Pages

Monday, 4 November 2024

Mera Ishq Tera Intqam Novel Complete By Zoni Khan Complete Novel

Mera Ishq Tera Intqam Novel Complete By Zoni Khan Complete Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mera Ishq Tera Intqam Novel Complete By Zoni Khan Complete Novel 

Novel Name: Mera Ishq Tera Intqam

Writer Name: Zoni Khan 

Category: Complete Novel

 حوریہ بچی اٹھ جاؤں تمہارے ڈیڈ اور تمہارا بھائی ناشتے پر تمہارا انتظار کر رہے ہیں  فاحرہ بیڈ پر سوئ ہوئ  حوریہ کو بولتے ہوئے کمرے میں چھائے ہوئے اندھیرے کو دور کرنے کے لیے کھڑکی پر سے کرٹن پیچھے کرتی ہے  ۔۔

کمرے میں اجالا ہونے کی وجہ سے حوریہ کی آنکھ کھلتی ہے حوریہ آنکھیں مسلتی  ہوئ اٹھتی ہے  

گڈ مارننگ فاحرہ!

میں نے تمہیں کتنی بار بولا ہے میرا نام مت لیا کرو خالہ بولا کرو مجھے فاحرہ حوریہ کے اوپر سے کمفرٹر کھیچھتی ہے ۔۔

میری پیاری فاحرہ کو غصہ لگ گیا ہے حوریہ بیڈ سے اٹھتی ہوئی فاحرہ کے گلے میں بازو ڈالے  بولتی ہے 

تم بالکل اپنے بھائی پر گئ ہو نہ وہ میری بات سنتا ہے  اور نہ ہی تم۔۔

تو پھر آپ ہمیں سمجھاتی کیوں ہے اچھا ٹھیک ہے  آج کے بعد نہیں سمجھاو گئ فاحرہ حوریہ کے بازوں کو پیچھے کرتی ہے  میں ہی پاگل ہو جو تم دونوں بہن بھائی کو سمجھانے لگ جاتی ہو یہ جانتے ہوئے بھی کہ تم لوگ ملک ریاض کی اولاد ہو تم لوگوں کے باپ نے کبھی کسی کی بات نہیں مانی ہمیشہ اپنی مان مانی کی ہے ۔۔۔

اچھا اب فاحرہ نہیں بولو گئ پلیز آپ اپنا موڈ مت خراب کریں میں تو آپ کو بس تنگ کر رہی تھی  میری پیاری خالہ جان آج کے دن آپ مجھ سے ناراض مت ہونا ورنہ مجھے سارا دن برا لگے گا اور میں نہیں چاہتی کے میرا آج کا دن خراب ہو اس لیے آپ جلدی سے اپنا موڈ ٹھیک کر لے حوریہ فاحرہ کے گالوں کو کھینچتے  ہوئے کہتی ہے میرے گالوں کو مت کھینچا کرو حوریہ تم کب بچوں والی حرکتیں چھوڑوں گئ

فاحرہ حوریہ کے ہاتھ اپنے گالوں سے ہٹاتی ہے 

چلو جلدی کرو تمہارے ڈیڈ اور تمہارا بھائی باہر ڈائنگ ٹیبل پر تمہارا انتظار کر رہے ہیں  جلدی سے فریش ہو کر آجاوں ۔۔۔۔۔

______________

گڈ مارننگ بھائی گڈ مارننگ ڈیڈ 

گڈ مارننگ کیسا ہے میرا بچہ ڈیڈ میں بالکل ٹھیک ہو

بھائی آپ کو اپنا وعدہ یاد ہے کونسا وعدہ

حوریہ کب سے اس دن کا انتظار کر رہی تھی  اور ساری رات  بھی اسی وجہ سے سو نہ سکی 

 حوریہ جتنی ایکسیڈڈ تھی باہر آ کر اتنی ہی مایوس ہوئ تھی 

بھائی آپ اپنا وعدہ بول گئے آپ نے بولا تھا جب میں بیس سال کی ہو جاو گی تو آپ مجھے میری برتھ ڈے پر گاڑی گفٹ کرے گئے گاڑی تو دور کی بات ہے  آپ تو میرا برتھ ڈے ہی بھول گئے ہیں جاوں میں نہیں آپ سے بات کرتی حوریہ منہ پھولاتی ہوئ ڈائنگ ٹیبل سے اٹھتی ہے

حوریہ رکو میری بات تو سنو۔۔

  آزاد جو کب سے خاموشی کے ساتھ حوریہ کی باتیں سن رہا تھا  حوریہ کے منہ پھولا کر جاتے ہوئے دیکھ حوریہ کو آواز لگاتا ہے 

نہیں بھائی مجھے آپ کی کوئ بات نہیں سنی آپ ایسے کیسے میرا برتھ ڈے بھول گئے 

میری بات تو سنو ایسا کبھی ہو سکتا ہے کہ میں تمہارا برتھ ڈے بھول جاوں آزاد چلتا ہوا حوریہ کے پاس آتا ہے بھائی اگر آپ کو میرا برتھ ڈے یاد تھا تو آپ میرا گفٹ لانا کیسے بھول گئے آپ نے وعدہ کیا تھا  کہ آپ مجھے نیو گاڑی گفٹ کرے گئے آپ نے اپنا وعدہ توڑ دیا ہے اب مجھے کسی سے بھی بات نہیں کرنی حوریہ کا غصے کی وجہ سے چہرہ ریڈ ہو گیا تھا  

اچھا میرے ساتھ چلو آزاد حوریہ کو بازو سے پکڑتے ہوئے باہر کی طرف لاتا ہے چھوڑے مجھے مجھے آپ کے ساتھ کہی نہیں جانا حوریہ اپنا بازوں چھوڑاتی ہے لیکن جب نظر سامنے کھڑی ہوئ نیو گاڑی پر پڑتی ہے تو حوریہ کے چہرے پر غصے کی جگہ اب حیرانی تھی بھائی یہ گاڑی میرے لیے ہے حوریہ گاڑی کو چھوتے ہوئے بولتی ہے  ۔۔

ہاں یہ گاڑی تمہاری ہے تھنک یو بھائی حوریہ دورتی ہوئی آزاد کے گلے لگتی ہے  بھائی مجھے لگا تھا آپ میرا برتھ ڈے بھول گئے ہے پاگل تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تمہارا برتھ ڈے بھول سکتا ہو تم میری جان ہو تمہاری چھوٹی سے چھوٹی بات بھی مجھے یاد ہوتی ہے  اور یہ تو اتنی بڑی بات تھی بھلا میں یہ کیسے بھول سکتا تھا 

تو پھر آپ نے مجھ سے جھوٹ کیو بھولا میں تو تمہیں تنگ کر رہا تھا تم سب کو تنگ کرتی ہو تو تھوڑا سا تو ہمارا بھی حق بنتا ہے تمہیں تنگ کرنے کا

نہیں یہ حق صرف میرا ہے میں سب کو تنگ کر سکتی ہو لیکن کوئ مجھے نہیں تنگ کر سکتا حوریہ آزاد سے دور ہوتے ہوئے کہتی ہے  اچھا آئندہ نہیں تنگ کرو گا اب ناراض مت ہو جانا بھائی اگر آئندہ آپ نے میرے ساتھ ایسا کیا نہ تو میں پکے والا ناراض ہو جاوں گی آپ سے اور پھر کبھی بات نہیں کرو گئ ۔۔

اچھا بابا اب کبھی بھی تمہیں تنگ نہیں کرو گا بس تم مجھ سے ناراض مت ہونا تمہیں پتہ ہے نہ مجھے برداشت نہیں ہوتا جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو 

بھائی میں یہ گاڑی چلا سکتی ہو  حوریہ گاڑی پر ہاتھ پیھڑتےہوئے پوچھتی ہے ہاں بالکل چلا سکتی ہو اب یہ تمہاری گاڑی ہے جہاں چاہو لے جا سکتی ہو  ۔۔

بھائی میں نورا کو بھی اپنے ساتھ لے جاوں ۔۔

ہاں لے جاوں مگر خالہ سے پوچھ لینا اس کو ساتھ لے جانے سے پہلے ورنہ خالہ پھر اپنا لیکچر شروع کر دے گئ اچھا اب میں چلتا ہو آفس سے دیر ہو رہی ہے  اپنا خیال رکھنا اور گاڑی دھیان سے چلانا۔۔۔۔۔۔۔

___________________

حوریہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ہمیں ایسے اکیلے نہیں آنا چاہیے تھا گھر میں کسی کو نہیں پتہ اور اوپر سے تم خود ڈرائیونگ کر رہی ہو حوریہ پلیز واپس گھر چلتے ہیں مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ہم نے ماما کو بھی کچھ نہیں بتایا اگر انہیں پتہ لگے گا تو غصہ کرے گی 

نورا یار تم خالہ سے اتنا ڈرتی کیوں ہو میں ہو نہ تمہارے ساتھ خالہ تمہیں کچھ نہیں کہے گی 

حوریہ مجھے ماما سے نہیں اتنا ڈر لگ رہا جتنا مجھے تمہاری ڈرائیونگ کرنے سے ڈر لگ رہا ہے اتنی سپیڈ میں گاڑی چلا رہی ہو اگر کہی ٹکر ہو گئ تو نہیں مجھے ابھی نہیں مرنا ابھی تو میں نے اپنے سارے خواب پورے کرنے ہے 

کچھ نہیں ہو گا تمہیں تم اتنی جلدی اس دنیا سے نہیں جانے والی حوریہ گاڑی کی سپیڈ اور تیز کرتی ہوئ فل والیوم میں میوزک لگاتی ہے 

حوریہ پلیز گاڑی کی سپیڈ کم کرو مجھے ڈر لگ رہا ہے حوریہ نورا زور زور سے چلا رہی تھی لیکن حوریہ پر کسی بھی بات کا کوئ اثر نہیں ہو رہا تھا ۔۔

نورا آنکھیں بند کئے دل میں قرآن کی جتنی بھی آیت یاد تھی پڑھنے لگی تھی کیونکہ نوراجانتی تھی  اب حوریہ کو سمجھنا بے کار ہے ایک بار جو کرنے کا ارادہ کر لیتی ہے وہ کر کے رہتی ہے  چاہیے کچھ بھی ہو جائے 

________________

حوریہ اپنی مستی میں گاڑی چلا رہی تھی کہ اچانک گاڑی کے سامنے ایک بوڑھی عورت آتی ہے حوریہ بریک لگاتی ہے لیکن پر بھی اس عورت کو نہیں بچا پاتی نورا جو آنکھیں بند کئے بیٹھی تھی  اچانک بریک لگنے پر اپنی آنکھیں کھولتی ہے کیا ہوا حوریہ نورا حوریہ کو سیٹ بلٹ  کھولتے ہوئے دیکھ کر پوچھتی ہے نورا مجھ سے ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے  حوریہ جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر نیچے اترتی ہوئ سامنے زمین پر پڑی ہوئ بوڑھی عورت کے پاس آتی ہے

 حوریہ میں نے تم سے بولا تھا اتنی  تیز گاڑی مت چلاو اب دیکھو تم نے کیا کر دیا ہے  وہ تو خدا کا شکر ہے روڈ سنسان ہے ہمیں کسی نے دیکھا نہیں نورا چارو طرف دیکھتی ہوئ کہتی ہے 

 جلدی یہاں سے نکلتے ہے اس سے پہلے  کے کوئ آ جائے نورا ہمیں انہیں ہسپتال لے کر جانا ہو گا حوریہ تم پاگل ہو گئ ہو تمہیں انداز بھی ہے ہم کتنی بڑی مصیبت میں پھنس جائے گی نورا تم دیکھ نہیں رہی کتنا خون نکل رہا ہے ان کے سر سے اگر ہم انہیں یہاں ہی چھوڑ کر چلی گئ تو یہ مر جائے گئ ان کی یہ خالت میری وجہ سے ہوئ ہے  اور میں ہی انہیں ہسپتال لے کر جاوں گی تم جلدی سے میری مدد کرو حوریہ بوڑھی عورت کو اٹھاتی ہوئ نورا سے کہتی ہے  جو ایک جگہ پر بت بنی دیکھ رہی تھی ۔۔

*****_________________*****

بھائی صاحب آپ کو کچھ پتہ ہے بچیاں کہا گئ ہے اتنی دیر ہو گئ ہے ابھی تک گھر واپس نہیں آئ س

دونوں صبح کی باہر گئ ہوئ ہے ڈرائیور بھی فون نہیں اٹھا ریا اور نہ ہی ان دونوں میں سے کوئ فون اٹھا رہا ہے  مجھے بہت فکر ہو رہی ہے 

"ڈرائیور تو آزاد کے ساتھ ہے "

تو پھر نورا اور حوریہ کس کے ساتھ گئ ہے فاحرہ کو اب اور ٹینشن ہو رہی تھی 

وہ دراصل آزاد نے حوریہ کو گاڑی گفٹ کی ہے دونوں بچیاں اپنی کسی فرینڈ کے گھر چلی گی ہو گئ تم ٹینشن نہ لو آ جائے گئ گھر ریاض ریلکس  انداز میں بولتے ہوئے صوفے پر بیٹھتے ہیں 

بھائی صاحب آپ کو بچیوں کی فکر نہیں ہو رہی وہ دونوں اکیلی ہے اوپر سے دونوں فون نہیں اٹھا رہی میرا پتہ نی کس خالت میں ہو گئ دونوں ۔۔

اس میں فکر کرنے والی کون سی بات ہے  دونوں بچیاں بالغ ہے خود ہی گھر آ  جائے گی تم بھی فکر مت کرو 

فاحرہ کو ریاض پر غصہ آ رہا تھا نہ کبھی اپنی بیوی کی فکر ہوئ تھی اس انسان کو اور نہ ہی اب  اپنے بچوں کی تھی آزاد بالکل اپنے باپ پر گیا تھا لیکن حوریہ کے معاملہ میں بہت حساس تھا اور شاید آزاد کے لاڈ پیار کی وجہ حوریہ تھوڑی ضدی ہو گئ تھی۔

_________________________

انسپکٹر صاحب آپ نے پچھلے آدھے گھنٹے سے ہمیں پولیس سٹیشن میں بیٹھایا  ہوا ہے ایک تو ہم نے اس بوڑھی عورت کی جان بچائی ہے اوپر سے آپ ہمیں ہی زبردستی یہاں لے آئے ہیں

کب سے کہہ رہی ہو ایک کال کرنے دے لیکن آپ لوگ میری بات سن ہی نہیں رہے خد ہو گئ ہے  آپ مجھے جانتے نہیں ہے کہ میں کس کی بیٹی ہو اگر میرے ڈیڈ کو پتہ چلے گا۔کہ آپ نے مجھے آدھے گھنٹے سے یہاں بیٹھا رکھا ہے  تو آپ کی نوکری بھی جا سکتی ہے ۔۔

او بی بی تمہیں ایک بات سمجھ میں نہیں آتی جب تک سر نہیں آتے ہم کچھ نہیں کر سکتے اور اس بوڑھی عورت کو بچا کر تم نے کوئ احسان نہیں کیا اپنی گاڑی سے تم نے ہی ٹھوکا تھا اس بوڑھی عورت کو اب چپ چاپ جاکر وہاں  پر بیٹھ جاوں اپنی یہ دھمکیاں سر کو دینا تمہاری جیسی روز آتی ہے  اور ایسے ہی جھوٹ بولتے ہیں  

دیکھو میں جھوٹ نہیں بول رہی حوریہ انسپکٹر کو انگلی دیکھاتے ہوئے کہتی ہے 

لگتا ہے تم ایسے نہیں مانو گئ تم لوگوں کو باہر بیٹھانے کی بجائے جیل میں ڈال دینا چاہیے نہیں انسپکٹر صاحب ایسا مت کرنا میں سمجھاتی ہو اسے

نورا حوریہ کا ہاتھ نیچے کرتے ہوئے انسپکٹر سے کہتی ہے 

ہاں لے جاوں اسے یہاں سے'''''

حوریہ اب یہ سب کچھ کرنے کا کوئ فائدہ نہیں ہے میں نے تمہیں ورن کیا تھا آج تمہاری وجہ سے ہم اتنی بڑی مصیبت میں پھنس گئ ہے اب غصہ کرنے کا کوئ فائدہ نہیں ہے نورا حوریہ کے غصے سے لال پیلے ہوتے ہوئے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہتی ہے 

اب چپ چاپ میرے ساتھ یہاں بیٹھ جاوں

نورا حوریہ کو اپنے ساتھ   بیٹھاتی ہے

اور انتظار کرو ان کے سر کا ہمارے پاس صرف یہی ایک آپشن ہے اور پلیز اپنے غصے پر قابو رکھنا ۔۔۔

▪︎▪︎▪︎▪︎▪︎▪︎▪︎

آزاد حوریہ اور نورا پتہ نی کہا ہے دونوں ابھی تک گھر نہیں آئ صبح سے شام ہو گئ ہے دونوں بچیوں کا کچھ پتہ نی اور نہ ہی دونوں فون اٹھا رہی ہے  

آزاد جو ابھی ابھی گھر کے اندر داخل ہوا تھا فاحرہ کی بات سن کر پریشان ہو گیا تھا 

"کیا وہ دونوں ابھی تک گھر نہیں آئ "

نہیں ابھی تک نہیں آئ میں نے دن کو بھائی صاحب سے بھی بولا تھا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر بات ٹال دی کے بچیاں اب بڑی ہو گئ ہے  خود ہی گھر آ جائےگئ ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے 

لیکن اب شام ہونے کو ہے دونوں بچیوں کا کچھ پتہ نہیں بیٹا تم پتہ کرو میرا دل بہت گھبرا رہا ہے  بہت برے برے خیال میرے دل میں آ رہے ہیں 

خالہ آپ فکر نہ کرے میں پتہ کرتا ہوں کچھ نہیں ہو گا دونوں کو۔۔۔۔۔۔

●●●●●●●

"سر آ گئے ہیں "

پورے پولیس سٹیشن میں آفراتفری مچ گئ تھی سب اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھتے ہیں  عایان جیسے ہی اندر قدم رکھتا ہے  سب عایان کو سلوٹ مارتے ہیں  

سب کی خالت دیکھ کر حوریہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ آنے والا شخص ہی ان کا سر ہے جس کی وجہ سے اتنی دیر سے ان کو یہاں بیٹھایا گیا ہے 

حوریہ عایان کی طرف دیکھتی ہے  

چوڑا سینا لمبا قد اور چہرے پر داڑھی جو اس کی شخصیت کو اور نکھار رہی تھی

  پولیس یونیفارم میں ماتھے پر بل ڈالے حوریہ کو وہ کوئ مغرور انسان لگ رہا تھا 

تو آپ ہے ان کے سر شکر ہے آپ تشریف تو لائے حوریہ اپنے کیبن کی طرف جاتے ہوئے عایان کو پیچھے سے اونچی آواز میں بولتی ہے  ۔۔

عایان حوریہ کی آواز سن کر اس کی طرف دیکھتا ہے عایان نیچے سے لے کر اوپر تک حوریہ کا جائزہ لیتا ہے 

 کون ہے یہ 

سر ایکسیڈنٹ کیس ہے اپنی گاڑی سے کسی بوڑھی عورت کا ایکسیڈنٹ کیا ہے میڈم نے ۔۔۔

اگر آپ نے مجھے اچھی طرح دیکھ لیا ہو اور میرے بارے میں سب جان لیا ہو تو کیا میں کچھ بول سکتی ہو حوریہ عایان کو اپنی طرف  دیکھتے ہوئے دیکھ کر کہتی ہے ۔۔

مجھے اپنے گھر کال کرنی ہے ۔۔۔۔

سر کب سے بول رہی ہے مجھے اپنے گھر کال کرنی ہے

اور اپنے والد کا نام ملک ریاض  بتا رہی ہے   

تو تم ملک ریاض کی بیٹی ہو  عایان ملک ریاض پر زور ڈالتا ہوا حوریہ کی آنکھوں میں دیکھتا ہے 

اسے میرے کیبن میں بھیجو عایان کچھ سوچتے ہوئے انسپکٹر سے بولتا ہوا اپنے کیبن کی طرف جاتا ہے 

جائے میڈم  آپ کو سر بلا رہے ہیں  حوریہ عایان کے کیبن کی طرف جاتی ہے  نورا بھی اس کے پیچھے جاتی ہے 

تو تم ملک ریاض کی بیٹی ہو یہ لو کر لو اپنے ڈیڈ کو کال عایان حوریہ کے قریب آتا ہوا موبائل اس کے سامنے کرتا ہے حوریہ جلدی سے موبائل پکڑتی ہوئ کال ملاتی ہے 

عایان ٹیبل پر بیٹھتا ہوا حوریہ کا جائزہ لیتا ہے  پاوں  سے لے کر سر تک عایان حوریہ کو غور سے دیکھتا ہے  حوریہ عایان کو اپنی طرف اتنی غور سے دیکھتے ہوئے دیکھ کنفیوز ہوتی ہے  اور موبائل پر بات کرتی ہوئ کیبن سے باہر جاتی ہے  ۔۔

کہاں ہے میری بہن آزاد غصے سے دھاڑتا ہوا انسپکٹر سے پوچھتا ہے تم لوگوں کی ہمت کیسے ہوئ میری بہن کو پولیس سٹیشن میں لانے کی 

سر آپ یہاں پر انسپکٹر آزاد کو یہاں دیکھ کر اپنی سیٹ سے اٹھتے ہوئے بولتا ہے  

کہاں ہے میری بہن ۔۔۔

وہ سر کے کیبن میں ہے جیسے ہی آزاد قدم عایان کے کیبن کی طرف بڑھتا ہے 

 تو سامنے سے آتی ہوئ حوریہ کو دیکھ کر آزاد کے قدم وہی رک گئے تھے

بھائی حوریہ بھاگتے ہوئے آزاد کے سینے سے لگتی ہے  

گھبروں نہیں حوریہ میں آ گیا ہو سب ٹھیک ہو جائے گا حوریہ جو کب سے اپنے آپ کو مضبوط دیکھانے کی کوشش کر رہی تھی  آزاد کے آتے ہی ٹوٹ سی گئ تھی 

عایان پیچھے کھڑا بھائی بہن کے پیار کو دیکھ رہا تھا تو آپ ہے ملک آزاد عایان چلتا ہوا آزاد کے قریب آتا ہے ویسے آپ دونوں بہن بھائی کا پیار دیکھ کر اچھا لگا اور تم سے ملنے کی میری بہت خواہش تھی عایان ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے آزاد سے بولتا ہے  

خوشی ہوئ تم سے مل کر

لیکن مجھے تم سے مل کر بالکل بھی خوشی نہیں ہوئی تم نے میری بہن کو سارا دن یہاں پر بیٹھائے رکھا اچھا نہیں کیا تم نے آزاد حوریہ کی طرف دیکھتے ہوئے  کہتا ہے  جو ڈر کی وجہ سے سہمی ہوئ تھی اور نورا کا تو اس سے بھی برا حال تھا ۔۔

ویسے آگے کئ کام ایسے ہونے والے ہے جس کا تمہیں  بالکل بھی نہیں اچھا لگے گا 

اور میں تو  تمہیں  بالکل بھی نہیں اچھا لگو گا عایان پنٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے آزاد کے سامنے کھڑا ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے ایک نظر حوریہ کی طرف ڈالتا ہے  

لگتا ہے نئے آئے ہو ہمیں جانتے نہیں  اگر جانتے ہوتے تو یوں ہمارے سامنے کھڑے ہو کر بات نہیں کرتے 

آپ کے لیے نیا ہو لیکن میرا اس شہر سے اور اس شہر کے لوگوں سے بہت پرانا تعلق ہے 

اور رہی بات آپ کو جاننے کی تو آپ کو کون نہیں جانتا پولیس سٹیشن کی فائلز آپ کے کارناموں سے بھری پڑی ہے بس ایک موقع کی تلاش ہے اس کے بعد جو لوگ آپ کو نہیں جانتے وہ بھی جاننے لگے گئے ۔۔

بھائی مجھے گھر جانا ہے  میں ایک منٹ بھی یہاں اور نہیں رکنا چاہتی آزاد عایان پر ایک نظر ڈالتے ہوئے  حوریہ اور نورا کو لے کر پولیس سٹیشن سے باہر جاتا ہے  

سر آپ نے ایسے ہی کیوں جانے دیا حماد میاں میں نے آج انہیں اس لیے جانے دیا کہ ان کو ہمیشہ کے لیے یہاں لانے کا بندوبست کر سکوں عایان حماد کے کندھوں پر ہاتھ رکھتا ہے  

سر میں کچھ سمجھا نہیں 

بہت جلد سمجھ جاوں گئے ۔۔

☆☆☆☆☆☆☆

میری بچیاں کہا تھی تم دونوں فاحرہ حوریہ اور نورا کو گلے لگاتی ہے کہا گئ تھی تم دونوں 

تم دونوں کو ذرہ بھی انداز ہے کہ میں کتنا پریشان ہو گئ تھی 

خالہ اپنی دوست کے گھر گئ تھی  دونوں آزاد نے دونوں کو  گھر میں سچ بتانے سے منع کر دیا تھا 

دوست کے گھر گئ تھی  مگر مجھے بتا کر بھی تو جا سکتی تھی میں نے کونسا منع کر دینا تھا اور اوپر سے  میرا فون بھی نہیں اٹھا رہی تھی خالہ میرا فون سائلینٹ پر تھا اس لیے مجھے پتہ نہیں چلا اور نورا تمہارے فون کو کیا ہوا تھا تم کیو نہیں اٹھا رہی تھی 

وہ ماما میرا فون ؛نورا کو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا بہانہ لگائے نورا حوریہ اور آزاد کی طرف دیکھتی ہے۔۔

خالہ نورا کا فون گم ہو گیا ہے نورا خیرانگی سے حوریہ کی طرف دیکھتی ہے  حوریہ نورا کو آگے سے آنکھیں دیکھاتی ہے (جیسے کے نورا کو نارمل رہنے کا کہہ رہی ہو)نورا یہ کب ہوا تم نے مجھے بتایا  نہیں 

ماما مجھے بھی ابھی ہی پتہ چلا کیا مطلب نورا جب اپنے بولے گئے الفاظ پر غور کرتی ہے تو اپنا ہاتھ سر پر مارتی ہے ماما میں یہ کہہ رہی تھی وہ مجھے ابھی تک اپنے موبائل کا پتہ نہیں چلا پتہ نی کہا گم ہو گیا ہے اگر مجھے ہی نہیں پتہ تو میں آپ کو کیسے بتاتی نورا پتہ نی کیا بولے جا رہی تھی  جو شاید اسے بھی نہیں پتہ تھا حوریہ اور آزاد کا ایک ساتھ قہقہ بلند ہوتا ہے نورا پوری طرح بھوکلائ ہوئ تھی یہ لڑکی پتہ نی کیا بولے جا رہی ہے  میری تو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا 

نورا تو کچھ پی کر تو نہیں آئ فاحرہ نورا کی خالت دیکھتے ہوئے پوچھتی ہے نہیں ماما میں بہت تھک گئ ہو تھوڑی دیر آرام کرو گئ تو ٹھیک ہو جاوں گئ 

نورا اٹھ کر اپنے بیڈ روم کی طرف جاتی ہے 

خالہ میں بھی بہت تھک گئ ہو میں بھی آرام کرنا چاہتی ہو حوریہ بھی اٹھ کر اپنے روم کی طرف جاتی ہے 

¤¤¤¤¤¤¤¤

یار خیر ہے آج تو بہت خوش لگ رہا ہے عمر عایان کو شراب کی پوری بوتل ختم کرتا دیکھ کر پوچھتا ہے 

ہاں میرے یار آج میں بہت خوش ہو برسوں سے میرے سینے میں جو آگ لگی ہوئ تھی انتقام کی آگ آج اس آگ کو بجھانے کی وجہ مل گئ ہے  اب میں نہیں میرے دشمن اس آگ میں جلے گئے۔۔

یار تو یہ سب بھول کیوں نہیں جاتا ۔۔

جو ہو گیا ہے اسے بدلا تو نہیں جا سکتا اور یہ بدلہ لے کر نہ تو تمہاری بہن واپس آ جائے گی تم کیوں ان لوگوں سے الجھ رہے ہوں۔۔

عمر تم مجھے یہ سب کہہ رہے رہو تم تو سب جانتے ہو مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی  میں کیسے اپنی بہن کو بھول سکتا ہوں اور اس کے ساتھ جو ہوا وہ بھولنے والی بات نہیں ہے ۔۔

جس کی وجہ سے میری بہن مجھے چھوڑ کر چلی گئ ہے اس انسان کو میں کبھی بھی معاف نہیں کرو گا  اسے  تو میں ایسی سزا دو گا کہ نہ وہ جی سکے گا اور نہ ہی مر سکے گا اپنے مرنے کی دعائیں  کرے گا لیکن مر نہ سکے گا ۔۔۔

اپنی بہن کے ایک ایک آنسو کا حساب لو گا عایان کی آنکھیں غصے سے لال ہو رہی تھی ۔۔

یار میرے کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا میں تو بس یہ کہہ رہا تھا یہ بدلے اور انتقام میں کیا رکھا ہے جو ہو گیا سو ہو گیا اب تمہیں آگے بڑھنا چاہیے اپنی فیملی کے بارے میں سوچنا چاہیے تمہارے ڈیڈ کتنے اکیلے ہیں تمہیں ان کا ساتھ دینا چاہیے  ۔۔

اب سمجھ میں آیا تو تمہیں  ڈیڈ نے میرے پاس بھیجا ہے میں بھی سوچوں آج تم ڈیڈ  والے الفاظ کیوں بول رہا ہے  ۔۔

عایان کہا جا رہے ہو عمر عایان کو اٹھتا ہوا دیکھتا ہے  

یار میں نہیں چاہتا کہ میں غصے میں ایسا کچھ بول جاوں جو تمہیں اچھا نہ لگے اس لیے میرا یہاں سے جانا ہی اچھا ہو گا ۔۔۔

عایان کب تک بھاگو گئے یہ ایک حقیقت ہے  جسے تم کبھی بھی نہیں جھٹلا سکتے میری بات مانو گھر واپس چلے جاوں اپنے ڈیڈ کے پاس یہ بے کار کی ضد چھوڑ دو ۔۔۔۔

عمر یہ بے کار کی ضد نہیں ہے تمہیں پتہ ہے آپی کے وہ آخری الفاظ میرے کانوں میں گوجھتے رہتے ہیں  

مجھے رات بھر سونے نہیں دیتے مگر افسوس تم لوگ یہ نہیں سمجھو گئے اور ڈیڈ سے بول دینا انھوں نے جو کیا تھا ابھی تک میں بھولا نہیں ہوں 

حوریہ وہ پولیس والا  کتنا پیارا تھا کیا پرسنیلٹی تھی اس کی دل کر رہا تھا بس اسے دیکھتی ہی رہو 

کون وہ بندر جس کی وجہ سے ہمیں اتنا انتظار کرنا پڑا اور تم کہا اسے دیکھتی رہی یار جب تم کال کرنے کے لیے باہر گئ تھی وہ میرے پاس آیا تھا وہ میرے اتنا قریب تھا نورا حوریہ کے قریب ہوتے ہوئے بولی 

اور مجھ سے تمہارے بارے میں پوچھنے لگا ۔۔

مجھے تو لگتا ہے اسے تمہارے ساتھ پہلی نظر والا پیار ہو گیا ہے  

نورا فضول باتیں مت کیا کرو مجھے لگتا ہے سچ میں تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے پہلی نظر میں  کسی کو پیار نہیں  ہوتا ہے  یہ سب فضول باتیں ہے 

یار یہ کوئ فضول باتیں نہیں ہے  بہت سے ایسے لوگ ہے جنہیں پہلی ہی نظر میں پیار ہو جاتا ہے  

نورا مجھے لگتا ہے آج کل تم زیادہ ہی مویز دیکھنے لگ گئ ہو میں خالہ کو بتاتی ہو 

میں کوئ زیادہ مویز نہیں دیکھنے لگی میں تو بس ویسے ہی بات کر رہی تھی تم سے 

میرے ساتھ اس قسم کی باتیں کرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے اپنی پڑھائی پر دھیان دو اگر اس بار بھی اچھے نمبر نہ لائ تو خالہ کی شرط یاد ہے 

شادی والی یار میری ماما میرے ساتھ اتنا ظلم کیوں کرتی ہے

■■■■■■

ڈیڈ نیا انسپکٹر آیا ہے  اور مجھے لگتا ہے  ہمیں اس سے  خطرہ ہو سکتا ہے  اب ہمیں بہت احتیاط سے کام کرنا ہو گا 

بیٹا اس میں ڈرنے والی کون سی بات ہے  اس سے پہلے بھی کئ انسپکٹر آئے لیکن کوئ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پایا یہ بھی کچھ نہیں کر سکتا 

ڈیڈ پتہ نی کیوں اس کی آنکھوں میں کچھ عجیب تھا اس کی باتیں  ڈیڈ ہمیں پھر بھی احتیاط سے کام کرنا ہو گا 

بیٹا جی میں تو احتیاط سے ہی کام کرتا ہو لیکن تم بھی اپنا خیال رکھنا لڑکیوں کو بے وقوف بناتے بناتے کہی خود مت بےوقوف بن جانا تم تمہیں کتنی بار کہا ہے لڑکیوں کے چکر سے دور رہا کرو ۔۔

ڈیڈ آپ ٹینشن مت لے اس معاملے میں پکہ کھلاڑی ہو میں اور لڑکیاں خود میرے پاس آتی ہے  میں کوئ زبردستی نہیں کرتا ان سے آپ کو اس معاملے میں بولنے کی کوئ ضرورت نہیں 

▪︎▪︎▪︎▪︎▪︎▪︎

حماد آزاد ملک پر نظر رکھو اس کی ہر ایک ایکٹیوٹی پر نظر رکھو کہاں جاتا ہے کیا کرتا ہے کن لوگوں سے ملتا ہے سب کچھ پتہ کرو 

"یس سر"

اور جو کام میں نے  تم سے کرنے کو کہا تم نے کیا 

سر میں نے سب کچھ پتہ کروا لیا ہے حوریہ ملک نام ہے اس کا اپنے بھائی کی بہت لاڈلی ہے یوں سمجھے آزاد ملک کی جان ہے جیسے ایک راکشس کی جان طوطے میں ہوتی ہے  اسی طرح آزاد ملک کی جان اس کی بہن میں ہے 

یونیورسٹی جاتی ہے  اور ہر سنڈے اپنے دوستوں کے ساتھ کلب جاتی ہے  اپنے بھائی کی بہت لاڈلی ہے "

حماد میاں بہت ہی فاسٹ سروس ہے تماری تمہیں اتنی دلچسپی سے کام کرتا دیکھ کر اچھا لگا 

سر یہ ہی تو میرا کام ہے اور میں اپنا کام پوری ایمانداری سے کرتا ہوں  آپ مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہیں 

*******

حوریہ یار بس کر دو کتنی شاپنگ کرو گئ تمہارا دل نہیں بھرتا پچھلے دو گھنٹے ہو گئے ہے تمہیں شاپنگ کرتے ہوئے اب بس میں مزید اور نہیں چل سکتی نورا حوریہ کے پیچھے چلتے چلتے رکتی ہے نورا بس لاسٹ چیز رہ گئ ہے اس کے بعد میں تمہیں اچھا سا لانچ کرواو گئ تمہیں  حوریہ تم مجھے لالچ دے رہی ہو

لیکن میرا لانچ کرنے کا کوئ موڈ نہیں ہے  

نہیں میں نے لانچ کا اس لیے کہا ہم کب  سے شاپنگ کر رہے ہیں  اور تم بہت تھک گئ ہو اور جب تم تھک جاتی ہو تو تمہیں بھوک زیادہ لگتی ہے  اس لیے میں نے کھانے کی آفر کی اگر تمہیں کھانا نہیں کھانا تو ٹھیک ہے تمہاری مرضی بعد میں مت کہنا میں نے تمہیں آفر نہیں دی حوریہ نورا کو وہاں کھڑی چھوڑ کر آگے بڑھتی ہے  ۔۔

حوریہ رکو نورا بھاگتے ہوئے حوریہ کے پاس پہنچتی ہے اچھا ٹھیک ہے  اگر تم اتنا کہہ رہی تو میں کیسے منع کر سکتی ہو  لیکن یہ لاسٹ چیز ہے اس کے بعد ہم لانچ کرنے جائے گئے ۔۔

حوریہ جانتی تھی نورا کھانے کی آفر پر مان جائے گئ حوریہ نورا کی کمزوری جانتی تھی ۔۔

*******

عائز اگر تم نے مجھے ڈیڈ کے بارے میں بات کرنے کے لیے بلایا ہے تو میں تمہیں پہلے ہی بتا دوں میں ان کے بارے میں کوئ بات نہ کرنا چاہتا اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں بھائی آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ میں نے آپ کو ڈیڈ کے بارے میں بات کرنے کے لیے بلایا ہے میں آپ کا چھوٹا بھائی ہوں میرا بھی دل کرتا ہے  آپ سے ملنے کو آپ کے ساتھ وقت گزارنے کو  اور رہی بات ڈیڈ کی تو میں آپ لوگوں کے معاملے میں نہیں بولنا چاہتا اور نہ ہی آپ دونوں کی ناراضگی کی وجہ پوچھوں گا   مجھے تو بس  میرے عایان بھائی واپس چاہیے پہلے والے جو مجھ سے بہت پیار کرتے تھے روز مجھ سے ملنے آتے تھے بھائی میں آپ کو بہت مس کرتا ہوں کرتا ہوں میں پہلے والا عایان ہی ہو مصروفیات زیادہ ہونے کی وجہ سے میں تمہیں مل نہیں پاتا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میرے پیار میں کوئ کمی آ گئ ہے میں ابھی بھی تم سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں تم نے مجھے اچانک ملنے  بلایا تو مجھے لگا شاید ڈیڈ نے تمہیں بھیجا ہے  آجکل انھیں بہت فکر ہونے لگی ہے میری عایان ہونٹوں پر نکلی مسکراہٹ سجائے بولتا ہے خیر چھوڑوں ان سب باتوں کو تم بتاوں کیوں بلایا ہے مجھے یہاں کچھ ضروری کام تھا  کچھ خاص نہیں بس آپ سے ملنے کو دل کر رہا تھا آپ کی پیاری سی شکل دیکھے ہوئے کافی دن ہو گئے تھے تو سوچا آپ سے مل کر آپ کی پیاری شکل ہی دیکھ لی جائے عائز

کی آواز سے شرارت صاف جھلک رہی تھی 

تو دیکھ لی میری پیاری شکل اب میں جاوں مجھے بہت کام ہے عایان اپنی سیٹ سے اٹھتے ہوئے بولتا ہے 

بھائی آپ کہا جا رہے ہیں  ابھی تو میں نے آپ کو جی بھر کر دیکھا بھی نہیں ہے اور آپ چل دیے آپ کہی نہیں جا رہے میں نے کھانا آڈر کر دیا ہے بس آتا ہی ہو گا آج ہم دونوں بھائی مل کر لانچ کرے گئے کافی ٹائم بعد عائز عایان کو بازوں سے پکڑ کر واپس بیٹھاتا ہے

آپ کو یاد ہے  میں آپ اور دائمہ آپی یہاں پر ہی کھانا کھانے آتے تھے کیوں کے یہ آپی کی فیورٹ جگہ تھی

 کھانا ابھی تک آیا نہیں عایان بات کو بولتا ہے ابھی وہ اس بارے میں کوئ بات کرنے کے موڈ میں نہیں  تھا میں ابھی دیکھ کر آتا ہو عائز اٹھتے ہوئے بولتا ہے 

💕💕

دھیان سے دیکھ کر نہیں چل سکتے جہاں اچھی لڑکی دیکھی نہیں چانس مارنے لگتےہیں عائز جو اپنے دھیان سے جا رہا تھا سامنے سے آتی ہوئ نورا سے زور سے ٹکراتا ہے غلطی نورا کی تھی جو بنا آگئے دیکھے حوریہ سے باتیں کرتے ہوئے چل رہی تھی جس کی وجہ سامنے سے آتے ہوئے عائز کو نہیں دیکھ پاتی اور اس سے ٹکراتی ہے ۔۔

او میڈم غلطی آپ کی ہے میں تو دھیان سے چل رہا تھا

 تمہارا مطلب ہے میں جان بوجھ کر تم سے ٹکرائ ہو 

شاید  آج کل کی لڑکیوں کا کوئ بھروسہ نہیں کچھ بھی کر سکتی ہے عائز ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے نورا کے غصے کو مزید بڑھا رہا تھا 

ہیلو مسٹر میں چپ ہو اس کا یہ مطلب نہیں آپ میری بہن کو کچھ بھی بول سکتے ہو غلطی اس کی نہیں غلطی تمہاری ہے اگر اس کا دھیان کہی اور تھا تو تم تو دھیان سے دیکھ کر چل سکتے تھے لیکن نہیں تمہیں تو موقع مل گیا ہو گا چلو اب شرافت سے معافی مانگو میری بہن سے حوریہ عائز کے سامنے کھڑی انگلی دیکھاتے ہوئے بولتی ہے ریسٹورنٹ میں بیٹھے سب لوگ ان کی طرف متوجہ تھے اور جو باہر سے آ رہے تھے کھڑے ہو کر تماشا دیکھ رہے تھے اور کچھ ہمدردی دیکھاتے ہوئے حوریہ اور نورا کے حق میں بول رہے تھے 

عایان جو کب سے بیٹھا ہوا تماشا دیکھ رہا تھا معاملہ بڑھتا ہو دیکھ کر اٹھ کر عائز کے پاس آتا ہے 

عائز چلو میرے ساتھ عایان عائز کا ہاتھ پکڑتے ہوئے پلٹتا ہے حوریہ کو عایان کی اس حرکت پر بہت غصہ آتا ہے 

دیکھے سب لوگ کیسے معافی مانگے بنا ہی یہ لوگ یہاں سے جا رہے ہیں لڑکیوں کی تو کوئ عزت ہی نہیں ہوتی لڑکےغلطی بھی خود کرتے اور پھر معافی بھی نہیں مانگتے حوریہ عایان کو عائز کا ہاتھ پکڑتے ہو جاتا دیکھ اونچی آواز میں لوگوں سے بولتی ہے جو ان دونوں کی ہمدردی میں ان دونوں کے ساتھ کھڑے تھے  

ہاں یہ لڑکی ٹھیک کہہ رہی ہے اس لڑکے کو معافی مانگنی ہو گی اس لڑکی سے سب لوگ یہی بات بول رہےتھے اور کچھ لوگ عایان کے آگے کھڑے ہو گئے تھے 

عایان پیچھے مڑ کر حوریہ کی طرف دیکھتا ہے اور چلتے ہوئے اس کے پاس آتا ہے اگر تم نہیں چاہتی کے یہ سارے لوگ جو تمہاری ہمدردی میں بول رہے ہیں بنا کوئ جرم کئےجیل میں جائے تو ایک منٹ سے پہلے ان لوگوں کو یہاں سے دفع کرو ورنہ تم جانتی ہو میرے لیے ان سب کو جیل میں ڈالنا مشکل کام نہیں ہے عایان کے لہجے میں سختی تھی 

تم مجھے دھمکی دے رہے ہو یہ دھمکی نہیں لاسٹ ورننگ ہے اور جو میں ایک باری کہہ دیتا ہو وہ میں کر کے رہتا ہو چلو اب جلدی یہ سارا تماشہ ختم کرو 

تمہارا مطلب ہے یہ سارا تماشہ میں نے شروع کیا ہے 

اگر یہ سوری بول دیتا تو تماشہ لگتا ہی نہیں حوریہ عائز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہے ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا یہ سوری بول دے تو یہ تماشہ یہی ختم ہو جائے گا 

عائز معافی نہیں مانگے گا معافی وہ مانگتا ہے جس نے کوئ غلطی کی ہو اور یہ تم  اور میں اچھی طرح جانتے ہیں کہ غلطی کس کی تھی اس سے پہلے میرا غصہ مزید بڑھے جلدی یہ سارا تماشہ ختم کرو ۔۔۔

حوریہ رہنے دو گھر چلتے ہیں اس سے پہلے ہم کسی اور مصیبت میں پھنس جائے

نورا جو کب سے خاموش کھڑی ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی حوریہ کو بازو سے پکڑتے ہوئے بولتی ہے نورا ابھی تک اس دن والا واقع ہی نہیں بول پائ تھی نورا دوبارہ ان سب معاملات میں پڑنا نہیں چاہتی تھی 

حوریہ چلو گھر چلیں نورا حوریہ کو پکڑ کر  باہر کی طرف لے کر جاتی ہے  ۔۔

💕💕

اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائے چلی گئ وہ لڑکی جس کی بھرپور انداز میں حمایت کر رہے تھے عایان ہجوم میں کھڑے ہوئے لوگوں کو بولتے ہوئے اپنے ٹیبل کی طرف بڑھتا ہے

نورا تم مجھے وہاں سے کیوں لے آئ وہ کیسے مجھے دھمکی دے رہا تھا اس کا لہجہ دیکھا تھا وہ مجھ سے کیسے بات کر رہا تھا 

حوریہ میری جان اتنا غصہ بھی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا اور وہاں سے نکل آنا ہی ہمارے لیے اچھا تھا تم نے اس کی آنکھوں میں غصہ نہیں دیکھا تھا جیسے ابھی کھا جائے گا مجھے تو اس سے بہت ڈر لگتا ہے  اچھا تمہیں اتنا ہی ڈر لگتا ہے تو پھر اس لڑکے سے کیوں ٹکرائ تھی وہ تو میں غلطی سے ٹکرا گئی تھی اور اس پہلے کہ وہ مجھے باتیں سناتا میں نے اس پر ہی الزام لگا دیا لیکن مجھے کیا پتہ تھا اتنا بڑا مسئلہ ہو جائے گا لیکن میں بھول گئ تھی جہاں تم ہو گئ وہ چھوٹا مسئلہ بھی بڑا بن جاتا ہے 

نورا مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی ایک تو میں نے تمہارے جھوٹ میں تمہارا ساتھ دیا اتنی لڑائی کی الٹا تم مجھے ہی باتیں سنا رہی ہو دفع ہو جاوں مجھے تم سے کوئ بات نہیں کرنی بھائی سہی کہتے ہیں آج کے دور میں کسی کی بھلائی کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہیے بس اپنا کام کرو اور خوش رہو حوریہ نورا سے کہتی ہوئ گاڑی میں بیٹھتی ہے 

حوریہ میرا کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا نورا بھی حوریہ کے ساتھ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھتی ہے 

°°°°°°°°°°°

ملک صاحب پارٹی تو بہت اچھی ارینج کی ہے آپ نے 

خوشی ہی اتنی بڑی تھی تو جشن تو بنتا تھا میرے بیٹے کو اتنا بڑا پروجیکٹ ملا ہے بہت سے لوگوں کی نظریں تھی اس پروجیکٹ پر مگر مجھے پورا یقین تھا اپنے بیٹے کی قابلیت پر ایک بار جس چیز کے پیچھے پڑ جاتا ہے اسے خاصل کر کے ہی رہتا ہے وہ تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں آزاد بیٹا واقع ہی تعریف کے قابل ہے اتنے کم وقت میں اس نے آپ کا سارا بزنس سنبھال لیا ہے 

پارٹی تو بہت اچھی ارینج کی ہے لیکن پھر بھی تھوڑی سی کمی لگ رہی ہے  شیخ صاحب میں آپ کی کمی کو اچھے سے محسوس کر سکتا ہو مگر آپ فکر مت کرے میں نے اس کا بھی انتظام کر کے رکھا ہے یہ تو آزاد کی ضد تھی وہ اپنی خوشی میں گھر والوں کو بھی شامل کرنا چاہتا تھا 

لیکن آپ فکر مت کریں آپ کی مہمان نوازی میں کوئ کمی نہیں رہے گئ 

💕💕

آزاد بےبی بہت ہینڈسم لگ رہے ہو تانیہ آزاد کی کمر میں ہاتھ ڈالے آزاد کے قریب ہوتی ہے 

وہ تو میں  ہمیشہ ہی لگتا ہو ویسے آج تم بھی کیسی سے کم نہیں لگ رہی آزاد تانیہ کو کمر سے پکڑ کے اپنے قریب کرتا تانیہ کی گردن پر جھکتا ہے ۔۔۔

آزاد یار کیا بات ہے تو تو ڈبل ڈبل مزے لوٹ رہا ہے 

احد تانیہ کو آزاد کی باہوں میں دیکھ دونوں کے قریب آتا ہے تانیہ احد کو دیکھ کر آزاد سے دور ہوتی ہے تانیہ بےبی تم جاوں پارٹی انجوائے کروں میں بعد میں تم سے ملتا ہو آزاد تانیہ کے گال پر اپنے لب رکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔

واہ یار تیرے تو مزے ہیں جس لڑکی کو دیکھو تیرے پیچھے لگی ہوئ ہے ہمیں تو کوئ گھاس بھی نہیں ڈالتی احد جاتی ہوئ تانیہ کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے 

یہ بھی ایک ہنر ہے جو تمہارے دوست میں پایا جاتا ہے تم لوگوں کی بس کی بات نہیں آزاد احد کے لٹکے ہوئے چہرے کو دیکھتے ہوئے بولتا ہے چل اب منہ مت بنا لینا میری پارٹی میں آئے ہو انجوائے کرو 

ویسے یار بہت بور پارٹی ہے نہ کچھ پینے کو ہے اور نہ ہی دیکھنے کو مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی اتنا بڑا پروجیکٹ ملا ہے تمہیں اور تو ہمیں سوکھے میں نبٹا رہا ہے یار کبھی کبھی انسان کو ایسی پارٹی بھی انجوائے کرنی چاہیے کیا پتہ ایسی پارٹی ایٹنڈ کرنے سے تجھے کوئ اچھی لڑکی ہی مل جائے اور شیری کہا ہے ابھی تک آیا نہیں آزاد پورے ہال میں نظریں گھوماتا  ہوا احد سے پوچھتا ہے  آتا ہی ہو گا 

💞💞

نورا جلدی کرو ہمیں جلدی پارٹی میں پہچنا تھا لیکن تمہاری وجہ سے لیٹ ہو گئے ہیں بھائ اب غصہ کرے گئے بھائ اور ڈیڈ کب کے پارٹی ہال میں چلے گئے ہیں 

حوریہ نورا کو میک اپ کرتے ہوئے دیکھ کر بولتی ہے حوریہ یار کیا ہو گیا ہے کیوں اتنا ہائپر ہو رہی ہو ابھی تک پارٹی سٹارٹ نہیں ہوئ ہم پہنچ جائے گئے نورا جلدی جلدی سے کانوں میں ائیر رنگ ڈالتی ہے   حوریہ نے بلیک کلر کا فراک پہنا ہوا تھا جو پیروں تک لمبا تھا بالوں کو جوڑے میں قید کئے بہت پیاری لگ رہی تھی نورا نے بھی فراک پہنا تھا جو پینک کلر کا تھا بال ایسے ہی کھلے تھے جن کو نورا نے ایک سائڈ پہ کئے ہوئے  تھے نورا بھی بہت پیاری لگ رہی تھی 

****

آزاد عایان کو ہال کے ڈور سے آتا دیکھ کر اس کے پاس آتا ہے کیسے ہیں عایان صاحب آپ کو یہاں دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے مجھے تو لگا تھا آپ میرا انویٹیشن ریجکٹ کر دے گئے آزاد عایان سے ہاتھ ملاتا ہے جبکہ عایان کا سارا دھیان آزاد کی مسکراہٹ پہ تھا جو عایان کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی تھی اس دن میں اپنی بہن کے حوالے سے کچھ زیادہ ہی سیریس ہو گیا تھا اور نہ جانے آپ سے کیا کہہ گیا اور تم نے تو میری بات کا برا ہی منا لیا اور ہماری فیکٹری پہنچ گئے میں نے سوچا کیوں نہ پچھلی ساری باتیں بلا کر ایک نئے سرے سے شروع کرتے ہیں آخر کار آگے جا کر آپ کو میری اور مجھے آپ کے ہی تو کام آنا ہے اور مجھے خوشی ہوئی کہ تم بھی یہی چاہتے ہو اس لیے میرا انویٹیشن ایکسپٹ کر لیا تم نے ویسے آپ لوگ پچھلی باتیں بہت جلدی بلا دیتے ہو  مگر کچھ لوگ انھیں باتوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں اور مجھے بھی  یہ سن کر خوشی ہوئی کے تم اپنی بہن کے لیے بہت پوزسسو ہوں ورنہ آجکل کہاں  بہن بھائ میں اتنا پیار دیکھنے کو ملتا ہے اب کی بار عایان کی نظریں خوریہ پر تھی جو کیسی کے ساتھ کھڑی ہو کر باتیں کر رہی تھی 

میں اپنی بہن سے بہت پیار کرتا ہوں میں نے بالکل اسے اپنی بیٹی کی طرخ پالا ہے  بس سمجھ لو میری جان ہے اس میں آزاد کی نظریں بھی حوریہ پر تھی

مجھے یقین ہے ہم دونوں کی دوستی بہت اچھی جمے گئ آو میں تمہیں ڈیڈ سے ملواتا ہوں 

🖤🖤

حوریہ وہ دیکھ انسپیکٹر  بھی آیا ہوا ہے نورا حوریہ کو عایان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتاتی ہے 

پتہ نی وہ انکل اور آزاد بھائ سے کیا بات کر رہا ہے  کہی ہماری شکایت تو نہیں لگا رہا لگاتا ہے تو لگانے دو ہم نے کچھ غلط نہیں کیا تھا اور بھائ مجھ پر ہی یقین کرے گئے اور بھائ کے لیے جو میں کہتی ہو وہی سچ ہوتا ہے 

او شیٹ یہ کیا کر دیا ویٹر جو سب کو ڈرنکس سرو کر رہا تھا تیزی میں جاتے ہوئے حوریہ سے ٹکراتا ہے اور ساری ڈرنکس حوریہ کے ڈریس پر گر گئ تھی حوریہ ڈریس پکڑے ویٹر کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے  جیسے ابھی ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پہ مار دے گئ 

میم ایم سوری میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا وہ جلدی میں یہ سب ہو گیا پلیز آپ سر کو مت بتائے گا ورنہ میری جاب چلی جائے گئ پلیز میم آپ لوگوں کو دھیان سے کام نہیں کرنا آتا اتنی قیمتی ڈریس خراب کر دی نورا حوریہ کی ڈریس کی طرف دیکھتی ہے جو ساری گندی ہو گئ تھی میں ابھی تمہاری کمپلین کرتی ہو نہیں میم پلیز میں نے  جان بوجھ کر نہیں کیا نورا رکو  جانے دو جو ہونا تھا ہو گیا ہے اب میں ڈریس کا کیا کرو پارٹی میں  گندے ڈریس کے ساتھ نہیں رہنے والی حوریہ اپنے ڈریس کی طرف دیکھتی ہے حوریہ تم میرے ساتھ آو نورا حوریہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے  واش کی طرف آتی ہے  حوریہ تم اپنا ڈریس جہاں سے گندا ہوا ہے  واش کر لو میں اتنی دیر آزاد بھائ سے گھر جانے کا پوچھ کر آتی ہو 

حوریہ لیڈیز واش روم کا لاک نوب کرتی ہے لیکن دروازہ اندر سے بند ہوتا ہے حوریہ انتظار کئے بغیر جنٹس واش روم میں چلی جاتی ہے 

حوریہ ابھی اپنا ڈریس واش کر رہی ہوتی ہے کہ اچانک واش روم کی لائٹ بند ہوتی ہے لائٹ بند ہونے سے حوریہ کافی گھبرا جاتی ہے  باہر نکلنے کے لیے حوریہ جیسے ہی پیچھے پلٹتی ہے زور سے کسی کے وجود کے ساتھ ٹکراتی ہے  جس سے حوریہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی اور اس وجود کے اوپر گرتی ہے

اور دونوں نیچے فرش پر گرتے ہیں  جیسے ہی لائٹ آتی ہے حوریہ خود کو عایان کے اوپر پاتی ہے عایان نیچے اور حوریہ اس کے اوپر تھی دونوں ایک دوسرے کے بے خد قریب تھے حوریہ عایان کے اتنے قریب تھی  کہ حوریہ کو عایان کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی حوریہ کا دل بے ترتیب انداز میں دھڑکتا ہے عایان تو ان سب سے بیگانہ حوریہ کے سحر میں کھویا ہوا تھا عایان حوریہ کے نیچلے ہونٹ کے پاس موجود تل کو فوکس کئے اپنے ہاتھ کے انگھوٹھے سے چھوتا ہے حوریہ عایان کی اس حرکت پر گڑبڑا کے عایان کے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے اٹھنے کی کوشش کرتی ہے عایان کا جیسے سحر ٹوٹتا ہے  عایان حوریہ کو اٹھنے کی کوشش کرتا دیکھ حوریہ کو بازوں سے پکڑ کر اوپر اٹھاتا ہے  حوریہ کھڑی ہو کر جلدی سے اپنا ڈریس ٹھیک کرتی ہے  لائٹس بار بار آن آف ہو رہی تھی شاید بلب کی خرابی کی وجہ سے تم یہاں جنٹس واش روم کیا کر رہی ہو ہمیشہ الٹ کام کرنے کا ٹیکھا اٹھا رکھا ہے تم نے اگر میرے علاوہ کوئ اور یہاں آتا تو تمہیں دیکھ کر ہنس رہا ہوتا اور اوپر سے اپنی ڈریسنگ دیکھو عایان حوریہ کی ڈریسنگ پر چھوٹ کرتا ہے  جو نیھچے سے تو سارا کور تھا مگر فراک کا گلہ بہت ڈیپ تھا جس سے حوریہ کی گردن بلکل واضح ہو رہی تھی اب یہاں کھڑی میرا منہ کیا دیکھ رہی ہو دفع ہو جاوں یہاں سے حوریہ جو کب سے عایان کی باتیں سنی جا رہی تھی  عایان کا اتنے غصے سے بولنا برداشت نہیں کر پاتی اور روتے ہوئے باہر کی طرف جاتی ہے 

حوریہ کیا ہوا ہے تم جب سے پارٹی سے آئ ہو رو رہی ہوں کیا کیسی نے کچھ کہا ہے اچھی بھلی میں تمھیں واش روم میں چھوڑ کر گئ تھی وہاں ایسا کیا ہو گیا کہ تم رو رہی ہو نورا حوریہ کو مسلسل روتا ہوا دیکھ کر پوچھتی ہے نورا کے بار بار پوچھنے سے حوریہ کو زیادہ رونا آ رہا تھا 

آزاد نے حوریہ کو بہت لاڈ اور پیار سے بڑا کیا تھا حوریہ کی ہر جائز اور ناجائز بات پہ آزاد نے حوریہ کا ساتھ دیا تھا حوریہ جو چاہتی وہ کرتی تھی اور کبھی کسی نے حوریہ کو نہیں ڈانٹا تھا اور آزاد نے گھر والوں کو بھی حوریہ کو کچھ بھی کہنے سے منع کیا تھا ۔۔۔

حوریہ روتے ہوئے بیڈ سے اٹھ کر مرر کے سامنے کھڑی ہوتی ہے اور نیچے سے اوپر تک اپنا جائزہ لیتی ہے نورا میری ڈریس میں کیا کوئ خرابی ہے حوریہ نورا کی طرف پلٹتی ہوئ پوچھتی ہے  نہیں تمہاری ڈریس تو بالکل ٹھیک ہے

 ایک منٹ کہی تم اپنی ڈریس کی وجہ سے تو نہیں رو رہی میں نے تم سے بولا تھا کولڈرنک کا نشان چلا جائے گا حوریہ مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ تم اتنی دیر سے ایک ڈریس کے لیے رو رہی تھی نورا کیا تمہیں ایسے لگتا ہے کہ میں اس ڈریس کے لیے رو رہی ہو حوریہ کو نورا کی سوچ پر افسوس ہوتا ہے 

اگر تم اپنی ڈریس کے لیے نہیں رو رہی تو پھر کیا بات ہے اور تم اپنی ڈریس کے بارے میں کیو پوچھ رہی ہو ۔۔۔۔

نورا آج پہلی بار مجھے کسی نے ڈانٹا ہے   وہ بھی اس انسپکٹر نےتمہیں پتہ ہے اس انسپکٹر نے مجھے اور کیا بولا ہے کہتا اپنی ڈریسنگ دیکھی ہے اچھی تو ہے میری ڈریسنگ کیا پرابلم ہے اس میں آج تک بھائ نے مجھے نہیں ڈانٹا لیکن اس انسپکٹر نے مجھے بہت ڈانٹا ہے حوریہ کی آنکھیں دوبارہ آنسو سے بھر آئ  تھی ۔۔

حوریہ میری جان اس میں رونے والی کیا بات ہے تم تو میری بہادر بہن ہو تم نے اس انسپکٹر کا منہ نہیں توڑا وہ تمہیں باتیں سناتا رہا اور تم چپ چاپ باتیں سنتی رہی نورا پتہ نی مجھے کیا ہو گیا تھا مجھ سے کچھ بولا ہی نہیں گیا اس ٹائم ۔۔

تم سہی کہہ رہی تھی مجھے اس انسپکٹر کا منہ توڑ دینا چاہیے تھا وہ سمجھ رہا ہو گا کہ میں اس سے ڈر گئ ہو ۔۔۔

کوئ بات نہیں اگلی بار جب ملے گا تو اس سے سارے بدلے لے لے گئے لیکن ابھی تم رونا بند کرو رو رو کر تم نے اپنی آنکھیں ریڈ کر لی ہے۔۔

****

عایان اتنی بھی کیا ایمرجنسی ہو گئ کہ تم نے مجھے رات کے دو بجے یہاں بار میں بلایا ہے عمر عایان کے اس وقت بلانے پر بہت پریشان ہو گیا تھا لیکن یہاں آ کے الگ ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا تھا عایان بالکل نشے میں چور تھا 

میرے بھائ میرے یار تو آ گیا آج میرا اکیلے پینے کو بالکل نہیں دل کر رہا تھا اس لیے میں نے تجھے بلایا ہے آ جا ساتھ مل کر پیتےہیں عایان عمر کے گلے میں بازو ڈالے کرسی پر بیٹھتا ہے عایان رات کے دو بج گئے ہیں اور تم نے مجھے اس وقت شراب پینے کے لیے بلایا ہے  اور تو اس وقت تک یہاں کیا کر رہا ہے کیا آج پھر تیرا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوا ہے ۔۔

عمر جانتا تھا عایان زیادہ شراب اس وقت پیتا تھا جب عایان کا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوتا تھا یا جب زیادہ پریشان ہوتا ہے ۔۔

عایان میں تم سے کچھ بول رہا ہو تیرا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوا ہے عمر عایان کو شراب کا گلاس منہ سے لگائے دیکھتے ہوئے دوبارہ پوچھتا ہے 

نہیں میرا کسی کے ساتھ نہیں جھگڑا ہوا تو پھر کوئ ٹینشن ہے جو تو اتنی پی رہا ہے  عمر عایان کے ہاتھ سے گلاس پکڑتا ہے  ۔۔

نہ مجھے کوئ ٹینشن اور نہ ہی میرا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوا ہے آج میں ان لوگوں کی خوشیاں دیکھ کر آیا ہو جن کی وجہ سے میری خوشیاں برباد ہو گئ میری بہن مجھے چھوڑ کر چلی گئ یار مجھ سے ان کی خوشی دیکھی نہیں جا رہی تھی جب بھی میں اس صالے آزاد کو ہنستے ہوئے دیکھتا ہوں تو میرا خون کھولنے لگتا ہے ایسا لگتا ہے جیسے وہ مجھ پر ہنس رہا ہوں میں کتنا برا بھائ ہو میں اپنی بہن کو نہیں بچا سکا عایان کی آنکھیں سرخ اور آنسو سے بڑی ہوئ تھی عمر سے اپنے دوست کی یہ خالت دیکھی نہیں جا رہی تھی کہا اتنا ہنسے کھیلنے والا شخص آج اتنا ٹوٹا ہوا لگ رہا تھا مسکراہٹ تو کہی غائب ہی ہو گئ تھی بڑی ہوئ شیو سوجھی ہوئ آنکھیں عمر سے عایان کی خالت دیکھی نہیں جا رہی تھی 

عایان چل اٹھ گھر چلتے دیکھ کتنا ٹائم ہو گیا ہے  رات کے دو بج رہے ہیں عمر عایان کو کندھوں سے پکڑتے ہوئے اٹھانے کی کوشش کرتا ہے  نہیں مجھے نہیں گھر جانا میں یہی ہی رہو گا عایان عمر سے اپنا آپ چھڑواتے ہوئے واپس بیٹھتا ہے کیو نہیں گھر جانا کیا اب ساری رات بار میں ہی گزارے گا 

میں نہیں گھر جاوں گا پہلے میں جب بھی لیٹ گھر جاتا تھا تو آپی میرا انتظار کرتی تھی  اور میرے گھر لیٹ آنے پہ مجھے ڈانٹتی تھی اور خود ہی مجھ سے ناراض ہو جاتی تھی اور پھر مان جاتی تھی لیکن اب تو آپی مان ہی نہیں رہی میں نے بہت منایا آپی کو لیکن وہ اب مجھ سے پکے والا ناراض ہو گئ ہے  جب تک آپی مان نہیں جاتی میں یہی رہو گا عمر تم دیکھنا آپی مجھے ڈھونڈتے ہوئے یہاں آئ گئ اور اپنی ساری ناراضگی ختم کر دے گئ 

عایان آپی اب کبھی نہیں آنے والی اور نہ ہی تمہیں کبھی  منانے آئے گئ تو نے بہت پی رکھی ہے چل اٹھ گھر چلتے ہیں نہیں میں گھر نہیں جاوں گا عایان کہتے ساتھ ہی بہوش ہو جاتا ہے  عمر عایان کو ویٹر کی مدد سے گاڑی میں بیٹھتا ہے اور اس کے فلائٹ میں لے کر آتا ہے ۔۔

💕💕

عمر تمہیں میرا ایک کام کرنا ہو گا کیسا کام  دیکھ اگر یہ کام تیرے بدلے سے متعلق ہے تو مجھے معاف کرنا میں تمہاری کوئ مدد نہیں کر سکتا ۔۔ 

عمر اگر تو میرا سچا دوست ہے تو یہ کام تمہیں کرنا پڑے گا اور میں کوئ انکار نہیں سنوں گا عایان دوستی کا واسطہ مت دے دیکھ میری بات مان سب کچھ بول کے ایک نئ زندگی شروع کر ۔۔شادی کر لے 

اچھا میں تیری بات مان لیتا ہوں میں شادی کے لیے تیار ہوں لیکن تمہیں پہلے میرا کام کرنا ہو گا ۔۔

تو سچ کہہ رہا ہے تو شادی کرے گا عمر کو اپنے کانوں پہ یقین نہیں ہو رہا تھا عایان تو سچ کہہ رہا ہے یہ پھر میرے کان خراب ہو گئے ہیں میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں اگر تو میرا یہ کام کر دے گا تو میں شادی کر لوں گا اور ایک خوشحال زندگی گزاروں گا جیسا کہ تم سب چاہتے ہوں یار تم نے تو میرا دل خوش کر دیا انکل سنے گئے تو کتنے خوش ہو گئے ۔

میں یہ کام کرنے کے لیے تیار ہوں بول کیا کرنا ہے۔۔

💕

نورا تمہیں پتہ ہے ہمارے کالج کا ٹریپ جا رہا ہے ہاں پتہ ہے مگر کیا فائدہ ماما تو جانے نہیں دے گئ ہر بار ایسے ہی تو ہوتا ہے جب بھی سکول یہ کالج سے ٹریپ جاتا ہے ماما کبھی ہمیں ساتھ نہیں جانے دیتی اور اس بار بھی ایسے ہی ہونے والا ہے نہیں نورا اس بار خالہ کی ایک نہیں چلے گئ اس بار ہم ضرور ٹریک کے ساتھ جائے گئ آخری سال ہے کچھ تو مزا کر لے اس بار اگر ہم ٹریپ کے ساتھ نہیں گئ نہ تو ساری زندگی افسوس ہی رہے گا تمہیں پتہ ہے پورے پانچ دن کے لیے ٹریپ جا رہا ہے وہ بھی مری ہم ضرور جائے گئے اور خوب مزا کرے گئے لیکن ماما کو کون منائے گا خالہ کو آزاد بھائ منائے گئے خالہ ان کی بات کبھی نہیں ٹالتی اور بھائ میری بات تم بس جانے کی تیاری کروں۔۔

یار کتنا مزا آئے گا میرا تو ابھی سے سوچ سوچ کے مزا آ رہا ہے۔۔۔

خالہ جان جانے دے نہ ٹریپ پہ ویسے بھی یہ ہمارا لاسٹ ایئر ہے سب فرینڈز جا رہے ہیں بس ہم ہی نہیں جا رہے سب کتنا انجوائے کرے گے وہاں ویسے بھی صرف پانچ دن کی تو بات ہے پلیز فاحرہ جانو مان جاو نہ پلیز ۔۔پیلز ماما مان جاو حوریہ اور نورا دونوں فاحرہ کے ایک ایک بازوں سے لگی اسے منانے کی کوشش کرتی ایک دوسرے کے چہرے کو دیکھ رہی تھی ۔۔

میں تم لوگوں کو کتنی دفعہ منع کر چکی ہو کہ تم لوگ کہی بھی  نہیں جاوں گی تم دونوں کو میری بات سمجھ میں کیو نہیں آ رہی اور ویسے بھی تم لوگ جہاں کہتی ہو ہم لوگ لے کر جاتے ہیں  تو پھر ٹریپ کے ساتھ جانے کی کیا ضرورت ہے تم دونوں کو مری جانا ہے نہ تو ٹھیک ہے میں آزاد سے کہہ دیتی ہو جب وہ فری ہو گا تم لوگوں کو لے جائے گا ۔۔

ہمیں بھائ کے ساتھ کہی نہیں جانا ہمیں فرینڈز کے ساتھ جانا ہے ہر بار آپ لوگ اسی طرح کر تے ہیں کہی بھی جانا ہوتا ہے یہ تو بھائ کو ساتھ بیجھ دیتے ہیں یہ تو گاڈز کو ساتھ میں ہماری اپنی بھی کوئ لائف ہے ہم بھی کھل کر جینا چاہتے ہیں ۔۔

جو بھی ہو اس بار تو ہم کالج ٹریپ کے ساتھ جائے گئے میں دیکھتی ہو ہمیں کون روکے گا چلو نورا میرے ساتھ چلو نورا ۔۔۔حوریہ نورا  کو لیتی ہوئ غصے کے عالم میں کمرے سے نکل گی تھی ۔۔

فاحرہ بیڈ پہ بیٹھی اس دھوپ چاوں سی لڑکی کو دیکھ رہی تھی جو بلکل اپنے باپ اور بھائ پہ گئ تھی اپنی بات تو مناوا کے رہتی تھی چاہے بری ہو اچھی جو من میں ایک بار آ جائے وہ کر کے ہی رہتی تھی ۔۔۔۔۔۔

❤❤❤❤

عمر تم نے اسے سب کچھ سمجھا دیا ہے نہ کوئ بھی غلطی نہیں ہونی چاہیے جیسے میں نے کہا ہے بلکل ویسا ہی ہونا چاہیے 

ہاں یار سب کچھ ویسا ہی ہو گا جیسا تو چاہتا ہے تو ٹنشن کیو لیتا ہے میں نے ایسا شکاری ڈھونڈا ہے جس کا وار کبھی بھی خالی نہیں جاتا تو سمجھ شکار بس پھس چکا ہمارے بچائے گئے جال میں 

تو بس اپنا وعدہ پورا کرنے کی تیار کر اب ہم سب مزید تمہیں ایسے نہیں دیکھ سکتے عمر عایان کے کندھے کو ہولے سے تھپتپتا ہے ۔۔

عایان جو سگریٹ منہ سے لگائے کسی گہری سوچ میں تھا عمر کے تھپتپانے پر ترچھی نگاہوں سے عمر کو دیکھتا ہے ۔۔۔

ایسے کیو دیکھا رہا ہے مجھے تم نے خود تو کہا تھا کہ اگر میں نے تمہارا یہ کام کر دیا تو شادی کر لے گا 

اب یہ مت کہنا کہ تم نے صرف کام نکلوانے کے لیے ایسا بھولا تھا ۔۔

ریلکس ہو جا میرے یارا تمہیں پتہ تو ہے ایک بار میں جو بولتا ہو وہ کر کے ہی رہتا ہو تم بس میری شادی کی تیاریاں کرو بہت جلد تمہارے یار کی شادی ہونے والی ہے عایان اپنی بات ختم کرتے ساتھ  اپنے منہ سے سگریٹ کا دھوا اڑاتا نے ۔۔

سچ میں عایان تم شادی کر رہے ہو کون ہے وہ خوش نصیب جسے میرے بھائ نے پسند کیا ہے ہمیں بھی تو ملوا عمر عایان کی شادی کی خبر سن کے جھوم اٹھا تھا ہے ایک ۔۔

خوش نصیب نہیں بد نصیب جو چاہ کے بھی اپنی اس بد نصیبی کو نہیں بدل پائے گئ عایان کی آنکھیں ایک دم سے سرخ ہوئ تھی جن میں وحشت صاف دیکھائ دے رہی تھی ۔۔

عایان یار تو ایسا کیو بول رہا ہے تو ایسا کیا کرنے والا ہے عمر کو عایان کی باتوں سے آنے والے خطرے کی بو آ رہی تھی دیکھ عایان تو اب کچھ غلط نہیں کرے گا ۔۔۔۔

عمر یار تو کیو گھبرا رہا ہے گھرانے کی باری تو اب ہمارے دشمنوں کی ہے بہت آرام سے رہ لیا اب ان کی زندگیوں کا سکون برباد کرنے کے لیے انسپکٹر عایان آ گیا ہے اب بس کچھ دن اور ان سب کی زندگی میں ایسا طوفان لاو گا کہ پورا ملک منشن ہل جائے گا ۔۔۔۔

عایان تو  کیو اتنی خطر ناک باتیں کرتا ہے  کبھی تو مجھے تم سے ڈر لگنے لگتا ہے ۔۔

پہلے والا عایان کتنا اچھی باتیں کرتا تھا اور اب والا عایان اتنی خطرناک باتیں کرتا ہے کہ سننے والا انسان سن کے ہی بے ہوش ہو جائے ۔۔۔

 پہلے جیسا کچھ رہا بھی تو نہیں ہے وقت بدل گیا انسان بدل گئے کچھ بھی تو نہیں بچا میرے پاس اور جس انسان نے میرا سب کچھ مجھ سے چینا ہے میں بھی اس کا سب کچھ چین لو گا اسے اتنا مجبور کروں گا کہ اپنی موت کی بھیک مانگے گا وہ خدا سے  عایان ہاتھ میں پکڑے ہوئے سگریٹ کو  مٹھی میں بند کئے زور سے مسلتا ہے جیسے سگریٹ نہیں اپنے دشمن کو مسل رہا ہو ۔۔۔

💞💞💞

آزاد تم  بچیوں کو ٹریپ پہ جانے کی کیسے اجازت دے سکتے ہو وہ بھی بلکل اکیلے جانے کی فاحرہ غصے کے عالم میں آزاد کے کمرے داخل ہوئ آزاد سے جواب طلب کر رہی تھی خالہ کیا ہو گیا ہے ایک ٹریپ پہ جانے کی تو اجازت دی ہے اس میں اتنا شور ڈالنے کی کیا ضرورت ہے حوریہ کا بہت دل کر رہا تھا جانے کو تم بچیوں کو اکیلا ہی بھیج دو گئے تمہیں یاد بھی ہے کتنے دشمن بنا رکھے ہیں تم نے اور باپ نے اس حالت میں بھی تم مان کیسے گئے کیا تم چاہتے ہو جیسے تم کیسی کی بہن بیٹیوں کی آبرو کے ساتھ کھیلتے ہو تمہاری بہن کا ساتھ بھی کوئ ایسا کرے ۔۔

خالہ آئندہ اگر آپ نے میری بہن کے بارے میں ایسی بات کہی نہ تو میں بھول جاوں گا کہ آپ کا مجھ سے کیا رشتہ ہے وہ میری بہن ہے آزاد ملک کی کوئ اسے چھونے کی کیا دیکھنے کی بھی اگر ہمت کرے گا تو اس کا وہ خشرکرو گا کہ دیکھنے والوں کی روح کانپ جائے گی آزاد غصے سے دھارا تھا 

 فاحرہ کو دیکھ کر دکھ ہوا تھا اپنی بہن کے بارے میں اس قدر جذباتی انسان دوسروں کی بہن بیٹیوں کی آبرو کے ساتھ بنا سوچے سمجھے کھیلتا تھا ۔۔

آپکو کیا لگتا ہے مجھے اپنی بہن کی فکر نہیں ہے تو میں آپکو کو بتا دو مجھ سے زیادہ میری بہن کی کوئ پروا نہیں کر سکتا اور اسے جانے کی اجازات بھی میں کچھ سوچ سمجھ کے ہی دی ہے ۔۔۔

اور آپ کو ہمارے پرسنل کاموں میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے اب آپ جا سکتی ہے آزاد اپنی بات کہے فاحرہ کو کمرے سے جانے کا رستہ دیکھاتا  ہے 

فاحرہ جانتی تھی اسے ان سب کاموں میں بولنے کی اجازت نہیں ہے لیکن ہے تو ایک ماں 

 حوریہ کو ماں بن کر پالا تھا اور سگی اولاد سے بھی زیادہ پیار کیا تھا اور کون ماں چاہتی تھی کہ اس کی بیٹی کے ساتھ کچھ برا ہو  

فاحرہ نے حوریہ کو نورا سے بھی زیادہ پیار اور لاڈ دیا تھا اور ہر گز نہیں چاہتی تھی کہ اس کے باپ اور بھائ کے کالے کارناموں کا ذرا سا بھی اثر حوریہ پر پڑے ۔۔۔۔

 صرف حوریہ کی وجہ سے وہ اس گھٹن زدہ محل میں رہ رہی تھی جہاں ان کی آنکھوں نے بہت سے گناہ ہوتے دیکھے ہیں کسی کو روتے گر گراتے دیکھا ہے اور کسی کو اپنی آنکھوں کے سامنے دم توڑتے دیکھا ہے ۔۔

اتنا سب کچھ دیکھنے کا بعد وہ صرف اپنی بیٹی اور حوریہ کی وجہ سے چپ تھی وہ حوریہ کو اس گندگی کا حصہ ہر گز نہیں بنتا دیکھنا چاہتی تھی اس لیے اتنے سالوں سے خاموش تھی۔۔۔

حوریہ کتنا مزہ آئے گا ہم دونوں صرف ہم دونوں وہ بھی اکیلی پہلی بار اپنے فرینڈز کے ساتھ جائے گئ مجھے تو ابھی سے سوچ سوچ کے مزہ آرہا ہے جائے گئے تو کتنا مزہ آئے گا  جب سے آزاد نے انہیں جانے کی اجازت دی تھی تب سے حوریہ اور نورا  خوشی سے پاگل ہوئ  فل ولیم میں میوزک لگائے ناچتے گاتے ہوئے پورے روم کا نقشہ بگاڑ چکی تھی 

لیکن حوریہ ماما تو ہم سے ناراض ہے جب سے آزاد بھائ نے ہمیں جانے کی پرمیشن دی ہے تب سے وہ مجھ بات نہیں کر رہی اور مجھے ایسے دیکھتی ہے جیسے مجھے زندہ زمین میں گاڑھ دے گی ۔۔

نورا یار یہ فاحرہ  جانو کو نہ ہم واپس آ کے منائے گئے اگر ہم نے جانے سے پہلے بات کر لی نہ تو وہ ہمیں اموشنلی بلیک میل کرنے لگ جائے گی اور میں ایسا ہر گز نہیں چاہتی اس لیے خالہ کی ناراضگی کو ہم  پنڈنگ پہ رکھتے ہیں ٹرپ سے واپس آ کے سب دیکھے گئے اس سے پہلے ہم کچھ بھی نہیں سوچے گئے ۔۔سوچے گئے تو بس ٹرپ کے بارے میں ٹھیک ہے اب تم بھی خالہ سے کوئ بات مت کرنا ۔۔۔ورنہ وہ تمہیں اپنے باتوں کے جال میں پھنسا لے گئ۔۔آئے میری بات سمجھے میں ۔۔نورا حوریہ کی بات سمجھتے ہوئے ہاں میں سر ہلاتی ہے 

چلو اب یہ ناچ گانا بند کرتے ہیں اور پیکنگ کرتے ہیں  

حوریہ میوزک بند کرتے ہوئے وراڈروب کی طرف  بڑھتی ہے 

💞💞

آزاد آجکل تمہاری گرل فرینڈ نظر نہیں آتی تمہارے ساتھ کیا نام تھا اس کا ۔۔۔۔ہاں یاد آیا تانیہ نام تھا نہ اس کا احد سوچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا

 آزاد جو ہاتھ میں شراب کا گلاس لیے ڈانس فلور میں ناچتی ہوئ لڑکیوں کو دیکھنے میں مصروف تھا احد کے کہنے پر ایک نظر احد کی طرف دیکھتا ہے 

وہ کوئ میری گرل فرینڈ نہیں تھی اور تم لوگ تو جانتے ہی ہو ایک بار جو چیز استعمال کر لیتا ہوں واپس اس کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتا ۔۔

یار کیا لڑکی ہے

 شیری جو دونوں کی باتوں کو اگنور کئے اپنی گندی نظروں سے فلور پر ڈانس کرتی ہو لڑکیوں کے سر سے لے کر پاوں تک ایکسرے کرنے میں مصروف تھا اچانک ایک لڑکی کو دیکھ کر اونچی آواز سے بولتا ہوا آزاد اور احد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے ۔۔

آزاد اور احد شیری کے نظروں کے تعاقب میں دیکھتے ہیں تو ڈانس فلورپر ایک لڑکی ڈانس کرتے ہوئے نظر آتی ہے ۔

شاٹ سکرٹ گھٹنوں سے بھی اوپر پہنے ہوئے جس سے جسم کے تمام خدوخال وافع نمایا ہو رہے تھے اور گولڈن بال جو کمر تک تھے ڈانس کرتے ہوئے ہوا میں لہرا رہے تھے چہرے پہ میک اپ کئے شراب کے نشے میں اپنے ہوش و حواس کھوئے ڈانس فلور پر ڈانس کرنے میں مصروف تھی ۔۔

آزاد اور اس کے دوست بنا پلک جھپکائے بس اسی لڑکی کو دیکھ رہے تھے ۔۔

یار کیا لڑکی ہے میرا تو سارا نشہ ہی اتر گیا ہے شیری کہتے ہوئے شراب کا گلاس منہ سے لگائے ایک ہی سانس میں ختم کرتا ہے ۔۔ 

بڑے  دونوں بعد کوئ کمال کی چیز نظر آئ ہے آنکھوں کو سکون سا محسوس ہوا میں ابھی آتا ہو

 ذرا اس نا چیز سے تو مل کر آئے جسے دیکھتے ہی ہمارا سارا نشہ اتر گیا ہے آزاد گلاس ٹیبل پر رکھتے ہوئے ڈانس فلور کی طرف بڑھتا ہے 

ہائے بیوٹی فل ! آزاد ناتشہ کے پاس بلکل قریب کھڑے ہو کر ہلکے ہلکے سے ڈانس کرتے ہوئے ناتشہ کو مخاطب کرتا ہے 

یس ۔۔۔ ناتشہ آزاد کے پکارنے پر اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے جواب دیتی ہے 

ایم آزاد ملک ۔۔ملک انڈسٹری کا اونر آزاد اپنا انٹرو کرواتے ہوئے اپنا ہاتھ آگے کرتا ہے   آپ ملک انڈسٹری کے اونر ہے تو اس سے مجھے کیا لینا دینا ویسے بھی میں انجان لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتی 

تم انجان لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتی لیکن انجان لوگوں کے بیچ کھڑی ہو کے ڈانس کر سکتی ہو اور ویسے بھی کلب میں آنے والا ہر ایک انسان ایک دوسرا کا دوست ہوتا ہے اور اس لحاظ سے ہم بھی ایک دوسرے کے دوست ہوئے ۔۔ تم کچھ زیادہ ہی فاسٹ نہیں وہ تو میں ہو اس لیے تو دنیا کے جانے مانے بزنس مین میں میرا شمار کیا جاتا ہے ویسے ایک بات کہو تمہارا بار بار اپنی امیری کے گیت گانے سے میں امپریس نہیں ہونے والی ناتشہ کاونٹر کی طرف بڑھتی ہے آزاد بھی اس کے پیچھے کاونٹر تک آیا تھا 

تمہیں کس نے کہہ دیا کہ میں تمہیں امپریس کرنے آیا ہوں میں تو تمہاری خوبصورتی کی تعریف کرنے آیا ہو کوئ بھی خوبصورت چیز دیکھنے کے بعد میں اس کی تعریف کیا  بنا نہیں رہ سکتا اور تمہاری خوبصورتی نے تو مجھے پہلی نظر میں ہی اپنا دیوانہ بنا لیا آزاد نیچے سے لے کر اوپر تک ناتشہ کو حوس بھری نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔۔  تم مجھ سے فلرٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہو  ناتشہ آزاد کو جانچتی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی یہی سمجھ لو آزاد بھی اس کا ہی انداز اپناتے ہوئے بولا

ویری انٹرسٹنگ  تم کافی دلچسپ انسان ہو تم سے مل کر اچھا لگا ۔۔۔۔۔

اپنا نام تو بتاتی جاوں آزاد ناتشہ کو جاتا دیکھ بولا میں نے سوچا تم اتنے امیر ہو تو پہچان بھی اتنی ہی زیادہ  ہو گی مجھے امید ہے نام کا پتہ تو تم لگا ہی لو گئے چلو اب میں چلتی ہوں امید ہے ہم جلد ملے گئے ۔۔

اس کا مطلب ہم بہت جلد دوبارہ ملنے والے ہیں تم جانتی نہیں ہو تم نے کس کو چیلنج  کیا ہے 

سی یو سون بے بی! مجھے امید ہے اگلی ملاقات کافی دلچسپ ہونے والی ہے ہماری آزاد جتاتی نظروں سے ناتشہ کو بولا جیسے یہ سب اس کے بائے ہاتھ کا کھیل ہو ۔۔

مجھے بھی اگلی ملاقات کا شدت سے انتظار ہو گا سچ میں کچھ کرنے کے قابل ہے بھی ہو یا بس لڑکیوں کو امپریس کرنے کے لیے ہوا میں چھوڑتے ہو ۔۔بائے بائے 

ناتشہ آزاد کو ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کلب سے باہر جانے کے راستے کی طرف بڑھتی ہے ۔۔

آزاد پیچھے سے ناتشہ کو دیکھ رہا تھا جو ہے تو دیکھنے میں چھوٹی لیکن پورا دھماکہ تھی اپنی اداوں سے آزاد کو پہلی ہی ملاقات میں گائل کر گئ تھی۔۔۔

یار لڑکی تو تجھے خالی ہاتھ دیکھا گی وہ بھی آزاد ملک کو جس کی پیچھے لڑکیاں پاگل ہے احد اور شیری ناتشہ کے جانے کے بعد آزاد کے پاس آتے ہیں 

جو مچھلی جتنی ٹیری ہو اس کا شکار کرنے میں اتنا ہی مزہ آتا ہے تم دیکھنا کیسے اس لڑکی کو اپنا دیوانہ بناتا ہو 

صرف دو دن ۔۔۔۔ دو دن کے اندر اس کو اپنا دیوانہ نہ بنا لیا تو میرا نام بھی آزاد نہیں ۔۔ 

دو دن کچھ زیادہ کم دن نہیں ہے مجھے تو یہ لڑکی دو میں پٹنے والی نہیں لگتی احد کو دیکھتے ہوئے بولا 

تم اپنے بھائ کو ہلکے میں لے رہو اتنے عرصے سے میرے ساتھ ہو لیکن ابھی تک مجھے جان نہیں پائے دو دن صرف دو دن آزاد احد کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے چیلنجنگ انداز میں بولا۔۔۔

💞💞

عایان مجھے بچا لے عایان وہ لوگ مجھے نہیں چھوڑے گئے عایان میں ابھی مرنا نہیں چاہتی عایان ۔۔عایان تو میری بات سن رہا ہے نہ عایان 

عایان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عایان کی ایک دم سے آنکھ کھلی تھی عایان کا پورا وجود پسینے سے بیگا ہوا تھا جب سے دائمہ اس دنیا سے گئ تھی تب سے عایان کو اس کے آخری الفاظ اپنے کانوں میں گوجتے سنائ دیتے تھے ایک بھی رات عایان سکون سے نہیں سو پایا تھا  

آپی میں جانتا ہو آپ بہت تکلیف میں ہے  آپ  کا مجرم جو  کھلے عام گھوم رہا ہے اور میں جانتا ہو جب تک اسے اس کے کئے کی سزا نہیں مل جاتی تب تک آپ کی روح سکون نہیں ملے گئے اور نہ ہی مجھے تب تک سکون ملے گا آپ کے قاتلوں کو ایسی سزا دو گا کہ ہر مجرم گناہ کرتے وقت سو بار سوچے گا ۔

بس آج کی رات صبح کے سورج کے ساتھ ملک خاندان کی بربادی بھی شروع ہو گئ ....

عایان پانی کا گلاس ایک ہی سانس میں ختم کئے اپنی گھبراہٹ کو ختم کرنے کے لیے روم کی کھڑکی پر آیا تھا کھڑکی کھولتے ہی ٹھنڈی ہوا عایان کے چہرے سے ٹکرائ تھی اور اندر تک عایان کو سکون پہنچا گی تھی ۔۔۔ عایان آنکھیں بند کئے کھڑکی کے سامنے کھڑا  ٹھنڈی ہوا کے مزے لے رہا تھا کہ اچانک عایان کی آنکھوں کے سامنے حوریہ کا روتا ہوا چہرہ آیا تھا عایان نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھولی ۔۔اور ایک لمبی سانس خارج کی تھی

عایان پارٹی والے دن کے بعد حوریہ سے ایک بار بھی نہیں ملا تھا لیکن اس کے بارے میں ساری خبر رکھے ہوئے تھا حوریہ کہا جاتی ہے کیا کرتی ہے کن کن لوگوں سے ملتی ہے عایان سب جانتا تھا ۔۔

سر خبر ملی ہے کہ ملک ریاض اور اس کا بیٹا دو دن بعد بہت بڑی ڈرگز کی ڈیل کرنے والے ہیں دبئی والی پارٹی کے ساتھ  لیکن افسوس یہ پتہ نہیں لگا پائے کہ یہ ڈیل ہو کس جگہ رہی ہے حماد عایان کے پولیس سٹیشن آتے ہی اسے ساری ڈیٹیل دینے لگا

کوئ بات نہیں حماد میاں اگر ڈیل ہونے کا پتہ لگ گیا ہے تو ڈیل کس جگہ ہو رہی ہے اس کا پتہ بھی لگ جائے گا تم بس آزاد پر نظر بنائے رکھو باقی سب میں دیکھ لو گا  

یس سر حماد سلوٹ کرتے ہوئے کیبن سے باہر چلا گیا ۔۔

ہیلو ! 

آزاد دو دن بعد ایک بہت بڑی ڈیل کرنے والا ہے وہ ڈیل کس جگہ ہونے والی ہے اور کس ٹائم ہو گی مجھے اس کے بارے میں ساری ڈیٹیل چاہیے ۔۔

صرف دو دن ہے تمہارے پاس اور یہ بات جان لو اس ڈیل کو رکنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے تو کسی بھی قسم کی لاپرواہی میں برداشت نہیں کروں گا۔۔ 

عایان فون پہ موجود دوسرے وجود کی بات سن کے موبائل نیچے رکھتا ہے ۔۔۔

❤❤

کوئ ہے پلیز ہمیں یہاں کیو لے کر آئے ہو کوئ میری بات سن رہا ہے حوریہ کو کچھ نظر نہیں آ رہا تھا سب طرف بس اندھیرا ہی اندھیرا تھا  

صبح حوریہ اور نورا دونوں کالج کے لیے نکلی تھی کیونکہ سب سٹوڈنٹ کالج بس سے مری جانے والے تھے لیکن کالج پہچنے سے پہلے ہی راستے میں ہی ان کی گاڑی پہ کچھ لوگوں نے حملہ کیا ڈرائیور پر وار کرنے کے بعد حوریہ اور نورا کو بے ہوش کر کے  اپنے ساتھ لے آئے تھے 

حوریہ کو جب سے ہوش آیا تھا اپنے آپ کو رسیوں سے باندھا ہوا پایا تھا ۔۔

کوئ کچھ بول کیو نہیں رہا ہمیں یہاں کیو لے کر آئے ہو ۔۔نورا ۔۔۔۔نورا تم کہا ہو میری بات سن رہی ہو نورا۔۔۔۔ حوریہ کو اچانک سے نورا کی یاد آئ تھی گاڑی میں وہ بھی تو اس کے ساتھ تھی 

نورا تم کچھ بول کیو نہیں رہی تمہیں میری آواز سنائ دے رہی ہے اندھیرا ہونے کی وجہ سے حوریہ کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی نہ کچھ نظر آ رہا تھا اور نا کوئ ہل چل محسوس ہو رہی تھی یہاں تک یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ وہ ہے کہا اس وقت ۔۔

💕💕

ایسے کیسے کوئ ہمارے گھر کی بچیوں کو اٹھا لے گیا کس میں اتنی ہمت آ گئ کہ ملک ریاض کی بیٹی کو اٹھا لے گیا جب سے ملک ریاض اور آزاد کو   حوریہ اور نورا کی کیڈنیپنگ کا پتا چلا تھا تب سے دونوں نے اسے ڈھونڈنے میں زمین آسمان ایک کر دیا تھا لیکن اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا اور نہ ہی ابھی تک کسی کی کال آئ تھی ۔۔

 آزاد میں نے تم سے بولا تھا کہ بچیوں کو اکیلا مت بیجھو وہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا اس وجہ سے میں ان کو منع کر رہی تھی پتہ نی کس حال میں ہو گی میری بچیاں فاحرہ کا رو رو کے برا خشر ہو گیا تھا ۔۔

میں ان دونوں کو اکیلا نہیں بیجھنے والا تھا ان کی خفاظت کے لیے سپیشل گارڈز ہائر کئے تھے جو کالج کے باہر ان کا انتظار کر رہے تھے لیکن کالج پہچنے سے پہلے ہی ۔۔۔آزاد زور سے دھاڑا تھا ۔۔

ہمارا یہ نیا دشمن کہا سے آگیا باقیوں کو میں جانتا ہوں وہ ایسی غلطی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے  ۔۔۔ڈیڈ ہمیں اور دیر نہیں کرنی چاہیے مجھے لگتا ہے ہمیں پولیس کو انولو کر لینا چاہیے میں مزید کوئ رسک نہیں لے سکتا صبح سے شام ہونے کو آئ ہے اور اب تک دونوں کا کچھ پتہ نہیں چلا ہے آپ کمیشنر کو کال کرے۔۔۔

تم سہی کہہ رہے ہو ہمیں پولیس کو انولو کر لینا چاہیے ۔۔

ہیلو!

 کمیشنر میں ملک ریاض بات کر رہا ہو جی بولے سر آپکو کون نہیں جانتا بولے کیسے یاد کیا کمشنر میری بیٹی صبح سے لاپتہ ہے کالج جا رہی تھی کہ راستے میں کچھ لوگوں نے گاڑی پہ حملہ کر دیا اور اب شام ہونے والی ہے ابھی تک  اس کا کوئ پتہ نہیں  ۔۔

کیسے بھی کر کے میری بیٹی مجھے سہی سلامت چاہیے اپنی تمام پولیس فورس لگا دو اس شہر کا ایک ایک کونا چھان مارو میری بیٹی مجھے سہی سلامت چاہیے 

سر آپ ٹینشن نہ لے ہم آپ کی بیٹی کو ڈھونڈنے کی پوری کوشش کرے گئے میں ابھی اپنے پولیس سٹیشن کے بسٹ آفیسر کو آپ کے پاس بیجھتا ہو آپ اس کو ساری سیچوشن کے بارے بتائے انشاء اللہ ہم جلد ہی آپکی بیٹی کو ڈھونڈ لے گئے۔۔۔

💞💞

کس وقت یہ سب ہوا آزاد پوری صورت حال کا جائزہ لیے آزاد اور ریاض سے کیس کے مطلق سوال طلب کر رہا تھا ۔۔

ملک صاحب میں آپ سے پوچھ رہا ہو یہ حادثہ کس وقت ہوا عایان  دونوں کو چپ بیٹھا دیکھ اپنے سوال پر زور دیتا ہوا دوبارہ  پوچھتا ہے  ۔۔

یہ سب سوال دوبارہ پوچھنے کا فائدہ ہم کمیشنر کو سب صورت حال سے آگاہ کر چکے ہیں تمہیں  ان سب میں ٹائم ضائع کرنے کی بجائے اپنا کام شروع کرنا چاہیے ۔۔ 

آزاد غصے کے عالم میں عایان سے بولا تھا 

مسٹر آزاد ہم اپنا کام ہی کر رہے ہیں اور یہ سب سوالات کرنا ہمارے کام میں ہی شامل ہے جب تک آپ ہمیں ساری ڈیٹیل نہیں بتائے گئے ہم اپنا کام کیسے شروع کرے گئے آپکو کیا لگتا ہے یہ کام کس کا ہو گا آپ کا کوئ ایسا دشمن جس پر آپ کو شک ہو عایان اپنا کام باخوبی سے انجام دیتے ہوئے سوالات پہ سوالات کئے جا رہا تھا  

ہمارا ایسا کوئ دشمن نہیں جس میں اتنی ہمت ہو کہ ہمارے گھر کی عزت پر ہاتھ ڈال سکے اگر آپ کے سوال جواب ہو گئے ہو تو آپ اپنا کام شروع کرے گئے آزاد مشکل سے اپنا غصہ کنٹرول کرتے ہوئے عایان کی آنکھوں میں  دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ 

کیڈنیپنگ کے کیسز میں تو اکثر ایسا ہی دیکھا گیا آپسی دشمن ہوتی ہے یہ بزنس رئیول ایسا کام کرتے ہیں لیکن جو بھی ہے جلد پتہ لگ جائے گا اب ہم چلتے ہیں   اگر آپکو کو کوئ کال آئے یا کوئ خبر ملے تو ہمیں ضرور بتائے گا عایان تحمل سے کام لیتے ہوئے اپنے پروفیشنلی انداز میں بولا ۔۔۔

"""""

سر آپ نے اس آزاد کو کچھ کہا کیو نہیں کس طرح سے وہ آپ سے بات کر رہا تھا ایسے بات کر رہا تھا جیسے ہم اس کے ملازم ہو 

ہم ملازم ہی تو ہے ان کے نہ سہی لیکن قانون کے تو ہے نہ سر ہم قانون کے ملازم ہے اسکا یہ مطلب نہیں یہ امیر لوگ ہمیں اپنا بھی ملازم سمجھنے لگ جائے 

ریلکس حماد تم کیو اتنے ہائپر ہو رہے ہو اس کی بہن لاپتہ ہے اس سچویشن میں انسان اکثر ایسے ہی ری  ایکٹ کرتا ہے عایان حماد کے کندھے کو ہولے سے تھپتپتا ہے 

خیرت ہے اپنے کام کو اتنا سریلی لینے والا  اور  کسی کی بدتمیزی پر منہ توڑ جواب دینے والا انسان آج  مجھے ہی سمجھا رہا ہے حماد عایان کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے آپ سے مخاطب ہوا تھا 

سر مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آئ اگر ان کے کسی دشمن نے یہ کام نہیں کیا تو پھر کس نے یہ کام کیا کون ہے جو ملکوں سے دشمنی مول لے رہا ہے 

اب یہ تو خدا ہی جانے ویسے بھی ان لوگوں نے اپنے اتنے دشمن بنائے ہوئے ہیں کہ کب کون کہا سے وار کر جائے پتہ بھی نہ چلے اور تم یہ باتیں کرنا بند کرو اور کام پہ دھیان دو جاوں جا کر ڈرائیور کا بیان لو دیکھتے ہیں وہ کیا کہتا ہے عایان حماد کو آڈار دیتے ہوئے بولا۔۔۔۔

آزاد میری بچیوں کو غائب ہوئے دو دن ہو گئے ہیں پتہ نی وہ کیسی ہو گئ کیا کر رہی ہیں پولیس اور تمہارے آدمی خدانخواستہ اگر انہوں نے ہماری بچیوں کے ساتھ کچھ غلط کر دیا تو.....

 خدا کا واسطہ ہے میری بچیوں کو میرے پاس لے آو فاحرہ آزاد کے آگے ہاتھ جوڑتی ہوئ بولی  خالہ آپ کیسی باتیں کر رہی ہے ایسا کچھ نہیں ہو گا میں اپنی بہن کو سہی سلامت گھر واپس لے کر آو گا اور جس نے بھی یہ سب کیا ہے اسے کے پورے خاندان کو برباد کر دو گا 

آزاد اور اس کے لوگ مسلسل دو دونوں سے دن رات لگائے حوریہ اور نورا کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے خیرت کی بات یہ تھی کہ ابھی تک کچھ کیڈنیپر نے کوئ رابطہ نہیں کیا تھا 

پولیس بھی دن رات لگائے کیس کو حل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی تھی لیکن کوئ سرا ہاتھ نہیں آرہا تھا پتہ نہیں کیڈنیپر چاہتا کیا تھا 

میں کچھ نہیں جانتی تمہیں جو بھی کرنا ہے جلدی کرو بس مجھے میری بچیاں گھر چاہیے اگر تمہارے یا تمہارے باپ کے گناہ کا خرجانہ میری بچیوں کو چکانے پڑا نہ تو بہت برا ہو گا فاحرہ دھمکی والے انداز میں بولی۔۔۔۔

آپ کو کیا لگتا ہے کہ صرف آپکو ہی ان کی فکر ہے مجھے نہیں ہے پاگلوں کی طرح دن رات میں انہیں ڈھونڈ رہا ہو آپ سے زیادہ مجھے  میری بہن کی فکر ہے اور میں بہت جلد ڈھونڈ لو گا انہیں ۔۔۔

*****

مجھے کچھ نہیں کھانا مجھے بس گھر جانا ہے  حوریہ نے کھانے کی پلیٹ  آ دمی کے ہاتھ سے لے کر دور اچھالی تھی تم لوگ کون ہو اور ہمیں اتنے دونوں سے یہاں کیو رکھا ہوا ہے ہمیں گھر جانا ہے 

بہت ہاتھ اور زبان چلتی ہے تیری تو کیا سمجھتی ہے کہ تو کھانا نہیں کھائے گی تو ہم تجھے جانے دے گئے تم دونوں تب تک یہاں سے نہیں جا سکتی جب تک ہمارا مقصد نہیں پورا ہو جاتا آدمی اتنی زور سے غرایا تھا کہ نورا نے ڈر کے مارے حوریہ کے بازو کو زور سے پکڑ لیا تھا 

تم میرے ڈیڈ اور بھائ کو نہیں جانتے چھوڑ گئے نہیں وہ تم لوگوں کو  ای۔۔۔ک۔۔ ایک۔۔۔۔ کو مارے گئے دیکھنا حوریہ نورا کو ساتھ  لگائے اس آدمی سے بولی  ڈر کی وجہ سے خوریہ کے الفاظ لڑکھڑا رہے تھے ۔۔۔

تمہارا بھائ اور تمہارا باپ ہم تک کبھی نہیں پہنچ پائے گئے اس لیے اپنے بھائ اور اپنے باپ کی تعریفیں کرنا چھوڑ اور چپ چاپ کھانا کھا ورنہ آج بھی بھوکا رہنا پڑے گا آدمی دوسری پلیٹ حوریہ کے آگے کرتے ہوئے کہتا ہے 

لے جاوں اپنا کھانا ہمیں نہیں کھانا اس پہلے حوریہ دوبارہ پیلٹ کو پیچھے جٹھکتی نورا حوریہ کا ہاتھ پکڑتی ہے حوریہ مجھے بہت بھوک لگی ہے میں اور بھوکا نہیں رہ سکتی میں مر جاوں گی نورا آنکھوں میں آنسو لیے حوریہ کو التجائ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔

حوریہ نے چپ چاپ نورا کو دیکھتے ہوئے آدمی کے ہاتھ سے پلیٹ پکڑی تھی وہ نورا کی جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی تھی نورا جو ایک سکینڈ کے لیے بھی بھوک کو برداشت نہیں کرتی تھی حوریہ کی وجہ سے پتہ نی کیسے دو دن بھوکا رہ گئ تھی ۔۔۔

خوریہ تم بھی کھانا کھا لو اگر ہم ایسی ہی بھوکی رہی تو یہ لوگ ہمیں مارے یہ نہ مارے بھوک سے ضرور ہم دونوں مر جائے گئ نورا تیز تیز کھاتے ہوئے خوریہ سے بولی مجھے کچھ نہیں کھانا پتہ نہیں یہ لوگ ہمیں کب چھوڑے گئے مجھے گھر کی بہت یاد آ رہی ہے خوریہ مجھے بھی گھر کہ بہت یاد آ رہی ہے یہ لوگ کہی ہمیں مار تو نہیں  دے گئے خوریہ مجھے ابھی نہیں مرنا نورا کی آنکھوں سے ایک بار پھر آنسو نکل آئے تھے نورا یہ لوگ ہمیں کچھ نہیں کرے گئے آزاد بھائ ہے نہ وہ ہمیں جلد یہاں سے لے جائے گئے تم بس خدا سے دعا کرو کے وہ جلد   ہم تک پہنچ جائے حوریہ نورا کو گلے سے لگائے حوصلہ دیتے ہوئے  بولی ۔۔۔۔۔۔

*****

حماد کوئ انفارمیشن ملی نو  سر کوئ انفارمیشن نہیں ملی سر دو دن سے مسلسل ان دونوں لڑکیوں کے فون ٹریس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں  لیکن کوئ فائدہ نہیں ہوا سر جس نے بھی یہ کام کیا ہے بہت ہوشیاری سے کیا ہے ایک بھی ایسا ثبوت نہیں چھوڑا جس سے ہم ان تک پہنچ سکے ۔۔۔۔

مجرم کتنا بھی ہوشیار کیو نہ ہو پولیس کی نظروں سے نہیں بچ سکتا مجھے بھی امید ہے اس مجرم نے بھی کوئ نہ کوئ غلطی ضرور کی ہوگئ تم فون ٹریس کرنے کی کوشش کرتے رہو کوئ نہ کوئ سوراغ ضرور ملے گا یس سر ۔۔

اوکے میں کیس کے سلسلے میں کمیشنر صاحب سے ملنے کے لیے جا رہا ہو جو بھی آپ ڈیٹ ہوئ مجھے کال کر کے بتا دینا عایان آڈر دیتے ہوئے اپنی کیپ اور گاڑی کی چابی اٹھاتے ہوئے اپنے کیبن سے باہر نکل گیا تھا ۔۔۔۔

****

ہاں ایسی کیا بات کرنی ہے تم نے جو موبائل پہ نہیں ہو سکتی تھی عایان اپنے سامنے بیٹھے ہوئے وجود سے مخاطب ہوتا ہے تمہیں پتہ ہے نہ ہمارا ایسے ملنا تمہارے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے 

آپ اس کی فکر مت کریں کسی کو بھی ہمارے بارے میں پتہ نہیں چلے گا آزاد کی بہن لاپتہ ہونے سے اس نے سکیورٹی بہت ٹائٹ کر دی ہے اور ہر ایک آدمی پر بہت نظر رکھی جا رہی ہے اس لیے موبائل پہ بات کرنا رسکی ہو جاتا آزاد اور اس کا باپ دبئی والی پارٹی سے جو میٹنگ آج کرنے والے تھے وہ کینسل ہو گئ ہے اس کا مطلب اب چھ ساتھ دن تک یہ میٹنگ نہیں ہو سکتی عایان سامنے بیٹھے وجود سے بولا شاید اس سے بھی زیادہ دن لگ سکتے ہیں 

اس سے زیادہ سنہری موقع آپ کو نہیں مل سکتا اپنا پلان مکمل کرنے کے لیے اچھا اب میں چلتا ہو اور دو دن مزید آپ سے کوئ بات نہیں ہو پائے گی عایان کے سامنے بیٹا ہوا انسان اپنی بات کہے سر پر کیپ ڈالے ایک سکینڈ میں عایان کی نظروں سے اوجھل ہوا تھا ۔۔۔۔

آزاد ملک اب تمہاری زندگی میں ایسا طوفان آئے گا جو تمہاری پوری زندگی بدل کے رکھ دے گا 

جسٹ ویٹ اینڈ واچ ۔۔عایان اپنے آپ سے مخاطب ہوا تھا اور ایک جاندار مسکراہٹ نے عایان کے ہونٹوں کو چھوا تھا ۔۔یہ مسکراہٹ آنے والے خطرے کی علامت تھی جو ملک ہاوس میں لاحق ہونے والا تھا ۔۔

ہمیں کہا لے کر جا رہے ہو اور یہ ہماری آنکھوں پر پٹی کیو باندھی ہے چھوڑوں مجھے خوریہ  اپنے بازوں کو آدمی کے ہاتھ سے چھوڑانےکی کوشش میں لگی بولی خوریہ کہی یہ ہمیں  مارنے تو نہیں والے کہی ہمیں پھانسی تو نہیں لگانے والے ۔۔نہیں۔۔۔نہیں ۔۔میں اتنی جلدی نہیں مرنا چاہتی  دیکھے بھائ صاحب آپکو کو ہمیں مار کے کیا حاصل ہو گا الٹا گناہ ہی ملے گا پلیز بھائ صاحب ہمیں چھوڑ دے ابھی تو میں نے ٹھیک سے دنیا بھی نہیں دیکھی اور ابھی تو میری شادی بھی نہیں ہوئ ۔۔پلیز ہمیں چھوڑ دے نورا مرنا کا سوچ کے  جو منہ میں آتا گیا گھبراہٹ میں  بولتی جا رہی تھی ۔۔۔

اے لڑکی چپ بلکل چپ دماغ خراب کر کے رکھ دیا ہے دونوں نے اب تم دونوں میں سے کسی کی بھی آواز آئ تو ابھی کے ابھی یہ بندوق کی گولی تمہارے دماغ میں ڈال دو گا آدمی نورا کے سر پر بندوق رکھے بولا ۔۔۔۔

نہیں پلیز مجھے مارنا مت میں کچھ نہیں بولوں گی گن مت چلانا ۔۔۔۔۔

چلو جلدی گاڑی نکالو ان دونوں کو یہاں سے لے جانے کا حکم ملا ہے آدمی دونوں کو باہر لے کر جاتے ہوئے اپنے ساتھ والے آدمی سے بولا۔۔۔۔۔

خوریہ یہ اب ہم دونوں کو زندہ نہیں چھوڑے گئے یہ ہمیں مار دے گئے نورا تمہیں کیسے پتہ یہ لوگ ہمیں مارنے والے ہے دیکھوں یہ لوگ ایسا کچھ نہیں کرے گئے خوریہ نورا کی آواز میں بھاری پن محسوس کئے نورا کو حوصلہ دینے لگی لیکن خوریہ کو اندر سے خود بھی ڈر لگ رہا تھا مگر نورا کی خالت کو دیکھتے ہوئے ظاہر نہیں کر رہی تھی ۔۔

میں نے فلموں میں دیکھا ہے یہ گیگسٹر لوگ ایسے ہی آنکھوں پہ پٹی باندھ کے سن سان جگہ لے جاتے ہیں اور پھر گولی مار دیتے ہیں ۔۔

نورا اس وقت مرنے کی بات کرنا بند کر دو خود بھی ڈر رہی ہو اور مجھے بھی ڈرا رہی ہو نورا خوریہ کی بات کا جواب دیتی   کہ ایک دم سے گاڑی رکی تھی۔۔

جاوں تم دونوں آزاد ہو ۔۔آدمی نورا اور خوریہ کو گاڑی سے نیچے اتراتا انکی ہاتھوں کی رسی کو کھولے بولا۔۔۔۔دونوں کو اکیلے سڑک کے بیچوں بیچ چھوڑےگاڑی فل سپیڈ سے بھاگا لے گئے تھے ۔۔

خوریہ اور نورا جلدی سے اپنی آنکھوں سے پٹی ہٹا کے اپنے چاروں اطراف دیکھتی ہے جہاں دور دور تک کوئ گاڑی نظر نہیں آرہی تھی خوریہ انھوں نے ہمیں زندہ چھوڑ دیا نورا خوشی کے مارے خوریہ کے گلے ملتی ہے اتنا خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے یہ سوچے ہم یہاں سے گھر کیسے  جائے گئے یہاں تو کوئ نظر بھی نہیں آرہا جو ہمیں ہمارے گھر ہی چھوڑ دے خوریہ نورا کو خود سے دور کرتے ہوئے بولی ۔۔اس آدمی کا کیا جاتا اگر ہمیں چھوڑنے ہی تھا تو پورا گھر تک چھوڑ دیتا یو سن سان سڑک کے بیچ میں چھوڑ کر چلا گیا ہے ۔۔

ہاں وہ تو تمہارے ماموں کا بیٹا تھا نہ جو کیڈنیپ کرنے کے بعد تمہیں خود گھر تک چھوڑنے جاتا اور ڈیڈ سے بولتا یہ لے آپکی بیٹیاں خوریہ نورا کی اہمک باتوں کو سنتے ہوئے بولی ۔۔۔

چلو آگے چلتے ہیں شاید کوئ مدد مل جائے خوریہ نورا کا ہاتھ پکڑتے ہوئے آگے کی طرف بڑھتی ہے ۔۔۔

خوریہ وہ دیکھوں گاڑی آ رہی ہے ہم ان سے مدد مانگتے ہیں نورا پیچھے سے آتی  ہوئ گاڑی کو دیکھ کر بولی نہیں ہم کسی سے مدد نہیں لے ابھی تو ایک مصیبت سے نکلے ہیں اب کسی اور مصیبت میں نہیں پھسنا چاہتی تم چپ چاپ میرے ساتھ چلو مجھے لگتا ہے ہم گھر کی ہی طرف جا رہے ہیں  تمہیں کیسے پتہ ہم گھر کے راستے پر ہی جا رہے ہیں پتہ نی مجھے یہ جگہ جانی پہچانی سی لگ رہی ہے اگر اندھیرا نہ ہوتا نہ تو جلد ہی پتہ لگ جاتا خوریہ سڑک کی سائیڈ پر چلتے ہوئے ادھر ادھر دیکھ کر بولی ۔۔۔

رک کیو گئ ہو آگے جا کر دیکھتے ہیں شاید میرا اندازہ ٹھیک ہو خوریہ اپنے پیچھے کھڑی دیکھ نورا سے بولی ۔۔۔۔

میڈم آپکو کہی جانا ہے تو ہم چھوڑ دے گئے ابھی مشکل سے دو ہی قدم چلے ہو گئے کہ گاڑی میں موجود تین لڑکے خوریہ اور نورا کے پاس گاڑی روکتے ہوئے بولے ۔۔خوریہ نورا کا ہاتھ پکڑے اور تیزی سے چلنے لگی تھی 

او۔۔۔میڈم ہماری بات تو سنو آپ کو جہاں جانا ہے ہم چھوڑ دے گئے اتنی رات کو آپ اکیلے کہا جا سکے گئ ایک بار پھر گاڑی میں موجود تینوں لڑکوں میں سے ایک لڑکا بولا خوریہ اور نورا اس بار بھی بنا کوئ جواب دیے بس چلتی جا رہی تھی دونوں کے ڈر کی وجہ سے پیشانی پر پسینہ اور دل کی دھڑکن تیز ہو گئ تھی ۔۔

لگتا ہے شرافت سے بولنے پر آپکو کو سمجھ نہیں آتی ہم نے بولا نہ ہم آپکو آپکی منزل تک چھوڑ دے گئے تینوں لڑکے اب گاڑی سے نکل کر  خوریہ اور نورا کے بلکل سامنے کھڑے چاروں طرف سے جانے کا راستہ بند کر چکے تھے ۔۔

 ہم بہت ہی شریف لوگ ہے آپ ہم پہ بھروسہ کر سکتی ہے ان میں سے ایک لڑکا دوسرے لڑکے کی طرف مسکراہٹ اچھالتے ہوئے بولا اور ویسے بھی ان خوبصورت ٹانگوں کو اتنی تکلیف کیو دینا ہمارے پاس گاڑی ہے نہ ہم آپکو اس میں چھوڑ دے گئے دوسرا لڑکا خوریہ کے تھوڑا نزدیک ہوتا بولا ۔۔

دیکھے ہمیں آپ کے ساتھ کہی نہیں جانا ہم خود ہی چلے جائے گئے آپ پلیز مہربانی کر کے یہاں سے چلے جائے ڈر کی وجہ سے خوریہ  کا دل تیز سے دھڑک رہا تھا اور ہاتھ بھی کانپ رہے تھے لیکن خوریہ اپنے ڈر پر قابو پاتے ہوئے نڈر انداز میں بولی ۔۔

ایسے کیسے چلے جائے اتنے خوبصورت مال کو چھوڑ کر تیسرا لڑکا نورا کے پیچھے جاتے ہوئے بولا نورا ڈر کر خوریہ کہ قریب ہوئ تھی 

دیکھے میں نے آپ سے بولا ہے نہ ہم آپکی مدد کی کوئ ضرورت نہیں ہے آپ کو میری بات سمجھ میں نہیں آ رہی خوریہ نورا کو اپنے ساتھ لگائے بولی ۔۔

اے لڑکی زیادہ نخرے کرنے کی ضرورت نہیں ہے جانا تو تمہیں ہمارے ساتھ پڑے گا پہلا لڑکا خوریہ کو بازوں سے کیچھتے ہوئے گاڑی کی طرف لے کر جاتا ہے اس سے پہلے وہ لڑکے دونوں کو گاڑی میں بیٹھاتا  فل سپیڈ میں آتی گاڑی لڑکوں کی گاڑی کے سامنے آ کے روکی تھی ۔۔۔۔

گاڑی سے نکلنے والے انسان کو دیکھ کر خوریہ اور نورا کے وجود میں ایک سکون کی لہر دوڑی تھی ۔۔

لڑکیوں کو چھوڑوں دو عایان اپنی گاڑی سے ٹیک لگائے لڑکوں کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

او بھائ چل نکل جا یہاں سے ورنہ تیرا وہ خشر کرے گئے کہ تیرے گھر والے بھی تجھے نہیں پہچان پائے گئے دوسرا لڑکا جو نورا کو پکڑے ہوئے تھا عایان کو گاڑی سے ٹیک لگائے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔

دیکھو میں آخری بار تم لوگوں سے کہہ رہا ہو چھوڑ دو لڑکیوں کو ورنہ خشر کون کس کا بگاڑتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔۔

نہیں چھوڑے گئے ہم لڑکیوں کو کیا کر لو گئے چلو گاڑی میں ڈالو ان لڑکیوں کو ابھی لڑکا ایک قدم بھی نہیں چلا تھا کہ لڑکے کے منہ پر ایک زور دار مکا پڑا تھا جس سے وہ وہی زمین پر گرا تھا لڑکے کی گرافت سے آزاد ہوتے ہی خوریہ عایان کے پیچھے چھپی تھی اپنے دوست کو نیچے پڑا دیکھ دوسرے دو لڑکے بھی عایان کی طرف لڑنے کے لیے بڑھے تھے عایان نے ایک ایک کر کے تینوں لڑکوں کی خوب پٹائی کی تھی تینوں لڑکے عایان کی ہاتھ کی مار کھانے کے بعد نیچے زمین پر پڑے درد سے کرلا رہے تھے ۔۔۔۔

شکر کرو کے تمہارا آج ٹائم اچھا ہے جو میں تم لوگوں کو  ان لڑکیوں کی وجہ سے چھوڑ رہا ہو ورنہ اس ٹائم تم لوگ جیل میں موجود ہوتے چلو اب بھاگو یہاں سے آئندہ مجھے تم لوگ کہی بھی نظر آ گئے نہ تو سیدھا جیل میں ڈال دو گا  عایان نیچے لڑکوں کے پاس بیٹھتے ہوئے ورن کرتے ہوئے بولا ۔۔۔

لڑکے اپنا سارا درد بھولائے ایک منٹ کے اندر وہاں سے فرار ہوئے تھے۔۔۔

*****

ان دونوں کو تم نے کیسے ڈھونڈا اور وہ انسان کون  ہے جس نے ہمارے سے دشمنی لینے کا سوچا  اور تمہیں اگر ان کی لوکیشن کا پتہ چل گیا تھا تو تم نے ہمیں بتایا کیو نہیں عایان جب سے دونوں کو گھر لے کر آیا  تھا تب سے آزاد عایان کو بولنے کا موقع دیے بغیر نان سٹاپ سوال پہ سوال کئے جا رہا تھا۔۔۔

تمہاری بہن کو میں نے نہیں ڈھونڈا یہ دونوں مجھے سڑک پہ ملی ہے  تمہیں تو خدا کا شکر کرنا چاہیے کہ میں  وہاں سے گزر رہ تھا تو میری نظر پڑ گئ ان دونوں پہ  ورنہ آج تمہاری بہن اور تمہاری کزن کچھ بھیڑیوں کی عیاشی کا سامان بن چکی ہوتی ۔۔۔

انسپکٹر اپنی خد میں رہو آزاد غصے سے دھاڑا تھا اس میں غصے کرنے والی کونسی بات ہے مسٹر آزاد ملک۔۔جو سچ تھا میں نے تو وہی بتایا ویسے خیرت ہے دوسروں کی بیٹیوں بہنوں کو اپنی عیاشی کا سامان بنانے والا انسان اپنی بہن سے اتنا پیار کرتا ہے کہ اس کے بارے میں ایسے الفاظ بھی برداشت نہ کر سکا تو سوچوں ان لڑکیوں کے گھر والوں پہ کیا بیتی ہو گئ جن کی تم نے زندگی خراب کی ہے بس اپنی حوس پوری کرنے کے لیے ۔۔

عایان جتاتی نظروں سے آزاد کو  دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

انسپکٹر اپنی خد میں رہو تم بس اپنی ڈیوٹی پہ توجہ دو ہماری زندگیوں میں کیا چل رہا ہے اس کا تمہیں حساب رکھنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔

میں اپنی ڈیوٹی ہی کر رہا ہو ایک مجرم کو اس کے اصل مقام تک پہچانا ہی میری ڈیوٹی ہے ۔۔۔

اور تمہیں بھی میں تمہارے اصل مقام تک پہنچا کر ہی رہو گا عایان مسکراتے ہوئے آزاد کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔

اپنی بہن کا دھیان رکھنا اس بار تو سہی سلامت گھر واپس آ گئ ہے کیا پتہ اگلی بار آئے نہ آئے دشمنوں کا کیا پتہ کون کب کس وقت کیا کر دے ۔۔

عایان فاحرہ کے گلے لگی خوریہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

جو پورے راستے تو کچھ بولی نہیں لیکن جب سے گھر آئ تھی فاحرہ کے گلے لگی روئے جا رہی تھی۔۔۔

تمہیں مجھے مشورے دینے کی ضرورت نہیں میں اپنی بہن کی حفاظت کرنا جانتا ہوں تم بس اپنی زبان کنٹرول میں رکھوں جو کچھ زیادہ ہی چلتی ہے ایسا نہ ہو کہ الفاظ تو بہت ہو تمہارے پاس لیکن بولنے کے لیے زبان ہی نہ بچے آزاد عایان کا دھیان اپنی طرف کرتے ہوئے بولا ۔۔۔

تم مجھے دھمکی دے رہے ہو تو میری بھی ایک بات کان کھول کے سن لو تمہاری یہ فالتو کی دھمکیوں سے میں نہیں ڈرنے والا اور دھمکی دینے والے کا میں وہ حال کرتا ہو کہ دیکھنے والوں کی رح کانپ جاتی ہے تو آئیندہ دھمکی دینے سے پہلے میری یہ بات یاد ضرور کر لینا ۔۔

اور صبح اپنی بہن کو لے کر پولیس سٹیشن آ جانا بیان دینے کے لیے میں چاہتا تو ان دونوں کو گھر لانے کی بجائے سیدھا پولیس سٹیشن ہی لے جاتا لیکن ان کو اتنا ڈرا ہوا دیکھ کہ مجھے انھیں یہی لانا مناسب لگا ۔۔عایان اپنی بات کہتے ہوئے ایک نظر خوریہ پہ ڈالتے ہوئے باہر کی طرف بڑھا تھا ۔۔

پہلی بار آزاد کو کوئ لاجواب کر گیا تھا وہ بھی اس کے اپنے گھر جہاں اس کے آگے بولنے کی کسی کی بھی ہمت نہ ہوتی تھی وہاں پہ عایان سرے عام اسے اتنی باتیں سنا گیا تھا ۔۔۔

آزاد کا غصے سے چہرہ سارا سرخ ہو گیا تھا ۔۔۔

*****

خوریہ مجھے بتاوں کون تھے وہ لوگ جو تم دونوں کو اٹھا کر لے گئے تھے آزاد خوریہ اور نورا دونوں کو اپنے سامنے بٹھائے پوچھ رہا تھا 

آزاد ابھی بچیاں بہت ڈری ہوئ ہے ابھی انہیں آرام کرنے دو کل صبح پوچھ لینا جو پوچھنا ہے خوریہ کوئ جواب دیتی فاحرہ بیچ میں بولی تھی ۔۔

نہیں خالہ میں بھی جاننا چاہتا ہوں کس کی اتنی ہمت ہو گئ کہ ہماری گھر کی بیٹیوں کو اٹھا کر لے گیا ہماری ناک کے نیچے سے بتاوں خوریہ کون تھا وہ

بھائ ہمیں نہیں پتہ کون تھے وہ لوگ وہ ایک نہیں تین چار لوگ تھے اور سب کے منہ پر ماسک تھے خوریہ آزاد کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔اچھا جگہ کا تو پتہ ہو گا کس جگہ لے کر گئے تھے تم دونوں کو  ۔۔نہیں بھائ جگہ کا بھی نہیں پتہ انہوں نے ہماری آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نورا اپنے پہ بیتی ایک ایک بات بتانے لگی ۔۔

اتنا تو مجھے یقین ہو گیا ہے کہ کوئ ہمیں صرف ڈرانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اس لیے تو بنا کچھ ڈیمانڈ کئے تم لوگوں کو چھوڑ دیا آزاد نورا اور خوریہ کی ساری بات سنتے ہوئے بولا ۔۔۔

بھائ ہمارے ساتھ ان لوگوں نے  ایسا کیو کیا  ہم نے تو کبھی کسی کے ساتھ کچھ برا نہیں کیا تو پھر ہمارے ساتھ ایسا کیو ہوا آزاد سے پوچھتے ہوئے خوریہ کی آنکھیں بھر آئ تھی دو دن دونوں نے کیسے گزارے تھے یہ بس یہ دونوں ہی جانتی تھی بنا کچھ کھائے ہر پل خوف کے ساتھ گزارا تھا دونوں نے ۔۔۔ خوریہ میری گڑیا چپ ہو جاوں جس نے بھی تمہارے ساتھ ایسا کیا ہے چھوڑوں گا نہیں میں اسے آزاد خوریہ کے پاس بیٹھا اسے اپنے سینے سے لگائے بولا ۔۔۔۔

چلو جاوں تم دونوں جا کے آرام کرو اور اب تمہاری آنکھوں میں میں نے ایک بھی آنسو دیکھا نہ تو مجھ سے برا کوئ نہیں ہو گا خوریہ کے ہنٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آئ تھی کیونکہ خوریہ کہ ہر بار رونے پر آزاد اسے یہی دھمکی دیتا تھا لیکن کہتا کچھ نہیں تھا ۔۔۔

رات کے دو بجے آزاد کلب میں بیٹھا وائن کے گلاس  پہ گلاس  پیے جا رہا تھا اپنی تمام تر کوشش کے باوجود آزاد اس انسان کا پتہ نہیں چلا پایا تھا جس نے خوریہ اور نورا کو کیڈنیپ کیا تھا اپنی تمام تر پریشانیوں کو کچھ پل بلانے کے لیے آزاد آج اکیلا بیٹھا پی رہا تھا کہ اچانک نظر  سامنے بیٹھی ہوئی ناتشہ پر پڑی آزاد چلتا ہوا ناتشہ کے ٹیبل کے پاس آیا تھا 

ہیلو مس ناتشہ ! کیا میں یہاں تمہارے  ساتھ بیٹھ سکتا ہو آزاد چئیر  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔

ناتشہ  آزاد کو دیکھ کر خیران ہوئ تھی میں نے تم سے کہا تھا نہ بہت جلد ہماری ملاقات ہو گی ۔۔۔

تمہیں میرا نام کہا سے پتہ چلا تمہارا نام کیا میرے پاس تمہارا پورا بائیو ڈیٹا  ہے تمہارا نام ناتشہ اقبال ہے تم ٹیکسٹائل کمپنی میں مینجر کی پوسٹ پہ ہو کمپنی کی طرف سے تمہیں فلیٹ اور گاڑی دی گئ ہے اور تم وہاں بلکل اکیلی رہتی ہو  ۔۔اور بھی انفارمیشن چاہیے تو وہ بھی بتا سکتا ہو تمہارے پورے خاندان کے بارے میں بھی انفارمیشن ہے میرے پاس ۔۔

تمہیں بولا تھا چیلنج  مت کرنا کیونکہ آزاد ملک کوئ بھی چیلنج ہارتا نہیں ہے آزاد ناتشہ کو خیران بیٹھا دیکھ بولا ۔۔۔۔

ایم ایمپریس ۔۔مسٹر آزاد لیکن انفارمیشن لینے میں کچھ زیادہ ہی ٹائم نہیں لگا دیا تم نے جیسے تم مجھے دیکھ رہے تھے اس دن مجھے تو لگا اگلے ہی دن تم مجھے ڈھونڈ لو گئے ناتشہ ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجائے بولی ۔۔

اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کتنا ٹائم لگا فرق تو اس سے پڑنا چاہیے کہ ہم ابھی بھی ایک دوسرے سے اتنی دور بیٹھے ہیں آزاد ناتشہ کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے بولا ناتشہ کے ڈیپ گلے اور تنگ کپڑوں سے ناتشہ کے خدوخال صاف نمایا ہو رہے تھے جو آزاد کو بہکا رہے تھے ۔۔

کیا تم میرے ساتھ ڈانس کرو گی آزاد ناتشہ کے ہاتھ کو اوپر کرتے ہوئے ان پر لب رکھے ناتشہ سے پوچھنے لگا ۔۔۔

ناتشہ  فورا سے مان گئ تھی آزاد ناتشہ کا ہاتھ پکڑے ڈانس فلور پر آیا تھا ایک ہاتھ سے ناتشہ کے ہاتھ کو پکڑے دوسرا ہاتھ ناتشہ کی کمر پہ رکھے ناتشہ کو اپنے قریب کئے آہستہ آہستہ اپنے پاوں کو حرکت دے رہا تھا اور ناتشہ اس کا بھر پور ساتھ دے رہی تھی ۔۔

کافی ہینڈسم ہو تمہاری کوئ گرل فرینڈ نہیں ہے  گرل فرینڈ تو بہت ہے میری لیکن تم میں کچھ خاص بات ہے جو مجھے تمہاری طرف  کیچھتی ہے 

تم ایک خوبصورت بلا ہو جو کسی کو بھی اپنا غلام بنا سکتی ہو آزاد دوسرا ہاتھ بھی ناتشہ کی کمر پر رکھ کر اسے مزید اپنے قریب کرتا ہے ۔۔۔

ناتشہ بھی اپنے دونوں ہاتھوں کو آزاد کی گردن کے گرد کئے لاک کرتی ہیں مجھے لگتا ہے ہمیں یہاں سے جانا چاہیے اس شور سے دور کہی پرسکون جگہ پر جہاں صرف میں اور تم ہو ناتشہ آزاد کے کانوں میں سرگوشی نما آواز میں بولی آزاد جو ناتشہ کی وجود کی خوشبو میں کھویا ہوا تھا ناتشہ کی بات سن کے 

اس کے لبوں پہ جاندار مسکراہٹ آئ تھی ۔۔

کہا جانا پسند کرو گئ تم جہاں بولوں گی وہاں چلے گئے میرے گھر چلتے ہیں ناتشہ آزاد کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ بولی ۔۔۔ 

چلو تمہارے گھر چلتے ہیں اسی بہانے تمہارا گھر بھی دیکھ لو گا آزاد ناتشہ کو کمر سے پکڑے باہر کی طرف بڑھتا ہے ۔۔۔

*****

عمر تم رات کے اس وقت میرے گھر کیا کر رہے ہو سب خیریت تو ہے عایان عمر کو رات کے دو بجے اپنے گھر دیکھ کے پریشان ہوا تھا ۔

کیو تم مجھے رات کو کلب میں شراب پینے کے لیے بلا سکتے ہو اور میں اس وقت تیرے گھر نہیں آسکتا کتنا مطلبی دوست ہے تو عمر صوفے پہ برجمان ہوئے بولا ۔۔۔

میرا وہ مطلب نہیں تھا مجھے لگا کوئ بات ہے کیو میں تیرے گھر بنا بات کے نہیں  آ سکتا ابھی سے تو مجھے گھر نہیں آنے دیتا جب تیری شادی ہو گئ تم تو مجھے اپنی شکل بھی نہیں دیکھاو گئے ۔۔

عمر کی بات سن کے آزاد کی آنکھوں کے سامنے ایک پل کے لیے خوریہ کا روتا ہوا چہرہ آیا تھا ۔۔۔۔

کیو میں سہی کہہ رہا ہو نہ 

عمر تم رات کے اس وقت یہ فضول باتیں کرنے آیا ہے اور بھابھی  نے رات کے اس وقت آنے کیسے دے دیا تجھے وہ تو نو بجے کے بعد تمہیں کہی جانے نہیں دیتی عایان ہنٹوں پہ دلفریب مسکراہٹ سجائے عمر کے ساتھ بیٹھتا ہوا بولا ۔۔

تو میرا مذاق اڑا رہا ہے  جب تیری بیوی آئے گئ نہ تو تب میں دیکھو گا تو کیسے رات رات بھر باہر رہتا ہے  ۔۔۔۔۔۔۔

اچھا یار اتنا تپ کیو رہا ہے کہی بھابھی نے لڑائی کر کے گھر سے باہر تو نہیں نکال دیا ۔۔۔

اللہ نہ کرے کبھی ہماری لڑائی ہو وہ تو تیری بھابھی میکے گی ہوئ ہے بچوں کو لے کر اور ان سب کے بنا گھر پر دل نہیں لگ رہا تھا تو سوچا تیرے پاس آ جاوں لیکن تو نے تو میرا مذاق ہی بنا دیا جا میں نہیں تم سے بات کرتا اور میں جا رہا ہو یہاں سے عمر  صوفے سے اٹھتا ہوا بولا ۔۔۔

اچھا اب تو جا ہی رہا ہے تو ڈور اچھے سے بند کر کے جانا عمر جو عایان کو دکھانے کے لیے اٹھا تک عایان کے الفاظ سن کے شاک ہوا تھا عایان میں سچ مچ کا جا رہا ہو عمر ایک بار پھر زور دار آواز میں بولا تھا ۔۔

ہاں تو میں نے کب روکا میں بھی تو یہی کہہ رہا ہو جب جاوں گے تو ڈور بند کر کے جانا عایان بھی اسی کے انداز میں بولا۔۔

عایان تو کتنا کمینا ہے میں جا رہا ہو اور تو مجھے روک بھی نہیں رہا عمر عایان کو چپ چاپ بیٹھا دیکھ واپس اس کے پاس بیٹھتے ہوئے بولتا ہے ۔۔

کتنے سالوں سے تو میرے ساتھ ہے میں تیری رگ رگ سے واقف ہو تو اتنی آسانی سے نہیں جانے والا تو باقاعدہ میرا سر کھا کے جائے گا اور میرا پورا فلیٹ گندھا کر کے جائے گا ۔۔۔۔

چل اب اٹھ سونے چلتے ہیں مجھے صبح ڈیوٹی پہ بھی جانا ہے ۔۔۔۔عایان عمر سے کہتے ہوئے روم کی طرف بڑھتا ہے ۔۔۔

 عمر کی نیند تو کب کی اڑ چکی تھی عمر کا اب صرف باتیں کرنے کا موڈ تھا جو عایان کا بلکل نہیں تھا نا چاہتے ہوئے بھی عمر کو اس کے پیچھے جانا پڑا عمر جانتا تھا اب کچھ بھی ہو جائے عایان اس کی نہیں سننے والا تھا ۔۔۔۔

******

فلیٹ کو کافی اچھے سے ڈیکوریٹ کیا ہے تم نے آزاد ایک نظر پورے گھر کو دیکھتے ہوئے بولا  ۔۔۔

تھینکیو ۔۔! تمہیں پتہ ہے اس گھر کو ڈیکوریٹ کرنے میں مجھے پورا ایک مہینہ لگا تھا ناتشہ وائن کا گلاس آزاد کے آگے کرتی ہوئ بولی تم یہ وائن پیو میں صرف دو منٹ میں آتی ہو ناتشہ آزاد کو ہال میں سیٹ کئے ہوئے صوفے پہ بیٹھاتی  خود اپنے روم کی طرف بڑھی تھی ۔۔

آزاد کی نظروں نے دور تک ناتشہ کے پیچھے کیا تھا ۔۔

آزاد میں نے زیادہ دیر تو نہیں کر دی تم بور تو نہیں ہو رہے نہ تقریبا پانچ منٹ بعد ناتشہ آزاد کے سامنے کھڑی بولی ۔۔۔۔

آزاد کی نظریں جیسے ناتشہ کی طرف اٹھی تھی وہی پہ جم سی گئ تھی ناتشہ گھٹنوں تک آتی نائٹ گون پہنے اپنی تمام تر اداوں کے ساتھ آزاد کے سامنے کھڑی تھی ۔۔

آزاد ناتشہ سے ایک پل بھی نظر ہٹائے ناتشہ کے بلکل سامنے جا کر کھڑا ہوا تھا نشے کی وجہ سے آزاد کے پاوں لڑکھڑا رہے تھے آزاد ناتشہ کو کمر سے کیچھتے ہوئے اپنے ساتھ لگائے اس کی کمر کے گرد گیرا تنگ کئے بنا وقت ضائع کئے بنا ناتشہ کے ہونٹوں پر جھکا تھا کچھ پل بیت جانے کے بعد آزاد اپنے ہوش و حواس  کھوئے صوفے کے اوپر جا گرا ۔۔۔

ناتشہ آزاد کو صوفے پہ پڑا دیکھ اس کو ہلا کر چیک کرتی ہے دو تین آوازے دینے کے بعد آزاد کی جیب سے فون نکالتی ہوئے اپنے فون سے عایان کا نمبر ڈائل کرتی ہے  

دس منٹ کے بعد عایان ناتشہ کے فلیٹ پر موجود تھا ۔۔

عایان ایک نظر صوفے پہ پڑے آزاد کو دیکھتا ہے اس کا موبائل کہا ہے اس کا موبائل یہ رہا جو کرنا ہے جلدی کر لو یہ نہ ہو کے اسے ہوش آ جائے ناتشہ فکر مندی سے آزاد کی طرف موبائل  کرتی ہوئ بولی تم اس کی ٹینشن نہ لو اسے اب دوپہر تک ہوش نہیں آنے والا ۔۔۔۔

عایان وہی صوفے پہ بیٹھتے ہوئے آزاد کے موبائل کا سارا ڈیٹا اپنے لیپ ٹاپ میں ٹرانسفر کرتا ہے  ۔۔

چلو جلدی سے اپنا سارا سامان سمیٹ لو میں تمہیں   تمہارے گھر چھوڑ دیتا ہو اور ایک اور بات آج سے تمہارے میرے ساتھ کوئ واسطہ نہیں اور نہ ہی تم مجھے کانٹکٹ کرو گی اور جتنا ہو سکے آزاد ملک سے بچ کر رہنا ۔۔۔ اپنی خفاظت کی تم خود ذمہ دار ہو ۔۔

اور اس کا کیا یہ یہی پر ہی رہے گا ناتشہ آزاد کی طرف اشارہ کئے بولی جب ہوش آئے گا خود ہی چلا جائے گا ۔۔

تم اب چلو میرے ساتھ عایان باہر کی طرف بڑھا تھا۔۔۔۔

نورا مجھے لگتا ہے وہ انسپکٹر اتنا بھی برا نہیں ہے جتنا ہم اسے سمجھتے تھے اس نے ہماری اتنی مدد کی ہمارے لیے ان بد معاش اور آوارا لڑکوں سے فائیٹ کی خوریہ عایان کے خیالوں میں کھوئے ہوئے نورا سے بولی مجھے تو وہ شروع سے ہی اچھا لگتا ہیں تمہیں اس میں پرابلم نظر آتی تھی ۔۔

مجھے لگتا ہے ہمیں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اس نے اس رات ہماری اتنی مدد کی اور ہم نے اس سے شکریہ تک نہیں بولا وہ کیا سوچتا ہو گا کہ ہم کتنی مطلبی لڑکیاں ہے ۔۔

لیکن خوریہ ہم اس کا شکریہ  کرے گئے کیسے ہمارے پاس تو اس کا موبائل نمبر بھی نہیں اور نہ ہی اس کے گھر کا پتہ ہے نورا سوچتے ہوئے بولی ۔۔

ہمارے پاس اس کا موبائل نمبر نہیں ہے تو کیا پولیس سٹیشن کا نمبر تو ہے نہ ہم اس پہ کال کر کے بات کر لے گئے خوریہ گرم جوشی سے اپنا آیڈیا نورا کو بتاتے ہوئے بولی ۔۔

لیکن خوریہ موبائل پہ ہم شکریہ کرتے ہوئے اچھے لگے گئے ہمیں  اس سے مل کر شکریہ ادا کرنا چاہیے 

نورا تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے تمہیں پتہ تو ہے بھائ نے ہمارا کچھ دن کے لیے باہر جانا منع کیا ہے اگر بھائ کو پتہ چل گیا کہ ہم ان کے منع کرنے کے باوجود باہر گئ ہے تو وہ بہت ناراض ہو گئے ۔۔

موبائل پہ بات کرنا ہی ٹھیک رہے گا ۔۔

یہ لو موبائل اور جلدی سے نمبر ڈائل کرو پھر نورا خوریہ کو موبائل پکڑاتی ہوئ خوشی سے بولی ۔۔

خوریہ نمبر ڈائل کئے فون سپیکر پر ڈالے چہرے کے سامنے کرتی ہے ۔۔۔۔کچھ دیر رنگ جانے کے بعد دوسری طرف سے عایان کی پر اسرار آواز گونجی تھی ۔۔

ہیلو انسپکٹر عایان سپیکنگ ۔۔۔۔

عایان کی آواز سنتے ہی خوریہ نے کال کاٹ دی خوریہ یہ کیا کر دیا کال کیو بند کر دی نورا جو بڑے غور سے کان لگائے بیٹھی تھی خوریہ کی اس خرکت پر بھوکلا اٹھی تھی ۔۔

نورا یار مجھے  ڈر لگ رہا ہے اگر اس نے آگے سے میری انسلٹ کر دی تو یار وہ تمہاری انسلٹ کیو کرے گا تم تو اس سے ایسے گھبرا رہی ہو جیسے تم نے اسے  آئ لو یو کہنا ہو  تم  بس اس کا شکریہ ادا کرنا اور فون بند کر دینا ۔۔

چلو اب دوبارہ سے کال کرو خوریہ دوبارہ سے نمبر ڈائل کرتی ہے ایک بار پھر عایان کی آواز پورے کمرے میں گونجی تھی ۔۔

ہیلو انسپکٹر عایان سپیکنگ ۔۔۔۔

ہیلو میں خوریہ بات کر رہی ہوں نورا کے آنکھیں دیکھانے پر خوریہ بولی ۔۔۔

جی بولے محترمہ میں آپکی کیا مدد کر سکتا ہو عایان اپنے پروفیشنلی انداز میں بولا ۔۔

وہ میں نے تمہارا شکریہ ادا کرنے کے لیے کال کی تھی اس دن تم نے ہماری اتنی مدد کی ہمیں گھر تک چھوڑا اس کے لیے تھینک یو ۔۔ 

وہ میرا فرض تھا ایک انسپکٹر ہونے کے ناطے ہر انسان کی مدد کرنا میرا کام ہے اس کے لیے مجھے کسی کے تھینکیو یہ شکریہ کی ضرورت نہیں ۔۔

خوریہ کا عایان کی بات سن کے ایک پل میں موڈ خراب ہوا تھا 

لیکن ہمیں سیکھایا گیا ہے کہ جو آپکی کی مدد کرے اس کا شکریہ ضرور ادا کرنا چاہیے خوریہ بھی عایان کا انداز اپنائے بولی اگر آپکو کو ہمارا شکریہ یہ تھینکیو قبول نہیں کرنا تو یہ آپکی ٹینشن ہے ہماری نہیں خوریہ کہتی ہوئ کال کاٹ چکی تھی۔۔۔۔

یار یہ انسپکٹر بہت اٹیٹوڈ دیکھاتا ہے مجھے کسی تھینکیو یہ شکریہ کی ضرورت نہیں خوریہ عایان کی نکل اتارتی ہوئ بولی ۔۔۔

 اس میں غصہ ہونے والی کیا بات ہے ہینڈسم پولیس والے ایسے ہی بات کرتے ہیں اٹیٹوڈ میں اس لیے تو اچھے لگتے ہیں تمہیں بہت پتہ ہے پولیس والوں کے بارے میں خوریہ نورا کی طرف جانچتی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔فلموں میں دیکھا ہے میں نے پہلے ایسے ہی ہیرو ہیروئن کو اٹیٹوڈ دیکھاتا ہے اور پھر اسی کے ساتھ اسے پیار ہو جاتا ہے پھر وہ اس پانے کے لیے ساری دنیا سے لڑ جاتا ہے نورا ایکٹنگ کرتے ہوئے بولی نورا تم یہ فضول کی انڈین مویز دیکھنا چھوڑ دو اور کبھی تو سریس بات کیا کرو ۔۔۔

خوریہ نورا کی بے توکی باتوں سے چیڑتے بولی۔۔

خوریہ اگر سچ میں تمہاری اس انسپکٹر کے ساتھ شادی ہو جائے تو ہائے۔۔۔!کتنے پیارے لگوں کے تم دونوں خوریہ نورا کے گرد باہوں کا گھیرا بنائے نورا کے چہرے کی طرف دیکھتی بولی ۔۔

نورا اپنی فضول کی باتیں بند کرو گی یہ نہیں تمہارے اس دماغ میں کیسے کیسے خیال آتے رہتے ہیں تم نے سوچا بھی کیسے کہ میں اس کھڑوس کے ساتھ شادی کرو گی خوریہ نورا کو اپنے سے دور کرتی غصے سے  بولی ۔۔۔ 

یار غصہ کیو ہو رہی ہو میں تو بس اپنے دل کی بات بتا رہی تھی تم نے نہیں شادی کرنی تو میں کر لو گی اتنا ہینڈسم شوہر کہا ملے گا لڑکیاں تو مجھے اس کے ساتھ دیکھ دیکھ کے جیلسی سے ہی مر جائے گئ ۔۔۔۔ نورا تم اپنی بکواس بند کرو گی یہ نہیں چلی جاوں میرے روم سے ورنہ میں تمہارا سر پھاڑ دو گی  کب سے دماغ خراب کر رکھا ہے آج ہی میں خالہ سے بول کہ تمہارا مویز دیکھنا بند کرواتی ہو خوریہ نورا کو کشن سے مارتی ہوئی بولی ۔۔

میری بات پہ غور ضرور کرنا یہ نہ ہو کہ بعد میں پچتھاتی رہو نورا کہتی ہوئ باہر کی  طرف بھاگی تھی نورا آج میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں آج تمہارا قتل میرے ہاتھوں ہو گا خوریہ بھی نورا کے پیچھے بھاگی۔۔۔

*****

 آزاد ۔۔۔۔ آزاد باہر آو ریاض کی گرجدار آواز پورے گھر میں گونج رہی تھی فاحرہ خوریہ اور نورا آواز سنتے ہی باہر ہال میں آئ تھی ۔۔

آزاد کہا ہے ریاض غصے سے دھاڑا خوریہ اور نورا آج پہلی بار ریاض کو غصے میں دیکھ سہم سی گئ تھی ۔۔

بھائ صاحب ہوا کیا ہے آپ اتنے غصے میں کیو ہے  ٹی وی آن کرو ہر چینل پر صرف ہماری ہی نیوز چل رہی ہے میرا سب کچھ برباد ہو گیا ہے پولیس نے میرے سارے کاروبار سیل کر دیے ہیں رات کے اندر اندر میرا سب کچھ برباد ہو گیا آزاد کہا ہے آزاد ۔۔۔ایک بار پھر ریاض اونچی آواز میں چلایا تھا ۔۔

آزاد تو رات سے گھر نہیں آیا فاحرہ ریاض کو چلاتا دیکھ بولی 

رات سے گھر نہیں آیا اور کسی نے مجھے بتایا ہی نہیں جلدی سے اس کے سارے دوستوں کو کال کرو انہیں کے ساتھ کہی پڑا ہو گا اس پہلے پولیس اس تک پہنچے اسے بولوں جلدی گھر آنے کے لیے ریاض غصے سے بولتا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھا تھا ۔۔

خالہ یہ کیا ہو گیا ہے ڈیڈ کو ڈیڈ اتنا غصہ کیو ہو رہے تھے اور یہ نیوز چینل والے سب کیا ہو رہا ہے خوریہ آنکھوں میں آنسو بھرے فاحرہ سے بولی ۔۔کچھ نہیں ہوا تم دونوں اندر جاوں اور اپنے روم میں ہی رہنا نورا جاوں خوریہ کو اندر لے جاوں ۔۔۔

*****

پورا کمرہ اندھیرے میں ڈوبہ ہوا تھا آزاد دنیا سے باخبر بے ہوش کرسی پر پڑا ہوا تھا  اچانک پانی کا بڑا ہوا جگ کسی نے پورا اسکے اوپر ڈالا تھا کہ آزاد ایک دم سے ہوش میں آیا تھا ۔ہوش میں آتے ہی اپنے ہاتھ  پاوں کو رسیوں میں جھکڑا ہوا اندھیرے کمر میں پایا آزاد کے عصاب آہستہ آہستہ کام کر رہے تھے آزاد کو ناتشہ کے گھر جانے تک سب یاد تھا لیکن اس کے آگے اسے کچھ بھی یاد نہیں آرہا تھا

کون مجھے یہاں لایا ہے  آزاد اپنے آپ کو چھوڑانے کی بھرپور کوشش کرتے ہوئے بولا دیکھو تم جو کوئ بھی ہو مجھے پتہ ہے تم یہی پر ہو اس لیے چھپنے کا کوئ فائدہ نہیں ہے شرافت سے میرے سامنے آ جاوں آزاد کسی کی موجودگی محسوس کئے بولا ۔۔

اچانک سے ایل سی ڈی آن ہوئ تھی پورا کمرہ ایل سی ڈی کی روشنی سے جگمگا اٹھا تھا ایل سی ڈی پہ جو دیکھایا جا رہا تھا وہ دیکھ کہ آزاد کے ہوش اڑ گئے تھے ۔۔

تو کیسا لگا میرا سرپرائز مجھے امید ہے تمہیں پسند آیا ہو گا عایان ایل سی ڈی کے سامنے کھڑے ہوتے بولا تم لوگوں کا ایک ایک غیر قانونی کاروبار میں بند کروا چکا ہو پولیس کتے کی طرح تمہیں ڈھونڈ رہی ہے لیکن مجھے ایک بات کا  بہت افوس ہوا تمہارا باپ بچ گیا سارا بزنس تمہارے نام پر ہونے کی وجہ سے ہم اس کا کچھ نہیں بگاڑ پائے ۔۔

اب تم سوچ رہے ہو گئے کہ راتوں رات میں تمہارے سب ٹھکانوں تک کیسے پہنچ گیا جس کا پتہ صرف تمہیں اور تمہارے آدمیوں کو تھا عایان آزاد کو فل غصے میں دیکھ بولا ۔۔۔

ویسے یہ جو سب کچھ میں نے کیا ہے نہ اگر اس میں تم میرا ساتھ نہ دیتے تو یہ کرنا ممکن ہی نہ ہوتا تم نے اس سب میں میری بہت مدد کی ہے اس کے لیے شکریہ تو بنتا ہے نہ ۔۔

تم کیا بکواس کر رہے انسپکٹر آزاد غصے میں دھاڑا 

میں بکواس نہیں سچ کہہ رہا ہو  میں نے ایک جال بچایا اور تم خود بخود اس میں پھستے  چلے گئے ناتشہ یاد ہے تمہیں اسے میں نے بھیجا تھا تمہارے پاس اس کے بعد مجھے کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی جیسا میں چاہتا بلکل ویسا ہوتا گیا ۔۔

انسپکٹر چھوڑوں گا نہیں میں تمہیں آزاد کرسی سے اپنے ہاتھوں کو چھوڑانے کی جی توڑ کوشش کرتے عایان پر دھاڑا تھا ۔

ری لیکس زیادہ ہائپر ہونے کی ضرورت نہیں ہے ابھی تو تمہیں ایک اور بات بتانا باقی ہے

تمہاری بہن کو کسی اور نے نہیں میں نے ہی کیڈنیپ کیا تھا  عایان  مسکراتے ہوئے آزاد کے کان کہ قریب جا کر سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔

چھوڑوں گا نہیں میں تجھے ایک بار میرے ہاتھوں کو کھول کر تو دیکھ ابھی کے ابھی تمہیں یہاں زندہ نہ گاڑھ دیا تو میرا نام بھی آزاد ملک نہیں ۔۔

اتنا جوش دیکھانے کی ضرورت نہیں ہے آگے چل کر ایسے بہت سے موقع ملے گئے تمہیں میرا مقابلہ کرنے کے لیے ابھی تو تم فل حال یہاں بیٹھ کہ میری اور اپنی بہن کی شادی انجوائے کرو ۔۔

ہاں بلکل ٹھیک سنا میں تمہاری بہن سے شادی کرنے والا ہو وہ بہن جس سے تم اتنا پیار کرتے ہو بہت جلد میری دسترس میں ہو گی عایان آزاد کو اپنی طرف خیرانگی سے دیکھتے دیکھ بولا ۔۔

ایسا ہر گز نہیں ہو گا اور نہ ہی میں ایسا کچھ ہونے دو گا میں اپنی بہن کی شادی ہر گز تمہارے ساتھ نہیں ہونے دو گا۔۔

تم روکو گئے مجھے جسے خود کسی کی مدد کی ضرورت ہے پہلے اپنی مدد کر لو پھر اپنی بہن کی مدد کرنے کی سوچنا ۔۔

تمہاری مجھ سے کیا دشمنی ہے جسکی وجہ سے تم یہ سب کچھ کر رہے ہو  آزاد عایان کی آنکھوں میں  دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

اچھا سوال کیا تم نے آخرکار تمہیں بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ایسا کونسا گناہ تم نے اور تمہارے باپ نے مل کر کیا ہے جس کا انعام آج تم لوگوں کو مل رہا ہے  عایان آزاد سے دو قدم پیچھے ہوتا بولا ۔۔

دائمہ ابراہیم یاد ہے تمہیں جس کی تم نے زندگی تباہ کر دی تھی صرف اس لیے کہ وہ سچ کا ساتھ دے رہی تھی تمہارے خلاف کوٹ میں گواہی دینے لگی تھی اس لڑکی کو انصاف دلانے کے لیے بولی تھی جس کی تم نے سرے عام یونیورسٹی  میں عزت لوٹ لی تھی اور تم نے کیا کیا اس کا منہ بند کرنے کے لیے اس کی عزت کے ساتھ ساتھ اس کی جان بھی لے لی ۔۔

اپنے پیسے کے دم سے قانون کی عدالت سے تو بچ گئے تھے تم لیکن اب ایک ایک چیز کا بدلہ چکانے کا ٹائم آ گیا ہے ۔۔

اب تمہاری بہن کے ساتھ وہ سب کچھ ہو گا جو تم آج تک کسی کی بیٹی یا بہن کے ساتھ کرتے آ رہے ہو دن رات تمہارے بہن تڑپے گی لیکن اسے بچانے والا کوئ نہیں ہو گا اور تمہاری دولت بھی کسی کام نہیں آئے گی ۔۔

آزاد ملک میری آنکھوں میں دیکھوں اس میں جو بدلے کی آگ ہے نہ اس میں تمہارا پورا خاندان جلا دینے کی طاقت موجود ہے ۔۔۔

تم ایسا کچھ نہیں کرو گئے اس میں میری بہن کا کوئ قصور نہیں ہے وہ تو ان سب کے بارے میں کچھ جانتی بھی نہیں ہے وہ بہت معصوم ہے آزاد بے بس سا بولا میری بہن کا کیا قصور تھا وہ بھی بہت معصوم تھی لیکن تم جیسے بھیڑیے نے میری بہن کی ساری معصومیت  چین لی ۔۔

ویسے بھی یہ مکافات عمل ہے انسان کو اپنے گناہوں کی سزا دنیا میں ہی مل کر رہتی ہے تمہارے گناہوں کی سزا تمہاری بہن چکائے گی ۔۔۔۔

عایان بولتے ساتھ ہی کمرے سے باہر نکل گیا ۔۔۔

آزاد کا کچھ پتہ نہیں چل رہا اس کا موبائل بھی بند ہے پتہ نہ کہا چلا گیا ہے ۔۔۔ یہاں میرا نیوز چینل والوں نے جینا حرام کر رکھا ہے جتنی بھی آج تک میں نے عزت کمائ تھی اس انسپکٹر نے ساری خاک میں ملا دی منہ دکھانے کے لائک نہیں چھوڑا مجھے آج تک جتنے بھی میرے ساتھ تھے سب نے منہ موڑ لیا ہے کوئ بھی میری بات سننے کو تیار ہی نہیں ہے کچھ تو میرا فون بھی نہیں اٹھا رہے ریاض اپنا سر ہاتھوں میں لیے صوفے پہ بیٹھے اپنے آپ سے مخاطب ہوئے بولے جا رہے تھے ۔۔

بھائ صاحب آپ آزاد کے موبائل پہ بار بار کال کرتے رہے کیا پتہ کب لگ جائے یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ اسے سب کچھ پتہ لگ گیا ہو  پولیس اور میڈیا سے بچنے کے لیے کسی دوست کے ہاں ٹھر گیا ہو ۔۔

میں اس کے سارے دوست سے پتہ کر چکا ہو کسی کا پاس نہیں ہے وہ اور کل سے کسی کے ساتھ بات بھی نہیں ہوئ پتہ نی کہا چلا گیا ہے ۔۔

آپ کے بیٹے کا مجھے پتہ ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ وہ اس وقت کہا ہے عایان پولیس یونیفارم میں موجود کہتا ہوا ہال میں داخل ہوا ۔۔

تم یہاں کیا کر رہے ہو اور میرا بیٹا کہا ہے ریاض عایان کو خیران نظروں سے دیکھتے ہوئے اس کی طرف بڑھا تھا  ۔۔

انکل اتنا ہائپر کیو ہو رہے ہیں صبر رکھے اتنا غصہ آپ کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے عایان ریاض کے سینے پر ہاتھ سے تھپتپاتے  ہوئے بولا  ۔۔۔۔

میرا بیٹا کہا ہے 

آپ کا بیٹا ابھی تو فلحال زندہ ہے  لیکن زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہنے والا میں چاہتا تو آپکے بیٹے کو سرعام گرفتار بھی کر سکتا تھا مگر میں نے ایسا نہیں کیا اگر میں اسے گرفتار کرتا تو آپ اسے ایک دن میں جیل سے چھوڑوا لیتے اس لیے میں نے آپکے بیٹے کو ایسی جگہ رکھا ہے جہاں سے آپ چاہ کر بھی اسے نہیں چھوڑا سکتے ۔۔

عایان ریاض کو سائیڈ پہ کرتا ہوا صوفے پہ بیٹھتے ہوئے  ٹانگ پہ ٹانگ رکھے صوفے کی پوشت  سے ٹیک لگائے بولا ۔۔

تم کیا چاہتے ہو اگر تمہیں پیسہ چاہیے تو  میں تمہیں اتنا پیسہ دو گا کہ تمہاری سات نسلے بھی بیٹھ کر کھائے گی تو ختم نہ ہو گا ۔۔۔

تم بس میرے بیٹے کو چھوڑ دو ۔۔

مجھے آپ سے آپ کے پیسے نہیں چاہیے مجھے آپ سے کچھ اور چاہیے اگر آپ مجھے وہ دے سکتے ہے تو میں آپکے بیٹے کو رہا کر دو گا عایان جانچتی نظروں سے ریاض کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا 

کیا چاہیے تمہیں مجھے آپ کی بیٹی چاہیے آپ اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کروا دے میں اس کے بدلے میں آپ کے بیٹے کو رہا کر دو گا ۔۔۔۔

ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا ہم اپنی بیٹی کا سودا ہر گز نہیں کرے گئے فاحرہ جو کب سے خاموش بیٹھی دونوں کی باتیں سن رہی تھی عایان کی فرمائش سنتے صاف انکار کرتے ہوئے بولی ۔۔

تو ٹھیک ہے اگر آپکو میری ڈیل منظور نہیں ہے تو اپنے بیٹے کو بھی بول جائے گا اور ویسے بھی اتنی بدنامی کے بعد آپکی بیٹی سے شادی کون کرنا چاہے گا آپکو تو میرا احسان مند ہونا چاہیے کہ میں آپکی کی بیٹی کو اپنے گھر کی عزت بنانا چاہتا ہوں اسے عزت والی زندگی دینا چاہتا ہوں ۔۔

جو بھی ہو جائے تم کچھ بھی کہہ لو میں اپنی بیٹی کا سودا ہر گز نہیں ہونے دو گی ۔۔۔۔

اسے اس کاروبار کا حصہ ہر گز نہیں بنے دو گی ۔۔

کیا آپ بھی یہی چاہتے ہیں ریاض صاحب عایان ریاض کو چپ دیکھ کر بولا لگتا ہے آپکو اپنے بیٹے کی ضرورت نہیں ہے اگر آپ کو آپ کے بیٹے کی پروا نہیں ہے تو مجھے بھی اسے زندہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے عایان اٹھتے ہوئے بولا ۔۔

کیا گارنٹی  ہے تمہارے پاس اگر ہم اپنی بیٹی کا نکاح تمہارے ساتھ کروا بھی دیتے ہیں تو تم میرے بیٹے کو چھوڑ دو گئے ریاض  عایان کو اٹھتا دیکھ گویا ہوئے نکاح کے بعد آپ کا بیٹا آپ کے پاس ہو گا یہ ایک پولیس والے کا آپ سے وعدہ ہے باقی آپی کی مرضی آپکو یقین کرنا ہے  کرے ورنہ میں چلا ۔۔

ٹھیک ہے مجھے منظور ہے میں اپنی بیٹی کا نکاح تم سے کرواو گا بتاوں کب کرنا ہے نکاح ۔۔

نکاح ابھی ہو گا اسی وقت بنا کوئ تاخیر کئے بنا عایان دو ٹوک بولا ۔۔

بھائ صاحب آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے اپنی بیٹی کی قربانی کیسے دے سکتے ہیں یہ ظلم مت کرے بھائ صاحب آپکو خدا کا واسطہ ہے فاحرہ آنکھوں میں آنسو بھرے ریاض کے آگے گڑگرائ تھی ۔۔

تو کیا کرو اپنے بیٹے کو موت کے منہ میں جانے دو ویسے بھی تو اس کی شادی ہونی تھی آج نہیں تو کل ۔۔۔ 

میں سب انتظام کر کے آتا ہو میں مزید کو تاخیر نہیں چاہتا عایان بولتا ہو باہر برف کی بڑھا تھا ۔۔۔

جاوں جا کہ خوریہ کو تیار کرو میں مزید کوئ اور بات نہیں سننا چاہتا اسے کسی بھی خالت میں منانا تمہاری ذمہ داری ہے میں انکار ہر گز نہیں سننا چاہتا 

****

خالہ ایسے کیسے ڈیڈ میری مرضی کے بنا میری شادی کروا سکتے ہیں وہ بھی یو اچانک مجھے نہیں یہ نکاح کرنا اور اس انسپکٹر سے تو بلکل نہیں ڈیڈ نے سوچ بھی کیسے لیا آپ ڈیڈ کو منع کر دے میں کوئ نکاح نہیں کرنے والی خوریہ بلکل صاف لفظوں میں انکار کرتے ہوئے بولی ۔۔

میں تمہارے ڈیڈ کو سمجھا چکی ہو لیکن وہ میری بات سننے کو تیار ہی نہیں ہے اس لیے تم خود ہی اپنے ڈیڈ سے بات کر لو اور انہیں انکار کر دو ۔۔۔

میں بھائ  سے خود بات کرتی ہو ایسے کیسے وہ کسی بھی عیرے غیرے سے میرا نکاح کروا دے گئے  کیا میری مرضی کی کوئ اہمیت نہیں ہے بھائ کہا ہے میں بھائ سے بات کرتی ہو بھائ خود ڈیڈ سے بات کرے گئے مجھے پورا یقین ہے ڈیڈ بھائ کی بات ضرور مانے گئے خوریہ کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا تھا  ۔۔

تمہارا بھائ گھر پر نہیں ہے اور یہ تمہارے بھائ کا ہی فیصلہ ہے اس لیے بنا کوئ شور شرابا کئے جلدی سے تیار ہو جاوں سب انتظام ہو گئے ہیں مولوی صاحب بھی آگئے ہے ۔۔

ڈیڈ میں یہ شادی نہیں کرو گئ آپ اور بھائ میرے ساتھ ناانصافی نہیں کر سکتے میں بالغ ہو میں اپنے فیصلے خود لے سکتی ہو خوریہ بنا کسی کی پروا کئے بغیر ریاض کے سامنے کھڑی ہوتی بولی ۔۔

خوریہ اگر تم نے انکار کیا تو میرا مرا ہوا منہ دیکھوں گی اگر تمہارے دل میں اپنے باپ کے لیے ذرا سی بھی عزت ہے تو تم یہ نکاح کرو گی اگر تم اپنے باپ کا مرا ہوا منہ دیکھنا چاہتی ہو تو ٹھیک ہے بے شک یہ نکاح مت کرو ۔۔

ڈیڈ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں میں دل سے آپ کی عزت کرتی ہو ٹھیک ہے آپ یہی چاہتے ہیں تو یہی سہی میں تیار ہو آپ کو اپنی جان دینے کی ضرورت نہیں ہے خوریہ آنکھوں میں آنسو لیے ریاض کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال بولی ۔۔

مجھے پتہ تھا تم میری بات سے کبھی انکار نہیں کرو گی جلدی سے تیار ہو جاوں فاحرہ اسے تیار کر کے نیچے لے آو میں باہر جاتا ہو ۔۔۔

ماما آپ خوریہ کے لیے کچھ کرتی کیو نہیں نورا خوریہ کے آنسو صاف کرتے ہوئے فاحرہ سے مخاطب ہوئ بیٹا میں کیا بولوں زمانے قدیم سے ایسے ہی ہوتا آیا ہے بیٹیوں نے ہمیشہ قربانیاں ہی دی ہے نہ میری بچی چپ ہو جا فاحرہ خوریہ کو سینے سے لگائے تسلی دیتے ہوئے بولی خالہ میں بھائ کو کبھی معاف نہیں کرو گی ڈیڈ نے تو مجھے ہمیشہ بوجھ ہی مانا ہے لیکن بھائ سے مجھے  ہر گز یہ امید نہیں تھی سب نے میرا دل توڑا ہے خوریہ فاحرہ کے سینے سے لگی روتے ہوئے بولی ۔۔

****

نکاح خوا اور سب گواہوں کی موجودگی میں خوریہ ریاض ملک سے خوریہ عایان ابراہیم بن گئ تھی صرف ایک پیپر پر سائن کرنے سے خوریہ کی پوری زندگی تبدیل ہو گی تھی سب اپنے پرائے ہو گئے تھے اور جو پرایا تھا وہ اپنا بن گیا تھا ۔۔

دعا خیر کے بعد عمر مولوی کو چھوڑنے کے لیے باہر تک گیا تھا ۔۔

نکاح کے فورا بعد فاحرہ خوریہ کو کمرے میں لے گی تھی ۔۔

میں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا اب تمہاری باری ہے آپ فکر نہ کرے ریاض صاحب میں ابھی بھی اپنی زبان پر قائم ہو آپ کا بیٹا صبح تک آپ کے کے پاس ہو گا ۔۔۔۔۔

****

اندر آ جاوں کیا تمہیں اندر آنے کے لیے انیویٹیش دینا پڑے گا عایان خوریہ کو دروازے کے پاس کھڑا دیکھ بولا ۔۔

تم اس فلیٹ میں رہتے ہو خوریہ دروازے کے پاس کھڑے ہی پورے گھر پر عارضی سے نظر مارتے ہوئے بولی ۔۔۔

کیو تمہیں کوئ مسئلہ ہے اس فلیٹ سے عایان خوریہ کی بات سنتے ہوئے آئ برو اٹھتا ہوا بولا ۔۔

نہیں مسلہ تو کوئ نہیں ہے لیکن تمہیں نہیں لگتا یہ تھوڑا سا چھوٹا ہے خوریہ اندر آتی ہوئ بولی ۔۔

چھوٹا ضرور ہے لیکن حلال کی کمائ کا ہے تمہارے باپ کی طرح خرام کا نہیں ہے عایان بنا کوئ لحاظ کئے بولا ۔۔۔ اس کا کیا مطلب ہے خوریہ نا سمجھی سے بولی اب اتنی بھی بچی مت بنو جیسے کہ تم کچھ جانتی ہی نہ ہو ۔۔۔

یہ تمہارا کمرہ ہے اب سے تم یہی پہ رہو گی عایان ہال نما کمرے سے گزرتا ہوا ایک کمرے کے سامنے کھڑے ہوتا ہوا بولا گھر میں ضرورت کا سارا سامان موجود ہے اگر کچھ چاہیے ہو تو لے لینا مجھ پریشان کرنے کی ضرورت نہیں ہے عایان خوریہ کو کمرہ دیکھائے ساتھ والے کمرے میں گیا تھا ۔۔

خوریہ ایک بارے پورے فلیٹ پر دوبارہ نظر مارتی ہے  جو کافی خوبصورتی سے ڈیکوریٹ کیا گیا تھا فرنیچر سے لے کر کلر تک سب کچھ وائٹ تھا ۔۔ 

خوریہ دیکھتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھی تھی جو کچھ دیر پہلے عایان دیکھا کر گیا تھا ۔۔

اللہ جی کیسے گزارا کرو گی میں اس کھڑوس کے ساتھ جو چاہیے ہو گا خود ہی لے لینا مجھے پریشان کرنے کی ضرورت نہیں ہے خوریہ عایان کی نکل اتارتی ہوئ بولی ۔۔اللہ پوچھے گا بھائ آپ کو اور ڈیڈ کو جنہوں نے مجھے اس کھڑوس کے ساتھ پھسایا ہے خوریہ منہ میں ہی بڑبراتی کمرے میں داخل ہوئ تھی ۔۔

کمرہ بہت اچھے سے  ڈیکوریٹ ہوا تھا لیکن کلر اور فرنیچر کمرے بھی سارا وائٹ تھا ۔۔۔۔۔

یا اللہ میں اکیلے اس انجان جگہ پر کیسے رہو گی خوریہ کی آنکھیں ایک بار پھر بھر آئ تھی کیا ہوتا اگر خالہ نورا کو میرے ساتھ آنے دیتی تو اس وقت میں اکیلی تو نہ ہوتی اوپر سے مجھے بھوک بھی لگی ہوئ ہے 

ایک بار بھی کھانا کا نہیں پوچھا اس اکڑو نے کیا جاتا اگر کھانے کا پوچھ لیتا دوپہر سے بھوکی ہو میں

خوریہ چپ چاپ سو جا اسی میں تیری بھلائ ہے اگر اس وقت بنا سینگ  والے جن کو جگایا نہ تو اس کا تو کچھ نہیں جائے گا الٹا تجھے ہی باتیں سننا پڑے گی ۔۔کافی دیر کمرے میں ٹہلنے کے بعد خوریہ خود سے ہی بڑبراتی بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ چکی تھی کافی دیر کروٹے لینے کے بعد آخرکار نیند مہربان ہو ہی گئ تھی ۔۔۔

تمہیں کھانا بنانا آتا ہے خوریہ عایان کو پولیس یونیفارم میں موجود بڑی مہارت سے کھانا بناتا دیکھ  حیرانگی کے عالم میں بولی تمہارے باپ یا بھائ کی طرح میرے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے نہ کہ میں کسی کک کو رکھو  اس لیے خود ہی بنانا پڑتا ہے لیکن اب تم آ گئ ہو تو اب سے کھانا تم بنایا کرو گی اور گھر کے سارے کام بھی تم کیا کرو گی عایان بنا خوریہ کی طرف دیکھ جلدی جلدی ہاتھ چلاتے ہوئے بولا خوریہ جو بڑے مزے سے کرسی پہ بیٹھی عایان کو کھانا بناتا دیکھ رہی تھی عایان کی بات سن صدمے میں گئ تھی ۔۔مجھے تو کھانا بنانا آتا ہی نہیں ہے اور نہ ہی گھر کے کام کرنے آتے ہیں میرے گھر تو سارے کام ملازم کرتے تھے میں نے کبھی کوئ کام کیا ہی نہیں ۔۔۔۔

اس گھر کے سارے کام تم کیا کرو گی اور آج سے ہی شروع کر دینا ویسے بھی کافی دن ہو گے ہے گھر کی صفائی نہیں ہوئ اچھے سے صاف کر دینا اور کھانا بھی بنا لینا ۔۔

عایان ناشتہ ڈائننگ ٹیبل پر لگاتے ہوئے بولا ۔۔

اور آج تو میں نے تمہارے لیے ناشتہ بنا دیا ہے آئندہ سے تم ہمارے لئے ناشتہ بناوں گی عایان خوریہ کے سامنے والی کرسی پر بیٹھا ۔۔

میں سارے کام کیسے کرو گی مجھے تو کچھ بھی نہیں آتا خوریہ معصوم سی صورت بنائے عایان کی طرف دیکھتی بولی شاید خوریہ کا چہرہ دیکھ کے اس بے رحم انسان کو تھوڑا سا رحم آجاتا ہے ۔۔

میں کوئ ایکسکیوز نہیں سنو گا میں نے ایک بار کہہ دیا سو کہہ دیا میرے سامنے زیادہ زبان چلانے کی ضرورت نہیں ہے اگر میں تمہارے ساتھ نرمی سے بات کر رہا ہو اس کا یہ مطلب نہیں کے تم میرے سے بہس کرو عایان آنکھوں میں غصہ لیے سخت لہجہ اپنائے بولا ۔۔

جلدی سے ناشتہ کر کے اپنے کام پہ لگ جاوں میرے گھر واپس آنے تک سب کام ہوا ہو اور کھانا بھی تیار ہو عایان اپنا ناشتہ ختم کئے اٹھاتا ہوا بولا ۔۔

ایک منٹ روکنا مجھے اپنا موبائل دینا میں نے گھر فون کرنا ہے میرا موبائل گھر ہی رہ گیا ہے خوریہ عایان کو جاتا دیکھ جلدی سے بولی ۔۔

گھر کیو فون کرنا ہے تمہیں عایان جانچتی نظروں سے خوریہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا میں اپنا سامان نہیں لے کر آئ خالہ سے بولی گی وہ ڈرائیور کے ہاتھ بجھوا دے گی کوئ ضرورت نہیں ہے کسی کو کال کرنے کی مجھے اپنے سامان کی لسٹ بنا کے دو میں لے آتا ہو اس گھر سے تمہارا اب کوئ واسطہ نہیں ہے اب نہ ہی تم اس گھر جاوں گی اور نہ ہی کسی سے بات کرو گی ۔۔

تم میرے ساتھ ایسا کیو کر رہے ہو پہلے زبردستی مجھے سے نکاح کر لیا پھر زبردستی رخصتی بھی کروا لی بات بات پہ مجھے میرے گھر والوں کے تانے دیتے ہو  اور اب مجھے میرے گھر والوں سے بات کرنے سے منع کر رہے ہو اگر تمہیں اتنے ہی مسلے تھے مجھ سے اور میرے گھر والوں سے تو نہ کرتے مجھ سے شادی مین نے کہا تھا مجھے سے شادی کرنے کو ایسا لگ رہا ہے بیوی نہیں کوئ نوکرانی خرید کے لائے ہو گھر کے سارے کام کرنا کھانا بنانا یہ کرنا وہ کرنا خوریہ بنا کسی خوف کے  عایان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولی۔۔

بڑی ہمت آ گئ ہے تم میں مجھے سے زبان چلاو گی عایان خوریہ کی طرف بڑھتا ہوا بولا خوریہ عایان کو آگے بڑھتا دیکھ دو قدم پیچھے ہوئ سیدھا ڈائننگ ٹیبل سے جا ٹکرائ تھی ۔۔

میری بات کان کھول کے اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں بیٹھا لو عایان خوریہ کے دونوں اطراف ٹیبل پر ہاتھ رکھے بولا جیسے میں بولو  گا تمہیں بلکل ویسا ہی کرنا ہے بنا مجھ سے زبان لڑائے یہی تمہارے حق میں بہتر ہو گا عایان خوریہ کے اتنے قریب تھا کہ عایان کی سانسوں کی تپش خوریہ کو اپنے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی اور ایک اور بات میں نے تمہارے ساتھ کوئ زبردستی نہیں جو کچھ بھی ہوا ہے تمہاری رضا مندی سے ہوا ہے اگلی بار ایسے الفاظ میں نے تمہارے زبان سے سنے نہ تو بات کرنے کے لیے منہ میں زبان ہی نہیں رہے گی خوریہ خوف زدہ ہوتی اپنا ہاتھ اپنے منہ پڑ رکھتی ہے جیسے عایان ابھی ہی زبان کیچھ لے  گڈ گرل ایسے ہی اپنا منہ میرے سامنے بند رکھا کرو عایان مسکراتا ہوا خوریہ کے گال کو تھپتپتا ہوا پیچھے ہوتا ہے ۔۔عایان کے پیچھے ہونے سے خوریہ کی جان میں جیسے جان آئ تھی ۔۔

اب کبھی اپنے گھر والوں سے بات کرو گی عایان خوریہ کو سوالی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا خوریہ نہ میں سر ہلاتی ہے میری کسی بھی بات سے انکار کرو گی عایان اپنی گن نکال کر خوریہ کے سامنے صاف کرتے ہوئے بولا   خوریہ گن کو دیکھتے ہوئے خوف سے آنکھیں پھیلائے نہ میں سر ہلاتی ہے  گڈ اگر تم نے میرا حکم ماننے سے انکار کیا یہ میری اجازت کے بغیر اپنے گھر والوں سے رابطہ کرنا کا سوچا بھی تو اس بندوق کی ساری کی ساری گولیاں تمہارے دماغ میں ڈال دو گا اور مجھے اس بات کا ذرا سا بھی افسوس نہیں ہو گا ۔۔

 ڈر کی وجہ سے خوریہ کے ہاتھ پاوں پھول گئے تھے اور پیشانی پر پسینے کی نھنی بوندیں صاف واضع ہو رہی تھی ۔۔

چلو اب جلدی سے اپنے کام پہ لگ جاوں عایان اپنی گن اپنے بلٹ کے اندر رکھتے ہوئے بولا ۔۔

خوریہ عایان کی اجازت ملتے ہی ایک سیکنڈ کے اندر عایان کی نظروں سے اجھل ہوئ تھی ۔۔

*****

ڈیڈ آپ نے یہ اچھا نہیں کیا آپ کیسے میری مرضی کے بنا خوریہ کو اس گھٹیا انسان کے ساتھ بیجھ سکتے ہیں وہ میرے ساتھ کچھ بھی نہیں کرتا وہ بس آپ لوگوں کو ڈرا رہا تھا اور وہ کامیاب بھی ہو گیا بنا سچائی جانے آپ نے اس کی باتوں پہ یقین کر کے خوریہ کو اس کے ساتھ بیجھ دیا وہ انسان میری بہن کی زندگی تباہ کر دے گا آزاد اپنا غصہ بے جان چیزوں پہ نکالتے ہوئے غصے سے دھاڑا تھا 

ایسے غصہ کرنے اور گھر کا سامان توڑنے سے کچھ نہیں ہو گا اس ٹائم تمہاری زندگی بچانے کے لیے مجھے جو ٹھیک لگا میں نے وہ کیا اگر میں اس انسپکٹر کی بات نہ مانتا تو اس وقت تم میرے سامنے سہی سلامت موجود نہ ہوتے ۔۔

 ڈیڈ وہ ہمارے ساتھ کھیل کھیل رہا ہے وہ کیا سمجھتا ہے میری بہن کا سہارا لے کے وہ مجھے ہارائے گا تو وہ اس کی سب سے بڑی بھول ہے  آزاد ملک کو کوئ نہیں ہارا سکتا وہ کھیل ہی کھیلنا چاہتا ہے نہ تو ٹھیک ہے  میں بتاو گا اسے کے کھیل کیسے کھیلا جاتا ہے اور کیسے جیتا جاتا ہے  ۔۔۔ ۔۔

آزاد غصے سے بولتا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھا تھا ۔۔۔

*****

بھائ آپ نے شادی کر لی اور مجھے بتانا بھی مناسب نہیں سمجھا وہ تو بھلا ہو عمر بھائ کا جنہوں نے مجھے بتا دیا ورنہ آپ تو مجھے چاچو بنا کر ہی بتاتے مبارک ہو  عائز تو چاچو بن گیا ہے عائز بنا عایان کے ری ایکشن کی پروا کئے بولا ۔۔۔۔۔۔

اپنی یہ فضول کی بکواس بند کرو اور مجھے یہ بتاو تم پولیس سٹیشن کے باہر کیا کر رہے تھے عایان عائز کی بات کا نوٹس لیے بغیر بولا جیسے یہ بات اس کے لیے اہمیت ہی نہ رکھتی ہو ۔۔

آپ کو آپ کی شادی کی مبارک بات دینے آیا تھا جو آپ نے میرے بنا ہی کر لی سوچے جب ڈیڈ کو پتہ چلے گا تو کیا ہو گا وہ جو آپ کی شادی اپنے دوست کی بیٹی سے کروانے چاہتے تھے یہ خبر سن کے کوما میں ہی چلے جائے گئے ۔۔۔

دے لی مبارک چل اب نکل اور سیدھا اپنے کام پہ جا عایان ایک سائیڈ پہ گاڑی روکتے ہوئے بولا ۔۔

میں کہی نہیں جانے والا میں نے بھی اپنی پیاری سے بھابھی کو دیکھنا ہے میں بھی دیکھنا چاہتا ہو آخرکار میرے بھائ کا دل چوڑانے والی دیکھتی کیسی ہے عائز بنا اپنی جگہ سے ہلے بنا عایان کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

عائز اپنی بکواس بند کر اور گاڑی سے نکل مجھے بہت ضروری کام کے لیے جانا ہے ۔۔۔

بھائ آپ اتنے ظالم کیسے ہو سکتے ہو اپنے بھائ کو گاڑی سے نکالے گئے اپنے عائز کو عائز دنیا بھر کی معصومیت اپنے چہرے پر لائے بولا ۔۔۔۔۔۔

مجھے پتہ ہے آپ گھر جا رہے ہیں میں نے آپ کو فون پہ بات کرتے ہوئے سن لیا تھا آپ کوئ فائل لینے گھر جا رہے ہیں نہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے جائے میں نے بھابھی کو دیکھنا ہے پلیز بھائ پلیز ۔۔۔۔ 

یہ پہلی اور آخری بار میں تمہیں وہاں لے کر جا رہا ہو اس کے بعد وہاں جانے کا سوچا بھی تو ٹانگیں توڑ دو گا تمہاری عایان گاڑی کو سٹارٹ کرتے ہوئے بولا ۔۔

تھینکیو بھائ مجھے پتہ تھا آپ مجھے کبھی انکار نہیں کرے گئے ۔۔زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر اب تمہاری زبان سے ایک لفظ بھی نکلا نہ تو یہی پر اتار دو گا ۔۔۔

عایان عائز کی اتنا خوش ہوتا دیکھ بولا ۔۔۔

پتہ نی بھابھی کیسے میرے کھڑوس بھائ کے ساتھ گزارا کرے گی عائز ڈریوئنگ کرتےہوئے عایان کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے دل میں بولا ۔۔۔

****

عایان جیسے ہی فلیٹ میں داخل ہوا فلیٹ کا حال دیکھ کر عایان کو خیرت کا جھٹکا لگا تھا پورے فرش پر پانی ہی پانی تھا ساری چیزیں بھکری پڑی تھی مجال ہے ایک بھی چیز اپنے ٹھکانے پہ موجود ہو عایان اپنے آپ کو سنبھالتا ہوا فلیٹ کے اندر داخل ہوا تھا اس کے پیچھے پیچھے عائز داخل ہوا تھا عائز کا حال بھی عایان جیسا تھا ۔۔

یہ کیا ہوا بھائ لگتا ہے آپ کے فلیٹ میں سیلاب آیا ہے اتنا پانی اور یہ ساری چیزیں عائز پورے فلیٹ پر نظر مارتے ہوئے بولا ۔۔

خوریہ ۔۔خوریہ۔۔ عایان چلاتے ہوئے بولا ساری صورت حال دیکھ کہ عایان سمجھ گیا تھا یہ کس کا کام ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ 

اتنا چلا کیو رہے ہیں اندھر ہی تو بیٹھی ہوئی ہو خوریہ صوفے پہ بیٹھی عایان کی آواز سن کے بولی عایان اور عائز جو خوریہ کی طرف پیٹھ کئے کھڑے تھے خوریہ کی آواز اپنے پیچھے سے سن کے پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں 

او تری۔۔۔۔یہ تو ریسٹورنٹ والی لڑکی ہے خوریہ کو دیکھ کر اچانک عائز کے منہ سے نکلا عایان ایک غصے بھری نظر عائز پر ڈالتے ہوئے خوریہ کی طرف بڑھا ۔۔

یہ کیا خالت بنا رکھی ہے گھر کی صفائی کرنے کو کہا تھا طوفان مچانے کو نہیں عایان ایک ایک لفظ چباتے ہوئے بولا ۔۔

صفائی ہی تو کر رہی تھی کہ اچانک میرا پاوں پھسلا اور میں سیدھا فرش پہ جا گری اتنی درد ہو رہی ہے مجھے کمر اور پاوں وہ تو شکر ہے آپ جلدی آگئے ورنہ میں نے آج درد سے مر ہی جانا تھا خوریہ ایک ہاتھ کمر پہ اور دوسرا ہاتھ اپنے پاوں پہ رکھتے ہوئے بولی ۔۔

ایک کام بولا تھا وہ بھی ڈھنگ سے نہ کر سکی تم

 عایان خوریہ کے چہرے کو دیکھتے ہوئے بولا جہاں درد کے آثار واضع نظر آ رہے تھے خوریہ کو درد میں دیکھتے ہوئے عایان کا غصہ توڑا کم ہوا تھا ۔۔۔۔۔

 تم ایسے کیو کھڑے ہے کچھ کرے ورنہ میں اس درد سے واقع میں مر جاوں گی خوریہ عایان کو اپنے آپ کو گھورتا دیکھ بولی  عایان عائز کی موجودگی کا احساس کرتے ہوئے خوریہ کو بنا کچھ بولے   ماتھے پہ بل ڈالے خوریہ کو اپنے کمرے کی جانب بڑھا تھا

وہاں بھابھی صاحب کیا روعب ہے اپکا بھائ کے اوپر کیسے بنا کچھ کہے چلے گئے ورنہ بھائ کسی کا حکم مان لے ایمپوسیبل ۔۔عائز خوریہ کے پاس ذرا سا فاصلے پر بیٹھتا ہوا بولا ۔۔

میں آپ کے مسٹر کا بھائ ہو چھوٹا بھائ عائز ابراہیم عائز خوریہ کو اپنی طرف دیکھتے دیکھ بولا جیسا پوچھنا چاہ رہی ہو کہ تم کون ہو ۔۔

اووو ۔۔۔۔تم  ان کے بھائ ہو مجھے تو لگا یہ انس۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے عایان اکیلے رہتے ہیں خوریہ فرمابردار بیوی بنتے ہوئے بولی ۔۔۔۔

ویسے بھابھی ہماری پہلی بھی ملاقات ہو چکی ہے

ہماری ملاقات کب ہوئ مجھے تو نہیں یاد خوریہ اپنے ذہن پہ زور ڈالتی ہوئ بولی ۔۔

چھوڑے وہ ملاقات ایسی ہے بھی نہیں تھی کہ یاد رکھی جائے آپ ساری باتیں چھوڑے مجھے یہ بتائے آپ کیسے میرے کھڑوس بھائ کے ساتھ پھس گئ آپ تو مجھے سمجھدار لگتی ہے پھر یہ حادثہ کیسے ہو گیا عائز سرگوشی نما آواز میں بولا ۔

کچھ مت پوچھو دیور جی یہ سب نہ آپ کے بھائ کی سازش ہے انہیں پتہ تھا کہ انہیں مجھ جیسی خوبصورت  بیوی تو کبھی مل تو سکتی نہیں اس لیے زبردستی مجھ سے شادی کر لی ۔۔

خوریہ بھی عائز کی طرح سرگوشی میں جواب دیتی بولی ۔۔

کیا بات کر رہی ہے بھائ نہ آپ سے زبردستی شادی کی ہے عائز خوریہ کی بات سنتے ہوئے  ایک دم چلایا تو اور نہیں تو کیا تمہیں مجھے دیکھ لگتا ہے کہ میں ان کے ہاتھ آنے والی تھی ۔

بلکل نہیں میں بھی سوچوں بھائ کو اتنی خوبصورت بیوی آخر مل کیسے  گی عائز ہنٹوں پہ دلفریب مسکراہٹ سجائے بولا ۔۔

کیا باتیں کر رہے ہو تم دونوں عایان ہاتھوں می  فرسٹ ایڈ کا بوکس لیے ان دونوں کے نزدیک آتا ہوا بولا ۔۔

کچھ نہیں میں تو عائز کو بتا رہی تھی کہ ہماری شادی کیسے ہوئ اور آپ مجھ سے کتنا پیار کرتے ہیں خوریہ جلدی جلدی سے بولی اس پہلے عائز سارا سچ بتا دیتا کیا واقع ہی تم عائز کو یہی بتا رہی تھی عایان جانچتی نظروں سے دیکھتے ہوئے ہوا بولا جیسے کچھ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہو ۔۔

سچی میں میں عائز سے یہی کہہ رہی تھی بے شک عائز سے پوچھ لے خوریہ عائز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔

عایان کی نظروں کا زاویہ اب عائز کی طرف تھا ۔۔

ہاں بھائ بھابھی یہی بتا رہی تھی عائز اب سارا نزلہ اپنے اوپر آتا دیکھ جلدی سے خوریہ کو ہاں میں ہاں ملاتا بولا ۔۔۔۔

عائز کے بولتے ہی خوریہ نے سکھ کا سانس لیا تھا اگر اس کھڑوس کو پتہ لگ جاتا کہ میں عائز سے کیا باتیں کر رہی تھی اس کے بارے میں تو یہ تو مجھے سیدھا پھانسی ہی چڑا دیتا خوریہ اپنے دل میں ہی مخاطب ہوئ۔۔ 

یہ لو میں نے تمہاری بینڈیج کر دی ہے اور یہ پین کلر کھا لو اس سے تمہارا درد کم ہو جائے گا میں صاف صفائی کے لیے کام والی کو بیجھ دیتا ہو وہ گھر کا سارا کام کر دیے گی عایان اپنی جگہ سے اٹھتا ہوا بولا ۔۔

پہلے ہی کام والی منگوا لیتے تو کیا جاتا بس میری کمر تو تڑوانی تھی اس کھڑوس نے خوریہ کمر پر ہاتھ رکھے بس اپنے دل میں ہی بول سکی ۔۔

سامنے بولنے کی ہمت کہا تھی اس میں ۔۔۔

چلو عائز عایان عائز کو بولتا ہوا دروازے کی طرف بڑھا تھا ۔۔

دیور جی میں نے تم سے جو باتیں کی ہے اپنے بھائ کو مت بتانا اگر انہیں پتہ لگ گیا نہ میں تم سے ایسی باتیں کی ہے تو پتہ نی میرا کا خشر ہو گا خوریہ جاتے ہوئے عائز کو روکتے ہوئے بولی ۔۔

بھابھی آپ فکر مت کرے آپ کے اس کھڑوس شوہر کو میں کچھ نہیں بتاوں گا آپ بے فکر ہو جائے اب میں چلتا ہو اس سے پہلے میری کلاس لگ جائے اللہ حافظ آپ سے مل کر اچھا لگا ۔۔

امید ہے جلد آپ سے دوبارہ ملاقات ہو گی اگر بھائ نے چاہا تو عائز ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجائے بولا۔۔

جلدی سے ڈھونڈوں اس لڑکی کو جا کہا سکتی ہے یہی کہی چھپی ہو گی مسلسل اسے ڈھونڈتے رہو مجھے ہر حال میں وہ لڑکی چاہی اس شہر کا کونا کونا چھان مارو کہی تو ضرور ہو گی آزاد فون پہ بات کرتے ہو ئے غصے سے چلاتا ہوا بولا ۔۔جب سے آزاد کو خوریہ کے نکاح کا پتہ چلا تھا تب سے آزاد نے ایک  منٹ بھی سکون سے نہیں گزارا تھا۔۔

آزاد تو فکر مت کر ہم اس انسپکٹر کو دیکھ لے گئے اگر تو کہے تو میں اس کا کام تمام کروا دیتا ہو نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسوری  شیری آزاد کو ٹھنڈا کرتا ہوا اپنا مشورہ دیے بولا ۔۔

میں اس کو اتنی آسان موت نہیں دو گا میں اس کو تڑپا تڑپا کر مارو گا جس طرح اس نے میری زندگی تباہ کرنے کی کوشش کی ہے نہ اسی  طرح میں اس کی زندگی اتنی مشکل بنا دو گا کہ خود کو ختم کرنے کے علاوہ اس کے پاس کوئ دوسرا آپشن نہیں بچے گا ۔۔

لیکن اس سے پہلے مجھے اپنی بہن کو اس کے چنگل  سے چھڑانا ہو گا آزاد اپنے اندر بدلے کی آگ لیے بولا ۔۔۔

   تم نے اس انسپکٹر کے گھر کا پتہ کیا ہے آزاد یاد آنے پر اپنا رخ شیری کی طرف کئے بولا ۔۔۔

ہاں کیا تو تھا لیکن وہ اپنے گھر نہیں رہتا کسی فلیٹ میں رہتا ہے اور تمہاری بہن  کو بھی اس نے وہاں ہی رکھا ہوا ہے اس فلیٹ کا اڈریس تھوڑے دنوں تک مل جائے گا ۔۔

جلد سے جلد اس کے فلیٹ کا پتہ لگاو میں مزید اپنی بہن کو اس کے پاس نہیں رہنے دے سکتا۔۔

آزاد تو فکر نہ کر جیت ہماری ہی ہو گی اس سے پہلے بھی تو کتنے آئے اور کتنے گئے ۔۔

نانانانا۔۔۔۔۔ وہ سب انسپکٹر عایان جیسے نہیں تھے یہ انسان اپنے اندر آگ لیے بیٹھا ہے ایسی آگ جو سب کچھ راکھ کرنے کی طاقت رکھتی ہے ۔۔

وہ انسپکٹر جو کچھ سوچ رہا ہے ہمیں اس سے دو قدم آگے سوچنا ہو گا تب ہم اس انسپکٹر کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔۔۔

لیکن اس بار میں جو چال   چلنے والا ہو اس انسپکٹر کا اس سے بچ پانا نا ممکن ہے آزاد کچھ سوچتے ہوئے ہنٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ سجائے بولا۔۔۔

*****

عایان کیا یہ خبر ٹھیک ہے عمر عایان کے کیبن میں داخل ہوتے ساتھ خیرانگی کے تاثرات اپنے چہرے پر سجائے اونچی آواز میں بولا ۔۔

کونسی خبر تم نے سن لی عایان بنا کو ری ایکشن دیے  بولا ۔۔یہی خبر کے تمہارے فلیٹ پہ سیلاب آیا ہوا تھا سب خیریت تو ہے نہ ہماری بھابھی کہی اس سیلاب میں بہہ تو نہیں گی عمر اپنی ہنسی کنٹرول کرتے ہوئے بولا جو کے ایک ناممکن کام لگ رہا تھا عمر کو ۔۔

پہنچ گئ تم تک خبر تم دونوں کے پیٹ میں کوئ بات نہیں رہتی اس لیے میں تم دونوں کو کچھ بتاتا نہیں ہو 

عایان عمر کو دیکھتا ہوا سنجیدہ لہجے میں بولا ۔۔

عایان کے چہرے کو دیکھ کر عمر کا ایک دم سے قہقہ پورے کمرے میں گونجا تھا عمر کا ہنس ہنس کے بڑا حال ہو رہا تھا ۔۔

اگر تو نے ہنس لیا ہو میرا مذاق اڑا لیا ہو تو اپنی تشریف یہاں سے لے جا ۔۔عایان اپنے ہاتھ کی انگلی سے کیبن کے دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عمر کو باہر کا راستہ دیکھاتے ہوئے بولا ۔۔

اچھا غصہ مت ہو نہیں ہنستا اور تیرا مذاق بھی نہیں اڑاوں گا ۔۔

یہ بتا بھابھی کیسی ہے ان کی چوٹ کیسی ہے اب اتنا ظالم شوہر جو ملا ہے ان کو اب ہاتھ پاوں ٹوٹے ہی گئے بیچاری  ہماری بھابھی کے مجھے ترس آتا ہے ان پر عمر افسوس کرتے ہوئے بولا ۔۔

تجھے مجھ پہ ترس نہیں آتا میں بھی تو اس کے ساتھ رہ رہا ہو۔ نہ اس لڑکی کو کھانا بنانا آتا ہے نہ کوئ گھر کا کام آتا ہے اوپر سے میرے پورے گھر کی توڑ پھوڑ میں لگی ہوئی ہے عایان اپنے گھر کے حال کا سوچتے ہوئے بولا ۔۔۔

اس میں بھابھی کیا قصور انہوں نے کونسا گھر کے کاموں میں پی ایچ ڈی کی ہو گی آزاد کی بہن ہے وہ بھی لاڈلی نوکر چاکر اس کے آگے پیچھے گھومتے ہو گئے انہیں کہا ان سب کی عادت ہو گی ۔۔

عادت نہیں ہے تو عادت ہو جائے گی میں اسے کوئ رانی نہیں بنا کے رکھنے والا عایان نہایت غصے سے عمر کی دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

لیکن میں نے تو کچھ اور ہی سنا ہے کہ کسی کو ہماری بھابھی کی تکلیف دیکھی نہیں جا رہی تھی عمر اپنی آنکھوں کو گھوماتے ہوئے بولا ۔۔

یہ سب فضولیات بھی تجھے عائز نہ ہی بتائ ہو گی مجھے کوئ اس کی فکر نہیں ہو رہی تھی وہ تو انسانیت کے ناطے میں نے اس کی مدد کی ہے اب اتنا بھی میں ظالم نہیں ہو کہ میرے سامنے کوئ درد میں ہو اور میں کھڑے رہ کے دیکھتا رہو ۔۔

ہاں مجھے پتہ ہے میری بھائ تجھ میں انسانیت کوٹ کوٹ کے بھری ہے تجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے عمر اپنی مسکراہٹ برقرار رکھتے ہوئے بولا ۔۔

اگر تو نہیں چاہتا کہ میں تیرا یہ بد صورت چہرہ اور بد صورت کر دو تو چلا جا یہاں سے عایان عمر کو دھمکی دیتا ہوا بولا جو عایان کو دیکھتے ہوئے مسکرائے جا رہا تھا ۔۔

اللہ ایسے تو نہ بول  میرا چہرہ کہا سے تجھے بد صورت لگتا ہے میری بیوی تو کہتی ہے کہ میں بہت ہینڈسم ہو تجھے کہا سے میں بد صورت لگا عمر اپنا ہاتھ چہرے پہ مارتے ہوئے بولا ۔۔

عمر تو جاتا ہے کہ نہیں یہاں سے عایان لاسٹ ورننگ دیتے ہوئے بولا ۔۔

اچھا اب تو میں چلتا ہو پھر کسی دن تمہارے گھر ملتے ہیں ساتھ بھابھی سے بھی ملاقات ہو جائے گی ۔۔

کوئ ضرورت نہیں ہے تمہیں میرے گھر آنے کی یہاں پہ مل لیا ہے نہ یہی بہت ہیں عایان دو ٹوک بولا۔

تمہارے نہ کہنے سے ہم تھوڑی رکنے والے ہیں عمر جاتے ہوئے بولا ۔

عایان کا دل کیا اس انسان کا سر پھاڑ دے اتنے گھنٹے سے فضول باتیں کر کے دماغ خراب کر کے رکھ دیا تھا ۔۔

مجھے اس لڑکی سے کوئ لگاو نہیں ہے میں تو بس انسانیت کے ناطے اس کی مدد کر رہا تھا ۔۔۔۔

میں نے اس سے شادی صرف اس آزاد کی وجہ سے کی ہے میں اسے احساس دلانا چاہتا ہوں جس طرح وہ کسی کی بہن بیٹیوں کے ساتھ کرتا ہے وہی سب اگر اس کی اپنی بہن کے ساتھ ہو تو کیا بیتتی ہے ۔۔۔

اس سے زیادہ میرا اس کے ساتھ کچھ نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا عایان اپنے آپ سے مخاطب ہوا خوریہ کا معصوم چہرہ اس کی باتیں اس کا یو عایان سے ڈرنا ایک پل کو  عایان کی آنکھوں کے سامنے آیا 

عایان اپنی سوچوں سے نکلتا ہوا اپنے کام کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔۔۔

****

اللہ میاں جی شوہر کیا ایسے ہوتے ہیں دن سے میں بستر پر پڑی ہوئ ہو مجال ہے کہ میرے شوہر کو میری ذرا سی بھی فکر ہو یہ نہیں کہ جلدی گھر چلا جاوں میری بیوی کو بھوک لگی ہو گی دوپہر سے میں یہاں بھوکی بیٹھی ہوئ ہو اور اس لاڈ صاحب کو کوئ فکر ہی نہیں ہے ۔۔

میں نے تو اتنے اچھے اچھے خواب دیکھے ہوئے تھے  میرا شوہر اتنا ہینڈسم ہو گا مجھ سے اتنا پیار کرتا ہو گا میری ہر وش پوری کرے گا مجھے اپنی پلکوں پہ بیٹھا کر رکھے گا لیکن یہاں تو سب الٹا ہی ہے اس میں تو صرف ایک کوالٹی موجود ہے بس ہینڈسم ہے اور اس میں کچھ نہیں پایا جاتا ہر وقت کھڑوس بنا رہتا ہے بندہ کبھی ہنس کر بات ہی کر لیتا ہیں  مجال ہے کبھی سیدھے منہ مجھے سے بات کرتا ہو اگر یہ کام نہ کیا تو یہ کر دو وہ کر دو گا۔۔

ہر وقت دھمکی ہی دیتا رہتا ہے ۔۔

خوریہ اپنے کمرے میں لیٹی اپنی ہی باتوں میں مگن تھی کہ اچانک خوریہ کو ڈور کھولنے کی آواز سنائ دی خوریہ جانتی تھی کہ آنے والا کون ہو سکتا ہے  

خوریہ بیڈ سے نیچے اترتے ہوئے ایک ہاتھ اپنی کمر پر رکھے آہستہ آہستہ چلتی ہوئ اپنے کمرے سارے باہر آئ تھی ۔۔

تم شاید بھول گئے ہو کہ اس گھر میں ایک عدد انسان اور بھی رہتا ہے جسے کھانے کی بھی ضرورت ہوتی ہے دن سے میں بھوکی بیٹھی ہو اوپر سے کمر اور پاوں کا درد میری جان لینے کو ہے لیکن یہاں تو کیسی کو احساس ہی نہیں ہے خوریہ عایان کو دیکھ  بولی ۔۔جو یونیفارم میں موجود دونوں  ہاتھوں میں شاپر پکڑے کیچن کی طرف گیا تھا ۔

خوریہ چلتی ہوئ ڈائنگ ٹیبل کی چیئر پر بیٹھی تھی 

میں تم سے لگی ہوئ انسپکٹر عایان ابراہیم خوریہ عایان کو سامان کیچن میں کھانا رکھ کہ اپنے کمرے کی طرف جاتا ہوا دیکھ بولی۔۔

اس گھر میں بیٹھا ایک عدد انسان اپنی زبان چلانے کی بجائے اپنے ہاتھ زیادہ چلاتا تو کھانا منٹوں میں تیار ہو جاتا ہے   عایان مڑ کر خوریہ کہ طرف دیکھتا ہوا بولا تمہیں پتہ تو ہے مجھے کھانا بنانا نہیں آتا اور میں کھانا بنانے کی کوشش بھی کرتی لیکن میری کمر اور پاوں میں اتنی درد ہو رہی ہے کہ مجھ سے ہلا بھی نہیں جا رہا خوریہ عایان کو اپنی طرف دیکھتا ہوا دیکھ بولی ۔

زیادہ ڈرامے کرنے کی ضرورت نہیں ہے مجھے پتہ تھا یہی کچھ سننے کو ملے گا اس لیے میں کھانا باہر سے ہی لے آیا ہو میں فرش ہو کر آتا ہو عایان بولتا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھا تھا ۔۔

ہاں تو کس نہ بولا تھا مجھ سے کام کرواوں خوریہ عایان کو جاتا دیکھ بولی ۔۔

پانچ منٹ کے بعد عایان فرش ہو کر واپس کیچن کی طرف گیا خوریہ کی نظریں عایان پر جم سی گی تھی گیلے بال ماتھے پہ بکھرے ہوئے نکھرا سا چہرہ اپنی تمام تر شاہانہ وجاہت کے ساتھ خوریہ کو اپنی طرف ایٹریکٹ کر رہا تھا خوریہ بنا آنکھیں جپکے عایان کو دیکھے جا رہی تھی(  خوریہ کے دماغ میں نورا کی باتیں آئ تھی خوریہ تمہاری اور اس انسپکٹر کی جوڑی کتنی پیاری لگے گی) نورا ٹھیک کہتی تھی یہ کتنا ہینڈسم ہے خوریہ کسی اور ہی جہان میں پہنچی عایان کے آواز لگانے پر ہوش میں آئ تھی عایان خوریہ کے سامنے والی چئیر پہ بیٹھا خوریہ کے سامنے کھانا کرتا ہے ۔۔

کدھر گم ہو ابھی تو تمہیں بہت بھوک لگی تھی اور اب جب کھانا سامنے پڑا ہے تو میڈم کہی اور کھوئ ہوئ ہے عایان خوریہ کو سوچوں میں گم دیکھ بولا ۔۔

نہیںن۔۔۔وہ میں ویسے ہی کچھ سوچ رہی تھی خوریہ شرمندہ ہوتی بولی ۔۔

خوریہ کیا بدتمیزی ہے ایسے کیسے تو کسی مرد کو دیکھ سکتی ہے (وہ کوئ پرایا  تھوڑی ہے تمہارا شوہر ہے جتنا مرضی تم اسے دیکھ سکتی ہو )خوریہ کو اپنے اندر سے آواز سنائ دی تھی خوریہ تو پاگل تو نہیں ہو گی اب تو تجھے تیرے اندر سے بھی آوازے آنے لگ گئ ہے مجھے لگتا ہے یہ سب کچھ بھوک کی وجہ سے ہو رہا ہے بھوک کی وجہ سے میرا دماغ خراب ہو رہا ہے خوریہ کھانا کھاتے ہوئے اپنے دل میں ہی بولی۔۔

کھانا کھانے کے بعد خوریہ برتن سمیٹنے کے لیے جیسے ہی اٹھی پاوں میں شادید درد کی وجہ سے واپس بیٹھ گی  ۔۔

میں نے سوچا برتن سمیٹ دیتی ہو خوریہ عایان کو اپنی طرف دیکھتا دیکھ بولی کوئ ضرورت نہیں ہے یہ سب کرنے کی میں کر لو گا تم جاوں اپنے کمرے میں اور پین کلر لے لو عایان وہاں سے اٹھتے ہوئے بولا لیکن مجھ سے اٹھا نہیں جا رہا تو اپنے کمرے میں کیسے جاو خوریہ عایان کو اٹھتا ہوا دیکھ بولی 

عایان خوریہ کو دیکھتے ہوئے ایک پل میں خوریہ کو اپنی گود میں اٹھتا ہے خوریہ اچانک حملے پر گڑبڑا گی خوریہ کو امید نہیں تھی عایان ایسا کچھ کرے گا عایان خوریہ کو اپنی گود میں اٹھائے خوریہ کے کمرے کی طرف بڑھا تھا خوریہ کا سر عایان کے سینے پر دل کے مقام پر تھا خوریہ کی دل کی دھڑکن تیز ہوئی تھی شرم اور گھبراہٹ کے ملے جلے تاثرات سے خوریہ کا چہرہ ٹماٹر کی طرح لال ہو گیا تھا عایان خوریہ کو بیڈ پر لیٹاتے ہوئے خوریہ سے دور ہوا یہ لو پین کلر اسے لے لو عایان خوریہ کو پین کلر پکڑتے ہوئے کمرے سے باہر نکلا تھا ۔۔

خوریہ کی دل کی دھڑکن نارمل ہوئ تھی خوریہ اپنی خالت سمجھنے سے قاصر تھی۔۔

یہ مجھے کیا ہو گیا ہے میرا دل اتنی تیزی سے کیو دھڑک رہا تھا اور اس کا مجھے چھونا مجھے اپنی گود میں اٹھنا برا کیو نہیں لگا خوریہ خود سے ہی جواب طلب کر رہی تھی ۔۔۔

ڈاکٹر پلیز مجھے انجکشن مت لگانا میں اب بلکل ٹھیک کو ہو پاوں بھی میرا ٹھیک ہے اور کمر بھی مجھے انجکشن کی ضرورت نہیں ہے خوریہ ڈاکٹر کو انجکشن فل کرتے ہوئے دیکھ بولی۔۔۔

خوریہ انجکشن تو تمہیں لگوانا ہی ہو گا ورنہ آرام کیسے ملے گا اکثر مریض انجکشن یا میڈیسن سے بچنے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں۔۔۔

ڈاکٹر خوریہ کے اڑی ہوئ زنگت کو دیکھ کر بولا ۔۔

عایان پلیز مجھے بچا لو مجھے انجکشن سے بہت ڈر لگتا ہے خوریہ عایان کے کان میں سرگوشی نما آواز میں بولی اگر ڈاکٹر نے بولا ہے کہ انجکشن لگانا ضروری ہے تو لگانے دو انہیں کچھ نہیں ہو گا تمہیں ایک انجکشن لگ جانے سے چپ کر کے اب بیٹھی رہو اگر مجھے تمہاری تھوڑی سی بھی آواز سنائ دی  تو ایک کی بجائے دو انجکشن لگواوں گا عایان مجھے کوئ درد نہیں ہو رہا پھر میں یہ انجکشن کیو لگواوں میں نہیں لگوا رہی خوریہ عایان کی دھمکی کی پروا کئے بنا بولی ۔۔

ڈاکٹر  آپ لگائے انجکشن میں دیکھتا ہو کیسے نہیں لگواتی عایان ڈاکٹر کو اشارہ کرتے ہوئے بولا نہیں ڈاکٹر میں انجکشن نہیں لگواوں گی خوریہ بھاگتے ہوئے عایان کے پیچھے چھپی عایان پلیز مجھے بچا لے آپ جو کہے گے میں وہ کرو گی سارے گھر کا کام کرو گی برتن بھی صاف کر دیا کرو گی اور ہاں کھانا بھی بنایا کرو گی بس مجھے آج بچا لے خوریہ عایان کے پیچھے کھڑی سرگوشی نما آواز میں فر فر بولی۔۔عایان کے ہنٹوں پر ہلکی سے مسکراہٹ آئ تھی عایان کو اندازہ بھی نہیں تھا خوریہ اس چھوٹے سے انجکشن سے اتنا ڈرتی ہو ہے  ۔۔

عایان ڈاکٹر کی طرف دیکھتا ہے جو خوریہ کی حرکتوں کو دیکھتے ہوئے ہاتھ میں انجکشن لیے بے بس سا کھڑا تھا ۔۔خوریہ سامنے آو یہ کیا بچوں جیسی حرکتیں کر رہی ہو عایان اپنی مسکراہٹ چھپائے سریس انداز میں بولا ۔۔۔ 

نہیں میں نہیں آو گی آپ مجھے انجکشن لگوا دے گئے دیکھے مس خوریہ اگر آپ نے زیادہ ضد کی تو مجبورا مجھے اپنے سٹاف کو بولانا پڑے گا ڈاکٹر دھمکی دیتے ہوئے بولا ۔۔

نہیں ڈاکٹر اس کی ضرورت نہیں ہے میں سنبھال لو گا عایان ڈاکٹر کو منع کرتے ہوئے بولا 

خوریہ ادھر آو میری بات دھیان سے سنو عایان خوریہ کو اپنے ساتھ بیٹھتے ہوئے خوریہ کا چہرہ اپنے طرف کرتے ہوئے بولا عایان میں انجکشن نہیں لگواوں گی مجھے بہت ڈر لگتا ہے کہتے ہوئے خوریہ کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اچھا ٹھیک ہے نہیں لگاتے چھپ ہو جاوں ایسی باتوں پہ کوئ روتا ہے عایان خوریہ کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا ۔۔

چلو پھر ہم گھر چلتے ہیں مجھے نہیں رہنا یہاں خوریہ عایان کے ہاتھوں کو پکڑتے ہوئے بولی ۔۔۔۔

****

کہا گئ وہ لڑکی آسمان کھا گیا یہ زمین نگل گی اتنے دن ہو گئے تم لوگوں سے ایک لڑکی نہیں ڈھونڈی جا رہی آزاد اپنے آدمیوں پر غصے سے دھاڑا تھا ۔سر مجھے لگتا ہے کہ وہ اس شہر میں ہی نہیں ہے اگر وہ اس شہر میں ہوتی ہمیں ضرور مل جاتی ہم نے شہر کا کونا کونا ڈھونڈا  ہے وہ لڑکی ہمیں کہی نہیں ملی ۔۔

وہ لڑکی کو ضرور اس انسپکٹر نے کہی چھپایا ہو گا اس لیے تو ہمارے ہاتھ نہیں آ رہی تم لوگ ڈھونڈتے رہو اور شہر کا ہر ایک کلب چھان مارو کہی نہ کہی تو ملے گی زیادہ دیر تک وہ انسپکٹر اسے نہیں بچا پائے گا دوسرے شہر بھی اپنے آدمیوں کو بھیج دو اس لڑکی کو صحیح سلامت میرے پاس لے کر آو بہت سے حساب کتاب کرنے ہے چلو جاوں اب تم لوگ اور مجھے رپورٹ دیتے رہنا اگر اگلی بار خالی  ہاتھ واپس آئے نہ تو تم لوگ واپس زندہ نہیں جا پاوں گے آزاد وراننگ دیتے ہوئے بولا۔۔۔۔

****

بس کر دو خوریہ اب تو ہم گھر بھی جا رہے ہیں اب تو رونا بند کر دو عایان گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے خوریہ سے بولا جو ہوسپیٹل سے لے کر اب تک روئے جا رہی تھی آپ کو پتہ ہے میری ماما کو بھی ایسے ہی ڈاکٹر نے انجکشن لگایا تھا اور اس کے بعد ان کی ڈیتھ ہو گی وہ ہمیشہ کے لیے ہمیں چھوڑ کر چلی گئ آج اگر مجھے بھی انجکشن لگ جاتا تو میں بھی مر جاتی ایسا کچھ نہیں ہوتا خوریہ وہ صرف پین کے لیے تھا اس کے ساتھ کوئ انسان نہیں مرتا ہاں درد ضرور کم ہو جاتا تمہارا عایان خوریہ کی بات سنتے ہوئے بولا ۔۔۔۔

تم تو یہی چاہتے ہو میں مر جاوں اس لیے تو صبح صبح مجھے ڈاکٹر کے پاس لے آئے مجھے بتائے بنا اگر تم مجھے گھر میں ہی بتا دیتے نہ کہ ہم ہوسپیٹل جا رہے ہے تو میں کبھی بھی تمہارے ساتھ نہ جاتی خوریہ اپنے آنسو صاف کئے عایان سے بولی۔

ایک تو بھلائ کا زمانہ ہی نہیں رہا اگر مجھے تمہیں مارنا ہی ہوتا تو اب تک مار چکا ہوتا یو تمہارا درد کم کرنے کے لیے ڈاکٹروں کے پاس دھکے نہ کھا رہا ہوتا عایان بھی بنا لحاظ کئے بولا ۔۔

چلو اتروں گھر آ گیا ہے پہلے ہی میرا اتنا ٹائم ویسٹ کر دیا ہے عایان خوریہ کو گھر چھوڑتے ہوئے پولیس سٹیشن گیا ۔۔۔

*****

اسلام علیکم سر! سر ایک لڑکی کب سے بیٹھی آپ کا انتظار کر رہی ہے حماد عایان کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بولا کہا ہے وہ لڑکی عایان رکتے ہوئے چہرہ حماد کی طرف کئے بولا 

آپ کے کیبن میں ہے عایان سنتے ہوئے اپنے کیبن کی طرف بڑھا ۔۔۔

تم یہاں کیا کر رہی ہو عایان کیبن میں داخل ہوتے ساتھ ہی نورا کو دیکھ کر خیران ہوتے  ہوئے بولا ۔۔

کیسے ہیں عایان بھائ نورا عایان کو دیکھ کر خوش ہوتی ہوئ بولی ۔۔

میں نے پوچھا ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو عایان دوبارہ اپنے سوال پہ زور دیتے ہوئے بولا وہ مجھے خوریہ کی بہت یاد آ رہی تھی تو اس لیے میں یہاں آ گی آپ تو ہماری خوریہ کو لے کر یو فرار ہوئے ہیں کہ نہ کوئ پتہ نہ کوئ موبائل نمبر ہم سب اس کے بنا بہت اداس ہو گئے تھے اور وہ بھی تو ہمارے بنا اداس ہو گئ ہو گی اس لیے مجھے مجبورا یہاں آنا پڑا ۔۔پلیز مجھے خوریہ سے ملوا دے نورا التجا کرتی ہوئ بولی ۔۔

اگر میں ملنے کی اجازت نہ دو تو عایان ایک آئ برو اچکائے بولا عایان بھائ آپ ایسے کیسے کر سکتے ہیں آپ مجھے اتنے بھی ظالم نہیں لگتے مجھے پتہ ہے آپ مجھے خوریہ سے ملوائےگئے آپ کو پتہ ہے میری دعا کی وجہ سے آپ کی اور خوریہ کی شادی ہوئ ہے میں نے ہی اللہ میاں سے دعا کی تھی کہ آپ دونوں کی جوڑی بنا دے اور اللہ میاں نے میری بات سن لی اور آپ دونوں کی شادی ہو گئ میری وجہ سے آپ دونوں ملے ہے اس لیے آپ مجھے منع نہیں کر سکتے ۔۔

تمہاری وجہ سے ہم دونوں ملے ہے تو میں کیسے منع کر سکتا ہو تمہیں عایان مسکراتے ہوئے  نورا کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔

تھینکیو عایان بھائ مجھے پتہ تھا آپ مجھے منع کر ہی نہیں سکتے آپ بہت اچھے ہے نورا خوش ہوتی بولی ۔۔

تم جاوں باہر میں حماد سے بولتا ہو وہ تمہیں چھوڑ آئے گا عایان کال کرتے ہوئے بولا ۔۔۔

****

خوریہ اپنے روم میں آرام کر رہی تھی کہ دروازے پہ بیل ہوئ تھی یہ کون ہے عایان تو نہیں ہو گا وہ تو کبھی بیل دیتے ہی نہیں ہے اور اس کے علاوہ کوئ آتا نہیں ہے خوریہ آہستہ سے چلتی ہوئ دروزے تک گی اور آرام سے لاک اوپن کر کے آہستہ سے دروازہ کھولتے ہوئے آدھا سر باہر نکال کے جھانکی تھی ۔۔

لیکن سامنے موجود وجود کو دیکھ کر خوشی سے کھل اٹھی تھی نورا خوریہ جلدی سے نورا کے گلے لگی تھی اتنے دن بعد کسی اپنے کو دیکھ کر خوریہ کی خوشی کی انتہا ہی نہیں تھی ۔۔

اندر نہیں بلاوں گی کیا کہ باہر سے ہی بیجھنے کا ارادہ ہے نورا خوریہ سے دور ہوتی بولی ۔۔

آوں اندر چلتے ہیں خوریہ نورا کو اندر لیے دروازہ لاک کئے آگے بڑھی ۔۔

خوریہ تمہارے پاوں پہ کیا ہوا ہے کہی تمہارے انسپکٹر نے تو نہیں کچھ کیا نورا خوریہ کے پاوں پہ پٹی بندی دیکھ بولی عایان نے کچھ نہیں کیا اپنے آپ ہی پاوں مڑ گیا تھا میرا وہ تو میری بہت فکر کرتا ہے 

اوئے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔ عایان ۔۔فکر بڑی تعریفں کی جا رہی ہے اور یہ انسپکٹر سے عایان کب سے ہو گیا کہی پیار تو نہیں ہو گیا تمہیں نورا کیسی باتیں کر رہی ہو ایسا کچھ بھی نہیں ہے اچھا اگر ایسا کچھ نہیں ہے تو یہ تمہارے گال شرم سے لال کیو ہو رہے ہیں جیسے میں نہیں عایان بھائ بیٹھے ہو سامنے نورا خوریہ کے سرخ ہوئے گالوں کو دیکھ بولی ۔۔

ایسی کوئ بات نہیں ہے میرے گال تو ہمیشہ ایسے ہی رہتے ہے خوریہ گالوں پہ ہاتھ رکھتی ہوئ بولی۔۔

"ہو گیا ہے تجھ کو تو پیار سجنا "

لاکھ کر لے تو انکار سجنا"

نورا خوریہ کو دیکھ گانا گنگناتے ہوئے بولی۔۔۔

تمہاری ان سب حرکتوں کی وجہ سے عایان بھائ تم پہ لٹو ہو گئے ہیں ۔۔

عایان تو میری طرف دیکھتا ہی نہیں ہے اسے پیار کرنا آتا ہی نہیں ہے اسے تو بس غصہ کرنا آتا ہے پتہ نی وہ کونسی لڑکیاں ہوتی ہے جن کے شوہر اتنے رومینٹک ہوتے ہیں خوریہ عایان کے بارے میں سوچتے ہوئ بولی ۔۔۔

کیا بات کر رہی ہوں مجھے تو عایان بھائ اتنے رومینٹک انسان لگتے تھے نورا خیران ہوتی ہوئ بولی کہا سے تمہیں وہ بورنگ انسان رومینٹک لگتا ہے 

کبھی مجھے نظر بھر کے دیکھتا بھی نہیں ہے خوریہ افسوس کرتی بولی ۔۔۔

تم ایسے ماسی بن کر رہو گی تو کون تمہیں نظر بھر  کر دیکھے گا اپنا خال دیکھا ہے تم نے ایسے لگ رہا ہے کام والی ماسی میرے ساتھ بیٹھی ہوئ ہے ایسے بن کر رہو گی تو عایان بھائ تمہاری طرف دیکھے گے ذرا تیار ہوا کرو اپنی ادائے دیکھایا کرو پھر دیکھنا عایان بھائ ایک سیکنڈ بھی تمہارے بنا نہیں رہ پائے گئے نورا خوریہ کو مشورہ دیتی بولی ۔

تمہیں کیسے پتہ اگر پھر بھی اس نے مجھے نہ دیکھا تو خوریہ نورا کا مشورہ سن کر بولی ۔۔

میں نے مویز میں دیکھا ہے ہیروئن بلکل ایسا ہی کرتی ہے دیکھنا یہ آئیڈیا سو فیصد کام کرے گا ۔۔

یہ ڈبے میں کیا ہے خوریہ نورا کا لایا ہو ڈبہ دیکھ پوچھتی ہوئ بولی ۔۔

یار میں تو بول ہی گی یہ ماما نے تمہارے لیے تمہارے پسند کا کھانا بیجھا ہے اور ساتھ میں بہت سارا پیار بھی نورا دونوں بازوں پھیلائے بولی ۔۔۔

اب پتہ نی کون ہو گا ایک بار پھر دروازے پر بیل ہونے پر خوریہ اٹھتے ہوئے بولی ۔۔

خوریہ تم کھانا لگاو میں دیکھ کر آتی ہو مجھے بہت بھوک لگی ہے نورا دروازے کی طرف جاتی ہوئ بولی ۔۔

****

تم ۔۔۔تم یہاں کیا کر رہے ہو نورا دروازہ کھولتے ساتھ عائز کو باہر کھڑا دیکھ بولی تم نے مجھے پہچان لیا خیرت کی بات ہے تمہاری بہن نہیں مجھے پہچان پائ تم نے کیسے پہچان لیا عائز نورا کی سائیڈ سے اندر داخل ہوتے ہوئے بولا ۔۔

مجھے لوگوں کو بھولنے کی بیماری جو نہیں ہے اپنی بہن کی طرح اور تم اندر کیو آ گئے ہو کہی تم ہمارا پیچھے تو نہیں کر رہے اس دن سے اور اب ہم دونوں بہنوں کو اکیلا دیکھ کہ ہم سے بدلا لینے آئے ہو نورا کی بات سن کے عائز کا ایک دم سے قہقہ گونجا تھا تم ہنس کیو رہے ہو نورا عائز کو ہنستہ  ہوا دیکھ بولی ۔۔

تم نے سوچ بھی کیسے لیا میں اس بات کے لیے تم لوگوں کا اتنا عرصہ پیچھا کرو گا اور پھر تم لوگوں سے بدلہ لو گا تو پھر تم یہاں کیا کر رہے ہو نورا عائز سے جواب طلب کرتی ہوئ بولی ۔۔

تم جہاں کھڑی ہو نہ وہ میرے بھائ کا گھر ہے اور تمہاری بہن میری بھابھی ہے اور میں ان دیور ہونے کے حق سے یہاں پر کھڑا ہو ۔۔

عائز تم یہاں پر خیریت اس سے پہلے نورا کچھ بولتی خوریہ عائز کو دیکتھے ہوئے بولی ۔۔

خیریت ہی ہے بھابھی میں آپ کی طبیعت کے بارے میں پوچھنے آیا تھا بھائ تو ملنے نہیں دیتے سوچا ان کی غیر موجودگی میں ہی پتہ کر لے عائز نورا کے پاس سے گزارتا ہوا خوریہ کے پاس جاتا ہوا بولا ۔۔

اچھا کیا جو تم بھی آ گئے آ جاوں کھانا کھاتے ہیں میری خالہ نے بیجھا ہے بہت لذیذ کھانا بناتی ہے وہ خوریہ ڈائننگ ٹیبل کی جاتی ہوئ بولی ۔۔

خوشبو تو بہت اچھی آ رہی ہے کھا کر دیکھتے ہیں کیسا بنا ہے عائز چئیر پر بیٹھتا ہوا بولا 

آ جاوں نورا تم بھی بیٹھ جاوں خوریہ نورا کو وہی پہ کھڑا دیکھ بولی ۔۔۔۔۔

عایان تم کہا تھے میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی تھی خیرت ہے تم میرا انتظار کیو کر رہی تھی ویسے بھی میں روز اسی ٹائم تو گھر آتا ہو 

 عایان خوریہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا جو روٹین سے مختلف لگ رہی تھی  خیریت ہی ہے میں تو ایسے ہی تمہارا انتظار کر رہی تھی خوریہ اپنے ہی سوال پر شرمندہ ہوتی بولی ۔۔

تم ابھی تک سوئ نہیں عایان خوریہ کا بدلا ہوا انداز دیکھ بولا ۔۔

مجھے آج نیند نہیں آ رہی تھی چلو یہ تو اچھی بات ہے کہ تم ابھی تک سوئ نہیں جلدی سے اپنا سارا سامان میرے روم میں شفٹ کرو آج کہ بعد تم میرے ساتھ میرے روم میں رہو گی کیا تم سچ کہہ رہے ہو میں تمہارے ساتھ تمہارے روم میں رہو گی خوریہ ہوش ہوتے بولی کیا تمہیں میری شکل دیکھ کہ لگ رہا ہے کہ میں مذاق کہ موڈ میں ہو عایان خوریہ کو دیکھ سخت انداز اپنائے بولا چلو اب جلدی کرو صرف دس منٹ ہے تمہارے پاس دس منٹ کے اندر مجھے وہ روم ایک دم صاف چاہیے عایان کہتا یونیفارم چینج کرنے کے خیال سے اپنے روم کی طرف بڑھا۔۔۔

اکڑو کھڑوس نہ ہو تو اتنی محنت سے میں تیار ہوئ تھی مجال ہے ایک بار بھی میری تعریف کی ہو اوپر سے لاڈ صاحب ایک اور حکم سنا گئے ہیں دس منٹ کے اندر پورا روم صاف ہونا چاہیے خوریہ عایان کہ سٹائل کو اپناتے ہوئے بولی ۔۔

****

عایان تم بنا بتائے کہا چلے گئے تھے پتہ ہے مجھے کتنی فکر ہو رہی تھی تمہاری۔۔۔۔ خوریہ جو کب سے اپنا سارا کام ختم کئے عایان کے انتظار میں باہر صوفے پہ ہی سو گئ تھی دروازہ کھلنے کی آواز پر ایک دم سے اٹھی تھی دروازے سے عایان کو اندر آتا دیکھ اس کے پاس جاتی ہوئ بولی ابھی خوریہ کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ عایان کے پیچھے ایک لڑکی کو اندر آتا دیکھ خوریہ کی زبان جیسے تالو سے ہی چیپک گئ ہو ۔۔۔۔۔

عایان یہ پیاری سی لڑکی کون ہے پلوشہ خوریہ کو دیکھ کر بولی جو اسی خالت میں ان دونوں کے سامنے کھڑی تھی جس خالت میں عایان اس کو چھوڑ کر گیا تھا ۔۔۔۔۔

میں عایان کی وائف ہو لیکن تم کون ہو اور اتنی رات کو میرے ہیزبنڈ کے ساتھ کیا کر رہی ہو اس سے پہلے عایان کچھ بولتا خوریہ پلوشہ کو عایان کے ساتھ دیکھ کر غصے کے عالم میں بولی ۔۔۔۔

خوریہ یہ کیا بدتمیزی ہے تمہیں اسطرح سے بات کرنے کا حق کس نے دیا وہ بھی پلوشہ سے چلو جلدی سے معافی مانگو پلوشہ سے عایان اپنا غصہ دباتے ہوئے سخت لہجے میں خوریہ سے بولا ۔۔

خوریہ کے سر پر تو جیسے مانو کسی نے بم پھوڑا ہو عایان جو کسی سے بھی سیدھے منہ بات نہیں کرتا تھا حتی کہ خوریہ سے بھی سیدھے منہ بات نہ کرتا تھا وہ انسان  ایک لڑکی سے معافی مانگنے کو کہہ رہا تھا خوریہ خیرانگی سے عایان کی طرف دیکھ رہی تھی جیسے یہ سب  سمجھنے کی کوشش کر رہی ہو ۔۔

رہنے دو عایان معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے اس میں خوریہ کی غلطی تھوڑی ہے کوئ بھی بیوی اپنے ہیزبنڈ  کو رات کے اس وقت اگر کسی دوسری عورت کے ساتھ دیکھے گی تو ایسا ہی ری ایکٹ کرے گی ۔۔

خوریہ میں پلوشہ ہو عایان کی فرینڈ اور آج ہی دبئ سے آئ ہو پلوشہ اپنا ہاتھ خوریہ کے آگے کرتے ہوئے بولی ایم سوری مجھے ایسے بات نہیں کرنی چاہیے تھی  خوریہ ایک نظر پلوشہ کے چہرے پر ڈالتے ہوئے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے بولی سوری کی کوئ ضرورت نہیں مجھے نہیں لگتا تم نے کچھ غلط کیا ہے چلو اب جلدی سے مجھے میرا روم بتا دو میں بہت تھک گی ہو اب بس میں آرام کرنا چاہتی ہو پلوشہ اپنا سامان اندر لاتے ہوئے بولی

پہلے آپ لوگ کھانا کھا لے پھر آرام کر لینا آپ دونوں کو بھوک لگی ہو گی خوریہ کھانا گرم کرنے کے خیال سے کیچن کی طرف بڑھی کھانا تو ہم کھا چکے ہیں اب بس آرام کی طلب ہے مجھے بس میرا روم دیکھا دو خوریہ کے قدم جہاں ہے تھے وہاں ہی جم گئے تھے ۔۔

****

عایان تم نے یہ اچھا نہیں کیا اپنی فرینڈ کو اس گھر میں لانے سے پہلے ایک بار مجھے بتا تو دیتے میں نے کونسا تمہیں منع کر دینا تھا خوریہ عایان کو روم میں آتا دیکھ عایان کے بلکل سامنے کھڑے ہو کر بولی تم ہوتی کون ہو مجھے سے سوال کرنے والی میں اس گھر میں جس مرضی کو لے کر آو تمہارا اس سے کو واسطہ نہیں ہے اور اپنی اس زبان پہ تھوڑا لگام لگاو میں کچھ کہتا نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو منہ میں آئے بولتی جاوں عایان خوریہ کے چہرے کو تھوڑی سے اوپر کرتے ہوئے بولا۔۔۔

ایسے کیسے میرا کوئ واسطہ نہیں میں تمہاری بیوی ہو جتنا تمہارا اس گھر پہ حق ہے اتنا میرا بھی حق ہے  اس گھر میں کون آتا ہے کون جاتا ہے مجھے سب پتہ ہونا چاہیے اور اتنا ہی نہیں میرا تم پر بھی پورا حق ہے تم کدھر جاتے ہو کس سے ملتے ہو اس بات کا بھی مجھے پورا علم ہونا چاہیے خوریہ بنا ڈرے عایان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولی اچھا۔۔۔۔ تمہیں پتہ ہے تم میری بیوی ہو پھر تو بیویوں والے فرائض بھی جانتی ہو گی عایان ایک ہاتھ سے خوریہ کو کمر سے جھکڑتے ہوئے اپنے نزدیک کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔

کیو کیا ہوا بولتی بند ہو گئ بس اتنی ہی ہمت تھی عایان خوریہ کو چپ دیکھ اپنا دوسرا ہاتھ بھی خوریہ کی کمر میں ڈالے اسے مزید اپنے نزدیک کئے بولا ۔۔

عایان کے اتنے نزدیک خوریہ کے دل کی دھڑکن ایک دم سے تیز ہوئ  ۔۔۔

عایا۔۔ن چھوڑ۔۔وں مجھے خوریہ لڑکھڑاتی ہوئ بولی کیو چھوڑوں جس طرح تم مجھ پہ حق رکھتی ہو اس طرح میں بھی تم پہ حق رکھتا ہو آخرکار شوہر ہو تمہارا جس طرح سارے شوہروں کے ارمان ہوتے ہیں اپنی بیوی کے  حوالے سے اس طرح میرے بھی کچھ ارمان ہے اور آج اگر تم اپنا حق مانگ ہی رہی ہو تو میں بھی اپنا حق سود سمیت وصول کرنا چاہتا ہوں ۔

عایان کی انگلیاں اپنے چہرے سے لے کر گردن تک محسوس کر کے خوریہ کا دل خوف سے ایک پل کے لیے لرزا عایان تم یہ کیا کر رہے ہو خوریہ عایان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی اپنا حق وصول کر رہا ہو ویسے یہ لیپسٹک کافی اچھی لگ رہی ہے تمہارے ہنٹوں پر یہ دیکھنے میں اتنی اچھی لگ رہی ہے تو اس کا ٹیسٹ کتنا اچھا ہو گا عایان کہتے ساتھ ہی ایک بھی پل ضائع کئے بنا خوریہ کے لبوں پر جھکا خوریہ کو اس وقت  اپنے قدموں پر کھڑے رہنا دنیا کا مشکل ترین کام لگا اگر عایان کی گرفت اس کی کمر پر مضبوط نہ ہوتی تو لازمی خوریہ اس وقت زمین بوس ہو چکی ہوتی خوریہ کے ہنٹوں پر شدت بھرا لمس چھوڑ کر عایان پیچھے ہٹا خوریہ کی جان میں جان آئ تھی خوریہ لمبے لمبے سانس لیتی عایان کو غصے بڑی نظروں سے دیکھنے لگی ۔۔۔۔

 ابھی تو میں نے کچھ کیا ہی نہیں اگر دوبارہ حق کی بات کی تو یہ اب جو تھوڑی بہت نظر ملا  رہی ہو نہ اگلی بار اس کے قابل بھی نہیں رہو گی دور رہو مجھ سے  میرے معاملوں  میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے اس گھر میں وہی ہو گا جو میں چاہوں گا اور اس گھر میں کون رہے گا اور کون جائے گا  اس کا فیصلہ بھی صرف میں ہی کرو گا اگلی بار میرے کسی بھی معاملے میں اپنی ٹانگ آرائ نہ تو چلنے کے قابل نہیں چھوڑوں گا عایان آنکھوں میں غصہ لیے ایک ایک لفظ چبا کے بولا ۔۔۔

عنایہ کتنی ہی دیر اپنے لبوں پہ ہاتھ رکھے بلکل ساکن کھڑی تھی  عنایہ کو بلکل اندازہ نہیں تھا عایان ایسا بھی کچھ کر سکتا ہے 

اب صبح تک یہی کھڑے رہنے کا ارادہ ہے عایان خوریہ کو اسی جگہ  پہ کھڑا دیکھ بولا عایان کی آواز آواز سن کے خوریہ ہوش میں آتے ہی واش روم کی طرف بھاگی جسے عایان دوبارہ اسے اپنی قید میں لے لے گا۔۔۔نا چاہتے ہوئے بھی خوریہ کی خالت کو دیکھ کر عایان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آئ ۔۔

*****

گڈ مارننگ خوریہ پلوشہ خوریہ کو ڈائنگ ٹیبل کی طرف آتا دیکھ بلند آواز میں بولی خوریہ جو اپنے مزے میں آ رہی تھی پلوشہ کو عایان کے ساتھ ناشتہ کرتا دیکھ وہی رک گی اور کتنے ہی پل دونوں کو بنا پلکے جھپکیں دیکھے گئ ۔۔

کتنے مزے سے دونوں ساتھ میں بیٹھ کر ناشتہ کر رہے ہیں مجھے تو اٹھانا بھی گوارا نہیں کیا عایان نے اگر میرا بس چلے نہ تو میں اس پلوشہ نامی چڑیل کو اس وقت اپنے گھر سے باہر نکال پھینک دو کیسے میرے شوہر کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کر رہی ہے وہ بھی بلکل ساتھ والی چیئر پر رات کو بھی کیسے دونوں باہر ہی کھانا کھا کر آ گئے یہ بھی نہ سوچا ایک عدد بیوی بھی گھر پر ہے پتہ نی اس نے کھانا کھایا ہو گا یہ نہیں اوپر سے اس چڑیل کی وجہ سے رات کو مجھے ڈانٹ بھی دیا خوریہ منہ میں ہی بڑبراتی ہوئ عایان کی بلکل ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گئ اب عایان کے سامنے تو یہ سب کچھ کہہ نہیں سکتی تھی اس لیے اپنے آپ سے ہی بڑبراتی ہوئ اپنا من ہلکا کر رہی تھی ۔۔۔

عایان ویسے ماننا پڑے گا تمہاری چوئس کو کیا لڑکی ڈھونڈی ہے تم نے ما شا اللہ کتنی پیاری ہے تمہاری وائف مجھے خوشی ہے کہ تم اپنی لائف میں آگے بڑھ گئے ہو لیکن مجھے خوریہ کے لیے دکھ بھی ہو رہا ہے وہ کیسے تمہارے ساتھ گزارا کرے گی تم جیسے انسان کے ساتھ گزارا بہت مشکل ہے  مجھ جیسا انسان مطلب عایان سوالیاں نظروں سے پلوشہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا خوریہ کی بھی نظریں پلوشہ پر تھی لیکن دماغ پلوشہ کی بات پر اٹکا ہوا تھا ۔۔

تم جیسا انسان مطلب بورنگ قسم کا جس کا اینڈویچر سے دور دور تک کوئ لینا دینا ہی نہیں ان رومینٹک قسم کے انسان ہو تم جس بس اپنے کام سے پیار ہے ۔۔۔۔

پلوشہ عایان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی  پلوشہ کی باتیں سنتے ہی خوریہ کے سامنے رات والا منظر لہرایا عایان نے رات کو جو حرکت کی تھی خوریہ کے چودہ طبق روشن ہو گئے تھے خوریہ کو اندازہ ہوا تھا عایان جیسا دیکھتا ہے ویسا وہ ہر گز نہیں ہے عایان کے تھوڑے سے عمل سے خوریہ کو کافی اندازہ ہو گیا تھا عایان کہ عمل میں اتنی شدت تھی کہ سوچ کر ہی پسینے چھوٹ گئے تھے ۔۔

کیوں خوریہ میں ٹھیک کہہ رہی ہو پلوشہ اپنا رح خوریہ کی طرف کئے بولی جو اپنی ہی سوچوں میں گم تھی ۔۔بتاوں خوریہ میں کس قسم کا انسان ہو عایان بھی اپنی نظریں خوریہ پر ڈالے بولا ۔۔

بتاوں خوریہ پلوشہ ویٹ کر رہی ہے عایان خوریہ کی خالت کو دیکھ اپنی مسکراہٹ چھپائے بولا جو کنفیوز سی کبھی پلوشہ کی طرف دیکھ رہی تھی اور کبھی عایان کی طرف مجھے نہیں پتہ آپ عایان سے ہی پوچھ لے خوریہ جواب دیتی اپنی ناشتے کی پلیٹ پر جھکی ۔۔۔

عایان اور پلوشہ کا ایک ساتھ قہقہ بلند ہوا تھا خوریہ جو اپنی پلیٹ پر جھکی تھی قہقے کی آواز سن کر دونوں کی طرف دیکھتی ہے آج پہلی بار خوریہ نے عایان کو یو کھل کر ہنستے ہوئے دیکھا تھا جو ہنستے ہوئے اتنے اچھا لگ رہا تھا کہ خوریہ کے لب خود بہ خود مسکرا اٹھے تھے خوریہ کو اتنے غور سے اپنی طرف دیکھ عایان کی ہنسی پل بھر میں غائب ہوئ ۔

میں چلتا ہو اب کافی لیٹ ہو گیا ہے عایان دوبارہ اپنی حول میں سمیٹتے ہو بولا ۔۔۔

خوریہ ایک دم سے ہوش کی دنیا میں واپس آئ تھی ۔۔۔۔

تم کہا جا رہے آج تمہاری چھٹی ہے آج تم مجھے اپنے شہر کی سیر کرواوں گے میں آج کوئ ایکسکیوز نہیں سننے والی پلوشہ عایان کو اٹھتا ہو دیکھ بولی 

پلوشہ آج میں تمہیں کہی نہیں لے کر جا سکتا آج میری بہت ایمپورٹنٹ میٹنگ ہے میں عائز کو کال کر دیتا ہو وہ تمہیں لے جائے گا عایان جلدی سے کہتے ہوئے ایک نظر خوریہ پر ڈالے جو ساری کی ساری پلیٹ پر جھکی ہوئ تھی  باہر کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔۔

یار خوریہ مجھے لگتا ہے میں نے یہاں آ کر بڑی والی غلطی کر دی ہے ایک مہینہ ہونے کو ہے مجھے یہاں پاکستان آئے مجال ہے تمہارا شوہر  مجھے اس گھر سے باہر لے جائے جب بھی بولوں ٹال دیتا ہے یہ پھر عائز کے ساتھ جانے کے لیے بول دیتا ہے اور تمہیں بھی میرے ساتھ کہی نہیں جانے دیتا مجھے بلکل اندازہ نہیں تھا عایان اتنا بدل جائے گا اس سے پہلے میں پاکستان آنے پر میں کبھی اتنا بور نہیں ہوئ تھی ہم چاروں مل کر اتنا مزہ کرتے تھے پلوشہ ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑے افسردگی سے خوریہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی

 چاروں مطلب خوریہ سوالیاں نظروں سے پلوشہ کی طرف دیکھتی ہوئ بولی 

عایان عائز میں اور دائمہ آپی ہم سب مل کر بہت  انجوائے کرتے تھے  اور تمہیں پتہ ہے دائمہ آپی کے سامنے عایان کی ایک نہیں چلتی تھی جیسا دائمہ آپی چاہتی عایان کو ویسے ہی کرنا پڑتا تھا ۔

لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا دائمہ آپی کے جانے کے بعد سب کچھ بکھر گیا وقت تو گزر گیا  لیکن ہم سب اب بھی پیچھے کہی رہ گئے ہیں کہتے ہوئے پلوشہ کی آنکھیں بھر آئ 

دائمہ آپی کہا چلی گئ اور ایسا کیا ہوا تھا جس سے تم سب کی زندگیاں بدل گئ خوریہ پوچھے بنا نہ رہ سکی 

آپی کے ساتھ وہ ہوا جیسے سوچ کر ہی ایک لڑکی کی روح کانپ جاتی ہے اس درندے کو خدا کبھی معاف نہیں کرے گا ۔۔۔۔کبھی معاف نہیں کرے گا پلوشہ کی خالت کو دیکھتے ہوئے خوریہ اسے اپنے گلے سے لگا گئ خوریہ کی آنکھوں سے بھی آنسو نکل آئے تھے ۔۔۔

****

خوریہ تم کافی اچھا کھانا بنانے لگ گئ ہو اور یہ بریانی تو بہت ہی ٹیسٹی بنی ہے عایان تو آج تمہارے ہاتھوں کو چوم لے گا تمہیں پتہ  ہے عایان  کو اچھے اچھے کھانے   بنانے اور کھانے کا بہت شوق ہے اور اس کی سب سے بڑی ہواش بھی یہی تھی کی اس کی وائف بیسٹ کھانا بناتی ہو اور آج تم نے اس کی یہ ہواش پوری کر دی جتنی جلدی تم کھانا بنانا سیکھو ہو ماننا پڑے گا پلوشہ بریانی ٹیسٹ کرتی ہوئ بولی ۔۔۔

عایان کبھی بھی میری تعریف نہیں کرتے میں جتنا مرضی اچھا کھانا بنا لو یہ پھر جتنا مرضی اچھا تیار ہو جاوں وہ تو میری طرف دیکھتے بھی نہیں ہے پتہ نی مجھے کیسے بورنگ قسم کے انسان سے پیار ہو گیا ہے جسے پیار کی الف ب کا ہی نہیں پتہ جب سے شادی ہوئ ہے ایک بار بھی مجھے باہر نہیں لے کر گئے اور نہ ہی مجھے کوئ گفٹ دیا ہے گھر آتا ہے کھانا کھاتا اور سو جاتا ہے صبح پھر سے تیار ہو کر اپنے کام پر چلا جاتا ہے ایسے شوہر ہوتے ہیں خوریہ اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے اشارے کرتے ہوئے بولی خوریہ کو دیکھ کر پلوشہ کا ایک دم سے قہقہ ہوا میں بلند ہوا تھا ہنس لو اب تم بھی ہنس لو نورا کم ہے میرے حال پر ہنسے والی کہ اب تم بھی شروع ہو گی میری ہی قسمت خراب ہے جو میں ابھی تک اس انسان کو خوش کرنے کے چکر میں لگی ہوئ ہو اس امید کے ساتھ کبھی تو یہ انسان بدلے گا لیکن اب تو مجھے لگنے لگا ہے میں غلط سوچ رہی ہو ایسا کبھی نہیں ہونے والا خوریہ پلوشہ کے ساتھ بیٹھتی ہوئ افسوس سے بولی ۔۔۔

خوریہ دیکھو یہ اب زیادہ ہو رہا ہے تم میرے فرینڈ کے بارے میں کچھ زیادہ ہی بول رہی ہو میں مانتی ہو وہ تھوڑا پرانے زمانے ٹائپ کا ہے اس کا یہ مطلب نہیں تم میرے سامنے اس کی برائی کرو میں تمہاری شکایت عایان سے لگا دو گی کہ تم اس کے بارے میں کیا سوچتی ہوں پلوشہ دھمکی والا انداز اپنائے بولی ۔۔۔

پلوشہ مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی میں تو تمہیں اپنا فرینڈ سمجھ کہ تم سے سب شیئر کیا جاوں مجھے تم سے بات نہیں کرنی جو کرنا ہے وہ کرو بتا دو عایان کو سب کچھ میں کسی سے ڈرتی نہیں ہو خوریہ ناراض ہوتی اپنے روم کی جانب بڑھی ۔۔۔۔

خوریہ یار بات تو سنو میں تو مذاق کر رہی تھی اچھا میری بات غور سے سنو ۔۔ میرے پاس ایک پلین ہے دیکھنا عایان ابراہیم خود آ کر تم سے اپنے پیار کا اظہار کرے گا میں نے اس کی آنکھوں میں تمہارے لیے پیار دیکھا ہے دیکھنا کیسے میں  اس کے دل میں چھپا ہوا پیار اس کی  زبان تک لاتی ہو تمہیں بس ویسے ہی کرنا ہے جیسا میں بولوں گی پلوشہ خوریہ کو اپنے سامنے بیٹھاتی ہوئ بولی عایان کبھی بھی مجھ سے یہ سب نہیں بولے گا میں جانتی ہو وہ بہت ضدی ہے تم سے پہلے میں اور نورا سب ٹرائ کر چکی ہے کوئ فائدہ نہیں ہوا تم لوگوں کے یہ چھوٹے چھوٹے منصوبوں سے کچھ ہونا بھی نہیں تھا میرے دماغ میں جو منصوبہ چل رہا ہے نہ مسٹر عایان ابراہیم دیکھنا چلا چلا کر دنیا والوں کے سامنے اپنی محبت کا اعلان کرے گا یہ میرا وعدہ ہے تم سے پلوشہ خوریہ کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے بولی ۔۔۔۔۔

****

چلو اب ریڈی ہو جاوں عایان بس آنے ہی والا ہے پلوشہ خوریہ کو تیار کرنے کے بعد ڈریس خوریہ کو پکڑا کر چیجنگ روم میں بیجھتے ہوئے بولی پلوشہ مجھے لگتا ہمیں یہ سب نہیں کرنا چاہیے عایان ناراض ہو جائے گا خوریہ کو ابھی سے ہی عایان کے غصے کا سوچ کر ڈر لگ رہا تھا خوریہ جیسے میں کہہ رہی ہو بلکل ویسا ہی کرو چلو جلدی جاو پلوشہ خوریہ کو اندر دھکا دیتے ہوئے دروازہ باہر سے  بند کر گئ ۔۔۔

جیسے ہی خوریہ باہر آئ خوریہ کو دیکھ کر پلوشہ کی آنکھیں چمک اٹھی تھی آخرکار اس کی محنت رنگ لائی تھی خوریہ گھنٹوں تک آتی سفید گھیرے دار فراک پہنے جس کا گلا آگے اور پیچھے سے بہت ڈیپ تھا جس جسم کے خدوحال نمایاں ہو رہے تھے فراک کے   نیچے پینک  کیپری پہنے بولوں کو کھلا چھوڑے شولڈر پر پینک ہی  نیٹ کا ڈوپٹہ لیے بہت حسین لگ رہی تھی ۔۔۔

پلوشہ عایان بہت غصہ ہو گا اسے ایسے کپڑے بلکل نہیں پسند اس ڈریس کا گلا کتنا ڈیپ ہے اور یہ کتنی فیٹنگ  میں ہے ہم کوئ اور ڈریس دیکھ لیتے ہیں خوریہ فراک کا گلا ٹھیک کرتے ہوئے بولی ۔۔

تم بلکل چپ کر جاوں تم چاہتی ہو نہ کہ عایان ہمیشہ کے لیے تمہارا ہو جائے تو جیسے میں کہہ رہی ہو بلکل ایسا ہی کرو کوئ ڈریس چینج نہیں ہو گا یہی ڈریس پہنے رکھو چلو باہر چلے عرفان کب سے باہر ویٹ کر رہا ہے پلوشہ خوریہ کا ہاتھ تھامے باہر آئ جہاں عرفان صوفے پہ بیٹھا دونوں کا انتظار کر رہا تھا یہ عرفان ہے اور عرفان یہ خوریہ ہے پلوشہ دونوں کا تعارف کرواتی ہوئ بولی 

ہائے عرفان اپنے ہاتھ آگے کرتے ہوئے بولا خوریہ جو اپنے آپ کو ڈریس میں انکمفرٹیبل فیل کر رہی تھی جلدی سے ڈوپٹے سے اپنے آپ کو کور کیا  ۔۔

 خوریہ عرفان کے اچانک ہاتھ آگے کرنے پر گھبرا گئ ایسا نہیں تھا کہ خوریہ نے ایسے ڈریس نہیں پہنے تھے لیکن جب سے عایان نے سختی سے خوریہ کو منع کیا تھا خوریہ نے ایسے ڈریس بلکل پہننا چھوڑ دیے تھے اپنے آپ کو بلکل عایان کی پسند کے مطابق ڈھال رہی تھی ۔۔۔

خوریہ مجھ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے مجھے بھی پلوشہ کی طرح اپنا فرینڈ ہی سمجھو عرفان بولتے ہوئے اپنا ہاتھ پیچھے کر گیا ۔۔۔

چلو جلدی سے بیٹھ جاوں عایان بس آتا ہی ہو گا اسے سب نیچرئلی لگنا چاہیے اور خوریہ تم اپنے آپ کو نارمل رکھو ورنہ عایان کو شک ہو جائے گا۔۔

****

عایان تم آ گئے ہم لوگ تمہارا ہی انتظار کر رہے تھے پلوشہ عایان کو آتا دیکھ بولی خوریہ جو دونوں کی گفتگو  کو سنتے اپنے کھانا کھا رہی تھی پلوشہ کی آواز پر دل کی دھڑکنیں ایک دم سے تیز ہوئ تھی اندر سے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ عایان کیسا ری ایکٹ کرے گا ۔۔

عایان کی آنکھیں عرفان سے ہوتی ہوئ خوریہ پر رکی تھی جو تیار ہوئ اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ کھانا کھانے میں مگن تھی عایان کے ماتھے پر چند سلوٹیں نمودار ہوئ  ۔۔

عایان وہاں رک کیو گئے ہو ادھر آو کسی خاص انسان سے تمہیں ملوانا ہے پلوشہ عایان کا دھیان خوریہ سے ہٹانے کے لیے بولی ۔۔۔

یہ ہے وہ خاص انسان پلوشہ عرفان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی عایان جو خوریہ کی بلکل ساتھ والی چیئر پر بیٹھ رہا تھا پلوشہ کے بولنے پر ایک نظر عرفان پر ڈالتے ہو بیٹھا ۔۔

یہ عرفان ہے میرا فرینڈ دبئ میں میرا ساتھ ہوتا تھا اب پاکستان شیفٹ ہو گیا ہے مجھ سے ملنے کے لیے بول رہا تھا تو میں نے اسے ادھر ہی بولا لیا میں نے سوچا مجھ سے ملنے کے ساتھ تم سے اور خوریہ سے بھی مل لے گا کیو اچھا کیا نہ میں نے پلوشہ اپنی بات کہے عایان کی طرف دیکھنے لگی جو کھا کم اور خوریہ کو گھور زیادہ رہا تھا ۔۔۔

ہیلو مسٹر عایان عرفان عایان کو اپنی طرف متوجہ کئے بولا ۔۔

ہیلو !   عایان سر سری سا جواب دئے واپس کھانے کی طرف متوجہ ہوا عایان کے انداز سے صاف پتہ لگ رہا تھا عرفان کا یہاں آنا اسے پسند نہیں آیا لیکن کچھ بولا نہیں ۔۔۔

لیکن سب سے زیادہ غصہ اسے خوریہ پر آ رہا تھا جو کسی غیر کے سامنے اتنا تیار ہو کر بیٹھی ہوئ تھی ۔۔

خوریہ میرے ساتھ روم میں آو مجھے کچھ کام ہے عایان کب سے عرفان کو خوریہ کے ساتھ باتیں کرتا دیکھ اپنے غصے پر کنٹرول کرتے ہوئے بولا خوریہ روم میں جاتے ہوئے عایان کو دیکھ رہی تھی جو فل غصے میں تھا ۔۔

پلوشہ میں نے تم سے بولا تھا نہ ایسا کچھ نہ کرنے کے لیے دیکھو عایان کتنے غصے میں ہے اب پتہ نی میرا کیا ہو گا خوریہ گھبراتے ہوئے بولی ۔

کچھ نہیں ہو گا ابھی تو یہ پہلا سٹیپ تھا ابھی سے ہی تم ہمت ہار گئ اب آگے تو بہت کچھ ہو گا پلوشہ مسکراتے ہوئے بولی ۔۔

اس سے پہلے خوریہ اپنے بچاو کے بارے میں سوچتی عایان کی آواز ایک بار پھر اس کے کانوں میں پڑی خوریہ ایک سکینڈ لگائے روم کی طرف بھاگی۔۔

**

جیسے ہی خوریہ روم میں داخل ہوئ سامنے ہی عایان کو کھڑے پایا خوریہ کے پاوں وہی جم گئے تھے عایان دروازہ زور سے بند کئے خوریہ کو دروازے سے لگا گیا دروازے کی آواز سے خوریہ نے اپنی آنکھیں زور سے بند کئ بہت شوق ہے تمہیں ایسے لباس پہننے کا تیار ہونے کا منع کیا تھا نہ میں نے میری بات کا کوئ اثر نہیں ہوتا تمہیں عایان خوریہ کی تھوڑی کو زور سے پکڑے خوریہ کا چہرہ اوپر کئے بولا تمہیں پیار سے سمجھائ گئ بات سمجھ نہیں آتی عایان خوریہ کو گھما کر اس کی پشت اپنے سینے سے لگائے بولا ۔۔

عایان کی پکڑ اتنی مضبوط تھی کہ خوریہ کو سانس لینا دشوار لگ رہا تھا ۔۔ عا۔.یا۔۔ن پ مجھ۔۔۔ے چھوڑ۔۔وں خوریہ کو اس وقت بولنا دنیا کا مشکل ترین کام لگ رہا تھا ۔۔

میں  نے جب بولا تھا کہ تم اس طرح کے گھٹیا قسم کے لباس نہیں پہنو گی تو تم نے میری بات کے خلاف جانے کی کوشش  بھی کیسے کی  عایان خوریہ کی گردن میں منہ دیے سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔۔

یہ میری زندگی ہے میں جیسے چاہو گی ویسے ہی کپڑے پہنوں گی خوریہ پلوشہ کی باتیں یاد کرتی ہو ہمت کر کے بولی اب تم میرے آگے زبان بھی چلاو گی عایان خوریہ کو ایک دم سے اپنے سامنے کئے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو زور سے پکڑے اپنے بے خد قریب کئے بولا خوریہ کے تو پسینے چھوٹ گئے عایان خوریہ کو اپنے اتنے قریب کئے تھا کہ ہوا کا گزر بھی ناممکن تھا عایان کی نظریں خوریہ کے تمام خدوخال سے ہوتی خوریہ کے چہرے پر رکی عایان کی نظریں خود پر محسوس کر کے خوریہ کو اب سچ میں شرمندگی محسوس ہو رہی تھی 

عایان چھوڑوں مجھے خوریہ عایان کے ہاتھوں اپنی کمر سے ہٹاتی ہوئ بولی ۔۔۔  خوریہ کا پورا چہرہ پسینے سے بھیگ گیا تھا نہیں چھوڑوں گا کیا کر لو گی میری بات نا ماننے کی اگر ہمت رکھتی ہو تو میری سزا بھگتنے کی  ہمت بھی  تم میں ہونی چاہیے 

عایان خوریہ کو گردن سے پکڑ کر اس کے چہرے کو بلکل اپنے چہرے کے قریب کئے بولا ۔۔

بات کرتے ہوئے عایان کے ہونٹ خوریہ کے لبوں سے مس ہو رہے تھے خوریہ کے ہاتھ پاوں پھول گئے  ۔۔

عایان ایک نظر خوریہ کے چہرے پر ڈالتے ہوئے اس کے ہنٹوں پر جھکا خوریہ عایان کو اپنے ہاتھوں کی مدد سے پیچھے کرنے کی کوشش میں لگی تھی لیکن یہ ناممکن کام لگ رہا تھا  خوریہ مزید کوئ مزاحمت کرتی عایان اس کے دونوں ہاتھوں کو پکڑے اس کی کمر کے پیچھے لے گیا خوریہ کو دیوار سے لگائے عایان خوریہ کی ہر ایک سانس پر قبض تھا  خوریہ کو اپنی سانس بند ہوتے محسوس ہو رہی تھی کہ عایان پیچھے ہوا اور کتنی ہی دیر خوریہ کہ چہرے کو دیکھتے رہا ابھی خوریہ کا سانس پوری طرح بحال بھی نہیں ہوا تھا کہ عایان ایک بار پھر خوریہ کے ہونٹوں کو اپنی دسترس میں لے گیا عایان آج سچ میں خوریہ کی جان لینے پر تھا ۔۔

کتنے ہی پل عایان خود کو سیراب کرتا پیچھے ہٹا خوریہ کی گردن میں جابجا اپنے ہنوٹوں لے لمس چھوڑنے لگا ۔۔

عایان پلیز۔۔۔۔جیسے ہی خوریہ کے الفاظ عایان کے کانوں میں پڑے عایان ایک جھٹکے سے خوریہ سے دور ہوا خوریہ وہی دیوار کے ساتھ لگے نیچے بیٹھ گی اور اپنا سانس بحال کرنے لگی ۔۔

امید ہے آج تمہیں میری بات سمجھ آ گئ ہو گی عایان کہتے ساتھ ہی روم سے باہر نکلا ۔۔

آخر تمہارے ساتھ مسلہ کیا ہے کیو میرے اتنا پاس آتی ہو کیو مجھے وہ سب کرنے پر مجبور کرتی ہو جو میں بلکل نہیں کرنا چاہتا کیو۔۔۔۔۔۔عایان ہاتھ میں پکڑے شراب کا گلاس  زور سے زمین پر پٹکتے ہوئے چلایا بار میں موجود سبھی لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے تھے 

عایان شراب کے نشے میں خوریہ کے خیالوں میں کھویا  بنا کسی کی پرواہ کئے ایک اور گلاس منہ سے لگا گیا ۔۔

کیو ہر وقت میرے دل اور دماغ پر سوار رہنے لگی ہو

کیو مجھے تمہاری طلب ہونے لگی ہے کیو میرا دل تمہاری قربت کا خواہش مند ہونے لگا ہے کیو۔۔کیو کیو۔۔۔ایک اور گلاس زمین بوس ہو چکا تھا اب تو ویٹر بھی گھبرا چکے تھے  اور کچھ کہہ بھی نہیں سکتے تھے یہاں موجود تمام سٹاف عایان کے رتبے سے واقف تھا اس لیے کوئ کچھ نہیں بول رہا تھا ۔

عایان اپنا سر ہاتھوں میں دیے کتنے ہی پل ایسے بیٹھا رہا پھر کچھ سوچتے ہوئے باہر کی طرف بڑھا پیچھے تمام سٹاف نے شکر ادا کیا عایان کے جانے پر مزید یہاں رہتا تو پتہ نہیں اس بار کا نقشہ ہی نہ بگاڑ دیتا۔۔۔

***

عایان اپنے روم میں داخل ہوا تو نظر سامنے بیڈ پر پڑی جہاں خوریہ تکیہ سینے سے لگائے نیند کے مزے لوٹ رہی تھی عایان آرام سے اپنے پاوں کو شوز سے آزاد کرتا ہوا بلکل خوریہ کے قریب لیٹے اپنے سر کے نیچے کہنی رکھے خوریہ کو دیکھنے لگا خوریہ کے چہرے کو دیکھنے کے بعد اس کے چہرے کے ایک ایک نقوش کو چھو کر محسوس کرنے لگا ۔۔

تم خود مجھے اپنے پاس آنے پر مجبور کرتی ہو میں جتنا تم سے دور جانے کی کوشش کرتا ہو تم اتنا ہی مجھے اپنے قریب کرتی ہو مجھ سے جتنا ہو سکے اتنا دور رہو اسی میں ہی تمہاری بھلائ ہے عایان خوریہ کے کان کے پاس سرگوشی کرتے ہوئےخوریہ کے پاس سے تکیہ لیے دور ہوا ۔۔

اس پہلے عایان خوریہ کے پاس سے اٹھتا خوریہ عایان کے سینے پر اپنا سر رکھ گی عایان کو افسوس ہوا خوریہ کی حرکت پر جو نیند میں بھی اس سے دور نہیں رہ سکی عایان بنا کوئ مزاحمت کئے خوریہ کے لبوں کو ہلکا سا چھوتے ہوئے اسے خود سے لگائے آنکھیں موند گیا۔۔۔

****

خوریہ اپنے اوپر کچھ بھاری پن محسوس کرتے ہوئے اٹھی تو سیدھا نظر اپنے ساتھ لیٹے ہوئے عایان پر گئ جس کی ایک ٹانگ خوریہ کی ٹانگ پر اور ایک بازو خوریہ کے پیٹ پر تھا اور سر خوریہ کے کندھے پر خوریہ خیران ہوئ تھی کیونکہ جب سے خوریہ عایان کے کمرے میں آئ تھی پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ عایان خوریہ کے اتنے قریب تھا خوریہ کتنے ہی پل عایان کو دیکھے گئ اس انسان کی توجہ اور پیار پانے کے لیے میں نہ جانے کیا کیا کر رہی ہو لیکن اس انسان کو ذرا سی بھی فکر نہیں ہے پتہ نی کیسا دل رکھا ہوا ہے اپنے اندر جو  مجھ معصوم پر آتا ہی نہیں خوریہ عایان کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے دل میں ہی بولی ۔۔

چل خوریہ جلدی سے کھسک لو اس کھڑوس کا کیا پتہ اٹھتے ساتھ ہی جنگلی چیتے  کی طرح مجھے ہی اپنا نشانہ نہ بنا لے خوریہ عایان کا کل والا ردعمل سوچتے ہوئے بڑبرائ آرام سے عایان کی ٹانگ اور ہاتھ کو سائیڈ پہ کرتے ہوئے عایان سے علیحدہ ہو کر ایک نظر عایان پر ڈالے فریش ہونے کے خیال سے واش روم میں گئ۔۔

****

خوریہ تم ٹھیک تو ہو نہ عایان رات کافی غصے سے باہر گیا تھا عرفان میرے ساتھ بیٹھا تھا اس لیے میں نے تمہارے کمرے میں آنا مناسب نہیں سمجھا مجھے لگتا ہے ہمارا پلین کام کر رہا ہے رات عایان عرفان کو دیکھ کر جتنے غصے میں تھا مجھے تو لگتا ہے عایان جلدی پھٹ پڑے گا ۔۔

پلوشہ مجھے کسی پلین کا حصہ نہیں بننا تمہیں پتہ بھی ہے رات عایان نے مجھ پر کتنا غصہ کیا مجھے عایان سے کوئ  اظہار وغیرہ نہیں کروانا جیسا چل رہا ہے ویسے ہی چلنے دو خوریہ اپنے ہاتھ کھڑے کرتے بولی خوریہ یار یہ کیا بات ہوئ تم بیچ میں سب نہیں چھوڑ سکتی اب تم مانو یہ نہ مانو میں نے جو سوچ لیا ہے وہ تو میں کر کے ہی رہو گی پلوشہ بھی دو ٹوک بولی 

پلوشہ تم میری بات کیو نہیں سمجھ  رہی عایان کو جب پتہ چلے گا کہ ہم سب مل کر ناٹک کر رہے ہیں تو وہ بہت غصہ ہو گا تم دونوں تو بچ جاوں گئے میں بیچاری پھس جاوں گی خوریہ دنیا بھر کی معصومیت اپنے چہرے پر سجائے بولی ایسا کچھ نہیں ہو گا تم بس وہ ہی کرو جو میں تم سے کہتی ہو اگر عایان کو پتہ چل بھی گیا تو کیا ہو گا زیادہ سے زیادہ ڈانٹے گا اور کیا کرے گا تم اس کی ٹینشن مت لو میں سب سنبھال لو گی تم بس اپنے کام پر فوکس کرو آج کا پلین یاد ہے نہ تمہیں آج بھی کوئ گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے پلوشہ خوریہ سے کہتی ہوئ اپنے روم کی طرف بڑھی ۔۔۔

پیچھے خوریہ پلوشہ کی پشت کو گھورتے ہی رہ گئ اب اسے کیا بتاتی عایان ڈاٹنے کی بجائے کسی اور طریقے سے ہی اسے سزا دیتا ہے جو بتانے کے قابل بھی نہیں ہوتی ۔۔۔

*****

تم کہا صبح صبح گھومتی رہتی ہو عایان جو پولیس سٹیشن جانے کے تیار ہو رہا تھا خوریہ کو روم میں آتا دیکھ تنز کرتا بولا 

وہ میں پلوشہ کے پاس گی تھی خوریہ عایان کی طرف سرسری نظر ڈالتے ہوئے بولی خیرت تو ہے تم دونوں کے درمیان ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ پائ جاتی ہو عایان کافی دن سے نوٹ کر رہا تھا دونوں میں کافی حد تک انڈرسٹینڈنگ ہو گی تھی پلوشہ اب عایان کی بجائے خوریہ کے ساتھ زیادہ ٹائم گزارتی تھی۔۔

خیرت ہی ہے ہم دونوں میں اب کیا میں پلوشہ سے  بات بھی نہیں کر سکتی اس کے ساتھ بات کرنے پر بھی مجھے سزا ملے گی خوریہ کل والی بھڑاس نکالتے دوبارہ باہر کی طرف بڑھی

باہر کہا جا رہی ہو ادھر آ کر میری شرٹ کا بٹن لگا دو عایان خوریہ کو اپنی  بات کہے باہر جاتا دیکھ اپنی شرٹ کا خود ہی بٹن توڑ کر خوریہ سے بولا ۔۔

یہ بٹن کیسے ٹوٹ گیا ابھی تو ٹھیک لگا ہوا تھا خوریہ عایان کی طرف بڑھتی اس کے ہاتھ سے بٹن لیے بٹن کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ٹوٹنے والی چیز تھی ٹوٹ گی چلو جلدی سے لگا دو مجھے دیر ہو رہی ہے لیکن مجھے تو بٹن لگانا ہی نہیں آتا خوریہ افسردگی سے بولی میں ایک کام کرتی ہو میں پلوشہ کو بولا کر لاتی ہو شاید اسے لگانا آتا ہو خوریہ جیسے ہی دروازے کی طرف بڑھی عایان نے بازو سے کھینچ کر اسے اپنے ساتھ لگایا ۔۔

پلوشہ کو بلوانے کی کیا ضرورت ہے میں تمہیں بٹن لگانا سیکھا دیتا ہو چلو جلدی سے الماری میں ایک باکس رکھا ہوا اس میں سے  سوئ دھاگہ لے کر آو ۔خوریہ جلدی سے عایان کی گرفت سے نکلنے کے لیے الماری کی طرف بھاگی ۔۔

چلو اب سوئ میں دھاگہ ڈالو عایان جیسے جیسے بتا رہا تھا خوریہ بلکل ویسا ہی کرتی جا رہی تھی اتنی دور کھڑے ہو کر بٹن کون لگاتا ہے عایان خوریہ کو اپنے سے اتنا دور کھڑے دیکھ اسے بازوں سے کیھنچ کر اس کی کمر کے گرد اپنے بازو کی گرفت مضبوط کرتے ہوئے بولا خوریہ اچانک حملے پر گھبرا سی گئ چلو اب بٹن کو شرٹ کے اوپر رکھ کر ٹانکتی جاوں خوریہ پوری توجہ کے ساتھ بٹن لگانے میں مصروف تھی اور عایان خوریہ کو دیکھنے میں خوریہ کے ہاتھ بار بار لڑکھڑا رہے تھے کیونکہ عایان بلکل خوریہ کے قریب کھڑا کبھی خوریہ کے بالوں کو اس کے چہرے سے پیچھے کر رہا تھا تو کبھی خوریہ کی کمر پر اپنی گرفت مضبوط کر دیتا جس سے خوریہ کافی کنفیوز ہو رہی تھی ۔۔

آئیندہ کبھی تم مجھے کسی لڑکے سے بات کرتے ہوئے دیکھائ دی نہ تو جو کل سزا دی تھی وہ بس ایک ٹریلر تھا اگر دوبارہ ایسی کوئ غلطی ہوئ نہ تو پوری پیچر دیکھاو گا جس میں ہیرو اور ہیروئن ہم دونوں ہو گئے خوریہ نے اپنا کام ختم کیا ہی تھا کہ خوریہ کے کانوں میں عایان کی سرگوشی نما آواز گونجی خوریہ اپنی جگہ بلکل ساکت سی ہو گئ سمجھ گی میری بات عایان خوریہ کے چہرے سے بال پیچھے کرتے ہوئے ایک بار پھر مخاطب ہوا خوریہ بنا کچھ سوچے سمجھے ہاں میں سر ہلا گئ 

گڈ گرل عایان خوریہ کے لبوں کو ہلکے سے چھوئے بولا اور اپنے بالوں کو سیٹ کر کے باہر کی طرف بڑھا ۔

خوریہ ویسے ہی کھڑی اپنے ہنوٹوں کو اپنے ہاتھوں سے بار بار چھو رہی تھی آج پہلی بار عایان نے اسے اتنی محبت سے چھوا تھا خوریہ کو آج عایان کے چھونے سے جیسے سکون سا محسوس ہوا  خوریہ بار بار اپنے ہنٹوں کو چھوتے ہوئے  مسکرائ جا رہی تھی جیسے یقین کرنے کی کوشش کر رہی ہو خوریہ کو عایان کا یو بہانے سے اپنے پاس بلوانا پر چھونا اچھا لگا تھا ۔۔۔

پلوشہ تم سچ کہہ رہی ہو نہ مجھے تمہاری بات پہ یقین نہیں ہو رہا عایان کبھی بھی مجھے تمہارے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دے سکتا وہ بھی عرفان کے گھر پارٹی پر تم مجھے اپنا موبائل دو میں خود عایان سے بات کرتی ہو خوریہ پلوشہ کے سامنے ہاتھ پھیلائے بولی ۔۔

خوریہ تمہیں کیا لگتا ہے میں تم سے جھوٹ بولوں گی پہلے کبھی میں نے تمہارے ساتھ کوئ جھوٹ بولا ہے جو اب بولوں گی اگر تمہیں لگتا ہے  میں جھوٹ بول رہی ہو تو   یہ لو موبائل پوچھ لو عایان سے پلوشہ معصوم سی شکل بنائے خوریہ کے ہاتھ پر موبائل رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔

 پلوشہ ایسی بات نہیں ہے مجھے بس عایان پر خیرانگی ہو رہی ہے وہ اتنی جلدی مان کیسے گیا  اگر تم کہہ رہی ہو تو پھر سچ ہی ہو گا میں تیار ہو کر آتی ہو خوریہ پلوشہ کا موبائل اس کے ہاتھوں میں واپس دیے اپنے کمرے کی طرف بڑھی ۔۔

جلدی تیار ہونا میں نے تمہارا ڈریس تمہارے روم میں رکھ دیا ہے سوری !خوریہ اگر آج میں جھوٹ نہ بولتی تو تم کبھی میرے ساتھ جانے کے لیے تیار نہ ہوتی یہ سب میں تمہاری اور عایان کی بھلائ کے لیے ہی تو کر رہی ہو آئ ہوپ تم میری بات کو سمجھو گی ۔۔۔

چلو جلدی سے میں بھی تیار ہو جاتی ہو  ۔۔ہائے!کتنا مزہ آنے والا ہے مجھے تو ابھی سے عایان کے ری ایکشن کے بارے میں سوچ سوچ کر خوشی ہو رہی ہے ۔اصل میں یہ نظارہ کتنا مزہ کا ہو گا پلوشہ اپنے گرد بازو پھیلائے آنکھیں بند کئے بولی جیسے ابھی سے سارا منظر اس کی آنکھوں کے سامنے ہو

*****

ہیلو بیوٹی فل  لیڈیز! عرفان پلوشہ اور خوریہ کو اپنے فلیٹ میں انٹر ہوتا دیکھ دونوں کے پاس آتا ہوا بولا ۔

ہیلو دونوں ایک ساتھ بولی عرفان سب کچھ ریڈی ہے دیکھو کوئ گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے اگر عایان کو ذرا سا بھی شک ہو گیا نہ تو وہ ہماری بینڈ بجا دے پلوشہ سب طرف نظریں دوڑاتی ہوئ پریشان سی بولی ۔ ہاں سب کچھ تیار ہے اب بس تمہارے کھڑوس فرینڈ کا انتظار ہے پھر دیکھنا میرا کمال عرفان عایان کا اس دن والا رویہ یاد کئے بولا ۔۔

پلوشہ عایان یہاں آنے والا ہے تم مجھے کیو بھری جوانی میں مروانا چاہتی ہو  تمہیں پتہ ہے اگر عایان نے مجھے یہاں اتنا تیار ہوئے دیکھ لیا تو وہ پتہ نی میرے ساتھ کیا کرے گا خوریہ ساڑھی کا پلو اپنے منہ میں ڈالے پریشانی کے عالم میں بولی ۔۔

کچھ نہیں ہو گا تم خود کو بس ریلکس رکھو پلوشہ خوریہ کے ہاتھ پر دباو بناتی ہوئ بولی ۔۔۔

***

ہیلو مسٹر عایان !عرفان عایان کو دروزے سے رسیو کرتا ہوا اپنا ہاتھ عایان کے آگے کرتے ہوئے بولا عایان نہ چاہتے ہوئے بھی عرفان کا ہاتھ تھام گیا یہ کیا مسٹر عایان آپ تو پولیس یونیفارم میں ہی آگے کہی میرے سب فرینڈ کو ڈرانے کا ارادہ تو نہیں آپ کا عرفان عایان کو یونیفارم میں دیکھتے ہوئے بولا ۔۔

وہ دراصل گھر جانے کا ٹائم ہی نہیں ملا اور اگر میں گھر چلا جاتا اور ادھر پہچنے میں لیٹ ہو جاتا تو میری پیاری سی دوست ناراض ہو جاتی اور اس کی ناراضگی میں برداشت نہیں کر سکتا عایان اپنے پاس آتی ہوئ پلوشہ کو دیکھ کر بولا ۔۔

اچھا کیا جلدی آ گئے ورنہ آج میں سچ میں ناراض ہونے کا ارادہ رکھتی تھی چلو اب اندر چلو ایک سرپرائز تمہارا انتظار کر رہا ہے پلوشہ عایان کو بازوں سے کیچھتے ہوئے اندر کی طرف بڑھی 

عایان جو ابھی کچھ بولتا اپنے سامنے خوریہ کو دیکھ کر تھم سا گیا تھا جو ساڑھی میں موجود اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ عایان کے دل پر بجلیاں  گرانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی لیکن جیسے ہی نظریں آس پاس پر پڑی ماتھے پر ڈھیروں بل نمودار ہوئے اور آنکھوں میں پیار کی جگہ غصے نے لے لی ۔۔

خوریہ تم یہاں کیا کر رہی ہو کس سے پوچھ کہ تم یہاں آئ ہو عایان خوریہ کے پاس جاتے ہوئے غرایا تم نے ہی تو اجازت دی تھی یہاں آنے کی خوریہ ڈرتے ہوئے بولی میں نے کب تمہیں اجازت دی 

پلوشہ تو کہہ رہی تھی عایان نے بولا ہے عایان کا رح اب پلوشہ کی طرف مڑا جو اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔

میں مانتی ہو میں نے جھوٹ بولا ہے لیکن اس میں برائ کیا ہے خوریہ بھی کتنے ٹائم سے باہر نہیں گی تھی اور تم بھی اپنے کام میں مصروف تھے تو میں نے سوچا اسی بہانے تھوڑا سا انجوائے ہو جائے گا چلو آو یہ غصہ کرنا چھوڑوں اور ڈانس کرتے ہیں پلوشہ عایان کا ہاتھ پکڑے ڈانس فلور پر آ گئ جہاں ایک دو کپل پہلے سے ڈانس کر رہے تھے ۔۔

عایان تھا تو پلوشہ کے ساتھ لیکن دھیان سارا خوریہ پر تھا جو عایان کے غصے کی پروا کئے بغیر میوزک کو انجوائے کر رہی تھی ۔۔

عایان کے دیکھتے ہی دیکھتے عرفان خوریہ کا ہاتھ پکڑے اس بھی ڈانس فلور پر لے آیا اور اس کی کمر میں ہاتھ ڈالے ڈانس کرنے لگا ۔۔۔

عایان کا غصے سے برا حال ہو گیا تھا پلوشہ کو سائیڈ پر کرتے ہوئے ایک دم سے عرفان کے اوپر جھچٹا تمہاری ہمت کیسے ہوئ میری بیوی کو ہاتھ لگانے کی عایان عرفان کے منہ پر وار پہ وار کئے جا رہا تھا پلوشہ اور خوریہ ساکت کھڑی یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی دونوں میں سے کسی ایک میں اتنی ہمت نہ تھی کہ عایان کو رک سکے ۔۔

عائندہ کے بعد اگر میری بیوی کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھا تو یہ نظریں کچھ اور دیکھنے کے قابل ہی نہیں رہے گی عایان عرفان کو وارننگ دیتا ہوا بنا کسی کی پرواہ کئے خوریہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لے گیا ۔۔۔خوریہ عایان کے ساتھ گھسیٹتی ہوئ جا رہی تھی لیکن اس کی نظریں پیچھے زمین پر پڑھے ہوئے عرفان پر تھی جو بیچارہ ان کی وجہ سے اتنی بری حالت میں تھا ۔۔

***

عایان تم نے اچھا نہیں کیا عرفان بیچارہ تو بس میرے ساتھ ڈانس کر رہا تھا تم نے فضول میں ہی اسے پیٹ دیا خوریہ ابھی بھی عرفان کے بارے میں سوچتے ہوئے بولی ۔۔

ابھی تو اسے سزا دی ہے تمہیں ابھی سزا دینا باقی ہے تم اس کے بارے میں نہیں اپنے بارے میں سوچوں آج جو میں تمہیں سزا دینے والا ہو ساری زندگی نہیں بھول پاوں گی عایان اپنی گرفت سٹیرنگ پر مضبوط کرتے ہوئے اپنی نظریں سڑک پر جمائے بولا ۔۔

مجھے کیو سزا ملے گی میری کیا غلطی ہے میں تو بس ڈانس کر رہی تھی اور ڈانس کرنے میں کیا برائی ہے خوریہ ابھی اور بولتی کہ عایان کہ ایک دم گاڑی کو بریک لگانے سے عایان کی طرف دیکھنے لگی 

عایان گاڑی سے باہر نکلا خوریہ بھی ڈرتی ہوئ گاڑی سے  باہر نکلی

 خوریہ تم صرف میری ہو تمہیں چھونے کا تمہیں محسوس کرنے کا حق صرف میں رکھتا ہوں کوئ اور تمہیں چھونے کی کوشش بھی نہیں کر سکتا عایان خوریہ کو کندھے سے پکڑ کر اپنے قریب کئے  بولا 

تم تو مجھے پسند ہی نہیں کرتے تو پھر مجھ پہ حق کیسے ہوا تمہارا تم تو مجھے اپنی بیوی بھی نہیں سمجھتے پھر تمہیں اتنا فرق کیو پڑتا ہے میں جس مرضی کے ساتھ ڈانس کرو گھومنے جاوں باتیں کرو تمہیں کیو فرق پڑتا ہے میری زندگی میں جیسے مرضی گزاروں خوریہ اپنی ساری ہمت جمع کئے اپنے آپ کو عایان کی گرفت سے چھڑواتے ہوئ دھاڑی ۔۔

مجھے فرق پڑتا ہے کیونکہ میں تم سے محبت کرتا ہو میری زندگی میں آنے والی پہلی اور آخری لڑکی ہو تم تمہیں کسی اور کے ساتھ برداشت نہیں کر سکتا میں اور اگر تم نے مجھ سے دور جانے کی کوشش بھی کی تو اپنے ہاتھوں سے تمہاری جان لے لو گا عایان خوریہ کو اپنی گرفت میں لیے ایک ایک لفظ چبا کر بولا ۔۔

خوریہ خیرانگی سے اس کی آنکھوں میں دینے لگی جہاں اس کے لیے پیار جنون صاف دیکھائ دے رہا تھا خوریہ کو اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا کہ عایان اس کے لیے اس خد تک پاگل ہو سکتا ہے 

عایان تم نے ابھی جو کچھ بھی کہا کیا وہ سچ ہے کیا سچ میں تم مجھ سے پیار کرتے ہو ہاں یہ بلکل سچ ہے تم نے ابھی جو بھی سنا وہ ایک ایک لفظ سچ ہے یہ عایان ابراہیم تمہارے پیار میں پاگل ہے ای ۔لو۔یو خوریہ عایان سڑک کے بیچوں بیچ اپنے دونوں بازوں پھلائے زور سے چلاتے ہوئے بولا ۔۔

خوریہ بھاگتی ہوئی عایان کے گلے لگی عایان خوریہ کے چہرے کو اوپر کرتے ہوئے اس کے لبوں پر جھکا کتنے ہی پل خود کو سیراب کرتا رہا عایان ہم پبلک پلیس پر خوریہ عایان کو دور کرتے ہوئے اپنے آس پاس دیکھتے ہوئے بولی تو کیا ہوا دنیا والوں کو بھی پتہ چلنا چاہیے عایان ابراہیم جو اپنی بیوی کے پیار میں پاگل ہو چکا ہے اپنا پیار اس پر نیچاور کر رہا ہے عایان خوریہ کو ایک بار پھر اپنے قریب کرتے ہوئے بولا عایان پلیز گھر چلتے خوریہ عایان سے دور ہوتے اس کا ہاتھ پکڑے گاڑی کی جانب جاتی ہوئ بولی ۔۔

***

خوریہ ابھی روم میں داخل ہی ہوئ تھی کہ ساڑھی کا پلو اچانک سے کسی چیز میں اٹکا ہوا محسوس ہوا اس سے پہلے حوریہ اپنا پلو چھوڑانے کے لیے پیچھے مڑتی عایان کی آواز اس کے کانوں میں گونجی خوریہ وہاں پر ہی جم سی گئ ۔۔

اتنی جلدی جلدی میں کہا چلی ابھی تو میں نے سہی طرح سے تمہیں دیکھا ہی نہیں عایان خوریہ کا پلو کیچتھے ہوئے اسے اپنے قریب کرتے ہوئے بولا ۔۔عایان میں چینج۔۔۔ابھی خوریہ کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ عایان کا ہاتھ خوریہ کو اپنی کمر پر رینگتا ہوا محسوس ہوا ۔۔عایا۔۔ن مجھ۔۔ے چینج کر نا ہے خوریہ اٹکتے ہوئے اپنی بات مکمل کرتی ہوئ بولی ۔۔

چینج تو میں نے بھی کرنا ہے آو دونوں ساتھ میں چینج کرتے ہیں عایان خوریہ کے پلو کو اس کے کندھے سے ہٹاتے ہوئے اس کے کان کے پاس سرگوشی نما آواز میں بولا عایان کے الفاظ سن کر خوریہ کا چہرہ ٹماٹر کی طرح سرخ ہوا خوریہ کو عایان  کا ہاتھ اپنے کندھے سے نیچے سرکتا ہوا اپنی بلاوز کی ہوک پر محسوس ہوا تو خوریہ شرم کے مارے عایان کے سینے میں چھپ گی ۔۔

عایان خوریہ کے وجود میں کھویا ہوک کھولنے کے بعد خوریہ کی گردن میں ہاتھ ڈالے خوریہ کا چہرہ اپنے قریب کئے خوریہ کے ہنٹوں پر جھکا اپنے آپ کو سیراب کرنے لگا خوریہ بنا کوئ مزاحمت کئے عایان کی گردن کے گرد اپنے بازوں کو لاک کر کے اپنے آپ کو عایان کے سہارے کھڑا رکھنے کی کوشش کرنے لگی عایان خوریہ کو ایسے ہی اپنے ساتھ لگائے بیڈ پر لیٹاتے ہوئے اپنے پاوں کو شوز سے آزاد کرنے کے بعد اپنی شرٹ اتارتے ہوئے خوریہ کو ایک بار پھر اپنی دسترس میں لے گیا خوریہ شرم اور گھبراہٹ کے ملے جلے تاثرات لیے اپنی آنکھیں بند کئے عایان کو محسوس کر رہی تھی خوریہ کی دل کی دھڑکن ایک دم سے تیز ہوئ جب عایان کے ہنٹوں کا لمس اپنے پیٹ سے ہوتا ہوا کمر پر محسوس ہوا خوریہ کو لگا وہ سانس نہیں لے پائیں گی آہستہ آہستہ ہنٹوں کا لمس اپنے دل کے مقام پر محسوس کر کے خوریہ عایان کو اپنے ہاتھ کی مدد سے پیچھے کرنے کی کوشش کرنے لگی لیکن عایان خوریہ کی تمام تر مزاحمت کو اگنور کئے خوریہ کے دونوں ہاتھوں کو پکڑتا ہوا سر کی طرف لے جاتے ہوئے ایک بار پھر خوریہ کے لبوں کو اپنا نشانہ بنا کر خوریہ کو بے بس کر گیا خوریہ کو بلاوز اپنے جسم سے سرکتا ہوا محسوس ہوا تو خوریہ شرم کے مارے عایان کے سینے میں چھپنے کی کوشش کرنے لگی لیکن عایان خوریہ کے ہر ایک منصوبے کو ناکام بنائے اس کی گردن میں منہ دئیے خوریہ کو سسکنے پر مجبور کر گیا

عایان کیا کر رہے ہو سونے دو مجھے مجھے بہت نیند آ رہی ہے خوریہ نیند سے  سرخ ہوتی ہوئ آنکھوں کو با مشکل کھولے بولی ساری رات خوریہ کو اپنے قبضے میں لیے اس کے پور پور کو اپنے پیار میں بھگونے کے باوجود وہ عایان صبح پھر خوریہ کو گہری نیند میں دیکھ شرارتوں پر اتر آیا تھا 

لیکن مجھے تو نیند نہیں آ رہی عایان خوریہ کی کمر میں ہاتھ ڈالے اس کے ہنٹوں کو نرمی سے چھوتے ہوئے بولا لیکن خوریہ پر کوئ اثر نہ ہوتا ہوا  دیکھ عایان ایک بار پھر خوریہ کے لبوں پر جھکا لیکن اس بار بھی  خوریہ پر  کوئ ردعمل نہ دیکھ کر عایان خیران ہوا کوئ اتنی گہری نیند کیسے سو سکتا تھا کچھ سوچتے ہوئے عایان ایک بار پھر خوریہ کی کمر کو سختی سے پکڑے ایک ہاتھ خوریہ کی گردن میں ڈالے خوریہ کا چہرہ اوپر کرتے ہوئے اس کے لبوں پر جھکا اور اس بار نرمی کی بجائے شدت اختیار کئے خوریہ کو اٹھنے پر مجبور کر گیا خوریہ اتنی شدت بھرا لمس اپنے ہنوٹوں پر محسوس کر کے تڑپ گئ اور عایان کے سینے پر جا بجا مکے برسانے لگی لیکن ان سب کا عایان پر کوئ اثر نہ ہوا عایان اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوا کتنے ہی پل عایان اس کے ہنٹوں کو اپنی دسترس میں لیے اپنی لبوں کی پیاس کو بجھاتے  ہوئے پیچھے ہوا اور خوریہ کے چہرے کو دیکھنے لگا جہاں خوریہ اپنا سانس بحال کرنے کے چکر میں سرخ انگارہ بنی عایان کو کچھ اور کرنے پر اکسانے لگی خوریہ اپنا سانس بحال کئے عایان کو دیکھنے لگی جو اس کو ویسے ہی قبض کئے اس کے اوپر ہی لیٹا ہوا تھا عایان تم کتنے وخشی انسان ہو اگر مجھے کچھ ہو جاتا اگر میری سانس بند ہو جاتی خوریہ عایان کو خود سے دور کرتی ہوئ عایان کو اپنی غلطی کا احساس کرواتے ہوئے بولی ایسے کیسے تمہاری سانسیں بند ہو جاتی میں اتنا بے رحم انسان نہیں ہو کہ اپنی ہی زندگی کو اپنے ہاتھوں سے ختم کر دو اور ویسے بھی یہ سب تمہاری ہی غلطی ہے جب شوہر جاگ رہا ہو تو بیوی کا کام ہے اس کی خدمت کرے نہ کہ ایسے گھوڑے بیچ کر سوئے اچھا میں گھوڑے بیچ کر سو رہی تھی غلطی میری نہیں تمہاری ہے اگر تم مجھے ساری رات سونے دیتے تو اس وقت میں گھوڑے بیچ کر نہیں سو رہی ہوتی اچھا اب میرے آگے زبان چلاو گئ عایان خوریہ کو اپنے سینے کے اوپر کرتا ہوا خود نیچے ہوا عایان کیا ہے مجھے سونے دو خوریہ منت بھرا لہجہ لیے بولی جانتی تھی عایان کو اگر مزید کوئ بہس  کرتی تو عایان اسے ہر گز نہ بخشتا اور خوریہ میں اب عایان کا پاگل پن برداشت کی طاقت نہیں تھی  

میرا بلکل بھی دل نہیں کر رہا تمہیں چھوڑنے کا تم اس شرٹ میں اتنی کیوٹ لگ رہی ہو کہ میرا دل کر رہا ہے کہ تمہیں کھا جاوں عایان ایک دم سے خوریہ کو اپنے نیچے کرتا ہوا اس کی گردن پر اپنے دانت گاڑھ گیا خوریہ کی ہلکی سی سسکی نکلی ۔۔

عایان پلیز۔۔۔۔ خوریہ بے بس ہوتی بولی اچھا ایک شرط پر تمہیں آزادی مل سکتی ہے اگر تم مجھے بلکل ویسے ہی کس کرو جیسے میں نے تمہیں ابھی تھوڑی دیر پہلے کیا تھا عایان مجھے سونے دے اس بار خوریہ کی آنکھیں آنسو سے بھر آئ زندگی میں پہلی بار خوریہ اتنا بے بس ہوئ تھی وہ بھی اپنے پیار کے آگے جیسے پانے کے لیے پتہ نی کتنے پاپر بیلے تھے 

چلو  کیا یاد رکھو گی تمہیں  معاف کیا ابھی تو تمہارے ان آنسوؤں نے بچا لیا لیکن جب میں واپس آو گا تو کوئ بہانہ نہیں چلے گا عایان ایک بار پھر خوریہ کے ہنٹوں پر جھکا اس کو پیار سے سمجھانے لگا ۔۔۔

میری شرٹ تو دے دو پولیس سٹیشن کیا پہن کے جاوں گا  عایان خوریہ کو کمبل میں گھستے دیکھ شرارت سے  بولا ۔۔

عایان کیا ہے آپکے کے پاس کونسا ایک ہی شرٹ ہے دوسری پہن لے خوریہ تنگ آتے ہوئے بولی 

لیکن مجھے تو یہی شرٹ چاہیے عایان بھی دو ٹوک بولا خوریہ کو تنگ کرنے میں عایان کو مزہ آ رہا تھا عایان اب اگر آپ نے مجھے سونے نہیں دیا تو میں پلوشہ کے روم میں چلی جاوں گی اچھا جی تم مجھے دھمکی دے رہی ہو عایان ابراہیم کو دھمکی 

ایک بار پھر خوریہ عایان کے قبضے میں تھی 

عایان پلیز سوری دیکھو میں کوئ دھمکی نہیں دے رہی میں تو ریکوسٹ کر رہی ہو پلیز عایان ۔۔خوریہ اپنا انجام سوچتے ہوئے جلدی سے بولی اس سے پہلے عایان  کچھ کرتا عایان کا فون بجا خوریہ نے شکر ادا کیا اور عایان کی طرف دیکھنے لگی جو موبائل کان کے ساتھ لگائے خوریہ کو ویسے ہی اپنے قبضے میں لیے ہوا تھا ۔۔۔۔۔

ابھی تو میں تمہیں چھوڑ رہا ہو لیکن واپس آ کر اپنا بدلہ ضرور لو گا عایان فون رکھتے ہوئے خوریہ کو چھوڑے بولا اور فریش ہونے کے خیال سے واش روم کی طرف بڑھا ۔۔۔

خوریہ شکر ادا کرتی اپنے آپ کو کمبل میں چھپائے سونے لگی۔۔۔

****

سر لاش صبح کوئ پولیس سٹیشن کے باہر پھینک گیا تھا لڑکی کے ساتھ پہلے ریب کیا گیا ہے اور اس کے بعد لڑکی کو مارا گیا ہے حماد عایان کے پیچھے مردہ خانے کی طرف جاتا ہوا سب بتانے لگا ۔۔

 انفارمیشن سے پتہ چلا ہے کہ لڑکی کسی ڈانس بار میں کام کرتی تھی ابھی تک گھر والوں اور کسی رشتے دار کا پتہ نہیں لگا ہے ۔۔

کسی نے رات سے لے کر صبح تک کسی لڑکی کے میسنگ ہونے کی رپورٹ کی ہو عایان پوچھتا ہوا مردہ خانے کے اندر داخل ہوا جہاں لاشوں کا ڈھیر موجود تھا ۔۔

نہیں سر ابھی تک تو کوئ ایسی رپورٹ درج نہیں ہوئ 

سر یہ وہ لڑکی ہے حماد لڑکی کے چہرے سے سفید کپڑا ہٹاتے ہوئے بولا ۔۔

ناتشہ!لاش دیکھتے ہی عایان کے منہ سے اچانک نکلا عایان کو شدید جھٹکا لگا

سر آپ جانتے ہیں اس لڑکی کو حماد عایان کے زبان سے اس لڑکی کا نام سنتے ہوئے گویا ہوا ۔۔

اس سے پہلے عایان کوئ جوب دیتا عایان کا فون بجا عایان فون کان سے لگائے باہر کی طرف آیا ۔۔

ہیلو انسپکٹر عایان سپیکنگ!

انسپکٹر عایان کیسا لگا میرا گفٹ امید ہے تمہیں پسند آیا ہو گا پتہ ہے بیچاری کتنا رو رہی تھی اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہی تھی میرے سامنے  گڑگڑا رہی تھی لیکن مجھے تھوڑا سا بھی اس پہ رحم نہیں آیا پتہ ہے کیو کیونکہ اس نے مجھے برباد کرنے کے لیے تمہارا ساتھ دیا مجھ سے دشمنی مول لی آزاد ملک سے دشمنی مول لی اور مجھ سے غداری کی سزا صرف موت ہے ۔۔

آزاد ملک تم کیا سمجھتے ہو تم یہ سب کر کے بہت آسانی سے بچ جاوں گئے تو یہ تمہاری بھول ہے تمہاری گناہوں کی فائل میں ایک اور گناہ درج ہو گیا ہے تم جتنے گناہ کرتے جاوں گئے میرے لیے اتنی ہی آسانیاں پیدا کرتے جاوں گئے بے شک تم دنیا اور قانون کی نظر میں بے گناہ ہو لیکن عایان ابراہیم کی عدالت میں تمہارا جلد حساب ہونے والا ہے ۔۔

اپنی بات کہے ساتھ عایان نے فون بند کیا عایان کو بے انتہا غصہ آ رہا تھا اس کی وجہ سے ایک بے گناہ کو سزا ملی تھی 

حماد پوسٹ ماٹم کی رپورٹ آتے ہی مجھے سینڈ کرو اور اس لڑکی کے گھر والوں کو تلاش کرو اگر مل جاتے ہیں تو ٹھیک ورنہ میری طرف سے اس لڑکی تدفین کے انتظام کروا دینا عایان کہتے ہوئے ایک سیکنڈ بھی روکے ہسپتال سے نکلا ۔۔۔

****

خوریہ عایان نے کچھ کہا تو نہیں مطلب اس کا موڈ تو ٹھیک ہے نہ پلوشہ فکر مندی سے بولی عایان نے پارٹی میں کچھ زیادہ ہی ری ایکٹ کر دیا مجھے لگا تھا وہ تمہیں عرفان کے ساتھ دیکھ کر جیلس فیل کرے گا اور سب کے سامنے اپنے پیار کا اظہار کر دے گا لیکن سب الٹا ہی ہو گیا عرفان بیچارے کو بلاوجہ  ہی اتنی مار پڑ گی ۔۔

پلوشہ تم اداس کیو ہو رہی ہو عرفان ٹھیک ہو جائے گا میں تمہاری بہت شکر گزار ہو تمہاری وجہ سے آج میں اور عایان ایک ساتھ ہے خوریہ پلوشہ کو اداس دیکھ بولی کیا خوریہ سچ میں عایان نے تم سے اظہار کر دیا پلوشہ خوش ہوتی بولی خوریہ نے کل رات کا سارا واقع پلوشہ کو سنایا کہ کیسے عایان نے سڑک کے بیچوں بیچ بلند آواز میں بنا کسی کی پرواہ کئے اپنے پیار کا اظہار کیا تھا بتاتے ہوئے خوریہ کا چہرہ شرم سے لال ہو چکا تھا ۔۔۔

یار مجھے یقین نہیں ہو رہا آخرکار میری محنت رنگ لائی مگر مجھے ایک بات کا افسوس رہے گئے میں نے وہ پل مس کر دیا مجھے اپنی آنکھوں سے وہ پل دیکھنا تھا جب عایان تمہیں پرپوز کر رہا تھا ۔۔پلوشہ لہجے میں اداسی لیے گویا ہوئ ۔۔

چلو اسی خوشی میں کیک بناتے ہیں پلوشہ خوریہ کا ہاتھ پکڑتی ہوئ کیچن کی طرف بھاگی۔۔۔۔

****

عایان جیسے ہی فلیٹ میں داخل ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھا ہی تھا کہ کیچن سے کچھ آوازیں آنے پر کیچن کی طرف بڑھا لیکن جیسے ہی کیچن میں انٹر ہوا کیچن کا حال دیکھ کر عایان کو جھٹکا لگا سارا کیچن بکھرا پڑا تھا خوریہ اپنے کام میں مگن تھی کہ عایان نے آگے بڑھتے ہوئے خوریہ کی پشت کو اپنے سینے سے لگاتےہوئے خوریہ کو اپنے گرفت میں لیا 

خوریہ ایک دم بھوکلا گی لیکن عایان کی آواز سنتے ہی ریلکس ہو گئ ۔۔

تم اس وقت کیچن میں کیا کر رہی ہو عایان خوریہ کے کان میں سرگوشی نما آواز میں گویا ہوا وہ میں اور پلوشہ کیک بنا رہی تھی کیک بنانے کے بعد پلوشہ کو کوئ ضروری کام یاد آگیا تو وہ وہاں چلی گئ اور میں کیچ۔۔۔ن خوریہ ابھی بول ہی رہی تھی کہ عایان کے لبوں کے لمس کو اپنی گردن پر محسوس کر کے بھوکلا گئ ہاں بولوں تم کیا کہہ رہی تھی تم کیا عایان خوریہ کو چپ ہوتا دیکھ خوریہ کا رخ اپنی طرف کرتے ہوئے بولا ۔۔وہ میں کہہ رہی تھی کہ تم کیک ٹیسٹ کرو گئے خوریہ عایان کی گرفت سے آزاد ہونے کے لیے جو منہ میں آیا بول گئ 

ہاں ضرور ٹیسٹ کرو گا عایان کچھ سوچتے ہوئے بولا میں ابھی لے کر آتی ہو خوریہ جلدی سے عایان کی گرفت سے آزاد ہوئے فریج کی طرف جاتی ہوئ بولی ۔۔

یہ لو ٹیسٹ کر کے بتاو کیسا بنا ہے خوریہ خوش ہوتی کیک عایان کے آگے کرتے ہوئے بولی ۔۔

عایان کیک کا پیس ہاتھ میں لیے خوریہ کی طرف دیکھنے لگا جو خوش ہوتی ہوئ اس کی طرف دیکھ رہی تھی کیا ہوا عایان کھا کر بتاو کیسا بنا ہے تمہیں پتہ ہے میں نے آج پہلی بار کیک بنایا ہے خوریہ عایان کو کیک کا پیس ہاتھ  ہی پکڑے دیکھ بولی ۔

ایسے کیسے کھا لو جس نے یہ کیک بنایا ہے اسے ہی مجھے کھلانا ہو گا تو میں کھاو گا عایان خوریہ کو اپنے سے اتنا دور کھڑے دیکھ بولا 

عایان کی نئ فرمائش سن کر خوریہ کو خیرت ہوئ 

اگر تم میرے پاس نہیں آنا چاہتی تو میں خود ہی آ جاتا ہو عایان خوریہ کو اپنی جگہ جما ہوا دیکھ اسے کے بلکل قریب جاتے ہوئے بولا خوریہ کو بازو سے کھینچ کر اپنے قریب کرتے ہوئے کیک خوریہ کے لبوں پر لگاتے ہوئے خود اس کے لبوں پر جھک گیا خوریہ کی مانو جان ہی نکل گی ہو خوریہ کو اس سب کی بلکل امید نہیں تھی عایان سے خوریہ اپنے دونوں ہاتھ سے عایان کی شرٹ کے کالر کو پکڑے اپنے آپ کو گرنے سے بچانے کی کوشش کرنے لگی عایان خوریہ کو کمر سے پکڑتے ہوئے شلف کے ساتھ لگا گیا عایان کی خوریہ کے ہنٹوں پر گرفت مضبوط ہوتی جا رہی تھی اور خوریہ کی عایان کی شرٹ پر عایان خوریہ کے ہنٹوں کو اپنی گرفت میں لیے اس کی جان لینے کے در پر تھا خوریہ سے جب برداشت کرنا مشکل ہو گیا تو خوریہ عایان کو پیچھے کرنے کی کوشش کرنے لگی 

عایان کو پیچھے کرنے کے چکر میں خوریہ کے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے جسے عایان اپنے چہرے پر محسوس کر کے پیچھے ہوا اور خوریہ کے چہرے کو دیکھنے لگا جو برداشت کرنے کے چکر میں لال ہوا پڑا تھا یار میں کیا کرو جب تم میرے سامنے ہوتی ہو تو مجھ سے کنٹرول نہیں ہوتا دل کرتا ہے تمہیں اپنے اندر بسا لو تمہاری سانسوں کو پی جاوں تمہارے وجود کے ایک ایک حصے کو پیار کرو خود کو تم میں کھو دو تم نے مجھے بلکل پاگل کر دیا ہے دل کرتا ہے  تمہیں لے کر ایسی جگہ چلا جاوں جہاں صرف میں اور تم ہو کوئ ٹینشن نہ ہو کوئ اپنا نہ ہو بس سکون ہی سکون ہو عایان خوریہ کے آنسو صاف کرتا ہوا اسکے گالوں کو سہلاتے ہوئے بولا ۔۔

عایان ۔۔۔خوریہ نہ ابھی اپنے لب کھولے ہی تھے کہ عایان ایک بار پھر خوریہ کے لبوں پر جھکا اتنی شدت سے اپنا لمس چھوڑتے ہوئے پیچھا ہٹا کہ خوریہ کے ہنٹوں سے خون نکل آیا ابھی کوئ بات نہیں جو بھی بات ہو گئ بعد میں ہوگئ عایان خوریہ کو اپنی گود میں اٹھائے اپنے روم کی طرف بڑھا۔۔۔

ہیلو انسپکٹر کیسے ہوں ۔۔میں بھی کیسا سوال کر رہا ہو جس کی بہن جیسی پیاری دوست رات سے گھر نہ پہنچی ہو وہ انسان کیسا ہو سکتا ہے آزاد خود ہی اپنے سوال کا جواب دیتا ہو ہنسا 

کیا بکواس کر رہے ہو عایان کو کچھ سمجھ نہیں آئ آزاد  کی بے توکی باتوں سے عایان جنجھلایا ۔۔۔

بکواس نہیں حقیقت بیان کر رہا ہو تمہاری جان سے پیاری دوست میرے قبضے میں ہے اگر یقین نہیں ہو رہا تو ایک ویڈیو سینڈ کرتا ہو خود ہی دیکھ لو  ۔۔۔۔۔

جیسے جیسے عایان ویڈیو دیکھ رہا تھا عایان کی آنکھیں غصے سے لال ہوتی جا رہی تھی پلوشہ کا وجود  کرسی پر بے ہوش پڑا تھا آزاد تمہاری ہمت کیسے ہوئ پلوشہ کو ہاتھ بھی لگانے کی عایان غصے سے چلایا ابھی کے ابھی اسے چھوڑ دے ورنہ اچھا نہیں ہو گا ۔۔

اتنا غصہ کیو ہو رہے ہو عایان ابراہیم ریلکس رہو اگر تم چاہتے ہو کہ میں اسے کچھ نہ کرو تو میری کچھ شرطیں ہے اگر تمہیں منظور ہے تو میں اس لڑکی کو کچھ نہیں کرو گا ہاتھ تک نہیں لگاو گا اور اگر تم میری شرطیں ماننے سے انکار کرتے ہو تو اس کا بھی وہی حال ہو گا جو تمہاری بہن کا ہوا تھا کچھ دیر بعد دوبارہ کال کرتا ہو اچھے سے سوچ سمجھ کر جواب دینا یہ نہ ہو پہلی بار کی طرح اس بار بھی پچتھاوائے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے آزاد کہتے ساتھ فون بند کر گیا ۔۔

تم اس بار کامیاب نہیں ہو سکتے آزاد ملک اس بار میں تمہارا قصہ ہی ختم کر دو گا عایان فون کو زور سے دیوار پر مارتے ہو چلایا 

عایان کیا ہوا ہے خیریت تو ہے خوریہ جو واش روم سے ابھی فریش ہو کر نکلی تھی عایان کو اتنے غصے میں دیکھ بولی ۔۔

پلوشہ رات سے گھر نہیں آئ تم نے مجھے بتایا کیو نہیں کہی تم بھی اپنے بھائ کے ساتھ ملی تو نہیں عایان خوریہ کو بازوں سے دباتا ہو گویا ہوا ۔۔

عایان مجھے سچ میں نہیں پتہ کہ پلوشہ ابھی تک واپس نہیں آئ ہے اور اس میں میرے بھائ کا کیا قصور ہے  پلوشہ گھر نہیں آئ تو آپ پلوشہ کو کال کرے اور پتہ کرے وہ اس وقت کہا ہے خوریہ نہ سمجھی سے بولی ۔۔۔۔

پلوشہ اس وقت تمہارے بھائ کے قبضے میں ہے اگر پلوشہ کو کچھ ہوا نہ تو میں تمہارے بھائ کو چھوڑوں گا نہیں عایان تمہیں کوئ غلط فہمی ہوئ ہے میرے بھائ ایسا نہیں کر سکتے وہ پلوشہ کو کیو کیڈنیپ کرے گئے تمہیں ضرور کوئ غلط فہمی ہوئ ہے ۔۔

مجھے کوئ غلط فہمی نہیں  ہوئ   تمہارے بھائ کہ پاس ہے پلوشہ  اور اس بار جو بھی ہو جائے میں اس پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دو گا ایک بار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن اس بار نہیں ہو گا ۔۔

 تمہیں  میرے بھائ کے ساتھ مسلہ کیا ہے جب دیکھو ان کے بارے میں ایسی باتیں کرتے رہتے ہو اور وہ کیو پلوشہ کو کیڈنیپ کرے گئے میرا بھائ ایسا کچھ کر ہی نہیں سکتا اور کسی لڑکی کے ساتھ تو بلکل بھی نہیں غلط فہمی مجھے نہیں غلط فہمی تو تمہیں ہے اپنے بھائ کے بارے میں تمہارا بھائ تمہاری سوچ سے بھی زیادہ  گھٹیا اور نیچ انسان ہے ہر غلط کام میں تمہارے بھائ کا ہاتھ ہے سکول کالج کے بچے اور بچیوں کو ڈرگز کی لت لگانے کے پیچھے بھی تمہارے بھائ کا ہاتھ ہے یہاں تک لڑکیوں کی دلالی میں بھی تمہارے بھائ کا ہی ہاتھ ہے لڑکیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتا ہے تمہارا بھائ اور جو اس کے ہاتھ نہیں آتی اسے ذبردستی کر کے ساری دنیا کی رسوائی کے لیے چھوڑ دیتا ہے اور میری بہن کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے والا بھی تمہارا بھائ تھا عایان خوریہ کو زور سے اپنے سے دور جھٹکتے ہوئے باہر کی طرف بڑھا۔۔

خوریہ کا پورا وجود پتھر کا بن گیا تھا خوریہ کو عایان کی ایک ایک بات کا یقین کرنا دنیا کا مشکل ترین کام لگ رہا تھا وہ بھائ جس نے کبھی اس پر آنچ نہیں آنے دی وہ کیسے کسی کی بہن بیٹی کے ساتھ یہ سب کر سکتا تھا خوریہ کچھ سوچتی ہوئ کمرے سے باہر نکلی ۔۔۔۔۔۔

*****

یہ عائز فون کیو نہیں اٹھا رہا عایان بار بار عائز کا نمبر ٹرائے کرتے ہوئے دھاڑا عایان ریلکس ہو جا مل جائے گی پلوشہ دیکھ ہمیں جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہو گا آزاد بہت چالاک ہے ہماری ذرا ساری غلطی بھی پلوشہ کی جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے مجھے لگتا ہے تمہیں آزاد کی بات مان لینی چاہیے عمر تو ایسا کہہ رہا ہے ایسے کیسے میں ہار مان سکتا ہو تو پھر تو کیا چاہتا ہے پلوشہ کے ساتھ بھی وہ ہو جو  دائمہ آپی کے ساتھ ہوا تھا تم نے اپنی طرف سے کوشش کر لی نہ کیا فائدہ ہوا کچھ پتہ چلا پلوشہ کا نہیں نہ اگر تو چاہتا ہے کہ پلوشہ سہی سلامت گھر واپس آ جائے تو آزاد کی شرطوں کو مان لے عمر عایان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے گویا ہوا عایان غصے سے اپنے مٹھیا بیچھ گیا ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد بھی پلوشہ کا کوئ پتہ نہیں چلا تھا ۔۔۔

****

خالہ بھائ کہا ہے خوریہ گھر داخل ہوتے ہوئ فاخرہ کو سامنے دیکھ اونچی آواز سے چلائ ۔۔

خوریہ میری بچی کیا ہوا ہے تم ایسی خالت میں فاخرہ خوریہ کو ایسی خالت میں دیکھ پریشانی سے بولی۔۔ بکھرے بال،ڈوپٹہ جو کندھے پر جول رہا تھا آنکھیں رونے کی وجہ سے سرخ اور سوجھی ہوئ  

خالہ بھائ کہا ہے مجھے ان سے ملنا ہے خوریہ فاخرہ کی بات کو اگنور کئے دوبارہ وہی جملہ دوہراتی ہوئ بولی ۔۔

میری بچی پہلے بتا تو سہی ہوا کیا ہے تو اس خالت میں وہ بھی اکیلی یہاں کیا عایان نے تمہارے ساتھ کچھ۔۔۔فاخرہ کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ خوریہ چلا اٹھی خالہ میں آپ سے کچھ پوچھ رہی ہو بھائ کہا ہے اس وقت ۔۔

آزاد اپنے کمرے میں ہے فاخرہ خوریہ کی خالت کو دیکھتے ہوئے مزید کوئ بہس کئے آزاد کا بتاتے ہوئے بولی خوریہ ایک بھی پل ضائع کئے بنا آزاد کے کمرے کی طرف بڑھی ۔۔

***

بھائ پلوشہ کہا ہے خوریہ سیدھا آزاد کے کمرے میں داخل ہوئے آزاد سے مخاطب ہوئ آزاد جو کے فون پہ کسی سے بات کر رہا تھا خوریہ کو یوں اپنے کمرے میں دیکھ فون رکھتے ہوئے خوریہ کی طرف بڑھا ۔۔۔

خوریہ میری جان کیا ہوا ۔

بھائ پلوشہ کہا ہے خوریہ آزاد کو اپنی طرف بڑھتا دیکھ ہاتھ کے اشارے سے وہی پر روکتی دوبارہ بولی ۔۔

یہ پلوشہ ہے کون اور مجھے کیو اس کے بارے میں پتہ ہو گا 

بھائ آپ کو سچ میں نہیں پتہ پلوشہ کا تو پھر عایان کیو کہہ رہا تھا کہ پلوشہ آپ کے قبضے میں ہے اور وہ کیو آپ کو برا انسان کہہ رہا تھا وہ کہہ رہا تھا آپ لڑکیوں کی سمگلنگ کرتے ہیں اور اس کی بہن کی زندگی برباد کرنے والے بھی آپ ہے  بھائ کیا یہ سب کچھ سچ ہے ۔۔

نہیں میری گڑیا عایان یہ سب جھوٹ بول رہا ہے

 وہ تو چاہتا ہی یہی ہے کہ تم میرے خلاف ہو جاوں اور مجھے سے ہمیشہ کے لیے دور ہو جاوں اور ساری زندگی مجھ سے نفرت کرتے رہو وہ یہ سب کچھ تمہیں مجھ سے دور کرنے کے لیے کر رہا ہے 

میں کسی پلوشہ کو نہیں جانتا اور نہ ہی وہ اس وقت میرے پاس ہے تم تو مجھے جانتی ہو نہ کیا میں کبھی ایسا کام کر سکتا ہو آزاد خوریہ کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے اپنی باتوں سے بہلانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا 

بھائ مجھے آپ پر یقین ہے لیکن عایان وہ کیو آپ پر غلط الزام لگائے گا وہ کیو آپ کو مجھ سے دور کرنا چاہیے گا 

کیونکہ  وہ مجھ سے بدلا لینا چاہتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ اس کی بہن کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ میں نے کیا ہے لیکن تم تو مجھے جانتی ہو نہ میں کسی کے ساتھ کچھ غلط  کر ہی نہیں سکتا ہو وہ بھی کسی لڑکی کے ساتھ تو بلکل نہیں ۔۔

مجھے سمجھ نہیں آ رہی عایان کو یہ بات میں کس طرح سمجھاوں  کس طرح اس کی غلط فہمی کو دور کرو  

اس نے مجھ سے بدلا لینے کے لیے مجھے زبردستی کیڈنیپ کر کے ڈیڈ کو بلیک میل کر کے تم سے شادی کی تاکہ تمہیں مجھ سے دور کر کے مجھے اذیت دے سکے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گیا آج میری وہ بہن جو مجھے اپنی  جان سے بھی زیادہ  پیار کرتی تھی  اور اپنے سے زیادہ مجھ پر بھروسہ کرتی تھی  وہ بہن میرے سامنے کھڑی ہو کر مجھ سے ہی سوال کر رہی ہے مجھے برا کہہ رہی ہے آزاد خوریہ سے رخ مڑے آنکھوں میں آنسو سجائے بولا ۔

بھائ ایسی بات نہیں ہے میں آج بھی آپ سے بہت پیار کرتی ہے اور آج بھی اپنے آپ سے زیادہ میں آپ پر بھروسہ کرتی ہو مجھے پورا بھروسہ ہے آپ کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کچھ کر ہی نہیں سکتے اور رہی عایان کی بات وہ کبھی مجھے آپ سے دور نہیں کر پائے گا خوریہ آزاد کے نکلی آنسواوں کو صاف کرتے ہوئے اس کے گلے لگی ۔۔

اگر تم مجھ سے سچ میں پیار کرتی ہو اور ابھی بھی مجھ پر بھروسہ کرتی ہو تو جو میں کہو گا تم بلکل ایسا ہی کرو گی تم عایان کے پاس واپس نہیں جاوں گی میرے پاس ہی رہو گی آزاد خوریہ کو خود سے الگ کرتے ہوئے بولا ۔۔

جو انسان مجھے درد دینے کے لیے میری بہن سے زبردستی شادی کر سکتا ہے وہ مجھے نقصان پہچانے کے لیے تمہارے ساتھ کچھ بھی کر سکتا ہے اور میں نہیں چاہتا میری وجہ سے میری بہن کو کوئ بھی تکلیف ہو ۔

خوریہ کو یقین نہیں ہو رہا تھا

 عایان نے صرف بدلا لینے کے لیے مجھے  سے شادی کی کیا وہ مجھے سے پیار نہیں کرتا تو پھر اب تک جو ہوا اس کا مجھ سے پیار کا اظہار کرنا مجھے اپنے پیار کا یقین دلانا کیا وہ سب کچھ جھوٹ تھا سوچ سوچ کر خوریہ کا دماغ پھٹنے کو تھا ۔۔۔۔

چلو جاوں اب آرام کرو اپنے کمرے اور ٹینشن بلکل نہیں لینی جب تک تمہارا بھائ زندہ ہے نہ کوئ کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا تمہارا آزاد خوریہ کا گال تھپتپاتے  ہوئے بولا ۔۔۔

****

آزاد مجھے تمہاری ساری شرطیں منظور ہے بولوں کہا پر آنا ہے عایان ایک ایک لفظ چباتے ہوئے بولا 

بہت اچھے مجھے تم سے اسی بات کی امید تھی 

مجھے یقین ہے تم پر کہ تم کوئ خوشیاری نہیں دیکھاوں گئے ورنہ تمہاری دوست پلس بہن اور تمہارا بھائ دونوں اس وقت میرے قبضے میں ہے یہ نہ ہو کہ وہ جان سے ہاتھ نہ دو بیٹھے میرے میسج کا انتظار کرنا آزاد فون رکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔

عایان آزاد تم سے کچھ بھی کہہ تم نے بس اپنے مقصد پر دھیان دینا ہے اور تمہارا مقصد عائز اور پلوشہ کو صحیح سلامت واپس لے کر آنا ہے عمر بار بار عایان کو سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا وہ جانتا  تھا جب عایان کو غصہ آئے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا وہ نہیں چاہتا تھا عایان کے غصے کی وجہ سے دو زندگیاں خطرے میں پڑے ۔۔۔

عمر تم مجھے بچہ سمجھتے ہو میں بھی جانتا ہو مجھے کیا کرنا ہے اور میں تم سے وعدہ کرتا ہو سب کو صحیح سلامت واپس لے کر آو گا۔۔۔۔

اس نے تو معمولی سی بس دو شرطیں بولی ہے اگر وہ میری جان بھی مانگتا تو میں خوشی خوشی دے دیتا میرے اپنے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہے مجھے ۔۔میں جانتا ہوں تو ہم سب سے کتنا پیار کرتا ہے بتانے کی ضرورت نہیں ہے عمر عایان کو گلے لگاتے ہوئے بولا ۔۔۔۔

چل اب میں چلتا ہو صالے صاحب انتظار میں ہو گا ان کا حساب کتاب بھی آج ختم کر دو گا ہمیشہ کے لیے تاکہ دوبارہ ایسا کچھ کرنے کی اس ہمت نہ ہو۔

عایان آنکھوں میں غصہ لیے بولا۔۔۔


تم نے جو بھی شرطیں رکھی تھی میں نے پوری کر دی ہے تمہاری پہلی شرط کے مطابق یہ رہے ڈیورس پیپر میں نے سائن کر دیے ہیں اور تمہاری دوسری شرط میں اپنا ریگزنیشن لیٹر آفس میں دے آیا ہو اور رہی  تمہاری تیسری شرط تمہاری تیسری شرط کے مطابق میں تمہارے سامنے موجود ہو میں خود کو تمہارے حوالے کرتا ہو ۔۔

اب تمہاری ساری شرطیں پوری ہو گئ ہے تو تم ان دونوں کو چھوڑ سکتے ہو عایان پلوشہ اور عائز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔

بہت اچھے مجھے تم سے یہی امید تھی تم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے تو میں بھی اپنا وعدہ پورا کرو گا آزاد ہاتھ میں پیپر پکڑے بولا جو ابھی عایان نے ٹیبل پر رکھے تھے ۔۔۔

صرف لڑکی کو جانے دو آزاد اپنے آدمیوں سے بلند آواز میں بولا ۔۔

آزاد ڈیل دونوں کو آزاد کرنے کی ہوئ تھی تو پھر ایک کیو عایان غصے سے گویا ہوا ۔

ڈیل دونوں کی ہوئ تھی لیکن تم نے اور تمہارے بھائ نے مل کر مجھے دھوکا دیا ہے اور آزاد ملک کے ساتھ غداری کرنے والا زندہ کیسے بچ سکتا ہے ۔

تمہارے بھائ کو انعام تو ملنا چاہیے میری ناک کے نیچے وہ میری خبریں تم تک پہنچاتا رہا اس کام کا انعام تو بنتا ہے اور انعام کے طور پر آج دونوں بھائیوں کو موت ملے گی ۔۔

پلوشہ تم جاوں یہاں سے عایان  اپنے ساتھ چپکی ہوئ پلوشہ کو اپنے سے دور کرتا ہوا بولا عایان میں تم دونوں کو اکیلا چھوڑ کر کہی نہیں جاوں گی مجھے بھی تم دونوں کے ساتھ ہی رہنا ہے پلوشہ روتی ہوئی دوبارہ عایان کے سینے سے لگتی ہوئ بولی 

پلوشہ تمہیں یہاں سے جانا ہو گا میری اور عائز کی فکر مت کرو ہم تمہیں گھر پر ملتے ہیں لیکن ابھی اس ٹائم تمہیں یہاں سے جانا ہو گا عایان پلوشہ کو باہر کی طرف بیھجتا ہو بولا ۔۔

عایان تم سچ کہہ رہے ہو نہ تم دونوں آوں گئے نہ وعدہ کرو مجھ سے پلوشہ عایان کے آگے اپنا ہاتھ کرتی ہوئ بولی وعدہ رہا اب جاوں یہاں سے پیچھے مڑ کر بلکل مت دیکھنا پلوشہ اپنے آنسو صاف کرتی بنا رکے باہر کی طرف بڑھی ۔۔

عایان پلوشہ کو باہر جاتا دیکھ آزاد کی طرف پلٹا ۔۔

مجھے پتہ تھا تم اپنا کمینا پن ضرور دیکھاو گے۔

تم نے کیا سوچا تھا کہ تم میرے اپنوں کے ذریعے مجھے بلیک میل کرو گے اور مجھ سے جو چاہوں گے وہ کرواوں گئے تو یہ تمہاری بول ہے 

یہ سارا جال تمہارا نہیں میرا بچایا ہوا ہے میں نہیں تم میرے قبضے میں ہو تم نے مجھے اتنا بے وقوف سمجھا ہوا تھا اپنے آدمی میرے پیچھے لگواوں گئے اور مجھے پتہ نہیں چلے گا یہ تمہاری سب سے بڑی بول تھی مسٹر آزاد ملک ۔۔

پلوشہ کا تمہارے آدمیوں کے ہاتھ آنا عائز کا سامنے آنا یہ سب میرے پلان کا حصہ تھا اور یہ جو تمہارے آس پاس آدمی ہے نہ یہ بھی تمہارے نہیں ہے یہ سب میرے آدمی ہے عایان ہنوٹوں مسکراہٹ سجائے آزاد کی آس پاس اشارہ کرتے ہوئے بولا آزاد کا تو رنگ ہی اڑ گیا ایسے کیسے ہو سکتا ہے یہ آدمی میں نے ہائیر کئے ہیں پیسے دیے ہے میں نے انہیں میرا منہ کیا دیکھ رہے مارو اس کو آزاد آدمیوں کے پاس جاتے ہوئے چلایا جو عایان کے سامنے سر جھکائے کھڑے تھے ۔۔

یہ مجھے ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تم سے زیادہ پیسے دیے ہے میں نے انہیں  عایان ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے لبوں پر ویسے ہی مسکراہٹ سجائے بولا 

واہ بھائ مان گئے آپکو کیا شکار پھسایا ہے آج پہلی بار ایک شیر کو شکار کرتے ہوئے دیکھو گا عائز عایان کے پاس آتا ہوا عایان کے گال پر کس کرتے ہوئے بولا ۔۔

کیسی لگی میری ایکٹنگ ہو نہ بہترین ایکٹر عائز اپنا  کالر اوپر کرتے ہوئے بولا 

بس ایک کام برا ہوا ہے ایکٹنگ تو میری ٹھیک تھی لیکن مار مجھے اصلی کی پڑ گئ ہے عائز اپنے ہنوٹوں کے اردگرد سے حون صاف کرتے ہوئے بولا ۔

آج سب حساب کتاب ہو گئے تم بھی اپنی مار کا حساب لے لینا کیو ٹھیک کہا نہ مسٹر آزاد ملک ۔۔

تمہیں دیکھ کر آج مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے اتنی بڑی ملک انڈسٹری کا مالک آج اکیلا تنہا کھڑا ہے آج نہیں اپنے پیسے کا روعب دیکھاو گئے اپنے پیسوں سے بولوں تمہیں عایان ابراہیم کی عدالت سے بچا کے دیکھائے ۔۔

تمہیں تو میں چھوڑوں گا نہیں انسپکٹر آزاد عایان کی طرف لپکا اور عایان کو کالر سے پکڑ گیا اس سے پہلے عایان کے لوگ آزاد کو اپنی لپیٹ میں لیتے عایان سب کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے روک گیا ۔

ہم دونوں کے بیچ کوئ نہیں آئے گا بہت سے حساب کتاب پورے کرنے ہے اس سے عایان آزاد کے ہاتھوں کو اپنے کالر سے ہٹاتے ہوئے بولا ۔

میرے بھی بہت سے حساب کتاب باقی ہے تمہاری طرف انسپکٹر تو شروع کرے ۔۔

تو پھر دیر کس بات کی ہے آ جاو عایان آزاد کو ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔

دونوں ایک دوسرے کے آمنے  سامنے موجود ایک دوسرے کو خونخار نظروں سے دیکھ رہے تھے ۔۔

دونوں ایک دوسرے میں الجھے ہوئے ایک دوسرے کو مارتے جا رہےتھے

میں نے تم سے بولا تھا جب عایان ابراہیم کی عدالت میں تمہارا انصاف ہو گا کوئ بھی تمہیں بچانے نہیں آئے گا   عایان زور زور سے آزاد کے منہ پر پنچ مارتے ہوئے بولا آزاد کا پورا منہ خون سے لال ہو گیا تھا آزاد  اپنی پوری طاقت لگاتے ہوئے عایان کو پیچھے کی طرف دھکا دیتے ہوئے اونچے اونچے سانس لینے لگا  اس سے پہلے عایان دوبارہ آزاد کی طرف بڑھتا آزاد کی نظر ٹیبل پر پڑی گن پر پڑتے ہی آزاد گن کی طرف  بڑھا اور گن عایان پر تان گیا عایان جہاں ہے تھا وہی پر رک گیا ۔۔۔

وہی پر رک جاوں ورنہ میں یہ گولی چلا دو گا چلاوں گولی  میں بھی تو دیکھو کتنی ہمت باقی ہے ابھی تم میں عایان اپنے دونوں ہاتھ کھولے آزاد کی طرف بڑھتے ہوئے بولا ۔۔

آگے مت بڑھو  ورنہ میں گولی چلا دو گا آزاد اپنے قدم پیچھے کرتے ہوئے بولا 

سارے لوگ جو کب سے کھڑے تماشا دیکھ رہے تھے آزاد کے ہاتھ میں گن دیکھ کر آزاد کی طرف بڑھے لیکن عایان کے اشارے کرنے پر وہی پر ہی رک گئے 

عایان آزاد تک پہنچاتا آزاد عایان کے بازوں پر گولی چلاتے ہوئے  بڑی پھرتی سے سائیڈ پر کھڑے عائز کو اپنے شکنجے میں لے کر اس کے سر پر گن تان گیا 

بھائ عائز ایک دم چلایا ۔۔

عایان اپنی گولی کی فکر کئے بنا آزاد کی طرف بڑھ رہا تھا انسپکٹر وہی پر رک جاوں اگلی گولی تم پر نہیں تمہارے بھائ چلاوں گا ۔۔

عایان کے قدم وہی پر رکے تم اسے کچھ بھی نہیں کرو گے عایان غصے سے دھاڑا ۔۔

بہت پیار کرتے ہو نہ اپنے بہن بھائ سے بہن تو پہلے ہی اوپر جا چکی ہے اگر اپنے بھائ کو بچانا چاہتے ہو تو مجھے یہاں سے جانے دو ورنہ اس کا دماغ اڑا دو گا ۔۔

اپنے آدمیوں سے بولوں پیچھے ہو جائے آزاد عائز کے گلے میں بازو ڈالے اس کے سر پر گن تانے عایان کو دھمکی دیتے ہوئے بولا ۔۔

بھائ آپ میری فکر مت کریں یہ درندہ یہاں سے زندہ نہیں جانا چاہیے جب تک آپ اس کی روح کو اس کے جسم سے علیحدہ نہیں کردیتے تب تک دائمہ آپی کی روح کو سکون نہیں آئے گا ان کو انصاف نہیں ملے گا ۔۔۔

تم بہن بھائ بہت بولتے ہو تمہاری بہن بھی انصاف کی رٹ لگائے رکھتی تھی میں نے بہت سمجھایا لیکن وہ سمجھنے کو تیار ہی نہیں تھی ۔

اس لیے مجھے اسے اوپر بیجھنا پڑا ۔۔

تمہیں پتہ ہے میں نے اسے کیسے مارا تھا  

 وہ بھی تم دونوں کی طرح موت کو سامنے دیکھ کر ڈری نہیں تھی اس کی وہی ادا مجھے پسند آ گئ اوپر سے اتنا حسن میرا دل آ گیا تھا اس پر میں نے اسے آفر بھی دی تھی اگر وہ میرے ساتھ ایک رات گزارے گی تو میں اس کی جان بخش دو گا لیکن وہ میری بات مانی ہی نہیں جو کام میں صلح صفائی سے کرنا چاہتا تھا مجھے زبردستی کرنا پڑھا ۔

عائز کی آنکھوں سے آنسو نکلے کیسے اس کی بہن نے برداشت کیا ہو گا کس اذیت سے گزری ہو گئ 

عایان ضبط سے اپنی آنکھیں بھیچ گیا ۔۔ 

پاس پڑا پتھر کھینچ کر آزاد کے سر پڑ مارتے ہوئے بھاگ کر آزاد کے منہ کو دبوچ گیا آزاد جو پہلے وار سے ہی نہ سنبھل پایا تھا عایان کے لگا تار وار پر اپنا آپا کھوتا زمین بوس ہو گیا ۔۔۔

خوریہ پلوشہ کے ساتھ کھڑی نہ جانے کب سے یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی بھاگتی ہوئ عایان اور آزاد کے قریب آئ ۔۔

عایان اللہ کے واسطے میرے بھائ کو چھوڑ دو وہ مر جائے گا خوریہ عایان کو آزاد سے دور کرتی ہوئ چلائ آج اس انسان کو مجھ سے کوئ نہیں بچا سکتا عایان پاگلوں کی طرح آزاد کو ماری جا رہا تھا ۔

عایان انہوں نے جو بھی کیا ہے قانون سزا دے گا ان کو ان کے کئے کی پلیز انہیں چھوڑ دو خوریہ اپنا پورا زور لگاتی ہوئ عایان کو آزاد سے دور کرتی ہوئ بولی ۔۔۔

****

خوریہ تم کب اپنی ضد چھوڑوں گی تین  مہینے ہو گئے ہیں تمہیں یہاں آئے ہوئے اتنی بھی بڑی غلطی نہیں کی عایان بھائ نے جس کی تم انہیں اتنی لمبی سزا دے رہی ہو عایان بھائ نے صاف بولا ہے کہ  میری رخصتی کے دن وہ تمہیں بھی اپنے ساتھ لے کر جائے گئے ۔۔

وہ کون ہوتا ہے مجھے ساتھ لے کر جانے والا جب میری مرضی ہو گی میں تب جاوں گی میں بھی دیکھتی میری مرضی کے بنا وہ مجھے کیسے لے کر جاتا ہے ۔۔

خوریہ تم اتنی ضدی کیوں ہو  نورا تھک ہار کر بولی ان تین مہینوں میں ایک بھی دن ایسا نہ تھا جب نورا نے خوریہ کو سمجھایا نہ ہو لیکن خوریہ کا صرف ایک ہی جواب ہوتا تھا یہ میرا اور میرے شوہر کا معاملہ ہے باقی کسی کو بھیچ میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے

نورا مزید کچھ بولتی نورا کا موبائل بجا موبائل کو دیکھ کر نورا کے لبوں پر مسکراہٹ بکھری ۔۔۔

اٹھا لو تمہارے مجنوں کا ہی فون ہو گا ویسے حد ہے دن میں کتنی بار کال کرتا ہے بور نہیں ہوتے تم دونوں خوریہ نورا کی مسکراہٹ دیکھ بولی ۔۔

تمہیں کیسے پتہ عائز کا فون ہے اور میں بور کیو ہو گی تمہیں پتہ ہے عائز مجھ سے کتنا پیار کرتا ہے میرا کتنا خیال رکھتا ہے اگر وہ مجھ سے اتنا پیار کرتا ہے تو مجھے بھی تو اس کے پیار اخترام کرنا چاہیے ۔۔۔

تمہاری طرح میں بے حس نہیں ہو مجھے پیار کے بدلے میں پیار دینا آتا ہے نورا خوریہ کو جتلاتی ہوئ خوریہ کے روم سے باہر نکلی ۔۔۔

****

عائز بیٹا تھوڑا جلدی تیار ہو جا آج ہی بارات لے کر جانی ہے یہ نہ ہو کہ دولہا ادھر کھڑا تیار ہی ہوتا رہے اور دولہن کوئ اور لے جائے عمر عائز کو ایک گھنٹے سے مرر کے آگے کھڑا تیار ہوتا دیکھ بولا 

ایسے کیسے میری دولہن کو کوئ اور لے جائے گا میں اس انسان کی جان نہ لے لو گا جو میری نوری کو آنکھ اٹھا کر بھی دیکھے گا عائز مرر سے عمر کو دیکھتے ہو گویا ہوا جو عائز کے بلکل پیچھے ہی کھڑا تھا ۔۔

اوو۔۔۔وو۔۔  یہاں تو جناب مجنوں بنے ہوئے ہیں میری نوری ۔۔واہ جی واہ عمر کا قہقہ کمرے میں گونجا ۔

عمر بھائ آپ یہاں میرا مذاق بنانے آئے ہیں باہر جائے آپ باہر جائے گئے تو میں تیار ہو پاوں گا 

او بھائ کتنا تیار ہو گا ایک گھنٹہ تو پہلے لگا چکا ہے اب کیا دولہن کی طرح تم نے لالی لیپسٹک بھی لگانی ہے چل میرے ساتھ ورنہ تیرا بھائ مجھے کچا چبا جائے گا وہ کب سے ریڈی ہو کر باہر انتظار کر رہا ہے عمر عائز کو گھسٹتے ہوئے باہر لے گیا ۔۔

****

عمر بھائ آپ نے میرے ساتھ ٹھیک نہیں کیا مجھے ایک بار مرر میں خود کو دیکھنے تو دیتے اگر میری امیج پر ذرا سا  بھی فرق پڑا نہ تو میں آپ کی بھائ اور  بھابھی سے خوب کلاس لگواوں گا ۔۔

عائز سارے راستے عمر کو کوستے آیا تھا 

کیا تم لوگوں کو رک کیو گئے ہو شاید تم بول رہے ہو یہاں دولہے تم ہو اور سب تمہارا انتظار کر رہے ہیں چلو عایان عائز اور عمر کو آپس میں باتیں کرتا دیکھ ان کے پاس آتے ہوئے بولا ۔۔۔

کچھ نہیں ہوا بھائ میں تو آ ہی رہا تھا یہ عمر بھائ نے مجھے روک لیا اور آپ کے بارے میں بھی کچھ کہہ رہے تھے میرے بارے میں کیا کہہ رہا تھا

کچھ نہیں میں تو کہہ رہا تھا آج تو کتنا ہینڈسم لگ رہا ہے یہی کہہ رہا تھا میں عائز کچھ کہتا عمر جلدی سے بولا ۔۔

عایان آئ برو اچکائے دونوں کو سنجیدگی سے دیکھنے لگا ۔۔۔ جیسے سچ کی تصدیق کرنا چاہتا ہو 

یار سچ میں عائز سے یہی کہہ رہا تھا چلو جلدی چلو دیکھو انکل بھی ہماری ہی طرف آ رہے ہیں عمر عائز کو لیے آگے بڑھا عمر کی حالت کو دیکھ عائز کے لبوں پر جاندار مسکراہٹ آئ ۔۔۔

****

نکاح کی رسم ادا ہوتے ہی مبارک باد کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا ۔۔سب باری باری عائز کو مبارک دے رہے تھے ۔۔۔سب رسمیں خیر سے ادا ہو گی تھی لیکن جس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے عایان کا دل مچل رہا تھا وہ پوری رسموں میں کہی نظر نہیں آئ نکاح کے وقت بھی وہ دشمن جاں کہی پر نہیں تھی ۔۔۔

آنٹی خوریہ کہا پر ہے کہی بھی نظر نہیں آ رہی 

تھک ہار کے عایان نے فاخرہ سے پوچھا ۔۔

بیٹا وہ نورا کے کمرے میں ہیں باہر آنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہم سب تو کہہ کہہ کے تھک چکے ہیں مجال ہے وہ لڑکی ہماری ایک بھی بات مان جائے اب تو تمہیں ہی کچھ کرنا پڑے گا ۔۔۔

بیٹا اسے میرا مت بتانا کہ میں نے تمہیں بتایا ہے ورنہ میرا سر کھا دی گئ کہ میں نے تمہیں کیو بتایا ہے 

آنٹی آپ فکر مت کرے مجھے پتہ ہے اسے لائن پر کیسے لانا ہے آپ بے فکر ہو کر شادی انجوائے کریں ۔۔۔

****

ایک دم سے کمرے کی لائٹ بند ہوئ خوریہ جو عایان سے بچنے کے لیے کب سے چھپتی پھر رہی تھی لائٹ بند ہونے سے گبھرا کر دروازے کی طرف بڑھی اس سے پہلے خوریہ دروازہ کھولتی عایان بڑی مہارت سے دروازہ کھولتے ساتھ ہی خوریہ کے منہ پر ٹیپ لگائے اس کے ہاتھوں کو اپنی ٹائ سے باندھتے ہوئے اپنے کندھے پر ڈالے پیچھلے دروازے سے ہوتا ہوا اپنی گاڑی کے فرنٹ سیٹ پر بٹھائے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے گاڑی اڑا کر لے گیا ۔۔۔

خوریہ مچلتی ہوئ غصے سے عایان کی طرف دیکھے جا رہی  تھی جس کا مطلب تھا کہ خوریہ کو عایان کا عمل بلکل پسند نہیں آیا ۔۔

ایسے گھور کر مت دیکھو ورنہ اس سے بھی برا ہو سکتا ہے اس لیے بھلائ اسی میں ہے کہ چھپ چاپ بیٹھ جاوں بنا کو ہل چل کئے عایان بنا کوئ رعایت دیے بولا ۔۔۔

خوریہ زور سے گاڑی کے دروازے کو لات مارے اپنے غصے کا اظہار کرنے لگی لیکن آگے بھی کسے پروا تھی وہ بھی عایان ابراہیم تھا جو سب اگنور کئے گاڑی چلا رہا تھا 

****

نورا عائز کے کمرے میں موجود اپنے چہرے کو گھونگھٹ میں چھپائے کب سے عائز کا انتظار کر رہی تھی جو آنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔۔

نورا جھنجھلا کر گھونگھٹ اوپر کئے دروازے کی طرف دیکھنے لگی لیکن جیسے ہی دروازے کھلنے کی آواز آئ جلدی سے گھونگھٹ نیچے کئے سیدھی ہو کر بیٹھ گی ۔۔

عائز چلتا ہوا نورا کے پاس بلکل نورا کے سامنے بیٹھ گیا اور کتنے ہی پل اسے ایسے دیکھے گیا ۔۔

اب گھونگھٹ اٹھا بھی دو کتنی گھبراہٹ ہو رہی ہے مجھے نورا اتنی دیر انتظار کرنے کے بعد خود ہی بول پڑی ۔۔

اچھا یہ گھونگھٹ اٹھانے کی بھی کوئ رسم ہوتی ہے مجھے تو نہیں تھا پتہ اس رسم کے بارے میں عائز نورا کا گھونگھٹ اٹھاتے ہو بولا ۔۔

اسے منہ دیکھائ کہتے ہیں جس میں لڑکا لڑکی کا گھونگھٹ اٹھاتا ہے اور پھر لڑکی کو گفٹ دیتا ہے  

لاو میرا گفٹ نورا ہاتھ آگے کرتی خوش ہوتی بولی 

لیکن ابھی تو میں نے تمہارا چہرہ دیکھا ہی نہیں ہے تو گفٹ کہا سے دو عائز نورا کو دیکھتے ہوئے بولا جو آج پورا چمکتا ہوا چاند لگ رہی تھی ۔۔

تمہیں کیا میں مسٹر انڈیا لگ رہی ہو جو نظر نہیں آ رہی یہ جو کب سے مجھے تاڑی جا رہے ہو یہ میرا ہی منہ ہے چلو اب جلدی سے میری منہ دیکھائ دو نورا اب کی بار منہ بناتے ہوئے بولی ۔۔

یہ تمہارا منہ ہے مجھے تو لگا کسی جوکر کا ہے 

یار اتنا میک اپ اتنا میک اپ کون کرتا ہے سچ میں جوکر لگ رہی ہو میں تمہیں نہیں پہچان پایا تو سوچوں ہماری شادی پہ آئے ہوئے گیسٹ نے کیسے پہچانا ہو گا عائز اپنی مسکراہٹ دبائے بولا ۔۔

عائز تم میری انسلٹ کر رہے ہو جاوں میں نہیں تم سے بات کرتی نورا بیڈ سے اٹھتی ہوئی بولی ۔۔

۔ میری نوری ناراض ہوگئ ہے یار میں تو مذاق کر رہا تھا عائز نورا کی پشت کو اپنے سینے سے لگائے بولا ۔۔

تم تو چاند کا ٹکڑا لگ رہی ہو  عائز نورا کے گلے میں نیکلس پہناتے ہوئے نورا کی گردن  پر اپنے لب رکھ گیا ۔۔

نورا عائز کا لمس محسوس کرتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر گئ ۔۔

پہلی نظر کا عشق ہو تم میرا مجھے امید نہیں تھی اتنی آسانی سے تم مجھے مل جاوں میں خدا کا جتنا بھی شکر ادا کرو اتنا کم  ہے میری دل کی مراد اتنی جلدی پوری کر دی اور تمہیں میری محرم بنا دیا ۔۔۔

عائز نورا کا رخ اپنی طرف کرتا ہوا نورا کی پیشانی پر اپنے لب رکھ گیا نورا بھی اپنی آنکھیں بند کئے اپنے خدا کا شکریہ ادا کرنے لگی  خدا نے اتنے پیار انسان کا ساتھ اس کی قسمت میں لکھا ۔۔۔۔۔

****

عایان تم مجھے یہاں کیو لائے ہو مجھے گھر جانا ہے خوریہ منہ سے ٹیپ ہٹتے ساتھ ہی بولی ۔۔

یہ اپنے گھر ہی موجود ہو تم اور یہی گھر تمہارا اپنا ہے عایان خوریہ کے ہاتھوں کو کھولتے ہوئے بولا ۔۔

عایان مجھے گھر جانا ہے مجھے نہیں رہنا تمہارے ساتھ کیو نہیں رہنا میرے ساتھ اتنا وقت میرے خیال سے کافی تھا تمہارے لیے تین مہینے انسان کو فیصلہ لینے کے لیے بہت ہوتے ہیں ۔اب مزید تمہیں کوئ وقت نہیں ملے گا عایان خوریہ کو کمر سے پکڑ کر اپنے قریب کرتے ہوئے بولا 

عایان تم بھول رہے ہو تم نے مجھ سے صرف بدلا لینے کے لیے شادی کی تھی تم تو مجھے پیار ہی نہیں کرتے تو پھر یہ سب کیو کر رہے ہو اب تو تمہارا بدلا بھی پورا ہو گیا ہے بھائ تین مہینے سے کومہ میں ہے اور ڈیڈ ان کے غم میں اس دنیا سے ہی چلے گئے سب کو سب کے کئے کی سزا مل گئ ہے لیکن میرا کیا میرے اس دل کا کیا جس نے تم  سے اتنا پیار کیا  اپنا سب کچھ تمہیں  سونپ دیا تم نے ہی مجھے دھوکا دیا جس دل میں نے تمہیں  بسایا اسی دل کہ تم نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے  توڑ کہ رکھ دیا مجھے تمہارا انتقام تو مکمل ہو گیا لیکن میرا عشق ہار گیا خوریہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے 

مجھے میرے حال پر چھوڑ دو مجھ میں مزید کچھ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے خوریہ اپنے آپ کو عایان کی گرفت سے نکالتے ہوئے بولی ۔۔

کس نے کہا میں نے تمہیں اپنے انتقام کے لیے استمعال کیا ہے ہاں میں مانتا ہوں نکاح سے پہلے تم صرف میرے لیے آزاد کی بہن تھی اور میرے لیے آزاد کو درد پہچانے کا ذریعہ لیکن نکاح کے بعد میرے جذبات بدل گئے میرا دل بدل گیا میرا دل صرف تمہارے لیے دھڑکنے لگا تمہیں پانے کی تمنا کرنے لگا تمہاری قربت کا طلب گار ہونے لگا تم سے بولا گیا میرا ایک ایک لفظ سچا اور میرے دل سے نکلا ہوا تھا میں نے سچے دل سے تمہیں اپنایا تھا ۔۔

اور رہی میری سزا کی بات تو پیچھلے تین مہینے سے خود کو مجھے سے دور کر کے تم مجھے سزا دے چکی ہو ایک ایک پل میں نے تمہارے بغیر کیسے گزارا ہے یہ صرف میں ہی جانتا ہو اگر پھر بھی تمہیں میرے جذبات جھوٹے لگ رہے ہیں تو تم جا سکتی ہو میں نہیں روکوں گا تمہیں عایان خوریہ کے آنسو صاف کرتے ہوئے خوریہ کو اپنی گرفت سے آزاد کرتے ہوئے بولا ۔۔۔

خوریہ عایان سے الگ ہونے کی بجائے عایان کے سینے سے لگی رونے لگی عایان میں تم سے دور نہیں رہ سکتی اور اگلی بار مجھے خود سے دور کیا تو جان سے مار دو گی ۔۔

اچھا جی میری بلی مجھے ہی میو ۔۔مجھے چھوڑ کر کون گیا تھا اور ابھی کون جانے کی بات کر رہا تھا عایان خوریہ کا چہرہ اوپر کرتے ہوئے گویا ہوا ۔

آپ کی وجہ سے ہی آپ سے دور گئ تھی میری وجہ سے تمہیں جو بھی تکلیف ہوئ ہے اس کی بھرپائ تو کرنی پڑی گئ ورنہ میں خود کو کبھی معاف نہیں کر پاوں گا عایان کہتے ساتھ ہی خوریہ کے لبوں پر جھکا خوریہ کے لبوں کو اپنے شکنجے میں لے گیا خوریہ بھی عایان کے گردن کے گرد بازوں ڈالے اس کے لمس  کو اور وجود کو محسوس کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔

***

ختم شدہ۔۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Mera Ishq Tera Intqam Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mera Ishq Tera Intqam written by Zoni Khan . Mera Ishq Tera Intqam by Zoni Khan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment