Pages

Thursday 31 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 75 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 75 Part 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 75 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 75 پارٹ 2

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں یہاں کیسے پہنچ گئی ۔۔۔؟؟ آیت جیسے ہی ہوش میں آئی ۔ چھت کو گھورتے نظریں اپنے آس پاس ڈوراتے جائز لے گئی ۔

 آیت جیسے جیسے ذہین پر زور ڈالنا شروع ہوئی ۔ آہستہ آہستہ جیسے اسکو رات یاد آئی ۔

برہان۔۔۔!! جیسے ہی رات میں ہونے والی چیزیں یاد آئی آنکھیں میں نمی بھری ۔ ساتھ ستمگر کی یاد آئی ۔

کیا میں بہوش ہو گئی تھی ۔۔۔؟ وہ خود ہسپتال میں دیکھ الجھی تھی ۔ کیا وہ مجھے یہاں لایا ۔۔؟

تڑپتے نظروں نے اسکو ڈھونڈنا چاہا ۔ کبھی اس چیز کے لیے معاف نہیں کروں گی ۔۔۔!! وہ درد سے سسیکیاں بڑھ گئی ۔ جبکے اپنی آواز کو اندر ہی بند کیا ۔،

جبکے تیزی سے آنکھیں بھی رگڑھ ڈالی ۔ کہ مبادا وہ آنسو دیکھ نا جائے ۔

آیت ۔۔۔۔!!

پاپا۔۔۔!!! آیت ساکت سی اکرام کو دیکھ اٹھنے کی کوشش کر گئی ۔

کیسی ہے میری بیٹی ۔۔؟ اکرام فورا سے آیت کے قریب ہوتے بیٹھے تھے، جبکے آیت جو ساکت ہو چکی تھی ۔

ہلکی سے اپنے باپ کو دیکھ لب بھنچ گئی ۔ دماغ میں کتنے ہی سوال اٹھے ۔

پاپا آپ کب آئے ۔۔۔؟ آیت ان کے چہرے پر آنسووں کے نشان اچھے سے دیکھ سکتی تھی ۔

جبکے گھبرائے لہجے میں پوچھ نظریں تیزی سے ڈور پر ٹکا گئی ۔

برہان کہاں ہے ۔۔؟؟ دل میں تیزی سے سوال اٹھا تھا ۔ جبکے منتظر سی پلکیں برہان کو دیکھنے کی چاہ کر گئی ۔

وہ ناراض ہونا چاہتی تھی ۔ اُسکو بتانا چاہتی تھی کہ اُسکو اُسکا یہ رویہ بہت برا لگا ۔

لیکن وہ ستمگر سامنے آنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔ آیت کی آنکھیں بھیگی تھی ۔

آیت ۔۔۔ اکرام اُسکی نگاہوں کو ڈور پر ٹکائے دیکھ اچھے سے سمجھ گے تھے ۔ کہ وہ شاید برہان کا انتظار کر رہی ہے ۔

پاپا آپ کب ۔۔۔۔!!

میں صبح ہی آیا ہوں ۔ برہان نے بتایا رات تمہاری طبیعت خراب ہو گئی ۔

جس وجہ سے وہ تمہیں ہسپتال لے آیا ۔ بس پھر میں یہاں چلا آیا ۔

اکرام نے بہت صفائی سے اپنی بیٹی کو جھوٹ گویا ، وہ نہیں چاہتے تھے کہ برہان کی اس حرکت پر شرمندہ سی ہو ،

یا اُسکو برا لگے کہ اُسکا باپ سب کچھ جان گیا ۔

ڈاکٹر نے کہہ دیا ہے ۔ کہ ابھی میری بیٹی بالکل ٹھیک ہے ۔ اور تھوڑی دیر بعد ہی ہم لوگ ساہیوال کے لیے روانہ ہونگے۔

ساہیوال ۔۔؟ آیت چونکی تھی ۔ جبکے تیزی سے پوچھا ۔۔

ہاں ساہیوال ۔۔۔ میں تمہیں لینے ہی آیا تھا ۔ برہان سے میں نے بات کی ہے ۔ اُسکو کوئی کام آ گیا جس وجہ سے وہ گیا ہوا ہے ۔۔۔

اکرام نے اب کے آیت کے بالوں کو سہلاتے پیار سے گویا ۔

تو اسکا مطلب وہ میرا سامنا نہیں کرنا چاہتا ۔۔؟ وہ شرمندہ ہوگا اپنی حرکت پر ۔۔۔؟ آیت نے دل ہی دل میں سوچا تھا ۔

جبکے درد سے آنکھیں موندی ۔ اکرام اُسکو دیکھ آرام سے باہر گے تھے ۔

  اپنے باس کو بتا دینا ۔ کہ ہم لوگ ساہیوال کے لیے نکل چکے ہیں ۔

اکرام نے دو ٹوک کاشف اور ہاشم کو دیکھتے سپاٹ سے لہجے میں کہتے گاڑی کی طرف بڑھائے ۔

یہاں آیت بیٹھی اپنے باپ کا انتظار کر رہی تھی ۔ خادم نے بھی حیرانگی سے اکرام کو جاتے دیکھا تھا۔

ایسے کیوں لگ رہا ہے ۔ جیسے کچھ برا ہوا ہو ۔۔؟ کاشف نے اپنا خدشہ خادم اور ہاشم پر ظاہر کیا ۔،

ابھی یہ چھوڑو ۔۔ یہ سوچو کہ باس کہاں گے ہیں ۔ جو رات کے گے ابھی تک واپس نہیں آئے ۔۔۔

ہاشم نے ایک بار پھر سے برہان کے پرسنل نمبر پر کال ملائی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ؔ

کہاں مر گے تھے ۔۔۔ تم سب ۔۔۔؟ کتنی دیر سے آوازیں مار رہا ہوں ۔۔؟

فیصل شاہ جو کب سے صوفے پر بیٹھے ملازموں کو آوازیں مار رہے تھے ۔

تاسف سے بولتے ملازموں کی جان نکال گے ۔

میرے لیے جلدی سے ایک گلاس لیمن جوس لے کر آؤ ۔ فیصل شاہ سب ڈرے خاموش دیکھ کھا جانے والے انداز میں گویا ۔

یہ کہاں جانے کی تیاری ہو رہی ہے ۔۔۔؟ اسلم شاہ جو سڑھیوں سے نمودار ہوئے تھے ۔ فیصل شاہ کے سوال پر ایک نظر اپنے بھائی کو دیکھا۔

ہوش آ گیا آپ کو ۔۔؟ اسلم شاہ جس کی آنکھیں لال سرخ ہوئی پڑی تھی ۔ بھنویں اچکائے پوچھا ۔

تمہیں کیا ہوا ہے ۔۔؟ ایسے کیوں لگ رہا ہے ۔ جیسے مجھ سے زیادہ تم نے نشہ کر لیا ہو ۔۔۔؟

فیصل شاہ نے منہ بورستے طنزیہ انداز اپناتے تنک کر پوچھا ۔

ٹھیک کہا آپ نے ۔ کل رات آپ نے خود اکیلے نشہ نہیں کیا ۔ بلکے اپنے ساتھ مجھے اور جمال کو بھی گھسیٹا ۔۔۔ اسلم شاہ کی آنکھیں جیسے ایک بار پھر سے برسنے کو تیار ہوئی ۔

کیا مطلب ہے ،۔۔۔؟ فیصل شاہ ملازم کے ہاتھ سے گلاس لیتے دو ٹوک دریافت کر گے ۔ ۔۔۔

میں کون سی بات بتاؤں آپ کو ۔۔۔؟ آپ نے کچھ باقی رہنے ہی نہیں دیا ۔

بھائی صاحب آپ نے تو مجھ سے میرا سب کچھ چھین لیا ۔ آج ایسا لگتا ہے ۔ جیسے یہ میرے گناہوں کی مجھے سزا ملی ہے ۔

اسلم شاہ کا دل بھرا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی آنکھوں سے آنسو نکلے ۔

ایسے پہیلیاں کیوں بوجھا رہے ہو ۔۔۔؟؟ سیدھے سیدھے بتاؤ کیا ہوا ہے ۔۔؟ فیصل شاہ جو ایک ہی سانس میں پورا گلاس خالی کر گے تھے ۔

کچھ برا ہونے کا احساس چہرے پر لاتے اسلم کے آنسو دیکھ گے ۔۔۔

کل رات آپ نے اپنی ماضی کے کئی بڑے گناہ جمال کے سامنے کھولے ۔

اتنا ہی نہیں یہ بھی بتا ڈالا کہ وہ آپ کا بیٹا ہے ۔ بھائی صاحب کیا اس دن کے لیے آپ نے مجھے جمال کا باپ بنایا تھا ۔۔۔؟ کیا اس دن کے لئے میں نے جمال کو اپنا نام دیا تھا،۔۔۔؟؟؟

کیوں آپ نے میرے ساتھ یہ کیا ۔۔؟ اسلم کی آواز بلند ہوئی تھی ۔

جبکے فیصل شاہ سن اک دم سے اٹھے تھے ۔ وہ بے یقینی سے اسلم شاہ کو دیکھ گے ۔۔۔۔۔

جھوٹ بول رہے ہو تم ۔۔۔؟ کون سے راز میں نے جمال کے سامنے کھول دئیے ۔۔؟ فیصل شاہ شاک سا گھبرایا اپنے بھائی کے پاس بیٹھا ۔۔

میں نہیں جانتا ۔ ابھی وہ ہی آپ سے بات کرے گا ۔ مجھے صرف اتنا پتا ہے ۔ آپ نے میری محبت مٹی میں ملا دی ۔۔

اسلم شاہ سپاٹ بولتے اک دم سے اٹھا تھا ۔ آپ کو بہت دکھ لگا تھا نا ۔ کہ جنت کوٹھہ ختم ہو گیا ۔۔؟

ابھی آپ دیکھیں کیا کیا گرتا ہے ۔ بھائی صاحب اسلم شاہ غصے سے بولتے بنا فیصل شاہ کی سنے گھر سے نکل گاڑی میں سوار ہوا ۔

فیصل شاہ جو اسلم شاہ کے پیچھے لپکے تھے ۔ وہی گیٹ کے پاس سر پکڑتے بیٹھے ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال ۔۔۔

آیت کو ساہیوال آئے ہوئے دو دن ہو گے تھے ، نا اُس نے برہان کو کال کی تھی ۔ اور نا ہی برہان کی کوئی کال میسج آیا تھا ۔

وہ ابھی نہا کر ہی آئی تھی ۔ بالوں کو ٹاول سے نکالتے آئینے کے سامنے کھڑی ہوئی ۔

تبھی آیت نے اپنا چہرہ دیکھا تھا ۔ جس پر اک الگ ہی قسم کی اداسی طاری ہوئی نظر آئی ۔۔۔

وہ دھیرے سے خود کی گالوں کو چھوتے غور سے دیکھ گئی ، جس پر برہان کے ہاتھوں کے نشان ابھی تک ہلکے سے موجود تھے ۔

ساتھ ہی درد سے آنکھیں موندی ۔ وہ اُس رات کو یاد بھی کرنا نہیں چاہتی تھی ۔

لیکن وہ کتنے ہی سوالوں میں الجھی پڑی تھی ۔وہ چاہ کر بھی برہان کی اس حرکت سے خوفزدہ نہیں ہوئی تھی ۔

اور ایسا کیوں تھا آیت کو اُسکا جواب چاہیے تھا ، اُسکا دل کیا سوچ رہا تھا وہ حیران تھی ۔۔۔

وہ ناراض ہونا چاہتی تھی ۔ لیکن ابھی ایسا حال تھا کہ ایک بار اُس سے بات ہو جائے ۔۔

آیت ۔۔۔۔!!

آیت جو اپنے خیالوں میں گم کھڑی تھی ۔ مان کی آواز سن پلٹی دیکھ گئی ۔

جبکے ساتھ ہی گیلے بالوں کو جوڑے کی شکل میں قید کیا ۔

شہریار آیا ہے ۔ مان نے ایک نظر اُسکی آنکھوں کو غور سے دیکھا تھا ۔ جس میں آنسووں کا پانی بھرا تھا ۔

شہریار یہاں ہے ۔۔۔؟ وہ شہریار نام سن خوش اور تھوڑا سا حیران ہوئی ۔

جبکے ساتھ ہی سر پر دوپٹہ اچھے سے پن کرنا شروع کیا ۔

ہاں دو دن سے وہ یہاں آیا ہوا ہے ۔ مان نے اتنا کہتے قدم باہر کی طرف بڑھائے ۔۔۔۔

السلام وعلیکم ۔۔۔ آیت اپنے چہرے پر خوشی سجائے لاوئج میں داخل ہوتے خوشی سے بولتے شہریار کے سامنے والے صوفے پر براجمان ہوئی ۔

وعلیکم السلام  ۔۔۔۔ تم آ گئی ۔۔؟ شہریار جو پہلے سوچ رہا تھا ۔ آیت کو دیکھ خوشی سے کھڑے ہوتے گویا ۔

بس آ ہی گئی ۔۔۔!! آیت ہلکی سی مسکان چہرے پر سجائے شہریار کو بیٹھنے کا بول گئی ۔۔۔

کیسا ہو میاں ۔۔۔؟؟ اکرام جو ابھی گھر میں آئے تھے ۔ لاوئج میں آیت کا مسکراتا چہرہ دیکھ شہریار کو مخاطب کر گے ۔

کیسے ہیں آپ انکل ۔۔۔؟ شہریار فورا سے کھڑا ہوا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی ان کو گلے ملا ۔۔۔

ہم بھی اچھے ہیں ۔ چلو تم دوست سے ملنے کے بہانے سے گھر تو آئے ۔ اکرام آیت کو کے چمکتے چہرے کو دیکھ مسکراتے شہریار کو بھی مسکرانے پر اُکسا گے ۔

بس انکل ۔۔۔ شہریار خاموش سا ہوا تھا ۔ چلو تم دونوں باتیں کرو ۔ اکرام کہتے آرام سے کیچن کی طرف گے تھے ۔

کہ شبانہ بیگم کو بول سکے ۔ شہریار کے لیے چائے بنائے ۔

برہان نے کیسے آنا دے دیا ۔۔؟ شہریار ہلکے پھلکے انداز میں آیت کو دیکھ پوچھ گیا ۔

بندہ ہر وقت تو کسی کو قید کرنے سے رہا ۔ اُسکو کچھ کام تھے ۔ بس میں نے سوچا کیوں نا یہاں کی خبر لے لی جائے ۔

آیت ہلکے پھلکے انداز میں شہریار سے بولتے مشکل سے مسکرائی ۔

تم یہاں کیسے ۔۔۔؟؟ اب کہ آیت نے سینجدگی سے شہریار کا چہرہ دیکھا ۔ جو کچھ پریشانی سے بھرا نظر آ رہا تھا ۔

بس کبھی کبھی اداسی بڑھ جاتی ہے ۔ شہریار نے سرد آہ بھری تھی ۔

کیا ہوا ۔۔۔؟ سب کچھ ٹھیک ہے ۔۔۔؟ تم مجھے کچھ پریشان نظر آ رہے ہو ۔۔؟ گھر میں آنٹی لوگ کیسے ہیں ۔؟

آیت نے ایک ہی فکر سے سارے سوال کر ڈالے ۔

ریلکس آیت گھر میں الحمد اللہ سب ٹھیک ہیں ۔ میں تو بس کام کی بات کر رہا تھا ۔ شہریار نے فورا سے اُسکو آگاہ کیا تھا ۔

چونکہ اُسکا چہرہ بھی پریشان ہوا تھا ۔ ماشااللّہ آیت نے جلدی سے گویا ۔

کام کی فکر زیادہ سر پر سوار مت کیا کرو ۔ کتنی بار کہا ہے ۔ یہ کام آتے اور جاتے ہیں۔۔

آیت نے اب کہ اُسکو ہلکے پھلکے لہجے میں کہا تو وہ مسکرا دیا ۔

عاشی سے بات ہوئی ۔۔۔؟ شہریار نے اب کے دھیرے سے آیت کو کام کی طرف متوجہ کرنا چاہا ۔

شہریار بہت خوش ہوا تھا ۔ جب اسُکو پتا چلا کہ آیت میرپور سے ساہیوال پہنچ چکی ہے ۔ شہریار کو لگا تھا اب عاشی کا دماغ ٹکانے پر آ جائے گا ۔۔۔

نہیں میری تو ابھی کسی سے بھی کوئی بات نہیں ہوئی ۔ آیت نے سر نا میں ہلاتے شہریار کو دیکھا۔

عاشی تم سے ملنے یہاں نہیں آئی ۔۔؟ شہریار حیران ہوا تھا ۔

ایک منٹ عاشی یہاں ہے ۔۔؟ آیت بھی حیرانگی سے بھرے ثرات ظاہر کر گئی ۔

ہاں بیٹا عاشی تو یہاں ہے پچھلے ایک ماہ سے وہ یہاں آئی ہوئی ہے ۔

ماشااللّہ “ سے اُسکی اگلے ماہ شادی ہے ۔ برہان نے تمہیں بتایا نہیں ۔۔۔؟

میں تو کہا تھا کہ تمیں یاد سے بتا دے ۔۔!! شبانہ بیگم جو چائے اور فروٹ کیک لائی تھی شہریار کے سامنے رکھتے ساتھ ہی اُسکو پیار دیتے آیت سے بولی ۔

عاشی کی شادی ۔۔۔؟ آیت کی آنکھیں حیرانگی سے پھیلی ۔ جبکے اب کی بار شہریار کو دیکھا ۔۔۔۔

یہ سب کچھ اچانک سے کیسے ہو گیا ۔۔؟ آیت تو صدمے سے حیران ہوتی شہریار کو پوچھ گئی ۔۔۔

مجھے ۔۔نہیں پتا ۔۔۔ شہریار نے فورا سے نظریں چرائی تھی ۔

بس جب تم میرپور میں برہان بھائی کے ساتھ مصروف تھی ۔ تبھی یہ سب کچھ ہوا ۔ ایمان آہستہ آہستہ سے چلتی لاوئج میں داخل ہوتی سلام کرتے ساتھ ہی آیت کے سوال کا جواب دے گئی ۔

دھیان سے بیٹا ۔۔۔ شبانہ نے ایمان کا ہاتھ پکڑتے اُسکو آرام سے صوفے پر بٹھایا ۔

ایمان آیت سے اُسی دن مل چکی تھی ۔ جس دن وہ ساہیوال پہنچی تھی۔

ابھی وہ شاہ ہاوس میں سے آئی تھی ۔ حمیدہ بیگم کے پاس سے تاکہ ایک ہفتے تک آیت کے ساتھ آیت کے گھر پر رہ سکے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا ہوا تجھے ۔۔؟ ایسے منہ کیوں لٹکایا ہوا ہے ۔۔؟ حور جو ابھی اپنی گلاس لیتے فارغ ہوئی تھی ۔

زر کو سڑھیوں پر بیٹھے دیکھ ہاتھ میں پکڑی باکس ہلکے سے اسکے سر پر مارتے دھر سے ساتھ ہی بیٹھی ۔۔۔

تمہاری دوست انار تو یونی آتی ہے ۔ اُسکی بہن کیوں نہیں آتی ۔۔؟ زر نے حور کا مارنا اگنور کرتے وجہ پوچھی ۔

مجھے کیا پتا ۔۔۔؟؟ میں کل جاؤں گی ۔ حور نے جلدی سے زر کے بازو میں ہاتھ ڈالتے اُسکو خوشی سے مسکراتے دیکھا ۔

اک بات بتاؤں ۔۔؟ زر نے سوچتے اب کہ حور کو دیکھتے پوچھا۔۔۔

ہاں بتاؤ ۔۔۔ حور زر کو اپنے ساتھ اٹھاتے آرام سے چلنا شروع ہوئی تھی ۔

جب میری آخری بار پریشہ سے بات ہوئی تھی ۔ تب اُسکا باپ لینے کے لیے اُسکو آیا تھا ۔۔۔

اس شخص کو دیکھ کر مجھے لگا میں جانتا ہوں ۔ آئی می میں نے اُسکو پہلے کہیں دیکھا تھا ۔

لیکن مجھے یاد نہیں آ رہا کہ میں اُسکو کہاں دیکھا ہے ۔ تم کبھی ان کے والد سے ملی ہو ۔۔۔؟ زر نے آرام سے بولتے اب کہ حور کو پوچھا ۔۔۔

نہیں میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی ۔ چلو میں کل ان سے مل لوں گی ۔ پھر دیکھتی ہوں ایسی بھی کیا خاص بات تھی ان میں ۔۔۔! جو وہ تمہیں دیکھے دیکھے سے لگے ۔

حور نے ہلکے پھلکے انداز میں کہتے زر کو بے فکر کیا ۔ تو وہ مسکراتے اسکے ساتھ کیٹین کی طرف گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

کیسا لگا سرپرائز ۔۔۔۔؟ 🙈😍🤪امید کرتی ہوں خوشی تو بہت ہوئی ہو گی ایپی دیکھ کر۔۔۔؟ 😁😍

اگر ہوئی تو جلدی سے لائکس کے ساتھ کمنٹس میں بتاؤ ۔ کیا چاہتے ہو اگلے پارٹ میں زیادہ کس کا لکھوں ۔۔۔؟ 😜🤓

باقی اگر اس پوسٹ پر  سو سے زیادہ لائکس آئے تو کل انشااللہ دو پارٹ دن میں پوسٹ ہونگیں ۔۔۔🙈🤪😜😍

تو جلدی سے سب لائکس کرو ۔۔۔ اگلا پارٹ انشااللہ رات کو پوسٹ ہوگا اپنے ٹائم پر ٹھیک بارہ بجے کے بعد 🙈🤪😁

تب تک اپنا خیال رکھو اور مجھے دعائیں دو 😁🙈😍کہ اللہ مجھے مزید لکھنے کی توقیق دے ( آمین )

آپ کی پیاری رائٹر 🙈😍

مدیحہ شاہ 😘

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment