Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 88 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 19 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 88 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 88 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 88

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 88

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 88 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میں بالکل ٹھیک ہوں میرے بھائی ۔۔۔!! توں پلیز آرام کر ۔ برہان جو بیڈ پر لیٹ چکا تھا 

عماد کا فون اٹھاتے اب کہ اُسکو سمجھاتے آنے سے منع کیا ۔ 

“ شاہ مجھے سچ سچ ۔۔۔۔بتا یہ کس کا کام ہے ۔۔؟ عماد جو فکر مند ہوتا بولا تھا ، اب کہ مقابل کا چہرہ دیکھتے پوچھا 

ابھی کچھ بتا نہیں سکتا ، پتا کروا رہا ہوں ، جلدی ہی پتا چل جائے گا ۔ برہان اپنے ماتھے پر  چوٹ کے نشان کو دیکھتے پٹی پر ہاتھ لگا گیا ۔۔۔

کون کون تیرے پاس پہنچ گیا ۔۔۔؟ عماد کو اچانک سے جہانگیر کی کال یاد آئی تھی جس نے بتایا تھا کہ سلطان شاہ لوگ برہان کے پاس پہنچ چکے ہیں 

اکرام ماموں ، سلطان انکل لوگ پہلے ہی آئے ہوئے تھے ، ساتھ میں حور بھی سرپرائز دینے آئی تھی 

برہان ہلکے پھلکے انداز میں بولا ، چل میرے بھائی توں آرام کر ۔ عماد نے اجازت لیتے کال کاٹی ۔ 

تبھی آیت روم میں داخل ہوئی تھی ، سرسری سی نگاہ برہان پر ڈالتے جائے نماز اٹھائی 

مقابل بھی اپنی جگہ سے اٹھتے واش روم میں گھسا ، آخر آج کی عشاء کی نماز جو ادا نہیں ہوئی تھی 

 آیت جو تہجد کی نماز سے فارغ ہو چکی تھی ، جائے نماز اکٹھا کرتے آرام سے دوپٹے کی پن کھولتے بیڈ کی دائیں طرف جاتے کمبل کھولتے لیٹی ۔

برہان بیڈ کے دوسری سائیڈ یعنی بائیں طرف جائے نماز پر اپنی نماز ادا کر رہا تھا 

“ کیا آج سے ہمشیہ یہاں سونے والا ہوں ۔۔؟ آیت جس نے کروٹ  بدلتے چہرہ برہان والی سائیڈ پر کیا تھا ۔ 

 اُسکی بات کو سوچ اپنے شریک حیات کو دیکھے گئی ، جبکے ایک مسرور سی لہر اس کے بدن میں سرایت کر رہی تھی

وہ دھڑکتے دل کو قابو کرتے واپس سے چہرہ دوسری طرف موڑ گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ یار کسی پر بھی مقدمہ درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ برہان سرحان کے ساتھ پارک میں ہلکے سے ڈورتے ڈورتے بولا 

سرحان جو آدھی رات کو میرپور کے لیے نکل چکا تھا ، صبح ہوتے ہی پہنچتے برہان سے اور آیت سے ملاقات کی 

برہان جو واک کا سوچتے نکلنے والا تھا ، سرحان کو دیکھ مل اکیلا نکلتا کہ سرحان نے کہہ دیا وہ بھی ساتھ میں جائے گا ۔ 

تو برہان نے اُسکو آنے سے منع کیا کہ ابھی تم لمبے سفر سے آئے ہو ، لیکن سرحان نے بھی کہہ دیا تھا 

کہ اگر میں نا ساتھ گیا تو تم بھی ابھی باہر نہیں جا سکتے ۔، پھر نا چاہتے ہوئے بھی برہان کو سرحان کے ساتھ ہی واک کے لیے آنا پڑا ۔۔۔

ابھی دونوں پارک کا ایک پورا چکر لگا چکے تھے، جب سرحان نے مقدمہ کا پوچھا ۔ 

کیا ہوا ۔۔۔؟ ایسے کیوں دیکھ رہے ہو ۔۔؟ برہان جو سرحان کے پوچھے گئے سوال پر جواب دے گیا تھا

اسُکو گھورتے دیکھ بھاگنے سے روکتے آرام سے اپنی مقصود جگہ پر پہنچتے بنچ پر بیٹھا ۔ 

خادم نے جلدی سے ٹاول پاس کیا تو برہان نے پکڑتے فیس صاف کرنا شروع کیا 

مجھے تم پر شک ہے ۔ سرحان نے بھی آمنے سامنے کھل کر بات کرنا بہتر سمجھا تھا 

کیسا شک ۔۔۔؟ برہان جو ٹاول سے منہ صاف کر رہا تھا ، سرحان کے اچانک سے شکی انداز پر چونکتے پوچھا 

“ یہی کہ جس نے بھی کسی نے تم پر حملہ کیا ہے اُسکے بارے میں تم جانتے ہو ۔ اسی لیے تو مقدمہ درج نہیں کر رہے 

سرحان بھی استہزایہ لہجا لیے گویا ، تو برہان غور سے اُسکے ثرارت دیکھ گیا 

ابھی کچھ کہہ نہیں سکتا ۔ برہان دو ٹوک جواب دیتے ساتھ ہی مسکراہٹ مقابل کی طرف اچھالتے روانہ ہوا 

تو وہ بھی اپنی جگہ سے اٹھتے اُسکے پیچھے ہی بھاگا ، اتنا بتا دو اس حملے سے شیزاری ولا کا تو کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔۔۔؟ 

سرحان جو مقابل کے بالکل ساتھ آتے بھاگے پوچھ گیا تھا جواب کا منتظر ہوتے اُسکو دیکھا 

جو اک دم سے الٹے قدم لیتے سرحان کے سامنے ہوتے پیچھے کو قدم اٹھانا شروع ہوا تھا ۔۔۔ 

چلو تم بھی کیا یاد رکھو گئے ، بتا ہی دیتا ہوں ، برہان ویسے ہی قدم اٹھاتے سرحان کو آنکھ مار ہنسا 

تو سرحان نے آئی ابرچکاتے جوابا گھورا ، ان لوگوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، میرے بزنس کے کچھ دشمن سر پر چڑھ گئے ہیں ۔

آئی ہوپ اتنا جواب کافی ہے ۔۔؟ برہان جواب پاس کرتے واپس سے سیدھا ہوتے ڈورنا شروع ہوا تو سرحان بھی اپنی رفتا میں تیزی بڑھا گیا ۔

 “ گڈ مارننگ ۔۔۔۔!! حور جو کیچن میں داخل ہوئی تھی آیت کو مصروف دیکھ بولتی فریج کی طرف بڑھی 

صبح بحیرہ ۔۔۔۔ میڈم ۔۔۔۔۔!! یہ جوس پی ۔۔۔۔ تازہ بنایا ہے ، آیت حور کو فریج سے جوس نکالتے دیکھ ٹوکتے جگ کی طرف اشارہ کر گئی 

یہ کس کے لیے بنا بھی دیا تم نے ۔۔۔؟ ویسے آیت مجھے بھی کھانا بنانا سکھا دو ، تمہارے کھانے کی تعریف تو سبھی بہت کرتے ہیں ۔  حور فریج بند کرتے جگ میں جوس گلاس میں ڈالتے بولی 

ٹھیک ہے ، آج کا شام کا کھانا تم بناؤ گئی ، اور میں مزے سے تمہارے پاس بیٹھ کر اپنے نوٹس بناؤں گئی 

آیت چائے کو ابالتا دیکھ تیزی سے چولہا بند کرتے ملازمہ کو آواز دے گئی 

آیت میرا جوس ۔۔۔!! سرحان جو واک سے واپس آ چکا تھا، سیدھے کیچن میں داخل ہوتے بنا حور پر نظر ڈالے آیت کو مخاطب کیا 

یہ رہا ۔۔۔! آیت جو کیچن سے ہی برہان اور سرحان کو آتے ہوئے دیکھ چکی تھی جوس گلاس میں ڈالتے سرحان کے سامنے کیا ۔

شکریہ ۔، وہ گلاس پکڑتے ساتھ ہی سمائل پاس کرتے گیا ۔

حور جو گلاس ہاتھ میں لیے کھڑی تھی سرحان کو آرام سے آتے ۔۔۔۔ اور پھر جاتے دیکھ منہ کھولے آیت کو گھور گئی 

تمہارے منہ پر ابھی سے بارہ کیوں بج گئے ۔۔؟ تمہارے اور سرحان کے درمیان کوئی جھگڑا ہوا ہے ۔۔۔؟ 

آیت اُسکی تیوری ماتھے پر چڑھتے دیکھ ناشتہ ملازمہ کو ٹیبل پر لگانے کا بولتے قریب ہوئی ۔۔۔

میرے خوبصورت فیس پر بارہ کیوں بجے گئے۔۔۔؟ اللہ کا شکر ہے ، میرا موڑ اک دم خوشگوار اور تروتازگی سے بھرپور چمک رہا ہے ۔۔۔۔

اپنے کریلے سے پوچھو خود مجھے کیا پتا کہ وہ ایسے اتنا جلا ہوا کیوں ہے ۔ اور ویسے بھی کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے 

جو حور کے منہ پر بارہ بجا سکے ۔ حور نے بھی فرضی کالر جھاڑتے آیت کو بتایا 

سوائے اُسکے جان کے ۔۔۔!! اس سے پہلے حور آگے کچھ بولتی برہان جو کیچن میں داخل ہوتے اُسکی آخری کی بات سن چکا تھا جواب دیتے ساتھ ہی اُسکی گال پر کس کرتے گلاس جوس کا اٹھاتے لبوں سے لگایا 

جبکے ساتھ ہی نظریں اپنی پاس کھڑی زندگی پر ٹکائی ۔ جو مقابل کو  حور کے ساتھ محبت کے انداز کو دیکھ سٹپٹا گئی 

ویسے کیا نیوز ہے ۔۔۔؟ برہان اب کہ گلاس شلف پر رکھتے حور سے بڑوں کے اجلاس کا پوچھ گیا 

چونکہ رات تو برہان سے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا تھا ، لیکن ابھی ناشتے کے ٹیبل پر اجلاس شروع ہونے والا تھا 

اسی لیے برہان نے حور سے جاننا چاہا ، وہی ہوگا جو آپ سوچ رہے ہیں اور جو سب کو بتانے والے نہیں ہیں

حور نے بھی دانت نکالتے برہان جو تیار ہونے کا مشورہ دیا ، تو برہان آرام سے اشارہ سمجھتے باہر گیا 

چونکہ وہ سبھی کو ڈائینگ ٹیبل پر اکٹھے ہوتے ہوئے دیکھ گیا تھا ، 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 “ میری بات مانیں تو ان شیزاری ولا پر مقدمہ درج کروا دیں ۔ صفدر شاہ سبھی کو ایک نظر دیکھ ناشتے کے دوران ہی بولے ۔۔۔۔

برہان جو آرام سے ناشتہ کرنے میں مگن ہوا تھا جیسے کوئی اور آس پاس موجود نا ہو ، نوالہ منہ میں رکھتے سرسری سا صفدر شاہ کو دیکھ گیا ۔۔۔

سرحان بھی خاموشی سے ناشتے کو کرتے چوٹکی سی نگاہ سب پر ڈال جائزہ لے جائے 

حور جو برہان کے ساتھ ہی بیٹھی ہوئی تھی ، نوالہ منہ میں رکھتے کاٹ کھانے والی نظر سرحان پر ڈالتے آیت کو دیکھ گئی جو مسلسل اُسکی حرکتوں کو نوٹ کر رہی تھی

“ شاہ ہم تمہارے منہ سے سارا واقعہ سننا چاہتے ہیں ، تم کہاں سے آ رہے تھے ۔۔۔ یہ اچانک سے کیسے ہوا ۔۔۔!! 

تم روڈ پر گاڈرز کے بنا کیا کر رہے تھے وغیرہ ۔۔۔!! سلطان شاہ پلیٹ میں چمچ رکھتے ٹشو لیتے منہ صاف کر برہان سے سینجدگی میں بولے ۔۔۔

“ ہاں سچ کل تو یہ نواب صاحبہ بھی میرپور میں نہیں تھے ، رات یہ شاہی سواری بھی کہیں اور سے ہی آئی تھی 

صفدر شاہ جن کو اچانک سے یاد آیا تھا کہ ان کے خبریوں نے بتایا تھا کہ برہان شاہ میرپور سے گئے ہوئے ہیں ، یاد آتے ہی تیزی سے گویا ۔۔۔۔

میں اہکچولی ملتان گیا تھا کل ۔۔۔۔!! میری ایک میٹنگ تھی عماد کے ساتھ وہاں ۔۔۔! تو بس اسی لیے میرپور سے باہر تھا 

رات لیٹ نائٹ واپسی ہوئی وہاں سے ، میں گھر ہی آ رہا تھا جب یہ واقعہ پیش آ گیا 

برہان بھی ناشتہ ختم کرتے ہاتھ صاف کرتے ہلکے پھلکے انداز میں بولتے سلطان کو جواب دینا شروع ہوا 

گاڑی سے باہر کیوں نکلے تھے ۔۔۔؟ اب کہ از حد سینجدگی سے اگلا سوال پوچھا 

آیت جو آرام سے بیٹھی ہوئی تھی ، یاد آتے کہ گجرے لیتے ہوئے یہ سب کچھ ہوا کھانسنا شروع ہوئی 

پانی ۔۔۔۔!! حور نے جلدی سے اُسکو پانی ہاس کیا تو برہان جو اُسکے ساتھ ہی بیٹھا ہوا تھا ہلکے سے مسکراتے آنکھ دبا گیا 

ٹھیک ہو بیٹا ۔۔۔؟ سلطان شاہ فکر سے بولے تو آیت نے فورا سے سر ہاں میں ہلایا ۔۔۔

میرا ایک دوست مجھ سے ملنے گھر پر آنے والا تھا ، وہ میرا دوست لندن کا فرینڈ تھا تو میں اُسکے لیے پھول لینے گیا تھا 

پھولوں کی شاپ سے نکلا تبھی کسی نے مجھ پر گولی چلائی ، لیکن اُسکا نشانہ چونک گیا ۔۔۔۔۔۔ 

اور گولی مجھے لگنے کی بجائے پھولوں کی ٹوکری پر لگی ، بس نشانے کے ساتھ میرا دھیان بھی اُس آدمی پر گیا 

اس سے پہلے وہ مزید کچھ کر پاتا گاڈرز نے اُسکو دباچنے کی کوشش کی تو وہ اپنے گن سے خود کو مار گیا 

وہ صرف ایک ہی تھا ۔۔۔؟ اب کہ اکرام نے سینجدگی سے پوچھا 

نہیں ماموں گاڑی میں چار لوگ تھے ، ان لوگوں نے بھی گولیاں چلائی تھی 

تبھی میرے وفادار ڈائیور نے آگے ہوتے مجھے دھکا دیا تو یہ سر چوٹ لگ گئی اور میرے حصے میں آنے والی گولی اُسکو لگ گئی ۔۔۔۔ 

اب کہ برہان تھوڑی افسردگی سے بولا تو سب نے ہی مقابل سے چہرے جھکائے 

 “ شاہ تم کچھ چھپا تو نہیں رہے ۔۔۔؟ سلطان شاہ نے شکی نظروں سے دیکھتے سوال داغا 

نہیں ۔۔۔ مقابل چہرے پر پُرسکون سی مسکراہٹ پھیلاتے گویا 

چلو ٹھیک ہے ، تم کہتے ہو تو مان لیتے ہیں ، اگر ۔۔۔ ہمیں پتا چلا کہ اُسکے پیچھے وقار شیزاری یا اُسکے بیٹے کا ہاتھ تھا ، اور تم یہ جانتے تھے تو تمہارا یہاں پر آخری دن ہوگا ۔ پھر تمہیں میرپور سے ہم لاہور سرحان کے پاس شفٹ کر دیں گئے 

سلطان شاہ بلند آواز میں دو ٹوک بولتے اٹھے تو سبھی احترام میں کھڑے ہوئے 

بے فکر رہیں ، وقار شیزاری یا اُسکا بیٹا اتنا بھی بہادر نہیں کہ آسانی سے مجھے اپنے گلے میں ڈال لیں ۔

وہ میری طاقت اور دشمنی کے طریقے کو اچھے سمجھ چکے ہیں ، یہ ان کا کام نہیں ہے ، برہان نے بھی از حد سینجدگی سے بولتے سلطان شاہ کو لاجواب کیا 

ٹھیک ہے شاہ ۔۔۔۔!! سلطان شاہ نے اب کے نرمی سے مقابل کے کندھے کو تھپکایا ، ابھی آپ کہاں جا رہے ہیں ۔۔؟ برہان نے بھی آرام سے اگلا سوال پوچھا 

ابھی ہم بڑی شاہوں حویلی گاوں میں جائیں گئے ، وہاں پر زمینوں کا جائزہ لینا ہے ۔ 

پھر واپسی ساہیوال جانے کی ، سلطان شاہ برہان کو بتاتے اپنے پروگرام سے آگاہ کر گئے ۔۔

اتنی جلدی واپسی ۔۔۔؟ ابھی مت جائیں ۔ کچھ دن تو یہاں میرے پاس ٹھہرے ۔۔۔؟ برہان نے بچوں کی طرح کہا 

تو وہ پیار سے اُسکے ماتھے کو چوم گئے ۔ شاہ بہت سے کام چھوڑ یہاں آئے تھے ، پھر کبھی ۔۔۔

چلیں ٹھیک ہے آپ کا حکم سر آنکھوں پہ ، برہان نے اتنا کہتے سلطان شاہ کو گلے لگایا ۔ 

بابا سائیں آپ صرف حویلی کا چکر لگا لیں ، زمینوں کو میں خود دیکھ لوں گا ، میں کچھ دنوں کے لیے یہی برہان کے پاس ٹھہرنے والا ہوں ۔۔۔۔

سرحان نے آرام سے اپنے رکنے کا بتاتے سلطان شاہ کو سیدھے حویلی سے ہوتے ہوئے واپس ساہیوال جانے کا مشورہ دیا ۔۔۔ 

یہ بھی ٹھیک ہے شاہ ۔۔۔! وہ دو ٹوک حامی بھرتے آگے بڑھے  تو برہان اکرام کو ان کو پیچھے ہی جاتے دیکھ آرام سے بیٹھا 

ویسے جان مجھے تو بتا دیں ان لوگوں کا ۔۔؟ قسم سے وہ حال کروں گئی کہ خون کے آنسو وہ لوگ روئیں گئے ۔۔۔

حور برہان کے قریب ہوتے منمنائی ، تو سرحان نے کھا جانے والے انداز میں گھورا 

ہاں اسکو بتا دو ، تاکہ جو باقی قاصر رہ گئی ہے نا سب کو پریشان کرنے کی وہ یہ پوری کر دے ۔۔۔

جو کام اُسکو آنے چاہیے وہ تو آتے نہیں ۔۔۔لیکن ایسے کاموں میں گھسنے کے لیے کافی مہرار کھلاڑی بنتی ہے 

سرحان جو آیت سے چائے پکڑتے سیپ لگانا شروع ہوا تھا ، اُسکی بات سنتے ہی سپاٹ سا چہرہ بناتے بولا 

تمہارا مسلۂ کیا ہے۔۔۔؟ جب دیکھو میرے کام پر ہی وار کرتے ہو ۔۔۔؟ حور بھی خالی میدان دیکھ مقابل پر چڑھ ڈوری 

 برہان اور آیت نے حیرانگی سے دونوں کی طرف دیکھا ۔ جو ان دونوں کی موجودگی کو فرمواش کرتے ہوئے لڑنا شروع ہوئے تھے ۔۔۔

تمہارا کام تمہاری حرکتوں کی وجہ سے درمیاں میں آتا ہے ، اسی کام کی وجہ سے تم لاپروا ہوتی چلی جا رہی ہو 

سرحان نے بھی یہ بولتے جیسے حساب برابر کرنا چاہا ۔

حور ۔۔۔ آیت نے اونچا بولتے حور کو برہان کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔ جبکے حور لب بھینچتے شانے اچکا گئی 

ایک منٹ بھائی ۔۔۔۔!! کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ ایسے تلوار لیے کیوں چڑھ رہے ہو ۔۔؟ 

پیچھے سے ہی لڑتے ہوئے آ رہے ہو ، یا یہاں اتفاقاً لڑائی ہو گئی ہے ۔۔۔۔؟ برہان حور کو غصے سے جاتے دیکھ سرحان سے پوچھا ۔۔۔

مجھے پہلے توں اک بات بتا ، تیری اس جان کی پروزش کس نے کی ہے ۔۔۔؟ 

ویسے تو اسماء امی نے کی ہے ، لیکن حور کو ایسے بنانے میں میرا ہاتھ سب سے بڑا ہے ۔۔۔

برہان نے دلفریب مسکراہٹ اچھالتے سرحان کو سر پکڑنے پر مجبور کیا 

کیا بات ہے تمہاری ۔۔۔!! اس کا مطلب ہے اُسکو ایسی ضدی اور کام چور تم نے بنایا ہے ۔۔۔؟ 

“ اللہ ۔۔۔یار اب ایسے بھی مت بول میری جان کوئی کام چور نہیں ہے ۔بہت محنتی ہے اگر وہ لگن اور دل لگا لے تو اُسکے لیے کچھ بھی مشکل نہیں 

تم یہ بتاؤ تم کس بات پر اتنے تپے ہوئے ہو ۔۔؟ برہان نے دو ٹوک بتاتے اب کہ مضوعی آنکھیں گاڑھتے استفسار کیا 

“ آیت کھانا کیسا بناتی ہے ۔۔۔؟ سرحان سامنے دونوں کو کھڑے دیکھ اب کے نارمل انداز میں جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کر گیا 

لاجواب ۔۔۔!! مقابل کے چہرے پر دلفریب مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا ۔ اچھا لگتا ہو گا نا جب وہ تمہارے لیے کھانا بناتی اور سرور کرتی تب ۔۔۔؟؟ سرحان نے ویسے ہی سامنے دیکھتے اگلا سوال رکھا 

ہاں بہت اچھا فیل ہوتا ہے ، جب وہ ایسے کرتی ہے تو مجھے ایسے لگتا ہے جیسے اُسکے کُل دنیا صرف میں ہی ہوں 

جس کیلیے وہ یہ سب کچھ کرے گئی ، اف ۔۔۔ یہ اِحساسِ محبت ۔۔۔!! اب کہ مقابل نے گھمبیر سے لہجے میں بولتے ساتھ ہی اک ادا سے دل پر ہاتھ رکھا 

یہی احساس میں محسوس کرنا چاہتا ہوں ، لیکن ۔۔۔تمہاری جان ۔۔۔سے پیاری بہن۔۔۔۔ مجھے یہ احساس کبھی فیل نہیں کروائے گئی 

چونکہ اُسکو تو باہر کے کام کرنے ہیں ، سرحان نے دانت پیستے اپنا مسلۂ اچھے سے برہان پر عیاں کیا 

تو وہ دبی سی ہنسی ہنستے کنڑول کر گیا ، یہ مسلۂ ہے ۔۔۔؟ جیسے ہی سرحان نے برہان کی طرف دیکھا وہ پوری طرح سینجدہ ہوتے افسردگی والا چہرہ بنا گیا 

ہنسی آ رہی ہو گئی تمہیں ۔۔۔؟ سرحان بھی سامنے کا منظر چھوڑ برہان کی طرف متوجہ ہوا ۔۔

نہیں تو ۔۔۔۔!! وہ اپنی ہنسی کو چھپانے کی ناکام سی کوشش کرتے نیلی آنکھیں بھی پھیر گیا ۔۔۔

فکر نہیں کرو ایک دن وہ سب کچھ تمہارے لیے کرے گئی ، آیت نے جلدی مجھ پر کوئی مہربانی نہیں کی ۔

برہان اب کے اٹھتے گویا تو سرحان بھی اُسکے پیچھے ہی کھڑا ہوا ۔ کہ جانے وہ پل کب آئے گا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

کیا ہوا توں ایسے منہ لٹکا کہ کیوں بیٹھا ہے ۔۔؟ شہریار جو ایان کے ساتھ ہی کلاس لیتے فری ہوا تھا 

اسُکو گہری سوچ میں گم دیکھ ہلاتے پوچھا ۔ 

کچھ نہیں یار ۔۔۔ بس ایسے ہی کچھ الجھا ہوا ہوں ۔ ایان نے اپنی سوچ کو جھٹکتے جواب پاس کیا 

پھر بھی بتا ۔۔۔؟ توں کچھ زیادہ ہی پریشان لگ رہا ہے ۔۔؟ شہریار نے اصرار کیا تو ایان سیدھے ہوتے بیٹھا 

یار مسلۂ یہ ہے ، کہ جب سے گھر والوں نے عابش سے میری بات پکی کی ہے میں بہت بےچین سا رہنے لگ پڑ ہوں 

مجھے ایسے لگتا ہے میں اس رشتے سے نا خوش ہوں ، ایان نے الجھے انداز میں ہی بولتے شہریار کو حیران کیا 

واٹ ۔۔۔؟ ایسے کیسے ہو سکتا توں تو اُسکو چاہتا ہے ۔۔۔؟ شہریار نے بھی حیران ہوتے پوچھا 

مجھے لگتا ہے مجھے کوئی محبت نہیں ہے عابش سے ۔۔۔! یار جب بھی وہ میرے ساتھ ہوتی ہے مجھے اس کےُلیے کچھ فیل نہیں ہوتا ۔۔۔

میں پریشان ہو چکا ہوں۔ ایان نے اب کے بولتے اپنا سر پکڑا تو شہریار اُسکو دیکھ کندھے پر ہاتھ رکھ گیا 

ایک کام کر اپنی آنکھیں بند کر اور اپنی زندگی کے خوبصورت پل یاد کر ۔ دیکھ تجھے کیا نظر آتا ہے ۔۔۔ 

شہریار نے حسن کا طریقہ ایان کو بتایا جو اُسنے ایک بار شہریار کو بتایا تھا 

اس سے کیا ہوگا ۔۔۔؟ ایان پریشانی میں اُسکی بات سن ہنسا 

تجھے پتا چل جائے گا کہ تیرا دل کیا چاہتا ہے شہریار نے اب کے اُسکو گھورتے گویا تو ایان نے تیزی سے آنکھیں بند کی

تبھی مقابل کو حیا کا چہرہ نظر آیا تھا جب حیا نے ایان کے ساتھ ڈانس کیا تھا 

“ حیا۔۔۔۔؟؟ اس سے پہلے وہ مزید کچھ دیکھتا ہڑبڑاتے آنکھیں کھولی 

کیا نام لیا ۔۔۔؟ شہریار جو سننے ہی والا تھا شور کی وجہ سے نام سمجھی سے ایان کو پوچھا ۔۔۔ 

تبھی مقابل کا فون بجا تھا ، کچھ نہیں ایان عالیہ کا نمبر دیکھ تیزی سے بولتے اٹھا 

کیسے ہو ایان۔۔۔؟؟ عالیہ جس نے ایان کو کال کی تھی سلام کرتے ساتھ ہی دریافت کیا ۔۔۔ 

آپ نے کال کی ۔۔۔!!  کام ہو گیا ۔۔۔؟ ایان جس کا دل حیا کے نام پر دھڑکتے اسُکو جھٹک گیا تھا

گھبراہٹ سے بھرے انداز میں پوچھا ۔ فون کان سے لگائے نظریں ادھر ادھر گھوماتے سڑھیوں کی طرف بڑھا 

ایان آپ کا کام ہو گیا ہے، میں کچھ مصروف تھی اسی لیے آپ کے کام کا میں نے کسی اور  اپنے دوست کو کرنے کا بولا تھا 

اُسنے ساری انفارمیشن نکال لی ہے ،ابھی تم یہ بتاؤ کہ اُس سے تم کب مل سکتے ہو۔۔؟ عالیہ جو آفس میں تھی 

ایک فائل الماری سے نکالتے ٹیبل پر رکھی ، آپ ایسا کرے عالیہ اُسکو یہاں میری یونی آنے کا بول دیں 

میں اُسکو یہاں قریبی کافی شاپ پر لے جاؤں گا ، ایان کی تو جیسے خوشی کی کوئی انتہا نا رہی تھی۔ 

ٹھیک ہے ، میں اُسکو بھیجتی ہوں آپ مل لیں ، عالیہ نے اتنا کہتے فون بند کیا 

آج سب کچھ کلئیر ہو جائے گا ایان مسکراتا جلدی سے اگلی کلاس لینے کو رد کرتا یونی سے کے گیٹ کی طرف بھاگا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

1 comment:

Post Bottom Ad

Pages