Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 25 to 26 Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 25'26 |
Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na
Writer Name: Zeenia Sharjeel
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
معاویہ مراد آنسو نہیں بہاتا بلکہ پنگا لینے والوں کی آنکھوں میں انسوں کا سبب ضرور بنتا ہے۔۔۔۔ صرف تمہیں وقت دے رہا ہوں اپنے مائنڈ کو میک اپ کرو اور اپنے اس بھیجے میں یہ بات بٹھاو کہ اب تمہیں میرے ساتھ رہنا ہے، میرے گھر میں، میری بیوی بن کر۔۔۔ ورنہ تمہارا نخرہ صبح دو منٹ میں نکال سکتا تھا اور نکال سکتا ہوں۔۔۔ آؤ تمھیں باہر لے چلو"
معاویہ نے حیا کی کمر سے اپنے ہاتھ ہٹا کر اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا اور اسے باہر لے جاکر اسٹیج پر صوفے پر بیٹھنے میں مدد اور خود اسٹیج سے نیچے اتر گیا
سوہنی فری زرش تینوں اسٹیج پر آئی اور حیا سے ملی
"ہائے قسم سے بہت پیارے لگ رہے ہو تم دونوں تو ایک ساتھ آتے ہوئے"
فری نہ حیا سے تعریف کرتے ہوئے کہا حیا زبردستی کا مسکرا دی
"حیا ارسل بھائی کی شادی میں تم کہہ رہی تھی پولیس والے تو رومانس کے معاملے میں بالکل ٹھس ہوتے ہیں تو پھر کیسا ایکسپیرینس رہا تمھارا"
سوہنی نے دانت باہر نکالتے ہوئے پوچھا
"سوہنی تم چاہ رہی ہوں کہ میں اپنی اس سینڈل سے تمہارا میک اپ کرکے مزید منہ لال کر دو"
حیا کے بولنے پر باقی دونوں نے بھی دانت نکالے
"ارے چھوڑو یہ تو پوری چھپی رستم ہے ویسے تو اسے پولیس والے پسند نہیں تھے اور اپنے لئے خود اس نے پولیس والا چنا۔۔۔ مجھے تو اسی دن دال میں کالا لگ رہا تھا جب یہ معاویہ بھائی کا ایڈریس معلوم کر رہی تھی"
زرش کے بولنے پر ماہی اور فری بھی اس کی طرف متوجہ ہوئی
"یہ کب کا سین ہے" دونوں نے حیرت سے اظہار کیا
اور زرش نے ان دونوں کو پوری روادات سنای
*****
"لوگ اتنے حسین لگ رہے ہیں انہیں فرصت ہی نہیں ہے اپنے عریب قریب بھی نظر اٹھا کر دیکھ لیں"
صنم جو کہ فریحہ کو دیکھنے کے لئے بینکویٹ سے نکل رہی تھی اچانک اسے ہادی کی آواز اپنے پیچھے سے سنائی دی
"ہادی آپ"
صنم نے آنکھوں میں ڈھیر ساری حیرت لیتے ہوئے کہا،، وہ مسکرا کر اسی کو دیکھ رہا تھا
"کیا ہوا میرا آنا کیسا لگ رہا ہے اچھا یا برا"
ہادی نے ادکی حیرت زدہ آنکھوں میں جھانک کر کہا
"بالکل ایک خواب سا"
ہادی کو اتنے دنوں بعد سامنے دیکھ کر وہ باقی دنیا کو بھول گئی
"یہاں اپنا ہاتھ دو تمہیں یقین دلاؤں کہ یہ خواب نہیں حقیقت ہے"
ہادی نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا وہ ابھی بھی خواب کی سی کیفیت میں ہادی کو دیکھ رہی تھی
"آؤچ"
ہادی نے اس کے ہاتھ پر چٹکی کاٹی تو ہوش کی دنیا میں آئی
"یہ کیا تھا"
صنم نے ابھی بھی انکھوں میں حیرت سمائے ہوئے بولا
"یقین دلارہا تھا تمہیں کہ یہ خواب نہیں ہے"
ہادی نے مسکرا کر کہا تو وہ بھی روشن آنکھیں لیے مسکرادی
"آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہیں"
صنم نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا
"میرے چہرے سے یا میری آنکھوں سے تمہیں ناراضگی چھلکتی ہوئی نظر آ رہی ہے"
ہادی نے بغور اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے صنم سے پوچھا صنم نے نفی میں گردن ہلائی
"تو پھر کیا نظر آ رہا ہے"
ہادی اب بھی غور سے صنم کو دیکھ کر پوچھ رہا تھا اس کے سوال پر وہ بلش کرنے لگی
"صنم یہاں کیا کر رہی ہو"
اچانک معاویہ کی آواز پر ان دونوں نے چونک کر معاویہ کو دیکھا جو کہ اپنے ماتھے پر لاتعداد شکنیں سجائے ہوئے ہادی کو غصے سے دیکھ رہا تھا مگر مخاطب صنم سے تھا
"ارے بھائی یہ دیکھئے ہادی میں نے آپ سے اس دن ملوایا تھا"
صنم نے معاویہ کے تاثرات پر غور سے کرے بناء ہادی کی ملاقات کا دوبارہ سے یاد کرواتے ہوئے بتایا
"میں نے تم سے یہ نہیں پوچھا ہے کہ یہ کون ہے یا پھر اس کا تعارف کراو بلکہ یہ پوچھا ہے کہ تم یہاں کیا کر رہی ہو"
معاویہ نے اب بھی غصے سے صنم کو دیکھتے ہوئے کہا جس پر صنم نے حیرت سے معاویہ کو دیکھا اسے معاویہ کا یوں بلاوجہ کا غصہ سمجھ میں نہیں آیا دوسری طرف ہادی کو معاویہ کا اس طرح غصے میں کھولنا اندر کہیں سکون دے رہا تھا
"تم صنم سے اس طرح بات نہیں کرسکتے، ایسا کچھ نہیں کر رہی تھی وہ یہاں پر جو تمہیں یوں غصہ آگیا"
ہادی نے مزید تیلی کا کام کیا
"تم اپنی زبان کو لگام دو،،، میں اپنی بہن سے بات کر رہا ہوں ہماری بیچ میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے"
معاویہ نے اب اپنے غصے کو کنٹرول کرتے ہوئے ہادی کو دیکھ کر کہا ورنہ اس کا دل تو کر رہا تھا ہادی کو ایک اور تھپڑ لگائے مگر گیسٹ اور ایونٹ کو دیکھ کر وہ کنٹرول کر گیا
"صنم چلو یہاں سے ہو فریحہ کے پاس جا کر بیٹھو اور دوبارہ اپنی جگہ سے اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے" معاویہ نے مڑ کر سرد تاثرات کے ساتھ صنم کو دیکھ کر کہا۔۔۔ جو آنکھوں میں نمی لائے ہوئے معاویہ کو دیکھ رہی تھی اور چپ کر کے وہاں سے چلی گئی
"میری بہن سے دور رہنا ہادی،، یہ میں تمہیں لاسٹ ٹائم منہ سے سمجھا رہا ہوں اگر اب تم مجھے صنم کے اردگرد گھومتے ہوئے نظر آئے تو تم سوچ بھی نہیں سکتے میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا"
معاویہ کی آنکھیں غصے اور ضبط سے سرخ ہو گئی اور ہادی کو اس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر بڑا مزہ آیا ہے
"ریلکس یار آج تمھارا ولیمہ ہے انجوائے کرو۔۔۔ تم تو ابھی سے رو رہے ہو"
اس سے پہلے معاویہ اس کا گریبان پکڑتا ہادی مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا
اب وہ زین اور بلال سے مل رہا تھا،، زین خضر سے ہادی کا تعارف کروا رہا تھا۔۔ معاویہ کا موڈ اس کی شکل دیکھ کر اچھا خاصا خراب ہوچکا تھا وہ سر جھٹک کر اپنے کلیکس کے پاس آ گیا
****
"کونگریٹس مسسز معاویہ مراد"
ہادی نے اسٹیج پر آکر حیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"تھینکس۔۔۔ تمہیں یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی"
حیا نے ہادی کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا
"ہاں آنا تو تھا ہی آج وش کرنے کے لئے ایک مشورہ دوں اگر برا نہ مانو تو"
ہادی نہ حیا کو دیکھتے ہوئے کہا
"مشورہ اس قابل ہوا تو ضرور مانو گی" حیا نے مسکرا کر کہا
"تم ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے جارہی ہوں جو کچھ بھی ہوا اس کو بھول جاؤں اور نئی زندگی کی شروعات کرو خوشی کے ساتھ"
ہادی نے حیا کو مخلصانہ مشورہ دیا
"مشورے کا شکریہ" حیا نے بغیر مسکرائے ہادی سے کہا
"تم ابھی تک گئے نہیں ہادی اپنے گھر،، کافی گیسٹ جاچکے ہیں تمہیں بھی اب نکلنا چاہیے"
معاویہ نے اسٹیج پر آتے ہوئے ہادی کہا اور حیا کے کندھے کے گرد اپنا ہاتھ رکھ کر کھڑا ہو کر اس کے جواب کا انتظار کرنے لگا
"بس جانے ہی والا تھا ویسے بھی جس کام کے لئے آیا تھا وہ ہوگیا"
ہادی نے جاتے جاتے معاویہ کو سلگایا
"باہر کا راستہ اس طرف ہے"
معاویہ نے انگلی کے اشارے سے ہادی کو بتایا۔۔۔ حیا ان دونوں کے فیس ایکسپریشن دیکھ رہی تھی معاویہ جوکہ غصہ کنٹرول کررہا تھا اور ہادی کے چہرے پر پراسرار مسکراہٹ تھی جسے حیا سمجھنے سے قاصر تھی
"وہ چلا گیا ہے اپنا ہاتھ ہٹاؤ"
حیا نے اپنے کندھے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معاویہ کو کہا
"تو کیا ہوا بےبی دنیا تو ہماری طرف ہی دیکھ رہی ہے نا۔۔۔ آج ہمارا ولیمہ ہے تو سب کے سامنے لونگ اور ہیپی کپل کی ایکٹینگ تو کرنی ہے نا"
وہ محبت بھری نظروں سے حیا کا چہرہ دیکھ کر،، اس سے کہ رہا تھا حیا نے ایک نظر اسٹیج کے نیچے کھڑے زین اور حور کو دیکھا جو اپنی کسی بات پر مسکراتے ہوئے معاویہ اور حیا کو ہی دیکھ رہے تھے
"اتنی اسمائل ٹھیک ہے"
حیا نے بہت پیار سے مسکرا کر معاویہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
"تھوڑی کم کرو یہ تو میری جان لے لے گی"
معاویہ پیار لوٹانے والی نظروں سے اس کو دیکھ کر کہنے لگا
"چھچھوری نظروں سے مجھے دیکھنا بند کرو اور مجھ سے آب اور ایکٹنگ نہیں ہورہی"
حیا نے زبردستی مسکراتے ہوئے کہا
"کیا ہوا تھکی تھکی لگ رہی ہو"
حیا کے چہرے پر تھکن کے اثرات دیکھ کر اب وہ سچ میں فکرمندی سے بولا
"اس ہیوی ڈریس اور ہیوی میک اپ میں میں فل بیزار ہو رہی ہوں"
حیا نے چڑتے ہوئے کہا
"اوکے میں ڈرائیور سے کہتا ہوں تمہیں اور صنم کو گھر چھوڑ آئے گا"
معاویہ نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا
تقریب ویسے بھی ختم ہو گئی تھی وہ اس کا نرمی سے ہاتھ تھام کر اسٹیج سے اترنے میں اسے مدد دینے لگا
_________
رات کو جو کچھ بھی ہوا اس کا صنم کو کافی دکھ تھا معاویہ سب پر غصہ کرتا تھا مگر آج تک صنم سے تیز لہجے میں بات تک نہیں کی تھی مگر کل رات معاویہ کی آنکھوں میں اپنے لئے غصہ دیکھ کر صنم کا دل کافی خراب ہوا اور غصہ بھی اس نے ہادی کے سامنے کیا تھا، یہ سوچ کر صنم اور زیادہ شرمندگی کا احساس ہوا۔۔۔۔ کل وہ کتنی خوش ہو گئی تھی اچانک ہادی کے آ جانے سے اور کتنا گلٹ فیل ہو رہا تھا اسے، جس طرح معاویہ نے ہادی سے بات کی۔۔۔۔ صبح کے وقت لان میں کرسی پر بیٹھی ہوئی وہ یہی سوچ رہی تھی جب معاویہ جوگنگ کر کے واپس آیا
"گڑیا یہاں کیا کر رہی ہو اکیلے بیٹھ کر"
معاویہ کے لہجے میں یا چہرے پر کل رات والی بات کا شائبہ تک نہیں تھا وہ بھی دوسری چیئر پر صنم کے پاس ہی بیٹھ گیا
"آنکھ جلدی کھل گئی تھی اس لئے یہاں آگئی اکیلے ہی بیٹھنا ہے مجھے،،، اب ویسے بھی آپ کو تو بزی ہو جانا ہے"
شاید کل کی تلخی کی وجہ سے نہ چاہنے کے باوجود صنم ایسا بول گئی
"یہ کیا بات کر دی تم نے اگر تمہارا اشارہ حیا ہوں لے کر ہے تو ایک بات اچھی طرح سمجھ لو میں ہر رشتے کو بیلنس میں رکھ کر چلنے والا انسان ہوں۔۔۔ مانا حیا میرے لئے بہت ویلیو رکھتی ہے مگر اس کا میری زندگی میں آنے سے تمہاری اور مام کی امپارٹنس کم نہیں ہوگی۔۔۔۔ ویسے بھی شیرنی زرا دوسرے مزاج کی ہے"
سنجیدگی سے بات کرتے ہوئے آخری جملہ معاویہ نے مسکرا کر بولا صنم بھی ہنس دی
"بھابھی کو بتاؤں گی آپ نے ان کا کیا نام رکھا ہے"
صنم نے ہنستے ہوئے کہا
"تو ڈرتا تھوڑی ہوں میں تمھاری بھابھی سے"
معاویہ نے مسکرا کر اپنے اپر کی پاکٹ میں دونوں ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا
"بھائی آپ کو کل رات کو غصہ کس بات پر آیا تھا"
صنم نے معاویہ کا فریش موڈ دے کر کل رات کے غصے کا سبب جاننے کی کوشش کی کیونکہ اس کا بھائی کنزرویٹو مائنڈ کا ہرگز نہیں تھا،،، اگر کوئی بھی میل کزن اس سے بات کرے یا پھر وہ بات کرے تو کبھی بھی معاویہ نے اسے روکا ٹوکا نہیں تھا،،، اس لئے کل رات کو وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ معاویہ کو ایسی کیا بات بری لگی جو اس کو غصے میں مبتلا کرگئی۔ ۔۔ صنم کی بات پر معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ غائب ہو گئی اور سنجیدگی چھا گئی
"دیکھو صنم تم میری چھوٹی بہن ہو میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں اور تمہارے ساتھ کچھ بھی برا ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا،،، تم بہت معصوم ہو لوگوں کی پہچان نہیں تمہیں۔۔۔ اس لئے آئندہ تم ہادی سے بات نہیں کروں گی"
اس نے صنم کو نرمی سے سمجھاتے ہوئے کہا
"مگر بھائی"
صنم نے کچھ بھولنا چاہا
"شش خاموش نو اگر مگر میں اپنی بعد دوبارہ نہیں دہراوں گا،، چلو اندر چلتے ہیں سردی ہے یہاں پر کافی"
اس نے صنم کی بات کاٹ کر آواز میں نرمی رکھی مگر انداز وارن کرنے والا تھا۔۔۔۔ معاویہ اٹھ کر کھڑا ہوا تو صنم بھی بے دلی سے اٹھ گئ وہ صنم کے شولڈر کے گرد ہاتھ رکھ کر اس کے ساتھ اندر چلا گیا
****
جب وہ کمرے میں آیا تو حیا ابھی تک گہری نیند میں سو رہی تھی معاویہ نے گلے میں ڈالا ہوا چھوٹا سا ٹاول،،، جسے تھوڑی دیر پہلے اپنے چہرے اور گردن کا پسینہ صاف کیا تھا گلے سے اتارا ٹاول کا گولا بنا کر حیا کے اوپر پھینکا جس سے وہ ایک دم سے بوکھلا کر اٹھی
"یہ کیا بے ہودہ حرکت ہے"
حیا نے اپنے چہرے سے ٹاول ہٹا کر معاویہ کے اوپر پھینکتے ہوئے کہا
"اب دو ٹکے کا انسان تو بے ہودہ حرکت ہی کرے گا نا جانم۔۔۔ ویسے تم اسے جگانے کا ایک نیا اسٹائل بھی کہہ سکتی ہوں شاید خاص پسند نہیں آیا تمہیں"
معاویہ نے قدم بڑھا کر بیڈ کے پاس آتے ہوئے پوچھا
"اپنے یہ اسٹائل اپنے پاس ہی رکھو اور مجھے جگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب مجھے اٹھنا ہوگا میں خود ہی اٹھ جاوں گی"
حیا دوبارہ کمفرٹر منہ تک اوڑھ کر لیٹ گئی،،، معاویہ نے اس کے چہرے سے کمفرٹر ہٹایا اور حیا کے اوپر جھک کر کل والے انداز میں اس کو گڈمارننگ کہا۔۔۔۔ جب تک حیا اس کو اپنے ناخن مارتی وہ اپنا کام کر چکا تھا،،،،
"پیچھے ہٹو جنگلی انسان"
حیا کا شرم سے اور غصہ سے چہرہ سرخ ہو گیا
"اب یہ مت کہنا کہ جگانے کا یہ اسٹائل بھی پسند نہیں آیا،،، چلو شاباش اٹھ جاو باہر سب ہمارا ناشتے پر ویٹ کر رہے ہوگے"
معاویہ بیڈ سے اٹھتا ہوا بولا
"مجھے ابھی سونا ہے میں ناشتہ بعد میں کر لوں گی جب کرنا ہوگا"
حیا نے خفت مٹاتے ہوئے دوبارہ لیٹنا چاہا
"بےبی نیند تمہیں ایسے آرہی جیسے پوری رات میں نے تمہیں جگایا ہوں۔۔۔۔ اور واپس بھی ذرا سوچ سمجھ کے لیٹنا یہ نہ ہوکہ میرا بھی ناشتے کا اور پولیس اسٹیشن جانے کا پروگرام کینسل ہوجائے"
معاویہ نے اس کو دوبارہ لیٹتا دیکھ کر دھمکی دی اور وارڈروب سے اپنا یونیفارم نکالنے لگا
"کیا مطلب ہے تمہاری اس بات کا" حیا نے تپ کر پوچھا
"مطلب تو میں تمھیں سارے سمجھاؤں گا مگر منہ سے بول کر نہیں اور جس طرح میں سمجھاؤں گا اس طرح تم نے مجھے دو ٹکے کا پولیس والا ہی بولنا ہے"
معاویہ حیا کو دیکھ کر معنی خیزی سے بولا۔۔۔ حیا بیڈ سے اتر کر پیر پٹختی ہوئی معاویہ کے پاس آئی
"اس طرح تم میرے ساتھ بالکل اچھا نہیں کر رہے معاویہ۔۔ ۔ میں اپنے آپ کو شوٹ کرلوں گی اگر تم نے دوبارہ کوئی چیپ حرکت میرے ساتھ کی"
حیا نے اس کو دھمکی دی تو،، معاویہ نے حیا کی کمر کے گرد ہاتھ باندھ کر اسے خود سے قریب کیا
"جب تمہارا اپنے آپ کو شوٹ کرنے کا ارادہ ہو تو اپنی پسٹل مجھ سے لے لینا،،، وہ کیا ہے نہ میں تمہارے کلج سے اسی رات پسٹل نکال لیا تھا یا پھر سمپل مجھ سے کہہ دینا یہ کام، میں زیادہ اچھا کرلوں گا۔۔۔۔ ڈریس چینج کرو فورا اور باہر چلو، سب ناشتہ ایک ساتھ ہی کرتے ہیں تمہیں بھی ہم سب کے ساتھ ٹیبل پر موجود ہونا چاہیے"
معاویہ نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے کہا اور یونیفارم لے کر ڈریسنگ روم کی طرف چلا گیا
"چھوڑو گی تو اب میں تمہیں بالکل بھی نہیں"
حیا نے لب بینجتے ہوئے سوچا
معاویہ جب یونیفارم پہن کر باہر آیا تو حیا بھی ڈریس چینج کر چکی تھی اور پھولے ہوئے منہ کے ساتھ کھڑی تھی جسے دیکھ کر معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی مگر وہ فورا چھپا گیا
"چلو"
سنجیدگی سے کہتا ہوا خود بھی روم سے نکل گیا
*****
وہ دونوں ناشتے کی ٹیبل پر آئے جہاں پر خضر ناعیمہ اور صنم پہلے سے ہی موجود تھے تینوں نے ان دونوں کی طرف دیکھا تو حیا نے جھجکتے ہوئے سلام کیا۔۔ ۔ وہ کافی نروس ہورہی تھی،، کل تو زین اور حور اس کے روم سے نکلنے سے پہلے ہی وہاں موجود تھے تو اتنا نیا پن کا احساس نہیں ہوا مگر آج معاویہ کی فیملی میں اپنے آپ کو اکیلا محسوس کر رہی تھی.
وعلیکم اسلام آجاؤ بیٹا آپ کیا لوگی ناشتے میں"
ناعیمہ نے معاویہ کی طرف آملیٹ اور ٹوس بڑھاتے ہوئے حیا سے پوچھا
"تھینکیو انٹی میں لے لوں گی"
حیا نے جھجگتے ہوئے کہا
"زیادہ شرمانے کی ضرورت نہیں ہے اصلی حالت میں آجاؤ اپنی۔۔۔۔ ویسے مام یہ ناشتے میں نہار منہ تازہ خون کا بڑا سا پیالا پیتی ہے"
معاویہ نے اپنے برابر میں بیٹھی ہوئی حیا کو نروس ہوتے دیکھا تو کہا
"معاویہ"
ناعیمہ نے آنکھوں سے تنبیہ کرتے ہوئے معاویہ کو ٹوکا
"بیٹا تمہارا اپنا گھر ہے اس طرح شرمانے کی ضرورت نہیں ہے بالکل ریلیکس ہو کر ناشتہ کرو"
خضر نے اس کی جھجھک دیکھتے ہوئے کہا
"اور تم دوسرے دن ہی کہاں چل دیے ابھی نئی شادی ہوئی ہے تمہاری،، کچھ دن چھٹی لے لو، حیا کو کہیں گھمانے پھرانے لے جاؤ"
خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے مشورہ دیا
"ڈیڈ چھٹی کی تو ایسی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے جو معرکہ طے کرنا تھا وہ تو کرلیا۔۔۔ فی الحال گھمانے پھرانے کا تو سوال پیدا نہیں ہوتا تھا،، حوالات کی سیر کروا سکتا ہوں اگر یہ راضی ہو جائے تو"
معاویہ کے بولنے کی دیر تھی حیا نے زوردار پاؤں نیچے ٹیبل سے معاویہ کے پاوں پر مارا۔۔۔ جس پر معاویہ کھانسنے لگا تو صنم نے فورا اسے پانی دیا
"ہر وقت فضول نہیں بولا کرو معاویہ، چپ کرکے ناشتہ کرو"
خضر بولتا ہوا آفس کے لیے اٹھ کھڑا ہوا
تھوڑی دیر بعد معاویہ اور صنم بھی گھر سے نکل گئے حیا ناعیمہ سے ایک دو باتیں کر کے واپس اپنے کمرے میں آگئی
****
"کیسے ہیں آپ ہادی"
ہادی نے کال کی تو پہلی بیل پر ہی کال ریسیو کرتے ہوئے کہا وہ ابھی ابھی یونیورسٹی پہنچی تھی
"میں تو ٹھیک ہوں تم اپنی بتاؤ۔۔۔۔ مزید کلاس تو نہیں لی تمہاری اس ڈریگن نے"
ہادی نے بھی اس کی دوسرے اسٹائل میں خیریت دریافت کی
"بہت افسوس کی بات ہے آپ میرے بھائی کو ڈریگن بول رہے ہیں"
صنم نے ناراضگی سے کہا
"یار اس میں ناراض ہونے والی بات نہیں ہے کیوکہ اب ہم جب جب اس کے سامنے ملیں گیں اس نے منہ سے اسی طرح آگ اگلنی ہے"
ہادی نے اسے آرام سے سمجھاتے ہوئے کہا
"کل بھائی کے رویہ کے لیے میں آپ سے معافی چاہتی ہوں، ہادی وہ بالکل کنزرویٹیو مائنڈ کی نہیں ہیں۔ ۔۔ بس کل ویسے ہی انہیں غصہ آگیا تھا اس لیے روڈ ہوگئے تھے" صنم نے معاویہ کی طرف سے صفائی دیتے ہوئے کہا
"تم مجھے اپنے بھائی کے رویے کی وضاحت مت دو صنم میں اس کی نیچر میں اچھی طرح جان گیا ہوں" ہادی نے ٹاپک کلوز کرتے ہوئے کہا
"آپ غلط سوچ رہے ہیں بھائی کے لیے" صنم نہیں چاہتی تھی کہ معاویہ کا امپریشن ہادی کی نظر میں غلط ہوں
"اوکے نہیں غلط سوچ رہا تمہارے بھائی کے لئے۔۔۔۔ تم یہ بتاؤ اپنے مما بابا کو تمھارے گھر کب بھیجو"
ہادی کام کی بات پر آیا
"اتنی جلدی میرا مطلب ہے ابھی تو بھائی کی شادی ہوئی ہے اگر تھوڑا ٹھہر جاتے تو"
صنم نے تھوڑا ٹائم لینا چاہتا تاکہ وہ معاویہ کو منا سکے
دیکھو صنم میں بہت پریکٹیکل بندہ ہو یہ ڈیٹنگ فون پر لمبی باتیں مجھے خاص پسند نہیں۔۔۔۔تم مجھے اچھی لگی مجھے لگا میں تمہارے ساتھ اپنی لائف اچھی گزار سکتا ہوں تو تمہیں پرپوز کیا اور وہ شادی کرنے کے لئے کیا تھا اور جب شادی ہی کرنی ہے تو اس میں بلاوجہ ٹائم لینا میری سمجھ سے تو باہر ہے"
ہادی نے صنم کو کہا
"ایک بات پوچھوں صنم تم سے"
ہادی نے اپنی بات مکمل کر کے دوبارہ صنم سے خود ہی سوال کیا
"جی پوچھیے"
صنم نے کہا
تم میرے ساتھ اپنی شادی والی بات کو لے کر کتنا سیریز ہو"
ہادی نے صنم سے سوال کیا
"یہ کیسا سوال ہے ہادی کیا آپ کو میں ٹائم پاس کرنے والی لڑکی لگتی ہو"
صنم نے برا مانتے ہوئے کہا
"میں نے ایک سوال کیا ہے اور تم برا مان گئی،،، میں اس لیے پوچھ رہا تھا کہ جان سکو تم مجھے اپنی زندگی میں کتنا سیریس لیتی ہوں"
"ہادی اپ میری زندگی میں آنے والے پہلے شخص ہیں جس پر میں نے آنکھ بند کرکے اعتبار کیا ہے اور سچے دل سے پانے کی تمنا کی ہے،، زندگی میں ہر قدم پر آپ مجھے اپنے ساتھ پائیں گے میں آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑ سکتی"
صنم نے ہادی کو اپنی محبت کا یقین دلاتے ہوئے کہا
"ٹھیک ہے میں تم سے امید کروں گا تم ہمیشہ اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہو"یہ کہہ کر ہادی نے فون رکھ دیا
صنم اپنے ڈیپارٹمینٹ کی طرف چل دی
*****
"ارے بیٹا اپنے روم میں اکیلی کیا کررہی ہوں یہاں آ کر بیٹھو ہمارے ساتھ"
ناعیمہ نے ساجدہ سے کہہ کر حیا کو روم سے بلوایا تو خضر نے کہا
"جی انکل بس آنے والی تھی معاویہ کی دو شرٹز رہ گئی تھی پریس کرنے سے"
حیا نے مسکرا کر سامنے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا
"مگر کپڑے تو باہر سے ڈرائے کلین ہوتے ہیں اور پریس ہوتے ہیں تم کیوں کر رہی تھی اس کے کپڑے پریس"
ناعیمہ نے حیرت سے حیا کو ریکھ کر پوچھا
"آنٹی مجھے معاویہ صبح ہی بول کر گئے تھے آج سے میں ان کے سارے کام خود اپنے ہاتھ سے کرو"
حیا نے مسکراتے ہوئے بولا تو نائمہ نے حیرت سے اسے دیکھا اور پھر خضر کو دیکھا جس کے ماتھے پر بل نمایاں ہوگئے
"یہ تم سے معاویہ نے کہا۔۔۔۔ بیوقوف تو نہیں ہے وہ جو دو دن کی آئی ہوئی بیوی کو اپنے کاموں میں لگا رہا ہے"
خضر نے غصے میں ناعیمہ کو گھورتے ہوئے کہا جیسے کہ اس میں ناعیمہ کا ہی قصور ہوں
"ارے بیٹا اس نے مذاق کیا ہوگا تمہارے ساتھ"
ناعیمہ نے حیا کو سمجھانا چاہا
"نہیں آنٹی انہوں نے بالکل اسمائل نہیں دی بہت سیریس ہو کر کہہ رہے تھے میرے کام سے فارغ ہو جاؤں تو ساجدہ کی کچن میں ہیلپ کروانہ،،، جبھی میں نے ان کے کپڑے صبح ہی دھو دیئے تھے،،،، اچھا آپ مجھے بتا دیں آج رات کے ڈنر کا مینیو پھر میں ساجدہ کے ساتھ ہیلپ کرواتی ہوں"
حیا نے سعادتمندی دکھاتے ہوئے کہا
"کوئی ضرورت نہیں ہے بیٹا تمہیں یہ سارے کام کرنے کی، جاو اپنے روم میں اور ریسٹ کرو۔۔۔ معاویہ آجائے تو میرے روم میں بھیجنا"
خضر نے حیا کو ریسٹ کرنے کا بولا اور آخر میں ناعیمہ کو آرڈر دے کر اپنے روم میں چلا گیا
****
"کیسے ہی ڈیڈ اپ۔۔ یاد کیا آپ نے" معاویہ جیسے ہی گھر آیا ناعیمہ نے فورا اسے خضر کا میسج دیا
"شادی کے دو دن بعد ہی اتر گیا تمہارے سر سے عاشقی کا بھوت" خضر نے فائل بند کرتے ہوئے معاویہ کی کلاس لی
"او ڈیڈ آپ ابھی تک صبح کی بات لے کر بیٹھے ہیں،، ابھی بہت ضروری اسائنمنٹ میرے پاس اس پر کام ختم ہو جائے تو لے جاؤں گا آپ کی بہو کو کہیں گھمانے" معاویہ نے سامنے رکھی ہوئی چیئر پر ریلکس انداز میں بیٹھتے ہوئے خضر کو جواب دیا
"معاویہ میرے سامنے آداکاری مت کیا کرو،،، میں نے پہلے ہی بتایا تھا باپ میں ہوں تمہارا،، تمہارے رگ رگ سے واقف ہو۔۔۔ اگر تم نے حیا سے کوئی بھی الٹے سیدھے کام کروائے تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا، گھر کے ماحول کو اور رشتوں کو بگاڑنے کی اجازت میں تمہیں ہرگز نہیں دوں گا"
خضر نے سنجیدہ انداز میں معاویہ سے کہا
"کیا الٹے سیدھے کام کرائے میں نے"
معاویہ کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ سیدھا ہو کر بیٹھ گیا
"زیادہ معصوم بننے کی ضرورت نہیں ہے میرے سامنے ایکٹنگ نہیں کرو،،، تم نے حیا سے یہ نہیں کہا کہ وہ تمہارے کام خود اپنے ہاتھ سے کرے، ،، آج تم نے اس سے اپنے کپڑے دھلواۓ ہیں اور پریس کروائے ہیں۔۔۔۔ ان کاموں کے کروانے کے لیے شادی کی تھی تم نے اس سے۔ ۔۔۔۔ اگر مجھے پتہ ہوتا تو تمہاری شادی میں ساجدہ کی بیٹی سے کروا دیتا"
خضر نے اس پر مزید بگڑتے ہوئے کہا
"ڈیڈ پلیز یہ سب آپ کو حیا نے کہا ہے"
معاویہ نے سیریس انداز اپناتے ہوئے کنفرم کرنا چاہا
"کیوں اب کیا کرو گے جا کر اس کے ساتھ لڑو گے جھگڑو گے یا مارو کے پیٹوں گے اسے" خضر نے تیز لہجے میں کہا
"ڈیڈ پلیز"
معاویہ کو غصہ تو بہت آیا،، حیا کی کارستانی وہ اچھی طرح سمجھ چکا تھا
"معاویہ میری بات کان کھول کر سن لو یہ اپنی پولیس گری پولیس اسٹیشن میں چھوڑ کر آیا کرو،، گھر پر انسانوں کی طرح بی ہیو کیا کرو اور اگر تم نے یہاں سے جا کر حیا کو کچھ بھی کہا تو میں لحاظ نہیں کروں گا کہ اب تم شادی شدہ ہو گئے ہو"
خضر نے دوبارہ اسے وارن کیا
"ایسے کیا دیکھ رہے ہو سمجھ میں آئی تمھیں میری بات کہ نہیں"
خضر نے ڈانٹتے ہوئے پوچھا
"جی ڈیڈ آئیندہ میں آگے سے خیال رکھو گا"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا
جب سے اس کی شادی کا سلسلہ چلا تھا اس کے اور خضر کے درمیان تعلقات اچھے ہوگئے تھے جس سے گھر کا ماحول بھی اچھا ہو گیا تھا مگر آج حیا کی وجہ سے خضر نے معاویہ کی اچھی طرح کلاس لی وہ اندر سے کھول کر رہ گیا
"بےبی مجھ سے پنگا لے کر تم نے آج رات خود ہی اپنی شامت بلائی ہے اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا"
معاویہ نے خضر کے روم سے نکلتے ہوئے سوچا
___________
"کتنی دفعہ کہا ہے شاہ یہ اپنے آفس کے کام آفس میں چھوڑ کر آیا کرو.... بس گھر کو آفس بنا کر بیٹھ جاتے ہو تم"
حور زین کو کافی کا مگ پکڑاتے ہوئے بولی
"یہ ٹھیک ہے سویٹ ہارٹ تم سارا دن تانیہ اور فضا سے باتیں کرو، سارے ڈرامے دیکھو اور جہاں میں مصروف ہوں تمھاری شکایت شروع"
زین laptop بن کرتے ہوئے کہا
"وہ تو میرا حق ہے نا،، نہیں تو اور سارا دن کیا کرو"
حور نے زین کے گلاسز اتار کر سائیڈ پہ رکھتے ہوئے کہا
"ٹھیک ہے میں تمہارا شکوہ نظر میں رکھتے ہوئے،،، آفس تھوڑے دنوں کے لئے بلال کے حوالے کردیتا تاکہ ہم دونوں ہنی مون پر چلیں کیا خیال ہے"
زین نے کافی کا مگ سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر معنی خیزی سے کہا جس پر حور اس کو گھور کر رہ گئی
"شرم کرو شاہ اپنی بیٹی کی شادی کی ہے اور خود ہنی مون پر جانے کی بات کر رہے ہو"
حور نے زین کو گھورتے ہوئے کہا
"تم مجھے سیریس ہی نہیں لیتی ہوں بوڑھا سمجھتی ہوں"
بیڈ کے کراؤن سی ٹیک لگا کر اس نے حور کا سر اپنے سینے پر رکھتے ہوئے کہا
"تم نہ قسم سے ابھی تک فضول انسان ہوں،، سدھر جاؤ اب"
حور نے سر اٹھا کر زین کو دیکھتے ہوئے کہا
"سدھارنے والا سین تو تھوڑا مشکل ہے"
زین نے مسکراتے ہوئے کہا
"اچھا بتاؤ حیا سے ہوئی بات آج تمہاری"
زین نے کافی کا سپ لیتے ہوئے پوچھا
"ہاں دوپہر میں آئی تھی اس کی کال دل چاہنے لگا دیکھنے کو"
حور نے ویسے ہی زین کے سینے پر سر رکھ کر کہا
"چلے چلیں گے یار ابھی تو وہ نئی شادی ہوئی ہے گھوم پھر رہے ہوں گے"
زین نے حور سے کہا
"ارے فضا بتا رہی تھی ہادی نے صنم کو پسند کیا ہے"
حور کو یاد آیا تو اس نے زین سے کہا
"ہاں بلال نے مجھے بتایا تھا حیا کی شادی سے فارغ ہونے کے بعد، ہادی کا رشتہ لے کر جائے گا خضر کی طرف"
زین نے سوچتے ہوئے بولا
"اب تم کیا سوچنے لگے"
حور نے اسے چپ دیکھ کر سوال کیا
'ویسے ہی سوچ رہا تھا، پہلے ہادی سے حیا کی منگنی ہونا، پھر معاویہ سے حیا کی شادی ہونا اور اب ہادی سے معاویہ کی بہن کا رشتہ ہونا،،،، پتہ نہیں کیوں مجھے ایسا لگتا ہے بیچ میں کوئی کڑی مسنگ ہے"
زین سوچتے ہوئے کہا
"شاہ تمہاری بات میرے سر پر سے گزر گئی"
حور نے ناسمجھی سے کہا
"میری بات کو چھوڑو یہ کافی گرم کرکے لے آؤ،،، باتوں میں ٹھنڈی ہو گئی"
زین نے حور کو کافی کا کپ تھماتے ہوئے کہا
****
سب کھانے کے وقت ڈائینگ ٹیبل پر پہنچ کر اپنی اپنی چیئر پر بیٹھ گئے
"آنٹی آپ بھی بیٹھ جائے کھانا میں سرو کرتی ہو سب کو"
حیا نائیمہ کو کہہ کر خود بھی کھانا سرو کرنے کے لئے کھڑی ہوگئی جس پر معاویہ نے اس کو ابرو اچکا کر دیکھا
"ارے نہیں بیٹا بیٹھو تم"
ناعیمہ نے حیا کو بیٹھنے کے لیے کہا
"کوئی بات نہیں آنٹی میں آپ کی ہیلپ کرا دیتی ہوں" حیا نے سہمی ھوئی نظروں سے پہلے خضر کو دیکھا پھر معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا اور کھانے کی ڈش اٹھا کر معاویہ کی طرف بڑھائی۔۔۔۔ معاویہ نے اس ڈرامہ کوئین کو داد دینے والی نظروں سے دیکھا
"حیا بیٹا آپ بیٹھو،، معاویہ حیا کی پلیٹ میں کھانا نکالو"
خضر کے بولنے پر معاویہ چونکا
"میں کھانا نکال کر دو اسے"
معاویہ نے شہادت کی انگلی سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خضر سے پوچھا
"تو تمہاری شان گھٹ رہی ہے اپنی بیوی کو کھانا نکال کر دینے میں نکالو اس کی پلیٹ میں کھانا"
خضر کے بولنے پر معاویہ حیا کی پلیٹ میں چاولوں کا پہاڑ بنانے لگا۔۔۔ جب سے خضر نے معاویہ کی پسند سے اسکی شادی کروائی تھی تب سے یہ ہوا تھا کہ وہ خضر کی بات تابعداری سے مان لیتا تھا
"پیٹ بھر کر کھانا بہت انرجی ویسٹ ہونے والی ہے آج تمہاری"
معاویہ نے حیا کے سامنے پلیٹ رکھتے ہوئے ہلکی آواز میں سرگوشی کی۔۔۔۔ معاویہ کی بات پر اک پل کے لیے حیا کا دل زور سے دھڑکا مگر پھر خود کو مضبوط بنا کر وہ آرام سے کھانا کھانے لگی۔۔۔۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب اٹھ کر اپنے روم میں آ گئے،،، حیا جان بوجھ کر وقت لگا رہی تھی اور آہستہ آہستہ چھوٹے نوالے کھا رہی تھی۔۔۔ معاویہ وہی بیٹھا ہوا بڑے سکون سے اس کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھ رہا تھا
"بےبی پانی نہیں پیو گی کیا"
معاویہ نے پانی سے بھرے ہوئے جگ کا پانی اچانک حیا کے اوپر پھینکا حیا ایک دم بوکھلا کر پیچھے ہوئی مگر اس کے سارے کپڑے بھیک چکے تھے
"یہ کیا گھٹیا پن کیا ہے تم نے"
حیا نے غصے میں گھور کر معاویہ کو دیکھا
"اووو یہ تو سارے کپڑے گیلے ہوگئے جاو شاباش جلدی سے چینج کرو ورنہ ٹھنڈ لگ جائے گی"
معاویہ فکرمندی سے بولا
"میں تمہیں دیکھ لوں گی"
حیا نے دانت پیس کر کہا اور بیڈروم میں آکر وارڈ روب سے اپنے کپڑے نکالنے لگی۔ ۔۔۔۔ معاویہ بھی اس کے پیچھے روم میں آیا اور روم کا دروازہ لاک کیا۔۔۔۔ حیا کے قریب آکر اس نے حیا کے ہاتھ کپڑے چھینے اور بیڈ پر پھینکے۔۔۔۔ اچانک حیا کو قریب کرکے اسے اپنے ایک کندھے پر ڈالا اور اسے واش روم لے گیا
"یہ کیا کر رہے ہو معاویہ اتارو مجھے نیچے"
حیا کے چیخنے کا نوٹس لئے بغیر اسے واش روم میں لے جاکر پانی سے بھرے ٹب میں
(جو کہ پہلے سے انتظام کیا ہوا تھا) حیا کو ڈالا
"تم سمجھتے کیا ہو اپنے آپ کو"
حیا نے ٹب میں سے اٹھتے ہوئے بولا
"سوا سیر جانم۔۔۔ آج تمہیں اپنی کی ہوئی کاریستانی کتنی مہنگی پڑھنی والی ہے اس کا تمہیں خود تھوڑی دیر میں پتہ چل جائے گا"
معاویہ کہتا ہوا واش روم سے باہر نکل گیا اور واشروم کا دروازہ باہر سے لاک کردیا۔۔۔ جب تک حیا پانی کی ٹپ سے نکل کر باہر آئی دروازہ باہر سے لاک ہوچکا تھا
"معاویہ دروازہ کھولو ورنہ میں تمہیں شوٹ کر دوں گی"
حیا کو اس پر مزید غصہ آنے لگا.
اجاری ہے .
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Itni Muhabbat Karo Na Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel . Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment