Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir New Novel Episode 6 to 7
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 6'7 |
Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq
Writer Name: Toba Amir
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
نور جلدی جلدی تیار ہورہی تھی وہ ہمیشہ کی طرح لیٹ ہوگئی تھی اسنے ابھی تک موبائل کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا وہ جانتی تھی دوسری طرف وہ پریشان ہوگا مگر وہ کچھ نہیں کرسکتی تھی وہ جانتا تھا وہ صبح نماز کے لکے اٹھے گی تو بات کرے گی مگر نور میڈم تو عین کالج والے دن ہی نماز کے لیے نہیں اٹھ پاتی تھیں وہ جلدی سے یونیفارم پہنے باہر آئی بیگ اٹھایا اس میں فون ڈالا اور امی کو خدا حافظ کہہ کے یہ جاہ وہ جاہ باہر مزمل کھڑا تھا اسکے ساتھ وہ بمشکل بائیک پہ بیٹھی اور اسنے بائیک اڑانی شروع کردی خیر اسے بھی عادت تھی
پندرہ منٹ کے بعد وہ کالج کے دروازے سے داخل ہورہی تھی ہیڈ گرل کو اگنور کیے ویسے بھی وہ خود بھی اسکے منہ لگنے سے گریز کرتی تھی کیونکہ یہ واحد لڑکی تھہ جو کالج کا ہر رول کسی بھہ طرح توڑ سکتی تھی اور میڈم تو کیا کوئی کچھ بولے تو آئیندہ بولنے سے جائے سامنے ہی اسے مبشرہ مل گئی وہ دونوں تیز تیز قدموں سے کلاس کی طرف بڑھیں
¤¤¤¤¤¤¤
غازی نے اسے صبح ہی میسجز کردے تھے مگر ریپلائی ندارد کل کے دن وہ پورا روحان کے ساتھ رہا تھا جب تک واپس آیا تھا وہ آفلائن تھی غازی نے دو میسجز چھوڑے تھے مگر وہ اب تک سین نہیں ہوئے تھے غازی نے وقت دیکھا 8 بج رہے تھے وہ بےدلی سے واشروم گیا اور فریش ہوکے آگیا پھر موبائل دیکھا وہ پتہ نہیں کیوں بےچین ہورہا تھا اسنے فون جیب میں ڈالا اور نیچے آگیا
ناشتے کی ٹیبل پہ سب موجود تھے صبح سب کی ہی جلدی ہوتی تھی مگر یہ واحد غازی تھا جو مرضی سے سونا جاگنا کرتا تھا اسنے بے دلی سے ہی نوالے منہ میں انڈیلے اور اٹھنے لگا تھا کہ ابا کی آواز پہ چونکا
آج کام شروع ہوجائے گا وہاں اپنی نگرانی میں بنواو شوروم ! انہوں نے حکم دیا
جی. غازی نے خلاف توقع ہامی بھری تو اماں اور عثمان نے پوری آنکھیں کھول کے اسے دیکھا جیسے اس کے نشہ کیے جانے کا شک ہو
غازی نے مسکراہٹ دبائی اور اٹھ گیا اب کیا کرے وہ ھدیٰ کی باتیں بازگشت ہی اتنا کرتی ہیں دماغ میں کے انکار ممکن نہیں تھا ناشتہ کر کے سب کمروں کی طرف بڑھ گئے مگر اماں وہیں بیٹھی رہی غازی بھی لاونج میں بیٹھا بار بار موبائل دیکھ رہا تھا انہوں نے آنکھیں چھوٹی کر کے اسے دیکھا کتنے دن بعد انہوں نے اسے دیکھا تھا انہیں شانی یاد آیا وہ بڑا ہوکے بلکل غازی لگتا یہ بات تو جیسے کنفرم تھی مگر وہ بڑا ہوجانے سے پہلے نہ جاتا تو بات ہی کیا تھی ؟ انہوں نے گہری سانس بھری اور منہ پھیر لیا
¤¤¤¤¤¤¤
نور نے شروع کے دن منٹ میں ہی پریکٹل مکمل کرلیا تھا اسنے ٹیچر کو دیکھا اور پھر. ؟ وہ گیم لگا کے بیٹھ گئی یہ وہ گیم تھا وہ جب بھی کھیلتی تھی جب وہ اسکول میں پریکٹل کرتی تغی اور یہ بات تو صاف تھی وہ جب تک پریکٹلز کرتی رہے گی وہ یہ گیم کھیلتی رہے گی
ٹیچر اسکے قریب سے گزریں رک کے اسے دیکھا مگر وہ کچھ نہیں کہہ سکتیں تھی انہیں معلوم تھا اس لڑکی سے نبٹنا مشکل نہیں ناممکن تھا نور مبشرہ اور چند ایک دوستوں نے اسکی کالج میں ایڈمیشن لیا تھا جو اسکول سے منسلک تھا اور اسکول میں ہی اسنے وہ دھاک بٹھائی تھی کے میڈم اس سے ملنے سے پہلے ہی نفلِ حاجات پڑھتی تھیں اسکو اچانک سے خیال گزرا وہ ٹیچر کی طرف مڑی
میم میں باہر چلی جاوں ؟ اور ٹیچر کو تو مانو شکرانے کے نفل فرض ہوگئے انہوں نے خوشی خوشی اجازت دی وہ باہر گئی اور موبائل نکال لیا غازی کو میسج کیا
آیم سوری میں کالج آئی تھی اصل میں آج تو جلدی جلدی میں میسج نہیں کرسکی. اسنے پتہ نہیں کیوں معذرت کی
کوئی بات نہیں. اسکا جلدی سے ریپلائی آیا شاید وہ انتظار کررہا تھا
کونسا کالج ہے ؟ اُس نے پوچھا
نور نے نام بتایا تو دوسری طرف سے خلاف روقع بات کی گئی
کمبائن(مخلوط:لڑکے لڑکیاں ساتھ) ہے ؟ نور کو پڑھ کے حیرت ہوئی
نہیں. اس نے مختصراً لکھا
اوہ اچھا. وہاں سے ریپلائی آیا اور ساتھ میں مسکراتا ایموجی
ناشتہ کرلیا ؟ نور نے پوچھا
جی کرلیا آج سے کام پہ جانا ہے ابا جی کے حکم کے مطابق. اسنے اطلاع دی
اوہ واو. نور نے ستائش سے لکھ بھیجا اور ساتھ میں تالیاں بھی بنا دیں
آپ کی کرامات! غازی کا ریپلائی آیا
تھینکس. نور خوامخواہ ہنس دی اتنے میں مبشرہ باہر آگئی چلو محترمہ کلاس لوگی ؟ اسنے پوچھا
نہیں یارا کینٹین چلو. وہ اسے لیکے کینٹین کی طرف بڑھ گئی
¤¤¤¤¤¤¤¤
غازی موبائل میں مگن تھا اس بات سے بے خبر کے اماں اسے کب سح نوٹ کررہی ہیں
کس سے بات کررہے ہو؟ انہوں نے جیسے عرصے بعد اسے مخاطب کیا تھا وہ بے بس سا انہیں بس دیکھے گیا پھر ایک دم چونک کے بولا
دوست ہے ! کہہ کے وہ اٹھ گیا
جبکہ اماں نے گہری سانس لی شانی کے دکھ نے انکے بیچ ان دیکھی دیوار کھڑی کردی تھی جیسے پگھلانا ان کے لیے مشکل تھا دونوں کی اپنی اپنی انا تھی ناک تھی اور اسی میں گم ہم کتنے ہی رشتے کھو دیتے ہیں ہمیں اندازہ نہیں ہوتا مگر انکا رشتہ کھو جائے گا یا نہیں یہ فیصلہ قدرت نے ایک ایسی لڑکی کے ہاتھ میں لکھ دیا تھا جو ان سے آج تک ملی تک نہیں تھی اور جو خود بے خبر تھی.!
¤¤¤¤¤¤¤
کالج سے واپسی تک پھر اسکی غازی سے بات نہیں ہوئی تھی وہ اچانک سے آفلائن ہوگیا تھا ناجانے کیوں جبکہ اسے دور بہت دور اپنے کمرے میں بند غازی اسی بات میں غم تھا آج امی نے اسے مخاطب کیا تھا وہ نہیں جانتا تھا کیوں مگر انہوں نے اس سے بات کی تھی اسے سمجھ نہیں آیا خوش ہو یا اتنی بے رخی پہ غم کرے وہ کب سے اسی سوچ میں غم تھا اسے یاد آیا وہ اچانک ھدیٰ سے بات ختم کر آیا تھا اسنے فوراً موبائل دیکھا جہاں میاج جگمگا رہا تھا
آپ اچانک کہاں چلے گئے مجھے نہیں معلوم مگر آپ جیسے ہی میسج دیکھیں خیر خیریت بتادی گا. اسکا میسج تھا یا کیا اسکے ہونٹوں پہ مسکراہٹ آگئی کوئی تو فکر کرتا ہے اسنے ریپلائی لکھا
اوہ میڈم فکر ہورہی تھی آپکو میری ؟ اسنے سینڈ کیا دوسری طرف سین نہیں ہوا غازی نے موبائل سائیڈ پہ ڈال دیا
¤¤¤¤¤¤
نیند سے بمد ہوتی آنکھوں سے اسنے بمشکل میسج لکھا تھا ایک تو کالج سے آکے اتنا تھک گئی تھی اوپر سے یہ بندہ اسے ٹینشن دے رہا تھا پتہ نہیں کیوں بس دے رہا تھا! اسنے میسج سینڈ کیا اور سوگئی شام میں اٹھتے ہی میسج چیک کیا پڑھ کے اسکا کھون کھول گیا اسنے فٹافٹ جو سمجھ آیا وہ لکھ دیا
اللہ نہ کرے مجھے اپکی فکر ہو ہونہہ. اسنے بھیجا جبکہ دوسری طرف غازی اسکی بچکانہ بات پہ ہنسا تھا اور ہنستا چلا گیا تھا وہ خالی پلاٹ پہ کھڑا تھا جہاں لا چل رہا تھا اسکے ساتھ ہی تھوڑا دور روحان تھا جیسے وہ کمپنی کے لیے لایا تھا غازی کو ہنستا دیکھ کے وہ اسکے پاس آیا اور اسکے کندھے پہ ہاتھ مارا وہ واقعی بہت حیران تھا غازی نے موبائل اسکے آگے کیا اسکو پڑھ کے روحان کی بھی ہنسی چھوٹی غازی نے ریپلائی لکھا
اللہ کیوں نہ کرے ؟ اللہ کرے تمھیں ہو ! اور سینڈ دبادیا مگر وہ نہیں جانتا تھا اسکی کی گئی یہ معمولی سی دعا عرش معلیٰ پہ سنی گئی اور ایک لڑکی نور فرحان کی قسمت بھی اسی فکر سے پر کر دی گئی تھی !
اوور مت ہوا کریں زیادہ! اسکا ریپلائی آیا تو روحان نے فون اچک لیا
غازی پہلے تو اسکے خیالات جان! اسنے حکمیہ کہا
غازی نے سر اثبات میں ہلایا اور میاج لکھا
ھدیٰ میں کال پہ بات کرنا چاہتا ہوں پلیز! اور سینڈ کردیا
دوسری طرف سے اسے رکنے کا کہا گیا اسنے اوکے لکھ کے سینڈ کردیا پھر انتظار کرنے لگا
¤¤¤¤¤¤¤
مارکیٹ چل رہی ہو ؟ امی نے ہمیشہ کی طرح اسے پیشکش کی اور وہ تو جسے مارکیٹ سے خدا کا بیر تھا فوراً چڑ گئی
کوئی نہیں فریحہ کو لیکے جائیے. اسنے قطیعت سے انکار کیا
اچھا دفع ہو پتہ نہیں سسرال میں ساس سے کپڑے منگوائے گی جیسے اپنے! وہ غصے سے روایتی اماں بن گئی تھیں ہمیشہ کی طرح خیر نور کو ابھی اس سے مطلب تھا کہ یہ جائینگی تو ہی وہ غازی کو کال کرسکے گی
انکے جاتے ہی اسنے غازی کو واٹس ایپ کال کی جو تھوڑی ہی دیر بعد اٹھا لی گئی وہ خاموش رہی
اسلام و علیکم. غازی کی خوبصورت آواز سپیکر سے گونجی
وعلیکم اسلام! اسنے خود کو پرسکون رکھنے کی کوشش کی
کیسی ہو ؟ غازی نے پوچھا
پہلے جیسی. اسنے تمیزداری سے جواب دیا دوسری طرف سے وہ ہنسا تھا
پہلے کیسی تھی. وہ جیسے بمشکل مسکراہٹ روک رہا تھا
جیسی اب ہوں... اسنے پھر سنجیدگی سے کہا
اچھا جی. وہ ہنس کے بولا جبکہ اس سے کچھ دور کھڑے روحان نے اسے غور سے دیکھا اور دل میں شدت سے دعا کی آج غازی مایوس نہ ہو!
_________
دس پندرہ منٹ تک وہ اس سے ادھر ادھر کی بات کرتا رہا وہ ٹیڑھے میڑھے جوابات دیتی رہی پھر وہ کچھ سوچ کے بولا
میرا ایک بھائی تھا شانی.... دوسری طرف سے خاموشی چھائی رہی شاید بولنے ک موقع دیا گیا تھا
آہ...... اسنے ذرا گہری سانس لی..
میرے گھر والے کہتے ہیں میری وجہ سے مرگیا وہ اور... وہ ہلکا سا ہنسا تھا
ایک سیکنڈ میں نہیں مانتی کوئی کسی کی وجہ سے نہیں مرتا!
وہ ایک دم تنک کے بولی تو غازی کو لگا اسکے سینے سے بہت بڑا بوجھ سرک گیا وہ خاموش رہا
میری بات بری لگی ہو تو..... نہیں ھدیٰ میں یہ سوچ رہا ہوں. وہ بولنے لگی تھی کہ غازی بات کاٹ گیا
میں سوچ رہا ہوں کے تم نے میری بات نہیں سنی ایسے ہی تو میرے گھر والے نہیں کہتے ہونگے کچھ تو ہوگا نا ؟ اسنے پوچھا
ہاں واقعی زی کچھ ہوگا مگر اگر وہ کچھ نہ بھی ہوتا تب بھی وہ آپکی وجہ سے نہیں مرا ......آئی میں اسکی ڈیتھ کی وجہ آپ نہیں ہیں. اسنے جلدی جلدی وضاحت کی مبادا غلط نہ سمجھے
کیسے پتہ آخری وقت میں میں اسکے پاس تھا اور میں اسے بچا نہیں سکا اور میں اسے لیکر گیا تھا سگریٹ لینے جبکہ سب منع کررہے تھے اور.... وہ مزید بولنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر ھدیٰ نے ٹوک دیا
زی دیکھیں اسکا وقت ایسے ہی لکھا تھا اور آپ خود سوچیں اگر آپ نہ بھی لیکر جاتے تو گھر میں یہ سب ہوسکتا تھا اور اگر آپ نہ ہوتے وہاں آپکی جگہ آپ کے ماما اور پاپا بھی ہوسکتے تھے آپ بلکل قصوروار نہیں ہیں ہونی کو کوئی نہیں روک سکتا
نہ آپ نہ کوئی اور آپ یہ نہ سوچا کریں کہ آپ قصوروار تھے ہاں آپ یہ سوچیں آپ خوش قسمت ہیں کہ اسکے آخری وقت میں آپ اسکے پاس تھے اسنے اپنے آخری لمحوں میں بس آپکو دیکھا..... بولتے بولت اسکی سانس پھول گئی وہ اسے بہت دھیمی آواز میں سمجھا رہی تھی جبکہ غازی سن تھا اسے پہلی بار کوئی اہسے سمجھا رہا تھا
پر ھدیٰ وہ کہتے ہیں کہ میں..... غازی کی آواز لڑکھڑائی
زی انہیں کہنے دیں وہ خود سمجھ جائینگے آہستہ آہستہ یہ سب عادتا ہیں انسان اپنا غم کسی پہ نکلتا ہے اچھا سمجھیں آپکے والدین آپکو اتنا طاقتور سمجھتے ہیں کہ وہ آپکو کہتے ہیں. اسنے پھر سے سمجھایا نور خود بھی نہیں سمجھ پارہی تھی وہ اسکو کن الفاظوں میں سمجھائے مضوع حساس تھا اور جذبات اس سے بھی زیادہ جبکہ غازی بھی فون کان سے لگائے پتھر کو ٹھوکر ماررہا تھا اور اسکی باتوں کو غور سے سن رہا تھا اسکے دل جیسے پرسکون ہورہا تھا حانی کے بعد وہ اسے سمجھ رہی تھی اور سمجھارہی تھی
تھینکس میں نے زندگی میں پہلی بار کسی پہ اتنی جلدی اپنا غم کھولا ہے. وہ ہلکے سے ہنستے ہوئے بولا جبکہ دور کھڑے روحان نے دل سے شکر ادا کیا تھا وہ اسکو اطمینان سے کھڑا دیکھتا مسکرا رہا تھا لیکن ایک بات تھی جو اسے اب یقینی بنانی تھی کے اسنے اس لڑکی کو اب غازی کی زندگی سے نکلنے نہیں دینا وہ خود ایک نار صنف مخالف سے دھوکا کھا چکا تھا مگر اپنے دوست کو نہیں کھانے دینا چاہتا تھا مگر ایک چیز جو اسے ڈرا رہی تھی وہ یہ تھی کے غازی نے کتنی لڑکیوں کی زندگی برباد کی ہے کہیں وہ مکافات عمل کی زد میں نہ آجائے
¤¤¤¤¤¤¤¤
فون بند کر کے اسنے کان سے ہٹایا تو اسکا کان سن ہوچکا تھا اسنے سکون کا سانس لیا اور موبائل کو دیکھا جہاں وقت ایک گھنٹے سے زیادہ ہوچکا تھا دوسری طرف سے فون بند ہوتے ہی غازی کا میسج آیا
ھدیٰ تھینکس.! بس دو لفظ پڑھ کے وہ مسکرادی
ویلکم مگر کیوں ؟ اسنے لکھ بھیجا
بس پتہ نہیں! اسکا ریپلائی آیا نور پڑھ کے پھر سے ہنس دی یہ بندہ جتنا بھی بن جائے یہ دل سے ابھی َبھی چھوٹا تھا اسنے سوچا اور میسج لکھا
اب آپ کام کریں مجھے بھی کرنے دیں. اور ریپلائی کا انتظار کیا جہاں اسکا ریپلائی آیا
جی محترمہ بلکل! اسنے پڑھ کے بند کیا اور گھر سمیٹنے لگی
¤¤¤¤¤¤
حانی تو نے سنا ؟ غازی حیرانی سے اسکی طرف مڑا اور اسکے گلے لگا جا کے
حانی میرا نہیں قصور! میرا نہیں قصور! میں نے مارا اپنے بھائی کو! وہ بے قرار سا بول رہا تھا جبکہ روحان نے اسکا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا
ہاں بڈی بس اب زیادہ جذباتی نہ بن! وہ دور ہٹاتے ہوئے بولا
کام کروا اب غازی نے نظر اٹھا کے اوپر دیکھا جیسے شکر ادا کیا ہو پھر کام کی طرف متوجہ ہوگئے دونوں جبکہ روحان ہر تھوڑی دیر بعد اسکی شکل کو غور سے دیکھ رہا تھا جہاں بڑی دلفریب مسکراہٹ تھی وہ بار بار کچھ گنگنارہا تھا روحان نے مسکرا کے سر جھٹکا
¤¤¤¤¤¤¤
آگئیں ہماری اماں ؟ اسنے اماں کو گھڑ میں گھستے دیکھ کر کہا
ہاں آگئی ادھر آو جلدی سے یہ دیکھو میں نے دو سوٹ لیے ہیں تمھارے. وہ حسب معمول گھستے ہی شروع ہوگئی تھیں
دکھائیں. نور نے بھی شاپنگ بیگ الٹے فٹافٹ.
ارے پاگل عورت موتیوں والا سوٹ یے دھیان سے. وہ غصے سے چینخی تو نور نے ہنستے ہوئے واپس سیدھے کیے
کمبخت پیسے ضایع کرواے گی سارے. فریحہ نے امی کا آگے کا جملہ مکمل کیا جبھی مزمل اندر آیا
امی باہر رکشے والا کھڑا ہے کہتا ہے آپنے پیسے دینے ہیں. اور تب اماں نے سر پہ ہاتھ مارا
ارے وہ پچاس کا کھلا نہیں تھا میں نے دینے تھے اس بیغیرت نے باتوں میں لگادیا. انہوں نے سارا الزام نور کے سر دھر دیا
واہ یار امی واہ کیا الزام لگایا ہے! نور نے تالی بجا کے کہا جیسے بہت نیک کم کیا ہو
چپ رہو! انہوں نے مصنوعی غصے سے گھورا
ہونہہ. اسنے سارے شاپنگ بیگز کھولے اور اپنے دونوں سوٹ الگ کرلیے اسے اندازہ تھا اسکے کونسے تھے
سہی ہیں ؟ اماں نے پوچھا
ہاں ٹھیک ہیں. وہ ایسی ہی تھی کچھ بھی پہن لیتی تھی
اچھا چلو باجی اب دے بھی دو آدھے مجھے. اسنے فرنچ فرائس کھاتی فریحہ کو مخاطب کیا جو چھپکے سے ختم کرنے کے موڈ میں تھی وہ ہنس پڑی
یہ لو. اسنے آدھا اسے تھمایا
شکریہ. کہہ کے وہ کھانے لگی
¤¤¤¤¤¤¤
گھر چلیں ؟ روحان نے غازی کو دیکھتے ہوئے کہا جو آسمان میں دیکھ رہا تھا
جی محترم چلیے. وہ مسکرا کے چل پڑا وہ بات بے بات مسکرا رہا تھا
بڑی ہنسی آرہی یے ؟ روحان نے چوٹ کی حالانکہ وہ اصلیت سے واقف تھا
نہیں بھئی میں کب ہنسا ؟ غازی نے سر جھٹکا
گھر چلے گا ؟ غازی نے سگریٹ سلگاتے ہوئے پوچھا
نہیں بھئی تیرے ابا کل کی طرح آج گنجا کریں گے. روحان ہاتھ مار کے ہنسا جبکہ غازی نے مسکرا کے سر جھٹکا
چل دفع ہو گاڑی اسکے گھر کے آگے روک کے اسنے اشارے سے باہر جانے کا کہا
ہاں ہاں اب تو ہمیں کوئی منہ ہی نہیں لگائے گا. وہ مصنوعی غصے سے بولا
جا نا! اسنے مسکرا کے اشارہ کیا وہ خدا حافظ کر کے نکل گیا اور غازی نے گنگناتے ہوئے گاڑی دوڑادی
گھر آکے اسنے موبائل دیکھا جو بند پڑا تھا شاید چارجنگ ختم تھی غازی ویسے ہی باقی لڑکیوں سے بات کرنا ختم کرچکا تھا تو کوئی مسئلہ نہیں تھا اور ھدیٰ ویسے ہی پتہ نہیں وہ اسے کب اہمیت دے گی اسنے دکھ سے سوچا
گھر آکے اسنے موبائل چارج پہ لگایا وہ آن ہوتے ہی بجنے لگا
غازی نے حیرانی سے دیکھا جہاں ھدیٰ کے میسجز تھے
کہاں ہیں ؟
ٹائم دیکھیں 12 بج رہے ہیں !
گھر والے کچھ نہیں کہتے آپکو ؟
ایک کے بعد ایک ٹن ٹن ہورہی تھی جبکہ غازی مسکرارہا تھا اسے نہیں معلوم تھا اسے کیوں اچھا لگرہا تھا
محترمہ اتنی فکر؟ دوسری طرف پہنچتے ہی میسج سین ہوا تھا
مجھے آپکی کوئی فکر نہیں ہورہی تھی سمجھ آئی بس یہ پوچھنا تھا آپ نے کھانا کھایا ؟ اسکا میسج پڑھ کے غازی ہنسا تھا حد ہوگئی ہے کبھی نہیں مانے گی یہ لڑکی
اچھا وہ کیوں پوچھنا تھا آپ نے ؟ اسنے لکھ بھیجا
نہیں ہوچھونگی آئیندہ دفع ہوں! اسے تپ چڑھی تھی
نہیں بھئی ایسی بات نہیں ہے. غازی نے فورا روکا مبادا چلی ہی جائے
اچھا! اسکا ریپلائی آیا
میں نے کھانا نہیں کھایا. غازی نے میسج بھیجا
کیوں ؟ دوسری طرف سے فورا پوچھا گیا
میرا مطلب میں کیا کروں ؟ اسکا غصے سے اگلا میسج آیا
غازی ہنسا وہ اسکی بے تکی باتوں پہ ہنسنے لگا تھا وہ اب لیٹ گیا تھا
میڈم میں دیر سے آیا ہوں سب کھا کے سو گئے. غازی نے ٹائپ کیا
آپ کے لیے رکھا ہوگا جاکے دیکھیں. اسکا میسج آیا
ہو ہی نہیں سکتا میڈم میں کب سے یہاں رہ رہا ہوں آج تک ایسا کوئی معجزہ نہیں ہوا. اسنے ٹائپ کیا اور ساتھ میں ہنسنے والے ایموجیز بھی
سر ماں ہیں نہ آپکی انہوں نے رکھا ہوگا بیشک آپ جائیں دیکھیں. اسکی بات میں اتنا یقین تھا کہ غازی بے یقین ہونے لگا اور کچن میں دیکھا جہاں ایک ٹرے میں پلیٹ اور اس میں کھانا نکلا رکھا تھا ساتھ میں روٹی مگر وہ دونوں ٹھنڈے تھے غازی پہلے تو حیران ہوا پھر بے دلی سے واپس آگیا وہ گرم روٹی کھانے کا عادی تھا
کیا ہوا دیکھا ؟ اسنے موبائل اٹھایا جہاں اسکا میسج تھا
جی تھا تو مگر ٹھنڈا ! اسنے تلخی سے لکھا پھر ایک اور میسج دیکھا جو اسکی کزن عافیہ کا تھا
کیا کررہے ہو ؟
کچھ نہیں. غازی نے ریپلائی دیا
باتیں کریں ؟ اسکا اگلا میسج
نہیں ابھی نہیں. غازی نے ریپلائی دیا
پھر ھدیٰ کا ٹیکسٹ دیکھا
کوئی بات نہیں زی آپ گرم کرلو کھانا ؟ غازی پڑھ کے مسکرایا وہ اپنی دل کی حالت سے اسے آگاہ نہیں کرسکتا تھا
اچھا ھدیٰ ایک بات بتاو ؟ اسنے پوچھا
جی ؟ اسکا ریپلائی
میری ایک کزن ہے میری بہن کی طرح ....اسے کچھ لڑکے تنگ کررہے تھے اسنے مجھے بتایا میں نے جاکے سیدھا کردیا مگر میرا باپ مجھ سے کہتا ہے میں عیاشی کرتا ہوں ؟ اسنے ایک کانٹا دکھایا تھا جیسے
غازی مجھے پوری بات تو نہیں پتہ مگر آپ کو پہلے اپنے پاپا کو بتانا چاہئے تھا اس طرح اگر کوئی اسکینڈل بنا تو انکی عزت کو خطرہ ہے! اسکا میسج پڑھ کے غازی کو اچھا نہیں لگا وہ اس بات سے متفق نہیں تھا
اچھا لیکن اگر مجھے اپنی بہن اور اپنے باپ میں سے کسی ایک کی عزت کو بچانا پڑا تو میں بہن کی عزت کو بچاونگا! اسے واقعی ھدیٰ کا ابا کی سائیڈ لینا برا لگا تھا
لیکن آپ دونوں کی بچا سکتے تھے! ھدیٰ کا ریپلائی آیا وہ کافی حیران ہوا
اچھا وہ کیسے ؟ انداز چیلنجنگ تھا وہاں سے کافی دیر ٹائپنگ ہوئی پھر ریپلائی آیا
آپ اپنی کزن سے کہتے کے وہ اپنے پیرنٹس سے کہے اگر آپ کے بقول آپ واقعی بہت نامی گرامی ہیں ملتان میں تو وہ یقیناً آپ کو ہی کہتے اسکے لیے وہ آپ کے پاپا سے بات کرتے اور یہ اسکینڈل بننے کا مسئلہ نہ ہوتا! اسکی بات سے غازی واقعی متفق ہوچکا تھا لیکن پھر بھی شک تو تھا
لیکن اگر اسنے پیرنٹس کو نہیں بتایا تو کچھ تو ہوگا نا ؟ غازی نے پوچھا
یہی تو بات ہے غازی ساری غلطی اس لڑکے کی نہیں ہوگی اگر اس لڑکی کی غلطی نہیں ہے وہ پہلی فرصت میں میں اپنے ماما اور پاپا کو بتادیتی لیکن اسکو کسی ڈر نے روکا یے! ھدیٰ کی بات سے اسکا دل تو متفق تھا مگر دماغ ماننے سے انکاری تھا عافیہ اس طرح جھوٹ کیوں بولے گی اسنے عافیہ کے کیوں کے میسج کو اگنور کیا اور رمضان کو میسج کردیا
اس لڑکے اور عافیہ کا کوئی تعلق تھا تو بتاو. اور سینڈ دبادیا وہ جانتا تھا آگے سے رمضان دیکھ لے گا
پھر اسنے واپس ھدیٰ کی چیٹ کھولی
لیکن میرے ابا مجھے کیوں نہیں بتاتے وہ آدھی بات کیوں کرتے ہیں ؟ غازی کو سچ میں بیزاری ہوئی تھی دوسری طرف سے ٹائیپنگ شروع ہوئی
کیونکہ وہ سمجھتے ہیں آپ ایک "عقل مند" شخص ہیں مگر انہیں نہیں معلوم کے آپ "عقل بند" ہیں. پھر لکھا آیا جبکہ غازی کو یہ بھی برا نہیں لگا وہ بہت زور سے ہنسا
اچھا جی! اسنے لکھ بھیجا پھر میسج کیا
میں ڈریس بدل کے آتا ہوں. اور اٹھ کے واشروم کی طرف بڑھ گیا جبکہ دوسری جانب وہ سوگئی تھی غازی کپڑے بدل کے آیا اور میسج لکھا مگر سین ہوتا اور اگنور وہ سمجھ گیا کے ھدیٰ سوگئی ہے وہ بھی عشاء پڑھ کے لیٹ گیا ( اسکی باتوں کا اثر تھا شاید) پانچ منٹ کے اندر وہ سوگیا وجہ یہ نہیں کے اسنے نیند کو کوئی گولی لی تھی نہیں اسنے وہ بھی نہیں لی تھی ایک بھی نہیں مگر آح اسکے دل سے ایک بوجھ سرکا تھا کے شانی کی موت کا ذمہ دار وہ نہی. تھا
¤¤¤¤¤¤¤¤
اماں میں شانی کو لیکر جارہا ہوں ویسی رو رو کہ تنگ ہورہا ہے!
اسنے اماں کو مطلع کیا
چھوڑ دو غازی مت لیکر جاؤ ابھی کھانا کھا کے سوئے گا! انہوں نے اسے منع کیا
یار رو ریا یے میرے سامنے آپکو پتہ ہے مجھے نہیں پسند اسکا رونا وہ غصے سے بول کے آگے آیا اور اسے گود میں اٹھا لیا
غازی ماں منع کررہی یے نا؟ ابا نے اسے خبردار کیا
ابا میں جارہا ہوں وہ مسرقل رورہا ہے تب نہیں دیکھتے آپ لوگ اسنے شانی کو چابی پکڑائی اسکے ایک ہاتھ میں بال تھی بائیک پہ آگے بٹھایا اور دکان تک لے گیا اور پھر وہ ہوا جس کو وہ تقریبا ہر رات خواب میں دیکھتا تھا اسکی ذرا سی لاپرواہی اور وہ بائیک والا اسے مار کے بھاگتا بنا غازی پیچھے مڑا تو اسکا خون میں نہایا ہوا وجود دیکھ کے وہ اتنی زور سے چینخا کے آس پاس کے لوگ مڑ کے دیکھنے لگے اور معاملی سمجھ آتے ہی اسکے پیچھے آیے اور جو اسے یاد رہا وہ ہسپتال میں لے جاتا ہوا غازی اسکو بار بار جگانے کی کوشش کررہا مگر شاید وہ ننھا وجود زندگی ہی اتنی لایا تھا وہ اسکی بانہوں میں دم توڑ گیا غازی کے آنسو اسکے گال پہ لڑھک رہے تھے شاہ غازی زندگی میں پہلی بار اس طرح رو رہا تھا
اور اپنی ماں اور باپ کے منہ سے سننے والا وہ پہلا جملا
مار دیا تم نے تم ذمہ دار ہو تم نے مارا ہے شانی کو. اسے یاد تھا وہ اس دن چپ چاپ گھڑ آگیا تھا کس طرح بند ہوتے دماغ سے اسنے جنازہ پڑھا یا دفنایا وہ نہیں جانتا تھا مگر وہ آخری دن تھا جب شاہ غازی سکون سے سویا تھا! _______________
صبح اسکی آنکھ چھ بجے کھلی وہ ایسے ہی بے سدھ پڑا رہا پہلا خیال اسے ھدیٰ کا آیا آہستہ آہستہ ذہن نے گردش کی تو سمجھ آیا کے کل رات وہ سوگئی تھی اور اسکے کچھ دیر بعد ہی غازی بھی غازی نے ٹیبل پہ ہاتھ مارا تو خالی ڈبی نیچے گری غازی چونک کے اٹھا وہ اکثر یہیں ہوتی تھی اور گرتی بھی تھی مگر اس طرح کی آواز نہیں آتی تھی وہ تو خالی تھی! غازی نے جلدی سے اٹھ کے لائٹ کھولی اور ڈبی دیکھی اس میں ایک بھی سلیپنگ پلز نہیں تغی
اوہ وہ تو پرسوں رات ختم ہوئی تھی تو کل رات میں کیسے سویا ؟ اسنے خود کلامی کی اور واضح جو اسے محسوس ہوا وہ یہی تھا کہ غازی بہت پرسکون سویا تھا اسنے میسج دیکھا
سوری غازی میں سوگئی تھی جبکہ واٹس ایپ ان تھا تو آنلائن آرہا ہوگا. وہ بمشکل دو یا تین منٹ پہلے کا تھا غازی نے جھٹ ریپلائی لکھا
ابھی کیوں اٹھی ہو آئی مین 6 بج رہے ہیں ؟ اور سینڈ کا بٹن دبادیا
نماز کا ٹائم ہے نہ ! اسکا دو منٹ بعد ریپلائی آیا چونکہ سردیاں تھی تو فجر دیر سے ہورہی تھی
اچھا آنلائن نماز پڑھتی ہو ؟ اسے خوامخواہ اسکا اتنی صبح آنلائن آنا برا لگا پتہ نہیں کیوں جیسے انسیکیوریٹی محسوس کی ہو
مبشرہ فجر میں نہیں اٹھتی میں اسے فون کرتی ہوں. ساتھ میں منہ پہ ہاتھ رکھ کے ہسنے والا ایموجی تھا غازی مسکرایا
مجھے بھی اٹھادیا کرو . اسنے لکھ بھیجا
اوکے کل سے ان شآء اللہ کوشش کرونگی. اسکا توقع کے برعکس ریپلائی آیا
ابھی تو جاکے پڑھیں. اگلا میسج...
اچھا جی! غازی لکھ کے نماز پڑھنے کے لیے اٹھ گیا
پڑھ لی. اسنے میسج کیا تو وہ آنلائن آگئی
گڈ. مختصراً ریپلائی پھر ایک اور میسج
ایک بات پوچھوں ؟
دو پوچھ لو! غازی نے ریپلائی دیا
ٹھیک ہے دو پوچھ لیتی ہوں پہلا سوال.... اسکا میسج آیا اور اگلے میں اسنے سوال پوچھا وہ میسج کو توڑ توڑ کے لکھنے کی عادی تھی شاید
آپ نے آخری بار قرآن کب پڑھا تھا ؟ میسج پڑھ کے غازی نے ذہن پہ زور ڈالا تو یاد ہی نہیں آیا اسے ڈھیروں شرمندگی نے آ گہیرا اور وہ تو جیسے اسکی رگ رگ سے واقف تھی فورا اگلا میسج بھی کر بیٹھی
زی بلکل بھی گلٹ فیل کیے بغیر بتائیں اور اگر برا لگے تو کوئی مسئلہ نہیں. غازی کو حیرانی ہوئی یہ لڑکی اسے کیسے سمجھتی ہے معلوم نہیں ایک تو!
یاد نہیں ھدیٰ..... غازی نے سچ بتانا بہتر سمجھا
دوسرا سوال آخری بار گانا کب سنا تھا ؟ اسکا اگلا میسج مزید شرمندہ کرنے کے لیے کافی تھا مگر جو بھی تھا غازی کو برا نہیں لگرہا تھا
کل رات کو گھر آتے وقت گاڑی میں...... اسنے سچ بتایا
اچھا جائیں ابھی جاکے قرآن پڑھ کے آئیں تین آیتیں ہی سہی! اسکا میسج غازی کو بےحد الگ لگا کوئی اور ہوتا تو ابھی اسے جج کرتا فوراً کفر کا فتویٰ لگادیتا یا شاید جہنم کا ٹکٹ کٹوادیتا اسنے نہ برا کہا نہ اچھا بس اتنا کے جائیں پڑھ آئیں
مجھے نہیں معلوم قرآن کہاں رکھا ہے. غازی نے لکھ بھیجا
اوکے سورۃ اخلاص یاد ہے ؟ وہ پڑھ لیں. ھدیٰ کا اگلا ریپلائی آیا
اوکے. غازی نے لکھا اور آنکھیں بند کر کے پڑھی اسے لگا جیسے اسکے اندر سنسنی خیز لہر دوڑ گئی اسنے آنکھیں کھول دیں آج عرصے بعد اسنے ایسے قرآن پڑھا تھا
پڑھ لی. غازی نے میسج کیا
گڈ. اسکا مختصراً ریپلائی آیا
ھدیٰ ایک بات بتاو ؟ غازی نے لکھا
جی پوچھیں. اسکا ریپلائی آیا
قرآن پڑھنے سے کیا ہوتا ہے ؟ غازی پوچھا
سکون ملتا ہے! بلکل چھوٹا سا جواب
اور ایک لمحے کے لیے غازی کے ذہن میں سب گڈمڈ ہوگیا اور اس نے غازی کو جھنجھوڑدیا کیونکہ وہ جانتا تھا بے سکونی کیا ہے وہ جانتا تھا راتوں کو جاگنا کیسا ہے وہ جانتا تھا پوری رات بستر پہ لیٹ کے ماضی کا حساب لگانا کیسا ہے ؟ وہ جانتا تھا یہ کس آسیب ک نام ہے! بے سکونی کس عذاب کا نام ہے ! بستر پہ لیٹ کے نیند کا آنکھوں سے کوسوں دور ہونا اور کروٹیں بدلنا درد سے پھٹتے سر کے باوجود نہ سو سکنا کیسا ہے؟ چیزوں سے اکتانا کیسا ہے ؟ کھانے کو دیکھتے ہی بھوک کا مرجانا کیسا ہے؟ ہجوم کے ہوتے ہوئے اکیلا ہونا کیسا ہے؟ ہنستے ہوئے رونا کیسا ہے ؟ وہ یہ سب جانتا تھا اس کرب کو اس اذیت کو!
اسے معلوم ہی نہیں ہوا سوچوں میں گم ہوکے اسنے ھدیٰ کو ریپلائی نہیں دیے اسکی چیٹ چونکہ کھلی ہوئی تھی تو نئے میسجز کی ٹون نہ بجی اسنے سر جھٹک کے خود کو موبائل کی طرف متوجہ کیا
کہاں چلے گئے حد ہوتی ہے سین کر کے چھوڑ دیا ! اسکا غصے بھرا میسج آیا ہوا تھا
سوری ایکچولی کچھ سوچنے لگا تھا. غازی نے جھٹ لکھا کہیں وہ ناراض نہ ہوجائے
اٹس اوکے! اسکا ریپلائی آیا
ھدیٰ تم سکون کے لیے کیا کرتی ہو ؟ غازی نے پوچھا
پتہ نہیں میں تو کچھ خاص نہیں کرتی. اسکا ریپلائی آیا
آہ....... نیک لوگوں کے پاس تو سکون ہوتا ہی ہے! غازی نے دل میں سوچا مگر وہ ایک بات بھول گیا کے نیک لوگوں کے پاس بھی سکون بس ایک وجہ سے ہوتا ہے....
الا بذکر للہ لتطمئن القلوب ! ...... جان لو کے سکون تو بس اللہ ہی کی یاد میں ہے!
ہاں ظاہر ہے گناہگار ہی بے سکون ہوتے ہیں میرے جیسے. غازی نے ٹائپ کیا
میری بات دل سے لگالی آپ نے میں نے اس دن ویسی کہا تھا. وہ شاید شرمندہ ہوگئی تھی
نہیں ھدیٰ میں... اسنے میسج بھیجا پھر اپنا راز کھل جانے کے ڈر سے کہ وہ کتنا برا ہے اسنے ارادہ ملتوی کردیا
کچھ نہیں. اسنے اگلا میسج بھیج دیا
اچھا آپ نے ناشتہ کرلیا ؟ اسکا میسج آیا
نہیں 8 بجے تک کرونگا. غازی نے ریپلائی دیا
اتنی جلدی ؟ وہ حیران ہوئی تھی یا طنز معلوم نہیں تھا
ہاں پھر سب نے جانا ہوتا ہے ابو نے بھائی نے امی نے. غازی نے تفصیلاً جواب دیا
اچھا امی کہاں جاتی ہیں ؟ ھدیٰ کا میسج آیا غازی ریلیکس انداز میں پاؤں پھیلا کے بیٹھ گیا تھا
امی یار اپنے بوتیک جاتی ہیں انکو بڑا شوق ہے ہے گھومنے پھرنے کا. غازی کو انکے جانے سے ہمیشہ سے چڑ تھی
اچھا. اسکا بس اتنا جواب آیا
ہاں شانی کے بعد سے شاید انکا دل نہیں لگتا ویسے بھی ہم میں سے کوئی اتنا ٹائم نہیں دے پاتا تو.... غازی نے وضاحت کی
اچھا بھائی آپکے ابو کے ساتھ کام کرتے ہیں جیسے آپ کریں گے ؟ وہ آج اسکی فیملی کے بارے میں تفصیل سے بات کررہی تھی
ہاں وہ صبح میں کام کرتا ہے پھر دوستوں کے ساتھ گھومتا پھرتا ہے. غازی بات کو اپنی طرف لے جانا چاہتا تھا اسکے ذہن میں جو چل رہا تھا وہ یا تو وہ خود جانتا تھا یا اسکا خدا
اچھا آپ کے ہاں کھلی چھوٹ ہے سب کو ؟ اسکے میج کے ساتھ ہنسنے والے ایموجیز تھے
ہاں وہ اکثر شراب وغیرہ بھی پیتا ہے ایک بار اماں کو پتہ لگا تھا انہوں نے ایسا رولا ڈالا تھا بس مت پوچھو. غازی اسکے احساسات جاننا چاہتا تھا مگر یہ بات سچ تھی عثمان بھی ان چیزوں میں غازی سے پہلے سے ملوث تھا
استغفرللہ شراب تو سختی سے حرام ہے ! وہ واقعتاً حیران ہوئی تھی
ہمممم. غازی نے لکھ بھیجا اور تہیہ کرلیا کے اب وہ اسکو نہیں بتا سکتا مگر ایک نات اور وہ کوشش کرے گا کے چھوڑ دے کبھی نہ کبھی تو وہ جان ہی جائے گی !
¤¤¤¤¤¤
نور کو پڑھ کے بہت بڑا جھٹکا لگا تھا
حد ہوتی ہے انکی اماں اتن بھی دھیان نہیں رکھتی ؟ اسنے جھرجھری لیکے سوچا
اسکو مستقل جمائیاں آرہی تھی مگر وہ بندہ بھی ڈھیٹ مٹی سے بنا تھا مجال ہے کہ سوجائے
اچھا بری چیز ہے ویسے شراب مطلب سگریٹ تک کی حد سوٹ کرتی ہے شراب شیشہ اور حقہ وغیرہ یخ! اسنے لکھ بھیجا
دوسری طرف سے سین ہونے کے باوجود جواب نہ آیا تھا پھر مختصراً جواب آیا
ہاں سہی بات ہے تمھارا بھائی کیا کرتا ہے ؟ نور کو لگا جیسے اس نے موضوع بدلہ ہے
بھیا؟ وہ تو پڑھ رہا ہے پھر دیکھیں کیا کرے گا اسکے علاوہ وہ مجھے تنگ کرتا ہے ! نور نے سنجیدگی سے لکھا وہ ہر ایک کو ایسی کہتی تھی جبکہ غازی کی طرف سے ہنسنے والے ایموجیز آئے
اچھی بات ہے تم مجھے کرتی ہو! اسکا اگلا میسج
دفعہ ہوں اب بات ہی نہیں کرونگی. اسنے لکھ بھیجا
اچھا سوری سوری بابا غصہ نہ کرو. اسکا جلدی سے ریپلائی آیا تو نور ہنس پڑی
اچھا ٹھیک ہے نہیں ہورہی. اسنے بھیجا
آج کام پہ جانا ہے... غازی کا میسج آیا
اچھی بات ہے. مور نے ریپلائی میں بھیجا
بات کرتے کرتے اسکی پھر سے آنکھ لگ گئی اور غازی کے بھی دو میسج آئے مگر شاید پھر وہ سمجھ گیا تھا
¤¤¤¤¤¤¤
ناشتے کے بعد سے ہی آج غازی پورا دن کام کی جگہ کھڑا تھا چونکہ جلد ہی شوروم کھولنا تھا تو کام تیزی سے جاری تھا وہ ھدیٰ سے ادھر ادھر کی باتیں کررہا تھا اب کسی اور سے بات کرنے کا اسکا دل نہیں کرتا تھا یہی وجہ تھی کے زیادہ طر لڑکیاں اس معاملے کو بہت زیادہ سیریس لے رہی تھی ابھی بھی بات کے دوران اسکا فون بجا تو غازی نے کان سے لگایا
ہیلو ڈئیر کہاں غائب ہو تم تو عید کا چاند ہوگئے. وہ کوئی اور نہیں ہما تھی غازی کے ابو کے دوست کی بیٹی
ہونہہ بزی ہوں. غازی نے سگریٹ فضا میں اڑایا
بہت ہی زیادہ ہو ایک ریپلائی نہیں دیتے! ہم ٹائم پاس بن گئے ؟ اسکے لہجے کی بناوٹ سے غازی کو الجھن ہونے لگی
اسے بار بار ھدیٰ کا اسے زی کہنا اور سمجھانا یاد آرہا تھا اسکی آواز بہت خوبصورت نہیں تھی مگر بری بھی نہیں بات کرتے کرتے لگتا تھا جیسے چھوٹی سی بچی بول رہی ہو
کہاں چلے گئے جان؟ ہما کی آواز اسے خیالی دنیا سے واپس لائی
ہاں ہما تنگ مت کیا کرو میں بزی ہوں. اسکا لہجہ کافی سخت ہوگیا تھا
اوہ ہنی تم نے مجھسے ایسے کبھی بات نہیں کری. وہ مصنوعی ناراضگی سے بولی
مجھے پلیز تنگ مت کیا کرو! کہہ کے اسنے فون بند کردیا اسے خود سے گھن سی آنے لگی تھی اسنے چیٹ کھولی جہاں ھدیٰ کے میسج آئے ہوئے تھے
بزی ہوتے ہیں تو بتادیتے ہیں! اور وہ خود آفلائن تھی شاید اسے برا لگا تھا غازی کی دھڑکن ایک لمحے کے لیے بدلی تھی اگر وہ ناراض ہوگئی تو ؟ وہ نہیں جانتا تھا اسکے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے مگر ایسا ڈراموں اور فلموں میں دکھاتے ہیں کہ ہیرو کو محبت ہو اور وہ خود کو جھٹلائے غازی حقیقی زندگی کا حقیقی کردار تھا اور وہ جانتا تھا وہ اس راز سے نہیں بھاگ سکتا تھا اور بھاگنا بیکار تھا مگر ایک خوف تھا اگر نور نے اسے اپنانے سے انکار کیا تو ؟ غازی نے سوچا روحان س ڈسکس کرے مگر نہیں وہ ھدیٰ سے ہی کیوں نہ پوچھے ؟ وہی جواب دے گی!
¤¤¤¤¤¤¤
شوروم کا کام تقریباً مہینہ بھر میں نبٹ ہی گیا تھا اتنے دن میں ابا کی صلواتیں اسنے ھدیٰ کے کہنے پہ سنی تھیں سنی کیا تھیں سنی ان سنی کیں تھی ایک کان سے سن کے دوسرے سے نکالی تھی مگر اب تک وہ ھدیٰ سے دل کی بات نہیں کہہ پایا تھا ناجانے کیوں وہ ڈرتا تھا کے کہیں وہ اسے چھوڑ ہی نہ دے وہ سوچوں میں مگن تھا جب جیب میں رکھا فون وائیبریٹ ہوا
کھانا کھالیا ؟ دو پہر کے تین بجے یہ سوال پوچھنا واقعی بنتا تھا
نہیں. غازی نے لکھ بھیجا
کیوں ؟ ٹائم دیکھا ہے آپ نے ؟ اسکا میسج پڑھ کے غازی ہنسا واہ کیا انداز ہے! اسنے ستائش سے سوچا اسے اچھا لگا تھا
جی محترمہ دیکھ لیا ہے بس جا ہی رہا ہوں کھانے. غازی نے ریپلائی لکھا
کہاں جارہے ہیں ؟ اسنے جھٹ پوچھا
باہر ہوٹل تک یار! غازی نے لکھا
گھر سے کھائیں. اسے اعتراض تھا
سب کھا چکے ہیں. غازی نے رد کیا
اب تو ماما نہیں سورہی ہونگی نا؟ مانگیں انسے. عجیب خواہشات تھیں
اچھا جی جو حکم. لکھ کے غازی اٹھ گیا اور نیچے آیا جہاں اماں کچن میں تھی ویسے تو ڈھیروں ملازم تھے مگر کچن اماں ہی سنبھالتی تھی
امی کھانا دیدیں. اسنے ہمت جمع کر کے کہا تو اماں نے اسے ایسے دیکھا جیسے پہلی بار دیکھا ہو نیلی آدھی آستین کی قمیض سے اسکے جھلکتے بازو اسکے ساتھ بلیک جینز کی پینٹ پہنے وہ سر جھکائے کھڑا تھا اور دل میں ھدیٰ کو سنا رہا تھا جسکی وجہ سے اسے یہاں آنا پڑا تھا
اچھا. اماں نے اثبات میں سر ہلایا انہوں نے جیسے ڈھیروں آنسو اندر اتارے تھے پھر کھانا نکال کے دے دیا اور غازی جسکی توقع کے برعکس یہ ہوا تھا پھٹی پھٹی آنکھیں لیے کچن انکے ہاتھ سے ٹرے لیکے چل پڑا عجیب ہی کچھ ہورہا تھا آج کل سب......
¤¤¤¤¤¤¤
کمرے میں آکے مسز شبیر نے خود یقین دلایا کے واقعی جو ہوا وہ سچ تھا شانی کی وفات کے بعد آج انکا بیٹا انسے مخاطب ہوا تھا ان تین مہینوں میں جو دیوار انکی غلط بیانی نے کھڑی کردی تھی انکی بات نے یعنی شانی کی.موت کا ذمہ دار غازی تھا اس بات نے وہ آج ٹوٹ گئی تھی یا خود گر گئی تھی بدلاؤ تو وہ اس میں دیکھ ہی رہی تھیں مگر اس طرح اچانک اسکا آنا اور مخاطب کرنا انہوں نے سکون کا گہرا سانس لیا اور دو
آنسو اپنی بندش توڑ کے انکی پلکوں پہ آ ٹہرے.....
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq written by Toba Amir. Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq by Toba Amir is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment