Pages

Thursday 19 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 21 to 22

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 21 to 22

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 21'22


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

جب حور کی گھر والے واپس آئے تو انہوں نے حور کو بہت بری حالت میں پایا

حور کے ساتھ جو ہوا اسکے بارے میں  حور کے ماما پاپا کے علاوہ 

کسی کو نہیں پتا تھا اور نا ہی انہوں نے کسی سے اس بات کا ذکر کیا 

حور کی جان تو بچ گئی لیکن وہ ایک زندہ لاش بن گئی

جو حور کے ساتھ ہوا یہ ہمارے معاشرے میں کئی بچوں کے ساتھ ہو چکا

ہے

کچھ بچیاں تو کسی کی درندگی کا نشانہ بن کے اپنی زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں

اور جو بچ جاتی ہیں وہ نا زندوں میں شمار ہوتی ہیں نا مردوں میں 

جب ایک ننھی سی جان کے ساتھ اتنا بڑا ظلم ہو تو سوچیے اس پر کیا بیتی  ہو 

گی

ایک لڑکی جو کسی ظالم کے حوس کا شکار ہو جائے وہ ایک عام لڑکی کی طرح 

زندگی نہیں گزار سکتی ہے

وہ یا تو ساری سے کٹ کے رہ جاتی ہے یا پھر حور کی طرح اتنی سخت ہو جاتی

ہے کہ کسی بھی مرد کا اعتبار نہیں کر پاتی

چاہے وہ اس سے اسکا کوئی بھی رشتہ ہو

حور کے ساتھ جب یہ ہوا تو اس کے بعد سے اس نے 

سب کے ساتھ ملنا کم کر دیا خاموش رہنے لگی سب سے بات کرنی کم کر دی اپنی ہر شام وہ پارک میں گزارتی

پھر اسکی زندگی میں روحان آیا اس نے اسے بدل کے رکھ دیا

وہ نارمل ہونے لگی

روحان کے جانے کے بعد حور نے اپنے اوپر ایک خول چڑھا لیا جو باہر سے بہت مضبوط دیکھتا تھا اور اندر سے بہت کمزور تھا

سب کے ساتھ وہ ہنستی مسکراتی سب کی خوشیوں کا خیال رکھتی

لیکن رات کو اللہ کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی اور صبح خود کو پھر سے نارمل کر لیتی تھی

روحان  اس کے پاس آیا اور اسے گلے لگا لیا

چھوڑ مجھے ۔۔۔۔۔حور نے خود چھوڑوانے کی جتنی کوشش کر رہی تھی روحان اس کے گرد اپنی گرفت اور مضبوط کرتا جا رہا تھا

نہیں چھوڑ رہا ۔۔۔۔ اس لئے تمھاری مزاحمت بے کار ہے

میں سب کچھ جانتا ہوں علی انکل نے مجھے اور پاپا کو نکاح سے پہلے سب کچھ بتا دیا تھا اور ہمارا نکاح میری مرضی سے ہی ہوا تھا

جو بھی ہوا تمھارے ساتھ اس میں تمھاری کوئی غلطی نہیں تھی

اور یہ بات تمھارے لئے میری محبت میں کمی نہیں لا سکتی میں کل بھی تم سے محبت کرتا تھا آج بھی کرتا ہوں اور اپنی آخری سانس تک تم سے محبت کرتا رہوں گا روحان نے اسکے سر پر بم پھوڑا

روحان جیسے مرد بھی کم ہی ہوتے ہیں اس دنیا میں جو حور جیسی لڑکیوں کو کھلے دل سے قبول کریں 

نا صرف انہیں قبول کریں بلکہ انہیں وہ محبت ، مان اور عزت بھی دیں 

جو ایک عام لڑکی کا حق ہوتا ہے

یہاں تو مرد ایک لڑکی کو شک کی بنیاد پر اپنی غیرت کا مسلہ بناتے ہوئے

موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں 

حالانکہ اس میں اس بیچاری لڑکی کا کوئی قصور نہیں ہوتا 

سب کچھ جانتے ہو ئے بھی روحان کے دل میں موجود حور کے لیے محبت کم نا ہو سکی 

کیونکہ جو کچھ ہوا تھا اس میں حور کا تو کوئی قسور نہیں تھا   

حور نے اسکی بات سن کر مزاحمت کرنا چھوڑ دی اور رونا شروع کر دیا

حور چاہے سب کے سامنے جتنی بھی خود کو مضبوط ظاہر کرے

پر ہے تو وہ بھی ایک لڑکی ہی نا جسے بھی کسی کے سہارے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے

روحان نے کچھ دیر اسے رونے دیا

اسے سینے سے لگائے خود بھی رونے لگا

وہ دونوں رو رہے تھے ان دونوں نےبارہ سال بعد ایک دوسرے کا لمس محسوس کیا تھا

ہنی پلیز تم رو تو نا میں نے تمھیں رولانے کے لئے تو یہ بات نہیں بتائی تھی

پلیز چپ کر جاو تمھارے رونے سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے

روحان نے اس کے گرد اپنی گرفت اور مضبوط کر دی اور اسے چپ کروانے کی کوشش کی

تم جاو یہاں سے مجھے نیند آرہی ہے میں نے سونا ہے کچھ دیر بعد اس سے الگ ہوئی

اوکے چلا جاتا ہوں اتنی بھی کیا جلدی ہے تمھیں مجھے بھیجنے کی یہاں سے

میں نے تو سنا تھا کہ حور روتی نہیں ہے پر آج تو حور نے آنسوں کا سمندر ہی بہا دیا ہے روحان اسکی طرف پیار سے دیکھتے ہوئے بولا 

تمھیں اب میں کیا بتاؤں کہ تمھارے سامنے ہی تو رونے کا دل کرتا ہے

حور نے دل میں سوچا

پلیز جاؤ یہاں سے ۔۔۔۔ حور رخ موڑ کر کھڑی ہو گئی

وہ اسکے پاس آیا اور اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ دئیے

اوکے گڈ نائٹ جا رہا ہوں میں اپنا خیال رکھنا اس سے کہتا ہوا وہ چلا گیا

حور بہت خوش قسمت تھی جسے اللہ نے روحان جیسا شوہر دیا تھا 

جو اسے خود سے بھی زیادہ چاہتا تھا 

پر حور کیا کرتی وہ خود کو روحان کے قابل نہیں سمجھتی تھی

حور کا دل کیا اسے روک لے پر وہ چاہ کر بھی ایسا نہیں کر پائی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلا دن سنڈے کا تھا سب لوگ حور کے گھر آئے ہوئے تھے

نور ، باسل ، آیان ، شایان ، ہانیہ فن لینڈ گئے ہوئے تھے سب بڑے لان میں موجود تھے

اور رضا ، زاوی ، مشال ، شیری ، دعا ، عائزہ ، زویا ، روحان،حسن اور حور لاونچ میں موجود تھے

وہ سب بیٹھے باتیں کر رہے تھے حور سب سے باتیں کر رہی تھی سوائے روحان کے

حور دعا سے بات کر رہی تھی جب اسکا فون بج اٹھا

اس نے کال اٹینڈ کی

جی جمال بھائی کیسے فون کیا ۔۔۔۔۔ حور نے کال کرنی کی وجہ پوچھی

واہ ۔۔۔۔ یہ تو کمال کر دیا آپ نے میں ابھی آرہی ہوں پولیس اسٹیشن

دوسری طرف سے بات سننے کے بعد حور نے خوشی کا اظہار کیا

سب لوگ حور کی ہی طرف متوجہ تھے

اب ذ را فضل حسین کو فون دیں میں نے اس سے بات کرنی ہے

ہاں فضل حسین اب اگر یہ والا بھاگ گیا نا تو اس کے حصے کی سزا میں نے تمھیں دینی ہے سمجھے کہ نہیں حور اسے وان کیا ایسا کرتے ہوئے حور کے چہرے پر شرارت عیاں تھی

اچھا میں کچھ دیر میں آتی ہوں یہ کہتے حور نے فون بند کر دیا

________

اچھا میں کچھ دیر میں آتی ہوں یہ کہتے حور نے فون بند کر دیا

تم آج بھی جا رہی ہو حور ۔۔۔۔ دعا نے منہ بنایا

میری پیاری سی بھابھی کام ہے اس لئے جا رہی ہوں حور نے اسے رضا کے سامنے بھابھی کہہ کر چھیڑا  دعا نے حور کو گھورا

لیکن یہاں کس کو پرواہ تھی

دعا کو اکثر حور رضا کے سامنےبھابھی کہہ کر چھیڑا کرتی تھی

کیا کام آن پڑا اب تمھیں ۔۔۔۔۔ زاوی نے اس پر مصنوئی غصہ کیا

ایک ملزم پکڑا ہے جمال بھائی اور کمال بھائی نے اس لئے میرا جانا ضروری ہے حور نے وجہ بیان کی

حور تم بچارے فضل حیسن کو اتنا تنگ نا کیا کرو وہ تو پہلے ہی تم سے ڈ رتا ہے اور تم اسے اور ڈ راتی ہو ۔۔۔۔۔ عائزہ نےہنستے ہوئے فضل حسین کی حما یت کی

تمھیں پتا تو ہے پچھلا ملزم بھی فضل حسین کی کوتاہی کی وجہ سے بھاگ گیا تھا اور اب میں نہیں چاہتی یہ والا بھی بھاگ جائے اور ویسے بھی فضل حسین کو تنگ کرنے میں مجھے بڑا مزہ آتا ہے

حور نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

ایک بات یاد آئی حور وہ جو پچھلا ملزم بھاگ گیا تھا اس کا کیا بنا رضا نے اس سے پوچھا

آپ کو آ کر بتاتی ہوں بھائی پہلے میں یونیفارم چینج کر آوں حور اس سے کہتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی

کچھ دیر کے بعد جب وہ نیچے آئی تو وہاں دعا ، عائزہ ،مشال ، زویا موجود نہیں تھیں وہ سب کچن میں دوپہر کا کھانا بنانے چلی گئی تھیں

وہ ملزم جو بھاگ گیا تھا کچھ دن کے بعد اس کی جلی ہوئی لاش ملی تھی اسکی گاڑی بے قابو ہونے کی وجہ سے 

درخت سے ٹکرا گئی اور گاڑی میں آگ لگ گئی حور نے ان لوگوں کے پاس بیٹھنے کے بعد رضا

پوچھی گئی بات کا جواب دیا

مجھے کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ سچ یہ نہیں ہے شیری نے مشکوک نظروں 

سے حور کی طرف دیکھا 

ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ بلکل یہ سچ نہیں ہے جو میں نے بتایا وہ سب تو کاغذات میں لکھا ہے لیکن اصل میں ایسا نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔ حور نے ہنستے ہوئے جواب دیا

تو سچ کیا ہے پھر ۔۔۔۔ روحان نے پوچھا

حور نے روحان کو گھورا کہ وہ کون ہوتا ہے اس سے بات پوچھنے والا

ہاں حور بتاو نا سچ کیا ہے حسن نے بھی پوچھا

تو سچ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔

مجھے پتا تھا کہ وہ بھاگے گا اور میں نے اسے بھاگنے کا پورا موقع دیا

پھر ایک دن بعد اسے کمال اور جمال بھائی کی مدد سے اپنے خفیہ ٹھکانے پر پہنچایا اسے دو دن قید رکھا

یہ کہنے کے بعد حور چپ ہو گئی

پھر کیا کیا تم نے ۔۔۔۔۔ شیری نے اس سے پوچھا

پھر میں نے جو کیا وہ بتاوں یا پھر دکھاؤں آپ لوگوں کو ۔۔۔۔۔ حور نے ان سب سے پوچھا

دیکھا دو ۔۔۔۔ زاوی بولا

ٹھیک ہے ۔۔۔۔ ابھی میں اپنا لیپ ٹاپ لے کر آئی وہ ان سے کہتی ہوئی لیپ ٹاپ لینے چلی گئی

یہ دیکھیں ۔۔۔۔ حور نے ان سب کے سامنے ایک وڈیو پلے کی

وڈیو میں دو لوگ نظر آ رہے تھے ایک کرسی کے ساتھ بندھا ہوا تھا اور دوسرا جو کرسی سے بندھے شخص پیچھے کھڑا تھا اور اسکے منہ پر ماسک اور ہاتھوں پر گلوز تھے

تو کیا حال ہیں مسڑ کے ۔۔۔۔۔ آنے والے تیسرے نے کرسی سے بندھے ہوئے شخص سے پوچھا

آنے والا اور کوئی نہیں حور ہی تھی جس نے بلیک ٹروازر اور بلیک فل سلیوز والی شرٹ کے ساتھ اپنے چہرے پر ماسک اور ہاتھوں پر گلوز پہنے ہوئے تھے

تم نے مجھے اغوا کیا ہے ۔۔۔۔تم نے  مجھے اغوا کر کے اچھا نہیں کیا

تم شاید جانتی نہیں ہو میں کون ہوں اور تمھارے ساتھ کیا کر سکتا ہوں

اس شخص نے حور کو دھمکی دی

ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ تم میرے ساتھ کچھ تب کرو گے جب میں تمھیں چھوڑوں گی

تم کیا سمجھتے تھے کہ بھاگ جاؤ گے تو بچ جاو گے یہ بھول تھی تمھاری میں نے ہی تمھیں بھاگنے دیا تا کہ تم بھاگو اور میں تمھیں یہاں لا سکوں

اور کسی کو مجھ پر شک بھی نا ہو

اور میں تمھیں اچھے سے جانتی ہوں اور مجھے یہ بھی پتا ہے کہ میں نے تمھارے ساتھ کیا کرنا ہےیہ کہتے ساتھ حور نے کیھنچ کے تھپڑ اور گھونسا اسکے منہ پر مارا جس سے اسکے منہ اور ناک سے خون نکلنے لگا

تم نے مجھے مارا تم دو ٹکے کی ایس پی ذ را میرے ہاتھ تو کھولو پھر تمھیں میں بتاتا ہوں ۔۔۔۔

بھائی اسکے ہاتھ کھولیں اسکا یہ شوق بھی پورا ہو جائے  حور نے پیچھے کھڑے شخص سے کہا

اس نے اسکے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس شخص کے ہاتھ کھول دیئے

اسکے کھڑا ہوتے ہی حور نے اسے ایک ذور کی َکک اسکے پیٹ میں ماری

اور وہ اپنے پیٹ پر ہاتھ ر کھتے ہوئے نیچے بیٹھتا چلا گیا

اٹھو نا اب اٹھ کیوں نہیں رہے ۔۔۔ حور نے اس کے ایک ہاتھ کو اپنے

جوتے تلے مسلا اور اس کے بال کھینچے

پیٹ میں لگنے ولی َکک اور حور کے ہاتھ مسلنے کے د رد سے کراہ اٹھا

بس اتنی سی ہی ہمت تھی کمزور  لڑکیوں پر تم نے اپنی کافی مردانگی آزمائی ہے مجھ پر بھی آزما لو  اگر تم نے مجھے ہرا دیا تو تم آزاد ہو ۔۔۔۔ اٹھو لڑو

حور نے اسے چیلنج دیا

وہ اٹھا اور کو ایک گھونسا مارنا چاہا جسے حور نے جھک کر اس کا وار خطا کر دیا

نوٹ بیڈ ٹرے اگین ۔۔۔۔۔ حور نے کہتے ہوئے اسکے سامنے کھڑی ہو گئی

اس نے پھر سے حور مارنے کی کوشش کی اسکا یہ وار بھی حور نے خطا کر دیا

ناو اٹس مائی ٹرن ۔۔۔۔ اسکے سمجھنے سے پہلے حور نے یہ کہتے ہی اپنی ٹانگ گھوما کر ایک َکک اسکےمنہ پر اور دوسری سر میں ماری جس سے اس کے دانت ٹوٹ گئے اور وہ اپنا سر پکڑے نیچے زمین پر بیٹھتا چلا گیا

چلو یہ لو گن اور خود کو چھوٹ کرو حور نے اسکے سامنے گن کی

لیکن اس نے گن لیتے ہی خود کو چھوٹ کرنے کی بجائے گن حور پر

تان دی

اب تم کیسے بچو گئی میرے ہاتھوں سے۔۔۔۔۔

وہ ہمت کرتے ہوئے کھڑا ہوا کیونکہ سر پر لگنے والی َکک کی وجہ سے اسکا سر گھوم رہا تھا اور گن بھی صحیح سے پکڑی نہیں جا رہی تھی پھر بھی وہ حور کو دھمکی دینے سے باز نا آیا

نہیں نہیں پلیز مجھے کچھ نا کرنا مجھے چھوڑ دو تم جا سکتے ہو ۔۔۔۔۔ہاہاہاہاہا

یہ کہتے ہی حور ہنسنے لگی

میں تو چاہتی ہی یہ تھی کہ تم یہ کرو خود کو مارنے کی بجائے مجھ پر گن تان لو تاکہ مجھے کچھ تو مزہ آئے اس شو کا ۔۔۔۔ہاہاہاہاہا

تم نے کیا مجھے بیوقوف سمجھا ہوا ہے جو گن تمھارے ہاتھ میں

دے دوں تمھاری اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس گن میں گولیاں نہیں ہیں تم تو بہت ہی بیوقوف ہو ۔۔۔۔

حور نے اسکی عقل پر ماتم کیا

چلو اب اللہ کے حوالے باقی کی سزا اللہ سے لے لینا

یہ کہتے ہوئےحور اس سے دور ہوئی اور کلابازی کھاتی ہوئی اسکے پاس آئی اور اسکی ٹانگوں پر ایک َکک ماری جس سے وہ نیچے گر گیا پھر حور نے اسکی گردن اپنے دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے مڑوڑ دی

جس سے وہ موقعے پر ہی چل بسا

چلو جی خس کم جہاں پاک ۔۔۔۔ حور ہاتھ جھاڑتے ہوئے کھڑی ہوئی

ویسے نا تم بہت ہی بیوقوف انسان تھے ایک بار گن چلانے کی ٹرائی تو کرتے

گن میں پوری چھ گولیاں تھیں پر ہائے رے تمھاری قسمت چچ چچ۔۔۔

حور نے اسکے سراہانے کھڑے ہو کر افسوس کیا

چلیں اب اسے ٹھکانے بھی لگا دیتے ہیں حور اپنے ساتھیوں سے کہتی ہوئی

وہاں سے چلی گئی اور وڈیو ختم ہو گئی

وڈیو دیکھ کر سب سکتے کی کیفیت میں تھے اور سب اب حور کو دیکھ رہے تھے 

__________

وڈیو دیکھ کر سب سکتے کی کیفیت میں تھے اور سب اب حور کو دیکھ رہے تھے

کیا ہوا آپ سب مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں حور نے ان سے وجہ پوچھی

یہ تم ہی ہو وڈیو میں یا کوئی اور ہے ۔۔۔۔۔ حسن ابھی بھی شاک میں تھا 

میں ہی ہوں کیا ہوا ۔۔۔۔۔ حور نے ان سب کی طرف باری باری دیکھا جو ابھی بھی حور کو ہی عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے

کیا ہوا ۔۔۔ تو ایسے پوچھ رہی ہو جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو کیا حال کر دیا تم نے اس کا اور اب پوچھا رہی ہو کیا ہوا ۔۔۔۔ زاوی ابھی بھی شاک میں تھا

جو اسنے کیا میرے مطابق ابھی جو میں نے اسکے ساتھ کیا وہ بھی کم ہے

حور نے غصے سے اسکا ذکر کیا

مجھے تو ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ ہماری حور ہماری گڑیا کسی کو اتنی بری طرح مار سکتی ہے ۔۔۔ رضا شاک کی کیفیت سے نکل ہی نہیں پا رہا تھا

اور تم بیوقوف ہو جو اسنے کہا کہ میرے ہاتھ کھول دو اور تم نے کھول دئیے اور اس سے بڑی بیوقوفی یہ کی کہ اسکے ہاتھ میں لوڈ کی ہوئی گن بھی دے دی اگر وہ گولی چلا دیتا تو ۔۔۔۔۔ روحان نے اس پر غصہ کیا

تو کیا ہوجانا تھا مر جاتی اس سے زیادہ تو کچھ ہو نہیں سکتا تھا

اور ویسے بھی میرا یقین ہے جس دن موت آنی ہے اس دن

 آ کر ہی رہنی ہے کوئی بھی اسے روک نہیں پائے گا 

حور نے اسے گھورتے ہوئے اسکی بات کا جواب دیا

تمھارے لئے تو مرنا آسان سی بات ہے اور تمھارے بعد ہم سب کا کیا ہوتا ہم سب  کی تم میں جان بستی ہے اور تمھیں تھوڑا سا بھی ڈ ر نہیں لگا یہ سب کرتے ہوئے شیری حور کی کہی ہوئی بات کا برا مان گیا

مجھے کیوں ڈ ر لگتا اللہ ہے نا میرے ساتھ اور میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جو اسکے ساتھ ہوا بلکل ٹھیک ہوا

میرے بس میں ہوتا تو یہ سب کچھ بلکہ اس سے بھی برا ساری دنیا   کے سامنے اس کے ساتھ کرتی ایک چھوٹی سی بچی تھی 

وہ جس کو اس نے اپنے ہوس کا نشانہ بنا کر مار کر پھینک دیا

یہ سب کہتے ہوئے حور غصے سے لال ہو چکی تھی

مارا تو تم نے اسے تھا پھر اسکی لاش جلی ہوئی کیسے ملی یہ بھی تم نے ہی کیا ہے کیا ۔۔۔؟ رضا نے پوچھا

جی میں نےہی کیا ہے حور نے جواب دیا

کیسے ۔۔۔۔۔ حسن نے استفسار کیا

اسکی لاش لے جا کر ایک ویران سڑک پر موجود اسکی گاڑی میں ڈالی پھر پڑول ڈال کر آگ لگا دی حور نے ساری بات بتائی

اور تم نے یہ وڈیو کیوں بنائی اگر یہ وڈیو کسی کے ہاتھ لگ گئی تو ۔۔۔۔ روحان نے بات ادھوری چھوڑ دی.

اس بچی کے دادا کو دیکھانے کے لئے تاکہ ان کو پتا چل جائے کہ ان کی پوتی کے قاتل کے ساتھ کیا ہوا

اس بچی کے ماں باپ کا انتقال ہو چکا تھا اور وہ اور اسکے دادا ہی اس دنیا میں ایک دوسرے کا سہارا تھے

اور جہاں تک پکڑے جانے کا سوال ہے تو اس کا چانس نا ہونے کے برابر ہے کیونکہ اس بات کا اس بچی کے دادا کمال اور جمال بھائی مجھے اور آپ لوگوں کو پتا ہے اب ان سب میں سے تو کوئی نہیں بتائے گا

اور کسی اور کو پتا چل بھی جاتا ہے تو میں سب کے سامنے یہ پروف کر دوں گی اس وڈیو میں نہیں ہوں بلکہ کسی نے ماسک پہن کر میری ممیکری کی ہے حور نے جواب دیا اسکی بات کا

تم تو بہت ہی چالاک ہو ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا تھا شیری بولا

بس ہم نے کبھی غور نہیں کیا حور نے اپنے کالر اچکائے

اچھا اب میں چلتی ہوں کافی دیر ہو گئی ہے حور نے ان سے اجازت چاہی

اور ہاں بھائی نور لوگ ابھی تک نہیں آئے صبح کے گئے ہوئے ہیں ان کو فون کر کے پتا کریں وہ لوگ کافی دیر سے ہمارے گھر سے کچھ فاصلے پر ہیں حور نے ان کو مطلع کیا

ایک منٹ حور تو کیا تم نے دعا اور عائزہ کے ساتھ ساتھ نور اور ہانیہ کے موبائیل میں بھی چپ لگائی ہوئی ہے ۔۔۔۔ حسن نے شک کا اظہار کیا

جی بلکل ۔۔۔۔ حور نے آرام سے جواب دیا

حور تم بھی نا تم سے تو اب اللہ ہی بچائے تم بہت خطرناک ہو گئی ہو حسن نے ڈرنے کی ایکٹنگ کی

ہاہاہاہا بھائی میں بھلا اپنوں کو کچھ کہہ سکتی ہوں میں ان کے لئے پرانے والی حور ہی ہوں۔۔۔۔ حور نے ہنستے ہوئے جواب دیا 

یہ آپ لوگ کون سی چپ کی بات کر رہے ہیں کوئی ہمیں بھی تو بتا دے

زاوی نے پوچھا

حور نے دعا ، عائزہ ، نور ، ہانیہ کے موبائیل میں ٹریسنگ چپ لگوائی ہوئی ہے

تاکہ حور کو ان سب کی لوکیشن کا پتا رہے اور یہ کام حور نے تب کیا جب وہ چودہ سال کی تھی ۔۔۔۔ جواب رضا کی طرف سے آیا

حور ۔۔۔۔۔ شیری چیخا

جی ۔۔۔۔ حور نے معصوم سا منہ بنایا

تم نا بہت بری ہو پتا ہے تمھیں شیری نے اسکی معلومات میں اضافہ کیا

جی جانتی ہوں میں بہت بری ہوں حور نے اعتراف کیا

اور روحان کب سے حور کو دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ میری ہنی کیا سے کیا بن گئی میرے جانے کے بعد

اب جس ملزم کے پکڑے جانے پر تم اتنا خوش ہو رہی ہو یہ کس کیس کے سلسے میں پکڑا ہے ۔۔۔۔ زاوی نے د ریافت کیا

ایک لڑکی کے ریپ کیس کے سلسلے میں حور نے جواب دیا

اور اسکے ساتھ تم کیا کرو گی روحان نے اس سے پوچھا جو کہ کافی دیر سے خاموش بیٹھا تھا

سوری میں یہ ابھی نہیں بتا سکتی اوکے اللہ حافظ میں جا رہی ہوں

اب پہلے ہی آپ سب کو قصہ سناتے سناتے دیر ہو گئی وہاں سب میرا

ویٹ کر رہے ہوں گے حور سب سے کہتی ہوئی وہاں سے جانے لگی

تم اب ایسا ویسا کچھ نہیں کرو گی تمھاری جان کو بھی خطرا ہو سکتا ہے

روحان نے  یہ کہتےہوئے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے روک لیا

تم سے مطلب میں جو بھی کروں تم کون ہوتے ہو مجھ پر حکم چلانے والے اور میں نے کتنی دفعہ تم سے کہا ہے کہ مجھ سے دور ہی رہا کرو

حور اسکی طرف مڑتے ہوئے بدتمیزی سے بولی اور اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے آزاد کیا

حور ۔۔۔ بڑا ہے وہ تم سے کیسے بات کر رہی ہو تم روحان کے ساتھ حسن نے اسے ڈانٹا

پلیز بھائی آپ درمیان میں نا آئیں اور مجھے سب پتا ہے میں کیا کر رہی ہوں

حسن سے کہتی ہوئی وہ روحان کی طرف مڑی

اور تم اب مجھ سے دور ہی رہنا اور جو میں چاہتی ہوں چپ چاپ وہ بات مان لو اور جاو یہاں سے ۔۔۔۔ حور نے اسے غصے سے گھورا 

جو تم چاہتی ہو نا میں وہ مر کر بھی نا کروں اس لئے یہ بات تو تم اپنے دماغ سے نکال دو سمجھیں روحا ن یہ کہتا ہوا وہاں سے اپنے گھر چلا گیا

اور  اسکے جانے کے بعد حور پولیس اسٹیشن چلی گئی

حور نے روحان کے ساتھ اتنی بد تمیزی سے بات کیوں کی اور کون سی بات ہے جو حور روحان سے منوانا چاہتی ہے اور روحان پوری نہیں کر رہا

حور اور روحان کے جانے کے بعد زاوی سب سے بولا

پتا نہیں کیا بات ہے اور تم لوگوں نے دیکھا روحان نے ابھی حور کے لئے کتنی پوزیسونس شو کی ہے چلو ہماری بات تو اور ہے ہم سب تو بچپن سے حور کے ساتھ ہیں لیکن وہ تو ابھی ہی آیا ہے ہم سب کے د رمیان وہ کیوں حور کے لئے اتنا پوزیسو ہے ۔۔۔۔ رضا نے اپنا پوائنٹ آف ویو ان کے سامنے پیش کیا

پتا نہیں ہم کیا کہہ سکتے ہیں ۔۔۔۔ حسن بولا

چلو میں باسل لوگوں کا پتا کرتا ہوں رضا ان سے کہتا ہوا وہاں سے چلا گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سب اپنی اپنی زندگی میں مصروف ہو گئے

نور اور باسل ہنی مون پر پیرس چلے گئے اور حور اپنے کیس میں بزی ہو گئی

فاطمہ بیگم گھر پر اکیلی تھیں

اور گھر کی صفائی کروا رہی تھیں

جب گھر کے لینڈ لائن نمبر پر کال آئی

ہاں فضل حسین میں حور کی ماما ہی بول رہی ہوں دوسری طرف سے پوچھے جانے پر انہوں نے جواب دیا

دوسری طرف سے جو کہا گیا اسے سن کر فاطمہ بیگم کے ہاتھ سے فون گر گیا

بیگم صاحبہ کیا ہوا جی ۔۔۔۔۔ نوکرانی نے انہیں ہلایا جو سکتے کی کیفیت میں کھڑی تھیں

نوکرانی کے ہلانے پر ان کو ہوش آیا 

ڈ رائیور سے کہو گاڑی نکالے جلدی ۔۔۔۔ وہ روتے ہوئے بولیں

وہ جی بیگم صاحبہ کہتی ہوئی چلی گئی

انہوں نے علی صاحب کو فون کیا

کیا ہوا تم رو رہی کیوں رہی ہو کال اٹینڈ کرنے کے بعد فاطمہ بیگم کے رونے کی آواز سن کر علی صاحب نے پریشانی سے پوچھا

وہ۔۔۔ وہ علی حور کو گولی لگ گئی ہے اور وہ اس وقت ہوسپٹل ہے فاطمہ بیگم نے روتے ہوئے بتایا

________

وہ۔۔۔ وہ علی حور کو گولی لگ گئی ہے اور وہ اس وقت ہوسپٹل ہے فاطمہ بیگم نے روتے ہوئے بتایا

تم ہوسپٹل پہنچو میں بھی آفس سے ہوسپٹل پہنچتا ہوں علی صاحب نے ہوسپٹل کا ایڈریس پوچھ کر فون بند کر دیا

میں ہوسپٹل جا رہی ہوں تم عائشہ لوگوں کو بتا دینا وہ نوکرانی کو سب کو بتانے کا کہہ کر ہوسپٹل چلیں گئیں

جب علی صاحب ہوسپٹل پہنچے تو حور آپریشن تھیڑ میں تھی

کیسے لگی گولی حور کو علی صاحب نے کمال سے پوچھا

وہ جی ہم ایک ملزم کو عدالت میں لے کر جا رہے تھے راستے میں اس ملزم کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے ہمیں بھی جوابی کاروائی کرنی پڑی حور میم کی گولی لگنے کی وجہ سے وہ ملزم تو موقعے پر ہی مر گیا

اور پھر اس ملزم کے ساتھی نے وہاں سے بھاگنے سےپہلے میم پر گولی چلا دی جو ان کے بازو میں لگی اور ہم میم کو فورا ہی لے کر ہوسپٹل آ گئے کمال نے ساری بات بتائی

ٹھیک ہے اب آپ لوگ جاؤ ہم یہاں ہیں ان کی کہنے پر کمال وہاں سے چلا گیا

اتنے میں فاطمہ بیگم بھی آ گئیں

کیا ہوا علی حور کیسی ہے ۔۔۔۔۔ رونے کی وجہ سے ان سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا

وہ ابھی آپریشن تھیڑ میں ہے  ۔۔۔۔تم دعا کرو سب ٹھیک ہو جائے گا

علی صاحب نے ان کو ساتھ لگا کر تسلی دی

اتنے میں وہاں پر سب آ گئے

کیا ہوا انکل کیا ہوا ہے ہنی کو وہ ٹھیک تو ہے نا کیسے ہوا یہ سب ۔۔۔۔

روحان نے پریشانی اور بے صبری علی صاحب سے استفسار کیا 

ابھی تو اسکا آپریشن ہو رہا ہے دعا کرو اللہ سے ہماری حور کو کچھ نہیں ہو گا

انہوں نے روحان کو تسلی دی جس کی حالت دیوانوں سی ہو گئی تھی

پھر علی صاحب نے سب کو ساری بات بتائی کہ حور کو کیسے گولی لگی

کچھ دیر میں ڈاکڑ  آپریشن تھیڑ سے باہر آیا

روحان سب سے پہلے ڈاکڑ کے پاس گیا

کیسی ہے وہ ۔۔۔۔ روحان نے ڈاکڑ سے پوچھا

وہ بلکل ٹھیک ہیں ان کے بازو میں گولی لگی تھی وہ ہم نے نکال دی ہے

ہم انہیں روم میں شفیٹ کر رہے ہیں پھر آسب اس سے مل سکتے ہیں

یہ کہہ کر ڈاکڑ وہاں سے چلا گیا

سب نے اللہ کا شکر ادا کیا

روحان مسجد چلا گیا تاکہ اللہ کا شکریہ  ادا کر سکے جس نے اسکی حور کی حفاظت کی

سب باری باری حور سے ملے اور حور نے سب کو گھر بھیج دیا یہ کہہ کر کہ میں بلکل ٹھیک ہوں آپ سب میری وجہ سے اپنا اپنا کام چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کوئی بھی جانے کو تیار نہیں تھا

حور نے بڑی مشکل نے ان کو یہ کہہ کر بھیجا کہ میں نے شام تک آ جانا ہے گھر آپ لوگ پریشان نا ہوں

مسجد سے واپس آنے کے بعد جب روحان جب حور سے ملنے کمرے میں داخل ہوا تو وہ دعا ، مشال اور عائزہ سے ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی

روحان کر آتا دیکھ کر وہ ہنسنا چھوڑ کر سنجیدہ ہو گئی

اس بات کو روحان کو بڑا دکھ ہوا

کیسی ہو ہنی ۔۔۔۔

روحان نے حور کے رویے کی کا برا مانے بغیر اس کی طبیعت د ریافت کی

ٹھیک ۔۔۔۔ حور نے مارے بندھے جواب دیا اور اپنا رخ دوسری طرف کر لیا

میری طرف دیکھنا بھی اب تمھیں گورا نہیں کیا ۔۔۔۔ روحان نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا جس پر ڈ رپ لگی ہوئی تھی

حور نے اسکی بات کا کوئی جواب نہیں دیا اور نا ہی اسکی طرف دیکھا

اور دعا لوگ ان دونوں کو دیکھ رہی تھیں جو اس بات کو بھول چکے تھے کہ ان کے علاوہ بھی کوئی اور اس کمرے میں موجود ہے

روحان کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا

اپنا خیال رکھنا ۔۔۔۔ اس سے کہتا ہوا وہ وہاں سے چلا گیا

دعا لوگوں نے حور سے روحان کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور اسکا دھیان اپنی باتوں میں لگا لیا

لیکن ان سب کو  % 90 یقین ہو چکا تھا کہ ان کا اندازہ روحان اور حور کے بارے میں د رست ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج سب حور کے گھر ڈنر کے لئے موجود تھے باسل اور نور بھی واپس آ چکے تھے

کھانا کھانے کے بعد سب بڑے ایک سائیڈ پر بیٹھے باتیں کر رہے تھے اور بچے ایک جگہ بیٹھے اپنے کھلونوں سے کھیل رہے تھے

اور ساری ینگ پارٹی مووی دیکھ رہی تھی

حور آج سارا دن چپ چپ ہی رہی سب نے اس وجہ بھی پوچھی لیکن اس نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ اسکے سر میں

 درد ہے  اس لئے وہ کسی سے بات نہیں کر رہی

اب بھی وہ چپ چاپ بیٹھی تھی باقی سب مووی پر کوئی نا کوئی کمینٹ پاس کر رہے تھے

مووی میں ایک سین آیا جس میں ویلن ہیرون کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جسے دیکھ کر حور نفی میں سر ہلا رہی تھی

روحان فورا اس کے پاس آیا کیونکہ مووی دیکھنے کے دوران اسکا دھیان حور کی ہی طرف تھا

وہ اسکے سامنے آکر اس طرح بیٹھ گیا کہ روحان کے علاوہ کوئی بھی حور کو نہیں دیکھ پا رہا تھا

ہنی کیا ہوا ۔۔۔۔۔ روحان نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھاما

حور نے کوئی جواب نہیں دیا وہ منہ نیچے کیے ابھی بھی نفی میں سر ہلا رہی تھی

اتنے میں سب ان دونوں کی طرف متوجہ ہو گئے

کیا ہوا حور کو سب نے روحان سے پوچھا لیکن وہ اس وقت اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ کسی کی بھی بات کا جواب دیتا اسکی ساری کی ساری توجہ حور کی طرف تھا

میری طرف دیکھو ہنی ۔۔۔۔

روحان نے اسکے چہرے کو اپنے سامنے کیا روحان نے ابھی بھی حور کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھاما ہوا تھا

حور خالی نظروں سے اسے دیکھنے لگی

حانی ۔۔۔۔۔۔۔ حور نے اسے پکار

روحان کو ساری بات سمجھ میں آ گئی اس نے اپنا ہاتھ  حور کے منہ پر رکھ کر اسے کچھ بھی کہنے سے روکا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روحان نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے نفی میں سر ہلایا حور نے اپنا سر اسکے سینے سے ٹکا دیا

آج کے دن ہی حور کےساتھ وہ سانحہ ہوا تھا جس نے حور کو ایک زندہ لاش بنا دیا تھا

آنٹی۔۔۔۔ روحان نے فاطمہ بیگم کو پکارا جو ان کے پاس ہی کھڑی حور کی حالت دیکھ کر رو رہی تھیں

میں حور کو اس کے کمرے میں لے کر جا رہا ہوں آپ ڈاکڑ کو کال کر کے بلا لیں

وہ ان سے کہتا ہوا بنا کسی کی پرواہ کیے حور کو اپنے بازوں میں بھر کے اسکے کمرے میں لے گیا

روحان نے اسکے کمرے میں آ کر اسے بیڈ پر لیٹا دیا اور اس پر کمبل ڈال دیا

اور حور کا ہاتھ پکڑ کر اسکے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ گیا

اتنے میں باقی سب بھی کمرے میں آ گئے

ہنی ۔۔۔۔ روحان نے اسے پکارا اور اپنا ایک ہاتھ اس کے چہرے پر رکھا

حور کی ماما حور کی دوسری طرف آ کر بیٹھ گئیں اور  کچھ پڑھ کر اس پر  پھونک مارنے لگیں

حور کی  آنکھیں بند تھیں پتا نہیں وہ سو چکی تھی یا بے ہوش تھی 

وہ کسی کی بات کا جواب نہیں دے رہی تھی

ایک دم  ہی حور کا سانس اکھڑنے لگا

ہنی ۔۔۔۔ ہنی ۔۔۔ روحان اسے پکارنے لگا وہ سانس لینے کی کوشش کر رہی تھی

اسے ہوسپٹل لے کر چلتے ہیں اسکی طبیعت تو اور خراب ہو گئی ہے ۔۔

فاطمہ بیگم روتے ہوئے بولیں

اسکو CPR  دینا پڑے گا ہوسپٹل جاتے ہوئے تو بہت وقت لگ جائے گا

 آپ سب پلیز باہر جائیں ہری اپ ۔۔۔۔۔ روحان چیخا

علی صاحب سب کو لے کر کمرے سے باہر آ گئے

ان سب کے جاتے ہی روحان نے حور کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دئیے اور اسکو مصنوئی سانس دینے لگا

اپنی سانسیں اپنی ہنی کو دینے لگا  حورم کو مصنوئی 

سانس دینے کے دوران  روحان کی آنکھوں سے آنسو روا تھے وہ اپنی ہنی کی ایسی حالت دیکھ کر رو

رہا تھا

کچھ دیر بعد روحان حور سے دور ہوا اب حور کا سانس نارمل ہو گیا تھا

ہنی ۔۔۔ روحان نے پھر سے اسے پکارا

لیکن اس نے کوئی جواب نا دیا

اتنے میں علی صاحب ڈاکڑ اور فاطمہ بیگم کے ساتھ نوک کرتے ہوئے

روم میں داخل ہوئے

ڈاکڑ نے حور کا چیک اپ کیا اور میڈیسن دے کر چلا گیا

ڈاکڑ کے جانے کے بعد علی صاحب اور فاطمہ بیگم 

سب کے پاس آئے سب ان کا بے تابی سے انتظار کر رہے تھے

کیا ہوا حور کو سب سے پہلے دعا نے ان سے پوچھا

ڈاکڑ نے کہا ہے کہ حور نے کسی بات کا سڑیس لیا ہے علی صاحب نے جواب دیا

کس بات کا سڑیس لیا ہے حور نے ۔۔۔۔ عائشہ بیگم نے پوچھا

حور اب ہوش میں ہے میں نے اس سے پوچھا تھا کہ 

کس بات کو اس نے اپنے اوپر سوار کر لیا ہے جس  سے اسکی یہ حالت ہو گئی ہے

تو اس نے بتایا کہ آج کل اسکے پاس ایک بچی کا کیس آیا ہے

 جسے کچھ لوگوں نے اجتمائی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے

اس بچی کی حالت بہت بری ہے  آج حور اس بچی کو دیکھ کر آئی ہے.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment