Wahshat E Ishq Season 2 Novel By Wahiba Fatima New First Sneak Season 2
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Wahshat E Ishq Season 2 New Sneak |
Novel Name: Wahshat E Ishq Season 2
Writer Name: Wahiba Fatima
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
وہ بیڈ پر منہ لٹکائے بیٹھی تھی... جب ڈور ہلکا سا ناک ہوا....
یس کم ان،،،، ،،،،مطی نے جلے دل سے کہا
دروازہ کھول کر شاہ زر اپنی گڑیا کے پاس مسکراتا آیا... اپنے ڈیڈ کو دیکھ کر وہ کھلی.... اور اٹھ کر ان کے گلے میں جھول گئی
کیا ہوا میری آفت کو؟،،، شاہ زر نے دریافت کرنا چاہا..
یار ڈیڈ،،،، ،پلیز نیو ممی لے آئیں میرے لئے،،،،،وہ اطمینان سے بولی.. جبکہ شاہ زر نے اس کی بات پر قہقہہ لگایا مگر اندر آتی حبہ کو اس کی بات سے تپ چڑھی....
وہ تو مشکل ہے مائی پرنسز،،، ،،،،اسی مما سے کام چلاؤ،،، پر ہوا کیا،،،؟ شاہ زر نے صوفے پر بیٹھتے پوچھا
کچھ نہیں ڈیڈ،،،، ویر کے ساتھ ہیوی بائیک پر گھومنے گئی تھی،،،، ڈانٹ دیا آپ کی مسز نے مجھے،،، اس نے منہ بنایا
نہیں اس نے اس وجہ سے نہیں ڈانٹا،،،، اب کی بار شاہ زر سنجیدہ ہوا.... مطی بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئی.. حبہ پیچھے کھڑی تھی.. ان دونوں کی نظر نہیں پڑی تھی اس پر
حبہ اسی دن سے ناراض ہے تم سے جب سے تم نے اس کی مرضی کے خلاف جا کر جونیئر کے ساتھ ہی وہ فیلڈ جوائن کی.. تم صرف ویر کی وجہ سے،،،، ،،،،،،،
نہیں ڈیڈ،،،، میں نے ویر کی وجہ سے یہ فیلڈ جوائن نہیں کی،،،، یو آر رونگ،،، یہ میری خواہش تھی،،مما پاکستان کی ہر دوسری ماں کی طرح چاہتی ہیں کہ شادی کروں، گھر بساؤں ،، اور
وہ تمھیں کھونے سے ڈرتی ہے پرنسز،،، ،،،ایک ہی تو ہو تم ہمارے پاس،،،، ،،
ڈیڈ اگر پاکستان کی ہر ماں ایسے ڈرے گی تو پھر اس ملک کے سپاہی بزدل پیدا ہوں گے،،،، مطربہ نے سمجھانا چاہا
میں کچھ نہیں جانتی مطی،،،،،تمھیں یہ فیلڈ چھوڑنی پڑے گی،،، میری حالت پر رحم کھاؤ،،،،،،حبہ اب اور آگے بڑھی تھی اور بھیگے لہجے میں بول اٹھی..
مما پلیز،، ،،،مطی جھنجھلائی،،، پلیز ٹرائی ٹو انڈرسٹینڈ می،،، ہمارا ڈیپارٹمنٹ بس کرائم انویسٹگیشن کا ہے اس میں اتنا خطرہ نہیں ہوتا ناں،،، ،،،اس نے ماں کو بہلانے کی کوشش کی
ٹھیک ہے کرو اپنی مرضی،،،، کل کو اگر کچھ ہو گیا تو میں کبھی تمھیں معاف نہیں کروں گی،،،، یاد رکھنا،،،، ،،،وہ کہتی تن فن کرتی وہاں سے جا چکی تھی..
مطی نے بے بسی سے اپنے ڈیڈ کو دیکھا،.....شاہ زر نے اشارے سے اسے سب کچھ ٹھیک ہو جانے کی تسلی دی
یونی کے گراونڈ میں وہ تینوں مگن سے بیٹھے تھے۔۔۔
دو دن تھے اسائنمنٹ سبمنٹ کروانے کے لئے۔۔۔ شاہ زین تو بکس کنگھال رہا تھا۔۔
جبکہ حمزا اور فارس خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔
دو بج چکے تھے۔۔۔بس وہ نکلنے ہی والے تھے۔۔۔
تمھیں پتہ ہے حمزہ آج یونی میں ایک قیامت آئی ہے،،،،،،،،فارس نے شرارت سے کہا
کیا مطلب،، ،،،،،حمزہ ناسمجھنے والے انداز میں بولا۔۔۔
یار بی ایس سی ڈیپارٹمنٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی صاحبزادی تشریف لائی ہیں،،،، ،،پوری یونی ہلا دی ہے محترمہ نے،،،،،وہ اب ہنس رہا تھا۔۔۔
کیوں کیا کیا، ؟ اب حمزہ کو بھی دلچسپی ہوئی۔۔۔ جبکہ شاہ زین انتہائی غیر دلچسپی سے پیپرز پر جھکا ہوا تھا۔۔۔
وہ تینوں بلکل ہم مزاج تھے۔۔۔لڑکیوں سے دور بہت دور بھاگنے والے۔۔
یونی میں اسی لئے تو ان کہ اس منی گروپ کو
Anty girl group
کہا جاتا تھا۔۔۔
اسی لیے تو گہرے دوست تھے۔۔۔ مگر آج جو یونی میں ہنگامہ ہوا تھا اس نے فارس کی توجہ اپنی جانب کھینچی تھی۔۔۔۔
ہونا کیا ہے،،،، ،،پورے ڈیپارٹمنٹ کے لڑکے پاگل ہو گئے محترمہ کے حسن سے متاثر ہو کر،،،، ،،ایک نے تو جوشِ جزبات میں فوراً پرپوز بھی کر ڈالا اور چھتر کھائے آج،،،،شاید گھر سے ہی لڑ کر آئی تھی محترمہ ،،،،،،،ہاہاہا ہاہاہا
دونوں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔۔۔۔شاہ زین بھی مسکرایا۔۔۔ڈمپل نے نمائش کی۔۔۔
مجھے تو ایسی دبنگ لڑکیاں بہت پسند ہیں،،،، فارس نے اپنی پسند بتائی۔۔۔
اور مجھے بھی،،،، ،حمزہ نے بھی ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔۔اور تمھیں شاہ زین؟،،، ،،،لگے ہاتھوں شاہ زین سے بھی پوچھا گیا
سوری میرے بھائی،،،، ،مگر مجھے ایسی توپ اور آفت لڑکیاں بلکل نہیں پسند،،، ،لڑکیوں کو تو بلکل میری مما کی طرح ہونا چاہیے،، بلکل انوسنٹ، دھیمے اور نرم مزاج کی،،،، خاموش طبع،،، اور شرمائی سی،،،باپردہ،،،، وہ گہرا مسکرایا
حمزہ اور فارس کا دل کیا ماتھا پیٹ لیں۔۔۔۔ او میرے بھائی
Mama's boys
یار کبھی ممی سے ہٹ کر بھی کچھ سوچ لیا کرو۔۔۔۔فارس سے رہا نا گیا تو ٹوک دیا.
نو،،،، ہر گز نہیں،،،، میں نے شروع دن سے اپنی مما کو آئیڈئلاز کیا ہے،،،اور اگر کبھی کسی کو اپنی زندگی میں شامل کیا تو اس میں تمام کوالٹیز وہی ہوں گی جو میری مما میں ہیں۔۔۔۔ بلکل میری مما جیسی،، وہ لاپرواہی سے بولا۔۔۔
اوکے یار دعا کریں گے کہ تمھارے دل کی خواہش جلد پوری ہو۔۔۔۔ چلو چلنا نہیں ہے کیا،،، ،،،؟ فارس نے پوچھا۔۔۔
نہیں تم دونوں جاؤ مجھے لائبریری سے ضروری بکس لینی ہیں،،،، ،شاہ زین کا اب لائبریری جانے کا موڈ تھا۔۔
سو وہ دونوں اٹھ کر چلے گئے ۔۔
شاہ زین لائبریری کی طرف چلا آیا۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
ویر اور مطربہ ہیڈ کوارٹرز آفس میں داخل ہوئے تھے...
وہ دونوں اجازت لے کر کرنل وسیم کے آفس میں داخل ہوئے جنھوں نے اسپیشل انھیں بلایا تھا
کرنل وسیم نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔
وہ چئرز پر ان کے سامنے بیٹھے تو کرنل وسیم نے بات شروع کی۔
مسٹر شاہ زل سلطان آپ کو ایک انتہائی اہم اور حساس مشن سونپنا چاہتا ہوں،،،،، کیونکہ اس مشن کے لیے انتہائی شارپ اور فزیکلی اور مینٹلی سٹرونگ آفیسرز کی ضرورت ہے تو مجھے آپ کا اور مس مطربہ کا نام سجیسٹ کیا گیا ہے،،یہ کیس اتنا حساس ہے کہ اگر دائیں ہاتھ سے کام کر رہے ہیں تو بائیں ہاتھ کو بھی نا پتہ چلے،،،بلکل صفائی سے،، اگر راستے سے کسی کو ہٹانا پڑے تو وہ یوں غائب ہو کہ اس کا سایہ تک نا ملے ،،ایسا ہی کچھ،،،، ،،کیا آپ ریڈی ہیں،،،،
دل و جان سے سر،،، آپ بھروسہ کر سکتے ہیں،،، شاہ زل اطمینان سے بولا
میں پہلے آپ کو آزمانا چاہوں گا۔۔۔ آپ کو کوئی اوبجیکشن،،، ،،،؟
No sir,,,,,,, its my pleasure,,,,,
وہ اسی اطمینان سے بولا.
تو ٹھیک ہے آفیسر،،،، ،،کرنل نے اپنی سائیڈ ڈرار سے ایک تصویر نکال کر ٹیبل پر شاہ زل کے سامنے رکھی...... یہ آدمی مجھے چاہیے زندہ یا مردہ،،،، ،چیلنج یہ ہے کہ یہ ہمیشہ پبلک پلیسز میں چھپتا ہے۔۔۔۔
Something like that
بھیڑ میں چھپ جانا،،،، ہمیں پتہ ہے کہ یہ کہاں ہے مگر پبلک پلیس کی وجہ سے اسے پکڑ پانا ہی ایک چیلنج ہے،، آپ سمجھ گئے نا میری بات،،،، ،،کہ بھیڑ میں بھی کسی کو کان و کان خبر نا ہو اس کے غائب ہونے کی،،،، یہ اس وقت لاہور میں ہے،،، ،کب کہاں آپ کو بتا دیا جائے گا،،،، آپ آج،،، بلکہ ابھی لاہور کے لئے نکل جائیں
جی سر،،،، ،،ہو جائے گا سر،،، ،،،،
کرنل نے انٹرکام اٹھایا اور کسی کو اندر آنے کیا کہا۔۔۔۔
تبھی دو نفوس اندر داخل ہوئے
شاہ زل کو خوشگوار حیرت ہوئی کیونکہ ان میں سے ایک تو اس کا بیسٹ فرینڈ ازھاد تھا۔۔۔
ان سے ملئے مسٹر شاہ زل سلطان،،،، یہ ہیں انسپکٹر ازھاد اور یہ ہیں انسپکٹر نمیرا،،، یہ اگلے کیس میں آپ کے انڈر کام کریں گے،، مگر میں چاہتا ہوں آپ کو ٹیم ورک کی پریکٹس ہو تو یہ لاہور بھی آپ کے ساتھ جائیں۔۔۔
اوکے سر،،،، ،،نمیرا نے مطربہ سے مصافحہ کیا اور ازھاد نے ویر سے،،،،
چند ضروری اور ہدایات دے کر کرنل وسیم نے انھیں جانے کا آرڈر دیا.۔۔۔
تو وہ باہر چلے آئے۔۔
باہر آ کر ویر اور ازھاد دونوں گرم جوشی سے ایک دوسرے سے بغلگیر ہوئے۔۔۔
مطربہ مسکرائی کیونکہ وہ بھی ازھاد کو جانتی تھی۔۔۔
مگر نمیرا کہ لئے یہ سب نیا تھا۔۔۔تو انھوں نے تعارف کروایا
ابے گھونچو،،، ،،بڑا رعب شعب ہے تمھارا،،، بڑے اسپیشل کیسز مل رہے ہیں۔۔۔ ازھاد نے چھیڑا
ویر نے فرضی کالر جھاڑے۔۔۔دیکھ لو پھر سلطانز ہیں ہی بڑی توپ چیز،،،، ،،،
ہاں کچھ زیادہ ہی،،، ازھاد نے جل کر کہا تو چاروں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
وہ سٹڈی ٹیبل میں ویر کے سامنے بیٹھی تھی۔۔۔۔۔
ویر کب سے اسے سمجھا رہا تھا ۔۔۔۔۔
حبہ بچوں کو سپیس دو بیٹا،،،، ،،،ایسے کیسے چلے گا،،،، ان پر اپنی مرضی تھوپیں گے تو کس طرح چلے گا،،،، ،کیا کبھی وہ خوش رہ پائیں گے،،،، ،ویر نے اسے تسلی دی ۔۔۔۔۔
آپ کی بات بلکل ٹھیک ہے ویر بھیا مگر میں اپنے دل کو کیسے سمجھاؤں،،،،، ماں ہوں اگر کل کو کچھ۔۔۔۔۔،،،
کچھ نہیں ہوگا حبہ،،،،، بیٹا نیگٹیو کیوں سوچ رہی ہو،،،،، پوزیٹو سوچو،،،، اچھا سوچو گی تو اچھا اچھا ہوگا۔۔۔۔اور
ابھی ویر کچھ اور بولتا تبھی شاہ زر کا فون رنگ ہوا۔۔۔
اس نے یس کر کے کان کو لگایا۔۔۔۔
شاہ زل کا تھا۔۔۔اس نے اپنے اور مطی کے لاھور جانے کی ڈیٹیلز بتائی تھیں ۔۔۔اور یہ بھی کہا کہ انھیں ابھی نکلنا ہے
فون بند ہوا۔۔۔اس نے کن اکھیوں سے حبہ کو دیکھا۔۔۔
کس کا فون تھا شاہ زر،،،، ویر نے پوچھا
وہ بگ بی،،،، جونئیر کا تھا۔۔اسے اور مطی کو ابھی لاہور کے لیے نکلنا تھا ہے اسی لئے،،،، شاہ زر نے نظریں چرائیں ۔۔۔
حبہ نے شکایتی نگاہوں سے شاہ زر کو گھورا ۔۔۔
ویر نے شاہ زر کی پتلی ہوئی حالت دیکھ کر ہنسی دبانے کے لیے دانتوں تلے لب دبایا۔۔۔۔
حبہ روم سے نکلی تو ویر کا قہقہہ بے ساختہ تھا ۔۔۔۔شاہ زر بھی ہنس پڑا۔۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
رات کے قریباً تین بجے ان دونوں کی گاڑی جے ولا میں پہنچے تھی۔۔
لندن کی انڈین سوسائٹی میں بنا بہت بڑ ا بنگلہ ۔۔۔۔وہ اپنی مثال آپ تھا۔۔۔
وہ دونوں گاڑی سے اترے۔۔۔
علی صاحب کو تو ٹکھانے لگا آئے تھے ۔۔
جے ولا میں مکمل خاموشی طاری تھی۔۔
مگر انھیں پتہ تھا کہ جے ولا کے بیسمنٹ میں اس وقت ایک الگ ہی جہان آباد ہوگا۔۔
اسی لئے ان کا رخ سیدھا بیسمنٹ ہی تھا۔۔۔
وہ بیسمنٹ میں پہنچے ۔۔سامنے ہی طویل بڑے ٹیبل کی سربراہی کرسی کی جگہ وہیل چیئر پر بیٹھی جویریہ زبیر عرف جولی نے مسکرا کر اور بانہیں وا کر کے ان دونوں کا استقبال کیا۔۔۔
لینا اور ڈائمن آ کر جولی سے لپٹ گئے۔۔۔
کیسا رہا،،،، زبیر نے پوچھا
لینا نے وکٹری کا نشان بنایا۔۔
میرے بچے ہیں یہ زبیر،،، شکست کا لفظ ان کی ڈکشنری میں نہیں،، جولی نے زہر خند لہجے میں کہا۔۔
او کم آن ڈیڈ،،، ایسا سٹوپڈ کوئسچن مت پوچھا کریں،، ڈائمن نے بھی اپنی قابلیت واضح کرنی ضروری سمجھا۔۔اور وہ پیپر اور پیکٹ لا کر ٹیبل پر رکھے جو وہ علی نامی بندے سے چھین کر آئے تھے
ادھر میرے سامنے بیٹھو،، مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے ۔۔
جولی نے لینا اور ڈائمن کا ہاتھ تھام کر سامنے بٹھایا
وہ دونوں سامنے بیٹھے ۔۔۔
میں نے تم دونوں کو شروع دن سے اپنی اوپر بیتنے والے تمام مظالم کی داستان سنا رکھی ہے۔۔کس طرح مجھے پوری یونی کے سامنے بے عزت کیا گیا ۔۔کس طرح مجھے پوری زندگی کے لیے معزور بنا دیا گیا،،،،
یہ سب دوبارہ سن کر ایک مرتبہ پھر لینا اور ڈائمن کی آنکھوں میں خون اترا تھا۔۔
اور وہ جو میرے دشمن ہیں وہ بڑے مزے سے اپنی زندگی جی رہے ہیں،،یہ پاکستانی ہوتے ہی بےحس ظالم ،،جابر اور مکار ہیں،، اسی لیئے تو ہم ان کے دشمنوں کا ساتھ دیتے ہیں ،،،،،، جولی پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔۔۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ان سے ان کے کئے گئے تمام مظالم کا حساب لیا جائے ۔۔۔۔
یہ کہہ کر جولی خاموش ہو گئی ۔۔
زبیر بڑی دلچسپی سے بیوی کا ٹوپی ڈرامہ ملاحظہ فرما رہا تھا۔مگر چہرے پر مصنوعی اداسی بھی طاری کر رکھی تھی۔۔۔
اب وہ اپنے بچوں کے دماغ میں سالوں سال سے پلتے زہر کو مزید زہریلا کر کے اسے ناسور بنا رہی تھی
پاکستان کے خلاف،،،، پاکستانیوں کے خلاف اس نے کیا کچھ نہیں ان کے دماغوں میں زہر گھولا تھا۔۔وہ پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے کا عزم رکھتی تھی۔۔
(جو کہ کسی دیوانے کا خواب ہی ہو سکتا ہے)
زبیر غور سے جولی کو دیکھ رہا تھا
جولی سے اس کی ملاقات جیل میں ہوئی تھی۔۔۔وہ ایک انڈین تھا اور غیر قانونی کاموں میں ملوث تھا۔۔
خاص کر وومن ٹریفکنگ میں ۔۔۔کیونکہ انڈیا میں بے وقوفوں کی کوئی کمی تو تھی نہیں جو شادی کے نام پر اپنی بیٹیوں کو باہر بھیجنے کے چکر میں ہمیشہ کے لیے جہنم میں جھونک دیتے تھے۔۔
جولی جیل سے باہر آئی ۔۔پھر زبیر کو باہر نکالا۔۔
تب تک شاہ زر اور نمرہ پاکستان شفٹ ہو چکے تھے
وہ غصے میں بس لکیر پیٹتی رہ گئی ۔۔۔
جولی نے زبیر سے ہاتھ ملایا اور شادی کی۔۔۔
سالوں میں ان کا نیٹ ورک بہت ہی زیادہ سٹرونگ ہو چکا تھا۔۔پاکستان اور انڈیا سے لڑکیاں منگوائی جاتیں ۔۔اور انھیں دوبئی لے جایا جاتا۔۔ زیادہ تر شیخ جو ان کاموں میں ملوث ہوتے وہ ان کا ساتھ دیتے تھے ۔۔۔جولی ڈالروں میں کھیلتی رہی۔۔۔اور اب جب اس کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ بننے والے ان دو آفیسرز کا اسے پتہ چلا تو ایک مرتبہ پھر وہ انگاروں پر لوٹ گئی تھی ۔۔۔
اب تو سہی معنوں ميں وہ کانٹوں پر لوٹی تھی جب اسے ان آفیسرز کا پتہ چلا تھا۔۔
یعنی وقت آن پہنچا تھا کچھ پرانے حساب بے باک کرنے کا۔۔
پرانے بدلے لینا کا۔۔۔
ایک بہت بڑا جال بچھانے کا ۔۔۔
جس سے دشمن کو بھی شہہ مات ہونے والی تھی۔۔
اور اس کو کروڑوں کا فائدہ بھی ہونے ولا تھا۔۔۔
مگر جو جولی کی سب سے بڑی چالاکی اور مکاری تھی وہ یہ تھی کہ اس نے اپنے بچوں کو انٹیلجنس آفیسرز بنایا تھا
اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے ۔۔۔وہ بڑی مکاری اور شاطرانہ چالوں سے اپنے خلاف ثبوت مٹوا دیا کرتی تھی۔۔
جیسا کہ آج ہوا تھا۔۔وہ علی ایک میڈیا رپورٹر تھا جو کہ جولی اور زبیر کے خلاف کچھ ویڈیوز اور ثبوت اکٹھے کر چکا تھا
جو کہ بڑی صفائی سے جولی حاصل کر چکی تھی۔۔
لینا اور ڈائمن کے حساب سے ان کی ماں پاکستان میں ظلم و ستم کی شکار ہونے والی بے بس،،، مجبور اور لاچار لڑکیوں کو لا کر ان کی شادیاں کرواتی تھی۔۔
وہ کبھی پاکستان نہیں گئے تھے ۔۔اس لئے حقیقت بھی نہیں جان پائے تھے۔۔
انھوں نے پاکستان کو اپنی ماں جولی کی نگاہوں سے دیکھ رکھا تھا
لینا اور ڈائمن خواہ کتنے ہی چالاک اور ذہین تھے۔۔مگر اپنی ہی ماں نے انھیں ہر طرف سے دھوکے میں رکھا ہوا تھا۔۔
مگر کیا جولی یہ جانتی تھی کہ جب اس کے بچوں کی آنکھوں سے اس کے دھوکے کی پٹی اترے گی تو کیا ہوگا۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Wahshat E Ishq Season 2 Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Wahiba Fatima . Wahshat E Ishq by Wahiba Fatima is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment