Pages

Tuesday 21 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 19 to 20 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 19 to 20 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 19'20


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"ہاں سعد جبران نے اپنا منہ کھولا" معاویہ نے پولیس اسٹیشن میں آتے ہی  مصروف انداز میں انسپکٹر سعد سے پوچھا 

"سر جی کافی تواضع تو میں نے اس کی ابھی تھوڑی دیر پہلے کی ہے،،، بس تھوڑی دیر میں آپ کو انفارمیشن نکلوا کر دیتا ہوں"

انسپکٹر سعد نے تابعیداری دکھاتے ہوئے کہا 

"کتنی دفعہ کہا ہے سعد سیدھی انگلی سے صرف ایک بار گھی نکالا کرو اس کے بعد اگر گھی نہ نکلے تو اس انگلی کو کاٹ دو"

معاویہ نے دوسرے کیس کی فائل دیکھتے ہوئے سعد کو مشورہ دیا 

"مطلب سر جی" انسپکٹر سعد نے گڑبڑاتے ہوئے پوچھا 

"مطلب میں ٹائم ویسٹ نہیں کرو،،،اگر وہ منہ نہیں کھول رہا تو جاو جاکر اس کی ایک ایک کر کے انگلیاں کاٹ دو اور میں ایک کام کے سلسلے میں جارہا ہوں جب تک میں واپس آؤ تو میری ٹیبل پر پوری انفارمیشن موجور ہونی چاہیے"

معاویہ نے فائل بند کرکے ٹیبل پر رکھی اور گاڑی کی کیز اٹھا کر باہر نکل گیا 

****

"کیا ہوا چپ چپ کیو ہوں خیریت ہے سب" 

بلال آفس پہنچا تو کافی دیر سے زین کو چپ اور غائب دماغ دیکھ کر، آخر کار بلال نے زین سے سوال کیا

بے شک منگنی ختم ہو چکی تھی مگر اس وجہ سے ان کی دوستی میں کوئی فرق نہیں آیا تھا البتہ زین ہادی سے بات نہیں کرتا تھا اور ہادی بھی زین کو سلام کے علاوہ مخاطب نہیں کرتا تھا۔۔۔۔ جب کہ وہ جانتا تھا زین کی اس میں کوئی غلطی یا قصور نہیں تھا۔۔۔۔ ایک باپ ہونے کے ناطے اس دن جو زین نے کیا کوئی اور اسکی جگہ پر ہوتا وہ یہی کرتا مگر اسے غصہ حیا پر تھا جو کسی صورت کم نہیں ہو رہا تھا

"ہاں سب خیریت ہے"

زین نے ڈالنے والے انداز نے بلال کو کہا  

اب وہ کل رات والی بات بلال سے کیا شیئر کرتا،،، شیئر تو اس نے یہ بھی نہیں کیا تھا کہ خضر نے اپنے بیٹے کا رشتہ حیا کیلئے ڈال کر گیا ہے 

"مجھے محسوس ہو رہا ہے ہادی اور حیا کا رشتہ ختم ہونے کی وجہ سے ہمارے اتنے سالوں کی دوستی میں فرق آ گیا ہے جو تم اپنی پرابلم اب مجھ سے شئیر کرنا ضروری نہیں سمجھ رہے ہو اور پلیز یہ مت کہنا کہ تمہیں کوئی پرابلم نہیں ہے۔۔۔ میں ہر کسی سے بےخبر رہ سکتا ہوں مگر تمہارا چہرہ دیکھ کر مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کوئی بات ضرور ہے" 

بلال نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا 

"میری اور تمہاری دوستی اتنی ہلکی کبھی نہیں رہی ہے بلال کے ہم بچوں کے پیچھے اپنے دل ایک دوسرے سے خراب کریں،،، دو دن سے ایک عجیب سی الجھن میں پڑ گیا ہو اس دن تمہیں بتایا تو تھا کہ خضر آیا تھا"

زین نے بلال کو یاد دلایا 

ہاں صلح ہو گئی ہے تم دونوں کی،، بہت خوشی کی بات ہے اس عمر میں دل برے کرکے ان میں رنجشیں رکھ کر کیا کرنا ہے"

بلال زین سے بولا

"یار اس دن خصر حیا کے لئے معاویہ اپنے بیٹے کے رشتے کے لئے کہہ کر گیا ہے اور کافی اصرار کر کے گیا ہے" 

زین نے ابھی بھی کل رات والی بات گول کر کے رشتے والی بات بلال کو بتائی۔۔۔ جس پر بلال ایک پل کے لیے خاموش ہو گیا کتنا ارمان تھا اسے حیا اس کے گھر آتی

"پھر تم نے کیا جواب دیا اور بھابھی ان کے کیا خیالات ہیں اس بارے میں"

بلال نے زین سے پوچھا 

"یار حور کو تو اس رشتے میں کوئی برائی نہیں لگتی، مگر مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا، پتہ نہیں کیا الجھن ہے میں اندر سے مطمئن نہیں" زینب نے اپنی پریشانی شیئر کی 

"تم مطمئن کیوں نہیں ہو زین"

بلال نے زین سے سوال کیا 

"یار مجھے خضر کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے اس نے بے شک نیک نیتی سے حیا کو اپنے بیٹے کے لیے مانگا ہے،، مگر حیا کا تمہیں پتا ہے وہ کس طرح ایڈجسٹ کرے گی اور سب سے بڑی بات اس کا بیٹا معاویہ پتہ نہیں کس نیچر کا مالک ہے اور حیا کو کیسا رکھے ویسے بھی شکل سے بھی کافی پراؤڈ اور سیریز سا لگا بس یہی سب سوچ کر الجھن کا شکار ہو" 

زین نے کرسی سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا، اس کی آنکھوں کے آگے وہی منظر گھوم گیا کہ جب حیا اور معاویہ ایک دوسرے کے قریب کھڑے تھے جس سے وہ الجھ گیا تھا  

"زین تم نے حیا سے پوچھا وہ کیا چاہتی ہے۔۔"

بلال کے سوال پر زین نے چونک کر بلال کو دیکھا 

"اس میں اتنا چونکنے کی کیا بات ہے حیا سے تم نے اس کی مرضی پوچھنی چاہیے آخر کو آگے زندگی اسی نے گزارنی ہے"

اب زین کو کل رات والا منظر آنکھوں کے سامنے گھوم گیا حیا کے روم میں کیک پھولوں کی پتیاں اور وہ کون ہوسکتا تھا بھلا، وہ کل رات سے ہی سوچ رہا تھا۔۔۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا اس کی سیکرٹری کی کال آئی

"سر کوئی معاویہ مراد آپ سے ملنا چاہتے ہیں" 

"ٹھیک ہے انہیں اندر بھیج دیں"

زین نے کہتے ہوئے فون رکھا

"خضر کا بیٹا آیا ہے معاویہ"

زین نے بلال کو بتایا 

"ٹھیک ہے تم اس سے بات کرو میں باہر کا راوئڈ لگا کر آتا ہوں"

بلال نہ چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا اور روم سے باہر نکل گیا 

****

"اسلام علیکم انکل" زین معاویہ کے آفس میں داخل ہوا آگے ہاتھ بڑھاتا ہوا بولا 

"وعلیکم السلام بیٹھو"

زین ہاتھ ملا کر کرسی کی طرف اشارہ کیا

"خیریت کہو کیسے آنا ہوا" 

معاویہ کے چیئر پر بیٹھتے ہی زین نے معاویہ سے سوال کیا

"آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی اپنے اور حیا کے متعلق"

معاویہ نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا، 

معاویہ کی جملے پر زین کا ماتھا ٹھنکا

"جو بھی بات ہو بہت سوچ سمجھ کر کرنا یہ ذہن میں رکھ کر کہ حیا میری بیٹی ہے"

زین نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تنبہی والے انداز میں کہا 

"دراصل انکل میں بات کو گھما پھرا کر کرنے کا عادی نہیں ہوں، بات سمپل سی ہے میں حیا کو لائیک کرتا ہوں اور اس سے شادی کا خواہشمند ہوں" 

معاویہ نے بغیر گھبرائے یا نروس ہوئے زین کی آنکھوں میں دیکھ کر اس سے اپنی خواہش کا اظہار کیا

زین کو وہ سیریز اور پراوٹ تو پہلے ہی لگا تھا لیکن آج کانفیڈنٹ کے ساتھ ساتھ تھوڑا بےباک بھی لگا 

"تمہیں ایک باپ کے سامنے اس کی بیٹی کے لیے اس طرح بات کر رہے ہو" 

زین نے معاویہ کو شرم دلائی

"کسی کو پسند کرنا یا اس سے شادی کی خواہش کرنا میرا خیال نہیں کہ یہ معیوب بات ہے"

اور شرم کبھی معاویہ کو چھو کر نہیں گزری تھی

"اور اگر میں اس رشتے سے انکار کردوں تو"

زین معاویہ کو بغور دیکھتے ہوئے کہا 

"آپ دھمکی دے رہے ہیں یا صاف انکار کررہے ہیں" 

معاویہ نے سنجیدگی سے زین کو دیکھ کر پوچھا 

"نا دھمکی نہ انکار جسٹ ایک کوئیچٹن پوچھا ہے میں نے" 

زین نے ناپنا چاہا وہ کتنے پانی میں ہے

"لیکن مجھے پھر بھی لگتا ہے کہ شادی تو میری حیا سے ہی ہوگی"

زین نے اس کی چیلنج کرتی ہوئی آنکھوں کو غور سے دیکھا 

"اتنا کونفیڈنس کس بات پر ہے تمہیں" 

زین نے جانچھتی ہوئی نظروں سے اس کو دیکھا

"سر مجھے خود پر ہمیشہ سے ہی کانفیڈینس رہا ہے" معاویہ نے ٹیبل پر رکھے ہوئے پیپرویٹ کو گھماتے ہوئے کہااور پھر ایک نظر زین پر ڈالی 

"کل رات تم میرے گھر آئے تھے حیا کے روم میں کھڑکی کے راستے"

زین نے گھومتے ہوئے پیپرویٹ کو روک کر کہا نگاہیں اب بھی اس کی معاویہ کے اوپر تھی اتنے عرصے میں پہلی بار چونکنے کی باری معاویہ کی تھی۔۔۔۔ معاویہ بناء جواب دیئے خاموشی سے زین کو دیکھتا رہا

"پولیس میں ہو کر یوں چوروں کی طرح آدھی رات کو کسی کے گھر آنا کافی گھٹیا حرکت ہے" 

زین نے دوبارہ معاویہ کو شرم دلائی زین سمجھا کہ وہ اس بار شرم دلانے میں اسے کامیاب ہو گیا ہے شاید وہ شرمندہ بھی تھا 

"تو آپ یہ سمجھے کے میں آج یہاں پر آپ سے کھڑکی کی بجائے دروازے سے اندر آنے کی پرمیشن لینے آیا ہوں" 

معاویہ کافی دیر چپ رہنے کے بعد بولا،،، زین کو اب وہ بےباک ہونے کے ساتھ ساتھ کافی ڈھیٹ بھی لگا 

"حیا کی انولومنٹ  کتنی ہے"

زین نے ایک اور سوال کیا مگر نظریں اس کی کھڑکی کی طرف تھی

"وہ آپ سے خود سے بات نہیں کرے گی مگر اس رشتے کے لئے انکار بھی نہیں کرے گی"

معاویہ کے کہنے پر زین نے معاویہ کو دیکھا پہلی دفعہ وہ نظر جھکا گیا 

"ٹھیک ہے جو بھی میں اور حور ڈیسائڈ کریں گے، وہ حور فون کر دے گی"

زین نے بات نمٹاتے ہوئے کہا

"اوکے انکل میں یہاں سے اچھی امید لے کر جا رہا ہوں" معاویہ نے اٹھتے ہوئے کہا مگر زین نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا معاویہ خدا حافظ کہہ کر چلا گیا 

****

"ہادی مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے میرے روم میں آو" 

آفس میں ہی زین نے ہادی کو اپنے روم میں بلایا 

"جی بولیے کیسے یاد کیا"

ہادی نے روم میں آتے ہوئے کہا 

"بیٹھو کچھ پوچھنا ہے تم سے"

زین نے چیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 

"منگنی ختم کرنے کی وجہ بتاؤ" 

زین نے ڈائریکٹ سوال کیا

"بڑی جلدی خیال نہیں آ گیا ویسے انکل"

ہادی نے طنزیہ لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا 

"جو پوچھا ہے اس کا جواب دو"

زین نے اس کا طنز اگنور کرتے ہوئے کہا

"کیا سننا چاہتے ہیں آپ۔۔۔ سچ سننے کی سکت ہے اپ میں" ہادی نے استہزائیہ ہنستے ہوئے کہا

"میں نے تمہیں یہاں تمہاری بات سننے کے لئے ہی بلایا ہے تم بولو میں سن رہا ہوں"

زین نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا

"میں زیادہ کچھ آپ کو نہیں کہوں گا،، بس حیا اور معاویہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں"

ہادی نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا 

جو بھی تھا وہ حیا کے بیڈروم میں معاویہ کی موجودگی کا زین کو نہیں بتا کر شرمندہ نہیں کر سکا اجازت لیتے ہوئے وہاں سے چلا گیا 

****

"کیا ہوا کافی چپ ہوا آج"

رات میں جب حور بیڈ روم میں آئی تو اس نے زین سے پوچھا

"نہیں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ایسا کروں خضر کو کال کرکے اس کی فیملی کے ساتھ اسے انوائٹ کرلو"

زین نے کچھ سوچتے ہوئے حور سے بولا 

"خضر بھائی کو فیملی کے ساتھ" حور نے حیرت سے بولا 

"ہاں اس دن تم کہہ رہی تھی اس رشتے میں برائی کیا ہے پھر غیروں سے تو بہتر ہے اپنوں میں بیٹی کو بیایا جائے" زین نے حور کی بات کو دہراتے ہوئے کہا  

"ہاں یہ سب میں نے کہا تھا مگر ہمیں حیا سے بھی پوچھ لینا چاہیے"

حور نے اپنی راۓ دی

"نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے وہ رازی ہوگی اس رشتے کے لئے، تم ایسا کرو خضر کو اس کی فیملی کے ساتھ انوائٹ کرو کل رات کا ڈنر ہمارے ساتھ کرے اور یہ لائٹ بند کر دو پلیز میں سونا چاہتا ہوں"

________

"آپ نے مائینڈ تو نہیں کیا میں نے آپ کو اس طرح بلوایا ہے"

ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے ہادی نے صنم سے سوال کیا 

"اگر مائینڈ کرتی تو آتی نہیں انکار کردیتی"

صنم نے جواب دیتے ہوئے اپنی نظریں جھکالی اور پوری ایمانداری سے اپنے دل کی بات بتائی 

"اور آپ کو میرا ایسے بلانا کیوں برا نہیں لگا، انکار کیوں نہیں کیا آپ نے"

ہادی نے صنم کو دیکھتے ہوئے کہا 

"اس کا جواب تو میں خود نہیں جانتی"صنم نے کنفیوز ہوتے ہوئے کہا 

"مگر میں جانتا ہوں اس کا جواب"

ہادی اب بھی صنم کو کنفیوز ہوتے ہوئے دیکھ رہا تھا 

"آپ مجھ سے پوچھیں گی نہیں اس کا جواب"

ہادی کی بات پر صنم نے نظریں اٹھا کر ہادی کو دیکھا۔۔۔وہ منتظر آنکھوں سے اس کو دیکھ رہی تھی جیسے اس کا جواب جاننا چاہ رہی ہوں

"مجھے آنکھوں کی زبان سمجھنے کا فن نہیں آتا مگر آپ کی جو آنکھیں بولتی ہیں وہ مجھے سمجھ آتا ہے"

ہادی کی بات سن کر صنم کی آنکھوں میں شرمندگی کا تاثر ابھرا اس نے فورا آنکھیں جھکا لی تاکہ مزید اس کی چوری نہ پکڑی جائے 

"ایک اور راز کی بات آپ کو بتاؤں" ہادی کے کہنے پر صنم نے دوبارہ نظریں اٹھائیں اور بولے بغیر آنکھوں ہی آنکھوں میں اقرار کیا

"جو کچھ آپ کی آنکھیں بولتی ہیں وہ باتیں میرے دل کو بہت اچھی لگتی ہے"

ہادی کے اس طرح اظہار سے صنم کی آنکھیں ایک دم روشن ہوئی جسے دیکھ کر ہادی مسکرایا 

"اب آپ ساری باتیں آنکھوں ہی آنکھوں میں کریں گے یا لفظوں کا سہارا بھی لے گیں"

وہ جیسے کچھ اس کے منہ سے سننے کا منتظر تھا 

"ہماری پہلی ملاقات جس طرح ہوئی تو آپ میرے لئے ایک مسیحا بن کر میرے سامنے آئے اس وجہ سے آپ میرے لئے بہت اہم اور بہت خاص ہیں"

اس دفعہ صنم نے پلکیں جھکا کر ہادی کے سامنے لفظوں سے اظہار کیا

"اور اگر یہ مسیحا آپ کو اپنی زندگی میں عمر بھر کے لیے شامل کرنا چاہے تو" ہادی کے سوال پر صنم نے ایک بار پھر آنکھیں اٹھائیں۔۔۔۔۔ اس کی روشن آنکھیں اس کے اقرار کا ثبوت تھی 

"نہیں ایسے کام نہیں چلے گا میں لفظوں میں سننا چاہتا ہوں"

ہادی نے اپنی خواہش کا اظہار کیا    

"میں اپنی ساری زندگی اس مسیحا کے نام کرنے کے لئے تیار ہوں" صنم نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا اس بار دونوں ہی ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دئیے  

****

"کہاں جا رہی ہیں آپ"

ہادی جو فضا کے پاس روم میں آیا اس کو تیار ہوتا دیکھ کر پوچھنے لگا  

"زین بھائی نے انوائٹ کیا ہے آج مجھے اور تمہارے بابا کو، حیا کو حور کا کزن پسند کرکے گیا ہے اپنے بیٹے معاویہ کے لئے وہ لوگ بات پکی کرنے آرہے ہیں، تو مجھے اور تمہارے بابا کو بھی بلایا ہے"

فضا میں تفصیل سے بتاتے ہوئے ہادی کا چہرہ دیکھا 

"گڈ، ویری گڈ یہ تو ہونا ہی تھا"

ہادی نے ہنستے ہوئے فضا سے کہا 

"ہادی یہ سب ٹھیک نہیں ہو رہا ہے"

فضا نے اداس ہوتے ہوئے ہادی سے کہا  

ٹھیک نہیں ہو رہا ہے۔۔۔ ماما جو پہلے ہوا تھا وہ ٹھیک نہیں تھا اب جو ہو رہا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے"

ہادی نے فضا کو مطمئن کرتے ہوئے جواب دیا 

"مطلب ہادی تمہیں بالکل دکھ نہیں ہو رہا،،،،، حیا کی کسی اور کے ساتھ۔۔۔" فضا نے اپنا جملہ مکمل کیے بغیر ہادی کو دیکھا 

"آپ کیوں چاہتی ہیں کہ میں دکھی ہوں یا اس لڑکی کی دھوکے بازی کو ساری زندگی کا روگ بنا کر روتا رہو۔۔۔۔ یہ معاویہ وہی ہے مما حیا کی پسند جو آج اس کی زندگی میں شامل ہونے جارہا ہے"

ہادی نے زخمی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر فضا سے کہا 

"یہ تم کیا کہہ رہے ہو ہادی ایسا کیسے ہو سکتا ہے وہ تو تم کو پسند کرتی تھی"

فضا نے ہادی کو سمجھانا چاہتا 

"کوئی پسند نہیں کرتی تھی بیوقوف بنا رہی تھی اور پلیز مما اب آپ بار بار اس قصے کو نہیں چھیڑا کریں۔۔۔۔ وہ اپنی زندگی میں خوش ہے اپنے من پسند انسان کے ساتھ اور میں اپنی زندگی میں خوش ہوں اپنے مقصد کے ساتھ"

ہادی نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا 

"مقصد کیسا مقصد" فضا نے نا سمجھنے والے انداز میں ہادی سے پوچھا 

"کسی کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہے یہی میرا مقصد ہے"

ہادی نے پراسرار ہنسی ہنستے ہوئے کہا 

"مجھے تمہاری بات بالکل سمجھ نہیں آ رہی ہے"

فضا کو واقعی اس کی بات سمجھ میں نہیں آئی

"وقت آنے پر آجائے گی سمجھ۔ ۔۔ خیر آپ جائیں آپ کو دیر ہو رہی ہوگی" فضا کو بولتا ہوئے خود اس کے روم سے نکل گیا 

*****

"یہ ڈریس کیوں نکال دیا آپ نے۔۔۔ کیا ہم کہیں جا رہے ہیں"

حیا نے ایمبرائیڈری ہوئی شرٹ اور ٹراؤزر کو دیکھتے ہوئے کہا 

"نہیں ہم کہیں نہیں جارہے ہیں بلکہ ہمارے گھر پر کچھ گیسٹ آ رہے ہیں ریڈی ہو جاو"

حور نے اس کی پھیلی ہوئی کتابیں اور نوٹسز سمیٹتے ہوئے کہا 

"کون آرہا ہے"

حیا کا ایک دم ماتھا ٹھنکا 

"خضر بھائی آرہے ہیں اپنی فیملی کے ساتھ، تمہارے بابا نے بلایا ہے بلال بھائی اور فضا بھی ہوں گے"

حور نے مکمل بات بتائے بغیر حیا کی بات کا جواب دیا 

"مما پلیز یہاں میرے پیپر ہورہے ہیں، آپ اور بابا کو پارٹیز کا شوق چڑھا ہوا ہے"

حیا نے اکتائے ہوئے لہجے میں جواب دیا 

"تھوڑی دیر کی بات ہے پلیز پریشان نہیں کرو حیا،، کچن میں بھی سارے ارینجمنٹس دیکھنے ہیں تم جلدی سے ریڈی ہو جاؤ"

حور کے بولنے پر وہ منہ بنا کر چینج کرنے چلے گی 

****

"حیا ریڈی ہوگئی۔۔۔   سب لوگ آگئے ہیں بیٹا"

حور نے روم میں آتے ہوئے کہا

"میرا دل نہیں چاہ رہ مما وہاں جانے کا، کل پیپر ہے میرا" حیا نے بے دلی سے جواب دیا 

"سب لوگ کافی دیر سے آئے ہوئے ہیں۔۔۔ ناعیمہ اور صنم پوچھ بھی رہی ہیں تمہارا۔۔۔۔ تھوڑی دیر کی بات ہے پھر اپنے روم میں آجانا"

حور نے اس کے کان میں ایئررنگز ڈالتے ہوئے کہا 

حور کے ساتھ وہ ڈرائینگ روم میں آئی سب کی نظریں اس پر تھی حیا نے سب کو سلام کیا اور فضا کے ساتھ بیٹھنے لگی جب حور نے حیا کو کہا 

"حیا یہاں آجاؤ" حور کے اشارے پر حیرت سے حیا نے ماں کو دیکھا پھر حور نے مسکرا کر اس کا ہاتھ تھاما اور اسے معاویہ کے ساتھ صوفے پر بیٹھا دیا

روم میں موجود سب لوگ ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے اور حیا حیرت میں ڈوبی ہوئی زین کو دیکھ رہی تھی معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ سے ہی اس کی خوشی کا اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔۔۔ صنم نے باقاعدہ اٹھ کر اپنے موبائل سے ان دونوں کی تصویریں کھینچنا شروع کردی۔۔۔۔ سب ہی نے باری باری ان کا منہ میٹھا کروا رہے تھے 

"ینگ مین میں اپنے جگر کا ٹکڑا تم کو سونپ رہا ہوں اس شرط پر کہ تم ہمیشہ اس کا خیال رکھو گے"

زین نے مٹھائی کھلاتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"بالکل" معاویہ نے مسکرا کر مشکور بھری نظروں سے دیکھ کر زین کو کہا

جب فضا حیا کے پاس آئی تو حیا نہ خالی خالی نظروں سے فضا کی طرف دیکھا جس پر فضا نے پھیکی سی ہنسی ہنستے ہوئے مٹھائی کا ٹکڑا حیا کے منہ میں ڈالا 

"سدا خوش رہو" فضا دعا دے کر اٹھی اور حیا کے چہرے پر زخمی مسکراہٹ آئی

"تو بابا مما نے مجھ سے میری مرضی پوچھنا تو دور مجھے بتانے کی بھی کوشش نہیں کی"

حیا نے قرب سے آنکھیں موند لی

"زین بتاو بھئی شادی کی ڈیٹ کیا رکھی جائے مجھے تو بہت جلدی ہے اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانے کی" خضر نے خوش دلی سے مسکراتے ہوئے زین سے سوال کیا 

"خضر ابھی تو حیا کی اسٹیڈیز بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی ہے،  چلو رسم تو ٹھیک ہے مگر شادی اتنی جلدی کم سے کم سال بھر تو" زین نے بولا

"سال بھر نے بھئی کیا بات کر رہے ہو بس حیا کے پیپرز تک کا ویٹ کرلیتے ہیں، اس کے بعد ہماری امانت ہمہیں سونپ دینا" خضر نے زین کو دیکھ کر کہا سب اس کی بات پر مسکرا دیے سوائے حیا کے 

"ٹھیک ہے جیسا تم مناسب سمجھو" زین نے حور کو دیکھا اور خضر کو مسکرا کر جواب دیا،، حیا زین کو دیکھے گئی 

"ایکسکیوز می" حیا اٹھ کر روم سے نکل گئی

کھانے کا دور چلا تو معاویہ نے حیا کے روم کا دروازہ ناک کیا اور اندر آ گیا

"وہاں سے اس طرح چلی کیوں آئی"  معاویہ نے حیا کے روم میں آتے ہوئے پوچھا تو حیا کو چند دنوں پہلے والا منظر یاد آیا۔۔۔ جب ہادی نے بھی اسی طرح آکر حیا سے پوچھا تھا مگر جب میں اور اب میں کتنا فرق آ گیا تھا

"کیوکہ میں زیادہ دیر تک یہ ڈرامہ برداشت نہیں کر سکتی تھی جو وہاں پر چل رہا تھا"

حیا نے بیڈ سے اٹھ کر اس کے مدمقابل کھڑی ہو کر بولی 

"قدرت نے بھی ہماری جوڑی چن کر بنائی ہے تم مجھے بالکل میری ٹکر کی ملی ہو یقین جانو آگے بہت مزا آنے والا ہے"

معاویہ نے اس کے خفا خفا سے روپ کو اپنے دل میں اتار کر شوخی سے کہا 

"زمینی خداؤں نے بنائی ہے ہماری جوڑی اسے قدرت کا نام مت دو اور مزہ تو واقعی بہت جلد اچھی طرح چکنے والے ہو"

حیا نے سنجیدگی سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا

پھر تو مجھے بے صبری سے انتظار رہے گا آج معاویہ کے چہرے کی مسکراہٹ دیکھنے لائق کی جسے دیکھ کر آیا نے دل میں سوچا چھین لو گی تم سے یہ مسکراہٹ معاویہ مراد اچھا چھوڑو یہ لڑائی جھگڑا اب دوستی کر لیتے ہیں ویسے بھی ہم دونوں بہت جلدی ہونے والے ہیںمعاویہ نے آنکھوں میں ڈھیر سارے خواب سجائے ہوئے ہیں اک ہاتھ تھامتے ہوئے اس سے کہا اپنی خوش فہمی کو دل اور دماغ دونوں سے نکال دو اس طرح بلیک میل کے ذریعہ تم میرا منہ بن کر کے شادی کر سکتے ہومگر میرے دل تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے پلیز میرا کل پیپر ہے مجھے پڑھنا ہے حیا نے واپس بیڈ پر بیٹھ کر اپنی بکس کھولتے ہوئے کہا 

جب تمہارا منہ بند کرسکتا ہوں تم سے شادی کرسکتا ہوں تو تمہارے دل تک رسائی حاصل کرنا میرے لیے مشکل نہیں ہے میں تمہیں مجبور کردوں گا خود سے محبت کرنے کے لئے معاویہ نے اس کے قریب آکر اس کی بک بند کرتے ہوئے کہا اور پلٹ کر واپس جانے لگا 

سنو یہ لیتے جاؤ حیا نے اپنے گلے سے پینڈنٹ اتارتے ہوئے کہا جو کہ معاویہ نے اس کو برتھ ڈے  والے دن پہنایا تھا

نہیں اسے تم اپنے پاس ہی رکھو اور اب اسے جب پہننا جب تمہیں لگے کہ معاویہ نے تمہارے دل تک رسائی حاصل کرلی ہے"

ایک نظر اس کے چہرے پر ڈال کر معاویہ وہاں سے چلا گیا 

حیا نے ایک نظر دروازے پر دوسری نظر لاکٹ پر ڈالی اور اسے دور اچھال دیا 

*****

"کیا کر رہی ہے میری پرینسس"

سب کے جانے کے بعد زین نے حیا کے روم میں آتے ہوئے کہا 

"کوشش کر رہی تھی پڑھنے کی آپ آئے پلیز"

حیا نے نوٹس بن کرتے ہوئے کہا 

"ڈسٹرب ہوگئں کیا" زین نے ایک نظر حیا کے چہرے پر ڈال کر پوچھا 

"نہیں ویسے بھی سب تیاری کرلی تھی۔۔ ریوائس کر رہی تھی" 

حیا نے سارے پیپر اٹھا کر ایک جگہ اکھٹے کی

"وہ بات نہیں کر رہا خضر لوگ کے آنے کی بات کررہا ہوں" زین نے حیا کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"کیا فرق پڑتا ہے بابا"

حیا نے نظریں چرا کر بک سائیڈ ٹیبل پر رکھی 

"حیا یہاں دیکھو میری طرف۔۔۔۔ تم خوش ہونا بیٹا"

زین نے اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"اس سے بھی کیا فرق پڑتا ہے بابا" حیا کا دل بھر آیا وہ رونے لگی 

"حیا کیا ہوا میری جان رو کیوں رہی ہو اور یہ کیا بات کر دی کیوں نہیں فرق پڑتا۔ ۔۔ میں اپنی بیٹی کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں اور کچھ معنی نہیں رکھتا میرے لئے" زین حیا کو گلے لگا کر اس سے باتیں کر رہا تھا 

"اگر میری خوشی معنی رکھتی ہے تو آپ نے یا مما نے ایک دفعہ بھی مجھ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں سمجھی"

زین کے سینے سے لگے ہوئے بلآخر حیا نے اپنا شکوہ اسکے سامنے رکھا

"یعنی تم خوش نہیں ہو اس رشتے سے"

زین نے حیا کا چہرہ تھام کر اپنی طرف کیا اور کنفیوز ہوتے ہوئے سوال کیا

"آپ خوش ہیں اس رشتے سے"

الٹا حیا نے زین سے سوال کیا 

میں نے یہ رشتہ تمہاری خوشی کے لئے کیا ہے۔۔۔ حیا تم خوش ہو اس رشتے سے"

زین نے سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا

"میں خوش ہوں" حیا نے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے مسکرا کر کہا 

"تو یہ سب کیا تھا اس طرح رو کیوں رہی ہو"

زین ابھی بھی اس کے رونے پر کنفیوز تھا 

"ویسے ہی دل بھر آیا تھا اپنے اور ماں نے کوئی بات بھی نہیں کی بس یوں اچانک" 

حیا نے زین کو پریشان دیکھ کر  اس کو مطمئن کرتے ہوئے وضاحت دینے لگی 

"کیا آپ کو معاویہ صحیح لگا میرے لیے۔ ۔۔ میرا مطلب ہے اچھا لگا"

حیا نے سوچا وہ معاویہ کے بارے میں بتائ مگر چاہ کر بھی ہمت نہ کر پائہ وہ تصویریں پھر ایک دفعہ اس کی آنکھوں کے سامنے گھوم گئی   

"مانا کہ وہ میری جتنا ہینڈسم نہیں ہے مگر چلے گا"

زین اپنے جواب پر خود ہی مسکرایا تو حیا بھی زین کو دیکھ کر مسکرا دی 

"مجھے اچھا لگا ہے معاویہ ہر لحاظ سے میری پرنسز کے لئے  پرفیکٹ ہے، اس کی آنکھوں میں جو میں نے اپنی بیٹی کے لیے پسندیدگی دیکھی ہے اسے مجھے لگتا ہے وہ بہت اچھا ہسبنڈ ثابت ہوگا پیپر ہے نا صبح چلو جلدی سے سو جاؤ"

زین اس کے گال تھپتھپاتا ہوا اٹھا اور اپنے بیڈ روم کی طرف چلا گیا 

____________

"کیا سوچ رہے ہو شاہ"

سب کام سے فارغ ہوکر حور بیٹھ روم میں آئی تو زین کو کسی سوچ میں گم بیڈ پر بیٹھے ہوئے دیکھا جبھی اس کے پاس آکر بولی 

"کیا سوچ سکتا ہو  میری سوچوں کا مرکز تمہارے اور حیا کی ذات کے علاوہ اور کیا ہے بھلا"

زین نے حور کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا

"وہ تو مجھے بھی پتہ ہے مگر اس وقت کیا سوچ رہے ہو" 

حور نے تکیہ سیٹ کرکے لیٹتے ہوئے کہا۔۔۔ آج سارے دن کے کاموں نے اس کو ویسے ہی تھکا دیا تھا

"اگر ہم حیا کی شادی ہادی سے کردیتے تو ہم مطمئن ہوتے مگر حیا خوش نہیں ہوتی۔۔۔ حیا نے ہماری خوشی کو دیکھتے ہوئے ہاں کی تھی مگر بچوں کی مرضی بھی ضروری ہے خضر کے گھر وہ خوش رہے گی"

زین نے حور کا ہاتھ تھامتے ہوئے اپنی راۓ کا اظہار کیا

"یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو" حور نے حیرت سے زین کو دیکھتے ہوئے پوچھا

اب جو بات اس کو سمجھ میں آئی تھی وہ حور کو کیسے سمجھا سکتا تھا۔۔۔ حیا نے ہادی کے لئے ہاں زین اور حور کی خوشی کے لئے کی۔ ۔۔ ہادی کا سخت ری ایکشن یقینا اس بات کو لے کر ہوگا کہ حیا کسی دوسرے کو پسند کرتی ہے،، جبھی معاویہ نے آفس میں آکر اس طرح کانفیڈنس سے کہا کہ حیا انکار نہیں کرے گی ان سب باتوں سے زین نے یہی نتیجہ اخذ کیا حیا اور معاویہ ایک دوسرے کو لائیک کرتے ہیں 

"کہاں کھو گئے وہ شاہ" 

حور نے اس کے بازو پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا 

"کہیں نہیں یار یہی سوچ رہا ہوں، شادی میں بہت کم دن رہ گئے ہیں ارینجمنٹس بھی کرنے ہیں۔۔۔۔ کہیں کسی چیز کی کمی نہیں رہنی چاہیے"  زین نے حور کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگاتے ہوئےبات بنائی

"ارے ارینجمنٹ سے یاد آیا ناعیمہ بھابھی پرسوں کا کہہ رہی تھی کہ حیا معاویہ کے ساتھ جاگے اپنی شادی کا ڈریس اپنی پسند سے سلیکٹ کرلے۔ ۔۔ تمہیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے نا"

حور نے زین کو دیکھتے ہوئے پوچھا  

"اعتراض کیسا،، تم حیا کو بتا دینا" زین نے بیڈ پر لیٹے ہوئے کہا 

*****

"سر جی جبران کے بیان کے مطابق اغواء شدہ لڑکیوں کو اس جگہ پر قید رکھا گیا ہے 

انسپکٹر سعد نے تفصیلات والا پرچہ معاویہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

"اور آج سے ہفتے بعد بحری جہاز کے ذریعے ان لڑکیوں کو دوبئی پہنچا دیا جائے گا"

"ٹھیک ہے انسپکٹر سعد،،، میں ڈی۔ایس۔پی افتخار سے پرمیشن لینے جارہا ہو، تم ٹیم ریڈی کروں آج رات ہی ہمہیں ایکشن لینا ہوگا"

معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا،،، وہ آج سول ڈریس میں پولیس اسٹیشن آیا تھا،،، ڈی ایس پی افتخا کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ کر کے ان سے ریڈ ڈالنے کی پرمیشن لینی تھی اسکے بعد اسے حیا کو شادی کا ڈریس دلانے بھی لے جانا تھا آج کا دن اس کے لئے کافی ٹف تھا

"مگر سر جی اتنی جلدی رات میں ہی ریڈ ڈالنی ہے" انسپکٹر سعد نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا 

"جبران کے واپس نہ پہنچنے پر وہ لوگ چوکنا ہوگئے ہوں گے اس سے پہلے وہ اغواء شدہ لڑکیوں کو کہیں اور شفٹ کر دیں، تو اب تک ساری محنت بیکار جائے گی اس لیے جو بھی کرنا ہوگا فورا ہی کرنا ہوگا تم ٹیم تیار کرو فورا"

معاویہ نے باہر نکلتے ہوئے کہا 

****

"ابھی وہ پیپر دے کر آئی تھی تو اچھی خاصی بیزاری اس کے چہرے پر چھائی ہوئی تھی 

"حیا کھانا کھا لو شاباش"

حور نے حیا کو لیٹتے ہوئے دیکھکر کہا 

"مما بھوک نہیں ہے، میں تھوڑی دیر سونا چاہتی ہوں"

حیا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا 

"سونے کا فائدہ نہیں ہے معاویہ آرہا ہے تھوڑی دیر میں تمہیں بتایا تو تھا صبح،،،، برائیڈل ڈریس لینے کے لئے جانا ہے" حور نے حیا کو یاد دلاتے ہوئے کہا 

'مما میرا کہیں جانے کا موڈ نہیں ہے پلیز آپ چلی جائیں اس کے ساتھ"

حیا نے چہرے پر تکیہ رکھتے ہوئے کہا 

"یہ کیا بات ہوئی بھلا مجھے پہننا ہے کیا برائیڈل ڈریس جو میں چلی جاؤں،،، اٹھو اس طرح برا لگے گا کپڑے چینج کرو اور ٹیبل پر آو تھوڑا سا کھانا کھالو صبح ناشتہ بھی نہیں کیا تھا تم نے"  

حور نے اس کے چہرے سے تکیہ ہٹاتے ہوئے کہا 

وہ جھنجھلائی ہوئی  اٹھی اور ڈریسنگ روم کی طرف چلی گئی.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment