Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 17&18
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 17&18 |
Novel Name: Mohabbat Ki Pehli Barish
Writer Name: Amna Mehmood
Category: Continue Novel
جیسے ہی ان کی گاڑی تھانے کے قریب مجھے پہنچی، انھیں روڈ پر ایمبولنس جاتی ہوئی دکھائی دی.
میرے خیال سے بات بڑھ گئی ہے ____ حارث نے ایمبولنس کو دیکھتے ہوئے پر سوچ انداز میں کہا
( بھائی اتنے بے وقوف تو نہیں ہو سکتے کہ کسی کو مار دیں. انہوں نے اج تک ایسا کبھی نہیں کیا ______ ہے تو پولیس والے مگر گولی مجھے نہیں لگتا کبھی چلائی ہوگی......؟؟ حدید نے دل میں سوچتے ہوئے حارث کی طرف دیکھا)
میرے خیال سے قصہ ختم ہو گیا ہے. ہمیں واپس چلنا چاہیے. حارث کی بات پر حدید اپنے خیالوں کی دنیا سے باہر نکلا.
آپ کی ہونے والی بیگم کے ابا جی کو یقینا کچھ ہوا ہوگا. نئی نئی رشتے داری ہے کچھ تو خیال کر ____ حدید کے یاد دلانے پر حارث نے اسے دیکھتے ہوئے اپنا سر سٹیرنگ پر رکھا
سسرالی رشتہ دار گئے ہسپتال ____ مجھے تو خیال آیا کہ میری اکلوتی بہن حمنہ بھی اس کے ساتھ تھی. حارث نے کہتے ہوئے فوراً گاڑی تھانے کی پارکنگ میں روکی. حارث سے پہلے حدید اتر کر اندر کی طرف بڑھا جتنی دیر میں حارث گاڑی لاک کرتا حدید کے پیچھے جانے لگا اسے حدید باہر آتا دکھائی دیا.
حمنہ اندر نہیں ہے. وہ حرا ساتھ ہسپتال چلی گئی ہے. حدید نے کہتے ہوئے گاڑی کافرنٹ ڈور کھولا.
ہے تو یہ میری بہن مگر مجھ پر نہیں گئی. حارث سر نفی میں ہلاتے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا.
مجھے اسی چیز کی خوشی ہے کہ وہ تجھ پر نہیں گئی ____ حدید نے کہتے ہوئے اپنی شہادت کی انگلی ہونٹوں پر رکھی.
تو نے کیوں بیوہ جیسی شکل بنا لی ہے. رانا صاحب سے کیا تیرے بھی کوئی ذاتی تعلقات تھے....؟؟ حارث نے اس قدر سنجیدگی سے سوال پوچھا کہ حدید کو پہلے تو سوال کی نوعیت سمجھ ہی نہیں آئی مگر پھر اس نے ایک زوردار مکا حارث کے مارا.
سوچ سمجھ کے بولا کر، جو منہ میں آتا ہے. بولتا رہتا ہے. حدید نے باہر کی طرف دیکھتے ہوئے ناراضگی سے کہا
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میری بہن کو ہو کیا گیا ہے. کیا ضرورت تھی اس کے ساتھ ہسپتال جانے کی ____ حارث نے اپنے دھیان میں کہتے ہوئے گاڑی کی سپیڈ بڑھائی.
اور مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ بھائی کو کیا ہو گیا ہے.....؟؟ اچھے طریقے سے رانا صاحب اور ڈی ایم کی فیملی کو جانتے ہیں. پھر بھی انہوں نے ایسا کیا کیا ہے اور کیوں.....؟؟ حدید اپنے خیالوں کی دنیا میں بری طرح الجھا ہوا تھا کہ ایک خیال جھمکے سے اس کے دماغ میں آیا.
نہیں بھائی کبھی بھی اتنی گھٹیا حرکت نہیں کر سکتے. اپنے خیال کو اس نے خود ہی بری طرح جھٹکتے ہوئے سر نفی میں ہلایا تو اس کا سر ونڈو کے شیشے سے جا ٹکرایا.
ڈاکٹر حدید!! کیا ہو گیا ہے. اتنا صدمہ.....؟؟ مجھے رانا صاحب پسند تھے مگر میں بلکل اپنے ہوش میں ہوں اور آپ جناب جو ہمیشہ مجھے اپنی تنقید کا نشانہ بناتے تھے کیوں گاڑی کی تباہی مچانے پر تلے ہوئے ہیں. حارث نے حدید کی طرف دیکھتے اس پر طنز کیا.
اب یہ معاملہ میڈیا میں اوچھلے گا. حدید نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے ہر اس کی طرف دیکھا
ہماری بلا سے ___حارث نے کندھے اچکائے.
یار تیرے میں واقع ہی "غیرت" نام کی کوئی چیز نہیں ہے. حدید نے حارث کی طرف دیکھتے ہوئے تصدیق چاہی تو وہ ہنسنے لگا
نہیں آج کل کا زمانہ ہی ایسا ہے. جتنی واحیات اور بےہودہ چیز ہوتی ہے. وہ اتنی ہی سوشل میڈیا پر جا کر رینکنگ کرتی ہے. خیر میرے خیال سے اسی ہسپتال آئیں ہوں گے. تھانے کے قریب ترین ہسپتال کی پارکنگ میں گاڑی روکتے ہوئے حارث نے اپنے خیال کا اظہار کیا اور دونوں بیک وقت گاڑی سے باہر نکلے.
تو جا کے پتہ کر اور پھر مجھے انفارم کریں. حارث نے ڈیش بورڈ پر بیٹھتے ہوئے حدید سے کہا
منگیتر نہ سہی بہن کے لیے ہی اندر تشریف لے آئیں. حدید کی بات پر حارث نے اپنے دونوں ہاتھ ملتے ہوئے سینے پر باندھے.
اگر تو یہ سمجھتا ہے کہ " بہن" کے نام سے میں ایموشنل ہو جاؤں گا. تو تیری "غلط فہمی" ہے. حارث نے کہتے ہوئے جیکٹ کی پاکٹ سے موبائل نکالا اور اسے دیکھنے لگا جب کہ حدید کچھ دیر اس کو گھورتا رہا اور پھر اندر کی طرف بڑھ گیا.
💰💰💰💰💰
حرا پلیز پریشان نہ ہو. سب ٹھیک ہو جائے گا. حمنہ پچھلے 15 منٹ سے مسلسل حرا کو تسلی دے رہی تھی. جس کی آنکھیں لال سرخ اور لب خاموش تھے. مگر وہ دور کھڑے حیات کو بری طرح گھور رہی تھی.
اگر بابا کی طبیعت خراب ہونے میں اس شخص کا ہاتھ ہوا. تو میں اسے چھوڑوں گی نہیں. حرا نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا
(وہ بھی یہی چاہتا ہے کہ تم اسے چھوڑو نہ) حمنہ نے دل میں سوچا.
مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے. تم خواہ مخواہ ایس پی حیات پر غصہ کر رہی ہو. پچھلے 15 منٹ سے وہی بیچارہ تو لگا ہوا ہے اگر یہ شخص ہمارے ساتھ نہ ہوتا. تو ابھی تک انکل کی اتنی ٹریٹمنٹ نہ ہوتی جتنی ہو رہی ہے. حمنہ نے نا چاہتے ہوئے بھی حیات کی حمایت کی.
اگر یہ شخص نہ ہوتا تو بابا کو ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہی نہ پڑتی. حمنہ نے اپنی آنکھیں صاف کیں.
مجھے لگتا ہے کہ اس شخص نے برے طریقے سے بابا کو ٹارچر کیا ہوگا. جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہو گئی ہو گی. حرا کے اظہار خیال پہ ہمنہ نے سر نفی میں ہلایا.
خواہ مخواہ کی بدگمانی بری بات ہے. تم نے دیکھا نہیں جب ہم تھانے گئے تھے تب یہ تھانے میں موجود نہیں تھا. یہ شخص ہمارے سامنے آیا تھا. تو اس نے انکل کو کیسے ٹاپکچر کیا.....؟؟ حمنہ کی دلیل پر حرا نے غصے سے اس کا ہاتھ پیچھے جھٹکا.
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ تمہیں اچانک اس شخص سے کیا ہمدردی ہونے لگی ہے.....؟؟ حرا کے لہجے میں واضح غصہ تھا.
میں صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ تم نیگٹو مت سوچو. ہمدردی تو مجھے صرف تم ہی سے ہے. حمنہ نے کھڑے ہوتے ہوئے اپنی وضاحت دی.
میرے خیال سے تمہیں اب گھر چلے جانا چاہیے. وہ تمہارا کزن تمہیں لینے آیا ہے. حرا نے حدید کو آتا ہوا دیکھ کر کہا تو حمنہ نے بھی پلٹ کر دیکھا.
یہ یہاں پر کیسے آ گیا.....؟؟ اس سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتی حدید ان دونوں کے سامنے آن کھڑا ہوا.
خیریت رانا انکل کی طبیعت ٹھیک ہے ناااااا ____حرا کو پریشان دیکھ کر حدید نے اپنے ازلی نرم لہجے میں حرا سے پوچھا تو وہ منہ موڑ گئی.
اسے کیا ہوا.....؟؟ حدید نے حمنہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا.
حرا کو لگتا ہے کہ _____ ابھی حمنہ نے اتنا ہی کہا تھا کہ حرا نے اس کی بات کو اچک لیا.
مجھے لگتا نہیں ہے مجھے یقین ہے کہ تم سب لوگ آپس میں ملے ہوئے ہو. مشکل وقت میں کوئی کسی کے کام نہیں آتا. تم سب کو ایسا لگتا ہے کہ میرے بابا نے کوئی غلط کام کیا ہے.
ایسا کس نے بولا ___ حدید نے حرا کی بات پر اس کی طرف دیکھتے ہوئے آبرو اچکاتے ہوئے پوچھا جب کہ حمنہ کو شدید دکھ پہنچا جس پر وہ خاموشی سے سر جھکائے ایک سائیڈ پر کھڑی ہو گئی.
تم نے اپنے چاچو کو اطلاع نہیں کی ____ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد حدید نے دوبارہ پوچھا. وہ اندازہ کرنا چاہتا تھا کہ بات کہاں تک پھیلی ہے.....؟،
نہیں میں نے کسی سے کچھ نہیں کہا. اب کی باری حرا کے لہجے میں نرمی اور دکھ تھا.
اچھا تم پریشان نہ ہو. میں پتہ کرتا ہوں کہ انکل کی طبیعت کیسی ہے....؟؟ حدید نے حیات کی پشت کو دیکھتے ہوئے حرا کو تسلی دی اور اس کی طرف بڑھ گیا.
ایک نمبر کا سالا ڈرامے باز ہے. کچھ نہیں ہوا اسے ___ ہر چیز اس کی بالکل نارمل ہے. بی پی بھی معمول کے مطابق ہے. صرف اس نے تھانے سے نکلنا تھا اور کچھ نہیں. حیات نے بالوں میں ہاتھ پھیرا تھکاوٹ اور نیند کا غلبہ تھا جس کی وجہ سے اس کا سر درد سے پھٹ رہا تھا.
بھائی آپ نے کیا کیا ہے...؟ ؟ حدید نے نرمی سے حیات کے قریب کھڑے ہوتے ہوئے پوچھا. تو حیات نے اسے کھا جانے والی نظروں سے گھورا.
اگر میں نے کچھ کیا ہوتا تو اب تک صورتحال کافی مختلف ہوتی. تم اتنے آرام سے مجھ سے نہ پوچھ رہی ہوتے اور اگر دوبارہ کسی نے یہ سوال مجھ سے پوچھا تو میں سچ مچ کچھ کر بیٹھوں گا. تم سب لوگوں نے مل کے میرا دماغ خراب کر دیا ہے. حیات نے اپنا سارا غصہ حدید پر نکال دیا جبکہ قریب کھڑا فراز ہکا بکا دونوں کی گفتگو سن رہا تھا.
سر اب ہمارے لیے کیا حکم ہے.....؟؟ فراز نے ہچکچاتے ہوئے حیات کی طرف دیکھا تو وہ خاموشی سے حدید کو دیکھنے لگا
💰💰💰💰💰
پھر آپ نے کیا سوچا ہے.....؟؟ حیات نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے نرمی سے پوچھا جب کہ رانا صاحب اسے بہت غور سے دیکھ رہے تھے.
تم یوں میری عزت کو سرعام نہیں اچھال سکتے. رانا صاحب کی بات پر حیات نے مسکراتے ہوئے ٹانگ پر ٹانگ رکھی.
میں کسی کی عزت کو بھی سرعام اچھال سکتا ہوں. ہاں البتہ میں اپنی عزت کو اچھالنے نہیں دیتا اگر آپ اپنی بیٹی کو میری عزت بنا دیں. تو میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اس پہ کسی کو بھی انگلی نہیں اٹھانے دوں گا. حیات کا رویہ ایسا تھا کہ رانا صاحب کے تن بدن میں آگ لگ گئی.
تم سیدھی طرح بات کرو کہ تمہیں کیا چاہیے. یوں ڈرامے بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے. رانا صاحب نے اب کی بارگرجدار آواز میں کہا تو حیات نے ہنستے ہوئے اپنی ٹانگ نیچے رکھی اور جھک کے انہیں دیکھنے لگا
کیوں ڈرامے کرنے کا حق صرف آپ کو ہی حاصل ہے. آپ کو لگا کہ آپ کے یوں ڈرامہ کرنے سے مجھے کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے.
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ مجھے نقصان پہنچانے والے مر گئے ہیں اور دوسری بات یہ کہ میں اپنی بات سے نہیں پھرتا. اگر اپ نے اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے نہ کی تو میں وہ فوٹیج میڈیا پر دے دوں گا.
اصولاً اب آپ کو سچ مچ کا ہارٹ اٹیک آ جانا چاہیے. ورنہ آپ کی عزت کی دھجیاں بکھر جائیں گی. حیات کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا تو رانا صاحب نے پر سوچ انداز میں اسے دیکھا.
اس کے علاوہ کوئی اور آپشن ____ اب کی بار رانا صاحب کے لہجے میں نرمی تھی. جسے محسوس کرتے ہی حیات جاتے جاتے پلٹا.
ہاں ایک اور آپشن بھی ہے اگر تم ڈی ایم کے خلاف گواہی دینے کو تیار ہو جاؤ تو میں تمہاری بیٹی سے دستبردار ہو جاؤں گا. حیات کی بات پر رانا صاحب نے اسے نا سمجھی سے دیکھا
میرے خیال سے آپ دونوں بہت عرصے سے ایک دوسرے کے بہت گہرے اور قریبی دوست ہیں. لہٰذا آپ کو ڈی ایم کے کرتوتوں کا تو بخوبی علم ہوگا اور یہ بھی پتہ ہوگا کہ وہ جس زمین پہ ہسپتال بنا رہے ہیں وہ _____ ابھی حیات نے اتنا ہی کہا تھا کہ رانا صاحب کے چہرے پر کئی رنگ آ کر گزرے.
میرے خیال سے آپ میری بات سمجھ گئے ہیں ____ حیات نے کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ پینٹ کی پاکٹ میں ڈالے.
تمہارا اس زمین سے کیا تعلق ہے....؟؟ رانا صاحب کو اپنی آواز کسی کھائی میں سے آتی ہوئی محسوس ہوئی.
میرے خیال سے آپ یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ تمہارا اس زمین کے وارثوں سے کیا تعلق ہے....؟؟ حیات کی بات پر انہوں نے بےیقینی سے اسے دیکھا تو وہ مسکراتا ہوا پلٹا.
آپ کی بیٹی کا رو رو کے برا حال ہے. ایسا کریں کہ فلحال اسے لے کر اپنے ساتھ گھر چلے جائیں. اور آرام سے بیٹھ کر ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ آپ کو اپنا "دوست" زیادہ پیارا ہے یا "بیٹی" پھر جو چیز زیادہ پیاری ہے اس کے بارے میں سوچیں. حیات کہتا ہوا دروازہ کھولنے لگا
تم فرزانہ کے بیٹے ہو. جیسے ہی رانا صاحب کے منہ سے یہ جملہ نکلا حیات کا ہاتھ ہینڈل پر ہی کانپ گیا مگر وہ منہ سے کچھ نہ بولا اور اپنے جذبات کو قابو کرتا ہوا دروازہ کھول کے کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ پیچھے رانا صاحب کی حالت بے پانی کے مچھلی جیسی تھی.
💰💰💰💰💰
اپنے باپ کو گھر لے جاؤ اور خود بھی گھر آرام سے بیٹھو. میں صرف ایک ہی موقع دیتا ہوں دوسرا میری ڈکشنری میں نہیں ہے. حیات نے حرا کے قریب کھڑے ہوتے ہوئے اسے مخاطب کیا.
میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں. تم نے مجھے جتنا کمزور سمجھا ہے نا میں اتنی ہوں نہیں ____ حرا کی آواز میں بہت غصہ تھا.
میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ تم مجھے نہ چھوڑو. حیات کا انداز طنزیہ تھا.
ویسے ایک بات بتاؤں تم مجھے چھوڑ بھی نہیں سکتی. جب تک میں نہ چاہوں.حیات نے مسکراتے ہوئے گردن نہ میں ہلائی اور سر جھکا لیا.
تم ______ حرا نے شہادت کی انگلی حیات کی طرف کرتے ہوئے کہا
آپ ___ اچھے اور پڑھے لکھے گھرانے کے لوگ دوسروں کو عزت سے بلاتے ہیں. حیات جواب تو حرا کو دے رہا تھا مگر توجہ ساری دور کھڑی حمنہ پر تھی. ناجانے اس کے دل میں کیا سمائی کہ وہ خاموشی سے چلتا ہوا حمنہ کے قریب جا کھڑا ہوا.
تم بہت جلدی بڑی ہو گئی ہو یا وقت جلدی گزر گیا ہے. خیر جو بھی ہے اپنا خیال رکھا کرو اور غلط کام میں دوست ہی کیوں نہ ہو ساتھ نہ دیا کرو. حیات نے کہتے ہوئے اپنا ہاتھ حمنہ کے سر پر رکھا تو وہاں پر موجود تینوں نفوس نے اسے انتہائی حیرانگی سے دیکھا جب کہ حیات حمنہ کے بال سہلاتا وہاں سے نکلتا چلا گیا.
یہ کیا تھا....؟؟ سب سے پہلے حرا کو ہوش آیا. جس پر حدید شانے اچکا گیا. تبھی سپیکر پر رانا صاحب کے نام کی اناؤنسمنٹ ہوئی تو تینوں نے روم کی طرف دوڑ لگا دی.
پتہ نہیں یہ اندر کیا کر رہے ہیں. اگر اب تک رانا صاحب فوت ہو گئے ہوتے تو اچھی خاصی پارکنگ میں رش لگ جانی تھی. پھر یہ ابھی تک باہر کیوں نہیں نکلے....؟؟ حارث نے اپنی ریسٹ واچ پر ٹائم دیکھتے ہوئے خود کلامی کی تبھی سامنے سے آتا ہوا حیات اپنی گاڑی کی بجائے اس کی طرف بڑھنے لگا
اب اسے کیا تکلیف ہے. یہ کیوں مجھ سے گلے ملنے کو بے تاب ہو رہا ہے......؟؟ حارث نے زیر لب بڑبڑاتے ہوئے اپنی نظروں کا زاویہ بدلا
اچھے اور شریف لوگ اپنی بہنوں کا خیال رکھتے ہیں اور جو بھائی اپنی بہنوں کا خیال نہیں رکھتے ان کی بہنیں زمانے کا نشانہ بن جاتیں ہیں. اگر کبھی فرصت ملے تو میری بات پر غور کرنا. زندگی " پیانو" پہ بجنے والا گیت نہیں ہے. حیات نے کہتے ہوئے حارث کے کندھے کو ٹیپ کیا تو حارث نے اپنا کندھا تیزی سے پیچھے کرتے ہوئے اسے حیرت سے دیکھا جس پر حیات ہنستا ہوا اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا.
میرے تو منہ پہ لکھا ہے. "آؤ مجھے بے عزت کرو". ایک حدید تھوڑا تھا جو اس نے بھی بہن کا بھاشن دینا شروع کر دیا ہے. حارث سر نفی میں ہلاتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ گیا.
آپ لوگوں نے جو میرے ساتھ کیا ہے. وہ میں کبھی نہیں بھولوں گا اور یہ مت سمجھیں کہ میں ہمیشہ چھوٹا ہی رہوں گا. میں بڑا ہو کر سب سے پہلے آپ سے بدلہ لوں گا. حیات نے بڑے سے لان میں کھڑے ہو کر کہا
آپ کیوں اس کی بکواس سن رہے ہیں. اسے دھکے دے کر کیوں نہیں نکال دیتے.....؟؟
چار دن فٹ پاتھ پر سوئے گا. تو عقل جگہ پر آ جائے گی. یہاں پیٹ بھر کے کھانا ملتا ہے. گرم بستر میں سوتا ہے. اس لیے اس کا دماغ خراب ہو گیا ہے. نتاشا بیگم نے حقارت سے کہتے ہوئے ڈی ایم کی طرف دیکھا
میرا کوئی دماغ خراب نہیں ہوا بلکہ آپ لوگوں کی نیت خراب ہو گئی ہے. اور دو وقت کی روٹی دے کر آپ مجھ پر احسان نہیں کرتے.
ان تمام چیزوں کے بدلے آپ نے میرے باپ کی جائیداد پر قبضہ کر رکھا ہے. حیات آج بےقابو تھا.
دیکھا یہ کس طرح بات کر رہا ہے. آپ کچھ بولتے کیوں نہیں. ایک دفعہ پھر نتاشا کی آواز گونجی.
میں یہ گھر چھوڑ کے جا رہا ہوں. اور یہ مت سمجھنا کہ میں کوئی چور اُچکا بن جاؤں گا. بلکہ میں ایک بااثر فرد بن کے دکھاؤں گا. پھر آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ ایک یتیم اور مسکین بچہ کیا کچھ کر سکتا ہے......؟؟ حیات کی دھمکی پر نتاشا بیگم مسکرائیں.
یہ اصل زندگی ہے کوئی فلم یا ناول کی سٹوری نہیں کہ تم یہاں سے نکلو گے تو بہت امیر کبیر شخص بن کر چند سال بعد ہمیں ملو گے. مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ یہاں سے نکلنے کے بعد چند دنوں کے اندر اندر تم ایک لاش میں تبدیل ہو جاؤ گے. جیسے ہی نتاشا بیگم نے یہ جملہ ادا کیا ڈی ایم نے اسے سختی سے روکا.
بس کرو _____ کیا تماشا لگا رکھا ہے. جینا حرام کر دیا ہے. ڈی ایم نے خشگمین نظروں سے نتاشا بیگم کو گھورا.
یہ عورت آپ کے قابو نہیں حالانکہ آپ اس پر اختیار رکھتے ہیں. جس پر آپ اختیار نہیں رکھتے تھے اسے قابو کر رکھا تھا. حیات نے دکھ سے سر نفی میں ہلایا.
میں یہ گھر وقتی طور پر چھوڑ کر جا رہا ہوں مگر لوٹ کر جلد آؤں گا. حیات غصے سے کہتا ہوا اندر بڑھنے لگا.
خبردار جو گھر میں ایک قدم بھی رکھا. نتاشا بیگم نے حیات کا راستہ روکا.
میں اپنا سامان لینے جا رہا ہوں اور اس سے آپ مجھے روک نہیں سکتیں. حیات نے ایک جتلاتی ہوئی نظر ڈی ایم پر ڈالتے ہوئے کہا
اپنے بھائی کو بھی ساتھ لیتے جانا. تم دو ٹائم اس کا دودھ پورا نہیں کر سکتے. جب وہ تمہاری ماں کی طرح بلک بلک مرے گا تب پتہ چلے گا کہ ہمارے تم پر اور تمہارے خاندان پر کتنے احسان ہیں. تتاشہ بیگم نے حیات کی پشت کو گھورتے ہوئے کہا تو حیات کی نظر لاؤنچ میں کھیلتے ہوئے حمنہ اور حدید پر پڑی.
میں کیوں اس کو لے کر جاؤں. جب اس کی ماں کی جائیداد پر آپ لوگ عیاشی کر رہے ہیں. تو یہ نہیں پل سکتا. حیات نے مڑ کر جواب دیا اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگا
آپ اس لڑکے کا کوئی بندوبست کیوں نہیں کرتے. اب کی بار نتاشہ بیگم نے چیختے ہوئے ڈی ایم کی طرف دیکھا
تم کیوں خواہ مخواہ ایک آٹھویں کلاس کے بچے سے ٹکر لیتی ہو. وہ تو بے وقوف ہے مگر تم بھی بن جاتی ہو. ڈی ایم نے بریف کیس سائیڈ پر رکھتے ہوئے ٹائی کی نوٹ ڈیلی کی اور کف کے بٹن کھولنے لگے.
یہ سب آپ کے ناجائز لاڈ پیار کا نتیجہ ہے. نتاشا بیگم نے غصے سے کہتے ہوئے حمنہ کو اٹھایا اور اپنے روم کی طرف چل دی.
حیات نے آنکھوں کو دباتے ہوئے ایک گہرا سانس خارج کیا. پتہ نہیں کیوں ماضی کی تلخ یادیں آج بھی مجھے اتنا ہی دکھ دیتی ہیں. جتنا اس وقت ہوا تھا.
چھوڑوں گا تو میں کسی کو بھی نہیں ____ اتنا وقت میں نے اسی لیے برباد کیا ہے. میں ڈی ایم کے گرد گھیرا بہت تنگ کر دوں گا.
چھوٹے رانا خاور صاحب اپنے بیٹے اور بڑے رانا تنویر صاحب اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے کچھ تو کریں گے. کچھ ایسا جس سے ڈی ایم شکنجے میں آسانی سے آ جائیں. بالکل ویسے ہی جیسے انہوں نے میری بیوہ ماں کو اپنے شکنجے میں لیا تھا. حیات نے سوچتے ہوئے بیڈ کراؤن ساتھ ٹیک لگائی.
حمنہ کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے. پیاری ہے اور حدید ساتھ تو اور بھی پیاری لگتی ہے. ماں کی شروع سے خواہش تھی کہ حمنہ اس کی بہو بنی اور میں ماں کی خواہش کا بہت احترام کرتا ہوں. حیات نے سوچتے ہوئے مسکرا کر سامنے لگی تصویر کو دیکھا جس میں ایک خوبصورت عورت تین بچوں ساتھ خوش نظر آ رہی تھی.
اچھے خاصے ہم خوشگوار زندگی گزار رہے تھے کہ پھر وہ منحوس عورت ہماری زندگی میں آ گئی اور صرف خود نہیں بلکہ حارث کو بھی لے آئی. اچانک حیات کے چہرے کے زاویے بدلے جیسے منہ میں کوئی کچھ بد ذائقہ چیز آ گئی ہو.
ڈی ایم کے بڑے سپوٹر رانا گروپ آف انڈسٹریز کے مالک تو امید ہے کہ اب ڈی ایم کےو سپورٹ نہیں کریں گے. بے دلی سے لحاف پیچھے ہٹاتے ہوئے حیات بیڈ سے نیچے اترا. رانا صاحب کا ذکر کرتے ہی حیات کو حرا کا خیال آیا.
حرا بی بی!! تم تو مفت میں ماری گئی. تمہیں کس نے کہا تھا ہماری لڑائی میں کودنے کو _____ حیات نے ہمدردی سے کہتے ہوئے مرر میں اپنی شکل دیکھی اور واش روم کی طرف بڑھ گیا.
💰💰💰💰💰
تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ وہ فرزانہ کا بیٹا ہے.....؟؟ رانا صاحب نے دبا دبا سا چیختے ہوئے ڈی ایم سے پوچھا
مجھے بھی اسی دن تھانے میں معلوم ہوا تھا. اس سے پہلے میں یہ بات نہیں جانتا تھا. ڈی ایم نے سر جھکاتے ہوئے اقرار کیا.
تم جانتے ہو کہ وہ اب کتنا خطرناک بن چکا ہے. ہر بدمعاش سے اس کے تعلقات ہیں. اعلیٰ افسروں سے بھی اس کی اچھی بنتی ہے. کوئی الٹا کام ایسا نہیں ہے جو وہ صفائی سے نہیں کرتا.
یہ بات سب جانتے ہیں کہ وہ ایک کرپٹ پولیس افسر ہے مگر کوئی اس پہ ہاتھ نہیں ڈالتا کیونکہ سب کے گھر راشن پانی پورا پہنچتا ہے. رانا صاحب نے اپنے طور پر ڈی ایم کی معلومات میں اضافہ کیا.
میں یہ تمام باتیں تم سے بہتر اور پہلے سے جانتا ہوں مگر یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ فرزانہ کا بیٹا ہے. ڈی ایم نے اپنا سر پیچھے صوفے پر گراتے ہوئے کہا
تمہیں کم از کم یہ بات مجھ سے تو شیئر کرنی چاہیے تھی. تم جانتے ہو کہ اس نے مجھے کیا آپشن دی ہے.....؟؟ اب کی بار رانا صاحب نے بند دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو ڈی ایم نے گردن سیدھی کرتے سوالیہ نظروں سے رانا صاحب کو دیکھا
وہ چاہتا ہے کہ میں اپنی بیٹی کی شادی اس سے کر دوں یا پھر تمہارے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جاؤں. رانا صاحب کی بات پر ڈی ایم کے چہرے پر ایک زخمی مسکراہٹ آئی.
پھر تم نے کیا فیصلہ کیا ہے....؟؟ رانا صاحب نے ڈی ایم کے سوال پر سر نفی میں ہلایا
وہ تمہارے ساتھ ساتھ مجھے بھی نہیں چھوڑے گا. اس لیے میرے ذہن میں فی الحال صرف ایک ہی پلان چل رہا ہے کہ میں وقتی طور پر اپنی بیٹی کی اس ساتھ منگنی کر دیتا ہوں. پھر میں اپنی اور حرا کی سیٹ بک کروانے تک اسے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھتا ہوں. جیسے ہی ہم دونوں یہ ملک چھوڑ کر جائیں گے تو قصہ بھی ساتھ ہی ختم ہو جائے گا. اپنے طور پہ رانا صاحب نے بات ختم کرتے ہاتھ جھاڑے.
تمہیں لگتا ہے کہ وہ تمہیں اتنی آسانی سے ملک سے باہر جانے دے گا. ڈی ایم کے سوال پر رانا صاحب نے گھورتے ہوئے کہا
اب اتنا بھی جیمز بانڈ کا رشتہ دار نہیں ہے. میں خاموشی سے نکل جاؤں گا اور اسے خبر بھی نہیں ہوگی. وہ ہمارے ہی ہاتھوں میں پل بھر کر جوان ہوا ہے اور گھر کے بچے کے دانت گنے ہوتے ہیں. رانا صاحب کی بات پر ڈی ایم سر ہلانے لگے
میرے خیال سے مجھے کچھ دنوں کے لیے ہسپتال کی تعمیر روک دینی چاہیے. کیا پتہ کب این او سی لے آئے. برے وقت کا پتہ نہیں چلتا. ڈی ایم کی بات پہ رانا صاحب نے اسے تمسخرانا نظروں سے دیکھا
بڑی جلدی ڈر گئے ہو _____ رانا صاحب مسکرائے.
ڈرا نہیں صرف احتیاط کر رہا ہوں. میں نے بھی تمہاری طرح ابھی ابھی فیصلہ کیا ہے کہ حارث اور حمنہ کو ملک سے باہر بھیج دوں. میری خیر ہے. وہ لاکھ کوشش بھی کرے میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ اس کے پاس ثبوت نہیں ہے. وہ صرف اندازوں سے کام لے رہا ہے. ڈی ایم کی بات پر رانا صاحب نے اسے مشکوک نظروں سے دیکھا
تمہیں اس بات کا پکا یقین ہے کہ اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں. جب کہ تم نے گھر میں ہی ایک "سانپ" پال رکھا ہے. جیسے ہی رانا صاحب کے منہ سے یہ جملہ نکلا ڈی ایم کے چہرے کے تاثرات بدل گئے اور وہ ہکا بکا رانا صاحب کو دیکھنے لگے.
میں ٹھیک کہہ رہا ہوں. تو نے اپنی قبر خود کھودی ہے. حدید کو گھر میں رکھ کر ____ تجھے حیات کے ساتھ ہی اسے گھر سے نکال دینا چاہیے تھا. رانا صاحب کی بات پر ڈی ایم کا رنگ بالکل پھیکا پڑ گیا جیسے کسی نے انھیں موت کا پروانہ تھما دیا ہو.
نہیں حدید میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتا. ڈی ایم کو اپنی آواز کسی کھائی میں سے آتی ہوئی سنائی دی.
وہ حیات کا بھائی ہے. فرزانہ کا بیٹا، تو یہ بھول رہا ہے. رانا صاحب کی یاد دہانی پر ڈی ایم کھڑے ہوئے مگر ان کے بدن میں واضح کپکپاہٹ تھی.
حدید میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں کر سکتا. وہ میرے سامنے آنکھ بھی نہیں اٹھاتا. وہ کبھی میرے خلاف نہیں جا سکتا. ڈی ایم پتہ نہیں خود کو تسلی دے رہے تھے یا رانا صاحب کی بات کی تردید کرنا مقصود تھا مگر ان کے الفاظ ان کی باڈی لینگویج کا ساتھ نہیں دے پا رہے تھے.
💰💰💰💰💰
بس بھی کر، اب اتنا غصہ کیوں کر رہی ہے.....؟؟ حمنہ نے حرا کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے اسے محبت سے دبایا.
میں اس شخص کو نہیں چھوڑوں گی. یہ دو ٹکے کا پولیس والا اپنی آپ کو سمجھتا کیا ہے. اوقات کیا ہے اس کی ____اس جیسے کئی میرے بابا کے پیچھے ہاتھ جوڑ کے چلتے ہیں. حرا نے انتہائی غصے سے کہتے ہوئے پاس پڑے شو پیس کو اٹھا کر زمین پر مارا. جس سے وہ کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا.
تم نے اپنے کمرے کی حالت بگاڑ دی ہے. دیکھو جگہ جگہ گند پھیلا پڑا ہے. حمنہ نے ایک نظر بے ترتیب کمرے کو دیکھتے ہوئے کہا
میرا بس نہیں چل رہا کہ میں جا کےر اس کا سر پھاڑ دوں. باتیں کیسی کرتا ہے. جیسے خود بڑا شریف ہو. حرا نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے حمنہ کی طرف دیکھا.
اچھا ناااااا بس کرو اور چائے پیئو. اگر کہتی ہو تو جوس بنوا دیتی ہوں. اس طرح غصہ کرنے سے تمہاری طبیعت خراب ہو جائے گی. حمنہ نے ایک بار پھر تسلی دینے کی کوشش کی.
سوری مجھے تم پہ غصہ نہیں کرنا چاہیے تھا مگر میرا دماغ کام نہیں کر رہا. حرا کو اچانک اپنے رویے کا احساس ہوا.
کوئی بات نہیں مگر مجھے حدید کے سامنے تمہارا یوں بولنا واقعی برا لگا تھا. خیر ____ حمنہ نے سر جھکاتے ہوتے کہا
اور وہ کیا کہہ رہا تھا. تمہارے سر پہ ہاتھ رکھ کے ___ کہ تم بہت جلدی بڑی ہو گئی ہو یا جلدی وقت گزر گیا ہے. اس بات کا کیا مطلب ____ حرا کو حمنہ کے سر جھکانے پر ہسپتال والا سین یاد آیا.
اس بات پر تو مجھے بھی حیرت ہے کہ اس دن مجھے ایسا کیوں بولا یا میرے ساتھ اس نے ایسا کیوں کیا....؟؟ حمنہ نے ناسمجھی سے حرا کی طرف دیکھا
بہت ہی کوئی شاطر انسان ہے. حرا نے کہتے ہوئے اپنے آس پاس موبائل کو ڈھونڈا. جو اسے سائیڈ ٹیبل پر پڑا مل گیا.
اب تم کیا کرنے لگی ہو....؟؟ حمنہ نے حرا کے ہاتھ سے موبائل چھیننے کی ناکام کوشش کی.
میں اس کمینے پولیس والے کو میسج کرنے لگی ہوں. حرا نے کہتے ہیں ہوئے ڈائلنگ پیڈ کھولا تو حمنہ نے اس سے موبائل چھین لیا
تمہارا تو سچ مچ دماغ خراب ہو گیا ہے. بار بار وہ ہمیں بخشے گا نہیں. حمنہ نے اسے ڈرانا چاہا
اسے تو اب اللہ ہی بخشے گا کیونکہ میں بخشنے والی نہیں. حرا نے دوبارہ اس کے ہاتھ سے موبائل لیتے ہوئے اس کا نمبر ڈائل کیا جب کہ حمنہ اسے مسلسل روک رہی تھی.
اس کی قسمت اچھی ہے کہ اس نے فون نہیں اٹھایا. حرا نے فون بند کرتے ہوئے بستر پر پھینکا
اس کی قسمت کا پتہ نہیں لیکن ہماری قسمت واقعی ہی اچھی ہے کہ اس نے فون نہیں اٹھایا. حمنہ نے تشکر بھری نظروں سے حرا کو دیکھا تو وہ ناراضگی سے رخ موڑ گئی.
💰💰💰💰💰
تم یہاں اتنی سردی میں بیٹھی کیا کر رہی ہو....؟؟ حدید جو ابھی ابھی باہر سے آیا تھا حمنہ کو یوں اکیلا لان کی سیڑھیوں پر بیٹھا دیکھ کر رک گیا.
مجھے سردی نہیں لگ رہی. حمنہ نے روٹھے سے لہجے میں جواب دیا. تو حدید مسکراتا ہوا اس کے قریب ہی کچھ فاصلے پر بیٹھ گیا.
کیا بات ہے حارث ساتھ لڑائی ہو گئی ہے یا ابھی تک حرا میڈم تم سے ناراض ہیں.....؟؟ حدید نے ہمیشہ کی طرح بہت نرمی اور پیار سے پوچھا
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ لوگ دوسروں کی زندگی میں خواہ مخواہ مداخلت کیوں کرتے ہیں....،؟ گھٹنوں کے گرد بازو لپیٹتے ہوئے حمنہ نے اپنا رخ حدید کی طرف موڑا.
کس نے تمہاری زندگی میں مداخلت کی ہے......،؟ حدید کے پوچھنے پر حمنہ سامنے لان میں دیکھنے لگی
بتاؤ نا کس نے تمہیں تنگ کیا ہے....،؟ حدید کے نے دوبارہ زور دیتے ہوئے پوچھا
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایس پی حیات ساتھ کیا مسئلہ ہے....؟؟ حمنہ کی بات پر حدید گہرا سانس لیتا اپنا سر کھجانے لگا
ہو سکتا ہے کہ ایس پی حیات کی بھی تم لوگوں کے بارے میں یہی رائے ہو. حدید کے جواب پہ حمنہ اسے گھورنے لگی.
میرا مطلب ہے کہ تم میں سے بھی شاید کسی نے اسے بہت ستایا ہو.....؟؟
ہم میں سے ____ ہم اسے کیسے ستا سکتے ہیں....؟؟ حمنہ نے اپنے سینے پہ انگلی رکھتے ہوئے پوچھا
ہم میں سے مراد ہے کہ ہم میں سے یعنی اس پورے گھر میں جتنے بھی افراد رہتے ہیں ان میں سے _____ حدیدصاف صاف ڈی ایم کا نام تو نہیں لے سکتا تھا لہٰذا بات کو گھمانے پھرانے لگا
سیدھی طرح بولو نا مجھے تمہارا یہ میڈیکل نسخہ سمجھ نہیں آ رہا. حمنہ کی معصومیت پر حدید مسکرا دیا.
تمہیں تو کچھ بھی سمجھ نہیں آتا. آج کتنے دن ہو گئے ہیں اور تم پڑھنے بھی نہیں آئی. حدید کو اچانک اس کے تعلیمی حرج کا احساس ہوا.
میرا پڑھنے کو بالکل دل نہیں کرتا. حمنہ منہ بناتے ہوئے بتانے لگی جیسے کوئی نئی بات ہو.
تم بہت نالائق ہو ___ کچھ دیر بعد حدید نے کہا تو حمنہ کا موڈ مزید بگڑ گیا.
میں نالائق نہیں ہوں. بس میری تعلیم میں دلچسپی نہیں ہے. ہر بندے کی اپنی اپنی فیلڈ ہوتی ہے اور تعلیم میری فیلڈ نہیں. حمنہ کی بات پر حدید نے اسے حیرانگی سے دیکھا
پھر تمہاری فیلڈ کیا ہے....؟؟
میری فیلڈ ہے "بدلہ ____ بدلہ" لینا میری فیلڈ ہے. حمنہ نے پتہ نہیں کس سینس میں یہ بات کی مگر حدید نے اسے بہت غور سے دیکھا.
کیا ہوا تم کیوں اس طرح گھور رہے ہو...؟؟ حمنہ نے مسکراتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا جب کہ اس کے ذہن پر بہت سے منظر ایک ساتھ لہرانے لگے
سیریسلی ____حدید بےیقین تھا. جب کہ اس کی بات پر حمنہ ہنستی چلی گئی.
جاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Mohabbat Ki Pehli Barish Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mohabbat Ki Pehli Barish written by Amna Mehmood Mohabbat Ki Pehli Barish by Amna Mehmood is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment