Pages

Wednesday 18 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 87 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 87 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 87

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 87

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔87 (  آیت اور برہان اسپیشل 🙈😍

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

“ کیسی ہو بیٹا ۔۔۔۔؟؟ اکرام اپنی بیٹی کو سینے سے لگائے دھیمے سے پوچھ گئے ۔

میں بالکل ٹھیک ہوں ، آپ کے سامنے ہوں ۔ آیت اپنے باپ کے سینے سے الگ ہوتی مسکراتی آنکھوں سے بولی 

تو وہ محبت سے اپنی بیٹی کا ماتھا چوم گئے ۔ 

جانتی ہو۔۔۔ آیت سبھی اسپیشلی برہان بھائی کو سرپرائز دینے آئیں ہیں ۔

حور جو پیچھے ہی کھڑی ہوئی تھی ، آیت کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اُسکو اپنی طرف موڑا ۔۔۔۔

کیا واقعی ۔۔۔؟؟ وہ حیران سی اب کہ ایک نظر اپنے باپ کو دیکھ سلطان شاہ کو دیکھ گئی ۔۔۔۔

بس بیٹا سلطان بھائی برہان کو بہت یاد کر رہے تھے ، بس اسی لیے لمبا سفر کرتے یہاں تک پہنچے ۔

اکرام بھی سلطان شاہ کے ساتھ والے صوفے پر براجمان ہوئے ۔ 

“ ماشااللّہ یہاں تو رونق لگی ہوئی ہے ۔ دیکھا اللہ نے کہا بندے جلدی سے وہاں پہنچ ۔ صفدر شاہ جن کو اپنے مکینوں سے خبر ملی تھی کہ سلطان شاہ میرپور میں داخل ہوتے دیکھے گئے ہیں ، 

سیدھے اپنی حویلی سے برہان کی اوڑھ ڈورے ۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سلطان شاہ وہی پہلے جائیں گئے ۔

تمہیں کیسے پتا چلا ۔ ۔۔۔؟ سلطان شاہ حیران سے ہوتے صفدر شاہ کو ملتے ساتھ ہی بیٹھنے کا اشارہ کر گے ۔

“ بس میرپور میں قدم رکھیں اور میرے خبری فون گھوما دیتے ہیں ۔ صفدر شاہ بیٹھتے ساتھ ہی جواب دے گئے 

تو آیت اور حور کیچن کی طرف گئی تاکہ چائے وغیرہ دے سکے ، پھر آیت نے کھانا بھی بنانا تھا۔۔۔

“ جان نے کب آنا ہے ،۔۔۔؟؟ حور آیت کو چائے بناتے دیکھ شلف پر بیٹھتے پلیٹ سے بسکٹ اٹھاتے کھانا شروع ہوئی 

کوئی پتا نہیں ، جلدی بھی آ سکتا ہے اور کافی لیٹ بھی ، کام پر ڈپنٹ کرتا ہے ۔،

آیت مصروف سے انداز میں جواب دیتے فریج کی طرف بڑھی ۔،

تبھی حور کے فون پر میسج کی بیٹ ہوئی ، وہ اگلا سوال رد کرتے فون پر سرحان کا میسج پڑھنا شروع ہوئی 

کیا جان سکتا ہوں ۔۔۔؟ کہ چھوٹا بیگ لے جانے کی بجائے بڑا بیگ کیوں لے کر گئی ۔۔۔؟ “ بابا نے بتایا تھا کہ کل تم واپس آ جاؤ گئی تو پھر اک دن کئلیے اتنا بڑا بیگ لے جانے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔؟ “ 

“ میری مرضی ۔۔۔۔ وہ ویسے ہی شلف پر بیٹھی تیزی سے ٹائپ کرتے میسج کا جواب سینڈ کر گئی 

فون کے دوسرے پار سرحان کی ماتھے پر تیواری چڑھی ۔،

“ یہ کیا جواب ہوا ۔۔۔۔۔؟؟ حور ہر وقت مذاق اچھا نہیں لگتا ۔۔۔۔!! وہ بھی ترک بہ ترک جواب لکھتے سینڈ کر گیا

میں تو کوئی مذاق نہیں کیا ، اِن فیٹ بات تم نے شروع کی ۔ 

اور ابھی مزید بحث میں تمہارے ساتھ کر نہیں سکتی ۔ میں کچھ دو ہفتے کا سوچ کر آئی ہوں ،۔

آئی ہوپ اب تمہیں میری بات مذاق نا کرے ، حور تیزی سے مسلسل دو سے تین میسج ٹائپ کرتے مقابل کو سینڈ کر گئی 

سرحان نے غصے سے لب بھنچے تھے ، جبکے بنا کوئی رپلائے کیے آف لائن ہوا 

“ جب دیکھو اپنی مرضی چلانی ہوتی ہے ، وہ غصے سے فون کو بیڈ پر پھینکتا بڑبڑاتے فریش ہونے کیلیے گیا۔

“ کتنا بدتمیز ہے اکڑو نا ہو تو۔۔۔۔ حور کو اُسکا ایسے آف لائن ہونا تپا گیا ۔،

اب دیکھو میں نے اگلی بار میسج کا جواب نہیں دینا ، حور نے اپنا فون پارو آف کرتے شلف پر رکھا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ شاہ  توں میرپور پہنچ گیا ۔۔۔۔۔؟؟ عماد جو لاہور پہنچ چکا تھا ، اپنے سوئے بیٹے کو پیار کرتے کان سے فون لگائے برہان سے دریافت کر گیا 

ابھی پہنچا ہی ہوں ۔ کافی لیٹ ہو گیا ، وہ سرسری سا گھڑی پر نظر ڈالتے گویا  ۔۔۔!!

ہاں کافی ٹائم ہو گیا ہے ، توں نے آیت کو بتایا تھا کہ توں ملتان گیا ہوا تھا ۔۔۔؟ عماد اب کہ اپنے بیٹے کو ویسے ہی خود سے پاؤں مارتے کھیل دیکھ اٹھتے صوفے سے کپڑے اٹھا ڈور کی طرف دیکھ گیا ۔،

جہاں سے ایمان روم میں داخل ہوئی تھی ، وہ اُسکے روم میں آتے ہی سیدھا چیچنگ روم میں گھسا ۔

نہیں یار ۔۔۔۔!! اسی لیے ابھی سیدھا گھر جا رہا ہوں ، ویسے مجھے کچھ اور بھی کام تھے ۔ لیکن وہ کل پر چھوڑ دئیے ہیں 

برہان جس نے سوچا تھا کہ وہ زلیخا کے پاس سچ جاننے جائے گا ، 

لیٹ ہونے کی وجہ سے یہ کام کل پر چھوڑتے ابھی سیدھا گھر کی راہ کو اختیار کیا ۔ فکر تھی کہ آیت اکیلی کہیں ڈر نا رہی ہو ۔۔۔۔۔۔۔

جیسے ہی خیال آیا کہ ابھی تو گھر کیمرے لگائے تھے ، وہ اپنے فون پر ویڈیو میں آیت کو دیکھ سکتا ہے ۔،

تیزی سے گاڑی سڑک کے پار کھڑی کی ، چونکہ برہان گاڑی خود ڈرائیور کر رہا تھا۔،

خادم گاڑی تم چلاو ، برہان جو ڈرائیورنگ کرتے ہوئے فون پر ویڈیو نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔

خادم کو حکم دیتے خود جلدی سے پیچھے بیٹھا، خادم بھی حکم ملتے ڈرائیورنگ سیٹ سنبھال گیا ۔،۔۔

ایک منٹ ۔۔۔۔!!! ابھی برہان نے فون ہاتھ میں پکڑا تھا اور دوسری طرف خادم نے گاڑی آگے بڑھائی تھی 

کہ برہان کے اک دم سے اونچی آواز میں بولنے میں خادم جھٹک سے گاڑی روک پیچھے پلٹا ۔۔۔۔

خادم تم گاڑی سے نکلو ۔،۔۔ برہان نے فون ویسے ہی پارو آف کیا تھا ۔ اور گاڑی سے نکلتے خادم کو ڈرائیورنگ سیٹ اٹھایا ۔

“ کیا ہوا سائیں ۔۔۔۔؟؟ خادم اچانک سے برہان کے ایسے عمل پر حیران ہوا 

تم ایسے کرو ، گارڈز کے ساتھ گھر جاو ، مجھے ضروری کام یاد آ گیا ہے ، 

میں وہ ختم کرتے سیدھا گھر ملتا ہوں ، برہان سٹینگ پر ہاتھ رکھتے زن سے گاڑی اڑا لے گیا ۔۔۔۔

“ مگر سائیں ۔۔۔۔!! خادم جو بولنے لگا تھا ، ایسے برہان کے اچانک سے گاڑی آگے بڑھانے پر تیزی سے گاڈرز کی گاڑی میں سوار ہوتا برہان کے پیچھے ہی گیا ۔،

“ میں آیت کے گجرے کیسے بھول سکتا ہوں ۔۔۔؟ 

برہان نے اپنی عقل پر خود کے زور سے سر پر چیت لگائی ۔، جیسے خود کو بھولنے کی سزا دی ہو 

وہ تیزی سے سڑکوں کو عبور کرتا چوک میں داخل ہوا ، اب کہ گاڑی تھوڑا آہستہ کرتے نظریں شیشے سے پار گھومائی ۔،

“ آپ کا ملایا ہوا فون فحال بند جا رہا ہے ، برائے مہربانی تھوڑی دیر بعد کوشش کریں، آیت جو عشاء کی نماز سے فارغ ہو چکی تھی ۔ ایک نظر گھڑی پر ٹائم دیکھتے برہان کو کال ملائی ۔۔۔

“ یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔۔؟ بندہ اپنا فون تو اون رکھ سکتا ہے نا ۔۔۔؟ آیت جس کو فون مسلسل کرتے ہوئے دس منٹ ہو چکے تھے ۔۔۔

فون کو غصے سے بیڈ پر پھینکتے بالنکی سے کالی آسمان پر ٹھہرے بادلوں کو دیکھا ۔

آیت یار ۔۔۔۔۔!! سچ بتاؤ کیا جان ہر روز ایسے اتنا لیٹ آتے ہیں۔۔۔؟ 

حور جو لیپ ٹاپ پر فلم دیکھ رہی تھی اُس سے بور ہوتے ویڈیو کو بند کرتے سیدھا آیت کے سر پر ناز ہوتی بولی 

پتا نہیں مجھے ۔۔۔۔! کہہ کر تو گیا تھا کہ ٹائم سے آ جاؤں گا، اب دیکھو ،۔۔۔! آیت کا بھی منہ پھولا تھا۔ 

آخر اُسکو اپنے گجرے یاد تھے ۔ میں نیچے جا رہی ہوں ۔۔!! چل لان میں کچھ کرتے ہیں ۔،حور پہلے بتاتے پھر ساتھ ہی آیت کا ہاتھ کھینچتے لے گئی 

“ سائیں آپ کیا تلاش کر رہے ہیں ۔۔۔؟ برہان جو گاڑی ایک سائیڈ پر کھڑے کرتے باہر نکلا تھا 

خادم دوسری گاڑی سے نکلتے تیزی سے برہان کو پوچھ گیا ۔ 

خادم ۔۔۔۔!! تم گھر نہیں گئے ۔۔۔؟ برہان جو آس پاس والی شاپوں کو دیکھ رہا تھا اب کہ سخت لہجا لیے خادم کو پکڑا ۔ 

سائیں میں آپ کے بنا کیسے جا سکتا ہوں ، خادم جس کو ہاشم کی کال آ رہی تھی ، فون کاٹتے برہان کے پیچھے ہی چلا 

جو تیزی سے بازار میں داخل ہوا تھا ۔ سائیں مجھے حکم کریں ۔۔۔۔! برہان جو لمبے لمبے ڈگ بڑھتے چلا ہی جا رہا تھا ۔ 

خادم کے ایسے ٹوکتے پوچھنے پر اُسکو گھور کر دیکھنے پر مجبور کر گیا

ایسے کرو جلدی سے گجرے ڈھونڈ ۔ برہان نے ایک لمبا سانس بھرتے خود کے حواس نارمل کرنے چاہئے تھے ۔ 

سائیں گجرے ۔۔۔؟ خادم حیران سا اپنی ہنسی کو دبا گیا ۔،

کوئی مسلۂ نہیں سائیں ابھی مل جائیں گئۓ ، بہت سی دوکانیں ہیں ۔مگر آپ کو یہاں سے کچھ نہیں ملے گا ۔

خدا کئلیے سائیں گاڑی میں چلیں آپ کی جان بہت قیمتی ہے ۔ خادم گاڈرز کو ارگرد پھیلنے کا اشارہ کرتے برہان سے بولا 

چلو ۔۔۔۔!! برہان نے بات کو سمجھتے قدم تیزی سے گاڑی کی طرف ماخوذ کیے 

“ وہ بچہ کہاں ہے۔۔۔؟ برہان جو گاڑی کے قریب پہنچ چکا تھا ۔ خود سے بڑبڑایا ۔،

ایک بار پھر سے نظریں ادھر ادھر گھوماتے گاڑی میں سوار ہوا 

“ ملے ۔۔۔؟ برہان جو خادم کا انتظار گاڑی میں کر رہا تھا ، جلدی سے اُسکو پوچھا 

سائیں یہاں گلاب کے پھول مل سکتے ہیں لیکن گجرے نہیں ۔ خادم نے مایوسی سے کہتے برہان کو اداس کیا 

سائیں آگے ایک مارکیٹ ہے ، بہت بڑی پھولوں کی ضرور وہاں سے ہمیں گجرے مل ہی جائیں گئے ۔،

خادم اپنے مالک کو پریشان ہوتے دیکھ تیزی سے بولتے جیسے حوصلہ دے گیا 

ٹھیک ہے چلو ۔۔۔۔! برہان کہاں امید ہارنے والا تھا، اُسنے بھی تہ کر لیا تھا چاہیے کچھ بھی ہو جائے گجرے تو لے کر ہی جائے گا ۔۔۔۔

“ کیا ہوا ۔۔۔۔ تمہاری بڑی مارکیٹ سے بھی انکار ملا ۔۔؟ برہان جو خادم کو خالی ہاتھ آتے دیکھ گیا تھا ۔

حیرت ہے ، ابھی ہی پورے شہر سے گجرے ختم ہونے تھے۔۔۔؟ برہان جو کافی ساری دوکانوں سے پتا کر چکا تھا 

حیرانگی سے سوچ الجھا ، اگلے ہی آیت کا سوچتے گاڑی اسٹاٹ کرتے گاڑی دوسرے روڈ پر ڈالی ، “ کہیں ایسا نا ہو کہ گجرے میری طرح انمول ہو جائیں ۔۔۔ 

برہان نے جیسے ہی دوسرے روڈ پر گاڑی ڈالی ، اچانک آیت کے الفاظ یاد آتے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی 

“ مسز برہان ۔۔۔۔ یہ برہان شاہ بھی خالی ہاتھ تمہاری دہلیز پر آنے والا نہیں ، دل بے ساخت خوشیوں کا سوچتے دھڑکا ۔ 

سائیں وہاں ۔۔۔۔!! برہان جو اپنے ہی خیالوں میں گم ہونے لگا تھا ، خادم کی آواز پر آہستگی سے گاڑی روک گیا 

میں خود دیکھوں گا ۔۔۔۔ اس سے پہلے خادم  گاڑی سے نکلتے بھاگ کر جاتا ۔ برہان نے اُسکو ٹوکتے خود جانا بہتر سمجھا ۔ 

آخر اُسکو اپنی بیوی کے لیے گجرے لینے تھے ، برہان آرام سے گاڑی سے نکل دوکان کی طرف گیا ۔

کیا مصیبت پڑ گئی اُسکو ۔۔۔؟ خادم اپنے فون پر ہاشم کی کال سے پریشان ہوا تھا ۔ ہاں بولو کیا دورے پر رہے ہیں تمہیں ۔۔۔؟ خادم پھٹک سے فون اٹھاتے کاٹ کھانے والے انداز میں ہاشم کو پڑا 

“ برہان سر کا فون کیوں بند ہے ۔۔۔۔؟ اگر کوئی اتنا فون کرتا ہے تو کوئی ضروری ہی کام ہوگا ۔۔۔۔؟؟؟

ہاشم خادم پر تپے لہجے میں بولا تو خادم اُسکی گھبرائٹ کو محسوس کرتے فکر مند ہوا 

سائیں میرے سامنے ہی ہیں ، خادم نے اب کے تھوڑے دھیمے سے فکر والے انداز میں جواب پاس کیا ۔

“ میری سر سے بات کروا دو ، اُن کی جان محفوظ نہیں ہے ، تم لوگ کس راستے پر ہو ۔۔۔؟ 

ہاشم جو کاشف کو زلیخا کے پاس چھوڑ خبری سے خبر لیتے ہی ڈورا تھا۔،

اب کہ تھوڑے آرام سے پوچھا ۔ ابھی بات کرواتا ہوں ۔ کیسا خطرتا ہے ۔ خادم بھاگتے جو برہان کی طرف لپکا تھا ۔

ساتھ ہی فون کان سے لگائے ہاشم سے پوچھا ، تبھی خادم کو برہان دوکان سے نکلتا ہوا نظر آیا تھا۔

جو اپنے ہی دھیان میں گجرے ہاتھ میں لیے خوشی سے ان کی خوشبو سُنگھتے چلا آ رہا تھا ۔۔۔۔

تبھی اک دم سے وہاں گولیاں چلنے کی آواز گونجی تھی ، خادم برہان کی طرف لپکا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آیت پکڑ بھی لے مجھے یار ۔۔۔۔۔!! حور جو آیت کو لان میں چہل قدمی کرنے کئلیے لائی تھی ، 

اب کہ اُسکو خود کو پکڑنے کا بول گئی ، آیت جو برہان کی وجہ سے پریشان ہوئی پڑی تھی ، حور کے بار بار اسرار کرنے پر تاسف سی ہوتی ہلکے ہلکے ڈورتے پکڑنے کی کوشش کی ۔۔۔

حور جو لان میں پڑی سبھی چئیر کو کھولا رکھ ان کے گرد بھاگ رہی تھی اپنے رفتا کو تیز کر گئی ۔۔۔

آیت یار مجھے بالکل بھی مزا نہیں آ رہا ، تیزی دھیان کہاں ہے ۔۔۔؟ حور ٹھہری تو آیت بھی سانس لینے کا سوچتی فورا سے ایک چئیر پر بیٹھی 

یار ۔۔۔۔۔ مجھے غصہ اور بے چینی سے ہو رہی ہے ۔ تمہارا جان جو ابھی تک نہیں آیا ۔۔۔ آخر کی بات آیت نے دانت پیستے جھجھلاتے کہی ۔

تو حور قہقہہ لگاتے کھکھلا اٹھی  ، وا میرے بھائی کو کوسا جا رہا ہے ۔۔۔؟ 

کیا پلان کیا ہے تم نے ۔۔۔؟ اب کہ حور رازداری سے دبی آواز میں پوچھتے ساتھ ہی شرارت سے آنکھ دبا گئی

“ استغفار ۔۔۔۔۔ اللہ معاف کرے کیا سوچی جا رہی ہو ۔۔۔؟ آیت جو پہلے الجھ چکی تھی ، اچانک سے ذہین میں آتا کانوں کو ہاتھ لگایا ۔

ارے ۔۔۔۔

ایسا بھی کون سا میں نے گناہ کا نام لے دیا ہے ۔۔؟ لڑکی تمہارے شوہر کی ہی بات کی ہے ، جو پورے حق لیے تمہارا مجازی خدا بنا بیٹھا ہے۔

حور اُسکے ایسے تڑپتے کھڑے ہونے پر اب کہ صدمے سے بولتی آنکھ بھی نکال گئی 

“ جانتی ہوں کوئی گناہ نہیں ۔۔۔ لیکن ابھی تو میں رات کو گہری ہوتے دیکھ فکر مند ہوں ۔ 

آیت نے بات کو رنگ دیتے حور کو گھومایا۔ ویسے بھی تمہارا جان میرے لیے گجرے لانے والا ہے 

صبح ہی اک فرمائش کی تھی ، نواب صاحبہ کو ۔۔۔۔ اور حال دیکھو اپنے بھائی کا ابھی تک گھر نہیں آیا ۔

آیت نے شکوہ بھرے لہجے میں کہا تو حور اُسکو اتنا فکر کرتے دیکھ اپنے جان کی گلے سے لگا گئی 

ہائے ۔۔۔۔ اتنی محبت میرے جان سے ۔۔۔؟ قسم سے مزا آ گیا ۔۔۔۔!! اب کے تھوڑا دور ہٹے ساتھ ہی پیار سے آیت کی گال پر کس کی ۔

آیت حیرانگی سے کالی آنکھیں پھیلا گئی ، جبکے نا سمجھی سے حور کو دیکھا ۔

میری بات مانو ۔۔۔ اب کے حور نے آیت کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اُسکے ساتھ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانے شروع کیے 

“ اگر جان کو تم نے کہا ہے تو اُسکا مطلب ہے کہ وہ گجرے لے کر ہی آئیں گئے ۔ اب تمہارے لیے میرا بھائی اتنی محنت کرے تو تمہارا بھی فرض بنتا ہے 

کہ اُسکی یہ رات خوبصورت بنا دو ، کچھ سمجھی ۔۔۔؟حور جو جانتی تھی کہ آیت اُسکو چھوڑے گئی نہیں آخر کی بات اُس سے آگے بڑھتے بولی 

حور ابھی بتاتی ہوں ۔۔۔۔!! آیت کا چہرہ لال ٹماٹر کی طرح سرخ ہوا تھا جبکے ساتھ ہی وہ حور کے پیچھے تیزی سے بھاگی ۔

کہاں بھاگ رہی ہے رک ۔۔۔۔آیت جو پوری قوت سے حور کے پیچھے  پڑی تھی ، اُسکو اب گھر میں داخل ہوتے دیکھ پیچھے ہی لپکی ۔۔

آہ ۔۔۔۔ اس سے پہلے حور سڑھیوں کی اوڑھ بھاگتی آیت کی دبی سے چیخی سن فورا سے پیچھے مڑی ۔

کیا ہوا ۔۔۔؟؟ حور اسکو زمین پر بیٹھے دیکھ فکر سے قریب آئی ۔

“ اکرام ۔۔۔۔ اس سے پہلے آیت اپنا درد بیاں کرتی سلطان شاہ کی بلند آواز سن ڈرتے دائیں طرف کی راہگیری کی طرف دیکھا۔ 

کیا ہوا بھائی صاحبہ ۔۔۔۔؟؟ اکرام فکر سے نماز آدھی چھوڑتے انکی طرف لپکے ۔

آیت بھی اپنا درد بھولے ان کی طرف حور کے ہمراہ لپکی 

 صفدر کا فون آیا تھا ، برہان پر کسی نے جان لیوا حملہ کیا ہے ، اکرام مجھے جلدی سے شاہ کے پاس لے چلو ۔

سلطان شاہ ویسے ہی سخت بھاری آواز میں بولتے آیت اور حور پر جیسے قیامت گرا گئے۔۔۔۔

کیا ہوا جان کو ۔۔۔۔؟؟ حور کی سانس جیسے اٹکی تھی وہ سلطان شاہ کے سامنے ہوتے رونے والے انداز میں چیخی 

حور بیٹا کچھ نہیں ہوگا ، اکرام نے اُسکے سر پر پیار دیتے حوصلہ دیا ، جبکے ساتھ ہی سلطان شاہ کو لیتے وہ نکلا ۔

آیت ساکت سی بے جان سی ہوتی وہی نیچے بیٹھی ، آنکھوں سے آنسو بے تاب نکلنے کو ہوئے ۔۔۔۔

آیت ۔۔۔۔!! حور جو خود کی حالت مشکل سے سنبھال آیت تک آئی تھی ۔ 

روتے اُسکے گلے لگی ، مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔!! حور جو کانپنا شروع ہوئی تھی روتے روتے آیت کو بولی 

 “ میں نے کہا تھا نا ۔۔۔۔مجھے بے چینی سی ہو رہی ہے ۔۔۔!! آیت کے ٹھہرے آنسو باندھ توڑے گالوں پر بہے ۔

 “ ڈونٹ ویری آیت جان کو کچھ نہیں ہوگا ، حور نے خود کے آنسو صاف کرتے فون اٹھایا تھا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

کون لوگ تھے وہ ۔۔۔۔؟ تم لوگ کہاں مر تھے ۔۔۔؟ سرحان کو جیسے ہی پتا چلا کہ برہان پر حملہ ہوا 

فون پر سبھی گاڈرز کی کلاس لگائی ۔ صفدر چاچو بابا کیسے ہیں ۔۔۔؟ آپ فکر نہیں کرے میں میرپور کے لیے نکلنے ہی لگا ہوں۔

سرحان اپنے روم سے نکلتے سڑھیوں کی طرف لپکا۔،

برہان ابھی کیسا ہے ۔۔۔؟ آپ کہاں ہے ۔۔۔؟ سرحان سڑھیوں کو عبور کرتے ساتھ ہی برہان کا پوچھ گیا 

بھائی اتنی جلدی میں کہاں جا رہے ہیں ۔۔۔؟ زر جس کی ابھی باہر سے  گھر واپسی ہوئی تھی

 سرحان کو تیزی سے بھاگتے دیکھ فکر سے راستے میں حائل ہوا ۔

چلیں چاچو میں وہاں پہنچ کر آپ کو کال کرتا ہوں ، سرحان صفدر کا فون کاٹتے ملازم کو بیگ گاڑی میں رکھنے کا کہہ گیا 

برہان پر کسی نے جان لیوا حملہ کیا ، مجھے ابھی میرپور کے لیے جانا ہوگا ۔ 

یہاں پر اپنا دھیان رکھنا ، اور زیادہ آوارگردی کے لیے باہر مت نکلنا ۔

کیسا حملہ ۔۔۔۔؟ میں بھی آپ کے ساتھ چلتا ہوں ۔ زر بات کاٹتے درمیاں میں ہی گویا ۔۔

تمہارا وہاں کیا کام ۔۔۔۔؟ یہاں آرام سے رہو ، سرحان دو ٹوک بولا تو زر نے نظروں کے ساتھ چہرہ بھی جھکایا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

حور کسی نے فون اٹھایا ۔۔۔؟ آیت خود کے آنسو صاف کرتے حور سے پوچھ گئی 

رنگ جا رہی ہے ۔ حور جو پریشانی میں فون لیے صوفے کے گرد چکر کاٹ رہی تھی ، سرسری سا آیت کو دیکھتے بولی 

ماموں ۔۔۔۔۔ بھائی کیسے ہیں۔۔۔؟ جیسے ہی اکرام نے ہیلو کہا ، حور نے پہلا سوال ہی برہان کے بارے میں کیا 

آیت جو صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی ، تیزی سے حور کے قریب ہوئی 

اوکے ۔۔۔۔!! 

کیا کہا پاپا نے ۔۔۔؟ آیت اُسکو فون بند کرتے دیکھ بھیگی پلکوں سے استفسار کر گئی ۔۔

وہ لوگ گھر آ رہے ہیں، بس اتنا ہی بتایا بہت سی آوازیں ان کے پیچھے سے آ رہی تھی ۔ 

اس لیے جلدی ہی فون کاٹ دیا ، حور اتنا بولتی تھکے انداز میں صوفے پر براجمان ہوئی ۔۔۔۔

 ہاشم ۔۔۔!! حور جو ابھی بیٹھی تھی ۔ اچانک سے ہاشم کو لان سے گزرتے دیکھ اونچی آواز میں پکارا بھاگی 

آیت بھی حور کے پیچھے ہی گئی ، یس میم۔۔!! ہاشم جو مردوں والی بیٹھک میں جانے لگا تھا ۔

آرام سے کھڑے ہوتے حور کو مخاطب کیا ۔۔۔

بھائی کہاں ہیں ۔۔۔؟ تم ان کے ساتھ نہیں تھے ۔۔۔؟ یہ سب ہوا کیسے ۔۔؟ حور نے ایک ہی سانس میں پوچھا 

میم میں ان کے ساتھ نہیں تھا ، ان کے ساتھ خادم تھا ۔ اور ہمیں خبر مل چکی تھی کہ سر کی جان کو خطرتا ہے ۔

اسی لیے ہم لوگ سبھی کام چھوڑتے بھاگے ۔ جب یہ واقعہ ہوا تب سر گجرے لیتے شاپ سے نکلے تھے ۔ 

لیکن فکر کی کوئی بات نہیں ہے ، سر ٹھیک ہیں ، ہاشم دوسری طرف گاڈرز کو اشارہ خود بھی گیا ۔۔۔

سب کچھ میری فرمائش کی وجہ سے ہوا ۔۔۔!! آیت جو پیچھے ہی کھڑی تھی ، ہاشم سے گجرے سن خود سے بڑبڑائی 

کاش میں اُسکو گجرے لانے کا نہیں بولتی ، آیت رو ہانسی بلک بلک کر روتے حور کے گلے لگی 

آیت ایسے مت سوچو، حور نے اتنا کہتے اُسکو خاموش کروانا چاہا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ دھیان سے بیٹا ۔۔۔سلطان شاہ برہان کو گاڑی سے نکلتے دیکھ فکر سے بولے 

میں ٹھیک ہوں ، وہ اُنکو ایسے اتنا فکر کرتے دیکھ ہلکے سے مسکرایا 

میرے خیال سے شاہ کو ابھی آرام کرنا چاہیے ، صفدر تم پارٹی کے لوگوں سے مل لو ۔۔۔ 

سلطان شاہ برہان کو گھر میں داخل ہونے کا اشارہ کرتے خود اکرام کے ساتھ صفدر سے مخاطب ہوئے 

برہان سبھی کو ویسے ہی باہر چھوڑ گھر میں داخل ہوا کیونکہ چوٹ اُسکے سر پر لگی تھی ویسے وہ بالکل ٹھیک تھا۔

آیت ۔۔۔۔!!  

آیت جو تہجد پڑھنے کا سوچتے صوفے سے اٹھتے سڑھیوں کی طرف بڑھی تھی ، برہان کی آواز سن تیزی سے پلٹی ۔ 

“ بر۔۔۔۔۔آیت کی بھیگی پلکیں سامنے کھڑے جانِ دشمن کو دیکھ بنا خیال کیے اُسکی طرف کھینچا گئی ۔ 

آیت تیزی سے بھاگتے اُسکے دل سے جا لگی ، برہان جس کو لگا تھا ، کہ وہ اُسکے پاس آتے روکے گئی 

حیرانگی ، خوشی کے تاثرات لیے بے یقینی سے اُسکی خوشبو کو خود کی سانسوں میں بھرا گیا ۔۔۔

“ میں مر کر بھی پھر کبھی فرمائش نہیں کروں گئی ۔۔۔!!! وہ ویسے ہی اُسکے گلے لگے اُسکو مظبوطی سے خود میں بھنچے مقابل سے سرگوشی کر گئی ۔،

وہ بے یقینی کے عالم میں اُسکے انداز پر ہلکے سے لب ہلا گیا ۔ 

برہان جو اس پل اُسکو خود میں بھنچ لینا چاہتا تھا، خود کے جذبات پر قابو رکھتے اٹھتے ہاتھوں کو واپس سے مٹھیاں بناتے نیچے کیا ۔ 

“ میں بالکل ٹھیک ہوں ، جب تک تمہاری دعائیں میرے ساتھ ہے ۔ مجھے کوئی بھی چھو نہیں سکتا ۔۔۔۔

وہ گھمبیر سے لہجے میں بولتے اُسکے کان کی لو کو لبوں سے چھو گیا۔ وہ مقابل کی جستجو پر ہلکے سے کسمائی ۔۔

آیت ۔۔۔۔ یہ ہمارا روم نہیں ہے ۔،میرے پیچھے ہی سلطان انکل اور اکرام ماموں بھی آئے ہیں۔ 

برہان اُسکو ویسے ہی خود سے لگے رونے میں مشکوک دیکھ ہلکے سے کان میں سرگوشی کرتے آگاہ کر گیا ۔

آیت جتنی تیزی سے مقابل کے گلے لگی تھی ، اتنی ہی تیزی سے پیچھے ہٹی ۔،

اکرام اور سلطان شاہ جو واقعے برہان کے پیچھے گھر میں داخل ہو چکے تھے ۔

آیت کو اک دم سے برہان سے دور ہوتے دیکھ ہلکے سے مسکرا گئے 

“ اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ، کہ جو میں نے اپنی بیٹی کی زندگی کا فیصلہ کیا تھا وہ اک دم سہی تھا۔۔۔

اکرام جو کنفرم کرنے آئے تھے ۔کہ ان کی بیٹی واپس آ کر خوش ہے یا نہیں ، ابھی آیت اور برہان کو ایسے دیکھ دل میں سکون محسوس کر گئے ۔

“ شاہ ۔۔۔ چلو جا کر آرام کرو ۔ آیت بیٹا اپنے شوہر کے لیے جلدی سے کھانے کو کچھ لاؤ ۔

دوائی دینی ہے ۔ سلطان شاہ برہان کو آگے بڑھتے دیکھ آیت کو جلدی سے کھانے کو کچھ لانے کا بول گئے 

“ جان ۔۔۔۔۔!! تبھی حور جو اوپر کھڑی تھی ، آیت کے فون کو بند کرتے تیزی سے سڑھیوں کو عبور کرتے گلے لگی ۔

“ حور ۔۔۔۔؟ برہان تو حیران سا اُسکو ویسے ہی خود سے لگائے خوشی عیاں کر گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ سنو ۔۔۔۔ لڑکی ۔۔۔! اس سے پہلے آیت برہان کے لیے ہلدی والا دودھ لیتے روم میں جاتی حور کے اچانک سے پیچھے آتے پکارنے پر چونکتے اُسکو دیکھا 

اپنا فون بھی لیتی جاؤ ۔ اور ہاں جان کو دودھ دینے کے بعد ذرا اپنے فون میں دیکھ لینا ۔ حور فون دودھ والی پلیٹ میں رکھتے آخر کی بات بولتے ساتھ ہی آنکھ دبا گئی ۔

مطل۔۔۔۔ آیت کے الفاظ ویسے ہی لبوں میں بھنچے کیونکہ وہ آرام سے اپنی بات کہتے روم میں گھس جو گئی تھی

“ کیا کر رہے ہو ۔۔۔؟ آیت برہان کو ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جھکتے دیکھ فکر سے اونچی آواز میں پوچھتے اپنی طرف مقابل کا دھیان بٹا گئی 

تمہارا انتظار ۔۔۔۔!! وہ ویسے ہی کھڑا ہوتا سینے پر ہاتھ باندھ گیا ۔

دودھ ۔۔۔۔!! آیت جو پہلے دودھ ٹیبل پر رکھنے لگی تھی ، پھر سیدھے چھوٹے چھوٹے قدم لیتے اُسکے مقابل آئی 

اُسکو یہاں رکھو ۔ برہان نے تیزی سے دودھ پکڑتے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھا ۔

خود یہاں بیٹھو ۔۔۔ ساتھ ہی وہ آیت کو سامنے چئیر پر بٹھا گیا ۔ میں ابھی آتا ہوں ، وہ اتنا سا کہتے بیڈ کی طرف گیا ۔

آیت جو فون ٹیبل پر رکھنے لگی تھی ، حور کی بات یاد آتے ہی جلدی سے فون اوپن کیا ۔یہ ۔۔۔۔؟؟ 

جیسے ہی فون اوپن کیا سامنے ہی تصویر تھی جس کو دیکھ آیت کے چہرے پر ایک مسکراہٹ رینگ گئی 

اسکا مطلب ۔۔۔۔ حور نے یہ پک کھینچی ۔۔۔؟ آیت اپنی اور برہان کی تھوڑی دیر پہلے نیچے گلے لگے والی پک دیکھ بڑبڑائی ۔۔۔۔

 تمہارے گجرے ۔۔۔۔! کہا تھا نا کہ لے کر ہی آؤں گا ۔۔۔۔؟؟ برہان جو آیت کے بالکل سامنے نیچے زمین پر بیٹھ چکا تھا ۔

پیار سے اُسکے ہاتھ کو پکڑتے گجرا پہنانا ، آیت اُسکو آرام سے بیٹھے دیکھنا شروع ہوئی 

مقابل نے دوسرا ہاتھ پکڑتے اُس میں بھی گجرا پہنایا ۔ ساتھ ہی نیلی آنکھوں کی بھاڑ اٹھاتے اُسکے چہرے کو دیکھا 

جو پہلے ہی ہنور اسُکو دیکھنے میں مصروف تھی ۔ کہیں محبت تو نہیں ہوگئی ۔۔۔؟ وہ اُسکو خود کو اتنے غور سے دیکھتے دیکھ آنکھ دباتے ہوش میں لا گیا۔

جلدی سے دودھ پی لو ، اور سو جاؤ ، آیت نے جھٹک سے اپنے ہاتھ مقابل کے ہاتھوں سے نکلا لے تو وہ منہ بناتے بیٹھے سے اٹھا ۔۔۔

کیا بات ہے ۔۔۔۔! ایک تو بندہ جان پر کھیل گجرے لایا ، 

شکریہ تو دور کی بات پیار سے مسکرا ہی دیتی ۔۔۔؟ برہان دودھ کا گلاس لیتے آرام سے بیڈ پر چڑھتے لیٹنے والے انداز میں بیڈ سے ٹیک لگائی ۔

شکریہ کیسا ۔۔۔؟ یہ تو تمہارا فرض نہیں تھا ۔۔۔؟ آیت پلیٹ لیتے برہان کے قریب ہی آتے بیٹھی تو مقابل نے جلدی سے دودھ ختم کرتے گلاس پلیٹ میں رکھا ۔

چلو شاباش ۔۔۔! اچھے بچوں کی طرح سو جاؤ ، آیت اُسکو خاموش دیکھ ہلکے سے مسکراتی ساتھ ہی اگلا حکم دے گئی 

کیا میں آج سے ہمیشہ یہاں سونے والا ہوں ۔۔۔؟ برہان نے یہ پوچھتے اُسکے جاتے قدم روکے ۔

تمہاری مرضی ہے ۔۔۔! وہ بنا دیکھے مقابل کو جواب دیتے خوشی عطا کر گئی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے      

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

2 comments:

  1. Zabardst episode

    ReplyDelete
  2. Superb😍
    Outstanding ♥️
    Marvellous 🤩
    Excellent ✨
    My favorite couple burhan and ayaat....
    ♥️🥰🤩
    Ab jaldii hai sarhan or hoor ki bhi special episode de dein...😇😍

    ReplyDelete