Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 107 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 20 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 107 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 107 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 107 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 107

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 107 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

بھائی صاحب یہاں اکیلے بیٹھے کیا سوچ رہے ہیں ۔۔؟ اکرام جو لان میں آئے تھے 

سلطان شاہ کو گہری سوچ میں مبتلا دیکھ پاس والی چئیر پر براجمان ہوتے پوچھا ۔ 

کیا سوچنا ہے ، اکرام ۔۔۔۔۔؟؟ یہی سوچ رہا ہوں کہ ابھی کیسے برہان کو یہاں میرپور سے باہر کروں ۔۔؟ 

“ چھوٹے شاہ کے ساتھ جو یہاں کچھ ہوا ، میں نہیں چاہتا کہ وہ دوبارہ سے کوئی دوہرائے ۔ 

وقار شیزاری لوگوں کے ساتھ بھی برہان ایک دو بار الجھ چکا ہے ، وہ اُسکی جان کے دشمن بھی بن سکتے ہیں ؛۔

سلطان شاہ نے کھل کر پریشانی عیاں کی تو اکرام بھی سوچ میں پڑے ۔ 

تو پھر کیا سوچا آپ نے ۔۔۔؟ اکرام تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد پھر سے استفسار کر گیا ۔

“ برہان کو اگر میرپور سے نکالنا ہے تو آیت بیٹی کو یہاں سے ساہیوال یا لاہور شیفٹ کرنا ہوگا ۔ 

وہ یہاں سے نکلے گئی تو یہ خود بہ خود اُسکے پیچھے دوڑے گا ۔ 

آیت ۔۔۔؟ اکرام الجھا 

ہاں آیت ۔۔۔۔ میں جانتا ہوں کہ برہان کے اوپر اگر قابو پانا ہے تو آیت کو اپنے ساتھ لانا ہوگا ۔ 

شادی کے ٹائم پر اُسکی دھمکیاں مجھے ابھی یاد ہیں، آیت کے لیے وہ میرپور تو کیا کوئی بھی مِلک چھوڑ دے گا ؛۔

سلطان شاہ نے یاد کرتے اکرام سے گویا تو اکرام کو بھی بہت کچھ آنکھوں دیکھا حال سمجھا آیا ۔ 

ٹھیک ہے بھائی صاحب جیسا  آپ کو بہتر لگے ۔ اکرام نے آخری فیصلہ ان پر ہی چھوڑا۔۔۔

تبھی اک دم سے گیٹ کھولا تھا اور دو سے تین گاڑیاں طوفانی قافلے کی طرح پورچ میں داخل ہوئی ؛۔

اکرام اور سلطان شاہ کی نظریں خود نہ خود ہی اُسکی ماخوذ ہوئی ۔ 

بھائی صاحب آپ یہاں آرام سے بیٹھیں ہیں ، اور وہاں ہمارا سب سے بڑا دشمن سر عام گھوم پھیر رہا ہے ۔ 

صفدر شاہ کی بھڑکتی آواز اونچی ہوئی تو سرحان جو پیچھے والی گاڑی سے قہر کو ضبط کرتے نکلا تھا 

لمبے لمبے ڈگ بڑھتے ان آیا تھا ۔ ہاتھ میں ایک عدد پرچی بھی موجود تھی ۔ 

ہوا کیا ہے ۔۔۔۔ صفدر ۔۔۔۔۔؟ تم ایسے اتنا اونچا کیوں بول رہے ہو ۔۔۔؟ اکرام جو ڈرتے کھڑے ہوئے تھے 

صفدر کو دیکھتے آہستگی سے گویا ۔،جبکے سلطان شاہ صفدر سے زیادہ اپنے بیٹے کے غصے سے لال ہوتے چہرے کو دیکھنا شروع ہوئے ۔۔۔

یہاں بیٹھ کر یہی پوچھتے رہنا اکرام کہ ہوا کیا ہے ۔۔۔۔! جانتے ہو وہ کمینا انسان داتا بخش میرپور میں کھلے عام گھوم رہا ہے ۔ 

میری بہن کا قتل مراد شاہ کا خونی سر عام باہر پھیر رہا ہے اور ہم یہاں مزے سے بے فکر بیٹھیں ہیں ؛۔

صفدر شاہ کی دھاڑ پر سلطان شاہ جو ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھے تھے کرسی سے اک دم اٹھتے کھڑے ہوئے 

صفدر شاہ اپنی آواز نیچے رکھو ۔ ان کا چہرہ بھی سپاٹ ہوا تھا ضبط کرتے وہ آہستگی سے بولے چونکہ وہ جانتے تھے 

آس پاس گاڈرز موجود تھے جو برہان شاہ کے بہت وفادار تھے ؛۔

ہمیں تفیصل سے بتاؤ ۔ وہ ان سب کو آرام سے بیٹھنے کا اشارہ کرتے بولے تو سرحان جو غصے سے لب بھنچے ہوئے تھا ؛۔

سب سے پہلے بیٹھا ۔ بابا سائیں ۔۔۔ یہ لیں ۔۔۔ وہ پرچی ان کے سامنے رکھتا بولا 

تو سلطان شاہ نے پرچی جو ایک ٹیکٹ تھا دیکھا ۔،

داتا بخش لاہور میں رہتا ہے ۔ اس ٹکٹ سے پتا چل رہا ہے کہ وہ یہاں کسی مقصد کہ تہ آیا تھا ؛۔

سرحان شاہ نے آرام سے بولا تو سلطان شاہ یہ سن حیران ہوئے کہ ان کا دشمن انھی کے علاقے میں چھپا بیٹھا ہے ؛۔

دیکھ لیں بھائی صاحب ۔۔۔۔ وہ کمنیا انسان لاہور میں چھپا بیٹھا ہے ، کیا فائدہ آپ کی فوج کا جو ایک آدمی ڈھونڈ نا سکی ۔ 

مجھے موقعہ دیں میں اپنے آدمی وہاں لے کر جاؤں ، ابھی بھی تو ان لوگوں نے ہی پکڑا ۔۔۔

صفدر شاہ تو طش میں آ چکے تھے ، بابا سائیں میں وعدہ کرتا ہوں داتا بخش کو لاہور میں پکڑ کر آپ کے سامنے پیش کروں گا ۔ 

یقین کریں میرا ۔۔۔۔ بہت بھاگ لیا اُسنے ،سرحان جو غصے کو ضبط کیے بیٹھا تھا چباتے بولا تو سلطان شاہ نے آنکھوں سے اُسکو حامی بھری 

ٹھیک ہے شاہ ۔۔۔ ہمیں یقین ہے تم اُسکو ڈھونڈ لو گئے ۔ وہ انسان ہر حال میں زندہ چاہیے ۔ وہ فیصلہ سناتے اٹھے تو باقی سب بھی کھڑے ہوئے ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حور ۔۔۔۔ تم یہاں ایسے کیوں بیٹھی ہو ۔۔۔؟ آیت جو برہان کے کپڑے کبرڈ میں رکھتے مڑی تھی 

حور کو برہان کے پاس بیڈ پر بیٹھے دیکھ دھیرے سے چلتے اُسکے پاس آتے آہستہ آواز میں بولی ۔۔

میں جان کو خوشخبری سنانا چاہتی ہوں ، کہ وہ ماموں بنے والے ہیں ، کافی دن ہو گئے ان کو گھر آئے اور کسی نے بھی ان کو یہ خبر نہیں سنائی ؛۔ 

چونکہ میں نے منع کیا تھا کہ جب وہ ٹھیک ہو گئے تو میں ان کو خود سناؤ گئی ۔

ابھی ماشااللّہ بھائی ٹھیک ہیں تو میں ان کے اٹھنے پر خود ان کو بتاؤں گئی ۔

حور جو کھٹنوں کے بل بیڈ پر کھڑی ہوئی تھی آیت کے کان میں سر گوشی کرتے بولی تو تبھی سرحان بھی روم میں داخل ہوا ؛۔

ابھی تم جاؤ اور اس کو بھی آرام سے اپنے ساتھ لے جاؤ ، جان بہت کچی نیند کے انسان ہیں ۔

اتنا شور سن اٹھ جائیں گئے حور جو سرحان کو دیکھ گئی تھی آیت کو اب بازو سے دھکیلتے بولی تو آیت سرحان کو دیکھ اُسکی طرف گئی 

جو آنکھوں اور ہاتھ سے اشارے کر رہا تھا کہ باہر آو ۔ 

چلو ۔۔۔ آیت سرحان کو بازو سے پکڑتے بولی تو وہ خاموشی سے گیا ؛۔

کہاں کھوئے ہوئے ہو ۔۔۔؟ زر کیچن میں سے ناز بیگم کے ہاتھ سے پلیٹ لیتے سیدھا ایان کے ساتھ آتے دھر سے بیٹھا 

تو ایان جو فون پر حیا کی پک دیکھ سوچ رہا تھا اُسکے اچانک سے قریب آتے اچھال بیٹھنے پر ہڑبڑاتے فون بند کرتے دیکھا ۔ 

کہیں نہیں ۔۔ وہ سرسری سا بولتے فون پاکٹ میں ڈالتے پلیٹ کی طرف ہاتھ بڑھا گیا ۔ 

حیا کی پک دیکھ رہے تھے ۔۔۔؟ زر جو تیکی سی نگاہ ڈالتے دیکھ گیا تھا حیرانگی سے پوچھا ۔۔؟ 

تمہاری شادی تو عابش سے ہونے والی ہے ، زر پلیٹ دونوں کے درمیان صوفے میں رکھتے زار داری سے آواز دباتے بولا 

میں عابش کو نہیں حیا کو چاہتا ہوں ، ایان بھی پلیٹ میں سے کباب اٹھاتے آرام سے کھانا شروع ہوا 

“ واٹ ۔۔۔۔۔۔ یہ سب کیسے ۔۔۔؟ زر تو اونچی آواز میں اک دم سے چیخ ہی اٹھا تھا ۔

آہستہ بول ۔۔۔ زر جو کھڑا ہو چکا تھا ایان غصے سے دھیرے سے غرائے اُسکو شرٹ سے کھنچتے واپس سے صوفے پر پھٹک گیا ۔۔۔۔۔

تو وہ منہ پر ہاتھ رکھے بے یو یقینی سے اُسکو گھورنے لگا ۔

جو لڑکی مجھے خط لکھتی تھی وہ حیا تھی وہ سرسری سا بولتے خاموش ہوا ۔  

مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا توں کیا بول رہا ہے ، ٹھیک سے بتا مجھے ، زر نے الجھے انداز میں چڑتے کہا

تو ایان نے لمبا سانس کھنچتے اُسکو شروع سے لے کر آخر تک کی ساری بات بتائی ۔ 

کیسے حیا کے بارے میں اُسنے کسی سے مدد لی ، اور اُسکو پتا چلا کہ وہ لڑکی جو اُسکو خط لکھتی تھی وہ حیا تھی نہ کہ عابش ۔۔۔ 

“ او مائے گاڈ ۔۔۔۔۔ اتنا بڑا جھوٹ بولا حیا نے ۔۔۔؟ زر تو ایان کی ساری بات سن حیران ہی ہوگیا تھا ۔ 

توں نے اُس عابش سے پوچھا نہیں کہ اُسنے تجھ سے جھوٹ بولا اور وہ کتنی چالاک انسان ہے آرام سے شادی بھی کرنے کو تیار ہو گئی ۔۔۔!! 

زر کا تو جیسے عابش پر پارہ چڑھا ۔ 

میں پوچھوں گا سوال اُس سے لیکن اُس سے پہلے یہ حیا تو ہاتھ میں آئے ۔ میں تو اُس پر حیران ہوں 

ابھی مجھ سے مزید جھوٹ بولنے کے لیے بوائے فرینڈ بنا لائی کسی بھی غیر کو ۔ ایان کی آنکھوں میں غصے کی لہر دوڑی تو زر نے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔ 

میری بات مان ۔۔۔۔ اور جیسا میں کہتا ہوں بالکل ویسا ہی کر ۔۔ زر نے اُسکو سمجھایا تو ایان مزید زر کے قریب ہوا تاکہ سن سکے وہ کیا کہنا چاہتا ہے ۔ 

حور ۔۔۔۔۔ !!! برہان جس کی اچانک سے آنکھ کھولی تھی ۔ حور کو خود کے ساتھ بیڈ پر سوتے دیکھ چونک اٹھتے بیٹھا ۔ 

برہان کا زخم کافی حد تک بھر چکا تھا ۔ وہ اب آرام سے اٹھ بیٹھ سکتا تھا ۔ 

وہ دھیرے سے اٹھتے اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑا ہوا ۔ اور دھیرے سے چلتے بیڈ کے سہارے سے حور والی سائیڈ پر گیا ۔ 

اور اُسکا سر جو تکیے سے نیچے پڑا ہوا تھا ہلکے سے اٹھاتے تکیے پر کیا ساتھ ہی کمبل اسُ پر دیتے چیپل پہنتے روم سے نکلا ۔ 

وہ آہستہ آہستہ چلتے سڑھیوں تک پہنچا تو خادم کو اچانک سے بھاگتے آتے دیکھ اُسکو بولنے سے خاموش رہنے کا انگلی اٹھاتے اشارہ کیا تو وہ بنا کچھ بولے برہان کے قریب آیا ۔ 

برہان نے اُسکا سہارا لیا تھا اور آرام سے سڑھیوں کو پہلی بار عبور کیا ۔ 

برہان ۔۔۔ ایان جو زر کے ساتھ بیٹھا تھا برہان کو دیکھ تیزی سے اٹھا زر بھی لپکا تھا ۔۔۔

شاہ تم نیچے ۔۔۔۔ سلطان شاہ لوگ جو لاوئج میں براجمان تھے اُسکو لاوئج میں خادم کے سہارے آتے دیکھ اٹھے 

میں ٹھیک ہوں سلطان انکل ۔۔۔۔ برہان اُن کو فکر کرتے دیکھ پیار سے بولا تو سب نے اُسکو پکڑتے صوفے پر بٹھایا ۔ 

تمہیں نیچے آنے کی کیا ضرورت تھی ، ہمیں وہاں بلا لیتے ۔ سلطان شاہ برہان کے پیچھے تکیہ لگاتے بولے 

تو وہ ہلکے سے مسکراتے ڈمپل نمایاں کر گیا۔ تبھی سرحان اور آیت لوگ کیچن سے نکل وہی آئے تھے۔

حور کہاں ہے ۔۔۔؟ سرحان اُسکو اکیلے دیکھ حور کا پوچھ گیا 

حور تو وہاں سو رہی ہے ، میں اٹھا تھا اُسکو دیکھ حیران ہوا ،

تمہاری بات نہیں ہوئی ۔۔؟ سرحان نے اگلا سوال داغا ۔ 

نہیں ۔۔۔۔ وہ سرسری سا جواب پاس کر گیا آیت نے سرحان کے ساتھ باقی سب کو بھی دیکھا ۔ 

“ جان ۔۔۔۔ حور جس کی آنکھ کھل گئی تھی برہان والی سائیڈ خالی دیکھ تیزی سے اٹھی ۔ اور بنا جوتی پہنے بھاگی ۔ 

مجھے لگتا ہے ہمیں خود ہی برہان کو بتا دینا چاہیے ۔ زر تو خوشی سے بولتے ساتھ ہی ایان کو اشارہ کر گیا تو وہ بھی تیار ہوا 

حور نے کہا تھا وہ بتائے گئی تو مطلب بس وہی بتائے گئی ، سرحان نے بولنے سے اُن کو ٹوکا ۔ 

“ جان ۔۔۔۔۔ حور جو سڑھیوں سے بھاگتے نیچے آئی تھی جان بھی پوری اونچی آواز میں بولتے پکارا گئی ؛۔ 

لو آ گئی ۔ آیت نے مسکراتے بولا تو سب نے حور کی طرف دیکھا 

دھیان سے لڑکی ۔آیت اُسکو ہاپنتے دیکھ بولی تو وہ سب کو ایک ساتھ اکٹھے دیکھ ہلکے سے دمکتے چہرے سے مسکرائی ؛۔

حور بھابھی میں نے اور ایان نے سوچ لیا ہے کہ برہان کو خوشخبری ہم سنائیں گئے ۔ چل ایان ۔۔۔۔ زر اور ایان آگے بڑھے تو حور تیزی سے دونوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے راستہ روکنے کو گودی ۔ 

سبھی گھر والے ان کو ایسے دیکھ مسکراتے چہروں سے لطیف اندازو ہوئے ۔ 

خبردار ۔۔۔ میرے اور میرے بھائی کے درمیان آئے تو ۔ وہ کاٹ کھانے والے انداز میں بولی تو زر نے آنکھیں پھاڑ حور کو دیکھا ۔۔۔ 

برہان ہماری بات دھیان سے سنوں ۔۔۔ زر بولنا شروع ہوا تو حور اُسکے پیچھے بھاگی ،

حور ۔۔۔۔ سرحان فکر سے اُسکی طرف لپکا جو زر کو صوفے پر گراتے اُس پر چڑھ دوڑی تھی ۔

ہاہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔۔ ایان کے ہمراہ سبھی گھر والوں کے قہقہے نکلے ۔ 

ناز بیگم اور شبانہ لوگ بھی مزے لیتے آرام سے ڈائینگ ٹیبل پر سبزی کاٹنا شروع ہوئی تھی ۔۔۔ 

جبکے ساتھ ساتھ ہی حور کو کم دوڑنے کی ہانک لگائی جا رہی تھی ۔

بات کیا ہے ۔۔۔؟ برہان اونچا بولتے حور کو اپنے قریب آنے کا بول رہا تھا 

آیت جو خاموشی  سے کھڑی انجوائے کر رہی تھی برہان کی اونچی آواز پر سب کو ایک نظر دیکھ کیچن کی طرف بھاگی 

فریج میں سے مٹھائی نکال تیزی سے واپس لاوئج میں داخل ہوئی تو حمیدہ بیگم اور ناز بیگم نے ہنستے اُسکو دیکھا ؛۔ 

تم لوگ لڑو میں خود ہی بتا دیتی ہوں ، آیت اونچی آواز میں ہانک لگاتی تیزی سے برہان کے منہ میں مٹھائی ڈال گئی 

لو بھئی ۔۔۔۔۔ ناز بیگم مسکراتے بولی تو سلطان شاہ سبھی مسکرائے ۔ 

“ تم ماموں بنے والے ہو ۔ تمہاری جان کی زندگی میں نیا چھوٹا مہمان آنے والا ہے ۔ آیت اونچی آواز میں بولتی ساتھ ہی مسکرائی تو حور جو زر کے ساتھ لگی ہوئی تھی 

اُسکو دو تھپڑ مارتے پھولے سانس سے برہان کے ساتھ آتے لگی ، 

توں نے اچھا نہیں کیا ، وہ بچوں کی طرح رونے والے انداز میں آیت کو بھی گھور گئی ۔ 

“ میں ۔۔۔۔ ماموں ۔۔۔۔۔ ؟؟؟ برہان تو حیران ہوتا خوشی سے چہکا اٹھا ، 

یہ سچ ہے ۔۔۔؟وہ حور کو خود کے ساتھ لگے دیکھ بولا تو حور برہان سے الگ ہوتی جھکائے چہرے سے سر ہلا گئی ۔ 

“ ایم سو اہیپی ۔۔۔ وہ محبت سے اُسکا ماتھا چوم گیا ، مبارک ہو سرحان شاہ ۔۔۔، تم باپ بنے والے ہو ۔ برہان حور کو خود کے لگائے ساتھ ہی سرحان کو بولا تو مسکراتے اُسکو خیر مبارک کہہ گیا ؛۔

حور زر نا بتائے اس لئے تمہاری طرف سے میں نے بتا دیا ، آیت اُسکو خود سے ناراض ہوتے دیکھ نیچے بیٹھی تو حور برہان کا حصار توڑ اُسکے سامنے ہوئی 

کوئی بات نہیں ، جب تم ماں بنے والی ہوئی نہ تب میں ۔۔۔۔ تمہارے بتانے سے پہلے جان کو بتاؤں گئی ۔،

تمہیں بالکل بھی موقعہ نہیں دوں گئی ، تیار رہنا ۔۔۔۔ حور نے انگلی اٹھاتے بولا تو سبھی اُسکے انداز میں زندگی سے بھرپور قہقہے لگا گئے 

جبکے اُسکی بات سن آیت شرم سے لال ہوئی وہ بنا کچھ بولے ایک سرسری سی نگاہ برہان کے مسکراتے چہرے پر ڈال اٹھی 

“ انشااللہ بیٹا تم ہی بتانا سارے جہاں میں ، حمیدہ بیگم اور ناز بیگم نے دعا دی تو آیت جو ان کے پاس آنے والی تھی رد کرتی سیدھا کیچن میں گھسی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تم لوگوں نے سرحان کو یہ سب کرنے سے روکا کیوں نہیں ۔۔۔؟ 

جیسے ہی ہاشم نے برہان کو مہروز کی موت کا بتایا وہ پوری قوت سے دھاڑا 

سر ہمیں پہلے تو کچھ علم نا ہوا اچانک سے پتا چلا کہ سرحان سر کیا کرنے جا رہے ہیں ، کاشف نے ڈرتے بولا 

سر آپ نے یاد کیا ۔۔۔؟ ہاشم جو ابھی آیا تھا برہان کو کاشف پر بھڑکتے دیکھ چکا تھا اسی لیے تہمحل سے دریافت کیا ؛۔

ہاں ۔۔۔۔ یہ میں کیا سن رہا ہوں ۔۔۔؟ برہان کاشف کی طرف اشارہ کرتے غرایا تو ہاشم نے چوٹکی سی نگاہ کاشف پر ڈالی 

جو آنکھوں سے اشارہ کر رہا تھا وہ سمجھ گیا تھا وہ کیا کہنا چاہتا ہے ؛۔

تم کہاں تھے ہاشم ۔۔۔۔؟ تم نے سرحان کو کیوں نہیں روکا ۔۔؟ وہ دانت چباتے دھاڑا تو ہاشم نے نظریں جھکائی ؛۔

“ ایم سوری ۔۔۔۔۔!! سرحان سر نے جو کیا مجھے نہیں لگتا کچھ غلط تھا ۔ 

اگر وہ سب وہ نہیں کرتے تو میں اکیلا کر دیتا ، چونکہ سر اُن کو منہ توڑ جواب دینا ہی تھا ۔۔

ہاشم نظریں جھکائے بنا خوف بولا تو برہان نے غصے کو ضبط کرنے کے لیے مٹھیاں بھنچی ۔۔۔

اچھا ۔۔۔۔ تو تمہیں کچھ غلط نئیں لگا ۔۔۔؟ اگر کل کو ان لوگوں نے سرحان سے دشمنی لی تو کیا کرو گئے ۔۔۔؟ 

برہان ضبط کرتے رگیں تن دبی آواز میں غرایا تو ہاشم نے سرسری سا برہان کو دیکھا 

سر آپ نے ہمیں کلاسیںز دی ہیں، ڈونٹ ویری میں نے بہت عقل سے کام لیا ہے ۔ بہروز چوہان تک یہی خبر گئی ہے کہ برہان کے وفادار ملازموں نے اُسکے بھائی کو سر عام مارتے کاش دفنا دی 

بہروز جیسے پہلے انجان تھا ویسے ہی انجان رہنے والا ہے ، میں جانتا ہوں “ سر ۔۔۔ کہ سرحان سر آپ کے لئے ضروری ہے ۔ ہم کبھی بھی حور میڈم کے گھر میں کسی بھی قسم کی آگ لگنے نہیں دیں گئیں ؛۔۔

وہ ویسے ہی سر جھکائے بولا تو عماد جو پیچھے خاموشی سے آتے سن چکا تھا ہلکے سے مسکرایا ۔ 

جبکے برہان جو غصے میں تھا اُسکی باتیں سن کچھ نارمل ہوا ، وہ جانتا تھا ہاشم جو کہتا ہے وہ کرتا ہے ۔ 

برہان اُسکا کندھا تھپکاتے آگے بڑھا تو ہاشم اپنے باس برہان کے انداز پر ہلکے سے مسکراتے کاشف کو دیکھ گیا جو خود مسکرا اٹھا تھا ۔۔۔۔۔

 “ برہان سر کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہوں وہ کاشف کے گلے لگے بولا تو کاشف نے خوشی سے اُسکو خود میں بھنچا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہاشم یہ کام آج ہی کر دو ، زلیخا کو مالک کے حوالے کرو اور یہ کام فارغ کرتے سیدھا داتا بخش کا پتا کرو ؛۔

اور میں نے جو کہا تھا غفار چوہدری کا ۔۔۔۔ اُسکا کیا ہوا ۔۔۔؟ برہان جو بڑے فام ہاؤس آیا تھا ؛۔

ہاشم سے دریافت کیا ، برہان بالکل ٹھیک ہو چکا تھا آج ہی اُسکی پٹی ہٹائی گئی تھی اور وہ تیار ہوتا سیدھا گھر سے نکل اپنے قافلے کے ساتھ فام ہاؤس پہنچا ؛۔

اُسکو میڈیا کے کئی سوالوں کے جواب دینے تھے وہ اپنا وہ کام بھی مکمل کر آیا تھا ۔ 

سرحان ، عماد ، حور ۔۔۔۔ حمیدہ بیگم لوگوں کے ہمراہ واپس چلے گئے تھے 

ابھی میرپور میں صرف سلطان شاہ ناز بیگم اور اکرام ہی رکے تھے ۔

“ سر غفار چوہدری مراد شاہ کا وکیل تھا ، اور بہت اچھا لندن کا دوست بھی ، وہ یہاں میرپور میں آیا ہوا ہے 

خبر یہی ہے کہ وہ یہاں مراد شاہ کی زمینوں کی خبر لینے صفدر شاہ کے پاس حاضر ہوا ہے 

اور داتا بخش کو یہاں کچھ دن پہلے ہی میرپور میں دیکھا گیا تھا ؛۔ 

میں نے آدمیوں کو لگایا ہے اس کام پر انشااللہ جلدی ہی کامیابی مل جائے گئی ہاشم نے اچھے سے وضاحت دی 

گڈ ۔۔۔۔۔ ابھی زلیخا والا کام بھی مکمل کر دو تاکہ مالک کو آگے کوئی مسلۂ نا ہو سکے وہ اپنی آنکھوں پہ گلاسیز لگاتے گاڑی کی بڑھا تو ہاشم اپنے آدمیوں کو سمجھانا شروع ہوا جنہوں نے زلیخا کو لے کر جانا تھا ؛۔

آپ لوگ کہیں جا رہے ہیں ۔۔۔؟ برہان جو فام ہاؤس سے سیدھا گھر آیا تھا 

اکرام کا بیگ دیکھ استفسار کیا ۔ ہاں برخودار ابھی ہم لوگ بھی ساہیوال جانے کی تیاری کر رہے ہیں ، 

بہت سے کام چھوڑ یہاں آئے تھے ، ابھی وہاں جا کر مزید کام کرنا ہوگا ۔ آخر بڑی پارٹی کی تیاری بھی دیکھنی ہوگئی 

اکرام نوکر کو بیگ گاڑی میں رکھنے کا بولتے صوفے پر بیٹھے تو برہان بھی قریب ہی بیٹھا ۔۔

کیسی پارٹی ۔۔۔؟ وہ چونکا ۔۔۔ تو دریافت کیا ۔ 

سرحان باپ بنے والا ہے یہ نیوز پورے خاندان میں جشن کرتے بتانے کا سوچا ہے ، اکرام مسکراتے بولے 

“ ہو ۔۔۔۔ یہ تو بہت اچھا خیال ہے ، برہان کا چہرہ بھی مسکرایا ۔ 

اکرام آیت بیٹی کی تیاری کتنی باقی ہے ۔۔۔؟ سلطان شاہ جو ناز بیگم کے ہمراہ سڑھیوں سے نیچے آئے تھے 

آتے ہی جان بوجھ کر آیت کی تیاری کا پوچھا جبکے وہ خود اُسکو اوپر دیکھ آئے تھے جو بیگ میں ابھی کپڑے ڈال رہی تھی ؛۔

آیت کہاں جا رہی ہے ۔۔۔؟ برہان جو بیٹھا ہوا تھا اک دم سے اٹھتے کھڑا ہوا ۔ 

اکرام خاموشی سے سلطان شاہ کو دیکھ گئے جو آرام سے صوفے پر براجمان ہو چکے تھے ۔۔۔

“ شاہ آیت ہمارے ساتھ لاہور جا رہی ہے ،حور کو ابھی اُسکی ضرورت ہے ، ویسے بھی پارٹی تک وہ وہاں ہی رہنے والی ہے ۔ 

دو ہفتوں کی بات ہے ، سلطان شاہ بہت پیار سے بولتے مقابل کا بما گرا گئے ۔

دو ہفتوں ۔۔۔۔۔؟ برہان تو صدمے سے گرنے کو ہوا ، جبکے ناز بیگم اُسکو ایسے ساکت ہوتے دیکھ اپنی ابھرنے والی ہنسی کو چھپا گئی ۔۔۔

سلطان انکل ایسا نہیں ہو سکتا ، آیت کہیں نہیں جا رہی ، پارٹی والے دن میرے ساتھ ہی آئے گئی ۔ 

ابھی تو اُسکی مجھے یہاں ضرورت ہے ،

کیا کہا ۔۔۔۔؟؟ وہ آنکھیں نکال دریافت کرنے لگے

“ آئی می ۔۔۔ میں ابھی پوری طرح ٹھیک بھی نہیں ہوا ۔ آپ کو تو اُسکو کہنا چاہیے تھا کہ میرا اچھے سے خیال رکھے ۔

اور آپ خود ہی اُسکو اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں ۔۔۔؟ بہت حیرانگی ہوئی مجھے ۔۔۔۔!! 

وہ تو پوری طرح جیسے تڑپ اٹھا تھا ۔ 

شاہ اس میں حیرانگی والی کیا بات ہے ۔۔۔؟ ابھی مجبوری ہے اس لیے آیت کا وہاں ہونا ضروری ہے ، 

اور ویسے بھی پارٹی کے بعد وہ تمہارے ساتھ یہاں واپس چلے آئے گئی اتنی بڑا مسلۂ نہیں ہے ؛۔

آپ کے لیے بڑا مسلۂ نہیں ہوگا ، سلطان انکل میں اُسکے بنا نہیں رہ سکتا ۔ 

آپ مجھے سمجھ کیوں نہیں رہے ۔۔۔؟ وہ پوری طرح بے شرم ہوتے بولا تو ناز بیگم اُسکی ایسے کھولے عام بولنے پر دوپٹہ منہ پر کرتی ہنسنا شروع ہوئی 

اکرام نے بھی اپنی ہنسی کنٹرول کیا ۔ 

ماموں پلیز آپ سلطان انکل کو سمجھائیں ۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہوسکتا ، میں آیت کو جانے نہیں دوں گا ۔ 

وہ ہٹ دھرمی سے بولا تو سلطان شاہ اُسکو تڑپتے ٹہلتے دیکھ اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑے ہوئے ۔ 

شاہ کچھ دن کی بات ہے ، ایسے بےہیو مت کرو ، اور ویسے بھی جب سے شادی ہوئی ہے اُسکی تمہارے ساتھ ۔ 

وہ یہاں تمہارے ساتھ ہی رہ رہی ہے ، ابھی اگر وہ کچھ وقت وہاں چلی جائے گئی تو تمہیں اتنا مسلۂ کیوں ہو رہا ہے ۔۔؟ 

اور اگر تم اتنا ہی اپنی بیوی سے اداس ہو جاؤ تو سیدھے وہاں چلے آنا تم بھی کچھ دن وہاں گزرا آنا ۔

سلطان شاہ نے اُسکی اداسی ختم کرنے کا حل پیش کیا تو وہ ناراضگی بھری نگاہ ان پر ڈال گیا ۔۔۔ 

آپ جانتے ہیں میں یہاں اپنا کام چھوڑ کر جانے والا نہیں ۔ اسی بات کا آپ فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ 

بڑی اماں ۔۔۔۔ آپ بولیں ۔۔۔۔ اپنے شوہر کو ۔۔۔۔ وہ ایسے مجھ پر ظلم کیوں کر رہے ہیں ۔۔۔؟ 

میں اپنی بیوی کے بنا نہیں رہ سکتا ، ان کو بولیں مجھے ایسے تڑپیں مت ۔ آپ جانتی ان کے ایسے مجھے دو ہفتے بتانے پر ہی دل بےچین سا دھڑکنا شروع ہو چکا ہے 

یقین نہیں آ رہا تو ہاتھ رکھ کر دیکھ لیں ، وہ ان کا ہاتھ پکڑتے خود کے سخت چٹان سینے پر رکھ گیا ۔ 

ضدی میرے پیارے شاہ ۔۔۔۔ اگر بیوی سے اتنی ہی محبت جاگ رہی ہے تو کچھ دنوں کے لیے تم بھی یہ ماحول چھوڑ وہاں چلے آو ۔

بیٹا حور بہت نادان ہے ، وہ ماں بنے والی ہے اُسکا خیال کسی کو تو رکھنا ہوگا ۔ میں تو بیمار رہتی ہوں ۔ 

بس اسی لیے آیت کو لے جا رہی ہوں ، ناز بیگم نے بھی خوب ایکٹنگ کی تو سلطان شاہ اپنی بیگم کی ادا کاری دیکھ ہلکے سے لب پر خوشی پھیلا گئے ۔ 

 اگر یہی بات تھی تو حور کو یہاں میرے پاس چھوڑ دینا تھا میں اچھے سے اُسکا خیال رکھ لیتا اور پارٹی تو یہاں بھی کر سکتے تھے ۔ 

برہان جو ان کے قریب بیٹھا تھا اٹھتے کھڑا ہوا جبکے پھر سے سلطان شاہ کی طرف دیکھا 

سلطان انکل آپ اپنے اس شہزادے پر ظلم کی انتہا کر رہے ہیں۔ 

آپ میری بیوی کو جان بوجھ کر چھین کر لے جا رہے ہیں ،

“ شاہ ۔۔۔۔۔ سلطان شاہ اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے تو برہان نے بھرپور امید لیے ان کو دیکھا ۔ 

دیکھو شاہ ۔۔۔۔ ابھی کچھ دیر بعد بیٹا ہم لوگ چلے جائیں گئے اگر بیوی سے تھوڑی دیر کوئی بات کرنا چاہتے ہو یا اُسکو جی بڑھ کر دیکھنا چاہتے ہو تو دیکھ لو ۔ 

پھر نہ شکوہ کرنا ۔سلطان شاہ کے الفاظ سن برہان تو ساکت ہی رہ گیا 

آپ کا آخری فیصلہ ہے۔۔۔۔؟ وہ سپاٹ ہوا ۔۔۔ 

ہاں جی ۔۔۔۔ سلطان شاہ نے بھی جواب دیتے اُسکو لاجواب کیا ۔

دیکھ لوں گا ۔۔۔ وہ لاوئج سے نکلتے انگلی اٹھاتے بولا تو سبھی کے چہرے مسکرائے ۔۔۔

میں بالکل بھی پارٹی میں آنے والا نہیں ، اور میں آپ سب سے ناراض ہونے والا ہوں ،ابھی بھی ٹائم ہے رحم کھا لیں مجھ پر ۔۔۔ وہ پھر سے واپس آیا تھا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages