Pages

Wednesday 22 February 2023

Wahshat E Ishq Novel By Rimsha Mehnaz Urdu Novel Last Episode

  Wahshat E Ishq  Novel By Rimsha Mehnaz  Urdu Novel  Last Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Wahshat E Ishq By Rimsha Mehnaz  Last Episode 

Novel Name: Wahshat E Ishq 

Writer Name: Rimsha Mehnaz 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"شزرا کیا ہم اپنی نئی زندگی کی شروعات میں سب پرانی باتوں کو بھلا کے آگے بڑھ سکتے ہیں؟" آزر نے اس کا سوال نظر انداز کر کے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے پوچھا۔

"جو ہونا تھا وہ ہو چکا وہ ماضی بن گیا اب ہم سب اپنے بارے میں سوچیں گے جہاں صرف میں اور تم۔۔۔۔۔باقی کوئی نہیں" آزر جذبات سے چور لہجے میں بول رہے تھے اور شزرا ماضی کی تلخیوں سے نکل رہی تھی۔

""تمہیں میری نفرت سہنی پڑی، اس گھر سے دور ہونا پڑا، اپنا سب کچھ چھوڑنا پڑا میری وجہ۔۔۔۔۔بس ایک بار مجھے معاف کردو" آزر نے اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کے التجائیہ لہجے میں کہا۔

وہ خوشی کے اس مقام پہ تھی جہاں گرد و پیش کا ہوش نہیں رہتا۔

اور اب آزر سے منہ موڑنا ان کو ٹھکرانا کفرانِ نعمت میں شامل ہوتا اور وہ نعمتوں کی قدر کرنا جانتی تھی۔

"بتاؤ نہ معاف کردیا مجھے؟" آزر نے منت بھرے لہجے میں پوچھا یہ اس آزر سے بلکل مختلف تھے جنہیں اس نے چند سالوں سے جاننا شروع کیا تھا یہ تو وہی آزر تھے جو ہر دم اس کی محبت کا دم بھرتے تھے۔

ہاں یہ وہی تھے جن سے شزرا نے ٹوٹ کے محبت کی تھی۔

آج کی رات غموں کے اندھیرے چھٹنے کے نام تھی۔

آج کی رات کہکشاؤں کے نام تھی۔

آج کی رات زندگی میں رنگ بھرنے کے نام تھی۔

آج کی رات آزر اور شزرا کے نام تھی۔

"میں اپنے کئے گئے ہم ظلم کا کفارہ بھروں گا تمہاری آنکھوں میں آنسو تو دور کی بات تمہارے چہرے پہ اداسی بھی نہیں آنے دوں گا۔میرا وعدہ ہے تم سے" آزر اسے اپنے جذبوں کا یقین دلا رہے تھے اور شزرا دل و جان سے ان پہ یقین لا نا چاہتی تھی۔

"بولو معاف کرو گی مجھے؟" آزر نے اس کا چہرہ ہاتھوں کے پیالوں میں بھرتے ہوئے پوچھا۔شزرا کی دھڑکنیں ساکن تھیں گویا دھڑکنوں کی زرا سی ارتعاش پہ یہ خواب ٹوٹ جائے گا۔ازر کے لبوں پہ اس لمحے دلکش مسکراہٹ تھی۔

آزر نے دھیمے سے اس کے جھمکے کو چھوا تھا۔

ست رنگی روشنی نے شزرا کے چہرے کا احاطہ کیا تھا۔

کتنا ترسی تھی وہ ان لمحوں کے لئے۔۔۔۔۔اس محبت کے لئے اور آج وہی محبت اس کے سامنے بانہیں پھیلائے کھڑی تھی تو کیسے وہ دور جا سکتی تھی۔

وہ دل و جان سے اس سب پہ یقین لانا چاہتی تھی مگر یقین کی کوئی ڈور اس کے ہاتھ نہیں آرہی تھی۔

ایک آنسو پلکوں کی دہلیز پار کر کے اس کی آنکھوں میں آٹہرا آزر نے اسے آنکھوں کی آنکھوں میں سرزنش کی تھی۔

"آزر۔۔۔۔!!!" شزرا نے ان کا نام لیا تھا وہ دل و جان سے اس کی طرف متوجہ تھے۔

"میں نے آپ کے ساتھ بہت غلط کیا ہے نہ" اس نے گیلے لہجے میں پوچھا۔

"شزرا جو ہونا تھا ہوگیا آج ہم وعدہ کرتے ہیں اپنے تلخ ماضی کی کوئی بات نہیں دہرائیں گے کبھی اس بارے میں بات نہیں کریں گے اب ہمارے سامنے صرف ہمارا حال ہوگا اور مستقبل، ماضی کی تلخی کا شائبہ تک ہماری زندگی پہ نہیں پڑے گا" آزر نے اسے سینے سے لگاتے ہوئے کہا وہ اثبات میں سر ہلاتے ہوئے بے اختیار مسکرا دی۔

"میری منہ دیکھائی۔۔۔۔؟" شزرا نے سر اٹھا کے آزر کی آنکھوں میں مسکرا کے دیکھا۔

"ہے نہ میرے پاس" آزر نے جواب دیا اور اٹھ کے الماری کی طرف بڑھے اور اندرونی خانے سے ایک مخمل کا کیس نکال کے لائے اور اس کے برابر میں بیٹھ کے اس کا ہاتھ تھام لیا۔

آزر نے مخمل کے کیس سے انگوٹھی نکال کے شزرا کے ہاتھ کی انگلی میں ڈالی تو شزرا حیرت سے انہیں دیکھ کے رہ گئی۔یہ وہی انگوٹھی تھی جو آزر نے پہلی بار محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسے دی تھی اور شزرا محبت سے مکرتے ہوئے یہ انگوٹھی ان کی گاڑی میں چھوڑ آئی تھی اس انگوٹھی کو آزر نے اتنے سالوں بعد بھی سنبھال کے رکھا تھا۔

اس لمحے شزرا کا دل چاہا وہ ساری دنیا کو جمع کر کے آزر کے لئے اپنی دیوانگی بتائے۔

وہ سب کو بتائے کہ یہ شخص اسے کتنا پیارا ہے۔

رات آہستہ آہستہ سرک رہی تھی اس نے ان کے کندھے پہ سر رکھے غافل ہونے سے قبل یہ سوچا تھا کہ اس رات کی صبح کتنی حسین ہوگی۔

من چاہی

خوشیوں بھری۔

آزر نے اس کے سوئے ہوئے چہرے پہ ایک نگاہ ڈالی اور بیڈ سے اٹھے تھے آج انہیں ہر حال میں ماضی دفنانا تھا وہ دبے پاؤں کمرے کا دروازہ کھول کے باہر نکل آئے۔

____________

وہ اس سنسان راہداری میں خاموشی سے چلتے چلے جا رہے تھے آس پاس کے سارے کمروں میں سکوت چھایا تھا وہ سر جھکائے تیزی سے اس راہداری سے نکلے اور کچن کی طرف بڑھے۔

وہ ماضی کی ایک ایک چیز کو اپنی زندگی سے دور کردینا وہ اب اپنی زندگی میں صرف امن چاہتے تھے اب انہیں شزرا کی آنکھوں میں ایک آنسو بھی گوارا نہیں تھا ان کے ہاتھ میں منال کی ڈائری تھی وہ اسے تلف کرنا چاہتے تھے وہ نہیں چاہتے تھے کے شزرا کو اصل حقیقت کا علم ہو کبھی کبھی آگہی سے نا آگہی بہتر ہوتی ہے اور اب یہ نا آگہی ہی ان کی زندگی کا حاصل بننے جا رہی تھی۔

وہ کچن میں داخل ہوئے اور انہوں نے اسٹو چلایا تھا آگ کا ایک شعلہ سا نکلا تھا آزر نے منال کی ڈائری اس شعلے میں جھونک دی شعلہ کچھ بلند ہوا تھا چنگاریاں نکل کر آس پاس پھیل رہی تھیں شعلوں کا عکس آزر کے چہرے پہ پڑ رہا جہاں کچھ دیر پہلے والی نرمی ہر گز نہیں تھی ماتھے پہ بل پڑے تھے اور لب سختی سے بھینچے تھے۔

وہ نہیں چاہتے تھے شزرا کو اس سچائی کا علم ہو کہ منال اس کی محبت سے با خبر تھی پہلے ہی وہ بہت دکھ دیکھ چکی اور قب شاید یہ دکھ اس سے برداشت نہیں ہو پاتا۔آزر نے منال کا بھرم رکھ لیا تھا وہ شزرا کی منال کے لئے بے لوث اوع بے غرض محبت دیکھ چکے تھے اور اب اسے کڈی اور امتحان سے نہیں گزارنا چاہتے تھے۔وہ ایک بہن کے سامنے اس کی بہن کا بھرم رکھنا چاہتے تھے۔

کچھ بھرم زندگی کا سہارا بنے ہوتے ہیں اگر وہ بھرم ٹوٹ جائیں تو زندگی بے معنی لگنے لگتی ہے۔

اور اگر شزرا کو اس بات کی بھنک بھی پڑ جاتی تو وہ نا جانے کتنے ٹکڑوں میں بنٹ جاتی اور یہ ازر نہیں چاہتے تھے۔

ڈائری جل کے راکھ ہو چکی تھی آزر نے واپسی کے لئے قدم بڑھا دیئے۔

__________________________

وہ صبح بہت روشن تھی۔۔۔۔۔۔۔!!!

ایک خوشیوں بھری صبح۔۔۔۔۔!!!

وہ صبح جس کے آنے میں مدت لگی تھی وہ آچکی تھی۔

انہوں نے بہت انتظار کیا تھا اور یہ انتظار کی کیفیت بہت تکلیف دہ تھی۔

جانے کتنی صبحیں دونوں نے بے رنگ گزاریں تھیں مگر یہ صبح بہت روشن اور چمکیلی تھی۔

ایسی حسین صبح اس سے پہلے ان کی زندگی میں کبھی نہیں آئی تھی۔

آزر کی آنکھ کھلی تو کمرے میں ہلکی ہلکی روشنی پھیلی تھی جو سورج نکلنے کا پتا دے رہی تھی آزر نے شزرا کے سوئے وجود پہ ایک نظر ڈالی وہ سوتے ہوئے کسی معصوم بچے کی طرح لگ رہی تھی۔

ازر اٹھ کے فریش ہونے چلے گئے وہ گیلے بال تولئے سے پونچھتے باہر ائے تو شزرا اب بھی بے خبر سو رہی تھی۔

اسی اثناء میں دروازہ بجا تو آزر دروازہ کھولنے چلے گئے سامنے ہی تائی امی کھڑی تھیں انہوں نے دونوں کو نیچے آنے کو کہا۔

آزر پلٹ کے واپس کمرے میں اگئے کھڑکی سے پردے ہٹا دہئے تیز روشنی پورے کمرے میں پھیل گئی شزرا نے بے چینی سے کروٹ لی اور تکیہ آنکھوں پہ رکھ لیا آزر اس کی یہ حرکت دیکھ کے زیر لب مسکرائے۔

"اٹھ جائیں مسسز صبح ہو چکی ہے" آزر نے اس کی آنکھوں سے تکیہ ہٹاتے ہوئے کہا۔

شزرا نے کسلمندی سے آنکھیں کھول کے انہیں دیکھا اور اٹھ کے بیٹھ گئی۔

"گڈ مارننگ پرنسس" ازر نے اس کے چہرے پہ آئے بال کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے کہا۔

"گڈ مارننگ" شزرا نے مسکرا کے جواب دیا۔

"جلدی سے تیار ہو جاو امی بلانے آئی تھیں" ازر نے اسے محبت پاش نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا۔

وہ دونوں نیچے پہنچے تو سب ہال میں جمع تھے۔

دونوں نو خوش اور آسودہ دیکھ کے سب کے چہروں پہ خوشی دوڑ گئی۔

_________________

ولیمے کی تقریب شہر کے ایک بہت بڑے ہوٹل میں رکھی گئی تھی۔

اتنے شارٹ نوٹس پہ بھی ولیمے کے بہترین انتظامات کئے گئے تھے یرث چیز اپنی جگہ پرفیکٹ تھی۔

شزرا آزر کا ہاتھ تھامے وینیو میں داخل ہوئی تو ہر نٹفاہ ستائش میں ڈوبی ان کی جانب اٹھی تھی شزرا نے اس وقت خود کو دنیا کی خوش نصیب لڑکی تصور کیا وہ اس شخص کے پہلو میں کھڑی تھی جو اسے دنیا میں سب سے زیادہ چاہتا تھا۔

اس شخص کی چاہت پہ اسے مان تھا۔

غرور تھا۔

بھروسہ تھا۔

روشنیوں کی چکا چوند میں وہ دونوں اسٹیج کی طرف جا رہے تھے۔

زندگی بہت حسین ہو چکی تھی۔

آزر نے ایک نظر شزرا کے چہرے پہ ڈالی جہاں مسکراہٹ تھی خوشی تھی اطمینان تھا اور اس لمحے کو فوٹو گرافر نے اپنے کیمرے میں محفوظ کیا تھا۔

وہ دونوں اسٹیج پہ بیٹھ چکے تھے اسٹیج پھولوں سے لدا تھا۔

ہلکے سرمئی رنگ کی کامدار پیروں تک آتی میکسی پہنے جس پہ سفید نگینوں کا نفیس کام تھا بے انتہا خوبصورت لگ رہی تھی نازک سا سیٹ گلے میں پہنا تھا جو صراحی دار گردن میں خوب جچ رہا تھا بیوٹیشن کے ماہر ہاتھوں نے اس کے چہرے کے نقوش مزید خوبصورت بنا دیئے تھے۔

اس پل وہ سیدھی ازر کے دل میں اتر رہی تھی۔

آزر اس لمحے کے فسوں میں کھوئے تھے۔

جب کسی نے کھنکھار کر دونوں کو اپنی جانب متوجہ کیا آزر اور شزرا نے بیک وقت سر اٹھا کے دیکھا تو تیمور ملک اپنی پوری شان کے ساتھ ان کے سامنے کھڑا تھا دونوں بے اختیار ہی اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے۔

"شادی کی بہت بہت مبارکباد" تیمور نے پھولوں کا گلدستہ شزرا کی جانب بڑھاتے ہوئے کہا شزرا نے اسے تھام لیا آزر کے ماتھے پہ بل نمودار ہوئے۔

"یہاں کیوں آئے ہو؟" آزر نے تمام لحاظ بالائے طاق رکھ کے تیمور سے پوچھا تیمور نے ان کی بات سن کے ایک فلک شگاف قہقہہ لگایا۔

"مجھے دلاور انکل نے بلایا ہے" اس نے مزے لے کے بتایا۔

"کھانا کھاو اور چلتے پھرتے نظر آو" ازر اس وقت تیمور کی موجودگی میں سخت برہم لگ رہے تھے۔

"لو جی یہ کوئی کہنے والی بات ہے ظاہر ہے کھانا کھانے ہی آیا ہوں" تیمور کے ہونٹوں پہ ڈھیٹوں والی مسکراہٹ نمودار ہوئی۔

"ویسے بہت ہی احسان فراموش انسان ہو" تیمور نے منہ کے زاویے بگاڑتے ہوئے کہا۔

"کونسا احسان کیا ہے آپ نے؟" آزر نے سینے پہ ہاتھ باندھتے ہوئے طنزیہ لہجے میں پوچھا۔

"تم دونوں کی شادی میری ہی وجہ سے ہوئی ہے" تیمور نے انگلی سے اپنی طرف اشارہ کر کے بتایا اسے آزر کی یہ احسان فراموشی ایک آنکھ نہ بھائی۔

"جی نہیں آپ کی وجہ سے نہیں بلکہ آپ کہ گرل فرینڈ کی وجہ سے ہوئی ہے جس نے آپ کو نکاح میں نہیں آنے دیا" آزر نے سنجیدگی سے بتایا۔تیمور کے چہرے پہ ایک جاندار مسکراہٹ پھیلی تھی۔

"میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے" تیمور نے اپنے چہرے پہ دنیا جہاں کی مظلومیت طاری کرتے ہوئے کہا۔

"تو اس دل ہوٹل میں کون تھی اور وہ جس کے بارے کے میں تم بول رہے تھے کہ آنے نہیں دے رہی" آزر اب بھی اپنی بات پہ قائم و دائم تھے انہیں اب بھی تیمور ایک آنکھ نہیں بھا رہا تھا۔

"اس دن ہوٹل میں میری سیکریٹری تھی" تیمور نے بتانا ہی شروع کیا تھا کہ آزر نے درمیان سے اس کی بات اچک لی۔

"بڑے ہی بے شرم ہو اپنی سیکریٹری کے ساتھ یہ ئرکثتیں کرتے پھر رہے تھے۔اوپر سے گرل فرینڈ بھی ہے" آزر نے اس کی پوری بات سنے بغیر اسے ملامت کی۔

"شزرا اگر یہ انسان تمہارا شوہر نہیں ہوتا تو ابھی تک ایک قتل تو کر چکا ہوتا" تیمور نے دانت پیستے ہوئے کہا شزرا صرف مسکرا کے رہ  گئی کیونکہ تیمور سے باتوں میں کوئی نہیں جیت سکتا تھا۔

"اوہ بھائی پوری بات سن لو پہلے" تیمور کا دل کیا وہ اپنا سر پیٹ لے۔

"اس وقت میں نے تمہیں دیکھ کے اپنی اداکاری کے جوہر دیکھائے تھے" تیمور نے ایک شان سے اپنے بالوں کو پیچھے کرتے ہوئے کہا۔

"اور نکاح والے دن بھی مٹہں اکیلا تھا کوئی نہیں تھا میرے ساتھ" تیمور نے بتایا تو آزر کو الجھن نے آگھیرا۔

"کیوں کیا تم نے یہ سب؟" آزر اب بھی شک و شبہات میں تھے۔

"میں تم دونوں کو ساتھ دیکھنا چاہتا تھا" تیمور نے مسکراتے ہوئے بتایا آزر کو زور کا جھٹکا لگا۔

"تمہیں کیسے پتا یہ سب؟" آزر نے حیرت سے پوچھا۔

"محبت چھپتی نہیں ہے" تیمور نے ایک دلکش سی مسکراہٹ کے ساتھ بتایا۔

"جانتے ہو تم دونوں کے لئے میں نے کتنی گالیاں کھائی ہیں بابا نے تو میرا گھر میں آنا ہہ بند کردیا تھا اور ایک تم ہو شکریہ ادا کرنے کے بجائے باتیں سنا رہے ہو" تیمور نے دل جلے انداز میں کہا۔

آزر پہلی بار اس کی بات سن کے مسکرائے تھے انہوں نے آگے بڑھ کے تیمور کو گلے لگا لیا۔

"میری دوست کا خیال رکھنا" تیمور نے مسکراتے ہوئے کہا۔

سب لوگ اسٹیج پہ آچکے تھے اس لئے نیچے اتر گیا۔

رسمیں شروع ہو چکی تھیں سب دلہا دلہن کو سلامی دے رہے تھے فوٹو گرافر ایک ایک لمحہ اپنے کیمرے میں قید کر رہا تھا۔

"بہت خوبصورت لگ رہی ہو" سب کے جانے کے بعد آزر نے اسے نگاہوں کے حصار میں قید کرتے ہوئے کہا۔

شزرا کے چہرے پہ ست رنگی مسکان پھیلی تھی۔

آزر کا دل کیا وہ اس لمحے اسے سب سے چھپا لیں۔

کسی کے ہونے کا احساس کتنا پیارا ہوتا ہے وہ اس لمحے کوئی آزر سے پوچھتا۔

شزرا نے مسکرا کے پلکیں جھکائیں تو آزر کا دل اس کی پلکوں کی ڈوری میں الجھ کے جھکا تھا۔

زندگی بھرپور انداز میں مسکرائی تھی۔

___________________________

آزر نے روم کی کھڑکی تو ٹھنڈی ہوا ان کے چہرے سے ٹکرائی تھی باہر ایک پرسکون خاموشی تھی کبھی اس خاموشی سے آزر کو وحشت ہوتی تھی۔وہ وحشتِ عشق سے گزر کے آئے تھے جہاں ہر طرف صرف اندھیرا تھا عشق کی وحشت تھی اب عشق کا سکون کوئی ان سے پوچھتا۔

"آزر۔۔۔۔۔۔" آزر کے عقب سے زندگی کی بھوپور آواز گونجی تھی ان دو مہینوں میں آزر اور شزرا کی زندگی چکے بے حد خوبصورت پل گزرے تھے۔

آزر نے پلٹ کے دیکھا سامنے ہی شزرا ان کے کئے کافی کا مگ لئے کھڑی تھی۔

آزر نے پہلے کافی کا مگ پکڑ کر احتیاط سے کھڑکی میں رکھا پھر شزرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے قریب کرلیا۔

"آزر۔۔۔۔۔۔" شزرا نے انہیں مخاطب کیا۔

"جی" آزر نے اس کے بالوں سے کھیلتے محبت سے جواب دیا۔

"کیا آپ کو اپنے سامان میں آپی کی کوئی ڈائری ملی ہے؟" شزرا کے آزر کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔

آزر کی دھڑکنیں تھمی تھیں انہوں نے چونک کے شزرا کی طرف دیکھا۔

"کیوں پوچھ رہی ہو؟" آزر نے جھوٹ بولنے کے بجائے اس سے سوال پوچھا۔

"وہ آپی ڈائری لکھتی تھیں میں نے سوچا شاید اپ نے دیکھی ہو" شزرا نے یاسیت سے جواب دیا۔

"تمہیں کیوں چاہیے ڈائری؟" آزر نے محتاط لہجے میں پوچھا۔

"کچھ نہیں بس ایسے ہی اگر وہ ڈائری ہوتی تو مجھے لگتا آپی مجھ سے باتیں کر رہی ہیں وہ مجھے بہت یاد آتی ہیں۔۔۔۔میں نے ہر جگہ ڈھونڈی ڈائری لیکن مجھے نہیں ملی" شزرا نے افسردہ لہجے میں کہا۔

"شزرا کیا تم ماضی نہیں بھول سکتیں؟" آزر نے اس کے ہاتھ تھامتے ہوئے نرمی سے پوچھا۔

"مجھے آپی یاد اتی ہیں" شزرا نے انسو پیتے ہوئے کہا وہ جانتی تھی آزر اس کی انکھوں میں آنسو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔

"تو اس کے لئے ہر نماز کے بعد دعا کیا کرو" ازر نے مسکرا کے حل بتایا۔شزرا نے اثبات میں گردن ہلادی۔

"وعدہ کرو آئندہ ماضی کی کسی چیز کا زکر نہیں کرو گی" آزر نے اس کے سامنے اپنا مضبوط ہاتھ پھیلایا تھا۔

شزرا کچھ دیر اپنے سامنے پھیلا آزر کا ہاتھ دیکھتی رہی۔

"وعدہ" شزرا نے اپنا نازک سا ہاتھ آزر کے ہاتھ پہ رکھ دیا۔

"تمہیں پاکے میری زندگی بے حد حسین ہو گئی ہے" آزر نے اس کی جھیل سی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا شزرا نے مسکرا کے ان کے سینے پہ سر رکھ دیا۔

باہر چاند بھی مسکرا کے بدلیوں کے پیچھے چھپ گیا۔

ایک حسین زندگی کی شروعات ہو چکی تھی۔

ایک محبت کی کہانی مکمل ہوئی تھی۔

دو پیار کرنے والے ملے تھے۔

ایک محبت کی کہانی امر ہوئی تھی۔

محبت تو دلوں پہ الہام کی صورت اترتی ہے۔

اب ہر طرف خوشیاں تھیں محبت کی جیت ہو چکی تھی۔

اور میرا قلم محبت کو ان کی منزل پہ پہنچانے کے بعد اب تھم چکا تھا.

                     🍁🍁 ختم شد 🍁🍁


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wahshat E Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Wahshat E Ishq  written by Rimsha Mehnaz  . Wahshat E Ishq    by Rimsha Mehnaz  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link


No comments:

Post a Comment