Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 4 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 1 to 2

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 1 to 2

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 1'2



Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


رات کا آخری پہر تھا اسپتال کے کوریڈور میں اس وقت سناٹا تھا۔ تنہا بیٹھا ہوا وہ وجود ٹکٹکی باندھ کر آپریشن تھیٹر کی جلتی ہوئی لال بتی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ اس کا رواں رواں آپریشن تھیٹر کے اندر موجود زندگی کے لئے دعا گو تھا 

"اگر اسے کچھ ہوجائے تو۔۔۔"

یہ سوچ ذہن میں آتے ہی، اس کو اپنی بھی سانسے تھمتی ہوئی محسوس ہورہی تھی وہ خود اپنے آپ کو زندگی اور موت کے بیج کسی جگہ محسوس کر رہا تھا۔۔۔اس کے کپڑے ابھی بھی خون سے رنگے ہوئے تھے، اس نے آپ اپنی پتھرائی ہوئی آنکھیں بندکیں تو کانوں میں فجر کی آذان کی آواز گونجی 

"ہاں مجھے خدا سے اس کی زندگی مانگنی چاہیے بلکہ اس کی نہیں خود اپنے آپ کی زندگی"

یہ سوچ آتے ہیں وہ وجود وہاں سے اٹھ گیا 

**** 

"حور کہاں رہ گئی ہوں یار جلدی کرو دیر ہو رہی ہوں آفس کے لئے"

زین نے کچن میں ناشتہ بناتی ہوئی حور کو آواز دی 

"شاہ تھوڑا صبر تو کیا کرو آرہی ہوں ناشتہ لے کر۔۔۔ اس نسیمہ کو بھی فارغ کرونگی آئے دن چھٹیاں کرتی رہتی ہے"

حور ٹرالی میں ناشتہ لے کر آئی

"اوفوہ یہ اخبار تو سائڈ پر کروں"

حور نے ناشتے کے لوازمات ٹیبل پر سجاتے ہوئے کہا

"اور میری پرنسسز کہاں ہے"

اخبار ایک طرف رکھتے ہوئے زین نے حور سے پوچھا

"سو رہی ہے ابھی تمہاری پرینسیز کہہ رہی تھی تھوڑا لیٹ  کالج جائے گی۔۔۔ شاہ ویسے تم حیا کو بہت بگاڑ رہے ہو، اچھی خاصی بدتمیز ہوتی جا رہی ہے کتنی ضد آتی جا رہی ہے اس میں"

حور نے کیٹل سے چائے کپ میں نکالتے ہوئے کہا 

"اب کیا ضد کر بیٹھی تم سے جو تم صبح صبح اس کی شکایتں لگا رہی ہوں"

زین نے پلیٹ آگے کھسکاتے ہوئے حور سے پوچھا

"کار لینے کا شوق چڑھا ہے تمہاری لاڈلی کو کہہ رہی تھی بابا میرا کہا کبھی بھی نہیں ٹالیں گے،، میں نے منع کیا تو ناراض ہو کر بیٹھ گئی۔۔۔ ڈرائیونگ آتی نہیں ہے اور کار لینا ہے،،، اگر اس نے تم سے فرمائش کی تو کوئی ضرورت نہیں ہے فضول فرمائشیں پوری کرنے کی، بتا رہی ہوں تمہیں"

حور نے آنکھیں دکھاتے ہوئے زین سے کہا

"اوکے سویٹ ہارٹ تم تو ناراض نہیں ہوں اب" 

زین نے مسکراتے ہوئے ٹیبل پر حور کے رکھے ہوئے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا 

"اور اب یہ تم مجھے فضول ناموں سے پکارنا بالکل بند کر دو، تمہارے ہر وقت سویٹ ہارٹ کہنے سے کس طرح دانت نکلتے رہتے ہیں تمہاری بیٹی کے شاہ۔ ۔۔زرا احتیاط کیا کرو حیا کے سامنے، بڑی ہو رہی ہے اب وہ"

حور نے اپنا ہاتھ زین کے ہاتھ کے نیچے سے نکال کر،  سنجیدگی سے زین کو سمجھانے کی کوشش کی

"اوکے ڈن ہے، حیا کے سامنے احتیاط کرنی ہے اکیلے میں تو کوئی پابندی نہیں ہے نا"

زین نے مسکراتے ہوئے دوبارہ اس کا ہاتھ تھام لیا اور معنی خیزی سے پوچھا 

"شاہ تمہیں واقعی اس عمر میں آکر بھی نہیں سدھرنا"

حور نے کوشش کرنے کے بعد اب افسوس کرتے ہوئے کہا

"ہاہاہا دل کا اور جذبات کو عمر سے کیا تعلق سویٹ ہارٹ، میرا دل اور جذبات تمہارے لئے ابھی تک جوان ہیں"  زین نے مسکراتے ہوئے حور کو دیکھ کر چائے کا کپ ہونٹوں سے لگایا۔۔۔ حور اس کو ابھی بھی گھور رہی تھی

"اچھا نہ یار اپنا موڈ تو ٹھیک کرلو سوبر بننے کی ایکٹنگ ویسے بھی حیا کے سامنے کرنی ہے ابھی حیا یہاں موجود نہیں ہے"

حور اٹھنے لگی تو زین نے اس کا ہاتھ تھام کر واپس بٹھا لیا

"چلو موڈ ٹھیک کرو اپنا ورنہ غصہ کی زیادتی سے شام تک بی پی ہائی ہو جانا ہے"

"تم حیا کی گاڑی والی فرمائش بالکل پوری نہیں کرو گے، میں بتا رہی ہوں شاہ تمہیں"

حور نے زین کو وان کرتے ہوئے کہا

"اوکے یار میں اس کو خود پیار سے سمجھا دوں گا ناشتہ کرو تم"

زین نے سینڈوچ کی پلیٹ حور کے آگے رکھتے ہوئے کہا

"بڑی ہو رہی ہے لیکن ذرا عقل نام کو نہیں ہے۔ اوٹ پٹانگ ڈریسنگ اوٹ پٹانگ حرکتیں۔۔۔ لڑکی زات ہے شاہ اتنا سر نہیں چڑھاؤ، ہر ضدیں پوری مت کیا کرو اسکی" 

"حور حیا میری بیٹی ہے اکلوتی بیٹی۔۔۔ میرا بس چلے تو اس کے منہ سے نکلنے سے پہلے اس کی ہر خواہش پوری کر دو اور یہ کیا کہا تم نے کہ وہ بے عقل ہے بہت عقلمند ہے میری بیٹی۔۔۔ بچی ہے یار ابھی 18سال کی بھی نہیں ہوئی ہے جو تمہیں اس کی حرکتیں اور ڈریسنگ کی فکر ہونے لگ گئی ہے"

زین کی جان حیا میں تھی شادی کے 24 سالوں میں یہ فرق آیا ہے کہ حور کی جگہ مکمل نہیں مگر کافی حد تک حیا لے چکی تھی۔۔۔ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شادی کے چھ سال کے بعد جب وہ لوگ ناامید ہوگئے تھے تب ان کی زندگی میں حیا آئی۔ ۔۔ زین اور حور کی زندگی کو اپنی  معصوم باتوں اور شرارتوں سے مکمل بنا دیا، زین اس کو مسکراتا دیکھ کر جی اٹھتا۔۔۔۔ حور بھی اسکے لاڈ پورے اٹھاتی مگر عمر کے ساتھ ساتھ وہ اس کی اچھی بری عادتوں کے لئے اس کو روکتی ٹوکتی رہتی جبکہ زین کی طرف سے اس کو مکمل چھوٹ تھی

"تین مہینے رہ گئے اسے 18سال کی ہونے میں، میں کوئی دشمن نہیں ہوں اس کی ماں ہوں کل کو اگلے گھر جائے گی تو کس قسم کے لوگوں سے پالا پڑے، شوہر کس طرح کا ہو، آگے کیا نصیب ہے کیا کہہ سکتے ہیں"

حور نے سنجیدگی سے کہا

"اچھا نصیب ہوگا میری بیٹی کا۔۔۔ جب میں نے کسی کی بیٹی کا دل نہیں دکھایا تو اللہ نے میری بیٹی کے لئے بھی اچھا نصیب لکھا ہوگا اور تم دیکھنا جو میری بیٹی کے نصیب میں ہوگا نہ وہ مجھ سے بھی زیادہ میری بیٹی کو چاہے گا اس لئے بلا وجہ پریشان مت ہوا کرو بس اچھا اچھا سوچا کرو چلو اب میں لیٹ ہو رہا ہوں تمہاری باتوں میں، خیال رکھنا"

زین اٹھتے ہوئے بولا اور باہر نکل گیا

زین بہت اچھا شوہر ثابت ہوا تھا حور کے لیے مگر وہ اس سے بھی کہیں زیادہ گناہ اچھا باپ تھا حیا کے لیے

****

"تم دونوں یہاں بیٹھی ہوئی ہو اور میں تم دونوں کو پورے کالج میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گئی ہوں، اوپر سے میری کال بھی پک نہیں کر رہی ہوں کتنی ڈفر ہو تم دونوں" 

حیا رجسٹر کینٹین کے ٹیبل پر زور سے رکھ کر ماہی اور فری پر شروع ہو چکی تھی

"خدارا حیا بیٹھ کر سانس بھی لے لیا کرو بس پندرہ منٹ کے بعد ہی کلاس ہے سر اسد کی اس لئے موبائل سائیلنٹ کیا تھا" 

فری نہ حیا کو جواب دیا 

"ویسے آج ایسی کون سی خاص بات ہوگی کہ مس حیا ہمہیں ڈھونڈ رہی ہیں"

ماہی نے حیرت زدہ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا 

"خاص بات کیا ہونی زرش ملی تھی تھوڑی دیر پہلے اپنی بہن کی شادی کے کارڈ مجھے تھما گئی تم دونوں کے بھی کارڈ مجھے ہی دے دیئے ہیں"

حیا نے چیئر کھسکا کر بیٹھتے ہوئے کہا 

"یار دیکھو سب کی شادیاں ہو رہی ہیں پتہ نہیں میرا نمبر کب ائے گا"

ماہی نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا 

"سیریسلی ماہی تمہاری زندگی میں اب یہی روگ رہ گیا ہے بس"

حیا نے آنکھیں گول گھماتے ہوئے کہا

"ہاں یار دور کے ڈھول سہانے ہوتے شروع میں تو سب اچھا اچھا دکھتا ہے بعد میں تو روز کی تو تو میں میں اسٹارٹ ہو جاتی ہے"

فری نے منہ بنا کر تبصرہ کیا

"ضروری نہیں ایسا ہو میرے مما بابا تو پرفیکٹ کپل ہیں ان کے بیچ میں نے کبھی بھی تو تو میں میں نہیں دیکھی۔۔۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ میرے بابا جیسا کوئی دوسرا انسان ہو ہی نہیں سکتا ایک اچھے شوہر والی ساری خوبیاں ہیں میرے بابا میں،،، بندے کو ایسے ہی ہونا چاہیے محبت کرنے والا کیئرنگ رحم دل پولائٹ"

حیا نے فخر سے زین کی تعریف کرتے ہوئے کہا

****

"مجھے چھوڑ دو صاحب میں بے قصور ہوں، مجھے کچھ نہیں پتہ" 

وہ مسلسل ایک گھنٹے سے ڈنڈے کھانے کے بعد بھی کچھ اپنے منہ سے اگل نہیں رہا تھا 

"دیکھ اگر تو نے مجھے بتا دیا، تو شاید تو بچ جائے لیکن یہ جو نیا اے- ایس-پی آیا ہے نا اگر تو اس کے ہتھے چڑھ گیا تو پھر تیری کوئی گارنٹی نہیں۔۔۔چل جلدی بتا کہاں لے کر جا رہا تھا دن دھاڑے زبردستی اس لڑکی کو" 

انسپکٹر سعد نے بابر نامی آدمی سے پوچھا جسے تھوڑی دیر پہلے پکڑ کر وہ پولیس اسٹیشن لایا تھا کرسی پر بیٹھا کر رسی سے باندھ کر مسلسل ایک گھنٹے سے ڈنڈے مار کر اب وہ خود بھی تھک گیا تھا مگر اس کا منہ نہیں کھلوا سکا

"سعد بتایا اس نے کچھ" 

انسپکٹر سعد نے مڑ کر اپنے پیچھے نئے اے-ایس-پی کو دیکھا جو حوالدار کو ہاتھ کے اشارے سے لاک اپ کھولنے کا کہہ رہا تھا 

"نہیں سر جی بہت ڈھیٹ آدمی ایک گھنٹہ ہوگیا اس کی مرمت کرتے ہوئے مگر زبان نہیں کھول رہا ہے" 

اسپیکٹر سعد نے سلوٹ کرتے ہوئے اے-ایس-پی کو جواب دیا 

"یہ صرف 10 منٹ کا کام تھا جس میں تم نے ایک گھنٹے  ضائع کیا ہے سعد،  خیر کوئی بات نہیں یہ ڈنڈا مجھے دو"

اے-ایس-پی نے آستینوں کے کف اوپر فولڈ کرتے ہوئے ڈنڈا ہاتھ میں تھاما 

اب وہ ڈنڈا اپنے ہاتھ پر ہلکے ہلکے بجاتا ہوا اس کرسی کے گرد چکر لگا رہا تھا جس پر بابر کو رسی سے باندھ کر بٹھایا ہوا تھا 

"تمہیں پتا ہے بابر یہ پولیس کا ڈنڈا کوئی عام ڈنڈا نہیں ہے۔۔۔ اسے جادوئی ڈنڈا کہتے ہیں یہ صرف مار کھانے کے کام نہیں آتا ہے یہ ایسی ایسی جگہوں پر جاتا ہے کے سچ خود باہر نکل کر آتا ہے" 

یہ کہہ کر اے-ایس- پی نے زور دار لات اس کی کرسی پر ماری بابر کرسی سمیت نیچے گر گیا 

"اب دیکھو اس جادوئی ڈنڈے کا کمال دکھاتا ہوں"

یہ کہ کر اے-ایس-پی نے بابر کو سر کے بال پکڑ کر ڈنڈا اس کے منہ میں ڈال دیا 

"اب بتاؤ کس گروہ سے تعلق ہے تمہارا اور کہاں لے کر جا رہے تھے اس لڑکی کو تم اور تمہارے ساتھی" 

بابر کی آنکھوں میں آنسو وہ آنے لگے نفی میں سر ہلانے لگا

شاید آج اس کا دن خراب تھا ایک تو اس کے سارے ساتھی فرار ہو گئے اور وہ پکڑا گیا اور دوسرا وہ اس اے-ایس-پی کے ہتھے لگ گیا جو کہ نیا آیا تھا مگر تھوڑے ہی دن میں جلاد صفت انسان کے نام سے مشہور ہوگیا تھا 

بابر نفی میں سر ہلانے لگا جیسے اسے کچھ نہیں پتا اے-ایس-پی نے ڈنڈا مزید اس کے منہ میں گھسایا جس سے بابر کی آنکھیں باہر ابل کر باہر آنے لگیں اور حلق سے عجیب و غریب آوازیں نکلنے لگیں 

"شاید تمھیں اس جادوئی ڈنڈے کے اور بھی مظاہرے دیکھنے ہیں چلو ایسا ہی سہی" 

یہ کہتے ہوئے اے-ایس-پی نے ڈنڈا اس کے حلق سے نکالا تو بابر بری طرح تڑپ کر چیخنے لگا 

"بتاتا ہو سب بتاؤں گا جو جو پتہ ہے وہ سب بتاؤں گا پلیز مجھے چھوڑ دو معاف کر دو" 

بابر کا حلق چھل چکا تھا اس کی آواز بہ مشکل منہ سے نکل رہی تھی 

"انسپیکٹر سعد اس کا بیان نوٹ کرو"

اے-ایس-پی نے اٹھ کر اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے کہا اور حوالدار کو لاک اپ کھولنے کا اشارہ کیا اور باہر چلا گیا 

انسپیکٹر سعد نے گھڑی میں ٹائم دیکھا تو واقعی دس منٹ ہوئے تھے اس نے بابر کا بیان لینا شروع کیا 

****

"ارے واہ بھئی  میری بیٹی آئی ہے" 

بلال نے حیا کو آتا دیکھ کر خوش ہو کر کہا 

"کب آئے آپ اور مجھے بتایا بھی نہیں آنے کا"  

حیا نے بلال کے پاس بیٹھتے ہوئے شکوہ کیا 

"بیٹا آج صبح ہی تو پہنچا ہو تم سناو تمہارے بابا مما کیسے ہیں تھوڑی دیر میں آنے ہی والا تھا زین کے پاس، اچھا ہوا تم خود آگئی یہ بتاؤ زین گھر پر ہی ہے نا" 

بلال آفس کے کام سے تین دن کے لئے دوسرے شہر گیا ہوا تھا وہ ابھی بھی زین کے ساتھ کام کرتا تھا مگر اب وہ دونوں اچھے دوست ہونے کے ساتھ ساتھ بزنس پارٹنرز بھی تھے اتنے سالوں میں ان کی دوستی مزید گہری سے گہری ہوتی چلی گئی تھی  اس کا گھر بھی زین کے گھر سے ایک گلی چھوڑ کر ہی پورش ایرے میں تھا 

"بابا تو گھر میں ہی موجود ہیں یہ بتائیں فضا آنٹی اور ہادی کہاں ہیں آپ کو پتہ ہے کتنا بدتمیز ہے ہادی، اس نے مجھ سے پرامس کیا تھا کہ مجھے شاپنگ پر لے کر جائے گا مگر اس کو یاد بھی نہیں ہے،، نہ ہی فون اٹھا رہا ہے اس لئے مجھے خود چل کر آنا پڑا" 

حیا نے منہ بنا کر ہادی کی شکایت کی 

"بھلکڑ ہے ہادی تو ابھی اس کو بلوا کر اس کے کان کھینچتا ہوں تم فکر نہ کرو"

حیا زین کی ہی نہیں بلال اور فضا کی بھی لاڈلی تھی وجہ یہ تھی کہ بلال اور فضا کے دو بیٹے تھے ہادی اور عدیل

ہادی جو کہ چند مہینوں پہلے اسٹیڈیز سے فارغ ہوا تھا۔۔۔۔ زین اور بلال کے ساتھ اس نے افس جانا شروع کر دیا تھا جبکہ عدیل حیا سے بھی دو سال چھوٹا تھا اور کافی پڑھاکو ٹائپ بچہ تھا جو اپنے اسٹیڈیز میں ہی گم رہتا تھا۔۔۔  

بلال اور فضا کی بیٹی کی خواہش حیا نے پوری کر دی تھی اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اس گھر کا بھی ہر ایک فرد حیا کو چاہتا تھا وہ تھی ہی اس قابل کے اس کو چاہا جائے مقابل اگر ایک نظر دیکھ لے تو دوبارہ ضرور پلٹ کر دیکھتا تھا شکل و صورت میں وہ ہو بہو حور کی کاربن کاپی تھی صرف ایک تل کا فرق تھا جو دونوں کو نمایاں رکھتا تھا

"بلال انکل اس بھلکڑ کے کان میں خود ہی کھینچ لیتی ہوں آپ رہنے دیں میں ابھی آئی"

حیا نے اٹھتے ہوئے کہا 

"بالکل تم زیادہ اچھی شامت لاوگی مجھے تمہاری صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے" 

فضا نے کمرے میں آ کر مسکراتے ہوئے کہا 

"فضا آنٹی کیسی ہیں آپ"

حیا فضا کے گلے لگتے ہوئے بولی

"میں ٹھیک ہوں تم اپنی بتاؤ کہ کہاں تھی اتنے دنوں سے چکر کیوں نہیں لگایا اور حور کیسی ہے"

فضا نے اس کو جوس کا گلاس تھماتے ہوئے پوچھا 

مڈ ٹرم کے چکر میں گھن چکر بنی ہوئی تھی آج ہی پیپر ختم ہوئے ہیں اور مما بھی ٹھیک ہیں۔۔۔ یہ تو میں بالکل بھی نہیں پیوں گی ورنہ مجھ سے باہر ڈنر نہیں کیا جائے گا ہادی مجھے ڈنر بھی کروائے گا اور پینلٹی ہے طور پر آئسکریم کی کھلائے گا"

حیا نے جوس کا گلاس واپس رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ بلال اور فضا نے مسکرا کر ایک دوسرے کو دیکھا 

"جاو اپنے روم میں بیٹھا ہے لیپ ٹاپ پر کچھ کام میں مصروف ہے،، صرف ڈنر اور آئسکریم پر ہی اس کو نہیں بخشنا بلکہ شاپنگ بھی اسی کے پیسوں سے کرنا" 

فضا نے حیا کو مشورہ دیا

"وہ تو آپ فکر ہی نہ کریں یہ بھی میرے پلان میں پہلے سے ہی شامل تھا ذرا خبر لے کر آتی ہوں اس ہیرو کی" 

حیا نے کہتے ہوئے ہادی کے کمرے کی طرف قدم بڑھائے

"رونق ہے یہ زین کے گھر کی"

بلال نے مسکرا کر فضا سے کہا 

"تم فکر نہ کرو اس رونق کو ہم وقت آنے پر اپنے گھر کی رونق بنالیں گے"

فضا نے مسکراتے ہوئے بلال سے کہا 

"کیا مطلب"

بلال نے حیرت سے فضا سے کہا

"ایک تو بلال جوانی سے یہ وقت آ گیا تمہیں ہر بات کا مطلب سمجھاتے سمجھاتے"

فضا نے بلال کو دیکھ کر افسوس سے کہا 

"میرا کہنے کا مطلب ہے تمہارے دماغ میں یہ بات آئی کیسے مطلب ہمارا ہادی اور حیا" 

بلال ابھی بھی فضا کی بات سن کر حیرت میں ڈوبا ہوا تھا 

"بلال مسعود تم نے کبھی بھی ہادی کی آنکھوں میں حیا کے لیے پسندیدگی نہیں دیکھی حیرت ہے۔۔۔ ویسے تم سے توقع بھی نہیں رکھ سکتے کسی اچھے کام کی" 

فضا نے بلال کو کہا 

"فضا اگر ایسی بات ہے یعنی ہادی حیا کو پسند کرتا ہے تو اس سے بڑھ کر میرے لئے کوئی خوشی کی بات ہو ہی نہیں سکتی مگر حیرت ہے مجھے خبر کیوں نہیں ہوئی اس بات کی"

 بلال ابھی بھی خوشی اور حیرت کے ملے جلے تاثرات میں گم تھا

"تمہیں کب کسی بات کی خبر ہوتی ہے بلال اب میں نے تمہارے لئے مزید تعریفی جملے بولوں گیں تو تمہیں آگ لگ جانی ہے چھوڑو چائے پیو" 

فضا نے چائے گا کپ بلال کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جو اس نے گھور کر فضا کے ہاتھ سے تھام لیا اور فضا اس کو دیکھ کر مسکرا دی

"تو نے ماری انٹری اور دل میں بجی گھنٹیاں ٹن ٹن ٹن"

برابر والی کار میں تیز آواز میں گانا بج رہا تھا معاویہ نے کار پارک کرتے ہوئے ناپسندہ نگاہوں سے اس کار کو دیکھا

"کیا ہوگیا سر جی کوئی پرابلم ہے"

انسپیکٹر سعد نے معاویہ سے پوچھا

"آج کل لوگوں کو پتہ نہیں کیا ہوتا جا رہا ہے گانا خود نہیں سن رہے ہوتے پورے شہر کو سنانا رہے ہوتے ہیں اور گانے کی شاعری دیکھو ذرا کسی کی اینٹری پہ دل میں گھنٹی کیسے بج سکتی ہے بیوقوف آدمی ہے جس نے یہ گانا بنایا ہے"

معاویہ نے اپنا اظہار خیال پیش کیا 

"دفعہ کریں سر جی آئے اندر چلتے ہیں"

انسپیکٹر سعد نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا 

وہ بھی دروازہ کھول کر گاڑی سے اترا دونوں ہی سول ڈریس میں بابر کے بیان کے مطابق مطلوبہ شخص کو ڈھونڈنے یہاں پر آئے تھے ابھی وہ مال کے اندر جا رہے تھے کہ سامنے سے ایک لڑکی چلتی ہوئی نظر آئی وہ مبہوت سا ہو کر اس کو دیکھے گیا۔۔۔

پری لوٹز اور کرتے میں اونچی پونی ٹیل باندھے ہوئے ہاتھوں میں ڈھیر سارے شوپرز پکڑے ہوئے موبائل کو شولڈر کی مدد سے پکڑ کر اپنی باتوں میں مگن، دنیا جہاں کو بھلائے ہوئے وہ سامنے سے چلی آ رہی تھی۔۔۔۔ اسے انسپیکٹر سعد کی آواز نہیں آرہی تھی بلکہ اس کے آس پاس گھنٹیاں بجنا شروع ہوگئی تھیں۔ بلاشبہ وہ بہت حسین تھی یہ نہیں تھا کہ وہ حسن پرست تھا، یہ اس سے پہلے اس نے حسن نہیں دیکھا تھا وہ جہاں سے آیا تھا وہاں اس سے بھی کہیں زیادہ حسین چہرے تھے،، مگر اس لڑکی میں کچھ عجیب سی کشش تھی جسے وہ کوئی نام نہیں دے پا رہا تھا۔۔۔۔ وہ اسی طرح گم سم چلتا ہوا اس لڑکی کو دیکھے جا رہا تھا جو مسلسل باتوں میں مصروف اس کے قریب آتی جا رہی تھی اور اس کی دھڑکنیں بڑھاتی جارہی تھی، وہ بے پروا سا حسن اسے بہت اٹریکٹ کیا

"اف کون ہے یہ اندھا"

بری طرح ٹکرانے پر ساری شاپنک بیگز نیچے گرچکے تھے تو معاویہ بھی ہوش کی دنیا میں واپس آیا اب گھنٹیاں بجنا بند ہوگئی تھی 

"او مسٹر تمہارے پاس آنکھیں موجود ہیں کہ نہیں اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چلا جاتا میرے سارے شاپنک بیگز گرا دیے اور موبائل بھی ایڈیٹ کہیں کے"  

وہ مسلسل اس کے ہلتے ہوئے ہونٹ دیکھ رہا تھا

"میں تم سے بکواس کررہی ہوں کچھ سنائی دے رہا ہے یا آندھے کے ساتھ ساتھ بہرے اور گونگے بھی ہو تم"

حیا نے اس کے چہرے کے سامنے چٹکی بجاتے ہوئے کہا 

"اچھا لگ رہا ہے تمہارا اس طرح بکواس کرنا، جاری رکھو میں سن رہا ہوں" 

وہ دونوں ہاتھ جیکٹ کی جیبوں میں ڈالے ہوئے دلچسپ نظروں سے حیا کا چہرہ دیکھ رہا تھا 

"میڈم دیکھیے غلطی آپ کی بھی تھی اپ کو بھی سامنے دیکھ کر چلنا چاہیے تھا"

انسپیکٹر سعد نے لڑکی کے ہاتھوں سر جی کی عزت افزائی ہوتے ہوئے دیکھ کر کہا

"شٹ اپ تم سے کس نے کہا بیچ میں بولنے کو،، میں اس ڈنگر سے بات کر رہی ہوں"

حیا نے سعد کو چپ کراتے ہوئے لمبے چوڑے ورزشی جسم سے والے انسان کو گھورتے ہوئے کہا جو مسلسل اسے دیکھنے میں مصروف تھا 

"آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھ رہے ہوں چلو یہ سارے شاپنک بیگز اور میرا موبائل اٹھا کر دو" 

حیا کو سامنے کھڑے ہوئے شخص پر جی بھر کر غصہ آراہا تھا 

"تم مجھ سے شاپنک بیگز اٹھانے کا کہہ رہی ہوں انٹرسٹنگ"

معاویہ اس کی غصے میں لال ہوتی ہوئی ناک دیکھ کر مسکرایا غصے میں اور بھی زیادہ دلچسپ لگ رہی تھی 

"شاپنک بیگز تو اب تمھارے اچھے بھی اٹھائیں گے تم ہو کیا چیز" 

یہ کہتے ہوئے حیا نے اس کا کالر پکڑا مگر کالر پکڑنے کی دیر تھی معاویہ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، حیا کے ہاتھ پر اس کی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ وہ تڑپ اٹھی 

"چھوڑو میرا ہاتھ" 

اب حیا کی سٹی گم ہو گئی تھی اس نے ادھر ادھر نظر دوڑائی ہادی کو دیکھا جو اسے کہیں نظر نہیں آرہا تھا 

"اتنی آسانی سے تو بالکل نہیں چھوڑنے والا کیوکہ آج زندگی میں پہلی بار میرے کالر کو کسی نے پکڑنے کی ہمت کی ہے اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ میں ہوں کیا چیز"

جھٹکے سے معاویہ نے حیا کا ہاتھ کھینچا تو وہ اس کے سینے سے ٹکرائی اس کی آنکھوں میں بلا کی سنجیدگی دیکھ کر حیا ایک پل کے لئے سہم گئی   

"سر جی جانے دیں اور میڈم یہ لیں آپ کے سارے شوپرز میں نے اٹھا دئیے" 

پاس سے گزرنے والے لوگ یہ منظر دیکھ کر رکھنے لگے تو انسپکٹر سعد نے فورا شاپرز اٹھا کر بات کو سنبھالا۔۔۔ سعد کی آواز پر معاویہ نے بہت نرمی سے اس کا ہاتھ چھوڑا اور واپس اپنی پاکٹ میں ڈال لیا،، حیا جلدی سے پیچھے ہوئی اور سعد سے اپنے شاپرز لینے لگی 

"کہاں رہ گئی تھی تم حیا میں پورے مال میں تمہیں ڈھونڈ رہا ہوں یار"

ہادی مزید شاپر تھامے ہوئے حیا کے قریب آ کر بولا اور سامنے دو آدمیوں کو کھڑا دیکھ کر حیا کو دیکھا 

"کیا ہوا تم ٹھیک ہو" 

ہادی نے ایک نظر حیا کہ چہرے کو دیکھا جو گھبرایا ہوا تھا اور پھر ان دونوں کو 

"ہاں چلو چلتے ہیں" حیا نے ہادی کو دیکھ کر کہا اور گاڑی کی طرف چل پڑی ہادی بھی ان دونوں پر ایک نظر ڈال کر اس کے پیچھے چل دیا 

معاویہ نے ان دونوں کو دور جاتا ہوا دیکھا اور تب تک دیکھتا رہا جب تک وہ گاڑی گیٹ سے باہر نہیں نکل گئی 

"حیا"

معاویہ نے زیر لب اس کا نام دوہرایا 

"سرجی چلی گئی"  اسپیکٹر سعد کی آواز پر اس نے سعد کو گھور کر دیکھا

"وہ جی میرا مطلب ہے گاڑی چلی گئی" انسپیکٹر سعد نے اس کے گھورنے پر گلا کھنگارتے ہوئے بولا

****

"کون تھا وہ اور کیا کہہ رہا تھا" 

ہادی نے گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے حیا سے پوچھا

"کون کس کی بات کر رہے ہو تم"

حیا نے غائب دماغی سے اپنی کلائی کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"ارے وہی جو پارکنگ ایریا میں کھڑا تھا یار"

ہادی نہ حیا کو دیکھتے ہوئے کہا

"کچھ نہیں شاپنگ بیگز گر گئے تھے وہی اٹھا کے دے رہا تھا"

حیا نے سر جھٹکتے ہوئے کہا 

"ہمیشہ کی طرح  اس کی ہی غلطی ہوگی، وہی دیکھ کر نہیں چل رہا ہوگا اور وہی تم سے ٹکرایا ہوگا"

ہادی نے ڈرائیونگ  کرتے ہوئے معصومانہ انداز میں حیا کو کہا 

"تو تم کیا کہنا چاہتے ہو، میری غلطی تھی، میں دیکھ کر نہیں چل رہی تھی میں اس سے ٹکرائی"

حیا نے تپ کر کہا

"میری مجال ہے جو میں تمہارے بارے میں ایسا کہو گا" 

ہادی نے مسکرا کر کہا     

"اور یہ تم رہ کہاں گئے تھے"

حیا نے اس کو گھورتے ہوئے کہا

"ماشاءاللہ میڈم غائب آپ مال سے ہوگئی تھی اور الزام میرے سر پر واہ" ہادی نے حیا سے کہا  وہ کچھ بھی نہیں بولی

"اچھا چھوڑو یہ بتاؤ ڈنر کہاں کرنا ہے"

ہادی نے حیا کو  ہوئے دیکھ کر پوچھا

"نہیں اب ہمہیں گھر چلنا چاہیے"

حیا نے اپنی کلائی پر انگلی پھیرتے ہوئے کہا

"اوئے ناراض ہونے کی نہیں ہورہی" 

ہادی نے اس کو چپ دیکھ کر کہا 

"نہیں میں بالکل ناراض نہیں ہوں موڈ نہیں ہورہا ڈنر کا" 

حیا نے ان دو سنجیدہ آنکھوں کو سوچ کر کہا 

"یہ میرے کان کیا سن رہے ہیں چٹکی کاٹو کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہا ہوں"

ہادی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے حیا اسے بولا 

"کیا بےتکہ بولے جارہے ہو تم ہادی" حیا نے جھنجلا کر کہا 

"یار تم اتنی آسانی سے بغیر ٹیپا کرائے ہوئے مجھے بخش رہی ہوں اس لئے مجھے بالکل یقین نہیں آرہا ہے۔۔۔ ابھی تو میں نے سوچا تھا ڈنر کے بعد شاید کوئی مووی دیکھنے کا ارادہ ہو یا لونگ ڈرائیو کا" 

ہادی نے مسکرا کر اسے دیکھتے ہوئے کہا

"تو بس خوش ہو جاؤ تمہاری جان سستے میں چھوٹ رہی ہے تم نے تو مجھے بلاوجہ میں ظالم سمجھا ہوا ہے"

حیا نے مسکراتے ہوئے کہا 

"خیر ظالم تو تم ہو اور کتنی ہو یہ تمہیں خود بھی نہیں پتہ" 

ہادی نے کار ڈرائیو کرتے ہوئے اسے کہا حیا نے چونک کر اس کو دیکھا پھر سر جھٹک کر باہر دیکھنے لگی 

****

"حیا کہاں تھی تم اب گھر آرہی ہو ٹائم دیکھا ہے کیا ہو رہا ہے اور موبائل کیوں اف تھا تمہارا" 

حیا شاپنک بیگز اٹھاتے ہوئے گھر میں داخل ہوئی تو حور نے اس کے آتے ہی سوالات پوچھے 

"مما بتایا تو وہ آپ کو ہادی کے ساتھ شاپنک کرنے گئی تھی اور موبائل شاید گرنے کی وجہ سے آف ہوگیا تھا" حیا نے صوفے پر شاپنگ بیگز رکھے اور خود بھی گرنے کے انداز میں بیٹھ گئی 

"آگیا میرا بیٹا"

زین نے روم میں آکر حیا کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا 

"جی بابا یہ دیکھئے ہادی نے کتنی ساری شاپنک کرائی ہے مجھے"

حیا زین کو دیکھ کر چہک کر بولی 

"اس نے خود کروائی ہے یا تم نے اس کے پیسوں سے کری ہے بہت بری بات ہے، کب عقل آئے گی تمہیں"

حور نے حیا کو ڈانٹتے ہوئے کہا 

"یار تم بھی اس کے آتے ہی شروع ہوگئی ہو،  سانس تو لینے دو اسے اور ہادی کونسا غیر ہے اپنا ہی بچہ ہے۔۔۔ اگر کرا دی شاپنگ تو کوئی ایسی بڑی بات نہیں ہے" 

زین نے حور کی بات پر حیا کو منہ لٹکتا ہوا دیکھا تو فورا بولا 

"بس شروع ہوگئے شاہ تم اس کی سائڈ لینا،،، یہ نہیں کہ غلط بات پر اس کو سمجھاو بلکہ الٹا مجھے ٹوک رہے ہو" حور نے زین کو غصے میں دیکھتے ہوئے کہا 

"اچھا ابھی کھانا کھلانے کا ارادہ ہے یا پھر باتیں ہیں سناتی رہوں گی" زین نے اس کے غصے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہا

"ٹیبل پر آو دونوں" حور زین کو گھورتے ہوئے وہاں سے چلی گئی 

"بابا مما آپ سے ناراض ہو گئیں"

حیا نے صوفے سے اٹھتے ہوئے زین سے کہا 

"کوئی بات نہیں تمہاری مما کو منانا 2 منٹ کا کام ہے" زین نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

"وہ تو مجھے یقین ہے مگر آپ دو منٹ زیادہ بول رہے ہیں،، آپ ایک منٹ میں مما کو پٹا لیں گے" حیا نے مسکراتے ہوئے کہا ذہن بھی اس کی بات پر ہنس دیا اور اس کے کندھے کے گرد ہاتھ رکھ کر کھانے کی ٹیبل پر چلا گیا 

****

"آگئے برخوردار" ہادی گھر آیا تو بلال نے پوچھا 

"جی ابھی حیا کو گھر ڈراپ کر کے آیا ہوں کیا آپ لوگوں نے کھانا کھا لیا"  صوفے پر بیٹھتے ہوئے ہادی نے بلال سے پوچھا

"ہم تینوں کھانا کھا کر فارغ ہوئے ہیں"

بلال نے جواب دیا  

"مما کہاں ہیں نظر نہیں آرہی"

ہادی نے چاروں طرف نظر دوڑا کر حال کا جائزہ لیتے ہوئے بلال سے پوچھا  

بیڈروم میں ہے تمہاری تانیہ پھوپھو کی کال آئی تھی اسی سے بات کر رہی ہے"

"گریٹ کب تک ارادہ ہے تانیہ پھوپھو کا پاکستان آنے کا"

ہادی کو اپنی تانیہ پھوپھو بہت پسند تھی جوکہ شادی کے چند سال بعد اپنی ساس کے انتقال کے بعد اپنے شوہر اشعر کے ساتھ کینیڈا شفٹ ہوگئی تھی جہاں پہلے سے ہی اشعر کے بھائی سیٹل تھے

ابھی اتنی جلدی تو ارادہ نہیں ہے چار ماہ پہلے ہی بچوں اور شوہر کے ساتھ آئی تھی" 

"حیا کو گھر چھوڑ دیا" فضا نے روم میں آتے ہوئے ہادی سے پوچھا 

"جی اسے گھر ڈراپ کرکے ہی آ رہا ہوں آپ فری ہیں تو مجھے کھانا دے دیں تھوڑی دیر میں آتا ہوں"

ہادی نے فضاء سے کہا

کیوں حیا تو کہہ رہی تھی باہر ڈنر کا پروگرام تھا تم دونوں کا"

 فضا نے ہادی سے پوچھا 

"ہاں تھا تو لیکن پھر حیا کا موڈ نہیں ہوا تو میں نے بھی فورس نہیں کیا ویسے بھی یہ لڑکی بہت تھکا دیتی ہے ہادی نے مسکرا کر کہا فضا بھی اس کی بات پر مسکرا دی 

 ****

معاویہ گھر پہنچا اپنے روم میں آیا، بابر کے بیان کے مطابق جس بندے کو ڈھونڈنے وہ لوگ آج گئے تھے، کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن اسے یقین تھا کوئی نہ کوئی سراغ مل ہی جائے گا وہ ان لوگوں تک پہنچ جائے گا۔۔۔۔ ایک ڈھیر مہینہ ہوگیا تھا مختلف جگہوں کالج اور ہوسٹلز سے لڑکیاں غائب ہورہی تھی اور پھر ان کی کوئی خبر نہیں ملتی کچھ ماں باپ بدنامی کے ڈر سے رپورٹ نہیں کرواتے تھے اور جو رپورٹ کرواتے بھی تو کوئی ثبوت نہیں ہونے کی بنا پر کچھ ہاتھ نہیں آتا،، تھک ہار کر وہ صبر کر کے بیٹھ جاتے تھے مگر جیسے ہی غائب ہونے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھ رہی تھی، معاویہ کے اندر اس کیس کو لے کر تجسس جاگا اس نے اس کے اس میں دلچسپی لینا شروع کردی اس کی عادت تھی کسی چیز کے پیچھے ایک دفعہ پڑھ جائے تو اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیتا تھا۔۔۔۔

اس نے شرٹ اتار کر بیڈ کر پھینکی اور گرنے کے انداز میں بیڈ پر لیٹا، خود کو ریلیکس کرنے کے لئے آنکھیں جیسے ہی بند کی ایک فلیش لائٹ سی چمکی اور آنکھوں کے آگے اس کا چہرہ آ گیا ساتھ ہی معاویہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آئی، اگر کوئی اس کو یوں مسکراتا ہوا دیکھ لیں تو یقینا شک و شبہات میں مبتلا ہوئے بغیر نہیں رہتا ایک تو وہ بچپن سے ہی سنجیدہ تھا دوسرا اس کی نیچر او جاب نے اسے سنجیدہ بنا دیا تھا۔۔۔۔ جب اس نے یہ لائن جوائن کی تو وہ مجرموں پر کسی عذاب کی طرح مسلط ہو گیا تھا، مجرم اس کے تشدد کے آگے اپنے آگے پیچھے کے گناہ قبول کرلیتے،،، مجرم تو مجرم بہت سے پولیس والے بھی اس کی طبیعت کے خلاف کوئی کام کرتے ہوئے ڈرتے تھے 

اس نے ایک دفعہ پھر آنکھیں بند کیں تو ایک بار اس کی آنکھوں کے سامنے اس پری کا عکس لہرایا 

"تو مس حیا اب تم مجھے ایسے ڈسٹرب کرو گی،  اگر مجھے پتا ہوتا کہ تمہارا چہرہ میرے دماغ سے چپک جائے گا تو تمھارے گھر تک ضرور پہنچتا۔۔ لیکن تقدیر نے اگر تمہیں میرا بنانا ہے کبھی نہ کبھی تم دوبارہ میرے سامنے آؤگی اور مجھے لگ رہا ہے ایسا ضرور ہوگا"

اس نے مسکراتے ہوئے سوچا اور آنکھیں بند کرلیں 

___________

"ساجدہ ناشتہ تیار کر لیا"

ناعیمہ نے کچن میں آتے ہوئے پوچھا

"جی بیگم صاحبہ سب تیار ہے"

ساجدہ نے جواب دیا 

"جلدی سے سب ٹیبل پر لاو خضر کے آنے سے پہلے اور یہ فریش جوس دیکھو اس میں بیج نکالو پتہ ہے نا خضر اور معاویہ دونوں کو ہی چڑ ہے، اگر کوئی بیج میں آ جائے تو دونوں ہی غصہ کرتے ہیں"

ناعیمہ نے ساری چیزوں کا جائزہ لے لیتے ہوئے کہا

اس کو ہر اس چیز پر نظر رکھنی پڑتی تھی جس سے معاویہ اور خضر کی ناپسندیدگی کے امکانات ہوں کوئی بھی بات ان دونوں باپ بیٹوں کے خلاف مزاج کے خلاف ہوجائے تو دو منٹ لگتے تھے موڈ خراب ہونے میں معاویہ تو چلو ماں کو کچھ نہیں کہتا تھا نوکرو دوسروں پر غصہ نکالتا تھا مگر خضر دیر نہیں لگاتا تھا اس کو بھی باتیں سنانے میں 

ساجدہ نے ناشتے کے لوازمات ٹیبل پر سجائے اور خضر کمرے سے آتا ہوا دکھائی دیا ناعیمہ نے آنکھوں کے اشارے سے ساجدہ کو جانے کا کہا وہ گردن ہلا کر وہاں سے چلی گئی 

گھر میں نوکر ہونے کے باوجود دونوں باپ بیٹوں کو عادت تھی کھانا انھیں ناعیمہ ہی سرو کرتی تھی 

"ناشتہ ریڈی ہے" خضر نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا 

"جی ریڈی ہے میں دیتی ہوں آپ کو"

ناعیمہ خضر کے لیے جوس نکالتی ہوئی بولی

"جوس رہنے دو آملیٹ کی پلیٹ آگے کرو"

خضر نے ناعیمہ کو جوس گلاس میں نکالتے ہوئے دیکھ کر کہا 

"جی"

ناعیمہ سعادت مندی سے آملیٹ خضر کی پلیٹ میں ڈالنے لگی۔

جاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages