Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 9 to 10 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 17 July 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 9 to 10

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 9 to 10

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 9 to10

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"حمنہ کیا بنا رہی ہو ؟ حرا کچن میں داخل ہوتیں حمنہ سے بولیں۔

"وہ امی کافی بنا رہی ہوں۔۔۔

"کس کے لئے سب تو چائے پی چُکے ہیں۔حرا نے اچھبے سے اپنی بیٹی کو دیکھا جو اذان کا نام بتانے سے ہچکچا رہی تھی اس سے قبل وہ اسے پھر کچھ کہتیں بینش برتن لئے اندر داخل ہوئی۔۔۔

"بی بی جی چھوٹے صاحب کافی کا پوچھ رہے ہیں وہ انتظار کر رہے ہیں۔،۔۔

"ہاں بن گئی ہے آپ نکال کر لے جائیں۔۔۔حمنہ اسکی بات کاٹ کر کہتی کچن سے نکل گئی۔۔۔حرا اسے جاتے دیکھتی رہیں جب کے نینش کندھے اچکا کر رہ گئی۔۔۔۔

____

"چھوٹے صاحب کافی۔۔۔۔بینش مگ ٹیبل پر رکھ کر جانے لگی اذان جو حمنہ کا سوچ رہا تھا ملازمہ کو دیکھ کر چڑ گیا۔۔۔

"ٹھہریں۔۔۔لے جائیں اسے واپس۔۔۔۔بینش نے حیرت سے اسکی بات سنی جو کہ کر نیچے لان میں دیکھ رہا تھا۔۔۔

"جی ٹھیک ہے۔۔۔۔بینش کہ کر مگ اٹھا کر باہر نکل گئی۔۔

"آپ دے کر نہیں آئیں ابھی تک ٹھنڈی ہو جائے گی۔۔۔حمنہ جو اپنے کمرے کی طرف جا رہی تھی بینش کو ہاتھ میں مگ پکڑے نیچے جاتا دیکھ کر اسکے قریب آئی۔۔

"وہ کہ رہے ہیں نہیں پینی۔۔۔

"لائیں مجھے دیں۔۔۔حمنہ نے سن کر شہادت کی انگلی سے چشمہ ٹھیک کرتے ہوۓ اردگرد نظر دوڑا کر بولتے ساتھ اسکے ہاتھ سے مگ لیا اور آگے بڑھ گئی۔۔

"اچھا تو یہ بات ہے ہممم۔۔۔۔بینش معنی خیز نظروں سے جاتی حمنہ کو دیکھ کر مسکرا کر نیچے اتر گئی۔۔۔

____

"ٹھک ٹھک ٹھک!! 

"آجاؤ۔۔۔۔اذان نے دروازہ نوک ہونے پر بیزاری سے اجازت دی۔۔

"آپ کی کافی۔۔۔حمنہ کی ہلکی آواز پر اذان نے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔۔

"مجھے نہیں پینی لے جاؤ۔۔۔

"پھر کیوں کہا تھا کے بنا دو۔۔۔حمنہ خفگی سے اسے کہ کر اسکی جانب بڑھی۔۔۔

اذان جیسے ہی کچھ کہنے کے لئے پلٹا تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔۔

"دیکھ کر نہیں پلٹ سکتے ابھی گر جاتی۔۔۔حمنہ نے دونوں ہاتھوں سے مگ کو گرنے سے بچانے کے لئے گرفت مضبوط کی۔ ۔

"زیادہ زبان چل رہی ہے تمہاری جب میں نے تمہیں کہا تھا بنانے کو تو کیوں کسی اور سے کہا ہاں اب خود پیو مجھے نہیں چاہیے۔۔۔۔اذان نے گھورتے ہوۓ خفگی سے بول کر ساتھ سے گزر کر وارڈروب کی طرف بڑھا۔۔۔

"میں نے خود بنائی تھی۔۔۔حمنہ دھیمے لیکن بھیگے لہجے میں  بول کر ٹیبل پر مگ رکھ کر کمرے سے نکل گئی جب کے اذان نے سانس کھنچ کر دونوں ہاتھوں سے سر تھام لیا۔۔

____

"حمنہ آؤ۔۔ریان اسے لئے ٹی وی لاؤنج میں آیا جہاں پہلے ہی سب ریفریشمنٹ ٹیبل پر رکھے ساتھ بیٹھے تھے حمنہ نے کنکھیوں سے اذان کو دیکھا جو الگ تھلگ بیٹھا موبائل میں مصروف تھا۔۔

"کون سی مووی دیکھ رہے ہو ؟ حمنہ نے نیچے سب کے ساتھ قالین پر بیٹھتے پشت صوفے سے لگائی۔۔۔

"Paranormal activity"

موسیٰ نے مسکرا کر اسے پلٹ کر جواب دیا۔۔۔

"ہارر مووی کیوں لگا رہے ہو ؟ حمنہ نے نام سنتے ہی گھبرا کر انہیں کہا اذان نے اسکی بات پر سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔

"اتنی بھی نہیں ہے لیکن خوف ضرور ہے۔۔۔علی نے اسے تسلی دی جب ریان نے اسکے سر پر چپت لگائی۔۔۔

"گھامڑ جب دیکھی ہوئی ہے تو یہ کیوں لائے۔۔

"ارے میں نے سنا ہے دیکھی تھوڑی ہے۔۔۔

"تم دونوں اپنی چونچیں لڑانا بند کرو گے یا سی ڈی ہی توڑ دوں۔۔ مناہل بے جھنجھلا کر انکی بے مقصد کی بحث سن کر کہا۔۔دونوں ایک دوسرے کو گھور کر منہ بنا کر رہ گئے۔۔

"اگر زیادہ ڈراؤنی ہے تو۔۔۔۔

"شٹ اپ حمنہ کوئی نہیں کھا رہا تمہیں چپ ہوجاؤ اب سب۔۔۔مناہل نے اس کی بات کاٹ کر اسے بھی جھڑکا۔۔

"اس سے قبل حمنہ اٹھتی موسیٰ لاؤنج کی لائیٹ بند کر کے اپنی جگہ پر واپس آیا ایل سی ڈی کی روشنی کے علاوہ اب وہاں کوئی روشنی نہیں تھی۔۔۔

حمنہ گھبرا کر اٹھنے ہی والی تھی جب کسی نے کلائی پکڑ کر کان کے قریب سرگوشی کی۔۔۔

"بیٹھی رہو خاموشی سے ڈرپوک چوہیا۔۔۔اذان کی آواز پر حمنہ نے اپنی کلائی چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی

"چھوڑیں مجھے میں ایسی موویز نہیں دیکھتی۔۔۔حمنہ نے بھی سرگوشی میں جواب دیا کچھ فاصلے پر جنّت اور علی ساتھ بیٹھے تھے حمنہ کو ڈر تھا کوئی اذان اور اسے یوں ساتھ بیٹھا دیکھ نہ لیں۔۔

"کارٹون کون سا پسند ہے تمہیں ؟ اذان نے جل کر پوچھا جب حمنہ کے جواب پر اذان کا دل چاہا اپنا سار پھاڑ لے۔۔۔

"کیا کہا پھر سے کہنا؟

"ٹام اینڈ جیری اور موویز کامیڈی ایکشن اور باربی موویز۔۔۔۔حمنہ معصومیت سے اسے سرگوشی میں بتانے لگی جسے غصہ ہنسی اور پیار ایک ساتھ اس پر آرہا تھا۔۔

"رومانٹک موویز پسند ہیں؟ اذان نے اچانک جھک کر کان کے قریب سرگوشی کی جو شرم سے خود میں سمت گئی تھی۔۔

"ن نہیں۔۔۔حمنہ نے لرزتی پلکوں کو جھپک کر بری طرح گھبرا کر اسے جواب دیا جس نے گہری سانس لے کر سر صوفےپر گرایا تھا..

"تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا ڈرپوک چوہیا۔۔۔

"میں جا رہی ہوں جنّت۔۔حمنہ اذان کی بات پر اسے بولتی ماتھے پر بل ڈالے اٹھ کر اندھیرے میں ہی بھاگی اپنے پیچھے قدموں کی آواز محسوس کرتی بنا پیچھے دیکھے بھاگ کر اپنے کمرے میں جاتے ہی بیڈ کی تعارف بڑھ کر لحاف میں گھس کر آنکھیں میچ لیں جب کمرے میں حرا کی آواز پر جلدی سے اٹھ بیٹھی۔۔۔

"کیا ہوا ہے ایسے کیوں بھاگ رہی تھی۔۔حرا نے حیرت سے اسکے سرخ چہرے اور پھولی سانسوں کو  دیکھا۔۔

"وہ سب ڈراؤنی مووی دیکھ رہے ہیں مم میں  ڈر گئی تھی۔۔

"اوہ۔۔۔ہا!! ‎ لڑکی میں تو گھبرا گئی تھی۔۔۔اچھا میں سونے جا رہی ہوں آرام کرو تم بھی ہمم۔۔۔حرا ماتھے پر ہاتھ مار کر نفی میں سر ہلا کر کمرے سے نکل گئیں حمنہ نے سینے پر ہاتھ رکھ کر پر سکون سانس لی۔۔

____

اگلے کچھ دن تک بازاروں کے چکّر لگنا شروع ہوگئے۔۔۔۔گھر کے لان میں ہی منگنی کی تقریب ہونی تھی۔۔

"حمنہ اذان کے  اس دن کیے جانے والے سوالوں سے اس کے سامنے جانے سے کترا رہی تھی۔۔۔

ریان ہر کام میں خود بڑھ چڑھ کر حصّہ لے رہا تھا۔۔۔۔۔

"تم لڑکیاں روک جاؤ گھر پر مہندی والی کو بلوایا ہے۔۔۔تالیہ تینوں کو دیکھ کر بولیں جو حنا اور حرا کے ساتھ درزی سے کپڑے لینے جا رہی تھیں

 گاڑی کے جاتے ہی مناہل اور جنّت لان کو دیکھ کر اندر بڑھ گئیں جب کے حمنہ لان میں ہوتی سجاوٹ کو دیکھنے لگی اذان نے ایک نظر روش پے کھڑی حمنہ کو دیکھ کر اسکی طرف بڑھنے لگا۔۔۔حمنہ کی نظر علی پر تھی جو لائیٹ کو گلے میں ڈالے کرسی پر بیٹھنے لگا تھا جب موسیٰ نے ایکدم  کرسی کھنچی تھی۔۔

دھڑام کے ساتھ علی نیچے گرا تھا حمنہ بے ساختہ تھا زور سے ہنسی تھی۔۔۔

"چوہیا ہنستی بھی ہو ؟ اذان کی آواز پر حمنہ کی ہنسی تھمی تھی جب کے لان میں علی اور موسیٰ کی جنگ شروع تھی۔۔۔

"جی بلکل۔۔۔

"میں نے کبھی نہیں دیکھا تمہیں ہنستے ہوۓ ہاں روتے چیختے لڑتے ضرور دیکھا ہے۔۔اذان اسکے مقابل اکر دونوں بازو سینے پر باندھے مزے سے بولا حمنہ نے اسکی بات کا برا مانے بغیر مسکرانے لگی۔

اس سے قبل اذان کچھ کہتا موسیٰ کے  چیخنے پر انکی طرف بڑھا علی نے موسیٰ کو گھاس پر لیٹا کر اسکا بازو مڑوڑا  ہوا تھا اذان کے جاتے ہی حمنہ انہیں دیکھ کر مسکراتی اندر بڑھ گئی۔۔

____

لاونج میں اس وقت ایل سی ڈی پر گانے لگائے سب بیٹھیں مہندی لگوا رہی تھیں۔۔۔جب تھکن زیادہ چہرہ لئے بینش جنّت کے قریب آئی۔۔

"بی بی جی میں گھر جا رہی ہوں۔۔۔بینش جنّت سے اجازت لے کر جانے لگی جب مناہل نے اسے روکا۔۔۔۔۔

"پانی دیتی جائیں اور اگر ہوسکے تو چائے بھی بنا دیں پلیز مجھے تو نیند آنا شروع ہوگئی ہے۔۔۔مناہل نے بیچارگی سے اسے کہا اس سے قبل وہ جاتی حمنہ نے اسے روک دیا۔۔۔

"آپ جائیں صبح سے کام میں لگی ہوئی ہیں مناہل باجی کو میں بنا دیتی ہوں چائے۔۔آپ جب تک جنّت کو مہندی لگادیں میں آتی ہوں۔۔۔حمنہ جو ایک ہاتھ میں مہندی لگوا چکی تھی دائیں ہاتھ سے چشمہ ناک پر جما کر دونوں کو جواب دیتی اٹھ کھڑی ہوئی۔ 

مناہل نے کندھے اُچکائے جب کے جنّت کو بولنے سے روکتی وہ کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔

_____

حمنہ جیسے ہی اندر  داخل ہوئی اذان کو دیکھ کر ایک پل کے لئے رکی۔۔۔

"آپ کو کچھ چاہئے۔۔۔حمنہ کی ہلکی آواز پر وہ جو چائے بنانے آیا تھا اسکی جانب پلٹا اذان کی نظر اسکے ہاتھ پر گئی گورے گورے چھوٹے سے ہاتھ۔۔۔۔ایک ہاتھ مہندی سے رچا تھا۔۔۔

"چائے بنا رہے ہیں۔۔۔حمنہ نے اذان کے پیچھے برنر کی جانب دیکھ کر پوچھا۔۔

"ہاں سر میں درد ہو رہا ہے تم سب مہندی میں لگ گئی ہو اور کوئی ہے نہیں اسلئے اپنی اور پاپا کے لئے میں بنا رہا ہوں۔۔اذان اسکے مقابل آتا کندھے اچکا کر بولا 

"میں بنا دوں۔۔

"تمھارے ہاتھ میں مہندی لگی ہے ویسے ایک بات کہوں فرسٹ ٹائم کسی چوہیا کے ہاتھ پر مہندی لگی دیکھی ہے۔۔اذان نے مسکراہٹ دبا کر اسے کہا جس کے ماتھے پر بل پڑے تھے۔۔۔

"کیا کرنے آئی تھی؟ اذان ایکدم سنجیدگی سے بولتا ایک قدم آگے بڑھا۔۔

حمنہ نے نظروں جھکا کر ایک قدم پیچھے لیا۔۔

اس سے قبل اذان دوبارہ آگے بڑھتا اچانک بینش کچن میں داخل ہوئی۔۔۔

"بی بی جی وہ کہ رہی ہیں کے انکے کپ میں چینی ایک چمچ ہی رکھیے گا۔۔

"مناہل باجی ؟ 

"جی جی۔۔۔

"اچھا ٹھیک ہے ایسا کریں آپ پانی لے جائیں باقی میں کرلوں گی۔۔حمنہ نے مسکرا کر اسے جانے کا بولتی برنر کی طرف بڑھی جہاں ابھی صرف پانی رکھا گیا تھا۔۔۔

"پیچھے ہٹو یہ میں نے رکھا ہے جا کر اپنی مناہل باجی سے کہو انتظار کرے۔۔۔اذان اسے کندھوں سے پکڑ کر پیچھے کرتا سنجیدگی سے بولا۔۔

"آپ نے ابھی پتّی بھی نہیں ڈالی ہے ایک دو کپ پانی اور ڈال کر ہم چاروں کی بھی بنا دیں مم مطلب۔۔۔میرا مطلب اگر آپ مجھے بنانے دیں تو میں بنا لیتی ہوں۔۔۔حمنہ جو روانی سے اسے حل بتا رہی تھی اذان کے گھورنے پر گڑبڑا کر تصحیح کرنے لگی۔۔۔

"ٹھیک ہے لیکن مہندی والا ہاتھ پیچھے رکھنا۔۔۔اذان احسان کرنے والے انداز میں اسے بولتا پیچھے ہٹا

حمنہ نے جلدی سے چائے کے لئے پانی اور بڑھایا۔۔

"ایک سیکنڈ روکو۔۔۔تم مجھے بتاؤ کتنے چمچ  ڈالنے ہیں میں بناتا ہوں۔۔۔حمنہ کو ایک ہاتھ سے پتّی کے لئے برنی کھولتے دیکھ کر بولتا آگے بڑھا حمنہ نے حیرت سے اسے دیکھا جو آج بہت مہربان ہو رہا تھا ورنہ اذان ولید حمنہ عثمان سے بات کرنے کے ساتھ مدد بھی کرے۔۔

"مجھے گھورنا بند کرو اور یہ دو مجھے۔۔۔اذان نے گھورتے ہوۓ اسے کہا جو سٹپٹا گئی تھی۔۔۔

_____

پورے کچن میں چائے کی مہک پھیلی ہوئی تھی۔۔دونوں کے درمیان چینی پتّی دودھ کے علاوہ اور کوئی دوسری بات نہیں ہوئی۔۔۔

حمنہ خاموشی سے اس پر نظریں مرکوز کئے ہوۓ تھی۔۔

"چوہیا کپس لاؤ۔۔۔اذان نے ایکدم اسے دیکھ کر کہا حمنہ سٹپٹا کر جلدی سے کپ ٹرے میں سیٹ کرنے لگی جب علی کچن میں داخل ہوا لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر وہیں جم گیا حمنہ نے کپ ٹرے میں رکھے جب اذان نے خود آگے بڑھ کر ٹرے اٹھایا

علی خاموشی سے دونوں کی کاروائی دیکھ رہا تھا جب نظر حمنہ کے ہاتھ پر لگی مہندی پر پڑی علی کے چہرے پر ایکدم مسکراہٹ پھیلی جو دیکھتے ہی دیکھتے گہری ہوگئی۔۔۔دونوں کو یونہی چھوڑ کر وہ دبے قدموں باہر نکل گیا۔۔۔حمنہ جیسی لڑکی کے لئے اذان جیسا بندہ پرفیکٹ تھا علی کے دل میں اچانک ہی یہ خواہش آئی تھی۔۔۔

____

اذان ڈائننگ ٹیبل پر ٹرے رکھ کر اپنی اور ولید کے چائے کا کپ اٹھا کر جانے لگا جب حمنہ کی بات پر  پلٹا۔

"تھینک یو مدد کرنے کے لئے حمنہ اسے بول کر ہلکے سے مسکرائی۔۔

"اسکی ضرورت نہیں ہے ہوسکتا ہے کبھی مجھے تمہاری مدد کی ضرورت پڑ جائے لیکن خیر مجھے  اتنی اُمید نہیں ہے تم سے ڈرپوک چوہیا۔۔۔

"میں اتنی بھی ڈرپوک نہیں ہوں دیکھ لیجئے گا۔۔۔

"دیکھیں گے فلحال آج تم میرے ہاتھ کی چائے پیو کیا یاد کرو گی ایک دشمن نے اپنے دشمن کو چائے بنا کر دی ہے۔۔اذان نے جان کر دشمن کا لفظ استمعال کیا تھا حمنہ اسکی بات سن کر چھوٹے چھوٹے قدم لیتی اس سے کچھ فاصلے پر رکی

"میں نے کبھی آپ کو دشمن نہیں سمجھا لیکن آپ نے ہمیشہ مجھے ہی غلط سمجھا ہے۔۔۔حمنہ اسے کہتی تیزی سے چلی گئی جب کی اذان ہونٹ بھنج کر اسے جاتا دیکھتا رہا۔۔۔

_____

اگلے دن گھر میں افرا تفری کا عالَم تھا۔۔۔مناہل کمرے میں ڈریسنگ کے سامنے بیٹھی مہندی رچے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی جس کا رنگ بہت خوبصورت آیا تھا۔۔۔

"مناہل باجی آپ کا جوڑا آگیا۔۔۔حمنہ جنّت کے ساتھ کمرے میں ہاتھ میں اسکا سامان پکڑے اندر آئی تھیں مناہل نے نظر اٹھا کر آئینے سے بیڈ پر پھیلے جوڑے کو دیکھا۔۔

"دیکھیں کیسا ہے جنّت نے اسے دکھایا جس نے مسکرا کر اسے دیکھا تھا 

"حمنہ تم استری کردو گی اسے۔۔مناہل نے مسکرا کر پوچھا۔۔

"جی ضرور مجھے ابھی اپنا اور امی کا بھی کرنا ہے۔۔حمنہ نے شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے ٹھیک کرتے ہوۓ اسے جواب دیا۔۔۔

"تھینکس لیکن پہلے میرا کر دینا اوکے۔۔مناہل اسے بولتی اپنے بالوں کو کھول کر برش پھیرنے لگی جنّت چپ چاپ دونوں کو دیکھ رہی تھی 

"جنّت مام کو بولوا دو پلیز۔۔

"ابھی بلاتی ہوں چلو حمنہ۔۔۔جنّت اسے جواب دیتی حمنہ کے ساتھ کمرے سے نکل گئی۔۔۔دونوں کے جاتے ہی مناہل کا موبائل رنگ کرنے لگا برش کو واپس رکھ کر موبائل اٹھایا اسکرین پر "منہاج کالنگ" دیکھ کر گہری سانس لے کر کال رسیو کی۔۔

"کیا کر رہی ہو محترمہ کب سے کال کر رہا ہوں اور اب اٹھا رہی ہو۔۔۔

"کیا کام ہے؟ میں تمہاری طرح آرام سے نہیں بیٹھی ہوں افففف اور یہ کون سا ڈریس بھجوا دیا ہے۔۔مناہل نے چڑ کر اسے کہا جو ہونٹ بھنج گیا تھا۔۔۔ جب سے ان کا رشتہ ہو تھا مناہل کو ہر چیز پر اعتراض ہو رہا تھا مناہل ریحان کے لئے ایک معاہدہ کے سوا کچھ  بھی نہیں تھا۔۔۔لیکن منہاج سوچ چکا تھا کے اسے بتائے گا کہ شادی گڈّے گڑیا کا کھیل نہیں ہوتا۔۔۔۔

"کیا خرابی ہے اس میں بلکہ ایک کام کرو کوئی دوسرا بندہ دیکھ لو جو باتھروم جانے سے پہلے بھی تم سے اجازت لے کر جائے۔۔۔منہاج نے چڑ کر اسے بولنے کا موقع دئے بغیر کال ڈسکنیکٹ کردی منہال حیرت زدہ سی موبائل کو دیکھ کر رہ گئی۔۔۔

"اس میں غصّہ کرنے والی کیا بات تھی۔۔۔پسند نہیں آیا تو نہیں آیا اسٹوپڈ۔۔۔مناہل بڑبڑا کر دوبارہ اپنے بال بنانے لگی۔۔۔

_____

"حمنہ ایک کپ چائے مل جائے گا۔۔۔علی نے کمرے میں جھانک کر اسے کہا جو استری اسٹینڈ کے پاس کھڑی تھی۔۔

"میں تو کپڑے استری کر رہی ہوں مناہل باجی کو تیار بھی ہونا ہے آپ جنّت سے کہ دیں وہ شاید کچن میں ہی ہے۔۔۔حمنہ نے مصروف سے انداز میں جواب دیا جو "اوکے' کہتا چلا گیا تھا۔۔۔

علی جیسے ہی کچن میں داخل ہوا جنّت کو ٹیبل کے گرد چائے پیتے دیکھ کر مسکرا کر اسکے سامنے آیا۔۔۔

"جانتی ہو اکیلے اکیلے چائے پینا اچھی بات نہیں ہوتی۔۔علی نے بولتے ساتھ اسکے سامنے رکھا کپ اٹھا کر گھونٹ لیا۔۔

"چائے میں اکیلے ہی پیتی ہوں دیں واپس۔۔۔جنّت نے گھور کر اپنے ہاتھ لینے کے لئے بڑھایا جب علی نے مسکرا کر  دونوں ہاتھوں کو تھام کر مہندی دیکھنے لگا۔۔۔۔جنّت کی پلکیں شرم سے لرزنے لگیں۔۔۔

"چھوڑیں میرا ہاتھ۔۔۔

"چھوڑنے کے لئے تھوڑی پکڑا ہے۔۔علی نے جذب سے بولتے اسکی آنکھوں میں دیکھا اس سے قبل علی اپنے دل کی بات اس سے کرتا  حرا بیگم بڑبڑاتی ہوئی اندر آئیں جنّت نے جھٹکے سے اپنے ہاتھ چھڑوائے۔۔

"لو تم یہاں بیٹھے ہو موسیٰ بولا رہا تمہیں۔۔حرا بولتی ہوئی دونوں کے قریب آئیں۔۔

"ماشاءالله کتنی خوبصورت لگ رہی ہے مہندی دیکھو علی۔۔۔۔حرا نے جنّت کا ہاتھ پکڑ کر  ایکدم علی سے کہا۔۔

علی اور جنّت دونوں انکو دیکھنے لگے ...

"رنگ بھی بہت گہرا چڑھا ہے۔۔۔  

"شکریہ پھوپھو۔۔۔جنّت نے مسکرا کر انہیں دیکھا جو ہنوز اسکا ہاتھ تھامے کھڑی تھیں۔۔علی مسکرا کر دونوں کو دیکھتا کچن سے نکل گیا۔۔

____

"آئنے کے سامنے کھڑی ذمار بالیاں پہن رہی تھی جب زین دروازہ نوک کر کے اندر آیا۔۔۔

"ذمار مجھے کچھ بات کرنی ہے تم سے۔۔۔

"ہممم کریں کیا بات ہے ؟  ذمار نے مصروف سے انداز میں اُسے کہا زین پہلے سوچنے لگا کے کیسے بات کرے پھر گہری سانس لے کر قریب بڑھا 

"وہ یار ریان کی ایک کزن ہے چشمش تم جانتی ہو ؟ زین کے سوال پر ذمار نے روک کر آئینے میں اُسے دیکھا۔۔۔

"آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ ذمار نے آنکھیں چھوٹی کرتے ہوۓ پوچھا۔۔

"وہ۔۔۔

"ایک منٹ شادی وادی کا اردہ تو نہیں ہے؟ذمار نے ایکدم پرجوش انداز میں پلٹ کر اسے دیکھا۔ ۔۔ ذین نے ذمار کو ہمیشہ روحی کی طرف ہی سمجھا تھا۔۔

ذمار کی بات پر زین  بد مزہ ہوا۔ ۔

"دماغ خراب ہے مجھے لمبی اور سمارٹ لڑکی چاہئے وہ صرف کیوٹ لگی اس لئے پوچھ رہا تھا بس۔۔ تم تو شادی ہی کروانے پر لگ گئی۔۔۔۔زین گھور کر بولتا کمرے سے ہی نکل گیا جب کے ذمار کے چہرے پر پھیلی مسکراہٹ اب سنجدیگی میں بدل گیا تھا وہ کیسے بھول گئی زین کی فطرت جس کے ساتھ ہر ہفتے یا پھر ایک مہینے بعد نئی لڑکی ساتھ پائی جاتی تھی۔۔۔

______

"آج تو کوئی اتنا حسین لگ رہا ہے کے سوچ رہا ہوں دوبارہ سے شادی کرلوں اپنی مہجبین سے۔۔  ولید نے اسے دیکھ کر اپنے حصار میں لے کر  بڑے دلبرانہ انداز میں کہا تھا

"آپ کو شرم نہیں آتی اس عمر میں شادی کرنا چاہتے ہیں وہ بھی کسی مہجبین سے۔۔۔تالیہ نے حصار توڑ کر اسکی طرف پلٹ کر گھورا۔۔

"استغفرالله بیوی کیا ہوگیا ہے میں دوسری شادی کا تھوڑی بول ریا اور یہ تم میری عمر کے پیچھے کیوں لگی رہتی ہو آج بھی دل جوان ہے ادھر قریب تو آؤ جاناں۔۔۔۔ولید شرارت سے اسے زچ کرنے لگا۔۔۔

"ولید شرم کریں با۔۔۔

"ارے یار ہاں میری ماں بچے جوان ہو چکے ہیں اب ماشاءالله شادی ہو رہی ہے وغیرہ وغیرہ لیکن تم بھولو مت یہ سب ہم دو اور ہمارے تین ہیں۔۔۔ ولید نے تالیہ کو کمر سے کھنچ کر اپنے قریب کیا اس سے قبل تالیہ ولید کی ساری شوخی ہرن کرتی دروازہ نوک ہوا۔۔۔

"ایک تو ان سب کو چین نہیں ہے ۔۔۔کمرہ بند ہے دو لوگ اندر ہیں پھر بھی پرائیویسی میں ٹانگیں اڑانی ہیں۔۔۔ولید نے بد مزہ ہوتے ہوۓ دروازے کو گھورتے ہوۓ کہا۔۔تالیہ ولید کی باتوں پر ہنستی ہوئی دروازے کی طرف بڑھ گئ...

_____

"نانا جان آپ کے کپڑے۔۔۔۔حمنہ دروازہ نوک کرتی مسکرا کر اندر آِئی جہاں حماد خان موبائل میں سُمیرا بیگم کی تصویر دیکھ رہے تھے آنکھوں کو رگڑتے پلٹ کر دروازے کی طرف دیکھا جہاں حمنہ ہاتھ میں استری شدہ شلوار قمیض پکڑے اندر آرہی تھی۔۔۔

"اوہ شکریہ میری بیٹی یہیں رکھ دو۔۔۔

"آپ کیا دیکھ رہے تھے ابھی۔۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر حماد خان کو دیکھا جن کے چہرے پر دکھ کے سائے لہرائے تھے اس سے قبل وہ کچھ بولتے خوشبوں میں مہکتا سیاہ شلوار قمیض میں ملبوس اذان اندر آیا حمنہ نے پلٹ کر اسے دیکھا شلوار قمیض میں اسکا دراز قد اور نمایا تھا اسکے ساتھ ہی ریان موسیٰ اور علی بھی اندر داخل ہوۓ سب نے ایک سی ڈریسنگ کی ہوئی تھی علی اور موسیٰ نے براؤن جب کے ریان نے وائٹ شلوار قمیض پہنا ہوا تھا۔۔

"ماشاءالله ماشاءالله آج تو سارے ہی شہزادے لگ رہے ہیں۔۔

"دادا جان یہ تو غلط ہے میں دولہا ہوں۔۔۔۔۔ریان نے منہ بنایا۔۔۔ 

"ہاہاہا  اچھا تو دولہے میاں تم بھی یہاں ہو مجھے لگا اذان اپنے ساتھ آئینہ لایا ہے۔۔۔حماد خان نے ہنس کر کہا جس پے سب قہقہ لگا کر ہنس دئے۔۔

"اب آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں بلیک اور وائٹ میں فرق ہے۔۔

"ہاں سہی کہا تم ٹھہرے فضول انسان۔۔۔علی نے ہنس کر اسکی بات پر جواب دیا۔۔۔

"دادا جان اسے سمجھا لیں ورنہ ایسا نہ ہو اس کا آج میں قرل کردوں۔۔

"ہاتھ تو لگا کر دکھاؤ پھیلے بے چین دولہے میاں۔۔۔علی نے "بے چین دولہے میاں پر زور دیا اس سے قبل ریان اسکی گردن پکڑتا مناہل حنا کے ساتھ اندر  داخل ہوئی۔ 

ماں کے اشارے پے مناہل حماد خان کی طرف بڑھی۔۔۔

حماد خان نے پیار سے سر پر ہاتھ پھیر کر دعائیں دی۔۔۔

دیکھتے ہی دکھاتے سب کمرے میں آگئے تھے۔۔۔اذان نے کنکھیوں سے حمنہ کو دیکھا جو بالوں کا جوڑا بنائے مسکرا کر مناہل کو دیکھ رہی تھی۔۔

"حمنہ تم جا کر تیار ہو سب آنے والے ہونگے۔۔جنّت نے اسکے قریب اکر آہستہ سے کہا حمنہ چونک کر خود کو دیکھ کر جانے لگی جب حنا کی آواز پر انکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔

"جی خالہ 

"مناہل کی سینڈل کا اسٹیپ کھولا ہوا ہے بند کردو ذرا۔۔۔۔حنا کی بات پر حرا نے چونک کر اپنی بہن کو دیکھا۔۔۔

"مناہل بیٹی جھک کر کرلو۔۔۔حرا نے زبردستی مسکرا کر مناہل سے کہا سب خاموشی سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے جب حماد خان کے اشارے سے ایک ایک کر کے باہر جانے لگے۔۔

اذان ہنوز وہیں کھڑا رہا۔۔

"اسکے ہاتھ میں نیل پالش ابھی لگائی ہے گیلی ہوگی تبھی کہ رہی ہوں اگر تمہیں برا لگا تو میں خود کر دیتی ہوں۔۔۔حنا نے کندھے اُچکاتے ہوۓ اٹھنا چاہا جب حمنہ نے روک دیا۔۔۔۔

"کوئی بات نہیں خالہ میں کر رہی ہوں کزن ہوتے کس لئے ہیں۔۔۔ یہ لیں ہوگیا۔۔۔حمنہ نے ہلکے پھلکے لہجے میں بولتے نیچے بیٹھ کر اسٹیپ بند کیا اور اٹھ کھڑی ہوئی  حرا نے جل کر اپنی بیٹی کو دیکھا جب کے اذان اسکے عمل سے متاثر ہوا تھا۔۔۔

_____

گھر کے سبھی افراد لان میں جا چکے تھے سوائے حمنہ کے جو کمرے میں تیار ہورہی تھی۔۔۔ مہمانوں کی آمد  جاری تھی جن میں قریبی دوستوں اور  پڑوسیوں کو دعوت دی گئی تھی۔۔۔ 

"علی وہ لڑکیاں کب سے تجھے دیکھ رہی ہیں۔۔۔

"کون دیکھ رہی ہے۔۔اس سے قبل علی جواب دیتا جنّت کی آواز پر دونوں بُری طرح چونک گئے جو ناگواری سے ان لڑکیوں کو گھور رہی تھی۔۔۔

"کوئی نہیں دیکھ رہیں مہمان ہیں بیچاریاں یونہی کھڑی ہیں۔۔۔علی نے موسیٰ کو گھورتے ہوئے بول تو دیا لیکن جنّت اسکے "بیچاریاں" کہنے پر تپ گئی۔۔

"ہاں تو ٹھیک ہے جائِیں ان "بیچاریوں" سے کھانے کا پوچھ لیں پیٹ خالی کر کے آئی ہونگی آپ کی "بیچاریاں" ہونہہ۔۔ جنّت جل کر اسکے قریب چہرہ کر کے بولتی دونوں کو حیران و پریشان کر کے چھوٹے سے فلور اسٹیج کی طرف بڑھ گئی جہاں دونوں بھائی باپ اور دادا کے پاس کھڑے باتیں کر رہے تھے۔۔

جنّت تیزی سے پاس آکر منہ پھولا کر کھڑی ہوگئی۔۔۔

"کیا ہوا تمہیں؟ 

"کچھ بھی نہیں۔۔۔

"جنّت سوری تم۔۔۔اس سے قبل اذان پھر کچھ پوچھتا علی قریب اکر جلدی سے بولا لیکن ولید بے اچھنبے سے اُسکی بات کاٹی۔۔۔

"ولید ماموں پتہ نہیں کیا ہوا ناراض ہوگئی۔۔

"زیادہ بچے مت بنیں..نہیں کرنی بات مجھے آپ سے جائیں۔۔جنّت منہ بنا کر اسے جانے کا کہتی خود وہاں سے چلی گئی علی نے مدد طلب نظروں سے اذان کو دیکھا جس نے مسکرا کر کندھے اُچکائے تھے۔ ۔

_____

کمرے سے نکل کر حمنہ نیٹ کے ڈوپٹے کو ٹھیک کرتی سیڑیاں اُتر رہی تھی جب گھر میں خاموشی محسوس کر کے نظریں دوڑا کر گھبراتی ہوئی تیزی سے لاؤنج تک  آئی اس سے قبل وہ دروزاے تک جاتی اندر آتے اذان کو دیکھ کر قدموں کی رفتار کم کردی۔۔۔

"کب تک پہنچیں گے ؟ دادا جان دو بار میری کلاس لے چکے ہیں۔۔۔ٹھیک ہے میں بتا دیتا ہوں۔۔۔نہیں وہ لوگ بھی پہنچنے والے ہیں۔۔۔۔اوکے اللہ‎ حافظ۔۔۔اذان کسی سے فون پے بات کرتا ایک نظر اسے دیکھ کر وہیں روک گیا تھا جو بےبی پنک اسٹائلش سوٹ بالوں کو پونی میں باندھے آنکھوں پر اپنا بڑا گول چشمہ لگائے دونوں ہاتھوں میں بھربھر کر ہم رنگ چوڑیاں پہنے چھوٹے چھوٹے قدم لیتی اسکے پاس سے گزرتے لگی تھی اذان نے جلدی سے بات ختم کر کے ایک ہاتھ سے اسکی چوڑیوں سے بھری کلائی تھامی جب کے دوسرے ہاتھ سے موبائل کو رکھ رہا تھا۔۔۔

"چھوڑیں۔۔۔

حمنہ کی بات پر اذان نے آہستگی سے اسے اپنے قریب کھینچا جو اس سے ٹکراتے ٹکراتے بچی تھی۔۔۔

اذان نے چہرہ جھکا کر اسے دیکھا جو اسکی حرکت پر سر اٹھا کر گھور رہی تھی۔۔

"چوہیا اچھی لگ رہی ہو۔۔۔اذان نے کان کے قریب جھک کر اسکے گھورنے کی پرواہ کئے بغیر سرگوشی میں کہتا چلا گیا جب کے حمنہ کتنے ہی لمحے ساکت کھڑی اذان کی قربت اپنے گرد محسوس کرتی رہی۔۔

_____

"بیس منٹ لیٹ۔۔۔۔۔۔ہاتھ میں بندھی بڑے ڈائل کی گھڑی پے وقت دیکھتے ہوئے اس نے خفگی سے اپنی شریکِ حیات کو دیکھا تھا جو اپنے تین سالہ بیٹے کی انگلی تھام کر اسکے نزدیک آئی تھی 

"یہ یہ س سب آ آپ ک کے بیٹے کک کی وجہ س سے دی دیر ہوئی ہے۔۔۔تہذیب نے کہتے ساتھ چھوٹے  حاذق کو دیکھا۔۔ہاشم نے ہلکے سے سر کو نفی میں ہلاتے جھک کے اُسے اٹھایا۔۔

"سدھر جاؤ میرے بیٹے پر اتنا خطرناک الزام لگا رہی ہو۔۔۔ہاشم نے کہتے ساتھ آگے بڑھ کر تہذیب کا ماتھا چوما۔۔۔

"کک کوئی ال الزام نن نہیں لگا ر رہی بے چ چین ہڈ ہڈی ہے یہ ۔۔۔تہذیب بولتے ساتھ آگے بڑھی ہاشم ہنس کر حاذق کا گال چوم کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا۔۔

"مم مجھے لا لگتا ہے تت تعدیل پر چل چلا گیا ہے۔۔۔تہذیب نے مسکرا کر حاذق کو ہاشم سے لینا چاہا جس نے اسٹیرنگ پکڑ لیا تھا۔۔

"اوہ میرے باپ اپنے باپ کو چلانے دے پدّے۔۔۔ہاشم نے ہستے ہوا حاذق کو اسکے حوالے کیا تہذیب ہنس کر حاذق کو لے کر بہلانے لگی جب کے ہاشم نے گاڑی سٹارٹ کی اور زن سے نکلتا چلا گیا۔۔

______

منہاج کی فیملی کی آمد ہوگئی تھی۔۔۔۔۔کچھ دیر میں ملنے ملانے کے بعد مناہل کو منہاج کے ساتھ لاکر بٹھایا گیا۔ دونوں ساتھ بہت اچھے لگ رہے تھے۔۔منہاج نے کنکھیوں سے ساتھ بیٹھی مناہل کو دیکھا جو اسکے پسند کئے سوٹ میں بہت اچھی لگ رہی تھی۔۔۔مناہل نے جب اسے دیکھا تو ایک لمحے کے لئے اسے منہاج کو دیکھ کر رشک آیا لیکن وہ جانتی تھی یہ شادی معاہدہ کے تحت ہو رہی ہے۔۔۔اس لیے خود کو ڈپٹتی وہ سر جھکا کر بیٹھ گئی۔۔۔

______

دونوں خاموشی سے سب کو خوش گپیاں کرتے دیکھ رہے تھے۔۔۔جب موسیٰ علی اور جنّت آکر بیٹھے۔

"اہم کیسے ہیں بہنوئی صاحب۔۔۔۔موسیٰ نے شرارت سے اسکے کندھے پر بازو پھیلایا۔۔۔مناہل نے گھورا لیکن دوسری طرف پرواہ کسے تھی۔۔۔

"بہت اچھا۔۔۔

منہاج نے مسکرا کر اسی کے انداز میں جواب دیا۔۔۔علی مسکراتے ہوۓ ان کو دیکھ رہا تھا جب مناہل نے علی کو مخاطب کیا۔۔۔

"علی حمنہ کہاں ہے ؟ 

"کچھ کام ہے مجھے بتا دیں۔۔۔ایکدم جنّت نے مناہل کو جواب دیا۔۔۔

"نہیں اس سے کون سا کام ہو سکتا ہے مجھے بیچاری ہماری ڈری سہمی کزن ہے ہاہاہا منہاج تم ملے ہو حمنہ سے علی کی چھوٹی بہن ہے؟ مناہل نے شرمندہ ہوۓ بغیر ہنس کر منہاج کو بھی اپنی طرف متوجہ کر کے بتایا۔۔۔

علی کا چہرہ ایکدم سپاٹ ہوا تھا وہ بڑی تھیں اس لئے وہ لہٰذ کر جاتا تھا ورنہ  چوہیا تو وہ بھی اسے بول دیتا تھا.۔۔۔

منہاج نے مناہل کی بات پر علی کو دیکھا جو اسکے دیکھنے پر جبراً مسکرایا تھا لیکن منہاج بیوقوف نہیں تھا۔۔۔

"اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے محترمہ ہر انسان کسی نہ کسی چیز سے ڈرتا ہے۔۔فرض کرو ابھی تمھارے ہاتھ پر میں کاکروچ رکھ دوں تمہارا کیا ریکشن ہوگا۔۔منہاج نے اس انداز میں پوچھا کے برا نہ لگے اور یہی ہوا مناہل نے آنکھیں گھومائِیں۔۔۔

"ظاہر ہے اب گندا سا کاکروچ دیکھ کر بندہ چیخے گا ہی یک مجھے تو گھن آتی ہے۔۔۔

"ہمم۔۔۔ہوسکتا ہے جن چیزوں (کیڑے) سے تم سب ڈراتے ہو میری سالی صاحبہ کو اس چیز سے اُسے گھن آتی ہو۔۔۔۔منہاج نے مسکرا کر کندھے اچکائے اس بار مناہل چڑ گئی۔۔۔

"پلیز۔۔۔اندھیرا بارش بادل ان سب کو ہرگز گھن نہیں کہا جا سکتا۔۔۔اس سے قبل دونوں میں بحث ہو جاتی حنا اور تالیہ انکی طرف آتی دیکھیں۔۔

"موسیٰ علی چلو ریان کے سسرال والے آگئے ہیں۔تالیہ کہتیں مسکرا کر منہاج اور مناہل کو دیکھ کر آگے بڑھ گئیں۔۔

___

روحی کو لاکر اسٹیج پر بٹھایا جو بری طرف گھبرا رہی تھی۔۔ریان کے آتے ہی دونوں جوڑیوں کی منگنی کی رسم شروع ہوئی مناہل اور منہاج تالیوں کی گونج میں ایک دوسرے کو انگوٹھی پہنا رہے تھے جب ہاشم اور تہذیب کی گاڑی آکر رکی۔۔۔۔

"ولید کی نظر جیسے ہی ان پر پڑی مسکرا کر تالیہ کو لیتا انکی طرف بڑھ گیا۔ 

"السلام علیکم ولید بھائی۔۔۔

"وعلیکم اسلام کیسے ہو۔۔۔ولید نے بلگیر ہوتے اس سے پوچھا، دوسری طرف تالیہ تہذیب سے مل رہی تھی۔۔۔

"السلام علیکم ہاشم چاچو۔۔اذان جو انہیں بلانے آیا تھا ہاشم سے ملنے لگا۔۔

"حماد انکل کہاں ہیں ؟ ہاشم مل کر ولید سے پوچھنے لگا جس نے اسٹیج کی طرف اشارے کرتے انہیں ساتھ لئے اسٹیج کی طرف بڑھ گئے جہاں اب ریان اور روحی کی رسم ہو رہی تھی۔۔۔

"پہناؤ۔۔۔ثمینہ بیگم نے آہستہ سے اسے ٹھوکا دیا۔۔روحی نے کانپتے ہاتھوں سے اسے انگوٹھی پہنائی جو اسی پر نظریں مرکوز کیے مسکرا رہا تھا۔۔

"اففف!! کیسے سب کے سامنے تاڑ رہے ہیں مجھے۔۔۔۔روحی سوچ کر نچلا لب دانتوں تلے کاٹنے لگی۔۔۔

"ریان نے ہنوز مسکراتے ہوۓ اسے دیکھ کر انگوٹھی اسکے ٹھنڈے ہوتے ہاتھ میں پہنائی۔۔۔

رسم ہوتے ہی سب ایک دوسرے کو مبارک باد لگے۔۔۔دونوں جوڑیوں کا فوٹوشوت شروع ہوا روحی نے جلدی سے ذمار کو اپنے پاس روکا علی ریان کسے ساتھ اکر بیٹھتا مسکرا رہا تھا۔۔

"آپ کون ہیں ؟ اٹھیں مجھے ریان بھائی سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔ذمار نے علی کو مخاطب کیا جس کی بد قسمتی کے جنّت انکی طرف آرہی تھی۔۔۔

"اوکے۔۔لیکن پہلے اپنا تعارف کروائیں۔۔

"تعارف تو میں ابھی کرواتی ہوں چھچورے کہیں کے۔۔۔۔جنّت جل بھون کر تیزی سے ذمار کے ساتھ جا کھڑی ہوئی۔۔علی جو شرارتی مسکراہٹ چہرے پر سجائے اسکے بولنے کا اانتظار کر رہا تھا جنّت کو دیکھ کر ساری شرارت ہوا ہوگئی۔۔

"ہاہا مذاق کر رہا تھا آجائیں بیٹھ جاییں بہن۔۔۔۔علی کھڑا ہوتا کھسیانی ہنسی ہنستا چور نظروں سے جنّت کو دیکھنے لگا جو خفگی سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔

"ہاہاہا۔۔۔میں تو ڈر ہی گئی تھی شکریہ بھائی۔۔۔ذمار بستے ہوۓ بولتی ریان کے ساتھ آکر بیٹھی علی جو آہستہ سے مسکرا رہا تھا جنّت کو دیکھنے لگا جو ناک چڑھا کر روحی کے پاس بیٹھ گئی تھی۔۔۔

علی نو لفٹ کا بورڈ دیکھتا منہاج اور مناہل کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

____

"آپ ناراض ہو گئے ؟ 

"ہلکل بھئی بلکل بھابھی کو کہا تھا سب کو ساتھ لے کر آئیں لیکن دیکھو ذرا نہ خود آئیں نہ ہمارے بچوں کو بھیجا۔۔۔حماد خان نے خفگی سے کہا۔۔۔حماد خان ہاشم کے والد کے دوست تھے ان کے انتقال کے بعد ان سے کبھی رابطہ نہیں ہوا یہ بھی اتفاق تھا کے حماد خان کی ملاقات بزنس پارٹی میں ہوئی تھی۔۔۔ہاشم ولید سے عمر میں پانچ چھ سال چھوٹا تھا اس لئے وہ ولید کو بھائی ہی کہ کر مخاطب کرتا تھا۔۔۔

"السلام علیکم۔۔۔۔اس سے قبل ہاشم کچھ بولتا حمنہ اندر لاونج میں آئی۔۔۔

"و وعلیکم اسلام۔۔۔تہذیب نے مسکرا کر اسے جواب دیا جو مسکرا کر تہذیب کے ساتھ چھوٹے سے حاذق کو دیکھ کر اسکی طرف بڑھی۔۔۔

"یہ آپ کا بیٹا ہے۔۔۔۔حمنہ نے دو زانوں ہو کر حاذق کے گال کو چھوا جس نے شرماتے ہوئے اپنی ماں کو دیکھا تھا۔۔حاذق کے اس طرح کرنے پر سب ہنس دئے۔۔

"بلکل کیوٹی یہ ہمارا بیٹا ہے۔۔۔ہاشم انکے قریب اکر اسے بولا جس نے مسکرا کر ولید کو دیکھا تھا۔۔۔

"حمنہ یہ تمھارے ہاشم ماموں ہیں۔۔۔۔ولید نے اسے دیکھ کر  تعارف کروایا جب اندر آتے اذان کے ساتھ سب ہی شرمندہ سے ہوگئے تھے

"واقعی لیکن امی نے تو ہمیں کبھی نہیں بتایا۔۔۔

ڈفر۔۔۔ہا؛؛ اچھا پیس کزن کے روپ میں ملا ہے۔۔۔اذان بڑبڑا کر تیزی سے اسکے قریب آیا۔۔

"پھوپھو بلا رہی ہیں باہر۔۔۔۔اذان نے گھورتے ہوۓ اسے کہا جسے کچھ غلط کہ دینے کا احساس بڑی شدّت سے ہوا تھا۔۔

"کچھ کام ہے؟ 

"تم چلو میں بتاتا ہوں۔۔۔۔اذان نے جل کر اسکی کلائی تھامی جس نے سٹپٹا کر اپنا چشمہ ناک پے جمایا تھا۔۔تہذیب مسکرا کر دونوں کو جاتے دیکھتی رہی پھر گردن موڑ کر ہاشم کو دیکھا جو اسے سے ہی دیکھ رہا تھا

_____

"السلام علیکم.۔۔!! زین کی آواز پر وہ جو اسے پچھلی سائیڈ سے چھت کی طرف لے کر جا رہا تھا ہونٹ بھنج کر پلٹا۔ 

"وعلیکم اسلام۔۔۔سوری ذرا جلدی میں ہوں۔۔

"اوہ نو پرابلم۔۔۔۔زین نے معنی خیز نظروں سے دونوں کو دیکھا حمنہ کی کلائی ہنوز اذان کے ہاتھ میں تھی جب کے حمنہ لب کاٹتی اذان سے ایک قدم پیچھے تھی۔۔زین بولتا پلٹ گیا اذان بے آنکھیں گھوما کر دوبارہ قدم آگے بڑھائے۔۔۔حمنہ گھبراہٹ میں اذان سے کچھ بول نہ سکی۔

____

"ہائے۔۔۔ذمار جو گھر کے اندر جا رہی تھی موسیٰ کو گاڑی کے پاس کسی لڑکی سے بات کرتے دیکھ کر شرارتی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر دونوں کے قریب پہنچی۔۔۔

"تم۔۔۔موسیٰ یہ یہاں کیا کر رہی ہے؟ لائبہ نے اسے دیکھ کر ناگواری سے اسے دیکھا۔۔۔

"لو کتنا بیوقوف سوال کر رہی ہو جہاں موسیٰ وہاں میں کیوں موسیٰ بےبی۔۔۔۔۔ذمار نے تپانے والی مسکراہٹ سے دونوں کو دیکھا موسیٰ نے کھا جانے والی نظروں سے اس ڈھیٹ لڑکی کو دیکھا جو جانے کہاں سے یہاں نازل ہوگئی تھی۔۔۔

"ہونہہ !! جھوٹ بڑا اچھی بول لیتی ہو۔۔موسیٰ مجھے بتا چکا ہے سب تم اسکے ساتھ مذاق کر رہی تھی بس۔۔لائبہ نے اترا کر اسے دیکھ کر ناک چڑھائی۔۔

"ہیں ؟ بڑی عقلمند ہو۔۔۔ہاہاہا موسیٰ بےبی مجھ سے خفا ہوگئے ہیں اسلئے ایسا کہا ہوگا اور تم عقلمند چہ خیر چھوڑو تم تو "عقلمند " ہو تمہیں بتانے کی کیا ضرورت ہے۔۔چلو میں چلتی ہوں.۔۔۔ذمار موسیٰ کی ماں کو آتا دیکھ کر جلدی سے بولتی اندر کی جانب بڑھی اس سے قبل موسیٰ  پیچھے جاتا اپنی ماں کو دیکھ کر بےبسی سے ہونٹ بھینج گیا۔۔۔

"لائبہ میرا یقین کرو وہ صرف بدلہ لینے کی لئے ایسا کر رہی ہے۔۔۔ایکدم معملہ سمبھالنے کے لئے موسیٰ نے لائبہ کا ہاتھ پکڑ کر بے چارگی سے کہا۔۔

"آئی نو موسیٰ اس لڑکی کے کپڑوں سے ہی مجھے لگا تھا امیر لڑکوں کو پھنسانے کے لئے جھوٹ بولتی ہیں چھوڑو اُسے تم بتاؤ گھر کب اؤ گے۔۔۔لائبہ نے تفاخر سے اسے کہا۔۔۔

"کس لئے؟ موسیٰ نے اچھنبے سے پوچھا۔۔

"افف موسیٰ سب بتانا پڑتا ہے تمہیں مام ڈیڈ سے ہم دونوں کی بات کرنے کا کہ رہی ہوں۔۔۔لائبہ نے بال جھٹک کر کہا۔۔۔اس سے قبل موسیٰ کچھ بولتا حنا دونوں کے قریب آچکی تھِیں۔۔

____

چھت پر آتے ہی حمنہ نے جھرجھری لی حب کے اذان نے پرسکون لمبی سانس لے کر اُسکا ہاتھ چھوڑا۔۔۔ٹھنڈی ہوا کے ساتھ چاند کی چاندنی نے پوری چھت کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا۔۔۔اذان نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔

"آپ مجھے یہاں کیوں لائے ہیں ؟ حمنہ نے کہتے ساتھ ایک نظر نیچے ہوتی تقریب کو دیکھا۔۔

"تمہیں یہاں سے پھینکنے۔۔۔اذان نے قریب آتے اسے ڈرایا حمنہ کا حلق خشک ہوگیا کچھ بھی کہے اُس نے دروازے کی طرف دیکھا. ۔۔

"جب تک میں نہ چاہوں تم یہاں سے ہل بھی نہیں سکتی ڈرپوک چوہیا۔۔۔اذان بولتا ہوا اسکے قریب بڑھنے لگا یہاں تک کے اذان کا چہرہ اسکے نزدیک تر تھا  لیکن حمنہ سچ میں ایک قدم نہ اٹھا سکی۔۔۔

"کیسے بچاؤ گی خود کو حمنہ؟  اذان نے دونوں ہاتھوں کو اسکی کمر پر رکھ کر پیچھے کیا جو گھبرا کر لڑکھڑائی تھی۔ حمنہ نے آنسوؤں سے لبریز نظروں سے اسے دیکھا اذان کیا اسے ڈرانا چاہتا تھا۔۔۔

"چھوڑیں مجھے کیا کر رہے ہیں۔۔۔حمنہ کی بھیگی آواز پر اذان نے جھٹکے سے اسے اپنے قریب کیا۔۔۔

"اتنا ڈر انسان کو مار دیتا ہے حمنہ سب کے لئے نہ سہی خود کے لئے اس ڈر کو ختم کرو.۔۔۔۔ اذان نے افسوس کرتے آہستہ سے اسے چھوڑا جو اسکی بات سمجھ کر سر جھکا کر ہہِچکِیوں سے رونے لگی تھی۔۔۔اذان کتنے ہی پل کھڑا اسے دیکھتا رہا حمنہ نے چشمہ اتار کر آنکھیں رگڑیں اذان نے ہلکی سی مسکراہٹ سے اسکے ہاتھ سے چشمہ اچکا۔۔

"میرا چشمہ۔۔

"میں نے کب کہا میرا ہے۔۔۔اذان نے کہتے ساتھ چشمہ پہنا حمنہ اسے دیکھتی رہی جب اذان نے اسے دیکھا حمنہ ایکدم منہ پر ہاتھ رکھ کر ہسنے لگی۔۔۔

"بڑی ہنسی آرہی ہے تم بھی ایسی ہی لگتی ہو۔۔۔۔اذان نے چڑانے والی مسکراہٹ سے اسے کہا جو لب دبا کر ہنسی روک رہی تھی۔۔۔

"اچھا کیسی لگتی ہوں ؟ ویسے آپ کیوٹ لگ رہے ہیں۔۔حمنہ نے معصومیت سے اسے جواب دیا۔

"ہاں تو تم بھی کیوٹ ڈرپوک چوہیا ہی لگتی ہو

 اذان جو سینے پر بازو باندھے ٹیک لگا کر کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا جھک کر اپنی پیشانی اسکی پیشانی سے ٹکرا کر مسکرا کر بولا۔۔

حمنہ اپنی پیشانی کو سہلاتی گھورتے ساتھ مسکرائی جو اسے دیکھ کر ہنوز مسکرا رہا تھا۔۔

"بدلہ نہیں لو گی ؟ 

"میں آپ کو بدلہ لینے والی لگتی ہوں۔۔۔حمنہ بے خفگی سے کہتے اس سے فاصلے پر دیوار سے ٹیک لگا کر اسے دیکھا۔۔

"بلکل  اس سے بدلہ لیتی ہو نہ تم کیا کہتے ہیں ہاں بیلن سے ۔۔اذان نے یاد کرتے ہوۓ اسے کہا۔۔

"نہیں وہ تو بس ایسے ہی بس۔۔حمنہ نے گڑبڑا کر کہا اس سے قبل وہ کچھ بولتا اُس کے موبائل پر میسج آیا۔۔

"چلو۔ ۔۔اذان نے ریان کا میسج پڑھ کر اسے کہتے قدم نیچے کی جانب بڑھائے۔۔جب کے حمنہ مسکراتے ہوۓ اسکے پیچھے ہی سیڑیاں اُترنے لگی۔۔۔

____

"تہذیب کیا بات ہے یہاں کیوں کھڑی ہو چلو کھانا کھانے۔۔۔ہاشم حاذق کو جنّت کے پاس چھوڑتا تہذیب کو ڈھونڈھتا اندر جانے  لگا تھا جب اپنی گاڑی کے پاس کھڑی تہذیب کو دیکھ کر اسکی طرف آیا۔۔

ہاشم کی آواز پر تہذیب نے آنکھوں کو زور سے میچ کر آنسوؤں کو روکا۔۔

"چچ چلیں۔۔۔تہذیب نے زبردستی مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوۓ ہاشم کو دیکھا۔۔

"کسی بے کچھ کہا ؟ ہاشم اسکے چہرے کو دکھ کر پریشان ہوا۔۔

"نن نہیں ک کک کسی نے کک کچھ نہیں کک کہا۔۔۔تہذیب نے ہاشم کے سینے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دینی چاہی جب اذان اور علی انکی طرف آئے۔۔

"آپ لوگ یہاں کھڑے ہیں دادا جان بلا رہے ہیں۔۔۔اذان نے قریب آکر کہاں۔۔۔

"آ ہ ہی رر رہے۔۔۔

"ہاہاہاہا۔۔۔۔تہذیب جو اذان کو جواب دے رہی تھی قہقہوں کی آواز پر ایکدم رکی.۔۔۔تینوں نے گردن گھوما کر دیکھا جہاں دو عورتِیں تہذیب کے ہکلانے پر ہنس ہنس کر مذاق بنا رہی تھیں۔۔۔

"ان کی ہمّت۔۔۔

"ہا ہاشم نن نہیں ع عو عورتیں ہی ہیں او اور سس سب ک کا ظ ظرف آ آپ کک کے جج جیسا نن۔نہیں ہے مم مج محھے ا عادت  ہے۔۔۔تہذیب نے ایکدم ہاشم کو روکا۔۔۔

ہاشم نے غصّے سے اسے دیکھا پھر سانس لے کر تہذیب کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھ گیا۔۔

"آہم اذان بھائی کیا کہتے ہیں ممانی جان کو بتاؤں ؟ علی گلا کھنکھار کر شرارت سے بولا۔۔

"بھئی نیکی میں پھر دیر نہیں کرنی چاہیے۔۔۔اذان نے مسکرا کر اسے جواب دیا جو گہری مسکراہٹ سے تالیہ کو بتانے تیز تیز قدموں سے آگے بڑھ گیا تھا۔۔۔

____

"کیا ہوا؟ 

"کچھ نہیں. ۔۔

"کچھ تو ہوا ہے ورنہ ابھی تو سہی تھے۔۔۔اذان نے دوبارہ اسے بولتے اسکی سنجیدگی دیکھی۔۔۔

"ریان مجھے نہیں بتاؤ گے ہوا کیا ہے ؟ اذان نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ اپنی بات پے زور دیا۔۔

"اُدھر دیکھو۔۔۔۔ریان نے جل کر مناہل اور منہاج کی طرف اشارہ کیا جو اپنی فمیلی کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔

"کیا ہوا انہیں؟ اذان نے اچھنبے سے دیکھ کر اپنے بھائی کو دیکھا جو روحی کی جگہ پر بیٹھا تھا جب کے روحی ذمار کے ساتھ تالیہ اور اپنی ماں کے ساتھ بیٹھی کھانا کھا رہی تھی۔۔۔

"یہ پوچھو کیا نہیں ہوا۔۔

"او۔۔۔کے کیا نہیں ہوا ؟ اذان نے مسکراہٹ دبا لڑ اوکے کو کھنچ کر بولا۔۔۔

"ہا!!! اللہ‎ صبر دے مجھے۔۔۔منگیتر صاحبہ کو دیکھا کیسے بھاگی ہے جیسے میں کھا جاتا اور مناہل کو دیکھو کیسے مسکرا رہی ہے۔۔۔ریان رو دینے کو ہو رہا تھا اذان نے اسکی بات سن کر سر پے چپت لگائی۔۔۔

"کیا ہوگیا ہے یار دولہا ہوں۔۔۔

"ابھی دولہا بننے میں دو مہینے ہیں منہ سیدھا کرو ضروری نہیں ہے ہر لڑکی ایک جیسی ہو۔۔۔

"واہ کون بول رہا ہے مجھے جس کی چوہیا سے بنتی ہی  نہیں ہے۔۔۔ریان نے جل کر اسے جواب دیا کھانا کھاتی روحی کو دیکھ کر نئے سرے سے غصہ چڑھ رہا تھا اسے۔۔۔

"اسکا یہاں کیا ذکر وہ الگ ہے۔۔

"ہاں تمہارے بقول ڈرپوک لڑکی جو ہر چیز سے جلدی گھبرا جاتی ہے لیکن وہ معصوم ہے۔۔۔ریان نے اذان کے کندھے پر بازو پھیلا کر اسے کہا جو ہلکی سے مسکراہٹ سجائے اپنے بھائی کو دیکھ رہا تھا۔۔ 

اس سے قبل اذان کچھ بولتا دھڑام کی آواز کے بعد ہر طرف قہقہوں کا سیلاب امڈ گیا۔۔۔

"وہاں کیا ہوا۔۔۔ریان جھٹ جلدی سے اپنی جگہ سے اٹھا جب کے اذان کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔۔

"ماما کمال ہیں۔۔۔اذان بولتے ساتھ اٹھا ریان نے ناسمجھی سے اسے دیکھ جس نے شرارت سے آنکھ دبائی تھی ریان ایکدم چونکا۔۔

"کس کی درگت بنی اب مجھے تو بتاتے۔۔۔ریان بولتا ہوا تیزی سے بھاگا۔۔

"یہ نہیں سدھرے گا۔۔۔اذان نفی میں سر ہلاتا تیز تیز قدموں سے وہاں پہنچا جہاں بھاری بھرکم عورت گاس پر گری ہوئی تھی پاس ہی اسکی ساتھی ہنسی ضبط کرتی اسے اٹھانے میں مدد کر رہی تھی۔ یہ وہی عورت تھی جو تہذیب کے ہکلانے پر زور زور سے ہنس کر اپنی ساتھ کے ساتھ محظوظ ہو رہی تھی۔۔۔

"اوہ میں دوبارہ معافی چاہتی ہوں مجھے لگا کرسی خالی پڑی ہے۔۔۔تالیہ مصنوعی فکرمندی سے اس عورت سے ہمدردی کر رہی تھی ہاشم اس عورت کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا جب کی تہذیب ہاشم کو گھورنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔

"کوئی بات نہیں لیکن پوچھ لیتا ہے بندا کے کوئی بیٹھا ہوا ہے یا نہیں ۔۔اس عورت نے شرمندگی سے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔۔

"آنٹی آپ ٹھیک ہیں چوٹ لگ گئی۔۔ریان نے مصنوعی افسوس کا اظہار کیا۔۔

"ریان۔۔۔ولید بے نیچی آواز میں سختی سے ٹوکا۔۔۔

"لو بھلا میں چھ قدم چل کر یہاں تک آئی تب تک کرسی خالی ہی تھی اب تم بیٹھ رہی تھی تو میری کیا غلطی؟ معافی مانگ چکی ہوں چلو بیٹھو دوسری پلیٹ بھجواتی ہوں وہ تو ٹوٹ گئی کھانا بھی زیا گر گیا چہ۔۔۔ جنّت بینش کو بلاو اکر سمیٹے۔۔۔تالیہ تیز تیز بولتی جنّت سے بولی ولید اپنی بیوی کو گھور کر ہی رہ گیا۔۔۔۔

"ارے بیٹھ جا اب آئے ہیں تو کھانا کھا کر ہی جاییں گئے۔۔ساتھ کھڑی عورت نے سرگوشی کی ۔۔

"اچھا چلو ٹھیک ہے اب اتنا کہ رہی ہو تو بیٹھ ہی جاتے ہیں۔۔۔عورت بہت بڑا احسان کرتے ہوۓ  احتیاط سے کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔ 

"مہمانوں کا رش چھٹنے لگا۔۔

"کمال کر دیا ممانی جان۔۔علی نے تالیہ کے کندھے پر بازو پھیلا کر آہستہ سے کہا جب ولید کو دونوں کو گھورتا پا کر علی گڑبڑا کر دوسری طرف بڑھ گیا۔

_____

کھانے کے بعد سب اپنے گھروں کی جانب روانہ ہونے لگے۔۔ریان غصّے روحی کو دیکھ رہا تھا جس نے ایک بار بھی اسے نہیں دیکھا۔۔ریان چڑ کر کاشان صاحب اور ثمینہ بیگم سے مل کر اندر کی طرف جانے لگا روحی جو کب سے چوری چوری ریان کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی بوجھے دل سے ریان کو جاتا دیکھتی رہی۔۔۔

"اہم اہم۔۔۔اذان نے قریب اکر گلا کھنکھارا۔۔

"اللہ‎ حافظ اذان بھائی۔۔۔روحی نے ایک نظر اسے دیکھ کر نظریں جھکا کر کہا ایک تو دونوں بھائی اتنا ملتے تھے۔۔۔۔اذان نے مسکرا کر اسکے سر پر ہاتھ رکھا۔۔

"اللہ‎ حافظ۔۔ اذان نے کہتے ہی ہاتھ ہٹایا۔۔

____

"آپ لوگ جا رہے ہیں؟ حمنہ نے حاذق کو پیار کرتے ہوئے ہاشم اور تہذیب کو دیکھا۔۔۔

"شادی پر آئیں گے ناں اب تعدیل اور ہدبر کے ساتھ۔۔۔

"آپ کے بھائی ؟ حمنہ نے ہاشم کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔

"ہاں اور تمھارے چھوٹے ماموں۔ہاشم نے مسکرا کر اسے بتایا۔۔

"پھر ایک ہفتے پہلے ہی روکنے آئے گا پلیز۔۔۔حمنہ نے کہتے ہی حاذق کو دیکھا۔۔۔

"پہلی بار کوئی عقل کی بات کی ہے۔۔۔ہاشم چاچو آپ نے ایک ہفتہ پہلے ہی آنا ہے۔۔اذان کہتا ہوا انکے قریب آیا تھا۔۔

"اوکے لیکن ریان کی شادی پر آئیں گے رکنے۔۔

"اوہ بلے بلے ہاشم ماموں مزہ آئے گا۔۔ علی نے پرجوش انداز میں ہاشم کے کنڈے پر ہاتھ پھیلا کر بھنگڑا کرتے کہا تہذیب نے بے ساختہ اُمڈ انے والی مسکراہٹ دبائی ہاشم سے کبھی کوئی اتنا دوستانہ انداز اپنانے سے ہچکچاتا تھا سوائے ہدبر  کے۔۔۔

"بیٹا تم بڑا میرے پاس بیٹھے تھے نہ سب دیکھ رہا تھا میں تمہاری حرکتیں۔۔۔۔ہاشم نے اسکی کمر پر چپت لگا کر اسے کہا جو شرمندہ ہوۓ بغیر پوری بتیسی کی نمائش کرنے لگا ۔

"بہت اچھا کیا ایک اور ماریں ذرا تاکہ اچھے سے عقل ٹھکانے آئے ان کی۔۔۔جنّت بے خفگی سے ہاشم سے کہا ہاشم اور تہذیب دونوں اسکا خفا چہرہ دیکھ کر مسکرائے تھے۔۔۔

علی نے ڈرامائی انداز میں گردن موڑ کر جنّت کو دیکھا جس نے اسکے دیکھتے ہی چہر دوسری طرف گھوما لیا تھا۔

___

رات کے بارہ بجے کا وقت تھا پورے گھر میں خاموشی کا راج تھا سوائے حماد خان کے کمرے میں جہاں تینوں فیملیز خاموشی سے وہیں موجود تھی۔۔۔۔

جب کے تالیہ علی کے ساتھ موسیٰ اور اذان مجرموں کی طرح ہاتھ بانڈ کر ولید اور حماد خان کے سامنے کھڑے تھے۔ ۔۔

"یہ کیا حرکت تھی تالیہ بیٹی یہ تو بچے ہیں لیکن تم ہر بار ان سب کی شرارتوں میں ساتھ دیتی ہو۔۔۔

"پاپا وہ تہذیب پر ہنس رہی تھیں۔۔۔

"جو بھی تھا وہ مہمان تھیں تم بچوں کو منا کرنے کہ بجائے خود ایسی حرکتیں کر رہی تھی شکر کرو بیچاریوں نے۔۔۔

"کیا کون سی "بیچاریاں" وہ موٹی آپ کو "بیچاریاں" لگ رہی تھیں کسی پر ہنسنا اچھی بات ہے شکر کریں میں وہاں نہیں تھی ٹھیک کر دیتی۔۔۔تالیہ کو ولید کا طرفداری کرنا ایک آنکھ نہیں بھایا۔۔ تپ کر ولید بات کاٹ کر وہ کمرے سے ہی نکل گئی۔۔ جنت تیزی سے "ماما" کہتی پیچھے بھاگی۔۔

"ولید نے اپنے باپ کو دیکھا جنہوں نے کندھے  اچکائے دئے جیسے کہ رہے ہو خود ہی ذمہ دار ہو اب بھگتو۔۔۔۔

___

"حمنہ تھہرو۔۔۔۔تالیہ جو کچن کی طرف جا رہی تھی تالیہ کی آواز پر پلٹی۔۔

"جی ممانی جان۔  حمنہ قریب اکر بولی جو مسکر کر اسے دیکھ رہی تھیں۔۔۔

"میں ناشتہ بنانے جا رہی ہوں تم جب تک دیکھ لو گی اٹھے یا نہیں ورنہ جو نہ اٹھے اے سی اور پنکھا بند کر کے کھڑکیاں کھول دیبے خود اٹھ جائیں گے۔۔۔تالیہ مسکرا کر اُسے ساتھ حل بتا کر کچن کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔

"حمنہ باری باری سب کے کمروں میں جھانک کر دیکھتی ریان اور موسیٰ کو دیکھنے لگی موسیٰ پہلے ہی جگہ ہوا تھا اسے موبائل پر بات کرتا دیکھتی اشارے سے ناشتے کا بتا کر چلی گئی۔۔۔اذان کے کمرے کے سامنے روک کر سوچنے لگی۔۔ 

"پتہ نہیں صبح صبح موڈ کیسا ہو۔۔۔ہا! رہنے دو حمنہ شیر کے پنجرے میں گھسنے کی کوشش مت کرنا۔۔۔حمنہ بڑبڑا کر آگے بڑھ گئی۔۔۔

___

"یہ آواز کیسی ہے۔۔۔اذان ناشتے کے لئے کمرے سے نکل کر آگے بڑھ ہی رہا تھا جب آواز پر روک کر چھت پر جانے والی سیڑیوں کی طرف بڑھا۔۔۔

حمنہ کو روتے ہوۓ دیکھ کر اذان کو شدید جھٹکا لگا کانپتے لبوں سے بہتے آنسوؤں کو بار بار صاف کر رہی تھی اذان گہری سانس لے اسکے ساتھ بیٹھا جو نظریں جھکائے رونے کا شغل فرما رہی تھی۔۔

"آج گھر میں پانی ختم ہوگیا ہے جو تم ان سے آنکھیں اور گال دھو رہی ہو۔۔۔اذان کی آواز پر حمنہ نے بری طرح چونک کر اسے دیکھا اذان کو دیکھتے ہی اُس نے اپنے کانپتے لبوں کو بھنج لیا۔ ۔

اذان نے ہاتھ بڑھا کر انگوٹھے سے آنسوں صاف کئے۔۔

"کیا ہوا چوہیا صبح ہی صبح کیوں سیلاب بہا رہی ہو۔۔اذان ہلکی سی مسکراہٹ سے بولتے انگوٹھے سے گال سہلاتے ہوۓ اسکی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہنے لگا۔

"وہ۔۔۔

"ہممم بتاؤ مجھے۔۔۔

"وہ۔۔۔م مناہل باجی نے ڈانٹا مجھے ممانی جان نے کہا تھا کے جو نہ اٹھے سب بند کر کے کھڑکی کھول دینا لیکن مناہل باجی کو غصہ آگیا۔۔۔ٹھہر ٹھہر کر روتے ہوۓ وہ اسے بتا رہی تھی۔اذان نے پوری بات سن کر اپنی پیشانی اسکی پیشانی سے ٹکرائی۔۔حمنہ نے رونا بھول کر اذان کی حرکت پر گھورا۔۔

"مجھ سے ہی لڑنا اور گھورنا آتا ہے تمہیں چوہیا اب اٹھو۔۔اذان نے اسے گھور کر کہا جو اسکی بات پر منہ پھلا کر بولی

"ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔

"ایسی ہی بات ہے چوہیا۔۔۔اذان اسکی پونی کھینچتا آگے بڑھ گیا جب کے وہ اسکی پشت کو لرزتی پلکوں کے ساتھ ہلکے سے مسکرا کر نیچے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

___

"اففف!! تمہیں میں نے کہا۔۔۔مناہل نے کسمسا کر رضائی ہٹا کر اتنا ہی کہا تھا لیکن حمنہ کی جگہ اذان کو دیکھ کر زور سے آنکھوں کو منچ کر بیٹھی۔۔۔

"اذان پلیز مجھے نیند آرہی ہے۔۔

"ناشتہ تیار ہے آجاؤ۔اذان سنجیدگی سے کہتا دروازے کو کُھلا چھوڑ کر ہی کمرے سے نکل گیا تھا مناہل نے غصّے سے پاس پڑا تکیہ زور سے قالین پر اچھالا۔۔

"عجیب گنوار ہیں سب۔۔۔۔مناہل نے چڑ کر کھلی کھڑکی کو دیکھا جب موبائل پر میسج کی ٹون بجی۔۔۔مناہل سر جھٹک کر موبائل اٹھا کر میسج کی طرف متواجہ ہوگئی۔۔

____

"شادی کی تیاریاں شروع کر لینی چاہیے ماشاءالله گھر کی دو دو شادیاں ہیں۔۔۔

"بلکل پاپا لیکن میں اور حنا چاہتے ہیں مناہل اپنے

گھر سے ہی رخصت ہو کر جائے اس لیے اگر آپ چاہیں تو ہمارے ساتھ چل لیں۔۔

"ریحان نے سنجیدگی سے اپنی بات مکمل کی۔۔۔حماد خان نے انکی بات پر ولید کو دیکھا۔۔

"ارے نہیں تم سب آرام سے تیاریاں کرو ایک ہفتہ پہلے ہم میں بچوں کے ساتھ آجاؤں گا۔۔۔حماد خان کی بات پر ریحان نے حنا کو دیکھا جنہوں سے نظریں چورائی تھیں۔۔

"ٹھیک ہے جیسا آپ کو بہتر لگے۔۔۔ریحان بول کر اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔

"چلتے ہیں پھر ہم کل سے تیاریاں شروع کرتے ہیں۔ ۔

"یس مزہ آئے گا۔۔۔جنّت نے خوش ہوتے ہوۓ مناہل کو دکھا جس نے مسکرا کر اسے دیکھا تھا۔۔۔۔

____

"شام کا وقت تھا حمنہ اور جنّت دونوں لان میں سر جوڑے بیٹھیں  موبائل میں منگنی کی تصویریں دیکھ رہی تھیں جب علی اور ریان بھی وہیں آگئے۔۔۔حمنہ نے سر اٹھا کر ریان کو دیکھا جس نے سیم اذان کی ڈریسنگ کی ہوئی تھی دونوں بھائی زیادہ تر سیم ہی ڈریسنگ کرتے تھے۔۔

"کیا ہوا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے ؟ 

"نہیں میں ٹھیک ہوں۔ریان کہ کر کیاریوں کو دیکھنے لگا۔۔۔

"ٹھیک ہے مت بتائیں ہم اپنی بھابھی سے پوچھ لیتے ہیں کیوں حمنہ۔۔۔۔جنّت نے شرارت سے مسکراتے ہوۓ اسے دیکھا جس نے اٹھ کر کرسی قریب کی تھی.۔

"ایک کام کرو فون کرلو اسے۔۔۔ریان کی بے تابی دیکھ کر دونوں کے ساتھ علی بھی ہنس دیا جنّت نے اسے دیکھ کر ناک چڑھائی جس پر علی مسکرایا تھا۔۔۔

"ہم تو مذاق کر رہے تھے تم کرلو خود۔حمنہ نے چڑہاتے ہوئے اسے کہا۔۔

"تمہاری تو۔۔۔۔۔۔ریان نے کرسی پر ببٹھے بیٹھے آگے ہوکر اسکا چشمہ اتار کر دوڑ لگائی۔۔اذان جو ولید کے ساتھ بنقیوٹ وغیرہ کی بکنگ کی بات کرتے اسی طرف آرہے تھے حمنہ اور ریان کو بچوں کی طرح ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے دیکھتے روک کر انکی حرکتیں دیکھ رہے تھے۔۔۔حمنہ کے دونوں ہاتھوں سے ریان کے سر کے بال پکڑ کر کھینچنے پر اذان بے ساختہ مسکرایا۔۔۔

"چوہیا۔۔۔۔اذان مسکرا کر آہستہ سے بولا ولید نے چونک کر اپنے بیٹے کو دیکھا جسے آج اس طرح مسکراتے دیکھا تھا۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages