Pages

Saturday 13 July 2024

Meri Mohabbat Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel

Meri Mohabbat Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel  

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Mohabbat By Mahra Shah Complete Romantic Novel 

Novel Name: Meri Mohabbat 

Writer Name: Mahra Shah 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

" السلام علیکم ۔امی۔۔آپی پانی پلا دیں بہت گرمی ہے آج ۔۔"

" وعلیکم اسلام آؤ بیٹھو ۔۔" ماں نے اسکا خوبصورت چہرے کو دیکھا  جو گرمی سے سرخ ہو رہا تھا ۔۔

" کیوں اتنے گرمی میں جاتی ہو ۔۔" آپی نے پیار سے کہا اپنے چھوٹی بہن کو ۔۔

" افف آپی اگر میں نہ جاؤ تو ہم کھانا کیسے کھاۓ گیں  ۔۔" وہ بے بسی  سے مسکرائی ۔۔

" اب شروع مت ہونا جاؤ جلدی سے نہا کے آؤ میں کھانا لگاتی ہوں ۔۔"

" اچھا جا رہی ہوں ویسے بہت بھوک لگی ہے کام کر کر کے ہاتھ تھک گئے ہے میرے ۔۔" وہ تھکن سے بولی ۔۔

" بنا کیا ہے کھانے میں ۔۔دال چاول اب جاؤ جلدی سے منہ دھو ۔۔" آپی بول کے کچن میں چلی گئی ۔۔

" کیا آپی دو دن سے یہی کھا رہے ہے بس میری قسمت میں لکھی ہے یہ سب خواری۔۔" حیا غصہ غم سے بول کے اندر چلی گئی ۔۔۔  پیچھے ماں اسکی پشت افسوس سے دیکھتی رہ گئی کھبی جو شکر کرلے یہ لڑکی ۔۔

______________________________________________  

" آج ریسٹورنٹ میں نہیں کھایا کھانا ۔۔" آپی نے اس سے پوچھا جو سر جھکا کے کھانا کھا رہی تھی ۔۔

" نہیں وہ کھانا میں نے ایک غریب لڑکی کو دے دیا تھا  بہت بھوکی تھی کب سے مانگ رہی تھی لیکن کوئی نہیں دے رہا تھا اس بیچاری کو پتا  نہیں کہاں اتنا پیسے لیکے جائے گیں یہ امیر لوگ ۔۔" حیا غصے افسوس سے کہ رہی تھی اسکو امیروں سے نفرت تھی۔۔

" اچھا اب اپنا موڈ خراب نہیں کرو اور بہت اچھا کیا اسکی مدد کر کے ۔۔آپی نے پیار سے کہا ۔۔آپی صفا کہا ہے وہ ابھی تک کالج سے نہیں آئی ۔۔بس آنے والی ہے تم آرام کرو میں امی کو دیکھتی ہوں ۔۔" آپی باہر چلی گئی پیچھے حیا پھر سے اپنے سوچ میں چلی گی اسکا بس چلے وہ پوری دنیا سدھار دے پر افسوس وہ ایک غریب لڑکی تھی جس کو صرف اپنے گھر کی پریشانی ہے ۔۔

______________________________________________

یہ کراچی کے ایک غریب علاقہ تھا جہا ایک غریب سرکاری ملازم  رحمان رہتا تھا وہ اپنے ماں باپ ایک بیٹا تھا جس کو وہ لوگ صرف بارہ جماعت پڑھا پائے اسکے بعد اسنے بہت کوشش کی نوکری کے لئے ماں باپ کی بہت دعاؤ سے سرکاری نوکری مل گئی ۔۔ماں باپ نے اپنے ہی گاؤں میں خاندان سے اسکی شادی کروا دی سارا بہت اچھی لڑکی تھی اسنے بہت اچھے سے اپنا گھر سنبھالا ۔۔

رحمان سارا کی صرف تین بیٹیاں تھی۔۔بڑی بیٹی صباء  دوسری حیا تیسری صفا  ۔۔

 رحمان خوش تھے اپنی بیٹیوں سے ان کے  اچھے نصیب کی دعا کرتے تھے بہت باپ تھا بیٹیوں کے نصیب سے ڈر بھی لگتا تھا ۔۔سارا کو تھا اللّه اسکو بیٹا دیتا پر شاید نصیب میں نہیں تھا وہ بھی اپنے چھوٹی سے دنیا میں خوش تھی انکے بیٹیوں کے بعد رحمان کے ماں باپ اس دنیا سے چلے گے تھے ۔۔کچھ عرصے بعد رحمان بھی ایکسیڈنٹ میں ہی چلا گیا۔۔پیچھے سارا بہت اکیلی ہوگئی تھی صرف بیٹیوں کا سہارا تھا لیکن اسنے ہمت نہیں ہاری وہ خود کام کرنے لگی سینٹر میں سیلائی کرتی تھی شوہر کی پینشن بھی مل جاتی تھی پھر بھی تین بیٹیوں کے ساتھ گزارہ مشکل تھا ۔۔پھر آہستہ آہستہ بیٹیاں تھوڑی بڑی ہوئی تو اپنے ماں کے ساتھ دینے لگی صباء  دس تک پڑھی پھر ماں کی مدد کرنے لگ گی سینٹر میں حیا بارہ تک پڑھی اسکے بعد اسنے کھانا بنانا سیکھا اسکو کھانے بنانے کق شوق تھا صفا انٹر میں تھی ابھی ۔۔

تینو بہت اچھی خوبصورت تھی لیکن حیا بہت حسین تھی وہ باپ پہ گئی تھی رحمان بہت خوبصورت تھا جب کے سارا سہی تھی ۔۔صباء ستائیس کی تھی حیا چوبیس کی صفا  بیس تینو ہی خوبصورت لمبے بال گوری رنگت تھی ۔۔صباء  اب ماں کی جگا سینٹر جاتی حیا ایک ریسٹورنٹ میں جاب کرتی تھی وہ ایک ماسٹر چیف تھی اسکو ہر طرح کا کھانا بنانا آتا تھا لیکن وہ یہ شوق صرف باہر ہی پورے کر سکتی تھی گھر میں تو انکے اتنے اچھے حال نہی تھے ۔۔

______________________________________________

" اسلام علیکم دادا دادی ۔۔" ہادی نیچے آتے سب کو سلام کیا اور بیٹھ کے ناشتہ کیا ۔۔

" وعلیکم اسلام ۔۔میرا پیارا پوتا تیار ہت یونیورسٹی جانے کو ۔۔جی دادی دعا کرنا آج ٹیسٹ ہے اچھا ہو ۔۔ماما جوس دے دیں ۔۔" ہادی نے ماں سے کہا ۔۔

" یہ لو پیو جلدی دیر نہ ہو جائے میرے بچے کو ۔۔" پھوپھو نے پیار سے کہا انکو ہادی بہت پیارا تھا ۔۔سب بیٹھ کے ساتھ ناشتہ کر رہے تھے ۔۔

" بابا چاچو کب آئیں گے ۔۔؟؟ 

"  انشااللہ امی کل احمد آئے گا اسنے رات کال کی تھی ۔۔" حماد نے ماں کو بتایا ۔۔

" یہ ہمارے گڑیا کہاں ہے دونوں۔۔" دادا صاحب نے پوچھا ۔۔

" سو رہی ہے آج انکے کلاس اوف ہے ۔۔ اچھا بیٹا کل سے وہ تمہارے ساتھ جائے گی ۔۔" دادا نے ہادی سے کہا ۔۔

" افف کیا دادا وہ چھپکلیاں بہت تنگ کرتی ہے مجھے ۔۔ہادی تمیز سے بہن کزن کو ایسے نہیں کہتے ۔۔" ماں نے آنکھیں دکھائی جس کا آگے تھوڑا بھی اثر نہیں ہوا ۔۔

" اوکے میرا ہو گیا چلتا ہوں ۔۔اللّه حافظ بیٹا ۔۔" دادی پھوپھو نے پیار سے کہا ۔۔اب سب بڑے بیٹھے تھے ۔۔

" امی اس بار احمد آئے تو اسکی شادی کروا دے ورنہ پھر سے باہر جانے کا بول دے گا ۔۔" حماد نے ماں سے کہا ۔۔

" اس بار وہ نہیں جائے گا میں نے اسکو بولا ہے وہ اپنا بزنس یہی سیٹ کر رہا ہے ۔۔کیا سچ میں بابا جان یہ تو بہت خوشی کی بات ہے پھوپھو نے خوشی سے کہا۔۔۔۔۔ایک بار احمد آجاۓ اس بار اسکی شادی کروا دے گے ۔۔مسز حماد  نے کہا ۔۔انشاءلله بہو ۔۔دادی نے دل سے دعا کی انکا بیٹا راضی ہو جاۓ 

______________________________________________

حارث ملک امیر ماں باپ کے اکلوتے بیٹے تھے انہوں نے اپنی پسند سے شفا سے شادی کی تھی دونوں بہت خوش تھے ساتھ میں ۔۔انکے تین بچے تھے۔۔حماد مشال احمد ۔۔

 برا بیٹا حماد نے چھوٹی عمر میں  اپنے پسند سے یونیورسٹی میں اپنے کلاس فیلو مريم سے شادی کرلی تھی انکے تین بچے تھے  بیٹے  بڑا ہادی تھا بیٹی حدیثہ سب سے چھوٹا احد پندرہ سال  کا میٹرک میں تھا ۔۔

دوسری نمبر پر مشال جس کی شادی حمزہ سے  ماں باپ کی پسند سے ہوئی حارث صاحب کے دوست کے بیٹے حمزہ سے مشال  اکیس کی تھی تب لیکن اسکا نصیب اتنا اچھا نہیں تھا شادی کے کچھ عرصے بعد شوہر کا انتقال ہو گیا ہارٹ اٹیک سے انکے دو ہی بچے تھے ایک بیٹی پری بیس سال کی خوبصورت لڑکی تھی  ایک بیٹا اذان وہ بھی خوبصورت تھا  ۔۔

حارث صاحب بیٹی کو دکھ  میں نہیں دیکھ سکتے تھے وہ اسکو اپنے ساتھ لیئے۔۔بھائیو کو بھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔۔

احمد جو کے سب سے چھوٹا تھا وہ تیس سال کا خوبصورت مرد تھا  ہادی بھی اپنے چاچو پے گیا تھا پچیس سال کا خوبصورت حسین لڑکا تھا ۔۔

حارث صاحب نے بچپن میں ہادی پری کا نکاح کروا دیا تھا تا کہ انکی بیٹی یہاں خوش رہے کوئی کچھ نہ بول سکے اسکو ۔۔لیکن ہادی پری کی بنتی نہیں تھی بچپن سے دونوں جانتے تھے نکاح کے۔۔۔حدیثہ پری دونوں ہم عمر تھی بیس سال کی خوبصورت معصوم  لڑکیاں لیکن پری چشمش تھی

____________________________________________________

پری کیا کر رہی ہو۔۔مشال نے بیٹی سے پوچھا جو اپنے پڑھائی کر رہی تھی ۔۔

" موم پڑھ رہی تھی کچھ کام ہے ۔۔ہاں بیٹا ہادی آیا ہے بہت تھک گیا چائے بنادو اسکے لئے ۔۔مشال پیار سے بول کے چلی گئی ۔۔

" موم موم ۔۔ پیچھے پری بولتی رہ گئی۔۔

" افف اس ککروچ کو چائے بھی میں دو گھر میں کوئی اور نہیں دیکھا اسکو ۔۔پری غصے سے اٹھ کے کیچن میں چلی گئی اسکو پڑھائی کے ٹائم کوئی کام بولتا ہے تو غصے میں آجاتی تھی ۔۔

ہادی مزے سے روم بیٹھا مووی دیکھ رہا تھا ۔۔جب پری طوفان کی طرح روم کے دروازے کو کھول کے اندر آئی ۔

" پری تمیز سے دروازہ کھولنا نہیں آتا تمہیں  ۔۔ہادی نے غصے سے کہا ۔۔

" ہاں نہیں آتا اور تمہیں  میرے ہاتھ کی چائے پینی تھی نہ تو یہ لو پیو ۔۔پری نے غصے  سے چائے کا کپ آگے رکھا ۔۔

" اچھا تو پھر سے پھوپھو نے پڑھائی سے اٹھا کے بھیجا ہے میڈم کو ۔۔ہادی کو اب بات سمجھ آئی اسنے پھوپھو سے چائے کا کہا تھا لیکن انہوں نے آج پھر پری کو بھیجا جس کا مطلب وہ اپنے پڑھائی سے اٹھ کے آئی ہے ۔۔۔

" چلو یہ چائے پہلے تم پیو ۔۔ہادی کو خطرے کی بوء آئی ۔۔

" مم۔۔ میں کک ۔۔ کیوں پیوں ۔۔پری گھبرا گئی ۔۔

" اگر تم نے نہیں پئ تو میں یہ چائے پھوپھو کو پلاؤ گا سوچ لو ۔۔ہادی اب اسکے چہرے کا  رنگ مزے سے صوفہ پہ بیٹھ کر دیکھ رہا تھا ۔۔پری نے ہمت کر کے چائ اٹھائی اسکو اب چائے کو دیکھ کے الٹی آرہی تھی لیکن بیچاری کیا کرتی اور تھوڑی سے اپنے حلق میں اتاری ۔۔

" آہ چی تھو ۔۔ تیزی  سے چائے واپس منہ سے نکلی ۔۔پری نے چائے میں نمک لال مرچ ڈالی تھی لیکن بیچاری ہادی کو سبق سکھانے آئی  تھی پر آگے سے وہ بھی شیر تھا ۔۔

" ہاہاہاہا ۔۔ہادی نے قہقہہ لگایا اسکی حالت دیکھ کے اسکو مزہ آرہا تھا وہ جانتا تھا ضرور چھپکلی نے کچھ ملایا ہوگا ۔۔

" ہاہاہاہا ۔ہادی کی ہنسی نہیں روک رہی تھی پری کے چہرہ دیکھ کے وہ اب رونے جیسی شکل بنا کے غصے سے وہاں سے چلی گئی ۔۔۔ ارے یہ صاف  تو کرتی جاؤ پیچھے ہادی نے کہا اور اسکی ہنسی ابھی تک سنائی دے رہی تھی ۔۔پری نے بھی سوچ لیا تھا بدلہ تو اب لے کے رہے گی ۔۔۔۔

______________________________________________

پری میں کیا سن رہی ہو تم نے ہماری ناک کٹوادی ۔۔حدیثہ نے افسوس سے کہا ۔۔

" آپو یار آپ بھائی سے بدلہ لئے بنا واپس آگئی ۔۔احد نے بھی افسوس سے کہا ۔۔

پری جو غصے اور غم میں رو رہی تھی انکی باتیں سن کے اور بھی رونا آیا اسکو آج اسکی اتنی بےعزتی ہوگئی ۔۔

" چپ کروں تم لوگ جاؤ یہاں سے ورنہ میں تم لوگو کا سر پهاڑدو گی ۔۔

" پری تم ہم پے غصہ کر رہی ہو یار ہم یہاں تمہاری ہیلپ کرنے آئی ہے بھائی سے بدلہ لینے کا سوچو ۔۔حدیثہ نے اسکا دھیان ہٹا نے کے لئے کہا ورنہ اسنے رو رو کر اپنا حال برا کرنا تھا ۔۔

" ہاں آپو ہم آپکے ساتھ ہے ویسے بھی بھائی  نے میری شکایات پاپا سے لگائی ہے مجھے بھی بدلہ لینا ہے ۔۔احد نے بھی اپنے مطلب کی بات کی ۔۔

" اوکے اب میں نہیں رو گی اب ہم سب اپنے بدلہ لیکے رہے گے اس کوکروچ سے ۔۔

پری نے جلدی سے اپنے چہرہ صاف کیا اور شیطانی مسکراہٹ سے کہا اس کا مطلب اب ہادی کی خیر نہیں ۔۔پھر تینو نے مل کے کچھ پلین کیا ۔۔

______________________________________________

آپی میری دوست کی بہن کی شادی ہے وہ نہ مجھے دعوت دینے آئیگی پلیز مجھے نہ ایک نیا جوڑا دلا دے ۔۔صفا نے پیار سے حیا کے گلے میں بانہیں ڈال کے کہا صفا حیا سے زیادہ قریب تھی وہ ہر بات حیا سے کرتی تھی۔۔۔اچھا ٹھیک ہے دیکھ لینگے ۔۔

" نہیں کوئی ضرورت نہیں فضول کرچ کرنے کی اور ہم شادی میں نہیں جاۓ گے ۔۔امی کیا ہے ایک تو ہم جاتے نہیں کہیں پے اوپر سے آپ مجھے دوست کے گھر نہیں جانے دے رہی ۔۔صباء غصے سے بول کے اندر چلی گی ۔۔

" امی کیوں کرتی ہے آپ  اسی باتیں  میں لی دو گی نہ اسکو اور آپ جانتی ہے صفاء کو میں اسے نہیں دیکھ سکتی اسکا بھی دل ہے امی کھانے پینے گھومنے پھرنے کا اسکا بھی دل کرتا ہے ہم لوگوں نے نہیں کیے اپنے شوق پورے اب صفا کو کرنے دے میں کرتی ہوں نہ اسکا پورا پھر بس جاۓ گی شادی میں ۔۔حیا افسوس سے بولتی چلی گئی ۔۔

" امی نہ کیا کریں حیا کے سامنے ایسی باتیں ۔۔صباء نے پیار سے ماں کو سمجھایا ۔۔تو کیا کرو یہ سب تم لوگوں کے لئے ہی کر رہی ہوں نہ پتا نہیں یا لڑکی اتنے نہ شکری کیسے ہے ۔۔ماں نے افسوس سے کہا ۔۔صباء گہرا  سانس لیکے رہ گئی۔۔

_______________________________________

وہ شاہانہ چال چلتا ہوا ایئرپورٹ سے باہر نکلا تھا 

تھری پیس سوٹ میں اسکی پرسنلیٹی غضب ڈھا رہی تھی ۔۔

چہرے پہ اک روب تھا جبکہ آنکھوں کو گوگلز کے پیچھے چھپایا ہوا تھا 

 آتے جاتے لوگ مڑ مڑ کر اسکو دیکھ رہے تھے ۔۔

 مگر وہ اس بات سے بےنیاز اپنے ہادی  کا انتظار کر رہا تھا ۔۔

اس نے ہاتھ میں بندھی مہنگی گھڑی میں ٹائم دیکھا 

 اسکو باہر آئے ہوئے کافی وقت ہو چکا تھا مگر ہادی  ابھی تک اسکو پک کرنے نہیں آیا ۔۔

 اس نے غصّے سے اپنا موبائل نکالا تھا۔۔

اس سے پہلے کہ وہ نمبر ڈائل کرتا اسکو اپنے پیچھے سے ہادی کی آواز سنائی دی تو وہ یکدم سے پلٹا تھا ..

" السلام علیکم چاچو کیسے ہو آپ ۔۔ہادی احمد سے گلے ملکے بولا وہ آج بہت خوش تھا اسکا چاچو جو آیا تھا ہادی شروع سے احمد کے قریب تھا ۔۔

" وعلیکم اسلام ٹھیک تم سب کیسے ہوں اکیلے آئے ہو ۔۔احمد نے دیکھا وہ اکیلا تھا ۔۔

" جی چاچو وہ پاپا نے کال کر کے کہا میں آپکو لینے آؤ پاپا دادا آفس میں ہے اور گھر والے آپکے انتظار میں ہیں   چلیں ۔۔ہادی نے جلدی سے سب بتایا اور اسکا سامان لیکے گاڑی میں رکھ دیا وہ اکیلا آیا تھا اسکو لینے۔۔۔

" چاچو آپ  ہینڈسم  ہو گئے ہیں ۔۔ہادی نے شرارت سے کہا 

احمد اسکی بات پے مسکرایا ۔۔

____________________________

چاچو آگئے سب گھر والے لاؤنچ میں بیٹھے تھے جب احمد آیا سارے بچے بھاگتے ہوئے اسکے پاس گے۔۔ آرام سے بچوں مشال پھوپھو نے کہا۔۔چاچو حدیثہ احد ساتھ میں ملے پھر پری 

" مامو کیسے ہو آپ اب آپ واپس نہیں جاۓ گیں ہم لوگ آپکو نہیں چھوڑے گیں اب ۔۔پری تو شروع ہی ہوگئی تھی ۔۔احمد پیار سے ان سب سے ملا ۔۔

" اوکے مائے گرل ۔۔احمد نے پیار سے اسکے گال کو کھینچا ۔۔

" اب ہٹو ماموں کی بھانجی دوسروں کو ملنے دو ۔۔ہادی نے جلدی سے کہا جس کا پیار ہی نہیں ختم ہو رہا تھا ۔۔

" تم بس بس اب لڑنا نہیں احمد کو ملنے دو سب سے دادی نے جلدی سے کہا ورنہ انکی لڑائی شروع ہو جاتی ۔۔پری منہ بنا کے ہٹ گی اب سب پیار محبت سے احمد سے مل رہے تھے ۔۔

" کتنا کمزور ہو گیا ہے میرا بیٹا اب میں جانے نہیں دوگی ۔۔دادی ماں نے پیار سے بیٹے کو کہا ۔۔احمد مسکرایا ۔۔اچھا اب نہیں جاؤ گا بس ۔۔پھر سب نے  ساتھ میں بہت سے  باتیں کی پھر احمد اٹھ کے چلا گیا روم میں وہ تھک گیا تھا سفر کی وجہ سے ۔۔

______________________________________________

احمد نے اپنے پڑھائی امریکا میں کی اسکے بعد اسنے اپنا بزنس وہاں کھول دیا لیکن گھر والوں کے بہت کہنے پے وہ اب پاکستان سیٹ ہو رہا تھا اپنے بزنس کو بھی یہی سیٹ کرنا تھا وہ بزنس کی دنیا کا ہیرو تھا ۔۔

احمد حارث ملک  کا اتنا بڑا بزنس مین ہیں اور اب یہاں بھی اپنا بزنس شروع کر چکا ہے

 ۔۔۔۔۔۔

اذان اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے گیا ہوا تھا باقی سب بہت خوش تھے احمد کے آنے سے اب ۔۔۔

______________________________________________

" آپی میں جا رہی ہو دروازہ بند کردے ۔۔حیا جلدی سے تیار ہوکے جاب پے جا رہی تھی۔۔

" اچھا کرتی ہوں تم جاؤ آرام سے اللّه حافظ ۔۔پیچھے آپی نے دروازہ بند کردیا ۔۔

حیا باہر تیز دھوپ میں کھڑی بس کا انتظار کر رہی تھی پھر جلدی سے بس میں بیٹھ گئی ۔۔

" حیا آج لیٹ ہوگی کیا ہوا۔۔سمن نے کہا وہ اسکی یہاں ایک ہے دوست تھی وہ بھی اسکی طرح غریب لڑکی تھی ۔۔۔ 

" کچھ نہیں وہ ہے خواری بس کے انتظار میں ۔۔حیا نے جلدی سے اپنے تیاری میں لگ گئی کھانا بنا نے کی ۔۔

" اچھا اب جلدی کرو ورنہ یہ مینیجر پھر سے آئے گے اپنا غصہ دکھانے ۔۔

" ہاہاہا چھوڑو یار ان لوگو کو بس ہم غریبو کی بےعزتی کرنی آتی ہے اور کیا ۔۔حیا نے ہنس کے افسوس سے کہا ۔۔۔۔پھر اپنے کام میں لگ گی دونو ۔۔۔

______________________________________________

وہ تینو اس وقت ہادی کے روم کے باہر تھے ۔۔احد بولا ۔۔آپو یار بہت ڈر لگ رہا ہے بھائی مار دینگے یہ کام نہیں ہوگا  دوسرا کچھ کرتے ہے پلیز ۔۔احد کے پسینہ نکل رہے تھے ۔۔

مجھے بھی ڈر لگ رہا ہے چلتے ہے واپس ۔۔حدیثہ تو بھاگنے کے لئے تیار تھی ۔۔

چپ دونوں اب اگر آواز آئی نہ تو میں تم دونوں کی جان لیلو گی ۔۔پری نے دونوں کو آنکھیں دکھائی ۔۔پری نے اب احد کو آگے کیا ۔۔

جا میرا شیر اب اپنے بہن اور آپنا بدلا لینے کا وقت آگیا ہے ۔۔آپو بھائی اٹھ گئے تو ۔۔احد کو اپنے موت دکھائی دے رہی تھی ہادی کے ہاتھوں سے ۔۔

یار پری ہم کچھ اور نہیں کر سکتے کیا ۔۔حدیثہ ڈر کر بولی۔۔

اوکے اب تم دونوں میرے پاس مت آنا جاؤ اپنے روم میں ۔۔پری نے غصے سے دونوں کو کہا ۔۔اچھا نہ آپو ناراض تو نہ ہو جاتا ہوں ۔۔احد اب ہمت کرکے اندر گیا جہاں ہادی الٹا سو رہاتھا ۔۔احد آرام سے اسکے اسٹڈی ٹیبل کی طرف گیا اسکو  زیادہ محنت  نہیں کرنی پڑھی سامنے ہی اسکی assignment پڑی تھی احد نے آرام سے اٹھا لی۔۔

۔ٹوٹوٹو ۔۔

اچانک سے ہادی کا فون بج گیا ۔۔مر گیا میں اب میری مر نے کی وجہ پری آپو آپ ہونگی ۔۔احد خود سے بڑبڑایا اور جلدی سے بیڈ کے نیچے چھپ گیا ۔۔

ہادی بہت گہری نیند میں تھا فون کی آواز پے ایک آنکھ کھول کے فون اٹھا کہ سامنے دیکھا تو حاشر کی کال تھی۔۔۔

۔آبے یار اسکو کون سی موت پڑ گئی رات کو اس وقت کال کر رہا ہے ۔۔ہادی نیند میں ہی تھا ابھی خود سے بڑبڑایا ۔پھر فون اٹھایا کان سے لگا کے پوچھا ۔۔

بول رات کو تین بجے کون سے کام تھا جو کال کرنا ضروری تھا تجھے ۔۔ہادی غصے سے بولا اسکی نیند جو خراب کر رہا تھا ۔۔اچھا یار سن تو لے مجھے بس یہ پوچھنا تھا تونے assignment

كمپلیٹ کرلی ہے نہ یار تو جانتا ہیں میں تیرے ہے سہارے بیٹھا ہوں ۔۔حاشر بولا ۔۔

بس بیٹا تم لوگ کچھ نہ کرنا میرے ہے پیچھے مر نہ میرے ہی کام سے اپنے کام کرنا اور سن کرلی میں نے ابھی تھک کے ہی سویا ہوں لیکن تم لوگ سکون سے سونے نہیں دیتے ۔۔ہادی نے غصے سے کال کاٹ دی اور پھر سے  اوندهے منہ ہوکے سو گیا ۔۔۔۔

احد نے دیکھا ہادی اب سکون سے سو رہا ہے جلدی سے بھاگ گیا ۔۔

افف دیر کیوں کی ۔۔احد کے باہر آتے ہی پری جلدی سے بولی ۔۔

آپو مرتے  مرتے بچا ہوں بھائی اٹھ گیا تھا میں انکے سونے کے انتظار میں بیڈ کے نیچے چھپ گیا ۔۔اچھا بس اب بچ گئے نہ ۔۔پری چڑ گئی تھی ۔۔

بھائی نے دیکھا تو نہیں نہ ۔۔حدیثہ پریشانی سے بولی ۔۔

دونوں چپ اب پری جلدی سے روم میں گئی پیچھے وہ دونوں بھی گئے ۔۔پری نے تھوڑی دیر بیٹھ کر اس میں کچھ لکھ کے واپس احد کو بھیج کے واپس رکھوادی ۔۔اب ان تینوں کو کل کا انتظار تھا ۔۔کیا ہونے والا تھا ہادی کے ساتھ ۔۔اور ہادی کیا کرنے والا تھا پھر انکے ساتھ ان سب سے بےخبر سب سکون سے سو رہے تھے ۔۔۔

______________________________________________

گڈ مارننگ۔۔ سب ناشتہ کر رہے تھے ساتھ میں ۔۔ہادی جلدی سے  تیار سے ہوکے نیچے آیا اسکو جلدی جانا تھا آج اس لئے جلدی سے ناشتہ کرنے لگا ۔۔

آرام سے کھاؤ ہادی بیٹا ۔۔ماں نے کہا ۔۔نہیں ماما جلدی جانا ہے آج اور تم لوگ چاچو کے ساتھ جاؤ میں لیٹ ہو رہا ہوں ۔۔

۔اوکے ۔تینوں ساتھ بولے  ہادی کے ساتھ سب نے حیران ہوکے ان تینو شیطانوں کو دیکھا ۔۔سب کے اس طرح دیکھنے سے تینوں گھبرا گے ۔۔

مطلب بھائی کو جلدی جانا ہے ہم آرام سے چاچو کے ساتھ چلے جاۓ گے ۔۔احد نے جلدی سے کہا اسکی تو ویسے ہی سانس روکی ہوئی تھی ۔۔پھر ناشتہ کے بعد ہادی تو چلا گیا تھا پیچھے وہ تینوں احمد کے ساتھ گئے ۔۔اذان اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے گیا ہوا تھا اس لئے وہ یہاں نہیں تھا ۔۔

_______________________________

احمد کب سے تینوں کو دیکھ رہا تھا جو آرام سے کچھ باتیں کر رہے تھے احد بھی بار بار پیچھے دیکھ کے کچھ بول رہا تھا آنکھوں سے ۔۔

کیا ہو رہا یہ سب ۔۔احمد کی رعب دار آواز آئی گاڑی میں ۔۔کچھ نہیں مامو وہ تو بس ایسی ہے۔۔پری نے مسکرا کر کہا ۔۔

۔سچ سچ بتاؤ کیا کیا ہے تم لوگوں نے ہادی کے ساتھ ۔۔احمد نے تینوں کو گھورا ۔۔

قسم سے چاچو میں نے کچھ نہیں کیا یہ سب انکا پلین تھا ۔۔احد نے جلدی سے سب کچھ بول دیا ۔۔پری حدیثہ نے احد کو خونخوار نظروں سے گھورا ۔۔

اسکو گھور نہ بند کرو سب سچ بتاؤ ورنہ بعد میں مت آنا میرے پاس ۔۔پھر تینوں نے جلدی سے کل سے رات تک سب بتا دیا ۔۔پھر احمد نے تینوں کی بہت اچھے سے کلاس لئ اور انکو کالج چھوڑ دیا ۔۔۔

پری ڈوکٹری پڑھ رہی تھی اسکو ڈاکٹر بننے کا بہت شوک تھا ۔۔

______________________________

سب نے اپنے assignment کل جما کروادی تھی آج ہادی اور حاشر کو دینی تھی۔۔۔ جو ہادی نے رات بہت محنت کر کے بنائی تھی ۔۔سر کے آتے سب کھڑے ہوگے ۔۔

گوڈ مارننگ سر سب ساتھ بولے ۔۔ہادی assignment  سر نے کہا ہادی نے  لیکے سر کے سامنے رکھی پھر حاشر نے رکھی سر نے دونو کو ایک نظر دیکھ کے assignment  کھولی جیسے سر پڑھتا گیا اسکا غصے سے چہرہ سرخ ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔

۔ہادیییییی سر زور سے چلائے۔۔ہادی جلدی سے سیٹ سے اٹھا اسکو سمجھ نہیں آیا سر نے اسکو اس طرح کیوں بلایا ۔۔

یہ کیا بتمیزی ہے ہادی اگر پڑھ نے کا شوق نہیں تو گھر بیٹھ جاؤ ایسا گھٹیا مذاق کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔سر بہت شدید غصے میں تھے اب ۔۔ہادی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ سمجھنے کی کوششی  کر رہا تھا اسنے کون سے مذاق کیا ہے سر سے ۔۔

لیکن سر میں نے کیا کیا ہے ۔۔ہادی کو سمجھ نہیں آرہی تھی سر کیا بول رہے ہے ۔۔

حاشر ادھر آؤ پڑھو اسے ۔۔سر نے حاشر کو بلا یا ۔۔حاشر نے ایک نظر ہادی کو دیکھ کے فائل کھولی اور اسکے چہرے کا رنگ بدل تا گیا اسکو ہنسی بھی آرہی تھ شرمندگی بھی ہوئی ۔۔کیوں کے اس میں سر کے بارے میں لکھا تھا ۔۔حاشر سر نے غصے سے بولے ۔۔ہادی نے لکھا ہے ۔۔

سر نومان  بہت کھڑوس ہے سب کا جینا حرام کر رکھا ہے جب دیکھو انکو  assignment چاہئے تھوڑا سا بھی انکو رحم نہیں آتا ہم پے سارے رات محنت کرتے ہے اور تھوڑا سے بھی اچھے مارکس نہیں دیتے اور بھی بہت سی سر کی تعریف لکھی تھی لیکن سر سے اور برداشت نہیں ہوا تو دونوں کی بہت بیعزتی کر کے کلاس سے نکال دیا اور سر نے سزا میں انکی دو دن کے لئے کلاس بند کردی مطلب نکال دیا انکو ۔۔ہادی کو بہت غصہ آیا وہ سوچ رہا تھا کس نے کیا ہوگا ایسا گھٹیا مزاق ۔۔۔

دونو کلاس سے باہر بیٹھے تھے حاشر غصے سے ہادی کو گھور رہا تھا ۔۔کیا ہے کیوں گھور رہے ہو ۔۔ہادی غصے سے  بولا۔۔یہ تو مجھے تم سے پوچھنا چائیے کیا تھا یا سب اتنے تعریف لکھنے کی کیا ضرورت تھی سر کی ۔۔حاشر نے طنز یہ کہا ۔۔

یار مجھے خود سمجھ نہیں آرہی یہ سب کس نے کیا اور کیوں کب کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے ۔۔ہادی غصے سے پاگل ہو رہا تھا اپنے بالوں میں ہاتھ ڈال کے جیسے پاگل لگ رہا تھا حاشر کو اب اسکی حالت دیکھ کے اب رحم آیا۔۔اچھا چھوڑو گھر چلتے ہے ویسے بھی دو دن چھٹی ہے سمجھو ۔۔نہیں میں چھوڑو گا نہیں جس نے بھی کیا ہے ۔۔

_____________________________

آپو مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔۔احد ڈر خوف سے بولا اسکو ہادی کے غصے سے اب خوف آرہا تھا ہادی جو گھر آتے ہے غصے سے روم میں بیٹھا تھا ڈر تو حدیثہ پری کو بھی لگ رہا تھا لیکن پری اب سکون میں تھی بدلہ جو پورا ہوا تھا اسکا۔۔۔

افف کیوں ڈر رہے ہو بس جو ہونا تھا وہ ہو گیا چھوڑو ڈر کو سکون سے بیٹھ جاؤ آج میں تو بہت سکون سے سو جاؤ گی میرا بدلہ پورا ہو گیا ۔۔پری خوشی سے بول رہی تھی ۔۔۔

ہا ہادی  بب بھائی۔۔احد ہادی کو دیکھ کے  خوف سے بولا جو پری کے پیچھے تھا یقینن اسنے سب سن لیا تھا جو اسکا چہرہ غصے سے سرخ ہو رہا تھا ۔۔حدیثہ کی بھی احد کی طرح حالت تھی ۔۔۔۔

افف احد اس کاکروچ کا نام مت لو ابھی مجھے سکون سے انجونے کرنے دو نہ۔۔۔۔

تم ہے تو میں انجونے کرواتا ہوں ۔۔ہادی غصے سے آگے آیا ۔۔پری کرنٹ کھا کر اٹھی سامنے ہادی  شدید غصے میں اسکی طرف آرہا تھا وہ ابھی بھاگنے  کا سوچ رہی تھی لیکن  ہادی سپیڈ سے آگے آیا  اور اسکو سمجھنے کا موقع دیے بغیر اسکا بازو پکڑ کر اوپر چھت کی طرف چلا گیا ۔۔پیچھے حدیثہ احد پریشانی سے ایک دوسرے کو دیکھتے رہ گے ان میں اتنی ہمت نہیں تھی انکے پیچھے جاتے ۔۔۔

_______________________________

بہت شوق ہے نہ تمہے مجھے سے بدلہ لینے کا میں بتاتا ہوں۔۔ 

ہا ہا ہادی مم میری بب بات ۔۔پری کو اب ہادی کے غصے سے خوف آرہا تھا اسے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا۔۔

 چپ بس بہت بول لیا ۔۔۔ہادی بہت خطرناک تیور سے اسکو دیکھ کے اوپر روم میں بند کردیا ۔۔

ہادی نہیں پلیز سوری مجھے نکالو یہاں بہت اندھیرا ہے ۔۔پری خوف ڈر سے بول رہی تھی اور دروازہ بجا رہی تھی لیکن ہادی آج شدید غصے میں تھا اسکی ایک نہیں سنی اور نیچے اپنے روم میں چلا گیا ۔۔اوپر روم۔میں پری کی خوف ڈر سے حالت خراب ہوتی رہی ۔۔

______________________________________________

ہادی روم میں بیٹھا کب سے غصہ کنٹرول کر رہا تھا ۔۔اب وہ سوچ رہا تھا پری کو تو ایسے نہیں چھوڑوں گا اور وہ پھر سے روم سے نکل کر اوپر آیا ۔۔پری نے محسوس کیا کوئی اوپر آرہا ہے اسنے جلدی سے دروازہ بجایا ۔۔۔۔

کوئی ہے پلیز کھول دو ۔۔پری نے تھکے ہوئے انداز میں کہا۔۔

کیوں کیا تم نے یہ  سب میرے ساتھ۔۔ہادی نے غصے سے دروازے پے ہاتھ مارا ۔۔

پری تو ہادی کے اس انداز سے ڈر گی اور اب پچھتا رہی تھی ۔۔افف پری تم پاگل ہو کچھ اور کر لیتی ۔۔پری اب غصے سے خود کو بولی۔۔

اچھا سنو پلیز نکال دو نہ اب ایسا نہیں کروں گی دیکھو میں تمہاری ایک ہی بیوی ہوں سوچ لو اگر میں یہاں مر گئی تو ۔۔پری جلدی سے بولی۔۔ 

ہادی نے کہا ۔۔اچھا ہے پھر میں دوسری لیکے آؤں گا۔۔

دادو تمہاری دوسری شادی نہیں ہونے دیں گی ہاں اگر تم نے مجھے یہاں سے نکال دیا تو ۔۔۔

دیکھو سوچ لو میری اجازت کے بینا تمہاری دوسری شادی نہیں ہو سکتی اگر تم نے مجھے نکال دیا تو پکا تمہے میں  اجازت دوگی دوسری شادی کی۔۔پری نے جلدی سے لالچ دی۔۔۔ 

اچھا پھر سوچ لو کچھ نہیں بولو گی میں کر سکتا ہو شادی ۔۔ہادی کچھ سوچ کے بولا ۔۔

ہاں ہاں پکا ایک نہیں تین کر لینا اب کھول دو ۔۔وہ اب تھک گئی تھی۔۔ہادی نے دروازہ کھول دیا ۔۔

پھر ہادی نے سوچ لیا تھا وہ بدلہ تو لیکے رہے گا۔۔ 

پری باہر نکل کے اسکے سامنے آئی تھوڑی شرمندہ بھی ہوئی ۔۔سوری وہ وہ سب غصے میں ۔۔پری کو اب سمجھ نہیں آرہا تھا کیا بولو ۔۔

جاؤ یہاں سے اور ہاں چھوڑو گا تو میں بھی نہیں تمہے  اور ایک بات اب تم نے اجازت دی ہے یاد رکھنا شادی تو کر کے رہو گا تم جیسی پاگل کو تو کبھی نہ رکھو اپنے پاس ۔۔ہادی نے غصے سے اسکا بازو پکڑ کے بول رہا تھا اپنے بات ختم کر کے چلا گیا نیچے ۔۔پری کو پتا نہیں  کیوں ہادی کے منہ سے دوسری شادی کا سن کے بہت دکھ ہوا لیکن وہ بھی پری تھی۔۔

بہت شوق ہے نہ دوسری شادی کا میں بھی دیکھتی ہو کیسے ہوگی جب تک پری ہادی ملک کی لائف میں ہے تب تک کوئی نہیں آئیگی ۔۔پری ایک ادا سے بول کے نیچے گئی اور احد حدیثہ کی خوب کلاس لی جو اسکو بیچ میدان میں چھوڑ کے بھاگ گئے تھے ۔۔

______________________________________________ 

 چاچو کہاں جا رہے ہے آپ ۔۔احمد کو گھر سے باہر جاتے دیکھ کے ہادی جلدی سے پیچھے آیا ۔۔

ریسٹورنٹ جا رہا ہو تھوڑا وہاں کا  کام دیکھ لو ۔۔ اچھا چاچو میں بھی چلتا ہوں ۔۔پھر  ہادی احمد  ریسٹورنٹ کے لئے نکل گے ۔۔احمد نے منیجر کو بلا کے ساری ڈیٹیل لی  یہ ریسٹورنٹ انکا اپنا تھا لیکن یہاں کا کام حماد دیکھتا تھا اب اسنے احمد کو کہا سمبھالنے کو احمد کا اپنا خود کا آفس بھی تھا جس کو اسنے اپنے محنت لگن سے بنایا آج وہ ایک کامیاب بزنس ٹیکو ہے ۔۔۔لنچ کا ٹائم تھا تو دونوں نے وہی بیٹھ کے آرڈر دیا احمد ایک بہت امپورٹنٹ فائل چیک کر رہا تھا جو آج اسکو میٹنگ میں دینی تھی  کہ اچانک ویٹر  سے جوس کا گلاس اس فائل پہ گر گیا ۔۔ویٹر خوف ڈر سے جلدی سے سوری کر نے لگا احمد شدید غصے سے ڈارھا  اسکی ڈھار سے سب وہاں دیکھنے لگے ۔۔ویٹر نے بہت مافی مانگی لیکن احمد کا غصے سے برا حال تھا اور ویٹر کو مارنے لگا ہادی نے بہت کوشش کی احمد کو سنبھالنے کی ۔۔۔

___________________________

حیا کیچن میں کھانا بنا رہی تھی۔۔جب سمن آئی ۔۔یار حیا باہر کچھ مثلا ہو گیا ہے ۔۔

کیا مطلب کیا ہوا ۔۔حیا پریشانی سے بولی۔۔۔پتا نہیں کوئی امیر ہے شاید اسکی فائل پہ ویٹر سے کچھ گر گیا تھا اتنا ہنگامہ کردیا ہے بس نہ پوچھوں بیچارے کو جیل میں بهجوانا چاہتا ہے ۔۔کیااا لیکن وہ غریب لڑکا ہے ۔۔

میں دیکھتی ہو کیسے اس غریب لڑکے کو جیل بھیجتا ہے اتنی چھوٹی سے بات پے ۔۔حیا غصے سے بول کے باہر نکل گئی ۔۔۔

احمد ابھی تک اس لڑکے پہ غصہ کر رہا تھا ہادی ساتھ میں کھڑا یہی سوچ رہا تھا کیسے ختم کرو یہ سب ہادی کو پتا تھا احمد غصے کا تیز ہے وہ اب کسی کی نہیں سننے گا ۔۔۔۔

حیا شدید غصے میں اسکے سامنے آئی اور اسکی آنکھوں میں دیکھ کے بولی۔۔۔۔۔۔۔

کیا بتمیزی ہے آپکو سمجھ نہیں آتی ایک بات وہ لڑکا غریب ہے بار بار آپسے مافی بھی مانگ رہا ہے نہ لیکن آپکو سمجھ نہیں آتی کوئی بات اپنے امیر ہونے کا بھرم دیکھا رہے ہیں ۔۔حیا شدید غصے میں بول رہی تھی ۔۔

وہ جو جنوں کی حد تک غصے میں تھا اچانک سامنے سے لڑکی آگئی اور اسکی بولتی زبان نے تو اسکا غصہ اور بڑھا دیا ۔۔ہادی نے تو اب دونو ہاتھ اپنے سر پے رکھ لیے مطلب اب اسکے چاچو کے غصے  سے کوئی نہیں بچ سکتا ۔۔۔۔

"what the hell is this poor Girl"

تمیز نہیں ہے بات کرنے کی ۔۔احمد رعب دار  آواز اور غصے میں بولا ۔۔اور پھر سے لڑکے کو گریبان سے پکڑ لیا ۔۔حیا غصے  میں آگے بڑھی اور اسکے ہاتھ ہٹا کے اسکو زور سے دھکہ دیا جو کے احمد ایک مضبوط مرد تھا اسکے دھکے سے تھوڑا پیچھے ہوا ۔۔اب تو اسکا غصہ ساتویں آسمان کو پہنچ گیا ۔۔چاچو ہادی نے جلدی سے آگے بڑھا لیکن اس سے پہلے۔۔

۔۔ٹھااااا۔۔۔۔

۔۔۔۔آآآ ۔۔۔۔

 گولی کی آواز آئی۔۔احمد حیا کے دھکے دینے سے اور شدید غصے میں آگئے جیب سے پستول نکالی اور سیدھا فائر کردی ۔۔سب ساکت ہو گئے اپنی اپنی جگا پے حیا زور دار چیخ سے  نیچے بیٹھتی جا رہی تھی کیوں کے گولی حیا کے بازو سے چھو کے نکلی تھی ۔۔احمد غصے سے باہر نکل گیا ہادی ہوش میں آتے ہے اسکے پیچھے بھاگا ..حیا حیا سمن جلدی سے آگے آئی ۔۔حیا خون نکلنے کی وجہ بیہوش ہوگئی تھی ۔۔۔باقی لوگ آگے پیچھے بھاگتے جا رہے تھے ۔۔۔

________________________________________________

 احمد  شدید غصے میں گاڑی تک پہنچا پیچھے ہادی بھاگتا ہوا آیا ۔۔چاچو یہ کیا کردیا آپ نے ۔۔ہادی نے افسوس سے کہا ۔۔۔۔

ہادی میرا دماغ پہلے ہی بہت خراب ہے اب کوئی سوال نہیں ۔۔

احمد ایک غصے بھری نظر اس پے ڈال کے تیز اسپیڈ سے نکل گیا ۔۔پیچھے ہادی جلدی سے واپس ریسٹورنٹ گیا اور حیا کو اٹھا کے ہسپتال لیکے گیا غلطی تو اسکی چاچو کی تھی تو اگر اس لڑکی کو کچھ ہو جاتا تو اسکے چاچو پے کیس ہو سکتا تھا اس لئے ہادی نے اسکا علاج کروایا حیا کے ساتھ سمن تھی پھر اسکی فیملی کو کال کی اسکی آپی امی صفا تینوں وہاں آگئی جو کے گولی چھو کے گزری تھی تو حیا اب ٹھیک تھی اسکو روم میں شفٹ کردیا گیا تھا ہوش میں ابھی تک نہیں آئی تھی ۔۔

________________________________________________

کیسی طبیعت ہے اب ۔۔۔۔۔صباء نے اسکا بخار چیک کرتے ہوئے پوچھا حیا کو ہوش آنے کے بعد وہ لوگ گھر آگئے تھے حیا اب پہلے سے بہتر تھی بس اسکو بخار تھا تھوڑا ۔۔

زندہ ہوں ورنہ اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی مارنے کی ۔۔۔حیا نے نفرت سے احمد کا سوچ کے کہا ۔۔۔

حیا دیکھو میری بات غور سے سنو ہم غریب لوگ ہے ہم نہیں لڑ سکتے ان امیر لوگوں سے تم پلیز کسی کے بیچ میں مت آیا کرو اگر تمہے کچھ ہو جاتا تو ہم کیا کرتے کبھی سوچا ہے ۔۔صباء نے پیار سے اسکو سمجھانا چاہا ۔۔

تو کیا دور سے دیکھتی رہتی کسی کے ساتھ نہ انصافی کیا غلطی تھی اس معصوم کی جو وہ امیر انسان اسکو جیل میں ڈالنے کو تھا کیا ہم غریب لوگ انسان نہیں ہوتے آپی ہمارے اندر دل نہیں ہوتا ہر بار ہم غریبوں کو کیوں چپ کروایا جاتا ہے ان سے کیوں نہیں پوچھتے جو نہ انصافی بھی کریں اور سچے بھی وہ ہی ۔۔حیا غصے نفرت سے سرخ ہوکے بول رہی تھی اسکی نفرت احمد کے لئے اور بھی زیادہ ہوگئی تھی اسکا خیال امیر لوگوں کے لئے ویسے بھی اچھا نہیں تھا اب تو اسکی نفرت بڑھتی چلی گئی۔۔۔

حیا نفرت کو اتنا بھی نہ رکھو دل میں کے محبت کی جگا بھی ختم ہو جائے ۔۔صباء نے افسوس سے کہا ۔۔

پلیز آپی مجھے سونے دے میری باتیں ویسے ہی آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی ۔۔۔حیا نے ناگواری سے کہا اور آنکھیں موڑ لی ۔۔۔صباء بس افسوس کرتی روم سے چلی گئی ۔۔۔

____________________________________________

کیااااا۔۔پری نے اتنے زور سے کہا کہ سب کو اپنے کان پہ ہاتھ رکھنا پڑا ۔۔۔۔

چھپکلی آرام سے بھی بول سکتی تھی تم  اوور ایکٹنگ کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔۔۔ہادی نے غصے سے پری کو دیکھ کے کہا وہ ابھی تک اپنا بدلہ نہیں بھولا تھا  پری اسکی  بات پے منہ بنا کے رہ گئی ۔۔۔

بھائی پر چاچو نے ایسا کیوں کیا اگر وہ مر جاتی تو ۔۔۔۔حدیثہ نے افسوس کرتے ہوئے کہا۔۔۔

ہادی نے کل کی ساری بات انکو بتا دی تھی اسکو خود احمد پے غصہ تھا گولی چلانے پے ۔۔۔

ہادی تم وہاں کیا مچھر مار رہے تھے جو ماموں کو روک نہیں پائے ۔۔۔۔پری اپنے عادت سے مجبور پھر سے بولی۔۔۔۔

ہادی تو اسکو غصے  سے گھورتا رہ گیا ۔۔۔۔چاچو غصے کے تیز ہے یہ بات یہاں سب کو پتا ہے اور ویسے بھی غلطی اس لڑکی کی ہے وہ کیوں آئی بیچ میں اور ہاں تم اپنے زبان کم چلاؤ ورنہ یہ زبان نکال کے بلی کو کھلا دونگا ۔۔ہادی ایک غصے بھری نظر سے اسکو دیکھتا نکل گیا ۔۔۔

۔تمہارا بھائی کسی دن میرے ہاتھوں سے شہید ہوگا دیکھنا تم لوگ اور اس کوکروچ نے کیا کہا میری زبان بلی کو ۔۔۔۔پری ابھی کچھ  کہتی احد بول پڑا ۔۔۔

آپو پلیز یار ابھی یہ سوچو چاچو  نے جنکو گولی ماری وہ زندہ بھی ہے یہ نہیں ۔۔۔۔

احد ابھی تک اس لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا۔۔۔۔۔۔

چلو دعا کرتے ہے اسکے لئے ورنہ اسکو کچھ ہوگا تو میرے مامو جیل چلے جائے گے۔۔۔۔۔

یہ تھی پری کی سوچ ۔۔۔پھر تینوں نے مل کے ہاتھ اٹھائے دعا مانگی ۔۔۔۔۔

_____________________________

کون تھی وہ لڑکی اور اسکی ہمت کیسے ہوئی مجھے سے اس طرح بات کرنے کی ۔۔۔احمد غصے میں بول رہا تھا مینیجر کو کال پے ۔۔۔۔۔

سس۔۔سر وہ ایک غریب لڑکی ہے کھانا اچھا بناتی ہے تو اسکو یہاں جاب پہ رکھ دیا تھا ۔۔۔۔۔مینیجر نے آرام سے اپنے بات کی ۔۔۔۔

جسٹ شٹ اپ وہ لڑکی مجھے دوبارہ وہاں نہ دیکھے اب ۔۔۔۔احمد کا غصہ ابھی تک کم نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔

پپ ۔۔پر سس۔۔سر وہ لڑکی بہت غریب ہے اور آپکے والد صاحب نے ہی انکو رکھا تھا اور انکی اجازت کے بغیر کوئی نہیں نکال سکتہ اسکو ۔۔۔۔احمد نے غصے سے کال کاٹ دی۔

۔۔۔چھوڑو گا تو میں بھی نہیں تمہے لڑکی ۔۔۔احمد شدید غصے نفرت میں سوچ کے بولا  کیوں کے وہ اب اسکو نکال نہیں سکتا تھا اپنے بابا کے جو کہنے پے وہا تھی احمد نے کبھی اپنے بابا بھائی کے فیصلے پے کچھ نہیں کہتا تھا ۔۔۔

لگتا ہے چاچی کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔۔۔ہادی اسکے روم میں آکے شرارت سے بولا ۔۔۔۔۔

بکواس مت کرو ۔۔۔۔احمد نے غصے سے کہا وہ پہلے ہی حیا کا سوچ کے غصے میں تھا ۔۔۔۔اچھا نہ چاچو غصہ نہ کریں ۔۔۔ہادی نے پیار سے کہا ۔۔۔کچھ کام تھا ۔۔۔احمد بولا ۔۔۔۔۔

وہ اپنے اس لڑکی کے بارے میں سوچا مطلب اسکو گولی ماری اگر کچھ ہو گیا تو ۔۔۔ہادی نے اسکی گھوری پے جلدی بات سہی کی ۔۔۔۔

ایک گولی سے کچھ نہیں ہوتا ویسے بھی چھو کے گزری تھی گولی ورنہ اگر میں چاہتا تو سیدھا اسکے دل میں مارتا ۔۔۔احمد نے جان کے اسکو بازو پے گولی چلائی تکے اسکی زبان  کا استعمال بند ہو ۔۔۔

تو اس سے اچھا مارتے نہیں بیچاری غریب لڑکی تھی ۔۔۔ہادی نے افسوس سے سر ہلا یا ۔۔۔

اور یہ نیوز تم نے سب کو دی ہوگی ۔۔۔احمد نے مشکوک نظروں سے دیکھا۔۔۔اسکے دیکھنے سے ہادی گھبرا گیا ۔۔۔

نہیں بس بڑوں کو نہیں پتا ۔۔۔۔۔۔اور جنکو نہیں پتا ہونا چاہیے یہ انکو بتا دیا ۔۔۔۔احمد نے غصے سے گھورا اسکو ۔۔۔۔

اچھا سوری ۔۔۔ہادی نے معصومیت سے کہا ۔۔۔۔احمد نے اسکو دیکھ کے ہلکا سا مسکرایا۔۔۔

چاچو ہم اس لڑکی سے بدلہ لے سکتا ہے لیکن پلیز  آپ اپنے غصے کو تھوڑا کنٹرول کریں ۔۔۔۔۔کیا مطلب کیسے ۔۔۔۔

احمد نے اسکو دیکھا اور کچھ سوچ کے بولا بدلہ تو وہ لینا چاہتا تھا اب ۔۔۔۔پھر  ہادی نے اپنا پلین بتایا ۔۔۔۔۔_______________________________

آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں ۔۔۔شفا بیگم حارث صاحب کو پریشان دیکھ کے بولی۔۔۔۔۔

آپکو یاد ہے میرے بہت قریبی پرانا دوست رحمان۔۔۔۔حارث صاحب بولے ۔۔۔۔۔۔۔جی جی وہ جسکی بیٹی حیا نام ہے نہ احمد کے ریسٹورنٹ میں کام کرتی ہے ۔۔۔۔

جی بیگم وہی وہ کل سے کام پے نہیں آئی ہے ایسا کبھی کرتی نہیں وہ پتا نہیں کیا ہوا ہے ۔۔۔۔

آپ پریشان نہ ہو پوچھ لے کسی سے یا پھر ہم چلتے ہے ان سے ملنے بہت پیاری بچی ہے اور اتنا اچھا کھانا بناتی ہے ماشاءالله ۔۔۔

 میں بھی سوچ رہا ہوں پوچھتا ہوں کل ہاں بہت پیاری محنتی بچی ہے اپنے گھر کو بیٹیوں نے سمبھال کے رکھا ہے ۔۔۔۔حارث صاحب محبت سے بولے انکو حیا کا اخلاق بہت پسند تھا ۔۔۔۔

حارث صاحب رحمان صاحب کی دوستی تب ہوئی جب رحمان صاحب سرکاری نوکری کرتے تھے آفس میں وہاں حارث صاحب بڑی پوسٹ پہ تھے لیکن حارث صاحب رحم دل اچھے انسان تھے ۔۔حارث صاحب شفا  دونو ہی جانتے تھے حیا کا گھر میں کسی کو نہیں پتا ہے  حارث صاحب کے بہت دوست ہے سو اس لئے کسی کو حیا کا نہیں پتا ہے حیا نوکری کے لئے ریسٹورنٹ آئی تھی تو حارث صاحب نے وہاں اسکو دیکھ لیا پھر اسکو وہی جاب دلا دی اور سب کو منع کردیا کوئی کچھ نہیں کہے گا حیا کو ۔۔

________________________________________________

آپی ایک بات پوچھوں ۔۔۔۔صفا حیا کے ساتھ چھت پہ لیٹ گئی تھی ۔۔

ہاں بولو ۔۔۔حیا نے پیار سے مسکراہ کر کہا حیا اپنے ماں بہنو سے بہت پیار کرتی تھی ۔۔

ہم غریب کیوں ہے کیا اللّه تعالیٰ ہم لوگوں کو امیر نہیں پیدا کر سکتے تھے۔۔۔صفا نے اداسی سے کہا اسکا بھی دل کرتا تھا وہ امیر ہوتے ۔۔۔

کیوں نہیں کر سکتا تھا پھر یہاں کوئی اور ہوتا وہ بھی ایسا بولتا لیکن پتا ہے وہ مالک ہے اس دنیا کا اسکو پتا ہے اپنے بندوں کو کیسے رکھنا ہے ہمیں  ہر حالت میں انکا شکر ادا کرنا چاہیے وہ اس بات پے خوش ہوتا ہے جب اسکا بندا صبر شکر  کرتا ہے ۔۔۔حیا نے اسکو پیار سے سمجھایا لیکن کبھی وہ خود بھی صفا کی طرح اپنے غریبی  سے تھک  جاتی تھی ۔۔

حیا تم نے کام چھوڑ دیا کیا ۔۔۔صباء نے اوپر آتے پوچھا حیا کو ایک ہفتہ ہو گیا تھا وہ نہیں گئی تھی اب وہ ٹھیک تھی پہلے سے ۔۔۔

نہیں آپی کام  کبھی میرا پیچھا نہیں چھوڑتا اور نہ ہی میری ہمت ہے کہ میں اسکو چھوڑو ۔۔اداسی سے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ 

آپی ابھی آپ مجھے سمجھا رہی تھی اور اب آپ خود ایسی مایوسی والی باتیں کر رہی ہیں ۔۔۔صفا نے اسے یاد دلایا ۔۔

تمہاری بات اور ہے میری اور میں جاب کرتی ہوں ہزاروں لوگوں کو دیکھتی ہوں ۔۔۔حیا پھر سے اداس ہوگی ۔۔۔

ایسے نہیں کہتے میری جان کیوں زندگی سے اتنے شکوے   کرتی ہو ۔۔۔صباء نے افسوس کرتے ہوئے اسکو دیکھا ۔۔۔

افف آپی ایسی زندگی سے کرنا پڑتا ہے جہاں ہر روز یہی سوچنا پڑتا ہے آج اگر نوکری چلی گئی تو کل کیا کھائیں گیں۔۔۔۔حیا کی سوچ شاید ہی کوئی بدلے۔۔۔

تو پھر زندگی کیا ہے ۔۔۔صفا کب سے خاموش بیٹھی تھی بول پڑی ۔۔

زندگی تو امیر لوگوں کی ہے جو چیز چاہتے ہیں وہ انکے سامنے حاضر ہوتی ہے اور ہم جسے لوگ کوئی چیز لینے سے پہلے دس بار سوچتے ہے اگر لی تو پیسے ختم ہو جائے گیں ۔۔۔

بس چپ دونوں سو جاؤ پتا نہیں کب دونوں کے زندگی سے شکوہ ختم ہوگے ۔۔صباء نے دونوں کو چپ کروا دیا ورنہ انکی دکھوں کی داستان کبھی ختم نہیں ہونی تھی ۔۔۔

______________________________

بھائی آپ کب آئے۔۔۔۔پری بھاگتی ہوئی آئی اذان کے پاس آئی 

بس ابھی آیا ہوں کیسی ہے میری پری ۔۔۔۔اذان نے پیار سے بہن سے مل کے کہا ۔۔

چلو جاؤ اذان جاکے فریش ہو جاؤ ۔۔۔۔مشال نے بیٹے سے کہا ۔۔۔۔

اذان جاؤ ورنہ یہ چھپکلی نہیں چھوڑے گی ۔۔۔ہادی بولا۔۔۔ 

 کوکروچ تمہارے ساتھ مثلا کیا ہے میرا بھائی ہے میری مرضی ۔۔۔پری کھا جانے والی نظروں سے ہادی کو دیکھا۔۔۔

پری شوہر سے بات کرنے کی تمیز نہیں تم میں ۔۔۔مشال نے بیٹی کو آنکھیں دکھائی ۔۔

امی اسکی بھی تو غلطی ہے نہ میں اپنے بھائی سے بات کر رہی ہوں نہ اور یہ شوہر ہے تو اسکو بھی بولے بیوی کی عزت کریں ۔۔۔پری کہا پیچھے رہنے والی تھی ۔۔

ہاہاہا تم۔ دونو کھبی نہیں سدھرو گے ۔۔۔اذان ہنستے ہوئے روم میں چلا گیا مشال بھی چلی گی ہادی گھور کر اسکو دیکھتا چلا گیا باہر ۔۔۔

سب مجھے ہی باتیں سناتے ہیں پری دنیا بہت بری ہے زندگی بہت چھوٹی اسے دل کھول کے جیو ۔۔پری ایک ادا سے بولی جو ہمیشہ سے کرتی ہے۔۔

_____________________________

ہادی احمد ساتھ ریسٹورینٹ میں اندر آئے ۔۔مینیجر کو بلاؤ ۔۔احمد  نے  ویٹر سے کہا۔۔۔۔

جی سر آپنے بلایا ۔۔۔مینیجر حاضر ہوا ۔۔۔

یہ لو کھانے میں ملا دو وہ جو لڑکی بناۓ گی۔۔۔۔ہادی نے ایک چیز نکال کے دی مینیجر کو ۔۔۔۔

پپ۔۔پر سس سر یہ سب کیوں ۔۔۔۔مینیجر ڈر سے بولا ۔۔

جتنا بولا ہے کرو ۔۔ہادی نے حکم دیا ۔۔۔احمد خاموشی سے ٹیبل پے بیٹھا تھا اس کو ہادی کا پلین اچھا نہیں لگا لیکن بدلہ تو لینا تھا ۔۔۔۔

 مینیجر نے بات مان لی  اور کام کرنے چلا گیا ۔۔۔

کیسا لگا میرا آئیڈیا ۔۔ہادی نے دانتوں کی نمائش کی ۔۔۔۔۔۔بکواس دیکھا نہیں تھا لڑکی تیز بتمیز زبان کی تھی ۔۔۔۔احمد بیزاری سے بولا ۔۔۔

چاچو اپکا کچھ نہیں ہو سکتا سوچو اگر وہ میری چاچی بن جائے گی تو۔۔ہادی نے شرارت سے کہا ۔۔جواب میں احمد نے گھوری سے نوازا ۔۔۔

تھوڑی دیر بعد ریسٹورینٹ میں حالت مچ گئی تھی سب کے ہی پیٹ خراب الٹی ہو رہی تھی وہی پہ ۔۔ہادی نے پیٹ درد کی دوا دی تھی ۔۔۔۔

مینیجر نے اپنا کام بہت اچھے سے کردیا تھا اس کو حیا پے رحم بھی آیا لیکن اپنے جاب بچانے کے لئے کرنا تھا ۔۔۔احمد ہادی نے پلین سٹارٹ کیا ۔۔۔۔

یہ کیا ہو رہا ہے کس نے بنایا یہ سب بلاؤ اسکو ۔۔۔۔احمد نے رعب دار آواز سے کہا ۔۔۔ویٹر نے جلدی سے حیا کا نام لیا ۔۔۔بلاؤ اسکو دیکھے کیا کردیا اسنے ۔۔۔ہادی غصے سے بولا ۔۔۔۔

____________

حیا کھانے میں کیا ملایا تھا تم نے  باہر سب کی حالت خراب ہوگئی ہے تمہارے کھانے کی وجہ سے ۔۔۔مینیجر نے غصے سے حیا کو کہا ۔۔

پر سر میں نے کچھ نہیں ملایا میں تو روز یہی کھانا بناتی ہوں ۔۔۔حیا پرشانی سے بولی اسکو تو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔

آج تک ایسا نہیں ہوا تھا حیا باہر سب غصے میں ہے وہ سر بول رہے ہے  جس نے یہ کھانا بنایا ہے  تم اسکو  کو بلاؤ ۔۔۔ویٹر نے جلدی سے احمد کا پیغام دیا۔۔۔چلو اب ورنہ ہم  سب کو نکال دیں گیں بہت غصے میں ہے ۔۔۔۔ 

ہے کون وہ ۔۔۔۔حیا نے پوچھا ۔۔۔اس restaurant کے مالک ہے اب حارث صاحب نے یہ اپنے بیٹے کے نام کردیا ہے اب چلو اب سب باہر ۔۔

_______________

حیا احمد کو دیکھتے ہی ساکت ہوگئی یہ تو وہی تھا ۔۔۔حیا نے دل میں سوچا پھر ہمت سے اسکے سامنے آئی اور اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولی ۔۔۔۔۔

اچھا طریقہ ہے بدلہ لینے کا۔۔۔۔حیا سمجھ گئی تھی وہ اس سے بدلہ لے رہا ہے۔۔۔۔۔

احمد ہادی ایک پل کو حیران ہوئے وہ اتنے جلدی سمجھ گئی تھی ۔۔۔احمد کو وہ خوبصورت پیاری دیکھنے میں بہت اچھی لگی پر اسکی زبان ۔۔۔۔

آپ ہم پر الزام لگا رہی ہے جب کے لوگوں کی طبیت تو آپ نے خراب کی ہے۔۔۔۔۔احمد نے طنزیہ کیا۔۔ 

 میں نے کچھ نہیں کیا اور میں یہ کھانا روز بناتی ہو آج تک ایسے نہیں ہوا پھر آج کیوں ۔۔۔۔۔حیا نے بھی اچھے سے جواب دیا ۔۔۔

بس بہت ہوا کیا ہو رہا ہے یہاں اور یہ کھانا بنتا ہے آج ہم لوگوں کو کچھ ہو جاتا ہے تو  کون جواب دیگا ۔۔ایک آدمی غصے سے بولا ۔۔۔

دیکھے ہم بھی وہ یہی کہ رہے ہے محترمہ سے لیکن ان کو صرف بدتمیزی کرنی آتی ہے ۔۔۔۔احمد نے غصے سے کہا ۔۔۔ 

ٹھیک ہے نہیں ہے میرے پاس کوئی ثبوت اپنے بےگناہی کا تو کیا کریں گے آپ لوگ میرے ساتھ ۔۔۔۔۔حیا غم اور غصے سے بولی اسکی آنکھوں میں  ہلکی سے نمی تھی۔۔۔۔۔۔جس کو احمد نے غور سے دیکھا تھا اور وہ ہی لمحہ تھے احمد کی نفرت ختم کرنے کے لئے اسکی آنکھوں میں کچھ تو تھا جس نے احمد جیسے غصے والے شخص کو اسکا دیوانہ بنا رہا تھا ۔۔۔۔ 

ہاں ہاں اسکو جیل میں بھیجوا  دو اس شیف نے خانے میں زہر ملا یا تھا ۔۔۔ایک اور آدمی بولا ہادی نے بھی انکا ساتھ دیا حیا اپنی ذلت پے آنکھیں میچ کے کھڑی تھی اسکے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا آج وہ خود کو بہت کمزور سمجھ رہی تھی اسکو آج احمد سے بے انتہا نفرت ہوئی ۔۔۔

کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔۔۔بھاری رعب دار آواز آئی حارث صاحب کی ۔۔۔حیا جلدی سے انکی طرف بھاگی ۔۔۔

انکل یہ لوگ مجھے پے الزام لگا رہے ہیں ہم نے کھانے میں کچھ نہیں ملایا ۔۔ حیا رو کے بولی ۔۔۔

چاچو مر گئے دادو یہاں ۔۔۔ہادی نے سرگوشی میں بولا ۔احمد تو ابھی تک اسکے سحر میں تھا ہادی کے بولنے سے ہوش میں آیا ۔۔۔اور سامنے دیکھا وہ رو رہی تھی  

بیٹا آپ رو مت میں دیکھتا ہو ۔۔۔پھر حارث صاحب نے مینیجر کو بلا کر بات کی اور بہت مشکل سے انہوں نے بات سلجھائی ۔۔۔۔۔

_________________________

یہ کیا سن رہا ہوں میں احمد ۔۔۔.۔۔حارث صاحب غصے سے بولے ہادی احمد انکے سامنے  شرمندہ کھڑے تھے حیا نے سب کچھ بتا دیا تھا ان کو حیا حیران ہوئی تھی یہ انکا بیٹا ہے انکے بابا اتنے اچھے اور بیٹا حیا نے نفرت سے سوچا ۔۔

سوری بابا وہ سب غصے میں ہو گیا تھا ہم سے ۔۔.۔۔۔احمد شرمندہ سا بولا ۔۔

مجھے نہیں حیا بیٹی سے کہو جس کے ساتھ اتنا برا کیا تم نے یہ سکھایا تھا ہم نے ۔۔۔۔۔سوری دادو ہادی نے کہا پھر حیا کے سامنے آیا ۔۔

سوری پلیز ۔۔ہادی نے معصوم منہ بنا کر کہا ۔۔۔حیا نے بس ہاں میں سر ہلایا  ۔۔

i am Really sorry  for hurting۔۔ 

۔۔۔احمد نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کے بولا جس کی آنکھوں سے صرف اسکے لئے نفرت تھی ۔۔۔حیا نے ایک نظر  اسکو دیکھ پھر وہاں سے چلی گئی احمد اسکی پشت دیکھتا رہا ۔۔۔۔

وہ میرے دوست کی بیٹی ہے وہ لوگ بہت غریب ہیں احمد اسکو کبھی دکھ مت دینا اس سے یہاں میں نے رکھا تھا ۔۔۔حارث صاحب بول کے چلے گئے ۔۔۔۔

سوری چاچو ۔۔۔ہادی شرمندہ سا بولا ۔۔۔

کوئی بات نہیں چلو ۔۔۔۔احمد نے ہادی پے غصہ نہیں کیا کیوں کے وہ بھی جانتا تھا غلطی اسکی بھی ہے 

____________________________________________ 

ہادی کیا کر رہے ہو ۔۔۔پری اسکے روم میں آکے بولی پیچھے احد حدیثہ بھی تھے ۔۔۔

ڈانس کر رہا ہوں دیکھو ۔۔۔ہادی نے جل کر کہا ۔۔

کیا سچ میں چلو ساتھ میں کرتے ہے ڈانس ۔۔۔۔پری نے اسکو اور چڑایا احد حدیثہ دونوں کی باتیں انجوائے کر رہے تھے وہ تینوں بور ہو رہے تھے اس لئے  ہادی کے پاس آئے تھے وہ انکو باہر گھمانے کے لئے لے جائے ۔۔۔۔

چھپکلی ایک بات بتاؤ تمہارے پاس دماغ کی کمی کیوں ہیں ۔۔ہادی نے طنزیہ  کہا ۔۔۔ہادی کو پری پے غصہ آرہا تھا جو اسکو سکون سے بیٹھنے نہیں دیتی تھی ۔۔

کیوں کے میرے پاس دماغ نہیں ہیں میرے پاس دل ہے ویسے دماغ بھی آجائے گا جب میں ڈاکٹر بن جاؤ گی نہ تو ابھی جو دماغ ہے نہ وہ صرف پڑھائی میں لگتا ہیں نہ ۔۔۔۔۔۔پری نے اپنے طرف سے سمجھداری والی بات کی ۔

آہ۔۔پری پری پری کیوں دماغ خراب کرتی ہو میرا جاؤ یہاں سے میرا دماغ خراب مت کرو آرام کرنا ہے مجھے ۔۔۔ہادی گہرا سانس بھر کے غصے سے بولا ۔۔۔

میں کیسے کر سکتی ہوں خراب جو پہلے سے ہی خراب ہو ۔۔۔ہاں اگر خراب نہیں ہوتا تو میں نے پکا کردینا تھا ۔۔۔پری نے انتہائی معصومیت سے کہا ۔۔۔۔

حدیثہ ہم چلتے ہے ورنہ بھائی نے چھوڑنہ نہیں دیکھو اب ان کو غصہ آرہا ہے پری اپو نہیں ہوگی چپ اب ۔۔۔احد نے حدیثہ سے سرگوشی میں کہا اور دونو وہاں سے بھاگ گئے ۔۔۔ہادی نے دیکھ لیا تھا وہ دونوں چلے گئے ہے پری نے نہیں دیکھا ۔۔

کیوں سہی کہا نہ میں نے ۔۔۔پری نے مسکرا کر احد حدیثہ سے کہا لیکن وہ لوگ ہوتے تو جواب دیتے ۔۔۔۔یہ لوگ کہا گئے ۔۔پری بولی ۔۔

اچھا تو تم مجھے سدھارنا چاہتی ہو ۔۔۔ہادی بیڈ سے اٹھ کے اسکے پاس آکے بولا ۔۔۔

کیا سچ میں سدھرنا چاتے ہوں تو ٹھیک  ہے پھر میں فیس لونگی ۔۔۔پری نے خوشی سے بولی جیسے بہت لوگوں کو سدھارا ہو اور سوچنے لگی کتنی فیس لو۔۔۔۔۔

ہادی کو تو اسکی باتوں سے آگ ہی لگ گئی ہادی نے غصے سے اسکو بازو سے پکڑ کر اپنے قریب کیا ۔۔۔پری جو اپنی  سوچ میں تھی ہادی کے کھیچنے سے سیدھا اسکے سینے سے آ لگی پری اتنے قریب ہادی کو دیکھ کے شرم سے سرخ ہوگی چہرا جھکا لیا ۔۔ہادی نے پری کی یہ حالت دیکھی تو اسکو شرارت سوجی ۔۔

تم مجھے سدھرنے کی فیس لوگی  ۔۔۔ہادی نے اپنا ہاتھ اسکی کمر پر رکھا ۔۔۔پری کا دل زور سے دھڑک رہا تھا اب گھبراہٹ ہو رہی تھی ہادی کی قربت سے ۔۔۔۔۔

بولو چپ کیوں ہو فیس چاہیے یا مفت میں کروگی ۔۔۔ہادی نے سرگوشی میں کہا۔۔۔پری کی زبان کو تو جیسے تالا لگ گیا تھا اب ۔۔ 

پری کو کچھ سمجھ نہیں آیا اسنے ہادی کو دھکا دیا اور بھاگ گئی ۔۔۔۔۔ہادی نے اسکی حالت دیکھ کے اپنے ہنسی ضبط کی ہوئی تھی اسکے بھاگنے سے قہقہہ لگایا ۔۔۔۔

یہ انکے بیچ خوبصورت حلال رشتے کا اثر تھا کبھی لڑتے

 تو کبھی ایک دوسرے سے شرماتے  ۔۔

___________________________

 حیا تم گئی نہیں کام پے ۔۔۔۔۔صباء نے اسکو دیکھا جو اپنے سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ہاں آپی ۔۔

حیا صباء کے بولنے سے ہوش میں آئی وہ کب سے سوچ رہی تھی جاؤ یا نہیں کیوں کے کل جو ہوا اسکے بعد اسکا جانے کا دل نہیں کر رہا تھا پر حارث صاحب نے اسکو بہت سمجھایا تھا اور اپنے بیٹے کی طرف سے مافی مانگی حیا کو اچھا نہیں لگا انکا مافی مانگنا انکے بابا اتنے اچھے ہے اور بیٹا حیا یہی سوچ رہی تھی اور کچھ اپنے حالات سے مجبور ۔۔۔پیٹ بھر نے کے لئے انسان کتنا بےبس ہوتا ہے حیا کو آج شدت سے احساس ہوا ۔۔

کہا کھو گئی ۔۔۔صباء نے اسکے کندے پے ہاتھ رکھ کے ہلایا جو پھر سے سوچ میں گم تھی ۔۔۔

ہاں ہاں  وہ کچھ نہیں بس طبیت سہی نہیں کل جاؤگی ۔۔۔حیا بول کے کچن میں چلی گئی چائے بنانے اسے سوچ سوچ کر سر درد ہو گیا تھا ۔۔۔

افف اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا عجیب ہی دنیا میں رہتی ہے ۔۔۔۔صباء نے افسوس سے حیا کا سوچتے کہا ۔۔

صباء صباء ۔۔۔ماں نے بلایا 

جی امی آرہی ہوں ۔۔۔۔صباء روم سے چلی گئی 

__________________________

کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ کیوں اسکی آنکھیں بار بار میرے سامنے آرہی ہے۔۔۔۔۔احمد خود سے بولا وہ سارے رات نہیں سو پایا تھا سامنے بار بار حیا کا چہرہ آرہا تھا احمد اپنی کیفیت سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔۔

چاچو آپ کو دادی ناشتے پے بلا رہی ہے ۔۔۔ہادی اسکے روم میں آتے بولا 

چاچو آپ ٹھیک ہیں نہ ۔۔۔ہادی نے اسکی سرخ آنکھیں دیکھی وہ فکر مندی سے بولا ۔۔

پتا نہیں تم چلو میں آتا ہوں ۔۔۔احمد بیڈ سے اٹھ کے واش روم میں گیا ۔۔ہادی ابھی تک وہی کھڑا رہا۔۔

تم گئے نہیں نیچے ۔۔۔احمد واش روم سے نکلا تو ہادی کو وہی کھڑے دیکھا ۔۔

چاچو آپ کو کیا ہوا ہے کل سے خاموش ہیں ۔۔۔۔ہادی کا لہجہ فکرمند سا تھا ۔۔

پتا نہیں کل سے عجیب بیچینی ہے ۔۔۔۔احمد کھوئے ہوئے انداز میں بولا ۔۔۔

کل جو ہوا سوری اسکے لئے اگر میں وہ پلین نہ بناتا تو دادو آپ سے ناراض بھی نہیں ہوتے ۔۔۔ہادی شرمندہ سے بولا 

کل جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے اور اس میں صرف تمہاری غلطی بھی نہیں ہے میری بھی ہے بابا کو میں منا لونگا ۔۔۔۔احمد نے ہادی کی شرمندگی دیکھی تو بولا 

کیا وہ لڑکی واپس کام پے آئی گی دادو نے کہا تھا وہ غریب ہے ۔۔۔ہادی نے افسوس سے کہا 

پتہ نہیں شاید نہ آئے چلو نیچے چلتے ہیں ۔۔احمد بول کے روم سے نکل گیا ۔۔۔۔

_____________________________

اسلام علیکم ۔۔احمد ٹیبل پر آکے سب کو سلام کیا ۔۔

وعلیکم اسلام بیٹا آؤ بیٹھو ناشتہ کرو رات کو بھی کھانا نہیں کھایا آپ نے ۔۔۔احمد  کی ماں نے کہا 

مجھے سے پوچھے دادی میں بھی آپکا پوتا ہوں ۔۔۔ہادی  خفا سا ہوکے بولا۔۔۔۔سب اسکی بات پے ہنس پڑے 

وہ کیا ہے نہ میری نانو بوکھے انسان سے نہیں پوچھتی ۔۔۔پری کہا چپ رہ سکتی تھی ۔۔

پری بات کرنے کی تمیز نہیں ۔۔۔مشال نے بیٹی کو ڈانٹا 

دیکھا پھوپھو یہ ہر وقت میرے سے ساتھ ایسے بات کرتی ہے ۔۔۔ہادی نے بھی حساب برابر کیا  

ہادی مت کرو تنگ میری چھوٹی سی بہو کو ۔۔۔مسز مريم نے پری کی سائیڈ لی اس بات پے پری کا چہرہ سرخ ہو گیا سب لوگوں نے اپنے ہنسی ضبط کی 

احمد تمہاری میٹنگ کیسی ہوئی اس دن ۔۔۔حماد کو یاد آیا تو اس سے پوچھ لیا 

جی بھائی وہ آج ہے فائل خراب ہوگئی تھی سو نہیں ہوئی اس دن ۔۔۔احمد کے سامنے پھر سے حیا کا چہرہ آیا اس دن والا جو غصے سے سرخ تھا 

احمد میرے روم میں آؤ تم ۔۔۔۔حارث صاحب ناشتہ کر کے اٹھ کے روم میں گئے انکو احمد سے بات کرنی تھی ۔۔

______________________________________________

جی بابا آپنے بلایا ۔۔۔احمد روم میں آکے انکے سامنے سر جھکا کے کھڑا تھا 

آپ نے کیوں کیا حیا کے ساتھ ایسا ۔۔۔۔حارث صاحب نے رعب سے پوچھا انکو اپنے بیٹے کی یے بات غلط لگی تھی 

سوری بابا وہ بس غصہ آگیا تھا اسنے بھی بدتمیزی کی تھی ۔۔۔احمد نے آرام سے جواب دیا اب اسکی آنکھوں میں حیا کے لئے نفرت نہیں تھی ایک الگ ہی احساس تھا ۔۔۔ 

بیٹا غصے کو کنٹرول کرنا سیکھو یاد رہے یہ غصہ بہت کچھ برباد کرتا ہے انسان کو کسی کا نہیں چھوڑتا ۔۔۔حارث صاحب نے سمجھایا ۔۔۔۔۔۔

جی اب خیال رکھوں گا اور کیا اس نے جاب چھوڑ دی ۔۔احمد نے وہ بات پوچھی جو اسکے دل پوچھنا چاہ رہا تھا۔۔۔

 آپ نے کوئی کسر تو نہیں چھوڑی تھی لیکن  وہ آئے گی میں نے بہت سمجھایا ہے اسکو وہ میری بات کو کبھی انکار نہیں کرے گی ۔۔۔حارث صاحب نے امید سے کہا انکو پتہ تھا حیا انکی بات کو کبھی انکار نہیں کرے گی ۔۔

بس آپ ان کو اب تنگ مت کرنا اسکو میں نے رکھا ہے اس کو ضرورت تھی جاب کی  وہ ایک بہت ہی اچھی شیف ہیں ۔۔۔حارث صاحب نے مسکرا کر  اسکا کندھا تھپایا۔۔

جی تنگ نہیں کروں گا بس ایک بار انکے ہاتھ کا کھانا ضرور کھاؤں گا ۔۔۔۔احمد نے شرارت سے مسکرا کر کہا۔۔

چلیں ایک موقع دیتے ہیں آپ کو ویسے آپ کی ماں آپ کا رشتہ دیکھ رہی ہیں ۔۔۔حارث صاحب نے بھی شرارت سے کہا۔۔۔

پھر جلدی کچھ کرنا پڑے گا ۔۔۔احمد قہقہ لگا کر نکل گیا آفس کے لئے ۔۔۔پیچھے حارث صاحب اسکی بات کا مطلب سمجھ کر مسکرائے ۔۔۔

_______________________________ 

حیا تم آگئی شکر ۔۔۔۔سمن نے خوشی سے کہا۔۔

دل نہیں کر رہا تھا یہاں آنے کا پر انکل کی وجہ سے انہوں نے بہت مدد کی ہے ہمارے بس انہی کے لئے آئی ہوں ۔۔۔حیا نے بوجھے  دل سے کہا۔۔

اچھا چلو موڈ خراب مت کرو اور بتاؤ گھر میں سب کیسے ہیں آپی کے رشتے کا کیا ہوا ۔۔۔۔سمن نے اسکے موڈ فریش کرنے کے لئے بات بدلی ۔۔۔

پتا نہیں ہمارے نصیب میں خوشیاں لکھی بھی ہے یا نہیں جو بھی لوگ آتے ہیں دیکھنے انکو آپی نہیں اسکے ساتھ اپنے گھر کے لئے سامان چاہیے ہوتا ہے ۔۔۔۔حیا اداسی سے بولی۔۔ 

حیا ہم کتنا بھی کیوں نہ بول لیں لیکن لوگوں کی سوچ نہیں بدلنی ۔۔۔۔سمن نے گہری سانس لی ۔۔

نہیں سمن لوگوں کو اپنے بیٹوں کے لیے بیوی نہیں انکو اپنے گھر کے لیے سامان کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف بیٹوں کی وجہ سے بہو کی صورت میں ملتا ہے یہ دنیا نہیں بدلے گی نہ ہی کسی غریب کا احساس ہوگا کسی کو ۔۔۔۔حیا نے گہرا سانس لیا اور کام میں لگ گئی ۔۔

انسان کو کتنی بھی انا کیوں نہ ہو پیٹ کے لئے اسے مارنی پڑتی ہے جیسے آج حیا خود کو بہت بےبس محسوس کر رہی تھی جس  جگہ وہ آنا نہیں چاہتی تھی آج وہ مجبور کھڑی تھی جس شخص سے وہ نفرت کرتی تھی آج اسکے ہی در پے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔ 

__________________________________________

ویلکم برو فائنلی  میٹنگ ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔سیف طنزیہ بولا ۔۔سیف احمد بہت اچھے دوست ہونے کے ساتھ بزنس پارٹنرز بھی ہیں ۔۔

یار فائل خراب کردی تھی ویٹر نے دوبارہ کام کرنے میں ٹائم لگ گیا ۔۔۔۔ گہری سانس لیکے بولا ۔۔

اور اس لڑکی کا کیا ہوا وہ ٹھیک تو ہے نہ ۔۔۔سیف نے  فکرمندی سے  پوچھا اسکو احمد کی حالت پے بھی رحم آیا  

پتا نہیں وہ کیسی ہے اب کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیوں اتنا غصہ کرتا ہوں ۔۔۔احمد کو خود پے غصہ آرہا تھا اب وہ حیا کی آنکھوں  میں خود کے لئے نفرت نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔

اس لئے کہتا ہوں یار مت کیا کر اتنا غصہ اب دیکھ لی نہ اسکی آنکھوں میں اپنے لئے نفرت ۔۔۔۔سیف نے افسوس سے سر ہلا یہ احمد نے سیف کو سب بتا دیا تھا اس کو اب حیا سے محبت ہونے لگی ہے ۔۔

چل میرے یار پریشان نہ ہو منا لیں گے بھابی جان کو ۔۔۔سیف نے شرارت سے آنکھ دبائی ۔۔۔۔۔احمد اسکی بات پے دل سے مسکرایا 

تمہاری بھابی بہت تیز ہے یار ابھی تو وہ مجھے خوار  کرے گی اپنے پیچھے ۔۔۔۔۔ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔احمد کی بات پے دونوں نے قہقہہ لگایا ۔۔۔

_____________________________

کیاااا۔۔ سچ میں تمہاری شادی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔پری خوشی سے چیخی ۔۔۔۔۔۔

افف ہو پری آرام سے شادی ہو رہی ہے ابھی ہوئی نہیں ۔۔۔۔ارم نے پری کو آنکھیں دکھائی  دونوں اس وقت کینٹین میں بیٹھی تھی ۔۔۔۔

افف یار آئی ام سو ہیپی ۔۔۔۔پری پیار سے اسکو گلے لگی ۔۔۔

اچھا سنو تم میرے گھر آؤ گی رہنے ساتھ میں مستی کریں گے ۔۔۔۔واہ جی بڑی بے شرم دلہن ہو دعوت دے رہی ہو گھر میں مستی کریں گے  ہاہاہاہاہا ۔۔۔پری نے ہنس کے مذاق اڑایا ۔۔۔

تو کیا ہوا آج کل سب کرتے ہے ویسے بھی شادی ایک بار ہوتی ہے دل کھول کے انجوائے کرنا چاہئیے ۔۔۔۔۔ارم کو اپنے شادی فل انجوائے کرنی تھی ۔۔۔

اچھا یہ بتاؤ تمہاری شادی کب ہوگی ۔۔۔ارم نے شرارت سے پوچھا ۔۔۔۔

جب میرے پیر قبر میں ہونگے تب ۔۔۔۔۔پری نے افسوس کرتے ہوئے ایکٹنگ کی ۔۔۔۔۔ہاہاہا پری تم نہ بہت بڑی چیز ہو ۔۔۔ارم سمجھ گئی پری کی ایکٹنگ ۔۔

نہیں یار سچی کہہ رہی ہوں میرے شوہر صاحب کو تو خیال نہیں بیوی لانے کا اور گھر والے سوچتے ہی نہیں میرا یہاں میں ڈاکٹر کی پڑھائی کر کے قبر تک پہنچ جاؤ گی ۔۔۔۔۔۔افف اللّه لڑکی کتنے نخرے ہیں تمہارے ۔۔۔۔ارم تو اسکو گھورتی رہ گئی ۔۔۔ہاہاہاہا یار تمہاری شکل دیکھنے جیسی تھی ۔۔۔۔۔۔۔دفع ہوں کمینی ۔۔۔۔ارم اٹھ کے چلی گئی ۔۔۔رک میں بھی آرہی ہوں ۔۔۔۔پری جلدی سے اسکے پیچھے بھاگی۔۔۔۔ 

______________________________ 

ہادی یار سن ۔۔۔۔۔حاشر ہادی کے پیچھے بھاگتے ھوۓ باہر آیا ۔۔

کیا ہے کیوں میرے پیچھے پڑ گیا ہے تیری وجہ سے ہر بار میری بیعزتی ہوتی ہی کمینے انسان ۔۔۔۔ہادی حاشر کو غصے سے دیکھ کے بولا آج پھر سر نے حاشر کی وجہ سے ہادی کی کلاس لی کیوں کے حاشر نے ہادی کی کاپی کی تھی ٹیسٹ ۔۔

اچھا نہ یار سوری مجھے کیا پتا سر ہم دونوں کو اتنے اچھے سے جانتا ہیں ۔۔۔۔حاشر نے  منہ بنایا ۔۔

جی ہاں اور پھر بھی تو نہیں سدھرے گا ۔۔۔۔۔چل بھائی نیکسٹ ٹائم خیال سے کرو گا ۔۔۔۔۔مطلب تجھے نہیں سدھرنہ ۔۔۔۔ارے ہاں یار اس دن وہ assgiment کس نے خراب کی تھی ۔۔۔۔۔۔حاشر کو اس دن والا واقعہ یاد آیا تو پوچھ لیا ۔۔

مت پوچھ یار میرے سر پے جو وہ چھپکلی چشمش باندھ کر رکھی ہے نہ گھر والوں نے اسکے سوا کون میرا جینا حرام کر سکتہ ہے  ۔۔۔۔ہادی کو پری کا چہرا سامنے آیا تو غصے سے بولا ۔۔

ہاہاہاہاہا اچھا بدلہ لیتی ہے..  ہماری معصوم پری بھابی ۔۔۔۔حاشر نے اسکا مذاق اڑایا اور آخر میں بھابی کو لمبا کھینچا۔۔۔۔۔۔

دفع ہو  کمینے۔۔ اور وہ معصوم شیطان کی نانی ہے۔۔۔ہادی اسکو گھورتا وہاں سے چلا گیا  

______________________________________________

مامو پلیز آج ہم سب کو گھمانے  لے چلیں پلیز پلیز ۔۔۔پری احمد کے ساتھ بیٹھ کے بولی سب حال میں ساتھ بیٹھے تھے ۔۔

ہاں چاچو پلیز پلیز ہم نے آپ کے ساتھ وقت بھی نہیں گزارا ۔۔۔حدیثہ نے بھی حصہ لیا۔۔ 

کوئی ضرورت نہیں چاچو ان فقیروں کو لیکے جانے کی ۔۔۔ہادی پری کو گھور کے بولا ۔۔

تمہارے ساتھ مثلا کیا ہے کوکروچ ہم جا رہے ہیں نہ تمہے تو نہیں لیکے جا رہے ۔۔۔۔پری نے بھی ہادی کو گھورا ۔۔۔

تمیز سے بات کرو چشمش چھپکلی شوہر ہوں تمہارا۔۔۔۔ہادی غصے سے بولا ۔۔

اور میں بیوی ہوں تمہاری تم بھی تمیز سے نام لو میرا ۔۔۔جواب میں پری نے بھی غصے سے کہا ۔

چپ کرو دونوں جب دیکھو لڑنے شروع ہو جاتے ہو ۔۔۔دادی دونوں کو گھور کے بولی 

احمد ان سب کے بیچ چپ بیٹھا تھا اور اب وہ سوچ رہا تھا روم میں جانے کا لیکن احد کی بات سن کے رک گیا ۔۔

چاچو پلیز آپکے ہی ریسٹورینٹ چلتے ہیں ۔۔۔احد پھر سے بولا ۔۔ہاں ماموں پلیز پلیز پری حدیثہ نے بھی ہاں کی۔۔

اوکے اوکے فائن چلو ۔۔۔احمد اٹھ کر باہر چلا گیا اسکو ویسے ہی دل کر رہا تھا آج حیا کو دیکھنے کا پیچھے وہ تینوں بھی گئے ۔۔

آگے میں بیٹھو گی ۔۔پری جلدی سے آگے والی سیٹ کا دروازہ کھولا ۔۔۔جی نہیں پیچھے جاکے بیٹھو یہ میری جگہ ہے ۔۔۔ہادی جلدی سے آگے بیٹھ گیا ۔۔

پری نے ہادی کو غصے سے دیکھا پھر اندر جانے لگی ۔۔سب حیران پریشان سے پری کو دیکھنے لگے ۔۔

پری واپس آؤ ۔۔احمد جلدی سے گاڑی سے نکل کے اندر گیا ۔۔

پری کو کیا ہوا ۔۔۔بھائی آپ نے اچھا نہیں کیا ۔۔۔حدیثہ احد دونوں ہادی سے ناراض ہوئے ۔۔

کچھ نہیں کیا میں نے بس اس کا دماغ خراب ہیں ۔۔ہادی غصے سے گاڑی سے نکلا اور اپنی گاڑی لیکے نکل گیا باہر اسکو پری کی حرکت پسند نہیں آئی ۔۔

ہادی کہا گیا اب  ۔۔۔احمد پری کو منا کے لیکے آیا تو ہادی صاحب نہیں تھے ۔۔

چاچو ہادی بھائی غصے سے اپنی گاڑی لیکے چلے گئے ۔۔سب کے دماغ خراب ہے بس ۔۔احمد نے غصے سے کہا پری کو اب شرمندگی ہوئی ۔۔۔۔۔

___________________________

سب ریسٹورنٹ پوچھ گے اور اب ٹیبل پے بیٹھے تھے  ۔۔۔پری اب اپنے حرکت پے شرمندہ ہو رہی تھی اسکو ہادی کے ساتھ اسے نہیں کرنا چاہیے تھا ۔۔

ماموں  آپ پلیز ہادی کو کال کریں نہ اسکو بولیں وہ بھی یہاں آئے ۔۔۔۔پری ہادی کے لئے پریشان ہو رہی تھی اب 

پھر کیوں ناراض کیا اسکو ۔۔۔احمد نے اسکو گھورا ۔۔ 

چاچو پلیز ہادی بھائی کو بلائیں ۔۔۔احد حدیثہ نے بھی ہادی کو مس کیا ۔

تم لوگ  آرڈر دو  میں کال کر کے آتا ہوں ۔۔احمد اٹھ کے باہر گیا 

آپو اپنے کیوں کیا پھر ۔۔احد نے ناراضگی سے پوچھا ۔۔

وہ بس میں پاگل ہوں مجھے آگے بیٹھنا تھا نہ اس لئے اب میں سوری کردو گی ۔۔۔پری اداس ہوئی ۔۔

اچھا چلو آرڈر کرتے ہیں چاچو بھائی کو بلا لیں گے ۔۔۔پھر تینونے مل کر آرڈر دیا ۔۔

__________________

احمد ہادی کو کال کرنے کے بعد سیدھا ریسٹورنٹ کے کچن میں آیا ۔۔جہا حیا اپنا کام کر رہی تھی احمد تھوڑا دور رک کے اسکو دیکھنے لگا جو اپنے کام میں مصروف تھی سادہ لان کے  کپڑوں میں سر پے ڈوپٹہ میکپ سے پاک چہرہ اسکی خوبصورت بیان کر رہا تھا ۔۔احمد کو آج وہ دنیا کی معصوم خوبصورت لڑکی لگی ۔۔

حیا جو اپنے کام میں مصروف تھی اچانک کسی کو اپنے سامنے دیکھ کے ڈر گئی احمد چل کے اسکے سامنے آیا جس سے حیا ڈر گئی ۔۔

آرام سے لگتا ہے ڈرا دیا ۔۔۔۔احمد نے اسکا چہرہ دیکھ کے ہنسی ضبط کی ۔۔

اا آپ یہاں کیوں آئے ہیں ۔۔۔حیا پہلے حیران ہوئی پھر غصے سے بولی ۔۔

مجھے چائ مل سکتی ہے ۔۔۔احمد اسکے چہرہ پے نظر رکھ کے بولا ۔۔

زہر مل سکتہ ہیں آپکو یہاں ۔۔۔۔۔حیا غصے نفرت سے بولی وہ جب بھی احمد کو دیکھتی تھی اسکو وہ گولی یاد آجاتی تھی ۔۔

مجھے چائے کی طلب ہو رہی ہیں زہر بعد میں دیجیۓ گا ۔۔۔احمد شرارت سے بولا۔۔۔

میں چائے نہیں بناتی اور پلیز مجھے میرا کام کرنے دے آپ کو وہاں سے چائے مل جائے گی ۔۔۔۔حیا کو اسکی باتوں سے غصہ آرہا تھا اب اسکو بول کے اپنے کام میں لگ گئی۔۔

مجھے آپ کے ہاتھ کی چائے پینی ہے سو پلیز جلدی سے بھیج دیں۔۔۔احمد رعب دار آواز میں بول کے باہر چلا گیا بنا اسکی سنے ۔۔پیچھے حیا اسکی پشت کو گھورتی رہ گئی۔۔

افف اللّه مجھے صبر دے یہ سمجھتے کیا ہے خود کو میں ان کی نوکر ہوں جو بولے گیں وہ کروں گی میں یہاں مفت میں کام نہیں کرتی ۔۔۔حیا خود سے غصے میں بول کے کام میں لگ گئی ۔۔

___________________

احمد باہر آیا تو سامنے ہادی آرہا تھا ۔۔۔کیا ہوا چاچو آپنے بلایا ۔۔۔ہادی احمد کے پاس آکے بولا ۔۔

اس طرح غصہ نہیں کرتے چلو سب ویٹ کر رہے ہیں تمہارا۔۔احمد بول کے آگے بڑھا۔۔ 

تو کیا آپ کی طرح غصہ کرتے ہیں ۔۔۔ہادی نے طنزیہ کہا احمد نے صرف اسکو گھورا ۔۔

چاچو کیا آپ چاچی سے ملنے گئے تھے ۔۔۔ہادی نے شرارت سے کہا اسنے احمد کو کچن سے نکلتے دیکھ لیا تھا ۔۔

بکواس بند کرو ۔۔۔احمد گھور کے بولا۔۔

چاچو کہا تھے آپ ۔۔۔احد بولا ۔۔

ماموں آپ ہادی کو لینے گئے تھے کیا ۔۔پری ہادی کو اسکے ساتھ دیکھ کے بولی جس نے اسکو گھورا اور سیٹ پے بیٹھ گیا۔۔

مجھے واش روم جانا ہیں احد پلیز چلو آگے تک ۔۔۔پری بولی ۔

مجھے کھانے دے آپو آپ ہادی بھائی کے ساتھ جاۓ ۔۔۔احد کھانے سے انصاف کرتے ہوئے بولا ۔۔

جی نہیں میں نہیں جا رہا ۔۔۔ہادی نے جواب دیا پری نے رونے جیسی شکل کر کے احمد کو دیکھا۔۔۔

ہادی جاؤ ساتھ ۔۔۔احمد نے رعب سے کہا ۔۔۔تو مجبورن ہادی کو اٹھنا پڑا ۔۔تھوڑا آگے جاکے پری بولی ۔۔

سوری ہادی مجھے نہ بس آگے بیٹھنا تھا ۔۔۔پری معصوم بچوں کی طرح کان پکڑ کے بولی وہ جانتی تھی ہادی کیسے معاف کرے گا اور پری ہادی سے زیادہ دیر ناراض نہیں رہ  سکتی تھی۔۔۔ 

ہادی بھی پری سے ناراض تھا لیکن اسکا اس طرح سے سوری کرنا ہادی کو اچھا لگا ۔۔

اوکے نیکسٹ ٹائم نہیں کرنہ ایسے ۔۔۔۔ہادی نے معاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔اوکے پری خوشی سے بولی اور جلدی سے واش روم گئی ۔۔۔

____________________

 او بھائی سامنے سے ہٹ میرے ساتھ میری گرل فرینڈ ہے۔۔لڑکا سامنے ہادی کو دیکھ کے بولا ۔۔

تو میرے ساتھ کیا بکری ہے ۔۔ہادی جل کے بولا۔۔ 

لڑکا جلدی سے لڑکی کو لیکے نکل گیا۔۔ 

ہاددیییی تم نے مجھے بکری کہا۔۔پری صدمہ سے چلائی ۔۔

تو کیا بھینس بولتا ۔۔ہادی نے الٹا جواب دیا ۔۔

تم یہ بھی کیہ سکتے تھے بیوی ہیں تمہارے ساتھ ۔۔۔۔پری ہادی پے خفا ہوئی ۔۔

تو وہ لڑکا اندھا نہیں تھا چشمش دیکھا تو اسنے بھی تھا میرے ساتھ کوئی ہے پھر بھی بولا تو میں کیا بولتا ۔۔۔۔ہادی نے بیزاری سے جواب دیا ۔۔

تمہے میں بعد میں دیکھتی ہوں پہلے اس لڑکے کو دیکھ لو ۔۔۔پری غصے سے اس لڑکے کے پیچھے گی ہادی نے جلدی سے اسکو پکڑ کے ٹیبل پے لیکے گیا ۔۔۔

کیا ہوا چاچو آپکا چہرہ اتنا لال کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔ہادی احمد کو دیکھ کے بولا سب کی نظر احمد پے گئی ۔۔

کچھ نہیں تم لوگ سیدھا گھر جانا مجھے کچھ کام ہیں ۔۔۔احمد بول کے جلدی سے باہر چلا گیا کیوں کے اسکو حیا نے مرچوں والی چائے پلائی تھی جس کو احمد نے بہت مشکل سے اندر اتارا ۔۔۔۔

ماموں کو کیا ہوا ۔۔۔پری احمد کو دیکھتی بولی ۔۔

کچھ نہیں جلدی ختم کرو یہ سب پھر ہم لوگ چلیں  ۔۔۔ہادی نے انکا دھیاں احمد سے ہٹایا ۔۔۔

______________________________________________

افف اللّه مجھ سے نہیں پڑھا جاتا اب پڑھ پڑھ کر ڈاکٹر کا تو پتا نہیں لیکن ایک لاش ضرور بن جاؤگی۔۔۔

پری  دونوں ہاتھ سر پے رکھ کے بولی رات کے بارہ بج رہے تھے پری ابھی تک پڑھائی میں لگی تھی ۔۔

افف اب بھوک لگ رہی ہے کیا کروں۔۔۔

پری پیٹ پے ہاتھ رکھ کے بولی پھر کچھ سوچ کے باہر نکلی اور کچن کی طرف گئی ۔۔

 آآآآاا۔۔پری نے کسی سے ٹکرا کے  زور سے چیخ ماری ۔۔۔شش میں ہوں ہادی ۔۔۔ہادی نے جلدی سے اسکے منہ پے ہاتھ رکھا ۔۔۔ہادی جو پیاس کی وجہ سے یہاں آیا تھا اور اب وہ باہر نکل رہا تھا کے اچانک پری سامنے سے آگی اور دونوں ایک دوسرے سے ٹکرا گئے اسکی چیخ سے سب اٹھ جاتے اس لئے ہادی نے اسکے منہ پے ہاتھ رکھ دیا اب  وہ دونوں قریب تھے دونوں کی دھڑکنیں تیز رفتار چل رہی تھی ۔۔۔

چلانا نہیں ہاتھ ہٹا رہا ہوں اوکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہادی نے آرام سے بول کے ہاتھ ہٹایا پری جلدی سے پیچھے ہوئی اور  گہرا سانس لیا ۔۔

تم کیا لینے آئی تھی اس وقت ۔۔۔ہادی نے پوچھا جو اب سر جھکا کے لب کاٹ رہی تھی ایسے کرتے ہوئے بہت کیوٹ لگی ہادی کو ۔۔۔۔کیا ہوا بولو کچھ۔۔۔ہادی نے قریب جاتے ہوے پوچھا پری جلدی سے دو قدم پیچھے ہوئی 

وہ مجھے بہت بھوک لگ رہی تھی ۔۔۔۔پری نے  اپنے گھبراہٹ کو قابو کرتے ہوئے بولی 

کیوں کھانا نہیں کھایا تھا ۔۔۔ہادی گھور کے بولا ۔۔

تمہارے ساتھ کیا مسلہ  ہے مجھے بھوک  لگنی تھی لگ گی اب ہٹو سامنے سے مجھے کچھ کھانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

پری اسکو سامنے سے ہٹا کے اندر گئی ۔۔

ہادی کچھ سوچتا شرارت سے بولا ۔۔اچھا تمہیں جو کرنا ہے کرو میں جا رہا ہوں ۔۔ہادی تھوڑا آگے جاکے پھر رک گیا اور پیچھے مڑ کے بولا ۔۔۔

سنو چشمش چھپکلی مجھے یہاں کچھ دکھا تھا اب وہ کیا تھا کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہادی نے اپنے ہنسی ضبط کی 

کک۔۔کیا  ہا ہادی پلیز ایسا نہیں بولو ناں ۔۔۔۔۔۔

مجھے بھوک لگی ہے ۔۔۔پری ڈرتی ہوئی ہادی کے پاس آکے بولی ۔۔ہادی کو اسکی شکل دیکھ کے ہنسی آرہی تھی جسکو ضبط کرتے ہوئے اسکا چہرہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔

ہادی تم یہی روکو میں کچھ کھالوں پھر مجھے روم تک چھوڑ کے آنا پلیز ہادی ۔۔۔پری رونے جیسی شکل بنا کے بولی اور ہادی کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔

دیکھو پری میرا کام ہو گیا مطلب میں پانی پینے آیا تھا اب جا رہا ہوں سونے نیند آرہی ہے مجھے ۔۔۔ہادی ہاتھ چھوڑا کے آگے بڑھا ۔۔۔

ہادی ہادی روکو تو روم تک تو چھوڑدو ۔۔۔پری جلدی سے اسکے پیچھے بھاگی وہ ڈرپوک کہاں اکیلے رہتی وہاں بیچاری کی بھوک بھی ڈر میں ختم ہوگئی ۔۔۔اوکے آؤ ۔۔۔ہادی اسکو لیکے  روم تک چھوڑتا اپنے روم میں چلا گیا پھر وہاں جاکے ہنستا گیا ۔۔۔اور پری ڈر سے بستر میں چھپ گئی اور دعائیں پڑھتی رہی جب تک نیند آتی۔۔

____________________________

جانا نہیں ہے آج ۔۔۔۔صباء روم میں آکے حیا سے بولی جو لیٹی چھت کو گھور رہی تھی 

میرا دل نہیں کرتا وہاں کام کرنے کو جس سے میں نفرت کرتی ہوں وہی میرے سامنے آتا ہے ۔۔۔۔حیا غصےاور  نفرت سے بولی اسکو کل سے احمد پے غصہ آرہا تھا کیا اب وہ اس پے حکم چلائے گا۔۔۔

حیا حالات سے جتنا بھاگو گی وہ اتنا ہی پیچھا کریں گے حالات کا سامنا کرنا سیکھو خود کو مضبوط کرو رہی بات اسکی کیا نام ہے ۔۔۔     ؟؟؟صباء نے اسکو سمجھا تے ہوئے بولی

میں کیوں نام لوں اسکا مجھے اسکے نام سے بھی نفرت ہے  پلیز آپی اسکی باتیں مت کریں ۔۔۔۔حیا بیزاری سے بولی 

اچھا اچھا نہیں کرتی اپنا موڈ مت خراب کرو نہیں جانا تو مت جاؤ ۔۔۔صباء نے پیار سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرا 

اچھا ٹھیک ہے آپ ناشتہ بناؤ میں جاتی ہوں صرف انکل کی وجہ سے انکے بہت احسان ہیں ہم پے ورنہ میرا دل نہیں کرتا اسکو دیکھنے کا ۔۔۔۔حیا سوچتی ہوئی اٹھی ۔۔

چلو اٹھ جاؤ میں ناشتہ بناتی ہوں پھر مجھے بھی نکلنا ہے سینٹر کے لئے ۔۔۔صباء بول کے روم سے چلی گئی ۔۔

کچھ سمجھ نہیں آرہا وہ کیوں کر رہا ہے  کل مرچ والی چائے پے بھی غصہ نہیں کیا عجیب بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیا احمد کے بدلے ہوئے روپ پے حیران تھی ۔۔

_____________________________

اسلام علیکم برو کیسے ہو ۔۔۔  سیف کیبن کا ڈور کھولتے ہوئے اندر آیا

وعلیکم سلام فائن تو سنا ۔۔۔۔۔احمد سیف کے گلے ملتے ہوئے بولا 

ہاں بھائی کہاں تک پہنچی  تیری لوو سٹوری ۔۔۔سیف نے مذاق کیا

مت پوچھ یار تیری بھابھی  غصے  کی بہت تیز ہے کل مرچوں والی چائے پلا دی ۔۔۔۔احمدنے  بول کے گہرا سانس لیا۔۔۔

 ہاہاہاہا سیریسلی یار کاش میں وہاں ہوتا تیرا چہرہ دیکھ لیتا ۔۔۔ سیف کی تو ہنسی نہیں رک رہی تھی 

تجھے ہنسنا ہے تو ہنس میں جا رہا ہوں ۔۔۔احمد نے ایک خفگی بھری نظر سیف پے ڈالی اور اٹھ کے آگے بڑھا 

ابے رک یار کہاں جا رہا ہے میٹنگ ہے آج بھول گئے ۔۔۔۔سیف جلدی سے اٹھ کے اسکے سامنے آیا 

آجاؤں گا تب ابھی آتا ہوں ریسٹورنٹ سے ہوکے ۔۔۔۔احمد باہر نکل گیا 

رک میں بھی آج چلتا ہوں مجھے بھی بھابھی دکھا دے ۔۔۔سیف جلدی سے اسکے پیچھے بھاگا ۔۔

_______________________

آج دیر کردی آنے میں خیر ہے نہ ۔۔۔سمن نے پریشانی سے پوچھا ۔۔

ہاں کچھ نہیں بس دل نہیں کر رہا تھا آنے کو لیکن پھر وہ ہی  مجبوری غریبی ۔۔۔۔حیا افسوس کرتے ہوئی بولی 

پریشان مت ہوں دیکھنا سب اچھا ہوگا ایک دن تمہاری شادی کسی امیر لڑکے سے ہوگی ۔۔۔سمن نے شرارت سے کہا 

ہاہاہا سمن تم پاگل ہوں ہم غریب لوگ غریبوں میں جائیں تو اچھا ہے  اور تم میری شادی کے خواب نہ دیکھو میں نہیں کروں گی ۔۔۔حیا کو خود پے اور سمن کی باتوں پے ہنسی آرہی تھی 

مت بولا کر ایسے نصیب سے شکوہ نہیں کرتے اور ہاں وہ کل سر احمد کیوں آئے تھے کیا انہوں  نے تم سے کچھ کہا ۔۔۔سمن کل احمد کو کچن سے نکلتے دیکھا تھا تو آج پوچھ لیا 

پتا نہیں عجیب سے باتیں کر رہے تھے جیسے میں انکی اچھی دوست ہوں ہمارے بیچ کچھ ہوا ہی نہیں تھا مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کیوں ایسا کر رہے تھے لیکن میں بولی نہیں  اور میں نے کل مرچ والی چائے پلا دی تھی اسکو ۔۔۔۔۔حیا غصے میں بولی 

کیا تم نے مرچ والی چائے پلائی سر کو اگر انہوں نے غصہ کیا نکال دیا تو ۔۔۔سمن پریشانی سے بولی 

یہ تو اچھا ہے ناں میں خود یہاں کام نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔

حیا ناگوری سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔

حیا سر احمد نے کہا ہے  دو کپ اچھی سے چائے بنادو ۔۔۔ویٹر بول کے چلا گیا 

کیا پاگل ہے  وہ انسان کل والی چائے ہضم نہیں ہوئی اسکو آج پھر سے آگیا ہے  افف اللّه پتا نہیں یے بندا کون سے بدلے لے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیا سر پے ہاتھ رکھ کے غصے سے بولی 

مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آرہا وہ تم سے اس طرح مطلب آرڈر افف کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔۔سمن بھی كنفیوزڈ سی بولی 

_____________________________

برو میرے لئے دوسری چائے آرڈر کردے میں مرچ والی چائے نہیں پیؤں گا ۔۔۔۔سیف نے ہاتھ اوپر کرتے کہا 

جسٹ شٹ اپ یار ۔۔۔احمد نے  سیف کو گھورا 

 ویٹر نے دو کپ چائ سامنے رکھ کے چلا گیا سیف نے احمد کو دیکھا

 کیا ہے ایسے کیوں دیکھ رہے ہوں زہر نہیں ملایا اسنے ۔۔احمد گھور کے بولا 

کیا پتا ملایا ہو  یا پھر تمہارے روز روز یہاں آنے سے تنگ آکر ہی ملا دیا ہو ۔۔۔سیف نے مشوک نظروں سے دیکھا 

اوکے فائن لک ایٹ  ۔۔۔احمد نے کپ اٹھا کے منہ کے آگے کیا سیف غور گوراسکے چہرے کے تاثرات دیکھ رہا تھا جو بلکل نارمل تھا احمد نے جلدی سے ویٹر کو بلا یا ۔۔

یس سر ۔۔۔!!!! یہ چائ کس نے بنائی ۔۔۔!!! سر شیف نے ۔۔۔!!!نام کیا ہیں اسکا ۔۔۔!!!احمد غصے سے پوچھا سیف تو خاموشی سے احمد کو دیکھ رہا تھا 

سر ارسلان نام ہیں کچھ پروبلم ہے  ۔۔۔۔ویٹر نے ڈرتے ہوئے پوچھا

حیا کہاں ہیں انہوں نے نہیں بنائی جب کے میں نے کہا تھا میری چائے وہی بنائے  گی ۔۔۔احمد غصے سے ٹیبل سے اٹھا 

احمد احمد رک یار بیٹھو تم جاؤ ۔۔۔سیف نے جلدی سے اسکو بٹھایا احمد کے غصے کی وجہ سمجھ نہیں آئی اسکو 

کیا ہوا ہے برو کیوں اتنا غصہ ہو رہا تھا ۔۔۔سیف آرام سے پوچھا 

یہ چائے حیا نے نہیں بنائی یار جب کے میں نے اسکو ہی بولا تھا ۔۔۔احمد گہری سانس لیکے  بولا 

اوکے تو کیسے پتا چلا ۔۔۔سیف مسکرایا 

کیوں کے اس میں زہر نہیں تھا مطلب مرچیں نہیں تھی ۔۔۔احمد چڑ گیا

ہاہاہاہا ۔۔برو کیا بات ہے تیری مطلب تجھے مرچوں والی چائے پینی تھی تف ہے تم پے یار ۔۔۔

۔سیف حیران سا  شاک میں بولا ۔۔۔

اچھا ٹھک ہیں آج پی لے کل پھر سے آئیں گے ابھی کچھ تماشہ مت کر ورنہ کام بننے سے پہلے ہی خراب ہو جاۓ گا ۔۔۔سیف نے اسکو سمجھایا ورنہ اسکے غصے کا پتہ تھا ۔۔

 _________________________

امی احد کو دیکھا آپ نے ۔۔۔۔پری اوپر سے بھاگتی ہوئی آئی نیچے جہاں سب بیٹھ کے شام کی چائے پی رہے تھے

اسکا تو پوچھو ہی  مت ابھی تک نہیں اٹھا اتنی بار گئی ہوں اٹھانے لیکن مجال ہے وہ ڈھیٹ اٹھے ۔۔۔مريم نے بیٹے پے غصہ کرتے ہوئے بتایا ۔۔ 

کیا وہ ابھی تک سو رہا ہیں حد ہوگئی اور کسی نے ماموں کو نہیں بتایا ۔۔۔پری صدمہ سے بولی 

پاپا گھر پے نہیں ہیں وہ آفس کے کام سے باہر گئے ہیں تبھی وہ آرام فرما رہا ہے ۔۔۔حدیثہ نے بھی غصہ دیکھایا ۔۔

پیسے کمانے گیا ہے ناں  نیند میں ۔۔۔ہادی بھی باہر سے آتے ہوئے انکے ساتھ بیٹھا 

لوجی آگیا پیسے کما کے ۔۔۔پری نے احد کو دیکھ کر کہا احد فریش ہوکے نیچے آرہا تھا 

ماشاءالله سب یہاں ہیں خیر تو ہے ۔۔۔احد ہادی کے ساتھ بیٹھ گیا تھا 

یہ ٹائم ہے احد اٹھنے کاپانچ بج رہے ہیں ۔۔۔مریم نےاحد کو غصے سے دیکھا 

بھائی کتنے کما لیتے ہیں نیند میں ۔۔۔حدیث نے بھی اسکی ٹانگ کھینچی

آج بہت کما لیا نیند میں سچی میں پیسے بھی بہت ملے ۔۔۔احد نے مزے سے کہا 

تم اتنے دیر سے لوٹے ہو  آفس سے رات کو تین بج گئے تھے اور اب شام کے پانچ بج رہے ہیں تھوڑی دیر سے آتے اتنے جلدی کیوں آئے ۔۔۔پری نے طنزیہ کہا 

ہان بیٹا کتنے کما کے لائے ہوں ۔۔۔حدیثہ نے بھی کہاں چھوڑنا تھا اسکو

 افف کیا ہو گیا ہیں آپ لوگوں کو ایک دن کیا دیر سے اٹھ گیا تو قیامت آگئی ۔۔۔ احد اب چڑ گیا تھا انکی باتوں سے 

بیٹا قیامت تو آرہی ہے پیچھے دیکھنا ذرا ۔۔۔ہادی نے پیچھے اشارہ کیا جہاں حماد آرہا تھا ۔۔

بب ۔۔بابا کب آئے ۔۔۔احد کی تو سانس ہی خشک ہوگئی 

السلام علیکم ۔۔حماد قریب پہنچ کے سلام کرتا روم میں چلا گیا وہ تھکہ ہوا تھا احد نے تو سکون سے سانس لی ۔۔

ہاہاہاہا احد کی شکل دیکھنے جیسی تھی ۔۔۔پری حدیثہ ہادی نے قہقہے لگائے

_____________________

کیا!!! کب سے اور کیوں ۔۔۔۔صباء کو حیرت ہوئی حیا کی بات سن کے 

پتا نہیں آپی کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ وہ پاگل ہو گیا ہے شاید یا پھر مجھے کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔حیا بہت غصے میں تھی اس نے کل والی بات صباء کو بتا دی احمد کی 

تو کیا تم نے اسکو مرچوں والی چائے پلائی ۔۔۔۔صباء حیران تھی 

تو کیا چینی والی پلاتی اگر زہر ہوتا تو وہ ہی ڈال دیتی افف آپی بہت غصہ آرہا ہے اس پے ۔۔۔حیا دانت پیس کے بولی 

آپی کہیں انکو آپ سے ۔۔۔صفا جلدی سے اٹھ بیٹھی تینوں چھت پے لیٹی ہوئی تھی ماں نیچے سوتی تھی 

کیا!! آگے بھی تو بولو یہ تمہاری بیچ میں روکنے والی عادت مجھے زہر لگتی ہے ۔۔۔حیا صفا کو گھور کے بولی 

ووہ مم میرا مطلب تھا شاید انکو آپ سے پیار ہو گیا ہو مطلب شاید پلیز غصہ مت کریں ۔۔۔صفا نے ڈرتے ہوئے کہا کیوں کے صباء حیا اسکو خونخوار نظروں سے گھور رہی تھی 

کرلی بکواس اب سو جاؤ اور اگر ایسا ہوا نہ تو میں اسکی جان لے لوں گی ۔۔حیا غصے سے لیٹ گئی صفا کی بات پے اسکا دل دھڑکا تھا کیا وہ سچ میں محبت کرتا ہے نہیں ایسے نہیں ہو سکتا وہ امیر آدمی میں غریب لڑکی ہوں اور وہ بدتمیز انسان ہے حیا خود پتا نہیں کیا سوچتی رہی 

_____________________________

چاچو لگتا ہیں چاچی کی یاد آرہی ہے ۔۔۔۔ہادی احمد کو تنگ کرتے ہوئے بولا 

بکواس بند  کرو ۔۔۔احمد نے تھکے ہوئے انداز میں کہا وہ حیا کا سوچ رہا تھا کیسے منائے پھر کچھ سوچ کے ہادی کو دیکھا اور بولا 

ایک کام کرو گے پر اسکا کسی کو بھی پتا نہ چلے ورنہ چھوڑو گا نہیں تمہے ۔۔۔ احمد نے رعب دار لہجے میں کہا

ویسے کیا کرنا ہوگا مجھے اور چاچو آپکے لئے تو ہادی حاضر ہے ۔۔۔ہادی نے مسکراتے ہوئے سر جھکا کر بولا 

کیا کرنا ہوگا ۔۔۔ہادی نے پوچھا 

ابھی نہیں وقت آنے پے بتاؤ گا ۔۔۔احمد کچھ سوچ کے بولا 

________________________

آآآآآہ۔۔۔۔پری نے چیخ مار کے فون دور پھینک دیا اور گہری سانس لینے لگی پری نے خود کو سنبھال کے غصے سے فون اٹھا کے کال  کی ۔۔اگلی طرف سے جلدی سے کال اٹھا لی وہ شاید کال ہی کے انتظار میں تھا ۔۔۔

یہ کیا بدتمیزی تھی اگر میرا دل باہر نکل آتا تو  ہادی میں تمہے چھوڑو گی نہیں ۔۔پری غصے سے بولی 

کوئی بات نہیں میں تمہارا دل موزیم میں رکھوا دیتا میری پیاری بیوی کا دل آرام سے نکل آیا ہےتو اسکو عزت سے رکھنا میرا کام ہے۔۔۔ہادی شرارت سے بول رہا تھا اسنے پری کو ڈرانے والی ویڈیو بھیجی تھی رات کا بارہ بج رہے تھے ۔۔۔۔

ہادیییی۔۔ تم لگو میرے ہاتھ میں تمہے چھوڑو گی نہیں اس وقت کون بھیجتا ہے ایسی ویڈیو ۔۔۔پری غصے سے سرخ ہوگی تھی۔۔۔

ہادی حماد۔۔۔!!۔۔اور میں تو تمہارے پاس  ہوں آجاؤ پکڑ لو ویسے میری پری اتنے ڈرپوک ہے آج پتا چلا ۔۔۔۔ہادی سکون سے لیٹ گیا 

ہاں ہوں ڈرپوک اور اس وقت رات کو اگر ایسی چیزیں بھیجو گے تو سوچو میری کیا حالت ہوگی۔۔پری کو تھوڑا ڈر بھی لگ رہا تھا 

 تو تم جاگ کیوں رہی تھی اور کیا کر رہی تھی ابھی تک ۔۔۔ہادی تھوڑا غصے سے بولا 

 تمہیں کیوں بتاؤں اور میری مرضی کچھ بھی کروں سمجھے اب اگر کچھ ایسا بھیجا نہ تو میں ماموں جان کو بتاؤں گی ۔۔۔۔پری نے کال کاٹ دی اور سونے کے لئے لیٹ گی 

تمہیں تو  ۔۔ہیلو ہیلو چشمش صبح دیکھتا ہوں تمہے ۔۔۔ہادی فون کو گھور کے بولا ۔۔

______________________________________________

تیز بارش میں چل چل کے اب تھک گئی تھی آج اسکو گاڑی نہیں ملی بارش کی وجہ سے ۔۔

" بس اب بہت ہوا میں تھک گئی اب اور نہیں چلا جاتا بارش کو بھی آج ہی آنا تھا میں گھر ہوتی تو آتی نہ اب یہاں سڑک پہ کیا کرو میں ۔۔۔۔!! وہ ایک کونے میں دیوار کے ساتھ لگ کے نیچے بیٹھ گی اور پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی ۔۔

ایک گاڑی اسکے پاس سے گزری آگے چلی گئی لیکن پھر واپس آئی ۔۔اس شخص نے دیکھ لیا تھا کوئی یہاں بیٹھا ہے لیکن یہ نہیں سوچا تھا یہ اسکی دشمن ہوگی ۔۔اسے شدید حیرانی ہوئی ۔۔

وہ گاڑی سے نکل کے اسکے سامنے آیا ۔۔اسنے غور سے دیکھا وہ رو رہی تھی وہ حیران پریشان ہوا اس طرح کیوں رو رہی تھی ۔۔ وہ اسکے سامنے نیچے تھوڑا فاصلے پے بیٹھا ۔۔

" تم یہاں کیا کر رہی ہو اور رو کیوں رہی ہوں ۔۔!! اسنے آرام سے پوچھا گیا اب وہ بھی بارش میں بھیگ گیا تھا ۔۔

وہ جو رونے میں مصروف تھی اچانک قریب سے کسی مرد کی آواز پے جلدی سے سر اٹھا کے اسکو دیکھ کے ایک سکون ملا جیسے ورنہ اگر اسکی جگہ یہاں کوئی اور مرد ہوتا تو پتا نہیں کیا ہوتا ۔۔۔ غم اور غصے سے واپس سر نیچے کر لیا اسنے ۔۔پھر سے رونے میں لگ گئی ۔۔۔

" میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں یہاں کیوں بیٹھی ہو ۔۔؟؟ اسے اب غصہ آرہا تھا اس پے ۔۔۔

" کیوں بتاؤ آپکو کیا ۔۔۔!! وہ اب ہچکیاں لیکے بول رہی تھی اس طرح بہت معصوم پیاری لگ رہی تھی ۔۔

" بتا رہی ہوں ورنہ ۔۔۔؟؟ اسنے دھمکی دی ۔۔

" ورنہ کیا ہاں گولی مارے گے نہ اچھا ہے مار دے ایسی زندگی سے اچھا ہے میں مر جاؤ ۔۔!! بارش میں اسکے ناک سرخ ہوگی تھی ۔۔

وہ اسے دیکھتا ہے رہ گیا ۔۔وہ سمجھ نہیں پایا کیا ہوا اسکے ساتھ ۔۔

" چپ بہت بول لیا چلو تمہیں گھر چھوڑدو ۔۔۔۔!! وہ اٹھا اور اب اسکو بول رہا تھا اسکی حالت خراب لگ رہی تھی اسے وہ سردی سے کانپ رہی تھی لیکن لڑنے کا شوق ابھی تھا محترمہ کو ۔۔

وہ سر نیچے کیے رو رہی تھی آج اسکا دل کیا کاش وہ واقعی اسکو گولی ماردے وہ ایک ہی بار ختم ہو جائے ۔۔۔

وہ انتظار میں تھا اسکو نہ اٹھتے دیکھا تو غصے میں آکے خود ہی جھک کر اسکو اپنے بازوؤں میں اٹھا کے گاڑی میں بیٹھا دیا اور خود بیٹھ کے جلدی سے گاڑی آگے بڑھا دی ۔۔۔یہ سب اتنے جلدی میں ہوا اسے کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔

" کیا بدتمیزی تھی میں نے کہا نہ نہیں جانا آپکے ساتھ تو بات سمجھ نہیں آتی اپکو ۔۔!! وہ اب اپنا غصہ اس پہ اتار رہی تھی ۔۔چہرہ آنسوؤں سے بھرا ہوا تھا آنکھیں سوج گئی تھی رونے سے سردی سے الگ کانپ رہی تھی پوری بھیگی ہوئی تھی ۔۔۔

 اسکو افسوس ہو رہا تھا اسکی حالت پے پتا نہیں کیوں اسکو وہ ایسی اچھی نہیں لگ رہی تھی اس کو آج وہ لڑتی جھگڑتی یاد آرہی تھی جس میں وہ اچھی لگتی تھی ۔۔۔

" نہیں مجھے بات سمجھ نہیں آتی اب چپ کر کے بیٹھو اور اپنے گھر کا ایڈریس دو ۔۔؟؟

" جہنم میں ہے میرا گھر وہاں لے جاؤ۔۔۔۔!! حیا منہ بنا کے بولی ۔۔

" اچھا پھر میں آدھے راستے میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں آگے خود چلی جانا میں وہاں نہیں جاسکتا ۔۔!! احمد مسکراہٹ دبا کے بولا ۔۔

ہاں آپ کیسے جا سکتے ہے وہ تو صرف ہم غریبوں کی جگہ ہے نہ آپ امیر لوگ تو جننتی ہے نہ ۔۔۔!! وہ تلخی سے بولی ۔۔ 

" نہیں باقی غریب لوگ بھی جا سکتے ہے بس تمہیں چھوڑ کے ۔۔ راستہ بتاؤ ورنہ اپنے ساتھ لےجاؤ گا جنت میں۔۔۔!! احمد شرارت سے بولا ۔۔۔  

" مل ہی نہ جائے ۔۔!! اسنے گھر کہ پتا دیا پھر خاموشی ہوگئی دونوں میں ۔۔۔

____________________________________________

آج دیر کردی اور کتنا بھیگ گئی ہو جلدی چلو اندر چینج کرو ۔۔۔صباء دروازہ کھولتے ہوئے حیا کو دیکھ کے بولی 

ہاں آپی وہ آج دیر ہوگئی تھی اس لئے کوئی گاڑی نہیں ملی ۔۔۔۔حیا کپڑے نکالتے ہوئے بولی 

ہم پریشان ہو رہے تھے ویسے پھر کیسے آئی ۔۔۔صباء نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

وو وہ ۔۔۔۔حیا گھبرا گئی احمد کے بارے میں نہیں بتانا چاہتی تھی اوپر سے احمد کی  وہ حرکت   یاد آتے ہی سرخ ہوگئی تھی 

اچھا جلدی جاؤ فریش ہو ورنہ سردی لگ جاۓ گی ۔۔۔۔حیا جلدی سے واش روم میں چلی گئی۔۔ 

________________________

ارے  چاچو  بارش میں نہا کے کیوں آئے ہیں ۔۔ہادی احمد کو دیکھ کے بولا جو پورا بھیگا ہوا تھا 

کچھ نہیں آتا ہوں ۔۔۔احمد جلدی سے روم میں چلا گیا وہ آج حیا کے وجہ سے پریشان تھا اگر وہ وہاں نہیں پہنچتا تو کیا ہوتا آگے وہ سوچنا نہیں چاہتا تھا ۔۔

چاچو کو کیا ہوا ۔۔۔ہادی نے کندھے اچکائے 

________________

كيااااا آپی پاگل ہوگی ہیں آپ ۔۔۔۔احد چیخ کے بولا 

اففف میرے پاگل سے بھائی دیکھو  صرف کچھ گھنٹوں کی بات ہے  پلیز مان جاؤ نہ ۔۔۔۔پری معصوم بچوں کی طرح منہ بنا کے بولی 

نہیں پری یہ غلط ہے اور اگر ہادی بھائی کو شک ہو گیا تو ہم سب گئے ۔۔۔۔حدیثہ نے پریشانی سے کہا 

اور اسے کرنے سے کیا ہوگا ذرا بتانا پسند کریں گی آپ ۔۔۔۔احد نے پری کو گھور کے کہا 

میں بس دیکھنا چھاتی ہوں سب کتنا پیار کرتے ہیں مجھے سے اور ہادی کسی ہیرو کی طرح آئے گا مجھے بچانے افف ۔۔پری نے شرمانے کی ایکٹنگ کی 

اف حد ہے ویسے پری یہ فلم دیکھنا بند کرو یہ رئیل لائف ہے ۔۔۔حدیثہ نے بھی اسکو سمجھانا چاہا 

انسان کبھی عجیب سا ہو جاتا ہے جو وہ بولتا ہیں انھیں لگتا ہے وہ مذاق ہے لیکن ہمیشہ مذاق ایک مذاق نہیں رہتا حقیقت بھی بن جاتا ہے 

_______________________

تم اس لڑکی کو ساتھ نہیں لائے ۔۔سعد کے بابا  رفیق صاحب بولے  ۔۔

ڈیڈ یہ سب اتنا جلدی نہیں ہو سکتا آپ سمجھ کیوں نہیں رہے پہلے ہے بہت مشکل سے پری کو  راضی کیا ہے اسکے دل میں ہم لوگوں کے لیے بہت بدگمانی تھی ۔۔سعد بیزاری سے بولا ۔۔

جو بھی ہو سعد یہ کام جلدی کرنا ہے تم جانتے ہو ۔۔سعد کی ماں بولی ۔۔

جانتا ہو موم لیکن مجھے نہیں لگتا وہ اتنے جلدی مان جائے گی ۔۔

تو تم کو کس لئے بھیجا ہے ۔۔رفیق صاحب غصے سے بولے اٹھ کے روم میں چلے گے پیچھے انکی مسز بھی ۔۔

مس پری دوبارہ ملاقات کے لئے تیار ہو جاؤ۔۔سعد  اپنی سوچ میں بولا ۔۔

________________________________________________

حیا میڈم کہاں جا رہی ہیں کبھی ہم سے بھی بات کر لیا کرو ۔۔۔رشید کمینگی سے مسکرا کر بولا


تم جیسے گھٹیا لوگوں کی جگہ جیل میں ہوتی ہے جن کو نہ اپنی عزت کا خیال ہوتا ہے نہ اپنی ماں بہن کا دوبارہ مجھے روکنے کی کوشش کی تو بہت برا ہوگا ۔۔۔۔حیا نے اسے غصے سے گھورتے ہوئے کہا اور آگے چلی گئی

رشید اپنی اتنی بیعزتی پے غصے سے آگے بڑھا اور حیا کا ہاتھ پکڑ لیا گلی میں کچھ ہی لوگ تھے وہ سارے لوگ جما ہوکے تماشہ دیکھ رہے تھے سب جانتے تھے رشید کتنی گندی نیت کا انسان ہے


ٹهاااا ۔حیا نے ہاتھ چھڑا کے ایک زور دار تھپڑ مارا اسکے منہ پے ۔۔۔تم جیسا کمینہ انسان مجھے پے نظر رکھ کے بیٹھا ہے نہ تو سوچو تم جیسا ہی کوئی گھٹیا انسان تمہاری ماں بہن بیوی پے بھی نظر رکھ کے بیٹھا ہوگا اور ہاں یہ مت سوچنا میں ڈر جاتی ہوں نہیں لیکن ایک دن ضرور ہوگا جب تم جیسے گھٹیا شخص کو سزا ملے گی اس دن کا میں انتظار کروں گی حیا اسے غصے سے دیکھ کر آگے چلی گئی ۔۔۔۔

تمہے تو میں چھوڑو گا نہیں اب حیا بی بی ۔۔رشید نے اپنی بیعزتی کا بدلہ لینے کا سوچ لیا تھا اب ۔۔

_________________________


بس بھائی یہاں روک لیں ۔۔۔حیا ٹیکسی سے نکل کر آگے بڑھ رہی تھی کے اچانک رک گئی کیوں کے سامنے احمد کی گاڑی کھڑی تھی جس کا مطلب وہ آج پہلے ہیں پہنچ گیا ہے حیا ایک گہری سانس لیکے آگے بڑھی ۔۔احمد کی گاڑی کے سامنے رک کے اسکو گھورنے لگی جیسے سامنے احمد ہو ۔۔


تو تم میرا پیچھا نہیں چھوڑو گے کیا کروں میں تمہارا ۔۔حیا دانت پیس کے بولی پھر آگے پیچھے دیکھا کوئی نہیں تھا وہاں پے کچھ لوگ تھے لیکن وہ دور تھے پھر اسنے ایک ڈنڈا اوٹھایا اور اس گاڑی کو دیکھ کر پھر ایک زور سے گھوما کے گاڑی کی ہیڈ لائٹ توڑ دی اور اب اپنے ہاتھ کو صاف کر کے ایک نظر گاڑی کو دیکھا پھر اندر چلی گئی

بہت شوق ہے نہ میرے پیچھے آنے کا مسٹر یہ اسکی ایک چھوٹی سی سزا ہے ۔۔۔حیا دل میں بولی اور مسکرائی ۔۔۔

_________________________


حیا کچن میں جانے سے پہلے ایک نظر اسکو دیکھنے آگے آئی لیکن وہی رک گئی ۔۔احمد کے ساتھ ایک لڑکی تھی دونوں بیٹھ کے باتیں کر رہے تھے ۔۔حیا کو پتا نہیں کیوں برا لگا احمد کو کسی لڑکی کے ساتھ دیکھ کے ایک غصے بھری نظر دیکھ کر اندر چلی گئی


احمد نے اسکو اندر آتے دیکھ لیا تھا اور اسکا غصے سے دیکھ کے آگے جانا اسکے اس انداز پے ۔۔احمد مسکرا دیا

_____________


کیا ہوا غصے میں لگ رہی ہو خیر ہے نہ ۔۔۔سمن اسکا سرخ چہرے کو دیکھ کر پوچھا


بس آج وہ لوگ ملے ہیں جن کو دیکھ کے میرا موڈ خراب ہو جاتا ہے ۔۔۔حیا کا غصہ کم نہیں ہو رہا تھا اب


اچھا لگتا ہے سر کو دیکھ کے آرہی ہو ۔۔۔سمن لب دبا کے مسکرائی


تمہے بہت کچھ پتا ہے چپ کر کے کام کرو اپنا ۔۔۔حیا نے گھور کے کہا


اچھا جا رہی ہوں سنو آج چائے میں نمک ڈالنا روز روز مرچوں والی اچھی نہیں لگتی نہ ۔۔۔سمن قہقے لگا کے بھاگ گئی


زہر والی نہ پلا دوں آج ۔۔افف کیا کروں کیوں سوچ رہی ہوں میں ہاں بس مدد کی نہ میں نے نہیں کہا تھا نہ خود ہی کی تو اب میں کیوں شکریہ بولوں کیوں نمک والی چائے دوں مرچ والی ہی پلاؤں گی ۔۔۔حیا خود سے ہی غصے میں بڑبرائی

____________________


افف یار کیا کرو ابھی تک نہیں آیا ہادی لینے ۔۔۔پری کالج کے باہر کھڑی ہادی کا انتظار کر رہی تھی آج وہ اکیلی تھی حدیثہ نہیں آئی تھی پری خود سے ہی باتیں کر رہی تھی کے سامنے ایک گاڑی آکے رکی پری نے سامنے دیکھا اس گاڑی سے ایک نوجوان اچھی شکل کا لڑکا گاڑی سے نکل کے اسکے سامنے آیا


اسلام علیکم پری کیسی ہو ۔۔۔وہ مزے سے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کے پوچھ رہا تھا جیسے پہلے سے جانتے ہوں ایک دوسرے کو


جج۔۔جی ااآ آپ ۔۔کّک کون۔ مم میرا نام کسے پتا آپکو ۔پری اسکے اس انداز پے گھبرا گئی ڈر سے ایک قدم پیچھے ہوئی


ہاہاہا تم ڈر رہی ہو پری میں سعد رفیق تمہارا کزن ۔۔۔سعد ہنس کے بولا پری کا ڈرنہ دیکھ کے اسکو ہنسی آئی


میرا کون سا کزن میرے تو صرف ہادی احد ہی ہے بس آپ سچ سچ بتاؤ کون ہوں ورنہ میں پولیس کو بلاؤں گی ۔۔۔پری نے دھمکی دی


دیکھو پری میں جانتا ہوں ہم لوگ ملے نہیں کبھی یا شاید ہمارے فیملی نے کبھی نہیں چاہا ہم لوگ ملے اوکے تو میں بتاتا ہوں میں ہوں سعد رفیق تمہارا تایا زاد کزن اب تو سمجھ گئی نہ ۔۔۔سعد نے اسکے چہرے کو دیکھا جو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی


اچھا تو مجھے سے کیا کام ہے آپکا ۔۔۔پری نے غصے سے کہا اسکو اپنے ددھیال والوں سے نفرت تھی بچپن میں کیوں ساتھ نہیں رکھا انکو


کیا ہم بیٹھ کے بات کر سکتے ہیں پلیز پری میں جانتا ہوں ہم لوگوں کے بیچ بہت غلط فہمی ہیں ہم بیٹھ کے بات بھی کر سکتے ہیں نہ پلیز ایک بار بات کرلو ۔۔۔سعد بے چارگی سے بولا پری کا دل نہیں کر رہا تھا لیکن اس کا بولنے کا انداز اسکو لگا ایک بار بات سن لینی چاہیے پھر سوچ کے اسکے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئی سعد مسکرا کے گاڑی آگے لیکے گیا

________________________

اب خود ہی سوچو اس سب میں ہماری کیا غلطی ہے جو ہم لوگ نہیں مل سکتے ۔۔۔سعد نے اسکو سمجھاتے ہوئے کہا جو بھی ہوا تھا وہ بڑوں کی بات تھی اب اس سے ہم چھوٹوں کی تو غلطی نہیں تھی نہ پھر کیوں ہم لوگ دور رہیں ۔۔


مجھے نہیں پتا یہ سب کیا ہو رہا ہے لیکن پھر بھی دادا دادی والوں نے ہم لوگوں کو ساتھ نہیں رکھا تو کیا ہوا آجا سکتے تھے نہ ہم لوگ ۔۔۔پری نے بھی اپنے دکھرے سنائے ۔۔


پری جو ہوا وہ اب ہم ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن ہم ایک دوسرے سے مل سکتے ہیں یار میں نے جب سے سنا تم لوگ ہمارے کزن ہو تو میں خود کو روک نہیں پایا اور پلیز کیا ہم دوست بن سکتے ہیں پلیز ۔۔۔سعد نے مسکرا کر کہا ۔۔


اوکے ویسے بھی پرانی باتیں یاد کرنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔پری مسکرائی اسکی بات سہی لگی پری کو بھی۔۔


اچھا اب مجھے گھر چھوڑ دو ویسے ہی دیر ہوگئی ہے سب پریشان ہونگے ۔۔۔ پری جلدی سے اٹھ کھڑی ہوئی

اچھا چلو پھر ملیں گے نہ ۔۔۔سعد نے چلتے ہوئے پوچھا

ہاں ضرور لیکن ابھی کسی کو بھی نہیں بتانا میں خود بتاؤں گی سب کو اوکے ۔۔دونوں گاڑی میں بیٹھ گئے۔۔

______________________________________________

چاچو کیا ہوا آپ ٹھیک ہیں نہ ۔۔۔ہادی فکرمندی سے بولا۔۔


مجھے کیا ہونا ہے یار میں ٹھیک ہوں ۔۔۔۔احمد حیران سا ہوا۔۔


وہ باہر آپ کی گاڑی کی ہیڈ لائٹ ٹوٹی ہوئی ہے ۔۔۔ہادی نے حیرت سے اسکو دیکھا جو اب اسکی بات پے مسکرا رہا تھا ۔۔


چاچو آپ ٹھیک ہے نا۔۔ہادی نے اسکو ہلاتے ہوئے کہا ۔۔


ہادی کیا ہے یار جاؤ یہاں سے مجھے آرام کرنا ہے اور ہاں گاڑی صحیح کروا دینا ۔۔۔احمد بول کے چلا گیا پیچھے ہادی سوچتا ہی رہ گیا ۔۔

_______________________________

اوہ میڈم کہاں تھی آپ میں تمہارا انتظار کرتا رہا کالج کے باہر اور تم وہاں کس کے ساتھ چلی گئی تھی اور اب کس کے ساتھ آرہی ہو۔۔۔ہادی ایک ہی سانس میں بولتا چلا گیا اور غصہ بھی تھا پری کی اس حرکت پے۔۔۔


افف ہادی آرام سے پہلے سانس تو لو خود اور مجھے بھی لینے دو ۔۔۔پری نے بیگ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں پری بتاؤ ۔۔۔ہادی غصے سے پری کا بازو پکڑ کے بولا ۔۔ہادی کے اس طرح کرنے سے پری ڈر گئی تھی۔۔

ہا ہادی ۔مم میں ارم کے ساتھ گئی تھی اسکے گھر کچھ نوٹس بنانے تھے اس کے لئے دیر ہوگئی سوری ۔۔پری نے گھبراتے ہوئے جھوٹ بول دیا وہ ابھی ہادی کو نہیں بتا سکتی تھی سعد کے بارے میں آج تو ہادی کے غصے نے اسکو ڈرا دیا تھا۔۔


دوبارہ ایسا کیا نا تو بہت برا حال کرونگا یاد رکھنا ۔۔ہادی جھٹکے سے اسکو چھوڑتا ہوا چلا گیا پری گہری سانس لیکے رہ گئی۔۔

_______________


احد ۔تمہارے پاس بھی لڑکی ہے۔۔۔پری شوک سے بولی وہ اپنے روم میں جا رہی تھی کہ احد کی آواز پے رک گئی وہ کسی لڑکی سے بات کر رہا تھا۔۔


ااپپ آپو آآپ یہاں ۔۔۔احد گھبرا گیا پری کو دیکھ کے۔۔


ہاں بھائی میں یہاں وہ اللّه کو نا مجھے بھیجنا تھا تمہے پکڑنے کے لئے اس لئے میں یہاں اب سیدھے بتاؤ کون ہے کس سے بات کر رہے تھے ۔۔پری گھورتی ہوئی بولی۔۔


ایسا کچھ نہیں ہے آپو وہ بس کلاس میٹ تھی کچھ نوٹس کے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔۔احد خود کو سنبھالتے ہوئے بولا اگر پری نے کسی کو بتا دیا تو اسکی خیر نہیں ۔۔۔


تمہے دیکھ کے ایک شعر یاد آیا ہے ۔۔پری ہنس کے بولی ۔۔


" جہاں دیکھو عشق کے بیمار بیٹھے ہیں"

" ہزاروں مر گئے لاکھوں تیار بیٹھے ہیں"


ہاہاہا کیسا لگا بلکل تم پے لگ رہا ہے ۔۔پری نے قہقہے لگاتے ہوئے کہا۔۔


واہ واہ ۔۔آپو یہ آپ پے بھی ہیں دیکھیں۔۔بیمار آپ لوگ بیٹھے ہیں تیار ہم جیسے لوگ مر گئے بھائی جیسے لوگ ہاہاہا ۔۔احد بولتا ہوا قہقہہ لگا کے بھاگ گیا ۔۔

____________________


تمہے بھی غصہ آتا ہے ۔۔۔۔احمد حیا کو سوچ کے مسکرایا ۔۔۔۔


میں نے جس لڑکی سے محبت کی ہے وہ مجھے ہر حال میں اچھی لگتی ہے پھر چاہے وہ مجھے پے غصہ کرے یا جھگڑا لیکن وہ میری زندگی بن گئی ہے اب ۔۔۔احمد خود سے بڑبڑا کے بولا وہ حیا کو سوچتے ہوئے مسکرا رہا تھا۔۔۔۔۔۔

_____________


افف کیا ہو گیا ہے مجھے ۔۔۔حیا اپنا سر تھام کے بولی اسکو آج خود پے غصہ آرہا تھا کیوں اسنے اسکی گاڑی کی لائٹ توڑی ۔۔۔


میں کیوں سوچ رہی ہوں اسکو مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے مجھے نفرت ہے اس سے بس ۔۔۔۔حیا خود کو ڈانٹ رہی تھی ۔۔۔


ارے آپی غصہ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا مان لیں آپکو بھی محبت ہوگئی ہے ان سے ۔۔۔۔صفا نے شرارت سے کہا وہ کب سے اسکے پیچھے آئی حیا کو پتا نہیں چلا اور یقینن اسنے سب سن لیا تھا ۔۔۔


بکواس مت کرو جاؤ یہاں سے مجھے سونا ہے سر میں درد ہے میرے ۔۔۔۔حیا نے گھبرا کر جلدی سے کہا محبت کا نام پے اسکا دل دھڑکا تھا ۔۔۔۔


اب اتنا سوچیں گی تو درد تو ہوگا ہی نہ آرام سے سکون سے سوچیں تو پکا جواب ملے گا دل سے اگر غصے میں سوچیں گی تو جواب اچھا نہیں آئے گا یقین کریں میرا ۔۔۔۔صفا نے معصومیت سے کہا ۔۔۔۔۔


جاؤ میرے لئے چائے لیکے آؤ سر درد نہ کرو اور ۔۔۔۔حیا نے گھور کر کہا ۔۔۔


اچھا جاتی ہوں میں تو بس کام لے لئے ہی پیدا ہوئی تھی نہ چھوٹا ہونا بھی مصیبت ہے ۔۔۔۔صفا پیر پٹخ کے چلی گئی ۔۔۔

پیچھے حیا گہری سانس لیکے رہ گئی اسکو سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہو رہا ہے اسکے ساتھ وہ اپنے ہی فیلنگ سمجھ نہیں پا رہی تھی ۔۔۔

________________________________


اففف اللّه کیا کروں آج ہادی کے غصے سے بچ گئی لیکن پھر بھی غصہ تو ہوا نا ۔۔۔۔پری اب حقیقت میں پریشان ہو رہی تھی آج تو اسنے جھوٹ بول دیا لیکن آگے کیا ہوگا اسکا سوچ کے ہی اسکو پریشانی ہو رہی تھی وہ سعد کے بارے میں کیسے بتاۓ سب کو ۔۔۔۔


میں کیا کروں سعد کے بارے میں کسی کو بتاؤ یا نہیں اگر بتا دیا تو سب غصہ کریں گے یار کہاں پھس گئی میں کاش سعد آتا ہی نہیں ۔۔۔۔پری نے دونوں ہاتھ سر پے رکھ دیے۔۔۔


پری سنو بیٹا اذان کے کچھ دوست آ رہے ہیں کچھ اچھا سے بنا لو ۔۔۔مشال روم میں آتے ہی بولنا شروع ہوگئی ۔۔۔


امی امی سانس لیں خود اور مجھے بھی لینے دیں ۔۔۔پری چڑ کے بولی ۔۔۔

چلو سیدھی سے جاؤ اور تیاری کرو کچھ سیکھ لو کام ۔۔۔مشال آنکھیں دیکھاتی ہوئی بولی ۔۔۔۔

کیوں امی اتنے نوکر ہیں ان سے کام کرواۓ نا میں ہی آپ کو دکھتی ہوں کام کے ٹائم ۔۔۔۔پری کو غصہ آرہا تھا وہ پہلے ہی پریشان تھی آج ۔۔۔

بیٹا جی آپکے ہی کام آنے ہیں یہ سارے کام تو اچھا ہے نا کچھ سیکھ لو ۔۔۔مشال نے اب پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔

میں پکا آپکی سگی بیٹی ہوں نا ۔۔۔پری رونے جیسی شکل بنا کے بولی ۔۔۔

جی بیٹا تم جیسی ڈھیٹ نکمی میری ہی بیٹی ہے افسوس ہے مجھے اس بات کا ۔اب تھوڑی دیر میں نیچے آؤ ۔۔۔۔مشال اسکو بولتی چلی گئی روم سے ۔۔۔۔

یہ میری ہی ماں تھی نہ افف یہ ساری مائوں کا مثلا بیٹی ہی کیوں ہوتی ہے بیٹے تو بس انکے خاص ہوتے ہیں بیٹیوں سے ہی مثلا ہوتا ہے ہر بات پے انکو ۔۔۔پری خود سے بول کے واشروم میں چلی گئی ۔۔۔۔

____________________________

پری کو نیند نہیں آرہی تھی اس لئے وہ ہادی کے روم میں آئی لیکن ہادی کو روم میں نا دیکھ کے وہ سمجھ گئی وہ واش روم میں ہے ۔۔

پری واپس جانے کا سوچ رہی تھی کے سامنے ہادی کے موبائل پے نظر پڑھی تو اسکے دماغ میں خیال آیا کیوں نا چیک کرلوں وہ اتنا موبائل چلاتا کیوں ہے پری کو شک ہوا ۔۔

افف حد ہے پاسورڈ کیا ہے اب ۔۔۔پری نے بہت کوشش کی لیکن موبائل نہیں کھلا ۔۔

کس کی اجازت سے میرا فون اٹھایا ہے ۔۔۔ہادی جو واش روم سے نکل کے سامنے دیکھا تو پری اسکے فون کے ساتھ لگی ہوئی تھی وہ آرام سے چلتا ہوا اسکے پیچھے آکے کان میں بولا ۔۔

ااہہہہ۔۔۔پری قریب سے ہادی کی آواز پے ڈر کے چیخ پڑھی ۔۔

اسے پہلے وہ بھاگتی ہادی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے طرف

کھینچا وہ ہادی کے سینے سے جا کے لگی ۔۔

کیا کر رہی تھی میرے فون کے ساتھ ۔۔۔ہادی اسکو گھور کر بولا ۔۔

ووہ ووہ مم میں آذان بھائی کا نمبر نکال رہی تھی ۔۔پری اسکے قریب کھڑی گھبرا رہی تھی ۔۔

کیوں تمہارے پاس نہیں ہے اسکا نمبر ۔۔

نہیں مطلب ہاں ہے نہیں مطلب تھا ڈیلیٹ ہو گیا تھوڑی دیر پہلے وہ میں نا انکو کال کرنی تھی پر جلدی میں ڈیلیٹ ہو گیا ۔۔پری نے بہت اچھے سے جھوٹ بول دیا پر ہادی سمجھ گیا تھا وہ کیا کر رہی تھی۔۔۔

مجھے سمجھ نہیں آتا تمہارے دماغ میں بھوسہ بھرا ہوا ہے کیا تم مجھے بھی بول سکتی تھی ۔۔ہادی غصے میں بولا ۔

افف ہادی صرف فون ہی اٹھایا تھا کون سا گناہ کردیا ۔۔پری ہادی کے اس طرح غصہ کرنے سے چڑ گئی تھی ۔۔۔

ہادی جو سمجھ رہا تھا پری غصہ نہیں کرے گی اسکے سوال پر اسے دیکھتا ہی رہ گیا پھر سر جھٹک کر اسے دیکھا جو کبھی کسی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی تھی۔۔

اب جاؤ یہاں سے بھیج دونگا ۔۔پری منہ بنا کے چلی گئی ۔

______________________________________________

آآآآآآآآہہہہہ ۔۔بھوت بھوت ۔۔احد چیخ مار کر بھاگا ۔۔۔۔

احد کے بچے رکو تمہے تو میں بتاتی ہوں ۔۔۔پری اسکے پیچھے بھاگی ۔۔۔

کیا ہو گیا احد آرام سے ۔۔۔مسز حماد نے  احد کو روکتے ہوئے کہا ۔۔۔جو بھاگتا ہوا انکے پیچھے چھپ گیا ۔۔

امی میں نے بھوت دیکھا نہیں چڑیل دیکھی سچی میں ۔۔۔احد ڈرتے ہوئے بولا ۔۔۔

مامی اس نے مجھے چڑیل بھوت کہا میں کہاں سے لگتی ہوں چڑیل ۔۔۔پری مسز حماد کے سامنے آکے بولی ۔۔

آپو یہ آپ ہیں پھر آپکے چہرے پے کیا ہوا ہے آپ چڑیل کیوں بنی ہوئی ہی  ۔۔۔احد پری کے سامنے آکے صدمے سے بولا ۔۔

پاگل انسان یہ فیشل ہے اسکو فیس پے لگاتے ہیں ۔۔۔پری نے اسکو مارتے ہوئے کہا ۔۔

آپو مارے تو نہیں نہ مجھے کیا پتا آپ لڑکیوں کے کیا کیا فیشن ہوتے ہیں ۔۔۔احد منہ بنا کے بولا ۔۔

اب دفع ہو یہاں سے مجھے بھی ڈرا دیا اپنے بھیانک چیخ سے ۔۔۔پری اسکو گھورتی ہوئی چلی گئی ۔۔

یا اللّه پاکستان میں یہ سارے فیشن ختم کروا دے تا کے ہماری لڑکیاں سدھر جائیں آمین ۔۔۔۔احد نے دونوں ہاتھ اٹھاکے دعا کی ۔۔۔۔

یا اللّه ہمارے لڑکوں کو بھی ہدایت دے دوسروں کی بہنوں کو تارنہ بند کریں آمین ۔۔۔پیچھے شرارت سے بولتی حدیثہ بھاگی کیوں کے اسکے پیچھے ہی احد بھاگا تھا ۔۔۔

___________________________

برو پھر کیا سوچا ۔۔۔سیف احمد سے بولا دونوں آفس میں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔

پہلے حیا سے بات کرنا چاہتا ہوں پھر گھر میں بتاؤں گا ۔۔۔احمد کچھ سوچ کے بولا ۔۔

بھابی بات کر لینگی ۔۔۔سیف شرارت سے بولا ۔۔

کیوں نہیں کریں گی ۔۔۔احمد گھور کے بولا ۔۔

وہ کیا ہے نہ تمہے دیکھ کے بھابی کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے نہ ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔سیف نے قہقہہ لگایا۔۔

  اس بار شرم حیا والا سرخ ہوگا ۔۔۔احمد کی مسکراہٹ گہری ہوئی ۔۔

اس بار احمد نے سوچ لیا تھا وہ حیا سے بات کر کے ہی گھر والوں سے بات کرے گا اب دیر نہیں کرنا چاہتا تھا اسے کہی ڈر بھی تھا اگر حیا نہیں مانی تو وہ کیا کرے گا چھوڑ تو وہ اب نہیں سکتا حیا کو ۔۔۔

______________________________

حیا سڑک پے کھڑی ٹیکسی کا انتظار کر رہی تھی آج اسکو کوئی گاڑی نہیں مل رہی تھی اچانک سامنے ایک گاڑی آکے رکی حیا جلدی سے پیچھے ہوئی ۔۔۔

ہادی گاڑی سے نکل کے اسکے سامنے آیا وہ جا رہا تھا کہ حیا پے نظر پڑ گئی اسکی ۔۔

السلام علیکم چاچی آپ یہاں کیا کر رہی ہیں ۔۔۔ہادی مسکراتا ہوا بولا ۔۔حیا کو پہلے ہی اسے دیکھ کے غصہ آیا لیکن اسکے منہ سے چاچی سن کے تو وہ غصے سے سرخ ہوگئی ۔۔ 

تمیز سے بات کرو میں تمہاری چاچی نہیں ہوں سمجھے ۔۔حیا غصے سے بول کے آگے بڑھ رہی تھی کہ ہادی سامنے آگیا ۔۔۔

آپ کہاں جا رہی ہیں چلے میں آپکو چھوڑ دیتا ہوں ۔۔۔ہادی کو اچھا نہیں لگا حیا کا انتظار کرنا گاڑی کے لئے اسکی جگہ احمد ہوتا تو وہ بھی یہی کرتا ہادی نے سوچا ۔۔۔

دیکھو چاچو کے بھتیجے مجھے اور  غصہ مت دلاؤ جاؤ یہاں سے ۔۔۔حیا سختی سے بولی کچھ لوگ وہاں کھڑے ہوئے تھے کب سے انکو لڑتے ہوئے دیکھ رہے تھے تو کچھ ان میں سے آگے آئے ۔۔۔۔

کیا ہو رہا ہے یہاں آپ لوگ لڑ کیوں رہے ہیں ۔۔ایک آدمی بولا ۔۔

چاچی نہ چاچو سے ناراض ہوگئی ہے تو میں انھے منا رہا تھا ۔۔۔ 

ہادی نے سب کو معصومیت سے کہا حیا کا صدمے سے منہ کھل گیا یہ چاچو بھتیجہ کتنے چلاک تھے حیا سوچتی رہ گئی ۔۔۔

کیا یہ سچ کہہ رہا ہے میڈم ۔۔۔ایک آدمی حیا سے بولا ۔۔

حیا کو تو کچھ سمجھ نہیں آیا کیا بولے ہادی نے بولنے کو کچھ چھوڑا ہی نہیں تھا ۔۔

پلیز چاچی مان جائے ورنہ یہاں تماشہ لگ جائے گا ہادی نے جھک کے سرگوشی میں کہا حیا بھی نہیں چاہتی تھی کہ کوئی تماشہ ہو اس لئے  ہاں میں سر ہلا کے گاڑی میں بیٹھ گئی ۔۔۔ہادی مسکراتا گاڑی میں بیٹھ گیا ۔۔۔

______________

چاچی یار آپ اتنا غصہ  کیوں کرتی ہیں ۔۔۔ہادی گاڑی چلاتے ہوئے کب سے بول رہا تھا اور وہ غصے میں خاموش بیٹھی تھی۔۔۔اب اسکی برداشت کی حد ختم ہوگئی تھی۔۔۔

گاڑی روکو میں نے کہا گاڑی روکو ۔۔۔حیا غصے سے چلائی ہادی نے جلدی سے گاڑی روکی ۔۔

کیا ہوا چاچی۔۔ہادی کچھ کہتا حیا گاڑی سے اتر گئی ۔۔۔اور باہر نکل کر کچھ تلاش کیا پھر ایک بہت برا پتھر اٹھایا اور اسکی گاڑی کی ہیڈ لائٹ توڑ دی پھر دوسری اور گہری سانس لےکے ہادی کے سامنے آئی ۔۔۔ہادی کو تو صدمہ لگ گیا تھا یہ سب کیا ہوا اسکو کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔

دوبارہ اگر مجھے چاچی کہا نا تو تمہارا منہ توڑ دونگی ۔۔حیا غصے سے بول کے آگے گلی میں چلی گئی  آگے اسکا گھر قریب تھا ۔۔ہادی اسکے جانے سے جیسے ہوش میں آیا۔۔

صرف چاچی ہی تو بولا تھا کون سا کچھ غلط کہہ دیا افف میں کہاں پھنس گیا ہوں چاچی بولو تو یہ مارتی ہیں اور چاچی نا بولو تو چاچو آنکھیں دیکھاتے ہین کہاں جاؤ میں معصوم ہادی ۔۔۔اب چاچی کے سامنے گاڑی نہیں لیکے آؤنگا میری ہی گاڑی ملتی  ہے ان کو ابھی ٹھیک کروائی تھی ۔۔ہادی خود سے بول رہا تھا پہلے بھی احمد اسکی گاڑی لیکے گیا تھا جس کا حیا نے برا حال کیا تھا اور آج بھی پھر سے ۔۔۔

________________________

آرام سے آرہی ہوں دروازہ توڑ نہ ہے کیا ۔۔۔۔صباء بولتی ہوئی آئی حیا دروازے کو غصے سے بجا رہی تھی ۔۔

حیا کیا ہوا اتنا غصے میں کیوں ہو ۔۔صباء نے دروازہ کھولا حیا غصے میں جلدی سے آگے بڑھ گئی پیچھے صباء بھی گی اسکے ۔۔

پتا نہیں ان چاچو بھتیجے کو مثلا کیا ہے مجھے سے ۔۔۔حیا غصہ ہو کے بولی ۔۔

اب کیا کردیا ان لوگوں نے ۔۔۔صباء نے اپنی ہنسی ضبط کی ۔۔

جب بھی مجھے کوئی گاڑی نہیں ملنی ہوتی نہ تو ان دونوں میں سے کسی کی آجاتی ہے اور پتا ہے نہ بیٹھو تو دھمکی دینی ہوتی ہے لوگوں کے سامنے تماشہ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔حیا کو ہادی کی حرکت پر غصہ تھا ۔۔

ہاہاہا میری جان غصے میں اور بھی پیاری لگتی ہو اس لئے تمہے وہ لوگ غصہ دلا تے ہیں ۔۔۔صباء نے ہنس کر اسکو گلے لگایا ۔۔۔

آپی آپ بھی انکی سائیڈ پر ہیں مجھے نہیں کرنی آپ سے بھی بات ۔۔۔حیا ایک شکایت بھری نظر صباء پے ڈال کے واش روم میں چلی گئی ۔۔

______________________________________________

کون ہے بھئی آرہی ہوں سکون سے بیٹھنے نہیں دینا۔۔۔۔اسنے دروازہ کھولا تو سامنے تین  لڑکے تھے ایک نے بولا ۔۔

جی یہ مس صفا کا گھر ہے ۔۔

 جی انہی کا ہے آپ کون ہے کیا کام ہے ان سے۔۔

جی  یہ قراہ اندازی میں ان کا  انعام نکلا ہے وہ ہی دینے آئیں ہے ۔۔۔ 

اچھا کون سا انعام  ۔۔؟

جی یہ گاڑی میں  جو ہے  یہ سب نکلا ہے ۔۔۔

ارے واہ اتنا سارا سامان نکلا ہے میں نے پہلی قراہ اندازی میں ایسا دیکھا ہے جس میں اتنا سامان وہ بھی پورے گھر کا۔۔

پکا ہمارے ہی گھر کا ہے یا پھر غلط جگہ لیکے آئے ہیں ۔۔

نہیں آپ ان سے  پوچھ لے ۔۔ لڑکا بولا ۔۔

ارے واہ میری بہن کو دیکھا ہوا ہے جو اس سے پوچھ لوں ۔۔ اس نے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کے پوچھا ۔۔

نہیں آپ کہہ رہی ہے نہ کہ ۔۔ اسکی بات بیچ میں ہی کاٹ دی اس نے ۔۔

بس بس پوچھتی ہوں ۔۔صفااا۔۔صفااا ۔۔حیا نے زور سے آواز دی ۔۔

جی آپی کیا ہوا آپ نے بلایا ۔۔صفا  اندر سے آکے پوچھا ۔۔

جی بہن یہ دیکھو تمہارا دھیج آیا ہے تمہارے سسرال والوں نے بھیجا ہے ۔۔ حیا کا انداز طنزیہ تھا۔۔

 وہ لڑکا حیران سا اسکو دیکھ رہا تھا سسرال دھیج کیا تھی وہ چیز کبھی کسی کو نہیں چھوڑتی ۔۔

یہ اتنا سامان کس کا ہے آپی اور کیا کہہ رہی ہے میرا کون سے سسرال ہے ۔۔صفا  نے آپی کو گھورا جس نے لڑکوں کے سامنے اسکی بےعزتی کی۔۔ 

جی وہ یہ سامان نکلا ہے آپکے نام سے صفا ہے نہ آپکا نام آپنے میسج کیا تھا قراہ اندازی میں آپکا نام نکلا ہے ۔۔اس لڑکے نے اشارہ کیا جسے صفا  سمجھ گئی۔۔ 

ارے ہاں مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا میرا انعام نکلا ہے دیکھا آپی یہ ساری چیزیں نکلی ہے میری ۔۔صفا خوشی سے بولی ۔۔

مجھے خود یقین نہیں آرہا یہ سب تمہارے ایک میسج پے نکلا ہے کمال ہے ویسے ۔۔حیا طنزیہ مسکرائی۔۔۔۔

آپی  پلیز کبھی تو شک مت کیا کریں۔۔۔۔اسکو پہلے لگا تھا اسکی آپی کبھی یقین نہیں کریں گی پر وہ لوگ بھی چالاک  تھے  پورے انتظام کیا ہوا لتھا۔۔

 چلو یہ سارا سامان آرام سے اندر لے کے آؤ جلدی سے۔۔۔آپی سائیڈ پے ہوں یار صفا نے حیا کو کہا ۔۔۔۔  

جی جی میڈم ابھی لیکے آئے ۔۔۔لڑکا خوشی سے سامان لیکے آرہا تھا اب ۔۔۔

حیا اب سائیڈ پے ہوکے غور سے یہ سب کارنامہ دیکھ رہی تھی اپنے بہن اور اس لڑکے کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہی تھی اور وہ لوگ  بار بار اسکی نظروں سے گھبرا رہے تھے ۔۔۔صفا کو اب جلدی سے سامان رکھوا کر انکو بھگانا تھا ورنہ آج خیر نہیں انکی اسکی آپی کے ہاتھوں۔۔۔گھر کے باہر ایک بڑی گاڑی آکے رکی ۔۔۔مسز سارا نکلی اور اسکے ساتھ  وہ وجیہہ شخص احمد مالک ۔۔۔ 

بہت شکریہ بیٹا اپنے تکلیف کی میں چلی جاتی ۔۔۔مسز سارا نے شرمندہ سا بولی  ۔۔۔

نہیں آنٹی اسی کوئی بات نہیں یہ تو میرا فرض تھا اچھا اب میں چلتا ہوں ۔۔۔۔وہ جانے لگا ۔۔

نہیں نہیں بیٹا آپ مجھے یہاں تک چھوڑنے آئے اور میں کیسے جانے دو آؤ چلو اندر چائے پیو پھر اپ آرام سے جانا اور اب میں نہ نہیں سنو چلو آؤ ۔۔انہوں نے مسکرا کر کہا اور اسکو اپنے ساتھ لے گئیں ۔۔۔۔وہ بھی خاموشی سے اندر گیا باہر سامان والی گاڑی اسنے دیکھ لی تھی اب یہی سوچ رہا تھا کوئی طوفاں نہیں آیا اسکی طرف سے۔۔۔۔۔ 

وہ سائیڈ پے خاموش بیٹھی کب سے اس لڑکے کو دیکھنے میں لگی تھی اور پہچانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔جب سامنے دیکھا اسکی ماں کے ساتھ وہ شخص اندر آرہا تھا ۔۔وہ تیزی سے سیدھی ہوئی۔۔۔

بیٹا یہ سب کیا ہے اتنا سامان کس نے دیا ۔۔۔اسکی ماں حیران ہوئی 

امی آپ کو نہیں پتا صفا کے سسرال سے آیا ہے وہ بھی ایک میسج پے۔۔۔۔حیا نے صفا کو گھور کر کہا۔۔۔

امی آپی کو بولے نہ بار بار ایسا  بول رہی ہیں میں نے ایک شو میں میسج کیا تھا وہاں سے یہ میرا انعام نکلا ہے اور وہ لوگ اچھے ہیں غریبوں کی مدد بھی کرتے ہیں ۔۔۔صفا نے معصومیت سے کہا ۔۔۔۔

 انکو غریبوں کی مدد کرنے کا بہت شوق ہے ۔۔۔حیا نے طنزیہ انداز میں کہا وہ بھی اسکی آنکھوں میں دیکھ کے وہ سمجھ گیا اسکا اشارہ کس طرف ہے ۔۔۔

یہ کیا کہہ رہی ہو حیا ۔۔۔اسکی ماں نے گھوری سے نوازا۔۔ 

امی میرا انعام نکلا ہے سچی میں ان سے پوچھ لیں ۔۔صفا نے لڑکے کی جانب دیکھ کے کہا۔۔۔۔ 

جی جی میم وہ قراہ اندازی میں ان کا نام نکلا تھا تو ہم سامان دینے آگئے ۔۔۔

ارے واہ کتنے اچھے لوگ ہیں ویسے جب  انعام نکلتا ہے نا تو وہ لوگ خود بلاتے ہیں پھر وہاں پے سامان دیتے ہیں وہ بھی ایک چیز تم لوگوں نے تو پورا دھیج دیا ہے میری بہن کو بہت شکریہ آپ لوگوں کا ۔۔۔ویسے آپ کی كمپنی کا نام کیا ہے ۔۔۔اس کا شک اب بڑھ رہا تھا احمد کو اپنے گھر میں دیکھ کے ۔۔۔

حیا چلو اندر مہمان آئے ہیں چائے بناؤ آؤ بیٹا آپ ۔۔۔اس کی ماں نے ڈانٹ کے لے گئی اس کو  پیچھے وہ بھی گئی۔۔۔۔

یار چاچو کہاں پھنسا دیا آپنے ۔۔۔وہ لڑکا بیزاری سے بولا ۔۔۔۔

 آؤ بیٹا بیٹھو اسنے میری مدد کی آج میری جان بچائی ورنہ شاید آج میں اس گاڑی کے سامنے آجاتی ۔۔۔ماں نے وجہ بتائی ۔۔

امی یہ کیا کہہ رہی ہیں آپ ٹھیک  ہے نا کتنی بار کہا ہے آگے پیچھے دیکھ کے چلا کریں یہ سب میں لیکے آتی آپ کیوں جاتی ہیں ۔حیا جذباتی ہوگئی تھی ایک ماں ہی تھی انکے پاس ۔۔احمد کو حیا کا یہ انداز بہت اچھا لگا اپنوں کی فکر کرنا۔۔ 

کچھ نہیں ہوا ٹھیک ہوں میں احمد بچے نے میری جان بچا لی اب جاؤ چائے لاؤ بہت مشکل سے بیٹھایا ہے دروازے سے جا رہا تھا۔۔

آپ کا بہت شکریہ احمد بھائی ۔۔صباء صفا دونوں نے کہا لیکن حیا خاموشی سے وہاں سے چلی گئی حیا کو شرمندگی بھی ہو رہی تھی وہ اس سے بات تک نہیں کرتی ٹھیک سے  ۔۔

حیا چائے اچھی بنانا پلیز ۔۔صباء نے اسکو سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔افف حد ہے جان بچائی ہے امی کی تو کیا ان کو اب سر پے بیٹھا دون ۔۔۔حیا خود سے بڑبڑائی  ۔۔

تھوڑی دیر میں حیا چائے لیکے آئی اور مسکرا کے اسکے سامنے پیش کی وہ بھی ہلکا سا  مسکرایا ۔۔

آپ لوگ باتیں کریں میں باہر ان معصوم لڑکوں کو بھی چائے دیکر آتی ہوں کب سے کام میں لگے ہیں اور ہاں میں چائے بہت اچھی بناتی ہوں پلیز پوری پینا آپ ۔۔۔حیا کی مسکراہٹ ہی الگ تھی ۔۔۔ 

جی بیٹا حیا چائے بہت اچھی بناتی ہے آپ پیئیں ۔۔اس نے سر ہلا کے چائے کا ایک گھونٹ ہی لیا تھا اسکے چہرے پے ہزاروں رنگ آگئے بہت مشکل سے خود کو  سنبھالا اور آرام آرام سے پوری چائے پی ۔۔اندر اسکی حالت خراب ہو رہی تھی اسکی ماں باتیں کرنے میں مصروف تھی وہ سمجھ نہیں پائی بہت مشکل سے وہ جواب دے رہا تھا بدلہ تو اب وہ ضرور لے گا ۔۔۔  

_____________

 ارے میرے پیارے بچوں بہت کرلیا کام آؤ چائے پیو سب کب سے کام میں لگے ہو۔۔۔۔حیا چائے لیکے کھڑی ان سب سے بول رہی تھی اسکی آنکھوں میں شرارت تھی ۔۔۔ایک لڑکے کو سمجھ نہیں آئی ابھی تو لڑ رہی تھی اور اب پیار سے چائے کے لئے بلا  رہی ہے ۔۔

تینوں لڑکے آئے دو اپنی چائے لیکے سائیڈ پے ہوکے مزے سے پی رہے تھے وہ لڑکا چائے ہاتھ میں لئے سوچ رہا تھا پیو یا نہیں پھر ہمت کر کے ابھی ایک گھونٹ لیا وہ بھی باہر آنے کو تھا جب حیا بولی ۔۔

 سنو میں چائے بہت اچھی بناتی ہوں پوری پینا اور ہاں تعریف بھی کرنا سمجھے ۔اگر میری چائے کو کوئی برا کہتا ہے نا تو میں اسکی وہ حالت کرتی ہوں پورے زندگی یاد رکھتا ہے سچی ۔۔۔وہ بہت معصومیت سے بولی آنکھوں میں شرارت تھی اسکو سامنے والے لڑکے کی حالت دیکھ کے مزہ آرہا تھا اور دل میں سوچا ۔۔۔اب دیکھنا چاچو کے بھتیجے کیا کرتی ہوں تمہارے ساتھ کیا سمجھا تھا میں پہچان نہیں پاؤں گی ۔۔اور اس بیچارے نے بہت مشکل سے چائے پی ایک تو اسکی دھمکی نے ڈرا دیا تھا اللّه اللہ کر کے اسنے جلدی سے کام ختم کیا اور باہر نکلا ۔۔۔پیچھے وہ بھی انکے آئی ۔۔۔

روکو ۔وہ تینوں رک گئے ایک بولا ۔۔جی میڈم جی ۔ایک بولا۔۔

وہ ایک کام تھا لیکن تم دونوں جاؤ یہ چھوٹا والا ہے نا اسکو یہی رہنے دو کچھ کام ہے میرا ۔۔۔حیا نے سامنے کھڑے لڑکے کی طرف اشارہ کیا ۔۔

سن تجھے یہی رکنا ہے میڈم کا کوئی کام ہے تجھ سے ہم چلتے ہیں وہ لڑکے گاڑی لے کے نکل گئے اسکی سنی بغیر اسکا تو منہ ہی جل رہا تھا کیسے بولتا ۔۔

ہاں تو سنو یہ نا ہماری گلی کافی دن سے صاف نہیں ہوئی پلیز اسے صاف کردو میں تمہیں دس روپے دونگی ورنہ میں کسی سے بھی صاف کرواتی ہو نا تو صرف پانچ روپے دیتی ہوں لیکن تم نے پہلے اندر اتنا کام کیا ہے میری چائے پی تو دس اوکے ۔۔ وہ احساس کرنے والی انداز میں بولی۔۔۔

وہ تو صدمے میں چلا گیا گلی صاف کریں وہ بھی دس روپے میں مطلب کچھ بھی یہ کون سی بلا تھی جو اسکے پیچھا نہیں چھوڑ رہی ۔۔

یا اللّه کیسے دن دیکھنے کو مل رہے ہیں میرے چاچو کی قسمت میں بس یہی رہ گئی تھی ۔۔۔اسنے رونے جیسی شکل بنا کے دل میں کہا ۔۔۔ 

یہ لو جھاڑو ۔وہ اندر سے لیکے آئی ۔۔

 اب اسکی حالت واقعی رحم کے قابل تھی اوپر سے اسکی رونے جیسی شکل ۔۔حیا کو بہت مزہ آرہا تھا آج اسنے چاچو بھتیجے دونوں سے بدلہ لیا ۔۔اسکا دل کیا اندر جاکے اسکی حالت دیکھے پر پہلے بھتیجہ کو دیکھ لے ۔۔۔ 

وہ بیچارہ مرتا کیا کرتا اب آرام سے جھاڑو لگا رہا تھا کبھی زندگی میں ایسا کوئی کام نہیں کیا اور آج اسے خود سے شرم محسوس ہو رہی تھی اگر اسکے اپنے اس حالت  میں دیکھ لے تو اور پری یا چاچو تو کیا عزت رہ جاتی اسکی  کتنے ہمت سے آیا وہ اپنا روپ بدل کے کیا پتا تھا یہ چڑیل چاچی اسکی یہ حالت کریں گی کیا اسنے پہچان لیا ہے یا نہیں وہ صرف سوچ کے رہ گیا ۔۔

 وہ مزے سے کھڑی اسکی حالت سے مزہ لے رہی تھی بہت تنگ کیا تھا اسکو ان چاچو بھتیجے نے آج اسکا ٹائم تھا بدلہ لینے کا ۔۔پر وہ یہ بھول گئی آگے سے وہ لوگ بھی کم نہیں ہیں ۔۔۔

ارے سنو بیٹا ۔۔سامنے دو بچے کرکیٹ کھیلنے کو جا رہے تھے اسکو ایک اور شرارت سوجھی ۔۔۔

یہ بیٹ دکھانا ذرا ۔۔حیا نے بچے سے بیٹ لی۔۔

وہ جو مر مر کے جھاڑو لگا رہا تھا سامنے حیا کو بچوں سے بیٹ لیتا دیکھ کے  ڈر گیا کہیں وہ اسکو بیٹ سے مارنے والی تو نہیں سوچ کے ہی حالت خراب ہوئی اسکی ۔۔وہ سوچوں میں تھا کے وہ سامنے آگئی ہادی جلدی سے دو قدم پیچھے ہوا ۔۔

ارے چھوٹے ڈرو مت تمہیں نہیں  مارنے والی یہ لو پکڑو اسے ۔۔حیا نے اسکو بیٹ پکڑ وائی اور اسنے بھی جلدی سے پکڑ لی کیا بھروسہ سر ہی نا پھاڑ دے۔۔۔

 شاباش اب یہاں آؤ ۔۔وہ اسکو لیکے احمد کی گاڑی کے سامنے آئی ہادی حیران پریشان کھڑا کبھی اسکو تو کبھی گاڑی کو دیکھتا سوچ رہا تھا کیا کرنے والی ہے ۔۔۔پر حیا کی آنکھوں میں ایک الگ ہی چمک تھی۔۔ 

چلو اس بیٹ سے یہ ہیڈ لائٹ توڑو مجھے یہ اچھی نہیں لگ رہی ۔۔وہ منہ بنا کے بولی جیسے اسکی اپنے ملکیت ہو اتنے آرام سکون سے کہہ رہی تھی۔۔۔ 

ککک۔۔کیا ۔ اا آ آپ ۔۔پپپ پاگل ۔۔ہے جج جن ۔ کی گاڑی ہے وہ مم مجھے مار دینگے ۔۔۔ہادی کی تو اب جان نکلنی باقی تھی کیا اسکو چاچو کے غصے کا نہیں پتا ایک گولی سے اسکا دماغ خراب ہو گیا تھا کیا وہ سوچ کے رہ گیا ۔۔ 

تم کرتے ہو یا نہیں ۔۔حیا رعب سے بولی ۔۔

مم میں نہیں کرونگا وہ مار دینگے مجھے ۔۔اسکی ڈر سے حالت خراب ہو رہی تھی ۔۔اب ہادی پچھتا رہا تھا کیوں بیٹ لی اسنے آج وہ دل کھول کے بدلے لے رہی تھی۔۔۔

تمہیں  کیسے پتا یہ گاڑی اندر بیٹھے  اس شخص کی ہے ۔۔حیا نے گھور کر دیکھا ۔۔۔ 

وہ وہ صاحب اسی گاڑی سے نکلے تھے ۔۔ہادی  سنبھال کے بولا ۔۔

بہت ہی ڈھیٹ قسم کے انسان ہو  ۔۔حیا کو اب غصہ آرہا تھا مجال ہے سچ بول دے ۔۔

 بچے کب سے حیران پریشان کھڑے ہوئے تھے ۔۔۔آپی بیٹ دے ہم کھیلنے جائیں۔ 

حیا نے غصے سے بیٹ لی اور سیدھا ہیڈ لائٹ توڑ دی دونوں طرف سے اسنے غصے میں اتنے جلدی کیا اسکو کچھ سمجھ نہیں آیا ہادی اپنے جگہ پے کھڑا صدمے سے دیکھ رہا تھا بچےاپنے بیٹ لیکے  چلے گئے ۔۔ابھی ہادی کچھ  کہتا پیچھے سے آواز آئی دونوں نے مٹ کے دیکھا وہ سکون سے کھڑا تھا ۔۔وہ کب سے اندر بیٹھ کے اسکا انتظار کر رہا تھا محترمہ اندر آئے گی پر کافی دیر سے وہ نہیں آئی تو وہ باہر آگیا۔۔ 

وہ آگے آیا اور گاڑی کو دیکھا ہلکا سے مسکرایا اور گردن موڑ کے ہادی سے پوچھا ۔۔۔

کیا  میں پوچھ سکتا ہوں یہ کس نے کیا۔۔۔وہ  تھوڑا رعب غصے میں بولا جانتا تھا کس نے کیا ہوگا پر اسکے سامنے نہیں بولا ۔۔

مم میں۔۔۔۔میں بتا تی ہوں 

اس سے پہلے ہادی جواب دیتا حیا بول پڑی ۔۔ہادی نے کھا جانے والی نظروں سے اسکو دیکھا ۔۔۔

مجھے پتا ہے آپ میری بات کا یقین نہیں کریں گے پھر بھی وہ کیا ہے نا میں نے اسکو بولا یہ جھاڑو لو پوری گلی صاف کردو دس روپے دونگی لیکن اسکو غصہ آیا اور ایک ڈنڈا اٹھایا گاڑی کو ٹھوک دیا اب اتنی سی بات پے کوئی غصہ کرتا ہے کیا پر شاید یے پاگل خانے سے بھاگ آیا ہے صرف گلی صاف کرنے کو کہا تھا حد ہوگئی ویسے بھی اپنے ملک کو صاف رکھنا چاہئے پر یہاں تو عجیب انسان رہتے ہیں ۔۔حیا انتہائی معصومیت سے کہہ رہی تھی احمد پاکٹ میں ہاتھ ڈال کے سکون سے اسکے معصوم باتوں کو سن رہا  تھا وہ پہلی بار اسکے سامنے اتنا بول رہی تھی اور ہادی بیچارہ تو صدمے میں چلا گیا ۔۔اسکو لگا وہ واقعی اب پاگل ہو جائے گا۔۔

ٹھیک ہے سنو لڑکے گاڑی میں بیٹھو تمہیں میں پولیس تھانے لیکے جاؤ گا بیٹھو ورنہ اچھا نہیں ہوگا ۔۔احمد نے غصے رعب سے کہا اور خود جاکے گاڑی میں بیٹھ گیا ۔۔ہادی ہوش میں آتے ہی اسکے پیچھے گیا لیکن اس سے پہلے حیا کے سامنے گیا ۔۔۔

آپ نے اچھا نہیں کیا آج میرے ساتھ اب میں کبھی یہاں نہیں آؤ گا اور آپکے جنازے پے بھی نہیں آؤ گا ۔۔ہادی غصے دکھ معصومیت سے بول کے گاڑی میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔

کوئی بات نہیں چاچو کے بھتیجے میرا جنازہ  تمہارے بنا بھی اٹھا لیا جائے گا ۔۔۔حیا بول کے قہقہ لگایا اور اندر چلی گئی احمد تو اسکی ہنسی میں ہی کھو گیا وہ بہت خوبصورتی سے مسکراتی تھی احمد کے لئے وہ دنیا کی خوبصورت عورت تھی۔۔۔۔

_________________________________

سوری چاچو مجھے کیا پتا تھا چڑیل چاچی مجھے پہچان لیگی اور میری ایسی  حالت کریگی ۔۔۔وہ اب صفائی دے رہا تھا ۔۔

احمد خاموشی سے ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔اسکو حیا پے غصہ بھی آیا ایک تو وہ اسکے ساتھ بیٹھی بھی نہیں بات نہیں کی اور وہ سامان بھی اسکے قبول نہیں کئے اسی بات کا بدلہ اسنے ہادی سے لیا تھا۔۔پر وہ خوش بھی تھا حیا نے تھوڑی سی بات کی اور اسکی خوبصورت سی ہنسی ۔۔۔وہ سوچ کے مسکرا یا ۔۔

چاچو آپ مسکرا رہے ہیں پلیز کچھ بولے میں یہاں پریشان ہو رہا ہوں اور سچ میں وہ گاڑی کی لائٹ میں نے نہیں توڑی چڑیل چاچی جھوٹ بول رہی تھی ۔۔۔۔

بس خاموش تمہیں ہی شوق چڑھا تھا نا سامان لیکے جانے کا دیکھ لیا کہا تھا نا وہ نہیں مانے گی ۔۔وہ غصے سے بولا ۔۔

سوری چاچو اب آپکی بات مانو گا ۔اور آپکو پتا ہے اسنے مجھے مرچوں والی چائے پلائی اور پوری گلی صاف کروائی ۔۔ہادی کی شکل دیکھنے جیسی تھی ۔۔

احمد نے گردن موڑ کے اسکی شکل دیکھی ۔ہاہاہاہاہا  ۔اور ایک زور دار قہقہہ لگایا۔۔۔

بہت اچھا کیا اسنے تمہارے ساتھ تم بھی تو پری کو تنگ کرتے ہو نہ ۔۔

چااااچچو اا۔۔ ہادی چلا یا ۔۔آپ بھول گئے اپنے بھی ان پے گولی چلائی تھی چاچی بھی بھولنے والی نہیں یہ سب ۔۔۔ہادی نے بھی اپنا بدلہ لیا ۔۔

بس خاموش بہت بولتے ہو ۔۔۔پھر دونوں خاموش ہو گئے اب احمد نے سوچ لیا تھا اسنے اب جلدی ہی حیا کو منانہ ہے اب وہ دیر نہیں کرنا چاہتا تھا  

________________________________________________

حیا پلیز پہلے میری پوری بات سن لو پھر غصہ کرنا ۔۔۔احمد اسے ایک ریسٹورینٹ میں لے کر آیا تھا وہ سکون سے بیٹھ کے بات کرنا چاہتا تھا اسے حیا کے چہرے کو دیکھ کے لگ رہا تھا وہ بہت غصے میں ہے بس لوگوں کی وجہ سے خاموش ہے ۔۔۔


اگر بات غصے والی ہے تو میں غصہ ہی کروں گی نہ اور پلیز جلدی سے کہیں مجھے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔۔حیا نے غصے سے کہا اسے پہلے ہی بہت غصہ آرہا تھا احمد کی حرکت پر جو اسے وہاں سے لیکے آیا تھا ۔۔


نہیں تمہیں کوئی دیر نہیں ہو رہی میری بات ختم ہوتے ہی میں تمہیں گھر چھوڑ دونگا ۔۔۔احمد اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔۔


میں آپکی ذمداری نہیں ہوں میں خود بھی جا سکتی ہوں ۔۔۔حیا کو اسکی باتیں غصہ دلا رہی تھی آج اسنے سوچا تھا وہ اسے اب معاف کر دیگی اسکی ماں کی باتوں نے اس پر اثر کیا تھا پر احمد کی اس حرکت نے اسے پھر سے غصہ دلا دیا تھا ۔۔۔


حیا میں تمہیں اپنے ذمداری بنانا چاہتا ہوں ۔۔۔احمد نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا اور اسکے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیے احمد کی اس حرکت نے اسکی دل کی دھڑکن ہی تیز کردی کچھ بولا ہی نہیں جا رہا تھا اس سے اپنے ہاتھ پیچھے کرنے کی کوشش کی پر اسکی گرفت مضبوط تھی ۔۔۔


میں جانتا ہوں یہ سب بہت مشکل ہے تمہارے لئے حیا میرا یقین کرو میں اپنے غلطی پر بہت شرمندہ ہوں میں تم سے معافی بھی مانگتا ہوں مجھے اس وقت بہت غصہ آگیا تھا پر مجھے ایسے تم پر گولی نہیں چلانی چائیے تھی اور جب میں نے تمہیں دوبارہ دیکھا اس دن تمہيں بابا کی وجہ سے سوری کرنے آیا تھا پر جب میں نے تمہاری آنکھوں میں دیکھا نا تو مجھے کچھ یاد نہیں رہا مجھے تمہاری ان خوبصورت آنکھوں سے محبت ہوگئی تھی حیا میں نہیں جانتا کب کیسے پر مجھے تم سے محبت ہوگئی ہے تم میری زندگی بن گئی ہو تم میری محبت ہو حیا میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا حیا پلیز مجھے معاف کردو ایک موقع دے دو مجھے امید کرتا ہوں تمہارے ہر دکھ پریشانی کو ختم کر دوں گا میں اپنے امی ابو کو تمہارے گھر بھیجنا چاہتا ہوں تم ہے عزت سے اپنے گھر سے رخصت کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔احمد کے ہر لفظ میں حیا کے لئے محبت تھی ۔۔۔حیا سن ہوکے کب سے اسکی باتوں کی سحر میں تھی اسے اپنا آپ بہت خوش نصیب لگ رہا تھا وہ سمجھ رہی تھی اسکی ہر بات میں سچائی ہے حیا کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ اسکو کیا جواب دے محبت تو وہ بھی کرنے لگی تھی پر وہ خود سے ماننے کو تیار نہیں تھی ۔۔۔۔


مم۔۔مجھے ۔۔ گگ۔۔گھر۔۔جج۔۔جانا۔۔شرم گھبراہٹ میں اس سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا سر جھکا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ اسکے خوبصورت ہاتھوں میں دیکھ رہی تھی اسکی دھڑکن تیز رفتار سے چل رہی تھی ۔۔۔


ٹھیک ہے گھر جاکے آرام سے سوچ کر جواب دینا پر مجھے ہاں میں ہی جواب چاہئیے ورنہ مجھے تمہیں اٹھانے میں دیر نہیں لگے گی ۔۔۔۔احمد اسکا جھکا سرخ چہرہ دیکھ کر مسکرایا اور آرام سے اسکے ہاتھوں کو چھوڑ دیا ۔۔۔۔


اا۔آپ مم۔۔مجھے دھمکی دے رہے ہیں ۔۔۔اسکی دھمکی پر حیا نے سر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔


نہیں پیار سے کہہ رہا ہوں ۔۔۔


نہیں آپ مجھے دھمکی دے رہے ہیں ۔۔۔حیا کو غصہ آگیا تھا اسکی باتوں پر ۔۔۔


اچھا چلو پھر اسے دھمکی ہی سمجھو ۔۔اگر ہاں میں جواب آتا ہے تو عزت سے لیکے جاؤنگا ورنہ اٹھا کر کیوں کے رہ تو میں سکتا نہیں تمہارے بنا پھر یہی کرنا پڑے گا میری جان ۔۔۔احمد جھک کر شرارت سے کہا ۔۔۔

احمد کی باتیں آج اسے کچھ بولنے نہیں دے رہی تھی اس کا چہرہ شرم سے سرخ ہو رہا تھا ۔۔


اچھا غصہ گھر جا کر کرنا ابھی کچھ کھا لو ۔۔احمد نے دو كافی منگوائی تھی جانتا تھا وہ کچھ کھاۓ گی نہیں ۔۔۔


چلو ایک بات کلیئر کرتے ہیں ۔۔۔


کون سے بات ۔۔؟؟


تم مجھے اب مرچ والی چائے نہیں پلاؤ گی ۔۔۔


میں آپکو ساری زندگی یہی پلاؤں گی۔۔۔حیا جزبات میں کچھ زیادہ ہی بول گئی ۔۔


ہاہاہا ۔۔تو تم راضی ہو پھر کل ہی نکاح کروا دیتے ہے ۔۔۔احمد اسکے جلدی میں بولنے سے ایک زور دار قہقہہ لگایا ۔۔۔حیا شرمندگی سے سر جھکا گئی ۔۔اور غصے سے اٹھ کر باہر چلی گئی احمد بھی جلدی سے اسکے پیچھے گیا ۔۔۔


حیا کہاں جا رہی ہوں ۔۔۔احمد جلدی سے اسکے پیچھے گیا جو روڈ پر جا رہی تھی ۔۔


جہنم میں جا رہی ہوں ۔۔حیا رک کر غصے سے بولی اور واپس جانے لگی تھی کے احمد نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا۔۔۔


چپ کر کے چلو میرے ساتھ اب اگر کچھ بولا تو اٹھا کر لے کے جاؤ گا اور یہ کام میں اچھے سے کر سکتا ہوں تم جانتی ہو ۔۔۔احمد نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا حیا کو بارش والی رات یاد آگئی اور خاموشی سے گاڑی میں جاکے بیٹھ گئی اسکے بیٹھنے کے بعد احمد بھی مسکرا کر گاڑی میں بیٹھ گیا ۔۔۔

____________________________

یہ کیا کہہ رہے ہو ہادی پری کس کے ساتھ چلی گئی ہے وہ تو کالج گئی تھی نہ ۔۔۔مشال پریشانی سے بولی ہادی نے گھر آکر گارڈ والی بات بتائی پری کسی کے ساتھ چلی گئی ہے سب پریشان بیٹھے تھے ۔۔۔


ہمیں پولیس میں رپورٹ دینی چاہئیے ۔۔۔۔حارث صاحب نے کہا ۔۔


مجھے نہیں لگتا گارڈ نے کہا پری اسکے ساتھ خود گئی ہے وہ پہلے بھی آیا تھا ملنے تو مطلب پری کڈنیپ نہیں ہوئی ہے ۔۔۔ہادی کو پولیس والی بات سہی نہیں لگی ۔۔۔۔


آپو آگئی ۔۔احد پری کو دیکھ کر بولا ۔۔

پری اذان کے ساتھ اندر آرہی تھی آج وہ بہت شرمندہ تھی سب نے پری کو دیکھ کے سکون کی سانس لی سب پری کے پاس گئے ملنے پر ہادی اپنے جگہ پر ہی تھا اسکو پری پر غصہ تھا وہ کیسے کسی کے ساتھ بھی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔


پری بیٹا تم ٹھیک ہو نہ اور کہاں تھی تم کس کا ساتھ تھی تم رو کیوں رہی ہوں ۔۔۔مشال نے بیٹی سے پوچھا پری ماں کے گلے لگ کر رو رہی تھی ۔۔


اذان کیا ہوا ہے پری رو کیوں رہی ہے ۔۔۔حارث صاحب نے اذان سے پوچھا


نانا جان امی آرام سے بیٹھ جاۓ میں سب بتاتا ہوں ۔۔۔اذان نے سب کو بیٹھا کر بات شروع کی ۔۔۔

_________________


سعد مجھے ڈر لگ رہا ہے تم مجھے واپس گھر چھوڑ دو پلیز ہم پھر کبھی چلیں گے تمہارے گھر ۔۔۔پری کو اب خوف آرہا تھا پتا نہیں کیا ہونے والا تھا ۔۔


کچھ نہیں ہوتا پری ہم اپنے گھر جا رہے ہیں وہ تمہارا اپنا گھر ہیں ۔۔۔سعد پری سے بولا۔۔

آج ٹریفک بہت ہے اس لئے ہمیں دیر ہو رہی ہے تم گھبراؤ مت میں تمہیں چھوڑ دونگا ۔۔۔


پری یہاں پر وہ کس کے ساتھ ہے ۔۔۔اذان تھوڑا دور اس گاڑی میں پری کو دیکھ کر بولا اسکو حیرت ہوئی پری کسی لڑکے کے ساتھ گاڑی میں کہاں جا رہی ہے وہ جانتا تھا پری ایسی نہیں ہیں پھر کیا بات ہے انکی گاڑی آگے گئی تو اذان نے بھی اپنے گاڑی انکے پیچھے کی اور تب ہے اسے میسج آیا ہادی کا پری نہیں مل رہی اذان کو کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا وہ اب انکا پیچھا کر رہا تھا ۔۔۔

______________

السلام علیکم ۔۔۔پری سعد کی امی سے مل کر اسکے ابو کو سلام کیا ۔۔۔


وعلیکم اسلام بیٹا کیسی ہوں گھر میں سب کیسے ہیں ۔۔۔۔سعد کے بابا رفیق صاحب بہت اچھے سے ملے پری سے ۔۔۔


پھر تھوڑی دیر بیٹھنے کا بعد پری سعد سے پھر بولی اسکو گھر چھوڑ دے سعد نے پھر سے بہانا کیا ۔۔۔پری کو اب سعد پر غصہ آرہا تھا گھر والوں کا الگ ڈر تھا ۔۔


اب میں چلتی ہوں مجھے بہت دیر ہو رہی ہے گھر میں سب پریشان ہو رہے ہونگے ۔۔۔پری اٹھ کر جانے لگی تھی کے سعد اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا ۔۔۔


مس پری آپ اتنے جلدی نہیں جا سکتی ۔۔۔سعد کمینگی سے ہنس کر کہا ۔۔

کّک۔۔کیا ۔۔مم ۔۔مطلب ۔۔مم۔مجھے ۔گھر جانا ہے ۔۔پری کو اب اپنی بیوقوفی پر غصہ آرہا تھا ۔۔

ارے بیٹا ڈرو مت سعد تمہیں گھر چھوڑ آئے گا اس سے پہلے تمہیں اس پیپرز پر سائن کرنا ہوگا ۔۔۔

کّک ۔۔کون سے پیپرز ۔۔۔پری کو اب ان سے خوف آرہا تھا ۔۔

دیکھو پری تمہارے باپ نے جو جائیداد تم دونوں کے نام کی ہے ہم چاہتے ہیں وہ تم میرے بیٹے کے نام کردو ویسے تمہارے نانا کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے اور تم لوگ یہاں رہتے نہیں تو وہ سارا بزنس میں نے سنبھالا ہے اور اسکا آدھا حصہ میں تم لوگوں کو نہیں دے سکتا اس لئے چپ کر کے سائن کرو اور یہاں سے جاؤ ۔۔۔

پری تو اپنے چاچا کو دیکھتی رہ گئی وہ کیسے لالچی لوگ تھے ۔۔۔

میں ایسا کچھ نہیں کرونگی اس میں میرے بھائی کا حصہ ہے جو بابا چھوڑکے گئے تھے ۔۔۔پری غصے سے بول کے آگے بڑھی سعد اسکو پکڑتا ہوا لیکے جا رہا تھا روم میں ۔۔۔

چچ۔۔چھوڑو مجھے کوئی ہے پلیز چھوڑو مجھے جانے دو ۔۔۔پری خود کو چھڑواتی ہوئی بولی وہ بھی اسکو پکڑ کے اندر لیکے جا رہا تھا کے کسی نے کھینچ کے ایک مکا مارا سعد کے منہ پے وہ سیدھا زمین پر گرا ۔۔۔پری نے دیکھا تو سامنے اذان تھا وہ بھاگتی ہوئی اسکے گلے لگی ۔۔

آ اذان ۔ بب۔۔بھائی یہ لوگ بہت برے ہیں ۔۔۔پری اذان کو روتے ہوئے سب بتا رہی تھی کیسے سعد اسکو ملا اور کس طرح وہ اسے یہاں لے آیا ۔۔۔

مجھے شرم آرہی ہے آپکو اپنا چاچا بولتے ہوئے اچھا ہوا ہم لوگ ساتھ نہیں رہتے ورنہ پتا نہیں کون سے گھٹیا چال چلتے ۔۔۔تم سب کو میں بعد میں دیکھ لونگا ۔۔۔اذان غصے سے بول کر پری کو لیکے وہاں سے نکل گیا ۔۔۔

_________________

رفیق اتنا گھٹیا نکلے گا میں نے کبھی سوچا نہیں ۔۔حارث صاحب غصے سے بولے ۔۔۔

اذان تم میرے ساتھ آؤ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے ۔۔

جی نانا جان ۔۔

پری بیٹا تم ٹھیک ہو نہ اس کمینے نے کچھ کیا تو نہیں نہ تمہارے ساتھ ۔۔مشال پری کے آنسو صاف کرتی ہوئی بولی ۔۔

نن ۔نہیں ۔۔بب ۔بھائی آگئے تھے سہی ٹائیم پر ۔۔

آپو آپکو ہم سب کو بتا دینا چاہیے تھا وہ سعد کمینہ آپ سے ملتا ہے ۔۔۔احد غصے سے کہہ کر اٹھ کر چلا گیا ہادی نے کب سے خود پر ضبط کیا ہوا تھاوہ بھی غصے سے باہر چلا گیا پری نے نظر اٹھا کر دیکھا پر اسنے دیکھا تک نہیں نہ ہی کچھ پوچھا ۔۔۔پری سمجھ گئی ہادی ناراض ہو گیا ہے اب اسے اور بھی رونا آرہا تھا ۔۔۔

حدیثہ پری کو روم میں لےجاؤ اسے آرام کی ضرورت ہے ۔۔۔۔حدیثہ کی ماں نے کہا ۔۔

اللّه پاک کا شکر کرو ہماری پری سہی سلامت ہے

مشال خود کو سنبھالو سب ٹھیک ہو جاۓ گا ۔۔۔

________________________________________________

بس یہیں روک دیں آگے میں چلی جاؤنگی ۔۔۔حیا نے احمد سے کہا ۔۔۔۔


آگے جانے میں کیا مسلا ہے ۔۔۔احمد نے گردن موڑ کر اسے دیکھا جو ابھی تک اس سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔۔


آپ کو کوئی بات سمجھ کیوں نہیں آتی ہر بات پر ضد کیوں کرتے ہیں ۔۔۔حیا غصے سے بولی اسے اب احمد پر غصہ آرہا تھا ہر بات پر ضد کرنا اسکا حیا کو غصہ دلا رہا تھا ۔۔۔


تو محترمہ کافی اچھے سے جانتی ہیں مجھے ۔۔۔احمد اسکے قریب جھک کے بولا حیا تو اسکے قریب آنے سے ہی سرخ ہوگئی تھی دل کی دھڑکن نے تیز رفتار پکڑ لی۔۔۔


اا۔۔آپ۔۔ دد ۔۔دور ہوکے بات کیا کریں ۔۔۔حیا جلدی میں گاڑی سے اتری اور گلی میں چلی گئی احمد مسکرایا اور گاڑی سٹارٹ کی ۔۔۔

______________________________

کیا ہوا ہے اور یہ تمہارا چہرہ کیوں اتنا سرخ ہے ۔۔۔صباء نے اسکے سرخ چہرے کو دیکھ کر کہا ۔۔۔۔


کّک ۔۔کچھ نہیں مم ۔۔میں تھک گئی ہوں آرام کرنے جا رہی ہوں ۔۔۔حیا جلدی سے بول کر اندر چلی گئی اور اپنا رکا ہوا سانس بحال کیا ۔۔۔


یا اللّه میں کیا کروں اب کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے مجھے کیوں لگتا ہے وہ سچا ہے کیوں اسکی آنکھوں میں میرے لئے محبت ہے کیا وہ سچ میں اپنے گھر والوں کو بھیج دے گا میں کیا جواب دونگی وہ جانتا ہے میں غریب ہوں پھر بھی وہ محبت کرتا ہے ۔۔۔حیا گہری سوچ میں تھی ۔۔۔


آپ کو تو میں اب نمک والی ہی چائے پلاؤنگی ۔۔۔احمد کا سوچتے ہوئے مسکرا دی ۔۔۔

_____________________

پری لان میں بیٹھی ہادی کا انتظار کر رہی تھی وہ ابھی تک نہیں آیا تھا گھر وہ اب پریشان ہو رہی تھی گھر میں اب سب ٹھیک تھا ۔۔

پری جو بے آواز آنسوں بہا رہی تھی ۔۔ہادی کو اندر آتا دیکھ کر ۔۔آنسؤں پونچھ کر تیزی سے اٹھ کر چلتی ہوئی ہادی کے مقابل آئی تھی ۔۔

ہادی اسے دیکھ کر حیران ہوا تو کیا وہ اسکا انتظار کر رہی تھی اور رونے۔ سے اسکی آنکھیں سوجھ گئی تھی ۔۔ہادی کو سامنے دیکھ کر پھر سے اسکے آنسؤں بہنے لگے ۔۔


آ آئ۔۔ام۔۔سو۔۔سوری۔۔ہا۔۔ہادی۔۔پری سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا اسے ہادی کی ناراضگی برداشت نہیں ہو رہی تھی ۔۔


سو جاؤ پری ۔۔ہادی سپاٹ چہرے کے ساتھ جواب دے کے آگے بڑھا ۔۔۔


ہا۔۔ہادی ۔۔نہیں ۔۔پلیز ۔۔میرے ۔۔ساتھ ۔۔ایسا۔۔مت کرو تم جانتے ہو نہ مجھ سے نہیں ہوتی برداشت تمہاری ناراضگی ۔۔۔پری روتی ہوئی اسکے سامنے آئی ۔۔۔


اچھا اور میرا کیا پری میری کوئی فیلنگز نہیں تم مجھے تو بتا سکتی تھی نہ تمہیں تو مجھے پر یقین ہی نہیں ہے نہ ۔۔ہادی نے غصے سے اسکا بازو پکڑ کے قریب کیا ۔۔


مم۔۔میں ۔۔بب بتا ۔۔نے والی تھی پر ۔۔

پر کیا پری اگر آج کچھ ہو جاتا تمہیں تو پھر بتاتی تم ۔۔۔ہادی اسکی بات کاٹتا غصے میں بولا ۔۔۔


میں اب ایسا کوئی کام نہیں کرونگی پکا اور ہر بات تم سے کرونگی پلیز معاف کردو نہ میں تمہاری ناراضگی برداشت نہیں کر پاتی ہادی۔۔۔پری ہادی کے گلے لگ کر روتی ہوئی بولی ۔۔


کیوں برداشت نہیں ہوتی میری ناراضگی ۔۔۔ہادی سر گوشی میں بولا ۔۔


مم۔۔میں۔۔تت۔۔تم سے بہت پیار کرتی ہوں بہت ۔۔۔آج پری نے اپنے دل کی بات ہی کردی ۔۔۔اسکے بولنے پر ہادی کے چہرے پر خوبصورت سی مسکراہٹ آئی ہادی نے بھی اسکے گرد اپنا حصار کیا ۔۔۔


اب تم کہو ۔۔تھوڑی دیر بعد پری بولی دونوں ابھی تک ایک دوسرے کے گلے لگے ہوئے تھے ۔۔


کیا کہوں ۔۔ہادی جانتا تھا وہ کیا پوچھنا چاہتی ہے ۔۔


ہادییی!! تم بہت برے ہو "I Hate You " پری ہادی کو دور کرتی ہوئی غصے میں بولی ۔۔


ہاہاہا میری چھپکلی چشمش "I Love You " ۔۔۔ہادی کو اسکے ناراض انداز پر بہت پیار آیا ۔۔


چلو لوو برڈز آج کے لئے بس اتنا کافی ہے سو جائو کل تم سب کو کہیں جانا ہے ۔۔۔احمد کی آواز پر دونوں جلدی سے دور ہوئے ۔۔۔


کہاں جانا ہے کل ۔۔۔۔پری ہادی دونوں نے ساتھ پوچھا ۔۔


میری بیوی کو لینے ۔۔۔۔چاچی ۔۔۔مامی ۔۔۔احمد کے بولنے پر دونوں اسکی بات کاٹ کر بولے ۔۔


جی ہاں اب کوئی سوال نہیں صبح سب پتا چل جائے گا ۔۔۔احمد سنجیدگی سے بولا پری تو چلی گئی پر ہادی وہی کھڑا اسکو گھور رہا تھا ۔۔۔


تمہیں کیا ہوا ہے گھور کیوں رہے ہوں ۔۔۔احمد اسکے گھور نے پر بولا ۔۔۔۔


کیا یہ وہی چڑیل چاچی ہے ۔۔۔ہادی سنجیدگی سے بولا احمد حیران سے ہوا پھر اسکے چڑیل بولنے پر سمجھ گیا ہادی ابھی تک بھولا نہیں ہے ۔۔۔


آج سے وہ تمہاری چاچی جان ہے سمجھے اب اگر میری بیوی کو چڑیل بولا نا تو میں تمہارا برا حشر کرںو گا ۔۔۔۔احمد رعب سے بولا ۔۔


چاچی جان بلکل نہیں بولوں گا میں ابھی تک نہیں بھولا انہوں نے میرے ساتھ کیا کیا تھا وہ میری چڑیل چاچی ہی رہے گی ۔۔ہادی خفگی سے بول کر چلا گیا اسکی بات پر احمد مسکرایا ۔۔۔

______________________________________________

بھائی صاحب آپ پلیز ہمیں اور شرمندہ مت کریں آپ نے بہت کچھ کیا ہے ہمارے لئے یہ تو ہماری خوش نصیبی ہے کہ آپ میری بیٹی کو اس قابل سمجھا ۔۔۔۔سارا خوشی میں رو پڑی اسکو اپنے بیٹی کی قسمت پر یقین نہیں ہو رہا تھا بڑی بیٹی کے لئے بہت پریشان تھی اسکو لگتا تھا اسکے بیٹیوں کے نصیب پتا نہیں کیسے ہونگے آج اللّه نے اسکی بیٹی کا نصیب اتنا اچھا لکھا تھا اسکو احمد بہت پسند تھا ۔۔۔


نہیں بہن یہ تو ہماری خوش قسمتی ہے کہ آپکی بیٹی ہماری بہو بنے ۔۔۔۔مسز حارث خوشی سے گلے لگ کر بولی۔۔۔وہ لوگ ناشتہ کر کے گھر سے نکل آئے تھے احمد نے گھر جاکے باپ سے بات کی تھی وہ بہت خوش ہوئے تھے انکی بھی خواہش تھی حیا انکے احمد کے لئے ہی ہو ۔۔۔سب بہت خوش تھے اس رشتے کے لئے ۔۔۔


امی مجھے مامی سے مل نا ہے ۔۔پری ماں کے قریب ہو کر بولی ۔۔مشال کو تو گھر اور یے سب بہت پسند آئے تھے پر اسے صفا بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔


آپ حیا کو بلا لے ۔۔۔مسز حماد بولی ۔۔

صفا جاؤ حیا کو بلا کے لاؤ اور صباء کو بولو کچھ لیکے آئے ۔۔۔

جی امی۔۔۔۔یہ اپکی چھوٹی بیٹی ہے ۔۔

جی یہ میری چھوٹی بیٹی صفا ہے ۔۔

_________________

افف حیا بس کرو گھومنا میرا سر چکرہ رہا ہے ۔۔۔صباء کب سے اسکو ادھر سے ادھر چکر کاٹتا دیکھ رہی تھی ۔۔۔


آآ آپی ۔۔مم ۔۔مجھے گھبراہٹ ہو رہی ہے کیا کروں ۔۔۔حیا کو یقین نہیں آرہا تھا احمد اتنے جلدی اپنے گھر والوں کو بھیج دے گا ۔۔۔


تمہے پتا تھا نہ احمد بھائی یہ سب کرنے والے ہیں ۔۔۔صباء اسکے سامنے آکر بولی ۔۔


ہاں بتایا تو تھا رات آپکو پر اتنے جلدی مجھے بہت گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔۔۔حیا نے رات سب صباء کو بتا دیا تھا کس طرح احمد اسے لے گیا تھا بات کی ۔۔


اچھا بس سب اچھے کے لئے ہوتا ہے یہ تمہارا نصیب ہے اسے خوشی سے قبول کرلو حیا نصیب سے لڑنہ نہیں چاہئیے ۔۔۔صباء اسے سمجھاتی ہوئی بولی ۔۔۔۔


آپی امی بلا رہی ہیں سب حیا آپی کا انتظار کر رہے ہیں ماشاءالله آپی آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں آپکو پتا ہے سب بہت اچھے ہیں ۔۔۔صفا خوشی سے کہا ۔۔۔۔

_________________


السلام علیکم ۔۔۔حیا نے آہستہ سے سلام کیا ۔۔احمد کی ماں نے اسے پیار کیا پھر اپنے ساتھ بیٹھا دیا ۔۔۔


ماشاءالله میری احمد کی پسند تو بہت ہی خوبصورت ہے ۔۔۔۔سب نے حیا کو ماشاءالله کہا وہ وائٹ کلر کے ڈریس میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔


ماموں نے سہی کہا تھا مامی بہت خوبصورت ہے ۔۔۔۔پری کے سب کے سامنے بولنے پر حیا تو شرم سے سرخ ہوگئی ۔۔۔حدیثہ نے پری کے ہاتھ دبایا سب کے سامنے کیا بول رہی ہے ۔۔۔

پھر کچھ باتوں کے بعد انہوں نے رسم کی احمد کے نام کا سرخ دوپٹہ حیا کو پہنایا اور پری حدیثہ نے بہت سی تصویری لی اور احمد کو بھیج دی اسکے بعد حیا روم میں گئی پری حدیثہ بھی ساتھ تھی ۔۔۔


چاچی آپ بہت پیاری ہے ۔۔۔۔۔۔ماموں کی جو پسند ہے ۔۔۔حدیثہ کے بولنے پر پری نے بھی کہا ۔۔۔حیا کی تو آج آواز ہی بند تھی شرم گھبراہٹ میں کچھ کہا نہیں جا رہا تھا ۔۔۔


السلام علیکم ماموں ۔۔آپکو پتا ہے آپکی دلہن بہت پیاری ہے ۔۔۔پری احمد کی کال اٹھاتے ہی شروع ہو گئی ۔۔۔

مامو مامی بہت کم بولتی ہیں ۔۔۔پری حیا کا کم بولنا بتا رہی تھی ۔۔۔


جانتا ہوں میری محبت بہت خوبصورت ہے ۔۔۔چلو میری دلہن سے بات کرواؤ ۔۔۔احمد محبت سے بول رہا تھا۔۔۔۔


ماموں کی دلہن ماموں سے بات کریں ۔۔۔۔پری نے شرارت سے کہا ۔۔۔حیا اب بے ہوش ہونے کو تھی گھبراہٹ میں یہ لوگ کم تھیں جو اب احمد کی باتیں کر کے اسے شرم دلا رہی تھی اب اسکی کال پر بات کرنا ۔۔۔


مم۔۔۔میں ۔۔کک۔۔کیا ۔۔۔حیا سے بولا نہیں جا رہا تھا اور پری نے فون اسکے ہاتھ میں دے دیا ۔۔۔


بات کریں نہ ۔۔۔پری حدیثہ صفا شرارت سے اسکو دیکھ رہی تھی جس کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا تھا ۔۔۔حیا کو سمجھ نہیں آیا کیا بات کریں آج تک اسنے احمد سے سیدھے منہ کہاں بات کی تھی جو اب کریں ۔۔۔


چاچو آپ بات کر لے چاچی سے بولا نہیں جا رہا ۔۔۔۔حدیثہ احمد سے بول کر فون حیا کے کان پر رکھ دیا ۔۔۔۔


السلام علیکم محترمہ کیسی ہیں آپ ۔۔۔احمد محبت سے بولا ۔۔۔


وو ۔۔وعلیکم اسلام ۔۔مم۔۔میں۔۔تت۔۔ٹھیک ۔۔۔حیا کو گھبراہٹ ہو رہی تھی ۔۔۔


میری بلی آج خاموش ہے لگتا ہے شرما رہی ہے ۔۔۔احمد شرارت سے کہا ۔۔۔


سنو چینج مت کرنا میں شام کو آؤنگا لینے تمہے شوپنگ پر چلے گیں کل نکاح ہے تو آج میں تمہے اپنے پسند کا ڈریس لیکے دینا چاہتا ہوں ۔۔۔۔احمد نے بول کر فون بند کردیا ۔۔۔۔احمد کی باتوں نے تو اسے شرم سے سرخ کردیا ۔۔۔اسکی دل کی دھڑکن تیز ہوگئی تھی ۔۔۔۔


کیا بول رہے تھے آپکے دولہے صاحب ۔۔۔۔پری نے شرارت سے کہا۔۔

چلو لڑکیوں بہت تنگ کر لیا اب چلو کل آئے گیں اپنے پیاری سی بہو کو لینے ۔۔۔۔احمد کی ماں پیار سے بولی ۔۔۔سب نے مل کر کل کی تاریخ رکھی احمد سمپل رخصتی چاہتا تھا ۔۔۔۔

____________________

چاچی بہت پیاری ہیں امی آپ لوگ ہمیں کیوں نہیں لیکے گئے ۔۔۔احد منہ بناتا ہوا بولا ۔۔۔


کل چلے گیں سب ۔۔۔۔۔۔۔۔آج جاؤ تم سب شوپنگ کر لو ۔۔۔احمد تم حیا کو لکے جاؤ گے نا ۔۔۔احمد کی ماں بولی ۔۔


دکھاؤ چڑیل چاچی میرا مطلب ہے خوبصورت چاچی ۔۔۔احمد نے اسے گھور دیکھا تو ہادی سنبھال کر بولا۔۔۔


جی امی میں جا رہا ہوں سیف سے کچھ کام ہے اسکے بعد وہی سے جاؤ گا اللّه حافظ ۔۔۔احمد بول کر چلا گیا ۔۔۔


________________

اتنی جلدی بھابی مان گئی ۔۔۔سیف نے حیرت سے کہا ۔۔


جی ہاں اب تم کل آنا نکاح پر ابھی میں جا رہا ہوں تمہاری بھابی کے پاس ۔۔۔۔احمد فون پر سیف کو بتا رہا تھا ۔۔۔


واہ بھابی سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں اوکے برو پھر کل ملتے ہیں ۔۔۔سیف شرارت سے بولا ۔۔۔اسکی بات پے احمد مسکرا دیا

_____

افف آپی کیا ہے یار ۔۔۔حیا چڑ گئی تھی وہ دونوں بہنیں کب سے اسکو تنگ کر رہی تھی اور وہ ڈریس چینج کرنا چاہتی تھی پر وہ کرنے نہیں دے رہے تھی ۔۔۔


لگتا ہے احمد بھائی آگئے ۔۔۔صفا دروازے کی آواز پر بھاگی ۔۔۔حیا کی دھڑکن تیز چلنے لگی ۔۔۔


اا۔۔آپی۔۔مم۔۔میں نہیں جاؤنگی ۔۔۔حیا احمد کے سامنے نہیں جانا چاہتی تھی اب ۔۔۔


کیوں نہیں جانا چاہتی آپ ۔۔۔احمد باہر اسکی ماں سے مل کر سیدھا اسکے روم میں آگیا تھا اسکے بولنے پر وہ پیچھے سے بولا حیا تیزی سے مڑ کر اسے دیکھا جو بلیک سوٹ میں ہینڈسم لگ رہا تھا وقت کے ساتھ احمد کا اس سے ملنا اسے تنگ کرنا سب اچھا لگتا تھا پر انا میں وہ کچھ بول نہیں پاتی تھی تو غصہ کر جاتی تھی ۔۔۔

احمد تو اسکے خوبصورتی میں ہی کھو گیا وہ آج بہت خوبصورت لگ رہی تھی احمد کو۔۔۔۔


احمد بھائی آپ منا لے شاید مان جائے ۔۔۔صباء صفا انہے اکیلے چھوڑ کے چلی گئی پیچھے حیا انکو گھور تی رہ گئی ۔۔۔


میری سالیوں کو گھورنہ بند کرو اور مجھے دیکھو ۔۔۔احمد جھک کر شرارت سے کہا ۔۔۔حیا شرم سے سر جھکا گئی ۔۔۔


چلے محترمہ ۔۔۔اسکا شرمانا احمد کو بہت اچھا لگ رہا تھا اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیکے وہ باہر نکلا ۔۔۔

______________


یہ کیسا ہے ۔۔۔۔اتنے ڈریس دیکھنے کے بعد جاکے احمد کو کوئی ڈریس پسند آیا تھا لال رنگ کا ہلکا سا کام والا فروک تھا ۔۔۔حیا کب سے اسے خاموشی سے دیکھ رہی تھی جو اسکے لئے سب سے اچھی ڈریس لینا چاہتا تھا۔۔۔حیا کو آج اپنا آپ بہت خوش نصیب لگ رہا تھا ۔۔۔۔


احمد بس کریں میں تھک گئی ہوں اب ۔۔۔حیا تھکاوٹ سے کہا ۔۔۔اسکے چہرے سے ہی لگ رہا تھا وہ تھکی ہوئی ہے ۔۔۔


چلو کچھ کھاتے ہے آپ اسے پیک کردیں ۔۔۔احمد اسکا ہاتھ پکڑ کے آگے بڑھ گیا ۔۔۔۔۔


میرا ہاتھ چھوڑیں میں چل سکتی ہوں ۔۔۔حیا سرخ چہرے کے ساتھ کہا ۔۔۔


کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔۔۔احمد نے اپنی گرفت مضبوط کرلی ۔۔۔کچھ کھانےپینے کے بعد وہ لوگ نکل آئے ۔۔۔


اللّه حافظ ۔۔۔حیا بول کر گاڑی سے اتری ۔۔

اندر نہیں بلاؤ گی ۔۔۔احمد کا دل نہیں کر رہا تھا وہ اسے چھوڑ کے جائے ۔۔۔۔۔

ارے حیا میڈم کہاں سے آرہی ہے آپکی سواری ۔۔۔

حیا کچھ کہتی کے رشید چلتا ہوا حیا کے سامنے آکے کمینگی سے بولا اسکے بولنے پر احمد کا خون کھول اٹھا وہ غصے سے گاڑی سے نکل کے اسکے سامنے آیا حیا کو اپنے پیچھے کر لیا ۔۔۔

تمیز سے بات کرو وہ میری ہونے والی بیوی ہے ۔۔۔احمد نے غصے میں کہا حیا کو رشید پر غصہ بہت آیا پر احمد کا غصہ کرنا اسے ڈرا رہا تھا ۔۔۔

اا۔آپ۔۔چچ۔ چلے ان بدتمیز لوگون کے منہ مت لگے ۔۔۔حیا احمد کا ہاتھ پکڑ کر کہا ۔۔۔

دیکھا بھائی لوگ حیا میڈم نے کیا امیر پارٹی پکڑی ہے ۔۔۔۔رشید قہقہ لگاتا ہوا بولا ۔۔۔

تمہاری تو ۔۔۔۔۔احمد نہیں روکے ۔۔۔۔۔احمد نے غصے میں آگے بڑھ کے رشید کو مارنا شروع کردیا حیا چیختی ہوئی احمد کو روکنے لگی پر اسکے سر پر تو شدید غصہ تھا ۔۔۔

اا۔۔احمد۔۔چچ ۔۔چھوڑے بس کریں وہ مر جائے گا ۔۔۔حیا احمد کو پیچھے کرتے ہوئے کہا سب لوگ جمع ہو گئے تھے کچھ لوگوں نے مل کر انکو چھڑوایا ۔۔۔

چچ ۔۔چلے آپ کو چوٹ لگی ہے ۔۔۔حیا نے احمد کا ہاتھ پکڑ کر کہا احمد کے ہاتھ پر چوٹ لگی تھی ۔۔

آپ کے شریف محلے میں ایسے لوگ رہتے ہیں اپنا نہیں تو انکا خیال کرلے جن کے گھر میں کوئی مرد نہیں ہوتا اور

وہ عزت دار لوگ ایسے لوگوں کی وجہ سے بدنام ہوتے ہیں آپ سب کو چاہئیے اپنے اور دوسروں کی عزت کی خاطر ایسے لوگوں کو رہنے ہی نہیں دینا چاہیے ۔۔۔۔احمد غصے میں محلے والوں کو بول کر حیا کو لیکر گھر چلا گیا ۔۔۔۔۔آج حیا کے دل میں احمد کے لئے محبت عزت بڑھ گئی تھی

___________________

بیٹا آپ کو لڑ نہ نہیں چاہئیے تھا وہ آپکو کوئی نقصان پہنچا سکتا تھا ۔۔۔۔حیا کی ماں نے پریشانی سے کہا ۔۔۔اس بات سے حیا بھی پریشان ہوگئی تھی وہ خاموشی سے احمد کی پٹی کر رہی تھی ۔۔۔

وہ میرا کچھ نہیں کر سکتا آپ لوگ اپنا خیال رکھے اور میں آپسے کچھ مانگنا چاہتا ہوں ۔۔۔احمد سارا کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بول رہا تھا ۔۔۔

جی بیٹا بولے جو ہےسکتا ہے میں دونگی آپکو ۔۔۔۔سارا خوشی سے کہا۔۔۔۔

آپ سب میرے ساتھ چلے گیں مجھے خوشی ہوگی اب میں یہاں آپ لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا پلیز آنٹی ۔۔۔۔احمد امید سے بولا وہ اب ان لوگوں کو یہاں نہیں رہنے دینا چاہتا تھا ۔۔۔

احمد آپ ۔۔۔۔۔میں آپ سے پوچھ رہا ہوں آنٹی ۔۔۔۔احمد حیا کی بات کاٹ کر بولا سارا سے ۔۔۔

پر بیٹا ہم یہی رہتے ہیں اور ایسے اچھا نہیں لگتا ۔۔۔۔سارا کو بیٹی کے ساتھ رہنا صحیح نہیں لگا ۔۔۔

میں کل آؤنگا آپکی بیٹی کے ساتھ آپ سب کو لینے کیلئے آپ لوگ تیار رہنا میں اب کوئی نہ نہیں سنوں گا ۔۔۔احمد سنجیدگی سے کہا اور اٹھ کر چلا گیا ۔۔۔۔

تم بہت خوش نصیب ہو حیا اللّه نے تمہارے نصیب میں اتنا اچھا ہمسفر لکھا ہے ۔۔۔۔سارا نے بیٹی کو دعا دیتے ہوئی کہا ۔۔۔حیا کے دل میں آج احمد کے لئے ہر بد گمانی ختم ہوگئی تھی ۔۔۔۔۔

________________________________________________

آج احمد حیا کا نکاح تھا سب تیاری میں مصروف تھے ۔۔دونوں ہی گھروں میں اچھے سے تیاری ہو رہی تھی جو کہ نکاح صرف گھر میں اپنے ہی لوگوں میں تھا ولیمہ بڑا رکھا گیا تھا ۔۔


"۔چلو بھائی جلدی کریں سب دیر ہو رہی ہے وہاں چاچی بیچاری چاچو کے انتظار میں بیٹھی ہوگی "۔۔۔احد بلند آواز میں سب کو بول رہا تھا ۔۔


"۔انتظار تو چاچو کو ہے چاچی کو دیکھنے کا "۔۔۔۔ہادی بھی کہاں پیچھے رہتا۔۔۔


"۔ہادی میں کیسی لگ رہی ہوں" ۔۔۔پری تیار ہو کر ہادی کے سامنے آکے پوچھا ۔۔۔ہادی اسے اوپر سے نیچے دیکھتا ہوا بولا ۔۔


"۔سچ بتاؤ یا جھوٹ" ۔۔۔۔ہادی نے شرارت سے کہا ۔۔۔پری نے گھورا ۔۔


"۔میری چھپکلی یہ سب کمال تو بیوٹی پالر کا ہے نہ انکے ہاتھوں کو سلام میری بیوی کو اتنا حسین بنانے کا "۔۔۔ہادی نے مسکرا کر کہا ۔۔


"۔ہادی یہ میرے خوبصورت چہرے کا کمال ہے سمجھے "۔۔۔پری لڑنے والے انداز میں کہا ۔۔۔


"۔چلو بس بہت ہوا سب چلو دیر ہو جاۓ گی "۔۔سیف مولوی کو لیکے نکل گیا ہے ۔۔۔۔احمد سفید شلوار قمیض میں بہت وجیہہ لگ رہا تھا ۔۔۔

_______________


"۔حیا دلہن کے روپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔تھوڑی دیر میں نکاح کی رسم شروع ہوئی سب نے بہت سی دعا دی دونوں کو آج دونوں ہی بہت پیارے لگ رہے تھے ۔۔۔۔سیف تو آج پہلی بار حیا کو دیکھ رہا تھا اسکو اپنے دوست پر فخر ہوا اسکی پسند کمال تھی سیف کو تو حیا کی بہن صباء بہت پسند آئی جو سب کا خیال رکھ رہی تھی اور صباء خود بھی آج بہت پیاری لگ رہی تھی صباء نے بھی ایک چیز محسوس کی تھی سیف بار بار اسے دیکھ رہا تھا جس سے اسکو بہت گھبراہٹ ہو رہی تھی "۔۔۔


"۔بیٹا اگر تم نے میری سالی کو گھورنہ بند نہیں کیا تو بہت ماروں گا "۔۔۔احمد نے جھک کر سیف کے کان میں سرگوشی کی احمد بھی دیکھ چکا تھا اسکا صباء کو دیکھنا وہ اپنے دوست کی نیت جانتا تھا بری نہیں تھی ۔۔۔


"۔برو دل کو کون سمجھائے اب تو ہی میرے لئے کچھ کر یار "۔۔۔سیف بے چارگی سے بولا ۔۔۔

پھر کچھ باتوں کے بعد کھانا کھانے لگے سب اسکے بعد تھوڑی دیر حیا کو احمد کا ساتھ بیٹھایا حیا گھونگٹ میں تھی تو احمد دیکھ نہیں سکا ۔۔پھر رخصتی ہوئی حیا ماں بہنوں سے مل کر بہت روئی یہ وقت ہی ایسا ہوتا بندا خود کو روک نہیں پاتا رونے سے سارا نے احمد سے کہہ دیا تھا وہ لوگ ابھی نہیں جا سکتے انکے ساتھ کچھ وقت بعد آئیں گے۔۔۔۔۔۔

گھر پوچتے دونوں کا استقبال بہت پرجوش اور شاندار طریقے سے ہوا چند رسموں کے بعد حیا کو پری اور حدیثہ احمد کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئیں۔۔

__________________

"۔حیا بیڈ پر بیٹھی احمد کا انتظار کر رہی تھی اسکا دل بہت تیزی سے دھک دھک کر رہا تھا وہ شرم سے سرخ پھولوں سے سجے روم کو دیکھ رہی تھی جب دروازہ کھول کر احمد اندر آیا" ۔۔۔


"۔احمد نے مسکرا کر اسے دیکھا اسکے دیکھنے سے حیا نے تیزی سے نظرے نیچے کی ۔۔احمد چلتا ہوا بیڈ پر اسکے قریب بیٹھ گیا پھر اسکے دونو ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیئے" ۔۔۔


"بہت خوبصورت لگ رہی ہو حیا۔۔جانتی ہو تم میری بہت خوبصورت پسند ہو اور مجھے تم سے عشق ہو گیا ہے حیا ۔۔تم میں ایسا کیا ہے حیا جو مجھے تمہارا دیوانہ بناتا ہے میری محبت میری زندگی بن گئی ہو تم "۔۔۔احمد جذبے سے چور لہجے میں بول رہا تھا حیا کو اسکی ہر بات سے محبت ہو رہی تھی چہرہ شرم سے لال تھا ۔۔۔احمد نے ایک خوبصورت سی رنگ اسے پہنائی۔۔


"۔ایک بات مانو گی "۔۔۔احمد نے جھک کر کہا حیا نے اثبات میں سر ہلا یا ۔۔


"۔مجھے اب مرچ والی چائے نہیں پلا نہ" ۔۔۔ احمد کی بات پر حیا مسکرانے لگی ۔۔۔۔ احمد نے اسے بہت نزدیک کیا اسکا شرمانا احمد کو بہت اچھا لگتا تھا ۔۔۔


"سچی تھی میری محبت ۔۔نکاح میں جو تجھے لیا۔۔عشق نے میرا اس رب کا شکر کیا" ۔۔

_________________

"۔اب ہمیں بھی رخصتی کروا لینی چاہیے" ۔۔۔۔ہادی پری کو پیچھے سے حصار میں لیکے بولا دونوں چھت پر کھڑے تھے رات کے دو بج رہے تھے ۔۔۔


"۔جی نہیں کوئی ضرورت نہیں پہلے میں ڈاکٹر بن جاؤں پھر "۔۔۔پری اسکو ڈانٹی ہوئی بولی ۔۔


"۔اور تمہارے ڈاکٹری کے انتظار میں بوڑھا ہو جاؤنگا" ۔۔۔ہادی خفی سے کہا ۔۔


"۔کیا سچ میں تم بوڑھے ہو جاؤ گے افف ذرا سوچو کتنے پیارے لگو گے ایک جوان خوبصورت بیوی کے ساتھ بوڑھا شوہر ۔۔۔ہاہاہا "۔۔۔پری نے قہقہے لگاتی ہوئے کہا ۔۔۔


"۔اوکے پھر بوڑھاپا تمہارے ساتھ جوانی دوسری بیوی کا ساتھ گزار لونگا "۔۔۔ہادی نے شرارت سے کہا ۔۔۔


" ہادی۔۔میں تمہاری جان لیلونگی اگر کوئی دوسری آئی تو "۔۔۔پری غصے میں بولی ۔۔۔


" ہاہاہا اچھا نہیں کرتا یار ۔۔۔تم میری محبت ہو میرا سب کچھ ہو بس خوش "۔۔۔۔۔ہادی محبت سے بولا ۔۔


" ہاں بہت خوش ۔۔اب چلے دیر ہوگئی ہے ۔۔۔

نہیں یہاں بہت سکون ہے تھوڑی دیر یہی رہتے ہیں "۔۔۔دونوں خاموشی سے چاند کو دیکھ رہے تھے چاند کی روشنی انکے خوبصورت چہرے پر پڑھ رہی تھی۔۔


"محبت تم سے کی ہے وفا بھی تم سے کی ہے ۔۔زندگی بھر میری محبت بن کے رہنا ۔۔۔

____________________

" حیا شیشے کے سامنے کھڑی بال سلجھا رہی تھی جب پیچھے سے احمد نے اسے اپنے حصار میں لیا "۔۔۔


" خوبصورت صبح مبارک ہو میری جان "۔۔۔۔احمد نے جھک کر سرگوشی کی ۔۔۔حیا شرم سے سرخ تھی اسکی آواز ہی بند ہوگئی تھی کل سے ۔۔۔


" مجھے میری شیرنی کی آواز کیوں نہیں آرہی "۔۔۔احمد نے اسے اپنے سامنے کیا اور حیا کو نزدیک کیا مسکرا کر اسکی پیشانی پر لب رکھ چکا تھا۔۔۔حیا سکون سے آنکھیں بند کرلی ۔۔۔


" چاچو ہم اندر آجاۓ ۔"۔۔احد دروازہ بجاتے ہوئے بولا سب اسکے ساتھ کھڑے تھے ۔۔۔۔احمد نے بدمزہ ہو کر حیا کو چھوڑ کے دروازہ کھولا ۔۔۔


" کیا مسلا ہے بھئی سب کو "۔۔۔احمد نے غصے میں کہا اسکا سکون برباد کرنے آگے تھے سارے نو جوان ۔۔


" دیکھا چاچو شادی کے بعد ہی بدل گئے ہیں اب ہمارا آنا انکو غصہ دلا رہا ہے "۔۔۔ہادی نے طنز کرتے ہوئے کہا ۔۔اور سارے اندر آگئے ۔۔۔پری حدیثہ جاکے حیا سے ملی۔۔۔


" ویلکم چڑیل چاچی ۔۔۔ہادی مسکرا متا ہوا بولا وہ ابھی تک بھولا نہیں تھا ۔۔


" تم نے پھر سے میری بیوی کو چڑیل بولا "۔۔۔احمد نے اسکے کان کھینچے۔۔۔


" ماموں زور سے میری مامی اتنی خوبصورت ہے تم چڑیل بول رہے ہو" ۔۔۔پری نے گھور کر دیکھا ہادی کو ۔۔۔


" یہ لو ہادی "۔۔۔حیا دس روپے ہادی کے سامنے کرتی معصومیت سے کہا ۔۔ہادی کا تو صدمہ سے منہ ہی کھول گیا تو کیا چڑیل چاچی اسے کبھی بھولنے نہیں دے گی ۔۔۔


" یہ سب کیا ہے مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آرہا "۔۔۔پری نے چلا کر کہا احد حدیثہ اذان بھی سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے ۔۔۔۔ان سب کی باتیں حیا کا پیسے دینا دیکھ کر احمد نے ایک زور دار قہقہ لگا یا ۔۔۔


" یہ کہانی تمہاری چڑیل چاچی بتاۓ گی "۔۔۔احمد ہنس کر بولا ۔۔۔سب نے حیا کو دیکھا پھر حیا نے مسکرا کر بتانا شروع کیا ہادی خوں خوار نظروں سے حیا احمد کو دیکھ رہا تھا اسکی اتنی بےعزتی کردی یہاں بھی پھر سے ۔۔۔۔


" بس پھر ہادی پیسے لینا بھول گیا اور چلا گیا تھا ویسے ہادی صفائی بہت اچھی کرتا ہے "۔۔۔۔حیا شرارت سے مسکرا کر کہا حیا کو بھی اب ان سب کے ساتھ بہت مزہ آرہا تھا وہ اب سکون محسوس کر رہی تھی اتنے اچھے لوگ ملے ہیں سب کا اتنا پیار مل رہا تھا سب سے زیادہ تو احمد تھا ۔۔۔


" ہاہاہا ۔۔۔ہاہاہا ۔۔۔سب کے قہقہے لگا کر ہنس رہے تھے ہادی پے اور وہ بیچارہ غصے سے گھورنے میں لگا تھا" ۔۔۔۔


" ہاہاہا۔۔ہنسی تو بہت آرہی ہے پر ہادی تم نے ہماری ناک کٹوادی اور میں کیا کہوگی لوگوں سے میرا شوہر دوسروں کی گلی صاف کرتا ہے وہ بھی دس روپے میں ۔۔۔یہاں دس روپے میں کسی کا گلہ صاف نہیں ہوتا "۔۔۔۔پری نے ہنس کے پھر گھور کر کہا ۔۔۔ہادی کا دل کیا سب کے دانت توڑ دے ۔۔۔


"چلو بچوں مستی بعد میں حیا احمد نیچے چل کر ناشتہ کرو اور تمہارے گھر والے بھی آئیں ہے ۔۔شام کو ولیمہ ہے اسکی بھی تیاری کرنی ہے چلو اب سب باقی باتیں بعد میں "۔۔۔۔۔مشال نے سب کو ڈانٹے ہوئے کہا ۔۔۔

پھر سب نے اچھے سے ناشتہ کیا حیا سے بہت باتیں کی پیار دیا حیا نے کبھی نہیں سوچا تھا اسکو اتنا پیار ملے گا آج وہ جتنا اس رب کا شکر کرتی کم تھا۔۔۔۔۔


"ہر وقت کرتی ہوں شکر اس رب کا اتنا جو خوشیوں سے نوازتا رہا ۔۔

______________

" ولیمہ میرج حال میں رکھا تھا سب گھر والے بھی آچکے تھے۔۔۔۔۔ اسٹیج پر دونوں بیٹھے ہوئے تھے احمد حیا دونوں ہی نظر لگ جانے حد تک پیارے لگ رہے تھے حیا سرخ غرارے میں زیور پہنے نظریں جھکا کر بیٹھی وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔تھوڑی دیر بعد مووی اور تصویروں کو سلسلہ چلا۔۔


" آپ یہاں کیا کر رہی ہیں " ۔۔۔سیف صباء کو دیکھ کر کہا ۔۔صباء جو صفا کے انتظار میں کھڑی تھی اچانک آواز پر ڈر گئی ۔۔۔۔


" جج۔۔جی ۔۔اا۔آپ ۔۔کّک۔۔کون " ۔۔

" جی میں دولہے صاحب کا دوست ہوں ۔۔آپ شاید ڈر گئی مجھے دیکھ کر "۔۔۔۔سیف اسکی حالت سمجھتا ہوا بولا ۔۔۔


" جج۔۔جی وہ میں آپ کو جانتی نہیں ہوں نہ اس لئے "۔۔۔صباء کو شرمندگی ہوئی کیوں کے اس نکاح والے دن دیکھا تھا پر آج بھول گئی ۔۔


" آپ کی والدہ کہاں ہے" ۔۔۔

" اا۔آپ کو انسے کوئی کام ہے تو آپ مجھے بتا دے میں بتا دونگی امی کو "۔۔۔صباء کو گھبراہٹ ہو رہی تھی ۔۔


" آپ ان سے نہیں کہہ سکتی یہ کام میرا ہے سو مجھے کرنا چاہیے "۔۔۔سیف بولتا ہوا وہاں سے چلا گیا صباء کو سمجھ نہیں آئی اسکی کوئی بھی بات ۔۔

_______

"۔اااآہ ۔۔صفا کا پیر مڑا اور گرنے والی تھی کے کسی نے اسے پکڑ لیا اسے آنکھوں کھول کر دیکھا تو سامنے خوبصورت لڑکا تھا صفا نے یاد کیا تو اسے یاد آیا یہ تو وہی لڑکا تھا جو نکاح والے دن بھی تھا ۔۔۔۔


" آپ ٹھیک ہیں " ۔۔۔اذان کی بھاری آواز آئی تو وہ ہوش میں آئی اور تیزی سے دور ہوئی ۔۔۔


" سس۔۔سوری ۔۔مم۔۔میں نے دیکھا نہیں ۔"۔۔صفا کو شرمندگی ہوئی ۔۔۔


" دھیان سے چلا کریں "۔۔۔اذان مسکراتا ہوا بولا اسکو سامنے والی معصوم لڑکی بہت اچھی لگی اسے اپنے مامی کی یہ چھوٹی بہن بہت پسند آئی تھی اور اسکی ماں کو بھی صفا بہت پسند تھی ۔۔۔اسکی ماں نے اسے کہہ دیا تھا وہ پہلی نظر میں صفا کو اسکے لئے پسند کر چکی ہے ۔۔۔


" تھینک یو "۔۔۔صفا بول کر چلی گئی ۔۔اذان نے مسکرا کر اسے جاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔۔

___________

" ہادی یہاں کیا کر رہے ہو "۔۔۔پری ہادی کو ڈھونڈتی ہوئی وہی آئی ۔۔۔


" لڑکیاں دیکھ رہا ہوں ۔۔یار حد ہے دیکھ نہیں رہی بیٹھا ہوں "۔۔۔ہادی اسکے سوال پر چڑ گیا ۔۔۔


" بھائی کون سی لڑکی دیکھ رہے ہیں مجھے بھی دیکھائیے "۔۔۔احد حدیثہ اذان بھی وہی آکے بیٹھ گئے ۔۔۔


" ہادی تم پھر سے شروع ہو گئے "۔۔۔۔پری دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر لڑنے کو تیار تھی ۔۔۔


" دیکھا آپو یہ عمر ہے بھائی کی لڑکیاں دیکھنے کی یہ تو میرا ٹائم ہے نہ ابھی "۔۔۔احد بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوا بولا ۔۔۔۔۔


" بابا کو بتاؤں بیٹا کس کی عمر ہے "۔۔۔ہادی اسکو گھورتا ہوا بولا ۔۔۔۔


" اچھا بس کریں کوئی بحث لڑائی نہیں چاچو کی شادی ہے انجوائے کریں سب چلو ساتھ ڈانس کرتے ہیں "۔۔۔۔حدیثہ انکو چپ کرواتے ہوئے کہا ۔۔۔

پھر سب نے مل کر بہت مزے کیا ڈانس کی ساتھ میں اور بہت تصویرے بنوائی ساتھ میں ۔۔۔۔


(۔"خوشیاں اور دکھ زندگی کے خوبصورت حصہ ہے جو آتے جاتے رہیں گے ۔۔)

_____________________________________________

(سات سال بعد )


"۔ہادیییی!!!!۔۔۔۔پری روم میں آتے ہی چلا اٹھی ۔۔۔


"۔کیا ہوا پری چلائی کیوں "۔۔۔۔ہادی فائل رکھتے گھبراتا ہوا پری کے پاس آیا جو سرخ چہرہ کیے سامنے گھور رہی تھی ۔۔۔ہادی نے اسکی نظروں کا تعاقب کیا تو قہقہہ لگایا ۔۔۔


"۔ہاہاہا ۔۔دیکھو میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے "۔۔۔ہادی بیٹی کو محبت سے اٹھا کر اسکے گال کو چوما ۔۔۔جو تین سال کی گول مٹول سے بلکل ہادی جیسی تھی ۔۔۔


"۔بہت پیار آرہا ہے نہ بیٹی پے اور یہ تمہاری بیٹی نے میرے میک اپ خراب کردیا اسکا کیا "۔۔۔۔پری غصے سے ہادی کو کہا ۔۔۔


"۔یہ ساری چیزیں میری ڈول کی ہے پھر جو چاہے کریں ۔۔اور دوبارہ چلانہ مت میری جان ڈر جاتی ہے ۔۔ماہم دادا دادی کے پاس جائے گی اب "۔۔ہادی اسکا سرخ چہرہ دیکھتا ہوا نیچے چلا گیا ۔۔۔پیچھے پری غصے سے اپنا سامان اٹھا کر رکھ رہی تھی جو اسکی ۔۔تین سال کی بیٹی ماہم نے خراب کردیا تھا اسکا پورا میک اپ خراب کیا اور خود کا منہ بھی ۔۔۔


_______________

" ان سات سال میں بہت کچھ بدل گیا تھا ۔۔۔سیف نے صباء کو احمد کی شادی میں ہہ پسند کیا پھر احمد سے بات کر کے اسکے گھر رشتہ بھیج دیا اور انکے حالت سمجھتے ہوئے سمپل سے رخصتی کروا دی جو کے سیف کے ماں باپ نہیں تھے تو اسنے صباء کی ماں بہن کو بھی اپنے پاس رکھ لیا ۔۔۔اور اس بیچ مشال نے بھی اذان کے لئے صفا کا رشتہ مانگ لیا تھا ۔۔۔سارا کو اپنے بیٹیوں کے نصیب پر بہت خوشی ہوئی وہ بار بار اس رب کا شکر گزار تھی ۔۔۔۔

پری کی پڑھائی ختم ہوتے ہی رخصتی کروا دی تھی ۔۔۔۔سب اپنے زندگی میں بہت خوش تھے ۔۔۔۔۔۔


(زندگی میں خوش رہنا سیکھ لو یہ بہت خوبصورت تعفہ ہے اس رب پاک کا ۔۔)

______________

"۔جیسا باپ ویسا بیٹا دونوں میرے دیوانے پتا نہیں مجھ میں ایسا کیا ہے جو ان دونوں کو پاگل کرتا ہے " ۔۔۔


اسکو دونوں کے جنون سے کبھی خوف آتا تھا دونوں کی وہ جان تھی وہ کبھی خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی تھی کبھی ڈر بھی لگتا تھا اسکو اپنی قسمت سے ۔۔۔


" ماما۔۔۔!!حیا!!۔۔دونوں باپ بیٹا گھر میں آتے ہیں حیا کو آواز دینے لگے ۔۔


" لو آگئے میری جان کھانے "۔۔وہ کچھ سوچتی ہوئی مسکرا دی۔۔۔۔

" چلو آج میں کرتی ہوں تنگ انکو ہمیشہ خود کرتے ہیں نہ آج میری باری وہ مسکرائی پھر چھپنے لگی "۔۔


" حیا یار کہاں ہو "۔۔۔احمد پریشان ہوا تھا اسکو گھر میں نہ دیکھ کے اسکی حالت خراب ہوجاتی تھی ۔۔


" ماما۔۔!!ماما۔۔!! کہاں ہے آپ "۔۔حدید بھی اب پریشان ہو رہا تھا اسکا خود اپنے باپ جیسا حال تھا دونوں اسکے بنا نہیں رہہ سکتے ۔۔


"صاحب جی آپکو کچھ چاہئیے "۔۔۔ ملازم نے احمد کی آواز پر آتے ہوئے کہا ۔۔۔


"سب گھر والے کہاں ہے اور حیا کہاں ہے "۔۔۔احمد نے گھر میں خاموشی دیکھ کر کہا ۔۔۔


"صاحب جی سب اذان صاحب کے گھر ہیں انکی بیٹی ہوئی ہے وہا گئے ہیں سب حیا بی بی اپنے روم میں ہے ۔۔۔۔ملازم بولتا ہوا کام میں لگ گیا ۔۔۔


" اب دونوں باپ بیٹے پریشانی سے پورا گھر دیکھ رہے تھے ۔۔


" وہ جانتی تھی انکی کیا حالت ہو رہی ہوگی پھر بھی آج وہ انکا جنون دیکھنا چاہتی تھی ۔۔اب انکی آواز قریب سے آرہی تھی اس کا مطلب وہ لوگ یہی آرہے تھے وہ جلدی سے ایک کونے میں چھپ گئی ۔۔


" دونوں اب پاگل ہو رہے تھے سارا گھر دیکھ لیا تھا ہر کونہ دیکھا کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا بس اب یہ لاسٹ اسٹور روم تھا یہاں دونوں ہی روم کے دروازے پہ تھے ۔۔


"حدید ماما ملی آپکو "۔۔اب حدید سے پوچھ رہا تھا اسکو اپنے سانس بند ہوتا محسوس ہو رہا تھا حیا اسکی جان تھی اسکے بنا رہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔


"نہیں بابا ماما نہیں ملی وہ کہاں گئی ہے "۔۔حدید اب رو رہا تھا اسکی حالت باپ جیسے تھی ماں کا دیوانہ تھا وہ بھی باپ کی طرح ۔۔


"ہشش کچھ نہیں ہوا ماما یہی ہونگی آپ رونا بند کرو اوکے ہم نے سب جگہ دیکھ لیا بس یہ لاسٹ ہے پھر ہم باہر دیکھیں گے اوکے "۔۔اسنے بیٹے کو سمجھاتے ہوئے کہا وہ جانتا تھا اسکے بیٹے کی حالت بھی اسکے جیسی ہے ۔۔دونوں ہی روم کے اندر گئے کافی اندھیرا اسنے سب سے پہلے لائٹ جلائی پورا اسٹور دھیان سے دیکھا رہا تھا اور آواز بھی دے رہا تھا ساتھ میں حدید بھی تھا ۔۔


" حیا کو انکی آواز میں اپنے لئے جنون تڑپ دیکھ رہا تھا اس لئے اسنے اب اور نہ تنگ کرنے کا سوچا اور انکے سامنے آگئی ۔۔

"حیا یار کہاں ہو پلیز واپس آؤ تمہیں پتا ہے نے یار ہم نہیں رہ سکتے تمہارا بنا پلیز ح "۔۔۔۔ابھی وہ کچھ اور بولتا جب سامنے سے ایک کونے میں سے حیا نکلی اور سامنے آگئی ۔۔


"۔وہ ایک لمحہ دیر کیے بنا بھاگ کے اسکے پاس گیا اور زور سے اسکو گلے لگایا اسکے بالوں میں اپنا چہرا چھپا کے گھیرا سانس لینے لگا جو کب سے روکا ہوا تھا ۔۔

حیا تو اسکے اس طرح پکڑنے سے ڈر گی تھی اسکو آپنا سانس بند ہوتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔۔


ااااحمد۔۔پپ۔۔پلیز میرا سانس آرام سے "۔۔اسنے اسکو سمجھانا چاہا ۔۔


" احمد تو جیسے کچھ سن ہی نہیں رہا تھا اسکو تو بس اپنی سانسیں چاہیے تھی جو اسکے حصار میں تھی ۔۔


" ماماااا باباااا حدید روز سے چلایا "۔۔وہ کب سے اپنے باپ کو دیکھ رہا تھا جو اسکی ماں کو چھوڑ ہی نہیں رہا تھا اسکے صبر نے جواب دے دیا ۔۔

احمد حدید کے چلا نے سے ہوش میں آیا اور حیا کو چھوڑا ۔۔


" کیا ہوا "۔۔اسنے سوالیہ نظروں سے حدید کو دیکھا جو کب سے غصے میں اسکو گھور رہا تھا ۔۔۔


"۔بابا اگر آپکا رومانس ختم ہوگیا ہو تو میں آؤ ماما کے پاس "۔۔حدید نے غصے والے انداز میں کہا ۔۔


"حدید "۔۔حیا نے اسکو گھورا جس کو تھوڑا بھی فرق نہیں پڑھا ۔

"تم کیوں میرے رومانس خراب کرتے ہو "۔۔اسنے اپنے بیٹے کو گھورا جو ہمیشہ اسکے حیا کے بیچ آتا تھا ۔۔


"۔ماما ۔۔وہ بھاگتا ہوا ماں کے گلے لگا بلکل باپ کی طرح روز سے ۔۔حیا کو آج اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا دونوں کتنے جنونی تھے اب لگا اسے ۔۔


"۔یہ کیا طریقہ تھا حیا تم یہاں کیا کر رہی تھی اور ہمارے کیا حالت ہوئی تمہیں اندازہ ہے "۔۔وہ اب غصے سے کہہ رہا تھا ۔۔


"۔جانتی ہوں بس اپنے دیوانوں کا جنون دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ اتنے سکون سے کہہ کر حدید کو لیکے نیچے گی ۔۔پیچھے وہ اسکو دیکھتا رہ گیا۔۔۔


(۔"دیوانگی میں بھی تڑپنے کا مزہ الگ ہے ۔)

____

"۔یہ کون سا طریقہ تھا جان نکالنے کا "۔۔۔احمد غصے سے گھورتا ہوا بولا ۔۔۔


"۔میں بس بدلہ لے رہی تھی "۔۔۔حیا معصومیت سے بولکے اسکے قریب آئی ۔۔۔


"۔یار اتنے تو بدلے لے چکی ہو اب اور کتنے لوگی "۔۔۔احمد نے پیار سے اسکی پیشانی پر لب رکھے ۔۔۔


"۔یہ تو گولی چلاتے ہوئے سوچ نہ چاہیے تھا "۔۔۔۔حیا ابھی تک اس بات کو نہیں بھولی تھی نہ ہی احمد کو بھولنے دیتی تھی ۔۔۔


"۔تم مجھے بھولنے نہیں دو گی یار میں بھول نہ چاہتا ہوں پر تم "۔۔۔۔احمد نے ناراضگی سے کہا ۔۔۔حیا اسکی بات پر مسکرادی ۔۔۔۔۔


"۔اچھا سوری اب نہیں کرتی چلے تیار ہو جائے ہمیں جانا ہے صفا کی طرف سب چلے گئے ہیں میں آپ دونوں کا انتظار کر رہی تھی "۔۔۔۔حیا انکے انتظار میں بیٹھی تھی ۔۔


" ٹھیک ہے پھر ہم جلدی واپس آئیں گے تمہیں آرام کی ضرورت ہے اوکے "۔۔۔احمد نے پیار سے اسکو گلے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔


"آپ لوگ پھر سے شروع ہو گئے "۔۔۔۔حدید ناراضگی سے بولا ۔۔دونوں اسکو دیکھ کر ہنس پڑھے ۔۔حدید نے حیا کے گلے لگ کر زور سے اسکا گال چوما ۔۔۔


" آنے دو میری پرنسس کو پھر میں بھی تم دونوں کو بھول جاؤنگا '۔۔۔احمد دونوں ماں بیٹے کے پیار کو دیکھ کر جل کے بولا حیا کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا ۔۔۔


" پھر ماما میری ہو جائے گی "۔۔۔۔حدید خوشی سے بولا ۔۔


" جی نہیں بیٹا جی آپکی ماما صرف میری ہے "۔۔۔احمد نے بیٹے کو گھور کر کہا ۔۔۔


" بس آپ دونوں شروع مت ہو جانا ابھی ہمیں دیر ہو رہی ہے حدید آپ چینج کرلیں "۔۔۔۔حیا دونوں کو ڈانٹ کر کہا ۔۔۔


" آئ لوو یو حیا "۔۔۔احمد نے پیار سے اسکا ماتھ چوما ۔۔


" میں بہت خوش ہوں آپکے ساتھ بہت شکریہ میری زندگی میں آنے کا "۔۔۔حیا نے محبت سے کہا احمد کے گلے لگ کر ۔۔۔


" شکریہ میرا نہیں میری گن کا کرو اسنے محبت والی گولی چلائی ۔۔۔ہاہاہا "۔۔احمد بول کر قہقہہ لگایا ۔۔حیا نے خفگی سے اسے دیکھا ۔۔۔


(۔"جسی دیکھ کے سکون ملتا ہو ۔۔اسے نہ دیکھنے سے میرا دل کتنا تڑپتا ہے ۔")

("میرا عشق تو میری محبت تو میری ہر آرزو میں تمنا تو ")

________________

"بہت مبارک ہو "۔۔۔احمد اذان کے گلے لگ کر کہا ۔۔۔

سب لوگ اذان کے گھر میں تھے اذان نے اپنے محنت سے اپنے باپ کا بزنس شروع کیا اور اس بیچ سعد اور اسکی فیملی نے مافی مانگ کر اپنی غلطی مان لی تھی ۔۔۔

" سیف صباء بھی اپنے پانچ سال بیٹے اور دو سال کی بیٹی کے ساتھ وہاں آئے ۔۔۔

" امی آپ رو کیوں رہی ہے یہ تو خوشی کا موقع ہے "۔۔۔حیا نے ماں کے گلے لگا کر کہا جو اپنی بیٹیوں کے نصیب میں خوشی سے آنسو بہا رہی تھی ۔۔۔

" میں بہت خوش ہوں میری بچیوں کو اتنے اچھے ہمسفر ملے "۔۔۔۔مشال آگے بڑھ کر انکے گلے لگی سب بہت خوش تھے ۔۔۔

" مم ما ۔۔۔ماہم نے پری کو پکارتے ہوئے کہا ہادی کے گود میں وہ تھی پری کے پاس جانے کے لئے کر رہی تھی جو ناراضگی میں دونوں سے بات نہیں کر رہی تھی ۔۔۔

" پری یار غصہ ختم کرو میری ڈول کو اٹھاؤ کب سے آنا چا رہی ہے "۔۔۔ہادی پری کوگھورتا ہوا بولا ۔۔۔

" پہلے دونوں مجھے سے معافی مانگو اور دوبارہ میری چیزیں خراب نہیں کروگے "۔۔۔پری نے دونوں کو دیکھ کر کہا ۔۔

" پری بیٹی کو معاف کردو شوہر کو سزا دے دو ویسے بھی ہادی صفائی بہت اچھی کرتا ہے "۔۔۔حیا نے شرارت سے کہا اسکی بات پر سب نے قہقہہ لگایا ہادی حیا کو گھورتا ہوا آرام سے بولا ۔

"چڑیل چاچی ۔۔۔

"چاچو کے بھتیجے ۔۔حیا نے بھی کہا ۔۔۔

" چاچی میری بھی شادی کروا دو "۔۔۔احد معصوم بچوں کی طرح منہ بنا کر کہا ۔۔

"دیکھ بھائی تو ابی خوش ہے نہ خوش ہے رہے کیوں برباد کرنا چاہتے ہو خود کو "۔۔۔ہادی ہمدردی سے بولا ۔۔۔

"نہیں بہت خوش رہ لیا اب برباد ہونا چاہئے نہ ۔۔۔ااہہہ ۔۔امی چھوڑے نہیں بولتا "۔۔۔احد کی ماں نے اسکے کان پکڑے احد کے چلا نے پر سب ہنس رہے تھے۔۔۔

" سب خوش تھے ساتھ میں ۔۔زندگی تھی خوش رہنا تھا آگے بڑھنا تھا ۔۔حیا نے بھی زندگی میں بہت شکوہ کیا اور اب ہر روز اس رب کی شکر گزار تھی جسنے اتنی خوبصورت زندگی دی اسے محبت کرنے والا شوہر بیٹا دیا ۔۔۔

" خوش ہو " ۔۔۔سیف نے احمد سے کہا ۔۔۔

بہت زیادہ حیا کو دیکھتا ہوں تو زندگی اور بھی حسین لگنے لگتی ہے ۔۔۔احمد حیا کو دیکھتا ہوا سیف سے بولا حیا اور باقی سب ہادی کے ساتھ مستی مذاق میں لگے تھے زندگی کے خوبصورت لمحوں کے ساتھ وہ لوگ ہنسی خوشی میں ایک دوسرے کے ساتھ میں گزر رہے تھے ۔۔۔

❤"۔مجھے اسکی باتوں سے محبت ہے ۔۔مجھے اسکی روح سے عشق ہے ۔۔مجھے اسکی سادگی سے خوبصورتی سے پیار ہے ۔۔مجھے اسکے جسم کی ہوس نہیں کیوں کہ وہ مجھ میں ۔۔بستی ہے وہ ۔۔میری محبت ہے ۔۔❤

❤۔ختم شدہ ۔۔۔ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Meri Mohabbat Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Mohabbat  written by Mahra Shah . Meri Mohabbat  by Mahra Shah  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link


If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  


Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically b


No comments:

Post a Comment