Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 3 to 4 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 5 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 3 to 4

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 3 to 4

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 3'4

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ وہ ایک بہت کیئرنگ بیوی ثابت ہوئی تھی جو چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتی تھی اور بڑی بڑی باتوں کو دل سے لگائے بغیر اگنور کر دیتی تھی جبھی آج تک خضر کا اس کے ساتھ گزارا ہو رہا تھا،، یقینا فاطمہ بیگم کا انتخاب خضر کے لیے بہتر ثابت ہوا تھا مگر وہ دل میں سوچتا بھی تو کبھی بھی اس بات کا اظہار کرنا ضروری نہیں سمجھتا تھا۔۔۔۔ ناعیمہ ایک اچھی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھی ماں بھی ثابت ہوئی تھی گھر میں کیا پرابلم ہیں، بچوں کی پڑھائی کے ایشوز ہر طرح کا مسئلہ اور گھر کی ذمہ داریاں اس نے اپنے سر پر اٹھائی ہوئی تھی، خضر صرف آفس میں ہی اپنے آپ کو مصروف رکھتا تھا وہ چاہ کر بھی کبھی بیوی اور بچوں کے قریب نہیں آسکا تھا شاید یہی وجہ تھی کہ اس کے دونوں بچے بھی باپ سے دور تھے۔۔۔ صنم پھر بھی باپ کے رعب میں آکر آگے سے کچھ نہیں بولتی تھی وہ عادتوں میں اپنی ماں کی ہی کاپی تھی دوسری اللہ میاں کی گائے مگر معاویہ وہ اپنے باپ کے خلاف ہر وہ کام کرتا تھا جس سے اس کے باپ کو چڑ تھی یہی وجہ تھی دونوں باپ بیٹوں کی آپس میں بالکل بھی نہیں بنتی تھی ایک مشرق تھا تو دوسرا مغرب

"یہ آملیٹ میں نمک کتنا تیز ہے ٹیسٹ کرکے نہیں دیا تم نے"

خضر نے پلیٹ آگے سرکائی 

"میں دوسرا بنوا دیتی ہوں بس پانچ منٹ لگیں گے"

ناعیمہ جلدی سے ناشتہ چھوڑ کر اٹھتے ہوئی بولی 

"ضرورت نہیں ہے اس کی پورا دن آفس میں سر کھپا کر کے گھر آؤ تو دو وقت کا کھانا بھی سکون سے نہیں ملتا"

خضر کا موڈ اب خراب ہوچکا تھا 

"اچھا آپ موڈ خراب نہ کریں یہ سینڈ ویچ لے لیجئے پلیز"

ناعیمہ نے منت کرتے ہوئے سینڈوچ کی پلیٹ خضر کے آگے رکھی۔۔۔خضر نے ناعیمہ کے اوپر احسان کرتے ہوئےایک سینڈوچ اٹھا کر اپنی پلیٹ میں ڈالا 

"لاڈلا کہاں ہے تمہارا"

خضر نے بائٹ لیتے ہوئے معاویہ کا پوچھا

"گئیں تھی اس کو اٹھانے لیکن وہ تھوڑا لیٹ جائے گا بتا رہا تھا،، رات کو بھی کافی لیٹ آیا تھا"

ناعیمہ نے چائے کا سپ لیتے ہوئے خضر کو جواب دیا 

"بس یہی تو کام ہے صاحبزادے کے آوارہ گردیاں کرنا رات کو دیر سے گھر آنا کچھ کہوں تو آگے سے بدتمیزی شروع باپ کی تو کوئی عزت ہی نہیں ہے" خضر کو اب دوسرا موضوع مل چکا تھا غصہ نکالنے کے لئے

"ایسی بات تو نہیں بولیں خضر معاویہ کہاں ہیں آج کل کے بچوں کی طرح۔۔۔ بس اس کی جاب ایسی ہے تو اس لیے لیٹ آتا ہے اور غصہ ذرا تیز ہے مگر آپکی تو عزت کرتا ہے"

وہ چاہ کر بھی یہ نہیں بول سکی کے غصے میں بھی تو آپ پر ہی گیا ہے

"صفائیاں مت دیا کرو مجھے اسکی،، عزت کرتا ہے وہ میری۔۔۔ پورے دن میں سب سے بڑا جوک ہوگا میرے لئے،، باپ کو تو وہ کسی خاطر میں نہیں لایا آج تک، ہر وہ کام کرکے اسے خوشی ہوتی ہے جس سے مجھے خار ہو۔۔۔۔ میں نے جس کالج میں اس کا ایڈمیشن کرایا اسے اس میں نہیں پڑنا تھا۔۔۔ میں نے کہا یہ سبجیکٹ رکھو تو اسے سی ایس ایس کرنا تھا۔۔۔۔ میں نے کہا اپنا بزنس جوائن کرو تو اسے پولیس کی نوکری کر نی تھی۔۔۔ وہ میری ہر بات کی نفی کرتا ہے اور تم کہہ رہی ہوں کہ میری عزت کرتا ہے"

خضر نہ دوبارہ سینڈوچ پلیٹ میں رکھا اور آفس کے لئے نکل گیا ہے

 یہ روز کا معمول تھا ہفتے میں ایک دفعہ ایسا ضرور ہوتا تھا ناعیمہ نے بے دلی سے چائے کا مگ نیچھے رکھا اب اس کا دل نہیں چاہ رہا تھا کہ وہ ناشتہ کرے 

****

"بابا میں روم میں آجاؤ"

حیا نے دروازے میں سے سر نکال کر جھانکتے ہوئے اجازت لی 

"یہ کوئی پوچھنے والی بات ہے آجاؤ" زین نے لیپ ٹاپ بند کرکے سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا 

حور بھی وہی سائیڈ روم میں کپڑے آئرن کررہی تھی حیا اندر آئی 

"کچھ امپورٹنٹ کام کررہے تھے آپ" 

حیا نے زین کے برابر میں بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"میری بیٹی سے زیادہ کچھ امپورٹنڈ نہیں ہے میرے لئے" زین نے حیا کی شولڈر کے گرد ہاتھ رکھتے ہوئے کہا 

"بابا آپ کو پتہ ہے میری فرینڈ ہے نا آئیلہ ارے وہی جو تھوڑے دن پہلے ہمارے گھر بھی آئی تھی"

حیا نے زین کو یاد دلاتے ہوئے کہا 

"اوکے آگے بولو"

وہ سمجھ گیا وہ کوئی فرمائش کرنے والی ہے اس لئے حور پر ایک نظر ڈال کر اس نے حیا سے بولا 

"اس کے بابا نے اسے نیو کار دلائی ہے کالج میں آکر وہ اتنی شو مار رہی تھی کے کیا بتاؤں" حیا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا 

"میں نے بھی اس سے کہہ دیا کہ میرے بابا بھی مجھے نیو ماڈل کی کار دلانے کا کہہ رہے تھے"

وہ اپنے مطلب کی بات پر آکر بولی 

"حیا ہوگئی تمھاری بات ختم۔۔۔ چلو جلدی سے اٹھو اور اپنے روم میں جاو صبح کالج کے لئے اٹھا نہیں جائے گا ورنہ"

حور وہ جو کافی دیر سے اس کی باتیں سن رہی تھی آخر میں بول اٹھی

"مما بابا سے بات تو کرنے دے مجھے آپ" حیا نے منہ بناتے ہوئے حور سے بولا 

"تمہارے بابا کو بھی آفس جانا ہے روم میں جاؤ اپنے اور کوئی کار وار نہیں لے کر دے رہے تمہارے بابا"

حور نے سختی سے کہتے ہوئے استری کا پلگ نکال کر سوئچ اف کیا 

"میں بات کر رہا ہوں نہ اس سے حور"

زین جو کافی دیر سے اس کی بات سن رہا تھا آخرکار بولو اٹھا 

"اوکے بیٹا ہفتہ دس دن میں نہیں مگر آپ کی برتھ ڈے پر آپ کو کار ضرور ملے گی"

زین کے کہنے پر حور نے گھور کر زین کو دیکھا 

"مگر بابا برتھ ڈے میں تو ابھی تین مہینے ہیں" حیا ہلکے سے منمنائی 

"بیٹا ابھی تو آپ کو ڈرائیونگ بھی نہیں آتی ہے آپ کا لائسنز بھی نہیں بنا ہوا ہے پہلے آپ ہادی سے یا پھر کلاس لے کر ڈرائیونگ سیکھ لو اس کے بعد آپ کو کار مل جائے گی۔۔۔ چلو شاباش مما ٹھیک کہہ رہی ہیں صبح کالج جانا ہے اب جاکر سو جاو"  زین نے پیار سے سمجھاتے ہوئے اسے کہا 

"اوکے بابا گڈ نائیٹ گڈ نائٹ مما۔۔۔اب مما کو منالیں جلدی سے" اخری بات اس نے زین کے کان میں کہی ہے اور وہاں سے چلی گئی 

وہ مسکراتا ہوا حور کے پاس آیا جو کہ کھڑکی کی طرف منہ کرکے کھڑی تھی  زین نے قریب آکر حور کے شولڈر پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے 

"کیا ہوا ناراض ہو گئی"

وہ نرم لہجے میں حور سے پوچھ رہا تھا

"میری یا پھر میری کسی بات کی تو اب ویلیو ہی نہیں ہے شاہ"

حور نے منہ موڑے بغیر کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے اس سے کہا 

"تمہاری ویلیو نہیں ہے تو اور اس کی ویلیو ہے"

زین نے حور کا رخ اپنی طرف موڑتے ہوئے اس سے پوچھا

وہ آج بھی پہلے کی طرح تھی، بڑھتی ہوئی عمر نے بھی اس پر کوئی خاص فرق نہیں ڈالنا تھا تھوڑی سی بلکی ہو گئی تھی مگر اس کی پرسنیلٹی میں گریس آگیا تھا

"میں نے منع کیا تھا نا کہ یہ بات نہیں ماننا اس کی"

حور نے ناراض نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا 

"یار تو میں نے کونسا ایگری کیا ہے تھری منت ہے ابھی برتھ ڈے میں اس کی اور تمہیں نیچر نہیں پتہ حیا کی کسی چیز کا ایک دم شوق چڑھتا ہے اور اس کے بعد بھول بھی جاتی ہے ابھی دیکھنا تین مہینوں کے بعد یاد بھی نہیں ہو گا اسے۔۔۔۔ ہر بات ڈانٹ ڈپٹ کے منوانے کی بجائے کبھی کبھی پیار سے بھی ہینڈل کرنا چاہے"

زین نے حور کو سمجھاتے ہوئے کہا 

"بس ہوگئی تمھاری بیٹی مجھ سے ہینڈل۔۔۔ اسے تم ہی پیار سے ہینڈل کرسکتے ہو کوئی دوسرا اس دنیا میں پیدا نہیں ہو اسے ہینڈل کرنے والا" حور نے زین کو گھورتے ہوئے کہا اور زین نے مسکرا کر ہلکے سے حور کے سر پر اپنے سر ٹکرایا 

****

"سر جی مجھے لگتا ہے بابر کو کچھ نہیں پتا ہے۔۔۔۔ وہ کوئی اتنا اندر کا بندہ نہیں ہے جس کے ذریعہ ہم اس گروہ تک پہنچا جا سکے معمولی نوعیت کے کام کرواتے ہونگے اس سے، ورنہ اتنی مار کھانے کے بعد سب کچھ اگل ہی دیتا"

معاویہ کیس ریڈ کر رہا تھا تو انسپکٹر ساتھ نے اسے آکر کہا 

"ٹھیک ہے اسے رہا کر دو مگر کسی دوسرے بندے سے تھوڑے دن تک اس پر نظر رکھواو وہ کہا جاتا ہے، کہاں سے آتا ہے، کس سے بات کرتا ہے اور کس سے ملتا ہے"

معاویہ نے ایک نظر انسپکٹر سعد  پر ڈالتے ہوئے کہا 

"اوکے میں اقبال سے کہتا ہوں اس پر خفیہ طور پر نظر رکھے اور سر جی یہ ارسل صاحب آئے تھے کافی دیر آپ کا انتظار کیا اپنی شادی کا کارڈ آپ کو دے گئے ہیں وہ کہہ رہے تھے معاویہ سے خود فون پر بات کرلوں گا"

انسپیکر سعد نے شادی کا کارڈ معاویہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

معاویہ نے فائل بند کر کے کارڈ تھاما اور سگریٹ چلاتے ہوئے کارڈ دیکھنے لگا جب سے وہ پاکستان شفٹ ہوا تھا تب سے ارسل سے اسکی کافی اچھی دوستی ہو گئی تھی

****

 صنم یونیورسٹی پہنچی تو اسے فریحہ کا میسج موصول ہوا کہ وہ آج یونیورسٹی نہیں آئے گی جسے پڑھ کر وہ جی بھر کر بیزار ہوئی

"‏اف پہلے ہی بتا دیتی ہے فریحہ تو میں بھی نہیں آتی اب اتنا وقت اکیلے کیسے گزاروں گی" 

لے دے کر ایک ہی اسکی دوست یونیورسٹی میں بنی تھی اور اس دوستی میں بھی زیادہ تر ہاتھ فریحہ کا تھا وہ اپنی ریزرو نیچر   کی وجہ سے زیادہ کسی سے بات نہیں کرتی تھی،، کلاس اٹینڈ کرنے کی نیت سے جب وہ جو آنے لگی تو اسے اپنے پیچھے سے آواز سنائی دی 

"میرے محبوب میرے صنم شکریہ مہربانی کرم"

صنم کو ساحر کی آواز سن کر مزید کوفت کا سامنا کرنا پڑا وہ صبح صبح اس لنگور کی شکل نہیں دیکھنا چاہتی تھی۔۔۔ پہلے وہ اس کو صرف اتے جاتے گھورتا تھا پھر اس کو دیکھ کر اس کے ڈپارٹمنٹ تک آنے لگا تھا اور اب وہ فضول قسم کی شاعری گانے اور جملے کسنے لگا تھا اور صنم پہلے دن سے اس کی ساری حرکتیں اکنور کر رہی تھی شاید یہی وجہ تھی کہ دن بدن اس کی جراتیں  بڑھتی جا رہی تھی 

"ہیلو مسں صنم"

آج صنم کو اکیلا دیکھ کر اس نے بات کرنے کی ٹھانی مگر صنم اس کو ہمیشہ کی طرح نظرانداز کرکے جانے لگی 

"صنم او صنم مسکرا"

وہ سات چلتے چلتے اچانک سے اس کے سامنے آکر بولا۔۔۔ تو صنم کو اپنے قدموں پر بریک لگانا پڑا 

"آپ میں ذرا تمیز شرم لحاظ نام کی کوئی چیز نہیں ہے کیوں پریشان کرے جا رہے ہیں" 

صنم نے آج ساحر کو اسکا راستہ روکنے پر ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو سنائیں 

"ارے واہ بھئی مس صنم تو بولتی بھی ہیں"

اس نے حیرت زدہ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا 

"دیکھیں اگر آپ نے مجھے تنگ کرنے کی کوشش کری تو" 

صنم نے اس کو دھمکانا چاہا  

"نو نو دھمکی نہیں  مس صنم یہ کافی مہنگی پڑ سکتی ہے آپ کو"

ساحر نے دو قدم آگے بڑھ کر کہ

_________

"ارے سنبھل کے میرے بچے"

حیا جیسے ہی گرنے لگی زین نے آگے بڑھ کر اسے تھام لیا 

"مجھے تو یہ سمجھ میں نہیں آرہی ہے آج سے پہلے جب کبھی غرارہ تم نے پہنا نہیں۔۔۔ تو اب کیا ضرورت تھی اس کو پہننے کی سنبمالا تم سے جا نہیں رہا"

حور نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا جو کہ ڈل گولڈن کلر کے غرارے میں تیار کھڑی تھی ایک نظر دل بھر کے دیکھو اور دل ہی دل میں ماشا اللہ کہا اور نظریں ہٹالیں

"مما زرش کی بڑی بہن کی مہندی کا فنکشن ہے آج سب فرینڈز نے غرارہ ہی ڈیسائڈ کیا تھا۔۔۔ اس لئے تو ہادی کے ساتھ جا کر چار گھنٹے دماغ کھپا کر یہ غرارہ لے کر آئی ہوں اور آپ کہہ رہی ہیں کیا ضرورت تھی پہننے کی"

حیا نے حور سے ناراض ہوتے ہوئے کہا

"تو بیٹا ایسا کرو پھر اپنے بابا کو ساتھ ہی لے جاؤ تاکہ جب جب تم گرو وہ تمہیں سنبھال لیں"

حور کے بولنے پر زین مسکرا دیا

"بابا کی کیا ضرورت ہادی ہوگا نہ وہاں پر"

حیا کے منہ سے نکلا تو بے ساختہ زین نے چونک کر حیا کو دیکھا 

"ارے دیکھیں نام لیا اور کال آگئی ہادی کے بچے کی"

حیا نے کال کاٹتے ہوئے کہا

"حیا تمیز سے بات کیا کرو وہ بڑا ھے تم سے"

حور نے اس کو ٹوکا

"مما باقی کی نصیحتیں آنے کے بعد اوکے بابا بائے" 

حیا زین اور حور سے مل کر، دونوں ہاتھوں سے غرارہ سنبھالتی ہوئی باہر نکل آئی 

"کیا ہوا کیا سوچ رہے ہو شاہ" 

حور نے زین کو کھویا ہوا دیکھا تو پوچھا

"کچھ نہیں ایسے خیال آیا کتنی بڑی ہوگئی ہے نا ہماری بیٹی،، کتنی سی تھی آج سے 18 سال پہلے جب ہماری زندگی میں آئی تھی اور اب دیکھو ماشااللہ"

آخری الفاظ کہتے ہوئے زین کا لہجہ تھوڑا بھیگا جیسے اس نے اپنے آنسوؤں کو ضبط کیا ہو مگر حور کی آنکھیں نم ہوگئیں 

"شاہ اس وقت تم مجھے ایک جوان بیٹی کے باپ لگ رہے ہو اور تھوڑے بوڑھے بوڑھے بھی"

آخری کی بعد میں حور نے مذاق کا رنگ دیتے ہوئے کہا تاکہ افسردگی کا اثر زائل ہوسکے جس میں وہ کامیاب ہوگئی کیوکہ زین اسکی بات پر مسکرا دیا

*****

"گاڑی سے اترنے کے بعد وہ ہادی کا ہاتھ تھام کر چل رہی تھی کیوکہ غرارہ بار بار اس کے پیر میں آرہا تھا اور اوپر سے اونچی پینسل ہیل وہ کافی اپنے آپ میں الجھی ہوئی لگ رہی تھی 

"جب اتنے مسئلے تھے تو یہ شامیانہ پہننے کی ضرورت کیا تھی"

ہادی نے اس کو پریشان حال دیکھ کر کہا 

"تمہیں میرا ہاتھ پکڑنا اگر اتنا برا لگ رہا ہے تو صاف بولو میں نہیں پکڑتی میں تمہارا ہاتھ"

حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا 

"بس بن گیا تمہارا منہ، اچھا لاؤ دو اپنا ہاتھ"

ہادی نے اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

"نہیں اب مجھے تمہارا ہاتھ نہیں تھامنا پیچھے ہٹاو اپنا ہاتھ۔۔۔۔ کوئی اور مدد کو تیار ہوجائے گا تو اس کا ہاتھ تھامو گی میں"   

حیا نے اسکا ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا 

'کوئی اور تھام کر تو دیکھائے تمہارا ہاتھ بتاؤں گا اس کو بھی اور تمہیں بھی۔۔۔۔ تمہیں پریشان دیکھ کر بولا تھا میں اور یہ ہاتھ میں ساری زندگی کے لئے تھام سکتا ہوں"

ہادی نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا 

ہادی کے ایک دم اس طرح کہنے سے حیا نے حیرت سے ہادی کو دیکھا وہ اسی کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا حیا نے جھینپ کر اپنی پلکیں نیچے جھکائی

*****

اتفاق سے حیا کی دوست کا بھائی ہادی کا بھی دوست تھا اس لئے وہ دونوں ہی فنکشن میں انوائٹ تھے۔۔۔ دونوں وہاں پہنچ کر اپنے اپنے فرینڈز کے ساتھ بیٹھ گئے

"یار زرش کے بہنوئی کو دیکھو کیا پرسنالٹی ہے"

سوہنی نے ان دونوں سے کہا

"ہاں یار لوگ تو بڑا ڈیشنگ رہا ہے"

فری نے بھی اس کی بات کی تائید کی

"میں نے سنا ہے یہ موصوف پولیس میں ہیں" 

سوہنی نے ان دونوں کی معلومات میں اضافہ کیا 

"کیا پولیس میں" حیا نے برا سا منہ بنا کر کہا

"اب اس میں ایسا منہ بنانے کی کیا بات ہے بھلا"

فری نے حیا سے کہا

"زہر سے بھی زیادہ زہریلے لگتے مجھے پولیس والے چڑ ہے مجھے ان لوگوں سے"

حیا نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا.

غنڈے اور چور تو پکڑے جاتے نہیں ہیں ان لوگوں سے عام عوام پر ہی ان کا سارا رعب چل رہا ہوتا ہے۔۔۔ جلاد جیسی صفت ہوتی ہے ان لوگوں کی اور مجھے یقین ہے رومینس میں بھی بالکل ٹھس ہوتے ہونگے"

حیا کی کہنے کی دیر تھی پچھلی سیٹ پر سے ایک زور دار قہقے کی آواز آئی۔۔۔حیا سمیت ان دونوں نے بھی اپنے پیچھے مڑ کر ٹیبل پر دیکھا جس پر بہت سارے مرد بیٹھے ہوئے تھے اور دلچسپ نظروں سے حیا کو دیکھ رہے تھے کیونکہ تازہ تازہ تبصرہ اسی نے کیا تھا۔۔۔ ایک دم ان سب کے دیکھنے پر وہ بری طرح گھبرا گئی۔۔۔ مگر اس کی نظریں دوبارہ ہٹنا بھول گئی کیونکہ وہ مال والا نوجوان بھی اسی ٹیبل پر موجود تھا جو اسی کو بہت سنجیدہ نظروں سے دیکھ رہا تھا

"سر جی یہ تو وہی میڈم ہے جو ہمیں مال میں ملی تھی" 

سعد نے ہنستے ہوئے کہا 

"سعد کیا تمہیں اپنے دانتوں سے پیار ہے"

معاویہ نے سنجیدگی سے اس سے پوچھا 

"جی سر جی بالکل ہے"

سعد نے گڑبڑاتے ہوئے کہا

"تو اب یہ مجھے باہر نکلتے ہوئے نظر نہ آئے"

معاویہ نے اس کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا 

"جی سر جی سمجھ گیا"

سعد نے اپنے دانت اندر کرلیے

سب کی نظریں اپنے اوپر پڑنے سے وہ اہک دم گھبرا کر اٹھی اور زرش کے پاس اسٹیج پر جانے لگی تبھی ایک دم معاویہ اس کے سامنے آیا۔۔۔۔ اس کے اچانک سامنے آنے سے حیا دو قدم پیچھے ہوئی،، غرارہ اس کے پاؤں کے نیچے آیا اس سے پہلے وہ نیچے گرتی، معاویہ نے ہاتھ بڑھا کر اس کا بازو تھام لیا اور اسے گرنے سے بچایا

"پولیس کی جاب ایک مشکل ترین جاب ہے ہر کوئی عام بندہ یہ جاب نہیں کرسکتا۔۔۔ ایک پولیس والا ہر دن اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنی ڈیوٹی انجام دیتا ہے ہر دن ہی اس کا رسک میں گزرتا ہے تاکہ تم لوگوں کو پروٹیک کیا جاسکے اور اپنے ملک کی حفاظت کی جاسکے۔۔۔ پولیس والوں کی کوئی اپنی پرسنل لائف نہیں ہوتی وہ اپنی فیملی کو ہر عام بندے کی طرح ہر وقت ٹائم نہیں دے سکتے مگر کبھی کبھی ہماری جاب کی وجہ سے ہماری فیملی کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مانا کے چند پولیس والوں کی وجہ سے پورا محکمہ بدنام ہے مگر تم ان چند لوگوں کی وجہ سے سب کو ایک پلرے میں نہیں تول سکتی اور رہی تمھاری آخر والی بات کا جواب۔۔۔ تو وہ میں صہیح موقعے پر تم کو دوں گا"

معاویہ حیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے سنجیدگی سے بولے جا رہا تھا

"ایکسکیوز می آپ کی تعریف"

حیا نے آبرو اوپر چڑھاتے ہوئے اس سے پوچھا

"ایک پولیس والا"

معاویہ بول کر روکا نہیں وہاں سے چلا گیا اور اس کی تعریف سن کر حیا کا حلق تک کڑوا ہو گیا

"کیا کہہ کر گیا ہے تم سے" 

سوہنی نے تجسس سے پوچھا

"ایوئی ڈائیلاگ مار کر گیا ہے" 

حیا نے سر جھٹک کر کہا اور اسٹیج کی طرف بڑھ گئی جہاں زرش اسے اشارے سے بلا رہی تھی

تھوڑی دیر بعد ساری ینگ پارٹی ڈانس فلور پر جمع ہوگئی جہاں پر سب ہی ڈانس کررہے تھے، زرش نے بھی ساری فرینڈز کو بلایا سب مل کر ڈانس کر رہی تھی حیا کا بھی بہت دل چاہ رہا تھا ان سب کے ساتھ مل کر انجوائے کریں مگر وہ اپنے غرارے کی وجہ سے کنفیوز ہوکر ایک سائڈ میں کھڑی ہوکر مسکرا کر مسلسل تالیاں بجا رہی تھی تیز میوزک کی آواز پر آہستہ آہستہ اس کے شولڈر بھی ہل رہے تھے۔۔۔ ڈانس فلور سے تھوڑی دور معاویہ کی نظر ایک لڑکے پر پڑی تو معاویہ چیئر سے اٹھ کر اس لڑکے کے پاس گیا وہ لڑکا کافی دیر سے حیا کو زوم کرکے اس کی ویڈیو بنانے میں مصروف تھا،،، معاویہ نے اس کے برابر میں کھڑا ہو کر اپنا ہاتھ اس کے گلے میں ڈالا اور دوسرے ہاتھ سے اس کا موبائل لےکر ویڈیو ڈیلیٹ کی اور موبائل of کرکے اس کی پاکٹ میں رکھ دیا وہ لڑکا بالکل چپ کرکے اس کی کاروائی دیکھ رہا تھا

"اب یہ موبائل گھر جاکر on کرنا"

معاویہ کے لہجے میں کچھ ایسا تھا کہ وہ لڑکا سر ہلا کر رہ گیا معاویہ نے ایک نظر حیا پر ڈالی پھر اس لڑکے کے گال تھپتھپاتا ہوا وہاں سے چلا گیا

*****

"اف یہ ہادی کہا گیا"

حیا چاروں طرف نظریں دوڑا کر اس کو ڈھونڈ رہی تھی کیونکہ حور کی کال آنا شروع ہو گئی تھیں کہ وہ کب گھر آ رہی ہے اسی اثنا میں حیا کے پیر میں کچھ اٹکا اس سے پہلے وہ لڑکھڑا کر گرتی ایک بار پھر معاویہ نے اس کو تھام کر بچایا 

"انسان کو عقل کا اور آنکھوں کا اتنا بھی اندھا نہیں ہونا چاہیے خیر اپنی کم عقلی کا ثبوت تو تم پہلی ملاقات میں دے چکی ہوں اور آج تم نے واضح ثبوت دے دیا ہے کہ تمہارا اوپر والا فلور بالکل خالی ہے" معاویہ نے اس کے سر پر انگلی رکھ کر اشارہ کرتے ہوئے کہا،، پتہ نہیں کیوں مگر اسے اچھا نہیں لگا تھا جب وہ ہادی کا ہاتھ تھام کر آرہی تھی اور ڈانس فلور کے پاس کھڑی ہوئی ڈانس کر رہی تھی آیا تو وہ امریکہ سے تھا مگر ناعمہ نے ان دونوں بچوں کی تربیت ایسی کی تھی کہ وہ اپنی تہذیب اور قدریں نہ بھولیں۔۔۔۔ یہی وجہ تھی معاویہ اور صنم دونوں کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ وہ آزاد ملک کی پیداوار ہیں 

"ہاو ڈیئر یو، تم خود کو سمجھ کیا رہے ہو؟ کیا چیز ہو تم، جب سے ملے ہو باتیں ہی سنائے جا رہے ہو۔۔ تم دو ٹکے کے پولیس والے" 

حیا نے اپنی شہادت کی انگلی اس کے سینے پر رکھ کر اسے پیچھے کرتے ہوئے کہا جس سے وہ ایک انچ بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلا

حیا کو پہلی نظر میں وہ پسند نہیں آیا تھا کتنی زور سے اس کی کلائی پکڑی تھی اس نے، اور آج سامنا ہوا تو باتیں ہی سنائے جا رہا تھا اوپر سے نکلا بھی پولیس والا 

"یہ دو ٹکے کا پولیس والا اگر چاہے تو دو منٹ سے بھی کم وقت میں تمہاری عزت دو ٹکے سے بھی کم کرسکتا ہے، اس لئے آئندہ اپنی لینگویج اور باڈی لینگویج کو کنٹرول میں رکھنا۔۔۔ وارننگ میں صرف ہر ایک کو ایک دفعہ ہی دیتا ہوں" 

یہ کہہ کر وہ رکا نہیں حیا اس کو جاتا دیکھتی رہ گئی 

****

ارسل کے فنکشن میں آکر وہ بور ہو رہا تھا کیونکہ مہندی کا فنکشن ٹیپیکل لڑکیوں والا فنکشن تھا۔۔۔ تیز میوزک کی وجہ سے وہ ایک ضروری کال نہیں سن پارہا تھا اس لئے باہر آگیا، اس نے سوچا تھا ارسل سے excuse کر کے وہ جلد یہاں سے چلا جائے گا یہی سوچتا ہوا وہ فون پر بات کر رہا تھا جب اس کی نظر enterence پر پڑی۔۔۔ جہاں سے وہی چلتی ہوئی آرہی تھی جس کو دیکھ کر اسے اس پاس کچھ نظر نہیں آیا معاویہ جوکہ ضروری کال کرنے آیا تھا موبائل دوبارہ پاکٹ میں ڈالا اور حیا کو دیکھنے لگا، مسکراہٹ اس کے چہرے پر آگئی لیکن اس کے پیچھے نوجوان آیا یہ وہی لڑکا تھا جسے وہ مال میں حیا کے ساتھ دیکھ چکا تھا حیا نے اس کا ہاتھ تھام لیا تو معاویہ کے چہرے پر سے مسکراہٹ مدھم ہو کر ختم ہو گئی۔۔۔ پھر حیا نے اس لڑکے کا ہاتھ جھٹکا مگر تھوڑی باتوں کے بعد دوبارہ اس لڑکے نے حیا کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔۔ یہ سب دیکھ کر معاویہ کو اچھا نہیں لگا مگر ڈل گولڈن ڈریس میں اس کو وہ بہت اچھی لگ رہی تھی،، وہ اسکا حسین روپ اپنی آنکھوں میں جذب کر لینا چاہتا تھا 

پھر اتفاق سے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جس ٹیبل پر بیٹھی اس کی پیچھے والی ٹیبل پر ہی وہ اپنے کولیکز کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جو کہ زیادہ تر پولیس میں تھے اور حیا کی آواز اتنی ہلکی بھی نہیں تھی سب نے اس کا تبصرہ سنا ہو اور انجوائے بھی کیا اور اس کی آخر والی بات پر سعد کے زوردار قہقہے سے حیا کی آواز کو بریک لگا 

معاویہ کو اچھا نہیں لگا حیا کا اس طرح پولیس والوں پر تبصرہ کرنا جبھی معاویہ نے سامنے آ کر وہ سب بولا اور آخر میں جتا بھی دیا کہ وہ پولیس والا ہے۔۔۔۔۔ ان دو ملاقاتوں میں معاویہ نے اس بات کا تو اندازہ اچھی طرح لگا لیا کہ وہ ایک لاابالی نیچر کی لڑکی ہے بلکہ ناصرف لاوبالی وہ اچھی خاصی بدتمیز بھی ہے خیر یہ کوئی معاویہ کے لئے اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا اس کا کام ہی ایسے ٹائپ کے لوگوں کو سیدھا کرنا تھا۔۔۔۔ مگر وہ اپنی پہلی نظر میں ہونے والی محبت کو اپنی ضد نہیں بنانا چاہتا تھا ورنہ یہ حیا کے لئے بہت برا ہوتا مگر وہ اپنی حماقتوں سے پوری طرح ثابت کر رہی تھی کہ وہ واقعی کام عقل ہے۔۔۔ گاڑی چند قدم کے فاصلے سے دور روک کر اب وہ حیا کو گیٹ سے اندر جاتا ہوا دیکھ رہا تھا اور اس سے پہلے وہ لڑکا اپنی گاڑی لے کر آگے جاتا معاویہ نے اپنی گاڑی آگے بڑھا د

_________

صبح وہ جوگنگ کرکے وہ واپس آیا تو ناعیمہ ٹیبل پر صنم اور خضر کو ناشتہ سرو کر رہی تھی۔۔۔ ٹاؤل سے منہ گردن پر آیا ہوا پسینہ صاف کرکے وہ وہی بیٹھا ناعیمہ نے معاویہ کی طرف جوس کا گلاس بڑھایا جسے معاویہ نے تھام لیا 

"کب تک یہ پولیس کی نوکری کرنے کا ارادہ ہے تمہارا،، اکیلے مجھ سے بزنس نہیں سنبھلتا۔۔۔ اپنا شوق پورا کر کے بزنس میں میرا ہاتھ بٹاو" 

خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا، جو چہرے پر بیزاری لائے ہوئے مشکل سے اپنے باپ کی باتیں سن رہا تھا 

"میری نوکری میرے خواب کے ساتھ میرا  شوق ہے ڈیڈ،، مجھے بزنس میں خاص انٹرسٹ نہیں ہے۔۔۔ یہ میں آپ کو پہلے ہی بتا چکا ہو تو پھربار بار ایک بات کو دھرانے کا کیا مقصد" 

معاویہ نے کلاس سے سپ لیتے ہوئے کہا

"میری بات کا مقصد صرف یہ ہے کہ خوابوں کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی اس لیے اپنی آنکھوں کو کھولو اور ہوش کی دنیا میں قدم رکھو تمہاری اس جاب کا کوئی خاص فیوچر نہیں ہے اس لئے چند دنوں میں تم میرا بزنس جوائن کر رہے ہو"

خضر نے ناشتہ جاری رکھنے کے ساتھ اپنی بات مکمل کی 

"ڈیڈ وہ کمزور لوگ ہوتے ہیں جو خواب دیکھتے ہیں لیکن اپنے کم ہمت ہونے کی وجہ سے ان کو پائے تکمیل تک نہیں پہنچاتے ہیں اور ساری زندگی خوابوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے اپنے آس پاس کی حقیقتوں کو فراموش کردیتے ہیں،،، میں اپنے دیکھے ہوئے خوابوں کو خود تعبیر کی شکل دینے والوں میں سے ہو۔۔۔ ان شارٹ آپ کہہ سکتے ہیں میں معاویہ مراد ہو خضر مراد نہیں"

معاویہ نے اپنی بات مکمل کر کے جوس کا گلاس خالی کیا  

خضر نے چائے کا کپ پٹخنے کے انداز میں ٹیبل پر رکھا، وہ خوب سمجھتا تھا کہ معاویہ کس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے ویسے بھی پورے گھر میں صرف اسی کی ہمت ہوتی تھی کہ وہ اس کی دکھتی ہوئی رگ پر ہاتھ رکھے 

"دیکھ رہی ہو اس کی زبان یہ تربیت ہے تمہاری، ذرا تمیز سکھائی اسے تم نے کہ باپ سے کیسے بات کی جاتی ہے" 

اب خضر کی توپوں کا رخ ناعیمہ کی طرف ہوگیا  

"آپ مام کو کیوں بیچ میں لا رہے ہیں یہ ان کی تربیت ہی ہے کہ جو مجھے بہت کچھ کرنے سے روکتی ہے"

معاویہ نے تیز آواز میں کہا 

"معاویہ تمیز سے بات کرو اپنے ڈیڈ سے بلکہ فورا سوری کہو"

ناعیمہ نے معاویہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا

"سوری مائی فٹ"  شیشے کے گلاس کو زمین پر پھینکتے ہوئے وہ وہاں سے اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا

*****

"گڈ مارننگ بابا"

حیا ڈھیلے ڈھالے شرٹ اور ٹراؤزر میں مبلوس ناشتے کی ٹیبل پر آئی 

"گڈ مارننگ مائی پرنسس یہاں بیٹھو بابا کے پاس"

زین نے اپنے برابر والی کرسی پر اشارہ کرتے ہوئے بولا

"تو پھر آپ آفس کے کام سے باہر جارہے ہیں ہیں" حیا نے زین کے کندھے پر سر رکھتے ہوئے منہ لٹکا کر بولا وہ جب بھی آفس کے کام سے باہر جاتا  تھا تو حیا کو اسی طرح اپنے پاس بٹھا کر بہت سی باتوں کی تلقین کرتا تھا 

"دو دن کی تو بات ہے، دو دن بعد بابا آپنی بیٹی کی آنکھوں کے سامنے ہونگے"

زین نے حیا کے سر پر اپنا سر ٹکاتے ہوئے کہا

"میں آپ کو مس کرو گی ہمیشہ کی طرح"

حیا آنے افسردہ ہوتے ہوئے کہا

"یہ وہ منظر تھا جو  حور ہر دفعہ زین کے گھر سے باہر جانے کے وقت دیکھتی تھی

"اپنا اور اپنی مما کا بہت خیال رکھنا کھانا وقت پر کھانا اور مما کو بالکل پریشان نہیں کرنا" زین اس کے شولڈر کے گرد ہاتھ رکھ کر ہمیشہ کی طرح ساری باتیں آرام سے سمجھا رہا تھا 

"پھر ایسے تو بالکل مزہ نہیں آئے گا تھوڑا سا تو پریشان کروں گی نہ مما کو"

حیا کے معصومیت سے بولنے پر وہ تینوں ہی مسکرا دیے۔۔۔ زین نے اٹھتے ہوئے حیا کا ماتھا چوما اور حور کی طرف آیا

"اپنا خیال رکھنا کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو شیر خان یا نسیمہ کو کہہ دینا، ہادی یا بلال میں سے کوئی چکر لگا لیا کرے گا،، کوئی بھی مسئلہ ہو تو مجھے فورا کال کرنا" 

وہ ہمیشہ کی طرح آنکھوں میں نرم تاثر لیے ہوئے حور سے باتیں کر رہا تھا

"آہم آہم اور آخری سب سے امپورٹنٹ بات کرنی ہے وہ بھی جلدی سے کرلیں میں آنکھیں بند کر لیتی ہوں"

حیا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا تو زین ہنس دیا جبکہ حور شرم سے سرخ ہوگئی

"حیا ہر وقت فضول گوئی سے پرہیز کیا کرو ورنہ مار کھاؤ گی تم مجھ سے"

حور نے غصہ دکھاتے ہوئے کہا 

"اوکے میں رات کو کال کروں گا خدا حافظ" 

حور کے گال کو اپنی دو انگلیوں سے چھوتا ہوا زین گھر سے باہر نکل گیا

*****  

"ہادی میں کہہ رہی تھی تم" 

فضا جیسے ہی روم میں داخل ہوئی ہادی نے تیزی سے کوئی چیز ڈراز میں رکھی مگر فضا کی تیز نگاہوں سے یہ حرکت پوشیدہ نہیں رہ سکی

"جی ماما کیا کہہ رہی تھی آپ"

ہادی نے نارمل انداز اپناتے ہوئے فضا سے پوچھا 

"عدیل کے بارے میں بات کر رہی تھی اسے اسٹیڈیز میں تھوڑا سا پرابلم ہو رہا ہے اس کے لیے کوئی اچھا سا ٹیوٹر ارینج کر دو"

فضا نے بھی نارمل انداز میں کام کی بات کی 

"اس پڑھاکو کو بھی کوئی پروبلم ہو سکتی ہے بھلا۔۔۔ چلیں یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ارینج کر دوں گا اج کل میں" ہادی نے فضا کو جواب دیا 

"اچھا ایسا ہے زین بھائی تو گئے ہوئے ہیں میں تھوڑی دیر کے لئے حور کے پاس جا رہی ہوں تمہارے بابا آفس سے آئے تو بتا دینا"

فضا نے اٹھتے ہوئے کہا 

"آپ ابھی کیوں جا رہی ہیں۔۔۔ آئی مین رات میں مجھے اور حیا کو شادی کے فنکشن میں جانا ہے تب انٹی اکیلی ہو گئی اسی وقت چلی جائیے گا تاکہ انہیں بھی اکیلے پن کا احساس نہ ہو"

ہادی نے فضا کو مشورہ دیا 

"چلو یہ بھی ٹھیک ہے تمہارے بابا آئیں گے تو پھر انہی کے ساتھ چلی جاؤ گی" فضا نے مسکراتے ہوئے کہا اور کھڑی ہو کر جانے لگی دروازے تک پہنچ کر اچانک رکی 

"ویسے ہادی جو رنگ تم نے حیا کیلئے لے کر آئے ہو وہ اسے کب دو گے" فضا نے اچانک ہادی سے سوال کیا 

"کونسی رنگ مما" ہادی ایک دم اپنی چوری پکڑے جانے پر گڑبڑآیا 

"وہی رنگ جو ابھی میرے آنے سے پہلے تم دیکھ رہے تھے،، اور میرے آنے پر تم نے دراز میں چھپائی ہے"

فضا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا،،

تو ہادی ایک دم سٹپٹا گیا  

"ماما وہ تو بس ایسے ہی بس میں نے یوں ہی اپ پلیز"

اسے اپنی چوری پکڑے جانے پر سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا بولے

"کیا یہ، وہ، میں، لگا رکھی ہے جو بات ہے آرام سے بولو میں حیا نہیں ہوں جو اتنا کنفیوز ہو رہے ہو تم"

فضا نے شرارت آنکھوں میں سمائے ہوئے اس سے بولا 

"اس لئے تو کنفیوز ہو رہا ہوں آپ کے سامنے کیا بولوں  اگر حیا سامنے ہوتی تو کنفیوز تھوڑی ہوتا"

ہادی دھیرے سے منہ ہی منہ میں بڑبڑایا

"عمر بڑھنے کی وجہ سے تمہاری بڑبڑاہٹ مجھے صحیح سے سنائی نہیں دے رہی ذرا اونچا بولو"

فضا اس کے پاس آ کر بیٹھ کر کہنے لگی

"آپ کو کیسے پتا چلا کہ میں حیا کے لیے لایا ہوں"

ہادی نے حیرت سے فضا سے پوچھا

"اس لیے کہ میں تمہاری ماں ہو"

فضا دونوں ہاتھ باندھ کر مسکرا کر کہنے لگی جس پر ہادی بھی ہنس دیا

"آپ کو کیا لگتا ہے آئی مین حیا مان جائے گی"

ہادی نے فضا سے ہچکچاتے ہوئے پوچھا 

"کیوں نہیں مانے گی میرے بیٹے جیسا ہینڈسم اسے اس دنیا میں اور کوئی مل ہی نہیں سکتا"

فضا نے دونوں ہاتھوں میں اس کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا جس پر ایک بار پھر فضا اور ہادی دونوں مسکرا دیے.

جاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages