Pages

Monday 16 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 86 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 86 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 86


نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 86 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

“ بابا اچانک سے میرپور جانے کا پروگرام ۔۔۔؟ سرحان جو آفس میں اپنی ایک میٹنگ میں مصروف تھا ، اکرام کے میسج میٹنگ کل پر چھوڑتے تیزی سے گھر واپس آیا تھا ۔ 

بس بیٹا سوچا برہان کی خبر خود جا کر لیں ، اُس سے ملاقات بھی ہو جائے گئی 

سلطان اپنے بیٹے سے ملتے آرام سے بیٹھے تو سرحان اکرام کو ملتے ان کے ساتھ ہی براجمان ہوا ۔

اگر آپ کو برہان سے ملنا ہی تھا ، تو اُسکو یہاں اپنے پاس بلوا لیتے ۔۔۔؟؟ 

آپ کو ایک ساتھ اتنا سفر کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔؟ سرحان اُنکی صحت کا سوچتے  فکر سے گویا 

وہ اپنے بیٹے کے انداز پر ہلکے سے مسکرائے ، جبکے اکرام کے لب بھی سمائل پاس کر گئے ۔۔۔

“ السلام وعلیکم بابا سائیں ۔۔۔۔!! زر جو حور کے ساتھ یونی سے واپس آیا تھا ،اُن کو دیکھ  خوشی سے اپنے بابا کی طرف لپکا ۔ 

آپ آنے والے تھے ، آپ نے بتایا کیوں نہیں ۔۔۔؟ میں آپ کو خود لینے آتا ۔۔۔؟ زر اُن کے سینے سے لگے بولا 

تو وہ  پیار سے اُسکے ماتھے کو چوم گئے ، تبھی حور اکرام کو ملتے سیدھے سلطان شاہ کے گلے لگی 

ہماری پری بیٹی کیسی ہے ۔۔۔؟ وہ محبت سے اُسکے ماتھے پر بوسہ دیتے دریافت کر گئے ۔۔۔

میں اک دم ٹھیک ۔۔۔۔ آپ کیسے ہیں ۔۔۔؟ آپ ناز امی کو کیوں نہیں لائے ۔۔۔؟ حور جو اُنکے ساتھ لگے ہی بیٹھی تھی اپنا بتاتے ایک ہی سانس میں پوچھ گئی 

“ ہم نے تو کہا تھا آپ کی ناز امی سے ۔۔۔۔ کہ ہمارے ساتھ چلیں ۔۔۔ لیکن شاید وہ چاہتی ہیں کہ اُن کی بیٹی خود ملنے آئے ۔۔۔

سلطان شاہ حور کے سر پر پیار دیتے ناز بیگم کا پیغام سنا گئے ۔ 

چلیں ٹھیک ہے ۔ میں خود ہی کسی دن اکیلی ساہیوال کا چکر لگا آؤں گئی ۔ 

ہم دونوں چلیں گئے، زر تیزی سے بولا تو حور نے سر ہلاتے ہاں میں ہاں ملائی 

چلو پھر بیٹا ابھی ہم نکلتے ہیں ، ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔! سلطان شاہ گھڑی پر ٹائم دیکھتے اٹھے تو حور بھی اُنکے ساتھ کھڑی ہوئی 

آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں ۔۔۔؟ یہاں ہمارے پاس ٹھہرنے والے نہیں ۔۔۔؟ حور اکرام کو بھی کھڑے ہوتے دیکھ چونکے انداز میں پوچھ گئی 

بیٹا ہم لوگ میرپور برہان کے پاس جا رہے ہیں ، اُسکو سرپرائز دیں گئے ۔،سلطان شاہ اُسکی تیزی پر ہلکے سے مسکراتے شفقت بھرے لہجے میں گویا 

 “ جان ۔۔۔۔۔ آئی می برہان بھائی ۔۔۔۔؟؟ حور تو خوشی سے چہک اٹھی تھی ۔ بابا سائیں میں بھی آپ کے ساتھ آؤں ۔۔۔؟؟ 

پلیز ۔۔۔!! مجھے بھی اُنکو سرپرائز کرنا ہے ، حور نے بچوں کی طرح اُنکا ہاتھ پکڑا تو وہ اُسکے معصوم چہرے کو دیکھ آنے کی اجازت دے گئے ۔ 

“ بابا سائیں یہ وہاں کیا کرے گئی ۔۔۔؟ میرا مطلب اسکی پڑھائی ۔۔۔۔؟؟ سرحان اچانک سے بابا کے ہاں کرنے پر حیران ہوتا اشتیاق سے بولا 

میری پڑھائی ہے میں دیکھ لوں گئی اور ویسے بھی کچھ دن کی بات ہے ، وہ متحد سی بولتی ساتھ ہی سرحان کو آنکھیں نکال گئی 

“ کہ خبر دار اگر تم نے درمیان میں ٹانگ اڑائی ۔۔ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔۔

زر اپنے بھائی کو لب بھینچتے دیکھ دبی سی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے قہقہہ دل میں ہی دبا گیا ۔

“ شاہ فکر نہیں کرو حور کل ہی ہمارے ساتھ واپس آ جائے گئی ، سلطان شاہ نے اپنے بیٹے کو اتنی فکر کرتے دیکھ یہ کہتے بے فکر کرنا چاہا ۔۔۔

ٹھیک ہے ۔ بابا وہ سرسری سا حور کو دیکھتے گویا ۔۔۔۔

مجھے صرف پانچ منٹ دیں میں آتی ہوں ۔ حور تیزی سے سڑھیوں کی طرف بھاگی ۔۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ملتان 

توں یہاں ۔۔۔۔؟؟ 

کیسا لگا میرا سرپرائز ۔۔۔۔؟ برہان گالوں پر ڈمپل نمایاں کرتے ہاتھ کھولے عماد کے سینے سے لگا 

تو وہ شاک سے کھلا منہ بند کرتے زور سے اُسکو گلے لگا گیا ۔

میں نے بولا تو تھا یار ۔۔۔۔ کہ میں اس میٹنگ کو خود دیکھ لوں گا ۔ عماد جو خوش ہو چکا تھا ۔ 

برہان سے الگ ہوتے اب کہ بولتے منہ بنایا ، 

میرے بھائی ۔۔۔۔ میں میرپور کام سے فارغ ہو چکا تھا ، کچھ خاص کام نہیں تھا وہاں ۔۔۔ 

اسی لیے جیسے ہی ہاشم نے بتایا کہ توں ملتان میٹنگ کے لیے نکلا گیا ہے ۔ 

تو بس میں نے تہ کر لیا کہ آج کی میٹنگ میں تیرے ساتھ ہی یہاں کی چیکنک کروں گا ۔۔۔۔

برہان عماد کے ایک بار اور گلے لگتے پیار سے بولا تو عماد زندگی سے بھرپور خوش ہوا ۔

“ بٹ شاہ تجھے ایسے یہاں نہیں آنا چاہیے تھا ، یہ کام اتنا ضروری تو نہیں تھا ۔ 

توں لاہور آتا وہ بھی کل والی میٹنگ میں جہاں تیزی سب سے زیادہ ضرورت پڑنے والی تھی ۔۔۔۔

عماد جس کو برہان کا ایسے ملتان آنا اچھا نہیں لگا تھا ، ہلکے پھلکے سے انداز میں برہان کو بولا ۔

“ کیا مسلۂ ہے ۔۔۔۔؟ توں ایسے کیوں کہہ رہا ہے ۔۔۔؟ توں خوش کم اور مجھے دیکھ پریشان زیادہ ہو گیا ہے ۔ 

“ برہان بھی تو اپنے نام کی طرح ایک انوکھی شخصیت کا مالک تھا ۔ 

وہ اکثر لوگوں کو اُنکے چہرے سے ہی پہچان جاتا تھا “ 

 می۔۔میں اور تمہیں دیکھ نا خوش ۔۔۔؟ عماد نے جلدی سے اپنی گھبراہٹ اور ہڑبڑا پر قابو پاتے مقابل کو گھورا 

مجھ سے زیادہ تجھے دیکھ کوئی بھی خوش نہیں ہو سکتا ، اور رہی بات مسلے کی ۔۔۔؟ عماد نے اب کہ برہان کو آگے چلنے کا آنکھوں سے اشارہ کرتے نظریں ادھر ادھر پھیری 

 برہان نے عماد کے ہمراہ قدم اٹھاتے سامنے ویٹر کے ٹیبل کی طرف اشارے پر آرام سے براجمان ہوا ۔،

کوئی مسلہ نہیں ہے ، توں اب مجھے یہ بتا کیا کھائے گا ۔۔؟ عماد ویٹر کو آڈر لینے کا اشارہ کرتے برہان سے مخاطب ہوا 

جو توں منگوائے گا ، میں کھا لوں گا ۔ برہان نے  سرسری سا فون کو دیکھا تھا ۔ جہاں پر میسج کی بیٹ ہوئی تھی 

تبھی عماد نے ویٹر کو آڈر دیا تھا ، آیت بھابھی کو بتایا کہ توں یہاں آیا ہے۔۔۔؟ عماد ویٹر کو جاتے دیکھ برہان سے دریافت کر گیا 

نہیں ۔۔۔۔۔ میں نے اچانک سے پلین بنایا تو یاد نہیں رہا ، اور ویسے بھی میں شام کو ہی اپنے کاموں سے فارغ ہوتے گھر جاتا ہوں ، اور اس میٹنگ کے ہوتے ہی سیدھے واپس اُسکے پاس ہی جانا ہے ۔ 

آخر کی بات بولتے برہان نے شرارت سے ایک آنکھ دبائی ۔ تو عماد مقابل کے انداز پر ہلکے سے مسکرایا ۔ 

میرا مشورہ بنا تو ۔۔۔۔ توں ابھی سیدھا شاپنگ مال جا اور آیت بھابھی کے لیے ڈیرہ ساری شاپنگ کر ۔ 

جب تک توں شاپنگ سے فارغ ہو گا میں بھی میٹنگ سے فارغ ہو جاؤں گا ، پھر ہم دونوں کچھ ایک ساتھ اپنی کچھ شاپنگ کریں گئے ۔۔۔؟ 

کیسا لگا میرا آئیڈیا ۔۔۔؟ عماد ایک ساتھ بولتے سینڈ وچ کھاتے برہان سے استفسار کر گیا ۔ 

بہت ہی کوئی بکواس پلین ہے ، آیت کو میری شاپنگ تو کبھی بھی پسند آنے والی نہیں اور  ویسے بھی  وہ فضول خرچی کے بہت خلاف ہے ۔۔۔۔

برہان جوس کی ایک گھُونٹ پیتے عماد کو بول گیا ۔ 

تو عماد نے منہ لٹکایا ، چونکہ وہ اب مزید تو اُسکو روک نہیں سکتا تھا ، وہ جتنی کوشش کرتا کہ برہان اس میٹنگ میں نا جائے اُتنا ہی وہ دلچسپی لیتا ۔ 

 میٹنگ کب ہے ۔۔۔؟ ان لوگوں کو کافی دیر ہو گئی تھی ہوٹل میں آئے ہوئے اور ابھی تک دوسری پارٹی برہان کو نظر نا آئی 

تو وہ صوفے سے ٹیک لگاتے اپنی گھڑی پر سرسری سی نظر ڈورا گیا ۔ 

میں نے پہلے ہی کہا تھا میرے بھائی کہ اس میٹنگ میں کچھ نہیں رکھا ، ابھی بھی میری بات مان توں تھوڑی ملتان سے آیت کے لیے شاپنگ کر لے ۔۔۔۔!! 

عماد جس نے فون پر ہی میٹنگ کی ڈیٹ آگے کرنے کا بول دیا تھا ، برہان کو پھر اکسانا چاہا ۔۔۔

یہ لوگ کون ہیں ۔۔۔۔؟ جو ایک میٹنگ کیلئے اتنا انتظار کروا رہے ہیں۔۔۔؟ 

برہان کو تو انتظار پر ہی جیسے غصہ عود آیا تھا ، وہ اب کہ عماد کو چھوڑ سیدھے اپنے آفس کے آئے سٹاف سے مخاطب ہوا ۔ 

انہوں نے ڈرتے سرسری سا عماد کو دیکھا جو ان کو وہاں سے جانے کا اشارہ کر رہا تھا۔۔۔۔

سنائی نہیں دیا فائل دو ۔۔۔۔۔!! برہان جس نے فائل کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تھا ، اپنے ہی ورکر کو نظریں جھکائے کھڑے دیکھ غصے سے بھڑکتے گویا 

تو اُسنے فورا سے سوری بولتے فائل برہان کے آگے کی۔۔۔ 

“ شاہ ۔۔۔۔ میں بتاتا ہوں، عماد تیزی سے برہان کے قریب ہوا ۔،

“ خوش آمد۔۔۔۔۔ ابھی برہان جو فائل کا جائزہ لینے لگا تھا ، کانوں کی سماعتوں سے ٹکراتی آواز سن پلٹا۔۔۔۔

 ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا اتنے بڑے لوگ یہاں ملنے والے ہیں ، بہرور چوہان آنکھوں سے گلاسیز اتارتے برہان کے سامنے ہوتے سلام کے لیے ہاتھ آگے بڑھا گیا۔ 

برہان نے ایک نظر اپنے ساتھ کھڑے شخص کو دیکھ سرسری سا عماد کو دیکھا ، 

“ آپ کی تعریف۔۔۔؟ برہان نے ہاتھ ملاتے رگیں تنے استفسار کیا۔ 

“ شاہ دو منٹ میرے ساتھ چل ۔ عماد برہان کو بازو سے پکڑتے سامنے کھڑے بہرور چوہان کو قہر نظر سے گھورتے گویا 

“ برہان شاہ “ ہم بھی اسی میٹنگ کا ایک حصہ ہے ۔ میرے خیال سے جو بھی بات اب ہو گئی میرے سامنے ہی ہوگئی 

“ تمہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں کہ مجھے بات کہاں کرنی ہے اور کہاں نہیں ۔ 

اور ایک بات اپنے دماغ میں اچھے سے بٹھا لو ، جتنی مرضی کوشش کر لو وہ زمین تمہیں کوئی بھی نہیں دینے والا 

عماد برہان کو بازو سے چھوڑ سیدھا دو ٹوک کہتے بہرور چوہان کو اُسکی اوقات بتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔

عماد شاہ ہمارے صبر کو آزماؤ مت ، ہم نے بہت شرافت سے تمہیں سمجھانا چاہا تھا ، اور اگر تم نہیں سمجھنا چاہتے تو تمہارا ہی نقصان ہے کیونکہ اُس زمین پر تو ہماری فیکٹری بنے گی

اور وہ ہر حال میں بنے گی ، بہرور کا بھائی جو اُسکے ساتھ ہی کھڑا تھا ، غصے سے عماد کو بولتے میٹنگ روم کی طرف گیا ۔ 

مسٹر عماد جو بھی آپ مسٹر برہان شاہ کو بتانا چاہتے ہیں بتائیں ، لیکن میری آپ سے ریکویسٹ ہے مسٹر برہان شاہ ۔۔۔۔ بہرور چوہان بہت نرمی سے بولتے برہان کو مخاطب کر گئے ۔ 

کہ ایک بار ہماری بھی بات سن لینا ، اُسکے بعد ہی کوئی فیصلہ سنانا۔۔۔

بہرور اپنی بات مکمل کرتے سے سیدھا آگے بڑھا تو برہان نے بھنویں اچکائے عماد کو دیکھا ۔۔۔

جو غصے سے اُنکو جاتے دیکھ چئیر پر براجمان ہوا ، “ شاہ ۔۔۔۔۔!!! 

یہاں کیا چل رہا ہے ۔۔۔؟ کون ہیں یہ لوگ ۔۔۔؟ فائل پر تو کسی فردوس ملک کا نام لکھا ہوا ہے ۔۔۔؟؟ 

اور جن سے تیری ڈیل ہوئی ہے وہ کوئی شاہ لوگ ہیں ۔۔؟ تو پھر درمیان میں یہ بہرور انڈسڑی کیا کر رہی ہے ۔۔۔؟ 

برہان نے جس نے بہرور کے کوٹ پر چھوٹا سا بہرور انڈسڑی نام لکھا پڑھ لیا تھا 

عماد کے سامنے فائل ٹیبل پر پٹکتے ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھا،،

 بات ساری یہ ہے ۔ جس زمین پر ہم لوگ اپنا ہوٹل کھڑا کرنے کا پلان لے کر آئے ہیں وہ فردوس ملک کی ہے ۔

انہوں نے وہ زمین بہت مجبوری میں ہم پر یقین کر کہ بیچی ہے۔ 

اُس عورت کا میاں کچھ مہینے پہلے ہی خدا کو پیارا ہو گیا تھا ،

میں بھی پہلے اس بہرور چوہان کو نہیں جانتا تھا ۔ ہماری ٹیم نے ہی مجھے فردوس ملک سے ملوایا تھا ۔،

جب میں فردوس ملک سے ملا تبھی اُسی دن میری ملاقات بہرور چوہان سے ہوئی 

یہ وہی چلا آیا جہاں پر فردوس ملک سے میں ملنے والا تھا۔ 

تبھی مجھے پتا چلا کہ فردوس ملک کی جو زمین ہے وہ یہ خریدنا چاہتا تھا ۔ لیکن اُسکے شوہر نے وہ زمین اُسکو بیچنے سے صاف انکار کر دیا ۔ ۔۔۔

کیونکہ اُن کو کسی نے بتایا تھا کہ بہرور چوہان کوئی ٹھیک انسان نہیں ، 

ابھی یہ ان کے پیچھے پڑا ہوا تھا جب فردوس ملک کا شوہر وفات پا گیا ۔ یہ سب کچھ فردوس ملک  نے خود مجھے بتایا 

ان کو تو اپنے شوہر کی موت کے پیچھے بھی اسی کا ہاتھ لگتا ہے۔ 

بہرور چوہان نے کافی دھمکیاں اُس بیاہ عورت کو دی کہ اگر زمین اس نے اُسکو نا بیچی تو یہ اُسکے بیٹے اور بیٹی کو مار دے گا 

ابھی یہ چل رہا تھا جب میں ان کے پاس زمین خریدنے کو چلا گیا ۔

میں تبھی اُن کی زمین خریدتے اُنکو راتوں راتوں ہی ملک سے باہر روانہ کر دیا ۔ 

اسکا مطلب زمین اب تمہارے نام ہے ۔۔؟ برہان ساری باتیں جو غور سے سن رہا تھا ، سینجدگی سے درمیان میں ہی سوال پوچھ گیا ۔۔۔

ہاں میرے نام ہے ۔ عماد نے سرد آہ بھرتے جواب پاس کیا ۔

تو پھر یہ ابھی پیچھے کیوں ہے ۔۔۔۔؟ عماد کا جواب سن برہان کے دماغ میں الجھنا پیدا ہوئی ۔،،

یہ اب مجھے بول رہا ہے ۔ کہ میں وہ زمین اُسکو دوں ، تاکہ یہ اپنی فیکٹری وہاں بنا سکے ۔۔۔

جب بھی میں یہاں میٹنگ کے لیے آتا ہوں اُسکے آدمی فورا سے اُسکو آگاہ کر دیتے ہیں کہ میں ہوٹل کا کام شروع کروانے لگا ہوں ۔۔۔

تبھی تبھی ہر بار درمیاں میں کروٹ ڈالنے کے لیے چلا آتا ہے ۔ یہ ساری بات ہے اور اب توں بتا تیرا دماغ کیا کہتا ہے ۔۔۔؟ 

عماد ساری بات تفیصل سے برہان کو بتاتے ساتھ ہی حل پوچھ گیا ۔،

ہممم۔۔۔۔ 

تو ساری بات زمین کی ہے ۔، برہان اپنی شیو پر ہاتھ پھیرتے عماد کے آس پاس ٹہلنا شروع ہوا۔

زمین پر پیسہ کس کا لگا ہے۔۔۔؟ برہان کے دماغ میں جیسے ہی کچھ پکا وہ عماد کے قریب ہی بیٹھا ۔

پیسہ تیرا لگا ہے ، عماد نے آرام سے اُسکی طرف ہی اشارہ کیا ، 

اس کا مطلب پیسہ میرا اور سائن تیرے ہیں۔۔؟ اور اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے کتنے حصے دار ہیں ۔۔؟ 

برہان نے آرام سے اگلا سوال پوچھا ۔ تقربیا پندرہ اور لوگ شامل کر لے ۔ عماد نے تھوڑا سوچتے گویا ۔

توں نے یہ زمین کتنے کی خریدی ۔۔۔؟ وہ تو مجھے سستی بیچنے پر بھی تیار تھی ۔ لیکن میں نے خود ہی اُنکو بیس کروڑ دیا ۔،

عماد نے آرام سے بولتے برہان جواب پاس کیا ۔ 

خادم ۔۔۔۔! برہان نے دوسرے ٹیبل پر بیٹھے اپنے خاص آدمی کو آواز دی ۔ 

“ جی سائیں حکم۔۔۔۔ خادم تیزی سے چائے کا کپ رکھتے برہان کی خدمت میں پیش ہوا ۔

اس بہرور چوہان کی ساری انفارمیشن مجھے اس میٹنگ کے ختم ہونے سے پہلے چائیے ۔ 

برہان اپنے کوٹ کا بٹن بند کرتے عماد کو اٹھنے کا نیلی آنکھوں سے اشارہ کرتے خادم کو بھی کام دے گیا۔ 

جو حکم سائیں ۔۔۔۔۔ خادم نے سر خم کیا تھا۔ 

اگر میں یہاں نہیں آتا تو ۔۔۔۔۔ توں کبھی بھی مجھے یہ سب کچھ نا بتاتا ۔۔۔؟؟ برہان عماد کے ساتھ چلتے تھوڑے خفگی بھرے انداز میں پوچھ گیا ۔

یار میں نئیں چاہتا کہ کوئی لڑائی والا سین ہو ، بس اسی لیے تجھے دور رکھ رہا تھا۔،

عماد جو میٹنگ روم کے قریب پہنچ چکا تھا ، وہی کھڑے ہوتے برہان کو جواب دیا ۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ لو بھئی اس میٹنگ کے خاص لوگ آ گئے ۔،؟ بہرور چوہان جو عماد کے ڈیل والی پارٹی کے ساتھ ہی میٹنگ میں روم میں بیٹھا ویٹ کر رہا تھا۔

برہان کو بھرپور ایکشن کے ساتھ آتے دیکھ ہلکے سے مسکراتے بولا ۔

جیسے ہی مسٹر شاہ نے ( یہ وہ لوگ جنہوں نے ہوٹل کا کام شروع کرنا تھا ،عماد ان کے ساتھ ڈیل کرنے آیا ہے ) 

عماد کو دیکھا اٹھتے خوشی سے برہان سے ہاتھ ملایا ، مسٹر برہان شاہ اکثر آپ کے بارے میں سننا ہی تھا ۔

آج ملاقات کر کہ بہت اچھا لگا ، وہ چہرے پر خوشی سے ثرارت سجائے بولے ۔ 

تو برہان نے بھی جوابا مسکراتے ان کو بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔ 

“ مجھے بھی آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ، مسٹر شاہ ۔۔۔۔۔ لیکن ایم سوری ابھی یہ ڈیل نہیں ہو سکتی ۔،

عماد آپ کو سب کچھ اچھے سے بعد میں سمجھا دے گا ، میرا ارادہ بدل گیا ہے ۔

میں اب اُس زمین پر ہوٹل نہیں بلکے کچھ اور کرنا چاہتا ہوں۔ اور میں کیا چاہتا ہوں ابھی میں نے سوچا نہیں ۔

برہان جو ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے چئیر پر بیٹھا تھا، اپنے آس پاس بیٹھے سبھی لوگوں کو اپنا فیصلہ سناتے شاک کر گیا۔

بہرور چوہان اور اُسکے بھائی کی جیسے آنکھیں باہر کو آئی تھی ۔

عماد نے اپنے ڈیلر کو آنکھوں سے حوصلہ رکھنے کا اشارہ دیا ۔ 

ٹھیک ہے مسٹر برہان شاہ جیسے آپ کی مرضی ، مسٹر شاہ عماد کی بات پر لب بھینچتے برہان کو دھیمے سے بولتے اٹھے ۔

تو برہان بھی کھڑا ہوتے ان سے ہاتھ ملا گیا ، 

مسٹر برہان شاہ کچھ بھی بڑا کرنے سے پہلے سوچ لیں ۔ کہیں ایسا نا ہو بعد میں آپ کو پچھتاؤا ہو ۔۔۔

بہرور چوہان جو ابھی بھی بیٹھا ہوا تھا ، مسٹر شاہ کو اپنے لوگوں کے ساتھ میٹنگ روم سے جاتے دیکھ برہان کو اپنی موجودگی کا بتا گیا ۔۔۔۔

“ بہرور چوہان جہاں سوچنا پڑ جائے وہاں برہان شاہ کبھی اپنا ایک قدم نا رکھے اور تم مجھے سوچ کر فیصلہ کرنے کا بول رہے ہو۔۔۔؟ 

برہان طنزیہ مسکراہٹ اچھالتے واپس سے چئیر پر براجمان ہوا ، تو عماد بھی آرام سے بیٹھا۔۔۔

بولو اُس زمین کی کیا قیمت ادا کر سکتے ہو تم ۔۔۔؟ برہان ٹانگ پہ ٹانگ رکھتے چئیر کو ہلکے سے جھولے کی طرح ہلاتے بائیں ہاتھ سے ٹیبل پر پڑی چھوٹی سی سکو بال کو گھومنا شروع کیا ۔،

جتنی تم چاہو اُتنی قیمت ادا کرسکتا ہوں ۔ بہرور چوہان تو برہان کے منہ سے قیمت کا سن ہی خوش ہو چکا تھا ۔

اک بات بتاؤ ، برہان چئیر کو گھوما نے سے روک پوری طرح بہرور کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔۔

تم اپنی فیکڑی کسی اور زمین پر کیوں نہیں بنا لیتے ۔۔۔؟ اُسی زمین پر یہ کام کیوں کرنا ہے۔۔؟ برہان ماتھے پر چونکنے والے بل ڈالے بہرور سے از حد سینجدگی سے پوچھ گیا ۔۔۔

بس ہمیں جو چیز ایک بار پسند آ جائے ، پھر ہم بس وہی اپنا کام مکمل کرتے ہیں ، بہرور چوہان ہلکے پھلکے انداز میں گویا 

میری ایک عادت بہت بری ہے ، میں بہت کوشش کرتا ہوں کہ چھوڑ دوں ، مگر مسلۂ یہ ہے کہ جب بھی میں سوچتا ہوں دماغ کہتا ہے ۔۔۔

برہان شاہ اگر یہ عادت چھوڑ دی تو یہ دنیا سمجھے گئی برہان شاہ ڈر کر بیٹھ گیا ہے ۔ ۔۔۔

برہان اپنی چئیر سے اٹھتے سیدھا واک گلاسیز سے باہر نیچے سڑک پر گاڑیوں کو آتے جاتے دیکھنا شروع ہوا ۔

اور وہ بری عادت کیا ہے ۔۔۔۔؟ بہرور بھی کھڑا ہوا تھا اور چلتے برہان کے مقابل آیا ۔۔۔

چھوڑو بری عادت جان کر تم کیا کرو گئے ۔۔۔؟ تم صرف اتنا جان لو کہ مجھ سے بڑا کوئی ضدی انسان نہیں ہے ۔ 

ابھی تو میں نے زمین دیکھی نہیں ہے ، اسی لیے سودے کی بات کر رہا ہوں ۔

اگر زمین پر میرا دل آ گیا ، تو ۔۔۔۔پھر دنیا اِدھر کی اُدھر ہو جائے ، برہان شاہ کسی بھی قیمت پر نہیں دے گا ۔ 

پہلی قیمت تم تہ کرو گئے ، اُسکے بعد ہی میں تمہیں اپنی قیمت بتاؤں گا ۔ 

برہان نیلی آنکھیں اُسکی آنکھوں میں ڈالتا دو ٹوک بولتے واپس سے چئیر پر جاتے براجمان ہوا ۔۔۔

“ شاہ توں سچ میں زمین کا سودا کر رہا ہے ۔۔؟ عماد برہان کے بیٹھتے تیزی سے قریب ہوتے سرگوشی کرتے پوچھ گیا ۔ 

“ ڈونٹ ویری ۔۔۔۔ برہان نے آنکھیں جھبکائی ، تو عماد آرام سے چییر کے ساتھ ٹیک لگا گیا ۔

میرے خیال سے یہ کام تم لوگو کو بہت مشکل لگ رہا ہے ۔۔۔؟ برہان بہرور اوراسکے بھائی کو سوچتے دیکھ پُرکشش سے لہجے میں بولتے اپنی طرف متوجہ کر گیا ۔ 

میری پہلی اور آخری قیمت تمہاری بہرور کی انڈسٹری ہے ۔،۔ 

اپنی انڈسٹری کے شئیرز دو اور زمین کا وہ ٹکڑا لو ۔۔۔ اچھے سے سوچ کر جواب دے دینا ۔۔۔ 

ابھی میں بہت لیٹ ہو گیا ہوں میرے اور بھی بہت سے کام ہیں ، برہان پورے میٹنگ روم پر بما گراتا جانے کیلیے کھڑا ہوا تو عماد بھی حیرانگی وہ ساکت سے بھرے چہرے کو لیے اٹھا۔،

“ مسٹر برہان شاہ۔۔۔۔ یہ کیسا سودا ہے ۔۔۔؟؟ برہان جو تیزی سے میٹنگ روم سے نکلتے چلا تھا ۔ 

بہرور حیرت سے اپنے بھائی کو دیکھتے پیچھے ہی لپکا ۔،

مسٹر بہرور کیا بزنس پہلی بار کر رہے ہیں آپ ۔۔؟ برہان جو تیزی سے قدم اٹھا رہا تھا ، رکا تھا ۔ 

“ مسٹر برہان شاہ وہ انڈسڑی میرا سب کچھ ہے میں اُسکے شئیرز کیسے آپ کو دے سکتا ہوں اُس زمین کی قیمت اب اتنی بھی نہیں کہ میں اپنے شئیرز آپ کو دے دوں 

بہرور نے چباتے جیسے صاف انکار کیا تھا ، 

بہرور چوہان جانتا ہوں اُس زمین کی قیمت اتنی نہیں ہے ۔،

لیکن آپ نے ہی کہا تھا نا ۔۔۔کہ وہ زمین آپ کو اچھی لگی ۔۔۔؟ اگر آپ کو اچھی لگی ہے تو اُسکی قیمت بھی تو آپ کی برابری کی ہونی چائیے ۔۔۔؟؟ 

میں نے بتایا تھا نا ۔۔۔۔کہ میری ایک بری عادت ہے ۔۔۔؟ 

وہ یہی ہے ۔ جب کسی کو کچھ پسند آ جائے اور وہ چیز میرے پاس ہو ، تو مسٹر بہرور چوہان مجھے بھی سامنے والی کی عزیز چیز پسند آ جاتی ہے ۔ 

اور ابھی میرا دل آپ کی انڈسڑی پر آ ٹھہرا ہے ، آرام سے سوچیں پھر جواب دیں ۔،

برہان نیلی آنکھوں پر گلاسیز لگاتے آخر کی بات بولتے ساتھ ہی بہرور کے کندھے کو تھپکا گیا ۔۔۔۔

“ برہان شاہ تم جانتے نہیں میں کیا کر سکتا ہوں تمہارے ساتھ ۔۔؟ اس سے پہلے برہان جاتا بہرور دھاڑتے بولا 

“ آواز نیچے ۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ آگے کچھ بولتا برہان پلٹتے رعب دار لہجے میں گویا ۔۔۔ 

شکر کرو بہرور چوہان کہ ابھی میں تمہارے بارے میں کچھ نہیں جانتا ، اگر جان گیا تو پھر تمہیں تباد کرنے سے مجھے کوئی نہیں روک سکے گا ۔۔

“ شاہ ۔۔۔۔ عماد نے برہان کو بازو سے پکڑتے اُسکے قریب جانے سے روکا ، 

آگے سے ایسی کوئی دھمکی مجھے دینا نہیں ۔۔۔ برہان نے انگلی اٹھاتے وان کیا تھا اور عماد کے ساتھ قدم اٹھاتے گاڑی کی طرف بڑھا ۔۔۔۔

بھائی میں اس کو ابھی مار دوں گا ، بہرور کے بھائی نے اپنی گن نکالی تھی کہ بہرور نے اسُکو منع کیا ۔

ہمیں اپنے ہاتھ گندے کرنے کی کیا ضرورت ہے ، پٹھان کو فون کرو ۔ یہ زندہ گھر نا جا سکے ۔۔۔

بہرور اپنی آنکھوں پر گلاسیز لگاتے اپنے بھائی کو ساتھ ہی حکم دے گیا ۔

عماد اب توں اس میٹنگ اور کاموں سے دور رہے گا۔ پھر میں تجھے یہاں ملتان میں نا دیکھوں ،۔۔۔ 

برہان جو اسُکے ساتھ گاڑی میں بیٹھا فون پر بہرور انڈسڑی کے بارے میں دیکھ رہا تھا ویسے ہی مصروف سے انداز میں بولا ۔ 

کیا یار۔۔۔۔۔۔عماد کو اُسکا ایسے کہنا اچھا نہیں لگا تھا ۔،

توں بھابھی کو لے کر میرپور آنے والا تھا ۔۔۔؟ برہان نے فون بند کرتے اب کہ اگلا سوال پوچھا 

ہاں جلدی ہی تیرے پاس شفٹ ہونے والا ہوں ، عماد ہلکے سے مسکرایا تو برہان بھی مسکرا گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

کیسا لگا ۔۔۔۔ آئی ہوپ ایپی کافی اچھی اور فکر والی لگی ہوگئی ۔۔۔؟ تو جلدی سے بتاؤ کون کون نیو ایپی کا بے صبری سے انتظار کرنے والا ہے ۔۔۔؟ 

آپ سب کا رپونس بہت ٹھنڈا پڑ چکا ہے ۔ نا ویڈیو پر اچھے سے لائکس آتے ہیں اور نا ہی سب ریڈرز کمنٹس میں بتاتے ہیں 

اور ساتھ میں سبکرائب کی رفتا کم پڑ چکی ہےمسلۂ کیا ہے ۔۔۔؟   

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

2 comments:

  1. Superb♥️
    Ab pta nhi ye behror Chohan Kya kare ga burhan k Sath...
    Or burhan bhi apne dushman barhata hi ja rha hai....😐
    Bass burhan ko kuch na ho ..😍
    My favorite couple Ayat and burhan..🥰♥️😍

    ReplyDelete