Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 3 to 4 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 27 February 2023

Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 3 to 4 Episode

Ishq Baz  Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 3 to 4 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Ishq Baz By Monisa Hassan Episode 3'4


Novel Name: Ishq Baz

Writer Name: Monisa Hassan 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

وہ کمرے سے باہر آگئی کیوں کہ وہ اس کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی

رامش اس کو کمرے سے باہر جاتا دیکھتا رہا تھا وہ اسکی نیلی آنکھوں میں نمی دیکھ چکا تھا

اسنے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی تھی اتنے میں فاطمہ اور اسکی امی ناشتہ لگا چکے تھے 

" بیٹا آو کھانا لگا دیا ہے" 

ساجدہ بیگم نے کمرے میں آکر کہا 

سب ٹیبل کے گرد بیٹھے تھے کہ ساجدہ بیگم نے فاطمہ کو آواز دی کہ آیت کو بھی بلا لاؤ...

"جی امی "

فاطمہ جواب دیتے ہوئے کمرے سے آیت کو بلا لائی تھی 

"آیت بیٹی تم نے بیٹے کا تعارف نہیں کروایا"

ساجدہ بیگم نے پیار سے رامش کی طرف دیکھتے ہوے کہا

رامش اسکی بھیگی ہوئی نیلی آنکھیں دیکھ چکا تھا اس لیے فوراً خود ہی بولا 

آنٹی وہ آیت کی گاڑی خراب ہو گئی تھی میرا گھر بھی یہاں قریب ہی ہے تو بس میں انکو یہاں لے آیا 

رامش نے بات بناتے ہوئے کہا 

وہ جانتا تھا کہ آیت کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا ہے اس بارے میں گھر والوں کو اسنے کچھ نہیں بتایا کیوں کہ وہاں سب خوشگوار موڈ میں ہی تھے

بیٹا تمہارا بہت بہت شکریہ...تمہارا احسان رہے گا ہم پے اگر تم نہ ہوتے تو پتا نہیں ابھی تک میری بچی مصیبت میں ہی ہوتی

ساجدہ بیگم نے فکرمندی سے کہا

 آنٹی اب آپ مجھے شرمندہ کر رہی ہیں میں اس ملک کا محافظ ہوں اور یہ میرا فرض تھا 

آیت بےیقینی  سے اسے دیکھ رہی تھی...یہ کون تھا جو اسکے بغیر کچھ کہے ہی سب سمجھ گیا تھا اور اب اگر وہ سچ بتا دیتا تو وہ کیا جواب دیتی

رامش اب فاطمہ سے باتوں میں مصروف تھا لیکن آیت اس کی نظروں کی تپش کو خود پر محسوس کر سکتی تھی...اسی لمحے رامش نے اسکی نیلی آنکھوں میں دیکھا جو اسی کی طرف متوجہ تھی...پتا نہیں کیا تھا ان گہری نیلی آنکھوں میں کہ کچھ دیر کے لیے وو نظر ہٹانا بھول گیا تھا...

"Ramish are you committed with someone?"

فاطمہ کی آواز پر وہ چونکا

No! Not Yet...

ویسے حیرانگی کی بات ہے اتنا handsome caption ابھی تک سنگل ہے ؟ 

"ہاں حیرانگی کی بات تو ہے پر شاید ساری زندگی ہی سنگل رہنا پڑے"

 فوراً سے اسکے منہ سے نکلا لیکن بات کی گہرائی کا احساس ہوتے ہی اسنے بات کو گول کیا

"دراصل میں نے کبھی اس بارے میں سوچا ہی نہیں" اس نے بات مکمل کی اور گھڑی کی طرف دیکھا..."ٹھیک ہے آنٹی اب میں چلتا ہوں مجھے لیٹ ہو رہا ہے"

آپ اتنی جلدی جا رہے ہیں مجھے تو ابھی آپ سے بہت ساری باتیں کرنی تھی آرمی لائف کے بارے پوچھنا تھا ویسے میں نے سنا تھا کہ آرمی میں سب روبوٹ ہوتے ہیں ہر کام وقت پر کرتے ہیں۔ نہ ہی ایک منٹ پہلے اور نہ ہی ایک منٹ بعد... فاطمہ نے  ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا 

"ایسی بات نہیں ہے بس ہم وقت کے پابند ہوتے ہیں... میں واقعی میں لیٹ ہو رہا ہوں ورنہ  تھوڑی دیر اور رک جاتا"

"مجھے بھی بہت اچھا لگا تم سب سے مل کر" رامش نے فاطمہ کی ناراضگی دور کرتے ہوئے کہا 

ٹھیک ہے لیکن وعدہ کرو کہ اسے اپنا ہی گھر سمجھو گے اور اپنی پوری فیملی کو لے کر یہاں ضرور آؤ گے...اب کہ ساجدہ بیگم نے مداخلت کی 

"جی آنٹی ضرور"

"جیتے رہو بیٹا خدا تمہے کامیاب کرے"

انہوں نے فاطمہ اور آیت کو اشارہ کیا کہ اسے باہر تک چھوڑ آؤ

گیٹ کے پاس آکر اسے یاد آیا کہ وہ چابی کمرے میں ہی بھول آیا ہے 

"میں چابی لے کر آتا ہوں"

رامش نے اندر جاتے ہوئے کہا 

"میں لے کر آتی ہوں... "میں نے ٹیبل سے اٹھا کے رکھی تھی"فاطمہ کہتی ہوئی اندر چلی گئی 

"آیت " رامش کی آواز پے اس نے سر اٹھایا

جی !آیت نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"یہ میرا کارڈ رکھ لو کبھی بھی میری ضرورت پڑے تو میں حاضر ہوں

اسنے بغیر دیکھے کارڈ رکھ لیا تھا 

"یہ لیں اور آپ اپنا نمبر تو دے دیں...پھر آپکو پوری فیملی کے ساتھ دعوت پر بھی تو بلانا ہے اور مجھے بہت ساری باتیں بھی کرنی ہیں"

"میں نے آیت کو اپنا کارڈ دیا ہے اس پر میرا نمبر بھی ہے"

"یہ تو ہو گیا لیکن فیس بک اور انسٹاگرام..."

آیت نے اسکی طرف گھور کر دیکھا 

"اچھا اچھا وہ میں آپ سے نمبر پر کانٹیکٹ کر کے پوچھ لو گی"

"جی ٹھیک ہے پھر میں چلتا ہوں"

اس نے حیا کی آنکھوں میں دیکھا جیسے سارا نیلا رنگ اپنی آنکھوں میں جذب کر لینا چاہتا ہو لیکن یہ تو اتنی گہری ہیں کہ اگر ساری زندگی بھی ان میں ڈوبتا رہتا تو بھی انکی گہرائی تک نا پہنچ سکتا 

پتا نہیں کیسا سحر تھا اسکی آنکھوں میں جس نے اتنے مضبوط مرد کو لپیٹ کر اپنے سحر میں لے لیا تھا

رامش گاڑی کی طرف بڑھ رہا تھا...

"ٹھیک ہے فاطمہ میں بھی اب گھر جا رہی ہوں شام کو ملتے ہیں"

آیت کہہ کے ساتھ والے بنگلے میں میں داخل ہوئی

"فاطمہ یہ آیت اس وقت کس کے گھر گئی ہے؟"

"اپنے گھر"

"کیا مطلب یہ اسکا گھر نہیں ہے" 

"نہیں یہ میرا گھر ہے" اور میں اسکی بیسٹ فرینڈ ہوں اس کی امی کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی اس لیے اتنی صبح وہ اپنے گھر نہیں گئی تاکہ آنٹی جاگ نہ جائیں"

"اوہ! کافی کلوز فرینڈ شپ  ہے مجھے لگا تم دونوں بہنیں ہو"

"Yup! We are sisters by hearts"

"Oh! Great"

ویسے آپکو پتا وہ جو دو بالکنی ایک ساتھ ہیں نہ وہ ہم دونوں کے کمروں کی ہیں (اس نے اوپر اشارہ کرتے ہوئے کہا )

Our friendship starts from there.

ہم پہلی دفعہ ایک دوسرے سے یہی پر  ملے تھے...

فاطمہ اب بھی کچھ بول رہی تھی لیکن وہ نہیں سن رہا تھا وہ اس بالکنی کو دیکھ رہا تھا اور کسی سوچ میں گم تھا...

"چلو ٹھیک ہے فاطمہ اب میں چلتا ہوں اپنا اور اپنی دوست کا خیال رکھنا"

 رامش نے مسکراتے ہوئے کہا

"آپ بھی اپنا خیال رکھیے گا  اور کہیں ہمیں بھول نہ جائیے گا"

"اب تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا"

اس نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہا اور فاطمہ کو ٹھیک سے سنائی بھی نہ دیا...

 جب گاڑی گلی سے مڑ گئی تو فاطمہ اندر چلی گئی 

آیت کمرے میں داخل ہوئی اور سیدھا اپنی امی کے کمرے کی طرف چلی گئی...کمرے کا دروازہ بند تھا...اس نے آہستہ سے دروازہ کھولا 

ماریہ بیگم سو رہی تھیں وہ انکے قریب صوفے پر بیٹھ گئی

تھوڑی دیر وہی بیٹھی انھیں دیکھتی رہی...آپ کتنی کمزور ہو گئی ہیں؟ آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے صاف نمایاں ہو رہے تھے...اور رنگت بھی پیلی پڑتی جا رہی ہے...

پھر اٹھ کر انکے ماتھے پے پیار کیا اور چادر ٹھیک کر کے اپنے کمرے میں لوٹ آئی...کمرے میں آتے ہی اسنے کھڑکی کھول دی اور تازہ ہوا کو اپنے اندر اتارنے لگی... تھوڑی دیر بعد وضو کر کے آئی اور  جائے نماز پھیلا کے سجدے میں چلی گئی اور کھل کے رونے لگی... اور اپنے رب سے معافی مانگنے لگی...

"اے میرے مالک مجھے معاف کر دے میں تجھ سے ہمت مانگنے کے بجائے تجھ سے شکوہ کرتی رہی...جب کہ غلطی بھی میری ہی ہے...مجھے معاف فرما دے اور اگر یہ میری کوئی آزمائش ہے...تو مجھے صبر عطا کرنا اور اس آزمائش میں کامیابی عطا کرنا...

اور پھر پتا نہیں کتنی دیر وہ اپنے رب کے سامنے گڑگڑاتی رہی...

جب اسکا دل ہلکا ہوا تو اٹھ کر کھڑکی کے پاس آگئی...جہاں ابھی بھی بارش کے بعد بادل چھائے ہوئے تھے...ٹھنڈی ہوا سے اسے سکون مل رہا تھا

 اچانک اسکی نظر  کھڑکی پے لگے sticky note پر پڑی  

اس نے اسے اتارا اس پر لکھا تھا 

"ان مع العسر یسرا"

یہ یہاں کس نے چپکایا یہاں ؟میرے بعد تو میرے کمرے میں کوئی بھی نہیں آتا یہاں تک کہ کوئی ملازم بھی نہیں... لیکن یہ کھڑکی کے باہر کی طرف لگا ہے وہاں کس نے لگایا...

"بےشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے"

اس نے زیر لب بڑبڑایا 

پھر اپنے بیڈ پر لیٹ گئی...

چٹ اب وہ دراز میں رکھ چکی تھی 

نیند کی وجہ سے اسکی آنکھیں بھاری ہو رہیں تھیں...اور آہستہ آہستہ وہ نیند میں جانے لگی تھی...

کس نے یہ چٹ یہاں پر چپکائی ؟ لگتا ہے فاطمہ ہوگی ...ہاں وہی ہوگی اور پھر وہ گہری نیند میں چلی گئی...

****

وہ کمرے میں داخل ہوا ہی تھا کہ کوڑے سے بھری بالٹی اس کے سر پر الٹی جسے بڈی مہارت سے دروازے کے اوپر رکھا گیا تھا...

"عادی! میں تمہیں جان سے مار ڈالو گا "

غصے سے کہتا ہوا وہ کمرے کی طرف بڑھ گیا جہاں عادی ابھی خراٹے لے کر سو رہا تھا

 اس نے کمبل کھینچنے کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن پھر رک کے کچن کی طرف چلا گیا...

واپس آیا تو اسکے ہاتھ میں ٹھنڈے پانی کا ایک جگ تھا جسے اس نے عادل کے منہ پر انڈیل دیا...

 عادل ہڑبڑا کے بیڈ سے چھلانگ لگا کر اترا اور رامش کے ہاتھ میں خالی جگ دیکھ کے اسکی طرف لپکا اس سے پہلے کہ وہ اس کے ہاتھ آتا وہ واش روم میں جا کر کنڈی لگا چک تھا...

"باہر نکل ورنہ میں دروازہ توڑ دو گا"

ہاں تاکہ تو میری چٹنی بنا سکے...

رامش نے ہستے ہوئے کہا جس پر عادل اور بھڑک اٹھا

وہ تو میں بعد میں بھی بنا دو گا تو نے کونسا پوری زندگی اندر ہی رہنا ہے...

"اچھا اب اتنا بھی بھڑکنے کی ضرورت نہیں ہے میں نے بس اپنا بدلہ لیا ہے ورنہ تجھے پتا ہے مجھ جیسا شریف بندہ ایسی حرکت کبھی نہیں کر سکتا" رامش نے منہ بناتے ہوئے کہا

"ساری شرافت سے واقف ہوں تیری اور کون سا بدلہ مسٹر شریف؟"

وہ جو گندے کیلوں کے چھلکوں سے بھری  بالٹی تو نے میرے لیے سجائی تھی... اسی کی بات  کر رہا ہوں...

یاد آتے ہی عادی کا قہقہ چھوٹ گیا 

"اوہ! وہ تو میں بھول ہی گیا تھا... اچھا اب باہر نکل کچھ نہیں کہتا میں"عادی نے ہستے ہوئے کہا "

نہیں تو جا اب میں تیری پھیلائی ہوئی گندگی صاف کر کے ہی نکلوں گا"

"ٹھیک ہے پھر میں میس جا رہا ہوں تم ادھر ہی آ جانا"

"نہیں میں ناشتہ کر کے آیا ہوں"

"کیا؟"

"تو اتنی صبح کس کے ساتھ ناشتہ کر کے آیا ہے" 

"اور ہاں تیری ڈیوٹی تو رات بارہ بجے ختم ہو گئی تھی پھر ساری رات کدھر تھا؟"

"یار کیا تو شکی بیویوں کی طرح سوال پر سوال کر رہا ہے...ایک ضروری کام تھا... اب مجھے نہانے دو"

"اچھا پھر سیدھا اکیڈمی ہی آ جانا"

"اچھا اب جا یا میں چھوڑ کر آو"

"جا رہا ہوں...جا رہا ہوں"

"آیت کدھر ہے؟"گھر میں داخل ہوتے ہی اس نے ملازمہ سے پوچھا 

"جی وہ باجی جی کے کمرے میں ہیں" 

"اچھا لائیں یہ مجھے دے دیں"اس سے چائے کی ٹرے کی طرف اشارہ کیا جو وہ انہی کے لیے لے کر جا رہی تھی...

"Hellow Ladies"

"شکر ہے تم آ گئی تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی"آیت نے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا 

"ہاں یار بس آج آخری پیپر تھا"

"یہ تو اچھا ہوا ورنہ تو آیت جب سے آئی ہے بور ہو رہی ہے"ساجدہ بیگم نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا 

"چائے تم بنا کر لائی ہو؟"

"بھئی اب ہمیں تو کوئی پوچھتا نہیں ہے تو خود ہی کچھ نا کچھ کرنا پڑتا ہے"فاطمہ نے مصنوئی ناراضگی سے کہا 

"بس یار تمہارے پپیرذ ہو رہے تھے اس لیے تمہے ڈسٹرب نہیں کیا"

" میں کب سے تم سے ڈسٹرب ہونے لگی؟"فاطمہ نے ایک چائے کا کپ ساجدہ بیگم کو پکڑایا اور دوسرے سے خود پینے لگی...

"اوہو میرا مطلب وہ نہیں تھا...اچھا چھوڑو یہ بتاؤ آج کا پیپر کیسا رہا؟"

"ہاں اچھا ہو گیا بس پروفیسر احمد کا دل کرے تو پوری کتاب ہی اٹھا کر دے دیں"فاطمہ نے اپنا کپ آیت کو پکڑاتے ہوئے کہا

"بیٹا آیت کو سمجھاو نا کچھ یہ کہ رہی ہے کے بزنس چھوڑ کر ادھر ہی آرٹ میں ایڈمشن لینا چاہتی ہے"ساجدہ بیگم نے آیت کی شکایت لگائی 

"کیا؟؟؟؟دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا؟؟؟بزنس پڑھنا تمہارا جنون تھا اب کیا ہو گیا؟فاطمہ غصے سے چلا اٹھی 

"اور آرٹ بھی تو میرا شوق ہے..."

"آیت تمہیں بزنس  پڑھتے ہوئے دو سال ہو گئے ہیں اور اب تھیں یاد آیا ہے؟؟؟ بےوقوف کس کو بنا رہی ہو ہمیں یا خود کو؟؟

"نہیں فاطمہ پلیز سمجھنے کی کوشش کرو پہلے ابو ہمیں تنہا چھوڑ کر چلے گئے اب امی کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں رہتی ایسے میں میں انہیں چھوڑ کر نہیں جا سکتی" 

"آیت ادھر میں اور امی ہیں نا آنٹی کا خیال رکھنے کے لیے...اور آنٹی بہت جلدی ٹھیک ہو جائیں گی تم فکر نہیں کرو"

"فاطمہ تم جانتی ہو میرے پاس رشتوں کے نام پر صرف امی ہی ہیں اور اب میں ان سے دور نہیں رہ سکتی" آیت نے اصلی وجہ نہیں بتائی کہ اب بزنس پڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں رہا...

"ٹھیک ہے پریشان نہیں ہو جیسا تمہیں ٹھیک لگے ویسا ہی کرو" فاطمہ نے اسکی آنکھوں میں نمی دیکھتے ہوئے کہا 

"امی اب آپ آرام کریں ہم اوپر چلے جاتے ہیں..."

دونوں کمرے کی لائٹ بند کر کے اوپر چلی گئیں 

*****

"یار اٹھ جلدی کر ہر وقت لمی تان کر پڈا رہتا ہے..."عادی نے کمبل دور پھنکتے ہوئے رامش کو اٹھایا...

"ہاں ڈیوٹی تو تو دیتا ہے میری جگہ...اب بول کون سی آفت آن پڑی ہے؟؟"رامش نے ناگواری سے کہا 

"یار ٹرانسفر کا آرڈر آ گیا ہے میرے بھائی"

"ہاں پتا ہے فون آیا تھا میجر علی کا" وہ تو کب کا اس انتظار میں تھا اسے کیسے نا پتا ہوتا... 

"پھر کب نکلنا ہے؟"

"ابھی میں بہت تھکا ہوا ہوں رات کو نکلتے ہیں"

"جو حکم میرے آقا...ویسے مجھے بھی کچھ کام ہے" اس نے سر کو خم کر کے کہا...

"I Am Comming Aayat"

اس نے بند آنکھوں سے مسکراتے ہوئے سوچا...جو ہادی نے فوراً دیکھ لیا تھا 

"جناب کے مزاج کچھ بدلے بدلے سے ہیں" ہادی نے مذاق بناتے ہوئے کہا 

"اگر آپ مجھے تاڈ چکے ہوں تو اپنا کام مکمل کر لیں ہمیں شام کو نکلنا ہے" رامش نے کمبل منہ پر لیتے ہوئے کہا 

"کچھ تو چھپا رہے ہیں جناب...اگر یہ نہیں بتائے گا تو میں خود پتا کروا لوں گا" اس نے مسکراتے ہوئے سوچا...

****

آیت آئسکریم پارلر میں داخل ہو رہی تھی جب ایک بچہ اس کے قریب آیا تھا...آیت کو غبارا پکڑایا اور فوراً بھاگ گیا 

آیت نے غبارے کو دیکھا وہ ایک Air Balloon تھا...

جس پر ایک نوٹ چپکایا ہوا تھا...

اس نے زیر لب تحریر کو پڑھا

"Go Confidentiality In The Direction Of Your Dreams;

Live The Life You Have Imagined"

آیت پریشانی سے ادھر اودھر دیکھنے لگی تھی لیکن وہاں کوئی نہیں تھا 

"چلو آیت..."

"اور یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے؟"فاطمہ گاڑی پارک کر کے اس کے قریب آئی تھی...

"پتا نہیں یار کوئی بچہ پکڑا کر گیا ہے اور یہ دیکھو اس پر یہ نوٹ چپکایا ہوا ہے..."

فاطمہ نے نوٹ پڑھ کر پھنک دیا تھا...

"Oh!Come on nothing to think about"

اب وہ دونوں ٹیبل کے گرد بیٹھ چکی تھیں.ویٹر کو آرڈر لکھوانے کے بعد دونوں باتوں میں مصروف ہو گئیں تھیں...

"ہاں یاد آیا آیت وہ میری کل رامش سے بات ہوئی تھی"

"اچھا پھر!"نارمل انداز سے پوچھا گیا تھا 

"زیارہ نہیں ہوئی بس حال چال ہی پوچھ رہا تھا...اور ہاں یاد آیا اسکی پوسٹنگ ادھر کوہاٹ میں ہی ہو گئی ہے شاید دو مہینے کے لیے"

"Aaam good"

ویٹر آرڈر serve کر رہا تھا...

"میں نے coffee کی آفر کی تھی پہلے تو مان ہی نہیں رہا تھا پھر ویک اینڈ کے لیے مان گیا" فاطمہ نے خوشی سے بتایا تھا 

"تم پاگل ہو گئی ہو فاطمہ ایوں دوسروں کو تنگ مت کیا کرو " آیت نے خفگی سے کہا 

"کچھ نہیں ہوتا ویسے بھی دل تو اسکا بھی تھا ملنے کا بس نخرے دیکھا رہا تھا" فاطمہ نے ہستے ہوئے کہا 

"کیا مطلب؟"

"کچھ نہیں..میں نے ویسے اسے تمہارے نیک ارادوں کے بارے میں بھی بتایا"

"کون سے نیک ارادے؟"آیت نے حیرت سے پوچھا 

"یہی کے میڈم کا بذنس چھوڑنے کا ارادہ ہے"

"اف فاطمہ تمہیں اسے بتانے کی کیا ضرورت تھی؟"

"ضرورت تو تھی نا تم آنٹی کی بات مان رہی ہو اور نا میری سن رہی ہو اب وہ خود ہی تم سے بات کرے گا"

"میں اس سے کوئی بات نہیں کروں گی" آیت نے کاٹ دار لہجے میں کہا 

"کیوں تمہیں مسئلہ کیا ہے؟ ہو سکتا ہے وہ تمہیں کوئی اچھا مشورہ دے دے" فاطمہ آئسکریم  ختم کر چکی تھی 

" مجھے کسی کے مشوروں کی ضرورت نہیں...مجھے اچھی طرح پتا ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے" آیت بیزاری سے جواب دیتی ادھر سے اٹھ گئی تھی 

فاطمہ بھی بل ادا کر کے اسکے پیچھے چل دی...

آیت گاڑی میں بیٹھ چکی تھی...اسے شدت سے اپنی بےبسی کا احساس ہوا تھا

"وہ شخص میری حالت سے اچھی طرح واقف ہے میں کبھی اسکی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی..اگر کبھی اس نے کسی کے سامنے اس بارے میں کچھ کہ دیا تو...اس سے آگے وہ سوچنا بھی نہیں چاہتی تھی...میں اب اس سب کو اپنے اندر دفن کر چکی ہوں...اگر اللہ‎ کی یہی مرضی تھی تو مجھے سب قبول ہے لیکن میں اب امی کو بلکل بھی پریشان نہیں کر سکتی...ویسے بھی وہ سب میری امی سے بڑھ کر نہیں تھا"آیت نے سوچ کر ٹھنڈی آہ بھری تھی... 

فاطمہ نے پورا راستہ اس سے کوئی بات نہیں کی تھی...جانتی تھی وہ اب کسی کی نہیں سنے گی...

گھر آتے ہی آیت گاڑی سے اتری اور بغیر فاطمہ کی طرف دیکھے وہ اندر کی طرف بڑھ گئی تھی...

******

رامش اور عادل میس میں داخل ہو رہے تھے کہ رامش کا سیل فون بجنے لگا...اوپر فاطمہ کا لنک آ رہا تھا...

"عادی تو چل میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں" یہ کہہ کر وہ میس سے باہر نکل آیا تھا...

"ہاں فاطمہ بولو سب ٹھیک ہے؟"

"نہیں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے...آپ نے بولا تھا میں اسے کہیں باہر لے کر جاؤں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا وہ پہلے سے زیادہ اپ سیٹ ہو کر گھر آئی ہے" فاطمہ کے لہجے سے پریشانی صاف ظاہر تھی

"کیوں کچھ ہوا تھا ادھر؟"

"نہیں رامش میں نے بس آپ کہ آنے کا بتایا اسے اور وہ مجھ سے ناراض ہو گئ"

"اچھا تم فکر نہیں کرو میں کل شام کو آنے کی ہی کوشش کرتا ہوں"

"رامش آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اپ اس کو نارمل کر دیں گے...وہ جب سے واپس آئی ہے بلکل بدل گئ ہے..."

"میں ایک دفعہ اس سے بات کرنا چاہتا ہوں"

"مجھے نہیں لگتا کے وہ آپ سے ملے گی جبکہ وہ آپ کے آنے کا سن کہ ہی غصہ ہو گئ تھی"

"اچھا تم ایسا کرو اسے مت بتانا میں کل گھر آ کے مل لوں گا اور ویسے بھی مجھے انٹی سے بھی ملنا ہے"

"ہاں یہ ٹھیک ہے آنے سے پہلے بتا دینا میں گھر پر ہی ہوں گی"

"تھنک یو فاطمہ" رامش نے مسکراتے ہوۓ کہا 

"کیپٹن صاحب  تھنک یو کو چھوڑیں یہ بتائیں کھانے میں کیا کھائیں گے؟"فاطمہ اب قدرے پر سکون ہو گئی تھی...

"جو آپ کھلائیں گی"

"نہیں میں نہیں کھلاؤں گی جس کے گھر جا رہے وہی کھلاۓ گی...ویسے مجھے لگتا وہ اپ کو مار ہی کھلائے گی" فاطمہ نے ہستے ہوۓ کہا

"کھلائیں تو صحیح ان کی مار بھی کھا لیں گے"رامش بڑے موڈ میں تھا

"اوہو کیا بات ہےجناب" فاطمہ نے مزاق اڑاتے ہوۓ کہا

"نہیں میرا مطلب تھا کہ..." رامش نے بات بدلنے کی کوشش کی لیکن بیکار...

"کیپٹن صاحب رہنے دیں دل کی بات زبان پہ آ ہی جاتی ہے" 

"ویسے میں اسی لیے پوچھ رہی تھی کہ اگر مار کے علاوہ کچھ اور کھانا ہے تو بنوا دیتی ہوں لیکن نہیں اگر اپ کو یہی پسند ہے تو ٹھیک ہے"وہ بھی فاطمہ تھ اپنے نام کی ایک! 

"چلو ٹھیک ہے اب کل ملاقات ہوتی ہے"

"رامش سے اب اور بات کرنا مشکل ہو گیا تھا اپنی چوری پکڑے جانے پر اس لیے جلدی سے کال بند کر کے مس میں چلا گیا...

کبھی کبھی ویسا ہوتا نہیں جیسا ہم سوچتے ہیں اور کبھی کبھی جیسا ہو جاتا ہے ویسا ہم سوچ بھی نہیں سکتے"

فاطمہ کے جانے کے بعد آیت سیدھا اپنے کمرے میں آئی اور دروازے پہ لگی چٹ دیکھ کے اس کے قدم جم گئے تھے"

"یہ یہاں کس نے لگائی؟" کمرے کا دروازہ میں نے لاک نہیں کیا تھا اس لیے کوئی اندر آ گیا ہوگا...

آیت فورا نیچے گئ اور ملازمہ سے پوچھنے لگی 

"میرے جانے کے بعد گھر میں کون آیا تھا؟" 

"بیٹا گھر میں تو کوئی نہیں آیا لیکن تم اتنا گھبرائی ہوئی کیوں ہو؟"

"نسرین انٹی اپکو پکا یقین ہے کوئ نہیں آیا؟"

"جی بیٹا کوئ بھی نہیں آیا"

آیت کی آواز سن کر روبینہ بیگم کمرے سے باہر نکل آئیں... 

"آیت تم آ گئی میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی"

"جی امی...میں ابھی آئی ہوں آپ کمرے میں چلیں باہر ٹھنڈ ہے آپ کی طبیعت پہلے ہی ٹھیک نہیں" 

آیت انہیں کمرے میں لے آئی اور چٹ کو وہ مٹھی میں دبا چکی تھی...

"آیت اتنی فکر مت کیا کرو میں اب بلکل ٹھیک ہوں"انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا 

"امی جان میں آپ کی فکر نہیں کروں گی تو پھر اور کس کی کروں گی اب بتایں آپ نے دوائی لی؟"

"ہاں ہاں بیٹا میں نے لے لی ہے اب میں نے اپنی دادی اماں سے ڈانٹ تھوڑی کھانی تھی"

"آپ دادی اماں ہی سمجھ لیں لیکن health پر کوئی compromise نہیں..."

"آیت تمہیں ایک خوش خبری سنانی تھی"

"کون سی خوشخبری؟"آیت نے حیرانگی سے پوچھا 

"پرسوں زین کا نکاح ہے...لڑکی والوں کو تھوڑی جہلدی تھی اس لیے نکاح پہلے کر رہے ہیں رخصتی بعد میں کریں گے" انہوں نے خوشی سے بتایا 

اور آیت کو لگا کے وہ اگلا سانس نہیں لے سکے گی...یہ خبر نہیں تھی بلکہ کوئی بم تھا جو اسکے حواسوں پر گرا تھا...آنسو نکلنے کے لیے بیتاب تھے...آیت آہستہ سے اٹھی تھی 

"امی یہ تو بہت اچھی بات ہے میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں بہت نیند آ رہی ہے"

پھر امی کے لاکھ روکنے کے بعد بھی وہ نہیں رکی تھی...

روبینہ بیگم ڈیزائنر کو کال کرنے لگیں تھے کہ درمیان میں اب ایک ہی دن باقی تھا...

******

"جلدی سے میرے آفس پہنچو"میجر حیدر کا میسج پڑھتے ہی رامش ان کے آفس کی طرف بڑھا 

"گڈ مارننگ سر"

"Ohh come on hurry up"

"All well sir?"

انہوں نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا تھا...

"کیپٹن موحد شہید ہو گے ہیں تمہیں آج ہی انکی جگہ جانا ہوگا..."

"جی سر؟"وہ ابھی تک بےیقین تھا ابھی صبح ہی تو ان سے بات ہوئی تھی تب تک تو وہ بلکل ٹھیک تھے 

"تم جلدی سے نکلنے کی تیاری کرو"

"Yes Sir"

آفس سے نکلتے ہی اس نے فاطمہ کو میسج کیا کہ وہ آج نہیں آ سکے گا....

******

آیت لڑکھراتے قدموں سے سیدھا اپنے کمرے میں ائی...

وہ رونا نہیں چاہتی تھی اور وہ روتی بھی کیوں؟اس انسان کےلئے جس نے اسے کھلونا سمجھا؟ یا اسکے لئے جس سے اسے دھوکہ ملا؟ 

اگر بات کھلونا سمجھنے کی ہے تو غلطی اسکی خود کی ہی تھی اس نے خود ہی اسنے اپنے ساتھ کهیلنے دیا...

اور اگر بات دھوکہ ملنے کی ہے تو یہ ابو پہلے ہی یہ بتا چکے تھے کہ وہ اچھا لڑکا نہیں ہے...پھر بھی اس نے اس پر اعتماد کیا تو کیا غلط کیا اس نے اگر اسے توڑ دیا تو غلطی اسکی اپنی تھی...

پھر اب کس لئے روتی ہو؟ نہ تو یہ رونا درد مٹا سکتا تھا اور نہ ہی وہ جھوٹی یادیں پھر کیوں روتی وہ؟ 

آیت خشک آنکھوں سے کھڑکی کھول کر اسکے پاس بیٹھ گئی...

جسم کو جما دینے والی ٹھنڈی ہوا اسکے جسم پر کوئی اثر نہیں کر رہی تھی...اسے اپنا آپ پسینے میں بھیگتا ہوا محسوس ہوا... شاید یہ اسی آگ کا نتیجہ تھا جو اسکے اندر جل رہی تھی...جو لمحہ بہ لمحہ اس کے وجود کو جلا رہی تھی...

اور آنسوؤں کا سمندر جسے وہ حلق سے نیچے اتار رہی تھی جلتی پہ تیل کا کام کر رہے تھے...اسے لگا کہ ابھی وہ راکھ کا ڈھیر بن جائے گی...

آیت کھڑکی کے پاس سے اٹھی اور واش روم میں چلی گئی اور ٹھنڈے پانی والے شاور کےنیچے کھڑی ہو گئی...لیکن نہیں یہ آگ بھجنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی...

اس آگ میں اسکی خواہشیں،اسکے خواب جل رہے تھے اور وہ انھے جلتا ہوا محسوس کر رہی تھی...

آیت واش روم سے باہر آئی کپڑے بدلے اور لیٹ گئی اب اسکا سر درد سے پھٹ رہا تھا...اسنے دراز کھولا اور اندر سے دو sleeping pills نکالیں اور کھا لیں... آہستہ آہستہ نیند اسے اپنے لپیٹ میں لینے لگی تھی...

"ابو"....ایک آخری آواز اس کے منہ سے نکلی اور پھر وہ گہری نیند میں چلی گئی تھی...

******

"ہیلو بھیا! کیسے ہیں؟ کدھر ہیں؟ میں کل سے اپکو فون کر رہی ہوں لیکن اپ میری کال پک نہیں کر رہے اب مجھے اپ سے بات ہی نہیں کرنی اور اب میں کوئی بہانہ نہیں سنوں گی" وہ غصے سے بولی

"بولو بولو میں سن رہا ہوں میری گڑیا چپ کیوں ہو گئی" اس نے پیار سے کہا

"بھیا اپ بہت برے ہیں" آنکھوں میں نمی آ گئی تھی...

"اب جیسا بھی ہوں اپنی گڑیا کا ہی ہوں"اس نے اسکا غصہ دور کرنا چاہا

"آپ آئیں گے نا؟" لہجے میں التجا تھی"

ہاں آؤ گا لیکن کچھ دن اور لگ جائیں گے مجھے اپنی گڑیا کے لیے گفٹ بھی تو لینے ہیں"

"نہیں مجھے کچھ نہیں چاہیے بس کل آپکو میری پرائز ڈسٹری بیوشن سرمنی پر آنا ہی پڑے گا"

"اوہ تو یہ بات ہے اب کیا win کیا ہے؟"

"بھی painting competition  میں 1st position آئی ہے پورے district میں" 

"ارے پھر تو بھائی ضرور آۓ گا اور ایک پرائز بھائ کی طرف سے بھی"

"سچ بھیا آپ ائیں گے؟" 

"آپ پرامس کریں کے آپ ضرور آئیں گے؟" 

"جی جی پرامس"

"Thank you bhaiya you are the best bhaiya in the world"

******

آج ذین کا نکاح تھا اور حیا کو اپنی امی کی وجہ سے آنا ہے پڑا...

ہال میں ہر جگہ red or white roses سے سجاوٹ کی گئی  تھی...

ریڈ اینڈ وائٹ تھیم میں سب کچھ کسی fairy tale کا حصہ لگ رہا تھا...

آیت کو یاد آیا یہ دونوں کلر اس کے favourit colour ہیں...وہ اس سے ہمیشہ فرمائش کرتا تھا کہ یہ ان کلرز کا سوٹ پہنے اور وہ دن اس کو کیسے بھول سکتا تھا جب اس نے آیت کو پرپوز کیا تھا...

اس نے پورا ہوٹل ریڈ اور وائٹ کلر سے سجایا تھا...

اس وقت آیت نے پوچھا تھا "یہ کوئی خواب ہے؟"

اور اس نے جواب کہا تھا "اگر تم اس کو خواب سمجھتی ہو تو میں اس کو کبھی ٹوٹنے نہیں دوں گا..."

اور بہت سے وعدے تھے جو اس نے اس دن آیت سے کیئے تھے...سب کچھ کسی فلم کی طرح اس کے دماغ میں گھوم رہا تھا...

اب آس پاس اسے گھٹن ہونے لگی تھی...اسے لگا کہ اگر وہ تھوڑی دیر اور ادھر رکی تو اس کی سانس بند ہو جاۓ گی...

ایک دم ساری لائٹس آف کردی گئیں...ہر طرف خاموشی چھا گئی تھی...

"آیت کو لگا اس کا دل بند ہو جاۓ گا...وہ باہر کی طرف بڑنے لگی تو ایک دم فوگ نکلنے لگی...

اور اس فوگ میں ذین تھا اور اس نے کسی کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا...

"نہیں یہ نہیں ہو سکتا ذین نے کہا تھا اس پہ صرف آیت کا حق ہے اور کوئی تو اسے دیکھ بھی نہیں  سکتا جیسے وہ دیکھتی تھی"

"تم مجھے چھوڑ کے تو نہیں جاؤ گے نا؟" حیا نے اس کے کندھے پہ سر رکھتے ہوۓ پوچھا تھا

"آیت اگر کبھی ایسا ہوا تو وہ میرا دنیا میں اخری دن ہو گا" اس نے اس کے سر پہ پیار کرتے ہوۓ کہا تھا...

آیت کا ضبط جواب دے گیا تھا اس نے امی کو میسج کیا اور فورا باہر آ گئ...

"اس کو انٹرویو کی کال آئی ہے اور اس کا جانا بہت ضروری ہے اس لیے وہ جا رہی ہے"

ویسے بھی وہ دو دن بعد آنے والی تھیں اس لیے آیت اکیلی ہی گھر چلی گئ... راستے میں اسے گھر سے ملازمہ کی کال آئی اور اس نے کہا "گھر کوئی مہمان آیا ہے آپ سے ملنا چاہتا ہے میں نے اسے ڈراینگ روم میں بیٹھا دیا ہے آپ کب تک ائیں گی؟"

"میں بس پہنچنے والی ہوں"اس نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ مہمان کون ہے...

 وہ ہوش میں تھی ہی نہیں کہ وہ پوچھتی وہ بمشکل گاڑی چلا کے گھر پہنچی تھی...

گیراج میں پہلے سے ہی ایک گاڑی کھڑی تھی آیت نے جاننا ضروری نہ سمجھا اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی اس نے اپنے اندر کے سیلاب کو باہر نکلنے دیا کیونکہ اب یہ اس کو زخمی کر رہا تھا...

آیت زور سے چیخنے لگی تھی اور ساتھ ہی زمین پر بیٹھتی چلی گئی... 

رامش ڈرائینگ روم میں بیٹھا تھا اچانک اس کو اوپر سے آوازیں  آنے لگیں اس نے باہر نکل کے دیکھا شاید ملازمہ اپنے کواٹر میں چلی گئ تھی اس لیے اس نے خود ہی اوپر جانے کا اراداہ کیا...

اوپر جاتے ہی حیا کے کمرے کا دروازہ کھولا...

سامنے کا منظر دیکھ کر اس کا دل دہل گیا تھا وہ بھاگ کے اس کے پاس آیا تھا...

وہ کچھ نہیں دیکھ رہی تھی...وہ کسی ٹرانس کی کیفیت میں چلا رہی تھی شاید جو درد اتنے دنوں سے اپنے اندر دبائے بیٹھی تھی آج باہر نکال رہی تھی... کیونکہ یہ اب اسکی روح تک کو زخمی کر رہے تھے...

آیت نے ڈارک ریڈ لپ اسٹک لگائی ہوئی تھی جو صبح  ہی اسے امی نے بمشکل لگائی تھی اور اب اس کی آنکھیں اس کے لپ اسٹک  کے رنگ کا مقابلہ کر رہیں تھیں...جیسا سارا خون آنکھوں میں اتر آیا ہو...ضبط سے جیسے اسکی آنکھیں خون کی لہروں میں ڈوب جانے کو تھیں...

رامش کا دل کیا کے جس نے اسکا یہ حال کیا ہے اسے زندہ زمین میں گاڑ دے...

اس نے آیت کو زمین سے اٹھا کر بیڈ پر بیٹھایا...لیکن آیت کی طبیعت بگڑتی جا رہی تھی...اب اسکی سانسیں بھی اٹک رہیں تھیں...

رامش نے اسے اپنے بازوءوں میں بھر لیا تھا...

"بس آیت بس بہت ہو گیا اب بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے..."

"آیت پلز کچھ بولو میری جان نکل رہی ہو..."

"آیت آیت میری جان بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے..."

آیت اسے آنسوں کے درمیان غور سے دیکھ رہی تھی جیسے اسے پہچانے کی کوشش کر رہی ہی...

"آیت میں ہوں نا تمہارے ساتھ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا...میں وعدہ کرتا ہوں تمہاری ہر تکلیف دور کر دوں گا..."رامش اسکی آنکھوں کی گہرائی میں دیکھتا کہ رہا تھا جہاں وہ ہزاروں غم چھپائے بیٹھی تھی...

وہ ملک کا رکھوالا وہ ہر روز شہادتیں اپنی آنکھوں سے دیکھتا تھا محسوس آج کر رہا تھا...محسوس کر رہا تھا کہ جسم سے جان نکلنا کیسے کہتے ہیں اور جب جان نکلتے ہے تو کیسا محسوس ہوتا ہے...

"آیت یہ لو پانی پیو آرام سے..."وہ گلاس اسکے ہونٹوں سے لگا رہا تھا...

آیت اب رونا بند کر چکی تھی لیکن سیلاب وہ روکنے کا نام نہیں لے رہا تھا...رامش اسکی آنکھوں کی اتنا قریب تھا کہ اس میں اٹھتی ہر درد کی لہر کو دیکھ سکتا تھا...

"آیت پلیز بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے؟"

حیا شاید اب اکیلے سہ سہ کر تھک چکی تھی اب اسکی برداشت جواب دے چکی تھی...

اس نے سر رامش کے کندھوں پر رکھ دیا تھا جیسے اب اور ہمّت باقی نا رہی ہو اور اب سارا لاوا اگل رہی تھی...

"وہ زین...اس نے کہا تھا وہ مجھ سے پیار کرتا ہے...وہ...اس پر صرف میرا حق تھا...ابو نے کہا کہ انہیں زین پسند نہیں...میں نہیں مانی میں نے ابو کی بات نہیں مانی...زین نے کہا تم میرا ساتھ دو میں سب کو منا لوں گا...میں نے زین کا ساتھ  دیا تھا...اس نے کہا کہ وہ مجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہے...میں نے منع کردیا کہ جب ابو مان جایں گے تب ہی کروں گی...پھر ابو چلے گے...مجھے چھوڑ کر ہمیشہ کے لئے...وہ مجھ سے ناراض ہو کر چلے گے...پھر زین نے کہا کہ مجھ سے نکاح کر لو...میں اس وقت یونیورسٹی میں تھی...امی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی...میں نے منع کردیا لیکن اس نے کہا ابھی نکاح کر لیتے ہیں بعد میں میں امی کو بتا دیں گے وہ ہماری شادی کروا دیں گی...میں نے منع کردیا...اس نے مجھے اپنی قسم دی...میں مان گئی...لیکن جب نکاح کرنے گئے تو زین کے ابو میرے چاچو آئے...انہوں نے کہا زین ضروری کام سے کہیں گیا ہے تم ان پیپرز پر سائن کردو... وہ...خالی پیپرز تھے...میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ یہ زین نے کہا ہے...وہ چاہتا ہے وہ بعد میں اس پر نکاح نامہ چھپوا دے گا...میں مان گئی...ابو کے بعد میں چچا سے بہت پیار کرتی تھی...میں ان پر یقین کیا اور سائن کر دئیے...لیکن بعد میں انھوں نے ابو کی ساری پراپرٹی زین کے نام کردی جو کے میرے ابو میرے نام کر گئے تھے...انھوں نے خالی پیپرز پہ سائن دھوکے سے لئے تھے...پھر وہ ساری پراپرٹی زین کے نام ہو گئی...اور وہ میرے پاس آیا اور کہا کے مجھ جیسی لڑکی کی شکل بھی وہ دیکھنا پسند نہیں کرتا... وہ بس پراپرٹی کے لئے ہی میرے ساتھ یہ ڈرامہ کر رہا تھا...اس نے بہت کمال کی اداکاری کی اور میری روح تک کو زخمی کرگیا...آیت ھچکیوں کے درمیان سب کچھ بتاتی گئی اور رامش سنتا گیا...

اب آیت کی ہمّت جواب دے گئ تھی شاید اس کے حلق سے آواز نہیں نکل رہی تھی...

رامش اب  گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھا تھا...حیا کے سینڈلز اتارے اور اسے بیڈ پر لیٹا دیا تھا... پھر اس پر کمبل دے کر اس کو دوائی کھلانے لگا آیت اب نیند میں جا رہی تھی...رامش اس کے پاس صوفے پر بیٹھ گیا تھا...

آیت کی آنکھیں درد کی شدت سے لال ہو گئیں تھیں...اس کے چہرے پر طوفان کے بعد خاموشی تھی جو رامش کو زخمی کر رہی تھی...

"آیت میں وعدہ کرتا ہوں اس دنیا کی ہر خوشی تمھارے قدموں میں لا کر رکھ دوں گا اور جس نے تمہارا یہ حال کیا ہے اسکا وہ حال کروں گا کے وہ ہر پل موت  مانگے گا لیکن اسے موت بھی نہیں آے گی"

حیا کا کمبل ٹھیک کر کے وہ کمرے سے باہر آ گیا تھا...

*****

فاطمہ آیت کے گھر میں داخل ہوئی...گیٹ کھلا ہوا تھا...دو گاڑیاں باہر کھڑی ہوئیں تھیں...

وہ اندر گئی تھی لیکن کوئی نظر ہی نہیں آیا تو اوپر جانے لگی کے اچانک کچن سے آوازیں آنے لگیں...وہ کچن کی طرف مڑی اور اندر کھرے انسان کو دیکھ کر اسے حیرت کا کا شدید جھٹکا لگا تھا...

اسے لگا کہ اسے دیکھنے میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے...دور سے کھڑے اسے اس انسان کی پشت نظر آ رہی تھی جس نے خاکی وردی پہن رکھی تھی...وہ اندازہ لگا چکی تھی کہ وہ کون ہے...

"رامش!"حیرانگی اور خوشی کے ملے جلے جذبات میں اسکا نام ادا ہوا تھا...

"اوہ فاطمہ تم!کیسی ہو؟"اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا 

"میں میں بلکل ٹھیک ہوں اور اب تو اور بھی ٹھیک ہو گئی ہوں...اس یونیفارم کو دیکھ کر تو ویسے بھی میرا خون اور بڑھ جاتا ہے...آپ بتایں آپ یہاں کیسے آپ نے کہا تھا آپ ابھی نہیں آ سکتے اور اب...؟"

"ہاں مجھے اچانک ایک ضروری کام سے آنا پڑا تو سوچا آنٹی سے مل لوں لیکن...لمحے بھر کو وہ رکا تھا 

لیکن مجھے کہاں پتا تھا یہ سب....وہ سوچ کر رہ گیا تھا

میں تو تمہیں کال کی تھی بتانے کے لیے لیکن تم نے پک نہیں کی..."

"جی میں گھر پر نہیں تھی اور فون گھر پر ہی رہ گیا تھا لیکن اچھا کیا جو آپ آ گے لیکن یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟" 

"لو جی میڈم نے پہلی دفع آتے ہی کام پر لگا دیا آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا..."فاطمہ نے ہستے ہوئے کہا 

"نہیں وہ میں سوپ بنا رہا تھا آیت کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے..."

"طبیعت ٹھیک نہیں ہے؟آنٹی نے بتایا تھا وہ انٹرویو کے لیے جا رہی ہے؟" فاطمہ نے حیرت سے پوچھا 

"اچھا...! لیکن جب میں آیا تب تو وہ بارش میں بیٹھی بھیگ رہی تھی اب تم ہی بتاؤ ایک تو اتنی سردی اوپر سے ٹھنڈی ہوا اب اس موسم میں کون کرتا ہے ایسے..."رامش نے بات بناتے ہوئے کہا 

"اس کی تو میں طبیعت ٹھیک کرتی ہوں رکیں ذرا..."کہہ کر وہ آیت کے کمرے کی طرف بڑھ گئ

اور رامش باءول میں سوپ ڈالنے لگا...    

"آیت کی بچی یہ کیا بدتمیزی ہے؟سمجھتی کیا ہو خود کو؟ اگر مرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو بتاؤ مجھے میں ویسے ہی تمہارا گلا دبا دوں لیکن یہ ایکٹینگ کرکے مرنے والا کون سا فیشن ہوا بھلا؟" اس نے آیت کا کمبل اتار کے اسے اٹھایا

اب آیت اس کی شکل دیکھ رہی تھی کہ یہ کیا بول رہی ہے...

"ادھر آؤ..." آیت نے کہا

"کیا کہا؟" فاطمہ نے حیرت سے پوچھا

"میں نے کہا ارھر آؤ" اس نے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا 

"کیا کرنے کا ارادہ ہے؟"

"یار بخار تو نہیں لگ رہا پھر کیا بات ہے؟" 

"کیا مطلب؟"

"بخار کا اثر تو نہیں لگ رہا پھر کیا؟"

"ایک منٹ کہی تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا"

"اتنی معصوم مت بنو بتا دیا ہے مجھےانہوں نے کہ تم بارش میں نہاتی رہی ہو"

"ایک منٹ ایک منٹ کس نے بتایا ہے؟"

"اس نے ہی جسے تم نے سوپ بنانے پہ لگایا ہوا ہے...کتنی ویسے تم ظالم ہو...اتنے پیارے فوجی سے بھی بھلا کوئی کام کرواتا ہے؟"اس نے منہ بناتے ہوۓکہا

آیت کو ایک دم جھٹکا لگا... 

صبح کی ساری فلم اب اس کے ذہن میں چلنے لگی تھی... اسے یاد آ رہا تھا کہ اس نے کیسے سارا کچھ اسے بتا دیا...

"مجھے ایسا نہیں کرنا چاہۓ تھا... میں اب اس سے نظریں کیسے ملاؤ گی...پتا نہیں کیا سوچ رہا ہوگا میرے بارے میں"

اب کیا سوچ رہی ہو؟"

"ویسے اتنی ہیروئن بننے کی کیا ضرورت تھی؟" فاطمہ بول رہی تھی کہ رامش سوپ کا باؤل لیے ہوۓکمرے میں داخل ہوا "یہ پکڑو اسے پلاؤ... مجھے تھوڑا ضروری کام ہے"رامش نے فاطمہ کو ٹرے پکڑاتے ہوۓ کہا

"تو آپ جا رہے ہیں؟" فاطمہ نے نارضگی سے پوچھا 

"ہاں کام بہت ضروری ہے ورنہ رک جاتا"اس نے موبائل پہ دیکھتے ہوۓ جواب دیا

"آپ ہمیشہ ایسے ہی کرتے ہیں اتنی تھوڑی دیر ک لیے آتے ہیں...وہ بھی صرف آیت..."بولتے رہ گئ تھی...

دونوں اس کی طرف دیکھنے لگے تھے... 

"میں کوشش کروں گا کہ کام جلدی ختم ہو جاۓ پھر آؤ گا"

"اور ہاں انٹی کب آ رہی ہیں؟"

"وہ تو دو دن بعد آءیں گی"فاطمہ نے جواب دیا

"تو تم اتنے دن آیت کے پاس رک جانا اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ابھی..."

"آج تو میں رک جاؤں گی لیکن کل مجھے پاپا کو ایئرپورٹ پہ recieve کرنا ہے" فاطمہ نے جان بوجھ کے بہانا بنایا اسے پتا تھا وہ آیت کو اکیلے نہیں چھوڑے گا اور اگر وہ خود نہیں رکے گی تو رامش  آ جاۓ گا

"چلو آج تو رکو کل تک میں آنے کی کوشش کروں گا"

"نہیں میں ٹہیک ہوں"

آیت  نے شرم سے منہ جھکایا ہوا تھا...اور اب پہلی بار بولی تھی...

"اچھی بات ہے ہونی بھی چاہیے"رامش نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا اور کمرے سے باہر چلا گیا

اب فاطمہ حیا کو سوپ پیلانے لگی تھی...

*******

"بھیا!آپ آ گئے" سارہ نے خوشی سے اسکے گلے لگتے ہوۓ کہا

"جی بھیا کی جان آ گیا" اس نے سارہ کے بال بگاڑتے ہوۓ کہا "بھائی پہلے سے کتنے کمزور ہو گئے ہیں... کھانا ٹھیک سے نہیں کھاتے نا؟اور دیکھیں آنکھوں کے نیچے ہلکے بھی پڑ گئے ہیں اور بال اتنے چھوٹے کیوں کرواتے ہیں؟ اور..."

"ارے میرا بیٹا آ گیا"سارہ تم بھی نا آتے ہی شروع ہو جایا کرو بس اندر تو آنے دو اسے" راشدہ بیگم نے علی کو پیار کرتے ہوۓ کہا

"کیسی ہیں میری پیاری امی؟"

"میرا بیٹا آ گیا ہے اب میں بلکل ٹھیک ہوں"

"ہاں جب میں تھی تب ٹھیک نہیں تھی؟" سارہ نے منہ بناتے ہوۓ پوچھا

"نہیں نہیں میرا یہ مطلب نہیں تھا میری تو دونوں بچے میری جان ہیں"

"امی جان جلدی سے ایک کپ چاۓ پلا دیں پھر مجھے ابو کے پاس آفس جانا ہےکچھ ضروری کام ہے"

"اچھا یہ بتاؤ رات کو کھانے میں کیا کھاؤ گے میں اپنے ہاتھوں سے اپنے بیٹے کے لیے بناؤ گی"راشدہ بیگم ملازمہ کو چاۓ بنانے کا کہہ کر پوچھنے لگیں 

"نہیں امی کھانا نہیں کھاؤ گا مجھےآج رات ہی واپس جانا ہے"وہ فائل کھولتے ہوۓ بولا

"یہ کیا بات ہوئ بھائی پہلے میری پرائز ڈسٹریبیوشن پہ بھی نہیں آۓ اور اگر اب آ گئے ہیں تو اتنی جلدی واپس جا رہے ہیں"سارہ تقریبا رونے لگی

جاری ہے                       


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wahshat E Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Wahshat E Ishq  written by Rimsha Mehnaz  . Wahshat E Ishq    by Rimsha Mehnaz  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages