Pages

Tuesday 7 February 2023

Tere Ishq Main Pagal Novel By Miral Shah Last Episode New Urdu Novel

 Tere Ishq Main Pagal Novel By Miral Shah Last  Episode New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tere Ishq Main Pagal By Miral Shah  Last Episode 


Novel Name: Tere Ishq Main Pagal

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


احمد نے بنگلے سے کچھ فاصلے پر گاڑی روکی جہاں قاسم پہلے سے موجود تھا

شاہ ساٸیں اپ حکم کریں کچھ اور بندوں کو منگوا لیتے ہیں

نہہں ہم تین ہی کافی ہیں 

زوار نے ایک بندوق ہاتھ میں پکڑی اور دوسری جیب میں ڈالی احمد اور قاسم نے بھی یہیں کیا 

اسے نہیں پتا ہم اس تک پہنچ چکے ہیں اور میں جانتا ہوں یہ ہمارے حملے کے لیے تیار نہ ہوگا سب کو سکوں سے ٹھکانے لگانا ہے اور دھیان سے اور انہیں اگے کا پلان سنا کر تینوں اندر بنگلے کی طرف بڑھ گے

بنگلے کے سامنے دو ادمی کھڑے تھے زوار انہیں بندوق سے اڑانے لگا کہ احمد نے اسے روکا اور کہا

اب تو میرا ڈرامہ دیکھ میں انکو لالچ لگا کر اڑاتا ہوں تم دونوں اندر کی طرف چلے جانا

لیکن احمد

کچھ نہیں ہوتا بس تو دیکھ اپنے جگر کی نوٹنکی

ٹھیک ہے اور دھیان سے اور دونوں درخت کے پیچھے چھپ گے

احمد نے بندوق کو ڈھکا اور انکے سامنے جا کر ایسے جھولنے لگا جیسے اسنے بہت پی رکھی ہو

وہ دونوں ادمی اسکی طرف اے اور پوچھا

کون ہو تم؟

میں میں کون ہوں اسنے کچھ سوچتے ہوے کہا

ان دونوں ادمیوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا

تم یہاں کیا کر رہےہو؟

میں یہاں اپنی جان کو ڈھونڈنے ایا ہوں

تمہاری جان کون ہے؟ 

میری جان جس نے مجھے دھوکہ دیا

تمہیں دھوکہ کس نے دیا؟

میری جان نے

وہ دونوں کنفیوز ہوگے

نہیں سمجھ ایا 

نہیں

اچھا او بیٹھو ادھر اور احمد نیچے بیٹھ گیا وہ دونوں بھی اسکے سامنے بیٹھ گے قاسم کی ہنسی کنٹرول نہیں ہو رہی تھی اور زوار بھی بہت مشکل سے ضبط کر رہا تھا

اہ میرا شیر میرا جگر زوار زیرلب بڑبڑایا

احمد نے ان دونوں کو جانے کا اشارہ کیا تو وہ اندر کی جرف بڑھنے لگے ان ادمیوں کی پیٹھ تھی انکی طرف اس لیے وہ دیکھ نہ سکے

زوار چاہتا تو ان دونوں کو گولیوں سے اڑا سکتا تھا پر گولی کی اواز سے سب نے الرٹ ہو جانا تھا

احمد اٹھ کر انہیں سٹوری سنا رہا تھا اور اردگرد چکر کاٹ رہا تھا وہ دونوں بھی مزے سے اسکی سٹوری سن رہے تھے

احمد نے موقع دیکھ کر ان دونوں کو بےہوش کر دیا اور درخت کے ساتھ ٹھکانے لگا کر باندھ دیا

اور اندر بنگلے میں چلا گیا

قاسم تم ادھر جاو میں ادھر دیکھتا ہوں

جو حکم سرکار

زوار نے ایک ہلکا سا دروازہ کھول کر دیکھا تو پانچ ادمی شراب پی رہے تھے اسنے افسوس سے سر ہلایا کے اسکے بابا کے بنگلے کا انہوں نے کیا حشرکر دیا ہے زوار نے درواز باہر سے لاک کر دیا

اگے بڑھا تو ایک ادمی پہرے پر تھا زوار نے پھرتی سے اسکی گردن مڑوڑ دی

دو کمرے دیکھے جو کھالی تھے کہ اسے اچانک ساتھ والے کمرے سے اواز ای جو یقین زینیا کی تھی جو کہ رہی تھی

مجھے کھانا نہیں کھانا مجھے میرے شاہ پاس جانا ہے

زوار نے تھوڑا سا دروازہ کھولا جہاں ایک ادمی تھا جو زینیا کو کھانا کھانے کو کہ رہا تھا

زوار نے اسے پیچھے سے جا کر اسے کنپٹی پر بندوق مار کر بےہوش کر دیا زینیا کا منہ نیچے تھا اسےی لیے وہ زوار کو دیکھ نہ سکی جب وہ ادمی اسکے پیروں کے پاس گرا تو اسنے چہرہ اٹھا کر دیکھا

شاہ۔شاہ اپ اگے اسنے انسووں سے بھری انکھوں سے اسکی طرف دیکھا

ہاں میری جان میں اگیا اور اسکی رسیاں کھولنے لگا

رسیاں کھولنے کے بعد زینیا اسکے گلے لگ گی

شاہ یہ بہت برے لوگ ہیں

میری جان اب میں اگیا ہوں نہ ڈرو نہیں اور اسکے چہرے کو دیوانہ وار چومنے لگا زینیا کی سانسیں تیز ہو چکیں تھیں اسے کوی پرواہ نہ تھی یہ کونسی جگہ ہے بس اسکا عشق اسکا جنون اسکے سامنے تھا

احمد اندر ایا اور فورا منہ دوسری طرف کر کیا

زوار کے بچے یہ تیرا بیڈروم نہیں ہے جو تو رومینس کو شروع ہو گیا ہے پہلے تیرے براتیوں کا تو صفایا کر لیں فیر کھل کے کر لی رومینس اسنے چبا کر کہا

تو زوار سر کھجاتا پیچھے ہو گیا

زینیا نے بھی اپنا سرخ چہرہ جھکا لیا

باہر گولیوں کی اوازیں انا شروع ہو چکیں تھی

زوار چل قاسم اکیلا ہے

زوار نے زینیا کا ہاتھ پکڑا اور باہر بھاگے زوار تو بھابھی کو محفوظ کر تب تک میں سنبھالتا ہوں

زوار زینیا کو بنگلے سے باہر کی طرف لیجارہا تھا کہ اسنے ایک دم سے اسے کھینچ کر گلے لگا کر دروازے کے پیچھے ہوا اور دو گولیوں سے دو ادمیوں کو اڑا دیا زینیا کی چینخ نکلی

شش کچھ نہیں ہوا چلو اور باہر چلے گے زوار اسے لے کر بنگلے سے باہر ایا اور گاڑی میں بیٹھایا

یہاں بیٹھو یہاں سے باہر نہیں انا کچھ بھی ہو جاے

اسنے زوار کی شرٹ کو پکڑا اور کہا

نہیں شاہ مت جاٸیں پلیز چھوڑ کر 

کچھ نہیں ہوتا اور اسکے لبوں پر لب رکھ کر خود کو سکون بخشنے لگا

یہی رہنا اسنے پیچھے ہو کر کہا اور دروازہ لاک کرتا دوبارہ اندر چلا گیا

ہر طرف گولیوں کے چلنے کا شور تھا

زوار گولیوں سے سب کا خاتما کر رہا تھا کہ اسکی پشت کسی کی پشت سے ٹکرای اسنے پیچھے مڑ کر دیکھا تو احمد تھا

زوار بھابھی کہاں ہے

محفوظ ہے فکر نہیں کر

دروازے کے پیچھے ایک شخص جسنے زوار پر نشانہ باندھا ہوا تھا احمد نے دیکھا اس ادمی کے گولی مارنے سے پہلے احمد نے اسے گولی مار دی

جمال نے زوار پر حملہ کرنا چاہا پر زوار پیچھے ہوگیا اسنے جمال کے ہاتھ سے ڈنڈہ پکڑ کر ایک جھٹکے سے کھینچا تو وہ گھومتا ہوا گر گیا زوار نے اسکے اوپر چڑ کر مکوں کی برسات کر دی جمال کے منہ سے خون نکلنا شروع ہو چکا تھا 

زوار نے اسے گولی مارنی چاہی پر بندوق میں گولی نہ تھی

زوار ۔۔۔۔۔۔احمد نے بندوق اسکی طرف پھینکی

زوار نے اس بندوق کی ساری گولیاں اسکے سینے میں اتار دیں

زوار پیچھے مڑا کہ کسی نے گولی چلای اور وہ اسکے کندھے کو چھوتی ہوی گزر گی زوار نے دیوار کا سہارا لیا احمد نے زوار کو سنبھالا اور قاام نے اس ادمی کا کام تمام کر دیا

زوار تو ٹھیک ہے

ہاں ٹھیک ہوں یہ معمولی سی گولی میرا کچھ نہیں بیگاڑ سکتی

اور تینوں باہر کی طرف بڑھ گی

احمد ڈراٸیونگ سیٹ پر بیٹھا اور زوار پیچھے زینیا کے ساتھ اکر بیٹھ گیا زینیا نے اسکے بازو کو دیکھا تو پھر اسکے انسووں میں روانی ای

شاہ اپکو گولی لگی ہے

کچھ نہیں ہوا بس معمولی سی چوٹ ہے احمد گاڑی گھر کی طرف لے چلو اسنے زینیا کو کہنے کے ساتھ احمد سے کہا

نہیں احمد بھای گاڑی ہوسپٹل کی طرف لے جاٸیں

نہیں یار اب اس معمولی سے چوٹ کے لیے وہاں کیوں جاٸیں گھر ہی چل

نہیں میں نے کہا نہ اپ خاموش ہو جاٸیں

تو زوار خاموش ہوگیا

احمد نے ہنس کر گاڑی ہوسپٹل کی طرف گامزن کردی

...............................

زوار پٹی کروا کر بیٹھا تھا کہ پاس کھڑی نرس زوار کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی

تو زینیا کو غصہ چڑھا اور اسنے اس نرس سے کہا

اپ کے گھر باپ بھای نہیں ہے  جو یوں میرے شوہر کو تاڑ رہی ہیں

تو نرس شرمندہ ہوتی باہر چلی گی

زوار اپنی ہنسی کنٹرول کر رہا تھا اور احمد کی ہنسی نکل گی

اپنی ہنسی بند کریں احمد بھای بھولیں مت کے سانیہ میری دوست ہے اور یہ نہ ہو کے بعد میں پچھتانا پڑے

احمد نے ہنسنا بند کر کے زوار سے کہا یار تیری بیوی تو بہت ہی خطرناک ہے

تو زوار ہنس دیا

اپ بھی ہنسنا بند کریں جیسے اپکو بھی بڑا مزا ارہا تھا نہ اس نرس کے دیکھنے سے

تو زوار بھی چپ ہو گیا

...............................

تینوں گھر اے تو شازیہ انہیں سامنے ہی مل گی

اگے میرے بچے اور انکے ماتھے باری باری چومیں

زوار یہ چوٹ کیسے لگی

کچھ نہیں بس معمولی سی ہے

ٹھیک ہے جا کر فریش ہوجاو میں کھانا لگاتی ہوں

...............................

زوار بیٹھا لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا اور زینیا لیٹی اسے دیکھ رہی تھی

زوار نے اسکی طرف دیکھا اور کہا

کیا ہوا کچھ چاہیے

نہیں

زوار نے اسکے ماتھے پر بوسہ دیا تو زینیا اٹھ کر اسکے گلے لگ کر رونے لگی

شاہ اگر اپ نہ اتے تو

ایسا ممکن تھا بھلا کے میں نہ اتا

شاہ وہ انکل بہت برے تھے انہوں نے کہا کہ وہ مجھے اپنے بیڈ کی زینت بناٸیں گے اور اپسے دور کر دیں گے اور اپکو مار ڈالیں گے

میری جان سب ٹھیک ہے اب

زوار نے بھی اسے رونے سے نہ روکا کیونکہ یہ بھی چاہتا تھا کہ زینیا اپنے دل کا غبار اتار لے

کچھ دیر بعد جب زینیا نے اپنے دل کا غبار اتار دیا تو پیچھے ہوگی

زوار نے اسے لیٹایا اور اسکی انکھوں کو چوما پھر اسکی گالوں کو چوما اور پھر اسکے لبوں پر جھکا پیچھے ہوکر اسکے گلے سے دوپٹہ اتارنے لگا تو زینیا نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا نہیں شاہ پلیز

زوار اپنے جزباتوں کو کنٹرول کرتا پیچھے ہوا اور کہا سوری میں تمہیں تمہاری اجازت کے بغیر ہاتھ نہیں لگاووں گا

نہیں شاہ بس تھوڑا اور صبر کر لیں

زوار مسکرایا اور قریب ہوکر کہا صبر ہی تو نہیں ہوتا اور اسکی گردن کو چوما زینیا کا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا زوار نے پیچھے ہوکر لیٹ کر اسکا سر اپنے سینے پر رکھ کر انکھیں موند لیں اور زینیا بھی اسکے سینے پر سر رکھ کر سکون سے لیٹ گی.

اج صبح سے ہر طرف گہمہ گہمی تھی ہر کوی خوش تھا زوار کی خوشی کا بھی کوی ٹھکانا نہ تھا اخر اسکے یار اسکے جگر کا اج نکاح تھا اور احمد کے چہرے کے بھی الگ ہی رنگ تھے احمد زوار کے گھر ہی رہ رہا تھا بےشک اکیلا نکاح تھا پر گھر میں سما شادی والا تھا

احمد اور سانیہ دونوں صبح سے فون پر لڑ رہے تھے اور سب مسکرا رہے تھے کہ انکا شادی کے بعد کیا ہوگا اب ادھر اتے ہیں کہ لڑای کس وجہ سے ہو رہی تھی سانیہ چاہتی تھی کہ زینیا میری طرف سےہو اور احمد چاہتا تھا کہ وہ میری طرف سے ہو

تو پھر یہ فیصلہ طے پایا کہ زینیا یہاں سے احمد کے ساتھ جاے گی اور وہاں جا کر یہ سانیہ کی ساٸیڈ پر ہو جاے گی تو دونوں نے اس بات کو مان لیا

زوار اور احمد کی ڈریسنگ اج بھی ایک جیسی تھی واٸٹ شلوار قمیض اور براون واسکٹ دونوں ہی ڈیشنگ لگ رہے تھے 

زینیا نے ریڈ کلر کا فراک بالوں کا میسی جوڑا بناے گلے میں زوار کا دیا ہوا نیکلس پہنے ہاتھوں میں چوڑیاں ڈارک ریڈ لپسٹک گوری رنگت چمک دھمک رہی تھی اور اور دوپٹے کو خوبصورت طریقے سے سیٹ کیے اسنے خود کو شیشے میں دیکھا زینیا واقعی ہی قیامت ڈھا رہی تھی زوار جو کف فولڈ کرتا کمرے میں داخل  ہوا زینیا کو دیکھ کر ٹھہر گیا

شاہ کیسی لگ رہی ہوں 

زینیا کے بلانے پر زوار ہوش کی دنیا میں ایا

اور مسکراتا ہوا اسکے پیچھے جاکر کندھے پر اپنی تھوڑی ٹکای اور اٸینے میں اسکو دیکھنے لگا

جان شاہ بہت خوبصورت لگ  رہی ہو اتنی کہ حد نہیں اتنی کہ میرا دل بےایمان ہو رہا ہے اتنی کہ دل گستاخی پر مجبور کر رہا ہے اور ساتھ میں اسکے لبوں پر جھکا پر زینیا نے اسکے ہونٹوں پر پر ہاتھ رکھااور کہا

خبردار جو میری لپسٹک خراب کی تو 

جان مجھ سے زیادہ لپسٹک ضروری ہے اسنے منہ بنا کر کہا

جی ہاں ضروری ہے اور پیچھے ہو جاٸیں اسنے دھکا دیناچاہا پر گرفت مضبوط تھی جب نہ دور کر پای تو تھک ہار کر کہا چھوڑ دیں نہ

چھڑوالو چھڑوا سکتی ہو تو

زوار کا فون بجا تو بدمزہ ہوتا پیچھے ہوگیا زینیا بھی اپنا دوپٹہ سیٹ کرنے لگ گی

زوار نے دیکھا احمد کا فون تھا مسکرایا اور منہ میں بڑبڑا کر فون اٹھایا

لانتی خون کا نکاح تھا تو کیا کہا تھا احمد مولوی کا انتظام کر ابھی کے ابھی نکاح کرنا ہے

احمد نے اسکی نقل اتاری

تو زوار کا قہقہ لگا

ہنسنا بند کر اور اب میرا نکاح ہے تو کیسے دیر لگا رہا ہے

اچھا اچھا جگر صبر کر لے

تونے کیا تھا احمد نے پرفیوم کی بوتل اٹھا کر خود پر چھڑکتے ہے کہا

اچھا میرے باپ تو کہاں ہے

نیچے سب تمہارا انتظار کر رہے ہیں اسنے سیڑھیاں اترتے ہے کہا

ارہا ہوں ہوں اور فون کاٹ دیا

چلو چلتے ہیں ورنہ اس بےصبرے کا کچھ بھروسہ نہیں اکیلا ہی چلا جاے اسنے مسکرا کر کہا تو زینیا بھی ہنس دی

زوار نے اسکے سامنے اپنا ہاتھ کیا تو زینیا نے بھی بنا دیر کیے تھام لیا

دونوں نیچے اے تو احمد نے زوار کو گھورا جواباً زوار نے انکھ ماری تو احمد بھی ہنس دیا

چلو سب تیاریاں مکمل ہیں شازیہ نے کہا تو سب گاڑیوں میں بیٹھ کر روانہ ہو گے

واہاں سب نے انکا بہت اچھے سے استقبال کیا زینیا بھی سانیہ کی طرف ہو گی تھی

اور داماد صاحب علی نے چھیڑا تو احمد نے کہا تو تو پورا سالا لگ رہا ہے

میری بہن کو خوش رکھنا ہے ورنہ چھوڑوں گا نہیں

اوے علی یہ ہدایت اپنی بہن کو دے جتنا وہ مجھ سے لڑتی ہے نہ مجھے اپنا فیوچر خطرے میں لگ رہا ہے

تو بیٹا ابھی بھی وقت ہے مت شادی کر

ہاں تم دونوں تو چاہتے ہو میں کوارا مر جاوں ہاے میرے ہونے والے نکے نکے بچے تم لوگ تو چاہتے ہو وہ نہ اٸیں 

ہاہاہاہہاہا حد کرتا ہے تو بھی احمد

یار علی میرے سر پر سینگھ لگے ہیں جو تو ہنستا ہے

ایسے ہی تینوں باتیں کرتے سٹیج پر چلے گے

ہاے ہاے اج تو سانی شرما شرما کر ہی نہیں تھک رہی زینیا نے اسے چھیڑا تو وہ پھر شرمادی 

یار تو شرما تو ایسے رہی ہے جیسے میں احمد بھای ہوں زینیا نے ہنس کر کہا تو اسکی ایک کزن بولی 

یار تو احمد بھای نہیں ہے تو کم شرما رہی ہے اگر وہ ہوتے تو۔۔۔۔۔۔۔ اسکا مقرہ مکمل ہونے سے پہلے سانیہ نے اسے تکیہ مارا تو سب کے قہقے لگے

لے جاٸیں گے لے جاٸیں گے احمد بھای سانیہ کو لے جاٸیں گے

اوے بدتمیزو ابھی صرف نکاح ہے ابھی بھلا کہاں لے کر جانا سانیہ نے کہا تو سب نے ہوٹنگ کی

اسکا مطلب توچاہتی ہے سانی وہ تجھے لے جاٸیں

اچھا بس کرو تنگ کرنا اسنے شرما کر کہا 

اوکے بس کرو سانیہ کو شرم ا رہی ہے زینیا نے انکھ دبا کر کہا تو پھرسب ہنس دیے

..............................

نکاح ہو چکا تھا زار نکاح کے بعد سے احمد کو تنگ کر رہا تھا زینیا نے سانیہ کو منع کیا تھا وہ روے نہ پر پھر بھی وہ اپنٕے ابو کے گلیے لگ کر رو پڑی اج وہ مسز احمد بن گی تھی زینیا نے اسے لاکر احمد کے ساتھ سٹیج پر بیٹھایا انے بھی ریڈ کلر کا فراک پہنا تھا پر کافی کامدار تھا سانیہ بھی بہت پیاری لگ رہی تھی احمد کی نظر بار بار بھٹک کر اس پر جا رہی تھی زوار نے زینیا کو اشارے سے اپنے پاس بلایا زینیا انے لگی کہ اسے ایک لڑکی بلا کر لے گی

مسز احمد مبارک ہو احمد نے سانیہ کے کان میں سرگوشی کی

تو سانیہ ہاتھ مسلنے لگی احمد نے اسکے ہاتھ کے اوپر اپنا ہاتھ رکھا تو اسنے احمد کی طرف دیکھا

بہت پیاری لگ رہی ہو

شکریہ

اہم اہم بس کر ساری باتیں اج ہی کرنی ہیں زوار نےاسکے کان میں کہا تو احمد ہنس دیا اور کہا تیرے والی تجھے لفٹ نہیں کروا رہی تو اس میں میرا کیا قصور ہے

اپنے والی کو تو میں بعد میں پوچھوں گا

ایسے ہی ہنستے ہنساتے یہ فنکشن بھی ختم ہوا

...............................

سب ہی بہت تھکے ہوے تھے اسے لیے اتے ساتھ ہی سب اپنے اپنے کمروں میں گھس گے

زینیا نیچے کبھی اپنے کمرے کے بند دروازے کو دیکھتی تو کبھی اپنے ہاتھ مسلتی اور ساتھ میں چکر کاٹتی

اج تو شاہ سے بات کر کے ہی رہوں گی افف کیسے کروں دیکھ زینی اج نہیں تو کبھی نہیں تو کر سکتی ہے ہاں کر سکتی ہے خود سے بڑبڑاتیکمرے میں گی تو کمرہ خالی تھا

شاہ کہاں گے اسنے سوچا تو زوار ٹیرس سے کمرے میں داخل ہوا

زینیا کی طرف دیکھ کر اسے اگنور کرتا الماری سے اپنے کپڑے نکالنے لگا

افف یہ تو ناراض ہیں

شاہ بات سنیں

پر اسنے کوی جواب نہ دیا

زوار واشروم میں جانے لگا کہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکا رخ اپنی طرف کیا اور کپڑے پکڑ کر بیڈ پر پھینکے

یہ کیا بدتمیزی ہے اسنے غصے سے کہا

شاہ ناراض کیوں ہو رہے ہیں

تمہیں کیا فرق پڑتا ہے میری ناراضگی سے

پڑتا ہے تو پوچھ رہی ہوں نہ

فرصت مل گی میرے پاس انے کی اسنے چبا کر کہا

اچھا سوری نہ

تمہیں جی بھر کر دیکھا بھی نہیں تمہاری تعریف بھی نہیں کی پر میڈم کو میں یاد ہی کہاں تھا

تو اب دیکھ لیں جی بھر کر اسنے اسکی شرٹ ے کھینچ کر چہرہ قریب کرکے کہا

تو زوار نے منہ دوسری طرف کرلیا

ایسے تو مت کریں مجھے کچھ کہنا تھا اپ سے

اچھا بولو اسکا منہ ابھی بھی دوسری طرف تھا

نہیں ایسے نہیں پہلے میری طرف دیکھیں اور اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں سے اپنی طرف کیا

زوار نا چاہتے ہوے بھی مسکرا دیا

بولو اسنے اسے کمر سے پکڑ کر کہا

تو زینیا نے لمبا سانس کھینچا اور اپنی گھبراہٹ پر  قابو پا کر کہا

میں زینیا شاہ زوار شاہ اپ سے بہت محبت کرتی ہوں بہت زیادہ اج سے نہیں بلکہ تب سے جب ہمارا نکاح ہوا تھا بس کبھی اپنے جزبات کو سمجھ نہ سکی اور کبھی کہنے کی ہمت بھی نہ ہوی اپکے بغیر میں زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتی اپ ہیں تو میں ہوں 

I love u shah

اسے یہ کہ کر اسکے سینے میں منہ چھپا گی زوار نے گھیرا تنگ کیا اور اسکے سر کو چوم کر کہا

میں بھی تم سے عشق کرتا ہوں میری جان

I love u 2 jan۔ٕe۔shah

اسکا چہرہ اوپر اٹھایا اور ایک حسین گستاخی کی اور اسے اپنی باہوں میں اٹھا کع بیڈ پر لیٹایا 

تو کیا اب میں اپنا حق لے سکتا ہوں 

زینیا شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ انکھیں جھکا گی تو زوار اس پر جھکنے لگا

تو اج زوار شاہ زینیا شاہ ایک ہو چکے تھے انکی روحیں ایک ہو چکیں تھی

..............................

زینیا صبح اٹھی تو زوار اسکے پہلو میں سویا ہوا تھا اسنے اسکے ماتھے سے بال ہٹاے اور اپنے لب رکھ دیے پھر خود کو دیکھا تو شرمادی کیونکہ اسکا جسم زوار کی شرٹ سے ڈھکا ہوا تھا زینیا اٹھ کر اپنے کپڑے لے کر واشروم میں چلی گی

جب باہر ای تو زوار ویسے ہی سویا ہوا تھا میری نیند حرام کرکے خود کتنے مزے سے سو رہے ہیں اسے شرارت سوجھی تو اسنے گیلے بالوں کو نچوڑ کر پانی اسکے چہرے پر پھینکا تو وہ ہڑبڑا کر اٹھ گیا زینیا کھل کھلا کر ہنسی زوار نے اسے بازو سے کھینچ کر اپنے ساتھ گرایا اور کہا

بڑی ہنسی نکل رہی ہے 

نہیں تو اچھا چھوڑیں اور اٹھ کر نہا لیں

نہا لیتے ہیں ابھی کونسا صبح ہوی ہے معنی خیزی سے کہتا اس پر جھکا

نہیں کریں شاہ اٹھ جاٸیں اسے پرے دھکیلتے ہوے کہا

اٹھ جاتا ہوں یار ابھی مجھے پیار کرنا ہے ویسے تم میٹھی بہت ہو اور دوبارہ سے جھک گیا ابھی دو منٹ ہی گزرے تھے کہ دروازہ بجا زوار دروازے کو گھورتا ہوا پیچھے ہوا اور زینیا بھی اٹھ گی

...............................

سب اسوقت ٹی وی لاونچ میں بیٹھے گپ شپ لگا رہے تھے زوار قاسم کے ساتھ کچھ اہم ڈسکشن کر رہا تھا احمد سب کو مصروف دیکھ کر زینیا کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور کہا

پیاری بہنا ایک کام کر دو گی

جی بولیں اپ

وہ سانیہ کو بلا دو نہ

زینیا مسکرا دی اور بولی ابھی کل تو ملے تھے اپ

اچھا نہ اب بار بار ملنے کو دل کرتا ہے اپکا دل نہیں کرتا زوی سے ملنے کو کرتا ہے نہ تو مجھ غریب پر بھی بہنا تم ہی ترس کھا سکتی ہو اسنے معصومیت سے کہا

اچھا ٹھیک ہے کوشش کرتی ہوں

کوشش نہیں پکا مجھے پتا ہے اپ کر سکتی ہیں زینیا شاہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں

بس کریں مسکا لگانا سنے ہنس کر کہا

تو احمد سر کھجانے لگا

زوار نے ان دونوں کی طرف دیکھا تو ہنس کر دوبارہ اپنے کام کی طرف مشغول ہو گیا کیونکہ یہ جانتا تھا کہ احمد زینیا سے کیا کہ رہا ہے

..............................

زینیا بیٹھی میگزین دیکھ رہی تجی زواراور احمد بیٹھے میٹنگز کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ سانیہ ای اسنے سلام کرکے زینیا کے پاس بیٹھ گی اور کہا بول کیوں بلایا ہے

بس ویسے ہی میں نے سوچا تھوڑی گپ شپ ہی ہو جاے

اچھا سہی

کیسی ہو مسز احمد

 احمد نے اسکے پاس بیٹھتے ہوےکہا تو سانیہ نے اسے گھورا

زینیا اور زوار نے اپنی مسکراہٹ دبای

زوار بھاییہ ہر وقت یہی رہتا ہے

جی اسکے ڈیرے یہی کےہوتے ہیں اسکی بات پر احمد نے اسکی طرف ایسے دیکھا جیسے ابھی کچا چبا ڈالے گا

اے لڑکی تمیز سے بات کیا کر مجازی خدا ہوں تمہارا

اسکی بات پر سانیہ نے انکھیں گھماٸیں اور کہا 

ہوں تمیز سے

زینیا اٹھ کر زوار کے پاس جا کر بیٹھ گی تھی

میرے ہاتھ لگ سیدھا کردوں گا

دھمکی دے رہے ہو اسنے انکھیں چھوٹی کرکے کہا

جو مرضی سمجھ لو

تم مجھے کچھ کہو تو سہی زوار بھای اپکا قیمہ کر دیں گے

اسکی بات پر زوار ہنسنے لگا

ان دونوں کی لڑای جاری تھی زوار نے زینیا کے قریب ہوکر کہا جان انکی تو لڑای ختم نہیں ہونی ہم تھوڑا پیار نہ کر لیں

حد کرتے ہیں شاہ اپ بھی اسنے اسکے سینے پر مکا مارتے ہوےکہا تو زوار نے اسکے ہاتھ کو چوما

انکی نہ ختم ہونے والی لڑای ابھی بھی جاری تھی ہر کوی اپنی زندگی میں خوش تھا برے لوگ ہمیشہ خاک میں مل جاتے ہی.

                          🌺ختم شد 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment