Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 96 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 1 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 96 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 96 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 96 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 96

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 96 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جانتے بھی ہو میں نے کتنی مشکل سے لپ اسٹاپ لگائی تھی ۔ جو تمہاری حرکت کی وجہ سے ساری خراب ہو گئی ۔ 

حور جو مقابل کے سینے پر سر ٹکائے دل والی سائیڈ پر انگلی چلاتے شکایت لگاتے آنکھیں بوندی ۔۔۔۔

“ ایم سوری ۔۔۔ پری ۔۔۔۔ میں بھی کیا کرتا ، اتنے سالوں کا انتظار جیسے اب اپنا قابو کھو چکا ہے ۔ 

سرحان جو آنکھیں بوندے لیٹا ہوا تھا ، اُسکے بالوں کو محبت سے سہلاتے سرگوشی نما کی۔۔۔

“ شاہ جی ،۔۔۔پلیز اب اٹھ بھی جائیں ، آیت اور جان پتا نہیں کیا سوچ رہے ہونگے ۔۔۔!! 

حور جو مقابل کی باتوں میں کھوتے نیند کی وادی میں گم ہونے لگی تھی ، جلدی سے نیند کو جھٹکتے مقابل کے اوپر سے سر اٹھاتے اٹھی ۔۔۔ 

جبکے ساتھ ہی اُسکو بازو سے پکڑ کھینچ کر کھڑا کیا ۔،تاکہ وہ تیار ہو جائے 

“ ان لوگوں کو اچھے سے پتا ہے ، ہم یہاں خود کو ایک دوسرے کو ٹائم دیکھنے کئلیے آئیں ہیں ۔۔۔ 

سرحان اپنے بالوں میں جیل لگاتے ان کو سیٹ کرنا شروع ہوا تھا ۔ 

ہاں ساری دنیا کو پتا ہے ، پھر تو ہمیں لاہور بھی شام کو جانے کی ضرورت نہیں ۔۔؟ حور جو خود کے سینڈل پہننا شروع ہوئی تھی ، مصروف سی جواب دیتے ساتھ ہی پوچھا گئی ۔۔۔۔

پری وہ بچے نہیں ہیں ۔ اور ویسے بھی اگر ایک دن ہم اور رک جائیں گئے تو کام کہیں بھاگ تو نہیں جائے گا ۔ 

میرا دل کر رہا ہے تمہارے ساتھ کہیں خوبصورت وادیوں میں گم ہو جاؤں جہاں پر کوئی بھی تیسرا درمیان میں نا ہو ۔ 

وہ بالوں سے فارغ ہوتے اب کہ خود پر پرفیوم کی برسات کرنا شروع ہوا تھا جب اپنا خیال بھی ساتھ ہی سامنے رکھا ۔ 

“ میرے پیارے سویٹ شاہ جی۔۔۔۔ اتنا پیارا خیال اپنے دل میں ہی دبا کر رکھیں ؛۔ دنیا کو بتانے کی ضرورت نہیں 

حور جو مقابل کے قریب آتے کھڑی ہوئی تھی ، اب کہ اُسکو پیچھے سے بانہوں میں بھرتے زور سے خود میں بھینچتے بولا 

تو وہ اُسکے انداز میں ہلکے سے مسکراتے اُسکے حصار کو کھول اپنے سامنے کر گیا 

پری ۔۔۔۔ بہت سے پل اور خواہشیں جو تمہارے ساتھ جینا چاہتا تھا ، دل میں دبا گیا تھا ۔،

جب تم میری زندگی سے گئی تھی ، میں سب کچھ بکھر گیا تھا ۔ مجھے لگتا تھا میں پاگل ہو جاؤں گا تمہارے بنا ۔ 

مجھے صرف تم چاہیے تھی ، وہ میرا پاگل پن کسی نے نہیں دیکھا ۔،وہ محبت سے اُسکے چہرے کو ہاتھوں میں بھرتے اپنا سہا درد بیاں کر گیا ؛۔

جب میں چلی گئی تھی تبھی آیت نے وہ جگہ تمہاری زندگی میں لے لی تھی نا ۔۔۔؟ اگر وہ تب تمہارے قریب نا آتی تو ۔۔۔؟ 

ہاں ۔۔۔ وہ میری پری کے روپ میں شہزادی بن گئی تو میں زندگی کی طرف واپس لوٹ آیا 

تم میں اور اُس میں کوئی فرق نہیں ہے ، ہاں اب دیکھوں تو بہت کچھ تبدیل ہے ۔ 

تم بہت بہادر ہو ، آیت بہادر ہے لیکن ساتھ کچھ چیزوں سے ڈر جاتی ہے۔

وہ اکیلی بہت کچھ کرنا چاہتی تھی ، لیکن اپنے خوف کو ختم نہیں کر پاتی ؛۔ 

سرحان اُسکے چہرے کو ویسے ہی پکڑے محبت سے بتاتے اُسکو اپنے حصار سے آزاد کرتے واپس سے آئینے کے سامنے ہوا ؛۔

حور نے غور سے دیکھتے سرحان کا چہرہ نوٹ کیا تھا کہ وہ آیت کی بات کرتے بہت کھویا اور شفقت لیے بولا  

“ سرحان ۔۔۔۔ اک بات پوچھوں تو جواب دو گئے ۔۔۔؟ حور کے ذہین میں کچھ یادیں تازہ ہوئی تھی 

اسی لیے ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ لگتے مقابل کو آئی ابراچکائے دریافت کیا 

پوچھو ۔۔۔ وہ آخری ٹچ خود کو دیتے مصروف سا سرسری بولا 

جب میں تمہاری زندگی سے چلی گئی تھی ، تب آیت تمہارے قریب آئی ۔ 

اور سب نے مجھ مرا سمجھ آیت کو تمہاری منگ بنا دیا ۔ 

ابھی تو میں تمہاری زندگی میں ہوں ، اور آیت کی زندگی میں جان ہیں ۔

سرحان جو خود کی تیاری مکمل کر گیا تھا ، آیت کی منگ والی بات سن پوری طرح حور کی طرف سینجدہ ہوا 

فرض کرو اگر جان آیت کی زندگی میں نا آئے ہوتے اور میں واپس آ جاتی اپنی یادداشت لیے ۔۔۔

تو تم کس کو اپنی زندگی میں شامل کرتے ۔۔؟ مجھے یا پھر آیت کو ۔۔۔؟؟ 

چونکہ ہم دونوں ہی تمہاری منگ ہوتی اور ویسے بھی میں تو تمہاری محبت بھی تھی نا ۔۔۔؟ 

حور اپنی کشمش سرحان پر پھینک سکون سے جواب کا انتظار کرنا شروع ہوئی 

اتنا سوچو مت جلدی سے جواب دو ۔  اس کہ یوں بے التفاتی پر اُسنے آنکھیں پھاڑ حور  کو دیکھا ۔

جبکے سرد سانس بھرتے جواب دینے کئلیے تیار ہوا ۔

سچ ہے کہ تمہارے جانے کے بعد اگر میری زندگی میں کسی نے خوشیوں کے رنگ بھرے تھے وہ صرف آیت تھی ۔ 

اور یہ بھی پورا سچ ہے کہ تم میری محبت میرا دیوانہ پن تھی اور ہمشیہ رہنے والی ہو ۔اگر برہان آیت کی زندگی میں نہ آتا 

اور جیسے تم نے ابھی کہا تو میں تمہیں چھوڑ آیت کو اپنی زندگی میں رکھتا چونکہ میں کبھی بھی اُسکو نتہا نہ چھوڑتا ۔ 

یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔؟ حور تو صدمے سے جیسے گرنے کو ہوئی ۔

ایسے کیوں ۔۔؟ محبت مجھ سے اور شادی تم آیت سے کر لیتے ۔۔؟ حور کا بس نہیں چلا تھا ابھی سرحان کا سر پھاڑ دیتی 

پری  تم نے ہی تو جواب مانگا تھا ، سرحان اُسکو طیش میں آتے دیکھ محبت سے گویا 

“ ہے مسٹر ۔۔۔۔۔ سرحان جو جانے لگا تھا ، حور نے ویسے ہی کالر سے کھنچتے اپنی طرف پلٹایا ۔ 

یہ کیسی محبت ہوئی ۔۔۔۔؟ جواب دو ۔۔۔؟ دل میں مجھے اور نکاح میں تم آیت کو رکھتے ۔۔؟ 

مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آئی ، حور جس کا دماغ جیسے مارف ہونا شروع ہوا تھا ، مقابل کے کالر کو مٹھی میں جکڑتے بہت تحمل سے پوچھا ۔۔۔۔

پری کچھ باتیں ایسی ہیں جو تمہیں میں سمجھ تو کیا ۔۔۔۔ بتا بھی نہیں سکتا ، بہت سے راز اس دل میں دبائے ہوئے ہیں ۔ 

جن کا تم حصہ نہیں بن سکتی ، ایم سوری ۔۔۔!! بس اتنا جان لو کہ جو ابھی کہا وہ میرا دل سے سچ تھا ۔ 

دل میں تم ہی تھی اور تم ہی رہے گئی ، اگر برہان آیت کی زندگی میں نا ہوتا تو آج آیت یہاں میرے سامنے ہوتی ؛۔

اور اگر یہی سوال تم شہزادی ( یعنی آیت سے ) کرتی تو اُسکا جواب صرف انکار ہوتا ۔۔۔  

جانتا ہوں یہ لمحہ تمہیں تکلیف دے لگا ہوگا ، لیکن ابھی ان باتوں کو کون سا کوئی فائدہ ہے ، اوپر والے نے ہم سب کی زندگیوں کو ان کے سہی رنگ دئیے ہیں ۔ 

اب کہ وہ بولتے مسکراتے ساتھ ہی اُسکی گال چوم گیا ، حور خاموش ہوتی لب بھنچ گئی 

دماغ میں سے وہ چاہ کر بھی یہ بات نکال نہیں سکتی تھی ؛۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔ کیا بات ہے ۔۔۔!! اتنا چمک کیوں رہی ہو ۔۔۔؟ جیسے ہی آیت نے گاڑیوں کی آوازیں سننی ؛۔

برہان کو کیچن میں چھوڑ لاوئج سے ہوتے باہر آئی تبھی حور سرحان ایک ساتھ گھر میں داخل ہوئے تھے ۔ 

کیسی ہو شہزادی ۔۔۔؟ سرحان مسکراتے اسُکے سوال کو ان سننا کرتے دریافت کر گیا ۔۔۔ 

میں تمہارے سامنے ہوں ؛۔ آیت نے بھی مسکراتے گویا 

برہان کہاں ہے ۔۔۔؟ سرحان نے اگلا سوال بھی ساتھ ہی پوچھا تھا۔ چونکہ حور نے تب سے خاموشی خود پر طاری کی ہوئی تھی ۔۔۔

وہ سارے راستے میں خاموش ہی آئی تھی ، جبکے سرحان کافی بار بات کرنے کی کوشش کی تھی ؛۔ 

“ برہان آج گھر ہی ہے ، اور اپنے ہاتھوں سے تم لوگوں کئلیے لنچ بنا رہا ہے ۔ اب کہ آیت اونچی آواز میں بولتی کیچن کی طرف اشارہ کر گئی ؛ ۔ 

تو برہان جو کیچن میں مصروف تھا اُسکی اونچی آواز سن ہلکے سے مسکراہٹ پھیرا گیا ۔ 

کیا بات ہے ۔ لنچ ۔۔۔؟ ہمارے لیے کیوں بنائے گا ، ضرور تم دونوں میں سے کسی ایک لیے یہ کیا جا رہا ہو گا ۔ 

سرحان نے بھی  اتنا کہتے وار کیا تھا ، کہ ہماری قسمت کہاں کہ کوئی ہمارے لیے لنچ بنائے 

آیت مجھے تم سے کچھ پوچھنا ہے ؛، حور جو کشمش مبتلا تھی کہ آیت سے پوچھے یا نہیں تو سرحان کو ایک نظر دیکھ آیت کو ہاتھوں سے پکڑتے پوری طرح خود کی طرف متوجہ کیا 

سرحان جو کیچن کی طرف جانے لگا تھا ، وہی روکا اور پلٹتے حور کو دیکھا ۔ 

وہ ہنور خاموش سا سینے پر ہاتھ باندھ گیا ، تاکہ حور کی عقل دیکھ سکے ۔ 

فرض کرو اگر تمہاری زندگی میں جان نہیں آئے ہوتے اور جیسے تہ ہوا تھا کہ تم سرحان کی منگ تھی 

اور میں بھی واپس مل جاتی ، تو کیا تم پھر بھی سرحان سے شادی کر لیتی ۔۔۔؟ 

حور نے از حد سینجدگی سے پوچھتے آیت کی ہنسی کو بریک لگاتے سرحان کو دیکھنے پر مجبور کیا ۔۔ 

برہان جو کیچن میں موجود تو تھا ، لیکن اچھے سے ان سب کی آوازیں سن سکتا تھا ، حور کے سوال کو سنتے مقابل کے چلتے ہاتھ رکے 

وہ ویسے ہی چولہے کو ہلکا کرتے کیچن کے ڈور پر آیا چونکہ یہ سوال کسی کو بھی الجھ سکتا تھا ۔۔۔ 

یہ۔۔ کیسا سوال ہے ۔۔۔! تم پاگل تو نہیں ہو ۔۔۔؟ آیت کو حور کی عقل پر شبہ ہوا تو بولتے ساتھ ہی ہنور سر پر زور سے چیت لگائی 

یہ میرا جواب نہیں ہے ۔ حور نے بھی اپنی ضد جیسے ظاہر کی تھی ۔ 

اگر تمہیں اتنا ہی شوق ہے تو اچھے سے میرا جواب اپنے کان اور دماغ میں بٹھا لو 

اگر میری زندگی میں تمہارا جان نہ آیا ہوتا تو میں پھر بھی کبھی مر کر بھی سرحان سے شادی نہیں کرتی ۔ 

یہ میرا خود سے وعدہ تھا ، چاہے کچھ بھی ہو جاتا میں کبھی بھی سرحان سے شادی نہیں کرتی ۔ سکون آیا ۔۔؟ 

آیت جو دانت چباتے بولی تھی بات مکمل کرتے حور کو پوچھا ۔ 

جو ساکت سی اب نظروں کو سرحان پر ٹکا گئی تھی جو آیت کا جواب سن ہلکے سے مسکرایا تھا ۔۔۔۔۔

کیا کہا تھا ۔۔۔۔؟ کہ آیت سے پوچھو گئی تو یہی جواب ملے گا ۔۔۔؟ 

سرحان نے بھی بولتے ثابت کیا تھا کہ وہ پیچھے سے ہی یہ بات لیتے آئے تھے ۔ 

“ سرحان تمہیں باتیں کرنا ابھی بکواس نہیں لگ رہا ۔۔۔؟ آیت جو سرحان کو شاہ پکارنے لگی تھی 

زبان پر بریک لگاتے سرحان نام لیا ،تاکہ اس نام کو لینے کی عادت ڈال سکے 

میں نے تو کچھ نہیں کیا ، یہی سوال اس کا مجھ سے تھا اور میرا جواب وہی تھا جو ایک بار تمہارے پوچھنے پر تمہیں سنایا تھا 

کہ شہزادی اگر تمہاری زندگی میں چاہنے والا کوئی نہیں آتا تو سرحان شاہ اپنی محبت کو قربان کرتے تمہارا محافظ بنا آج یہاں ہوتا ۔۔۔۔۔ 

کیا یہ میرا سچ نہیں ۔۔۔؟ وہ دو ٹوک بولتے برہان کو بہت کچھ باوچ کروا گیا ۔

“ کیا سرحان آیت کے ماضی کا جانتا ہے ۔۔۔؟ وہ شاک سا ہوتا الجھا ۔ جیسے وہ بولا تھا اس سے وہ اچھے سے سمجھا تھا ؛۔ 

اور ویسے بھی بول چکا ہوں پری کو۔۔۔ کہ ان باتوں کا اب کوئی فائدہ نہیں ایسے ان کو کرتے اپنے ذہینوں میں اذیت مت پالو ۔۔۔۔

میں اپنی پیکنگ کرنے جا رہا ہوں ، شام کو نکلنا ہے ، سرحان اب کہ حور کو بولتے اوپر کی طرف بڑھا تو آیت نے شکن ڈالتے حور کو گھورا۔۔۔ 

ایسے گھور کیوں رہی ہو ،جو میرے دل میں آیا بس وہی پوچھا ہے، اور بے فکر رہو اس سوال سے کسی کو تکلیف اٹھنے والی نہیں ہے ۔۔۔۔ 

حور بھی چہرے پر مسکراہٹ لگاتے آیت کو بولتے کیچن کی طرف بھاگی۔ تاکہ اپنے جان سے مل سکے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

ہو داتا ۔۔۔۔۔!! کہاں ہے توں ۔۔۔۔؟ دیکھ تیرا یار کیا خبر لایا ہے ۔ توں سننے گا تو جھوم اٹھے گا ۔ 

قادی داتا بخش کے گھر میں داخل ہوتے نو اسٹاپ بولنا شروع ہوا تو انار جو کیچن میں مصروف تھی 

کان کھڑے کر گئی ، نیوز ۔۔۔۔؟ کیسی نیوز ۔۔۔؟ وہ دل میں ہی بڑبڑائی تھی 

چونکہ اُسکے بولنے سے پہلے ہی اُسکا باپ کمرے سے نکل اُسکے قریب سے ہوتے باہر گیا تھا ۔،

کتنی بار تجھے سمجھایا ہے ، کہ گھر میں داخل ہوتے ہی اپنی زبان کو ایسے چلایا مت کر ۔ میری بیٹیاں سن کر پریشان ہو جائے گئی 

داتا بخش اپنے جگری یار کے گلے ملتے سرگوشی کرتے کان میں ہی آگے بولنے سے روکا ۔۔۔

ایک منٹ توں رک ۔۔! داتا بخش قادی کو سرسری سا بولتے واپس سے انار کے قریب آیا ۔

انار پتر ۔۔۔۔ میں تیرے چچے کے ساتھ باہر جا رہا ہوں ، کچھ چاہئے تو نہیں۔۔۔۔؟ داتا بخش نے بہت نرمی سے شفقت بھرے لہجے میں پوچھا 

ابا میرے لیے چاکلیٹ اور آئس کریم لانی ہے ۔ پریشہ جو کیچن میں سے گزرتے جو چھوٹا سا کمرہ تھا ، بکس کو بند کرتے بھاگ دروازے پر آئی تھی 

اچھا پتر ۔۔۔۔۔! داتا بخش جو قریب کی کھڑے تھے اُسکے سر پر ہاتھ رکھتے مسکراتے انار کو دیکھ گئے 

جو بولنے کیلیے لب کھولنے ہی والی تھی ، دوپہر کا کھانا بن گیا ہے ، اس وقت اتنی گرمی میں باہر جا کر کیا کریں گئیں ۔۔؟ 

قادی چچا کے ساتھ یہی کمرے میں بیٹھ کر کھانا بھی کھا لیں اور جو ضروری باتیں کرنی ہے وہ بھی کر لیں ؛۔،

انار سالن کو چولہے سے اتارتے تولہ رکھتے روٹی بنانا شروع ہوئی تھی 

پتر ۔۔۔ ہمیں ضروری کام سے جانا ہے اسی لیے ایسے باہر جا رہا ہوں ۔

چلو پھر میں آتا ہوں پریشہ پتر آ کہ توں دروازہ لگا ۔۔۔

داتا بخش اپنا سافح سر پر اچھے سے لیتے قادی کو اشارہ کرتے نکلا تو انار پکارتی پکارتی خاموش ہوئی تھی 

“ اللہ جانتا ہے کیا باتیں کرتے رہتے ہیں یہ دونوں ۔ انار روٹی کو چولہے پر سیکتے خود سے بڑبڑائی 

کتنی بار تجھے بولا ہے ، کہ گھر میں داخل  ہوتے اونچی آواز میں مت بونکا کر پھر بھی توں باز نہیں آتا ۔ 

داتا بخش جو قادی کے ساتھ گھر سے نکل چکا تھا چلتے چلتے ساتھ ہی قادی کی کلاس لگانی شروع کی 

آخر اُسکی وجہ سے انار کی نظریں شکی بنتے داتا بخش پر رگڑھی تھی ؛۔،

یار میں کیا کرتا بات ہی اتنی اچھی لایا تھا سارا گلہ دا مزا خراب کر دیتا ، قادی جو سامنے ہی ہوٹل نما ڈپہ دیکھ گیا تھا ، داتا بخش کے ہمراہ آگے  بڑھا ۔ 

ہو یار دو گلاس لسی جگ مارے کہ لا ، داتا بخش جو قادی کے ساتھ ڈپے پر پہنچ گیا تھا لڑکے کو آواز مارتے لسی لانے کو بولا 

جلدی سے جو بھی ہوٹل پر بنا ہے ، روٹی اور دو پلیٹ سالن بھی لا دے ۔ داتا بخش اپنا گلاس خالی کرتے قادی کو لسی پیتے دیکھ روٹی لانے کا کہا 

چل اب بتا ۔۔۔۔؟ کیا خبر لایا تھا توں ۔۔۔؟ داتا بخش اپنے چہرے پر آیا پسینا صاف کرتے قادی سے استفسار کر گیا 

میں نے سننا ہے ۔ مراد سائیں کا خاص وکیل غفار پاکستان آ رہا ہے ۔ 

اُسکے کچھ آگے کام کرنے والے بندے سلطان شاہ سائیں کے پاس حاضر ہوئے تھے ۔۔۔ 

یہ یاد کروانے کہ مراد شاہ سائیں کی ساری جائیداد ان کے بیٹے کے نام ہوتے ہی وہ لوگ صفدر سے زمینوں کا حساب کتاب لیتے اُسکے بیٹے کو سونپے گئیں ۔

اتنا ہی نہیں یہ بھی خبر ملی ہے ؛۔ کہ مراد سائیں کی بیٹی اور بیٹے کا ٹیسٹ بھی کیا جائے گا ۔۔ آخر کی بات قادی چار پائی پر تھوڑا سا داتا کے قریب ہوتے راز داری سی سرگوشی کرتے بولا 

داتا بخش کا چہرہ مسکرایا تھا ، یہ تو بہت اچھا ہو گیا ۔۔۔ داتا بخش کو لگا تھا جیسے زمین جھوم اٹھی ہو 

اک اور بات ہے جس نے مجھے بڑا حیران کیا ، کہ غفار چوہدری کو ابھی تک مراد سائیں کہ بیٹے کا ایک بھی تصویر نہیں ملا ، 

مطلب وہ جانتا ہی نہیں کہ مراد سائیں کا بیٹا کیسا دکھاتا ہے ؛۔ قادی نے بتاتے ساتھ ہی افسوس والا منہ بنایا 

جبکے داتا بخش کو لگا تھا اُسکو موقعہ مل گیا ہے ۔ چھکا مارنے کا ۔ تبھی روٹی آئی تھی اور دونوں کھانے میں مصروف۔۔۔۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

 تم ابھی بھی ناراض ہو ۔۔۔؟ دیکھو تمہیں ایسے مجھ سے ناراض ہونے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ 

میرے دل میں جو اٹھا میں نے پوچھ لیا ، حور جو سرحان کے ساتھ گاڑی میں لاہور کے لیے نکلی چکی تھی 

مقابل کو خاموشی طاری کئے دیکھ خاموشی کو ختم کرنے کئلیے بات کا آگاہ کیا 

پری ۔۔۔۔۔ تمہیں اندازہ ہے ، کہ تمہاری باتیں اگر برہان نے سننی ہو گئی تو وہ کتنا برا ماننے گا ۔ 

وہ پہلے ہی بہت جنوانی ہے ، تمہیں کیا لگتا ہے ، سب کو سمجھ نہیں آتی ۔ کہ وہ آیت کو لاہور کیوں نہیں چھوڑتا ۔۔!!

جب بھی میں برہان کا ایسا جنوانی پن دیکھتا ہوں مجھے میرے چاچو کی یاد آ جاتی ہے ، سرحان جو گاڑی خود ڈرائیو کر رہا تھا ۔ درد سے مراد کو یاد کیا ۔،

مراد چاچو بھی جنت چاچی کو ایک پل خود سے دور رہنے نہیں دیتے تھے ۔ حور جو مقابل کی طرف منہ کیے بیٹھی تھی 

اپنے ماں باپ کی محبت سن آنکھوں میں نمی بھر گئی ۔ آخر وہ بھی تو اپنے ماں کی کہانیاں سب سے سنتی تھی ۔ 

جانتی ہو مراد چاچو کبھی بھی جنت چاچی کو اپنے علاوہ کسی دوسرے کے ساتھ مصروف دیکھ لیتے تھے یا پھر کبھی غلطی سے چاچی ان کو اگنور کرتے دوسرے کو زیادہ وقت دے دیتی تو مراد چاچو سارا دن آگ میں جلتے 

وہ پل بھی خود کو اگنور کرنا برداشت نہیں کرتے تھے ، اگر محبت بے انتہا تھی تو غصہ بھی بھرپور کرتے تھے

برہان میں وہی جنوان نظر آتا ہے ، آیت سے نکاح کیوں کروایا اسُکو ۔۔۔؟ 

دھیان دو تو ذرا یاد کرو ۔ کوئی بھی آیت کا رشتہ شاہ خاندان میں نا دیتے ۔ چونکہ مجھے سخت نفرت شاہ فیملی سے تھی 

لیکن برہان نے اپنی ضدی اور جنوانی پن بابا سائیں کے سامنے رکھتے جیسے ان کو دھمکایا ۔۔ 

جس وجہ سے بابا نے کچھ بھی ماضی کا ڈورانے سے گریز کرتے برہان کا رشتہ اکرام چاچو پر چھوڑ دیا 

خود سوچو اگر ابھی وہ آج تمہاری باتیں سن لیتا تو کیا اُسکے دماغ میں کوئی شک نہیں بیٹھتا ۔۔؟ 

اگر وہ آیت سے ناراض ہو گیا یا پھر وہ کچھ اور غلط سوچ گیا تو کیا ہوگا ۔۔۔؟ 

سرحان نے تفیصل سے اچھے سے بتاتے حور کو فکر میں مبتلا کیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

کیا  سرحان آیت کے ماضی میں ہونے والی ہر چیز سے واقف ہے ۔۔۔؟ 

برہان جو لان میں ٹہلتے سگریٹ کا گہرے کش لینے میں مصروف تھا ، مسلسل دھیان دوپہر والی باتوں میں الجھا ۔ 

کیا وہ اس انسان کو بھی جانتا ہے ۔۔۔؟ کیا آیت نے اُس سے اپنا سب کچھ شئیر کیا ہے ۔۔۔؟ 

وہ ویسے ہی چہرے پر سکون پھیلائے دل میں جلتے شعالوں میں سلگا ۔

کہاں کھوئے ہوئے ہو ۔۔۔۔؟ آیت جو مقابل کے لیے کافی بناتے لائی تھی ۔ 

مگ ٹیبل پر رکھتے کتاب کھولتے چئیر پر بیٹھی ۔ برہان جو ٹہل رہا تھا ۔

کانوں کی سماعت سے ٹکراتی آواز سن پلٹا نیلی آنکھوں میں سرخی لیے غور سے چئیر پر بیٹھی آیت کو دیکھا ۔

جبکے ویسے ہی نظروں کے حصار میں رکھتے سگریٹ کا گہرا کش بھرا ۔ 

آیت جو کتاب کھولے پڑھنے میں مصروف ہوئی تھی ؛۔ 

مقابل کی جھلستی نگاہوں کی تپش محسوس کرتے کالی سیاہ آنکھیں کی باڑ اٹھاتے سرسری سا دیکھا ۔ 

جبکے سگریٹ کی بدبو سونگھتے ناک سکڑی جبکے ساتھ ہی ہلکے سے دوپٹہ چہرے پر پردے کی طرح پھیلایا ۔ 

تم یہ سگریٹ چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟ یہ کوئی اچھی عادت تو نئیں ہے ۔ 

وہ کتاب کو بند کرتے مقابل کو ایک بار پھر سے سوال کرتی بولنے کئلیے اکسا گئی 

برہان نے تبھی سگریٹ پھینکی تھی ، اور چار سے پانچ قدم اٹھاتے اُسکے ہمراہ آتے بیٹھا ۔۔۔

آیت نے گھورتے مقابل کو دیکھا جو کافی اٹھاتے سیپ لے گیا تھا ۔ 

سگریٹ میرا ایک سکون ہے ، جب بھی میں دل میں الجھا ہوتا ہوں تب مجھے یہ سکون دیتی ہے ۔ 

اس کو پینے کا بھی ایک نشہ ہے ، جو مجھے اچھا لگتا ہے ؛۔ وہ سرسری سا بولتے اپنے پینے کی وجہ بتا گیا ۔ 

خیر یہ چھوڑو ۔ اک بات بتاؤ ۔سرحان تمہارا کتنا اچھا دوست ہے ۔۔؟ وہ خود کی کشمش کو ختم کرنے کئلیے لمبا سانس بھرتے دھمی آواز میں دریافت کیا 

کافی اچھا دوست ہے ؛۔ یہ سوال اچانک سے کیوں ۔۔۔؟ آیت سرسری سا جواب تیزی سے پاس کرتے ساتھ ہی ماتھے پر لائن ڈالتے پوچھ گئی 

اگر اتنا اچھا دوست ہے ، تو پھر تم شادی کیوں نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔؟ برہان پوری طرح چہرے پر سینجدگی لیے آیت کی طرف متوجہ ہوا 

وہ مقابل کے سوال پر چونکی ، دوست اچھا ہے تو مطلب شادی کر لوں ۔۔۔۔؟ آیت اچھے سے سمجھ چکی تھی 

کہ وہ دوپہر سبھی باتیں سن گیا تھا ۔ اسی لئے ایسا سوال رکھا 

ایسے تو تم بھی بچپن میں ماہین کو بہت لائک کرتے تھے ، اُسکا خیال رکھنا وغیرہ سبھی کچھ تم ایسے کرتے تھے جیسے تم پر فرض کیا گیا ہو ۔۔۔ 

اور ویسے بھی وہ تو تمہاری منگ بھی تھی ، پھر تم نے اُسکو چھوڑ مجھ سے نکاح کیوں کیا ۔۔۔؟ 

وہ اُسکو درتشگی سے بولتے جواب دینے کا اشارہ کر گئی 

چونکہ مجھے تم سے محبت ہو گئی تھی ، تمہاری طرف سے تو ایسا کوئی بھی سین نہیں تھا ۔۔۔ 

جواب دو ۔۔۔ کیا تمہیں مجھ سے محبت تھی ۔۔؟ وہ بنا موقعہ دئیے صاف گوئی سے کہتے اب کہ اُسکے اعتماد کو لڑکھڑانے پر مجبور کر گیا ۔۔۔ 

آیت جو بولنے لگی تھی ، مقابل کی بات سن کہ کیا تمہیں مجھ سے محبت تھی لب بھنچ نظریں چرا گئی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

اگلی قسط کل پوسٹ ہوگئی اس پر سب لوگ اچھے سے لائک کرو گئے بس اتنی سی گزارش ہے ۔۔۔ 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

1 comment:

Post Bottom Ad

Pages