Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 7 to 8 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 13 July 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 7 to 8

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 7 to 8

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 7 to 8

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"آہ۔!!! اففف!! علی کیا کرتے ہیں ابھی ہارٹ اٹیک ہو جاتا مجھے۔۔جنّت ااپنی سوچوں میں گم کچن کی طرف برھ رہی تھی۔۔۔ گھر کے سب افراد لان میں موجود تھے جب علی نے دبے قدموں اسکے پیچھے آتا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھنچا تھا اس افتاد پر اچانک جنّت ڈر کر اسے دیکھتے ہی گھور کر بولی۔۔

"مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔

"کیا پھر کوئی رازداری ہے۔۔جنّت نے آنکھیں پٹ پٹائیں۔۔۔

"یار مجھے اپنی بات کرنی ہے۔۔۔علی نے کان کی لو مسلتے ہوۓ اسے دیکھا۔۔۔

"یہیں کہ دیں جو کہنا ہے حمنہ کچن میں انتظار کر رہی ہوگی میرا۔۔

"ٹھیک ہے پھر جاؤ ہم بعد میں بات کر لیتے ہیں۔۔علی سنجیدگی سے بولتا آگے بڑھ گیا جنّت جو اسے روکنے والی تھی گہری سانس لے کر کندھے جھٹک کر رہ گئی۔۔۔

_____

"حمنہ۔۔۔۔جنّت کے چیخنے کی آواز پر وہ جو اپنے خیالوں میں ڈوبی ہوئی تھی ہڑبڑا کر ہوش میں آئی۔۔۔

جنّت نے بھاگتے ہوۓ برنر بند کیا 

"دیہان کہاں ہے تمہارا ابھی سارا دودھ گر جاتا۔۔۔جنّت کے بولنے پر حمنہ نے چونک کر دیکھا۔۔

"آہ! مجھے نیند آرہی ہے پلیز تم بنا کر دے دوگی سب کو۔۔۔

"ٹھیک ہے سوجاؤ جاکر میں دے دونگی۔۔۔

"تھینکس۔۔۔۔حمنہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے سے آنکھیں مسل کر بول کر جانے لگی۔۔

"سر درد اگر زیادہ ہے تو ایک گلاس دودھ کے ساتھ میڈیسن کھالو۔۔۔

"نہیں بس سوں گی تو خود با خود ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ حمنہ نے زبردستی مسکرا کر اسے کہتے باہر نکل گئی۔۔۔

______

"مناہل کیا بات ہے کچھ بے چین لگ رہی ہو ؟ حنا بہت دیر سے اسے لاؤنج میں ٹہلتے دیکھ کر ہاتھ میں پکڑے اخبار کو رکھ کر اسے بولیں۔۔۔

"مام آپ ماموں کے گھر کب جائِیں گی؟ مناہل روک کر دونوں ہاتھ آپس میں مسلتے ہوۓ نچلا لب کاٹتے ہوۓ پوچھنے لگی۔۔۔مناہل کی بات پر وہ اسے دیکھ کر مسکرائیں۔۔۔

"کل جاِئِیں گے میں نے تالیہ کو بتا دیا ہے۔۔۔حنا نے مسکرا کر بتاتے دوبار اخبار اپنے آگے پھیلا لیا۔۔۔

"مام مم میں اذان سے شادی نہیں کر سکتی۔۔۔۔مناہل نے آنکھوں کو میچ کر جلدی سے بول دیا۔۔۔۔

ریحان جو باہر سے آرہے تھے لاونج کے دروازے پر ہی روک گئے جب کے حنا اپنی جگہ سے یوں اٹھیں جیسے صوفے پر کانٹین اُگ گئے ہوں۔۔۔

"کیا بکواس کر رہی ہو تم جانتی ہو کیا کہ رہی ہو؟ حنا نے غصّے سے اسے گھورا۔۔۔

"مم میں شادی نہیں کر سکتی آپ۔۔۔

"مناہل۔۔۔اس سے قبل مناہل اپنی بات مکمّل کرتی ریحان کی غصّے سے بھری آواز پر دونوں بری طرح چونکیں۔۔۔

ریحان تیزی سے چلتے اسلے مقابل آئے مناہل بے گھبرا کر سر جھکایا لیکن اسے ابھی گھبرانا نہیں تھا۔۔۔

"تمہاری شادی اذان سے ہی ہوگی یہ میرا فیصلہ ہے ابھی جو تم نے بکواس کی اسے یہیں بھول جاؤ۔۔۔ریحان ہر لفظ چبا چبا کر ادا کرتے جیسے آئے تھے ویسے ہی چلے گئے۔۔۔

مناہل نے بے بسی سے اپنی ماں کو دیکھا جو اسے گھورتیں  انکے پیچھے چلی گئیں تھیں۔۔

"اففف اففف افف!!! بیوقوف لڑکی اتنا گھبرانے کی ضرورت کیا تھی۔۔۔اللہ‎ اب میں کیا کروں۔۔۔۔خود کو کوستی وہ سوچنے لگی جب اچانک کسی خیال کے آتے ہی ہاتھ میں تھامے موبائل کی سکرین پر انگلیاں چلانے لگی۔۔۔

_____

"حمنہ اٹھ جاؤ کتنا سو گی سب ناشتہ بھی کر چکے ہیں نکلنا بھی ہے ہمیں۔۔۔حرا جگانے کے لئے کمرے داخل ہوتے ہوۓ بولیں جو ہنوز سر تا پیر تک لحاف اڑے سو رہی تھی۔۔

"حمنہ۔۔۔۔حمنہ۔۔۔حرا نے  اسکے قریب آکرلحاف ہٹا کر کندھا ہلاتے ہوۓ پکارا  جس نے بمشکل اپنی نیند سے بوجھل ہوتی انکھوں کو کھول کر انہِں دیکھا تھا۔ ۔

"آپ نے کرلیا ناشتہ۔۔۔جمائی روکتے اس نے انہیں دیکھا جو گہری نظروں سے اس کے چہرے کو دیکھ رہی تھیں۔۔

"تم روتی رہی ہو؟ 

"نہیں تو۔۔۔حمنہ چہرے پر ہاتھ پھیر کر اردگرد دیکھنے لگی۔۔

"جھوٹ بولنا نہیں آتا تو کیوں کوشش کرتی ہو میں جانتی ہوں اپنے باپ کو رو رہی ہوگی۔۔۔خدارا اس شخص کے لئے رونا بند کرو حمنہ اگر ہم سے ذرا سی بھی محبت ہوتی تو کبھی اس طرح نہیں جاتے انہیں جس کی لت لگی ہے نہ وہ نشے سے کم نہیں ہے۔۔حرا اسے کہتیں تیزی سے کمرے سے نکل گئیں وہ اُسکے سامنے نہیں رونا چاہتی تھیں جب کے حمنہ ہونٹ بھنج کر رونے سے خود کو روک رہی تھی۔۔

______

"السلام علیکم!! خیریت ہے میری یاد آرہی تھی کیا۔۔۔منہاج  اسکے سامنے کرسی کھنچ کر بے بیٹھتا شرارت سے بولا۔۔مناہل نے جواب دے کر اسے گھورا۔۔

"کبھی سیریس بھی رہ سکتے ہو تم

"میں سیریس ہوگیا تو تمہارے لئے پرابلم ہوجائے گی۔۔۔۔منہاج نے اسکے چہرے پر نظریں مرکوز کر کے ذومعنی لہجے میں کہا۔۔مناہل نے آنکھیں گھومائیں۔  

"میرے مام ڈیڈ نہیں مانے۔۔۔مناہل نے آئسکریم میں چمّچ چلاتے ہوۓ کندھے اچکائے منہاج نے ناسمجھی سے آئی برو اُچکائے۔۔۔

"کیا نہیں مانے۔۔۔

"میری اور اذان کی شادی کا۔۔۔مناہل نے ایک بار پھر اسے گھورا۔۔۔

"اوہ میں بات کروں اذان سے۔۔۔

"مروانا ہے کیا۔۔میرے ڈیڈ کو پتہ چلا تو ان سے کوئی بعید نہیں کے ریان سے ہی رشتہ تہہ کر دیں میرا ۔۔۔مناہل نے کہنی ٹیبل پر ٹیکا کر کنپٹی دبائی۔۔

"تمھارے ڈیڈ کو کون سی جلدی ہے اتنی سی تو ہو ابھی۔۔منہاج نے شرارت سے اسے دیکھا 

"اپنے بزنس کی وجہ سے اور کیا اتنا نہیں سمجھتے اپنے مفاد کے لئے رشتے جوڑ کر خود کا فائدہ دیکھا جاتا ہے  ہنہہ تم تو خود "ہینڈسم بزنس مین" ہو تم نے بھی تو یہی کرنا ہے آگے جا کر۔۔۔مناہل جل بھون کر اسے بولتی دوبارہ آئسکریم کی طرف متوجہ ہوئی جب کے منہاج کا قہقہہ چھوٹ گیا۔۔

"ہنسنے والی کون سی بات تھی اس میں حقیقت بتا رہی ہوں۔۔۔۔مناہل نے چڑ کر اسے کہا۔۔

"تم مجھے روک دینا اگر نہ مانوں تو لڑ جانا مجھ سے۔۔۔۔

"میں کیوں روکنے لگی تمہیں۔۔۔۔

"کیوں نہیں روکو گی میری بیٹی تمہاری بھی بیٹی ہوگی نہ۔۔۔منہاج نے آگے کو ہو کر معصومیت سے کہا مناہل نے اسکی بات سمجھ کر پیر میں پہبی اپنی ہیل زور سے اسکے پیر پر ماری۔۔

"اففف جنگلی ہوگئی ہو کیا کیوں اپنی اولاد کو یتیم کرنا چاہتی ہو۔۔۔منہاج نے ضبط کرتے شرارت سے کہتے اسے تپایا۔۔۔

"بھولو مت یہ شادی صرف کاغزی ہوگی میرے قریب آنے کی کوشش بھی مت کرنا میں پہلے ہی سب بتا چکی ہوں تمہیں۔۔۔

"اچھا اچھا معلوم ہے بیویوں کی طرح مت لڑو ویسے ایک بات سمجھ نہیں آرہی جب شادی کرنی ہی نہیں ہے تو مجھ سے کیوں کر رہی ہو کہیں پہلی نظر کی محبت تو نہیں ہوگئی؟ منہاج نے دماغ میں چلتا سوال آج پوچھ ہی لیا مناہل نے گہری سانس لے کر کرسی سے ٹیک لگائی۔۔

"میں شادی کر کے ہاؤس وائف بن کر نہیں رہ سکتی فلحال میں ابھی اپنی لائف انجوائے کرنا چاہتی ہوں بس۔۔۔منہال نے کندھے اچکائے منہاج اسے دیکھ کر رہ گیا۔۔۔

"اچھا چلو فرض کرتے ہیں اگر میں نے تمہے بعد میں چھوڑنے سے انکار کر دیا؟ 

"تم ایسا نہیں کر سکتے تم نے خود اپنی مرضی سے ہامی بھری ہے میں نے زبردستی نہیں کی۔۔۔مناہل نے اسکے سوال پر سکون سے جواب دیا۔۔۔

"ہا!! ہاں بلکل۔۔لوگ اپنے پیر پر خود کلہاڑی مارتے ہیں اور میں نے کلہاڑی کے پاس جا کر کلہاڑی پر ہی پیر مار دیا۔۔۔منہاج سر ہلا کر آئسکریم کو ختم کرتے آخری  بات خود کلامی کے انداز میں بولا۔۔۔

______

اذان خاموشی سے کار ڈرائیو کر رہا تھا۔۔

پورے راستے حمنہ پیچھے سے اسے کنکھیوں سے دیکھ رہی تھی جو سپاٹ چہرے کے ساتھ ڈرائیو کر رہا تھا کبھی کبھی ریان کی کسی بات پر جواب بھی دے دیتا۔۔۔

جیسے ہی گاڑی گیٹ سے اندر داخل ہوئی پورج میں ریحان کی گاڑی دیکھ کر ریان چہکا۔۔

"پھوپھو آئی ہیں واہ ویسے اذان آج کل کچھ زیادہ ہی چکّر نہیں لگ رہے اہمم مجھے تو دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے۔۔۔ریان نے شرارت سے معنی خیز نظروں سے اسے دیکھا۔۔

حمنہ نے چونک کر ریان کو دیکھا پھر خود ہی اپنے چونکنے پر سٹپٹا کر دروازہ کھول کر اتر کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

اذان اسے جاتے دیکھ کر خود بھی اتر کر سب کے ساتھ اندر چل دیا۔۔۔

____

"واٹ امی روحی کا رشتہ لیکن کس سے ہائے مجھے تو اس پر ابھی سے ہمدردی ہو رہی ہے۔۔

"ذمار زور سے چیختی سینے پر ہاتھ رکھ کر بولتی دھڑام سے صوفے پر گرنے کے انداز میں بیٹھی۔۔۔

زوبیہ بیگم نے اسکے چیخنے پر گھبرا کر سینے پر ہاتھ رکھا۔۔

"خدا کا خوف کرو لڑکی اتنی زور سے چیخنا ضروری ہے۔۔۔

"ارے امی ہے کون وہ بیچارہ۔۔۔ذمار نے انکی بات ان سنی کرتے ہوئے اشتیاق سے پوچھا۔۔

"ریان ولید تمہاری دوست کا بھائی۔۔۔زوبیہ بیگم نے اسے گھورنے کے بعد بتاہا جس کی چیخ اس بار پہلے سے بھی زیادہ دل دہلا دینے والی تھی زوبیہ بیگم نے جھک کر چپپل پیر سے نکل کر اسکا نشانہ لگایا جو تڑپ کر اپنا کندھا سہلا کر رہ گئی تھی۔۔

____

"کیسی ہو مناہل؟ سب سے مل کر اذان اس سے پو چھا۔۔

"میں ٹھیک ہوں۔۔۔مناہل نے جواب دینے کے ساتھ کنکھوں سے اپنے ماں باپ کو دیکھا تھا۔۔۔

"ممانی جان جنّت کہاں ہے ؟ مناہل نے اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے ہوئے پوچھا۔۔

"دونوں ابھی لان میں گئی ہیں موسم بہت اچھا ہو رہا ہے نہ۔۔

"اچھا میں انہیں کے پاس چلی جاتی ہوں۔ مناہل مسکرا کر کہتی لاؤنج عبور کر گئی۔۔

"چلو ہم بھی چلتے ہیں۔۔۔ریان نے موسیٰ اور علی سے کہا اذان نے انہیں جاتا دیکھ کر پہلو بدلہ۔۔۔

_____

"چوہیا بارش ہونے والی ہے اندر چلی جاؤ ورنہ بادلوں کی گرج سے اگر بیہوش ہوگئی تو کون ہسپتال لے کر جائے گا۔۔۔۔۔ریان اسکے ساتھ جھولے پر بیٹھتا شرارت سے بولا۔۔۔

"میں اتنی بھی ڈرپوک نہیں ہوں۔۔حمنہ بے ناراضگی سے پانی کا گلاس لبوں سے لگایا۔۔۔

"استغفرالله اتنا جھوٹ بیٹا میں سب جانتا ہوں سب سے بڑی ڈرپوک ہمارے خاندان میں تم ہی ہو۔۔۔

"نہیں ہوں میں ڈرپوک۔۔۔حمنہ نے تپ کر اسے دیکھا جب روش پر مناہل اور اذان کو ساتھ ساتھ مسکرا کر باتیں کرتے گاڑی کی طرف بڑھتے دیکھا۔۔ حمنہ کے حلق میں آنسوؤں کا گولہ سا اٹکا۔۔۔۔ 

ریان نے رک کر اسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھا جہاں اذان اور مناہل گاڑی میں بیٹھ رہے تھے۔۔۔

"واہ بھائی بھائی نہ رہا دیکھا چوہیا میرا بھائی کیسے اکیلے اکیلے لونگ ڈرائیویں چل رہی ہیں۔۔۔۔۔ریان نے تیز بولتے ایکٹنگ کرتے ہوۓ حمنہ کے کندھے سے  پیشانی ٹکائی ریان کی آواز پر ان تینوں نے پلٹ کر اُسے دیکھا جب کہ اذان جو گاڑی نکال رہا تھا اچانک سرسری نظر پڑنے پر  لان کا منظر دیکھ کر خون کے گھونٹ بھر کر رہ گیا تھا جانے کیوں حمنہ کی باتوں کے باوجود وہ اسے نظر انداز نہیں کر پا رہا تھا بچپن سے لڑتے جھگڑتے آج کیوں یہ فاصلے چبھنے لگے تھے۔۔۔

زور سے سر جھٹکتا وہ گاڑی زن سے لے گیا۔۔۔

______

"ریان ہٹو کیا ہوگیا ہے۔۔۔حمنہ گھبرا کر اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی۔۔

اوئے خبردار ہماری کزن کو تنگ مت کرو۔۔۔موسیٰ نے قریب آکر مصنوعی گھورا

"اوہ بھائیوں اب لڑنا مت شروع کر دینے۔۔۔۔علی نے دونوں درمیان اکر بولا۔۔۔

حمنہ سب کو باتوں میں لگا چھوڑ کر اندر بڑھ گئی لاؤنج میں ہی سب بڑے گفتگو میں مشغول تھے۔۔۔

حمنہ کے آتے ہی ولید نے حمنہ کو دیکھ کر سرد آہ بھری تھی۔۔۔

حمنہ وہاں سے اپنے کمرے کی طرف جانے لگی جب حنا کی خوشی سے بھرپور آواز پر اسکے قدم زمین میں جکڑ گئے۔

"ہم ایک بار اذان سے بات کرلیں کیوں کے زندگی اسی نے گزارنی ہے پھر ان شاءلله دونوں بیٹوں کی ساتھ ہی خوشیاں منائیں گے۔۔۔ولید کی سنجیدہ آواز میں جواب دینے پر حمنہ چونکی تھی۔۔

"ان شاءلله اللہ‎ نصیب کرے۔۔۔ریحان نے شیریں لہجے میں کہتے سر ہلایا۔۔۔

حمنہ تیزی سے وہاں سے بھاگتی کمرے کی بجائے ٹیرس پر چلی گئی۔۔۔۔

_____

"کہاں جانا ہے محترمہ۔۔۔اذان نے ڈرائیونگ کرتے ساتھ بیٹھی مناہل سے پوچھا جو موبائل پر میسج ٹائپ کر رہی تھی۔۔اذان کی آواز پر چونک گئی۔۔۔

"آ ہاں پیزا ہٹ چلتے ہیں۔۔مناہل اسے جواب دیتی دوبارہ موبائل پے جھک گئی اذان نے "اوکے"کہتے کندھے اُچکا کر اسپیڈ بڑھا دی۔۔

______

"ذمار میں شادی کیسے کر سکتی ہوں یار۔۔۔۔روحی نے سہمے لہجے میں اسے دیکھا جو مزے سے بستر پر نیم دراز موبائل میں فیسبک استمعال کر رہی تھی جب اسے جنّت کے کمنٹ موسیٰ کی پروفائل نظر آئی جلدی سے اسکی پروفائل اوپن کرتے چیک کرنے لگی جب کے روحی اب اپنا رونا بھول کر غصّے میں آچکی تھی۔۔۔۔

"بہت ہوگیا ذمار چھوڑو موبائل کو یہاں میری زندگی لٹک گئی ہے اور تم اتنے مزے سے موبائل میں لگی ہوئی ہو۔۔ روحی نے اُسکے ہاتھ سے موبائل کھینچنا چاہا جسی نے بروقت موبائل اسکی پہنچ سے دور کیا۔۔

"کیا تکلیف ہے بیوقوف شکر ادا کرو بیچارہ ایک تو کر رہا ہے  ایک میں ہوں لگتا ہے سنگل ہی سانسوں کا سگنل توڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوجاؤں گی۔۔۔۔ویسے ایک بات بتاؤ آنٹی کو میں کیوں نہیں نظر آئی تھی۔۔ذمار اچانک اسکے قریب آکر ایک انگلی دانتوں تلے دبا کر مزے سے پوچھنے لگی۔۔۔روحی کی ہنسی چھوٹ گئی۔۔۔جب کے اسکے اس طرح ہنسنے پر ذمار منہ بنا کر کمرے سے نکل گئی۔۔

"ذمار میری بات تو وہیں رہ گئی یار واپس آؤ۔۔۔ایکدم یاد انے پر وہ زور سے بولتی اٹھ کر ذمار کے پیچھے بھاگی

_____

منہاج تم یہاں ؟ دونوں کو آئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی جب منہاج چلتا ہوا انکے قریب آیا تھا۔۔۔

"منہاج کو میں نے بلایا ہے۔۔۔۔اس سے قبل منہاج کچھ کہتا مناہل بول پڑی۔۔۔اذان کے ماتھے پر بل پڑے۔۔۔

"تم جانتی ہو منہاج کو ؟ 

"ہاں وہ ہماری ملاقات کہیں بار تمھارے آفس میں ہی ہوچکی ہے

"اوہ۔۔بیٹھو۔۔۔اذان نے سن کر منہاج سے کہ کر کندھے اُچکا کر خود بھی بیٹھ گیا۔۔۔

کچھ دیر باتوں کے دوران مناہل اصل بات کی طرف آئی۔۔۔

"اذان تم تو جانتے ہو گے آج ہمارے گھر آنے کا مقصد ؟ 

"کون سا مقصد ؟ اذان نے اسکے سوال پر ناسمجھی سے آئی برو اُچکائی منہاج نے لبوں پر ہاتھ رکھ کے مسکراہٹ چھپائی۔۔

"واٹ ممانی جان نے نہیں بتایا ڈیڈ میرا اور تمہارا رشتہ کرنا چاہتے ہیں تبھی وہ نانا جان کے پاس آئے ہیں کیوں کے ولید ماموں نانا جان کی بات کبھی نہیں ٹالتے۔۔۔مناہل نے حیرت سے اسے بتایا جو اس سے بھی زیادہ حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"ایسا کیسے ہو سکتا ہے اگر ایسا کچھ ہوتا تو ماما مجھ سے بات کرتیں۔۔۔اذان نے پر یقین لہجے میں کہا مناہل نے گہری سانس لی پھر منہاج کو دیکھا۔۔

"اب؟ منہاج نے اسکے دیکھنے پر کہا۔۔۔

"اذان میں۔۔۔میں۔۔۔

"تم شادی نہیں کرنا چاہتی یہی۔۔۔اذان نے اسکی ہچکچاہٹ دیکھ کر جملہ مکمّل کیا۔۔۔

"دیکھو اذان ہم بہت اچھے دوست ہیں تم نے ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا میں۔۔۔

"ریلیکس مناہل صفائی پیش وہاں کی جاتی ہے جہاں ایک  رازی ہو کیا میں نے تمہیں کہا کے میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں ؟ نہیں نہ پھر مجھے یہ سب کہ کر تم مجھے مجبور کر رہی ہو کے میں بھی تمہیں نہ کرنے کی وجہ بتاؤں لیکن یقین جانو میں شادی کر کے اپنی اچھی دوست کو کھونا نہیں چاہتا ہم کزن ہونے کے ساتھ اچھے دوست ہیں اور میں تمہاری تھنکنگ کو جانتا ہوں۔۔۔اذان نے ہاتھ اٹھا کر اسے کچھ بھی بولنے سے روک کر اپنی بات جاری رکھی منہاج اذان کی باتیں سن کر متاثر ہوا تھا جب کے مناہل نے پرسکون سانس لے کر مسکرا کر اذان کو دیکھا۔۔۔

"تھینکس اذان۔۔لیکن ایک وجہ اور ہے۔۔۔مناہل نے کہتے منہاج کی طرف دیکھا۔۔۔اذان اتنا بھی نا سمجھ نہیں تھا کے منہاج کا یہنا ہونا نہیں سمجھ پاتا۔۔۔ 

_____

"ٹھک ٹھک ٹھک!! 

"آجاؤ۔۔۔ولید صوفے پر تانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھا تالیہ کو گھورتے ہوئے بولا جب اذان اندر داخل ہوا۔۔۔دونوں نے سر گھوما کر اذان کو دیکھا جو سنجیدگی سے چلتا ہوا تالیہ کے سامنے کھڑا ہوا تھا۔۔۔

"ماما پھوپھو کیوں آئیں تھیں؟ اذان کے سوال پر تالیہ نے ولید کو دیکھا جس نے اشارہ کیا کے اب بتاؤ اور نبٹو۔۔۔

"اذان بیٹا ریحان مناہل کے لئے آئے تھے وہ چاہتے ہیں تمہارا اور مناہل کا رشتہ ہوجائے خیر سے غلط بات تو نہیں ہے ماشاءالله تم دونوں میں کافی انڈرسٹنڈنگ ہے اور۔۔۔

"لیکن میں پھر بھی اس سے شادی نہیں کرنا چاہتا۔۔۔۔اذان نے انکی بات کاٹی باہر ایکدم زور سے بادل گرجے.۔۔۔

ولید اپنی جگہ سے اٹھا جب کے تالیہ کے ماتھے پر بل آئے۔۔

"وجہ جان سکتی ہوں ؟ مناہل میں کیا برائی ہے ؟ 

"برائی اس میں نہیں ہے میں اپنے آپ کو اسکے قابل نہیں سمجھتا۔۔۔اذان نے سکون سے انہیں جواب دیا۔

گرج چمک کے ساتھ باہر تیز بارش شروع ہو چکی تھی۔۔۔

"ایسا کیوں کہ رہے ہو اذان بیٹا۔۔۔تالیہ ایکدم نرم پڑیں جب کہ ولید قدم قدم چلتا اسکے قریب آیا۔۔۔

"میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا ماما آپ انہیں منا کردیں پلیز۔۔۔اذان انکی بات نظر انداز کرتے تیزی سے کمرے سے نکل گیا ولید نے اُسے روکا نہیں وہ زبردستی کا قائل نہیں تھا۔۔۔

______

"ریان حمنہ کو دیکھو کہاں ہے یہ لڑکی اپنے کمرے میں نہیں ہے۔۔۔۔ریان کو لاؤنج کی کھڑکی کے پاس رکھی رکنگ چیئر پر بیٹھا دیکھ کر بولیں 

ریان نے موبائل سے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا۔۔۔

"ڈونٹ وری پھوپھو ابھی دیکھتا ہوں چوہیا کس مورچے میں ہے

ریان شرارت سے بولتا اٹھ کر سیڑیاں چڑھ گیا۔۔

___

ریان ڈھونڈتا ہوا چھت پر آیا گرج چمک کے ساتھ ہوتی بارش دیکھ کر مسکرا کر پلٹنے لگا جب آواز پر پلٹا چھت کی دیوار کے ساتھ کوئی وجود زمین پر بیٹھا محسوس ہوا۔۔۔ریان حیرت سے بارش کی پرواہ کیے بغیر قدم قدم چلتا قریب پنہچ کر غور سے دیکھا۔۔۔

ریان اس بار شدید حیرت سر بھیگتے وجود کو دیکھ کر لٹنے ہی پل ساکت رہا۔۔۔

"حم حمنہ۔۔۔ریان سرسراتے لہجے میں بولتا تیزی سے دوزانوں بیٹھا۔۔۔

حمنہ کو بری طرح کانپتی خوفزدہ سی بیٹھی ہیچکیوں سے رو۔ رہی تھی آواز پر تیزی سے اس سے لپٹ گئی۔۔۔

"حمنہ۔۔۔حمنہ ریلیکس کچھ نہیں ہوا میں ہوں چلو اٹھو یہاں سے۔۔۔ریان اسکی حالت پر بری طرح ڈر گیا تھا۔۔

حمنہ بری طرح کانپتِی اسے چھوڑنے کو تیار نا تھی۔۔ریان نے اسے زبردستی کھڑا کرتے دروازے کی طرف بڑھا۔۔

ابھی دونوں آخری سیڑی پر تھے جب اذان کو دیکھ کر روک گئے۔۔۔

دونوں بری طرح بھیگے ہوۓ تھے جب کے حمنہ سردی سے کانپتی ریان کے ساتھ لگی کھڑی تھی۔۔۔

"آج چوہیا شیرنی کیسے بن گئی۔۔۔اذان۔ نے سلگتے لہجے میں اسے سر تا پیر دیکھا حمنہ نے نیلے پڑتے بری طرح لرزتے لبوں کو بھنح کر اذان کو دیکھا۔۔۔ریان زور سے ہنسا۔۔۔

"میں بھی یہی سوچ رہا تھا لیکن تم دیکھتے نہ اسے بلی کا بچہ لگ رہی تھی.۔۔ہاہاہاہا۔۔۔ریان اسکے لہجے کو محسوس کئے بنا ہی اپنی ہانکنے لگا۔۔۔

"حمنہ نے نم آنکھوں سے سامنے کھڑے شخص کو دیکھا جو ہمیشہ اس سے خفا تھا۔۔۔

"چلو چوہیا ورنہ بیمار ہوجاؤ گی۔۔ریان اسے کہتا آگے بڑھنے لگا حمنہ نے گردن موڑ کر اسے دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا حمنہ کے دیکھنے پر سر جھٹک کر آگے بڑھ گیا۔ 

"ارے آج صبح ہی صبح اٹھ گئی.۔۔۔تالیہ فجر کی نماز کے بعد کچن میں آئی جہاں پہلے ہی حمنہ کو دیکھ کر مسکرا کر حیرت سے بولیں.  

"حمنہ نے مسکرا کر انہیں دیکھا تالیہ اُسکے چہرے کو دیکھتے ہی متفکر سی قریب اکر اسکی پیشانی چھو کر دیکھنے لگی۔۔۔

"اللہ‎۔۔۔۔تمہیں تو بخار ہے یہاں کیوں بیٹھی ہو اٹھو چلو کمرے میں۔۔۔

"نہیں ممانی جان میں ٹھیک ہوں دوائی لی ہے  ابھی اُتر جائے گا کمرے میں گھبراہٹ ہورہی تھی۔۔حمنہ نے ہاتھ میں تھامے ٹشو سے ناک رگڑتے ہوئے تالیہ کو جواب دیا زخام کی وجہ سے اسکی آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا۔۔

"حرا اٹھ گئی ہے ؟ تالیہ چائے بنانے کے لئے آگے بڑھتیں اس سے پوچنے لگیں۔۔۔

"جی وہ اٹھی ہوئی ہیں میں بتا کر ہی آئی ہوں۔۔

"یہ بھی بتاؤ کے ماں کو ناراض کر کے آئی ہو۔۔حرا کی آواز پر حمنہ نے چشمہ ٹھیک کرتے سر ٹیبل پر گرا لیا۔۔

"امی پلیز مجھے کمرے میں گھٹن ہو رہی تھی۔۔۔

"اچھا ٹھیک ہے چلو لان میں بیٹھتے ہیں تازی ہوا  اچھی لگے گی۔۔۔حرا نے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔ اذان جو جاگنگ کے لئے جانے سے پہلے کچن کی طرف آیا تھا اندر پھوپھو کو دیکھ کر سلام کر کے جانے لگا جب ٹیبل پر سر رکھے حمنہ پر نظر پڑی۔۔

"کیا ہوا پھوپھو؟ سرسری سے لہجے میں پوچھتا وہ اسے دیکھنے لگا جو اسکی آواز پر آہستہ سے سیدھی بیٹھی تھی۔۔۔

"بخار ہو رہا ہے دوائی کھانے کے بعد اب گھبراہٹ ہو رہی ہے۔۔۔حرا اسے بتا رہی تھیں جو اسے ایک نظر دیکھنے کے بعد انکی طرف متوجہ ہوگیا تھا۔۔

"حمنہ اذان کے ساتھ چلی جاؤ۔۔۔تالیہ کی بات پر حمنہ نے گھبرا کر اذان کو دیکھا جو ماں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

"میں جاگنگ کرنے جا رہا ہوں واک کرنے نہیں۔۔

"ایک دن چھوڑ نہیں سکتے گاڑی میں لے جاؤ انڈے وغیرہ بھی لادو۔۔تالیہ نے مسکرا کر اسے کہا۔

"ماما میں۔۔۔

"رہنے دیں ممانی جان میں ٹھیک ہوں۔۔۔اذان کی بات کاٹتے حمنہ ہچکچا کر بولتی باہر نکلنے لگی۔۔اذان نے غصّے سے اسکی اکڑ دیکھی۔۔

"رہنے دو پھر تم میں ملازم سے کہ دونگی۔۔۔۔تالیہ نے افسوس سے اپنے بیٹے کو دیکھ کر کہا۔۔۔

"ضرورت نہیں ہے میں لا دوں گی آپ کی نخریلی بھانجی کو بھی لے کر جاتا ہوں۔۔اذان چڑ کر بڑبڑاتا تیزی سے کچن سے نکل گیا۔۔

_____

حمنہ لاؤنج عبور کر کے ابھی دروازے تک ہی پہنچی تھی جب کسی نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں سختی سے تھام کر قدم باہر کی جانب بڑھائے تھے اچانک ہوئی افتاد پر حمنہ چیخ بھی نہ سکی۔۔۔

اذان نے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھول کر ہاتھ چھوڑا۔۔

"بیٹھو۔۔۔

"نن نہیں مجھے نہیں جانا۔۔۔حمنہ نے سہم کر نظریں جھکا کر اسے کہا جو ایکدم اسکے نزدیک آیا تھا۔۔۔

"گاڑی میں بیٹھو ورنہ میں زبردستی کرونگا حمنہ عثمان۔۔۔۔اذان نے ہر لفظ چبا چبا کر ادا کرتے ایک قدم پیچھے لیا.۔۔

حمنہ بنا جواب دیے جلدی سے گاڑی میں بیٹھی۔۔۔۔اذان گہری سانس لیتا ڈرائیونگ سیٹ پر اکر بیٹھا ایکدم ہی حمنہ کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی تھی یہ پہلی بار تھا کے دونوں اکیلے ساتھ کہیں جا رہے تھے۔۔۔

_____

"ریان سے بات ہوئی تمہاری ؟ ولید آفس جانے کے لئے تیار ہورہا تھا آئینے میں تالیہ کا عکس دیکھ کر بولا۔۔

"اٹھ جائے تو پوچھتی ہوں پھر شام میں آپ جلدی آجائیے گا  ان شاءلله رشتہ پکا کر کے ہی آئیں گے ویسے میں سوچ رہی ہوں اذان کے لئے بھی وہیں سے لڑکی دیکھ لوں۔۔۔

تالیہ کی بات پر ولید نے لمبی سانس لیتے پلٹ کر تالیہ کو دیکھا تھا جو چادر ٹھیک کر رہی تھی۔۔۔

"وہ ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا اس لئے اسے ابھی رہنے دو میں خود ریحان سے بات کر لوں گا۔۔۔۔زبردستی کے رشتے ختم ہونے کے ساتھ پرانے رشتوں میں بھی دراڑیں ڈال دیتا ہے۔۔۔ولید سنجیدگی سے بولتا ٹائی باندھے لگا جب کے تالیہ چپ ہوگئی۔۔۔وہ کبھی ولید سے بحث نہیں کر پاتی تھیں کیوں کے وہ کڑوی لیکن سچی بات کرتا تھا۔۔۔

_____

بیکری کے سامنے گاڑی روک کر وہ اتر کر اندر بڑھ گیا حمنہ نے اسکے جاتے ہی دو تین گہری سانس لی تھی.۔۔جب بائیک پر سوار دو آدمی اسے دیکھ کر قریب ہی روکے تھے۔۔

حمنہ نے گھبرا کر بیکری کی طرف دیکھا۔۔۔

"باہر نکل۔۔۔ایک بندے نے اُتر کر شیشہ بجایا حمنہ نے جو تھوڑا سا شیشہ کھولا ہوا تھا اسے جلدی سے بند کیا۔۔۔

باہر کھڑا آدمی اُسکی حرکت پر غصّے میں آگیا۔۔۔

"ہاکی پکڑا ذرا۔۔۔

"بھائی پاگل ہوگیا ہے۔۔دوسرے نے تھوڑا گھبرا کر کہا صبح کا وقت ہونے کی وجہ سے لوگ کم تھے اور جو تھے وہ جلدی سے یہ کاروائی دیکھ کر رفو چکّر ہو رہے تھے۔

"دیتا ہے یا تیرا سر توڑوں۔۔۔سالی نے مجھے نظر انداز کیا ہے آدمی نے غصّے سے اپنے ساتھی کو ڈپٹا 

حمنہ آدمی کی پشت دیکھ کر تیزی سے پچھلی سیٹ پر جاکر نیچے چھپ گئی جب شیشہ ٹوٹنے کی آواز پر دونوں آنکھوں کو سنختی سے میچ کر سر چُھپا لیا۔۔۔

"ابے بھائی غائب ہوگئی۔۔۔ساتھی نے حیرت سے اسے کہا جو پیچھلی طرف جا رہا تھا اس سے قبل وہ پچھلا شیشہ بھی توڑ دیتا کسی نے زور سے اُسکا گریبان جکڑ کر زمین پر پٹخا۔۔اذان غصّے سے اس پر ٹوٹ پڑا دوسرا ساتھی جو ڈر گیا تھا بائیک سٹارٹ کرنے لگا۔۔۔ چند لوگ جو تماشا دیکھ رہے تھے قریب آگئے تھے۔۔۔

آوازوں پر حمنہ نے چشمہ ناک پر جما کر سر اونچا کر کے شیشے سے باہر دیکھا تو رونا شروع کر دیا۔۔۔

مارتے ہوۓ اسے اچانک حمنہ کا خیال آیا تو آدمی کو چھوڑ کر گاڑی کا دروازہ کھول کر دیکھا پچھلی طرف سے رونے کی آواز پر اذان نے پرسکون سانس لی۔۔

_______

"اُترو۔۔۔اذان سائیڈ پر گاڑی روک کے پچھلا دروازہ کھول کر بولا۔۔حمنہ جو ہنوز سیٹ سے نچلے بیٹھی رونے کا شغل فرما رہی تھی کانپتی ٹانگوں سے باہر نکل کر اذان کے سینے سے لگ گئی۔۔۔اذان جو اسے ڈانٹنے کے ارادے سے روکا تھا ہونٹ بھنج کر پشت پر ہاتھ رکھتے رکھتے روک گیا۔۔۔حمنہ کا جسم بخار کی حدّت سے دوبارہ گرم ہو رہا تھا

اذان نے اردگرد دیکھا گلی سنسان تھی۔۔۔

"ہوش میں آؤ بیوقوف لڑکی ہم باہر ہیں۔۔

"مم مجھے لگ لگا وہ آ۔۔۔آپ کو ماریں گے۔۔۔حمنہ بے سوں سوں کرتے اسے کہا۔

"میں ٹھیک ہوں دیکھو ادھر۔۔۔اذان اسکی حالت کے پیشِ نظر نرمی سے بولتا اسے بہلانے لگا دونوں کچھ دن ہوئی لڑائی کو بھولے ایک دوسرے کو تسلی دے رہے تھے۔۔۔

_____

"ماما کیا ہوا ؟

"یہ اذان اور حمنہ ابھی تک نہیں آئے اُسے آفس بھی جانا ہے۔۔۔تالیہ نے فکرمندی سے کہا ریان جو ابھی بھی نیند میں تھا ماں کی بات پر بھک سے اسکی نیند اڑھ گئی۔۔جب کے جنّت اور علی نے بھی حیرت سے انہیں دیکھا . جیسے یقین کرنا چاہ رہے ہوں۔۔

"علی چٹکی کاٹنا ذرا۔۔۔ارے کاٹو۔۔۔۔ریان نے جلدی سے اپنا بازو اسکے آگے کیا۔۔۔تالیہ نے سمجھ کر اسکے سر پر چپت لگائی اس سے قبل ریان ہاتھ پیچھے کرتا علی نے تیزی سے اسکا بازو پکڑ کر چٹکی کاٹی۔۔۔

"آہ!! جنگلی بھیڑیے معصوم بچے کو چیر پھاڑ دو گے کیا؟ ریان نے بازو مسلتے ہوۓ اسے گھورا۔۔

"کون معصوم؟ معذرت کے ساتھ یہاں صرف ایک ہی معصوم ہے اور وہ ہوں میں خود۔۔۔کیون جنّت ٹھیک کہا نہ۔۔۔علی نے فرضی کالر جھاڑتے ہوۓ اسے کہا۔۔۔

"خبردار جو اسکی طرفداری کی تو۔۔۔ریان نے اسکے بولنے سے قبل ہی جنّت کو خبردار کیا۔۔۔

"بھئی میں کچھ نہیں کہ رہی ماما میں آتی ہوں۔۔۔جنّت نے کندھے اچکا کر دونوں کو دیکھیں بنا اٹھ کھڑی ہوئی جس کی بھی سائیڈ لیتی بعد میں دھمکیاں اسے ہی ملتی رہتیں۔۔

______

"ممانی جان انتظار کر رہی ہونگی.۔۔مجھے نہیں دکھانا کسی ڈاکٹر کو پلیز۔۔۔حمنہ نے دوسری بار منّت کی۔۔۔دونوں ہسپتال میں ڈاکٹر کے کیبن میں بیٹھے ڈاکٹر کے آنے کا انتظار کر رہے تھے۔۔اس سے قبل اذان غصّے میں کچھ بولتا دروازہ کھول کر ڈاکٹر اندر آئے۔۔۔

"حمنہ نظریں جھکائے چپ چاپ چیک اپ کرواتی رہی اذان کی نظریں اسی پر تھیں۔

کچھ دیر میں دونوں ہسپتال سے باہر کی جانب بڑھ رہے تھے جب ایکدم اذان روکا۔۔

"گاڑی میں بیٹھو جاکر میں دوائی لے کر آتا ہوں.۔۔اذان اسے کہتا جانے لگا حمنہ نے ایک نظر باہر کی جانب دیکھا پھر پلٹ کر اذان کے پیچھے بھاگی۔ 

"تھینک یو۔۔۔۔اذان لفافہ تھام کر جیسے ہی پلتا حمنہ کو دیکھ کر ہونٹ بھنج کر رہ گیا۔۔

"تمہیں کہا تھا نہ گاڑی میں بیٹھو۔۔چلو ذرا انجکشن لگواتا ہوں تمہیں۔۔۔

"نہیں۔۔۔اذان بھائی سوری۔۔۔حمنہ نے گھبرا کر اسے دیکھا۔۔۔

"لگتا ہے تمہارے کانوں کا علاج کروانا پڑے گا کہا تھا نہ اس دن مجھے بھائی کہنے کی ضرورت نہیں ہے ایڈیٹ اب چلو۔۔۔اذان چڑ کر بولتا آگے بڑھ گیا حمنہ شکر کرتی اذان سے ایک قدم پیچھے چلنے لگی۔۔۔

______

"شام کا وقت تھا سب روحی کے گھر کے لیے نکل رہے تھے جب ریحان کی گاڑی اندر آئی۔۔۔

ولید جو گاڑی میں بیٹھ چکا تھا اُتر کر آگے بڑھا۔۔

"السلام علیکم۔۔۔کیسے ہو ریحان؟ 

"وعلیکم السلام۔۔۔میں ٹھیک ہوں رشتہ لے کر جایا جا رہا ہے۔۔ریحان نے طنزیہ لہجے میں اذان اور ریان کو دیکھا ولید نے اسکے طنز کو نظر اندر کرنا ہی بہتر سمجھا۔۔

"حنا اور بچے نہیں آئے ؟ 

"نہیں دراصل ہمیں ڈنر پر جانا ہے اپنی بیٹی کے سسرال۔۔۔ میں  ابھی گھر ہی جا رہا تھا سوچا ایک بر مل کر بتا دوں میری بیٹی کے لئے رشتوں کی کمی نہیں ہے۔۔۔ریحان نے مسکراتے ہوۓ ولید کو دیکھا۔۔۔دونوں ہلکی آواز میں بات کر رہے تھے ولید نے ایک نظر اپنی فیملی کو دیکھا پھر مسکرا کر ریحان کو مبارکباد دینے لگا۔۔۔

"ماشاءالله۔۔۔ الله نظرِ بد سے بچائے ہم آئیں گے اپنی بچی سے ملنے۔۔۔چلتا ہوں۔۔۔۔ولید ریحان کو کہتا گاڑی کی طرف بڑھ گیا جب کے ریحان اسکے رویے سے شرمندہ ہوگیا تھا۔۔۔

ولید اذان اور مناہل کے رشتے کا انکار اسکے گھر جا کر کر آیا تھا۔۔۔۔ریحان نے غصّے میں دوسرا رشتہ جو کچھ دن پہلے ہی آیا تھا انہیں ہاں کر کے آج تاریخ تہہ کرنے جا رہے تھے۔۔۔

_____

"ماشاءالله ماشاءالله آج تو تم اتنی پیاری لگ رہی ہو کے تمھارے "ان" کا دل کلابازیاں کھا کر تمھارے قدموں سے ہی نہ لپٹ جائے۔۔۔ذمار روحی کو دیکھتے ہی شوخ لہجے میں بولتی اُس کے پاس آکر گال کو چھو کر بولی روحی نے اسکی بات پر شرما کر سر جھکا لیا۔۔۔

"اففف!! شرمیلی بطخ۔۔۔

"بکو مت۔۔۔۔

"ہاہاہا۔۔۔روحی اپنا چہرہ تو دیکھو کیسے شرم سے لال ٹماٹر ہوگیا ہے۔۔۔۔ذمار اپسے چھیڑ رہی تھی جب ذمار کے موبائل وائبریٹ ہوا۔۔۔

"ہاہاہا۔۔تم جی بھر کر شرماؤ جب تک میں آتی ہوں۔۔۔ذمار اسکرین پر آئی نوٹیفکیشن دیکھ کر مسکرا کر روحی کو کہتی کمرے سے نکل گئی جو ہنوز سر جھکا کر شرما رہی تھی۔۔۔

____

"کون ہیں آپ محترمہ میری پکچر پر گائیں لکھنے کی ہمّت کیسے ہوئی۔۔۔موسیٰ کا غصّے سے بھرا میسج پڑھ کر ذمار کھلکھلا کر ہنسی۔۔

"اس میں کون سا مشکل کام ہے دوبارہ کر کے دکھاؤں۔۔ 

"موسیٰ نے کمینٹ پڑھتے ہی سلگ کر اسے بلاک کیا۔۔

"ذمار جو اسکے جواب کا انتظار کر رہی تھی تنگ آکر چیک کیا جب خود کو بلاک دیکھ کر حیرت سے آنکھیں اور منہ دونوں کھول گئے۔۔

"ہا!! مجھے بلاک کر دیا۔۔۔اسے تو چھوڑوں گی نہیں گھمنڈی کہیں کا ہنہہ۔۔۔زمار خود کلامی کر رہی تھی۔۔۔

"ذمار تم یہاں کھڑی ہو مہمان آگئے ہیں دیکھو ذرا روحی تیار ہے کے نہیں۔۔

"جی چاچی ابھی جاتی ہوں۔۔پلٹ کر ثمینہ بیگم کو جواب دیتی مہمانوں کی آمد کا سن کر تیزی سے بھاگی۔۔۔

_____

"گھبراہٹ ہو رہی ہے۔۔۔ 

"ہاں تھوڑی تھوڑی۔۔۔۔

"شرم بھی آرہی ہے

"ہا۔۔۔۔۔ہاں نہیں بلکل نہیں میں لڑکی ہوں جو شرماؤں۔علی جو سرگوشی کر رہا شرم والی بات پر گڑبڑا کر اسے گھورا جو ہنسی دباتا اس سے دور ہوا تھا۔۔اس سے قبل حرا ٹوکتیں روحی ڈرائنگ روم میں داخل ہوئی ریان۔ اسے دیکھ کر مسکرایا جو بری تارہ گھبرا رہی تھی۔۔۔

"یہ میری اکلوتی بیٹی ہے اور یہ زین میرا بڑا بیٹا۔۔۔سمینہ بیگم نے تعارف کروایا۔۔۔اذان نے ناگواری سے سامنے بیٹھے شخص کو گھورا جو کب سے چور نظروں سے حمنہ کو دیکھ رہا تھا جب کے حمنہ خود بھی اسکا دیکھنا محسوس کر چکی تھی۔۔۔

______

گھر آتے ہی حمنہ گاڑی سے اتر کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ تھی علی اور جنّت پورے راستے ریان کو چھیڑتے رہے جب کے اذان کا ذہن زین پر اٹکا ہوا تھا۔۔۔

"ممانی جان رشتہ پکّا ہونے کی خوشی میں ریان کو ہم سب کو ٹریٹ دینی چاہیے نہ۔۔علی اور جنّت ریان سے بحث کرتے تالیہ کے سامنے جا کھڑے ہوئے۔۔۔

"بھئی بچوں یہ تم لوگوں کا معملہ ہے خود ہی نبٹو۔۔ تالیہ دونوں ہاتھ کھڑے کرتی بول کر حرا کے ساتھ اندر بڑھ گئی۔ ۔

"بعد میں آنا چلو نکلو دونوں یہاں سے۔۔۔ریان نے دونوں کی شکل دیکھ کر ہستے ہوۓ کہتے دوڑ لگادی۔۔۔

"پاپا ریان بھائی بہت کنجوس ہیں ہمیشہ یہی کرتے ہیں۔۔

"ہاہاہا!! کل بول نہ مان جائے گا۔۔۔حماد خان ہنستے ہوئے اندر اُنہیں لیے اندر بڑھنے لگے۔

____

رات کے ڈیڑھ بج رہے تھے اذان ٹراؤزر اور ٹی شرٹ میں ملبوس چہل قدمی کرتا سگریٹ سلگا رہا تھا۔۔۔۔جب کسی کی نظریں خود پر محسوس کرتے گردن موڑ کر پیچھے دیکھا۔۔

حمنہ ہاتھ میں مگ تھامے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی قریب آرہی تھی۔۔اذان کی نظریں اسکے قدموں کی طرف گئِیں۔۔ حمنہ اسکے مقابل اکر بنا کچھ بولے کانپتے ہاتھوں سے مگ اسکی جانب بڑھا کر نظریں جھکا کر کھڑی رہی۔۔۔۔اذان اسے دیکھنے لگا جو اسکے سامنے چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی۔۔۔

اذان نے جب ہاتھ نہیں بڑھایا تو حمنہ نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔

"یہ میں آپ کے لئے لائی ہوں۔۔۔

"کیوں۔۔اذان اسی پر نظریں مرکوز کیے بولا

"آپ۔۔۔آپ نے صبح میری جان بچائی اور پھر ڈاکٹر کے پاس لے کر گِئے۔۔حمنہ نے نچلا لب کاٹتے ہوۓ اسے بتایا۔۔

"تو تم اسکا بدلہ چکا رہی ہو۔۔۔اذان محظوظ ہوتا دونوں بازو سینے پے لپیٹ کر پوچنے لگا۔۔۔

"شاید۔۔حمنہ نے دھیمے لہجے میں کہتے ایک بار پھر ہاتھ آگے بڑھایا جسے اذان نے اس بار پکڑ لیا تھا

"میں چلتی ہوں۔۔۔

ہمم جاؤ۔۔۔اذان چائے کا گھونٹ لیتا اُسے بولا جو جھٹ تیزی سے اندر کی جانب بڑھی تھی۔۔۔حمنہ کے جاتے ہی کسی نے کھڑکی بند کی تھی۔۔۔جب کے اذان مسکرا کر چائے کو دیکھنے لگا۔ ۔

______

ریان!!  تینوں بیک وقت چیخے جو دھڑام سے بیڈ پر گرا تھا۔۔

"ریان کیا ہوا تمہیں۔۔۔۔اذان تیزی سے جھک کر تشویش سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔موسیٰ اور علی بھی دونوں جلدی سے قریب آئے۔۔۔

ریان نے آنکھیں کھول کر تینوں کی شکل دیکھی۔۔۔

"اذان بھائی مجھے لگتا ہے یہ نشہ کر کے آیا ہے  ایک کام کرتے ہیں میں جا کر ولید ماموں کو بلاتا ہوں تاکہ رنگے ہاتھوں پکڑا جائے۔۔۔علی نے بڑی سمجھداری سے اسے سمجھایا۔۔

"نہیں وہ سب کے بیچ میں بیٹھِیں ہیں کہیں غصّے میں سب کے سامنے ہی شروع نہ ہوجائیں۔۔۔اذان اسے سمجھاتا ہوا ریان کو دیکھنے لگا جو چھت کی طرف نظریں مرکوز کیے مسکرا رہا تھا۔۔

"ریان کے بچے ہوش میں آؤ۔۔۔کون سا سستہ نشہ کر کے آئے ہو۔۔۔موسیٰ نے تپ کر روانی میں کہ دیا لیکن تینوں کے دیکھنے سے گڑبڑا گیا۔۔

"میرا مطلب تھا.۔۔۔

"چل چھوڑ یار آج اپنی شادی تہہ ہونے کی خوشی میں تجھے معاف کیا۔۔۔ریان اٹھ کر بیٹھتا سینہ چوڑا کر کے بولا۔۔

"آپ کا یہ احسان میں کبھی نہیں بھولوں گا ریان صاحب موسیٰ نے دانت پیس کر اُسے کہا جو مسکرا کر دوبارہ لیٹ گیا تھا علی نے افسوس کے انداز میں سر نفی میں ہلایا تھا موسیٰ کو دیکھتے ہی اسکی ایکٹنگ شروع ہوچکی تھی

"یہ تم بار بار لیٹ کس خوشی میں رہے ہو۔۔۔

"ہاہاہا۔۔اذان بھائی خوشی کے مارے کمر شرما رہی ہے۔۔علی نے ہنس کر موسیٰ کے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔۔۔

اذان کے لبوں پر ہلکی سے مسکراہٹ آئی جب کے ریان جھٹکے سے بیٹھتا گھور کر دونوں کو مارنے اٹھا۔۔۔

"میری تو شرما رہی ہے لیکن تم دونوں کی توڑ دوں گا۔۔۔ریان دھمکی دیتا دونوں کو مارنے اٹھا۔۔تینوں آگے پیچھے باہر نکل گئے انکے جاتے ہی اذان کے چہرے پر سنجیدگی پھیل گئی۔۔۔

___

"تم خوش ہو ؟ 

"ہاں بہت تمہیں میری شکل دیکھ کر لگ نہیں رہا؟ مناہل نے آسمان پر دیکھنے کے بعد مسکرا کر اسے دیکھا جو اسی کے ساتھ جھولے پر بیٹھا تھا مناہل کی بات پر مسکرا کر سر ہلانے لگا جب حمنہ  کو چیخیں مارنے کے ساتھ بھاگتے ہوۓ بھی دیکھا۔۔ریان ہاتھ میں کوئی چیز پکڑے اسکے پیچھے بھگ رہا تھا علی اسے روک رہا تھا جب کے موسیٰ اور جنّت  پیچھے بھاگتے ہوۓ  ہنس رہے تھے سب کے آتے ہی لان میں ہنگامہ برپا تھا۔۔۔

"اوہ مائے گاڈ!! ہاہاہاہا۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آتا اس کا بنے گا کیا بندے کو اتنا ڈرپوک بھی نہیں ہونا چاہیے۔۔مناہل ہنس کر حمنہ کا مذاق بنانے لگی اذان اٹھ کر زور سے دھاڑا ایکدم ہی ہر طرف سنناٹا پھیلا تھا۔۔۔

"ریان ہاتھ میں مرا ہوا کاکروچ پھینک کر اذان کی طرف آیا۔۔۔

"کیا ہوا۔۔۔

*کیا حرکتیں کر رہے ہو شادی ہونے والی ہے یہ بچکانہ حرکتیں بند کرو اور تم ادھر آؤ۔۔۔۔اذان نے ڈپٹ کر حمنہ کو دیکھا جو اسکے غصّے سے بلانے پر رو دینے کو تھی آج دونوں بھائیوں نے اسے نشانے پر رکھا ہوا تھا۔۔۔

حمنہ نے علی کو دیکھا جس نے اپنے ہونے کی تسلی دی۔۔۔جنّت نے بمشکل اپنی ہنسی ضبط کی۔۔

"جی ا اذان۔۔۔۔حمنہ نے سہمے ہوۓ لہجے میں سر جھکا کر اس بار بھائی بولنے کی غلطی نہیں کی تھی.

"کیوں بھاگ رہی تھی ؟ ایسا کون سا بم تھا جو تمھارے قریب اکر پھٹ جاتا ہاں۔۔

"بم نہیں کاکروچ وہ اتنا گندا ہوتا ہے عجیب سا مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔حمنہ نے خفگی سے آنکھیں پھیلا کر اسے جواب دیا سب نے حیرت سے حمنہ کو دیکھ دونوں آج پھر نارمل طریقے سے بات کر رہے تھے۔۔۔

اذان کو اسکے تاثرات دیکھ کر ہنسی آرہی تھی جسے ہونٹ بھنج کر ضبط کیا تھا۔۔۔

"تمہیں کس چیز سے ڈر نہیں لگتا ہر چیز سے ڈرنے کا ٹھیکہ تو تم نے لیا ہوا ہے ڈرپوک چوہیا۔۔۔اذان نے گھورتے ہوئے اسے کہا جس نے پیشانی پر بل ڈالے اسے دیکھا۔۔۔

"خود تو جیسے آپ کسی چیز سے ڈرتے نہیں اسے کچھ نہیں کہ رہے مجھے ہی ڈانٹتے رہتے ہیں بات مت کیجئے گا مجھ سے اور تم بھی۔۔۔حمنہ روہانسی ہوکر روانی سے بولتی دونوں بھائیوں کو جھڑکتی تیزی سے بھاگی۔۔

سب منہ کھولے چوہیا کو دیکھتے رہ گئے۔۔

____

آج صبح سے ہی رات کی دعوت کا انتظام بڑے  پُرجوش طریقے سے ہو رہا تھا تالیہ حرا کے ساتھ تینوں لڑکیوں بھی آج کچن میں ہی تھیں۔۔۔چونکہ حماد خان گھر کے  بزرگ تھے اس لئے جو بھی فیصلہ ہونا تھا انکا ہونا لازمی تھا تبھی آج مناہل اور ریان کے سسرال والوں کو دعوت دی گئی تھی تاکہ سب تہہ ہوجائے۔۔۔

ریان کے سسرال میں دو ہی بھائی تھے جو ساتھ رہائش پذیر تھے جب کے منہاج کے تاہا کی فیملی اسکے  بچپن سے ہی ملک سے باہر رہائش پذیر تھے۔۔۔

"ایک پلیٹ پکوڑوں کی ملے گی پودینے کی چٹنی کے ساتھ۔۔ریان اندر اتے اعلانیہ بولا۔۔

"چولا خالی نظر آرہا ہے تمہیں۔۔۔مناہل نے ناک چڑھا کر پوچھا۔۔

"ریان نے آگے بڑھ کر سلیپ پر رکھے کپڑے کی مدد سے  پتیلا اُٹھا کر سلیپ پر رکھا۔۔

"لو ہوگیا خالی اب جلدی سے بنا دو بارش کے موسم میں میں کبھی پکوڑوں کو نہیں بھولتا۔۔۔ریان سکون سے بولتے ہوئے بھاگا۔۔

مناہل کے ساتھ سب نے حیرت سے اسکی حرکت دیکھی۔۔۔

"ارے نا لائق اولاد روکو ذرا ابھی پکوڑے دیتی ہوں تمہیں۔۔تالیہ غصّے سے ماتھے پے ہاتھ مارتی پیچھے جانے لگی جب حمنہ نے بیلن پکڑ کر انہیں روکا۔۔

"ممانی جان روک جائیں میں بدلہ لے کر آتی ہوں۔۔۔حمنہ گردن اکڑا کر ہاتھ میں بیلن لے کر بھاگی جنّت نے مناہل کو دیکھ کر "یہ تو گئی" کا اشارہ کرتے ہنس دی۔۔۔

"اذان مجھے بچاؤ میری عزت لوٹنے مناہل آرہی ہے۔۔۔ریان کمرے کا دروازہ دھاڑ سے کھولتا اندر داخل ہوا جہاں سب کزنز بیٹھے رات رت جگے کی پلاننگ کر رہے تھے۔۔۔ریان کی بات پر چونک کر اسے دیکھا جو جلدی سے باتھروم میں گھسا تھا۔

"اذان بھائی کیا بنے گا اس کا۔۔۔علی نے ہنس کر بند دروازے کو دیکھا۔۔اذان نے اسکے سوال پر کندھے اچکا کر رخ کھڑکی کی طرف  کر لیا۔۔۔

کچھ ہی دیر گزری تھی جب مناہل کی جگہ حمنہ طوفان کی طرف اندر آئی۔

"ریان کہاں ہے؟  حمنہ کی آواز پر سب نے اسے دیکھا اذان نے اسے دیکھ کر دوبارہ رخ پھیر لیا.  

"باتھروم میں۔۔۔موسیٰ نے اہشتگی سے بتا کر اشارہ کیا۔۔

"ہممم ابھی بتاتی ہوں۔۔۔حمنہ ناک پے چشمہ ٹھیک کرتی باتھروم کے دروازے تک پہنچی اس سے قبل حمنہ دروازہ بجاتی ریان نے دروازہ کھول کر کوئی چیز اس پر پھینکی حمنہ چیخ مارتی تڑپ کر پیچھے ہوئی اس سے قبل وہ گرتی اذان نے جلدی سے آگے بڑھ کر اسے پکڑا جو ہنوز چیخیں مارتی خود کو جھار رہی تھی۔۔

"ہوش میں آؤ۔۔

"آآآ!  بچاؤ مجھے بچاؤ پلیز میرے کپڑوں میں چلا گیا۔۔۔حمنہ  اچھلتی ہوئی سر جھکا کر خود میں الجھی ہوئی تھی ریان نے حمنہ کی آواز پر باتھروم کا دروازہ کھولا۔۔

"ریان کیا پھینکا تھا تم نے۔۔۔

"ٹوتھ برش کا ڈھکّن۔۔۔ریان اسے دیکھ کر پریشانی سے علی سے بولا

اس لڑکی کا کیا بنے گا ڈرپوک چوہیا۔۔۔موسیٰ نے ہنسی دبا کر اسے دیکھا جو خود پر سے کیڑا دیکھ رہی تھی۔۔۔

اذان کو اچانک جانے کیا ہو حمنہ کو جھٹکے سے چھوڑتا لمبے لمبے ڈاگ بھرتا کمرے سے نکل گیا پیچھے حمنہ  لڑکھڑا کر نیچے گری تھی۔۔۔

___

"رونا بند کرو چوہیا قسم سے ٹوتھ برش کا ڈھکّن تھا پوچھ لو علی اور موسیٰ سے۔۔ریان کب سے اسے سمجھا رہا تھا جو اسکی وجہ سے نہیں اذان کے رویے سے ہرٹ ہوئی تھی۔۔۔

"تم تینوں جاؤ مہمان آنے والے ہونگے میں دیکھتی ہوں اسے۔۔۔حرا سنجیدگی سے ان سے بولیں جو کافی دیر سے دروازے پر کھڑی اپنی بیٹی کو دیکھ رہی تھیں۔۔ 

دونوں کے جاتے ہی  حرا اسکے سامنے بیٹھیں۔۔۔

"حمنہ ایسی بھی کوئی بڑی بات نہیں تھی جو تم اس طرح رو رہی ہو۔۔

"نہیں میں۔۔۔

"اذان نے کچھ کہا؟ حرا اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوۓ ایکدم بولیں حمنہ انکی بات پر نفی میں سر ہلانے لگی۔۔۔

"مجھ سے جھوٹ بولنے کی کوشش مت کیا کرو میں اپنی بیٹی کو جانتی ہوں۔۔دیکھو حمنہ تم دونوں بہت مختلف ہو ۔۔

"آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں میں تو ریان کی وجہ سے ڈر گئی تھی۔۔۔حمنہ نے سٹپٹا کر انہیں دیکھا۔۔

"ٹھیک ہے لیکن یاد رکھنا اگر کچھ چل بھی رہا ہے تو اسے یہیں ختم کر دو میں اپنے علی کے لئے مشکلیں پیدا نہیں کر سکتی۔۔۔حرا نے ہاتھ دبا کر اسے دیکھا جس نے کچھ پل اپنی ماں کو دیکھنے کے بعد بوجھل ہوتے دل کے ساتھ سر اثباب میں ہلایا تھا۔۔۔

"خوش رہو میری بچی۔۔۔۔حرا مسکرا کر ماتھا چومتیں اٹھ کر کمرے سے نکل گئیں۔۔۔

حمنہ کتنے ہی لمحے بند دروازے کو دیکھتی رہ گئی اسکی ماں جو اسے باور کر کے گئیں تھیں وہ بخوبی سمجھ گئی تھی۔۔۔

____

"آٹھ بجے کا وقت تھا سب بڑے اندر لاونج میں خوش گپیوں میں مصروف تھے جب کے ینگ جنریشن لان میں کرسیوں کو گول دائرے کی شکل میں رکھے ہنسی مذاق میں مشغول تھے۔۔

ذمار نے موسیٰ کے دیکھنے پر منہ بنا کر رخ دوسری طرف پھیر لیا۔۔۔۔

ٹھنڈی ہوا چلنے کی وجہ سے سردی بڑھ رہی تھی۔۔

ریان منہ پھولا کر بیٹھا تھا جب موسیٰ نے اسے چھیڑا۔۔

"رو مت بھائی کچھ دن صبر کرلو پھر بھابھی ہی بھابھی ہونگی۔۔

"ابے کیا بول رہا ہے۔۔۔علی نے گھورا جب وہ گڑبڑا کر جلدی سے بولا۔۔

"گندی سوچ میرا مطلب شادی کے بعد بھابھی ہی تو ہونگی ساتھ۔۔۔

"ہاں تو ایسا بولو نہ۔۔۔علی نے مسکراہٹ دبا کر کہا۔۔۔مناہل منہاج کی بہن سے باتِیں کر رہی تھی منہاج آج نہیں آیا تھا جب کے زین متلاشی نظروں سے حمنہ کو ڈھونڈ رہا تھا جب ٹرے تھامے اسے انکی طرف آتے دیکھ کر وہ مسکرایا تھا۔۔اذان جو کب سے اسی پر نظریں رکھے ہوۓ تھا جلدی سے اٹھ کر حمنہ کی جانب بڑھا۔۔

"کہاں جا رہی ہو ؟ 

"چائے دینے۔۔۔

"ٹھیک ہے ٹرے رکھ کر آؤ تو میرے لئے ایک کپ کافی بنا دینا۔۔۔اذان اسے حکم دیتا ساتھ سے گزر گیا حمنہ نے نچلا لب کاٹتے اسے جاتے دیکھا پھر سر جھٹک کر آگے بڑھ گئی. ۔۔۔

_____

"مجھے بلاک کرنے کی ہمت کیسے ہوئی مسٹر۔۔۔موسیٰ جو   سب کے پیچھے اندر جا رہا تھا ذمار کی اپنے آواز سن کر پلٹا۔۔موسیٰ نے نا سمجھی سے اسے دیکھا جب اچانک ہی اسے کمنٹ یاد آیا۔۔

"ایک سیکنڈ وہ تم تھیں۔۔۔تمہاری جرّت کیسے ہوئی تھی مجھے گائیں کہنے کی جانتی ہو میرے کزن اور دوستوں نے کتنا ریکارڈ لگایا تھا میرا اگر قتل کرنے کا آپشن ہوتا نہ تو وہ بھی کر گزرتا میں۔۔موسیٰ نے ہلکی آواز میں اسکے نزدیک ہوکر کہا۔۔ذمار کا حیرت سے منہ کھل گیا دونوں ہاتھ سینے پر رکھ کر اس نے زور سے موسیٰ کو دھکّا دیا۔۔

"دور ہوکر بات کرو مسٹر ورنہ تمہاری اس گرل فرینڈ کو جا کو بتا دوں گی کے تم اسے چیٹ کر رہے ہو۔۔۔

"جست شٹ اپ !! وہ میری گرل فرینڈ نہیں تھی۔۔۔

"فرینڈ تو تھی نہ ہنہہ۔۔ذمار نے ترکی با ترکی جواب دیا موسیٰ کے چہرے پر معنی خیز مسکراہٹ در آئی۔۔

"اہممم۔۔۔تم جیلس ہورہی ہو۔۔۔

"ہا! خوش فہمی ہے میں کیوں جیلس ہونے لگی۔۔۔ذمار نے اترا کر آنکھیں گھومائیں۔۔موسیٰ مسکرا کر اسے دیکھتا رہا پھر مسکرا کر سر جھٹک کر رہ گیا۔۔

"ہنہہ!! اکڑو۔۔۔۔ذمار نے اسے جاتے دیکھ کر ہنکار بھرا جو روک کر دوبارہ اسکے قریب آیا تھا لیکن اس بار ذمار پیچھے نہیں ہوسکی۔۔۔

"بہت شوق ہے تمہیں پنگے لینے کا تو چلو لو پنگا۔۔۔موسیٰ کہتے ہی جھکا جو پیچھے گھبرا کر پیچھے ہوتے گرنے لگی تھی موسیٰ کی قربت سے اسکی بولتی بند ہوگئی تھی۔۔۔اس سے قبل وہ بیہوش ہی ہوجاتی ذمار کا موبائل رنگ کرنے لگا۔۔

"چھو۔۔۔چھوڑو مجھے۔۔۔۔ذمار پہلی بار ہچکچائی تھی موسیٰ  کی مسکراہٹ گہری ہوئی آہستگی سے اسے چھوڑتا وہ آگے بڑھ گیا۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages