Pages

Monday 6 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 5 to 6

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 5 to 6

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 5'6

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اکثر ایسا ہی ہوتا تھا خضر اور معاویہ کے درمیان نارمل بات کا آغاز ہوتا مگر اختتام اس کا لڑائی پر ہوتا تھا، شروع شروع میں یہ دیکھ کر گھر کے نوکر سہم جاتے تھے مگر اب وہ بھی ان کی لڑائی کے عادی ہوگئے تھے۔۔۔۔ گھر میں صرف ایک ہی وجود تھا جو بچپن سے لے کر آج تک پہلے دن کی طرح خضر کے ناعیمہ اور معاویہ کے چیخنے نے پر بری طرح سہم جاتا تھا اور وہ وجود تھا صنم کا،،، یہی وجہ تھی اس کی شخصیت میں کانفیڈنس کی کمی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ کافی ریزرو نیچر کی مالک تھی۔۔۔۔ آج اسے معاویہ سے ضروری بات کرنی تھی مگر ٹیبل پر موجود جو تماشہ ہو چکا تھا اس کے بعد وہ معاویہ کمرے میں جانے کا ارادہ ترک کرکے یونیورسٹی جانے کی تیاری کرنے لگی

****

معاویہ غصہ میں کمرے میں آیا اور اپنا یونیفارم پہن کر جانے کی تیاری کرنے لگا جبھی اس کے کمرے میں ناعیمہ آئی

"یہ کیا طریقہ ہے معاویہ اپنے ڈیڈ سے بات کرنے کا۔۔۔ تمہیں ذرا بھی احساس نہیں ہے گھر کے نوکر اور دوسرے کیا سوچیں گے میری تربیت کا ہی پاس رکھ لیا کرو تم کم ازکم"

ناعیمہ نے روم میں آتے ہی معاویہ سے ناراض لہجے میں کہا 

"مام ریلکس کوئی کچھ نہیں سوچتا اور آپ بھی زیادہ نہیں سوچا کریں اور احساس کی کیا بات کر رہی ہیں آپ، کبھی انہوں نے زندگی میں ہمارا احساس کیا ہے جو آج میں ان کا احساس کروں،، آپ کی تربیت کا ہی پاس رکھا ہوا ہے میں نے نہیں تو میں"

معاویہ نے بات ادھوری چھوڑ کر اپنا سر جھٹکا 

"نہیں تو کیا کرو گے تم جواب دو"

نائمہ نے گھور کر معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ایسے بنٹے ہوئے انسان کو شادی ہی نہیں کرنی چاہیے تھی، نہ ہی وہ کبھی خود سکون سے رہے ہیں اور نہ انہوں نے کبھی ہمیں سکون دیا ہے،، نفرت ہے مجھے اپنے باپ سے اور اس سے بھی زیادہ نفرت اس عورت سے ہے جس کی وجہ سے آپ نے میں نے اور صنم نے  ساری زندگی محرومیوں میں گزاری"

معاویہ کو دیکھے بغیر ہی اپنے باپ کی اس کزن سے نفرت تھی جس کی وجہ سے اس کی ماں کو زندگی میں وہ مقام نہیں مل سکا تھا جس کی وہ مستحق تھی   

"اس میں حور کا کوئی قصور نہیں ہے اور پلیز معاویہ چپ ہوجاو اب زندگی بھر ایک ہی بات کے پیچھے لکیر پیٹنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا"

ناعیمہ نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو صاف کرتے ہوئے کہا 

"کاش یہ بات آپ خضر مراد کو بھی سمجھا سکتی"

معاویہ کہتا ہوا اپنے روم سے نکل گیا

*****

خضر نے فاطمہ بیگم کے کہنے پر ناعیمہ سے شادی تو کر لی مگر وہ شادی کے بعد ناعیمہ کو لے کر امریکہ چلا گیا ماں باپ نے بہت چاہا کہ وہ واپس آجائے مگر وہ واپس نہ آیا۔۔۔۔ اس کے آنے کا انتظار کرتے کرتے فاطمہ بیگم اس دنیا سے چلی گئی تو وہ بیوی بچوں کے ساتھ ہمیشہ کے لئے پاکستان آگیا اور دو سال پہلے ہی ظفر مراد کا بھی انتقال ہوچکا

*****

بچپن میں جب وہ اپنے دوستوں کو ان کے باپ کے ساتھ کھیلتا ہوا بات کرتا ہوا اور شرارتیں کرتا ہوا دیکھتا تھا،، تو وہ چاہتا تھا کہ اس کا باپ بھی اس کے ساتھ ایسے ہی کھیلے،، اس نے کوشش بھی کرنی چاہی مگر خضر نے ہمیشہ اپنے بچوں سے فاصلہ قائم رکھا بچوں سے ہی نہیں بلکہ ناعیمہ سے بھی لیے دیے انداز میں بات کرتا تھا یا کوئی کام کی بات کرلی ورنہ افس کا غصہ اکثر چیخ و پکار کر کے لڑائی جھگڑے کرکے وہ گھر میں ہی نکالتا،،، پتہ نہیں اس کو کونسی فرسٹریشن تھی جو اتنی عمر گزرنے کے بعد بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔ جب کبھی فاطمہ بیگم امریکا آتی تو اکثر اپنے بیٹے کو نصیحت کرتی رہتی جس کا خضر پر کوئی خاص اثر نہیں ہوتا،، ایک دن باتوں ہی باتوں میں فاطمہ بیگم نے حور کا ذکر کیا تب معاویہ کو پتہ چلا کہ اس کے باپ کی کوئی کزن تھی جس سے وہ محبت کرتا تھا مگر وہ شادی نہیں کر سکا یہی وجہ تھی کہ معاویہ کو اپنے باپ کے ساتھ ساتھ اس عورت سے بھی بغیر دیکھے نفرت ہو گئی

****

"کیا اس نے تمہارا راستہ روکا"

فریحہ نے حیرت سے آنکھیں کھول کر کہا

"وہ تو شکر ہے سامنے سے سر امجد آگئے اور انہوں نے مجھے آواز دے کر بلا لیا"

 صنم نے ساحر والی حرکت فریحہ کو بتائی 

"میں نے پہلے ہی کہا تھا تم سے اپنے بھائی کو بتاؤں وہ پولیس میں ہے اچھی طرح درگت بنائے گا اس گھٹیا انسان کی"

فریحہ نے ساتھ چلتے ہوئے صنم کو مشورہ دیا 

"فریحہ تمہیں بھائی کا غصے کا اندازہ نہیں ہے وہ اس کی درگت نہیں بلکہ قیمہ بنادیں گے اور میں نہیں چاہتی کہ بات زیادہ بڑھے"

صنم نے پریشان ہوتے ہوئے کہا

"دیکھو صنم ایسے تو یہ مسئلہ ختم نہیں ہونے والا ہے، اس ساحر کے باپ کو کوئی چھوٹا موٹا آدمی نہیں سمجھو اس لئے بھی یونیورسٹی کی انتظامیہ کوئی ایکشن نہیں لیتی اس کے خلاف اور تمہیں یاد ہے باٹنی کی جو مریم تھی کتنا تنگ کیا تھا اسے ساحر نےاس بیچاری کو،،، اس کی وجہ سے مریم نے اپنی اسٹیڈیز تک چھوڑ دی تھی۔۔۔ تم کیا چاہتی ہو ساحر کوئی اور قدم اٹھائے گا تب سوچوں گی، میری مانو تو اپنے بھائی کو سب بتاؤں"

فریحہ نے اسے مخلصانہ مشورہ دیتے ہوئے کہا

"شاید تم ٹھیک ہے رہی ہوں مجھے بھائی سے بات کرنی چاہیے"

صنم اور فریحہ باتیں کرتے ہوئے یونیورسٹی کے گیٹ سے باہر آئی

"چلو یار میں تو چلی تمہارا ڈرائیور نہیں آئی ابھی تک" فریحہ نے صنم سے پوچھا

"ہاں آنے والا ہے تم جاو،، کل ملتے ہیں" صنم نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا 

فریحہ کے جانے کے بعد وہ وہیں کھڑی ہو گئی ڈرائیور کا ویٹ کرنے لگی۔۔۔ جب اچانک ساحر نے اس کی قریب اپنی گاڑی آ کر روکی اور اترتا ہوا اس کے سامنے آ کر کھڑا ہوگیا 

"آئیے میں صنم آج ہمہیں خدمت کا موقع دیں،، میں آپ کو آپ کے گھر تک چھوڑ دیتا ہوں"

اس نے مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوئے صنم سے کہا 

"میرا ڈرائیور آنے والا ہے آپ کو زحمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے" صنم نے ساحر کو بولا اور وہاں سے جانے کے لئے قدم آگے بڑھائے

"سمجھنے کی کوشش کریں میں زیادہ وقت نہیں لوں گا آپ کا"

ساحر نے صنم کو جاتا دیکھ کر اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا 

ہاتھ چھوڑو میرا پلیز"

اس کی حرکت پر وہ رو دینے والی ہوگی اور مدد طلب نظروں سے آنے جانے والوں کو دیکھنے لگی

"سیدھی طرح چل کے گاڑی میں بیٹھ جائے ورنہ تماشہ صرف آپ کا ہی بنے گا"

ساحر نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا 

ایک دم ساحر کی گاڑی کے پیچھے دوسری گاڑی آ کر رکی 

"چھوڑو اس لڑکی کا ہاتھ"

ہادی نے گاڑی سے نکلتے ہوئے ساحر سے کہا

"کیوں کیا تمہیں پکڑنا ہے" 

ساحر خباثت سے مسکراتے ہوئے بولا 

"غلطی ہو گئی مجھے پہلے تمہارا منہ توڑنا چاہیے تھا اور پھر اس کے بعد تم سے بات کرنی   چاہیے تھی"

یہ کہتے ہوئے ہادی نے زوردار تھپڑ ساحر کے منہ پر مارا

اسی اثناء میں صنم فورا ہادی کے پیچھے جا کر کھڑی ہوگئی 

جائیے گاڑی میں بیٹھے آپ" 

ہادی نے صنم کو کہا وہ فورا اس کی گاڑی کی طرف بڑھی

"تو نے مجھے تھپڑ مارا ہے تو جانتا نہیں ہے مجھے ساحر نے غصے میں ہادی سے کہا 

"تم جیسے کمینوں کی کیٹگری کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔۔ آئندہ کسی بھی لڑکی کو چھیڑنے سے پہلے تھپڑ ضرور یاد رکھنا"

ہادی اس کو بولتا ہوا وہاں سے چلا گیا اور جا کر اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا اور گاڑی سٹارٹ کردی

"آپ پریشان مت ہوں اب وہ آپ کو تنگ نہیں کرے گا،، آپ مجھے اپنے گھر کا ایڈریس بتائے میں آپ کو آپ کے گھر چھوڑ دیتا ہوں"

ہادی نے صنم کو دیکھتے ہوئے کہا جو بس روئے جا رہی تھی۔۔۔۔ روتے ہوئے اس نے اپنے گھر کا پتہ بتایا 

"آپ رونا بند کریں پلیز یہ لیجئے"

ہادی نے گاڑی میں رکھی ہوئی پانی کی بوتل صنم کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جیسے صنم نے تھام لیا اور تھوڑا سا پانی پیا

"یہ لیجیے آگیا آپ کا گھر"

ہادی نے گاڑی روکتے ہوئے کہا 

"آپ کا بہت بہت شکریہ اگر آپ آج نہ ہوتے تو"

صنم نے بھولنا چاہا 

"تو میری جگہ کوئی اور ہوتا"

ہادی نے مسکراتے ہوئے صنم سے کہا صنم بھی اس کو دیکھ کر مسکرائی 

آپ پلیز اندر آئے" صنم نے جھجکتے ہوئے کہا

وہ ہر کسی سے بات نہیں کرتی تھی مگر وہ اس کا محسن تھا

"نہیں میںم اب مجھے اجازت دیجئے"

ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا 

"تھینکیو مجھے گھر تک ڈراپ کرنے کے لیئے"

گاڑی سے اتر کر صنم گاڑی کے اندر جھانکتے ہوئے ہادی کو بولی

ہادی نے سر ہلکا سا خم کیا اور گاڑی اسٹارٹ کردی عدیل کے لیے ٹیوٹر کا کسی اور دن کا سوچتے ہوئے گاڑی اس نے گھر کی طرف موڑ دی

__________

"کتنی بورنگ شادی ہے"

سوہنی نے منہ بناتے ہوئے بولا 

"ظاہری بات ہے کون سی ہمارے کزن کی شادی ہے جو ہم انجوائے کریں گے"

فری پوز بنا کر اپنی تصویر کھینچتے ہوئے بولی 

"اگر مجھے اندازہ ہوتا یہاں آکر بور ہونا ہے تو میں آج نہیں آتی زرش کو دیکھو نظر ہی نہیں آرہی ہے اپنی کزن کے ساتھ کیسے گھومے جا رہی ہے" حیا نے اپنی بوریت کا اظہار کرتے ہوئے تبصرہ کیا 

"اوہو بوریت دور کرنے کے لئے میرے پاس ایک آئیڈیا ہے کیوں نہ ہم ایک گیم کھیلں" فری نے موبائل رکھتے ہوئے تجویز دی 

"اس بینکیوٹ میں گیم کھیلیں کہیں تمہارا دماغ چل تو نہیں گیا"

سوہنی نے اس کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے کہا

"ارے پہلے پوری بات میری سن تو لو ڈمبو"

فری نے جھنجھلاتے ہوئے کہا اور پاس پڑے ٹیبل سے پانی کی منرا بوتل اٹھائی

"کیوں نہ ہم truth and dare کھیلیں"

اس نے دونوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"ویسے آئیڈیا تو اتنا برا نہیں ہے"

حیا نے متاثر ہوتے ہوئے کہا 

فری نی ٹیبل سے بوتل اٹھائی اور لیٹا کر اسکو گھمایا۔۔۔ کورک والی سائڈ اتفاق سے حیا کے اوپر آئی اور حیا کا منہ او شیپ میں کھل گیا

"چلو بھی حیا اب تم dare کے لئے تیار ہو جاؤ اور تمہارا dare ہے کہ وہ اس سائیڈ پر بلیک ڈنر سوٹ میں جو dashing person دکھ رہا ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے اس نے اپنی پاکٹ میں لائٹر رکھا ہے وہ لائٹر نکال کر تمہیں لانا ہے مگر اس کو پتہ نہ چلے"

سوہنی نے اس کو ڈیئر بتاتے ہوئے معاویہ کی طرف اشارہ کیا 

"یو مین اس دو ٹکے کے پولیس والے کے پاس سے لائٹر لانا ہے"

حیا نے ایسی شکل بناکے کہا جیسے اسے کے ٹو کے پہاڑ پر چڑھنے کا کہہ دیا ہو

"کیا ہوا لگتا ہے کافی مشکل ڈیئر مل گیا ہے تمہیں شاید"

فری نے حیا کی شکل دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا

"خیر اب ایسا بھی کوئی مشکل نہیں ہے"

حیا نہ آنکھیں بند کرکے دوبارہ کھولیں اور چیئر سے اٹھتے ہوئے معاویہ کی طرف قدم بڑھائیں

معاویہ جوکہ رش ہونے کی وجہ سے تھوڑا سائیڈ پر ہوکر موبائل پر کسی سے بات کر رہا تھا،، حیا اس کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے آئی معاویہ کی پشت حیا کی طرف تھی اس وجہ سے اس کی نظر حیا پر نہیں پڑھی اور حیا اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتی تھی، دبے پاؤں معاویہ کے بالکل قریب آئی اس نے معاویہ کی پاکٹ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا، معاویہ نے پلٹ کر ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا بے ساختہ ہلکی سی چیز حیا کے منہ سے نکلی

"آخر ایسی کونسی چیز ہے جس کی وجہ سے تمہیں اس دو ٹکے کے پولیس والے کے پاس آنا پڑا"

حیا کا نازک ہاتھ ابھی بھی اس کے مضبوط ہاتھ میں تھا 

"کیا مطلب ہے تمہارا، دماغ تو خراب نہیں ہے۔۔۔ بھلا مجھے کیا ضرورت پڑی ہے تمہارے پاس آکر کسی چیز کے لینے کی،، تم جیسے کو تو میں اچھی طرح جانتی ہوں بس لڑکی کا ہاتھ پکڑنے کے بہانے چاہیے ہوتے ہیں"

حیا نے اپنا ہاتھ ایک جھٹکے سے اس کے ہاتھ سے چھڑاتے ہوئے کہا 

"یعنی چوری اور اوپر سے سینہ زوری"

معاویہ نے اپنا موبائل جیب میں رکھتے ہوئے حیا کو دلچسپ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا 

"چوری؟؟؟؟ چوری کیسی میں تو یہاں سے گزرتے ہوئے جا رہی تھی"

حیا نے بات بناتے ہوئے بولا 

"جب چور کو کوئی بہانہ نہیں سمجھ میں آتا تو بالکل ایسی ہی وضاحتیں دیتا ہے"

حیا کا نروس ہوتا ہوا روپ معاویہ کے دل کو اور بھی بھارہا تھا

"ای مسٹر اپنی حد میں رہو اگر میں کچھ بول نہیں رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم بار بار مجھے چور کہہ کر مخاطب کرو"

حیا کو اب غصہ آنے لگا 

"میرا نام مسٹر نہیں معاویہ ہے اور میں ابھی تک اپنی حد میں ہی ہوں ویسے چور کو چور ہی کہا جاتا ہے کترینہ کیف نہیں"

معاویہ اس کے پل پل بدلتی کیفیت کو انجوائے کر رہا تھا اس لئے جان بوجھ کر بات کو تول دے رہا تھا 

"تمہارا نام معاویہ ہو یا پھر x y z مجھے کیا لینا دینا،،، اپنی حد میں ہو یہ تمہاری صحت کے لئے بہتر ہے اور ہاں کر رہی تھی میں چوری کیا کر لو گے تم"

حیا نے مزید تپ کر کہا 

"میرے نام سے آگے زندگی میں جاکر تمہیں ہی لینا دینا ہوگا۔۔۔ ویسے تم ایک پولیس والے کے سامنے اپنا اقبال جرم قبول کر رہی ہوں اور پولیس والا بھی وہ جو کہ 10 مار کر ایک گنتا ہے"

اس نے حیا کو ڈرانا چاہا 

"تم۔ ۔۔۔ تم مجھے مارو گے"

حیا کو بدتمیز تو پہلے ہی لگا تھا مگر اس درجہ بدتمیز ہوگا وہ سوچ نہیں سکتی تھی 

"تو تم چاہتی ہوں میں تمہیں پیار کرو"

معاویہ نے گہری نظریں حیا کے چہرے پر مرکوز کرتے ہوئے کہا 

"میرا مطلب تھا تمہیں ایک لڑکی پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے شرم نہیں آئے گی"

حیا نے اس کی بات پر ایک دم گڑبڑا کر کہا 

"چور چور ہوتا ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت ان کی پٹائی لگاتے ہوئے شرم کیسی" 

معاویہ نے سنجیدگی سے کہا 

"ہاتھ لگانا تو دور کی بات تم مجھے چھو بھی نہیں سکتے"

اس کی باتیں حیا کو مزید طیش دلائے جا رہی تھی

"انٹرسٹنگ ویری انٹرسٹنگ چیلنجز تو مجھے ویسے ہی بہت پسند ہیں چھو کر تمہیں یہی دیکھاو یا تمہارے گھر پر" 

معاویہ نے چوائس اس کو دی، حیا اس کے ڈھیٹ پن پر غش کھا کر رہ گئی

"ہاہاہا تم میرے گھر آنے کی بات کر رہے ہو،، اگر تم نے میرے گھر پر قدم بھی رکھا تو صبح تک تمہارا قیمہ بنا ہوا  ملے گا"

زین نے چند دن پہلے گلی میں چوری ہونے کی وجہ سے ایک بل ڈوگ خریدا تھا جس کی شکل دیکھ کر ہی روح فنا ہونے لگ جاتی تھی 

"اوکے ہماری اگلی ملاقات اب تمہارے گھر پر ہوگی۔۔۔۔ چیلنج مکمل ہونے کے بعد داد میں اپنے طریقے سے وصول کروں گا یہ یاد رکھنا"

معاویہ نے حیا کے گلوس لگے ہوئے گلابی ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے کہا اور مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا

 حیا دانت پیس کر اس کو وہاں سے جاتے ہوئے دیکھتی رہ گئی.

کیا ہوا حیا بار بار پیچھے مڑ کر کیا دیکھ رہی ہو"

 کار ڈرائیو کرتے ہوئے ہادی نے بار بار حیا کو مڑ کر دیکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے پوچھا 

"نہیں ویسے ہی کچھ خاص نہیں"

اس وقت تو حیا کو پتا نہیں چلا، اس دو ٹکے کے پولیس والے سے کیا کیا بول گئ مگر اب سوچ کر ٹینشن ہو رہی تھی،،، کہیں وہ سچی میں ہی آنا جائے اور زین بھی گھر پر نہیں تھا یہ سوچ کر اس کا دل بری طرح دھڑکنے لگا 

"کیا ہوا تم ٹھیک ہو"

ہادی نے اس کو کھوئے ہوئے دیکھ کر پوچھا

"ہاں بھلا مجھے کیا ہونا ہے"

حیا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا

"تو پھر اتنی چپ چپ کیوں ہو بات کرو نہ کوئی"

ہادی نے ایک نظر اس کو دیکھ کر ڈرائیو کرتے ہوئے کہا

"ہادی اگر کسی سے کوئی غلطی آئی مین بےوقوفی میں کوئی غلطی ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے" حیا نے ان ڈائریکٹ میں اپنی کی ہوئی بیوقوفی کا حل تلاشنا چاہا 

"تو پھر اس غلطی کو آئی مین بیوقوفی میں کی گئی غلطی کو فورا ہادی سے شیئر کر لینا چاہیے"

ہادی نے کٹ سے کار موڑتے ہوئے کہا 

"کیا مطلب ہادی سے شئیر کرنا چاہیے۔۔۔ کوئی مجھ سے غلطی تھوڑی ہوئی ہے، تمھارا مطلب تم مجھے بہت بےوقوف سمجھ رہے ہو جو میں غلطی کروں گی"

وہ الٹا اس پر چڑھ دوڑی اتنے میں حیا کا گھر آیا ہادی نے اس کے گھر کے پاس گاڑی روکی 

"حیا اگر کچھ کارنامہ انجام دیا ہے تو فورا مجھے بتاؤ اس کے بعد روتی ہوئی میرے پاس مت آنا"

ہادی نے جانچتی ہوئی نظروں سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا میں نے،، تمہیں تو شاید دنیا کی سب سے بڑی بےوقوف ہی میں لگتی ہوں جاؤ اب اپنے گھر واپس"

حیا نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا اور گیٹ سے اندر چلی گئی۔۔۔۔ ہادی حیا کو جاتا ہوا دیکھ کر تاسف سے سر ہلاتا ہوا رہ گیا اور کار اسٹارٹ کردی

"شیر خان تمہیں یہاں سونے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں ڈیوٹی کرنے کے لئے"

حیا نے اونگتے ہوئے چوکیدار کو کہا 

"چھوٹی بی بی ابھی ہی آنکھ لگی تھی"

شیر خان نے صفائی دیتے ہوئے کہا

"اور یہ بل ڈوگ کی رسی کھول دو اور اب تمہاری بالکل آنکھ نہیں لگنی چاہیے صبح تک"

شیر خان کو وان کرتی ہوئی وہ اندر چلی گئی

 گھر آکر اس نے ایک ایک روم کا جائزہ لیا تو دل کے اندر سے ڈر جاتا رہا جیسے ہی ریلیکس ہوئی

"حیا"

اپنے نام پر بری طرح اچھل پڑی مگر سامنے حور کو دیکھ کر اس کی جان میں جان آ گئی 

"ماما آپ نے تو جان ہی نکال دی تھی میری"

اس نے دوبارہ اپنے آپ کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا 

"ایک تو اتنا لیٹ ای ہو اوپر سے گھر میں چہل قدمی شروع کردی ہے کیوں ہر وقت پریشان کرتی رہتی ہو"

شاید وہ نیند سے جاگی تھی

"اوکے بابا سوری آپ جا کر سو جائیں میں بھی اپنے روم میں جا رہی ہوں" اس نے حور کو اپنے روم میں بھیجتے ہوئے خود اپنے روم کا رخ کیا 

کمرے میں پہنچی تو موبائل بجنے لگا موبائل نکالا تو ہادی کا میسج آیا تھا جسے دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی 

"کیا تم ناراض ہو مجھ سے"

"تو کیا نہیں ہونا چاہیے"

حیا نے ٹائپ کیا 

"بالکل نہیں ہونا چاہیے ورنہ میری ساری رات جاگتے جاگتے گزر جائے گی"

میسج پڑھ کر حیا کے چہرے پر مسکراہٹ آئی 

"اتنے اچھے نہیں ہو تم چپ کر کے سو جاؤ نیند آ رہی ہے مجھے بھی"

حیا نے میسج کرنے کے بعد اپنا موبائل of کردی

_________

"بھائی مجھے آپ سے کچھ کام تھا اگر آپ کے پاس ٹائم ہو تو پلیز"

معاویہ یونیفارم پہنا ہوا گاڑی کی طرف بڑھ رہا تھا اچانک صنم کی آواز پیچھے سے سنائی دی

"اگر ٹائم نہیں بھی ہوا تو میں اپنی بہن کے لئے ٹائم نکالوں گا میری بہن بہت کم اپنے بھائی کو مخاطب کرتی ہے"

معاویہ نے پلٹ کر صنم کو دیکھتے ہوئے کہا اور قدم اس کی طرف بڑھائے

"آؤ یہاں بیٹھ کر بات کرتے ہیں" معاویہ نے صنم کے  شولڈر کے گرد ہاتھ رکھ کر وہی لان میں چیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 

"ہاں بولو صنم کیا کہنا چاہ رہی تھی تم"

معاویہ نے صنم کو دیکھتے ہوئے اس سے پوچھا 

"بھائی وہ میں کہنا چاہ رہی تھی کہ۔۔۔۔"

صنم اپنے ہاتھوں کی انگلیاں مروڑتے ہوئے کشمکش میں پڑ گئی کہ معاویہ کو کیسے بتائے

"تمہیں جو بھی بات کرنی ہے وہ بلاجھجک مجھ سے کہو گھبرانے کی ضرورت نہیں"  معاویہ نے اس کو نروس دیکھ کر، اس کا ہاتھ تھامتے کہا  

"بھائی میری یونیورسٹی میں ایک لڑکا ہے ساحر دوسرے ڈیپارٹمنٹ کا ہے ایک مہینے سے مجھے تنگ کر رہا ہے"

صنم نے ڈرتے ہوئے معاویہ سے کہا صنم کی بات سن کر غصے میں معاویہ کے ماتھے کی موجود نس ابھری، صنم نے مزید بات  جاری رکھتے ہوئے کہا 

"شروع میں وہ صرف ڈپارٹمنٹ تک میرا پیچھا کرتا تھا پھر اس نے فضول باتیں اور جملے کسنے شروع کردیئے، میں اس کو ابھی بھی اگنور کرتی اگر وہ میرا راستہ نہ روکتا اور کل جب اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر زبردستی مجھے گاڑی میں بٹھانا چاہا۔۔۔۔"

صنم رونے لگی معاویہ سے ضبط کرنا مشکل ہوگیا 

"بھائی اگر وہ مہربان شخص بیچ میں آ کر اس ساحر سے مجھے نہ بچاتا تو۔۔۔"

"یہ سب پہلے کیو نہیں بتایا تم نے مجھے"

معاویہ نے اس کی بات سن کر غصہ ضبط کرتے ہوئے کہا 

"مجھے ڈر لگ رہا تھا کہیں آپ غصے میں۔۔۔۔۔  پہلے میں نے سوچا یونیورسٹی جانا چھوڑ دو مگر پھر پیپر سر پر تھے، پورے سال کی محنت ضائع ہوجاتی مگر اب اس کی بڑھتی ہوئی بدتمیزی کی وجہ سے بتایا"  صنم نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا 

"چلو یونیورسٹی کے لئے تیار ہو جاؤ، آج تمہیں یونیورسٹی میں چھوڑ کر آتا ہوں"

معاویہ نے کچھ سوچتے ہوئے کہا 

"بھائی آپ مجھے یونیورسٹی چھوڑنے جائے گے"

صنم نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"تو اس میں اتنی حیرانگی کی کونسی بات ہے دس منٹ میں تیار ہو کر آؤ"

معاویہ نے ریسٹ واچ میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا 

****

"صنم ساحر کا پورا نام کیا ہے اور کونسے ڈپارٹمنٹ میں ہوتا ہے وہ" معاویہ نے یونیورسٹی کے پاس گاڑی روکتے ہوئے کہا 

"بھائی ایک بات مانیں گے پلیز"

صنم نے ڈیپارٹمنٹ کا نام بتاتے ہوئے کہا 

"پلیز آپ آرام سے بات سمجھائیے گا" معاویہ اپنی بہن کی  سافٹ نیچر جانتا تھا اس لئے اطمینان دلاتے ہوئے بولا 

"اوکے صنم میں ایسا ہی کروں گا اسے ارام سے سمجھاو گا، اب تم اپنی کلاس میں جاو"

صنم بھی اپنے بھائی کی نیچر اور غصہ اچھی طرح جانتی تھی مگر اب وہ صرف ساحر کے لئے افسوس ہی کرسکتی تھی،، صنم گاڑی سے اتر کر اپنے ڈپارٹمنٹ کی طرف  چلی گئی  

معاویہ نے گاڑی سے اتر کر ایک دو اسٹوڈنٹس سے ساحر کا پوچھا،  ساحر اسے مل گیا معاویہ اس کے پاس گیا

"کیا تمہارا نام ساحر شیرازی ہے"

معاویہ نے سامنے کھڑے ہوئے لڑکے کو غور سے جائزہ لیتے ہوئے دیکھ کر پوچھا جو کہ اپنے حلیہ سے ہی کسی بڑے باپ کی بگڑی ہوئی اولاد لگ رہا تھا 

"ہاں ہے تو"

اس نے ایسے جواب دیا جیسے احسان کر رہا ہوں

"تو یہ"

معاویہ نے زور دار مکہ اس کے منہ پر دے مارا جس سے وہ دور جا گرا اور اس کی ناک اور منہ سے خون نکلنے لگا 

سارے لوگ دیکھ کر جمع ہوگئے معاویہ نے اس کا گریبان پکڑ کر اسے اٹھایا اور گھسیٹتا ہوا کار تک لایا

"کون ہو تم، کہاں لے کر جا رہے ہو مجھے، تمہیں پتہ نہیں ہے میں کس کا بیٹا ہوں"

وہ پورے راستے بولتے ہوئے جا رہا تھا معاویہ چپ کرکے ڈرائیونگ کرتا رہا اور پولیس اسٹیشن کے باہر گاڑی روک کر ویسے ہی اسے گریبان سے پکڑ کرو کر باہر نکال کے لایا 

"انسپیکٹر سعد اس کو لاک اپ کرو، نیا مہمان ہے یہ۔۔۔ اس کی اچھی طرح خاطر توازہ کرو، کوئی کمی نہیں آنی چاہیے، ،،، میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں"

معاویہ نے ساحر کو آگے دھکیلتے ہوئے کہا اور چیئر پر بیٹھ گیا 

****

"کیا کر رہی تھی میری کیوٹ سی پیاری سی وائف" حور نے جیسے ہی فون اٹھایا زین کی آواز کانوں میں پڑی تو اس کے ماتھے پر موجود بل ختم ہوئے 

"تم بھی ناں بس فون پر شروع ہو جایا کرو"

حور نے فون کو گھورتے ہوئے کہا 

"سامنے بھی شروع نہیں ہونے دیتی اب فون پر تو پابندی نہیں لگاو یار"

زین نے اس کو مزید چھیڑتے ہوئے کہا 

"شاہ تمھاری بیٹی اور جوان"

حور نے بھولنا چاہا 

"ہاں یار میری بیٹی جوان ہو چکی ہے، میں جوان بیٹی کا باپ ہو، ائی نو۔ ۔۔۔ تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں بیوی سے باتیں کرنا چھوڑ دو اور اپنے اوپر بڑھاپا طاری کرلوں" 

زین حور کی بات کاٹتے ہو بولا

"یہ کب کہ رہی ہوں میں تھوڑا کنٹرول کرو اور یہ بتاؤ ابھی فون کیسے کیا ہے"

حور نے سامنے رکھی چیئر پر بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"ابھی ابھی میٹنگ سے فارغ ہو یہ بتاؤ تم کیا کر رہی تھی وہ میری پرنسس کالج گئی کے نہیں"

زین نے حور سے پوچھا

"چلی گی ہے تمہاری پرینسیز کالج کل رات کو پتہ ہے کتنی دیر سے گھر آئی ہے"

حور نے کل رات کا احوال سنایا

"یار تم فضا اور بلال کو بلا لیتی نہ یا تم ان کے پاس چلی جاتی ہیں اور وہ ہادی کے ساتھ گئی تھی پھر ٹینشن کس بات کی"

زین نے حور کو ریلیکس کرتے ہوئے کہا 

"شاہ تم بھی نہ پتہ نہیں کیسی باتیں کرتے ہو، اب دور اتنا بھی ماڈرن نہیں ہوا ہے اور ہمیں بھی یہ نہیں بھولنا چاہیے حیا اب بڑی ہوگئی ہے۔۔۔۔ اس کو یوں اتنی رات تک ہادی کے ساتھ گھر انا۔۔۔۔  صرف تمہاری پرمیشن کی وجہ سے میں چپ رہی ہو مگر یہ ٹھیک نہیں ہے"

حور نے رسانیت سے زین کو سمجھایا 

"حور ہادی ہمہارے سامنے پلا بڑھا ہے،، گھر کا بچہ ہے کیا تمہیں اس پر بھروسہ نہیں ہے" زین نے حور کو سمجھانا چاہا

"بات بھروسے کی نہیں ہے ہادی بہت عزیز ہے مجھے بالکل حیا کی طرح،،، مگر خیر تم میرا پوائنٹ اف ویو نہیں سمجھ رہے ہو، یہ بتاؤ کب تک واپسی ہے تمہاری"

حور نے زین سے پوچھا 

"انشاءاللہ کل صبح تک آجاؤں گا ok فون رکھتا ہوں جب تک کے لیے اپنا خیال رکھنا"

زین نے رابطہ منقطقتہ کرتے ہوئے کہا  

*****

"ہاں سعد اقبال نے کیا رپورٹ دی ہے بابر کے بارے میں،  کچھ خاص بات پتہ چلی"

معاویہ نے فائل بند کرتے ہوئے انسپیکٹر سعد سے پوچھا

"یہ سارے فون ریکارڈز اور باقی کی ڈیٹیلز ہیں بابر کی اور تین دن کے بعد اعظم نامی بندے نے اسے اس ایڈریس پر ملنے کو کہا ہے"

سعد نے پیپر معاویہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے پھر تیار رہنا یہ اعظم نامی بندہ مجھے چاہیے، کسی بھی صورت یہ ہاتھ سے نہیں نکلنا نہیں چاہیے، شاید اس کے ذریعہ ہمہیں غائب ہوئی لڑکیوں کا کچھ سوراک ملے"

معاویہ نے پیپر دیکھتے ہوئے سعد کو کہا 

"جی سر جی تین دن بعد اعظم آپ کو سلاخوں کے پیچھے ملے گا"

انسپیکٹر سعد نے معاویہ سے کہا

"اور اس لنگور کی خاطر داری کی" معاویہ نے ساحر کے بارے میں دریافت کیا

"سر جی میں نے تو کافی ہاتھ صاف کیا ہے، باقی آپ بتادیں کیا کرنا ہے"

سعد نے سعادت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا

"چلو چل کر دیکھتے ہیں بل نکلے ہیں یا پھر کچھ ابھی باقی ہیں" معاویہ نے کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا 

"اے ASP تو سمجھتا کیا ہو خود کو تو جانتا نہیں ہے میرے باپ کو، کس سے پنگا لیا ہے تو نے، دو گھنٹے کے اندر تیرا ٹرانسفر دوسری جگہ پر نہ کروا دیا تو میرا نام بدل دینا"

ساحر نے دھمکی دیتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"انسپکٹر سعد بلیڈ لے کر آو اور اس کی آدھی مونچھ کاٹ دو تاکہ آئینے میں اپنی شکل دیکھ کر خود اپنا نام تجویز کر لے"

معاویہ کے بولنے پر سعد فورا بلیڈ لینے چلا گیا

"تم اپنے ساتھ بہت برا کر رہے ہو ASP بہت پچھتاؤ گے تم" ساحر نے چیختے ہوئے معاویہ سے کہا 

کرسی پر بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے وہ مزید کو مزاحمت نہ کرسکا اور سعد نے معاویہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس کی آدھی مونچھ کاٹ دی۔۔۔۔۔ سوجھے ہوئے اور نیل پڑے ہوئے چہرے پر آدھی مونچھ میں اس کی شکل اچھی خاصی مضائحکہ خیز لگ رہی تھی"

ساحر اب غصہ میں معاویہ کو گھور رہا تھا

"بلیڈ یہاں دو سعد اور اس کی رسیاں کھولو"  

سعد جانے لگا تبھی معاویہ آواز دے کر سعد سے کہا

"تمہیں پتہ ہے ساحر تمہاری یہ کارٹونوں والی حالت کس وجہ سے ہوئی ہے۔۔۔۔ صنم میری اکلوتی بہن ہے، جس کا تم نے ہاتھ پکڑنے کی غلطی نہیں گناہ کیا ہے۔۔۔ اس گندے ہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑا تھا نہ تم نے" معاویہ نے بلیڈ اس کے ہاتھ پر رکھ کر گہرا کٹ لگاتے ہوئے پوچھا 

پولیس اسٹیشن ساحر کی چیخوں کی آواز سے گونج اٹھا 

"نہیں پلیز مجھے معاف کردو مجھے پتا نہیں تھا میں اس سے معافی مانگ لوں گا"

ساحر کی 5 منٹ پہلے والی ساری اکڑ نکل چکی تھی

"نہیں ساحر اب ایسا غضب بالکل نہیں کرنا اب تم مجھے صنم کے اس پاس بھٹکتے ہوئے نظر آئے تو تمہارے یہ دونوں ہاتھ میں کندھے اکھاڑ دونگا اور سیریسلی ایسا کرکے مجھے ذرا افسوس نہیں ہوگا" 

معاویہ نے اس کے دوسرے ہاتھ پر بھی بلیڈ سے گہرا کٹ لگاتے ہوئے کہا وہ چیخیں مار مار کے رونے لگا 

"آئندہ کبھی بھی اسے اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا پلیز آپ مجھے مت مارنا" ساحر رو رو کے معافیاں مانگ رہا تھا 

"صرف اسے ہی نہیں اگر تم نے یونیورسٹی یا پھر باہر کسی بھی اپنی باجی کو چھیڑا تو میں تمہارا وہ حشر کروں گا جو تمہاری سوچ سے بھی زیادہ درد ناک ہوگا۔۔۔۔ ابھی میں نے صرف وارننگ دینے کے طور پر تمہاری آدھی مونچھے کاٹ کر تمہیں آدھا مرد بنایا ہے، اگر اگلی بار تمھاری اونچھی حرکت میری نظر سے گزری تو آگے تم خود سمجھ دار ہو" 

معاویہ نے خون والا بلیٹ اسکی شرٹ سے صاف کرتے ہوئے کہا

"سرجی ساحر شیرازی کی بیل کروانے کے لیے وکیل آیا ہے آپ سے ملنا چاہتا ہے"

سعد نے معاویہ کو بتایا تو معاویہ لاکپ سے باہر نکل گیا.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment