Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 8 March 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh Episode 1 to 2

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai  

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


جما دینے والی سردی میں جھیل کنارے بیٹھی وہ لڑکی کسی اور ہی دنیا کی باسی لگ رہی تھی سنہرے لمحے گھنگھرالے لمبے بال جو ہوا سے اوڑ رہے تھے پیروں کو چھوٹی لمبی سیاہ رہگ کی فروک پہنے اجنبی نظروں سے اطراف میں دیکھتی رو دینے والی ہو رہی تھی۔۔ 

دور سے ہی لوگوں کو دیکھتی وہ ان سے مدد مانگنے کا سوچ رہی تھی جب کسی لڑکی کو خود کو دیکھتا پا کر گھبرا کر کھڑی ہوگئی۔۔

"ماما دیکھیں وہ کون ہے۔۔۔لڑکی نے جلدی سے قریب ہی کھڑی اپنی ماں سے کہا جس کی آواز اسے بھی سنائی دی سب نے جیسے ہی اس طرف دیکھا وہ ڈر گئی۔۔

"واہ کیا یہ پری ہے؟ انہی میں سے کس نے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔

"شاید۔۔ساتھ کھڑے دوسرے لڑکے سے نامحسوس طریقے سے اپنے موبائل کا کیمرے اون کر کے اس کی جانب کیا ۔۔

"یہ سب مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں خود سے بڑبڑاتی وہ تیزی سے وہاں سے بھاگتی ہوئی سڑک کنارے جانے لگی لڑکے نے جلدی سے تصویر لی۔۔ لیکن اتنا  فاصلہ ہونے کی وجہ سے ٹھیک نہیں آئی جلد بازی میں وہ زوم کرنا بھول گیا.

سب نے گھور کر اسے دیکھا جس کی پرجوش آواز نے اسے بھگا دیا تھا۔۔

________

چہرے پے ٹھنڈا ٹھار پانی پڑتے ہی جھٹکے سے اٹھ کر اس نے جھجھری لے کر سامنے کھڑے ریحان کو دیکھا جو پانی پھینک کر اب سکون سے کھڑا اسے مسکرا کر دیکھ رہا تھا۔۔

تالیہ نے ہونٹ بھنج  کر چادر کو خود پر اچھی طرح لپیٹ کر کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورا

"یہ کیا بدتمیزی ہے جاہل انسان۔۔۔

"اوہ تم مجھے جاہل کہ رہی ہو حسینہ۔۔۔ ریحان اسکے گیلے چہرے کو نظروں کی گرفت میں لیتا چڑانے والے انداز میں بولا۔۔

اس سے قبل تالیہ اسے کوئی سخت بات کہتی آمنہ کو اندر آتے دیکھ کر ضبط کرتی روک گئی۔۔ 

"تم یہاں کیا کر رہے ہو ریحان۔۔۔آمنہ نے گھورتے ہوۓ سختی سے ریحان کو کھڑا دیکھ کر  پوچھا 

"میں تو اسے جگانے آیا تھا امی اسے بولا رہی ہیں۔۔ ریحان نے معصوم بننے کی ادکاری کرتے ہوۓ اسے بتایا۔۔

آمنہ  نے ہنکار بھرتے ہاتھ سے جانے کا اشارہ کیا۔۔

"آجاتی ہے وہ جاؤ تم۔۔۔

ریحان سر ہلاتا تیزی سے باہر نکل گیا۔۔۔

"دروازہ لاک کر کے کیوں نہیں سوتی ہو تم ہاں۔۔۔آمنہ  نے گھورتے ہوۓ اسے جھڑکا۔۔

"ہا! "مجھے کیا پتہ تھا وہ جاہل یوں میرے کمرے میں گھس جائے گا اُوپر سے اسکی جرّت دیکھو مجھ پر پانی پھنک دیا اتنا پیارا خواب دیکھ رہی تھی جھیل کنارے میں کھڑی تھی بال کھولے حسین سی فراک پہنے ہائے لوگ مجھے پری سمجھ رہے تھے۔۔تالیہ نے ٹھنڈی سانس بھرتے کھوئے کھوئے انداز سے اسے بتایا۔۔

"ہاہاہا۔۔!! "تم اور تمہارے یہ خواب ہاہاہا!! آمنہ زور سے ہنستی اسکے قریب بیٹھی تالیہ نے ناپسندگی سے اسے دیکھا 

"اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے ہنہ تم دیکھنا ایک دن میں اسی طرح کے مہنگے کپڑے پہنا کروں گی۔۔ تالیہ نے بُرا مانتے ہوۓ اپنے بھورے فراک کو دیکھا جس کے نیچے چست لیگن پہنا ہوا تھا۔۔ آمنہ منہ پہ ہاتھ رکھتی ایکدم سنجیدہ ہوئی۔۔

"ان شاءلله اب خوابوں کی دنیا سے باہر نکلو اور اٹھ کر جاؤ میم کے آفس میں حاضری لگاو ورنہ کہیں یہ نہ ہو غصّے میں تمہے یہاں سے نکال باہر کریں 

"ہنہ وہ ایسا کر کے تو دکھائیں میں کیس کردوں گی ان پر کے اپنے بیٹے کو روز اپنے ساتھ یہاں لاتی ہیں اور اور۔۔۔تالیہ  جل کر بولتی اٹک گئی جب کے آمنہ افسوس سے سر نفی میں ہلاتی باہر نکل گئی۔۔

"میں کر سکتی ہوں ایسا صرف ایک بار میرے پاس ڈھیر سارے پیسے آجائیں۔۔تالیہ خود سے بڑبڑا کر اٹھ کر باتھروم چلی گئی۔۔

_______

تیز رفتار میں ریڈ سپورٹ کار اپنی منزل کی جانب گامز تھی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی لڑکی لانگ سکرٹ کے ساتھ ٹاپ پہنے  گنگنانے کے ساتھ سر کو ہلکے ہلکے ہلا رہی تھی جب کے ساتھ بیٹھا دوسرا وجود بیزاری سے سر سیٹ پر گرائے بیٹھا تھا سرخ سفید چہرہ  دھوپ سے تمتما رہا تھا۔۔۔

"سارا نے ایک نظر اسے دیکھ کر دوبارہ سڑک پر نظریں مرکوز کی۔۔

"ولید پلیز اپنا موڈ ٹھیک کرو یار میں نہیں چاہتی تم میرے ساتھ لکتے منہ سے آج کا دن گزارو۔. سارا نے نزاکت سے بالوں کو جھٹک کر کہا۔

"ولید  نے ایک نظر اسے دیکھا پھر واپس آنکھیں موند لیں۔۔

"میں کچھ کہ رہی ہوں تمہے۔۔

"سن لیا۔۔

"یہ کیسا سنّنا ہوا ایک تو میری سمجھ میں نہیں آرہا تم پاکستان واپس جا ہی کیوں رہے ہو مجھے تو ڈر ہے تمھارے پیرنٹس کہیں کسی فضول سی لڑکی سے تمہاری شادی نا کروادیں ہنہہ میں بتا رہی ہوں مسٹر والید ہم دونوں کی اینگیجمٹ ہوچکی ہے بے شک تمھارے پیرنٹس یہاں موجود نہیں تھے  اور۔۔۔

"اوہ مائے گاًڈ!! سارا تم کیا بے کار کی بحث شروع کر رہی ہو صرف دو ہفتے کے لئے جا رہا ہوں میں بہن کی شادی کے لئے سب جانتے ہیں ہماری اینگیجمنٹ کے بارے میں تمہے کیا لگتا ہے میں نے چھپ کر یہ سب کیا ہے تم خود بھی ایک ہفتے بعد آجاؤ گی۔۔۔۔ولید نے جھنجھلا کر اسکی بات کاٹ کر کہا جو چڑ کر بنا روکے بولے جا رہی تھی ولید نے دوبارہ سر جھٹک کر آنکھوں موند لیں جب کے سارا چپ ہوگئی۔۔

"وہ۔

"پلیز سارا ہم یہ بات بعد میں ڈسکس کر سکتے ہیں۔۔ولید  نے ایکدم اسے کچھ بھی بولنے سے روک دیا سارا ہنکار بھر کر رہ گئی۔۔۔۔ ولید کو زیادہ بولنا پسند نہیں تھا اس وقت تو بلکل نہیں جب وہ پریشان ہو۔

________

"آپ نے بلایا میڈم ۔۔۔تالیہ نے اندر جھانک کر معصومیت سے پوچھا 

"وقت دیکھا ہے ؟ موٹی سی عینک کو ناک پے ٹکائے چشمے کے  اُوپر سے ہی گھور کر دیکھا 

"جی وہ۔۔۔۔تالیہ اندر آتی  اٹکتی ہوئی  نظروں کا زاویہ دیوار گھیر گھڑی پر مرکوز کرتی آنکھوں کی پتلیاں چھوٹی کر کے  دیکھنے کی کوشش کرنے لگی۔۔

"شائستہ میڈیم نے تیز نظروں سے اسے گھورتے ہوئے گلا  کھنکھارا

"چشمہ کہاں ہے تمہارا لڑکی۔۔

"ہاں اچھا تبھی میں سوچوں مجھے نظر سہی سے کیوں نہیں آرہا۔۔۔ایک منٹ میڈیم میں ابھی کمرہے سے چشمہ لے کر آتی ہوں۔۔۔تالیہ  نے سر پے چپت مار کے ایسے کہا جیسے واقعی وہ اپنے نظر کا چشمہ بھول گئی ہو.

 شائستہ بیگم جھٹکے سے اپنی جگہ سے اٹھیں وہ جو دروازہ کی طرف فرار ہونے پر خوشی سے بڑھنے لگی تھی روک کر بُرا سا منہ بنانے لگی۔۔۔

"جھوٹ بھی بولنا شروع کر دیا ہے تم نے اب لڑکی تمہاری  فراک کی جیب سے چشمہ باہر نکل رہا ہے۔۔

شائستہ میڈم نے چبا چبا کر اسے کہا تالیہ نے تیزی سے جیب کی طرح دیکھا

"اوپس پکڑی گئی اب یہ جلاّد میڈم پھر مجھے زیادہ کام دے گی پر میں بھی تالیہ ہوں 

خود سے بڑبڑاتی وہ مسکرائی جب شائستہ میڈم کی بات سنتے ہی کرنٹ کھا کر رہ گئی 

________

"یا اللّه مجھے اس جلاّد میڈم سے محفوظ رکھیں پلیز۔۔مانا مجھے پانچ سال کی عمر سے سمبھالا ہے پناہ دی لیکن پیار ہونہہ سوچ کر ہی خود کا مذاق اُڑانے کا دل کرتا ہے ہا! اُوپر سے میری یہ سمجھ میں نہیں آتا جب اپنے ہی بچے کو اپنی زندگی سے بھاڑ میں بھیجنا ہوتا ہے تو پیدا کرنے سے پہلے سوچ کیوں نہیں لیتے۔۔

کوریڈور کے فرش پر پُوچا لگاتی تالیہ دل کی بھڑاس اپنی سہیلی آمنہ سے کرتی چڑچڑی ہو رہی تھی جب کے آمنہ ہاتھ میں ڈسٹنگ کا کپڑا پکڑے خاموشی سے کھڑی مسکرائے جا رہی تھی۔۔

"تالیہ میری پیاری سہیلی ہر عمل اگر سوچ سمجھ کے کیا جاتا تو یتیم خانے نہیں بنتے نہ  عدالتیں ہوتیں اور نا ہی فساد ہوتے چونکہ یہ سب زندگی کی اذیت و دردناک حقیقتاً اسی دنیا کا نظام ہے جو صدیوں سے چلتا آرہا ہے اس لئے میری مانو تو ان بیکار باتوں کو سوچ کر خود کو ذہنی مریضہ مت بناؤ کیوں کے جو ہو چُکا ہے اسے نہ تو تم بدل سکتی ہو نہ ہی وقت.۔۔۔آمنہ ٹھہر ٹھہر کر اپنی بات مکمّل کرتی آگے بڑھ گئی جب کے تالیہ اسی طرح بیٹھی اُسے جاتا دیکھتی رہی پھر  زور سے سر جھٹکتی "ہونہہ" کرتی اپنے کام کی طرف متوجہ ہوگئی۔۔

__________

کراچی ائیرپورٹ سے باہر نکلتے ہی ولید ایک جگہ روک کر  متلاشی نظروں سے اطراف میں دیکھ رہا تھا جب کوئی تیزی سے اسکے سامنے آیا۔۔۔

"السلام علیکم صاحب۔۔۔ ڈرائیور نے سلام کرتے ہی اُسکا سوٹ کیس لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔۔ 

ولید جواب دے کر اُس کے ہاتھ کو نظر انداز کر گیا تھا 

"گاڑی کہاں ہے ؟ 

"جی وہ سامنے۔۔آپ یہ سامان مجھے دے دیں۔۔ ڈرائیور نے  اسے بتاتے ساتھ دوبارہ ہاتھ اسکے سامنے بڑھائے۔۔

"بہت شکریہ میں اپنے کام خود کرنے کا عادی ہوں۔۔۔ولید سنجیدگی سے اسے کہتا آگے بڑھ گیا ۔۔۔

____________

گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی جب ولید کی سپاٹ آواز پے ڈرائیور نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

"جی صاحب؟ 

"گھر جانے سے پہلے میں آفس جانا چاہوں گا تم جانتے ہو اس وقت پاپا آفس میں ہونگے۔۔۔ولید نے اب کے تفصیلاً نرمی سے جواب دیا۔۔

"اوکے سر جیسا آپ کہیں۔ ڈرائیور نے چہرے کے تاثرات نارمل کرتے ہوئے سر اثباب میں ہلایا۔۔

ولید دوبارہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا جب اُسکا موبائل بجا چونک کے موبائل اٹھایا جہاں "سارا کالنگ " نام جگمگا رہا تھا ایکدم ولید کے ہونٹوں پر تبسم نمودار ہوا۔۔

_____________

"السلام علیکم تشریف رکھیے۔۔ شائستہ میڈم شیریں لہجے میں سامنے کھڑی موٹی عورت کو دیکھ کر بولی۔۔

تالیہ جو کپڑوں کی ٹوکری پکڑے فرح کو دینے جا رہی تھی شائستہ میڈم کی آواز پر روک کر جلدی سے چُھپتی میڈم کے ساتھ کھڑی ایک عورت اور دو آدمیوں کو دیکھنے لگی۔۔

"یہ کون ہیں شکل سے تو کُھلے سانڈ لگ رہے ہیں اوپس اللّه مجھے معاف کریں پر انہیں دیکھ کر ایسا ہی محسوس ہوا۔۔خود سے بڑبڑاتی تالیہ چاروں طرف دیکھ کر جلدی سے بھاگی۔۔۔ دروازے سے کان لگا کر سُننے کی کوشش کی لیکن سب بےسُد کچھ سوچتی دروازے کی ناب کو دانتوں تلے زبان دبا کر آہستہ سے گُھما کر ہلکا سا وا کیا۔۔۔ 

"کون سی چاہیے یہاں ہر عمر کی بچی اور لڑکی ہے ویسے تو یہ میرا رول ہے کے میں بڑی لڑکی نہیں دیتی کیوں کے آگے جا کر خدا نا خاستہ کسی غلط کام پر لگا دیا تو میرا تو سوچتے ہی دم نکلنے لگتا ہے۔۔شائستہ میڈم ہنوز اُسی لہجے میں بات کرتی ان کی جانب متوجہ تھیں جب کے دروازے کے باہر کھڑی تالیہ ناسمجھی سے اُنہیں دیکھنے لگی۔

"کیا یہ کسی سولہ سترہ سال کی بچی ایڈوپٹ کرنے آئے ہیں ؟

"بجا  فرمایا میڈم جی آج کل تو حالات بھی اسی طرح کے ہوگئے ہیں مجھے بس بیس اکیس سال کی ایک لڑکی چاہیے اور شائستہ میڈم سننے میں آیا ہے آپ یہ کام اپنے ہی اس بڑے سے بنگلے میں کرتی آرہی ہیں اور جوان لڑکیوں کو کام دھندھوں میں لگا کر عیش سے زندگی گزار رہی ہیں۔۔۔ آدمی نے ہلکی آواز میں آگے ہوکر کہا شائستہ میڈم ایک دم گھبرا گئیں۔  

"یہ کیا بکواس کر رہے ہیں آپ ؟ شائستہ میڈم اپنے لہجے کو مضبوط کرتیں اس آدمی کو گھورنے لگی جب پیچھے کھڑ دوسرا  آدمی قہقہ لگا کر آگے بڑھا۔۔

"شائستہ ڈارلنگ ہمیں معلوم ہے تم نے چند مجبور لڑکیوں کو اپنے باپ کا مال سمجھ رکھا ہے ۔۔اب ہماری بات دیہان سے سنو ایک لڑکی دو اور اس راز کو راز رہنے دو ورنہ۔۔۔

 آدمی ورنہ پے زور دیتا پیچھے ہوکر سیدھا کھڑا ہوگیا شائستہ میڈم کی پیشانی پر پسینے کے قطرے نمودار  ہوئے۔

____________

"آمنہ چلو میرے ساتھ جلدی۔۔۔تالیہ کمرے میں آتے ہی پھولی سانسوں کے درمیان کہتی اسے گھسیٹنے لگی۔

"اوفو!! "تالیہ کی بچی سانس تو لے لو کون سی آفت آگئی ہے۔۔۔

"سب بتاتی ہوں بلکہ نہیں دکھاتی ہوں خاموشی سے چلو میرے ساتھ۔۔

"نہیں پہلے مجھے بتاؤ ایسی بھی کیا قیامت آگئی ہے۔۔آمنہ نے ہاتھ چھڑوا کر ضدی لہجے میں استفسار کیا تالیہ اُسے گھورتی سب بتاتی چلی گئی جس کا چہرہ سب سُن کر اچانک سپاٹ ہو چکا تھا۔۔

"یاد ہے تالیہ جب میں تیرا سال اور تم بارہ سال کی تھی آ  نہیں تمہے کیسے یاد ہوگا چلو میں ہی بتا دیتی ہوں کیوں کے مجھے لگتا ہے یہ وقت بہترین ہے تمھارے لئے۔۔آمنہ اُداسی سے کہتی اُسے دیکھنے لگی 

"آمنہ تم تم جانتی ہو؟ تالیہ ہچکچائی ایکدم کسی تکلیف کا احساس بڑھا۔۔

"ہم جہاں ہیں وہ ایک گھر ہے بڑا گھر جہاں لاوارث لڑکیاں اپنی زندگی گزار رہی ہیں ہنسی خوشی کیوں کے انکی میڈم ایک اچھی نیک عورت ہے لیکن جو آنکھوں کے سامنے  نظر آتا ہے ضروری نہیں وہی سچ ہو۔۔۔آمنہ اسے دونوں کندھوں سے تھام کر آہستہ سے بتانے لگی جو چپ کھڑی یک ٹک اُسی پے نظریں مرکوز کیے ہوئے تھی۔۔

_______

گاڑی سے اُتر کر ولید داخلی دروازے سے اندر بڑھا ریسیپشن پے کھڑی لڑکی کو اپنا تعارف کروایا۔۔

"سر میں ابھی باس کو انفارم کرتی ہوں ۔۔

"اس کی ضرورت نہیں ہے آپ مجھے بتا دیں ان کا آفس کس طرف ہے۔۔۔وہی سنجیدہ لہجہ 

"سر سب سے آخر میں ان کا آفس ہے۔۔۔لڑکی اسکے انداز سے خائف ہوتی پیشہ وارنہ مسکراہٹ سے بتاتی سامنے کھڑے لمبے چوڑے پُر کشش وجیہہ مغرور آدمی کو جاتا دیکھتی رہ گئی۔۔۔

______

"جیسا کے میں نے تم سب بچیوں سے کہا تھا  کے مس روشنی یہاں ایک بچی کو ایڈوپٹ کرنے آئی ہیں اس لئے میں چاہتی ہوں سب کا آپس میں ایک بار تعارف کروا دیا جائے۔۔ 

شائستہ میڈم سامنے کھڑی ساتھ آٹھ لڑکیوں کو دیکھ کر بتانے لگیں جو پندرہ سے پچیس تک کی عمر کے درمیان تھیں۔۔

آمنہ نے ساتھ کھڑی تالیہ کا ہاتھ سختی سے تھاما جس کا چہرہ غصّہ ضبط کرنے کی وجہ سے سرخ ہو رہا تھا۔۔

"مجھے یہ بچی پسند آئی ہے۔۔۔عورت مسکراتی ہوئی تیز نظروں سے سب کو سر تا پیر دیکھنے کے بعد تالیہ کے مقابل آئی۔۔

"ہاہاہا یہ میرے گھر کی سب سے شرارتی بچی ہے۔۔شائستہ بیگم ہنستے ہوۓ بتانے لگی تھیں جب کے دونوں مقابل کھڑی ایک دوسرے کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔

"یہ تو اور بھی اچھی بات ہے ہمیں شرارتی بچیاں پسند ہیں۔۔۔پیچھے کھڑا آدمی آنکھوں میں حوس لیے تالیہ کو دیکھ کر بولتا مسکرایا۔۔

"مجھے نہیں جانا کسی کے ساتھ سمجھیں آپ۔۔۔۔تالیہ نے چبا کر سخت نظروں سے شائستہ میڈم کو گھورا۔۔۔

"یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا تالیہ۔۔۔

"مجھے طریقے سکھانے کو کوشش مت کیجئے گا سب جانتی ہوں میں کہیں یہ نہ ہو کے میں وہ سب کہنے پر مجبور ہوجاؤں جو آپ یقیناً سننا گوارا نہیں کریں گی اس لئے بہتر ہے ان لوگوں کو یہاں سے چلتا کریں۔۔

چبھتی نظروں سے گھورتی تالیہ کہ کر رکی نہیں تھی۔۔

__________

ٹھک ٹھک ٹھک !!

"یس۔۔۔ٹیبل کے پیچھے کرسی پر بیٹھے آدمی نے مصروف سے لہجے میں اندر آنے کی اجازت دی۔۔

"السلام علیکم پاپا آپ جانتے ہیں میں پاکستان آتے ہی سب سے پہلے آپ سے ملنا چاہتا تھا۔۔۔ناراضگی سے پُر لہجہ حماد خان کی سماعتوں میں پڑا تو شفقت بھری مسکراہٹ انکے ہونٹوں پے رقصاں ہوگئی 

"وعلیکم اسلام۔۔۔آخر میرا بیٹا آ ہی گیا۔۔۔حماد خان خود اٹھ کر اس سے پرتاک ملے۔۔۔

"آنا ہی تھا آخر آپ کی بیٹی کی شادی جو ہے۔۔ولید کا لہجہ ایکدم تلخ ہوا۔۔

"ہا!! مجھے پرواہ نہیں تم جس بھی وجہ سے آئے بس میرے لئے یہی کافی ہے کے تم ابھی میرے سامنے ہو۔۔۔حماد خان نے گہری سانس لیتے ولید کا کندھا تھپتھپایا۔۔

پاپا میرے ساتھ گھر چلیں۔۔۔ 

"دس منٹ انتظار کر سکتے ہو میں ایک کام نبٹا لوں پھر چلتے ہیں۔۔۔

"دس کیا آپ آرام سے اپنا کام مکمّل کریں میں یہیں ہوں۔۔۔ولید نے مسکرا کر اپنے باپ کو دیکھا۔۔۔

کتنا وقت گزر گیا باپ کو اس طرح قریب سے دیکھے۔۔

"اوکے بیٹا۔۔۔

_________

تالیہ اپنے کمرے میں آتے ہی بیڈ پربیٹھ کر رونے لگی جب ٹک کی آواز پر تیزی سے اٹھ کر کھڑی ہوئی۔۔۔

"یہ دروازہ کس نے بند کیا.۔۔تالیہ دروازے کے ہینڈل کو چیک کرتی دروازہ پیٹنے لگی.  

"تم سب جاؤ بچیوں شاید وہ یہاں سے جانا نہیں چاہ رہی ہوگی تبھی اول فول بولتی رہی۔۔

شائستہ میڈم غصّہ ضبط کرتیں لڑکیوں سے بول رہی تھیں سب انکی بات سن کر سر ہلاتئیں کمروں کی طرف بڑھ گئیں آمنہ بھی تیزی سے اپنے اور تالیہ کے مشترکہ کمرے کی جانب بڑھ گئی ۔۔

"دروازہ کھولو مجھے کیوں بند کیا ہے۔۔۔۔کھولو پلیز۔۔۔اس سے قبل تالیہ دوبارہ چیختی ایکدم دروازہ کھولتے کوئی اندر آیا۔۔۔ 

""آمنہ دروازہ۔۔۔ 

"ملازمہ کر کے گئی ہے  میڈم کا حکم تھا ان سب باتوں کو چھوڑو چلو میرے ساتھ۔۔۔آمنہ تیز تیز بولتی تالیہ کا ہاتھ پکڑ کے بالکنی کی طرف بڑھی۔۔

"کہاں لے کر جا رہی ہو آمنہ 

"تم یہاں سے ابھی اسی وقت چلی جاؤ ورنہ وہ لوگ زبردستی کر سکتے ہیں 

تالیہ آنکھیں پھیلا کر اسے دیکھنے لگی جو ساتھ نیچے اترنے کا اسے سارا منصوبہ بتا رہی تھی۔۔

__________

میں ایسے نہیں بھاگ سکتی ہمیں کوئی اور حل نکالنا چاہیے۔۔ آمنہ تم میرے ساتھ چلو ہم پولیس سٹیشن جاتے ہیں انکے خلاف رپورٹ کروائیں گے دیکھنا سارے مسلئے خود ختم ہوجائیں گے۔۔۔۔تالیہ اسکے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے تھام کر کہ رہی تھی۔۔

"نہیں تالیہ یہ سب آسان نہیں ہے شائستہ میڈم کے پاس بہت پیسہ ہے ہم پھس سکتی ہیں پلیز تم بھاگ جاؤ یہاں سے ابھی وقت ہے ورنہ اگر یہ وقت ہاتھ سے نکل گیا تو نہ تو میں کچھ کرسکوں گی نہ ہی تم۔۔آمنہ نے ہاتھ چھوڑ کے جھنجھلا کر اسے کہا تالیہ افسوس سے اُسے دیکھ کر رہ گئی۔۔۔

"مجھے بہت افسوس ہوا تمہاری سوچ جان کر آمنہ تم جیسی ہی لڑکیاں ہیں جنہیں زبردستی کیچڑ میں کھڑا کرو تو وہ واپس پلٹنے کے بجائے اُسی کیچڑ میں پھسلتی چلی جاتی ہیں اور جانتی ہو وہ اتنا خوف کو خود پے حاوی کرلیتی ہیں کے اُنہیں لگتا ہے اُنکے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے ایسا کے وہ اپنا بچاؤ کر سکیں اور یہی سوچ قدموں کو معذور کرتی چلی جاتی ہے لیکن تالیہ پھسلنے والوں میں سے نہیں قدموں کو کنارے پر ہی مضبوطی سے جما کر پلٹ جانے والوں میں سے ہے۔۔خیر میں تمہاری ہمیشہ احسان مند ریوں گی اپنا خیال رکھنا۔۔۔ تالیہ سختی سے کہتی ریلیگ کی دوسری طرف اُترتی نیچے رکھی سیڑھی سے اُترنے لگی چونکہ دُوپہر کا وقت تھا یر طرح سنناٹا تھا۔۔۔

آمنہ شرمندگی سے کھڑی اُسے جاتا دیکھتی رہی۔۔۔

"بھاگ گئی ؟ ایکدم کمرے میں شائستہ میڈم کی آواز گونجی۔

آمنہ جھٹکے سے پلٹی۔۔

"جی لیکن (آمنہ لیکن پے روکتی قدم قدم چلتی انکے مقابل کھڑی ہوئی) آپ ہی سودے بازی کر رہی تھیں پھر کیوں خاموشی سے اسے یہاں سے نکالنے کا منصوبہ بنایا

"ہا!! جانتی تھی میں تمہارے دماغ کو یہی سوال ستا رہا ہوگا لیکن شائستہ محمود باغی لڑکیوں پے وقت برباد نہیں کرتی اور ہاں رہی بات اُس کی کے وہ میرے خلاف جائے اس کا انتظام میں کر چکی ہوں۔۔۔ بہت مال لگایا ہے اب سود سمیت نہیں دے گی تو انجام اُسے بھوگتنا ہوگا میری جان۔۔۔ شائستہ میڈم اُسکی تھوڑی کو پکڑ کے شیطانیت سے کہتیں کمرے سے نکل گئیں جب کے آمنہ کے کانپ کر رہ گئی۔۔

_________

"مالکن صاحب آگئے۔۔۔ملازمہ نے ٹیبل پے ٹرے رکھ کے اُسے اطلاع دی۔۔۔ 

سُمیرا بیگم کا بالوں میں چلتا ہاتھ ایکدم رُوکا۔۔

"ٹھیک ہے جاؤ تم۔ 

"جی۔۔۔ملازمہ جواب دیتی جانے لگی جب دروازے کے قریب پہنچ کر سُمیرا بیگم کی آواز پر رک کر پلٹی۔۔

"حرا سے کہو ولید آگیا ہے ہمم۔۔۔بالوں میں برش پھیرتی مُسکرا کر حکم دیتیں اسے جانے کا اشارہ کیا۔

"بہتر مالکن۔۔۔ملازمہ سر ہلاتی حرا کے کمرے کی طرف بڑھ گئی.۔۔

__________

سلور ٹویوٹا فارچیونر خوبصورت سے بنگلے  کے گیٹ سے اندر آتی پتھریلی روش پر رکی۔۔

"ولید۔۔۔

حماد خان نے آہستہ سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔ولید جیسے ہوش میں آیا۔۔۔۔

"بہت کچھ بدل گیا یہاں پاپا۔۔۔افسردگی سے کہتے ولید نے سر جھٹکا آنکھوں میں چمکتی نمی کو چُھپاتا گاڑی سے نیچے اُترا گیا 

"لیکن میں نہیں بدلہ نہ ہی میری محبت بیٹا۔۔حماد خان اسکی پشت کو دیکھ کر خود سے بڑبڑئے۔۔۔ حماد خان ایک دراز قد وجیہہ آدمی تھا چوبیس سال کی عمر میں شادی ہوجانے کی وجہ سے حماد خان زیادہ ایجڈ نہیں لگتا تھا۔۔

ولید چلتے ہوئے ایکدم روک گیا 

"کیا بات ہے روک کیوں گئے ولید ؟

"نہیں کچھ نہیں چلیں۔۔ولید سر جھٹکتا  اُنکے ساتھ چلنے لگا۔۔

حال میں قدم رکھتے ہی نظر سامنے لمبی سیڑیوں کے پاس کھڑی سُمیرا بیگم پر پڑی..

"السلام علیکم ممی۔۔۔

"ارے ولید وعلیکم اسلام مجھے تو لگا تھا تم اپنی بہن کی شادی کے لئے بھی نہیں آؤگے۔۔۔سُمیرہ بیگم مسکرا کر گال پے ہاتھ رکھ کر بولیں انکے انداز میں کوئی خوشی نہیں تھی۔۔

"آپ ہمیشہ میرے لئے غلط اندازے  لگاتی آرہی ہیں ممی۔ چہرے پے تلخ مسکراہٹ سے کہتا وہ اپنے کی طرف دیکھنے لگا۔۔

"تم فریش ہوجاؤ ورنہ تمہاری بہنوں نے تمہاری جان نہیں چھوڑنی۔۔

"اوکے پاپا۔۔۔

"ہاں جاؤ تمہارا کمرہ اوپر دائیں۔۔۔

"ممی مجھے اپنا کمرہ یاد ہے میں کچھ بھولا نہیں۔۔ ولید نے اچانک انکی بات بات کاٹتے مسکرا کر بولتا سیڑیوں کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

"پردیس نے اسے زیادہ ہی کڑوا کر دیا ہے۔۔

"ہونہہ نہیں سُمیرا اُسے اپنوں کی بے رخی نے ایسا کیا ہے۔۔ حماد خان نفی میں گردن ہلاتے اپنے کمرے کی طرف چل دیے۔۔۔

________

"ولید بھائی میں نے آپ کو بہت بہت مس کیا محھے لگا تھا کے آپ نہیں آئِیں گے کیونکہ آپ ممی سے ناراض ہوکر گئے تھے۔۔۔

"حرا بیوقوفوں کی سردارنی تم ہمیشہ الٹا ہی بولنا ولید بھائی کوئی ناراض نہیں ہیں انفیکٹ ممی نے خود کال کر کے ولید بھائی کو پاکستان بُلایا ہے سمجھی اب ہٹو مجھے بھی ملنے دو میں کچھ دن کی مہمان ہوں اس گھر میں۔۔۔حنا نے گھورتے ہوۓ اسے ٹوکا جب کے ولید سامنے کھڑی اپنی ماں کو دیکھے گیا جو اسکے باپ کے بازو کو تھام کر مسکرا رہی تھیں۔۔

_________

"تیز تیز قدم اٹھاتی تالیہ ایک دو بار پلٹ کر پیچھے بھی دیکھ رہی تھی یہ خوف بھی تھا اگر کسی نے اسے پکڑ لیا تو کیا حشر کریں گے یہی سوچ اُسکے رونگٹے کھڑے کر رہی تھی.۔۔  سردی کے موسم میں بھی اسے پسینہ آرہا تھا بہت مشکل سے خود پے قابو پاتی وہ اس خاموش علاقے سے جلد از جلد دور چلی جانا چاہتی تھی.  

____________

"ولید بھائی سارا بھابھی کیسی ہیں ہم تو اُنکا بھی انتظار کر رہے تھے اور آپ انہیں ساتھ ہی نہیں لائے 

حرا نے چائے کا کپ ٹیبل سے اٹھا کر  ایکدم اس سے پوچھا۔۔

ولید نے چائے کا گھونٹ لے کر مسکرا کر اسے دیکھا۔۔

"ڈونٹ وری وہ کہیں نہیں جانے والی۔۔۔ایک ہفتے بعد اپنی موم اور دادا کے ساتھ آئے گی۔۔سنجیدگی سے جواب دیتے وہ دوبارہ چاِئے کی طرف متوجہ ہوا۔۔

"ایک ہفتے بعد کیوں ولید تمہے بتایا تھا آج رات کو مایوں ہے حنا کی۔۔سُمیرا بیگم نے پیشانی پے سلوٹیں لاکر استفسار کیا 

سب خاموشی سے ماں اور بیٹے کو دیکھ رہے تھے وہ دونوں کم ہی ایک دوسرے سے بات کرتے تھے۔۔

"جانتا ہوں وہ صرف شادی اور ولیمہ اٹنڈ کرنے آرہی ہے ویسے بھی اُسے یہ سب پسند نہیں ہے۔۔

"واٹ ربش کیا مطلب ہے اس بعد کا ولید خان تم بھول رہے ہو کے اب وہ اس گھر کی بہو بننے جا رہی ہے یہ چونچلے بازیاں وہ اپنے ملک میں ہی چھوڑ کر آئے کیوں کے اب تم واپس نہیں جاؤ گے سمجھے۔۔ سُمیرا بیگم اچانک غصّے سے کپ کو ٹیبل پر پٹخنے والے انداز میں رکھ کر بولیں 

حنا اور حرا نے گھبرا کر ایک دوسرے کو دیکھا پھر خود ہی اپنی جگہ سے اٹھ کر چلی گئیں۔

"سُمیرا میں نے تمہے کہا تھا ہم اس بارے میں بعد میں بات کریں گے۔۔حماد خان نے سختی سے کہتے انہیں دیکھا جو ولید کو ہی دیکھ رہی تھیں۔۔

"کب ؟ یہ"بعد" کب آتا حماد جب یہ ٹکٹس کروا کے جا رہا ہوتا تب ہم اس سے پوچھتے۔۔۔ہنہ اسے سمجھنا چاہیے یہ گھر کا بڑا بیٹا ہے اسے اپنی زمہ داریوں  کا پتہ ہونا چاہیے ناں کے یہ کے وہاں جا کر اپنی الگ دنیا بسا لے جس میں گنتی کے چند دوست اور ایک عدد منگیتر ہو. ۔۔

"انّف ممی۔۔۔ ان سب چیزوں کی زمہ دار آپ ہیں جو کچھ ہو چکا اور جو ہو رہا ہے ان سب کی زمیدار صرف اور صرف آپ ہیں پھر یہ سب دکھاوا کس لئے۔۔۔ولید سرد لہجے میں جواب دیتا کرسی پیچھے کرتا اٹھ کر چلا گیا 

حماد صاحب نے دکھ سے اپنے بیٹے کو جاتے دیکھا۔۔

"تم نے اچھا نہیں کیا میں خود کرلیتا اس سے بات لیکن تم جان بوجھ کر یہ موضوع زیرِ بحث لائی ہو کیوں کے وہ تمہاری بات کبھی نہیں مانتا اور اس چیز کی بھی تم خود زمہ دار ہو اس لیے اسے الزام دینا بند کرو ۔حماد صاحب غصّے سے بولتے اٹھ کر چلے گئے جب کے سُمیرا بیگم کپ کے کنارے پے انگلی پھرتیں کندھے اُچکا کر مسکرا دیں۔۔۔

__________

اندھیرا بڑھ رہا ہے اب میں کہاں جاؤں۔۔ناخن چباتی وہ اردگرد دیکھ رہی تھی کراچی کا یہ پوش علاقہ جہاں چھوٹے بڑے بنگلے قطار میں بنے تھے اسے انہیں دیکھتے ہی خوف آرہا تھا جانے کوئی کہاں سے نکل کر اسے دبوچ کر واپس لے جائے۔۔ تالیہ ڈیڑھ گھنٹے مسلسل چل چل کر اب تھک چکی تھی حلانکہ وہ اب بہت دور آ گئی تھی لیکن اسے اپنی میڈم پر بھروسہ نہیں تھا۔۔

ابھی وہ یہ سوچ ہی رہی تھی جب قدموں کی آواز پر گھبرا گئی۔۔۔

"ٹائمس اپ ڈارلنگ اب میں بھی تھک گیا ہوں۔۔۔کان کے قریب مردانہ آواز میں کہے گئے جملے اسکے سر پر بم کی طرح پھٹے۔۔

اس سے قبل تالیہ بھاگنے کی کوشش کرتی کمر پے کوئی نوکیلی چیز چبھی۔۔

"آہ! !!

"شش!! ہلنا مت کہیں یہ اندر گھس گیا تو تمہاری سانسیں چھیں لے گا اب جیسا  میں کہتا ہوں ویسا کرو سمجھی 

"آ ٹھ ٹھیک ہے.۔۔۔تالیہ خود کو پرسکون کرتی آرام سے بولی.  "گڈ گرل بس اسی طرح میری بات مانتی جاؤ میں تمہے چھوڑ دوں گا اب خاموشی سے میرے ساتھ اس وین تک چلو۔۔آدمی نے چاقو ہٹا کر ہاتھ اسکی کمر پے رکھ کر چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔

___________

دونوں خاموشی سے سڑک کے کنارے کھڑے آتی جاتی گاڑیوں کے گزرنے کا انتظار کر رہے تھے۔۔

"بابر سن ایسا کر وین ہمارے قریب اکر روک میں ایسے سڑک پار نہیں کر سکتا سمجھ۔۔۔ہاں جانتا ہوں میرا باپ نہ بن اس عورت نے کون سا دیکھنا ہے بس کچھ دن اپنے ساتھ رکھیں گے.۔۔ہاہاہا چل اب آجا جلدی۔۔۔تالیہ اسکی باتوں سے سن کھڑی رہ گئی یہ کیا ہونے جا رہا تھا وہ عورت ؟ کیا وہ اسکی میڈم کی بات کر رہے تھے۔۔

"نہیں تالیہ ایک دلدل سے نکل کر غلاظت کا ڈھیر نہیں بنے گی نہیں۔۔۔ خود سے سوچتی وہ چوکنی ہوگئی۔۔

"ہم کھڑے کیوں ہیں۔۔۔تالیہ نے اسکا دھیان بٹانا چاہا۔۔ آدمی اسے دیکھ کر مسکرایا۔۔

"وین یہیں آرہی ہے اتنی بھی کیا بے تابی۔۔آنکھ دبا کر بولتا وہ اُسے زہر سے بھی زیادہ زہر لگا تھا

"مجھے پیاس لگ رہی ہے۔۔

"ہائے مجھے بھی بہت پیاس لگ رہی ہے۔۔۔آدمی اسے سر تا پیر دیکھ کر بیہودہ انداز میں بولا۔۔۔

"نہیں مجھے پانی چاہیے کیا تم تمھارے پاس ہے؟ 

"وین آنے دو پانی کیا میں تمہے اچھا سا کھانا کھلواؤں گا۔۔۔ 

__________

"ٹھک ٹھک ٹھک!! دوازہ کی آواز پر ولید نے کھڑکی سے باہر آسمان پر نظر مرکوز کیے ہی اندر آنے کی اجازت دی۔۔

"چھوٹے صاحب! !

"ہمم سن رہا ہوں۔۔۔

"یہ مالکن نے بھجوایا ہے رات کی تقریب کے لیے اور تاکید بھی کی ہے کے آپ یہی پہنے۔۔

ولید نے پلٹ کر ملازمہ کے ہاتھ میں ہیگ ہوا سفید کاٹن کے شلوار قمیض کے ساتھ شال دیکھ کر ہلکے سے مسکرایا

"ہمم رکھ دو اور جاؤ۔۔ولید اسے کہتا دوبارہ کھڑکی کی جانب رخ پھیر لیا۔۔۔۔

__________

وین کے قریب آنے سے قبل ہی تالیہ نے ساتھ کھڑے آدمی کو دیکھا۔۔

"سنو۔۔۔

"کیا ہے۔۔۔آدمی نے جیسے ہی اسکی طرف چہرہ کیا تالیہ نے پوری قوت سے اُسکی ناک پے پنچ مارا۔۔۔ آدمی اس طرح کی ہمّت کی  بلکل توقع نہیں کر رہا تھا تبھی جھک کر اپنی ناک پکڑ کر لڑکھڑایا۔۔

تالیہ نے ایک بھی لمحہ ضائع کیے بغیر تیزی سے دوڑ لگادی اتنے میں وین قریب آکر رکی۔۔۔

"لڑکی کہاں گئی۔۔۔

"ابے سالے کہاں مر گیا تھا سامنے سے آنے میں اتنی دیر کردی۔۔۔ ناک سے بہتے خون کو صاف کرتا وہ پھاڑ کھانے والے انداز میں اپنے ساتھی پر چیخا۔۔

"کٹ ہی اتنی دور تھا اس میں میری کیا غلطی ہے بھائی۔۔۔

"اچھا چل پکڑ اسے سالی نے اتنی زور سے میری ناک پے مارا ہاتھ لگے زمین میں زندہ دفن کرونگا۔۔ آدمی کھولتا ہوا بول کر وین میں بیٹھ کر گلی کی طرف چل دیا۔۔۔

"وین کو دور جاتے دیکھتی تالیہ سکون بھارا سانس لیتی گیٹ سے باہر جھانکنے لگی۔۔

"میڈم آپ کون ہیں ؟ گارڈ جو کب سے اس لڑکی کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہا تھا جو مہمانوں کے ساتھ اندر داخل ہوئی لیکن وہیں کھڑی ہوگئی 

"جی وہ میں میری دوست کا گھر ہے یہ۔۔۔تالیہ نے گڑبڑا کر اسے جواب دیا جو اپنی موٹی موٹی آنکھوں سے اُسے  گھور رہا تھا۔

"کون سی دوست نام بتائیں۔۔۔

"وہ۔۔۔تالیہ ابھی سوچ رہی تھی جب کوئی لڑکی خود ان کے قریب آئی یہ اتفاق ہی تھا کے حرا مہمانوں سے  ملنے کے لئے  لان کی طرف جا رہی تھی جب نظر ان پر پڑی تھی

"سوری کیا ہم پہلے مل چکے ہیں ؟ آنکھوں کو چھوٹا کرتے وہ تالیہ سے پوچھنے لگی۔۔۔گارڈ خود پیچھے ہٹ گیا۔۔۔۔

تالیہ اُسے پہچاننے کی کوشش کرنے لگی اچانک اسے یاد آیا کے وہ اس سے کہاں ملی تھی۔۔۔

"آ ہم شاید کسی فنکشن میں ملی ہیں۔۔۔تالیہ نے سوالیہ انداز میں پوچھا۔۔۔

"ارے ہاں یقیناً میں وہاں اپنی ممی کے ساتھ آئی تھی ہم وہاں گیسٹ کے طور پر انوائٹڈ تھے بٹ سوری میں تمہارا نام بھول گئی۔۔حرا نے مسکراتے ہوۓ اسے دیکھا۔۔

"تالیہ میرا نام تالیہ ہے۔۔تالیہ اب بھی حیرت زدہ تھی کیا دنیا سچ میں اتنی چھوٹی ہے کے ایک مہینے پہلے اسکول فنکشن میں ملنے والی لڑکی آج یہاں ملے گی۔۔۔

"اچھا مس تالیہ تم پہلی کلاس کی ٹیچر تھی رائٹ؟ کیا جاب چھوڑ دی تھی تم نے؟ میں ایک بار دوبارہ آئی تھی لیکن تم ملی نہیں۔۔۔

"ہاں وہ بس مجبوری تھی۔۔تالیہ اب سکون سے کھڑی اس سے باتوں میں مشغول ہوگئی تھی 

_________

ڈریسنگ کے سامنا کھڑا وہ اپنے بالوں کو جیل سے سیٹ کر رہا تھا وائیٹ شلوار قمیض اس پے خوب جچ رہا تھا۔۔۔

"ولید ۔۔۔عثمان کی آواز پے اس نے پلٹ کر دیکھا۔۔۔

"پہچانا نہیں کیا ؟ عثمان کا سارا جوش اسکے تاثرات دیکھ کر رفع ہوا

"نہیں۔۔۔

"ہیں کیا تم نے مجھے نہیں پہچانا یار میں تمہاری خالہ کا بیٹا ہمم اب بھی نہیں پہچانا۔۔۔ولید نے اسکی بات سن کر اسے دیکھا۔۔

"ہمم پہچانا۔۔۔۔حُمیرا آنٹی کیسی ہیں ؟ سنجیدگی سے بولتا وہ دوبارہ رخ موڑتا بال سیٹ کرنے لگا۔۔

"وہ ٹھیک ہیں ۔۔ویسے ناراضگی خالہ سے ہے اور روٹھ تم سب سے گئے ہو ایسا کیوں؟ عثمان کی سنجیدہ آواز اسکے کانوں میں پڑی۔۔

"ایسا کچھ نہیں ہے عثمان مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے میری نیٹ پر ہوتی رہتی تھی سب سے بات اگر ایسا کچھ ہوتا تو میں گھر والوں سے رابطے میں نہیں رہتا۔۔۔

"ہم اوکے۔۔۔میں چلتا ہوں۔۔۔ عثمان سر ہلا کر کمرے سے نکلنے لگا۔۔

"عثمان روکو ساتھ چلتے ہیں۔۔ولید نے مسکرا کر اسے کہا وہ واقعی روڈ ہوگیا تھا۔۔

عثمان نے "اوکے" کہ کر  کندھے اُچکائے۔۔

___________

"ممی یہ میری دوست ہے تالیہ۔۔۔ حرا اسے سُمیرا بیگم سے ملوانے اندر لائی تھی۔۔ 

"السلام علیکم آنٹی۔۔

"وعلیکم اسلام حرا تمہاری دوست کو تم نے اپنی مہندی پر انوائٹ کیا ہے ؟ 

سُمیرا بیگم نے سر تا پیر تالیہ کے حلیے کو دیکھ کر استفسار کیا۔۔

"نہیں وہ ممی یہ اچانک آئی ہے۔۔حرا کنفیوسڈ ہوکر جواب دیتی تالیہ کو دیکھنے لگی۔۔

"اچانک آنے کا یہ کون سا وقت ہے تمہاری دوستیں ہمیشہ دوپہر یا شام کو آتی ہیں کیا تم نے اسے نہیں بتایا کے یہ وقت تنہا لڑکی کو کسی کے گھر آنا لڑکی کو زیب نہیں دیتا۔۔سُمیرا بیگم نے سخت لہجے میں اپنی بیٹی کو گھورتے ہوۓ کہا 

"سوری ممی وہ۔۔۔

"اوکے اسٹاپ اب سوری کی ضرورت نہیں ہے جاؤ اسے اپنے روم میں لے جاؤ۔۔۔سُمیرا بیگم ہاتھ جُھلا کر بولتیں آگے بڑھ گئیں 

تالیہ کا چہرہ سرخ ہو چکا تھا۔۔اتنی بے عزتی وہ کیسے برداشت کر گئی۔۔

"سوری تالیہ ممی کا موڈ آج کل ایسا ہی ہے ایکیچولی حنا باجی کی شادی ہے تو اس لئے اپ سیٹ ہیں۔۔

"کوئی بات نہیں۔۔۔ تالیہ نے زبردستی چہرے پے مسکراہٹ لاکر کہا ورنہ دل چاہا اسے ہی سنا کر دل کی بھڑاس نکال لے۔۔

"چلو میں تمہے اپنا کمرہ دکھاتی ہوں۔۔۔۔حرا اُسے ساتھ سیڑیوں کی جانب بڑھی جب کسی کی آواز پر پالٹی۔۔

"آپ کو مالکن بولا رہی ہیں انہوں نے کہا ہے فوراً آئیں۔۔۔

"اچھا چلو۔۔۔تالیہ تم جب تک اوپر جاؤ میں آتی ہوں۔۔۔

"اوکے۔۔۔تالیہ مسکرا کر سیڑیاں عبور کرتی اطراف میں دیکھنے لگی۔۔ایکدم کچھ سوچتی وہ ایک کمرے کی طرح بڑھ گئی۔۔۔

___________

مہندی کی تقریب لان میں جاری تھی۔۔۔حماد صاحب ولید کو سب سے ملوا رہے تھے۔۔ولید سب سے مسکرا کر مل رہا  تھا 

جب اسکے موبائل پر کال آنے لگی۔۔

ہیلو ولید کیسے ہو ؟ سارا کی چہکتی ہوئی آواز  سنتے ہی وہ مسکرایا 

"میں تو ٹھیک ہوں کیا بات ہے بہت خوش لگ رہی ہو؟ ولید بات کرتے لاؤنج میں آیا۔۔

"خوشی کی بات تو ہے گیس کرو کیا بات ہو سکتی ہیں۔

"مجھے کیا پتہ تمہارا موڈ بن موسم برسات کی طرح ہے۔۔ولید نے کندھے اُچکائے۔۔

"اوکے فائن۔۔ میں خود بتا دیتی ہوں کچھ دیر پہلے سُمیرا آنٹی کی کال آئی تھی مام کو  وہ کہ رہی تھیں کے ہمارے پاکستان آتے ہی وہ ہماری شادی کرنا چاہتی ہے۔۔ سارا چہک کر اسے بتا رہی تھی۔۔

"اچھا آنٹی نے کیا جواب دیا ؟ ولید نے مسکراتے ہوۓ پوچھا جانتا تھا سُمیرا بیگم جان کر یہ سب کر رہی ہیں۔۔

"مام نے کیا کہنا ہے وہ تو پہلے ہی رازی تھیں۔۔۔۔ تمہیں خوشی نہیں ہوئی سن کر؟ 

"نہیں مجھے بہت خوشی ہوئی آ۔۔اچھا سارا میں بعد میں کال کرتا ہوں۔۔اوکے بائے۔۔ولید نے بات ختم کر کے کال ڈسکنیکٹ کردی دوسری طرح سارا کندھے اُچکا کر مسکرا دی۔۔

___________

ولید جیسے ہی اپنے کمرے میں داخل ہوا سامنے کھڑی عجیب و غریب مخلوق کو دیکھ کر آنکھیں پھاڑے دیکھنے لگا۔۔

"تالیہ جو اپنے بالوں  کا جوڑا بنا رہی تھی آہٹ پر چونک کر پلٹی لیکن سامنے کھڑے وجود کو دیکھ کر گھبرا کر ڈریسنگ روم کی طرف جانے کے لئے قدم بڑھائے  

"روکو کون ہو تم ؟ ولید نے تیز آواز میں سختی سے اس سے پوچھا اپنے کپڑوں میں کھڑی انجان لڑکی کو دیکھ کر اسکا گلا دبانے کی خواہش کو بڑی مشکل سے دبا کر پوچھنے لگا 

"میں وہ۔۔۔۔۔آپ کو دیکھ نہیں رہا ایک پیاری سی لڑکی کھڑی ہے۔۔۔تالیہ نے گڑبڑا کر ہچکچاتے ہوئے  ایک قدم پیچھے لیتی اُسے دیکھنے لگی اگر وہ ان حالات میں نہ ملا ہوتا تو ایک دو محبت اس سے خود با خود ہو ہی جاتی لیکن نہ تو یہ وقت ٹھیک تھا نہ ہی موقع۔۔

"تو مس پیاری لڑکی آپ مجھے یہ بتانے کی زحمت کریں گی کے آپ اس وقت میرے کمرے میں وہ بھی میرے ہی کپڑوں میں بوری بند بارود کیوں بنی ہوئی ہیں۔۔ولید نے آنکھوں کی پتلیاں چھوٹی کرتے ہوۓ سنجیدگی سے اسے دیکھتے ہر بات پے زور دے کر پوچھا۔۔

تالیہ نے سر جھکا کر شرٹ کے ساتھ پہنے  پاجامے کو دیکھا جسے کاٹ کر ساتھ بیلٹ سے کس کر اپنے ناپ کا کیا گیا تھا 

"یہ آپ کے ہیں اففف جانتے ہیں کتنی مشکل سے اسے اپنے سائز کا کیا ہے کتننے ہٹتے کٹٹے ہیں آپ ماشاءالله لیکن خیر کوئی نہیں تالیہ کو سب چٹکیوں میں کرنا آتا ہے۔۔۔ 

تالیہ باقاعدہ چٹکی بجا کر اسے کہ کر فرار ہونے کے لئے دروازے کی طرف بڑھنے لگی 

جب کے ولید ضبط سے ہونٹ بھنجے اسکے قدموں کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔

"خبردار اگر بھاگنے کی کوشش کی تو وہیں کھڑی رہو جہاں ہو۔۔ولید نے اسے گھورتے ہوۓ وارن کیا 

"ہاں تو میری ٹانگیں ہیں میں کہیں بھی جاؤں۔۔۔تالیہ نے بولتے ساتھ ایک قدم پیچھے لیا۔۔

"گڈ اب بتاؤ تم یہاں کیا کر رہی ہو اور میرے کپڑے پہننے کی ہمّت کیسے ہوئی تمہاری

"کیا ؟ "آپ کو اپنے کپڑوں کی پڑی ہے ہنہہ کنجوس۔۔ 

"ہاں ہوں میں کنجوس پھر اُتارو میرے کپڑے۔۔تالیہ کا کنجوس کہنا اسے دوبارہ غصّہ دلا گیا تبھی وہ سوچے سمجھے بغیر کہتا اسکے قریب آنے لگا ۔۔

"آ آپ یہ کیا کہ رہے ہیں شرم نہیں آتی۔۔۔ تالیہ نے دونوں ہات اپنے گرد لپیٹ کر صدمے سے اسے دیکھا۔۔

اس سے قبل وہ جواب دیتا حرا کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر اسکی بھی حالت ولید جیسی ہی ہوگئی۔۔

جاری ہے۔۔۔


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai written by  Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages