Pages

Tuesday 21 February 2023

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh New Novel Episode 23 to 24

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh  New Novel Episode 23 to 24

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh  Episode 23'24

Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

   کچھ عرصے بعد   💞

خان ویلا میں خوشیوں کا سما تھا ماریہ وجاہت لبنی سب موجود تھے سبکی نظریں مرکزی  دروازے پہ تھیں 

ہارن کی آواز پہ سب کے چہرے کھل اٹھے 

ساحل مشا کو تھامے گھر میں داخل ہوا تو لال گلاب کی پتیوں نے ان تینوں کا استقبال کیا 

مشا نے اپنی گود میں چھوٹا ساحل اٹھایا ہوا تھا 

جو اپنی چھوٹی چھوٹی آنکھیں گھما گھما کر اردگرد کا جائزہ لے رہا تھا 

ویلکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

سب باری باری مبارک دینے لگے اور بے بی کو پیار کرنے لگے 

خان ویلا میں خوشیاں واپس آگئی تھیں صبح شام سبکا ایک ہی موضوع تھا بچے کا نام کیا ہوا 

آج بے بی پانچ دن کا ہو گیا ہے مشا نے بے بی کو تیار کیا اور ساحل کی گود پہ ڈال دیا 

ساحل اپنے فون میں بزی تھا لیکن بچے کے گود میں آتے ہی ساحل نے اپنا موبائل سائیڈ پہ رکھا اور اسے کھیلنے لگا 

جاذی نہیں آیا نا ؟ مشا نے افسردگی سے پوچھا دراصل یہ شکایت تھی جو اکثر سبکو جاذی سے رہتی تھی 

جاذی نے خود کو بزنس تک محدود کر لیا تھا 

ہفتے میں بس دو تین بار شکل دکھانے کے لیے آجاتا تھا 

ضرورت سے زیادہ خاموش رہنے لگا تھا اور سب جاذی کی خاموشی سے خوف کھانے لگے تھے 

کال تو اٹینڈ کی نہیں میسجز کئے ہیں اب دیکھو  ساحل نے آہ بھرتے ہوئے بتایا 

💞💞💞💞

اگلے روز جب سب اٹھے تو حیران رہ گئے لاونج کو سجایا گیا تھا گفٹس کا ڈھیر لگا تھا 

یہ سب کس نے کیا ردا سویرا سے پوچھنے لگی 

پتا نہیں ہو سکتا ہے احمد یا فریاد بھائی نے کیا ہو ویسے بھی دادا بن کر دونوں پھولے نہیں سما رہے سویرا نے ہنستے ہوے کہا 

ہاں یہ بھی ہے میں زرا کیچن میں دیکھ کر آتی ہوں ناشتہ تیار ہوا یا نہیں  ویسے آج ناشتہ یہیں کریں گے ردا نے مسکراتے ہوے کہا اور کیچن کی طرف بڑھ گئی 

واہ واہ کیا بات ہے کس نے کیا یہ سب فریاد نیوز پیپر ہاتھوں میں لیے لاونج میں داخل ہوا تو سجاوٹ دیکھ کر تعریف کئے بنا نا رہ سکا 

کیا یہ آپنے نہیں کیا؟  سویرا نے سوالیہ انداز اپنایا 

نہیں میں نے تو ایسا کچھ نہیں کیا شاید احمد نے کیا ہو فریاد نے سر نفی میں ہلاتے ہوے جواب دیا 

احمد یہ کیا سب اکیلے ہی کر لیا مجھے بتاتے میں بھی ہیلپ کرتا فریاد نے احمد کو آتے دیکھا تو  مصنوعی ناراضگی دیکھانے لگا 

کیا کر دیا میں نے اکیلے احمد ہنسا ہوا لاونج میں آیا تو پل کے لیے حیران ضرور ہوا 

یہ سب کس نے کیا؟  احمد نے بھی وہی سوال کیا جو صبح سے سب ایک دوسرے سے کر رہے تھے 

ساحل اسے مجھے دو۔۔۔۔۔ مشا ساحل کو آوازیں دیتی آرہی تھی

 جبکہ ساحل بے بی کو اٹھاے لاونج میں آگیا 

مشا بھی ساحل کے پیچھے پیچھے لاونج میں آگئی اور دونوں اس سجاوٹ اور گفٹس تحسین آمیز نگاہوں سے دیکھنے  لگے

اب یہ مت پوچھنا کس نے کیا یہ سب ہم ہمیں نہیں پتا ردا نے ہنستے ہوے کہا تو سب ہنس پڑے 

ساحل اور مشا کو بتانے لگے کہ کیسے صبح سے سب ایک دوسرے پر شک کر رہے ہیں 

ملازم ناشتہ لگا چکے تھے سب ناشتے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی گپ شپ کرنے لگے 

گڈ مارننگ ۔۔۔۔۔

جاذی کو دیکھ کر سب ایک بار پھر حیران رہ گئے جاذی کو ناجانے کتنے دنوں بعد مسکراتا ہوا دیکھ رہے تھے

گڈ مارننگ سب نے خوشدلی سے استقبال کیا 

کیسا لگا میرا سرپرائز آپکو ۔۔۔۔جاذی نے ساحل کی گود سے بے بی کو لیا اور اسے سجاوٹ اور گفٹس دیکھانے لگا 

جاذی کے چہرے پہ آج ایک الگ خوشی تھی بے بی کے ساتھ جیسے وہ اپنا ہر دکھ ہر پریشانی بھلا چکا ہو 

دیکھو تو اسے ہم تو جیسے ہیں ہی نہیں ساحل نے منہ پھلا لیا 

ساحل کی بات پہ جاذی ہنس پڑا جاذی نے بے بی کو مشا کے حوالے کیا اور ساحل کے گلے لگ گیا 

 مجھے سیٹ نہیں تھی مل رہی اگر آنے کا بولتا تو آپ سب انتظار کرتے 

جاذی نے لیٹ آنے کی وجہ بتائی 

چھوڑو یہ سب مجھے بتاو میرے بھتیجے کا نام کیا ہے 

جاذی نے صوفے پہ بیٹھتے ہوے پوچھا اور چاے کا کپ ہاتھوں میں لے لیا

ہمیں کوئی نام مل ہی نہیں رہا مشا نادم سی بولی جس پہ سب ہنس پڑے 

تو اب سوچ لو جاذی نے کہا 

مشا بیٹا اسکا نام تم دونوں خود رکھو  فریاد نے مسکراتے ہوے کہا 

ساحل اور مشا سبکے ساتھ مل کر نام سوچنے لگے 

کاش۔۔۔۔ تم دھوکا نا دیتی جاذی پھر سے اپنے ماضی میں کھونے لگا تھا جب مشا کی آواز پہ چونکا 

ہاں کیا کہا؟  جاذی نے پوچھا تو سب ہنسنے لگے 

کیا جاذی کب سے پوچھ رہی ہوں اور تم ابھی بھی اپنی میٹنگز کا سوچ رہے ہو مشا خفا ہوئی

بتاو میں سن رہا ہوں جاذی نے مسکراتے ہوے کہا 

جاذی تم کوئی نام بتاو آفٹر آل تم اسکے تایا ہو 

ساحل نے لہجے شوخی لیے کہا تو جاذی بھی ہنس پڑا 

رامش ۔۔۔۔ جاذی نے ایک لمحے کی بھی دیر نا لگائی 

رامش ۔۔۔۔۔ سب نام دہرانے لگے اور ایک دوسرے کو سوالیہ انداز میں دیکھنے لگے 

رامش ۔۔۔  آپکو اپنا نام پسند آیا 

مشا رامش کی گال پہ نرمی سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی تو 

رامش مسکرانے لگا جیسے وہ سچ میں سمجھ رہا ہو

💞💞💞💞

نظر اپنی گود میں ننھے سے بے جان وجود کو لیے خاموشی سے آنسو بہا رہی تھی 

نظر میڈم سنبھالیں خود کو شرجیل نے نظر کے سر پہ ہاتھ رکھتے ہوے کہا 

شرجیل میرے ساتھ ہی یہ سب کیوں ۔۔۔۔نظر کے آنسوؤں میں روانی آگئی 

یہ سب جاذب صاحب کی وجہ سے ہوا میں صرف آپکے کہنے پر رکا ورنہ ۔۔۔ ۔

شرجیل نے غصے سے میں تھا 

آپ بھی کیا کر لیتے نظر نے طنزیہ کہا

بہت بڑا کھیل کھیلا اس شخص نے آپکے ساتھ 

سلطان صاحب سے آپکی حفاظت کا وعدہ کیا سبکے سامنے 

اور پھر آپ دونوں کو بے گھر کر دیا اگر یہ سب نا ہوتا تو آج میرے سلطان سر ہمارے ساتھ ہوتے 

شرجیل جذباتی ہو رہا تھا 

شرجیل بس کرو ۔۔۔۔۔ نظر سے بولا بھی نا گیا پہلے ماں باپ چلے گئے 

پھر صفیہ بی خوشیاں ملی تو انکو بھی نظر لگ گئی 

دادا جان کا انتقال نظر ٹوٹ گئی تھی اگر پھر سے خوشیوں نے دستک دے ہی دی تو قدرت نے اب کی بار ماں سے اسکی اولاد کو دور کر دیا 

ناجانے کتنی ہی دیر نظر یوہی اس معصوم سے بچے کو گود میں لیے روتی رہی 

تبھی نرس آگئی اور شرجیل کو کچھ فارمیلیٹیز پوری کرنے کا بولنے لگی 

شرجیل کے جانے کے بعد نرس نے زبردستی بچے کو نظر کی گود سے لیا اور نظر کی حالت کو دیکھتے ہوے اسے انجیکشن لگا دیا جس سے نظر کچھ ہی دیر میں نیند کی وادیوں میں پہنچ گئی 

💞💞💞💞

سویرا آنٹی رامش ماشاءاللہ سے اب دو ماہ کا ہو جاے گا کیا ہم رامش کے کیے ایک پارٹی رکھیں 

مشا اپنے روم کے  ٹیرس پہ سویرا کے ساتھ کھڑی باتیں کر رہی تھی 

ہاں پارٹی ۔۔۔۔آئیڈیا تو اچھا ہے لیکن مجھے نا ان نیوز والوں سے ڈر لگتا ہے 

ہر جگا ایسے پہنچتے ہیں جیسے انکے باپ کا گھر ہو

سویرا کے جواب پہ مشا ہنس پڑی 

ہم زیادہ بڑی پارٹی نہیں رکھیں گے نا بس فیملی ہی ہوگی ماما بابا یا ماریہ ہوگی بس مشا ضد پہ اتر آئی 

مشا کی ضد کے آگے سویرا نے ہار مان لی اور وعدہ کیا وہ سبکو خود اس چھوٹی سی سیلیبریشن کے لیے مناے گی 

💞💞💞💞

اندھیری رات میں جاذی اپنے روم میں بیٹھا اپنی اور نظر کی تصاویر دیکھ رہا تھا 

ایک تصویر پر آکر جاذی رک گیا جاذی نے باقی تصاویر کو سائیڈ پہ رکھا اور اس تصویر کو ہاتھوں میں  لیے بیڈ کی بیک ریسٹ کے ساتھ سر لگا لیا 

یہ تصویر انکے ولیمے کے ڈانس کی تھی جہاں نظر اور جاذی ایک دوسرے کے قریب تھے اور مسکرا رہے تھے 

میں نہیں جانتا کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ 

تمہاری یہ مسکراہٹ سچی ہے یا۔۔۔۔۔

جاذی تصویر سے باتیں کرنے لگا 

تم نے اچھا نہیں کیا نظر پراجیکٹ سیل کرنا تھا کوئی مسلہ تھا تو مجھ سے کہتی 

وہ صرف پراجیکٹ نہیں میرا پیار میرا بھروسہ تھا تم پہ جو تم بھیچنے جا رہی تھی 

جاذی کی آنکھیں لال ہونے لگی تھیں لہجے میں تلخی ابھر آئی تھی۔

کیسے ہیں آپ سب ؟ نظر اپنا موبائل کان سے لگاے بیڈ پہ نیم دراز دی 

ہم سب ٹھیک ہیں بیٹا ۔۔۔۔ آپ واپس آجائیں بوڑھے مالی نے لرزتی ہوئی آواز میں جواب دیا 

نہیں بابا میں ابھی نہیں آسکتی نظر نے معزرت کرلی 

لیکن ہم سب آپکو بہت یاد، کرتے ہیں ایک ملازمہ نے کہا اسکے لہجے میں اداسی نمایا تھی 

میں بھی آپ سبکو بہت مس کرتی ہوں

 آپ لوگ بتائیں کچھ چاہیے تو نہیں 

اگر کوئی مسلہ ہو تو مجھے فورا کال کریں 

نظر اپنے ملازموں کے لیے فکر مند تھی 

جب اپنے پراے ہو گئے نفرت کرنے لگے تب یہی تھے جو پراے ہو کر سہارا بنے جن سے نظر کو آج تک صرف پیار ہی ملا تھا 

نہیں میڈم جی بس آپکی کمی ہے ملازمہ بولی تو نظر مسکرانے لگی 

بیٹا مجھے وہ مینیجر ہے نا شرجیل اسنے بتایا تھا 

ہم سبکو بہت افسوس ہوا اللہ صبر دے آپکو آمین 

مالی بابا نے نظر کو تسلی دینا شروع کردی 

آپ سب میری فکر نا کریں میں بلکل ٹھیک ہوں 

بس مجھے سبکی بہت یاد آتی ہے اور جہاں تک رہی میرے بچے کی بات تو ظاہر ہے کونسی ماں اپنے بچے سے دور رہ سکتی ہے 

نظر کی آواز بھر آئی

نظر میڈم  آپ ایسے نا کریں دیکھیں ہم سب آپکے ساتھ ہیں جیسا آپنے کہا ہم سب نے ویسا ہی کیا 

کسی کو بھی آپکے بچے کے بارے میں نہیں بتایا اور آگے بھی جیسے آپ کہیں گی ویسا ہی ہوگا 

لیکن میں ناراض ہوں آپنے مجھے اپنے پاس رکنے نہیں دیا اور اپنی رہائش بھی بنا بتاے بدل دی 

شرجیل خفا ہوا 

شرجیل  آئی ایم سوری ۔۔۔۔۔۔

میں اب آپ سبکو پریشان نہیں کرنا چاہتی بلکہ حالات کا مقابلہ کرنا چاہتی ہوں 

بس مجھے تھوڑا وقت چاہیے 

💞💞💞💞

جاذی ۔۔۔۔۔ ساحل جاذی کے آفس میں داخل ہوا اور جاذی کے سامنے نشت سنبھال لی

ہاں بولو ۔۔۔۔جاذی نے لیپ ٹاپ میں مصروف تھا 

تم آج رات گھر آو گے؟  ساحل نے پوچھنا ضروری سمجھا ورنہ جاذی کا کیا پتا نا آے

کچھ، خاص ہے کیا جاذی نے لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے پوچھا 

رامش کی برتھڈے ہے یار۔۔۔۔۔۔ 

💞💞💞💞

کیا مصیبت ہے کا کس کی جان کو سکون نہیں آرہا 

مشا ایئرنگ پہن رہی تھی بار بار کسی کی کال آرہی تھی 

مشا کو مجبوراً ایک ایئرنگ چھوڑنا پڑا. 

ہیلو مشا نے غصے میں کال اٹینڈ کی 

مشا۔۔۔۔۔۔ 

دوسری طرف سے مشا کو پکارہ گیا مشا منہ پہ ہاتھ رکھے کھڑی ہو گئی اسے اپنی سماعت پہ یقین نہیں آرہا تھا 

نن۔۔۔نظر۔۔۔ ۔مشا کے غصے کی جگہ خوشی نے لے لی 

ہاں نظر کیسی ہو نظر کیچن میں ڈنر ریڈی کر رہی تھی 

نظر تم کہاں تھی یار بہت مس کیا تمہیں تم کہاں ہو بتاو مجھے میں تمہیں لینے آرہی ہوں 

مشا سے اپنی خوشی سنبھالی نہیں جا رہی تھی 

میں نے بھی بہت مس کیا تم بزی تو نہیں تھی ؟ نظر نے پوچھا 

نہیں لیکن میں ناراض ہوں مشا خفگی لیے بولی 

مجھ سے راضی کون ہو نظر نے خود پہ طنز کیا 

کم آن نظر اچھا میرے پاس ایک گڈ نیوز ہے تمہارے لیے مشا کو نظر کی آواز سن کر بہت اچھا لگا تھا 

کیا۔۔۔۔

آج تمہارے بھانجے کی برتھڈے ہے رامش تین سال کا ہو گیا نظر 

مشا خوشی اور غم کے ملے جلے تاثرات لیے بولی 

کیا سچ میں ۔۔۔؟ بہت بہت بہت مبارک ہو میں بہت خوش ہوں میری طرف سے اسے بہت سارا پیار کرنا 

نظر کو سچ میں بہت خوشی ہوئی تھی 

نظر تم کہاں ہو اور تمہیں کیسے یاد آگئی مشا نے پوچھا 

مشا میں نے تم سے کانٹیکٹ کیا اس بارے میں کسی کو مت بتانا 

نظر جھجکتے ہوے بولی

ڈونٹ وری نظر تم مجھ سے شیئر کر سکتی ہو مشا نے نظر کو یقین دلایا 

مشا مجھے وہ ویڈیو چاہیے جو جاذی کو ملی تھی 

نظر نے بتایا تو مشا حیران ہوئی 

نظر تمہیں وہ ویڈیو کیوں چاہیے پلیز یار مجھے سب بتاو ہو سکتا ہے میں تمہارے کسی کام آسکوں مشا نے درخواست کی 

مشا میں تھک گئی ہوں خود سے لڑتی 

میں اس گناہ کی سزا کاٹ رہی ہوں جو میں نے کیا ہی نہیں 

اب میں واپس آوں یا نا آوں کم از کم اپنی بے گناہی ثابت تو کروں 

اب میں یہ زلت اور برداشت نہیں کر سکتی 

تم پلیز مجھے وہ ویڈیو بھیج دو اسی نمبر پہ بھیج دینا نظر نے مشا سے کہا تو مشا مسکرانے لگی 

ٹھیک ہے نظر میں بھیج دوں گی اور کوئی کام ہو تو مجھے بتانا ۔۔۔۔۔۔۔

مشا جلدی کرو یار سب ویٹ کر رہے ہیں ساحل تیزی سے روم میں داخل ہوا تو مشا نے فورا اپنے فون رکھ دیا 

کیا ہوا کس سے بات کر رہی تھی ساحل مشا کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا 

کیا ساحل ڈرا دیا تم نے میں سیلفی لینے لگی تھے مشا نے سفید جھوٹ بولا 

اچھا جی تو میرے بغیر سیلفی لے رہی تھی ساحل نے مشا کو قریب کیا اور اپنا موبائل نکال لیا 

💞💞💞💞

ہیپی برتھ ڈے ٹو یو۔۔۔۔۔

ہیپی  برتھڈے رامش ۔۔۔۔۔

ہیپی برتھڈے ٹو یو.۔۔۔۔۔۔

سب تالیاں بجاتے ہوے رامش کو وش کرنے لگے 

مشا اور ساحل نے رامش کو ہاتھ تھامتے ہوے کیک کٹ کیا 

چلو رامش ابھی دادا جان کو کیک کھلاو ساحل نے رامش کو کیک کا ایک چھوٹا سا پیس دیتے ہوے کہا 

نو یہ میرا ہے رامش سر نفی میں ہلاتے ہوے بولا اور وہ پیس اپنے منہ میں ڈال لیا رامش کی اس حرکت پہ سب ہنس پڑے 

کوئی میوزک آن کرو ماریہ بولی 

ماریہ تم کیا بچوں کی طرح شروع ہو گئی اور اسے دیکھو میوزک آن کرتے ہی ایسے ناچ رہا ہے جیسے سالگرہ اسکی اپنی ہو 

ردا ہنستے ہوے بولی 

ساحل سبکو ڈانس کے لیے اٹھانے لگا 

رامش آپ میرے ساتھ آو ماما آپکے لیے کچھ اور بھی لائی ہیں 

مشا نے رامش کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ لے گئی 

مشا نے روم میں جا کر رامش کو کلرفل بالز دیں جنہیں لے کر رامش بہت خوش تھا 

چلو رامش ابھی کھیلیں میں پھینکوں گی آپ اٹھا کر لانا اوکے 

مشا مسکراتے ہوے رامش کو سمجھانے لگی 

مشا نے ایک دو بار روم میں ہی بال کو پھینکا جسے رامش اٹھا لایا 

اب کی بار مشا نے بال روم سے باہر پھینک دی اور خود بھی رامش کے ساتھ باہر آگئی 

جاذی ابھی واپس نہیں آیا تھا اور اسکے روم کا دروازہ کسی ملازم سے کھلا رہ گیا تھا. 

مشا نے جان بوجھ کر بال کو جاذی کے روم میں پھینک دیا 

رامش بال لینے کے لیے جاذی کے روم میں بھاگ آیا مشا بھی فورا آئی اور رامش سے پہلے بال اٹھا لی 

بال کہاں ہے رامش مشا نے رامش سے پوچھا 

رامش اردگرد نظریں گھمانے لگا کوئی بات نہیں ماما آپکے ساتھ مل کر بال ڈھونڈیں گی مشا نے کہا 

مشا نے فورا ریک اور کب بورڈ کی تلاشی شروع کردی ایک ریک میں مشا کو وہ سی ڈی مل گئی 

رامش آپکو نیو بال دیتی ہوں مشا نے رامش کو اٹھایا اور روم میں آگئی آتے ہی مشا نے وہ سی ڈی لیپ ٹاپ میں ڈالی 

ویڈیو سیو کرنے کے بعد رامش کو بہلاتی ہوئی پھر سے جاذی کے روم میں سی ڈی رکھنے چلی گئی 

مشا سی ڈی رکھ کر مڑی ہی تھی جب جاذی کو اپنے سامنے دیکھ کر مشا کا حلق سوکھنے لگا

تم یہاں کیا کر رہی ہو  جاذی نے مشا کو بغور دیکھتے ہوے کہا 

وہ۔۔۔ ہم رامش کی بال لینے آے تھے وہ کھیل رہا تھا تو بال روم میں آگئی 

تم جاو میں ڈھونڈ دوں گا کیوں رامش جاذی نے رامش کی طرف دیکھتے ہوے کہا

ہاں کیوں نہیں مشا مسکراتی ہوئی جاذی کے روم سے چلی آئی۔❤

جاذی ٹیرس پہ کھڑا اندھیری رات میں سموکنگ کر رہا تھا 

دیر رات تک جاگنا اب جاذی کا معمول بن چکا تھا 

ہر وقت بے چین رہتا تھا خود سے لڑ رہا تھا دماغ کہتا تھا کہ جو کیا صحیح کیا نظر تھی ہی اس قابل 

جبکہ دل بار بار ایک ہی صدا دے رہا تھا جاذی تم نے غلط کیا اسے جانے کیوں دیا 

جاذی کا فون بج رہا تھا جاذی کو احساس ہوا تو واپس روم میں آیا ایک انجان نمبر سے کال آ رہی تھی 

جاذی نے کال اٹینڈ کی اور فون کان سے لگاے واپس ٹیرس پر آگیا 

ہیلو ۔۔۔۔۔ 

جاذب احمد مجھے ملنا ہے اپنی بے گناہی کا ثبوت دینا ہے 

جاذی تقریباً پانچ سال بعد نظر کی آواز سن رہا تھا 

نظر کے لہجے میں ٹھہراو تھا فخر تھا جیسے کہنا چاہ رہی ہو 

دیکھا کہا تھا نا میں بے قصور ہوں  ثابت کروں گی 

وہ گھر یاد ہے جہاں آخری بار ہم گئے تھے میں وہیں جا رہی ہوں 

تمہارے ہر سوال کا جواب لے کر 

نظر نے پراعتماد لہجے میں کہا جاذی نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ نظر نے کال اینڈ کردی 

جاذی سکرین کو پوری آنکھیں کھولے دیکھ رہا تھا جیسے سکرین میں دوسری طرف کون تھا اسے نظر آجاے گا 

نظر کے کہے گئے الفاظ جاذی کو بار بار سنائی دے رہے تھے 

نظر کی آواز پہچاننے میں جاذی کبھی کوتاہی نہیں کر سکتا تھا 

نظر۔۔۔۔۔ جاذی نے نظر کا نام لیتے ہوے اپنے ایک ہاتھ سے اپنے بالوں کو جکڑ لیا 

جاذی جیسے ہی ہوش میں آیا روم میں واپس آگیا کیز اور والٹ لیا اور بھاگتے ہوے لاونج میں اترنے لگا 

رامش کی شرارتوں نے سبکو رات کے ایک بجے بھی جگایا ہوا تھا 

اسے کیا ہوا ردا نے جاذی کو اترتے ہوے دیکھا 

جاذی سبکو نظر انداز کرتا ہوا مرکزی دروازے کی طرف بڑھنے لگا 

یہ کہاں جا رہا ہے احمد سویرا فکر مند ہوئی 

جانے دو اسے یہ اسکا روز کا تماشا ہے احمد  نے لاپرواہی سے جواب دیا 

جاذی ریش ڈرائیونگ کرتا ہوا اپنے خفیہ گھر کی طرف جا رہا تھا

💞💞💞💞

جاذی نے کار روکی اور گھر میں داخل ہو گیا پرانی یادیں پھر سے تازہ ہونے لگیں 

جاذی سر جھٹکتا اپنے روم کی طرف بڑھنے لگا 

روم کی لائٹس آن تھیں جاذی کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا 

بے چینی  کے ساتھ عجیب سا سکون تھا وہ کیا محسوس کر رہا ہے اسے بلکل بھی اندازہ نہیں تھا 

جاذی جیسے ہی روم میں داخل ہوا حیران رہ گیا روم میں ایک طرف کیمرہ رکھا گیا تھا 

آئیے آئیے جاذب احمد تشریف رکھیے نظر ٹیرس کی طرف سے نمودار ہوئی 

جاذی کتنے ہی پل نظر کو دیکھتا رہا 

یہ پہلے والی کمزور سی نظر نہیں تھی اب بدل گئی تھی 

کیا ہوا پہچانا نہیں میں نظر سلطان دھوکے باز  اور بے وفا بھی ۔۔۔

وہی جسے مار پیٹ کر دھکے دے کر تم نے اپنی زندگی سے نکال دیا تھا 

نظر لہجے میں تلخی لیے بولی 

بکواس بند کرو اپنی۔۔۔۔جاذی کو نظر کے الفاظ تھپڑ مارنے جیسے لگ رہے تھے 

اوہو میں تو بھول ہی گئی تھی جاذب احمد کبھی بھی اکیلا نہیں ہوتا اسکی ایگو اسکا غرور ہمیشہ ساتھ ہوتا ہے 

نظر معصومیت سے بولی 

میں تمہیں جان سے مار ڈولوںگا 

جاذی کا پارہ چڑھنے لگا اتنے سالوں کا غصہ اور ناراضگی تھی کچھ شکوے تھے 

لیکن آتے ہی جاذب احمد کی بے عزتی کردی جاے یہ تو زیادتی تھی نا 

تمہیں پتا ہے یہ کیمرہ کیوں لگایا 

تاکہ اس بار تمہیں میری خفیہ طور پر جاسوسی نا کرنی پڑے 

یہ ویڈیو تم اپنے پاس رکھ لینا 

نظر تپا دینے والی مسکراہٹ لیے بولی 

جاذی کی رگیں تن گئیں جاذی اپنے غصے پہ قابو پانے کی آخری حد تک کوشش کرنے لگا 

کیا تماشا ہے بتاو کیا ثبوت ہے جاذی نظریں چرا رہا تھا 

یہ رہی وہ ڈیل ۔۔۔ نظر نے ٹیبل سے ایک فائل اٹھا کر جاذی کو دے ماری 

جاذی نظر کو گور کر رہ گیا جاذی نے وہ فائل کھول کر دیکھی تو اس میں تین چار پیپر تھے 

یہ ڈیل ایک یتیم خانے کی تھی جو نظر اور مسٹر ہارون مل کر بنانے والے تھے 

یہ کیا ہے جاذی نظر کو گھورنے لگا 

یہ وہ ڈیل ہے جو میں نے ہارون انکل کے ساتھ سائن کی تھی 

تو۔۔۔۔جاذی نے ایک ابرو اچکاتے ہوے پوچھا 

اس تو کا جواب اب تم دو گے نظر دو قدم آگے آئی جاذی کے بلکل سامنے ایک قدم کے فاصلے پر ہاتھ باندھے کھڑی ہو گئی  

او۔۔۔ اچھا اچھا یہ ثبوت تھا ؟ جاذی تمسخر  سے بولا 

جاذب احمد تم ایک کم ظرف انسان ہو تمہارے لیے تمہاری انا سب سے بڑھ کر ہے 

اس انا کے آگے تم سب بھول جاتے ہو تم یہی جاننا چاہتے تھے نا کیا ڈیل سائن کی تو یہ رہی وہ ڈیل 

واؤ نظر سلطان میں تو ڈر گیا اب کیا ہوگا جاذی ڈرنے کی اداکاری کرنے لگا 

تم میرا پیچھا کر رہے تھے میری جاسوسی کروا رہے تھے نا ؟ نظر سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی 

کیا۔۔۔؟  اپنے جیسا سمجھ رکھا ہے کیا جازی چڑ کر بولا 

اچھا بتاو یہ ویڈیو کس نے دی تمہیں ؟ نظر جاذی کو سمجھانا چاہ رہی تھی کہ کوئی ہے جس نے یہ غلط فہمی پیدا کی 

بہت شاطر عورت ہو تم یعنی اس سے پہلے کہ میں کوئی سوال کروں الٹا مجھ سے الجھ رہی ہو کمال ہو گیا 

جاذی پھیکی سی مسکراہٹ لیے بولا 

کوئی جواب ہوتا تو ہی دیتا نا جاذی کو احساس ہو رہا تھا کہ اسنے بہت غلط کیا لیکن 

یہ کہاں لکھا ہے جاذب احمد کوئی غلطی کرے اور وہ اسے تسلیم کرلے 

اگر کوئی غلطی ہو جاے تو غلطی، غلطی کی ہوتی ہے کیونکہ وہ جاذی سے ہوئی جاذی کی نہیں 

میری بے گناہی کا ثبوت تمہارے تمہارے سامنے ہے اب یہ مت سمجھنا 

میں تم سے بھیک مانگوں گی کہ پلیز مجھے معاف کردو 

واپس لے جاو سبکو بتاو میں بے قصور ہوں  نظر کے لہجے میں تلخی تھی نفرت تھی 

مجھے تمہاری کسی بات پہ یقین نہیں اور ایسے ثبوت یوں چٹکیوں میں بنتے ہیں  جاذی نے چٹکی بجاتے ہوے کہا 

جاذی نے سائیڈ ٹیبل سے اپنی کیز اٹھانے کے  لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا جب اسکی نظر آدھ کھلے دراز میں پڑی جہاں جاذی کی پسٹل موجود تھی 

جاذی نے وہ پسٹل نکال لی اور الٹ پلٹ کر دیکھنے  لگا 

یہ آخری بار جب آیا تھا تو یہی رہ گئی تھی جاذی اسے کبھی کبھار اپنے ساتھ رکھتا تھا 

واہ جاذب احمد مجھے مارنے کی فل پلینگ کر رکھی ہے تم نے نظر تپا دینے والی مسکراہٹ لیے بولی 

ہاں دل تو کرتا ہے چھ کی چھ گولیاں تمہاری اس کھوپڑی میں ڈال دوں 

جاذی نے پسٹل نظر کے سر پہ رکھتے ہوے چبا چبا کر لفظ ادا کئے 

نظر کی آنکھیں چمک رہی تھی جیسے کہہ رہی ہوں

دیکھو جاذب احمد تمہیں لاجواب کر دیا تمہیں شکست ہو گئی 

تمہارے پاس اب کہنے کو کچھ نہیں ہے 

جاذی نظر کو ہلکا سا دھکا دیتے ہوے تیزی سے باہر کی طرف قدم بڑھانے لگا 

جاذی نے گھر سے باہر نکلتے ہی اپنی کار کے پاس پہنچ کر غصے سے اسے لات ماری جیسے اس کار کا قصور ہو 

یہ کیا تھا ۔   یعنی نظر کی غلطی نہیں تھی 

نہیں میری جگہ کوئی بھی ہوتا وہ ایسے ہی کرتا 

میں نے غلط نہیں کیا پہلے دیکھا دیتی یہ سب میں پاگل تھوڑی ہوں اگر دکھاتی تو میں ضرور سوچتا 

جاذی خودکلامی کے انداز میں خود کو جھوٹی تسلی دینے لگا 

جاذی نے اپنے بالوں کو دونوں ہاتھوں سے جکڑ لیا اور بار بار گھر کی طرف دیکھنے لگا 

جاذی نے کچھ سوچتے ہوے کار لاک کھولا ہی تھا کہ ۔

فائرنگ کی آواز پہ چونک گیا آواز گھر کے اندر سے آئی تھی 

جاذی کی سانسیں رکنے لگی آنکھیں پھیل گئی 

ایک دم سے نظر کا خیال آیا 

نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی چلاتے ہوے واپس بھاگا ۔۔۔۔۔۔

جاذی بھاگتا ہوا بیڈروم میں آیا 

نظر خون سے لت پت زمین پہ گری ہوئی تھی 

آنکھیں بند ہو رہی تھیں

جاذی کو کچھ سمجھ نا آیا یہ کیا ہو گیا جاذی کو باہر گئے پانچ منٹ بھی نہیں ہوے تھے 

جج۔۔۔ج۔۔۔جا۔۔۔۔۔ذ۔۔۔ ی 

نظر نے بمشکل جاذی کو پکارہ 

نظر کی آواز سنتے ہی جاذی اسکی طرف لپکا 

ںظر ۔۔۔۔نظر کیا ہو گیا  یہ۔۔۔ یہ سب ..... نظر پلیز آنکھیں کھلی رکھو 

جاذی بوکھلاہٹ کا شکار تھا جاذی نےنظر کا سر اپنی گود میں رکھ لیا 

نظر نے اپنی آنکھیں بند کر لیں وہ بے ہوش ہو چکی تھی 

نظر۔۔۔ آنکھیں کھولو پلیز جاذی چلا رہا تھا لیکن نظر ہوش میں کہا تھی جاذ نے نظر کی نبض چیک کی تو وہ بہت سلو تھی 

جاذی نے فورا نظر کو اپنی گود میں اٹھایا اور زینے اترنے لگا 

جاذی ابھی گھر سے باہر نکلنے ہی والا تھا جب ایک کار آکر رک گئی 

نظر میڈم ۔۔۔۔کیا ہوا میڈم جی کو ۔۔۔۔یہ نظر کا ڈرائیور تھا نظر کو اس طرح دیکھ کر وہ پریشان ہو گیا 

کھولو جلدی کرو نظر کو ہاسپٹل لے کر جانا ہے جاذی نے تیز لہجے میں کہا 

ڈرائیور نے پریشانی میں بیک سیٹ  کا دروازہ کھولا 

جاذی نے نظر کو بیک سیٹ پہ بٹھایا اور خود بھی بیٹھ گیا 

ڈرائیور نے فرنٹ سیٹ سنبھال لی 

💞💞💞💞

ہاسپٹل میں ایمرجسنی وارڈ کے باہر جاذی چکر پہ چکر لگا رہا تھا 

تبھی ساحل کی کال آگئی 

ہیلو۔۔۔   جاذی کی آواز بھر آئی تھی 

جاذی تیری آواز کو کیا ہوا ۔۔۔؟ ساحل سبکے ساتھ صبح صبح لان میں ناشتہ کر رہا تھا 

جاذی بنا بتاے چلا گیا تھا اس لیے احمد کے کہنے پر ساحل نے جاذی کو فون کیا تھا

جاذی تو رو رہا ہے؟  ساحل پریشان ہوا ناشتہ چھوڑ کر کھڑا ہو گیا 

ساحل کی بات پہ باقی سب نے بھی ناشتہ چھوڑ دیا 

اور ایک دوسرے کو دیکھنے  لگے 

جاذی ۔۔۔۔۔۔بول کچھ ۔۔۔۔۔ساحل چلایا

ساحل تو سٹی ہاسپٹل پہچ جلدی ۔۔۔۔جاذی سے ٹھیک سے بات تک نہیں ہو رہی تھی جاذی نے کہتے ہی کال اینڈ کردی 

کیا ہوا ساحل جاذی ٹھیک تو ہے نا 

کیا ہوا اسے جاذی کہاں ہے 

کیا مطلب ہے جاذی رو رہا تھا کیا 

سب کے سوالات ایک ساتھ شروع ہو گئے 

مجھے نہیں پتا جاذی نے سٹی ہاسپٹل آنے کا کہا ہے  ساحل نے بتایا اور بنا کچھ سنے گیراج کی طرف بڑھ گیا

💞💞💞💞

مالی بابا اور شرجیل ایک ساتھ ہاسپٹل پہنچے تھے 

کیا ہوا ہے بٹیا کو کیا ،کیا ہے بچی کے ساتھ مالی بابا روتے ہوے آے 

بابا جب میں پہنچا تو صاحب میڈم جی کو اٹھا کر لا رہے تھے انہیں گولی لگی ہے ڈرائیور جو مالی بابا کا بیٹا تھا اس نے بتایا 

جاذب صاحب کیا ہوا ہے نظر میڈم کو اور آپ انکے ساتھ کیا کر رہے تھے 

شرجیل نے پوچھا 

چپ کرو سب دفع ہو جاو یہاں سے جاذی غرایا

مالی بابا اور اسکا ڈرائیور تھوڑی دیر میں واپس چلے گئے 

نرس نے آکر انجیکشن لانے کا کہا تو شرجیل لینے چلا گیا 

جاذی ۔۔۔۔ ساحل کی آواز پہ جاذی پلٹا جہاں سب گھر والے موجود تھے اور سب جاذی کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے تھے

جاذی کی سفید ٹی شرٹ خون سے رنگ کر لال ہو چکی تھی ہاتھوں پر بھی خون تھا جو انجانے میں جاذی نے منہ پر لگا لیے تھے 

جاذی کو خون میں رنگا دیکھ کر سب کو کسی انہونی کا احساس ہوا 

جاذی کیا ہوا یہ سب 

یہ کیا حال بنا رکھا ہے 

جاذی یہ خون کس کا ہے 

تم ٹھیک تو ہو 

سب پریشان تھے لیکن جاذی کی نظریں ایمرجنسی روم کی طرف تھیں 

کیا ہوا جاذی بول کچھ کون ہے اندر جاذی ساحل چلا رہا تھا

سب جاذی سے پوچھ رہے تھے 

نن۔۔۔نظر۔۔۔۔ جاذی نے بمشکل نظر کا نام بتایا آنسوؤں کی ایک لڑی ٹوٹ کر جاذی کی گال پہ بکھر گئی 

کیا۔۔۔۔ نظر ؟سبکو حیرت کا جھٹکا لگا تھا سب کبھی جاذی کو دیکھتے کبھی ایمرجینسی روم کو  

جاذی نظر ہے ....یہ خون .....کیا ہوا ہے بتاو ہمیں  احمد نے جاذی کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھرتے ہوے پوچھا 

ڈیڈی۔۔۔وہ مجھے نظر کی کال آئی تھی وہ مجھے ثبوت دینا چاہتی تھی اپنی بے گناہی کا جاذی نے بولنا شروع کیا 

سب لوگ شرمندہ تھے کتنا روئی تھی وہ منت کی تھی کہا تھا وہ بے قصور ہے 

اس خاموشی کو احمد کے تھپڑ نے توڑا تھا 

جاذی کی گال پہ احمد کی انگلیوں کے نشان واضح تھے 

ہر آنے جانے والا انہی کو دیکھ رہا تھا 

بے غیرت ۔۔۔جب تمہیں پتا چل گیا تھا کہ وہ بے قصور ہے تو معافی مانگ کر اسے واپس کیوں نا لاے احمد چلایا 

سب لوگ منہ پہ ہاتھ رکھے یہ منظر دیکھ رہے تھے 

جاذی کا غصہ احمد پر ہی گیا تھا 

ڈیڈی مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا میں جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا 

جاذی کو الفاظ نہیں مل رہے تھے 

ڈیڈی میں ، میں اسے واپس کیسے لاتا مجھے احساس تھا لیکن مجھے سب کہنا نہیں آیا 

ڈیڈی مجھے معافی مانگی ہی نہیں آئی 

ڈیڈی۔۔۔۔پلیز  آپ نظر کو بچا لیں 

پلیز ڈیڈی آئی پرامس میں معافی مانگوں گا 

جاذی ٹوٹ کر بکھر چکا تھا جاذی روتے ہوے احمد کے گلے لگ گیا 

اس منظر نے سبکی آنکھیں نم کر دیں  وہ جاذی جس کے غصے سے سب خوف کھاتے تھے 

جس کی کہی گئی بات پتھر پہ لکیر تھی جسے کبھی کسی نے کمزور پڑتے نہیں دیکھا 

آج وہی جاذی نظر کے لیے تڑپ رہا تھا رو رہا تھا۔۔۔۔

سب ایک دوسرے کو حوصلہ دے رہے تھے جب ڈاکٹر ایمرجنسی روم سے باہر آئی 

کیا ہوا نظر ٹھیک ہے نا اسے کچھ ہوا تو نہیں نا  جاذی فورا ڈاکٹر کی طرف لپکا 

دیکھیں انہیں ابتدائی امداد تو دے دی ہے لیکن ہمیں جلد از جلد انکا آپریشن کرنا ہوگا 

آپنے انہیں لانے میں کافی دیر لگا دی زہر انکی باڈی میں پھیلنا شروع ہو گیا ہے 

کچھ فارمیلیٹیز ہیں انہیں پورا کرنے کے بعد ہی ہم انکا آپریشن کریں گے 

کچھ پیپرز پہ آپکو سائن کرنے ہونگے جو آپکو ابھی مل جائیں گے

اور یہ پولیس کیس ہے تو ۔۔۔۔ڈاکٹر نے بات ادھوری چھوڑ دی 

کیا مطلب  ہے آپکا پولیس کیس سے  اور دیکھیں بچے جزبات میں آکر ایسا قدم اٹھا لیتے ہیں 

آپ میری بچی کا علاج کریں پولیس آے گی تو بیان دے دیں گے اسکی جان خطرے میں ہے 

احمد پریشان تھا جاذی کو تو سانپ سونگ گیا تھا 

اسکے ذہن میں صرف ایک بات آرہی تھی کہ اسنے نظر کو لانے میں دیر کی 

ایکسکیوزمی ۔۔۔۔۔۔ آپ لوگ کیا سمجھ رہے ہیں 

یہ خود کشی نہیں ہے ڈاکٹر جھنجھلاہٹ کا شکار تھی 

کیا مطلب ڈاکٹر میڈم جی نے خودکشی نہیں کی تو پھر انکی یہ حالت 

شرجیل سائیڈ پہ کھڑا تھا ڈاکٹر کی بات سن کر فورا آگے آیا 

میں آپکو بہت آسان الفاظ میں بتا رہی ہوں 

نظر نے خود کو گولی نہیں ماری بلکہ نظر کو کسی نے گولیاں ماری ہیں 

ڈاکٹر نے ٹھہر ٹھہر کر لفظ ادا کئے 

کک۔۔کیا مطلب ہے وہاں اور کوئی نہیں تھا نظر کو کسی نے گولی۔۔۔

جاذی خودکامی کرنے لگا اسکی حالت پہلے سے بھی بدتر ہو گئی 

احمد نے کچھ کہنا چاہا جب ڈاکٹر نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا 

دیکھیں نظر کی حالت بہت خراب ہے اور آپ لوگ وقت ضائع کر رہے جو کرنا ہے جلدی کریں 

ڈاکٹر کہتی ہوئی چلی گئی 

جاذی کچھ نہیں ہوگا یار سنبھال خود کو ساحل جاذی کے آنسو صاف کرنے لگا 

سر یہ پیپرز سائن کردیں آپریشن پھر ہی شروع ہوگا 

نرس ہاتھ میں ایک فائل اٹھاے احمد کے پاس آئی 

کیا ہے ان پیپرز میں مشا نے پوچھا 

اس پہ لکھا ہے کہ ہمارے ڈاکٹرز اپنی پوری کوشش کریں گے پیشنٹ کی جان بچانے کی 

لیکن اگر ایسا نا ہو سکا تو انتظامیہ ذمہ دار نہیں ہوگی 

ویسے بھی زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے نرس نے بتایا اور پھر تسلی دینے لگی 

جاذی سائن کرو بیٹا فریاد نے پیپرز لیے اور جاذی کے آگے کر دیے 

نہیں  نظر کو کچھ ہو گیا تو جاذی ہوش میں کہاں تھا 

سر پلیز جلدی کریں کہیں دیر نا ہو جاے نرس بولی 

جاذی پلیز سائن کردو تم سائن کرو گے تبھی تو آپریشن ہوگا 

آپریشن نہیں ہوگا تو نظر ٹھیک کیسے ہوگی 

سویرا نے جاذی کا ہاتھ چومتے ہوے کہا 

نظر کو کھونے کا سوچ کر ہی جاذی کی جان نکل رہی تھی جاذی نے پیپرز پر سائن کر دیے.

مشا پلیز  تم گھر جاو رامش پریشان ہو رہا ہوگا 

ساحل نے مشا کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا 

ساحل نظر کی جان خطرے میں ہے اور ۔۔۔۔مشا خفا ہوئی 

پلیز  مشا اور ماما، پاپا کو بھی لے جاو پاپا ہارٹ پیشینٹ ہیں مجھے انکی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی 

ساحل نے منت بھرے لہجے میں کہا 

ٹھیک ہے لیکن صرف رامش اور پاپا کے لیے جا رہی ہوں مشا نے ہامی بھر لی 

ساحل نے فریاد اور ردا کو بہت مشکل سے گھر جانے کے لیے راضی کیا تھا 

جاذی ایمرجنسی روم کے بلکل سامنے دیوار کے ساتھ پشت لگاے زمین پر بیٹھا بھیکاری لگ رہا تھا 

بھیک ہی تو مانگ رہا تھا اپنے رب سے نظر کی زندگی کی 

اسی ہاسپٹل میں کسی سیاسی رہنما کو ایکسیڈنٹ کے بعد زخمی حالت میں لایا گیا تھا کئی نیوز رپورٹرز نیوز رپورٹ کر رہے تھے 

جب ان میں سے کسی ایک کی نظر خان فیملی پہ پڑی 

سب اپنا کیمرہ اٹھاے انکی طرف آگئے اور طرح طرح کے سوال پوچھنے لگے 

تقریبا پچھلے پانچ سالوں سے نظر اور جاذی کے رشتے کے بارے میں طرح طرح کی باتیں ہو رہی تھی 

نظر کا یوں اچانک غائب ہو جانا 

جاذی یا کسی بھی گھر والے کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان نا دینا اس بات کو مشکوک کر گیا تھا 

پلیز جائیں آپ سب یہاں سے ہاسپٹل والوں نے سیکیورٹی کو بلا لیا تھا جنہوں نے بہت مشکل سے ان سب سے جان چھڑوائی تھی 

مسٹر شرجیل آپ تو سلطان فیملی کے خاص آدمی ہیں 

ہمیں آپ ہی کچھ بتا دیں یہاں کون ایڈمٹ ہے 

ہمیں تو جاذب احمد کی حالت دیکھ کر تشویش ہو رہی ہے کہیں نظر سلطان تو نہیں 

بزنس انٹرٹینمنٹ کی رپورٹر نے شرجیل کو دیکھ لیا تھا 

سبکے جانے کے بعد اسنے شرجیل کو باہر آتے ہوے دیکھا تو فورا بال کی کھال ادھیڑنے پہنچا گئی 

جی نظر میڈم ہیں ان پہ کسی نے قاتلانہ حملہ کیا ہے

میں آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر منت کرتا ہوں درخواست کرتا ہوں پلیز انکے لیے دعا کریں 

شرجیل نے باقاعدہ ہاتھ جوڑ کر اپیل کرنی شروع کردی 

💞💞💞💞

آپ کیوں رو رہی ہو؟  رامش نے مشا کے آنسو صاف کئے 

مشا لاونج میں تھی صوفے پہ رامش کو گود میں لیے بیٹھی تھی 

مشا جب گھر آئی تو رامش رو رہا تھا وہ اداس ہو گیا تھا 

رامش آپکو پتا ہے یہ نا آپکی بڑی ماما ہیں مشا نے اپنے موبائل سے نظر کی تصویر رامش کو دکھائی 

یہ کدھر رہتی ہیں رامش نے پوچھا 

یہ بہت دور رہتی تھی ابھی انکو چوٹ لگ گئی ہے آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو یہ جلدی سے ٹھیک ہو جائیں 

مشا چاہ کر بھی اپنے آنسوؤں کو روک نہیں پا رہی تھی 

یہ کتنی پاری ہیں رامش نظر کی تصویر کو دیکھ کر مسکرانے لگا 

رامش یہ بہت اچھی ہیں آپ دعا کرو یہ  جلدی سے ٹھیک ہر کر گھر آ جائیں 

پھر نا آپکے بڑے بابا بھی غصہ نہیں کریں گے مشا بولی 

مشا بیٹا یہ کیا ہو گیا نظر کو ۔۔۔۔

لبنی اور ماریہ ایک ساتھ آئی تھی 

ماما ۔۔۔ ماریہ آپ یہاں آپ لوگوں کو کیسے پتا چلا مشا حیران ہوئی 

ہم نے تو نیوز میں دیکھا شرجیل ہے نا نظر کو مینیجر وہ نظر کے لیے اپیل کر رہا تھا ہر دوسرے چینل پر دکھا رہے ہیں 

لبنی نے بتایا 

توبہ ہے پہلے کم پریشان ہیں ہم جو اب یہ شروع ہو گئے 

مشا نے اپنا سر تھام لیا 

💞💞💞💞

نظر کا آپریشن جاری تھا جاذی سر جھکائے بیٹھا تھا 

نظر کے کہے گئے الفاظ بار بار گونج رہے تھے 

جاذی کو خود سے نفرت ہو رہی تھی صحیح تو کہا نظر نے وہ ایک انا پرست ہے 

اسی انا کے ہاتھوں مجبور ہر کر اسنے سب کچھ کھو دیا 

ڈاکٹر کیا ہوا آپریشن کامیاب رہا نا نظر اب کیسی ہے 

احمد کی آواز پہ جاذی چونکا 

جاذی ڈاکٹر کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا 

جی آپریشن تو ہو گیا ہے لیکن نظر کی زندگی ابھی بھی خطرے میں ہے 

اسے ایک گولی کندھے پہ لگی تھی

 شاید گولی چلانے والے کا نشانہ اتنا اچھا نہیں ہے 

اس لیے بچت ہو گئی ورنہ گولی سیدھی دل پہ لگتی 

دوسری گولی سر کو چھو کر گزری ہے 

اوہ میرے خدایا کیا ہو گیا میری بچی کے ساتھ سویرا نے منہ پہ ہاتھ رکھتے ہوے کہا 

آپ سب پریشان نا ہوں اگر اللہ نے چاہا تو سب بہتر ہوگا 

دعا کریں اسکے لیے دعا میں بہت طاقت ہوتی ہے 

اور ویسے بھی اسے آپکے آنسوؤں کی نہیں دعاوں کی ضرورت ہے 

ڈاکٹر نے اپنی آخری الفاظ جاذی کو دیکھتے ہوے ادا کیا 

💞💞💞💞

نظر کو ہاسپٹل لاے آج تیسرا  دن تھا  اسے روم میں شفٹ کر دیا گیا تھا 

اسکی حالت میں کوئی خاص سدھار نہیں آیا تھا 

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے گولی چلانے والے کو نظر جانتی ہو 

وہ ذہنی دباو میں بھی مبتلا ہے

نظر کی حالت اب پہلے سے بہتر لگ رہی ہے انفیکٹ اسکی باڈی میں حرکت بھی ہوئی ہے 

ڈاکٹر کے کہے گئے الفاظ پہ جاذی نے شکر ادا کیا 

یعنی اب خطرے والی کوئی بات نہیں ہے ساحل نے تصدیق چاہی 

جتنا پہلے تھا اب شاید اتنا نہیں ہے لیکن اگر یہ کہیں  کہ خطرہ ٹل گیا ہے تو یہ غلط ہوگا 

کیا میں نظر سے مل سکتا ہوں جاذی آنکھوں میں امید لیے ڈاکٹر کو دیکھنے لگا 

جاذی کی حالت پچھلے تین دن سے سب دیکھتے آ رہے تھے 

ٹھیک ہے آپ مل لیں ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے اجازت دے دی 

💞💞💞💞

جاذی نے روم میں داخل ہوکر دروازے کو آ ہستہ سے بند کر دیا 

قدم بڑھایا تو نظر سامنے تھی 

اسکی حالت کو دیکھتے ہوے آنسو ایک بار پھر سے بہنے لگے 

جاذی ہمت کرتے ہوے نظر کے قریب آگیا 

نظر بےسدھ لیٹی ہوئی تھی آکسیجن ماسک کی مدد سے سانس لے رہی تھی سر اور کندھے پر سفید رنگ کی پٹیاں تھیں 

نن۔۔۔نظر ۔۔۔۔۔جاذی کے الفاظ دم توڑ رہے تھے 

جاذی الفاظ ڈھونڈنے لگا 

نظر میں ۔۔۔۔ مانتا ہوں غلط ہوا سب ایسے نہیں ہونا چاہیے تھا 

لیکن تم نے بھی تو مجھے نہیں بتایا کہ مسٹر ہارون سے میٹنگ کرنے والی ہو 

 بس اچانک وہ ویڈیو دیکھ کر مجھے غصہ آگیا تھا 

مجھے لگا تم نے پراجیکٹ نہیں بلکہ میرا بھروسہ بھیچ دیا 

نظر میں اپنے کئے کی وضاحت نہیں دونگا کیونکہ مجھے احساس ہو گیا ہے میں غلط تھا 

نظر میں مافی مانگنا چاہتا تھا تم سے لیکن الفاظ ہی نہیں ملے 

میں نے کبھی معافی مانگی ہی  نہیں تھی 

لیکن اب مانگ رہا ہوں نا یار پلیز  اٹھ جاو 

نظر مجھے معاف کردو 

یار تھک گیا ہوں خود سے لڑ لڑ کر 

تم مجھے جو سزا دوگی مجھے قبول ہوگی نظر پلیز مجھے معاف کردو 

اگر تم نہیں اٹھی نا تو ایسے ہی مر جاوں گا 

میرا دم گھٹ رہا ہے تڑپ رہا ہوں میں صرف ایک بار پلیز صرف ایک بار مجھ سے بات کرلو 

جاذی نظر پہ جھکے اسکا ہاتھ تھامے ندامت کے آنسو بہا رہا تھا گڑگڑا رہا تھا 

کئی آنسو نظر کے زخموں پہ مرحم بن کر گرے تھے 

جاذی اور بھی بہت کچھ بول رہا تھا لیکن نظر ان سب سے انجان لیٹی ہوئی تھی 

آئی لو یو نظر۔۔   اگر تمہیں کچھ ہو گیا نا میں خود کو مار ڈالوں گا 

جاذی نے نظر کی پیشانی پہ بوسہ دیتے ہوے کہا 

 💞💞💞💞

سویرا  کو بھی ساحل گھر چھوڑ  آیا تھا رات کو نظر سے بات کرنے اسے دیکھنے کے بعد جاذی کچھ بہتر لگ رہا تھا 

احمد کے کہنے پر جاذی گھر گیا تھا لیکن فریش ہو کر فورا واپس آگیا تھا 

جاذی ساحل اور احمد روم کے باہر بیٹھے تھے جب پولیس اہلکار انکی طرف آتے دیکھائی  دیے 

آجائیں انسپیکٹر صاحب یہ رہے جاذب صاحب 

شرجیل بھی انکے پیچھے پیچھے چلا آیا 

یہ کیا بکواس ہے شرجیل احمد نے آنکھیں دیکھائیں 

جاذب احمد سلطان ویلا کے ملازمین نے آپکے خلاف رپورٹ درج کروائی 

ہمارے پاس آپکے خلاف ثبوت بھی ہیں 

آپکو ابھی ہمارے ساتھ چلنا ہوگا انسپیکٹر نے جاذی کے آگے عدالت نامہ لہرایا 

کیا۔۔ ؟ کس جرم میں جاذی نے دانت پیستے ہوے پوچھا 

آپنے نظر سلطان پر قاتلانہ حملہ کیا ہے ایک پولیس اہلکار نے بتایا 

یہ کیا بات کر رہے ہیں آپ نظر سلطان جاذب کی بیوی ہے 

وہ کیوں اسے مارے گا احمد نے پریشان ہوتے ہوے پوچھا

احمد صاحب اب یہ جاذب احمد عدالت میں بتائیں گے انسپیکٹر نے کہا 

سب جھوٹ ہے بکواس ہے سب جاذی پہلے ہی پریشان تھا اوپر سے یہ ایک نئی آفت 

احمد صاحب دونوں خاندانوں کا شمار شہر کے معزز گھرانوں میں ہوتا ہے 

اس لیے بہتر یہی ہوگا آپ سمجھائیں انہیں 

ورنہ ہمیں مجبوراً ہتھ کڑی لگانی ہوگی ہمیں آرڈر ملے ہیں  

انسپیکٹر نے احمد سے درخواست کی جبکہ نظریں جاذی پہ تھیں 

آپ غلط کر رہے ہیں انسپیکٹر صاحب آپ بیان لے چکے ہیں 

اور آپ یہی تھے آپنے جاذی کی حالت نہیں دیکھی 

آپکو لگتا ہے وہ یہ سب کرے گا 

ساحل نے پوچھا 

مسٹر ساحل مجھے آپکی فیملی کے ساتھ ہمدردی ہے آپکی بھابھی کے لیے نیک دعائیں ہیں 

سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا اسکا فیصلہ عدالت کرے گی 

ہمیں آرڈرز ملے ہیں پلیز ہمیں اپنا کام کرنے دیں ورنہ مجبوری ہے 

انسپیکٹر لہجے میں سنجیدگی لیے بولا 

ٹھیک ہے جاذی جاے گا لیکن اپنی کار سے احمد نے کہا 

احمد صاحب سمجھنے کی کوشش کریں اب بات بیان تک نہیں رہی گرفتار کرنا ہے 

یہ بحث یوہی چلتی رہی اور بالآخر جاذی کو انکے ساتھ جانا ہی پڑا ۔۔۔۔۔

💞💞💞💞

جاذی کی گرفتاری کی خبر بھی تیزی سے پھیلنے لگی 

کئی رپورٹرز انسے پہلے ہی تھانے پہنچ گئے تھے 

گرفتاری کے اثرات صرف بیانات تک نہیں رہے بلکہ 

جاذی کی کمپنی کا مارکیٹ میں ریٹ بھی گر گیا تھا 

وہ تمام لوگ جو اس کمپنی کے ساتھ کام کرنا چاہتے تھے انہوں نے اپنے پرپوزل فوراً واپس لے لیے 

احمد اور باقی سبکی انتھک کوششوں کی وجہ سے جاذی کو رات تک ضمانت پہ رہا کر دیا گیا 

کئی عورتوں کی فلاحی تنظیموں نے احتجاج بھی کیا 

اس کیس کی سنوائی ایک دن بعد کی تھی شہر کے ایک مشہور اور قابل وکیل احس کو ہائر کیا گیا 

احسن ینگ تھا لیکن اسنے کچھ ہی عرصے میں خود کو منوا لیا تھا 

جاذی رہا ہونے کے بعد ہاسپٹل واپس آگیا تھا 

عدالت میں پیش ہونے سے پہلے ایک بار پھر سے وہ نظر کو دیکھنا چاہتا تھا 

لیکن سیکورٹی کی وجہ سے جاذی کو اس وارڈ میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment