Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 7 to 8 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 7 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 7 to 8

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 7 to 8

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 7'8


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہادی تم نے اسموکنگ کی ہے" ہادی کے روم میں آتے ہی حیا نے چیخ کر کہا

"ارے یار آئستہ تو بولا کرو حلق میں پورا لاؤڈ اسپیکر فٹ ہے تمھارے کوئی نہیں پی میں نے سگریٹ وگرٹ" ہادی نے روم میں باہر نظر ڈالتے ہوئے کہا جہاں پہ فضا حور اور بلال بیٹھے ہوئے تھے 

"زیادہ جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے تمہاری شرٹ سے مجھے یہاں تک سگریٹ کی سمیل آ رہی ہے تمہیں پتہ ہے نہ کتنی چڑ ہے مجھے اسموکنگ سے"

حیا نے ہادی کو گھورتے ہوئے کہا 

"حیا تھوڑی دیر پہلے فراز آیا تھا وہ اسموکنگ کر رہا تھا جبھی آرہی ہوگی سمیل۔۔۔ جب زین انکل تمہاری خاطر سگریٹ چھوڑ سکتے ہیں تو میری کیا مجال ہے جو میں سگریٹ کو ہاتھ بھی لگاؤ"

ہادی نے حیا کے چہرے کو اپنی نظروں کی حصار میں لیتے ہوئے کہا اف وائٹ پریلوٹ پر لیمن کلر کے کرتے میں وہ اور بھی خوبصورت لگ رہی تھی

"ویسے تم کچھ زیادہ ہی خوش قسمت نہیں ہوں" ہادی نے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"کس معاملے میں بھلا"

حیا نے ناسمجھی سے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے پوچھا

"محبت کے معاملے میں اتنے سارے لوگوں کی جو  محبت سمیٹے ہوئے ہو" 

ہادی اب دیوار سے ٹیک لگائے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا

"تو شاید میں ہوں میں اس قابل کہ مجھ سے محبت کی جائے"

حیا نے اترا کر کہا اور مسکرا دی

"اس میں کوئی شک نہیں، آنٹی انکل کے ساتھ ساتھ بابا مما اور عدیل تم سے بہت محبت کرتے ہیں اور میں بھی تم سے بہت محبت کرتا ہوں"  

ہادی اس کی طرف قدم بڑھاتا ہوا بیڈ کے نیچے اس کے پاس گھٹنے ٹکا کر بیٹھا 

"حیا"

وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے، جب حور کی آواز پر ہادی ایک دم اٹھ کھڑا ہوا 

"چلو بیٹا گھر چلتے ہیں رات ہونے والی ہے"

حور نے حیا سے کہا 

"میں چھوڑ دیتا ہوں آنٹی آپ دونوں کو"

حیا کو آٹھتا دیکھ کر ہادی نے کہا 

"کیا ضرورت ہے بیٹا ایک گلی چھوڑ کر ہی تو گھر ہے ہم چلے جائیں گے تو ریسٹ کرو" 

حور نے منع کرنا چاہا 

"نہیں ٹھیک کہ رہا ہے ہادی چھوڑ آئے گا رات ہو گئی ہے" فضا نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا 

****

گھر کے گیٹ کے پاس چھوڑ کر ہادی وہی سے گھر چلا گیا وہ دونوں اندر پہنچی شیر خان نے آنکھیں مسلتے ہوئے گیٹ کھولا حیا کی نظر ‏بل ڈوگ پر پڑی جو کہ سو رہا تھا حیا نفی میں گردن ہلاتی رہ گئی

وہ دونوں گھر کے اندر داخل ہوئی حور کے موبائل پر زین کی کال آنے لگی تو حور اپنے روم میں چلی گئی،،، حیا بھی اپنے روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی اور دروازہ بند کرلیا مگر دو قدم بڑھتے ہیں اسے کسی انہونی کا احساس ہوا جیسے روم میں کوئی موجود ہے ناک کے نتھنوں سے سگریٹ کی اسمیل ٹکرائی تو اس نے مزید آگے بڑھ کر سوئچ بورڈ پر ہاتھ مار کر لائٹ ان کی سامنے کا منظر دیکھ کر اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔۔۔۔ وہ سکون سے اس کے بیڈ پر لیٹا ہوا سگریٹ کے کش لگانے میں مصروف تھا اور اس کی نظریں سامنے دیوار پر حیا کی انلارج تصویر پر مرکوز تھی

_______

"تم گھر کے اندر کیسے اور میرے کمرے میں یہ اس طرح"

حیا کی ریڑھ کی ہڈی میں خوف کی سرد لہر دوڑ گئی 

"یاد نہیں تم ہی نے تو چیلنج کیا تھا کہ تمہیں تمہارے گھر آکر  تمہیں چھو کر دکھاو گا اور بدلے میں مجھے"

معاویہ بیڈ سے اٹھتے ہی بولنے لگا 

ابھی اس کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ حیا نے دوڑ کر دروازے کی طرف پہنچنا چاہا،، مگر اس کا ارادہ بھانپ کر معاویہ لپک کر وہ اس کے پاس پہنچا اور جھٹکے سے اس کا ہاتھ کھینچ کر اسے خود سے قریب کیا ایک دم حیا معاویہ کے قریب ہوئی اور حیا کے ہونٹ معاویہ کے گال پر ٹچ ہوئے سب اچانک ایک ہی لمبے ہوں میں ہوا معاویہ نے حیا کو دیوار سے لگایا اس سے پہلے وہ چیخ مارتی، معاویہ نے اس کے منہ پر اپنا بھاری ہاتھ رکھکر اس کی چیخوں کا گلا گھونٹ دیا ہے

خوف سے حیا کی آنکھیں پھیل گئیں کیوکہ وہ اس کے کمرے میں رات کے وقت اس کے بہت نزدیک کھڑا تھا، اگر وہ ذرا بھی مزاحمت کرتی تو وہ پتا نہیں کیا کرسکتا تھا یہ سوچ آتے ہی وہ خوف سے کانپنے لگی  

"نو بےبی آواز بالکل نہیں نکلنی چاہیے تمھاری،  اگر ذرا سی بھی آواز نکلی تو پھر جو میں تمہارے ساتھ کروں گا، اس کی پوری پوری ذمہدار تم خود ہی ہو گئی" معاویہ نے اپنے ہاتھ اس کے ہونٹوں سے ہٹاتے ہوئے کہا اور گہری نے نگاہوں سے وہ اس کو بے حد نزدیک تھی دیکھ رہا تھا،،، تین ملاقاتوں میں وہ جتنا پٹر پٹر بول رہی تھی اس کی بانسبت آج اس کی زبان تالو سے چپکی ہوئی تھی 

"تمہیں آج تک سب نے یہ بتایا ہوگا کہ تم کتنی خوبصورت ہو اور واقعی اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے، مگر کسی نے تمہیں یہ نہیں بتایا ہوگا تم کتنی بڑی بے وقوف ہوں، تو تمہیں آج میں بتاؤں گا تم کتنی کم عقل ہو تاکہ تم دوبارہ اپنی کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی دوسرے کو اپنے گھر آنے کی دعوت نہ دے سکوں"

ہاتھوں کی مٹھی میں حیا کے بالوں کو جھگڑ کر معاویہ نے اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوئے بولا وہ اس کے اتنے قریب آکر بول رہا تھا کہ حیا کو اس کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی 

"آج معاویہ مراد تمہارے حسن کو خراج بھی دے گا اور اپنے طریقے سے داد وصول کرے گا اور تم پر اپنے حق کی مہر بھی چھوڑ کر جائے گا"

اس کی باتیں حیا مزید خوفزدہ کر رہی تھی اتنا خوف اس نے زندگی میں کبھی محسوس نہیں کیا تھا خوف سے اس سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا 

"تو مس حیا تم نے کہا تھا کہ ہاتھ لگانا تو دور کی بات میں تمہیں چھو بھی نہیں سکتا۔۔۔۔ تم کو اندازہ نہیں ہے لڑکوں سے اتنی بڑی بڑی باتیں کرنا کس قدر مہنگا پڑ سکتا ہے" 

مٹھی سے بال آزاد کرتا ہوا معاویہ نے حیا کی تھوڑی انگوٹھے اور  انگلیوں کی مدد سے پکڑ کر اس کا چہرہ اونچا کیا معاویہ کے ہونٹ اور حیا کے ہونٹوں میں مشکل سے ایک انچ کا فاصلہ تھا حیا نے بے ساختہ خوف سے اپنی آنکھیں بند کر لی اور وہ بغیر آواز کے رونے لگی وہ چند منٹ تک اس کو یوں ہی دیکھتا رہا 

وہ اس کو ہر روپ میں اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی ہنستے ہوئے غصہ کرتے ہوئے لڑتے ہوئے نروس ہوتے ہوئے ڈرتے ہوئے اور اب روتے ہوئے وہ مبہوت سا اس کو دیکھے گیا۔۔۔ ہونٹوں سے بھٹک کر اس کی نظر گردن تک گئی دل میں آئی ہوئی خواہش کو دبا کر،،، وہ اس کے آنسو اپنی انگلیوں کے پوروں سے صاف کرنے لگا 

"پولیس والے اتنے بھی برے نہیں ہوتے کہ ہر کسی کو لوٹ کا مال سمجھ کر اس کو ہتھیانے بیٹھ  جائے" 

معاویہ حیا کے کرتے کے اوپر کے دو کھلے ہوئے بٹن بند کرتے ہوئے اس سے کہہ رہا تھا

معاویہ نے فاصلہ قائم کیا تو حیا نے اپنی آنکھیں کھولیں 

معاویہ نے اپنی پاکٹ سے ایک رنگ نکالی اور حیا کا نازک ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر اسے رنگ پہنانے لگا، حیا نے بےساختہ اپنا ہاتھ پیچھے کرنا چاہا جس پر معاویہ کے ہاتھ کی گرفت سخت ہوگئی اور ایک سنجیدہ نگاہ معاویہ نے حیا پر ڈالی وہ دوبارہ سے سہم گئی معاویہ نے رنگ حیا کی انگلی میں پہنا دیں

"یہ رنگ اب تمہاری انگلی سے اترنی نہیں چاہیے چند دن ہے تمہارے پاس اپنا مائنڈ اچھی طرح تیار کرلو، بہت جلد اپنے پیرنٹس کو لے کر آؤں گا۔۔۔ اب تم اچھے بچوں کی طرح سو جاؤ اور تمہیں خواب بھی صرف میرے دیکھنے کی اجازت ہے" معاویہ نے ہڈ اپنے سر پر ڈالا اور کھڑکی کے راستے سے باہر نکل گیا حیا کافی دیر تک شاک میں کھڑکی کو دیکھتی رہی پھر وہی زمین پر اکڑو بیٹھ گئی

****

"ہیلو کہاں ہیں میری پرنسسز"  تھوڑی دیر بعد حیا کے کانوں میں زین کی آواز آئی

"بابا"

 حیا ایک جھٹکے سے اٹھی اور روم کا دروازہ کھولتے ہی تیزی سے باہر نکلی 

زین کو سامنے دیکھ کر اس کی جان میں جان آئیی

"بابا"

وہ دوڑتی ہوئی جا کر زین کے گلے لگ گئی اور زور زور سے رونے لگی

ایسی افتاد پر زین بھی ایک دم بوکھلا گیا ہے 

"ارے کیا ہوا میری جان،، کیا ہوا حیا" 

وہ زین کے سینے میں منہ چھپائے زور روڈ سے رو رہی تھی۔۔۔ جس پر زین پریشان ہو گیا، حور بھی روم سے باہر آ گئی 

"کیا ہوا اسے تم نے ڈانٹا ہے حور" 

زین سنجیدگی سے حور سے پوچھنے لگا 

"میں تو روم میں تھی اپنے، ابھی تم دونوں کی آوازیں سن کر آئی ہوں۔۔۔۔ حیا کیا ہوا دیکھو یہاں پر میری طرف کیا ہوا ہے بیٹا"

حور زین کو جواب دے کر حیا سے پوچھنے لگی،، مگر اس نے زین کو بہت زور سے پکڑا ہوا تھا اور مسلسل روئے جا رہی تھی 

"جاو حور پانی لے کر آو،، حیا یہاں دیکھو میری طرف کیا ہوا ہے بیٹا"

حور کچن کی طرف گئی تو زین نے حیا کا چہرہ اوپر کرتے ہوئے پوچھا

"بابا کیوں چلے گئے تھے مجھے اکیلا چھوڑ کر"

حیا نے روتے ہوئے کہا 

"تو میری جان بابا آگئے ہے نا آپ کے پاس، اس طرح کیوں رو رہی ہو حیا پلیز بتاؤ، مجھے پریشانی ہورہی ہے بیٹا" 

زین نے حیا کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا

زین واقعی حیا کو اس طرح روتے ہوئے دیکھ کر پریشان ہو گیا، وہ تو اس سے پہلے بھی کتنی دفعہ جاتا رہا ہے مگر حیا نے کبھی اس طرح react نہیں کیا جیسے آج کر رہی تھی 

جبکہ آنا تو اسے صبح تھا مگر شام میں ہی میٹنگ سے فارغ ہو کر رات کی فلائٹ سے گھر پہنچنے کا ارادہ کیا ایئرپورٹ پر تھا تو حور کو فون کرکے بتا چکا تھا اپنے انے کا اور حیا کو اس نے خود بتانے سے منع کیا تھا وہ خود اچانک سے آکر اسے سرپرائز دینا چاہتا تھا مگر اس طرح رو کر حیا نے اس کو ہی سرپرائز دے دیا 

"حیا پانی پیو اور چلو روم میں اپنے تمھارے بابا تھکے ہوئے آئے ہیں اور تم اس طرح پریشان کر رہی ہوں"

حور نے اسے زین سے الگ کرتے ہوئے پانی پلایا 

زین اور حور دونوں ہی اس کو روم اسکے روم میں لے کر گئے وہ بیڈ پر لیٹی تو اس کی نگاہ کھڑکی پر پڑی 

"پلیز یہ کھڑکی بند کر دیجئے" 

حیا کے کہنے پر زین اور حور نے ایک دوسرے کو دیکھا حور نے آگے بڑھ کر کھڑکی بند کردی 

"حور تم کمرے میں جاو میں یہی پر ہو حیا کے پاس"

زین چیئر پر بیٹھتے ہوئے بولا 

"نہیں تم فلائٹ لے کر آئے ہو جا کر ریسٹ کروں، میں حیا کے پاس ہو"

حور نے زین کے احساس سے بولا 

"میری ریلیکس ہو کونسا پیدل چل کر آیا ہوں، جاو تم سو جاؤ" زین نے دوبارہ کہا 

"بابا آپ یہاں آکر بیٹھے میرے پاس" حیا نے آنکھیں کھول کر زین کو اپنے برابر میں بیٹھنے کا کہا شاید وہ بری طرح ڈر چکی تھی 

"اوکے ریلیکس ہو کر سوجاو میں کہیں نہیں جا رہا"

زین بیڈ پر بیٹھتے ہوئے اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگا

حور جانتی تھی کہ اب اس کے یہاں رکنے کا کوئی فائدہ نہیں، زین نے اب ساری رات یہی رہنا ہے وہ روم میں چلی آئی

حیا آنکھیں بند کرکے لیٹی ہوئی تھی زین کھڑکی کو دیکھتے ہوئے سوچنے لگا کر کیا بات ہو سکتی ہے

*****

"کیسی طبیعت ہے آپ ساحر کی"

اویس شیرازی نے حامد سے پوچھا

"سر طبعیت بہتر ہے اب،،، ساحر سر ابھی سوئے ہیں

حامد نے اویس شیرازی کو بتایا حامد اس کا خاص بندہ تھا

"کون ہے وہ جس نے اویس شیرازی کے بیٹے کی یہ حالت کی ہے"

اویس شیرازی نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے پوچھا

"سر کوئی نیا اے۔ایس۔پی آیا ہے معاویہ مراد، کوئی چھوٹا موٹا بندہ نہیں ہے میں نے معلوم کروایا ہے۔۔۔ وہ مراد انڈسٹریز کے مالک خضر مراد کا بیٹا ہے"

حامد نے مودب انداز میں کھڑے ہو کر اویس شیرازی کو معلومات فراہم کی

"مراد انڈسٹریز معاویہ مراد"

اویس شیرازی نے نام دوہرایا

"اور اس سے دو دن پہلے جس نے ساحر پر ہاتھ اٹھایا تھا وہ کون ہے"

اویس شیرازی نے حامد سے دوبارہ پوچھا

"سر اس کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔۔۔ وہ یونیورسٹی کے اندر کا لڑکا نہیں تھا۔۔۔۔ جلد معلوم کرکے آپ کو ساری انفارمیشن دوں گا"

"اور کام کیسا جا رہا ہے 20 دن کا وقت ہے مال آگے سپلائی کرنے کے لئے مگر بہت احتیاط سے کام لینا پڑے گا کیوکہ اس وقت پولیس اور میڈیا ایکٹو ہیں اور اس نے اے۔ایس۔پی کے ایمان کی قیمت کا بھی پتا لگا"

اپنی بات مکمل کر کے اویس شیرازی نے سامنے رکھا مشروب کا گلاس ہاتھ میں لیا اور حامد کو ویاں سے جانے کا اشارہ کیا 

****

معاویہ نے روم میں آکر اپنی شرٹ اتاری ویسے ہی ڈور ناک ہوا 

"کم ان" 

معاویہ نے دوبار شرٹ پہنتے ہوئے کہا 

خضر اندر روم میں آیا، معاویہ خضر کو دیکھ کر چونکا کیونکہ وہ کبھی بھی اس کے روم میں نہیں آتا تھا

"کہاں سے آرہے ہو اتنی رات میں"

خضر نے غور سے اس کے ہاتھوں کو دیکھا جو شرٹ کے بٹن بند کرنے میں مصروف تھے

"ضروری کام سے گیا تھا"

معاویہ نے مختصر سا جواب دیا

"کس نوعیت کا ضروری کام تھا پوچھ سکتا ہوں"

خضر غور سے معاویہ کے چہرے کو دیکھ رہا تھا جیسے کچھ سوچ رہا ہو

"ایسے ہی دوست سے ملنے گیا اور ایک کیس کے بارے میں کچھ ضروری معلومات اسے دینی تھی وہی دیکھ کر آرہا ہوں"

معاویہ نے سنجیدگی سے خضر کو جواب دیا

"دوست کا نام"

خضر نے پوچھا

"آپ نہیں جانتے کچھ دن پہلے ہی ہماری دوستی ہوئی ہے، آئیے بیٹھ کر بات کرتے ہیں معاویہ نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے جواب دیا

"ویسے حیرت کی بات ہے نئے دوست ذرا مشکل سے ہی بناتے ہو تم"

خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"ڈیڈ بہت جلد آپ کو ملوآؤ گا اس سے۔۔۔۔ کیا آپ میرے دوست کے متعلق ہی بات کرنے آئے ہیں" معاویہ نے اکتا کر پوچھا

"نہیں تمہارے دوست کے متعلق بات کرنے نہیں آیا ہوں۔۔۔ میں تم سے صرف یہ پوچھنے آیا ہوں،، آج تم اویس شیرازی کے بیٹے کو یونیورسٹی سے مارتے ہوئے لے کر گئے تھے اور جیل میں بند کر کے اس پر تشدد کیا"

خضر نے معاویہ سے پوچھا

"اسے تشدد کرنا نہیں کہتے ڈیڈ، اس نے غلطی کی تھی جس پر میں نے اس کو اس کی غلطی کی چھوٹی سی سزا دی ہے"

معاویہ نے نارمل انداز میں خضر کو جواب دیا

"تمہیں معلوم ہوئی اویس شیرازی کوئی عام بندہ نہیں ہے اس کے کن کن لوگوں سے تعلقات ہیں۔ ۔۔  تمہیں اندازہ ہے اس بات کا اس کے بیٹے کو مار کر تم نے کیا غلطی کی ہے،،، تمہیں اندازہ نہیں ہوگا وہ غصّے میں کیا کچھ کرسکتا ہے"

خضر اب معاویہ پر شروع ہوچکا تھا

"اگر وہ عام بندہ نہیں ہے تو اس کا یہ مطلب  ہرگز نہیں کہ اس کا بیٹا کچھ بھی کرتا پھرے اور اس سے کوئی پوچھ  گج نہیں کی جائے۔۔۔ ویسے تو مجھے امید ہے،  جتنی خاطر توازہ میں نے اس کے بیٹے کی، کی ہے وہ اب تک انسان کا بچہ بن گیا ہوگا اور اگر پھر بھی وہ نہیں سدھرے گا تو میں دوبارہ اس کے بیٹے کا علاج کروں گا"

معاویہ نے سنجیدگی سے خضر سے کہا

"جیسے تمہاری مرضی باپ ہو سمجھانا میرا فرض تھا، ویسے بھی تم نے تو قسم کھائی ہوئی ہے میری کچھ بھی نہ ماننے کی۔۔۔ خیر چلتا ہوں" خضر اٹھتا ہوا بولا معاویہ بھی کھڑا ہو گیا

"ویسے جس دوست سے تم مل کر آرہے ہو اس طرح کی دوستیاں صحت کے لیے مفید نہیں ہوتیں آئندہ خیال رکھنا" خضر نے غور سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے بولا

"کیا مطلب میں سمجھا نہیں آپ کی بات"

معاویہ نے ناسمجھی سے خضر کو دیکھتے ہوئے کہا

"مطلب یہ کہ تم قد میں مجھ سے بڑھ گئے ہو مگر باپ میں ہوں تمہارا"

خضر نے معاویہ کے قریب آ کر اس کے چہرے کا رخ اپنے ہاتھ سے آئینے کی طرف کرتے ہوئے کہا اس کے گال پر لپ اسٹک کا نشان واضح نظر آ رہا تھا پھر معاویہ کے ہاتھ کی ہتھیلی کھولی

خضر نے معاویہ کے چہرے پر نظر ڈالی تو معاویہ نے جھینپ کر نظر نیچے جھکا لی خضر کمرے سے باہر چلا گیا معاویہ نے دوبارہ آئینے کی طرف دیکھا اور اپنے گال پر لپ اسٹک کے نشان پر ہاتھ پھر اسے وہ منظر یاد آیا تو اسکے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آ گئی۔۔۔ ہاتھ پر موجود حیا کے لپ اسٹک کے نشان پر معاویہ نے اپنے ہونٹ رکھے اور سونے کے لیے لیٹ گیے.

رات بھر ڈر کی وجہ سے وہ سو نہیں سکی بے سکونی کی وجہ سے صبح تک حیا کو بخار ہوگیا۔۔۔۔ زین رات بھر اس کے پاس بیٹھا رہا صبح جاکر حیا کی آنکھ لگی تو وہ آفس کے لئے تیار ہونے لگا 

"جانا ضروی ہے افس، یقینا تم رات کو سوئے نہیں ہوں گے"

حور نے زین کو آفس کے لئے تیار ہوتے دیکھا تو بیڈ سے اٹھ کر اس کے قریب آئی 

"جانا ضروری ہے جلدی آجاؤں گا، تم حیا کے پاس چلی جاؤ اس کے روم میں، اس کو ٹیمپریچر ہے۔۔۔ اس کے پاس ہی رہو اکیلے میں پریشان نہ ہو جائے"

زین نے ٹائی کی ناب باندھتے ہوئے کہا

"ٹمپریچر کیوں ہوگیا کل تک تو اچھی بھلی تھی" حور نے فکر مندی سے کہا 

"معمولی بخار ہے شام تک ٹھیک ہو جائے گا، ٹینشن مت لو"

زین نے اس کے گال تھپتھپاتے ہوئے کہا

"کیسے نہ ٹینشن  لوں تم دونوں ہی میری جان ہلکان کر کے رکھتے ہو، دونوں ہی پریشان کرتے ہو ہر وقت"

حور نے اپنا سر زین کے سینے پر رکھتے ہوئے کہا   

"تم سے لاڈ اٹھوانے اور نخرے دکھانے کی عادت جو ہوگئی ہے"

زین نے حور کے گرد ہاتھ حائل کرتے ہوئے کہا 

"جلدی گھر آ جانا آج افس سے"

حور نے اسی طرح زین کے سینے پر سر ٹکائے ہوئے بولا

"اگر اس طرح بولو گی تو پھر میں افس ہی نہیں جاتا"

زین نے حور کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا

"تمہارے آرام کرنے کے احساس سے بول رہی ہوں"

حور میں سر اٹھا کر زین کو گھورتے ہوئے کہا زین مسکرا دیا 

"چلو ریڈی ہوکر او ناشتہ بناتی ہوں"

حور نے روم سے نکلتے ہوئے کہا

"نہیں آفس میں کر لونگا تم حیا کے پاس جاؤ"

زین خدا حافظ کہتا ہوا گھر سے نکل گیا 

****

"باجی یہ آپ کیا بنا رہی ہیں"

نسیمہ نے کچن میں جھانکتے ہوئے حور سے پوچھا

"حیا کے لیے سوپ بنا رہی ہوں، تم نے صفائی کر لی"

حور نے باؤل میں سوپ نکالتے ہوئے پوچھا 

"صفائی تو کرلی ہے باجی۔۔۔۔ یہ حیا بی بی کو کیا ہوگیا، کل تک تو بالکل چنگی بھلی تھی"

نسیمہ کو تجسس ہوا ہے 

"ایسے ہی رات میں ڈر گئی تھی نیند میں تو صبح بخار ہو گیا"

حور نے سوپ کا باول پکڑ کر کچن سے نکلتے ہوئے بولا 

"باجی کہیں کوئی بھوت وغیرہ تو عاشق نہیں ہوگیا ہے حیا بی بی پر، خوبصورت بھی تو بہت ہیں۔۔۔۔ جبھی تو نیند میں ڈر گئی ہوگیں۔ ۔۔۔ آپ تو کوئی دم درود کروائے پہلی فرصت میں"

نسیمہ نے اپنی طرف سے مشورہ دیا 

"کیا فضول باتیں کر رہی ہوں تم،،، صفائی کرلی ہے نا چلو پھر باہر کا دروازہ اچھی طرح بند کرتی ہوئی جاو"   حور نے نسیمہ کی باتیں سن کر غصہ میں کہا  

****

حیا آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی جب اس کے موبائل پر بیل بجی 

"ہادی کی کال ہوگی بابا نے بتایا ہوگا اسے میری طبیعت کا"

حیا نے سوچتے ہوئے  موبائل پر نمبر دیکھا تو نمبر جانا پہچانا ہرگز نہیں تھا 

"ہیلو کون" 

حیا نے کال ریسیو کرتے ہوئے کہا 

"وہی جس کی تم نے رات کی نیند اور دن کا چین چھین کر اچھا خاصا ڈسٹرب کر دیا ہے "

معاویہ کی آواز سن کر حیا کی آنکھیں دوبارہ خوف سے پھیل گئی 

"تم۔۔۔ تمہیں نمبر کس نے دیا میرا"

حیا نے حیرت سے پوچھا 

"جب تمہارے گھر آ سکتا ہوں تمہارے بیڈروم تک،، تو تمھارا نمبر حاصل کرنا کون سا مشکل ہے میرے لئے" 

موبائل سے معاویہ کی آواز ابھری 

"کیا چاہتے ہو"

حیا نے کل رات کا منظر سوچ کر ڈرتے ہوئے پوچھا 

"تمہیں"

معاویہ نے جواب دیا 

"شٹ اپ تم دو ٹکے کے پولیس والے تمہاری ہمت کیسے ہوئی بکواس کرنے کی"

معاویہ کی بات سن کر حیا نے ڈر کو ایک طرف رکھتے ہوئے غصے میں کہا 

"جانم کل دو ٹکے والا کام تو میں نے کیا ہی نہیں اور سوچ سمجھ کر بولو دوبارہ ہمت کی بات کر کے مجھے چیلنج کر رہی ہوں اگر آج رات آیا نہ تو وہ ضرور کر کے جاؤں گا، جو کل رات تمہارے آنسو دیکھ کر کرنے سے رک گیا تھا"

معاویہ نے شہادت کی انگلی کو اپنے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے کہا 

"کیوں فون کیا ہے تم نے"

حیا نے اس کے دھمکی دینے پر ایک بار پھر نرم پڑھتے ہوئے کہا 

"طبیعت کیوں خراب کر لی تم نے جب کہ کل رات تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا میں نے،، ایسی نازک مزاجی نہیں چلے گی، میرے جیسے رف اینڈ ٹف بندے کے ساتھ" 

معاویہ چیئر کے پیچھے ٹیک لگاتے ہوئے کہا

"تم اپنے آپ کو بہت ہیرو سمجھتے ہو،، اگر کل رات والی بات میں نے اپنے بابا کو بتادی تو وہ تمہیں کھڑے کھڑے ہی شوٹ کردیں گے" حیا نے اس کو ڈرانا چاہا 

"ہاہاہا اوکے تو ایسا کرو آج اپنے بابا کو میرے بارے میں بتا دو اور یہ بھی بتا دو کہ میں آج خود آ رہا ہوں تمہارے گھر، ان کی گولی کھانے"

معاویہ نے محظوظ ہوتے ہوئے کہا

"تم دوبارہ آکے تو دکھاؤ میرے بابا واقعی تمہیں جان سے مار دیں گے"

حیا کو اسکے ڈھیٹ پن پر ایک بار پھر غصہ آنے لگا

"مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ تم چاہ رہی ہو کہ میں تمہارے پاس دوبارہ آو۔۔۔ ویسے دل تو میرا بھی بہت چاہ رہا ہے تمہیں دیکھنے کو،،، کیا خیال ہے آجاؤ پھر آج رات"

معاویہ نے مسکراتے ہوئے اس کی رائے لینا چاہی

"میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی،،اور اپنی ساری خوش فہمیوں کو آگ لگادوں جاکر"

حیا نے جلتے ہوئے کہا

"شکل دیکھنے کی تو اب ساری زندگی عادت ڈالنی پڑے گی۔۔۔۔ معاویہ مراد خوش فہمیاں نہیں پالتا۔۔۔۔ ہاں اگر تمہیں کوئی خوش فہمی لاحق ہوگئی ہو کہ تم معاویہ مراد کی دسترس اور پہنچ سے دور ہو تو اس خوش فہمی کو فورا دل سے نکال دینا" 

معاویہ نے جیسے حیا کو باور کرایا 

"اوکے میں فون رکھتا ہوں آنٹی سوپ لارہی ہیں وہ پی لینا اور ریسٹ کرو اب" 

معاویہ نے سعد کو آتا دیکھ کر فون بند کردیا 

ابھی حیا نے فون کان سے ہٹایا بھی نہیں تھا کہ حور سوپ کا باول لے کر روم میں داخل ہوئی 

"حیا جلدی سے اٹھو شاباش، یہ سوپ پیو کچھ نہیں کھایا ہوا تم نے صبح سے" 

حور کے بولنے کی دیر تھی حیا ایک دم چونکی

"مما یہ کھڑکی کیوں کھولی آپ نے پلیز بند کریں اسے، باہر کا دروازہ بھی چیک کریں پلیز"

حیا کی حالت غیر ہونے لگی

"کیا ہو گیا ہے حیا نسیمہ نے کھولی ہوگی کھڑکی، صفائی کر کے گئی ہے ابھی اور دروازہ بند ہے باہر کا جلدی جلدی سے سوپ ختم کرو شاباش"

حور نے کھڑکی بند کرکے باؤل حیا کو پکڑاتے ہوئے کہا 

"یہ انسان تو میری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے"

حیا سوچتی رہ گئی 

*****

"یہ انگوٹھی بس تم نے اپنے پاس رکھنے کے لیے لی ہے"

ہادی آفس سے آکر بیٹھا تو فضا نے ہادی کے روم میں آ کر اس سے کہا 

"ارے مما آئیے"

ہادی اٹھ کر بیٹھا 

"وہ انکار تو نہیں کرے گی"

ہادی نے اپنے دل کے شک کو فضا کے سامنے رکھا

"تمہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ انکار کرے گی

فضا نہ خود الٹا ہادی سے سوال کیا تو مسکرایا 

"لگ تو نہیں رہا مگر پھر بھی ڈر لگ رہا ہے"

ہادی نے کنفیوز ہوتے ہوئے کہا 

"چلو پھر ایسی بات ہے تو میں اور تمہارے بابا خود زین بھائی سے حور سے بات کرلیتے ہیں"

فضا نے مسکراتے ہوئے ہادی سے کہا 

"کیا بابا کو پتہ ہے اس بارے میں"

ہادی نے چونک کر فضا سے پوچھا 

"بیٹا تمہارے بابا کو آنکھوں کی زبان اور دل کی باتیں منہ سے بول کر سمجھانی پڑتی ہے اور انہیں تمہاری پسند کا بھی میں نے ہی بتایا ہے"

فضا نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا 

"کیا خیال ہے پھر آج ہی مانگ لیں، حیا کو زین بھائی اور حور سے"

فضا نے مسکرا کر ہادی سے مشورا مانگا 

"مما کیسی باتیں کر رہی ہیں چھوٹی ہے ابھی۔۔۔ اس کی تو اسٹڈیز بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی"

ہادی نے گڑبڑاتے ہوئے کہا 

"چھوٹی نہیں ہے جوان ہو چکی ہے حیا اور پھر سوچ لو خوبصورت لڑکیاں زیادہ دیر تک نہیں ٹکتی ماں باپ کے گھر۔۔۔۔۔ پرسوں ہی میں اور حور پارک میں واک کر رہے تھے، تو برابر والی مسز انصار حور سے حیا کے بارے میں پوچھ رہی تھی،،، اب کیا کہتے ہو" فضا نے ہادی سے دوبارہ پوچھا 

"پھر تو ابھی فورا چلتے ہیں، آپ میں اور بابا۔۔۔۔ چلیں بس کھڑی ہو جائیں"

ہادی کو ٹینشن ہو گئی ہو ایک دم کھڑا ہو کر بولا 

"ہاہاہا بیٹھ جاؤ  بدھو چلیں گے آج ہی بات کریں گے حیا تمہاری ہے"

فضا نے ہادی کو اطمینان دلایا 

*****

"کل ایک اور لڑکی غائب ہوگئی انسپیکٹر سعد اور اس کا 24گھنٹے گزرنے کے بعد کچھ معلوم نہیں ہو سکا"

معاویہ نے فائل ٹیبل پر پھینکتے ہوئے کہا آج ہی اس لڑکی کے باپ اور بھائی رپورٹ لکھوانے آئے تھے 

"سر جی سب آپ کے سامنے ہی ہے کوئی سرہ ہاتھ آئے کسی کا نام سامنے آئے تو کارروائی کی جا سکے شک کس پر کرے بندہ" 

انسپکٹر سعد نے گلا کھنگارتے ہوئے کہا

"یوں ہاتھ پر ہاتھ رکھنے سے کوئی سرہ ہاتھ نہیں آنے والا سعد، بابر جو اعظم نامی بندے سے ملنے والا تھا اس کا کیا بنا، مجھے کیوں نہیں انفرمیشن دی گئی"

معاویہ نے سختی سے پوچھا 

"سر جی بابر ملنے نہیں گیا اعظم سے اقبال نے اب تک نظر رکھی ہوئی ہے جیسے ہی کوئی حرکت محسوس ہوئی فوری ایکشن لیا جائے گا"

سعد نے معاویہ کو مطمئن کرنا چاہا 

"ایسے کچھ بھی معلوم نہیں ہو سکے گا اور اس اعظم نامی بندے کو ڈھونڈ کر یہاں لے کر آؤ"

معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے سعد  سے کہا 

"جی سر جی ایک دو دن میں اس کی حاضری تھانے میں ہوگی"  

سعد کی بات سن کر معاویہ باہر نکل گیا

****

"نسیمہ کام کر کے جا چکی تھی حیا کو سوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی حور گروسری کرنے کے ارادے سے باہر نکلی 

"بیگم صاحبہ آپ رکیں میں اپ کو ٹیکسی لا دیتا ہوں"

حور کو جاتا دیکھ کر شیر خان نے بولا 

"رہنے دو شیرخان زیادہ دور نہیں چلنا پڑے گا میں چلی جاتی ہوں، گھر کا دھیان رکھنا"

حور کہتے ہوئے پیدل نکل گئی 

"ابھی وہ مین روڈ پر ٹیکسی کے انتظار میں کھڑی تھی کہ ایک لڑکا اچانک سے بھاگتا ہوا آیا اس کا بیگ چھیننے لگا 

"چھوڑو بیگ یہ کیا بدتمیزی ہے" 

حور نے بیگ کو کھینچتے ہوئے کہا اس لڑکے نے زور سے بیگ چھینا اور حور کو دھکا دیا وہ ایکدم لڑکھڑا کر گر گئی اس کے سر پر چوٹ بھی آئی 

معاویہ جو اپنی گاڑی میں سامنے سے گزرتے ہوئے منظر دیکھ رہا تھا گاڑی روکی اور تیزی سے بھاگ کر اس سامنے سے آتے لڑکے کو گریبان سے پکڑا، مگر وہ لڑکا اپنا گریبان چھڑوا کر بھاگ گیامگر بیگ اس سے وہی گر گیا۔۔۔۔ معاویہ وہ بیگ اٹھا کر حور کے پاس آیا وہ ابھی تک گری ہوئی تھی 

"آپ ٹھیک ہیں" معاویہ نے سہارا دے  کر حور کو اٹھایا مگر حور کا چہرہ دیکھ کر ایک دم چونکا 

"اتنا رزمبلینس"

اس نے دل میں سوچا

"جی میں ٹھیک ہوں تھینک یو بیٹا آپ نے میرے لئے" حور نے سر پکڑ کر بولا اس کے سر پر چوٹ لگی ہوئی تھی 

"آپ کو چوٹ لگی ہوئی ہے آئیے میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتا ہوں"  معاویہ کو نکلنا تو اپنے ضروری کام سے تھا مگر کسی احساس کے تحت اس کے منہ سے نکل گیا 

"شکریہ بیٹا یہی قریب میں میرا گھر ہے میں اب گھر جاؤں گی، ویسے بھی گہری چوٹ نہیں ہے جو ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے"

حور نے مسکراتے ہوئے کہا 

"آئیے پلیز میں اپ کو ڈراپ کر دیتا ہوں آپ کے گھر" معاویہ نے گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 

حور تھوڑا ہچکچا کر گاڑی میں بیٹھ گئی 

"آپ کا کیا نام ہے"

حور نے اس سے پوچھا 

"معاویہ"

معاویہ نے کار اسٹارٹ کرتے ہوئے جواب دیا

"بہت پیارا نام ہے کیا کرتے ہوں آپ" 

حور اس سے بے مقصد ہی سوال پوچھے گئی

"بہت شکریہ، آنٹی میرا کام بگڑے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے ایک طرح سے خدمت خلق بھی کہہ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ میں پولیس میں ہوں" 

معاویہ نے smile دیتے ہوئے جواب دیا

"ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے" 

حور نے مسکرا کر کہا

"اپ کو اچھا لگا میرا پیشہ حیرت ہے بہت سے لوگوں پسند نہیں۔۔۔ یہاں تک کے میرے اپنے فادر کو بھی" معاویہ نے ڈرائیو کرتے ہوئے جواب دیا

"میں نہیں سمجھتی پولیس کی جاب غلط ہے۔ ۔۔۔پولیس تو ہمارے محافظ ہوتے ہیں ہماری حفاظت کرنے کے لئے،، اور ویسے بھی پیشہ کوئی بھی غلط نہیں ہوتا بس انسان کو خود اپنی پیشے سے مخلص ہونا چاہیے"

حور نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا 

"آئی ایم ایمپریسٹ،، کاش سب لوگ اپ کی ہی طرح سوچنے لگ جائے"

معاویہ نے مسکرا کر  کہا

"کون کون ہوتا ہے آپ کے گھر میں" حور نے دوبارہ سوال کیا

"میرے فادر، مدد اور ایک چھوٹی بہن اور میں خود۔ ۔ ۔  آپ کے گھر میں"

معاویہ نے بھی اپنی الجھن کو کلیئر کرنے کے لئے حور سے سوال کیا 

"میں، میرے ہسبنڈ اور میری ایک بیٹی"

حور نے جواب دیا

"آپ کو برا تو نہیں لگا میرا اس طرح سوال کرنا۔۔۔۔ دراصل مجھ کو آپ کچھ اپنے اپنے سے لگے ہو، ایسا لگا جیسے میں آپ کو پہلے سے جانتی ہوں اس لئے اس طرح سوالات کیے" 

حور نے وضاحت دی

"بالکل بھی برا نہیں لگا بلکہ بہت اچھا لگا آپ سے بات کر کے تو،، اور سیم فیلنگ مجھے بھی اپ اپنی اپنی سی لگی" معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا         

"آپ اس گھر میں رہتی ہیں"

معاویہ نے حیرت سے چونک کر کہا

"جی یہ میرا گھر ہے اب اندر آو مجھے اچھا لگے گا" حور نے اخلاق نبھاتے ہوئے کہا 

"نہیں آنٹی اس وقت تو مجھے ضروری کام سے جانا ہے لیکن یہ وعدہ ہے   آؤں گا ضرور اور اپنی مدد کو بھی لے کر آؤں گا آپ کو ان سے بھی مل کر بہت خوشی ہوگی" معاویہ نے کچھ سوچ کر کہا 

"اوکے میں انتظار کرو گی۔۔۔۔بہت شکریہ مجھے گھر ڈراپ کرنے کا بہت اچھے ہو آپ، ،، اور مجھے بہت اچھا لگا آپ سے مل کر"

حور کو وہ لڑکا اچھا لگا اس نے دل سے تعریف کرتے ہوئے کہا 

"شکریہ کہہ کر شرمندہ نہیں کریں آپ بھی بالکل میری مدد کی طرح ہے مجھے بھی خوشی ہوئی آپ سے مل کر"

معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا حور کار سے اتری تو کار آگے بڑھا لے گیا.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages