Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel Episode 3 And 4 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 13 November 2022

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel Episode 3 And 4

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel Episode 3 And 4 

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 3 And 4 

Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq 

Writer Name: Toba Amir

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

غازی کس سے لگا ہے بند بھی کردے!      روحان نے اسے موبائل میں گھسا دیکھ کے کہا پہلے تو کبھی وہ اتنے انہماک سے نہیں لگا ہوتا تھا جسکو بھی جواب دیتا تھا سرسری سے دیتا تھا اب مستقل لگا تھا اور مسکرا بھی رہا تھا 

یار وہی جس نے بلاک کیا تھا.    غازی نے آنکھیں اٹھائے بغیر بتایا روحان اسکے گھر آیا ہوا تھا وہ خود بیڈ پہ لیٹا تھا جبکہ روحان ڈریسنگ ٹیبل پہ بیٹھا تھا 

واہ تو اب وہ بات کرنے لگی ؟      روحان کو حیرت ہوئی 

نہیں یار کہاں کرنے لگی ہے اسنے ایک جواب جو سیدھا دیا ہو مگر مزہ آتا ہے اسکے الٹے سیدھے جوابوں میں.        غازی نے موبائل سائیڈ پہ رکھا شاید بند کردیا تھا اس نے 

تو اسکی بھی زندگی برباد کرے گا ؟      روحان نے پچھلی 10 15 کا حشر دیکھا تھا 

میں کیا کرونگا خود کرے گی اگر مان گئی تو.      غازی نے کمینگی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا 

کیوں غازی چھوڑ دے یہ حرکتیں میں جانتا ہوں کتنی تکلیف ہوتی ہے!        روحان پہلے دھوکے کا شکار ہوا تھا اسکی محبت کے بدلے اسے بے وفائی ملی تھی یہ بات صرف غازی جاتا تھا 

جب مجھ سے شانی چھین لیا گیا میری خوشیاں نہیں ملیں تو کسی کو خوشی سے جینے کا حق نہیں ہے میں نہیں جینے دونگا جس جس کی چھین سکونگا میں چھین لونگا!      غازی آج عام دنوں کے برعکس بہت سکون سے کہہ رہا تھا وہ عجیب انسان تھا کبھی کچھ تو کبھی کچھ روحان نے اسے دیکھ کے نفی میں سر ہلایا پھر خاموش ہوگیا 

کچھ کھائے گا ؟    غازی نے ہاتھ انٹرکام کی طرف بڑھایا تو روحان نے اسے چونک کے دیکھا وہ آج بدلہ بدلہ سا تھا ایک ہہ دن میں اسے جاننے کا اشتیاق ہوا کہ آخر ایسا کیا ہے اس لڑکی میں کیوں کہ بس وہی غازی کے معمول میں کل سے نئی آئی تھی 

نہیں بس چائے پلادے!      روحان اتر کے آکے بیڈ پہ بیٹھ گیا 

ویسی کیا بات کی تو نے اس سے ؟   روحان نے آنکھ سے فون کہ طرف اشارہ کیا 

یار عجیب ہی قسم کی لڑکی ہے جو بولوں الٹا جواب دے گی.      غازی نے سوچتے ہوئے کہا 

(پہلے دن کا تجزیہ!)   

                                     ¤¤¤¤¤

غازی!      شبیر صاحب نے اسے تب روکا جب وہ روحان کے ساتھ باہر جارہا تھا 

غازی کول رہنا جواب نہ دینا.    روحان نے اسے تنبیہہ کی وہ اثبات میں سر ہلاتا انکی طرف گیا 

کام کب شروع کرنا ہے تمھیں.      انہوں نے اسے گھورتے ہوئے پوچھا 

ابا ابھی پیسے نہیں ہیں.     اسنے وہی بات دہرائی لیکن انداز الگ تھا دھیما سا لہجہ اور نیچی نظریں شبیر صاحب نے اسے غور سے دیکھا 

ہونہہ!    پھر نخوت سے سر جھٹکا 

جبکہ غازی کے دماغ میں یہ الفاظ بازگشت کررہے تھے 

        "باپ کے پیسے پہ کیا فخر کرنا مزہ تو تب آئے 

              جب پیسہ آپکا ہو اور فخر باپ کرے."

    __________

نور پلیز آجاؤ یار.     مبشرہ اسے کب سے اپنے گھر بلانے کے لیے کنوینس کررہی تھی مگر وہ جانتی تھی ہر بار کی طرح پاپا نے اسے جانے نہیں دینا وہ جب سے ہوش میں آئی تھی اس بات پہ اپنے باپ سے بہت بد ظن تھی وہ کبھی بھی کسی دوست کے ہاں نہیں جانے دیتے تھو اور وہ سب تو دور اسکول جو پکنکک ہر سال ارینج کرتا تھا اس پہ بھی دس دس دن پہلے سے منتیں کرنی پڑتی تھی اسکا تعلق بھلے ہی اچھے گھرانے سے تھا مگر پاپا بہت پرانے خیالات کے تھے مڈہب کہ سختیاں تو چلو مانا بہت اچھی چیز تھی مگر بلکل سے دنیا سے الگ کر کے رکھ دینا یہ کہاں کا تقاضا تھا ؟ جب بھی پکنک ارینج ہوتی جہاں سارے بچے خوش ہوتے وہیں نور فریحہ اور مزمل کو ہول چھوٹتے کے پتہ نہیں ابا اجازت دیں گے یا نہیں مزمل تو بڑے ہوتے تک باہر جانے لگا فریحہ کی طبیعت کو اسکی عادت ہوگئی مگر نور کو نہ ہوئی وجہ شاید اسکی دوستیں تھی وہ ہر ایک سے کہتی تو وہ سب اسکی ہی تائید کرتی تھیں اسکا دل مزید خراب ہوتا 

اللہ پاک آپ میرے ساتھ ہی کیوں ایسا کرتے ہیں!    وہ بے اختیار شکوہ کر بیٹھی پھر غصے سے موبائل بند کرنے لگی کے اسی نمبر سے میسج چمکا 

کیا کررہی ہو ؟  

   آپ سے مطلب ؟     ایک تو ویسی غصہ تھا اوپر سے یہ مصیبت اسنے سوچا پھر سکرین کو دیکھا جہاں جواب آیا ہوا تھا 

ہاں بس جاننا چاہتا ہوں. 

میں نہیں بتانا چاہتی!       اسنے لکھ بھیجا

کیوں ؟    فورا ریپلائی آیا 

بتانا ضروری نہیں ہے !     اسنے پھر سے جواب دیا 

اچھا مرضی. ھدیٰ کھانا کھایا تھا ؟       کچھ زیادہ ہی فری ہورہا تھا وہ آج 

کیوں میرا کھایا ہوا آپ کو فائدہ دے گا ؟      نور کو تپ چڑھی تھی 

اگر چاہو تو دے بھی سکتا ہے !    ساتھ میں مسکراتا ایموجی 

اچھا !      نور نے لکھا 

اور سناو ؟     اسکا اگلا میسج آیا 

وہ میسج میں لکھنے ہی لگی تھی کے کیا سناو کچھ یاد آتے ہی اسنے مٹایا پھر لکھا 

عصر پڑھ لی ؟        دوسری طرف میسج سین ہوا پھر جواب آیا 

تم پڑھ لو..       نور نے اچھبنے سے میسج دیکھا 

آپ نے نہیں پڑھتے ؟      اسنے ریپلائی کیا 

نہیں.     چھوٹا سا جواب 

کیوں ؟ مسلمان نہیں ہیں ؟     اسے واقعی حیرت ہوئی 

ہوں تو مگر ایک بات بتاؤں ؟ اللہ کو ہماری نماز کی ضرورت نہیں اسیلئے میں نہیں پڑھتا.          نور کو دھچکا لگا 

عجیب بندہ ہے !        وہ بڑبڑائی 

واقعی نہیں ہےمگر آپ کو خود کو تو ہے ؟        نور نے لکھا 

نہیں.      سیدھا سا جواب آیا 

اچھا خیر اب اللہ پاک آپ سے بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کروں ؟     اسنے میسج بھیجا پھر اگلا لکھا 

میں پڑھ کے آکے بات کرتی ہوں ٹائپ کر کے اسنے بند کردیا فون 

                                      ¤¤¤¤¤

جان کہاں غم ہو ریپلائی ہی نہیں دیتے ؟     ہما اس سے فون پہ شکوہ کررہی تھی 

یار بزی ہوں آج کل.       غازی نے اکتاہٹ سے جواب دیا 

اوہ اکچولی جانو مجھے نہ کچھ پیسے چاہیئے ہیں.     فون  سے ہما کی مسکراتی آواز گونجی 

اوکے میں بھج وادونگا.         غازی کا انداز جان چھڑانے والا تھا 

اوہ سوئیٹ ہارٹ تھینکس.     اچھا چلو پاپا آگئے میں فون رکھتی ہوں لو یو بائی.     کام ختم تو بات ختم 

اوکے بائی.      غازی نے بےدلی سے فون بیڈ پہ پھینکا 

پھر فریش ہو آیا گاڑی کی چابی موبائل اٹھا کے وہ کمرے سے باہر نکلا کے عثمان کے کمرے پہ نگاہ پڑی جہاں کا دروازہ کھلا تھا اور امی کی آواز آرہی تھی وہ وہیں چلا آیا اسنے دیکھا امی عثمان کا سر اپنی گود میں رکھے اسکا سر دبارہی ہیں غازی کے دل پہ جیسے کسی مے خنجر گھونپا اسکی ماں نے شانی کے جانے کے بعد سے اس کی کبھی خیر خیریت بھی نہ لی تھی اسے لگا اسکی ٹانگیں شل ہوگئیں ہیں وہ بے دلی سے پلٹا اور باہر نکل گیا 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤

پڑھ لی نماز ؟     نور نے نماز اذکار کے بعد جب موبائل اٹھایا تو وہاں میسج تھا 

جی.      اسنے لکھ بھیجا 

اچھا.      وہاں سے جواب آیا پھر اگلا میسج بھی فوراً نمودار ہوا 

تم نے کہا تھا اللہ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتا اسکے مطلب کیا ہوئے ؟       میسج پڑھ کے نور کے چہرے پہ مسکان آئی 

ایک بات بتائیں مجھے مسٹر ایکس وائی زی.     اسنے پہلا میسج کیا چونکہ اسے نام نہیں پتہ تھا تو اسنے یہی لکھا 

پوچھو ؟    کھٹ ریپلائی آیا 

آپ نے کہا تھا اللہ کو آپکی نماز کی ضرورت نہی  بلکل سہی کہا تھا اللہ کو ہماری نماز کی ضرورت نہی. پھر جو لوگ پڑھتے ہیں کیا اللہ کو نعوذ بللہ انکی نماز کی ضرورت ہے ؟        اسنے ٹائپ کر کے سینڈ کیا 

نہیں تو کسی کی بھی نہیں ہے.      وہاں سے جواب ! 

بےشک نہیں ہے پھر بھی آپ دیکھیں انکو توفیق ملتی ہے پڑھنے کی..     نور نے لکھا اسکی بات چونکہ جاری تھی تو وہاں سے اگلے ریپلائی میں بس ہممم پہ اکتفا کیا گیا 

آپ ایسے سمجھیں آپ ایک بہت ہی بےنیاز انسان ہیں بہت بڑی سیلیبریٹی ہیں آپ ایک جگا جاتے ہیں وہاں بہت سارے لوگ ہیں آشنا اقر غیر آشنا آپ کس سے بات کرنا پسند کریں گے ؟       اسنے میسج بھیج دیا دوسری طرف سے دو سیکنڈ بعد ریپلائی آیا 

آشنا لوگوں سے.     نور نے پڑھ کے سر اثبات میں ہلایا 

پھر آشنا لوگوں میں وہ ہیں جن سے آپ کو بے حد محبت ہیں اور چند وہ ہیں جن سے بس سرسری سا تعلق ہے ؟ آپ کس سے بات کریں گے ؟      اگلا سوال لکھ بھیجا 

جن سے محبت ہے زیادہ جان پہچان ہے ان سے.       اس نے ریپلائی دیا 

ایسے ہی تو بات ہے پہلی قسم وہ ہے جن سے اللہ بات نہیں کرنا چاہتا 

دوسری وہ جن سے اللہ بات کرنا چاہتا ہے وہ انکو اپنے در پہ بلاتا ہے انسان کی کیا اوقات وہ.نماز کو چھوڑے دراصل نماز ہی انہیں چھوڑددیتی ہے اللہ ہی ان سے بات نہیں کرنا چاہتا تو وہ توفیق ہی نہیں دیتا وگرنہ جس کی اجازت کے بغیر پتہ نہیں ہلتا اسکی اجازت کے بغیر آپ نماز چھوڑ سکتے ہیں ؟ اذان  میں    حی علی الصلواۃ کا مطلب یہ نہیں کے بس نماز کے لیے بلایا جارہا ہے یہ تو بس فارمیلیٹی سمجھیں  اصل بلانا تو توفیق ہے جو اللہ.کسی.کسی کو دیتا یے.         میسج لکھ کے وہ انتظار کرنے لگی جہاں سے میسج کا جواب نہیں آیا تھا 

                               ¤¤¤¤¤¤¤¤

غازی پہلی بار کسی سے لاجواب ہوا تھا آج تک جتنے لوگوں سے اسے نماز کی دعوت دی تھی کسی نے اسے اس طرح نہیں سمجھایا تھا ہر ایک نے بس یہی کہا تھا کے نماز نہیں پڑھتے تو سب اسے کافر کا ہی خطاب دیتے تھے اور وہ آج تک اس غرور میں تھا کے وہ نماز نہیں پڑھتا وہ آج سمجھا تھا کے وہ کیا نہیں پڑھتا اللہ ہی اسے نہیں بلاتا  اسنے واپس فون اٹھایا اور دیکھا وہ آنلائن تھی 

اچھا ھدیٰ تم نے تیسری قسم کے بارے میں نہیں بتایا ؟     غازی نے اسے میسج لکھا میسج تھوڑی دیر میں سین ہوا 

تیسری قسم وہ ہوتی ہے جنہیں اللہ تہجد میں بلاتا ہے جم سے وہ تب ملاقات کرتا ہے جب وہ پہلے آسمان پہ ہوتا ہے یعنی بے حد قریب وہ ہوتی ہے تیسری قسم اور وہی وہ قسم ہوتی ہے جن سے اللہ محبت کرتا ہے!        غازی نے میسج کو غور سے پڑھا اسکی باتیں واقعی جادوئی تھیں  اسکا دل کیا وہ اس لڑکی سے اور باتیں کرے مگر آج موڈ اماں کی وجہ سے بگڑ گیا تھا اسکی ماں واقعی ایسی تھی کے انہیں اسکی تکالیف نہ دکھتی تھی وہ کتنا کتنا بیمار ہوتا تھا کبھی جو پوچھا بھی ہو خیر !    اسنے سر جھٹکا 

کھانا کھایا.؟       غازی نے پھر سے میسج کیا 

آپ سے مطلب؟     وہ پھر سے وہی بن گئی تھی پھر اگلا میسج 

میرا نام نور فرحان ہے.    اسنے جیسے جتایا تھا 

مجھے ھدیٰ کہنا پسند ہے.    غازی نے ٹائپ کیا اور سینڈ کا بٹن دبادیا

اس سے مجھے مطلب نہیں ہے !      اسکا جواب آیا 

تو کہنے دو مجھے کچھ بھی     غازی نے مسکراہٹ دبا کے ریپلائی دیا 

دفعہ ہو!     اسے سہی میں تپ چڑھی تھی 

غازی دل کھول کے ہنسا اسنے ریپلائی لکھنا شروع کیا تھا کے کال اگئی 

روحان کالنگ.....  غازی نے اٹھا کے کان سے لگایا 

یار ...غازی ...وہ ...عفان لوگ یاد... ہیں.      وہ.اٹھاتے ہی بولا اسکی آواز ہانپ رہی تھی 

ہاں یاد ہیں.     غازی کے تیوریوں میں بل پڑے 

وہ.... انہوں نے مل کے.....مارا ہے یار....بہت....     روحان رک رک کے بولا وہ چاید تکلیف سے کرراہ رہا تھا 

کہاں ہے تو!      وہ فوراً آگے ہوکے بیٹھا روحان نے جگہ کا نام بتایا 

آرہا ہوں میں وہ.   چابی اٹھا کے باہر بھاگا 

پندرہ منٹ کے بعد وہ اسی جگہ تھا مگر اسکے وہاں پہنچتے تک وہ لڑکے بھاگ چکے تھے غازی نے پستول لوڈ کی اور روحان کو گاڑی میں بیٹھے رہنے کو کہا مگر روحان نہیں بیٹھا تھا اسے غازی کو سنبھالنا تھا ورنہ اس سے بعید نہیں تھا کچھ 

کہاں ہے وہ ؟   غازی نے اسے گالی دیتے ہوئے کہا 

مگر وہاں کے لوگ انجان تھے غازی جارحانہ انداز میں انکے گھر کے دروازے کی طرف بڑھا اور زوردار ٹھوکر ماری 

ابے بزدل کی اولاد باہر نکل !     غازی بری طرح دہاڑا 

اوپر سے ایک عورت نے جھانکا جس نے سر کو چادر سے ڈھنکا ہوا تھا اس طرح کے بس آنکھیں نظر آتی تھی 

وہ.... وہ تو گھر نہیں ہے.      وہ کپکپاتی آواز میں بولیں 

اوقات کیا ہے اسکی گھر میں بیٹھے چوراہے پہ لٹکانے کے لائق ہے وہ کتا!        روحان کے معاملے میں وہ ایسے ہی جذباتی تھا ہر گھر کی کھڑکی سے لوگ نکل کے جھانک رہے تھے اور پھر شاہ غازی کے ہاتھ میں وہ پستول اور ساتھ میں یہ تیور کوئی طوفان ہی آنا تھا 

شام تک اگر وہ کمینہ میرے اڈے پہ نہ ہوا تو اس گھر کے ہر مرد کی لاش اس گلی میں پھینک کے جاونگا بتادینا اسے!     وہ دہاڑ کے واپس گاڑی کی طرف چلا گیا اب اسے اسکے آنے کا انتظار کرنا تھا جس نے وہاں اب ہر صورت آنا تھا!  

                                  ¤¤¤¤¤¤¤ 

امی آپ پلیز پاپا سے کہہ کہ تو دیکھیں کیا پتہ مان جائی اسکے گھر کوئی لڑکا نہیں ہے!      نور مستقل امی کو منارہی تھی کے وہ اسے جانے دیں مگر وہ جواب جانتی تھیں 

نور تم جانتی ہو وہ نہیں مانیں گے بےکار کی ضد مت کرو!      وہ غصے سے بولیں 

یار تو کیا ہوگیا ہے کہیں بھاگ کے تھوڑی جارہے ہیں دوست کے ہاں تو جانا ہے!      وہ اب بری طرح بگڑی تھی 

مزمل بھائی تو جہاں بھی جائیں مجال ہے جو منع کیا ہو!    

نور مزمل لڑکا ہے!        امی کی وہی پرانی سوچ 

ہاں لڑکا ہے تو عیاشی کرتا پھرے!       وہ بول کے باہر نکل گئی 

جبکہ امی اس پہ برس رہی تھیں 

                              ¤¤¤¤¤¤¤

وہ لڑکا اسکے پاؤں میں گرا ہوا تھا جبکہ غازی کے چہرے پہ مخصوص تکبرانہ مسکراہٹ تھی اسنے اسکے منہ پہ زوردار بوٹ مارا 

حرامی حانی بھائی ہے میرا آئندہ کے بعد اسکی طرف نظر بھی اٹھائی نہ تو تیری آنکھوں میں ہی گولیاں مارونگا!       غازی نے سگریٹ کا آخری کش لگایا اور وہ جلی ہوئی سگریٹ اس لڑکے پہ پھینکی اس لڑکے نے آواز تک نہ نکالی 

نکل باہر!        غازی نے دوسری بار بوٹ مارا پھر دوسری سگریٹ جلالی 

اور موبائل کھولا اور نور کو میسج کیا  

ھدیٰ محترمہ ؟     وہ آفلائن تھی تو میسج ڈیلیور نہیں ہوا تھا 

غازی نے کچھ سوچ کے نمبر پہ کال ملائی دوسری بیل پہ کال اٹھائی گئی 

یار مبشرہ اماں نہیں مان رہی تنگ ہوگئی ہوں میں....      اسکی جھنجھلائی آواز ابھری 

میں تو مبشرہ نہیں بول رہا!       وہ پھر مسکرا کے بولا یہ لڑکی بغیر دیکھے فون اٹھاتی تھی 

اس نے کال کاٹ دی تو غازی نے میسج بھیجا 

بات تو کیا کرو!      اسکے لبوں پہ مسکراہٹ ابھری تھی 

آئیندہ کے بعد کال مت کیجیے گا آپ!        اسکے غصے والے ایموجیز کے ساتھ میسج آیا 

کیوں ؟    غازی نے مسکرا کے لکھا 

مجھے آپکی آواز سننے ک کوئی شوق نہیں ہے !     اگلا میسج 

مجھے تو ہے!      غازی نے بھیجا 

دفعہ ہوئیں!     اسکا میسج 

اچھا سنو تو!     غازی نے جلدی روکا مبادا پھر ریپلائی نہ دے 

آواز نہیں آرہی!      نور کا میسچ پڑھ کہ اسنے قہقہہ مارا

آواز آتی ہے تو تم سننا نہیں چاہتی !      غازی نے پھر سے لکھا 

ایک بات بتاوں ؟ آپ کو اس وقت ایک غم اور خوشی ایک ساتھ لگی ہوئی ہے!        نور کا میسج پڑھ کے اسکی آنکھیں بے یقینی سے پھیلیں واقعی یہی تو تھا اماں کی بے حسی کا غم اور عفان سے معافی منگوانے کہ خوشی یہ دونوں ساتھ تو لگیں تھیں 

کیسے پتہ ؟      اسنے متاثر ہوکر لکھ بھیجا 

عموماً پاگل پن کے دورے تب ہی پڑھتے ہیں.        اسکا غصے بھرا میسج آیا جسکو پڑھ کے غازی پھر سے مسکرایا

اچھا پوچو گی نہیں ؟  کہ کونسا غم ہے کونسی خوشی ؟     اسنے میسج کیا 

نہیں!        اگلی طرف سے صاف انکار وہ مایوس ہوا... 

                                 ¤¤¤¤¤¤¤¤

پاگل انسان اے واسطہ پڑ گیا ہے کسی. کونسی گھڑی تھی جب میں نے اسے میاج کردیا جینا ہی حرام کررکھا ہے.      نور اپنے آپ سے بات کرتے ہوئے اپنا کام کررہی تھی

نور کل روزہ رکھوگی  ؟       امی نے آتے ہی پوچھا 

کیوں ؟      اسنے سوال جڑدیا 

ویسی سردیاں ہیں جو رہ گئے ہیں پورے کرلو.      انہوں نے بیٹھتے ہوئے کہا 

ہاں ٹھیک ہے رکھ لونگی.      کہہ کے وہ واپس کام میں متوجہ ہوگئی

رات تک لاشعوری طور پہ وہ اسکے میسج کا انتظار کرتی رہی مگر میسج نہیں آیا خیر اسکے بقول اسے کیا

                                  ¤¤¤¤¤¤¤

شراب کے نشے میں دھت غازی کمرے کی جانب بڑھا اس وقت سب سورہے تھے وہ جانتا تھا اسکے انتظار  میں کوئی نہیں جاگ رہا ہوگا نہ اسے یہ چاہت تھی اب تو عادت ہوگئی تھی وہ جاتے ہی بستر پہ لیٹ گیا اسکا موبائل اسکے پاس ہی پڑھا تھا اسنے بمشکل اسے اٹھایا اور ھدیٰ کو میسج لکھنے لگا لکھتے لکھتے اسکی آنکھیں بند ہونے لگی چکر شدید ترین آرہے تھے ااے لگا اسے ہاتھ سے فون گر جائے گا اور وہ واقعی اسکے منہ پہ گرا اور غازی واپس نہ اٹھا سکا اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں اور سماعت بھی وہ نیند کے آغوش میں چلا گیا تھا 

                                ¤¤¤¤¤¤¤¤¤

روزے تو اسے ویسے ہی پسند تھے اور سردیوں میں روزے رکھنے کا تو مزہ کی الگ ہوتا ہے چھوٹے چھوٹے سے اور پتہ بھی نہیں چلتا گزر جاتے ہیں نور کی عادت تھی وہ روزوں میں فوم کو ہاتھ نہیں لگاتی تھی جب تک روزہ کھل نہ جاتا ابھی بھی اسنے فون بند کر رکھا تھا اسکا ارادہ نہیں تھا کھولنے کا اور نہ اسے ضرورت تھی جبکہ دوسری طرف تو جیسے حالت الٹی تھی....... 

               صبح تو ویسی ہی ہوئی جیسے ہر رات آب حیات پینے کے بعد ہوتی تھی مگر اب تک اسکا موڈ اچھی طرح بگڑ چکا تھا وہ دوپہر سے اس کے نمبر پہ ٹرائے کررہا تھا مجال کے وہ ریسیو کرے یا جواب دے ہر بار 

             "  آپ کا ملایا ہوا نمبر فلوقت بند ہے "

سن سن کے اسکے کانوں میں جیسے تکلیف ہونے لگی تھی غازی نے غصے موبائل دیوار پہ دے مارا

 حد ہوگئی ہے شام بھی ہوگئی ہے مجال ہے یہ لڑکی آجائے!       وہ غصے سے چینخا پھر ہر چیز بگاڑ کے کمرے سے نکل گیا 

 غازی!       ابا کی دھاڑ ( غلط وقت پہ)   ہی سنائی دی اسکا دماغ ویسی خراب ہورہا تھا اوپر سے یہ اور 

 کیا ہے ؟    وہ سامنے جاتے ہی نہایت بدتمیزی سے بولا 

 کل نئے شوروم کے لیے جگہ دیکھنے جاونگا میں صبح آٹھ بجے اٹھ جانا.       انہوں نے چئیر پہ بیٹھے ہوئے حکم صادر کیا 

 میں کیوں اٹھوں ؟    وہ بگڑے موڈ سے بولا 

 باپ ہوں تمھارا!  سمجھ میں آئی زیادہ بک بک نہ کیا کرو میرے سامنے ہڈ حرام ہورہے ہو گھر میں بیٹھے بیٹھے.       وہ اس سے بلند آواز میں چینخے تھے 

 ہاں ہورہا ہوں تو ؟    ااکے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی 

 انہی ضدوں کی وجہ سے ....... بس!!       وہ بولنے لگے تھے جب وہ یاتھ اٹھا کے انہیں روک گیا 

 شانی کے بارے میں کچھ مت کہی گا ہاں میں نے مار دیا اسے بس ؟ ہوں میں ہڈ حرام کرلیں جس نے جو کرنا ہے!     وہ کہہ کے باہر نکلنے لگا جب اسے ابا کی آواز آئی 

 صبح آٹھ بجے اٹھ جانا.      وہ سنی ان سنی کرتا باہر نکل گیا 

 دیکھتا ہوں ہونہہ.    باہر آتے ہی وہ غصے سے بولا 

 موبائل بھی لینا ہے نیا!    خود سے کہہ کے وہ چابی اٹھا کے گھر سے باہر چلا گیا

وزہ کھول کے اسنے مغرب کی نماز پڑھی اور کام وغیرہ نبٹا کے اسنے موبائل ان کیا جو ان ہوتے ہی اسے حیرت کا جھٹکا لگا 25 سے 30 میسجز تو بس غازی کے تھے اسنے ایک ایک کر کے سارے پڑھے وہ صبح سے اسکے آنے کا انتظار کررہا تھا ابھی وہ پڑھ ہی رہی تھی کے ایک اور میسج چمکا 

کہاں تھیں صبح سے!    میسج کے ساتھ غصے والا ایموجی 

آپ کو کیا کرنا ہے ؟     اسے واقعی حیرانی ہوئی تھی

کیا مطلب انتظار کررہا تھا میں بندہ کم از کم ریپلائی ہی دے دے ایک.    اسکا میسج آیا 

اول تو بندہ نہیں بندی دوسری بات میں نے نہیں کہا تھا میرا انتظار کریں.       اسنے بے رخی سے جواب دیا 

ہمممم.        شاید وہ ہرٹ ہوا تھا 

سوری.       نور کو احساس ہوا زیادہ بدتمیزی ہوگئی 

اٹس اوکے.      اسکا تھوڑی دیر میں جواب آیا 

اصل میں روزہ تھا تو روزے میں میں زیادہ فون نہیں چلاتی.          اسنے پتہ نہیں کیوں وضاحت دی 

اچھا.     اسکا ریپلائی آیا 

آپ کا موڈ کچھ آف ہے ؟        اسنے میسج بھیجا 

آئی مین پوچھنا تو نہیں چاہئیے مگر پریشانی یا غصہ وغیرہ.    اسنے جلدی اے اگلا میسج بھیجا 

                 دوسری طرف غازی بری طرح ششدر رہ گیا 

 اسے پتہ کیسے لگتا ہے ؟!    وہ غصے سے خود سے بولا 

 کیسے پتہ لگتا ہے تمھیں. ؟        اسنے واقعی میں لکھ بھی دی وہی بات 

 بس اندازہ ہوا تو پوچھ لیا.     نور کا ریپلائی آیا

نہیں میں ٹھیک ہوں.        غازی نے لکھ بھیجا 

ابھی تو کہا تھا مجھے کیسے پتہ لگا اب کہ رہے ہیں ٹھیک ہوں.    وہ شاید اسکی اس بیوقوفی پہ ہنسی ہوگی

                             ¤¤¤¤¤¤¤

                     اور دوسری طرف وہ واقعی ہنسی تھی......

 پاگل ہے یہ انسان!    نور نے  سوچا 

 گھر میں کوئی لڑائی ہوئی ہے ؟        نور اپنی بدتمیزی کا ازالہ کرنا چاہرہی تھی جبھی زیادہ بات کی

نہیں جی محترمہ میرے گھر والے بہت اچھے ہیں میری ماں نے جیسے مجھے پالا ہے نہ شہزادے بھی نہیں پلتے ہونگے ایسے.  جواب کافی دیر بعد آیا 

نور نے کچھ سوچ کے جواب لکھا 

لیکن اب آپکی امی آپ کو گھاس نہیں ڈالتی ہونگی ؟      اسنے صرف سوال پوچھا تھا دوسری طرف سے اسکی کال آگئی 

نور کو لگا وہ غصے میں آگیا ہے اسنے ڈر کے مارے کال نہیں اٹھائی 

پھر میسج آیا اسکا 

دو منٹ ریسیو کرو مجھے بات کرنی ہے!      اس سے پہلے وہ ریپلائی دیتی دوبارہ کال آئی 

نور نے جل تو جلال تو کا ورد کرتے ہوئے کال اٹھا لی 

جی.....  اسنے اٹھاتے ہی پوچھا 

تم مجھے بس یہ بتاو ھدیٰ تمھیں کیسے پتہ لگتا ہے سب ؟     وہ بہت زیادہ بے تابی سے پوچھ رہا تھا 

کک.... کیا.؟ پتہ لگا اب ؟    وہ ڈر کے بولی 

میری ماں کے بارے میں!      وہ جی بھر کے بیزار ہوا تھا وہ جتنا بے تاب ہورہا تھا یہ لڑکی اتنی ٹال مٹول کررہی تھی 

دیکھیں سر اصل میں اپنے جس طرح صرف بچپن کا حوالہ دیا تو مجھے لگا ورنہ آپ ابھی کا بھی کہتے اور اگر وہ آپکو ٹائم دیتی تو آپ شاید مجھ سے بات نہ کرتے یہ میں بس اندازہ لگاتی ہوں اور کچھ نہیں.      وہ جلدی جلدی بولی مبادا وہ بھڑک اٹھے 

اتنا سہی اندازہ کیسے ؟      وہ حیران ہوا تھا 

پتہ نہیں.        کہہ کے نور نے فون کاٹ دیا وہ واقعی ڈر گئی تھی اسکا دل بہت بے قابو ہورہا تھا اور سانسیں بھی اتھل پتھل تھی اگر کسی کو پتہ لگ جاتا تو واقعی اسکا حشر برا ہونا تھا 

                                    ¤¤¤¤¤¤

فون کٹتے غازی نے کی حیرانی ختم ہوتی گئی اسے لگا جیسے بہت ہی کوئی بھیڑ کی جگہ میں اسے اسکا اپنا مل گیا ہو کوئی جو کم از کم اسے سمجھ تو سکتا ہے بغیر کہے اسے جان تو سکتا ہے غازی ابھی کسی حال میں بھی اس سے بات کرنا بند نہیں کرسکتا تھا یا وہ چاہتا نہیں تھا ایک بات وہ جان گیا تھا وہ لڑکی کسی کو ہرٹ نہیں کرسکتی تھی اسنے فوراً سے میسج لکھا 

ھدیٰ ؟   بات سنو.      اور سینڈ کا بٹن دبایا 

جی ؟    دوسری طرف سے ریپلائی آیا 

یار ایک بات پوچھوں ؟      غازی نے پھر سے میسج بھیجا 

پہلی بات میں آپکی یار نہیں ہوں دوسری بات ہاں پوچھیں.    

غازی پڑھ کے ہنس دیا 

اسنے سوچا وہ اسکو اپنی دل کی حالت بتائے مگر کس طرح ؟ سوچ کے اسنے میسج لکھا 

اگر ایک لڑکے کا باپ چاہتا ہے کہ وہ کام کرے مگر اپنے بڑے بیٹے کو تو وہ کام میں اپنے ساتھ لگا لیتے ہیں اور چھوٹے سے انہیں بس یہ خواہش ہے کہ وہ کام کرے مگر اپنے کام میں نہیں لگاتے تو وہ کیا کرے نہ اسکے پاس پیسہ ہے نہ کچھ.        غازی نے عجیب ہی طریقے سے میسج بھیجا تھا 

اسکا ریپلائی ذرا رسی دیر میں ہی آگیا 

انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے سے کہا ہے کے وہ اپنا کام ہی کرے ؟      اسنے پوچھا تھا 

نہیں تو بس کہتے ہیں کام کرو یہ بھی تو نہیں کہتے میرے ساتھ ہی کرلو.       غازی نے خدشہ بیان کیا

اچھا اور اسکے علاوہ کیا کہتے ہیں ؟  کبھی اپنے کسی معاملے میں شریک نہیں کرتے ؟      اسنے پھر سے پوچھا 

نہیں بس کہیں نیا شوروم کھولنا ہوتا ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ ساتھ چلنا پر وہ لڑکا نہیں جانا چاہتا.        غازی نے سب سے بڑی بیوقوفی شوروم لکھ کے کی تھی

اچھا تو آپ جاکے دیکھا کریں اب وہ ایسے ہی تو انوالو کریں گے.      غازی اسکا میسج پڑھ کے حیرانی ہوئی 

تمھیں کیسے پتہ وہ میں ہوں ؟     غازی نے لکھا 

اول تو یہ کے آپکے پاس ہر بات کا جواب ہے دوسرا یہ کے شوروم آپکے ابا کے ہی ہیں.     اسکے میسج کے ساتھ ہنسنے والی ایموجیز تھے وہ یقیناً اسکا مزاق اڑارہی تھی غازی کو اس پہ غصہ نہیں آیا ذرا سا بھی 

ہاں تو میں کیوں جاوں ؟      اسنے سوال کیا 

آپ کیوں نی جائیں ؟    اسنے الٹا سوال کیا 

میری بھی کوئی عزت نفس ہے میں چلا جاوں وہ مجھے جگہ دکھا کے واپس بھیج دیں تو ؟    وہ مکمل طور پہ جوابات لینا چاہتا تھا 

آپ سے بڑے ہیں وہ والدین کے سامنے کوئی عزت نفس اور انا نہیں ہوتی اگر وہ ایسا کردیں تو آپ بےچک اگلی بار سے نہ جانا آزمانے سے کیا جاتا ہے ؟       ھدیٰ کا ریپلائی واقعی تسلی بخش تھا 

اوکے اب میں سونے جارہی ہوں.      اسکا میسج اگلا میسج آیا 

اوکے بائی.      غازی نے اسے رپلائی کیا اور فون بند کردیا 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

اگلی صبح ابا تو کیا خود غازی بھی حیران تھا وہ تیار ہوکے باہر آگیا 

چلیں کہاں چلنا ہے.     اسنے ابا کو سلام کے بعد کہا 

چابی لے آو میری گاڑی کی.    کہہ کے وہ باہر کی طرف بڑھ گئے جبکہ غازی نے چابی اٹھائی اور باہر آگیا وہ جانتا تھا اسنے خود ہی ڈرائیو کرنی تھی سو وہ ڈرائیونگ سیٹ پہ ہی بیٹھا 

کہاں جانا ہے ؟      اسنے سیٹ بیلٹ لگاتے ہوئے پوچھا شبیر صاحب نے جگہ کا نام بتایا وہ سامنے دیکھ رہے تھے یقیناً وہ خود بھی حیران تھے 

اچھا کہہ کے اسنے گئیر ڈالا اور گاڑی راستے پہ ڈال دی 

آدھے گھنٹے کی خاموش ڈرائیو کے بعد وہ لوگ اسی جگہ تھے

اور تھوڑی دیر بعد شبیر صاحب سودا کرنے لگے 

صاحب ہم اتنے میں جگہ نہیں دے سکتے.        وہ سیدھا سا آدمی بولا غازی جو جب سے ہی بور ہورہا تھا ایک دم سے بیچ میں بولا 

چل بھائی تو نے جتنے میں دینی ہے تو دے !    اس کے کہنے پہ شبیر صاحب نے اسے دیکھا پھر اسکے پلٹ کے دیکھنے پہ بولے 

اب پیسے تو میں دےدونگا سنبھال لوگے تم ؟      انہوں نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ پوچھا 

تو وہ جہاں کا تہاں رہ گیا 

آپ کہتے ہیں تو سنبھال لیتا ہوں.     اسے واقعی ابھی تک یقین نہیں آیا تھا ابا وہی چاہتے تھے جو ھدیٰ نے کہا تھا واقعی وہ لڑکی کمال کی تھی 

واپسی کے راستے پہ ابا اس سے باتیں کرتے ہوئے واپس آئے جبکہ وہ اس بدلے رویہ پہ حیران تھا اور ہلکی آواز میں انکے جوابات دے رہا تھا اسے جلدی تھی کے وہ جاتے ہی ھدیٰ کو میسج کرے 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

کہاں ہو ؟     اسنے گھر گھستے ہی میسج کیا دوسری طرف ڈیلیور ہوا مگر سین نہیں 

جلدی آجاو محترمہ...... اسنے اگلا بھیجا پھر دو تین سوالیہ نشان پھر کال کی جو دوسری بیل پہ کٹ گئی اور ریپلائی آیا 

جی بولیں اسی بھی کیا بات ہے ؟      اسکا چڑچڑا سا میسج آیا 

ابو لیکے گئے تھے نا ساتھ ؟     اسنے برا مانے بغیر بتانا شروع کردیا 

ہاں تو ؟ کہہ دیا ہوگا آپ انکے ساتھ کام کرسکتے ہیں.      غازی جو اسے بتانے کے لیے میاج لکھ رہا تھا اسنے وہ مٹایا وہ کیسے بھول گیا وہ ھدیٰ سے بات کررہا ہے جسے پہلے سے سب پتہ ہوتا تھا 

ہاں بلکل یار تم سہی تھیں!      اسنے اگلا میسج لکھا 

میں یار نہیں ہوں آپکی دوسری بات بہت بہت مبارک ہو.      اسکا میسج غازی کو اب بھی برا نہیں لگا

تھینکس ھدیٰ.     غازی نے اسے لکھ بھیجا

ویلکم مسٹر ایکس وائی زی.       اسکا ریپلائی آیا تو غازی مسکرایا 

میرا نام کیا ہے ؟      اسنے پوچھا 

مجھے کیا پتہ آپ کو خود نہیں پتہ ؟       وہاں سے حیران والی ایموجی کے ساتھ میسج آیا وہ اسکا مزاق اڑارہی تھی 

میرا نام شاہ غازی ہے تم غازی کہہ لیا کرو ایکس وائی زی سے بہتر ہے.      اسنے لکھا 

زی زیادہ چھوٹا ہے میں زی کہدونگی.      دوسری طرف سے اس نے اپنی بات کہی 

شیور.     غازی نے مسکرا کے کہا 

میں نماز پڑھ کے آئی.      میسج آیا اور وہ آفلائن ہوگئی 

غازی نے موبائل بستر پہ ڈالا اور اٹھ گیا وہ باہر جانے لگا کے اسے اذان کی آواز آئی پھر اسے کچھ یاد آیا 

       (اذان  میں    حی علی الصلواۃ کا مطلب یہ نہیں کے بس نماز کے لیے بلایا جارہا ہے یہ تو بس فارمیلیٹی سمجھیں  اصل بلانا تو توفیق ہے جو اللہ.کسی.کسی کو دیتا یے.   ) 

وہ وضو کرنے بڑھ گیا اور آج شاہ غازی کو بھی توفیق مل گئی تھی!  

                                 ¤¤¤¤¤¤¤

الا بذکر للہ لتطمئن القلوب......  بے شک اللہ کی یاد میں دلوں کا سکون ہے سلام پھیرتے ہوئے اسے لگا اسنے دنیا کی سب سے اچھی نعمت پالی سکون!...... ہاں وہ جو نہ دولت سی خریدی جاتی یے نہ شہرت سے وہ جو بڑے بڑے محلوں میں سونے والوں کے پاس نہیں مگر جھگیوں میں رہنے والوں کے پاس ہے وہ جو ملٹی نیشنل کمپنیز میں کام کرنے والوں کے پاس نہیں مگر مسجد کی صفوں میں کھڑے چند جاب لیس لوگوں کو پاس ہے وہ سکون آج ہاں وہ سکون شاہ غازی نے پالیا تھا اسکی نماز میں وہ خشوع بھی نہیں تھا جو ہونا چاہئیے مگر خدا بے نیاز ہے وہ کسی کا محتاج نہیں وہ مایوس نہیں کرتا اور اسنے غازی کو بھی نہیں کیا تھا اسنے اسے بھی دے دیا تھا کیا کمی ہے اسکے خزانوں میں ؟ نہیں وہ تو اتنے ہیں کو پوری دنیا بھی فرمائیش کرلے تب  بھی اتنی بھی کمی نہیں آئیگی جتنی سمندر میں سے سوئی کو ڈوبا کے نکالنے کے بعد سمندر میں آتی ہے ! یہی تو بڑائی تھی اسکی یہی تو کبریائی تھی کے وہ چھوڑتا نہیں وہ ساتھ دیتا ہے بس مانگ کے تو دیکھو!  

 ___________________

نماز پڑھ کے وہ اپنے کمرے سے باہر چلی آئی 

نور.! یار میری قمیض استری کردو.       مزمل کو اسے دیکھتے ہی کام یاد آتا تھا 

باجی سے کہہ دو.      وہ مڑے بنا بولی 

بیٹآ کوئی کام کروانے آؤ اب تم پھر دیکھتا ہوں میں.       مزمل کو تپ چڑھی وہ دندناتا فریحہ کے پاس گیا جو بیٹھی جرنل بنارہی تھی 

مجھ سے تو کچھ کہنا نہیں.      اسنے ہلے بغیر کہا 

تو مزمل منہ لٹکائے واپس نور کی جانب بڑھا 

پیسے بتاو پہلے ؟      اسنے منہ لٹکاتے آنے والے مزمل سے کہا 

5 روپے لیلینا.       اسنے جلدی سے کہا 

وہ 1 روپیہ دیا نہیں چشمہ صاف کرنے کا  !      اسنے یاد دلایا 

6 لے لینا یار اکھٹے اس دنیا میں جہاں ہزاروں اور لاکھوں کی ڈیلینگ ہوتی تھی وہاں یہ بہن بھائی 5 یا 6 روپے کے لیے لڑ رہے تھے 

لاؤ دو.       اسنے قمیض اسکے ہاتھ سے لی اور استری کرنے لے گئی اسنے پلگ لگایا اور استری شروع کی کے موبائل بجنے لگے اور بغیر دیکھے ہی اسے اندازہ تھا وہاں کون ہے ہلکی سی مسکراہٹ اسکے لبوں کو چھو کے گزری اسنے پہلے شرٹ استری کی اور پھر مزمل کے حوالے کرنے کے بعد فون اٹھایا جہاں اسکا میسج آیا ہوا تھا 

اب تو میں بھی نماز پڑھ چکا . تم کتنی لمبی نماز پڑھتی ہو ؟        اوہ تو جناب بتارہے ہیں کے نماز پڑھ کے آئے ہیں ؟ اسنے ہنس کے سوچا 

اچھا کیسا لگا نماز پڑھ کے آپ کو تو ضرورت نہیں تھی ؟       اسنے لکھ کے بھیجا 

اچھا لگا.     مختصراً جواب آیا 

کیا ہوا ہے ؟ کوئی پریشانی ہے ؟ یا اپ سیٹ ہیں ؟        اسکو اس کے مختصر جواب پہ حیرت ہوئی 

نہیں بس ٹھیک ہوں.      اسکا اگلا جواب 

زی بتادیں کوئی بات نہیں.        اسنے پھر سے میسج کیا دوسری طرف سے ایک پکچر آئی جس میں ایک بچہ کھڑا تھا عمر میں کوئی دو سے تین سال کا اور ہاتھ میں چھوٹی سی گاڑی نور نے غور سے دیکھا اسکے چہرے پہ بلا کی معصومیت تھی 

مآشآءاللہ  بہت پیارا ہے.      اسنے ٹائپ کیا 

بھائی تھا میرا.     وہاں سے جواب آیا.   

"تھا "؟    وہ منہ منہ میں بڑبڑائی پھر لکھا 

کتنا بڑا ہے ؟   اسکو تو سمجھ ہی نہ آئی اصل وہ سوچ نہیں سکتی تھی 

ھدیٰ اسکی  ڈیتھ ہوگئی ہے!       آخری میسج اور وہ آفلائن ہوا تھا 

نور کے تو سر پہ جیسے چھت گر گئی اتنا کیوٹ بچہ اور اسکی ڈیتھ نہیں نہیں اسکا دل کیا وہ پوچھے کہ کیسے مگر یہ سب غازی کو تکلیف دے سکتا تھا اسنے ان سب کا رادہ ترک کیا پھر دوسرا میسج کیا 

کھانا کھالیا آپ نے ؟  میسج ڈیلیور ہوا مگر سین نہیں اسنے موبائل رکھ دیا پھر تین سے چارمنٹ بعد دیکھا تو میسج آچکا تھا 

نہیں ابھی بھوک نہیں ہے.      نور نے دیکھا تین بج رہے تھے پھر اسنے کھانا کیوں نہیں کھایا ؟ 

کیوں ؟     اسنے بے اختیار پوچھ لیا 

                              ¤¤¤¤¤¤¤¤¤

غازی کمرے میں بیڈ پہ اڑھا ترچھا لیٹا تھا ہاتھ میں موبائل تھا اور چہرے پہ مسکراہٹ اسے ھدیٰ کے میسجز اچھے لگ رہے تھے اسے لگا کوئی اسکا خیال رکھتا ہے 

وہ جب سے نماز پڑھ کے اٹھا تھا اسے تب سے ہی شانی یاد آرہا تھا اسیلئے اسنے کھانا نہیں کھایا تھا اور جب ھدیٰ نے اچانک کھانے کا پوچھا تو وہ سمجھ گیا یہ بات بدلنے کی غرض سے تھا وہ سر جھٹک کے مسکرادیا 

ابھی کھالونگا ھدیٰ.        اسنے لکھ بھیجا 

مگر مجھے لگتا ہے آپ نہیں کھائینگیں  !      دوسری طرف سے جواب آیا 

اور تمھیں ایسا کیوں لگتا ہے ؟      غازی نے اگلا میسج بھیجا

مے بی آپ بھائی کو مس کررہے ہیں شاید اس وجہ سے.       اور وہ لڑکی نجومی تھی!  یہ بات کوئی مانے نہ مانے غازی مانتا تھا 

ہاں بلکل!      اب کی بار اسے حیرت نہیں ہوئی 

اوکے پھر بھی آپ کچھ کھالیں.      اسکا پھر سے میسج آیا 

اچھا کھاتا ہوں.       وہ بلا ارادہ مان گیا 

پتہ نہیں وہ لڑی اسکا غم کیوں نہیں کریدتی تھی غازی نے شانے اچکائے پھر باقی چیٹس دیکھیں جہاں اور لڑکیوں کے میسجز کی لائن لگی تھی اور وہ جانتا تھا سب کو ٹائم نہ دینے کا ہی شکوہ ہوگا وہ کیا کرتا جب سے وہ ھدیٰ سے بات کرنے لگا تھا اس سے کسی اور سے بات نہیں ہوتی وہ جس سے بھی بات کرتا اسکا موازنہ ھدیٰ کی چیٹ سے کرنے لگتا تھا وہ اسکی ہر بات بغیر کہے سمجھتی تھی اور اسکی ہر سوچ کو بھی مطلب اتنا پرفیکٹ اندازہ کوئی کیسے لگالیتا ہے ؟ وہ یہ سمجھ نہیں پایا تھا مگر ابھی تک وہ اسے جانتی نہیں تھی وہ خود کیا تھا وہ خود کیسا تھا وہ جانتا تھا وہ اچھا نہیں ہے اور یقینا ھدیٰ اسے جانے گی تو بےشک اس سے دور ہوجائے گی 

نہیں!        وہ ایک دم سے اٹھ بیٹھا وہ اس لڑکی کو دور نہیں کرسکتا تھا محض چند دنوں میں وہ جان گیا تھا کے وہ اس لڑکی سے دور ہونا برداشت نہیں کرسکتا تھا مگر کیوں ؟ یہ جواب وہ جانتا تھا مگر اعتراف نہیں کرسکتا تھا بلکل نہیں!  اسنے روحان کو کال کی دوسری بیل پہ اسنے فون اٹھایا 

بک!       اسنے اٹھاتے ہی کہا 

اڈے پہ آرہا ہے ؟      غازی نے فوراً پوچھا 

آجا!      روحان نے جواب دیا 

چل نکل . ملتا ہوں دس منٹ میں.     اسنے فون کاٹا دوسری طرف روحان پہ تو جیسے حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹے پورے دو سال بعد غازی نے اسے ایسے کال کی تھی اور ایسے بات کی تھی جیسے وہ شانی سے پہلے کرتا تھا وہ بےصبری سے اسکا انتظار کرنے لگا کب وہ ملے گا اور وہ اسکا بدلاو دیکھے گا 

                                 ¤¤¤¤¤¤¤

کیا ہوا ؟ عورتوں کی طرح کیوں گھور رہا ہے؟     غازی نے سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے روحان کو دیکھا 

یہی کے تو بدلا بدلا لگ رہا ہے ؟     روحان نے بغیر لگی لپٹی کے کہا 

اچھا کیا بدلا ہے مجھ میں ؟     غازی محظوظ ہوا 

بس تو پورا کا پورا بدلا ہوا لگ رہا ہے.       روحان نے ہنس کے کہا 

خوش ہے آج تو!     روحان نے سوچ کے کہا تو غازی ٹھٹکا (دو لوگ ؟ ) 

ہاں کیسے پتہ ؟    غازی ہنسا 

بس پتہ نہیں اندازہ ہے!       حانی ہنستے ہوئے بولا مگر غازی کی ہنسی کو بریک لگا بلکل ایک ہی بات ؟ 

اچھا.    وہ ایک دم خاموش ہوا 

ابا نے کام پہ لگالیا اپنے.    غازی نے گویا بات کی یا بم پھوڑا 

سچ میں ؟      روحان نے آنکھیں چھوٹی کر کے اسے دیکھا 

مگر وہ کیسے مانے یا میں یوں کہوں تو کیسے مانا ؟     روحان حیران و پریشان تھا 

ھدیٰ کہہ رہی تھی جاکے آزما کے دیکھلوں کیا پتہ وہ رکھنا چاہتے ہیں میں نے سوچا چلا ہی جاوں.       غازی سوچ سوچ کے بول رہا تھا جبکہ روحان اسے غور سے دیکھ رہا تھا 

ٹھیک تو ہے تو بڈی ؟ آج سے پہلے تو ایسے کسی کی بات نہیں مانی ؟     روحان نے گھورا 

یار کسی نے ایسے سمجھایا ہی نہیں.     غازی کان کی لو مسلتے ہوئے بولا 

ہاں ہاں سہی بات ہے بھئی.      روحان ہنسا مگر یہ نات صاف تھی وہ بندہ واقعی بدل گیا تھا اور اسکے پیچھے اس ھدیٰ کا ہی ہاتھ تھا !  

                            آج پہلی بار غازی اڈے سے بغیر پیے اٹھنا تھا اسے معلوم تھا اگر اسنے پی تو وہ آج رات ھدیٰ سے کچھ غلط بات نہ کرجائے اور ابھی اتنے کم دن میں کم از کم وہ ایسی بد احتیاطی نہیں کرسکتا تھا 

باس کیا پینا ہے آج ؟    پتلا دبلا سا لڑکا اسکے آگے جھک کے بولا 

کچھ نہیں .      غازی نے سگریٹ لبوں سے لگا کے کہا

کیوں ؟  یہ پوچھنے کی جرت صرف ایک شخص کرسکتا تھا حانی اور اسے پوچھا 

بس یار ویسی دل نہیں ہے.     غازی نے بات ٹالی 

کیوں نہیں ہے ؟ ویسے تو ہوتا تھا.     روحان جانتا تھا پھر بھی سننا چاہتا تھا 

بس آج نہیں ہے ویسے بھی تو منع تو کرتا ہے ؟     غازی نے ابرو اٹھا کے سوال کیا 

ہاں مگر آج سے پہلے تو تو نے نہیں سنا ؟     روحان بھی تیار تھا 

ابے جانے دے یار!     غازی ہنسا 

بیٹا بدل رہا ہے تو پکا اور کریڈٹ میں اس بلاک کرنے والی کو دونگا!    روحان نے ٹیبل پہ ہاتھ مارا غازی جو بیچارا کب سے ضبط کررہا تھا سر پیچھے کر کے ہنسنے لگا 

جا نا کوئی لڑکی کیسے بدلے گی مجھے.       وہ بہت دن بعد کھل کے ہنس رہا تھا 

بیٹا بس مجھے پتہ لگانا پڑے گا!     حانی نے چہرے پہ ہاتھ پھیر کے دھمکی دی غازی ایک دم آگے ہوکے بیٹھا 

حانی!    اسکی آنکھوں میں جیسے لالی اتری تھی روحان نے اسکا چہرہ دیکھا جو سفید ہورہا تھا 

اسے میرے بارے میں کچھ نہ بتانا میرے ماضی کے بارے میں کچھ نہیں!        وہ تنبیہ تو آرام سے کررہا تھا مگر اسکی آنکھیں وہ بتارہی تھی کہ انجام بہت برا ہوسکتا تھا 

تو فکر مت کر!       روحان نے اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا 

مت کر فکر لیکن غازی بعد میں پتہ لگے گا تو وہ بدظن ہوجائے گی تو نے ایسے کتنے کیسز خود دیکھے ہیں!      روحان اسے سمجھا رہا تھا 

یار میں کیا کروں میں ......بس تو نہیں بتائے گا.     غازی اسے یہ نہیں کہہ سکتا تھا کے وہ اسے کھونا نہیں چاہتا تھا 

وہ جانتا تھا روحان کی بات سہی ہے مگر..... دیکھو کیا ہوتا ہے! اسنے سر کے ساتھ سوچوں کو جھٹکا 

شیشہ منگوالے.      اسکا دل کیا تو کہہ ہی ڈالا 

اوکے.       روحان نے ایک لڑکے کو اشارہ کیا وہ قریب آگیا

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq   written by Toba Amir.  Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  by Toba Amir  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages