Jo Tu Mera Hamdard Hai Novel By Filza Arshad Last Episode New Urdu Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 17 March 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai Novel By Filza Arshad Last Episode New Urdu Novel

Jo Tu Mera Hamdard Hai Novel By Filza Arshad Last Episode New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Last Episode 

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


شجیہ کی دو دن سے طبیعت بہت عجیب سی ہورہی تھی۔۔

وہ خود پریشان تھی۔۔ آج بھی صبح یونی جانے کے لئیے اٹھنے کا دل ہی نہیں کر رہا تھا۔۔۔

اور یہ پہلی بار تھا۔۔ راہب اٹھ چکا تھا۔۔۔ واش روم سے پانی گرنے کی آواز آرہی تھی۔۔

وہ بیڈ پر آنکھیں بند کئیے لیٹی تھی جب راہب واش روم سے باہر آیا۔۔

"شجی یونی نہیں جانا ہے۔۔"

اس کی پیشانی پر اپنی محبت کا لمس دیتا وہ اسے اٹھا رہا تھا۔۔

شجیہ نے آنکھیں کھول کر اسے مسکرا کر دیکھا۔۔۔

"اٹھی ہوئی تھی بس لاڈ اٹھوانے کے لئیے جان کر آنکھیں بند تھیں۔۔"

وہ مصنوعی ڈانٹ کر پیار سے بولتا ہوا ڈریسینگ ٹیبیل کی طرف مڑا۔۔

"بلکل جب تک آپ لاڈ سے نہیں اٹھائیں گے میری صبح کیسے ہوسکتی ہے۔۔۔"

وہ آئینے میں اس کا عکس دیکھتی بولی جو اب بالوں میں برش کر رہا تھا۔۔۔

"اب لاڈ اٹھوالیا ہے تو اٹھ جائیں بیگم صاحبہ کیونکہ جب یہ ہزبینڈ ٹیچر کے روپ میں ہوتا ہے تو بہت سخت ہوتا ہے۔۔۔"

راہب اپنی شرٹ کے بٹن لگاتا شرارت سے اسے چھیڑ رہا تھا۔۔

"ہاں تب یہ ہزبینڈ جن کے روپ میں ہوتا ہے۔۔"

شجیہ نے جل کر کہا تو راہب کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔

"آج دل نہیں چاہ رہا یونی جانے کا طبیعت میں بہت سستی ہورہی ہے"

شجیہ نے کاہلی سے کہا تو راہب جلدی سے آگے آیا۔۔۔

"کیا ہوا ہے؟ اتنی دیر سے باتیں بنارہی ہو پہلے نہیں بتاسکتی تھی۔۔۔"

راہب تفکر بھرے لہجے سے کہتا اس کے قریب آیا۔۔۔

"کچھ نہیں ہوا بس طبیعت میں بوجھل پن ہے۔۔۔"

تو اٹھو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں۔۔"

راہب اس کو بیڈ پر بیٹھاتے ہوئے کہا۔۔۔

"ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہے راہب آپ تو جائیں۔۔۔"

شجیہ نہیں چاہتی تھی اس کی وجہ سے وہ پریشان ہو۔۔۔

"واہ تمہیں بیمار چھوڑ کر چلا جاؤں۔۔۔ اٹھو اب فوراً اور تم سے مشورہ نہیں مانگا۔۔۔ اسی لئیے خاموشی سے تیار ہو۔۔۔"

راہب نے تحکم بھرے لہجے میں کہا تو وہ منہ بناتی اٹھ کر تیار ہونے لگی۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ دونوں ڈاکٹر کے سامنے بیٹھے تھے۔۔۔

"بہت بہت مبارک ہو آپ کو she is pregnant "

ڈاکٹر کی اس بات پر راہب کا دل خوشی سے۔بلیوں۔اچھلنے لگا۔۔

بہت انتظار تھا اسے اس وقت کا۔۔۔ بہت خواہش تھی کہ اس کی فیملی مکمل ہو اور آج وہ دن بھی آگیا تھا۔۔

اس کا دل چاہ رہا تھا وہ شجیہ کو اتنی بڑی خوشی دینے پر باہوں میں لے۔۔

اپنی اس خواہش پر اسے ہنسی آگئی۔۔۔

شجیہ کی نظریں نیچے جھک چکی تھی۔۔۔ شرم سے وہ سرخ ہورہی تھی۔۔۔

"بہت خیال رکھنا ہے آپ کو اپنا اور منتھلی چیک اپ لازمی کروانا ہے۔۔"

ڈاکٹر کے مختلف ہدایت کے بعد وپ دونوں واپسی کے لئیے کھڑے ہوگئے۔۔۔ 

گاڑی میں بیٹھتے ہی راہب نے مسکراتے ہوئے شجیہ کو دیکھا جو اس خبر کو سننے کے بعد ہی گلنار ہورہی تھی۔۔۔

"بہت بہت شکریہ راہب کی جان مجھے اتنا بڑا تحفہ دینے کے لئیے۔۔۔"

محبت سے راہب نے اس کے گود میں رکھے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیا۔۔۔

شجیہ نے جھینپ کر اسے دیکھا۔۔ ماں بننے کا احساس ہی اس کے چہرے پر روشنی بکھیر رہا تھا۔۔۔

راہب ڈرائیو کرتے ہوئے ہی اس کے ماتھے پر جھک کر محبت کی مہر رکھ چکا تھا۔۔

"جگہ تو دیکھا کریں راہب کہیں بھی شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔"

وہ جھینپتی ہوئی خفگی سے بولی۔۔۔

"تم نے خبر ہی ایسی دی ہے کہ مجھے جذبات پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے۔۔"

اب  اس کو ہاتھوں کو لے کر اپنے لبوں سے لگایا تھا۔۔۔

اور محبت بھری آنکھیں بار بار شجیہ کے چہرے کا طواف کر رہی تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

گھر میں اس خبر نے سب کے چہرے پر خوشی بھر دی تھی۔۔۔

احمد صاحب نے اپنے پوتے پوتی کی آمد میں اس کے لئیے ابھی سے کمرہ تیار کروانا شروع کردیا تھا۔۔

لائبہ بیگم بھی بہت خوش تھیں اور مریم کی شادی کی شاپنگ کرتے ہوئے وہ چھوٹے بچوں کی بھی ڈھیر ساری چیزیں لے آتیں۔۔

شجیہ ان سب کی محبتوں پر حیران بھی تھی اور خوش بھی تھی۔۔

اسے اللّہ نے اس کی توقع سے بڑھ کر خوشی نواز دی تھی۔۔

مریم بھی بہت خوش تھی کہ وہ پھپھو بننے والی ہے لیکن اسے اس بات کا افسوس تھا کہ تب تک وہ اس گھر سے جا چکی ہوگی۔۔۔

"بھابھی میں تو نہیں رہونگی تب تک گھر پر۔۔۔ 

 کتنا شوق تھا مجھے اپنے بھتیجے بھتیجی سے کھیلنے کا۔۔۔"

مریم نے روہانسی شکل بنا کر کہا۔۔

تو شجیہ اور پاس بیٹھی لائبہ کے

 چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔

"تو تم روز یہاں آجانا دائم منع تو نہیں کرے گا۔۔ اور پھر تمہارے خود کے بچے ہوجائیں گے تو کونسا تمہیں فرصت ملے گی۔۔۔"

شجیہ نے پیار سے اس کی ٹھوری کو چھوتے ہوئے کہا تو مریم جھینپ گئی۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

شجیہ کے امتحان شروع ہوچکے تھے۔۔

"راہب یونی جانے میں اتنا عجیب لگتا ہے بس جلدی سے ایگزام ختم ہوں۔۔"

شجیہ بیڈ ہر بیٹھی جوس پی رہی تھی۔۔

راہب سامنے صوفے پر بیٹھا لیپ ٹاپ مصروف تھا۔۔۔ اس کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔

"محترمہ ابھی شروعات ہے اور آپ کو عجیب سے لگ رہا ہے۔۔۔"

راہب کے شرارت سے کہنے پر شجیہ نے پاس پڑا کشن اس کے اوپر پھینکا۔۔۔

تو راہب کا بھاری قہقہ فضا میں گونجا۔۔

"اور اوپر سے مریم کی شادی بھی آرہی ہے میں صحیح سے ڈریسینگ بھی نہیں کرسکونگی۔۔۔"

شجیہ کو ایک اور دکھ ستانے لگا۔۔۔

راہب اس کے نئے دکھڑے پر کھل کر مسکرایا۔۔

اب وہ لیپ ٹاپ بند کرتا اس کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔

"شجی اگر تم نے آئینہ نہیں دیکھا ہے تو دیکھ لو۔۔ ایک مہینہ ہی ہوا ہے ابھی تم ہر طرح کی ڈریسینگ کرسکتی ہو پگلی ۔۔۔"

اس کی بات پر شجیہ منہ بنا کر بیٹھ گئی ہاں ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا وہ۔۔۔

مگر شجیہ کو آج کل عجیب و غریب فکر ستاتی رہتی۔۔۔

راہب اب صوفے سے اٹھ کر اس کے سامنے آیا۔۔۔

"راہب کی جان اب زرا پڑھائی پر بھی دھیان دیں لاسٹ سیمیسٹر ہے آپ کا۔۔۔

اب جلدی سے پڑھ لو دل لگا کر سمجھی۔۔۔"

وہ اب قریب آ کر ہمیشہ کی طرح اس کے سر ہر ناک کرتا ہوا بولا۔۔۔

شجیہ کے ہاتھ سے خالی جوس کا گلاس رکھا اور کتاب پکڑاتا ہوا وہ واش روم میں چلا گیا۔۔۔

شجیہ منہ بناتی پڑھائی میں مصروف ہوگئی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

گھر میں شادی کے ہنگامے شروع ہوچکے تھے۔۔۔

"آج مریم اور دائم کا نکاح تھا وہ مریم احمد سے مریم دائم بن چکی تھی۔۔

رخصتی دو دن بعد تھی۔۔

مریم نے دائم کو صرف ایک دو بار دیکھا تھا۔۔

اور بات بھی یوں ہی راہ چلتے ہوئے تھی۔۔ دائم کی آنکھوں میں اپنے لئیے محبت دیکھ چکی تھی۔۔۔

مگر دائم کو صحیح سے جانتی نہیں تھی۔۔ اسی لئیے گھبراہٹ فطرتی تھی۔۔۔

دائم کی بولتی آنکھیں اس کے چہرے کے سامنے لہرائی تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی۔۔

وہ کروٹ لے کر سونے کی کوشش کرنے لگی جب مریم کا فون بج اٹھا۔۔

نمبر دیکھ کر وہ حیرت زدہ ہوئی۔۔ رنگ بجتے بجتے بند ہوگئی۔۔

وہ دوبارہ آنکھ بند کرنے لگی کہ ایک بار پھر بیل بجی۔۔۔

 "ہیلو۔۔۔"

نیند میں گھلی آواز سے مریم نے کہا تو مقابل اس آواز پر جی جان سے فدا ہوا۔۔۔

"مجھے نہیں پتا تھا یہ سریلی آواز نیند میں مزید خوبصورت ہوجاتی ہے۔۔"

بھاری آواز میں۔قہقے کے ساتھ کی گئی بات پر مریم پریشان ہوئی۔۔

"آپ کون۔۔"

مریم نے گھبرا کر پوچھا تو ایک بار پھر فون کے اس پار

 قہقہ گونجا۔۔

"ایک دن کے شوہر کو بھول گئیں آپ بہت افسوس ہوا۔۔۔"

دائم نے جیسے افسوس کرتے ہوئےکہا تو مریم چونکی۔۔۔

"اوہ آپ جی خیریت کال کی۔۔۔"

مریم نے جلدی سے بات بدلی اور وقت دیکھا۔۔۔

"کیوں اپنی بیوی کو کسی وجہ سے کال کرنی پڑے گی؟" 

دائم نے مسکراتے لہجے میں کہا۔۔

"نن۔۔ نہیں میں تو ایسے ہی پوچھ رہی تھی۔۔۔"

مریم نے گڑبڑا کر کہا کہیں مقابل کو برا نہ لگ جائے نیا نیا رشتہ بنا تھا۔۔ وہ کنفیوز ہورہی تھی۔۔۔

"اچھا تو مطلب نئے نئے شوہر کا کال کرنا اچھا لگا پھر آپ کو؟"

اب وہ اس سے کچھ اگلوانے کی کوشش میں ایسا سوال کر رہا تھا۔۔

وہ تصور میں مریم کا گھبرایا ہوا چہرہ سوچ رہا تھا اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔

"افف۔۔ کہاں پھنس گئی میں۔۔۔"

مریم بری طرح جھنجلائی۔۔۔

"آپ کو نیند نہیں آرہی؟" 

وہ جواب دینے کے بجائے الٹا اس سے سوال کرتی دائم کو قہقہ لگانے پر مجبور کر گئی۔۔۔

"اس سوال کا مطلب ہے کہ آپ کو نیند آرہی ہے۔۔ "

دائم نے قہقہ لگاتے ہوئے بلکل صحیح اندازہ لگایا تو مریم جھینپ گئی۔۔۔

"چلیں کوئی بات نہیں دو دن بعد تو آپ کو بلکل بھی سونے نہیں دونگا۔۔ اسی لئیے آج نیند پوری کر لیں۔۔ اللّہ حافظ۔۔۔۔۔"

دائم نے معنی خیز لہجے میں کہتے ہوئے کال بند کی تو مریم اس بےباکی سے کی گئی بات پر گھبراگئی۔۔

ہاتھوں میں پسینے آگئے۔۔۔

"افف۔۔۔"

اس کی باتوں کا مفہوم سمجھتے ہوئے وہ جھرجھری لیتی سونے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔

 نیند میں جانے سے پہلے ایک خوبصورت سی مسکراہٹ اس کے لبوں پر تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

آج مریم کی بارات کا دن تھا۔۔۔

مریم مہرون کلر کے لہنگے میں حسین لگ رہی تھی تو دائم بھی بلیک شیروانی میں غضب ڈھا رہا تھا۔۔۔

شجیہ کو راہب اب تک نظر نہیں آیا تھا پتا نہیں وہ کہاں تھا۔۔۔

ادھر ادھر نظر دوڑاتی  وہ راہب کو دیکھ رہی تھی۔۔

شجیہ نے  مہرون کلر کی شرٹ اور فان کلر کا خوبصورت غرارا پہنا تھا۔۔۔

اور ہلکے میک اپ کے ساتھ میچینگ جیولری پہنے وہ نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھی۔۔۔

"بیٹا راہب کو دیکھا ہے تم نے ؟" 

وہ سٹیج سے اتر رہی تھی جب لائبہ بیگم نے اس سے ہوچھا۔۔۔

"نہیں ماما میں نے بھی کافی دیر سے نہیں دیکھا۔۔۔ میں دیکھتی ہوں۔۔۔"

وہ پریشان سی ڈریسینگ روم کی طرف ادھر ادھر دیکھ رہی تھی کہ کسی نے اس کا ہاتھ پکڑا وہ چیخنے والی تھی کہ مقابل اس کے منہ میں ہاتھ رکھ کر کھینچ کر ڈریسینگ روم میں لے گیا۔۔۔

"راہب۔۔۔" اندر آ کر اس نے راہب کو دیکھا تو اس کے دل کی رفتار نارمل ہوئی۔۔۔

"مجھے ایسا لگ رہا ہے آج میں ایک بار پھر تمہاری محبت کا شکار ہوچکا ہوں۔۔۔"

دونوں ہاتھ شجیہ کے اطراف میں دیوار پر رکھے اس کے جانے کے تمام راستے مستود کئیے اس کے چہرے کو اپنے حصار میں لیتے کہہ رہا تھا۔۔۔

شجیہ کے چہرہ گلنار ہوا۔۔۔ ہر دفعہ وہ اس کی محبت میں اسی طرح سرخ ہوجاتی تھی۔۔

"تمہارے ہاتھوں کو اس کی ضرورت ہے۔۔۔"

اس کے ہاتھوں پر گلاب کے کنگن پہناتا ہوا اسکے بالوں کی لٹوں کو پیار سے کھینچا۔۔۔

آج شجیہ نے بالوں کو کھول کر رکھا تھا۔۔۔

اب وہ اس پر جھکتا اپنی محبت کا احساس بخش کر پیچھے ہوا۔۔۔

"راہب باہر چلیں سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔"

شجیہ اس کی محبت کے حصار سے نکل کر خود پر قابو پاتے ہوئے بولی۔۔۔

"چلو۔۔"

راہب اس کا ہاتھ تھامے باہر نکل آیا۔۔

سب کی دعا میں مریم رخصت ہوئی۔۔۔

آج کی خوبصورت تقریب کا اختتام ہوا۔۔ 

❤❤❤❤❤❤❤❤❤

مریم دلہن بنی بیٹھی تھی دل تھا کہ گھبرارہا تھا۔۔۔

کہ اچانک دائم کمرے میں آیا۔۔  مریم کے ہاتھوں میں پسینے آنے لگے وہ حد سے زیادہ نروس ہورہی تھی۔۔

اپنے ہاتھوں کو دیکھتی نظریں جھکائے لرزتی پلکیں خوبصورتی کی تمام ہتھیاروں سے لیس وہ نازک سی لڑکی سییدھا دائم کے دل میں اتر رہی تھی۔۔۔

وہ مسکراتا ہوا آگے آیا۔۔ اور جیب سے ایک باکس نکال کر اس کے سامنے بیڈ پر دو زانو ہو کر بیٹھا۔۔۔

مریم نے نظریں اٹھائی مگر دائم کی آنکھوں میں محبت کی شدت وہ برداشت نہیں کرسکی اور دوبارہ نظریں جھکا گئی۔۔۔

دائم نے نرمی سے اس کا مخروطی ہاتھ تھاما اور باکس سے  خوبصورت کنگن نکال کر اس کے ہاتھ میں پہنادیا۔۔۔

مگر ہاتھ اس کے ہاتھ میں ہی تھا۔۔۔

"تعریف کروں یا پہلے اپنی محبت کی داستان سناؤں؟ "

اس کا ہاتھ تھامے وہ اس کے بلکل قریب نیم دراز ہوکر مریم کی ٹھوری کو اونچا کرتے پوچھ رہا تھا۔۔۔

"جو آپ کا دل چاہے۔۔"

اس نے لرزتی پلکوں کے ساتھ جھکی نظروں سے کہا۔۔۔

"ہائے میرا دل تو اپنی بیوی سے محبت کرنے کا چاہ رہا ہے۔۔۔"

دائم مزید قریب ہوا اس کو اپنے حصار میں لیتے ہوئے بولا۔۔۔

مریم کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی۔۔۔

دائم کی محبت کے آگے وہ ہار مان گئی اور محبت ایک بار پھر کروفر سے کھڑی مسکرا رہی تھی۔۔

محبت کی جیت ہوگئی تھی کیونکہ محبت کی نیت اور لگن سچی تھی۔۔ نہ کوئی وعدے نہ کوئی دعوہ محبت کی پہلی چاہت محبوب کو حاصل کرنا ہی ہوتا ہے محبوب کی خوشی محبوب کے آنسو پر تکلیف ہوتی ہے۔۔

اور دل چاہتا ہے ہم جس سے محبت کریں وہ ہمارے پاس رہے۔۔۔ 

محبت تو یکطرفہ بھی پروان چڑھ سکتی ہے مگر محبت کا اصول ہے کہ محبت کو حاصل کرلیا جائے اور نکاح سے بہتر کوئی راستہ نہیں محبت کو نکاح کے ذریعے متعتبر کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

کہتے ہیں محبت میں حاصل کئیے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔۔ مگر میرا خیال ہے ایسی محبت اذیت کے سوا کچھ نہیں دیتی۔۔۔

محبت دوسرے کے سہارے کے بغیر مرجھا جاتی ہے۔۔ اپنی اہمیت کھو دیتی ہے۔۔

محبت میں شدت تب تک ہی بڑھتی ہے جب دوسرے کا ساتھ ہو۔۔ اور جو کہتے ہیں محبت صرف دیکھنے کا بھی نام ہے کسی کی ہنسی پر خوش ہونے کا نام ہت مگر فطری بات ہے محبت ساتھ مانگتی ہے محبت حاصل کرنا چاہتی ہے۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دن پر لگا کر اڑ رہے تھے۔۔۔ شجیہ نے ایک پیاری سی بیٹی کو جنم دیا۔۔۔

راہب کی گود میں وہ گلابی سی ننھی گڑیا اپنی آنکھیں بند کئیے باپ کی محبت محسوس کر رہی تھی۔۔

اور راہب تمام رشتوں کو محبت بانٹنے والا تمام رشتوں کے ساتھ انصاف کرنے والا اپنی لخت جگر کو تو ٹوٹ کر چاہنے والا تھا۔۔

باپ بننے کا احساس ہی اتنا پیارا تھا۔۔۔ اس کی آنکھیں خوشی سے نم تھی۔۔۔

لائبہ اور احمد صاحب بھی پوتی کو دیکھ کر خوش تھے۔۔۔

"بہت بہت شکریہ رایب کی جان اتنا بڑا تحفہ دینے کے لئیے۔۔۔"

بیڈ پر لیٹی شجیہ سے بول کر وہ اس کی پیشانی پر جھکا اور احترام سے اسے محبت کا احساس بخشا۔۔۔

شجیہ کے چہرے پر ماں بننے کی ایک الگ ہی  چمک تھی۔

جو اس کے چہرے کو مزید حسین بنارہی تھی۔۔۔

"شجیہ نے راہب کی گود سے ننھی پری کو لیا۔۔ ایک ٹھنڈک سا احساس اس کے رگ و پے میں سرایت کر گئی۔۔۔

مریم بھی دائم کے ساتھ اس ننھی پری سے ملنے آئی تھی۔۔۔

وہ بھی پھپھو کے رتبے پر فائز ہو کر بہت خوش تھی۔۔۔

زندگی میں کبھی کبھی ہمیں اتنے غم مل جاتے ہیں کہ بعد میں خوشیوں کی ہی بارش مسلسل ہم پر برستی ہے۔۔

شجیہ کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا۔۔۔ بچپن سے اس نے اتنا کچھ دیکھ لیا کہ اپنی زندگی کے اٹھارہ سالوں میں وہ ساٹھ سال جی چکی تھی۔۔

بچپن نے ہی زندگی کے ایسے حقائق بتائے کہ وہ دنگ رہ گئی۔۔

خدا کسی کو بے آسرا نہیں چھوڑتا دائم کی صورت میں اسے زندگی مل گئی جینے کی آس مل گئی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دس سال بعد۔۔۔۔

"شجیہ مان جاؤ میری جان۔۔۔  میرے بچوں کی ماں۔۔"

راہب مسلسل اسے منانے میں لگا تھا اور شجیہ منہ پھلائے بیٹھی تھی۔۔۔

"یار تم تو بچوں سے بھی زیادہ تنگ کرتی ہو۔۔"

راہب کے کہنے پر شجیہ نے اسے گھور کر دیکھا۔۔

"ٹھیک ہے نہ منائیں مجھے کس نے کہا اپنا ٹائم ویسٹ کریں میرے لئیے۔۔۔"

شجیہ ناراضگی بھرے لہجے سے کہتی کھڑی ہوگئی۔۔۔

"ارے راہب کی جان کہا تو سوری یہ دیکھو کان پکڑ لئیے اب تو مان جاؤ۔۔۔"

راہب اس کے سامنے گھٹنوں کے بل  کان پکڑے بیٹھ گیا۔۔۔

"ارے ماما آپ نے میرے بابا کو کب سے ایسے بیٹھایا ہوا ہے۔۔۔ اٹھ جائیں بابا۔۔۔ آپ نے تو ماما کی ہر بات مان کر ان کی عادت بگاڑ دی ہے۔۔۔"

سات سالہ حفصہ کی بات پر شجیہ نے آنکھیں نکالی۔۔

جب کہ راہب کا جاندار قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔

"بس کیا کروں بیٹا شروع سے ہی عادت بگاڑ دی اب چینج کرنا مشکل ہوجائے گا۔۔۔۔"

راہب نے حفصہ کو آنکھیں مار کر کہا تو دونوں باپ بیٹی کی ہنسی سے کمرہ گونجنے لگا۔۔۔

"ٹھیک ہے دونوں باپ بیٹی کو بہت ہنسی آرہی ہے نہ صحیح ہے جائیں دونوں آج بھی اکیلے چلے جائیں۔۔۔"

شجیہ مصنوعی خفگی سے کہتی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔

راہب اور حفصہ نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر دونوں اس کے دائیں بائیں بیٹھ گئے۔۔۔

"اوہ حفصہ کی ماما جان ہم تو مذاق کر رہے تھے۔۔۔"

راہب اور حفصہ۔دونوں نے ایک ساتھ یک ذبان ہو کر کہا تو شجیہ کو ہنسی آگئی۔۔۔۔۔۔۔

اس نے پیار سے حفصہ کے گال پر پیار کیا۔۔۔

آپ کی ماما آپ سے کبھی ناراض نہیں ہوسکتیں۔۔۔"

"مجھ پر بھی اگر یہ عنایت کردو تو کیا ہی بات ہوجائے۔۔۔"

راہب نے شرارت سے کہتے ہوئے اس کے کان کے پاس سرگوشی کی تو شجیہ اتنے سال گزرنے کے باوجود آج بھی وہ پہلے کی طرح بلش کر گئی۔۔

اور راہب نے ہمیشہ کی طرح اسکا شرمایا ہوا روپ دلچسپی سے دیکھا۔۔۔

اچانک کمرے کا دروازہ کھولا تو تینوں نے مڑ کر دیکھا۔۔۔

لائبہ بیگم کے ساتھ تین سالہ ازہان راہب داخل ہوا۔۔۔

"یہ بھی ہمارا بچہ ہے مام میں تو بھول ہی جاتا ہوں۔۔ آجا میرا شیر۔۔۔"

راہب نے قہقہ لگاتے ہوئے ازہان کو گود میں اٹھایا۔۔ جس کی آنکھیں بلکل راہب کی طرح براؤن تھی چہرے پر معصومیت سجائے وہ اس کے گود میں چڑھ گیا۔۔۔۔۔

راہب کی بات پر شجیہ اور لائبہ مسکرا دیں۔۔

"نہیں یہ تو میرا لال ہے اس کے کپڑے گندے ہوگئے تو چینج کروانے لائی ہوں۔۔۔

ورنہ لان میں دادا کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھے صاحب زادے۔۔۔"

لائبہ نے کہا تو شجیہ ہنستی ہوئی اس کے کپڑے نکالنے اٹھ گئی۔۔۔۔

"دادو میں آپ کی کچھ نہیں لگتی۔۔۔"

آبرو اچکاتی بلکل شجیہ کے انداز میں کہتی حفصہ نے سب کو مسکرانے پر مجبور کردیا۔۔۔

"تم تو ہمارے گھرکی تتلی ہو جان۔۔۔ تم سب ہی تو اب ہمارا سب کچھ ہو۔۔۔۔"

لائبہ نے پیار سے حفصہ کے گال کو چھوتے ہوئے کہا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"حفصہ آپ کا دوپٹّہ۔۔۔" 

وہ سب تیار ہورہے تھےباہر ڈنر پر جانے کے لئیے جب حفصہ کو شجیہ نے دوپٹّہ پکڑایا۔۔۔۔

شجیہ نے پہلے اس کے سر کو سکارف سے اچھی طرح کور کیا پھر سائیڈ پر دوپٹہ رکھا۔۔۔

وہ۔ سکارف میں شجیہ کو اتنی معصوم لگی کہ شجیہ نے اس کے گال چوم ڈالے۔۔۔۔۔۔

"ماما کل سکول کے پیون نے میرا ہاتھ پکڑا اورگال پر بھی ہاتھ لگانے لگے کہہ رہے تھے میں آپ کو ٹافی دونگا۔۔۔"

حفصہ معصومیت سے بتارہی تھی۔۔۔

"شجیہ کا دل دھک سے رہ گیا۔۔۔

"بیٹا پھر آپ نے کیا کیا۔۔۔؟"

"میں نےکہا میں دوسروں سے چیز نہیں لیتی پھر میں ہاتھ چھڑا کر وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔"

حفصہ نے کہا تو شجیہ نے بے ساختہ اسے سینے سے لگالیا۔۔۔

اس کی آنکھوں میں پانی بھرنے لگا۔۔۔

ہمارا معاشرہ بھیڑئیے کی شکل اختیار کیوں کر رہا ہے یہاں جگہ جگہ گند کیوں ہے؟ "

"بیٹا آپ کو یاد ہیں نہ میری باتیں۔۔"

شجیہ نے حفصہ سے پیار سے پوچھا۔۔

"بلکل ماما ۔۔ اپنے ہاتھ یا اپنے جسم میں کسی کو بھی ہاتھ نہیں لگانے دینا ہے اور مجھے خود بھی اچھا نہیں لگتا ماما۔۔۔۔"

 حفصہ نے شجیہ کی باتوں کو معصومیت سے دہرایا تو شجیہ نے اسے گلا لگا کر اپنی بیٹی کی حفاظت کے لئیے دعا کی۔۔۔

"یا اللّہ میرے بچوں کو ان بھیڑیوں سے حفاظت فرما۔۔۔۔

ہم کب تک صرف برا کرنے والے کو برا بھلا بولیں گے۔۔۔ جنہوں نے برا کیا ان کو تو سزا ملے گی۔۔

مگر کیا ہم اپنے معاشرے کو درست کرنے سے پہلے اپنے گھر کو ہی صحیح نہ کر لیں پہلے ہمیں اپنی سمت درست کرنی ہے پہلے خود صحیح ہونا ہے۔۔۔

اپنی بچیوں اور بچوں کو شروع سے غلط اور صحیح کی تمیز سیکھا دیں۔۔۔

تو وہ بڑے تک ان چیزوں  سے دور رہیں گے۔۔ بچپن کی بات ہمیشہ یاد رہتی ہے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"یہ موبائل آپ کے ہاتھ میں کیوں ہے حفصہ۔۔؟"

شجیہ نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیا جو حفصہ بیڈ پر بیٹھے گیم کھیل رہی تھی ۔۔۔۔

"ماما ایک گیم کھیل لوں؟"

معصومیت سے پوچھا تو شجیہ کا دل ایک پل کے لئیے نرم ہوا مگر دوسرے پل اس نے دل کو ڈپٹا۔۔۔

"ماما کی جان آپ کو بتایا تھا نہ میری جان کی آنکھیں خراب ہوجائیں گی۔۔۔ اس کو استعمال کر کے۔۔۔

"آپ کو اگر کچھ نظر نہیں آئے گا تو آپ اتنی پیاری دنیا کیسے دیکھیں گی؟

آپ پڑھ کر بابا کی طرح ٹیچر کیسے بنیں گی؟"

شجیہ نے پیار سے کہتے ہوئے حفصہ کو کہا تو وہ آنکھوں کا سن کر ہی ڈر گئی۔۔۔

"نہیں ماما مجھے آنکھیں خراب نہیں کرنی  اب میں موبائل استعمال نہیں کرونگی۔۔۔

حفصہ نے خوف سے کہا تو شجیہ کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی اور صوفے پر بیٹھے  کام میں مصروف راہب نے پیار اور تشکر سے شجیہ کو دیکھا۔۔۔

"اچھا حفصہ یہ پزل تو مکمل کریں مجھ سے بلکل نہیں ہورہا پھر میں آپ مجھے بک سے سٹوری سنائیں گی۔۔۔"

شجیہ نے اسے پزل باکس دیا تو حفصہ نےجوش سے تھام۔لیا۔۔۔۔

والدین اپنے بچوں کو موبائل پکڑوا کر خود پر سکون ہوجاتے ہیں اور یہ نہیں سمجھتے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے ہی زہر دے دیا ہے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

راہب اور شجیہ کہیں سے واپس آرہے تھے وہ دونوں گاڑی میں تھے جب شجیہ نے گاڑی رکوائی۔۔"کیا ہوا راہب حیرت سے پوچھ رہا تھا۔۔۔

"یہ دیکھیں راہب۔۔ یہاں تایا کا گھر ہے۔۔۔

آج اتنے سال ہوگئے چلیں۔۔۔"

شجیہ نے بہت آس سے کہا اس کا دل مچل رہا تھا وہاں جانے کے لئیے۔۔۔

"لیکن شجی تم بھول گئی ہو ان لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہے؟"

راہب نے حیران ہو کر پوچھا۔۔۔

"میں کون ہوتی ہوں یاد رکھنے والی میرے خدا نے بہتر انصاف کیا بلکہ مجھے ان کے حالات ہر بھی افسوس ہے میں نے کبھی بد دعا نہیں دی تھی۔۔۔"

شجیہ نے غمگین لہجے میں کہا تو راہب نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تسلّی دی اور ظفر ولا جہاں اب ویرانیاں اور۔خاموشی تھی وہاں دونوں آگئے۔۔۔

ظفر صاحب اولاد کے غم کو برداشت نہیں کرسکے اور اس دنیا کو چھوڑ کر چلے گئے۔۔۔

فاضل کو سزائے موت ہوگئی تھی۔

ارسل ہی مہوش اور رباب کا سہارا تھا ۔۔۔۔

مہوش معذور بیٹی کے ساتھ ان سے ملیں اور رو پڑی۔۔۔

کتنی کمزور اور بے بس لگ رہی تھیں۔۔۔ شجیہ کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے۔۔۔

"میں بھول گئی تھی کہ خدا بھی ہے جو سب دیکھ رہا ہے۔۔ میں ظلم کرتی رہی اور خود کو بادشاہ سمجھ بیٹھی اپنے بچوں کو تمام چیز دی اور چھین کر لینا سیکھایاصبر اور تربیت کرنا ہی بھول گئی مجھے معاف کردو شجیہ۔۔۔"

وہ شجیہ کے آگے ہاتھ جوڑے رورہی تھی۔۔

شجیہ نے فوراً گلے لگایا ۔۔۔

رباب بھی اب بہتر تھی مگر اب بھی وہ شجیہ کو دیکھ کر چیخنے لگی تو راہب شجیہ کو لے کر وہاں سے چلاگیا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"راہب آپ کا بہت شکریہ۔۔۔"

شجیہ نے راہب کے کاندھے پر سر رکھتے ہوئے کہا۔۔۔

"شکریہ کس بات کا۔۔۔"

راہب نے اس کے بالوں پر پیار سے ہاتھ پھیرا اور اپنا حصار مضبوط کیا۔۔۔

"اپنی زندگی میں مجھے شامل کرنے کا شکریہ پھر مجھے زندگی میں آگے بڑھنا سیکھایا اس کا شکریہ میرے بہترین شوہر میرے بچوں کے بہترین باپ بننے کا شکریہ۔۔۔"

شجیہ نے نم آواز سے محبت سے بھر پور  لہجے کے ساتھ کہا۔۔۔

"شجیہ ہر انسان غلطی کا پتلا ہے مجھ سے بھی غلطی ہوئی ہوگی مگر صرف میری اچھائی ڈھونڈنے کا شکریہ اور ہاں میری زندگی بن کر میرا ساتھ دینے کا شکریہ۔۔۔"

راہب نے بھی اس کے انداز میں کہا تو شجیہ کو ہنسی آگئی۔۔۔

"راہب آپ نے ثابت کردیا کہ ہر مرد حوس کا بھوکا نہیں ہوتا۔۔

مرد کی اچھی تربیت کی جائے تو وہی مرد آپ کا محافظ آپ کی نسل کا محفاظ بن سکتا ہے۔۔۔

مرد کو اللّہ نے اتنی طاقت دی ہے وہ ہر مصیبت سے لڑ سکتا ہے برداشت کرسکتا ہے۔۔

ایک ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرد کی تربیت بہترین انداز میں کرے ہر لڑکی کی عزت کروائے۔۔

ایک باپ کی ذمہ داری ہے بیٹے کو بہترین دوست بنائے اس کے ہر اچھے کام میں اس کا ساتھ دے۔۔ اگر ڈیڈ آپ کی ہر چیز میں مخالفت کرتے تو آپ کبھی کامیاب نہیں ہوتے انہوں نے ہمیشہ آپ کا ساتھ دیا۔۔۔

شجیہ نے کہا تو راہب نے سر ہلایا۔۔" بلکل ماں باپ اپنی انا کے چکر میں اپنی اولاد کو برباد کردیتے ہیں۔۔۔"

"اور ایک بیوی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شوہر کا ساتھ دے اور اس کے گھر والوں سے محبت کرنے میں بھی اس کا ساتھ دے اگر بیوی ساتھ نہیں دیتی تو مرد جلدی تھکنے لگتا ہے۔۔

ایک عورت سمجھتی ہے مرد صرف پیار توجہ دے اور وہ خوداپنی ذمہ داری بھول جاتی ہے۔۔

جب کہ عورت اگر مرد کو زرا سا پیار اور توجہ دے گی تو مرد پوری زندگی اس پر قربان کردے گا۔۔۔

ان دونوں کی خوشیوں کا راز ہی یہی تھا کہ دونوں نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا تھا اور نبھایا تھا۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

                            🌹 ختم شد 🌹

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages