Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 19 December 2022

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 1 to 2

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 1 to 2

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 1'2



Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ایک تو میں اس لڑکی سے تنگ ہوں جب سے اسکے پیپر ختم ہوئے ہیں ہر وقت سوتی رہتی ہے  ابھی بھی دوپھر کے بارہ بجھ گئے ہیں ِاسے کوئی پرواہ نہیں ہے۔                                                                                                             نور۔۔۔۔

نور کدھرہو ادھر آو اس شہزادی کو بھی اٹھا دو گدھے گھوڑے بیچ کے سوئی ہے اسے کسی کام کی ہے ہی نہیں۔

ماما جی آپ خود ہی اس کواٹھا لیں میں نہیں جا رہی

اس کواٹھنا دونیا کا سب سے مشکل کام ہے

میری پیاری بیٹی جاؤ اٹھاؤ اس کو آج اسکو میں سیدھا کرتی ہوں

اچھا امی جاتی ہوں نور منہ بناتی ہوئی کمرے میں گئی۔

نور جب کمرے میں داخل ہوئی تو وہ منہ تک سفید کمبل جس پر گلابی رنگ کے پھول بنے ہوئے تھے اوڑے بڑے مزے سے سو رہی تھی

کمرے میں زیرو پاور بلب اون تھا اور اے سی چلنے کی وجہ سے کمرے میں خنکی میں اضافہ ہو گیا تھا 

حور کا کمرہ اوپر والی منزل پر تھا اُس کا کمرہ کسی شہزادی سے کم نہیں تھا

دیوار پر اُسکی مسکراتی ہوئی کی خوبصورت سی تصویر تھی جو نور نے اُس کے برتھ ڈے پر اُسے گفٹ کی تھی

سفید رنگ کا سارا فرنیچر تھا کمرے کے درمیان میں بڑا سا بیڈ تھا

جس پر حور کا بڑا سا پنک کلر کا  پنک کلر کا ٹیڈی بیئر پڑا تھا بیڈ پر ڈھیر سارے سفید رنگ کے کُشن جن پر گلابی رنگ کے پھول تھے

اُس کے  اردگرد بیکھرے ہوئے تھے

کھڑکیوں پر سفید ہی رنگ کے پردے گرے ہوئے تھے

کمرے کے ایک طرف ڈریسنگ روم تھا اور ڈریسنگ روم سے کچھ فاصلے پر ڈریسنگ ٹیبل تھا- اور کمرے کے دوسری طرف واشروم تھا 

ایک دیوار پر شیلف بنے ہوئے تھے جس پر اُس کے سرٹفیکیٹ ، ٹرافز ، تصویریں اور ڈیکوریشن پیس پڑئے تھے

شیلف سے کچھ فاصلے پر بڑے سائز لی ایل سی ڈی  لگی ہوئی تھی

نور نے جاتے ہی اے سی بند کیا اور اس کے اوپر سے کمبل اتارا کیونکہ وہ اتنے آرام سے کبھی نھیں اٹھتی تھی

حور اٹھ جاؤ آج ماما بہت غصے میں ہیں اگر تم ابھی نا اٹھی تو تمھاری خیر نہیں

اوہیلو بی بی اٹھ جا ۔۔۔۔۔

دعا نے اسے جنجھوڑا

ٹھیک ہے نا اٹھو میں ابھی ماما کو بھجتی ہوں وہ خود ہی تمھیں آکر اٹھاتی ہیں

نور نے اسے دھمکی دی جو کام کر گئی اور وہ ایک دم بیڈ سے اچھل کے اتری

یار۔۔۔۔۔۔مائی سویٹ سیسٹر۔۔۔۔ اٹھ تو گئی ہوں حور نے دعا کے گلے میں پیار سے اپنے بازو ڈالے

میرے ساتھ یہ چونچلے کرنے کی ضرورت نہیں نور نے مصنوئی غصے کا اظہار کیا 

جلدی سے نیچے چلو ماما بلا رہی ہیں تمھیں

اچھا یار آ رہی ہوں 

جلدی آنا ورنہ ماما نے خود آ جانا ہے وہ آج بہت غصے میں ہیں

اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آتی ہوں حور منہ بناتی واشروم میں گھس گئ اور دعا نیچے چلی گئی 

علی صاحب کا تعلق ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تھا ان کا اپنا بزنس تھا

ان کے گھرانے میں ان کی بیوی فاطمہ بیگم، بڑی بیٹی حورم جس کو سب پیار سے حور کہتے تھے،  حور سے چھوٹی بیٹی نور، نور سے چھوٹا بیٹا شایان، اور شایان سےچھوٹا بیٹا آیان تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور کافی دیر کے بعد نیچے آئی اور فاطمہ بیگم فل غصے میں کچن میں کام کر رہی تھیں وہ دل میں ڈھیروں دعائیں پڑھ کر کچن میں داخل ہوئی

ماشا اللہ ، سبحان اللہ اٹھ گئی شہزادی صاحبہ ہو گئی آپ کی صبح فاطمہ بیگم نے 

طنز کیا 

میری پیاری ماما جانی زیادہ غصہ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا نا کیا کریں اتنا غصہ ۔۔۔۔

اس نے بڑے لاڈ سے ماما کے گلے میں اپنی باہیں ڈالیں

فاطمہ بیگم نے اسے پرے کیا اور غصے سے گھورا میری پیاری ماما اچھا سوری نا۔۔۔۔۔

میں فجر کی نماز پڑھ کے کچھ دیر کے لئے لیٹی تھی پر  پتا ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی 

کبھی کوئ کام بھی کر لیا کرو پیپر ہو گے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر وقت آرام ہی کرتی رہو 

ماما ابھی ایک ہفتہ ہی تو ہوا ہے پیپرز ختم ہوئے ہیں تھوڑا سا تو ریسٹ میرا حق بنتا ہے

اچھا چلیں میں آپ کی آج ہیلپ کرواتی ہوں کھانا بنانے میں کیا یاد کریں گی آپ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن پہلے مجھے کھا نے کو کچھ دیں بہت بھوک لگی ہے

حور  ایک ادا سے بولی جیسے اُن پے ہی احسان کرنا ہو کھانا بنانے میں مدد کر 

کے ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم اپنا سر پیٹ کے رہ گئی

اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا اللہ ہی اسے ہدایت دے تو دے ورنہ اس کا تو اللہ ہی حافظ ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماما کے ساتھ کام کروانے کے بعد وہ اپنے کمرے میں آگئی

جیسے ہی اس نے اپنا موبائیل چیک کیا تو دعا اور عائزہ  کے ڈھیر سارے میسجیز  آئے ہوئے تھے

دعا اور عائزہ اس کی کزنز اور بیسٹ فر ینڈ تھیں 

حور نے  دعا کو عائزہ کے گھر آنے کا میسج کیا  اور خود  ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد عائزہ کے گھر جانے کے لیے تیار ہونے لگی 

تیار ہو کر وہ نیچے آئی ماما سے عائزہ کے گھر جانے کی اجازت لینے

ماما۔۔۔۔۔۔۔۔

ماما۔۔۔۔۔۔۔۔

ماما کدھر ہیں  آپ فاطمہ بیگم اپنے کمرے سے باہر آئیں

کیا ہو گیا ہے اب تمھیں جو سارے گھر کو سر پے اٹھا لیا ہے 

ماما وہ میں عائزہ کے گھر چلی جاؤں پلیز۔۔۔۔۔۔۔

اچھا چلی جاؤ 

وہ خوشی خوشی عائزہ کے گھر کی طرف روانہ ہو گئی دعا اور عائزہ کا گھر حور کے گھر کے سامنے ہی تھا

اپنے گھر سے نکل کر وہ عائزہ کے گھر کے گیٹ پر بیل دی چوکیدار نے اسے دیکھتے ہی گیٹ کھول دیا 

اس نے چوکیدار بابا کو سلام کیااورگھر کے اندر داخل ہوئی 

جب وہ گھر کے اندر داخل ہوئی تو عائزہ کی ماما عائشہ بیگم  کچن سے باہر 

آتی دکھائی دیں 

اس نے ان کو سلام کیا انہوں نے اسے پیار سے گلے لگایا اور اس کا ماتھا چوما-

کیسی ہیں آپ آنٹی ۔۔۔۔۔۔

میں تو ٹھیک ہوں میری گڑیا بہت دنوں بعد آئی ہے

 بس آنٹی آرام کیا اتنے مشکل پیپر جو دئیے ہیں حورم نے معصوم سا منہ بنایا 

اچھا میری گڑیا آپ عائزہ کے پاس جاؤ وہ اور دعا کمرے میں ہیں میں کچن کا کچھ کام دیکھ لوں 

اچھا آنٹی ۔۔۔۔۔۔

آنٹی پلیز کھانے کے لیۓ بھی کچھ دیجۓ گا 

اوکے میری جان آپ عائزہ کے کمرے میں جاؤ میں کھانے کو کچھ بھیجتی ہوں 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عائزہ کے پاپا احمد صاحب کا بھی اپنا بزنس تھا عائزہ کی ماما عائشہ بیگم  ہاؤس وائف تھیں عائزہ کے دو بھائی تھے اُس سے بڑا رضا اور چھوٹا باسل 

دعا کے پاپا مصطفی صاحب کا بھی اپنا بزنس تھا دعا کی ماما حنا بیگم بھی ہاؤس ہی تھیں دعا کا ایک بڑا بھائی حسن اور چھوٹی بہن ہانیہ تھی 

علی ، احمد اور مصطفی صاحب بچپن کے دوست اور کزنز  بھی تھے اُن میں بُہت گہری دوستی تھی

اس لیے وہ ساتھ رہتے تھے اور کاروبار میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے

اُن کی دوستی کی وجہ سے اُن کی بیویوں اور بچوں میں بھی گہری دوست تھی

حسن اور رضا ایم بی اے کر رہے تھے حور ، دعا اور عائزہ نے F.S.C  کے پیپرز دیئے تھے

نور اور باسل نے میڑک کے پیپرز دیۓ تھے شایان اور ہانیہth 9 کلاس میں تھے جبکہ آیان ابھی  7th  کلاس میں تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور جب کمرے میں داخل ہوئی تو وہ دونوں باتوں مگن تھیں

اس کو دیکھتے ہی دوڑ کے اس کے پاس آئیں اور دونوں ایک ساتھ اس 

کے گلے لگ گئیں 

ہاۓ مر جاواں گُڑ کھا کے ۔۔۔۔۔۔۔۔

(حور نے پنجابی میں کہا)

میرے آنے پے لوگ اتنے خوش ہوں گے مجھے پتا ہوتا تو پہلے ہی آجاتی۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا ہے یار ایک تو ہفتے بعد مل رہی ہو اور اوپر سے باتیں بھی ہمیں کر رہی ہو۔۔۔۔۔

دعا نے اس سے الگ ہوتے ہوۓ بولی

وہ کیا ہے نہ کہ تم لوگوں کی بور شکلیں دیکھ دیکھ کے تھک گئی تھی تھوڑا آرام کرنا چاہتی تھی اس لیے نہیں آئی حور  ایک ادا سے بولی 

تم حور کی بچی ہم بور ہیں تو تم کیا ہو یہ بھی بتا دو عائزہ نے غصے سے اسے گھورا 

میں تو ہر وقت فریش رہتی ہوں تم لوگوں کی طرح  ہر وقت سڑی ہوئی نہیں رہتی اس نے ان کے غصے کو ہوا دی 

تمھاری  تو ایسی کی تیسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ دونوں ایک ساتھ بولی تھیں اور دونوں نے اسے گھیر لیا  حور بھاگنے لگی لیکن اس کا پاؤں بیڈ کی سائیڈ سے اٹک گیا اور وہ بیڈ پر گر گئی

اب حور نیچے تھی اور وہ دونوں اس کے اوپر 

اب بتاؤ ہم کیا ہیں۔۔۔۔۔دعا نے اسے گھورا 

وہ دونوں اسے گھور رہی تھیں 

اچھا یار سوری غلطی ہو گئی جو تم بور لڑکیوں کو بور کہہ دیا حور پھر بھی باز نا آئ اُنہیں تنگ کرنے سے

عائزہ نے اس کا گلا دبایا اور دعا نے اس کے بال کھینچے

آہ۔۔۔۔۔۔۔

اللہ بچا لیں مجھے ان چڑیلوں سے ۔۔۔۔۔۔حور نے دہائی دی 

آہ ۔۔۔۔۔۔۔

بس کرو یار مار دینا ہے کیا آج  مجھے تم چڑیلوں نے

تم کون سا باز آگئی ہو ۔۔۔۔۔۔کبھی ہمیں بور تو کبھی چڑیلیں کہ رہی ہو۔۔۔۔۔۔

دعا نے خفگی کا اظہار کیا

اچھا سوری یار معاف کر دو اب نہیں کہتی اب تو چھوڑ دو حور نے معصوم سی شکل بنائی 

آخر اُن کو  اس پر ترس آ ہی گیا  اور اسے چھوڑ دیا

حور نے شکر کا کلمہ پڑھا کہ چڑیلوں سے بال بال بچی 

اچھا یار غصہ چھوڑو تم دونوں اور مجھے یہ بتاؤ مجھے کیوں یاد کیا تھا حور ان دونوں سے بولی 

ویسے حور تم نا کتنی کمینی ، ڈرامے باز اور مطلبی ہو عائزہ بولی 

اس سے پہلے حور کچھ کہتی ہاجرہ بی  سینڈوچ اور کوک لے کے کمرے میں داخل ہوئیں 

ارے ہاجرہ بی  اسلام علیکم کیسی ہیں آپ حور نے ان کو سلام کیا 

ٹھیک ہوں بیٹا آپ کیسی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔

میں بہت خوبصورت حور نے مزاق سے بولی 

ہاجرہ بی اس کی بات سن کر ہسنے لگیں 

دعا اور عائزہ سوچ رہی تھیں کہ اس کے ڈرامے  کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتے۔۔۔۔۔۔

ہاجرہ بی  ان کی خاندانی ملازمہ تھیں ان کے سامنےبچے بڑے ہوۓ تھے اس لیے سب ان سے کافی فری تھے خاص طور پر حور  لیکن سب ان کی بہت عزت کرتے تھے 

وہ چیزیں بیڈ پر رکھ کر چلی گئیں 

اچھا کیا کہ رہی تھیں تم لوگ حور  ان سے بولی لیکن اس کا سارا دھیان سینڈوچز کی طرف تھا 

ندیدی کہیں پہلے سینڈوچ ٹھوس لو پھر ہم سے پوچھ لینا کے ہم کیا کہ رہی ہیں اور ان کا بھی تم ہی کہہ کے آئی ہو گی ماما کو میں سچ کہہ رہی ہوں نا عائزہ نے اسے گھورا

ہاں تمھیں کیسے پتا چلا حور نے معصوم سی صورت بنائی اور اس سے پوچھا 

تم جیسی ڈ رامے باز کا ہمیں نہیں پتا ہو گا تو کسے پتا ہو گا دعا نےبھی اسے گھورا

کیا ہے یار جب سے میں آئی ہوں تم لوگ مجھے گھور کیوں رہی ہو حور باری باری دونوں کو دیکھتے ہوئے بولی

تم بھی تو جب سے آئی ہو ہمیں کبھی کچھ کہہ رہی ہو تو کبھی کچھ ۔۔۔۔

دعا بولی

اور  نا ہی ہمارا حال چال پوچھا اب کے عائزہ نے کہتے ہوئے منہ بنا لیا 

اچھا یار کیسی ہیں آپ لوگ ، طبیعت ٹھیک ہے آپ کی ، میرے بغیر کیسے گزرے آپ کے دن  اور راتیں ، مجھے یاد کیا بھی کے نہیں ، کیا کیا آپ لوگوں نے اتنے دن ،  کوئی پروبلم تو نہیں ہوئی  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بس بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دعا اورعائزہ ایک ساتھ چیخ پڑیں 

میں نے تم سے اتنی تفصیل میں جانے کو نہیں کہا تھا عائزہ نے اسے گھورا 

میں نے سوچا لگے ہاتھ  پچھلے ہفتے کا حال چال پوچھ ہی لوں تا کہ تم لوگوں کی تسلی ہو جائے حور نے مسکراتے ہوئے بولی 

یار حور کبھی تو سریس ہو جایا کرو دعا نے خفگی کا اظہار کیا 

نا کبھی بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور ۔۔۔۔۔نہیں ۔۔۔۔۔ پے زور دیتے ہوئے بولی 

ان دونوں نے منہ بنا لیا 

اچھا یار ہو گئی سیریس اب تم لوگ بھی اپنے ڈرامے ختم کرو پھر مجھے تم لوگوں سے ایک بات بھی کرنی ہے 

حور نے ان سے کہا لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوئیں 

اچھا یار سوری نا اب بس کرو حور نے ان  دونوں کے گلے میں اپنا ایک ایک بازو ڈال کر اپنے ساتھ لگایا 

مان جاؤ یار نہیں تو میں جا رہی ہوں اب 

اس کا اتنا ہی کہنا تھا کہ وہ دونوں فورا مان گئیں اچھا معاف کیا کیا یاد کرو گی دونوں  ایک ساتھ بولیں

چلو آؤ پھر سینڈوچ کھاؤ ہمارے ڈراموں میں وہ بھی ٹھنڈے ہو  گئے 

حور کے بولنے پر تینوں ایک ساتھ بیٹھی سینڈوچز کے ساتھ انصاف کر رہی تھیں 

تینوں ایسی ہی تھیں ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ مستی کرتی رہتی تھیں خاص طور پر حور 

تینوں میں بہت گہری دوستی تھی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا اب میری بات سنو ۔۔۔۔۔

سینڈوچ کھانے کے بعد حور نے ان کو اپنی طرف متوجہ کیا 

میرے پاس  ایک آئیڈیا ہے کیوں نا ہم کوکیئنگ کورس کر لیں ہم تین مہینے فری ہیں ضائع کیوں کریں 

اور ماما لوگ بھی خوش ہو جائیں گئیں کہ ہمیں کھانا بنانا آ گیا ہے  

ان کے طعنوں سے بھی جان چھوٹےگی کہ ہمیں کچھ نہیں آتا  تم لوگوں کو کیا بتاوں اب کہ  آج بھی میری بہت ہوئی ماما سے 

پھر کیا خیال ہے  تم لوگوں کا۔۔۔۔۔۔۔۔

یار بہت اچھا آئیڈیا ہے  میری طرف سے تو ہاں ہے عائزہ نے حامی بھری 

اوئے بھٹکی ہوئی آتما  تو کدھر پہنچ گئی ہے حور نے دعا کو ہلایا جو پتا نہیں کیا سوچھ رہی تھی 

ہائے حور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ تو ہی ہے نا یا تجھ میں کوئی بھوت آگیا ہے دعا نے حیران ہونے کی ایکٹنگ کی 

یار عائزہ تو چیک تو کر اس نے کوئی نشہ تو نہیں کر لیا میں اس سے پوچھ کچھ رہی ہوں یہ جواب کچھ اور رہی ہے 

واہ شہزادی۔۔۔۔۔۔آج تو نے خوش کر دیا دعا نے حور کے گال کو چومے

دعا اب تو سریس نا ہوئی نا تو میں نے تجھے گولی مار دینی ہے حور نے اسے گھورا

ویسے مجھے تم سے اتنی عقلمندی کی امید نہیں تھی دعا حیرانگی سے بولی 

دعا کی بچی سیدھی طرح ہاں میں جواب دے دو کیوں میرا میڑ گھما رہی ہو حور نے اسے گھورا 

ہاں ٹھیک ہے مجھے تو کوئی اعتراض نہیں دعا نے آخر کار حامی بھر ہی لی 

اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے یہ لڑکی منہ مان گئی حور نے باقاعدہ اوپر کی طرف ہاتھ اور منہ اٹھاتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا 

ورنہ میں تو سمجھ رہی تھی کے اسکا کوئی پرزہ ڈھیلا ہو گیا ہے جو مجھے ہی 

ٹائٹ کرنا پڑے گا 

چلو مان تو گئی کیا یاد کرو گی تم دعا نے اسے چڑایا 

 بس کرو اب تم دونوں  عائزہ  چیخ پڑی 

اچھا اچھا کر دی بس اب یہ بتاؤ گھر والوں سے بات کون کرے گا دعا نے ان دونوں سے پوچھا 

سب سے بات میں کروں گی ویسے  بھی کل Saturday night ہے سب دعا کے گھر جمع ہوں گے تب میں سب سے بات کر لوں گی اور آج پاپا سے بات کر لیتی ہوں کیا خیال ہے تم لوگوں کا حور نے دونوں سے پوچھا 

ٹھیک ہے پھر اب تم ہی بات کرنا سب سے عائزہ بولی 

اور تم کیا کہتی ہو حور نے دعا سے پوچھا 

میری طرف سے بھی ڈن ڈنا ڈن ہے لاک کیا جائے 

دعا کی بات سن کر تینوں ہنسنے لگیں 

اوکے اب میں ہی بات کروں گی حور بولی 

پھر وہ کافی دیر تک ِادھر اُدھر کی باتیں کرتی رہیں 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گھر آ کر اس نے عصر کی نماز ادا کی وہ باقاعدگی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتی تھی 

جب وہ نیچے آئی تب تک شایان اور آیان  سکول کا ہوم ورک کر رہے تھے اور نور بھی ان کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی 

وہ ان کے پاس جا کر بیٹھ گئئ اور ہوم ورک کرنے میں ہیلپ کروانے لگی 

کچھ دیر بعد اس کے پاپا گھر آگئے وہ دوڑ کر ان کے پاس گئ اور ان کے گلے گئی

حور کو دیکھا دیکھی وہ تینوں بھی پاپا کے پاس آ گئے 

علی صاحب نے ان سب کو باری باری گلے لگایا 

 کیسے ہیں میرے بچے انہوں نے ان سب سے پوچھا 

ہم ٹھیک ہیں پاپا جواب حور کی طرف سے آیا 

اچھا آپ سب کا آج کا دن کیسا گزرا  علی صاحب نے ان چاروں سے پوچھا

بہت اچھا گزارا اب کی بار جواب آیان کی طرف سے آیا

اچھا پاپا آپ جا کے فریش ہو جائیں تھک گئے ہوں گے نور بولی 

اوکے بیٹا ۔۔۔۔۔۔ وہ اپنے کمرے کی طرف چلے گئے.

حور ماما کے ساتھ مل کر ٹیبل پر کھانا لگوا رہی تھی اس کے گھر میں کھانا اس کی ماما ہی بناتی تھیں حالانکہ اس کے گھر  میں بہت سارے ملازم تھے پر اس کی ماما کا کہنا تھا کہ کھانا خود ہی بنانا چاہیئے نا کہ ملازموں سے بنوانا چاہیئے 

حور جاؤ سب کو  ڈنر کے لئے بلا لاو 

وہ اچھا ماما کہتی ہوئے سب کو  کھانے کا کہنے چلی گئئ تھوڑی دیر بعد سب ٹیبل پر موجود تھے 

بابا مجھے آپ سے بات کرنی ہے کچھ دیر کے بعد حور علی صاحب سے مخاطب ہوئی 

ہاں بولو بچے کیا کہنا ہے

بابا وہ میں تین ماہ تک فارغ ہوں میں سوچ رہی تھی کہ میں کوکینگ کورس کرلوں اگر آپ کی اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میری بیٹی کو میری طرف سے اجازت ہے علی صاحب حور کو پیار سے دیکھتے ہوۓ بولے

تھینک یو پاپا اور ماما آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حور نے اپنی ماما سے پوچھا جو کھانا چھوڑ کے اسے دیکھ رہی تھیں 

میں تو اب تک شاک میں ہوں کہ یہ الفاظ تمھارے منہ سے ہی نکلے ہیں 

فاطمہ بیگم  حیرانگی سے بولیں

فاطمہ بیگم کی بات سب کی ہنسی نکل گئی جبکہ حور کا منہ بن گیا 

ماما میں آپ سے نہیں بول رہی آپ تو مجھے ہمیشہ بیوقوف اور لاپرواہ ہی سمجھتی ہیں 

ارے میری جان میں تو مزاق کر رہی تھی فاطمہ بیگم حور  کے پھولے ہوئے منہ کو دیکھ کر بولیں

میں تو بہت خوش ہوں تمھاری اس بات سے اور میری طرف سے بھی تمھیں اجازت ہے فاطمہ بیگم نے حور کو پیار سے گلے لگایا

ڈ رامے باز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نور ، شایان اور آیان  حور کو دیکھتے ہوۓ ایک ساتھ بولے

ماما پاپا دیکھ لیں ان سب کو کیا کہہ رہے ہیں مجھے حور نے احتجاج کرتے کیا

چپ کرو سب میری بیٹی کو کوئی کچھ نہیں کہے گا علی صاحب بولے 

اور حور نے ان تینوں کو منہ چڑایا 

پاپا ہم بھی آپ کے بچے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اٹس نوٹ فیئر۔۔۔۔  نور ، شایان اور آیان ایک ساتھ بولے

اچھا بچو میں سب کا پاپا ہوں اب خوش علی صاحب  اپنے سب بچوں سے بولے

کھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور نماز سے فارغ ہونے کے بعد  ماما پاپا کے کمرے میں نوک کرنے کے بعد داخل ہوئی 

پاپا آفس کا کام کر رہے تھے اور ماما کتاب پڑھ رہی تھیں 

ارے حور بچے آؤ کیا بات ہے ابھی تک سوئی نہیں تم  ماما اسے دیکھتے ہوۓ بولیں

ماما مجھے آپ سے اور پاپا سے بات کرنی تھی 

ہاں بولو بیٹا کیا بات ہے علی صاحب اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولے 

وہ پاپا میں نے کوکینگ کورس کی کلاسسز کا پتا کیا ہے کلاسسز کی ٹائمینگ  مورنگ کی ہے 

اور میں فائٹینگ کورس بھی کرنا چاہتی ہوں اس کی ٹائمینگ ایونئیگ  کی ہے اگر آپ کی اور ماما کی اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور ماما اور پاپا کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھا

کچھ دیر تک کمرے میں خاموشی کا راج رہا پھر اس خاموشی کو علی صاحب کی آواز نے توڑا ٹھیک ہے بیٹا میری طرف سے اجازت ہے 

لیکن علی ۔۔۔۔۔ کچھ مت کہیں میں اپنی بیٹی کا ہر شوق پورا کروں گا علی صاحب فاطمہ بیگم کی بات  کو کاٹتے ہوئے بولے 

تھینک یو سومچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور نے اپنے پاپا کے گلے لگتے ہوۓ کہا –

اچھا بچے اب آپ جاؤ اور جا کر آرام کرو علی صاحب حور کی پیشانی چومتے ہوئے بولی 

وہ ماما کے پاس گئی ماما آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہیں حور نے ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا 

نہیں بیٹا میں آپ سے ناراض نہیں ہوں فاطمہ بیگم نے  اسے گلے لگایا

اچھا ماما پاپا آپ آرام کریں  وہ انہیں گوڈ نائٹ ۔۔۔۔۔ کہتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئی

اللہ میری بیٹی کو ہمیشہ خوشیاں دے اور ہر دکھ سے دور رکھے فاطمہ بیگم حور  کو جاتا دیکھ کر  بولیں 

آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علی صاحب نے آمین کہا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح حور کی آنکھ حسب مامول  فجر کے ٹائم کھل گئی  نماز ادا کر کے لان میں آ کر نگے پاؤں واک کرنے لگی 

کچھ دیر کے بعد اسے پاپا اور بھائی گیٹ سے اندر آتے نظر آئے اس نے سب کو مشترکہ سلام کیا اور Good morning بولا

دونوں بھائی اسے Good morning  کہتے ہوئے اندر چلے گئے کیونکہ ان کو اپنے سکول کی بھی تیاری کرنی تھی 

پاپا اس کے پاس آئے اور اسے گلے لگا کے پیار کیا اور اس کے ساتھ واک کرنے لگے 

کیسی ہے میری بیٹی انہوں نے حور سے پوچھا 

میں بلکل ٹھیک پاپا ۔۔

انہوں نےحور کی طرف دیکھتے ہوئے  اس  کی خوشی اور سکھ کی اپنے رب سے دعا مانگی تھی 

کچھ دیر تک وہ اور پاپا واک کرتے رہے 

پھرعلی صاحب  اپنے کمرے میں چلے گئے اور حور کچن کی طرف چلی گئی جہاں اس کی ماما پہلے ہی موجود تھیں اور ناشتہ بنا رہی تھیں 

وہ اپنی ماما کی ناشتہ بنانے میں مدد کروانے لگی 

پھر کچھ دیر بعد نور نھی کچن میں آ گئی 

نور اور حور مل کر ناشتہ لگاؤ ٹیبل پر فاطمہ بیگم نے ان دونوں سے کہا وہ دونوں جی ماما کہتی ناشتہ ٹیبل پر لگانے لگیں 

ناشتہ کرنے کے بعد شایان اور آیان اپنے سکول اور علی صاحب اپنے دفتر چلے گئے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کدھر ہو۔۔۔۔۔۔۔

جی ماما ۔۔۔۔۔ حور فاطمہ بیگم کے بلانے پر کچن میں آئی جو دوپہر کا کھانا بنا رہی تھیں 

میں نے کھانا بنا دیا ہے اب حنا کی طرف جا رہی ہوں رات کا ڈنر بنانے میں اس کی ہیلپ کرنے ٹھیک ہے میرے پیچھے کوئی الٹا سیدھا کام نا کرنا آئی سمجھ 

جی ماما ٹھیک ہے ماما آپ جائیں کچھ نہیں کرتی میں

اچھا میں جا رہی ہوں  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم اسے کہتی ہوئی دعا کے گھر چلی گئیں 

ماما کے جانے کے بعد وہ لان میں آ گئی جہاں اس کے پسندیدہ پھول تھے جو اس نے پاپا سے منگوا کے خود اپنے ہاتھوں سے لگائے تھے 

ان کا خیال وہ خود ہی رکھتی تھی 

وہ ابھی لان میں ہی تھی کہ صبا آنٹی آگئیں 

صبا بیگم ۔۔۔۔۔علی ، مصطفی ، احمد صاحب کے Common friend

عامر صاحب کی وائف تھیں 

وہ کام چھوڑ کر ان کے پاس گئی  اور ملازمہ کو چائے لانے کا بولا 

اسلام علیکم آنٹی کیسی ہیں آپ ۔۔۔۔۔

میں ٹھیک ہوں بیٹا آپ کیسی ہو  انہوں نے حور کو گلے لگایا 

میں بھی ٹھیک  ہوں آنٹی ۔۔۔۔۔اور آنٹی انکل اور زاوی بھائی کیسے ہیں ؟

سب ٹھیک ٹھاک ہیں میں زاوی کی شادی کا کارڈ لے کر آئی تھی 

سچی آنٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاوی بھائی کی شادی ہو رہی ہے ؟

ہاں بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اتنے میں ملازمہ چائے لے کر آ گئی اس نے آنٹی کو چائے سرو کی 

باقی سب کدھر ہیں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاپا آفس ، بھائی دونوں سکول ، نور لینگوئچ کورس سینٹر ، ماما حنا آنٹی کی طرف گئیں ہیں 

اچھا اب میں حنا کی طرف چلی جاتی ہوں ان کو بھی اینوائٹ کرنا ہے اور آپ سب نے  ضرورو آنا ہے 

جی آنٹی ہم سب آئیں گے زاوی بھائی کی شادی ہو اور میں نا آؤں ہو ہی نہیں سکتا 

اچھا بیٹا اللہ حافظ ۔۔۔۔

اللہ حافظ آنٹی ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان کے جانے کے بعد وہ کمرے میں آ گئی اور زاوی بھائی کو فون کرنے لگی کچھ دیر کے بعد کال پک کر لی گئی 

ہیلو کیسی ہے میری پیاری سی گڑیا ۔۔۔۔۔۔۔۔

میں آپ سے بہت ناراض ہوں زاوی بھائی ۔۔۔۔۔

کیوں میں نے کیا کر دیا اب جو میری گڑیا مجھ سے ناراض ہو گئی ۔۔۔۔

آپ کو تو جیسے پتا ہی نہیں ہے نا کل ہی تو آپ نے فیڈر پینا چھوڑا ہے نا آئے بڑے چونے کاکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔

چونا کاکا ۔۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہا ۔۔۔

زاوی بھائی کی اس کی بات پر ہنسی نہیں رک رہی تھی

زاوی بھائی۔۔۔

میں پہلے ہی آپ سے ناراض ہوں اوپر سے آپ کے دانت اندر ہی نہیں ہو رہے 

اوئے ہوئے میری پیاری سی بہنا اتنا غصہ نا کرو کالی ہو جاؤ گی زاوی اب بھی اس کو تنگ کرنے سے باز نہیں نا آیا 

زاوی بھائی اب میں نے آپ سے پکے والا ناراض ہو جانا ہے اور پھر آپ کی شادی میں بھی آنا 

تو یہ بات ہے جس کی وجہ سے تم مجھ سے ناراض ہو ہے نا میں نے صیح  بولا ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

جی بلکل یہی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حور نے خفگی کا اظہار کیا

میں تو خود تمھیں سرپرائز دینا چاہتا تھا لیکن تمھیں کس نے بتا دیا۔۔۔۔۔۔۔؟

ابھی صبا آنٹی آئیں تھیں وہ بتا کر گئیں ہیں 

اچھا سوری میری بہنا اپنے بھائی کو معاف کر دو اور شادی میں ضرور آنا 

آپ کی شادی میں نا آؤں ہو ہی نہیں سکتا چلیں اب آپ اپنا کام کریں

میں آپ کی ہونے والی مسسز کی خبر لے لوں انہیں نے بھی مجھے نہیں بتایا 

نا یار اسے کچھ نا کہنا اسے میں نے ہی منا کیا تھا تمھیں بتانے سے 

توبہ توبہ کتنا خیال نا آپ کو زویا بھابھی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ کیا ہے نا بہنا میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں اس کا خیال تو کروں گا ہی 

اچھا مجنوں صاحب کچھ نہیں کہتی آپ کی لیلہ کو۔۔۔اچھا اب اپنا کام کریں 

اللہ حافظ بھائی ۔۔۔

اللہ حافظ بہنا ۔۔۔۔۔۔۔

پھر وہ زویا بھابھی کو کال کرنے لگی 

زویا اور زاوی کزنز تھے اور ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے 

زاوی نے اپنے ماما پاپا سے بات کی اور وہ مان گئے اب ان کی شادی تھی 

حور کی زاوی اور زویا سے بہت بنتی تھی وہ دونوں اسے اپنی چھوٹی بہن مانتے تھے اس لیے اس کو ان کی ہر بات کا پتا ہوتا تھا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبا بیگم جب حنا بیگم کے گھر گئیں تو وہاں عائشہ بیگم بھی موجود تھیں 

اسلام علیکم صبا بیگم نے ان تینوں کو سلام کیا 

ارے صبا کیسی ہو فاطمہ بیگم نے ان سے پوچھا 

میں ٹھیک تم سب کیسی ہو 

ہم بھی ٹھیک ہیں وہ سب باری باری صبا بیگم سے گلے ملیں 

میں تمھارے گھر گئی تھی تو وہاں حور اکیلی تھی اس نے بتایا تم حنا کی طرف ہو صبا بیگم  فاطمہ بیگم سے بولیں 

اس نے کوئی شرارت تو نہیں کی نا تم سے فاطمہ بیگم نے پوچھا 

نہیں وہ تو بہت ہی اچھی بچی ہے صبا بیگم نے کہا –

میں اس کی شرارتوں سے بہت تنگ ہوں جہاں بھی جاتی ہے  کچھ نا کچھ الٹا کر کے آتی ہے –

فاطمہ نا کچھ کہا کرو اسے اس کی وجہ سے ہی تو ہم سب کے گھر میں رونق ہے عائشہ بیگم بولیں 

ہاں فاطمہ عائشہ صحیح کہ رہی ہے اتنی مشکل سے تو وہ زندگی کی طرف واپس آئی ہے کچھ سال پہلے کیا حال ہو گیا تھا بچی کا اللہ اسے ہمیشہ خوش رکھے حنا بیگم بولیں 

سب نے آمین کہا

اس نے ہم سب کی خوشی کے لئے اپنے اوپر ایک خول چڑھا لیا ہے جو باہر سے تو بہت مضبوط نظر آتا ہے پر اندر سے بہت کمزور ہے ہم سب کے سامنے تو وہ شرارتی ہنستی مسکراتی رہتی ہے لیکن اس کی آنکھیں ویران ہی رہتی ہیں 

میں تو اسے اس لئے کہتی ہوں کہ وہ اپنا خول تھوڑ دے نہیں تو وہ اندر ہی اندر ختم ہو جائے گی 

فاطمہ بیگم نم لہجے میں بولیں 

اچھا سب اب دکھی نا ہو اللہ ہماری حور کو خوشیاں اور زندگی دے میرے پاس تم سب کے لئے خوش خبری ہے 

صبا بیگم ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے بولیں 

کون سی خوشخبری ۔۔۔۔ حنا بیگم نے استفسار کیا 

زاوی کی شادی کی تاریخ پکی کر دی ہے ہم نے تم سب نے آنا ہے 

کیوں نہیں ہم سب آئیں گے عائشہ بیگم نے خوشی کا اظہار کیا 

ان سب نے صبا بیگم کو مبارک باد دی 

ویسے بھی آج میرے گھر پے ڈنر ہے مل کر اس خوشی کو سلیبریٹ کریں گے حنا بیگم ان سب سے بولیں 

ان کے ہاں یہ  راوج تھا کہ ہر Saturday night کوان چاروں گھرانوں میں سے کسی نا کسی کے گھر ڈنر کیا جاتا تھا اس سے ان سب کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع ملتا رہتا تھا 

کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد وہ سب اپنے گھر چلیں گئیں 

رات کو سب دعا کے گھر ڈنر کے لئے اکٹھےہو گئے تھے 

سب ایک دوسرے کے ساتھ باتوں میں مصروف تھے 

علی ، مصطفی ، احمد اور عامر صاحب ایک طرف بیٹھے بزنس کی باتیں کر رہے تھے 

بچے سب ایک جگہ بیٹھے اپنی  اپنی باتوں میں لگے ہوئے تھے جبکہ فاطمہ ، 

حنا ، صبا اور عائشہ بیگم کچن میں تھیں 

کھانا ریڈی ہے سب لوگ آجائیں ڈائنیگ ٹیبل پرحنا بیگم نے سب سے کو مطلع کیا سب لوگ ٹیبل پر آ گئے

سب نے خاموشی سے کھانا کھایا 

کھانا کھانے کے بعد سب ڈرائنگ روم میں آگئے 

احمد انکل ،  مصطفی انکل ، حنا آنٹی اور عائشہ آنٹی مجھے آپ سب سے ایک بات کرنی ہے حور نے ان سب کو اپنی طرف متوجہ کیا 

وہ سب  اس کی طرف متوجہ ہو گئے

جی بیٹا کیا بات کرنی ہے احمد صاحب نے اس سے پوچھا 

وہ انکل میں ، دعا اور عائزہ کوکیئنگ کورس کرنا چاہتی ہیں اگر آپ کی اجازت ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بچے میری طرف سے اجازت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ سب کا کیا خیال ہے مصطفی صاحب نے عائشہ بیگم ، حنا بیگم اور احمد صاحب سے پوچھا 

ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان تینوں نے کو بھی کوئی اعتراص نہیں تھا 

Thanks to all of you حور نے ان کا شکریہ ادا 

اچھا اب آپ سب اپنی اپنی تیاری کر لیں زاوی شادی اگلے مہینے کی 25  کو ہے عامر صاحب نے سب کو خوشخبری سے آگاہ کیا 

بہت بہت مبارک ہو زاوی سب نے اسے مبارک باد دی 

اور ینگ پارٹی نے زاوی کو گھیر کے بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔۔۔

زاوی بھائی آپ تو بڑے چپھے رستم نکلے شادی کی ڈیٹ فکس کر بھی لی ہمیں اب بتایا جا رہا ہے

اٹس ناٹ فیئر۔۔۔۔۔۔ رضا نے زاوی  نے خفگی کا اظہار کیا 

ہاہاہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار اب کیا میں ٹی وی پر یہ نیوز چلوا دوں کہ مسٹر زاوی شادی کر رہے ہیں پوری پاکستانی عوام کو مدعو کیا جاتا ہے

 شادی پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاوی مزاق کے موڈ میں تھا 

سب ان کی بات سن کے ہنسنے لگے 

دعا تم نے کچھ نوٹ کیا ۔۔۔۔۔۔۔حور نے  آہستہ سے دعا کے کان میں سرگوشی کی جو کہ  عائزہ نے بھی سن لیا تھا کیونکہ وہ تینوں ایک دوسرے کے قریب بیٹھی تھیں 

کیا۔۔۔۔۔۔دعا نے حور کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا

یہی کہ حسن بھائی کب سے عائزہ کو دیکھ رہے ہیں میرے خیال سے  There is something  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عائزہ نے حور کی بات سن کر اپنا سر جھکا لیا کیونکہ وہ بھی اس بات کو نوٹ کر چکی تھی 

سچی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دعا اونچی آواز میں بولی 

اے لڑکی آہستہ ۔۔۔۔۔۔حور نے اسےگھورا کیونکہ سب ان کی طرف متوجہ ہو گئے تھے 

اچھا اچھا سوری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دعا فورا بولی 

اور عائزہ تم نے بھی کچھ نوٹ کیا ۔۔۔۔۔حور نے اب کی بار عائزہ کو مخاطب کیا 

کیا ۔۔۔۔۔۔۔ ؟ عائزہ نے سوالیہ نظروں سے حور کو دیکھا 

ایک تو تم دونوں اندھی ہو کیا جو کچھ نظر نہیں آتا حور  مصنوئی غصے  سے

بولی 

اچھا اب بتا دے اور کیا بات ہے دعا نے پوچھا 

اس کو دیکھ کتنی جلدی ہے حور دعا کی طرف دیکھتے ہوئے عائزہ سے مخاطب ہوئی

اچھا اب بتا دے ۔۔۔۔۔۔ 

بات یہ ہے کہ رضا بھائی بھی کب سے دعا کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔ عائزہ کے  پوچھنے پر حور نے اسے بات سے آگاہ کیا 

سچ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عائزہ نے اونچی آواز میں حور سے پوچھا 

کیا ہوا عائزہ بیٹا۔۔۔۔۔۔۔عائشہ بیگم نے اس سے پوچھا

مارے گئے ۔۔۔۔ دے اب جواب آنٹی کو حور نے عائزہ کو گھورا 

کچھ نہیں ماما ہم ویسے ہی لگی ہوئی ہیں 

اوکے بیٹا۔۔۔۔۔۔ عائشہ بیگم اس سے  کہتی ہوئی  فاطمہ بیگم کی طرف متوجہ ہو گئیں 

اب بتاؤ تم دونوں تم دونوں نے بھی نوٹ کیا کہ نہیں ۔۔۔

کیا ہے میں نے ۔۔۔۔ دعا بولی 

اور تم نے حور نے عائزہ سے پوچھا 

ہاں میں نے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ عائزہ  کا جواب بھی ہاں میں ہی تھا 

اچھا تم نے کس کو نوٹس کیا حور نے عائزہ سے پوچھا

وہ میں نے۔۔۔۔ میں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا میں نے میں نے لگا رکھی ہے آگے بھی بکو کہ آگے الفاظ ختم ہو گئے تمارے پاس حور نے مصنوئی غصے سے عائزہ سے کو گھورا 

وہ میں نے حسن بھائی کو دیکھا تھا اپنی طرف دیکھتے ہوئے 

اور اب تم نے رضا بھائی کو نوٹ کیا ہو گا اپنی طرف دیکھتے ہوئے ہے نا میں صحیح کہہ رہی ہوں حور غصے سے دعا کی طرف دیکھتے ہوئے بولی 

ہاں ۔۔۔۔۔۔۔ دعا نے اسے جواب دیتے ساتھ ہی اپنا سر جھکا لیا 

کمیناں سارے جہان کی نا ہو تو اگر میں نوٹ نا کرتی تو تم لوگوں نے مجھے نہیں بتانا تھا ہے نا ۔۔۔۔۔۔؟

حور اس وقت فل غصے میں تھی کہ ان دونوں نے اسے نہیں بتایا 

اچھا سوری نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دونوں بولی تھیں 

اچھا ٹھیک ہے ابھی تو میں تم دونوں کو چھوڑ رہی ہوں کیونکہ ابھی یہاں  سب موجود ہیں لیکن بعد میں تم دونوں کی خیر نہیں ہے حور نے ان کو آگاہ کیا 

پھر وہ تینوں ہانیہ ، نور ، باسل ، شایان اور آیان کی طرف متوجہ ہو گئیں جو کارڈز کھیل رہے تھے 

ایک باری ان کے ساتھ لگانے کے بعد وہ سب اٹھ کر رضا ، حسن اور زاوی بھائی  کے پاس جا کر بیٹھ گئیں 

زاوی بھائی ہم سب نے آپ سے شادی کی ٹریٹ لینی ہے اور آپ کو دینی ہی پڑے گی ہم کوئی انکار نہیں سنیں گے حور نے زاوی کو اپنا فیصلہ سنایا 

میں نے تو کنگلا ہو جانا ہے اگر تم سب کو ٹریٹ دی تو ۔۔۔۔۔

زاوی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔سب ایک ساتھ چیخے 

اچھا یار دے دوں گا کیوں شادی سے پہلے مجھے بہرا کرنا ہے تم سب نے اور مجھ غریب کو اس کی ہونے والی بیوی چھوڑ کر بھاگ جائے اگر میری اب شادی نا ہوئی تو کسی نے مجھے اپنی بیٹی نہیں دینی میں تو پھر کنوارہ ہی مر جاؤں گا زاوی نے دکھی ہونے کی ایکٹینگ کی 

اس کے انداز پر اور اسکی بات  سن کر سب ہنسنے لگے 

اوئے ہوئے اتنا شوق ہے آپ کو شادی کا حور نے اسکو چھیڑا 

ہاں تو کیا نہیں ہونا چاہئیے زاوی فورا بولا 

اچھا حور۔۔۔۔۔ آج میری شادی کی خوشی میں کچھ اچھا سا وائلن پر پلے ہی کر دو  زاوی نے اس سے فرمائش کی.

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages