Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode119 Part 1 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday, 3 August 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode119 Part 1 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah 2nd Last Episode119 Part 1 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah 2nd Last Epi 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 119 Part 1

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ سیکنڈ لاسٹ ایپیسوڈ 119(پارٹ ون ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سرحان حور کو لیتے باہر آیا تو سامنے ہی فیصل شاہ کو تڑپتے دیکھ حور کو گاڑی میں ڈالا ۔ 

ہاشم ۔۔۔ جلدی سے حور کو ہسپتال میں لے کر جاو ۔ 

خادم کو بھی لے جاو ۔ سرحان نے بولتے اُسکو جانے کا بولا ۔

“ میں کہیں نہیں جاؤں گئی ۔ تم سب میرے ساتھ چلو ۔۔۔

پری ۔۔۔۔ سب جا رہے ہیں ۔ میں آیت کو لاتا ہوں۔ 

وہ ابھی اُسکو سمجھا رہا تھا ۔ کہ وقار شیزاری نے اندھا دھند گولیاں چلانی شروع کی ؛۔ 

ہاشم کاشف سب نیچے ہوئے تھے ۔ حور بھی گاڑی میں نیچے لیٹی ۔ 

برہان جو فیصل شاہ کی طرف جانے والا تھا ۔ وقار شیزاری کو دیکھ وہ تیزی سے اُسکی طرف لپکا ۔۔۔۔ 

جبکے اُسکو ویسے ہی پکڑتے گردن مڑوتے اُسکی کہانی اور تکلیف دور کی ؛۔ 

سرحان برہان کا انداز دیکھ حیران ہوا ۔ تبھی بہروز نے پیچھے سے آتے برہان پر وار کیا ۔۔۔۔ 

برہان اندھے منہ نیچے گرا ۔ وہ اُسکو پکڑتے مارنا شروع کیا ۔ برہان کی شرٹ پوری پٹ چکی تھی ؛۔

فیصل شاہ ویسے ہی بھاگتا ان کی نظروں سے دور ہونے کو بھاگا ۔

جیسے ہی بہروز نے ایک بار پھر مکہ بناتے برہان کے مارنے کے لیے آگے کیا ؛۔ 

برہان نیلی آنکھوں میں قہر لیے بہروز کا ہاتھ اپنے مظبوط ہاتھ میں جکڑا ؛۔

وہ چاہ کر بھی اپنا ہاتھ چھڑوا نہئں پا رہا تھا ۔ اس سے پہلے وہ اپنا دوسرا ہاتھ اٹھاتا برہان نے اپنا سر اُسکے سر میں مارتے ساتھ ہی اگلے پل اُسکے منہ پر مکے برسائے ۔ 

تجھے دیکھتا ہوں میں۔۔۔۔ برہان اُسکو نیچے گرتا دیکھ فیصل شاہ کی طرف بڑھا ۔ 

سرحان نے جاتے بہروز کو پکڑا تھا ۔ جبکے اب وہ دونوں ایک دوسرے سے لڑنا شروع ہوئے ۔

جمال ۔۔۔۔۔ میرا بیٹا ۔۔۔۔ فیصل شاہ جو بھاگ جانا چاہتا تھا ۔ 

سامنے ہی جمال کو دیکھ اُسکی طرف لپکا ۔ وہ مٹھیاں بھنچے اُسکو گھورنا شروع ہوا ۔ 

چلو ۔۔۔۔ یہاں سے فیصل شاہ اپنے گلے پر بہتے خون پر رکھے جمال سے گاڑی کی طرف جانے کا کہہ گیا :۔

آیت اپنی جگہ سے اٹھ چکی تھی ، جبکے دوسری طرح بہروز اور سرحان کی لڑائی بڑھتی ہی چلی گئی ؛۔

“ تجھے بچاوں ،۔۔۔۔؟ توں نے میری ماں کو مار دیا ۔میری بہن کی زندگی خراب کر ڈالی ۔۔۔ 

تجھے بچاوں ۔۔۔؟ وہ دھاڑتے ساتھ ہی فیصل شاہ کو گریبان سے پکڑ گیا :۔

توں جانتا ہے توں نے کیا کیا گناہ کیے ہیں ۔۔؟ کبھی تیرا دل خوف میں جکڑتا نہیں ۔۔۔؟ 

توں نے میری ماں کی زندگی برباد کرتے اُسکے بچوں کو دور کیا ۔

یہ ظلم کم تھا ظالم ۔۔۔۔ توں نے اُسکی سانسیں چھین لی ۔ تیرا دل پھر بھی نہیں بھرا ۔۔۔ 

توں نے آٹھ سال پہلے میری بہن اپنی ہی سگی بیٹی کی عزت تار تار کر ڈالی ۔ 

توں باپ کہتا ہے خود کو ۔۔۔؟ وہ اُسکو ویسے ہی دبوچے دھاڑا ؛۔

توں نے میری بہن پر ظلم ہی نہیں گناہ کیا ۔ میں تجھے اپنے ہاتھوں سے مارنے آیا ہوں ۔۔۔۔ 

توں جب تک زندہ ہے ہماری زندگیاں آگے نہیں بڑھ سکتی ۔ وہ دھاڑتے ساتھ ہی فیصل شاہ کو دھکا دیتے نیچے پھینکا گیا ؛۔

مجھے تجھ سے نفرت ہے ۔ تیری وجہ سے مجھے خود سے نفرت ہو رہی ہے ، کہ میرے اندر تیرا خون ہے ؛۔

جمال چیختے ساتھ ہی فیصل شاہ کو صدمہ دے گیا ۔، وہ تو اپنی بیٹی والا سچ سن کانپ اٹھا تھا ۔۔۔۔ 

میری بیٹی ۔۔۔۔ وہ سر نہ میں ہلانا شروع ہوا ۔ جبکے تبھی جمال گاڑی کی طرف گیا تھا ۔

آیت جمال کی باتیں سن سب کو جان گئی تھی ۔ جبکے برہان بھی شاک ہوا کہ پریشہ آئمہ کی بیٹی ۔۔۔۔؟ 

نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔۔ فیصل شاہ اپنی بیٹی کا نام سن اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ گیا وہ کسی بھی قمیت پر یہ ماننا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔ 

آیت لڑکھڑاتے برہان کی طرف چلنا شروع ہوئی ، برہان فیصل شاہ کو خود مارنا چاہتا تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ جمال کے ساتھ بھی بہت کچھ برا ہوا ۔ 

اس لئے وہ فیصل شاہ کا فیصلہ جمال پر چھوڑ گیا ۔ وہ آیت کو خود کے پاس آتے دیکھ درد سے ایک قدم آگے بڑھا ۔ 

فیصل شاہ جو بیٹی کا سن برادشت نہیں کر پا رہا تھا ، آیت کو دیکھ اُسکی آنکھوں میں خون بھرا ۔ 

وہ اپنی گن نکالتے گولی چلا گیا ۔ جمال جو گاڑی میں گیا تھا ، فیصل شاہ کو گولی چلاتے دیکھ اپنی گن اٹھاتے فیصل شاہ پر گولی چلا گیا ۔۔۔۔ 

ٹھاہ!!!!!!!!!! آیت جو برہان کے قریب پہنچی تھی ، اچانک سے گولی لگنے سے گرنے کو ہوئی ۔۔۔۔ 

برہان کو لگا تھا جیسے اُسکی زندگی ختم ہونے کے در پر آئی ہو ؛۔

آیت جس کے منہ سے خون نکلا تھا ۔ ہلکے سے ڈمپل گہرے کرتی برہان کی بانہوں میں جھولتی گری ۔ 

برہان اُسکو لیتے زمین پر بیٹھا تھا ۔ وہ 

اُسکے پیٹ سے خون نکلتے دیکھ پوری طرح سن ہو چکا تھا ؛۔

آس پاس کیا ہو رہا تھا سب کچھ جیسے سننا بند ہوا ۔ اسُکا دماغ جیسے کام کرنا بند ہوا تھا ۔۔۔۔ 

جمال نے غصے سے فیصل پر گولیاں چلاتے سارا غصہ اتار ڈالا ۔ 

حور جو گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھی ، آیت کو برہان کی گود میں گرے دیکھ اپنی تکلیف بھول گاڑی سے نکلی ؛۔

“ میرے ۔۔۔۔ معصو۔۔۔۔ معصوم ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ ابھی دل میں کچھ احساس اٹھ رہا ہے ۔ 

شعر سنو گئے ۔۔۔؟ وہ تکلیف میں تھی جبکے ویسے ہی بھیگی آنکھوں سے برہان کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرنا چاہا ۔ 

برہان کا دماغ ماوف ہو چکا تھا ۔ وہ جیسے اپنا ہوش کھو رہا تھا ۔ اُسکو لگ رہا تھا 

اُسکی سانس ٹوٹ رہی ہو ۔ وہ اندھوں کی طرح کبھی اُسکا زخم دیکھے تو کبھی نیلی بہتی آنکھوں سے اُسکا چہرہ ۔۔۔۔۔

“ دل کی سانسیں ٹوٹ کر تیری سانسوں میں بکھرنے لگی “ 

“ اتنی سی چاہت ہے ، کہ میری جان تیری بانہوں میں نکل جائے “ 

“ دل کی سانسیں۔۔۔ اُسکی آواز اٹکی تھی ۔  ٹوٹ کر۔۔۔۔ تیری سانسوں۔۔۔ میں بکھری گئی “ 

“ اتنی سی چاہت کی ہے رب سے ، میری جان تیرے بانہوں میں نکل جائے “ 

وہ خود کے ڈمپل گہرے کرتی ہلکے سے مسکراتے ساتھ ہی بہوش ہوئی ؛۔

تبھی پولیس وہاں پہنچی تھی ۔ پولیس نے آتے ہی بہروز کو پکڑا تو سرحان اُسکو چھوڑ آیت کی طرف لپکا ؛۔

برہان۔۔۔۔۔ اٹھو ،۔۔۔۔۔ ہمیں ہسپتال جانا ہے ۔ کچھ نہئں ہوگا ۔،وہ جانتا تھا کہ اُسکے دل پر کیا گزر رہی ہے 

اسی لیے تیزی سے آیت کو اٹھاتے سبھی وہاں سے نکلے تھے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاکٹر ۔۔۔۔!! دو گھنٹے ہو گئے تھے ، ڈاکٹر نے ابھی تک ایک بھی لفظ نہیں کہا تھا اور نہ ہی اُن کو کچھ بتایا ، 

ابھی ڈاکٹر نکلا تھا سب اُنکی طرف لپکے ۔ گولی نکال دیا ہے ۔ ان کی جان خطرے سے باہر ہے ۔۔۔۔ 

ڈاکٹر بتاتے آگے بڑھا تو برہان کی رکی سانس میں جیسے پھر سے چہکتی سانسیں واپس لوٹی ۔۔۔۔

وہ خوشی سے مہکا اٹھا تھا ۔ جبکے تبھی سلطان شاہ نے آگے ہوتے اس مغرور شخصیت کو خود میں بھنچا ۔ 

مجھے یقین نہیں آ رہا ۔۔۔۔ فیصل شاہ نے اتنا کچھ کیا ۔۔؟ 

اکرام نے بے یقینی سے سرحان کی باتیں سن کہا ۔ 

“ اللہ کا انصاف دیکھو ، جس بیٹے کو اُسنے پالا اُسی کے ہاتھوں اُسکی موت لکھ ڈالی ۔ 

سلطان شاہ سن افسردگی سے بولے ، ہمیں داتا بخش سے معافی مانگنی ہوگئی۔ 

وہ بے قصور تھا ۔ اُسنے تو ہمارے شاہ ( برہان ) کی حفاظت کی ؛۔

وہ تو مراد کا کہنا مان بالکل ویسا کر رہا تھا جیسا اُسنے کہا ۔ لیکن ہم نے اُس پر ظلم کر ڈالا ۔۔۔ 

سلطان شاہ کی آنکھیں بھری تھی ۔ فیصل شاہ کے دل میں ہمارے لیے اتنی نفرت تھی 

یقین نہیں آتا ۔۔۔۔ کیا نہیں دیا تھا اللہ نے ۔۔۔ پھر بھی ایسے کام۔۔۔؟ 

ٹھیک کہا بھائی صاحب ۔۔۔۔۔ اب وقار شیزاری اور اُسکے بیٹوں کی کہانی دیکھ لیں ۔ کیا ملا ۔۔۔ سب کچھ اسی دنیا میں چھوڑ وہ زمین میں دفن ہو گئے ؛۔

ہماری بچی کے ساتھ کیا کیا ۔۔۔؟ اللہ نے بس ویسا ہی انصاف کیا ۔ 

صفدر شاہ بھی اپنی رائے کا اظہار کر گئے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جیسے ہی آیت نے آنکھیں کھولی وہ خود کو ہسپتال میں دیکھ سمجھ گئی ۔ 

جیسے ہی نرس نے بتایا برہان تیزی سے روم میں داخل ہوا ۔ 

آیت کی نظریں جو اوپر چھت کو گھور رہی تھی ،آہٹ سن وہ گنی پلکیں سامنے جما گئی ؛۔

“ نفرت کی دیوار گرنے کو آئی “🍂 

            “ برجان سائیں “ 

“ عشق کی انتہا ہمیں موت پر لائی “🍁

“ نفرت ہار گئی عشق میں جانے “ 

“ میں مر رہا تھا ، اور وہ اظہار کے لفظ جوڑ رہی تھی “ 💔

 برہان اُسکے قریب بیٹھتے نیلی بھیگی نگاہیں اُسکی کالی سیاہ جھلکتی آنکھوں میں ڈوبو گیا ۔

“ میری سانس بند ہوتے واپس مجھے ملی ہے ، برہان کی آنکھوں سے آنسو گرتے تھے 

جبکے وہ آیت کو ویسے ہی دیکھتے دیوانہ وار اُسکا چہرہ چومنا شروع ہوا 

آیت اُسکی چاہت خود میں محسوس کرتی بھیگی پلکیں بند کر گئی ۔ 

تبھی مقابل نے اُسکو شانوں سے پکڑتے خود میں بھنچا ۔ وہ بھول گیا تھا کہ ابھی کل ہی اُسکو آپریشن ہوا ہے ؛۔

 برہان پوری طرح اُس پر جھکے ساتھ چھپا لینا چاہتا تھا ۔ آیت کو تکلیف محسوس ہو رہی تھی 

مگر وہ خاموشی سے صرف اُسکی چاہت خود میں بھرنا چاہتی تھی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایک ماہ بعد

“ برہان ایک بار بیگ میں خود دیکھ لو ۔ میں نے سب کچھ رکھ دیا ہے یا نہیں ۔۔۔ 

پھر وہاں جا کر مجھے سے وہ چیزیں مت مانگنا جو میں لے کر نہیں جا رہی ؛۔

آیت مصروف سی برہان کے بیگ کو ویسے ہی چھوڑ اب خود کے کپڑوں کو دیکھنا شروع ہوئی ۔ 

برہان جو لیپ ٹاپ پر کچھ کام کر رہا تھا ، آیت کی بات سن اٹھتے ڈریسنگ روم میں داخل ہوا ۔ 

“ آیت ۔۔۔، اتنے کپڑے ۔۔۔؟ وہ تو صدمے سے گرنے کو ہوا ۔ 

ہاں ۔۔۔، مجھے تو یہ بھی کم لگ رہے ہیں ۔ ہم لاہور جانے والے ہیں ، اور پھر ایان بھائی کی شادی بھی تو وہی ہونی ہے ؛۔

دیکھو اب دو سے تین ماہ ۔۔۔ تو وہاں رہنا پڑے گا ۔ آیت اپنے کپڑے تیزی سے ڈالتے ساتھ ہی اُسکو بتانا شروع ہوئی 

دو ۔۔۔۔ تین ۔۔۔۔ ماہ ۔۔۔۔ وہ دو سے تین ماہ کو لمبا کھنچتا وہی صوفے پر دھر سے بیٹھا ۔ 

کس نے کہا ۔۔۔ ہم اتنی دیر وہاں رکے گئیں ۔۔۔؟ میں بتا رہا ہوں ، ابھی ہم صرف چند دنوں کے لیے جا رہے ہیں 

اور ویسے بھی ایان کی شادی پندرہ دن بعد ہے ۔ تو ہم مہندی والے دن چلے جائیں گئے ۔۔

وہ واپس سے کپڑے نکالنا شروع ہوا تو آیت اپنے کپڑے چھوڑ اُسکے سر پر ناز ہوئی 

جبکے ساتھ ہی اُسکا ہاتھ بیگ سے نکالتے اپنے ہاتھ میں دبایا ؛۔

“ تمہیں سمجھ نہیں آ رہی ۔۔؟ میں جو بول رہی ہوں وہی کرنا ہے ، آیت ناک سکڑتے برہان کو گھوری سے نواز گئی 

اچھا تم مجھے بتاؤ وہاں کیا کرنا ہے ہم نے ۔۔؟ وہ الٹا اُسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے اُسکو خود کی گود میں بٹھا گیا ۔

آیت اُسکے اچانک سے ایسے کرنے پر نروس ہوئی جبکے تبھی ہو اپنا سر پکڑ گئی 

“ برہان ۔۔۔ میرے پیارے ضدی شاہ ۔۔۔ ایان کوئی کزن نہیں ہے ۔ میرا سگا بھائی ہے جس کی شادی ہونے والی ہے ۔۔۔ 

اور تم کہہ رہے ہو میں مہندی پر تمہارے ساتھ جاؤں ۔۔۔۔؟ کوئی کرنے والی بات کرو ۔۔۔ 

مجھے تو ایک مہینہ پہلے ہی وہاں چلے جانا چاہیے تھا ، وہ تو چلو میں ٹھیک نہیں تھی ۔ اس لیے ایسے ہو گیا ؛۔

لیکن ابھی ۔۔۔۔ تو ایسے باتیں مت کرو ۔ اور ویسے بھی ایان بھائی کی شادی کے بعد پیپرز سر پر آ گئے ہیں ؛۔

یاد ہے یا بھول بیٹھے ہو ۔۔۔؟ ہمیں وہاں لاہور میں رہنا ہوگا ۔ آیت ہلکے سے اُسکے شیو والے چہرے پر ہاتھ چلاتے بولی

تو وہ آہ بھر کر رہ گیا ۔ 

کیا ہوا ایسے منہ کیوں لٹکا لیا ۔۔۔؟ آیت اُسکا جھکا چہرہ دیکھ اپنے ہاتھوں میں بھر گئی ۔

مجھے تمہارے ساتھ کہیں گھومنے جانا ہے ، میں چاہتا ہوں کچھ وقت ہم اس ماحول سے دور کہیں جائیں۔ 

لیکن کام ہیں کہ کچھ کرنے نہیں دے رہے وہ غصے سے منہ بنا گیا 

آیت اُسکے بچوں جیسے شکلیں بنانے پر ڈمپل گہرے کر گئی ؛۔

کوئی بات نہیں پیپرز کے بعد میں تو فری ہی رہنے والی ہوں ، پھر تم جہاں بولو گئے وہاں چلیں گئے ؛۔

اور ویسے بھی ۔۔۔۔ برہان ابھی تمہیں سب کو فیملی میں تھوڑا سا ٹائم دینا چاہیے۔۔۔ 

سلطان انکل لوگ چاہتے ہیں کہ تم حویلی میں ان کے پاس رہو ۔بالکل ویسے جیسے مراد چاچو رہا کرتے تھے ۔

یہ پیار بار بار نہیں ملتا ، ان دو ماہ میں تم اُنکو اُنکی سبھی خوشیاں واپس سے دے دینا ان کے مراد بنتے ۔۔۔ 

آیت نے پیار سے برہان کو سمجھایا تو وہ خوش ہوتا ڈمپل کے گاڈھے گہرے کر گیا ؛۔

یہ رنگ ۔۔۔۔۔؟؟ برہان جس نے آیت کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ۔ 

اُسکی سب چھوٹی انگلی میں رنگ دیکھ چونکتے پوچھا۔، وہ کیمرے میں اپنی ماں یعنی ( جنت ) کے ہاتھ میں یہ دیکھ چکا تھا ۔ 

اور اُسکو یاد آیا تھا جب جنت شبانہ سے کہہ رہی تھی ؛۔

یہ ۔۔۔۔۔۔ آیت کا چہرہ مسکرایا۔ یہ جنت خالہ کی ہے ، جانتے ہو ۔۔۔ وہ مجھے اپنے بیٹے کی منگ بنانا چاہتی تھی ؛۔

ماما نے بتایا تھا ، کہ ابھی میں پیدا بھی نہئں ہوئی تھی کہ جنت خالہ پہلے ہی مجھے اپنے شہزادے کے لیے مانگ گئی ؛۔

کتنا عجیب اتفاق تھا نہ ۔۔۔۔؟ انہوں نے مجھے مانگا ۔۔۔۔ 

اور تم میری ہو گئی ۔۔۔!!! اس سے پہلے آیت آگے کچھ کہتی برہان نے فقرہ مکمل کیا ؛۔

تم اُسکو تھوڑا سا بڑا کروا لو، اور پھر اُسکو اس انگلی میں ڈالو ۔ برہان نے اُسکے سیدھے دل پہ جانے والے انگلی کی طرف اشارہ کیا ۔۔

ہممم۔۔۔۔ تم چاہتے ہو تو خود بنا دینا ۔ وہ رنگ اتارتے برہان کی طرف بڑھا گئی تو برہان نے پکڑتے پاکٹ میں ڈالی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور  

آج سے اس پوری جائیداد کے وارث تم بنتے ہو ۔۔۔۔ مجھے یقین ہے تم اپنے باپ کے نقشے قدم پر چلو گئے ۔ 

غفار چوہدری برہان سے ہاتھ ملاتے ساتھ ہی ملا تھا جبکے برہان نے پیپرز سائن کرتے سب کو اپنے انڈر لیا ۔ 

“ شاہ ۔۔۔۔۔ سلطان شاہ مسکراتے برہان کے گلے ملتے ساتھ ہی اُسکا ماتھا چوم گئے ۔ 

ہمیں  فخر ہے تم پر ۔۔۔۔۔ اور پورا یقین ہے کہ تم اپنے باپ کا اور ہمارا نام مزید اونچا کرو گئے ۔ 

وہ محبت سے پاش ہوتے برہان کو خود بھنچ گئے ۔ سرحان لوگ بھی جلدی سے برہان سے ملے تھے ؛۔

“ جان ۔۔۔۔۔ ایم سو اہیپی ۔۔۔۔ جیسے ہی برہان غفار لوگوں کو خدا حافظ کرتا مڑا حور آہستہ سے بھاگتے اُسکے سینے سے لگی ؛۔

“ جان کی جان ۔۔۔۔ ایسے بھاگتے مت آیا کرو ، خود کا خیال رکھو ۔ جانتی ہو نا کہ ابھی تم اکیلی نہیں ہو ۔۔۔؟ 

برہان اُسکو خود میں بھنچے ہی اُسکے ماتھے پر لب رکھ گیا تو حور مسکراتے برہان سے تھوڑا دور ہوئی :۔

ابھی مجھے یہ بتائیں ، کہ آپ کو مجھ سے کیا گفٹ چاہیے ۔۔۔؟ حور ویسے ہی اُسکی بانہوں میں بانہیں ڈالے آگے بڑھی تو وہ ہلکے سے ڈمپل گہرے کر گیا :۔

“ جان کی جان ۔۔۔ کو گفٹ ۔۔۔۔ وہ اُسکے ساتھ چلتے سوچنے والے انداز میں شیو پر ہاتھ پھیر گیا ۔ 

“ جان تم بس اپنا فحال خیال رکھو ، گفٹ میں خود جب مجھے ضرورت ہوئی تب لوں گا ۔ 

تم پر یہ گفت ادھور ۔۔۔۔ وہ اُسکو ویسے ہی لیتے گھر میں داخل ہوا ۔

کیا بن رہا ہے ۔۔۔؟ برہان جو کیچن میں داخل ہوا تھا آیت کو مصروف دیکھ قریب آتے ساتھ ہی برتنوں کو چیک کرنا شروع کیا ۔۔۔۔

آیت بیٹا تمہیں یہ سب خود کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔؟ ابھی تو تم بستر سے اٹھی ہو ۔۔؟

حمیدہ بیگم کیچن میں داخل ہوتے ساتھ ہی آیت کو منصوعی خفگی سے دیکھ گئی :۔

“ چھوٹی امی ۔۔۔۔ ابھی میں ٹھیک ہوں ڈاکٹر نے کہہ تو دیا ہے کہ میں کوئی بھی کام کر سکتی ہوں۔ 

تو بس ۔۔۔ ویسے بھی یہ کام کر رہی ہوں تو خود کو اچھا فریش محسوس کر رہی ہوں، 

آیت برہان کو پلیٹ میں بریانی ڈالتے ساتھ ہی اُس پر رائٹہ اور سلاد ڈالا ۔ 

“ برہان ۔۔۔۔ بیٹا تمہاری اس ضد کا میں کیا کروں۔۔؟ وہ پاس کھڑے برہان کو خاموشی سے آیت کے چلتے ہاتھوں کو دیکھ مخاطب کر گئی ۔ 

ماما میں نے ایسا بھی کوئی سخت کام نہیں کہا ۔ میں چاہتا تھا آج میرے سالگرہ کے دن پر آیت سب کو میرے لیے بنائے 

اور ویسے بھی میں مس کر رہا تھا ُ، اس کے ہاتھ کا کھانا ۔ وہ گرم گرم بریانی  کا چمچہ منہ میں ڈال گیا تو آیت نے گھورتے اُسکے ہاتھ پر ہلکا سا مارا ۔ 

اتنا گرم منہ میں مت ڈالو ۔ ساتھ ہی ہدایت دی ۔ ٹھیک ہے کرو جو کرنا ہے تم دونوں نے ۔۔۔

وہ دونوں کو ویسے ہی چھوڑ باہر گئی چونکہ حور مسلسل ان کو آوازیں دے رہی تھی ؛۔

سنو ۔۔۔۔ 

برہان پلیٹ کو رکھتے آیت کو اپنی طرف مڑا گیا ۔ 

کیا ہے ۔۔۔؟ وہ چولہے کو بند کرتے ساتھ ہی پوچھ گئی ؛۔

“ تم مجھے کوئی گفٹ نئیں دو گئی ۔۔؟ وہ اُسکے کندھوں پر بازو دھرتے معنی خیز ہوا ؛۔

یہ تمہاری فرمائش پر میں نے سارا کام کیا ہے ، کافی نہیں تمہارے لیے ۔۔۔؟ ویسے بھی میری طرف سے یہی گفٹ سمجھ ۔۔۔ 

وہ اُسکے بازو جھٹکتی ویسے ہی آگے بڑھی ۔ جبکے وہ صدمے سے اُسکو گھورنا شروع ہوا ۔۔۔۔ 

یہ کوئی میرا گفٹ نہیں ہے ، میں نہیں مانتا ۔۔ تمہیں میرے لیے کچھ خاص کرنا ہوگا ۔ سوچ لو کیا کرو گئی ؛۔

وہ پلیٹ اٹھاتے اسکو سناتے ساتھ ہی کیچن سے باہر گیا تو آیت ہلکے سے مسکرائی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

چلو ۔۔۔۔ اچھا ہوا کہ سب کچھ ٹھیک ہو گیا ، ویسے اب تو آیت اور برہان یہی رہنے والے ہیں۔

آخر پیپرز سر پر پہنچ چکے ہیں ۔ سارا خوشی سے چہکی تو عاشی اور نمی کا منہ بنا پیپرز سن دونوں کی حالت پتلی ہو جاتی تھی ؛۔

ابھی سے منہ تو مت لٹکاؤ ۔، ابھی تو ایان اور حیا کی شادی پیپرز سے پہلے ملنے والی ہے ۔۔،

آمنہ شوخ ہوتی ساتھ ہی ایان کو دیکھنے پر مجبور کر گئی جو مسکراتے سب کے ساتھ وہاں آ رہا تھا ۔ 

ویسے دیکھ لو ۔ حیا کتنی چالاک نکلی ، کسی کو کانوں کان خبر ہونے نا دی ، 

اگر ہمیں پہلے ہی پتا چل جاتا کہ ایان کو تنگ کرنے والی حیا ہے تو کتنا مزا آتا ۔۔۔! 

ہم اُسکو پکڑتے اور ایان کے سامنے پیش کرتے عاشی نے افسردگی سی چہرے لٹکایا ۔۔۔۔ 

سب شادیاں کر رہے ہیں ، میرے ارمان کوئی دیکھتا ہی نہیں ۔ 

آج مجھے پتا چل گیا میرا جگری یار تو تم سب میں سے کوئی بھی دوست نہیں بن سکا ؛۔

حسن سب کے بیٹھتے ساتھ ہی اپنا رونا شروع کر چکا تھا ، جیسے ہی حسن نے اپنی بات مکمل کی سمارٹ جو آرام سے بیٹھا رونے والا فیس بنا گیا ۔۔۔۔ 

حسن بس کر ۔۔۔۔ یار کیوں توں اس رونی صورت کو اٹھا رہا ہے ۔۔؟ زر نے اُسکو مزید کچھ بھی بولنے سے ٹوکا ۔

جبکے انگلی سے اشارہ سمارٹ کی شکل کی طرف کیا ۔ سبھی دوستوں کے قہقہے گونجے ۔ 

تم لوگ تو چپ ہی کرو ، خدا کی قسم اگر مجھے تنگ کرنے والے تم لوگ نہیں بلکے کوئی اور ہوتا تو میں ان کا بہت برا حشرہ کرتا ۔ 

حسن نے چڑتے زر اور علی کو دیکھا ۔ 

اچھا ۔۔۔۔ جو توں نے چپ کر محبت کا گھر بنایا ہوا تھا ۔ اُس پر بھی تھوڑی سی نظر ثانی ڈالیں 

علی نے بھی جیسے حساب برابر کرنا چاہا ۔ حسن کو پتا چل گیا تھا 

کہ اُسکو اور نمی کو فون پر تصویریں بھجتے تنگ کرنے والے کوئی اور نہیں انھی کے گروپ والے تھے ؛۔

یار بس کرو ۔۔۔۔ ایان ان سب کی بحث سے تنگ ہوا ۔ 

ہو جیجے۔۔۔۔ ابھی سے غصہ ۔۔۔؟ علی نے ایان کو جیجو کہتے ساتھ ہی ناک سکڑی تو زر لوگوں کے قہقہے ایک بار پھر سے گونجے۔۔۔

لو ہونے والی بیوی بھی آ گئی ۔۔۔۔ اس سے پہلے ایان کچھ کہتا ، سمارٹ حیا کو آتے دیکھ ایان سمت سب کو اُس طرف متوجہ کروا گیا ؛۔

میں جا رہا ہوں ۔ ایان بیگ کندھے پر ڈالتے آرام سے ان کو ویسے ہی چھوڑ کینٹن سے گیا ۔۔۔ 

حیا بھی تیزی سے سب لڑکیوں کی طرف جاتے ہائے کرتے بھاگی ۔ 

چونکہ اُسکو ایان سے بات کرنی تھی ۔ ایان ۔۔۔ وہ تیزی سے اُسکے پیچھے بھاگتے ساتھ ہی اُسکو پکارا گئی ۔

بولو ۔۔۔۔ وہ چہرہ سینجدہ بناتے دو ٹوک بولا 

تم مجھے اگنور کیوں کر رہے ہو ۔۔۔؟؟ تم نے یہ سب کیسے کیا ۔۔؟ 

“ آئی می ۔۔۔۔ 

“ میں تمہاری طرح ہار مان کر بیٹھنے والوں میں سے نہیں تھا۔ محبت کی ہے تم سے ۔۔۔ تو مطلب صرف تم ہی میری زندگی میں شامل ہونی چاہیے ۔ 

وہ سپاٹ بولتے سڑھیاں چڑھتے کلاس میں روم میں داخل ہوا ۔ 

حیا بھی ڈور کھول اُسکے پیچھے ہی گئی ۔ ان دونوں کے علاوہ دو سے تین گروپ بنائے لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھی ،۔

پلیز ۔۔۔ مجھے بتاؤ ۔۔۔ حیا اُسکے پاس بیٹھتے ساتھ ہی پوچھنا شروع ہوئی :،

میں نے کچھ نہیں کیا ۔،صرف نعمان بھائی کو سچ بتا دیا ۔،جو کیا انہوں نے کیا ۔ 

وہ بولتے ساتھ ہی کتاب کھول گیا ۔ جبکے چوٹکی سی نگاہ ساکت بیٹھی حیا پر ڈالی 

تم ناراض ہو ۔۔۔؟ حیا نعمان سن حیران تو ہوئی تھی جبکے اُسکے ایسے کتاب کھولتے جھکنے پر تھوڑے دھیمے سے پوچھا ۔ 

“ اچھا ۔۔۔ ایم سوری ۔۔۔۔ میں جانتی ہوں تمہیں بہت تکلیف دی ۔ لیکن میں کیا کرتی وہ میری کزن بہن تھی ؛۔

“ پلیز ایان مجھے معاف کر دو ۔ حیا نے بولتے ساتھ ہی کانوں کو ہاتھ لگایا ۔ 

ٹھیک ہے کوئی ضرورت نہیں یہ سب کچھ کرتے لوگوں کو انٹرٹئٹیمنٹ کرنے کی ۔ ایان لڑکیوں کی دبی دبی ہنسی سن حیا کو ہاتھ نیچے کرنے کا کہہ گیا ؛۔

پندرہ دن ۔۔۔ اُس کے بعد ہماری شادی ہو جائے گئی تو سب بدلے پورے حق سے وصول کروں گا ۔ 

ایان بھی شوخ لہجا لیے دھیمے سے بولا تو حیا جو بہت مزے سے ایان کو سننے کے لیے آگے ہوئی تھی ؛۔

شرم سے لال ہوتی نظریں جھکاتے تیزی سے اٹھی ، اُسکا دل زور سے دھڑکنا شروع ہوا۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تم دونوں اکیلی شاہی سواری بنتے کہاں چلی ہو ۔۔؟ آیت اور حور جو دھیرے دھیرے گھسر بُسر کرتے گھر سے نکلی تھی ؛۔

سامنے سے آتے سرحان راستے میں حائل ہوا ۔ آیت اور حور نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ؛۔

ہمیں ضروری کام ہے ۔ شاپنگ کرنی ہے شام تک آ جائیں گئی ۔ آیت حور کو دیکھتے سرحان سے کہتے آگے ہونے کو ہوئی 

تو وہ تیزی سے مزید آگے ہوا ؛۔ 

“ مسٹر سرحان پلیز ۔۔۔ حور کو غصہ آیا تھا ۔ “ 

“ کیا پلیز ۔۔۔۔ ہاں۔۔۔۔۔؟ تم دونوں جب بھی کہیں اکیلی جاتی ہو ، کام خراب کر کہ آتی ہو ۔ 

تم لوگ میرے ساتھ چلو ۔ وہ بولتے ساتھ ہی مڑا ، آیت نے اپنے ماتھے پر ہاتھ رکھتے حور کو دیکھا ؛۔

“ سرحان ۔۔۔۔ ہم اکیلی تھوڑی جا رہی ہے ، کاکا ہمارے ساتھ جائیں گئیں ، آیت نے آگے ہوتے سامنے سے آتے داتا بخش کو دیکھتے کہا ؛۔

“ تم لوگ کاکا کے ساتھ جا رہی ہو ۔۔۔؟ سرحان سن تھوڑا نارمل انداز میں بولا ،۔

“ ہاں جی ۔۔ حور نے تیزی سے کہا تھا اور چلتے داتا بخش تک پہنچی ۔ 

ٹھیک ہے چلی جاؤ ۔ سرحان کہتا گھر میں داخل ہوا تو آیت شکر کرتی جلدی سے گاڑی کی طرف بڑھی ۔ 

سلطان شاہ نے داتا بخش کے ساتھ ساتھ انار سے بھی معافی مانگی ۔ 

سب جان چکے تھے پریشہ کی سچائی کہ وہ فیصل شاہ کی بیٹی ہے ۔ آٹھ سال پہلے جو بھی کچھ فیصل شاہ نے کیا تھا 

وہ بات سب نے چھپا دی ، کیونکہ آیت نہیں چاہتی تھی پریشہ کو لے کر کوئی بات ہو ۔

جمال اپنی بہن کو اپنے پاس رکھنا چاہتا تھا ، اُسنے داتا بخش سے درخواست کی تھی کہ وہ اور انار بھی اُسکے ساتھ رہ سکتے ہیں 

سلطان شاہ نے بھی کہا تو پہلے انار مان نہیں رہی تھی پھر اُسنے پریشہ کے لیے ہاں کر دی ۔۔۔ 

ابھی پریشہ جمال اور انار کے ساتھ رہ رہی تھی داتا بخش نے کہہ دیا تھا وہ برہان کے ساتھ سائے کی طرح رہنا چاہتا تھا ز

برہان نے اُن کو بولا اور سمجھایا بھی تھا کہ آپ ایسے ہی میرے قریب رہ سکتے ہیں مگر آپ بوڑھے ہیں تو آرام کرنا چاہئیے 

داتا بخش نے صاف کہہ دیا تھا کہ وہ برہان کے ساتھ رہے گا ، وہ بالکل ویسے ہی جیسے مراد شاہ کے ساتھ رہتا تھا 

رہنا شروع ہوا ۔ برہان کافی خیال رکھتا تھا ۔ خادم کو برہان نے داتا بخش کی دوائی اور ضرورت کی ہر چیز پوری کرنے کا کام ذمے لگا دیا تھا ۔ 

****************

“ جان کی جان آیت کہاں ہے ۔۔۔؟ برہان جو کچھ آفس کا کام کرنے کے لیے عماد کے ساتھ گیا ہوا تھا 

واپس آتے ہی گھر خالی دیکھ حیران ہوا ، جیسے ہی اُسنے پوچھا زر نے بتایا سب لوگ واپس ساہیوال چلے گئے ؛۔

برہان آیت کو دیکھنے روم میں آیا تو وہ روم خالی دیکھ سامنے سے آتی حور کو مخاطب کر گیا ۔۔۔،

آیت تو گھر پر نہیں ہے۔ حور جو چائیکلٹ کھا رہی تھی آہستہ سے آتے ساتھ ہی بتایا ۔ 

کہاں گئی ہے وہ ۔۔۔؟ برہان نے اگلا سوال پوچھا ۔ 

وہ دراصل ۔۔ میری ایک دوست تھی اُسکو کسی کام میں میری مدر چاہیے تھی ۔ 

میں ٹھیک نہیں تھی تو بس ۔۔۔ پھر آیت کو بھیج دیا ۔

آپ ایسے کرے جان ۔۔۔ جا کر آیت کو لے آئیں ، اب کافی ٹائم ہو گیا ہے ۔

میں نے آپ کو جگہ واٹس اپ کر دی ہے ۔ حور بولتی آرام سے چائیکلٹ کے ساتھ انصاف کرنے پر لگی ؛۔

“ آج میری سالگرہ کا دن تھا ۔ آج اُسکو میرے ساتھ یہاں ہونا ضروری تھا ۔ وہ بھی تو تمہں انکار کر سکتی تھی ۔۔؟ 

برہان فون پر ایک نظر ڈالتے ساتھ ہی حور سے شکوہ کر گیا ۔ 

“ جان ۔۔۔۔۔ کوئی بات نئیں ابھی بھی آپ کی سالگرہ کی رات ہی ہوئی ہے ۔ پلیز آپ جائیں اور اُسکو پک کر لائیں ۔ 

حور نے اب کہ تیزی سے کہا تو وہ آرام سے واپس سڑھیوں سے نیچے گیا ۔ 

“ یس ۔۔۔۔ وہ چہکی تھی ، جبکے ساتھ ہی جوش سے اچھالی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ تو ہوٹل کا پتا دیا ۔۔۔ برہان گاڑی سے نکل حور کو کال ملا رہا تھا ؛۔

“ ویلکم سر ۔۔۔۔ ابھی برہان ویسے ہی باہر کھڑا تھا کہ سامنے سے ہوٹل کا مینیجر کے آتے ہاتھ آگے کرنے پر وہ فون بند کرتے ہاتھ ملا گیا ۔۔

سر ۔۔۔ میم اوپر ہیں ۔۔۔۔ مس حور نے بتایا تھا کہ آپ آنے والے ہیں ۔ وہ مسکراہٹ چہرے پر سجائے ہی بولا تو برہان اُسکے ہمراہ آگے بڑھا ؛۔

“ سر یہاں ۔۔۔۔ وہ ایک ہال کی طرف اشارہ کرتا بولا تو برہان شکریہ کرتے آگے بڑھا ۔۔۔

یہ۔۔۔۔۔ وہ ابھی مڑتے کچھ کہتا کہ ہال میں اندھیرے کی جگہ مدھم سی روشنیوں نے لی ۔۔۔ 

برہان واپس سے مڑتے دیکھ سامنے دیکھ گیا ۔ اُسکی نیلی آنکھوں میں حیرانگی اور خوشی کے ثرارت لہرائے ۔ 

وہ جتنا حیران ہوتا کم تھا ۔ جبکے تبھی وہ مسکراتے آگے بڑھا ۔ 

ہال میں ہر طرف مدھم سی روشنیاں پھیلی تھی ۔ ہال کے درمیان میں جھومر کے نیچے ایک گول ٹیبل جس کے درمیان میں گلاب کے پھول رکھے تھے 

اور ٹیبل کے گرد دو چئیر رکھی گئی تھی ، برہان سمجھ گیا تھا کہ آیت نے اُسکو یہ سرپرائز دیا ہے ، 

“ اہیپی برتھ ڈے ٹو یو ۔۔۔۔ ابھی وہ جگہ کا اچھے سے جائزہ لے رہا تھا کہ وسط سے اُسکو سامنے ہی آیت ہاتھ میں کیک لیے آتی نظر آئی ۔۔۔ 

آج وہ کیا حسن کی بارش کرنے والی تھی ، وہ اُسکا مسکراتا چہرہ دیکھ جیسے کھویا ؛۔

“ اہیپی برتھ ڈے ٹو یو ۔۔۔۔ میرے ضدی معصوم شاہ ۔۔۔۔ وہ مسکراتے بالکل اُسکے سامنے آتے رکی تھی 

جبکے ساتھ ہی کیک اُسکے سامنے ٹیبل پر رکھا ۔ برہان تو کھویا صرف اُسکو دیکھنے میں مصروف ہوا تھا ؛۔

وہ کس قدر آج بدلی آیت لگ رہی تھی ، اُسکو لگا تھا جیسے وہ اس آیت کو جانتا تک نہیں ۔

وہ بلیک ڈریس جس پر بہت خوبصورتی سے وائٹ رنگ کی کڑھائی کی گئی تھی زیب تن کیے ہوئے تھی ؛۔

بالوں کو کھولے کمر سے نیچے گول کرتے چھوڑو گیا تھا ۔ جس وجہ سے بال مزید خوبصورت گنے ہوئے ؛۔

“ آیت ۔۔۔ برہان نے اُسکو اپنے سامنے کیا ۔ 

بولیں ۔۔۔۔ میرے ضدی شاہ ۔۔۔۔ وہ بھی مسکراتے اُسکی گردن میں بازو ڈال حصار بنا گئی ؛۔

یہ سب ،۔۔۔؟ وہ دو لفظ بولتے ساتھ ہی سلگتی آنکھوں سے بات چھوڑ گیا ؛۔

تمہیں میرا سرپرائز کیسا لگا ۔۔۔؟ وہ محبت سے اُسکی نیلی میں دیکھ پوچھ گئی 

بہت خوبصورت ۔۔۔۔ یہ احساس میری زندگی کا سب سے خوبصورت احساس ہے ۔ وہ اتنا کہتے ساتھ ہی اُسکے ماتھے پر لب رکھ گیا ۔۔۔۔۔

جانتی ہوں،۔۔۔ اسی لیے تو یہ لمحہ یہاں ایسے انجوائے کرنے تمہیں لائی ہوں۔ اُسکے بازو میں ہاتھ ڈالتے آگے بڑھی تھی 

چلو جلدی سے کچھ مانگو ۔ اور کیک کاٹو ۔۔۔ آیت نے کینڈل جلاتے ساتھ ہی برہان سے کہا ،،۔ 

“ کیا مانگو ۔۔۔۔ اوپر والے نے سب کچھ بن مانگے ہی دے دیا ۔ وہ اُسکی کاجل سے سجی آنکھوں میں جیسے مدہوش ہونے کا ہوا ۔۔۔۔

آیت کے دل نے ایک بیٹ مس کی وہ خود کی دھڑکنوں کا شور سن گھبرائی ؛۔

“ کبھی بھی اوپر والے سے مانگتے وقت یہ نا کہو کیا مانگوں۔۔۔۔ 

اُس سے ہر وقت کچھ نہ کچھ مانگو ۔ تو ابھی ہماری خوشیوں کی دعا کر لو ۔ وہ مسکراتے اُسکو ساتھ ہی بتا گئی )۔

وہ مسکرایا تھا اور اُسکا خوبصورت چہرہ دیکھتے دل میں دعا کی ۔اور کیک کاٹتے آیت کے لبوں سے لگایا ۔ 

آیت نے بھی جلدی سے برہان کے لبوں سے لگاتے اُسکو کھایا ۔ 

دونوں ہی ٹیبل کے آس پاس بیٹھ چکے تھے ۔ ویٹر آتے ہی کھانا رکھنا شروع ہوا ؛۔

سب کچھ برہان کی پسند کا ہی آیت نے منگوایا تھا ۔ 

حور تمہارے ساتھ ملی ہوئی تھی ۔۔؟ برہان کو جیسے ہی حور یاد آئی تیزی سے آیت جو دیکھا ۔

ہممم۔۔۔۔ اُسکی مدر کے بنا میں یہ سب کیسے اکیلی کرتی۔ آیت ویٹر کو جاتا دیکھ پلیٹ میں کھانا ڈالنا شروع ہوئی 

روکو ،،۔۔، اس سے پہلے برہان دوسری پلیٹ میں خود کے لیے کھانا نکالتا ۔ آیت نے اُسکو روکتے پلیٹ درمیان میں کرتے رکھی ؛۔

“ میں چاہتی ہوں ہم ایک ہی پلیٹ میں کھائیں ۔ بڑی امی کا کہنا تھا ایک ہی پلیٹ میں کھانے سے پیار مزید بڑھتا ہے ۔ 

وہ مسکراتے ساتھ ہی نوالہ بناتے برہان کے آگے کر گئی تو برہان ڈمپل گہرے کرتے اُسکے ہاتھ سے کھا گیا ۔ 

دونوں نے مسکراتے ایک ساتھ ڈنر کیا تھا ۔ لبھی وہ اُسکو کھلاتی تو کبھی برہان محبت سے چور ہوتا اُسکے منہ میں نوالہ ڈالتا ؛۔

ویسے اگر تمہیں یاد ہو تو ۔۔۔ تم نے مجھے ڈنر پر لے کر جانا تھا ؛۔

آیت جو چئیر سے اٹھتے کھڑی ہو چکی تھی ، کیک کو دیکھتے برہان کو دیکھا ۔

تمہارا ادھور ابھی بھی مجھ پر ہے ۔ بہت جلد پورا کر دوں گا ، وہ بھی اٹھتے کھڑا ہوا تھا ۔۔۔

اچھا ۔۔۔۔ کب ۔۔۔۔ آیت مقابل کے منہ پر کیک لگاتی بھاگی  

یہ کیا ۔۔۔۔ وہ اُسکے اچانک سے حملے پر حیران ہوا ۔ 

“ برتھ ڈے بوائے کے منہ پر کیک نہیں لگایا تو شام کیسے ختم ہو گئی ۔۔؟ 

وہ مسکراتی بھاگی تو برہان بھی کیک لیتے اُسکے پیچھے لپکا ۔ بڑے سے خالی ہال میں دونوں کی آوازیں خوشیوں سے گونجنا شروع ہوئی 

ابھی بتاتا ہوں ، برہان اُسکو خالی ہال میں ادھر سے ادھر بھاگتے دیکھ تیزی سے 

اُسکا راستہ روک گیا ؛۔

جبکے ساتھ ہی اُسکے منہ پر ہلکے سے گالوں پر کیک لگایا ۔ آیت کا منہ بنا تھا ۔

برہان ۔۔۔۔۔ تمہاری سالگرہ تھی ۔ آیت خود کو آئینے میں دیکھ چیخی ۔

ہاں تو ۔۔۔ کس نے کہا تھا میرے ساتھ پہلے یہ کھیل شروع کرو ۔۔۔؟ 

وہ ٹشوز سے اپنا فیس صاف کرتا بے باکی سے بولا ۔

جاؤ میں نہیں بات کرتی ، آیت خفگی سجاتے آگے بڑھی 

ایسے کیسے تم ناراض ۔۔۔ اس سے پہلے وہ جاتی ، مقابل اُسکو اپنے حصار میں جکڑ گیا تھا ۔۔۔ 

آیت نے آنکھیں نکالتے مقابل کو اپنی ناراضگی بتائی ۔ ویسے تم اس کیک میں کیوٹ لگ رہی ہو ۔۔ 

وہ محفوظ ہوا تھا ۔ جبکے آیت نے ہاتھ اٹھاتے اُسکے کندھے پر چت لگائی 

جلدی سے صاف کرو ۔ نہیں تو سچی میں ناراض ہو جاؤں گئ ، وہ منصوعی خفگی سے ناک پھولا گئی ؛۔

ابھی کرتا ہوں ۔ وہ اُسکو ویسے ہی کمر سے جکڑے خود کے بے حد قریب کر گیا ۔ 

آیت جو گال آگے کیے کھڑی تھی کہ وہ ٹشوز سے صاف کرے گا ۔

اُسکے ایسے اچانک سے جھٹکا دیکھتے خود کے قریب کرنے پر کالی آنکھیں مقابل کی نیلی میں ڈال گئی ۔ 

دونوں کی نظریں ملی تھی اور ایک ساتھ دل دھڑکے تھے ۔ برہان نے محبت سے آیت کے گال کو دیکھ اپنے لب رکھے ؛۔

آیت کی حیرانگی سے آنکھیں بڑی ہوئی تھی ۔ ابھی وہ ویسے ہی شاک تھی کہ وہ دوسری گال بھی اسی طریقے سے صاف کر گیا ۔۔۔۔

دیکھ لو ۔۔۔ اچھے سے صاف کیا ہے یا ابھی ۔۔۔ 

میں خود کر لوں گئی وہ اُسکے معنی خیز ہونے پر اندر تک کانپی ۔ 

ایسے کیسے ۔۔۔۔ وہ اُسکو مزید خود کے قریب کر گیا ، یوں کہ آیت برہان کی سانسیوں کی تپش اپنے چہرے پر پڑتی محسوس کرتے جھلسی ؛۔

تبھی برہان نے اُسکے لبوں پر انگلی چلاتے ہاتھ اُسکی گردن پر جمایا 

آیت اُسکے لمس کو محسوس کرتی لرزی ، جبکے اُسکے ہونٹ جو ساتھ میں چیکے ہوئے تھے ہلکے سے کانپے ؛۔

اُسی پل وہ مدہوش ہوتا اُسکے سحر میں جکڑتے اُسکے لبوں کو قید کر گیا ۔ 

آیت نے زور سے خود کی آنکھیں بھنچی تھی ، جبکے اُسکی شدت کا لمس محسوس کرتی مقابل کی شرٹ کو مٹھیوں میں بھنچ گئی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

السلام و علیکم ۔۔۔۔ 

میرے سبھی دوستوں کیسے ہو ۔۔؟ تو آج کا ایپی پڑھ کر کیسا لگا ۔۔۔؟ 

پورا یقین ہے بہت مزا آیا ہوگا 😆🙈😁 اگر اچھا لگا ہے تو اس پر اب لائکس بھی دل کھول کر کرنے ہیں  

اگر نہیں کیے تو میں ناراض ہو جاؤں گئی 🥸🥺 ناول ختم ہو رہا ہے میں چاہتی ہوں اس ناول پر آپ سب کے لاسٹ پر لائکس تین سے اوپر ہوں 

تاکہ یہ ہمشیہ نئے آنے والے ریڈرز کے لیے آپ سب کا پیار دکھاتا رہے 🙈🤪 

باقی گائز اگلا پارٹ اور بھی خوبصورت ہونے والا ہے ۔ حیا اور ایان کی شادی کے ساتھ اور بہت سے کپلز کی کہانیاں مکمل کروں گئی 🙈😁🤪

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages