Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 25 to 26 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 17 July 2023

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 25 to 26

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 25 to 26

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh Episode 25 to 26

Novel Name: Aghaz E Janoon 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

رات ساڑے آٹھ بجے کا وقت تھا ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے تینوں نفوس کھانا کھا رہے تھے جب ایبک نے پانی پی کر اپنی امی کو مخاطب کیا 

"امی مجھے آپ سے اور ابو سے بات کرنی ہے۔۔۔

"کیا بات کرنی ہے؟  فریحہ بیگم نے ہاتھ روک کر اسے دیکھا۔۔۔

"میں چاہتا ہوں آپ لوگ ماریا کے گھر رشتہ لے کر جاییں 

ایبک نے کہتے ہی اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اسے گھور رہے تھے۔

"کون ماریا بیٹا 

"جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں بےفکر رہیں وہ لوگ بھی بہت دولت والے ہیں بزنس مین ہیں شاید آپ کبھی ملے ہوں دو بھائی ہیں ۔۔اور

"تم مجھے شرمندہ کرنا چاہتے ہو یہ سب بتا کر کیا ثابت  کرنا چاہتے ہو کے تمہارا باپ لالچی اور کمظرف انسان ہے۔۔عماد صاحب یکدم غصّے سے اپنی جگا سے اٹھ کر سخت لہجے میں بولے۔۔

"افسوس لیکن آپ میرا رشتہ اس لڑکی سے جوڑ رہے تھے جس سے میں اس دن ملا ہی نہیں جس کے ماں باپ نے مجھ پر الزام لگا کر آپ کے دل میں میرے لیے جو تھوڑی جگہ تھی وہ بھی ختم کردی آپ کو اپنے بیٹے پر اعتبار ہی نہیں ہے۔۔۔ 

"ایبک ایسا کچھ نہیں ہے تمہارے ابو تم سے بہت محبت کرتے ہیں وہ یہ سب تمھارے لئے ہی کر رہے تھے ہمارا کیا ہے کب تک ہیں

"امی پلیز ایسی باتیں مت کریں لیکن جو ابو کر رہے ہیں ہیں وہ بھی غلط ہے 

"ہنہ ٹھیک کہا میں غلط ہوں اور تم سہی لیکن میں تمہاری شادی اپنی مرضی کی جگہ پر ہی کرونگا ورنہ میرے مرنے کے بعد جو مرضی کرتے پھرنا۔۔۔عماد صاحب کہتے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئے ایبک ہونٹ بھنچے کھڑا رہا۔۔

"ایبک بیٹا میں رازی  کروں گی انہیں اپنے بچے کے لئے وہ بس تم سے ضد باندھے بیٹھے ہیں تم جہاں چاہو گے وہیں تمہاری شادی ہوگی جو گھر کو ہوٹل نہیں گھر سمجھے گی  میری طرح نہیں۔۔۔فریحہ بیگم بیٹے کے گال پے ہاتھ رکھے بول رہی تھیں 

"ایسے مت کہیں امی آپ بہت اچھی ماں ہیں ایبک نے کہتے ہی انہیں گلے سے لگایا۔۔

__________

"آبش باجی اٹھیں جلدی بڑی امی سخت غصّے میں ہیں  اٹھیں۔۔۔

ماریا کمرے میں داخل ہوتی ٹیبل پے بکھرے نوٹس اور  بکس وغیرہ سمیٹتی ہوئی تیز آواز میں بولی جو کسمسا کر تکیہ اپنے کان پر رکھ چکی تھی۔۔

"اففف آبش باجی اٹھیں میں نے تو ناشتہ بھی کرلیا اب  تیار ہونے جا رہی ہوں کل کے لئے شاپنگ کرنی ہے ابراھیم بھائی بھی اپنی امی اور چھوٹے بھائی کے ساتھ آچکے ہیں۔ 

ماریا ایک ہی سانس میں بولتی جھپاک سے کمرے سے چلی گئی

"کیا!!!! "اور مجھے۔۔۔۔ آبش جھکتے سے اٹھتی ہوئی بولی لیکن پورے کمرے میں کوئی نہیں تھا گہری سانس لیتی بستر سے اتر کر الماری سے کپڑے نکال کر باتھ روم چلی گئی۔۔۔

 _________

"ماریا بیٹی آبش اٹھ گئی؟

"جی بڑی امی اٹھ گئی ہوگی شاپنگ پر جو جانا ہے۔۔۔ماریا مسکرا کے شرارت سے کہتی اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔

ماریا کمرے میں آتی الماری سے چوڑی دار پاجامہ اور کرتا نکال کر باتھ روم جانے لگی جب سائیڈ ٹیبل پے رکھا اسکا موبائل بجا۔۔۔

"ایبک کالنگ دیکھ کر ماریا کا دل زور سے دھڑکا آنکھوں کو بند کر کے کھولتی موبائل کان سے لگایا۔

"اسلام علیکم َِایبک کی دھیمی آواز سنائی دی

"وعلیکم اسلام 

"کیسی ہو ؟

"میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں کال کیسے کی ؟ 

"ہمم پہلے  موبائل اٹھایا نمبر ملایا اور اب تم سے بات کر رہا ہوں ایسے۔۔ایبک اتنی سنجیدگی سے بولا کے ماریا سوچ میں پڑ گئی اس بات پر ہنسے یا چپ رہے۔۔

"میرا مطلب یہ نہیں تھا

"جانتا ہوں اور کال اسلیے کی کے میں اپنے پیرنٹس سے بات کر چکا ہوں اگزیمز کے بعد آئیں گے۔

"اوہ اچھا...ام میں بعد میں بات کرتی ہوں۔۔ماریا نچلا ہونٹ کاٹتی ہوئی بولی۔۔

"کیوں؟ ایبک پول سائیڈ پر بیٹھا آسمان کی جانب نظریں مرکوز کیے بولا

"کیا مطلب کیوں مجھے ابھی جانا ہے۔۔

"کہاں جا رہی ہو ؟

"کیوں بتاؤں ماریا مسکرا کر بولی۔

"ٹھیک ہے مت بتاؤ بائے۔۔۔ایبک نے کہتے ہی کال ڈسکنیکٹ کی ماریا کی مسکراہٹ یَکدم غائب ہوئی کان سے موبائل ہٹا کر اسکرین کو گھورا 

"بدتمیز 

ماریا بڑبڑا کر موبائل رکھ کر باتھ روم چلی گئی۔۔۔۔دوسری طرف ایبک ہاتھ میں موبائل پکڑے مسکرا رہا تھا۔۔۔

_____________

"برہان بیٹا یہ کیسا ہے عائشہ بیگم نے اسے شلوار قمیض دکھاتے ہوۓ پوچھا وہ بہت خوش تھیں بیٹے جیسا داماد جو مل رہا تھا انکی بیٹی بھی انکی نظروں کے سامنے رہنے والی تھی۔۔ 

"ہاہاہا امی شلوار قمیض۔۔

"اس میں دانت نکالنے والی کون سی بات ہے۔۔عائشہ بیگم نے   ہانیہ کو گھورتے ہوۓ پوچھا

"نہیں مطلب کبھی پہنا نہیں تو اسلیے۔۔۔

"تو کیا ہوا اب پہن لونگا۔۔۔برہان ہلکے سے اسکے کندھے سے کندھا مار کے بولا۔۔

"ایسے مت گھورو لڑکی اگر دیکھنا ہے تو پیار سے دیکھو 

"برہان ہانیہ ادھر آجاؤ۔۔۔۔ عفت بیگم کی آواز پر ہانیہ جو کچھ کہنے والی تھی منہ بنا کر آگے بڑھ گئی برہان ہنساتا ہوۓ اسکے پیچھے گیا۔۔

"ارے انکل وہ میکسی دکھائیں بلو  میں آبش دوکان دار سے بولی جو کسی اور کسٹمر کو میکسی دکھا رہا تھا 

"نہیں بلو والی نہیں وائٹ کلر میں دیکھائیں ابراھیم ساتھ کھڑا ہوتا یکدم بولا۔۔۔

آبش نے چہرہ گھوما کر اپنے ساتھ کھڑے ابراھیم کو دیکھا۔

پر مجھے بلو کلر میں لینی ہے۔

"ؐلیکن میں وائٹ شلور قمیض پہن رہا ہوں تمہے میری میچنگ کرنی چاہیے۔۔

"تو مسٹر آپ بھی کر سکتے ہیں اور یہ شلوار قمیض کبھی پہنے ہوۓ تو دیکھا نہیں۔۔ آبش پورا اسکی طرف گھومتے ہوۓ بولی۔۔

"تم نے تو بہت کچھ نہیں دیکھا ڈارلنگ ابراھیم نے آنکھ دبا کر کہا آبش نے کانوں کو ہاتھ لگایا۔۔ 

"استغفرالله ڈرٹی مائینڈ۔۔۔۔

"واٹ !! تم خود الٹا سوچ رہی ہو میڈیم تم نے کبھی گھر دیکھا ہے میرا کبھی مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے کبھی دیکھا ہے مجھے کسی لڑکی کے ساتھ؟ 

"جی بلکل لڑکیوں کو میں ہی تو چپکے رہتے ہو۔۔

"جھوٹی کہیں کی برہان تمہاری بہن ہے کیا  ابراھیم جل کر آبش کو گھورتے ہوئے بولا اس سے پہلے آبش کچھ کہتی ابراھیم کی امی کی آواز پر دونوں انکی جانب متوجہ ہوۓ۔۔

"آبش یہ بہت خوبصورت ہے تمہاری پسند واقعی لاجواب ہے کتنا پیارا نازک سا کام ہوا وا  ہے عافیہ بیگم متاثر ہوتے ہوۓ بولیں۔۔

"نہیں امی 

"شکریہ آنٹی اور انکل یہی پیک کر دیں۔۔ اس سے پہلے ابراھیم ناراضگی میں کچھ کہتا آبش بول پڑی۔۔

"بلو یا وائٹ ؟

"وائٹ میں ہی۔۔۔۔ آبش کن اکھیوں سے اسے دیکھتی ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولی۔۔۔  

"روٹھا صنم آبش نے ہلکے سے اسکے بازو پر ناخن چبھا کر کہا ابراھیم تڑپ کر پیچھے ہوتے اسے گھور کے رہ گیا۔۔۔۔

____________________

رات دس بجے کے قریب سب شاپنگ کر کے گھر پہنچے تھکاوٹ کے باوجود سب کل کے لئے بہت پرجوش تھے آبش اپنے ابو اور چاچو کے سامنے بیٹھی اپنی شاپنگ دکھاتی لگاتار بولے جا رہی تھی جب برہان نے مسکرا کے اسکے بال کھینچے 

"آہ !! "برہان بھائی کیا ہے؟ 

"کچھ نہیں مجھے کافی بنادو۔۔برہان کہتے ساتھ صوفے پر بیٹھا۔۔

"یہ کوئی وقت ہے کافی کا ایک گلاس دودھ پیو اور سو جاؤ چلو اٹھو سب صبح اٹھنا بھی ہے۔۔۔عفت بیگم برہان کی بات سنتے ہی ڈانٹتے ہوۓ بولیں۔

"بلکل ٹھیک کہا امی یہ کوئی وقت ہے ان سب کا اففف میں تو تھک گئی ہوں ہانیہ پلیز ایک گلاس مجھے بھی اوکے۔۔۔آبش موقعے کا فائدہ اٹھاتی جلدی سے اپنا سامان سیمت کر اٹھنے لگی جب عفت بیگم نے آگے بڑھ کر اسکا کان پکڑ کر کھڑا کیا پورے لاؤنج میں اسکے چیخنے کی آواز گھونجنے لگی۔۔ سب کے چہروں پر اسکی درگت بنتے دیکھ ہنسی ضبط کرنا مشکل ہورہا تھا۔

"امی کہاں لے کر جا رہی ہیں آہ میرا کان تو چھوڑیں۔

"آج سب کے کمروں میں دودھ لے کرجانے کا کام تمہارا چلو اور اگر بھاگی تو صبح بہت برا پیش آؤنگی سمجھی۔۔

عفت بیگم چولہے کے سامنے کھڑا کرتیں  کان چھوڑ کر وارننگ دیتے ہوۓ جانے لگیں جب عائشہ بیگم اندر داخل ہونے لگیں 

"عائشہ تمہے میری قسم ہے جو اسکی حمایت کو بولی تو اتنی کام چوری توبہ آبش کان کھول کر سن لو اگزیمز تک کی مہلت ہے اسکے بعد تم صرف کچن میں نظر آؤ۔۔۔عفت بیگم طیش میں کہتیں چلی گئیں۔۔جب کے آبش سر جھکائے اپنا کان مسل رہی تھی۔

"اہ! عائشہ بیگم لمبی سانس لیتی اسکے نزیک آئیں۔۔۔

"وہ ٹھیک کہ رہی ہیں میں نکمی ہوں لیکن میں کیا کروں مجھ سے کچھ اچھا نہیں بنتا۔۔۔

آبش منہ پھولا کر بولی عائشہ بیگم کو اس پے پیار آگیا۔۔

"اگر یہی سوچ کر نہیں کروگی تو کبھی کچھ نہیں کر سکوگی مجھے بھی نہیں اتا تھا اب دیکھو سب بنا لیتی ہوں جب تک تم خود "نہیں کر سکتی"  میں سے" نہیں " ختم نہیں کروگی تب تک یہ تمھارے ساتھ مضبوط ہوتا جائے گا تم بہت پیاری ہو ہمارے لئے آبش  تبھی سمجھاتے ہیں اور تم خوش قسمت ہو تمہے سمجھانے والے ہیں۔۔۔ چلو اب کام پر لگو میں بھی انتظار کر رہی ہوں۔۔۔عائشہ بیگم پیار سے سمجھاتیں ہوئی جانے لگی جب آبش انکے گلے لگی۔۔۔

"آپ بہت اچھی ہیں چھوٹی امی اب دیکھیے گا روز ایک ڈش میں بناؤنگی اور آپ میری ہیلپ کرینگی۔۔۔

"ہاہاہا بلکل۔۔۔

دوسری طرف عفت بیگم جو آبش کی بات سنتے ہی روک گئیں تھیں مسکراتی ہوئی چلیں گئیں 

 _____________

اگلے دن صبح سے ہی سب  رات کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے تھے گھر کے وسعی لان میں منگنی کی تقریب کے لیے ڈیکوریشن ہو رہی تھی جب ایبک بیرونی گیٹ سے اندر داخل ہوتا بائیک پارک کر کے ہیلمٹ اتار کر اتارنے لگا جب  اچانک نظر کھڑکی پے پڑی۔۔۔

ایبک کے چہرے پر یکدم مسکراہٹ نمودار ہوئی ماریا سٹپٹا کر کھڑکی بند کر گئی ۔۔

"ایبک کیسے ہو برہان دیکھتے ہی مسکراتے ہوۓ اسکے قریب اکر ملا۔۔

"میں ٹھیک ہوں لیکن میں ابھی بھی تم سب سے ناراض ہوں چھپے رستم نکلے تم لوگ۔۔۔

"ہاہاہا نہیں یار ایسا کچھ نہیں ہم نے کافی شرافت کا مظہرا 

کیا ہے۔۔۔

"ہمم یہ بھی ٹھیک ہے انکل کہاں ہیں ؟ ایبک برہان کے ساتھ چلتا گارڈن کی طرف بڑھا۔۔۔

"آفس میں ضروری کام تھا آجائیں گے۔۔۔جوس پیو گے یا کافی ؟برہان کرسی پے بیٹھتے ہوۓ بولا۔۔

"کافی

"اوکے تم بیٹھو میں آیا۔۔برہان کہ کر اندر چلا گیا۔۔

ایبک نے پھر کھڑکی کی طرف دیکھا جہاں اب کوئی نہیں تھا۔۔۔

"ماریا ایبک کچن میں آیا جہاں ماریا کھڑی پانی پی رہی تھی 

"جی برہان بھائی 

"مسسز استے کہاں ہیں؟ ایبک کچن میں دیکھتے ہوۓ بولا۔۔ 

"بڑی امی کو قہوہ دینے گئی ہیں آپ کو کچھ چاہیے ؟ ماریا ہچکچا کر بولی۔۔

"ہاں وہ َآجائیں تو دو کپ کافی کا کہ دینا اور تم تیار ہوجاؤ ورنہ تم لڑکیوں کی تیاری آخری وقت تک ختم نہیں ہوتی برہان مسکراتے اسے چپت لگا کر بولا

"ہاہاہا اوکے آپ جائیں میں بول دیتی ہوں ۔۔۔ماریا ہنستی ہوئی کچن سے باہر نکل گئی 

 ___________

"ماشاءالله بہت خوبصورت لگ رہی ہو تم دونوں عائشہ بیگم دونوں کو محبت و شفقت سے دیکھ کر بولیں۔۔۔

"شکریہ آپ بھی بے حد کمال لگ رہی ہیں لگتا ہے آج چھوٹے ابو آپ سے پھر اظہاِ محبت کر ہی دیں گے۔۔۔ آبش چہک کر کہتی ایک ہاتھ کمر پے رکھتی ایک ادا سے گول گھومی۔۔۔

"ہاہاہا! بدتمیز۔۔۔۔۔۔ عائشہ بیگم نے کندھے پر چپت لگاتے ہوۓ کہا۔۔

"اوہ مائے گاڈ آبش امی بلش کر رہی ہیں۔۔۔ہاہاہا۔ ہانیہ ہنس کر کہتی انکے گلے لگی۔۔۔

"شریر لڑکیاں چلو آجاؤ نیچے۔۔

"اچھا یہ امی اور ماریا کہاں ہیں ؟ آبش یکدم بولی۔۔

"عفت باجی نیچے ہیں ابراھیم اور اسکی فیملی آگئی ہے اور ماریا کو دیکھ کر آئی ہوں میک اپ کر رہی تھی اب چلو۔ عائشہ بیگم مسکرا کے بتاتی دونوں کو ساتھ لئے نیچے کی طرف بڑھ گئیں۔ 

لان میں آتے ہی ہانیہ اور آبش کو برہان اور ابراھیم کے ساتھ کھڑا کر دیا فوٹو گرافر تصویریں کھنچ رہا تھا۔۔۔ 

آبش ابراھیم کی فیملی سے مل رہی تھی جب یکدم اسنے ساتھ کھڑے ابراھیم کو دیکھا جو وائٹ شلوار قمیض میں بہت اچھا لگ رہا تھا اور آج پہلی بار ابراھیم کے مسکرا کر دیکھنے پر دل زور سے دھڑکا۔۔۔

"اب تو میں آپ کو بھابھی کہ سکتا ہوں نہ۔۔۔عاشر کے کہنے پر آبش نے شرماتے نظریں جھکائیں ابراھیم کو ہنسی آنے لگی پہلی بار آبش کا یہ روپ جو دیکھ رہا تھا۔۔

تھینک آبش بھابھی۔۔۔عاشر شرارت سے کہتا اپنے کزن کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ 

"اہم بہت اچھی لگ رہی ہو غلطی سے۔۔۔ ابراھیم اسکے کان  کے قریب سرگوشی میں بولا آبش جو شرم سے سرخ ہوگئی تھی ابراھیم کی آخری بات پر تپ گئی۔۔

"ہنہ خود بھی غلطی سے ہی اچھے لگ رہے ہو۔

"ہاہاہا چلو لگ تو رہا ہوں نہ ویسے یہ تو تو مت کرو اب میں تمہارا منگیتر ہونے والا ہوں ذرا تمیز میں آجاؤ آپ بولو تاکہ ہمارا رشتہ اور خوبصورت لگے۔۔۔ابراھیم یکدم سنجیدہ ہوتے ہوۓ بولا وہ نہیں چاہتا تھا کے اس چیز کو لیکر خاندان میں کوئی آبش کو ٹوکے۔۔

آبش خاموشی سے اسکی بات سن رہی تھی پھر گہری سانس لیتی بولی۔

"آہ اور اگر نہ کہوں

"تو پھر بعد میں مجھ سے مت کہنا کے فلاں نے مجھے یہ کہا باقی مرضی ہے تمہاری ابراھیم نے کندھے اچکائے 

"آ تو ٹھیک ہے میں آپ کہنے کی کوشش کرونگی اب ایک دم سے تھوڑی تم آپ میں بدلے گا ویسے بھی آج امی نے بھی ٹوکا تھا مجھے آبش کندھے اچکا کر کہتی کسی مہمان سے ملنے لگی ابراھیم کے چہرے پر جاندار مسکراہٹ چھائی۔۔

________________

ایبک تیز تیز سیڑیاں اترتا اپنی ماں کے کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔

اندر سے اجازت ملتے ہی ایبک نے جیسے ہی اپنی ماں کو دیکھا تو حیران رہ گیا اسے لگا وہ نہیں جائیں گی 

فریحہ بیگم جو تیار ہوکر اپنا جائزہ لے رہی تھیں ایبک کو دیکھ کر مسکرا کے پلٹیں۔۔۔۔

"ماشاءالله آج میرا بیٹا تو بہت اچھا لگ رہا ہے فریحہ بیگم کہتی اسکے قریب اکے ماتھے پر پیار دیتے ہوۓ بولیں 

"آپ بھی بہت اچھی لگ رہی ہیں امی 

ایبک جس نے برہان اور ابراھیم کے کہنے پر براؤن کلر کا شلوار قمیض پہنا تھا اسکے گورے اور لمبے چھوڑے قد پر بہت جچ رہی تھی مسکرا کر فریحہ بیگم کے ہاتھوں کو عقیدت سے بوسہ دیتے ہوۓ بولا۔۔

"تم دونوں نے چلنا بھی ہے یا نہیں ۔۔۔اچانک عماد صاحب کی آواز کمرے میں گھونجی۔۔

ایبک اپنے باپ کو دیکھتا سہی معنوں میں شوک ہوا۔۔۔

"ایسے حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے اب تمہارا دوست اور اسکے والد صاحب خود آئے تھے دعوت دینے اب اگر نہیں جائیں گے تو برا لگے گا چلو اب۔۔ عماد صاحب کہ کر کمرے سے نکلنے لگے تھے جب ایبک بے آگے بڑھ کر اپنے ابو کے کندھے پر ہاتھ رکھا تھا عماد صاحب وہیں جم گئے پہلی بار ایبک بے انھہں چھوا تھا ورنہ کبھی قریب آیا بھی تو بچپن میں 

"ابو تھینک یو۔۔ 

ایبک کی بات پر عماد صاحب آنکھوں میں نمی لئے اسکی طرف پلٹے

ایبک اور فریحہ بیگم عماد صاحب کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر حیران رہ گئے۔۔

"تمہارا باپ اتنا بھی گھٹیا لالچی اور مفاد پرست نہیں ہے ایبک۔۔۔ہاہ میں بوڑھا ہو رہا ہوں یار یہ سب تمھارے لیے ہی کمایا ہے لیکن ایک بات یاد رکھنا اپنی محنت کی کمائی ہوئی دولت میں زیادہ لذت ہے اور برکت اس میں تب آتی ہے جب ہم سیدھی راہ پے چل کر کماتے ہیں ورنہ جھوٹ فریب زندگی کے کسی بھی حصے میں اکر آپ کو آخر  تباہ کر دیتی ہے۔۔۔۔۔کیوں کے اللہ‎ رسی ڈھیلی کرتا ہے چھوڑتا نہیں ہے۔۔ عماد صاحب کندھا تھپتھا کر بولے ایبک ایک قدم آگے بڑھتا اپنے باپ کے سینے سے لگ گیا۔۔۔

"سوری ابّو۔

____________

ہانیہ برہان کے ساتھ کھڑی مسکرا کر مہمانوں سے مل رہی تھی جب برہان سرگوشی میں بولا۔۔

"دو منٹ کے لئے پول سائیڈ پر چلو گی۔۔

"کیوں؟ ہانیہ نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا

"کچھ دینا ہے چلو اب 

"پر ابھی رسم ہونی ہے ہانیہ پریشانی سے بولی

"اہ! میں کون سا دو گھنٹے کے لئے لیکر جا رہا ہوں اب میرے پیچھے اؤ کچھ دینا ہے اور خبردار جو رکی۔۔برہان کہتا آگے بڑھ گیا۔۔۔

کچھ دیر میں ہانیہ برہان کے پیچھے اکر کھڑی ہوئی ٹھنڈی ہوا اور چاند کی روشنی ماحول کو اور خوش گوار کر رہی تھی ہانیہ کے قریب آتے ہی برہان مسکرا کے پلٹا۔۔

"اب دیں کیا دینا تھا۔۔ہانیہ نے جلدی سے اپنی ہتھیلی اسکے سامنے کی۔۔

"برہان نے ہاتھ تھام کر ہتھیلی پے لمبا مہرون رنگ کا مخملی  ڈبہ رکھا۔۔۔

"کھولو 

"ہانیہ نے ایک نظر اسے دیکھ کر ڈبہ کھولا جس میں گولڈ کی چین کے ساتھ ہارٹ شیپ کا خوبصورت سا لاکٹ تھا ہانیہ نے مسکرا کے برہان کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔

"بہت خوبصورت ہے ہانیہ نے کہتے ہی لاکٹ کو نکال کر دیکھا جس کے درمیان میں ہانیہ اور برہان کے نام کے شروع کے حرف کندے ہوئے تھے۔۔

"آپ۔۔۔۔

"اہم اہم آپ دونوں کو بولا رہے ہیں منگنی کی رسم کے لئے۔۔

ماریا اچانک آتی ہوئی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔

"ارے واہ یہ پری کون ہے۔۔برہان شرارت سے کہتا ماریا کے مقابل آیا جس نے گھیردار بلیک فروک زیب تن کی تھی لمبے  گھنے بال پشت پر جو کھلے ہوۓ تھے لائٹ میک اپ میں وہ آج واقعی بہت اچھی لگ رہی تھی۔۔

ماریا شرماتی ہوئی مسکرانے لگی۔۔

"میری بہن کو نظر مت لگائیں ہانیہ منہ بنا کر کہتی دونوں کے نزدیک آئی۔۔

"ہاہ بھائیوں کی نظر نہیں لگتی اب چلو ورنہ سب یہیں آجائیں گے۔۔۔  برہان کہتا دونوں کے درمیان  آیا 

"چلیں بیوٹیفل لیڈیز  اپنے بازو کی جانب اشارہ کر کے بولا

ہانیہ اور ماریا نے مسکرا کے برہان کے بازو کے گرد ہاتھ باندھ کر دوسری طرف بڑھ گئے

آنے والے وقت سے بےخبر ہاں نظر تو لگتی ہے.

"السلام علیکم

"وعلیکم اسلام خوش آمدید خوشی ہوئی آپ آئے۔۔ آبنوس صاحب عماد صاحب سے بلگیر ہوتے ہوۓ بولے 

"آپ نے اتنی محبت سے بلایا ہے آنا تو تھا ہی۔۔

"بلکل بلکل۔۔۔۔ ان سے ملیں یہ میرے چھوٹے بھائی ہیں عائد آمین اور عائد یہ عماد بیگ ہیں ایبک کے والد صاحب۔۔۔آبنوس صاحب نے دونوں کا تعارف کروایا اتنے میں عفت بیگم قریب آئیں۔۔

اسلام علیکم چلیں رسم کے لئے سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔ 

السلام عليكم آنٹی یہ میرے والدین ہیں۔۔ایبک ایکدم بولا۔۔

"،وعلیکم اسلام اوہ اچھا آپ۔۔۔

"ایبک سب کو باتیں میں مصروف دیکھتا خود برہان لوگوں کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

"خوش آمدید یہ تم مجھ سے اچھا تیار ہوکر کیسے آگئے ابراھیم مسکرا کے ملتا اسے دیکھتے ہوۓ بولا۔۔۔

"ہاہاہا میں تو ہمیشہ ہی اچھا لگتا ہوں تم نے آج غور کیا ہے۔۔

"بس پھیل گئے ہاں اتنے بھی اچھے نہیں لگ رہے ابراھیم نے مصنوعی گھوری سے نوازتے ایبک کے کندھے پر مکا مارتے ہوۓ بولا 

"ہاہاہا۔۔۔۔تھینکس ایبک ہنستا برہان اور ہانیہ ی طرف بڑھا

 جب ماریا کو لاؤنج کے دروازہ پر کھڑا دیکھا تو جیسے نظریں ہٹانا مشکل ہوگیا پہلی بار ایبک اسے کھولے بالوں اور سجا سنورا دیکھ رہا تھا ماریا اسکے اس طرح ٹکٹکی باندھے دیکھ کر بوکلاہٹ کا شکار ہوتی لڑکھڑائی ایبک مسکراتا برہان کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔

______________

تھوڑی ہی دیر میں تالیوں کی گونجھ میں منگنی کی رسم ادا کی گئی۔۔۔ہر کسی کے چہرے پے سچی خوشی کی چمک تھی ماریا  ہانیہ کو مبارکباد دیتی ٹیبل کی طرف جانے لگی جب کوئی تیزی سے اسکے مقابل آیا۔۔۔

ماریا بروقت رکی ورنہ تصادم یقینی تھا۔۔۔

"اسلام علیکم۔۔مقابل کو دیکھتے ہی ماریا جھجک کر آہستہ سے بولی۔۔ایبک جو پرشوق نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا

"وعلیکم السلام کہاں گھوم رہی ہو۔۔

"کہیں نہیں ماریا ایبک کو دیکھتے ہوۓ بولی۔

"ہمم اؤ تمہے اپنے والدین سے ملواؤں ایبک آہستہ سے کہتا اپنی امی کی جانب بڑھا یہ دیکھے بغیر کے ماریا پیچھے آ بھی رہی ہے یا نہیں۔۔

"امی۔۔۔ ایبک کی آواز پر فریحہ بیگم نے پلٹ کر اسے دیکھ جب نظر ساتھ کھڑی پیاری سی لڑکی جب طرف گئی۔۔

"ماریا ؟ سہی کہا نہ فریحہ بیگم ایبک سے مسکرا کے بولی 

"جی بلکل ماریا یہ میری امی ہیں۔۔َایبک مسکراتے ہوۓ بولا 

"اسلام علیکم آنٹی  

"وعلیکم اسلام ماشاءالله بہت پیاری ہے ۔۔۔فریحہ بیگم شفقت سے بولیں

"شکریہ آنٹی۔۔ ماریا نے دھیمی آواز میں مسکراتے ہوۓ کہا۔۔

"ایبک اپنے ابو سے ملوایا۔۔ فریحہ بیگم نے مسکرا کے پوچھا 

ایبک نے ایک نظر اسے دیکھا جو نظریں جھکائے کھڑی انگلیاں مڑوڑ رہی تھی پتہ نہیں ایبک کے ماں باپ کیا سوچ رہے ہونگے اسکے بارے میں 

"ارے بھئی ایبک یہ پیاری سے ڈول کہاں سے آگئی اس سے پہلے ایبک جواب دیتا عماد صاحب عائد صاحب کے ساتھ قریب آتے ہوۓ بولے ماریا نے  انہیں دیکھتے ہی جھٹ سلام کیا 

"عماد صاحب نے جواب دے کر اپنے بیٹے کو مسکرا کے دیکھا 

"کھانا کھول گیا ہے آپ سب آجائیں۔۔۔ عائشہ بیگم سب کو کہتیں فریحہ بیگم کو ساتھ لیجانے لگی جب کچھ یاد آنے پر پلٹ کر ماریا کو مخاطب کیا۔۔۔

"ماریا

"جی امی۔۔۔۔ماریا قریب آکے بولی 

"تمھارے کمرے میں میرا موبائل رہ گیا ہے ابھی کسی کام سے گئی تھی تو وہیں بھول کر آگئی ہوں

"کوئی بات نہیں ابھی لادیتی ہوں۔ماریا کہ کر اندر کی طرف بڑھ گئی

"ایبک اسے جاتا دیکھتا رہا پھر گہری سانس لیتا اپنے ابو کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔۔۔

_____________

"برہان دل میں لڈو پھوٹ رہے ہیں نہ ۔۔

"نہیں دھماکے ہو رہے ہیں ابھی بھی میرا ہاتھ کہ رہا ہے کسی کے گال پر دھماکہ کر دوں۔۔۔ برہان نے سنجیدگی سے ابراھیم کو کہا ہانیہ اور آبش دونوں کی ہنسی چھوٹ گئی جب کے ایبک مسکرا دیا

"تم دونوں کو بڑی خوشی ہو رہی ہے ابھی میں کہتا تو جنگ شروع کر دیتیں۔ 

"ہاہاہا اب تم مطلب آپ غلط وقت پر ایسا سوال کرینگے تو اسی جواب سے نوازا جائے گا نہ۔۔۔

"اب ایسا بھی کچھ غلط نہیں پوچھ لیا تھا۔۔آبش کی بات پر ابراھیم نے منہ بنا کر کہا۔۔ 

"ہاہاہا یار ابراھیم روٹھو مت یہ لو کھاؤ۔۔۔ 

"مجھے نہیں کھانا کچھ اور یہ ماریا کہاں ہے۔۔ابراھیم نے لان میں نظر دوڑا کر پوچھا۔۔

"تم کیوں پوچھ رہے ہو ایبک سپاٹ لہجے میں بولا 

"کیوں کے ایک وہی ہے جو میرا ساتھ دیتی ہے ورنہ یہ مل کر مجھ بچے کے پیچھے ہی پڑے رہتے ہیں۔۔

"بچے منگنی شدہ ہوگئے ہو۔۔۔

"اس سے کیا فرق پڑتا ہے چلو باتیں بعد میں کرنا مجھے بہت بھوک لگی ہے بسم اللّه کرو۔۔۔ابراھیم کندھے اچکاتا  کھانے کی طرف متوجہ ہوگیا جب کے سب اسے دیکھ کر رہ گئے جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی نا کھانے کا اعلان کر چکا تھا۔۔

_____________

ماریا کمرے میں آتی موبائل لیکر سیڑیوں کی طرف بڑھنے لگی لیکن سوچیں ابھی تک ایبک اور اسکی فیملی میں الجھی ہوئی تھیں جانے وہ انھیں پسند آئی بھی یا نہیں۔۔۔۔انہی سوچوں میں گم اس نے جیسے ہی ایک قدم کے بعد دوسرا قدم لیا ایک دم اسکی سینڈل فراک میں اٹکی جسکی وجہ سے سمبھلنے کا موقع ہی نہ مل سکا دلخراش چیخ کے ساتھ ماریا نے ریلنگ کو پکڑا لیکن ہاتھ میں اپنی امی کے موبائل کے ساتھ خود کا بھی موبائل لڑکھڑاتا نیچے گرتے ٹکڑے ہوگیا۔۔

ماریا آنکھیں پھاڑے نیچے دیکھتی وہیں بیٹھتی چلی گئی۔۔۔

مسسز استے جو کچن میں تھیں چیخ سن کر دوڑ کر لاونج میں آئیں زمین پر موبائل کے ٹکڑے دیکھ کر حیران ہوتی سیڑیوں کی جانب دیکھا جہاں اوپر ہی ماریا بیٹھی رونے کے لئے تیار بیٹھی تھی مسسز استے پریشان ہوتیں لان کی طرف بھاگیں

____________

"ماریا کیا ہوا کیوں رو رہی ہو ہانیہ برہان آبش کے ساتھ تیزی سے آتے ہوا گویا ہوئی۔۔

"ہانیہ آپی وہ مجھے۔۔۔ماریا بات ادھوری چھوڑتی روتے ہوۓ ہانیہ کے گلے لگ گئی۔۔

ایبک اور ابراھیم بھی وہیں آگئے ماریا کو اس طرح روتے دیکھ ایبک کو اچھا نہیں لگ رہا تھا۔۔۔۔

"کچھ تو کہو آخر کیا ہوا ہے کہیں تمہارا پیر تو نہیں موڑ گیا۔۔۔آبش اسکے پیر کو دیکھ کر تشویش ظاہر کرتے ہوۓ گویا ہوئی۔۔۔

"نہیں میں ٹھیک ہوں لیکن وہ ختم ہوگیا 

"ہیں کون ختم ہوگیا ؟ ابراھیم نے آنکھیں پھیلا کر پوچھا۔۔

"اہ!!! تم ایک ہی دفع اپنی بات مکمل نہیں کر سکتی ایبک اسکے رونے پے چڑتے ہوۓ بولا۔۔

"بتا تو رہی ہوں اب میں کیسے رہونگی اسکے بنا کاش میں اسے بچا لیتی 

اب کی بار سب نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا جب کے ایبک اپنا غصہ بہت مشکل سے ضبط کر پایا۔۔۔

"کون کمینہ مر گیا۔۔۔ برہان نے ماریا کو گھورتے جیسے ایبک کے دل کی بات کہ دی۔۔۔

"اسے گلیاں مت دیں دیکھیں بیچارہ کیسے ٹوٹ کر چکنا چور ہوگیا ہے کاش ماربل کے فرش کی جگہ ابو قالین بچھوا دیتے تو میرا موبائل اس حال میں نہ پہنچتا اتنا پسند تھا مجھے اپنا  موبائل ابو نے کتبے پیار سے تحفہ دیا تھا مجھے 

ماریا کے کہتے ہی سب کو شدید جھٹکا لگا ہر کوئی اپنی جگہ حیرت کے سمندر میں غوطہ ذن تھا 

ہانیہ سب سے پہلے ہوش میں آئی لیکن پھر بھی جیسے سارے الفاظ ختم ہوچکے تھے 

"ایسے کیا دیکھ رہے ہیں آپ لوگ۔۔۔ماریا آنسوں پوچھتی سب کو دیکھنے لگی۔۔

"اففف ماریا تم تم موبائل کے لیے اس قدر پاگل ہو کے اپنے قیمتی ڈریس کی بھی پرواہ نہیں کی اور سیڑیوں پر ہی بیٹھ گئی۔۔۔ ہانیہ حیرت سے کہتی اپنا ماتھا پیٹ گئی۔۔

"دیوانگی کی بات نہیں ہے آپ جانتی ہیں وہ مجھے کتنا پیارا ہے ابّو نے تحفہ دیا تھا۔۔۔ماریا اپنی بہن کی بات سنتے منمنا کر کہتی سر جھکا گئی جانتی تھی باری باری سب سے سننے کو ملے گا۔۔۔

"تو محترمہ یہ جو آپ نے زیب تن کر رکھا ہے یہ آسمان سے تھوڑی گرا تھا اور ایسا بھی کیا تھا موبائل میں ہاں بتاؤ ذرا ایک سیکنڈ کہیں تم بلین سے دوبارہ رابطے میں تو نہیں ہو آبش جذبات میں سوچے سمجھے بولتی چلی گئی ماریا کا چہرہ دھواں دھواں ہوگیا۔۔

"آبش!! برہان یکدم اپنی بہن کو دیکھتے ہوۓ غصّے سے چیخا۔۔۔

"آبش یکدم خاموش ہوئی اسے احساس ہوا کے وہ بہت غلط بات کر چکی ہے (ماضی میں غلطیاں ہم کر جاتے ہیں لیکن حفظ دوسرے کر لیتے ہیں یہی وجہ ہے کے انسان کبھی اپنے ماضی سے الگ ہو نہیں پاتا جیسے آبش نے  بنا سوچے سمجھے وہ کہ دیا جسے سب بھولا چکے تھے) 

ماریا ایک ہاتھ سے ریلنگ کو پکڑ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔ 

"برہان بھائی پلیز یہ موقع تو میں نے خود  فراہم کیا ہے آپ۔۔

"ارے واہ جن کی تقریب میں آئے ہیں وہ ہی غائب ہیں کیا آپ سب باہر تشریف لا سکتے ہیں مہمان جا رہے ہیں اور آپ کے والدین سخت خفا ہو رہے ہیں ۔۔اس سے پہلے ماریا بات مکمل کرتی عاشر کہتا انکے قریب آیا۔۔۔

"آ ہاں چلو آجاؤ برہان۔۔ ابراھیم جلدی سے بولا 

"میں 

"برہان آپ جائیں ہم آتی ہیں برہان کچھ کہتا اس سے پہلے ہی ہانیہ اسکی بات کاٹ کے بولی۔۔۔

"اوکے آجاؤ اور سویٹ یارٹ تم بھی۔۔۔ برہان لمبی سانس لیتا ماریا کے سر پے پیار سے ہاتھ رکھتے مسکرا کے کہتا نیچے اتر گیا۔۔

ماریا نے ایبک کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا

اسکے دیکھنے پر ایبک نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ آنکھیں بند کر کے کھولیں جیسے تسلی دے رہا ہو۔۔

تینوں کے جاتے ہی آبش نے ماریا کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔

"مجھے معاف کردو میں تمہے ہرٹ نہیں کرنا چاہتی تھی پتہ نہیں اپنے بڑے پن کا غلط فائدہ اٹھا لیا۔۔۔

"نہیں آبش باجی کوئی بات نہیں میں غلط تھی۔۔

"اوہ چپ رہو بیوقوف لڑکی تم غلط "تھی" تم نے اپنی غلطی کو بروقت سدھار لیا اگر تم جانتے بوجتے دوبارہ وہی غلطی دوہراتی تو تم واقعی غلط ہوتی۔۔  آبش اسکے گال پے ہاتھ رکھتے ہوۓ بولتی ماریا کے گلے لگ گئی۔۔

"چلیں۔۔ماریا نے ہانیہ کو دیکھ کر کہا جو دونوں کو خاموش کھڑی دیکھ رہی تھی۔۔

"ہمم چلو لیکن آرام سے اترو۔۔ ہانیہ مسکرا کے اسکا ہاتھ پکڑ کے بولتی سیڑیاں اترنے لگیں۔

_____________

آبش جیسے ہی سونے اپنے کمرے میں داخل ہوئی ہاتھ میں پکڑے موبائل پر کال آنے لگی۔۔

بسٹر پر چت لیٹتی کال اٹھائی۔۔

"کیا بات ہے مسٹر ابراھیم؟

"ہمم کچھ نہیں یونہی کال کرلی۔۔ابراھیم لیٹتے ہوۓ بولا 

"اچھا یہ کون سا وقت ہے ابھی آدھے گھنٹے پہلے ہی تو گئے ہیں۔۔آبش مسکراہٹ دبا کر بولی۔

"اس سے کیا فرق پڑتا ہے ویسے تمہے ماریا سے اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ابراھیم نے چھت پے نظریں مرکوز کیا کہا۔

"آبش کی مسکراہٹ غائب ہوئی۔

"جانتی ہوں میں اس سے معافی مانگ چکی ہوں مجھے دکھ ہے میں بنا سوچے بولتی چلی گئی یہ جانے بغیر کے میں سامنے کھڑے شخص کو تکلیف پہنچا رہی ہوں جس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا 

"ہیلو کیا آپ سچ میں میری منگیتر ہیں ؟ ابراھیم حیران ہونے کی ایکٹنگ کرتے بولا۔ آبش نے آنکھیں  گھمائیں 

"جی بلکل میں ہی ہوں اور میں سمجھدار ہوں اوکے۔۔آبش منہ بنا کر بولی۔

"ہاہاہا ! کمال ہے ویسے کیسے پتہ چلا میں یہی کہنے والا تھا 

"جادو سے۔۔

"ہاہاہا  تو ایک کام کرو جادو کر کے مجھے اپنے پاس بلا لو ۔ابراھیم شرارت سے بولا۔

"جی نہیں اور اب میں سو رہی ہوں شب بخیر 

آبش نے کہتے ہی کال ڈسکنیکٹ کر کے مسکرا کر باتھ روم کی طرف بڑھ گئی 

________________

اگلے دن سب ناشتے کی میز پر کل رات کی تقریب کے متعلق باتیں کر رہے تھے اور حسبِ عادت آبش لگاتار بولے جا رہی تھی۔۔۔

"آبش بیٹی خوش ہو ؟ آبنوس صاحب نے اچانک اپنی بیٹی کو شفقت سے دیکھتے ہوۓ کہا

"جی ابو میں خوش ہوں آبش اٹھ کر اپنے ابو کی گردن کے گرد بازو ڈال کر بولی ۔۔

"اللّه میری تینوں بیٹیوں کو خوش و خرّم رکھے امین۔۔۔آبنوس صاحب نے ہانیہ اور ماریا کو دیکھ کر مسکراتے ہوۓ کہا جس پر سب نے امین کہا۔۔۔

"ابو بیٹیوں کے لئے دعا اور میرے لئے؟ برہان مسکراہٹ دباتے ہوۓ مصنوعی سنجیدگی سے بولا۔۔

"بیٹا ماں باپ کے لئے اولاد برابر ہوتی ہے خوش رہو ہمیشہ اور اپنے سے جڑے رشتوں کی ہمیشہ قدر  کرنا باقی ماشاءالله  باشعور ہو تم سب

آبنوس صاحب نے مسکرا کے برہان کے ہاتھ پے ہاتھ رکھ کر تھپتھپایا۔۔

برہان نے مسکرا کے اثباب میں سر کو جمبش دی ۔۔

______________

یورسٹی کے سرسبز واسع گراؤنڈ میں اسٹوڈنس گروپس کی صورت  میں جما تھے۔۔۔۔آج پہلا پیپر تھا آبش ہانیہ کے ساتھ کھڑی روہانسی ہورہی تھی جب کے ہانیہ پر سکون تھی۔۔۔

"ہانیہ کیا تمہے خوف نہیں آرہا؟

"قطعی نہیں آبش۔۔

"اچھا۔۔آبش منہ لٹکا کر اسکے ساتھ چلنے لگی۔۔

"مجھے تو نیند بھی آرہی ہے۔۔۔۔آبش جمائی روکتے ہوۓ بولی۔۔

"کس نے کہا تھا رات دیر تک بےمقصد جاگو 

"کیا ؟ تمہارا مطلب ہے میں فضول جاگ رہی تھی۔۔آبش نے یکدم روکتے ہوۓ اپنی طرح اشارے کرتے ہوۓ پوچھا 

"ہاں اگر کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا تو ابراھیم کو کال کرنے کی کیا ضرورت تھی مانا منگیتر ہے لیکن تمہے سمجھنا چاہیے پڑھائی کے وقت تو سیریس ہوجاؤ۔۔ کب تک ایسے کرتی رہو گی اور اگر میری مانو تو ابھی صرف پیپرز پر توجہ دو اللّه نہ کرے فیل ہوگئی تو سال برباد ہوجائے گا۔۔اور ایک بات ہر چیز اپنے وقت پر اچھی لگتی ہے میں تمہے روک نہیں رہی لیکن ابھی تمہے مکمّل توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ ہانیہ سنجیدگی سے سمجھاتی آخر میں مسکرائی۔۔

"اہ!! اوکے دادی ماں جو حکم آپ کا۔۔۔۔ آبش سر کو جھکا کر بولتی ہنستے ہوئے ہانیہ کے ساتھ آگے بڑھ گئی۔۔۔

___________

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Aghaz E Janoon  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Aghaz E Janoon written by  Amrah Sheikh. Aghaz E Janoon by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages