Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 11 to 12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 7 February 2023

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 11 to 12

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 11 to 12

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh  Episode 11'12

Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

مشا بیٹا کیا ہم بات کر سکتے ہیں 

سویرا نے کہا اور ردا کے ہمراہ وہ چلتی ہوئی مشا کے روم میں آگئی 

جی جی کیوں نہیں 

مشا  چہرے پہ پھیکی سی مسکراہٹ سجاتے ہوے بولی اور بیٹھنے کا اشارہ کیا 

تم بھی بیٹھو 

ردا نے مشا کو ان دونوں کے درمیان بیٹھنے کو کہا تو مشا چپ چاپ بیٹھ گئی 

مشا بیٹا سوری صبح ہم نے تمہاری اور ساحل کی ساری باتیں سن لیں 

ردا نے جھجھکتے ہوے بتایا 

مشا جو ضبط کو رہی تھی پھر سے رو پڑی 

مشا بیٹا مجھے نہیں پتا تم نے یہ سب کیوں پوچھا 

لیکن اگر یہ سب پوچھا تو غلط نہیں کیا تمہیں پورا حق ہے پوچھنے کا 

ردا نے مشا کے سر پہ پیار سے ہاتھ رکھتے ہوے کہا 

مشا کے آنسو اور تیزی سے بہنے لگے ردا نے مشا کو اپنے ساتھ لگا لیا 

مشا یہ سب پوچھنے کا یہ وقت غلط تھا 

اگر پوچھنا ہی تھا تو اتنے سالوں سے یہ خیال کیوں نہیں آیا  

سویرا جھنجھلاہٹ کا شکار تھی 

آنٹی یہ سب تو میں بھی نہیں پوچھنا چاہتی تھی

 کبھی ذہن میں بھی نہیں آیا لیکن رات کو جب ماریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مشا کہتے کہتے رک گئی 

ماریہ کا نام سنتے ہی ردا اور سویرا چونک گئیں 

مشا یہ سب تم سے ماریہ نے بولا 

ردا نے پوچھا لہجے میں غصہ نظر آرہا تھا 

مشا کو اب سب بتانا ہی پڑا 

مشا میری بات سنو 

ماریہ جن لوگوں میں اتنے سالوں سے رہ رہی ہے نا 

انکے لیے کسی کا گھر تباہ کرنا، دل دکھانا یا پھر کسی کو بدگمان کرنا کوئی بڑی بات نہیں 

سویرا سمجھانے لگی لیکن اسکی خود کی آنکھیں نم ہو رہی تھیں 

ماضی کی کچھ تلخ یادیں  تھیں جن سے انکے بچے انجان تھے 

سویرا بلکل ٹھیک کہہ رہی ہے ماریہ یا کسی کی بھی ایسی باتوں پہ وقت ضائع کرنا حماقت ہے 

ساحل تم سے بہت پیار کرتا ہے بس یہ یاد رکھو 

ردا نے کہا اور کھڑی ہو گئی

                                   💞💞💞💞

رات کی تاریکی میں ساحل اور جاذی ایک ساتھ اپنی بارات لے کر ہوٹل پہنچ چکے تھے اب انتظار تھا تو صرف نظر اور مشا کا 

بہت دل گھبرا رہا ہے 

ساحل نے کہا اور پانی کا گلاس منہ سے لگا لیا 

ساحل کی بات پہ سب ہنس پڑے لیکن ساحل نے کسی کی بات نا سنی 

مجھے تو لگتا ہے میری والی آے گی ہی نہیں 

جاذی  برا سا منہ بناتے ہوے بولا 

سچ میں یار تم لوگ تو شادی بھی ایسے کر رہے ہو جیسے کسی بزنس ٹوور پہ کے ہو 

رسمیں بھی میٹنگ کی طرح کر رہے ہو ہاں ناں سے زیادہ بات  نہیں  

جہانگیر غصے میں  بولا 

ہاں یار بہت ہی بورنگ شادی ہے

 چلو مشا اور ساحل تو لڑ جھگڑ کر کام چلا رہے 

تم دونوں تو بات بھی نہیں کر رہے 

نومی بھی برس پڑا 

                               💞💞💞💞

فری جامنی رنگ کا فراک پہنے ہارون صاحب کے ہمرہ  ہوٹل  کے ہال میں داخل ہوئی تو نظر سٹیج پہ کھڑے نومی پہ پڑ گئی  

فری ابھی نومی کو دیکھ ہی رہی تھی کہ نومی نے بھی اسے دیکھ لیا 

نومی کے دیکھتے ہی فری نے اپنی نظریں جھکا لیں 

فری کی اس حرکت پہ نومی کو ہونٹوں پہ مسکراہٹ آگئی 

                              💞💞💞💞

نظر اور مشا کو ایک ساتھ سلطان دادا اور مشا کے والدین لے کر آر ہے تھے 

دونوں نے لال رنگ کے لہنگے پہن رکھے تھے دونوں کا میک اپ ڈریس سب سیم تھا تو بلکہ جڑواں لگ رہی تھیں 

ساحل اور جاذی دونوں نے ہاتھ تھام کر مشا اور نظر کی سٹیج پر آنے میں مدد کی اور اب مولوی صاحب نکاح پڑھا رہے تھے 

کیونکہ جاذی ساحل سے بڑا ہے تو پہلے اسکا اور نظر کا نکاح پڑھوایا گیا پھر مشا اور ساحل کا 

سب کی توقع کے برعکس مشا مسکرا رہی تھی جبکہ نظر کے آنسو تھے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔

لو ماریہ آگئی تمہاری بہو 

ماریہ کی ایک سہیلی نے فری کی طرف اشارہ کیا 

جس پہ ماریہ کی سبھی سہیلیاں ہنس پڑی 

جسٹ شٹ اپ 

ماریہ تنک کر بولی جس پہ سب پھر سے ہنس پڑیں 

کم آن ماریہ اگر نومی نے یہ لڑکی پسند کر لی ہے تو چھپانے والی کیا بات ہے 

ماریہ کی اسی دوست نے کہا اسکی جلا دینے والی مسکراہٹ نے ماریہ کو مرچیں لگا دیں 

بہو مائی فٹ اس جیسی کو میں میڈ تک نا رکھوں 

ماریہ فری کو حقارت بھری نظروں سے دیکھتے ہوے بولی  

یہ تو وقت بتاے گا 

ایک اور سہیلی بولی  

بس کرو لیڈیز میں بور ہو جاوںگی ماریہ کی وہی پہلی دوست پھر سے بول پڑی 

ہاں بلکل تم کیا ہم بھی بور ہو جائیں گی تم بتاو تمہارا بیٹا گھر آگیا؟  

سنا ہے کل شراب کے نشے میں  گاڑی چلاتا پکڑا گیا تھا 

ماریہ نے چہرے پہ شہطانی مسکراہٹ سجاتے ہوے پوچھا  

ماریہ کی بات پہ اسکی وہ سہیلی تلملا کر رہ گئی 

ماریہ اسے لاجواب کرنے میں کامیاب ہو چکی تھی 

اور اب ماریہ کی سبھی سہیلیوں کی توجہ نومی اور فری کی بجاے دوسری سہیلی کے بیٹے کی طرف ہو گئی

                               💞💞💞💞

مجھے ملک پسند نہیں  

جاذی  ثنا کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوے بولا 

یہ رسم ہے جناب پسند ہو یا نا ہو کرنی پڑتی ہے ورنہ نظر کو بھول جاو 

ثنا ہنستے ہوے بولی 

نظر کے اثرار پہ فری بھی ثنا کے ساتھ رسم میں شامل تھی 

جہانگیر اور نومی جاذی اور ساحل کے برابر کھڑے تھے 

نومی کی  طرف فری جبکہ جہانگیر کے ساتھ ثنا کھڑی تھی 

تو پھر آپکو کیا پسند ہے فری نے چہکتے ہوے پوچھا 

مجھے تو آپ پسند ہیں 

نومی نے فری کے کان میں سرگوشی کی جبکہ فری گھور کر رہ گئی  

بس بہت ہو گئے نخرے جلدی پیو اور نیگ دو ہمیں  ورنہ ہم مشا اور نظر کو لے کر جا رہی ہیں  

ثنا نے گھورتے ہوے کہا 

پچھلے آدھے گھنٹے سے یہ بحث جاری تھی اور ابھی تک دونوں کی طرف سے صاف انکار تھا 

جاذی ساحل بس کرو اب ردا نے آنکھیں دکھائیں 

ردا کے کہنے پہ دونوں نے گلاس پکڑ لیے اور منہ سے لگا لیے 

بس کر ہو گئی تیری شادی 

نومی نے جاذی کے ہاتھ سے گلاس پکڑتے ہوے کہا اور اپنے منہ سے لگا لیا جس پہ سب ہنس پڑے 

چلیں اب چیک دیں جلدی کریں 

ثنا نے اپنا ہاتھ آگے کرتے ہوے کہا  

یہ لو ساحل نے چیک نکال کر ثنا کے ہاتھ پہ رکھ دیا 

خالی چیک ثنا نے چیک لو الٹ پلٹ کر دیکھا اور پھاڑ دیا 

یہ کیا، کیا بھابھی بلینک چیک تھا 

ساحل نے جان بوجھ کر روتے ہوے کہا تو سب پھر سے ہنس پڑے 

جاذی نے ایک چیک پہ اماونٹ لکھ کر سائن کئیے اور فری کے آگے کر دیا 

میں یہ نہیں لے سکتی 

فری نے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیے 

بھابھی سیکھیں کچھ ساحل نے فری کی طرف اشارہ کیا 

کیوں فری نظر کی بہن بن کر رسم کر رہی ہو نا تو ۔۔۔۔

جاذی نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا 

وہ  سر یہ بہت زیادہ ہیں 

فری نے صاف ان کار کر دیا 

رکھ لو نظر کی نہیں اپنی بہن سمجھ کر دے رہا ہوں 

جاذی  مسکراتے ہوے بولا 

جاذی کی بات پہ فری کی آنکھیں نم ہو گئیں 

رکھ لیں ہماری شادی پہ کام آئیں 

نومی نے پھر سے سرگوشی کی 

نومی کی بات پہ فری اپنے خیالوں سے نکل آئی 

اسے پہلے کچھ کہتی نومی رفو چکر ہو گیا 

ساری رسمیں اپنے ختم ہو چکی تھی مشا اور نظر کو رخصت کر دیا گیا 

                              💞💞💞💞

ساحل روم میں آتے ہی ڈریسنگ روم کی طرف بڑھ گیا 

مشا کو ساحل کا یوں نظر انداز کرنا بہت برا لگا 

آنکھوں میں آنسو پھر سے تیرنے لگے 

ساحل واپس آکر بیڈ پہ لیٹ گیا مشا کو نظرانداز کرتے ہوے لائٹس بھی آف کر دیں 

مشا کی رہی سہی امید بھی جاتی رہی آنسو چہرے کو بھگونے لگے 

مشا  نے لائٹس پھر سے آن کریں 

کیا ہوا ساحل نے پوچھا 

سوری ساحل ریلی سوری میرا مقصد ہرگز تم پہ شک کرنا نہیں تھا 

مشا کو اپنی غلطی کا احساس تھا اور اسے ماننے میں ہی بہتری تھی 

ساحل چاہتا بھی یہی تھا مشا کو احساس دلانا مشا کی بات پہ ساحل مسکراتا ہوا بیٹھ گیا 

مشا تمہیں احساس ہے میرے لیے یہی کافی ہے 

لیکن میں نہیں چاہتا اس طرح کے خیالات دوبارہ کبھی ہمارا ریلیشن خراب کریں 

تو تم پوچھو میرے پاس تمہارے ہر سوال کا جواب ہے 

ساحل نے مشا کے ہاتھ تھامتے ہوے کہا 

نہیں ساحل مجھے کچھ نہیں پوچھنا  

مشا نے شرمندگی سے سر جھکا لیا 

لیکن میں بتانا چاہتا ہوں  

مشا ہماری فیملیز ہمارا ماحول ایسا ہے کہ ہمارے گھر کی بات لوگوں کے لیے انٹرٹینمٹ ہے 

کچھ لوگوں کے لیے کاروبار 

یعنی ہماری لاٰئف میں  پرابلم ہے یا کوئی خوشی میڈیا صرف کمانا چاہتا ہے 

اور کچھ لوگ پارٹیز میں گوسپس کر کے دل بہلاتے ہیں  

ساحل بولتے بولتے رک گیا 

یو آر رائٹ ساحل میں  نے خود کئی بار پارٹیز میں سب دیکھا اور سنا ہے 

مشا ساحل کی بات سمجھتے ہوے بولی 

میں نہیں چاہتا تھا مشا کہ ہر دوسرے روز، ہماری فیملیز کا نام میڈیا میں آے  

کوئی تم پہ انگلی اٹھاے یا پھر ہماری لائف میں ڈسٹربینس کریٹ کرے 

ساحل مشا کی آنکھوں میں دیکھتا  ہوا بولا 

مشا ندامت محسوس کر رہی تھی خود کو کوس رہی تھی 

ساحل اسکا اور اسکی فیملی کا اتنا سوچتا آیا ہے 

اور وہ ماریہ کی بات سنتے ہی شک میں پڑ گئی  

اور ہاں مشا ہمارے پاس سب تھا لیکن میری اپنی پہچان نہیں تھی

 تب سب مجھے صرف فریاد خان کے بیٹے کی حیثیت  سے جانتے تھے 

لیکن آج بزنس ورلڈ میں ساحل کے نام جانا جاتا ہوں 

ساحل کی آنکھیں خوشی سے چمک رہی تھیں   

                              💞💞💞💞

جاذی روم میں آتے ہی چونک گیا 

نظر آلریڈی چینج کر چکی تھی

 لوز ٹراوزر کے ساتھ ٹی شرٹ پہنے بڑے مزے سے لیٹی ہوئی تھی 

نظر نے جاذی کے آنے پہ آنکھیں بند رکھیں تھی 

یہ کیا تم نے چینج بھی کر لیا 

جاذی کو نظر پہ شدید غصہ آرہا تھا 

شکر ہے تم بھی آے  مجھے بھوک لگ رہی  ہے میرے لیے کھانا منگوا دو پلیز 

نظر نے مسکراتے ہوے آنکھیں کھولی اور اٹھ کر بیٹھ گئی  

نظر آج ہماری شادی تھی 

جاذی نے نظر کو یاد کروایا کیونکہ نظر کے انداز سے وہ کسی بھی طرح نئی نویلی دلہن نہیں لگ رہی تھی 

ہاں تو کیا شادی پہ دلہن کو بھوکا رکھتے ہیں 

نظر معصومیت سے بولی 

جاذی کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ نظر مذاق کر رہی ہے یا سچ میں ۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے منگواتا ہوں کھانا 

جاذی نے کہتے ہوے انٹر کام کی طرف ہاتھ بڑھا دیا اور ہدایت دینے لگا 

ایسے کیا دیکھ  رہے ہو اب یہ مت کہنا کہ میں دلہن نہیں لگ رہی وغیرہ وغیرہ 

نظر نے جاذی کی آنکھوں میں دیکھتے  ہوے کہا 

ڈور ناک ہوتے ہی جاذی اٹھا اور واپسی پہ کھانے سے سجی ٹرے لاکر نظر کے سامنے رکھ دی  

تم یہ سب کیوں کر رہی ہو جاذی کو نظر پہ شک ہونے لگا 

جاذی تم نے ان دو دنوں میں  مجھے کال دور میسج تک نہیں کیا 

تعریف  تو بعد کی بات ہے میری طرف پیار سے  دیکھا تک نہیں  

اب پوچھ رہے ہو چینج کیوں کیا 

نظر خفگی سے بولی 

نظر کی باتوں پہ جاذی کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ آگئی 

جاذی نے ٹرے درمیان سے اٹھا کر کر ٹیبل پہ رکھ دی 

اور کوئی شکایت جاذی نے نظر کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں  لیتے ہوے پوچھا 

ڈانس بھی نہیں کیا نظر  منہ پھولاتے ہوے بولی  

بلکل معصوم سی گڑیا لگ رہی تھی 

کل کریں گے وہ بھی کپل ڈانس 

جاذی نے دائیں آنکھ دباتے ہوے کہا تو نظر نے ہنستے ہوے سر جھکا لیا۔

آنٹی ہم ہیلپ کریں ؟ 

مشا اور نظر کچن میں  آتے ہی پوچھنے لگیں 

ارے نہیں بیٹا بس ہو گیا سب ریڈی ہے میں بھی بس یہی دیکھنے آئی تھی کہ کچھ رہ نا جائے 

ردا پیار سے کہتی ہوئی کچن سے باہر آگئی

مشا اور نظر بھی ردا کے پیچھے چلتی ہوئی باہر آگئیں 

گڈ مارننگ بچو 

انکے لاوُنج میں داخل ہوتے ہی فریاد نے نیوز پیپر سائیڈ پہ رکھ دیا 

گڈ مارننگ 

نظر اور مشا نے کہا اور بیٹھ گئی 

بھابھی ناشتہ لگوا دیں اب مجھے تو بھوک لگ رہی ہے 

احمد نے کہا تو ردا اور سویرا ناشتہ لگوانے کے لیے اٹھ گئیں 

بیٹا گھر کیسا لگا آپ کو احمد نے پوچھا 

بہت پیارا ہے انکل کسی چیز کی کمی نہیں ہے سواے  دادا جان کے 

نظر اداس ہو گئی 

نظر بچے اس گھر کو بھی اپنا ہی گھر سمجھو 

آب آپ دونوں اس گھر کا حصہ ہو بہو نہیں بیٹیاں ہو ہماری 

فریاد نے پیار سے سمجھایا 

جی انکل مشا مسکراتے ہوے بولی 

ویسے بیٹا جی یہ انکل آنٹی کب تک چلے گا احمد نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا 

                               💞💞💞💞

فری میرے پاس آو فری کے ابا نے فری کو بلایا 

جی ابا فری انکے پاس بیٹھتے ہوے بولی اسکی ماں بھی آکر بیٹھ گئی 

فری ہم تمہارا کبھی بھی برا نہیں چاہیں گے اس لیے ہماری بات کو غور سے سنو اور سمجھنے کی کوشش کرو 

فری کی ماں بولی 

جی امی جان میں سن رہی ہوں فری نے نرمی سے جواب دیا 

فری ہم گاوں واپس جانا چاہتے ہیں  یہ شہری ماحول ہمیں کچھ خاص نہیں لگا 

اس شہر نے ہمیں دکھ کے علاوہ کچھ نہیں دیا 

فری کی ماں نے بولنا شروع کیا 

امی جان ہم ایسے ہار نہیں مان سکتے ہمیں انصاف ملے گا پورا یقین ہے مجھے فری پر اعتماد لہجے میں بولی 

فری ہم چاہتے ہیں تم یہاں شہر میں شادی کر لو  اور ہم اپنے گاوں واپس چلے جائیں  

فری کی ماں بولی 

بس امی جان ہم  اس بارے میں پھر کبھی بات کریں گے ابھی مجھے تھوڑا کام ہے 

فری اپنے آنسو چھپاتے ہوے بولی 

فری کے لیے مزید رکنا مشکل تھا تو وہ اپنے روم میں آگئی اور دروازہ بند کر لیا 

آنسو پھر سے بہنا شروع شروع ہو گئے  

                               💞💞💞💞

ولیمے کے فنکشن کی تیاری مکمل ہو چکی تھی 

خان ویلا کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا تھا 

مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا گھر کے بڑے مہمانوں کو رسیو کر رہے تھے 

مشا کی فیملی اور دادا جان ایک ساتھ فنکشن شروع ہونے سے پہلے ہی پہنچ چکے تھے 

ماریہ بھی نومی کے ساتھ پہنچ چکی تھی ماریہ اپنی فرینڈز کے ساتھ بزی تھی 

جبکہ نومی بے صبری سے فری کا انتظار کر رہا تھا 

کچھ ہی دیر میں  فری بھی ہارون کے ساتھ آگئی 

فری کے آتے ہی نومی نے سکون کا سانس لیا 

                              💞💞💞💞

کچھ ہی دیر میں نظر نے جاذی کے ساتھ اور مشا نے ساحل کے ساتھ ہال میں قدم رکھا 

جاذی نے بلیک تھری پیس پہن رکھا تھا 

جبکہ نظر بلڈ ریڈ اینڈ بلیک کلر کی ساڑھی میں ملبوس تھی 

ساحل نے بھی بلیک اینڈ وائٹ کلر میں تھری پیس پہن رکھا تھا 

اور مشا نے اسٹائلش سی گرین کلر کی سلیو لس میکسی پہن رکھی تھی 

دونوں جوڑیاں ایک سے بڑھ کر ایک لگ رہی تھیں 

کوئی بھی تعریف کئے بغیر نا رہ سکا 

دادا جان کو دیکھتے ہی نظر نے جاذی کا بازو چھوڑا اور دادا جان کے گلے لگ گئی 

دادا جان آپ اکیلے ہیں نظر کے لہجے میں اداسی تھی 

نہیں میری جان میں اکیلا کہاں ہوں سوچ لیا ہے میں نے میں اپنے آبائی گاوں جا رہا ہوں اپنی حویلی 

بس اپنے بھائیوں اور اپنے گاوں کے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اب بہت یاد آتی ہے سب کی 

دادا جان نے مسکراتے ہوے بتایا 

دادا جان کی باتوں سے نظر مطعمین ہو گئی 

                               💞💞💞💞

کیا سوچا نومی جاذی نے نومی سے پوچھا 

سوچنا کیا ہے یار بس آج کل میں اپنے دل کی بات کردوںگا 

نومی نے بتایا 

بیسٹ آف لک بڈی جاذی نے ایک آنکھ دباتے ہوے کہا تو نومی مسکرانے  لگا 

پھر کچھ دیر بعد میوزک پلے کر دیا گیا کیونکہ یہ عام پارٹی نہیں تھی اس لیے میوزک بھی الگ تھا 

دونوں کپلز کے لیے رومینٹک میوزک پلے کیا گیا مدھر سی دھن بج رہی تھی اور لائٹس بھی ڈم کر دیں گئی 

آئی ایم سو۔۔۔۔ ہیپی ساحل مشا ڈانس کرتے ہوے بولی 

کیوں ساحل نے پوچھا 

کیا مطلب کیوں مشا خفگی سے بولی 

ساحل نے مسکراتے ہوے مشا کے چہرے پہ آئی لٹوں کو اسکے کان کے پیچھے کر دیا 

کیا دیکھ رہے ہو 

نظرنے ابرو اچکاتےہوے پوچھا 

کچھ نہیں دیکھ رہا ہوں کبھی کبھی تم کتنی پیاری لگتی ہو نا 

جاذی مسکراتے ہوے بولا 

کبھی کبھی نظر خفگی سے بولی آنکھوں میں ناراضگی تھی 

جاذی نظر کی بات پہ مسکرانے لگا جاذی نے مسکراتے ہوے نظر کی پیشانی پہ بوسہ دیا 

نظر شرما کر جاذی کے سینے میں اپنا منہ چھپا گئی 

                              💞💞💞💞

کھانا سرو ہو چکا تھا ماریہ کی سہیلیوں کا آج کا موضوع پھر سے فری اور نومی ہی تھے 

ماریہ تنگ آکر وہاں سے اٹھ گئی ماریہ فری کو حقارت سے دیکھتی ہوئی اسکے پاس آگئی 

اے لڑکی پانی لاو میرے لیے ماریہ تحکمانہ لہجے میں بولی 

فری اپنے خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی ماریہ کی آواز پہ چونک گئی 

جی میں 

فری نے جھجھکتے ہوے پوچھا 

نہیں تمہارے پیچھے یہ جو وال ہے اسے بول رہی ہوں 

ماریہ نے گھورتے ہوے کہا 

کیا ہوا ماریہ ، ماریہ کی فرینڈز فورا اسکے پاس آگئیں 

انہیں اب فری انٹرٹینمنٹ ملنے والی تھی 

دیکھو تو ان میڈز کے نخرے 

ماریہ فری کو دیکھتے ہوے بولی 

آپ کو کوئی غلط فہمی ہو رہی ہے 

فری پر اعتماد لہجے میں بولی 

دیکھو تو کتنی زبان چلتی ہے نوکر ہو کر یہ نخرے ،

کسی اچھی فیملی سے ہوتی تو نا جانے کیا کرتی 

ماریہ فری کو گھورتی ہوئی بولی 

نومی  یہ ماریہ اور انکی فرینڈز فری کے ساتھ کیا بحث کر رہی ہیں 

ساحل نے پوچھا 

ساحل کی بات پہ نومی چونک گیا نومی اور ساحل ماریہ سے کچھ دور کھڑے تھے 

آپ حد سے بڑھ رہی ہیں اب میری ماں کی عمر کی ہیں ورنہ ۔۔۔۔

فری نے بات ادھوری چھوڑ دی 

تھپڑ کی آواز سے پورا ہال گونج اٹھا نومی کے چہرے کے رنگ اڑھ گئے 

ہارون اور باقی سب بھی انکی طرف بڑھے 

نومی بھی بھاگتا ہوا ادھر آیا 

فری اپنی دائیں گال پہ ہاتھ رکھے ماریہ کو بے یقینی سے دیکھ رہی تھی 

ماما ماما  یہ آپ نے کیا، کیا نومی ہکابکا ماریہ کو دیکھ رہا تھا 

نومی کے پوچھنے پہ فری نے نومی کو دیکھا آنکھوں سے آنسوؤں کی ایک لڑی بہ گئی.

ماریہ یہ کیا حرکت ہے ہارون صاحب چلا اٹھے 

اس دو کوڑی کی لڑکی کو اسکی اوقات یاد دلائی ہے 

ماریہ فخریہ لہجے میں بولی 

ماریہ میڈم وہ ہارون صاحب کے ساتھ آئیں ہیں 

شرجیل نے جھجھکتے ہوے بتایا 

شٹ اپ تمہیں کس نے اجازت دی ہے ہمارے درمیان بولنے کی 

ماریہ چلاتے ہوے بولی 

ماریہ یہ تم نے اچھا نہیں کیا بہتر یہی ہوگا تم اپنی غلطی مان لو ہارون صاحب  ضبط کرتے ہوے بولے 

ہاں کیوں نہیں چلو لڑکی معافی مانگو قسمت اچھی ہے تمہاری ورنہ اتنی جلدی معافی مشکل تھی 

ماریہ احسان جتلاتے ہوے بولی 

ماریہ یہ کیا تماشا ہے 

جاذی ماریہ کو گھورتے ہوے پوچھنے لگا جاذی آج بلکل وہی پرانا جاذی لگ رہا تھا ماریہ کو پسینہ آنے لگا 

فری آنسو صاف کرتی سبکی نظروں میں آے بغیر جانے لگی تھی لیکن نومی نے فری کا ہاتھ پکڑ لیا 

فری نومی کو التجایہ  نظروں سے دیکھنے لگی وہ یہاں سے جانا چاہتی تھی 

سارے مہمان انکی طرف متوجہ تھے سرگوشیاں جاری تھیں 

ماما فری سے معافی مانگیں 

نومی نے تحکمانہ لہجے میں کہا  فری کا ہاتھ ابھی بھی نومی کے ہاتھ میں تھا. 

نومی آر یو  میڈ؟  

ماریہ گھبرا گئی 

ماما سٹاپ اٹ اور تماشا نہیں معافی مانگیں 

نومی نے سپاٹ لہجے میں کہا 

نومی کی بات پہ ماریہ تلملا اٹھی لیکن ابھی معافی کے علاوہ  اور کچھ نہیں ہو سکتا تھا 

سوری

 ماریہ کو مجبوراً معافی مانگنی پڑی نومی نے فورا  فریال کا ہاتھ چھوڑ دیا 

  مہمان واپس جانا شروع ہو چکے تھے 

نومی ایک طرف چیئر پہ بیٹھا خود کو نارمل کرنے کی کوشش کر رہا تھا 

کیا سوچا تھا اور ہو کیا گیا نومی  نے خود کلامی میں مصروف تھا جب جاذی نومی کے برابر بیٹھ گیا 

نومی جاذی کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا 

نومی موسم بہت خراب ہے فری اکیلی واپس گئی ہے یہ جگہ کافی دور ہے

 آئی تھنک شی نیڈز یو 

جاذی نومی کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے بولا 

                                💞💞💞💞

نومی ہوا کی سپیڈ سے ڈرائیور کر رہا تھا رات کافی ہو چکی تھی ہلکی ہلکی بارش نے موسم اور بھی سہانا کر دیا 

ڈرائیو کرتے ہوے نومی کی نظریں صرف فری کو ڈھونڈ رہی تھیں 

ہیلو جی کدھر جا رہی ہیں 

فری تیز تیز قدم اٹھا رہی تھی جب ایک بائیک فری کے آگے رک گئی 

بائیک پہ دو لڑکے سوار تھے جن میں  سے ایک نے فری سے پوچھا 

فری کے چہرے کا رنگ اڑ گیا اس طرح اکیلے آنے پہ وہ خود کو کوسنے لگی 

میڈم جی ہم چھوڑ دیں ۔۔۔۔

ایک لڑکا اپنے بال کجھاتے ہوے بولا 

نا نا نہیں فری کی آواز بمشکل نکلی فری سائیڈ سے ہو کر اور تیزی سے چلنے لگی 

سنگل ہو کیا؟  ہم بھی سنگل ہیں 

بائیک پہ سوار لڑکوں نے پیچھے سے آواز لگائی 

اور آہستہ رفتار سے فری کا پیچھا کرنے لگے 

بارش تیز ہو چکی تھی سنسان سڑک پہ ٹریفک نا ہونے کے باعث تھی 

فری کو جب بھی کوئی ٹیکسی یا رکشہ نظر آتا تو وہ اسے روکنے کی کوشش کرتی لیکن وہ آگے بڑھ جاتے 

نومی ڈرائیو کرتا جا رہا تھا جب اسکی نظر بیک مرر پہ پڑی 

نومی کے چہرے کے تاثرات بدلنے لگے پریشانی کی جگہ غصے نے لے لی

نومی  نے کار واپس موڑ لی اور ایک سائیڈ پہ روک کر باہر نکل آیا 

فری نے خوف کی وجہ سے کانپنا شروع کر دیا 

وہ لڑکے فری کا پھر سے راستہ روک کر کھڑے تھے انکی بائیک بھی ایک درخت کے ساتھ کھڑی تھی 

پلیز مجھے جانے دیں فری انکی منت کرنے لگی 

اتنی ہی فکر ہے تو اس ٹائم آوارہ گردی کرنے کیوں نکلی تھی بلو رانی 

ان میں سے ایک لڑکے نے فری کی چادر کھینچتے ہوے بولا 

فری نے ڈر کر چینخ ماری اور دوسری جانب وہ  لڑکا لڑکھڑا کر دور جا گرا 

اسکے کراہنے کی آواز پہ فری نے اپنی آنکھیں کھول لی 

سامنے کا منظر دیکھ کر فری نے اس پاک زات کا شکر ادا کیا 

نومی ان دونوں  لڑکوں کو پیٹ رہا تھا  اور وہ دونوں بھاگنے کی سعی کر رہے تھے 

دفع ہو جاو کمینو جان نکال دوںگا اگر دوبارہ  فری پہ بری نظر ڈالی تو نومی چلا رہا تھا 

وہ لڑکے اپنی جان بچا کر فورا وفوچکر ہو گئے 

فری کے نومی کے لیے جذبات بدل رہے تھے آنسو بہاتی وہ نومی کو دیکھ رہی تھی جو اسی کی طرف آرہا تھا 

نومی پہلے اپنی کار کی طرف بڑھا اور پانی کی بوتل اور جیکٹ  نکالی اور فری کے کندھوں پر جیکٹ پہنا دی 

فری نے خاموشی سے نومی کے ہاتھ سے پانی کی بوتل پکڑی اور پانی پینے لگی 

فری کے پانی پینے کے بعد نومی نے بھی پانی پیا اب دونوں سنبھل چکے تھے 

شکریہ نعمان صاحب فری نے سر جھکاتے ہوے کہا 

اگر میں یہ کہوں کہ آپکی جگہ کوئی بھی لڑکی ہوتی تو میں ایسے ہی کرتا تو یہ جھوٹ ہوگا 

نومی نے مسکراتے ہوے بتایا 

فری نومی کو نا سمجھی میں دیکھنے لگی 

فری میں جانتا ہوں یہ وقت نہیں لیکن کیا کروں میں اب کہے بغیر رہ بھی نہیں سکتا نومی نے جھجھکتے ہوے کہا 

کیا کہنا چاہتے ہیں آپ فری نے پوچھا فری کو اندازہ تو ہو چکا تھا کہ نومی یقیناً اپنی پسندیدگی کا اظہار کرنے والا ہے 

فری میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں شادی کرنا چاہتا ہوں 

میں فنکشن میں ابھی بات کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ ۔۔۔۔۔

نومی نے بات ادھوری چھوڑ دی 

فری کو نومی کی آنکھوں میں سچائی اور لہجے میں اعتماد نظر آرہا تھا  

سوری نعمان صاحب میں آپسے کیا کسی سے بھی شادی نہیں کرنا چاہتی فری نظریں چراتے ہوے بولی 

لیکن کیوں؟  نومی نے پوچھا 

آپ بہت اچھے ہیں اور آپکو مجھ سے کہیں زیادہ اچھی ملے گی فری نے کہا 

فری کو نومی اچھا لگنے لگا تھا لیکن اس بات کو تسلیم نہیں کرنا چاہتی تھی 

ٹھیک ہے دوبارہ کبھی اپنا چہرہ نہیں دکھاوںگا لیکن مجھے انکار کی وجہ جاننے کا حق تو ہے نا؟  

نومی کی آنکھیں ضبط کی وجہ سے لال ہو رہی تھیں  

نہیں  فری نے کہا اور چلنے لگی 

فری مجھے وجہ جاننی ہے اور وجہ چاہے جو بھی ہو میں آپکا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا 

نومی نے پراعتماد لہجے میں کہا  

مجھے جانے دیں فری نظریں ملانے سے گریز کر رہی تھی 

نہیں مجھے بتاو نومی بھی ضد پہ اتر آیا 

 مجھے جانا ہے فری بےبس ہو چکی تھی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے 

مجھے جاننا ہے نومی چلایا 

آخر کیا جاننا چاہتے ہیں آپ فری روتے ہوے بولی 

سب کچھ تمہارے بارے میں سب کچھ جاننا چاہتا ہوں نومی بولا 

رہنے دیں ورنہ آپ ابھی جو پیار کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں نا اپنے فیصلے پہ  پچھتائیں گے، 

فری نے کہا اور پلٹ گئی بادل گرج رہے تھے بارش، اور تیز ہو چکی تھی 

نومی نے فری کا ہاتھ پکڑ  کر جانے سے روکا بتاو مجھے نومی چلاتے ہوے بولا 

بیوہ ہوں میں 

فریال نے بھی چلاتے ہوے بتایا اور روتے ہوے وہیں بیٹھ گئی 

فریال کے الفاظ نومی کو بار بار سنائی دے رہے تھے 

نومی فری کے برابر گٹھنو کے بل بیٹھ گیا 

بیوہ ہوں میں یتیم تھی میرے بھائی بیمار تھے 

انکی موت سے پہلے انہوں نے میرا رشتہ میرے خالہ زاد اکبر سے پکا کر دیا 

خالہ اور خالو نے مجھے ہمیشہ اپنی بیٹی کی طرح سمجھا 

میں نے بھی انکو ہی اپنی ماں اور باپ سمجھ لیا تھا 

انکے بیٹے اکبر کی پسند سے ہماری شادی ہوئی 

فری روتے ہوئے آج اپنا حال سنا رہی تھی 

نومی کی آنکھوں سے شاید آج پہلی بار آنسو نکلے تھے 

اور جانتے ہیں آپ میرے شوہر کو ہمارے نکاح کے دو گھنٹے بعد قتل کر دیا گیا 

فری نومی  کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے بولی 

کیا؟  نومی کو ایک کے بعد ایک جھٹکا لگ رہا تھا  

نومی نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اسے ایک عام سی لڑکی سے پیار ہوگا اور اب جو کچھ فری بتا رہی تھی 

ہاں اکبر وکیل تھا بچپن سے شوق تھا اکبر کو یہاں نوکری بھی مل گئی 

ہم سب یہاں آگئے اکبر مرزا کے لیے کام کرنے لگا 

مرزا بہت بڑا وکیل ہے ہمارے نکاح کے بعد مرزا کا فون آیا مرزا کی کوئی فائل اکبر کے پاس تھی وہی لوٹانے گیا تھا 

ڈاکٹر بھی جھوٹ بول رہے ہیں سب رپورٹس جھوٹی ہیں 

اکبر کی لاش ایک کار سے ملی کہا گیا تیز ڈرائیو کرنے کی وجہ سے جان گئی 

سب جھوٹ اکبر کو ڈرائیونگ آتی ہی  نہیں تھی۔

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages