Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to 12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 4 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to 12

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to 12

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 11 to12

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اگلے دن سے شادی کی تیاریاں شروع ہوگئیں تھیں۔۔ مناہل خود اپنی پسند سے ہرانڈد چیزیں ماں کے ساتھ جا کر خریداری کر رہی تھی جب کے دوسری طرف تالیہ حرا کے ساتھ بازاروں کے چکّر لگ رہے تھے چونکہ مناہل کی شادی کے دس دن بعد ریان اور روحی کی شادی تھی۔۔۔

خاندان میں آگے پیچھے دو شادیاں ہونے کی وجہ سے ہر کوئی مصروف تھا۔۔۔۔حماد خان نے اذان کو آفس آنے سے منا کر دیا۔۔اس لئے آج کل سب لڑکے ڈرائیور بنے ہوۓ تھے سوائے ریان کے جو کبھی خوشی سے لے جاتا تو کبھی یہ کہ کر منا کر دیتا کہ "دولہا ہوں یار" جس پر سب ہنس دیتے۔۔۔

____

شام کا وقت تھا ولید سب کے ساتھ ریحان کے گھر آئے ہوئے تھے۔۔

مناہل اور منہاج کی مایوں کی ڈسکشن بڑے زور و شور سے جاری تھی۔۔۔۔

جب کے مناہل اپنے خریدے گئے جوڑے اور کاسمیٹک قالین پر بیٹھی دیکھا رہی تھی۔۔

"بہت خوبصورت ہیں مناہل باجی۔۔۔۔جنّت نے جوڑے کو چھو کر خلوص سے کہا۔۔

"تھینکس۔۔اپنی بھابھی کے لئے خریداری مکمل ہوگئی۔۔۔مناہل نے اسکے ہاتھ سے جوڑا لے کر رکھتے ہوۓ پوچھا تالیہ کے چہرے پر ناگواری پھیلی انہوں بے اپنی بیٹی کو دیکھا جو اسکے اس طرح کے روہے کے باوجود مسکرا کر اسے جواب دے رہی تھی۔۔۔

"مناہل اگر دکھا دیا سب تو رکھ دو پارلر بھی جانا ہے تمہیں۔۔۔حنا اسکے قریب آکر بولیں۔۔

"جی رکھ ہی رہی ہوں۔۔۔جنّت یہ ڈبے پکڑو چلو میرے ساتھ جنّت کو کہتی وہ اٹھ کر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"حمنہ یہ سینڈیلز کے ڈبے بھی لے جاؤ۔۔۔حنا مسکرا کر کہتی وہیں بیٹھ گئیں۔۔ 

____

"مناہل باجی یہ لیں۔۔۔حمنہ نے  ڈبے بیڈ پر رکھتے ہوۓ اسے کہا جو الماری کھولے کھڑی تھی۔۔۔حمنہ انہیں مصروف دیکھ کر واپس جانے لگی جب ریحان کو دیکھ کر روک گئی۔۔۔

"مناہل۔۔

"جی ڈیڈ۔۔۔باپ کی آواز پر اس نے ہاتھ روک کر باپ کو دیکھا۔۔۔ 

"پیسے لے لو میں ابھی ولید بھائی کے ساتھ جا رہا ہوں۔۔۔ریحان کی بات پر مناہل مسکرا کر انکے قریب گئی۔۔

"تھینک یو ڈیڈ۔۔۔یو آر دا بیسٹ ڈیڈ ان دا ورلڈ!! لو یو سو مچ۔۔۔مناہل باپ کے سینے سے لگ کر محبت سے بولی۔۔۔جنّت جو مسکرا کر مناہل کو دیکھ رہی تھی ایکدم نظر دروازے پر گئی جہاں ولید باپ بیٹی کی محبت دیکھ رہے تھے۔۔۔

"لو یو ٹو مائے ڈول۔۔۔ریحان مسکرا کر کہتا دروازے کی طرف بڑھے جہاں ولید کھڑے مسکرا رہے تھے۔۔

"ڈیڈ آپ پارلر تک لفٹ دے دیں گے۔۔مناہل نے آنکھیں پٹ پٹا کر اچانک پوچھا۔۔

"ہاہاہا۔۔ٹھیک ہے چلو۔۔۔

"جنّت چلو تم بھی ورنہ اکیلی میں تو بور ہوجاؤں گی۔۔۔مناہل نے خوش ہوتے پلٹ کر اسے کہا جس نے ایک نظر حمنہ کو دیکھا پھر سر ہلا کر انکے ساتھ ہی دروازے سے نکل گئی ولید جو پلٹنے والے تھے روک کر حمنہ کو دیکھنے لگے جو ہنوز اسی طرح کھڑی تھی ولید قدم قدم چلتے اسکے مقابل آئے گول بڑے چشمے کے پیچھے ڈبڈبائی آنکھیں ضبط کئے کھڑی تھیں۔۔

ولید نے کچھ بھی کہے بغیر اسے اپنے سینے سے لگا لیا  حمنہ نے سختی سے آنکھیں میچ کر ہونٹ بھنج لیے۔۔

"میری پیاری بیٹی۔۔۔ولید نے بولتے ساتھ حمنہ کے سر پر پیار دیا جو ہنوز آنکھیں میچے سینے سے لگی کھڑی تھی۔۔

______

"السلام علیکم!! جی پاپا۔۔۔

"وعلیکم اسلام کہاں ہو ؟ ولید نے سنجیدگی سے اسے کہا۔۔

"ہم لوگ مال آئے ہوۓ ہیں کچھ کام تھا؟ 

"چلو سہی ہے۔۔۔میرے ذہن سے نکل گیا تھا۔۔۔ولید نے کنپٹی دباتے ہوۓ کہا۔۔

"بتائیں تو ہوا کیا ہے میں تو لے چکا ہوں یہ ریان اور موسیٰ کے ڈرامے ختم نہیں ہورہے ہیں۔۔اذان نے دونوں کو گھورتے ہوۓ ولید سے کہا جو اسکی بات پر مسکرا دئے تھے ۔۔

"حمنہ کو لے جاتے بایر موڈ اچھا ہوجاتا بدبخت باپ کے لئے اداس ہوگئی ہے۔۔۔ولید نے سانس کھنچ کر اسے بتایا جس کے چہرے پر سنجیدگی پھیلی تھی۔۔

"آپ لوگ پھوپھو کی طرف ہیں؟  

"ہاں لیکن میں ریحان کے ساتھ انتظامات دیکھنے جا رہا ہوں۔۔

"ٹھیک ہے میں آتا ہوں اللہ‎ حافظ۔۔۔اذان نے کہتے ہی کال ڈسکنیکٹ کی ولید گہری ہوتی مسکراہٹ سے سوچتا پورج کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

____

"ہم دونوں آتی ہیں امی سامنے کی دکان سے۔۔ذمار زوبیہ بیگم اور ثمینہ بیگم کو بتا کر روحی کے ساتھ آگے بڑھ گئی۔۔۔

"دکان کے اندر پہنچتے ہی ذمار دکان کے دوسرے دروازے سے نکلنے لگی۔۔۔

"کہاں جا رہی ہو ؟ 

"کہیں اور چلتے ہیں۔۔ذمار چلتے ساتھ اسے بولتی ہوئی دروازے سے نکل گئی روحی نفی میں سر ہلاتی اسکے پیچھے چلنے لگی۔۔۔

"اوپس کچھ بھول گئی میں آتی ہوں تم یہیں روکو۔۔۔ذمار ایکدم روک کر روحی سے بولی اس سے قبل روحی روکتی ذمار تیزی سے چلتی چلی گئی۔۔۔

"گھوڑے پر سوار رہتی ہے یہ لڑکی۔۔۔روحی بڑبڑاتی ہوئی ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوگئی جب کوئی ساتھ آکر کھڑا ہوا۔۔

"آپ۔۔۔السلام علیکم!! روحی نے گردن موڑ کر جیسے ہی اپنے ساتھ کھڑے وجود کو دیکھا ایکدم گڑبڑا گئی۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔کیسی ہو؟  ریان نے مسکرا کر اسے دیکھا جو اسی کو دیکھ رہی تھی ریان کے پوچھنے پر مسکرا کر بولی۔۔

"میں اچھی ہوں آپ کیسے ہیں؟ روحی کے پوچھنے پر ریان اسکے قریب آیا روحی ریان کے کندھے سے تھوڑا نیچے تک آتی تھی۔۔۔

"وہ تو تم ہو۔۔۔ریان اسے کہتا روحی کی اٹھتی جھکتی لرزتی لمبی پلکوں کو دیکھنے لگا۔۔

"چلو مجھے شلوار قمیض کے ساتھ واسکٹ پسند کرواؤ . ریان ایکدم اپنے انداز میں کہتا روحی کا ہاتھ تھام چکا تھا روحی نے حیرت سے اسکی حرکت دیکھی۔۔۔

"کک کیا کر رہے سب دیکھ رہے ہیں۔۔۔

"وہ تو میں بھی دیکھ رہا ہوں تمہیں۔۔۔ریان اسکی بات پر کندھے اچکا کر کہتا اسے ساتھ لے کر آگے بڑھنے لگا۔۔

"آپ کہاں لے کر جا رہے ہیں واسکٹ یہاں سے مل جائیں گی۔۔۔روحی نے دکان کی طرف اشارہ کیا لیکن ریان بات ان سنی کرتا جیولری شاپ میں گھس گیا۔۔

"السلام علیکم بریسلیٹ اور لاکٹ دکھا دیں۔۔ریان نے دکان دار کو بولتے روحی کو بیٹھنے کا اشارہ کریا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔

"مجھے نہیں چاہیے ریان۔۔روحی نے بیچارگی سے اسکے قریب سرگوشی کی ریان نے جھٹکے سے اُسے دیکھا۔۔

"کیا کہا تم نے ابھی ؟ 

"مجھے نہیں چاہیے۔۔۔روحی نے اسکے انداز پر ناسمجھی سے اپنی بات دوہرائی 

"اسکے بعد کیا کہا۔۔۔

"اسکے بعد کیا؟ اس سے قبل ریان پھر کچھ بولتا آدمی کی آواز پر منہ بنا کر سیدھا ہوگیا۔۔

_____

"تھینک یو۔۔۔۔۔علی نے ذمار کو مسکرا کر کہا۔۔۔ تینوں فوڈ کورٹ میں بیٹھے تھے ذمار نے علی کو مسکرا کر "یور ویلکم" کہا موسیٰ موبائل سے نظر اٹھا کر اسے دیکھنے لگا۔۔

اس سے قبل علی کچھ بولتا کال آنے پر اٹھ کر چلا گیا۔۔۔

"اہمم۔۔۔دونوں خاموش بیٹھے تھے جب ذمار نے بیزاری سے سامبے بیٹھے موسیٰ کو دیکھا جو موبائل میں مصروف تھا۔۔تنگ اکر ذمار نے گلا کھنکھار کر اسے متوجہ کرنا چاہا۔۔۔موسیٰ جو یونہی فیس بک کھولے سکرول ڈاؤن  کر رہا تھا موبائل ٹیبل پر رکھ کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"بندا شکریہ ہی ادا کر دیتا ہے یا تمہاری اُس پر کٹی چمگادڑن  نے لڑکیوں سے بات کرنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔۔۔

"ایکسکیوزمی؟ میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے وہ صرف دوست ہے جس سے میں عاجز آچکا ہوں سمجھی۔۔موسیٰ نے چڑ کر اسے گھورا۔۔۔۔

"میں نہیں مانتی خیر گرل فریبڈبنہ سہی دوست تو ہے نہ تمہاری تبھی تو تم جہاں ہوتے ہو وہ میڈم وہیں ہوتی ہے ہنہہ سچ کہوں تو وہ مجھے اچھی نہیں لگی۔۔۔۔ذمار نے منہ بنا کر ہاتھ جھلا کر تیز تیز کہا موسیٰ اسکے انداز پر ہنس دیا ذمار جو بول کر اپنی دوست کی تعریفیں سن کر موسیٰ کے رئیکشن کا انتظار کر رہی تھی موسیٰ کو ہستے دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئی۔۔۔

"تم ہنس رہے ہو یہ تو کمال ہوگیا۔۔

"تمہارا کیا مطلب ہے میں ہنس نہیں سکتا اور ابھی جو تم نے اسے پرکٹی چمگادڑن  کہا ہے اگر وہ سن لے نہ تو جانے تمہارا کیا حشر کر دے لیکن مجھے پورا یقین ہے تم جیسی چیز کا وہ کچھ بگاڑ نہیں سکے گی ہاہاہا۔۔۔۔موسیٰ بولتے ہوۓ خود ہی ہنس دیا۔۔

"ہا ہا ہا۔۔۔۔!! کیا جوک مارا ہے تالیاں۔۔۔۔ذمار نے ناک چڑھا کر جل کر اسے دیکھا جو اسے تپانے کے لیے ہنسے جا رہا تھا۔۔۔

"بس بھی کرو اتنا بھی اچھا نہیں تھا کے کولگیٹ کا ایڈ ہی شروع کردو۔۔۔ذمار تب کر اپنی جگہ سے کھڑی ہو کر جانے ہی لگی تھی کے اچانک موسیٰ نے اسکا ہاتھ تھام لیا۔۔۔

ذمار کے دل کی دھڑکن ایکدم تیز ہوئی۔۔

"مجھ سے دوستی کرو گی۔۔۔۔موسیٰ کی سنجیدہ لیکن مسکراتی آواز پر ذمار ایک بار پھر حیرت سے پلٹی تھی۔  

"مذاق کر۔۔۔

"بلکل نہیں میں مذاق نہیں کر رہا مجھے لگتا ہے ہم اچھے دوست بن سکتے ہیں۔۔۔

 ذمار جو حیرت سے اسکی بات سن رہی تھی سوچ میں پڑ گئی۔۔

"ہمم سوچوں گی۔۔۔

"ٹھیک ہے پانچ منٹ ہیں سوچو ۔۔۔موسیٰ  آرام سے بولتے ہوئے کندھے اچکا کر دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈال کر کھڑا ہوگیا ذمار اسکے اس طرح کرنے سے گھورنے کے بعد مسکرا کر اردگرد دیکھنے لگی۔۔۔

"ارے تم دونوں کھڑے کیوں ہو ؟ علی مسکرا کر آتا حیرت سے دونوں کو دیکھے لگا۔۔

"میں اب چلتی ہوں ورنہ امی نے آج لازمی اعلان کروا دینا ہے کے میں گُم گئی ہوں۔۔۔ذمار ہنس کر بولتی مل کر جانے لگی علی کرسی پر بیٹھ کر جنّت کا خفگی بھرا پیگام پڑھ کے مسکراتے  ہوئے جواب لکھنے لگا جب کے موسیٰ ہنوز اُسی طرح کھڑا تھا جب ذمار روک کر واپس آئی تھی۔۔۔

"ان بلاک کر دینا ورنہ دوستی ہونے سے قبل ہی ختم سمجھو۔۔ذمار  انگلی اٹھا کر ناک چڑھا کر بولتی واپس پلٹ گئی جب کے موسیٰ کھول کے مسکرایا تھا۔۔

"پٹاخہ۔۔۔۔

______

روحی قد آور شیشے کے سامنے کھڑی ہچکچا کر ہاتھ میں پکڑے لاکٹ کو گھور رہی تھی جب ریان اسکے پیچھے آکر کھڑا ہوا۔۔

"کیا سوچ رہی ہو۔۔۔۔ریان نے اُسی پر نظریں مرکوز کرتے ہوۓ کان کے قریب سرگوشی کی روحی اسکے نزدیک آنے پر خود میں سمٹ کر رہ گئی ریان دلچسپی سے اسکے گھبرایے شرامائے چہرے کو دیکھنے لگا۔۔۔

"میں پہناؤ۔۔۔ریان نے ہتھیلی پھیلا کر دوبارہ سرگوشی کی روحی نے ہلکے ہلکے کامپتے ہاتھوں سے لاکٹ اسی ہتھیلی پے رکھا۔۔۔

ریان مسکرا کر اسے لاکٹ پہنانے لگا۔

"پرفیکٹ۔۔۔ریان نے لاک لگا کر شیشے میں اسکی جھکی نظروں کو دیکھ کر آہستہ سے کہا۔۔

"ہاہ!! یار گھر جا کر جی بھر کے شرما لینا یہ بتاؤ کیسا لگا۔۔۔ریان نے گہری سانس لے کر اسے کہا جس نے نظر اٹھا کر دیکھ کر لاکٹ کو چھوا تھا۔۔۔

"بہت خوبصورت لگ رہا ہے لیکن میں اسے نہیں لے سکتی کسی نے دیکھ لیا تو۔۔

"تو کہ دینا ساس نے دیا ہے اب چلو بیٹھو میں پیمنٹ کردوں پھر چلتے ہیں۔۔۔ریان مسکرا کر ہلکے پھلکے انداز میں بولتا آنکھ دبا کر آگے بڑھ گیا۔۔

____

"حمنہ بیٹی اذان گاڑی میں انتظار کر رہا ہے جلدی جاؤ۔۔۔حمنہ جو ولید کے جانے کے بعد کھڑکی کھول کر کھڑی تھی جہاں آسمان سرمائی سیاہ گھنے بادلوں سے بھرا تھا۔۔تالیہ کی آواز پر چونک کر پلٹی لیکن انکی بات سن کر حیرت زدہ رہ گئی۔۔

"مجھے۔۔۔

"ہاں آجاؤ ولید نے ہی بلایا ہے اذان کو تمہے مال لے جائے اچھا ہے تم پسند کروا دینا ورنہ ان لڑکوں کا بھروسہ نہیں خالی ہاتھ ہی آجائیں۔ ۔ تالیہ مسکرا کر بولتں کمرے سے نکل گئی۔

"اففف ولید ماموں بھی نہ میں کون سا اکیلی تھی۔۔۔حمنہ جھنجھلا کر شیشے کے سامنے کھڑی ہوکر اپنے بال ٹھیک کرتی ڈوپٹے کو اچھی طرح لیتی کمرے سے نکل گئی۔۔۔

_____

گاڑی سڑک پر ہلکی رفتار میں چل رہی تھی۔۔۔دونوں خاموشی سے بیٹھے تھے حمنہ نے آسمان پر دیکھتے ایکدم گھبرا کر اذان کی طرف گھوم کر اسے دیکھا جو گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا۔۔

"ہم کب پہچیں گے بارش ہونے والی ہے۔۔

"ہم مال نہیں جا رہے۔۔اذان نے سکون سے کہتے ہوئے ایک نظر آسمان کو دیکھا ہر طرف اندھیرا بڑھتا جا رہا تھا کسی بھی وقت بارش ہوسکتی تھی ۔۔حمنہ کا منہ حیرت سے کھول گیا اس سے قبل وہ کچھ کہتی ٹپ ٹپ موٹی موٹی بوندیں گرنے لگیں۔۔

اذان ایکدم گاڑی روک کر نیچے اترا حمنہ نے شدید حیرت کے ساتھ اسے دیکھا جو اسکی طرف آیا تھا۔۔

"اترو۔۔۔

"ل لیکن کیوں بارش تیز ہوجائے گی چلیں واپس۔۔حمنہ نے گھبرا کر اسے کہا جس نے جھک کر اسکی آنکھوں سے چشمہ اُتار کر ڈیش بورڈ پر رکھ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر اتارا تھا

"کیا ہوگیا ہے آپ کو چلیں پلیز۔۔۔۔حمنہ نے لمحہ با لمحہ تیز ہوتی بارش سے گھبرا کر اسے کہا جو حمنہ کا ہاتھ تھام کر اس کی بات ان سنی کرتا آگے جا رہا تھا

"چپ رہو چوہیا لڑکیاں تو دیوانی ہوتی ہیں ایسے موسم کی  تیز بارش کی۔۔۔اذان نےڈپٹتے ہوئے اس کا ہاتھ چھوڑ کر آسمان کی طرف چہرہ کیا دیکھتے ہی دیکھتے دونوں پوری طرح بھیگ چکے تھے حمنہ اسکے ہاتھ چھوڑنے پر بازو لپیٹ کر کھڑی اسے دیکھنے لگی اذان کا یہ روپ وہ پہلی دفع دیکھ رہی تھی جو بارش میں کھڑا مسکرا رہا تھا۔۔

ایکدم بادلوں کی گڑگڑاہٹ پر حمنہ ہلکے سے چیخ مارتی اذان کو بازو سے پکڑ کر کھڑی ہوگئی۔۔۔

"ا۔۔اذان مجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔

"اور مجھے تمھارے ڈر سے ڈر لگ رہا یے۔۔۔۔اذان نے ایکدم اسے بالوں سے تھام کر اپنے نزدیک کیا۔۔

"ک کیا کر رہے ہیں کوئی آجائے گا۔۔۔حمنہ نے اذان کے اس طرف پکڑنے پر تڑپ کر کہا ۔۔

"کوئی نہیں آئے گا ڈرپوک چوہیا۔۔۔اذان ہاتھ سے سر قریب کرتے ہوۓ ڈرانے والے انداز میں بولا جب تیز رفتار گاڑی انکی طرف آرہی تھی دونوں سڑک کے بیچ ایک دوسرے کے قریب کھڑے یک ٹک ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے جب اچانک تیز روشنی کے ساتھ ہارن پر دونوں ہوش میں آئے ہارن مسلسل بج رہا تھا اس سے قبل گاڑی سے ٹکراؤ ہوتا  اذان  حمنہ کو دھکا دیتا خود بھی بھاگا۔۔دونوں زور سے زمین پر گرے گاڑی والا بنا رکے بھاگ گیا ۔۔

"حمنہ اپنے ہاتھ صاف کرتی اذان کو دیکھنے لگی۔۔

"اذان۔۔۔اذان۔۔۔حمنہ گٹھنا دباتی تیزی سے آگے بڑھی لیکن سامنے اذان کو گرے دیکھ کر دل کی دھڑکن روک سی گئی۔۔ہوش میں آتے ہی وہ تیزی سے اسکے قریب دوڑی۔۔

"ا اذان آپ ٹھیک ہیں ؟ آنکھیں کھولیں پلیز۔۔۔حمنہ بری طرح بارش میں بھیگی سڑک پر بیٹھی اذان کا سر گود میں رکھے روتے ہوۓ بول رہی تھی۔۔بارش ہنوز گرج چمک کے ساتھ جاری تھی۔۔۔حمنہ کا خوف سے زیادہ اذان کی حالت دیکھ کر دل ڈوب رہا تھا اسے لگ رہا تھا جیسے وہ اسی خوف میں مر جائے گی۔۔۔

اذان کے سر سے خون بارش کے پانی کے ساتھ بہتا جا رہا تھا۔۔

"اذان۔۔۔اذان۔۔۔اللہ‎ اب میں کیا کروں۔۔۔حمنہ بری طرح روتی اردگرد دیکھنے لگی جہاں کوئی نہیں تھا  سڑک پر پانی جما ہو رہا تھا بارش روکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔۔

اذان کا موبائل گاڑی میں کب سے چنگھاڑ رہا تھا لیکن صدا کی ڈرپوک اس خطرناک موسم میں چند قدم چل کر گاڑی تک جانے کا سوچ کر ہی لرز گئی تھی۔۔۔

"آہ! اذان کراہیا۔۔۔

"اذان۔۔۔آ آپ کو کچھ نہیں ہوگا مم میں کچھ کرتی ہوں۔۔۔۔حمنہ بری طرح کانپتے ہاتھوں سے اسکے چہرے کو تھام کر بولتی ہمّت کرتی سر کو احتیاط سے رکھ کر کھڑی ہوئی۔۔

"آہ!! یا اللہ‎ میری مدد کریں۔۔ سردی سے سرخ ہوتے کانپتے لبوں سے بولتی وہ گاڑی کی جانب بڑھی حمنہ کے پلٹتے ہی اذان نے ایک آنکھ کھول کر اسے دیکھا چوٹ لگی ضرور تھی لیکن اتنی نہیں کے بیہوش ہوجائے

اذان اسی طرح لیٹا حمنہ کو دیکھنے لگا پھر آہستہ سے کھڑا ہوتے لڑکھڑاتے ہوئے پیچھے جانے لگا۔۔۔اس سے قبل وہ آگے بڑھتا بادلوں کے ساتھ بجلی زور سے چمکی حمنہ حلق کے بل چیختی ہوئی  پیچھے بھاگی اذان جو ٹھٹھک کر رُک گیا تھا زور سے آکر ٹکرانے سے لڑکھڑا کر  وہ  ساتھ زمین بوس ہوگئے۔۔

"آآآآ!! 

"اسٹاپ ایڈیٹ !! حمنہ کے چیخنے پر اذان ایکدم چیخا حمنہ اذان کی آواز پر ڈر کر چپ ہوئی سینے سے سر اٹھا کر اسے دیکھا جو ہونٹ بھنجے بارش کی وجہ سے آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوے تھا حمنہ جلدی سے اٹھ کر بیٹھی۔۔

"اذان آپ ہوش میں آگئے شکر اللہ‎ کا ۔۔حمنہ آنسوں بہاتی مسکرا کر کہ رہی تھی اذان تپ کر کھڑا ہوا جسے پتہ ہی نہیں تھا کے وہ چند قدم چل کر قریب آیا تھا۔۔

"بیوقوفوں کی ملکہ اٹھو اب۔۔۔اذان نے جل کر اسے حکم دیا حمنہ کھڑی ہو کر حیرت سے اسے دیکھنے لگی

"آپ کے خون نکل رہا تھا۔۔حمنہ اسکی طرف بڑھنے لگی جب کراہ کر اپنے پیر کو دیکھنے لگی۔۔

اذان جو اسکی بات پر سر کو چھو رہا تھا حمنہ کی بات پر اسکے پیر کو دیکھنے لگا۔۔

"کیا ہوا ابھی تو ٹھیک تھی۔۔۔

"ابھی آپ نے گرایا مجھے اللہ‎ میرا پیر۔۔۔حمنہ اس پر الزام لگاتی رونے لگی۔۔۔

"میں نے گرایا یا تم نے ہاں اب رونا بند کرو چلو۔۔۔

"نہیں جانا مجھے جاییں خود ولید ماموں کو بتاؤں گی آپ بارش میں اتنی خطرناک جگہ پر روک کر مجھے ڈرا رہے تھے  اور میرا پیر بھی ٹوٹ گیا ہے۔۔حمنہ نے رونے کے دوران کہتے  ساتھ رخ پھیر لیا۔۔

"یہ سب بتانے کے لئے گھر جانا ضروری ہے چوہیا چلو ورنہ اسی "خطرناک " جگہ پر چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔۔اذان اسکی بات سن کر گہری سانس لیتا سامنے آیا۔۔

"میں آپ کا ہاتھ پکڑلوں۔۔حمنہ اسکے اس طرح کہنے پر  بولی۔۔۔

اذان نے "ہمم" کرتے آگے بڑھ کر ہاتھ پکڑا جب ایک بار پھر بجلی چمکی۔۔حمنہ نے اذان کے ڈر سے گھبرا کر ہونٹ بھیج لئے۔۔

اذان اپنے ہاتھ پر اسکی پکڑ سخت ہوتی محسوس کرتے مسکرایا تھا۔۔

"آہ! حمنہ دوبارہ کراہی۔۔۔اذان نے اسکے چہرے پر تکلیف دیکھ کر ہاتھ چھوڑ کر ایکدم گود میں اٹھا لیا حمنہ درد بھول کر اسے دیکھتی چلی گئی جو جلدی سے گاڑی کے قریب روک کر اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"گھورو مت دروازہ کھولو۔۔۔اذان نے گھورتے ہوئے اسے کہا حمنہ کو سیٹ پر بیٹھا کر ڈرائیونگ سیٹ کی طرف آیا  گاڑی اسٹارٹ کرتے ہی  گھر کی طرف بڑھ گیا۔۔

____

"چل لو گی  یا میں اپنی خدمات پیش کروں۔۔ گاڑی پورج میں روکتے ہی اذان اُتر کر اسکی طرف کا دروازہ کھول کر بولا۔۔۔حمنہ جو شرم سے پورے راستے کھڑکی کی طرف رخ کے بیٹھی تھی اذان کی بات ان سنی کرتی ڈیش بورڈ سے چشمہ اٹھا کر پہنتی خود اترنے لگی۔۔

"سمبھل کر  ۔۔اذان نے ایکدم اسے پکڑا جو لڑکھڑائی تھی۔۔

"لگتا ہے زیادہ لگ گئی ہے۔۔اذان نے فکرمندی سے  پیر کو دیکھ کر بولتے اسکی جانب ہاتھ بڑھایا۔۔

"میں چلی جاؤں گی۔۔۔

"بعد میں روتھ جانا ابھی چلو۔...اذان نے کہتے ساتھ اسکا ہاتھ پکڑا..

"یہ مت سمجھیے گا کے آپ میری مدد کر رہے ہیں تو میں آپ کی شکایت نہیں کرونگی۔۔۔حمنہ نے منہ بنا کر آہستہ آہستہ چلتے ہوۓ کہا ۔۔

"نہیں نہیں مسجد میں اعلان کروا دینا کے اذان ولید تمہیں "خطرناک"جگہ پر لے کر گیا تھا اوکے۔۔۔اذان مسکرا کر حمنہ کے ساتھ اندر بڑھ رہے تھے۔

____

"تھینک یو مدد کے لئے۔۔۔اذان حمنہ کو کمرے تک چھوڑ کر  اسکے اندر جانے کا انتظار کرنے لگا جب حمنہ نے پلٹ کر ہچکچاتے ہوئے مسکرا کر کہا۔۔ 

"تھینک یو مطلب مجھ سے شکایت ختم سمجھوں ؟ اذان نے شرارت سے جھک کر اسکے چشمے کو ہلکا سا نیچے کیا۔۔۔

"نہیں۔۔۔۔حمنہ نے خفگی سے بولتے شہادت کی انگلی سے دوبارہ چشمہ ناک پر جما کر بولتی کمرے کا دروازہ کھول کر آہستہ سے  چلتی اندر چلی گئی اسکے جاتے ہی اذان مسکرا کر اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔

____

رات کے بارہ بج رہے تھکے ہونے کی وجہ سے آتے ہی سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے۔۔۔

جنّت جو کچن میں فریج کے پاس کھڑی پانی کی بوتل نکال رہی تھی قدموں کی آواز پر سر گھوما کر دیکھا علی مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"ناراض ہو؟

"نہیں۔۔۔جنّت نے مسکراہٹ دبا کر کہا علی قدم چلتا اسکے مقابل آیا۔۔

"پکّا ناراض نہیں ہو ؟ علی نے مسکراہٹ دبا کر پوچھا 

"ہممم!! تھوڑا تھوڑا ناراض ہوں۔۔

"ہا! یہ ناراضگی کیسے ختم ہوگی ؟ علی نے گہری سانس لے کر بائیں ہاتھ سے اُس کا  ہاتھ تھام کر قریب کیا۔۔

"آپ خود سوچیں میری ناراضگی کیسے ختم ہوگی۔۔جنّت نے مسکراہٹ دباتے ہوۓ اسے دیکھا جو ہنوز اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔علی نے اسکی بات سن کر اپنا دایاں ہاتھ اسکے سامنے کیا۔۔

"میرے لئے۔۔جنّت نے دیکھتے ہی خوشی سے لینے کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا جس نے ہاتھ میں کٹ کیٹ پکڑی ہوئی تھی علی جانتا تھا کٹ کیٹ اسکی فیورٹ چاکلیٹ تھی۔۔۔

"ارے۔۔۔جنّت نے حیرت سے اسے دیکھا جس نے اسکے لینے سے قبل ہی اپنا ہاتھ پشت پر کیا تھا۔۔

"پہلے کہو میں سچ میں ناراض نہیں ہوں اور نہ ہی کبھی آئندہ ہونگی۔۔

"اچھا ٹھیک ہے لیکن آئندہ کی گیرینٹی نہیں ہے۔۔۔

"کیوں نہیں ہے؟ تمہیں اچھا لگتا ہے مجھ سے ناراض رہنا۔۔۔علی نے اسکی بات پر صدمے سے کہا۔۔۔

"نہیں لیکن آپ کا اس طرح منانا بہت اچھا لگ رہا ہے۔۔۔جنّت نے شرارت سے کہتے چاکلیٹ والا ہاتھ پکڑ کر چاکلیٹ لینے لگی علی نے اپنی پکڑ مضبوط کرلی۔۔

"دیں نہ 

"ایک شرط پر۔۔۔علی جنّت پر نظریں مرکوز کیے ہی بولا۔۔

"شرط؟ کیسی شرط ؟ جنّت کے ناسمجھی سے پوچھنے پر علی اسکی طرف جھکا جنّت نے سانس روک لی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے جب ایکدم علی نے چاکلیٹ والا ہاتھ اٹھایا۔۔

"آدھی میری ہوگی۔۔۔علی نے چہرے پر مسکینیت لا کر کہا جنّت کی روکی ہوئی سانس بہال ہوئی۔۔

"آ آپ بھی نہ علی۔۔جنّت اپنے آپ میں شرمندہ ہوتی علی کے ہاتھ سے چاکلیٹ جھپٹ کر اسے دھکّا دے کر بھاگی۔۔

علی کتنی ہی دیر چہرے پر مسکراہٹ سجائے دروازے کو دیکھتا رہا۔۔۔

___

ٹھک ٹھک ٹھک!! 

کون ہے ؟۔حمنہ نے حیرت سے دیوار گھیر گھڑی پر وقت دیکھا جہاں ایک بج رہا تھا۔۔

"دروازے کھولو۔۔۔۔اذان کی آواز پر حمنہ کا جھٹکا لگا۔۔

بیڈ سے اترتی آہستہ آہستہ قدم بڑھا کر دروازے کے قریب پہنچ کر دروازہ کھولا جب سامنے اذان کو کو ہاتھ میں ٹرے پکڑے دیکھ کر پہلے سے بھی زیادہ شدید جھٹکا لگا تھا۔۔

"اذان اسے منہ کھولے دیکھ کر ایک جگہ جما دیکھ کر خود ہی اسکے سائیڈ سے ہو کر اندر بڑھ گیا۔۔

"آپ یہاں کیا کر رہے ہیں۔۔۔حمنہ اسے ٹیبل پر ٹرے رکھتے دیکھ کر حیرانگی سے بولتی تیزی سے آگے بڑھنے لگی جب پیر میں ٹیس اٹھی۔۔

"اففف!!

"پین کیلر نہیں لی تم نے۔۔اذان ایکدم متفکر سے بولتا اسکے قریب آکر پیر کو دیکھنے لگا۔۔

"نن نہیں۔۔۔حمنہ نے کہ کر ہونٹ بھنج کر سر جھکا لیا۔۔۔

اذان نے ایک نظر اسے دیکھا . 

"کھانا کھایا ؟ اذان نے ایکدم پوچھا اسے اچانک ہی خیال آیا تھا کے وہ تو اس کے ساتھ تھی۔۔۔

"نہیں اُس وقت بھوک نہیں تھی۔۔

"اب تو ہے نہ چوہیا چلو آؤ۔۔اذان کلائی تھام کر صوفے کی جانب بڑھا حمنہ کو یقین نہیں آرہا تھا کے یہ وہ اذان ہے جو اس سے ہمیشہ لڑتا آیا تھا 

"تم بیٹھو میں آتا ہوں۔۔۔

"آپ کی کافی۔۔حمنہ کی نظر جیسے ہی ٹیبل پر رکھے کافی کے مگ پر گئی جلدی سے اسے بول اٹھی۔۔

"آ کچن میں ہی چلتے ہیں میں ویسے بھی سوچ ہی رہی تھی۔۔حمنہ اسے سوچ میں ڈوبا دیکھ کر مسکراہٹ دباتی ٹرے اٹھا کر اسکی طرف بڑھی۔۔

"ایک تمھارے لئے لایا تھا خیر چلو کچن میں ہی چلتے ہیں۔۔اذان نے اسکے ہاتھ سے ٹرے لے کر کمرے سے نکل گیا۔

__

حمنہ کھانا گرم کر رہی تھی جب کے اذان ٹیبل کے گرد کرسی پر بیٹھا کافی کے گھونٹ بھرتا موبائل استمعال کر رہا تھا۔۔

"اوہ مائے گاڈ !! یہ کیا دیکھ رہا ہوں میں۔۔۔۔ریان کی آواز پر دونوں چونکے 

"کیا دیکھ رہے ہو ؟ اذان نے دوبارہ نظریں جھکا کر مصروف انداز میں کہا۔۔

"بلّے کے ساتھ چوہیا ہاہاہا۔۔۔۔ریان بولتا ہوا ہنس کر دوسری کرسی پر بیٹھا اذان اسکی بات پر ہنس دیا۔۔۔ حمنہ دونوں بھائیوں کو خفگی سے دیکھنے لگی آواز اور ڈمپل میں فرق نہ ہوتا تو زندگی بھر سمجھنے میں ہی بوڑھی ہوجاتی.۔۔۔حمنہ سوچ کر سر جھٹک کر پلیٹ میں آلو گوشت لے کر کرسی کھنچ کر بیٹھ کر کھانے لگی۔۔

"آہا یار میں بھی کھانے کے لئے آیا ہوں۔۔۔ریان آستین چڑھاتا چٹخارے لے کر اسکے ہاتھ سے چمچ لے کر کھانے لگا حمنہ بنا کچھ بولے اٹھ کر دوسرا چمچ لے کر واپس بیٹھ کر کھانے لگی۔۔۔

اذان نے مگ سائیڈ پر کرتے آگے ہو کر حمنہ کے ہاتھ سے چمچ اچکا. ۔۔

"آپ دونوں کھائیں میں دوسری پلیٹ میں۔۔۔

"کیوں کیا مسئلہ ہے ساتھ کھانے سے بیٹھو واپس۔حمنہ کی بات سنتے ہی اذان نے خاصا سختی سے اسے حکم دیا۔۔۔

"اذان کوئی بات نہیں وہ۔۔

"سنائی دے رہا ہے یا نہیں۔۔۔اذان نے ریان کی بات  بیچ میں ہی کاٹتے ہوۓ روعب سے کہا۔۔

"میں چمچ لاتی ہوں۔۔۔حمنہ اسکے غصّے سے خائف ہوتی جلدی سے چمچ لاکر دوبار بیٹھ گئی ریان بمشکل اپنا قہقہ ضبط کر رہا تھا اسکے بھائی کے ساتھ  میدان میں کودنے والی جنگ کے نام سے ہی بھیگی بلّی بن گئی تھی۔۔

_____

"ماما میرے مایوں والے سوٹ کا ڈوپٹہ نہیں مل رہا سب جگہ دیکھ چکی ہوں۔۔

"کہاں جا سکتا ہے یہیں ہوگا۔۔تالیہ نے ہاتھ میں بڑا سا ابٹن کا باول سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوۓ بیگ کی طرف بڑھیں۔۔۔

آج مناہل کی مایوں تھی نکاح مہندی والے دن تہہ پایا تھا چونکہ ولید کو اس طرف بہن کے گھر روکنا ٹھیک نہیں لگ رہا تھا اس لئے بچوں اور حماد خان شادی تک کے لئے روک رہے تھے۔۔۔

"لو مل گیا اور تم نے کپڑے بدلے نہیں ہیں ڈوپٹے کا شور پہلے مچا دیا ہے۔۔تالیہ اسے ڈوپٹہ پکراتیں ابٹن کا باول اٹھا کر باہر نکل گئیں جب کے جنّت جلدی سے باتھروم میں گھس گئی۔۔۔

_____

"سنو۔۔۔۔

"ہممم جلدی بولو۔۔۔۔ذمار نے جلدی سے جواب بھیح کر موبائل رکھ کر پیلی چوڑیاں پہننے لگی جب ایک بار پھر موبائل پر میسج آیا۔۔

"آج لائبہ بھی آرہی ہے مایوں میں۔۔۔۔

"اسکا کیا کام ہے؟ ذمار نے پڑھتے ہی ناک سکھیڑ کر جواب ٹائپ کر کے بھیجا۔ موسیٰ نے جواب پڑھتے ہی آنکھیں گھومائیں

"کیوں کے وہ میرے پیرنٹس کے بقول اس گھر کی ہونے والی بہو بنے گی۔۔۔موسیٰ نے ٹائپ کرتے غصّے والا ایموجی سینڈ کیا 

ذمار نے تین چار دفع آنکھوں کو جھپک کر میسج پڑا۔۔۔

"موسیٰ تیار ہو ہوجاؤ لائبہ کی فیملی راستے میں ہے۔۔۔ایکدم حنا نے کمرے میں جھانک کر اُسے کہا وہ شاید جلدی میں تھیں اس لیے بولتیں واپس پلٹ گئی تھیں۔۔موسیٰ نے گہرا سانس لے کر ذمار کا آیا میسج کھولا جہاں وہ پاگلوں کی طرح ہنسے جا رہی تھی موسیٰ نے جل کر موبائل  بیڈ پر پٹخ کر باتھروم کی طرف بڑھ گیا دوسری طرف ذمار اسے آف لائن دیکھ کر ہنس کر تیار ہونے لگی.۔۔۔۔

___

مایوں کے لئے گھر کے حال میں ہی ایک طرف گیندے اور لال گلاب سے سجا جھولا رکھوایا گیا تھا حال بھی پھولوں کی لڑیوں اور لائٹ سے سجا ہوا تھا۔۔

مناہل کمرے میں ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھی بالوں کا جوڑا بنا رہی تھی حمنہ اور اور جنّت بھی وہیں پیلے جوڑوں میں تیار کھڑی تھیں جنّت حمنہ کا ڈوپٹہ سیٹ کر رہی تھی جب حنا ذمار اور روحی کو لئے اندر داخل ہوئیں۔۔

"تم لوگ بیٹھو میں چلتی ہوں۔۔۔حنا بول کر واپس چلیں گئیں مناہل نے ہاتھ روک کر ان چاروں کو دیکھا پیلے رنگ کے پٹیالہ شلوار کے ساتھ کرتی پہنیے کافی جچ رہی تھیں جب کے مناہل نے لمبی قمیض کے ساتھ ٹراؤزر پہنا ہوا تھا۔۔۔

السلام علیکم مناہل باجی۔۔۔

وعلیکم اسلام کیسی ہو تم دونوں ؟ 

"بلکل ٹھیک ہیں۔۔بہت پیاری لگ رہی ہیں۔۔۔روحی مسکرا کر اُسے بولی۔۔

"جانتی ہوں پھر بھی تعریف کے لیے شکریہ تمہارا سوٹ اچھا لگ رہا ہے۔۔۔مناہل کندھے اُچکا کر بولتی ڈوپٹہ سر پر سیٹ کرنے لگی روحی کے چہرے کی مسکراہٹ پھیکی پڑی۔۔

"مناہل باجی خود کو اچھا لگنا اچھی بات ہے لیکن جب کوئی دوسرا تعریف کرتا ہے وہ خوشی الگ ہی ہوتی ہے۔۔حمنہ اپنی بات مکمّل کرتے مسکرائی تھی سماعتوں میں کسی کے چند جملے گونجے تھے لیکن کمرے میں ہوتی خاموشی سے گھبرا کر اس نے جنّت کو دیکھا تھا جو حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ہاں اپنی ڈرپوک کزن  سے ایسی بات کی توقع کیسے ہوسکتی تھی۔۔مناہل نے اسکی بات پر تمسخرانہ مسکراہٹ سے اسے دیکھا۔۔

"چوہیا تمہاری کس نے تعریف کر دی ہاہاہا!! جس طرح تم نے اپنے اتنے سے چہرے پر گول انڈے فٹ کر رکھے ہیں جنّت کی محنت تو ضائع ہوگئی اوپر سے پھولوں کا ٹیکا چہرہ ہی چھپ گیا ہے کوئی خاک تعریف کرے گا تمہاری۔۔ہاہاہا!!

مناہل اس کا مذاق اڑا کر ہنسنے لگی ذمار اور روحی حیرت سے مناہل کو دیکھ رہی تھیں جسے نہ مہمانوں کا لحاظ تھا نہ ہی اپنے دلہن ہونے کا۔۔

"یہ۔۔۔اس سے قبل ذمار اسکی اکڑ نکالتی حمنہ نے جلدی سے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔

"رہنے دو بحث سے کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔۔۔حمنہ آہستہ سے بولتی کمرے سے نکل کر چھت کی سیڑیوں کی طرف بڑھنے لگی۔۔

حمنہ خود کو رونے سے روکتی ہونٹ بھنج کر اوپر جا رہی تھی مناہل کی باتیں دماغ میں ہتھوڑے کی طرح پڑھ رہی تھیں چھت پر پہنچتے ہی گہری سانس لے کر حمنہ نے ہاتھ اٹھا کر پھولوں کا ٹیکا اتار کر زمین پر پھینکا۔۔۔

"چوہیا پھولوں کے ساتھ ایسا ظلم کس لئے؟ اذان کی آواز پر حمنہ جھٹکے سے پلٹی سامنے ہی سفید کاٹن کے شلوار قمیض میں ملبوس اذان بہت وجیہہ لگ رہا تھا۔۔

حمنہ اسے دیکھ کر رونے لگی جس کی مسکراہٹ اسے روتا دیکھ کر غائب ہوگئی تھی۔۔ 

"میں۔۔۔۔میں کسی کو اچھی نہیں لگتی۔۔۔حمنہ نے روتے ہوۓ اسے کہا۔۔۔اذان دونوں ہاتھ پیچھے باندھ کر آگے بڑھا۔۔

"اور ؟ اذان نے ایک آئی برو اُچکائی

"اور میں بُری ہوں۔۔۔حمنہ نے گال رگڑتے روتے ہوۓ جواب دیا۔۔

"اور ؟ اذان نے مسکرا کر پھر اسکے نزیک بڑھا۔۔

"اور اور میں ڈرپوک ہوں۔۔لڑاکا ہوں۔۔۔آ آپ بھی تو کہتے تھے۔۔۔حمنہ سر اٹھا کر اسے بولی۔۔

"حمنہ کی بات پر اذان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر پھولوں کے گجرے دیکھے۔

"اپنی خوبیوں میں ایک خوبی تو بتانا بھول گئی تم۔۔تم چھوٹی سی چوہیا بھی ہو جسے خود سے زیادہ دوسروں کی فکر ہوتی ہے جو کسی کو جواب دینے سے بہتر اپنی ان آنکھوں کو تکلیف دینا زیادہ بہتر سمجھتی ہے۔۔۔اذان اسے دیکھ کر جھک کر کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بول کر مسکرایا۔۔

"اب تو مسکرا دو اتنی تعریفیں کردی ہیں افف اللہ‎ معاف کرے مجھے۔۔۔اذان نظریں جھکا کر کھڑی حمنہ کو دیکھ کر شرارت سے بولتا اسکے دونوں کان پکڑ کر آہستہ سے کھینچ کر پیچھے ہٹا۔۔۔

"آپ بہت برے ہیں۔۔۔مجھ سے بات مت کیجئے گا۔۔۔حمنہ اسے ڈھکا دیتی بھاگ گئی جب کے  اذان مسکراتے ہوئے ایکدم سنجیدہ ہوا تھا۔۔۔

______

مناہل جھولے میں بیٹھی مسکراتے ہوۓ اپنی دوستوں اور کزنز کو ڈھول بجاتے دیکھ رہی تھی۔۔۔حمنہ بھی وہیں تھی جب ذمار اسکے ساتھ آکر بیٹھی۔۔۔۔

"تم بہت پیاری ہو

"تھینک یو۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر اسے جواب دیا۔۔۔

"یہ مت سمجھنا میں تمہارا دل رکھ رہی ہوں میں ان میں سے نہیں ہوں جو کسی کی تعریف کرنا گناہ سمجھتے ہیں انفیکٹ مجھے تمہاری مناہل باجی گھمنڈی لگیں سوری لیکن جو لگا کہ دیا۔۔۔ذمار نے کندھے اچکائے حمنہ مسکرا کر اسے دیکھنے لگی۔۔

دونوں مسکرا کر ہلکی آواز میں باتیں کرنے لگیں۔۔۔لائبہ جو اپنی دوست کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی ذمار کو ناگواری سے دیکھ کر دوسری طرف متوجہ ہوگئی 

_____

مایوں کی تقریب جاری تھی رسموں کے بعد سیلفیوں کا طویل سلسلہ چلا مناہل  کی ڈھیر دوستیں جھمگھٹا بنائے کھڑی تھیں جنّت ساتھ ہی بیٹھی دور کھڑی حمنہ کو دیکھ رہی تھی جو روحی اور ذمار کے ساتھ کھڑی تھی دوسری طرف ریان موسیٰ علی کے ساتھ زین لان میں بیٹھے باتوں میں مشغول تھے۔۔جب کے اذان چھٹ پر کھڑا اُنہیں کو دیکھ رہا تھا۔۔ ایکدم اسکی نظر حمنہ پر پڑی۔۔۔

"یہ کیا کر رہی ہے یہاں؟ بڑبڑا کر وہ اسے دیکھنے لگا۔۔

حمنہ علی سے بات کر کے واپس جا رہی تھی ابھی حمنہ روش پر ہی پہنچی تھی جب زین کچھ بول کر تیزی سے حمنہ کی طرف بڑھا تھا۔۔۔ حمنہ نے پلٹ کر اسکی بات سنی پھر مسکرا کر اسکے ہاتھ سے کچھ لے کر اندر بڑھ گئی اذان جو دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا غصّے سے کھولتا زین کے مسکراتے چہرے کو دیکھنے لگا۔

______

منہاج بیڈ پر نیم دراز  سگریٹ کے کش لیتا سوچوں میں گم تھا آج مناہل کی مایوں تھی۔۔منہاج نے نظر گھوما کر سامنے ٹیبل پر ابٹن وغیرو کا سامان دیکھ کر بیزار ہوا بہت مشکل سے وہ سب سے جان چھڑوا کر کمرے میں آتے ہی نہا کر آرام سے لیٹا تھا۔۔

مناہل کا رویہ اسکے ساتھ اچھا نہیں تھا اور یہی چیز منہاج کو غصّہ دلا رہی تھی۔۔اس نے سوچ لیا تھا معاہدہ وہ اب نہیں کرے گا لیکن شادی وہ ضرور کرے گا۔۔۔

"مناہل ریحان تیار ہوجاؤ مسز منہاج بننے کے لیے تمہاری اکڑ نہ نکالی تو میرا نام بھی منہاج احمر نہیں۔۔۔ 

مایوں کی تقریب ساڑے بارہ بجے تک اپنے اختتام کو پہنچی۔۔۔۔

"سب سے مل کر مناہل کمرے میں چلی گئی۔۔

ذمار روحی کے ساتھ کھڑی تھی لائبہ کو باہر جاتے دیکھ کر مسکرہٙٹ دبا کر اس سے پہلے تیزی سے باہر نکلی۔۔۔لیکن لان میں ہی سب لڑکوں کو دیکھ کر روک گئی 

"موسیٰ علی کے ساتھ کھڑا تصویر لے رہا تھا جب نظر روش پر کھڑی ذمار پر پڑی۔۔

"میں آتا ہوں تو جب تک اپنی کھینچ لے۔۔موسیٰ اسے بول کر  چلتے ہوئے اسکے مقابل آکر روکا اس سے قبل دونوں میں سے کوئی کچھ کہ پاتا لائبہ کی آواز پر اسکی طرف متوجہ ہوئے۔۔

"ہائے موسیٰ۔۔ یہ یہاں کیا کر رہی ہے۔ 

"مس واٹ ایور تم ہر جگہ کیوں ٹپک پڑتی پو؟ ذمار نے ہاتھ جھلا کر موسیٰ کے جواب دینے سے قبل ہی اسے کہا۔۔

"تم کون ہوتی ہو سوال کرنے والی میں موسیٰ کی منگیتر ہوں۔۔لائبہ چیخی سب نے چونک کر انہیں دیکھا۔۔۔

"کیا ہوگیا ؟ ریان بڑبڑاتا اٹھ کر انکی طرف بڑھا جب کے اذان جو خود کو پرسکون کرتا اُدھر آرہا تھا ٹھٹھک گیا۔۔۔

"تصحیح کرلو ہونے والی ویسے مجھے تو حیرت ہے تم جیسی لڑکی سے موسیٰ شادی کیسے کر رہا ہے۔۔۔ذمار نے تپانے کے لئے اسے بول کر کندھے اچکائے۔۔۔

"تمہاری ہمّت کیسے ہوئی مجھے یہ کہنے کی تم ہو کون ہاں۔۔۔لائبہ تلملای۔۔۔ریان اور علی اپنا قہقہ ضبط کرنے لگے۔۔

"میں وہ ہوں جو تم کبھی نہیں ہو سکتی سہی کہا نہ موسیٰ؟ ذمار سب سے انجان شرارت سے آنکھیں پٹ پٹا کر موسیٰ کو دیکھنے لگی جب نظر پیچھے کھڑے ریان پر پڑی۔۔

"اوپس!! یہ کہاں سے آگئے۔۔۔ذمار زبان دانتوں تلے زبان دبا کر سوچ کر رہ گئی جب ایکدم ہی تالیہ کی آواز پر جھٹکے سے پلٹی۔

"کیا ہو رہا ہے بھئی بچوں۔۔۔تالیہ کی آواز پر ذمار گڑبڑا گئی 

"وہ ہم باتیں کر رہے ہیں۔۔

"اچھا اچھا۔۔اور زین کیسے ہو؟

"میں بلکل ٹھیک ہوں۔۔۔۔زین نے مسکرا کر اُنہیں جواب دیا اذان سے آنکھیں گھمائیں۔۔

"ریاں اندر آؤ تمہاری ساس بلا رہی ہیں۔۔

"جی جی چلیں۔۔۔ریان جھٹ تالیہ کے کہنے پر مسکرا کر آگے بڑھا۔۔

"تم سب بھی آجاؤ اندر۔۔تالیہ نے ایکدم پلٹ کر انہیں بولتیں اندر بڑھ گئیں۔

"ذمار لائبہ کو چڑھا کر تیزی سے تالیہ کے پیچھے بھاگی لائبہ نے کھول کر اسے دیکھا جب کے اذان کے ساتھ موسیٰ اُس کی حرکت دیکھ کر مسکرا دیے۔۔۔

______

مایوں کے دو دن بعد نکاح تھا۔۔ مناہل کی چند دوستوں کے ساتھ لائبہ بھی روکنے آگئی تھی۔۔۔سارا ٹائم کچھ نہ۔ کچھ کھا۔ رہی تھی کمرے میں ہی مناہل کے پاس ڈانس پریکٹس ہو رہا تھا۔۔دوسری طرف لڑکے انتظامات میں گھن چکّر بنے ہوۓ تھے۔۔۔

"حمنہ ابٹن بنا دو مناہل باجی کو لگانا ہے میں جب تک چائے بنا دیتی ہوں۔۔۔جنّت اسے بولتی کچن کی طرف بڑھی۔۔۔

حمنہ کمرے میں داخل ہوئی جہاں الگ ہی رونق لگی ہوئی تھی۔۔۔حمنہ مسکرا کر  وہیں بیٹھ کر ابٹن گھولنے لگی..

"حمنہ دکھاؤ کیسا بنا ہے۔۔۔زینب نے مناہل کو آنکھ مار کر حمنہ سے کہا۔

"یہ لیں۔۔۔

"ارے اتنا گاڑا ؟ لاؤ دو میں تھوڑا پتلا کروں۔۔زینب نے اسکے سامنے سے باول کھنچ کر اپنے سامنے کرتے دونوں ہاتھ اس میں ڈالے۔۔

"زینب باجی میں کر رہی ہوں آپ اپنے ہاتھ کیوں۔۔۔۔حمنہ نے اتنا ہی کہا تھا جب زینب نے دونوں ہاتھوں کو نکال کر اسکے چہرے پر مل دیے۔۔۔ایکدم چھت پھاڑ قہقہ پڑا زینب ہستی ہوئی اسکے گالوں کو ملنے لگی جو ایک لمحے کے لئے سن ہوگئی تھی۔۔حمنہ کے دونوں گالوں پر ابٹن لگا تھا جب کے چشمہ بھی گندا ہوگیا تھا۔۔

حمنہ نے ہوش میں آتے ہی مناہل کو دیکھا جو سب کے ساتھ مل کر ہنس رہی تھی۔۔

_____

"اسے کیا ہوا؟ اذان جو لاؤنج میں داخل ہو رہا تھا حمنہ کو بھاگتے دیکھ کر حیرت سے بڑبڑاتا اُسکے  پیچھے گیا۔۔

"روکو چوہیا۔۔۔۔حمنہ کیا ہوا۔۔۔حمنہ.۔۔۔اذان اسکے پیچھے جاتا اسے آوازیں دے رہا تھا جو بنا سنے کمرے میں جا کر دوارزہ بند کرنے لگی تھی لیکن اس سے قبل ہی اذان تیزی سے دروازے پر ہاتھ رکھتا  دروازہ کھول کر اندر بڑھ گیا تھا۔ ۔

"تمھارے ساتھ۔۔۔۔حمنہ کو دیکھتے ہی اذان کی بات منہ میں ہی رہ گئی۔۔۔

پورے چہرے پر ابٹن لگا ہوا تھا۔۔ اذان مسکراہٹ ضبط کرتا بڑھنے لگا لیکن اس سے قبل ہی حمنہ رونا شروع کرتی چہرہ جھکا چکی تھی۔۔۔ابٹن سے زیادہ اپنی کزن کا مذاق اڑانا اسے بُرا لگا تھا 

"کس نے کیا ؟ حمنہ بتاؤ کس نے کیا۔اذان پرسوں رات کا غصّہ جو اسے زین اور اس پر آیا تھا بھول کر پریشانی سے استفسار کرنے لگا۔۔

"بتا رہی ہو یا میں خود پوچھوں جا کر ؟ اذان نے اس بار روعب سے بول کر ایک قدم پیچھے لیا حمنہ نے جلدی سے ہاتھ ہٹا کر اسکی کلائی پکڑی۔۔

"نہیں وہ تو مذاق کر رہی تھیں۔۔۔

"اچھا مذاق؟  تو تم کیوں رو رہی ہو چوہیا ؟ اذان نے گھور کر سختی سے پوچھا۔۔

"وہ یہ چشمہ میری ناک پر زور سے لگ گیا ہے۔۔حمنہ نے دونوں ہاتھوں سے اسکی کلائی چھوڑ کر چشمہ اُتار کر اپنی ناک کو چھوا۔۔

"ہا!!! دکھاؤ چوہیا مجھے۔۔۔اذان افسوس سے اسے دیکھ کر گہری سانس لے کر قریب بڑھ کر اسکے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر ہٹاتا ناک کو دیکھنے لگا جہاں ابٹن لگا تھا آنکھوں میں رونے سے پلکیں نم ہو رہی تھیں۔۔

"بچت ہوگئی ورنہ کل مہندی میں زخمی ناک لے کر پھرتی۔۔اذان اسے بہلانے کے لئے شرارت سے بول کر جانے لگا۔

حمنہ نے ناک سکیڑ کر اپنے گال پر ہاتھ پھیرا۔۔

"اذان۔۔۔۔حمنہ کی آواز پر وہ جو دروازہ کھولنے والا تھا روک کر پلٹا حمنہ نے ایڑیاں اٹھا کر اچھل کر اسکے گال پر ابٹن لگانا چاہا جو تیزی سے پیچھے ہٹا تھا۔۔۔

"ہاہاہا!! چوہیا چھوٹے پیک میں برا دھماکہ ہو۔۔ہاہاہا۔۔ اذان اسکی حرکت سے خاصا محظوظ ہو کر بولا تھا جس نے منہ بنا کر اپنے ہاتھ آگے بڑھ کر اسکے سینے پے رکھ کر دونوں ہاتھ صاف کیے

"اب ہنسیں۔۔۔حمنہ ہاتھ صاف کرتی مسکرا کر بھاگنے لگی اذان نے "تمہاری تو" کہتے کمر سے پکڑ کر پیچھے سے اپنے حصار میں لیا۔۔۔

"چھوڑیں مجھے چھوڑیں۔۔۔

"ایسے کیسے چھوڑوں میری ٹی شرٹ خراب کردی۔۔اذان اسے قابو کرتا سکون سے بولا جو کوشش کے باوجود  ہل نہیں پا رہی تھی۔۔

"چھوڑیں مجھے پلیز کوئی آجائیے گا۔۔۔

"پرواہ نہیں۔۔۔اذان نے کہتے ساتھ اپنا گال اسکے گال کے ساتھ مس کیا حمنہ شرم سے آنکھوں کو میچ گئی۔۔

" بب بے شرم۔۔

"ہاہاہا!! تمہیں کیسے پتہ چلا۔۔۔۔اذان نے ہنوز اسی طرح  کھڑے ہو کر مسکراہٹ دبا کر شرارت سے پوچھا۔۔

"مجھے نہیں پتہ۔۔۔حمنہ ہلکی آواز میں کہتے کانپتے ہاتھوں سے اسکے ہاتھ ہٹانے لگی اذان ہاتھوں کی کپکپاہٹ محسوس کرتا مسکرا کر آہستہ سے پیچھے ہٹا۔۔

حمنہ نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔

"چوہیا ادھر اؤ ایک سیلفی ہوجائے۔۔۔

"نہیں تاکہ میرے مذاق اُڑائیں سب کے ساتھ مل کر۔۔۔حمنہ پٹ سے جواب دیتی ناک چڑھا کر باتھروم کی طرف بڑھی اذان جو موبائل جیب سے نکال رہا تھا اسکے جواب پر ہاتھ روک کر اسے دیکھنے لگا جو ایکدم رک کر واپس اسکے مقابل آئی تھی۔۔

"پہلے وعدہ کریں ریان کو نہیں دیکھائِیں گے نہ ہی مناہل باجی کو۔۔۔حمنہ معصومیت سے وعدہ لے رہی تھی۔۔

"ہاہاہا۔۔۔ٹھیک ہے وعدہ چوہیا۔۔۔اذان اسکے وعدہ لینے پر فدا ہی تو ہوگیا تھا۔۔۔

"مسکراؤ تو۔۔۔

"مسکرا تو رہی ہوں۔۔۔اذان کی بات پر حمنہ نے ماتھے پر ڈال کر اسے دیکھا۔۔

"اچھا دکھاؤ ذرا۔۔۔اذان نے کیمرے کے کلک پر انگلی رکھے ہی اسکے نزدیک جھک کر کہتے ہی تصویر لی۔۔

"دکھائیں۔ ۔

"ارے ایک اور چوہیا۔۔،اذان نے بیک کر کے کہا۔۔

"اب کی بار حمنہ کھل کے مسکراتی اذان کے ساتھ تصویریں بنوانے لگی۔۔

____

اگلے دن ولید وغیرہ صبح ہی آ چکے تھے دوپہر میں مناہل اور منہاج کا نکاح تھا جب کے رات میں مہندی۔۔۔

مناہل اسٹائلش سا سوٹ میں ملبوس اچھی لگ رہی تھی دپسری طرح حمنہ اور جنّت مہندی کی تقریب کے لئے ہی تیار ہو رہی تھیں۔۔

"السلام علیکم!! بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔۔۔۔روحی نے ہچکچا کر حمنہ سے مل کر تعریف کی دونوں اس وقت لاؤنج میں زینے کے پاس کھڑی تھی۔۔

حمنہ نے اسکی ہچکچات محسوس کرتے روحی کا ہاتھ پکڑ لیا تھا۔۔۔

"وعلیکم السلام!! تم بھی بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔۔

"مبارک ہو بھئی نکاح ہوگیا۔۔یہ لو فلحال چوہیا تم چھوارے کھاؤ اور محترمہ آپ فلحال کھائیں بعد میں کھلائیے گا۔۔ریان شرارات سے بولتا انکے قریب آیا روحی اسکی آخری بار پر شرما کر سر جھکا گئی۔۔

"کیا نکاح ہو گیا؟ اور مجھے کسی نے نہیں بتایا۔۔۔

"اتنا جذباتی نہ ہو ماشاءالله مہمانوں کی آمد میں ہم خود آگے نہیں جا سکے۔۔۔ریان نے ہلکے پھعلکے لہجے میں بولتا روحی کو دیکھنے لگا۔۔۔۔حمنہ سے گہری سانس لے کر صوفے کی طرف دیکھا اذان ابھی آکر صوفے پر بیٹھ کر سر پیچھے گرا کر آنکھوں موند کر ہلکے ہلکے سر کو دبانے لگا۔۔

"چلیں۔۔۔

"آ ہاں تم چلو میں آتی ہوں۔۔۔حمنہ نے چونک کر روحی کو جواب دیا۔۔

"ٹھیک ہے۔۔۔روحی کہ کر اذان کو دیکھ کر رکی ایک نظر ریان کو دیکھا جو مسکرا کر پیچھے ہی آرہا تھا۔۔۔

"کیا دیکھ رہی ہو ؟ 

"کچھ بھی نہیں۔۔۔ہلکے سے سر کو ہلا کر مسکرا کر جواب دیتی آگے بڑھ گئی۔۔

 ____

"سر میں درد ہو رہا ہے ؟ 

"ہمم ہلکا ہلکا۔۔۔اذان نے موندی آنکھوں کے ساتھ ہی دھیرے سے جواب دیا۔۔

"چائے لاؤں۔۔۔۔حمنہ نے ہچکچا کر پوچھا۔۔اذان نے اسکی بات پر دھیرے سے آنکھیں کھول کر نظروں کا رخ اسکی جانب کیا۔۔۔

ڈارک گرین غرارے میں  بالوں میں پراندہ ڈالے چھوٹی سی چوہیا دل کو بہت اچھی لگ رہی تھی۔۔۔

وہ یہی تو چاہتا تھا حمنہ اس سے جھجھکنا بھاگنا نظرانداز کرنا چھوڑ دے۔۔

"نہیں فنکشن ختم ہونے کے بعد گھر جاؤں گا نیند کی وجہ سے کافی ڈسٹرب رہا ہوں۔۔اذان اسے بتا کر دھیرے سے مسکرایا اس سے قبل حمنہ کچھ بولتی علی۔ اندر آیا۔۔

"آپ یہاں ہیں ولید ماموں بلا رہے ہیں حمنہ آجاؤ تم بھی۔۔علی دونوں کو باری باری کہتا باہر نکل گیا۔۔۔

"میں۔۔۔

"کیا۔۔۔اذان جو اٹھ کر جا رہا تھا حمنہ کی آواز پر گردن موڑ کر سوالیہ انداز میں بولا۔۔۔

"وہ میں پانی پی کر آتی ہوں۔۔۔حمنہ شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک کر جما کر کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔۔اذان اسکی پشت کو دیکھ کر رہ گیا۔

___

مہندی کی پر رونق تقریب جاری تھی۔۔۔مہندی کی رسموں کے بعد خوب ہلا گلا ہوا ذمار غرارہ پہنے بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔۔ موسیٰ اسے دیکھ کر گھورے جا رہا تھا جو جان کر لائبہ کے پاس سے گزرتی کوئی نہ کوئی الٹی بکواس کر رہی تھی. ۔۔

"تمہارا مسئلہ کیا ہےکیوں جان پوچھ کر پنگے لے رہی ہو اس سے۔۔۔موسیٰ ایکدم ذمار کا راستہ روک کر نیچی آواز میں سختی سے بولا۔۔۔

"تم نہیں سمجھو گے پنگے لینے کا اپنا ہی مزہ ہے ہاہاہا دیکھو ذرا اپنی "منگیتر" کو کیسے اپنے بنٹوں سے گھور رہی ہے.۔۔۔ذمار نے لبوں پر ہاتھ رکھ کر ہنسی روکتے ہوۓ اسے بتایا۔۔

"وہ میری منگیتر نہیں ہے اور نہ ہی ہوگئی۔۔

"اہمم وجہ بتانا پسند کرو گے تاکہ میں تمہاری مدد کر سکون۔۔

"اور یہ مہربانی کس لئے۔۔موسیٰ نے آنکھوں کو چھوٹا کرتے مشکوک لہجے میں پوچھا۔۔

"دوست ہوتے کس لئے ہیں خیر اگر نہیں بتانا چاہتے تو تب بھی بتادو۔۔۔ذمار نے شرارت سے کہا موسیٰ اسکی بات پر مسکرا کر اسے دیکھنے لگا.۔۔۔

"مطلب ہر حال میں بتانا ہے چلو پھر اپنے دونوں کانوں کو کھول کر غور سے میری بات سنو میں شادی ایسی لڑکی سے کبھی نہیں کروں گا جسے میرے پیسے سے پیار ہوگا۔۔۔جانتی ہو ہر طبقے اور ذات میں ایسے خاندان ہیں جنہیں دوسروں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا انہیں صرف اپنا مفات دیکھنا ہوتا ہے لائبہ کو ریجیکٹ کرنا یہ ہرگز نہیں کے میرے پیرنٹس نے غلط کا انتخاب کیا بلکہ اس لئے کے میں لائبہ اور اسکی فیملی کو بہت اچھے سے جانتا ہوں۔۔۔مپوسہ سنجیدھی سے اپنی بات مکمّل کر کے پلٹ گیا۔۔

ذمار آہستگی سے مسکرا کر اسے دیکھنے لگی۔۔

_____

رات گئے تک مہندی کا فنکشن چلتا رہا۔۔تین بجے کے قریب فنکشن اپنے اختتام کو پہنچا تو مہمانوں نے گھر کی راہ لی۔۔۔۔

مناہل اپنے کمرے میں اِدھر سے اُدھر چکّر کاٹ رہی تھی منہاج کا سرد انداز اسے سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔

"السلام علیکم!!

"َوعلیکم اسلام خیریت مسز منہاج بمشکل آدھا گھنٹہ ہی تو ہوا ہے مجھے گئے اتنی جلدی میری یاد ستانے لگی۔منہاج کے طنزیہ لہجے پر مناہل نے آنکھیں گھومائِںں۔۔

"اوہ پلیز منہاج فضول باتیں مت کرو 

"پھر کس لئے فون کیا ہے۔۔۔منہاج نے سپاٹ چہرے کے ساتھ پوچھا

"یاد دہانی کے لئے میں نے پیپرز بنوا لئے ہیں۔۔۔

"اس کی ضرورت نہیں۔۔ میرا حافظہ کمزور نہیں ہے باقی کل ملاقات ہوگی ہمارے بیڈروم میں تفصیل سے کریں گے باتیں تب تک کے لئے گڈ نائٹ۔۔۔منہاج ایک ہی سانس میں بولتا کال ڈسکنیکٹ کر چکا تھا۔۔۔مناہل نے تلملا کر موبائل کان سے ہٹا کر اسکرین کو گھورا۔۔۔

_____

"گھورو مت مجھے نہیں جانا میں گھر میں ہی تیار ہوجاؤں گی.۔۔

"چپ رہو چلو ہم سب پارلر جا رہی ہیں۔۔۔

"جنّت پلیز تنگ مت کرو جاؤ سب انتظار کر رہی ہونگی۔۔۔حمنہ نے جھنجھلا کر اسے کہا۔۔۔

"پھوپھو آپ کہیں نا اسے۔۔۔جنت نے حرا سے کہا۔۔

"سہی ہے نہ گھر میں تیار ہوجاۓ گی ویسے بھی اسکی شادی تھوڑی ہو رہی ہے پارلر والی چہرے کا نقشہ بنا دیں گی تم جاؤ۔۔

"بات مت کرنا اب مجھ سے۔۔۔جنّت حرا کی بات سن کر خفگی سے حمنہ کو دیکھ کر بولی جس نے اسکی جانب مسکراہٹ اُچھالی تھی جنّت منہ بنا کر کمرے سے نکل گئی۔۔

"حمنہ روکو۔۔۔

"جی امی۔۔ 

"ایسی فرمائشیں اب مت کرنا ولید بھائی نے ہمیں رکھ لیا یہی بہت ہے پھر تالیہ بھابھی اچھی عورت ہیں۔۔

"جی امی جانتی ہوں۔۔حمنہ نے نچلا لب کاٹتے آہستہ سے کہا.  

"اچھا ہے اور یہ بھی اچھی طرح جان لو میں ولید بھائی اور تالیہ بھابھی سے علی اور جنّت کی بات کر چکی ہوں۔۔۔

"واقعی امی کیا جواب دیا پھر ولید ماموں نے۔۔۔حمنہ نے سنتے ہی پرجوش انداز میں انکے سامنے بیٹھ کر ہاتھ تھام کر اشتیاق سے پوچھا حرا اسکے انداز پر مسکرا دیں۔۔

"ایک بار جنّت سے پوچھ لیں پھر جواب دیں گے۔۔۔

"ان شاءلله دیکھئے گا جواب ہاں میں ہی آئے گا جنت اور علی ساتھ ویسے ہی مجھے بہت اچھے لگتے ہیں۔۔۔

"ان شاءلله!! حرا بولتیں کمرے سے نکل گئیں.  

"اللہ‎ تعالیٰ جنّت ہاں کردے۔۔۔حمنہ دعا کے انداز میں ہاتھ بلند کر کے دعا مانگ کر چہرے پر ہاتھ پھیر کر اپنے بیگ کی طرف بڑھ گئی۔۔

_____

آٹھ بجے کے قریب سب سیدھا مناہل کے ساتھ بنقیوٹ ہی پہنچی تھیں۔۔

"حمنہ انٹرنس پر ہی سب کے ساتھ کھڑی تھی۔۔

دلہن کے روپ میں مناہل بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔

آدھے گھنٹے بعد برات آگئی تھی فان اور گولڈن کلر کی شیروانی میں منہاج مسکراتا ہوا بہت پیارا لگ رہا تھا۔۔

"لڈو پھوٹ رہے ہیں دل میں۔۔۔۔ریان نے منہاج سے شرارت میں پوچھا جس نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔

"لڈو کا تو پتہ نہیں لیکن دل میں دھماکے ضرور ہو رہے ہیں۔۔ منہاج نے بھی اسی طرف شرارت سے جواب دیا۔۔اسکی بات پر سب قہقہہ لگانے لگے۔۔اذان متلاشی نظروں سے حمنہ کو ڈھونڈ رہا تھا جو کہیں نظر نہیں آرہی تھی جب کے علی موسیٰ کے ساتھ اسٹیج سے اتر کر جنّت کی طرف بڑھ رہے تھے جو روحی اور ار کے ساتھ باتیں کر رہی تھی.۔۔

_____

تھوڑی دیر میں مناہل کو اسٹیج پر لاکر بٹھایا گیا منہاج نے ایک نظر اسے دیکھ کر سرد آہ بھری بلاشبہ وہ حسین تھی لیکن دل کی نہیں۔۔۔

"ہونہہ!! آج تو بڑا مسکرایا جا رہا ہے۔۔۔مناہل اسے مسکراتا دیکھ کر جل کر سوچنے لگی۔۔۔

حنا اپنی بیٹی کو دیکھ کر واری صدکے جا رہی تھی۔۔

دونوں اپنی اپنی سچوں میں گُم تھے جب انعم مووی بنوانے کے لئے ساتھ آکر بیٹھی۔۔۔

"آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں کیوں بھائی ؟ انعم نے اٹھنے سے قبل محبت سے اپنے بھائی اور بھائی کو دیکھا۔۔۔مناہل نے اترا کر کنکھیوں سے منہاج کو دیکھا۔۔

"ہاں بلکل لگنا بھی چاہیے اتنا پیسہ لگا ہے کوئی مذاق تھوڑی ہے۔۔۔منہاج نے مزاحیہ لہجے میں کہتے سرد نظروں سے اسے دیکھا جس نے اپنی حرکتوں سے اسکی ماں اور اسکا دل دکھایا تھا۔۔

مناہل جو اپنی تعریف سننے کے انتظار میں تھی منہاج کی بات سنتے ہی تلملا کر رہ گئی اسٹیج پر سب کے سامنے وہ لڑ بھی نہیں سکتی تھی۔۔۔پہلی بار کسی نے اسکا مذاق اُڑایا تھا۔۔

انعم ہنسی ضبط کرتی اٹھ گئی مناہل نے سلگ کر انعم کو جاتے دیکھا۔۔۔

____

"بارہ بجے تک رخصتی کا شور بلند ہوا حمنہ آنکھیں جھپک کر مناہل کو اپنے ڈیڈ سے ملتے دیکھ رہی تھی۔۔۔

مناہل سب سے مل کر منہاج کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی۔۔۔منہاج نے بیٹھتے ہی سنجیدگی سے اسے دیکھا جو آنسوں پوچھ رہی تھی۔۔۔

_____

"گاڑی کے جاتے ہی سب نے گھر کی راہ لی۔۔۔۔ آج سب واپس جارہے تھے۔۔۔ریان گاڑی ڈرائیو کرتا سیٹی بجا رہا تھا۔۔اذان موبائل استمعال کرتا ریان کو ایک نظر دیکھ کر مسکرانے لگا۔۔۔

"اذان بھائی میں ریان بھائی کی شادی میں ساڑی پہنوں گی پلیز حمنہ اور میں نے پہلے ہی ڈسائیڈ کیا ہوا تھا اب ماما مان نہیں رہیں۔۔۔

"میں نے۔۔۔

"چپ رہو۔۔۔۔حمنہ جو مناہل کی رخصتی پر دکھی بیٹھی تھی جنّت کے جھوٹ پر گھبرا کر بولنے لگی۔۔۔جنّت نے جلدی سے اسکا ہاتھ دبا کر خاموش رہنا کا اشارہ کیا۔۔۔ 

"ہمم۔۔میں بات کروں گا چھوٹی چوہیا کیسی لگے گی ساڑی میں۔۔اذان بول کر مسکرایا تینوں اسکی بات پر ہنسنے۔۔۔

"میں کوئی نہیں پہن رہی نہ مجھے آتی ہے۔۔

"شٹ اپ ! چشمش مجھے کون سی آتی ہے۔۔۔اذان بھائی آپ ماما سے بولیں پھوپھو کو وہ خود رازی کرلیں گی۔۔جنّت اسے جواب دے کر اذان سے التجا کرنے لگی۔۔

اس سے قبل اذان کوئی جواب دیتا علی بول پڑا۔۔

"کوئی بات نہیں میں سیکھا دونگا ہاہاہا۔۔۔

"ہاہاہاہا علی جب سکھاؤ تو مجھے ضرور بتانا ہاہاہا۔۔۔ریان اسکی بات پر ہنسنے لگا جنّت نے شرما کر حمنہ کی طرف چہرہ گھوما لیا۔

_____

گھر پہنچتے ہی دونوں کا پھولوں سے استقبال کیا گیا۔۔۔راحیلہ بیگم اپنی بہو پر واری صدقے جا رہی تھیں جب کے مناہل اب بیزار ہو رہی تھی۔۔چند رسموں کے بعد راحیلہ بیگم نے مناہل کی بیزاری محسوس کرتے اسے کمرے میں بھیجوا دیا۔۔۔۔

منہاج اٹھ کر اپنے دوستوں کے پاس چلا گیا۔۔۔۔

کمرے کو لال گلاب اور موتیے کی لڑیوں سے نفاست سے سجایا گیا تھا۔

انعم اسے بیٹھا کر چلی گئی اسکے جاتے ہی مناہل تھکن کے باٰعث نیم دراز ہوئ۔۔۔۔۔ ابھی آنکھیں موندی ہی تھیں جب انعم کی آواز پر سیدھی ہوکر ناگوری سے اسے دیکھا۔۔

"بھابھی امی نے کہا آپ کو بھوک لگی ہوگی۔۔۔انعم ٹرے ٹیبل پر رکھتی مسکرا کر سیدھی ہوئی۔۔

"تمہیں کسی نے مینرز نہیں سیکھائے کسی کے کمرے میں کیسے جایا جاتا ہے۔۔۔مناہل نے پھاڑ کھانے والے انداز میں اپنی سترہ سالہ نند کو گھورا۔۔۔

انعم کی مسکراہٹ ایکدم غائب ہوئی۔۔

"سوری بھابھی وہ ہاتھ میں ٹرے تھی۔۔۔انعم نے گھبرا کر اسے کہا گھر میں مہمان بھرے پڑے تھے کوئی بھی سن لے تو کیا عزت رہ جاتی.۔۔

"زبان تو سلامت تھی تمہاری۔۔۔۔۔

"کیا ہو رہا ہے ؟ مناہل کی بات منہ میں ہی رہ گئی ایکدم منہاج جو کمرے میں داخل ہو رہا تھا اندر سے آتی آواز پر لاک پکڑ کر سننے لگا۔۔۔اس کی چھوٹی بہن کب اپنے بھائی کے کمرے میں داخل ہونے سے قبل اجازت لے کر آتی تھی وہ تو صرف بھائی کو آواز دے کر ہوا پر سوار رہتی تھی۔۔۔

انعم کی منمناتی آواز پر منہاج ایکم اندر بڑھ کر گرج کر بولا تھا۔۔۔

"کچھ نہیں بھائی امی نے کھانا بھیجا تھا۔۔

"ارے واہ شکریہ میری جان مجھے بھوک ہی لگ رہی تھی۔۔۔

"ایک گھنٹہ پہلے ہی تو کھایا تھا پھر بھوک لگ گئی۔۔منہاج پیٹ پر ہاتھ پڑتا مسکرا کر انعم سے بولا۔۔۔۔مناہل نے اسکی بات سن کر حیرت سے کہا۔۔

"میرا پیٹ میری بھوک جب مرضی کھاؤں۔۔۔

"ہونہہ !! ہاں کھا کھا کر کدو ہوجانا.۔۔ 

مناہل نے انعم کی پرواہ کے بغیر منہاج کو جواب دیا منہاج نے اب کی بار ہونٹ بھیج لیے۔۔۔ 

"آپ لوگ آرام کریں میں چلتی ہوں۔۔۔انعم کہ کر منہاج کے پاس سے جانے لگی جس نے اسکے گال پے ہاتھ رکھ کر سر پر پیار دے کر . "گڈ نائٹ" کہا۔۔مناہل نے آنکھیں گھومائیں۔۔

_____

"منہاج کپڑے بدل کر صوفے پر بیٹھ کر بریانی کھانے لگا جب ایکدم کسی نے اسے چہرے کے سامنے پیپرز کیے۔۔۔

منہاج نے ایک نظر پپیرز دیکھنے کے بعد نظر اٹھا کر مناہل کو دیکھا۔۔

"کیا ہے یہ؟ 

"معاہدہ سائین کرو۔۔۔

"ہممم۔۔لیکن اس میں لکھا کیا ہے؟ منہاج نے چمچ پلیٹ میں رکھ کر صوفے سے ٹیک لگا کر سینے پر بازو باندھے۔۔۔

"یہی کے تم میرے ساتھ کوئی روک ٹوک نہیں کرو گے میں اپنی مام کے ساتھ کام کروں گی اور تم مجھ سے بچے کا مطالبہ نہیں کرو گے بلکہ یہ نوبت نہیں آئی گی کیوں کے میں نے اس میں لکھ دیا ہے تم  میرے قریب نہیں آؤگے۔۔۔

مناہل نے روانی سے اسے اپنی شرائط بتائیں۔۔

"گریٹ مطلب تم آزاد رہنا چاہتی ہو لیکن ایک پوائنٹ تو مس کر دیا تم نے۔۔۔منہاج نے سوچنے والے انداز میں اسے دیکھا۔۔

"سب تو ہیں۔۔مناہل نے اچھنبے سے پیپر کو دیکھا۔۔

"یہی کے میں جتنی چاہوں لڑکیوں سے فلرٹ کروں تم مجھے روکو گی نہیں میں آزاد ہوں گا۔۔۔منہاج بول کر صوفے سے کھڑا ہوا۔۔

مناہل نے اسکی بات پر ناگواری سے منہاج کو دیکھا۔۔

"ایسا کوئی پوائنٹ نہیں ہے۔۔

"سچ میں دکھاؤ ذرا۔۔۔منہاج نے بولتے ساتھ اسکے ہاتھ سے پپرز لیے

"یہ تو پھر بیکار ہے میرے لئے مسز منہاج۔۔۔منہاج نے پیپر پر نظر دوڑانے کے بعد منہ بنا کر کہتے پیپر کو پھاڑ کر اسکے چہرے پر زور سے مارے۔۔۔

ایک لمحے کے لیے مناہل سن رہ گئی۔ ۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages