Aseer E Hijar Novel By Wahiba Fatima new best novel sneak 2
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Aseer E Hijar Novel By Wahiba Fatima Best Novel Sneak 2 |
Novel Name: Aseer E Hijar
Writer Name: Wahiba Fatima
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
انیل،،،، وہ،، وہ،،، دعا نور،،،،،، وہ اچھی لڑکی نہیں تھی،،،،،،، وہ کتی،،، کمینی،،، حرام خور،،، بلڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے ویرا اپنے لبوں سے ایسے الفاظ ادا کرتی کہ انیل کو کہیں چھپنے کی جگہ نا ملتی انیل نے سختی سے ویرا کے لبوں پر ہاتھ رکھا۔
"مجھے معلوم ہے ویرا وہ کیسی تھی،،، اسی لئے چپ بلکل چپ،،،، انیل نے اسے جھڑکا تو ویرا نے اچھے بچوں کی طرح اثبات میں سر ہلایا۔ اریب کا قہقہہ بے ساختہ تھا۔ یشم نے بھی ہنسی دبانے کو دانتوں تلے لب دبایا۔۔ انیل سرخ چہرہ لیے ویرا سے دور ہوا۔ مگر وہ آج بچے کی جان لینے پر تلی ہوئی تھی جو کھسک کر پھر سے اس سے چپک گئی۔۔
انیل،،،،،، آئی لو یو سوووووووو مچ،،،،،، ویرا نے اس کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھرا۔۔ یشم نے چہرہ پوری طرف کھڑکی کی جانب گھما کر جوس کا ڈبا (ڈیش بورڈ سے نکال کر) لبوں کو لگایا۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اسے زور دار قسم کا اچھو لگ گیا۔۔
انیل،،،، میرا دل کر رہا ہے،،،، میں تمھیں ادھر کس کروں،،،، مے آئی کس یو،،،؟؟؟؟
ویرا نے انیل کے گال پر انگلی رکھ کر بہکے بہکے لہجے میں کہا۔۔ انیل اپنی جگہ سے اچھلا اور بری طرح گڑبڑایا۔۔
"ارے کوئی ڈوز ہے جو اسے پوری طرح بیہوش کر دے،،، نہیں تو یہ تو آج مجھے مائنر ہارٹ اٹیک دے ہی دے گی،،، انیل جھنجھلا کر بولا جبکہ اریب اور یشم کے چھت پھاڑ قہقہے پوری گاڑی میں گونجے۔۔۔
نیل نے اس کی کمر کے گرد بازو حمائل کر کے بمشکل اسے اپنے سہارے کھڑا کیا۔۔ رات کے تقریباً آٹھ بج چکے تھے۔۔ بہت غیر متوقع طور پر وہ پوری طرح اس کی بننے کو اس کی بانہوں میں موجود تھی۔۔ کل رات انیل نے جیسے جلتے کوئلوں پر گزاری تھی آج اتنا ہی سرور رگوں میں اترنے لگا تھا۔ وہ تو بس اسے یہاں سے لے جانا چاہتا تھا۔۔ مگر آج جو اسے بیہوش کرنے کو اس نے ایک داؤ کھیلا تھا۔۔ اسے آزمایا تھا اور ویرا نے بغیر سوچے سمجھے جو بظاہر اس سے وہ زہر لے کر اپنے سینے میں اتارا تھا تو اس بات نے اسے جیسے اس کا زر خرید غلام بنا دیا تھا۔۔ ویرا نے اسے پوری طرح جیت لیا تھا۔۔ اب ساری عمر اس کی اسیری میں بھی گزارتا تو اس کی محبت کا قرض دار ہی رہنا تھا۔ انیل نے اسے اپنے سینے سے لگایا۔۔ موسم اچھا خاصا بدل چکا تھا اور فضا میں بے تحاشا خنکی کا احساس تھا۔۔
ویرا نے اپنی خمار آلود نگاہیں کھول کر اسے دیکھا اور مسکرائی۔ نشے میں اس کے الفاظ بھی لڑکھڑا رہے تھے۔۔۔
جانتے ہو،،، انیل خانزادہ،،، کمینے،،،،،، کمظرف ،،، کلموہے،،،،لچے،،،،، لفنگے،،،،، لوفر،،،،، ہو تم،،،،، ہاہاہاہاہاہا
وہ کہہ کر اپنی بات انجوائے کرتی قہقہہ لگا کر ہنسی۔۔ انیل نے اسے نروٹھے پن سے گھورا۔۔
جب تم نے،،،،، میری محبت،،،،،،،، کو رد کر کے،،،،،، میرا دل توڑا،،،،،، تو،،،،،، جانتے ہو،،،، ویرا ٹوٹ گئی تھی،،،،، بہت بہت روئی تھی،،،،،،
ویرا نے کہا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔ انیل نے لب بھینچتے اسے اپنی بانہوں میں اٹھایا کمرے سے نکل کر کوریڈور سے حویلی کی پچھلی جانب چلا آیا۔۔ حویلی کی بیک ڈرائیو وے پر یشم اور اریب اسی کا انتظار کر رہے تھے۔۔ وہ گاڑی کے قریب آیا۔۔ ویرا کی اول جلول حرکتیں جاری تھیں۔۔
بٹ سٹِل،،،،، ویرا بیغیرت لو انیل،،،،،،، جانتے ہو ویرا کو،،،،،،، یہ کلموہا کتنا پسند ہے،،،،،، ویرا عشق کرتی ہے،،،،، انیل سے،،،،،، ویرا صرف،،،، انیل کی ہے،،،،،،، میں صائم قائم ،،،،، سے شادی نہیں کرنا چاہتی،،،،،،، ویرا تو انیل سے،،،،، محبت کرتی ہے ناں،،،،،
ویرا اس کا گریبان تھامے اپنی ہی ہانکنے میں مصروف تھی۔۔
"جانتا ہوں،،، انیل نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے جواب دیا۔۔ یشم اور اریب کے چہروں پر بڑی معنی خیز اور شرارت بھری مسکراہٹ تھی۔
"ویسے لالا آپ کا آئیڈیا،، انتہائی فضول اور بیہودہ تھا،، انیل ویرا کی گوہر افشانیوں سے ہوئی خفت مٹانے کو اریب پر چڑھ دوڑا۔۔
"تو پھر مشورہ کیوں مانگا تھا چھوٹی سرکار،،، اگر اسے یہ ڈوز نا دیتے تو تمھاری اماں ہنگامہ کھڑا کر کے سب کو اپنی جانب متوجہ کر لیتی،،، تمھارے ساتھ جانے کو تیار ہو جاتی؟؟؟ اس بات پر بھی شاید اعتبار نا ہی کرتی کہ اس کی اجازت تمھیں دا جی نے دی ہے،،،،
اریب نے سینے پر ہاتھ باندھ کر اطمینان سے کہا۔۔ تو انیل کو خاموش ہوجانا پڑا۔۔ واقعی وہ پورے ہوش میں ایک ہنگامہ کھڑا کر دیتی مگر اس صورت حال میں کم از کم آج اس وقت اس کے ساتھ جانے کو قطعاً کہیں تیار نہیں ہوتی۔۔
انیل،،،، مجھے وہ صائم ٹھرکی،،،،، زہر لگتا ہے،،،،،، اس کی آنکھیں،،،، غلاظت کا ڈھیر ہیں،،،،،، انیل مجھے،،،، مجھے اس سے شادی،،،،،، نہیں کرنی،،،،،
ویرا نے انیل کا چہرہ ہاتھوں کے پیالوں میں بھرا۔ انیل نے اسے گاڑی کی بیک سیٹ پر بٹھایا۔
"میں یہ کبھی ہونے بھی نہیں دیتا میری جان،،،، انیل نے جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔ وہ کھلا کر ہنس دی۔ انیل نے دور ہونا چاہا۔ مگر ویرا نے ہنوز اس کی شرٹ کالر سے اپنی مٹھیوں میں دبوچ رکھی تھی۔۔
اریب ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا۔ یشم نے اس کے ساتھ والی سیٹ سنبھالی۔۔ اریب نے گاڑی سٹارٹ کر کے وہاں سے نکالی۔۔ انیل اب اس کی جانب متوجہ تھا۔۔
انیل،،،، وہ،، وہ،،، دعا نور،،،،،، وہ اچھی لڑکی نہیں تھی،،،،،،، وہ کتی،،، کمینی،،، حرام خور،،، بلڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے ویرا اپنے لبوں سے ایسے الفاظ ادا کرتی کہ انیل کو کہیں چھپنے کی جگہ نا ملتی انیل نے سختی سے ویرا کے لبوں پر ہاتھ رکھا۔
"مجھے معلوم ہے ویرا وہ کیسی تھی،،، اسی لئے چپ بلکل چپ،،،، انیل نے اسے جھڑکا تو ویرا نے اچھے بچوں کی طرح اثبات میں سر ہلایا۔ اریب کا قہقہہ بے ساختہ تھا۔ یشم نے بھی ہنسی دبانے کو دانتوں تلے لب دبایا۔۔ انیل سرخ چہرہ لیے ویرا سے دور ہوا۔ مگر وہ آج بچے کی جان لینے پر تلی ہوئی تھی جو کھسک کر پھر سے اس سے چپک گئی۔۔
انیل،،،،،، آئی لو یو سوووووووو مچ،،،،،، ویرا نے اس کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھرا۔۔ یشم نے چہرہ پوری طرف کھڑکی کی جانب گھما کر جوس کا ڈبا (ڈیش بورڈ سے نکال کر) لبوں کو لگایا۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اسے زور دار قسم کا اچھو لگ گیا۔۔
انیل،،،، میرا دل کر رہا ہے،،،، میں تمھیں ادھر کس کروں،،،، مے آئی کس یو،،،؟؟؟؟
ویرا نے انیل کے گال پر انگلی رکھ کر بہکے بہکے لہجے میں کہا۔۔ انیل اپنی جگہ سے اچھلا اور بری طرح گڑبڑایا۔۔
"ارے کوئی ڈوز ہے جو اسے پوری طرح بیہوش کر دے،،، نہیں تو یہ تو آج مجھے مائنر ہارٹ اٹیک دے ہی دے گی،،، انیل جھنجھلا کر بولا جبکہ اریب اور یشم کے چھت پھاڑ قہقہے پوری گاڑی میں گونجے۔۔ اریب نے گاڑی تیزی سے چلائی۔۔ راستے بھر ویرا اسی طرح آؤٹ پٹانگ حرکتیں کر کے انیل کے اوسان خطا کرتی رہی کہ اس کا چہرہ دیکھنے کے قابل تھا۔۔ مگر پھر بھی اس نے بمشکل اسے قابو کرتے اس کا سر اپنے سینے پر رکھا اور اس کی پشت تھپتھپا کر اسے سونے پر مجبور کر دیا۔۔
وہ لوگ اریب کے فارم ہاؤس پہنچے تو انیل نے سکھ کا سانس لیا۔۔ کہ یشم اور اریب انھیں تنہائی دینے کی غرض سے گاڑی سے اتر کر فورا اندر چلے گئے تھے۔۔
انیل پھر سے اس کی جانب متوجہ ہوا۔۔ اپنے سینے پر رکھے اس کے سر کے گھنے کرلی بالوں میں نرمی سے ہاتھ پھیرا۔۔ اس کی مومی پشت کو دھیمے سے سہلایا۔۔
ویرا،،، ویرا اٹھو یار،،، انیل نے اپنی ہلکی بئیرڈ والی گال اس کی گال سے رگڑی۔۔ مگر وہ دھیرے سے کسمسائی مگر گہری نیند سوئی رہی۔۔ انیل نے گہرا سانس بھرا۔۔ گاڑی سے نیچے اتر کر اسے پھر سے بازوؤں میں بھرا۔۔ اندر ایک کمرے میں لا کر اس نے لائٹ آن کی۔۔ مگر یہ اتفاق کی بات تھی کہ وہ جس کمرے میں آیا تھا شاید اس کی لائٹ خراب تھی۔۔ انیل نے زیرو پاور کی لائٹ اون کی تو جل گئی۔۔
انیل،،، ہم کدھر ہیں،،، وہ گہری نیند سے بیدار ہوئی۔۔ "ارے میں تو ہوا میں اڑ رہی ہوں،،،میں ایک پرندہ ہوں،،،،،
ویرا خود کو ہوا میں جھولتے محسوس کر کے ایک ہاتھ سے اپنا دوپٹہ ہوا میں لہرانے لگی۔۔
"ہاں خون آشام چمگادڑ جو ہو،، تو اڑنا تو ہے ہی،،، انیل جل کر بولا۔۔
"او یس،،، میں بیٹ وومن ہوں،،،سمجھے،،، وہ دونوں ہاتھ ہوا میں لہرانے لگی۔۔ انیل نے اسے نیچے اتارا۔ وہ بری طرح لڑکھڑائی۔ انیل نے اسے کمر سے تھام کر اپنے سینے سے لگا لیا۔۔۔ دونوں کے دل کی دھڑکن منتشر ہوتی ایک ہی لے پر دھڑکنے لگی۔۔ ویرا نے اپنا ماتھا انیل کی دائیں گال پر ٹکا رکھا تھا۔۔ ایک گہری سانس بھر کر انیل نے اس کی دل پزیر خوشبو اپنی روح میں اتاری۔۔ وہ بہت ہوش ربا سراپے کے ساتھ اس کی بانہوں کے گھیرے میں موجود تھی۔
"اب دل نہیں کر رہا مجھے کس کرنے کو،،، انیل نے اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔ ویرا ہنس دی اور اثبات میں سر ہلایا۔۔ "دین ڈو اٹ،،،
سانسیں مدھم پڑنے لگیں۔۔ ایک نرم و گداز وجود بانہوں میں بھرے وہ بری طرح بہکنے لگا۔۔ ویرا اپنے پاؤں پر اونچی ہوئی اور اس کی گال پر اپنے نرم موم سے لب رکھے۔۔ انیل نے مسرور ہو کر اپنی آنکھیں موند لیں۔۔ ویرا نے اس کا ماتھے پر اپنی محبت کی مہر ثبت کی اور دوسری گال پر جھکی۔۔ ویرا کی ایک ایک جسارت کے ساتھ اس کی کمر پر انیل کی گرفت سخت تر ہوتی گئی۔ ویرا نے اس کی آنکھیں میں دیکھا۔۔اور اب اس کی نگاہوں کا فوکس انیل کے بھرے بھرے عنابی لب تھے۔۔ انیل کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔۔ ابھی یہ سب ٹھیک نہیں تھا۔۔ وہ ہوش و خرد سے بیگانہ تھی تو انیل تو اپنے پورے ہوش میں تھا۔۔۔ پھر کیوں اسے روک نہیں رہا تھا۔۔ جزبات کی رو میں بہہ کر وہ کیوں ایسا کام کرتا کہ صبح دونوں کو ایک دوسرے سے نگاہیں چراتے ہوئے شرمندہ ہونا پڑتا۔۔ انیل نے آہستگی سے اسے خود سے دور کیا۔۔ مگر وہ اس سے لپٹنے کو بے تاب ہوئی۔ انیل نے اسے اپنے بازوؤں میں اٹھایا اور اٹھا کر بیڈ پر لٹایا۔۔ پھر سے زبردستی اسے کروٹ دلا کر اس پر کمفرٹر درست کیا۔۔ اور اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ وہ جلد ہی مسکراتی ہوئی گہری نیند کی وادیوں میں اتر گئی تو انیل کمرا لاک کرتے فورآ کمرے اسے باہر نکل گیا۔۔
____________________________
صبح بھاری ہوتے چکراتے سر کے ساتھ تقریباً دس بجے ویرا کی آنکھ کھلی۔۔ پہلے دو وہ غائب دماغی سے بستر پر لیٹی کافی دیر چھت کو گھورتی رہی۔ جیسے جیسے شعور بیدار ہوا چند مناظر آنکھوں کے پردے پر لہرائے۔۔ رات اسے ایک بہت بیہودہ ترین قسم کا بھیانک خواب آیا تھا۔۔ وہ خواب میں کیا کیا آؤٹ پٹانگ حرکتیں کر رہی تھی۔
استغفر اللہ،،، ویرا نے بستر سے اٹھتے استغفار پڑھا۔ "توبہ توبہ،، لاحول ولاقوۃ،،، ویرا اپنے بال سمیٹنے لگی۔۔ مگر اپنے حلیے پر اردگرد کے ماحول و منظر پر نظر گئی تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ اگر رات وہ خواب تھا تو اس کا اختتام اس کمرے تک کیوں ہوا تھا اور وہ اس وقت یہاں کر کیا رہی تھی۔۔ ویرا بدک کر بیڈ سے نیچے اتری۔ تب ہوش آیا کہ کمرے میں ایک اور نفوس بھی موجود ہے ایک شخص کب سے کھڑی پر کھڑا باہر کے مناظر میں کھویا کافی کے گھونٹ گھونٹ اپنے اندر اتار رہا ہے۔۔ ویرا بیڈ سے اتری۔ انیل اس کی جانب گھوما۔۔
"گڈ مارننگ ڈارلنگ،،،، انیل نے مسکرا کر اسے وش کیا جانے کیوں لبوں پر معنی خیز سی مسکراہٹ تھی۔۔
"انیل،، کہہ دو کہ یہ سب جھوٹ ہے،،، تم مجھے میرے نکاح کے دن کڈنیپ کر کے ادھر نہیں لائے،،، تم نے مجھے دھوکہ نہیں دیا،،،
"ویرا،، ایسا کچھ نہیں ہے،،،، انیل نے مگ رکھ اس کے قریب آنے کی کوشش کی۔۔
"حویلی میں کتنا ہنگامہ ہوا ہوگا،،، زہرا پھپھو نے میری ماں کا جینا حرام کر دیا ہوگا،،، سب کو لگا ہوگا کہ میں اپنے کسی آشنا کے ساتھ بھاگ گئی،،،
"بکواس مت کرو ویرا،، ایسا کچھ نہیں ہوا ہے،،، انیل نے اسے سمجھانے کی کوشش کی جو اپنے بال مٹھیوں میں جکڑے بے یقین سی اب پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی۔ انیل گھبرایا تھا۔ واقعی اسے سنبھال پانا مشکل ترین امر تھا۔۔ تبھی کمرے میں اریب اور یشم داخل ہوئے تھے۔ ویرا نے بے یقینی سے اریب کو دیکھا۔۔اور روتے ہوئے طنزیہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑی۔
"اوہ آپ،،، میں بھول کیسے گئی کہ آپ اپنے بھائی کی اس مکروہ سازش میں شامل نہیں ہو سکتے،،، پہلے آپ نے میری بہن کی زندگی برباد کی اور اب اپنی خود ساختہ نفرت اور بدلے میں مجھے اپنے انتقام کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں،، ایسا ہی ہے ناں،،، وہ حلق کے بل چلائی تھی۔۔ اریب کے ماتھے پر بلوں کا جال سا بچھا گیا۔۔
"شٹ اپ گڑیا،،، کیا بولے جا رہی ہو،،، ایسا کچھ نہیں،،، یش سنبھالو یار اسے،، اور تیار کر کے باہر لے کر آؤ،، انیل تم میرے ساتھ آؤ،،،
اریب نے بے تاثر لہجے میں کہا۔۔ وہ دونوں باہر نکل گئے۔
"گڑیا،، ادھر آؤ میرے پاس،،، یشم نے اسکے گرد بازو حمائل کیا۔۔
""یش لالا،،، ویرا اس بازو سے سر ٹکا کر رونے لگی۔۔ یشم نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور مخصوص مہربان دھیمے لہجے میں اسے سارا سچ بتا دیا۔۔
"وہ صائم اپنی کزن کی طرح ہی ایک غلیظ اور گھٹیا انسان ہے،،، اسی لئے یہ فیصلہ دا جی کا تھا،، انھوں نے رات سب کو سنبھال لیا ہوگا،،، نایاب مام کو کوئی کچھ نہیں کہے گا،،، تمھارا نکاح ابھی انیل سے ہوگا یہ دا جی اور چھوٹے پاپا کا ہی فیصلہ ہے،،، یشم نے اسے سمجھایا۔ ویرا نے بے یقینی سے اسے دیکھا۔ یشم نے گہری سانس بھرتے اس کی بات فون پر نایاب سے کروائی۔۔ اسی اثناء میں وہاں سلیمان خانزادہ اور دا جی چلے آئے۔۔ ویرا سلیمان خانزادہ کے گلے سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔۔
"بابا،،،،
"سب ٹھیک ہے میری بچی،،، پریشان مت ہو،،، یہ نکاح ہم سب کی رضامندی سے ہو رہا ہے،،، مولوی صاحب کب کے انتظار کر رہے ہیں،،، پہلے یہ نکاح ہو جائے پھر باقی باتیں بعد میں کریں گے،،،
"لیکن بابا،،
میری بچی کو اس نکاح سے کوئی اعتراض ہے،،، سلیمان خانزادہ نے اس کا چہرہ اوپر اٹھایا۔
"نہیں ،نہیں،،بابا،،، جو آپ کا فیصلہ ہے میرے لیے وہی میرا فیصلہ ہے،، مجھے آپ کے کسی فیصلے سے کوئی اعتراض نہیں،، ویرا نے بابا کا ہاتھ تھام کر انھیں ایک باپ ہونے کا مان بخشا۔۔ سلیمان خانزادہ نے خوشی سے سرشار ہوتے اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔
جیتی رہو،،، چلو،،، ویرا نے شال اوڑھی۔۔ سلیمان خانزادہ اسے باہر لے کر آئے۔۔ اور اسے انیل کے پہلو میں بٹھا دیا۔۔ انیل، اریب اور یشم نے ایک دوسرے کی جانب معنی خیزی سے دیکھا۔ کہ ویرا کا منہ اب بھی پھولا ہوا تھا۔۔ کچھ ہی دیر میں ویرا نے اپنے تمام جملہ حقوق اس بے مہر کے ن لکھوا دئیے جس نے اس کی بے قدری کی تھی۔۔ نکاح نامے پر سائن کرتے ویرا کے ہاتھ کپکپا اٹھے۔ آنکھوں سے کئی موتی ٹوٹ کر بےمول ہوئے۔۔ ابھی تو اوزگل کا صدمہ دل میں تازہ تھا۔۔ اتنی اچانک یہ سب ہو جانا وہ کسی صورت قبول نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔ نکاح کے بعد انیل کو سب نے سینے سے لگا کر مبارک باد دی۔۔ انیل نے ایک چور نگاہ سر جھکا کر فی الحال آنسو بہاتی اپنی شیرنی پر ڈالی۔۔ اریب نے گردن پر ہاتھ رکھ کر اسے بلی کے بکرے کے سائن کا اشارہ کرتے چھیڑا۔۔ انیل نے بھی افسوس سے سر ہلایا۔
کچھ ہی دیر میں مولوی صاحب وہاں سے نکلے۔ تو دا جی ویرا کی جانب متوجہ ہوئے۔۔ انھوں نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔
"ایک دن ادھر ہی رہو میری بچی،،، ابھی دعا زہرا حویلی میں موجود ہے،،، میں نہیں چاہتا اس کا اور تمھارا ابھی آمنا سامنا ہو، گھر میں کوئی بدمزگی ہو اور تمھارا دل دکھے،،، تمھاری بی جان اپنی بیٹی کو سنھبال لیں گی،، میں فون کر دوں گا تو انیل تمھیں حویلی واپس لے آئے گا،، کل شام کو ہی تم دونوں کا شاندار سے ولیمہ کریں گے،، اوزگل کی طبیعت سنبھلی تو ساتھ ہی اس کی رخصتی اور ولیمہ کا فرض ادا کر دیں گے،،، اب تو خوش ہے ناں میری بچی،،،،
دا جی نے کہتے سلیمان خانزادہ کی جانب اشارہ کیا۔ وہ کافی دیر اس کے پاس بیٹھے اس سے باتیں کرتے اور تسلی دیتے رہے۔ لنچ کے بعد دا جی ، سلیمان ،اریب اور یشم بھی حویلی کے لیے نکل گئے تھے۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Aseer E Hijar Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Aseer E Hijar written by Wahiba Fatima . Aseer E Hij by Wahiba Fatima is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment