Meri Mohabbat By Mahra Shah Novel Epi 6 to 10 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 29 September 2022

Meri Mohabbat By Mahra Shah Novel Epi 6 to 10

Meri Mohabbat By Mahra Shah Novel Epi 6 to 10  

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Rude Hero Based and Innocent Heroine Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Mohabbat By Mahra Shah Epi 6 to 10

Novel Name: Meri Mohabbat

Writer Name: Mahra Shah

Category: Complete Novel

 

میری محبت

تحریر ؛۔ مہرہ شاہ

1oقسط نمبر ؛۔6 تا 

_____________________________________________

آپی ایک بات پوچھوں ۔۔۔۔صفا حیا کے ساتھ چھت پہ لیٹ گئی تھی ۔۔

ہاں بولو ۔۔۔حیا نے پیار سے مسکراہ کر کہا حیا اپنے ماں بہنو سے بہت پیار کرتی تھی ۔۔

ہم غریب کیوں ہے کیا اللّه تعالیٰ ہم لوگوں کو امیر نہیں پیدا کر سکتے تھے۔۔۔صفا نے اداسی سے کہا اسکا بھی دل کرتا تھا وہ امیر ہوتے ۔۔۔

کیوں نہیں کر سکتا تھا پھر یہاں کوئی اور ہوتا وہ بھی ایسا بولتا لیکن پتا ہے وہ مالک ہے اس دنیا کا اسکو پتا ہے اپنے بندوں کو کیسے رکھنا ہے ہمیں  ہر حالت میں انکا شکر ادا کرنا چاہیے وہ اس بات پے خوش ہوتا ہے جب اسکا بندا صبر شکر  کرتا ہے ۔۔۔حیا نے اسکو پیار سے سمجھایا لیکن کبھی وہ خود بھی صفا کی طرح اپنے غریبی  سے تھک  جاتی تھی ۔۔

حیا تم نے کام چھوڑ دیا کیا ۔۔۔صباء نے اوپر آتے پوچھا حیا کو ایک ہفتہ ہو گیا تھا وہ نہیں گئی تھی اب وہ ٹھیک تھی پہلے سے ۔۔۔

نہیں آپی کام  کبھی میرا پیچھا نہیں چھوڑتا اور نہ ہی میری ہمت ہے کہ میں اسکو چھوڑو ۔۔اداسی سے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ 

آپی ابھی آپ مجھے سمجھا رہی تھی اور اب آپ خود ایسی مایوسی والی باتیں کر رہی ہیں ۔۔۔صفا نے اسے یاد دلایا ۔۔

تمہاری بات اور ہے میری اور میں جاب کرتی ہوں ہزاروں لوگوں کو دیکھتی ہوں ۔۔۔حیا پھر سے اداس ہوگی ۔۔۔

ایسے نہیں کہتے میری جان کیوں زندگی سے اتنے شکوے   کرتی ہو ۔۔۔صباء نے افسوس کرتے ہوئے اسکو دیکھا ۔۔۔

افف آپی ایسی زندگی سے کرنا پڑتا ہے جہاں ہر روز یہی سوچنا پڑتا ہے آج اگر نوکری چلی گئی تو کل کیا کھائیں گیں۔۔۔۔حیا کی سوچ شاید ہی کوئی بدلے۔۔۔

تو پھر زندگی کیا ہے ۔۔۔صفا کب سے خاموش بیٹھی تھی بول پڑی ۔۔

زندگی تو امیر لوگوں کی ہے جو چیز چاہتے ہیں وہ انکے سامنے حاضر ہوتی ہے اور ہم جسے لوگ کوئی چیز لینے سے پہلے دس بار سوچتے ہے اگر لی تو پیسے ختم ہو جائے گیں ۔۔۔

بس چپ دونوں سو جاؤ پتا نہیں کب دونوں کے زندگی سے شکوہ ختم ہوگے ۔۔صباء نے دونوں کو چپ کروا دیا ورنہ انکی دکھوں کی داستان کبھی ختم نہیں ہونی تھی ۔۔۔

______________________________

بھائی آپ کب آئے۔۔۔۔پری بھاگتی ہوئی آئی اذان کے پاس آئی 

بس ابھی آیا ہوں کیسی ہے میری پری ۔۔۔۔اذان نے پیار سے بہن سے مل کے کہا ۔۔

چلو جاؤ اذان جاکے فریش ہو جاؤ ۔۔۔۔مشال نے بیٹے سے کہا ۔۔۔۔

اذان جاؤ ورنہ یہ چھپکلی نہیں چھوڑے گی ۔۔۔ہادی بولا۔۔۔ 

 کوکروچ تمہارے ساتھ مثلا کیا ہے میرا بھائی ہے میری مرضی ۔۔۔پری کھا جانے والی نظروں سے ہادی کو دیکھا۔۔۔

پری شوہر سے بات کرنے کی تمیز نہیں تم میں ۔۔۔مشال نے بیٹی کو آنکھیں دکھائی ۔۔

امی اسکی بھی تو غلطی ہے نہ میں اپنے بھائی سے بات کر رہی ہوں نہ اور یہ شوہر ہے تو اسکو بھی بولے بیوی کی عزت کریں ۔۔۔پری کہا پیچھے رہنے والی تھی ۔۔

ہاہاہا تم۔ دونو کھبی نہیں سدھرو گے ۔۔۔اذان ہنستے ہوئے روم میں چلا گیا مشال بھی چلی گی ہادی گھور کر اسکو دیکھتا چلا گیا باہر ۔۔۔

سب مجھے ہی باتیں سناتے ہیں پری دنیا بہت بری ہے زندگی بہت چھوٹی اسے دل کھول کے جیو ۔۔پری ایک ادا سے بولی جو ہمیشہ سے کرتی ہے۔۔

_____________________________

ہادی احمد ساتھ ریسٹورینٹ میں اندر آئے ۔۔مینیجر کو بلاؤ ۔۔احمد  نے  ویٹر سے کہا۔۔۔۔

جی سر آپنے بلایا ۔۔۔مینیجر حاضر ہوا ۔۔۔

یہ لو کھانے میں ملا دو وہ جو لڑکی بناۓ گی۔۔۔۔ہادی نے ایک چیز نکال کے دی مینیجر کو ۔۔۔۔

پپ۔۔پر سس سر یہ سب کیوں ۔۔۔۔مینیجر ڈر سے بولا ۔۔

جتنا بولا ہے کرو ۔۔ہادی نے حکم دیا ۔۔۔احمد خاموشی سے ٹیبل پے بیٹھا تھا اس کو ہادی کا پلین اچھا نہیں لگا لیکن بدلہ تو لینا تھا ۔۔۔۔

 مینیجر نے بات مان لی  اور کام کرنے چلا گیا ۔۔۔

کیسا لگا میرا آئیڈیا ۔۔ہادی نے دانتوں کی نمائش کی ۔۔۔۔۔۔بکواس دیکھا نہیں تھا لڑکی تیز بتمیز زبان کی تھی ۔۔۔۔احمد بیزاری سے بولا ۔۔۔

چاچو اپکا کچھ نہیں ہو سکتا سوچو اگر وہ میری چاچی بن جائے گی تو۔۔ہادی نے شرارت سے کہا ۔۔جواب میں احمد نے گھوری سے نوازا ۔۔۔

تھوڑی دیر بعد ریسٹورینٹ میں حالت مچ گئی تھی سب کے ہی پیٹ خراب الٹی ہو رہی تھی وہی پہ ۔۔ہادی نے پیٹ درد کی دوا دی تھی ۔۔۔۔

مینیجر نے اپنا کام بہت اچھے سے کردیا تھا اس کو حیا پے رحم بھی آیا لیکن اپنے جاب بچانے کے لئے کرنا تھا ۔۔۔احمد ہادی نے پلین سٹارٹ کیا ۔۔۔۔

یہ کیا ہو رہا ہے کس نے بنایا یہ سب بلاؤ اسکو ۔۔۔۔احمد نے رعب دار آواز سے کہا ۔۔۔ویٹر نے جلدی سے حیا کا نام لیا ۔۔۔بلاؤ اسکو دیکھے کیا کردیا اسنے ۔۔۔ہادی غصے سے بولا ۔۔۔۔

____________

حیا کھانے میں کیا ملایا تھا تم نے  باہر سب کی حالت خراب ہوگئی ہے تمہارے کھانے کی وجہ سے ۔۔۔مینیجر نے غصے سے حیا کو کہا ۔۔

پر سر میں نے کچھ نہیں ملایا میں تو روز یہی کھانا بناتی ہوں ۔۔۔حیا پرشانی سے بولی اسکو تو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔

آج تک ایسا نہیں ہوا تھا حیا باہر سب غصے میں ہے وہ سر بول رہے ہے  جس نے یہ کھانا بنایا ہے  تم اسکو  کو بلاؤ ۔۔۔ویٹر نے جلدی سے احمد کا پیغام دیا۔۔۔چلو اب ورنہ ہم  سب کو نکال دیں گیں بہت غصے میں ہے ۔۔۔۔ 

ہے کون وہ ۔۔۔۔حیا نے پوچھا ۔۔۔اس restaurant کے مالک ہے اب حارث صاحب نے یہ اپنے بیٹے کے نام کردیا ہے اب چلو اب سب باہر ۔۔

_______________

حیا احمد کو دیکھتے ہی ساکت ہوگئی یہ تو وہی تھا ۔۔۔حیا نے دل میں سوچا پھر ہمت سے اسکے سامنے آئی اور اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولی ۔۔۔۔۔

اچھا طریقہ ہے بدلہ لینے کا۔۔۔۔حیا سمجھ گئی تھی وہ اس سے بدلہ لے رہا ہے۔۔۔۔۔

احمد ہادی ایک پل کو حیران ہوئے وہ اتنے جلدی سمجھ گئی تھی ۔۔۔احمد کو وہ خوبصورت پیاری دیکھنے میں بہت اچھی لگی پر اسکی زبان ۔۔۔۔

آپ ہم پر الزام لگا رہی ہے جب کے لوگوں کی طبیت تو آپ نے خراب کی ہے۔۔۔۔۔احمد نے طنزیہ کیا۔۔ 

 میں نے کچھ نہیں کیا اور میں یہ کھانا روز بناتی ہو آج تک ایسے نہیں ہوا پھر آج کیوں ۔۔۔۔۔حیا نے بھی اچھے سے جواب دیا ۔۔۔

بس بہت ہوا کیا ہو رہا ہے یہاں اور یہ کھانا بنتا ہے آج ہم لوگوں کو کچھ ہو جاتا ہے تو  کون جواب دیگا ۔۔ایک آدمی غصے سے بولا ۔۔۔

دیکھے ہم بھی وہ ہے کہ رہے ہے محترمہ سے لیکن ان کو صرف بتمیزی کرنی آتی ہے ۔۔۔۔احمد نے غصے سے کہا ۔۔۔ 

ٹھیک ہے نہیں ہے میرے پاس کوئی ثبوت اپنے بےگناہی کا تو کیا کریں گے آپ لوگ میرے ساتھ ۔۔۔۔۔حیا غم اور غصے سے بولی اسکی آنکھوں میں  ہلکی سے نمی تھی۔۔۔۔۔۔جس کو احمد نے غور سے دیکھا تھا اور وہ ہی لمحہ تھے احمد کی نفرت ختم کرنے کے لئے اسکی آنکھوں میں کچھ تو تھا جس نے احمد جیسے غصے والے شخص کو اسکا دیوانہ بنا رہا تھا ۔۔۔۔ 

ہاں ہاں اسکو جیل میں بھیجوا  دو اس شیف نے خانے میں زہر ملا یا تھا ۔۔۔ایک اور آدمی بولا ہادی نے بھی انکا ساتھ دیا حیا اپنی ذلت پے آنکھیں میچ کے کھڑی تھی اسکے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا آج وہ خود کو بہت کمزور سمجھ رہی تھی اسکو آج احمد سے بے انتہا نفرت ہوئی ۔۔۔

کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔۔۔بھاری رعب دار آواز آئی حارث صاحب کی ۔۔۔حیا جلدی سے انکی طرف بھاگی ۔۔۔

انکل یہ لوگ مجھے پے الزام لگا رہے ہیں ہم نے کھانے میں کچھ نہیں ملایا ۔۔ حیا رو کے بولی ۔۔۔

چاچو مر گئے دادو یہاں ۔۔۔ہادی نے سرگوشی میں بولا ۔احمد تو ابھی تک اسکے سحر میں تھا ہادی کے بولنے سے ہوش میں آیا ۔۔۔اور سامنے دیکھا وہ رو رہی تھی  

بیٹا آپ رو مت میں دیکھتا ہو ۔۔۔پھر حارث صاحب نے مینیجر کو بلا کر بات کی اور بہت مشکل سے انہوں نے بات سلجھائی ۔۔۔۔۔

_________________________

یہ کیا سن رہا ہوں میں احمد ۔۔۔.۔۔حارث صاحب غصے سے بولے ہادی احمد انکے سامنے  شرمندہ کھڑے تھے حیا نے سب کچھ بتا دیا تھا ان کو حیا حیران ہوئی تھی یہ انکا بیٹا ہے انکے بابا اتنے اچھے اور بیٹا حیا نے نفرت سے سوچا ۔۔

سوری بابا وہ سب غصے میں ہو گیا تھا ہم سے ۔۔.۔۔۔احمد شرمندہ سا بولا ۔۔

مجھے نہیں حیا بیٹی سے کہو جس کے ساتھ اتنا برا کیا تم نے یہ سکھایا تھا ہم نے ۔۔۔۔۔سوری دادو ہادی نے کہا پھر حیا کے سامنے آیا ۔۔

سوری پلیز ۔۔ہادی نے معصوم منہ بنا کر کہا ۔۔۔حیا نے بس ہاں میں سر ہلایا  ۔۔

i am Really sorry  for hurting۔۔ 

۔۔۔احمد نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کے بولا جس کی آنکھوں سے صرف اسکے لئے نفرت تھی ۔۔۔حیا نے ایک نظر  اسکو دیکھ پھر وہاں سے چلی گئی احمد اسکی پشت دیکھتا رہا ۔۔۔۔

وہ میرے دوست کی بیٹی ہے وہ لوگ بہت غریب ہیں احمد اسکو کبھی دکھ مت دینا اس سے یہاں میں نے رکھا تھا ۔۔۔حارث صاحب بول کے چلے گئے ۔۔۔۔

سوری چاچو ۔۔۔ہادی شرمندہ سا بولا ۔۔۔

کوئی بات نہیں چلو ۔۔۔۔احمد نے ہادی پے غصہ نہیں کیا کیوں کے وہ بھی جانتا تھا غلطی اسکی بھی ہے 

____________________________________________ 


ہادی کیا کر رہے ہو ۔۔۔پری اسکے روم میں آکے بولی پیچھے احد حدیثہ بھی تھے ۔۔۔

ڈانس کر رہا ہوں دیکھو ۔۔۔ہادی نے جل کر کہا ۔۔

کیا سچ میں چلو ساتھ میں کرتے ہے ڈانس ۔۔۔۔پری نے اسکو اور چڑایا احد حدیثہ دونوں کی باتیں انجوائے کر رہے تھے وہ تینوں بور ہو رہے تھے اس لئے  ہادی کے پاس آئے تھے وہ انکو باہر گھمانے کے لئے لے جائے ۔۔۔۔

چھپکلی ایک بات بتاؤ تمہارے پاس دماغ کی کمی کیوں ہیں ۔۔ہادی نے طنزیہ  کہا ۔۔۔ہادی کو پری پے غصہ آرہا تھا جو اسکو سکون سے بیٹھنے نہیں دیتی تھی ۔۔

کیوں کے میرے پاس دماغ نہیں ہیں میرے پاس دل ہے ویسے دماغ بھی آجائے گا جب میں ڈاکٹر بن جاؤ گی نہ تو ابھی جو دماغ ہے نہ وہ صرف پڑھائی میں لگتا ہیں نہ ۔۔۔۔۔۔پری نے اپنے طرف سے سمجھداری والی بات کی ۔

آہ۔۔پری پری پری کیوں دماغ خراب کرتی ہو میرا جاؤ یہاں سے میرا دماغ خراب مت کرو آرام کرنا ہے مجھے ۔۔۔ہادی گہرا سانس بھر کے غصے سے بولا ۔۔۔

میں کیسے کر سکتی ہوں خراب جو پہلے سے ہی خراب ہو ۔۔۔ہاں اگر خراب نہیں ہوتا تو میں نے پکا کردینا تھا ۔۔۔پری نے انتہائی معصومیت سے کہا ۔۔۔۔

حدیثہ ہم چلتے ہے ورنہ بھائی نے چھوڑنہ نہیں دیکھو اب ان کو غصہ آرہا ہے پری اپو نہیں ہوگی چپ اب ۔۔۔احد نے حدیثہ سے سرگوشی میں کہا اور دونو وہاں سے بھاگ گئے ۔۔۔ہادی نے دیکھ لیا تھا وہ دونوں چلے گئے ہے پری نے نہیں دیکھا ۔۔

کیوں سہی کہا نہ میں نے ۔۔۔پری نے مسکرا کر احد حدیثہ سے کہا لیکن وہ لوگ ہوتے تو جواب دیتے ۔۔۔۔یہ لوگ کہا گئے ۔۔پری بولی ۔۔

اچھا تو تم مجھے سدھارنا چاہتی ہو ۔۔۔ہادی بیڈ سے اٹھ کے اسکے پاس آکے بولا ۔۔۔

کیا سچ میں سدھرنا چاتے ہوں تو ٹھیک  ہے پھر میں فیس لونگی ۔۔۔پری نے خوشی سے بولی جیسے بہت لوگوں کو سدھارا ہو اور سوچنے لگی کتنی فیس لو۔۔۔۔۔

ہادی کو تو اسکی باتوں سے آگ ہی لگ گئی ہادی نے غصے سے اسکو بازو سے پکڑ کر اپنے قریب کیا ۔۔۔پری جو اپنی  سوچ میں تھی ہادی کے کھیچنے سے سیدھا اسکے سینے سے آ لگی پری اتنے قریب ہادی کو دیکھ کے شرم سے سرخ ہوگی چہرا جھکا لیا ۔۔ہادی نے پری کی یہ حالت دیکھی تو اسکو شرارت سوجی ۔۔

تم مجھے سدھرنے کی فیس لوگی  ۔۔۔ہادی نے اپنا ہاتھ اسکی کمر پر رکھا ۔۔۔پری کا دل زور سے دھڑک رہا تھا اب گھبراہٹ ہو رہی تھی ہادی کی قربت سے ۔۔۔۔۔

بولو چپ کیوں ہو فیس چاہیے یا مفت میں کروگی ۔۔۔ہادی نے سرگوشی میں کہا۔۔۔پری کی زبان کو تو جیسے تالا لگ گیا تھا اب ۔۔ 

پری کو کچھ سمجھ نہیں آیا اسنے ہادی کو دھکا دیا اور بھاگ گئی ۔۔۔۔۔ہادی نے اسکی حالت دیکھ کے اپنے ہنسی ضبط کی ہوئی تھی اسکے بھاگنے سے قہقہہ لگایا ۔۔۔۔

یہ انکے بیچ خوبصورت حلال رشتے کا اثر تھا کبھی لڑتے

 تو کبھی ایک دوسرے سے شرماتے  ۔۔

___________________________

 حیا تم گئی نہیں کام پے ۔۔۔۔۔صباء نے اسکو دیکھا جو اپنے سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ہاں آپی ۔۔

حیا صباء کے بولنے سے ہوش میں آئی وہ کب سے سوچ رہی تھی جاؤ یا نہیں کیوں کے کل جو ہوا اسکے بعد اسکا جانے کا دل نہیں کر رہا تھا پر حارث صاحب نے اسکو بہت سمجھایا تھا اور اپنے بیٹے کی طرف سے مافی مانگی حیا کو اچھا نہیں لگا انکا مافی مانگنا انکے بابا اتنے اچھے ہے اور بیٹا حیا یہی سوچ رہی تھی اور کچھ اپنے حالات سے مجبور ۔۔۔پیٹ بھر نے کے لئے انسان کتنا بےبس ہوتا ہے حیا کو آج شدت سے احساس ہوا ۔۔

کہا کھو گئی ۔۔۔صباء نے اسکے کندے پے ہاتھ رکھ کے ہلایا جو پھر سے سوچ میں گم تھی ۔۔۔

ہاں ہاں  وہ کچھ نہیں بس طبیت سہی نہیں کل جاؤگی ۔۔۔حیا بول کے کچن میں چلی گئی چائے بنانے اسے سوچ سوچ کر سر درد ہو گیا تھا ۔۔۔

افف اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا عجیب ہی دنیا میں رہتی ہے ۔۔۔۔صباء نے افسوس سے حیا کا سوچتے کہا ۔۔

صباء صباء ۔۔۔ماں نے بلایا 

جی امی آرہی ہوں ۔۔۔۔صباء روم سے چلی گئی 

__________________________

کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ کیوں اسکی آنکھیں بار بار میرے سامنے آرہی ہے۔۔۔۔۔احمد خود سے بولا وہ سارے رات نہیں سو پایا تھا سامنے بار بار حیا کا چہرہ آرہا تھا احمد اپنی کیفیت سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔۔

چاچو آپ کو دادی ناشتے پے بلا رہی ہے ۔۔۔ہادی اسکے روم میں آتے بولا 

چاچو آپ ٹھیک ہیں نہ ۔۔۔ہادی نے اسکی سرخ آنکھیں دیکھی وہ فکر مندی سے بولا ۔۔

پتا نہیں تم چلو میں آتا ہوں ۔۔۔احمد بیڈ سے اٹھ کے واش روم میں گیا ۔۔ہادی ابھی تک وہی کھڑا رہا۔۔

تم گئے نہیں نیچے ۔۔۔احمد واش روم سے نکلا تو ہادی کو وہی کھڑے دیکھا ۔۔

چاچو آپ کو کیا ہوا ہے کل سے خاموش ہیں ۔۔۔۔ہادی کا لہجہ فکرمند سا تھا ۔۔

پتا نہیں کل سے عجیب بیچینی ہے ۔۔۔۔احمد کھوئے ہوئے انداز میں بولا ۔۔۔

کل جو ہوا سوری اسکے لئے اگر میں وہ پلین نہ بناتا تو دادو آپ سے ناراض بھی نہیں ہوتے ۔۔۔ہادی شرمندہ سے بولا 

کل جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے اور اس میں صرف تمہاری غلطی بھی نہیں ہے میری بھی ہے بابا کو میں منا لونگا ۔۔۔۔احمد نے ہادی کی شرمندگی دیکھی تو بولا 

کیا وہ لڑکی واپس کام پے آئی گی دادو نے کہا تھا وہ غریب ہے ۔۔۔ہادی نے افسوس سے کہا 

پتہ نہیں شاید نہ آئے چلو نیچے چلتے ہیں ۔۔احمد بول کے روم سے نکل گیا ۔۔۔۔

_____________________________

اسلام علیکم ۔۔احمد ٹیبل پر آکے سب کو سلام کیا ۔۔

وعلیکم اسلام بیٹا آؤ بیٹھو ناشتہ کرو رات کو بھی کھانا نہیں کھایا آپ نے ۔۔۔احمد  کی ماں نے کہا 

مجھے سے پوچھے دادی میں بھی آپکا پوتا ہوں ۔۔۔ہادی  خفا سا ہوکے بولا۔۔۔۔سب اسکی بات پے ہنس پڑے 

وہ کیا ہے نہ میری نانو بوکھے انسان سے نہیں پوچھتی ۔۔۔پری کہا چپ رہ سکتی تھی ۔۔

پری بات کرنے کی تمیز نہیں ۔۔۔مشال نے بیٹی کو ڈانٹا 

دیکھا پھوپھو یہ ہر وقت میرے سے ساتھ ایسے بات کرتی ہے ۔۔۔ہادی نے بھی حساب برابر کیا  

ہادی مت کرو تنگ میری چھوٹی سی بہو کو ۔۔۔مسز مريم نے پری کی سائیڈ لی اس بات پے پری کا چہرہ سرخ ہو گیا سب لوگوں نے اپنے ہنسی ضبط کی 

احمد تمہاری میٹنگ کیسی ہوئی اس دن ۔۔۔حماد کو یاد آیا تو اس سے پوچھ لیا 

جی بھائی وہ آج ہے فائل خراب ہوگئی تھی سو نہیں ہوئی اس دن ۔۔۔احمد کے سامنے پھر سے حیا کا چہرہ آیا اس دن والا جو غصے سے سرخ تھا 

احمد میرے روم میں آؤ تم ۔۔۔۔حارث صاحب ناشتہ کر کے اٹھ کے روم میں گئے انکو احمد سے بات کرنی تھی ۔۔

______________________________________________


جی بابا آپنے بلایا ۔۔۔احمد روم میں آکے انکے سامنے سر جھکا کے کھڑا تھا 

آپ نے کیوں کیا حیا کے ساتھ ایسا ۔۔۔۔حارث صاحب نے رعب سے پوچھا انکو اپنے بیٹے کی یے بات غلط لگی تھی 

سوری بابا وہ بس غصہ آگیا تھا اسنے بھی بدتمیزی کی تھی ۔۔۔احمد نے آرام سے جواب دیا اب اسکی آنکھوں میں حیا کے لئے نفرت نہیں تھی ایک الگ ہی احساس تھا ۔۔۔ 

بیٹا غصے کو کنٹرول کرنا سیکھو یاد رہے یہ غصہ بہت کچھ برباد کرتا ہے انسان کو کسی کا نہیں چھوڑتا ۔۔۔حارث صاحب نے سمجھایا ۔۔۔۔۔۔

جی اب خیال رکھوں گا اور کیا اس نے جاب چھوڑ دی ۔۔احمد نے وہ بات پوچھی جو اسکے دل پوچھنا چاہ رہا تھا۔۔۔

 آپ نے کوئی کسر تو نہیں چھوڑی تھی لیکن  وہ آئے گی میں نے بہت سمجھایا ہے اسکو وہ میری بات کو کبھی انکار نہیں کرے گی ۔۔۔حارث صاحب نے امید سے کہا انکو پتہ تھا حیا انکی بات کو کبھی انکار نہیں کرے گی ۔۔

بس آپ ان کو اب تنگ مت کرنا اسکو میں نے رکھا ہے اس کو ضرورت تھی جاب کی  وہ ایک بہت ہی اچھی شیف ہیں ۔۔۔حارث صاحب نے مسکرا کر  اسکا کندھا تھپایا۔۔

جی تنگ نہیں کروں گا بس ایک بار انکے ہاتھ کا کھانا ضرور کھاؤں گا ۔۔۔۔احمد نے شرارت سے مسکرا کر کہا۔۔

چلیں ایک موقع دیتے ہیں آپ کو ویسے آپ کی ماں آپ کا رشتہ دیکھ رہی ہیں ۔۔۔حارث صاحب نے بھی شرارت سے کہا۔۔۔

پھر جلدی کچھ کرنا پڑے گا ۔۔۔احمد قہقہ لگا کر نکل گیا آفس کے لئے ۔۔۔پیچھے حارث صاحب اسکی بات کا مطلب سمجھ کر مسکرائے ۔۔۔

_______________________________ 

حیا تم آگئی شکر ۔۔۔۔سمن نے خوشی سے کہا۔۔

دل نہیں کر رہا تھا یہاں آنے کا پر انکل کی وجہ سے انہوں نے بہت مدد کی ہے ہمارے بس انہی کے لئے آئی ہوں ۔۔۔حیا نے بوجھے  دل سے کہا۔۔

اچھا چلو موڈ خراب مت کرو اور بتاؤ گھر میں سب کیسے ہیں آپی کے رشتے کا کیا ہوا ۔۔۔۔سمن نے اسکے موڈ فریش کرنے کے لئے بات بدلی ۔۔۔

پتا نہیں ہمارے نصیب میں خوشیاں لکھی بھی ہے یا نہیں جو بھی لوگ آتے ہیں دیکھنے انکو آپی نہیں اسکے ساتھ اپنے گھر کے لئے سامان چاہیے ہوتا ہے ۔۔۔۔حیا اداسی سے بولی۔۔ 

حیا ہم کتنا بھی کیوں نہ بول لیں لیکن لوگوں کی سوچ نہیں بدلنی ۔۔۔۔سمن نے گہری سانس لی ۔۔

نہیں سمن لوگوں کو اپنے بیٹوں کے لیے بیوی نہیں انکو اپنے گھر کے لیے سامان کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف بیٹوں کی وجہ سے بہو کی صورت میں ملتا ہے یہ دنیا نہیں بدلے گی نہ ہی کسی غریب کا احساس ہوگا کسی کو ۔۔۔۔حیا نے گہرا سانس لیا اور کام میں لگ گئی ۔۔

انسان کو کتنی بھی انا کیوں نہ ہو پیٹ کے لئے اسے مارنی پڑتی ہے جیسے آج حیا خود کو بہت بےبس محسوس کر رہی تھی جس  جگہ وہ آنا نہیں چاہتی تھی آج وہ مجبور کھڑی تھی جس شخص سے وہ نفرت کرتی تھی آج اسکے ہی در پے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔ 

__________________________________________

ویلکم برو فائنلی  میٹنگ ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔سیف طنزیہ بولا ۔۔سیف احمد بہت اچھے دوست ہونے کے ساتھ بزنس پارٹنرز بھی ہیں ۔۔

یار فائل خراب کردی تھی ویٹر نے دوبارہ کام کرنے میں ٹائم لگ گیا ۔۔۔۔ گہری سانس لیکے بولا ۔۔

اور اس لڑکی کا کیا ہوا وہ ٹھیک تو ہے نہ ۔۔۔سیف نے  فکرمندی سے  پوچھا اسکو احمد کی حالت پے بھی رحم آیا  

پتا نہیں وہ کیسی ہے اب کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیوں اتنا غصہ کرتا ہوں ۔۔۔احمد کو خود پے غصہ آرہا تھا اب وہ حیا کی آنکھوں  میں خود کے لئے نفرت نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔

اس لئے کہتا ہوں یار مت کیا کر اتنا غصہ اب دیکھ لی نہ اسکی آنکھوں میں اپنے لئے نفرت ۔۔۔۔سیف نے افسوس سے سر ہلا یہ احمد نے سیف کو سب بتا دیا تھا اس کو اب حیا سے محبت ہونے لگی ہے ۔۔

چل میرے یار پریشان نہ ہو منا لیں گے بھابی جان کو ۔۔۔سیف نے شرارت سے آنکھ دبائی ۔۔۔۔۔احمد اسکی بات پے دل سے مسکرایا 

تمہاری بھابی بہت تیز ہے یار ابھی تو وہ مجھے خوار  کرے گی اپنے پیچھے ۔۔۔۔۔ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔احمد کی بات پے دونوں نے قہقہہ لگایا ۔۔۔

_____________________________

کیاااا۔۔ سچ میں تمہاری شادی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔پری خوشی سے چیخی ۔۔۔۔۔۔

افف ہو پری آرام سے شادی ہو رہی ہے ابھی ہوئی نہیں ۔۔۔۔ارم نے پری کو آنکھیں دکھائی  دونوں اس وقت کینٹین میں بیٹھی تھی ۔۔۔۔

افف یار آئی ام سو ہیپی ۔۔۔۔پری پیار سے اسکو گلے لگی ۔۔۔

اچھا سنو تم میرے گھر آؤ گی رہنے ساتھ میں مستی کریں گے ۔۔۔۔واہ جی بڑی بے شرم دلہن ہو دعوت دے رہی ہو گھر میں مستی کریں گے  ہاہاہاہاہا ۔۔۔پری نے ہنس کے مذاق اڑایا ۔۔۔

تو کیا ہوا آج کل سب کرتے ہے ویسے بھی شادی ایک بار ہوتی ہے دل کھول کے انجوائے کرنا چاہئیے ۔۔۔۔۔ارم کو اپنے شادی فل انجوائے کرنی تھی ۔۔۔

اچھا یہ بتاؤ تمہاری شادی کب ہوگی ۔۔۔ارم نے شرارت سے پوچھا ۔۔۔۔

جب میرے پیر قبر میں ہونگے تب ۔۔۔۔۔پری نے افسوس کرتے ہوئے ایکٹنگ کی ۔۔۔۔۔ہاہاہا پری تم نہ بہت بڑی چیز ہو ۔۔۔ارم سمجھ گئی پری کی ایکٹنگ ۔۔

نہیں یار سچی کہہ رہی ہوں میرے شوہر صاحب کو تو خیال نہیں بیوی لانے کا اور گھر والے سوچتے ہی نہیں میرا یہاں میں ڈاکٹر کی پڑھائی کر کے قبر تک پہنچ جاؤ گی ۔۔۔۔۔۔افف اللّه لڑکی کتنے نخرے ہیں تمہارے ۔۔۔۔ارم تو اسکو گھورتی رہ گئی ۔۔۔ہاہاہاہا یار تمہاری شکل دیکھنے جیسی تھی ۔۔۔۔۔۔۔دفع ہوں کمینی ۔۔۔۔ارم اٹھ کے چلی گئی ۔۔۔رک میں بھی آرہی ہوں ۔۔۔۔پری جلدی سے اسکے پیچھے بھاگی۔۔۔۔ 

______________________________ 

ہادی یار سن ۔۔۔۔۔حاشر ہادی کے پیچھے بھاگتے ھوۓ باہر آیا ۔۔

کیا ہے کیوں میرے پیچھے پڑ گیا ہے تیری وجہ سے ہر بار میری بیعزتی ہوتی ہی کمینے انسان ۔۔۔۔ہادی حاشر کو غصے سے دیکھ کے بولا آج پھر سر نے حاشر کی وجہ سے ہادی کی کلاس لی کیوں کے حاشر نے ہادی کی کاپی کی تھی ٹیسٹ ۔۔

اچھا نہ یار سوری مجھے کیا پتا سر ہم دونوں کو اتنے اچھے سے جانتا ہیں ۔۔۔۔حاشر نے  منہ بنایا ۔۔

جی ہاں اور پھر بھی تو نہیں سدھرے گا ۔۔۔۔۔چل بھائی نیکسٹ ٹائم خیال سے کرو گا ۔۔۔۔۔مطلب تجھے نہیں سدھرنہ ۔۔۔۔ارے ہاں یار اس دن وہ assgiment کس نے خراب کی تھی ۔۔۔۔۔۔حاشر کو اس دن والا واقعہ یاد آیا تو پوچھ لیا ۔۔

مت پوچھ یار میرے سر پے جو وہ چھپکلی چشمش باندھ کر رکھی ہے نہ گھر والوں نے اسکے سوا کون میرا جینا حرام کر سکتہ ہے  ۔۔۔۔ہادی کو پری کا چہرا سامنے آیا تو غصے سے بولا ۔۔

ہاہاہاہاہا اچھا بدلہ لیتی ہے..  ہماری معصوم پری بھابی ۔۔۔۔حاشر نے اسکا مذاق اڑایا اور آخر میں بھابی کو لمبا کھینچا۔۔۔۔۔۔

دفع ہو  کمینے۔۔ اور وہ معصوم شیطان کی نانی ہے۔۔۔ہادی اسکو گھورتا وہاں سے چلا گیا  

______________________________________________


مامو پلیز آج ہم سب کو گھمانے  لے چلیں پلیز پلیز ۔۔۔پری احمد کے ساتھ بیٹھ کے بولی سب حال میں ساتھ بیٹھے تھے ۔۔

ہاں چاچو پلیز پلیز ہم نے آپ کے ساتھ وقت بھی نہیں گزارا ۔۔۔حدیثہ نے بھی حصہ لیا۔۔ 

کوئی ضرورت نہیں چاچو ان فقیروں کو لیکے جانے کی ۔۔۔ہادی پری کو گھور کے بولا ۔۔

تمہارے ساتھ مثلا کیا ہے کوکروچ ہم جا رہے ہیں نہ تمہے تو نہیں لیکے جا رہے ۔۔۔۔پری نے بھی ہادی کو گھورا ۔۔۔

تمیز سے بات کرو چشمش چھپکلی شوہر ہوں تمہارا۔۔۔۔ہادی غصے سے بولا ۔۔

اور میں بیوی ہوں تمہاری تم بھی تمیز سے نام لو میرا ۔۔۔جواب میں پری نے بھی غصے سے کہا ۔

چپ کرو دونوں جب دیکھو لڑنے شروع ہو جاتے ہو ۔۔۔دادی دونوں کو گھور کے بولی 

احمد ان سب کے بیچ چپ بیٹھا تھا اور اب وہ سوچ رہا تھا روم میں جانے کا لیکن احد کی بات سن کے رک گیا ۔۔

چاچو پلیز آپکے ہی ریسٹورینٹ چلتے ہیں ۔۔۔احد پھر سے بولا ۔۔ہاں ماموں پلیز پلیز پری حدیثہ نے بھی ہاں کی۔۔

اوکے اوکے فائن چلو ۔۔۔احمد اٹھ کر باہر چلا گیا اسکو ویسے ہی دل کر رہا تھا آج حیا کو دیکھنے کا پیچھے وہ تینوں بھی گئے ۔۔

آگے میں بیٹھو گی ۔۔پری جلدی سے آگے والی سیٹ کا دروازہ کھولا ۔۔۔جی نہیں پیچھے جاکے بیٹھو یہ میری جگہ ہے ۔۔۔ہادی جلدی سے آگے بیٹھ گیا ۔۔

پری نے ہادی کو غصے سے دیکھا پھر اندر جانے لگی ۔۔سب حیران پریشان سے پری کو دیکھنے لگے ۔۔

پری واپس آؤ ۔۔احمد جلدی سے گاڑی سے نکل کے اندر گیا ۔۔

پری کو کیا ہوا ۔۔۔بھائی آپ نے اچھا نہیں کیا ۔۔۔حدیثہ احد دونوں ہادی سے ناراض ہوئے ۔۔

کچھ نہیں کیا میں نے بس اس کا دماغ خراب ہیں ۔۔ہادی غصے سے گاڑی سے نکلا اور اپنی گاڑی لیکے نکل گیا باہر اسکو پری کی حرکت پسند نہیں آئی ۔۔

ہادی کہا گیا اب  ۔۔۔احمد پری کو منا کے لیکے آیا تو ہادی صاحب نہیں تھے ۔۔

چاچو ہادی بھائی غصے سے اپنی گاڑی لیکے چلے گئے ۔۔سب کے دماغ خراب ہے بس ۔۔احمد نے غصے سے کہا پری کو اب شرمندگی ہوئی ۔۔۔۔۔

___________________________

سب ریسٹورنٹ پوچھ گے اور اب ٹیبل پے بیٹھے تھے  ۔۔۔پری اب اپنے حرکت پے شرمندہ ہو رہی تھی اسکو ہادی کے ساتھ اسے نہیں کرنا چاہیے تھا ۔۔

ماموں  آپ پلیز ہادی کو کال کریں نہ اسکو بولیں وہ بھی یہاں آئے ۔۔۔۔پری ہادی کے لئے پریشان ہو رہی تھی اب 

پھر کیوں ناراض کیا اسکو ۔۔۔احمد نے اسکو گھورا ۔۔ 

چاچو پلیز ہادی بھائی کو بلائیں ۔۔۔احد حدیثہ نے بھی ہادی کو مس کیا ۔

تم لوگ  آرڈر دو  میں کال کر کے آتا ہوں ۔۔احمد اٹھ کے باہر گیا 

آپو اپنے کیوں کیا پھر ۔۔احد نے ناراضگی سے پوچھا ۔۔

وہ بس میں پاگل ہوں مجھے آگے بیٹھنا تھا نہ اس لئے اب میں سوری کردو گی ۔۔۔پری اداس ہوئی ۔۔

اچھا چلو آرڈر کرتے ہیں چاچو بھائی کو بلا لیں گے ۔۔۔پھر تینونے مل کر آرڈر دیا ۔۔

__________________

احمد ہادی کو کال کرنے کے بعد سیدھا ریسٹورنٹ کے کچن میں آیا ۔۔جہا حیا اپنا کام کر رہی تھی احمد تھوڑا دور رک کے اسکو دیکھنے لگا جو اپنے کام میں مصروف تھی سادہ لان کے  کپڑوں میں سر پے ڈوپٹہ میکپ سے پاک چہرہ اسکی خوبصورت بیان کر رہا تھا ۔۔احمد کو آج وہ دنیا کی معصوم خوبصورت لڑکی لگی ۔۔

حیا جو اپنے کام میں مصروف تھی اچانک کسی کو اپنے سامنے دیکھ کے ڈر گئی احمد چل کے اسکے سامنے آیا جس سے حیا ڈر گئی ۔۔

آرام سے لگتا ہے ڈرا دیا ۔۔۔۔احمد نے اسکا چہرہ دیکھ کے ہنسی ضبط کی ۔۔

اا آپ یہاں کیوں آئے ہیں ۔۔۔حیا پہلے حیران ہوئی پھر غصے سے بولی ۔۔

مجھے چائ مل سکتی ہے ۔۔۔احمد اسکے چہرہ پے نظر رکھ کے بولا ۔۔

زہر مل سکتہ ہیں آپکو یہاں ۔۔۔۔۔حیا غصے نفرت سے بولی وہ جب بھی احمد کو دیکھتی تھی اسکو وہ گولی یاد آجاتی تھی ۔۔

مجھے چائے کی طلب ہو رہی ہیں زہر بعد میں دیجیۓ گا ۔۔۔احمد شرارت سے بولا۔۔۔

میں چائے نہیں بناتی اور پلیز مجھے میرا کام کرنے دے آپ کو وہاں سے چائے مل جائے گی ۔۔۔۔حیا کو اسکی باتوں سے غصہ آرہا تھا اب اسکو بول کے اپنے کام میں لگ گئی۔۔

مجھے آپ کے ہاتھ کی چائے پینی ہے سو پلیز جلدی سے بھیج دیں۔۔۔احمد رعب دار آواز میں بول کے باہر چلا گیا بنا اسکی سنے ۔۔پیچھے حیا اسکی پشت کو گھورتی رہ گئی۔۔

افف اللّه مجھے صبر دے یہ سمجھتے کیا ہے خود کو میں ان کی نوکر ہوں جو بولے گیں وہ کروں گی میں یہاں مفت میں کام نہیں کرتی ۔۔۔حیا خود سے غصے میں بول کے کام میں لگ گئی ۔۔

___________________

احمد باہر آیا تو سامنے ہادی آرہا تھا ۔۔۔کیا ہوا چاچو آپنے بلایا ۔۔۔ہادی احمد کے پاس آکے بولا ۔۔

اس طرح غصہ نہیں کرتے چلو سب ویٹ کر رہے ہیں تمہارا۔۔احمد بول کے آگے بڑھا۔۔ 

تو کیا آپ کی طرح غصہ کرتے ہیں ۔۔۔ہادی نے طنزیہ کہا احمد نے صرف اسکو گھورا ۔۔

چاچو کیا آپ چاچی سے ملنے گئے تھے ۔۔۔ہادی نے شرارت سے کہا اسنے احمد کو کچن سے نکلتے دیکھ لیا تھا ۔۔

بکواس بند کرو ۔۔۔احمد گھور کے بولا۔۔

چاچو کہا تھے آپ ۔۔۔احد بولا ۔۔

ماموں آپ ہادی کو لینے گئے تھے کیا ۔۔پری ہادی کو اسکے ساتھ دیکھ کے بولی جس نے اسکو گھورا اور سیٹ پے بیٹھ گیا۔۔

مجھے واش روم جانا ہیں احد پلیز چلو آگے تک ۔۔۔پری بولی ۔

مجھے کھانے دے آپو آپ ہادی بھائی کے ساتھ جاۓ ۔۔۔احد کھانے سے انصاف کرتے ہوئے بولا ۔۔

جی نہیں میں نہیں جا رہا ۔۔۔ہادی نے جواب دیا پری نے رونے جیسی شکل کر کے احمد کو دیکھا۔۔۔

ہادی جاؤ ساتھ ۔۔۔احمد نے رعب سے کہا ۔۔۔تو مجبورن ہادی کو اٹھنا پڑا ۔۔تھوڑا آگے جاکے پری بولی ۔۔

سوری ہادی مجھے نہ بس آگے بیٹھنا تھا ۔۔۔پری معصوم بچوں کی طرح کان پکڑ کے بولی وہ جانتی تھی ہادی کیسے معاف کرے گا اور پری ہادی سے زیادہ دیر ناراض نہیں رہ  سکتی تھی۔۔۔ 

ہادی بھی پری سے ناراض تھا لیکن اسکا اس طرح سے سوری کرنا ہادی کو اچھا لگا ۔۔

اوکے نیکسٹ ٹائم نہیں کرنہ ایسے ۔۔۔۔ہادی نے معاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔اوکے پری خوشی سے بولی اور جلدی سے واش روم گئی ۔۔۔

____________________

 او بھائی سامنے سے ہٹ میرے ساتھ میری گرل فرینڈ ہے۔۔لڑکا سامنے ہادی کو دیکھ کے بولا ۔۔

تو میرے ساتھ کیا بکری ہے ۔۔ہادی جل کے بولا۔۔ 

لڑکا جلدی سے لڑکی کو لیکے نکل گیا۔۔ 

ہاددیییی تم نے مجھے بکری کہا۔۔پری صدمہ سے چلائی ۔۔

تو کیا بھینس بولتا ۔۔ہادی نے الٹا جواب دیا ۔۔

تم یہ بھی کیہ سکتے تھے بیوی ہیں تمہارے ساتھ ۔۔۔۔پری ہادی پے خفا ہوئی ۔۔

تو وہ لڑکا اندھا نہیں تھا چشمش دیکھا تو اسنے بھی تھا میرے ساتھ کوئی ہے پھر بھی بولا تو میں کیا بولتا ۔۔۔۔ہادی نے بیزاری سے جواب دیا ۔۔

تمہے میں بعد میں دیکھتی ہوں پہلے اس لڑکے کو دیکھ لو ۔۔۔پری غصے سے اس لڑکے کے پیچھے گی ہادی نے جلدی سے اسکو پکڑ کے ٹیبل پے لیکے گیا ۔۔۔

کیا ہوا چاچو آپکا چہرہ اتنا لال کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔ہادی احمد کو دیکھ کے بولا سب کی نظر احمد پے گئی ۔۔

کچھ نہیں تم لوگ سیدھا گھر جانا مجھے کچھ کام ہیں ۔۔۔احمد بول کے جلدی سے باہر چلا گیا کیوں کے اسکو حیا نے مرچوں والی چائے پلائی تھی جس کو احمد نے بہت مشکل سے اندر اتارا ۔۔۔۔

ماموں کو کیا ہوا ۔۔۔پری احمد کو دیکھتی بولی ۔۔

کچھ نہیں جلدی ختم کرو یہ سب پھر ہم لوگ چلیں  ۔۔۔ہادی نے انکا دھیاں احمد سے ہٹایا ۔۔۔

______________________________________________


افف اللّه مجھ سے نہیں پڑھا جاتا اب پڑھ پڑھ کر ڈاکٹر کا تو پتا نہیں لیکن ایک لاش ضرور بن جاؤگی۔۔۔

پری  دونوں ہاتھ سر پے رکھ کے بولی رات کے بارہ بج رہے تھے پری ابھی تک پڑھائی میں لگی تھی ۔۔

افف اب بھوک لگ رہی ہے کیا کروں۔۔۔

پری پیٹ پے ہاتھ رکھ کے بولی پھر کچھ سوچ کے باہر نکلی اور کچن کی طرف گئی ۔۔

 آآآآاا۔۔پری نے کسی سے ٹکرا کے  زور سے چیخ ماری ۔۔۔شش میں ہوں ہادی ۔۔۔ہادی نے جلدی سے اسکے منہ پے ہاتھ رکھا ۔۔۔ہادی جو پیاس کی وجہ سے یہاں آیا تھا اور اب وہ باہر نکل رہا تھا کے اچانک پری سامنے سے آگی اور دونوں ایک دوسرے سے ٹکرا گئے اسکی چیخ سے سب اٹھ جاتے اس لئے ہادی نے اسکے منہ پے ہاتھ رکھ دیا اب  وہ دونوں قریب تھے دونوں کی دھڑکنیں تیز رفتار چل رہی تھی ۔۔۔

چلانا نہیں ہاتھ ہٹا رہا ہوں اوکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہادی نے آرام سے بول کے ہاتھ ہٹایا پری جلدی سے پیچھے ہوئی اور  گہرا سانس لیا ۔۔

تم کیا لینے آئی تھی اس وقت ۔۔۔ہادی نے پوچھا جو اب سر جھکا کے لب کاٹ رہی تھی ایسے کرتے ہوئے بہت کیوٹ لگی ہادی کو ۔۔۔۔کیا ہوا بولو کچھ۔۔۔ہادی نے قریب جاتے ہوے پوچھا پری جلدی سے دو قدم پیچھے ہوئی 

وہ مجھے بہت بھوک لگ رہی تھی ۔۔۔۔پری نے  اپنے گھبراہٹ کو قابو کرتے ہوئے بولی 

کیوں کھانا نہیں کھایا تھا ۔۔۔ہادی گھور کے بولا ۔۔

تمہارے ساتھ کیا مسلہ  ہے مجھے بھوک  لگنی تھی لگ گی اب ہٹو سامنے سے مجھے کچھ کھانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

پری اسکو سامنے سے ہٹا کے اندر گئی ۔۔

ہادی کچھ سوچتا شرارت سے بولا ۔۔اچھا تمہیں جو کرنا ہے کرو میں جا رہا ہوں ۔۔ہادی تھوڑا آگے جاکے پھر رک گیا اور پیچھے مڑ کے بولا ۔۔۔

سنو چشمش چھپکلی مجھے یہاں کچھ دکھا تھا اب وہ کیا تھا کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہادی نے اپنے ہنسی ضبط کی 

کک۔۔کیا  ہا ہادی پلیز ایسا نہیں بولو ناں ۔۔۔۔۔۔

مجھے بھوک لگی ہے ۔۔۔پری ڈرتی ہوئی ہادی کے پاس آکے بولی ۔۔ہادی کو اسکی شکل دیکھ کے ہنسی آرہی تھی جسکو ضبط کرتے ہوئے اسکا چہرہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔

ہادی تم یہی روکو میں کچھ کھالوں پھر مجھے روم تک چھوڑ کے آنا پلیز ہادی ۔۔۔پری رونے جیسی شکل بنا کے بولی اور ہادی کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔

دیکھو پری میرا کام ہو گیا مطلب میں پانی پینے آیا تھا اب جا رہا ہوں سونے نیند آرہی ہے مجھے ۔۔۔ہادی ہاتھ چھوڑا کے آگے بڑھا ۔۔۔

ہادی ہادی روکو تو روم تک تو چھوڑدو ۔۔۔پری جلدی سے اسکے پیچھے بھاگی وہ ڈرپوک کہاں اکیلے رہتی وہاں بیچاری کی بھوک بھی ڈر میں ختم ہوگئی ۔۔۔اوکے آؤ ۔۔۔ہادی اسکو لیکے  روم تک چھوڑتا اپنے روم میں چلا گیا پھر وہاں جاکے ہنستا گیا ۔۔۔اور پری ڈر سے بستر میں چھپ گئی اور دعائیں پڑھتی رہی جب تک نیند آتی۔۔

____________________________

جانا نہیں ہے آج ۔۔۔۔صباء روم میں آکے حیا سے بولی جو لیٹی چھت کو گھور رہی تھی 

میرا دل نہیں کرتا وہاں کام کرنے کو جس سے میں نفرت کرتی ہوں وہی میرے سامنے آتا ہے ۔۔۔۔حیا غصےاور  نفرت سے بولی اسکو کل سے احمد پے غصہ آرہا تھا کیا اب وہ اس پے حکم چلائے گا۔۔۔

حیا حالات سے جتنا بھاگو گی وہ اتنا ہی پیچھا کریں گے حالات کا سامنا کرنا سیکھو خود کو مضبوط کرو رہی بات اسکی کیا نام ہے ۔۔۔     ؟؟؟صباء نے اسکو سمجھا تے ہوئے بولی

میں کیوں نام لوں اسکا مجھے اسکے نام سے بھی نفرت ہے  پلیز آپی اسکی باتیں مت کریں ۔۔۔۔حیا بیزاری سے بولی 

اچھا اچھا نہیں کرتی اپنا موڈ مت خراب کرو نہیں جانا تو مت جاؤ ۔۔۔صباء نے پیار سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرا 

اچھا ٹھیک ہے آپ ناشتہ بناؤ میں جاتی ہوں صرف انکل کی وجہ سے انکے بہت احسان ہیں ہم پے ورنہ میرا دل نہیں کرتا اسکو دیکھنے کا ۔۔۔۔حیا سوچتی ہوئی اٹھی ۔۔

چلو اٹھ جاؤ میں ناشتہ بناتی ہوں پھر مجھے بھی نکلنا ہے سینٹر کے لئے ۔۔۔صباء بول کے روم سے چلی گئی ۔۔

کچھ سمجھ نہیں آرہا وہ کیوں کر رہا ہے  کل مرچ والی چائے پے بھی غصہ نہیں کیا عجیب بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیا احمد کے بدلے ہوئے روپ پے حیران تھی ۔۔

_____________________________

اسلام علیکم برو کیسے ہو ۔۔۔  سیف کیبن کا ڈور کھولتے ہوئے اندر آیا

وعلیکم سلام فائن تو سنا ۔۔۔۔۔احمد سیف کے گلے ملتے ہوئے بولا 

ہاں بھائی کہاں تک پہنچی  تیری لوو سٹوری ۔۔۔سیف نے مذاق کیا

مت پوچھ یار تیری بھابھی  غصے  کی بہت تیز ہے کل مرچوں والی چائے پلا دی ۔۔۔۔احمدنے  بول کے گہرا سانس لیا۔۔۔

 ہاہاہاہا سیریسلی یار کاش میں وہاں ہوتا تیرا چہرہ دیکھ لیتا ۔۔۔ سیف کی تو ہنسی نہیں رک رہی تھی 

تجھے ہنسنا ہے تو ہنس میں جا رہا ہوں ۔۔۔احمد نے ایک خفگی بھری نظر سیف پے ڈالی اور اٹھ کے آگے بڑھا 

ابے رک یار کہاں جا رہا ہے میٹنگ ہے آج بھول گئے ۔۔۔۔سیف جلدی سے اٹھ کے اسکے سامنے آیا 

آجاؤں گا تب ابھی آتا ہوں ریسٹورنٹ سے ہوکے ۔۔۔۔احمد باہر نکل گیا 

رک میں بھی آج چلتا ہوں مجھے بھی بھابھی دکھا دے ۔۔۔سیف جلدی سے اسکے پیچھے بھاگا ۔۔

_______________________

آج دیر کردی آنے میں خیر ہے نہ ۔۔۔سمن نے پریشانی سے پوچھا ۔۔

ہاں کچھ نہیں بس دل نہیں کر رہا تھا آنے کو لیکن پھر وہ ہی  مجبوری غریبی ۔۔۔۔حیا افسوس کرتے ہوئی بولی 

پریشان مت ہوں دیکھنا سب اچھا ہوگا ایک دن تمہاری شادی کسی امیر لڑکے سے ہوگی ۔۔۔سمن نے شرارت سے کہا 

ہاہاہا سمن تم پاگل ہوں ہم غریب لوگ غریبوں میں جائیں تو اچھا ہے  اور تم میری شادی کے خواب نہ دیکھو میں نہیں کروں گی ۔۔۔حیا کو خود پے اور سمن کی باتوں پے ہنسی آرہی تھی 

مت بولا کر ایسے نصیب سے شکوہ نہیں کرتے اور ہاں وہ کل سر احمد کیوں آئے تھے کیا انہوں  نے تم سے کچھ کہا ۔۔۔سمن کل احمد کو کچن سے نکلتے دیکھا تھا تو آج پوچھ لیا 

پتا نہیں عجیب سے باتیں کر رہے تھے جیسے میں انکی اچھی دوست ہوں ہمارے بیچ کچھ ہوا ہی نہیں تھا مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کیوں ایسا کر رہے تھے لیکن میں بولی نہیں  اور میں نے کل مرچ والی چائے پلا دی تھی اسکو ۔۔۔۔۔حیا غصے میں بولی 

کیا تم نے مرچ والی چائے پلائی سر کو اگر انہوں نے غصہ کیا نکال دیا تو ۔۔۔سمن پریشانی سے بولی 

یہ تو اچھا ہے ناں میں خود یہاں کام نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔

حیا ناگوری سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔

حیا سر احمد نے کہا ہے  دو کپ اچھی سے چائے بنادو ۔۔۔ویٹر بول کے چلا گیا 

کیا پاگل ہے  وہ انسان کل والی چائے ہضم نہیں ہوئی اسکو آج پھر سے آگیا ہے  افف اللّه پتا نہیں یے بندا کون سے بدلے لے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیا سر پے ہاتھ رکھ کے غصے سے بولی 

مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آرہا وہ تم سے اس طرح مطلب آرڈر افف کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔۔سمن بھی كنفیوزڈ سی بولی 

_____________________________

برو میرے لئے دوسری چائے آرڈر کردے میں مرچ والی چائے نہیں پیؤں گا ۔۔۔۔سیف نے ہاتھ اوپر کرتے کہا 

جسٹ شٹ اپ یار ۔۔۔احمد نے  سیف کو گھورا 

 ویٹر نے دو کپ چائ سامنے رکھ کے چلا گیا سیف نے احمد کو دیکھا

 کیا ہے ایسے کیوں دیکھ رہے ہوں زہر نہیں ملایا اسنے ۔۔احمد گھور کے بولا 

کیا پتا ملایا ہو  یا پھر تمہارے روز روز یہاں آنے سے تنگ آکر ہی ملا دیا ہو ۔۔۔سیف نے مشوک نظروں سے دیکھا 

اوکے فائن لک ایٹ  ۔۔۔احمد نے کپ اٹھا کے منہ کے آگے کیا سیف غور گوراسکے چہرے کے تاثرات دیکھ رہا تھا جو بلکل نارمل تھا احمد نے جلدی سے ویٹر کو بلا یا ۔۔

یس سر ۔۔۔!!!! یہ چائ کس نے بنائی ۔۔۔!!! سر شیف نے ۔۔۔!!!نام کیا ہیں اسکا ۔۔۔!!!احمد غصے سے پوچھا سیف تو خاموشی سے احمد کو دیکھ رہا تھا 

سر ارسلان نام ہیں کچھ پروبلم ہے  ۔۔۔۔ویٹر نے ڈرتے ہوئے پوچھا

حیا کہاں ہیں انہوں نے نہیں بنائی جب کے میں نے کہا تھا میری چائے وہی بنائے  گی ۔۔۔احمد غصے سے ٹیبل سے اٹھا 

احمد احمد رک یار بیٹھو تم جاؤ ۔۔۔سیف نے جلدی سے اسکو بٹھایا احمد کے غصے کی وجہ سمجھ نہیں آئی اسکو 

کیا ہوا ہے برو کیوں اتنا غصہ ہو رہا تھا ۔۔۔سیف آرام سے پوچھا 

یہ چائے حیا نے نہیں بنائی یار جب کے میں نے اسکو ہی بولا تھا ۔۔۔احمد گہری سانس لیکے  بولا 

اوکے تو کیسے پتا چلا ۔۔۔سیف مسکرایا 

کیوں کے اس میں زہر نہیں تھا مطلب مرچیں نہیں تھی ۔۔۔احمد چڑ گیا

ہاہاہاہا ۔۔برو کیا بات ہے تیری مطلب تجھے مرچوں والی چائے پینی تھی تف ہے تم پے یار ۔۔۔

۔سیف حیران سا  شاک میں بولا ۔۔۔

اچھا ٹھک ہیں آج پی لے کل پھر سے آئیں گے ابھی کچھ تماشہ مت کر ورنہ کام بننے سے پہلے ہی خراب ہو جاۓ گا ۔۔۔سیف نے اسکو سمجھایا ورنہ اسکے غصے کا پتہ تھا ۔۔

 _________________________

(جاری ہے )🖤


 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about



“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

 

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

 

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

 

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Meri Mohabbat Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Mohabbat  written by Mahra Shah. Meri Mohabbat   by Mahra Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to read Mahra Shah All novels. download this novel '' Tumhty  Ishq Main '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Tumhry  Ishq Main By Mahra Shah Complete Novel  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ” تمہارے عشق  میں“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

 

Tumhry  Ishq Main Novel by Mahra Shah Complete  Novel ( PDF)

تمہارے عشق میں    ناول    از مہرہ شاہ  ( پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages