Mera Ishq Siyah Bhkht Novel Faiza Sheikh Complete Romantic New Novel
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Mera Ishq Siyah Bakht By Faiza Sheikh Novel |
Novel Name: Mera Ishq Siyah Bakht
Writer Name: Faiza Sheikh
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
"شاہ "محبت ہیں آپ میری یہ ستم نا کریں شاہ میں مر جاونگی،
وہ نازک سی جان دلہن بنی شاہ کے پاوں میں گری اپنے نا کردہ گناہ کی معافی مانگ رہی تھی جو اس نے کیا ہی نہیں تھا۔
شاہ کی جان شاہ دوستی اور دشمنی برابری والوں کے ساتھ کرتا ہے تم اس حویلی میں میرے بستر کی زینت بننے کے لیے آئی ہو ۔۔
میرے لیے تم صرف میرے بہلاوے کا وہ سامان ہو جسے اعراض شاہ اپنی طلب کے لیے لایا ہے تمہارے وجود کی رعنایاں میری سرور بھری سر گوشیوں میں مدغم ہونگی اور پھر تم آنے والی ہر رات مجھ سے اپنی زندگی کی بھیک مانگو گی موت سے بدتر زندگی سے نوازے گا تمہیں تمہارا شاہ۔۔۔۔
جانان کے ماتھے پر آئے زخم کو اپنے ہونٹوں سے چھونے کی کوشش کرتے گھمبیر لہجے میں بولا،،،
آپ کا کوئی حق نہیں ہم پر پیچھے ہٹیں آپ،،،،" وہ شیرنی بنی غرائی تھی،، اسکے لب و لہجے نے سردار ہائزن شاہ کو چونکنے پر مجبور کیا،،۔
وہ ایک جھٹکے میں اسے دبوچے خود سے قریب تر کر گیا،،
تمہارے لبوں کی چاشنی مجھے روز ایک نئے نشے کے سرور میں مبتلا کرتی ہے ۔۔دل چاہتا ہے تمہاری قربت میں سب بھول کر تمہیں اپنی باہوں میں قید کرلوں ۔۔ دنیا سے چھپا کر تمہاری آنکھوں سے دنیا دیکھوں تمہارے ساتھ گزارے ہر لمحے پر وقت کی نبض تھم سی جائے ۔۔ میرا دل تمہاری واحد پنا ہ گاہ بنے عشق و جنون میں ڈوبی سرگوشیاں کرتا وہ دنیا جہاں سے بیگانہ لگ رہا تھا
جاناں گہرے سانس بھرتی خود کو اس ظالم کی گرفت سے آزاد کرانے کی تگ ودد کرنے لگی ۔۔۔۔۔ اس کا حال سمندر کنارے پڑی مچھلی کی مانند لگ رہا تھا ۔۔۔۔ جس کی سانسیں صیاد کی قید میں تھیں
کس می ڈیمٹ ۔۔۔اگر تم نے میری بات نہ مانی تو آج کی رات تمہیں اس دیو کی قید سے کوئی نہیں بچا سکتا ان رومینٹک ہوں نا میں یہی شکوہ تھا نا ۔۔۔۔
کیا کہہ رہی تھی اپنی سہیلی سے ۔۔۔۔۔بتاو۔۔۔۔
وہ شیر کی طرح غرایا تھا کہ اس کا نازک سراپا اس دیو کے حصار میں کپکپا کر رہ گیا تھآ
آپ ۔۔۔آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ میں نہیں مانتی اس شادی کو کس حق سے آپ مجھ سے یہ بیہودہ ڈیمانڈ کر رہے ہیں. ۔۔۔
نظریں نیچی کرو جانان ہائزن شاہ ورنہ موت کی بھیک مانگو گی وہ بھی نہیں ملے گی "جاناں کی گردن کے گرد بازو لپیٹتا وہ ایک سیکنڈ میں جاناں کو اپنے حصار میں قید کر گیا۔. جانان نے حیرانی سے اس کی جانب دیکھاکیسا شخص تھا وہ خود ہی تڑپاتا تھا
آج سے خود سے مجھ تک کا سفر شروع کر دیں بیگم آج سے آپ کی جگہ میری بانہوں میں ہو گی اسی کمرے میں اپنی پناہوں میں اپنے بے حد قریب سلاؤں گا آپ کو یہ بہرام شاہ کا اپنے عشق سے وعدہ ہے۔"بہرام کا شدت بھرا انچ دیتا لہجہ گل لالہ کے وجود میں آگ کی مانند انگارے برپا کرنے لگا،،یہ بھول ہے تمہاری بہرام شاہ
شاہ حویلی میں موت کا سماں تھا،،، چار سوں ایسے سرد سی خاموشی پھیلی تھی جیسے موت کا سا سماں ہو،،،،
سید جہانگیر شاہ ڈھلے کندھوں سے بلکل ساکت سے اس بند دروازے کو گھور رہے تھے،،
آنکھوں کے گوشے نم تھے جیسے جانے کیا کچھ ہو گزرا ہو،،،،"
شاہ سائیں۔۔۔۔۔۔۔"اماں بی کی آواز نے جہانگیر شاہ کو ہوش کی دنیا میں پٹکھا،،،، وہ کھوئے ہوئے سے لہجے میں غیر مرئی نقطے کو دیکھے گئے،،،
شاہ سائیں گستاخی معاف ہو مگر بی بی سرکار کی طبیعت خراب ہے بہت،،،،،
اماں بی کے کہنے پر جہانگیر شاہ نے گہرا سانس فضا کے سپرد کیا،، جس ماں کی جوان معصوم بچی،کو بے قصور ہوتے ہوئے بھی قربان کر دیا جائے اس ماں کا حال۔کیسا ہو گا اماں بی،،؟"
ٹوٹے ہوئے سے لہجے میں وہ شکست خوردہ نظروں سے اماں بی کو دیکھ بولے جو آگے ہی اپنے دل پر پتھر رکھے ہوئے تھیں,
انکے ہاتھوں کا پھول تھی وہ معصوم جسے سینے میں بھینچ کر اپنی اولاد سے بھی زیادہ قریب رکھا تھا انہوں نے۔۔۔۔۔۔بھلا کیسے بھول سکتی تھیں وہ اس ظلم کو،،جو ایک معصوم کی زندگی کی خوشیوں کو نگل گیا۔۔۔
دعا کریں کہ ابتسام شاہ کو یہ خبر ناں ہو ورنہ اس گاؤں میں ایسی لاشیں بچھیں گی کہ جہانزیب شاہ اور اسکا بیٹا کوسے گے اپنے کیے فیصلے کو،،،،،!"
اپنے جوان بیٹے کو یاد کرتے وہ آنے والے وقت کو یاد کرتے بھیانک نتائج کو سوچتے اندر تک دہل سے گئے تھے،،
مگر یہ تو طے تھا کہ اب تباہی ہو گی ان دونوں خاندانوں میں ایسی تباہی پھیلنے والی تھی جو سب کچھ تہس نہس کرنے والی تھی۔۔
🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶
پچھلے تین گھنٹوں سے وہ اس گھٹن زدہ سے تاریک کمرے میں بند تھی،،دل خوف سے تیز تیز دھڑک رہا تھا،،ہائزن شاہ کے ادا کیے الفاظ ابھی تک جانان کے کانوں میں گونج رہے تھے،
کیا وہ سچ میں اب کبھی اپنوں سے مل نہیں پائے گی،؟"اور ہوک سی تھی اس اس نازک سی لڑکی کے دل میں اٹھتی اسے پھر سے ٹوٹنے پر مجبور کر گئی،
اپنے چہرے پر اس ظالم سفاک شخص کے سخت ہاتھوں کا لمس جانان کو ابھی تک محسوس ہو رہا تھا،،وہ ٹوٹی بکھری ہوئی سی تھی،،
چند پل لگے تھے ساری زندگی بدل کے رہ گئی تھی،، ایسے جیسے کوئی خواب ہو جس سے بے دردی سے کھینچتے اس نازک سی جان کو حقیقت میں لا پٹھکا ہو،،،
ٹھاہ کی زور دار آواز کے ساتھ کھلتے دروازے کی آواز پر جانان جو کہ آگے ہی دخشت زدہ سے خود میں سنٹی بیٹھی تھی، اسنے سہمی نظروں سے سامنے دیکھا،،
جہاں ایک بار پھر سے سردار ہائزن شاہ چہرے پر پتھریلے تاثرات لیے اندر آیا تھا،،مگر اس بار کچھ الگ تھا کچھ ایسا جسے سمجھنے سے جانان بھی قاصر تھی،،وہ معصوم تو زندگی کے ان بدلتے رنگوں سے ہی ڈری سہمی ہوئی سی تھی بھلا کیا کرتی سوائے خاموشی کے اور کوئی چارہ نہیں تھا،،،
تمہیں اندازہ نہیں جانِ جاں تمہیں اس حالت میں تڑپتا مچلتا دیکھ کس قدر خوشی ملی ہے سردار ہائزن شاہ کو،،،،، اپنی مغرور چال چلتا وہ آج چوڑے آر و قامت سے کھڑا ہوا بھی اس وقت جانان کو کسی درندے سے کم ناں لگا تھا،،
ہمیں جانے دیں ہمارے بھائی۔۔۔۔۔۔" اششششش اگر ایک بات پھر سے کم ظرف انسان کو اپنے زبان سے پکارا تو ایک سیکنڈ لگے گا مجھے تمہاری یہ زباں باہر نکالنے میں ۔۔۔" گردن سے دبوچتے وہ جانان کو کھینچتے خود سے قریب تر کر گیا۔۔۔
آپنے چہرے پر اس ستمگر کی جھلساتی سانسوں کو محسوس کرتی جانان کا روم روم لرز پڑا تھا،،وہ سہمی نظریں میچیں ہوئے تھی،،
آنکھیں بند کرنے سے حقیقت بدل نہیں جائے جانِ جاں۔۔۔۔۔۔ ذرا کھولو آنکھیں اور دیکھو مجھے میں ہوں تمہاری بربادی کا پروانہ،،تمہارے بھائی کے کیے کی سزا تم بھگتو گی پھر اسے معلوم ہو گا کہ جب بات عزت پر آتی ہے تو کیا سے کیا ہو جاتا ہے۔۔۔؟"
جانان کے آنسوں ہائزن شاہ کو راحت دینے کا سبب بن رہے تھے،انہی آنسوؤں کو دیکھ اسے اپنی رگوں میں سکون اترتا محسوس ہوا تھا،،ننننن نہیں چچچ چھوڑیں ہمیں،،،،،"جانان کسی ریت کی مانند اسکے ہاتھوں سے پھسلتی جا رہی تھی،،،
چلو تمہیں ایک گڈ نیوز سناتا ہوں،،،تم نے آج تک یہ تو سنا ہو گا کہ ایک مرد نکاح پر نکاح کرتا ہے مگر آج۔۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ جان بوجھ کر جانان کی آنکھوں میں دیکھتا جملہ ادھورا چھوڑ گیا،، جو بری طرح سے اسکے سینے پر اپنے نازک ہاتھوں سے وار کرتی ہائزن شاہ کے غصے کو ہوا دے رہی تھی،،
چھوڑو مجھے بدبخت انسان خدا غارت کرے تمہیں،،،تم جیسے گندی سوچ رکھنے والے مرد کا ٹھکانہ جہنم کے سوائے اور کچھ نہیں،،،،!___ خود پر ضبط کرتی وہ اس گھٹیا انسان کی سوچ اسکے ارادے جو جانے کسی بھوکی شیرنی کی مانند غرائی تھی،،،۔
سردار ہائزن نے جھٹکے سے اپنے سینے پر آتے ان نازک کلائیوں کو دبوچتے جانان کی کمر سے لگائے اسے بے بس سا کیا،، کے آؤ اسے اندد۔۔۔۔۔۔۔۔" اسکی دھاڑ پر جانان کا نازک وجود لرز سا گیا آنکھوں میں خوف سمٹ آیا،،،،
جیسے کچھ انخونی تھی کچھ غلط ہونے والا ہو جیسے،،،،،مگر وہ معصوم یہ نہیں جانتی تھی کہ یہ عشق کی وہ سیاہ راکھ تھی جو اسکے مقدر کو سیاہ کرنے جا رہی تھی،،،
نننن نہیں چ چھوڑو اسے۔۔۔۔۔۔۔" ایک ادھیڑ عمر خاتون جو کہ چھ سے سات سالہ ننھا سا بچہ تھامے اندر آئی تھی اس معصوم سی جان کو دیکھتی جاناں آپے سے باہر ہونے لگی،،، وہیں وہ معصوم پھول اپنی دیدا کو دیکھ اسکی جانب لپکنے لگا،،
یہ بچہ جانان کی دوست کا اکلوتا بیٹا تھا جس کا شوہر پچھلے ماہ فوت ہو چکا تھا جانان تبھی سے اس بچے سے کافی گھل مل گئی تھی تقریبآ سارا دن وہ معصوم جانان کے ساتھ گزراتا تھا،،،، مگر اب اپنے سامنے اس معصوم کو دیکھ جانان کو اس دن سے نفرت محسوس ہوئی جس دن اسنے معصوم کو چھوا تھا،،
گھبراؤ مت جانِ جاں یہ سہی سلامت اپنی ماں تک پہنچ جائے گا،اسکی ماں بےہوش ہے دو دن سے بیٹے کے لاپتہ ہونے کا صدمہ سہن نہیں کر پا رہی،،،اب یہ تم پر ہے ایک نکاح باپ کی عزت بچانے کی خاطر کیا تھا اب ایک نکاح اس معصوم کو بچانے کو کرو گی،،،،"
الفاظ تھے کہ کوئی جلتا ہوا سیسہ جسے وہ ظالم سفاک انسان بے دردی سے اس معصوم سی جان میں انڈیلتا اسے درد کی شدت سے روشناس کروانے لگا،،
نکاح کے اوپر نکاح۔۔۔۔۔۔۔ جانان کے کان سائیں سائیں کرنے لگت دماغ سناٹوں میں تھا،،، اسکی نظریں پانے سامنے روتے اس معصوم پر تھیں،،،وہ نہیں جانتی تھی کہ کب اسکا نکاح ہوا کس نے اسکا سر ڈھانپا وہ بس ایک مورت کی مانند بے حسی و حرکت تھی،،
اس کے لبوں سے قبول ہے ادا ہوا تھا مگر ناں تو اسے موت آئی تھی ناں ہی اسکی زبان لڑکھڑائی تھی،،،
ناں ہی کوئی بھٹکا ہوا آنسو ان بنجر ہوتے نینوں سے بہا تھا،، بربادی مبارک ہو جانِ جاں۔۔۔۔۔۔۔!" یہ وہ شخص تھا جس کی آواز میں اتنی سکت تھی کہ وہ اس کانچ سی لڑکی کو سناٹوں کی وحشتوں سے کھینچتے حقیقت کی بے درد زندگی میں پھٹک چکی تھی،،،،
جانان نے اپنی کانچ سی نیلی آنکھوں سے اس ستمگر کو دیکھا جو ان سرخ بیھگے نین کٹوروں میں کھو سا گیا تھا،،،،جانان کا بے سدھ ہوش و حواس سے بیگانہ ہوا نازک وجود اس وقت سردار ہائزن شاہ کی پناہوں میں تھا،،،
جسے استحقاق سے اپنی بانہوں میں بھرے ایک بھرپور نگاہ اس نازک سی جان پر ڈالتا وہ باہر کی جانب نکلا،،،،
جاناں کا نازک وجود ۔۔۔اس کی باہوں میں بے سدھ تھا۔۔۔.
ہائزن شاہ نے ضبط سے لب بھینچتے اس کے بھیگے سراپے سے نظریں چرائیں ۔۔۔۔دل اپنے استحقاق پر آمادہ تھا ۔۔۔۔تو دماغ الگ ہی ساز چھیڑ رہا تھا۔. .
ہائزن نے اسے بستر پر لٹاتے ۔۔۔۔۔ دور ہونا چاہا ۔۔۔۔تبھی جاناں نے بے خودی میں اس کا ہاتھ تھامتے۔۔۔۔اپنے پاس ٹھہرنے پر مجبور کیا تھا. . . .
ہائزن نے اس کے بھیگے بالوں کو چہرے سے ہٹاتے نظریں۔ ۔۔۔۔جاناں کے معصوم چہرے پر ٹکائی تھیں۔۔۔۔
"تمممممم آخر جا کہاں رہے ہو ۔۔ ہاں ۔۔۔ اتنا تیار ہو کر دل بھر گیا کیا مجھ سے پہلے تو محبت کے بڑے اصول بتائے جا رہے تھے بڑی ڈھینگے ہانکی جا رہی تھیں اب کیا ہوا ۔۔اتر گیا ایک ہی دن میں عشق کا بخار سر سے تم سارےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
اس سے پہلے کہ گل لالہ اپنے لفظ پورے کرتی بہرام بڑی خوبصورتی سے اس کے ہونٹوں سے لفظ چننے لگا اس کا انداز سراسر جنونیت بھرا تھا گل لالہ کی سانسیں سینے میں اٹکنے لگیؑ تب کہیں جاکر بہرام نے اس کے بھیگے لب آزاد کیے ۔۔۔۔
میری زندگی اس قدر جیلیسی اچھی بات نہیں میں تمہارا تھا تمہارا ہوں تمہارا رہونگا ۔۔۔۔ گل لالہ اس کی بات پر سر شار ہوتی سینے سے سر ٹکا گئی بڑی مشکلوں کے بعد ان دونوں کو خوشیاں نصیب ہوئی تھیں
ہائزن کی آنکھ فون کال سے کھلی اس نے ارد گرد نظرِیں دوڑایں تو نظر دشمن جان پر پڑی جو بکھری بکھری سی اس کے بازوں میں قید تھی
ہائزن نے دلنشین انداز میں مسکراتےہوئے اس کے ادھ کھلے لبوں پر بوسہ دیا
جانان اس کے لمس پر کسمساتی دوبارہ اس کے بازو میں چہرہ گئی اس کے دلرباانداز ہائزن شاہ کے دل میں پھر سے ہلچل مچانے لگے تھے پر پھر اپنی ننھی سی زندگی پر ترس سا ِآیا جو اس کی شدتوں کو جھیلیتی کچھ دیر پہلے ہی سوئی تھی
ہائزن نے کال پک کی تو دوسری طرف کی بات سن کر اس کے ماتھے پر بے شمار بل آئے
ہائزن انڈر کور آرمی آفیسر تھا جس کا علم کسی کو نہیں تھا کیونکہ یہ پیشہ اس کی اپنی چواِئس تھی
ہائزن نے جانان کا نکاح رکوایا اور جعفر کو قید کیا جعفر اور شاہ نواز غیر قانونی دھندے پر قابض تھے ان کی وجہ سے ہی ہائزن نے یہ پورا پلین بنایا اور جانان کو وہاں سے بچالایا
جانان کے ساتھ یہ سب کرنا اسے خود بھی اچھا نہیں۔لگ رہا تھا پر وہ کیا کرتا وہ مجبور تھا ا س کی جاب ہی ایسی تھی
جانان کی نیلی آنکھیں پہلی بار میں ہی اس کے دل کا چین و قرار لوٹ گئیں تھیں
ہائزن کے دل میں ہلچل مچانے والی وہ پہلی لڑکی تھی جو بڑے حق سے ا سکے دل پر براجمان تھی
میں جانتی ہوں کہ آپ نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہو گا،اپ بس مجھے مت توڑئیے گا،
اشششش_____ تمہاری بھول ہے شاہ کی جان کہ تمہارا شاہ تمہیں کبھی چھوڑ سکتا ہے تم تو میرے لئے ان دھڑکنوں کی طرح ہو جن کے رکنے سے دل ساکن اور روح فنا ہو جاتی ہے۔
میں بھلا تمہیں کیسے توڑ سکتا ہوں،تم تو میرے روم روم میں بسی ہو ان سانسوں کی طرح_____
اپنے ہاتھوں کے پیالے کے میں گل فشاں کے نازک چہرے کو بھرتے وہ محبت سے اس کے نقش نقش پر اپنا شدت بھرا لمس چھوڑتے اسے خود میں قید کر گیا ۔
گل فشاں اسکے حصار میں کھڑی جیسے ہر مصیبت ہر تکلیف سے دور ہو چکی تھی، ابتسام شاہ اسے خود میں بھینچے اسکی سانسوں کو خود میں اتارتا اسے سب سے بے گانہ کر گیا۔۔۔
__________
ہائزن کی آنکھ فون کال سے کھلی اس نے ارد گرد نظرِیں دوڑایں تو نظر دشمن جان پر پڑی جو بکھری بکھری سی اس کے بازوں میں قید تھی
ہائزن نے دلنشین انداز میں مسکراتےہوئے اس کے ادھ کھلے لبوں پر بوسہ دیا
جانان اس کے لمس پر کسمساتی دوبارہ اس کے بازو میں چہرہ گئی اس کے دلرباانداز ہائزن شاہ کے دل میں پھر سے ہلچل مچانے لگے تھے پر پھر اپنی ننھی سی زندگی پر ترس سا ِآیا جو اس کی شدتوں کو جھیلیتی کچھ دیر پہلے ہی سوئی تھی
ہائزن نے کال پک کی تو دوسری طرف کی بات سن کر اس کے ماتھے پر بے شمار بل آئے
ہائزن انڈر کور آرمی آفیسر تھا جس کا علم کسی کو نہیں تھا کیونکہ یہ پیشہ اس کی اپنی چواِئس تھی
ہائزن نے جانان کا نکاح رکوایا اور جعفر کو قید کیا جعفر اور شاہ نواز غیر قانونی دھندے پر قابض تھے ان کی وجہ سے ہی ہائزن نے یہ پورا پلین بنایا اور جانان کو وہاں سے بچالایا
جانان کے ساتھ یہ سب کرنا اسے خود بھی اچھا نہیں۔لگ رہا تھا پر وہ کیا کرتا وہ مجبور تھا ا س کی جاب ہی ایسی تھی
جانان کی نیلی آنکھیں پہلی بار میں ہی اس کے دل کا چین و قرار لوٹ گئیں تھیں
ہائزن کے دل میں ہلچل مچانے والی وہ پہلی لڑکی تھی جو بڑے حق سے ا سکے دل پر براجمان تھی
_______
ختم شدہ
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Mera Ishq Siyah Bakht Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mera Ishq Siyah Bakht written by Faiza Sheikh . Mera Ishq Siyah Bakht by Faiza Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment