Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Second Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 17 August 2023

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Second Last Episode

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Second Last Episode

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh Second Last Episode

Novel Name: Aghaz E Janoon 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ماشاءالله کتنے پیارے لگ رہے ہیں دونوں ساتھ فریحہ بیگم ایبک اور ماریا کو دیکھتے ہوۓ بولیں جو ساتھ کھڑے تصویریں بنوا رہے تھے۔۔۔

"بلکل۔۔۔۔۔عماد صاحب نے بھی مسکرا کر انکی ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔

اتنے میں عائد صاحب انکے قریب آئے۔۔۔ "چلیے کھانا لگ گیا ہے 

"جی چلیے آٹھ تو بج گئے ہیں ایک ڈیڑھ گھنٹے تک رخصتی کرلیتے ہیں۔۔۔ عماد صاحب نے مسکرا کر عائد صاحب کو کہا جن کا سنتے ہی دل بھر آیا۔۔۔

"جی بہتر۔۔۔۔۔عائد صاحب مسکرا کے کہتے اپنے سمدھی کو لئے ٹیبل کی جانب بڑھ گئے۔۔

"ہانیہ آپی میری نتھ کھول رہی ہے ۔۔۔۔ماریا نے آہستہ سے ہانیہ کو مخاطب کیا لیکن ساتھ کھڑے ایبک نے پھر بھی سن لیا۔۔۔

"لاؤ دکھاؤ۔۔۔ایبک یکدم بولا ہانیہ اور ماریا نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

"کک کیا۔۔ماریا گھبرائی 

"تمہاری یہ نتھ ایبک کہتے ساتھ ہی اسکے نزدیک ہوتے نتھ کا لاک بند کرنے لگا۔۔۔ماریا نے سانس روک لی ابراھیم اور آبش نے سب کے ساتھ مل کر ہوٹنگ شروع کردی ایبک پرواہ کے بغیر مسکراتا لاک بند کرنے لگا۔۔۔

"کنٹرول یار شریف لوگ ہیں یہاں۔۔۔۔ابراھیم قریب اکر شرارت سے بولا۔۔۔

"میں بدمعاش ہوں کیا۔۔۔ایبک پیچھے ہوتا ابراھیم کو مصنوعی گھوری سے بولا۔۔۔

ایبک کے پیچھے ہوتے ہی ماریا سانس لیتی ہانیہ کا ہاتھ تھام کر سر جھکا گئی۔۔

ہانیہ ماریا کا گھبرانا شرمانا دیکھتی اسکے کندھے پر اپنا بازو پھیلا کر مسکرانے لگی۔۔۔

برہان بھی اب ایبک اور ابراھیم کے ساتھ کھڑا ہنسی مذاق کر رہا تھا۔۔۔

_________

رات کے دس بج رہے تھے جب فریحہ بیگم نے رخصتی کی اجازت چاہی ماریا سب سے مل رہی تھی ہر ایک آنکھ اشکبار تھی یہ لمحہ ہی ایسا ہوتا ہے کے آنسوں بے اختیار ہوجاتے ہیں۔۔۔۔

"ابو آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہیں نہ۔۔۔ماریا نے آنسوؤں  سے لبریز نظریں اٹھا کر  تیسری بار یہی بات دوہرائی تھی جیسے اسے تسلی نہیں ہو رہی تھی 

"نہیں میری بیٹی میں بلکل ناراض نہیں ہوں۔۔۔عائد صاحب نے محبت سے اسے خود سے لگاتے ہوئے کہا۔۔۔۔

"بڑے ابو۔۔

"ہونہہ خبردار جو مجھ سے یہ بیکار سوال کیا تو مجھے اپنی بیٹی پر پورا بھروسہ ہے اب رونا بند کرو چلو بیٹھو گاڑی میں۔۔۔۔ماریا آبنوس صاحب کے پاس دوبارہ آئی تھی جب آبنوس صاحب نے اسکی بات کاٹ کر پیار سے ڈانٹتے ہوئےکہا آبش کو اپنے باپ کی باپ سن کر فخر ہوا۔۔۔

ایبک سب سے ملتا خود بھی گاڑی میں بیٹھتا روانہ ہوگیا۔۔۔سب کے جاتے ہی یکدم سنناٹا ہوگیا۔۔۔ 

عائشہ بیگم عًفت بیگم کے ساتھ لاؤنج میں بیٹھی ہوئی تھیں۔۔۔۔جب آبنوس صاحب نے مسسز استے کو چائے کا آرڈر دیا۔۔

"شب بخیر ! مجھے اب نیند آرہی ہے تھکن بہت ہوگئی ہے۔۔۔۔

ہانیہ یکدم بولی 

میرے خیال سے سب کو ہی اب آرام کرنا چاہیے کل صبح ماریا کے سسرال جانا ہے ورنہ لیٹ ہوجائیں گے۔۔۔ عائشہ بیگم آنسوں پوچھتی کھڑی ہوکر بولیں۔۔سب انہیں دیکھ کر مسکرا دیے۔۔۔جب سامنے تھی تو اتنے دن ناراض رہ کر بات نہیں کی مگر اب تو جیسے آدھا گھنٹہ بعد اسکو دیکھنے کی بے چینی ہونے لگی۔۔۔۔ماں جو تھیں۔۔۔۔  

 _________

ہانیہ کمرے میں اکر وارڈروب سے کپڑے نکال کر باتھ روم چلی گئی۔۔۔دس منٹ بعد گیلے بالوں کو تولئے سے رگڑتی آئینے کے سامنے جاکر کھڑی ہوئی جب نظر اپنی اور ماریا کی تصویر پر پڑی تولئے کو کرسی کی بیک پر تانگتی تصویر اٹھا کر دیکھنے لگی.

یکدم ہی اسے سب خالی خالی سا محسوس ہونے لگا بیشک ان سب کا کمرہ الگ تھا پر وہ ساتھ تھے۔۔مگر کب تک ایک نہ ایک دن تو جانا ہی تھا یہ تو ہر لڑکی کا نصیب ہے۔۔۔جانے لڑکی کا اصل گھر کونسا ہے ۔۔ خود سے سوال کرتی ہانیہ نے اپنے بہتے ہوۓ آنسوں صاف کرتی تصویر کو واپس رکھتی بیڈ کی طرف بڑھی جب دروازہ بجا۔۔

"َآجائیں۔۔۔ ہانیہ نے بیڈ کے پاس روکتے ڈوپٹہ اڑھتے آنے کی اجازت دی۔۔۔

"مجھے لگا تم سو گئی ہوگی۔۔۔برہان اندر داخل ہوئے بولا۔۔

"نہیں۔۔۔کچھ کام تھا۔۔۔

"کوئی کام نہیں تھا شب بخیر کہنے آیا تھا میں۔۔برہان بوکھلاہٹ میں یہی کہ سکا ۔۔۔

"اوہ شب بخیر۔۔۔ہانیہ مسکراہٹ دبا کر بولی۔۔

"اچھا تم سو رہی ہو پھر۔۔۔نہیں سو ہی رہی ہو۔۔۔ویسے میں تمھارے ساتھ ایک کپ کافی پینے آیا تھا پر خیر چلو۔۔۔برہان اس کے گھورنے پر خود ہی کہتا پلٹنے لگا۔۔

جب ہانیہ کھلکھلا کر ہنسی تو ہنستی چلی گئی۔۔

"آپ۔۔۔آپ اتنا گھبرا کیوں رہے ہیں ایک کپ کافی آپ کے ساتھ پی ہی سکتی ہوں۔۔۔ہانیہ نے ہنسی روکتے ہوۓ کچھ حیران ہوتے ہوۓ کہا۔۔۔

"نہیں مجھے لگا کہیں تمہے واقعی نیند آرہی ہو۔۔

"نہیں اب اتنی بھی نہیں آرہی۔۔۔ہانیہ اسے دیکھتے ہوۓ بولی۔۔"اوکے پھر میں گارڈن میں ہوں۔۔۔۔برہان مسکرا کے چلا گیا۔۔ہانیہ اسے جاتا دیکھتی رہی۔۔

_________

ہیلو۔۔آبش موبائل کان سے لگاتی بیڈ پر لیٹتے ہوۓ بولی۔۔

"کیا کر رہی ہو سویٹ ہارٹ۔۔۔۔ابراھیم کھڑکی میں کھڑا ہوتے ہوۓ بولا۔۔۔

"سویٹ ہارٹ آج اتنا پیار وہ بھی مجھ پر۔۔۔ آبش سرخ ہوتے چہرے کے ساتھ اسے چڑھانا نہیں بھولی۔۔۔

"اہ! ایک تو تم کبھی پیار سے بات مت کرنا۔۔میرے موڈ کا بھی بیڑاغرک کر دیا کرو۔۔۔ ابراھیم ایک دم چڑ کر بولا۔۔۔

"ہاہاہا۔۔میں تو ایسی ہی ہوں۔۔آبش اترا کر بولی ابراھیم نے دانت پیسے۔۔۔ 

"بہت جلد تم میرے پاس ہوگی گن گن  کر بدلے لوں گا۔۔۔ 

"دیکھا جائے گا ویسے کال کیوں کی۔۔۔آبش لاپرواہی سے کہتی اچانک یاد انے پر بولی۔۔

"تم سے بات کرنے کے لئے اور کیا۔۔۔ابراھیم ناراضگی سے بولا جسے آبش  فورا محسوس کر گئی۔۔۔۔

"ہمم ناراض ہوگئے کیا۔۔۔۔

"تمہے پرواہ ہے۔۔۔ دوسری طرح سر  جھٹ پوچھا گیا۔۔۔

"بلکل ہے  

"اوکے چلو پھر سوری کرو۔۔۔ابراھیم مسکراتے ہوۓ بولا۔۔دونوں ہمیشہ اسی طرح ایک دوسرے کو چڑھا کر سوری کرتے تھے۔۔۔

"امم ٹھیک ہے سوری مسٹر سڑو۔۔۔آبش شرارت سے کہتی ہنسنے لگی۔۔۔

میڈم ایک مہینے کی بات ہے آپ بھی مسٹر کی مسسز سڑو کہلائی جائیں گی اس لئے بہتر ہے اگر کچھ دلکش سا کہو گی تو تمہارا ہی فائدہ ہے۔۔۔ابراھیم برا مانے بغیر چڑہاتے ہوۓ بولا۔۔۔

"پرواہ نہیں مسٹر سڑو۔۔۔آبش مسکراتے ہوۓ بولی۔۔۔

ابراھیم ہستا اپنے بیڈ کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

________

صوفے کے پاس کھڑی وہ پورے کمرے کا جائزہ لے رہی تھی۔۔۔جب ایبک کو اندر آتے دیکھا۔۔۔

ماریا کو اپنی طرف متوجہ پا کر مسکراتے ہوۓ قدم قدم چلتا اسکے مقابل آیا ماریا نے شرماتے ہوۓ نظریں جھکا لیں۔۔۔

"مجھے لگا تھا تم گھونگھٹ کر کے بیٹھی ہوگی۔۔۔ایبک مسکراہٹ دباتا اسے چھڑنے لگا۔۔۔

"آ وہ۔۔۔ماریا گھبرا کر کچھ کہنے لگی جب ایبک نے اسکے ہاتھ تھام لئے۔۔

"شششش!!! ریلیکس مذاق کر رہا ہوں...اور ہاں امی کھانا بھجوا رہی ہیں میرا خیال ہے کپڑے بدل لو۔۔۔ تھک گئی ہوگی۔۔۔ایبک نے کہتے ساتھ ہی اسکے ہاتھ چھوڑے۔۔۔ماریا کا ماتھا ٹھنکا۔۔۔

"ا ایبک آپ۔۔۔ماریا کی زبان لڑکھڑائی۔۔۔۔ایبک نے وارڈروب کی طرف جاتے جاتے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

دونوں کافی دیر ایک دوسرے کو دیکھتے رہے۔۔

"کیا سوچ رہی ہو؟ آہ! ویسے تم کچھ الٹا ہی سوچ سکتی ہو۔۔۔ایبک چلتا دوبارہ اسکے قریب آیا پھر دونوں ہاتھوں سے اسکا چہرہ تھام کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"مجھے کچھ بتانا تھا۔۔۔۔ماریا ہمت کرتی بمشکل اتنا ہی کہ سکی جب ایبک نے اسکی بات بیچ میں ہی کاٹ دی۔۔۔

"سب  جانتا ہوں میں ماریا اور اگر تم یہ سوچ رہی ہو کے میں بھی تم پر شک کرونگا تو تم غلط سوچ رہی ہو۔۔۔ 

ایبک کے کہنے پر ماریا ساکت ہوگئی ایبک کو سب پتہ تھا۔۔۔

"ایبک اسکی حیرت دیکھ کر مسکرایا۔۔۔

"اب یہ مت پوچھنا کس نے بتایا۔۔۔میں برنی کو جانتا ہوں اسلئے اسکا ذکر اب مت کرنا۔۔۔ ایبک کہ رہا تھا ماریا اسے ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اسے اپنی قسمت پر رشک آیا۔۔۔۔

ماریا کی آنکھوں سے موتی ٹوٹ کر گرے۔۔۔

ایبک نے آگے بڑھ کر اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔۔

"یار رونا مت پلیز ورنہ امی کو پتہ چلا تو اچھی خاصی شامت آجائے گی میری ابھی تو تمہاری تعریف بھی کرنی ہے۔۔ایبک اسے سینے سے لگائے شرارت سے بولا تاکہ وہ روئے نہیں۔۔۔ماریا آنسوں پوچھتی مسکرا کر اسکے سینے میں چہرہ چھپا گئی۔۔

________

فجر کا وقت تھا جب اچانک اسکی آنکھ کھولی۔۔۔۔گردن گھوما کر ساتھ لیٹے َایبک کو دیکھا جو گہری نیند میں تھا۔۔۔۔ہاتھ بڑھا کر آہستگی سے اسکی  پیشانی پے بکھرے بالوں کو ہاتھ سے ٹھیک کرتی اسے دیکھتی رہی پھر اٹھنے لگی ہی تھی  جب ایبک کا ہاتھ اپنے گرد دیکھ کر آہستہ سے ہاتھ ہٹا کر اٹھ کر وارڈروب سے کپڑے نکال کر باتھ روم میں گھوس گئی۔۔۔

کچھ دیر بعد گیلے بالوں کو جوڑا بنا کر ڈوپٹہ باندھ کر نماز ادا کی۔۔۔ 

نماز سے فارغ ہوتے دیوار گیر گھڑی میں وقت دیکھا۔۔۔

"ابھی تو سب سو رہے ہوں گے۔۔۔ خود سے کہتی وہ دوبارہ بستر  پے جاکر لیٹ کر آنکھیں موند گئی جب ایبک نے دوبارہ اس کے گرد ہاتھ رکھا۔۔۔ ماریا نے مسکرا کے اسکے سینے پے سر رکھ کر دوبارہ آنکھیں موند لیں۔۔

_______

صبح کے دس بج رہے تھے جب ماریا کے گھر والے ڈرائنگ روم میں ماریا سے مل رہے تھے۔۔

"ماشاءالله کتنی پیاری لگ رہی ہو۔۔۔عائشہ بیگم نے پیار سے اسے دیکھتے ہوۓ عائد صاحب سے کہا ماریا اپنے ماں باپ کے پاس ہی کھڑی تھی۔۔عائشہ بیگم کی بات پر مسکرا دی۔۔۔

"ایبک سب سے ملتا برہان کے ساتھ گارڈن میں چلا گیا۔۔۔

"ماریا چلو۔۔۔آبش سب کو باتوں میں لگا دیکھ کر ماریا نے بولی۔۔۔

کچھ ہی دیر میں تینوں ماریا کے کمرے میں بیڈ پر بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔۔

"ماریا ایبک نے منہ دکھائی کیا دی؟ آبش پرجوش ہوتی ماریا سے بولی۔۔

ماریا کچھ بھی کہے بغیر اپنا ہاتھ آگے کر دیا جس میں ڈائمنڈ کی رنگ چمک رہی تھی۔۔

"ماشاءالله بہت پیاری ہے۔۔ہانیہ نے جھٹ ہاتھ پکڑ کر کہا۔۔

"افف ماریا کتنی حسین ہے یہ تمہے تو پتہ ہی ہے مجھے کتنی پسند ہے ڈائمنڈ رنگ۔۔۔آبش دونوں ہاتھ آپپنے گالوں پے رکھ کر بولی۔۔۔

ہانیہ اور ماریا مسکرا دیں۔۔۔

"کیا باتیں ہو رہی ہیں۔۔۔کہیں تم میری سویٹ ہارٹ ہو میرے خلاف تو نہیں کر رہی۔۔۔ایبک برہان اور ابراھیم کے ساتھ اتے ہوئے بولا۔۔۔

آبش ابراھیم کو دیکھ کر جھٹکے سے بیڈ پر ہی کھڑی ہوگئی لیکن اسی وقت عفت بیگم عائشہ بیگم اور فریحہ بیگم کے ساتھ اندر داخل ہوئی ۔۔

سب نے ہونٹ بھینچ لئے۔۔۔ جب کے آبش بیچاری سن ہی رہ گئی۔۔بہت براپھسی تھی درگت تو سہی والی بننی تھی۔۔۔

________

"کیا ہوگیا عفت ایسے کیوں بچی کو ڈانٹ رہی ہو کچھ خیال کرو ماریا کا سسرال ہے۔۔آبنوس صاحب نے گارڈن میں آتے ہوۓ کہا۔۔۔

آبش مجرموں کی طرح سر جھکائے کب سے ڈانٹ کھا رہی تھی۔۔۔جب کے ابراھیم برہان ہانیہ کے ساتھ ایبک اور ماریا بھی درخت کے پیچھے کھڑے اپنے قہقہے ضبط کیے ہوۓ تھے۔۔

 "بہت خوب میں ڈانٹوں بھی نہیں اب اور آپ کی لاڈلی نئی    شادی شدہ کے بیڈوں پر بچوں کی طرح ناچتی پھیرے پوچھیں اپنی لاڈلی سے ماریا کے بیڈ پر کھڑی کیا پنکھا صاف کر رہی تھی بیچارہ ایبک بھی وہیں تھا اور تو اور آپکا ہونے والا داماد بھی وہیں تھا کتنی مشکل سے میں نے اپنے آپ کو کچھ کہنے سے روکا ہے بچوں والی حرکتیں ختم کرو شادی ہونے والی ہے۔۔۔ 

"بس کردو عفت خبردار اب کچھ کہا تو جاؤ اندر۔۔آبنوس صاحب نے عفت بیگم کو ٹوکتے ہوۓ حکم دی۔۔۔

"ہر بار اولاد کی حمایت کرنا ضروری نہیں ہے تبھی یہ حال ہوگیا ہے جانے کیا سوچ رہے ہونگے۔۔۔عفت بیگم فکرمندی سے کہتی اندر چلی گئیں آبنوس صاحب آبش کو پیار کرتے آبش کو اندر لئے بڑھ گئے۔۔۔

"ہم کیوں یہاں کھڑے ہیں اب چلو۔۔۔۔برہان مسکراتے ہوۓ کہتا سب کے ساتھ اندر بڑھ گیا جب کے ابراھیم وہیں کھڑا رہ گیا۔۔۔ 

"ابراھیم کیا ہوا آؤ۔۔۔برہان نے پلٹ کر ابراھیم کو دیکھ کر آواز دی۔لیکن اسے متوجہ نہ پا کر خود چلتا اسکے  سامنے کھڑا ہوا۔۔۔

"کیا آبش۔۔ابراھیم نے کچھ کہنا چاہا جب برہان نے مسکرا کر اسکی بات کاٹی۔ ۔

"وہ ٹھیک ہے۔۔۔ امی کی ڈانٹ وہ اپنا حق  سمجھ کر وصول کرتی ہے کیوں کے اس کا ماننا ہے امی جتنا مجھے ڈانٹتی ہیں اس سے کہیں زیادہ وہ اس سے محبت کرتی ہیں سو ڈونٹ وری۔۔۔اب چلو ایبک سے بات کرنا تو وہیں رہ گئی۔۔

برہان کندھے پے ہاتھ رکھتا کہتا ہوا اسے ڈرائنگ روم کی طرف بڑھ گیا.  

_______

چار بجے تک ماریا پارلر چلی گئی۔۔۔۔ہانیہ اور آبش بھی اسی کے ساتھ تھیں۔۔۔رات آٹھ بجے ولیمے کی تقریب جاری تھی.۔۔۔ایبک ماریا ایک دوسرے کے  ساتھ چلتے ہر کسی سے مل رہے تھے۔۔پرپل کلر کی لمبی گھیردار فراک کے ساتھ بالوں کو اونچے جوڑے میں بنائے ایبک کے ساتھ کھڑی وہ بہت خوش لگ رہی تھی۔۔۔

ایبک گاہے بگاہے ساتھ کھڑی ماریا کو دیکھ رہا تھا ملنے ملانے کے بعد تصویروں اور مووی کا سلسلہ چلا۔۔۔

آبش نیچے چہرہ کیا موبائل پے آئے میسج پڑھتی سامنے سے آتے وجود سے زور سے ٹکرائی اس سے پہلے وہ گرتی کس نے  بروقت اسے کمرے سے کر گرنے سے بچایا۔۔۔

آبش نے پکڑنے والے کو دیکھا۔۔۔ابراھیم نے آج پہلی بار اسے اتنے قریب سے دیکھا تھا۔۔۔

"بہت حسین لگ رہی ہو دل کر رہا ہے رخصتی جلدی کروا لوں کیا خیال ہے۔۔۔ابراھیم یکدم  آبش کو دیکھتے ہوۓ بولا۔۔۔۔۔

"تعریف کے لئے بہت شکریہ پر رخصتی کا انتظار کریں اور چھوڑیں مجھے۔۔۔

"اگر نہیں چھوڑوں۔۔ابراھیم کہتا اپنے چہرہ اسکے اور قریب لایا۔۔۔۔ آبش نے سانس روک لیا۔۔ ابراھیم کی قربت نے جیسے اسکی زبان گنگ کر دی۔۔

"بتایا نہیں سویٹ ہارٹ۔۔۔ابراھیم نے آئی برو اچکا کر کہا۔۔

اہم اہم۔۔۔۔۔یکدم کسی کے گلا کنکھارنے پر دونوں بوکھلا کر پیچے ہوۓ۔۔۔آبش اتنا گھبرائی کے بھاگ گئی. ۔.

ہانیہ جو اسی کو بلانے آئی تھی منہ کھولے اسے تیز تیز جاتے دیکھنے لگی۔۔

"ابراھیم۔۔۔ہانیہ نے گردن موڑ کے ابراھیم کو دیکھا لیکن یہ کیا وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔ 

ہانیہ اپنا ماتھا پیٹ کے رہ گئی۔۔۔

بارہ بجے تک ولیمے کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی تو سب نے اپنے اپنے گھر کا رخ کیا۔۔۔

ماریا عائشہ بیگم کے ساتھ کھڑی آنسوں بہانے میں مشغول تھی جب اچانک آبش نے اسکے کندھے پر ہاتھ مارا۔۔

"کیا ہے۔۔۔ماریا الگ ہوتی پلٹ کر اپنی سرخ ہوتی ناک ٹشو سے رگڑتی ہوئی بولی۔۔۔

"کچھ نہیں ہے اور یہ رونا بند کرو۔۔۔بہادر بنو اور ہاں ذرا قریب آنا۔۔۔آبش بولتے بولتے یکدم رازداری سے بولی

اس سے پہلے ماریا قریب آتی عفت بیگم کی گھوری پر میسنی سی شکل بنا کر پیچھے ہوگئی۔۔

"کیا ہوا آبش باجی کچھ کہ رہی تھیں آپ

"آ نہیں کچھ نہیں بس ایسے ہی۔۔۔آبش کہتی گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

ماریا سر جھکا کر مسکرا دی۔۔۔

___________

کون ہے کھولو مجھے۔۔۔۔۔۔لکڑی کا خوبصورت سا کاٹیج اس وقت اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا۔۔۔سوائے ایک کمرے کے جہاں  بلب کی روشنی میں کرسی پر بندھا بندا زخمی حالت میں تکلیف سے چیخ رہا تھا۔۔۔

جب کس نے چہرے پر کھینچ کر تھپڑ رسید کیا۔۔۔

"تھپڑ اتنا زور سے لگا تھا کے ہونٹ پھٹ گیا۔۔۔اس سے پہلے اسکے سامنے کھڑا شخص پھر اسے مارتا کسی نے تیزی سے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔

"کون ہو تم لوگ کھولو مجھے سب کو مار ڈالوں گا۔۔۔

"ہاہاہاہا۔۔۔!!!! برنی کے چیخ کے کہنے پر برہان کے ساتھ ایبک اور ابراھیم چھت پھاڑ قہقہے لگانے لگے۔۔

"افسوسسس تم اکیلے کیسے مارو گے تمھارے ساتھ گھومنے والے کتے تو اسی وقت دم دبا کر بھاگ گئے تھے۔۔۔چچہ افسوس ہے کیسے کتے پالے ہوۓ تھے۔۔۔۔ برہان دونوں ہاتھ کرسی کے دائیں بائیں رکھ کے جھکتے ہوۓ بولا۔۔۔

"برنی نے تین دن اس قید میں پٹتے ہوۓ گزارے آنکھوں پے پٹی ہونے کی وجہ سے وہ انھیں دیکھ نہیں سکا۔۔۔ آواز جانی پہچانی لگتی پر ابھی تک وہ یقین نہیں کر پا رہا تھا۔۔

"ایبک سپاٹ چہرے کے ساتھ آگے بڑھتا اسکی آنکھوں سے کپڑا ہٹانے لگا۔۔۔

برنی نے کپڑا ہٹتے ہی آنکھیں کھولیں لیکن یکدم تیز روشنی سے ایک لمحے کے لئے اسکی آنکھیں چندھیا گئی۔۔۔

"پر جیسے ہی آنکھیں روشنی میں دیکھنے کے قابل ہوئیں تینوں کو اپنے سامنے دیکھ آنکھیں پھٹ گئیں۔۔۔۔

"کیوں بھئی اتنی حیرانگی سے کیا دیکھ رہے ہو۔۔ابراھیم نے کہتے ہی اسکا جبڑا پکڑا۔۔برنی درد سے بلبلا اٹھا۔۔۔۔

"آہ چھوڑ دو مجھے میں نے کیا بگڑا ہے تم لوگوں کا۔۔۔

اس سے پہلے وہ اور کچھ کہتا ایبک نے غصّے سے اسکے سر کے بالوں کو اپنی مٹھی میں لے کر زور سے کھنچا۔۔۔

"لگتا ہے زندگی پیاری نہیں ہے تجھے۔ ایبک سرد لہجے میں  بولا۔۔۔

"اوہ سمجھا اب سمجھا محبوبہ کی تکلیف پر تڑپ گیا ہاہاہا اپنے آپ کو پتہ نہیں بہت بڑی کوئی شہہ سمجھ رہی تھی میرا مذاق بنوایا سب کے سامنے میں نے بھی اپنا بدلہ لیا  جھوٹی تصویریں اسکے باپ کے منہ پے جاکر۔۔۔۔

برنی اور کچھ کہتا اس سے پہلے ہی ایبک اسے مارنے لگا۔۔۔

برہان اور ابراھیم ضبط سے کھڑے تھے۔۔اسکے لئے فلحال ایبک کافی تھا۔۔۔

ایبک نے اسے مارتے مارتے ادھ مواہ کر دیا اس سے پہلے وہ۔ بیہوش ہوتا ایبک اسے جھٹکے سے زمین پر پھینکتا جیکٹ سے موبائل نکال کر دیکھنے لگا جہاں ماریا کالنگ جگمگا رہا تھا۔۔۔ایبک کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی۔۔

"ابو آپ کا مجرم آپ کے سامنے ہے۔۔۔ ایبک موبائل سائلینٹ کرتا عائد صاحب سے بولا ۔۔۔ عائد صاحب اور آبنوس صاحب کو کسی کام کا کہ کر یہاں بلایا تھا۔۔۔

"دونوں خاموش کھڑے نیچے گرے برنی کو دیکھ رہے تھے جو بولتے بولتے بیہوش ہوچکا تھا۔۔۔

عائد صاحب کچھ بھی کہیں بغیر سر جھکا کر چھوٹے چھوٹے قدم لیتے باہر نکل گئے۔۔

"سچ اگلوانے کا یہ کیا طریقہ ہے تم لوگوں پے کیس کروا سکتا ہے یہ کڈنپپنگ کا۔۔۔کافی دیر بعد آبنوس صاحب نے خاموشی کو توڑا۔۔

"بے فکر رہیں یہ ایسا نہیں کرے گا۔۔۔ورنہ جو اس نے کیا وہ سب جانتے ہیں۔۔۔برہان کہتا بیہوش پڑے برنی کو اٹھا کر باہر کی جانب بڑھ گیا۔۔

"برہان کہاں لیکر جا رہے ہو۔۔۔ابراھیم پریشانی سے کہتا پیچھے گیا۔۔

"اسکے فارم پر۔۔۔ ڈرائیور کو اسے لیجانے کا اشارہ کرتا برہان ابراھیم سے بولا۔۔

_________

"اسلام علیکم۔۔۔۔کھانا کھائیں گے۔۔عائشہ بیگم عائد صاحب کو دیکھ کر کہتی صوفے سے اٹھ کر جانے لگیں جب عائد صاحب کی آواز پر رک کر پلٹ کر انہیں دیکھنے لگیں۔۔۔

"بھوک نہیں ہے۔۔عائد صاحب کہتے اسٹڈی روم کی طرف بڑھ گئے۔۔

"چھوٹی امی مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔برہان مسکرا کے بولتا عائشہ بیگم کا دیھان ہٹاتا انکو لئے کچن کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

"کچھ ہوا ہے؟ عفت بیگم نے آبنوس صاحب سے پوچھا۔۔۔ 

"چلو بتاتا ہوں۔۔۔ایک گلاس پانی لے اؤ پہلے۔۔۔ آبنوس صاحب کہتے کمرے کی طرف بڑھ گئے۔۔۔ 

"برہان کوئی بات ہوئی ہے ؟ عائشہ بیگم کھانے کی ٹرے اسکے سامنے رکھتے ہوۓ خود بھی کرسی کھنچ کر بیٹھتے ہوۓ بولیں۔۔۔۔ 

برہان کا ہاتھ ایک لمحے کے لیے روکا۔۔"نہیں چھوٹی امی آپ کو کیوں ایسا لگا۔

"تمھارے چاچو پریشان اور خاموش لگے ورنہ اتنا چپ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔۔

برہان انکی بات سنتے ہی ہاتھ روک کر انھیں دیکھنے لگا۔۔

پھر لمبی سانس لیتا دھیرے دھیرے سب بتاتا چلا گیا۔۔

"عفت بیگم جو پانی لینے آئِیں تھیں سب سن کر بھاری قدموں سے واپس چلی گئیں۔۔

__________

آہ!  یار گھورنا بند کرو۔۔۔۔ایبک صوفے پر بیٹھا جھنجھلا کر بولا۔۔۔۔۔ماریا جو پانچ منٹ سے اسکا زخمی ہاتھ دیکھ کر اسے گھورے جا رہی تھی دھپ کر کے اسکے قریب بیٹھ کے ہاتھ کو پکڑ کر زخم دیکھنے لگی۔۔۔

"بتانا پسند کریں گے کہاں سے انعام ملا ہے یہ۔۔۔

"تمہے دکھ تکلیف کچھ نہیں ہو رہا الٹا تم میرے زخم پر طنز کے تیر چلا رہی ہو۔۔۔ حیران و صدمے میں ایبک بے اپنی محبوب شریکِ حیات کو دیکھ کر پوچھا۔۔

"کیوں دکھ کروں آپ کو میری پرواہ ہوتی تو یوں پٹ کر۔۔۔

"ایک منٹ!! کیا کہا پٹ کر ؟ ماریا اور کچھ کہتی ایبک نے تڑپ کر اسکی بات کاٹ کر چیخ کے کہا۔۔۔

"جی بلکل اب چپ کریں ورنہ امی کو بتا دونگی جاکر کے آپ کا بیٹا غنڈہ بنا۔۔۔

"تمہاری تو۔۔۔۔ماریا تپ کر . بولتی ڈیٹول سے زخم صاف کر رہی تھی جب ایبک نے ہاتھ کھنچ کر اسکے دونوں بازو پکڑ کر جھٹکے سے اپنے حصار میں  لیا۔۔

"آا کیا کر رہے ہیں چھوڑیں۔۔۔ ماریا اسے پیچھے کرتے ہوۓ بولی جو سختی سے اسے اپنے حصار میں لیے ہوۓ تھا۔۔۔

"مجھے غنڈہ کہا بچو گی نہیں تم۔۔۔ایبک نے کہتے ہی اسے چھوڑ کر اپنے کندھے پر ڈال کر بیڈ کی جانب بڑھا۔۔۔ماریا کو اس حرکت پے جھٹکا لگا۔۔۔

ایبک نے بیڈ پر اسے پھینکنے کے انداز میں پٹخا

"آہ!! یہ یہ کیا طریقہ تھا۔۔۔ماریا ہوش میں اتے ہی اسے دیکھ کر چیخی۔۔۔

"میڈم اسے کہتے ہیں غنڈہ۔۔۔  ایبک کہتے ساتھ اس پے جھکنے لگا جب دروازہ بجا۔۔۔

ایبک بدمزہ ہوتے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔جب کے ماریا دھڑکتے دل کے ساتھ اٹھ کر  بیٹھی۔۔۔

"دیکھو کون ہے اور خبردار امی کو کچھ بتایا تو۔۔۔ایبک اسکے سر پے ہلکے سر چپت لگاتا باتھ روم چلا گیا۔۔۔

"ہنہہ غنڈے۔ ۔

_________

عائشہ بیگم سرخ ہوتی آنکھوں کے ساتھ اسٹڈی روم میں داخل ہوئیں۔۔۔پھر چلتی ہوئی عائد صاحب کے پاس صوفے پر ٹک گئیں جو آنکھوں پے ہاتھ رکھے ہلکے ہلکے ہل رہے تھے جس سے ظاہر تھا کہ وہ رو رہے ہیں.

"ماریا کی پیدائش پر میں خوش نہیں تھا کے مجھے اس بار بیٹے کی خواہش تھی ہاہ انسان کتنا بیوقوف ہے اولاد تو مرد کے نصیب سے ملتی ہے پر دیکھو جاہل سوچ کے میں خوش نہیں تھا اپنے بھائی کے بیٹے کو دیکھتا تو بیٹے کی خواہش اور زور پکڑ لیتی لیکن دھیرے دھیرے سمجھوتہ کر لیا اپنی بیٹیوں کی ہر ضرورت کو پورا کرتا رہا لیکن اعتبار ؟ میں اعتبار نہ کر سکا کتنا روئی تھی کتنی معافیاں مانگی تھیں پر میں ایک کم ظرف شخص ہوں۔۔ تھا اور شاید زندگی بھر رہوں گا میں خود اپنی ہی بیٹی کا تماشا بنواتا رہا بھائی جان نے کہا تھا پچھتاؤ گے اور دیکھو آج میں پچھتا رہا ہوں۔۔۔ میری بیٹی آخری وقت تک اسی خوف میں رہی کے میں ناراض ہوں اس سے....عائد صاحب آنکھوں سے ہاتھ ہٹا کر بھری آواز میں بولتے رہے عائشہ بیگم روتے ہوۓ چہرہ گھوما کر اپنے شوہر کو دیکھنے لگی جنہوں نے اس عمر میں آکر کھول کر اپنی خواہشوں کا اظہار کیا لیکن جو انسان خواہش  کرتا ہے اور چاہتا ہے کے اسکی ہر خواہش پوری ہو یہ جانے اور سمجھے بغیر کے وہ اسکے لئے بہتر ہے بھی یا نہیں... آج بھی وہ وقت انھیں یاد تھا  جب چھوٹی سے ماریا کو دیکھ کر  باپ بننے کی عائد صاحب کو خوشی تھی نہ جذبات ۔۔۔

"عائد کتنی پیاری اور معصوم ہے نہ دیکھیں۔۔۔عائشہ بیگم آنکھوں میں چمک لئے اپنی سرخ و سفید  نازک سی بچی کو دیکھنے لگیں جسے دیکھتے ہی ہر کسی کو اس پر پیار آجائے ۔۔۔ 

"ہممم۔۔۔صرف ہنکار بھر کر عائشہ بیگم کا ہاتھ دبا کر ہسپتال کے کمرے سے باہر نکل گئے جب کے عائشہ بیگم بند دروازے  کو کتنی ہی دیر تک دیکھتی رہیں تھیں۔۔۔

"مجھے معاف کر دینا عائشہ۔۔۔عائد صاحب کی آواز پر وہ  اپنے خیالوں سے باہر آتیں اپنے شوہر کہ جوڑے ہاتھوں کو کپکپاتے ہاتھوں سے تھام کر سر ہلاتی انکے ہاتھوں پے سر ٹیکا دیا۔۔۔

______

"ابو!۔۔۔۔۔ شام کا وقت تھا ماریا گارڈن میں فریحہ بیگم کے ساتھ چائے پی رہی تھی جب گاڑی سے اترتے اپنے ابو امی کو دیکھا۔۔۔

"اسلام علیکم بھائی صاحب۔۔۔ آپ یوں اچانک۔۔۔ 

"وعلیکم اسلام جی بس بیٹی سے ملنے کا دل کیا تو۔۔۔عائد صاحب ماریا کو حصار میں لیتے فریحہ بیگم سے بولے۔۔۔ 

"یہ تو بہت اچھا کیا آئیے اندر بیٹھتے ہیں۔۔

"نہیں کوئی بات نہیں یہیں بیٹھ جاتے ہیں بہت اچھا موسم ہو رہا ہے۔۔۔عائد صاحب کہتے  وہیں بیٹھ گئے۔۔۔

"امی ہانیہ آپی آبش باجی وہ نہیں آئیں ساتھ نہ بڑے امی ابو آئے۔۔ماریا عائشہ بیگم سے آہستہ سے پوچھنے لگی۔۔

"ابراھیم کی والدہ آئیں تھیں شادی کا ڈریس اسکی پسند سے دلوانے کے لیے گئی ہیں۔۔۔ ہانیہ بھی انکے ساتھ ہی گئی ہے دونوں نے ایک جیسا لینا ہے۔۔۔ عائشہ بیگم نے تفصیلاً جواب دیا۔۔۔

"عماد صاحب نہیں ہیں؟ 

"جی میٹنگ کے سلسلے میں انطالیہ گئے ہوۓ ہیں۔۔۔فریحہ بیگم نے کہ کر ملازمہ کو بلایا۔۔۔

"میں آتی ہوں۔۔۔ماریا کہتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"ایبک۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی ماریا نے ایبک کو پکارا جو وارڈروب سے ہینگ کی ہوئی شرٹس نکال نکال کر بیڈ پر  ڈھیر لگا رہا تھا۔۔

"یہ کیا کر رہے ہیں

"میری بلیک ٹی شرٹ نہیں مل رہی کہیں تمہاری سائیڈ میں نہ ہو ایبک کہتے ہی دوسری سائیڈ کا پٹ کھولتا ماریا کے کپڑے نکالنے لگا ماریا تڑپ کر اسکے قریب آئی۔۔

"ایبک مجھ سے تو پوچھ لیں پہلے اففف اللّه پوری وارڈروب برباد کردی اب خود سہی کیجئے گا ہٹیں اب۔۔۔ ماریا جھنجھلا کر تپ کر اسے بولی۔۔

"بہت چڑچڑی نہیں ہوگئی ہو تم اور بتاؤ کہاں ہے میری ٹی شرٹ۔۔۔ایبک اسے کمر سے پکڑتے ہوئے بولا۔۔

"میں کوئی چڑچڑی نہیں ہوئی۔۔۔ آپ کی ٹی شرٹ میلے کپڑوں میں آرام فرما رہی ہے اس لئے یہ پہن لیں اوہ ہاں میں آپ کو بلانے آئی تھی امی ابو ائے ہیں آجائیں۔۔

ماریا ناراضگی سے کہتی ایک نظر بیڈ پر پڑے کپڑوں کو دیکھ کر کمرے سے نکل گئی۔۔۔ 

ایبک اسکی ناراضگی محسوس کرتا مسکرا کر دوسری ٹی شرٹ دیکھنے لگا۔۔

_________

"ابراھیم یہ کیسی ہے۔۔۔۔آبش ویڈنگ ڈریس کے ساتھ کی جیولری پسند کر رہی تھی۔۔جب اچانک آبش نے سیٹ دکھایا 

"ہمم نائیس۔۔۔۔۔ابراھیم ایک نظر دیکھ کر بیزاریت سے بولا۔۔۔

"ہیں یہ کیا صرف نائیس۔۔۔ برہان بھائی آپ بتائیں۔۔۔آبش حیران ہوتی ہانیہ کے ساتھ کھڑے برہان سے بولی جس کے چہرے کے تاثرات بھی بلکل ابراھیم کی طرح ہی تھے۔۔۔ چار گھنٹے سے دونوں نے مل کر پورا مال گھوم کر صرف ویڈنگ ڈریس لیا۔۔ ہلکہ ابھی سنڈیلز وغیرہ بھی باقی تھیں 

"یار جو اچھا لگ رہا ہے لے لو۔۔۔ میں بہت تھک گیا ہوں پلیز۔۔۔برہان نے بیچارگی سے ہانیہ اور آبش سے کہا۔۔

"اچھا سہی ہے اب پسند آئے بھی تو نہ۔۔ ہانیہ نے کہا آبش نے بھی اسکی ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔

"تم لڑکیاں تھکتی نہیں ہو شاپنگ کو بھی اتنے گھنٹے لگاتی ہو جیسے پورا مال خرید لیا ہو۔۔۔ابراھیم ٹیک لگاتا دونوں کو دیکھتے ہوۓ بولا۔۔

"نہیں۔۔۔۔۔ ویسے جب گھر میں کام کر رہی ہوں تب بھی یہ سوال کیا کیجئے گا۔۔۔۔آبش ناک چڑھا کر بولی۔۔۔

"اہ !! پتہ نہیں کتنا کام کرلیتی ہو گھر پر ویسے اس دن سنی تھی میں نے تمہاری کلاس مدر ان لاء نے کہا تھا آبش نکممی۔۔۔ابراھیم چڑھا کے کہتا ہنستے ہوۓ بھاگا

"یو!!!! آبش غصّے سے اسکے پیچھے گئی۔۔۔برہان اور ہانیہ ہنستے ہوۓ دونوں کو ایک دوسرے کے پیچھے جاتا دیکھتے رہے۔۔۔

"پتہ نہیں کیا بنے گا دونوں کا۔۔۔ ہانیہ کہتی دوبارہ جیولیری دیکھنے لگی۔۔۔جب پیچھے سے برہان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر آئینے کے پاس لے جا کر کھڑا کیا۔۔۔

ہانیہ نے آیئنے سے ہی اسے سوالیہ انداز میں دیکھا جب برہان نے ہاتھ میں پکڑا لاکٹ اسکے سامنے کیا۔۔۔

ہانیہ نے مسکرا کر اپنے بال ایک کندھے سے آگے کیے برہان نے لاکٹ اسے پہنایا۔۔۔

"پسند آیا۔۔

"اوہ یس برہان بھائی بہت خوبصورت ہے پر شادی میں۔۔۔اچانک آبش کی آواز پر دونوں نے چونک کر پیچھے دیکھا۔۔۔ 

"آبش عقل سے۔۔۔ میرا مطلب عقل کی بات کر رہی ہو پر اس وقت تم نے خالصتاً نندوں والا کام نہیں کیا۔۔۔ابراھیم اسکی گھوری پر بات بدلتا اپنی ہلکی داڑھی کھجاتے ہوۓ بولا۔۔۔

"ویری فنی میں تعریف کر رہی تھی اور یہ نندوں والی بات کہاں سے آگئی جیسے آگے جاکر میں آپ کی زمیداری ہوں اسی طرح ہانیہ بھی ہے اوکے میری بہن ہے وہ ۔۔۔ اب چلیں مجھے ڈائمنڈ رنگ دلائیں۔۔۔۔آبش ابراھیم کو کہتے ساتھ اپنے مطلب کی بات پر آتی دوسری طرف لیجانے لگی۔۔۔

"میں وہی سوچ رہا تھا سمجھاروں والی باتیں کرنی آگئی ہیں لیکن تم تو۔۔۔۔ابراھیم ساتھ چلتا افسوس سے سر ہلاتا اسکے ساتھ آگے بڑھ گیا جہاں عفت بیگم ابراھیم کی والدہ کے ساتھ جیولری دیکھ رہی تھیں۔ 

________

ماریا تم بیٹھو میں آتی ہوں۔۔۔۔ فریحہ بیگم ماریا کو اسکے والدین کے ساتھ بیٹھا دیکھ  اندر بڑھ گئیں۔۔۔ 

"میری بیٹی خوش ہے۔۔۔ عائد صاحب نے اسکا ہاتھ پکڑ کر پوچھا۔۔۔

"میں بہت خوش ہوں ابو ۔۔۔ماریا خوش ہوتے ہوۓ اپنے ماں باپ کو دیکھ رہی تھی۔۔

"آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ابو کمزور لگ رہے ہیں۔۔۔ماریا نے عائد صاحب کو دیکھ کر کہا۔۔۔

"نہیں بیٹا اب تو طبیعت ٹھیک ہوئی ہے۔۔۔ 

ماریا انکی بات پر اپنی جگہ سے اٹھ کر انکے سامنے گٹھنوں کے بل بیٹھی۔۔۔

"ابو کیا ہوا آپ ٹھیک نہیں لگ رہے۔۔۔امی کیا ہوا سب ٹھیک ہے۔۔۔ماریا دونوں ہاتھ تھام کر باری باری دونوں سے بولی۔۔

"مجھے معاف کر دینا بیٹا...عائد صاحب نے سر پے ہاتھ رکھتے ہوۓ مدھم آواز میں کہا آنکھوں میں آنسوں چمکنے لگے 

"ماریا نے چونک کر اپنے ابو کی طرف دیکھا جو اپنے رویے پر نادم تھے۔۔

"ابو آپ کیوں معافی مانگ رہے ہیں امی کیا ہوا ہے۔۔۔روندھی آواز میں ماریا نے پہلے عائد صاحب پھر عائشہ بیگم سے کہا۔۔۔۔

"تم سہی تھی بیٹا اور میں غلط۔۔۔۔عائد صاحب نے گیلی ہوتی انکھوں کے ساتھ کہتے اسے سب بتانے لگے۔ ۔

"ماریا بہتے آنسوؤں کے تھے گٹھنے پر سر رکھے روتی رہی۔۔۔ جب ایبک کی آواز پر آنسوں پوچھتی کھڑی ہوئی۔۔۔

"اسلام علیکم اندر چلیں کھانا لگ گیا ہے ۔۔۔َایبک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہتا ماریا کو دیکھنے لگا۔۔

"وعلیکم اسلام بیٹا۔۔۔عائد صاحب جواباً مسکرا کے کہتے عائشہ بیگم کے ساتھ اندر کی جانب بڑھ گئے۔۔۔

ماریا سر جھکا کر سوں سوں کر رہی تھی ََایبک مسکرا کے اسکے قریب گیا اس سے پہلے ایبک کچھ کہتا ماریا اسکے سینے سے لگ گئی۔۔۔

"سوری مجھے لگا آپ۔۔

"کے میں غنڈہ بنا پھیرتا ہوں۔۔۔ایبک نے بیچ میں اسکی بات اچک کر کہتے اسے حصار میں لیا۔۔۔

"ماریا مسکرا دی۔۔۔

_________

تین ہفتے بعد :

ایک دن پہلے ہی ماریا اپنے گھر آگئی تھی۔۔۔۔۔صبح سے ہی ماریا کو اپنی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔۔۔ ایبک کل سے ہر ایک گھنٹے بعد کال کر رہا تھا لیکن ماریا نے اپنی طبیعت کا ذکر نہیں کیا تھا جانتی تھی ڈانٹ پڑ جائے گی۔۔۔

"گھر میں صبح سے ہی افرا تفری کا عالَم تھا ماریا ہانیہ اور آبش کے ساتھ روم میں تھی بیوٹیشن کو گھر پر ہی بلوا لیا تھا۔۔۔۔چونکَہ نکاح اور رخصتی ساتھ تھی اس لئے آبش صبح سے وقفے وقفے سے رونے کا سیشن پورا کر رہی تھی. ۔۔۔۔

 "آبش باجی اس طرح تو میں بھی نہیں روئی تھی۔۔ماریا آبش کو چپ کروانے کے گرز سے بول رہی تھی۔۔۔ 

جو اسے جواب دینے کے بَجائے اسکے گلے لگ گئی۔۔۔

"عفت بیگم آنکھوں ڈوپٹے کے پلو سے صاف کرتیں اسکے قریب بیٹھ گئیں۔۔

"امی اب آپ کی ڈانٹ کون سنے گا۔۔۔ آبش روتے ہوۓ بولی۔۔۔۔ سب کے ساتھ بیوٹیشن بھی مسکرانے لگیں۔۔۔

"یہ تو بہت بڑا مسئلہ ہو گیا۔۔۔چلو ایسا کرتے ہیں جب تم ملنے آیا کروگی نا تب ڈانٹ دیا کرونگو۔۔۔۔ عفت بیگم مسکراہٹ دبا کر سوچنے والے انداز میں سنجیدگی سے بولیں۔۔

"امی !! آبش حیرت سے چیخ کر بولتی عفت بیگم کے سینے سے لگ گئی۔۔۔ اب کی دفع سب کے ساتھ آبش بھی ہنس دی

___________

ایبک دوپہر تک آگیا تھا گھر کا داماد تھا مہمانوں کی طرح تھوڑی آتا ۔۔۔آتے ہی سب سے مل کر گارڈن میں تقریب کی تیاریاں دیکھنے لگا۔۔۔

"ایبک بیٹا جاؤ تیار ہوجاؤ مہمان آنا شروع ہوجائیں گے سب تو ہو ہی چکا ہے اب۔۔۔۔شام کے چھ بج رہے تھے جب آبنوس صاحب نے آکر اسے کہا جو پول سائیڈ پر ڈیکوریشن کروا رہے تھے۔۔۔

"ٹھیک ہے۔۔۔ایبک مسکرا کے کہتا ماریا کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

کمرے میں داخل ہوتے ہی ماریا پر نظر پڑی تو کچھ پل وہیں کھڑا اسے دیکھنے لگا۔۔ جو لاکٹ کا لاک لگا رہی تھی۔۔۔ لمبے گھنے بال ایک سائیڈ سے آگے کی طرح بکھرے ہوۓ تھے۔۔

ایبک قدم قدم چلتا اسے قریب جانے لگا جب اچانک ماریا پلٹی۔۔۔

"کیسی لگ رہی ہوں۔۔۔

"بہت دلکش۔۔۔ایبک نے کہتے ساتھ اسے کمر سے پکڑ کر اپنے قریب کیا۔۔۔

"ماریا۔۔۔۔عائشہ بیگم کی آواز پر دونوں ہڑبڑا گئے۔۔۔۔ 

"آ آپ کپڑے بدل لیں میں آتی ہوں۔۔۔۔ماریا کہتے ہی کمرے سے چلی گئی۔۔۔

_________

آٹھ بجے تک بارات آگئی تھی۔۔۔۔برہان ایبک کے ساتھ لاونج عبور کرتا لان کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

ابراھیم اور برہان نے بھی ایک جیسی ڈریسنگ کی ہوئی تھی۔۔۔

لہموں میں مہمانوں سے پورا لان بھر چکا تھا۔۔۔سب خوش گپیوں میں مصروف تھے نکاح کا وقت ہو چلا تھا۔۔۔

ہانیہ اور آبش دونوں کو گھونگھٹ میں صوفے پر لاکر بیٹھا دیا۔۔۔

جب قاضی صاحب نے نکاح پڑھوانا شروع کریا۔۔۔

"کچھ ہی دیر میں ہر جانب مبارک سلامت کی صداؤں بلند ہوئِیں ساتھ ہی آبش کے آنسوں بہنے لگے۔۔۔

ابراھیم اور برہان کھڑے سب سے مبارک باد وصول کر رہے تھے۔۔۔

"برہان سالے۔۔۔۔۔ابراھیم برہان کے گلے لگتا خوشی میں زور سے اسکی پیٹھ پر مارتے ہوۓ بولا۔۔۔

"سدھر جا۔۔۔۔ برہان ضبط کرتا الگ ہوکے دانت پستے ہوۓ بولا۔۔

"سدھرنے کے لیے تھوڑی کوئی بگڑتا ہے۔۔۔

"ہاہاہا ابراھیم مت چڑھاؤ تمہاری دلہن ابھی یہیں ہے۔۔۔برہان کے کچھ کہنے سے قبل ہی ایبک ہنس کر سرگوشی میں بولا

"ایک راز کی بات بتاؤں ؟ ابراھیم سنجیدہ سا بولا۔

"کیا؟ 

"سالہ کچھ نہیں کر سکتا ہاہاہا ۔۔۔ ابراھیم نے ہنس کر اسکے کندھے پر ہاتھ مارا۔۔۔ برہان دونوں کی سرگوشیاں سن رہا تھا  اور گھور رہا تھا۔۔

___________

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Aghaz E Janoon  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Aghaz E Janoon written by  Amrah Sheikh. Aghaz E Janoon by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages