Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 18 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 22 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 18

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 18 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 18 


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


آخر یہ تھا کون۔۔ کس کی اتنی مجال کے ایسا گھٹیا مزاق کرے مجھ سے۔۔۔ سمجھ نہیں آرہی۔۔ اس نمبر کی ڈیٹیل بھی نہیں آ رہی کوئی بہت ہی چلاک قسم کا بندہ ہے۔۔۔۔

ولی نے پریشانی سے اپنا سر تھامتے ہوئے ثاقب سے کہا


ہممم۔۔۔ یہ ہی تو میں سوچ رہا ہوں۔۔ کے کیا کسی نے مزاق کیا ہے یا واقعی کوئی بہت تیز اور خطرناک بندہ ہے۔۔۔ کہیں ایسا تو نہیں چینل والوں کا کوئی دشمن ہو یا پروگرام کا حسد۔۔ اس لئے دھمکا رہا ہو کے دائمہ ڈر کر یہ پروگرام ہی چھوڑ دے۔۔۔

ثاقب نے سوچتے ہوئے جواب دیا


ہاں یہ ہو سکتا ہے۔۔ دائمہ تو مشکل ہی ہے کسی کی دھمکی سے ڈرے اور یہ جو کوئی بھی تھا اسے یہ معلوم ہو گا کے میں دائمہ کے اس پارٹ ٹائم جاب کے خلاف ہوں جب ہی تو اس نے مجھے کال کی۔۔ خیر جو بھی ہے چھوڑوں گا نہیں اسے۔۔

ولی نے غصے سے کہتے ہوئے سگریٹ جلائی


اچھا ابھی ریلکس۔۔۔ کیا پتا کسی نے شرارت کی ہو۔۔ جزبات میں آکر کسی غلط بندے کو نا پیٹ دینا۔۔

ثاقب سے سمجھایا


ہنہ۔۔ شرارت میں بھی ایسی گھٹیا بات ہر گز برداشت نہیں کرونگا۔۔

ولی نے قش لگاتے ہوئے دھواں ہوا کے سپرد کیا


اچھا ٹھیک ہے مت چھوڑنا مگر جب تک کنفرم نہ ہو جائے کے یہ ہے کون۔۔


ثاقب نے ولی کے تنے ہوئے چہرے کی طرف دیکھتے ہو کہا۔۔۔ ولی نے ہاں میں سر ہلایا اور خاموشی سے سگریٹ پینے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دانین تم اتنی لاپرواہ کیسے ہو سکتی ہو ثاقب کے حوالے سے؟

دانین کی بات سن کر دائمہ نے افسوس سے کہا


بات لاپرواہی کی نہیں احتیاط کی ہے دائمہ میں بلاوجہ ثاقب سے ملاقات نہیں کر سکتی اگر کسی کو پتا لگ تو۔۔۔


تو ؟؟ تو کیا یار۔۔ شوہر ہے تمہارا اب تمہیں لوگوں کی فکر کرنے کے بجائے اپنی فکر کرنی چاہیئے ۔۔۔

دائمہ نے نرمی سے سمجھایا


کیسے فکر نہ کروں۔۔؟ دانین یہ لوگ ہی ہیں جو ہماری عزت بناتے ہیں اور بگاڑتے ہیں۔۔

دانین نے دلیل دی


نہیں بلکل غلط۔۔ عزت دینے اور لینے والا صرف اللہ ہے۔۔ یہ لوگ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اگر تم خود موقع نہ دو تو ۔۔

دائمہ نے دائیں بائیں سر ہلاتے ہوئے جواب دیا


تم نہیں سمجھ سکتی دائمہ جس فیملی سے میں تعلق رکھتی ہوں وہاں لوگوں کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔۔

دانین نے کمزور لہجے میں جواب دیا


تو یہ غلط ہے۔۔ دانین کب تک لوگوں سے ڈرو گی؟ ڈر کے آگے صرف موت ہوتی ہے۔۔ موت کا مطلب یہ نہیں کے انسان خود مر جائے گا بلکے موت کا مطلب کے وہ لوگوں کے ڈر کی وجہ سے اپنی خوشیاں ۔۔۔ اپنی خواہشات اور اپنی ضرویات تک مار دے گا۔۔ اور جب خواہشات ہی مر جائیں تو زندگی میں باقی بچا ہی کیا؟؟ دانین اپنی زندگی لوگوں کے نہیں اپنے مطابق جیو۔۔ اپنی خوشی اور اپنوں کی خواہشات کو پورا کرو۔۔۔

دائمہ نے سمجھایا


یہ سب کہنے کو بہت آسان باتیں ہیں۔۔ ڈرنا نہیں چاہیئے ۔۔ لوگوں کی فکر نہیں کرنی چاہیئے۔۔ ہنہ یہ سب باتیں کتاب میں لکھی ہوئی بہت خوبصورت لگتی ہیں مگر۔۔ مجھ جیسی لڑکی چاہ کر بھی یہ باتیں اپنا نہیں سکتی۔۔ کیونکے میں اتنی بہادر کبھی بن ہی نہیں سکتی۔۔۔

دانین نے مایوسی سے جواب دیا


واقعی تم بہادر ہو ہی نہیں سکتی۔۔ جب تم نے بنا لڑے ہی ہار مان لی ہے تو تم کبھی بہادر نہیں بن سکتی۔۔ اللہ بھی انہی لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جو اپنی حالت خود بندلنا چاہتے ہوں۔۔ ٹھیک ہے جیو تم ایسے ہی ڈر ڈر کر۔۔۔

دائمہ نے غصے سے کتاب بند کرتے ہوئے کہا


ایسا نہیں ہے کے میں بہادر نہیں بننا چاہتی میں چاہتی ہوں مگر۔۔۔ میں جانتی ہوں میں بن نہیں سکتی۔۔۔


جب تک تم اپنی سوچ نہیں بدلو گی تب تک تم نہیں بن سکتی بہادر۔۔۔ دیکھو دانین۔۔ لوگوں کی باتوں کی فکر اس وقت کرو جب تمہاری ساری فکریں ختم ہو جائیں۔۔ تمہارے لئے اب تمہارا گھر اور ثاقب اہم ہونا چاہیئے نا کے لوگ۔۔۔ کتنا ہرٹ ہوا ہو گا تمہارے اس روئیے سے۔۔ کیا فائدہ ہوا اسے نکاح کرنے کا۔۔ میں حیران ہوں تم اب تک اسے ملی بھی نہیں۔۔ ولی صاحب تو ہر وقت بس ملنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور ایک تم لوگ۔۔۔ دانین ہر بار نا صحیح مگر کبھی تو اس کا مان رکھو۔۔ اس سے پیار محبت کی بات کرو اسے احساس دلاؤ کے وہ بھی تمہارے لئے اہم ہے۔۔۔

دائمہ نے محبت سے اسکا ہاتھ تھام کر کہا


لیکن اگر کسی طرح مامی کو پتا چل گیا تو۔۔۔ وہ تو بہت بے عزت کرینگی میرے گھر والوں کو تم نہیں جانتی وہ پہلے بھی کتنی دفعہ میرے ابو کو برا بھلا کہہ چکی ہیں۔۔۔


یہ ہی غلطی ہے تم لوگوں کی۔۔ تم لوگ پہلی دفعہ ہی انہیں روک لیتے تو آج ان میں ہمت نہ ہوتی یہ سب کرنے کی۔۔۔ خیر ابھی بھی وقت ہے۔۔۔ لوگوں کی باتیں کبھی ختم نہیں ہونگی بس انہیں محسوس کرنا چھوڑ دو۔۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے میرے ابی کو لوگوں نے کچھ نہیں کہا۔۔ ارے میرے ابی کو تو انکے قریبی دوستوں نے ایسی ایسی باتیں کہیں کے خدا کی پناہ۔۔ ایک دوست نے کہا کے اچھا لڑکا پھسایا بنا اگزامز کے پاس ہو جایا کرے گی۔۔ ایک نے کہا کے بڑی فاسٹ نکلی تمہاری بچی جاتے ساتھ ہی اپنے لئے شوہر ڈھونڈ لیا لگتا ہے پڑھنے نہیں بندہ پھسانے گئی تھی۔۔ اور ایک نے تو حد ہی کردی۔۔ کہنے لگے کے نکاح کر دیا ہے اب بچی کو گھر بٹھا لو کہیں ایسا نہ ہو وہاں یونیورسٹی میں جا کر دونوں کچھ الٹا سیدھا کر دیں ۔۔۔

دائمہ مزے لے لے کر لوگوں کی جانے والی باتیں بتانے لگی جسے دانین آنکھیں پھاڑے سن رہی تھی


مگر پتا ہے کیا میں نے اور ابی نے ان باتوں کو بڑا انجوائے کیا۔۔۔ ابی نے یہ باتیں دل پر لے کر یہ نہیں سوچا کے میری بچی نے کیا کر دیا۔۔ کیونکے انہیں مجھ پر اعتبار ہے۔۔ بلکے میرے ابی نے ان سب لوگوں کی باتیں محسوس کیئے بنا بس مسکراتے ہوئے یہ ہی کہا جہاں اللہ نے نصیب لکھا۔۔ اور اس مسکراہٹ سے جل کر وہ لوگ خاموش ہو گئے۔۔۔ دیکھوں دانین ہر کسی کی زندگی میں لوگ ہوتے ہیں اب یہ ہم پر ہے کے ہم انہیں اپنی زندگی میں کتنی اہمیت دینگے۔۔ اور صاف بات یہ ہے کے۔۔۔ ہر کسی کو اتنی ہی اہمیت دو جتنا وہ اہم ہے۔۔۔ تم سمجھ رہی ہو نا میری بات؟

دائمہ نے مسکرا کر پوچھا


ہممم سمجھ رہی ہوں۔۔ تمہارے ابی بہت اچھے ہیں جو لوگوں سے زیادہ تمہیں اہمیت دیتے ہیں۔۔

دانین نے متاثر ہوتے ہوئے کہا


یہ تو ہر ماں باپ کا فرض ہے کے وہ سب سے زیادہ اپنی اولاد کو اہمیت دیں۔۔۔ اور اسی طرح اولاد کا بھی فرض ہے۔۔ اور اب یہ لوگوں کی باتیں چھوڑو ثاقب کو فون ملاؤ اور کہو کے تمہیں اس سے ملنا ہے۔۔۔

دائمہ اصل بات کی طرف آئی


ابھی۔۔ ابھی نہیں ملنا مجھے ان سے۔۔۔ اور وو وہ مصروف ہونگے۔۔۔

دانین نے کمزور سا بہانا بنایا


بس کرو دانین فضول کے نخرے ۔۔ تم کر رہی ہو کال یا میں کروں۔۔؟

دانین نے اپنا فون نکالتے ہوئے کہا


اچھا میں کرتی ہوں۔۔

دانین نے ہار مانتے ہوئے کہا اور دھڑکتے دل کے ساتھ ثاقب کو فون کرنے لگی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جی خیریت آج مجھ پر اتنا بڑا احسان کیا۔۔ خود فون کر کے مجھے ملنے کے لئے بلایا۔۔؟؟

ثاقب نے حیران ہوتے ہوئے دانین سے کہا


جی۔۔ وہ دائمہ نے مجھے بہت سمھایا ہے کے مجھے اب ڈرنا نہیں ہے۔۔۔

دانین نے معصومیت سے جواب دیا


ہاہا اچھا چلیں کسی کی بات تو آپکو سمجھ آئی۔۔ دائمہ نے تو بہت بڑا احسان کر دیا مجھ پر۔۔۔

ثاقب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا


جج جی۔۔۔ مم مگر مجھے پھر بھی ڈر لگ رہا ہے اگر یہاں کسی نے دیکھ لیا۔۔۔ آپکو تو پتا ہے ہمارے علاقے سے کتنے سارے بچے یہاں پڑھنے آتے ہیں۔۔۔

دانین نے ڈرتے ہوئے کہا


لو جی۔۔ بیکار گیا دائمہ کا لیکچر۔۔ تم میرے ساتھ بیٹھی ہو دانین اور اب تمہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں میں یقین دلاتا ہوں بلکے وعدہ کرتا ہوں تمہاری طرف اٹھنے والی ہر انگلی کو توڑ دونگا۔۔ کوئی تمہاری اور تمہاری فیملی کی بے عزتی نہیں کر سکتا اب۔۔۔

ثاقب نے مضبوط لہجے میں یقین دلایا


مجھے آپ پر یقین ہے ثاقب ۔۔۔

دانین نے نظریں جھکا کر اقرار کیا


شکر اللہ کا کے تمہیں مجھ پر یقین آیا۔۔ کتنے دن ہو گئے ہمارے نکاح کو اور تم نے مجھ سے فون پر بات نہیں کی۔۔ کیوں یہ خوبصورت لمحے اپنے ڈر کی وجہ سے ضائع کر رہی ہو۔۔۔

ثاقب نے اسے محبت سے دیکھتے ہوئے کہا


ہمم شاید آپ لوگ ٹھیک کہتے ہیں۔۔ مم میں بہت بزدل ہوں مجھے نا لوگوں کا منہ بند کرنا آتا ہے اور نا ہی کسی کو خوش کرنا آتا ہے۔۔ میں بلکل صفر ہوں۔۔۔

دانین روہانسی ہوئی


ارے میری جان۔۔ تم صفر نہیں ہو اور میرے لئے تو تم ہی سب کچھ ہو۔۔ بات صرف اتنی ہے دانین کے جب میں تمہیں اتنا چاہتا ہوں تو میرا بھی دل کرتا ہے زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت تم بھی مجھے چاہو جتنا میرا حق بنتا ہے۔۔۔ نکاح ہونے کے بعد بھی تم مجھ سے اجنبیوں والا سلوک کرتی ہو۔۔۔ ایسا مت کیا کرو دانین مجھے دکھ ہوتا ہے۔۔۔

ثاقب نے نرمی سے اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا


مجھے معاف کر دیں آئندہ اس بات کا خیال رکھونگی۔۔ میں آپکو دکھ نہیں دینا چاہتی پر پتا نہیں سمجھ نہیں آتی یہ سب کیوں کر بیٹھتی ہوں۔۔۔

دانین نے دکھی لہجے میں کہا


اٹس اوکے مائی پریٹی وائف۔۔ تم دکھ بھی دو تو چلے گا۔۔ پر بس اجنبی مت بنا کرو۔۔۔ خیر بتاؤ کیا کھاؤ گی؟

ثاقب نے گہرا سانس لیتے ہوئے پوچھا


کچھ بھی نہیں بس میں اب چلتی ہوں۔۔

دانین نے ہونٹ کاٹتے ہوئے کہا


مجھے پتا ہے آپ چل سکتی ہیں۔۔ اب ویسے بھی بریک ٹائم ہے کچھ کھا لیتے ہیں۔۔ بہت بھوک لگی ہے۔۔۔

ثاقب نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا


نہیں وہ دائمہ انتظار کر رہی ہو گی۔۔۔

دانین نے بہانا بنایا


میڈم۔۔ جیسے دائمہ نے ہماری ملاقات سیٹ کروائی ہے ویسے ہی میں نے فوراً ولی اور دائمہ کی ملاقات سیٹ کروا دی۔۔ وہ پہنچ گیا ہو گا اس کے پاس اور تم اب ان بچاروں پر رحم کھاؤ۔۔ خیر میں اپنی مرضی سے کچھ لے کر آتا ہوں۔۔

ثاقب یہ کہہ کر سامنے بنی کیٹین کی طرف چلا گیا۔۔ جبکے دانین گھبراہٹ دور کرنے کے لئے اپنی انگلیاں چٹخانے لگی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


واہ یہ اچھا ہے۔۔ واقعی جیسا کرو گے ویسا ہی پلٹ کر آپکی طرف آئے گا۔۔ اب دیکھیں نا۔۔ ثاقب اور دانین کی سیٹینگ کروائی تو آپ آ گئے میری زندگی میں۔۔ پھر ان دونوں کے نکاح میں ان دونوں کی مدد کی تو میرا اپنا نکاح بھی ہو گیا۔۔ اور ابھی ان دونوں کی ملاقات کروائی تو جناب آپ آ گئے میرے پاس۔۔۔

دائمہ نے حیران ہو کر ولی کو دیکھتے ہوئے کہا


دیکھ لو نیکی کروگی تو اجر بھی ملے گا۔۔

ولی نے بینچ پر اسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا


واہ اتنا اچھا اجر۔۔

دائمہ نے گردن موڑ کر ولی کو دیکھتے ہوئے طنز کیا


خیر یہ بتائیں مجھے کیوں بلایا؟

دائمہ نے پوچھا


آپکا دیدار کرنے کے لئے۔۔ صبح سے دیکھا نہیں ہے تمہیں۔۔۔

ولی نے دائمہ کو دیکھتے ہوئے کہا


اچھا۔۔ مگر دیکھنا کیوں ہے مجھے؟

دائمہ نے بال سمیٹتے ہوئے پوچھا


بس کیا کریں مجبوری ہے۔۔ جینے کے لئے تمہیں دیکھنا ضروری ہے۔۔۔

ولی نے سرگوشی والے انداز میں کہا۔۔گر پھر اپنے جملوں پر غور کرتا ایک دم چونکا


واہ۔۔ کیا بات ہے میری یہ تو ایک شعر بن گیا۔۔ بس کیا کریں مجبوری ہے۔۔۔ جینے کے لئے تمہیں دیکھنا ضروری ہے۔۔۔

ولی نے شعر پڑھنے والے انداز میں کہا


اوففف اتنا فضول کب سے بولنے لگے آپ؟ پہلے تو ایسے نہیں تھے۔۔

دائمہ نے اکتا کر کہا


بس تمہاری صحبت کا اثر ہے۔۔ اچھا بھلا بندہ پاگل کر دیا تم نے۔۔۔ ویسے یہ شرف صرف تمہیں ہی حاصل ہے۔۔۔ تمہارے ساتھ ہی میں ایسی باتیں کرتا ہوں۔۔


ولی نے اپنے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔ جیسے دائمہ کو اسکی اہمیت بتا رہا ہو


اچھا۔۔۔ اب زیادہ اوور ایکٹینگ مت کریں یہ بتائیں اس آدمی کا پتا چلا کون ہے؟

دائمہ نے سنجیدہ ہوتے ہوئے پوچھا


نہیں فل حال پتا نہیں چلا ۔۔۔ اس نے دوبارہ فون بھی نہیں کیا مگر ان شاءاللہ بہت جلد پتا لگا لونگا۔۔

ولی نے بھی سنجیدگی سے جواب دیا


ہممم کہیں وہ کوئی آپکا دشمن تو نہیں اور میرا نام استعمال کر کے آپکو جزباتی کر رہا ہو؟

دائمہ نے سوچتے ہوئے کہا


ہاں ہو سکتا ہے۔۔ مگر تم پریشان مت ہو جو بھی ہو گا پتا لگوا لونگا۔۔

ولی نے اسے تسلی دی


ہائے۔۔ کیسے ہیں آپ لوگ۔۔

ماہا ہاتھ میں ایک تحفہ پکڑے ان دونوں کے پاس آئی


ہائے۔۔ ہم ٹھیک ہیں۔۔

ولی نے مختصر جواب دیا


بہت مبارک ہو آپ دونوں کو نکاح کی۔۔ آپ لوگوں نے تو اپنے نکاح میں بلایا ہی نہیں لیکن خیر کلاس فیلو ہونے کے ناطے یہ چھوٹا سا تحفہ آپ لوگوں کے لئے ۔۔

ماہا نے مسکراتے ہوئے کہا اور تحفہ دائمہ کی طرف کیا


تھینکس مگر۔۔ سوری ماہا مجھے یہ گفٹ نہیں چاہیئے۔۔۔


دائمہ نے سنجیدگی سے تحفہ لینے سے منع کیا۔۔ ولی نے حیران ہو کر دائمہ کو دیکھا


آں۔۔۔ میں تو بہت خلوص سے لائی تھی۔۔۔

ماہا نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا


اٹس اوکے ماہا۔۔ آپ یہ گفٹ مجھے دے دیں۔۔

ولی نے مرواتاً وہ تحفہ ماہا کے ہاتھ سے لے لیا


تھینک یو ولی سر۔۔ دائمہ ولی سر بہت اچھے انسان ہیں۔۔ جتنا کام میں نے انکے ساتھ کیا ہے میں اتنا ضرور جان گئی ہوں کے وہ عام مردوں سے بہت مختلف ہیں۔۔ تم بہت خوش نصیب ہو جو تمہیں ان جیسا ہم سفر ملا۔۔ ایسا ہمسفر ہر کسی کو نہیں ملتا۔۔

ماہا نے اداسی سے مسکراتے ہوئے کہا


مسٹر ولی بھی بہت خو ش نصیب ہیں۔۔ کیونکے میں بھی کوئی عام لڑکی نہیں ہوں۔۔ مجھ جیسا لائف پارٹنر بھی آسانی سے نہیں ملتا اس لئے یہ بھی بہت لکی ہیں۔۔

دائمہ نے کھڑے ہوتے ہوئے تپ کر کہا


ہاں واقعی میں بہت لکی ہوں۔۔ دائمہ ایک بہترین لائف پارٹنر ہے۔۔۔

ولی نے دائمہ کا ساتھ دیتے ہوئے کہا


واؤ آپ دونوں پرفیکٹ کپل ہیں۔۔ بہت خوش ہوں آپ دونوں کے لئے۔۔ خوش رہیں ہمیشہ۔۔

ماہا نے مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوئے کہا


آمین۔۔ تھینکس۔۔۔

دائمہ نے جواب دیا


اوکے سوری آپ دونوں کو ڈسٹرب کیا۔۔ آپ لوگ باتیں کریں ٹیک کیئر۔۔

ماہا ہاتھ ہلاتی وہاں سے چلی گئی۔۔ دائمہ غصے سے ولی کو گھورنے لگی


واٹ میں نے کیا کیا ہے جو اسطرح گھور رہی ہو۔۔

ولی نے ناسمجھی میں اسے دیکھتے ہوئے پوچھا


یہ گفٹ لینے سے جب میں نے منع کر دیا تھا تو آپ نے کیوں لیا۔۔؟

دائمہ نے خفا ہوتے ہوئے کہا


اب وہ لے آئی ہے تو لے لو۔۔ کسی سے گفٹ لینے سے انکار کرنا اچھی بات نہیں۔۔ بہت انسلٹ فیل ہوئی ہو گی اس بچاری کو۔۔

ولی نے نرمی سے جواب دیا


اووہ۔۔ بچاری۔۔ ایک تو وہ بچاری نہیں ہے مسٹر ولی۔۔ وہ بہت تیز ہے۔۔ آپ جانتے ہیں اسکا دل میرے لئے صاف نہیں ہے۔۔ اتنے بچے مت بنیں۔۔ آپکو نہیں پتا چلتا کے وہ آپ کو لائن دے رہی ہے۔۔ آپ سے اپنا ریلیشن بنانا چاہتی ہے۔۔ اور وہ یقینً کسی مقصد سے ہی یہ تفحہ دے کر گئی ہے ورنہ ہمارے نکاح کا سن کر اسے ہی سب زیادہ آگ لگی تھی۔۔

دائمہ نے تپ کر کہا


دائمہ کول ڈاؤن۔۔ کیا تم اس سے جیلس ہو رہی ہو؟


جی نہیں میں جیلس نہیں ہوتی کسی سے مجھے آپ پر یقین ہے مگر میں بس یہ کہنا چاہ رہی ہوں کے ایسا انسان جس کے دل میں ہمارے لئے بغض ہو اس سے تعلق بنانے یا گفٹ لینے کا فائدہ؟ میرا ایک ہی اصول ہے ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہیئے بس۔۔

دائمہ نے زچ ہو کر کہا


میں نے تو بس مروتاً اس سے یہ لے لیا۔۔ وہ میرے تنظیم کی سپروائزر ہے اور اب وہ کافی بدل گئی ہے یقین کرو مجھ سے بلاوجہ بات بھی نہیں کرتی۔۔

ولی نے سمجھانا چاہا


پلیززز مسٹر ولی۔۔ مجھے اس بارے میں قائل مت کریں میں لڑکیوں کی اس چال کو بہت اچھے سے سمجھتی ہوں اچھا ہے کے آپ بھی سمجھیں۔۔

دائمہ نے الجھ کر کہا


دور کھڑی ماہا دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بے حث کرتا دیکھ کر مسکراتے ہوئے چلی گئی


اچھا ٹھیک ہے تمہیں اچھا نہیں لگا اس سے گفٹ لینا تو میں واپس کر دیتا ہوں۔۔

ولی نے بحث ختم کرتے ہوئے کہا۔۔ بھلا اسے دائمہ سے زیادہ کون عزیز تھا


نہیں آپ واپس مت کریں بس آئندہ کے لئے احتیاط کریں۔۔۔ مجھے پتا نہیں کیوں ایسا لگتا جیسے وہ بہت گہری چال چلنے والی لڑکی ہے۔۔۔

دائمہ نے نرمی سے جواب دیا


ہممم۔۔۔ ٹھیک ہے مگر اب تو اپنا موڈ ٹھیک کرو۔۔۔

ولی نے دائمہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا


ٹھیک ہے میرا موڈ۔۔ بھوک لگ رہی ہے۔۔۔ کچھ منگوا ہی لیں۔۔۔

دائمہ نے بات بدلی


اوکے ابھی منگوا لیتے ہیں بتاؤ کیا کھاؤ گی۔۔؟


ولی نے تحفہ ایک سائیڈ پر رکھا اور فون ملا کر دائمہ کے لئے کھانا منگوانے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ٹھیک کہتی تھی تم۔۔ جو چال ہم میٹھی مسکراہٹ اور میٹھے لفظوں کے ساتھ چل سکتے ہیں وہ غصے اور زہر آلود الفاظوں سے نہیں چل سکتے۔۔ ہاہا آج پہلا تیر ہی صحیح جگہ لگا۔۔ میرے جانے کے بعد دونوں ایک دوسرے سے ایسے بحث کر رہے تھے کے بس۔۔۔ لگتا ہے ولی میری سائیڈ لے رہا تھا جب ہی تو دائمہ اتنی تپ رہی تھی۔۔۔

ماہا نے خوشی سے اپنی کامیابی کا بتاتے ہوئے کہا


سنبھل کر ماہا کہیں کچھ اور ہی نہ کر دینا۔۔ مجھے نہیں لگتا کے تم ولی کو حاصل کر پاؤ گی کبھی۔۔۔

ماہا کی دوست نے ڈرتے ہوئے جواب دیا


یو شٹ اپ اوکے۔۔۔ ولی کو پانا یا نہ پانا یہ الگ کہانی ہے۔۔ مگر اب ان دونوں کو ایک ساتھ نہیں دیکھ سکتی میں۔۔۔

ماہا نے نفرت سے جواب دیا


اچھا اب بتاؤ آگے کیا کرنا ہے؟


بس وہی جو پہلے کیا تھا۔۔ اب تھوڑی سی جگہ دائمہ کے دل میں بنانی ہے پھر دیکھو کیسا وار کرونگی میں۔۔


ماہا نے عجیب سی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوئے کہا اور اپنے اگلے منصوبے کے بارے میں سوچنے لگی۔۔ مگر وہ نہیں جانتی تھی کے وہ جتنی مرضی چالیں چل لے چاہے دونوں کو جتنا مرضی لڑوا لے۔۔ مگر وہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے الگ نہیں ہونگے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگلے چند دن معمول کے مطابق گزرے۔۔ ولی ایک ہفتہ خود دائمہ کو پک اینڈ ڈراپ کرتا رہا۔۔۔ جب اسے دوبارا کال نہیں آئی تو اسے تسلی ہوئی دائمہ دوبارہ سے اپنی وین میں جانے لگی۔۔۔


ولی رات میں اپنے روم میں آیا تو تھک کر اپنے بستر پر لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے دائمہ کو سوچنے لگا۔۔ اتنی ہی دیر میں اسکا فون بجا


ہیلو۔۔۔

ولی نے فون اٹھا کر کہا


تم۔۔ اگر اتنے مرد کے بچے ہو تو اپنا نام بتاؤ کون ہو۔۔۔ ؟

ولی غصے سے اٹھ کر بیٹھا ۔۔ دوسری طرف وہی شخص تھا


نام تو میں نہیں بتاؤنگا بس اتنا کہونگا کے اپنی اس بلبل کو گھر میں رکھو۔۔ اسکے لئے یہ ہی بہتر ہے ایسا نہ ہو کے وہ بلبل کسی اور کے پنجرے میں ہو اور تم۔۔۔


شٹ اپ۔۔ میں تیری ایسی حالت کرونگا کے۔۔۔

ولی دانت پیستے ہوئے کہنے لگا مگر وہ بندہ فون بند کر چکا تھا


آخر یہ زلیل آدمی ہے کون۔۔

ولی سوچ میں پڑ گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ اپنے اسٹوڈیو سے نکل کر وین میں بیٹھ گئی اور معمول کی طرح ولی کو میسج کیا۔۔ میسج کرتے ہی ولی کا فون آنے لگا۔۔۔ دائمہ نے مسکرا کر فون اٹھایا


کیسی ہو؟

ولی نے پوچھا


ویسی ہی جیسے دوپہر میں تھی۔۔

دائمہ نے جواب دیا


ہمم۔۔ سب ٹھیک رہا آج۔۔؟

ولی نے پوچھا


یس۔۔۔ سب ٹھیک رہا کیوں کیا ہوا؟

دائمہ نے چونک کر پوچھا


آں ہاں ۔۔۔کچھ نہیں بس وہ فون کال دوبارا آئی تھی پھر فضول کی بکواس کر رہا تھا۔۔

ولی نے سنجیدگی سے بتایا


اوہ۔۔ تو ابھی تک پتا نہیں چلا کے وہ ہے کون۔۔؟

دائمہ نے پریشانی سے پوچھا


نہیں ۔۔ الگ نمبر سے کال کی ہے اور کوئی آن لائین نمبر استعمال کرتا ہے۔۔ خیر تم تو ٹھیک ہو نا دائمہ۔۔؟

ولی کو دائمہ کی فکر ہونے لگی


یس مسٹر میں بلکل۔۔۔ ایک منٹ۔۔۔


دائمہ بولتے ہوئے خاموش ہوئی۔۔ کیونکے اسکی وین اچانک جھٹکا کھا کر روکی تھی


کیا ہوا بابا گاڑی کیوں روک دی؟

دائمہ نے فکرمندی سے پوچھا


پتا نہیں بیٹا کوئی بائیک پر لڑکے ہیں آپ پریشان نہ ہو ہمارے پیچھے گارڈ ہیں۔۔

وین بابا نے تسلی دی


کیا ہوا دائمہ سب ٹھیک ہے؟

ولی کو بیچینی ہونے لگی


پتا نہیں ولی کچھ لڑکے ہیں بائیک پر گاڑی روک لی ہے ہماری۔۔۔

دائمہ نے جلدی سے بتایا


دائمہ تم فون بند مت کرنا۔۔۔ مم میں آ رہا ہوں اوکے فون پر رہنا۔۔۔

ولی نے تیزی سے اپملنی گاڑی کی چابی اٹھائی


ہممم میں کال پر ہوں ولی مم مگر۔۔۔


ٹھاہ۔۔


گولی کی آواز نے دائمہ کے ہاتھ سے فون ہی گرا دیا


دائمہ ۔۔ دائمہ تم ٹھیک ہو نا۔۔ دائمہ مجھ سے بات کرو۔۔۔


ولی چلاتے ہوئے کہنے لگا اور بھاگتے ہوئے اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔!


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 




No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages