Pages

Wednesday 22 February 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 13 to 14New Urdu Novel

Jo Tu Mera Hamdard Hai Novel By Filza Arshad Episode 13 to 14New Urdu Novel

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 13'14

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


حسین رات کی صبح بھی خوش گوار تھی۔۔

راہب کی آنکھ کھلی تو شجیہ کو اپنے سینے میں سر رکھے ہی پایا۔۔

"تیرے پہلو میں ہی شب گزر جائے

یوں ہی میری عمر تمام ہوجائے"

فلزہ ارشد

دھیرے سے اس کے بالوں کواپنے ہاتھوں سےسہلاتارہا پھر دھیرے سے اس کے بالوں پر اپنے لب رکھے۔۔۔

شجیہ ہلکا سا کسمسائی۔۔۔

راہب نے سیدھے ہونے کی کوشش کی مگر اس کی آنکھ کھول چکی تھی۔۔۔

محبت نے اپنے پر پھیلا دئیے تھے اب کون دور ہونا چاہتا تھا ان لمحوں سے۔۔

شجیہ نے آنکھیں بند کرلی اور ان لمحوں کو محسوس کرنے کی کوشش کی۔۔۔

"محترمہ دل تو نہیں چاہ رہا آپ کو یوں چھوڑنے کا مگر کیا کروں اس بندے کی روزی بھی بہت ضروری ہے۔۔"

بے چارگی سے راہب نے کہا توشجیہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔

"تیری مسکراہٹ ہی میرا اب سب کچھ ہے

کچھ نہیں میرا مجھ میں اب صرف تو ہے"

فلزہ ارشد

راہب نے اس کے کان کے پاس یہ شعر گنگنایا۔۔۔

"فلزہ میری پسندیدہ رائٹر ہیں آپ نے پڑھا ہے۔۔"

شجیہ نے یہ شعر سنا تو پر جوش سی اس کے سینے پر اپنی ٹھوری ٹکائے معصومیت چہرے پر سجائے پوچھ رہی تھی۔۔۔

"نہیں میں نے تو تمہاری نوٹ بک میں دیکھا تھا یہ اچھا لکھا ہے شاعرہ فلزہ نے لگتا ہے میرے جذبات کی عکاسی کردی ہے۔۔۔"

راہب اس کے بالوں پر ہاتھ پھیرتا محبت سے کہہ رہا تھا۔۔۔

"وہ ہے ہی اچھی ان کی تحریر ہوتی ہی ایسی ہےکو بلکل دل کو چھولینے والی۔۔۔"

شجیہ آنکھیں بند کئیے جذب سے کہہ رہی تھی۔۔

"اچھا اب مجھے یہ فلزہ صاحبہ اپنی رقیب لگ رہی ہیں کیونکہ میری بیوی میرے سامنے ان کے گن گارہی ہے۔۔۔"

راہب نے مصنوعی ناراضگی سے کہا تو شجیہ کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"مبارک ہو راہب تمہاری وائف نے تو واقعی کمال کردیا ورنہ وہ لگتی نہیں تھی کہ کبھی کوئی کارنامہ انجام بھی دے گی۔۔۔"

راہب ابھی ہی یونی سے آفس آیا تھا۔۔

اور رباب سے اس کی ملاقات کوریڈور میں ہی ہوگئی۔۔

رباب تھی وہ کب تک برداشت کرتی اس کا لہجہ آج پھر اس کے جزبات کی عکاسی کر رہا تھا کہ شجیہ کے لئیے اس کے دل میں آج بھی اتنی ہی نفرت ہے اور آج وہ اپنے لہجے پر قابو نہیں رکھ سکی۔۔۔

راہب نے اس کے لہجے کو سنا تو اس نفرت کو محسوس کیا۔۔

آرام سے دونوں ہاتھ جیب میں ڈالے وہ کھڑا تھا ایک نظر رباب کے سراپے پر ڈالی پھر سر ہلایا۔۔۔

"ہاں بلکل ٹھیک کہا کچھ لوگ لگتے کچھ ہیں اور ہوتے کچھ ہیں۔۔

اپنے آپ کو ہی دیکھ لو سامنے سے حسین نظر آنے والی کا دل کتنا سیاہ ہے۔۔"

وہ کہہ کر آرام سے اس کے برابر سے گزر گیا۔۔

رباب کو اس کی بات سمجھ میں آئی تو وہ اندر سے کھول کر رہ گئی۔۔

اس کا بنایا ہوا کھیل بگڑ چکا تھا اس کا لہجہ اس کی نفرت چہرے پر عیاں ہوچکی تھی۔۔

وہ اسی وقت اس کے آفس سے نکل گئی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ۔اس کا ایڈمیشن اپنی ہی یونی میں کرواچکا تھا آج اس کا یونی میں پہلا دن تھا۔۔

اور وہ اس کوبیٹھ کر سمجھا رہا تھا۔۔۔

"ایک بات کا دھیان رکھنا کہ کسی کو پتا نہ چلے تمہارا مجھ سے کیا ریلیشن ہے۔۔"

شجیہ کو برا بھی لگا اور حیرت بھی ہوئی۔جو اس کے چہرے پر ظاہر ہوگئی۔۔۔

"بلاوجہ لوگ تمہیں تنگ کریں گے سٹیوڈینٹ کو اور سب کو ایک ٹاپک مل جائے گا اور پھر میں چاہتا ہوں تم اپنے سہارے پر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو اور پر اعتماد بنو۔۔۔ سمجھی۔۔۔"

اپنے مخصوص انداز میں اس کے سر پر بجاتا ہوا وہ کہہ رہا تھا۔۔۔

شجیہ غائب دماغی سے سنتی سر ہلارہی تھی اس کی سوئی تو وہیں اٹکی تھی کہ راہب نے شجیہ کو اپنا تعرف کروانے سے منع کیا ہے۔۔۔"

"کیا راہب میرے تعرف پر ہچکچاتے ہیں کیا وہ میرے اور اپنے رشتے کو پبلک میں لانے سے ڈرتے ہیں۔۔۔"

وہ دونوں کار میں بیٹھے اپنے سفر پر گامزن تھے جب شجیہ کو مختلف سوچوں نے جکڑا تھا۔۔

اس کا دل بری طرح اداس ہوچکا تھا۔۔

راہب اس کی سوچوں کو جان کر بھی انجان بنا ہوا تھا وہ چاہتا تھا ابھی۔شجیہ کو اکیلا کرنا اس کے نام کا سہارا ہوگا تو وہ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔۔

دونوں ہی اپنی سوچوں میں الجھے تھے کہ یونی آگئی۔۔۔

وہ اسے لے کر ڈیپارٹمنٹ تک گیا اسے قطار میں کھڑے ہو کر تمام چیزیں سمجھا رہا تھا۔۔

کہ اچانک اس نے کسی لڑکی کو آواز دی۔۔

"ہائے راہب کیسے ہو؟"

وہ لڑکی بہت تکلف سے راہب سے ملی۔۔

"میں بلکل فائن۔۔ 

"یار ایک کام ہے تم سے۔۔"

راہب نےبھی اسی بے تکلفی سے جواب دیا۔۔۔

"ہاں بلکل بولو تمہارے لئیے تو جان بھی حاضر ہے۔۔۔"

اس کے اس طرح کے انداز پر کہنے سے شجیہ نے غصّے سے اس لڑکی کی جانب نگاہ کی۔۔

بلیک کلر کے لانگ شرٹ اور وائٹ ٹراؤزر پہنے گولڈن کئیے ہوئے بال کو ایک ادا سے گھماتی سٹائلش سی لڑکی اسے اس وقت زہر سے بھی زیادہ بری لگی۔۔۔

 "نہیں جان نہیں چاہئیے فلحال اس لڑکی کا خیال رکھو یہ میری جان کے ہی خیال رکھنے جیسا ہی ہے۔۔۔"

راہب نے اب سنجیدہ ہوتے ہی جواب دیا تو شجیہ کو ایک سکون ملا۔۔۔

جب کہ وہ لڑکی کنفیوز ہوگئی۔۔۔

"مطلب۔۔" چہرہ اب کافی حد تک بگڑ گیا۔۔

"مطلب بھی بعد میں سمجھادونگا۔۔ یہ شجیہ ہے اور فرسٹ ائیر میں ایڈمیشن لیا ہے۔۔۔ اس کی ذمّہ داری ہے تم پر اس کو ایک آنچ بھی نہیں آنی چاہئیے ورنہ تم جواب دہ ہوگی۔۔۔"

سنجیدہ سا اسے حکم دیتا وہ وہاں سے جاچکا تھا۔۔

اس لڑکی کا خون جل گیا یہ سن کر لیکن واقعی اس نے اس کا خیال رکھا اور تمام جام اپنی نگرانیزمیں کروائے اس طرح وہ جونئیر کی کسی بھی شرارت سے محفوظ رہی اور بحافظت اپنی پہلی کلاس میں موجود تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

پہلا دن تھا تمام کلاسز میں وقت اپنا تعرف کرواتے ہی گزرا۔۔

شجیہ کے اندر بہت سی تبدیلی آئی وہ جو لڑکیوں کے سامنے بھی گھبراجاتی تھی آج وہ لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان کھڑی اپنا تعرف کروارہی تھی ہاں اب بھی اس کے پیر ضرور کپکائے تھے۔۔۔

مگر وہ اس پہلے والی شجیہ سے بہت بہتر تھی اور یہ صرف راہب کی بدولت ہوا تھا۔۔۔

تمام ٹیچرز کے سامنے اپنا تعرف اس نے شجیہ بدر سے ہی کروایا تھا کیونکہ اس کے ڈاکومینٹ میں اب تک شجیہ بدر ہی لکھا تھا۔۔۔

"ہائے شجیہ کیا اتفاق ہے کہ ہماری کلاس بھی سیم ہے۔۔۔"

واقعی اتفاق تھا جو عائزہ اس کو اسی کی کلاس میں مل گئی۔۔۔

بہت سارے اجنبی چہروں کے درمیان ایک شناسہ چہرے کو دیکھ کر شجیہ کو بھی خوشی ہوئی۔۔۔

وہ اس کے برابر ہی بیٹھی تھی۔۔۔

اب لاسٹ پریڈ تھاسب ویٹ کر رہے تھے کہ آخر اب کون سے ٹیچر آتے ہیں۔۔

راہب داخل ہوا تو عائزہ پر جوش ہوئی وہیں شجیہ کو بھی خوش گوار حیرت ہوئی۔۔۔

"یار تمہارے ہزبینڈ مطلب راہب بھائی یہیں پڑھاتے ہیں۔۔۔"

وہ اس کے کان میں گھسی سرگوشی کر رہی تھی۔۔

"چپ رہو مجھے سختی سے منع ہے کہ میں اس ریلیشن کو یہاں ڈسکس نہ کروں۔۔۔"

شجیہ نے عائزہ کا ہاتھ دبا کر اس کے جوش کو کم کیا۔۔۔

"افف یہ کیا عجیب لاجک ہے۔۔"

عائزہ کو واقعی دلی صدمہ ہوا۔۔

"السلام علیکم کلاس ہاؤ آر یو۔۔؟ آئی ایم یور انگلش ٹیچر۔۔"

راہب نے اپنی گھنبیر آواز سے اپنا تعرف کروایا۔۔۔

کلاس میں بیٹھے لڑکے اور لڑکیاں اتنے ہینڈسم ، ینگ اور وجاہت سے بھر پور ٹیچر کو دیکھ کر مسمرائز ہوچکے تھے۔۔

"یار کیا پرسنالٹی ہے۔۔"

" افف کتنے ہینڈسم ہیں۔۔"

اس طرح کی سرگوشی شجیہ نے بھی سنی مگر وہ خاموش رہی۔۔۔

"اب سب سٹیوڈینٹ اپنا انٹڑوڈکشن کروائیں گے۔۔"

تمام شاگرد باری باری اپنا تعرف کروارہے تھے۔۔

شجیہ اس کے سحر میں کھوئی ہوئی اس کے چہرے پر شناسائی کے رنگ ڈھونڈ رہی تھی مگر وہ بیگانگی سے اپنی کلاس لے رہا تھا۔۔

"and you?" 

عائزہ نے اس کو ٹہوکہ دیا تو وہ آنکھوں میں اجنبیت سموئے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔

وہ سوچوں کو جھٹک کے کھڑی ہوئی۔۔

آنکھیں نمکین پانی سے بھرنے لگی۔۔

زبان لڑکھڑائی بھی مگر وہ اپنا تعرف دے کر خاموشی سے بیٹھ گئی تب بھی راہب نے کو ردعمل ظاہر نہیں کیا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"واپسی کے سفر میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔۔۔

"ناراض ہو؟ "

وہ اس کا چہرہ اپنی طرف کرتا پوچھ رہا تھا۔۔۔

"نہیں مجھے کوئی حق نہیں ہے آپ سے ناراض ہونے کا۔۔"

وہ منہ موڑتی خفگی سے کہہ رہی تھی

آنکھیں اب بھی تر تھی۔۔۔

"افف مائی وائف آپ ناراض بھی ہوتی ہیں۔۔"

راہب مسکراتا ہوا اس کا پھولا ہوا چہرہ دیکھ رہا تھا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤

شجیہ کا دل آج بری طرح دکھا تھا اتنے دنوں میں آج پہلی بار شجیہ کو راہب کی طرف سے کوئی دکھ ملا تھا۔۔۔

دل میں بد گمانی نے جگہ بنالی تھی۔۔۔

اس کو اعتماد دینے والا اس کو معاشرے میں نام دینے والا شخص یوں بھری محفل میں اسے اکیلا چھوڑ گیا تھا کہ ساتھ ہو کر بھی ساتھ نہیں تھا۔۔۔

وہ خاموشی سے رخ موڑ گئی اور شیشے سے سامنے کے دوڑتے بھاگتے مناظر دیکھنے لگی۔۔

راہب بھی خاموش ہوگیا اور دل میں ہی اس سے مخاطب تھا۔۔

"آئی ایم سوری مائی وائف تمہیں دکھ دے کر مجھے بھی خوشی نہیں ہوئی مگر مجبوری تھی جو اعتماد میں تمہیں دلانا چاہتا ہوں وہ اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر نہیں دے سکتا۔۔

یہ کڑوا گھونٹ مجھے جان کہ پینا پڑ رہا ہے اسی لئیے تمہیں اپنے یونی میں ایڈمیشن کروایا تا کہ اپنی نظروں کے سامنے رکھ سکوں مگر میں اپنے نام کے ساتھ نہیں رکھ سکتا وہاں ورنہ تمہیں ہمیشہ میری عادت ہوجائے گی اور میں چاہتا ہوں تم میرے بغیر بھی چلنا سیکھو۔۔۔

یہ ناراضگی برداشت کرلونگا میں تمہارے مستقبل کے لئیے۔۔۔"

وہ ڈرائیو کرتا ہوا مسلسل سوچ رہا تھا مگر وہ یہ بات ابھی زبان میں نہیں لا سکتا تھا۔۔۔

"اگر تمہارا موڈ اسی طرح خراب رہا تو میں آفس نہیں جاسکونگا۔۔۔"

گاڑی سے اترنے کے بعد شجیہ اندر جانے لگی تو راہب نے اس کا ہاتھ پکڑا اور التجا کی۔۔۔

"میں ٹھیک ہوں۔۔۔" شجیہ نے خفگی سے منہ پھیرا۔۔۔

"اس طرح نہیں سمائل کرو اور بولو کہ ٹھیک ہو۔۔"

راہب اس کے سامنے آیا اور اس کا چہرہ ٹھوری سے پکڑ کر خود کی طرف کیا۔۔۔

شجیہ نے سامنے کھڑے اپنے ہمسفر کو دیکھا۔۔ 

جب سب اس کے خلاف تھے جب لوگ اسے ٹھکرادیتے تھے تو پوری دنیا میں واحد وہ ہی اس کا ہمدرد تھا۔۔۔

یہ وہی شخص تھا جس نے اسے دنیا کے سامنے سر اٹھا کر جینا سیکھایا تھا۔۔

وہ اس شخص کے احسان تلے دب چکی تھی۔۔

وہ پوری دنیا سے ناراض ہوسکتی تھی مگر اس سے خفا بھی ہونے کا نہیں سوچ سکتی تھی۔۔۔

"اچھا ٹھیک ہوں میں اب جائیں آفس۔۔"

اس نے مسکرانے کی کوشش کی اور پہلی بار تھا جب وہ دل میں اپنا درد چھپا گئی اور اس کے سامنے مسکرانے لگی۔۔۔

راہب کو بھی جلدی تھی اسی لئیے وہ غور نہیں کرسکا اور اس کی مسکراہٹ کو سچی جان کر وہ خوش ہوگیا۔۔۔

"گڈ مائی وائف اپنا خیال رکھنا۔۔" 

وہ اسے پیار سے کہتا وہاں سے چلا گیا۔۔۔

شجیہ بوجھل قدموں کے ساتھ کمرے میں آگئی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دن اسی طرح گزرتے رہے اور شجیہ کو یونی میں گئے دو مہینہ ہوچکا تھا۔۔۔

وہ واقعی بدل چکی تھی۔۔۔راہب اس کے ساتھ نہیں ہو کر بھی اس کے ساتھ تھا۔۔۔

اسے اب سمجھ میں آرہا تھا کہ راہب نے اس رشتے کو کیوں سب کے سامنے ظاہر نہیں کیا۔۔

وہ واقعی اس طرح پر اعتماد نہیں ہوپاتی۔۔

دل سے بد گمانی چھٹ چکی تھی راہب کا مقام اور زیادہ بڑھ چکا تھا۔۔۔

مگر اس کی برداشت اس وقت جواب دے جاتی جب کوئی فیمیل ٹیچر یا کوئی سٹیوڈینٹ راہب کے قریب ہونے کی کوشش کرتیں جیسے ابھی وہ عائزہ کے ساتھ لائبریری سے نکل رہی تھی تو راہب کے ساتھ ثنا نظر آئی۔۔

ثنا وہی لڑکی تھی جسے فرسٹ ڈے راہب نے شجیہ کی ذمّہ داری تھی۔۔

"یار یہ مس ثنا کیوں ہر وقت سر راہب کے ساتھ چپکی نظر آتی ہیں۔۔"

عائزہ کو بھی راہب اپنی دوست کے علاوہ دوسروں کے ساتھ برا لگتا تھا۔۔

"مجھے نہیں پتا دفعہ کرو۔۔"

شجیہ بھی بری طرح کھول رہی تھی۔۔

کس طرح ثنا راہب کے ہاتھ میں ہاتھ مار کر ہنس رہی تھی۔۔

اور راہب کے دانت بھی اندر نہیں جارہے تھے دل چاہ رہا تھا وہ اس کا قرل کردے۔۔۔

ثنا کے ہاتھ میں پانی کی بوتل تھی اور وہاس کاڈھکن کھول کر منہ میں لگانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔

جب شجیہ تیزی سے گزرتی ہوئی اس سے جان کے ٹکراگئی۔۔

"اوہ میم آئی ایم سوری۔۔آئی ایم سو سوری۔۔"

وہ معصوم سی شکل بنائے ثنا کے خطرناک حد تک غصّے کو دیکھتی کہہ رہی تھی۔۔۔

عائزہ بھی جلدی اس کے پاس آئی۔۔

"سوری میم ہمیں ایمرجینسی تھی۔۔"

راہب سے اپنی ہنسی چھپانا مشکل ہوگئی۔وہ سمجھ گیا کہ شجیہ نے جان کر یہ کیا ہے۔۔

ثنا کے اوپر بوتل سے پانی گر۔چکا تھا۔۔

اسے غصّہ برداشت کرنا مشکل ہورہا تھا۔۔

"واٹ سوری آپ لوگوں کو بلکل تمیز نہیں کہ سٹیوڈینٹ اور ٹیچر میں فرق کیا ہے۔۔"

وہ اس لہجے اور انداز میں کہیں سے ایک ٹیچر نہیں لگ رہی تھی۔۔

کچھ گزرنے والے سٹیوڈینٹ بھی۔رک کر دیکھنے لگے۔۔

راہب کو۔شرارت سوجھی اس کو اچھا لگ رہا تھا کہ شجیہ کو اسے کسی اور کے ساتھ دیکھ کر جلن محسوس ہورہی تھی۔۔

"اوکے ثنا کوئی بات نہیں بچیاں ہیں سوری کہہ تو رہی ہیں۔۔

"اور آپ لوگ بھی دھیان سے چلا کریں۔۔"

راہب نے ثنا سے بے تکلفی سے کہا جب کہ شجیہ اور عائزہ کو بلکل اجنبیوں کی طرح ٹریٹ کیا۔۔

شجیہ کے تو سر پر لگی تلووں پر بجھی۔۔

اس کا بس نہیں۔چل رہا تھا وہ راہب کا سر پھوڑ دے۔۔

سرخ چہرے اور بڑی آنکھوں کو مزید پھیلا کر وہ راہب کو دیکھ رہی تھی۔۔

جیسے ابھی کچا چبا جائے گی۔۔

راہب اپنی مسکراہٹ چھپا گیا اور سنجیدہ سی شکل بنا کر دونوں کو کہنے لگا۔۔

"چلیں اب آپ لوگ جائیں۔۔"

راہب کے کہنے پر وہ پیر پٹختی وہاں سے چلی گئی۔۔

راہ  کا دل چاہا وہ قہقہ لگا کر ہنسے۔۔

"تمہیں تمیز نہیں ہے شاید ایک سٹیوڈینٹ سے کس طرح بات کرتے ہیں۔۔"

وہ ثنا کو غصّے سے کہہ کر وہاں سے جا چکا تھا۔۔

حقیقتاً اسے ثنا کا اس طرح  شجیہ کو تیز آواز میں کہنا برا لگا تھا۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

مریم آج اپنی ایک دوست کی برتھ ڈے کے لئیے گفٹ لینے دوست کے ساتھ شاپنگ پر آئی تھی۔۔

"عانیہ یہ کتنا بیوٹیفل ہے نہ"

وہ ایک ڈریس کے پاس کھڑی عانیہ کو مخاطب کر کے پیچھے مڑی۔۔

"بہت زبردست ہے اور آپ پر ججے گا بھی خوب۔۔"

مگر عانیہ کے بجائے کسی اور کو اپنے قریب پایا اور اوپر سے مقابل کی بات۔۔۔۔

اس نے نظر اٹھا کر دیکھا تو دائم کو اپنے قریب ہی کھڑا پایا۔۔

"آپ یہاں۔۔" 

وہ جھجکی دائم کی نظریں کچھ خاص تھی جو ہمیشہ اسے نظر جھکانے پر مجبور کردیتی تھی۔۔

ایک دودفعہ وہ گھر بھی آچکا تھا اور ہر بار اس کی نظریں مریم کو کنفیوز کردیتی تھی۔۔

"جی میں بس اتفاق ہے جہاں آپ ہوتی ہیں  خدا بھی مجھے وہیں لے آتا ہے جیسے کوئی گرین سگنل دے رہی ہو قسمت۔۔"

وہ شرارت سے اس کے پاس سرگوشی کرتا کہہ رہا تھا۔۔

مریم کے چہرہ شرم سے سرخ ہو چکا تھا وہ عانیہ کی تلاش میں ادھر ادھر نظر دوڑانے لگی۔۔

جب عانیہ شاپنگ بیگ ہاتھ میں لئیے اس طرف آتی دکھائی دی۔۔

عانیہ کو دیکھ کر اس نے سکون کا سانس لیا۔۔

"اب اس گرین سگنل کو سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا۔۔"

عانیہ کو دیکھ کر وہ اس کے پاس سرگوشی کرتا وہاں۔سے چلا گیا۔۔

عانیہ نے حیرت سے ہینڈسم لڑکے کو مریم کے پاس سے جاتا دیکھا۔۔

"کون تھا یہ اتنا ڈیشینگ لڑکا۔۔؟" 

عانیہ مریم کو آنکھ مارتی شرارت۔سے کہہ رہی تھی۔۔

"بھائی کے دوست تھے۔۔ اور تم کہاں چلی گئی تھی مجھے چھوڑ کر بلاوجہ ان کو فری ہونے کا موقع مل گیا۔۔"

وہ عانیہ پر غصّہ نکال رہی تھی۔۔

"بھائی کے دوست کی آنکھیں بتارہی تھی کہ وہ کوئی اور رشتہ بنانے کا سوچ رہے ہیں۔۔"

عانیہ نے شرارت۔سے مریم کو کہا تو اس نے عانیہ کے بازو پر کہنی ماری اور خود بھی اس کے ساتھ قہقہ لگانے پر مجبور ہوگئی۔۔

"ویسے اچھا ہی ہوا جو میں یہاں سے چلی گئی ورنہ بھائی کے دوست کو موقع کیسے ملتا۔۔"

عانیہ کے اس کے گلنار چہرے کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر شرارت سے کہا تو اب مریم نے اس کو گھوری سے نوازا۔۔

"سدھرنا نہیں تم۔۔"

وہ دونوں اسی طرح قہقہ لگاتی ہوئی مال سے باہر نکل گئیں۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"آج موڈ لگتا ہے کچھ زیادہ ہی برہم ہیں۔۔"

راہب آفس سے گھر آیا تو شجیہ نے اسے سلام تک نہیں کیاوہ کتاب پڑھنے میں مصروف رہی۔۔

راہب چینج کر کے آیا تب بھی شجیہ نے نوٹس نہیں لیا۔۔

"ویسے تم جان کر ثنا سے ٹکرائی تھی نہ۔۔"

ڈریسینگ ٹیبیل کے سامنے کھڑا وہ آئینے میں اس کا عکس دیکھتا شرارت سے کہتا اس کا راز کھول گیا۔۔

اپنا سچ پکڑے جانے پر شجیہ کنفیوز ہوگئی۔۔

نن۔۔نہیں تو میں کیوں جان کر ٹکراؤنگی۔۔۔"

چہرے پر چوری صاف لکھی تھی۔۔

گھبرا کر جواب دیا۔۔۔

"اور آپ کو بڑی فکر ہورہی تھی اس ثنا کی۔۔۔"

لفظ چبا چبا کر ادا کئیے جیسے ثنا کو دانتوں کے درمیان چبانے کا ارادہ ہو۔۔۔

"ارے میری وائف کے چہرے پر جیلیسی کے صاف صاف الفاظ لکھے تھے۔۔"

راہب نے جیسے اس کی حالت سے حظ اٹھایا۔۔

"ہاں تو میری نظروں کے سامنے ثنا عائشہ اور اقصیٰ کو لے لے کر گھومیں گے تو میں۔ ایسا ہی حشر کرونگی سب کا۔۔۔"

غصّے میں وہ کتاب بند کر کے کھڑی ہوگئی۔۔۔اور اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔۔۔۔۔

راہب کا جاندار قہقہ فضا میں بلند ہوا۔۔

"استغفراللّہ پڑھو لڑکی باقی کے نام کی لڑکیوں کو تو میں جانتا بھی نہیں۔ اور ثنا سے بھی تمہیں تنگ کرنے کے لئیے بات کیا۔۔۔"

وہ اب اس کا ہاتھ پکڑے شرارت سے اس کی ناک دبا کر اپنی شرارت سے آگاہ کر رہا تھا۔۔۔

"راہب۔۔۔۔" 

وہ آنکھ نکالے غصّے میں اسے گھور رہی تھی۔۔

"شرم نہیں آئی آپ کو اپنی بیوی کے سامنے کسی دوسری کے سامنے فلرٹ کرنے کی۔۔"

وہ مصنوعی غصّے سے اسے بول رہی تھی۔۔

"بلکل نہیں آئی مسز راہب کیونکہ اگر ایسا نہیں کرتا تو اپنی بیوی کے چہرے پر اپنے لئیے محبت کیسے دیکھتا۔۔

راہب نے۔ شجیہ کو پیچھے سے اپنے بازو کی گرفت میں لیا کہ وہ کسی لچکیلی ڈول کی طرح اسکے سینے سے آلگی۔۔۔

"راہب۔۔۔"

اس کے سینے سے سر اٹھائے وہ اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"جی راہب کی جان۔۔۔"

خمار بھرے میں لہجے میں راہب نے اس بالوں پر اپنے لب رکھتے کہا۔۔

وہ اس کے سحر میں کھورہا تھا۔۔۔

"آپ بہت برے ہیں۔۔۔" وہ شرارت سے کہہ کر اس کے سینے میں سر چھپاگئی۔۔۔

اس کے معصومیت سے کہنے پر راہب کا بلند قہقہ کمرے میں گونجا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"راہب کہاں ہو تم؟" 

رباب کی کال ریسیو کرنے پر وہ شروع ہوچکی تھی۔۔۔

"میں یونیورسٹی میں ہوں تمہیں پتا تو ہے کہ کیا وقت ہے۔۔"

وہ بے وقت رباب کی کال پر جھنجلایا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے                           

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment