Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to16 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 22 June 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to16

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 15 to16

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh Episode 15 to16

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai  

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ولید اور تالیہ کا فوٹو شوٹ اور مووی بن رہی تھی جب کے تالیہ کو اب بھوک لگنا شروع ہوگئی تھی 

"ولید۔۔۔

"کیا ہوا۔۔۔ولید نے اسکی طرف ہلکے سے جھک کر مسکراتے ہوۓ پوچھا۔

"مجھے اب بھوک لگ رہی ہے۔۔۔۔بیچارگی سے کہتی وہ ولید کو دیکھ رہی تھی جو اسکے نزیک تھا۔۔۔

"ایک کام کرو۔۔۔۔شرارت سے کہتے اس نے تالیہ کا ہاتھ تھاما۔۔۔

"جلدی کہیں۔۔۔

"تم مجھے کھا جاؤ۔۔ولید آنکھ دبا کر  کہتا جلدی سے پیچھے ہوا۔۔تالیہ جو سنجیدگی سے اسے سن رہی تھی گھور کے رہ گئی۔۔۔

"دن با دن آپ بے شرم ہوتے جا رہے ہیں کس طرح کے لوگوں سے دوستی کرلی ہے۔۔۔تالیہ نے اُسکے موبائل کی طرح اشارہ کر کے پوچھا۔

"تمہیں شرم نہیں آرہی اپنے شوہر کو بے شرم کہتے ہوۓ۔۔ولید نے مصنوعی گھورا۔۔

"شوہر صاحب کو آرہی ہے یوں کھلے عام بیوی سے ایسی حرکتیں کرتے ہوئے۔۔

"اپنی بیوی سے ہی کیا جاتا ہے تم کیا چاہتی ہو کسی اور لڑکی سے کروں؟ ولید جل کر کہتا سیدھا بیٹھا۔۔۔

"کسی لڑکی سے کر کے تو دکھائیں میں چھوڑ کے چلی جاؤں گی آپ کو۔۔۔تالیہ بولتے بولتے ہونٹ بھیج گئی۔۔

ولید نے اسکی بات پر سنجیدگی سے اسے دیکھا جس کی انکھوں میں آنسوں چمکنے لگے تھے ۔۔۔

"تم مجھے چھوڑ دو گی۔۔۔ولید کے سوال پر تالیہ اُسے دیکھنے لگی۔۔۔

"آپ نے بھی تو چھوڑنا ہی ہے۔۔۔تالیہ جواب دیتی اسے لاجواب کرگئی۔۔۔ہاں اس نے خود ہی اُسے چھوڑ دینا تھا پھر یہ سوال کیوں۔۔۔

__________

آگے پیچھے دو گاڑیاں پورج میں آکر روکیں.۔۔۔حنا شادی کے بعد پہلی بار گھر آئی تھی۔۔۔گاڑی سے اتر کر ولید تالیہ کی طرف بڑھا

دونوں ساتھ چلتے اندر بڑھ رہے تھے سُمیرا بیگم چاہ کر بھی ولید کو یہ نا کہ سکیں کے آج انکا بیٹا شہزادہ لگ رہا ہے۔۔۔یہ دیوار انکی خود کی لگائی ہوئی تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتی چلی گئی۔۔۔

"ولید بھائی آپ ہماری بھابھی جان کے ساتھ اندر نہیں جا سکتے۔۔۔حنا نے شرارت سے راستہ روک کر کہا۔۔ حرا بھی اسکے ساتھ ہی تھی۔۔۔

"ٹھیک ہے۔۔۔چلو تالیہ آج ہم دوسرے کمرے میں چلتے ہیں۔۔ولید نے تالیہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا۔۔حرا نے تیزی سے تالیہ کا بازو پکڑ کر اپنی طرف کہنچا۔ ۔

"ہرگز نہیں آپ اکیلے ہی جاائیں پھر کنجوس۔۔۔

"بھائی کو کنجوس کہ رہی ہو استغفرالله کیا زمانہ آگیا ہے بھابھی کے آتے ہی بہن بہن نہ رہی۔۔۔

"ولید بھائی جذباتی طریقے سے نہ سوچیں۔۔یہ ہمارا حق ہے چلیں پیسے نکالیں۔۔۔حنا نے ہتھیلی پھیلا کر ولید کو دیکھا۔۔

"بیس روپے چلیں گے دس دس روپے بانٹ لینا۔۔۔

"واٹ ؟ ولید بھائی کنجوس۔۔۔۔۔  حرا صدمے سے چیخی جب کے کنجوس تینوں نے مشترکہ کہا۔

ولید نے حیرت سے تالیہ کی طرف دیکھا جو حیرت سے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"تم نے کس خوشی میں کنجوس کہا ہے ایک تو وہ میری جیب پے ڈاکا ڈالنے آئی ہیں اور تم انہی کا ساتھ دے رہی ہو۔۔۔

"آپ ہیں ہی کنجوس۔۔۔جب تک پیسے نہیں دیں گے کمرے میں آنے کی کوشش بھی مت کیجئے گا۔۔۔تالیہ اترا کر کہتی  کمرے میں جانے لگی ولید نے ہاتھ پکڑ کر اُسے روکا۔۔۔۔

"اتنا بھی کنجوس نہیں ہوں محترمہ۔۔۔ ولید نے کہتے ساتھ دونوں بہنوں کو بیس بیس ہزار دیے۔ ۔

"ولید بھائی پچاس کہے تھے۔۔

"ہاں میری ماؤں کل لے لینا ابھی یہی تھے۔۔ولید نے باقاعدہ ہاتھ جوڑ کر حرا سے کہا۔۔۔ ولید کی حرکت پر تینوں کھلکھلا کر ہنس دیں۔۔

____________

ماضی۔۔۔۔

پاپا۔۔۔۔چھ سالہ ولید کمرے کا دروازہ کھولتا اندر داخل ہوا۔۔۔پورے کمرے میں اندھیرا تھا صرف کھڑکی سے چھن چھن کر آتی چاند کی روشنی سامنے کھڑے وجود پر پڑھ رہی تھی۔۔۔

"پاپا۔۔۔۔ولید نے باپ کو دیکھ کر بھاگ کر اس سے لپٹ کر سسکی لی۔۔۔کسی کے سامنے ایک آنسوں نہ بہانے والا اپنے باپ سے لپٹ کر ضبط کھو بیٹھا تھا۔۔۔ حماد نے سختی سے آنکھوں کو میچ کر اپنے بیٹے کے کانپتے وجود کو بڑی شدّت سے محسوس کیا تھا۔

"پاپا میں ہوں آپ کے ساتھ۔۔۔ولید نے سر اٹھا کر باپ کو یقین دلایا۔۔

"میں جانتا ہوں میرا بیٹا بہت مضبوط ہے۔۔۔حماد نے آنسوں صاف کرتے دو زانوں بیٹھ کر پیار سے اپنے بیٹے کو دیکھا گال پے آنسوؤں کے نشان سرخ آنکھیں۔۔۔۔

"آپ رو رہے تھے۔۔۔ولید نے غور سے انہیں دیکھ کر استفسار کیا۔۔

"تمہاری ماما کے بنا کیسے رہونگا ولید۔۔حماد دکھی دل سے اس سے سوال کرنے لگے تکلیف اتنی تھی کے دل کو قرار نہیں آرہا تھا۔

"میں ہوں نہ پاپا اب تو میری بہنیں بھی آگئی ہیں۔۔۔ ولید نے معصومیت سے کہ کر حماد کے گالوں پے بہتے آنسوں صاف کیے حماد کا دل کث کے رہ گیا۔۔

حماد نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا جو اپنی ماما کی کچھ دن کہی باتوں کو ذہن میں دوہرا رہا تھا۔۔

"ولید پاپا کو کبھی اکیلے مت چھوڑنا تم سٹرونگ بیٹے ہو میرے۔۔۔۔اپنے پاپا کا خیال رکھنا۔۔اپنی ممی کو پاپا سے الگ مت ہونے دینا وہ دل کے ہاتھوں ماری گئی ہے۔۔۔

ہانیہ کی کہیں باتیں ولید نے ذہن نشین کر لی تھی۔ 

_________

"آگئی آگئی۔۔۔۔اوہو۔۔ . میری گڑیا بس بس۔۔۔۔چھوٹی سی بچی بیڈ پر لیٹی بھوک سے گلا پھاڑ کر رو رہی تھی جب سمیرا ہاتھ میں فیڈر لئے بھاگتی ہوئیں اس تک آئیں۔۔۔

چھوڑو اُسے یہ تمھارے کام نہیں ہیں۔۔۔۔کشف بیگم  نے آتے ہی بیٹی کی گود سے بچی اٹھائی۔۔

"امی بچی واپس دیں۔۔۔سُمیرا نے بے چینی سے اٹھ کر دونوں ہاتھ پھیلائے 

"کیوں ؟ اب تم اس شخص کی اولاد پالو گی جو تمھارے ساتھ آج تک رات نہیں گزار سکا۔۔۔

"یہ میرا اور انکا معاملہ ہے اور یہ اولاد حماد کی ہے مجھے دیں اسے یہ بھی میری ہے۔۔۔

"تم پاگل ہوگئی ہو سُمیرا اس شخص کے پیچھے  اور بھولو مت یہ حماد کی ہی نہیں ہانیہ کی بھی بیٹیاں ہیں۔۔۔کشف بیگم افسوس کرتی اپنی بیٹی کو دیکھنے لگیں جس کی نظریں گود میں پکڑی حنا پے تھیں۔۔

"آپ مجھے اسے دیں اسے بھوک لگ رہی ہے۔۔۔

"تم انھیں انکے حال پر چھوڑ دو انکے باپ کو قابو کرنے کی کوشش کرو۔۔۔

"زبردست۔۔۔کیا سکھایا جا رہا ہے۔۔۔ حماد کی آواز پر دونوں بری طرح چونکیں حماد جو اپنی بیٹیوں کو لینے آرہے تھے کشف بیگم کی اخری بات سن چکے تھے۔ 

سُمیرا کا چہرہ سفید پڑھ چُکا تھا۔۔

"ہنہہ!! اس میں غلط بھی کیا ہے ایک بیوی کے حقوق تم خوب پورے کر رہے تھے جب کے دوسری جو تم جیسے انسان کے لئے دیوانی ہوگئی ہے اُس کے ساتھ نکاح کر کے فالتو شہہ کی طرح پھینک کر بھول گئے ہو۔۔کشف بیگم ہنکار بھرتئیں غصّے سے بولیں۔۔

"یہ زندگی اسکی خود کی مرضی ہے۔۔۔میں نے زبردستی ہاتھ پکڑ کر نہیں کہا تھا کے میرے ساتھ نکاح کرلو۔۔۔ رہی  میری اولاد میں انہیں خود سمبھال لونگا۔۔۔اور ہاں میں یہاں سے چلا جاؤں گا۔۔حماد کہ کر دونوں بچیوں کو اٹھا کر کمرے سے نکل گئے جب کے دونوں ماں بیٹی سکتے میں کھڑی کی کھڑی رہ گئیں۔۔

____________

ہانیہ کے انتقال کو ایک مہینہ گزر گیا۔۔۔۔ حماد کی زندگی دھیمی رفتار میں چل رہی تھی  ہانیہ کو بھلانا آسان نہیں تھا۔۔ایسے ہی چھوٹی دونوں بچیوں کی ذمہ داری فریحہ بیگم نے سُمیرا کو دے دی تھی حماد نے روکا لیکن فریحہ بیگم نے انہیں جھڑک کر رکھ دیا جس کے بعد وہ خاموش ہوگئے۔۔۔ 

وقت گزرتا گیا بچے اب بڑے ہوگئے تھے حماد نے ولید کو پڑھنے کے لئے  لندن اپنے ماں باپ کے پاس بھجوا دیا تھا جو کشف بیگم کے انتقال کے بعد گھر بیچ کے لندن شفٹ ہوگئے تھے۔۔۔

"کشف بیگم کے جانے کے بعد سُمیرا خود کو بلکل اکیلا محسوس کرنے لگیں تھیں۔۔۔ جب کے حماد نے خود کو کاروبار میں مصروف کرلیا تھا۔۔

____________

کھانے کا وقت تھا سُمیرا حماد کے لئے پریشان ہو رہی تھیں بن موسم کی برسات انہیں بے چین کر رہی تھی جب گاڑی کی آواز سبتے ہی  تیزی سے پورج کی طرف بھاگیں۔۔۔

"حماد گاڑی سے اُتر کر پیشانی دباتے دروازے کی طرف بڑھ رہے تھے سُمیرا رک کر اُنہیں دیکھنے لگیں تیز بارش نے لمحوں میں دونوں کو بھگا دیا تھا۔۔۔

"کہاں رہ گئے تھے۔۔۔ حماد کے قریب آتے ہی انہوں نے نرمی سے پوچھا۔

"جہاں گیا تھا وہیں سے آرہا ہوں۔۔۔بے رخی سے کہتے وہ ساتھ سے گزرنے لگے جب بے ساختہ سُمیرا نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا حماد کے آگے بڑھتے قدم وہیں تھم گئے۔۔

حماد نے حیرت سے گردن موڑ کر اُنہیں دیکھا سمیرا نے کبھی ایسی کوئی حرکت نہیں کی۔۔

"میں ڈر جاتی ہو آپ کے لئے مجھے خوف آتا ہے۔۔۔

"ہنہہ تم جیسی عورت کبھی نہیں ڈر سکتی حماد نے تلخی سے جواب دیا اس سے قبل حماد ہاتھ چھڑواتے سُمیرا نے گرفت سخت کرلی۔۔

"ہاتھ چھوڑو۔۔

"آپ کو مجھ سے ہمدردی بھی نہیں ہوتی حماد میں تنہا مر جاؤں گی مجھے آپ کی ضرورت ہے آپ کیوں نہیں سمجھتے۔۔۔سُمیرا بے خوف کہتیں نیچے بیٹھ گئیں حماد پریشانی سے دیکھتے ہونٹ بھنج گئے۔۔

"کیا بچکانہ حرکتیں کر رہی ہو اٹھو یہاں سے۔۔

"نہیں کبھی نہیں حنا اور حرا دونوں کو ممی اور پاپا ساتھ چاہیے حماد میں اپنی بچیوں کو کیا جواب دوں کے انکا باپ میرے قریب کھڑے ہونے سے بیزار ہوتا ہے میں کیسے کہوں میں انکی سوتیلی ماں ہوں میں کیسے کہوں میں انکی ماں نہیں ہوں۔۔۔کاش ہانیہ ہوتی میں اسے کہتی کے اپنے شوہر کے کچھ لمحے مجھے دے دے۔۔۔میری محبت میرا گناہ بن گیا حماد۔۔ہچکیوں کے درمیان کہتیں حماد کا ہاتھ چھوڑتیں دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپا گئیں جب کے حماد کتنے ہی لمحے انہیں دیکھتے رہے۔۔۔ 

__________

دونوں کندھوں پے ہاتھ محسوس کرتے سُمیرا نے چہرے سے ہاتھ ہٹا کر سامنے دیکھا۔۔۔

"چلو۔۔۔حماد نے کہتے ساتھ سُمیرا کے گال پے ہاتھ رکھا جب کے سُمیرا بے یقینی سے حماد کو دیکھے گئیں۔۔

"تمہیں چھوڑ نہیں سکتا کیوں کے ہانیہ نے وعدہ لیا تھا محبت کا پتہ نہیں لیکن تم سے اب نفرت محسوس نہیں ہوتی۔۔حماد کہتے ہی کھڑے ہوئے۔۔۔

"چلو اندر ورنہ بیمار پڑ جاؤ گی۔۔۔حماد نے اُسکے سامنے ہتھیلی پھیلائی سُمیرا جلدی سے ہاتھ تھام کر کھڑی ہوئی۔۔۔

"ہم ساتھ رہ سکتے ہیں کیا اجازت ہے  ۔۔۔سُمیرا نے ڈرتے ہوئے روندھی ہوئی آواز میں پوچھا۔۔۔

"اجازت ہے۔۔۔۔حماد کہ کر سُمیرا کے ساتھ اندر کی طرف بڑھ گئے۔۔

"کچھ رشتے ہم خود بناتے ہیں اور کچھ رشتے تقدیر۔۔۔۔چاہے وہ زبردستی کے ہوں" 

ولید باتھروم سے نکلتا گیلے بالوں کو تولیے سے پوچھتا ڈریسنگ کی طرف بڑھنے  لگا جب نظر تالیہ پر پڑی بے ساختہ اُمنڈ آنے والی مسکراہٹ کو بڑی مشکل سے اس نے لب دبا کر روکا تھا۔۔۔

"یہ کیا ہو رہا ہے؟ والید مسکراہٹ ضبط کرتا روعب سے بولا

ولید کی آواز پر تالیہ نے جلدی سے ہاتھ اپنے پیچھے چھپایا۔۔

"ک کیا ہو رہا ہے کچھ بھی تو نہیں میں تو آپ کے نکلنے کا انتظار کر رہی تھی زندگی میں پہلی بار دلہن جو بنی ہوں ہائے کتنی خواہش تھی میری مجھے تو لگتا تھا میری کبھی شادی ہی نہیں ہوگی گڑبڑا کر روانی سے الٹا سیدھا بولتی چلی گئی جب کے ولید پوری آنکھیں کھولے اسے دیکھتا چلا گیا۔۔

"اچھا میں آتی ہوں۔۔۔تالیہ میسنی مسکراہٹ سے بولتی ڈریسنگ روم کی طرف بڑھ گئی جب کے ولید اسکے غائب ہوتے ہی چھت پھاڑ قہقہہ لگا کر ہنس دیا۔.۔۔

"محترمہ ولید کے موبائل میں سیلفی لیتے جو پکڑی گئیں تھی

___________

"مالکن آپ کو کچھ چاہیے۔۔۔ بینش لان میں کرسی پر بیٹھیں سُمیرا بیگم کو دیکھ کر پوچھنے لگی جو کرسی کی پشت سے سر ٹکائے چاند کو دیکھ رہی تھیں۔۔

"نہیں تم جاؤ۔۔۔

"جی ٹھیک ہے شب خیر!! ملازمہ سر ہلا کر سرونٹ کوٹر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"آپ ابھی تک سوئی نہیں۔۔۔ولید کی آواز پر سُمیرا بیگم چونک کر پلٹیں سامنے ہی ولید سینے پے بازو لپیٹے انہیں ہی دیکھ رہا تھا جب کے تالیہ جو ولید کو کمرے میں نہ پاکر نیچے آئی تھیں لان کی طرف بڑھتا دیکھ دبے قدموں اُسکے پیچھے جانے لگی لیکن لان میں ماں بیٹا دونوں کو دیکھ کر کچھ فاصلے پر ہی روک گئی۔۔

"تم بھی تو ابھی تک جاگ رہے ہو۔۔۔سُمیرا بیگم ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولیں۔۔

"آپ کو میری کیا فکر میں کب سوتا ہوں کب اٹھتا ہوں آپ کو تو صرف دولت کی فکر ہونی چاہیے۔۔۔ولید نے تلخی سے کہا۔۔۔

"سچ کہا مجھے واقعی اس دولت کا لالچ ہے کیوں کے یہ میرے شوہر کا ہے اس پے میرا بھی حق ہے۔۔۔

"میں انکا بیٹا ہوں آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے آپ کیا سمجھتی ہیں میں جانتا نہیں آپ کیوں مجھے یہاں رہنے نہیں دیتیں کے کہیں پاپا ساری ذمہ داری مجھے ناں دے دیں سارا سے آپ کو کوئی مسئلہ نہیں تھا کیوں کے آپ اچھی طرح جانتی تھیں وہ نہ تو خود یہاں رہے گی نہ مجھے یہاں رہنے دے گی۔۔

تالیہ نے چونک کر ولید کی پشت کو دیکھا۔۔

"ہاں سہی کہا وہ تمہیں ساتھ لے جاتی لیکن میرا دل گواہ ہے میں تمہیں محبت کی اذیت سے دور رکھنا چاہتی تھی صرف اس لئے تمہارے اس فیصلے پر خاموش رہی۔۔۔

"جھوٹ آپ صرف اپنے لیے سب  کر رہی تھیں ورنہ تالیہ کو اُسی دن بہو قبول کرلیتیں جب آپ کو پتہ چلا تھا لیکن نہیں آپ کا رویہ اسکے ساتھ کبھی اچھا نہیں رہا۔۔۔ولید نفی میں سر ہلاتا بولنے لگا۔۔

"ہاں نہیں تھا میرا رویہ سہی میں کیسے قبول کرلیتی اسے بہو جس نے تم سے تمہاری محبت چھین لی سارا کی اصلیت بھی اسی نے تمہیں بتائی ہوگی میں جانتی ہوں۔۔

"آپ نے بھی تو یہی کچھ کیا تھا۔۔۔

"ہاں میرا گناہ تھا اس دل نے مجھے بے مول کر دیا جس کی اتنی بڑی سزا عرصہ پہلے ہی مل گئی تھی کے میں کبھی ماں نہیں بن سکی میرا پہلا بچہ میرے اندر ہی مر گیا۔۔

"جی آپ ہی تو سب کچھ جانتی ہیں دوسرا ناسمجھ ہے یہ سب آپ کا قصور تھا آپ کیوں ہماری زندگی میں آگئیں تھیں کیوں۔۔۔۔ولید کی آواز تیز ہوئی تھی تالیہ نے گھبرا کر سُمیرا بیگم کی طرف دیکھا تھا جو اپنی جگہ سے کھڑی ہوگئیں تھیں۔۔۔

"آواز نیچی رکھو ولید تم بھول رہے ہو میں ماں ہوں تمہاری۔۔

"نہیں ہیں آپ میری ماں آپ صرف میرے باپ کی دوسری بیوی ہیں جس نے میری ماں کو اپنی جھوٹی باتوں سے پھنسایا تھا۔۔

"خبردار ولید میری محبت کو جھوٹ مت کہو تم نہیں سمجھ سکتے ناں ہی تمہارا باپ میری محبت کو سمجھا۔۔۔ سُمیرا بیگم تڑپ کر چند قدم آگے بڑھیں۔۔

"اگر آپ سچ میں محبت کرتی ہوتیں تو کبھی میرے ماں باپ کے درمیان نہ آتیں لیکن آپ خودغرض ہیں جسے صرف خود سے غرض رہا ہے پہلے میرے باپ کو چھینا اسکے بعد میری ماں کے جانے کے بعد میری بہنوں کو مجھ سے دور کرتی رہیں۔۔

"نہیں ولید تم غلط۔۔۔سُمیرا بیگم  کہتے کہتے ایکدم سفید پڑھنے لگیں جب کے ساکت نظریں ولید کے پیچھے دیکھ رہی تھیں۔۔

تالیہ نے انکی نظروں کے تعاقب میں اپنے پیچھے دیکھا جہاں حرا اور جنا بلکل ساکت کھڑی تھیں۔۔

سُمیرا بیگم لڑکھڑائیں تھِیں۔۔۔اتنے سالوں سے جو حقیقت اپنی بچیایوں سے چھپاتیں آرہیں تھیں وہ یوں عمر کے اس حصّے میں پتہ چلے گا کبھی تصور نہیں کیا تھا۔۔۔

"ممی۔ولید زور سے چیخا جب کے بند آنکھوں سے سُمیرا بیگم نے حماد کو دروازے کی طرف سے بھاگتے ہوئے اپنی طرف آتے دیکھا ایک خوبصورت سی مسکراہٹ نے انکے لبوں کو چھوا حماد کا ان کے لیے پریشان ہونا دل پے پھوار بن کے برسا تھا۔۔۔

"سانسوں کی طرح میں تیری نس نس میں رہوں گی،

کھو کر تو مجھے خود بھی عذابوں میں رہے گا" 

____________

ماضی۔۔۔

جہاں حنا اور حنا اپنے ماں باپ کو دیکھ کر خوش تھے وہیں ولید کو اپنے باپ کے ساتھ سُمیرا بیگم کا انکے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہنا ناگوار گزرا تھا۔۔

ولید جو ایک ہفتے کی چھٹی پر پاکستان آیا تھا چند دن رہ کر واپس جانے کی ضد کرنے لگا۔۔۔

"کیا ہو ولید تم تو اپنے پاپا کے پاس کتنے خوش ہوکر گئے ہو پھر واپس آنے کی کیوں رٹ لگا رکھی ہے۔۔۔فریحہ بیگم نے لاڈ سے اپنے پوتے سے پوچھا۔۔۔

"دادو آپ نے کہا تھا ممی اچھی نہی ہیں وہ پاپا کو ہم سے الگ کردیں گی اور اب وہ انکے ساتھ ایک ہی روم میں رہتی ہیں وہ پاپا کو ہمارے خلاف کر دیں گی.  ولید کی بات پر فریحہ بیگم کے ماتھے پر بل پڑے۔۔

"تو میری جان واپس آنے کی ضد چھوڑو.۔۔۔تم چاہتے ہو وہ ہر چیز پے قبضہ کر لے

"نہیں دادو میں پاپا کو اکیلا نہیں چھوڑوں گا۔۔۔ولید نے جلدی سے کہا۔۔

"شاباش میری جان اگر اپنے پاپا کے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو جیسا میں کہتی ہوں ویسا کرتے جاؤ۔۔۔ فریحہ بیگم نے مسکرا کر کہا جب کے ولید جھٹ مان گیا۔۔

"اب دیکھنا سُمیرا ولید کو کیسے تمھارے خلاف استعمال کرتی ہوں ہمارے ہنستے بستے گھر کو جس طرح تم نے توڑ دیا ہے اسی طرح تمہارا دل کبھی سکون نہیں پا سکے گا۔۔۔کال ڈسکنیکٹ کرتی وہ نحوست سے بڑبڑائیں۔۔۔

فریحہ بیگم کی باتوں میں آکر ولید سُمیرا بیگم سے بدتمیزی کرنے لگا۔۔

سُمیرا خاموشی سے سب برداشت کرتی رہیں لیکن ایک دن حماد نے خود ولید کو سُمیرا بیگم سے بدکلام کرتے دیکھ لیا۔۔۔ 

"تم واپس جا رہے ہو۔۔۔حماد خان کے اس فیصلے نے ولید کے دل میں سُمیرا بیگم کے لئے غصّہ بھر دیا تھا باقی کی کسر فریحہ بیگم نے پوری کر دی تھی۔۔۔

____________

"ہسپتال کے کوریڈور میں ہلکی پھلکی چہل پہل تھی ایسے میں سب اپنی اپنی سوچوں میں گُم تھے۔۔۔

"ولید آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔تالیہ نے بھرائی ہوئی آواز آہستہ سے کہا جس نے ضبط سے سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا۔۔

"میں یہ نہیں چاہتا تھا۔۔۔

"آپ کے چاہنے سے کیا ہوتا ہے اور کیا ہو گیا ہے۔۔۔۔تالیہ نے خفگی سے اسکی آنکھوں میں دیکھا۔۔

"تمھارے ساتھ وہ شروع سے ٹھیک نہیں رہیں پھر بھی تم انکے لئے رو رہی ہو۔۔.  ولید نے ہاتھ بڑھا کر انگوٹھے سے اسکے گال پے بہتے آنسوں صاف کرتے ہوۓ پوچھا۔۔

"آپ کیا چاہتے ہیں انکے رویے کی وجہ سے میں انھیں اس حالت میں دیکھ کر خوش ہوں۔۔۔ جانتی ہوں یہ اپکا ذاتی معملہ ہے لیکن میں خود کو یہ کہنے سے کبھی نہیں روکوں گی کے جو بھی آنٹی نے کیا غلط نہیں تھا جب آپ کی ماں کو اعتراض نہیں تھا پھر آپ کون ہوتے ہیں یہ سب کرنے والے۔۔۔

"میری مآں کو بیوقوف بنایا تھا۔۔تم کچھ نہیں جانتی میری دادو نے مجھے سب بتایا تھا۔۔ولید نے گھور  کر اُسے دیکھا۔۔

"شادی شدہ عورت بیوقوف نہیں ہوتی ولید خودغرض آنٹی نہیں آپ کی ماں تھی جنہیں اپنی زندگی کا بھروسہ نہیں تھا جس نے اپنے پیچھے اپنی اولاد کے لئے آنٹی کو چنا۔۔۔تالیہ نے چھبتے لہجے میں کہا

"تالیہ اپنی اوقات میں رہو۔۔۔ولید کا ہاتھ بے ساختہ اٹھا تھا جسے بمشکل راستے میں اُس نے روکا تالیہ پھٹی آنکھوں سے ولید کے ہاتھ کو دیکھنے لگی۔۔۔کچھ بہت زور سے ٹوٹا تھا۔۔۔ولید نے ہاتھ کی مٹھی بنا کر پہلو میں گرایا..

"میں اپنی اوقات جانتی ہوں۔۔۔تالیہ کہتے ہی وہاں سے جانے لگی۔۔۔

"تالیہ۔۔۔ولید نے روکنا چاہا لیکن تالیہ چلی گئی۔۔

"شٹ!! 

"بیوی کو ناراض کردیا ولید۔۔حماد خان کی نڈھال سی آواز پر والید چونک کر پلٹا۔۔۔۔

"وہ میری ماں کے لئے غلط بول رہی تھی میری ماں ٹھیک تھیں ممی کی وجہ سے وہ ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں کتنی تکلیف ہوتی ہوگی انہیں ممی کو دیکھ کر۔۔

"نہیں ولید ہانیہ کو ڈاکٹرز نے منا کر دیا تھا لیکن اسے یہ قبول نہیں تھا وہ جانتی تھی سب اس نے خود سوچ سسا کر کیا تالیہ بیٹی سہی کہ رہی ہے کوئی عورت اتنی بیوقوف نہیں ہوتی کے اپنی شوہر کے لئے دوسری عورت پر ترس کھائے۔۔

"پاپا دادو۔۔

"امی کو کچھ نہیں پتہ تھا ولید وہ جب پھوپھو کو پسند نہیں کرتیں تھیں تو انکی بیٹی کو کیسے قبول کر لیتیں جب میں نے خود سُمیرا کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا تھا۔۔ حماد خان چڑ کر کہتے وہیں بینچ پر بیٹھ گئے جب کے ولید ساکت کھڑا اپنے باپ کے پریشان چہرے کو دیکھنے لگا ۔۔۔

___________

ولید پریشانی سے چلتا ہسپتال کے لان کی طرف آگیا اس وقت وہ صرف اکیلا رہنا چاہتا تھا۔۔۔ 

جب کوئی اسکے ساتھ بینچ پر آکر بیٹھا ولید نے چونک کر سر گھمایا تالیہ خاموشی سے بیٹھی آتے جاتے لوگوں کو دیکھ رہی تھی۔۔ولید کھسک کر دونوں کے درمیان فاصلے کو کم کرتا اسکے نزدیک ہوا۔۔۔

"میں جا سکتی تھی پھر خیال آیا کہاں جاؤں گی آپ کے سوا اور کوئی ہے ہی نہیں میرا۔۔ جب کے آپ کے پاس ہر رشتہ ہے ماں ہے باپ ہے بہنیں ہیں جب کے میرے پاس صرف آپ ہیں میں کسی لڑکی کے لئے اپنے شوہر کو نہیں چھوڑ سکتی اور اگر مجھے پتہ چلے کے زندگی میری سانسوں کی ڈور اپنی بے رحم گرفت میں لے کر کھنچنے والی ہے تب آپ آزاد ہوجائیں گے میں تب بھی کسی لڑکی کو آپ کے ساتھ باندھ کر نہیں مروں گی کیوں کے یہ آپ کی خود کی مرضی ہوگی آپ زندگی میں دوبارہ کیسے چنتے ہیں یہ سب آپ کی مرضی ہوگی۔۔۔تالیہ سامنے دیکھتی کہے جا رہی تھی ولید نے بازو اسکے کندھے پر پھیلا کر اسے اور نزدیک کیا۔۔تالیہ نے چونک کر اُسے دیکھ پھر خود ہی اسکے کندھے پر سر رکھ دیا۔۔

"مجھے معاف کر دینا  تلخ حقیقتیں واقعی بے رحم ہوتی ہیں۔۔۔ولید نے نادم ہوتے اسکی پیشانی پے لب  رکھے تالیہ نے مسکرا کر آنکھیں موند لیں۔۔۔

___________

"ڈاکٹر ممی کیسی ہیں ؟ حنا جو دروازے کے قریب ہی کھڑی تھی ڈاکٹر کو باہر آتے دیکھ کر جلدی سے بولی۔۔

ڈاکٹر نے ایک نظر سب کے پریشان چہروں کو دیکھا۔ ۔۔

"ماینر ہارٹ اٹیک۔۔۔ لیکن گھبرانے کی بات نہیں اب وہ ٹھیک ہیں پر خیال رہے کوئی ایسی ویسی  بات انکے سامنے نہ ہو جس سے انکی صحت خراب ہو۔۔ ڈاکٹر کی بات سنتے ہی سب کو جھٹکا لگا۔۔

"ہم مل سکتے ہیں۔۔۔حرا نے بھیگی آواز میں پوچھا۔

"َپیشنٹ کو ابھی روم میں شفٹ کرلیں اسکے بعد مل سکتے ہیں۔۔۔ڈاکٹر کہ کر آگے بڑھ گیا جب کے حماد چھوٹے چھوٹے قدم چلتے دروازے کے سامنے کھڑے ہوگئے۔۔

جاری ہے۔۔۔


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages