Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to 16 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 17 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to 16

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to 16

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 15 to16

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

کچھ ہی دیر میں نکاح خواہ نے نکاح پڑھوانا شروع کیا۔۔علی اور جنّت کے نکاح ہوتے ہی سب ایک دوسرے کو مبارکباد دینے لگے۔۔۔جنّت تالیہ کے سینے سے لگی رو رہی تھی حمنہ جو ساتھ ہی بیٹھی تھی سسکیاں لینے لگی سب نے حیرت سے اسے دیکھا جنّت جو تالیہ کے ساتھ لگی بیٹھی تھی اپنا رونا بھول کر اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر چپ کروانے لگی۔۔۔جب کے حرا جو فاصلے پر کھڑی تھیں آگے بڑھ کر جھک کر اسے خاموش کروانے لگیں۔۔۔

حماد خان نے افسوس سے اپنی بیٹی کو دیکھا جو بیٹی سے زیادہ بیٹے کو فوقیت دیتی تھی۔۔۔

حمنہ نے کندھے پر ہاتھ محسوس کرتے  ڈبڈباتی نظریں اٹھا کر دیکھا سامنے ہی اُسکی ماں کھڑی چپ ہونے کا بول رہی تھیں۔۔۔

حمنہ نے ہونٹ بھنج کر بمشکل خود کو رونے سے روکا۔۔۔

حمنہ کے نارمل ہوتے ہی اذان اور حمنہ کا نکاح شروع ہوا ایحاب و قبول کے بعد حمنہ نے آنسوؤں سے لبریز آنکھوں سے دستخط کئے۔۔۔آج شدّت سے اُسے اپنے باپ  کی کمی محسوس ہو رہی تھی جو جانے چھوڑ کر ایسے گئے کے دوبارہ پلٹ کر نہیں دیکھا۔۔

نکاح ہوتے ہی ایک بار پھر سب نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔۔۔۔

حماد خان نے پوتی اور نواسی دونوں کے سروں پر ہاتھ رکھ کے دُعائیں دے کر سر پر پیار دیا۔۔

___

"کیسا لگ رہا ہے ایک دوسرے کی بھابھی بن کر.۔۔۔ذمار نے آنکھیں مٹکا کر دونوں سے پوچھا.۔۔

"جیسا تمہیں نہیں لگ رہا۔۔۔۔موسیٰ کی آواز پر اس نے پلٹ کر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔

"ان شاءلله  میرے ماں باپ کو میرا خیال آیا تو کبھی نہ کبھی مجھے بھی ان کی طرح محسوس ہوجائے گا تم اپنی خیر مناؤ لائبہ آپا سے۔۔۔۔ہاہاہا!! ذمار شرارت سے بولتی ہنس دی۔۔ 

موسیٰ نے تپ کر اسے گھورا۔۔حمنہ اور جنّت مسکرا کر دونوں کی باتوں سے محظوظ ہو رہی تھیں۔۔۔

"ایسا کچھ بھی نہیں ہے سمجھی کالی زبان والی۔۔۔

"واٹ ؟ کالی زبان مجھے کالی زبان والی کہا اللّه کرے لائبہ آپا سے شادی ہوجائے تمہاری آمین لو اب تو پکّا قبول ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔ذمار نے تڑپ کر کہتے آمین کرتے چہرے پر ہاتھ پھیرا حمنہ اور جنّت اسکی حرکت پر ہنسنے لگیں 

موسیٰ نے تلملا کر صوفے پر رکھا کشن اٹھا کر اسکی طرف   پھینکا ذمار منہ چڑاتی ہوئی حمنہ کے پیچھے جا کر قہقہ لگانے لگی موسیٰ نے دوبارہ دوسرا کشن اٹھا کر پھینکنا چاہا جب ایکدم کسی نے اسکے ہاتھ سے کشن اُچکا۔۔۔

"کیا کر رہے ہو لگ جائے گی۔۔۔۔اذان بے ساختہ اسے بولا جو پہلے ہی اسے کشن پھینکتے دیکھ چکا تھا۔۔۔

"اہم اہم۔۔۔ارے کیا کر رہے ہو ابھی لگ جاتی ہماری پیاری حمنہ کو۔۔۔ذمار نے شرارت سے گلا کھنکھار کر کہا موسیٰ نے بھی بتیسی نکال کر اسے دیکھا۔۔۔

"میں تم سب کے لئے کہ رہا ہوں بے دیہانی میں  کہیں لگ جائے گی۔۔ 

"جی جی اذان بھائی ہم سمجھ گئے آپ کی بات۔۔۔جنّت اٹھ کر اذان کے قریب آتے ہوئے بولی۔۔جب کے حمنہ شرما کر لرزتی پلکوں کو جھکا کر دھیرے سے مسکرا دی تھی۔۔

"ہم اندر آسکتے ہیں؟ ریان کی آواز پر سب نے دروازے کی طرف دیکھا ریان اور علی دونوں مسکرا کر اندر آرہے تھے.. جنّت علی کو دیکھتے ہی نظریں جھکا کر مسکرانے لگی۔

"اذان بھائی آپ کو چاہیے رخصتی بھی آج کروا لیتے۔۔موسیٰ نے شرارت سے اسے دیکھ کر کہا اذان نظریں جھکائے بیٹھی  حمنہ کو دیکھنے لگا جس نے آج بھی اپنا گول چشمہ پہنا ہوا تھا ناک میں پہنی نتھ اذان کو بہت اچھی لگ رہی تھی لیکن ناراضگی بھی برقرار رکھنی تھی۔

اس سے قبل اذان جواب دیتا بینش کھانا لگنے کا بتا کر چلی گئی۔۔

"او! شکر ہے میں نے صبح سے ایک پراٹھا ہی کھایا ہوا ہے کوئی احساس ہی نہیں ہے دولہا ہوں کام کروائے جا رہے ہیں ریان جلدی سے کہتا کمرے سے نکل گیا اذان اپنے بھائی کے جھوٹ پر اُسے دیکھ کر رہ گیا۔۔

"چلیں آجائیں سب بھی علی مسکرا کر جنّت کے ہاتھ کو  چھو کر باہر نکنے لگا جب حمنہ کی آواز پر اسکے پاس گیا۔۔۔

"میں ابّو کو بہت مس کر رہی ہوں۔۔۔حمنہ اسکے سینے سے لگتی روندھی ہوئی آواز میں بولی ذمار اور موسیٰ کمرے سے نکل گئی۔۔

"حمنہ رو مت ورنہ میں ماما کو بلا دونگی۔۔جنّت اُسے چپ نہ ہوتا دیکھ کر بولی اذان تیزی سے دروازہ بند کرتا کمرے سے نکل گیا۔۔

علی اور جنّت نے حیرت سے دروازے کو دیکھا۔۔۔حمنہ جو چپ نہیں ہو رہی تھی دھاڑ کی آواز پر یکدم چپ ہوئی۔

___

"کیا بات ہے برخوردار اپنی مایوں کے دن یوں منہ کیوں لٹکا  کر بیٹھے ہو؟ ہدبر اسے لان میں سب سے الگ تھلک کرسی پر بیٹھا دیکھ کر ساتھ اکر بیٹھتے پوچھنے لگے۔۔۔

"چھوڑیں آپ کو کیا بتاؤں میرے زخم پھر تازہ ہوجائیں گے۔۔۔ریان نے اسے دیکھنے کے حاد بڑے ہی غمگین لہجے میں کہتے بالوں میں انگلیاں چلائیں۔۔۔

"ارے یار مجھے بتا دو کیا پتہ تمھارے زخموں کا علاج میرے پاس ہو۔۔۔ہدبر نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ اسے دیکھا۔۔

"سچ میں؟

"بلکل یار جلدی سے بتاؤ میں چٹکیوں میں حل کر دوں گا۔۔ہدبر نے چٹکی بجاتے تانگ پر تانگ چڑھا کر کہا۔۔۔اس سے قبل ریان کچھ کہتا ولید اور ہاشم دونوں کے پیچھے آکر کھڑے ہوئے۔۔

"ہاں جلدی سے بچے کو حل بتاؤ تاکہ ہمارا بھی کوئی فائدہ ہوجائے۔۔ولید نے زور سے ہدبر کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ مسکرا کر کہا  ہدبر تیزی سے کرسی پر سیدھا ہوا۔۔

"میں کیا بتا رہا تھا؟ ارے ہاں ڈیکوریشن بہت خوبصورت ہو رہی ہے۔۔میں یہی کہ رہا تھا دیکھیں ماشاءالله۔۔

"ہدبر میسنی مسکراہٹ سے ریان کو بولتے اٹھ کر اپنے بیٹے کی طرف بڑھ گئے جو ٹیبل پر رکھے سامان کے پاس کھڑا تھا ہاتھ مار رہا تھا۔۔ریان حیرت سے بات بدلنے پر منہ کھولے انہیں جاتا دیکھتا رہ گیا۔۔۔

"ہاہاہا!! یہ کبھی نہیں سدھرے گا اور تم ینگ بوائے ایک اور صبر کرلو کل نکاح ہوجائے تو مل لینا۔۔۔

ہاشم نے شرارت سے اُسے کہا ریان باپ کے سامنے سن کر  گڑبڑا کر جلدی سے کرسی سے اٹھ کھڑا ہوا۔۔

"ہاشم چاچو آپ بھی نہ ایسا کچھ نہیں ہے وہ تو ہم ڈیکوریشن کی ہی بات کر رہے تھے۔۔

"ہاہاہا!!! ٹھیک ہے مان لیا ان ذرا تیار ہونے جاؤ مغرب ہونے  والی ہے مہمان آنا شروع ہوجائیں گے۔

ولید اسکے گڑبڑانے پر ہنس کر بولتا ہاشم کو لے کر آگے بڑھ گیا جو خود بھی اسکی حالت سے محظوظ ہو رہے تھے۔۔۔

"اففف روحی رخصتی ہونے دو تمہاری ساری شرم کی۔ ایسی تیسی کردوں گا۔۔.ریان جل کر سوچتا اندر کی طرف بڑھنے لگا۔۔ ریان نے بہت کوشش کی روحی سے بات کرنے کی جو شرم یا شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتی ہے

 ___

"ٹھک ٹھک ٹھک!! 

"یس 

"بھابھی وہ امی کہ رہی ہیں تیار ہوگئیں تو نیچے آجائیں۔۔۔انعم تیار کھڑی ہچکچا چوکھٹ پر کھڑے ہی بول کر پلٹنے لگی تھی ایکدم مناہل نے اُسے آواز دے کر روکا۔۔۔

"جی بھابھی؟

"اچھی لگ رہی ہو۔۔ڈوپٹہ بھی بہت اچھا سیٹ کیا ہے .۔۔مناہل زندگی میں پہلی بار کسی کی تعریف کرتے ہوۓ شرمندہ ہو رہی تھی 

انعم بے یقینی سے اپنی مغرور بھابھی کے منہ سے اپنی تعریف سن رہی تھی ورنہ جب سے مناہل شادی ہوکر اس گھر میں آئی تھی کبھی سیدھے منہ جواب نہیں دیا۔ 

"تھینک یو بھابھی۔۔۔انعم نے دھیرے سے مسکراتے ہوۓ اسے جواب دیا۔۔

مناہل نے بھی دھیرے سے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔۔

"میرا ڈوپٹہ سیٹ کردو گی۔۔۔مناہل نے اس بار ہچکچا کر پوچھا ایسا نہیں تھا کے اسے آتا نہیں تھا لیکن وہ اس چھوٹی لڑکی سے دوستی کرنا چاہتی تھی۔۔

"جی ضرور بھابھی۔۔۔انعم کھل کے مسکراتی اندر آئی۔۔منہاج جو فون بند کرنا ساتھ والے کمرے سے آرہا تھا دونوں کو دیکھ کر خوش گوار حیرت سے دیکھنے لگا۔۔

_____

"مایوں کی پُر روق تقریب اپنے عروج پر تھی۔۔۔ریان دمکتے مسکراتے چہرے کے ساتھ بیٹھا شوق سے سب سے ابٹن لگوا رہا تھا۔۔ولید اسکی حرکتوں کو دیکھ کر تالیہ کو گھور رہا تھا جو آنکھوں کو جھپک کر تسلی دے کر مسکرا کر بیٹے کو دیکھتی پڑھ کر پھونکتی۔۔

باری باری سب رسم کر رہے تھے۔۔۔

"یہ بب بھی لل لگائے گ گا ابٹ ابٹن۔۔۔تہذیب نے مسکرا کر ساتھ بیٹھتے مسکرا کر ریان سے کہتی مسکرا کر محبت سے حاذق کو اپنی گود میں بیٹھا بولی۔۔

"ارے شہزادے ہم تو حاضر ہیں ان ننھے معصوم ہاتھوں سے لگوانے کے لئے۔۔۔ریان نے ہلکی آواز میں شرارت سے کہتے اپنا گال اسکے قریب کیا۔۔۔حاذق نے پہلے ماں کو دیکھا ہاشم ہدبر دونوں اسے دیکھ رہے تھے حاذق اپنے ننھے گداز ہاتھوں سے اسکے گال پر ابٹن لگا رہا تھا۔۔

حمنہ جنّت مناہل اور انعم کے ساتھ کھڑی ریان اور حاذق کو دیکھ کر محظوظ ہو رہی تھیں۔۔

جب کوئی بچہ اسکے پاس آیا۔۔

"کیا ہوا۔۔

"یہ آپ کے لئے۔۔۔بچے نے ہاتھ میں پکڑے شاپر کو اسکے ہاتھ میں تھمایا۔۔۔حمنہ نے حیرت سے اپنے ہاتھ میں شاپر دیکھ کر ایک نظر سب کو دیکھا۔۔۔کوئی اسکی طرف متوجہ نہیں تھا۔۔۔

"کس نے۔۔۔حمنہ کی بات منہ میں ہی رہ گئی جب کے بچہ بھاگ گیا تھا۔۔۔

____

حمنہ لاؤنج میں داخل ہوتی کمرے کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔لاؤنج بلکل خالی تھا سب باہر ہوتی تقریب میں مصروف تھے ایسے میں وہ کمرے میں جاتے ہی ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جاکر کھڑی ہوکے بارے سے تھیلی میں سے لفافہ نکال کر کھول کر دیکھنے لگی تازے گیندے اور موتیا کے خوبصورت کنگن دیکھ کر دھیرے سے خوبصورت مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا۔۔۔حمنہ نے کنگن اٹھا کر نرمی سے چھونے لگی جب کسی کی نظروں کو اپنی پشت پر محسوس کرتے ایکدم پلٹی لیکن سامنے کھڑے شخص کو دیکھ کر بے ساختہ مسکرائی۔

"اذان سینے پر ہاتھ باندھے بند دروازے سے پشت ٹکائے سنجیدگی سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"تھینک یو۔۔

"کس لئے۔۔۔اذان نے سنجیدگی سے آئی برو اُچکا کر پوچھا۔ ۔حمنہ ہاتھ میں کنگن پکڑے قدم قدم چلتی اسکے مقابل آئی۔۔۔

"ان کے لئے۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر ہاتھ کی طرف اشارہ کیا۔۔

اذان نے جواب دئے بنا ہاتھ سے لے کر اسے پہنانے لگا حمنہ کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔

"آپ خفا ہیں۔۔۔

"ہاں۔۔اذان نے اسکے ہاتھ میں پھولوں کا کنگن پہناتے ہوۓ کہا 

"پھر کیوں لائے میرے لئے۔۔۔

"حمنہ کی بات سن کر اذان نے نظر اٹھا  کر اسکے چہرے کو دیکھا۔۔۔

"مجھے پسند ہے  تمہارے ہاتھوں میں چوڑیاں مہندی اور گجرے۔۔۔۔اذان اسکے دونوں ہاتھوں کو چوم کر کمرے سے تیزی سے نکل گیا۔۔

جب کے حمنہ کے ہاتھ وہیں ساکت رہ گئے. ۔۔

___

"تم خوش تو ہو نہ مناہل ؟ 

"جی مام خوش ہوں۔۔مناہل بے ساختہ کہ کر خود بھی حیران ہوئی۔۔کتنے موقعے آئے اسے بتانے کے لیکن چاہنے کے باوجود وہ ان سے کوئی بات نہیں کر سکی تھی یا شاید اسے اپنے لئے ڈر تھا۔۔

"چلو اچھا ہے اور تمہاری ساس اور نند کیسی ہیں تمھارے ساتھ؟ 

مناہل انکے سوال پر ایک لمحے کے لئے گڑبڑا گئی۔۔کیا بتائے کے وہ ان سے سیدھے منہ بات نہیں کرتی جس نے شادی کی پہلی رات اپنی سترہ سال کی نند کو ذلیل کر کے کمرے سے نکال دیا تھا صرف اس لئے کے وہ اجازت لے کر کمرے میں داخل نہیں ہوئی تھی۔۔

"کیا سوچنے لگ گئی ہو اگر کوئی بات ہے تو بتاؤ.۔۔

"نہیں کچھ بھی نہیں۔۔سب اچھے ہیں مام۔۔مناہل انہیں بولتی اٹھ کر چلی گئی۔۔۔

____

رات کا ایک بج رہا تھا لیکن اس وقت بھی سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے۔۔گھر کے بڑے محفل سجائے بیٹھے تھے۔۔۔لڑکے لان میں الگ ہنسی مذاق میں لگے ہوۓ تھے۔۔ حمادخان مسکرا کر سب کو دیکھ رہے تھے جنہیں آج پھر اپنی ہمسفر کی یاد نے دل پر بوجھ بڑھیا تھا۔۔

"حمنہ ایک نظر حورم اور منان کو دیکھ لینا۔۔۔تعدیل نے حمنہ کو جاتے دیکھ کر ایکدم کہا۔۔

"ابھی دیکھ لیتی ہوں۔۔۔حمنہ مسکرا کر بولتی گیسٹ روم کی جانب چل دی۔۔

______

"مناہل باجی روک جاتیں ویسے بھی کل تو آنا ہی ہے۔۔۔

"ہاں لیکن۔۔۔

"ہاں کیوں نہیں روک جاؤ تم۔۔۔اس سے قبل مناہل منا کرتی منہاج اسکے قریب کھڑے ہوتے مسکرا کر بولا مناہل نے گھور کر اسے دیکھا۔۔

"پھر آؤنگی ویسے بھی کپڑے وغیرہ بھی نہیں ہیں۔۔۔

"ارے کوئی بات نہیں تم مجھے بتا دینا ویڈیو کال پر میں لے آؤنگا۔۔۔منہاج نے پھر کہا جنّت مسکراہٹ دبا کر دونوں کے تاثرات سے محظوظ ہو رہی تھی۔۔۔

"کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔جنّت میں پھر کبھی آؤں گی۔ مناہل جل کر منہاج کو بولتی جنّت کی طرف  دیکھ کر مسکرانے لگی۔

"چلیں کوئی بات نہیں لیکن چائے پی کر جاتیں۔۔

"ضرور پیتی لیکن مجھے بہت تھکن ہو رہی ہے کل ان شاءلله ضرور پیوں گی۔۔۔ مناہل گال کو چھّو کر مسکرا کر کہتی کچن سے باہر نکل گئی۔۔۔منہاج حیرت حیرت سے سوچنے لگا جس کے تیور آج کل بدلے بدلے سے تھے۔۔۔

____

"ایک کپ مجھے ملے گا۔۔۔علی سب سے نظر بچاتا کچن میں آکر مسکرا کے پوچھنے لگا۔۔۔۔جنّت جو کپوں میں چائے ڈال رہی تھی علی کی آواز پر  چونک کر اسے دیکھا۔۔

"ہمم!! میں نے سب کی بنائی ہے جنّت کے دھیمے لہجے پر کہنے پر علی مسکرا کر آگے بڑھ کر کپ اٹھا کر سلیپ سے ٹیک لگا کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"ایسے کیا دیکھ رہے ہیں جائیں کوئی آجائے گا۔۔

"تو آجائے۔۔علی نے کندھے اچکا کر کہتے سرسری سی نگاہ دروازے پر ڈالی لیکن اگلے ہی لمحے تیزی سے سیدھا کھڑا ہوا۔۔

"بیٹا شرافت سے باہر آجاؤ ورنہ بلاؤں نانا جان کو۔۔۔موسیٰ نے شرارت سے مسکرا کر اسے دھمکایا۔۔

"چائے پی کر آتا ہوں۔۔

"ٹھیک ہے پیّو پیّو۔۔۔چلو جنّت آجاؤ ہم چلیں ہمارے علی بھائی چائے پی کر آرام سے آئیں گے۔۔موسیٰ کی بات پر جنّت نے حیرت سے اسے دیکھا جب کے علی جو چائے کا گھونٹ لے چکا تھا "بھائی"کہنے پر ساری چائے منہ سے باہر آگئی۔۔۔

"ابے بہن ہوگی تیری۔۔۔۔۔علی کھانستے ہوۓ بمشکل اسے بولتا اسے مارنے بھاگا۔۔۔

"ارے چائے گر جائے گی۔۔۔۔ جنّت نیچی آواز میں چیختی دونوں کے پیچھے دوڑی۔۔۔لیکن لاؤنج میں جاتے ہی روک گئی دونوں شرافت سے مسکراتے ہوئے سب کو دیکھتے لاؤنج سے نکل رہے تھے۔۔۔جنّت مسکرا کر نفی میں سر ہلاتی کچن میں واپس چلی گئی۔۔۔ 

____

اگلے دن ریان  اور روحی  کا نکاح تھا اور رات کو لڑکی والوں کی طرف ہی ساتھ مہندی کی تقریب رکھی گئی تھی۔۔۔۔مناہل اپنے سسرال والوں کے ساتھ دوپہر تک آگئی تھی۔۔چونکہ مہندی کی تقریب روحی کے گھر رکھی گئی تھی اس لئے ریان کا نکاح مسجد میں ہورہا رہا تھا جس پر پہلی دفع ریان نے منہ نہیں لٹکایا تھا۔۔۔

____

"ماما یہ کس نے پریس کیا ہے میرا کرتا۔۔۔۔اذان تیزی سے کمرے میں داخل ہوتا کوفت سے دونوں بازو پھیلا کر بولا۔۔

"کیا ہوگیا سہی تو ہے۔۔۔تالیہ ٹیبل پر جیولری باکس رکھتے ہوۓ  سرسری سا اسے دیکھ کر بولیں۔۔

"کہاں سہی ہے یہ اس کا بٹن توڑ دیا۔۔

"کیا نِئے کرتے کا بٹن توڑ دیا۔۔۔تالیہ سنتے ہی اسکے نزدیک آکر بولیں۔۔

"یہ تو حمنہ کو دیا تھا میں نے دکھاؤ ذرا۔۔۔لو ٹوٹا کہاں ہے لٹک گیا ہے تم اپنے کمرے میں جاؤ میں حمنہ سے کہتی ہوں ٹانک دے گی۔۔تالیہ روانی سے بولتیں کمرے سے نکل گئیں۔۔اذان گیلے بالوں کو ہاتھ سے سیٹ کرتا مسکرتے ہوئے کمرے سے نکل گیا۔

____

"حمنہ کیا کر رہی ہو۔۔۔تالیہ کمرے میں جھانک کر بولیں جو تولئے سے اپنے لمبے گھنے بالوں کو سکھا رہی تھی۔۔۔

"ابھی نہا کر نکلی ہوں نیچے مہندی والی آگئی ہے نہ آپ کو کوئی کام ہے تو بتا دیں۔۔حمنہ اپنا چشمہ پہنتی مسکرا کر بولِی۔۔

"ہاں کام تو ہے اذان کے کرتے کا بٹن ٹانک دو اپنے کمرے میں ہے۔۔

"اچھا میں کر دیتی ہوں۔۔حمنہ نے اذان کا سنتے ہی دھڑکتے دل سے دھیمے لہجے میں کہتی لب کاٹتی مسکراہٹ دبانے لگی۔۔تالیہ اسکے شرمانے پر مسکراتی ہوئی کمرے سے چلی گئیں۔۔

____

"اجازت ملتے ہی حمنہ نے آہستگی سے دروازہ کھول کر اندر کی جانب قدم بڑھائے۔۔

سامنے اذان اسے کسی سے فون پر بات کرتے نظر آیا۔۔حمنہ کو دیکھتے ہی اس نے الوداعی کلمات کے ساتھ کال ڈسکنیکٹ کردی۔۔

"وہ ممانی جان نے کہا ہے آپ نے بٹن توڑ دیا مم مطلب خود با خود ٹوٹ گیا ہے۔۔حمنہ گڑبڑا کر الٹا سیدھا بولتی نچلا لب دانتوں تلے دبا گئی.۔۔اذان موبائل رکھتا اسے دیکھنے لگا حمنہ بہت کم ہی اپنے بالوں کو کھولتی تھی.۔۔

اذان اُسے دیکھتا ہاتھ سے اشارہ کرتے قریب بلانے لگا۔۔

"حمنہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اسکے مقابل آئی۔۔۔

"جلدی کرو چوہیا جانا بھی ہے۔۔۔اذان اسے خاموش کھڑا دیکھ کر چہرے پر ناراضگی کے تاثرات لا کر بولا۔۔حمنہ اسکے روٹھنے پر دھیرے سے مسکراتی۔۔ہاتھ میں پکڑے سوئی دھاگے والا ہاتھ اٹھا کر بٹن ٹانکنے کے ساتھ ایڑیاں  اوپر اٹھاتی اونچی ہونے لگی اذان چپ کھڑا اسے دیکھ کر ہونٹ بھنج کر اسکا جائزہ لینے لگا۔۔

"میں تم سے آج بھی خفا ہوں۔۔۔اذان نے ایکدم اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر قریب کرتے ہوۓ کہا۔۔اذان کے قریب کرنے سے لڑکھڑا کر حمنہ نے اُسے گھورا۔۔

"ابھی چبھ جاتی۔۔۔

"مہندی نہیں لگوائی۔۔۔اذان نے اسکی بات نظر انداز کرتے ہوئے اسکا ہاتھ تھام کر پوچھا۔۔

"کیوں لگواؤں۔۔۔

"ٹھیک ہے مت لگواؤ میں تو یونہی پوچھ رہا تھا۔۔۔اذان نے  خفگی سے کہتے ہوئے کندھے اچکائے جب کے حمنہ مسکراہٹ دباتی دوبارہ اپنے کام میں لگ گئی.۔۔۔

اس سے قبل اذان دوبارہ کچھ کہتا دروازہ نوک کرتے ساتھ بینش کی آواز آئی جو اذان کو جانے کا بولتی واپس چلی گئی۔ ۔

"تھینکس۔۔

"آپ خفا ہیں؟ حمنہ نے اسکے تھینکس کہنے پر نظر اٹھا کر پوچھا۔۔۔

"ہممم۔۔۔کچھ کچھ۔۔اذان سوچنے کا ڈرامہ کرتے جھک کر اپنی پیشانی اسکی پیشانی سے ٹکراتا مسکرا کر کمرے سے نکل گیا

____

"لاؤنج میں تالیہ اور حمنہ بیٹھیں  مہندی کی پلیٹوں میں گھولی ہوئی مہندی ڈال رہی تھی۔ جب لاؤنج میں منہاج کو آتے دیکھا۔۔۔ 

"چلنے کی تیاری کریں آٹھ بجنے والے ہیں۔۔۔

"ہاں بس سب ہو چکا ہے یہ سب گاڑی تک لے کر چلو۔۔۔ 

"ٹھیک ہے آپ گاڑی میں بیٹھیں جا کر چلو لڑکیوں اٹھاؤ اور یہ کہاں ہیں دوستیں سب کی۔۔

"ان سے کیا کام ہے آپ کو؟ مناہل کی آواز پر منہاج کے ساتھ حمنہ نے بھی اسے دیکھا جو منہاج کو گھور رہی تھی۔۔

"یہ کام ہے نہ۔۔۔ میری پیاری سی سالی اکیلے لگی ہوئی ہے ۔

"تو کرواؤ نہ خود اتنا ہی ترس آرہا ہے تو۔۔۔ہنہہ مناہل دونوں کو گھورتی لاؤنج عبور کر گئی۔۔۔

منہاج کھڑا پرسوچ نظروں سے اسے جاتا دیکھنے لگا۔۔۔

"منہاج بھائی آپ نے ناراض کر دیا اب جا کر منائیں۔۔

"تمہاری مناہل باجی بہت نک چڑھی ہے۔۔۔

منہاج اس کے قریب بیٹھ کر مسکراتے ہوۓ کہنے لگا۔۔ 

"آپ کو نہیں لگتا مناہل باجی کو آپ کا پوچھنا اچھا نہیں لگا۔۔حمنہ نے مسکراتے ہوۓ اسے دیکھا جب اذان اندر آیا۔۔

"ہوسکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔منہاج کندھے اچکاتا اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اذان جو سب کو بلانے آیا تھا منہاج کو حمنہ کے ساتھ دیکھ کر انکے قریب آیا۔۔۔

"منہاج تمہیں سب کو بلانے بھیجا تھا یا باتیں ہانک نے۔۔۔

"میں دیکھنے روک گیا تھا۔۔۔

"منہاج بھائی آپ لوگ جائیں میں سب کو بلا کر لاتی ہوں۔۔

اس سے قبل منہاج اور کچھ بولتا حمنہ اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔

"چلو ٹھیک ہے۔۔ چلو اذان۔منہاج کہتا اذان کے ساتھ باہر جانے لگا حمنہ اذان کو دیکھ کر تیزی سے شکر کرتے بھاگی کہیں اذان آج پھر اسکی کلاس نہ لے لے۔ 

_____

شام کا وقت تھا نکاح ہونے کے بعد سب مہندی کے فنکشن کی نسبت تیار ہوۓ لڑکی والوں کی طرف روانہ تھے ریان مسکرا کر لاڈ سے اپنی ماں کے کندھے پر بازو پھیلائے ساتھ بیٹھا باتیں کر رہا تھا۔۔۔آدھے گھنٹے میں سب روحی کے  گھر کے سامنے موجود تھے ۔۔مناہل بھی حمنہ اور جنّت کے ساتھ دوسری گاڑی میں تھی۔

"حمنہ روکو۔۔۔سب لڑکیاں ہاتھوں میں مہندی لئے اندر بڑھ رہی تھی۔۔ اذان کی آواز پر ایکدم رک کے پلٹی۔۔

اذان نے جھک کر اس کا ڈوپٹہ اٹھایا۔l۔حمنہ پیار سے اسے دیکھنے لگی۔۔اذان کندھے سے ڈوپٹہ  سہی کرتے کچھ بھی کہے بغیر آگے بڑھ گیا۔۔۔اذان کا اس طرح جانے سے حمنہ کو برا لگا۔

"یہ تو اور ناراض ہوگئے شاید۔۔حمنہ روہانسی ہوتی 

 سر کو جھٹک کر آگے بڑھ گئی۔۔۔

____

مہندی کی تقریب اپنے عروج پر تھی۔۔۔ پورا لان بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔۔۔لڑکیاں فلور پر بیٹھیں ڈھول بجا رہی تھیں۔ریان فلور کے ساتھ پھولوں سے سجایا گیا خوبصورت سے جھولے پر کزنز اور دوستوں کے ساتھ باتوں میں لگا ہوا تھا۔۔۔لڑکیاں اور لڑکوں سب نے تھیم کے حساب سے لڑکیوں نے پیلا اور ہرے رنگ کے غرارے میں ملبوس تھیں جب کے لڑکے سفید شلوار قمیض کے ساتھ اجرک پہنے ہوۓ تھے۔۔۔۔

کچھ ہی دیر میں روحی کو لایا گیا جس نے پیلے رنگ کے شرارے کے ساتھ جالی کا گھونگھٹ کیا ہوا تھا ساتھ پھولوں کا زیور پہنے وہ گھبرائی شرمائی بیٹھی تھی۔۔

مہندی کی طویل رسم کے بعد ڈانس اور ڈانڈیاں شروع ہوا حمنہ جنّت  کے ساتھ مناہل ڈانڈیاں پکڑے کھڑی تھیں جب موسیٰ سب کے ساتھ انکے ساتھ آکر کھڑا ہوا۔۔

"ایسے کیوں کھڑی ہیں آپ سب چلیں سب۔۔۔موسیٰ سب کو لیتا فلور پر آیا۔۔ حمنہ نچلا لب چباتی اذان کو دیکھنے لگی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔

"یہ کیا ہو رہا ہے۔۔۔ذمار نے حیرت سے ان سب کو دیکھا۔۔

"دیکھ نہیں رہا کیا۔۔۔موسیٰ نے آنکھیں دکھائیں ہدبر اور اس نے اتنی مشکل سے انہیں رازی کیا تھا اور اب ذمار انہیں بھگانے آگئی تھی۔۔

"دیکھ تو رہا ہے لیکن تم ہو گھونچو نیولی کپلز کے ہاتھ میں ڈنڈے تھما دئے ادھر دیں سب۔۔۔ ذمار اس کے نزدیک آکر گھورتے ہوۓ بولتی سب سے ڈانڈیاں لے لیں۔۔

"تم کیا کرنے لگی ہو۔۔۔

"کپلز کپل ڈانس کرتے ہوۓ ہی اچھے لگتے ہیں لیکن تمہیں کیسے پتہ ہوگا لائبہ آپا کو صرف مٹکنا ہی آتا ہوگا۔۔۔ذمار اسے کہتی اسکے ساتھ فلور سے چھے اتری جو اسے گھورے جا ریا تھا۔۔

سونگ لگتے ہی اذان نے اسکا ہاتھ تھام کر اپنے کندھے پر رکھا سب مہمان انکی طرف متوجہ تھے۔۔

مناہل منہاج کو گھور رہی تھی۔۔

"ریان بھائی چلیں آپ دونوں۔۔ذمار انکو دیکھتی ریان کے پاس آئی جو جھٹ کھڑا ہوگیا

"نہیں ذمار پلیز۔۔۔روحی نے منت کی رہان نے ناگواری سے روحی کو دیکھا جو انکار کر رہی تھی اس سے قبل ریان تپ کر منا کرتا ذمار کے آہستہ سے ڈپٹنے پر کھڑی ہوگئی جانتی تھی ذمار جب تک اپنی بات منوا نہ لیتی اسکی جان نہیں چھوڑتی۔۔۔

ذمار نے مسکرا کر روحی کا ہاتھ ریان کے ہاتھ میں دیا۔۔دل ہی دل میں روحی اسے گالیوں سے نوازتی ریان کے ساتھ فلور تک آئی دونوں کے اتے ہی سب نے ہوٹنگ کی روحی بری طرح گھبرا رہی تھی۔۔

ذمار مسکرا کر ان سب کو دیکھنے لگی جب لائبہ کو موسیٰ کی طرف بڑھتے دیکھا ۔۔

"اس لائبہ آپا کو چین نہیں ہے۔۔۔ذمار بڑبڑا کر تیزی سے موسیٰ کے پاس پہنچیتی بازو تھام کر اسے کھنچا۔ ۔

"اوئے کیا ہے ۔۔

"چلو ڈانس کرتے ہیں۔۔۔

"میں نہیں کر رہا بھاگو یہاں سے ویڈیو بنانے دو۔۔۔

"ارے وڈیو بن رہی ہے تم چلو ورنہ دوستی ختم سمجھو۔۔ذمار نے کہتے ساتھ اسکے ہاتھ نے موبائل جھپٹا۔۔

"اچھی دھمکی ہے۔۔

"جو سمجھو اب چلو جلدی۔۔۔ذمار مُسکرا کر موسیٰ کو ساتھ لئے درمیان میں آگئی۔۔لائبہ جو موسیٰ کے ساتھ ڈانس کا کہنے آرہی تھی سلگ کر دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ دیکھ کر مٹھیاں بھنج گئی۔۔جب کے حنا نے اچھنبے سے موسیٰ اور ذمار کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔

______

مہندی کی تقریب رات گئے تک چلی۔۔۔

چونکہ اگلے دن شادی تھی اس لئے گھر آتے ہی سب سونے  کمروں میں جابے لگے جب اذان نے اپنے کمرے کے دروازے پر روک کر حمنہ کو اشارہ کیا۔۔  

حمنہ نے گھبرا کر اردگرد دیکھ کر اسکی جانب قدم بڑھائے۔۔۔ 

"جی۔۔آنکھوں پے چشمہ جماتے اس نے اذان کو دیکھا۔۔

"ایک کپ کافی ملے گی۔۔اذان نے سنجیدگی سے اسے دیکھا۔۔

"جی ابھی بنا دیتی ہوں۔۔۔حمنہ تھکن کے باوجود انکار نہ کر سکی دھیرے سے کہتی کچن کی طرف چل دی۔۔

حمنہ جانتی تھی وہ اسکے ہی پیچھے آرہا ہے۔۔

اذان یسے دیکھتا قدم قدم چلتا اسکے قریب جاکر کھڑا ہوگیا حمنہ نے ایک نظر اسے دیکھا جو اسکے ہاتھوں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

"اچھی لگ رہی تھی۔۔اذان نے  کہتے ہی اسکی کلائی تھامی۔۔

"تھینک یو۔۔۔حمنہ نے دھیرے سے کہتے اپنی کلائی چھڑوانی چاہی اذان کی پیشانی پر ناگواری سے بال پڑے گرفت سخت کرتے اس نے جھٹکے سے حمنہ کو اپنے قریب کیا۔۔۔

اچانک ہوتی افتاد پر حمنہ نے حیران ہوکر اذان کو دیکھا۔۔

"تم سے ناراضگی اپنی جگہ لیکن مجھے تمہارا گھبرانا . ہچکچانا بلکل پسند نہیں ہے یہ بات اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں بٹھالو تمھارے لئے بہتر ہے۔۔اذان نے دھیمے لیکن سخت لیجے میں کہتے ہاتھ چھوڑ کر کمر کے گرد بازو حائل کئے۔۔

"اور کیا کہ رہی تھی مہندی نہیں لگواؤں گی وغیرہ وغیرہ زیادہ زبان نہیں چلنے لگی ہے تمہاری چوہیا۔۔۔اذان نے ہنوز سانس روکے کھڑی حمنہ کے چہرے کے قریب جھک کر کہتے پیشانی پر لب رکھے حمنہ نے گہری سانس لیتے آنکھوں کو موند لیا۔۔۔

اذان اسکے چھوڑ کر پیچھے ہوا حمنہ شرم نے سرخ ہوتی لرزتی پلکوں کو جھکا گئی۔۔

۔۔۔۔۔۔

"آہا بڑی مزے کی خوشبو آرہی ہے۔۔۔ریان کی چہکتی آواز پر وہ جو اُسے ہی دیکھ رہا تھا چونک کر دروازے کی طرف متوجہ ہوا حمنہ گھبرا کر رخ پھیر کر کھڑی ہوگئی۔۔۔

"تم لوگ سوئے نہیں ابھی تک ؟

اذان نے سنجیدگی سے ریان کے ساتھ علی اور جنّت کو دیکھا تینوں اندر آکر ٹیبل کے گرد کرسیوں پر بیٹھے۔۔۔

"میں سونے لیٹا تھا لیکن سوچ سوچ کے نیند ہی اُڑ گئی ہے کمبخت کے کل فائنلی میری شادی ہے۔۔ریان نے شرارت سے کہتے آخر میں شرمانے کی ناکام کوشش کی۔۔ریان کی بعد پر سب بے ساختہ مُسکرا دیے۔

"اچھا تو یہ وجہ ہے اور آپ دونوں کس خوشی میں جاگ رہے ہیں یقیناً آپ دونوں "دولہے صاحب" کو کمپنی دینے کے لئے جاگ رہے ہونگے.۔۔اذان نے لطیف طنز کیا۔۔۔

"ہاہاہا نہیں اذان بھائی وہ تو میں حمنہ بھابھی کے پاس آرہی تھی ساڑی کے لئے یہ ہمارے "دولہے صاحب" پہلے ہی علی کے ساتھ سیڑیوں کے پاس کھڑے تھے۔۔جنّت نے ۔ کندھے اُچکاتے سچ بتایا حمنہ جنّت کا بھابھی کہنے پر  جھنب گئی۔۔۔

"خیر ہمارا چھوڑیں آپ بتائیں یہاں کیا کر رہے ہیں ہمم۔۔۔۔جنّت نے آنکھیں مٹکا کر بولی۔۔

"ظاہر ہے کافی پینے زیادہ سر میں درد ہو تب نیند نہیں آتی۔۔اذان جھٹ وضاحت دی تینوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔۔۔

حمنہ نے تینوں اے کافی کا پوچھا جس پر زور و شور سے اثباب میں سر ہلایا گیا۔۔

_______

"رات کا جانے کون سا پہر تھا جب گھبراٹ سے اسکی آنکھ کھولی۔۔۔گردن گھوما کر اپنے برابر میں پرسکون  گہری نیند میں سوئے منہاج کو دیکھ کر آہستہ سے اٹھ کر بیٹھتی لمبا سانس کھنچتی بستر سے اٹھ کر کھڑکی کا ایک پٹ تھوڑا سا وا کرتے کھڑی ہوگئی۔۔

آج پھر مناہل اور منہاج میں لڑائی ہوئی تھی جس کی پہل ایسی نے کی تھی۔۔۔

منہاج کا مہندی میں دوسری لڑکی سے بات کرنا اسے بلکل پسند نہیں آیا تھا یہی وجہ تھی کے وہ گھر آتے ہی اسکے کمرے میں آنے سے قبل ہی سونے لیٹ چکی تھی۔۔۔

"آآآآ!!!! اس سے قبل مناہل اور کچھ سوچتی منہاج کے چیخنے کی آواز پر ڈر کر اپنی جگہ سے اُچھل پڑی۔۔

"افففف!! جان نکال دی میری کیوں چیخے۔۔۔منہاج کو اٹھا دیکھ کر کمرے کی لائٹ کھول کر گھورتے ساتھ جھڑکا۔۔

"میں نے ڈرایا یا تم نے آدھی رات کو چڑیلوں کی طرف اپنے بال کھول کر کھڑی ہو اپنی نہ سہی دوسرے کا خیال کرلو۔۔۔ساری نیند برباد کردی میری۔۔۔منہاج اس سے زیادہ سختی سے کہتے کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھنے لگا مناہل نے تپ کر آگے بڑھ کر اپنا تکیہ اٹھا کر اسے مارا منہاج نےاپنا بچاؤ کرتے ہوۓ آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ کھنچ کر گرایا۔۔

"چھوڑو مجھے۔۔۔۔

"کیسے چھوڑدوں بہت ہاتھ چلتے ہیں تمھارے۔۔۔۔منہاج نے کہتے ساتھ اسے اپنے حصار میں لے لیا۔۔

"چھوڑو ورنہ میں چیخوں گی.۔۔مناہل نے مچلتے ہوۓ دونوں ہاتھ اسکے سینے پر رکھے۔۔

"تم چیخو یا کاٹو آج میں نے چھوڑنے والا تمہیں۔۔منہاج کہتے ساتھ اس پے جھک گیا مناہل جو چیخنے کا ارادہ رکھتی تھی منہاج کی قربت سے آواز اندر ہی دب کر رہ گئی۔۔۔

_____

"ماشاءالله آج تو میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہیں۔۔۔۔ولید جو  لاؤنج میں ہاشم کے ساتھ تیار بیٹھے سب کا انتظار کر رہے تھے جنّت کو دیکھ کر بے ساختہ بولے جو سیاہ ساڑی میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔جنّت آہستہ آہستہ چلتی انکے پاس آئی۔۔۔

"تھینک یو پاپا۔۔۔جنّت نے مسکرا کر کہتے علی کو آتے دیکھا جو اسے دیکھتے ہی ایک لمحے کے لئے روک گیا۔۔۔جنّت نے مسکرا کر نظروں کا زاویہ ولید پر کیا جو مسکرا کر اسے پاس بیٹھنے کو بول رہے تھے۔۔۔

جنّت کے صوفے پر بیٹھتے ہی علی سر جھٹک کر وہیں آگیا۔۔۔

______

"یہ کھول گئی تو۔۔۔۔

"پاگل ہوگئی ہو کیسے کھول جائے گی جنّت نے بھی تو پہنی ہوئی ہے اب ہٹو  شیشے کے آگے سے میں جا رہی ہوں نیچے آجاؤ۔۔۔حرا اسے جھرکتی ہوئی کمرے سے نکل گئیں حمنہ نے روہانسی ہوکر اپنی ماں کو جاتے دیکھا پھر پلٹ کر خود کو دیکھنے لگی سیاہ رنگ کی ساڑی اونچا جوڑا بنائے لائٹ میک اپ میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔جب دروازہ کھول کر کوئی اندر آیا۔ ۔۔

"حمنہ نے گردن موڑ کر دیکھا اذان دروازے پر کھڑا اسے دیکھنے لگا۔۔حمنہ نے گھبرا کر گردن واپس موڑی۔۔۔

اذان چلتا ہوا اسکے ساتھ اکر کھڑا ہوا۔۔۔۔۔

"چوہیا آج تو اپنا عینک اُتار دیتی۔۔اذان نے مسکراہٹ دباتے ہاتھ بڑھا کر اسکا چشمہ اتارا۔۔

"آ آپ چاہتے ہیں میں گر جاؤں۔۔۔حمنہ نے اذان سے چشمہ واپس لینے کے لئے ہاتھ بڑھاتے ہوۓ آہستہ سے کہا۔۔۔

"تمہیں لگتا ہے میں ایسا چاہوں گا ؟

"نہیں میں۔۔حمنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھتے ہوئے کہنا چاہا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔اس سے قبل حمنہ اپنی بات مکمل کرتی اذان نے آگے بڑھ کر اسکی پیشانی پر لب رکھے۔۔

"چلو میرے ساتھ میں تمہیں گرنے نہیں دوں گا۔۔۔اذان اسکا ہاتھ تھام کر کہتے ہوئے اسے لے کر کمرے سے جانے لگا حمنہ آہستہ آہستہ اسکے ساتھ چلتی دھیرے سے مسکرا دی۔۔

_____

"ساڑے آٹھ بجے کے قریب سب برات لے کر آئے حمنہ اور جنّت برائیڈل روم میں روحی کے پاس چلی گئیں۔۔روحی دلہن کے روپ میں سجی سنوری بہت خوبصورت لگ رہی تھی جب کے دونوں کو ایک جیسی ساڑی میں دیکھ کر حیران ہونے کے ساتھ خوش بھی ہو رہی تھیں۔۔۔جب کے ذمار گولڈن کلر کے شرارے میں خود بھی بہت پیاری لگ ررہی تھی۔۔

کچھ دیر بعد روحی کو اسٹیج پر لے جایا گیا ریان اسے دیکھتا ہی رہ گیا جب ساتھ کھڑے اذان نے چٹکی کاٹی۔۔

"ہوش میں آؤ اتنا تو میں نے تمہاری بھابھی کو نہیں گھورا۔۔۔

"ہاں تو اس میں میرا کیا قصور ہے

"تم سدھر جاؤ چلو اترو۔۔۔اذان نے اسکی بات پر دانت پیس کر کہتے اسے اسٹیج سے اترنے کو کہا جو مسکراتا ہوا روحی کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages