Hum Ko Humise Chura Lo Novel By Sadia Yaqoob New Novel Second Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 3 February 2023

Hum Ko Humise Chura Lo Novel By Sadia Yaqoob New Novel Second Last Episode

Hum Ko Humise Chura Lo   Novel By  Sadia Yaqoob  New Novel Second Last Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Second Last Episode 


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


 ہم کل دوسرے ڈاکڑ کے پاس جائیں گے دیکھنا تم بلکل ٹھیک ہو ڈاکڑ یہی بولے گا تمھارا چیک اپ 

کرنے کے بعد ۔۔۔ حورم اسکا چہرہ صاف کرتے ہوئے اس سے گویا ہوئی 

روحان نے صرف ہاں میں سر ہلایا 

چلو تم واشروم میں جاو منہ ہاتھ دھو پھر سب کے ساتھ ڈنر کرنے کے لیے 

نیچے چلتے ہیں ۔۔۔۔ حورم اس سے بولی

روحان سر ہلاتے ہوئے واشروم میں چلا گیا 

دونوں نیچے گئے اور سب کے ساتھ کھانا کھانے کے بعد اپنے روم میں واپس آ گئے 

ان دنوں نے سب کے سامنے خود کو نارمل ہی ظاہر کیا انہوں نے سب کو روحان کی ریپورٹس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا وہ سب کو پریشان 

نہیں کرنا چاہتے تھے

روحان روم میں آنے کے بعد صوفے پر بیٹھ گیا 

حانی ۔۔۔۔ سونا نہیں کیا آج حورم نے اسکے پاس بیٹھتے ہوئے اس سے استفسار کیا 

تم سو جاو ہنی مجھے نیند نہیں آ رہی ۔۔۔۔ روحان عام سے لہجے میں بولا 

تمھیں پتا ہے نا حانی مجھے تمھارے بنا نیند نہیں آتی پھر بھی کہہ رہے ہو کی جا کر سو جاو حورم نے خفگی کا اظہار کیا 

جانتا ہوں ہنی اسی لیے تو کہہ رہا ہوں کہ سو جاو تمھیں میرے بغیر سونے کی عادت ڈالنی پڑے گی میرے بعد کیا کرو گی پھر کس کے سینے پر 

سر رکھ کر سو گی 

تمھیں میرے بغیر سونا سیکھنا ہو گا یہ تب ہی ممکن ہو گا جب میں ابھی سے تمھیں خود سے دور کرنا شروع کروں گا ورنہ بعد میں تمھارا میرے بنا رہنا مشکل ہو جائے گا

جاتنا ہوں تمھیں میرے اگنور کرنے پر تکلیف ہو گی پر یہ تمھارے لیے ضروری ہے تمھیں اس قابل بنانے کے لیے کہ تم میری دوری سہہ پاو خود کو سمیٹ پاو میرے جانے کے بعد ۔۔۔۔ روحان دل میں اس سے مخاطب  ہوا 

حانی کیا سوچ رہے ہوں حورم نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا جس سے وہ اپنے خیالوں سے باہر آیا 

تم سو جاو مجھے نیند نہیں آ رہی ۔۔۔۔ روحان اس بار سخت لہجے میں بولا

حورم بنا اس کے لہجے کا برا مانے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا 

کیونکہ وہ جانتی تھی کہ روحان اسے خود سے دور کرنے کے لیے یہ اس لہجے میں بات کر رہا ہے 

روحان اٹھ کھڑا ہوا وہ اوپر اوپر سے سخت بن رہا تھا پر اس کا دل حورم سے دور رہنے پر آمادہ نہیں تھا 

حور اسے بیڈ تک لے آئی اور خود بیڈ کروان سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی اور اسکا 

سر اپنی گود میں رکھ لیا 

روحان نے بھی کوئی مزاہمت نا کی اور سکون سے اسکی گود میں سر رکھے لیٹ گیا 

حورم نے اسکے بالوں میں ہاتھ چلانا شروع کر دیا روحان کو سکون مل رہا تھا 

جلد ہی وہ نیند کی وادیوں میں اتر گیا 

حانی ۔۔۔۔ حورم نے اسے پکارا پر وہ سو چکا تھا 

حورم نے اسکی پیشانی چومی اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے دل پر رکھ لیا 

حانی میں تمھیں کچھ نہیں ہونے دوں گی چاہے مجھے اسکے لیے اپنی جان کیوں نا دینی پڑے ۔۔۔۔حورم دل میں اس سے مخاطب ہوئی 

حورم بھی بیڈ کروان سے ٹیک لگائے سو گئی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حانی میں چار دن سے تمھارا یہ رویہ برداشت کر رہی ہوں تم نا تو مجھ سے بات کر رہے ہو اور نا ہی میری کسی بات کا جواب دیتے ہو 

میری کال بھی اٹینڈ نہیں کرتے 

میرے ساتھ لنچ کرنے بھی نہیں آتے اور تم میرے ساتھ کسی ڈاکڑ کے پاس بھی نہیں جا رہے 

روز رات کو دیر سے آتے ہو نا خود میرے پاس آتے ہو اور نا ہی مجھے اپنے پاس آنے دیتے ہو 

تین راتیں ہو گئیں ہیں ہم دونوں سوئے نہیں تم میڈیسن بھی نہیں لے رہے  ہو جو ڈاکڑ نے دی ہے تھیں 

کیوں کر رہے ہو مجھے اگنور کیا چاہتے ہو تم سے پہلے میں اس دنیا سے چلی جاوں ۔۔۔۔ 

حورم جو کافی دنوں سے اسکا یہ رویہ برداشت کر رہی تھی 

آج اس پر برس پڑی تھی 

روحان نے اسکی بات کا کوئی جواب نا دیا اور باہر جانے لگا تھا کہ حورم نے اسکا راستہ روک لیا 

میں کچھ بکواس کر رہی ہوں حانی ۔۔۔۔ حورم کی آنکھوں میں آنسو جمع ہونے لگے 

مجھے باہر جانا ہے ۔۔۔۔ روحان نے اسے سائیڈ پر کرنا چاہا لیکن حورم اپنی  جگہ سے ہلی تک نا 

حورم روحان سے لپٹ گئی روحان نے اسے خود سے دور کیا لیکن وہ پھر سے 

اسکے گلے لگ گئی کئی بار ایسا ہی ہوا حورم اسکے گلے لگ جاتی اور روحان اسے خود سے دور کر دیتا 

آخر کار روحان کو ہی ہار ماننا پڑی اس نے اب کی بار حورم کو خود سے الگ نا کیا وہ بھی اس سے دور رہتے رہتے تھک گیا تھا 

حانی ۔۔۔۔ نا کرو میرے ساتھ ایسا میں تمھارے بغیر

 تم سے دور نہیں رہ سکتی تو کیوں تڑپاتے ہو پھر

کیوں میری ہمت کا

 میرے صبر کا امتحان لیتے ہو ۔۔۔۔ حورم روتے ہوئے بولی 

روحان نے اسے ٹوٹتا ہوا دیکھ کر خود میں بھینچ لیا

 __________________________

روحان حورم ہم سب تم دونوں کو کئی دنوں سے نوٹ کر رہے ہیں تم دونوں 

چپ چپ رہنے لگے ہو کسی سے کوئی بات نہیں کرتے اور نا ہی ٹھیک سے کھانا کھاتے ہو کیا بات ہے جو تم دونوں ایسا بی ہیو کر رہے ہو 

اگلے دن شام کے ٹائم وہ سب ڈرائینگ روم میں موجود تھے 

جب  فیضان صاحب سے ان دونوں سے پوچھا 

مجھے آپ سب کو ایک بات بتانی ہے روحان سب سے مخاطب ہوا 

کون سی بات ۔۔۔۔ حرا  بیگم نے استفسار کیا 

پلیز آپ سب حوصلے سے میری بات سنے گا ۔۔۔ 

کیوں پریشان کر رہے ہو روحان سیدھی طرح بات کیا ہے ۔۔۔۔ فیضان بولے 

حورم خود پر ضبط کیے بیٹھی تھی جبکہ ہادیہ خاموشی سے سب کو دیکھ رہی تھی 

مجھے برین ٹیومر ہے روحان نے ان کے سر پر بم پھوڑا 

کیا کہا تم نے ابھی ۔۔۔۔ فیضان صاحب بولے انہیں لگا انہیں غلطی لگی ہے سننے میں اس لیے انہوں نے دوبارہ سے روحان سے پوچھا 

مجھے برین ٹیومر ہے روحان نے اپنی بات دہرائی 

یہ کیسے ہو سکتا ہے حرا بیگم روتے ہوئے بولیں انہیں یقین نہیں آرہا تھا 

ہادیہ بھی منہ پر ہاتھ رکھے رو رہی تھی حورم اپنا چہرہ جھکائے خود کو رونے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہی تھی

ہم تمھارا علاج کروائیں گے چاہیئے دنیا کے کسی بھی کونے میں جانا پڑے تمھیں کچھ نہیں ہو گا  فیضان صاحب نے  اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے روحان کو تسلی دی 

روحان نے حرا بیگم اور فیضان صاحب کو اپنے ساتھ لگایا

 وہ دونوں رو رہے تھے وہ کیسے اپنے بیٹے کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا دیکھ سکتے تھے 

حورم نے ہادیہ کو گلے سے لگایا اور اسے تسلی دی جو ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی 

روحان اور حورم ان سب کے سامنے خود کو مضبوط ظاہر کر رہے تھے وہ ان سب کے سامنے رونا نہیں چاہتے تھے 

پھر روحان کی بیماری کی بات جیسے ہی سب کو پتا چلی سب فورا ہی ان کے گھر آ گئے 

فاطمہ بیگم نے حورم کو گلے لگایا

 وہ رو رہی تھیں 

اللہ میری بیٹی نے پہلے ہی بہت دکھ جھیلے ہیں اسکے ساتھ اب اور ایسا نا کریں اسکے سوہاگ کو ٹھیک کر دیں

 فاطمہ بیگم حورم کو گلے لگائے دل میں اللہ سے فریاد کر رہی تھیں 

علی صاحب نے بھی اپنی بیٹی کو گلے لگا کر اللہ سے اسکی خوشی اور روحان کی صحت یابی کی دعا کی 

ہادیہ اور حرا بیگم کا رو رو کر برا حال ہو گیا تھا سب ان کو تسلی دے رہے 

تھے کہ انشااللہ روحان ٹھیک ہو جائے گا 

سب کی آنکھیں نم تھیں سوائے روحان اور حورم کے وہ خود پر ضبط کیے بیٹھے تھے وہ سب کے سامنے کمزور نہیں پڑنا چاہتے تھے 

حورم ۔۔۔ روحان بھائی ٹھیک ہو جائیں گے تم ٹینشن نا لو ۔۔۔۔ نور نے اسے تسلی دی

حورم نے صرف ہاں میں ہی سر ہلانے پر اکتفا کیا اسکی آنکھیں خشک تھیں 

پر اسکا چہرہ اسکا دکھ سب کے سامنے ظاہر کر رہا تھا 

سب نے اسے اور روحان کو تسلی دی کہ سب ٹھیک ہو جائے گا 

روحان سب سے ایکسکوز کرتا ہوا اپنے روم میں چلا گیا اسکا اب اور سب کے ساتھ بیٹھنا مشکل ہو گیا تھا اسکا ضبط جواب دے گیا تھا 

روحان کو جاتا دیکھ حورم بھی نور لوگوں سے ایکسکوز کرتی ہوئی روحان کے پیچھے

چلی گئی 

اللہ پلیز ہماری دوست کو یہ دکھ نا دینا روحان بھائی کو ٹھیک کر دیں پلیز ۔۔۔

دعا نے اس کے جانے کے بعد دعا کی 

سب نے اسکی دعا پر آمین کہا 

سب نے روحان کی صحت یابی کی دعا کی اور فیضان صاحب ہادیہ اور حرا بیگم کو تسلی دی 

کمرے میں آتے ہی روحان کی ہمت جواب دے گئی وہ ٹوٹ رہا تھا رو رہا تھا 

حورم جیسے ہی روم میں داخل ہوئے روحان کو روتے ہوئے پایا 

وہ دوڑی ہوئی اسکے پاس آئی اور اسکے گلے لگ گئی 

حانی نا رو پلیز تمھارے آنسو مجھے تکلیف دے رہے ۔۔۔ حورم کی کپکپاتی آواز اسکے رونے کی گواہی دے رہی تھی 

حورم اس سے الگ ہوئی اور اسکا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیا

حانی ایک بار مسکرا دو پلیز میں نے تمھارا ڈمپل دیکھنا ہے ۔۔۔۔ حورم نے نم آنکھوں سے اس سے فرمائش کی 

روحان مسکرا نہیں پا رہا تھا پر وہ کیسے اپنی ہنی کو  نا کہہ سکتا تھا اس لیے وہ 

مسکرایا جس سے اسکا ڈمپل عود آیا 

حورم نے اسکے ڈمپل کو چوم لیا روحان نے اپنے چہرے کے گرد اسکے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے چوم لیے 

حانی تمھیں میری قسم ہے کل تم میرے ساتھ ڈاکڑ کے پاس جا رہے ہو 

اگر تم میری بات نا مانوں تو اللہ کرے تم صبح میرا مری ہوئی کا چہرہ دیکھو 

حورم نے اسے دھمکی دی 

اللہ نا کرے تم کچھ ہو ہنی ٹھیک ہے میں جاوں گا تمھارے ساتھ کل ڈاکڑ کے پاس روحان بولا 

ٹھیک ہے اب تم اور نہیں رو گے وعدہ کرو مجھ سے ۔۔۔۔حورم نے مسکراتے ہوئے اپنا ہاتھ اس کے سامنے کیا 

وعدہ روحان نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور اسکی پیشانی چومی 

اب ہمیں سونا چاہیئے کافی رات ہو گئی ہے  حورم کے کہنے پر وہ حورم کے ساتھ بیڈ تک آیا اور لیٹ گیا 

اور حورم نے ہمیشہ کی طرح اسکے سینے پر اپنا سر ٹکا دیا اور روحان نے اسکے 

گرد اپنے بازوں کا حصار بنا لیا 

جلد ہی ان پر نیند کی دیوی مہربان ہو گئی  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کو صرف زیادہ  ٹینشن کی وجہ سے سر میں درد ہوتا ہے جو ریپورٹس آپ نے مجھے دیکھائی ہیں وہ غلط ہیں آپ کو برین ٹیومر نہیں ہے ۔۔۔

ڈاکڑ کی بات نے ان دونوں کے اندر نئی زندگی کی روح پھونک دی 

کیا کہا آپ نے ڈاکڑ ۔۔۔۔ حورم نے دوبارہ سے ڈاکڑ سے پوچھا 

مسٹر روحان کو برین ٹیومر نہیں ہے ۔۔۔۔ڈاکڑ نے مسکراتے ہوئے اپنی بات دہرائی 

دیکھا حانی میں کہتی تھی نا وہ ریپورٹس جھوٹی ہیں ۔۔۔۔ حورم خوشی سے تمتماتے چہرے کے ساتھ اس سے مخاطب ہوئی 

روحان بھی مسکرا رہا تھا وہ بہت خوش تھا کہ اسے اپنی ہنی کو چھوڑ کر جانا 

پڑے گا

روحان نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھ کر ہاں میں سر ہلایا 

تھینکس ڈاکڑ آپ نے ہمیں بہت بڑی خوشخبری دی ہے ۔۔۔ روحان نے ڈاکڑ کا شکریہ ادا کیا 

اس میں شکریے کی کوئی بات نہیں ہے میں نے تو صرف آپ کو سچ سے 

آگاہ کیا ہے ۔۔۔۔ ڈاکڑ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

پھر بھی ڈاکڑ صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔ حورم نے بھی ڈاکڑ کا شکریہ ادا کیا 

ڈاکڑ نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا 

وہ دونوں ڈاکڑ کو اللہ حافظ کہتے ہوئے ڈاکڑ کے روم سے باہر آگئے 

ڈاکڑ کے روم سے باہر آتے ہی حورم روحان کے گلے لگ گئی روحان نے بھی اسکے گرد اپنے بازوں کا حصار بنا لیا 

وہاں موجود سب لوگ ان دونوں کو مڑ مڑ کر دیکھ رہے تھے

ہنی لوگ دیکھ رہے ہیں آج لوگوں کی پرواہ نہیں ہے تمھیں کیا ۔۔۔ روحان 

شوخ لہجے میں اس سے مخاطب ہوا 

لوگ دیکھتے ہیں تو دیکھیں مجھے کوئی پرواہ نہیں ویسے بھی تم میرے شوہر ہو 

اور تمھارے ساتھ رہتے رہتے میں بھی تمھاری جیسی ہو گئی ہوں بے شرم 

حورم اس سے الگ ہوتے ہوئے  مسکراتے ہوئے بولی 

میں بہت بہت خوش ہوں حانی ۔۔۔ حورم کی خوشی اس کے چہرے سے عیاں تھی 

میں بھی بہت خوش ہوں ہنی ۔۔۔۔ روحان نے بھی خوشی کا اظہار کیا 

چلو چلتے ہیں روحان اسے اپنے ساتھ لیے گاڑی تک لیے آیا 

حانی پہلے تو مجھے اس ڈاکڑ کے پاس لے کر جاو جس کی وجہ سے ہم نے اتنے دن روتے ہوئے اور تڑپتے ہوئے گزارے ہیں ۔۔ گاڑی میں بیٹھتے 

ہی حورم اس سے مخاطب ہوئی 

ہنی جانے دو جو ہونا تھا ہو گیا ۔۔۔۔ روحان نے اسے سمجھانا چاہا 

نہیں ایسے کیسے جانے دوں تم مجھے لے کر چلو اس ڈاکڑ کے پاس آج میں اسکی  اچھے سے خبر لیتی ہوں ۔۔۔۔ حورم اٹل لہجے میں بولی

اوکے ۔۔۔۔ روحان نے گاڑی سٹارٹ کی اور وہ دونوں ہوسپٹل کی طرف روانہ ہوگئے 

آپ نے کیا کہا تھا کہ حانی کو برین ٹیومر ہے ۔۔۔۔ حورم غصے سے ڈاکڑ 

کے روم میں ڈاکڑ کے سر پر کھڑی دھاڑی 

جی ریپورٹس کے مطابق ان کو ٹیومر ہے ڈاکڑ منمنایا کیونکہ کہ وہ حورم کو جانتا تھا اور اس کے غصے سے بھی واقف تھا 

تو پھر یہ کیا حورم نے دوسرے ڈاکڑ کے کروائے گئے ٹیٹس کی ریپورٹس ڈاکڑ کے سامنے ٹیبل پر پھینکی 

ڈاکڑ نے ریپورٹس دیکھیں جس میں لکھا تھا کہ روحان کو ٹیومر نہیں تھا ویسے 

ٹینشن اور زیادہ کام کی وجہ سے سر میں درد کی شکایات تھی 

ڈاکڑ کے ماتھے پر ڈر کے مارے پسینے کے قطرے نمودار ہوئے کہ پتا نہیں حورم اس کے ساتھ اب کیا کرے گی 

ان کے مطابق تو ان کو ٹیومر نہیں ہے ڈاکڑ ڈرتے ہوئے بولا 

تو پھر آپ کے مطابق حانی کو ٹیومر کیسے ہو گیا یہ بتانا پسند کریں گے 

حورم نے غصے سے اسے گھورا

میں ابھی پتا کرتا ہوں غلطی کہاں ہوئی ہے ۔۔۔۔ ڈاکڑ بولا اور روم سے باہر چلا گیا 

روحان جو کب سے اپنے قہقہوں پے قابو کیے بیٹھا تھا ڈاکڑ کے روم سے جاتے ہی قہقہے لگانے لگا

حورم بھی اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی اور اللہ کا شکر ادا کر رہی تھی جس 

نے اسکا روحان اسے لوٹا دیا تھا 

توبہ ہنی تم کیا چیز ہو بے چارے ڈاکڑ کی جان نکال دی تھی تم نے اب بھی پتا نہیں اسکا کیا حال ہو گا ۔۔۔ روحان ہنستے ہوئے بولا 

ابھی تو دیکھتے جاو میں اسکا کیا حال کرتی ہوں ۔۔۔۔ حورم نے مسکراتے 

ہوئے جواب دیا 

اتنے میں ڈاکڑ ایک شخص کے ساتھ واپس روم میں آیا تو حورم اور روحان سیریس ہو گئے 

اسلام علیکم میں اس ہوسپٹل کا مالک ہوں 

سوری غلطی سے کسی اور پیشنٹ کی ریپورٹس آپ کے ہزبینڈ کی ریپورٹس کے ساتھ بدل گئی تھی ہم اس کے لیے معازعت خواہ ہیں آپ سے ہماری وجہ سے آپ کو اتنی تکلیف اٹھانی پڑی ۔۔۔۔ ہوسپٹل کا مالک حورم 

سے مخاطب ہوا 

آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ  آپ غلطی  کی وجہ سے ہمیں کتنی ٹینشن کا سامنا کرنا پڑا 

حورم غصے سے بولی 

ایم سوری اگین میم ۔۔۔۔۔ ہاسپٹل کے مالک نے پھر سے معافی مانگی 

اٹس اوکے کوئی بات نہیں ۔۔۔۔ حورم کے کچھ کہنے سے پہلے روحان بول پڑا 

تھینکس سر ۔۔۔۔۔ اس نے روحان کا شکریہ ادا کیا 

ٹھیک ہے اس بار میں نے آپ کو معاف کیا اگر آئیند آپ کے ہوسپٹل کی مجھے شکایت کسی سے بھی ملی تو پھر آپ کی خیر نہیں حورم ان کو دھمکی 

دیتی ہوئی روحان کے ساتھ وہاں سے چلی گئی 

گاڑی میں بیٹھتے ہی حورم پیٹ پر ہاتھ رکھے ہنس رہی تھی اور روحان بھی ہنس 

رہا تھا اور آنکھوں میں پیار سموئے اسے تک رہا تھا 

مزا آ گیا ۔۔۔۔ حورم ہنستے ہوئے بولی 

روحان نے اسکا بازو پکڑ کر اسے اپنے طرف کھینچا حورم کا سر اسکے کندھے سے ٹکرا گیا 

میرا سر توڑ دیا ہے حانی تم نے حورم اپنا ماتھا مسلتی ہوئی روحان کو گھور رہی تھی 

روحان نے اسکی اپنے طریقے سے نظر اتاری کچھ دیر کے بعد روحان نے اسے 

آزاد کیا تو حورم اس سے دور ہوتی ہوئی اپنا سانس بحال کرنے لگی 

روحان مسکراتے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا 

اب کہاں جانا ہے ہنی ۔۔۔۔ روحان اس سے مخاطب  ہوا 

گھر چلتے ہیں پر ہم کسی پر شو نہیں کریں گے کہ ہم خوش ہیں 

اور تمھیں برین ٹیومر نہیں ہے نور کے گھر سب نے ڈنر کے لئے جمع ہونا ہے وہاں سب کو سرپرائز دیں گے اور آج ہم  وہ ڈریسز پہنے گے جو ہم نے ایک دوسرے کو اپنی اینورسری پر گفٹ کیے تھے اور تم مجھے تیار بھی 

کرو گے ۔۔۔

حورم نے خود کو نارمل کرتے ہوئے سارا پلین اسے بتایا 

اوکے جیسے میری ہنی کا حکم ہو گا ویسا ہی ہوگا روحان اسکی طرف جھکتے ہوئے بولا

گاڑی چلاو اب حورم نے اسکے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے دور کیا 

روحان نے مسکراتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی اور گاڑی گھر کر راستے پر رواں دواں ہو گئی 

💕💓💕💓💓💓💓💓💓💓💓

سب لوگ رضا کے گھر جمع تھے ڈنر کے لیے جب حورم سب سے مخاطب ہوئی 

مجھے آپ سب کو ایک بات بتانی ہے ۔۔۔۔ سب حورم کی طرف متوجہ ہوگئے 

کون سی بات ۔۔۔۔ حرا بیگم نے استفسار کیا سب کے دل کو دھڑکا لگا ہوا 

تھا کہ پتا نہیں اب حورم کون سی بات بتانے والی ہے 

اسکے چہرے سے  کوئی بھی اندازہ نہیں لگا پا رہا تھا کہ وہ کیسی بات کرنے والی ہے وہ اس وقت سنجیدہ دیکھائی دے رہی تھی 

حانی کو برین ٹیومر نہیں ہے وہ ریپورٹس غلط تھیں ہمیں آج ہی پتا چلا ہے 

حورم نے مسکراتے ہوئے سب کو خوشخبری سے آگاہ کیا

حانی کو برین ٹیومر نہیں ہے وہ ریپورٹس غلط تھیں ہمیں آج ہی پتا چلا ہے 

حورم نے مسکراتے ہوئے سب کو خوشخبری سے آگاہ کیا 

جس سے سب کے مرجھائے ہوئے چہرے کھل اٹھے سب نے حورم اور روحان کو مبارک باد دی اور اللہ کا شکر ادا کیا 

بہت بہت مبارک ہو بیٹا تمھیں علی صاحب نے حورم کو گلے لگایا اور اسے مبارک باد دی 

تھینکس پاپا ۔۔۔۔ حورم خوشی سے بولی علی صاحب اسکی خوشی کا اندازہ اسکے چہرے سے لگا سکتے تھے 

اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے حورم کے خوشی سے تمتماتے 

چہرے کو دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا 

اللہ بہت بہت شکریہ آپ کا آپ نے میرے بیٹے کو نئی زندگی نواز دی 

حرا بیگم نے روحان کی پیشانی چومتے ہوئے دل میں اللہ کا شکر ادا کیا 

فیضان صاحب نے بھی روحان کو گلے لگایا اور اللہ کا شکر ادا کیا 

سب نے اچھے ماحول میں کھانا کھایا ایک دوسرے کے ساتھ اچھا سا وقت گزارا 

روحان آفس سے واپس آ چکا تھا اور اپنے روم میں حورم کا انتظار کر رہا تھا 

جو کہ ابھی تک واپس نہیں آئی تھی پولیس اسٹیشن سے 

حورم روم میں آئی اور  آتے ہی سر پکڑ کر صوفے پر بیٹھ گئی روحان پریشانی سے اسکے پاس آیا اور اسکے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گیا 

کیا ہوا ہے ہنی ایسے کیوں بیٹھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے کیا ۔۔۔ روحان نے اس سے استفسار کیا 

پتا نہیں حانی طبیعت بوجھل سی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔ حورم اسکی طرف دیکھتے 

ہوئے بولی 

چلو ڈاکڑ کے پاس چلتے ہیں ہنی ۔۔۔۔۔

نہیں حانی آرام کروں گی تو ٹھیک ہو جاوں گی تم ٹینشن نا لو حورم مسکراتے 

ہوئے بولی کیونکہ وہ روحان کو پریشان نہیں کرنا چا رہی تھی 

ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ روحان نے  اسکا حجاب اتار دیا 

اچھا جاو چینج کرو جا کر پھر سب کے ساتھ ڈنر کرتے ہیں روحان کے کہنے پر وہ سر ہلاتی ہوئی چینج کرنے چلی گئی 

پھر وہ دونوں نیچے چلے گئے 

کھانا کھانے کے بعد وہ روم میں واپس آ چکے تھے اور اس وقت بیٹھے مووی دیکھ رہے تھے 

حورم ایک دم اٹھی اور واشروم کی طرف بھاگی واشروم میں جاتے ہی اس نے 

الٹیاں کرنا شروع کر دیں

روحان بھی بھاگا ہوا اس کے پیچھے واشروم میں آیا 

ہنی ۔۔۔۔۔

اسے واش بیسن پر جھکا الٹیاں کرتا دیکھ روحان نے اس کے پاس آنے کی کوشش کی

 لیکن حورم نے اسکے سینے پر اپنا ایک ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کیا 

لیکن روحان کہاں اس سے دور ہونے والا تھا وہ حورم کی کمر سہلانے لگا اور دوسرے ہاتھ سے اسکے بال اس کے چہرے سے ہٹائے

کچھ دیر کے بعد حورم کی طبیعت سنھبلی تو روحان اس اپنی بانہوں میں بھر کر بیڈ تک لے کر آیا اور اسے

بیڈ پر لیٹا دیا 

ہنی ڈاکڑ کے پاس چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ روحان پریشانی سے گویا ہوا 

نہیں حانی میں اب ٹھیک ہوں شاید دوپہر میں نے جو کھانا کھایا ہے اس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے کیونکہ لنچ کے بعد سے میری طبیعت بوجھل سی تھی 

حورم نے اسے ٹالنے کی کوشش کی حلانکہ الٹیاں کرنے کے بعد اس میں اب بولنے کی بھی ہمت باقی نہیں بچی تھی 

ٹھیک ہے تم سو جاو اب روحان اچھے سے جانتا تھا کہ وہ اس وقت کس حالت میں ہے لیکن وہ نہیں جانا چاہ رہی تھی ڈاکڑ کے پاس 

اس لیے روحان نے اسکی طبیعت کے پیش نظر اور فورس نہیں کیا ڈاکڑ کے پاس جانے کے لیے 

اسے اپنی بانہوں کے حصار میں لیے لیٹ گیا اور حورم اسکے سینے پر اپنا سر ٹکا کر سو گئی 

کچھ دیر کے بعد روحان بھی نیند کی وادی میں اتر گیا 

            ❤️💞💞💞💞💞❣️❣️❣️💞❤️❤️

اگلی صبح وہ دونوں اپنے اپنے کام پر جانے کے لیے تیار ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھے 

اسلام علیکم ان دونوں نے سب کو سلام کیا اور اپنی اپنی چئیر پر  بیٹھ گئے 

حورم نے جیسے ہی کھانا کھانا شروع کیا اسکا دل خراب ہونے لگا 

اسکو الٹی آنے لگی تھی وہ کرسی دھکیلتے ہوئے بھاگتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی 

سب پریشانی سے اسے جاتا دیکھ رہے تھے 

روحان بھی اسکے پیچھے جانے لگا لیکن حرا بیگم کے پکارنے پر اسے رکھنا پڑا 

کیا ہوا حورم کو بیٹھا وہ ایسے کیوں گئی ہے یہاں سے انہوں نے پریشانی سے 

اس سے استفسار کیا 

پتا نہیں ماما رات کو بھی ومیٹنگ کرتی رہی ہے اور اب بھی مجھے لگ رہا 

ہے اسکا دل خراب ہو رہا ہوگا اس لیے اس طرح روم میں بھاگتی ہوئی گئی ہے

 میں دیکھتا ہوں روحان ان کی بات کا جواب دیتا ہوا دوڑتا ہوا 

حورم کے پیچھے اپنے روم میں گیا 

جبکہ حرا بیگم روحان کے دیئے گئے جواب پر مسکرا رہی تھیں اور فیضان صاحب اور ہادیہ حیرانی سے ان کو دیکھ رہے تھے 

کیا ہوا بیگم ایسے کیوں مسکرا رہی ہو ۔۔۔۔ 

مجھے حورم کی حالت دیکھ کر لگ رہا ہے کہ وہ ماں بننے والی ہے ۔۔۔۔ فیضان صاحب کے سوال کا جواب حرا بیگم نے مسکراتے ہوئے دیا 

یہ تو بہت خوشی کی بات ہے فیضان صاحب نے خوشی کا اظہار کیا 

سچ میں ماما ۔۔۔۔میں پھوپھو بننے والی ہوں ہادیہ نے خوشی کے جزبات سے 

تمتماتے ہوئے چہرے کے ساتھ ان سے پوچھا 

ہاں بیٹا مجھے تو ایسا ہی لگ رہا ہے روحان آتا ہے تو اس کہتی ہوں کہ اسے 

ڈاکڑ کے پاس لے کر جائے اور چک اپ کروائے حرا بیگم مسکراتے ہوئے بولیں 

ہادیہ خوشی خوشی اپنے کالج روانہ ہو گئی 

روحان جیسے ہی روم میں آیا اس نے حورم کو واشروم سے باہر آتے ہوئے پایا 

حورم نے قدم اٹھایا ہی تھا کہ اسے چکر آ گیا اس سے پہلے کہ وہ گرتی روحان 

نے آگے بڑھ کر اسے اپنے حصار میں لے لیا اور اسے گرنے 

سے بچا لیا 

ہنی اب میں تمھاری ایک نہیں سنو گا اور ڈاکڑ کے پاس لے کر جاوں گا 

روحان بہت پریشان تھا کہ پتا نہیں کیا ہو گیا ہے میری ہنی کو جو اسکی حالت اتنی خراب ہو گئی ہے 

حورم نے صرف سر ہلایا اس میں اب تھوڑی سی بھی ہمت باقی نہیں بچی تھی 

روحان اسے اپنی بانہوں میں بھر کر نیچے لے آیا جہاں فیضان صاحب اور حرا 

بیگم ان دونوں کا ہی انتظار کر رہے تھے 

کیا ہوا روحان حورم کو ۔۔۔۔ روحان کی بانہوں میں حورم کو دیکھ فیضان صاحب پریشانی سے گویا ہوئے 

پھر سے ومیٹنگ ہو رہی ہے ہنی کو میں اسے ڈاکڑ کے پاس لے کر جا رہا 

ہوں ۔۔۔ روحان نے انہیں بتایا 

ٹھیک ہے بیٹا جاو جلدی جاو ۔۔۔۔ حرا بیگم کے کہنے پر وہ حورم کو لیے گاڑی 

تک لے آیا اور اسے فرنٹ سیٹ پر بیٹھا کر  خود بھی گاڑی میں بیٹھتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی اور ہوسپٹل کی طرف روانہ ہوگیا 

__________

چلو ہنی ۔۔۔۔ روحان نے ہاسپٹل پہنچ کر حورم کو پکارا جو سیٹ سے سر ٹکائے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہوئی تھی 

روحان اسے اپنے ساتھ لگائے ڈاکڑ کے روم تک لے آیا 

کیا ہوا ہے ڈاکڑ میری وائف کو ۔۔۔۔ حورم کا چیک اپ کرنے کے بعد روحان نے ڈاکڑ سے پوچھا 

پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ خوشخبری ہے آپ کے لیے آپ کی مسسز پریگنٹ ہیں جس کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہے 

ڈاکڑ نے مسکراتے ہوئے انہیں خوشخبری سے آگاہ کیا 

سچ میں ڈاکڑ ۔۔۔۔ روحان کو تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا 

جی یہ سچ ہے ۔۔۔۔ ڈاکڑ نے مسکراتے ہوئے ریپورٹس روحان کی طرف بڑھائی 

آپ کا بہت بہت شکریہ ڈاکڑ ۔۔۔۔ روحان نے مسکراتے ہوئے ڈاکڑ کا شکریہ ادا کیا 

 شکریہ کی کوئی بات نہیں میں نے کچھ میڈیسن لکھ دی ہیں یہ ان کو باقاعدگی سے دیجیئے گا اور ان کے کھانے پینے کا بھی خیال  رکھیے گا ڈاکڑ نے اسے ہدایات دیں اور  مسکرا دی 

روحان حورم کو لیے گاڑی تک لے آیا 

ہنی ۔۔۔۔ روحان نے حورم کو پکارا جو اپنا سرخ چہرہ لیے مسکرا رہی تھی وہ بھی بہت خوش تھی 

بہت بہت مبارک ہو ہنی ۔۔۔تھینکس مجھے اتنی بڑی خوشخبری دینے کے لیے میں بہت بہت خوش ہوں 

روحان نے اسے خود سے لگایا اور اسکی پیشانی چومی

تمھیں بھی بہت بہت مبارک ہو حانی ۔۔۔۔۔حورم بولی 

ہنی تم خوش ہو نا ۔۔۔۔ روحان نے اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھر لیا 

ہاں حانی میں بہت بہت خوش ہوں ۔۔۔۔حورم اسکی آنکھوں میں دیکھتے 

ہوئے بولی

جس پر روحان مسکرا دیا اور اسکے لبوں پر اپنے لب رکھ دیئے 

پھر وہ دونوں خوشی خوشی گھر کی طرف روانہ ہوگئے 

💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕

جہاں فیضان صاحب اور حرا بیگم نے صبری سے ان دونوں کا انتظار کر رہے تھے 

بہت بہت مبارک ہو ماما اور پاپا آپ دونوں کو آپ دادا دادی بننے والے ہیں 

روحان نے ان کے پاس پہنچتے ہی ان کو خوشخبری سے آگاہ کیا 

بہت بہت مبارک ہو بیٹا تم دونوں کو فیضان صاحب خوشی کے جزبات لیے 

ان سے مخاطب ہوئے 

تھینکس پاپا ۔۔۔۔ 

بہت بہت مبارک ہو بیٹا تم دونوں کو اللہ تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے 

حرا بیگم نے بھی ان کو مبارک باد دی اور حورم کو گلے لگا کر اسکی پیشانی 

چومی 

تھینکس آنٹی ۔۔۔۔۔ حورم خوشی سے بولی 

اچھا تم دونوں اپنے روم میں جاو اور میں رات کے ڈنر کی تیاری کرتی ہوں 

آج رات کا ڈنر ہماری طرف ہے تو جب سب ہماری طرف آئیں گے تب ہم سب کو اس خوشخبری سے آگاہ کریں گے حرا بیگم مسکراتے ہوئے بولیں 

روحان حورم کو لیے روم میں چلا گیا 

اچھا آپ ڈرائیور کے ساتھ جائیں اور مٹھائی کیک وغیرہ لے کر آئیں حرا بیگم 

کے کہنے پر فیضان صاحب مسکراتے ہوئے چلے گئے 

اور حرا بیگم نے کچن میں چلی گئیں اور ملازمہ کے ہاتھوں حورم اور روحان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں ان کے روم میں بھجوائیں کیونکہ ان دونوں نے ناشتہ نہیں کیا تھا 

اور خود رات کے کھانے کی تیاری کرنے لگیں وہ بہت خوش تھیں اللہ نے ان کو اتنی بڑی خوشی سے جو نوازہ تھا 

💓💓💓💓💓💓💓💓💓

یہ لیں سب منہ میٹھا کریں حرا بیگم نے ہادیہ کو اپنے ساتھ مل کر سب کو مٹھائی کھلائی 

کس خوشی میں میٹھائی کھلائی جا رہی ہے عائشہ بیگم نے مسکراتے ہوئے 

حرا بیگم سے استفسار کیا 

پہلے آپ سب منہ تو میٹھا کریں پھر بتاتی ہوں ۔۔۔۔ حرا بیگم مسکراتے ہوئے بولیں 

اب بتا بھی دو حرا کہ کیا خوشخبری ہے اب کی بار فاطمہ بیگم نے ان سے پوچھا 

خوشخبری یہ ہے کہ میں دادی بننے والی ہوں ۔۔۔۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے سب کو آگاہ کیا 

بہت بہت مبارک ہو آپ سب کو ۔۔۔۔ مصطفی صاحب نے ان سب کو مبارک باد دی 

سب نے حورم اور روحان کو گلے لگا کر ان کو مبارک باد دی 

روحان اور حورم مسکرا مسکرا کر خوشی سے سب سے مبارک وصول کر رہے تھے 

بہت بہت مبارک ہو بیٹا فاطمہ بیگم نے حورم کو  لگے لگایا 

آپ کو بھی مبارک ہو ماما ۔۔۔۔ 

بہت بہت مبارک ہو بیٹا تمھیں ۔۔۔۔ علی صاحب نے بھی حورم کو گلے لگایا اور اسکی پیشانی چومتے ہوئے اسے مبارک باد دی 

تھینکس پاپا آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو حورم مسکراتے ہوئے بولی 

علی صاحب نے روحان کو گلے لگاتے ہوئے اسے بھی مبارک باد دی 

حورم کا بھی بے بی ہو گا کتنا مزا آئے گا نا نور خوشی سے بولی 

ہاں بہت مزا آئے گا حورم کا بے بی حورم کی طرح بہت پیارا ہو گا انشااللہ 

دعا نے خوشی کا اظہار کیا اور حورم کے گلے لگ گئی 

مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا کہ میں ماموں بننے والا ہوں ۔۔۔۔ شایان حورم کے گلے لگتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولا 

کیوں یقین نہیں آ رہا تم کون سا پہلی بار ماموں بن رہے ہو تم پہلے بھی ماموں بن چکے ہو  اور تم دور ہٹو حورم سے میں نے بھی اپنی بہن کو گلے 

ملنا ہے ۔۔۔ آیان نے شایان کو حورم سے دور کرنا چاہا پر وہ حورم سے دور نا ہوا 

حورم نے مسکراتے ہوئے آیان کے لیے اپنا دوسرا بازو پھیلایا آیان اسکے گلے لگ گیا 

بہت بہت مبارک ہو حورم ۔۔۔۔ دونوں ایک ساتھ بولے 

تم دونوں کو بھی مبارک ہو آخر کو تم لوگ ماموں جو بننے والے ہو ۔۔۔

حورم مسکراتے ہوئے بولی 

اسکے ایک طرف آیان تھا تو دوسری طرف شایان حورم کا یک بازو آیان کے گرد تھا اور دوسرا شایان کے گرد 

تم لوگ ہر بار مجھے کیوں بھول جاتے ہو نور ان تینوں کو ایک ساتھ دیکھ کر منہ بناتی ہوئی بولی 

آ جاو تم بھی ۔۔۔۔ حورم کے کہنے پر وہ بھی ان سے آ کر لپٹ گئی 

سب آنکھوں میں پیار سموئے ان چاروں کو دیکھ رہے تھے 

💕💕💕💕💕💕💕

روحان ریلکس رہو حورم ٹھیک ہو گی اسے کچھ نہیں ہو گا ۔۔۔۔ فیضان صاحب نے اسے تسلی دی  جو آپریشن تھیڑ کے سامنے پاگلوں کی طرح ادھر 

سے اُدھر ٹہل رہا تھا 

حورم  آپریشن تھیٹر کے اندر تھی اور اس کا آپریشن ہو رہا تھا ڈاکڑ نے اسے نارمل ڈلیوری کی بجائے آپریشن کا بولا تھا کیونکہ حورم کافی کمزور تھی 

کافی دیر ہو گئی تھی حورم کے آپریشن کو چلتے ہوئے اور ابھی تک اسکی کوئی 

خبر نہیں تھی کہ وہ کس حالت میں ہے 

روحان کو اپنے جسم سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی وہ دیوانوں کی طرح ٹہل رہا تھا اور دل میں اللہ سے فریاد کر رہا تھا کہ اس کی ہنی کو کچھ 

نہ ہو

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages