Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 75 Part 1 PDF - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 30 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 75 Part 1 PDF

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 75 Part 1 PDF

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 75 Part 1

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 75

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی

ہفتے پہلے آیت اور برہان میں شدید قسم کی لڑائی ہوئی تھی ۔ جس میں دونوں نے ایک دوسرے سے نفرت کا اظہار کھولے عام کیا تھا۔۔۔

برہان جو آیت کی وجہ سے پہلے پاکستان سے جانا نہیں چاہتا تھا ۔ ابھی اُسکی وجہ سے ہی ایک پل بھی پاکستان میں رکنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔

وہ جلد سے جلد پاکستان چھوڑ لندن چلا جانا چاہتا تھا ۔ غصہ کسی بھی پل ٹھنڈا ہونے کا کام نہیں لے رہا تھا ۔

ابھی وہ تیار ہوتے نیچے آیا ہی تھا ۔ کہ سامنے ہی شبانہ اُسکی خالہ اپنی بیٹی یعنی آیت کے ساتھ وہاں آئی ۔،

آخر ان کی بہن واپس جا رہی تھی ، وہ ملنے کیلئے آئی تھی ۔

برہان نے پورے ایک ہفتے بعد آیت کو دیکھا تھا۔ وہ کافی پھر سکون سی برہان کو نظر آئی جیسے کچھ بھی برا نا ہوا ہو ۔

یہ آیت کی اتنی آنکھیں لال کیوں لگ رہی ہیں۔۔؟ حمیدہ آیت کو گلے لگائے شفقت سے دیکھتے شبانہ کو مخاطب کر گئی ۔

آپا یہ ضد کر رہی تھی ۔ کہ میں آپ کے ساتھ شاہ ہاوس نہیں جاؤں گی ،

جانے یہ بچے کیسے ہیں ، چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑ کر بول دیتے ہیں ۔ کہ میں اب اسکے گھر نہیں جاؤں گی ۔

شبانہ نے ہلکے پھلکے لہجے میں بولتے برہان کے ماتھے پر بوسہ لیا ۔

یہ میری وجہ سے آنا نہیں چاہتی تھی ، بہت نفرت بھر چکی ہے نا ۔۔؟ آیت خان ۔۔؟ بہت جلد تمہیں تمہاری اوقات بتاؤں گا ۔۔۔

برہان نے زہر بھری نظروں سے آیت کو دیکھا تھا ، جبکے آیت نے ایک بار بھی برہان کو نہیں دیکھا تھا ۔۔

برہان کو آیت کی اس حرکت پر بھی بے حد غصہ آیا ۔ دونوں کے درمیاں فاصلوں سے بھری خاموشی طاری ہوئی ۔

تمہارا مسلۂ کیا ہے ۔۔؟ برہان نے اب کہ آیت کو بازو سے پکڑا تھا ۔

جبکے آیت نے گھورتے برہان کا انداز دیکھا ۔ آپ کا مسلۂ کیا ہے ۔۔؟

آپ کو کسی نے بلایا ۔۔۔؟ جو ایسے منہ اٹھا کر چلے آئے ہیں۔۔؟ آیت اپنا بازو برہان سے چھڑواتے دو قدم دور ہوئی ۔

جبکے تیزی سے بال ڈھونڈنی شروع کی ۔ آیت ماہین اور حور ۔ زر کے ساتھ کرکٹ کھیل رہی تھی ۔ کہ اچانک سے حور کے چھکا لگانے پر بال شاہ ہاوس کے لان سے سیدھا بیک سائیڈ پر بنے کواٹر میں جا گری ۔

آیت بال لینے آئی تھی ۔ کہ برہان جو ٹیرس پر کھڑا ان لوگوں کو دیکھ رہا تھا ۔

تیزی سے لپکتے آیت کو جکڑا ۔ وہ دل کے ہاتھوں مجبور ایک بار پھر سے اسکے قریب آیا تھا۔۔۔

جانے کیوں وہ چاہتا تھا ۔ ایک بار وہ اُسکی آواز سن سکے ۔ برہان کو لگا تھا کیا پتا آیت بولے شاہ مت جاؤ ۔

میں نے سب کچھ غصے میں بول دیا تھا ۔ برہان ایک بار آیت کے لبوں سے سوری سننا چاہتا تھا ۔

چاہتا تھا کہ آیت اُسکو بول دے وہ نا جائے ، وہ مر کر بھی نہیں جائے ۔

لیکن آیت کے ایسے خود کو چھڑوانے اور غصے سے بولنے پر برہان کی رگیں مزید تنی ۔

تم میری بہنوں سے دور رہو ، میں بالکل بھی نہیں چاہتا وہ تم جیسی بری بنے ۔

اور تم نے تو کہا تھا ۔ کہ تم پھر لبھی یہاں نہیں آؤ گی ۔ تو پھر یہاں کیا لینے آئی ۔۔؟

ہو ۔۔۔ اب سمجھ آیا ۔ تمہیں بھی عادت پڑ چکی ہوگی ۔ بنگلے میں رہنے کی ۔

ہے نا ۔۔۔؟ چونکہ تمہارا گھر تو اتنا بڑا نہیں ۔ اک بات بتاؤ ۔ آیت تم کیسے یہ سب کچھ کر لیتی ہو ۔۔؟

برہان اُسکی آنکھوں میں آنسو بھرتے دیکھ اب کہ ُاسکے چہرے کر گرد انگلی گول گول گھوماتے سپاٹ انداز میں پوچھا ۔

کیا ہوا رونا آ رہا ہے ۔۔؟ برہان اُسکو خاموش سسیکیاں بڑھتے دیکھ مذاق اڑانے والے انداز میں گویا  ۔

دور رہو مجھ سے ۔۔۔ آیت جس کو برہان کا ایسے بےہیو کرنا غصہ دلا گیا تھا ۔ روتے روتے برہان کو خود سے دور کرنے کے چکر میں دھکا دیتے نیچے گرایا ۔

ہاو ڈیٹ یو ۔۔۔” وہ اک دم غصے سے اٹھا تھا ۔ اور آیت کو بازوں سے دبوچا ۔۔۔۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے دھکا دینے کی ۔ تم سمجھتی کیا ہو خود کو ۔۔۔؟؟

بہت اکڑ آ گئی ہے تم میں ۔۔ ؟؟ تمہیز بھولتی جا رہی ہو ۔۔؟ برہان کا بس نہیں چلا تھا ابھی آیت کو ایک تھپڑ سے نواز دیتا ۔

میں نے جان بوجھ کر نہیں دیا ۔ آیت کی کالی سیاہ آنکھیں پھیلی تھی ۔

بند کرو اپنی بکواس ۔۔ سب جانتا ہوں میں ۔ اب کہ برہان نے اُسکو چھوڑا تھا ۔

آیت نے روتے روتے تیزی سے بال اٹھائی تھی ۔ جبکے جانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھی ۔۔۔

ابھی کیا کہا تھا ۔۔؟ تم نہیں کھیلو گی ۔۔۔!! وہ دو قدم لیتے اُسکا راستہ روک گیا ،

کیوں ۔۔؟ آپ کون ہوتے ہو مجھے ایسے روکنے والے ۔۔،؟ آیت نے اب کے اپنی کالی سیاہ آنکھوں کی لمبی پلکیں صاف کی تھی ۔۔۔

بتاتا ہوں ابھی ۔۔۔ برہان غصے سے آیت کو دیکھتے روم سے نکل ڈور باہر سے لاک کر گیا ۔۔۔

یہاں سے باہر آ کر دکھا دوں ۔ مان جاؤں گا کہ تم بہت کوئی پہنچی ہوئی شک ہو ۔۔۔

اور پھر آ کر سب کے ساتھ کھیل لینا ۔ برہان اونچی آواز میں بولتے آرام سے آیت کو وہاں چھوڑ گیا ۔۔۔۔

آیت کو کہیں دیکھا۔۔؟شبانہ جو ہر کسی سے آیت کا پوچھ رہی تھی ۔ اب کہ ماہین سے دریافت کیا ۔

او شٹ ۔۔۔ برہان جو بیگ لئے گاڑی کی طرف بڑھا تھا ۔ اپنی بیوٹیفُل کو فکر مند دیکھ آ آیت کو یاد کر گیا ۔۔۔،

اُسکو تو میں نے بند کیا تھا ۔۔؟؟ برہان کی جان پر بنی جبکے بیگ گاڑی کے پاس چھوڑ بھاگا ۔۔۔

سب نے ہی برہان کو آوازیں دی تھی ۔ تبھی اسماء بیگم نے شبانہ کو بولا تھا ۔ آیت کو یہاں چھوڑ جائے حور کے پاس ۔

بس پھر شبانہ بیگم اور باقی سب گاڑیوں میں سوار ہوئے ۔ برہان تیزی سے بھاگتے روم تک آیا تھا ۔

ڈور کس نے کھولا ۔۔؟ برہان جو تیزی سے بھاگتے آیا تھا ۔ ڈور کو اوپن دیکھ حیران ہوا ۔۔

برہان چلو بیٹا ۔۔۔۔ دیر ہو رہی ہے ۔ یہاں کیا لینے آ گے ۔۔؟ برہان کے چاچو جو وہاں سے گزر رہے تھے ۔ برہان کو دیکھ کہہ گے ۔ اس سے پہلے برہان روم میں داخل ہوتا چاچو کو دیکھ روم کو ویسے ہی دیکھے بنا گیا ۔۔

اُسکو لگا تھا آیت روم سے نکل جا چکی تھی ۔۔۔۔

حال

تبھی برہان کی گاڑی اک دم سے رکی تھی ۔ اُسکی نیلی آنکھیں سمندر کی طرح بھری کناروں سے بہی ۔۔۔

وہ گاڑی سے نکلا تھا۔ جیسے اُسکو سانس لینے میں مشکل آئی ہو ۔

دماغ پوری طرح ماوف ہو چکا تھا ۔ دل یہ درد جیسے برادشت نہیں کر پا رہا تھا۔

مجھ سے دور رہو ۔ میرے پاس آنے کی ضرورت نہیں ،

برہان جو تیز آندھی سے بھری بارش میں گاڑی سے نکلتے کالے بجلی سے چمکتے آسمان کے نیچے کھڑا ہوا تھا ۔،

آیت کے بولے الفاظ لہجے یاد کر گیا ۔

تم کبھی بھی مجھے حاصل نہیں کر سکتے ۔ تم دوسری شادی کر لو اور اپنی ہوس ۔۔برہان کو لندن کا واقعہ یاد آیا تھا ۔

جب آیت نے غصے سے برہان کو گویا تھا۔ وہ ویسے ہی ٹوٹتے کھٹنوں کے بل نیچے گرا ۔

تبھی وہ دھاڑے مار رویا تھا ۔ اُسکا سب کچھ جیسے اُسکی چند غلطیوں کی وجہ سے برباد ہو گیا تھا۔۔

کیسے یہ ہو سکتا ہے ۔۔؟ ُاس رات ۔۔؟ برہان نے درد سے چہرہ کالے آسمان کی طرف اٹھایا تھا ۔

وہ بچی تھی ۔اسکے ساتھ ایسے کیسے کر سکتے ہو ۔۔۔؟؟ وہ شکوہ ایک بار پھر خدا کے دربار میں لایا ،

میری آیت ۔۔۔!! میں اُسکو بچا سکتا تھا ۔ کیوں نہیں مجھے اندر بھیجا ۔۔۔؟؟ وہ غصے سے اونچی آواز میں روتے خود کے ہاتھوں کو نیچے زمین پر بے دردی سے مار گیا ۔

کیسے ہو سکتا ہے یہ سب میری آیت کے ساتھ ۔۔؟

میری بیٹی کی ہر خوشی چھین گئی ۔ برہان کو اکرام کے الفاظ یاد آئے تھے

نفرت ہے مجھے تم سے ۔۔۔ تم نے جو آٹھ سال پہلے کیا ۔۔۔! برہان کو آیت کے کرب سے بولے الفاظ یار آئے کتنی بار وہ آیت کے منہ سے آٹھ سال پہلے کا سن چکا تھا ۔

شاہ تم نے میری بیٹی کو وہی کالی رات آج ایک بار پھر سے یاد کروا دی ۔ جیسے ہی برہان کو اکرام کے یہ الفاظ یاد آئے

برہان کا دل جیسے بیٹھا ۔ وہ بے چین ہوا تھا ۔ میری آیت کو کچھ نہیں ہوسکتا ۔

اُسکو میرے جینا ہے ۔ یا اللہ میری آیت کو لچھ مت کرنا ۔

میں نے سب کچھ اسکا چھین لیا ۔ میں اسکے قابل انسان نہیں ، برہان ویسے ہی منہ اٹھائے بولا

کیا قطور تھا میری آیت کا ۔۔؟ جو اسکے ساتھ اتنا برا کر ڈالا ۔

وہ کتنی تکلیف میں تھی ۔ میں کیسے اس پل کو وقت کو واپس لاؤں ۔۔۔؟

میری دنیا ختم ہو گئی ۔ وہ اک دم غصے سے چیختے اٹھا تھا ۔ تبھی برہان کا پاؤں پھسلا تھا وہ نیچے گرتے ہوش سے بیگانہ ہوا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لیٹے رہو ۔۔۔!! برہان جس کو اچانک سے ہوش آیا تھا ۔

سر اٹھاتے آنکھیں پوری کھولنے کی کوشش کرتے سامنے دیکھا ۔

ایک بزرگ آدمی اسکے سر پر پٹی رکھے بخار کم کرنے کی کوشش کی ۔

مجھے جانا ہے۔ برہان کو جیسے ہی آیت کی یاد آئی وہ اک دم سے اٹھتے بیٹھا ۔

تبھی دو لڑکوں نے آگے ہوتے برہان کو پکڑا ،سکون سے لیٹے رہو ۔

جس کے لیے ایسے بھاگ رہے ہو ۔ وہ بھی ٹھیک ہو جائے گی ۔

بے شک اللہ اپنے چاہنے والوں کو کبھی نتہا نہیں چھوڑتا

بزرگ شخص نے برہان کے ماتھے پر ایک ٹھنڈا پتھر لگاتے لبوں میں پڑھتے انگلی سے اوپر کی طرف اشارہ کرتے برہان کو اونچی شان والے کی طرف متوجہ کروایا ۔

برہان خاموش سا غور سے جگہ کو دیکھ گیا ۔ وہ شاید کسی پاک جگہ پہنچ چکا تھا۔ برہان کو چھوٹے سے کمرے کو دیکھ کر تو یہی لگا تھا ۔۔۔

یہ کون سی جگہ ہے ۔۔؟آپ لوگ کون ہیں ۔ مجھے کہاں لے آئیں ہیں ۔۔؟  برہان کو بالکل بھی جب سمجھ نہیں آیا کہ وہ ابھی کہاں ہے ۔ تو بزرگ سے پوچھنا ہی بہتر سمجھا ۔

لڑکوں نے برہان کو چھوڑ دیا تھا ۔ کیونکہ برہان اب آرام سے بیٹھا بزرگ کے عمل کو دیکھ رہا تھا۔

 ایک ساتھ اتنے سوال ۔۔۔؟؟ بزرگ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔

برہان کو اُسکی سمائل دیکھ یاد آیا تھا ۔ کہ وہ پہلے بھی ایک بار اس بزرگ سے مل چکا تھا ۔۔

جب اس نے جمال کو مارا تھا ۔ اور آیت کے ساتھ لڑائی کرتے گھر سے نکلا ۔

آپ سے پہلے بھی میری ملاقات ہوئی ہے ۔ برہان نے فورا سے گویا ۔

ہمیں یاد ہے ۔ اسی لیے ابھی تم یہاں ہو ۔ اللہ اپنے چاہنے والوں کو ہمشیہ نیک راستے کی طرف موڑتا ہے ۔

تاکہ وہ برائی کو چھوڑ اچھائی کی طرف پلٹ آئے ۔ بزرگ نے برہان کے ماتھے سے پتھر والا ہاتھ ہٹایا تھا ۔

اور پتھر کو واپس سے پانی کے بھرے گھڑے میں ڈالا ۔ برہان جو بہت غور سے بزرگ کو سن رہا تھا ۔ ساتھ میں اسکے عمل کو غور سے دیکھ بھی گیا ۔

آپ نے مجھے پہچان لیا تھا ۔۔ ؟ برہان نے غور سے بزرگ کو دیکھا تھا۔ وہ کافی بوڑھے تھے ۔

برہان کو حیرانگی ہوئی کہ اس عمر میں پہنچ کر بھی لوگوں کے چہرے یاد رکھتے ہیں ۔

جب خدا ملاقات لکھ دیتا ہے ۔ تو بندہ خود بہ خود ہی اُس راستے پہ پہنچ جاتا ہے ۔

تم سے ہماری ملاقات لکھ دی گئی تھی ۔ اسی لیے اتنی کالی رات میں بارش کے سنگ ہم اپنے قافلے کے ساتھ وہاں پہنچ گے جہاں تم ہمارے منتظر تھے۔

بزرگ نے سینجدگی سے برہان کو دیکھتے دھیمے آواز میں گویا ۔ برہان بنا پلکیں جھپکائے بزرگ کو دیکھ گیا ۔

 آپ کو مجھے یہاں نہیں لانا چاہیے تھا ۔ برہان بزرگ کے ہاتھ پانی کا پیالہ پکڑے دھیمے سے کہہ گیا ۔

جب اللہ جا حکم مل جائے ۔ تو ہم انسان پیچھے ہٹ نہیں سکتے ۔ اور ویسے بھی تم ہمارے راستے میں آ گے تھے ۔

ہماری منزل یہاں کی تھی ۔ تم ہمیں ملے ۔ تو ساتھ ہی اس مقام کا حصہ بن گے ۔

تم نے ایسے کیوں کہا ہمیں تمہیں یہاں نہیں لانا چاہیے تھا۔ بزرگ کو برہان کا یہ کہنا کہ نہیں لانا چاہیے تھا تھوڑا سا الجھا گیا ۔

چونکہ میں اتنا پاک صاف انسان نہیں ۔ کہ ایسی پاک جگہ پر بیٹھ سکوں ۔

میں نے شراب پی رکھی ہے ۔ اور اتنا تو جانتا ہی ہوں ۔ کہ یہ پینے کے بعد میں کسی پاک جگہ پر بیٹھنے کے قابل نہیں ۔

برہان نے ویسے ہی پیالے کو دیکھتے سینجدگی سے بزرگ سے گویا ۔

بزرگ جو برہان کو بہت غور سے دیکھ رہے تھے ۔ اُسکے ایسے سچ بتانے پر دل سے مسکرائے ۔۔۔

ہمیں نظر آ گیا تھا ۔ تمہاری آنکھیں تمہارا چہرہ سب کچھ عیاں کر رہا ہے ۔

لیکن تمہارا یہ انداز ہمیں اچھا لگا ۔ بزرگ نے بہت شفقت سے برہان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے پانی پینے کا اشارہ کیا ۔

برہان آرام سے پیالہ لبوں سے لگا گیا ۔ تمہارے سب درد دور ہو جائیں گے ۔ بس اللہ سے دل لگا لو ۔ بزرگ اب کہ برہان کے پاس سے اٹھتے جائے نماز پر کھڑے ہوئے ۔۔۔

برہان نے غور سے بزرگ کو دیکھا تھا ۔ میں ذرا تہجد پڑھ لوں ۔

اتنی سی گزارش ہے ۔ میرے سلام پھیرنے سے پہلے اٹھ کر مت جانا ۔بزرگ جو اللہ اکبر کے لیے ہاتھ اٹھا چکے تھے ۔ نیت کرنے سے پہلے برہان کو ایک نظر دیکھتے استفسار کرتے نماز نیت گے ۔

برہان نے نظریں روم کے چاروں اطراف ڈورائی ۔ یہ کمرہ کافی چھوٹا تھا ۔

اس میں ایک چارہ پائی جس پر ابھی برہان بیٹھا ہوا تھا ۔ ایک لائٹ جو جل رہی تھی اور ایک کھڑکی تھی جو ہوا کے لیے کھلی گئی تھی۔۔۔

 جائز لے لیا ۔۔؟ برہان جو اب کے کمرے کی چھت کو دیکھنا شروع ہوا تھا ۔

بزرگ سلام پھیرتے دعا کے لیے ہاتھوں کو اٹھاتے برہان کو اپنی طرف متوجہ کروا گے ۔۔۔

اگر تم چاہو تو میں تمہارے کسی عزیر کے لیے بھی دعا کر سکتا ہوں ۔

بزرگ ہاتھ اٹھائے ویسے ہی سامنے دیکھتے برہان کو حیران کر گے ۔

برہان کو آیت یاد آئی تھی ۔ اُسکی کنڈیشن یاد آتے ہی برہان کا دل زوروں سے دھڑکا ۔

بے فکر رہو ۔۔۔ اُسکو کچھ نہیں ہوگا ۔ بزرگ نے اب کہ برہان کو دیکھا تھا ۔ برہان جو بولنے ہی والا تھا۔ حیرانگی سے بزرگ کی آنکھوں کو دیکھ گیا ۔۔

 میرے ایک سوال کا جواب دے سکتے ہو ۔۔؟ بزرگ اپنی دعا سے فارغ ہوتے وہی بیٹھے بیٹھے برہان کی طرف منہ کرتے دیوار سے ٹیک لگاتے تسمح ہاتھ میں پکڑ گے ۔

آپ کچھ بھی پوچھ سکتے ہیں ۔ برہان چار پائی سے اٹھا تھا اور بزرگ کے پاس نیچے ٹھنڈی زمین پر بیٹھا ۔

جب تمہیں پتا ہے ۔ کہ حرام پینے سے تم کسی پاک جگہ پر نہیں جا سکتے ۔ تو پیتے کیوں ہو ۔۔۔

کیا اللہ کا خوف نہیں ہے ۔۔؟ یا پھر کوئی ضد لگا بیٹھے ہو ۔۔۔؟ بزرگ نے اب کہ برہان کو سرسری سا دیکھا ۔

میں پینا نہیں چاہتا ۔ لیکن جب اس دنیا سے تھک جاتا ہوں ۔ خود کو بھولنے کے لیے یہ گناہ کر دیتا ہوں

لیکن اس بار کا گناہ بہت بڑا کر دیا ہے ۔ میں نہیں جانتا کہ مجھے اللہ معاف کرے گا یا نہیں ۔۔!!

 برہان کی نیلی آنکھیں ایک بار پھر سے بھری تھی ۔

وہ ذات بہت بڑی ہے ۔ اُس نے ہمیں بنایا ہے ۔ وہ سب اپنے بندوں کو چاہنے والا ہے ۔ اُس سے مایوس کبھی مت ہونا ۔

یہ خیال بھی دل میں مت لانا ۔ کہ وہ تمہیں معاف نہیں کرے گا ۔

میرا اللہ سب کو بخشنے والا ہے ۔ تم یہ عادت چھوڑ دو ۔ پھر دیکھو جو تم اس دنیا سے تھک چکے ہو ۔

وہ تمہاری اس دنیا کو خوشگوار بنا دے گا ۔ جس انسان کی تلب تمہیں یہاں ایسے لے آئی ہے ۔

اُسکا دل تمہارے لیے محبت سے بھرا دے گا ۔ “ بے شک وہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں محبت بھرتا ہے

بزرگ نے بہت ہی صاف الفاظ میں برہان کو جیسے نیکی کے راستے پر چلنے کے فائدے بتائے ۔ نماز قائم کرو ۔ قرآن کو دل میں بھرو ۔۔۔

سب کچھ پا لو گے ۔ ہر چیز کا صبر بھرا پھل ملے گا ۔

ہر چیز کو پالنے کے دو راستے ہوتے ہیں ۔ ایک نیک اور دوسرا  شیطانی ۔۔۔

یہ بندہ تہ کرتا ہے ، کہ اُسکو کس راستے پر چلنا ہے ۔ جو لوگ جلد بازی کرتے ہیں وہ ہمشیہ شیطانی راستہ اختیار کرتے ہیں ۔

اور جو لوگ نیکی کا راستہ چنتے ہیں ۔ انُکو ہمشیہ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن آخر پر وہ  صبر سے اپنی منزل پا لیتے ہیں۔بزرگ نے بہت آرام سے ٹھہر ٹھہر کر برہان کو بولا تھا ۔

مجھے بھی اس راستے پر چلنا ہے ۔ لیکن مجھے نہیں پتا میں کیوں نہیں چلتا ۔۔

برہان کی آنکھیں خود بہ خود ہی بہی تھی ۔ میں سب کچھ چھوڑ دینا چاہتا ہوں ۔

مجھے کسی کی محبت نہیں چاہیے ۔ میں اس قابل ہی نہیں کہ کوئی مجھ سے محبت کرے ۔

میں نے بہت سے گناہ کر لیے ہیں ۔ تھک چکا ہوں اس دنیا سے ۔ مجھے صرف خود کو اب اللہ کے قریب کرنا ہے ۔

چھوڑ دینا چاہتا ہوں اس دنیا کو ۔ برہان نے درد سے آیت کا چہرہ یاد کیا تھا ۔

برہان نے تہ کر لیا تھا ۔ وہ کبھی بھی اب آیت کے راستے میں نہیں آئے گا ۔

وہ اسکے لائق نہیں ہے ۔ برہان نے خود سے سوچ لیا تھا ۔ چونکہ اُسکو لگا تھا ۔ کہ اگر وہ اب آیت کے سامنے گیا تو وہ اُسکو دیکھ ڈر جائے گی ۔،

آخر برہان نے اُسکو درد ہی ایسا دے دیا تھا۔ وہ اُسکا محافظ ہوتے ہوئے خود ہی اسکو داغ دار کرنے چلا تھا ۔

اللہ کو پاو ۔ لیکن دنیا سے مت بھاگو ۔ ابھی تو اُسکو تمہاری ضرورت ہے ۔ کیا تم منہ موڑ لینا چاہتے ہو ۔۔؟

بزرگ بہت سینجدگی سے بولتے برہان کو شاک کر گے ۔ برہان ان کی آنکھوں سے جیسے بہت کچھ سمجھا تھا۔

اُسکو چھوڑ دو گے تو سب کچھ ختم تھوڑی ہو جائے گا ۔ ابھی تو تمہاری محبت کا مان نظر آنے والا ہے ۔

اگر ابھی اسکو چھوڑ دو گے تو ثابت کیسے کرو گے کہ تمہاری چاہت بالکل درست تھی ۔۔؟

اللہ کے قریب ہو جاؤ ۔ لیکن جو ابھی امتحان تمہارے لیے تیار کیا گیا ہے ۔ اسکو بھی کامیابی سے پورا کرو ۔

بزرگ اتنا کہتے اپنی جگہ سے اٹھا تھا ۔ برہان کو جیسے بہت کچھ سمجھ آیا تھا ۔

ہم انتظار کریں گے تمہارا ۔۔۔ کہ تم اگلے ایک  ماہ بعد ہم سے ملنے یہاں آؤ گے ۔

بزرگ نے برہان کی طرف ایک پرچی کی تھی ۔ جس پر جگہ کا نام لکھا ہوا تھا ۔

ابھی ہمیں جماعت کے لیے جانا ہے ۔ اگر اللہ نے چاہا تو جلدی ہے تم سے پھر ملے گے ۔۔۔

بزرگ نے اتنا کہتے برہان سے اجازت لی تھی ۔ برہان خاموش سا ان کو جاتے ہوئے دیکھنا شروع ہوا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

مسٹر اکرام آپ کی بیٹی کو ہوش آ گیا ہے ۔ آپ مل سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر اکرام کو ہلاتے آگاہ کر گے ۔

اکرام جو چئیر پر بیٹھے ہی سو چکے تھے ۔ آنکھیں کھولتے اک دم الرٹ ہوتے سن بھاگ روم کی طرف لپکے ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

ایم سو اہپی ۔۔۔🥰😃😄 کہ میرے ریڈرز نےمیری کل والی ایپسوڈ کے پارٹ پر سو سے زیادہ لائکس دئیے😍😄😜😁 ۔

ابھی آپ نے میرے لیے کچھ کیا😊 تو میں کل انشااللہ جلدی ہی ایپی پوسٹ کروں گی😃😜

ایسے ہی امید کرتی ہوں کہ آگے والی ایپسوڈ کے پارٹ پر بھی ایسے ہی سو سے زیادہ لائک دو گے 🙈😜😍

تاکہ میں آپ کو پھر دن میں تین ایپی دے سکوں 😁😄

اور آپ سب ویب والے اور پیج والے بھی کمنٹس باکس میں اپنی رائے پیش کرے کیونکہ آپ سب کو بھی اب جلدی جلدی ایپی دے رہی ہوں

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages