Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 80 Onlin - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 27 April 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 80 Onlin

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 80 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 80 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 80

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 80

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کتنا اجنبی لگ رہا ہے ۔۔۔!! ایسے کیوں لگ رہا ہے جیسے اس برہان شاہ کو میں جانتی تک نہیں ۔۔۔؟ 

آیت جس کی آنکھوں سے آنسو بہتے سیدھے دل کے راستے میں جذب ہو رہے تھے ۔ 

برہان کو غور سے جی بھرتے دیکھ گئی ، دونوں ہی جیسے پلکیں جھبکانا نہیں چاہتے تھے ۔۔۔۔

 “ آٹھ سال پہلے وہ کالی رات میری بیٹی کا سب کچھ چھین کر لے گئی ۔۔۔۔” جیسے ہی برہان کو اکرام کے الفاظ یاد آئے آنکھیں جھپکاتے نظریں پھیری ۔ 

نیلی آنکھوں میں یک دم سے پانی کی نمی بھری تھی ، دل نے چاہا تھا بھاگ کر آیت کو دل میں بھنچ لے ۔

ہاں۔۔۔۔!! جیسے ہی ہوش بحال ہوئے کان پہ لگے فون سے آواز بھی جیسے اپنے ہونے کا بتا گئی ۔

برہان ویسے ہی فون کان سے لگائے بنا پیچھے دیکھے لمبے لمبے ڈگ بڑھتے وہاں سے گیا ۔۔۔۔

بات ہوئی برہان بھائی سے ۔۔۔؟ ایمان جو دونوں کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے دیکھ گئی تھی ۔،

آیت کی سُرخ پڑتی آنکھوں کو دیکھ دھیرے سے بولتے استفسار کر گئی ۔

چار ماہ نے ہمارے درمیان بہت گہرے فاصلے چھوڑ دئیے ہیں ۔ 

شاید دونوں کے پاس الفاظ بھی ختم ہو چکے ہیں ، آیت جو ابھی تک وہی کھڑی ہوئی تھی ، ایمان کے پوچھنے پر الجھے انداز میں بتا گئی۔ ۔۔۔

چلو کچھ نہیں ہوتا ، اللہ نے چاہا تو سب کچھ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے گا ۔ ایمان نے ہلکے پھلکے سے انداز میں جیسے آیت کی امید باندھنی چاہی ۔ 

مجھے نہیں لگتا کہ یہ فاصلے اتنی جلدی ختم ہوں پائیں گئے ۔ آیت نے سرد آہ بھری تھی اور مان کو آتے دیکھ نقاب کرنا شروع کیا ، چونکہ ان لوگوں نے گھر کے لیے نکلنا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیسے مزاج ہیں ۔۔۔؟ اکرام برہان سے سلام دعا کرتے بیٹھنے کا اشارہ کرتے خود بھی ساتھ ہی براجمان ہوئے ۔

“ الحمد اللہ ۔۔۔۔ آپ بتائیں ۔۔۔۔؟ وہ پُرکشش سے انداز میں بہت تحمل بھرے انداز میں گویا ۔

اکرام نے غور سے برہان کا چہرہ دیکھا تھا ، جو اک الگ ہی کرن سے چمک رہا تھا ۔

میں بھی ٹھیک ہوں “ الحمد اللہ ۔۔۔۔۔ جانتے ہو تمہیں یہاں کیوں بلایا ہے ۔۔؟ اکرام اپنے حال بیاں کرتے ساتھ ہی اثر بات کے موضوع پر پہنچے۔ 

 نہیں ۔۔۔۔ اسی بات کو جاننے کیلیے یہاں آپ کے پاس آیا ہوں ۔۔۔۔!! برہان چہرے پر سینجدگی سجائے آرام سے بولا تو اکرام نے غور سے برہان کی نیلی آنکھیں دیکھی ۔۔۔۔

تم آیت کو لینے کیوں نہیں آئے ۔۔۔۔؟ اکرام نے ویسے ہی غور سے دیکھتے برہان سے از حد سینجدگی سے سوال پوچھا ۔

برہان جو بہت آرام سے اکرام کو دیکھ رہا تھا ۔ اُن کے سوال کو سن مقابل نے نظریں جھکائی ۔ 

کیا ہوا خاموش کیوں ہو گئے ۔۔۔؟ اکرام اُسکو خاموش دیکھ بھنویں اچکائے بھاری مگر دھیمے انداز میں استفسار کر گئے ۔

وہ ۔۔۔۔۔ برہان نے سرسری سا نظریں اٹھاتے اکرام کو دیکھا تھا ۔ 

جبکے اگلے ہی پل نظریں اِدھر اُدھر گھومائی ، میں چاہتا تھا ۔۔۔۔!! مقابل نے خشک ہونٹوں پہ زبان پھیرتے جیسے الفاظ جوڑنے کی کوشش کی ۔ 

دراصل ماموں ۔۔۔۔۔وہ بولتے بولتے پھر سے رکا تھا جبکے ایک نظر اکرام کو دیکھتے تیزی سے بولنا شروع کیا ،  آیت آپ کے ساتھ اپنی مرضی سے آئی تھی ، تو میں نے سوچا کہ کچھ وقت اکیلے  گزرتے وہ سب کچھ بھول جائے ، جو کچھ ہمارے درمیان ہوا تھا ۔۔۔

برہان کا دماغ جیسے پوری طرح ماوف ہو چکا تھا ، مگر پھر بھی ہمت کرتے اچھے سے وضاحت پیش کی ۔ 

ہمم۔۔۔۔۔!! اکرام نے ہنکارہ بھرا تھا ۔ جبکے صوفے کی ٹیک چھوڑتے تھوڑا سا آگے ہوتے بیٹھے ۔

اچھا خیال تھا ۔ لیکن ایک بات تمہیں بتانا چاہتے ہیں ، آیت اپنی مرضی سے یہاں نہیں آئی تھی ۔ 

ہم اُسکو خود اپنی مرضی سے یہاں لائے تھے ، اکرام نے سینجدگی سے برہان کو دیکھتے گویا ۔۔۔

دوسری بات ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے برہان کچھ بولتا یا پوچھتا اکرام نے مقابل کو چپ رہنے کا جیسے گویا ۔

میرے خیال سے بہت ٹائم تم دونوں نے ایک دوسرے کو سوچنے کا دے دیا ہے ، یا پھر ایسے سمجھو غلطی کی تلافی کرنے کا ۔۔۔؟ اپنی بیوی کو واپس لے جاؤ ۔ 

ویسے بھی اُسکے علم میں کچھ بھی نہیں ہے ، اکرام نے بہت آرام سے ٹھہر ٹھہر کر لفظ کو ادا کرتے برہان کو حیران کن کیا ۔ 

کیا علم میں نہیں ہے ۔۔۔؟ برہان اکرام کے خاموش ہوتے تیزی سے دریافت کرنا شروع ہوا ۔۔۔

یہی کہ مجھے تمہارے اور اُسکے درمیان میں ہونے والا سب کچھ پتا ہے ۔ اور ایک بات میں نے اُسکو جھوٹ بولا تھا ۔ 

کہ تم نے اُسکو میرے ساتھ کچھ دنوں کے لیے بھجیا تھا کہ وہ اپنی ماں کے پاس رہ لے ۔۔۔

اکرام نے اچھے سے برہان کے دماغ میں سب کچھ بٹھایا ۔ 

تو کیا آیت میرے ساتھ جانا چاہتی ہے ۔۔؟ برہان جو اپنی سوچ میں پڑا تھا ویسے ہی بولتے بات زبان پر لایا ۔ 

میرے خیال سے یہ سوال تمہیں اپنی بیوی سے خود کرنا چاہیے ، اکرام نے بھی آرام سے جواب پاس کیا تھا ۔

برہان فورا سے الرٹ ہوتے سوچ سے نکلا ، ماموں آپ نے میری غلطی کے لیے مجھے معاف کر دیا ۔۔۔؟ 

برہان سینجدگی سے بولتے اکرام سے پوچھ گیا ۔ 

برہان جو کچھ اُس رات ہوا وہ تمہارے اور تمہاری بیوی کے درمیان کا معاملہ ہے ، ہاں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں ۔ 

کہ مجھے یقین ہے جو غلطی تم نے ایک بار کر لی ہے وہ دوبارہ کبھی نہیں ہوگئی ۔ 

تم مجھے یہ بتاؤ ، اگر میں تمہیں یہاں نہیں بلواتا تو کیا تم کبھی بھی آیت کو لینے نہیں آتے ۔۔۔؟ 

اکرام جن کو برہان کا خود سے نا آنا برا لگا تھا ، دل میں اٹھتا سوال زبان پہ لاتے برہان سے پوچھا ۔۔۔

کیا تم میری بیٹی کو چھوڑ دیتے ۔۔۔؟ کہیں ایسا تو نہیں چھوڑنے کا فیصلہ۔۔۔۔

کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ ماموں ۔۔۔؟ اس سے پہلے اکرام کی بات مکمل ہوتی برہان حیرت سے اٹھتے کھڑا ہوا تھا ۔ 

اکرام جن کی آنکھوں میں نمی اتری تھی ، درد سے نظریں جھکائی ۔ 

ماموں بے انتہا چاہا ہے اُسے ۔۔۔۔!! برہان تیزی سے انکے قدموں میں بیٹھا تھا ۔ جبکے ان کے ٹھنڈے پڑتے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں دبایا ۔ 

آپ جانتے نہیں بچپن سے آپ کی بیٹی کے پیچھے پڑا ہوا تھا، جب محبت کا مطلب بھی نہیں تھا ۔ 

آپ نے ایسے سوچا بھی کیسے ۔۔۔؟ کہ میں 

اسکو چھوڑ۔۔۔؟ 

برہان کی زبان بولتے بولتے رکی تھی ، جبکے درد سے انُکو دیکھتے کہا ۔ 

ماموں برہان شاہ مر تو سکتا ہے لیکن کبھی بھی آیت کو تنہا چھوڑ نہیں سکتا ، 

میں ضرور آتا آیت کو لینے ہاں بس مزید وقت شاید اور لیتا ۔ برہان ایک ہی صورت میں آپ کی بیٹی کو چھوڑ سکتا ہے 

جب اُسکی موت اُسکے سامنے آتے کھڑی ہو جائے گئی تبھی ممکن ہے کہ برہان شاہ آپ کی بیٹی کا پیچھا چھوڑ دے ۔ 

برہان نے اتنا کہتے اکرام کو برہان کو دیکھنے پر مجبور کیا تھا ۔ 

آج تو ایسا سوچا ہے ماموں پھر پلیز کبھی بھی ایسا خیال اپنے دماغ تو کیا دل میں بھی آنے نہیں دینا ۔،

برہان نے اب کے کہتے ساتھ ہی انکی آنکھوں کو صاف کیا تھا ۔،

تو بس پھر ٹھیک ہے ، تم آیت کو اپنے ساتھ لے جاؤ ، اکرام نے ویسے ہی برہان کو دیکھتے جیسے حکم سنایا تھا ۔ 

آپ کو نہیں لگتا ماموں مجھے آیت کو مزید ٹائم دینا چاہیے ۔۔۔؟ میرا مطلب ۔۔۔۔!! میں نہیں چاہتا وہ مجھ سے ڈرے ۔ 

میں سب کچھ برداشت کر سکتا ہوں مگر اُسکا مجھ سے ڈرنا ، نفرت کرنا ۔۔۔۔

ایسا کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔ شاہ یقین کرو میرا ۔ جہاں محبت ہوتی ہے وہاں ڈر یا نفرت کا کوئی کام نہیں ہوتا ۔ 

اکرام نے اب کہ برہان کے کندھے پر مظبوطی سے ہاتھ رکھتے جیسے اسکو سمجھایا ۔۔۔۔

ماموں جو کچھ ماضی میں ہو چکا ہے ، محبت نہیں آیت کی نفرت ہی میرے لیے ٹھیک ہے ۔ ویسے بھی وہ جس قدر مجھ سے نفرت ہے نا ۔۔۔؟ 

اُسکا آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ، برہان نے درد سے سرد آہ بھرا تھا ۔ 

کبھی کبھی جو نظر آتا ہے شاہ ۔۔۔ ضروری نہیں وہی سچ ہو ۔۔۔۔! اور ویسے بھی ضروری نہیں نفرت دشمنی والی ہی ہو کبھی کبھی نفرت کے پیچھے محبت بھی چھپی ہوتی ہے ۔۔۔ 

اکرام نے ہلکے سے مسکراتے جیسے برہان کو اشارہ کیا تھا ، وہ ناسمجھی سے اکرام کو دیکھ گیا ۔

دیکھو شاہ ۔۔۔۔۔!! دور رہنے سے غلطیاں خود بہ خود ٹھیک نہیں ہو جاتی ۔ غلطیوں کو یا پھر درمیان کے فاصلے کم کرنے کیلئے ایک دوسرے ساتھ رہنا بہت ضروری ہوتا ہے ۔۔۔ 

اور جتنا تم دونوں کو ایک دوسرے کو ٹائم دینے کی ضرورت تھی ، اُنتا تم لوگوں نے ایک دوسرے کو دے دیا ہے ۔ 

اب مزید فاصلے قائم کرنے کی ضرورت نہیں ، دونوں ایک دوسرے سے بات کرو اور اپنے درمیان سب کچھ ٹھیک کرو ۔ 

اکرام نے بہت آرام سے برہان کے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھتے سمجھایا تو برہان نے جواب میں سر ہلایا ۔ 

ٹھیک ہے ماموں ۔۔۔۔! برہان نے مزید بحث یا ٹائم مانگنے والی بات کو ختم کیا ۔

چلیں پھر میں آتا ہوں ، ابھی میں عماد کی طرف جا رہا ہوں اُسکے شکوے دور کرنا بہت ضروری ہے ۔ 

برہان اٹھتے کھڑا ہوا تو اکرام بھی مسکراتے کھڑے ہوتے اُسکے گلے ملے ۔ 

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔ بیوٹیفُل ۔۔۔۔۔۔!! برہان جو اکرام سے اجازت لیتے سڑھیوں سے نیچے آیا تھا سامنے ہی شبانہ ( یعنی اپنی خالہ کو ) گھر میں داخل ہوتے دیکھ بولا ۔ 

برہان ۔۔۔تم یہاں کب آئے ۔۔۔۔؟ شبانہ بھی خوشی سے حیران ہوتی چادر اتارتے برہان کی طرف لپکی ۔ ابھی مان ان لوگوں کو اتار گیا ہی تھا ۔ 

بس دیکھیں میں یہاں چلا آیا تاکہ اکرام ماموں سے ملاقات کر سکوں ، اور کچھ ضروری ۔۔۔۔

برہان جو شبانہ کو گلے لگا چکا تھا ، گلے ملتے ساتھ ہی بولتے بولتے زبان کو بریک لگی ۔ چونکہ وہ پیچھے ہی نقاب میں آیت کو دیکھ گیا تھا ۔۔۔

کیا ضروری ۔۔۔۔؟ شبانہ برہان سے الگ ہوتے ساتھ ہی وجہ پوچھ گئی ۔ 

بتا ہوں بیوٹیفُل اتنی بھی کیا جلدی پڑی ہے ۔ پہلے کوئی چائے تو پیا دیں ۔ برہان ہلکے پھلکے انداز میں بولتے شبانہ کے ساتھ ہی صوفے پر براجمان ہوا ۔ 

آیت جو پن نکالتے نقاب ہٹا گئی تھی ، برہان کو گھر پر دیکھ حیران ہوتی چھوٹے چھوٹے قدم لیتے آگے بڑھی ۔ 

آیت جلدی سے بیٹا جا برہان کے لیے چائے بنا کر لا ۔ آیت جو سڑھیوں کی طرف بڑھی تھی ۔ 

اپنی ماں کا حکم سنتے ویسے ہی کیچن کی اوڑھ بڑھی ۔

چل ابھی بتا جلدی سے ۔۔۔؟ شبانہ بیگم نے واپس سے برہان کو خود کی طرف متوجہ کروایا جو آیت کو دیکھنا شروع ہو چکا تھا ۔ 

ہاں تو میں یہ کہنے والا تھا ، “ ماشااللّہ سے کافی آپ سب نے  آیت کے ساتھ ٹائم سپنٹ کر لیا ہے ۔ 

اب بس ۔۔۔میں مزید اپنی بیوی کو یہاں چھوڑ نہیں سکتا ۔ برہان اونچی آواز میں بولتے آیت کو خود کو دیکھنے پر مجبور کرنے کی ایک ناکام سی کوشش کر گیا ۔ 

آیت جو اچھے سے سن چکی تھی ، بنا پلٹے ہی مصروف سی چائے بنانے میں لگی رہی ۔

اتنی جلدی کیا ہے برہان بھائی ۔۔۔؟ ارم جو عائشہ کے ساتھ وہی برہان کے پاس بیٹھی تھی ۔ 

برہان کی بات سن تیزی سے بولتے منہ بنا گئی ۔ آپ پلیز دو ماہ اور آیت آپی کو یہاں چھوڑ دیں ۔۔۔۔؟؟ اب کہ عائشہ بولی تھی ۔

 برہان نے حیرانگی سے آنکھیں بڑی کی جبکے شبانہ نے بھی تھوڑے غصے سے اپنی بیٹی کو گھورا ۔۔۔۔

اک راستہ ہے آیت کو یہاں چھوڑنے کا، ابھی یہ بتاؤ ۔۔۔کہ کیا بتاؤں یا نہیں  ۔۔۔؟ برہان عائشہ کی گال کو کھینچتے ہلکے سے مسکراتے حل بتانے کا کہہ گیا ۔ 

جلدی سے بتائیں ۔۔۔۔!! عائشہ اور ارم ایک ساتھ بولی تھی ۔ 

آیت اگر خود بولے کہ وہ یہاں رہنا چاہتی ہے تو ہو سکتا ہے ۔ میں اسکو یہاں چھوڑ دوں ۔۔۔

برہان نے کیچن میں سامنے ہی آیت کی پیٹ کو دیکھتے اونچی آواز میں گویا ۔

آیت جو مگ میں چائے ڈالنے لگی تھی ، مقابل کے الفاظ سن ہاتھ ہوا میں ہی رکے ۔

“ کیا یہ مجھ سے کچھ سننا چاہتا ہے ۔۔۔؟ آیت کی آنکھوں میں غصہ بھر تھا ۔ 

جبکے تیزی سے مگ میں چائے ڈالتے پلیٹ میں رکھی ، خود کو نارمل کرتے پلٹی تھی ۔

آیت آپی آپ پلیز برہان بھائی کو بولیں نا ۔۔۔!! عائشہ بھاگتے آیت کے سر پر ناز ہوئی ۔

اچھا کیا برہان بھائی جو آپ آ گے ۔ ادیان جو فون پر گیم کھیل رہا تھا ، برہان اور عائشہ لوگوں کی باتیں سن فون بند کرتے برہان کے قریب ہوتے بیٹھا ۔ 

آپ آیت آپی کو اپنے ساتھ لے ہی جائیں ، خدا کی قسم ان دونوں نے میری آپی کا برا حال کر رکھا ہے ۔

جب دیکھو انکا سر کھاتی رہتی ہیں ، ان کو ہر روز مجبور کرتی ہے ۔ کہ مان بھائی کو کہیے ہمیں شاپنگ پر لے کر جائیں ۔ 

یہ مطلبی بہنیں ہیں ، ادیان نے ایک ہی سانس میں بولتے برہان کو حیران کن کیا تھا جبکے ساتھ ہی ارم اور عائشہ کو زبان چڑھائی ۔۔۔

ابھی بتاتی ہوں عائشہ کیچن سے نکلتے سیدھی ادیان کو مارنے کے لیے بھاگی ۔

ارم بھی دونوں کے پیچھے بھاگی تھی ۔ یہ بچے بھی نا ۔۔۔۔!! شبانہ ہلکے سے مسکراتی برہان کو بھی مسکرانے پر مجبور کر گئی ۔

چائے ۔۔۔۔ آیت اک دم سے برہان کے سامنے جھکتے پٹک سے چائے ٹیبل پر رکھ بنا دیکھے جانے کے لیے پلٹی ۔ 

آیت ۔۔۔۔!! برہان جس کی نظریں تھم سی چکی تھی ، اُسکو اتنی جلدی میں دیکھ تیزی سے پکار قدم روک گیا ۔

تیار ہو جاؤ ، ہم شام کو میرپور کے لیے نکلنے والے ہیں ۔ برہان  نیلی آنکھوں کو اٹھائے جیسے اُسکے پلٹنے کا منتظر ہوا تھا ۔ 

آیت جس کی سانسیں اپنا نام مقابل کے لبوں سے سن تھم چکی تھی ، دھڑکتے دل سے قدم اٹھاتے سڑھیوں کی طرف بڑھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

ہاں جی ماما ۔۔۔۔۔!! بس ابھی پہنچیں ہیں ، آیت جو گاڑی سے نکلتے گھر میں داخل ہوئی تھی ۔

اپنی ماما کا فون پک کرتے کان سے لگائے چلتے سیدھے سڑھیوں کو عبور کیا ۔

چلیں پھر صبح بات ہوتی ہے ، آپ سو جائیں ، آیت روم میں پہنچتے لائٹس اون کرتے خدا حافظ کرتے فون ٹیبل پر رکھ گئی ۔

آیت پن نکالتے غور سے روم کو دیکھ گئی ، جبکے تبھی اُسکو وہ رات یاد آئی تھی ۔ 

 درد سے آنکھیں بھنچی ، جبکے ایک لمبا سا سرد آہ بھرتے سانس کھینچا ۔ 

وہ بالکل بھی وہ رات یاد کرنا نہیں چاہتی تھی ، یہ روم اتنا الگ کیوں لگ رہا ہے ۔۔؟ آیت دیواروں کا کلر دیکھ بیڈ کی سیٹنیں پردوں کو دیکھ الجھی ۔

“ آیت شاید توں کافی ٹائم بعد آئی ہے اس لیے ایسا لگ رہا ہے۔۔۔!! آیت نے خود کی سوچ کو جھٹکتے خود سے بڑبڑایا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ برہان اتنی صبح کہاں غائب ہو گیا ۔۔۔؟ آیت جو فجر کی نماز کے لیے اٹھی تھی ، نماز سے فارغ ہوتے روم کو خالی دیکھ جائے نماز اکٹھا کرتے روم سے نکلی ۔

یہ گھر کتنا بدلا بدلا سا لگ رہا ہے۔۔۔!! ضرور گھر کی سیٹنیں کی گئی ہے ۔ سب دیوراوں کے کلر نئے ہیں۔ 

آیت جو سڑھیوں سے نیچے اتر لاوئج میں داخل ہو چکی تھی اچھے سے جائز لیتے سمجھی ۔

“ سلام بی بی سرکار ۔۔۔۔آیت جو صوفوں کو دیکھتے کھڑکی کے پردے دیکھنے میں مصروف ہوئی تھی ۔

اچانک سے آواز سن ڈرتے پلٹی ۔ “ وعلیکم السلام ۔۔۔۔ آیت نیچے سے اوپر تک سامنے کھڑی عورت کو دیکھتے دھیرے سے بولی ۔

بی بی ناشتے میں آپ کیا لیں گئی ۔۔۔؟ مجھے بتا دیں میں ویسا ہی ناشتہ بنا دوں گئی ، 

آپ کون ۔۔۔۔؟ آیت اُسکے پوچھے گئے سوال کو رد کرتے اپنا سوال پوچھ گئی ۔

بی بی جی میں یہاں کھانا بنانے آتی ہوں ، دو ماہ ہوگے ، مجھے یہاں کھانا بناتے ہوئے ۔ 

لیکن یہاں تو سب پہلے باہر کے شیف ہوتے تھے وہ سب کہاں گئے ۔۔۔؟ آیت کو حیرانگی ہوئی تھی ۔ 

بی بی مجھے اتنا تو نہیں پتا ، لیکن جب سے ہم یہاں آئے ہیں ، ہم نے تو کسی بھی مرد کو کھانا بناتے نہیں دیکھا ۔ 

آپ کا نام کیا ہے ۔۔۔؟ آیت اُسکی بات سنتے ساتھ ہی نام پوچھ گئی ۔

میرا نام شمائلہ ۔۔۔۔۔!! آپ بتا دیں کیا بناؤں آپ کے لیے۔۔۔؟ وہ اپنا نام بناتے ساتھ ہی ناشتے کا پوچھ گئی ۔

ابھی مجھے بھول نہیں ، آیت اتنا بولتے واپس سڑھیوں کی طرف چلی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

آج یونی نہیں جانا ۔۔۔؟ سرحان جو ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھا ناشتے میں مصروف ہوا بیٹھا تھا ۔

اچانک سے حور کو سڑھیوں سے نمودار ہوتے دیکھ اُسکو اپنی طرف متوجہ کروا گیا ۔

مجھے آج خاص کام ہے ، اسی لیے یونی سے چھٹی مار رہی ہوں ۔ 

ایسا بھی کیا ضروری کام ۔۔؟ سرحان اُسکو جوگر کے ٹاسمے باندھتے دیکھ اگلا سوال پوچھتے ٹشو سے منہ صاف کرتے کوٹ اٹھانے کے لیے آیا ۔،

آفس میں کسی کیس پر کام کرنا ہے ، اسی لیے بابا ایسے تیار ہو رہی ہوں ۔ 

حور جو جھکے سے اک دم اٹھتے کھڑی ہو چکی تھی سرحان کو کوٹ پہنتے دیکھ جواب پاس کرتے بیگ اٹھاتے آگے بڑھی ۔

میڈم ناشتہ تو کر لیں۔ سرحان نے اُسکو بازو سے پکڑتے خود کے قریب کیا تو حور نے معنی خیز انداز میں گھورا ۔

بہت شکریہ مسٹر ہیبی ۔۔۔۔ حور چہرے پر مسکراہٹ سجاتے مقابل کی گالوں کو کھینچ گئی ۔۔۔

آہ ۔۔۔۔ وہ درد سے کراہ اٹھا تھا ، چونکہ حور نے جہاں سے پکڑتے گالوں کو کھینچا تھا ۔ وہاں ڈراھی کے بال تھے ۔

اگلی بار میرا راستہ ایسے نہیں روکنا ، حور اُسکو چیختے دیکھ بیگ لیتے بھاگتے ہوئے بولی تو سرحان نے کھا جانے والے انداز میں اُسکو گھورا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

عجیب بات ہے ، اتنا کچھ بدل دیا برہان نے ۔۔؟ مگر کیوں ۔۔۔؟ آیت حیرانگی سے سوچتے لان کی طرف نکلتے آئی ۔

آیت کو میرپور آئے ہوئے دو دن گزر چکے تھے۔ برہان اور آیت میں کوئی بھی بات ٹھیک سے نہ ہو پائی تھی ۔

آیت جیسے ہی آج نیچے آئی ، ملازمہ نظر آئی جو شاید گھر کی صفائی کرنے کے لیے آئی تھی، آیت حیران ہوئی تھی کہ پہلے جہاں سارے مرد حضرات کام کرتے تھے 

وہاں آج سب عورتیں ہی آ رہی ہیں ، ایسے اچانک کیوں ۔۔۔؟ 

ایسے کیوں لگ رہا ہے جیسے برہان مجھ سے بھاگ رہا ہو ۔۔؟ آیت نے نوکروں کی سوچ کو جھٹکتے برہان کا سوچا ۔

وہ خود کو چھپا کیوں رہا ہے ۔۔۔؟ آیت الجھ چکی تھی ، کیونکہ دو دن سے برہان اور اُسکے درمیان ایک آنکھ مچولی ہی چل رہی تھی ۔۔۔

کیا اُسکو نہیں لگتا ۔۔۔۔اُسکو معافی مانگنی چاہیے ۔۔۔؟ 

کہیں آیت وہ یہ تو نہیں چاہتا پہلے توں وعدہ توڑنے کی معافی مانگنے ۔۔۔؟؟ اچانک سے دل میں خیال اٹھا تھا ۔ 

ٹھیک ہے پہلے میں ہی بات شروع کر دوں گئی ، آیت نے تہ کر لیا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 آج گھر جانے کا ارادہ نہیں ہے ۔۔؟ بزرگ برہان کو آرام سے کتاب پڑھنے میں مصروف دیکھ دھیرے سے بولتے اپنی طرف متوجہ کر گئے ۔

 دل تو کچھ ایسے ہی کہہ رہا ہے ، برہان نے سرسری سی نگاہ کتاب سے اٹھاتے گویا ۔ 

اک بات پوچھیں ۔۔؟ بزرگ ہلکے سے مسکراتے برہان سے اجازت مانگ گئے ۔۔۔۔

بنا اجازت آپ ہم سے پوچھیں ، برہان کتاب کو بند کرتے پوری طرح انکی طرف متوجہ ہوا ۔

شادی ہوئی ہے آپ کی ۔۔۔؟ بزرگ نے غور سے برہان کے چہرے کو دیکھ سوال کیا ۔۔۔

ہاں جی ماشااللّہ سے ۔۔۔۔ برہان نے بنا دیر کیے تیزی سے مسکراتے جواب پاس کیا ۔ تو آپ کو نہیں لگتا آپ کی بیوی آپ کا انتظار کر رہی ہو گئی ۔۔۔؟؟ 

بزرگ نے بھی ویسے ہی سیدھے سیدھے اگلا سوال داغا ۔

“ اللہ جانتا ہے ، میں کچھ کہہ نہیں سکتا ، برہان کی ہنسی پل میں غائب ہوئی ۔ 

جاؤ رات بہت ہو چکی ہے ، بیوی کو رات کے پہرے تنہا چھوڑنا نہیں چاہیے ، ہر بیوی اپنے شوہر کی منتظر ہوتی ہے ۔ 

بزرگ جس سے کچھ بھی چھپا نا تھا دھیرے سے بولتے چہرے پر مسکراہٹ پھیلائی ۔

برہان ُانکی بات سن آرام سے اٹھا تھا ، اور جانے کے لیے قدم اٹھائے ۔ 

“ جب تمہیں اندازہ ہے کہ تم سے غلطی ہوئی ہے تو اُسکی معافی مانگنے سے کبھی بھی گھبرانا نہیں 

“ میرا اللہ تو تمہارے ہزار گناہ معاف کر دیتا ہے ، لیکن جب تم کسی انسان کو تکلیف دیتے ہو ، کوشش کرو کہ اُس انسان سے معافی مانگو ۔۔۔۔

“ بے شک اللہ معافی مانگنے اور معاف کرنے والے کو پسند کرتا ہے ۔۔۔” بزرگ تسبح ہاتھ میں لیے آنکھیں بند کیے برہان کو گہرا سبق بتا گئے ۔۔۔۔

برہان جو پلٹتے انکو دیکھنا شروع ہوا تھا ، غور سے بات کو سن اچھے سے جیسے سمجھا ، بنا کچھ کہے قدم اٹھاتے کمرے سے باہر گیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages