Pages

Tuesday 22 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 21 to 22

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 21 to 22

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 21 to 22

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"تالیہ اپنے کمرے سے نکل کر جنّت کے کمرے کی طرف بڑھی۔۔۔۔اندر داخل ہوتے ہی مسکرا کر سب کو دیکھا ایک جگہ اسکی دونوں نندیں بیٹھیں بری پیک کر رہی تھی جب کے دوسری طرف مناہل روحی حمنہ اور جنّت کے پاس نیچے بیٹھی ہنسی مذاق کر رہی تھیں۔۔

"آنٹی اچھا ہوا آپ آگیں دیکھیں جنّت رو رہی ہیں۔۔۔۔انعم جو اُبٹن کا باؤل اٹھا کر جا رہی تھی تالیہ کو دیکھ کر شرارت سے بولی۔۔

"کوئی نہیں ماما میں. ۔۔۔

"میری بہن کو رولا دیا۔۔۔اس سے قبل جنّت بات مکمّل کرتی ریان منہاج کے ساتھ اندر آتے ہوۓ بولا۔۔۔۔

"تم دونوں یہاں کیا کر رہے ہو چلو باہر۔۔تالیہ نے ایکدم دانتے والے انداز میں کہا۔۔۔

"لیکن میں تو بہن کو دیکھنے آیا ہوں۔۔آہ!! کیا کر رہی ہیں ماما بیوی والا ہوگیا ہوں وہ دیکھیں آپ کی بہو مسکرا رہی ہے چھوڑدیں عزت کا سوال ہے۔۔ تالیہ کے کان کھینچنے پر ریان سرگوشی میں التجا کرنے لگا تالیہ کے ساتھ منہاج بھی اسکی باتیں سن کر مسکرا رہا تھا جب تالیہ نے منہاج کو متوجہ کیا۔۔

"اور منہاج تم  منا کرنے کے بجائے خود نہیں اندر آگئے۔۔چلو فورن نکالو کمرے سے دونوں باہر۔۔۔۔تالیہ نے دونوں کو دپٹتے دروازے کی طرف اشارہ کیا۔۔سب کے ساتھ حمنہ اور جنّت بھی مسکرا رہی تھیں۔۔

"میں تو روکنے کے لیے پیچھے آیا تھا ممانی جان۔۔۔  منہاج نے جلدی سے صفائی دینی چاہی جب ولید کی آواز پر سب نے دروازے کی طرف دیکھا۔ 

"جھانک کیوں رہے ہیں اندر آجائیں آپ کا ہی تو انتظار ہو رہا ہے۔۔۔تالیہ نے ولید کے اندر جھانکتے دیکھ کر لطیف سا طنز کیا۔۔۔

"بیوی اب اتنے پیار سے بلا رہی ہو تو آ ہی جاتا ہوں

ولید مسکراتے ہوۓ کہتا اندر آیا حنا اور حرا منہ نیچے کئے ہنس دی اس سے قبل تالیہ کچھ بولتی جنّت کی آواز پر روک گئی۔۔۔

"میری گڑیا۔۔۔ولید نے آگے بڑھ کر جنّت کے سر پے ہاتھ رکھا ایکدم ہی ماحول میں افسردگی پھیلی۔۔۔

حمنہ نے گھونگھٹ میں ہی آنکھوں کو جھپک جھپک کر خود کو رونے سے روکا۔۔منہاج اور ریان کے اندر آتے ہی دونوں نے گھونگھٹ کر لیا تھا۔۔ورنہ شامت پکی تھی۔۔۔

"روحی ایک کپ چائے بنا دو۔۔۔۔ریان نے سب کو اُداس دیکھ کر روحی کو مخاطب کیا۔۔۔

"جی۔۔۔پاپا آپ پئیں گے۔۔۔روحی نے اٹھ کر ولید سے پوچھا۔۔ 

"نیکی اور پوچھ پوچھ ضرور۔۔۔ولید نے مسکرا کر روحی کے سر پے ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔۔

"روحی تم رہنے دو بیٹا میں بنا دیتی ہوں۔۔

"ماما آپ کو میرے ہاتھ کی چائے پسند نہیں ؟ روحی نے خفگی سے تالیہ کو دیکھا۔۔

"ہمم ماما پانی والی بہت تھی اس دن چائے۔۔۔۔

"اچھا بچو پھر کیوں کہا اُسے چائے کا جاؤ اب خود بناؤ دودھ والی لیکن اسٹرونگ ہونی چاہئے ہم سب کے لئے جاؤ۔۔۔ریان جو روحی کو چڑھانے کے لئے تالیہ کے جواب دینے سے قبل ہی بول پڑا تھا تالیہ کے کندھے پر چپت مار کے حکم دینے پر سٹپٹا گیا۔۔۔ منہاج نے جلدی سے کمرے سے نکلنا چاہا۔۔۔

"روک جائیں منہاج بھائی میرے ساتھ آئے تھے میرے ساتھ ہی کچن تک جائیں گے۔۔۔ماما آپ نے سب کے سامنے مجھے للکارا ہے۔۔۔اب دیکھئے گا منہاج بھائی ایسی چائے بنائیں گے کے کیا ہی کسی نے بنائی ہو۔۔۔چلیں۔۔۔گھوریں مت مرد بنیں۔۔

"ریان کے بچے۔۔۔منہاج نے دانت پیسے جو اسے چھوڑنے کو تیار نہیں تھا۔۔۔مناہل منہاج کے تاثرات دیکھ کر مسکرانے لگی۔۔

"یہ لڑکا کبھی نہیں سدھرے گا۔۔تالیہ نے ہنستے ہوئے ریان کو دیکھ جو منہاج کا بازو پکڑے کمرے سے نکل گیا تھا۔۔

۔۔۔

"موسیٰ روکو مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔وہ جو سب کے کمرے سے جانے کے بعد خود بھی اب ڈھیلے قدموں سے باہر نکل رہا تھا علی کی آواز پر روکا۔۔

"چلو لان میں چلتے ہیں۔۔۔علی قریب آکر مسکرا کر بولتا آگے بڑھ گیا مجبوراً اُسے بھی پیچھے جانا پڑا۔۔

"تم دونوں اس وقت کدھر چلو ہمارے ساتھ کچن میں مدد کروانے۔۔۔۔ریان اور منہاج دونوں ایک دوسرے سے الجھے کچن کی طرف جا رہے تھے دونوں کو دیکھ کر ریان منہاج کو چھوڑتا تیزی ان دونوں کا راستہ روک کر بولا۔۔۔

"ہاں ہاں پڑوسیوں کو بھی جگا کر لے آؤ چائے نہیں چائے کی نہر نکالنے جا رہے ہو۔۔منہاج بیٹا جاؤ آرام کرو اب یہ خود بنائے گا اور تم دونوں بھی۔۔۔تم چلو جلدی سے بنا کر لاؤ۔۔۔۔اس سے قبل علی کوئی جواب دیتا تالیہ کمرے سے آتیں ڈانٹ کر بولتیں ریان کو گھورنے لگیں جو منہ بنا کر ناراض ہوتا کچن کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

"ہمارے لئے بھی پلیز۔۔۔ علی مسکرا کر اُسے جاتے دیکھ کر کہتا تیزی سے بھاگا۔۔ریان نے پلٹ کر دانت پیستے ہوۓ اُسے باہر جاتے دیکھ کر سر جھٹک کر رہ گیا۔۔۔

______

"اچھی مصیبت ہے اب یہ ساس پین کہاں رکھا ہے۔۔۔۔ریان بڑبڑاتا باری باری کیبنٹ کھول کر چیک کر رہا تھا جب کچھ رکھنے کی آواز پر ایکدم پلٹا۔۔

روحی برنر کے پاس کھڑی فل سائیز کا ساس پین رکھ کے دودھ ڈال راہی تھی۔۔

"میں بنا رہا تھا۔۔

"ہممم! کوئی بات نہیں میں بنا دیتی ہوں اگلی بار آپ بنا دیجئے گا۔۔۔روحی اسکے ناراضگی سے کہنے پر مسکرا کر بولتی  دودھ ڈال کر فریج کی جانب بڑھی۔۔

ریان ٹیک لگا کر سینے پے بازو لپیٹے اسے دیکھنے لگا۔۔۔

روحی جیسے ہی قریب آئی ریان نے اسکا ہاتھ تھام کر اپنے قریب کیا۔۔

"چھوڑیں۔۔۔۔

"اگر نہیں چھوڑوں۔۔۔ریان نے دونوں ہاتھ اسکی کمر کے گرد حائل کرتے اپنے اور نزدیک کیا۔۔روحی نے شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ نظریں جھکا لیں۔

ریان اسکی طرف جھکنے لگا جب قدموں کی آواز پر روحی بوکھلا کر ریان کے حصار سے نکل کر بے مقصد کیبٹ کھولنے لگی۔۔۔ریان اسکے گھبرانے پر محظوظ ہوتا دروازے کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔

"مناہل باجی منہاج بھائی کمرے میں ہیں۔۔۔

"جانتی ہوں۔۔۔مناہل اسے جواب دیتی اندر آئی۔۔

"عجیب ہیں منہاج بھائی بھی دوسروں کی جاسوسی کے لئے بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیا اپنی بیگم کو۔۔۔بیچارے کا بھی کیا قصور ہم بیچاروں کو بھی چُن چُن کر پیس ملے ہیں۔۔۔مناہل کے انے پر بدمزہ ہوتے وہ بڑبڑا کر ایک نظر روحی کو دیکھ کر کچن سے نکل گیا۔

________

"موسیٰ اب بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے میں دیکھ رہا ہوں آج کل بڑے خاموش ہو سب خریت تو ہے نہ۔۔

"ہاں سب ٹھیک ہے مجھے کیا ہونا ہے۔۔۔۔موسیٰ نے لان میں رکھی کرسی پر بیٹھتے  ہوۓ کہا۔۔۔۔شادی والا گھر تھا سب کے ایک جگہ ہونے پر رت جگے ہو رہے تھے۔۔

موسیٰ کی بات پر علی نے کرسی سے ٹیک لگا کر گہری نظروں سے اُسے دیکھا وہ کزنز ہونے کے ساتھ دوست اور بھائی بھی تھے ایک دوسرے کو اچھے سے جانتے تھے۔۔

"پکّی بات ہے؟ 

"ہاں یار۔۔۔۔موسیٰ نے کہتے ساتھ زبردستی مُسکرا 

"پھر بھی اگر کوئی بات ہے تو مجھ سے شیئر کر سکتے ہو ورنہ ریان کو تو جانتے ہی ہو اگر اسے تمھارے اس لٹکے منہ کی بھنک پڑی پھر وہ ہوگا اور اسکی جاسوسی ہاہاہا خیر تم سوچو جب تک میں چائے کا معلوم کر کے آتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو چائے ۔ کے بجائے کڑوا ۔ پانی بن رہا ہو۔۔۔۔علی اسے وارن کرتا ہنستے ہوا اٹھ کر موسیٰ کا کندھا تھپتھپاتے اندر کی طرف بڑھ۔گیا۔۔موسیٰ نے علی کے جاتے ہی ایک بار پھر ذمار کا نمبر چیک کیا جو بند جا رہا تھا۔

_______

دو دن بعد مہندی تھی۔۔۔

 حماد خان نے دونوں لڑکوں کو حمنہ اور جنّت سے ملنے اور دیکھنے پر پابندی لگائی ہوئی ہوئی تھی یہی وجہ تھی کے اذان دو دن وقفے وقفے سے حمنہ کو میسج کرتا لیکن آگے سے حمنہ کوئی جواب نہیں دے رہی تھی اذان اسکے جواب نہ دینے پر تلملا کر رہ جاتا۔۔۔۔اسی بے چینی میں دو دن بھی گزر گئے۔۔دوسری طرف حمنہ بےبسی سے اپنے موبائل کی طرف دیکھتی ۔سب کی موجودگی میں وہ موبائل استمعال نہیں کر رہی تھی۔۔ 

_____

صبح سے ہی گھر میں افرا تفری کا عالَم تھا۔۔۔ 

مہندی کی تقریب کے لئے گھر کے قریب ہی خالی پلاٹ پے شامیانے لگوا کر اپنی مرضی سے سیٹنگ کروائی گئی تھی۔۔۔

"آٹھ بجے کا وقت تھا جب گھر کے مرد حضرات سفید شلوار قمیض پر پیلا دوپٹہ گلے میں ڈالے جانے کے لئے تیار کھڑے تھے۔۔۔ اذان اور علی بھی تیار وہیں بیٹھے تھے۔۔

"چلو آجاؤ سب۔۔۔

"امی کیسی لگ رہی ہوں۔۔۔۔حمنہ نے حرا کو دیکھ کر مسکرا کر . پوچھا سب ایک ہی کمرے میں ایک دوسرے کی مدد کر رہی تھیں۔۔۔۔ مناہل جو روحی سے پھولوں کا ٹیکا سہی کروا رہی تھی حمنہ کی بات سن کر اسے دیکھنے لگی جو پیلے لہنگے میں تیار کھڑی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔۔

"اچھی. لگ رہی ہو۔۔۔لینس لگوا لیے تھے نہ۔۔

حرا کے مسکرا کر اس طرح پر پوچھنے پر حمنہ کی مسکراہٹ پھیکی پڑی۔۔۔

"جی لگوا لئے تھے لیکن مجھے عادت نہیں ہے تو۔۔۔

"تو عادت بنانے سے بنے گی حمنہ اب کیا تم اپنی شادی میں بھی وہ بڑا سا چشمہ پہنے اچھی لگو گی۔۔۔

"پھوپھو اس میں کچھ غلط بھی نہیں چوہیا کیوٹ لگے گی۔۔۔۔حرا جو اُسکی بات کاٹتیں اسے ڈپٹ رہی تھیں اذان کی آواز پر ایکدم چپ ہوئیں سب نے گردن گھوما کر دروازے کی طرف دیکھا جہاں اذان چوکھٹ سے پشت ٹیکا کر دونوں بازو سینے پر باندھے جانے کب سے آنکھوں میں محبت سموئے حمنہ کو دیکھ رہا تھا۔۔حمنہ کو اس روپ میں دیکھتے ہی دو دن سے آیا غصّہ خود با خود ختم ہوتا چلا گیا۔

"وہ تو ہمیں لگے گی بیٹا دوسرے تو مذاق۔ بنائیں گے اور تم کیا کر رہے ہو یہاں میں لا رہی تھی سب کو۔۔حرا زنے مسکرا کر اسے کہا جس کے چہرے پر ناگواری پھیلی تھی۔۔۔

"وہ میری۔۔۔۔۔

اس سے قبل اذان کوئی سخت بات کر دیتا حماد خان کے آنے پر خاموش ہوتے گہری سانس لے کر رہ گیا۔۔۔

_________

"مجھے ساجن کے گھر جانا ہے

"مجھے ساجن کے گھر جانا ہے 

"اوووو!! مجھے ساجن کے گھر جانا ہے

"اوووو!! مجھے ساجن کے گھر جانا ہے۔۔۔

"ارے لڑکیوں آگے بھی گا لو کمبخت ایک ہی جگہ اٹک گئیں ہیں سن لیا دکھڑا تم سب کی ماؤں نے ۔۔۔ ڈھول کی تھاپ پر پرجوش انداز میں تالیاں بجاتیں لڑکیاں بڑے سے گول دائرے میں اسٹیج کے قریب ہی  نیچے بیٹھیں ایک ہی لائن دوہرائے جا رہی تھیں جب قریب ہی کھڑی کسی بزرگ عورت نے جھنجھلا کر سب کو ڈپٹا۔۔۔

"دادی اماں میں تبھی یہاں نہیں بیٹھی اگر امی نے میرا دکھڑا سنجیدگی سے لے لیا تو میں نے تو دکھ میں ہی چلے جانا ہے۔۔۔بزرگ عورت کی پوتی نے قریب آکر شرارت سے کہتی واپس بھاگی۔۔۔

"آئے ہائے بڑی بے شرم کڑیاں ہیں۔۔

"ہاہاہا!! ارے آپ کیوں پریشان ہو رہی ہیں آجائیں۔۔۔اور تم لڑکیوں کوئی اور گانا گاؤ۔۔۔ تالیہ نے قریب آکر ہنس کر بولتی انہیں لئے آگے بڑھ گئی۔۔

"میں بتاتی ہوں گانا۔۔۔انعم نے پرجوش ہوکرسب لڑکیوں کو دیکھا۔۔

"ساجن 

"اوو!! بہن ساجن کو چھوڑو ورنہ اس بار دادی اماں کی لاٹھی ہی نہ پڑ جائے۔۔ہاہاہا۔۔ڈھول بجاتی لڑکی نے ہنس کر ٹوکا۔۔

"ہاہاہا!! مجھے تو لگتا ہے دادی اماں کے ساجن سے دو دو ہاتھ ہوگئے ہیں۔۔

"بس کرو تم سب سوچ سمجھ کر مذاق کیا کرو۔۔۔روحی جو وہیں بیٹھی تھی ایکدم سب کو ڈپٹا۔ ۔۔

_____

"ذمار مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔۔موسیٰ جو ریان اور منہاج کے ساتھ کھڑا تھا ذمار کو دیکھ کر تیزی سے اسکی جانب بڑھا۔۔۔

__

"ذمار مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔۔موسیٰ جو ریان اور منہاج کے ساتھ کھڑا تھا ذمار کو دیکھ کر تیزی سے اسکی جانب بڑھا۔۔۔

ذمار نے نظر پلٹ کر اسے دیکھ کر احتیاط سے اطراف کا جائزہ لے کر موسیٰ کے گلے میں ڈالے ڈوپٹے کو جلدی سےکھنچ کر  باہر کی جانب بڑھی۔۔

موسیٰ اسکی حرکت پر حیران ہوتا اسے دیکھنے لگا جب دو بارہ ذمار نے پلٹ کر گھورتے ہوۓ پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔۔۔

موسیٰ بالوں کو سیٹ کرتا اردگرد دیکھتا پیچھے چل دیا۔۔۔

____

مہندی کی تقریب جاری تھی.۔۔۔۔اسٹیج پر دونوں جوڑیوں کے لئے گیندے اور موتیے کے پھولوں سے سجے جھولے رکھے گئے تھے۔۔۔۔۔باری باری سب مہندی کی رسم کر رہے تھے۔۔۔تصویریں اور مووی بن رہی تھی۔۔

"اذان نے کنکھیوں سے ساتھ بیٹھی حمنہ کو دیکھا جو بار بار اپنی آنکھوں کو جھپک رہی تھی۔۔

اذان نے ٹیبل پر دیکھنے کے بعد اردگرد دیکھا ہر کوئی مہندی کو انجوائے  کرنے میں مشغول تھا۔۔

"حمنہ تم ٹھیک ہو ؟ اذان نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کے فکرمندی سے پوچھا۔۔

"میری آنکھوں میں چبھن ہو رہی ہے پلیز امی کو بلا دیں۔۔حمنہ نے آنکھوں کو جھپک کر بیچارگی سے کہا۔۔اذان نے اسکی بات سن کر ایک نظر پورے حال میں دوڑائی حرا دو عورتوں کے پاس کھڑی تھیں.۔۔

"ایک منٹ۔۔۔۔

اذان اسے کہتا فاصلے پر کھڑی انعم کو آواز دینے لگا وہ جو تصویر بنانے میں مشغول تھی آواز پر مسکرا کر جلدی سے قریب آئی۔۔

"جی اذان بھائی۔ 

"انعم میرے آنکھوں میں چبھن ہو رہی ہے۔۔۔اذان کے بولنے سے قبل ہی حمنہ نے روہانسی ہوکر بتایا۔۔

"لینس کی کٹ آپ کے پاس ہے ؟ انعم حمنہ کی سرخ ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر پریشانی سے پوچھا۔۔۔

"جواب دو اسے کہاں ہے تمہارا کلچ۔۔۔ اذان نے حمنہ کو ایکدم خاموشی سے اسے انعم کو دیکھتے پا کر کہتے ٹیبل سے کلچ ۔ اُٹھایا جب اچانک حمنہ کی بات سن کر ہونٹ بھیج کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔

"تمہارا دماغ کہاں ہوتا ہے۔۔۔

"سوری میں نے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھا تھا کے رکھ دوں گی۔۔۔حمنہ نے اذان کے سختی سے بولنے پر اسے دیکھ بتایا۔۔انعم نے اپنا ماتھا پیٹ لیا۔۔۔

"کسی اور سے نہیں کہ سکتی تھی تم۔۔۔ اب اگر انفیکشن ہوگیا آنکھوں۔۔۔

"اذان بیٹا کیا ہوگیا سب دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔تالیہ دونوں کے تاثرات  دیکھ کر جلدی سے قریب آکر آہستہ سے بولیں۔۔

"ماما لینس آنکھ میں تکلیف کر رہے ہیں اور آپ کی بھلکڑ بھتیجی کٹ کو آرام کے گرز سے چھوڑ آئی ہیں۔۔۔۔

"فکر مت کرو ابھی کھانا کھلنے والا ہے میں مناہل کو کہتی ہوں ایک بار نکال کر پانی سے دھو کر پہنا دے گی۔۔۔۔

"ماما اسکی آنکھ میں انفیکشن ہوجائےگا مناہل یہاں ہے بھی نہیں۔۔اذان نے تالیہ کو دیکھ کر بتایا جو اسکی بات پر مسکرا رہی تھیں جب کے حمنہ تالیہ اور انعم کے سامنے شرمندہ ہو رہی تھی۔۔

 "اذان بھائی ڈونٹ وری ہم ہیں نہ حمنہ آپی کو کچھ بھی نہیں ہونے دیں گے۔۔میں آتی ہوں بھابھی کو بُلا کر۔۔۔انعم شرارت سے کہتی آگے بڑھ گئی۔۔

"حمنہ اگر پھر بھی چبھن ہو تو گھر چلے جانا ویسے ہی سب کھانا کھا کر جائیں گے ہی۔۔۔۔،تالیہ پیار سے گال پر ہاتھ رکھتی نرمی سے بولتی واپس چلی گئیں۔۔

"مناہل سے کہ دینا چبھن ہو رہی ہے سمجھی۔۔۔۔اذان نے تالیہ کے جاتے ہی سرگوشی کی حمنہ نے حیرانگی سے اُسے دیکھا۔

"لیکن۔۔۔

"خاموش رہو چوہیا دو دن سے مجھے نظر انداز کر رہی ہو ایسے ہی جانے دوں گا تمہیں چلو ذرا تم گھر بتاتا ہوں۔۔۔اذان نے ڈرانے والے انداز میں کہتے اسکا ہاتھ تھام لیا۔ 

اذان کی بات سنتے ہی حمنہ کی ہتھیلیاں بھیگ گئیں۔۔۔

کنکھیوں سے اُسکے تاثرات دیکھتا اذان دھیمے سے مسکرا کر انگوٹھے سے نبض کو سہلانے لگا۔۔۔اذان کی حرکت سے حمنہ کی سٹی گُم ہوگئی۔۔۔

وہ کیسی سزا دینے کی بات کر رہا تھا۔۔یہی سوال سوچ میں گردش کرنے لگا جب مناہل کے آجانے پر پرسکون سانس کھینچتی وہ اُس کی طرف متوجہ ہوگئی جب کے اذان جو  اُسے ہی دیکھ رہا تھا حمنہ کے گھبرانے شرمانے پر مسکرا کر موبائل پر جھک گیا۔۔۔ 

_____

"اہم بہت اچھی لگ رہی ہو۔۔علی نے جھک کر سرگوشی کی۔۔

"پہلے نہیں لگتی تھی۔۔جنّت نے شرماتے ہوۓ پوچھا۔۔۔

"کیا باتیں ہو رہی ہیں۔۔۔۔ریان کی آواز پر دونوں نے چونک کر اسے دیکھا جو روحی کے ساتھ کھڑا دونوں کو دیکھ رہے تھے۔۔

"پرسنل ہیں۔۔۔علی نے شرارت سے مسکرا کر اسے جواب دیا۔ 

"کوئی ایسی بات نہیں ہے ریان بھائی۔۔۔ جنّت نے علی کو  گھوراتے ہوۓ ریان سے کہا۔۔۔

" اوئے میری بہن کو تنگ مت کرو۔۔۔

"بیٹا بیوی ہے میری۔۔۔بھابھی لے کر جائیں اپنے شوہر صاحب کو۔۔۔۔علی نے شرارت سے روحی سے کہا جو انکی باتیں سن کر حیران ہونے کے ساتھ شرما بھی رہی تھی۔۔

"یار میں تو کب سے جانے کے لئے تیار ہوں بس تم لوگوں کی بھابھی ہیں جو مجھ سے بھاگتی رہتی ہے۔۔ریان نے سرد اہ بھرتے مظلومیت سے کہا۔۔۔

ارے۔ روکو کہاں جا رہی ہو۔۔۔ریان کی بات سن کر روحی گھورتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔۔۔ریان ہنستا ہوا اسکے پیچھےگیا۔۔۔

_______

"ذمار میں کچھ پوچھ رہا ہوں تم سے جواب دو۔۔۔موسیٰ نے ہلکی آواز میں پوچھتے آگے بڑھ کر دونوں ہاتھوں سے ذمار کو کندھے سے پکڑ کر اپنے نزدیک کیا زمار ہنوز خاموشی سے اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔۔۔

"میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں ذمار۔۔۔

"میں تمھارے کسی سوال کے جواب دینے کی پابند نہیں ہوں سمجھے تم۔۔۔۔کیوں جاننا چاہتے ہو کے میں کہاں تھی ؟ کون لگتی ہوں میں تمہاری؟ آخر رشتہ ہی کیا ہے تمہارا اور میرا ہاں بولو جواب دو ۔۔مسٹر موسیٰ ریحان کیا تمھارے پاس میرے سوالوں کا جواب ہے؟ ذمار نے تڑاک گھورتے ہوۓ غصّے سے بولتے دونوں ہاتھوں سے اس کا گریبان جکڑ کر جھٹکا دیا۔۔۔دونوں ایک دوسرے کے قریب کھڑے تھے۔۔

"ذمار میں۔۔۔

"چپ رہو سمجھے تم بزدل انسان ہو میں نے اس دن کہا تھا  میں تمہیں پسند کرتی ہوں اور تم نے سن کر کیا کیا میری منگنی میں مٹھائی کھانے چلے آئے تھے۔۔۔ذمار کہتے ہی گریبان چھوڑ کر سینے پر ہاتھ مار کر جانے لگی۔۔

"روک جاؤ یار پہلے میری بات تو سن لو۔۔۔موسیٰ نے جلدی سے اسکا بازو پکڑ کر روکا۔۔۔

"مجھے تمہاری فضول تسلیوں کی ضرورت نہیں ہے اب کرنا تم اس پرکٹی لائبہ آپا سے شادی تم ہو اسی کے لائیک۔۔۔

"اچھا۔۔ٹھیک ہے اب تم اتنا کہ رہی ہو تو یہ بھی کر لوں گا۔۔۔ موسیٰ نے اپنے قریب کرتے آنکھوں میں جھانک کر کہا ذمار سر اٹھا کر اسے ہی گھور رہی تھی۔۔۔۔

"کر کے دکھاؤ دونوں کی جان لے لوں گی۔۔۔

"سچ میں لے لو گی۔۔۔

موسیٰ نے آہستہ سے مسکرا کر دونوں ہاتھ اسکے گال پر رکھے ۔۔۔،ذمار کی آنکھوں میں تیرتی نمی وہ دیکھ سکتا تھا۔۔۔

"ہاں لے لوں گی اور اگر نہیں لے سکی تو خود کو مار لونگی تاکہ زین سے میری جان چھوٹ جائے۔۔۔ذمار نے روہانسی ہوکر گال پر رکھے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھے۔۔۔

"میں ایسا کچھ نہیں ہونے دوں گا میں بات کروں گا ڈیڈ سے۔۔۔

"پکا۔۔اگر وہ نہیں مانے۔۔۔

"مان جائیں گے میں مناؤں گا۔۔موسیٰ کی بات سن کر ذمار مسکرا کر اسے دیکھنے لگی۔۔۔

"ایک بات کہوں۔۔۔موسیٰ جو اس پر جھک رہا تھا ایکدم روکا۔۔

"کیا ؟

"مجھے یقین نہیں ہے۔۔ تم ہو ہی ڈرپوک۔۔۔۔ذمار مسکرا کر پیچھے ہٹتی جانے لگی۔۔۔

"محترمہ پھر انتظار کرو۔۔۔

"میں انتظار کروں گی تمہارا۔۔۔۔۔موسیٰ کے کہنے پر ذمار نے پلٹ کر مسکراتے ہوۓ اسے بولتی آگے بڑھ گئی۔۔۔

_____

مہندی کی تقریب دیر رات تک چلی۔۔۔۔۔گھر پہنچتے ہی سب لاونج میں ہی بیٹھ گئے۔۔۔ذمار بھی انکے ساتھ آ گئی تھی۔۔

حرا چائے بنانے چلی گئی تھیں۔۔ 

حمنہ کپڑے بدل کر جیسے ہی نیچے جانے لگی کسی نے پیچھے سے منہ پر ہاتھ رکھتے اسے کھنچ کر کمرے میں لاکر دیوار سے لگایا۔۔۔۔اچانک ہوئی افتاد پر وہ ابھی سمبھلی ہی نہیں تھی جب اذان نے کمرے کے گرد۔ بازو حائل کرتے جھک کر اسکی پیشانی پر لب رکھے۔۔

"کیا کر رہے ہیں چھوڑیں کوئی آجائے گا.۔۔۔حمنہ نے منمنا کر بولتے دونوں ہاتھ اسکے سینے پر رکھے۔۔۔

"کوئی نہیں آئے گا۔۔۔ادھر دیکھو۔۔۔۔اذان کے کہنے پر حمنہ نے آہستہ نظریں اٹھا کر اسے دیکھا۔۔۔

"اپنا خیال نہیں رکھتی ابھی بھی آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں۔۔۔

اذان کے گھورتے ہوۓ کہنے پر حمنہ نے دوبارہ نظریں جھکائیں اذان ہلکے سے مسکراتا جھک کر باری باری آنکھوں کو لبوں سے چھوٹا دوبارہ جھکنے لگا۔۔

"اذان ۔۔۔

"آہ!! آتا ہوں ماما۔۔۔ایکدم تالیہ کی آواز پر اذان پیچھے ہوکر گہری سانس لے کر منہ بنا کر بولا۔۔۔حمنہ اس کے تاثرات دیکھ کر مسکرانے لگی۔۔

"بتاؤں تمہیں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگے گا مجھے تمہیں چھونے میں۔۔۔۔اذان نے اسکے مسکرانے پر گھورتے ہوۓ تیزی سے آگے بڑھ کر جھکتے ہوۓ کہا حمنہ کی مسکراہٹ غائب ہوگئی۔ ۔۔

"میں نہیں مسکرا رہی۔۔۔۔حمنہ نے گھبرا کر سر جھکایا۔۔

"ہمم گڈ گرل۔۔۔۔۔۔اذان مسکراہٹ دباتا جھک کر سر چومتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔

۔۔..

"ذمار اور بتاؤ تمھارے ہونے والے "ان" نے آج کتنی تعریف کی؟ 

"میں جب جب انکے سامنے جا رہی تھی۔۔۔ذمار نے شرما کر سر جھکا کر کنکھیوں سے درواازے کے پاس کھڑے موسیٰ کو دیکھا جس کے ماتھے پر بل پڑے تھے۔۔۔

پانچوں لڑکیاں اس وقت جنّت کے کمرے میں چائے پینے کے ساتھ باتیں کر رہی تھیں۔۔۔ ذمار کی بات سن کر سب مسکرائیں۔۔۔

"اووو تو بات یہاں تک پہنچ گئی ویسے بڑی چھپی رستم ہو اتنی خاموشی سے منگنی بھی کر لی.۔۔جنّت نے آنکھیں مٹکا کر شرارت سے کہا موسیٰ نے جنّت کی بات سن کر گھوراتے ہوۓ اُسے دیکھا۔۔

"مجھے خود بھی نہیں پتہ تھا زندگی یوں مذاق میرا مطلب   بدل جائے گی۔۔۔۔ذمار نے گڑبڑا کر مسکرا کر ان تینوں کو دیکھا۔۔۔موسیٰ  سر جھٹک کر پلٹ گیا۔۔۔۔

"آپ کہاں جا رہی ہیں؟ 

"سونے تھک گئی ہوں میرا خیال ہے تم سب بھی اب آرام کرو پرسوں شادی ہے پھر کہاں اس طرف آرام کرنے کو ملے گا۔۔۔۔مناہل سنجیدگی سے حمنہ کو جواب دے کر کمرے سے نکل گئی۔۔۔

"میں بھی چلتی ہوں پھر تم تینوں باتیں کرو۔۔۔روحی کو ایکدم ریان کا خیال آیا جو اسے جلدی آنے کی تلفین کر کے کمرے میں جانے  کی اجازت دی تھی۔۔۔

"ہاں ہاں جاؤ کسی کو زیادہ انتظار نہیں کروانا چاہیے۔۔۔ذمار نے ذومعنی لہجے میں مسکرا کر اسے اٹھتے دیکھ کر کہا۔۔۔

"بہت بے شرم ہو تم ایسا کچھ نہیں ہے مجھے تو لگتا ہے شادی کے بعد میرے بھائی نے شرمانا سیکھ لینا ہے.۔۔۔روحی اسکے سر پر چپت مارتی کمرے سے نکل گئی ذمار کی مُسکراہٹ ایکدم سمٹی۔۔

۔۔۔۔

 روحی جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی کسی نے ایکدم پیچھے سے اکر اپنے حصار میں لیا۔۔ روح ڈر کر پلٹ بھی نہیں سکی۔۔۔ریان کی گرفت مضبوط تھی۔۔۔

"بہت حسین لگ رہی تھی.۔۔۔سرگوشی کرتے اس نے لبوں سے کان کی لو کو چھوا۔۔روحی جواب دئے بغیر سر جھکا لیا۔۔

"شکریہ ادا نہیں کرو گی۔۔۔۔

"شکریہ۔۔۔۔ریان کے پوچھنے پر روحی نے جلدی سے بول کر اسکا حصار توڑنا چاہا لیکن ریان کی پکڑ مضبوط تھی۔۔

"مزہ نہیں آیا الگ انداز میں کرو نہ شکریہ.۔۔

"جیسے کے؟ 

"جیسے کے۔۔۔۔۔ریان نے اسکی بات زیرِ لب دوہرا کر کہتے جھک کر اسے باہوں میں اٹھایا۔۔۔

"ایسے۔۔۔ریان مسکرا کر آنکھ دباتا بیڈ کی طرف بڑھ گیا روحی نے شرما کر آنکھیں میچ کر اسکے سینے میں چہرہ چھپا لیا۔۔۔

"ایک تو تمہارا شرمانا آج ختم کرتا ہوں۔۔۔۔آہ!! شوہر کو مار  رہی ہو۔۔۔۔ریان اسکے شرمانے پر شرمانے پر بولا اس کی بات سن کر روحی نے چہرہ اٹھ کر کندھے پے ہاتھ مارا۔ ۔

"یہ نیچرل ہے۔۔۔

"ہاں تو محترمہ یہ سب بھی نیچرل ہے۔۔۔۔ریان نے آنکھ دبا کر کہتے بیڈ پر لاکر گرانے والے انداز میں اُسے چھوڑا جو زور سے بیڈ پر گری تھی۔۔

"آہ!! یہ کون سا طریقہ ہے اتارنے کا.۔۔۔روحی نے گھورتے ہوئے   اٹھنے لگی۔۔

"اوئے ابھی کہیں نہیں جا سکتی. .

"مجھے کپڑے چینج کرنے ہیں۔۔۔ روحی نے ریان کے کہنے پر اسے بول کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔

"کبھی بھی تنگ کئے بغیر سن لیا کرو میری بھی ظالم۔۔۔

"آپ ہی کی تو سنتی ہوں۔۔ریان کے گھور کر بولنے پر روحی منمنائی۔۔

"یہ کون سا سننا ہے تمہار۔۔

"اففف!! آپ ڈانٹنا بند کریں میں بس نہانے جا رہی ہوں.۔۔۔۔روحی بیچارگی سے بولتی تیزی سے باتھروم کی جانب بڑھ گئی.  

"آہ!! ایک تو اسے چین نہیں ہوتا۔۔۔دس منٹ ہیں جلدی آؤ ورنہ میں اندر آجاؤں گا۔۔۔۔ریان بڑبڑا  کر گرنے والے انداز میں لیٹ کر زور سے بولتا سر تکیے پر گرا چکا تھا۔۔

۔۔۔۔

"طبیعت ٹھیک ہے تمہاری ؟ 

"ہاں میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔منہاج کے پوچھنے پر مناہل جواب دے کر اسے دیکھنے لگی جو سن کر کندھے اُچکا کر لیٹ کر اسکی طرف پشت کر کے لیٹ گیا تھا۔۔

مناہل گہری سانس لے کر لیٹ بند کرتی ڈوپٹہ تکیے کے پاس رکھتی لیٹ کر سر گھوما کر اسے ہی دیخبے لگی۔۔۔۔اس دن کی ہوئی لڑائی کے بعد منہاج سہی سے بات نہیں کر رہا تھا۔۔۔یہی وجہ تھی کے مناہل کو کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔۔۔

"کچھ لمحے ہی گزرے تھے جب منہاج جو سونے کی کوشش کر رہا تھا مناہل کے ساتھ پشت سے لگنے پر چونک  گیا۔۔۔

"ناراض ہو ؟ 

"نہیں۔۔۔۔سو جاؤ۔۔۔۔

"مجھے کچھ بتانا ہے تمہے۔۔۔مناہل نے اسکی بات نظرانداز کرتے ہوۓ کہا۔۔۔

"میں سن رہا ہوں۔۔۔۔منہاج نے ہنوز خفگی سے کہا۔۔۔مناہل اسکے رویے سے چڑ کر ایکدم اُسے چھوڑ کر اٹھ بیٹھی منہاج نے اسکے دور ہونے پر گردن موڑ کر اُسے دیکھا۔۔۔

"اپنے سارے حق پورے کئے اور مجھے ناراض ہونے کا بھی حق نہیں ہے تم سے۔۔۔۔الٹا تم ناراض ہوگئے۔۔۔

"حق تو تو چھوڑو پہلے یہ تم تم کر کے بات مت کیا کرو مجھ سے سمجھی۔۔۔۔منہاج تپ کر بیٹھتا گھورتے ہوئے اسے ڈانٹا۔۔۔

"میری مرضی تم۔۔۔۔۔۔۔

اس سے قبل مناہل اپنی بات مکمّل کرتی منہاج نے دونوں کندھوں سے جکڑ کر اپنے نزدیک کیا.  

"مناہل سدھر جاؤ اب بھی وقت ہے ایسا نہ ہو کے بعد میں تمہیں پچھتاوا ہو۔۔۔

"چھوڑو مجھے۔۔۔۔منہاج دماغ خراب ہوگیا ہے۔۔ منہاج کے جھکتے سے اسے نے دھکّا دے کر لیٹنے پر مناہل نے تڑپ کر اسے کہا۔۔منہاج کے چہرے پر ایکدم مسکراہٹ نمودار ہوئی۔

"مسز منہاج تمہیں دیکھتے ہی ہمیشہ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔۔۔منہاج نے سرگوشی کرتے کمرے میں واحد جلتا سائیڈ لیمپ بھی ہاتھ بڑھا کر بند کر دیا۔۔۔

۔۔۔۔۔

شام کا وقت تھا۔۔۔ چونکہ کل رخصتی تھی اس لئے صبح سے ہی سب انتظامات ساتھ تیاریوں میں مصروف تھے۔۔۔جب کے ذمار کو گھر چھوڑنے ریان تالیہ اور  موسیٰ جا چکے تھے۔۔۔۔

"حمنہ کتنا خوبصورت شرارہ ہے ماشاءالله.۔۔۔حرا شرارہ دیکھتیں مسکرا کر نرمی سے چھو کر بولیں جو اپنی ماں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

"امی آپ سے کچھ پوچھوں۔۔حمنہ کی سنجیدہ آواز پر حرا نے چونک کر اپنی بیٹی کو دیکھا۔۔۔

"پوچھو لیکن کوئی فضول بات مت کرنا حمنہ

"نہیں امی کوئی فضول بات نہیں کرنی میں تو بس یونہی پوچھ رہی تھی میری رخصتی کے بعد آپ مجھے یاد کریں گی۔۔۔۔حمنہ نے حرا کی بات پر نفی میں سر ہلاتے ہلکی آواز میں پوچھا۔۔۔حرا نے اسے دیکھا جو معصومیت سے اس سے سوال کر رہی تھی۔۔۔

"آپ نے جواب نہیں دیا۔۔۔

"رہنے دو حمنہ کس سے کیا سوال کر رہی ہو کوئی کچھ کرے یا نہ کرے تمہارا بھائی تمہیں بہت مس کرنے والا ہے۔۔۔اس سے قبل حمنہ کے دوبارہ پوچھنے پر حرا کچھ بولتیں علی کی آواز پر دونوں چونکی۔۔

علی مسکرا کر اسکے گرد بازو حائل کرتا مسکرا کر سر پے پیار کیا۔۔۔حمنہ علی کو دیکھ کر زبردستی مسکرائی جب کے حرا کے ماتھے پر ناگواری سے ماتھے پر شکنوں کا جال بن گیا۔۔۔

"میں تو تمہیں بلانے آیا تھا نانا جان بلا رہے ہیں کمرے میں جاؤ۔۔۔

"میں جاتی ہوں۔۔۔۔ آپ نے میرا جوڑا دیکھا ؟ حمنہ اُٹھتے ہوئے ایکدم شرارہ کو دیکھ کر علی سے پوچھا

"میں دیکھ چکا ہوں ماشاءالله بہت خوبصورت ہے سنا ہے اذان بھائی ممانی جان کے ساتھ جا کر خود پسند سے لائے ہیں۔۔۔۔علی نے کہتے ہی شرارتی مسکراہٹ سے اسے دیکھا۔۔۔

حمنہ علی کی بات سنتے ہی شرما کر مسکراتی ہوئی کمرے سے نکل گئی۔۔۔۔

حمنہ کے جانتے ہی علی کے چہرے ہی مسکراہٹ سجیدگی میں بدلی۔۔۔

"امی وہ آپ کی سگی اولاد ہے۔۔۔۔آپ کا رویہ شروع سے سخت رہا ہے اس کی ساتھ جس کی وجہ سے وہ بے حد حساس ہوگئی ہے چھوٹی چھوٹی باتوں سے جلدی گھبرا جاتی ہے یہ سب آپ کی وجہ سے ہوا ہے آپ کو اس بات کا احساس ہے۔۔ایسا بھی کیا ہے امی کے آپ اس سے کھینچی کھینچی رہتی ہیں۔۔

"تم کیا چاہتے ہو کون سی نرمی کروں اسکے ساتھ کاش وہ ہماری زندگی میں نہیں ہوتی تو عثمان کبھی ایسا قدم نہیں اٹھاتا ہنہہ۔۔۔ خود تو وہ بھاگ گیا گھٹیا آدمی جانتے ہو کتنا برا لگتا ہے مجھے تمہاری تنخواہ سے زیادہ ہے یہ سب جو میرا باپ بھائی کر رہے ہیں۔۔۔ حرا غصّے میں  ہنکار بھرتیں دوبارہ کم کی طرف متوجہ ہوگئیں۔۔۔

علی حیران ہوتا انکی سوچ پر افسوس کرتے کمرے سے نکل گیا۔۔۔

حمنہ قدموں کی آواز پر تیزی سے بھاگتی کمرے کا دروازہ کھول لڑ اندر بڑھ گئی۔۔

حمنہ دروازے سے پشت ٹیکا کر نیچے بیٹھتی چلی گئی۔۔۔

لبوں کو سختی سے دبائے آنکھوں کو میچ کر بے تحاشا رونے لگی۔۔یہ دیکھے بغیر کے وہ کس کے کمرے میں ہے اذان جو ابھی شاور لے کر بنا شرٹ کے گیلے بال تولئے سے رگڑتا ڈریسنگ روم کی جانب بڑھ رہا تھا ہلکی سی آواز پر چونک گیا سامنے ہی دروازے کے ساتھ نیچے بیٹھی حمنہ آنکھیں بند کئے رونے میں مشغول تھی۔۔۔۔

اذان شدید حیران ہوتے تیزی سے اسکی طرف بڑھ کر دو زانوں اسکے سامنے بیٹھا۔۔

"حمنہ کیا ہوا۔۔۔

اذان کے پریشانی سے پوچھنے پر حمنہ نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا اس سے قبل اذان دوبارہ کچھ کہتا حمنہ روتے ہوۓ آگے بڑھ کراسکے گلے لگ کر رونے لگی۔۔۔

اذان بری طرح سٹپٹا گیا۔۔

"چوہیا کیا کر رہی ہو مجھ پر ترس کھاؤ رخصتی کل ہے۔۔ اذان نے اسے چپ کروانے کے لئے کہا جس نے ہنوز گلے لگے ہی ہاتھ سے اسکے کندھے پر مارا۔ ۔

"اوئے۔۔ہاہاہا۔۔اچھا اچھا رو لو یار.۔۔اذان نے مسکرا کر اپنا بازو اسکے گرد لپیٹ کر دوسرے ہاتھ سے سر پر پھیرنے لگا۔۔

"ایک بندے کے نہانے سے پانی اتنی جلدی ختم تو نہیں ہوتا جو تم آج پھر اپنی ان آنکھوں کو زحمت دے رہی ہو۔۔۔

کافی دیر خاموشی سے اسے رونے دینے کے بعد اذان نے مسکرا کر پوچھا جو ایکدم ہوش میں اکر جھٹکے سے الگ ہوئی تھی لیکن سامنے  ہی اذان کو بنا شرٹ کے اپنے نزدیک دیکھ کر نظریں جھکا گئی یہ خیال ہی اسے شرم سے پانی پانی کر رہا تھا کے وہ اسکے سینے سے لگی ہوئی تھی۔۔۔۔

اذان اسکے شرمانے پر اٹھ کر بیڈ سے اپنی شرٹ اٹھا کر  پہنتا بٹن بند کرتے اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"چلو اب بتاؤ کیوں رو رہی تھی ؟  اذان شرٹ کے کف کہنیوں تک موڑتا ڈریسنگ ٹیبل کی طرف بڑھا۔۔

حمنہ نے آواز پر دھیرے سے نظر۔ اٹھا کر اسے دیکھ کر گہری سانس لی 

"کچھ نہیں۔۔۔

"بتا رہی ہو یا۔۔۔اذان نے اکی ببات پر ہاتھ روک کر بات ادھوری چھوڑی۔۔۔

"آپ کو لگتا ہے ابّو میری وجہ سے ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔۔۔حمنہ آہستہ سے کھڑی ہوتی بھیگی آواز میں اسے دیکھ کر پوچھنے لگی۔۔۔

"نہیں۔۔۔یہ انکی اپنی مرضی تھی۔۔۔زندگی اگر ایک ہی ڈگر پر چلتی رہی تو کبھی ہم بدلتے  حلاتوں میں ثابت قدم نہیں رہ سکیں گے ہم بدلتے حلاتوں سے ہار جائیں گے ان کے نیچے دب کر اپنا آپ کھونے لگیں گے۔۔۔اور یہ میں اتنی آسانی سے اس لئے نہیں کہ رہا کے ہمارے پاس پیسوں کی۔ کمی نہیں ہے لیکن یہ زندگی ہے وقت  اور حالات کبھی بھی کسی کے بھی بدل سکتے ہیں وہ امیر غریب نہیں دیکھتے۔۔اس لئے کوئی کچھ بھی کہے تمہیں فرق نہیں پڑنا چاہیے عثمان انکل نے خود اپنے ہاتھوں سے سب کیا اس میں کسی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ہمم اب رونا بند کرو چشمش ورنہ جانے نہیں دوں گا۔۔۔اذان گہری سانس لے کر سنجیدگی سے اپنی بات مکمل کرتا آخر میں شرارت سے بولا۔۔

حمنہ جو یک ٹک اسے دیکھ رہی تھی اذان کی بات پر سٹپٹا کر دھیرے سے مسکرا کر بھر نکل گئی۔۔۔

"ڈرپوک چوہیا۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

اگلے دن چاروں ناشتے کے بعد پارلر چلی گئی تھیں۔۔ ریان اور موسیٰ منہاج کے ساتھ صبح سے ہی  اذان اور علی کے کمروں کو سجانے میں مصروف تھے۔۔۔۔

"جب کے ولید حماد خان کے ساتھ انکے کمرے میں بیٹھا تھا۔۔

"اداس ہونے والی کیا بات ہے اللہ‎ کا شکر ہے وقت پر ہماری بچی اپے گھر کی ہونے جا رہی ہے۔۔۔ حماد خان نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ پر رکھتے تھپتھپا کر کہا۔۔۔

"بلکل پاپا۔۔۔

"آپ لوگ ایسے کیوں بیٹھے ہیں مغرب ہونے والی تھی تیار نہیں ہونا پارلر سے سب کو بھی لینا ہے۔۔۔تالیہ جلدی جلدی کمرے میں داخل ہوتی بول کر حماد خان کا سوٹ رکھا۔ 

"چلو گی برخوردار اٹھ جاؤ اس سے پہلے سیلاب آجائے۔۔۔حماد خان مسکرا کر رازداری میں ولید کی جانب جھک کر کہتے اٹھ گئے۔۔

"بیوی چلو۔۔۔۔ولید ہنس کر کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔

۔۔۔۔۔

حمنہ اور جنّت پارلر سے سیدھا بنقوٹ آئیں دونوں دلہن کے روپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔۔ 

روحی اور مناہل دونوں نے اپنی شادی کا شرارا پہنا ہوا تھا۔ ۔۔

دونوں کو لا کر برائیڈل روم میں لاکر بٹھایا تھا۔

حمنہ اور جنّت پارلر سے سیدھا بنقوٹ آئیں دونوں دلہن کے روپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔۔ 

روحی اور مناہل دونوں نے اپنی شادی کا شرارا پہنا ہوا تھا۔۔۔

دونوں کو لا کر برائیڈل روم میں بٹھایا تھا جب ذمار بھی مسکراتی ہوئی اندر داخل ہوئی

"اسلام علیکم!! ماشاءاللہ ماشاءاللہ آج تو لگتا ہے دلوں پر بجلیاں گرنے والی ہیں۔۔۔اففف!! میں تو بہت ہی ایکسائٹڈ ہوں۔۔

"تم کس خوشی میں ایکسائٹڈ ہو محترمہ اور شرم کرو کوئی الٹی سدھی بکواس مت کرنا۔۔۔روحی نے ایکدم اُسکی بات سن کر مصنوعی گھوری سے نوازا تھا جو لہنگے میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔

"شادی شدہ ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہوا تمہیں شرمیلی بطخ۔۔۔ذمار نے اُسکے ٹوکنے پر افسوس کیا۔۔

"بہت ہی بیہودہ ہو تم دیکھ رہی ہیں مناہل باجی اسے۔۔۔ذمار کے بولنے پر روحی نے مناہل کو دیکھا  جو ایکدم کھڑی ہوئی تھی۔۔۔

"کیا ہوا آپ کو ؟ حمنہ نے پریشانی سے مناہل کو دیکھا جس کے ماتھے پر کولنگ ہونے کے باوجود پسینے کے ننھے ننھے قطرے چمک رہے تھے۔۔

"آ۔۔۔کچھ نہیں میں ٹھیک ہوں۔۔۔تم لوگ باتیں کرو میں آتی ہوں۔۔مناہل گھبرا کر کہتی کمرے سے نکل گئی۔ 

"مناہل باجی زیادہ بات نہیں کرتیں تم لوگوں سے؟ ذمار نے مناہل کو جاتے دیکھ کر پوچھا۔

"ایسا ہی ہے۔۔۔

"حیرت ہے۔۔۔

"اب اتنی بھی حیران ہونے والی بات نہیں ہے پرسوں مہندی والے دن کوئی آنٹی امی کو بتا رہی تھیں کے مناہل اور اذان بھائی کی خوب دوستی رہ چکی ہے انکا تو رشتہ اوہ سوری حمنہ وہ۔۔۔

روحی جو ذمار کو روانی سے بتا رہی تھی ذمار کے گھور کر منہ پر انگلی رکھ کر اشارے سے چپ کروانے پر گڑبڑا  کر حمنہ کو دیکھ کر بولی۔۔۔اس سے قبل حمنہ کچھ کہتی تالیہ کے ساتھ حرا وغیرہ بھی اندر داخل ہوئیں۔۔

۔۔۔۔۔۔

کچھ ہی دیر میں دونوں کپلز اسٹیج پر آکر بیٹھے۔۔۔۔۔ اذان کی نظریں بھٹک بھٹک کر ساتھ بیٹھی حمنہ  پر اٹھ رہی تھیں جو نظریں جھکائے خاموش بیٹھی تھی۔اذان نے ایک سرسری نظر فاصلے پر بیٹھے علی اور جنّت کو دیکھا علی اسے کچھ کہ رہا تھا جو نظریں جھکا کر مسکرا رہی تھی۔۔

دھیرے سے دونوں کو اسی طرف خوش رہنے کی دُعا دیتا کنکھیوں سے حمنہ کو  دیکھ کر سنجیدگی سے سامنے دیکھنے لگا جہاں مووی بن رہی تھی۔۔۔

۔۔۔

"امی مناہل کو دیکھا ہے آپ نے؟ 

"نہیں بیٹا۔۔۔۔میں خود ابھی اسٹیج سے ہوکر آئی ہوں۔۔

"اچھا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں۔۔۔۔منہاج اپنی ماں کو جواب دیتا آگے بڑھ گیا۔۔۔ جب نظر برائیڈل روم کے پاس کھڑی مناہل اور حنا پر پڑی۔۔۔۔

"تمہارا دماغ خراب ہوگیا ہے کس وقت کا انتظر کر رہی ہو کم از کم منہاج کو تو بتاؤ۔۔۔

منہاج جو انکی جانب بڑھ رہا تھا حنا کی بات پر وہیں روک گیا۔۔۔

"میں ان سب جھنجھٹ میں نہیں پھنسا چاہتی پہلے ہی آپ کے اور ڈیڈ کی وجہ سے آج میں یہاں ہوں۔۔مجھے شادی کرنی ہی نہیں تھی صرف آپ سب کی وجہ سے مجھے منہاج سے شادی کرنی پڑی۔۔۔

مناہل نے جھنجھلا کر اپنی ماں کو دیکھا۔۔۔منہاج کے چہرے پر ناگواری پھیلی۔۔۔

"فضول باتیں مت کرو مناہل کبھی نہ کبھی تو تم نے شادی کرنی ہی تھی۔۔

"نہیں کرنی تھی میں آزاد رہنا چاہتی تھی آپ کو کیا معلوم منہاج جب زبردستی۔۔۔۔خیر آپ کو کیا فرق پڑتا ہے آپ تو خوش ہیں نانی بننے جو جارہی ہیں۔۔کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے خود کو مار ڈالوں  تاکہ یہ بچہ

"بسس!! خبردار کوئی غلط بات منہ سے نکالی تم نے ارے کون سی آزادی چاہتی ہو تم ؟ 

حنا نے ہاتھ اٹھا کر غصّے سے اسکی بات کاٹ کر کندھوں سے تھام کر جھنجھوڑا۔۔۔

منہاج جو کچھ فاصلے پر کھڑا سب سن رہا تھا مناہل کی باتیں سن کر گنگ رہ گیا۔

"کس چیز کی آزادی چاہیے تمہیں مناہل؟ منہاج یا اسکے گھر والوں نے کس چیز کا روک ٹوک کر رکھا ہے تمھارے  ساتھ ہاں اگر تم مجھ سے متاثر ہو کر میری طرح ایک بوتیک چلانے کی خواہش رکھتی ہو تو یہ تمہاری سب سے بڑی غلطی ہے یہ سب میری مجبوری تھی مجھے ان چیزوں کا کبھی شوق نہیں رہا ہے اپنی اولاد کے لئے ہم نے مل کر زندگی کو آسان بنایا یہ بڑی بڑی یونیورسٹیوں  میں پڑھنا تمہیں لگتا ہے آسان ہے کاروبار میں بھی اپ اینڈ ڈاؤن تو آتا ہے لیکن کبھی تمہیں یا موسیٰ کو ہم نے اس چیز کی آج تک  بھنک تک نہیں لگنے دی تمہیں یہ سب آسان لگتا ہے کبھی کبھی پرسکون زندگی جینے لئے یہ زندگی بھی مجھے مختصر سی لگتی ہے۔۔

حنا غصّے سے بولتیں جھٹکے سے اسے چھوڑ کر ایک قدم پیچھے ہٹیں۔۔۔

منہاج ہونٹ بھنجے لمبے لمبے ڈاگ بھرتا حال سے ہی نکلتا چلا گیا۔۔

"اب بھی وقت ہے سمبھل جاؤ زندگی ہمیں بار بار موقع نہیں دیتی اپنا نظریہ بدلو جو تم دیکھنے کی خواہش میں کبوتر کی طرف آنکھیں بند کر کے سب روندھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہو مناہل یاد رکھنا اس میں تمھارے ماں باپ بھائی ہم سب بھی پس جائیں گے۔۔۔حنا آنکھوں میں نمی لئے اپنی بیٹی کو باغی ہونے سے روک رہی تھیں۔۔

مناہل اپنی ماں کی باتوں سے شرمندگی سے سر جھکا کر ہونٹ بھنج کر خود کو رونے سے روکنے لگی

"مجھے معاف کر دیں مام۔۔۔

"معافی مجھ سے نہیں معافی تمہیں منہاج سے مانگنی چاہیے مناہل جانے کتنا دل دکھایا ہوگا تم نے۔۔میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا دوسروں کو تکلیف دینے والا خود بھی کبھی سکون سے نہیں رہ پاتا بیشک اسکے پاس جتنی بھی دولت ہی کیوں نہ ہو سکون پھر بھی ان کاغذوں سے کھی میسر نہیں ہوگا سمجھیں۔۔

حنا آنکھ کا کنارہ پوچھتی ساتھ سے گزا کر آگے بڑھ کر ایکدم رُکیں مناہل اپنی ماں کی باتیں سنتی سر جھکا کر رونے لگی جب حنا کی بات سن کر جھٹکے سے پلٹی۔

"ایسے کیا دیکھ رہی ہو یہ حقیقت ہے اس لئے جو بھی قدم اٹھاؤ ایک بار اپنے ماں باپ کی تربیت کا ضرور سوچ لینا۔۔حرا  کہتے ہی آگے بڑھ گئیں جب کے مناہل جہاں تھی وہیں رہ گئی۔۔۔

۔۔۔۔

بارہ بجے تک رخصتی کا شور بلند ہوا۔۔۔چونکہ حماد خان کے کہنے پر حرا شادی تک یہیں رہ رہی تھیں اس لیے حمنہ کے ساتھ آج جنّت بھی اپنے ہی گھر جا رہی تھی۔۔ 

سوا ایک بجے تک سب گھر پہنچے۔۔۔

دونوں جوڑیوں کا استقبال بہت پرجوش اور شاندار طریقے سے ہوا۔۔۔

چند رسموں کے بعد حمنہ کو روحی اور ذمار اذان کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئیں۔۔

"مناہل جنّت کو کمرے میں لے جاؤ۔۔۔حرا نے پریشان کھڑی مناہل سے کہا جس نے چونک کر سر اثباب میں ہلایا۔۔

"مناہل باجی روکیں میں بھی چلتی ہوں۔۔۔ذمار نے ایکدم قریب آکر کہا۔۔

"ٹھیک ہے چلو۔۔۔مناہل ہلکے سے مسکرا کر کہتی آگے بڑھ گئی۔۔

"ارے واہ آج تو مسکرا کر بات کی جا رہی ہے۔۔۔خیر اچھا ہے نند صاحبہ دوستی ہی اچھی ہے۔۔۔ذمار کمر پے ہاتھ رکھتی آنکھوں کی پتلیاں چھوٹی کرتی مناہل کو جاتا دیکھ کر بڑبڑا کر تیزی سے اسکے پیچھے گئی۔۔۔

۔۔۔

حمنہ چھوٹے چھوٹے قدم لیتی پھولوں کی لڑیوں کو انگلیوں کے پوروں سے  نرمی سے چھو کر مسکرانے لگی جب دروازہ کھول کر اذان اندر آیا۔۔۔حمنہ نے نظروں کا زاویہ پھولوں سے ہٹا کر اذان کی جانب مرکوز کیا۔۔۔جس نے مسکرا کر اسے دیکھ کر پلٹ کے دروازہ لاک کر کے دوبارہ اُسے دیکھ کر اسکی جانب قدم بڑھائے تھے 

حمنہ ہنوز اذان کو قریب آتا دیکھ رہی تھی یہاں تک کے وہ اسکے بلکل نزدیک پہنچ گیا۔

حمنہ چہرہ اٹھائے اذان کے چہرے کو تک رہی تھی۔۔۔اذان نے ہنوز مسکرا کر شہادت کی انگلی نرمی سے اُسکی نتھ چھیڑی۔۔ 

"بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔۔۔اذان نے آہستہ سے کہتے جھک کر نتھ کے موتی کو لبوں سے چھوا حمنہ جو اسکی تعریف پر مسکرانے لگی تھی اذان کی حرکت پر لمحوں میں مسکراہٹ غائب ہوگئی۔۔ چہرہ شرم سے لال ٹماٹر ہونے لگا۔۔۔

"ہاہاہا اتنے پیار سے مت گھورو میں چیک کر رہا تھا کہ کہیں تمہاری طرح یہ میرے چھونے سے شرماتی ہے یا نہیں۔۔

اذان نے اُسکے گھورنے پر ایک قدم پیچھے لے کر کہا جانتا تھا اگر دوبارہ کچھ کیا تو کوئی بعید نہیں محترمہ رونے ہی بیٹھ جائے گی۔۔۔

"مجھے کپڑے چینج کرنے ہیں۔۔۔ حمنہ نے جلدی سے بات بدلی۔۔۔۔

"مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے چلو۔۔

"نہیں!! میرا مطلب تھا میں خود کرنے جا رہی ہوں۔۔۔اذان کے شرارت سے کہنے پر حمنہ گڑبڑا کر تیزی سے بولی۔۔

"چلی جانا اتنی کیا جلدی ہے۔۔اذان نے کہتے ساتھ اسکے گرد بازو لپیٹ کر اپنے نزدیک کیا۔ 

"تنگ مت کریں ورنہ۔۔

"ورنہ میرے باپ کو شکایت کردو گی ہے نہ لیکن میری چھوٹی سی چوہیا خیال رہے روز آپ نے یہیں اسی کمرے میں یونہی میرے نزدیک رہنا ہے سوچ  لو کہیں میں نے غصّے میں کچھ ایسا ویسا کردیا نہ۔۔۔

"آپ تھوڑا پیچھے ہو کر بات نہیں کر سکتے۔۔۔اذان اسکی بات کاٹتا دھمکی آمیز لہجے میں مسکراہٹ دبا کر بولتا جھکنتے لگا جب حمنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اُسکے  سینے پے رکھ کے چہرہ دوسری طرف موڑ کر منمناتے ہوئے کہا۔۔

اذان مسکرا کر پیچھے ہٹا۔۔۔

"ٹھیک ہے جاؤ ہاں اگر مدد کی ضرورت پڑے تو میں یہیں ہوں۔۔اذان مسکرا کر بولتا وارڈروب سے ٹراؤزر اور ٹی شرٹ نکل  کر باتھروم کی طرف بڑھ گیا۔۔۔حمنہ اذان کے جاتے ہی  لمبی سانس لے کر  ڈریسنگ ٹیبل کی جانب بڑھی زیور اتارنے لگی۔۔

۔۔۔

اذان جیسے ہی باتھروم سے باہر آیا سامنے ہی ڈریسنگ ٹیبل سے ٹیک لگا کر کھڑی حمنہ کو دیکھ کر ایک پل کے لیے تھم گیا جو زیور اور شرارے کے بھاری ڈپٹے سے آذاد اپنا چشمہ پہنے اونچے جوڑے میں سر جُھکا کر  قالین کو گھور رہی تھی۔

"کیا بات ہے چشمش ایسے کیوں بیٹھی ہو ویسے ابھی تم چھوٹا پیک بڑا دھماکہ لگ رہی ہو۔۔۔اذان نے مسکرا کر قریب آتے ہی ایکدم اسے کمر سے پکڑ کر اپنے نزدیک کیا

"افف!!  اللہ‎ کیا کر رہے ہیں کوئی ایسے ڈراتا ہے۔۔۔حمنہ بری طرح چونک کر پوری آنکھیں پھیلا کر اسے دیکھ کر بولی۔۔

"کسی کا پتہ نہیں لیکن میں ضرور کروں گا تم روک  سکتی ہو مجھے تو روک کر دکھاؤ۔۔

میں اب یہ نہیں کہ رہی چھوڑیں۔ حمنہ نے گڑبڑا کر معصومیت سے اسے دیکھ کر اپنا ہاتھ اُسکے سینے پر رکھ کر پیچھے کرنا چاہا اذان سنجیدگی سے اسے زور آزمائی  کرتے دیکھتا رہا۔۔

"تم مجھے پسند کرتی ہو ؟ اذان اچانک دونوں ہاتھوں سے اُسکی کلائیاں کو تھام کر موڑتا اسکی پشت سے لگا کر جھک کر اسکی آنکھوں میں جھانکنے لگا۔۔

"آپ۔۔

"ہاں یا نہیں۔۔۔اذان بے گرفت مضبوط کرتے اسکی بات کاٹی۔۔

"تم نے مجھے پہلے بھی انکار کیا تھا۔۔

"میں مجبور تھی اس وقت۔۔حمنہ نے تیزی سے نفی میں سر ہلایا۔۔

"اب تو نہیں ہو تو مجھے جواب دو  میں تم سے سننا چاہتا ہوں۔ عجیب لہجے میں کہتے اذان نے ایک ہاتھ سے اسکا چشمہ اتار کر اپنا چہرہ نزدیک کیا۔۔حمنہ ہنوز حیرت سے  اذان کی کاروائی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"اپنے اور تمھارے درمیان اب مجھے تمہارا یہ "عینک" بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔۔اذان نے کہتے ساتھ اسکی آنکھوں کو چھوا۔۔۔۔

"آپ مجھے ڈرا رہے ہیں۔۔۔

"پھر اپنے دل کو مضبوط کرو میں تمہیں روز ڈرانے والا ہوں۔۔اذان مسکراہٹ دبا کر بولتا اسے لئے بیڈ کی جانب بڑھنے لگا۔۔

"مجھے واشروم جانا ہے۔۔۔

"کیوں ؟ اذان نے سر تا پیر اسے دیکھ کر آئی بروو اُچکائی

"آپ کیوں گئے تھے۔۔ایک منٹ کچھ مت کہئے گا ورنہ میں ولید ماموں سے آپ کی شکایت کردوں گی کے آپ نے مجھے باتھروم جانے نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔

"اتنی ہمّت ہے چوہیا تم میں ؟ اذان نے بولتے ساتھ اسکی۔ جانب قدم بڑھائے جو تیزی سے شرارے کو دونوں طرف سے ہلکا سا اٹھا کر باتھروم کی جانب بھاگی تھی۔۔

"ڈرپوک باہر آؤ ذرا بتاتا ہوں تمہیں۔۔۔اذان نے روک کر وہیں سے تیز آواز میں کہتے کمرے کو دیکھا کر مسکرا کر کمرے کی لائٹ بند کرتا اپنی جگہ پر لیٹ گیا۔۔

۔۔۔۔۔

"حمنہ ڈارلنگ۔۔۔۔

"آا!!! آپ۔۔۔۔آپ  اٹھے ہوئے ہیں؟  حمنہ خو  شب خوابی کا لباس تبدیل کر کے باتھروم سے نکلی تھی کمرے میں اندھیرے میں لمپ کی مدھم روشنی میں اذان کا سوتے دیکھ کر سکون بھرا سانس لے کر لیٹ کر آنکھیں موندی ہی تھی جب اذان اچانک اپنے نزدیک اذان کی آواز سن کر ڈر کر اُٹھنے لگی جسے بروقت اذان نے کندھوں سے تھام کر ناکام کیا تھا۔۔

"تمہارا کیا خیال ہے میں سو کر گنہگار بن جاتا۔۔۔

"یہ کیا بات ہوئی۔۔۔حمنہ کھسک کر گھبرا کر بولی۔۔

"ششش!! چشمش بہت بول رہی ہو آج اور جا کدھر رہی ہو اگر نیچے گر گئی کسی چڑیل پر۔

"کیااا چڑیل۔۔۔حمنہ اذان کببات سنتے ہی تیزی سے  کھسک کر اسکے نزدیک آئی۔۔جی نے جلدی سے اسکے گرد بازو حائل کرتے اُسے اپنے حصار میں لیا تھا۔ 

"چھوڑیں مجھے آپ نے تحفہ بھی نہیں دیا۔ حمنہ نے  جلدی سے اسکے سینے پے ہاتھ رکھا۔

"ایسے نہیں ملے گا۔۔ جب تک تم مجھے جواب نہیں دو گی تب تک بھول جاؤ۔۔۔

"وہ میرا حق ہے۔۔۔اچھا سوری ایسے مت گھوریں۔۔۔

اذان جو اسے اپنے حصار میں لئے ہوۓ تھا  اسکے گھبرا کر نظریں جھکا کر بولنے پر مسکرا دیا۔

"ویسے تو عشق ممنوع ہے

               "لیکن" 

جاؤ تمہیں مجھ سے کرنے کی اجازت ہے!! ❤

۔۔۔۔۔۔

"یہ تمہارے لئے لیا تھا۔۔۔علی نے اسکے ہاتھ میں بریسلٹ پہناتے ہوئے مسکرا کر اسے بتایا۔۔

"بہت خوبصورت ہے۔۔شکریہ۔۔۔جنّت نے آہستہ سے کہتے اسے دیکھا جو اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔

"ایسے کیا دیکھ رہے ہیں۔۔جنّت نے اسے دیکھ کر شرماتے ہوۓ پوچھا۔۔

علی دونوں کے درمیان کا فاصلہ مٹاتا قریب آیا۔۔۔۔

"مجھے کچھ کہنا ہے تم سے۔۔علی نے دونوں ہاتھ اسکے گالوں پے رکھے۔۔

"جانتی ہوں۔۔۔

"لیکن مجھے پھر بھی کہنا ہے۔۔۔علی نے اسکی بات سن کر مسکرا کر کہا۔۔

"میں۔۔

"ہاہاہا۔۔۔۔ آئی لو یو۔۔۔جنّت نے علی کے اٹکنے پر ہنس کر کہتے اسکے سینے میں چہرہ چھپایا۔۔

"یہی کہنے والے تھے نہ۔۔۔جنّت نے سینے سے چہرا چھپائے ہی پوچھا۔۔

"نہیں میں تو کچھ اور کہنے والا تھا۔۔۔۔علی نے شرارت سے کہا۔۔

"کیا ؟ آپ علی چیٹر۔۔

"ہاہاہا!!۔ارے ارے کیا کر رہی ہو مذاق کر رہا تھا آئی لو یو قسم سے۔۔۔۔جنّت کے تیزی سے الگ ہوکر سینے پر مارنے سے علی نے ہنستے ہوا دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر اپنے  نزدیک کرنے لگا۔۔۔

"پکّا۔۔

پکّا۔۔۔جنّت کے کہنے پر مسکرا کر جواب دیا۔۔۔جنّت نے سنتے ہی مسکرا کر دوبارہ اسکے سینے پر سر رکھ لیا۔۔

"زندگی بنا کر تم کو 

محبت اوڑھ لی میں نے!! ❤

۔۔۔۔

"گڈ مارننگ!!

"گڈ مارننگ!! جلدی اٹھ گئی۔۔

"جی جگہ بدلنے کی وجہ سے نیند بھی بہت مشکل سے آئی۔۔۔مناہل نے مسکرا کر تالیہ کو جواب دیا جب روحی کچن میں داخل ہوئی۔۔۔

"السلام علیکم!! 

"وعلیکم اسلام!! اچھا ہوا آگئی ایک نظر سب کو دیکھ لو اگر اٹھ گئے ہوں تو ناشتہ کرنے آجائیں۔۔۔۔

"جی ٹھیک ہے میں دیکھتی ہوں۔۔۔۔روحی انکی بات پر سر ہلا کر کچن سے نکل گئی مناہل جلدی سے پانی کا گلاس رکھتی روحی کے پیچھے گئی۔۔

"روحی روکو۔۔۔۔

"جی مناہل باجی۔۔۔۔روحی نے آواز پر پلٹ کر اسے دیکھا جو پریشان لگ رہی تھی۔۔

"ریان سے پوچھ لو ذمار کے ساتھ مجھے بھی گھر چھوڑ آئے۔۔۔

"منہاج بھائی یہاں نہیں ہیں ؟ روحی نے حیرانگی سے اس سے پوچھا۔ ۔

"نہیں وہ گھر چلے گئے تھے رات کو۔۔خیر تم بول دو اسے اگر اٹھ گیا ہے تو۔۔

"اٹھ تو گئے ہیں میں بول دیتی ہوں۔۔روحی سر ہلا کر آگے بڑھ گئی۔۔۔۔

جب  کے مناہل اپنا بیگ لینے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔

۔۔۔۔

حمنہ آیئنے کے سامنے کھڑی اپنے بالوں کو سلجھا رہی تھی۔۔ بالوں میں برش کر کے یونہی کُھلا چھوڑتی  ایک نظر بیڈ کی جانب دیکھا اذان دوسری طرف کروٹ لئے گہری نیند سو رہا تھا۔۔۔

اذان کو دیکھتے ہی شرمیلی مسکراہٹ نے اُسکے لبوں کو چھوا۔۔۔

بالوں کو یونہی کھولا چھوڑتی آنکھوں پے چشمہ لگا کر دبے قدموں آگے بڑھ کر ڈوپٹہ اڑھتی کمرے سے جلدی سے نکلنے لگی جب اذان کی آواز پر ٹھٹکی۔۔ رات کی وجہ سے اسے اذان سے شرم محسوس ہورہی تھی۔۔۔

"کہاں بھاگ رہی ہو ؟ خمار آلود آواز میں بولتے وہ اٹھ کر بیٹھا۔۔ ۔

"مجھے ممانی جان  بولا رہی ہیں آپ آجائیے گا۔۔۔حمنہ جلدی سے کہتی بھاگبے والے انداز میں کمرے سے نکل گئی۔۔

اذان جو اٹھ کر بیٹھا تھا حیرت سے پوری آنکھیں کھولے حمنہ کو بھاگتے دیکھتا رہ گیا۔۔

۔۔۔۔

ناشتے کی ٹیبل کے گرد گھر کے سبھی افراد خاموشی سے ناشتہ کر رہے تھے۔۔۔جب اذان اکر حمنہ کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھا۔۔۔

"ولید بھائی حمنہ اور جنّت کو پارلر چھوڑ کر میں علی کے ساتھ گھر جاؤں گی۔۔۔

"ٹھیک ہے۔۔۔ روحی ریان کہاں ہے؟  ولید نے  اثباب میں سر ہلا کر کہتے روحی سے پوچھا۔۔

"مناہل باجی کو گھر چھوڑنے گئے ہیں۔۔

"اچھا تبھی میں سوچوں یہ محترمہ نظر نہیں آئی ورنہ کل تک تو  یہیں منڈلا رہی تھی۔۔۔ روحی کے بتانے پر  اذان چونک کر بولتا چائے پینے لگا۔۔حمنہ نے کنکھیوں  سے اذان کو دیکھ کر سر جھٹکا۔۔۔تالیہ جو اذان کی بات پر حمنہ کو دیکھ رہی تھیں حمنہ کے اس طرح کرنے سے گہری سانس لے کر رہ گئیں۔۔

۔۔۔۔۔۔

"السلام علیکم منہاج بھائی۔۔

"وعلیکم السلام اندر آؤ۔۔۔منہاج نے  مسکرا کر ملتے کہتے  ہوۓ سرسری نظر اس پر ڈال کر ہٹائی۔مناہل اپنا بیگ لئے مسکرا کر منہاج کو دیکھ کر اندر بڑھ گئی اگر منہاج اسکا مسکرانا دیکھ لیتا تو شاید دوبارہ نظر ہٹانا ہی بھول جاتا۔

"پھر کبھی ان شاءلله رات کو ولیمے میں تو آرہے ہیں نہ۔۔

"ہاں ان شاءلله چلو پھر رات میں ملاقات ہوتی ہے۔۔۔منہاج مسکرا کر ملتا ریان کے جاتے ہی اندر بڑھ گیا۔  

منہاج نے جیسے ہی لاؤنج میں قدم رکھا مناہل کو اپنی ماں کے پاس بیٹھا دیکھ کر ایک پل کے لئے حیران ہوا لیکن اگلے ہی لمحے پیشانی پر بل ڈالتا لمبے لمبے ڈاگ بھر کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

کمرے میں آتے ہی منہاج بے گہری سانس لے کر کھٹکے پر چونک کر پیچھے دیکھا مناہل اندر آکر دروازہ لاک کر کے پلٹی منہاج کے چہرے پر ناگوری اور غصّہ بیک وقت نمودار ہوا تھا۔

"تم۔۔۔آپ آپ مجھے بنا بتائے کل آگئے یہ کہ کر کے میں کل چلی جاؤں گی۔۔۔جانتے ہیں مجھے آپ کی عادت ہورہی ہے اکیلے میں ساری رات بے چین رہی۔۔۔مناہل خفگی سے بولتی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر اسکے مقابل آئی۔۔منہاج جو سپاٹ چہرے کے ساتھ اسے ہی دیکھ رہا تھا ایکدم قہقہہ لگانے لگا۔۔

"اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے اپنے دل کی بات۔۔۔

"آ۔۔۔ایک منٹ ایک منٹ۔۔۔دل کی بات۔۔۔ہاہاہا۔۔منہال بی بی دل ہے تمھارے پاس ہاں اور یہ کیا آپ آپ کر رہی ہو۔۔ایک دن کی دوری میں تم سے آپ ؟ اگر  تمہاری جگہ کوئی اور ہوتی نہ تو شاید میں مان بھی جاتا لیکن تم۔۔نہیں کبھی نہیں۔۔۔ہنہہ دل ہمارے درمیان کبھی آیا ہی نہیں بلکے تم نے تو میرے دل کی بھی قدر نہیں کی تو یہ اچانک اپنے دل کی بات کیسے کر سکتی ہو مجھ سے۔۔

منہاج ہنستا ہوا کندھوں سے تھام کر اسکا مذاق اُڑا رہا تھا مناہل سکتے میں کھڑی یک  ٹک اُسے دیکھنے لگی وہ تو رات کو ہی فیصلہ کر آئی تھی کے منہاج کو  بتائے گی وہ باپ بننے والا ہے وہ اپنی زندگی اسکے ساتھ نئے سرے سے شروع کرنے  آئی تھی لیکن منہاج نے جیسے اسکی دھجیا اڑا دی تھی کے وہ اپنی صفائی میں کچھ بولنے کی ہمّت تک نہ کر سکی۔۔۔منہاج اپنے دل کی بھڑاس نکال کر کمرے سے جا چکا تھا جب کے مناہل دم سادے جہاں تھی وہیں رہ گئی۔۔

"اسے کہنا۔۔!!

گلے انہی سے ہوتے ہیں،

جو دل کے پاس ہوتے ہیں،

شکایت انہی سے ہوتی ہے،

جو خاص ہوتے ہیں،

میرے تم سے گلہ کرنا، 

تمہارا دل دکھا دینا،

خفا کرنا، منا لینا، 

محبت کی علامت، یہ الفت کی علامت ہے،

محبت میں کبھی ہرگز  اسے دل پر نہیں لینا، 

اُسے کہنا محبت کی توقع انہی سے ہوتی ہے،

جن سے آس ہوتی ہے۔۔۔!!" 💔

۔۔۔۔

"سنو لڑکے۔۔۔

"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ بار بار کیوں ڈسٹرب کر رہی ہو۔۔۔۔۔موسیٰ نے چڑ کر اسے کہا جو لگاتار اسے کال میسجز کر رہی تھی۔

"افففف!! یہ تیرا جلنا ہائے۔۔۔۔ذمار نے مسکراہٹ دبا کر شرارت سے کہا۔۔۔

"دیکھو یہ چھچوری حرکتیں مجھے بلکل پسند نہیں ہیں  سمجھی اپنے منگیتر صاحب کو کرو تنگ جس کے منہ سے تمہیں اپنی تعریفیں سنّنا بہت پسند ہے۔۔۔

"ہاہاہا۔۔۔!! جلنے کی بو آرہی ہے مجھے۔۔۔

"تم سے امید بھی کیا کی جا سکتی ہے کھانا بنانا آتا نہیں محترمہ کو پھر تو یہی ہوگا۔۔۔موسیٰ نے اسکے ہنسنے پر تپ کر بات ہی بدل دی۔۔

"ہاہاہا! اچھا سنو تو۔۔۔

"مجھے کچھ نہیں سننا سمجھی اپنے دانت اندر رکھو۔۔

"ہاں ہاں جانتی ہوں دانت توڑ دو گے لیکن سوچ سمجھ کر یہ قدم اٹھانا ورنہ آگے جا کر یہ نہ ہو کے لوگ کہیں کتنا ظالم آدمی ہے۔۔۔

"ذمار۔۔۔اس سے قبل ذمار اپنی بات مکمّل کرتی دروازہ کھول کر تیزی سے زین اندر آیا۔۔

ذمار نے موبائل کان سے ہٹا کر جلدی سے اٹھ کر ڈوپٹہ سہی کیا۔

"یہ کیا طریقہ ہے زین بھائی کسی لڑکی کے کمرے میں آنے کا۔۔۔آآآ۔۔۔ چھوڑیں مجھے کیا کر رہے ہیں۔۔

وہ جو زین کے اس طرح آنے پر ڈپٹ رہی تھی  یہ دیکھے بغیر کے وہ کتنے غصّے میں ہے اپنی ہی سنائے جا رہی تھی جب زین نے آگے بڑھ کر اسکا گلا دبوچا۔ ۔۔

"ذمار ہیلو۔۔۔ہیلو کیا ہوا یہ کیا کر رہا ہے۔۔۔ ذمار۔۔۔دوسری طرف موسیٰ تیزی سے اپنی جگہ سے کھڑا ہوتے گھبرایا۔۔۔

"تمہیں کہا تھا نہ میں نے کے منا کردو شادی سے  میری بات سمجھ نہیں آئی تمہیں ہاں یا تم خود چاہتی ہو کے میں تم سے شادی کروں۔۔۔

"آپ خود کیوں نہیں کردیتے یا آپ ایک ڈرپوک بزدل انسان ہیں۔۔۔۔

"زبان سمبھال کر بات کرو۔۔زین نے غصّہ سے تیز آواز میں اسے پیچھے کی طرف دھکا دے کر کہا۔۔ ذمار اُسے شدید غصّے میں دیکھ کر اندر ہی اندر گھبرا گئی۔۔ وہ اپنے پورشن میں اکیلی تھی۔۔۔

"اسکی تو۔۔موسیٰ زین کی بات پر غصّے سے بڑبڑاتا کمرے سے نکل گیا۔۔

"زین بھائی میں صرف۔۔۔۔

"بسس!! خاموش میں سب سمجھ رہا ہوں لیکن ذمار میں نے تمہیں ہمیشہ روحی کی طرح سمجھا اود  تم سمیت سب نے زبردستی رشتہ جوڑ  دیا اس لئے اب میں آزاد ہوں۔۔۔بہت شوق ہے نہ تمہیں مجھ سے شادی کا تو چلو آج منگنی کو انجوائے کرتے ہیں تاکہ تمہیں کوئی شکایات نہ ہو۔۔ ایکدم اسے سر تا پیر دیکھ کر زین نے پینترا بدلا چند قدم پیچھے لیتے کھلے دروازے کو بند کیا ذمار اسکی بات سنتے ہی تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔

"مجھے لگتا تھا آپ تھوڑے شریف ہیں لیکن آپ نے ثابت کر دیا آپ نیچ ہیں مجھے دکھ ہے آپ ہمارے کزن اور روحی کے بھائی ہیں۔۔۔

"تعریف کے لئے شکریہ اب یہی نیچ تمہیں نوچے گا ہم منگیتر جو ہیں۔۔زین نے اسکی بات سن کر کھا جانے والی نظروں سے کہ کر آگے بڑھ کے بازو سے پکڑ کر زور سے بیڈ پر گرایا۔۔۔اتنی جلدی سب ہوا کے ذمار کو  سمبھلنے کا موقع نہیں مل سکا۔۔۔

زین نے دھکّا دیتے ہی دونوں پیروں سے پکڑ کر اُسے اپنی طرف کھنچتا  ذمار کو ڈرانے کے لئے چہرے پے جھکنے لگا۔۔۔

"نہیں۔۔۔پلیز۔۔۔ذمار اسکے قریب ہونے پر حلق کے بل چیخی۔۔

زین نے بوکھلا کر ایک ہاتھ سے اسکا منہ دبوچا۔۔۔

"جنگلی کہیں کی۔۔۔خاموش ہوجاؤ۔۔۔زین کے منہ دبانے سے ذمار آنکھوں پھاڑے بری طرح مچلنے لگی اس سے قبل زین پیچھے ہٹتا۔۔ قدموں اور زور و شور سے آتی آوازوں کے ساتھ دھاڑ سے کمرہ کھولتا کوئی تیزی سے اندر بڑھا لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر بھانگنے والے انداز میں پہنچتا  زین کو شرٹ سے گھسیٹ کر نیچے پٹخہ۔۔۔

 ۔۔۔

لاؤنج میں اس وقت سکوت کا عالم تھا۔۔۔زین غصّے سے کھڑا موسیٰ کو گھور رہا تھا ایک طرف ذمار اپنے باپ کے ساتھ سر جھکائے بیٹھی تھی۔۔جب کے ریان اور ولید 

ریحان کے بلانے پر آٙئے چپ چاپ بیٹھے تھے۔۔

"اب کیا چاہتے ہو تم لوگ؟ تماشا تو اب ہو گیا جو کرنا تھا۔۔۔کاشان صاحب کی آواز نے ایکدم سکوت توڑا۔۔

"معاف کیجئے گا لیکن میں اس لڑکی سے شادی نہیں کر سکتا جو اپنے یار کو بلوا کر اپنے ہی کزن کو پٹوانے کی کوشش کرے۔۔۔

"جھوٹ ابّو یہ الزام لگا رہے ہیں  زین بھائی میرے ساتھ  بدتمیزی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔۔ذمار  جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوتی اسکے الزام پر تڑپ اٹھی۔۔۔

موسیٰ دوبارہ غصّے سے اٹھنے لگ۔۔ولید نے موسیٰ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر دبایا یہ اشارہ تھا کچھ مت کرنا۔۔۔

"ذمار کیا تعلق ہے تمہارا اس لڑکے سے پہلے بھی میں نے تمہیں سمجھایا تھا تم کوئی الٹی سیدھی حرکت نہیں کرو گی اور آج تم نے سب کے سامنے ہماری غزت دو کوڑی کی کردی۔۔۔۔زوبیہ بیگم نے غصّے سے کہتے منہ موڑ لیا ذمار اپنی ماں کو صدمے سے دیکھتی رہ گئی۔۔

"انکل آپ سب سچائی جانے کیسے ذمار کو غلط سمجھ سکتے ہیں۔۔۔

"موسیٰ چپ رہو تم بہت تماشا ہوگیا چلو اب یہاں سے۔۔

"نہیں  مام میں  ذمار کو  مصیبت میں اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتا۔۔۔

"سن لیا آپ سب نے دیکھ لیں خود۔۔۔زین نے طنزیہ لہجے میں بولتے سب کی طرف دیکھا۔

"زین بہت ہوگیا جاؤ یہاں سے۔۔

"وہ کیوں جائے تائی جان آپ کا بیٹا ہے اس لئے جس نے میرے کمرے میں اکر دھمکی دی کے میں رشتہ ختم کردوں  کاش میں پہلے ہی بتا دیتی جس دن منگنی کے بعد یہ میرے کمرے میں  آئے تھے۔۔۔ثمینہ بیگم کی بات سنتے ہی ذمار نے غصّے سے انہیں بتایا موسیٰ کے ساتھ ریان نے بھی زین کو گھورا تھا۔۔

"جھوٹ بول رہی ہے یہ آپ سب۔۔۔

"بس بہت ہوچکا کون جھوٹا ہے کون سچا اس ہات کو یہیں ختم  کرو اب یہ رشتہ ختم اور تم آئندہ اوپر جاتے  نظر  نہیں آؤ گے۔۔سفیان صاحب جو کافی دیر سے خاموش بیٹھے تھے ہاتھ اٹھا کے اپنے بیٹے کو گھورتے ہوۓ بولے وہ جانتے تھے ذمار جھوٹ نہیں بول رہی اس دن  وہ اسی کے کمرے میں آرہے تھے لیکن اندر ہوتی گفتگو سن کر واپس پلٹ گئے تھے۔۔

زین باپ کے گھورنے پر ہونٹ بھنج کر اگلی سے انگوٹھی نکال کر ٹیبل پر زور سے پٹختے  دندنا کر کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

"مل گئی خوشی تمہیں جاؤ اب ہوگئی آزاد کرلو اپنی منمانی۔۔۔

"امی آپ نے مجھے پہلے بھی غلط سمجھا اور اب بھی وہی غلطی کردی میں سب دیکھ رہی ہوں زین بھائی کو منظر سے ہٹا دیا کیا آپ کو یہ نظر نہیں آرہا۔۔

" ذمار تمیز سے رہو ہمارا نہ سہی دوسروں کا لحاظ کرلو۔۔ زوبیہ بیگم نے ناگواری سے اسے ٹوکا جس کی زبان تیزی سے چل رہی تھی۔۔۔

ذمار کے منہ بنا کر خاموش ہوتے ہی سب جانے کے لئے اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے۔۔ذمار نے گھورتے ہوۓ موسیٰ کو آنکھیں دکھائیں۔۔۔

"ہم بھی چلتے ہیں رات کو تقریب ہے گھر پے سب انتظار کر رہے ہونگے۔۔ولید نے سب کو دیکھ کر ریحان کو اشارہ کیا۔۔۔

سب مل کر جا ہی رہے تھے جب کے ذمار ہنوز موسیٰ کو آنکھیں دکھا رہی تھی۔۔

"بیٹا اگر کچھ کہنا چاہتا ہے تو ابھی کہ دے معملہ گرم ہے ورنہ یونہی دور سے ہی دیکھتا رہ جائے گا۔۔ریان نے مسکراہٹ دبا کر سرگوشی میں کہا موسیٰ اسکی بات سن کر ذمار پے ہی نظریں مرکوز کیے سر اثباب میں ہلانے لگا۔۔

"اہم۔۔۔مجھے بات کرنی ہے آپ سب سے۔۔۔۔موسیٰ نے گلا کھنکھار کے سا کو دیکھا۔۔

"میں ذمار سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔موسیٰ نے اپنی ماں کو دیکھ کر گہری سانس لے کر تیزی سے  کہتے ریان کو دیکھا۔۔

"واہ میرے شیر صدقے۔۔۔۔ذمار  نے آہستہ سے بڑبڑا کر مسکراہٹ دبائی۔۔

"یہ وقت اس بات کا نہیں ہے۔۔ریحان نے گھورتے ہوئے اپنے بیٹے کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا۔۔

"ٹھیک ہے لیکن ہم بعد میں کرلیں گے بات لیکن مجھے ابھی جواب چاہیے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیجئے گا ابھی ابھی آپ کی بیٹی کی منگنی ختم ہوئی ہے لوگوں کے منہ  بند نہیں کر سکیں گے۔۔میں خوش رکھوں گا آپ کی بیٹی کو۔۔۔موسیٰ باپ کو دیکھ کر روانی سے اپنی بات مکمل کرتا کاشان صاحب کو دیکھنے لگا۔۔

کاشان صاحب گہری نظروں سے سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھ رہے تھے

"رشتے اس طرح نہیں جڑتے موسیٰ۔۔

"رشتے اس طرف بھی نہیں ٹوٹتے مام۔۔موسیٰ کی بات سن کر کاشان صاحب دھیرے سے مسکرائے۔۔۔

"ٹھیک کہا میں تمہاری بات سے متفق ہوں ابھی جاؤ جلد بات کریں گے۔۔۔کاشان صاحب بول کر مسکرائے۔ذمار نے خوش گوار حیرت سے اپنے باپ کو دیکھا جب کے ریحان نے جبڑا بھنج لیا۔۔۔

موسیٰ مسکرا کر سکون بھری سانس لے کر اپنی ماں کو دیکھنے لگا حنا اسکے دیکھنے پر ہلکے سے مسکرائیں وہ کبھی مناہل کے ساتھ ہوئی غلطی دوبارہ نہیں دوہرانا چاہتیں تھیں۔۔

۔۔۔۔

رات کو ولیمے کی تقریب تھی۔۔۔

حمنہ اور جنّت پارلر سے سیدھا بنقوٹ آگئیں۔۔

اسٹیج پر بیٹھے دونوں کپلز سب سے مبارکباد وصول کر رہے تھے۔۔

ہر کوئی خوش گپیوں میں مصروف تھا علی اور جنّت دونوں ہاتھ پکڑے مہمانوں کے بیچ کھڑے تھے۔۔

حمنہ صوفے پر بیٹھی اذان کو دیکھ رہی تھی۔۔۔ساتھ ہی انعم اسکے پاس بیٹھی سیلفی بنانے میں مصروف تھی۔ اذان بات کرتے کرتے سرسری نظر حمنہ پر ڈال کر مسکرایا۔۔۔

اس سے قبل اذان واپس اسٹیج پر آتا مناہل کے پکارنے پر پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

"اذان مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔

"ہاں کہو نہ۔۔

"یہاں نہیں مجھے ضروری بات کرنی ہے پلیز ۔۔مناہل نے ایک نظر حمنہ کو دیکھ کر اذان کو دیکھا۔۔

"ٹھیک ہے چلو۔لیکن جلدی کرنا میری بیگم میری راہ دیکھ رہی ہے۔۔۔اذان نے آنکھوں میں محبت سموئے  حمنہ کو دیکھ کر ہلکا سا جھک کر رازداری سے کہا۔۔

"ڈونٹ وری اتنا ٹائم نہیں لوں گی۔۔۔مناہل زبردستی مسکرا کر بولتی آگے بڑھ گئی اذان نے ایک بار پھر حمنہ کو دیکھا جس نے نظریں جھکا کر دوسری طرف چہرہ کر لیا تھا۔۔

۔۔۔

"آپ مجھے بتا رہے ہیں یا نہیں؟ 

"اففف!! کیا ہوگیا ہے میں کہ رہا ہوں نا گھر جا کر بتا دوں گا   لمبی بات ہے۔۔ریان نے روحی کے گال کو انگوٹھے سے سہلاتے ہوئے کہا۔۔

"چھوڑیں مجھے بات ہی نہیں کرنی آپ سے۔۔۔۔

"ہاں ٹھیک ہے پیار کر لینا۔۔ریان نے اُسکے خفا ہونے پر ناک دبا کر شرارت سے کہا۔۔

"وہ بھی نہیں کرنا مجھے۔۔

"وہ تو تمھارے اچھے بھی کریں گے ویسے بہت ہی ان رومانٹک فنگشنز فٹ ہے تمھارے دماغ میں جسے صرف شرمانا گھبرانا ہی آتا ہے۔۔۔ریان کی بات پر روحی نے اسے گھورا ناک یکدم لال ہوئی۔۔۔

"کر لیتے پھر کسی رومانٹک فنگشنز والی  لڑکی سے شادی۔۔

"وہ کہتے ہیں نا دل آجائے اگر کسی گدھی پر تو پری بھی کیا چیز ہے بس یہی دھوکا میرے دل نے کر دیا ہے۔۔۔

"آپ نے مجھے گدھی کہا جائیں مجھے بات نہیں کرنی۔۔

"تمہیں بس دور بھاگنے کے بہانے چاییے کسی دن سچ میں دور چلا گیا نہ تو یاد کرتی پھیرو گی۔۔ریان نے اسکے دور ہونے پر خفگی سے کہا۔۔

"ایسا تو مت بولیں۔۔روحی نے اسکے بازو پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔

"میں جا رہا ہوں۔۔۔ریان کنکھیوں سے اسے دیکھ کر رسحی کا ہاتھ اپنے بازو سے ہٹا کر آگے بڑھ گیا۔۔۔ 

۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment