Pages

Thursday 5 September 2024

Payaar Hwa Tha By Zeenia Sharjeel New Complete Romantic Novel

Payaar Hwa Tha By Zeenia Sharjeel New Complete Romantic Novel 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Payaar Hwa Tha By Zeenia Sharjeel New Complete Romantic Novel 

Novel Name: Payaar Hwa Tha

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

رات کا دوسرا پہر دم توڑنے کو تھا موسم سرما کا آغاز ہوچکا تھا جس کے سبب فضا میں خنکی پھیلی ہوئی تھی یہاں کے رہائش پذیر نہ جانے کب سے اپنے اپنے گھروں پر بستروں میں دبکے سو رہے تھے صرف وہ چار نفوس تھے جن کی آنکھوں سے نیند کوسو دور جاچکی تھی اور چہرے پر خوف کے ساتھ ہیبت بھی طاری تھی ماہی اُس بےجان وجود کو اُس کے ہاتھوں سے پکڑ کر پوری قوت سے کھینچتی ہوئی گاڑی تک لےکر آئی جس سے چکنے فرش پر خون کی لکیر سی بنتی چلی گئی 

تیرہ سالہ لڑکا اُس خون کی لکیر کو ایک بڑے سے کپڑے سے صاف کرتا ہوا تھوڑی دیر پہلے پیش آئے اُس بھیانک واقعے کے سارے ثبوت مٹا رہا تھا وہ الگ بات تھی اُس لڑکے کے چہرے پر نہ صرف ہیبت طاری تھی بلکہ خون صاف کرتے وقت اُس کے اپنے ہاتھ بھی کانپ رہے تھے جبکہ دوسرا لڑکا ایک چھوٹی بچی کے ساتھ گھر کے دروازے سے باہر نکل کر خاموش کھڑا ماہی اور اُس لڑکے کی کاروائی آرام سے دیکھ رہا تھا اُس کے ساتھ موجود بچی اپنے ہاتھ میں ٹیڈی بیئر پکڑے خوف کے باعث ہلکے ہلکے سسک رہی تھی جیسے تھوڑی دیر پہلے ہوئے حادثے سے وہ بری طرح سہمی ہوئی ہو

"کیا تم اِس کو اٹھانے میں میری ہیلپ کرو گے" 

ماہی کی آواز پر وہ اقرار میں سر ہلاتا ہوا خون سے لت پت کپڑا ایک سائیڈ پر رکھ کر اُس کے پاس چلا آیا کیونکہ ماہی اُس بےجان وجود کو اکیلے گاڑی کے اندر نہیں ڈال سکتی تھی اپنے کمرے سے اِس بےجان وجود کو کار پورچ تک لانے میں ہی اُس کے پسینے چھوٹ چکے تھے اور وہ بری طرح ہانپنے لگی تھی تیرہ سالہ لڑکا اُس لاش کو قریب سے دیکھ کر دوبارہ سے خوف میں مبتلا ہوا 

"ماہی۔۔۔ اس کی آنکھیں۔۔۔ اس کی آنکھیں ابھی بھی مجھے دیکھ سکتی ہیں"

وہ کانپتی ہوئی آواز میں خوفزدہ سا ماہی کو دیکھ کر بولا کیونکہ مرنے کے باوجود اُس کی آنکھوں کی دونوں پُتلیاں پوری کُھلی ہوئی تھی جیسے مرنے سے پہلے ہی اُس نے اپنے موت کی تکلیف کو بڑی اذیت سے برداشت کیا ہو 

"اُس کے چہرے کی طرف مت دیکھو وہ اب زندہ نہیں ہے" 

ماہی تیرہ سالہ لڑکے کے چہرے پر خوف طاری دیکھ کر اسے تسلی دینے والے انداز میں بولی جس کے بعد اُن دونوں نے مل کر اُس ساکن وجود کو ایک دوسرے کی مدد سے گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال دیا جس کے بعد وہ دوسرا لڑکا گاڑی تک آیا اور ہاتھ میں موجود بڑی سی چادر سے اُس بےجان وجود کو ڈھانکنے لگا 

"ہہہم یہ تم نے اچھا کیا یہ بھی ضروری تھا"

ماہی نے اپنی جیکٹ کی زپ بند کرتے ہوئے جیسے اُس دوسرے لڑکے کے کام کو ایپریشیٹ کیا تھا تب اُس کی نظر چھوٹی بچی پر پڑی جو روتی ہوئی اپنے ننھے سے ہاتھوں میں پکڑے ٹیڈی بیئر کے ساتھ اُن تینوں کی جانب چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی ہوئی آرہی تھی ماہی نے آگے بڑھ کر اُس بچی کو اپنی گود میں اٹھالیا اور اسے پیار کرنے لگی تاکہ اُس ننھی سی بچی کے اندر موجود ڈر ختم ہو جو کچھ آج اُس کی انکھوں نے دیکھا تھا یقیناً اِس عمر میں اُس کو نہیں دیکھنا چاہیے تھا

"روتے نہیں ہیں نہ ہی ایسے ڈرتے ہیں۔۔۔ آئی نو یو آر بریو گرل" 

ماہی کی بات پر وہ سسکتی ہوئی ماہی کو دیکھ کر بولی

"تم لوگوں نے اُس کو کیوں مار دیا وہ تو ہمارا۔۔۔ بچی کا جملہ مکمل ہونے سے پہلے ماہی اپنی انگلی اُس بچی کے ہونٹوں پر رکھ چکی تھی 

"شش۔۔۔ اور اُس کو چپ کرواتی ہوئی بولی 

"ہم نے کسی کو نہیں مارا رائٹ آج رات جو بھی ہوا ہم اُس کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے اور نہ ہی ہم خود اِس کے بارے میں ڈسکس کریں گے یہ ہم چاروں کا سیکرٹ ہے اور صرف ہمارے درمیان رہے گا" ماہی اس معصوم بچی کو سمجھاتی ہوئی اُس گاڑی کے پاس لے آئی اور اُسے تیرہ سالہ لڑکے کی گود میں تھمادیا  

"ہمہیں اِس ڈیڈ باڈی کو یہاں سے دور لے جانا ہوگا ورنہ آگے جاکر ہمارے لیے مسئلہ بن سکتا ہے"

ماہی اپنی گھبراہٹ چھپاتی ہوئی خود کو نارمل رکھ کر اُن دونوں لڑکوں سے کہنے لگی 

"ہم اِس کو کہاں لےکر جائیں گے وہ بھی اتنی رات کو" 

تیرہ سالہ لڑکے کے برابر میں کھڑا دوسرا لڑکا گاڑی میں موجود ڈیڈ باڈی کو دیکھ کر گھبراتا ہوا ماہی سے پوچھنے لگا کیوکہ فلموں میں دیکھے جانے والے ایسے سینز مزا دیتے تھے مگر حقیقی زندگی میں یہ سب بہت پریشان کن تھا

"یہ تو ابھی مجھے خود بھی سمجھ نہیں آرہا مگر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا تم دونوں گاڑی میں بیٹھو" 

ماہی پریشان ہوتی خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ چکی تھی جبکہ وہ دونوں لڑکے بچی سمیت ڈرائیونگ سیٹ کے برابر والی سیٹ پر بیٹھ گئے اور ماہی نے گاڑی اسٹارٹ کردی

***

دونوں اطراف جنگل کے بیچوں بیچ گھری کچی پکی سڑک پر وہ ڈرائیونگ کرتی جارہی تھی تب سامنے سے پولیس وین کو دیکھ کر آفیسر کے اشارے پر اُسے اپنی گاڑی روکنا پڑی

"ریلکس، تم تینوں کچھ نہیں بولو گے بالکل خاموش رہنا" 

ماہی گاڑی کی ہیڈ لائیٹس بند کرتی اُن تینوں سے بولی اور گاڑی کا شیشہ نیچے کرنے لگی

"اتنی رات کو اس طرح اِن بچوں کے ساتھ اکیلے سفر کرنے کی وجہ جان سکتا ہوں آپ سے محترمہ" 

آفیسر گاڑی میں جھانکتا ہوا بچوں سمیت پچھلی نشت پر سوئے ہوئے وجود پر نظر ڈال کر ماہی سے پوچھنے لگا

"میرے ہسبینڈ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ان کو ہاسپٹل لےکر جارہی ہوں ذرا جلدی میں ہوں" 

ماہی پُراعتماد لہجے میں آفیسر کو دیکھ کر بولی تو آفیسر اس کے ہسبینڈ والی بات پر چونکا 

"اب یہ مت بولیے گا میڈم کہ یہ تینوں بچے آپ ہی کے ہیں" 

آفیسر اُس کی عمر دیکھ کر طنزیہ لہجے میں بولا جس پر ماہی نے مسکرا کر اپنے دونوں شانے اچکائے

"یقیناً ایسا ہی ہے میرے پیرنٹس نے میری شادی کافی چھوٹی عمر میں کردی تھی لیکن مکمل تفصیل بتانے کا میرے پاس وقت نہیں ہے ورنہ میں آپ کو پوری اسٹوری ضرور سناتی اگر آپ کی انویسٹیگیشن مکمل ہوگئی ہو تو کیا میں جاسکتی ہوں" 

ماہی دوبارہ اس آفیسر کو دیکھتی ہوئی بولی

"جی بالکل آپ جاسکتی ہیں ذرا دھیان سے جائیے گا"

آفیسر کی بات سن کر ماہی نے اُس کو شکریہ کہتے ہوئے گاڑی کا شیشہ اوپر کیا اور رکا ہوا سانس بحال کرتی وہ گاڑی دوبارہ اسٹارٹ کرچکی تھی

***

"میں نے تم سے تھوڑی دیر پہلے بھی کہا تھا پیچھے مت دیکھو"

تیرہ سالہ لڑکے کو ماہی نے ڈرائیونگ کے دوران دوسری مرتبہ ٹوکا تھا 

"میں نے۔۔۔ میں نے اُس کو اپنے اِن ہاتھوں سے۔۔۔

تیرہ سالہ لڑکا سخت گھبرایا ہوا اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھ کر بولا تو چھوٹی بچی ڈر کے مارے اُس لڑکے کے ہاتھوں کو دیکھنے لگی جبکہ ماہی اُس کو ڈپٹتی ہوئی بولی 

"تم نے اس وقت جو بھی کیا وہ بالکل ٹھیک تھا کچھ غلط نہیں کیا تم نے، اب اِس بات کو تم دوبارہ نہیں دہراؤ گے بلکہ ہم میں سے کوئی یہ بات دوبارہ اپنے منہ سے نہیں نکالے گا۔۔۔ از ڈیٹ کلیئیر" 

ماہی ڈرائیونگ کرنے کے ساتھ ساتھ اُن تینوں کے کم سِن چہروں پر نظر ڈالتی ہوئی ایک مرتبہ پھر بولی 

شہر سے کافی دور اُن کی گاڑی ایک قبرستان کے سامنے آکر رکی یہ قبرستان آبادی سے ہٹ کر شہر کے آخری سِرے پر واقع تھا جو ایک مرتبہ مکمل آباد ہونے کے بعد اب کئی برسوں سے کھنڈر بن چکا تھا یہاں پر اُس مردہ وجود کو دفنانے پر کسی کو دور دور تک اُن لوگوں پر شک بھی نہیں ہوسکتا تھا بہت ممکن تھا یہ انسانی بےجان وجود گمشدگی کے باعث چند سالوں بعد خود اپنے گھر والوں کے لیے ایک یاد بن کر رہ جاتا

چھوٹی بچی گاڑی میں سو چکی تھی جبکہ ماہی کے ساتھ وہ دونوں لڑکے بوڑھے برگد کے پیڑ کے پاس سے بیلچہ اٹھا کر قبر کھودنے لگے ماہی برابر سے ان دونوں کی مدد کررہی تھی

"آج جو بھی کچھ ہوا وہ بہت ڈراونا تھا کسی نائٹ میئر کی طرح مگر ہم اِس بات کو اِس انسڈینٹ کو کسی دوسرے کے سامنے نہیں دہرائیں گے نہ ہی واپس جانے کے بعد اِس کے متعلق کچھ سوچیں گے جو کچھ بھی ہم لوگوں سے ہوا۔۔۔ 

ماہی کے سمجھانے پر دوسرا لڑکا ایک دم ماہی کی بات کاٹتا ہوا بولا 

"ہم سے کیا ہوا ہے مرڈر تو اُس نے کیا ہے ناں"  

اُس دوسرے لڑکے کی بات پر تیرہ سالہ لڑکے کے قبر کھودتے ہاتھ پل بھر کے لیے تھمے وہ اپنے برابر میں کھڑے اس دوسرے لڑکے کو حیرت سے دیکھنے لگا جس کے بار بار اُکسانے اور طیش دلانے پر ہی اُس کے ہاتھوں سے گولی چلی تھی اور زندگی سے بھرپور ایک زندہ وجود لاش میں تبدیل ہوگیا تھا 

"کوئی مرڈر نہیں ہوا کسی سے بھی سمجھے تم اب کی بار میں تمہارے منہ سے دوبارہ یہ مرڈر والی بات نہ سنو" 

ماہی اُس دوسرے لڑکے کو ڈانٹتی ہوئی بولی وہ تینوں ہی اُس بےجان لاش کو قبر میں اتار کر گاڑی میں آکر بیٹھ گئے  

"تم ٹھیک ہو" ماہی نے تیرہ سالہ لڑکے کو دیکھ کر اس سے پوچھا

"یہ ایک برا کام تھا جو میں دوبارہ کبھی نہیں کرنا چاہوں گا"

تیرہ سالہ لڑکا دوبارہ اپنے ہاتھوں کو دیکھتا ہوا بولا جن سے وہ تھوڑی دیر پہلے ایک زندہ وجود کی جان لے چکا تھا

***

"اے عرا کل تم کہاں غائب تھی میں کل دو مرتبہ تمہارا پوچھنے آیا مگر تم اپنے گھر پر موجود نہیں تھی" 

وہ اپنی سائیکل عرا کے گھر کے پاس روکتا ہوا عرا کو دیکھ کر چہکا جو اپنے گھر کے دروازے پر ہی اس کو مل گئی تھی

"واؤ نیو سائیکل لےلی تم نے"

عرا اُس کی بات کو اگنور کرتی ہوئی اُس کی سائیکل کو دیکھ کر خوش ہوتی پوچھنے لگی۔۔۔ وہ اور اُس کا بھائی دونوں ہی عمر میں عرا سے بڑے تھے مگر عرا کے فادر نے عرا کو کالونی کے دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے یا دوستی کرنے کی پرمیشن نہیں دی تھی اِس لیے عرا کی اُن دونوں بھائیوں کے ساتھ دوستی تھی کیوکہ عرا کے فادر اور ان دونوں بھائیوں کے فادر بھی اچھے دوست تھے

"ہاں آج کل ڈیڈ آئے ہوئے ہیں میں نے اُن سے ضد کر کے یہ سائیکل لی میں تمہیں کل یہ سائیکل ہی دکھانے کے لیے آیا تھا مگر تم گھر پر نہیں تھی" 

وہ عرا کو دیکھتا ہوا بتانے لگا۔۔۔ عرا کے چہرے کے نقوش انگریزوں جیسے تھے وہ اپنی ماں سے بےتحاشہ مشابہت رکھتی تھی عرا کی ماں اُس کی پیدائش کے دو سال بعد عرا کے فادر کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے اُس کی زندگی سے جاچکی تھی

"کل ڈیڈ مجھے پھپھو کے گھر لےکر گئے تھے، کیا میں اِس سائیکل پر تمہارے ساتھ بیٹھ سکتی ہوں" 

عرا اس کو دیکھتی ہوئی اشتیاق سے پوچھنے لگی کیونکہ سائیکلنگ کرنا اُس کو نہیں آتی تھی مگر اس کو سائیکلنگ کرنے کا بےحد شوق تھا 

"آف کورس میں نے یہ سائیکل ابھی تک آن کو چلانے نہیں دی کیوکہ میں چاہتا تھا کہ اِس سائیکل پر سب سے پہلے میں اور تم بیٹھیں"

وہ عرا کو دیکھ کر خوش ہوتا بولا عرا اُس کے ساتھ سائیکل پر بیٹھ گئی مگر تھوڑی دور جاکر سائیکل ڈس بیلنس ہوئی جس کے نتیجے میں وہ دونوں ہی نیچے گر گئے  

"عرا تمہیں زور سے تو نہیں لگی" 

وہ اپنی کہنی پر لگی چوٹ بھول کر عرا کے پاس آتا اُس سے پوچھنے لگا جو زمین پر بیٹھی ہوئی رونا اسٹارٹ کرچکی تھی 

"جب تمہیں خود سائیکلنگ کرنی نہیں آتی تو پھر مجھے نہیں بٹھانا تھا اپنے ساتھ۔۔۔ کتنی زور سے میرے چوٹ لگی ہے تمہاری جگہ یہاں آن ہوتا تو وہ مجھے کبھی بھی تکلیف نہیں پہنچاتا"

عرا اپنا زخمی گھٹنا دیکھ کر روتی ہوئی اٹھنے لگی مگر عرا سے اٹھا نہیں گیا۔۔۔

اُس نے آگے بڑھ کر عرا کو سہارا دیتے ہوئے اٹھنے میں مدد کی 

"سوری مگر میں نے جان بوجھ کر تمہیں نہیں گرایا آؤ میں تمہیں گھر چھوڑ دیتا ہوں" 

اپنی نئی سائیکل کو بھول کر وہ عرا کا ہاتھ پکڑتا ہوا بولا

"کوئی ضرورت نہیں ہے میں خود چلی جاؤں گی" 

عرا ناراضگی سے اُس کا ہاتھ جھٹک کر بولی کیونکہ وہ اُس کو زخمی کرچکا تھا۔۔۔ عرا کو اکیلا گھر جاتا دیکھ کر اُسے افسوس ہونے لگا

****

چاند کی روشنی سے پورا قبرستان جگمگا رہا تھا سیاہ آسمان پر پر ہر سو ستارے بکھرے تھے اونچے بوڑھے درخت خاموشی سے شاخوں کا بوجھ لیے سو رہے تھے ایک دم ہوا کا تیز جھونکا چلا جس کی سنسناہٹ سے اندھیرے میں ڈوبا قبرستان ہڑبڑا سا گیا مگر چند لمحوں کے بعد وہی پُرسکون خاموشی چھا جاگئی ایسے میں وہ متوازن چال چلتا اُس گمنام سی قبر کی طرف بڑھنے لگا جسے برسوں پہلے نہ صرف اُس نے اپنے ہاتھوں سے اس قبر میں اتارا تھا بلکہ اپنے انہی ہاتھوں سے وہ اُس کی جان بھی لے چکا تھا وہ اُس گمنام قبر کے پاس پہنچ کر خاموش کھڑا اُس قبر کو دیکھنے لگا سولہ سال گزرا وہ واقعہ ایک مرتبہ پھر اُس کی انکھوں کے سامنے گھومنے لگا ایک ایک منظر اُس کی آنکھوں کے سامنے تازہ ہوتا چلا گیا 

"چھوڑ دو مجھے۔۔۔ پلیز کوئی میری ہیلپ کرے۔۔ مجھے بچالو خدارا۔۔۔ مجھے اِس سے بچالو" 

ماہی کا چیخنا چلا چلا کر مدد کی فریاد کرنا وہ اپنے آپ کو اس مضبوط شکنجے سے چاہ کر بھی بچا نہیں پارہی تھی جبکہ وہ اور اُس کا بھائی بےبسی سے روتے ہوئے ماہی کے ساتھ ظلم ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے وہ دونوں ہی ماہی کو نہیں بچا سکتے تھے کیونکہ کمرے کا دروازہ لاکڈ تھا جبکہ بند شیشے کی کھڑکیوں سے وہ کمرے کے اندر سارا منظر باآسانی دیکھ کر بری طرح کھڑکی کا شیشا بجاکر سسک رہے تھے 

"ماہی کو بچالو ورنہ وہ مر جائے گی، پلیز اُسے بچالو وہ آج سچ میں مر جائے گی۔۔۔ ڈیڈ کا پستول لے آؤ اسے بچالو پلیز" 

روتے ہوئے اپنے بھائی کی آواز سن کر جیسے اُس وقت اُس کے ذہن نے کام کیا تھا تبھی وہ بھاگ کر دوسرے کمرے میں گیا اور دوسرے ہی منٹ میں وہ پستول لے کر واپس اُس کمرے کی کھڑکی کے پاس آیا 

"تمہیں پسٹل چلانا آتا ہے سوچو مت فائر کرو، ما۔۔۔۔ مار ڈالو اُس کو" 

اپنے بھائی کی روتی کانپتی آواز اُس کے کانوں میں گونجی وہ اپنے بھائی کی بات پر عمل کرتا اُس وجود کا نشانہ لے چکا تھا پہلی بار اُس کے ہاتھ سے پسٹل چلی تھی جبکہ مہینہ بھر پہلے جب اُس کے ڈیڈ اُسے اپنے ساتھ شکار پر لےکر گئے تھے تب وہ ایک بھیڑیے کی جان لیتا ہوا کانپ گیا تھا تب اُس وقت اُس سے پسٹل نہیں چل سکی تھی لیکن آج ماہی کو بچانے کے لیے وہ ایک انسانی جان لے چکا تھا 

گمنام قبر کے آگے کھڑا ہوکر وہ اپنے ماضی کو سوچ رہا تھا چہرے پر اُگی ہوئی شیو پر ہاتھ پھیرتا وہ اپنے ہاتھ کو سینے تک لایا تو اس کے دل میں عجیب ٹیس اٹھتی محسوس ہوئی تب اچانک اسے اپنے شانے پر کسی کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا وہ ہاتھ یخ بستہ ٹھنڈا تھا جس میں خون کی گرمائش اور روانی موجود نہ تھی جیسے کسی بےجان مردے نے اُس کے شانے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ہو 

"اتنے سالوں بعد یہاں کیسے آنا ہوا تمہارا کیا آج بھی تم میری جان لینے آئے ہو دیکھو میں اِس وقت اپنی قبر میں نہیں بلکہ یہاں موجود ہوں تمہارے پیچھے" 

کانوں میں آشنا سی آواز گونجی وہ ڈر کے مارے یکدم پیچھے مڑا اپنے سامنے کھڑی اُس بےجان لاش کو زندہ دیکھ کر دلخراش چیخ اُس کے حلق سے برآمد ہوئی 

"ماہی ہیلپ می۔۔۔ ہیلپ می۔۔۔ ماہی میری مدد کرو مجھے بچالو" اندھیرے میں قبرستان میں اندھا دھند بھاگتا ہوا خوف سے وہ ماہی کو پکارنے لگا جب بھاگتا بھاگتا وہ بری طرح ہانپ گیا تو رکوع کی حالت میں جھکتا ہوا گہرے سانس لینے لگا تبھی ہلکی سی سرسراہٹ پر وہ چوکنا ہوا، جھکا ہوا سر اٹھا کر اُس نے اپنے سامنے دیکھا تو خوف کی سنسناتی ہوئی لہر ایک مرتبہ پھر اُس کے پورے وجود میں دوڑ گئی ایک مرتبہ دوبارہ وہ مردہ وجود اُس کے سامنے کھڑا تھا اس کے ہاتھ میں وہی پستول موجود تھی جس سے برسوں پہلے وہ اس کو ابدی نیند سُلا چکا تھا۔۔۔ 

گولی چلنے کی آواز پر وہ بری طرح ہڑبڑاتا ہوا وہ ایک دم آرام دہ بیڈ سے اٹھ کر بیٹھا اور گہرے سانس لیتا ہوا خود کو یقین دلانے کوشش کرنے لگا کہ وہ زندہ ہے۔۔۔ تھوڑی دیر پہلے اُس نے برا خواب دیکھا تھا پھر بھی اُس کا جسم مکمل طور پر تھکن سے چور تھا جیسے سولہ سال کی مسافت طے کرکے وہ ابھی یہاں پہنچا ہو بادل گرجنے اور بجلی کڑکنے کی آواز پر وہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا بچپن سے آتے نائٹ میئرز آج تک اُس کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے تھے

"ماہی پلیز یہاں آجاؤ۔۔۔ پلیز ہیلپ می۔۔۔ ڈیڈ کو بتادو وہ سب کچھ میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا تھا"

اپنے نڈھال وجود کو دوبارہ نرم بستر پر ڈالتا ہوا وہ تکیے پر سر رکھے لیٹا بڑبڑانے لگا اس وقت وہ 29 سالہ جوان مرد نہیں بلکہ 13 سالہ کم سِن معصوم بچہ لگ رہا تھا 

وہ اپنی زندگی سے ہر طرح مطمئن ایک اچھی خوشگوار زندگی گزار رہا تھا مگر جب جب یہ بھیانک خواب اس کو رات میں آکر ڈراتا تو وہ خود کو بدقسمت انسان تصور کرتا یہ کیفیت اس خواب کے بعد تھوڑی دیر تک اُس پر چھائی رہتی اور اگلی صبح وہ پھر ایک نارمل روٹین لائف گزارنے لگ جاتا 

***

(Brookly heights)

میں موجود کئی منزلہ عمارت جو سر اٹھائے کھڑی تھی یہ نیویارک کا پوش علاقہ جانا چاہتا تھا۔ چمکیلی سی صبح جو بروکلن ہائٹس کے اِس پارک میں چھلک آئی تھی پچھلی رات کافی تیز بارش برسی تھی لیکن اِس وقت آسمان بالکل صاف ہوچکا تھا بس ہوا میں بارش کی خوشبو محسوس ہورہی تھی جاگنگ ٹریک بالکل خشک ہوچکا تھا لیکن گھاس میں کہیں کہیں نمی ابھی بھی موجود تھی لائٹ گرے کلر کا ٹریک سوٹ پہنے جاگنگ کرنے کی وجہ سے اس کا سانس پھولا ہوا تھا ہاتھ اور پاؤں مسلسل حرکت میں تھے خوشگوار موسم کے باوجود اُس کا جسم پسینے سے شرابور ہوچکا تھا پارک کے پانچ راؤنڈ کمپلیٹ کرنے کے بعد وہ ایک جگہ رک کر گہرے سانس لیتا ہوا اپنا تنفس بحال کرنے لگا جس کے بعد اس نے پاکٹ سے چھوٹا سا رومال نما ٹاول نکال کر گردن اور چہرے پر آیا ہوا پسینہ صاف کیا اور روش سے نیچے اتر کر بینچ پر بیٹھتا ہوا اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر بینچ کی پشت پر سر ٹیک کر سستانے لگا۔۔۔ سفیدے کے درختوں کے سائے میں یوں ریلیکس انداز میں بیٹھا ہوا اسے اچھا محسوس ہورہا تھا تبھی بینچ پر اُس کے برابر میں ایلکس آکر بیٹھی وہ بھی لائٹ گرین کلر کے ٹریک سوٹ میں موجود تھی اور ابھی جاگنگ سے فارغ ہوئی تھی مخالف سمت پر جاگنگ کرتے ان دونوں کا دو مرتبہ آپس میں ٹکراؤ ہوا تھا مگر آج اُس نے ایلکس کی طرف روز کی طرح دیکھ کر اسمائل نہیں دی تھی

"تم جاننا چاہو گے تمہارے متعلق میرا پوائنٹ آف اٹریکشن کیا ہے" 

اُس مشرقی مرد کے نظر انداز کرنے کے باوجود ایلکس اُس کی طرف دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی کیونکہ وہ مشرقی مرد اپنے آپ میں کافی زیادہ کشش رکھتا تھا

"میرے متعلق تمہارا جو بھی نظریہ ہو مجھے وہ جاننے میں انٹرسٹ نہیں ہے" 

اُس نے اپنی دلچسپی ظاہر نہ کرتے ہوئے آج ایلکس کی طرف نہیں دیکھا تھا شاید وہ کل والے ایلکس کے بی ہیویئر کو لےکر ایلکس سے ابھی تک خفا تھا

"تمہیں بالکل اِسی طرح انٹرسٹ نہیں ہے جیسے میں پاکستان کے گُڈ فیس کے متعلق کچھ بھی جاننے میں انٹرسٹ نہیں رکھتی"

ایلکس دو بدو جواب دیتی ہوئی اس سے بولی جس پر اب کی بار اُس نے ایلکس کی جانب اپنا رةخ کیا

"پاکستان کے متعلق کچھ بھی غلط مت بولنا"

وہ سنجیدگی سے ایلکس کو دیکھ کر تنبیہ کرنے والے انداز میں بولا

"سب ہی بولتے ہیں ایک میرے نہ بولنے سے کیا ہوجائے گا" 

ایلکس شانے اچکا کر بولی جیسے اس نے کل کا حساب برابر کیا تھا۔۔۔ ایلکس کی بات سن کر وہ ضبط کرتا ہوا وہ بناء کچھ بولے خاموش نظر اس پر ڈال کر بینچ سے اٹھا اور وہاں سے جانے لگا تبھی اس کو خفا دیکھ کر ایلکس خود بھی بینچ سے اٹھ کر اس کے پاس چلی آئی

"اس میں اتنا برا ماننے والی کیا بات ہے کل تم نے میرے کنٹری کے متعلق سیاست کے بارے میں مذاق اڑایا جبکہ میں نے ابھی تمہارے کنٹری کے متعلق کچھ بولا بھی نہیں" 

ایلکس اس کے ساتھ گیلی گھاس پر چلتی ہوئی اُس کے چہرے پر ناراضگی بھرے تاثرات دیکھ کر بولی 

"تم کچھ بول کر تو دیکھو" 

وہ رک کر دھمکی دیتا ہوا انداز اپنائے ایلکس سے بولا ایلکس اس کے روڈ ایٹیٹیوڈ پر مسکرا دی اس کی جگہ اگر مونٹی یہاں ہوتا تو وہ اُس کو تپانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتی 

"میرے کچھ بولنے پر تم مزید غصہ ہوجاؤ گے اور میں نہیں چاہتی کہ تم مجھے غصے میں مزید اٹریکٹ کرو" 

ایلکس اُس کے قریب آتی ہوئی اُس کا کالر کھینچ کر اپنا چہرہ اُس کے قریب کرتی ایک ادا سے بولی تو وہ ایلکس کی خوبصورت نقوش پر نظر ڈال کر اس کا ہاتھ اپنے کالر سے ہٹاتا ہوا اسے سائیڈ میں کرتا وہاں سے جانے لگا ایک مرتبہ دوبارہ ایلکس اُس کے ساتھ چل دی

"کل ایرک مونٹی اور میں کلرک اسٹریٹ (street clark) جارہے ہیں تم ہمارے ساتھ چلنا چاہو گے"

ایلکس اس کے ساتھ چلتی ہوئی دوستانہ لہجہ اپنائے اُس سے پوچھنے لگی 

"فلحال میرا شاپنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں" 

وہ صاف انکار کرتا ہوا بولا تو ایلکس ایک دم اُس کے سامنے آئی جس کی وجہ سے اُس کے آگے بڑھتے قدم رکے ٹراؤزر کی دونوں پاکٹ میں ہاتھ ڈالے وہ اپنے سامنے کھڑی ایلکس کو دیکھنے لگا 

"تو پھر نیکسٹ ویک ڈنر کا پروگرام بنالو میرے اپارٹمنٹ پر ویسے بھی مونا اور جینی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ اُن کے پاس ویک اینڈ گزارے گیں اور میں بالکل تنہا ہوگی"

ایلکس اُس کے نزدیک آکر اسے اپنی روم پارٹنرز کے متعلق بتانے لگی جس پر وہ ایلکس کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر اُس کے قریب آتا ہوا پوچھنے لگا 

"صرف ڈنر یا پھر کچھ اور۔۔۔

وہ گہری نظروں سے اس کا چہرہ دیکھتا ہوا معنٰی خیز انداز اور لہجہ اختیار کرتا ایلکس سے پوچھنے لگا جس پر ایلکس ایک ادا سے مسکرائی اور اپنے اپر کی زپ نیچے کرتی ہوئی بولی 

"جس میں تمہاری خوشی ہو میں تو ہر طریقے سے کمفرٹیبل ہوں"

ایلکس مسکراتی ہوئی اس مشرقی مرد کے چہرے پر اپنی انگلی پھیرتی ہوئی اُس سے بولی اس مرد کی نظریں اب ایلکس کے حسین چہرے پر نہیں بلکہ چہرے سے تھوڑا نیچے جاکر اِس کے حسین سراپے پر آ ٹھہری تھی

"سوئیٹ اینڈ سورس ایک ساتھ کبھی کبھی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں بٹ آئی لائک اٹ اگر تم ڈنر کے بعد کمفرٹیبل نہ بھی ہوئی تو میں کردوں گا"

اپنا ہاتھ پاکٹ سے نکال کر وہ ایلکس کے اپر کی زپ بند کرتا ہوا اُسے آنکھ مار کر آگے بڑھ گیا

****

"میرا کیا حال پوچھتے ہو یار وہی آفس اور آفس سے گھر ایک جیسا روٹین چل رہا ہے۔۔۔ تم سناؤ کیسے ہو دل نہیں بھرا تمہارا ابھی تک وہاں رہ کر پاکستان کب آرہے ہو" 

وہ موبائل پر بات کرتا ہوا شاپنگ مال کے اندر داخل ہوا جہاں آج  لوگوں کا ہجوم موجود تھا

"یار پاکستان آکر کیا کرنا ہے پاکستان آنے کی کوئی معقول وجہ بھی تو موجود ہونی چاہیے فی الحال تو میں پاکستان نہیں آرہا"

ریان ایلکس سے مل کر تھوڑی دیر پہلے اپنے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا تھا تب پاکستان سے اُس کے بھائی کی کال آئی تھی ریان واپس پاکستان آنے کی بات پر اپنے بھائی سے بولا جس پر اس کے بھائی کو ریان کی سوچ پر افسوس ہوا 

"کسی دوسرے غیر ملک میں کب تک اپنا بہت ضائع کرتے رہو گے وہ بھی فالتو میں اور پاکستان آنے کی معقول وجہ کیوں موجود نہیں ہے ریان یہاں ماں ہے وہ تمہیں مس کرتی ہیں"

وہ لیڈیز شاپ میں داخل ہونے کے ساتھ موبائل پر اپنے بھائی سے بولا جو اپنی اسٹڈیز مکمل ہونے کے بعد چند سال پہلے نیویارک میں جابسا تھا

"میں یہاں فالتو میں اپنا وقت ضائع نہیں کررہا کوئی ایک وجہ نہیں اِس غیر ملک میں بسنے کی، ڈھیر ساری حسین وجوہات موجود ہیں ہفتے بھر پہلے ہی تو ایک وجہ کا ذکر کیا تھا تم سے ایلکس یاد آیا"

اپنی بات بول کر ریان ایلکس کا تپا ہوا چہرا یاد کرکے خود ہی ہنسا جو آج رات اُس سے بہت ساری توقعات لگائے بیٹھی تھی اور ریان اس کی ساری امیدوں پر پانی پھیر کر آرہا تھا جبکہ دوسری طرف اس کے بھائی کو اُس کی لاوبالی طبعیت پر شدید مایوسی ہوئی بچپن سے ہی عاشو اُس سے کس قدر اٹیچ تھی یہ جانتے ہوئے بھی وہ پردیس میں نہ جانے کن چکروں میں پڑا ہوا تھا

"میں ماں کی بات کررہا ہوں ریان وہ تمہارے واپس آنے کا ویٹ کررہی ہیں اب تمہیں مس کرنے لگی ہیں اُن کا تو کچھ احساس کرلو"

اس نے جان بوجھ کر عاشو کا ذکر نہیں کیا کہیں ریان چڑ ہی نہ جاتا وہ ریان سے بات کرتے ہوئے لیڈیز کے ہلکے رنگ کے نفیس سے ڈریس بھی دیکھ رہا تھا جن کے لیے وہ اس بوتیک میں آیا تھا

"ماں کا احساس کرنے کے لیے تم ہو تو اُن کے پاس، اب ہر بار کی طرح مجھے یہ مت بولنا کہ سب کا احساس میں ہی کرو۔۔۔ تم اپنا احساس کرنے والی ڈھونڈ لو ناں یار اپنے لیے۔۔۔ کب سے ماں تمہاری شادی کے پیچھے پڑی ہیں ایسا کرو تم شادی کا پروگرام بنالو پھر میں پاکستان آجاتا ہوں" 

ریان اس کو اپنے پاکستان آنے کی معقول وجہ بتاتا ہوا بولا

"شادی کے لیے ایک عدد لڑکی کی ضرورت ہوتی ہے ریان اور شادی کرنے لائق کوئی لڑکی فل الحال میری لائف میں تو موجود نہیں"

چند خوبصورت ڈریسز میں سے اُس نے ایک خوبصورت ڈریس ہینگر سمیت نکالا اور تنقیدی نظر ڈالتا ہوا واپس اس ڈریس کو ہینگ کرنے لگا تبھی کسی نسوانی ہاتھ نے وہ ڈریس اُس کے ہاتھ سے کھینچا جس پر وہ چونکتا ہوا اُس لڑکی کو دیکھنے لگا اور بس خاموش کھڑا کچھ پل کے لیے اُس لڑکی کو دیکھتا ہی گیا 

وہ لڑکی "وہی" تھی جو پورے دو سال بعد آج پھر اُس کو نظر آئی تھی وہ اپنی کسی سہیلی کو ڈریس دکھانے کے لیے بلارہی تھی

"کیسی ضد لگا کر بیٹھے ہو وہ لڑکی تمہیں دوبارہ کہاں ملے گی بھول جاؤ اُس لڑکی کو دنیا میں اور بھی حسین چہرے ہیں یار"

اس کو ریان کا بولا ہوا ایک لفظ سمجھ نہیں آیا تھا وہ بس موبائل کان سے لگائے اُس لڑکی کو دیکھ رہا تھا جس کی دوست اُس کا ہاتھ پکڑ کر اسے دوسری سائیڈ پر لے جاتی ہوئی اسے دوسرا ڈریس سلیکٹ کرنے کا مشورہ دے رہی تھی

"ہیلو کیا ہوا میری آواز آرہی ہے تمہیں۔۔۔ ہیلو"

اب کی مرتبہ ریان کے بولنے پر وہ غائب دماغی میں اُس سے بولا

"ریان وہ مجھے مل گئی"

اُس کی نظریں ابھی بھی اُسی لڑکی پر جمی ہوئی تھی وہ موبائل پر ریان سے بےخودی کے عالم میں اتنا ہی کہہ سکا

"کون۔۔۔ کون مل گئی تمہیں"

ریان اُس کی بات پر چونکتا ہوا اپنے بھائی سے پوچھنے لگا تھوڑی دیر پہلے تک اُس کا بھائی اُس سے نارمل طریقے سے بات کررہا تھا اب اچانک نہ جانے اُسے کیا ہوا تھا

"لڑکی۔۔۔ لڑکی مل گئی مجھے"

وہ اُس لڑکی کو دیکھتا ہوا ریان سے دوبارہ بولا اُس لڑکی کو یوں اچانک دیکھنے کے بعد نہ جانے کیوں اُس کی ہارٹ بیٹ نارمل رفتار کی بانسبت تیز رفتار میں چل رہی تھی۔ اُس کا مکمل دھیان اُسی لڑکی کی طرف تھا جس کو کوئی ڈریس پسند نہیں آرہا تھا وہ ہر ڈریس کو دیکھ کر بڑی مایوسی سے نفی میں سرہلارہی تھی جبکہ ریان اُس کی بات سن کر ابھی تک کنفیوز تھا فریج سے اپنے لیے انرجی ڈرنک کا کین نکالتا ہوا وہ صوفے پر آبیٹھا اور اس سے پوچھنے لگا 

"کون سی لڑکی مل گئی میرے بھائی تمہیں"

سات سمندر پار ریان ہاتھ میں موجود انرجی ڈرنگ سائیڈ پر رکھتا ہوا کچھ پریشان سا اس سے پوچھنے لگا جبکہ دوسری جانب اُس کا بھائی اُس لڑکی کا چاند چہرا دیکھتا ہوا دوبارہ اس سے بولا

"وہی لڑکی جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں تمہیں میں نے بتایا تھا ریان تم آخر کیسے بھول سکتے ہو اتنی امپورٹنڈ بات" 

اب کی بار وہ مکمل حواس میں آتا ہوا ریان سے بولا تو حواس کھونے کی باری اب کی مرتبہ ریان کی تھی

"ویٹ۔۔۔ ویٹ۔۔۔ ویٹ۔۔۔ تمہارے کہنے کا مطلب ہے تمہیں وہی لڑکی آج دوبارہ دکھی ہے جسے تم نے دو سال پہلے ٹریفک میں پھنسے ہوئے دیکھا تھا"

ریان کچھ یاد کرتا ہوا جوشی سے پوچھنے لگا 

"ہاں وہی لڑکی ریان۔۔۔ آج یہاں ماں کے لیے ڈریس لینے آیا تھا وہ بھی اِسی بوتیک میں موجود ہے" 

وہ اُس لڑکی کے چہرے پر نظریں ٹکائے ریان سے بولا۔۔۔ پچھلے دو سالوں سے اُس نے اِس چہرے کو کئی مرتبہ یاد کیا تھا وہ چاہ کر بھی اُس لڑکی کو نہیں بھلا پایا تھا

"تو بے وقوف انسان تم مجھ سے کیوں باتیں کررہے ہو جاکر اُس لڑکی سے بات کرو اُس سے اس کا کانٹیکٹ نمبر لو کہیں وہ لڑکی دوبارہ نہ غائب ہو جائے" 

ریان کو اپنے بھائی کی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہا تبھی وہ اس کو مشورہ دیتا ہوا بولا

"کیا بولوں اُس کے پاس جاکر۔۔۔ ہیلو تم مجھے بہت اچھی لگتی ہو کیا تم مجھ سے شادی کرو گی پلیز مجھے اپنا کانٹیکٹ نمبر یا پھر ایڈریس دے دو تاکہ میں تمہارے گھر اپنا رشتہ لے کر آسکو آر یو میڈ۔۔۔ ریان وہ لڑکی مجھے گالیوں سے نواز کر یہاں پر میری اچھی خاصی عزت افزائی کرسکتی ہے اِس پبلک پلیس میں"

وہ اب کی بار تپے ہوئے انداز میں ریان کو بولا اُس کا بھائی اُس کی نیچر اچھی طرح جانتا تھا وہ کس قدر ریزرو نیچر کا انسان تھا تب بھی ریان اُس کو ایسے مشورے دے رہا تھا

"بیٹا مجھے نہیں لگ رہا تمہاری شادی اِس لڑکی سے تو کیا کسی بھی لڑکی سے ہوپائے گی آج مجھے سچ میں افسوس ہورہا ہے کہ تم جیسا گدھا سڑیل نیچر کا انسان میرا بھائی ہے" 

ریان اس پر افسوس کرتا ہوا بولا جبکہ دوسری طرف اس کی نظریں اب بھی اُسی لڑکی پر ٹکی ہوئی تھی جو اب بوتیک سے باہر نکل رہی تھی 

"ریان وہ یہاں سے جارہی ہے یار" 

اُس کو جاتا ہوا دیکھ کر جیسے اُس کی دھڑکنیں بند ہونے لگیں 

"تو پیچھا کرو اُس کا بیوقوف آدمی بات نہیں کرسکتے تو کم سے کم آج اُس کا ایڈریس ہی نوٹ کرلو۔۔۔ اگر اسی سے شادی کرنے کے لیے اِس قدر بےقرار ہورہے ہو" 

ریان تپے ہوئے انداز میں اپنے بھائی کو مشورہ دیتا ہوا بولا 

"ہاں یہ کرلیتا ہوں اچھا تم کال رکھو" 

وہ بولتا ہوا کال کاٹ کر موبائل اپنی پاکٹ میں رکھ کر تیزی سے بوتیک سے باہر نکلا مگر تب تک وہ اپنی سہیلی کے ساتھ نہ جانے کہاں غائب ہوچکی تھی وہ پریشان سا ہوکر پورے مال میں چاروں طرف اپنی نظریں دوڑانے لگا تب ایک جگہ وہ اسے اپنی سہیلی کے ساتھ لفٹ کی طرف جاتی ہوئی نظر آئی اُس سے پہلے وہ تیزی سے لفٹ کی جانب بڑھتا اپنی پشت سے اُس کو آواز سنائی دی 

"ہیلو تم یہاں کیسے"

شاہینہ کو وہاں موجود پاکر نہ چاہتے ہوئے بھی اُس کے لفٹ کی جانب بڑھتے قدموں کو بریک لگا 

"او شاہینہ بھابھی آپ یہاں کیوں آگئی آئی مین کیسے آگئی"

اخلاقیات کا تقاضا مشکل سے نبھاتا ہوا وہ اپنے اچھے دوست کی وائف سے پوچھنے لگا مگر اُس کا پورا دھیان اب بھی لفٹ کی طرف تھا وہ دونوں لڑکیاں لفٹ کے اندر جاچکی تھیں اور لفٹ بند ہوچکی تھی بےیقینی کی سی کیفیت میں وہ لفٹ کو دیکھنے لگا جو نیچے جارہی تھی 

"تم شاید جلدی میں لگ رہے ہو یا پھر کسی کا ویٹ کررہے ہو ہم بعد میں بات کرتے ہیں"

شاہینہ اپنی طرف اس کو متوجہ نہ پاکر بولی 

"میں واپس آکر ملتا ہوں آپ سے" 

شاہینہ کو بولتا ہوا وہ جلدی سے لفٹ کے پاس پہنچا اور نیچے گرا ہوا آف وائٹ کلر کا کارڈ اٹھالیا جو اُسی لڑکی کے ہینڈ بیگ سے گرتے ہوئے اُس نے دیکھ لیا تھا۔۔۔ پھولی ہوئی سانس کے ساتھ وہ افسردگی سے اس کارڈ کو دیکھنے لگا جو کسی شادی کا انویٹیشن کارڈ معلوم ہوتا تھا جس پر شہرینہ نام درج تھا۔۔۔ زیر لب وہ نام بڑبڑا کر مال سے باہر نکل گیا 

یہ ایک چمکتی صبح تھی روشن اجلی پُرسکون اور مدہوش کرنے والی۔۔۔ اس کے چاروں سُو سبزہ بکھرا پڑا تھا ہر طرف ہریالی پھیلی دکھائی دیتی تھی اس نے اپنے پیروں تلے مخملی سبزے پر سجے پھولوں کو دیکھا۔۔۔ پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو اور اُس کے وجود سے پھوٹتی خوشبو دونوں ہی ماحول کو خواب آور سا بنارہی تھی وہ  سفید لباس میں ملبوس تھی سفید لباس جو اس کے ٹخنوں کو چھو رہا تھا جس میں سے اُس کے دودھیا پاؤں چھلک رہے تھے اُس کے خوبصورت سنہری چمکیلے بال جو شانوں اور کمر کو چھو رہے تھے اس وقت کھلے ہوئے تھے۔۔۔۔ہوا کے زور سے بالوں کی لٹے اس کے گالوں اور چہرے کو چومنے لگتی۔۔۔ ہوا کے تیز جھونکوں کے ساتھ اس کے جسم کے خوبصورت خد و خال نمایاں ہو رہے تھے اُس نے چہرہ اُٹھا کر اوپر آسمان کو دیکھا جہاں روئی کے گالوں جیسے بادل جمع ہورہے تھے وہ اپنی کالی گہری آنکھیں بند کرتی اِس پُرسکون ماحول اور کُھلی فضا میں گہرے سانس بھر کر اپنے اندر سمانے لگی تبھی کسی آہٹ پر اُس کی آنکھ کُھلی 

وہ آنکھوں میں حیرت لیے اپنے سامنے کھڑے اُس شخص کو دیکھنے لگی وہ خوش شکل، خوش لباس شخص جو اُسی کی جانب دیکھ کر مسکرا رہا تھا آج سے پہلے ہی شاید اس نے سامنے کھڑے شخص کو دیکھا ہو لیکن اسے محسوس ہوتا تھا جیسے وہ اُس شخص کو پہلے سے جانتی تھی

"تم کون ہو" 

وہ حیرت زدہ سی اُس اجنبی شخص کو دیکھ کر پوچھنے لگی وہ جواں سالہ مرد جس کی مسکراہٹ بےحد پرکشش اور آنکھوں سے شرارت اور شوخی ایک ساتھ جھلکتی محسوس ہورہی تھی 

"میں یہاں تمہارے لیے آیا ہوں صرف تمہارے لیے۔۔۔ ڈھیروں مسافتیں طے کر کے کئی میلوں دور سے" 

وہ اجنبی شخص اس کی جانب ہاتھ بڑھاتا ہوا بولا تبھی اُس کی آنکھ کھل گئی 

رات کا اندھیرا صبح کی روشنی میں بدلنے کو تھا یہ عجیب سا خواب جو آج اُس نے دیکھا تھا۔۔۔ شروع سے ہی خوابوں سے اُس کا گہرا کنیکشن رہا تھا ایک عجیب سا تعلق، کبھی کبھار کے اس کے دیکھے ہوئے چھوٹے موٹے خواب حقیقت کا روپ اختیار کر جاتے جس پر اسے خود بھی حیرت ہوتی یہ بات اس نے شہرینہ اور تزئین پر عیاں بھی کی تو وہ دونوں ہی اکثر اُس کے اِن خوابوں والی باتوں کا مذاق اڑایا کرتی۔۔۔ اب معلوم نہیں کہ اِس خواب کا حقیقت سے کتنا گہرا تعلق تھا خواب میں موجود وہ شخص کیا حقیقت میں اُس کے لیے آئے گا کیا اوپر والے نے اس کا جوڑ کسی ایسے شخص سے بنایا تھا یا پھر یہ ایک عام خواب تھا۔۔۔ اپنی سوچ پر وہ خود ہی تلخی سے مسکرائی 

یہ بات وہ کیوں بھول گئی تھی کہ پرسوں ہی اس کے لیے احمد نامی 39 سالہ آدمی کا رشتہ آیا تھا جو کہ پسند بھی کرلیا گیا تھا ممکن تھا عالیہ پھپھو تزئین کے ساتھ ساتھ اسی سال اس کی بھی شادی کرکے اپنی ذمہ داری سے بری و ذمہ ہوجاتی 

****

"ذی تم بھی آؤ نہ ہمارے ساتھ مام ڈیڈ والا گیم کھیلو"

ذی اپنے بھائی آن کو عرا کے گھر بلانے آیا تھا آن اور عرا دونوں عرا کے گھر لان میں موجود کھیل رہے تھے۔۔۔ سات سالہ عرا اپنے ہاتھ میں موجود بڑی سی ڈول پکڑے ذی کے پاس آتی ہوئی اس سے بھی گیم کھیلنے کا کہنے لگی

"تم لوگوں کی طرح مجھے یہ بچوں والے اسٹوپڈ گیم پسند نہیں، میں کوئی چھوٹا بچہ نہیں ہوں جو اِن گڑیوں گڈو کا مام ڈیڈ بن کر فضول سا گیم کھیلوں"

ذی اس گیم میں اپنے ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہوا عرا سے بولا جو اُس کی بات سن کر اداس ہوگئی

"اچھا یوں سیڈ سا فیس مت بناؤ میں تمہاری خوشی کے لیے کھیل لیتا ہوں مگر آج آن کی جگہ میں تمہاری اِس ڈولی کا ڈیڈ بنوں گا اور تم بنو گی اپنی ڈولی کی مام اوکے"

ذی اُس کا اداس چہرہ دیکھ کر پنک کلر کی فراک میں موجود کیوٹ سی عرا سے بولا مگر اُس کے بھائی آن کو ذی کا یہ آئیڈیا ذرا بھی پسند نہ آیا اِس لیے بگڑتا ہوا بولا

"تمہیں کوئی ضرورت نہیں ہے ہمارے ساتھ کھیلنے کی تم گھر میں جاکر وہی اپنا اسٹوپڈ سا ویڈیو گیم کھیلو، ڈولی کا ڈیڈ میں ہی بنوں گا اور عرا ڈولی کی مام بنے گی اگر تمہیں ہمارے ساتھ کھیلنا ہے تو تم ہمارے نیبر بن جاؤ طارق انکل (عرا کے ڈیڈ) کی طرح"

آن نے ذی کی بات کو رد کردیا تھا وہ صرف ذی کو اِسی شرط پر کھلانے کے لیے راضی تھا کہ عرا کی ڈولی کا ڈیڈ وہی بنے گا آن کی بات سن کر ذی کو اُس پر غصہ آیا

"تم بیچ میں مت بولو عرا خود ڈیسائیڈ کرے گی کہ گیم میں ڈولی کا ڈیڈ کون بنے گا تم یا پھر میں، عرا تم بتاؤ اپنی ڈولی کا ڈیڈ کسے بنانا پسند کرو گی مجھے یا پھر آن کو" 

ذی عرا کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے پوچھنے لگا تو وہ کنفیوز ہوکر باری باری اُن دونوں بھائیوں کو دیکھنے لگی

"ویسے آن ڈیڈ بن کر ڈولی کی کافی کیئر کرتا ہے اچھے فادر کی طرح۔۔۔ ذی تم گیم میں ہمارے نیبر بن جاؤ ناں" 

عرا کی بات پر آن تپانے والی ہنسی ہنس کر اپنے بھائی کو دیکھنے لگا جو اِس وقت عرا کی بات پر سچ میں بری طرح تپ گیا تھا مگر ظاہر کیے بغیر بولا

"ٹھیک ہے ہم آن کو ڈولی کا ڈیڈ بنادیتے ہیں ویسے بھی اِس کی پرسنیلیٹی اور شکل ڈیڈی ٹائپ لگتی ہے لیکن آج کے گیم میں تھوڑی چینجنگ کرتے ہیں آن ڈولی کا ڈیڈ ہوگا اور میں نیبر لیکن تم میرے ساتھ رہوگی میری وائف بن کر اور میں بنوں گا تمہارا لونگ ہسبنڈ بالکل اپنے ڈیڈ جیسا بولو منظور ہے" 

ذی کی بات سن کر آن کے چہرے سے ہنسی غائب ہوگئی جبکہ عرا سوچ میں پڑگئی

"اتنا سوچنے میں ٹائم کیوں لے رہی ہو میرے پاس کافی ساری اسٹوری بُکس ہیں جو کل والی اسٹوری سے بھی زیادہ انٹرسٹنگ ہیں میں تمہیں وہ ساری اسٹوریز خود ریڈ کرکے سناؤں گا لیکن اِسی شرط پہ کہ آج تم گیم میں میرے ساتھ کپل بناؤ گی اور آن ڈولی کا ڈیڈ اور ہم دونوں کا نیبر ہوگا"

ذی عرا کو لالچ دیتا ہوا بولا اس کی ہوشیاری پر آن کو غصہ آنے لگا 

"فالتو باتیں مت کرو وہ تمہارے ساتھ کبھی بھی کپل نہیں بنائے گی کیوکہ وہ کسی بھی گیم میں کبھی بھی تمہارے ساتھ کمفرٹیبل نہیں ہوتی تم کافی اریٹیٹنگ پرسن ہو اِس لیے تم جاؤ یہاں سے ہم دونوں کو کھیلنے دو"

آن غصے میں ذی کو دھکا دیتا ہوا بولا مگر ذی اُس کے دھکے سے ایک انچ بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا عرا اُن دونوں کو غُصے میں دیکھ کر سہم گئی

"وہ میرے ساتھ کمفرٹیبل رہے یا نہ رہے لیکن تمہیں ہائپر ہونے کی ضرورت نہیں ہے عرا کو میں اچھے سے کمفرٹیبل کرلو گا سمجھے تم، اب جاؤ یہاں سے گھر جاکر اپنا ہوم ورک کمپلیٹ کرو"

ذی نے بولتے ہوئے غصے میں آن کو دھکا دیا جس سے وہ بری طرح لڑکھڑایا اور اپنے آپ کو گرنے سے بچایا جبکہ عرا ہاتھ میں ڈول پکڑے خاموشی سے ایک سائیڈ پر ہوتی اُن دونوں کو لڑتا ہوا دیکھنے لگی ذی کی بات پر آن ہنستے لگا

"کیسے کمفرٹیبل کرو گے تم عرا کو بالکل ویسے ہی جیسے کل رات مووی میں وہ ہیرو اُس لڑکی کو کمفرٹیبل کررہا تھا"

آن اُس کا مذاق اڑانے والے انداز میں ذی کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا اُس کی بات کا مفہوم سمجھ کر ذی کو غصہ آیا 

"شٹ اپ آن تم حد سے بڑھ رہے ہو دفع ہوجاؤ یہاں سے" 

اب کی بار غصے میں آکر ذی نے آن کو دھکا دیا تو وہ پیچھے گھاس پر گر پڑا عرا بری طرح سہم گئی

"میں گھر جاکر ابھی ماہی کو بتاتا ہوں کہ تم رات میں اُس کے سونے کے بعد لاکڈ کیے ہوئے چائنلز کو ان لاک کر کے موویز دیکھتے ہو"

آن غصے میں کھڑا ہوکر ذی کو دھمکی دیتا ہوا وہاں سے نکل گیا جبکہ ذی عرا کی طرف دیکھنے لگا جو سہمی ہوئی کھڑی اب اُسی کو دیکھ رہی تھی وہ چند قدم کا فاصلہ عبور کرکے عرا کے پاس جانے لگا تو وہ اپنے گھر کے اندر جانے لگی

"عرا میری بات سنو تم کہاں جارہی ہو آؤ ہم دونوں گیم کھیلتے ہیں"

ذی عرا کو گھر کے اندر جاتا ہوا دیکھ کر اُس کو کہنے لگا 

"تھوڑی دیر پہلے تم نے کہاں تھا یہ اسٹوپڈ بچوں والا گیم تمہیں پسند نہیں" 

عرا ذی کا بولا ہوا جملہ اُس کو یاد دلاتی ہوئی ناراضگی سے بولی

"یہ سچ ہے یہ گیم مجھے خاص پسند نہیں لیکن اگر تم ساتھ کھیلو گی آئی مین ہم دونوں کپل کی طرح کھیلے گے تو مجھے یہ اسٹوپڈ گیم بالکل برا نہیں لگے گا"

ذی عرا کو دیکھتا ہوا کہنے لگا 

"مگر آن نہیں ہے تو مجھے گیم کھیلنے میں مزا نہیں آئے گا ویسے بھی تم نے اسے اتنی زور سے پش کیا ہے مجھے اچھا نہیں لگا۔۔۔ اور پرسوں تم نے مجھے بھی اپنی سائیکل سے گرایا تھا میں ناراض ہو تم سے، مجھے تمہارے ساتھ نہیں کھیلنا"

عرا اُس کو بولتی ہوئی اپنے گھر کے اندر چلی گئی 

****

"جن چائنلز کو میں نے تمہیں دیکھنا الاؤ نہیں کیا تھا وہ چائنلز تم نے ان لاک کیوں کیے اب کی مرتبہ آجائیں ذرا تمہارے ڈیڈ میں تمہارے سارے کرتوت اُن کو بتاؤ گی"

ماہی ذی پر غصہ کرتی ہوئی بولی ذی اُس کی بات پر شرمندہ سا اپنا سر جھکائے بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا جبکہ آن کو ذی کی پڑنے والی ڈانٹ سے کوئی غرض نہ تھا وہ پوری توجہ سے اچھا بچہ بنا اپنا ہوم ورک کمپلیٹ کررہا تھا ذی نے ہلکا سا سر اٹھا کر غصے میں آن کو دیکھا جس نے ماہی کے سامنے اُس کا پردہ پاش کردیا تھا اور اب بالکل شریف بننے کی ایکٹنگ کررہا تھا 

"ماہی پلیز ڈیڈ کو کچھ نہیں بتانا یار وہ مجھے بری طرح پنش کریں گے میں نے ایسا کچھ غلط نہیں دیکھا تھا صرف ایک مووی دیکھی تھی وہ بھی اسکول فرینڈ کے کہنے پر اور وہ مووی بھی فائٹنگ مووی تھی"

ماہی کے دھمکی دینے پر وہ اپنے لیے سزا کا سوچتا ہوا ماہی کے سامنے التجائی انداز میں بولا کیونکہ اپنے ڈیڈ سے ان دونوں بھائیوں کو ہی بہت زیادہ ڈر لگتا تھا ذی کی بات سن کر آن کی توجہ اپنے ہوم ورک سے ہٹی وہ فوراً بولا 

"اور اس فائٹنگ سین کے بعد جب وہ عجیب سا جوکر نما ہیرو اُس لڑکی کو کس کررہا تھا وہ بھی تو تم اتنے غور دیکھ رہے تھے۔۔۔ او گاڈ یہ کون سے بوائز ہوتے ہیں جو اس طرح کے سِلی ایکٹ کرلیتے ہیں اور ان کو غور سے دیکھنے والے لوگ بھی کتنے چیپ ہوتے ہیں تھینک گاڈ میں نے فوراً ہی آنکھیں بند کرلی تھی اس واہیات سے سین پر" 

آن کے لقمہ دینے پر ماہی نے اپنا رُخ اُس کی جانب کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کمر پر رکھ کر وہ غُصے میں آن کو دیکھنے لگی 

"تم زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش مت کرو میرے آگے۔۔۔ تمہیں بھی میں اچھی طرح سمجھتی ہوں جتنے تم سیدھے ہو۔۔۔ اگر تمہارا ہوم ورک آدھے گھنٹے کے اندر کمپلیٹ نہیں ہوا تو رات کا ڈنر تمہیں نہیں ملے گا۔۔۔ کل جاتی ہوں میں تم دونوں کے اسکول اور ذرا معلوم کر کے آتی ہوں کہ کس ٹائپ کے لڑکوں میں تم دونوں کی دوستی ہے۔۔۔ اب تم دونوں میری بات کان کھول کر سن لو آج سے تم دونوں کا ٹی وی دیکھنا بالکل بند" 

ماہی غصے میں اُن دونوں کو بولتی ہوئی اُن کے کمرے کا دروازہ بند کرکے باہر چلی گئی۔۔ ذی شرمندگی سے جھک کر نیچے سے باسکٹ بال اٹھاکر اسے دوبارہ زمین پر پٹخنے لگا جبکہ آن کو اُس کی اتری ہوئی شکل دیکھ کر ہنسی آنے لگی

"کپل بناؤں گا عرا کے ساتھ، لو بن گیا کپل" 

آن ہنستا ہوا اس کا مذاق اڑانے والے انداز میں بولا تو ذی نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی باسکٹ بال کھینچ کر اُسے مارنی چاہی مگر وہ سائیڈ میں ہوگیا اور بال دیوار پر جالگی 

"میرے سامنے زیادہ بکواس کرنے کی ضرورت نہیں ہے ورنہ میں تمہارا منہ توڑ کر رکھ دوں گا"

ذی آن کو دیکھ کر غصے میں دھمکی دیتا ہوا بولا

"اور جیسے میں تم سے خوشی خوشی اپنا منہ تڑوانے کے لیے تیار ہوجاؤں گا ذرا تم ہاتھ لگاکر تو دیکھو مجھے، میں تمہارے دونوں ہاتھ توڑ ڈالوں گا"

آن اس کی دھمکی کا اثر لیے بغیر ذی سے بولا اور اپنا ہوم ورک کرنے لگا جبکہ ذی غصے میں اس کو دیکھ کر کھڑکی کی جانب بڑھا اور کھڑکی سے باہر نکلنے لگا کیونکہ ماہی کمرے کا دروازہ باہر سے لاک کرگئی تھی

"اگر تم عرا کے پاس جارہے ہو تو اس کو بتا دینا کہ کل گیم میں ڈولی کا ڈیڈ میں ہی بنوں گا"

آن مزے سے ذی کو دیکھتا ہوا

"اگر تم نے اُس کے ساتھ دوبارہ یہ چیپ گیم کھیلا تو میں تمہارے ساتھ دانت توڑ ڈالوں گا آن" 

ذی اپنے بھائی کو وارننگ دیتا ہوا کھڑکی سے باہر نکل چکا تھا پیچھے سے اُسے آن کا قہقہ سنائی دیا جس کو نظر انداز کرتا ہوا وہ آہستگی سے گیٹ سے نکل کر اپنے گھر کی دیوار کے برابر والے گھر میں جانے لگا 

***

"ارے ذی تم اِس وقت یہاں کیا کررہے ہو"

طارق ذی کو اپنے گھر کے ہال میں دیکھ کر اُس سے پوچھنے لگا کیوکہ سات بجے کے بعد اُن دونوں بھائیوں کے روٹین میں ہوم ورک اور ڈنر کے بعد سونا شامل تھا ایسا طارق اِس لیے جانتا تھا کیونکہ سکندر اُس کا کافی اچھا دوست تھا اور ان دنوں کی فیملیز کافی کلوز تھی

"انکل آج دوپہر میں عرا مجھ سے ناراض ہوگئی تھی میں اُسے یہ چاکلیٹ دے کر منانے آیا ہوں اگر آپ کی پرمیشن ہو تو کیا میں عرا کے روم میں چلا جاؤ"

ذی طارق سے عرا کے روم میں جانے کی پرمیشن مانگنے لگا

"یعنٰی تم نے دوپہر میں میری پرنسز کا موڈ خراب کیا تھا جبھی وہ ڈنر کے وقت اتنا خاموش تھی، ذی تم جانتے ہو عرا کی مدر اُس کے پاس موجود نہیں ہیں اِس لیے وہ بےحد حساس ہے تم اُس کے اچھے فرینڈ ہو تمہیں اُس کا دھیان رکھنا چاہیے آگے سے کوشش کرنا کہ وہ تم سے کسی بھی بات پر ہرٹ نہ ہو اس کا خیال رکھا کرو جاؤ جاکر میری پرنسز کو منالو اور پھر فوراً یہاں سے سیدھا اپنے گھر جاؤ"

طارق ذی کو سمجھاتا ہوا بولا تو ذی اُس کی بات پر اقرار میں سر ہلاتا ہوا عرا کے کمرے میں چلا گیا 

***

"تم۔۔۔ تم میرے روم میں کیا کررہے ہو" 

عرا آج جلدی سونے کے لیے لیٹ چکی تھی ذی کو اپنے کمرے کی لائٹ آن کرتا دیکھ کر بیڈ سے اٹھتی ہوئی حیرت زدہ سی اُس سے پوچھنے لگی

"تم دوپہر میں ناراض ہوگئی تھی اس لیے میں تمہیں سوری کرنے آیا ہوں" 

وہ عرا کے پاس آکر اُس کے آگے چاکلیٹ بڑھاتا ہوا بولا 

"تم نے آن کو کتنی زور سے دھکا دیا تھا اس کو زور سے لگی ہوگی اسے کتنا درد ہوا ہوگا مجھے اچھا نہیں لگا تمہارا اُس سے لڑنا"

عرا اُس کے ہاتھ سے چاکلیٹ لیے بناء ذی کو دیکھ کر شکوہ کرنے لگی 

"وہ ایک ڈھیٹ ہڈی کا بنا ہوا بچہ ہے اُس کی ہڈیاں کافی اسٹرونگ ہیں میرے دھکا دینے سے اُسے کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ گھر جاکر وہ مسخرہ بنا مجھے اپنے دانت دکھا کر ہنس رہا تھا تمہیں اُس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے" 

ذی عرا کے ہاتھ میں چاکلیٹ تھماتا ہوا اسے آن کے بارے میں بتانے لگا اور اُس کے قریب بیڈ پر بیٹھ گیا

"آن بہت معصوم ہے ذی، ہی از آ سمپل اینڈ نائس بوائے"

عرا ذی کو اُس کے بھائی کے متعلق اپنی رائے دیتی ہوئی بولی جس پر ذی زور سے ہنسا

"نو ہی از ناٹ۔۔۔ وہ ذرا بھی سیدھا اور معصوم نہیں صرف معصوم بننے کی ایکٹنگ کرتا ہے تمہارے سامنے۔۔۔ آن ہے تو میرا بھائی لیکن میں اُس کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ صرف دکھنے میں بچہ لگتا ہے مگر اس کے اندر پورا ایک مرد چھپا بیٹھا ہے تم اسے نہیں سمجھ سکو گی کیوکہ تم بہت انوسینٹ ہو"

ذی عرا کو دیکھتا ہوا بولا عرا اُس کی بات پر اپنے شانے اچکا کر رہ گئی جیسے وہ ذی کی بات سچ میں نہیں سمجھی ہو 

"اچھا بتاؤ اب تو تم مجھ سے ناراض نہیں ہو ناں" 

وہ عرا کو دیکھ کر اُس سے پوچھنے لگا جس پر عرا نے مسکرا کر نفی میں سر ہلایا یعنٰی وہ دوپہر والی ناراضگی کو بھلا کر اُس سے دوستی کرچکی تھی

"عرا یو آر سو کیوٹ یار"

ذی عرا کو دیکھتا ہوا بولا اور اور اسے اسمائل دیتا ہوا واپس جانے کے لیے اٹھنے لگا

"یہ لونگ ہسبینڈ کیسا ہوتا ہے ذی"

عرا کی بات سن کر ذی نے اس کو دیکھا دوپہر میں لونگ ہسبنڈ بننے والی بات پر عرا اس پوچھ رہی تھی ذی تھوڑے وقفے سے بولا

"لونگ ہسبینڈ وہ ہوتا ہے جو اپنی وائف کو ڈھیر سارا پیار دیتا ہے اُس کو ہر وقت خوش رکھتا ہے، اُس کی کئیر کرتا ہے اور اُس کو اچھے طریقے سے پروٹیکٹ کرتا ہے تمہیں ایک بات بتاؤ، آج میں نے غلط بولا کہ میں اپنے ڈیڈ جیسا ہسبینڈ بنوں گا میرے ڈیڈ اچھے ہسبینڈ نہیں ہیں میں کبھی بھی اُن کے جیسا ہسبینڈ نہیں بنوں گا بلکہ تمہارا بہت زیادہ خیال رکھو گا" 

ذی عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو عرا کو اُس کی بات بالکل سمجھ نہیں آئی

"مگر تم میرا خیال کیوں رکھو گے میرا خیال تو میرے ڈیڈ رکھتے ہیں" 

عرا ذی کو دیکھ کر کنفیوز ہوتی ہوئی بولی

"مگر شادی کے بعد یہ ذمہ داری ہسبینڈ کی ہوتی ہے اُسے اپنی وائف کا خیال رکھنا ہوتا ہے تو اِسی لیے تمہارے ڈیڈ چاہتے ہیں میں ابھی سے تمہارا خیال رکھو وہ خود ایسا بول رہے تھے مجھ سے تھوڑی دیر پہلے"

ذی عرا کو سمجھاتا ہوا بولا

"تو یعنٰی ہم دونوں بڑے ہوکر ہسبینڈ اینڈ وائف بن جائیں گے"

عرا اپنی بڑی بڑی آنکھیں حیرانی سے پھیلاتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی جس پر ذی نے اسے مسکرا کر دیکھا

"یس۔۔۔ میں بڑا ہوکر تمہیں اپنی وائف بنالو گا ایسا تو ہمارے پیرنٹس میں بھی ڈسائیڈ ہوچکا ہے میں نے ڈیڈ کی باتیں سن لی تھی جب وہ یہ بات تمہارے ڈیڈ سے بول رہے تھے"

ذی اُس کو آہستہ آواز میں رازداری سے بتانے لگا جیسے یہ بات اُن دونوں کے بیچ سیکرٹ ہو 

"ذی شادی کے بعد ہسبینڈ اور وائف ایک ساتھ رہ کر کیا کرتے ہیں کیا تمہیں معلوم ہے"

عرا پریشان ہوکر ذی سے پوچھنے لگی عرا کی بات سن کر ذی نے اپنی آنکھیں گول گھمائی

"ہاں تھوڑا بہت معلوم ہے مگر تم کیوں پوچھ رہی ہو"

ذی عرا کا پریشان سا چہرہ دیکھ کر اُس سے پوچھنے لگا 

"میرے پاس تو مما بھی موجود نہیں ہیں اس لیے مجھے تو نہیں پتہ ہسبنڈ اور وائف بن کر کیا کرنا پڑتا ہے تم مجھے بتاؤ ناں"

عرا ذی کی بات سن کر بہت زیادہ ٹینشن میں آچکی تھی اِس لیے اُس سے پوچھنے لگی

"میں تمہیں ابھی کیا بتاؤں تم کافی چھوٹی ہو کچھ بھی سمجھ نہیں پاؤ گی تم ابھی سے۔۔۔ وائف بننے کی ٹینشن مت لو بس اتنا یاد رکھو یہ مام ڈیڈ والا گیم انتہائی فضول گیم ہے تم یہ گیم آئندہ نہیں کھیلو گی اور آن کے ساتھ تو بالکل بھی نہیں کھیلو گی وہ تمہاری ڈولی کا ڈیڈ کبھی بھی نہیں بن سکتا تم سمجھ رہی ہو میری بات"

ذی عرا کو نرمی اور محبت سے سمجھاتا ہوا بولا تو عرا بالکل سیریس ہوکر ذی کی باتوں پر اپنا سر اقرار میں ہلانے لگی مگر وہ ہسبنڈ وائف والی بات سن کر وہ تھوڑا پریشان نظر آرہی تھی

"اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہم ابھی ہسبینڈ اور وائف نہیں بن رہے بڑے ہوکر بنیں گے تم ابھی آرام سے سو جاؤ میں چلتا ہوں"

ذی عرا کو بولتا ہوا اس کے کمرے سے چلا گیا

***

"جب ہم دونوں مال گئے تھے تب تک تمہارا انویٹیشن کارڈ میرے ہینڈ بیگ میں موجود تھا لیکن واپس گھر آنے کے بعد مجھے معلوم نہیں تمہارا کارڈ کہاں مس ہوگیا رومانہ نے خود مجھے تمہارا انویٹیشن کارڈ دیا تھا۔۔۔ اچھا بتاؤ پرسوں رومانہ کے بھائی کے ریسپشن پر آرہی ہو نا کیونکہ پھپھو مجھے تمہارے بغیر اکیلا ہرگز جانے نہیں دیں گیں" 

وہ شہرینہ سے موبائل پر بولی دماغ پر زور دینے پر بھی اس کو یاد نہیں آرہا تھا کہ شہرینہ کا کارڈ اُس سے کہاں مس ہوگیا تھا

"تم نے تو اپنی پھپھو کا ڈر بلاوجہ ہی خود میں بٹھایا ہوا ہے وہ اتنی اسٹرک بھی نہیں ہیں چلو ٹھیک ہے کارڈ کی تو خیر ہے مجھے اور تمہیں فہد بھائی رومانہ کے بھائی کے ریسپشن پر چھوڑ آئے گیں، نو بجے تک ریڈی رہنا تمہیں تمہارے گھر سے ہی پک کرلوں گی" 

شہرینہ اس کو بول کر فون رکھ چکی تھی وہ چاہ کر بھی شہرینہ کو اپنی پھپھو کے موڈ کے بارے میں نہ بتاسکی جو کسی بھی پل ایک دم سے چینج ہو جاتا تھا وہ الگ بات تھی جب بھی شہرینہ اس سے ملنے اس کے گھر آتی تو پھپھو ہمیشہ اس کے دوست کے سامنے اچھے اخلاق سے ہی ملتی تھی 

"عرا۔۔۔ عرا کہاں ہو تم" 

عالیہ پھپھو کی آواز پر عرا ایک دم اپنا موبائل ٹیبل پر رکھ کر کمرے سے باہر نکلی 

"دھیان کہاں ہے تمہارا لڑکی چولہے پر کھانا رکھ کر سو گئی تھی کی، ساری ہنڈیاں جل چکی ہے اب رات کو کھانے میں کیا میں اپنی بوٹیاں تم لوگوں کو پیش کروں گیں" 

وہ عالیہ پھپھو کی ڈانٹ سن کر ایک دم متلاشی نگاہوں سے تزئین کو ڈھونڈنے لگی

"پھپھو آج کھانا بنانے کی میری نہیں بلکہ تزئین کی باری تھی" 

عرا اپنی پھپھو کا بگڑا ہوا موڈ دیکھ کر آہستہ آواز میں عالیہ پھپھو کو بتانے لگی کہ قصور اس کا نہیں تزئین کا ہے

"بس تم اس پر اپنا کیا ہوا دھرا کرو اور وہ تم پر اپنا بگڑا کام ڈال دے تم دونوں مل کر مجھے ایسے ہی بےوقوف بناؤ۔۔۔ اگلے ماہ 23 سال کی ہوجاؤ گی مگر مجال ہے جو تمہیں عقل چھو کر گزری ہو ہر وقت باہر گھوم پھر لو سیر و تفریح کروا لو تم دونوں سے۔۔۔۔ معلوم نہیں اللہ نے مجھے کس بات کی سزا دے دی۔۔۔ چلو تزئین کے ماں باپ تو اس دنیا میں نہیں رہے مگر تمہارے ماں اور باپ کو تو ذرا اپنی اولاد کا احساس نہیں ہے مجال ہے جو پلٹ کر تمہارے باپ نے یا پھر تمہاری ماں نے تمہاری خبر لی ہو"

عالیہ پھپھو اپنے خراب موڈ کا سارا غصہ عرا پر نکال کر وہاں سے جاچکی تھی 

آج ایک مرتبہ پھر عرا کا اپنے ماں باپ کو لےکر دل دکھا تھا اس کی پھپھو کا غصے میں بولا ہوا ایک بھی لفظ غلط نہ تھا 

جن دنوں طارق اپنی جاب کے سلسلے میں یورپ گیا تھا واپسی پر پاکستان اپنے ساتھ ایلی کو بھی بیوی بناکر لایا تھا جس کے بعد ان دونوں میں ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے پر ایلی مشکل سے چار سال ہی طارق کے ساتھ رہی اور اولاد کی شکل میں عرا کو طارق کے سپرد کر کے ہمیشہ کے لیے طارق کی دنیا سے نکل گئی عرا کی پیدائش سے لے کر سات سال تک طارق نے خود اپنی بیٹی کی پرورش کی۔۔۔ 

طارق کا دوسرے ملک میں سیٹل ہونے کا پروگرام تھا جس کے بارے میں اس نے اپنی بہن عالیہ کو آگاہ کیا تھا مگر عالیہ کو یہ علم ہرگز نہ تھا کہ اُس کا بھائی اپنی بیٹی عرا کو اپنے ساتھ لے جانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا پھر اچانک ایک دن بتائے بغیر طارق باہر ملک چلا گیا جس کے سبب سات سالہ عرا طارق کی بہن عالیہ کے پاس آگئی عالیہ کے پاس پہلے ہی اُس کی بھانجی تزئین پرورش پارہی تھی کیونکہ طارق اور عالیہ کی چھوٹی بہن اور بہنوئی کی روڈ ایکسیڈنٹ میں ڈیتھ ہوچکی تھی 

تزئین کے بعد عرا کی ذمہ داری اب اُسی کے سر آچکی تھی جس کے سبب عالیہ کی خود اپنی شادی نہیں ہوسکی بینک کی جاب کے ساتھ اس نے بھانجی اور بھتیجی دونوں کی پرورش اکیلے کی اُس وجہ سے عالیہ ان دونوں پر کافی سختی برتی تھی عرا کو عالیہ کی سخت طبیعت اور اس کا رویہ اتنا برا بھی نہیں لگتا تھا مگر جب عالیہ اس کے ماں باپ کے بارے میں کچھ بھی بولتی تب عرا کا اپنی پھپھو کی بات پر کافی دل دکھتا تھا کیونکہ کے باہر جانے کے بعد طارق نے آج تک پیچھے مڑ کر اپنی اولاد کی خبر تک نہیں لی تھی۔۔۔ عرا یہ ساری باتیں سوچتی ہوئی بےدلی سے کچن میں جاکر دوبارہ سے کھانا بنانے لگی

****

دوپہر 12 بجے کے وقت گرمی کی شدت اس قدر تھی کہ سورج سوا نیزے پر معلوم ہوتا تھا چلچلاتی ہوئی دھوپ میں یوں ٹریفک کا جام ہوجانا بےزاری کے سوا کوئی چارہ نہ تھا مگر وہ دیگر افراد کی بانسبت آرام سے اپنی گاڑی میں اے سی کی کولنگ سے محظوظ ہوتا دوسرے گرمی سے بےحال ہوتے لوگوں کو دیکھ رہا تھا جو دونوں طرف سڑکوں پر ٹریفک جام ہوجانے پر دوہائیاں دے رہے تھے تب زیاد کی نظر دوسری طرف سڑک پر جام ٹریفک میں موجود اس لڑکی پر پڑی جو پیلے رنگ کی اسکول وین میں بچوں کے ساتھ موجود تھی اُس لڑکی کے چہرے پر نظر پڑتے ہی زیاد کی نظریں اس لڑکی کے چہرے سے ہٹ نہ سکی وہ اُس لڑکی کو دیکھ کر ایسا کھویا کہ پھر کوئی دوسرا اس کو یاد نہ رہا ہلکے آسمانی رنگ کے لباس میں وہ لڑکی کوئی عام لڑکی نہیں بلکہ آسمان سے اتری ہوئی کوئی اپسرا معلوم ہوتی تھی گرمی کی شدت کے باعث ٹشو سے چہرے پر آئے پسینے پہنچتی وہ سیدھی زیاد کے دل میں اترنے لگی گرمی سے بےحال ہو کر وہ اپنے دوپٹے سے خود کو پنکھا جھلتی بےزاری سے بچوں کو انکھیں دکھا رہی تھی بس میں موجود اس حسینہ کی اس ادا پر زیاد کے لب ہلکے سے مسکرائے اچانک اُس کی گاڑی کے شیشے کے آگے ایک لڑکا آکر کھڑا ہوگیا اور کھڑکی کا شیشہ بجانے لگا تو زیاد کو اُس نوعمر لڑکے کی مداخلت پسند نہ آئی زیاد نے اس لڑکے کو ہاتھ کے اشارے سے سائیڈ پر ہونے کو کہا مگر وہ لڑکا اپنے ہاتھوں میں پھول پکڑے اس کی گاڑی کی کھڑکی کے پاس کھڑا رہا جس کی وجہ سے زیاد کو گاڑی کا شیشہ نیچے کرنا پڑا تھا

"میں نے تمہیں ہٹنے کا کہا ہے یہ پھول نہیں چاہیے سامنے سے ہٹو" 

زیاد اس لڑکی کی طرف سے اپنی توجہ ہٹاکر اس نوعمر لڑکے سے بولا

"صاحب لے لو اللہ آپ کا بھلا کرے گا" 

وہ بچہ جیسے زیاد کو پھول بیچنے پر بضد تھا زیاد نے ایک نظر ان پھولوں پر ڈالی اور اپنی پاکٹ کی طرف اس کا ہاتھ بڑھا 

"اللہ نے پہلے سے بھلا کیا ہوا ہے یہ لو یہ پیسے پکڑو اور یہ سارے پھول اس لڑکی کو دے آؤ وہ جو پیلے رنگ کی بس میں بیٹھی ہے تیسرے نمبر والی" 

زیاد اس لڑکے کو بس کی طرف اشارہ کرتا ہوا بتانے لگا اور ساتھ ہی والٹ سے پیسے نکالے 

"وہی لڑکی جو ان چاروں لڑکیوں میں سب سے زیادہ خوبصورت دکھتی ہے" 

لڑکے نے جیسے کنفرم کرنا چاہا اس کی بات پر زیاد نے گھورتے ہوئے اس لڑکے کو دیکھا 

"ہاں وہی آسمانی کپڑوں والی"

زیادہ نے بولتے ہوئے ہزار ہزار کے دو نوٹ اس لڑکے کو پکڑائے تو وہ لڑکا ہونق بنا زیاد کا چہرہ دیکھنے لگا۔۔۔ پھر بس میں موجود اس لڑکی کو دیکھ کر روڈ کراس کرتا ہوا اس کے پاس جانے لگا 

زیاد کی نظریں دوبارہ اس لڑکی پر ٹک گئی جلتی گرم ہواؤں کے تھپیڑے اس وقت اُس کو اتنے برے نہیں لگ رہے تھے کہ وہ دوبارہ شیشہ اوپر کرلیتا وہ نوعمر لڑکا اس دوسرے سائیڈ پر بس کے پاس پہنچ چکا تھا 

اس لڑکی کو اپنے پاس موجود سارے پھول پکڑاتے ہوئے اس نے زیاد کی گاڑی کی طرف اشارہ کیا وہ لڑکی حیرت سے پھول پکڑے زیاد کو دیکھنے لگی تبھی اچانک بس چل پڑی 

"اے سنو"

بےاختیار زیاد چیخا مگر اس کی چیخ ٹریفک کے شور میں دب چکی تھی اور بس آگے نکل چکی تھی 

اپنے ہاتھ میں انوٹیشن کارڈ لیے وہ دو سال پرانی بات کو یاد کرتا ہوا مسکرایا رات کے پہر نیند اُس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی ایک مرتبہ پھر وہ پری چہرہ زیاد کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا

****

سورج کی کرنیں اپنی روشنی سے سکندر ولا کو روشن کیے دے رہی تھی وہ آفس جانے کے لیے ریڈی ہوکر ڈائننگ ہال میں آیا روز معمول کی طرح اس کی ماں پہلے ہی ناشتے پر اُس کا انتظار کررہی تھی 

"مارننگ ماں" عادت کے مطابق زیاد اپنی ماں کو سلام کے ساتھ جھک کر اس کے بالوں پر بوسہ دیتا ہوا اپنی کرسی کھینچ کر اس پر بیٹھ گیا 

"کل رات کافی دیر تک جاگ رہے تھے خیریت تھی"  

زیاد اپنی ماں کی بات پر چونکا دیر تک کمرے کی جلتی لائٹ سے شاید اس کی ماں اندازہ لگا چکی تھی جس پر زیاد پلیٹ اپنی جانب کھسکاتا ہوا ہلکا سا مسکرایا 

"ہاں کل رات نیند نہیں آرہی تھی اِس لیے کافی لیٹ سونا ہوا"

زیاد نے نیند نہ آنے کی وجہ نہیں بتائی کہ وہ اُس ماہ جبین کا چہرہ ذہن میں لائے کل رات صرف اسی کے متعلق کافی دیر تک سوچوں میں گم تھا جس کو کل وہ ایک مرتبہ پھر شاپنگ مال میں دیکھ چکا تھا 

"نیند نہ آنے کی وجہ آفس میں کام کی زیادتی یا پھر کوئی ٹینشن بالکل نہیں ہے اور وہ بہت خاص وجہ لگ رہی ہے جس نے تمہیں کل رات جگائے رکھا مگر وہ وجہ تم شاید اپنی ماں سے ڈسکس نہیں کرنا چاہتے"

اپنی ماں کی بات سن کر ناشتہ کرتا زیاد کا ہاتھ ایک پل کے لیے رکا وہ ناشتے میں مگن اپنی ماں کو دیکھنے لگا وہ اسی طرح بچپن سے اسے اندر تک جان لیا کرتی تھی پھر بھی اِس کے باوجود پوچھنے لگا 

"آپ کو کیسے معلوم وہ وجہ کوئی خاص ہے کل رات میں آفس ورک میں بھی بزی ہوسکتا تھا" 

زیاد اپنی ماں کو دیکھتا ہوا بولنے لگا جو اس کے لیے فریش جوس گلاس میں نکال رہی تھی 

"تمہارا چہرہ اس وقت 100 والٹ کے بلب جیسا روشن ہے میرے بچے اور ایک ماں کی نظریں اپنی اولاد کو اس کے فیس سے خوب جج کرسکتی ہے کہ اس کا بچہ اس وقت کیسا فیل کررہا ہے یا پھر وہ کیا سوچ رہا ہے تو اِس وقت تمہیں آفس ورک کی کوئی ٹینشن ہے نہ ہی کسی دوسرے کام کا برڈن تو پھر کب ملوا رہے ہو اس خاص وجہ سے" 

اب کی بار زیاد اپنی ماں کی بات سن کر کھل کر ہنسا 

"پہلے میں خود تو مل لوں اس سے" 

اتنا بول کر اس نے جوس سے بھرا گلاس اٹھا کر اپنے ہونٹوں سے لگایا زیاد کو پورا یقین تھا وہ اس انویٹیشن کارڈ پر مطلوبہ ایڈریس پر کل ضرور آئے گی 

"اگر میں غلط نہیں ہوں تو یہ وہی لڑکی ہے جس کا تم ریان سے ذکر کررہے تھے جو دو سال پہلے تمہیں نظر آئی تھی" 

اپنی ماں کے منہ سے اگلی بات سن کر اس نے پوری آنکھیں کھول کر اپنی ماں کو دیکھا 

"ریان نے آپ کو یہ بھی بتادیا کوئی بات اس فالتو آدمی کے پیٹ میں نہیں رہ سکتی"

اس کو سچ میں ریان کی حرکت پر غصہ آیا تھا وہ خود اپنی ماں کو بتا دیتا مگر مناسب لفظوں میں اس وقت وہ کافی اکورڈ محسوس کررہا تھا یقیناً ریان نے پورا خلاصہ ماں کے سامنے پیش کیا ہوگا 

"اپنے بھائی پر غصہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے تم پچھلے دو سال سے اپنی شادی کے موضوع کو ٹال رہے ہو میں اس لڑکی سے جلد سے جلد ملنا چاہتی ہوں تاکہ اس لڑکی کو تمہارے لیے سکندر ولا میں لا سکوں"

اپنی ماں کی بات سن کر اس کے چہرے پر اسمائل آئی اور ایک اطمینان سا دل میں محسوس ہوا ذیاد نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑا 

"وہ آپ کو پسند آئے گی ناں" 

زیاد بےچینی کی سی کیفیت آنکھوں اور اپنے لہجے میں سمائے اپنی ماں سے سوال کرنے لگا جیسے اپنی ماں کی مرضی اور پسند اُس کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہو 

"تمہیں پسند ہے وہ لڑکی"

اس کی ماں الٹا زیاد سے پوچھنے لگی جس پر وہ بےساختہ بولا 

"بہت زیادہ پسند ہے ماں وہ کبھی بھی میرے ذہن سے نکل ہی نہیں پائی میں کبھی بھی اس کو بھول نہیں پایا" 

اپنے بیٹے کے لہجے میں بےقراری اور شدت محسوس کرکے وہ ہلکا سا مسکرائی

"عرا وہ دیکھو سامنے یہ وہی بندہ ہے جو پرسوں ہمیں مال میں بھی دکھا تھا یاد آیا"

شہرینہ عرا کو دوستوں کے جھرمٹ سے کھینچتی ہوئی ایک سائیڈ پر لائی انگلی سے اشارہ کرتی ہوئی عرا کو بتانے لگی۔۔۔ عرا نے جلدی سے اس کی انگلی موڑ کر نیچے کی 

"یوں اشارے مت کرو بےوقوف خاتون میں پہلے ہی دیکھ چکی ہوں اس کو اور پہچان بھی چکی ہوں اس نے پرسوں بھی مال میں ہمارا پیچھا کرنے کی کوشش کی تھی ابھی تھوڑی دیر پہلے بھی یہ آدمی ہماری طرف دیکھ رہا تھا مجھے تو یہ بندہ کوئی مشکوک قسم کا انسان لگ رہا ہے اپنی حرکتوں سے"

عرا شہرینہ کو دیکھتی ہوئی سنجیدہ لہجے میں بولی جو اپنی انگلی سہلاتی ہوئی ہونق بنی منہ کھول کر عرا کو دیکھنے لگی 

"ہیںںں تم نے کب اس کو کوئی حرکت کرتے دیکھ لیا اور اسکی حرکت میرے نوٹس میں کیو نہیں آئی مجھے تو یہ پرسوں بھی کوئی شریف سا بندہ ہی لگ رہا تھا اور ابھی بھی شریف سا ہی لگ رہا ہے"

شہرینہ دور کھڑے زیاد کے بارے میں تبصرہ کرتی ہوئی بولی وہ اس وقت موبائل کان سے لگائے کافی سیریس کھڑا کسی سے بات کررہا تھا 

"حرکت سے مراد میرا کوئی چھچھوری حرکت نہیں ہے شہرینہ نہ جانے تمہارا دماغ کہاں چلا جاتا ہے تم نے نوٹ نہیں کیا یہ آدمی اس دن بھی موبائل پر باتیں کرتا ہمہیں ہی گھور رہا تھا اور آج بھی مسلسل موبائل اس کے کان سے لگا ہے شاید یہ ہمارے بارے میں کسی کو انفارمیشن دے رہا ہے یا پھر ایسے ہی کوئی سین ہے میں کنفرم بتارہی ہوں دال میں کچھ کالا ہے" 

وہ شہرینہ کا ہاتھ پکڑتی ہوئی آہستہ قدم اٹھاتی وہاں سے دور جانے لگی 

"ارے یاررر ایک تو تم ہر وقت جاسوسی فلمیں دیکھ کر اور ایسی کہانیاں پڑھ کر ہر کسی دوسرے بندے کو مشکوک ہی سمجھ بیٹھتی ہو آج کل تو ہر دوسرے انسان کے کان سے موبائل چپکا ہوتا ہے مجھے تو %100 یقین ہے یہ تمہارے چکر میں یہاں آیا ہے وہ دیکھو ہمارے دور جانے سے بیچارا کیسے آہستہ قدم اٹھاکر ہماری طرف ہی آرہا ہے" 

شہرینہ کے بولنے پر عرا نے ایک نظر زیاد پر ڈالی جو ابھی بھی موبائل پر بات کرنے میں مصروف نظر آرہا تھا 

"ہمہیں اس کی کمپلین کرنی چاہیے شہرینہ کہیں کوئی مسئلہ نہ کھڑا ہوجائے نہ اس وقت یہاں تمہاری فیملی موجود ہے نہ ہی میرا کوئی اپنا، اگر ہمارے ساتھ کچھ الٹا سیدھا ہوگیا تو پھر۔۔۔ 

عرا کی بات پر شہرینہ اپنا ہاتھ ماتھے پر مارتی ہوئی بولی 

"ارے کچھ نہیں ہورہا بہن، کون سی صدی میں جی رہی ہو میری بات ذرا غور سے سنو تمہیں جاکر اس بندے سے بات کرنی چاہیے کیونکہ بات کیے بغیر تو ہم معاملے تک نہیں پہنچ سکتے اور یہ دیکھ بھی تمہیں ہی رہا ہے مجھے دیکھ رہا ہوتا تو میں تو کب کی اس سے جاکر اس کی پریشانی پوچھ چکی ہوتی آخر اس انسان سے بات کرنے میں حرج کیا ہے یہ شریف بندہ لگتا ہے مجھے"

شہرینہ کی بات سن کر عرا اس کو گھورتی رہ گئی آخر یہ سب شہرینہ اسے اتنی آسانی سے کیسے بول سکتی تھی کہ وہ کسی بھی اجنبی مرد سے جاکر بات کرلے 

"پہلی بات تو یہ شریف آدمی نہیں ہے برانڈڈ کپڑے اور مہنگا موبائل رکھنے سے کوئی شریف نہیں ہوجاتا لفنگوں کی طرح پرسوں بھی گھور رہا تھا اب یہ بھی کن اکھیوں سے بار بار یہی دیکھ رہا ہے اور تم مجھے اتنا بوگس مشورہ کیسے دے سکتی ہو کہ میں کسی ایرے غیرے مرد سے جاکر بات کرلو فارغ لڑکی نظر آرہی ہوں میں تمہیں"

عرا شہرینہ کے خیالات جان کر اس کو جھڑکتی ہوئی بولی بات کرنے کا مشورہ شہرینہ اسے ایسے دے رہی تھی جیسے وہ پہلے بھی ایسے کام کرتی آئی ہے 

"اوہو تمہیں تو بلاوجہ مرچیں لگ گئی میرے کہنے کا مطلب یہ تھا شریف آدمیوں کے بھی جذبات ہوتے ہیں۔۔۔ وہ سچ میں لفنگا ٹائپ کا کوئی ٹھرکی انسان ہوتا تو پرسوں مال میں ہی تم سے تمہارا نمبر وغیرہ مانگتا یا پھر فری ہونے کی کوشش کرتا اور بات کرنے کا مشورہ میں تمہیں اس لیے دے رہی ہوں کیونکہ جو لڑکا سوری لڑکا نہیں بلکہ جس انکل کا رشتہ تمہاری پھپھو نے تمہارے لیے پسند کیا ہے ڈیم شیور اس انکل سے یہ بندہ ہر لحاظ سے بہتر ہے"

شہرینہ کی آخری بات پر عرا نے ایک نظر شہرینہ کو اور پھر دور کھڑے اس مرد کو دیکھا جو اس کے دیکھنے پر ایک دم رخ پھیر کر موبائل میں مصروف نظر آنے کی ایکٹنگ کررہا تھا   

****

"تمہارا کیا بنے گا زیاد سکندر مارکیٹنگ کی دنیا میں تم اپنے نام سے جانے جاتے ہو ہزاروں کے مجموعے میں بغیر جھجھکے بناء ہچکچائے کانفیڈنس سے ایک گھنٹے تک اسپیچ دے سکتے ہو، اپنی باتوں سے سامنے والے کو قائل کرنے والا انسان ایک بالش بھر کی لڑکی سے بات کرتے ہوئے ایسے جھجھک رہا ہے جیسے اُس کو کوئی پہاڑ سر کرنا ہو حد ہوتی ہے یار"

ریان موبائل پر زیاد کو شرم دلاتا ہوا بولا

"یہ سب باتیں جو تم مجھے بول رہے ہو یہ میرا پیشہ ہے جو میں کرتا آرہا ہوں وہ کام زیادہ آسان ہے بانسبت اُس کام کہ۔۔۔ اُس لڑکی سے بات کرنا جس سے بات کرنے کے بعد مجھے یہ خطرہ لاحق ہو کہیں معاملہ بگڑ نہ جائے میں اس لڑکی پر اپنا غلط امپریشن نہیں ڈالنا چاہتا تھا لیکن آج وہ اور اُس کی فرینڈ دونوں ہی نوٹ کرچکی ہیں کہ میں اُس کو دیکھ رہا ہوں یار قسم سے بہت اکورڈ فیل کررہا ہوں بےوقوفی کی میں نے جو تمہارے کہنے پر یہاں آگیا مجھے کسی دوسرے طریقے سے اِس لڑکی کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے تھی" 

زیاد ریان سے موبائل پر بولا وہ خود کنفیوز ہوچکا تھا یہی پر کھڑا رہے یا پھر یہاں سے چلا جائے   

"میں نے تمہیں بالکل صحیح مشورہ دیا ہے دیکھو آج یہ لڑکی بائے چانس تمہیں تیسری مرتبہ ملی ہے سمجھ لو اگر آج تم نے اس لڑکی سے بات نہیں کی تو قسمت تمہیں چوتھی مرتبہ اِس لڑکی سے ملنے کا چانس نہیں دے گی اِس موقع کا فائدہ اٹھاؤ اتنا کیا سوچ رہے ہو جاؤ جاکر بات کرو اُس سے" 

ریان ایک مرتبہ پھر اُس کو سمجھاتا ہوا بولا 

"شٹ ریان وہ تو خود یہاں چلتی ہوئی آرہی ہے یار" 

زیاد عرا کو اپنی جانب آتا ہوا دیکھ کر موبائل پر ریان کو بتانے لگا

"دیکھ لو وہ لڑکی ہوکر پہل کررہی ہے اب تم بھی تھوڑی ہمت دکھاؤ پلیز جاؤ جاکر اُس سے بات کرو۔۔۔ بول دو پچھلے دو سال سے میں تمہارے لیے خوار ہورہا ہوں آئی لو یو" 

ریان کی بات سن کر وہ کال کاٹ چکا تھا ہاتھ میں موبائل پکڑے خود بھی عرا کی جانب قدم بڑھانے لگا۔۔۔ عرا جو شہرینہ کے کہنے پر اُس اجنبی انسان سے بات کرنے کے لیے اس کے پاس جارہی تھی زیاد کو اپنی جانب آتا ہوا دیکھ کر ایک دم وہی رک گئی اور پیچھے مڑ کر شہرینہ کو دیکھنے لگی جو اُسی کی طرف متوجہ تھی اور آنکھوں کے اشارے سے اُس کو آگے بڑھنے کا کہہ رہی تھی

جبکہ دوسری جانب زیاد بھی عرا کو بینکوئیٹ کے بیچ و بیچ کھڑا دیکھ کر کنفیوز ہوکر خود بھی رک گیا۔۔۔ دس قدم کے فاصلے سے وہ دونوں ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے۔۔۔ اب کی مرتبہ ہمت زیاد کو خود کرنی تھی اِس لیے ہمت جمع کرتا وہ عرا کی جانب آیا اور اُس کے روبرو آکر کھڑا ہوا

اتنے سالوں بعد اتنے قریب سے اسے دیکھ کر زیاد کا دل بےاختیار زور و شور سے دھڑکنے لگا جبکہ عرا اس کے یوں دیکھنے پر عجیب سا محسوس کرنے لگی

"میرے خیال میں آپ میرے چہرے کا مکمل جائزہ لے چکے ہیں" 

عرا کے بولنے پر وہ ایک دم ہوش میں آیا

"جی بالکل۔۔۔ آ آ مطلب نہیں۔۔۔ آئی مین سوری" 

زیاد کو سمجھ نہیں آیا وہ اُس کے سامنے بات کہاں سے شروع کرے اِس لیے بری طرح کنفیوز ہوگیا جبکہ عرا اُس کے یوں بوکھلاہٹ پر خاموش کھڑی اُس کا ایک ایک انداز نوٹ کرنے لگی جو اب ویٹر کو ہاتھ کے اشارے سے بلاکر ٹرے میں رکھا ہوا پانی کا گلاس اٹھا چکا تھا۔۔۔ تین چار لفظ بولنے میں اُس کا حلق خشک ہونے لگا

"آپ پیئے گیں پانی"

ایٹیکیٹس کا خیال رکھتے ہوئے اُس نے عرا کی جانب پانی کا گلاس بڑھاتے ہوئے پانی کا پوچھا

"نہیں پانی کی آپ کو زیادہ ضرورت ہے"

عرا انکار کرتی ہوئی بولی مگر اُس کے جملے پر زیاد کا رہا سہا کانفیڈنس اور ڈگمگانے لگا وہ پانی کا گلاس منہ تک لے جانے کی بجائے دو قدم دور ٹیبل پر گلاس رکھ چکا تھا

"کیا میں آپ سے بات کرسکتا ہوں"

زیاد لمبا سانس کھینچ کر بات کا آغاز کرتا ہوا بولا

"کس سلسلے میں بات کرنی ہے آپ کو"

اب کی بار عرا غور سے زیاد کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی اسے محسوس ہوا جیسے کہ اُس نے اِس انسان کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے مگر کہاں یہ اسے یاد نہیں آرہا تھا 

"میں آپ سے کہنا چاہ رہا تھا کہ۔۔۔ ابھی زیاد بول ہی رہا تھا کہ اُس کے ہاتھ میں موجود موبائل فون بج اٹھا وہ دانت پیس کر اپنے موبائل پر ریان کی آتی ہوئی کال دیکھنے لگا

"ایکسکیوز می" عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا ضبط سے کام لےکر بولا اور ریان کی کال ریسیو کرکے اپنا موبائل کان سے لگالیا 

"کیا ہوا نام معلوم ہوا اُس لڑکی کا۔۔۔ بات کرنے میں کیسی ہے ایڈریس اور موبائل نمبر تو لے لیا ناں اُس سے۔۔۔ یہ سب چھوڑو بلکہ یہ بتاؤ کہ تم نے اسے آئی لو یو بولا"

زیاد کے کچھ بولنے سے پہلے ریان نے ایک ہی سانس میں بےصبری سے سارے سوالات پوچھنے لگا

"تم مجھے بات کرنے دو گے تو میں یہ سب باتیں بھی شاید کرسکو اب دوبارہ کال مت کرنا"

زیاد دبی ہوئی آواز میں ریان کو ڈانٹتا ہوا اُس کی کال کاٹ کر اپنا موبائل پاکٹ میں رکھ چکا تھا 

"سوری آپ کو ویٹ کرنا پڑا وہ میرے بھائی کی کال تھی"

زیاد عرا کی طرف متوجہ ہوتا اس سے بولنے لگا اور خود کو اس سے بات کرنے کے لیے تیار کرنے لگا 

"کیا کہہ رہا تھا آپ کا بھائی"

عرا زیاد کے فیس ایکسپریشن دیکھ کر اُس سے پوچھنے لگی جیسے وہ خود کو اس سے بات کرنے کے لیے تیار کررہا ہو

"یار بول رہا ہے کہ آپ کو آئی لو یو بول دو۔۔ اب پہلی ملاقات میں ایسے منہ اٹھا کر کون آئی لو یو بول دیتا ہے"

وہ ساری ٹینشن کو ایک طرف رکھ کر ریان کی بولی ہوئی بات عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو اب کی بار بوکھلا کر دیکھنے کی باری عرا کی تھی وہ ہونق بنی حیرانی سے آنکھیں کھولی زیاد کو دیکھنے لگی

"میں نے بولا بھی تھا یہ پاکستان ہے یہاں ایسے نہیں ہوتا اگر کوئی لڑکی پسند آجائے تو شرافت سے اُس کے گھر رشتہ لےکر جایا جاتا ہے مگر پھر بھی اُس نے بولا کہ اب ہر جگہ ایسا ہی ہوتا ہے پہلے لڑکی کو آئی لو یو بولو اور پھر اُس کے گھر رشتہ لے کے جاؤ۔۔۔ پھر آپ بتائیے کہ میں اپنی مدر کو لےکر آپ کے گھر کب آؤ" 

زیاد کے اچانک پوچھنے سے عرا ابھی تک منہ کھولے زیاد کو دیکھ رہی تھی تھوڑی دیر پہلے تک وہ سمجھ رہی تھی اُس کے سامنے کھڑا یہ بندہ جس میں کانفیڈنس نام کی کوئی چیز نہیں ہے مگر وہ ابھی اُس کو نہ صرف اتنے نارمل انداز میں آئی لو یو بول چکا تھا بلکہ پہلی ہی ملاقات میں رشتہ لےکر آنے کا بھی پوچھ رہا تھا

"عرا میں نے پوچھا میں اپنی مدر کو آپ کے گھر کب لےکر آؤ"

اب کی مرتبہ زیاد مزید دو قدم قریب آکر عرا کا حیرت ذدہ چہرہ دیکھتا ہوا اُس سے پوچھنے لگا۔۔۔ عرا ابھی تک خاموش کھڑی زیاد کو ہی دیکھ رہی تھی 

"پرسوں کا پروگرام رکھ لیتے ہیں، ایسا کریں آپ پرسوں رشتہ لے کر آجائیں" 

پیچھے سے شہرینہ کی آواز آئی تو زیاد کے ساتھ ساتھ عرا بھی مڑ کر شہرینہ کو دیکھنے لگی

"میرا نام شہرینہ ہے میں عرا کی دوست ہوں اور عرا کو تو آپ جانتے ہی ہیں"

شہرینہ عرا کو مکمل طور پر اگنور کر کے زیاد سے اپنا تعارف کرواتی ہوئی اُسے بولی تب عرا کو یاد آیا کہ تھوڑی دیر پہلے زیاد نے اُس کو اُس کے نام سے پکارا جبکہ عرا نے تو ابھی تک اس بندے کو اپنا نام نہیں بتایا تو پھر وہ اُس کا نام کیسے جانتا تھا

"نہیں میں اِن کو صرف نام جانتا ہوں باقی اِن کا ایڈریس اور موبائل نمبر وہ آپ مجھے دے دیں"

اب کی مرتبہ زیاد شہرینہ کو دیکھتا ہوا بولا وہ دونوں ایسے بات کررہے تھے جیسے عرا وہاں پر موجود ہی نہ ہو

"اف کورس میں موبائل نمبر دیتی ہوں آپ نوٹ کرلیں" 

شہرینہ کے بولنے پر زیاد نے فوراً اپنی پاکٹ سے موبائل نکالا مگر عرا شہرینہ کا ہاتھ کلائی سے پکڑ کر چند قدم کے فاصلے پر اُسے کھینچتی ہوئی لے گئی 

"تمہارا دماغ خراب تو نہیں ہوگیا ہے تم ایسے کیسے میرا نمبر کسی اجنبی کو دے رہی ہو"

عرا شہرینہ کا ہاتھ چھوڑتی ہوئی غصے میں اس سے بولی 

"زیاد اجنبی کہاں ہے اُس نے ابھی تو تمہیں پروپوز کیا ہے پگلی یہ تمہاری پھپھو کے ڈھونڈے ہوئے اس آنکل سے %100 بیٹر ہے۔۔۔ ذرا لُکس دیکھو بندے کی کانفیڈنس دیکھو ویل مینرڈ بندہ ہے اور سب سے بڑی بات وہ تمہیں پسند کرتا ہے عرا"

شہرینہ عرا کو سمجھاتی ہوئی بولی جبکہ عرا چند قدم کے فاصلے پر زیاد کو دیکھنے لگی، چند قدم کے فاصلے پر کھڑا زیاد ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا 

"یہ کوئی بہت بڑا مینٹل کیس لگ رہا ہے پہلی ملاقات میں کون یوں منہ اٹھاکر ایسے پرپوز کرتا ہے اور خبردار جو اب تم نے اس آدمی سے کوئی بھی بات کی تو چلو اب ہمیں گھر چلنا چاہیے"

عرا شہرینہ کو غصے میں بولتی ہوئی دوبارہ شہرینہ کا ہاتھ پکڑ کر وہاں سے باہر نکلنے لگی ان دونوں کو باہر جاتا ہوا دیکھ کر زیاد بھی اُن کے ہم قدم چلتا ہوا ایک مرتبہ پھر عرا کو مخاطب کرتا بولا 

"پلیز عرا مجھے غلط مت سمجھیں آئی سوئیر جو کچھ بھی تھوڑی دیر پہلے کہا تھا وہ سب سچ ہے آپ اچھی لگی ہیں ای رئیلی لائک یو"

زیاد کے دوبارہ بولنے پر عرا کے قدم رکے تو شہرینہ بھی رکی تو زیاد کو بھی رکنا پڑا 

"میں پہلی نظر کی محبت پر یقین نہیں رکھتی مسٹر زیاد"

عرا شہرینہ کا ہاتھ چھوڑ کر زیاد سے بولتی ہوئی دوبارہ چلنے لگی زیاد بھی دوبارہ اس کے ساتھ چلتا ہوا بولا 

"تو تمہیں کس نے کہا مجھے پہلی نظر میں تم سے محبت ہوئی ہے" 

زیاد اس کے ساتھ چلتا ہوا عرا سے بولا شہرینہ ان دونوں کے پیچھے جان بوجھ کر آہستہ چل رہی تھی تاکہ وہ دونوں ایک دوسرے سے بات چیت کرسکے 

"یعنٰی آپ کو مجھ سے پرسوں مال میں محبت نہیں ہوئی"

عرا اس سے پوچھتی ہوئی طنزیہ مسکرائی وہ اب بینکوئیٹ سے باہر نکل چکی تھی 

"نہیں یہ سالوں پرانا قصہ ہے مگر تب اس وقت میں نے تمہیں نہیں بتایا تھا پلیز رکو عرا ایک منٹ صرف تھوڑی دیر کے لیے میری بات تو سن لو"

زیاد کے اصرار کرنے والے انداز کا نوٹس لیے بغیر وہ فٹ پاتھ پر آکر کھڑی ہوگئی 

"اگر یہ صدیوں پرانا قصہ ہے تب بھی مجھے اس قصے کو جاننے میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے آپ پلیز تنگ نہیں کریں چلیں جائے یہاں سے" 

عرا زیاد سے بولتی ہوئی ٹیکسی کا ویٹ کرنے لگی 

"تم اکیلی گھر کیسے جاؤ گی آؤ میں تمہیں ڈراپ کردیتا ہوں"

اس کو ٹیکسی کا ویٹ کرتا دیکھ کر زیاد عرا سے بولا شہرینہ بالکل خاموش کھڑی عرا کی بےمروتی پر اس کو گھور رہی تھی

"سوری میں اجنبیوں سے لفٹ نہیں لیتی بولا ناں آپ یہاں سے جاسکتے ہیں"

زیاد کی آفر پر عرا اس کو دیکھے بغیر بولی اور دور سے آنے والی ٹیکسی کو ہاتھ کے اشارے سے روکنے لگی 

"ویسے جو ہمہیں ٹیکسی ڈرائیور گھر چھوڑ کر آئے گا وہ بھی اجنبی ہوگا"

اب کی مرتبہ شہرینہ مداخلت کرتی ہوئی بولی جس پر عرا نے پوری آنکھیں کھول کر اسے گھورا

"تمہیں زیادہ لفٹ لینے کا شوق چڑھا ہے تو تم شوق سے اِن کی آفر قبول کرلو ویسے بھی میں بلاوجہ فری ہونے والے انسانوں کو پسند نہیں کرتی" 

عرا غصے میں شہرینہ کو بولتی ہوئی آخری جملہ زیاد سے کو دیکھ کر بولی اب کی مرتبہ عرا کے رویے پر زیاد مایوس ہوکر اس کو دیکھنے لگا تبھی شہرینہ ایک مرتبہ پھر بولی

"اوفو زیاد آپ اِس کو چھوڑیں آپ ایسا کریں میرا نمبر نوٹ کرلیں یہ بی بی تو خود کو کوئی حور پری سمجھ بیٹھی ہے آپ رات میں مجھے کال کرلیے گا ہم دونوں باتیں کریں گے"

شہرینہ کے بولنے پر عرا نے غصے میں شہرینہ کا نام پکارا ٹیکسی آکر رک چکی تھی 

"ارے تم تو چپ کرو تمہارا نمبر تھوڑی نہ دے رہی ہو اپنے منگیتر کو میں پرسوں ہی طلاق دے چکی ہوں اس بدتمیز کے بڑے ہی نخرے ہوچکے ہیں آپ نوٹ کریں 032۔۔۔۔ 

عرا شہرینہ کا ہاتھ کھینچ کر اسے ٹیکسی میں دھکا دیکھ کر بٹھا چکی تھی مگر شہرینہ ڈھیٹ بنی زیاد کو اپنا نمبر بتاچکی تھی اور ٹیکسی چلنے سے پہلے اس نے زیاد کو کال کرنے کا اشارہ بھی کیا تھا زیاد ٹیکسی کو جاتا ہوا دیکھ کر اپنی کار کی طرف بڑھ گیا 

****

"ہائے سویٹی ہاؤ آر یو کتنے دنوں بعد بات ہو رہی ہے ہماری"

ویڈیو کال پر عشوہ کو دیکھ کر ریان عشوہ سے اس کا حال پوچھنے لگا

"کہاں سے آرہے ہیں آپ اس وقت"

عشوہ دوسری باتوں کو نظر انداز کرتی ریان کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی لیدر کی جیکٹ اور سر پر بلیک کلر کا اونی ٹوپہ پہنے وہ ابھی اپنے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا تھا تبھی عشوہ کی ویڈیو کال اُس کے پاس آنے لگی جسے وہ ریسیو کرچکا تھا

"یار ویک اینڈ تھا تو دوستوں کے ساتھ نکلا ہوا تھا تم بتاؤ کیسی ہو تمہارا ٹرپ کیسا رہا ماں بتارہی تھیں تم یونیورسٹی کی طرف سے ناردرن ایریاز پر گئی تھی یعنٰی خوب انجوائے ہو رہا ہے"

ریان عشوہ سے بولتا ہوا ہاتھوں سے دستانے اتارنے کے بعد سر سے اونی ٹوپا اتار کر اپنے بال سیٹ کرنے لگا عشوہ بچپن سے ہی بہت کم کسی سے گھلتی ملتی تھی جب ریان کو مائے نور سے معلوم ہوا کہ عشوہ یونیورسٹی کے طرف سے ٹرپ پر گئی ہے تو ریان کو عشوہ کے اندر اس تبدیلی کا جان کر اچھا لگا 

"بس بیا نے ضد کی تو پروگرام بنالیا اچھا رہا ٹرپ مگر ماہی اور بھائی کو بہت مس کیا میں نے"

بیا عشوہ کی یونیورسٹی کی دوست تھی جس کے ضد کرنے پر وہ ٹرپ پر گئی تھی مگر آج ریان کو کال ملانے کی خاص وجہ ٹرپ کے بارے میں معلومات دینا نہیں بلکہ کچھ اور تھی 

"بہت اچھا کیا جو تم نے اپنی فرینڈ کی بات مانی، اپنے اندر چینج لے کر آؤ یار گھوما پھرا کرو لائف کو انجوائے کرو یہی تو دن ہوتے ہیں مجھے تو بہت اچھا لگا سن کر ویسے تم نے صرف ماں اور زیاد کو ہی مس کیا میری یاد نہیں آئی تمہیں" 

ریان مصنوعی انداز میں اس سے شکوہ کرتا ہوا پوچھنے لگا 

"کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب عاشو آپ کو یاد نہیں کرتی آپ کی یاد تو ہر لمحہ ہر پل آتی ہے آپ ہی نہ جانے کیوں پردیس جاکر بیٹھ گئے ہیں" 

عشوہ کے اس طرح بولنے پر ریان ایک پل کے لیے کچھ بول نہ سکا مگر جب بولا تو اس کے لہجے میں پہلے جیسے خوشگواریت نہ تھی 

"عاشو میں کال رکھ رہا ہوں ضروری کام یاد آگیا ہے مجھے"

وہ سنجیدہ لہجے میں بولا اس کے چہرے کے تاثرات یک دم سنجیدہ ہوچکے تھے 

"آپ کال نہیں رکھیں گے ریان جب تک آپ میری بات کا جواب نہیں دیں گے تب تک آپ میری کال ڈسکنینکٹ نہیں کریں گے" 

عشوہ اُس کے انداز کو اُس کے موڈ کو خوب سمجھتی تھی لیکن اتنا جانتی تھی اگر وہ کہہ رہی تھی کہ وہ بات کرنا چاہتی ہے تو ریان کبھی بھی کال نہیں کاٹنے والا تھا کیونکہ دور پردیس میں بیٹھے ہونے کے باوجود وہ گھر کے کسی بھی فرد کو اگنور نہیں کرسکتا تھا 

"بولو کیا بات کرنی ہے تمہیں مگر ایک منٹ، آگے سے تم کوئی بھی بےمعنٰی بات نہیں کروں گی جس کا سر یا پیر نہ ہو" 

ریان اس کو وارن کرتا ہوا بولا وہ سمجھ رہا تھا اُس کے نیویارک آنے سے پہلے وہ اس لڑکی کو اتنی اچھی طرح جھاڑ پلا چکا تھا کہ اِس لڑکی کے دماغ کا ڈھیلا پرزہ درست جگہ پر فٹ ہوچکا ہوگا مگر آج اس کو معلوم ہورہا تھا وہ غلط تھا 

"میری کوئی بھی بات بےمعنٰی نہیں ہوتی ہے ریان صرف آپ میری باتوں کا مفہوم سمجھنے سے کتراتے ہیں ورنہ بےوقوف تو آپ بھی ہرگز نہیں ہیں" 

ریان کی حرکت سے عشوہ کا دل دکھا ہوا تھا تبھی آج وہ اپ سیٹ ہوکر ریان سے ایسی باتیں بول رہی تھی مگر افسوس اس بات کا تھا کہ اس دور بیٹھے شخص کو اندازہ بھی نہ تھا اُس کی کس حرکت نے اسے اس قدر ہرٹ کیا تھا جو آج وہ یہ سب بولنے پر مجبور ہوچکی تھی 

"تمہیں یہی سب باتیں کرنی ہیں یا پھر آگے بھی کچھ بولنا ہے" 

اپنے لہجے میں بےزاری ظاہر کرتا وہ عشوہ سے بولا تو عشوہ کا دل دکھنے لگا 

"کبھی آپ نے مجھ سے کہا تھا کہ آپ میرا دل نہیں دکھاسکتے یاد کریں ریان آپ ہی نے بولا تھا ناں کہ میری آنکھوں میں آنسو آپ کو ہرٹ کریں گے"

عشوہ نم آنکھوں سے ریان کے چہرے پر چھائی بےزاری دیکھ کر اُس کو یاد دلانے لگی 

"وہ سب باتیں میں نے چار سال پہلے ایک ایسی لڑکی سے بولی تھی جسے بچپن سے میں نے اپنے سامنے پلتے بڑے ہوتے دیکھا تھا جو میری فیملی کا حصہ تھی بالکل اسی طرح جیسے ماں اور زیاد۔۔۔ وہ لڑکی بھی مجھے اپنی فیملی کی طرح عزیز تھی وہ ایک معصوم اور چھوٹی بچی تھی عاشو تم نے اس معصوم بچی کو مار کر اچھا نہیں کیا یہ جو لڑکی میرے سامنے موجود ہے میں اس کو نہیں جاننا چاہتا اور اب میں تم سے مزید بات نہیں کرسکتا" 

ریان نے ایک مرتبہ پھر اس کو جتایا تھا وہ اس موضوع پر بات ہی نہیں کرنا چاہتا تھا 

"میں نے آپ سے کہا ہے آپ کال نہیں رکھیں گے" 

اب کی مرتبہ عشوہ غصے میں چیخ کر بولی تو آنکھیں خود بخود آنسووں سے بھر گئی جس پر ریان غصے میں اس کا چہرہ دیکھنے لگا وہ عشوہ سے بھی زیادہ زور سے چیخا

"کیا ہے یہ سب آنسو صاف کرو اپنے بےوقوف لڑکی۔۔۔ یہی سب باتیں کرکے میرا دماغ خراب کرنے کے لیے کال ملائی ہے تم نے مجھے، بتاؤں ابھی تمہاری اِس حرکت کا ماں کو"

ریان عشوہ کو یوں روتا ہوا دیکھ کر غصے میں پھٹ پڑا ساتھ ہی اس نے عشوہ کو مائے نور کے نام کی دھمکی دی

"ماہی کے نام کی دھمکی مت دیجئے گا مجھے میں کسی سے نہیں ڈرتی آپ اچھی طرح جانتے ہیں کیوں ہرٹ کیا آپ نے مجھے وہاں بیٹھ کر آخر کیوں دل دکھایا آپ نے میرا"

آنسوؤں کے ساتھ وہ موبائل کی اسکرین پر ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"پہلے اپنے آنسو صاف کرو اور پھر مجھے بتاؤ کہ ہوا کیا ہے"

ریان اب کی بار غصے ضبط کرتا سنجیدگی سے اس کو دیکھ کر پوچھنے لگا اس کی بات مانتی ہوئی عشوہ اپنے آنسو صاف کرتی بولی 

"ایلکس کل رات آپ کے ساتھ تھی" 

عشوہ اپنا غصہ ضبط کرتی ہوئی ریان سے پوچھنے لگی تبھی وہ چونکا لازمی اُس کو زیاد سے معلوم ہوا ہوگا مگر یہ کوئی ایسی بات تو نہ تھی جس پر وہ یوں غصے میں رو رہی تھی

"کل رات میں صرف ایلکس ہی ساتھ نہیں بلکہ دوسرے فرینڈز بھی میرے ساتھ تھے ہم سب نے ساتھ مل کر ڈنر کیا تھا۔۔۔ اب آگے بولو اس میں پریشانی والی کیا بات ہے"

ریان اپنا غصہ دباتا ہوا لہجے کو نارمل رکھ کر عشوہ سے بولا 

"اگر سارے فرینڈز آپ کے ساتھ تھے تو صرف ایلکس کے ساتھ آپ کی انسٹا پر پکس کیوں موجود ہیں وہ آپ سے کس قدر کلوز ہوکر کھڑی تھی آپ اس کو اسمائل دے رہے تھے ریان یہ سب کچھ مجھے بالکل بھی پسند نہیں"

عشوہ کی بات سن کر وہ بری طرح چونکا اس نے انسٹا پر کوئی بھی پکس شیئر نہیں کی تھی یقیناً یہ شرارت بھی ایلکس کی ہی تھی

"عاشو وہ میری فرینڈ ہے معلوم نہیں تم کیا سمجھ رہی ہو یار" 

اسے وضاحت دینے کی ضرورت تو نہیں تھی نہ جانے کیوں وہ پھر بھی عشوہ سے بولا

"اگر فرینڈ ہے تو اُس کو لمٹ میں رکھیں اگر اگلی مرتبہ وہ آپ کے ساتھ اس طرح چپکی نظر آئی تو میں اُس کو شوٹ کر ڈالوں گی"

عشوہ اس کے موبائل کی اسکرین پر غصے میں بولی یہ ہنسنے والی بات تو نہ تھی مگر نہ جانے کیوں ریان کو عشوہ کے اس انداز پر ہنسی آئی 

"تم پاگل ہو عاشو بالکل چھوٹے بچوں کی طرح ری ایکٹ کررہی ہو"

ریان ہنستا ہوا اسے دیکھ کر بولا ریان کو مسکراتا ہوا دیکھ کر وہ بھی مسکرا دی

"پاگل تو میں سچ میں ہوں یہ بات آپ اچھی طرح جانتے ہیں"

عشوہ اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی بولی تو ریان کو چار سال پہلے والا وہ دن یاد آگیا جب اسے اس لڑکی نے بناء کسی کے ڈر یا بےخوفی کے اپنے جذبے کو اس پر عیاں کیا تھا 

"پاگل نہیں ہو سویٹی تم میں آج تک بچپنا بھرا ہوا ہے جو ابھی تک ختم نہیں ہوا بالکل بھی میچورٹی نہیں آئی ہے تم میں ان گزرے ہوئے سالوں میں" 

ریان اپنا سر جھٹکتا ہوا عشوہ سے بولا 

"ریان آپ واپس کب آئیں گے میں آپ کو بہت مس کرتی ہوں"

عشوہ سیریس ہوکر ریان سے پوچھنے لگی 

"ہاں میں جلدی واپس آؤں گا ابھی کال رکھو مجھے ایک ضروری کام یاد آگیا ہے بعد میں بات کرتے ہیں"

ریان واپس آنے والی بات پر اس کو نہ محسوس طریقے سے ٹالتا ہوا بولا 

"ٹھیک ہے میں کال رکھتی ہوں مگر ایک بات آپ اپنے ذہن میں رکھیے گا ریان آپ صرف میرے ہیں"

عشوہ ریان سے بولتی ہوئی اس کا جواب سنے بغیر یا چہرے کے تاثرات دیکھے بغیر کال کاٹ چکی تھی جبکہ ریان اس کی بات پر ناگواری کے تاثرات چہرے پر لیے بیٹھا اس کے جملے پر غور کرتا غصہ ہونے لگا

"بہت بڑی ڈھیٹ ہے یہ لڑکی پاکستان جاکر دوبارہ سے اس کا دماغ ٹھکانے لگانا پڑے گا" 

ریان دل میں خود ہی سوچتا ہوا کچن میں آیا اور اپنے لیے کافی بنانے لگا

****

"بہت پیار کرتی ہوں آپ سے" 

چار سال پہلے عشوہ کا بولا ہوا جملہ آج پھر اس کی سماعت سے ٹکرایا تھا اس انکشاف کے بعد اس کا رد عمل کیا ہونا چاہیے تھا ریان کافی کا کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھتا ہوا صوفے پر بیٹھ کر اپنے ہاتھ کو غور سے دیکھنے لگا 

(اپنے گال پر پڑنے والے تھپڑ پر ہاتھ رکھے وہ چند سیکنڈ بےیقینی سے ریان کو دیکھتی رہ گئی تھوڑی دیر پہلے تک یہی بےیقینی ریان کی آنکھوں میں بھی نظر آرہی تھی تھی جب سامنے کھڑی اُس 16 سالہ لڑکی نے اتنی آرام سے اس کے سامنے ایسی بات بولی تھی کہ وہ اسے پیار کرتی ہے)

"اب دوبارہ دہرا کر دیکھو یہ جملہ میرے سامنے" 

ریان کا لہجہ سختی لیے ہوئے تھا اور غصہ اس کے ہر انداز سے چھلک رہا تھا جیسے یہ بات اس کو بےتحاشہ ناگوار گزری ہو 

(آج پھر عشوہ کے کانوں میں ریان کی آواز گونجی تھی۔۔۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے ایک تلخ سی مسکراہٹ عشوہ کے ہونٹوں تلے بکھر گئی۔۔۔ دل میں چھپی بات آج اپنے ہونٹوں سے بول کر اس کے دل سے خوف بھی نکل چکا تھا تبھی وہ ریان کے غصے کرنے اور دھمکانے کے باوجود دوبارہ سے بولی)

"ریان میں بہت پیار کرتی ہوں آپ سے"

ایک مرتبہ پھر ریان نے اس کے منہ سے یہی جملہ سنا تھا وہ غصے میں اس لڑکی کی دیدہ دلیری پر اُس کو گھورنے لگا۔۔۔ریان کو بالکل اندازہ نہ تھا اس کا تھپڑ کھانے کے بعد اب دوبارہ وہ یہ جملہ دہرانے کی ہمت کرے گی۔۔۔ کیا تھی وہ اسکول گرل میٹرک کی اسٹوڈنٹ وہ کیسے اس کے متعلق اس طرح سوچ رکھ سکتی تھی ریان نے اب کی مرتبہ اس کا منہ سختی سے جبڑوں سے پکڑا

"اگر اب دوبارہ تم نے میرے سامنے یہ فضول بکواس کی تو میں تمہاری زبان گدی سے کھینچ ڈالوں گا"

عشوہ بیڈ پر لیٹی ہوئی چار سال پہلے اُس وقت کو سوچنے لگی تب اس کی بات پر ریان کس قدر غصے میں آگیا تھا ورنہ بچپن سے لے کر اب تک ریان نے کبھی بھی اس سے تیز آواز یا سخت لہجے میں بات تک نہ کی تھی

(اس لڑکی کا انداز بےخوفی اپنائے ہوئے تھا وہ کتنے دھڑلے سے اس کے سامنے یہ بات دوسری مرتبہ دہرا رہی تھی اور دوسری مرتبہ بولنے کے بعد بھی بناء شرمندہ ہوئے وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بنا ڈرے اسی کو دیکھ رہی تھی عشوہ کے اس انداز نے اس وقت اس کو کتنا غصہ دلایا تھا آج پھر سے ریان اس گزرے ہوئے وقت کو سوچنے لگا جب عشوہ اس کی دھمکی بھی خاطر میں نہ لائی تھی)

"ایک بار نہیں بلکہ بار بار بولوں گی کہ آپ سے پیار کرتی ہوں اور یہ بات صرف آپ کے سامنے ہی نہیں پوری دنیا کے سامنے بول سکتی ہوں کہ عشوہ ملک ریان سکندر سے بےحد پیار کرتی ہے آپ میری گدی سے زبان نہیں کھینچے بلکہ مجھے جان سے مار ڈالے تب بھی میں یہی بولتی رہوں گی اور یہ بات میں تب تک بولتی رہوں گی جب تک آپ کو میرے پیار پر یقین نہیں آجائے گا" 

عشوہ کا بولا ہوا ایک ایک لفظ یاد کر کے ریان کو اِس وقت بھی غصہ آنے لگا اس نے اپنا سر جھٹکا  

"بدتمیز اور ڈھیٹ لڑکی ابھی تک عشق و محبت کا بھوت سر پر سوار کر کے بیٹھی ہے ماں اور زیاد مجھے بول رہے تھے کہ اب سدھر گئی ہے اِس کے عشق کا علاج تو میں اب پاکستان جاکر خود کرو گا حد ہوتی ہے بےشرمی کی" 

ریان غصے میں سوچتا ہوا صوفے سے اٹھ گیا

****

"عاشو یونیورسٹی نہیں جانا آج چلو جلدی سے ناشتہ کرنے کے لیے آجاؤ" 

وہ ریان سے بات کر کے بیڈ پر لیٹی ہوئی سسک رہی تھی مائے نور عشوہ کو پکارتی ہوئی اس کے کمرے میں چلی آئی

"عاشو میری جان کیا ہوگیا اس طرح کیوں رو رہی ہو"

مائے نور اس کو روتا ہوا دیکھ کر پریشان ہوتی عشوہ سے پوچھنے لگی مائے نور کو دیکھ کر عشوہ اٹھ کر بیٹھ گئی مگر اس نے اپنے رونے کا سلسلہ جاری رکھا

"ماہی آپ جانتی ہیں ناں آپ جانتی ہیں کہ میں ریان سے بہت محبت کرتی ہوں پھر آخر کیوں ریان میری محبت کو میری فیلنگز کو نہیں سمجھتے ہیں ان کو کیوں احساس نہیں ہوتا میری محبت کا، وہ کیوں اس قدر روڈ ہوجاتے ہیں میری باتوں کو سن کر"

عشوہ روتی ہوئی مائے نور سے بولی تو مائے نور اس کی بات پر ایک دم چونکی 

"مطلب تمہاری ابھی ریان سے بات ہوئی ہے اور تم نے یہ باتیں دوبارہ سے اس کے سامنے بول دیں" 

مائے نور ایک دم اپنا خدشہ ظاہر کرتی ہوئی عشوہ سے پوچھنے لگی کیونکہ ریان پہلے ہی پاکستان آنے کو تیار نہ تھا اگر اسے عشوہ کی اِن حرکتوں کا معلوم ہوجاتا تو اُس کو پاکستان نہ آنے کا ایک بہانہ مل جاتا 

"کیوں نہ بولتی ان سے یہ سب، معلوم نہیں وہاں پر کیسی عجیب و غریب لڑکیوں سے دوستی کر کے بیٹھے ہیں ماہی میں ریان کی زندگی میں کسی دوسری لڑکی کا وجود برداشت نہیں کرسکتی آپ اُن کو یہاں بلائیں ان سے کہیں کہ وہ پاکستان آجائیں میں نہیں رہ سکتی اُن کے بغیر۔۔۔ آپ نے مما سے پرامس کیا تھا ناں کہ آپ ہمیشہ مجھ سے محبت کریں گی اور مجھے میری محبت دیں گی مجھے ہر وہ چیز دیں گی جو مجھے چاہیے ہوگی مجھے ریان چاہیے ماہی آپ پلیز ریان کو یہاں بلائیں"

عشوہ کے رونے پر مائے نور نے اس کو گلے سے لگالیا تبھی زیاد بھی عشوہ کے رونے کی آواز سن کر اس کے کمرے میں آگیا مائے نور زیاد کو کمرے میں آتا ہوا دیکھ کر اس کی طرف متوجہ ہوئی ذیاد اشارے سے عشوہ کے رونے کی وجہ پوچھنے لگا تو مائے نور گہرا سانس لیتی ہوئی نفی میں سر ہلاتی بولی 

"عاشو تمہیں فلحال ریان سے یہ سب باتیں نہیں کرنی چاہیے تھی میری جان میں نے جب تم سے کہا ہے کہ اس کی وائف کی صورت صرف تم ہی اس کی زندگی میں آسکتی ہو اور کوئی دوسری لڑکی نہیں تب تمہیں میری بات کا یقین کرنا چاہیے تھا وہ چاہے کسی بھی لڑکی سے فرینڈ شپ کرے مگر اُس کی وائف تم ہی بنو گی یہ میرا وعدہ ہے تم سے اب خاموش ہوجاؤ شاباش" 

مائے نور اسے پیار سے بہلاتی ہوئی بولی تو ذیاد کو بھی پورا معاملہ سمجھ میں آگیا وہ تعجب سے مائے نور کو دیکھتا ہوا آگے بڑھا 

"عاشو جلدی اٹھو بیڈ سے، چلو اٹھ کر ناشتہ کرو"

زیاد نے اس ٹاپک کو ختم کرنے کے لیے عشوہ کو بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور اس کے آنسو صاف کرنے لگا 

"آپ جانتے ہیں ناں ایلکس کے بارے میں ایسا نہیں ہوسکتا ریان نے آپ کو کچھ نہ بتایا ہو بھائی پلیز ریان کو یہاں واپس بلائیں" 

اب کی مرتبہ وہ زیاد سے بولی 

"وہ جلد واپس آجائے گا پاکستان، تم چل کر ناشتہ کرو پھر تمہیں یونیورسٹی ڈراپ کر کے آفس جاؤں گا ماں آپ بھی ہال میں آجائیں"

زیاد مائے نور سے بولتا ہوا اپنے ساتھ عشوہ کو کمرے سے باہر لے گیا

****

تینوں نے ناشتہ بالکل خاموشی سے کیا تھا جس کے بعد عشوہ اپنے کمرے میں یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہونے چلی گئی تبھی زیاد مائے نور سے بولا 

"آپ کو عاشو کو خوش کرنے کے لیے ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی ماں آپ کو ریان کی خوشی کے متعلق بھی سوچنا چاہیے" 

زیاد مائے نور سے بولا تو وہ گہری سوچ میں ڈوبی ایک دم چونک کر زیاد کو دیکھنے لگی 

"ریان کی خوشی کس میں ہے زیاد" مائے نور زیاد سے سوال کرنے لگی جس پر ایک پل کے لیے زیاد چپ ہوا پھر دوبارہ بولا 

"عاشو میں ہرگز نہیں ہے اس کی خوشی اتنا میں جانتا ہوں ریان نے میری طرح عاشو کو صرف بہن ہی سمجھا ہے وہ اس کے متعلق ایسی بات کبھی بھی نہیں سوچ سکتا جیسے عاشو ریان کے بارے میں سوچ رہی ہے یہ ناممکن سی بات ہے آپ کو عاشو کو سمجھانا چاہیے"

زیاد نے اپنی بات مکمل کرکے چائے کا کپ اٹھالیا 

"زیاد عاشو مجھے تمہارے اور ریان کی جتنی ہی عزیز ہے بےشک اسے میں نے پیدا نہیں کیا مگر وہ میری مری ہوئی بہن کی آخری نشانی میرے پاس موجود ہے۔۔۔ اُس بہن کی بیٹی جس بہن نے مجھے بیٹی کی طرح پالا تھا اور جب خود اس کو خوشیاں نصیب ہوئی تو زندگی نے اُسے اتنی بھی مہلت نہ دی وہ اپنی خوشیوں کو دیکھ سکتی۔۔۔ میں نے تمہاری آنی سے وعدہ لیا تھا کہ عاشو کو ہمیشہ اپنی بیٹی بناکر رکھوں گی اگر عاشو کو ریان سے محبت نہ بھی ہوتی تب بھی میں ریان کی شادی عاشو سے کرواتی اور ریان اگر مجھ سے محبت کرتا ہے تو اسے عاشو کو اپنانا پڑے گا اور مجھے یقین ہے وہ ایسا ہی کرے گا ریان کی صرف عاشو سے ہی شادی ہوگی" 

مائے نور کا لہجہ پُر اعتماد تھا جس پر زیاد غور سے اس کو دیکھتا ہوا بولا 

"کیا چاہتی ہیں آپ۔۔۔ ماضی کی کہانی ایک مرتبہ پھر دہرائی جائے" زیاد کے جملے پر مائے نور بالکل کنگ ہوکر زیاد کو دیکھنے لگ گئی ماضی کی کوئی بھی بات کوئی بھی راز اس کے بڑے بیٹے سے پوشیدہ نہ تھا 

"ریان سکندر آپ کا بیٹا۔۔۔ وہ شہریار سکندر کا بھی بیٹا ہے یہ بات آپ کو یاد رکھنی چاہیے" 

زیاد نے اب کی بار بولتے ہوئے شہریار سکندر کے نام پر زور دیا تو مائے نور کے سامنے گزرا ہوا وقت گھوم گیا 

"کوئی بھی فیصلہ کرنا ہو سوچ سمجھ کر کیجئے گا عاشو کو دوسری ماہی مت بننے دیئے گا وہ ماہی جس نے محبت عذاب کی صورت سہی ہے"

زیاد مائے نور سے بولتا ہوا ٹیبل سے اٹھ کر ہال سے باہر چلا گیا جبکہ مائے نور کی آنکھوں میں نمی اتر آئی 

****

"آپی میں بہت پیار کرتی ہوں سکندر سے۔۔۔ بابا اُس کا رشتہ کیسے آپ کے ساتھ طے کرسکتے ہیں میں کیسے رہوں گی سکندر کے بغیر میں مر جاؤں گی آپی اگر سکندر مجھے نہ ملا تو میں سچ میں مر جاؤں گی"

مائے نور کے بولے ہوئے جملے پر آئے نور بالکل ساکت ہوکر رہ گئی تھی 

سکندر اور آئے نور۔۔۔۔ دونوں کے ایک ساتھ زندگی ساتھ گزارنے کے دیکھے ہوئے خواب۔۔۔ رشتہ طے ہونے کی خبر سنتے ہی وہ کس قدر خوش تھی اور سکندر بھی۔۔۔ لیکن اپنی چھوٹی روتی تڑپتی بہن کی خاطر شاید اسے اپنی محبت کی قربانی دینی تھی اس بہن کی خاطر جسے اس نے ماں بن کر پالا تھا 

"اس طرح نہیں روتے ماہی سکندر تم سے شادی کرے گا تم بیوی بنو گی اس کی میں وعدہ کرتی ہوں تم سے"

آئے نور اپنی چھوٹی بہن کو گلے لگاتی ہوئی اس سے بولی 

زیاد عشوہ کو لےکر جاچکا تھا سکندر ولا میں اِس وقت خاموشی پہرا تھا وہ راکنگ چیئر پر بیٹھی ایک مرتبہ دوبارہ ماضی کی بھول بھلیوں میں کھو گئی 

"نہ جانے وہ کون سی منحوس گھڑی تھی جب آئے نور نے رشتے سے انکار کیا اور میری شادی تم سے کردی گئی۔۔۔ تم زبردستی مسلط کی گئی ہو مجھ پر سنا تم نے۔۔۔ آئے نور میری محبت تھی تم ایک کم عمر، کم عقل، بےوقوف اور امیچور لڑکی ہو جو بیوی بننے کے لائق ہی نہیں ہے ایسی بیوی سے بہتر ہے انسان خود کشی کرلے صرف اپنے باپ کے دباؤ میں اور مجبور کرنے پر میں نے تم سے شادی کی ہے تم نے مجھے زیاد اور ریان کے علاوہ کوئی دوسری خوشی نہیں دی مجھے نفرت ہے تم سے اور تمہاری ساری بچکانہ حرکتوں سے"

سکندر کی بولی ہوئی باتیں یاد کرکے آج بھی اس کا دل چھلنی ہوجایا کرتا تھا نہ جانے کب سے مائے نور کے آنکھوں سے آنسو نکل کر اس کے چہرے کو بھگوئے جارہے تھے مائے نور کو خبر ہی نہ ہوئی 

"زیاد نے بالکل غلط جج کیا ہے اب کی مرتبہ ماضی خود کو نہیں دہرایا گا ریان اگر سکندر کا بیٹا ہے تو اس کو پیدا کرنے والی ماں میں ہوں وہ کبھی بھی عاشو کو سکندر کی طرح ذہنی ٹارچر نہیں کرے گا۔۔۔ اپنی کم عمری اور کم عقلی سے میں نے اپنی بہن کی محبت اس سے چھین لی تھی لیکن اب اُس کی بیٹی کو اُس کی محبت ضرور ملے گی ریان کو عاشو سے شادی کرنا پڑے گی اب وقت آگیا ہے کہ ریان واپس آئے اور اس کی عاشو سے شادی ہوجائے کیونکہ اب عاشو بچی نہیں رہی ہے"

مائے نور خود سے باتیں کرتی ہوئی اپنا موبائل اٹھا کر ریان کو کال ملانے لگی تھی

"مس عرا میڈم تاج نے آپ کو اپنے روم میں بلایا ہے آپ کا کوئی کزن آپ کو لینے آیا ہے" 

پریڈ ختم ہونے کے بعد عرا اسٹاف روم میں دوسری ٹیچرز کے ساتھ ابھی آکر بیٹھی تھی تب آیا عرا کے لیے میڈم تاج کا پیغام لائی اتفاق سے آج تزئین نے بھی اسکول سے آف لیا تھا آیا کے پیغام پر عرا حیرت سے شہرینہ کو دیکھنے لگی جو خود بھی آئی برو اچکا کر اسے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہی تھی 

"یہ میرا کون سا کزن پیدا ہوگیا جو مجھے لینے کے لیے آیا ہے" 

عرا دل میں سوچتی ہوئی آیا کے پیچھے چلتی ہوئی میڈم تاج کے روم میں پہنچی 

"آئیے مس عرا یہاں تشریف رکھیے"

میڈم تاج نے اپنے روم کے دروازے پر عرا کو دیکھتے ہوئے اندر آنے کی اجازت دی عرا میڈم کو سلام کرتی ہوئی اُس مرد کو دیکھنے لگی جس کی پشت اُس کی جانب تھی عرا نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے جیسے ہی اپنے برابر میں نظر ڈالی 

"آپ" وہ ذیاد کو اپنے اسکول میں دیکھ کر بری طرح چونکی 

"ہاں میں۔۔۔مجھے آنا پڑا کیونکہ پھپھو کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لیے تمہیں لینے کے لیے آیا ہوں" زیاد نے جلدی سے عرا کو دیکھتے ہوئے بولا تو عرا کنفیوز سی زیاد کو دیکھنے لگی پھر میڈم تاج کی طرف اپنے چہرے کا رخ کیا 

"پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے آپ اپنے کزن کے ساتھ چلی جائیں آپ کی کلاس کا نیکسٹ پیریڈ مس علیشہ لے لیں گیں"

میڈم تاج نے شائستگی سے بولتے ہوئے اس کو زیاد کے ساتھ جانے کی پرمیشن دے دی عرا شکریہ کہہ کر خاموشی سے زیاد کے ہمراہ اسکول سے باہر نکل آئی 

"عرا مجھے تم سے بات کرنی ہے پلیز کار میں بیٹھو چند منٹ میری بات سن لو" 

زیاد نے عرا کو اسکول سے نکلنے کے بعد دوسرے سمت جاتا ہوا دیکھا تو وہ عرا کے سامنے آکر اس کا راستہ روکتا ہوا بولا

"آج کافی گری ہوئی حرکت کی ہے آپ نے مسٹر زیاد آپ کو کیا لگ رہا ہے آپ کی یہ حرکت مجھے امپریس کرے گی پیچھے ہٹئیے راستہ دیں مجھے اپنے گھر جانا ہے"

عرا غصے میں زیاد کو گھورتی ہوئی بولی جو اس کو اسکول سے غلط بیانی کرکے اپنے ساتھ لےکر آیا تھا عرا اُس وقت میڈم تاج کے سامنے ذیاد کو شرمندہ کرکے اپنی پوزیشن خراب نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے خود وہاں سے چلی آئی تھی

"پہلے میری بات سن لو پھر گھر چلی جانا آج تم یہاں سے میری بات سنے بغیر تو بالکل نہیں جاسکتی پلیز اِس طرح کھڑے رہنا اچھا نہیں لگ رہا گاڑی میں بیٹھ جاؤ"

زیاد کو اپنی عزت سے زیادہ اس کی پروا تھی راہ گزرتے لوگ اور سامنے موجود شاپ کیپرز اور گارڈز اُن دونوں کو دیکھ رہے تھے تبھی زیاد اس سے التجائی انداز اپناتا ہوا گاڑی میں بیٹھنے کے لیے بولا 

"میں گاڑیوں میں بیٹھنے والی لڑکی نہیں ہوں مسٹر زیاد آپ مجھے غلط سمجھ رہے ہیں میرا راستہ چھوڑ دیں"

عرا اس کو بولتی ہوئی سائیڈ سے جانے لگی تبھی زیاد نے اس کا بازو پکڑا جس پر عرا حیرت زدہ ہوکر زیاد کی جرات پر اس کو دیکھنے لگی 

"اگر تم گاڑیوں میں بیٹھنے والی لڑکی نہیں ہو تو میں بھی وہ مرد نہیں ہوں جو ہر دوسری لڑکی کے پیچھے اپنی گاڑی لےکر گھومتا پھرو میں تم سے بات کرنا چاہ رہا ہوں مگر تم بلاوجہ کی ضد کر کے مجھے سختی پر مجبور کررہی ہو میں نہیں چاہتا یہاں سب کے سامنے تمہیں زبردستی اٹھاکر اپنی گاڑی میں بٹھالوں پلیز خود ہی گاڑی میں بیٹھ جاؤ"

زیاد نے بولنے کے ساتھ اس کا بازو چھوڑا تو عرا حیرت سے اس کی باتوں پر اس کو دیکھتی رہ گئی 

"آپ میرے ساتھ یوں زبردستی نہیں کرسکتے" 

وہ زیاد کو دیکھتی ہوئی بولی نہ جانے وہ کس ناتے یوں حق جتاکر ایسے بول رہا تھا

"عرا میں تمہارے ساتھ زبردستی کرنا بھی نہیں چاہتا لیکن اگر تم مجھے اپنے ساتھ زبردستی کرنے پر مجبور کرو گی تو پھر میں تمہارے ساتھ زبردستی ہی کروں گا پلیز صرف ایک مرتبہ میری مکمل بات سن لو"

اب کی مرتبہ زیاد نے گاڑی میں بیٹھنے کا منہ سے نہیں بولا تھا بلکہ اپنے ہاتھ سے گاڑی کی جانب اشارہ کیا عرا نے دائیں بائیں جانب آتے جاتے لوگوں کو دیکھ کر زیاد کی گاڑی کی جانب اپنے قدم بڑھائے جس پر زیاد نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے شکر ادا کیا

****

"یہ گاڑی کس خوشی میں اسٹارٹ کررہے ہیں آپ پلیز گاڑی روکیں"

زیاد کو گاڑی اسٹارٹ کرتا دیکھ کر وہ اندر سے بری طرح ڈر گئی اور گھبراتی ہوئی زیاد سے بولی 

"کڈنیپ نہیں کررہا ہوں میں تمہیں ایسے ڈر کیوں رہی ہو یار ریلیکس ہوکر بیٹھ جاؤ معلوم نہیں تم مجھے کیا سمجھ رہی ہو نہ ہی میں کوئی کڈنیپر ہوں جو تمہیں دن دہاڑے کڈنیپ کر کے لے جاؤں گا اور نہ ہی کوئی تھرڈ کلاس راہ چلتا تمہارا عاشق ہو جو تمہیں زبردستی اپنے ساتھ بھگا کرلے جاؤ گا۔۔۔ میں ایک ایجوکیٹڈ پرسن اور ڈیسنٹ سا بندہ ہوں سیدھے سادے اور عزت دار طریقے سے تم سے بات کرنا چاہتا ہوں بس" زیاد کار ڈرائیو کرنے کے ساتھ عرا سے بولا جس کے چہرے پر ابھی بھی ہوائیاں اڑتی نظر آرہی تھی کیونکہ آج سے پہلے نہ تو کسی نے اس کے ساتھ یہ سب کرنے کی جرات کی تھی نہ ہی اس نے کبھی کسی اجنبی کی گاڑی میں بیٹھنے کی حماقت کی تھی 

"شہرینہ نے بالکل اچھا نہیں کیا میرے ساتھ میں اس کو معاف نہیں کروں گی"

عرا نے جیسے زیاد سے نہیں بلکہ خود اپنے آپ سے بولا تھا جس پر زیاد ڈرائیونگ کرتا عرا کی جانب دیکھکر اس سے بولا 

"تمہاری فرینڈ نے تمہارے ساتھ کچھ غلط نہیں کیا جب میں تمہارا ہی نمبر نوٹ نہیں کرسکا تو میں تمہاری فرینڈ کو کیوں کال کرتا"

زیاد اسے اپنی سہیلی سے بدگمان ہوتا دیکھ کر اس کی بدگمانی دور کرتا بولا وہ بلاوجہ ہی شہرینہ پر شک کررہی تھی 

"تو پھر کیا آپ کو الہام ہوا ہے کہ میں یہاں اس اسکول میں جاب کرتی ہوں"

عرا زیاد کو دیکھ کر اکھڑے ہوئے لہجے میں بولی جس پر زیاد نے دوبارہ اس کے چہرے پر نظر ڈالی یوں ناراض ہونے والا انداز اس کا ابھی تک نہیں بدلا تھا جس پر زیاد دل میں مسکرایا 

"عرا جس دن تم اس ٹیکسی میں اپنے گھر گئی تھی میں نے اس ٹیکسی کا نمبر نوٹ کرلیا تھا اور اسی ٹیکسی ڈرائیور کے تھرو تمہارا ایڈریس پتہ کرلیا جب ایڈریس معلوم ہوجائے تو سارا ڈیٹا معلوم کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا میرے پاس اس وقت تہمارے گھر کا ایڈریس تمہارا موبائل نمبر بھی محفوظ ہے۔۔۔ میں نے تمہیں کال اس لیے نہیں کی کیونکہ میں تمہیں تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا ڈائریکٹ تمہارے گھر اس لیے نہیں آیا کہیں تمہاری پھپھو تم سے خفا نہ ہوجائے میں تمہیں کسی بھی طرح پریشان نہیں کرنا چاہتا ہوں آؤ تھوڑی دیر یہاں بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں پھر میں تمہیں تمہارے گھر ڈراپ کردوں گا" 

زیاد ایک بڑے سے ہوٹل کے آگے اپنی کار روک چکا تھا عرا اپنی گھبراہٹ چھپائے گاڑی سے اتری اگر اس کی پھپھو کو علم ہو جاتا وہ اجنبی مرد کے ساتھ کسی ہوٹل میں بیٹھی ہوئی ہے تو کھڑے کھڑے اس کی پھپھو اس پر اپنے گھر کے دروازے بند کردیتی 

"تم نے صبح ناشتہ کیا تھا"

عرا کے چہرے پر گھبراہٹ چھپائے نہیں چھپ رہی تھی زیاد عرا کے چہرے پر نظر ڈال کر دوستانہ لہجے میں پوچھنے لگا 

"میں یہاں آپ کے ساتھ ناشتہ کرنے نہیں بیٹھی ہوں آپ کو جو بھی بات کرنی ہے آپ جلدی سے کریں مجھے بس اپنے گھر جانا ہے" 

عرا زیاد کو جتاتی ہوئی بولی تو زیاد نے گہرا سانس لیا پھر اس کو دیکھتا ہوا سنجیدگی سے بولا 

"آئی لو یو"

زیاد کہ یوں اچانک آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولنے پر وہ حیرت سے زیاد کا چہرہ دیکھتی رہی اور اتنی ہی بےیقینی سے زیاد کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی 

"آپ مجھے یہ بات بولنے کے لیے اسکول سے یہاں تک لے کر آئے ہیں" 

آج عرا کو یقین ہوگیا تھا سامنے بیٹھا ہوا یہ مرد اگر مینٹل کیس نہیں ہے تو ضرور اس کا کوئی اسکرو ڈھیلا ہوچکا ہے 

"نہیں یہ بات میں تمہیں گاڑی میں بٹھاکر بھی بول سکتا تھا مگر اصل بات شروع کرنے سے پہلے میں نے سوچا تمہیں معلوم ہونا چاہیے تم آج جس انسان کے سامنے بیٹھی ہو وہ انسان اپنے دل میں تمہارے لیے کیا فیلینگز رکھتا ہے"

اب کی مرتبہ زیاد کے بولنے پر عرا کی نظریں جھگ گئی جس پر زیاد کے چہرے پر مسکراہٹ آئی 

"ایگزیکٹلی تمہارے فیس پر یہی ایکسپریشن دیکھنا چاہ رہا تھا میں" 

زیاد کے بولنے پر عرا نروس ہوئی تو زیاد اپنے پاس آئے ویٹر کو کافی کا آرڈر کرنے لگا 

"عرا میں اپنی مدر کو تمہاری پھپھو کے گھر ملوانے کے لیے لےکر آنا چاہتا ہوں بتاؤ کب لےکر آؤں میں ماں کو ان سے ملوانے کیونکہ ماں دو سال سے میری شادی کروانا چاہ رہی ہیں اب جبکہ تم مجھے مل چکی ہو اور میری تلاش ختم ہوچکی ہے تو میں چاہتا ہوں بناء وقت ضائع کیے ماں کو تمہاری پھپھو کی طرف لے آؤں"

زیاد اتنے عام سے انداز میں اتنے سیریس ٹاپک پر بات کر رہا تھا عرا کو کچھ سمجھ نہیں آیا وہ فوراً کیا بولے 

"کیا آپ یہ جاننے میں انٹرسٹڈ نہیں ہیں کہ میری پسند میری مرضی کیا ہے اس سلسلے میں"

عرا کے بولنے پر ایک پل کے لیے زیاد بری طرح چونکا پھر بولا 

"یہ کوئیشن تو مجھے تم سے لازمی پوچھنا چاہیے تھا لیکن اتنا میں جانتا ہوں جو رشتہ تمہارے لیے تمہاری پھپھو نے پسند کیا تھا اس رشتے کا تم آج گھر جاکر اپنی پھپھو کو منع کرنے والی ہو اس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا تمہارے دل میں دماغ میں تصور یا پھر یادوں میں موجود ہے تو تم بالکل فرینڈلی مجھ سے شیئر کرسکتی ہو" 

زیاد کافی کا مگ اٹھا کر کافی کا سپ لیتا ہوا بغور عرا کے تاثرات کا جائزہ لیتا ہوا اس سے بولا

"میرے دل و دماغ تصور یا یادوں میں ایسا کوئی دوسرا نہیں ہے اور دوسری بات پھپھو اس رشتے سے انکار نہیں کریں گی جو انہیں نے میرے لیے پسند کیا ہے کیونکہ پھپھو کی نظر میں وہ رشتہ ہر لحاظ سے بہتر ہے اور ویسے بھی مجھے بچپن سے ہی اپنی مرضی کی اجازت نہیں ہے" 

ٰعرا نے اپنے ذہن میں بچپن کی یادوں کو جھٹکا تھا جو اب بےمعنٰی سی تھی اس کا دل اداس سا ہونے لگا وہ سب باتیں زیاد سے شیئر نہیں کرسکتی تھی اس کی ذات پر اس کی پھپھو کے کتنے احسانات تھے نہ وہ اپنے ادھورے بچپن کا تذکرہ زیاد کے سامنے کرنا چاہتی تھی

"عرا جو رشتہ تمہاری پھپھو نے تمھارے لیے پسند کیا ہے وہ لوگ اب دوبارہ تمہاری طرف نہیں آئیں گے اُس چیپٹر کو اب کلوز سمجھو اِس کی گارنٹی میں لیتا اصل مسئلہ اُن لوگوں کا نہیں ہے اس کے علاوہ تم اچھی طرح سوچو تم خود کیا چاہتی ہو"

زیاد نے ایک مرتبہ پھر اس کو سوچنے کا بولا جیسے وہ اس سے کچھ اگلوانا چاہ رہا ہو 

"میں کیا چاہوں گی میری ساری سوچیں میری ساری خواہشات سارے خواب میرے بچپن کے ساتھ ہی رخصت ہوچکے ہیں میں اب اور کچھ نہیں چاہتی ہوں" 

وہ اداس لہجے میں بولی اس کے لہجے میں اداسی زیاد خود بھی محسوس کرسکتا تھا اچانک ہی اس نے عرا کے آگے اپنا ہاتھ بڑھایا عرا کنفیوز ہوکر زیاد کو دیکھنے لگی 

"تم اپنا خوبصورت ہاتھ میرے ہاتھوں میں پکڑانا پسند کروگی اٹس مائی ریکویسٹ"

زیاد گہرا سانس لیتا ہوا اس سے بولا تو عرا نے جھجھک کر نروس ہونے کے ساتھ اپنی گود میں رکھا ہوا ہاتھ زیاد کے ہاتھ میں دیا پل بھر کے لیے زیاد اس کو اور وہ زیاد کو دیکھنے لگی وہ لمحہ وہ پل جیسے تھوڑی دیر کے لیے وہی تھم سا گیا عرا کو زیاد کی آواز سنائی دی 

"کیا تم اب بھی جاننا چاہو گی لونگ ہسبینڈ کیسا ہوتا ہے"

زیاد عرا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے غور سے اُس کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا جس پر وہ لمحے بھر کے لیے چونکی مگر کچھ بول نہ سکی صرف خاموشی سے زیاد کو دیکھنے لگی زیاد کو محسوس ہوا جیسے زیاد کے ہاتھ میں نوجود عرا کا ہاتھ ہلکا سا لرزا ہو۔۔۔ ذیاد عرا کے تاثرات دیکھتا ہوا دوبارہ بولا  

"لونگ ہسبینڈ وہ ہوتا ہے جو اپنی وائف کو ڈھیر سارا پیار دیتا ہے اُس کو ہر وقت خوش رکھتا ہے اُس کی کیئر کرتا ہے اور اُس کو اچھے طریقے سے پروٹیکٹ کرتا ہے عرا میرا یقین کرو میں تمہارے لیے اچھا ہسبینڈ ثابت ہونگا تمہاری کیئر بھی کروں گا، تمہیں خوش بھی رکھوں گا اور تمہیں ہر طرح سے پروٹیکٹ بھی کروں گا"

عرا بےیقینی کی کیفیت میں آنکھیں میں حیرانی لیے زیاد کو دیکھنے لگی بھولی بسری بچپن کی یادیں اور باتیں ایک دم ذہن پر حملہ آور ہوتی چلی گئی یہ سب باتیں تو۔۔۔ گھبراہٹ سے عرا کا ہاتھ کانپا تھا زیاد نے عرا کے ہاتھ کو ہلکا سا دباؤ دیا حیرت زدہ ہوکر عرا زیاد کو دیکھنے لگی 

"ذی"

آن اور ذی ان دونوں بھائیوں سے اُس کی بچپن میں دوستی، بہت ساری یادیں اور بچپن کی باتیں اُس کے دماغ میں تازہ ہوتی چلی گئی عرا کے ذی بولنے پر زیاد کے چہرے پر اسمائل آئی

"تو یعنی بڑے ہوکر ہم دونوں ہسبینڈ اینڈ وائف بن جائیں گے۔۔۔ یس میں بڑا ہوکر تمہیں اپنی وائف بنالوں گا"

بچپن کے دور میں بھولپن میں کی گئی وہ اپنی باتیں عرا کو یاد آنے لگی اِس وقت زیاد کو اپنے سامنے دیکھ کر اُس کی عجیب سی کیفیت ہونے لگی اُس سے کچھ بولا ہی نہیں گیا اس کا ہاتھ ابھی بھی زیاد کے ہاتھ میں موجود تھا وہ کیوں نہیں پہچان پائی تھی اس کو۔۔۔ وہ اس کے نام سے بھی اس کو نہیں جان سکی تھی شاید اس لیے کیونکہ وہ بڑا ہوکر کافی چینج ہوگیا تھا

"میں بڑا ہوکر آگیا ہوں عرا تمہیں اپنی وائف بنانے" 

زیاد اُس کو کھویا ہوا دیکھ کر بولا تو عرا نے ہوش میں آکر اپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ سے نکال کر ٹیبل پر رکھا زیاد کے مسکرا کر دیکھنے پر وہ بھی مسکرا کر اُسے دیکھنے لگی

"میں تمہیں سچ میں نہیں پہچانی تم کافی زیادہ چینج ہوگئے ہو"

عرا زیاد کو دیکھ کر جھجھکتی ہوئی اتنا ہی کہہ سکی تھی جس پر زیاد اس کے جواب پر فوراً بولا 

"اور تم بچپن کے مقابلے میں اب اور بھی زیادہ خوبصورت ہوگئی ہو"

زیاد کے بولنے پر وہ بری طرح بلش کر گئی اُس کے چہرے پر حیا کے رنگ دیکھ کر زیاد کھو سا گیا اب کی مرتبہ زیاد نے عرا سے اس کا ہاتھ پکڑنے کی اجازت نہیں مانگی بلکہ خود ہی اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر عرا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھام لیا اور دوسرے ہاتھ سے پاکٹ میں رکھی ہوئی رینگ نکال کر اس کے ہاتھ میں پہنانے لگا جس پر عرا تھوڑی نروس ہوکر اُس کو دیکھنے لگی 

"میں آج بہت خوش ہوں کیا تم بھی خوش ہو" 

زیاد کے چہرے پر خوشی واضح چھلکتی نظر آرہی تھی وہ عرا کو دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا جس پر عرا مسکرا کر اقرار میں سر ہلانے لگی جیسے وہ ابھی بھی یقین کرنا چاہ رہی تھی 

"تو پھر اِسی خوشی میں تمہیں کس کرلوں"

زیاد کے اتنی بےباکی سے پوچھے گئے سوال پر عرا نے فوراً ہی اپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ سے کھینچ لیا جس پر زیاد مسکراتا ہوا اُس کا بلش کرتا چہرہ دیکھنے لگا 

"اب گھر چلیں"

زیاد کی بات پر وہ گھبراتی ہوئی بولی

"مزاق کررہا ہوں یار نہیں کررہا کس بیٹھی رہو تھوڑی دیر بعد چلتے ہیں" 

زیاد اس کو نروس دیکھ کر بولا تو عرا زیاد کو دیکھنے لگی  

**** 

"مجھے تو یہ سب سن کر حیرت سے زیادہ خوشی ہورہی ہے عرا کتنا اچھا ہوگیا تمہارے ساتھ زیاد تمہارے بچپن کا فرینڈ نکلا مجھے تو شروع دن سے ہی اةس کو دیکھ کر بہت پوزیٹو وائبس آرہی تھی تم ہی بلاوجہ ڈر رہی تھی"

شہرینہ دوسرے دن اسکول سے عرا کے ساتھ اُس کے گھر آگئی تھی وہ دونوں عرا اور تزئین کے مشترکہ کمرے میں بیٹھی باتیں کررہی تھی

"میری لائف میں بچپن سے ہی پوزیٹو بہت کم ہوا ہے شہرینہ اس لیے مجھے کسی سے فوراً پوزیٹو وائبز نہیں آتی زیاد کا یوں اچانک سے میری زندگی میں آجانا معلوم نہیں خوش آئین ثابت ہوگا میرے لیے یا نہیں"

وہ اندیشوں میں گھری کیفیت سے شہرینہ کو دیکھتی ہوئی بولی پیدائش کے بعد ہی اُس کی ماں کا اُس کو چھوڑ کر چلے جانا چھ سال کی عمر میں اُس کے باپ کا لاپتہ ہوجانا اس کی ساری دوستیں اُس کا گھر اس کا اسکول،  ٹیچرز بچپن میں سب کا باری باری اس کی زندگی سے دور ہوجانا اور پھر اپنی پھپھو کے پاس آنے کے بعد جو اُس کی نئی زندگی کا آغاز ہوا تھا وہ زندگی اس کی بچپن کی زندگی سے یکسر مختلف تھی

"انشاءاللہ اب سب کچھ اچھا ہوگا تم اچھا ہی سوچو ویسے زیاد نیچر کا کیسا ہے" شہرینہ اپنی دوست کے لیے خوش تھی کالج ختم ہونے کے بعد تزئیں کے ساتھ اُن دونوں نے بھی قریبی اسکول میں جاب کرلی تھی وہ عرا کے قریب تھی عرا اس سے اپنی ساری باتیں شیئر کرلیتی تھی

"بہت زیادہ فرینک نیچر ہے کونفیڈنٹ اور منہ پھٹ سا بھی توبہ"

اسے یاد آیا پہلی ملاقات میں زیاد کا یوں اچانک پرپوز کرنا اور دوسری دفعہ ملنے پر وہ اس سے کس کرنے کا پوچھ رہا تھا زیاد کی بات سوچتے ہوئے عرا کے گالوں پر سرخی اتر آئی 

"اُف تم تو ایسے شرما رہی ہو جیسے اُس نے تم سے کس وغیرہ مانگ لی ہو"

شہرینہ اس کے گالوں پہ اتری لالی دیکھ کر شرارت سے بولی جس پر عرا غُصّے میں اةس کو گھور کر ڈانٹتی ہوئی بولی 

"تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے فضول باتیں مت کیا کرو مجھ سے ورنہ پٹ جاؤگی"

عرا اپنی جھینپ مٹاتی ہوئی مصنوعی غصہ چہرے پہ لائے شہرینہ سے بولی جس پر اُسے ہنسی آگئی 

"ارے یار تمہیں تو ڈھنگ سے غصہ کرنا بھی نہیں آتا یعنٰی میں نے سچ بولا ہے یہ بتاؤ تم نے کل زیاد کے کس مانگنے پر اُس کو کس دی یا پھر یونہی اس کے سامنے شرماتی رہی" 

شہرینہ کے شرارت بھرے انداز میں پوچھنے پر عرا

نے اس کو مارنے کے لیے کشن اٹھالیا ویسے ہی کمرے میں عالیہ پھپھو چلی آئی 

"کب سے یہ بےہودہ حرکتیں کرتی آرہی ہو تم شرم نہیں آئی تمہیں کسی غیر مرد سے چکر چلاتے ہوئے کوئی اثر ہی نہیں لیا تم نے میری تربیت کا اور لیتی بھی کیوں پیدا تو تمہیں اس فرنگی عورت نے ہی کیا ہے۔۔۔ جو تمہیں پیدا کرکے تمہارے باپ کے منہ پر مار کر دوسرے مرد کے پاس چلی گئی دکھا دیا ناں آخر تم نے اپنا رنگ" 

عالیہ پھپھو کے اس قدر تلخ کڑوی بات سن کر وہ صدمے کی کیفیت میں اُنہیں دیکھنے لگی جبکہ شہرینہ کو اپنا وہاں کھڑے رہنا عجیب لگا مگر عرا کی آنکھوں میں نمی اترتے دیکھ کر وہ ہمت کرتی بولی 

"آپ عرا کو غلط سمجھ رہی ہیں وہ کسی شخص کو نہیں جانتی بلکہ زیاد اس کے بچپن کا دوست ہے تب کا دوست جب عرا اپنے فادر کے ساتھ رہتی تھی زیاد وہی اس کے گھر کے برابر میں رہتا تھا اس نے عرا کو دیکھا اور پہچان لیا اس میں عرا کا کیا قصور ہے بھلا" 

شہرینہ کو اپنے دفاع میں بولتے ہوئے دیکھ کر عرا کی آنکھیں مزید نم ہوئی تھی اس کی پھپھو نے شہرینہ کی اتنی بات سن بھی لی تھی اگر وہ کچھ بولتی تو شاید عالیہ پھپھو اُس کی ایک بات نہ سنتی 

"بس رہنے دو بی بی اس کی سائیڈ لینا بند کرو اِسی کا سارا قصور ہے اب ساری بات میری سمجھ میں آرہی ہے اُس زیاد نامی لڑکے کو اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر اس نے اسی سے فون کروایا ہے اسد کے گھر پر جبھی انہوں نے رشتے سے صاف انکار کردیا ہے اسد کی اماں نے اور خود مجھ سے بولا ہے کہ اپنی بھتیجی کی وہی شادی کردو جہاں اس کی مرضی ہے"

عالیہ پھپھو آخری جملہ زہر بھری نظروں سے عرا کو دیکھتی ہوئی بولی تو عرا منہ پر ہاتھ رکھ کر رونے لگی تب تزئین بھی کمرے میں چلی آئی 

"ویسے خالہ جانی اُس اسد نامی لنگور سے تو بہتر ہی ہے کہ یہ کسی دوسرے بندے سے شادی کرلے دیکھا نہیں آپ نے خود اسد صاحب کے سر سے بال اُڑے ہوئے ہیں چیچک کے دانوں سے اُن کا منہ سجا ہوا تھا اور لڑکی چاہیے تھی انہیں ایسی جو دکھنے میں انگریز لگے عجوبہ ٹائپ کی اُس آدمی کی بہنیں لگ رہی تھی سستی سی ٹک ٹاکر اور اماں کو نہیں دیکھا تھا کیسی بڑی بڑی ڈھینگے مار رہی تھی ہمارے سامنے جیسے ان کا بیٹا کوئی شہزادہ گلفام ہو"

تزئین کے زبان چلانے پر اب کی مرتبہ عالیہ نے غصے سے گھورتے ہوئے تزئین کو دیکھا 

"بکواس بند کرو اپنی اور دفع ہوجاؤ یہاں سے کچن میں جاکر برتن مانجھو اچھا ہے تمہیں بھی اسی سال فارغ کروں میرے سینے پر دو دو سِلے موجود ہیں ذرا تو بوجھ کم ہو میرا اور تم یہاں کھڑی ہوکر ٹسوے بہاکر اپنی پارسائی کا ثبوت دینا بند کرو بےشرمی کی تو حد ہی ختم ہوکر رہ گئی ہے آج کل کی لڑکیوں میں۔۔ اُس رشتے والی فہمیدہ کے آگے کیسی منتیں کی تھی میں نے کہ بن ماں باپ کی شریف بچی ہے کوئی ڈھنگ کا رشتہ بتادے یہ نہیں معلوم تھا شریف بچی نے خود اپنے لیے پہلے ہی رشتہ تلاش کیا ہوا ہے نہ جانے کب سے پر پُرزے نکال کر بیٹھی تھی مجھے تو آج معلوم ہوا"

عالیہ پھپھو عرا کو بولتی ہوئی نہوست سے سر جھٹک کر اس کے کمرے سے چلی گئی تو عرا وہی بیٹھ کر رونے لگی جبکہ شہرینہ تاسف سے اُس کو دیکھ کر خاموشی سے اُس کے کمرے سے باہر نکل گئی

"او بھائی یہاں پر تمہارے آنسوؤں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا پہلی فرصت میں کال کرکے اُس زیاد کو بلاؤ اور اُس سے کہو جلد سے جلد تم سے شادی کرکے تمہیں یہاں سے لے جائے اچھا ہے جلد اِس قید خانے سے تمہاری بھی جان چھوٹے گی یہاں پر رہ کر ہم دونوں کون سا مفت میں روٹیاں توڑ رہی ہیں سارے گھر کا کام بھی کرو صبح صبح اسکول جاکر بچوں کے ساتھ سر بھی کھپاؤ اور شام میں آکر اِن کی چخ چخ بھی برداشت کرو میں نے تو خود حارث سے بول دیا ہے کہ سعودیہ پہنچ کر کوئی چھوٹی موٹی جاب تلاش کرے اور اسی سال شادی کا پروگرام بناو مجھ سے نہیں برداشت ہوتی یہ بلاوجہ کہ غلامی"

تزئین عرا کو بولتی ہوئی کمرے سے چلی گئی جبکہ عرا نے کمرے کا دروازہ بند کرکے زیاد کو کال ملائی

"یار ابھی آفس میں بزی ہوں تھوڑی دیر بعد تمہیں کال بیک کرتا ہوں"

وہ عرا کی کال دیکھ کر مصروف انداز میں بولا 

"اوکے" 

عرا بھرائی آواز میں آنسو صاف کرتی ہوئی کال ڈسکنیکٹ کرچکی تھی تبھی اس کے موبائل پر دوبارہ سے زیاد کی کال آنے لگی جو عرا نے ریسیو کی 

"تم رو رہی ہو۔۔۔ عرا کیا ہوا ہے"

زیاد اپنی مصروفیت کو بھول کر عرا سے اس کے رونے کی وجہ پوچھنے لگا 

"تم نے اسد کو کیا کہہ کر رشتے کا منع کیا تھا پھپھو مجھے غلط سمجھ رہی ہیں زیاد اُن کو لگ رہا ہے میرا تم سے کوئی چکر وغیرہ۔۔۔۔ 

سسکنے کی وجہ سے اس سے آگے کچھ بولا نہیں گیا 

"میں نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا لیکن دوسرا انسان آپ کی بات کو کن معینوں میں لیتا ہے یہ تو کوئی نہیں جان سکتا خیر چھوڑو میں تھوڑی دیر میں آفس سے نکلتا ہوں اور شام میں تمہاری طرف آتا ہوں میں خود ہی تمہاری پھپھو سے بات کرکے اُن کی غلط فہمی دور کردو گا پلیز تم اسطرح پریشان مت ہو"

وہ نہیں چاہتا تھا عرا کا امیج اُس کی پھپھو کی نظروں میں خراب ہو اس لیے زیاد خود اُس کی پھپھو سے بات کرنے کا ارادہ کرنے لگا 

"نہیں تمہیں یہاں آکر پھپھو سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اِس وقت کافی غصّے میں ہیں بس تم جلدی سے آنٹی کو یہاں لے کر آجاؤ"

عرا نے اس کی یہاں اکیلے آنے والی بات سے فوراً انکار کردیا تھا وہ نہیں چاہتی تھی مزید معاملہ بگڑے 

"اوکے میں ماں کو پرسوں ہی لے کر آتا ہوں تمہاری طرف عرا سنو میں سب کچھ سنبھال لوں گا یار سب ٹھیک ہوجائے گا پلیز تم پریشان مت ہونا" 

زیاد عرا سے بولا اُس کے ذہن دوسری طرف مائے نور کے بارے میں بھی سوچنے لگا

"نہیں میں پریشان نہیں ہوں ٹھیک ہوں کال رکھ رہی ہوں بعد میں بات کریں گے"

عرا زیاد سے بات کرکے کال رکھ چکی تھی

****

"یعنٰی کہ اب سارا معاملہ سیٹ ہوچکا ہے فائنلی وہ لڑکی تمہیں مل گئی ہے اور تم نے اُسے اپنی فیلنگز کا بھی بتادیا ہے ڈیٹس رئیلی گریٹ یار" 

ریان زیاد کی زبانی ساری بات سن کر خوش ہوتا اس سے بولا 

رات کی رنگینیوں میں ڈوبا نیویارک روشنیوں سے روشن تھا اس وقت ریان اپنے بیڈ روم میں بیڈ پر اونھے منہ لیٹا ہوا اس کا موبائل سامنے رکھا تھا جس پر وہ زیاد سے ویڈیو کال پر بات کررہا تھا 

"بس اب ماں کو اُس کی طرف لےکر جاؤں گا تاکہ ماں اُس کی پھپھو سے رشتے کی بات کرسکیں" 

زیاد اِس وقت اطمینان بھرے لہجے میں بولا وہ عرا سے بات کرکے خود کو پُرسکون محسوس کررہا تھا

"یہ بار بار "لڑکی" اور "اُس" کے علاوہ تم نے ابھی تک میرے سامنے اپنی محبت کا نام نہیں لیا میں دیکھنا چاہتا ہوں تمہاری چوائس کیسی ہے مجھے تصویر وغیرہ تو سینڈ کرو اُس کی اور کوئی نام بھی ہے اُس کا یا نہیں"

ریان تجُسس کرتا زیاد کو دیکھ کر بولا وہ اپنے بھائی کی پسند کی ہوئی لڑکی کو دیکھنا چاہتا تھا ریان کی بات سن کر زیاد مسکرایا مگر وہ مسکراہٹ کچھ پُراسرار سی تھی 

"میں تمہارے ہوش ابھی سے نہیں اڑانا چاہتا پہلے تم پاکستان آجاؤ آئی مین کہ تم نے خود بولا تھا تم تب پاکستان آؤ گے جب میں شادی کروں گا تو سمجھ لو میں بہت جلد اپنی زندگی میں "اُس" کو شامل کرکے اپنا بنانے والا ہوں اب تم جلد سے جلد پاکستان واپس آنے کی تیاری کرو اور تم "اُس" کے متعلق تبھی سب کچھ جان سکو گے جب تم اسے اپنی بھابھی کے روپ میں دیکھو گے بس اِسے میری ضد سمجھو یا پھر شرط مان لو اس کا نام اور چہرہ تم پاکستان آنے کے بعد ہی دیکھ سکو گے" 

زیاد معنٰی خیزی سے مسکراتا ہوا ریان سے بولا جس پر ریان نے برا سا منہ بنایا 

"کوئی بہت ہی فضول قسم کی شرط ہے یہ، بیوی وہ تمہاری بنے گی میری نہیں مجھے تھوڑی پاکستان آکر اُس کی منہ دکھائی کرنی ہے جو تم مجھے اُس کی تصویر نہیں بھیج سکتے میں صرف تمہاری چوائس دیکھنا چاہ رہا تھا زیاد سکندر"

ریان لہجے میں خفگی لیے زیاد سے بولا جس پر زیاد دوبارہ مسکرایا 

"ذیاد سکندر کی چوائس کوئی عام لڑکی تو ہو نہیں سکتی اور منہ دکھائی تو تم میری بیوی کو ضرور دینا کیونکہ اُس کا تم سے دیور کا رشتہ ہوگا مگر وہ گفٹ بہت قیمتی اُس کے شان و شایان ہونا چاہیے اور مجھے پورا یقین ہے وہ تمہیں دل و جان سے پسند آئے گی کیونکہ میری پسند کی ہوئی ہر چیز تمہیں شروع سے ہی فوراً پسند آجاتی ہے"

زیاد کے لہجے میں ایسا کچھ تھا ریان ایک پل کے لیے خاموش ہوا مگر اگلے ہی پل اُن دونوں کی توجہ کمرے کے دروازے پر کھڑی ایلکس نے لےلی جس کے اندر آنے پر ریان ایک دم ہڑبڑاتا بیڈ سے اٹھا

"آئی تھنک میری نائٹی کل رات تمہارے روم میں رہ گئی تھی۔۔۔ آج کا پروگرام بتادو۔۔۔  

ایلکس نے کمرے میں آکر بولتے ہوئے چیئر پر سے اپنی نائٹی اُٹھائی ریان کو اُس کے یوں کمرے میں آنے پر شدید غصہ آیا وہ فوراً ہی زیاد کی کال ڈس کنیکٹ کرچکا تھا لیکن اس نے اپنا موبائل ایسے اینگل پر سیٹ کرکے رکھا تھا جس سے زیاد ایلکس کو لازمی دیکھ چکا ہوگا اور معلوم نہیں اس نے ایلکس کا بولا ہوا جملہ سنا تھا یا نہیں 

"واٹ دا ہیل تمیہں یوں اچانک میرے روم میں نہیں آنا چاہیے تھا"

وہ بیڈ سے اٹھ کر ایلکس کو ٹوکتا ہوا ناگوار لہجے میں بولا 

"اور کل رات جب میں تمہارے روم میں آئی تھی تب تو تمہیں مجھے اپنے روم میں دیکھ کر اتنا برا نہیں لگا تھا" 

ایلکس کا انداز جتانے والا تھا تو ریان کے تنے ہوئے نقوش ڈھیلے ہوئے 

"میں اپنے بھائی سے بات کررہا تھا ویڈیو کال ملی ہوئی تھی وہ تمہیں دیکھ کر جان چکا ہوگا ممکن ہے وہ ساری کہانی سمجھ بھی گیا ہو کہ تم یہاں پر میرے ساتھ میرا اپارٹمنٹ شیئر کررہی ہو"

اب کی مرتبہ ریان آرام سے ایلکس سے بولا لیکن اندر سے وہ پریشان سا ہوگیا تھا جس پر ایلکس نے اپنے شانے اچکائے 

"سو واٹ تم نے کہا تھا پاکستانی مرد کنزرویٹو نہیں ہوتے اگر زیاد کچھ سمجھتا بھی ہے تو سمجھ جائے" 

ایلکس ریان کو اس کی کہیں ہوئی بات یاد دلاتی ہوئی بولی 

"پاکستانی مرد مشرقی معاشرے کی پیداوار ہوتا ہے اور لیو ان ریلیشن ہماری تہذیب کے خلاف مانا جاتا ہے خیر چھوڑو تم اس بات کو نہیں سمجھو گی"

ریان کو ایلکس سے بات کرنا یا سمجھانا فضول لگا جبھی وہ بات ختم کرتا ہوا بولا

"کافی کامپلیکیٹڈ پرسنلٹی کا شکار ہو تم لوگ میری تو سمجھ سے باہر ہے تم لوگوں کی نیچر" 

ایلکس ابرو اچکاکر بولی تھی وہی ریان کے موبائل پر دوبارہ سے زیاد کی کال آنے لگی 

"کیا تم اب یہاں سے جانا پسند کرو گی"

ریان ایلکس کو دیکھتا ہوا اسے پوچھنے لگا وہ بنا کچھ بولے ریان کے کمرے سے چلی گئی تبھی ریان نے زیاد کی کال ریسیو کرکے موبائل کان پر لگالیا 

"یہ مت بولنا کہ ایلکس تم سے اِس وقت تمہارے اپارمنٹ میں ملنے آئی ہے مجھے سچ بتانا ریان ایلکس کب سے تمہارے ساتھ تمہارا اپارٹمنٹ شیئر کررہی ہے" 

زیاد ریان کی کال ریسیو کرنے پر اُس سے پوچھنے لگا تو ریان اسے ٹالنے یا جھوٹ بولنے کی بجائے سچ بتاتا ہوا بولا 

"تین دن پہلے اس کی لینڈ لیڈی کو کچھ لیگل ایشوز تھے جس کی وجہ سے اس نے ایلکس سمیت اس کی باقی کی روم میڈز کو اپنے اپارٹمنٹ سے نکال دیا ایلکس کو ریزیڈنشل پرابلم تھا تو اس وجہ سے۔۔۔

ریان زیاد کو بتا رہا تھا تب زیاد اس کی بات کاٹ کر فوراً بولا 

"ایلکس کی دوسری روم میڈز کو بھی رکھ لیتے اپنے ساتھ افٹرآل لڑکیوں سے ہمدردی کرنے کا عنصر تو تم میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے"

زیاد کا طنزیہ لہجہ ریان کو ناگوار گزرا 

"شٹ اپ زی تم لمٹ کراس نہیں کرسکتے"

ریان اُس کو سنجیدہ لہجے میں باور کرواتا ہوا بولا 

"اور تم وہاں رہ کر کچھ بھی کرسکتے ہو"

زیاد اُسی کے لہجے میں ریان سے پوچھنے لگا تو ریان کچھ پل کے لیے خاموش ہوا پھر بولا 

"کل پرسوں تک اُس کا رہائش کا انتظام ہوجائے گا تو وہ یہاں سے چلی جائے گی یار یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے" ریان کچھ اُکتائے ہوئے لہجے میں زیاد سے بولا 

"وہاں رہتے ہوئے تمہیں یہ نارمل سی بات ہی لگے گی لیکن کم سے کم تمہیں کسی لڑکی کے ساتھ ریلیشن بناتے ہوئے عاشو کا احساس کرنا چاہیے تھا" 

زیاد کو ریان کی اس حرکت نے مایوس کیا تھا جبھی وہ بولا 

"عاشو میری ماں نہیں لگتی ہے زیاد جو میں اُس کا احساس کروں" 

ریان عشوہ کا نام سن کر زیاد کی بات پر غصہ ہوتا بولا 

"اور جو تمہیں اس دنیا میں لائی ہے وہ تو ماں ہی ہے اس ماں کا تو بڑا احساس کیا ہے تم نے، ماں کو تمہاری اِس حرکت کا معلوم ہوگا تو کتنا دکھ پہنچے گا اُن کو" 

زیاد ریان کی غُصے کی پرواہ کیے بغیر اس کو شرمندہ کرتا بولا 

"اور ماں کو کون بتائے گا یہ بات۔۔۔ تم؟؟"

ریان شرمندہ ہونے کی بجائے زیاد سے پوچھنے لگا 

"نہیں میں ماں کو یا عاشو کو یہ سب بتاکر ہرٹ نہیں کرسکتا تمہاری اس گری ہوئی حرکت سے میں خود تم سے بہت زیادہ مایوس ہوا ہوں۔۔ لڑکیوں سے فلرٹ کرنا ریان سکندر کی نیچر کا حصّہ ہوسکتا ہے اتنا مجھے اندازہ تھا مگر فلرٹ کرنے کے گراف کو تم اس حد تک نیچے لے جاؤ گے اِس کا مجھے ہرگز گمان نہیں تھا اپنی ویلیوز اپنی قدریں تم آہستہ آہستہ بھول رہے ہو ایسے ہی ایک دن ہمہیں بھی بھول جانا" 

زیاد کی بات پر وہ خاموش رہا بولنے کے لیے کچھ نہ تھا زیاد نے بھی مزید کچھ بولے بناء کال ڈسکنیکٹ کردی ریان نے غصے میں ہاتھ کا مُکا بناکر کرسی پر مارا جو اسی کے ہاتھ پہ لگا

"آئی تھنک میرے یہاں پر رہنے سے تمہارا بھائی تم سے ناخوش ہے اور تمہارے فیس ایکسپریشن سے لگ رہا ہے تم بھی کچھ ڈسٹرب ہوچکے ہو تو کیا میں یہاں سے چلی جاؤں" 

ایلکس اس کے روم میں دوبارہ آئی اور ریان سے پوچھنے لگی بےشک ریان اپنے بھائی سے ساری باتیں اردو میں کررہا تھا جو اُس کو بالکل بھی سمجھ نہیں آرہی تھی مگر جس انداز میں اور لہجے میں وہ باتیں کررہا تھا ایلکس سمجھ چکی تھی موضوع گفتگو اس کی ذات ہی ہے اور مسئلہ یقیناً اُس کے یہاں رہنے کا تھا۔۔ وہ کمرے میں آئی تو ریان کے تاثرات اس قدر مایوس کن تھے ایلکس ریان سے اپنے جانے کا پوچھ بیٹھی 

"ایز یو وش" 

ریان شانے اچکا کر لاپرواہی سے بولا یعنٰی اس کے جانے یا نہ جانے سے اُس کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا ایلکس کو اس کی لاپرواہی دیکھ کر جیسے آگ ہی لگ گئی تھی تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلی تو اس کے ہاتھ میں ہینڈ کیری موجود تھا ریان بناء تاثر چہرے پر لیے خاموشی سے ایلکس کو جاتا ہوا دیکھنے لگا ایلکس ریان کو اپنی مڈل فنگر دکھا کر اس کے اپارٹمنٹ سے باہر نکل گئی وہ ایلکس کی اس حرکت پر لعنت بھیجتا ہوا اپنا موبائل اٹھا چکا تھا

"تھینکس میرے سوئے ہوئے ضمیر کو جھکانے کے لیے وہ مجھے مڈل فنگر دکھا کر یہاں سے جاچکی ہے آج کے بعد وہ میری شکل بھی نہیں دیکھے گی"

ریان جل کر زیاد کو واٹس ایپ کرنے لگا جس کا تھوڑی دیر بعد رپلائی آیا

"اگر اس کے جانے کا اتنا ہی غم ہورہا ہے تو اپنے ضمیر کو سُلا کر اسے دوبارہ بلالو ویسے بھی تمہارے دوسرے اعمال چھترول کھانے لائق ہی ہیں۔۔۔۔ تین دن سے ایک نامحرم لڑکی تمہارا اپارٹمنٹ تمہارے ساتھ شیئر کر کے رہ رہی تھی۔۔۔ بہن بھائی والا پروگرام یا جسٹ فرینڈز کے ڈرامے تو نہیں چل رہے ہوگے تمہارے اور اس کے درمیان۔۔۔ کاش میں تمہاری اس آوارہ حرکت کا ماں کو بتاسکتا"

زیاد کا رپلائی دیکھ کر وہ اس کو بڑی سی گالی سے نوازتا ہوا سونے کے لیے لیٹ گیا 

اندھیری رات میں ڈوبا ہوا وہ شہرِ خاموشاں جو کئی سال پرانی قبروں سے آباد تھا۔۔۔ شہر سے کافی دور اِس پرانے کھنڈر نما قبرستان میں رات کے دوسرے پہر عرا یہاں تنہا موجود تھی زمین پر قدم پڑتے ہی سوکھے بکھرے پتے اُس کے پاؤں تلے روندھے اپنی زندگی ہارے جارہے تھے سوکھے پتوں کی آواز ماحول کو پراسرار بنارہی تھی نہ جانے کون سی ایسی کشش تھی جو اُسے یہاں زندگی سے دور اِن قبرروں میں سوئے ہوئے مردوں کی جانب کھینچ لائی تھی وہ یہاں کیوں موجود تھی اُسے یہاں کون لایا تھا عرا کو کچھ علم نہ تھا وہ صرف اتنا جانتی تھی ایک انجان سی قبر جو اس کو اپنی جانب بلارہی تھی عرا کے قدم خود بخود اس قبر کی جانب بڑھتے چلے جارہے تھے 

اس گہرے گڑھے میں جھانکتی ہوئی جیسے وہ اچانک اپنے حواسوں میں لوٹی تو خود کو قبرستان میں موجود پاکر بری طرح گھبرا گئی 

"یہ۔۔۔ یہ تو قبرستان ہے ۔مم۔۔۔ میں یہاں کیسے آگئی کو۔۔۔ کون لایا ہے مجھے یہاں"

وہ قبرستان میں نظریں دوڑاتی ہوئی خوفزدہ سی چاروں اعتراف دیکھتی چلی گئی جہاں گہرے سناٹے کا راج تھا اپنے پاؤں کے پاس بالکل نیچے گڑھا دیکھ کر وہ خوفزدہ ہوگئی جیسے یہ بالکل تازہ قبر کھودی گئی تھی

"عرا۔۔۔ اُس کے پاس مت جانا عرا" 

کان میں کی گئی سرگوشی پر عرا ڈرتی ہوئی اپنے چاروں سُو دیکھنے لگی مگر وہاں آس پاس کوئی نہ تھا پھر یہ آواز کس کی تھی یہ آواز جیسے اس نے برسوں بعد سنائی دی گئی ہو مگر وہ اس آواز کو پہچان نہیں پائی تھی آخر یہ شخص کون تھا اور اُس سے کیا کہنا چاہتا تھا  

"کون ہے یہاں پر" 

عرا ڈرتی ہوئی زور سے بولی خوف سے اس کی اس کی اپنی آواز لڑکھڑا گئی تب ایک دوسری آواز اس کے کانوں میں گونجی

"عرا" سناٹے کو چیرتی ہوئی اپنے نام کی پکار پر وہ خوفزدہ سی پیچھے مڑ کر دیکھنے لگی

تبھی اچانک کسی نے اسے قبر کے اندر دھکا دیا عرا کے منہ سے دہشت کے مارے چیخ نکلی وہ اس گہرے گڑھے کے اندر جاکر گری

"کون ہو تم"

عرا خوفزدہ سی اس آدمی سے پوچھنے لگی جو اُس کالی اندھیری رات میں خود بھی کالے رنگ کے لباس میں موجود تھا اور کالے رنگ کا مکھوٹے سے اس نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا وہ بیلچے سے مٹی کو اس گڑھے میں ڈالنے لگا جس میں عرا گری ہوئی تھی۔۔۔ خوف کے مارے عرا کا دل بند ہونے لگا عرا نے ہمت کرکے اس قبر سے باہر نکلنے کی کوشش کی تبھی اس آدمی نے ہاتھ میں پکڑا بیلچہ عرا کے سر پر مارا عرا اُس قبر کے اندر دوبارہ جاگری اس کے سر سے خون رواں ہونے لگا اب اس میں دوبارہ اٹھنے کی سکت نہ تھی خاموشی سے وہ اس آدمی کو دیکھنے لگی جو اس گڑھے کو بیلچے کی مدد مٹی سے بند کررہا تھا 

"کون ہو تم۔۔۔ میں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔۔۔ کیوں مارنا چاہتے ہو مجھے" 

عرا خوفزدہ سی اس سے پوچھنے لگی تب اُس آدمی نے بیلچے کو ایک طرف پھینک کر اپنے چہرے سے مکھوٹا ہٹایا 

حیرت بےیقینی سے عرا کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی اُس کو قبر میں زندہ دفن کرنے والا آدمی کوئی اور نہ تھا بلکہ زیاد تھا 

"زیاد" 

زیاد کا نام پکارتی ہوئی جیسے وہ گہری نیند سے جاگی اور لمبے سانس لیتی ہوئی خوفزدہ سی کانپنے لگی اُس کا دل ابھی بھی خوف کے مارے بری طرح لرز رہا تھا ہاتھ پیر سن ہونے لگے

"تم نے ابھی سے راتوں کو زیاد کے خواب دیکھنا شروع کردیے توبہ ہے کتنی زور سے چیخ ماری ہے میرے تو کان کے پردے ہی پھٹ گئے"

تزئین خود بھی عرا کے چیخنے پر نیند سے بیدار ہوچکی تھی لیکن عرا کے چہرے پر خوف اور ماتھے پر پسینہ دیکھ کر وہ حیرت زدہ سی ہوگئی اور بیڈ سے اٹھتی ہوئی کمرے کی لائٹ کھولی 

"کیا ہوگیا تمہیں تم ٹھیک تو ہو" 

تزئین عرا کے چہرے کو دیکھ کر اس سے تشویش سے پوچھنے لگی 

"وہ خواب میں۔۔۔ زیاد۔۔۔ زیاد تھا وہ مجھے۔۔۔ مجھے جان سے مارنے کی کوشش۔۔۔ تزئین میں خواب میں ڈر گئی تھی زیاد نے مجھے مارنے کی کوشش کی" بےربط بولے ہوئے جملوں کے بعد اس نے تزئین کو اپنا پورا خواب سنایا جس پر تزئین غُصے میں اُسے گھورنے لگی 

"کوئی ڈھنگ کا خواب نہیں دیکھ سکتی تھی تم اپنے اور زیاد کے بارے میں یعنٰی اس بیچارے کو تم نے اپنے خواب میں کوئی کلر ہی بنادیا تمہارا بھی کوئی جواب نہیں عرا قسم سے" 

تزئین عرا کا مذاق اڑاتی ہوئی بولی اور کمرے کی لائٹ بند کرکے دوبارہ بیڈ پر لیٹ گئی عرا بھی اس کے برابر میں خاموشی سے لیٹ گئی اور تھوڑی دیر پہلے آنے والے خواب کے بارے میں سوچتی ہوئی تزئین سے بولی 

"تزئین مس ساجدہ خوابوں کے متعلق کہتی ہیں کچھ خواب ہمارے لاشعور کا حصہ ہوتے ہیں جن کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر کچھ خواب ہمیں انڈیگیشن دینے کے لیے آتے ہیں تاکہ ہمہیں اچھے برے حالات کی آگاہی دے سکے نہ جانے کیوں یہ خواب دیکھ کر آج مجھے کچھ ڈر سا محسوس ہورہا ہے زیاد کا اچانک میری زندگی میں آنا۔۔۔ ایک دم اس کا پرپوز کردینا"

عرا تزئین سے اپنے دل کی بات شیئر کرتی ہوئی بولی۔۔۔ اور خواب میں بھی تو کوئی اُس کو روک رہا تھا شاید اس کا اشارہ بھی زیاد کی طرف تھا۔۔۔۔جبکہ تزئین کو اپنی اس کزن کی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہا 

"مس ساجدہ کی باتوں کو تمہارے علاوہ کوئی دوسری ٹیچر سیریس نہیں لیتی عرا خدا کے لیے تم یہ جاسوسی ناول پڑھنا اور ہارر موویز دیکھنا بند کردو انہی کی وجہ سے تمہیں ایسے بےتکے خواب دکھائی دیتے ہیں بےوقوف لڑکی۔۔۔ تم اس قدر لکی ہو اس کا تمہیں اندازہ نہیں زیاد سے شادی کرنے کے بعد میں تمہارے فیوچر میں ابھی سے ٹھاٹ باٹ دیکھ سکتی ہوں نہ تو تمہیں یہ سٹریل سی ٹیچنگ کرکے بچوں سے مغز ماری کرنی ہوگی نہ ہی گھر کے اِن عجیب و غریب کاموں کے لیے تمہیں پابند رہنا پڑے گا اپنی مرضی کی عیش و عشرت والی زندگی ہوگی تمہاری جس طرح کا تم نے زیاد کے بزنس اور اس کے گھر وغیرہ کے متعلق بتایا ہے مجھے تو ابھی سے تمہارے فیوچر پر رشک آرہا ہے اور تم ہو کے ان فضول سے خوابوں کو بنیاد بناکر بلاوجہ اندیشے پال رہی ہو جن خوابوں کا نہ کوئی حقیقت سے تعلق ہے نہ ہی کوئی سر نہ پیر"

تزئین اس کو سمجھاتی ہوئی بولی تو عرا ریلیکس ہوگئی 

"شاید تم ٹھیک کہہ رہی ہو مجھے اپنے لیے اچھا سوچنا چاہیے شہرینہ بھی یہی کہہ رہی تھی"

عرا تزئین سے بولی 

"شہرینہ بالکل ٹھیک کہہ رہی تھی شاید نہیں تمہیں یقیناً اپنے لیے اچھا ہی سوچنا چاہیے اب اگر تمہیں خواب میں ریڈ نفلیگز نظر آئے تو تم ان کو ذرا بھی سیریس نہیں لوگی اور اب سو جاؤ ورنہ اسکول کے لیے لیٹ ہو جائیں گے تو میڈم تاج کا لیکچر سننا پڑے گا صبح صبح" 

تزئین بولتی ہوئی کروٹ لےکر لیٹ گئی تو عرا بھی سونے کی کوشش کرنے لگی 

****

"یہاں رہتی ہے عرا، آئی مین اُس کی پھپھو اِس ایریئے میں رہتی ہیں"

یہ ایک نارمل سطح کا علاقہ تھا جہاں متواسط مڈل کلاس طبقہ بستا تھا عرا کی پھپھو کا گھر زیاد کے گھر کی طرح بڑا اور عالیشان نہ تھا جہاں زیاد مائے نور کو عرا سے ملوانے کے لیے لایا تھا

"ماں آپ صرف یہ بات اپنے ذہن میں رکھیں عرا آپ کے بیٹے کو بےحد پسند ہے" 

زیاد کے بولنے پر مائے نور زیاد کو دیکھ کر مسکرا دی اور اُس کے ساتھ ہی گاڑی سے نیچے اتری۔۔ وہ دونوں عرا کی پھپھو کے گھر میں داخل ہوچکے تھے 

"آپ زیاد کی امی ہیں مجھے لگا کوئی بڑی بہن یا پھر بڑی بھابھی وغیرہ ہوگیں آپ تو ماشاللہ کافی ینگ ہیں"  

سلام دعا کے بعد جب مائے نور اور عالیہ صوفے پر بیٹھی تو عالیہ مائے نور کو دیکھ کر بولی کیونکہ مائے نور شروع سے ہی ایسے جملے سنتی آرہی تھی اس لیے ابھی بھی زیاد کی جانب دیکھ کر مسکرا دی زیاد بھی عرا کی پھپھو کی بات پر مسکراتا ہوا انہیں بولا 

"زیادہ تر لوگ پہلی ملاقات میں ایسے ہی دھوکہ کھا جاتے ہیں انفیکٹ بچپن میں ہمہیں کبھی بھی ماں ممی یا امی ٹائپ کی شخصیت نہیں لگتی تھیں اس لیے ہم دونوں بھائی تو ماں کو اُن کے نک نیم سے ہی پکارتے تھے"

زیاد کی بات پر عالیہ کے ساتھ مائے نور بھی مسکرا دی

"طارق کے گھر پر شروع سے ہی میرا آنا جانا کم تھا تبھی آپ سے کبھی ملاقات نہیں ہوسکی مگر طارق کی زبانی کافی مرتبہ آپ کا اور آپ کے شوہر سکندر کا ذکر سنا تھا میں نے"

عالیہ کی بات سن کر مائے نور کے مسکراتے ہوئے ہونٹ ایک دم سکھڑے وہ بےچینی سے زیاد کو دیکھنے لگی جو خاموشی سے اس کے تاثرات دیکھ رہا تھا 

"میں عرا کو بلاکر لاتی ہوں بہت بےصبری سے انتظار کررہی تھی عرا آپ کے آنے کا"

عالیہ مائے نور کو خاموش دیکھ کر صوفے سے اٹھ کر ڈرائنگ روم سے باہر چلی گئی 

"ماہی پلیز یاد رکھیئے گا عرا میری پسند ہے" اس سے پہلے مائے نور صوفے سے اٹھتی زیاد فوراً بولا

"تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا تم طارق کی بیٹی عرا کا تذکرہ کررہے تھے مجھ سے"

مائے نور صدمے کی کیفیت میں زیاد کو دیکھتی ہوئی بولی اور زیاد کے کچھ بولنے سے پہلے ڈرائنگ روم سے باہر نکلنے لگی اب اسے یہاں پر ایک پل بھی نہیں ٹھہرنا تھا 

"ماں پلیز میری بات سنیں عرا میری محبت ہے میں ابھی سے نہیں بچپن سے اسے پسند کرتا ہوں پلیز میری خاطر اسے ایکسیپٹ کرلیں پلیز رک جائیں ایسے مت جائیں یہاں سے وہ لوگ نہ جانے کیا سوچیں گے"

مائے نور زیاد کی بات سنے بغیر ڈرائنگ روم سے باہر نکلی زیاد بھی مائے نور کے پیچھے اُس کو التجائی انداز میں بولتا ہوا باہر آیا سامنے سے آتی عرا کو دیکھ کر پل بھر کے لیے مائے نور کے قدم رکے 

"السلام علیکم آنٹی" 

عرا نے مسکرا کر مائے نور کو سلام کیا جس کا جواب دیے بغیر مائے نور گھر سے باہر نکل گئی جبکہ عرا اور اس کے پیچھے آتی عالیہ حیرت سے زیاد کو دیکھنے لگی 

"ماں کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے میں نے کہا بھی تھا یہاں پر آج کا پروگرام کینسل کردیتے ہیں کل پر پروگرام رکھ لیتے ہیں مگر انہی کی ضد پر ماں یہاں لےکر آیا تھا ابھی بس ڈاکٹر کے پاس لےکر جارہا ہوں آپ پلیز مائنڈ مت کیجئے گا ماں آپ کے پاس دوبارہ آپ سے ملنے آئیں گیں" 

زیاد عرا کی طرف دیکھنے کی بجائے اس کی پھپھو کو دیکھتا ہوا بولا اور مائے نور کے پیچھے گھر سے باہر نکل گیا عرا منہ کھولے حیرت سے زیاد کو جاتا ہوا دیکھنے لگی جبکہ عالیہ ناگواری چہرے پر لیے عرا کو دیکھ کر بولی 

"اب زیاد سے بول دینا دوبارہ یہاں آکر ہمیں بےعزت کرنے کی کوشش نہ کرے اِن بڑے لوگوں نے سمجھ کیا رکھا ہے ہمیں ارے جب اُس کی ماں ہی اِس رشتے کے لیے راضی نہ تھی تو اپنی ماں کو یہاں لےکر آنے کی ضرورت ہی کیا تھی اوپر سے تین ہزار روپے کا ناشتہ بھی ضائع ہوگیا"

عالیہ تلخی سے بولتی ہوئی وہاں سے چلی گئی جبکہ عرا چہرے پر افسوس لیے تزئین کو دیکھنے لگی جو ساری صورتحال پر بالکل خاموش کھڑی تھی

****

"اب کی مرتبہ سکندر اتنے دنوں بعد آیا اور اتنی جلدی واپس بھی چلا گیا"

طارق حیرت زدہ سا مائے نور کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا جو رات کے کھانے کے برتن واش کرنے کے بعد اپنے روم میں جانے والی تھی طارق کی آمد پر اس کو جواب دیتی ہوئی بولی 

"اب کی بار سکندر بہت کم چھٹیاں لےکر آئے تھے بول رہے تھے بڑی عید پر ہی آنا ہوگا اُن کا"

مائے نور طارق کی بات کا جواب دیتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی آئی کیونکہ صبح اسکول کے لیے اسے زیاد اور ریان کہ ڈریس آئرن کرنے تھے طارق بھی اس کے پیچھے بیڈ روم میں چلا آیا

"یوں اکیلے سکندر کے بناء وقت گزار کر تم سکندر کو کافی مس کرتی ہوگی" 

طارق مائے نور کو مصروف دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا سکندر سے 15 سال چھوٹی اس کی یہ خوبصورت سی بیوی اب طارق کو اپنی جانب اٹریکٹ کرنے لگی تھی طارق کی بات پر مائے نور ہلکا سا مسکرائی

"زیاد ریان اور عاشو کے ساتھ وقت گزرنے کا معلوم ہی نہیں ہوتا اتنا الجھا کر اور مصروف رکھتے ہیں تینوں بچے کے اپنے لیے کچھ سوچنے کا ٹائم ہی نہیں ملتا۔۔ عرا تو سو چکی ہوگی ناں اب تک" 

مائے نور اپنے دھیان میں جلدی جلدی کپڑے پریس کرنے کے ساتھ طارق سے بھی باتیں کررہی تھی اس کو یہ تک اندازہ نہ تھا زیاد اور ریان اپنے کمرے میں سوئے نہیں بلکہ ابھی بھی جاگ رہے ہیں اور انہوں نے ٹی وی آن کیا ہوا ہے اس کو یہ بھی علم نہ تھا کہ طارق بیڈ روم کا دروازہ لاک کرچکا ہے مائے نور کی ساری توجہ اپنے کام میں صرف تھی

"عرا تو کب کی سوچکی ہے تم بھی اچھا کرتی ہو جو بچوں کو جلدی سلا دیتی ہو اس طرح انسان اپنے لیے تھوڑا بہت ٹائم نکال لیتا ہے" 

طارق مائے نور سے بولتا ہوا اس کے قریب آیا مائے نور کی پشت اس کے سامنے تھی وہ مائے نور کو دیکھ کر بہکنے لگا 

"طارق آپ ڈرائینگ روم میں جاکر بیٹھ جائیں میں بس یہ کام ختم کر کے وہی آتی ہوں"

اپنی پشت پر طارق کی موجودگی کو محسوس کرکے مائے نور طارق سے بولی تو طارق نے اس کے ہاتھ سے آئرن لےکر رکھ دی اور مائے نور کا رخ اپنی جانب کیا تو وہ حیرت سے طارق کو دیکھنے لگی 

"سکندر کا رویہ تمہارے ساتھ بالکل اچھا نہیں ہے اس کو تمہاری فیلنگز کا احساس ہی نہیں ہے نہ ہی وہ تمہاری قدر کرتا ہے مجھے سخت غصہ آتا ہے اس پر جب وہ کسی دوسرے کے سامنے تمہیں بری طرح ڈانٹ دیتا ہے تم یہ سب کچھ آخر کیسے برداشت کرلیتی ہو"

طارق مائے نور کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا جس پر مائے نور بےدلی سے مسکرائی 

"عادت ہوگئی ہے اب تو شروع میں محسوس ہوتا تھا سکندر کا رویہ مگر اب زیادہ محسوس نہیں ہوتا اور نہ ہی برا لگتا ہے"

مائے نور آہستہ سے مسکرا کر طارق سے بولی تو طارق حیرت سے اس کو دیکھتا ہوا بولا   

"کیوں برداشت کرتی ہو تم یہ سب، کیا اپنی ساری زندگی ایسے ہی گزار دو گی میں تمہیں یوں بےعزت ہوتے نہیں دیکھ سکتا سکندر کا تمہارے ساتھ جاہلانہ رویہ مجھ سے بالکل بھی برداشت نہیں ہوتا مجھے بہت برا لگتا ہے جب سکندر کسی کا بھی لحاظ کیے بناء دوسرے کے سامنے تمہاری انسلٹ کرتا ہے تم تو پیار کرنے کے لائق ہو یقین جانو مائے نور تم بہت پیاری ہو بہت خوبصورت" 

طارق اس سے بات کرتا ہوا مائے نور کو اپنے بازؤوں میں سما چکا تھا مائے نور طارق کی اس حرکت پر دنگ ہوکر رہ گئی کیوکہ آج سے پہلے اُس نے کبھی ایسی حرکت یا باتیں نہیں کی تھی

"طارق آپ کو گھر جانا چاہیے آپ پلیز یہاں سے چلے جائیں کافی رات ہوچکی ہے" 

مائے نور نے طارق کو خود سے دور کرنے کی کوشش کی مائے نور طارق کی اس حرکت پر گھبراتی ہوئی اس سے بولی طارق نے مائے نور کے گرد حمائل اپنے بازو ہٹائے مگر وہ ابھی بھی اُس کے نزدیک ہی کھڑا تھا 

"کیا تمہارا دل نہیں کرتا کہ کوئی تمہاری ذات میں دلچپسی لے تم پر توجہ دے کیا تمہارے دل میں یہ خواہش پیدا نہیں ہوتی کہ کوئی تم سے پیار کرے بتاؤ مجھے جواب دو"

طارق مائے نور سے بولتا ہوا اس کے ہونٹوں پر جھکا تو مائے نور شاکڈ سی طارق کی حرکت پر کچھ بھی نہ کرسکی جب طارق کی شدت حد سے بڑھنے لگی تب اس نے طارق کو پیچھے کیا 

"یہ۔۔۔ یہ غلط ہے طارق۔۔۔ سکندر آپ کے اچھے دوست ہیں آپ کیسے یہ سب اس کی بیوی کے ساتھ۔۔۔ پلیز آپ چلے جائیں یہاں سے"

جو کچھ ہورہا تھا وہ جانتی تھی یہ سب غلط تھا پھر بھی نہ جانے کیوں وہ اتنے آرام سے طارق کو یہ سب کرنے دے رہی تھی اسے تو سختی اختیار کرنا چاہیے تھی لیکن وہ بےبس تھی شاید ہنگامہ یا شور شرابا سے اُسے رسوائی کا ڈر تھا

"وہ غلط ہے جو سکندر تمہارے ساتھ کرتا آرہا ہے شوہر ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ جب اس کا دل چاہا تب سب کے سامنے اس نے تمہاری بےعزتی کردی ہمارے درمیان جو ہورہا ہے وہ سب ٹھیک ہے جب تمہارے شوہر کو تمہاری ذات سے لگاؤ نہیں ہے جب اسے تمہارے اور اپنے رشتے کی پرواہ نہیں ہے تو پھر تمہیں اس رشتے کی پرواہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔ تم یہ بالکل مت سوچو کہ میں یا تم ہم دونوں سکندر کو دھوکہ دے رہے ہیں ہم صرف تھوڑی دیر کے لیے اپنے اپنے لیے خوشیاں چاہتے ہیں تم بھی ایسا ہی چاہتی ہو مائے نور میں جانتا ہوں ہر عورت چاہتی ہے کہ کوئی ایسا مرد اس کی زندگی میں موجود ہو جو اسے پیار کرتا ہو۔۔۔ سکندر نے تمہیں صرف اپنے مطلب کے لیے استعمال کیا ہے اس کے بچے پیدا کرنے کے بعد تم اس کے لیے ایک بےکار شے بن گئی ہو جب کبھی اس کا دل چاہتا ہے وہ تمہارے جسم سے اپنی بھوک مٹالیتا ہے تمہارے جذبات اور احساسات کی اس کو کوئی بھی قدر نہیں ہے بولو کیا میں یہ سب جھوٹ بول رہا ہوں۔۔۔ سکندر تمہیں اس طرح پیار کرسکتا ہے، نہیں کرسکتا، بالکل نہیں کرسکتا میں تمہیں بےحد چاہتا ہوں تمہاری خواہش اور اپنی خواہش پوری کرسکتا ہوں کسی کو ہمارے بارے میں معلوم بھی نہیں ہوگا اس وقت اپنے دماغ سے وہ ساری باتیں نکال دو جو تمہیں میرے قریب آنے سے روک رہی ہیں صرف اپنے اور میرے متعلق سوچو تھوڑی دیر کے لیے سب بھول جاؤ مائے نور اصل زندگی یہی ہے پلیز سمجھو میری بات کو"

طارق نے مائے نور کو بولتے ہوئے اس کی جیکٹ اتاری اور بیڈ پر لٹادیا آیا مائے نور طارق کی باتوں کو سوچ کر غائب دماغی میں طارق کو دیکھنے لگی جو اس کے وجود پر جھک چکا تھا

"ہمارے اس تعلق کا کسی کو بھی معلوم نہیں ہوگا ہم کچھ غلط نہیں کررہے صرف ایک دوسرے سے اپنے حصّے کی خوشیاں وصول کررہے ہیں تمہیں جب بھی میری ضرورت ہوگی تو تم مجھے اپنے پاس پاؤ گی میں تمہیں ڈھیر سارا پیار دوں گا" 

طارق اس کے کان میں سرگوشی کرتا ہوا اس کی گردن پر جھکا تو مائے نور نے اپنی آنکھیں بند کرلی اُس کو سکندر کا چہرہ یاد آیا اس کے شوہر نے کبھی بھی اُس کی جانب مسکرا کر پیار بھری نظر سے نہیں دیکھا تھا وہ ہمیشہ سکندر سے اپنے لیے توجہ اور محبت مانگتی آئی تھی لیکن سکندر نے اسے ہر بار یہی باور کروایا تھا کہ وہ کم عمر کم عقل لڑکی ہے جس سے اس کی شادی کردی گئی تھی وہ اپنی بڑی بہن کے جیسی سمجھ دار ہرگز نہ تھی جس سے سکندر محبت کرتا تھا۔۔۔ طارق مائے نور کے وجود پر جھکا ہوا اس کے دونوں کلائیوں کو پکڑ چکا تھا مائے نور کی آنکھوں سے اشک رواں ہونے لگے وہ چاہ کر بھی طارق کو روک نہیں پارہی تھی پھر زیاد اور ریان کا معصوم چہرہ اُس کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا وہ دو معصوم سے بچوں کی ماں تھی اپنی بہن آئے نور کا سوچ کر اُس کو شرمندگی ہونے لگی سکندر سے شادی کر کے نہ اُسے خود محبت مل سکی تھی نہ ہی اُس کی بہن اپنی محبت پاسکی۔۔۔ اپنے باپ کی تربیت کو یاد کر کے ڈھیروں ملامت نے اس کو اپنے گھیرے میں لے لیا 

"میرے باپ نے میری ایسی تربیت نہیں کی تھی طارق پلیز آپ مجھے چھوڑ دیں میں اس گناہ کا بوجھ اٹھاکر نہیں جی سکو گی سکندر چاہے کیسے بھی ہو یا وہ میرے ساتھ کچھ بھی کریں مگر میں اُن کو چیٹ نہیں کرسکتی پلیز آپ یہاں سے چلے جائے"

وہ اپنے اوپر سے طارق کو ہٹاتی ہوئی بولی جس پر طارق کے تاثرات غصے والے ہوچکے تھے 

"سکندر ٹھیک ہی بولتا ہے تمہارے بارے میں کہ تم ایک بے وقوف لڑکی ہو اور ہمیشہ بے وقوف ہی رہوگی تمہیں سمجھ نہیں آرہا سکندر تمہیں ذلیل کرکے رکھتا ہے گھاس تک تو ڈالتا نہیں وہ تمہیں، اس کی نظر میں تم اُس کے بچوں کی ملازمہ سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتی میں تمہیں پیار دینا چاہ رہا ہوں مائے نور تم سمجھو اس بات کو" 

طارق غصے میں اُس کو سمجھانے لگا مگر مائے نور بیڈ سے اٹھ گئی 

"مجھے نہیں چاہیے آپ سے پیار یا کچھ بھی پلیز آپ یہاں سے چلیں جائے" 

وہ واپس اپنی جیکٹ پہننے لگی تو طارق غصے میں اس کی جیکٹ پر جھپٹ کر جیکٹ دور پھینک چکا تھا اور ساتھ ہی اس نے مائے نور کو پیچھے بیڈ پر دھکا دیا 

"میرا موڈ خراب مت کرو بےوقوف لڑکی خاموشی سے لیٹی رہو"

وہ غصے میں اب کی مرتبہ مائے نور پر جھکا تو مائے نور نے اسے خود سے دور کرنا چاہا 

"طارق دور رہے مجھ سے پلیز چھوڑ دیں مجھے چلے جائیے یہاں سے"

مائے نور چیخ کر اس سے بولی مگر اب طارق ضد میں آچکا تھا وہ مائے نور کی سنے بغیر ہی اس پر زبردستی حاوی ہونے کی کوشش کرنے لگا جس کے نتیجے میں مائے نور نے اُس کا منہ نوچ لیا 

"جاہل عورت پاگل ہوگئی ہو کیا تم" 

طارق نے غصے میں اپنے زخمی گال کو چھوا اور مائے نور کے گال پر تھپڑ مارتا ہوا بولا 

"خاموشی سے لیٹی رہو اب اگر تم نے۔۔۔

طارق کے بولنے سے پہلے مائے نور نے اسے دھکا دے کر پیچھے ہٹانا چاہا تبھی طارق نے اس کی گردن دبوچ ڈالی 

"مار ڈالوں گا اب اگر تم نے کوئی بھی حرکت کی شرافت کی زبان سمجھ نہیں آتی۔۔۔ بولو مار ڈالوں تمہیں یا پھر مجھے میری مرضی کرنے دوگی۔۔۔ صرف تھوڑی دیر کی بات ہے تھوڑی دیر تمہیں مجھے برداشت کرنا ہوگا اُس کے بعد میں خود یہاں سے چلا جاو گا"

طارق اس پر بیٹھا ہوا مائے نور کی گردن پکڑے غصے میں بولا مائے نور کو لگا آج وہ اپنی جان سے ہاتھ دھونے والی ہے لیکن اچانک ہی گولی چلنے کی آواز شیشے کا سینہ چیرتی ہوئی طارق کے سینے میں آکر لگی اور وہ بیڈ سے نیچے کی جانب فرش پر گر پڑا مائے نور جلدی سے بیڈ سے اٹھی اور شاکڈ سی کھڑکی سے باہر کھڑے ریان اور زیاد کو دیکھنے لگی اُن دونوں کے چہرے آنسوؤں سے بھیگے ہوئے تھے جبکہ زیاد کے کانپتے ہاتھوں سے پسٹل نیچے گرچکی تھی مائے نور نے زیاد کو صدمے کی کیفیت میں دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنی جیکٹ پہن کر بیڈ روم کا دروازہ کھولا زیاد اور ریان دونوں ہی مائے نور کے پاس بھاگتے ہوئے آئے اور مائے نور نے نیچے بیٹھ کر اُن دونوں کو اپنے گلے سے لگالیا اپنے دونوں بیٹوں کو روتا ہوا دیکھ کر اس سے بھی ڈھیر سارا رونا آگیا 

"ماہی وہ تمہیں مار دیتا اگر میں اسے نہیں مارتا تو وہ تمہیں مار دیتا میں نے تمہیں بچانے کے لیے طارق انکل کو شوٹ کردیا" 

زیاد روتا ہوا مائے نور سے بولا مائے نور نے ریان کو چھوڑ کر زیاد کو اپنے سینے سے لگالیا 

"کچھ غلط نہیں کیا تم نے بالکل ٹھیک کیا طارق انکل جو کررہے تھے وہ غلط تھا تم غلط نہیں ہو۔۔۔ تمہاری ماں کے ساتھ غلط ہورہا تھا تم نے اپنی ماں کو بچایا ہے آج جو بھی کچھ ہوا ہے ہم یہ بات کسی کو بھی نہیں بتائیں گے"

مائے نور سہمے ہوئے زیاد کو پیار کرتی ہوئی بولی تو عشوہ بھی نیند سے جاگ کر روتی ہوئی مائے نور کے پاس آگئی مائے نور پریشانی کے عالم میں اپنے کمرے میں موجود طارق کی لاش کو دیکھنے لگی 

****

رات کے پہر سکندر ولا میں موجود تینوں نفوس اپنے اپنے کمروں میں موجود تھے مائے نور اپنے کمرے میں راکنگ چیئر پر جھولتی ہوئی 16 سال پرانی اس بھیانک رات کے متعلق سوچ رہی تھی نہ جانے کیسے اُس وقت اُس میں اتنی ہمت آچکی تھی کہ وہ طارق کی ڈیڈ باڈی کو شہر سے دور ڈرائیونگ کرتی تینوں بچوں کے ساتھ لے جاکر دفنا چکی تھی تاکہ اس کے مرڈر کا کسی کو شک نہ ہو اور پھر اس واقعے کے بعد اس کے تینوں بچوں کے ذہن پر کتنے دنوں تک خوف کی کیفیت چھائی رہی تھی خاص طور پر زیاد کو اُس وقت سنبھالنا کتنا مشکل تھا مائے نور راکنگ چیئر پر جھولتی ہوئی بیتے ہوئے دنوں کو سوچنے لگی اس کے ہاتھ میں طارق کی گھڑی موجود تھی جو نہ جانے کب اس رات طارق کی کلائی سے اس کے کمرے میں گر گئی تھی یہ ریسٹ واچ مائے نور نے قبرستان سے واپس آکر دیکھی تھی وہ ایک بری یاد کی طرح ابھی تک مائے نور کے پاس موجود تھی اس کو ہاتھ میں پکڑے وہ دیکھ ہی رہی تھی تب زیاد اس کے کمرے میں داخل ہوا تو اُس نے راکنگ چیئر روکی اور ہاتھ میں پکڑی ہوئی واچ کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا ساتھ ہی مائے نور ناراض نظروں سے زیاد کو دیکھنے لگی

"آپ کو وہاں سے ایسے اچانک نہیں آنا چاہیے تھا" 

زیاد صوفے پر بیٹھتا ہوا شیشے کی ٹیبل کو گھور کر مائے نور سے شکوہ کرنے لگا جس پر مائے نور غصے میں اسے دیکھنے لگی

"تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں اُس شخص کی بیٹی کو اپنی بہو بناکر سکندر ولا میں لاؤں گی جو شخص مجھے رات کے انھیرے میں رسوا کرنے کی نیت سے ہمارے گھر آیا تھا یاد نہیں ہے تمہیں کیا سلوک کرنے والا تھا وہ آدمی اُس رات تمہاری ماں کے ساتھ"

مائے نور سخت لہجے میں زیاد سے بولی اس کو لگا تھا اتنے سال بعد اس واقعے کے متعلق یاد دلا کر وہ زیاد کو شرمندہ ہوتے دیکھے گی جس کے بعد اس کا بیٹا آگے سے ایک لفظ بھی نہیں بولے گا مگر وہ غلط تھی

"اُس شخص نے آپ کے ساتھ جو کیا آپ کا بیٹا اُس شخص کو اُسی وقت اُس کی حرکت کی سزا دے چکا تھا اور اگر عرا اُس شخص کی بیٹی ہے تو اس میں عرا کا کوئی قصور نہیں۔۔۔ آپ کو میرے ساتھ عرا کی پھپھو کے گھر دوبارہ چلنا ہوگا ماں"

زیاد صوفے پر بیٹھا ہوا بےحد آرام سے بولا تو مائے نور حیرت سے زیاد کو دیکھنے لگی 

"وہ لڑکی تمہاری بیوی نہیں بن سکتی زیاد" 

مائے نور کا جملہ مکمل ہی ہوا تھا اچانک زیاد نے غصے میں سامنے شیشے کی ٹیبل کو دونوں ہاتھوں سے اٹھا کر دور دیوار کی طرف پھینکا تو زوردار دھماکے کی آواز پر کمرے کی در و دیوار سہم گئی وہی مائے نور کا دل بھی بری طرح دہل اٹھا وہ ایک دم ہی کرسی سے اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور آنکھیں پھاڑ کر زیاد کے غصے کا یہ انداز دیکھنے لگی جو ابھی بھی صوفے پر بالکل ریلیکس سے انداز میں بیٹھا ہوا تھا لیکن اس کی آنکھیں میں بغاوت کا عنصر وہ باآسانی دیکھ سکتی تھی جو ایک معمولی سی لڑکی کے لیے اس نے یہ ری ایکٹ کیا تھا مائے نور شاکڈ ہوکر زیاد کو دیکھنے لگی۔۔۔ شور کی آواز سن کر عشوہ بھی مائے نور کے کمرے میں آگئی اور سامنے کا منظر دیکھ کر خاموشی سے وہی دروازے پر کھڑی رہی

"سوری میرے اس بی ہیویئر کے لیے مگر یہ جملہ بہت غلط بولا تھا آپ نے کیونکہ زیاد سکندر کی بیوی صرف اور صرف عرا ہی بن سکتی ہے اور کوئی دوسری لڑکی نہیں اور پھر جب یہ بات بچپن سے ہی طے تھی تو اب کیا مسئلہ ہے آپ کے اور ڈیڈ کے منہ سے جب میں نے اپنے لیے عرا کا نام سنا تھا تب سے ہی میرے دل اور دماغ نے اسے قبول کرلیا تھا۔۔۔ ماں جو آپ کی ڈیڈ کے ساتھ کمٹمنٹ تھی آپ اُس کو پورا کریں مجھے میری زندگی میں عرا چاہیے"

زیاد صوفے سے اٹھ کر مائے نور کے پاس آتا ہوا بولا تو مائے نور حیرت سے پلکیں جھپکائے بناء اپنے اس فرمانبردار بیٹے کو دیکھنے لگی جو اُس کی ایک آواز پر اگلی کوئی بات ہی نہیں کرتا تھا اور اُس کا کہا پورا کردیا کرتا تھا۔۔۔ زیاد نے اُس کی کہی ہوئی بات سے کبھی انکار کیا ہو ایسا مائے نور کو یاد نہیں تھا پھر آج کیسے وہ ایک بےضرر لڑکی کے لیے اپنی ماں کے سامنے سر اٹھاکر ایسے بات کررہا تھا 

"تمہیں اپنی زندگی میں سب سے زیادہ عزیز کون ہیں زیاد وہ لڑکی یا پھر تمہاری ماں"

مائے نور زیاد کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی جس پر زیاد پریشان سا ہوکر مائے نور کو دیکھتا ہوا بولا 

"یہ آپ کیسی بات پوچھ رہی ہیں، آپ میری ماں ہیں اور عرا میری خوشی۔۔ اور ویسے بھی ماں تو اپنے بچوں کی خوشیوں کی خاطر کچھ بھی سہہ لیتی ہے کچھ بھی کرجاتی ہے"

زیاد مائے نور کو شانوں سے تھامتا ہوا بولا جس پہ مائے نور نے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے نفی میں اپنا سر ہلایا 

"جیسے چھوٹے بچے کی ہر خواہش پوری نہیں کی جاتی ویسے ہی ہر خوشی بھی اپنے بچوں کو نہیں دی جاتی"

مائے نور بےلچک لہجے میں بولی 

"ماہی پلیز ایسے مت بولے وہ مجھے بہت زیادہ پسند ہے ابھی سے نہیں بلکہ بچپن ہی سے۔۔۔ میں اس کے بغیر خوش نہیں رہ سکوں گا"

اس طرح بولنے اور منت کرتے وقت وہ مائے نور کو چھوٹا بچہ لگا جو اپنی خوشی کے لیے اپنی ماں سے ضد کررہا تھا مائے نور نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے شانوں سے ہٹائے 

"جاؤ پھر اپنالو اسے جاکر مگر میں تمہاری خوشی میں شریک نہیں ہوگیں اور اس بات کے لیے تم مجھے فورس نہیں کرو گے"

مائے نور سخت لہجہ اپنائے زیاد سے بولی تو وہ بےبسی سے مائے نور کو دیکھنے لگا ضبط سے زیاد کی آنکھیں سرخ ہونے لگی 

"اگر میری خوشیوں میں میری ماں شامل نہیں ہوگی یا اس کی دعائیں شامل نہیں ہوگیں تو پھر میں کیسے خوش رہ پاؤں گا میں آپ کو ناخوش کر کے کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتا لیکن یہ بھی سچ ہے میں عرا کے بغیر بھی خوش نہیں رہ سکتا" 

زیاد مائے نور سے بولتا ہوا نم لہجے کے ساتھ اس کے کمرے سے نکل گیا تب عشوہ مائے نور کے پاس آئی

"ماہی بھائی کی خوشی اگر عرا میں ہے تو۔۔۔ 

اُس کا جملہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا مائے نور آنکھیں دکھاتی ہوئی عشوہ کو دیکھنے لگی جس پر عشوہ ایک دم خاموش ہوگئی 

"اپنے کمرے میں جاؤ عاشو" 

وہ عشوہ کو گھورتی ہوئی بولی 

"مائیں خود غرض نہیں ہوتی ماہی ماؤں کا غرض تو اپنے بچوں کی خوشیوں میں چھپا ہوتا ہے بھائی اگر خوش نہیں رہے تو ساری عمر اس کا گلٹ آپ کو بھی رہے گا اپنی ضد پوری کر کے آپ ان کی زندگی سے اس لڑکی کو دور کررہی ہیں جس میں بھائی کی خوشی ہے" 

عشوہ مائے نور سے بولتی ہوئی اس کے کمرے سے چلی گئی مائے نور  نے دوبارہ راکنگ چیئر پر بیٹھ کر اپنی آنکھیں بند کرلی 

****

"ما۔۔۔۔ ہی" زیاد کے منہ سے پہلی مرتبہ اپنا نام سن کر وہ کس قدر خوش تھی اور جب وہ پہلی مرتبہ شدید بیمار پڑا تھا تب وہ کس قدر پریشان تھی کسی بچے کے مارنے یا لڑنے پر وہ روتا ہوا گھر آتا تو وہ اسی وقت اسکول اس بچے کی کمپلین کرنے پہنچ جاتی ریان کی پیدائش کے بعد بھی اس نے زیاد پر سے اپنی توجہ کم نہ کی کیونکہ وہ اُس کا بڑا بیٹا تھا شروع سے ہی اس کا تابعدار اور فرما بردار اس کا ہر حکم ماننے والا اور اُس کا خیال رکھنے والا 

Mahi you are the best mother in the whole world 

جب زیاد محبت سے یہ جملہ بولتا تو مائے نور کا ڈھیروں خون بڑھ جاتا اسے اپنے شوہر کی محبت اور توجہ نہیں ملی تھی مگر اس کا بیٹا اُس سے محبت کرتا تھا 

"ماہی جب ڈیڈ تم پر غصہ کرتے ہیں تو مجھے ذرا بھی اچھا نہیں لگتا تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر میرا دل کرتا ہے میں ڈیڈ سے فائٹ کروں"

تھک کر مائے نور نے اپنی درد ہوتی بند آنکھیں کھولی اور کھڑکی کی طرف دیکھا آدھی رات گزر چکی تھی نہ جانے چیئر پر بیٹھے پرانی باتوں کو سوچتے ہوئے کتنا وقت گزر گیا تھا اس کو اندازہ بھی نہیں ہو پایا وہ چیئر سے اٹھ کر اپنے کمرے سے باہر نکلی زیاد کے کمرے کی طرف چلی آئی جہاں توقع کے عین مطابق وہ ابھی تک جاگ رہا تھا 

"ماں آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں سوئی کیوں نہیں اتنی رات ہوچکی ہے"

ذیاد مائے نور کو دیکھتا ہوا عام سے لہجے میں پوچھنے لگا اس کا چہرہ بجھا ہوا اور آنکھیں بےتحاشہ سرخ ہورہی تھی جو بہت کچھ بیان کررہی تھی 

"تم بھی تو نہیں سوئے ابھی تک جاگ رہے ہو"

مائے نور زیاد کے چہرے پر نظر ڈال کر اسے دیکھتی ہوئی بولی تو وہ ہلکا سا مسکرایا 

"نیند آنی ہوگی تو آجائے گی مگر آپ کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے خوش رہا کریں میرے لیے آپ سب سے زیادہ امپورٹنٹ ہیں اور دوسرا کوئی نہیں"

زیاد مائے نور کو دیکھتا ہوا بولا تو مائے نور خاموشی سے اُس کا چہرہ دیکھنے لگی وہ مائے نور کے اِس طرح دیکھنے پر مسکرانے لگا

"بات کی تم نے عرا سے"

مائے نور کے پوچھنے پر زیاد کی مسکراہٹ مدھم ہوکر چہرے سے غائب ہوگئی رات میں کتنی مرتبہ عرا کی اُس کے پاس کال آئی تھی جو اُس نے ریسیو نہیں کی تھی 

"جب ساری باتیں ہی ختم ہوگئیں پھر اُس سے بات کرکے کیا حاصل آپ یہ بتائیں ریان سے بات ہوئی آپ کی میں تو آج سارا دن اس سے بات نہیں کرسکا بس میسج دیکھا تھا اس کا بول رہا تھا پاکستان آنے کوششوں میں لگا ہوا ہے" 

عرا کی بات کو نظر انداز کرکے وہ عام سے لہجے میں ریان کی آمد کا مائے نور کو بتانے لگا تاکہ ریان کی آمد کا سن کر مائے نور خوش ہوجائے 

"ریان یہاں پر تمہاری شادی کا سن کر آنے کے لیے رضامند ہوا تھا ایسا کرتے ہیں عرا کی پھپھو کی طرف جانے کا کل کا ہی پروگرام رکھ لیتے ہیں اچھا ہے تمہاری شادی کے معاملات نمٹ جائیں پھر مجھے ریان کے متعلق بھی سوچنا ہے" مائے نور کی بات سن کر زیاد تعجب سے مائے نور کو دیکھنے لگا اسے اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا جو اس نے سنا تھا وہ صحیح تھا یا غلط

"ماں آپ راضی ہیں۔۔۔ آئی مین عرا کے لیے۔۔۔ آپ کل اُسی کی طرف جانے کی بات کررہی ہیں"

وہ بے یقین سا مائے نور سے پوچھنے لگا جس پر مائے نور ہلکا سا مسکرائی

"تم خوش ہو اب" 

مائے نور زیاد کا چہرہ دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی زیاد نے مسکرا کر مائے نور کو گلے لگالیا 

"بہت۔۔۔ بہت زیادہ خوش ہوں ماہی یو آر دا بیسٹ مدر ان ہول ورلڈ لو یو سو مچ"

زیاد کے انداز سے آواز سے خوشی چھلکنے لگی تھی مائے نور اس سے الگ ہوتی اس کے گال پر ہاتھ رکھ اس کا گال تھپتھپانے لگی اور اس کا جگمگاتا ہوا مسکراتا چہرہ دیکھ کر خود بھی مسکرا دی تب عشوہ بھی زیاد کے کمرے میں چلی آئی 

"تم بھی جاگ رہی ہو ابھی تک" 

زیاد عشوہ کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا

"عاشو کی فیملی ڈسٹرب ہو اور وہ مزے سے سو رہی ہو ایسا ممکن نہیں ہے میرے پیپرز کے دوران ہی آپ نے اپنا یہ شادی کا چکر چلانا تھا بھائی پھر کب لے کر آرہے ہیں عرا کو میری بھابھی بناکر ہمارے سکندر ولا میں"

عشوہ زیاد کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی زیاد کے روشن سے چہرے سے اور اُس کے چہرے پر سجی مسکراہٹ سے وہ اندازہ لگا چکی تھی کہ معاملہ سیٹ ہوچکا ہے 

"بہت جلد انشاءاللہ"

زیاد کے بولنے پر مائے نور اور عشوہ دونوں مسکرا دی

"چلو اب تم دونوں بھی ریسٹ کرو میں بھی تھوڑی سی نیند لوں گی"

مائے نور ان دونوں کو کہتی ہوئی زیاد کے کمرے سے باہر نکل گئی عشوہ بھی زیاد کے کمرے سے جانے لگی تبھی زیاد نے اُس کی کلائی پکڑی 

"ابھی عرا کے متعلق میں نے ریان کو کچھ بھی نہیں بتایا ہے یہ ریان کے لیے سرپرائز ہے عرا کا ذکر اس سے فون پر مت کرنا"

عشوہ زیاد کی بات سن کر مسکرا دی اور اثبات میں سر ہلاکر اس کے کمرے سے باہر نکل گئی 

زیاد خود کو ہلکا محسوس کرتا ہوا بیڈ پر لیٹ گیا اسے صبح آفس جانے سے پہلے عرا کے اسکول جاکر اس سے بات کرنی تھی اور پھر شام میں مائے نور کو لےکر دوبارہ عرا کی پھپھو کی طرف جانا تھا   

پچھلی بار کے مقابلے میں اِس مرتبہ وہاں آنے پر ماحول عجیب سے تناؤ کی شکل اختیار کیے ہوئے تھا مائے نور ٹانگ پہ ٹانگ رکھے لٹ مارے انداز میں صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی تو عالیہ نے بھی اُن لوگوں کی دوبارہ آمد پر کوئی خوش اخلاقی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا وہ بھی بےزار سے انداز میں صوفے پر بیٹھی دکھائی دے رہی تھی زیاد نے ہی خود سے دو سے تین مرتبہ کوئی بات کی تھی جس کا عالیہ نے ہاں ہوں کر کے جواب دیا اور پھر خاموش ہوکر بیٹھ گئی تزئین ٹیبل پر چائے کے ساتھ چند لوازمات رکھ کر جاچکی تھی مائے نور نے کسی بھی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا تھا اور نہ ہی عالیہ نے اخلاقاً اُس کو کچھ لینے کے لیے کہا تھا زیاد نے آگے بڑھ کر چائے کا کپ اٹھالیا تھا تب کچھ دیر بعد کمرے میں مائے نور کی آواز گونجی 

"آپ عرا کو بلوالیں ہمیں کہیں اور بھی جانا ہے ہم لیٹ ہورہے ہیں"

وہ کلائی پر باندھی گھڑی میں ٹائم دیکھ کر بےزار سے انداز میں بولی تو زیاد مائے نور کو دیکھنے لگا 

"تزئین عرا کو یہاں بھیج دو"

عالیہ نے مائے نور  کو جواب دیے بغیر وہی بیٹھے بیٹھے تزئین کو آواز لگائی تو زیاد نے بےدلی سے چائے کا کپ واپس رکھ دیا چند سیکنڈ بعد ڈرائینگ روم میں عرا آئی تو زیاد کی مسکراتی نظروں نے اُس کو دیکھا وہ بلیک اینڈ وائٹ کلر کے قمیض ٹراوذر میں سمپل سی اسے اپنے دل میں اترتی محسوس ہوئی

"السلام علیکم آنٹی کیسی ہیں آپ" 

عرا شناسائی بھری مسکراہٹ سے مائے نور سے ملنے آگے بڑھی تو مائے نور نے اُٹھ کر اُس سے ملنے کی زحمت نہیں کی بلکہ رکھائی سے بناء مسکرائے اُس کے سلام کا جواب دیا۔۔۔ عرا جو توقع کررہی تھی کہ مائے نور اٹھ کر اسے گلے لگا کر بچپن کی طرح خوشی سے مسکرا کر ملے گی مگر ایسا کچھ نہ ہوا تھا اس نے ہچکچاتے ہوئے خود ہی مائے نور کے آگے مصافے کے لیے ہاتھ بڑھایا جس پر مائے نور نے اس کے ہاتھ کو ہلکا سا چھو کر پیچھے کرلیا عالیہ نے اس ردِ عمل پر ناگواری سے اپنا سر جھٹکا جبکہ زیاد بڑی حیرت سے مائے نور کا یہ انداز دیکھنے لگا اسے دلی طور پر مائے 

نور کے اس رویے پر دکھ پہنچا تھا 

"اب یونہی سر پر کھڑی رہوگی کیا اپنی آنٹی کہ ارے جتنا انہوں نے ملنا تھا مل لیا اب ٹک بھی جاؤ صوفے پر"

عرا کی مائے نور سے انسلٹ ہوتے دیکھ کر عالیہ بھی مروت کیے بغیر عرا کو انہی لوگوں کے سامنے گھرکتی ہوئی بولی تو عرا شرمندہ سی ایک سرسری نظر زیاد پر ڈال کر ٹیبل کے پاس آئی 

"آپ لوگوں نے تو کچھ لیا ہی نہیں" 

عرا ٹیبل پر رکھے لوازمات کو دیکھ کر بولی اور چائے کا کپ اٹھاکر مائے نور کی طرف بڑھانے لگی 

"رہنے دو اِن تکلفات کی ضرورت نہیں ہے ہم بس یہاں رشتے کی بات کرنے آئے تھے تمہاری پھپھو سے" 

مائے نور نے ہاتھ کے اشارے سے عرا کو روک کر عالیہ کو دیکھتے ہوئے جتایا تو زیاد لب بھینچ کر ضبط کرتا ہوا مائے نور کو دیکھنے لگا عرا چائے کا کپ واپس رکھ کر خاموشی سے سنگل صوفے پر بیٹھ گئی  

"رشتہ کی بات کیا کرنی ہے بہن بس لڑکا لڑکی ہی راضی ہیں جبھی آپ کا بیٹا یہاں آپ کو دوبارہ لےکر آگیا ہے جو آپ لوگوں کی ڈیمانڈ ہو وہ آپ بتادیئے گا اپنی حیثیت کے مطابق جتنا مجھ سے ہوسکا میں پوری کرنے کی کوشش کروں گی"

عالیہ مائے نور کے رشتے والی بات پر طنزیہ لہجے اختیار کرتی ہوئی بولی اور جہیز کے متعلق پوچھنے لگی 

"واٹ ڈیمانڈ، اگر ڈیمانڈ سے مطلب آپ جہیز سے ریلیٹ کوئی بات کررہی ہیں تو ہمارے خاندان میں لڑکی والوں سے جہیز لینے کا رواج نہیں ہے اور ویسے بھی اللہ کا دیا ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے بس آپ اتنا بتادیں کہ ہمہیں رخصتی کے لیے کب آنا ہوگا دوبارہ" 

مائے نور نامحسوس گرد اپنی شرٹ پر سے جھاڑتی ہوئی عالیہ کو دیکھ کر بولی تو عرا نے نظریں اٹھاکر ایک نظر زیاد پر ڈالی جو مسلسل ضبط کیے خاموشی سے بیٹھا اپنی ماں کا انداز دیکھ رہا تھا لیکن مائے نور زیاد کو مکمل طور پر نظر انداز کرتی عالیہ کو دیکھتی ہوئی بات کررہی تھی اور عالیہ ناک منہ چڑا کر صوفے پر بیٹھی ہوئی بےزار سے انداز میں مائے نور کی باتوں کا جواب دے رہی تھی بھلا ایسے رشتہ کب اور کہاں ہوتے ہیں عرا نے سوچتے ہوئے بےدلی سے دوبارہ اپنا سر جھکالیا اور اپنے ہاتھ میں موجود زیاد کی پہنائی ہوئی انگوٹھی دیکھنے لگی 

"ایسا کریں آپ لوگ اتوار کو عرا کو لینے یہاں آجائیں اُس دن زیاد کی آفس سے چھٹی بھی ہوگی وہ مصروف بھی نہیں ہوگا تب ہی گھر میں سادگی سے نکاح کے بعد ہم عرا کی رخصتی کردیں گے"

مائے نور اگر کم نہ تھی تو عالیہ نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی اس کے مقابلے میں آنے کی اس طرح شادی اور اتنی جلدی رخصتی کا سن کر کمرے میں موجود نفوس عالیہ کو دیکھتے رہ گئے 

"اتنی جلدی بارات آئی مین ایسے کیسے پاسیبل ہوسکتا ہے ابھی تو میرا چھوٹا بیٹا بھی پاکستان میں موجود نہیں ہے ایسے ہمارے ہاں شادیاں نہیں ہوتی ہیں نو وے ہر فنکشن پراپر طریقے سے ہوگا ود گڈ پریزنٹیشن شادی کے ایونٹ کم سے کم بھی چھ سے سات ہوگیں پراپر ارینجمنٹ کے ساتھ"

مائے نور عالیہ کے خیال کو رد کرتی ہوئی بولی مگر اب کی مرتبہ زیاد گفتگو میں حصہ لیتا ہوا بولا 

"ٹھیک ہے ہم سنڈے کے دن یہاں عصر کے بعد آجاتے ہیں تب ہی نکاح کے بعد عرا کو اپنے ساتھ رخصت کرکے لے جائیں گے"

زیاد کی بات سن کر مائے نور کے ساتھ عرا بھی حیرانگی سے اُس کو دیکھنے لگی مگر اب زیاد عالیہ کی طرف دیکھتا ہوا اس کی اگلی بات کا جواب دیتا ہوا حق مہر اور دوسری باتیں طے کررہا تھا 

****

"کیا مطلب وہاں سب کچھ اتنی جلدی طے بھی کرلیا تم نے ایسی کیا آفت پڑی تھی یار تھوڑا انتظار تو کرلیتے میری فلائٹ منڈے کو تھی یعنٰی تمہارے نکاح والے دن کے اگلے ہی دن میرا پاکستان آنا ہوگا"

ریان جیولری شاپ سے زیاد کی بیوی کے لیے خوبصورت سا ڈائمنڈ کا پینڈن لےکر ابھی باہر نکلا تھا تب موبائل پر زیاد کی بات سن کر وہ افسوس کا اظہار کرتا ہوا بولا۔۔۔ اس وقت وہاں نیویارک کی نائٹ لائف پوری طرح بےدار نظر آرہی تھی 

"میں نے اکیلے کچھ تہہ نہیں کیا تھا اُس کی پھپھو کی مرضی پر صرف اپنی رضامندی دی ہے ورنہ ماں تو کسی بھی معاملے میں کچھ خاص دلچسپی نہیں لے رہی تھیں"

زیاد آفس سے جلدی نکلتا ہوا کار ڈرائیو کرنے کے ساتھ ریان کو بتانے لگا جس طرح کے ماحول میں وہاں اس کے رشتے کی بات چیت چل رہی تھی زیاد کو یہی مناسب لگا تھا کہ وہ اتوار کے دن سیدھے سادے طریقے سے نکاح کے بعد عرا کو رخصت کرکے اپنے ساتھ لے آتا اگر وہ مائے نور کی بات کو اوپر رکھتا ہوا سارے فنکشنز کو ترتیب دیتا تو جتنے دن فنکشن ہوتے اتنے ہی دن مائے نور اور عرا کی پھپو کے درمیان مذید باتیں نکل کر دوسرے لوگوں کے بھی سامنے آتیں

"ماں اور تمہارے کسی معاملے میں انٹرسٹ نہ لیں یہ تو میں مان ہی نہیں سکتا زیاد سکندر ویسے سب کچھ ٹھیک تو ہے ناں پاکستان میں" ریان اپنی گاڑی میں بیٹھتا ہوا سیٹ بیلٹ باندھ کر زیاد سے پوچھنے لگا اب وہ مونٹی کو راستے سے لیتا ہوا اپنے اپارٹمنٹ میں جانے کا ارادہ رکھتا تھا  

"ہاں یار سب ٹھیک ہے بس تم جلدی سے یہاں آجاؤ مین ایونٹ تو ریسپشن کا ہے جو تمہاری موجودگی میں ہوگا نکاح تو بس گھر کے چند افراد پر مشتمل سادہ سی تقریب ہے"

زیاد ریان سے بولتا ہوا کال رکھ چکا تھا کیونکہ سامنے عرا کی پھپھو کا گھر موجود تھا آج اسے عرا کو نکاح کے ڈریس کے لیے اپنے ساتھ لےکر جانا تھا 

***

"اندر آؤ گے" 

عرا ذیاد کی کار سے باہر نکلنے سے پہلے اس پوچھنے لگی وہ عرا کو اپنا من پسند ڈریس دلوا کر اِس وقت عرا کو اُس کے گھر چھوڑنے آیا تھا 

"تم دل سے چاہ رہی ہو کہ میں تمہارے گھر آؤں یا اخلاقاً مجھ سے آنے کا پوچھ رہی ہو"

زیاد عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اچھے موڈ میں اُس سے پوچھنے لگا جس پر عرا ہلکا سا مسکرائی 

"میں دل سے چاہ رہی ہوں تم تھوڑی دیر کے لیے گھر آجاؤ" 

عرا مسکراتی ہوئی آنکھوں میں نرم تاثر لیے زیاد سے بولی جس پر وہ بھی مسکرا دیا 

"تمہاری پھپھو تو مائنڈ نہیں کریں گی میرے آنے پر"

زیاد تھوڑا کنفیوز ہوکر عرا سے پوچھنے لگا جس پر عرا اپنی ہنسی چھپا نہ سکی 

"مجھے لگ رہا ہے تم تھوڑا سا ڈر سے گئے ہو میری پھپھو سے"

عرا کے بولنے پر زیاد خود بھی ہنسا 

"غلط زیاد سکندر اور کسی سے  ڈر جائے ایسا ناممکن ہے" 

زیاد بولتا ہوا خاموش ہوا تو عرا اُس کی کار سے نیچے اتر گئی زیاد بھی سارے شاپنگ بیگز لےکر کار سے باہر نکل آیا

"سنو پھپھو اِس وقت گھر پر موجود نہیں ہیں"

عرا کے اطلاع دینے پر وہ ہنستا ہوا عرا کو دیکھنے لگا 

"جبھی تم نے اتنی دلیری دکھاتے ہوئے مجھے گھر آنے کی آفر کی ہے ورنہ تو عرا اپنی پھپھو سے بہت زیادہ ڈرتی ہے"

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا شرارت سے بولا جس پر عرا مسکراتی ہوئی گھر کا دروازہ کھولنے لگی وہ دونوں گھر کے اندر داخل ہوئے 

"یہ بتاؤ کیا لو گے چائے یا کافی"

عرا زیاد کے ہاتھ سے سارے شاپنگ بیگز لےکر ایک سائیڈ پر رکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی تبھی زیاد نے اس کو بازو سے پکڑ کر اپنا دوسرا ہاتھ عرا کی کمر میں حمائل کرکے عرا کو خود سے قریب کیا 

"نہ چائے نہ کافی بس ایک عدد کس" 

زیاد اس کے ہونٹوں کو دیکھتا ہوا عرا سے بولا تو عرا کا دل اُس کی بےباکی پر زور و شور سے دھڑکا 

"تم فری ہورہے ہو" 

عرا زیاد کو اپنے اس قدر نزیک دیکھ کر نروس ہوتی بولی ساتھ ہی اس نے اپنے چہرے کا رخ دوسری جانب کیا جتنا قریب وہ اس وقت کھڑا اس کو جس انداز میں دیکھ رہا تھا عرا کا دل اندر ہی اندر بری طرح دھڑکنے لگا وہ زیاد کی جانب دیکھنے سے گرہیز کرنے لگی

"اپنی ہونے والی بیوی سے فری ہونا کوئی بری بات تو نہیں۔۔۔ اور چائے کافی کی آفر تم نے ہی کی لیکن اس وقت مجھے جو چاہیے وہ میں نے تمہیں بتادیا" 

زیاد نے عرا کا بازو چھوڑ کر اُس کا چہرہ اپنی جانب کیا

"تم بھول رہے ہو میں ابھی صرف ہونے والی بیوی ہوں ہوئی نہیں ہوں اس لیے ابھی تمہارا فری ہونا نہیں بنتا اور چائے یا کافی کا پوچھنا مہمان نوازی کی علامت ہوتا ہے اس لیے میں نے تم سے پوچھا"

عرا آرام سے اس کے حصار سے نکلتی ہوئی بولی تو زیاد کافی بدمزہ سا ہوا 

"یعنٰی تم اچھی مہمان نواز نہیں ہو لگتا ہے شادی کے بعد تمہں مہمان نوازی کے گُر بھی سیکھانے پڑے گیں۔۔۔ اوپر سے اتنے دن گزر چکے ہیں معلوم نہیں یہ سنڈے اب کی مرتبہ کیو اتنا لیٹ ہوگیا ہے یار" 

زیاد کے بےقرار لہجے پر عرا کو ہنسی آگئی 

"اچھا اداس مت ہو تمہیں یہ ڈریس اور جیولری پہن کر دکھاتی ہو"

عرا زیاد کی بات کو اگنور کرتی ہوئی اس کی توجہ اپنے نکاح والٹ ڈریس کی طرف دلاتی ہوئی زیاد سے بولی

"کوئی ضرورت نہیں ہے اس طرح تو تم میرے جذبات کو مزید ہوا دو گی" 

زیاد کے بولنے پر عرا نفی میں سر ہلاتی ہوئی مسکرانے لگی 

"اگر میں تمہیں اس دن مال میں نہیں ملتی تو پھر تم کس سے شادی کرتے"

عرا زیاد کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی تو زیاد نے آہستگی سے دوبارہ اس کی کمر پر اپنے دونوں بازو باندھ کر عرا کو اپنے حصار میں لےلیا 

"بوڑھا ہونے سے پہلے میں تمہیں ڈھونڈ ہی لیتا اتنا تو مجھے خود پر یقین تھا کنورا نہیں رہنے والا تھا میں ساری عمر"

زیاد کی بات سن کر ایک مرتبہ پھر عرا نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا زیاد عرا مسکراہٹ میں کھوسا گیا 

"سنو تم زیاد سکندر کو شروع سے ہی بہت خوبصورت لگتی ہو آئی لو یو"

وہ عرا کو اپنے حصار میں لیے سنجیدگی سے بولا اور اپنی پیشانی عرا کی پیشانی سے ٹچ کرتا ہوا انکھیں بند کرکے اسے باہوں میں لیے عرا کی مہک کو محسوس کرنے لگا

"شاپنگ پر جانے سے لےکر اب تک تم پانچ بار آئی لو یو بول چکے ہو"

عرا کے بتانے پر زیاد آنکھیں بند کیے ہلکا سا مسکرایا 

"یہ تین لفظ اب تم ساری زندگی میرے منہ سے سنتی رہوگی میں چاہتا ہوں تمہیں ہر پل میری محبت کا احساس رہے تاکہ کوئی دوسرا تمہیں کبھی نہ نظر آئے" 

زیاد کے دل  میں اپنے لیے جذبات دیکھ کر وہ اندر سے سرشار تھی وہ خواب جو اُس رات اُس نے دیکھا تھا اُس خواب کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا تزئین صحیح بول رہی تھی  

"تم بچپن میں ایسے نہیں تھے" 

عرا اُس کی قربت پر اُس کے انداز پر زیاد سے بولی 

"میں بہت کم عمر سے تمہارے لیے فیلنگز رکھتا تھا مگر تم پر کبھی اپنی فیلنگز کو ظاہر نہیں ہونے دیا"

زیاد نرم لہجے میں عرا کو بتانے لگا 

"یعنٰی تم بچپن سے ہی اتنے رومینٹک تھے" عرا نے آہستگی سے اس کی پیشانی سے اپنی پیشانی ہٹائی تو زیاد نے آنکھیں کھول کر عرا کو دیکھا 

"نہیں میں بچپن میں زیادہ رومینٹک نہیں تھا لیکن اب میں تمہیں زیادہ اچھے طریقے سے بتاسکتا ہوں کہ شادی کی بعد ہسبینڈ اور وائف ایک ساتھ رہ کر کیا کرتے ہیں۔۔۔ یاد آیا آپکو کچھ مس عرا" 

زیاد عرا کو دیکھ کر شرارت بھرے انداز میں بولا تو عرا کو اپنی بچپن میں پوچھی ہوئی بےوقوفی والی بات پر شرمندگی محسوس ہوئی وہ زیاد کو گھور کر رہ گئی 

"اس وقت میرے پوچھنے کا وہ مطلب تھوڑی تھا میں تو یہ پوچھنا چاہ رہی تھی کہ ہسبینڈ اور وائف ایک ساتھ کیسے رہتے ہیں" 

عرا اپنی کم عقلی والی بات کو معقول بناتی ہوئی زیاد سے بولی تو زیاد نے اسمائل دیتے ہوئے اسے دوبارہ خود سے قریب کرلیا 

"اچھا تو یعنٰی تمہیں اُس وقت معلوم تھا ہسبینڈ اور وائف ایک ساتھ رہ کر کیا کرتے ہیں"

وہ بالکل سنجیدہ لہجے میں عرا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"جی نہیں میں اُس وقت چھوٹی اور معصوم بچی تھی تمہاری طرح بگڑی ہوئی بالکل بھی نہیں تھی تم جو اتوں کو چھپ چھپ کر موویز دیکھا کرتے تھے سب یاد ہے مجھے"

عرا برا مناتی ہوئی زیاد سے بولی اس کا انداز ایسا تھا زیاد کو ہنسی آگئی 

"اچھا ایسے ناراض تو مت ہو یار یہ بتادو تم ابھی تو جانتی ہو ناں ہسبینڈ اور وائف ایک ساتھ کیا کرتے ہیں یا پھر مجھے سنڈے کے دن پہلے تمہیں پورا پروسس سمجھانا پڑے گا"

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا شرارت سے پوچھنے لگا تو اُس کی بات پر عرا کی نظریں جھک گئیں 

"تم اِس وقت ایسی باتیں کرتے ہوئے بالکل فضول انسان لگ رہے ہو"

عرا اس کی شوخ نظروں کو دیکھ کر اپنی جھینپ مٹاتی ہوئی زیاد سے بولی 

"اور تم اس طرح شرماتی ہوئی بچپن کی طرح معصوم اور بہت کیوٹ سی بچی لگ رہی ہو"

زیاد قریب سے اس کے چہرہ کا ایک ایک نقش اپنے دل میں اتارتا ہوا بولا 

"زیاد آنٹی خوش نہیں لگ رہی تھی جب وہ دوبارہ یہاں آئی تھی کیا میں انہیں تمہارے لیے پسند نہیں آئی"

وہ زیاد سے کب سے یہ بات پوچھنا چاہ رہی تھی مگر جھجھک کے مارے پوچھ ہی نہیں پائی تھی ابھی کچھ سوچتی ہوئی زیاد سے پوچھنے لگی تبھی زیاد کے چہرے کے تاثرات بالکل سنجیدہ ہوگئے وہ عرا کو دیکھنے لگا 

"تم اُن کے بیٹے کو دل و جان سے پسند ہو تو انہیں بھی آجاؤ گی اور ماں کے رویے کو تم زیادہ فیل مت کرنا پلیز تھوڑا وقت لگے گا وہ ٹھیک ہوجائیں گیں" 

زیاد عرا کا چہرہ دونوں ہاتھوں میں لیے نرمی سے سمجھاتا ہوا بولا مائے نور کے رویے پر اسے بھی کافی دکھ ہوا تھا مگر زیاد یہ بات سمجھ گیا تھا مائے نور نے صرف اس کی خوشی کی خاطر اس رشتے کے لیے حامی بھری ہے

"ہماری شادی کے بعد سب ٹھیک ہوجائے گا تمہیں پورا یقین ہے"

عرا زیاد سے پوچھنے لگی نہ جانے کیوں اسے انجانے اندیشے اور وہم گھیرے میں لینے لگے  

"آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوجاتا ہے اور تم اتنا کیوں سوچ رہی ہو میں ہوں نہ تمہارے ساتھ"

زیاد اس کا چہرہ تھامے عرا کو یقین دلاتا ہوا بولا وہ عرا کے بےحد قریب کھڑا تھا اس لیے عرا کا چہرہ دیکھ کر اسے بولا 

"سنو جب تم مجھے کس نہیں کرنے دے رہی تو مجھے اتنے قریب بھی مت آنے دو کیوکہ اب میرا دل چاہ رہا ہے میں تمہیں باہوں میں لےکر زبردستی کس کر ڈالوں"

وہ بولتا ہوا عرا کو اپنے بازوں میں بھر کر اس کے ہونٹوں پر جھکنے لگا تبھی عرا نے فوراً اسے پیچھے دھکیلا 

"زیاد تم۔۔۔ اُف تمہارا دماغ کب سے بس کس کرنے پر لگا ہے اب تم سنڈے سے پہلے تم یہاں بالکل مت آنا۔۔۔ تم بڑے ہوکر بہت خطرناک ہوگئے ہو" 

وہ جھینپتی ہوئی زیاد کو دیکھ کر بولی تو زیاد ہنستا ہوا صوفے پر بیٹھا 

"خطرناک تو میں بہت زیادہ ہوں میرے خطرناک ارادوں سے تم سنڈے کے دن بچ کر دکھانا" 

زیاد عرا کا شرم و حیا سے سرخ پڑتا چہرہ دیکھ کر اسے تنگ کرنے والے انداز میں بولا تو عرا اس کو گھور کر کچن میں اس کے لیے کافی بنانے چلی گئی 

****

بروکلین کا پارک آج بھی روز معمول کی طرح پُر رونق اور آباد تھا وہ جاگنگ ٹریک پر جاگنگ کررہا تھا جاگنگ کی وجہ سے اس کا سانس پھول رہا تھا راؤنڈ کمپلیٹ ہونے پر اس نے بینچ پر بیٹھ کر اپنے کانوں سے ہینڈ فری اتارے اور ساتھ ہی اپنے موبائل پر لگا ہوا ٹریک بند کیا وہ سستانے والے انداز میں بینچ پر بیٹھا تبھی ایلکس بھی اپنا راؤنڈ کمپلیٹ کر کے اُس کے پاس پہنچ کر بینچ پر ریان کے برابر میں بیٹھ گئی 

"ایرک بتارہا تھا تم پاکستان جارہے ہو" 

ایلکس ریان سے بات کا آغاز کرتی ہوئی بولی اس دن کے بعد اُن دونوں میں دوبارہ صلح ہوچکی تھی اور صلح کرنے میں پہل ایلکس نے کی تھی

"ہاں زیاد کی شادی ہے میں نے اسے بولا تھا کہ میں اُس کی شادی پر ضرور آؤں گا پھر کافی عرصہ ہوگیا ہے اپنی فیملی کو دیکھے ہوئے"

ریان ایلکس کے پوچھنے پر اُس کو بتانے لگا 

"اور مجھ کو کیوں نہیں بتایا تم نے اپنے پاکستان جانے کے متعلق"

ایلکس ریان کو دیکھ کر اس سے شکوہ کرتی ہوئی پوچھنے لگی 

"کیونکہ مجھے نہیں لگا تھا کہ یہ تمہارے لیے کوئی اہم بات ہوگی"

وہ ایلکس کو دیکھ کر لاپروا انداز میں بولا 

"تم ہر بات کو میرے نظریے سے نہیں سوچ سکتے ریان سکندر، یہ بولو تم نے مجھے اہمیت ہی نہیں دینا ضروری سمجھا کہ مجھے اپنے پاکستان جانے کا بتادیتے"

وہ ناراضگی جتاتی ہوئی ریان سے بولی جس پر ریان نے ہلکے سے ہنس کر اپنا سر جھٹکا 

"تم جذباتی ہورہی ہو یہ ایک نارمل سی بات ہے" 

ریان ایلکس کو دیکھتا ہوا بولا 

"اور واپس کب آؤ گے"

ایلکس ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی جس پر ریان نے ایک مرتبہ دوبارہ لاپرواہی سے اپنے شانے اچکائے

"ابھی تو پاکستان گیا ہی نہیں دیکھو واپس کب آنا ہوتا ہے" 

ایلکس جانتی تھی دو دن پہلے اس نے اپنی جاب سے ریزائن دیا تھا تبھی وہ اتنا ریلکس ہوکر بول رہا تھا۔۔۔ ریان خاموش ہوا تو ایلکس بھی خاموشی سے اُس کا چہرہ دیکھنے لگی

"واٹ ہیپن" ریان اس کے یوں دیکھنے پر ایلکس سے پوچھنے لگا 

"تمہارے جانے کے بعد میں تمہیں مس کروں گی"

وہ ریان کے پوچھنے پر اس کو دیکھتی ہوئی بولی جس پر ریان اس کو دیکھ کر دوبارہ ہنسا 

"تم سچ میں جذباتی ہو رہی ہو"

اس نے ایلکس کو ایک مرتبہ پھر بولا 

"اور وہ جو اس دن ہمارے بیچ ہوا تھا" 

ایلکس کی اِس بات پر ریان کنفیوز ہوکر اس کا چہرہ دیکھنے لگا اور تعجب کرتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"ایلکس آج تمہیں کیا ہوگیا ہے ہمارے بیچ کبھی کوئی کمٹمینٹ نہیں رہی نہ ہی ہم دونوں کسی ریلیشن میں ہیں ہم دونوں ایک دوسرے کے صرف اچھے دوست ہیں اور اس رات ہمارے درمیان جو کچھ ہوا اس میں صرف میری مرضی شامل نہیں تھی ان فیکٹ تم ہی میرے روم میں آئی تھی اور وہ سب چاہتی تھی اگر تمہیں یاد ہو تو"

ریان اس کو یاد کروانے کے ساتھ ساتھ سیریس ہوکر بولا 

"تو میں کب ان ساری باتوں سے انکار کررہی ہوں لیکن کیا اس کے بعد تمہیں کچھ فیل نہیں ہوا کوئی احساس یا پھر کچھ بھی"

ایلکس ایک مرتبہ پھر ریان کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی جس پر ریان پہلے تو چونکا پھر ایلکس کو دیکھتا ہوا بولا 

"ہاں فیل ہوا تھا ایک احساس جس کو تم گلٹ کا نام دے سکتی ہو۔۔۔ میں اس رات والی حرکت کے بعد اندر سے خود کو گلٹی محسوس کررہا ہوں اس رات مجھے تمہارے ساتھ وہ سب نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ تم میرے لیے میری ایک اچھی دوست ہو اور میں تمہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا"

ریان ایلکس کو دیکھ کر بولا تو وہ ریان کو دیکھ کر مسکرا دی 

"کیا تمہیں کبھی کسی سے لو ہوا ریان کبھی کوئی لڑکی جو تمہیں بہت اچھی لگی ہو" ایلکس بینچ کے پیچھے ٹیک لگا کر ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی تو ایک بھولا بسرا چہرہ بچپن کی یادوں سے نکل کر اُس کے ذہن کے پردوں پر چھاتا چلاگیا ساختہ ہی ریان کیے ہونٹ کچھ کہنے کے لیے کھلے پھر واپس سکڑ گئے وہ اُن معصوم یادوں کو کبھی اپنے دل اور دماغ پر حاوی نہیں ہونے دیتا تھا

"لڑکی اچھی لگنے کا مطلب اگر لو ہوتا ہے تو مجھے تم سے بھی لو ہے ایلکس کیوکہ تم بھی میری نظر میں ایک اچھی لڑکی ہو" 

ریان بات کو گول مول کرتا ہوا اس کی جانب دیکھ کر بولا تو ایلکس گھور کر اسے دیکھنے لگی 

"تمہاری نظر میں لو کی ڈیفینیشن کیا ہے ریان میں یہ پوچھنا چاہ رہی ہوں"

ایلکس ریان کو سمجھاتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"پیار تو بےاختیاری عمل کا دوسرا نام ہے اگر کسی کو دیکھ کر مجھے اپنے دل پر یا خود پر قابو نہ رہے تو پھر سمجھو مجھے اُس سے پیار ہوگیا ہے لیکن ابھی تک ایسا کوئی حادثہ ریان سکندر کے ساتھ پیش نہیں آیا۔۔۔ یہ جو میرا دل ہے ناں بہت ڈھیٹ شے ہے یہ اتنے آرام سے کسی پر نہیں مر مٹ سکتا اب تم خود سوچ سکتی ہو جو لڑکی اس دل پر حکومت کرے گی وہ کوئی معمولی لڑکی تو ہو نہیں سکتی" 

ریان ایلکس کو بولتا ہوا بینچ سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا 

"آج اگر فری ہو تو میرے ساتھ قریبی مال تک چلو کچھ گفٹس وغیرہ خریدنے ہیں مجھے پھر تمہیں اچھا سا بریک فاسٹ بھی کرواؤں گا" 

ریان کلائی پر باندھی ہوئی واچ میں ٹائم دیکھتا ہوا ایلکس سے بولا تو ایلکس اس کے ساتھ مال جانے کے لیے تیار ہوگئی

****

"عاشو ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی تم یار ہم لوگ اچھے خاصے لیٹ ہوگئے ہیں"

زیاد عشوہ کے کمرے میں آتا ہوا اس سے بولا جو بالکل ریڈی کھڑی اپنے ہیلز پہن رہی تھی 

"ویٹ تو کریں یار آپ کو تو اتنی جلدی ہے اپنے نکاح کی ڈھنگ سے تیار ہی نہیں ہونے دیا آپ نے مجھے"

عشوہ کے منہ بناکر بولنے پر زیاد پوری انکھیں کھول کر اُس کی تیاری دیکھنے لگا 

"پچھلے تین گھنٹے سے تم تیار ہی ہورہی ہو اور ابھی تک مطمئن نہیں ہوں اپنی تیاری سے لڑکی۔۔۔ آجکل تو لڑکیاں اتنی دیر اچھے لڑکے کو پرپوزل کو ایکسیپٹ کرنے میں نہیں لگاتی"

زیاد کے بولنے پر وہ سینڈل پہن کر کمرے سے باہر نکل آئی مائے نور بھی قیمتی سی ساڑھی میں ملبوس اپنے کمرے سے باہر آچکی تھی 

"یہ رؤف کہاں ہے کب سے نظر ہی نہیں آرہا"

مائے نور زیاد کو دیکھتی ہوئی ڈرائیور کا پوچھنے لگی جو اس کو صبح سے دکھائی نہیں دے رہا تھا جس کی وجہ سے اُس کے باہر کے کام رہ چکے تھے 

"رؤف کو تو میں نے آج عرا کی پھپھو کی طرف بھیج دیا تھا اور اس کی ڈیوٹی لگادی ہے وہ عرا کو پارلر چھوڑنے جائے گا اور واپس لے کر آئے گا"

زیاد کی بات سن کر ایک پل کے لیے مائے نور کا منہ بن گیا لیکن زیاد کا خوشی سے جگمگاتا ہوا چہرہ دیکھ کر اگلے ہی پل وہ مسکرا دی 

"مائی آج میں بہت خوش ہوں" 

زیاد مائے نور کے پاس آکر اُس کو دونوں شانوں سے تھامتا ہوا بولا وہ جانتا تھا مائے نور اس طرح خوش نہ تھی جیسے اسے اپنے بڑے بیٹے کی شادی کے موقع پر خوش ہونا چاہیے تھا مائے نور زیاد کے ماہی کہنے پر مسکرائی 

"صرف تمہاری خوشی کا ہی سوچا ہے میں نے" 

وہ پیار سے زیاد کے گال پر ہاتھ رکھ کر تھپتھپاتی ہوئی اسے بولی 

"عرا بہت اچھی ہے آپ دیکھیے گا جب وہ سکندر ولا میں آئے گی تو آپ کو بہت جلد اپنی نیچر سے امپریس کرلے گی"

زیاد مائے نور کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر اسے یقین دلاتا ہوا بولا 

"چلو دیکھ لیں گے"

مائے نور مسکرا کر بولی اب وہ اپنے پاس کھڑی عشوہ کو دیکھنے لگی 

"میں کیسی لگ رہی ہوں مجھے تو آپ دونوں دیکھ ہی نہیں رہے ہیں"

عشوہ لائٹ فروزی کلر کے خوبصورت سے ڈریس میں مائے نور کی توجہ اپنی جانب دلاتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"میری بیٹی دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی ہے میری نظر میں اس سے زیادہ پیاری کوئی دوسری لڑکی ہو ہی نہیں سکتی دیکھو زیاد آج ہماری عاشو کتنی پیاری لگ رہی ہے" 

مائے نور دل سے خوش ہوکر عشوہ کو دیکھتی ہوئی زیاد سے بولی 

"ماں تین گھنٹے کی تیاری کے بعد تو اُس کو اچھا لگنا ہی تھا"

زیاد غیر سنجیدہ ہوکر عشوہ کو دیکھتا ہوا بولا 

"بھائی میں ناراض ہوجاؤں گی آپ سے"

عشوہ آنکھیں دکھاتی ہوئی زیاد سے بولی جس پر وہ اور مائے نور ہستے ہوئی باہر نکلنے لگے 

****

"عرا بنت طارق عظیم آپ کو زیاد سکندر ولد شہریار سکندر کے نکاح میں بیس لاکھ روپے مہر سکہ رائج الوقت کے عوض دیا جاتا ہے آپ کو زیاد سکندر سے نکاح قبول ہے" 

تیسری مرتبہ اجازت لینے پر اس نے تیسری بار "قبول ہے" ہے بول کر نکاح نامے پر سائن کیے تو نہ جانے کیوں اُس کے دل پر بوجھ سا بڑھنے لگا آنسو خود بخود آنکھوں سے قطار کی صورت نکل پڑے تزئین اور شہرینہ اُس کو گلے لگاکر مبارک باد دینے لگی اور روتی ہوئی عرا کو خاموش کروانے لگی زیاد کو اپنی زندگی میں شامل کر کے آج اس کو (طارق) اپنے ڈیڈ کی شدت سے یاد آئی تھی تبھی عالیہ تزئین کو ہٹا کر عرا کے پاس آکر بیٹھ گئی 

"پھپھو" 

عرا کے پکارنے پر عالیہ نے اس کو پیار کرنے کے ساتھ اپنے گلے لگالیا 

"میں آج اپنے فرض سبکدوش ہوگئی میری اپنی تو شادی نہیں ہوئی جو میری اولاد ہوتی تمہیں اور تزئین کو ہی بیٹیوں کی طرح پالا ہے آسان نہیں ہوتا لڑکی ذات کو پالنا ان کی پرورش کرنا بناء کسی سہارے کے مگر اللہ نے سب آسانیاں پیدا کردی۔۔۔ زیاد اچھا لڑکا ہے مجھے امید ہے وہ تمہیں آگے خوش رکھے گا تمہاری ساس کے متعلق تو میں کچھ نہیں کہہ سکتی مگر اب تمہارا اصل ٹھکانہ زیاد کا گھر ہی ہے اپنے شوہر کی ہر بات کو اہمیت دینا میری زندگی آج ہے کل نہیں تمہیں اب اپنی ساری زندگی زیاد کے ساتھ ہی گزارنی ہے اس کے علاوہ اب تمہارا کوئی قریبی رشتہ دار نہیں ہے جو ہے وہ بس زیاد ہے اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا"

عالیہ کی باتیں سن کر عرا کا دل مزید اداس ہونے لگا وہ دور کھڑی اپنی جانب دیکھتی مائے نور کو دیکھنے لگی جو نکاح ہوجانے کے بعد نہ تو خود اس کے پاس آئی تھی اور نہ ہی اس نے اپنے ساتھ کھڑی عشوہ کو اس کے پاس آنے دیا تھا 

"ماہی آپ ایسے ری ایکٹ کیوں کررہی ہیں عرا فیل کرے گی ہمیں ملنا چاہیے اسے جاکر وہ اب بھائی کی زندگی میں شامل ہوچکی ہے ہماری فیملی کا حصہ بن چکی ہے" 

عشوہ نے جب مائے نور کی طرف سے پیش قدمی نہیں دیکھی تو وہ خود عرا کے پاس جانے لگی تھی تب مائے نور نے عشوہ کی کلائی پکڑ کر اس کو عرا کے پاس جانے سے روک دیا وہاں موجود دوسری خواتین بھی اُن دونوں کی طرف دیکھے جارہی تھی یہ سب کچھ عشوہ کو بہت عجیب سا لگ رہا تھا 

"میں اس لڑکی کو یہی احساس دلانا چاہتی ہوں کہ وہ میری بیٹے کی زندگی میں شامل ہوکر زبردستی ہماری فیملی کا حصہ نہیں بن سکتی ہے میں اس لڑکی کو زیاد کی زندگی میں برداشت نہیں کرسکتی ہوں کیونکہ زیاد میری پہلی اولاد ہے، میرا بڑا بیٹا۔۔۔ میرا سب سے زیادہ خیال رکھنے والا اور احساس کرنے والا بیٹا۔۔۔ پہلی مرتبہ میں نے اِس لڑکی کی وجہ سے زیاد کی انکھوں میں اپنے لیے بغاوت دیکھی تھی اپنے اُس بیٹے کی انکھوں میں جس نے اپنی ماں کو ہرٹ کرنے والے انسان کو قبر میں اتار دیا تھا۔۔۔ اِس لڑکی کی اتنی اوقات نہیں ہے جس کے لیے زیاد یوں دیوانہ ہوا جارہا ہے میں زیادہ دن تک اس لڑکی کو زیاد کی زندگی میں ٹکنے نہیں دو گی اس لیے اِس وقت زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے"

مائے نور عشوہ کو دیکھتی ہوئی بولی تو عشوہ بےیقین سی ہوکر شاکڈ کی کیفیت میں مائے نور کو دیکھنے لگی 

****

"ہے تمنا تمہیں اپنی دلہن بنائے۔۔۔ تیرے ہاتھوں پہ مہندی اپنے نام کی سجائیں۔۔۔ تیری لے لیں بلائیں، تیرے صدقے اتاریں۔۔۔ ہے تمنا تمہیں اپنی دلہن بنائے 

دھیمی آواز میں گانے کے بولو کے ساتھ اس نے اپنے سامنے کھڑی عرا کے چہرے سے گھونگٹ اٹھایا تو عرا نے پلکیں اٹھا کر زیاد کو دیکھا عرا کے سجے سنورے روپ کو دیکھ کر زیاد کی دھڑکنوں نے بےاختیار شور سا مچا دیا وہ مہبوت سا عرا کے دلہن بنے روپ کو دیکھ کر مسکرانے لگا

"آہم آہم آہم۔۔۔ ہم ابھی یہی موجود ہیں"

شہرینہ ان دونوں کی اپنے موبائل سے تصویریں لیتی ہوئی زیاد کو دیکھ کر شرارت سے بولی تو وہ ہنس دیا 

اس وقت مائے نور ریان کی آنے والی کال پر اس سے بات کررہی تھی تب عشوہ عرا کے پاس چلی آئی 

"بہت بہت مبارک ہو آپ دونوں کو میری دعا ہے کہ آپ دونوں کی جوڑی کو کسی کی نظر نہ لگے عرا آپ سچ میں بہت خوبصورت ہیں ویسے بھی میرے بھائی کی چوائس عام سی ہو ہی نہیں سکتی میں آپ دونوں کے لیے دل سے بہت خوش ہوں" 

عشوہ عرا سے ملتی ہوئی اس سے بولی تو زیاد اسمائل دیتا ہوا اس سے دیکھنے لگا 

****

روشنیوں سے جگمگاتے ہوئے سکندر ولا کے کار پورچ میں آگے پیچھے دونوں گاڑیاں آکر رکیں دونوں گاڑیوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر ڈرائیور موجود تھے ایک گاڑی میں عشوہ کے ساتھ مائے نور موجود تھی جبکہ دوسری گاڑی سے زیاد عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے باہر نکال رہا تھا تب مائے نور بھی اپنی گاڑی سے اتری 

"کل رات تک ہی ریان کا آنا ہوگا ابھی تو وہ سفر میں ہے۔۔ او گاڈ آج تو میں بری طرح تھک گئی ہوں عاشو پلیز یہاں آؤ میرے پاس ذرا مجھے کمرے تک تو چھوڑ آؤ"

مائے نور عرا کو مکمل طور پر نظر انداز کرتی ہوئی زیاد کو ریان کی آمد کا بتانے کے ساتھ ہی عشوہ سے بولی جو گاڑی سے باہر نکل کر عرا اور زیاد کی جانب بڑھ رہی تھی تب زیاد نے مائے نور کی طرف دیکھا 

"آپ کو کیا ہوگیا ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے تو آپ بالکل ٹھیک تھیں" 

زیاد عرا کا تھاما ہوا ہاتھ چھوڑ کر مائے نور کی طرف قدم بڑھاتا ہوا اس سے پوچھنے لگا آج اس کے لہجے میں فکرمندی کی بجائے حیرانگی تھی جو مائے نور کو بری طرح کھٹکی 

"تمہاری توجہ دوسری طرف سے ہٹے تو تمہیں اپنی ماں کی حالت نظر آئے"

مائے نور نے دس قدم کے فاصلے سے دور کھڑی عرا کو دیکھتے ہوئے نہوست سے سر جھٹکا تو عرا چہرے پر حیرت لیے مائے نور کو دیکھنے لگی اتنے سالوں بعد ملنے پر زیاد کی ماں کا یہ رویہ۔۔۔ نہ جانے کیوں اُس کا دل اندر سے اداس ہونے لگا 

"اِس طرح ویلکم کریں گی آپ گھر میں میری وائف کا" 

زیاد افسوس بھری نظر مائے نور پر ڈالتا ہوا بےحد آہستگی سے مائے نور کو دیکھتا ہوا بولا 

"تمہیں اپنی بیوی کے ویلکم کی پڑی ہے یہاں بےشک تمہاری ماں مر جائے" 

مائے نور غصے میں زیاد کو دیکھتی ہوئی غرائی جس پر زیاد پریشان ہوگیا 

"پلیز ماں ایسے سخت الفاظ کیوں استعمال کررہی ہیں آپ اپنے لیے آئیے میں آپ کو آپ کے کمرے میں چھوڑ کر آجاتا ہوں"

وہ آگے بڑھ کر مائے نور کا ہاتھ پکڑتا ہوا بولا تو مائے نور نے اس کا ہاتھ جھٹکا 

"اپنی بیوی کو اپنے کمرے میں لےکر جاؤ اور عاشو کو یہاں بھیجو میرے پاس"

مائے نور کا لہجہ حکم دیتا ہوا تھا عشوہ خود ہی چل کر مائے نور اور زیاد کے پاس آگئی دس قدم دور سہی چہرے کے تاثرات بتانے کے لیے کافی تھے کہ زیار اور مائے نور میں اِس وقت کیا بحث چل رہی تھی 

"بھائی آپ عرا کو روم میں لے جائیے میں ماہی کو ان کے روم میں چھوڑ آتی ہوں" 

عشوہ نے زیاد سے بولتے ہوئے مائے نور کا ہاتھ تھام لیا تو زیاد بناء کچھ بولے اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گیا جہاں گاڑی کے دروازے سے باہر عرا ابھی تک اس کی منتظر کھڑی تھی

"بہتر محسوس نہیں کررہی ہیں ماں اس لیے تھوڑی اپ سیٹ ہیں"

عرا کے بناء کچھ پوچھے ہی زیاد عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اسے بتانے لگا

"آنٹی کے اپ سیٹ ہونے کی وجہ میں تو نہیں ہوں"

نہ چاہتے ہوئے بھی عرا دل میں آئی بات اس سے پوچھ بیٹھی 

"کیسی بات کررہی ہو وہ تمہاری وجہ سے کیوں اپ سیٹ ہوگیں تمہیں میری بیوی بناکر وہی اس گھر میں لےکر آئی ہیں ماں کے لیے کوئی بھی غلط بات میں تمہارے منہ سے نہ سنو آؤ اندر چلتے ہیں"

زیاد عرا کا حنائی ہاتھ تھام کر اسے اپنی ہمراہ گھر کے اندر لے جانے لگا۔۔۔ تو لان میں موجود ڈوک ہاؤس میں اسے کُتا نظر آیا جس نے عرا کو زیاد کے ساتھ دیکھ کر غُرانا شروع کردیا۔۔۔ عرا اُس کتے کو دیکھ کر ڈر گئی کیوکہ بچپن میں ایسے ہی پالتو کُتے نے اُس کو زخمی کیا

"شیرو جاؤ یہاں سے"

زیاد عرا کو ڈرتا ہوا دیکھ کر اس کُتے سے بولا جو زیاد کے پاس آرہا تھا زیاد کی بات مانتا وہ وہی رک گیا تو عرا زیاد کو دیکھنے لگی

"ڈرو مت یار اسے ریان لےکر آیا تھا جب ہی چھوٹا سا تھا تھوڑے دنوں بعد یہ تمہیں پہچاننے لگ جائے گا"

زیاد عرا کا ہاتھ تھام کر اسے اندر لےجاتا ہوا بتانے لگا

وہ پہلی بار زیاد کی دلہن بن کر اس گھر میں آئی تھی مگر یہاں اس کا استقبال کرنے والا کوئی بھی نہ تھا ہال کا راستہ عبور کرکے زیاد اس کو اپنے کمرے میں لےکر آیا زیاد کا روم کسی لگثری بیڈ روم سے کم نہ تھا بیڈ روم میں موجود فرنیچر روم میں موجود ایک ایک چیز اپنے منہ سے اپنا معیار بتانے کے لیے کافی تھی اس نے بیڈ روم کو پھولوں سے ڈیکوریٹ کیا ہوا تھا عرا بیڈ روم میں ایک ایک چیز کا بغور جائزہ لیتی ہوئی زیاد کو دیکھنے لگی جو اپنے بیڈ روم کا دروازہ بند کر کے اس کے پاس آیا

****

"ماہی آپ عرا کی نفرت کے آگے یہ بھی نہیں دیکھ پارہی ہیں بھائی کس قدر خوش ہیں آپ اُن کی خوشی کا حساس کرتے ہوئے عرا کو قبول کرلیں"  

مائے نور جب اپنا ڈریس چینج کرکے روم میں واپس آئی تو عشوہ مائے نور کے کمرے میں ہی موجود تھی وہ مائے نور کو دیکھ کر اس کو سمجھاتی ہوئی بولی 

"اس انسان کی بیٹی کو قبول کرلوں جس نے میرے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی اگر اسُ رات اس لڑکی کا باپ اپنے ارادے میں کامیاب ہوجاتا تو کیا زیاد پھر ایسی لڑکی کو اپنی بیوی بنانے کا سوچتا جس کے باپ نے اس کی ماں کی عزت پامال کی ہو"

مائے نور غصے میں کھولتی ہوئی عشوہ سے بولی 

"نہیں پھر بھائی کبھی بھی عرا کو قبول نہیں کرپاتے کیونکہ کوئی بھی مرد اس لڑکی کو دلی طور پر قبول نہیں کرسکتا جس لڑکی کا باپ یا بھائی اس مرد کے گھر کی عزت کو پامال کرچکا ہو لیکن ہم سب جانتے ہیں اُس رات بھائی نے ایسا نہیں ہونے دیا تھا انہوں نے آپ کی عزت کو محفوظ کرنے کے لیے اپنے ہاتھوں سے اُس شخص کی جان لےلی تھی جس نے آپ پر بری نظر ڈالی" 

عشوہ مائے نور کو سمجھاتی ہوئی بولی مگر مائے نور کا ذہن کہیں اور بھٹکنے لگا (اگر وہ زیاد کو بولتی ہے کہ اس رات طارق نے اس کے ساتھ۔۔۔)

"ماہی آپ کا غصہ حق پر سہی مگر اپنے غُصے کو اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر صرف بھائی کے متعلق سوچیں پلیز"

عشوہ مائے نور کو خاموش دیکھ کر اس کو مزید سمجھاتی ہوئی بولی مگر مائے نور کو ایک دم چکر آیا عشوہ اُس کو سنبھالنے کے لیے تیزی سے مائے نور کی جانب بڑی 

"ماہی کیا ہوگیا اچانک آپ کو" 

وہ مائے نور کو پکڑ کر بیڈ پر بٹھاتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی جس کے چہرے پر اچانک تکلیف کے اثار نمایاں ہونے لگے تھے 

"پا۔۔۔نی" 

مائے نور مشکل سے اپنے منہ سے آواز نکال پائے عشوہ تیزی سے بیڈ روم میں رکھے جگ سے گلاس میں پانی نکالنے لگی 

"ماہی پلیز آنکھیں کھولیں پانی پی لیں مجھے بتائیں آپ کیا فیل کررہی ہیں"

عشوہ مائے نور کی حالت دیکھ کر گھبراتی ہوئی پوچھنے لگی مائے نور نے بمشکل دو گھونٹ پانی پیا اور گلاس دور کرتی ہے عشوہ سے بولی 

"زیاد کو بھیجو میرے پاس اس کو کہو یہاں میرے پاس آجائے" 

مائے نور اپنے دل پر ہاتھ رکھتی ہوئی چہرے پر تکلیف لیے عشوہ سے بولی 

"ٹھیک ہے میں بھائی کو بلاکر لاتی ہوں آپ یہاں ٹیک لگائیں" 

عشوہ پریشانی کے عالم میں مائے نور کو بیڈ پر بٹھاتی ہوئی اس کے کمرے سے نکل کر زیاد کے کمرے میں جانے لگی 

****

"مطلب وہ تم تھے زیاد یعنٰی مال میں تم نے مجھے پہلی مرتبہ نہیں دیکھا تھا بلکہ اس دن دیکھا تھا۔۔۔ اور وہ لڑکا جب اسکول بس میں پھول لےکر آیا وہ پھول مجھے تم نے بھیجے تھے۔۔۔ اُف میرے ساتھ ساری ٹیچرز حیران رہ گئی تھی کہ یہ حرکت بھلا کس انسان کی ہے اور میں سگنل کھلنے کی وجہ سے تمہیں دیکھ بھی نہیں پائی" 

عرا کے چہرے پر حیرانگی والے تاثرات دیکھ کر زیاد اسمائل دیتا عرا کو دیکھنے لگا

"تب تم تک رسائی حاصل نہیں کر پایا تھا پھر بعد میں پل پل اس لمحے کو یاد کر کے پچھتایا تمہیں ڈھونڈا مگر دو سال بعد تم مجھے اُس دن شاپنگ مال میں دوبارہ نظر آگئی اور تب بھی قسمت نے ساتھ نہیں دیا لیکن اس انویٹیشن کارڈ سے امید بن گئی بہت دعائیں کی تھی میں نے کہ تیسری مرتبہ تم مجھے مل جاؤ"

بیڈ پر عرا کے قریب بیٹھا ہوا وہ عرا کا مہندی سے رچا حنائی ہاتھ پکڑے نرم لہجے میں اسے سب بتانے لگا 

"اور تیسری مرتبہ ملنے پر فوراً ہی تم نے آئی لو یو بول دیا"

عرا وہ دن یاد کرتی ہوئی گھور کر زیاد سے بولی جس پر زیاد ہلکا سا ہنسا

"تو محبت کا اظہار کرنے کے بعد ہی تو سارے معاملے تہہ ہوئے اگر اس دن اپنی محبت کا اظہار نہ کرتا تو تم اتنی جلدی میری بیوی بنی میرے کمرے میں نہیں بیٹھی ہوتی" 

زیاد عرا سے بولتا ہوا اُس کے مزید قریب آیا 

"کیا تمہیں اُس دن میرا آئی لو یو بولنا برا لگا تھا"

وہ عرا کا چہرہ تھامے اس سے پوچھنے لگا زیاد کا لہجہ بات کرنے کا انداز نظروں کا زاویہ ایسا تھا کہ عرا کی پلکیں بےساختہ جھک گئیں

"آج بولو گے تو بالکل بھی برا نہیں لگے گا" 

وہ آہستہ آواز میں پلکیں جھکاتی ہوئی بولی اس کی بات پر زیاد کھل کر مسکرا دیا وہ عرا کا تھاما ہوا ہاتھ اپنے چہرے کے قریب لایا 

"مگر میں آج صرف لفاظی سے کام نہیں لوں گا تم سے کتنا پیار ہے اور کتنی شدت سے اس پل کا انتظار کیا ہے یہ تمہیں میرے ہر انداز ہر عمل سے معلوم ہوجائے گا" 

اس نے عرا سے بولتے ہوئے اس کی پیشانی پر اپنے ہونٹ رکھے زیاد کے ہونٹوں کا لمس اپنی پیشانی پر محسوس کر کے وہ حیا سے اپنے آپ میں سمٹ گئی 

"میں آج کی رات یہ پل یہ لمحات اپنے اور تمہارے لیے یادگار بنانا چاہتا ہوں تھینک یو میری زندگی میں آنے کے لیے" 

زیاد نے بولتے ہوئے عرا کے گال پر اپنے ہونٹوں کا شدت بھرا لمس چھوڑا جس کی حدت محسوس کر کے اس کا گال دہکنے لگا تو عرا نے شرم سے اپنی آنکھیں بند کرلی 

"تھینکس میرا ساتھ قبول کرنے کے لیے" 

زیاد عرا کو اپنے بازوں میں بھر کر لہجے میں خماری لیے اس سے بولا 

"تھینکس مجھے یہ حسین لمحہ دینے کے لیے" 

زیاد عرا کے کان میں پیار بھری سرگوشی کرتا ہوا اس کی گردن پر جھک کر اپنے ہونٹوں سے اس کی شہ رگ کو چھونے لگا اپنی گردن پر زیاد کے ہونٹوں کا لمس محسوس کر کے عرا نے شرماتے ہوئے اپنے لب آپس میں بھینچے۔۔۔ زیاد نے اس کو یوں شرماتے ہوئے دیکھا تو وقت ضائع کیے بغیر اپنے موبائل سے عرا کی تصویر کیپچر کرنے لگا جس پر عرا حیرت سے اس کو دیکھنے لگی 

"یار تم اس وقت شرماتی ہوئی اتنی پیاری لگ رہی ہو بعد میں جب میری محبتوں کی عادی ہوجاؤ گی تب شاید روز روز اس طرح کے ایکسپریشن نہ دے پاؤ اس لیے ابھی سے اس وقت کو میں نے اپنے پاس قید کرلیا ہے"

زیاد عرا کے یوں حیرت سے دیکھنے پر اس کو بتانے لگا

"تم کتنے آگے کی سوچ رہے ہو ابھی میں کوئی ایسی بھی نروس نہیں ہو رہی ہوں" 

وہ زیاد کو گھورتی ہوئی اپنی جھجھک کو زیاد کے سامنے کم کرتی بولی جس پر زیاد نے مسکراتے ہوئے سائیڈ ٹیبل کی دراز سے ایک خوبصورت سا جیولری کیس نکالا 

"ابھی جو آگے ہوگا تب میں آپ کا کانفیڈنس دیکھ لوں گا مسز زیاد سکندر"

زیاد نے معنٰی خیزی سے بولتے ہوئے اس کیس میں موجود خوبصورت سا ڈائمنڈ کا نیکلس نکالا جس پر عرا کی نظریں ٹھہر گئی 

"یہ بہت زیادہ خوبصورت لگ رہا ہے زیاد" 

عرا بےاختیار اس نازک سے نیکلس کو چھوتی ہوئی بولی جو اس کو پہلی نظر میں ہی اٹریکٹ کیا تھا وہ نیکلس دکھنے میں جتنا نازک اور خوبصورت تھا عرا کو اندازہ تھا وہ کافی مہنگا نیکلس ہوگا جو زیاد نے اس کے لیے لیا تھا 

"لیکن میری بیوی کی خوبصورتی کے اگے اس کی خوبصورتی پھہکی پڑ رہی ہے ٹھہرو اب یہ زیادہ خوبصورت لگے گا" 

زیاد نے وہ نیکلس عرا کے گلے میں پہنا دیا

"میرے پاس بہت کم تعداد میں قیمتی چیزیں موجود ہیں مگر ان سب چیزوں میں تمہارا دیا ہوا یہ نیکلس میرے لیے بہت زیادہ قیمتی ہے اس لیے نہیں کیونکہ یہ بہت مہنگا ہوگا بلکہ اس لیے کیونکہ یہ تمہاری طرف سے شادی کے بعد دیا جانے والا پہلا تحفہ ہے اِس لیے اِس کی اہمیت میری نظر میں باقی دوسری چیزوں سے بہت زیادہ ہے تھینک یو سو مچ مجھے اس طرح مان بخشنے کے لیے"

عرا کے بولنے پر زیاد کے چہرے پر مسکراہٹ آئی 

"میری نظر میں تم سے زیادہ قیمتی شے کوئی دوسری نہیں ویسے اگر تمہیں میرا تھینکس کرنا ہے تو تھوڑا قریب آکر محبت سے کرو بےشک میری طرح نہیں مگر تھوڑی بہت تو محبت دکھاؤ یار تمہارا شوہر ہوں اب میں" 

زیاد عرا کو دیکھ کر چھیڑنے والے انداز میں بولا تو عرا اس کی بات کا مفہوم سمجھ کر بلش کر گئی 

"تم اس وقت اپنی باتوں سے مجھے کتنا تنگ کررہے ہو زیاد"

عرا کے بولنے پر زیاد ایک مرتبہ دوبارہ ہنسا 

"باتوں سے تنگ نہیں کرو تو پھر کسی اور طریقے سے کرلوں اجازت ہے" 

زیاد عرا کے نزدیک آتا ہوا سنجیدہ لہجہ اپنائے اس سے پوچھنے لگا وہ جس چیز کی اجازت طلب کررہا تھا عرا کا دل بری طرح دھڑکنے لگا وہ بناء کچھ بولے اپنی نظریں جھکا گئی زیاد نے نرمی سے اس کو باہوں میں لیتے ہوئے عرا کے سر پر سیٹ کیا ہوا دوپٹہ اتار دیا عرا کے دل میں عجیب سی ہلچل مچنا شروع ہوگئی 

"بولو خراب کردوں تمہاری لپ اسٹک مائنڈ تو نہیں کروں گی" 

زیاد اس کو نروس ہوتا دیکھ کر شوخ بھرے لہجے میں پوچھنے لگا جس پر عرا نظریں اٹھا کر اس کو گھورتی ہوئی بولی 

"تم کتنے بدتمیز ہو" 

عرا نے جیسے اپنی حالت پر خود رحم کھاتے ہوئے زیاد کو بتایا جو اس کے ہونٹوں پر انگوٹھا پھیر رہا تھا عرا کے منہ سے اپنی تعریف سن کر وہ عرا سے بولا 

"مجھ سے پوچھ رہی ہو یا پھر مجھے بتارہی ہو اگر تم مجھ سے پوچھ رہی ہو کہ میں کتنا بدتمیز ہوں تو میری جان سنو تمہارا شوہر بہت زیادہ بدتمیز ہے جس کا اندازہ تمہیں ابھی تھوڑی دیر میں ہوجائے گا" 

زیاد نے اس کو اپنے حصار میں لیتے ہوئے اپنے ہونٹ پورے استحاق سے اس کے گلابی ہونٹوں پر رکھ دیے جس پر عرا کا دل بری طرح دھڑکا وہ عرا کے ہونٹوں پر یونہی اپنے ہونٹ رکھے اس کی کمر پر اپنے بازووں سے حصار باندھ کر پیچھے بیڈ پر جھکتا ہوا عرا کو بیڈ پر لٹانے کے بعد اس کی گردن پر جھک گیا۔۔۔ عرا گہری سانس منہ سے خارج کرتی اپنی آنکھیں بند کر کے زیاد کو شانوں سے تھام چکی تھی جو اس کی گردن پر جھکا ہوا جگہ جگہ اپنی محبت کی مہر ثبت کیے دے رہا تھا تبھی دروازے پر ہونے والی دستک نے زیاد کے کام میں خلل ڈالا وہ ایک دم بیڈ سے اٹھ کر عرا کے شرم سے سرخ چہرے پر نظر ڈالتا ہوا کمرے کا دروازہ کھولنے لگا تب تک عرا بھی اپنے حواس درست کرتی اٹھ کر بیٹھ چکی تھی 

"بھائی۔۔۔ بھائی وہ ماہی" 

دروازہ کھولنے پر عشوہ گھبراہٹ کے مارے اتنا ہی بول پائی 

"کیا ہوا ماں کو" 

زیاد عشوہ کا گھبرایا ہوا چہرہ دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا تو عرا بھی بیڈ سے نیچے اتر کر ان دونوں کے پاس چلی آئی 

"معلوم نہیں اچانک ماہی کی طبیعت خراب ہوگئی ہے وہ آپ کو بلا رہی ہیں پلیز آپ جلدی سے اُن کے کمرے میں آجائیے" 

عشوہ پریشانی کے عالم میں زیاد سے بولتی ہوئی دوبارہ مائے نور کی کمرے کی طرف بڑھی

"کیا ہوگیا آنٹی کو اچانک۔۔۔ میں بھی چلوں تمہارے ساتھ" 

زیاد عشوہ کے پیچھے مائے نور کے کمرے میں جانے لگا تو عرا کی آواز پر زیاد کے قدم تھمے وہ مڑ کر عرا کا چہرہ دیکھنے لگا جس پر فکر چھلک رہی تھی زیاد نے عرا کے گال پر اپنا ہاتھ رکھا

"کبھی کبھار اُن کو انسائٹی (anxity) ہوجاتی ہے کوئی فکر والی بات نہیں ہے میں آتا ہوں تھوڑی دیر میں تم یہی میرا ویٹ کرو"

زیاد عرا کو اپنے انتظار کرنے کا بولتا ہوا مائے نور کے کمرے کی جانب بڑھ گیا تو عرا دوبارہ کمرے میں آگئی اور بیڈ پر بیٹھنے کی بجائے ٹہلتی ہوئی زیاد کے واپس آنے کا انتظار کرنے لگی 

***

"ماں کیا ہوا ہے آپ کو مجھے بتائیں کیا محسوس کررہی ہیں آپ"

زیاد مائے نور کے کمرے میں آکر بیڈ کی جانب بڑھتا ہوا نڈھال سے انداز میں بیڈ پر لیٹی ہوئی مائے نور سے پوچھنے لگا جو زیاد کو اپنی جانب آتا دیکھ کر زیاد کے سینے سے لگ کر رونا شروع ہوچکی تھی 

"میرا دل بند ہوجائے گا زیاد مجھے لگ رہا ہے کہ میں اب زندہ نہیں رہوں گی میں اکیلی ہوچکی ہوں بالکل تنہا شاید اب میں مرنے والی ہوں"

مائے نور زیاد کے سینے سے لگی خوف کے مارے روتی ہوئی بولی 

"جاؤ عاشو تم اپنے کمرے میں جاؤ ماں ٹھیک ہیں میں یہی اُن کے پاس موجود ہوں تم اپنے روم میں جاکر ریسٹ کرو"

زیاد پریشان کھڑی عشوہ سے بولا تو وہ مائے نور کو دیکھتی ہوئی زیاد کی بات مان کر اپنے کمرے میں چلی گئی 

"یہاں دیکھیں میری طرف کچھ نہیں ہورہا آپ کو میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گا آپ جانتی ہیں ناں آپ کا بیٹا آپ سے کتنی محبت کرتا ہے پھر ایسے کیوں خود کو تنہا محسوس کررہی ہیں میں آپ کے پاس موجود ہوں عاشو آپ کے پاس ہے اب تو ریان بھی واپس آجائے گا پھر آپ کیوں خود کو اکیلا محسوس کررہی ہیں" 

زیاد اپنے سینے سے لگی مائے نور کے آنسو صاف کرتا ہوا اسے بالکل بچوں کی طرح ٹریٹ کرنے لگا ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا جب وہ اضطراب کی کیفیت کا شکار ہوئی تھی پہلے بھی اس کی طبیعت یونہی بگڑ جاتی تھی 

"بات عاشو یا پھر ریان کی نہیں ہے تم میرے بڑے بیٹے ہو میں تمہیں اپنے سے دور جاتا ہوا نہیں دیکھ سکتی زیاد وہ۔۔۔ وہ تمہیں مجھ سے دور کرنے یہاں آئی ہے وہ تمہیں مجھ سے چھین لے گی میں تمہیں اپنے سے دور ہوتا بالکل نہیں دیکھ سکتی، میں جی نہیں پاؤں گی" 

مائے نور نے بولتے ہوئے اب دوبارہ سے رونا شروع کردیا تھا جس پر زیاد پریشان ہوگیا 

"ماں آپ نہ جانے کیا سوچ رہی ہیں وہ بیوی ہے میری اور آپ ماں ہیں۔۔۔ مجھے آپ سے کوئی بھی دور نہیں کرسکتا نہ تو عرا نہ ہی کوئی دوسرا۔۔۔ یہ سب بےمعنٰی سی باتیں ہیں آپ ایسا بالکل مت سوچیں"

زیاد مائے نور کو نرمی سے سمجھاتا ہوا بولا 

"تم کو اس سے شادی نہیں کرنی چاہیے تھی ذیاد اس کے باپ نے اس رات میرے ساتھ۔۔۔ 

مائے نور روتی ہوئی بولی زیاد کے چپ کروانے پر بھی وہ مسلسل روئے جارہی تھی 

"کچھ نہیں ہوا تھا اس رات۔۔۔

آپ نے ہم تینوں سے بولا تھا ناں اُس رات کا ذکر ہمارے درمیان دوبارہ نہیں ہوگا تو پلیز اب دوبارہ آپ یہ بات مت دہرائیں اس رات کچھ نہیں ہوا تھا ماں کچھ بھی نہیں"

زیاد مائے نور کا چہرہ تھامے ایک ایک لفظ پر زور دیتا ہوا بولا تو مائے نور چپ ہوکر زیادہ کا چہرہ دیکھنے لگی 

"وہ رات میرے لیے قیامت سے کم نہیں تھی اس رات میرے ساتھ طارق نے وہ سب کیا جو میں تم لوگوں کو نہیں بتاسکی تھی جو ایک ماں کبھی بھی اپنی بیٹوں سے شیئر نہیں کرسکتی اُس رات اس لڑکی کے باپ نے میری عزت کو پامال کیا تھا تمہاری ماں کی عزت کو پامال کیا تھا اس انسان نے جس کی بیٹی کو تم نے اپنی بیوی بنالیا ہے۔۔۔ اُس رات تم نے آنے میں دیر کردی تھی زیاد بےشک تم نے اُس انسان کو مار ڈالا مگر اس سے پہلے ہی وہ مجھے رسوا کرچکا تھا"

مائے نور کے منہ سے یہ انکشاف سن کر زیاد سکتے اور بےیقینی کی کیفیت میں مائے نور کا چہرہ دیکھنے لگا اس نے اپنے دونوں ہاتھ مائے نور کے چہرے سے ہٹائے اور بیڈ سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا 

"جھوٹ۔۔۔ بالکل جھوٹ۔۔۔ ایسا نہیں ہوسکتا اس نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا ماں بول دیں پلیز آپ جو بھی بول رہی ہیں وہ سب کچھ جھوٹ ہے ناں" زیاد صدمے کی کیفیت میں مائے نور کو دیکھتا ہوا بولا 

"پوری سچائی یہی ہے جو میں آج تمہیں بتارہی ہوں اُس رات تمہاری ماں کی عزت محفوظ نہیں رہی تھی اُس شیطان کے ہاتھوں" 

مائے نور زیاد کا چہرہ دیکھتی ہوئی بولی جو اس انکشاف کے بعد تاریک پڑ چکا تھا جنون کی کیفیت میں اچانک ہی اس نے کمرے میں موجود بڑے سائز کی ایل ای ڈی پر زوردار مُکا مارا

"جھوٹ ہے، جھوٹ ہے۔۔۔ بولیں یہ سب جھوٹ ہے ورنہ میں سب کچھ تباہ و برباد کر ڈالوں گا آپ بولیں آپ جھوٹ بول رہی ہیں" 

وہ غُصے اور جنونی کیفیت میں چیخنے کے ساتھ ایل ای ڈی پر مُکے مارتے ہوئے اپنا ہاتھ بھی زخمی کرچکا تھا"

مائے نور اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر رونے لگی تب زیاد نے غصے میں روتی ہوئی مائے نور کو دونوں بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے کھڑا کیا 

"پہلے کیوں نہیں بتایا آپ نے یہ سب مجھے اور اب کیوں بتارہی ہیں۔۔۔۔ بولیں" 

وہ غُصے میں مائے نور کو بازو سے پکڑ کر چیخا تکلیف کی شدت سے اس وقت زیاد کی آنکھیں جلنے لگی تھی 

"میں مانتی ہوں مجھے تمہیں یہ بات اُسی وقت بتانا چاہیے تھی جب تم عرا سے شادی کرنے کی بار بار ضد کررہے تھے لیکن تمہاری آنکھوں میں اُس لڑکی کی محبت دیکھ کر میں بےبس ہوگئی تھی مگر اب اپنے مجرم کی بیٹی کو اپنے بیٹے کی بیوی کی روپ میں دیکھ رہی ہوں تو میرا دل تڑپ رہا ہے مجھے اُس کے باپ کی حرکت یاد آرہی ہے کیسے اس نے مجھے۔۔۔

مائے نور اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی زیاد سے بولی تو زیاد مائے نور کی بات مکمل ہونے سے پہلے اس کے کمرے سے جانے لگا 

"اُس لڑکی سے تعلق ختم کرلو ذیاد"

مائے نور کی آواز پر زیاد کے قدم پل بھر میں رکے وہ پلٹے بغیر یا مائے نور کو کچھ بولے بنا اس کے کمرے سے باہر نکل گیا 

****

کمرے میں ٹہلتے ہوئے اب اُس کے پاؤں بری طرح شل ہوچکے تھے زیاد کا انتظار عرا اُس کے کمرے میں پچھلے دو گھنٹے سے کررہی تھی مگر زیاد کا کچھ آتا پتہ نہ تھا اِس لیے عرا تھک کر بیڈ پر پاؤں اوپر کر کے پیچھے ٹیک لگاتی ہوئی ریلیکس انداز میں بیٹھ گئی 

اس نے ابھی تک نکاح کا ڈریس چینج نہیں کیا تھا ساری جیولری ابھی بھی پہنی ہوئی تھی کیونکہ زیاد نے اس کو اپنا انتظار کرنے کا بولا تھا جبھی عرا دلہن کے روپ میں زیاد کے واپس آنے کا انتظار کرنے لگی اور یونہی بیڈ پر بیٹھے پیچھے سر ٹکائے اس کی آنکھ لگ گئی ایک مرتبہ پھر وہ خواب میں اس شہر سے دور کھنڈر نما قبرستان میں پہنچ چکی تھی 

اندھیری رات میں وہ کھلی قبر میں لیٹی ہوئی تھی سر پر بیلچے سے دی جانے والی ضرب اتنی شدید تھی کہ اس کے سر سے خون نکلتا ہوا جو عرا کے چہرے کو بھگوئے جارہا تھا اور وہ کالے لباس میں انسان دوبارہ اپنے چہرے پر مکھوٹا سجا چکا تھا اور مسلسل بیلچے سے اس گہری قبر کو مٹی سے بھر رہا تھا تب اس کی نظر قبر سے باہر زیاد پر پڑی۔۔۔ عرا پریشان ہوکر اس مکھوٹے والے انسان کو دیکھنے لگی اگر زیاد سامنے کھڑا تھا تو اُس مکھوٹے کے پیچھے کس کا چہرہ تھا 

"زیاد پلیز مجھے اِس قبر سے باہر نکالو۔۔۔ پلیز مجھے بچالو"

وہ زیاد کی جانب دیکھتی ہوئی اسے مدد کے لیے پکارنے لگی لیکن زیاد بالکل خاموش کھڑا اسے دیکھے جارہا تھا اور مکھوٹے سے چہرہ چھپائے انسان اس کو زندہ دفن کرنے کی جدوجہد میں لگا تھا تب عرا کی آنکھیں اپنی موت کا سوچنے سے پہلے ہی بند ہوچکی تھی شاید وہ امید ہار چکی تھی زیاد کی خاموشی بتارہی تھی وہ اس کی مدد کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا 

"نہیں نہیں پلیز نہیں" 

سر کو نفی میں ہلاتی ہوئی عرا نیند سے بےدار ہوتی ہڑبڑاتی ہوئی جاگی۔۔۔ پوری آنکھیں کھول کر اُس انجان کمرے کا جائزہ لیتی ہوئی چاروں طرف دیکھنے لگی حواس بحال ہونے پر اُس کو یاد آیا وہ اس وقت زیاد کے کمرے میں موجود زیاد کے واپس لوٹ آنے کا انتظار کررہی تھی گھڑی میں ٹائم دیکھنے پر عرا کو حیرت ہوئی صبح کے پانچ بج چکے تھے یعنٰی رات گزر چکی تھی اور صبح کی آمد ہونے کو تھی مگر زیاد اپنے کمرے میں اُس کے پاس نہیں آیا تھا عرا بیڈ سے نیچے اتر کر آئینے کے سامنے کھڑی اپنے سجے سنورے روپ کو دیکھنے لگی یوں بیٹھ کر سونے سے اس کا جسم اکڑ چکا تھا شدید تھکن کے احساس سے وہ وارڈروب کی جانب بڑھی اور اپنے لیے آرام دہ سوٹ نکالنے لگی کیونکہ کل شام سے وہ نکاح کے لباس میں موجود تھی اپنی ساری جیولری اتار کر آرام دہ لباس زیب تن کیے وہ بیڈ پر ریلیکس انداز میں لیٹ گئی تھوڑی دیر پہلے آنے والا خواب یاد کر کے اُسے عجیب سی گھبراہٹ ہونے لگی

"یہ کوئی عام سا خواب ہوگا اس کا حقیقت سے کیا تعلق ہوسکتا ہے بھلا مجھے زیاد کے بارے میں ایسا نہیں سوچنا چاہیے۔۔۔ عرا دل میں اپنے آپ سے مخاطب ہوتی بولی اور دوبارہ آنکھیں بند کرکے سونے کی کوشش کرنے لگی تھکن کے سبب جلد ہی اُس کی دوبارہ آنکھ لگ گئی 

****

مائے نور کے کمرے سے وہ اپنے کمرے میں جانے کی بجائے اسٹڈی روم میں چلا آیا تھا اس کے کانوں میں مسلسل مائے نور کا بولا ہوا جملہ گونج رہا تھا 

"اس لڑکی سے تعلق ختم کرلو۔۔۔ اس کے باپ نے میرے ساتھ" 

اپنے کانوں میں بار بار گونجنے والی بازگشت سے پریشان ہوکر وہ زور سے دھاڑا 

"ول یو شٹ اپ"

اُس کے دھاڑنے کے بعد اسٹڈی روم میں گونجنے والی آوازیں اب بند ہوچکی تھی تب زیاد نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھاما اور لیدر کے صوفے پر نڈھال سے انداز میں بیٹھ گیا 

"کیسے ختم کرلوں اس سے اپنا تعلق۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں میں ایسا نہیں کر پاؤں گا" 

وہ بےبسی لہجے میں سمائے بولا گھڑی میں بجنے والے گھنٹے کی آواز پر اس نے سر اٹھا کر دیوار پر لگی گھڑی کو دیکھا جہاں صبح کے سات بج چکے تھے رات تمام ہوکر اب صبح میں خود کو ڈھال چکی تھی نہ جانے وہ کتنی دیر سے اسٹڈی روم میں موجود تھا ہارے ہوئے انداز میں اٹھ کر وہ اپنے بیڈ روم میں جانے لگا 

****

عرا گہری نیند میں سو رہی تھی تب اسے اپنے چہرے پر انگلیوں کا لمس محسوس ہوا جس کے سبب اُس کی نیند آنکھوں سے رخصت ہوئی عرا نے آنکھیں کھولی تو زیاد کا چہرہ اسے اپنے اوپر جھکا نظر آیا وہ بیڈ پر اس کے بےحد قریب بیٹھا غور سے اُس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا عرا کو آنکھیں کھولتا دیکھ کر زیاد نے عرا کے گال پر رکھا اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا 

"تم واپس کب آئے"

عرا نے زیاد سے پوچھتے ہوئے اٹھ کر بیٹھنا چاہا تو زیاد نے اس کو کندھے سے پکڑ کر واپس بیڈ کر لٹا دیا 

"لیٹی رہو" 

اُس کا لہجہ تحکم بھرا اور انداز بےحد عجیب سا عرا نے بےاختیار اپنے کندھے پر موجود زیاد کا ہاتھ دیکھا اس کے ہاتھ میں نرمی کی بجائے سختی کا عنصر شامل تھا جس انداز میں زیاد نے اس کا کندھا پکڑ کر اسے بیڈ پر واپس لٹایا تھا عرا اس کے عجیب و غریب انداز پر حیرت کرتی اس کو دیکھنے لگی 

"کیا کچھ ہوا ہے زیاد" 

عرا زیاد کا چہرہ دیکھ کر اس سے پوچھنے لگی کیونکہ اُس کے چہرے کا تاثُر بہت عجیب تھا وہ بےحد عجیب انداز میں عرا کو دیکھ رہا تھا جس سے عرا کو خوف سا محسوس ہوا

"بہت برا ہوا ہے جو بھی ہوا ہے۔۔۔ جو مجھے کل رات معلوم ہوا وہ صحیح نہیں تھا ویسا نہیں ہونا چاہیے تھا عرا ویسا اُس رات ہرگز نہیں ہونا چاہیے تھا" 

ذیاد عرا سے بولتا ہوا اپنا ہاتھ اپنے چہرے پر پھیرنے لگا عرا نے دیکھا اُس کے ہاتھ کی انگلیاں زخمی تھی عرا اُس کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگی جو اس کی سمجھ سے بالاتر تھی 

"ایسا کیا ہوگیا ہے جو تم اتنے پریشان لگ رہے ہو مجھے بتاؤ یہ تمہارے ہاتھ پر کیا ہوا اور آنٹی کی طبعیت کیسی ہے اب" 

عرا زیاد کو اس طرح پریشان دیکھ کر اس سے پوچھنے لگی لیکن وہ عرا کی بات کا جواب دینے کی بجائے اب اپنے بالوں میں انگلیاں پھنسائے نچلا ہونٹ دانتوں تلے دباکر کچھ سوچ رہا پھر عرا کی طرف دیکھتا ہوا اچانک اس نے اپنے ہاتھ بالوں سے نکال کر زور سے بیڈ پر مارا تو خوف سے عرا کے منہ سے چیخ نکل گئی وہ سہمے ہوئے انداز میں دائیں جانب چہرہ کرکے اُس کے مضبوط ہاتھ کو دیکھنے لگی جو اب بیڈ پر موجود گلاب کی پتیوں کو اپنی مٹھی میں بھر کر انہیں مسل رہا تھا عرا نے یونہی بیڈ پر لیٹے ہوئے زیاد کی جانب دوبارہ دیکھا وہ اُس کے چہرے پر خوف کی پرچھائیاں دیکھنے لگا انگلیوں پر موجود جمے ہوئے خون سے اب پھولوں کی پتیاں بھی آہستہ آہستہ خون سے رنگنا شروع ہوگئی۔۔۔ عرا کو آج صبح دیکھا ہوا خواب یاد آنے لگا 

"کیا ہوا ڈر لگ رہا ہے مجھ سے" 

وہ عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اُس سے پُرسکون انداز میں پوچھنے لگا جس پر نہ تو عرا نے اقرار کیا تھا نہ ہی انکار۔۔۔ زیاد کا یہ بدلا ہوا انداز لب و لہجہ سب ہی مختلف تھا بہت عجیب سا۔۔ زیاد اپنے ہاتھوں میں پھولوں کی سرخ پتیوں کو عرا کے چہرے پر گرا کر اپنے ہاتھ اس کے چیرے پر رگڑنے لگا زیاد کی عجیب و غریب حرکت پر عرا نے ڈر کر رونا شروع کردیا

"زیاد تمہیں اچانک کیا ہوگیا ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے تم سے پلیز اس طرح مت کرو" 

عرا میں اُٹھ کر بیٹھنے کی یا پھر زیاد کو روکنے کی ہمت نہ تھی وہ یونہی لیٹی ہوئی سسکتی ہوئی زیاد سے بولی 

زیاد نے عرا کو روتا ہوا دیکھا تو اپنا ہاتھ اُس کے چہرے سے ہٹالیا عرا اپنا چہرا صاف کرتی اٹھکر پیچھے بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔۔۔ ذیاد عرا کے ڈرے سمہے وجود کو دیکھنے لگا وہ اپنے سامنے موجود اِس لڑکی کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا تھا نہ اُس کا دل دکھانا چاہتا تھا مگر جو کچھ اُسے مائے نور سے پتہ چلا تھا زیاد کو دل چاہ رہا تھا وہ سب کچھ تہس نہس کر ڈالے پھر اُس نے ایسا ہی کیا۔۔۔ 

چاروں طرف سے پھولوں سے سجایا ہوا بیڈ اور سفید جالی کے پردے بیڈ سے اکھاڑ ڈالے۔۔۔ ڈریسنگ ٹیبل پر موجود سجے ہوئے پھولوں کو بھی ہاتھ مار کر دور پھینکا تو عرا اپنے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتی خود اپنی چیخوں کو روکنے کی کوشش کرنے لگی زیاد نے خوف سے سسکتی ہوئی عرا کو دیکھ کر ہاتھ میں پکڑا ہوا کرسٹل کا ڈیکوریشن پیس پھنکنے کی بجائے واپس رکھا اور چلتا ہوا عرا کے پاس آنے لگا عرا زیاد کو اپنے پاس آتا دیکھ کر بری طرح کانپنے لگی   

"کیوں ڈر رہی ہو مجھ سے تمہیں کیا لگ رہا ہے میں تمہیں نقصان پہچاؤ گا۔۔۔ میں تمہیں ہرٹ نہیں کرسکتا یو آر مائے لو کم ہیر ادھر آؤ میرے پاس"

زیاد عرا کو اپنے سے خوفزدہ دیکھ کر اس کو بازو سے پکڑ کر بیڈ سے اٹھاتا ہوا اپنے بازوں میں بھر چکا تھا 

"میں نے۔۔۔ میں نے رات میں ویٹ کیا تمہارا پر تم نہیں آئے تو میری آنکھ لگ گئی تھی" 

عرا زیاد کے سینے سے لگی اُس کو بتانے لگی عرا کو یہی وجہ سمجھ آئی تھی اُس کے شدید غصے کی کیوکہ زیاد نے جانے سے پہلے اُسے اپنا انتظار کرنے کو کہا تھا مگر وہ لباس تبدیل کرکے سو چکی تھی یہی وجہ ہوسکتی تھی جو زیاد کو غصہ آگیا ہو۔۔۔ عرا کی بات سن کر وہ عرا کے ریشمی سنہری بالوں کو چومتا ہوا بولا 

"اچھا کیا سو گئی تھی اِٹس اوکے میں تم سے خفا نہیں ہوں جاؤ جاکر فریش ہو آؤ  پھر بریک فاسٹ کرنے کے لیے چلتے ہیں" 

اب کی مرتبہ بات کرتے ہوئے زیاد کا لہجہ نارمل تھا عرا اس کے سینے سے سر اٹھاکر زیاد کو دیکھنے لگی عرا کے یوں دیکھنے پر زیاد نے مسکرانے کی کوشش کی

"آئی لو یو میری جان لو یو سو مچ" 

زیاد عرا کے گال کو اپنی انگلیوں سے چھوتا ہوا اسے یقین دلانے لگا کہ وہ اس سے پیار کرتا ہے وہ بھلا اِس لڑکی کو کیسے ہرٹ کرسکتا تھا کیسے اُس معصوم لڑکی کو اُس کے باپ کے کیے کی سزا دیتا جسے یہ تک معلوم نہ تھا کہ اب اُس کا باپ اِس دنیا میں نہیں۔۔۔ کل رات مائے نور سے حقیقت جان کر بھی زیاد کے دل یا ضمیر نے گوارا نہیں کیا کہ وہ عرا سے اُس کے باپ کی حرکت کا بدلہ لے لیکن اپنے اندر کی بےبسی اور غصہ وہ پھر بھی نکال گیا

عرا زیاد کے یوں اچانک بدلے رویہ پر خاموشی سے بناء کچھ بولے زیاد کا چہرہ دیکھنے لگی عرا کو محسوس ہوا جیسے کل رات زیاد اپنے کمرے سے جانے کے بعد کچھ بدل سا گیا تھا عرا کو اس کے اس رویہ کی وجہ سمجھ نہیں آئی اب وہ خاموشی سے زیاد کی زخمی انگلیاں دیکھ رہی تھی مگر کچھ بولی نہیں

"ایسے کیا دیکھ رہی ہو میں وہی زیاد ہوں جو تم سے پیار کا دعوا کرتا ہے اور یہ کچھ نہیں ہوا میرے ہاتھ کو معمولی سے چوٹ ہے بس" 

زیاد عرا کا چہرا دیکھ کر نرمی سے اُسے بولا

"میں شاور لےکر آتی ہوں" 

عرا زیاد کی بات کا جواب دیے بغیر بولی اور وارڈروب سے کپڑے نکالنے لگی تو زیاد بیڈ پر لیٹ کر گہری سوچ میں ڈوبا چھت کو گھورنے لگا عرا نے واش روم جانے سے پہلے ایک نظر زیاد پر ڈالی وہ غائب دماغی میں لیٹا ہوا تھا جیسے اس وقت کمرے میں موجود نہ ہو عرا اس کو دیکھ کر بناء کچھ بولے شاور لینے چلی گئی

****

شاور لینے کے بعد عرا واپس آئی تو کمرا پہلے کی طرح سمٹا ہوا تھا ہر چیز ترتیب سے موجود تھی زیاد نے خود بھی لباس تبدیل کیا ہوا تھا... اس کے آنے سے پہلے شاید وہ اپنے زخمی ہاتھ پر آئینمنٹ لگا رہا تھا عرا کو دیکھ کر ہاتھ میں پکڑی ٹیوب دراز میں رکھتا وہ مکمل طور پر عرا کی جانب متوجہ ہوا

"چلیں" 

عرا آئینے کے سامنے کھڑی بالوں کو برش کرنے کے بعد زیاد سے بولی 

"ایسے نہیں میری جان۔۔۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے مجھے تمہارا سجا سنورا روپ اچھا لگتا ہے۔۔۔ پہلے صحیح سے ریڈی ہو میرے لیے"  

زیاد عرا سے بولتا ہوا خود صوفے پر بیٹھ گیا اور عرا کو تیار ہوتا دیکھنے لگا ڈریس کی مناسبت سے لائٹ سی جیولری پہننے کے بعد وہ ہلکا پھلکا میک اپ کرتی تیار ہوچکی تھی تب زیاد صوفے سے اٹھ کر عرا کے پاس آیا 

"یو ار لوکنگ سو بیوٹی فل" ستائشی نظروں سے عرا کا جائزہ لیتا ہوا ٹیبل پر موجود اپنا دیا ہوا نیکلس عرا کو پہنانے لگا عرا نے اُس کے انداز میں اپنائیت تو محسوس کی تھی مگر کل رات والی شوخی اب اُس کے انداز میں دور دور تک موجود نہ تھی  

"مجھے اچھا لگتا ہے تمہارا یہ سجا سنورا روپ میرے لیے زور اسی طرح سج سنور کر رہنا۔۔۔ آؤ باہر چلتے ہیں"

ذیاد عرا کو دیکھتا ہوا بولا عرا نے اپنا سر زیاد کی بات میں ہلاتے ہوئے اس کے بڑھائے ہوئے ہاتھ اپنا ہاتھ رکھ دیا جسے تھام کر زیاد کمرے سے باہر نکل گیا

****

"اب کیسی ہے ماہی آپ کی طبیعت" 

عشوہ ڈائینگ ہال میں آئی تو ناشتے کی ٹیبل پر مائے نور کو پہلے سے موجود پایا کرسی کھینچ کر بیٹھتی ہوئی عشوہ مائے نور سے اس کی طبیعت پوچھنے لگی 

"کل رات کافی اسٹریس فیل کررہی تھی لیکن اب بہتر ہوں مگر تم کیوں اس قدر ڈسٹرب لگ رہی ہو کیا نیند پوری نہیں ہوئی تمہاری"

مائے نور اس وقت ہشاش بشاش سی عشوہ کے سامنے بیٹھی ہوئی عشوہ کو جواب دینے کے ساتھ اس کی آنکھیں دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی جو نیند کی خماری لیے ہوئی تھی

"ڈسٹرب نہیں ہوں ایسا لگ رہا ہے انتظار طویل ہوچکا ہے نہ جانے ریان کب آئیں گے کب اُن کو اپنے سامنے دیکھ سکوں گی کل رات سے یہی سوچے جارہی ہوں" 

عشوہ کی بات سن کر مائے نور مسکرائی 

"بےفکر رہو ڈارلنگ جب ریان آجائے گا تو اُس کو واپس جانے نہیں دو گی نہ اِس ملک سے نہ تمہاری زندگی سے" 

مائے نور کی بات پر عشوہ دل سے مسکرائی تبھی ڈائینگ ہال میں زیاد چلا آیا جس کی طرف دیکھ کر مائے نور مسکرائی مگر زیاد کے ساتھ عرا کو دیکھ کر اُس کے لب واپس سکڑ گئے اور زیاد کے ہاتھ میں عرا کا ہاتھ دیکھ کر مائے نور کا موڈ خراب ہونے لگا کل رات اتنا سب کچھ جاننے کے باوجود اُس کا فرمابردار بیٹا اب بھی اِس لڑکی کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا یہ بات مائے نور کو پسند نہیں آئی 

"مارننگ ماں"

زیاد عرا کا ہاتھ چھوڑ کر مائے نور کی جانب بڑھا معمول کی طرح اپنائیت سے اس کے بالوں پر بوسہ دیتا ہوا اسے سلام کرنے لگا جس پر مائے نور مسکرائی 

"اب کیسی طبیعت ہے آپ کی آنٹی"

سلام کے بعد عرا کے پوچھنے پر مائے نور نے عرا کی جانب احسان کرنے والے انداز میں دیکھا 

"بہتر" سلام کا جواب دیئے بغیر وہ عرا کو ایک لفظ بول کر ناشتے میں مصروف ہوگئی اس کے تاثرات بالکل سنجیدہ ہوگئے مائے نور کا رویہ عرا کے ساتھ عشوہ اور زیاد کو بھی محسوس ہوا 

"سٹ" زیاد عرا کے لیے کرسی کھینچ کر اس کو بیٹھنے کا بولتا ہوا خود عرا کے برابر والی کرسی پر بیٹھ گیا خود ہی وہ پلیٹ اٹھا کر عرا کی پلیٹ میں ناشتہ کے لوازمات ڈالنے لگا عرا نے نظریں اٹھاکر زیاد کا چہرا دیکھا جو حد سے زیادہ سنجیدہ تھا ایک نظر اس نے مائے نور پر ڈالی جو ناشتہ کرتے ہوئے ایسے ظاہر کررہی تھی جیسے بہت مجبوری میں وہاں بیٹھی ہو عرا کی نظریں عشوہ پر جا ٹہری جو اُسی کو دیکھ رہی تھی اچانک ایک دوسرے سے نظریں ملنے پر عشوہ مسکرائی

"واؤ یہ نیکلس بہت خوبصورت لگ رہا ہے تمہارا" عشوہ عرا کے گلے میں موجود اس کے نیکلس کی تعریف کرتی ہوئی بولی جس پر مائے نور نے بھی سر اٹھا کر عرا کی جانب دیکھا 

"تھینکس یہ مجھے زیاد نے کل رات گفٹ کیا تھا" 

عرا اسمائل دے کر آہستہ آواز میں عشوہ کو بتانے لگی عرا کے منہ سے یہ بات سن کر مائے نور زیاد کو دیکھنے لگی جو اپنی جانب مائے نور کی اٹھتی نظریں دیکھ کر اپنی پلیٹ میں املیٹ رکھنے لگا جبکہ مائے نور نے دوبارہ عرا کے چہرے پر دیکھا اُس کے چہرے پر مسکراہٹ سجی ہوئی تھی مائے نور کا دل چاہا وہ اِس لڑکی کے چہرے پر سجی اس مسکراہٹ کو نوچ ڈالے

"اٹس رئیلی بیوٹی فل کاش کہ یہ نیکلس میرا ہوجائے کیا ایسا ممکن ہے"

مائے نور کے منہ سے یہ جملہ سن کر عرا، زیاد اور عشوہ تینوں ہی اُس کی جانب دیکھنے لگے جبکہ مائے نور ابرو اچکا کر زیاد کو دیکھنے لگی زیاد اپنی ماں کی بات جان گیا اس نے ایک سنجیدہ نظر عرا کے چہرے پر ڈالی پھر اس سے بولا

"عرا یہ نیکلس اتار کر ماں کو دے دو" 

پہلے تو عرا کو مائے نور کی بات تھوڑی عجیب سی لگی تھی مگر اب جو زیاد اس کو بول رہا تھا وہ مائے نور کی بات سے بھی زیادہ عجیب تھی یہ نیکلس تو اس کی منہ دکھائی کا تحفہ تھا اور منہ دکھائی کا تحفہ جو شوہر کی جانب سے ملا ہو وہ بھلا کیسے کسی دوسرے کو دیا جاسکتا تھا

"مگر زیاد یہ تو تمہارا دیا ہوا ویڈنگ گفٹ ہے" 

بےحد آہستگی سے عرا نے زیاد کے سامنے اعتراض کرتے ہوئے بولا جس پر زیاد نے آنکھیں دکھاتے ہوئے عرا کو گھورا 

"سنا نہیں تم نے میں کیا بول رہا ہوں فوراً اتارو اسے" 

زیاد کا لہجہ سخت اور انداز حکم دیتا ہوا تھا عرا اس کے گھورنے پر ہی سہم گئی تھی خاموشی سے اپنے گلے میں پہنا ہوا نیکلس اتارنے لگی جسے اتارنے ہوئے نہ صرف اسے خود برا محسوس ہورہا تھا بلکہ سامنے بیٹھی عشوہ کو بھی افسوس ہوا جانے کیوں اس نے اس نیکلس کی تعریف کردی اور عرا کی شادی کی پہلی صبح ہی اس کے ساتھ ایسا سین کری ایڈ ہوگیا 

عرا نے نیکلس اتار کر بناء کچھ بولے اسے زیاد کی جانب بڑھایا زیاد نے عرا سے نیکلس لیتے ہوئے اس کے بجھے ہوئے چہرے پر ایک خاموش نظر ڈالی اور کرسی سے اٹھ کر وہ مائے نور کی جانب بڑھا جو اس ساری صورتحال کو بہت خوش ہوکر دیکھ رہی تھی خاص طور پر عرا کا چہرے، جہاں اب مسکراہٹ نہیں تھی زیاد خود سے ہی مائے نور کو نیکلس پہنانے لگا جس پر مائے نور فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ عرا کو دیکھنے لگی عرا کی نظریں زیاد سے ہوتی مائے نور کے چہرے پر سجی مسکراہٹ سے ٹکرائی عرا کو محسوس ہوا جیسے مائے نور کی مسکراہٹ اُس کا مذاق اڑا رہی تھی 

"ایکسکیوز می" 

عرا آہستگی سے بولتی ہوئی کرسی سے اٹھی اور زیاد کے کمرے کی جانب بڑھ گئی زیاد نے عرا کو جاتے ہوئے دیکھا اسے برا محسوس ہوا تھا جبھی وہ بھی عرا کے پیچھے جانے لگا 

"زیاد واپس آکر بریک فاسٹ کملیٹ کرو اپنا"

زیاد کے قدم مائے نور کی آواز پر رکے 

"آپ ناشتہ شروع کریں میں آتا ہوں تھوڑی دیر میں" 

زیاد مائے نور سے بولتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا تو مائے نور نے غصے میں سر جھٹکا 

"اب تم کہاں جارہی ہو اپنا ناشتہ تو مکمل کرلو"

ٰعشوہ کے اٹھنے پر مائے نور اس سے بولی 

"بھر گیا پیٹ" 

وہ مائے نور کی طرف دیکھتی ہوئی بولی 

"عاشو واپس بیٹھو اور خبردار جو اب تم اس نے معمولی سی لڑکی سے بات کی۔۔۔ میرے بیٹے کی دی ہوئی چیز پر ایسے خوش ہورہی تھی جیسے اپنے باپ کے گھر سے لائی ہو" 

مائے نور نہوست سے بول کر سر جھٹکتی ہوئی ناشتہ کرنے لگی عشوہ بھی خاموشی سے اپنا ناشتہ کرنے لگی 

"ناشتہ کیے بغیر ٹیبل سے کیوں آگئی" 

زیاد اپنے کمرے میں آتا ہوا عرا کو دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا جو کمرے میں آکر صوفے پر بیٹھ گئی تھی مگر زیاد کو بھی کمرے میں دیکھ کر وہ صوفے سے اٹھی اور اپنا رُخ پھیر کر وارڈروب کی جانب بڑھ گئی 

"کچھ پوچھ رہا ہوں تم سے عرا یہاں کیوں آئی ہو ناشتہ ادھورا چھوڑ کر" 

زیاد دوبارہ عرا سے پوچھنے لگا اس کے سامنے عرا کی پشت تھی وہ نہ جانے کیا چیز وارڈروب میں تلاش کررہی تھی 

"بھوک مر گئی ہے زیاد اب ناشتہ کرنے کا دل نہیں چاہ رہا پلیز تم جاکر ناشتہ کرلو" 

عرا بناء زیاد کی طرف دیکھے اسے جواب دینے لگی تو زیاد اُس کا بھیگا ہوا لہجہ محسوس کر کے عرا کے پاس آیا

"یہاں پر میری طرف دیکھو"

ذیاد نے بولتے ہوئے خود ہی عرا کا رخ اپنی جانب کیا

"رونا کس بات پر آرہا ہے تمہیں" 

زیاد عرا کا جھکا ہوا چہرہ تھام کر اوپر کرتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا وہ بھیگی آنکھوں سے زیاد کا چہرہ دیکھنے لگی 

"کیا تم بالکل انجان ہو، نہیں جانتے مجھے رونا کیوں آرہا ہے" 

یہ پہلا شکوہ شادی کے بعد جو پہلی صبح عرا نے زیاد سے کیا تھا زیاد بےبسی سے عرا کی آنکھوں میں آنسو دیکھنے لگا اور اپنے ہاتھ عرا کے چہرے سے ہٹا کر گہرا سانس کھینچتا ہوا بولا 

"تم اِس وقت کسی چھوٹی بچی کی طرح ری ایکٹ کررہی ہو عرا جس سے اُس کا کوئی کھلونا لےکر کسی دوسرے کو دے دیا جائے اور وہ بچی کمرے میں آکر رونا شروع کردے پلیز یار بڑے پن کا ثبوت دو۔۔۔ کیا تھا وہ ایک معمولی سا نیکلس یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے جس پر تم اپنا اور میرا موڈ خراب کردو" 

زیاد عرا کے رونے پر اس کو سرزش کرتا بولا تو عرا حیرت سے زیاد کو دیکھنے لگی۔۔۔ کیا اپنا اور زیاد کا موڈ اُس نے خراب کیا تھا

"زیاد وہ نیکلس تمہارے لیے معمولی تھا مگر میرے لیے اہمیت رکھتا تھا کیونکہ وہ تمہاری طرف سے دیا گیا ویڈنگ گفٹ تھا اُس کی ویلیو جو میری نظر میں تھی وہ میں تمہیں رات کو بتاچکی تھی خیر اب وہ نیکلس میری ملکیت نہیں ہے تو سچ میں مجھے یوں ری ایکٹ بھی نہیں کرنا چاہیے بلکہ بقول تمہارے بڑے پن کا ثبوت دینا چاہیے کیونکہ اِس گھر کے بڑوں سے تو ایسی توقع رکھنا بےکار ہے شاید"

ٰعرا اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی زیاد سے بولی تو زیاد کے چہرے کے تاثرات ایک دم بدلے 

"کیا بکواس کی تم نے ابھی ماں کے بارے میں"

وہ سختی سے عرا کا بازو پکڑ کر لہجے بھی سخت اپناتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا تو عرا اس کے ہاتھ پر سخت گرفت اور اس کے انداز پر ایک پل میں سہم گئی اب کی بار زیاد کے سامنے عرا سے کچھ بولا ہی نہیں گیا جبکہ دوسری طرف زیاد اپنے چہرے پر غضیلے تاثرات لیے عرا کو دیکھتا ہوا دوبارہ بولا 

"ایک معمولی سے نیکلس کے لیے تم میری ماں کی انسلٹ کرو گی تو میں تمہیں اس کی اجازت ہرگز نہیں دوں گا ایسے سو نیکلس میں اپنی ماں کے اوپر سے وار کر پھینک سکتا ہوں یہ اہمیت ہے زیاد سکندر کی نظر میں اُس کی ماں کی سمجھ آرہی ہے تمہیں۔۔۔ آگے سے میں اپنی ماں کے لیے کچھ بھی برداشت نہیں کروں گا اس لیے اب تمہاری زبان سے ماں کے لیے کبھی بھی کچھ نہ نکلے۔۔۔ تم میری محبت تھی جسے میں نے بیوی بنایا ہے مطلب یہ کہ تم سے رشتہ میں نے خود بنایا مگر وہ میری ماں ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اس سے میرا رشتہ بنا بنایا ہے سمجھ سکتی ہو اِس بات کا مطلب" زیاد عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو عرا خاموشی سے زیاد کا چہرہ دیکھنے لگی اُس کا شوہر جو اسے باور کروا رہا تھا وہ بات اُس کو سمجھ میں آنے لگی

"اچھا ہوا تم نے پہلے دن ہی مجھے بتا دیا آنٹی تمہاری نظر میں کس رتبے پر فائز ہیں آگے جاکر میری ویلیو تمہاری نظر میں کیا ہوگی اب مجھے زیادہ پریشانی یا پھر دکھ نہیں ہوگا کسی بات کو لےکر" 

عرا زیاد سے بولتی ہوئی ہلکا سا مسکرائی تو زیاد ہونٹوں کو بھینچ کر اپنا غصہ کنٹرول کرنے لگا 

"عرا میں اس وقت تم سے کوئی فضول بحث میں نہیں پڑنا چاہتا خود کو تھکا ہوا محسوس کررہا ہوں تھوڑی دیر ریسٹ کرو گا اگر بھوک لگے تو ناشتے کے لیے شمع کو بول دینا پلیز اب روم کی لائٹ بند کردو" 

زیاد عرا کو بولتا ہوا بیڈ پر لیٹ گیا پوری رات جاگنے اور اسٹریس لینے سے اِس وقت اُس کا دماغ بری طرح جھنجھنا رہا تھا اسے خود کو ریلکس کرنے کی اور نیند کی ضرورت تھی عرا کمرے کی لائٹ بند کر کے خود بھی وہی صوفے پر بیٹھ گئی 

****

"نہیں اِس کا ڈیزائن تو سمجھ نہیں آرہا آپ سمجھ نہیں رہے نیکلس ایسا ہونا چاہیے جو میری وائف کی خوبصورتی کا تھوڑا تو مقابلہ کرتا ہو یہ سارے نیکلس تو بالکل عام سے لگ رہے ہیں میری وائف کے آگے"

زیاد عرا کے گلے سے بیش قیمت نیکلس اتارنے کے ساتھ جیولر کو واپس لوٹاتا ہوا بولا تو ایک نظر عرا نے اپنے برابر میں بیٹھے زیاد پر ڈالی جو دسواں نیکلس عرا کو خود پہنانے کے بعد اُسے ریجیکٹ کرچکا تھا وہ ذرا سا بھی مطمئن نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ بالکل اسی طرح اُس نے عرا کا نکاح کے ڈریس منتخب کرتے ہوئے بھی کیا تھا بہت مشکل سے اُس نے عرا کے لیے ڈریس پسند کیا تھا جس پر عرا نے شکر ادا کیا تھا

شام میں جب زیاد سو کر اٹھا تو عرا کو اپنے ساتھ ڈنر پر لےگیا رات کا ڈنر اُن دونوں نے باہر کیا تھا اُس کے بعد زیاد اُسے جیولری شاپ پر لے آیا تھا وہ اب عرا کے لیے خود ہی نیکلس پسند کررہا تھا

"زیاد صاحب کے لیے وہ والا نیکلس لے آؤ جو ملک صاحب نے آرڈر پر بنوایا تھا شاید انہیں اس نیکلس کا ڈیزائن پسند آجائے"

جیولر اپنے پاس کام کرنے والے سے بولا جو اوپر بنے پورشن میں نیکلس لینے چلا گیا

"تم اُس دن کی طرح تنگ تو نہیں ہو رہی میرے ساتھ یہاں آکر دراصل مجھے کوئی بھی چیز ذرا مشکل سے ہی پسند آتی ہے اور جب تک اپنی من پسند چیز حاصل نہ کرلوں سکون نہیں آتا مجھے" 

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا مسکرا کر اپنے بارے میں بتانے لگا عرا زیاد کی بات پر اُس کو دیکھتی ہوئی بولی 

"اور جب من پسند چیز حاصل ہوجائے تو وہ اپنی قدر و قیمت کھو بیٹھتی ہے" 

نہ چاہتے ہوئے بھی عرا زیاد سے پوچھ بیٹھی تو اس کی بات پر زیاد غور سے عرا کا چہرہ دیکھنے لگا 

"میں اپنی من پسند چیزوں کی حفاظت کرنے والا اور اُن کی قدر کرنے والا انسان ہوں عرا۔۔۔ چاہے حاصل ہوجانے والی شے قیمتی ہو یا پھر معمولی۔۔۔ وہ چیز ہو یا پھر انسان جو زیاد سکندر حاصل کرلے مرتے دم تک اُس کی محبت کا دم بھرتا ہے اور اس کو خود سے دور نہیں کرسکتا" 

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے عرا کی گود میں رکھا ہوا اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر نرمی سے دبایا اور پھر اپنا ہاتھ واپس ہٹالیا وہ نرم تاثُر لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے عرا کو دیکھنے لگا شاید صبح والے اپنے رویہ سے عرا کی اداسی محسوس کرکے وہ ایسے کررہا تھا عرا زیاد کو دیکھتی ہوئی سوچنے لگی۔۔۔ وہ اب نیکلس کی طرف متوجہ تھا جو ابھی اسپیشلی اُس کے لیے منگوایا گیا تھا

"یہ اس نیکلس کے مقابلے میں دگنی قیمت کا ہے جو آپ یہاں سے پہلے لےکر گئے تھے مگر امید ہے آپ کو چیز پسند آئے گی" 

جیولر کیس میں سے نیکلس نکالتا ہوا زیاد سے بولا 

"قیمت معنی نہیں رکھتی بس چیز پسند آنی چاہیے" 

زیاد ہاتھ میں پکڑے نیکلس کا جائزہ لیتا ہوا بولا پھر کرسی سے اٹھ کر دوبارہ عرا کو پہنانے لگا آئینہ عرا کے سامنے ہی شوکیز پر موجود تھا جس میں سے عرا وہ خوبصورت سے نیکلس کو دیکھنے لگی جو زیاد اس کو پہنا رہا تھا نیکلس پہنانے کے بعد زیاد خود بھی ذرا سا جھک کر آئینے میں اس نیکلس کا جائزہ لینے لگا

"اٹس بیوٹیفل"

اس نے زیاد کو بولتے ہوئے سنا تو عرا رُخ موڑ کر زیاد کو دیکھنے لگی

"مگر تم سے کم میری جان" 

زیاد عرا کے یوں دیکھنے پر جلدی سے بولا اپنے بند ہونٹوں کو ذرا سا کھول کر اسے کس کرنے کا اشارہ کرتا ہوا وہ سیدھا ہوا جیولر سے عرا کے لیے نیکلس لےکر شاپ سے باہر نکلا تبھی اس کے موبائل پر مائے نور کی کال آنے لگی 

"جی ماں ہم ڈنر کرچکے ہیں۔۔ کیسی باتیں کررہی ہیں آپ" 

زیاد موبائل کان سے لگائے مائے نور کی کسی بات پر خفا ہوکر بولا یا شاید باہر ڈنر کرنے پر مائے نور اپنے بیٹے سے نہ خوش تھی عرا گہری سانس لےکر آگے چلنے لگی تبھی روڈ کراس کرتے ہوئے ایک بائیک تیزی سے روڈ پر سے گزری مگر اس سے پہلے ہی زیاد عرا کو بازو سے پکڑ کر اپنی جانب کھینچ چکا تھا وہ موبائل سے کان لگائے مگر عرا کے غائب دماغی پر اُس کو گھورنے لگا پھر عرا کا ہاتھ پکڑ کر احتیاط سے روڈ کراس کرنے لگا 

"نہیں ماں میرا  دھیان اور کہیں نہیں ہے میں آپ ہی کی بات سن رہا ہوں آپ بولیں پلیز" 

زیاد نے موبائل پر بولتے ہوئے ریموٹ سے کار کا لاک کھولا اور عرا کے لیے کار کا دروازہ کھولا اس کا موبائل مسلسل اس کے کان سے لگا ہوا تھا نہ تو اس نے مائے نور کو نظر انداز کیا تھا نہ عرا کی طرف سے اپنی توجہ ہٹائی تھی 

"اوکے ماں زیادہ دیر نہیں لگے گی میں بس پہنچنے والا ہوں۔۔ جی مجھے یاد ہے ہوجائے گا وہ کام بھی ڈونٹ وری" 

ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر سیٹ بیلٹ باندھتا ہوا وہ کال کاٹ کر موبائل پاکٹ میں رکھ چکا تھا  

"ریان بھی پہنچنے والا ہوگا اس لیے ماں جلدی آنے کا بول رہی ہیں"

زیاد اپنی کار اسٹارٹ کرتا ہوا عرا سے بولا تو وہ اداس ہوگئی

"پھر پھپھو کی طرف رہنے دو گھر چلتے ہیں" 

کیونکہ ڈنر کے دوران عالیہ کی کال زیاد کے موبائل پر آئی تھی زیاد خود ہی عالیہ سے اپنے اور عرا کے آنے کا بول چکا تھا

"نہیں تمہاری پھپھو تمہارا ویٹ کررہی ہوگیں راستے میں ہی تو ہے ٹچ کرلیتے ہیں تھوڑی دیر کے لیے بیٹھ جائیں گے اُن کے پاس" 

زیاد ڈرائیونگ کرتا ہوا عرا سے بولا تو وہ خاموش ہوگئی 

"ہیپی ناں؟؟" زیاد عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا تو اتنے عرصے میں پہلی مرتبہ عرا نے زیاد کو اسمائل دی کیونکہ شہرینہ وہی موجود عرا کا ویٹ کررہی تھی عرا کا دل چاہ رہا تھا وہ شہرینہ اور تزئین سے ملے اور اپنی پھپھو کو بھی دیکھے 

"شکر ہے تمہارے چہرے پر مسکراہٹ تو آئی میں یہ اسمائل دیکھنے کو شام سے ترس رہا تھا ایسے ہی مسکراتی رہا کرو یار"

ذیاد ڈرائیونگ کرنے کے ساتھ عرا کا ہاتھ تھام کر اپنے ہونٹوں سے لگاتا ہوا بولا

****

"یہ کوئی گھر آنے کا وقت ہے کن تھرڈ کلاس لوگوں کے ساتھ وقت گزار کر آرہے ہو رات کے بارہ بجنے والے ہیں کوئی احساس ہے تمہیں کہ نہیں" 

زیاد نے عرا کے ساتھ سکندر ولا میں قدم رکھا تو ہال میں ہی مائے نور کے غصے نے اُن دونوں کا استقبال کیا

"تم روم میں جاؤ میں آتا ہوں تھوڑی دیر میں"

زیاد مائے نور کو غُصے میں دیکھ کر عرا سے بولا مائے نور اپنے بیٹے کی بجائے اُسی کو خونخوار نظروں سے گھور رہی تھی جیسے دیر سے آنے پر وہ عرا کو زندہ سالم ہی نگل ڈالے گی 

عرا زیاد کی بات پر فوراً عمل کرتی ہوئی وہاں سے زیاد کے کمرے میں چلی گئی عرا کے وہاں سے جانے کے بعد مائے نور خود بھی غُصے بھری نظر زیاد پر ڈال کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی زیاد بھی مائے نور کے پیچھے اُس کے کمرے میں چلا آیا 

"ریان نے مجھے کال کرکے بولا تھا کہ اس کی فلائٹ دو گھنٹے لیٹ ہے تبھی میں عرہ کی پھپھو کے گھر تھوڑی زیادہ دیر رک گیا آپ کو کال کر کے انفارم بھی اِسی لیے کیا تھا تاکہ آپ پریشان نہ ہوں ریان اگر یہاں موجود ہوتا اور میں سُسرال میں بیٹھا ہوتا تو آپ غصہ بھی کرسکتی تھی ریان تو ابھی تک آیا ہی نہیں پھر مسئلہ کیا ہے آخر جو آپ یوں غصہ کررہی ہیں"

زیاد مائے نور کے سامنے کھڑا اُس سے بولا تو زیاد کی بات پر مائے نور کے چہرے پر ایک رنگ آیا اور دوسرا جانے لگا وہ صوفے سے اٹھ کر قدم اٹھاتی ہوئی چل کر زیاد کے پاس آئی 

"تم مجھ سے پوچھ رہے ہو مسئلہ کیا ہے میرا سب سے بڑا مسئلہ طارق کی بیٹی ہے" 

مائے نور آنکھیں پھیلا کر بڑی کرتی ہوئی غصے میں بولی جس پر زیاد فوراً بولا

"وہ اب میری بیوی ہے ماں اور آپ کی اجازت پر ہی میں نے اُس سے شادی کی ہے اِس بات کو آپ نظر انداز نہیں کرسکتیں"

زیاد مائے نور کو یاد دلاتا ہوا بولا کیونکہ بار بار عرا کی انسلٹ کرنا اور اُس کی فیملی کو اُس کے سامنے ڈی گریڈ کرنا یہ سب کچھ زیاد کو بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا

"اور تم نے اُس کے باپ کی گری ہوئی حرکت کو نظر انداز کردیا جو کل میں نے تمہارے سامنے بیان کی تھی تمہیں تو وہ سب سننے کے بعد اُس لڑکی کو اب تک دھکے مار کر یہاں سے نکال دینا چاہیے تھا مگر تم اُس کو باہر لے جاکر کھانے کھلا رہے ہو اپنے ساتھ گھما پھرا رہے ہو شرم نہیں آرہی تمہیں جس لڑکی کے باپ نے تمہاری ماں کی عزت کو روندھ ڈالا تھا تم اسی کی بیٹی کے ساتھ۔۔۔۔ 

مائے نور کا جملہ مکمل نہیں ہو پاتا تبھی زیاد نے مائے نور کے بازووں کو زور سے پکڑا 

"لےلی تھی ناں اُس کے باپ کی جان اپنے ہاتھوں سے مر چکا ہے آپ کا مجرم پھر کیوں بار بار یہ بات میرے سامنے دہرا کر مجھے نئے سرے سے روز اذیت میں مبتلا کررہی ہیں کیا دوبارہ قبر سے نکال کر اُسے زندہ کرکے پھر مار ڈالوں تب سکون ملے گا آپ کو یا پھر اُس کی بیٹی وہ بھی مار ڈالوں اپنے اِن ہاتھوں سے۔۔۔ اُس کے باپ کی سزا دوں اپنی بیوی کو یہ چاہتی ہیں آپ یہی سب سلوک کرنا تھا تو آپ مجھے سیدھے طریقے سے بول دیتی مت کرو اُس لڑکی سے شادی۔۔۔ اب کرلی ہے تو اِس طرح تکلیف دیں گی آپ مجھے۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں ہے ماں"

زیاد نے افسوس سے بولتے ہوئے مائے نور کے دونوں بازووں سے اپنے ہاتھ ہٹائے اُس کا ضبط جواب دے گیا جبھی وہ اپنا غُصے دبائے بغیر مائے نور کے سامنے اونچا بولا تھا

"چھوڑ دو اُس لڑکی کو"

وہ لڑکی جو آج اس کے بیٹے کو اُس کے مقابل لے آئی تھی مائے نور نہیں چاہتی تھی وہ لڑکی اُس کے بیٹے کی زندگی میں موجود رہے جبکہ زیاد مائے نور کی بات سن کر اسے دیکھتا رہا پھر نفی میں سر ہلاتا ہوا بولا 

"چھوڑنے کے لیے اُس کو نہیں اپنایا تھا ماں اب اپنالیا ہے تو میں اس کو نہیں چھوڑ سکتا اگر وہ لڑکی زیاد سکندر کی زندگی میں نہیں رہے گی تو یاد رکھیے گا زیاد سکندر اِس دنیا میں نہیں رہے گا"

زیاد اپنا فیصلہ سناتا ہوا مائے نور سے بولا تو مائے نور کو مزید غصہ آنے لگا کیونکہ آج تک زیاد نے اُس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا تھا 

"ٹھیک ہے تم اُسے اس گھر میں اپنی بیوی بناکر رکھو لیکن تم اس کے قریب نہیں جاؤ گے اگر تم نے اُسے اس کا حق دیا تو روز محشر والے دن میں تمہیں اپنا دودھ نہیں بخشوں گی زیاد یہ میری یہ بات یاد رکھنا" 

مائے نور کی بات سن کر زیاد کو تکلیف پہنچی تھی وہ بےیقین سا ہوکر اپنی ماں کو دیکھنے لگا اُس نے زندگی بھر اپنی ماں کی ہر بات کو حکم کا درجہ دیا تھا آج اُس کی ماں اُس کی خوشی کی خاطر اُس لڑکی کو دل سے اپنا نہیں سکتی تھی بلکہ ایسی شرط رکھ کر وہ اپنے بیٹے کو صرف اذیت میں مبتلا کررہی تھی 

"آپ میرے ساتھ صحیح نہیں کررہی ہیں ماں یہ سب کچھ جو کررہی ہیں یہ جائز نہیں ہے"

وہ افسوس سے مائے نور کو دیکھتا ہوا بولا جبھی کوئی کمرے کا دروازہ کھول کر اندر آیا

"کیا باتیں چل رہی ہیں اِس وقت ماں اور بیٹے کے درمیان" 

ریان رازداری سے پوچھتا ہوا کمرے میں آیا ریان کو وہاں دیکھ کر مائے نور اور زیاد دونوں ہی حیرت اور خوشی میں مبتلا ہوگئے ریان کی آمد سے تھوڑی دیر پہلے کمرے میں موجود تلخی کا اثر یک دم زائل ہوا تھا 

"ہائے میرا بیٹا" 

مائے نور خوشی سے بولتی ہوئی آگے بڑھی اور ریان کے سینے سے لگ گئی 

"میری ماں میری جنت میری زندگی میں نے یہاں پر سب سے زیادہ اگر کسی کو مس کیا تھا تو وہ آپ ہیں لو یو سو مچ ماں" 

ریان مائے نور سے بول کر باری باری اس کے دونوں ہاتھوں کو چومتا ہوا پھر زیاد کی جانب بڑھا 

"اور بھئی دولہے راجہ اپنی بھی سناؤ کل کی کیسی گزری"

اب کی مرتبہ آنکھوں اور لہجے میں شرارت لیے وہ زیاد سے پوچھتا ہوا اس سے بغلگیر ہوچکا تھا زیاد اُس کی بات کا مفہوم سمجھتا ہوا اپنی ہنسی کنٹرول کرتا ریان سے ملنے لگا ساتھ ہی اس نے ریان کے کندھے پر دو مُکے بھی رسید کردیئے وہ جانتا تھا اُس کا بھائی بچپن سے ہی کنتی پہنچی ہوئی شے ہے جو کبھی بھی سدھر نہیں سکتا بلکہ کسی کے بھی سامنے کچھ بھی بےتُکا بول سکتا ہے مائے نور اپنے دونوں بیٹوں کو اکھٹا ایک ساتھ دیکھ کر خوش ہوکر مسکرانے لگی ریان کی آمد پر اُس کا غصہ کہیں دور جا بھاگا تھا

"خود کیوں آگئے مجھے کال کردی ہوتی میں ریسیو کرلیتا تمہیں ایئرپورٹ سے" زیاد ریان سے بولتا ہوا الگ ہوا 

"اگر کوئی مسئلے والی بات ہوتی تو ضرور تمہیں بلالیتا پاکستان میں قدم رکھتے ہی دل چاہ رہا تھا بس اُڑ کر کیسے بھی سکندر ولا پہنچ جاؤ" 

ریان بولتا ہوا بےتکلفی سے صوفے پر نیم دراز ہوا تو زیاد بھی اس کے ساتھ ہی مائے نور کے کمرے میں بیٹھ گیا 

"تھک گیا ہوگا میرا بیٹا اتنی لمبی فلائٹ لےکر آیا ہے جاؤ اپنے کمرے میں جاکر ریسٹ کرلو تمہارا روم آج صبح ہی نئے سرے سے سیٹ کروایا ہے میں نے" 

مائے نور ریان کا چہرہ دیکھ کر اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتی ہوئی پیار سے بولی تو ریان نے اس کا ہاتھ پیار سے تھپتھپایا 

"ایک پرسنٹ بھی تھکن کا احساس نہیں ہے بلکہ میں تو سارے راستے وقفے وقفے سے سوتا آیا ہوں البتہ فلائٹ میں کچھ کھایا نہیں ہے اس لیے بہت زور سے بھوک لگ رہی ہے اِس وقت"

ریان مائے نور کا ہاتھ تھام کر اُسے بتانے لگا 

"بتاؤ کیا کھانا ہے ابھی فوراً ہی بنوا دیتی ہوں" 

مائے نور پیار بھرے لہجے میں ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی ریان کی آمد پر اس کے چہرے پر الگ ہی خوشی نظر آرہی تھی زیاد بھی چہرے پر اسمائل لیے اُن دونوں کو باتیں کرتا دیکھنے لگا 

"بنوا نہیں دیتی ہوں ماں مجھے آپ کے ہاتھ کا کھانا ہے یار" 

ریان لاڈ کرتا ہوا مائے نور سے بولا 

"ماں کے ہاتھ کا کھانا ہے پھر تو کرارے تھپڑ ہی کھالو اچھا ہے بچپن کی یادیں بھی تازہ ہوجائے گی" 

زیاد نے لقمہ دیا تو ریان اور مائے نور دونوں ہی اُس کی بات پر ہنسنے لگے 

"میں پاستہ بناکر لاتی ہوں تمہارے لیے"

مائے نور ریان سے بولتی ہوئی کمرے سے چلی گئی ریان کو بچپن سے ہی مائے نور کے ہاتھ کا بنا ہوا پاستہ پسند تھا ریان وہاں سے اُٹھ کر اپنے کمرے میں آگیا تو زیاد بھی اپنے کمرے میں جانے کی بجائے ریان کے پیچھے اُس کے ساتھ اُس کے کمرے میں چلا آیا۔۔۔ 

"ہہممم ویری نائس"

نیو فرنیچر نئے کارٹنز دیکھ کر ریان سرہانے والے انداز میں بولا پھر اُس کی نظر زیاد پر پڑی

"اور بتاؤ بیگم کہاں ہے تمہاری کیسا رہا فرسٹ ایکسپیرینس میرے جوان۔۔۔ محاز پر ڈٹے رہے ناں امید ہے تم نے ہار نہیں مانی ہوگی" 

اپنے بیڈ روم میں آنے کے بعد مائے نور کی غیر موجودگی میں ریان پوری کمینگی کا ثبوت دیتا ہوا زیاد کو چھیڑنے والے انداز سے پوچھنے لگا جس پر زیاد اپنا قہقہہ روکتا ہوا بناء لحاظ کیے ریان کے پیٹ میں زور کا مُکا جڑ چکا تھا 

"خبیث آدمی انسان کے بچے بن جاؤ۔۔۔ دو سال بڑا ہوں تم سے کچھ لحاظ اور شرم کرلو" 

ریان زوردار مُکا کھانے کے باوجود ڈھیٹ بنا ہنس رہا تھا زیاد کو بھی اُس کے بےغیرتی والے انداز پر ہنسی آگئی

"میری بےشرمی کا عالم تم بچپن سے ہی جانتے ہو ویسے یار میں تو شادی کا ایکسپیرینس پوچھ رہا ہوں تمہارا اپنا ذہن شادی کے بعد والی ایکٹیوٹی کی طرف چلا گیا تو میں کیا کرسکتا ہوں"

ریان زیاد سے بولتا ہوا اپنے پاؤں کو جاگرز کی قید سے آزاد کرتا ہوا بولا 

"ذرا اپنے ایکسپیرینس بھی شیئر کرو چار سالوں میں کتنی بار اپنی من پسند ایکٹیویٹیز میں مشغول رہے 

جینیفر، سُوشی، ایلکس، ماریہ جینی اِن سب کے بارے میں بھی پھوٹو اپنے منہ سے" 

زیاد اُس کو شرمندہ کرتا ہوا اس کے بیڈ پر بےتکلف انداز میں بیٹھ گیا

"من پسند ایکٹیویٹیز استغفر اللہ۔۔۔۔ اللہ معاف کرے یار میں کوئی پلے بوائے نہیں ہوں جو تم ایسی بکواس کررہے ہو اور یہ جو تم نے نام گنوائے ہیں ان سب سے میری اچھی دوستی تھی صرف" 

ریان زیاد کی بات سن کر باقاعدہ اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتا ہوا سے بولا جس پر زیاد نے "ایلکس" کا نام لےکر اس کو مشکوک نگاہ اس پر ڈالی

"اب ایک عدد چھوٹی موٹی غلطی تو ہر بندہ کر ہی لیتا ہے میں یہ کب بول رہا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں وہ تو بس تجربے کے چکر میں ویسا ہوگیا مگر دیکھ لو آیا میں ابھی بھی خالی ہاتھ ہوں کوئی گوری میم نہیں لےکر آیا اپنے ساتھ"

ریان صوفے پر بیٹھا ہوا زیاد سے بولا تو زیاد ہنس پڑا

"گوری میم ساتھ نہیں لےکر آیا مگر وہاں گوریوں کا دل توڑ کر آگیا میرا بھائی۔۔۔ ویسے اگر تم اپنے ساتھ گوری لےکر آتے تو ماں تمہارا جوتوں سے ہی استقبال کرتیں" 

زیاد کی بات سن کر ریان ہنسنے لگا 

"چلو اپنا استقبال جیسا بھی ہوتا تمہارا اور تمہاری بیگم کا استقبال تو اچھے طریقے سے کیا ہے نا ماں نے۔۔۔ ماں کو پسند آئی تمہاری وائف" 

ریان کی بات سن کر زیاد کے چہرے کی مسکراہٹ پھیکی پڑ گئی جس کو ریان فوراً نوٹس لیا اس سے پہلے وہ کچھ پوچھتا زیاد بول پڑا 

"تم ریسٹ کرلو تھوڑی دیر میں چلتا ہوں صبح ناشتے پر ملاقات ہوگی" 

ریان زیاد سے بولتا ہوا بیڈ سے اٹھنے لگا تو ریان فوراً بولا 

"میں تھکا ہوا ہرگز نہیں ہوں جو ریسٹ کرلوں اگر تم جانا چاہتے ہو تو ضرور جاؤ تمہاری وائف بھی تمہارا ویٹ کررہی ہوگی" 

ریان کی بات پر زیاد نے اپنے کمرے میں جانے کا ارادہ ملتوی کردیا 

"نہیں مجھے اپنے کمرے میں جانے کی کوئی جلدی نہیں عرا کو معلوم ہے تم آنے والے ہو میں تمہارے آرام کے غرض سے بول رہا تھا" 

زیاد نے جان کر عرا کا نام لیا تھا جس پر ریان پہلی بار چونکا زیاد خود بھی تھوڑی دیر ریان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا تھا کیونکہ اس کا بھائی چار سال بعد واپس پاکستان لوٹ کر آیا تھا 

"عرا۔۔۔ ہہمم نائس نیم" 

ریان کے بولنے پر فلحال زیاد نے کوئی تبصرہ نہیں کیا کیونکہ مائے نور ٹرالی میں کھانے کی مختلف اشیاء لےکر ریان کے روم میں آچکی تھی جس کے بعد وہ تینوں کافی دیر تک بیٹھ کر باتیں کرتے رہے 

****

صبح کے وقت عرا کی آنکھ کُھلی تو اُس نے اپنے پہلو میں زیاد کو سوتا ہوا پایا اس نے کل رات بھی کافی دیر تک زیاد کے کمرے میں آنے کا انتظار کیا تھا مگر اُس کا شوہر پرسوں رات کی طرح کل رات بھی اُس کو اپنے کمرے میں اکیلا چھوڑ کر چلا گیا تھا نہ جانے آج صبح جاگنے کے بعد زیاد کا موڈ کیسا ہوتا کل صبح کمرے میں آنے کے بعد تو وہ عرا کو خود سے خوفزدہ کرچکا مگر شام تک عرا کو لگا کہ زیاد اپنی صبح والی حرکت کو بھول گیا تھا یا پھر شرمندہ تھا اسی وجہ سے وہ اسے باہر ڈنر کے لئے گیا تھا جس کے بعد جیولری شاپ سے پہلے سے زیادہ مہنگا اور خوبصورت نیکلس خرید کر اس نے عرا کو دیا تھا وہ الگ بات تھی کہ عرا کو اس نیکلس پر کوئی خاص خوشی محسوس نہیں ہوئی تھی مگر اس بات کا اظہار وہ زیاد کے سامنے کرکے اُس کا دل نہیں توڑنا چاہتی تھی۔۔۔ پھر رات ہوتے ہی سکندر ولا آنے کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر کمرے سے غائب ہوگیا تھا یہ ساری باتیں وہ کل رات شہرینہ اور تزئین سے نہیں کر پائی تھی وہ دونوں عالیہ سمیت زیاد کے ساتھ اُسے دیکھ کر خوش تھی لیکن اِس وقت زیاد کا رویہ اور خاص طور پر مائے نور کا رویہ سوچ کر عرا کو عجیب گھبراہٹ سے ہونے لگی کمرے میں اکسیجن کا احساس نہ ہونے کے برابر تھا وہ دوپٹہ لیتی ہوئی بیڈ سے نیچے اتر کر سلیپر میں پاؤں ڈالتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی صبح کے چھ بج رہے تھے اِس وقت گھر کے تمام فرد سوئے ہوئے تھے وہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی گھر کا دروازہ کھول کر باہر کی طرف نکل آئی سب سے پہلی نظر اس کی لان میں باندھے ہوئے شیرو پر پڑی جو زیاد کے گھر کا پلا ہوا پالتو کُتا تھا 

شکر تھا کہ شیرو اس وقت وہاں موجود نہ تھا جس پر عرا نے سکون کا سانس لیا زیاد نے اسے بتایا تھا کہ شیرو ریان کا پالا ہوا کتا تھا جو سکندر ولا میں تمام افراد کو پہچانتا تھا مگر اجنبیوں کو دیکھ کر وہ ایسے ہی غراتا تھا جیسے وہ عرا کو زیاد کے ساتھ دیکھ کر دو دن سے غُرا رہا تھا۔۔۔ عرا صبح کی تازہ ہوا محسوس کرتی اپنے سوچوں میں گُم پول کی سائیڈ پر آگئی تو سوئمنگ پول کے گہرے پانی کو دیکھ کر اسے خوف سے چکر آنے لگے وہ پول کی طرف سے ہٹنے ہی والی تھی تبھی اسے محسوس ہوا جیسے گھر کا مین گیٹ کھول کر کوئی اندر داخل ہوا تھا ٹریک سوٹ میں موجود وہ کوئی شخص تھا جس نے شیرو کی چین ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی عرا اس سے پہلے ریان کو دیکھ کر کچھ سمجھتی یا پھر ریان دور کھڑی لڑکی کو دیکھ کر مکمل طور پر اُس کی جانب متوجہ ہوتا اچانک ہی شیرو ریان سے اپنی بیلٹ چھڑوا کر بھونکتا ہوا تیزی سے عرا کی جانب بھاگا جس پر عرا کی آنکھیں خوف سے پھیلی وہ اپنے جانب آتے شیرو کو دیکھتے ہوئے زور سے چیخی 

"شیرو اسٹاپ" ریان اس صورتحال پر شیرو کے پیچھے بھاگا اس سے پہلے شیرو اچھل کر عرا پر حملہ کرتا عرا نے بناء سوچے سمجھے پول میں چھلانگ لگادی 

"شیرو آئی سیڈ نو" 

ریان نے شیرو کو ڈانٹا مگر وہ لڑکی۔۔۔ ریان کی نظریں پول میں موجود اُس لڑکی پر گئی

"بچاؤ آہ ہیلپ می" 

شاید اس کو سوئمنگ نہیں آتی تھی جبھی وہ پانی میں اپنے ہاتھ پیر مارتی ہوئی اُسے مدد کے لیے پکار رہی تھی

"عرا" گھر کے دروازے سے باہر نکلتا زیاد عرا کو پکارتا ہوا سوئمنگ پول کی جانب تیزی سے دوڑا مگر جب تک زیاد وہاں پہنچتا ریان نے زیاد کا ویٹ نہیں کیا بلکہ خود اس کی بیوی کو بچانے کے لیے تیزی سے.  پول میں اتر کر پانی میں ہاتھ پیر مارتی ہوئی عرا کو اپنی جانب کھینچا جو ریان کے شولڈر سے اپنا ماتھا ٹیک کر دوبارہ گرنے لگی تو ریان نے اُس کو جلدی سے تھام لیا 

"شٹ یہ کیسے ہوا اِس کو تیرنا نہیں آتا پھر یہ پول میں کیسے گر گئی۔۔۔ کیا تم نے اِس کو ڈرایا تھا"

زیاد پریشان ہوتا ریان سے پوچھنے لگا ساتھ ہی جھک کر وہ عرا کو پول سے باہر نکالنے لگا... جسے ریان نے پکڑا ہوا تھا کیونکہ عرا خوف سے مکمل طور پر اپنے حواس کھو چکی تھی 

"میں کوئی جن یا بھوت ہوں جو اسے ڈراؤں گا شیرو کے ڈر سے تمہاری وائف نے پول میں چھلانگ لگادی۔۔۔ شٹ یار میں تو پورا ہی بھیگ چکا ہوں" 

ریان خود بھی پول سے باہر آتا ہوا بولا جبکہ زیاد نے عرا کو اپنی بازووں میں اٹھالیا جو اِس وقت ہوش میں نہیں تھی 

"چیک کرلو تمہاری پیاری سی بیوی کہیں اللہ کو ہی پیاری نہ ہوگئی ہو" 

ریان اپنے گیلے کپڑوں سے چڑتا ہوا زیاد کو بولا جو اپنی بیوی کو بازوں میں اٹھائے فکر مند سا ہوکر اُسے دیکھ رہا تھا اُس کی بیوی کا چہرہ تو ریان نے ابھی تک غور سے دیکھا بھی نہ تھا کیونکہ ریان کو اپنی خود کی حالت اتنی عجیب لگ رہی تھی اس کی مکمل توجہ اپنے گیلے کپڑوں پر تھی

"شٹ اپ ریان اُس کو ایکوا فوبیا ہے۔۔۔ میں اِس لیے پریشان ہورہا ہوں" 

زیاد ریان کو ڈانٹتا ہوا پریشان ہوکر عرا کو بازووں میں اٹھائے واپس اپنے کمرے میں لے جانے لگا 

"ایکوا فوبیا یو مین گہرے پانی کا خوف۔۔۔ او رئیلی ڈونٹ لائک دیز ٹائپ گرلز" 

ریان اس کے پیچھے چلتا ہوا اکتائے ہوئے لہجے میں بولا تو زیاد مڑ کر برا منانے والے انداز میں ریان کو دیکھنے لگا

"مطلب یار بچے نہیں ڈرتے آجکل کے پانی جیسی چیز سے۔۔۔ اچھا گھورو مت جاکر اپنی بیوی کو اکسیجن وغیرہ دو ہوش میں لاؤ" 

ریان جلدی سے بولتا ہوا اس کی بیوی پر ایک نظر ڈال کر زیاد سے پہلے گھر کے اندر داخل ہوچکا تھا

"ٰعرا آنکھیں کھولو اُٹھو پلیز" 

زیاد عرا کو اپنے کمرے میں لانے کے بعد صوفے پر لٹاتا ہوا اس کا گال تھپتھپاکر بولا تو عرا آہستہ سے آنکھیں کھول کر اُس کو دیکھنے لگی 

"یہ کیا حرکت کی تھی تم نے پول کتنا گہرا تھا اور تم نے اس میں جمپ لگادی" 

زیاد عرا کو ہوش میں واپس آتا دیکھ کر اسے بولا تو عرا اٹھ کر بیٹھی 

"اُس آدمی نے شیرو کا بیلٹ چھوڑا تو شیرو میری طرف تیزی سے بھاگتا ہوا آنے لگا زیاد میں ڈر گئی تھی ایک پل کے لیے مجھے کچھ سمجھ میں ہی نہیں آیا"

عرا سہمی ہوئی زیاد کو بتانے لگی 

"عرا وہ آدمی ریان ہے میرا چھوٹا بھائی اور تمہارا بچپن کا دوست اس نے شیرو کا بیلٹ جان بوجھ کر نہیں چھوڑا بلکہ اُسی نے تمہیں بچایا ہے"

زیاد عرا کا ہاتھ تھامے اُس کو بتانے لگا

"وہ ریان تھا مجھے لگا پتہ نہیں کون ہے۔۔۔۔ اووو ہاں کل رات اُس کو پاکستان آنا تھا۔۔۔ زیاد کل رات تم کہاں تھے تم کل رات بھی اہنے روم میں نہیں آئے"

عرا زیاد کو دیکھتی ہوئی افسوس سے بولی تو عرا کی بات پر زیاد اُس کا چہرہ دیکھنے لگا 

"ریان کے ساتھ باتیں کرتے وقت کا احساس نہیں ہوا کافی سالوں بعد ہم یوں مل کر بیٹھے تھے اور جب لیٹ نائٹ میں واپس آیا تب تک تم سو چکی تھی پھر تمہیں جگا کر ڈسٹرب نہیں کیا۔۔۔ کیا تم نے میرا کل رات کو انتظار کیا تھا" 

زیاد عرا کے ہاتھوں کو چھوڑ کر اُس کا چہرہ دونوں ہاتھوں میں تھامے عرا کے قریب آتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"کیا تھا، کافی دیر تک تمہارا انتظار اور پرسوں رات بھی انتظار کیا تھا" 

زیاد کے یوں قریب آنے پر عرا نظریں جھکاتی ہوئی زیاد سے بولی عرا کے منہ سے یہ بات سن کر زیاد کے لب ہلکے سے مسکرائے اِس وقت اُس کو عرا پر ٹوٹ کر پیار آیا 

"سوری یار مجھے کل رات تمہارے پاس جلدی آنا چاہیے تھا مگر اِس کا ازالہ میں آج رات پورا کردو گا"

زیاد نے بولنے کے ساتھ ہی عرا کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے جس پر عرا کی ہارٹ بیٹ ایک دم تیز ہوگئی

"میں چینج کر کے آتی ہوں" 

یوں اچانک زیاد کی بےباک حرکت پر وہ گھبراتی ہوئی پیچھے ہٹی اور صوفے سے اٹھنے کی کوشش کرنے لگی مگر زیاد نے اسے بازوؤں سے تھام کر خود سے قریب کرلیا 

"ایسے کیوں شرما رہی ہو یار کوئی غیر نہیں ہوں تمہارا شوہر ہوں"

عرا کے شرمانے پر وہ عرا سے بولتا ہوا دوبارہ عرا کے ہونٹوں کو پر جھکا اور اس کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں قید کرنے لگا اب کی مرتبہ عرا نے اس کو پیچھے نہیں کیا نہ ہی وہ زیاد سے دور ہوئی زیاد اس کے ہونٹوں پر جھکا اپنی پیاس بجھا رہا تھا تبھی اچانک کمرے کا دروازہ کھلا 

"یہ وہی عرا ہے بچپن والی۔۔۔

ریان بولتا ہوا زیاد کے بیڈ روم میں داخل ہوا مگر زیاد کو ایک دم اپنی بیوی سے دور ہوتا دیکھ کر اور عرا کے یوں گھبرانے پر ریان کی زبان اور قدم دونوں کو بریک لگا

"سوری آئی تھنک مجھے ناک کر کے اندر آنا چاہیے تھا" 

زیاد کے بری طرح گھورنے پر وہ ایک دم نادم ہوتا اپنی غلطی مان کر بولا پھر عرا کے جانب دیکھنے لگا جو اُس کو دیکھ کر بری طرح شرمندہ ہوئی تھی اور اب اس کی بجائے باہر کھڑکی کی طرف دیکھ رہی تھی 

"عرا" ریان نے بےحد آہستگی سے عرا کو اُس کے نام سے پکارا تو عرا ریان کی طرف دیکھنے لگی زیاد خود بھی ریان کے تاثرات دیکھنے لگا وہ عرا کو بس خاموش نظروں سے دیکھے جارہا تھا اُس کے چہرے پر ایکسائٹمنٹ یا کوئی خوشی سے ملتا ہوا کوئی تاثر نہ تھا زیاد نے دوسری نظر عرا پر ڈالی جو ریان کے یوں دیکھنے پر نروس ہوکر زیاد کو دیکھنے لگی 

"شی از مائے وائف اسے گھورنا بند کرو وہ تمہارے یوں دیکھنے سے نروس ہورہی ہے"

زیاد ریان کو ٹوکتا ہوا اس کے گھورنے کا احساس دلانے لگا تو ریان ایک دم ہوش میں آیا پھر ہلکا سا مسکراتا ہوا زیاد کو دیکھنے لگا 

"تو یہ تھا تمہارا سرپرائز اُس کو دیکھ کر تو مجھے ایسے ہی شاکڈ ہوکر دیکھنا بنتا تھا" 

ریان عرا کی جانب دوبارہ دیکھتا ہوا بولا پھر کچھ سوچ کر مسکراتے ہوئے اس نے اپنا سر جھٹکا اُس کی مسکراہٹ کچھ عجیب سی تھی جس کے بعد ریان بناء کچھ بولے خاموشی سے اُس کے کمرے سے باہر نکل گیا 

"عجیب طریقے سے ملا ہے یہ تو، بچپن میں تو یہ ایسا نہیں تھا"

عرا ریان کے جانے کے بعد زیاد سے بولی جیسے ریان اس کو دیکھ رہا تھا عرا کو عجیب ہی لگ رہا تھا مگر زیاد نے عرا کی بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا وہ ابھی بھی خاموش کھڑا تھا اور ریان کے رد عمل کو سوچ رہا تھا جس پر عرا دوبارہ بولی 

"شاید میں ریان کو بھی کچھ خاص پسند نہیں آئی" 

عرا بےدلی سے بولتی ہوئی اداس ہوئی مائے نور، شیرو اور اب ریان سکندر۔۔۔۔ یعنٰی سکندر ولا کا تیسرا فرد بھی اس لسٹ میں شامل ہوچکا تھا جو اُسے ناپسند کرتا تھا 

"اور مجھے لگ رہا ہے کچھ زیادہ ہی پسند آگئی ہو" 

زیاد بےخیالی میں منہ ہی منہ میں بڑبڑایا جس پر عرا کو کچھ سمجھ نہیں آیا 

"کیا؟؟" عرا کے پوچھنے پر وہ عرا کی طرف متوجہ ہوا 

"کچھ نہیں۔۔۔ جاؤ چینج کر کے آجاؤ پھر ناشتے کی ٹیبل پر چلتے ہیں سب ویٹ کررہے ہوگے ہمارا"

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا بولا اور خود بھی وارڈروب کی جانب بڑھ گیا اور اپنے آفس کے لیے ڈریس نکالنے لگا

****

"کیا سوچ رہے ہو" 

13 سالہ زیاد اپنے کمرے میں موجود کرسی پر بیٹھا ہوا تھا تب ریان اس کے پاس آتا ہوا پوچھنے لگا 

"عرا کے بارے میں سوچ رہا ہوں اُس کی پھپھو اسے لےکر چلی گئی ہیں معلوم نہیں عرا سے اب کیسے دوبارہ ملاقات ہوگی" 

زیاد اداس ہوکر ریان سے بولا 

"اُس کے ڈیڈ کا مرڈر کرنے کے باوجود ابھی بھی تم عرا کے متعلق ہی سوچ رہے ہو" 

ریان زیاد کی بات پر تعجب کرتا بولا تو زیاد کے چہرے پر ناگواری در آئی

"ماہی نے بولا تھا وہ ماڈر نہیں تھا بلکہ ایک برا حادثہ تھا اور ہم لوگوں کو اُس کے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے ویسے بھی اس کے ڈیڈ اچھے انسان نہیں تھے لیکن عرا بہت اچھی اور انوسنٹ ہے اور میں اُس کے بارے میں سوچ سکتا ہوں" 

زیاد ریان کو دیکھتا ہوا بولا

"ویسے تم عرا کے بارے میں کیا سوچ رہے ہو"

ریان تجُسس سے زیاد کو دیکھتا ہوا اُس سے پوچھنے لگا 

"میں عرا کے متعلق جو بھی سوچ رہا ہوں وہ میں تمہیں نہیں بتاؤں گا"

زیاد ریان کو دیکھ کر صاف انکار کرتا ہوا بولا 

"ویسے عرا کو تو میں بھی کافی مس کررہا ہوں وہ تھی ہی اتنی کیوٹ سی میری وش ہے جب میں بڑا ہو جاؤں تو میں عرا کو تم سے پہلے ڈھونڈ لوں"

ریان زیاد کی بات سننے کے بعد جلدی سے اس کو دیکھتا ہوا بولا 

"اچھا پھر اُس سے کیا ہوگا" 

زیاد ریان سے پوچھنے لگا جس پر ریان کے چہرے پر شرارت بھری مسکراہٹ ابھری 

"یہ تو میں تمہیں تبھی بتاؤں گا جس دن عرا مجھے مل جائے گی" 

وہ زیاد کو چڑانے والے انداز میں بولا اور ہنسا۔۔۔ ریان کی اِس بات پر زیاد سچ میں چڑ بھی گیا 

"اور میں دعا کرتا ہوں تمہاری یہ وش کبھی بھی پوری نہ ہو اسٹوپڈ انسان جاؤ یہاں سے میرا دماغ مت خراب کرو" 

ریان زیاد کے اس طرح جلنے پر ہنسا تھا اور کمرے سے باہر چلا گیا

"تو میری بچپن کی وش پوری نہیں ہوسکی تمہاری دعاؤں نے میری وش کا راستہ روک لیا۔۔۔ یہ میرے ساتھ اچھا نہیں ہوا" 

ریان اپنے شرٹ تبدیل کرتا ہوا اپنی سوچوں میں زیاد کو مخاطب کرتا بولا عرا کو زیاد کی بیوی کے روپ میں دیکھ کر نہ جانے کیوں اُس کو اندر سے خوشی نہیں ہوئی تھی اور نہ وہ جھوٹ موڈ خوش ہونے کی ایکٹنگ کرسکا تھا  اُس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ زیاد عرا کو ڈھونڈ نکالے گا اور زیاد موبائل فون پر اب تک اُس سے عرا کا ذکر کرتا آرہا تھا ایک مرتبہ بھی ریان کا دماغ اِس طرف نہیں گیا بےدلی سے شرٹ پہننے کے بعد وہ اپنے ہینڈ کیری سے وہ لاکٹ نکالنے لگا جو اُس نے اسپیشلی زیاد کی بیوی کے لیے خریدا تھا ریان اُس لاکٹ کو دیکھنے لگا جو اُس جیولری شاپ کا سب سے خوبصورت لاکٹ تھا بقول زیاد کے اُس کی بیوی کے شان و شایان منہ دکھائی کا تحفہ ہونا چاہیے مگر زیاد کی بیوی کے آگے اب اس لاکٹ کی خوبصورتی ریان کو معمولی محسوس ہورہی تھی دل میں نہ جانے کیوں ہوک سی اٹھی ریان نے وہ لاکٹ وہی ڈریسنگ ٹیبل پر رکھ دیا وہ ناشتے کے لیے ڈائینگ ہال کی طرف جانے کے لیے اپنے کمرے سے باہر نکلنے لگا مگر اس سے پہلے ہی ریان کے کمرے کا دروازہ کھلا اور کمرے کے اندر آتی عشوہ اچانک اس کے سینے سے لگ گئی یہ عمل اِس قدر تیزی سے ہوا کہ ریان کو سنبھلنے کا موقع بھی نہ ملا 

"کب سے انتظار کررہی تھی آپ کا، آنکھیں ترس گئی تھی آپ کو قریب سے دیکھنے کے لیے اسطرح اپنے قریب محسوس کرنے کے لیے ہر لمحہ ہر پل ہر گھڑی میں نے آپ کو بہت شدت سے یاد کیا ہے"

عشوہ ریان کے سینے سے لگی ہوئی اپنے دونوں ہاتھ اس کی کمر پر باندھ کر آنکھیں بند کرتی جذب کے عالم میں ریان سے بولی عشوہ کی اس حرکت پر ریان کے چہرے پر ایک ناگوار سا تاثر ابھرا ساتھ ہی ریان نے عشوہ کے دونوں ہاتھ اپنی کمر سے ہٹاکر اسے بازو سے پکڑ کر پیچھے کیا تو عشوہ آنکھیں کھولتی ہوئی ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"تم اب چھوٹی بچی نہیں رہی ہو بڑی ہوگئی ہو تمہیں اس بات کو یاد رکھ کر مجھ سے ملنا چاہیے اور مخاطب ہونا چاہیے" 

ریان عشوہ کو دیکھ کر جتاتا ہوا بولا اُس کے چہرے پر چھائی ناگواری میں کوئی کمی نہیں آئی تھی جس کو محسوس کرنے کے باوجود عشوہ اُس کو دیکھ کر مسکرائی 

"شکر ہے آپ نے اِس بات کو تسلیم تو کیا کہ میں اب بچی نہیں رہی ہوں بلکہ بڑی ہوگئی ہوں، بس اب میرے دل میں موجود اپنے جذبات کو بھی تسلیم کرلیں" 

عشوہ ریان کو دیکھتی ہوئی بولی 

"ہاں بڑی ضرور ہوگئی ہو مگر عقل ابھی تک تمہاری گھٹنوں میں موجود ہے بچکانہ سوچ ہے تمہاری اِس طرح کی فضول باتیں میرے سامنے دوبارہ مت کیا کرو مجھے پسند نہیں" 

ریان اسے تنبیہ کرتا ہوا اپنے کمرے سے جانے لگا 

"واؤ اٹس بیوٹی فل"

عشوہ کی نظریں ڈریسنگ ٹیبل پر رکھے اس لاکٹ پر پڑی تو بےساختہ اُس کے منہ سے تعریفی جملے نکلے ساتھ ہی اُس نے لاکٹ کو اپنے گلے کی زینت بنانا چاہا تبھی ریان نے آگے بڑھ کر عشوہ سے وہ لاکٹ لےلیا 

"عاشو یہ تمہارے لیے نہیں ہے زیاد کی بیوی کے لیے لیا تھا میں نے" 

ریان اُس سے لاکٹ لےکر واپس ٹیبل پر رکھتا ہوا عشوہ سے بولا تو عشوہ برا مانے بغیر مسکرا دی 

"میرے لیے آپ کی آمد ہی سب سے بڑا تحفہ ہے، ماہی ویٹ کررہی ہیں آپ کا ناشتے کی ٹیبل پر"

عشوہ ریان کو بولتی ہوئی اُس کے کمرے سے باہر چلی گئی ریان خاموشی سے عشوہ کو اپنے کمرے سے جاتا ہوا دیکھنے لگا پھر بےدازی سے سر جھٹک کر خود بھی ڈائینگ ہال کی طرف جانے لگا 

****

What do you mean you are pregnant???

زیاد کے آفس سے لوٹنے کا انتظار کرتی عرا جب شام کے وقت لان میں آئی تب عرا کے قدم مردانہ آواز پر رکے وہ موبائل کان سے لگائے عرا کی جانب پشت کیے انگریزی میں بےحد سنجیدگی سے بات کررہا تھا عرا ریان کو دیکھے بغیر ہی اُس کے اونچے قد کاٹھ سے پہچان چکی تھی

"ایلکس اگر یہ مذاق ہے تو نہایت ہی بےہودہ قسم کا مذاق ہے اور اگر یہ سچ ہے جس کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں تو اِس قصّے کو فوراً ہی ختم کردو کیوکہ تم اچھی طرح جانتی ہو میں اس قسم کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں اٹھاؤں گا"

ریان ایلکس سے بات کرتا ہوا جیسے ہی پلٹا وہاں عرا کو کھڑا دیکھ کر ایک پل کے لیے چونکا اُس کے چہرے کا رنگ فق ہوا ویسے ہی عرا بھی ریان کو اپنی جانب متوجہ دیکھ کر شرمندہ ہوئی ریان نے فون کال کاٹی

"تم۔۔۔ تم یہاں کیا کر رہی ہو خیریت تھی"

ریان اپنے چہرے کے زاویے درست کرتا عرا کو چہرے سے جانچتا ہوا اس سے پوچھنے لگا نہ جانے اُسے کیو شک گزرا تھا کہ وہ اُس کی ایلکس سے گفتگو سن چکی تھی 

"زیاد ابھی تک آفس سے واپس نہیں آیا میں اُسی کا ویٹ کررہی تھی"

عرا نے جو کچھ اُس کے موبائل پر گفتگو سنی تھی اُس کو اپنے ذہن سے جھٹک کر خود کو نارمل رکھتی ہوئی ریان سے بولی ریان عرا کا چہرہ غور سے دیکھتا ہوا قدم اٹھاکر چلتا ہوا عرا کی جانب آیا تو عرا بھی غور سے ریان کا چہرہ دیکھنے لگی وہ بچپن میں کافی شرارتی ہوا کرتا تھا مگر اب وہ بہت زیادہ بدل چکا تھا اور جس طرح کی وہ نیچر اور طبیعت رکھتا تھا عرا کو اُسے دیکھ کر کافی مایوسی ہوئی تھی

"کیا ہم دونوں تھوڑی دیر کے لیے بات کرسکتے ہیں"

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اُس سے پوچھنے لگا

"نہیں۔۔۔ میرا مطلب ہے ابھی نہیں"

بےساختہ ہی اُسے انکار کرنے کے بعد عرا بات بناتی ہوئی بولی۔۔۔۔ ریان کے یوں اتنے قریب سے دیکھنے پر ہی اسے عجیب گھبراہٹ ہونے لگی تھی وہ کچھ عجیب سا ہی انسان تھا عجیب سی نیچر کا مالک عرا اسے انکار کرتی ہوئی گھر کے اندر جانے لگی 

"عرا پلیز رک جاؤ"

عرا کے یوں دور جانے پر نہ جانے کیو ایک پل کے لیے اسے بےچینی کا سا احساس ہوا تھا ریان نے بےساختہ اسے رکنے کے لیے بولا تو عرا رک کر ریان کو دیکھنے لگی اُس کے چہرے پر شرمندگی اور انداز عجیب بےچینی لیے ہوئے تھا

"آئی ڈونٹ نو تم نے کال پر کیا سنا کیا سمجھا مگر جو تم سمجھ رہی ہو ایسی بات نہیں میں ویسا انسان نہیں ہوں"

نہ جانے کیوں اُس نے عرا کو اپنے کردار کی وضاحت دینا ضروری سمجھا یہ حرکت اُس نے اپنے مزاج اور اپنی لاپرواہ طبیعت کے خلاف کی تھی وہ کسی کی پرواہ کرنے والا انسان نہ تھا بلکہ نڈر اور بےباک قسم کی طبیعت رکھتا تھا لیکن سامنے کھڑی لڑکی کی نظروں میں اپنا گرتا ہوا امیج اُس نے کلیئر کرنا ضروری سمجھا تھا 

"اوکے اب میں جاؤں" 

عرا ریان کی بات سن کر بولی اس کے جواب کا انظار کیے بغیر گھر کے اندر چلی گئی

"شٹ" وہ غصے میں بالوں میں انگلیاں پھنسائے لان میں کرسی پر بیٹھا ایلکس سے اُس کی ہونے والی موبائل پر بات پر وہ غصے میں ایلکس کو کال ملانے لگا مگر دوسری طرف نمبر بزی تھا ریان نے اپنا موبائل سامنے ٹیبل پر پٹخا اپنے پاس آتے شیرو کی جانب متوجہ ہوا

****

"عرا کہاں پر ہے یہاں ساری فیملی موجود ہے اُس کو بھی بلاؤ ناں یہاں" 

رات کے ڈنر کے بعد جب سب سٹنگ روم میں بیٹھے تھے تب ریان زیاد کو مخاطب کرتا بولا زیاد کی بیوی جو بےضرر سی لڑکی معلوم ہوتی تھی نہ کسی سے بات کرتی تھی اور نہ ہی نظر اٹھاکر کسی کی طرف دیکھتی تھی پھر بھی اُس کی موجودگی ریان کو اچھی لگی تھی ریان کی بات سن کر زیاد نے ایک نظر مائے نور پر ڈالی جس کے چہرے کی مسکراہٹ ریان کی بات سے غائب ہوچکی تھی

"وہ بہتر فیل نہیں کررہی ہے اِس لیے بیڈ روم میں چلی گئی ہے ریسٹ کرنے کے لیے"

زیاد مائے نور پر سے نظریں ہٹاکر ریان سے بولا زیاد نہیں چاہتا تھا مائے نور عرا کو دیکھ کر دوبارہ کوئی ایسی بات کرے جس پر عرا ہرٹ ہو مائے نور نے آج صبح ناشتے کی ٹیبل پر اور ڈنر کے وقت ریان کی موجودگی کا لحاظ کرکے عرا پر اپنی ناگواری نہیں جتائی تھی عرا خود بھی مائے نور کے رویے کو سمجھ چکی تھی اس لیے ڈنر کے بعد خود ہی خاموشی سے بیڈ روم میں چلی گئی تھی جس طرح مائے نور کا عرا سے رویہ تھا بہتر یہی تھا کہ عرا کمرے میں رہتی

"اگر وہ بہتر فیل نہیں کررہی ہے تو پھر تم یہاں کیا کررہے ہو تمہیں اس وقت اپنی وائف کے پاس ہونا چاہیے تمہاری نیچر ڈیڈ جیسی لاپرواہ تو ہرگز نہیں تھی" 

ریان زیاد کو دیکھتا ہوا بولا جس پر زیاد سے پہلے ہی مائے نور بولی

"اِس میں تمہارے ڈیڈ کا ذکر بیچ میں کہاں سے آگیا اور وہ اپنی بیوی کے چکر میں کیا اپنی باقی کی فیملی کو اگنور کردے اِس کی بیوی کے تو مزاج ہی نہیں مل رہے پہلے دن سے ہی ہر وقت اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائے رہتی ہے اور تمہیں اُس لڑکی کی زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے"

مائے نور چہرے پر ناگواری لائے ریان سے بولی اسے بالکل بھی برداشت نہیں ہورہا تھا اُس کا دوسرا بیٹا بھی اُس لڑکی کی حمایت میں بول رہا تھا جو لڑکی اسے روزِ اوّل سے ناپسند تھی جبکہ زیاد نے مائے نور کی بات پر شکوہ بھری نظر مائے نور پر ڈالی وہ ساری اخلاقیات بلائے طاق رکھ کر ریان کے سامنے عرا کے لیے ایسے لفظ استعمال کررہی تھی 

"چلو جی اب سکندر ولا میں بھی ساس بہو والے جھگڑے اور تماشے شروع ہوگئے ہیں آئی ہیٹ دس انوائرمنٹ۔۔۔ کیا عورتیں ایک گھر میں سکون سے مِل جُل کر نہیں رہ سکتیں یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے ماں۔۔۔ اور میں نے آپ سے ہرگز یہ ایکسپیکٹ نہیں کیا تھا کہ آپ ٹیپیکل ساس جیسی نکلے گیں"

ریان مائے نور کو دیکھتا ہوا افسوس بولا بےشک صبح ناشتے اور رات کے ڈنر پر کوئی ایسی خاص بات تو نہیں ہوئی تھی مگر اس نے اپنی ماں کے چہرے پر چھائی بےزاریت تبھی محسوس کرلی تھی جب عرا ڈائینگ ہال کی ٹیبل پر آئی تھی 

"تم اُس لڑکی کی حمایت میں مجھ سے کیسی باتیں بول رہے ہو اپنی ماں سے یہ بکواس کرتے ہوئے تمہیں شرم نہیں آرہی ہے" 

مائے نور کو ریان کی باتیں سُن کر شدید غصہ آیا جبھی وہ چہرے پر غصہ لائے ریان کے اوپر ہی برس پڑی اِس سے پہلے مائے نور کی بات پر ریان کچھ بولتا زیاد بول اٹھا 

"ریان تمہیں ماں سے ایسے بات نہیں کرنی چاہیے انہیں سوری بولو"

زیاد کی بات سُن کر ریان حیرت سے اُس کو دیکھتا ہوا بولا

"یعنٰی اِس کا مطلب ہے ماں جو کچھ بھی تمہاری بیوی کی نیچر کے متعلق بول رہی ہیں وہ سب ٹھیک ہے مطلب تم بھی ماں کی بات سے ایگری کرتے ہو جبھی مجھے سوری بولنے کا کہہ رہے ہو" 

ریان ابرو اچکا کر زیاد سے طنزیہ لہجے میں پوچھنے لگا زیاد اپنا غُصّہ ضبط کیے ریان کو دیکھنے لگا پھر کچھ بولے بناء اُٹھ کر اپنے کمرے کی طرف چل دیا زیاد کے جانے کے بعد ریان مائے نور کے پاس آکر صوفے سے نیچے اُس کے قدموں کے پاس بیٹھا 

"آئی ایم سوری ماں میرا مقصد آپ کو ہرٹ کرنا یا پھر غُصّہ دلانا ہرگز نہیں تھا اگر آپ کو میری بات بری لگی ہے تو اُس کے لیے میں آپ سے معافی مانگتا ہوں لیکن عرا بہت انوسینٹ ہے ویسے ہی جیسے وہ بچپن میں تھی آپ پلیز اس بات کو ذہن میں رکھیں وہ بچپن سے ہی ماں کے پیار کو ترسی ہوئی ہے اور اس کے ڈیڈ۔۔۔ کہیں نہ کہیں اس کا بچپن ہماری وجہ سے بھی متاثر ہوا ہے اگر وہ یہاں ایڈجسٹ نہیں کر پارہی تو اس کو تھوڑا ٹائم دیں اس سے اپنا دل مت خراب کریں" 

ریان مائے نور سے بولتا ہوا خود بھی وہاں سے اپنے روم میں چلا گیا 

"دیکھا تم نے کیسے یہ دونوں بھائی مل کر اُس لڑکی کی حمایت کررہے ہیں اس لڑکی کو سکندر ولا سے نہ نکلوایا تو میرا نام مائے نور نہیں"

مائے نور خاموش بیٹھی ہوئی عشوہ کو دیکھ کر بولی جو سارے وقت بالکل خاموشی سے سب کی باتیں سن رہی تھی پہلی مرتبہ اسے مائے نور کے بات بری نہیں لگی تھی کیونکہ ریان کا یوں عرا کی حمایت میں بولنا اسے بھی کچھ خاص پسند نہیں آیا تھا

****

عرا جو بیڈ روم میں آنے کے بعد زیاد کے آنے کا انتظار کررہی تھی زیاد نے اپنے بیڈ روم میں قدم رکھا تو عرا کو کھڑکی سے باہر لان کی جانب دیکھتا ہوا سوچوں میں گم پایا۔۔۔۔ وہ عرا کے پاس آکر اس کے بالوں پر اپنے ہونٹ رکھتا ہوا پشت سے عرا کو حصار میں لے چکا تھا جس پر عرا نے مڑ کر زیاد کی طرف دیکھا تو عرا کے دیکھنے پر زیاد ہلکا سا مسکرایا

"ابھی تھوڑی دیر پہلے ریان کی آنٹی سے کس بات پر بحث ہورہی تھی" 

عرا کی بات سن کر زیاد کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوئی اس نے عرا کے گرد باندھے اپنے ہاتھ ہٹائے 

"جب تمہیں معلوم ہے اُن دونوں کی بحث ہورہی تھی تو یہ بھی جانتی ہوگی کس ٹاپک پر بحث ہورہی تھی" 

زیاد عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے بولا تو عرا نے پلٹ کر اپنا رُخ اُس کی جانب کیا 

"زیاد میں ڈنر کے بعد بیڈ روم میں اس لیے آگئی تھی تاکہ میری وجہ سے آنٹی کا موڈ خراب نہ ہو وہ غلط سمجھ رہی ہیں میں بھلا ڈیڑھ اینٹ ہی مسجد کیو بناؤ گی نہ تو میری ایسی تربیت کی گئی ہے اور نہ ہی میری ایسی نیچر ہے"

عرا زیاد کی جانب دیکھتی ہوئی اسے بتانے لگی عرا بات سن کر زیاد نے اُس کے دونوں ہاتھوں کو تھاما

"میں نے تم سے کوئی شکایت کی یا پھر تم سے کچھ بولا میں جانتا ہوں تمہاری نیچر کیسی ہے تمہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے" 

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا نرم لہجے میں بولا وہ چاہ کر بھی اُس کو اپنے گھر میں خوشگوار ماحول نہیں دے پایا تھا اِس بات کا زیاد کو خود بھی دلی طور پر رنج تھا 

"تو پھر تم ریان کو آنٹی سے سوری کہنے کا کیوں بول رہے تھے"

عرہ کے پوچھنے پر زیاد کے تاثرات سنجیدہ ہوئے اس نے عرا کے تھامے ہوئے دونوں ہاتھ چھوڑے 

"عرا میرے ڈیڈ بہت جلد ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں ماں نے ہم دونوں بھائیوں کو اکیلا پالا ہے میں نہیں چاہتا میری یا پھر ریان کے کسی بھی رد عمل یا بات سے ماں کو تکلیف پہنچے اِس لیے ریان سے سوری کہنے کا بولا تھا ریان کی عزت نہیں گھٹ جائے گی اگر وہ ماں کو سوری کہہ دے گا تو" 

زیاد بولتا ہوا وارڈروب کی جانب بڑھا اپنے لیے کپڑے نکال کر وہ چینج کرنے چلا گیا عرا کا دل چاہا وہ زیاد سے پوچھے آخر مائے نور کو اُس سے کیا مسئلہ ہے مگر وہ یہ سوال زیاد سے پوچھنے کی ہمت نہیں کرسکی وہ خود بھی چینج کرنے کا سوچ رہی تھی تبھی دروازہ ناک ہوا زیاد ڈریس چینج کرچکا تھا اُسی نے کمرے کا دروازہ کھولا تو کمرے کے دروازے پر ریان کو موجود پایا زیاد کی نظر ریان کے ہاتھ میں موجود جیولری کیس پر پڑی 

"آج سب کو سب کے گفٹ دے دیے تھے یہ تمہاری وائف کے لیے لایا تھا" 

ریان زیاد سے بولتا ہوا وہی کھڑا عرا کو دیکھنے لگا جو کمرے کے بیچ و بیچ کھڑی اُسی کو دیکھ رہی تھی زیاد نے ریان کی بات سن کر بناء کچھ بولے ریان کو کمرے میں آنے کا راستہ دیا ریان چلتا ہوا عرا کے پاس آیا زیاد خود دروازے پر کھڑا خاموش نظروں سے ریان اور عرا کی طرف دیکھنے لگا 

"یہ تمہارے لیے ہے" 

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اسے بولا 

"تھینکس" 

عرا نے ریان کے ہاتھ سے جیولری کیس لیا تھا اور ساتھ ہی اس کا شکریہ ادا کیا

"اوپن اٹ" 

ریان کے بولنے پر عرا نے وہ جیولری کیس کھولا تو اس کے اندر ڈائمنڈ کا خوبصورت سا لاکٹ جگمگا رہا تھا 

"آٹس بیوٹی فل" 

عرا وہ لاکٹ دیکھ کر تعریفی کلمات ادا کرتی ہوئی ریان سے بولی

"مگر تمہارے جتنا بلکل بھی نہیں"

ریان کی یوں بولنے پر عرا حیرت سے ریان کو دیکھنے لگی جو اب بھی اُس کے چہرے پر اپنی نظریں جمائے کھڑا تھا

"یو آر رئیلی بیوٹی فل"

عرا کے حیرت سے دیکھنے پر ریان دوبارہ اس سے بولا عرا کچھ کنفیوز ہوکر دروازے پر کھڑے اپنے شوہر کی جانب دیکھنے لگی جو خود بھی خاموش کھڑا اُن دونوں کی طرف ہی دیکھ رہا تھا 

"یہ صبح بول رہی تھی کہ میں ریان کو پسند نہیں آئی"

اب کی مرتبہ زیاد کے یوں بےدھڑک بولنے پر عرا ریان کا چہرہ دیکھ کر بری طرح سٹپٹائی تھی بھلا زیاد کو یہ بات اپنے بھائی کو بتانے کی کیا ضرورت تھی جبکہ ریان زیاد کی بات سن کر عرا کو دلچپسی سے دیکھنے لگا 

"تم اِس قدر پسند آئی ہو کہ تمہارا یہ شوہر خود بھی اچھی طرح جانتا تھا اگر تم اِس سے پہلے مجھے مل جاتی تو وہ کبھی بھی تم سے شادی نہیں کر پاتا کیونکہ میں ایسا ہرگز نہیں ہونے دیتا"

ریان عرا سے بولتا ہوا اُس کو حیرت اور پریشانی میں مبتلا چھوڑ کر دروازے تک آیا جہاں زیاد تیوری پر بل لیے خاموش کھڑا تھا 

"تم اچھا نہیں کررہے ہو"

زیاد نے اتنا آہستہ بولا اُس کا جملہ صرف ریان کو سنائی دیا 

"تم نے بھی تو اچھا نہیں کیا میرے ساتھ تم جانتے تھے میری وش کے بارے میں لیکن پھر بھی تم نے۔۔۔۔" 

ریان نے بھی اُس کو آہستہ سے جواب دیا شکوہ بھری نظر زیاد پر ڈال کر وہ کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔ زیاد خاموشی سے ریان کو اس کے کمرے کی جانب جاتا ہوا دیکھنے لگا پھر اپنے بیڈروم کا دروازہ بند کرکے خاموش کھڑی عرا کے پاس آیا

"ریان یہ سب کیا بول رہا تھا زیاد اس کی باتیں بہت عجیب سی ہیں بلکہ وہ خود بھی بہت عجیب سا ہے"

عرا ریان کی بات پر پریشان ہوکر زیاد کو دیکھتی ہوئی بولی 

"اتنا مت سوچو اُس کی باتوں کو اُسے شروع سے ہی مذاق کرنے کی عادت ہے جاؤ چینج کر کے آجاؤ" 

زیاد عرا کی بات پر اس سے بولا تو عرا وارڈروب سے اپنے لیے کپڑے نکالنے لگی زیاد عرا کی پشت پر آکر کھڑا ہوا اور عرا کا نکالا ہوا لباس دوبارہ وارڈروب میں رکھ کر خود وارڈروب میں موجود نائٹی نکال کر اُس نے عرا کی جانب بڑھائی

"یہ پہنو ابھی" زیاد عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو عرا نے زیاد کے ہاتھوں سے نائٹی لے کر اپنی نظریں جھکائی اور چینج کرنے چلی گئی 

عرا چینج کر کے بیڈ روم میں واپس آئی تو زیاد کو وہی کھڑا اپنا منتظر پایا اپنی جانب اٹھتی زیاد کی نگاہیں دیکھ کر وہ حیا سے پلکیں جھکا گئی زیاد نے اُس کے قریب آکر اپنے دونوں ہاتھوں سے عرا کا چہرہ تھام کر اُس کا چہرہ اونچا کیا

"زیاد معلوم نہیں کیوں مگر ریان جب مجھے دیکھتا ہے تو بہت عجیب۔۔۔۔

عرا زیاد سے بول ہی رہی تھی بات مکمل ہونے سے پہلے زیاد نے اپنی انگلی عرا کے ہونٹوں پر رکھ کر اسے چُپ کروا دیا

"عرا میں اِس وقت تمہاری مکمل توجہ چاہتا ہوں پلیز اپنے اور میرے درمیان کسی دوسری سوچ کو مت آنے دو"

زیاد عرا سے بولتا ہوا عرا کے ہونٹوں پر جھکا اور اُس کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں شامل کرنے لگا شرم کے مارے عرا زیاد سے دور ہونے لگی مگر زیاد نے اس کی کمر پر اپنے بازوؤں کی گرفت سخت کردی اور اپنے ہونٹ عرا کے ہونٹوں سے جدا کرتا ہوا وہ عرا کے چہرے کا ایک ایک نقش چومنے لگا عرا کو اتنے قریب دیکھ کر وہ خود کو مکمل طور پر اس کی ذات میں کھوتا ہوا محسوس کرنے لگا عرا کے بالوں میں انگلیاں پھنسائے وہ عرا کا چہرہ اونچا کر کے اس کی گردن پر جھک گیا عرا کی گردن پر جگہ جگہ اپنے ہونٹوں کی مہر چھوڑتا وہ عرا کو اپنے بازوؤں میں اٹھاکر بیڈ پر لے آیا

ٰعرا کو بیڈ پر لٹانے کے بعد زیاد اس پر جھکنے سے پہلے اپنی شرٹ کے بٹن کھول چکا تھا جس پر عرا نے شرم سے اپنی آنکھیں بند کرلی زیاد کے اِس انداز پر وہ اِس قابل ہی نہیں رہی تھی کہ آنکھیں کھول کر زیاد کا چہرہ دیکھ سکتی اپنی ٹانگوں سے اوپر کی جانب سرکتی ہوئی نائٹی کے ساتھ زیاد کے ہاتھوں کا لمس اسے بےچین کرنے لگا اپنی ٹانگوں پر زیاد کے ہونٹوں کا لمس محسوس کر کے عرا کا دل بری طرح دھڑکنے لگا زیاد کا ہاتھ اپنے پیٹ پر محسوس کر کے عرا نے اُس کے ہاتھ کو پکڑنے کی ہمت کی۔۔۔ زیاد اٹھ کر عرا کے چہرے پر جھکا وہ عرا کی ہاتھوں کی انگلیوں میں اپنی انگلیاں پیوست کرتا عرا کے خوبصورت چہرے کو دیکھنے لگا 

وہ بچپن سے ہی اِس چہرے پر مر مٹا تھا اور شاید اُس کا چھوٹا بھائی بھی۔۔۔

ریان کا خیال آتے ہی زیاد نے بےساختہ عرا کی انگلیوں میں پھنسائی اپنی انگلیاں باہر نکالی۔۔۔اپنے دل میں عجیب سا گلٹ محسوس کرکے وہ عرا کے اوپر سے اٹھا تو عرا آنکھیں کھول کر اُسے دیکھنے لگی عرا کی سوالیہ نظریں دیکھ کر زیاد ریان کا خیال ذہن سے جھٹک کر دوبارہ عرا کی جانب مائل ہوتا اُس پر جھکا

"اگر تم نے اُسے اُس کا حق دیا تو روزِ محشر والے دن میں تمہیں دودھ نہیں بخشوں گی"

مائے نور کی آواز جیسے ہی زیاد کے کان میں گونجی زیاد عرا دوبارہ اٹھ کر اپنی شرٹ کے بٹن بند کرنے لگا

"کیا۔۔۔ کیا ہوا" 

عرا زیاد کے اِس طرح دور ہونے پر پوچھے بغیر نہیں رہ سکی 

"کچھ نہیں ایک کام یاد آگیا تھا" 

زیاد عرا سے نظریں ملائے بغیر بولا تو عرا کو اُس کی بات پر حیرت کا جھٹکا لگا 

"کام۔۔۔ اِس وقت۔۔۔ کون سا کام"

عرا زیاد کے یوں اچانک بدلتے ہوئے موڈ پر اُس سے پوچھنے لگی 

"آفس کا ضروری کام ہے تم ایسا کرو سو جاؤ پلیز"

زیاد بولتا ہوا بیڈ سے اٹھنے لگا تو عرا نے اُس کا ہاتھ کلائی سے پکڑلیا جس پر زیاد نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کا چہرہ دیکھنے لگا 

"کیا تم روم سے باہر جارہے ہو" 

عرا زیاد سے پوچھنے لگی اُس کے لہجے میں افسوس شامل تھا 

"یہاں تمہاری نیند ڈسٹرب ہوگی اِس لیے اسٹڈی روم میں جارہا ہوں"

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے اپنی کلائی پر سے اُس کا ہاتھ ہٹادیا  

"نہیں مجھے اِس وقت نیند نہیں آرہی ہے تم آفس ورک کرکے آجاؤ میں تمہارا ویٹ کررہی ہوں" 

عرا زیاد کا چہرہ غور سے دیکھتی ہوئی بولی زیاد کے تاثرات بالکل تبدیل تھے نہ جانے ایسی کیا بات ہوئی تھی جو اُس کے شوہر کو بری لگی تھی عرا کو کچھ سمجھ نہیں آیا عرا کی بات سن کر زیاد نے اُس کو دونوں کندھوں سے تھام کر بیڈ پر لٹادیا 

"میرا ویٹ مت کرنا سو جانا مجھے واپس لوٹتے دیر ہوجائے گی اور اب مجھے رکنے کے لئے فورس مت کرنا"

زیاد عرا سے بولتا ہوا کمرے سے جانے لگا عرا بیڈ پر لیٹی ہوئی خاموشی سے زیاد کو کمرے سے جاتا ہوا دیکھنے لگی کسی احساس کے تحت وہ مڑ کر دوبارہ عرا کے پاس آیا 

"اپنے ذہن پر زیادہ بوجھ مت ڈالو مجھے کچھ برا نہیں لگا میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا تم صرف میری ہو میں کسی بھی حال میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا نہ خود سے دور کرسکتا ہوں، نہ ہی تم سے دوری برداشت کرسکتا ہوں لیکن اِس وقت تم سے دوری بنائے رکھنے پر مجبور ہوں پلیز میری مجبوری کو سمجھنے کی کوشش کرنا" 

وہ عرا کے گال پر ہاتھ رکھ کر بولتا ہوا اس پر کمفرٹر ڈال کر کمرے سے باہر نکل گیا عرا کو زیاد کی کوئی بھی بات سمجھ نہیں آئی تھی وہ صرف اور صرف زیاد کے رویے پر حیران تھی 

****  

اپنے کمرے سے نکل کر اُس کا ارادہ اسٹڈی روم میں جانے کا تھا مگر مائے نور کے کمرے کی جلتی لائٹ دیکھ کر زیاد کے قدم مائے نور کے کمرے کی جانب اٹھے کمرے سے باہر آتی آہستگی سے سسکیوں کی آواز پر اس نے مائے نور کے کمرے کا دروازہ کھولا 

"ماں کیا ہوا آپ کو آپ اِس طرح کیوں رو رہی ہیں" 

زیاد ساری باتوں کو فراموش کیے راکنگ چیئر پر بیٹھی مائے نور کے پاس آتا ہوا مائے نور سے اُس کے رونے کی وجہ پوچھنے لگا 

"میرے منع کرنے کے باوجود تم اُس لڑکی کے پاس ہو میری یا میری بات کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہی ہے اب شادی کے بعد تمہاری نظر میں" 

مائے نور کے یوں روتے ہوئے شکوہ کرنے پر زیاد کو اب اُس کے رونے پر ہنسی آنے لگی 

"کیا سوچ رہی ہیں ماں اپنے آنسو صاف کرلیں اور خوش رہا کریں" 

وہ مائے نور کے آنسو صاف کرتا ہوا اُس کا ہاتھ پکڑ کر مائے نور کو بیڈ کے پاس لایا اور خود اُس کے کمرے سے باہر جانے لگا 

"کہاں جارہے ہو تم" 

مائے نور کے سوال پر زیاد مڑ کر اپنی ماں کا چہرہ دیکھنے لگا 

"کہا تو ہے بس آپ خوش رہا کریں میں اپنے روم میں نہیں اسٹڈی روم جارہا ہوں سو جائیں آپ بھی سکون سے" 

زیاد مائے نور سے بولتا ہوا اس کے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔ اسٹڈی روم  کی طرف جاتے ہوئے حیرت ذدہ سی دو آنکھوں نے زیاد کا پیچھا کیا تھا اور آہستہ سے اپنے کمرے کا دروازہ بند کرلیا 

****

ریان شاور لینے کے بعد بالوں میں انگلیاں پھیرتا ہوا اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس آکر کھڑا ہوا تب اس کی نظر عرا پر پڑی جو گھر سے باہر بنے لان میں چہل قدمی کررہی تھی ریان جلدی سے پردے کی آڑھ میں کھڑا ہوگیا تاکہ عرا اُس کو دیکھ نہ سکے ریان نے زرا سا جھانک کر دیکھا وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی آس پاس سے بالکل انجان دکھائی دے رہی تھی ریان خود پردے کی آڑھ میں چھپ کر عرا کو دیکھنے لگا

نہ جانے وہ کون سی کشش تھی جو اُس کو اِس لڑکی کی جانب کھینچتی تھی اُس کا دل خود بخود اِس لڑکی کی جانب کھینچا چلا آتا ایسا مسئلہ اُس کے ساتھ ابھی سے نہیں تھا بلکہ وہ بچپن سے ہی ایسا محسوس کرتا تھا اُس کا دل چاہتا وہ دیر تک پلکیں جھپکائے بناء اِس حسین چہرے کو ایسے ہی دیکھتا رہے جیسے اِس وقت دیکھ رہا تھا۔۔۔ ریان کی نظر بھٹکتی ہوئی عرا کی گردن پر پڑی جہاں سے اپنا دیا ہوا پینڈنٹ دکھائی دیا جسے دیکھ کر بےساختہ ریان کے لب مسکرائے تبھی اُس کے موبائل پر کال آنے لگی سائیڈ ٹیبل سے اپنا موبائل اٹھاکر ریان نے اسکرین پر نظر ڈالی تو اسکرین پر سے زیاد کا نام جگمگا رہا تھا جسے دیکھ کر ریان نے وہی کھڑے کال ریسیو کرلی

"کیا آفس میں تمہیں کچھ کام نہیں ہے کرنے کو، لگ رہا ہے فارغ بیٹھے ہو" 

ریان طنزیہ انداز اپنائے زیاد سے پوچھنے لگا جو اس وقت آفس میں موجود تھا زیاد اُس کی بات پر ہنستا ہوا بولا 

"اگر میرے پاس فارغ وقت ہوتا تو تمہاری بجائے اپنی بیوی کو کال کرتا تم سے تو کام تھا اِس لیے کال کی ہے میں نے" 

زیاد آفس کی چیئر پر بیٹھا ہوا ریان سے بولا

"تمہیں مجھ سے کون سا کام پڑ گیا"

ریان ابھی بھی اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس کھڑا لان میں دیکھتا ہوا زیاد سے بات کررہا تھا 

"کام بعد میں بتاؤ گا پہلے تم بتاؤ کہ اِس وقت کیا کررہے ہو" 

زیاد اپنا کام بولنے سے پہلے ریان سے پوچھنے لگا 

"میں اِس وقت جو کام کررہا ہوں شاید وہ کام تمہیں کچھ خاص پسند نہ آئے اِس لیے اس بات کو جانے دو کہ میں کیا کررہا ہوں تم بولو تمہیں کیا کام ہے جس کی وجہ سے تم نے کال کی ہے" 

ریان عرا سے نظریں ہٹاکر دونوں کھڑکی کے پردوں کو برابر کر کے صوفے پر جا بیٹھا 

"کل کے ایونٹ میں عرا نے جو ڈریس پہننا ہے وہ میں نے ابھی تک بوتیک سے نہیں اٹھایا مجھے آج آفس میں تھوڑا ٹائم لگ جائے گا اگر تمہیں مسئلہ نہ ہو تو پلیز عرا کا ڈریس جاکر لے آؤ میرے لیے آسانی ہوجائے گی"  

زیاد کی بات سن کر ریان فوراً بولا 

"عرا کو اپنے ساتھ لے جاؤں" 

ریان کے اچانک پوچھنے پر زیاد ایک لمحے کے لیے چپ ہوا تھوڑے وقفے کے بعد بولا 

"ٹھیک ہے میں عرا کو کال کر کے ان فارم کردیتا ہوں وہ تمہارے ساتھ ہوگی تو تمہیں ایڈریس کے لیے بھی پریشان نہیں ہونا پڑے گا"

چار سال ملک سے باہر گزار کر شاید وہ راستوں کو ہی نہ بھول گیا ہو اس لیے زیاد ریان سے بولا 

"تم مجھے ایڈریس ٹیکس کردو پرانا کچھ نہیں بھولا ہوں میں سب یاد رہتا ہے مجھے" 

ریان زیاد کی بات پر بولا تو زیاد اس کی بات کا مفہوم سمجھتے ہوئے خاموش ہوگیا موبائل پر اُس کی خاموشی محسوس کرکے ریان زیاد سے بولا 

"سوری" 

زیاد اس کے یوں سوری کہنے پر ریان سے پوچھنے لگا 

"کس بات کے لیے" 

زیاد سمجھ گیا تھا ریان اسے کل رات کے لیے سوری بول رہا تھا جب وہ عرا کو لاکٹ دینے روم میں آیا تھا لیکن پھر بھی ریان سے پوچھنے لگا زیاد کی بات سن کر ریان ہلکا سا مسکرایا

"تم جانتے ہو میں نے تمہیں سوری کیوں بولا ہے"

ریان زیاد سے بولا زیاد سے بات ہونے کے بعد ریان اپنا موبائل لےکر صوفے سے اٹھا اور کمرے سے باہر نکلنے لگا 

"ریان آپ اس وقت بزی تو نہیں ہیں دراصل مجھے ضروری کام سے مال جانا کل بھائی کا ریسپشن ہے اس لیے۔۔۔۔ 

عشوہ تیار کھڑی ریان کو بتانے لگی مگر اُس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ریان بول اٹھا 

"تم ڈرائیور کے ساتھ چلی جاؤ مجھے ضروری کام سے جانا ہے" زیاد کا سینڈ کیا ہوا ایڈریس موبائل اسکرین پر دیکھتا ہوا ریان عشوہ سے بولا اور اسے ساتھ لے جانے سے انکار کرتا ہوا آگے بڑھنے لگا اس نے عشوہ پر ایک نگاہ ڈالنا بھی گوارا نہیں کی یہ بات عشوہ کو بڑی کھلی

"تمہیں جہاں بھی جانا ہے تم عاشو کو اس کے مطلوبہ پتے پر چھوڑ کر اپنے راستے نکل جاؤ" 

مائے نور ہال میں آکر بیچ میں مداخلت کرتی ہوئی ریان سے بولی 

"میری منزل اور اِس کی منزل جدا جدا ہے ماں پلیز ہمہیں ایک نہ کریں ورنہ آگے جاکر ہم دونوں کے لیے مسئلہ کھڑا ہوجائے گا یہ بات میں نے آپ کو پہلے بھی سمجھائی تھی اب بھی بول رہا ہوں۔۔۔ رؤف فری ہے عاشو کو اُس کے ساتھ بھیج دیں"

ریان مائے نور کو اپنی بات اچھی طرح سمجھاتا ہوا وہاں سے جانے لگا

"ریان رکو" 

مائے نور کی آواز پر وہ رکا مگر اُس کے کچھ بولنے سے پہلے خود بول پڑا

"سمجھوتا کرکے صرف زندگیاں برباد ہوتی ہیں ماں،  میں ڈیڈ کی طرح نہیں جو کسی کے پریشر میں آکر اپنی زندگی سمجھوتا کی بنیاد پر گزار دو میری نظر میں اپنی ترجیحات اہم ہیں تو آپ مجھ سے یہ توقع مت رکھیئے گا میں کسی دوسرے کے لیے اپنی لائف کے ساتھ کامپرومائز کرو گا"

ریان مائے نور کو کلیئر ہر بات کا جواب دیتا ہوا ایک نظر عشوہ کے چہرے پر ڈال کر وہاں سے چلا گیا 

"تم ابھی رؤف کے ساتھ چلی جاؤ میں ریان سے سکون سے بات کروں گی" مائے نور عشوہ کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر اُس سے بولی 

****

شام کا خوبصورت سماں تھا خوشگوار موسم دیکھ کر عرا باہر لان میں ٹہلنے کے لیے آگئی شکر تھا کہ اِس وقت شیرو اپنے ہٹ میں موجود سو رہا تھا اچھا ہی تھا وہ سو رہا تھا ورنہ اُس کو دیکھ کر ناپسندیدگی سے غُراتا عرا سکندر ولا میں بستے والے تمام افراد کے رویے سمجھنے سے قاضر تھی اُس کی ساس مائے نور جو نہ جانے کیو اُس سے شروع دن سے خائف نظر آتی۔۔۔ عشوہ جو اُس سے دو یا تین سال چھوٹی تھی وہ بھی اس سے زیادہ بات نہیں کرتی تھی شاید اپنی خالہ مائے نور کی ناراضگی کے ڈر سے ایسا تھا۔۔۔ پھر اُس کا دیور جو اس کے بچپن کا اچھا دوست رہا تھا وہ پاکستان واپس لوٹ کر آیا تھا اس کا رویہ بھی کافی عجیب تھا وہ بچپن والے اُس آن سے بالکل مختلف تھا۔۔۔ اور سب سے آخر میں اُس کا شوہر، زیاد سکندر عرا اُس کا رویہ بھی ابھی تک نہیں سمجھ پائی تھی ویسے تو زیاد اُس کے ساتھ ٹھیک رہتا تھا مگر رات ہونے کے ساتھ ہی وہ اجنبی بن جاتا کل رات اچانک زیاد کے کمرے سے جانے پر عرا ابھی تک کنفیوز تھی وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھی جب اُس کی پشت پر کسی نے اپنا گلا کھنگارا عرا اپنی سوچوں میں اِس قدر غرق تھی کہ خاموشی میں آواز پیدا ہونے سے وہ بری طرح اچھل کر پیچھے مڑی اور بڑی بڑی آنکھیں پھیلا کر ریان کو دیکھنے لگی اُس کے یوں ڈرنے پر ریان بھی حیرت سے اسکو دیکھنے لگا 

"میں انسان ہوں کوئی بھوت یا جن نہیں جسے دیکھ کے تم یوں ڈر گئی"

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا ریان کی بات پر عرا کی پھیلی ہوئی آنکھوں کا سائز دوبارہ نارمل ہوا 

"پلیز آہستہ بولو اگر شیرو جاگ گیا تو مجھے دیکھ کر برا مانے گا" 

عرا ریان کو ٹوکتی ہوئی بولی مگر تب تک شیرو جاگ کر اپنے ہٹ سے باہر آچکا تھا جسے دیکھ کر عرا کی جان خشک ہونے لگی 

"شیرو سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا کیوکہ اسے میرے ہاتھوں مرنے کا شوق نہیں" 

ریان شیرو کے پاس آتا ہوا پیار سے شیرو پر ہاتھ پھیرتا عرا سے بولا عرا بالکل سہمی ہوئی کھڑی تھی اگر وہ بھاگنے کی کوشش کرتی تو یقیناً شیرو اُس کے بھاگنے پر ضرور اُس کے پیچھے لپکتا اِس وقت زیاد بھی گھر پر موجود نہ تھا اِس لیے عرا کو خود اپنی فکر ہونے لگی 

"کیا ہوا تم ایسے کیوں ڈر رہی ہو میں نے کہا ہے ناں یہ تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا" 

ریان عرا کے چہرے پر خوف دیکھ کر شیرو کے پاس سے اٹھتا ہوا عرا کے پاس چلا آیا تو شیرو بھی ریان کے پیچھے آنے لگا جسے دیکھ کر عرا نے خوف سے ریان کی کلائی سختی سے پکڑلی جس پر ریان ایک دم چونک کر اپنا ہاتھ دیکھنے لگا

"ریان پلیز اسے بولو یہ یہاں سے چلا جائے۔۔۔ پلیز پلیز پلیز اُس کو یہاں سے دور کرو ورنہ میں۔۔۔ 

عرا شیرو کو اپنے قریب دیکھ کر خوف سے ریان کے مزید قریب آتی ہوئی بولی جبکہ ریان عرا کی بات کو نظر انداز کیے یا پھر شیرو کو جانے کا بولے بغیر ابھی تک اپنی کلائی دیکھ رہا تھا جس پر عرا نے خوف کے مارے اپنی گرفت سخت کی ہوئی تھی عرا کے چھونے پر اُس کے جسم کا رواں رواں بیدار ہوا تھا ایسا احساس جو کسی دوسرے کے چھونے سے نہ پیدا ہوا ہو۔ ۔۔ ریان کو سمجھ نہیں آیا وہ اس احساس کو کیا نام دے وہ گُم سُم سا عرا کو دیکھنے لگا

"ریان پلیز" 

عرا کی آواز پر وہ ہوش میں آیا

"شیرو گو بیک"

ریان اپنی کیفیت پر قابو پاکر شیرو کو وہاں سے ہٹ کی طرف جانے کا بولتا ہوا اپنی کلائی ر سے عرا کا ہاتھ ہٹاتا ہوا خود بھی وہاں سے جانے لگا اُس کے لیے وہاں مزید ٹھہرنا مشکل ہوگیا

"ریان کیا تمہیں زیاد نے کال کرکے کچھ بولا تھا" 

شیرو کو وہاں سے جاتا دیکھ کر عرا کی جان میں جان آئی مگر جب ریان بھی وہاں سے جانے لگا تب عرا جلدی سے اُس سے پوچھنے لگی عرا کی بات پر ریان کے قدم وہی رکے وہ تو اِس بات کو فراموش ہی کر بیٹھا تھا کہ اُسے عرا کے ساتھ اُس کا ڈریس لینے جانا تھا

"او ہاں یاد آیا میں بھول گیا تھا تمہارا ڈریس لینا ہے ہمہیں"

ریان عرا سے بولتا ہوا واپس اُس کے پاس آیا اب وہ اپنی کیفیت پر قابو پاچکا تھا 

"ڈریس تو زیاد خود پسند کرچکا ہے مگر اُس کی فٹنگ صحیح نہیں تھی اِس لیے اُسی وقت لینے سے رہ گئی ابھی زیاد کی میرے پاس کال آئی تھی وہ بول رہا تھا  کہ تمہارے ساتھ۔۔۔ کیا تم اِس وقت فری ہو" 

عرا ریان سے پوچھنے لگی

"میں فری ہوں آؤ چلتے ہیں"

ریان عرا سے بولتا ہوا اسے گاڑی کی جانب اشارہ کرنے لگا تو عرا اُس کی گاڑی کی جانب بڑھ گئی گھر سے باہر نکلتی عشوہ کے قدم وہی رک گئے ریان اور عرا کو ایک ساتھ گاڑی میں بیٹھتے دیکھ کر عشوہ کا دل ہی نہیں چاہا وہ کہیں باہر جائے اپنا پروگرام کینسل کرتی ہوئی عشوہ واپس اپنے کمرے میں چلی گئی 

****

"بڑی ہوکر اتنی چپ چپ سی کیوں ہوگئی ہو تمہیں یاد ہے بچپن میں تم مجھ سے ڈھیر ساری باتیں کیا کرتی تھی" ریان ڈرائیونگ کرتا ہے عرا سے بولا تو عرا اُس کو دیکھتی ہوئی بولنے لگی 

"بڑے ہوکر تم کافی بدل گئے ہو"

عرا اپنے دل کی بات ریان سے شیئر کرتی بولی تو ریان ڈرائیونگ کرتا حیرت سے اسے دیکھنے لگا 

"میں نہیں بدلا تمہارا نظریہ، سوچنے کا انداز بدل گیا ہے میں اب بھی وہی ہوں بچپن والا آن۔۔۔۔ اور ویسے بھی میں اگر اتنے عرصے میں بدلاو آیا بھی ہے تو تمہارے لیے نہیں۔۔۔ ریان سکندر دنیا کے لیے تو بدل سکتا ہوں مگر تمہارے لیے کبھی بھی نہیں" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو عرا ریان کی بات سن کر وہ خاموش ہوگئی

"تمہیں وہ مصطفٰی انکل یاد ہیں جن کا گھر ہماری اسٹریٹ پر لاسٹ والا تھا" ریان ڈرائیونگ کرنے کے ساتھ بچپن والی بات یاد کرتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا تو عرا اپنے دماغ پر زور دیتی ہوئی ایک دم بولی

"وہی مصطفٰی انکل ناں جن کے پاس ایک خوفناک سا بُل ڈوگ ہوا کرتا تھا تمہیں یاد ہے اس بُل ڈوگ نے مجھے زخمی کر ڈالا تھا"

عرا اپنا بچپن یاد کرتی ریان سے پوچھنے لگی تو ریان بولا

"پھر وہ بُل ڈوگ اگلے دن مرا ہوا پایا گیا تھا"  

ریان کے سیریس ہوکر بولنے پر عرا افسوس کرتی بولی

"معلوم نہیں کس ظالم نے اُس بےچارے کو مار دیا تھا" 

عرا پرانی یادوں کو سوچتی ہوئی بل ڈوک کے لیے رحمدلی سے بولی

"حیرت ہے تمہیں معلوم ہی نہیں ہوسکا اُس کی جان کس نے لےلی تھوڑا اپنے زہن پر ڈالو شاید جان سکو۔۔۔

ریان ڈرائیونگ کرتا ہوا سامنے کی بجائے عرا کو دیکھ کر بولا

"بہت زیادہ درد ہورہا ہے عرا، تم رو مت میں مصطفٰی انکل کے اُس ڈوگ کو مار ڈالو گا" 

ریان کا بولا گیا جملہ عرا یاد کرتی ہوئی ڈرائیونگ کرتے ریان کو منہ کھولے بےیقینی سے دیکھنے لگی

"تمہیں اُس وقت لگا ہوگا تمہیں روتا ہوا دیکھ کر بہلانے کے لیے میں نے ویسا بولا تھا مگر تمہارے ہاتھ پر اس بُل ڈوگ کے پنجھے کے نشان دیکھ کر اور تمہارے آنسوؤں کو دیکھ کر مجھے سچ میں بہت غصہ آیا تھا شدید غُصہ" 

عرا ریان کی بات سن کر ابھی تک شاک تھی تب ریان دوبارہ بولا

"میں کچھ بولتا نہیں تھا مگر تم نے بھی کچھ سمجھنے کی کوشش نہیں کی"

ریان کی بات پر وہ اب بھی خاموش تھی ریان اس پر نظر ڈال کر ڈرائیونگ کرنے لگا تھوڑی دیر کے لیے خاموشی ہوئی جو عرا کو محسوس تو ہوئی مگر اس کو سمجھ نہیں آیا وہ ریان سے کیا بات کرے

"جب تم زیاد سے ملی تھی تو تم نے اُس سے میرے بارے میں پوچھا تھا مطلب یا میرا کوئی ذکر کیا تھا"  

ریان عرا کو خاموش دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا ریان کی بات سن کر عرا فوراً بولی 

"کیو نہیں پوچھا تھا ایسا ہوسکتا ہے میں نے میں نے آنٹی کا عشوہ کا تمہارا اور انکل کا سب کا ہی پوچھا تھا اور سکندر انکل کے بارے میں جان کر مجھے یقین ہی نہیں ہوا کہ اُن کی ڈیتھ ہوگئی" 

عرا بول ہی رہی تھی ریان ایک دم بولا 

"میں سب کی نہیں صرف اپنی بات کررہا ہوں" 

ریان کی بات سن کر عرا دوبارہ چپ ہوگئی جانے وہ اس سے کیا کہلوانا چاہ رہا تھا عرا کو چپ دیکھ کر ریان پھر بولا 

"میرا انتظار بھی نہیں کیا تم نے" 

اس کے لہجے میں ایسا کچھ تھا عرا ریان کو دیکھنے لگی ریان بھی آنکھوں میں نہ جانے کون سی شکایت لیے اُسی کو دیکھ رہا تھا ریان کے اِس طرح دیکھنے پر عرا کو گھبراہٹ سی ہونے لگی ریان پر سے اپنی نظر ہٹاکر وہ سامنے دیکھنے لگی تبھی اس کی آنکھیں خوف سے پھیلی 

"ریان سامنے دیکھو"  

روڈ کراس کرتی ایک فیملی کو دیکھ کر عرا ایک دم چیخی تو ریان نے ہوش میں آکر بروقت بریک لگایا 

"سوری تمہیں دیکھتے ہوئے مجھے اور کسی چیز کا ہوش نہیں رہا" ریان عرا کے چہرے پر خوف دیکھ کر اسے عام سے لہجے میں بولا 

"ریان مجھے نہیں پلیز سامنے دیکھ کر ڈرائیونگ کرو" 

عرا ناراض لہجے میں بولی تو ریان اُس کی بات پر عمل کرتا اب کی مرتبہ خاموشی سے ڈرائیونگ کرنے لگا 

****

"اچھا لگ رہا ہے ناں"  

مطلوبہ بوتیک پر آکر اپنا تیار شدہ ڈریس دیکھتی ہوئی وہ ریان کو ڈریس کی جانب متوجہ کرتی پوچھنے لگی

"نائس۔۔۔ یہ ڈریس زیاد کی پسند کا ہے تو مجھے اُس کی پسند کی ہوئی ہر چیز بچپن سے ہی پسند آجاتی ہے تم جانتی ہو" ریان ڈل گولڈن اور لائٹ پنک کلر کی میکسی پر نظر ڈال کر عرا کا چہرہ غور سے دیکھتا ہوا اسے بولا جس پر عرا مشکل سے مسکرائی 

"جیسے اس کی بائی سائیکل، ویڈیو گیمز اُس کا فیورٹ بیٹمینٹن اُس کے اسکیٹز۔۔۔ تم زیاد سے سب لے لیا کرتے تھے"

عرا یاد کرتی ہوئی ریان سے بولی اُس کی بات پر ریان مسکراتا ہوا عرا کو دیکھنے لگا 

"آسانی سے نہیں دیتا تھا وہ مجھے اپنی چیزیں یاد نہیں ہے کتنی فائٹ ہوتی تھی ہماری دونوں کی آپس میں"

ریان کے یاد دلانے پر عرا کو دھندلا دھندلا بچپن یاد آنے لگا جس کو یاد کرکے اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گئی ریان غور سے اُس کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھنے لگا جو بےحد حسین اور دلکش تھا اچانک ہی اداسی اُسے اپنے چاروں سُو پھیلتی محسوس ہوئی

"پر جب کبھی زیاد ضد میں آکر مجھے کوئی چیز نہیں دیتا تھا تو تم زیاد کو سمجھاتی تھی۔۔۔ کہ ریان تمہارا چھوٹا بھائی ہے اور تمہارے بولنے پر وہ مجھے اپنی من پسند چیز دے دیا کرتا تھا۔۔۔ کاش وہ بچپن ایک بار پھر لوٹ آئے"

ریان کے مزید بولنے پر عرا کی مسکراہٹ سمٹ گئی وہ ریان کی آنکھوں میں اداسی اُسے صاف نظر آئی

"واپس چلیں" عرا ریان کے چہرے سے نظریں ہٹاتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی تو ریان شاپ سے باہر نکل گیا

"ہیلو سوئٹی دوستی کرنا پسند کرو گی"

ایک منچلا سا لڑکا مال میں عرا سے فاصلہ بناکر چلتا ہوا بولا۔۔۔ کان پر اُس نے موبائل لگایا ہوا تھا جس سے یہ تاثُر پڑ رہا تھا وہ موبائل پر بات کررہا ہو عرا اُس لڑکے کو اگنور کرتی اپنے سے چار قدم آگے چلتے ریان کی جانب بڑھنے لگی

"ارے میں آپ ہی سے مخاطب ہو کہاں چل دی بیوٹی کوئن" 

اپنے پیچھے عرا کو اس لڑکے کی آواز سنائی دی مگر عرا کی بجائے ریان پلٹ کر دیکھنے لگا

"کیا مسئلہ ہے" 

ریان عرا سے نہیں ڈائریکٹ اُسی لڑکے سے پوچھنے لگا اُس کی انداز اِس قدر غضیلہ تھا عرا ڈر گئی اور وہ لڑکا بھی ریان کو دیکھ کر وہی رک گیا

"ریان چلو یہاں سے" 

عرا ریان کو دیکھ کر آئستہ آواز میں منمنائی مگر وہ عرا کی بجائے اُس لڑکے کی جانب متوجہ تھا جو اب ریان کے غضیلے تاثرات دیکھ کر پلٹ کر دوسری طرف جانے لگا

"اے ہیلو کیا بول رہے تھے تم ابھی" 

ریان اونچی آواز میں اُس لڑکے سے بولتا اس کے پیچھے جانے لگا تو عرا نے ریان کی شرٹ کو بازو کی طرف سے پکڑ کر اسے روکا

"کیا کررہے ہو ریان اُس نے مجھے کچھ نہیں بولا پلیز گھر چلو" 

عرا وہاں لوگوں کا ہجوم دیکھنے کے بعد ریان کے غصے والے تیور دیکھ کر اس سے بولی 

"تم کیا بچوں کی طرف چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاکر چل رہی ہو میرے ساتھ نہیں چل سکتی"

اب ریان بگڑے موڈ سے اس کی طرف دیکھتا ہوا بولا

"اوکے غصہ تو مت ہو میں چل رہی ہوں تمھارے ساتھ اب چلو پلیز" 

عرا کے نرمی سے بولنے پر ریان ایک نظر عرا کے چہرے پر ڈالتا ہوا چلنے لگا عرا بھی اُس کے ساتھ ہی چلنے لگی

"معلوم نہیں اِس نسل کو کیا ہوگیا ہے یہ کب اپنی لائف کو سیریس لےگی"

ریان عرا کے ساتھ چلتا ہوا تبصرہ کرتا بولا

"آج کل کی جنریشن کے ساتھ یہی بڑا مسئلہ سیریس نہیں ہوتے یہ لوگ۔۔۔ ایسے لوگوں کو بس اگنور کرنا چاہیے جبھی میں نے تمہیں روکا۔۔۔ نہ تو ایسے لوگ سیریس ہوتے ہیں نہ انہیں بات سمجھ آتی ہے" 

عرا ریان کے ساتھ چلتی خود بھی سیریس ہوکر بولی

"بلاوجہ تم نے مجھے روک دیا  نہیں تو میں اُس بےچارے لڑکے کو لڑکیاں پٹانے کی تین چار کچھ اچھی تھوڑی ڈفرنٹ ٹپس ہی دے دیتا اُس کا بھلا ہو جاتا" 

جتنی سنجیدگی سے ریان عرا سے بولا عرا منہ کھولے اُس کو دیکھنے لگی ریان کے چہرے پر صرف اور صرف شرارت رقصاں تھی عرا افسوس کرتی گاڑی میں جا بیٹھی

****

عرا نے جیسے ہی اون سے بیک ہوا ہوا بٹر کیک نکالا پورے کچن میں بٹر کیک کی خوشبو پھیل گئی دو گھنٹے پہلے ہی وہ ریان کے ساتھ اپنا ڈریس لےکر واپس آئی تھی زیاد ابھی تک آفس میں موجود تھا اس کو لیٹ آنا تھا اپنے ڈنر کا اس نے عرا کو منع کردیا تھا اس لیے عرا نے زیاد کے لیے خود سے ہی کیک بیک کرنے کا سوچا کیونکہ عرا جانتی تھی زیاد کو بٹر کیک پسند تھا۔۔۔ چھری کی مدد سے احتیاط سے وہ کیک کو ٹرے سے باہر نکال رہی تھی تبھی اچانک مائے نور تیزی سے قدم اٹھاتی کچن میں چلی آئی اور اُس نے عرا کو بازو سے پکڑ کر زور سے پیچھے دھکا دیا عرا اچانک ہوئے اِس حملے کے لیے تیار نہ تھی اُس کی پشت کچن کی دیوار سے جا ٹکرائی اور چھری ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے قدموں میں گر پڑی عرا حیرت سے مائے نور کو دیکھنے لگی جو غصے میں آنکھیں نکال کر اُس کو گھورتی ہوئی عرا کے مزید قریب چلی آئی 

"کہاں گئی تھی تم ریان کے ساتھ" 

مائے نور عرا کو غُصے میں دیکھتی ہوئی اُس سے پوچھنے لگی 

"میرا ڈریس ریڈی ہوگیا تھا اُسے لینے کے لیے" 

عرا مائے نور کا غصہ دیکھ کر اپنی گھبراہٹ چھپاتی ہوئی اس کو بتانے لگی تب مائے نور کی نظر عرا کے گلے میں موجود پینڈنٹ پر پڑی ریان کا دیا ہوا پینڈنیٹ دیکھ کر مائے نور کو مزید غُصہ آیا 

"کیا سمجھا ہوا ہے تم نے میرے بیٹے کو اپنے باپ کا نوکر یا پھر اپنا ڈرائیور جو وہ تمہارے کام کے لیے تمہیں باہر لے جائے"

مائے نور عرا کو دیکھکر غصے میں بولی تو عرا بےبسی سے کچن سے باہر دیکھنے لگی اچھا ہوتا کہ زیاد آفس سے آجاتا وہ دل ہی دل میں دعا کرنے لگی 

"آپ غلط سمجھ رہی ہیں آنٹی زیاد نے مجھے کال کر کے بولا تھا کہ میں ریان کے ساتھ چلی جاؤ کیونکہ آج زیاد کو آفس سے لیٹ آنا تھا"

عرا مائے نور کو دیکھتی ہوئی بتانے لگی تو مائے نور غصے میں غرائی 

"زیاد کون ہوتا ہے بولنے والا، ریان میرا بیٹا ہے، سنا تم نے میرا۔۔۔ آئندہ تم مجھے ریان کے آس پاس دکھی تو۔۔۔ 

مائے نور نے اپنا جملہ ادھورا چھوڑ کر فرش پر گری ہوئی چھری اٹھائی تو عرا کی آنکھیں خوف سے پھیل گئی مائے نور نے عرا کے چہرے پر خوف دیکھا تو اپنا ادھورا جملہ پورا کیا 

"تو میں تمہیں ایسی جگہ پر زندہ دفنا کر آؤ گی جہاں تمہارا نام و نشان دنیا کو نہیں مل سکے گا"

مائے نور کے بولے گئے جملے پر عرا کو اپنے بھیانک خواب والا منظر یاد آگیا مکھوٹے میں چھپا وہ چہرا جو اس کو زندہ دفن کرنا چاہتا تھا۔۔۔ عرا مائے نور کو خوفزدہ ہوکر دیکھنے لگی۔ ۔۔ مائے نور نے عرا کے چہرے پر خوف دیکھ کر اُس کے گلے میں موجود پینڈینٹ کھینچ کر اپنی مٹھی میں دبالیا وہ چھری کو شیلف پر رکھتی ہوئی کچن سے باہر جانے لگی تبھی اس کی نظر بیک ہوئے کیک پر پڑی

"کس کی پرمیشن پر تم کچن میں داخل ہوئی اور یہ کیک بیک کیا تم نے۔۔۔۔ میری ایک بات کان کھول کر اچھی طرح سن لو یہ میرا گھر ہے یہاں کی ایک ایک چیز کی مالک میں ہوں اگر تم نے بغیر اجازت کے کسی بھی چیز کو استعمال کیا تو دو منٹ میں دھکے دے کر نکال دو گی میں تمہیں سکندر ولا سے"

مائے نور نے عرا کو دھمکانے کے ساتھ ہی غصے میں کیک پر ہاتھ مار کر اسے نیچے فرش پر پھینک دیا اس قدر بےعزتی پر عرا کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے جو اُس نے کب سے برداشت کیے ہوئے تھے عرا کی آنکھ میں آنسو دیکھ کر مائے نور طنزیہ ہنسی

"چھوٹے لوگ چھوٹی سوچ کے ہی مالک ہوتے ہیں۔۔۔معدے کے ذریعے دل میں اترنے والے یہ چیپ حربے  میرے اِس گھر میں مت آزمانا ورنہ اس کیک کے جیسا حشر کر ڈالوں گی میں تمہارا"

مائے نور عرا کو مزید بولتی ہوئی کچن سے جانے کے لیے پلٹی تو کچن کی دہلیز پر ریان کو دیکھ کر اُس کے قدم ٹھٹھکے وہی عرا بھی ریان کو دیکھ کر جلدی سے اپنے گال پر آئے آنسو صاف کرنے لگی ریان نے ایک نظر فرش پر بکھرے ہوئے کیک پر ڈالی دوسری نظر عرا کی نم آنکھوں پر۔۔۔ وہ چلتا ہوا مائے نور کے پاس آیا 

"اس لڑکی کو دل میں اترنے کے لیے چیپ حربے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ماں اس کو پہلے ہی آپ کا بیٹا اپنے دل میں بسائے بیٹھا ہے جبھی تو یہ سکندر ولا میں موجود ہے" 

ریان کے بولنے پر مائے نور کے چہرے پر غصے میں ایک رنگ آیا دوسرا جانے لگا

"بکواس بند کرو اپنی شرم نہیں آرہی تمہیں اپنی ماں کے سامنے ایک تھرڈ کلاس لڑکی کے بارے میں بات کرتے ہوئے" 

مائے نور ریان پر غصہ کرتی ہوئی بولی 

"حقیقت بیان کرتے ہوئے مجھے ذرا بھی شرم نہیں آرہی ہے یہ لڑکی تھرڈ کلاس نہیں ہے اس کی کلاس کا اندازہ آپ اس بات سے لگالیں کہ ریان سکندر اِس کی حمایت میں اپنی ماں کے سامنے کھڑا اُس سے بات کررہا ہے۔۔۔ سوری ٹو سے بٹ تھرڈ کلاس وہ حرکت تھی جو تھوڑی دیر پہلے آپ سے ہوچکی ہے"

ریان کی بات سن کر مائے نور غصے میں آگ بگولہ ریان کو دیکھنے لگی عرا نے ریان کے چہرے کی جانب دیکھا مگر وہ اُس کی بجائے مائے نور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُسی کو دیکھ رہا تھا عرا نے وہاں سے چلے جانے میں اپنی عافیت جانی وہ کچن سے جانے لگی تبھی ریان نے عرا کلائی پکڑ کر اسے جانے سے روک دیا یہ دیکھ کر مائے نور کو مزید غصہ آیا

"ماں یہ لاکٹ عرا کا ہے پلیز اُس کا لاکٹ اسے واپس کردیں"

ریان عرا کی کلائی پکڑے مائے نور کو دیکھ کر بولا تو مائے نور کا دل چاہا وہ ریان کا گال زوردار طماچے سے لال کردے جو اس لڑکی کے سامنے اپنی ماں سے اس لہجے میں مخاطب تھا

"یہ لاکٹ اب اس کو نہیں ملے گا کیا کرلو گے تم" 

مائے نور ایک ایک لفظ چباتی ہوئی ریان سے بولی تو ریان کو مائے نور کہ اِس رویے پر افسوس کے ساتھ ساتھ غصہ بھی آنے لگا 

"آپ یہ لاکٹ اب اسے دیئے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گیں"

ریان نے بولتے ہوئے عرا کا ہاتھ چھوڑا اور کچن میں شیلف پر رکھی ہوئی پلیٹس میں سے ایک پلیٹ اٹھاکر فرش پر پھینکی جس پر عرا اپنی جگہ کھڑی کھڑی سہم گئی جبکہ مائے نور نے ریان کو غصے میں گھورا جو اتنا مہنگے اور قیمتی ڈنر سیٹ کی پلیٹ کو توڑ چکا تھا 

"ماں یہ لاکٹ عرا کو واپس کردیں" 

ریان نے آرام سے بولتے ہوئے دوسری پلیٹ اُٹھائی 

"تم مجھے مجبور نہیں کرسکتے" 

مائے نور غصے میں بولی تو ریان نے وہ پلیٹ بھی فرش پر پٹخ کر تیسری پلیٹ اٹھالی

stop your childish attitude

مائے نور ریان کی حرکت پر چیختی ہوئی بولی مگر تیسری پلیٹ بھی زمین بوس کر کے وہ چوتھی پلیٹ اٹھاچکا تھا 

"مجھے نہیں چاہیے وہ لاکٹ" 

عرا بیچ میں مداخلت کرتی ہوئی بولی اور کچن سے دوبارہ جانے لگی تو ریان اُس کو دیکھ کر بری طرح دھاڑا 

"اپنی جگہ سے ہلی تو تمہاری ٹانگیں توڑ ڈالو گا میں"

ریان کے یوں زور سے دھاڑنے پر وہ بری طرح سہم گئی چوتھی پلیٹ بھی چکنا چور ہوچکی تھی ریان پانچویں پلیٹ اٹھا چکا تھا شور کی آواز سے عشوہ بھی کچن میں آگئی اور خاموش کھڑی سارا تماشہ دیکھنے لگی مائے نور نے مٹھی میں دبا ہوا لاکٹ کھینچ کر عرا کو مارا جو عرا کے کندھے سے ٹکرا کر نیچے فرش پر گر پڑا 

"دیکھ لوں گی میں تمہیں" 

مائے نور عرا کو بولتی ہوئی غصہ بھری نظر ریان پر ڈال کر وہاں سے چلی گئی وہ جانتی تھی اس کا چھوٹا بیٹا کس قدر ضدی اور جذباتی ہے اگر وہ لاکٹ عرا کو واپس نہیں کرتی تو ریان کچن میں موجود ایک ایک برتن کو توڑ کر پوری کچن کی چیزوں کو تہس نہس کر ڈالتا عشوہ بھی مائے نور کے پیچھے اس کے کمرے میں جانے لگی ریان نے ہاتھ میں موجود پلیٹ واپس شیلف پر رکھی اور عرا کے پاس آکر نیچے جھک کر گرا ہوا لاکٹ اٹھانے لگا 

"تمہیں یوں آنٹی کے ساتھ پیش نہیں آنا چاہیے تھا"

عرا ریان سے بولی جو اس کی بات سن کر بناء کچھ بولے عرا کو لاکٹ پہنانے لگا عرا اُس کا ارادہ جان کر ایک دم پیچھے ہوئی جس پر ریان عرا کو آنکھیں دکھاتا ہوا بولا 

"تھوڑی دیر پہلے کیا بولا تھا میں نے اپنی جگہ سے ہلی تو تمہاری ٹانگیں توڑ ڈالوں گا محبت نہیں ہے تمہیں اپنی ٹانگوں سے" 

وہ عرا کو ڈانٹتا ہوا دوبارہ سے لاکٹ پہنانے لگا اب کی مرتبہ عرا ایک انچ بھی نہیں ہلی اپنا سانس روکے بالکل خاموش کھڑی رہی۔۔۔ سکندر ولا میں موجود ہر فرد کا انداز ہی انوکھا، نرالا تھا اور دل دہلانے والا بھی جسے دیکھ کر اس کی جان ہلکان ہوجاتی یہ فیملی کس قدر عجیب تھی عرا کو یہاں رہ کر پتہ چل رہا تھا

"ماں کے اس بی ہیویئر پر مجھے کافی زیادہ افسوس ہے انہیں تمہارے ساتھ اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا پلیز ماں کے لیے برا خیال اپنے دل میں مت لانا"

ریان عرا کو لاکٹ پہنانے کے بعد پیچھے ہوا اب کی مرتبہ نرم لہجے میں عرا سے بولا

"آنٹی تمہاری حرکت پر تم سے ناراض ہوچکی ہیں شاید" 

عرا ریان کا نرم لہجہ دیکھ کر اس سے اتنا ہی بولی 

"وہ شروع سے ہی میری ضد اور غصے کو جانتی ہیں۔۔۔ اُن کو اپنی چھوٹی اولاد کی حرکتوں کا اچھی طرح علم ہے میں شروع سے یہی کچھ کرتا ہوں اپنی بات منوانے کے لیے اور اُن کو منانا تمہارے ہسبینڈ کے لیے مشکل ہے مگر میں ان کو دو منٹ میں منا سکتا ہوں" 

ریان عرا سے بولتا ہوا کچن سے جانے لگا

"وہ کافی غصے میں تھیں تم کیسے اُن کی ناراضگی ختم کرو گے" 

عرا مائے نور کا غصے دیکھکر ریان سے پوچھنے لگی جس طرح وہ غصے میں کچن سے نکلی تھی مشکل ہی تھا ریان مائے نور کو مناسکے

"کوئی ٹینشن والی بات نہیں ہے انہیں گود میں اونچا اٹھاکر تب تک گول گول چکر دوں گا جب تک اُن کی ناراضگی ختم نہیں ہوجاتی یا وہ مجھے معاف نہیں کردیتیں سمپل" 

ریان عام سے لہجے میں بولتا ہوا وہاں سے چلا گیا جبکہ عرا وہی کھڑی ریان کی پشت کو گھورنے لگی دیکھنے لگی پھر اس کا دھیان کچن کی طرف گیا تو سر جھکا کر نیچے فرش کی ابتر حالت دیکھ اُسے افسوس ہونے لگا

****

"کیا ضرورت تھی تمہیں ماں کے آگے زبان چلانے کی" 

زیاد آفس سے کافی لیٹ واپس آیا تھا اور آنے کے ساتھ ہی کپڑے تبدیل کر کے مائے نور کے بلاوے پر وہ اُس کے کمرے میں چلا گیا واپس اپنے کمرے میں آنے کے بعد اب وہ عرا کے سامنے کھڑا غصے میں اُس سے سوال کررہا تھا جس پر عرا کو شدید حیرت کا جھٹکا لگا

"کیا۔۔۔ میں نے زبان چلائی، آنٹی نے تمہیں یہ بولا ہے۔۔۔زیاد میں نے آنٹی کے آگے کچھ نہیں بولا بلکہ ریان نے انہیں۔۔۔

عرا نے بیڈ سے اٹھ کر بولنا چاہا تو زیاد اُس کی بات کاٹتا ہوا بولا 

"مجھے کچھ بھی بتانے کی ضرورت نہیں ہے سب معلوم ہوچکا ہے مجھے، دیکھو عرا ریان جو بھی کرتا پھرے وہ ان کا بیٹا ہے ماں سے کتنی ہی بدتمیزی کیوں نہ کرلے یا پھر زبان چلالے ماں اس سے کتنا ہی ناراض ہو ریان اُن کو دو منٹ میں منا سکتا ہے لیکن عرا تم۔۔۔۔ تم بہو ہو تمہیں اُن سے بحث کرنے کی کیا ضرورت تھی اگر ریان کا دیا ہوا پینڈینٹ انہوں نے تم سے مانگ لیا تو تم نے وہاں ریان کو بلالیا کتنی چھوٹی حرکت کی ہے تم نے" 

زیار غصہ کرتا عرا سے بولا تو عرا صدمے کے مارے زیاد کو دیکھنے لگی بھلا اس نے وہاں ریان کو کب بلایا تھا

"زیاد آنٹی نے غلط بیانی کی ہے تمہارے آگے وہ جھوٹ بول رہی ہیں میں نے وہاں ریان کو۔۔۔۔ 

ابھی عرا کا جملہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا زیاد نے غُصے میں اُس کو بازو سے پکڑ کر پیچھے بیڈ پر دھکا دیا عرا آگے سے کچھ بھی بولے بغیر رک کر شاکڈ سی زیاد کو دیکھنے لگی جبکہ زیاد ابھی بھی غصے میں کھڑا عرا کو گھور رہا تھا

"میرے آگے میری ماں کو جھوٹا بولنے کی ہمت کیسے کی تم نے میں نے تمہیں پہلے بھی بنایا تھا میری نظر میں میری ماں کی اہمیت کیا ہے تمہاری بڑی سے بڑی غلطی معاف کرسکتا ہوں لیکن اپنی ماں کے متعلق کچھ غلط نہیں سنوں گا یہ بات آئندہ یاد رکھنا"

زیاد اُس کو غصے میں بولتا ہوا دوسری جانب بیڈ پر لیٹ گیا

وہ آفس سے پہلے ہی لیٹ آیا تھا آفس کے مسئلوں میں اُس کا ذہن الجھا ہوا تھا گھر آنے کے بعد نئے اور عجیب ہی مسئلے مسائل اس کے منتظر تھے جس پر زیاد کو غصہ آنے لگا۔۔۔ غُصے میں وہ مائے نور کو روتا ہوا دیکھ کر اپنی ماں کو کیا بولتا واپس اپنے کمرے میں آکر سارا غصہ عرا پر نکال کر بیڈ پر لیٹ گیا

"روم کی لائٹ بند کرو اور آکر لیٹو" 

زیاد بیڈ کے کنارے پر خاموش بیٹھی عرا کو دیکھ کر بولا تو عرا لائٹ بند کر کے کمرے سے باہر نکلنے لگی 

"روم سے باہر نکلنے کو نہیں بولا میں نے میں بول رہا ہوں واپس آکر بیڈ پر لیٹو"

زیاد اب کی بار سخت لہجے میں بولا وہ خاموشی سے بناء کچھ بولے اپنا تکیہ زیاد کے تکیے سے فاصلے میں کر کے بیڈ پر لیٹ گئی کمرے میں بیس منٹ تک خاموشی چھارہی جب زیاد کا غصہ ٹھنڈا ہوا تب وہ عرا سے بولا

"سوری میں غصّے میں کچھ اوور ری ایکٹ کر گیا مجھے تم پر یوں چلانا نہیں چاہیے تھا۔۔۔ یار ماں بہت زیادہ رو رہی تھیں اُن کے آنسو دیکھ کر غصہ آگیا مجھے"

زیاد عرا کا بازو پکڑ کر نرمی سے اسے اپنی جانب کھینچتا ہوا بولا 

"پلیز زیاد میں اِس وقت صرف ریسٹ کرنا چاہتی ہوں"

عرا زیاد سے بولتی ہوئی اپنا بازو اس سے چھڑوا کر دوبارہ فاصلہ بناکر لیٹ گئی تو زیاد نے بھی بناء کوئی دوسری بات کیے خاموشی اختیار کرکے اپنی آنکھیں بند کرلیں تھکن کے سبب اُس کو جلد نیند آگئی جب عرا یقین ہوگیا کہ زیاد سوچکا ہے تب عرا بیڈ روم سے باہر نکلتی ہوئی لان میں آگئی اُس کا دل زیاد کے رویے پر اس سے خفا تھا 

رات کے وقت اپنے کمرے کی کھڑکی سے عرا کو باہر لان میں ٹہلتا ہوا دیکھ کر ریان کھڑکی سے عرا کو دیکھنے لگا۔۔۔ ساری رات اسٹڈی روم میں گزار کر صبح زیاد کا اپنے بیڈ روم میں جانا اور جب زیاد روم میں ہو تو عرا کا یوں بیڈ روم سے باہر ہونا۔۔۔ زیاد اور عرا کے رشتے میں شوہر بیوی جیسی بےتکلفی نظر نہیں آتی تھی جسے شروع دن سے ہی نہ صرف ریان نے بلکہ سکندر ولا کے ہر فرد نے اس چیز کو نوٹ کیا تھا 

رات کے پہر ریان کا دل ایک مرتبہ دوبارہ اس لڑکی کی جانب مائل ہونے لگا ریان بےاختیاری کی سی کیفیت میں اُس کی جانب دیکھتا رہا وہ چاہ کر بھی اس کے اوپر سے اپنی نظریں نہیں ہٹاسکا ریان کے کھڑکی سے دیکھنے پر عرا بھی ریان کی طرف متوجہ ہوکر اُس کی طرف دیکھنے لگی ریان نے عرا کے دیکھنے پر اُسے وہی ٹہرنے کا اشارہ کیا اور خود بیڈ روم سے نکل کر لان میں جانے لگا جب ریان لان میں پہنچا عرا اپنے کمرے میں جاچکی تھی گہری اداسی اُسے اپنے گھیرے میں لینے لگی

****

عرا واپس بیڈ روم میں آئی تو زیاد کو گہری نیند میں سوتا ہوا پایا عرا خود بھی زیاد کے برابر میں لیٹ گئی اور ریان کے رویہ کو سوچنے لگی جو دوسرے سب افراد کے مقابلے میں بےحد عجیب سا تھا اچھا ہی تھا جو وہ اُس کے لان میں آنے سے پہلے وہاں سے چلی آئی تھی ورنہ بلاوجہ مائے نور اُس کو اپنے بیٹے کے ساتھ دیکھتی تو نیا جھگڑا شروع ہوجاتا عرا سارے خیالات کو جھٹک کر  آنکھیں بند کرکے سونے کی کوشش کرنے لگی

اندھیری رات میں شہر سے دور وہ آج پھر اُسی پرانے کھنڈر سے قبرستان میں موجود تھا جہاں گہرا سکوت چھایا ہوا تھا وہ آج اُس گمنام قبر کے پاس موجود نہ تھا جو اس نے تیرا سال کی عمر میں کھودی تھی بلکہ یہ کوئی نئی قبر تھی جس پر وہ مٹی ڈال رہا تھا تب اچانک اسے اپنے موبائل بجتا ہوا سنائی دیا زیاد نے اپنی جیب ٹٹول کر موبائل نکالنے کی کوشش کی مگر اُس کا موبائل جیب میں موجود نہ تھا رنگ ٹون کی آواز گہرے سناٹے کو چیرتی مسلسل اُس کو سنائی دے رہی تھی غور کرنے پر اُس کو معلوم ہوا اُس کے موبائل کی آواز قبر کے اندر سے آرہی تھی شاید کسی وجود کو دفن کرتے وقت اُس کا موبائل بھی قبر میں گر گیا تھا لیکن اُس نے یہ قبر کس کے لیے بنائی تھی قبر کے اندر کون تھا وہ کس کو دفنا رہا تھا کوشش کرنے کے باوجود اُس کو یاد نہیں آرہا تھا ایک مرتبہ پھر رنگ ٹون کی آواز نے زیاد کی توجہ اپنی جانب دلائی 

تب زیاد نے اُس تازہ قبر کو دوبارہ کھودنا شروع کیا موبائل کی آواز ابھی بھی اُس کے کانوں میں گونج رہی تھی۔۔۔ قبر کھودنا اس کے لیے ایک مشکل کام ثابت ہوا تھا مگر قبل کی مٹی سے جو دوپٹے کا ٹکڑا باہر جھانک رہا تھا اُس کو دیکھ کر زیاد خوف میں مبتلا ہوچکا تھا اس نے بہت تیزی سے ساری مٹی ہٹائی اور عرا کو قبر میں دیکھ کر دہشت کے مارے اُس کی چیخ نکل گئی 

"عرا" عرا کا نام چیخ کر پکارتا ہوا وہ بیڈ سے اٹھا اور گہری سانسیں لینے لگا۔۔۔۔ ایک اور نائٹ میئر مگر پچھلے کئی سالوں سے بالکل مختلف دل دہلا دینے والا

زیاد کے چیخنے پر برابر میں لیٹی عرا کی بھی آنکھ کھل گئی لیمپ جلا کر وہ خود بھی اٹھ بیٹھی 

"کیا ہوا" 

عرا کو یاد تھا رات سونے سے پہلے زیاد نے اس کا دل دکھایا تھا لیکن اِس وقت زیاد کی حالت دیکھ کر وہ اس سے پوچھے بغیر نہ رہ سکی 

"زیاد کیا ہوا تمہیں" 

عرا کے دوبارہ پوچھنے پر وہ خوف زدہ سا عرا کو دیکھنے لگا وہ خواب تھا۔۔۔ ہاں خواب ہی تھا مگر وہ خواب میں اُس کے ساتھ۔۔۔۔

"زیاد" عرا اُس کی کیفیت سمجھ نہیں پائی تھی زیاد کے اِس طرح دیکھنے پر عرا نے زیاد کا نام پکارتے ہوئے اس کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھنا چاہا اس سے پہلے زیاد نے عرا کو پکڑ کر خود میں چھپالیا 

"میں۔۔۔ میں ایسا نہیں کرسکتا۔۔۔ میں تمہیں کسی بھی طرح تکلیف نہیں دے سکتا پھر میں نے کیسے تمہیں۔۔۔ مجھے معاف کردو عرا۔۔۔ میں پیار کرتا ہوں تم سے میرا یقین کرو میں تمہارے ساتھ کبھی بھی کچھ غلط نہیں کرسکتا نہ تمہیں خود سے دور کرسکتا ہوں"

زیاد عرا کو سینے سے لگائے عجیب اضطراب کی کیفیت میں بولے جارہا تھا عرا کو یہ تو اندازہ ہوگیا تھا وہ کسی بھیانک خواب سے جاگا تھا تو کیا وہ اپنے خواب میں بھی اُس کو ہرٹ کررہا تھا یا پھر وہ اپنے رات والے رویے پر پشیمان تھا عرا کو سمجھ میں نہیں آیا 

"زیاد میں بالکل ٹھیک ہوں کچھ نہیں ہوا مجھے" 

عرا زیاد سے بولتی ہوئی اُس کے حصار سے نکلی تو عرا نے زیاد کا بھیگا ہوا چہرہ دیکھا عرا کو سمجھ نہیں آیا وہ رو رہا تھا یا پھر اُس کا چہرہ پسینے سے تر ہوچکا تھا

"ہاں تم ٹھیک ہو میں تمہیں کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں بھلا تم میری محبت ہو میری زندگی" 

زیاد عرا کا چہرہ تھام کر اسے بولنے لگا وہ اس وقت شاید گھبرایا ہوا تھا یا پھر اپنے حواسوں میں نہ تھا عرا کو اس کا رویہ سمجھ نہیں آیا 

"لیٹ جاؤ زیاد" 

عرا نے بولتے ہوئے زیاد کے سینے پر دباؤ ڈالتے ہوئے اسے پیچھے بیڈ پر لٹادیا اور لیمپ بند کرنے لگی کیونکہ ابھی چار بج رہے تھے 

"عرا پلیز یہاں  میرے پاس جاؤ" 

اندھیرے میں عرا کو زیاد کی آواز سنائی دی وہ زیاد کے قریب ہوکر لیٹ گئی زیاد عرا کے وجود کو اپنے حصار میں لیتا ہوا کمفرٹر اس پر ڈالنے لگا 

"مجھ سے کبھی بھی دور مت جانا کبھی بھی بدگمان مت ہونا میں جی نہیں پاؤ گا تمہارے بغیر سچ میں جی نہیں پاؤ گا"

عرا کے ٹھنڈے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں چھپاتا ہوا وہ عرا سے بولا 

"زیاد سو جاؤ میں تمہارے پاس ہی موجود ہوں آنکھیں بند کرلو تمہیں نیند آجائے گی" 

عرا زیاد کے سینے پر سر رکھتی ہوئی بولی تو زیاد خاموش ہوگیا تھوڑی دیر بعد عرا کو یقین ہوگیا کہ وہ سو چکا تھا عرا نے آہستہ سے اُس کے سینے سے سر اٹھاکر تکیہ پر رکھا اور زیاد کی طرف سے اپنا رخ پھیرتی ہوئی کروٹ لےکر لیٹ گئی تو زیاد بھی اس کی طرف کروٹ لےکر عرا سے قریب ہوکر لیٹ گیا اور دوبارہ عرا پر کمفرٹر ڈالنے لگا عرا سمجھ نہیں پائی وہ جاگ رہا تھا یا نیند میں تھا عرا کی پشت اُس کے سینے سے لگی ہوئی تھی زیاد کا ہاتھ عرا کی کمر کو چھوتا ہوا بیڈ پر رکھا تھا اس طرح وہ دوبارہ سے عرا کو اپنی دسترس میں لے چکا تھا 

"کیا تم ابھی بھی جاگ رہے ہو" 

عرا آہستہ آواز میں زیاد سے پوچھنے لگی مگر زیاد کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا شاید وہ نیند میں ٹھنڈ کے سبب اس پر کمفرٹر ڈال رہا تھا عرا آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کرنے لگی 

****

اپنے ارد گرد پھولوں کی بھینی خوشبو محسوس کرکے عرا کے حواس تو بیدار ہونا شروع ہوگئے تھے مگر کل رات نیند خراب ہونے کے سبب وہ اپنی آنکھیں نہیں کھول پارہی تھی تب اسے اپنے چہرے پر نرم و ملائم سی کسی چیز نے آنکھیں کھولنے پر مجبور کیا

"گڈ مارننگ میری جان" 

زیاد اس کے بالکل قریب تکیہ پر کہنی ٹکائے لیٹا عرا کے آنکھیں کھولنے پر بولتا ہوا اس کے چہرے پر تازہ گلاب کی پتیاں ڈالنے لگا 

"تم کب جاگے" اپنے چہرے پر سے پھول کی پتیاں ہٹاتی ہوئی وہ گھڑی میں ٹائم دیکھنے لگی جو صبح کے آٹھ بجارہی تھی 

"گھنٹہ بھر ہوچکا ہے"

وہ مزید پھولوں کی پتیاں عرا کے چہرے پر ڈالتا ہوا عرا کو بتانے لگا اس وقت زیاد رات والی کیفیت کی بجائے عام دنوں کی طرح اُس کو لگا تھا 

"اور اتنی دیر سے جاگ کر کیا کررہے تھے"

عرا نے زیاد سے پوچھتے ہوئے دوبارہ سے اپنے چہرے پر سے پتیاں ہٹائی 

"بیوی کے سوتے ہوئے بھلا کیا کرسکتا ہے شوہر، تمہارے جاگنے کا انتظار کررہا تھا اب تم جاگ گئی ہو تو کچھ کرلیتا ہوں"

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے کھینچ کر اسے اپنے قریب کیا اور عرا کی گردن پر جھکا۔۔۔ اپنی گردن پر پھولوں کی پتیوں کے ساتھ زیاد کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے عرا نے زیاد کو دونوں شانوں سے تھام لیا زیاد عرا کی گردن پر جھکا اپنی محبت کی مہر ثبت کرتا اپنے ہونٹ اس کی گردن سے نیچے لے جانے لگا اس کی مزید پیش قدمی پر عرا بوکھلا گئی 

"زیاد" عرا شرم سے آنکھ بند کرتی زیاد کی حرکت پر اس کا نام لےکر زیاد کو پکارنے لگی عرا کے پکارنے پر زیاد نے اپنا چہرہ اٹھاکر عرا کی جانب دیکھا وہ سرخ چہرے لیے نفی میں سر ہلا کر منع کرنے لگی 

"یہ سب کچھ تو فرسٹ نائٹ ہونا تھا ایک تو تمہاری یہ شرم مجھے اور کنفیوز کر ڈالتی ہے کہ آگے کیا کرو۔۔۔ سنو آج ہمارے ریسپشن کے بعد تم بالکل بھی اس طرح سے ری ایکٹ نہیں کرو گی اور نہ آج رات میں کہیں روم سے باہر جاؤ گا" 

وہ عرا کو بولتا ہوا بیڈ سے اٹھ کر روم کا دروازہ کھولنے لگا جو چند منٹ پہلے ناک ہوا تھا 

عرا خود بھی بیڈ پر بیٹھ گئی شمع ٹرالی میں ناشتہ کے سارے لوازمات سجائے کمرے کی ٹیبل پر اُن دونوں کا ناشتہ رکھنے لگی تو عرا واش روم چلی گئی لگی

"تم نے ناشتہ یہی منگوا لیا خیریت"

واپس آکر عرا زیاد سے پوچھنے لگی جو ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا آفس جانے کے لیے تیار ہورہا تھا جبکہ شمع بیڈ روم سے جاچکی تھی 

"ہاں آج کا بریک فاسٹ میں تمہارے ساتھ یہاں اپنے روم میں کرنا چاہتا ہوں" 

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے اپنا ہاتھ عرا کی جانب بڑھایا جسے عرا نے تھام لیا وہ عرا کے شانے پر اپنا ہاتھ دراز کر کے اسے روم میں ٹیبل کے پاس لے آیا 

کل جو کچھ ہوا تھا اس کے بعد زیاد کو روم میں ہی ناشتہ کرنا ٹھیک لگا ورنہ صبح صبح مائے نور کا موڈ عرا کو دیکھ کر خراب ہوجاتا اور مائے نور کی باتوں اور رویہ سے عرا بھی ہرٹ ہوتی

"زیاد میں نے کل آنٹی سے بدتمیزی نہیں کی تھی"

عرا صوفے پر بیٹھتی ہوئی زیاد کو بتانے لگی 

"آئی نو تم کسی سے بدتمیزی کر بھی نہیں سکتی نہ ماں سے نہ ہی کسی دوسرے سے آئی ایم سوری میں نے کل رات غصے میں تمہارا دل دکھایا اب مجھے خود اچھا فیل نہیں ہورہا"

زیاد اس کا ہاتھ کو تھام کر بولا

"زیاد میرا تمہارے علاوہ اور کوئی دوسرا نہیں ہے پلیز مجھ پر اس طرح غصہ مت کیا کرو"

عرا زیاد کو دیکھتی ہوئی بولی تو زیاد نے اسے اپنے حصار میں لے لیا۔۔۔ وہ اپنی ماں کو خوش کرنے کے لیے نہ تو اِس معصوم لڑکی کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا نہ ہی اُس کی حق تلفی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا

"آئندہ ایسا نہیں ہوگا ایم سوری" 

زیاد اس کے سنہری بالوں کو چومتا ہوا بولا تو عرا نے اسمائل دے کر اس کو دیکھا وہ فاصلے پر ہوکر بیٹھتی ہوئی زیاد کے لیے کیٹل سے چائے نکالنے لگی 

****

لائٹ پنک کلر کی میکسی پہنے وہ تیار ہوکر اس قدر حسین لگ رہی تھی نہ صرف زیاد کی ستائشی نظریں بار بار عرا کی جانب اٹھ رہی تھی بلکہ کوئی اور بھی وقفے وقفے سے اُسے اپنی نظروں کے حصار میں لیے ہوئے تھا 

"عرا یہ تمہارا دیور کس قدر ہینڈسم بندہ ہے اُس کو کہاں چھپاکر رکھا تھا تمہاری ساس نے۔۔۔ ہائے میری قسمت کتنی جلدی میری منگنی ہوگئی آخر میرے ساتھ ایسا حسین اتفاق کیو نہ ہوا کاش کہ میں بھی کسی ہنڈسم مرد کی بچپن کی دوست نکل آتی"

 شہرینہ چند قدم کے فاصلے پر ریان کو کھڑا دیکھ کر بڑے غمگین انداز میں عرا سے بولی

"زیادہ منہ پھاڑ کر بولنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اتنا دور بھی نہیں کھڑا یہ نہ ہو کہ اسے تمہاری ساری باتیں سمجھ آرہی ہو اور پلیز اس کو یوں گھورنا تو بند کرو ورنہ وہ مجھے بھی تمہاری طرح کی چھچھوری لڑکی سمجھے گا تھوڑا سا شرم کرلو شہرینہ منگنی کے بعد تمہیں ہر دوسرا مرد ہینڈسم لگنے لگا ہے"ٰ

عرا شہرینہ کو ٹوکتی ہوئی بولی 

"ہائے تمہارا شوہر اور ساس شاید یہی آرہے ہیں میں تو چلی" 

شہرینہ اس کی توجہ سے زیاد اور مائے نور کی جانب دلاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی 

"واہ بھئی زیاد تم تو پورے نمبر لے گئے خاندان کے تمام لڑکوں میں سب سے خوبصورت بیوی تمہاری ہے"

مائے نور کے ساتھ کھڑی سائرہ خوش دلی سے عرا کی تعریف کرتی بولی جس پر زیاد مسکراتا ہوا عرا کو دیکھنے لگا جبکہ مائے نور طنزیہ ہستی ہوئی بولی

"مہنگے کپڑے اور قیمتی جیولری پہن کر ہر دوسری لڑکی خوبصورت ہی نظر آتی ہے سائرہ ویسے بھی یہ سارا کریڈٹ تو پارلر کو جاتا ہے جو عام سے عام چہروں کو بھی نکھار کر شاندار بنا دیتے ہیں کہ بندہ دھوکا ہی کھا جائے" 

مائے نور کے تبصرہ کرنے پر جہاں سائرہ حیرت زدہ سی مائے نور کو دیکھنے لگی وہی زیاد کی مسکراہٹ معدھم ہوئی اُس کی نظروں میں افسوس تھا جبکہ عرا اپنے اوپر تبصرہ سُن کر کچھ شرمندہ سی ہوگئی

"ماں آپ کی بات کوئی معقول انسان مشکل سے ہی ہضم کر پائے گا، مجھے نہیں معلوم آپ کی نظر میں خوبصورتی کی ڈیفینیشن کیا ہے لیکن اِس میں کوئی شک نہیں زیاد کی بیوی حقیقتاً بہت خوبصورت ہے عام سے کپڑوں میں سادگی میں بھی یہ ایسے ہی نظر آتی ہے جیسے مہنگے کپڑوں اور قیمتی جیولری میں نظر آرہی ہے انفیکٹ اسے اِس ارٹیفیشل لُکس کی ضرورت بھی نہیں تھی میں زیاد کی جگہ ہوتا تو اُس کو کبھی بھی پارلر نہیں جانے دیتا کیونکہ اس کی سادگی اور سمپلیسیٹی زیادہ اپیل کرتی ہے بس پرکھنے والی نظر ہونی چاہیے"

ریان اپنے دوستوں کے پاس سے آتا ہوا مائے نور کی بات پر بولا تو سب ہی ریان کی بات پر اس کی جانب متوجہ ہوئے عرا نے ایک نظر ریان کے چہرے پر ڈالی کاش یہ ساری باتیں اِس وقت اس کا شوہر بولتا عرا دل میں سوچتی ہوئی خاموش کھڑی رہی 

"پھر تم بھی اپنے بھائی کی طرح اس جیسی دوسری خوبصورت لڑکی ڈھونڈ لو" 

سائرہ مائے نور کا بنا ہوا منہ دیکھ کر ریان سے ہلکے پھلکے انداز میں بولی

"دوسری اِس جیسی ملنا ناممکن ہے یہ ایک ہی شاہکار تھا جو قسمت سے زیاد کے حصّے میں آگیا مجھے تو بس اب لڑکی پر ہی گزارا کرنا پڑے گا" 

ریان ایک نظر عرا پر ڈال کر اپنی بات کو مذاق کا رنگ دیتا ہوا بولا زیاد بناء مسکرائے بالکل سنجیدہ کھڑا ریان کو دیکھنے لگا جبکہ ریان مائے نور کے پاس آکر اس کے شانے پر اپنا بازو دراز کرتا ہوا بولا

"ویسے سائرہ آنٹی آپ کے خاندان میں زیاد کی بیوی خوبصورتی میں دوسرے نمبر پر آتی ہے کیوکہ ماں کا نمبر آج بھی پہلا ہے اور میری اس بات میں کوئی شک نہیں"

ریان کے بولنے پر زیاد کے علاوہ سب مسکرا دیئے مائے نور اور سائرہ وہاں سے چلی گئیں 

"تمہاری بکواس کچھ زیادہ ہی اوور نہیں ہوگئی تھی آج"

ریان خود بھی زیاد اور عرا کے پاس جانے لگا تو زیاد سنجیدہ لہجے میں اُس سے بولا جس پر ریان پلٹ کر زیاد کو دیکھنے لگا 

"کون سی بکواس میرا کہا ہوا ایک ایک لفظ سچ ہے زیاد سکندر تمہیں تو میری بات سے اتفاق کرنا چاہیے آفٹر ال ہماری سوچیں عادتیں اور سب سے بڑھ کر ہم دونوں کی پسند ایک ہی جیسی ہی تو ہے" 

ریان ڈریس پینٹ کی دونوں پاکٹس میں ہاتھ ڈالے ڈھٹائی کی انتہا پر پہنچا ہوا تھا

"اب تم حد سے بڑھ رہے ہو ریان" 

زیاد خاموش کھڑا عرا پر ایک نظر ڈالتا ہوا ناگواری چہرے پر لائے ریان سے بولا

"میرے خیال میں تمہیں تب بھی ایسا ہی ری ایکٹ کرنا چاہیے تھا جب کسی دوسرے کے سامنے ماں حد سے بڑھ رہی تھیں محبت ڈھونڈ لینا اُس کو پالینا امپورٹنٹ نہیں ہوتا بلکہ دوسروں کے سامنے اُس محبت کے لیے اسٹینڈ لینا امپورٹنٹ ہوتا ہے اُمید ہے تم میری بات سمجھ گئے ہوگے" 

ریان زیاد سے بولتا ہوا وہاں سے چلاگیا تو زیاد دو قدم پیچھے کھڑی عرا کے پاس آیا جو غور سے زیاد کا چہرہ دیکھ رہی تھی جہاں حد درجہ سنجیدگی چھائی ہوئی تھی 

"اُس کی باتوں کو سیریس مت لینا تم جانتی ہو وہ بچپن سے اِسی طرح بکواس کرنے کا عادی ہے"

زیاد عرا کے یوں دیکھنے پر اُس کا ہاتھ تھام کر نرمی سے بولا نہ جانے ریان کی باتیں سن کر وہ کیا سوچ رہی ہو 

"ریان کا بولا ہوا مجھے آج کچھ بھی برا نہیں لگا بلکہ اس کی باتوں سے اپنائیت کا احساس ہوا ایسا لگا کوئی ہے جو میرے لیے میری فیور میں بھی بول سکتا ہے"

عرا کی بات سن کر زیاد نے بےاختیار عرا کے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کی تو عرا چونک کر اپنے ہاتھ کی جانب دیکھنے لگی جو زیاد کے ہاتھ میں تھا

"میرے خیال میں اب ہمیں واپس چلنا چاہیے جاؤ اپنی پھپھو اور کزن سے مل لو" 

زیاد عرا سے بولتا ہوا وہاں سے چلا گیا

****

"کوئی آپ کی نظر کا بھی منتظر ہے ریان یہاں بھی نظر کرم ڈال لیں" ریان دور سے زیاد اور عرا کو ایک ساتھ کھڑا دیکھ رہا تھا تب عشوہ اُس کے پاس آتی ہوئی بولی تو ریان اُس کی جانب دیکھنے لگا 

"نظریں کسی پر بھی زبردستی نہیں ڈالی جاتی بلکہ ہماری آنکھیں خود اُس فرد کو ڈھونڈ لیتی ہیں جس کو ہم دیکھنا چاہتے ہیں اور تمہیں کیا معلوم ریان سکندر کی نظریں کس کو تلاش کررہی ہیں"

ریان عشوہ کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا جو اُس کی توجہ نہ پاکر آج کی محفل میں بُجھا بُجھا دکھائی دے رہا تھا 

"شاید آپ کو اندازہ نہ ہو مگر آپ کی ہر نظر پر میری نظر ہے۔۔۔ ویسے جہاں رسائی ممکن نہ ہو وہاں دیکھنا اور اُس کو سوچنا فضول ہے یہ بات اپنے ذہن میں بٹھالیں" 

عشوہ کی بات پر ریان کے ماتھے پر بل واضح ہوا لیکن وہ اطمینان سے عشوہ کو جواب دیتا ہوا بولا 

"بالکل یہی بات تمہیں بھی اپنے ذہن میں بٹھانے کی ضرورت ہے عاشو کہ جہاں رسائی ممکن نہ ہو وہاں دیکھنا اور اُس کو سوچنا فضول ہے لاحاصل چیزوں کے پیچھے بھاگنا عقلمندی نہیں اس لیے فضول میں اپنے آپ کو مت تھکاؤ ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آنے والا"

ریان عشوہ کو جتانے والے انداز میں بولتا ہوا وہاں سے چلاگیا

"تھک ہار کر تو آپ کو لوٹنا پڑے گا میری طرف ریان اور آپ ایسا ہی کریں گے"

عشوہ اپنے سے دور جاتے ریان کو دیکھ کر خود سے بولی

****

تقریب کے اختتام پر عرا زیاد کی ہمراہ اُس کی گاڑی کے پاس آئی جو اُس وقت ہوٹل کی سیڑھیوں کے پاس ہی لاکر کھڑی کی گئی تھی زیاد نے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے سے پہلے عرا کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا مگر عرا کے بیٹھنے سے پہلے ہی تیزی سے سیڑھیاں اترتی مائے نور اُس کی جگہ (فرنٹ سیٹ) پر بیٹھ گئی جس پر عرا کے ساتھ زیاد بھی تعجب کرتا مائے نور کو دیکھنے لگا

"شمع میرے ساتھ اِسی کار میں پیچھے والی سیٹ پر بیٹھو اور عاشو تم ریان کے ساتھ اس کی کار میں چلی جاؤ" 

مائے نور زیاد اور عرا کو نظر انداز کرتی سیڑھیوں سے اترتی ہوئی شمع اور عشوہ دونوں کو بیک وقت مخاطب کرتی بولی 

"اور عرا کہاں بیٹھے گی" 

زیاد مائے نور کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا تو مائے نور زیاد کی طرف متوجہ ہوئی 

"یہ کہاں بیٹھے گی ہمارے سر پہ تو بیٹھنے سے رہی ظاہری بات ہے شمع کے ساتھ ہی بیٹھے گی" 

مائے نور بھنویں چڑھا کر خار بھری نظر عرا پر ڈال کر زیاد سے بولی زیاد نے ایک نظر اپنی کار کی بیک سیٹ پر ڈالی جہاں شمع بیٹھ چکی تھی اگر اُس کی ماں یہ جتانا چاہتی تھی کہ اُس کی بیوی کی حیثیت اور مقام گھر کی ملازمہ کے برابر ہے تو یہ بات زیاد کو بری لگی تھی 

"شمع کو ریان کی گاڑی میں بھیج دیں پھر عرا پیچھے بیٹھ جائے گی"

زیاد نے عرا کو بیک سیٹ پر بیٹھنے پر واضح طور پر منع کیا اور مائے نور سے مخاطب ہوا کیونکہ وہ اپنی ماں کو اپنی گاڑی سے نیچے اتر جانے کے لیے نہیں بول سکتا تھا اور نہ ہی بیوی کو ملازمہ کے ساتھ بٹھا سکتا تھا

"شمع اسی کار میں جائے گی زیاد،۔۔۔ ریان اور عاشو کو ایک ساتھ اکیلے جانے دو" 

مائے نور زیاد کو دیکھتی ہوئی بولی

"کیا ہوگیا کوئی مسئلہ ہے کیا" 

ریان سیڑھیاں اتر کر زیاد اور مائے نور کے پاس آتا ہوا پوچھنے لگا اس سے پہلے زیاد کچھ بولتا مائے نور فوراً بولی 

"مسئلہ تو زیاد بنارہا ہے معلوم نہیں اپنی بیوی کو بیک سیٹ پر بٹھانے میں کیوں اس کی شان گھٹ رہی ہے یا پھر سیدھے سیدھے مجھے بول دے میں کار سے اتر جاتی ہوں دوسری کار رؤف لے جاچکا ہے اس میں کافی گفٹس اور سامان موجود تھا ورنہ میں شمع کو اس گاڑی میں بھجوا دیتی"

مائے نور اب کی مرتبہ چڑتی ہوئی بولی ریان نے بیک سیٹ پر بیٹھی شمع کو دیکھا پھر ایک نظر عرا کے چہرے پر ڈالی جو خود بھی ابھی تک کنفیوز کھڑی ہوئی تھی کے کار میں بیٹھے یا نہ بیٹھے 

"عرا تم میری کار میں بیٹھ جاؤ اور زیاد تم ماں اور شمع کو لے جاؤ"

ریان مسئلے کا حل نکالتا ہوا بولا تو مائے نور اور زیاد دونوں ہی کو اس پر اعتراض ہوا مگر اُن دونوں کے اعتراض اٹھانے سے پہلے ریان عرا کی مرضی جانے بغیر اُس کا ہاتھ پکڑ کر بولا 

"یار اُس میں اتنا سوچنا کیا ہے اب کیا یہی کھڑے رہنا ہے۔۔۔ دوسرے گیسٹ کا بھی خیال کرو عرا چلو تم میرے ساتھ" 

ریان بولتا ہوا عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی گاڑی کی طرف لے گیا جو زیاد کی گاڑی کے بالکل پیچھے کھڑی تھی زیاد نے خفا ہوکر مائے نور کو دیکھا جو غصے میں ریان کو دیکھ رہی تھی ریان عرا کا ہاتھ تھامے اُس کو اپنی گاڑی کی طرف لے جارہا تھا اُس نے عشوہ کو اپنی گاڑی کے فرنٹ سیٹ سے اتر جانے کے لیے کہا اور عرا کو اپنی کار کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے کے لیے اشارہ کرنے لگا زیاد اور مائے نور دونوں ہی یہ منظر دیکھ سکتے تھے تبھی زیاد ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کی بجائے ریان کی گاڑی کی جانب بڑھا 

"عاشو جاؤ تم جاکر شمع کے ساتھ بیٹھو اور تم بھی نکلو اپنی کار سے باہر" 

زیاد بیک وقت عشوہ اور ریان دونوں سے بولا برخلاف توقع ریان ڈرائیونگ سیٹ سے اتر کر باہر نکلا تو زیاد نے اُس کا چہرا دیکھتے ہوئے اسکی جانب اپنا ہاتھ بڑھایا ریان زیاد کے ہاتھ کا اشارہ سمجھتا ہوا اپنی گاڑی کی چابی زیاد کے ہاتھ پر رکھ چکا تھا 

"تم میری کار میں ماں اور عاشو کو لے جاؤ میں اپنی بیوی کے ساتھ یہ سفر طے کرنا چاہتا ہوں" 

زیاد ریان کی گاڑی میں بیٹھتا ہوا بولا تو ریان ہلکا سا سر خم کرتا ہوا زیاد کی گاڑی کی جانب بڑھ گیا 

****

"مانا کہ آج اور بھی زیادہ حسین لگ رہی ہو مگر اُس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تم مغرور ہوکر مجھ سے بات ہی نہ کرو کچھ تو بولو یار" 

ڈرائیونگ کرتا زیاد عرا کا ہاتھ تھام کر اپنے ہونٹوں سے لگاتا ہوا اس سے بولا

"مجھے لگ رہا تھا تم آنٹی اور شمع کو اپنے ساتھ لے جاؤ گے اور مجھے ریان کے ساتھ اس کی کار میں آنا پڑے گا"

عرا اپنا خیال ظاہر کرتی زیاد سے بولی 

"اور تم کیا چاہتی تھی" 

زیاد نے ڈرائیونگ کے دوران ایک نظر عرا پر ڈال کر اُس سے اُس کی مرضی جاننا چاہی تو عرا زیاد کی طرف دیکھتی ہوئی بولی

"میں اپنی زندگی کا ہر سفر صرف اپنے شوہر کے ساتھ طے کرنا چاہتی ہوں" 

عرا کی بات سن کر زیاد کے لب بےساختہ مسکرائے 

"لو یو ڈارلنگ" زیاد نے بولتے ہوئے دوبارہ عرا کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگایا

"زیاد ہمیں یہاں سے یو ٹرن لینا تھا تم نے غلط مور کاٹ لیا یہاں سے ہم سکندر ولا نہیں پہنچ پائیں گے"

عرا ایک دم سے زیاد سے بولی کیونکہ وہ راستہ گھر کی طرف نہیں جاتا تھا 

"میں تمہیں اِس وقت سکندر ولا لےکر بھی نہیں جارہا ہوں میری جان" 

زیاد کی بات سن کر عرا کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی 

"تو پھر کہاں لےکر جارہے ہو" 

عرا کنفیوز ہوکر زیاد سے پوچھنے لگی مگر زیاد اُس وقت پرسکون سا ڈرائیونگ کررہا تھا 

"میں آج کی رات تمہارے ساتھ ٹینشن فری ہوکر گزارنا چاہتا ہوں میں نے ہوٹل میں روم بک کروا لیا تھا شام میں ہی" 

زیاد ڈرائیونگ کرتا ہے عرا کو اپنا کارنامہ بتانے لگا جس پر عرا خاموش ہوکر زیاد کو دیکھنے لگی بےشک سکندر ولا میں زیاد کا روم سیپرٹ تھا اس کے باوجود عجیب ماحول کی وجہ سے وہ اپنے اور عرا کے ریلیشن کو صحیح معنٰوں میں ابتک محسوس نہیں کر پایا تھا

"چپ کیوں ہوگئی ہو جتنا بولنا ہے اس کار میں بات کرلو ہوٹل کے روم میں پہنچ کر میں تمہیں کچھ بھی بولنے کا موقع نہیں دینے والا"

زیاد نے اپنی بات مکمل کرکے ایک نظر عرا پر ڈالی جو اُس کی بات پر اپنی پلکیں جھکا گئی تھی

عرا کی آنکھ کھلی تو نئی خوشگوار صبح اس کی منتظر تھی اس نے اپنے نزدیک سوئے ہوئے زیاد پر نظر ڈالی تو بےساختہ کمفرٹر اپنے سینے تک لاتی اپنی پلکیں جھکا گئی یہ فائیو اسٹار ہوٹل کا لگثری سوئیٹ تھا جہاں کل رات زیاد اس کو اپنے ساتھ لایا تھا کل رات زیاد اس کو مکمل طور پر اپناکر اس کے اور اپنے درمیان تمام فاصلے مٹا چکا تھا 

کل رات زیاد کی بےباکیوں کو سوچ کر عرا کے گال شرم سے سرخ ہونے لگے پلکوں کی جھالر اٹھاکر وہ سوئے ہوئے زیاد کو دیکھنے لگی کس قدر قریبی اور قربت والا رشتہ ان دونوں کے بیچ جڑ چکا تھا عرا زیاد کا چہرہ دیکھتی ہوئی سوچنے لگی۔۔۔ اس کا دل چاہا وہ زیاد کے چہرے کے نقش کو چھو کر محسوس کرے لیکن زیاد کی نیند خراب نہ ہوجائے اس ڈر سے وہ اپنی خواہش کو دبائے زیاد کے چہرے کو قریب سے دیکھتی رہی

"اگر تمہارا دل چاہ رہا ہے تو تم مجھے کِس کرسکتی ہو میں نے کون سا اپنی آنکھیں کھولی ہوئی ہیں"

زیاد یونہی آنکھیں بند کیے عرا سے بولا تو عرا گھور کر زیاد کو دیکھنے لگی

"تم جاگ رہے ہو تو پھر آنکھیں بند کر کے کیوں لیٹے ہو"

عرا کے پوچھنے پر زیاد اپنی آنکھیں کھول کر عرا کو دیکھنے لگا 

"دیکھنا چاہ رہا تھا تم مجھے سویا ہوا سمجھ کر کِس وغیرہ کرتی ہو یا نہیں" 

زیاد عرا کو اپنے قریب کر کے اسے اپنی دسترس میں لیتا ہوا شرارت سے بولا جس پر عرا اپنی مسکراہٹ چھپاتی اس کو دیکھ کر بولی 

"یہ بےشرمی والا کام تم پر ہی سوٹ کرتا ہے اور اس کام کو تم ہی بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہو"

وہ زیاد کو دیکھ کر گھورتی ہوئی بولی کل رات سے اب تک اس کی بےباکیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی

"وہ تو میں انجام دے دوں گا لیکن میری جان تم بھی کچھ کرو گی یا پھر میرے رومینس کرنے پر صرف انجوئے ہی کرو گی"

ذیاد عرا کے ہونٹوں پر جھکتا ہوا بولا تو عرا نے اس کو پیچھے دھکیل دیا 

"میں نے کوئی انجوائے نہیں کیا تم نے میری جان نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی"

عرا اپنے بولے ہوئے جملے پر خود ہی بری طرح جھینپ گئی جبکہ زیاد اپنی مسکراہٹ چھپاتا ہوا عرا کو اپنی جانب کھینچ چکا تھا وہ عرا کو اپنے بازووں میں بھر کر اس کے چہرے کے ایک ایک نقش کو چومنے لگا

"زیاد بس کرو اب" 

عرا زیاد کو دوبارہ سے کل رات والے موڈ میں آتا ہوا دیکھ کر گھبراتی ہوئی بولی

"اتنے قریب آنے کے بعد بس نہیں ہوتا" 

زیاد مدہوشی کے عالم میں بولتا ہوا عرا کی گردن کو چومنے لگا اس کے ہاتھ عرا کی کمر پر اپنی گرفت مضبوط کرچکے تھے اس کے ہونٹ عرا کی گردن کو چھوتے ہوئے اب اس کے سینے کو چھونے لگے تھے کل رات کی طرح ایک مرتبہ دوبارہ وہ عرا کی دھڑکنوں تیز ہونے لگی ایک مرتبہ دوبارہ وہ زیاد کی بےباکیاں برداشت کرنے پر مجبور تھی

****

"معلوم نہیں یہ لڑکا کہاں چلا گیا ہے کل رات سے کال بھی ریسیو نہیں کررہا ہے میری" 

مائے نور ناشتے کی ٹیبل پر موجود عشوہ سے بولی تبھی ریان بھی اپنے کمرے سے نکل کر ناشتے کی ٹیبل پر آیا تو مائے نور ریان کی طرف متوجہ ہوئی 

"طبیعت تو ٹھیک ہے تمہاری" 

ریان کرسی کھینچ کر بیٹھا تو مائے نور غور سے ریان کا اترا ہوا چہرہ دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی کیونکہ اِس وقت وہ کمرے سے کیجول ڈریس میں باہر آیا تھا عموما وہ جاگنگ کرنے کے بعد ناشتے کی ٹیبل پر موجود ہوتا تھا اس کا حلیہ بتارہا تھا کہ آج وہ جاگنگ کے لیے نہیں گیا تھا 

"طبیعت کو کیا ہونا ہے میں ٹھیک ہوں"

ریان سنجیدہ لہجہ اختیار کرتا ہوا بولا اور جگ میں سے اپنے لیے فریش جوس نکالنے لگا تو عشوہ بھی ریان کا چہرہ دیکھنے لگی جس پر حد سے زیادہ سنجیدگی طاری ہونے کے ساتھ ساتھ اُس کی آنکھیں بھی بےحد سرخ ہورہی تھی جیسے وہ ساری رات بےچینی میں مبتلا رہ کر جاگتا رہا ہو 

"عاشو ذرا دوبارہ کال ملاؤ زیاد کو معلوم نہیں کہاں پر موجود ہے وہ کل رات سے"

مائے نور کی توجہ ایک مرتبہ دوبارہ سے زیاد کی طرف چلی گئی جس پر عشوہ طنزیہ انداز اختیار کرتی ہوئی ہنس کر بولی 

"ماہی آپ بھی کمال کرتی ہیں کل بھائی کا ریسپشن تھا وہ رات میں عرا کو یہاں لے کر نہیں آئے تو یقیناً اپنی بیوی کے ساتھ محبت بھرے لمحات کو انجوائے کررہے ہوگے کیونکہ سکندر ولا میں رہ کر آپ کی موجودگی میں نہ تو وہ عرا کی قریب جاسکتے ہیں اور نہ ہی آپ اُن کو ہنی مون پر جانے کی اجازت دے گیں اس لیے انہوں نے یہی بہتر سمجھا ہوگا کہ کل کی رات وہ عرا کے ساتھ باہر گزار لیں تاکہ تھوڑی دیر اپنے اور عرا کے رشتے کو قریب سے اور صحیح سے محسوس تو کرسکے"

عشوہ کی بات سن کر ریان کا ضبط جواب دے چکا تھا اس نے ہاتھ میں پکڑا گلاس غُصے میں فرش پر پٹخا 

"اسٹاپ اٹ بند کرو اپنی یہ بیہودہ بکواس" 

وہ غُصے میں اتنی زور سے چلایا کے مائے نور حیرت سے ریان کا ری ایکشن دیکھنے لگی جبکہ عشوہ کے ہونٹوں پر ابھی بھی طنزیہ مسکراہٹ رینگ رہی تھی

"واٹس رونگ ود یو ریان کیا تھا یہ سب"

مائے نور حیرت زدہ سی ریان کا چہرہ دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی جو ابھی بھی غضب ناک تیور لیے عشوہ کو گھور رہا تھا جیسے عشوہ کی سچی باتوں سے اُس کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو لیکن عشوہ اِس کی پرواہ کیے بغیر دوبارہ بولی 

"ماہی جب سے بھائی کی شادی ہوئی ہے تب سے آپ کی ساری توجہ کا مرکز صرف بھائی اور عرا کا رشتہ رہ گیا ہے آپ بس اسی کوششوں میں لگی رہتی ہیں کہ کیسے بھی بھائی عرا کے نزدیک نہ جاسکیں، باقی اپنے ارد گرد دوسری چیزوں کی تو آپ کو پروا ہی نہیں ہے آپ کو تو یہ تک خبر نہیں کہ کل رات آپ کا دوسرا بیٹا اپنے بڑے بھائی اور عرا کی غیر موجودگی میں کس کرب سے گزرا ہے"

ریان کا چہرہ دیکھتی ہوئی عشوہ اِس طرح جتانے والے انداز میں بولی جیسے وہ ریان کے دل میں چھپے راز کا پتہ پاچکی تھی۔۔۔ عشوہ کی بات پر ریان نے لب بھینچے اور کرسی پیچھے دھکیلتا ہوا کھڑا ہوگیا 

"اب اگر تمہارے منہ سے کچھ بھی نکلا تو میں تمہیں شوٹ کر ڈالوں گا عاشو" 

ریان انگلی سے عشوہ کی جانب اشارہ کرتا ہوا اسے وارن کرنے لگا جبکہ مائے نور بےیقینی سے عشوہ کی بات پر ریان کا ری ایکشن دیکھنے لگی ریان ایک نظر مائے نور کے چہرے پر ڈالتا ہوا ڈائینگ ہال سے واپس اپنے کمرے میں جانے لگا تبھی زیاد اپنے ہمراہ عرا کو گھر میں لے کر داخل ہوا

ریان نے رک کر بڑے غور سے اُن دونوں کو ایک ساتھ آتا ہوا دیکھا زیاد کے چہرے پر اُمڈتی ہوئی خوشگوار مسکراہٹ اور زیاد کے ہاتھ میں موجود عرا کا ہاتھ۔۔۔ عرا کا شرمایا ہوا سا روپ ریان کے علاوہ مائے نور اور عشوہ بھی نوٹ کیا تھا

"یہ رہی تمہاری کار کی چابی سوری یار تمہاری پرسنل کار (جس کو یوز کرنے کی کسی دوسرے کو اجازت نہ تھی) کو کل رات میں نے یوز کیا" 

زیاد نے اسمائل دیتے ہوئے ریان کو اُس کی گاڑی کی چابی تھمائی

"یوز کیا۔۔۔ مطلب صحیح بدلہ نکالا تم نے۔۔۔ میں بچپن میں تمہاری چیزیں زبردستی یوز کرلیا کرتا تھا مگر اب تم میری چیزوں پر حق جتاکر انہیں استعمال کررہے ہو"

ریان کا لہجہ عجیب سا تھا اُس کی بات کا مفہوم زیاد کو سمجھ نہیں آیا ریان اِس وقت اِس قدر اشتعال میں تھا زیاد کے ساتھ کھڑی عرا کے بازو کو اچانک سے پکڑ کر کھینچتا ہوا اپنے روم میں تیزی سے لے جانے لگا 

"ریان یہ کیا بدتمیزی ہے چھوڑو اُس کا ہاتھ"

زیاد اُس کے اِس عمل پر پہلے شاکڈ پھر غصہ میں بولا لیکن ریان نے اُس کی بات پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ عرا کے چھڑوانے پر بھی وہ عرا کو بازو سے کھنچے اپنے روم میں لے جانے لگا

"ریان یہ کیا حرکت ہے وہ بیوی ہے زیاد کی چھوڑو اُسے"

مائے نور اور عشوہ بھی ریان کی حرکت پر کرسی سے اٹھتی ہوئی ریان کی جانب بڑھی لیکن ریان کسی کی بھی پرواہ کیے بغیر عرا کو اپنے کمرے میں دھکیل کر اور زیاد کو پیچھے دھکا دےکر اپنے کمرے سے باہر نکالتا ہوا کمرے کا دروازہ اندر سے لاک کرچکا تھا

ریان کی اس حرکت پر زیاد کے ساتھ ساتھ مائے نور اور عشوہ بھی صدمے سے ریان کے کمرے کا بند دروازہ دیکھنے لگی پل بھر میں زیاد کی آنکھوں میں خون اترنے لگا

"کیا کررہے ہو ریان۔۔۔ تم پاگل تو نہیں ہوگئے ہو" 

عرا کو اس وقت وہ نارمل نہیں لگ رہا تھا پیچھے کی جانب قدم اٹھاتی ہوئی وہ ریان کو دیکھ کر ڈرتی ہوئی بولی ریان عرا کو دیکھتا ہوا اس کی جانب قدم بڑھانے لگا

"پاگل ہی تو ہوگیا ہوں تمہیں اتنے سالوں بعد زیاد کے ساتھ دیکھ کر، نظر نہیں آتا تمہیں۔۔۔ آخر کیوں نظر نہیں آتی تمہیں میری آنکھوں میں اپنے لیے محبت کیو بھول چکی ہو تم مجھے عرا جواب دو"

عرا خوف کے مارے پیچھے دیوار سے جالگی وہ عرا کو دونوں بازوؤں سے پکڑے اس سے پوچھنے لگا 

"ریان چھوڑو مجھے۔۔۔ زیاد پلیز اپنے بھائی سے بولو یہ دور رہے مجھ سے مجھے ڈر لگ رہا ہے اس سے"

عرا چلاتی ہوئی بولی کیوکہ کمرے کا دروازہ باہر سے مسلسل پیٹا جارہا تھا لاک کھولنے کی کوششوں کے ساتھ ہی زیاد کی غصے بھری آواز کمرے کے اندر بھی آرہی تھی جس کی ریان کو بالکل بھی پرواہ نہیں تھی

"یاد نہیں ہے تمہیں تم بچپن میں زیاد کی نہیں بلکہ ہر گیم میں میری پارٹنر بنتی تھی پھر بڑی ہوکر تم نے میرے بدلے اپنے لیے زیاد کو کیوں چنا۔۔۔ کیو کیا تم نے میرے ساتھ ایسا جواب دو عرا مجھے۔۔۔ میں کیسے برداشت کرسکو گا تمہیں اس طرح اپنے بھائی کے ساتھ دیکھ کر، تم میری محبت ہو میرا دل شدت سے چاہتا ہے تمہیں، بتاؤ میں کیا کرو"

ریان اب کی مرتبہ غصے میں عرا کو بازووں سے جھنجھوڑتا ہوا چیخا تو عرا نے خوف سے رونا شروع کردیا جبکہ زیاد کمرے کا لاک کھول کر اندر آچکا تھا 

"زلیل انسان یہ بیوی ہے میری۔۔۔ میں آج کی تمہاری اس حرکت پر تمہیں نہیں چھوڑوں گا"

زیاد غصے میں دھاڑتا ہوا ریان کی طرف بڑھا اسے گریبان سے پکڑ تا ہوا زوردار مُکا ریان کے جبڑے پر مارا جس سے وہ دور جاگرا کمرے کے اندر آتی مائے نور اور عشوہ دونوں ہی اس صورتحال پر ڈر گئی کیوکہ اب کی بار ریان نے فرش سے اٹھ کر اُتنی ہی زور کا مُکا زیاد کے منہ پر مارا تھا جس سے وہ پیچھے دیوار پر ٹکرایا

"یہ میری محبت تھی میری محبت۔۔۔ سب جانتے ہوئے بھی تم نے اِس کو مجھ سے چھینا ہے میں تمہیں کبھی معاف نہیں کرو گا۔۔۔ تم اچھی طرح جانتے تھے میں بچپن سے اِس کو پسند کرتا تھا پھر بھی تم نے۔۔۔ اچھا نہیں کیا میرے ساتھ" 

ریان اشتعال میں چیختا ہوا بولا اس صورتحال پر اُن دونوں کو لڑتا ہوا دیکھ کر عرا نے مزید زور و شور سے رونا شروع کردیا جبکہ مائے نور اپنے دونوں بیٹوں کو ایک دوسرے سے گُتھم گُھتا دیکھ کر چکراتی ہوئی فرش پر گر پڑی

"ماہی۔۔۔۔ ماہی آنکھیں کھولیں پلیز۔۔۔ ریان۔۔۔ بھائی پلیز جلدی سے ماہی کو دیکھیں کچھ ہوگیا ہے انہیں"

عشوہ چیختی ہوئی بولی تو وہ دونوں ایک دوسرے کا گریبان چھوڑ کر مائے نور کی جانب بڑھے جو نیچے فرش پر گری ہوئی تھی اُس کی ناک سے خون بہہ رہا تھا

****

"کسی بات کا گہرا صدمہ پہنچا ہے انہیں جبھی اِن کا بی پی اچانک شوٹ کرگیا ابھی تو اُن کو نیند کا انجکشن دے دیا ہے کوشش کریں کہ آپ کی مدر کوئی ٹینشن نہ لیں ورنہ اِن کا نروس بریک ڈاؤن ہونے کا خدشہ ہے"

ڈاکٹر نے جانے سے پہلے دوا کا پرچہ تھماتے ہوئے زیاد کو ہدایت دی جس پر اس نے اپنے ساتھ کھڑے ریان کو سخت غصے میں دیکھا ریان شرمندہ ہوکر نظریں چرا گیا مائے نور بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی جبکہ عشوہ اس کے بیڈ کے سرہانے بیٹھی تھی

"اس فساد کی جڑ کو ابھی اور اِسی وقت طلاق دو زیاد میں اس لڑکی کا وجود ایک پل بھی اِس گھر میں برداشت نہیں کرو گی جس کی وجہ سے میرے دونوں بیٹے ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوگئے ہیں"

مائے نور کی نقاہت زدہ آواز پر زیاد تعجب کرتا مائے نور کو دیکھنے لگا جبکہ ریان آج جو کچھ کرچکا تھا اب شرمندگی سے اپنی نگاہیں زمین میں گاڑھے مائے نور کے کمرے میں بالکل خاموش کھڑا تھا 

"سوری ماں مگر میں عرا کو نہیں چھوڑوں گا آپ کو اُس کا وجود پہلے دن سے اِس گھر میں برداشت نہیں ہے ٹھیک ہے میں اس کو سکندر ولا سے دور کہیں دوسری جگہ پر لے جاکر شفٹ ہوجاتا ہوں لیکن وہ بیوی ہے میری اور میں اُس کو کسی دوسرے کے لیے نہیں چھوڑ سکتا" 

زیاد نے صاف لفظوں میں مائے نور کو جواب دیا اور اپنے آخری جملے پر اس نے خاص جتانے والی نظر ریان پر ڈالی

"تمہیں اپنے چھوٹے بھائی سے زیادہ عزیز ہوگئی ہے وہ لڑکی زیاد"

مائے نور چاہ کر بھی طبیعت خرابی کی وجہ سے تیز آواز میں نہیں بول سکی

"آپ کہنا کیا چاہ رہی ہیں ماں میں اپنی بیوی کو اپنے چھوٹے بھائی کی خاطر چھوڑ کر پھر اِس کی خوشی کے لیے اُس کا ہاتھ اپنے بھائی کے ہاتھ میں پکڑا دوں، کوئی بےغیرت یا اُلو کا پٹھا نظر آرہا ہوں میں آپ کو۔۔۔ رشتوں میں کچھ احترام، کچھ لحاظ، کچھ شرم ہوتی ہے لیکن آج اِس انسان نے وہ ساری حد پار کردی ہیں عرا کوئی چیز نہیں ہے جو میں اِس کے ضد کرنے پر اُس کو اپنی بیوی اٹھا کر دے دو، وہ عزت ہے میری نہیں رہوں گا اب میں اِس گھر میں"

زیاد مائے نور کی بات سن کر مزید برہم ہوا اور کمرے سے باہر جانے لگا مگر ریان کی آواز پر اُس کے قدم رک گئے

"تمہیں یہاں سے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے میں واپس نیویارک چلا جاؤں گا جو کچھ بھی آج ہوا ہے وہ ٹھیک نہیں تھا میں اُس کے لیے شرمندہ ہوں تم سے معافی مانگتا ہوں اور عرا سے بھی معافی مانگ لو گا میری وجہ سے تمہیں یہ گھر چھوڑنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے" 

ریان زیاد سے بولتا ہوا مائے نور کے کمرے سے خود نکل گیا ریان کے جانے کے بعد مائے نور رونے لگی 

"کتنے سالوں بعد وہ واپس لوٹ کر آیا تھا اب دوبارہ چلا جائے گا اُس کو واپس مت جانے دینا زیاد پلیز اسے روک لو میں اپنے دونوں بیٹوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھنا چاہتی ہوں مجھے اس عمر میں تم دونوں اس طرح جدائی کی اذیت میں مبتلا مت کرو پلیز" 

مائے نور کے رونے پر زیاد مائے نور کے پاس آکر بیٹھا 

"ماں اِس طرح روئے گیں تو آپ کی دوبارہ طبیعت خراب ہوجائے گی پلیز خاموش ہوجائیے نہیں جارہا ریان کہیں بھی اور ہی نہ ہی میں کہیں جارہا ہوں ہم دونوں آپ کے پاس ہیں پلیز اب آپ کوئی ٹینشن نہیں لے گیں میرے لیے آپ کی ذات بہت اہم ہے میں آپ کو اسطرح نہیں دیکھ سکتا" 

زیاد مائے نور کے پاس بیٹھ کر اس کو بہلاتا ہوا بولا عشوہ خاموش نظروں سے زیاد کو دیکھنے لگی جو اِس وقت اُسے بہت بےبس نظر آرہا تھا

**** 

فساد کی جڑ۔۔۔۔ اپنے متعلق یہ لفظ سُن کر عرا کے قدم مائے نور کے کمرے میں جانے سے رک گئے وہ مائے نور کے کمرے میں اُس کی طبیعت پوچھنے کے لیے جانا چاہ رہی تھی مگر جو کچھ مائے نور اُس کے متعلق بول رہی تھی شاید سچ ہی تھا اُس کی ذات دو بھائیوں میں فساد برپا کرچکی تھی۔۔۔ کیا اِن حالات سے پریشان ہوکر یا مجبور ہوکر زیاد اس سے اپنا رشتہ ختم کردے گا ایسے خدشات عرا کو پریشان کرنے لگے 

عرا کو ریان کی حرکت کا سوچ سوچ کر غصہ آرہا تھا جو کچھ آج ریان نے سب کے سامنے کیا اور جو انکشاف وہ اتنی صاف گوئی سے کر بیٹھا تھا اس کے بعد اب عرا ریان کی شکل تک دیکھنے کی روادار نہ تھی۔۔۔ سر میں اُٹھنے والے درد کی وجہ سے وہ کچن میں چلی آئی شمع کچن میں موجود نہ تھی اس لیے خود ہی اپنے لیے چائے بنانے کے لیے چولہے پر پانی رکھنے لگی 

عرا۔۔۔ وہ اپنے نام کی پکار پر چونکتی ہوئی پلٹی ریان کو کچن میں دیکھ کر اس کے چہرے پر غصّے کے ساتھ ناگواری بھی در آئی وہ چولہا بند کرکے کچن سے باہر نکلنے لگی تبھی ریان اُس کے راستے میں آیا تو عرا کے قدم رک گئے

"راستہ دو مجھے ریان" 

عرا ناگواری سے بولی اس نے ریان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا 

"میں تمہیں تنگ کرنے نہیں آیا میری بات سن لو پھر بےشک چلی جانا"

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا وہ اس کی بجائے غصے میں کچن کے دروازے کو دیکھ رہی تھی شاید غصے کے سبب وہ اس کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کررہی تھی ریان کو یہ سوچ کر شرمندگی ہونے لگی 

"جو بھی کچھ ہوا ویسا نہیں ہونا چاہیے تھا میں نے جو بھی کچھ کیا اُس وقت میں اپنے حواسوں میں نہیں تھا۔۔۔ میں کیا بول رہا تھا کیا کررہا تھا مجھے خود سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔ میری باتوں کے بعد میرے عمل پر کیا ری ایکشن ہوسکتا ہے اس وقت مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا جو میرے دل میں تھا وہ میں بناء سوچے سمجھے بولتا چلا گیا میں ان سب باتوں کے لیے بہت شرمندہ ہوں عرا اور تم سے معافی چاہتا ہوں پلیز مجھے معاف کردو" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو عرا ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"تمہیں شرم نہیں آتی ریان تم اپنے دل میں کیا کچھ رکھتے ہو"

عرا ریان کا چہرا دیکھ کر اسے شرمندہ کرتی ہوئی بولی

"میری نیت غلط نہیں ہے عرا میرے دل میں صرف اور صرف تمہارے لیے محبت ہے۔۔۔ تمہیں دیکھ کر میں اپنے ایموشنز پر خود پر قابو نہیں رکھ پاتا میں جانتا ہوں یہ غلط ہے مگر پھر بھی میرا دل چاہتا ہے تم ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے موجود رہو۔۔۔ آئی نو تم زیاد کی وائف ہو مجھے تمہارے لیے یہ سب نہیں سوچنا چاہیے لیکن میں چاہ کر بھی اپنے جذبات پر کنڑول۔۔۔۔ 

ریان کا جملہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا بےاختیار عرا کا ہاتھ اٹھا اور ریان کے گال پر طماچے کی صورت پڑا وہی ریان خاموش کھڑا عرا کو دیکھنے لگا جو اس وقت اسے غصّے میں گھورتی ہوئی دیکھ رہی تھی

"شرم نہیں آرہی تمہیں دوبارہ سے میرے سامنے وہی سب بکواس کرتے ہوئے۔۔۔ تمہارا مجھ سے کیا رشتہ ہے تمہیں اِس بات کا احساس تک نہیں ہے۔۔۔ تم ایک گھٹیا اور بےہودہ انسان ہو آئندہ کوشش بھی مت کرنا کہ دوبارہ میرے سامنے آؤ میں تمہارے جیسے انسان کی شکل تک دیکھنا گوارا نہیں کرتی سنا تم نے"

عرا غُصّے میں ریان کو بولتی ہوئی کچن سے باہر چلی گئی 

****

"کیوں آئی ہو یہاں میری برباد محبت کا تماشہ دیکھنے چلی جاؤ میرے کمرے سے عاشو پلیز چلی جاؤ اِس وقت یہاں سے"

رات کے وقت ریان اپنے کمرے میں موجود تھا تب عشوہ کو اپنے کمرے میں دیکھ کر اس سے بولا 

"محبت ایسے ہی زلیل و خوار کرنے والی شے ہے ریان جب مجھے آپ سے محبت ہوئی تھی تب آپ کی اگنورنس دیکھ کر مجھے بھی لگا تھا کہ بہت غلط انسان سے دل لگا بیٹھی ہو لیکن آج آپ کی آنکھوں میں اُس ہستی کے لیے محبت دیکھ کر خود کی بدقسمتی پر کم اور آپ کی بدقسمتی پر زیادہ افسوس ہورہا ہے محبت کرنے کے لیے آپ کو وہی ملی تھی ایسے ہی محبت کاش آپ مجھ سے کر بیٹھتے میں تو خوشی سے ہی مر جاتی" 

عشوہ آنکھوں میں آنسو لیے ریان کو دیکھتی ہوئی شکوہ بھرے انداز میں بولی ریان کی اپنی آنکھیں بھی محبت کے احساس سے جلنے لگی 

"خود سے محبت نہیں کی میں نے اُس سے، وہ مجھے شروع سے ہی پسند تھی اور میری پسند کب عمر کے ساتھ پروان چڑھتے محبت میں ڈھلنا شروع ہوگئی اس کا ادراک مجھے اُس کو پہلی مرتبہ دیکھ کر ہوا اتنے سالوں بعد اس کو اپنے سامنے دیکھ کر دل نے خود گواہی دی یہ لڑکی نہیں بلکہ محبت ہے سراپہ تال محبت۔۔۔ میرا دل بہت ظالم ہے عاشو نہ اس پر میرا بس چلتا ہے نہ ہی اب یہ میری مانتا ہے یہ اُس کو دیکھ کر مجھے مجبور کرتا ہے مجھے اُکساتا ہے کہ کسی طرح میں اُس کو اپنا بنالوں رشتے ناطے توڑ کر ساری حدوں کو مٹاکر اُسے سب سے دور لے جاؤں میں جانتا ہوں یہ ممکن نہیں ہے اور یہ بہت غلط ہے مگر میں یہ بات اپنے دل کو نہیں سمجھا سکتا بلکہ کوئی دوسرا بھی میری فیلنگز نہیں سمجھ سکتا میں اپنی اُس کیفیت سے خود بھی خوفزدہ ہوجاتا ہوں کیسے اپنے دل کو سمجھاؤ کہ وہ میرے بھائی کی عزت ہے میری کبھی بھی نہیں ہوسکتی میں کیا تدبیر کروں کہ وہ میرے دل اور ذہن میری سوچو سے تصورات سے نکل جائے اُس کی محبت بہت تیزی سے میری رگ رگ میں کسی ناسور کی طرح پھیلتی جارہی ہے میں بہت بےبس ہوچکا ہوں عاشو مجھے خود سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں کیسے اپنے دل کو سمجھاؤں کہ وہ میری نہیں ہوسکتی" 

ریان اضطراب کی کیفیت میں اپنے بالوں میں انگلیاں پھنسائے بولے جارہا تھا جبکہ عشوہ اس کے سامنے بیٹھی اپنی ہی محبت کا سوگ مناتی آنسو بہائے جارہی تھی زیاد جو کہ دروازے کی جھری سے اندر کمرے میں ہونے والے اپنے بھائی کی گفتگو سن چکا تھا وہ خاموشی سے دبے پاؤں اپنے کمرے میں جانے لگا 

****

عرا جو کافی دیر سے بیڈ روم میں موجود زیاد کا انتظار کررہی تھی صبح سے یہ وقت ہوا تھا زیاد گھر میں موجود ہوکر بھی اپنے بیڈ روم میں نہیں آیا تھا زیاد کے کمرے میں آنے پر عرا بےاختیار زیاد کو پکارتی بیڈ سے اٹھ کر زیاد کے پاس چلی آئی 

"سوئی کیوں نہیں تم ابھی تک" 

زیاد عرا سے نظریں چراتا ہوا اُس سے پوچھنے لگا

"تمہارے لوٹنے کا انتظار کررہی تھی" 

عرا نے بولتے ہوئے زیاد کے قریب آکر اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھا اپنے ہاتھوں کو سینے سے اوپر اس کے شولڈر تک لے جاتے ہوئے وہ زیاد کے سینے پر اپنا سر رکھ چکی تھی کل رات وہ اس کے کس قدر نزدیک تھا لیکن اب۔۔۔۔

"تمہیں میرا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا جانتی ہو ناں ماں کی طبیعت کتنی بگڑ گئی تھی میں کیسے اُن کو چھوڑ کر یہاں تمہارے پاس آسکتا تھا" 

زیاد اُس کو حصار میں لیے بغیر بولا اس وقت اُس کے انداز میں اپنائیت کی بجائے اجنبیت موجود تھی جو عرا کو محسوس ہوئی

"اِس سارے قصّے میں قصور وار صرف اور صرف ریان ہے اُس کو ایسی حرکت کرتے ہوئے سوچنا چاہیے تھا جس کے بعد ایسا ہی کوئی ری ایکشن ہونا تھا"

عرا زیاد کے سینے سے سر اٹھاتی ہوئی بولی تو زیاد عرا کا چہرہ دیکھنے لگا 

"وہ بےچارہ بھی کیا کرتا اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوگیا تھا"

زیاد عرا کو دیکھتا ہوا بولا لفظ بےچارہ پر وہ اپنی بیوی کو حیرت میں مبتلا چھوڑ کر وارڈروب سے اپنے کپڑے نکالنے لگا

"مطلب تمہیں ریان کی آج کی حرکت پر غُصہ نہیں آیا"

عرا حیرت زدہ سی زیاد کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی جو وارڈروب کا دروازہ بند کرتا اپنے کپڑے ہاتھ میں لیے عرا کے پاس آیا

"اُس وقت تو بہت شدید غصہ آیا تھا لیکن اب سوچ رہا ہوں وہ بھی تمہارے لیے ویسے ہی فیلنگز رکھتا ہے جیسے میں تمہارے لیے فیلنگز رکھتا ہوں۔۔۔ میں تمہیں پاچکا ہوں لیکن وہ خالی ہاتھ رہ گیا ہے" 

زیاد اس کو دوبارہ اپنی باتوں سے حیرت میں مبتلا کر کے ڈریسنگ روم میں چینج کرنے چلا گیا جب واپس آیا تو عرا ویسے ہی اُسی جگہ پر بالکل خاموش کھڑی تھی 

"کیا ہوا کیا سوچ رہی ہو" 

ذیاد عرا کے پاس آتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"تمہارا چھوٹا بھائی تمہاری بیوی کے لیے خاص فیلنگز رکھتا ہے جس کا اُس نے نہ صرف تمہارے سامنے بلکہ تمہاری پوری فیملی کے سامنے ڈھٹائی سے اعلان بھی کیا اور تم اتنا نارمل ری ایکٹ کررہے ہو اس بات پر۔۔۔ زیاد مجھے تو اب تم پر حیرت ہورہی ہے" 

عرا زیاد کو دیکھتی ہوئی حیرت زدہ سی بولی

"تم ہو ہی اتنی پیاری کہ کسی کو بھی تم سے پیار ہوجائے پھر اِس میں بندے کا بھلا کیا قصور" 

زیاد عرا کے گال پر اپنا ہاتھ رکھتا ہوا بولا پھر جاکر بیڈ پر لیٹ گیا عرا زیاد کے پاس آکر بیڈ پر بیٹھی زیار عرا کا چہرہ دیکھنے لگا تب عرا اس سے دوبارہ بولی 

"زیاد تم اپنی باتوں سے مجھے صرف اور صرف پریشان کیے جارہے ہو" 

عرا کی بات سن کر زیاد چند پل کے لیے اسے دیکھتا رہا پھر بولا 

"ریان نے آج صبح بالکل ٹھیک کہا تھا اندر کہیں مجھے پہلے سے اِس بات کا علم تھا کہ وہ بھی تمہارے لیے اپنے دل میں پسندیدگی رکھتا ہے لیکن اِس کے باوجود میں نے تمہیں اپنالیا کیونکہ میں بھی اپنی محبت کے آگے خود غرض ہوگیا تھا اپنے بھائی کے دل کا سوچا ہی نہیں" 

زیاد کے لہجے میں اداسی گُھلی ہوئی تھی عرا زیاد کی بات سن کر اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھ کر زیاد کے قریب لیٹ گئی

"مجھے ریان سے یا پھر کسی دوسرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے میں صرف تم سے محبت کرتی ہوں زیاد پلیز مجھے خود سے کبھی بھی دور مت کرنا" 

زیاد کے سینے پر سر رکھے وہ کسی انجانے خدشے سے ڈر کر بولی تو زیاد عرا کے گرد اپنا بازو حمائل کر کے اسے مزید خود سے قریب کرچکا تھا

"میں ایسا کیسے کرسکتا ہوں میں خود بھی تو تم سے محبت کرتا ہوں"

زیاد اسے اطمینان دلاتا ہوا بولا عرا کے بالوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر دوبارہ سیدھا ہوکر لیٹ گیا۔۔۔ اس کے کانوں میں مسلسل ریان کی باتیں گونج رہی تھی کبھی مائے نور کی باتیں گونجنے لگتی۔۔۔ اس کی بیوی سے اِس رشتے سے اُس کے اپنے خوش نہیں تھے یہ احساس زیاد کو تھکا دینے  والا تھا وہ عرا کو اپنے حصار میں لیے اُس کی قربت کو نظر انداز کیے ذہن میں ریان کی باتوں کو سوچنے لگا جبکہ دوسری طرف عرا زیاد کے پیار کی، اُس کی توجہ کی طلبگار تھی کل رات کی طرح آج رات بھی اُس کا شوہر اس کے بےحد نزدیک تھا مگر اُس کے نزدیک ہونے کے باوجود وہ ذہنی طور پر اُس کے پاس موجود نہ تھا 

"زیاد" عرا نے اپنا ہاتھ زیاد کے سینے پر رکھ کر اُس کو نام سے پکارا 

"ہہمم" زیاد اُس کی طرف متوجہ ہوکر عرا کا ہاتھ تھام چکا تھا جو ابھی عرا نے اس کے سینے پر رکھا تھا

"مجھ سے پیار کرتے ہو ناں تم" 

عرا کے پوچھنے پر زیاد نے بناء کچھ بولے اس کا پکڑا ہوا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگایا یعنٰی اس نے بناء بولے اپنے عمل سے بتانا چاہا 

"ایسے نہیں صحیح سے بتاؤ مجھے" 

عرا اپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ سے نکالتی ہوئی زیاد کے سینے سے سر اٹھاکر تکیہ پر لیٹ گئی زیاد اپنی سوچوں سے نکل کر عرا کی بات پر چونکا ذرا سا اٹھ کر عرا کے اوپر جھکتا ہوا اُس کا چہرہ دیکھنے لگا وہ عرا کی آنکھوں کو باری باری چوم کر اس کے ہونٹوں پر جھک گیا۔۔۔ اپنے اور اس کے ہونٹوں کے ملاپ کے بعد جیسے ہی زیاد دور ہوا تو عرا نے اُس کی شرٹ کا کالر پکڑلیا تاکہ اس شوہر اس سے دور نہ جاسکے 

"کیا چاہ رہی ہو اِس وقت" 

زیاد عرا کا انداز نوٹ کرتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا جو جھجھک سے کچھ بول نہیں پا رہی تھی مگر زیاد کے یوں پوچھنے پر وہ بغیر جھجھکے بولی

"وہی جو کل رات تم مجھ سے چاہ رہے تھے"

عرا زیاد سے نظریں ملائے بغیر آہستہ سے بولی جس پر زیاد کے ہونٹ ہلکا سا مسکرائے اس کے بعد زیاد عرا کی گردن پر جھک گیا اپنی گردن پر زیاد کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرتی وہ زیاد کی دسترس میں پرسکون لیٹی تھی زیاد خود بھی عرا کو پناہوں میں لیے مدہوش ہونے لگا 

"یہ محبت تھی میری سب جانتے ہوئے بھی تم نے اس کو مجھ سے چھینا ہے میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گا تم اچھی طرح جانتے تھے یہ مجھے بچپن سے پسند تھی" 

ریان کی آواز کانوں میں گونجی تو زیاد ایک دم اٹھ کر بیٹھ گیا زیاد کے اٹھنے پر عرا زیاد کو دیکھنے لگی وہ اب بیڈ پر بیٹھا کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا عرا خود بھی اٹھ کر بیٹھی اور زیاد کے کاندھے پر اپنا ہاتھ رکھا 

"عرا سو جاؤ پلیز" 

زیاد عرا کے ہاتھ کا لمس اپنے کاندھے پر محسوس کرکے اس سے نظر ملائے بغیر بولا عرا کے قریب آکر ریان کی باتوں کو سوچ کر زیاد کے دل کی کیفیت عجیب سی ہونے لگی تھی

"کیوں سو جاؤں میں۔۔۔۔ زیاد میں بیوی ہوں تمہاری جیسے میں تمہارے حقوق اور فرائض کی پابند ہوں ایسے ہی تم پر بھی کچھ حقوق ہیں میرے، شوہر ہونے کی حیثیت سے تم میرے حقوق میں کوتاہی نہیں برت سکتے"

عرا نے برا مناتے ہوئے اسے جتایا عرا نہیں چاہتی تھی زیاد اپنے بھائی خیالات جاننے کے باوجود اپنے اور اس کے رشتے کو نظر انداز کردے یا پھر مائے نور کی طلاق والی بات کے مطابق سوچے وہ زیاد کو اس کے حقوق و فرائض کا طعنہ دیتی ہوئی ناراض ہوکر لیٹ گئی تو زیاد کو اپنی بیوی کو منانے کے لیے دوبارہ اپنے دل اور دماغ کو اس کی طرف متوجہ کرنا پڑا  

"اس میں منہ بنانے والی کیا بات ہے یار میں نے ویسے ہی تمہارے خیال سے تمہیں سونے کا بول دیا تھا اچھا میری بات سنو" 

زیاد عرا کے اوپر جھکتا ہوا اس سے بولا تو عرا نے اپنے چہرے کا رخ پھیر لیا یہ اس کی ناراضگی کا اظہار تھا جو زیاد فوراً سمجھ گیا 

"عرا اِس وقت تو ناراض مت ہو اوکے سوری" 

زیاد عرا کے گال پر ہاتھ رکھ کر اس کا چہرہ اپنی طرف کرتا ہوا ایک مرتبہ پھر اس کے ہونٹوں پر جھکا اور اپنی سانسیں اس کی سانسوں میں انڈیلنے لگا زیاد کے منانے کے انداز پر وہ اپنی ناراضگی بھلائے اس کی طرف مائل ہوچکی تھی عرا اپنے دونوں ہاتھ اس کے کندھوں پر رکھتی ہوئی زیاد کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں گھلتا ہوا محسوس کرنے لگی عرا کے ہاتھ اب زیاد کی کمر پر موجود تھے

"میں ایسی کیا تدبیر کرو کہ وہ میرے دل سے ذہن سے میری سوچوں سے میرے تصورات سے نکل جائے اس کی محبت بہت تیزی سے میری رگ رگ میں کسی ناسور کی طرح پھیلتی جارہی ہے میں بہت بےبس ہوگیا ہوں"

ریان کی باتیں ایک مرتبہ پھر زیاد کے ذہن پر حملہ آور ہوکر اسے عرا کی جانب مائل ہونے سے روکنے لگی زیاد اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جدا کرتا ہوا دوبارہ اٹھ کر بیٹھ گیا عرا دوبارہ سوالیہ نظروں سے بنا کچھ بولے زیاد کو دیکھنے لگی 

"آئی ایم سوری عرا میں اِس وقت۔۔۔ 

زیاد اپنا جملہ ادھورا چھوڑ کر بےبسی سے آنکھیں بند کرتا اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتا ہوا دوبارہ بولا

"اس وقت میرا ذہن کسی بھی چیز کے لیے آمادہ نہیں ہو پارہا ہے میں مجبور ہوں میں تمہیں نہیں سمجھا سکتا اپنے دل کی کیفیت تم پلیز سو جاؤ"

زیاد عرا سے بول کر بیڈ سے اٹھ گیا اور بیڈ روم سے باہر نکل گیا جبکہ خجالت اور سبکی کے احساس سے عرا کے گال دہکنے لگے احساس توہین سے اُس کی آنکھوں میں پانی اتر آیا یوں اپنی ذات کی اگنورنس پر اُسے غصہ آنے لگا وہ کروٹ بدل کر لیٹتی ہوئی سونے کی کوشش کرنے لگی

****

اپنے ہونٹوں پر زیاد کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرتی عرا صبح بیدار ہوئی عرا کو جاگتا ہوا محسوس کر کے زیاد اس کے اوپر سے اٹھا 

"گڈ مارننگ میری جان" 

زیاد بولتا ہوا مٹھی بھر کے پھولوں کی پتیاں کو عرا کے چہرے پر بکھیر کر دوبارہ اس کے ہونٹوں پر جھکنے لگا تبھی عرا زیاد کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے کرتی ہوئی اٹھ کر بیٹھ گئی

"کیا ہوا مارننگ کس نہیں کرنے دو گی" 

وہ اِس وقت رات والی کیفیت میں موجود نہ تھا بلکہ نئی صبح کے آغاز پر اپنے ذہن کو اور خود کو تر و تازہ محسوس کررہا تھا جبھی عرا کو حصار میں لیتا ہوا اس کے چہرے پر دوبارہ جھکنے لگا 

"ذیار پلیز ڈونٹ ٹچ می" 

عرا اپنی کمر سے زیاد کے بازو ہٹاتی ہوئی اس سے دور ہوکر بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوگئی  

"اِس طرح مجھے اگنور کرنے کی وجہ" 

زیاد خود بھی کھڑا ہوکر عرا کا ناراضگی والا چہرہ دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا 

"تمہیں سچ میں وجہ نہیں معلوم یا تم میرے سامنے انجان بننے کی ایکٹیگ کررہے ہو"

عرا ذیاد سے بولتی ہوئی وہاں سے واش روم جانے لگی تو زیاد نے عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا

"میں نے تمہیں کل رات اگنور نہیں کیا تھا نہ ہی تمہیں کبھی اگنور کرسکتا ہوں میں کل رات ٹینس تھا میرا دل میرا ذہن پریشان تھا میں چاہ کر بھی خود کو تمہاری طرف متوجہ نہیں کر پارہا تھا پلیز اِس بات کو لےکر ہمارے رشتے کے بیچ انا کا مسئلہ مت بناؤ"

زیاد عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے سمجھاتا ہوا بولا کیوکہ وہ اپنے اور اس کے رشتے میں اس طرح کی کشیدگی اور فاصلہ نہیں چاہتا تھا 

"جیسے کل رات تمہارا دل اور ذہن آمادہ نہیں تھا ابھی میرا نہیں ہے جب ہوگا تو میں تمہیں بتادو گی"

عرا نے زیاد سے بولتے ہوئے خود اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑایا تو زیاد نے اُس کو دونوں بازوؤں سے پکڑا 

"تم دیکھ رہی ہو کہ گھر کا ماحول کیسا ہے تمہیں میرا احساس کرنا چاہیے میری فیلنگز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔۔۔ سب جان کر بھی تم میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتی عرا"

زیاد اب کی مرتبہ عرا کو دونوں بازووں سے پکڑے بےحد سنجیدہ لہجے میں بولا 

"زیاد دراصل تم مردوں کی نفسیاتی ہی ایسی ہوتی ہے جب تمہارا دل چاہے گا تم اپنی بیوی کے قریب آکر اس پر مکمل اپنا حق جتاو گے مگر جب تمہاری بیوی تم سے اپنے لیے وقت اور توجہ مانگے تو اُس کی فیلنگز کا تو کوئی احساس ہی نہیں ہے بس بیوی کا ہی کام ہے تمہاری ہر مجبوریوں کو سمجھنا۔۔۔ پلیز تم میرے ساتھ اِس معاملے میں زور زبردستی نہیں کرسکتے میرے ہاتھ چھوڑ دو"

عرا کے بولنے پر زیاد نے اس کے بازووں پر سے اپنے ہاتھ ہٹالیے وہ اپنی بیوی کی ایگو کو ہرٹ کرچکا تھا جس وجہ سے وہ اس سے خفا تھی زیاد بناء کوئی دوسری بات کیے آفس جانے کی تیاری کرنے لگا

"ایسی بات نہیں ہے پھپھو میں آپ کو اور تزئین کو کیسے بھول سکتی ہوں آپ دونوں سے ہی تو میرا میکہ آباد ہے آپ کا شکوہ جاِز ہے کافی دن گزر گئے مجھے آپ کے پاس آنا چاہیے تھا مگر پچھلے دو ہفتوں سے زیاد بہت بزی ہے آفس سے کافی لیٹ واپس آنا ہوتا ہے اس کا لیکن اس ویک اینڈ میں انشاءاللہ آپ کے پاس ضرور چکر لگاؤ گی"

عرا موبائل پر عالیہ سے بات کرتی ہوئی باہر لان میں آچکی تھی جہاں شیرو موجود تھا وہ عرا کو لان میں آتا ہوا دیکھ کر اُس کے پاس چلا آیا تو عرا جھک کر شیرو کی کمر پر ہاتھ پھیرتی ہوئی اسے پیار کرنے لگی زیاد کے ساتھ اُس کی شادی کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا اور اُس عرصے میں شیرو اُس کو نہ صرف پہچاننے لگا تھا بلکہ کافی حد تک مانوس بھی ہوچکا تھا سکندر ولا میں بسنے والے مکین کی بانسبت یہ پالتو جانور قدرے بہتر تھا جو اُس کی ذات کو سکندر ولا کا فرد مان کر قبول کرچکا تھا مائے نور کا رویہ اُس سے ابھی تک ویسا ہی تھا جیسے اُس نے روز اوّل سے اختیار کیا ہوا تھا عشوہ کی بھی اُس سے بات چیت نہ ہونے کے برابر تھی  ریان ابھی تک مائے نور کی ضد کی وجہ سے پاکستان میں ہی موجود تھا ناشتے اور رات کے کھانے کے وقت ہی اُس کا گھر کے تمام لوگوں سے آمنا سامنا ہوتا دن میں اگر مائے نور یا عشوہ سے اس کا ٹکراؤ ہوجاتا تو وہ دونوں ہی اس کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ جاتی شروع میں عرا کو یہ رویہ بہت محسوس ہوتا تھا لیکن اب آہستہ آہستہ وہ اِن باتوں کی عادی ہوچکی تھی اس لیے زیادہ محسوس نہیں کرتی۔۔۔ اس دن والے واقعے کے بعد سے ریان اور عرا کی آپس میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی عرا خود بھی ریان کی طرف دیکھنے سے گریز کرتی باقی رہا زیاد کے ساتھ اُس کا رشتہ تو اُس دن والی تلخی کے بعد  زیاد اور اُس کی دوبارہ صلح ہوچکی تھی ویسے تو زیاد اُس کے ساتھ اچھا تھا عرا کا خیال رکھتا مگر کچھ باتیں وہ اُس کی نہیں مانتا تھا جو مائے نور کو ناپسند ہو۔۔۔ عرا اُن باتوں پر ضد یا بحث بھی کرتی لیکن عرا نے محسوس کیا تھا زیاد کو اُس کی پھپھو کے گھر بھی جانے سے اعتراض ہونے لگا تھا کیوکہ مائے نور عالیہ کو سخت ناپسند کرتی تھی اور حیثیت کا فرق بھی صاف نظر آتا جس کو مائے نور نے کُھلے لفظوں میں بیان کیا تھا

زیاد شادی کے پہلے دن اُس کی پھپھو سے اُس کو ملوانے لے گیا تھا جس پر مائے نور نے ہنگامہ مچایا تھا اس کے بعد سے عرا زیاد سے دو سے تین مرتبہ عالیہ کے پاس جانے کا بول چکی تھی لیکن زیاد اس کی بات کسی نہ کسی کام کو وجہ بناکر ٹال دیتا۔۔۔ پچھلے 15 دن سے زیاد آفس کے ایک پروجیکٹ کی وجہ سے کافی مصروف تھا گھر پر بھی اُس کا کافی لیٹ آنا ہورہا تھا اِن دنوں اُن دونوں کی آپس میں بات چیت نہ ہونے کے برابر تھی لیکن عرا نے سوچ لیا تھا اِس ویک اینڈ اگر زیاد اسے عالیہ کی طرف نہیں لےگیا تو وہ ڈرائیور کے ساتھ چلی جائے گی اور تھوڑی دیر کے لیے عالیہ اور تزئین سے مل کر واپس آجائے گی 

"یہ پینٹنگ کہاں لے جارہی ہو شمع" 

اپنے کمرے کی دیوار پر لگی پینٹنگ شمع کے ہاتھ میں دیکھ کر عرا حیرت زدہ سی اُسے سے پوچھنے لگی

"کل رات زیاد بھائی نے مجھے بولا تھا اُس پینٹنگ کو ہٹانے کا شاید انہوں نے اِس کی جگہ آپ کی اور اپنی شادی کی تصویر بڑی کر کے لگانے کا سوچا ہے کیا آپ کو نہیں بتایا زیاد بھائی نے" 

شمع عرا کی لاعلمی پر حیرت کا اظہار کرتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"ہاں بتایا تو تھا مگر میں بھول گئی تھی ویسے بھی تمہارے زیاد بھائی کا پچھلے دو ہفتے سے گھر اتنا لیٹ آنا ہورہا ہے صحیح سے بات کہاں ہو پارہی ہے ان سے"

عرا شمع کو جواب دیتی ہوئی بولی وہ شمع کے پیچھے پیچھے اسٹور روم کی طرف چل دی جو گھر کے بیک سائیڈ پر موجود تھا

"حیرت ہے گھر کے اس پورشن میں بیسمنٹ کا دروازہ کُھلتا ہے اور مجھے معلوم ہی نہیں تھا" 

ٰعرا شمع کو بیسمنٹ کا دروازہ کھولتا دیکھ کر تعجب کرتی بولی

"پہلے یہاں پر بیسمنٹ نہیں تھا یہ چند سال پہلے ہی بنوایا ہے گھر کا سارا بےکار سامان آپ کو یہی ملے گا ارے بھابھی آپ اس دروازے کو بند مت کیجئے گا ورنہ ہم دونوں اندر ہی بند ہوجائیں گے اِس کا دروازہ خراب ہے اگر دروازہ غلطی سے بند ہو جائے تو اندر والا انسان دروازہ نہیں کھول سکتا"

شمع آرام سے سیڑھیاں اترتی ہوئی عرا کو بتانے لگی عرا نے دروازہ بند نہیں کیا وہ خود بھی احتیاط سے شمع کے پیچھے سیڑھیاں اترنے لگی 

"اتنا سفوگیشن ہے یہاں پر اتنا خوفزدہ سا لگ رہا ہے یہاں پر سب کچھ" سیڑھیاں اترنے کے بعد عرا بیسمینٹ کا جائزہ لیتی ہوئی بولی جس میں پرانے فرنیچر کو سفید چادروں سے ڈھاکہ گیا تھا جگہ جگہ بڑے بڑے جالے بھی موجود تھے ایک موٹا سا چوہا ایک کونے سے نکل کر فرنیچر کے بیچ کہیں جا چھپا تو عرا کی خوف سے آنکھیں پھیل گئی۔۔۔۔ غُرانے کی آواز پر عرا نے پیچھے مڑ کر سیڑھیوں سے اوپر دروازے کے پاس کھڑے شیرو کو دیکھا وہ بھی وہی آچکا تھا

"چلیں جی یہاں سے واپس چلتے ہیں ابھی تو بڑی بیگم صاحبہ گھر پر موجود نہیں ہیں مگر وہ آنے ہی والی ہیں اگر یہاں انہوں نے آپ کو اور مجھے دیکھ لیا تو بالوجہ خفا ہوگیں"

پینٹنگ کو ایک جگہ دیوار کے ساتھ رکھ کر اُس کو سفید چادر سے ڈھکتی ہوئی شمع عرا سے بولی جو فرش پر گری ہوئی رسٹ واچ کو اٹھاکر اس کے گرد جمی ہوئی مٹی صاف کرتی بہت غور سے دیکھ رہی تھی شمع کی آواز پر چونکی

"یہ گھڑی کس کی ہے شمع یہاں کیا کررہی ہے"

عرا دھڑکتے دل کے ساتھ طارق کی گھڑی کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی وہ بھلا اپنے ڈیڈ کی گھڑی کو کیسے نہیں پہچانتی تھی جو اس نے ہمیشہ طارق کے ہاتھ میں بندھی ہوئی دیکھی تھی وہ جانتی تھی یہ طارق کی گھڑی تھی اس جیسی کوئی دوسری گھڑی ہرگز نہ تھی کیوکہ گھڑی کے اندر کانٹے پر موجود ضرب کا نشان جسے وہ بچپن سے دیکھتی آرہی تھی وہ اس گھڑی کے کانٹے پر موجود تھا اور گھڑی کے پیچھے والے میٹل کے حصے پر بڑا سا (T) الفابیٹ اس کو آج بھی اچھی طرح یاد تھا

"یہ گھڑی تو میں نے بیگم صاحبہ کے پاس دیکھی تھی بلکہ آپ کی شادی سے پہلے انہوں نے ہی تو مجھے یہ گھڑی دی تھی کہ میں اِس کو پھینک دو تو میں نے اس کو بیسمینٹ میں ہی رکھ دی"

شمع عرا کو گھڑی کے متعلق بتانے لگی جسے سن کر عرا کنفیوز ہوگئی 

"ڈیڈ کی واچ آنٹی کے پاس۔۔۔ 

عرا دل میں سوچتی ہوئی خود سے بولی

"شمع ایسا ہے تم اوپر جاؤ اور یہ میرا موبائل بھی اپنے ساتھ لے جاؤ اِسے میرے کمرے میں رکھ دو میں تھوڑی دیر میں آجاؤں گی" 

عرا کو لگا اسے یہاں اکیلے تھوڑی دیر ٹھہرنا چاہیے تھا تبھی اس نے شمع کو اپنا موبائل پکڑاتے ہوئے واپس جانے کا بولا شمع عرا کا موبائل لیتی سیڑھیاں چڑھنے لگی اور بیسمینٹ کا دروازہ ویسے ہی کھلا چھوڑ کر وہاں سے چلی گئی عرا نے واچ کو ایک اسٹول پر رکھتے ہوئے سامنے فرنیچر پر سے بڑی سی چادر ہٹائی تو اس کو بڑے سے آئینے میں اپنا عکس نظر آیا یہ پرانے طرز کا بنا ہوا سنکھار میز تھا اس کے آئینے سے اسے اپنے پیچھے بیسمنٹ کا دروازہ نظر آنے لگا عرا اُس کی ساری درازیں ایک ایک کر کے کھولنے لگی تب اچانک عرا کو محسوس ہوا بیسمینٹ کے دروازے پر کوئی موجود ہے شیرو کی طرف اُس کا دماغ گیا تبھی اس نے پیچھے مڑ کر دیکھنا گوارا نہیں کیا مگر جیسے ہی بیسمینٹ کا دروازہ بند ہوا تب ایک دم پورے بیسمینٹ میں اندھیرا چھا گیا وہ جلدی سے پیچھے مڑی 

"یہ دروازہ کس نے بند کیا ہے کھولو دروازے کو" 

وہ تیزی سے سیڑھیاں چڑھتی دروازے کی جانب گئی تھی یہ حرکت کون کرسکتا تھا ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے سے وہ نسوانی ہاتھ دیکھ چکی تھی مگر چہرہ اس کو نظر نہیں آیا تھا 

"شمع دروازہ کھولو" 

جب عرا اندر سے دروازہ نہیں کھول پائی تو اُس نے دروازہ بچاتے ہوئے شمع کو پکارا لیکن شمع وہاں موجود ہوتی تو یقیناً دروازہ کھول دیتی 

"پلیز یہ دروازہ کھول دو اندر میرا دم گھٹ رہا ہے"

عرا بےبسی سے دروازہ پیٹتی ہوئی بولی اسے پچھتاوا ہونے لگا آخر اس نے اپنا موبائل شمع کو کیوں دیا تھوڑی دیر میں اسے چوہے کی آواز آنے لگی۔۔۔ نہیں وہاں ایک چوہا موجود نہ تھا بلکہ یہاں ایک سے زائد چوہے موجود تھے جو اُس کو اندھیرے میں نظر نہیں آرہے تھے مگر چوہوں کی آوازیں سن کر عرا کو خوف سا محسوس ہونے لگا 

"مجھے ڈر لگ رہا ہے میں مر جاؤں گی پلیز کوئی دروازہ کھول دو" 

عرا وہی سیڑھی پر دروازے کے پاس بیٹھتی ہوئی رونے لگی دوپہر کے وقت بھلا گھر کے پچھلے حصے میں کون آتا جو اُس کی مدد کرتا زیاد تو آفس میں موجود تھا 

****

وہ گہری نیند میں سو رہا تھا تب اس کے کمرے میں شیرو آکر ریان کی شرٹ کو اپنے منہ سے کھینچنے لگا 

"تنگ نہیں کرو شیرو جاؤ یہاں سے" 

ریان نے شیرو کو نیند میں بولتے ہوئے دوسری جانب کروٹ لےلی تب شیرو نے زور سے بھونکنا شروع کردیا 

"واٹ ہیپنڈ"

ریان نیند سے بےزار ہوتا شیرو سے پوچھنے لگا شیرو ایک مرتبہ دوبارہ اس کی آستین کھینچتا ہوا اسے باہر لے جانے لگا

"شمع کیا کھانا نہیں دیا تم نے آج شیرو کو" 

ریان تیز آواز میں شمع کو مخاطب کرتا ہوا پوچھنے لگا 

"ریان بھائی تھوڑی دیر پہلے ہی تو اس کا کھانا رکھ کر آئی تھی"

شمع کچن سے نکلتی ہوئی ریان کو بتانے لگی وہی اپنے کمرے سے عشوہ نکل آئی جسے دیکھ کر شیرو اس پر غصّے میں جھپٹا

"ریان میں کسی دن مار ڈالوں گی آپ کے اِس منحوس کُتے کو" 

اپنے بازو پر شیرو کے ناخنوں کے نشان دیکھ کر عشوہ غصّہ کرتی ہوئی ریان سے بولی 

"شیرو کیا پرابلم ہے"

ریان شیرو کی بیلٹ پکڑتا ہوا اسے عشوہ کے پاس سے ہٹاکر پوچھنے لگا وہ عشوہ پر مسلسل غصہ کرتا ہوا بھونکے جارہا تھا شیرو ایک مرتبہ دوبارہ ریان کی شرٹ پکڑ کر اسے کھینچتا ہوا لان کی طرف لے جانے لگا 

****

"زیاد پلیز مجھے بچھالو مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے میں، میں یہاں مر جاؤں گی" 

ایک مرتبہ پھر وہ اسی سنسان قبرستان میں گہری قبر کے اندر موجود تھی جہاں مکھوٹے میں اپنا چہرہ چھپائے وجود اس پر مٹی ڈال رہا تھا عرا کا وجود آدھے سے زیادہ مٹی سے ڈھک چکا تھا مگر وہ مسلسل زیاد کو مدد کے لیے پکار رہی تھی زیاد بالکل خاموش کھڑا عرا کو دیکھ رہا تھا اپنی موت کا سوچ کر عرا پہلے یہ اپنی زندگی سے ہار مانتی آنکھیں بند کرچکی تھی 

"عرا" تب ایک مردانہ آواز کی پکار اُس کے کانون نے سنی مگر وہ آواز زیاد کی ہرگز نہ تھی 

"عرا آنکھیں کھولو یہاں دیکھو مجھے" 

وہ آواز عرا کو اپنے بےحد قریب سے آئی کوئی اپنا ہاتھ اُس کی جانب بڑھا کر اُس کو اس گہری قبر سے باہر نکال رہا تھا 

"زیاد" بند آنکھوں کے ساتھ عرا کے لب ہلکے سے ہلے

"نہیں ریان۔۔۔ عرا اپنی آنکھیں کھولو پلیز"

مردانہ آواز پر عرا نے اپنی آنکھیں کھولی تو ریان کو اپنے پاس موجود پایا یہ کوئی قبر نہ بلکہ بیسمینٹ تھا جہاں وہ خوف سے بےہوش ہوچکی تھی اور مدد کے لیے کسی کو پکار رہی تھی عرا کو یاد آنے لگا

"ریان" عرا نے غائب دماغی میں ریان کو دیکھتے ہوئے اس کا نام پکارا اس کو گہری قبر سے باہر نکالنے والا بھی تو یہی چہرہ تھا اس کی جان بچانے والا عرا کی آنکھیں دوبارہ بند ہونے لگی

"شمع جلدی پانی لاو" 

ریان نے عرا کا سر اونچا کرکے اپنا بازو اُس کے شانے پر پھیلاتے ہوئے سہارے دے کر عرا کو بٹھانے کی کوشش کرنے لگا

"عرا آنکھیں کھولو مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے تمہیں"

ریان پریشانی کے عالم میں عرا کی بند آنکھیں دیکھ کر اس کا گال تھپتھپاتا ہوا اُسے پکارنے لگا مگر عرا نے اپنی آنکھیں نہیں کھولی شیرو بھی وہی اُس کے پاس موجود تھا

"میں نے اِن سے کہا تھا کہ یہاں پر مت رکیں معلوم نہیں یہ دروازہ کیسے بند ہوگیا" 

شمع ریان کو پانی کا گلاس تھماتی ہوئی افسوس کرتی بولی 

"باتوں میں وقت ضائع مت کرو جاؤ جلدی سے رؤف سے بولو کہ گاڑی اسٹارٹ کرے اسے ہاسپٹل لےکر جانا پڑے گا"

ریان نے شمع سے بولتے ہوئے عرا کے بےہوش وجود کو اپنے بازووں میں اٹھالیا تو اُس کی نظر اسٹول پر رکھی گھڑی پر پڑی وہ بازوؤں میں موجود عرا کا چہرہ دیکھنے لگا لیکن یہ وقت کوئی اور بات سوچنے کا نہیں تھا وہ عرا کو اٹھائے بیسمنٹ سے باہر نکلنے لگا 

****

"مبارک ہو آپ کی مسز پریگننٹ ہیں"

ریان لیڈی ڈاکٹر کے منہ سے ایسی بات سن کر کافی دیر تک کچھ بول نہ سکا بس خاموش نظروں سے اُس ڈاکٹر کا چہرہ دیکھتا رہا

"سم تھنگ رونگ مسٹر ریان" 

لیڈی ڈاکٹر ریان کے یوں دیکھنے پر اُس سے پوچھنے لگی تو وہ ایک دم ہوش میں آیا

"شی از ناٹ مائے وائف، ہسبینڈ کو کال کر کے بلایا ہے وہ آتا ہوگا" ریان لیڈی ڈاکٹر سے بول کر اس کمرے میں رکا نہیں اُٹھ کر باہر نکل گیا جبکہ لیڈی ڈاکٹر تعجب سے اُس مرد کو دیکھنے لگی جو تھوڑی دیر پہلے اِس لڑکی کے لیے کس قدر فکر مند اور پریشان نظر آرہا تھا 

****

"عرا میری جان اپنی آنکھیں کھولو"

زیاد کی آواز پر عرا نے آہستہ سے اپنی انکھیں کھولی زیاد نے عرا کا پکڑا ہوا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگالیا اِس وقت وہ اسپتال کے کمرے میں موجود تھی اور ریان کے کال کرنے پر زیاد اُس کے پاس پہنچ چکا تھا

"تم کیوں گئی تھی بیسمنٹ میں اُس کا لاک خراب ہے اگر ریان وہاں نہیں پہنچتا تو۔۔۔ کیوں کی تم نے یہ حماقت جانتی ہو ریان کی کال سن کر میں کس قدر پریشان ہوگیا تھا تمہارے لیے"

زیاد اُس کو ہوش میں آتا دیکھ کر بولا عرا کے اٹھ کر بیٹھنے پر زیاد اُس کو اپنے بازوؤں کے حصار میں لےلیا وہ عرا کے یوں بےہوش ہونے پر پریشان ہوچکا تھا

"کیا ریان نے میری ہیلپ کی ہے" 

زیاد کے بازوؤں میں ہلکی آواز میں عرا اُس سے پوچھنے لگی 

"ہاں دوسری بار اُس نے تمہیں بچایا ہے"

زیاد سوئمنگ پول والا سین یاد کرتا عرا سے بولا

"نہیں تیسری بار۔۔۔۔

عرا آئستہ آواز میں بولی خواب میں بھی تو زیاد کی بجائے ریان نے ہی اُس کی ہیلپ کی تھی گہری قبر سے باہر وہی اُس کو لایا تھا

"تیسری بار؟ ؟؟

زیاد اس سے الگ ہوتا سوالیہ نظروں سے عرا کو دیکھنے لگا

"ہاں مجھے بار بار ایک خواب دکھائی دیتا ہے میں مشکل میں اور تکلیف میں بھی وہاں کوئی بھی میری مدر کرنے والا نہیں اور جو ہے وہ میری مدد نہیں کررہا مگر ریان آکر مجھے اس مشکل سے نکلتا ہے اور اُس تکلیف سے نجات دلاتا ہے" 

عرا کھوئی ہوئی زیاد سے بولی تو زیاد غور سے اُس کو دیکھنے لگا عرا اچانک کچھ یاد کرتی بولی

"زیاد بیسمینٹ کا دروازہ کسی نے جان کر بند کیا تھا میں نے خود دیکھا تھا کسی کو دروازہ بند کرتے ہوئے" 

عرا کی بات سن کر زیاد عرا کا چہرہ دیکھنے لگا

"تم کہنا کیا چاہ رہے ہو ماں نے یہ کام کیا تھا"

بےشک عرا منہ سے کچھ نہ بولے مگر زیاد جانتا تھا وہ یہی سمجھ رہی ہوگی اس لیے سنجیدگی سے عرا سے پوچھنے لگا 

"زیاد میں اپنے اور تمہارے رشتے کے بیچ کوئی دوری نہیں چاہتی۔۔۔ میں اگر اپنے منہ سے نام لوں گی تو تمہیں مجھ پر غصہ آنے لگے گا شاید تم میرا یقین بھی نہ کرو جبکہ تم خود بھی جانتے ہو میرا وجود سکندر ولا میں پہلے ہی دن سے کس کو کھٹک رہا ہے"

عرا نے بےشک مائے نور کو دروازہ بند کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا مگر وہ جانتی تھی اُس کے علاوہ کوئی دوسرا یہ کام نہیں کرسکتا 

"آج میری ایک بات یاد رکھنا میرے اور تمہارے بیچ کبھی بھی دوری نہیں آسکتی یہ بات سوچنا چھوڑ دو کہ کوئی ہم دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کرسکتا ہے میں ایسا کبھی نہیں ہونے دو گا"

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے ایک مرتبہ دوبارہ اسے اپنے حصار میں لےلیا 

"ایم سوری میری جان مجھے تمہاری طرف سے یوں غافل نہیں ہونا چاہیے تھا اپنے پروجیکٹ کو لےکر میں کچھ دنوں سے اس قدر مگن ہوگیا کہ تم پر دھیان ہی نہیں دیا شکر ہے آج ریان وہاں بروقت پہنچ گیا اگر تمہیں یا پھر میرے بچے کو کوئی نقصان پہنچ جاتا تو میں خود کو کبھی بھی معاف نہیں کر پاتا"

زیاد عرا کے وجود کو نرمی سے حصار میں لیے بولا تو بچے والی بات پر عرا بری طرح چونکی اور زیاد سے الگ ہوتی ہوئی حیرانگی سے آنکھیں کھول کر زیاد کو دیکھنے لگی عرا کے تاثرات دیکھ کر زیاد آئستہ سے مسکرایا

"جانتی ہو عرا ایک شوہر اپنی بیوی کو سب سے زیادہ کس وقت اپنے دل کے قریب تر محسوس کرتا ہے جب وہ اس کو اولاد دینے والی ہوتی ہے"

زیاد نے عرا سے بولتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہونٹوں سے لگایا اور اس کا چہرہ تھام کر اپنے چہرے کے قریب کیا

"آئی پرامس اب میں خود سے تمہارا ہر طرح سے خیال رکھوں گا میرا سارا وقت، میری ساری توجہ اب صرف اور صرف میری پیاری سی بیوی کے لیے ہوگی اب تمہیں کسی بھی طرح کی کوئی ٹینشن لینے کی یا فکریں پالنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی تم کچھ بھی فضول کا سوچو گی تمہیں خوش رہنا پڑے گا بلکہ نہیں تمہیں خوش رکھنے کی مکمل ذمہ داری میری ہے آئی پرامس میں تمہیں ہر طرح سے خوش رکھوں گا مجھے تم سے اپنا بےبی چاہیے جو مجھے ڈیڈ بولے گا۔۔۔ ہم دونوں کا رشتہ مزید مضبوط کرنے والا ہم دونوں کی محبتوں کا اصل حقدار اِس دنیا میں آجائے گا چند ماہ  کے بعد کاش یہ نو ماہ جلد گزر جائے میرے لیے سب سے خوبصورت دن وہی ہوگا جب میری اولاد میری گود میں ہوگی" 

زیاد کی باتوں پر اور اُس کی ایکسائٹمنٹ دیکھ کر عرا اپنے آنسو پوچھتی ہوئی مسکرا دی یہ خوشی کے آنسو تھے جو اولاد جیسی نعمت کی خبر سن کر اس کی آنکھوں سے نکل پڑے تھے

"آج کا دن میرے لیے کسی خوشی سے کم نہیں ہے مجھے بہت بڑی گڈ نیوز دی ہے تم نے"

زیاد نے بولتے ہوئے عرا کی پیشانی پر اپنے ہونٹ رکھے۔۔۔ دروازے پر ناک ہوا زیاد نے روم کا دروازہ کھولا تو ریان کو دروازے پر کھڑا پایا وہ ہاتھوں میں بُکے لیے کھڑا تھا 

"اندر آجاؤ"

ریان کے پوچھنے پر زیاد نے دروازے سے ہٹتے ہوئے اس کو اندر آنے کی جگہ دی

"کیوں نہیں" زیاد اُس کی سرخ آنکھوں کو غور سے دیکھنے لگا 

"صبح سے مائیگرین کا درد ہورہا تھا ابھی تک خود کو ٹھیک محسوس نہیں کررہا دوبارہ پین کلر لی ہے اب واپس جاکر نیند لوں گا تو درد بہتر ہوجائے گا"

اِس سے پہلے زیاد اُس سے سرخ آنکھوں کے متعلق پوچھتا ریان نے پہلے ہی بولنا شروع کردیا 

"بائی دا وے کونگریچولیشن آج یقیناً تم دونوں کے لیے خوشی کا دن ہے اور میں تمہارے لیے دل سے خوش ہوں" 

ریان زیاد کو دیکھتا ہوا بولا تو زیاد خاموشی سے ریان کا چہرہ دیکھنے لگا جس پر مسکراہٹ بھی تھی سرخ آنکھوں کے ساتھ اُس کے چہرے پر سجی مسکراہٹ دیکھ کر زیاد مسکرا نہ سکا زیاد اس کے درد کو سمجھتا تھا یہ درد اس کے سر میں نہیں بلکہ دل میں ہورہا تھا 

"ایسے کیا دیکھ رہے ہو یار میں سچ میں خوش ہوں یقین نہیں آرہا کیا" 

ریان نے بولتے ہوئے آگے بڑھ کر خود سے زیاد کو گلے سے لگالیا۔۔۔ اچھی اداکاری کرلیتے ہو زیاد کا دل چاہا وہ ریان سے بول دے مگر وہ کہہ نہ سکا 

"تمہیں اپنے فیوچر کے متعلق سیریس ہوکر سوچنا چاہیے" 

زیاد کے مشورے پر ریان اس سے الگ ہوا 

"دیکھو اگر ماں ایلکس کے لیے تیار ہوجاتی ہیں تو کچھ سوچتا ہوں"

مذاق میں کی ہوئی بات پر ریان کے ساتھ زیاد ہنسا تو ریان خاموش بیٹھی عرا کو دیکھ کر اُس کے پاس آیا

Congrates

ریان پھولوں کا بکے عرا کی جانب بڑھاتا ہوا بولا تو عرا نے زیاد کو دیکھا 

"اس کو مت دیکھو میرا بھائی کنزرویٹو نہیں کہ میرے تم سے بات کرنے یا بکے دینے پر ناراض ہوجائے۔۔۔ میری دعا ہے کہ زیاد کے ساتھ تم ہمیشہ خوش رہو" 

ریان عرا کو بکے تھماتا ہوا ہسپتال کے کمرے سے باہر چلا گیا عرا زیاد کو دیکھنے لگی شاید اب دوبارہ سے زیاد ریان کا سوچ کر ڈسٹرب ہوجاتا مگر زیاد اسمائل دیتا ہوا عرا کے پاس چلا آیا 

"میں آج کے دن ملی ہوئی اِس خوشی کو تمہارے ساتھ سیلیبریٹ کرنا چاہتا ہوں" 

زیاد نے عرا کی جانب ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا تو عرا اسمائل دیتی ہوئی اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتی بیڈ سے اتر کر کھڑی ہوگئی 

****

سمندر کی لہریں چٹانوں سے ٹکرا کر شور برپا کررہی تھی ریان بالکل خاموش بڑی سی اونچی چٹان پر بیٹھا ہوا ان شور مچاتی لہروں کو دیکھ رہا تھا جو زور و شور سے پتھروں سے ٹکرا کر دم توڑ رہی تھی بالکل ایسا ہی شور وہ اپنے اندر لیے خاموش بیٹھا ان لہروں کو دیکھ رہا تھا ہاتھ میں پکڑا ہوا انرجی ڈرنگ کا خالی کین اس نے اچھال کر دور پانی میں پھینکا اور آسمان کی طرف اشکبار آنکھوں سے دیکھنے لگا

"میرے ساتھ اتنا برا کیا تُو نے۔۔۔ جب اسے میرے نصیب میں لکھا ہی نہیں تھا تو پھر کیوں تُو نے اُس کی محبت میرے دل میں ڈال دی کیوں دے دیا مجھے زندگی بھر کا روگ مانا کہ میں تیرا گنہگار بندہ ہوں لیکن تُو کوئی دوسری سزا میرے لیے منتخب کرلیتا اس لڑکی کو کیسے میں ساری عمر اپنے ہی بھائی کے ساتھ دیکھ کر گزار سکتا ہوں جس لڑکی کی محبت میری نس نس میں بھر کر روز بہ روز پروان چڑھ رہی ہے۔۔۔ اپنے سینے سے میں کیسے اپنا دل نکال کر کہیں دور پھینک دوں جو اُسی لڑکی کا طلبگار ہے یہ بوجھ اٹھانا بہت مشکل ہے میں یہ بوجھ نہیں اٹھا سکتا اگر تو اُسے سکون بناکر میرے دل میں نہیں اتار سکتا تو مجھے سکون دے دے تیرے لیے سب آسان ہے مجھے سکون چاہیے یامیرے رب مجھے سکون دے دے"  

ریان بھیگی آنکھوں کے ساتھ آسمان کو دیکھتا ہوا مخاطب تھا

****

"کہاں غائب رہے آج سارا دن یہ کون سا وقت ہے گھر آنے کا تمہیں اندازہ نہیں ہے تمہاری ماں گھر میں تمہارا انتظار کر رہی ہوتی ہے" 

اپنے کمرے کی کھڑکی سے زیاد کی گاڑی سے عرا کو اترتا دیکھ کر مائے نور انتظار میں تھی کب زیاد اُس کے کمرے میں آتا کب وہ اُس سے دیر سے گھر آنے کا شکوہ کرتی

"آج میں آپ کے کسی سوال کا جواب دینے نہیں آیا ہوں ماں بلکہ آج میں آپ سے اپنے سوالوں کا جواب طلب کرنے آیا ہوں" 

زیاد مائے نور کے کمرے میں کھڑا اس سے مخاطب ہوا تو اُس کی بات پر مائے نور کی بھنویں تنی وہ راکنگ چیئر پر بیٹھی ہوئی زیاد کو گھور کر دیکھنے لگی جس کا لہجہ گستاخی سے بھرا تو نہ تھا مگر بےحد سنجیدہ تھا

"اپنی بیوی کی باتوں میں آکر اگر تم نے مجھ سے کسی بھی طرح کی گستاخی کی تو میں اس لڑکی کو یہاں سے دھکے دے کر نکال دوں گی تم بھی چلے جاؤ میرے کمرے سے"

مائے نور غُراتی ہوئی بولی اس کو عشوہ اور شمع سے سارے قصّے کا معلوم ہوچکا تھا بیسمینٹ دروازہ بند ہوجانے کی وجہ سے عرا کا بےہوش ہوجانا اور ریان کا اس کی بےہوشی کی حالت میں اسپتال لے جانا اور اب رات کو عرا کا زیاد کے ساتھ واپس لوٹنا مائے نور اچھی طرح جانتی تھی بیسمینٹ کا دروازہ بند ہونے کا الزام اسی پر آنا تھا جو کہ اُس نے ہرگز نہیں کیا تھا 

"تو یعنٰی آپ نے سچ میں عرا کے ساتھ ایسا کیا ہے آپ کے اس عمل سے میرا بہت زیادہ دل دکھا ہے" 

زیاد مائے نور کو دیکھ کر افسوس کرتا بولا تو مائے نور کرسی سے اٹھ کر چلتی ہوئی زیاد کے پاس آئی

"صرف تمہاری وجہ سے میں اب تک اُس لڑکی کو سکندر ولا میں برداشت کررہی ہوں زیاد اگر مجھے اس کے ساتھ کچھ کرنا ہوتا تو میں بہت پہلے کر گزرتی اور جو میں اُس کے ساتھ کرتی وہ چوری چھپے نہیں بلکہ سب کے سامنے بنا کسی سے ڈرے کرتی اور اس کا اعتراف بھی کرتی۔۔۔ میں نے بیسمنٹ کا دروازہ بند نہیں کیا اور نہ ہی میں اُس وقت گھر میں موجود تھی اب اگے سے اگر تم نے مجھے کچھ بھی بولا تو میں بھول جاؤ گی کہ تم میری وہ اولاد ہو جو مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے" 

مائے نور نے زیاد کو آنکھیں دکھاتے ہوئے اپنی پوری بات مکمل کی اور جو بھی کہا بالکل سچ ہی کہا تھا 

"اب آپ صرف ایک بات یاد رکھیے گا عرا اب صرف میری بیوی نہیں بلکہ وہ میرے بچے کی ماں بننے والی ہے شی از پرگنینٹ اگر اس کو یا پھر میرے بچے کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو میں اُسی وقت سکندر ولا چھوڑ کر چلا جاؤں گا" 

زیاد اپنی بات مکمل کرکے رکا نہیں بلکہ مائے نور کے کمرے سے چلا گیا جبکہ مائے نور زیاد کی بات سن کر گنگ رہ گئی 

"ماں بننے والی ہے" 

وہ زیاد کے الفاظ دہراتی ہوئی بالکل خاموشی سے دوبارہ کرسی پر بیٹھ گئی

*****

رات کا دوسرا پہر تھا عشوہ کے کمرے کا دروازہ کھلا اس نے کمرے میں داخل ہوکر کمرے کا دروازہ لاک کیا تو کھٹکے کی آواز سے عشوہ کی آنکھ کھل گئی وہ بیڈ سے اٹھ کر چلتی ہوئی ریان کے پاس آئی 

"آپ اس وقت میرے کمرے میں" 

عشوہ اپنے کمرے میں رات کے اس پہر ریان کی آمد پر چونکی مگر ریان نے منہ سے کچھ بولے بغیر عشوہ کی بات کے جواب پر زوردار طمانچہ اُس کے منہ پر مارا تو عشوہ شاکڈ کی کیفیت میں اپنے گال پر ہاتھ رکھے ریان کو دیکھنے لگی جو اُس کے منہ پر طماچہ مارنے کے بعد بالکل پرسکون انداز میں اُس کے سامنے کھڑا تھا 

"بیسمنٹ کا دروازہ کیوں بند کیا تھا تم نے" 

ریان کی بات سن کر عشوہ ایک پل کے لیے بری طرح چونکی دوسرے ہی پل سنبھل کر بولی 

"میں ایسی حرکت کیوں کرو گی وہ بھی تب جب کوئی بیسمینٹ میں موجود ہو میں نے بیسمینٹ کا دروازہ بند نہیں کیا تھا"

عشوہ ریان کو دیکھتی ہوئی اسے بتارہی تھی تبھی ریان نے دوسرا طماچہ اُس کے گال پر رسید کیا 

"ریان" 

عشوہ صدمے اور حیرت سے ملتے جلتے تاثرات لیے ریان کو دیکھ کر اس کا نام پکارنے لگی 

"یہ تھپڑ تمہارے جھوٹ بولنے کی سزا ہے میرے سامنے تم اِس بات سے انکار نہیں کرسکتی کہ تم نے بیسمینٹ کا دروازہ بند کیا تھا میں صرف تم سے وجہ پوچھنے آیا ہوں کہ تم نے ایسا کیوں کیا عرا کے ساتھ" 

ریان اپنے ٹراؤزر کی پاکٹ میں دونوں ہاتھ ڈالے عشوہ سے پوچھنے لگا شیرو کا عشوہ پر غصہ بھوکنا بلاوجہ ہرگز نہ تھا اور بیسمینٹ میں عرا کو بےہوش دیکھ کر ریان اسی وقت سارا ماجرہ سمجھ گیا تھا لیکن وہ پہلے عرا کو اسپتال لےکر جانا چاہتا تھا بعد میں عشوہ سے اس کی حرکت کی وجہ پوچھنے کا ارادہ رکھتا تھا 

"آپ اس معمولی سی لڑکی کے لیے مجھ پر ہاتھ اٹھائیں گے ریان" 

عشوہ غصے میں ریان کے سامنے بولی تو ریان نے اس کے قریب آکر عشوہ کا منہ جبڑے سے پکڑا 

"وہ معمولی لڑکی نہیں ہے وہ یہاں، اس جگہ ریان سکندر کے دل میں بستی ہے" ریان اپنی انگلی سے اپنے دل کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا اور جھٹکے سے عشوہ کا پکڑا ہوا منہ چھوڑا 

"اور جو لڑکی ریان سکندر کے دل میں اپنی محبت کا ڈیرا جمالے وہ معمولی لڑکی نہیں ہوسکتی اگر تم نے دوبارہ عرا کو معمولی سمجھ کر اس کے ساتھ کچھ بھی غلط کیا تو میں تمہارا یہ چہرہ اور تمہارا حشر دونوں بگاڑ کر رکھ دوں گا" 

ریان عشوہ کو وارن کرتا ہوا اس کے کمرے سے باہر چلا گیا

"اس دو ٹکے کی لڑکی کی خاطر آپ کو مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیے تھا ریان میں اب اس کو نہیں چھوڑوں گی جب تک وہ لڑکی سکندر ولا میں رہے گی تب تک آپ کے دل میں محبت بن کر سانس لیتی رہے گی اسے آپ کے دل سے نکالنے کے لیے عاشو اب کسی بھی حد تک جاسکتی ہے شاید بھائی کو بھی اپنے رشتے کی قربانی دینا پڑے لیکن میں آپ کو حاصل کر کے ہی رہوں گی ہر قیمت پر" 

عشوہ غصے میں خود سے عہد کرتی ہوئی بولی 

"زیاد تم سن رہے ہو نہ میں کیا بول رہی ہوں یا صرف اچھا اچھا کیے جارہے ہو میری بات پر" 

لیپ ٹاپ پر مصروف زیاد کی توجہ عرا ایک مرتبہ پھر اپنی طرف دلاتی ہوئی بولی 

"ہاں یار میں نے سن لیا ہے حارث سعودیہ سے آچکا ہے تزئین کے ساتھ اُس کے نکاح کی ڈیٹ فکس ہوگئی تھی اور آج ان دونوں کا نکاح ہے لیکن یار ہم دونوں تزئین کا نکاح کیسے اٹینڈ کرسکتے ہیں تم خود سوچو تمہاری ڈاکٹر نے تمہیں احتیاط کا بولا ہے ماں تمہیں اب کہیں بھی جانے نہیں دیں گیں تین دن پہلے بھی میں تمہیں تمہاری فرینڈ شہرینہ کی شادی میں لے گیا تھا اس کے بعد ماں سے کتنی باتیں سنی تھی میں نے"  

زیاد عرا کی کنڈیشن کے باعث اس کو سمجھاتا ہوا بولا عرا کی پریگننسی کو تیسرا مہینہ اسٹارٹ ہوچکا تھا۔۔۔ اِن دنوں اس کو اپنی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی اس کی وجہ سے لیڈی ڈاکٹر نے اُس کو احتیاط بتائی تھی ڈاکٹر کی بات پر مائے نور نے اس پر پابندیاں لگادی تھیں لیکن انوکھی بات یہ تھی کہ عرا کی پریگننسی یعنیٰ زیاد کے بچے کی آمد کا سن کر مائے نور کے رویے میں تھوڑی بہت تبدیلی آئی تھی 

"زیاد تم کتنی عجیب بات کررہے ہو تزئین کی خوشی میں اُس کے اتنے اہم دن میں نہ جاؤ یار وہ میری کزن بالکل بہن کی طرح ہے میرا بچپن اس کے ساتھ گزرا ہے اور کل تم مجھے اپنی سائرہ چچی کی طرف لے گئے تھے تب تو آنٹی نے کچھ نہیں کہا تب بھی تو مجھے ڈاکٹر نے احتیاط کا بولا تھا"

عرا برا مناتی ہوئی بولی تو زیاد لیپ ٹاپ بند کرتا ہوا عرا کو سنجیدگی سے دیکھ کر بولا

"یار ایک تو یہ تم اپنا اور میرا کرنا بند کرو بس میں نے بول دیا ہے ہم نہیں جائیں گے تو پھر بحث کرکے اپنا اور میرا موڈ خراب نہیں کرو اپنی پھپھو سے فون پر معذرت کرلینا اور رؤف کے ہاتھ تزئین کو کوئی اچھا سا گفٹ بھجوا دینا"

زیاد عرا سے بول کر بات ختم کرتا ہوا آفس جانے کے لیے تیار ہونے لگا تو عرا کو اس کا رویہ برا لگا۔۔۔ وہ جانتی تھی مائے نور اُس کی عالیہ پھپھو کو سخت ناپسند کرتی تھی اور زیاد کو بھی وہاں جانے سے روکتی تھی اس وجہ سے زیاد اب اُس کی پھپھو کی طرف جانے سے یا ان سے ملنے سے کترانے لگا تھا کہیں مائے نور اس بات کا برا نہ مان جائے 

"صاف بولو میری غریب پھپھو کا اسٹینڈرڈ تم لوگوں کے اسٹینڈرڈ سے میچ نہیں کرتا اس لیے تم مجھے وہاں نہیں لے جارہے ہو ابھی پرسوں تمہارے فرینڈ کے گھر جب ڈنر ہوگا تو۔۔۔ 

عرا زیاد سے بول ہی رہی تھی تو زیاد اُس کی بات کاٹتا ہوا بولا  

"نہیں جائیں گے ہم لوگ میرے دوست کے گھر ڈنر پر اوکے۔۔۔ دیکھو عرا ہم دونوں کو اپنے بچے کو پہلی ترجیح دینی چاہیے اس کے بارے میں پہلے سوچنا چاہیے نہ کہ ہمارے ریلیٹو اور فرینڈز کے بارے میں۔۔۔ تم یہ نوٹ کرو تمہاری پریگننسی کو لےکر ماں کتنا خوش ہیں اُن کے رویے میں کس قدر چینج آیا ہے پلیز یار تمہاری پریگننسی کا پیریڈ ساتھ خیریت سے گزر جائے پھر تم جہاں بولو گی میں تمہیں وہاں لے کر چلوں گا پرامس۔۔۔ اچھا سنو آج میرا آفس سے کافی لیٹ آنا ہوگا تم دوپہر کا لنچ ٹائم پہ لوگی اور میڈیسن بھی اور پھر رات کا ڈنر بھی تمہیں پراپر طریقے سے کرنا ہے اب ادھر آؤ"

زیاد اپنے آفس کی تیاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کو تلقین کرتا ہوا آخر میں عرا کو اپنے پاس بلا کر بانہوں میں بھر چکا تھا اس کے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھتا ہوا بولا

"تھوڑی دیر کے لیے لیٹ جاؤ معلوم نہیں کیو روز اتنی صبح جاگ جاتی ہو۔۔۔ اب تھوڑا ریسٹ میرے بےبی کو بھی دو پھر رات میں ملاقات ہوتی ہے" 

اُس کی اُداسی کو فی الحال اگنور کرتا وہ عرا کو بیڈ پر لٹاکر آفس کے لیے نکل گیا

****

"جب تم خود یہاں نہیں آسکتی تو گفٹ بھیجنے کی کیا ضرورت ہے ایسے موقع پر تو بہنوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اب تمہاری بھی مجبوری ہے طعبیت ٹھیک نہیں ہے تو کیا کیا جاسکتا ہے" 

تزئین کی بات سن کر عرا نے اداسی سے کال کاٹ کر موبائل صوفے پر اچھالا جو کہ صوفے کی بجائے نیچے فرش پر گر پڑا اپنے کمرے سے باہر آتا ریان عرا کو ڈرائینگ روم میں دیکھ کر چونکا پھر اُس کی نظر فرش پر گرے ہوئے سیل فون پر پڑی جسے عرا نے اٹھانے کی زحمت نہیں کی تھی

"کیا ہوا طبیعت ٹھیک ہے تمہاری" 

عرا کے چہرے پر اداسی دیکھ کر ریان عرا کی طرف متوجہ ہوتا اس سے پوچھنے لگا جس پر عرا چڑی 

"میری طبیعت ٹھیک ہو یا خراب تم سے مطلب" 

عرا کی اداسی چڑچڑے پن میں ڈھلنے لگی وہ ریان سے بدتمیزی سے بولتی ہوئی شمع کو آواز دینے لگی 

"ٹیبل پر جو گفٹ رکھا ہے رؤف سے کہو وہ میری پھپھو کے گھر دے آئے"

شمع کی آمد پر عرا ریان کو نظر انداز کرتی شمع سے بولی اور وہاں سے لان میں چلی گئی۔۔۔ ریان شمع کو دیکھنے لگی تب ریان کو شمع کی زبانی عرا کی اداسی کی وجہ معلوم ہوئی

****

"بیٹیاں سسُرال کی ہوجاتی ہیں تو میکہ پرایا ہوجاتا ہے اُن کے لیے۔۔۔ تزئین تمہاری ہم عمر ہے نہ اُس کا کوئی بہن بھائی تھا نہ تمہارا۔۔۔ تم دونوں ایک ساتھ پل کر میرے پاس جوان ہوئی ہو اگر تھوڑی دیر کے لیے وقت نکال کر تزئین کی خوشی میں آجاتی تو اُس کا دل بڑا ہوجاتا مگر اس میں تمہارا بھی قصور نہیں تمہاری ساس کے لچھن مجھے خوب دکھائی دیتے ہیں چلو خوش رہو اپنے سسرال میں اور اپنا زیادہ دھیان رکھا کرو ان دنوں"

عالیہ کی بات یاد کرکے اس کا جی گڑھنے لگا لان میں آنے کے بعد عالیہ اور تزئین کی باتیں یاد کرکے وہ مزید اُداس ہوچکی تھی اوپر سے ریان کا چہرہ دیکھ کر اس کو اور بھی غصہ آنے لگا تھا وہ زیاد کے کہنے کے مطابق روف کے ہاتھ تزئین کے لیے نکاح کا گفٹ بھیجوا چکی تھی مگر نہ جانے کیوں اُس کا دل اداس تھا

"چلو تمہیں تمہاری کزن سے ملوا کر آتا ہوں آج اُس کا نکاح ہے تمہاری پھپھو اور تزئین تمہاری کمی محسوس کررہی ہوگیں اور تم خود بھی اُداس دکھائی دے رہی ہو تھوڑی دیر کے لیے چل کر اُن سے مل لو ہے"

ریان کے بولنے پر عرا حیرت سے اُس کو دیکھنے لگی پھر اس کے چہرے پر بےزاری اتر آئی 

"فضول باتیں مت کیا کرو زیاد اور آنٹی دونوں کو میرے جانے پر اعتراض ہوگا دونوں کو ہی یہ بات بری لگ سکتی ہے پلیز تم جاؤ یہاں سے"

بےزار سا منہ بناکر وہ ریان سے بولی اور خود وہاں سے جانے لگی کیونکہ وہ جانتی تھی ریان ڈھیٹ ہے وہ یہاں سے نہیں جائے گا 

"زیاد اور ماں کو کون بتائے گا"

ریان کے بولنے پر عرا رک کر ریان کا چہرہ دیکھنے لگی۔۔۔ آج زیاد کو آفس سے لیٹ آنا تھا اور اتفاق سے مائےنور اور عشوہ بھی گھر پر موجود نہ تھی 

"اتنا کیا سوچ رہی ہو تمہاری کزن اور پھپھو تمہیں وہاں دیکھ کر خوش ہوجائیں گیں تمہاری اپنی اداسی بھی اُن سے مل کر دور ہوجائے گی ہم کون سا وہاں پر زیادہ دیر بیٹھیں گے بس گفٹ دے کر آجائیں گے میں رؤف کو گفٹ لے جانے سے منع کرچکا ہوں دیر مت کرو نکاح کا ٹائم نکل جائے گا" ریان کے بولنے پر عرا عجیب سی کشمکش میں ریان کو کنفیوز ہوکر دیکھنے لگی 

"میں زیاد سے کوئی بھی بات چھپاتی اس طرح اس کو بغیر بتائے جانا مناسب نہیں"

عرا اداسی سے اسے منع کرتی بولی 

"تو کون کہہ رہا ہے چھپانے کو واپس آکر بتا دینا اب چلو بھی"

ریان کے بولنے پر عرا تزئین کا چہرہ دماغ میں لاتی ہوئی ریان کے ساتھ چل دی 

"مجھے معلوم یہ صحیح نہیں ہے جو میں نے کیا ہے" 

عرا کی طبیعت کی وجہ سے وہ احتیاط سے ڈرائیونگ کررہا تھا عرا ریان کو ڈرائیونگ کرتے دیکھ کر بولی۔۔۔ یوں زیاد کو بناء انفارم کیے اسے ریان کے ساتھ اس طرح جانے پر گلٹ بھی محسوس ہورہا تھا

"کچھ غلط کام ایسے ہوتے ہیں جو ہم سے ہوجاتے ہیں ہمہیں معلوم بھی ہوتا ہے یہ غلط ہے مگر ہم پھر بھی کر گزرتے ہیں"

ریان ایلکس سے ساتھ اپنی گزاری ہوئی رات کو سوچ کر بولا تو عرا اُس کی بات پر مشکوک انداز میں ریان کو دیکھنے لگی اس انسان کے ساتھ اکیلے گھر سے نکل کر کیا اُس نے صحیح کیا تھا 

"یوں مت دیکھو مجھے کہ میرا خود پہ لعنت بھیجنے کو جی چاہے اس وقت تمہاری حفاظت میری ذمہ داری ہے جو میں اپنی جان سے بڑھ کر کرسکتا ہوں۔۔۔ صرف تمہاری اداسی کو محسوس کر کے تمہیں تمہاری کزن سے ملوانے جارہا ہوں اور میرا کوئی مقصد نہیں ہے" 

ریان عرا کے اس طرح دیکھنے پر بولا تو عرا بغیر کچھ بولے کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی 

عرا جب عالیہ کے گھر بناء بتائے اچانک پہنچی تو عالیہ اور تزئین دونوں ہی اُس کو دیکھ کر خوش ہوگئی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد نکاح کی رسم ادا کردی گئی جس کے فوراً بعد عالیہ کے لاکھ روکنے پر وہ ریان کی ہمراہ واپس آگئی اب اُس کی طعبیت پر بوجھل پن نہ تھا وہ خوش تھی 

"سنو تھینکس" واپسی پر عرا گاڑی سے اترنے سے پہلے ریان سے بولی 

"تھینکس کی ضرورت نہیں، بس اداس مت رہا کرو"

ریان اس کو واپس سکندر ولا ڈراپ کرتا ہوا اپنے ضروری کام سے نکل گیا اُس نے واپس نیویارک جانے کا ارادہ کرلیا تھا شاید یہی زیاد عرا اور اُس کے لیے بہتر تھا

****

"ریان ماں تمہارے جانے کی خبر سے اداس ہیں پلیز اب بھی اپنا جانے کا پروگرام کینسل کردو"

زیاد آفس کے روم میں بیٹھا ہوا ریان کو موبائل پر سمجھاتا ہوا بولا کیوکہ کل کی فلائیٹ سے ریان نیویارک کے لیے روانہ ہورہا تھا 

"تم جانتے ہو زیاد میرا یہاں رہنا ٹھیک نہیں ہے یار میں نہیں رہ سکتا یہاں، میرا واپس جانا ہی ٹھیک ہے تمہیں ماں کو سمجھانا ہوگا اور پلیز تم مجھ کو روکنے کی لیے مزید فورس نہیں کرو"

ریان اس وقت سکندر ولا کی بجائے مال میں موجود تھا جب سے زیاد اور مائے نور نے اُس کے جانے کا پروگرام سنا تھا وہ دونوں اُسے بار بار رکنے کے لیے فورس کررہے تھے جبکہ ریان عرا کی موجودگی میں یہاں مزید نہیں رہ سکتا تھا اُس کا زیاد اور عرا کی زندگی سے دور جانا ہی بہتر تھا 

"تم عاشو سے شادی کرلو ریان وہ تم سے محبت کرتی ہے اور ماں بھی تو یہی چاہتی ہیں کہ تمہاری اور عاشو کی شادی ہوجائے"

زیاد اپنی بات کا ردِ عمل جاننے کے باوجود اس کو مشورہ دیتا ہوا بولا جس پر ریان کو توقع کے مطابق غصہ آگیا 

"بکواس بند کرو یار اپنی میں عاشو یا پھر کسی دوسری لڑکی سے شادی نہیں کرسکتا۔۔۔ تم جانتے ہو شادی سے متعلق عاشو کے نام سے مجھے کس قدر چڑ ہے اس کے باوجود تم وہی فضول بات کررہے ہو جس پر مجھے غصہ آئے"

ریان نہ چاہتے ہوئے بھی اس کو جھڑکتا ہوا بولا 

"پھر کیا کرو گے ساری عمر یک طرفہ محبت کا سوگ مناتے ہوئے گزار دو گے" 

نہ چاہتے ہوئے بھی زیاد کے منہ سے ایسی بات نکلی جس پر اس نے فوراً اپنے لب بھینچے

"سوری۔۔۔۔ ریان میں بس چاہتا ہوں تم یہی پاکستان میں رہو ماں بھی ایسے ہی چاہتی ہیں پلیز یار واپس مت جاؤ یوں خود سے بھاگنا کوئی بہتر حل نہیں ہے"

زیاد ریان کو رسانیت سے سمجھاتا ہوا بولا 

"تمہیں خوف کیوں نہیں آرہا مجھے روکتے ہوئے زیاد تم کیا چاہتے ہو میں عرا کو تمہارے ساتھ دیکھ کر اٙن دیکھی آگ میں جلتا رہو۔۔۔۔ تم جاننا چاہتے ہو میں واپس کیوں جارہا ہوں کیوکہ میرا دل اُس کو دیکھ کر مجھے اُکساتا ہے کہ میں اچھے برے کی تمیز کیے بغیر اسے حاصل کرلو چھین لوں تم سے۔۔۔۔ کیونکہ اُس کے ساتھ میں میرے دل کی خوشی ہے میرا دل اس کو پانا چاہتا ہے صحیح غلط کا سوچے بغیر۔۔۔ اب ڈر لگتا ہے مجھے اپنی اس کیفیت سے خوف آتا ہے کہ میری محبت تمہارا گھر نہ برباد کر ڈالے بولو اب تم چاہو گے کہ میں واپس نہ جاؤں" 

ریان کی بات سن کر زیاد بالکل خاموش ہوگیا تو ریان نے کال کاٹ دی

****

آج عرا کا اپوائنٹمنٹ تھا اسے اپنے چیک اپ کے لیے ہاسپٹل جانا تھا جس کے لیے وہ تیار ہوکر زیاد کا انتظار کررہی تھی تھوڑی دیر پہلے ہی زیاد آفس سے گھر آنے کے لیے نکل چکا تھا تاکہ عرا کو اس کی گائناکالوجسٹ کے پاس لے جاسکے وہ 15 منٹ بعد سکندر ولا پہنچنے والا عرا اپنے بیڈ روم میں موجود زیاد کے آنے کا انتظار کررہی تھی ڈریسنگ روم کے دروازے پر لگا کیوٹ سے بچے کا پوسٹر دیکھ کر وہ مسکرائی بچے کی تصویر یہاں زیاد نے لگائی تھی عرا کا چوتھا مہینہ مکمل ہونے کو تھا اور اِن گزرے مہینوں میں زیاد نے اُس کا بےحد خیال رکھا تھا وہ عرا کو ہر ممکن خوش رکھنے کی کوشش کرتا   

عرا پوسٹر پر نظر جمائے صوفے پر بیٹھی تھی تب اس کے کمرے کا دروازہ ناک ہوا عرا اپنے خیالوں سے نکل کر موبائل ہاتھ میں پکڑے صوفے سے اٹھی اور دروازہ کھولنے لگی مگر دروازے پر کوئی بھی موجود نہ تھا بلکہ اس وقت ہال خالی تھا پھر اس کے کمرے کا دروازہ کس نے ناک کیا تھا عرا ہال میں چاروں طرف نظر دوڑاتی ہوئی کمرے کا دروازہ بند کرنے لگی تبھی اس کی نظر نیچے فرش پر موجود اسی رسٹ واچ پر پڑی جو طارق کی تھی حیرت سے عرا کی آنکھیں پھیلی اسے آج بھی یاد تھا جب وہ چار ماہ پہلے اسپتال سے گھر آئی تھی اس نے زیاد سے اس گھڑی کے متعلق سوال کیا تھا تب زیاد نے اس بات کو ماننے سے ہی انکار کردیا تھا کہ سکندر ولا میں ایسی کوئی گھڑی موجود ہے جس کا تعلق اُس کے ڈیڈ سے ہو عرا اپنی بات منوانے کے لیے زیاد کو دوبارہ بیسمینٹ میں لےکر گئی تھی کیونکہ وہ گھڑی وہی موجود ہونا چاہیے تھی لیکن بیسمینٹ میں وہ گھڑی موجود نہ تھی اور شمع بھی زیاد کے سامنے صاف مکر گئی۔۔۔ زیاد نے اس گھڑی کے متعلق اس کا وہم بول کر عرا کو اس گھڑی سے متعلق بھول جانے کو کہا تب عرا خاموش ہوگئی تھی لیکن اس وقت اپنے کمرے کے باہر فرش پر وہی گھڑی دیکھ کر عرا نے جھک کر وہ گھڑی اٹھائی اور غور سے اُس گھڑی کو دیکھنے لگی تبھی اپنے کمرے سے مائے نور باہر نکلی وہ عرا کو نظر انداز کر کے کچن میں چلی جاتی مگر عرا کے ہاتھ میں طارق کی گھڑی دیکھ کر مائے نور بری طرح چونکی وہ عرا کی جانب قدم بڑھاتی ہوئی آئی اور جھپٹنے والے انداز میں اُس نے عرا کے ہاتھ سے وہ گھڑی اپنے قابو میں کرلی 

"یہ۔۔۔۔ یہ تو میرے ڈیڈ کی واچ ہے یہ سکندر ولا میں کیا کررہی ہے"

عرا مائے نور کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"یہ تمہارے باپ کی نہیں سکندر کی واچ ہے سیم ڈیزائن کی سکندر کے پاس بھی واچ موجود تھی"

مائے نور بولتی ہوئی وہ گھڑی لےکر وہاں سے جانے لگی

"ہوسکتا ہے انکل کے پاس بھی ایسی واچ ہو لیکن میں اِس واچ کو اچھی طرح پہچانتی ہوں یہ ڈیڈ کی ہی واچ ہے اس کے ہینڈ پر موجود چھوٹا سا ضرب ہے میں اس کو بچپن سے دیکھتی آرہی ہوں یہ میرے ڈیڈ کی واچ ہی ہے یہ سکندر ولا میں کیا کررہی ہے پلیز مجھے بتائیں"

عرا کی بات پر مائے نور کے قدم رکے وہ پلٹ کر عرا کو دیکھنے لگی جس کے موبائل پر اس وقت میسج کی ٹون بھی بجی تھی مگر عرا اپنی بات کے انتظار میں موبائل کی بجائے مائے نور کی جانب متوجہ تھی

"تمہارے باپ کی گھڑی میرے گھر پر کیا کرے گی یہ گھڑی میرے شوہر کی ہے اس پر بھی ایسے ہی ضرب کا نشان موجود تھا اور میری بات یاد رکھنا میرا رویہ تمہارے ساتھ صرف اس لیے نرم پڑا ہے کیونکہ تم زیاد کو اس کا بچہ دینے والی ہو یعنی سکندر ولا کو اس کا وارث ملنے والا ہے تبھی میں نے تمہاری اتنی بات بھی سن لی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم اپنی اوقات بھول جاؤ اس لیے اب مجھ سے دوبارہ مخاطب ہونے کی ضرورت نہیں ہے" 

مائے نور سخت انداز میں عرا کو جھڑکتی ہوئی عرا کا چہرہ دیکھنے لگی جو اس کی بےعزتی سے پھیکا پڑگیا تھا جس کی پرواہ کیے بغیر مائے نور کچن میں چلی گئی جبکہ عرا وہی کھڑی زیاد کے متعلق سوچنے لگی اگر یہ گھڑی سچ میں سکندر کی تھی تو زیاد نے اس کو یہ بات کیوں نہیں بتائی تھی زیاد نے تو سرے سے ہی ایسی واچ کے وجود کو سکندر ولا میں موجود ہونے سے انکار کیا تھا عرا وہی کھڑی غائب دماغی میں سوچتی ہوئی موبائل پر آیا میسج دیکھنے لگی جو کسی اجنبی نمبر سے آیا تھا یہ کوئی ویڈیو کا کلپ تھا جس میں سائیڈ فیس زیاد کا دکھ رہا تھا عرا نے ویڈیو پلے کی 

"لےلی تھی ناں اُس کے باپ کی جان اپنے اِن ہاتھوں سے، مر چکا ہے آپ کا مجرم پھر کیوں بار بار یہ بات میرے سامنے دہرا کر مجھے نئے سرے سے روز اذیت میں مبتلا کررہی ہیں۔۔۔ کیا دوبارہ قبر سے نکال کر اسے زندہ کر کے دوبارہ مار ڈالوں تب سکون ملے گا آپ کو، اس کے باپ کی سزا دو اپنی بیوی کو، ایسا چاہتی ہیں آپ اگر آپکو یہی سب سلوک کرنا تھا تو آپ سیدھے طریقے سے بول دیتی مت کرو اس لڑکی سے شادی اب شادی کرلی تو اس طرح تکلیف دیں گی آپ مجھے" 

ویڈیو میں زیاد کے منہ سے طارق کے بارے میں ایسا انکشاف سن کر عرا کے ہاتھ بری طرح لرزے موبائل اس کے ہاتھ سے نیچے گر پڑا مائے نور بھی ویڈیو کی آواز پر دوبارہ عرا کے سامنے آکر کھڑی ہوگئی وہ عرا کا چہرہ دیکھنے لگی جو اس وقت اس بھیانک انکشاف سے سفید پڑچکا تھا اس کی آنکھوں میں بےیقینی اور اذیت جیسا تاثر موجود تھا 

"یہ فیک ویڈیو ہے میرا بیٹا بھلا ایسا کیوں کرے گا کس نے بھیجی ہے تمہیں یہ ویڈیو" 

مائے نور عرا کا چہرہ دیکھتی ہوئی بولی اور جھک کر عرا کا موبائل اٹھانے لگی مگر اس سے پہلے عرا نے خود اپنا موبائل اٹھالیا دوسرے میسج میں ایک قبرستان کی لوکیشن سینڈ کی ہوئی تھی جہاں اُس کے باپ کو دفن کیا گیا تھا عرا کا چہرہ آنسو سے تر ہونے لگا تبھی زیاد بھی گھر پہنچ گیا

"کیا ہوا عرا رو کیوں رہی ہو" 

زیاد عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس کے پاس آنے لگا لیکن عرا اپنا موبائل ہاتھ میں پکڑے ہال سے باہر نکل گئی زیاد مائے نور کا پریشان اور گھبرایا ہوا چہرہ دیکھنے لگا 

"آپ نے کچھ کہا ہے عرا کو" 

اس سے پہلے زیاد عرا کے پاس باہر جاتا مائے نور سے عرا کے رونے کی وجہ پوچھنے لگا تو مائے نور نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی طارق کی گھڑی زیاد کے سامنے کردی جسے دیکھ کر اس کے چہرے کے تاثرات یک دم پتھریلے ہوئے 

"اُسے اپنے باپ کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے معلوم نہیں کس نے اس کے موبائل پر وہ ویڈیو بھیجی ہے جس میں تم میرے کمرے میں کھڑے اس کے باپ کے مرڈر کا اعتراف کررہے تھے" 

مائے نور کے منہ سے یہ بات سن کر اب کی مرتبہ زیاد کا چہرہ فق پڑگیا کار اسٹارٹ کرنے کی آواز پر مائے نور اور زیاد دونوں ہی چونکے 

"زیار جلدی سے اپنی بیوی کے پیچھے جاؤ کہیں وہ اِس بات کا کسی دوسرے کو نہ بتادے ہم بری طرح پھنس جائے گے" 

مائے نور کے بولنے پر زیاد تیزی سے باہر نکلا 

"عرا رکو" 

جب تک زیاد وہاں پہنچا تب تک گاڑی گیٹ سے باہر نکل چکی تھی جو رؤف ڈرائیو کررہا تھا زیاد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر عرا کے پیچھے اپنی گاڑی لےکر نکلا جبکہ گھر میں موجود مائے نور اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھام کر وہی صوفے پر بیٹھ گئی 

"اب آپ کو کیا ہوا سب خیریت ہے" 

ریان جو ابھی باہر سے سکندر ولا میں داخل ہوا تھا مائے نور کو یوں بیٹھا دیکھ کر پوچھنے لگا اس نے زیاد کی گاڑی گیٹ سے باہر نکلتے دیکھی تھی زیاد بھی چہرے سے پریشان دکھائی دے رہا تھا اور گھر میں مائے نور بھی ایسے بیٹھی تھی تبھی ریان کو کسی غیر معمولی پن کا احساس ہوا ریان کے پوچھنے پر مائے نور نے سارا واقعہ ریان کو بتادیا جس کو سن کر وہ خود بھی باہر زیاد کے پیچھے چلاگیا 

****

"ٰعرا پلیز رک جاؤ" 

زیاد کی آواز پر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا بلکہ وہ لکڑی کا پھاٹک کھول کر قبرستان کے اندر داخل ہوگئی

"بےوقوف انسان میری کال کیوں نہیں اٹھا رہے تھے تم"

زیاد غصہ کرتا ہوا رؤف سے بولا جو عرا کو یہاں شہر سے دور قبرستان میں لے آیا تھا جہاں سالوں پہلے اس نے عرا کے باپ کو دفن کیا تھا

"کیسے اٹھاتا بیگم صاحبہ نے مجھ سے میرا موبائل لےلیا تھا مجھے اندازہ نہیں تھا آپ مجھے کال کررہے ہیں" 

رؤف زیاد کے غصہ کرنے پر گھبراتا ہوا بولا زیاد قبرستان کے اس پھاٹک کو دیکھنے لگا جس سے چند سیکنڈ پہلے عرا اندر گئی تھی 

"جاؤ واپس گھر۔۔۔ میں عرا کو خود لےکر آؤ گا اور ماں کو بولنا وہ پریشان مت ہوں سب ٹھیک ہوجائے گا میں آرہا ہوں اُن کے پاس تھوڑی دیر میں" 

زیاد رؤف کو بولتا ہوا خود بھی قبرستان کے اندر جانے لگا جہاں اس نے آج سے 16 سال پہلے قدم رکھا تھا

وہ بےیقینی کی کیفیت میں آج کھلی آنکھوں سے اس قبرستان کو دیکھ رہی تھی جسے وہ اب تک صرف خواب میں دیکھتی آئی تھی شام کے سائے اِس وقت تیزی سے پھیل کر اندھیرے میں ڈھل رہے تھے خوف عرا کو آہستہ سے اپنے حصار میں لینے لگا یہ منظر، یہ جگہ آج سے پہلے اس نے صرف بند آنکھوں سے اپنے خوابوں میں دیکھا تھا لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ اس قبرستان میں اس کا باپ دفن تھا

"ڈیڈ" عرا روتی ہوئی صدمے سے بےآواز بولی اس کی آنکھیں خود بخود بھیگنا شروع ہوگئیں وہ خواب میں خود کو ایک قبر کے اندر دیکھتی تھی کوئی تھا جو اُس کو زندہ دفن کرنا چاہتا تھا تو کیا زیاد اس کی جان لینے والا تھا جیسے اس نے اس کے باپ کی جان لے لی تھی

"عرا میری بات سن لو پلیز"

زیاد عرا کی پشت پر کھڑا آہستہ آواز میں بولا تو زیاد کی آواز پر عرا ایک دم مڑی وہ خوفزدہ نظروں سے زیاد کو دیکھنے لگی 

قاتل۔۔۔ قاتل زیاد کو دیکھ کر یہی ایک نام اس کے کانوں میں گونجنے لگا 

"میرے قریب مت آنا زیاد دور۔۔۔ دور رہو مجھ سے" 

وہ خوفزدہ سی بولتی ہوئی پیچھے کی جانب قدم اٹھانے لگی

"ایسے بی ہیو کیوں کررہی ہو میں تمہارا شوہر، اس طرح سے مت دیکھو مجھے پلیز میں تم سے پیار کرتا ہوں میرا یقین کرو"

عرا کی آنکھوں میں اپنے لیے خوف دیکھ کر زیاد کا دل تڑپ اٹھا وہ آہستہ قدم اٹھاتا ہوا عرا کے پاس آنے لگا 

"نہیں تم میرے شوہر نہیں ہو بلکہ میرے ڈیڈ کے قاتل ہو۔۔۔ تم نے میرے ڈیڈ کو مار کر یہی دفن کیا ہے میں۔۔۔۔ میں سب جان گئی ہوں تمہارے بارے میں، اب تم مجھے بھی مار ڈالو گے میں جانتی ہوں"

عرا خوف ذرہ سی بولتی ہوئی وہاں سے بھاگنے لگی

"عرا رک جاؤ پلیز بھاگو مت۔۔۔ مجھ سے مت ڈرو عرا پلیز رک جاؤ" 

عرا کی کنڈیشن کے پیش نظر اس کے بھاگنے پر زیاد اسے منع کرتا ہوا عرا کو پکڑ چکا تھا 

"چھوڑو مجھے تم قاتل ہوں میرے ڈیڈ کو مار ڈالا تم نے اب تم مجھے بھی مارنا چاہتے ہو۔۔۔ میں۔۔۔ میں سب کو بتاؤ گی کہ تم نے میرے ڈیڈ کے قاتل ہو"

عرا زیاد سے اپنا آپ چھڑواتی ہوئی بری طرح اس کے حصار میں روتی ہوئی مچلنے لگی۔۔۔ زیاد نے عرا کو جھنجوڑتے ہوئے اس کا چہرہ تھاما 

"ہوش میں آؤ یہاں دیکھو میری طرف میں تمہیں مار سکتا ہوں کیا تمہیں ایسا لگ رہا ہے زیاد سکندر تمہاری جان لے سکتا ہے میں تمہیں کبھی کوئی تکلیف پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا پلیز میرا یقین کرو عرا صرف منہ زبانی نہیں بولا ہے میں سچ میں محبت کرتا ہوں تم سے" 

وہ اپنے دونوں ہاتھوں میں عرا کا چہرہ تھامے اس کو اپنا یقین دلانے لگا

"پھر میرے ڈیڈ کو کیوں مار ڈالا تم نے" 

روتے ہوئے اس کی ہچکیاں بن چکی تھی وہ صدمے کی کیفیت میں زیاد سے پوچھنے لگی اس کا شوہر ہی اس کے باپ کا قاتل تھا یہ انکشاف کتنا جان لیوا تھا وہ باپ جسے اُس نے کتنے سالوں سے زندہ سمجھا درحقیقت وہ اُس دنیا میں موجود نہ تھا وہ تو کب کا مر چکا تھا بلکہ اس کے شوہر نے ہی اُس کے باپ کی جان لی تھی یہ بات سوچتے ہوئے عرا کو تکلیف ہونے لگی 

"وہ ایک بھیانک حادثہ تھا عرا میں تمہیں ساری سچائی بتادو گا ایسا کیوں ہوا، اس رات کا سارا سچ تمہیں بتاؤں گا پہلے تم یہاں سے میرے ساتھ چلو "

زیاد عرا کو دوبارہ اپنے حصار میں لیتا ہوا بولا 

"مم۔ ۔۔۔ میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جاؤ گی مجھے اب تمہارے ساتھ نہیں رہنا میں کیسے ایک مجرم کے ساتھ رہ سکتی ہوں اس کے ساتھ جس نے میرے ڈیڈ کا قاتل کیا ہو،  مجھے اب تم پر بھروسہ نہیں ہے نہ ہی تمہاری محبت پر یقین ہے میں جانتی ہوں تم مجھے بھی مار ڈالو گے مجھے معلوم ہے تم مجھے یہاں سے سکندر ولا نہیں لےکر جاؤ گے بلکہ یہی پر تم نے میرے لیے پہلے سے ہی قبر کھودی ہوئی ہے تم مجھ کو یہاں زندہ دفن کرنا چاہتے ہو بولو یہی ہے ناں تمہارا آگے کا پلان"

صدمے اور خوف کے سبب اس کے حواس کام کرنا چھوڑ چکے تھے زیاد کو سمجھ میں نہیں آرہا تھا وہ کیا بول رہی ہے اس سے پہلے عرا چکرا کر نیچے گرتی زیاد نے عرا کو تھام لیا 

"عرا" زیاد نے اس کو پکارا مگر وہ بےہوش ہوچکی تھی زیاد اس کو اپنے بازووں میں اٹھاتا ہوا اپنی کار تک لے آیا اور اسے کار میں بٹھاکر سیٹ بیلٹ باندھنے لگا خود بھی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتا ہوا وہ کار اسٹارٹ کرچکا تھا 

ڈرائیونگ کرتے ہوئے زیاد بار بار عرا کی جانب دیکھ رہا تھا دائیں جانب اس کی گردن ڈھلکی ہوئی تھی وہ بےہوش تھی۔۔۔ آگے اس کے اور عرا کے رشتے میں کیا ہونے والا تھا وہ کس طرح عرا کو اپنا یقین دلاتا عرا اس پر یقین کرتی یا پھر اس کو اپنے باپ کے لیے معاف کردیتی زیاد نہیں جانتا تھا لیکن اس وقت اسے عرا کی اور اپنے بچے کی فکر تھی اس بچے کی جو اس وقت دنیا میں نہیں آیا تھا زیاد کے موبائل پر ریان کی کال آنے لگی تو زیاد نے گہرا سانس لیتے ہوئے ریان کی کال ریسیو کی

"عرا کو یہ بول دو کہ اس کے ڈیڈ کا مرڈر تم نے نہیں بلکہ میں نے کیا تھا گولی تم سے نہیں مجھ سے چلی تھی میرا کیا ہے مجھے تو چلے جانا ہے تم اس پر اصل حقیقت کبھی بھی واضح مت ہونے دینا زیاد ورنہ تمہارے رشتے میں آگے جاکر بہت پرابلمز آسکتی ہیں"

کال ریسیو کرتے ہی اسے ریان کی آواز سنائی دی 

"میں گھر آرہا ہوں وہی بات کرتے ہیں" 

زیاد نے اس سے فی الحال اس موضوع پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھا 

"میں راستے میں ہی ہوں زیاد میں وہی پہنچ رہا ہوں تمہارے پاس" 

ریان ڈرائیونگ کرتا ہوا زیاد کو بتانے لگا تو دوسری طرف زیاد چونکا 

"تمہیں یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے میں عرا کو لےکر واپس آرہا ہوں تم واپس اپنی کار موڑ لو"

ریان کو زیاد کی آواز سنائی دی وہی ریان نے عرا کی بھی آواز سنی وہ روتی ہوئی کچھ بول رہی تھی 

"زیاد پلیز عرا کے سامنے ابھی سچ قبول مت کرنا"

ریان نے ڈرائیونگ کرنے کے ساتھ زیاد سے ایک مرتبہ پھر بولا اور کال کاٹ دی پہلے اس کا ارادہ زیاد کی بات ماننے کا تھا مگر پھر دل میں نہ جانے کیا سمائی اس نے اپنی گاڑی کو گھر کی طرف نہیں موڑا تھا 

"تم مجھے کہاں لےکر جارہے ہو میں تمہارے ساتھ واپس نہیں جاؤں گی مجھے اب تمہارے ساتھ کہیں نہیں جانا زیاد کار یہی روک دو"

عرا نے ہوش میں آکر اپنے آپ کو زیاد کی کار میں پایا تو وہ ڈرائیونگ کرتے زیاد سے بولی ساتھ ہی اس نے اسٹیرنگ وہیل دائیں جانب گھمایا یہ ون وے ٹریفک روڈ تھا جہاں دائیں جانب سامنے سے بڑا سا ٹرالر تیزی سے آرہا تھا 

"عرا کیا کررہی ہو" 

زیاد نے زور سے چیختے ہوئے سٹیرنگ ویل دوسری جانب گھمایا لیکن بدقسمتی سے اس کی گاڑی ٹرالر سے بری طرح ٹکرائی اور بل کھاتی ہوئی پلٹی بھیانک چیخ عرا کے منہ سے نکلی  

****

عرا کی کراہ اور سسکیوں کی آواز سے آہستہ آہستہ سے زیاد کا دماغ واپس ہوش میں آنے لگا 

اس کی گاڑی مکمل طور پر الٹی ہوئی تھی بونٹ مکمل طور پر تباہ ہوکر گاڑی کے اگے والے حصے پر دھنسا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان دونوں کی ٹانگیں پھنسی ہوئی تھی

"میرا بچہ۔۔۔ زیاد وہ مر جائے گا۔۔۔ وہ نہیں بچ پائے گا میں۔۔۔ میں بھی مر جاؤں گی"

عرا کی روتی ہوئی خوف سے کانپتی آواز پر زیاد اپنی تکلیف بھول چکا تھا۔۔۔ اس کی سائیڈ سے اور فرنٹ مرر ٹوٹ کر شیشے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے زیاد کے بازو اور سینے میں گُھسے ہوئے تھے۔۔۔ اس کا چہرے کو بری طرح زخمی ہوچکا تھا 

"کچھ نہیں ہونے دو گا اپنے بچے کو اور تمہیں۔۔۔ عرا اپنی طرف کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرو" 

پیٹرول کی اسمیل زیاد کے نتھنوں سے ٹکرائی تو اس کا دماغ اور بھی تیزی سے کام کرنے لگا اس نے عرا کی سیٹ بیلٹ کھولتے ہوئے عرا سے اس کی طرف کا دروازہ کھولنے کو کہا

"یہ جام ہوچکا ہے مجھ سے نہیں کھل رہا۔۔۔ اب ہم یہاں سے نہیں نکل سکتے"

عرا روتی ہوئی زیاد سے بولی 

"کچھ نہیں ہوگا، ٹینشن مت لو تھوڑی سی ہمت کرو عرا اپنی ٹانگیں باہر نکالنے کی کوشش کرو جلدی"

زیاد عرا کی سیٹ پیچھے کرتا ہوا عرا سے بولا اور خود بھی اس کی ٹانگوں کو آہستہ سے اوپر کی جانب کھینچتے ہوئے عرا کو اپنی طرف کھینچنے لگا کیونکہ زیاد کا اپنی طرف کے دروازے کا لاک کھل چکا تھا یہاں سے وہ اور عرا باہر نکل سکتے تھے 

تھوڑی سی کوشش کے بعد عرا کی دبی ہوئی ٹانگیں نکل چکی تھی زیاد کے مقابلے میں اُس کو زیادہ چوٹیں نہیں لگی تھی جس کی وجہ سے زیاد کو تھوڑا اطمینان تھا۔۔۔ وہ عرا کو باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا تب زیاد کو کسی کی گاڑی رکنے کی آواز سنائی دی تھی کوئی تیزی سے بھاگتا ہوا اُس کی گاڑی کی طرف آرہا تھا

"زیاد یہ سب کیسے ہوگیا۔۔۔ زیاد تم مجھے سن سکتے ہو تم ٹھیک تو ہو زیاد"

زیاد کو ریان کی پریشان زدہ آواز سنائی دی جس پر زیاد نے اللہ کا شکر ادا کیا 

"ریان باہر سے گاڑی کا دروازہ کھولو جلدی" 

گاڑی مکمل طور پر الٹی ہوئی تھی زیاد کی گاڑی کا حشر دیکھ کر ریان کے اپنے اوسان خطا ہونے لگے گاڑی کے اندر سے آتی زیاد کی آواز پر ریان نے زیاد کی گاڑی کا دروازہ کھینچتے ہوئے اسے پورا کھول دیا اور جھک کر گاڑی کے اندر دیکھنے لگا

"ریان پہلے عرا کو باہر نکالو جلدی سے عرا کو باہر نکالو ہری اپ"

گاڑی کا دروازہ کھولتے ہی زیاد ریان سے بولنے لگا 

"عرا جلدی سے اپنا ہاتھ پکڑاؤ مجھے" 

ریان پریشان سا عرا سے بولا۔۔۔ زیاد خود گاڑی میں سے نکلنے سے پہلے عرا کو اپنی سیٹ کی جانب کھینچ چکا تھا عرا مسلسل روئے جارہی تھی کیونکہ اسے اپنی ٹانگیں بےجان محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھ دروازے سے باہر ریان کی طرف بڑھائے جنہیں ریان پکڑ کر کھینچتا ہوا عرا کو گاڑی سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگیا

"زیاد تم بھی جلدی سے باہر نکلو" 

عرا کو نکالنے کے بعد ریان دوبارہ جھک کر زیاد کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتا ہوا بولا کیونکہ ریان زیاد کی زخمی حالت دیکھ چکا تھا اس کو کافی زیادہ چوٹیں آئی تھیں 

"میری فکر مت کرو میں خود نکل جاؤ گا جلدی سے عرا کو لےکر یہاں سے دور چلے جاؤ پیٹرول ٹنکی سے لیک ہورہا ہے تم دونوں فوراً دور جاؤ یہاں سے"

زیاد اپنی سیٹ بیلٹ کھلتا ہوا اپنی ٹانگیں باہر نکالنے کی کوشش کرتا ریان سے بولا 

"ہاں۔۔۔ مگر میں تمہیں بھی اپنے ساتھ لے کر جاؤ گا"

ریان نے جھک کر زیاد کو باہر نکالنے کی کوشش کی تو زیاد تیز آواز میں اُس پر چیخا 

"بےقوفی والی حرکت مت کرو عرا کو لےکر یہاں سے دور جاؤ۔۔۔ میں آرہا ہوں"

زیاد کے غصہ کرنے پر وہ زمین پر بیٹھی عرا کو اپنے بازوؤں میں اٹھا چکا تھا کیونکہ وہ اپنی ٹانگیں پکڑے زمین پر بیٹھی ہوئی مسلسل تکلیف سے روئے جارہی تھی یقینًا وہ چل نہیں سکتی تھی 

"عرا تم ٹھیک ہو" 

ریان اس کو اٹھائے زیاد کی گاڑی سے دور لے جاتا ہوا پوچھنے لگا 

"زیاد ٹھیک نہیں ہے ریان اس کو بہت زیادہ چوٹیں آئی ہیں پلیز تم اس کو بھی جاکر لے آؤ"

عرا روتی ہوئی ریان سے بولی اس وقت وہ بھول چکی تھی کہ تھوڑی دیر پہلے وہ گاڑی میں زیاد سے کس بات پر لڑ رہی تھی یاد تھا تو صرف یہ کہ اِس وقت اُس کا شوہر بری طرح زخمی حالت میں تھا

"اُسے کچھ نہیں ہوگا میں اُس کو بھی لے کر آتا ہوں تم پلیز پریشان مت ہو یہاں بیٹھو" 

ریان عرا سے بولتا ہوا اسے اپنی گاڑی میں بٹھاکر دوبارہ تیزی سے زیاد کی گاڑی کی طرف بڑھنے لگا 

زیاد کافی مشکل سے خود کو گاڑی سے باہر نکال پایا تھا لیکن اُس کی بائیں ٹانگ کی ہڈی مکمل طور پر ٹوٹ چکی تھی جس کی وجہ سے وہ گاڑی سے باہر نکلنے کے باوجود گاڑی سے تھوڑا دور ہی فاصلے طے کر پایا تب اچانک گاڑی میں آگ لگنا شروع ہوئی اور ایک دم گاڑی میں زوردار بلاسٹ ہوا زیاد کی گاڑی میں بلاسٹ ہوتا دیکھ کر ریان کے قدم وہی تھم گئے آنکھوں کے سامنے کا منظر دیکھ کر اس کی آنکھیں بےیقینی سے پھٹی کی پھٹی رہ گئی ایک پل کے لیے وہ سکتے میں چلا گیا تھا 

"زیاد" عرا کی زوردار چیخ پر وہ ہوش میں آیا اور تیزی سے زیاد کی جانب بھاگا دھماکے کی وجہ سے زیاد کی باڈی ہوا میں اچھل کر دور جا گری تھی

سر کو جھکا کر اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامے وہ اسپتال کے ویٹنگ روم میں موجود کرسی پر گم سم بیٹھا تھا ذہن کسی فلم کی طرح گزرے ہوئے سارے منظر دھرا رہا تھا 

زیاد کا اُس سے بچپن میں کسی بات پر لڑنا، اُس کا زیاد کو جان کر تنگ کرنا، چھیڑنا، مذاق اڑانا، زیاد کی مائے نور سے شکایت کرکے اپنے بھائی کو ڈانٹ پڑوا کر خوش ہونا،۔۔۔ اُس کی اسکول کے لڑکوں سے لڑائی ہونے پر ہمیشہ سے زیاد کا اُس کا ساتھ دینا، زیاد کی ہر چیز پر اپنا حق جتاکر اس کی چیزوں کو استعمال کرنا۔۔۔ زیاد سے عرا کے لیے لڑنا اور تھوڑی دیر پہلے زیاد کے زخمی بےہوش وجود کو روتے ہوئے یہاں ہسپتال تک لانا۔۔۔ زیاد کی حالت کا سوچ کر ایک مرتبہ دوبارہ اُس کی آنکھیں نم ہونے لگی جنہیں وہ رگڑ کر دوبارہ سے صاف کرنے لگا 

زیاد اور عرا دونوں ہی اس وقت انڈر ٹریٹمنٹ تھے تب لیڈی ڈاکٹر ریان کے پاس آئی تو ریان لیڈی ڈاکٹر کو اپنی جانب آتا دیکھ کر اپنی سیٹ سے اٹھ کھڑا ہوا 

"پیشنٹ آپ کی کیا لگتی ہیں" 

لیڈی ڈاکٹر پروفیشنل انداز اپنائے سوال کرتی ریان سے پوچھنے لگی

"وہ میرے بھائی کی وائف ہے جس کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے کیسی ہے اب عرا کی طبیعت" 

ریان لیڈی ڈاکٹر سے عرا کی طبیعت کے متعلق پوچھنے لگا 

"ناؤ شی از فائن سارے ٹیسٹ اور الٹرا ساونڈ کرلیے ہیں اُن کا بےبی بھی سیف ہے یہ ایک طرح سے معجزہ ہے کہ اتنے خطرناک ایکسیڈنٹ کے باوجود اوپر والے نے اُن کو اور اُن کے بچے کو حفاظت سے رکھا آپ چاہیں تو اپنی بھابھی سے مل سکتے ہیں" 

لیڈی ڈاکٹر عرا کے بارے میں ریان کو تسلی بخش خبر سناتی ہوئی وہاں سے چلی گئی جس پر ریان کو عرا کی طرف سے اطمینان ہوا وہ اس سے ملنے جانے لگا تبھی مائے نور کی اُس کے موبائل پر کال آنے لگی

"تم اور زیاد اِس وقت کہاں پر رہ گئے ہو اور یہ زیاد میری کال کیوں نہیں اُٹھا رہا اس سے کہو اگر عرا اس کی بات ماننے کو تیار نہیں تو وہ اسے چھوڑ کر فوراً سکندر ولا پہنچے میں کب سے اُس کے آنے کا انتظار کررہی ہوں" 

مائے نور اپنی کال ریسیو دیکھ کر ریان کے کچھ بولنے سے پہلے اُسے بولی۔۔۔۔ رؤف کتنی دیر پہلے آکر اسے زیاد کا پیغام دے چکا تھا مائے نور تب سے زیاد کے واپس آنے کا انتظار کررہی تھی 

"ماں آپ زیاد کے پاس آجائیں وہ آپ کے پاس نہیں آسکے گا۔۔۔ ہوش میں آنے کے بعد وہ مجھ سے آپ کا پوچھے گا آپ پلیز یہاں ہسپتال میں آجائیں" 

ریان روہانسی لہجے میں بولا تو دوسری طرف مائے نور ریان کی بات سن کر پریشان ہوگئی 

"کک۔۔۔ مطلب کیا ہے تمہارا۔۔۔ اس نے تو رؤف سے یہ کہا تھا کہ ماں سے کہو میرا انتظار کریں وہ تو گھر آرہا تھا ناں۔۔۔۔ کیا ہوا ہے زیاد کو وہ اس وقت کہاں پر ہے ریان مجھے جلدی سے بتاؤ" 

مائے نور بےقرار لہجے میں ریان سے پوچھنے لگی تو ریان نے اس کو تفصیل کی بجائے سرسری سا زیاد کے ایکسیڈنٹ کے بارے میں بتایا اور رؤف کے ساتھ اُسے اسپتال آنے کا بول کر خود عرا کے روم میں چلا آیا 

"ریان زیاد کیسا ہے مجھے اُس سے ملنا ہے مجھ کو اُس کے پاس لے چلو پلیز" 

ریان کو ہسپتال کے کمرے میں آتا دیکھ کر عرا بیڈ سے اٹھتی ہوئی کھڑی ہونے لگی

"واپس بیٹھ جاؤ عرا وہ ابھی انڈر ٹریٹمینٹ ہے اُس سے میں یا کوئی بھی دوسرا فوری طور پر نہیں مل سکتا اور ابھی تمہیں خود اپنی طبیعت کا دھیان رکھنا ہے پلیز اپنا خیال رکھو کیونکہ تمہارا خیال رکھنے والا اس وقت اپنے ہوش میں نہیں ہے" 

ریان سرخ آنکھوں کے ساتھ عرا کو دیکھتا ہوا بولا بار بار آنسو صاف کرنے کی وجہ سے اُس کی آنکھیں بےتحاشہ سرخ ہورہی تھی 

"وہ ٹھیک ہوجائے گا نہ ریان۔۔۔ بس اتنا بول دو کہ وہ ٹھیک ہوجائے گا"

عرا روتی ہوئی ریان کو دیکھ کر اُس سے پوچھنے لگی کیونکہ جس کنڈیشن میں وہ لوگ اسے ہسپتال لے کر آئے تھے زیاد کی کنڈیشن کافی خراب تھی اُس کی باڈی پوری طرح جل چکی تھی بلیڈنگ بھی کافی زیادہ ہو رہی تھی عرا کے سوال پر ریان کی آنکھیں دوبارہ گیلی ہونے لگی وہ خود کو رونے سے روکتا ہوا اسے بولا

"انشاء اللہ وہ ٹھیک ہوجائے گا اور اسے ٹھیک ہونا چاہیے۔،۔۔ میں بھی دعا کررہا ہوں اپنے بھائی کے لیے تم بھی اس کے لیے دعا کرو" 

ریان اس کو کیسے حوصلہ اور تسلی دیتا اسے کچھ سمجھ نہیں آیا اتنے میں ایک نرس کمرے میں آئی 

"زیاد سکندر آپ کے پیشنٹ ہیں؟؟؟ سر آپ کو ڈاکٹر صاحب اپنے روم میں بلارہے ہیں" 

نرس کے پیغام پر عرا پریشان سی ریان کو دیکھنے لگی پھر خود بھی ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے اُٹھنے لگی

"عرا پلیز لیٹی رہو تمہیں ڈاکٹر نے سختی سے تاکید کی ہے بیڈ ریسٹ کی۔۔۔ میں آتا ہوں ڈاکٹر سے مل کر"

وہ عرا کو سمجھاتا ہوا ڈاکٹر کے روم میں چلا گیا

****

"مسڑ ریان سکندر آپ کے بھائی زیاد سکندر کی تسلی بخش حالت نہیں ہے میں آپ کو اُن سے ریلیٹ کوئی اچھی خبر نہیں سنا سکتا کیوکہ ان کی باڈی نائنئی پرسنٹ برن ہوچکی ہے ان کے انٹرنل باڈی پارٹس بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جسم کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں صرف ہارٹ ہے جو مشکل سے ہی کام کر پارہا ہے جس کی وجہ سے وہ ابھی تک سروائیو کررہے ہیں اس کریٹیکل کنڈیشن میں وہ مشکل سے مزید چند گھنٹے ہی سروائیو کر پائیں گے۔۔۔ ہم سے جتنا ہوسکا ہم نے اپنی پوری ایفرڈ کی ہے باقی زندگی اور موت کا معاملہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے" 

ڈاکٹر کی بات سن کر ریان سکتے کی کیفیت میں ڈاکٹر کو دیکھنے لگا

"آپ کو ہمت اور حوصلہ سے کام لینا ہوگا" 

ریان کی صدمے والی کیفیت دیکھ کر ڈاکٹر اسے تسلی دیتا ہوا بولا

"میں اپنے بھائی سے ملنا چاہتا ہوں" 

ریان نے اپنی آنکھوں سے آنسو کو صاف کرتے ہوئے خود کو ڈاکٹر سے کہتے سنا 

****

مشینوں میں جکڑا جلا ہوا یہ خاکستر وجود زیاد سکندر یعنٰی اس کا بڑا بھائی تھا۔۔۔ ریان کو زیاد کی اس حالت پر ایک مرتبہ پھر رونا آنے لگا۔۔۔ کیا زیاد کو اُس کی نظر لگ گئی تھی مگر اُس نے تو کبھی زیاد کو بددعا نہیں دی تھی وہ تو اس کی زندگی سے دور جانا چاہتا تھا تاکہ وہ عرا کے ساتھ خوشحال زندگی گزار سکے پھر کیوں اس کے بھائی کے ساتھ یہ سب کچھ ہوا تھا

"زیاد" ریان اپنے آنسو صاف کرنے کے بعد خود کو مضبوط ظاہر کرتا زیاد کا نام لےکر اسے پکارنے لگا جس پر زیاد نے اپنی بند آنکھیں کھولی 

"تم فکر مت کرنا زیاد ڈاکٹر بول رہے ہیں تم ٹھیک ہوجاؤ گے بس تم ہمت رکھنا انشاءاللہ سب ٹھیک ہوجائے گا میری ابھی ڈاکٹر سے بات ہوئی ہے پریشانی والی کوئی بھی بات نہیں" 

ریان زیاد کا جھلسا ہوا چہرہ دیکھ کر اُسے جھوٹی تسلی دیتا ہوا اس کی ہمت باندھنے لگا

"ریان۔۔۔ عرا مم میرا بچ چہ۔۔۔ وہ دونوں۔۔۔ کک۔۔۔

زیاد مشکل سے جملہ ادا کر پایا

"بالکل ٹھیک ہے عرا بھی اور تمہارا بچہ بھی سہی سلامت ہے تم اُن دونوں کی بالکل فکر مت کرو بس اب تمہیں جلدی سے ٹھیک ہونا ہے عرا کے لیے اور اپنے بچے کے لیے" 

ریان زیاد کو دیکھتا ہوا بولا کاش ڈاکٹر کا بولا ہوا کچھ بھی سچ نہ ہو اس کا بھائی ٹھیک ہوجائے وہ جانتا تھا اپنے بچے کی آمد کا زیاد کو کس قدر انتظار تھا وہ اِن دنوں کس قدر خوش تھا 

"ماں۔۔۔ ماں کو یہاں بلاؤ ریان وہ میرا گھر میں ویٹ کررہی ہوگیں" 

زیاد اب کی بار مائے نور کے بارے میں ریان سے بولا اس کی آواز میں ہلکی سی لرزش تھی 

"میں نے رؤف کو بول دیا ہے وہ لاتا ہوگا ماں کو تم اسطرح پریشان کیوں ہورہے ہو یار تم تو بہت ہمت والے ہو مجھ سے بھی زیادہ ہمت تم میں ہے سب ٹھیک ہوجائے گا" 

زیاد کی آنکھیں نم دیکھ کر ریان اپنا دل اور لہجہ مضبوط بناتا ہوا اس کو دوبارہ حوصلہ دینے لگا

"میری بات مانو گے ریان وعدہ کرو۔۔۔ مجھ سے وعدہ کرو تم واپس نہیں جاؤ گے اب تمہیں ماں کا، عرا اور میرے بچے کا خیال رکھنا ہے بول دو اب تم واپس نہیں جاؤ گے"

زیاد ریان کی بات کو نظر انداز کرتا اس سے بولا 

"ٹھیک ہے میں واپس نہیں جاؤ گا تم جیسا بولو گے میں وہ وہی کروں گا بس تم پہلے کی طرح ٹھیک ہوجاؤ تم جانتے ہو ناں ماں شروع سے ہی تم سے زیادہ اٹیچ ہیں وہ تمہیں خود سے دور نہیں دیکھ سکتی تم یہاں اسپتال میں رہوگے تو وہ ہر وقت پریشان رہیں گیں۔۔۔ تمہیں ماں کے لیے عرا کے لیے اور اپنے بچے کے لیے جلدی خود کو ری کور کرنا پڑے گا کیونکہ ماں کو عرا کو اور تمہارے بچے کو۔۔۔ مجھے بھی ہم سب کو تمہاری ضرورت ہے"

ریان کے بولنے پر زیاد ایک لمحے کے لیے خاموش ہوا شاید وہ بولتے بولتے تھک گیا تھا یا پھر اگلی بات کہنے کے لیے ہمت اکٹھا کررہا تھا

"عرا بہت حساس ہے ریان اس کا بچپن میری وجہ سے محرومیوں میں گزرا ہے میں نے سوچا تھا اُس کی زندگی میں اسے ہر خوشی دو گا تاکہ کوئی احساس محرومی اس کے دل میں باقی نہ رہے لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور اب لگتا ہے ایسا ہو بھی نہیں سکتا۔۔۔ ریان عرا کو بتانا میں نے اُس کے ڈیڈ کو جان کر نہیں مارا تھا۔۔۔ آگے جاکر اب تمہیں عرا کا خیال رکھنا ہے بلکہ مجھے معلوم ہے تم اُس کا خیال رکھو گے اور اسے خوش بھی رکھو گے۔۔۔ تم محبت کرتے ہو عرا سے۔۔۔ ریان تم عرا سے شش۔۔۔ شادی کرلینا"

آگے بولتے ہوئے زیاد کی آواز لرزی وہی ریان کا ضبط بھی جواب دینے لگا وہ جو زیاد کو کتنی دیر سے تسلی دے رہا تھا کہ وہ ٹھیک ہوجائے گا شاید زیاد پہلے سے جانتا تھا وہ اب ٹھیک نہیں ہوسکے گا

"کیا فضول بولے رہے ہو میں نے کہا ناں کہ سب صحیح ہوجائے گا تم پہلے جیسے ہوجاؤ گے میری ڈاکٹر سے خود ابھی بات ہوئی ہے" 

ریان اپنا لہجہ ہموار رکھتا ہوا زیاد سے بولا تو اس کے چہرے کے جھلسے نقش تبدیل ہوئے جیسے وہ ریان کی بات سن کر ہنسا ہو 

"میں بےوقوف نہیں ہوں۔۔۔ جانتا ہوں میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے تم وعدہ کرو میرے دنیا سے جانے کے بعد عرا کو اپناؤ گے اور میرے بچے کو بھی۔۔۔ بولو ریان تم عرا کو اپناؤ گے۔۔۔ مجھ سے وعدہ کرو"

زیاد کے بولنے پر ریان کب سے ضبط کیا بیٹھا تھا اس کا ضبط بکھرنے لگا بناء کچھ بولے آنکھوں سے اشک جاری ہونے لگے

"خاموش کیو ہو، جواب کیوں نہیں دے رہے مجھے۔۔۔ مجھ سے وعدہ کرو پلیز"

زیاد ریان کو روتا ہوا دیکھ کر ایک مرتبہ پھر اس سے بولا زیاد کی آواز سے لگ رہا تھا شاید اب اُس کو بولنے میں تکلیف محسوس ہورہی تھی 

"زیاد پلیز یار میں تم سے بہت شرمندہ ہوں مجھے معاف کردو۔۔۔ مجھے ایسے نہیں۔۔۔

ریان روتا ہوا بولا تو زیاد اس کی بات کاٹتا ہوا بولا 

"وعدہ کرو ریان ورنہ میں تکلیف میں رہو گا مجھے مرنے کے بعد بھی سکون نہیں آئے گا وعدہ کرو عرا کو اپناؤ گے"

زیاد تکلیف محسوس کرتا ریان سے ایک مرتبہ پھر بولا

ریان سے کچھ نہیں بولا گیا زیاد کو تکلیف میں دیکھ کر اس نے اپنا سر اقرار میں ہلادیا تو زیادہ دوبارہ ہنسا

"دیکھو میں نے تمہیں واپس جانے سے روک لیا۔۔۔ ماں مجھے ہی نہیں تمہیں بھی ہمیشہ اپنے پاس دیکھنا چاہتی ہیں ان کو بولنا زیاد نے جانے سے پہلے آپ کا انتظار کیا تھا۔۔۔ انہیں بولنا وہ مجھے میری ساری غلطیوں کے لیے معاف کردیں جن کی وجہ سے میں نے اُن کا دل دکھایا ہو ان سب غلطیوں کے لیے مجھے معاف کردیں۔۔۔ ریان میرے بچے کا خیال رکھنا، باپ بن کر اس کی پرورش کرنا۔۔۔ عرا میری نہیں اب تمہاری پارٹنر بن کر رہے گی بچپن کی طرح۔۔۔ میرا کلمہ پڑھنے کا وقت۔۔۔ مجھے کلمہ۔۔۔ 

ایک دم اس کی سانسیں اکھڑنے لگی ریان کا چہرہ آنسوؤں سے مکمل بھیگ چکا تھا ڈاکٹرز نے آخری کوشش کرنے سے پہلے ریان کو کمرے سے باہر نکال دیا مگر ہسپتال کے کمرے سے باہر جانے سے پہلے اس نے زیاد کو کلمہ پڑھتے سنا تھا

دھندلی آنکھوں کے ساتھ وہ کوریڈور سے مائے نور کو اپنی جانب بھاگ کر آتا ہوا دیکھنے لگا اس کے ساتھ عشوہ بھی موجود تھی

"ریان زیاد کہاں پر ہے تم ایسے کیوں رو رہے ہو مجھے زیاد کے پاس لے چلو جلدی سے"

مائے نور ریان کی حالت دیکھ کر انجانے خدشے سے اُس کو جھنجھوڑتی ہوئی پریشان سی بولی

"اُس نے آپ کا انتظار کیا تھا آپ آنے میں لیٹ کیوں ہوگئیں ماں"  

ریان آنسو صاف کرکے بولتا ہوا مائے نور کے پتھرائے ہوئے چہرے کو دیکھ کر آگے بڑھ کر سینے سے لگا چکا تھا ریان کی بات پر عشوہ نے رونا شروع کردیا جبکہ مائے نور سکتے کی کیفیت میں کھڑی رہی۔۔۔ اسے ریان کی بات سمجھ نہیں آئی یا پھر وہ سمجھنا نہیں چاہتی تھی 

"اُسے جاتے ہوئے بھی اپنی فکر نہیں تھی۔۔۔ اسے خیال تھا تو آپ کا, اپنے بچے کا, عرا کا۔۔۔۔ جو ذمہ داری وہ مجھ پر ڈال گیا ہے میں وہ بوجھ کیسے اٹھا پاؤ گا" 

ریان روتا ہوا بولا تو کوریڈور میں آتی عرا اُن سب کو روتے ہوئے خوف ذدہ نظروں سے دیکھنے لگی اس کی ٹانگوں میں اتنی جان نہ تھی کہ وہ زیادہ دیر تک کھڑی رہتی بےجان ہوتی ٹانگوں کے ساتھ وہ دیوار سے ٹیک لگائے نیچے بیٹھتی چلی گئی

****

سکندر ولا میں اِس وقت گہرے سوگ کا سماں تھا رات سے صبح، اور صبح سے اب شام ہوچکی تھی آج صبح سے ہی سکندر ولا میں لوگوں کا ہجوم اکٹھا تھا گھر کے مکینوں کے علاوہ سکندر ولا کے تمام ملازمین یہاں تک کہ شیرو بھی زیاد کی یوں اچانک موت پر غمگین دکھائی دے رہا تھا وہ آج کسی پر غُرائے یا بھونکے بنجائے سکندر ولا میں ہر آنے جانے والے فرد کو خاموشی سے دیکھ رہا تھا کل رات زیاد کی ڈیتھ کے بعد آج عصر کے وقت اُس کی تدفین کردی گئی تھی زیاد کی یوں اچانک موت پر ہر فرد کی آنکھ اشکبار تھی  

اِس وقت مائے نور اور عشوہ کے پاس مائے نور کی چھوٹی دیورانی موجود تھی جبکہ عرا کے پاس عالیہ اور تزئین کے علاوہ شہرینہ بھی موجود تھی۔۔۔ آج کے دن جہاں مائے نور گہرے غم سے نڈھال اپنے کمرے میں موجود تھی وہی عرا بھی زیاد کے کمرے میں اُس کے دنیا سے چلے جانے کا سوگ منارہی تھی۔۔۔ مائے نور کو جہاں عشوہ اور سائرہ بار بار دلاسہ دے کر خاموش کروا رہی تھی وہی عرا کی حالت کی پیشن نظر تزئین اور شہرینہ نے اس کو سنبھالا ہوا تھا  

تدفین کے بعد زیادہ تر رشتہ دار جاچکے تھے اس وقت ریان کے دو دوست موجود تھے جن کے ساتھ وہ ڈرائنگ روم میں خاموش بیٹھا ہوا اپنے ہاتھوں کو غور ست دیکھ رہا تھا جن سے تھوڑی دیر پہلے وہ زیاد کو قبر میں اتار کر اُس پر مٹی ڈال کر آیا تھا 

"ریان یہاں آئیے گا"

ڈرائنگ روم کے بیرونی حصے سے عشوہ کی آواز پر وہ متوجہ ہوا

"تمہیں صبح سے بخار ہورہا ہے تھوڑی دیر آرام کرلو اب ہم دونوں کو اجازت دو ہم دونوں کل آئیں گے اور یار خود کو اکیلا نہیں سمجھنا"

اشعر اور عاصم ریان سے اجازت لیتے ہوئے ڈرائینگ روم سے رخصت ہوئے تو ریان صوفے سے اٹھ کر عشوہ کے پاس چلا آیا اور اُس کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا 

"مجھے ماہی کی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی وہ وقفے وقفے سے بھائی کو یاد کر کے روتی ہیں پھر اپنا ہوش کھو بیٹھتی ہیں واپس ہوش میں آنے کے بعد پھر سے رونا شروع کردیتی ہیں ریان مجھ سے مائی کی یہ حالت نہیں دیکھے جارہی آپ پلیز کچھ کریں" 

عشوہ روتی ہوئی ریان سے بولی جس وقت زیاد کی ڈیڈ باڈی سکندر ولا میں لائی گئی تھی اس وقت مائے نور اور عرا کے علاوہ عشوہ تھی جو زیاد کی ڈیڈ باڈی کو دیکھ کر بےتحاشہ روئی تھی کیونکہ اس نے زیاد کو بچپن سے ہی اپنے سگے بھائی کی طرح سمجھا تھا زیاد کی موت کا رنج اُس کو بھی کافی زیادہ تھا 

"میں ڈاکٹر کو کال کرکے بلوا لیتا ہوں تم پریشان مت ہو" 

ریان عشوہ سے بولتا ہوا عالیہ کو دیکھنے لگا جو تھوڑے فاصلے پر کھڑی اسی کی منتظر تھی ریان چلتا ہوا عالیہ کے پاس آیا 

"دفنا آئے اپنے بھائی کو"

عالیہ افسوس کرتی ریان سے بولی تو تڑپتی ہوئی نگاہ ریان نے عالیہ کے رنج زدہ چہرے پر ڈالی۔۔۔ زیاد کو لہد میں اتارتے وقت وہ بری طرح ٹوٹ کر بکھرا تھا مائے نور اور عرا کے برعکس اُس کو سنبھالنے والا کوئی نہ تھا تھوڑی دیر بعد اُس نے خود اپنے آپ کو سنبھالا جس کے بعد سے وہ اب تک بالکل خاموش تھا

"عرا کی طبیعت کیسی ہے اب" 

ریان دھیمے لہجے میں عالیہ سے عرا کے متعلق پوچھنے لگا کیونکہ جب اسے زیاد کی ڈیڈ باڈی کو دکھانے کے لیے لایا گیا تھا اُس وقت عرا صدمے سے نڈھال ہوکر بےہوش ہوچکی تھی

"وہ بدنصیب تو اپنے شوہر کی موت کے ساتھ ساتھ اپنے باپ کی موت کا سوگ بھی منارہی ہے خود سوچ لو کیسی ہو سکتی ہے اس کی حالت"

عالیہ اپنے دوپٹے کے کونے سے آنکھوں کے نم گوشے صاف کرتی ہوئی بولی تو ریان ضبط سے آنکھیں بند کرگیا

"اس سے بولیے گا کہ اپنی حالت پر ترس کھائے اُس کے پاس زیاد کی نشانی موجود ہے جس کی وجہ سے اُسے اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا ہے کیونکہ سکندر ولا کی در و دیوار اتنی مضبوط نہیں کہ کوئی دوسرا حادثہ برداشت کر پائے" 

ریان عالیہ کو دیکھتا ہوا بولا

"تم سے اسی سلسلے میں بات کرنے آئی ہوں دیکھو بیٹا شرعی لحاظ سے اب عرا کی عدت بچے کی ولادت کے بعد ختم ہوگی۔۔۔ اس کا خیال رکھنے والا اس دنیا سے جاچکا ہے، عرا میرے پاس موجود ہوگی تو میں اُس کا اچھے طریقے سے خیال رکھ لوں گی جس طرح اُس کی حالت ہے اُس کو دیکھ بھال کی ضرورت ہے اس لیے میں عرا کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہوں" 

عالیہ ریان کو سمجھاتی ہوئی بولی عالیہ کی بات سن کر ریان کچھ پل کے لیے سوچ میں پڑ گیا پھر تھوڑے وقفے کے بعد بولا 

"اگر آپ کو یہ مناسب لگ رہا ہے اور عرا بھی ایسا چاہتی ہے تو ٹھیک ہے آئیے میں آپ کو اور عرا کو گھر ڈراپ کردیتا ہوں" ریان سنجیدہ تاثرات لیے ٹھہرے ہوئے لہجے میں بولا 

"رہنے دو بیٹا تھکے ہوئے لگ رہے ہو جاکر آرام کرلو پریشانی والی بات نہیں ہے ہم ڈرائیور کے ساتھ چلے جائیں گے" 

عالیہ ریان کا کملایا ہوا چہرہ دیکھ کر اُس کے خیال سے بولی زیاد کا یہ چھوٹا بھائی اُس کو تبھی اچھا اور مہذب سا لگا تھا جب وہ تزئین کے نکاح والے دن عرا کو اُن لوگوں سے ملوانے لایا تھا 

"ڈرائیور کے ساتھ جانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ زیاد اپنے بچے اور عرا کی ذمہ داری مجھے سونپ کر گیا ہے میں عرا کے کسی کام سے بھی غفلت نہیں برت سکتا بےشک وہ یہاں رہے یا آپ کے پاس اُس کا ڈاکٹر سے چیک اپ ہو یا پھر کوئی بھی دوسرا کام آپ اس کے لیے مجھ سے رابطہ کریں گیں۔۔۔ آپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو آپ عرا کو بتائے بغیر بلاجھجک مجھے کال کرلیے گا میں خود بھی آپ کے گھر کا چکر لگاتا رہوں گا عرا اور اس کے بچے کو کچھ نہیں ہونا چاہیے وہ دونوں ہی میرے لیے بہت زیادہ اہم ہیں"

ریان کے آخری جملے پر عالیہ بےاختیار چونک کر اسے دیکھنے لگی پھر خاموشی سے اقرار میں سر ہلاتی ہوئی زیاد کے کمرے میں چلی آئی جہاں تزئین اور شہرینہ عرا کے کپڑے وارڈروب سے نکال کر سوٹ کیس میں رکھ رہی تھی جبکہ عرا بیڈ پر بیٹھی ہوئی سامنے دیوار پر اپنی اور زیاد کی شادی کی تصویر دیکھ رہی تھی عالیہ عرا کے پاس آکر اسے گلے لگاتی ہوئی بڑی سی چادر اس پر ڈالنے لگی تاکہ اسے اپنے ساتھ لے جاسکے

****

زیاد کو دنیا سے گئے ہوئے پورے پانچ ماہ ہونے والے تھے اس کے بچے کی ولادت کے دن نزدیک آچکے تھے زیاد کی ڈیتھ کے بعد عرا عالیہ کے پاس موجود تھی ان گزرے ہوئے پانچ ماہ کے عرصے میں ریان ہر ماہ باقاعدگی سے تھوڑی دیر کے لیے عالیہ کے پاس آتا تاکہ عرا اور اس کے بچے کی خیریت معلوم کرسکے وہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی عالیہ کے پاس سے ہوکر گیا تھا۔۔۔ عرا اِس وقت غصے میں اپنے کمرے کے چکر کاٹتی عالیہ کا اپنے کمرے میں آنے کا انتظار کرنے لگی 

"وہ آپ کے سامنے میرے متعلق اتنی بڑی بات بول کر چلا گیا اور آپ اُس کو باتیں سنانے کی بجائے خاموش بیٹھی رہی آپ کو تو اس کی بات پر اُسی وقت دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دینا چاہیے تھا پھپھو"

عالیہ کے کمرے میں آنے پر عرا اُس سے شکوہ کرتی ہوئی بولی مگر عالیہ کے تحمل بھرے انداز میں رتی برابر فرق نہ آیا

"کیوں دھکے مار کر نکال دیتی، اُس نے کوئی غیر اخلاقی بات نہیں کی ہے اکثر دیور اپنے بھائی کے مرنے کے بعد اُن کی بیوی سے شادی کرلیتے ہیں یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے جو تم یوں غصے میں لال پیلی ہورہی ہو وہ اپنے بھائی کے بچے کے لیے قدم اٹھا رہا ہے تو اس میں برائی کیا ہے آخر"  

عالیہ ریان کی بات کو فیور دیتی ہوئی اس کی وکالت میں بولی تو عرا مزید غصہ آنے لگا 

"وہ اپنے بھائی کے بچے کے لیے یہ قدم نہیں اٹھا رہا ہے اس کی میرے اوپر بری نظر ہے ابھی سے نہیں شروع دن سے۔۔۔ میں اُس سے شادی نہیں کروں گی اور نہ ہی واپس سکندر ولا جاؤ گی" 

جہاں اس کی ذات کو ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا تھا وہ بھلا دوبارہ اس جگہ کیو جاتی اس لیے عرا عالیہ کو اپنا فیصلہ سناتی ہوئی بولی

"سب سے پہلی بات تو یہ اپنے ذہن میں بٹھالو کہ کوئی بھی مرد جس کسی عورت پر بری نظر رکھتا ہے تو اس عورت سے شادی کرکے اسے عزت ہرگز نہیں بخشتا اور دوسری بات اپنے ذہن میں یہ بٹھالو کہ جیسے ہی تمہارا بچہ اس دنیا میں آیا تمہاری ساس تمہارے بچے کو تم سے لینے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگادے گی کیونکہ تمہارا بچہ اُس کے بیٹے کی آخری نشانی ہے وہ لوگ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ زیاد کا بچہ اُن سے دور رہے اس لیے خاموشی سے ریان سے شادی کرلو کیونکہ میں اب مزید تم تمہاری یا تمہارے بچے کی ذمہ داری نہیں اٹھاؤ گی" 

عالیہ کے یوں سنگ دلی سے فیصلہ سنانے پر عرا بالکل خاموش مگر افسوس بھری نظروں سے اس کو دیکھنے لگی شروع سے ہی عالیہ کی یہی عادت رہی تھی غصے میں وہ بےمروتی پر اتر آتی تھی

"آپ جانتے بوجھتے مجھے اُس گھر میں دوبارہ بھیج رہی ہیں جس گھر میں میرے ڈیڈ کا مرڈر ہوا تھا"

عرا دکھی دل سے عالیہ کو یاد کروانے لگی

"وہ قتل ریان نے نہیں زیاد نے کیا تھا یعنٰی تمہارے شوہر نے اور اُس شوہر کو یاد کر کے روز تم آج تک آنسو بہاتی ہو۔۔۔ عرا تم ریان سے شادی نہ کرنے کے جتنے بھی جواز بنالو مگر یہ بات اپنے دماغ میں بٹھالو تمہاری ڈیلیوری کے بعد میں تمہاری ریان سے شادی کروا دو گی"

عالیہ عرا کو دیکھ کر جتاتی ہوئی بولی زیاد کے مرنے کے چند دنوں بعد مائے نور کی کال عرا کے پاس آئی تھی اور اس نے پورے واقعے کی تفصیل عرا کو بتائی تھی کیونکہ غلطی طارق کی تھی کوئی بھی بیٹا اپنی ماں پر بری نظر برداشت نہیں کرسکتا۔۔۔ اس لیے زیاد کے رد عمل کو سامنے رکھ کر عرا اس کے مرنے کے بعد زیاد سے شکوہ ختم کرچکی تھی ویسے بھی زیاد سے اس کی شادی کو کم عرصہ گزرا تھا وہ محبت کرنے والا شوہر تھا اس لیے عرا کو آج بھی زیاد کی یاد شدت سے ستاتی تھی وہ زیاد کو یاد کرکے آنسو بہانے لگتی 

"میں زیاد کی جگہ کسی دوسرے مرد کو نہیں دے سکتی پھپھو پلیز آپ میری فیلنگز کو سمجھیں۔۔۔ میرا بچہ اور میری ذات آپ پر کبھی بھی بوجھ نہیں بنیں گے میں جاب کر کے اپنے بچے کو پال لوں گی مگر میں زیاد کے بھائی سے شادی نہیں کرسکتی"

اب کی مرتبہ عرا بےبسی سے بولی اس کی آنکھیں خود بخود بھیگنے لگی 

"یہ سب کچھ وقتی اور جذباتی باتیں ہوتی ہیں اگر کسی لڑکی کا شوہر مر جائے تو اُس کو دوسرے مرد کو جگہ دینا پڑتی ہے اور تم ماں بن کر سوچو، ایک عورت جب ماں بن جاتی ہے تو پھر اسے اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے بچے کے بہتر مستقبل کے لیے سوچنا پڑتا ہے تم ساری عمر ٹیچنگ کر کے اپنی اولاد کی ذمہ داری نہیں اٹھاسکو گی میں آج زندہ ہوں کل نہیں رہوگی تب بھی آگے جاکر تمہیں دوسری شادی کا اسٹیپ لینا پڑے گا کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت کا تنہا زندگی گزارنا مشکل ہوجاتا ہے ہر کوئی عالیہ جیسی زندگی نہیں گزار سکتا عرا تم میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو۔۔۔ زیاد کے بچے کو بہتر مستقبل اور مرتبہ صرف اس کا چچا ہی دے سکتا ہے اور کوئی دوسرا مرد نہیں۔۔۔۔ اس لیے اب میرے سامنے کوئی بھی فضول قسم کی بحث مت کرنا بس اپنا ذہن ریان کے لیے تیار کرلو"

عالیہ اپنی بات مکمل کر کے عرا کے کمرے سے چلی گئی جبکہ عرا بےبسی سے آنسو بہاتی زیاد کو یاد کرنے لگی

****

ان گزرے پانچ ماہ میں اُس کی ذات میں کافی حد تک تبدیلی آچکی تھی، یہ ریان اُس ریان سے بالکل مختلف تھا جو نیویارک میں رہتا تھا۔۔۔ اپنی زندگی میں وہ ذمہ داریوں سے بھاگنے والا اور اپنی الگ دنیا میں خوش رہنے والا اپنی لائف کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرنے والا انڈیپینڈنٹ انسان وہ پہلے ہوا کرتا تھا جسے اپنے ملک میں رہنے میں یا بزنس کرنے میں کوئی خاص دلچسپی نہ تھی بزنس سے زیادہ وہ جاب کرنا پسند کرتا تھا روشنیوں اور رونقوں میں زندگی گزارنا اُسے اچھا لگتا تھا لیکن پاکستان آنے بعد آئستہ آئستہ اُس کی زندگی میں سب کچھ بدلنے لگا اور اب زیاد کے جانے کے بعد اُس کی زندگی پوری طرح تبدیل ہوچکی تھی زیاد اگر اس کو پابند نہ بھی بناکر جاتا وہ تب بھی اس صورتحال میں اپنی ماں کو تنہا چھوڑ کر نیو یارک نہیں جاسکتا تھا

مائے نور کو اُس کی ضرورت تھی صرف وہی اپنی ماں کا اکلوتا سہارا رہ گیا تھا زیاد کی موت کے فوراً بعد اس کو سمجھ نہیں آیا تھا وہ اچانک سے اِن بگڑے حالات کو کیسے قابو میں کرے زیاد کی موت کا صدمہ اُس کو بہت زیادہ تھا مگر مائے نور کی بکھری حالت دیکھ کر اسے خود کو مضبوط بنانا پڑا تھا۔۔۔ زیاد کے جانے کے غم میں مائے نور میں بھی جینے کی طلب کم ہوگئی تھی مگر ریان اس کو آئستہ آئستہ زندگی کی طرف لایا

آج کل وہ زیاد کی کمپنی کو اپنا وقت دے رہا تھا وہ کمپنی جو زیاد اور زیاد کے دوست نے پارٹنرشپ کی صورت بڑی محنت سے قائم کی تھی۔۔۔

پچھلے پانچ ماہ سے ریان اپنے دماغ کی سوچوں کو مختلف حصے میں بانٹ چکا تھا تاکہ عرا کی سوچ اس کے دل اور دماغ پر حاوی نہ ہوسکے کیوکہ مناسب وقت آنے پر ہی وہ اس کو اپناتا۔۔۔ اب وہ پہلے کی طرح ہر وقت عرا کے بارے نہیں سوچتا اس نے اپنے ذہن کو نئی سوچ پر لگادیا تھا یعنیٰ زیاد کے آنے والے بچے کی طرف۔۔۔ ریان کو انتظار تھا تو اس ننھے وجود کا جو ابھی اس دنیا میں نہیں آیا تھا جس کی آمد کا نہ صرف اس کو بلکہ مائے نور کو بھی بہت شدت سے انتظار تھا

ان گزرے پانچ ماہ میں ریان نے ہر طرح سے کوشش کی تھی کہ وہ عرا اور اس کے بچے کا خیال رکھے عرا کو اپنی پھپھو کی طرف رہتے ہوئے کسی بھی طرح کا کوئی مسئلہ درپیش نہ آئے وہ عرا کی گائنی سے بھی کانٹیکٹ میں رہتا تاکہ عرا کی کنڈیشن اور بچے کے متعلق معلوم کرسکے کیوکہ اب پانچ ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا زیاد کے بچے کی ولادت کے دن قریب آچکے تھے اس لیے ریان مائے نور پر اپنا ارادہ ظاہر کرچکا تھا کہ زیاد کے بچے کی پیدائش کے بعد وہ عرا سے شادی کر کے اُس کو دوبارہ سکندر ولا میں لانے والا ہے جس پر مائے نور نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا شاید اعتراض کرنے والی اس کی عادت زیاد کی زندگی کے ساتھ ختم ہوچکی تھی یا پھر مائے نور کو صرف اور صرف اپنے پوتے کی آمد سے مطلب تھا۔۔۔۔ ریان آفس کے بعد آج عرا کی پھپھو کی طرف گیا تھا تاکہ اُس کی پھپھو سے اپنے اور عرا کے متعلق بات کرسکے جس پر اس کی پھپھو نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا لیکن ریان اندر سے یہ بات جانتا تھا اعتراض عرا کی جانب سے لازمی اٹھتا جس کے لیے وہ ذہنی طور پر پہلے سے تیار تھا۔۔۔ عرا کے انکار پر وہ خود کو تیار کرتا اپنے اُس کے نکاح کے سارے جواز پہلے ہی سوچ بیٹھا تھا کیونکہ سکندر ولا میں عرا کی موجودگی صرف اس کے دل کی خوشی نہ تھی جس کا خیال اس کا بھائی مرتے وقت کر گیا تھا بلکہ زیاد کا بچہ بھی ایک اہم وجہ بن چکا تھا۔۔۔ اب عرا کے ساتھ اس کا بچہ بھی ریان کے لیے اتنی ہی اہمیت رکھتا تھا

"آج بھی ساری لائٹس بند ہیں پورے گھر میں اندھیرا کر رکھا ہے ماں یہ کیا عادت بنالی ہے آپ نے اپنی" 

ریان رات کے آٹھ بجے کے قریب گھر میں داخل ہوا سکندر ولا اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا وہ مائے نور کے کمرے میں آتا ہوا مائے نور سے بولا کیونکہ مائے نور ملازموں کو گھر کی لائٹس آن نہیں کرنے دیتی تھی 

"زندگی میں بھی تو اندھیرا ہوگیا ہے زیاد کے جانے کے بعد۔۔۔ سکندر ولا کی روشنیاں، میری زندگی کی خوشیاں وہ سب اپنے ساتھ لے گیا ریان۔۔۔۔ میں نے اُس کو اُس کی پسند کی شادی کی ایسی سخت سزا دی۔۔۔ میں نے اپنے بیٹے کو اُس کی خوشی میں خوش نہیں ہونے دیا اس سے جھوٹ تک بول دیا کہ طارق نے میرے ساتھ اُس رات۔۔۔ تاکہ وہ اپنی بیوی کو چھوڑ دے اس کو پل پل ذہنی اذیت دی وہ میری وجہ سے اتنی جلد اِس دنیا سے چلا گیا میں کیسے اپنے آپ کو معاف کروں گی ریان کیسے" 

مائے نور آج پھر زیاد کی تصویر سینے سے لگائے اس کو یاد کرکے روتی ہوئی ریان سے وہی سب باتیں دہرا رہی تھی جو پچھلے پانچ ماہ سے دہراتی آرہی تھی 

"بار بار آپ کو یہی سمجھاتا ہوں کہ وہ آپ کی وجہ سے نہیں گیا، وہ اپنی زندگی اتنی ہی لکھوا کر آیا تھا خود کو اس کی موت کا ذمہ دار سمجھنا چھوڑ دیں اور زیاد اس دنیا سے ہم کو چھوڑ کر نہیں گیا بلکہ اُس دن آپ خود ہی مجھ سے بول رہی تھی کہ وہ اپنے بچے کے روپ میں آپ کے پاس دوبارہ آنے والا ہے تو پھر کیوں اپنے دل کو اُداس کررہی ہیں آپ کو تو خوش ہونا چاہیے اپنے بچے کے روپ میں زیاد آپ کے پاس دوبارہ آجائے گا" 

ریان مائے نور کے آنسو صاف کرتا ہے اس کو بچوں کی طرح بہلاتا ہوا سمجھانے لگا جس پر وہ فوراً بہل بھی گئی

"کب۔۔۔ کب آئے گا زیاد کا بچہ اس دنیا میں تو کب سے انتظار کررہی ہوں۔۔۔ عرا کو جلدی سے سکندر ولا لےکر آؤ تاکہ سکندر ولا میں دوبارہ سے روشنیاں اتریں مجھے زیاد کا بچہ چاہیے ریان پلیز اس کا بچہ مجھے لادو"

مائے نور کے لہجے میں بےقراری سمٹ آئی تھی جسے محسوس کر کے ریان بولا 

"میں آج عرا کی پھپھو کی طرف گیا تھا ان سے اپنے اور عرا کے متعلق بات کرنے انہیں کوئی اعتراض نہیں عرا کی ڈلیوری میں ہفتہ بھر رہ گیا ہے تو جلد آپ خوشخبری سنیں گی اس کے بعد عرا اور زیاد کا بچہ دوبارہ سکندر ولا میں ہوگے لیکن اب کی بار عرا زیاد کی بیوہ کی حیثیت سے یہاں نہیں آئے گی بلکہ میری بیوی کی حیثیت سے سکندر ولا میں قدم رکھے گی آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے ماں"

ریان مائے نور کو دونوں کندھوں سے تھام کر اس سے پوچھنے لگا تو مائے نور نے جلدی سے نفی میں سر ہلایا ایک بیٹے سے اس کی خوشیاں چھیننے کے چکر میں وہ اس کو کھوچکی تھی دوسرے بیٹے کی خوشیاں بھی اس لڑکی میں بستی تھی اب کی مرتبہ مائے نور عرا کے آگے ہار گئی تھی وہ ریان کی شادی پر اعتراض کر کے ریان کو ناخوش نہیں کرنا چاہتی تھی ویسے بھی اب اسے صرف زیاد کے بچے سے غرض تھا اور کسی دوسری بات سے نہیں

"چینج کرکے آتا ہوں پھر ہم ساتھ میں ڈنر کرتے ہیں" 

ریان مائے نور سے بولتا ہوا اس کے کمرے سے باہر نکلا تو عشوہ کو دروازے پر کھڑا دیکھ کر چونکا اس کی آنکھوں میں آنسو اس بات کی نشاندہی کررہے تھے کہ عرا سے شادی والی بات وہ سن چکی تھی 

"آپ۔۔۔ آپ ریان عرا سے کیسے شادی کرسکتے ہیں میں نے عرا کو وہ ویڈیو صرف اس لیے بھیجی تھی تاکہ وہ سکندر ولا سے چلی جائے مجھے نہیں معلوم تھا ان سب میں بھائی اِس دنیا سے چلے جائیں گے"

عشوہ روتی ہوئی بولی تو ریان غصے میں عشوہ کو بازو سے پکڑ کر اسے کھینچتا ہوا ہال میں لے آیا 

"آج اگر اس گھر کی رونقیں ختم ہوچکی ہیں تو کہیں نہ کہیں اس کی وجہ تمہاری ذات ہے اگر تم نے اُس دن بےوقوفی سے کام نہ لیا ہوتا تو شاید آج میرا بھائی زندہ ہوتا ایک بات میری کان کھول کر سن لو اب اگر تمہاری وجہ سے عرا کی ذات کو یا پھر زیاد کے بچے کو نقصان پہنچا تو میں تمہیں زندہ گاڑھ ڈالوں گا۔۔۔ تمہارے اس عمل کی وجہ سے نفرت ہوچکی ہے مجھے تمہارے اس وجود سے، سنا تم نے نفرت کرتا ہوں میں تم سے اب تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ یہاں سے چلی جاؤ ویسے بھی سے دانش انکل (عشوہ کا باپ) شارجہ سے واپس آچکے ہیں تمہیں اپنی باقی کی زندگی اپنے فادر کے ساتھ گزارنی چاہیے"  

ریان عشوہ سے بولتا ہوا وہاں سے جانے لگا تبھی اس کے موبائل پر عالیہ کی کال آئی

"خیریت ہے آنٹی کیا ہوا" 

عالیہ کی گھبرائی ہوئی آواز پر وہ چونکا مائے نور اپنے کمرے سے نکل کر اُسی وقت ہال میں آئی تھی 

"تمہارے جانے کے بعد عرا شادی والی بات پر غصے میں تھی اوپر سے میں نے بھی اُس کو کافی کچھ بول دیا جس کی وجہ سے ٹینشن میں اُس کی طبیعت خراب ہوگئی میں اُس کو تھوڑی دیر پہلے ہاسپٹل لےکر آئی ہوں سوچا تمہیں بھی فون کر کے ساری صورتحال بتادوں" 

عالیہ پریشان لہجے میں ریان سے بولی تو عالیہ کی بات سن کر ریان بھی پریشان ہوگیا 

"آپ کو کم از کم اس معاملے میں اس پر سختی سے کام نہیں لینا چاہیے تھا اس کی کنڈیشن کا تو آپ کو سوچنا چاہیے تھا۔۔۔ اچھا آپ پریشان مت ہو میں پہنچ رہا ہوں تھوڑی دیر میں ہاسپٹل" 

ریان جو تھوڑی دیر پہلے سکندر ولا آیا تھا اب واپس جانے لگا تبھی اس کو پریشان دیکھ کر مائے نور اس کی پریشانی کی وجہ پوچھنے لگی

"ڈلیوری کے لیے وقت کم رہ گیا تھا تو ہوسکتا ہے ڈاکٹر آج ہی۔۔۔۔ رکو میں بھی تمہارے ساتھ چلتی ہوں"

ساری بات سن کر مائے نور بھی ریان کے ساتھ ہسپتال جانے کے لیے تیار ہوگئی، یہ پانچ ماہ میں پہلی مرتبہ تھا جب اس نے زیاد کی موت کے بعد سکندر ولا سے باہر قدم نکالا تھا ورنہ زیاد کی ڈیتھ کے بعد سے اس نے باہر جانا چھوڑ دیا تھا 

****

"عرا کی بگڑتی کنڈیشن کو دیکھ کر ڈاکٹر نے اپریشن کا بول دیا ہے بس تمہارے سے آنے دس منٹ پہلے ہی اسے لیبر روم میں لےکر گئے ہیں" 

ریان کو آتا دیکھ کر عالیہ گھبراتی ہوئی اُس کو ساری صورتحال بتانے لگی اپنی گھبراہٹ میں وہ ریان کے ساتھ کھڑی اس عورت کو نہیں پہچانی تھی 

"اچھا آپ پریشان مت ہو میں عرا کی ڈاکٹر سے بات کرتا ہوں ماں آپ آنٹی کے ساتھ بیٹھیں میں آتا ہوں ابھی" 

ریان کے بولنے پر عالیہ چونک کر مائے نور کو حیرت سے دیکھنے لگی جبکہ ریان عجلت میں وہاں سے عرا کی ڈاکٹر کے پاس چلا گیا 

"اچھا ہوا مسٹر ریان آپ آگئے میں آپ کو ہی بلوانے والی تھی دراصل پیشنٹ کا بی پی نارمل لیول پر نہیں آرہا تو ہمارے لیے سچویشن تھوڑی کریٹیکل ہوچکی ہے شاید عرا نے کسی بات کی ٹینشن لی ہے، ویسے تو کوشش ہماری ہے کہ ہم عرا اور بےبی دونوں کو بچالیں لیکن بالفرض اگر کسی ایک کو بچانا ہو تو۔۔۔ ڈاکٹر کی بات سن کر ریان کے پیروں تلے زمین نکل گئی

"مطلب کیا ہے آپ کی بات کا ماں کی جان اور بچے کی جان میرے لیے دونوں ہی امپورٹنٹ ہے آپ ایک پروفیشنل ڈاکٹر ہیں آپ ایسی بات کیسے کرسکتی ہیں" 

ریان اپنے سامنے بیٹھی ڈاکٹر کو دیکھتا ہوا بولا 

"جی میں ایک پروفیشنل گائناکالوجسٹ ہوں مگر خدا نہیں ہوں آپ بتادیں بچہ یا پھر ماں" ڈاکٹر کی بات سن کر وہ شاک میں چلا گیا 

"آپ بچے کی جان بچائیں وہ ہمارے لیے زیادہ امپورٹنٹ ہے" 

ماہ نور کی آواز پر ریان نے مڑ کر اسے دیکھا لیکن ماہ نور ڈاکٹر سے مخاطب تھی

"ماں۔۔"

ریان اس سے پہلے مائے نور سے کچھ بولتا ماہ نور ریان کو دیکھتی ہوئی بولی 

"زیاد تمہارا بھائی تھا اور اُس کا بچہ اُس کی نشانی ہے تمہیں سب سے پہلے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے"

مائے نور ریان کا فق پڑتا چہرہ دیکھتی ہوئی بولی۔۔۔ اسے نہیں معلوم تھا اس نے پیپرز پر کس طرح سائن کیے تھے ڈاکٹر اور مائے نور دونوں کمرے سے جاچکی تھی ریان سامنے موجود ٹیبل کو دیکھنے لگا اس کا دماغ عجیب شور کرنے لگا زیاد کے بعد اب عرا بھی۔۔۔ 

کیا وہ اب اس کو بھی کھودے گا مگر عرا کو تو اس نے پایا بھی نہیں تھا ریان شکستہ قدم اٹھاتا ویٹنگ ایریا میں آگیا اس کے چہرے پر تکلیف کے اثار نمایاں نظر آرہے تھے بالکل ویسے ہی جیسے زیاد کی موت کے وقت اس کی حالت تھی جبکہ مائے نور وہی خاموشی سے ٹہل رہی تھی عالیہ الگ ہی پریشان بیٹھی یاسین شریف پڑھ رہی تھی

"مبارک ہو بیٹا ہوا ہے"

دو گھنٹے بعد ڈاکٹر نے آکر خوشخبری سنائی تو سب سے پہلے مائے نور نے شکر ادا کیا جبکہ ریان خوفزدہ نظروں سے ڈاکٹر کو دیکھنے لگا جو اب اس کو دیکھ کر اُسی سے مخاطب تھی

"پیشنٹ کی جان خطرے سے محفوظ ہے لیکن وہ ابھی ہوش میں نہیں ہیں انہیں انڈر ابزرویشن رکھا ہوا ہے آپ اُن سے دو گھنٹے بعد مل سکتے ہیں" 

ڈاکٹر کی آواز پر ریان کا رکا ہوا سانس بحال ہوکر چلنے لگا

"تھینک یو ڈاکٹر تھینک یو سو مچ" 

ریان کے منہ سے بےساختہ نکلا تو ڈاکٹر اسمائل دے کر وہاں سے چلی گئی ریان کو محسوس ہوا جیسے عرا کے بارے میں جان کر اس کی جان میں دوبارہ جان آگئی ہو مگر اس وقت وہ اپنی کیفیت پر قابو پاتا خود کو نارمل رکھا ہوا تھا 

"کتنے مہینوں بعد مجھے کوئی خوشی ملی ہے ریان آج میں بہت خوش ہوں بہت زیادہ خوش" 

مائے نور اپنے جذبات کا اظہار کرتی خوشی سے آنسو بہانے لگی

"میں بھی" 

ریان نے مائے نور کو گلے لگا کر بولتے ہوئے اطمینان بھرا سانس لیا اور عالیہ کو مبارکباد دینے کے غرض سے اُس کے پاس جانے لگا جو کہ موبائل پر تزئین کو خوشی کی خبر سنارہی تھی

****

تیسری مرتبہ آنکھ کھلنے پر اس نے خود کو مختلف روم میں پایا یہ اسپتال کا پرائیویٹ روم تھا

"عرا کیسا محسوس کررہی ہو اب پین تو نہیں ہورہا تمہیں" 

اپنے بائیں جانب سے آنے والی مردانہ آواز پر عرا نے گردن موڑ کر اُس کو دیکھا تو ایک لمحے کے لیے عرا چونکی 

وہ ریان تھا لیکن اس کو دیکھ کر عرا کو ایک لمحے کے لیے زیاد کا گمان ہوا تھا عرا کو محسوس ہوا جیسے زیاد نے اسے مخاطب کیا ہو

"میرا بیٹا کہاں پر ہے" 

دوسرے ہی لمحے عرا سنبھل کر ریان کی بات کا جواب دینے کی بجائے خالی جھولے پر نظر ڈالتی ہوئی اس سے اپنے بیٹے کا پوچھنے لگی

"ابھی ڈاکٹرز نے اسے انکیوپٹر میں رکھا ہے میں دیکھ کر آرہا ہوں بہت زیادہ کیوٹ ہے ماشاللہ نرس اسے لاتی ہوگی، شکر ہے تمہاری طبیعت ٹھیک ہے ڈاکٹرز نے جب تمہاری کنڈیشن کا بتایا تو میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوگیا تھا اگر تمہیں کچھ ہو جاتا تو شاید میں خود بھی۔۔۔

ریان عرا کا چہرہ دیکھ کر بول رہا تھا تو عرا نے اس کی بات کاٹی

"یہ پلو (تکیہ) میرے سر کے نیچے سے کس نے نکالا"

عرا کو اس کی باتوں میں رتی برابر دلچسپی نہ تھی وہ اس کی بات کاٹتی ہوئی تکیے کے بارے میں پوچھنے لگی جو اس کے سر کے نیچے موجود نہ تھا جس کی وجہ سے اس کو سخت الجھن محسوس ہورہی تھی

"یہ تمہارے سر میں پین کرے گا اِس لیے میں نے۔۔۔

ریان کی بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی عرا پوری آنکھیں کھول کر اسے گھورتی ہوئی دیکھنے لگی بھلا وہ کون ہوتا تھا اس پر یوں حق جتانے والا

"مجھے پیلو واپس اٹھاکر دو"

وہ ریان کو غصے میں آنکھیں دکھاتی ہوئی بولی ریان نے سوچا پہلے اُسے تحمل سے سمجھائے مگر اس کی طبیعت کو دیکھتے ہوئے ریان صوفے پہ رکھا ہوا تکیہ اٹھاکر عرا کے پاس لے آیا اور عرا کا سر اونچا کرنے کے لیے اسکی طرف اپنا ہاتھ بڑھانے لگا 

"زیادہ میرا ہمدرد بننے کی ضرورت نہیں ہے یہ پیلو میں خود اپنے سر کے نیچے رکھ سکتی ہوں ہاتھ پیچھے کرو اپنا" 

ریان کی اپنی جانب پیش قدمی دیکھ کر وہ ریان کو ٹوکتی ہوئی بولی مگر پھر اسے احساس ہوا کہ اس کے ہاتھ میں ڈرپ لگی ہوئی تھی اور وہ ابھی اس پوزیشن میں نہ تھی کہ سہارے کے بغیر اٹھ سکتی تھی۔۔۔ عرا کے چہرے پر بےبسی دیکھ کر ریان بناء کچھ بولے تکیہ عرا کے سر کے نیچے سیٹ کرچکا تھا

"تمہیں پریشان ہونے یا پھر کسی بھی بات کے لیے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عرا میں تمہارے لیے۔۔۔

ریان نرم لہجے میں عرا کو بول رہا تھا تب عرا دوبارہ اس کی بات کاٹتی ہوئی بولی

"پھپھو کہاں پر ہیں انہیں یہاں بلاؤ" 

وہ چہرے پر سخت بےزاری لائے دوبارہ ریان سے بولی بےہوشی کا اثر ختم ہونے پر اب اسے ہلکا ہلکا پین اسٹارٹ ہوچکا تھا اوپر سے روم میں دوسرا کوئی موجود نہ تھا اسے وہاں ریان کو دیکھ کر سخت الجھن ہورہی تھی

"آنٹی نماز ادا کرنے گئی ہیں اور ماں بھی ابھی تھوڑی دیر پہلے یہی موجود تھیں۔۔۔ تم پریشان لگ رہی ہو تمہیں جو بھی پرابلم ہے تم مجھے بتاسکتی ہو"

ریان عرا کے چہرے کے الجھن زدہ تاثرات دیکھ کر اس سے بولا اس کی بات سن کر عرا مزید چڑ گئی  

"تمہیں کس خوشی میں اپنی پرابلم بتاؤ تم ماں ہو میری" 

عرا غصہ کرتی اس سے بولی وہ شاید اس طرح ریان پر غصہ نہ کرتی مگر کل ریان عالیہ سے اپنے اور اس کے رشتے کی بات کرکے گیا تھا تب سے عرا کو اُس پر غصہ آرہا تھا  

"اُوف کیا  مصیبت ہے" 

وہ آنکھیں بند کرتی اپنے آپ سے بڑبڑاتی ہوئی بولی تو ریان کنفیوز ہوکر اُسے دیکھنے لگا معلوم نہیں وہ کیا فیل کررہی تھی

"ٹہرو میں ڈاکٹر کو بلاکر لاتا ہوں تم ان کو اپنی پرابلم۔۔۔

ریان عرا کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر اس کی پریشانی کے خیال سے بولا اور صوفے سے اٹھنے لگا

"تم تھوڑی دیر چپ رہ سکتے ہو میں خاموشی چاہتی ہوں" 

عرا اپنی عادت کے خلاف بگڑتی ہوئی بولی اس وقت ریان کی موجودگی سے اس کو چڑ ہورہی تھی عرا کے بولنے پر ریان بالکل چپ ہوگیا بس خاموشی سے عرا کا چہرہ دیکھتا رہا عرا نے اس کی نظریں خود پر جمی دیکھ کر اپنی آنکھیں بند کرلی اور کافی دیر تک یونہی اپنی آنکھیں بند کیے لیٹی رہی جبکہ ریان بناء پلک جھپکائے اس کا چہرہ دیکھے گیا تبھی کمرے میں نرس نو مولود بچے کو لےکر آئی ریان پھرتی سے کھڑا ہوکر نرس کی طرف تیزی سے بڑھا

"یہ لیجیے آپ کا بیٹا" 

نرس کی آواز پر عرا نے آنکھیں کھولی بےاختیار اس کی نظریں اپنے بیٹے سے پہلے نرس کا جملہ سن کر ریان کے چہرے پر پڑی مگر اس وقت وہ عرا کی جانب متوجہ نہ تھا عرا نے مشکل سے ذرا سا سر اٹھاکر دیکھا اس کا بیٹا اپنی گود میں لیتے ہوئے ریان کے ہاتھ ہلکے سے لرزے وہ صاف دیکھ سکتی تھی۔۔۔ عرا نے ریان کے چہرے پر چمکتی ہوئی مسکراہٹ کو غور سے دیکھا ننھے نومولود کی پیشانی پر بوسہ لیتے ہوئے اس نے ریان کی آنکھوں کو بھیگا ہوا اور چہرے پر پھوٹتی ہوئی خوشی کو غور سے دیکھا اس کے بیٹے کو گود میں لینے والا وہ سکندر ولا کا پہلا فرد تھا 

یہ دوسرا لمحہ تھا جب اس کو ریان میں زیاد کی جھلک نظر آئی تھی اس وقت زیاد اگر زندہ ہوتا تو وہ بھی بالکل ایسے ہی اپنے بیٹے کو گود میں اٹھاکر خوشی کا اظہار کرتا اگر وہ زندہ ہوتا تو اس وقت زیاد کے بھی جذبات بالکل ایسے ہی ہوتے کاش وہ زندہ ہوتا۔۔۔ عرا نے تھک کر دوبارہ اپنا سر تکیے پر رکھ دیا

"یہ تکیہ کیوں لگایا آپ نے"

نرس نے عرا کے پاس آکر اُس کے سر کے نیچے سے تکیہ نکالا اس کا بی پی چیک کرتی پین کلر کا انجیکشن لگا کر وہ روم سے چلی گئی تو ریان چہرے پر مسکراہٹ لیے اس کے بیٹے کو لےکر عرا کے پاس آیا  

"عرا دیکھو یہ زیاد میں کس قدر مل رہا ہے" 

ریان نم آنکھوں کے ساتھ جھک کر عرا کو اُس کا بیٹا دکھاتا ہوا بولا تو اپنے بیٹے کو دیکھ کر عرا کی آنکھیں بھیگنے لگی

"اس کی پرورش ہم دونوں مل کر ایک ساتھ کریں گے یہ میرا بڑا بیٹا ہے میری پہلی اولاد مجھے دنیا میں سب سے زیادہ عزیز" 

جذبات کی رو میں وہ عرا سے بولا تو اس کی بات پر عرا کی آنکھیں مزید بھیگنے لگی تبھی کمرے میں مائے نور کی آمد پر عرا حیرت سے اس کو دیکھنے لگی

"میرا پوتا آگیا ریان اس کو مجھے جلدی سے دے دو" 

وہ خوشی سے ریان سے بولی پانچ ماہ بعد عرا مائے نور کو دیکھ رہی تھی ان پانچ ماہ میں مائے نور کی شخصیت بالکل ہی بدل چکی تھی اس کے بال مکمل سفید ہوچکے تھے، آنکھیں کے گرد گہرے ہلکے واضح نمایاں ہورہے تھے اور وہ کافی حد تک کمزور ہوچکی تھی زیاد کے چلے جانے کے غم میں شاید اس نے خود کو دیکھنا اور اپنے آپ پر توجہ دینا بالکل چھوڑ دیا تھا یا پھر اب اس پر بڑھاپہ آچکا تھا وہ کافی زیادہ بوڑھی لگ رہی تھی

"عرا تم نے دیکھا یہ بالکل زیاد کی کاپی ہے تم نے پرانی البم میں زیاد کو دیکھا تھا وہ بچپن میں ایسے ہی تو نظر آتا تھا اللہ نے میرے بیٹے کو دوبارہ میرے پاس بھیج دیا یہ میرا زیاد ہے بالکل میرے زیاد جیسا" 

مائے نور آنسو بہاتی ہوئی نومولود کو گود میں پکڑی عرا سے مخاطب ہوتی بولی تو عرا کی آنکھیں دوبارہ سے اشک برسانے لگی

"لائیے ماں اس کو مجھے دیجیے آپ کے کہنے پر رؤف مٹھائی لے آیا ہے کیا کرنا ہے اب اتنی ساری مٹھائی کا"

مائے نور اور عرا کو روتا ہوا دیکھ کر ریان مائے نور کی گود سے بچے کو لےکر جھولے میں لٹاتا ہوا مائے نور سے پوچھنے لگا 

"مٹھائی کا کیا کرنا ہوگا بھئی پورے ہسپتال میں بانٹوں گی تمہیں نہیں معلوم آج کتنی بڑی خوشی ملی ہے مجھے"

مائے نور اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی مسکرا کر بولی اور تمام اسٹاف کے لیے اپنے بیگ سے نوٹوں کا بنڈل نکالنے لگی

"عرا رو نہیں پلیز" 

مائے نور کے روم سے جانے کے بعد ریان عرا کے پاس آتا ہوا اسے نرمی سے بولا 

"مجھے پین ہو رہا ہے میں ریسٹ کرنا چاہتی ہوں" 

وہ اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی ریان پر نظر ڈالے بغیر بولی 

"تم ریسٹ کرو اب تمہیں کوئی ڈسٹرب نہیں کرے گا"

ریان عرا سے بولتا ہوا روم کی لائٹ بند کرکے خود کمرے سے باہر نکل گیا

****

"بےشک ساری جیولری نہیں پہنو کم سے کم یہ چار چوڑیاں ہی ہاتھ میں ڈال لو" 

اب کی مرتبہ شہرینہ کے بولنے پر عرا نے سنجیدہ نظر اس پر ڈالی عرا کے یوں دیکھنے پر وہ ایک دم سٹپٹا کر عرا کو دیکھتی ہوئی دوبارہ بولی  

"اچھا بھئی یہ چوڑیاں بھی نہ پہنو کم سے کم لائٹ سے لپ اسٹک ہی لگالو یار"

عرا کے اس طرح دیکھنے پر شہرینہ پھر سے بولی 

"شہرینہ بار بار مجھے ایک ہی بات مت بولو یہ کپڑے پہن لیے ہیں بال بنالیے اتنا کافی ہے یہ جیولری اور میک اپ کا سامان اٹھاکر رکھ دو کوئی پہلی شادی نہیں ہے میری جو میں دلہن کی طرح بن ٹھن کر بیٹھ جاؤں اس کے لیے"

عرا شہرینہ کی باتوں سے تنگ آکر بولی تو شہرینہ ہلکا سا منمنائی 

"جس سے ہورہی ہے اُس کی تو پہلی ہی شادی ہے اچھا بس یہ ایئر رینگز کانوں میں ڈال لو دیکھو کتنے چھوٹے چھوٹے ہیں اوور بھی نہیں لگے گے" شہرینہ جو اپنے نام کی ایک تھی آگے بڑھ کر عرا کے انکھیں دکھانے پر بھی اس کو ایئرنگز پہنانے لگی

"میں نے تمہیں بتایا تھا نہ وہ انسان مجھے ذرا بھی پسند نہیں میں تیار ہوکر اس پر یہ تاثر ہرگز نہیں دینا چاہتی کہ میں دل سے خوش ہوں اس شادی پر"

عرا شہرینہ سے سنجیدگی سے بولی تاکہ وہ اب اُس کو مزید کوئی جیولری نہ پہنائے

"وہ تو تمہاری یہ سڑی ہوئی شکل دیکھ کر خود ہی سمجھ جائے گا کہ تم خوش نہیں ہو۔۔۔ بھلا بتاؤ اچھا خاصہ خوش شکل خوش اخلاق پڑھا لکھا بندہ ہے جو تمہیں پسند بھی کرتا ہے پھر بھی تمہارے نخرے نہیں مل رہے قسم سے عجیب لڑکی ہو تم بھی اگر میری ایسی قسمت ہوتی میں تو خوشی سے اترائے اترائے پھرتی" 

شہرینہ بولتی ہوئی عرا کا دوپٹہ سر پر رکھنے کرنے لگی کیونکہ نکاح خواں اور مرد حضرات سے ڈرائنگ روم بھر چکا تھا 

"اللہ نہ کرے میرے جیسی قسمت کسی بھی لڑکی کی ہو اگر محبت کرنے والا شوہر ساتھ چھوڑ کر چلا جائے تو وہ لڑکی خوش قسمت کیسے ہوسکتی ہے میری خوشیوں کا عرصہ کافی مختصر تھا شہرینہ تم آج کے دن میرے دل کی کیفیت نہیں جان سکتی آج نکاح کے بعد زیاد کی جگہ اُس کا بھائی لے لے گا میرا دل خوشی خوشی اس رشتے کو بھلا کیسے قبول کرسکتا ہے میری تکلیف کوئی بھی نہیں سمجھ سکتا اگر پھپھو کی ضد نہ ہوتی تو میں کبھی بھی دوسری شادی کے لیے تیار نہیں ہوتی"

بولتے ہوئے عرا کی آنکھ بھیگنے لگی تو شہرینہ اس کے رونے پر اداس ہوگئی 

"اللہ پاک تمہاری خوشیوں کی عمر دراز کرے گا تم دیکھنا ریان تمہارے لیے بہت اچھا شوہر ثابت ہوگا میری دعا ہے تمہارا دل جلدی اس رشتے کے لیے آمدہ ہوجائے" 

شہرینہ خلوص دل سے عرا کو دعا دیتی ہوئی بولی اتنے میں کمرے میں عالیہ آگئی 

"نکاح خواں آنے والے ہیں نکاح کی اجازت لینے کے لیے اور کمرہ کس طرح پھیلا رکھا ہے تزئین اب عون جان چھوڑ کر اسکو جھولے میں لٹاؤ اور جلدی جلدی صوفے پر سے یہ کپڑے اور تولیہ ہٹاؤ"

عالیہ عجلت بھرے انداز میں بولتی ہوئی عرا کے پاس آئی تو عرا بھیگی آنکھوں سے عالیہ کو دیکھنے لگی عالیہ جانتی تھی اس کی بھتیجی اس سے خفا تھی عالیہ نے آگے بڑھ کر عرا کو گلے سے لگاکر اسے پیار کیا 

"اپنی پھپھو سے اپنی ناراضگی یہی چھوڑ کر جانا میں نے تمہارا اور عون کا سوچ کر یہ فیصلہ کیا ہے اگر زیاد کا بھائی تمہارے اِس قابل نہیں ہوتا تو میں کبھی بھی ایسا فیصلہ نہیں لیتی میں جانتی ہو فوری طور پر تمہارے لیے اس رشتے کو قبول کرنا مشکل ہوگا مگر آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوجائے گا" 

عالیہ پیار سے عرا کو سمجھاتی ہوئی اس کے پاس سے اٹھ گئی نکاح کی رضامندی لینے کے لیے چند حضرات کمرے میں آچکے تھے جن سے پہلے ہی شہرینہ عرا کے چہرہ پر دوپٹہ گرا کر گھونگٹ نکال چکی تھی

****

عرا کے ڈلیوری کے دو ہفتے بعد ہی مائے نور عالیہ کے گھر آکر باقاعدہ رشتے کی بات ڈال چکی تھی وہ مزید تاخیر کیے بغیر عرا کو ریان بیوی بناکر سکندر ولا لے جانا چاہتی تھی اس کی باتوں میں چھپی بےقراری کی وجہ عون یعنٰی مائے نور کا پوتا تھا جسے وہ اب جلد سے جلد سکندر ولا میں دیکھنا چاہتی تھی یہی وجہ تھی کہ سوا مہینے کا انتظار کیے بغیر اپریشن کے دوسرے ہفتے ہی ریان نکاح خواں کے ساتھ عالیہ کے گھر حاضر تھا 

"عرا آجاؤ ریان تمہارا انتظار کررہا ہے"

عالیہ کے آواز دینے پر عرا عون کی ضروری اشیاء بیگ میں ڈالتی ہوئی ڈرائینگ روم میں چلی آئی جہاں ریان عون کو گود میں لیے اُس کا منتظر تھا اس کو ڈرائنگ روم میں آتا دیکھ کر ریان صوفے سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا اور غور سے عرا کو دیکھنے لگا۔۔۔ آج وہ ایک الگ روپ میں الگ رشتے میں اس کے سامنے کھڑی تھی رشتہ بدلتے ہی اُس کے دیکھنے کا انداز بھی بدل گیا تھا ریان بناء جھجھکے یا پلکیں جھپکیں یک ٹک عرا کو دیکھنے لگا عرا نے خود بھی نظریں اٹھا کر ریان کی طرف دیکھا مگر اس کی نگاہیں خود پر محسوس کرکے عرا نے اپنی نظروں کا زاویہ بدل لیا 

"پھر کب لاؤ گے عرا کو دوبارہ۔۔۔ اب مجھے اور تزئین کو عرا سے زیادہ عون کے آنے کا انتظار رہے گا" عالیہ نے ریان سے بات کر کے اسے کمرے میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا عالیہ کی موجودگی کا احساس کر کے اس نے اپنی بےاختیاری کو کوسا اور عرا کے چہرے سے اپنی نظریں ہٹائی عرا خود بھی اس کے یوں دیکھنے پر عالیہ کے سامنے شرمندہ ہورہی تھی جبکہ تزئین عرا کا چہرا دیکھ کر اپنی ہنسی کنٹرول کیے کھڑی تھی

"جی بہت جلد ہی کل تو آپ آرہی ہیں ناں عون کا عقیقہ ارینج کیا ہے ماں نے اسی وجہ سے وہ آج نہیں آسکیں کل شام میں ڈرائیور آپ کو لینے آجائے گا" 

ریان عالیہ کو دیکھتا ہوا بولا اور اس سے جانے کی اجازت مانگتا ہوا عرا کے ہمراہ اپنی گاڑی تک آیا

****

"آج اچھی لگ رہی ہو" 

کار ڈرائیو کرتے ہوئے کافی دیر ان دونوں کے درمیان خاموشی تھی 15 منٹ بعد اس خاموشی کو ریان کی آواز نے توڑا تو عرا ناگوار نظریں لیے ریان کا چہرہ دیکھنے لگی جس پر ریان جلدی سے بولا

"مطلب اچھی تو شروع سے ہی لگتی تھی آج اور بھی زیادہ اچھی لگ رہی ہو۔۔۔ بیوی کے روپ میں" 

وہ شروع سے ہی ایسا تھا منہ پر ہر بات بول دینے والا اس کی بات کے آخر میں عرا نے اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ دیکھی جو عرا کو غصہ دلاگئی وہ ابھی بھی گھور کر ریان کو دیکھ رہی تھی تاکہ اسے احساس دلاسکے ایسی باتیں اس کو پسند نہیں عرا کے دیکھنے پر

ریان بھی اس کا چہرہ دیکھنے لگا ویسے ہی کار سگنل پر رکی

"ایسے کیوں دیکھ رہی ہو میں سچ بول رہا ہوں اور یوں سمپل تم زیادہ اچھی لگتی ہو بانسبت ہیوی میک اپ کے۔۔۔ آج کے دن میں تمہیں ایسے ہی دیکھنا چاہ رہا تھا" 

ریان عرا کے دیکھنے پر مزید اس سے بولا تو عرا کو اپنے ولیمے والے دن ریان کی بات یاد آگئی جو اس نے مائے نور کی بات پر سب کے درمیان بولی تھی

"زیاد کو میرا تیار ہوکر رہنا پسند تھا تو میں اسی کے لیے تیار ہوتی تھی اب یوں سمپل رہنا اس بات کی علامت ہے کہ زیاد کے بغیر مجھے سجنے سنورنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔۔۔ میں تمہیں کس روپ میں اچھی لگتی ہوں یا پھر کس روپ میں اچھی نہیں لگتی مجھے یہ بات بھی جاننے میں رتی برابر دلچسپی نہیں" 

عرا کی یوں ٹکے سے جواب دینے پر ریان کے چہرے کی جوت یک دم مانند پڑگئی 

"میرے دل کو تم کبھی بھی کسی بھی روپ میں بری نہیں لگ سکتی" 

بےحد آہستگی سے بولے گئے جملے پر عرا کے چہرے پر ناگواری در آئی جسے چھپائے بغیر اس نے ریان کو دوبارہ گھور کر دیکھا ویسے ہی سگنل کھلتے ریان نے گاڑی اسٹارٹ کردی

"اپنی حد میں رہو تمہیں مجھ سے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے"

عرا اُس پر غصہ کرتی ہوئی بولی وہ اسے اکیلا دیکھ کر یوں بےتکلف ہورہا جو عرا کو بالکل اچھا نہیں لگا 

"ہسبنڈ اور وائف کے درمیان حد کیا ہوتی ہے اس کا مجھے اچھی طرح اندازہ ہے اور میری بات پر تمہیں یوں غصہ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے، تمہارا احساس کرکے تم سے کلوز نہیں ہوسکتا مگر تمہاری تعریف تو کرسکتا ہوں"

ریان ڈرائیونگ کرتا ہوا بولا تو عرا کا چہرا خجالت سے سرخ ہونے لگا وہ خود پر ضبط کیے عون کو گود میں لیے خاموش بیٹھی رہی ریان نے ڈرائیونگ کے دوران ایک نظر عرا کے سنجیدہ چہرے پر ڈالی 

"تمہارے فیس ایکسپریشن سے ہر انداز سے تمہارے لہجے سے مجھے اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ یہ شادی تم نے  کس مجبوری۔۔۔

ریان کے مزید بولنے پر عرا اس کی بات کاٹ کر ایک دم بول اٹھی

"صرف عون کے مستقبل کے لیے اور پھپھو کی ضد مانتے ہوئے کی ہے کیونکہ تم زیاد کے بھائی ہو کسی دوسرے مرد کے مقابلے میں عون کا اچھے طریقے سے خیال رکھ سکتے ہو اور اس پر توجہ دے سکتے ہو" 

عرا نے ریان کی پوری بات مکمل کی جس پر ریان دوبارہ کچھ نہیں بولا خاموشی سے کار ڈرائیو کرنے لگا 

****

"پچھلی دفعہ زیاد کے بار کی بانسبت اب کی مرتبہ ریان کے ہمراہ سکندر ولا میں اس کے آنے پر شاندار طریقے سے استقبال کیا گیا تھا نہ صرف پورے سکندر ولا کو روشنیوں اور چراغوں سے سجایا گیا تھا بلکہ پھولوں کی پتیاں بھی اس کے اور ریان کے اوپر نچھاور کی گئی تھی مائے نور مسکرا کر عرا سے ملی اور فوراً ہی عرا کی گود سے عون کو لےلیا 

"میرا چھوٹا زیاد میرے پاس لوٹ آیا"

وہ عون کو پیار کرتی ہوئی بولی گھر کے پرانے ملازم عرا کی دوبارہ آمد پر خوش تھے شیرو بھی اس کو مانوس نظروں سے دیکھ رہا تھا سوائے عشوہ کے سب ہی ہال میں موجود تھے مائے نور کے دو تین قریبی رشتہ دار اس کی دو خاص سہیلیاں اور زیاد کا بزنس پارٹنر گھر کے مین ہال میں ریان اور عرا کے منتظر تھے ان سب کے درمیان عرا کو ریان کے ساتھ صوفے پر بٹھایا گیا

ریان کو اپنے قریب بیٹھا دیکھ کر اس کو بار بار زیاد کی یاد آنے لگی گاڑی کے سفر تک عرا کو ریان کی باتوں پر شدید غصہ آرہا تھا لیکن سکندر ولا پہنچتے ہی عرا کو زیاد کی یاد آنے لگی اس گھر میں اس نے کم عرصہ گزارا تھا لیکن وہ کم عرصہ زیاد کے سنگ گزارا تھا۔۔۔ اور اب اسی گھر میں اس کے بھائی کی بیوی بن کے رہنا اس کے لیے تکلیف دے عمل سے کم نہ تھا 

"کیا ہوا تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے کیا محسوس کررہی ہو"  

ریان عرا کے تاثرات دیکھ کر آہستگی سے اس سے پوچھنے لگا عرا کے بیٹھنے کے انداز سے ہی وہ سمجھ گیا تھا اس وقت کمفرٹیبل فیل نہیں کررہی تھی ویسے بھی عالیہ نے اسے بتایا تھا کہ اس کی طبیعت آج صبح سے ٹھیک نہیں تھی

"میں آرام کرنا چاہتی ہوں" 

ریان کے پوچھنے پر عرا فوراً بولی شاید اب اس سے یہاں پر مزید نہیں بیٹھا جاتا وہ ان سب لوگوں کے درمیان سے جانا چاہتی تھی 

"شمع عرا کو میرے روم تک چھوڑ آؤ" 

ریان ڈرنگ سرو کرتی شمع سے بولا تو لفظ (میرے کمرے) پر عرا چونک کر اپنے برابر میں بیٹھے ریان کو دیکھنے لگی

"کیا ہوا" عرا کے یوں دیکھنے پر ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا تو عرا اپنے ہونٹوں کو تر کرتی بولی 

"وہ عون؟؟؟" عرا کہنا تو کچھ اور چاہتی تھی مگر عون کی طرف دیکھنے لگی جو اس وقت مائے نور کی گود میں سورہا تھا اور وہ عون کو گود میں لیے اپنی دوست سے باتیں کرنے میں مصروف تھی

"ڈونٹ وری عون کو ماں سنبھال لیں گیں اس کی فکر مت کرو تمہیں ریسٹ کی ضرورت ہے تم جاکر ریسٹ کرو"

ریان عرا کے گھبرائے ہوئے چہرے پر نظر ڈال کر بولتا ہوا وہاں سے اٹھکر اپنے کزن کے پاس بیٹھ گیا

****

ریان کے کمرے میں آنے کے بعد عرا کا دل بری طرح گھبرانے لگا وہ یہاں کیسے رہ سکتی تھی اس کمرے میں ایک پل بھی رکنے کے لیے اس کا دل آمادہ نہ ہوا 

"کیا ہوا بھابی آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے"

شمع عرا کا پسینے سے تر چہرہ دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی 

"مم۔۔۔۔ مجھے یہاں نہیں رہنا مجھے زیاد کے کمرے میں لے چلو شمع" 

عرا شمع کو دیکھتی ہوئی بولی تو شمع عرا کی عجیب سی بات پر حیرت ذدہ ہوکر اُس کو دیکھنے لگی

"زیاد بھائی کا کمرہ تو لاک ہے اور چابی ریان بھائی کے پاس موجود ہے کیونکہ بیگم صاحبہ (مائے نور) ان کے کمرے میں وقت گزارنے لگی تھیں جس سے اُن کی طبیعت خراب رہتی تھی اس لیے ریان بھائی نے اس کمرے کو لاک کردیا اور ویسے بھی اگر آپ زیاد بھائی کے کمرے میں جائیں گی تو شاید ریان بھائی کو برا لگ سکتا ہے تب میں اور اب میں کافی فرق آگیا ہے"

شمع اپنی عقل کے مطابق اس کو سمجھاتی ہوئی بولی تو عرا شمع کا چہرہ دیکھنے لگی 

"صحیح بول رہی ہو تب میں اور اب میں بہت فرق آگیا ہے لیکن اس فرق کے باوجود میں سے زیاد کے کمرے میں جانا چاہتی ہوں پلیز شمع میری خاطر کسی طرح سے زیاد کے کمرے کا لاک کھول دو مجھے یہاں بہت زیادہ گھبراہٹ ہو رہی ہے"

عرا بےچارگی سے شمع کو دیکھتی ہوئی بولی 

"اچھا آپ پریشان نہ ہو میں کوشش کرتی ہوں"

شمع عرا کی بےبسی پر اسے دیکھ کر بولی اور وہاں سے چلی گئی 

"مم۔۔۔۔ مجھے یہاں نہیں رہنا مجھے زیاد کے کمرے میں لے چلو شمع" 

عرا شمع کو دیکھتی ہوئی بولی تو شمع عرا کی عجیب سی بات پر حیرت ذدہ ہوکر اس کو دیکھنے لگی

"زیاد بھائی کا کمرہ تو لاک ہے اور چابی ریان بھائی کے پاس موجود ہے کیوکہ بیگم صاحبہ (مائے نور) ان کے کمرے میں وقت گزارنے لگی تھیں جس سے اُن کی طبیعت خراب رہتی تھی اس لیے ریان بھائی نے اس کمرے کو لاک کردیا اور ویسے بھی اگر آپ زیاد بھائی کے کمرے میں جائیں گی تو شاید ریان بھائی کو برا لگ سکتا ہے تب میں اور اب میں کافی فرق آگیا ہے"

شمع اپنی عقل کے مطابق اس کو سمجھاتی ہوئی بولی تو عرا شمع کا چہرہ دیکھنے لگی 

"صحیح بول رہی ہو تب میں اور اب میں بہت فرق آگیا ہے لیکن اس فرق کے باوجود میں زیاد کے کمرے میں جانا چاہتی ہوں پلیز شمع میری خاطر کسی طرح سے زیاد کے کمرے کا لاک کھول دو مجھے یہاں بہت زیادہ گھبراہٹ ہورہی ہے"

عرا بےچارگی سے شمع کو دیکھتی ہوئی بولی 

"اچھا آپ پریشان نہ ہوں میں کوشش کرتی ہوں"

شمع عرا کی بےبسی پر اسے دیکھ کر بولی اور وہاں سے چلی گئی

تھوڑی دیر بعد عرا زیاد کے کمرے میں موجود تھی نہیں یہ کمرہ صرف زیاد کا نہیں بلکہ اس کا بھی ہوا کرتا تھا اس کمرے میں وہ پہلی مرتبہ دلہن بن کر زیاد کی ہمراہ آئی تھی آج اکیلے اس کمرے میں قدم رکھتے اس کے قدم لڑکھڑائے تو عرا نے بےاختیار دیوار کا سہارا لیا یہ کمرہ اِس کمرے کی ایک ایک چیز سے اُس کو انسیت تھی اِس کمرے میں اُس کو زیاد کی خوشبو محسوس ہورہی تھی  کمرے کی سیٹنگ بالکل ویسی ہی تھی مگر سامنے دیوار پر اب اس اور کی زیاد کی شادی کی تصویر موجود نہ تھی بلکہ اُس کی جگہ زیاد کی دوسری تصویر جس میں وہ اکیلا کھڑا مسکرا رہا تھا اس تصویر کو بڑا کرکے دیوار پر لگایا گیا تھا

"زیاد" تصویر کے قریب جاکر زیاد کا نام پکارتے ہوئے کئی آنسو عرا کی آنکھوں سے ٹپک کر گرے

"مجھ سے ناراض مت ہونا آج میں نے اپنے نام کے ساتھ تمہارا نام ہٹادیا ایسا میں نے خود پر جبر کرکے بہت مجبوری کے عالم میں کیا ہے صرف عون کے مستقبل کا سوچ کر، تم جانتے ہو ناں میں نے ایسا ہمارے بیٹے کے لیے کیا ہے میرے دل میں میری یادوں میں تم آج بھی زندہ ہو۔۔۔ تم کیوں چلے گئے مجھے چھوڑ کر مجھے تمہاری ضرورت تھی ہمارے بیٹے کو تمہاری ضرورت تھی۔۔۔ تم نے بھی تو اچھا نہیں کیا ہم دونوں کو چھوڑ کر چلے گئے یہ تک نہیں سوچا کہ ہم تمہارے بغیر تنہا کیسے رہیں گے میں اکیلی کیسے ہمارے بیٹے کو پالوں گی۔۔۔ تمہارا یوں دور چلے جانا کاش یہ میرا کوئی برا خواب ہوتا تم واپس لوٹ آؤ زیاد تمہارے بغیر میں کیسے ساری زندگی گزار سکتی ہوں پلیز تم واپس لوٹ کر آجاؤ" 

زیاد کی تصویر سے باتیں کرتے وقت اُس کا چہرہ آنسوؤں سے پوری طرح بھیگ چکا تھا عرا کو احساس بھی نہ ہوا کہ کوئی اُس کی پشت پر موجود اس کی ساری باتیں سن رہا تھا ریان نے عرا کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا تو عرا دھندلی آنکھوں سے مڑ کر اُسے دیکھنے لگی 

"زیاد تم آگئے میں جانتی ہوں تم واپس آجاؤ گے تم میری کوئی بھی بات نہیں ٹال سکتے" 

عرا ریان کے سینے پر اپنا سر رکھتی ہوئی بولی اس نے روتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ ریان کی کمر پر باندھے لیے اس وقت وہ اپنے حواسوں میں موجود نہیں تھی 

زیاد کے کمرے میں زیاد کی تصویر سے باتیں کرتے ہوئے وہ دھوکہ کھاکر ریان کو زیاد سمجھ بیٹھی تھی۔۔۔ ریان کا دل کیا کہ وہ عرا کو بتائے کہ زیاد نے مرنے سے پہلے بھی نہ صرف اس کا اور اس کے بچے کا خیال کیا تھا بلکہ اس نے اپنے بھائی کی خوشی کا بھی سوچا تھا تبھی دنیا سے جانے سے پہلے اس نے ریان سے وہ وعدہ لیا تھا لیکن ریان عرا سے اس وقت کچھ بھی نہیں بول سکا وہ عرا کے گرد بازو لپیٹ کر اس کے وجود کو اپنے حصار میں لے چکا تھا 

"عرا تم ریسٹ کرلو تمہیں ابھی بھی بخار ہورہا ہے"

ریان اس کو حصار میں لیے آہستگی سے بولا تزئین اسے کھانا کھلا چکی تھی اب اسے آرام کی ضرورت تھی ریان اسے اپنے کمرے میں لے جانے کی بجائے اسی کمرے میں اپنے بازوں میں سمائے بیڈ تک لے آیا 

"تم مجھے سلا دو میں جانے کتنی راتوں سے سکون کی نیند نہیں سو پائی ہوں میں اب سونا چاہتی ہوں" 

ریان جانتا تھا عرا صحیح کہہ رہی ہوگی وہ سچ میں اس سے شادی کا سوچ کر کہیں راتوں سے پریشان ہوگی ریان نے عرا کو بیڈ پہ لٹانے کے بعد خود بھی بیڈ پر لیٹتے ہوئے عرا کا سر اپنے سینے پر رکھ دیا

"اِس طرح دوبارہ مت رونا عرا تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر میرے دل کو بہت تکلیف ہوتی ہے"

ریان نے اپنے دایاں بازو پھیلا کر عرا کے کندھے پر رکھا، عرا اس کے سینے پر سر رکھے لیٹی تھی ریان اپنا بایاں بازو عرا کے گرد باندھتا ہوا اسے اپنے حصار میں لےکر بولا 

"تم وعدہ کرو مجھے دوبارہ چھوڑ کر نہیں جاؤ گے" 

ریان کی دسترس میں اس کے بازووں کے حصار میں عرا خود کو محفوظ اور پُرسکون محسوس کرتی اس کے سینے سے سر اٹھائے بغیر بولی تو ریان نے عرا کی کمر پر رکھا ہوا اپنا ہاتھ ہٹاکر عرا کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہونٹوں سے لگایا اور واپس اس کا ہاتھ اپنے سینے پر رکھتا ہوا بولا 

"میں وعدہ کرتا ہوں تمہیں اور عون کو کبھی بھی خود سے دور نہیں کرو گا ہمیشہ تم دونوں کو اپنے پاس رکھوں گا تم دونوں ہی میرے لیے بہت قیمتی ہو مجھے تم دونوں سے بےحد محبت ہے" 

ریان عرا سے وعدہ کرتا ہوا بولا 

"عون کہاں ہے زیاد۔۔۔ کہاں ہے وہ اسے میرے پاس لے آؤ" 

عون کو یاد کر کے وہ بےقرار لہجے میں بولی اس سے پہلے وہ ریان کے سینے سے سر اٹھاتی ریان نے اپنا ہاتھ اس کے گال پر رکھ دیا 

"ٰعرا ریلیکس لیٹی ہوجاؤ عون اپنی دادی کے پاس موجود ہے میں اس کو دیکھ کر یہاں تمہارے پاس آیا ہوں وہ سو رہا ہے تم بھی سو جاؤ ماں عون کو دیکھ لے گیں تمہیں اس وقت آرام کی ضرورت ہے"

ریان نے بولتے ہوئے جھک کر اس کے بالوں کو اپنے ہونٹوں سے چھوا ایک مرتبہ دوبارہ وہ نرمی سے عرا کے گرد اپنا حصار باندھ چکا تھا  

"تم مجھے اب چھوڑ کر نہیں جاؤ گے تم مجھ سے پیار کرتے ہو میں جانتی ہوں"

بند آنکھوں کے ساتھ وہ ایک مرتبہ پھر بولی اس کا ذہن آہستہ آہستہ غنودگی میں جارہا تھا اس کے حواسوں پر نیند کا غلبہ طاری ہورہا تھا ریان کی باہوں میں خود کو سپرد کر کے وہ مکمل طور پر گہری نیند میں چلی گئی 

"پیار نہیں محبت کرتا بیٹھا ہوں تم سے بہت شدت سے۔۔۔ تم میری زندگی ہو میری واحد خوشی جس کو پانے کی مجھے بالکل امید نہ تھی لیکن تم میرے نصیب میں لکھ دی گئی ہو میرا نصیب تمہارے نصیب سے جڑ گیا۔۔۔ آج میں نے تمہیں پالیا ہے میں جانتا ہوں یہ تمہارے لیے خوشی کی بات نہیں مگر میں تمہیں پاکر بےحد خوش ہوں میرے دل میں آج تک جو طوفان برپا تھا تمہیں پاکر وہ تھم گیا ہے تمہیں اپنا بناکر میں اب پرسکون ہوں تمہارا یہ وجود میرے لیے کسی قیمتی تحفے سے کم نہیں"

ریان نے عرا سے اپنے دل کا حال بیان کرتے ہوئے نرمی سے اس کے وجود کو اپنے حصار سے آزاد کیا اور اُس کا سر تکیہ پر رکھا۔۔۔ 

وہ عرا کے اوپر جھک کر اس کا چہرہ دیکھنے لگا

"اس طرح سے کون روتا ہے"

ریان دل میں عرا سے خفا ہوکر بولتا ہوا اس کی سُوجھی ہوئی آنکھوں کو باری باری چومنے لگا۔۔۔ ریان کی نظریں عرا کے ہونٹوں پر پڑی تو چاہ کر بھی وہ عرا کے ہونٹوں سے اپنی نظریں نہ ہٹاسکا اور نہ ہی وہ اپنے تشنہ لب عرا کے ہونٹوں پر رکھ کر اپنی پیاس بجھا سکا کیوکہ اس عمل سے عرا کی نیند خراب ہونے کا خدشہ تھا اس نے آرام سے عرا کا دوپٹہ سینے سے ہٹاکر سائیڈ پہ رکھا  اس کے جذبات یک دم شور مچانے لگے جن کو وہ خاموش کرواتا ہوا خود بھی عرا کے برابر میں سونے کے لیے لیٹ گیا

****

خود کو تکیہ پر لیٹا دیکھ کر وہ نیند میں دوبارہ ریان کے قریب آکر اس کے سینے پر سر رکھ کر لیٹ گئی جس کی وجہ سے ریان کی آنکھ کھلی گھڑی اِس وقت صبح کے 11 بجارہی تھی ریان کو اپنی اتنی دیر تک سونے پر حیرت ہوئی وہ اتنی دیر تک نیند لینے کا عادی نہیں تھا اس نے سر جھکا کر اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں سر رکھے عرا ابھی بھی نیند میں اس کے بےحد قریب لیٹی تھی۔۔۔ ریان نے ذرا سا سر اٹھاکر اپنے ہونٹ عرا کے سنہری بالوں پر رکھے اور اپنا ہاتھ اس کے گال پر رکھتا ہوا بولا

"عرا جاگ جاؤ ہم لوگ کافی لیٹ ہوگئے ہیں"

ریان نے عرا کو بازووں میں تھامے آہستہ آواز میں بولتے ہوئے اس کے گال پر رکھا اپنا ہاتھ ہٹایا عرا نے ریان کی آواز پر اپنی آنکھیں کھولی اور اس کے سینے سے اپنا سر اٹھایا خود کو ریان کے اس قدر قریب دیکھ کر جیسے وہ ایک دم کرنٹ کھاتی ہوئی فوراً پیچھے ہٹی 

"تم۔۔۔" وہ شاک سے پوری آنکھیں کھول کر ریان کو دیکھنے لگی جو اس کو یوں پیچھے ہوتا دیکھ کر خود بھی اٹھ کر بیٹھ گیا اب وہ خاموشی سے عرا کا چہرہ دیکھ رہا تھا جس پر آہستہ آہستہ بےیقینی چھانا شروع ہوچکی تھی

"کل رات اس کمرے میں تم موجود تھے یعنی وہ سب میرا خواب نہیں بلکہ تم۔۔۔ اور میں سمجھی زیاد۔۔۔ 

عرا نے خود سے بولتے ہوئے بےیقینی سے اپنے ہونٹوں پر ہاتھ رکھا عرا کو یوں پریشان دیکھ کر ریان اُٹھ کر اُس کے پاس آیا 

"تمہاری طبیعت کل رات ٹھیک نہیں تھی تمہارے ذہن کو ریسٹ کی ضرورت تھی اس لیے تمہیں محسوس ہی نہیں ہوا کہ۔۔۔

وہ عرا کا ہاتھ پکڑے آہستہ آواز میں اسے بتانے لگا تبھی عرا نے اُس کا ہاتھ زور سے جھٹکا

"تم نے کل رات اس بات کا فائدہ اٹھایا، تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی، مجھے چھونے کی" 

وہ دبی آواز میں احتجاجاً چیختی ہوئی ریان سے بولی اُس کی بےیقینی آہستہ آہستہ غصے میں ڈھلنے لگی 

"کل رات میں نے تمہارے ساتھ ایسا کچھ نہیں کیا جس پر تم یوں غصہ کررہی ہو میں نے ہی شمع کو زیاد کے روم کی چابی دی تھی خود تمہیں یہاں بلانے آیا تو تم زیاد کی تصویر کے سامنے کھڑی رو رہی تھی"

ریان اس کو غصہ ہوتا دیکھ کر نرم لہجے میں اسے بتانے لگا تو عرا کی نظر زیاد کی تصویر پر پڑی 

"اور تم نے زیاد کی تصویر کے سامنے ہی۔۔۔۔ اُس کے کمرے میں اس کی بیوی کو چھوا، میرے ساتھ۔۔۔ 

عرا آگے بولتی ہوئی خود ہی چپ ہوگئی اسے زیاد کی تصویر کو دیکھتے ہوئے شرمندگی نے گھیرے میں لے لیا 

"تم اس کی بیوی نہیں میری بیوی ہو۔۔۔ میرے نکاح میں موجود ہو" 

ریان اس کی غلط بات کو درست کرتا ہوا بولا جس پر عرا برہم ہوئی

"شیٹ اپ" 

وہ غصے میں بولتی ہوئی اپنا دوپٹہ بیڈ سے اٹھاکر سلیپرز دونوں پاؤں میں ڈالتی کمرے سے نکلنے لگی اب مزید وہ زیاد کے کمرے میں نہیں رہنا چاہتی تھی 

"عرا میری بات سنو" 

عرا کو کمرے سے باہر جاتا دیکھ کر ریان عرا پیچھے کمرے سے باہر آگیا وہ کوریڈور میں کھڑی بےبسی سے ریان کے کمرے کو دیکھنے لگی ریان کے کمرے میں بھی وہ نہیں جانا چاہتی تھی۔۔۔ ڈائینگ ہال سے آتی آوازیں اس بات کو ظاہر کررہی تھی کہ ڈائینگ ہال میں ناشتہ چل رہا تھا معلوم نہیں گھر میں کتنے افراد موجود تھے 

"عرا گھر میں چچا کی فیملی بھی موجود ہیں پلیز روم میں چلو" 

اس سے پہلے وہاں کوئی آتا ریان عرا کو بولتا ہوا اس کی کلائی پکڑ کر اپنے روم میں لے آیا جہاں آکر عرا نے ریان سے اپنا ہاتھ چھڑوایا اور خاموشی سے صوفے پر بیٹھ گئی ریان بھی اس کے سامنے بیٹھتا ہوا عرا کو دیکھنے لگا جو ذہنی طور پر اس وقت بھی زیاد کے کمرے میں موجود تھی 

کل رات کا منظر سوچتی ہوئی وہ خیالوں میں گم بےخیالی میں اپنا ہاتھ سر کے بالوں تک لے گئی اور ہاتھوں کی انگلیوں سے اپنے بالوں کو رگڑنے لگی جیسے اپنے بالوں سے کچھ ہٹانا چاہ رہی ہو ریان عرا کی حرکت پر کنفیوز ہوکر غور سے اسے دیکھنے لگا لیکن عرا اس کی طرف متوجہ نہ تھی اب وہ اپنے ہاتھ کی پشت پر دوسرا ہاتھ رگڑ رہی تھی تب ریان کو یاد آیا اس نے رات میں اس کے ہاتھ اور بالوں کو اپنے ہوٹوں سے چھوا تھا وہ اس کے ہونٹوں کا لمس خود پر سے ہٹارہی تھی ریان اپنی پیشانی رگڑتا ہوا اٹھ کر عرا کے پاس آکر کھڑا ہوا 

"عرا ایسا کچھ نہیں ہوا ہمارے درمیان جو تم ایسے ری ایکٹ کررہی ہو میں نے کچھ نہیں کیا تمہارے ساتھ"  

ریان اسے ڈسٹرب دیکھ بولا تب عرا ہوش کی دنیا میں آئی اور اُس کو گھور کر دیکھتی ہوئی بولی 

"تم ذرا کچھ کر کے دکھاؤ میرے ساتھ" 

وہ صوفے سے اٹھ کر کھڑی ہوتی ریان سے بولی 

"کیا میں اسے اپنے لیے چیلنج سمجھوں"

عرا کے یوں غصہ کرنے پر ریان بےحد سنجیدگی سے عرا کے چہرے پر اپنی نظر گاڑھے اس سے پوچھنے لگا 

"شٹ اپ ریان تم اپنی حد میں رہو" 

ریان کی اس ڈھٹائی پر وہ غصے میں لال پیلی ہوئی تو ریان دو قدم آگے بڑھ کر اس کے نزدیک آیا پیچھے صوفے تھا وہ مزید پیچھے نہیں ہوسکتی تھی اس لیے بےحد قریب سے ریان کا چہرہ دیکھنے لگی ریان اپنا چہرا عرا کے مزید قریب لایا تو عرا کی سانس رکھنے لگی

"میں کل رات بھی حد میں تھا اور اس وقت بھی اپنی حد میں ہوں۔۔۔ ان حدوں کا پابند میں نے خود کو صرف اس وجہ سے کیا ہے کیوکہ میں تمہارے ساتھ زبردستی کا تعلق قائم نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ کل رات تم میرے بےحد قریب اور نیند میں خود سے غافل تھی میں چاہتا تو تمہاری ذات پر بہت آرام سے اپنی مکمل چھاپ چھوڑ سکتا تھا مگر میں نے ایسا نہیں کیا شرعی اور قانونی حق ہونے کے باوجود میں نے کوئی لمٹ کراس نہیں کی صرف تمہاری ذات کا احساس کرکے لیکن تمہارا یوں بار بار میرے ساتھ روڈ ہونا میں یہ بھی ڈیزرو نہیں کرتا آئندہ خیال رکھنا"

ریان چہرے پر سنجیدہ تاثرات لائے عرا سے بولا اس کو اس قدر سیریس دیکھ کر عرا کا غصہ کہیں دور جا سویا وہ بھلا یوں کسی پر کیسے حاوی ہوسکتی تھی غصہ کرنا یا لڑنا جھگڑنا تو اس کی نیچر کا حصہ بھی نہ تھا۔۔۔ ریان کی بات پر عرا نے بناء کچھ بولے اپنا سر جھکالیا ریان اسکے جھکے سر کو دیکھ کر وارڈروب کی جانب بڑھنے لگا

"میرے کپڑے بھی منگوا دو شمع سے مجھے ڈریس چینج کرنا ہے"

عرا کے ایک دم نرم پڑنے اور خود سے مخاطب کرنے پر ریان دل میں مسکرایا وہ بچپن سے ہی سامنے کھڑی اس لڑکی کو اچھی طرح جانتا تھا جو صلح جو طبیعت اور بہت پولائٹ سی نیچر کی لڑکی تھی

"تمہارے سارے کپڑے اور یوز کی تمام چیزیں تمہیں اسی کمرے میں ملیں گی اور اب سے یہی تمہارا کمرہ ہے" 

ریان کی بات پر عرا نے سر اٹھاکر اسے دیکھا وہ ابھی بھی سنجیدہ اور خاموش نظروں سے اُسی کو دیکھ رہا تھا 

"وہ رہا وارڈروب اس میں تمہارے سارے ڈریسز موجود ہیں جاؤ تم فریش ہوکر آجاؤ ناشتہ میں یہی روم میں منگوا لیتا ہوں" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا 

سب لوگ یقیناً ناشتے سے فارغ ہوچکے ہوگے شاید عرا کسی کی موجودگی میں سہی سے ناشتہ نہ کرپاتی اس لیے ریان نے اپنا اور اس کا ناشتہ روم میں منگوالیا لیکن عرا نے اس کے سامنے بھی کسی دوسری چیز کو ہاتھ لگائے بغیر صرف ایک بریڈ کا پیس اٹھایا اور اسی کو کترتی رہی ریان اس یہ تکلف بھرا انداز دیکھ کر گہرا سانس لیتا اس کے پاس سے اٹھ کر اپنے کپڑے وارڈروب سے نکالتا ہوا شاور لینے چلے گیا جس کے بعد وہ اطمینان سے ناشتہ کرنے لگی

****

"تم یہاں میرے کمرے میں"

مائے نور عرا کو اپنے کمرے میں آتا دیکھ کر ایک دم بولی اس کا انداز ایسا تھا کہ عرا اس کے کمرے میں آکر شرمندگی سی محسوس کرنے لگی 

"روم کا دروازہ پہلے ہی کھلا تھا اس لیے ناک نہیں کیا" 

عرا وضاحت دیتی ہوئی بولی اس کی نظریں مائے نور کی بجائے بیڈ پر سوئے ہوئے عون پر ٹکی ہوئی تھی 

"پھر بھی یوں منہ اٹھاکر کوئی میرے کمرے میں چلا آئے تو مجھے پسند نہیں ہے آئندہ خیال رکھنا" 

مائے نور کی بات سن کر عرا شرمندگی محسوس کرتی اس سے بولی 

"مجھے کل رات آپ کا رویہ دیکھ کر محسوس ہوا تھا کہ آپ مجھے معاف کرچکی ہوگیں"  

عرا جان گئی تھی اس کے ڈیڈ کی وجہ سے مائے نور اُس کو بھی سخت ناپسند کرتی تھی مگر کل رات اپنی سکندر ولا میں آمد پر عرا کو لگا شاید مائے نور ساری پرانی باتیں بھول کر اس سے ملی تھی مگر ایسا نہ تھا 

"میری گُڈ بک میں کسی کا شامل ہونا اتنا آسان نہیں ہے جو انسان مجھے ایک مرتبہ ناپسند آجائے مشکل سے ہی میرے دل میں اپنے لیے جگہ قائم کرتا ہے اور اگر تم اس خوش فہمی میں ہوکہ میں تم سے کل رات اچھی طرح سے ملی ہوں تو ظاہر سی بات ہے تم عون کی ماں ہو مجھے پوتا دینے پر اتنا تو حق رکھتی ہو کہ میں تمہارا اپنے گھر میں اچھی طرح سے ویلکم کرو" 

مائے نور کی بات سن کر عرا نے اس کے رویے کو دل سے لگانے کی بجائے نظر انداز کرنا ضروری سمجھا وہ عون کو اٹھانے کے لیے آگے بڑھنے لگی 

"رکو یوں منہ اٹھائے وہاں کدھر جارہی ہو" 

مائے نور نے عرا کو اپنے بیڈ کی جانب جاتا دیکھ کر ماتھے پر بل لیے اس سے پوچھنے لگی 

"اپنے بیٹے کو لینے" 

لفظ اپنے بیٹے پر عرا نے کافی زور دیا تھا جس پر مائے نور ایک پل کے لیے خاموش ہوئی عرا نے آگے بڑھ کر عون کو اٹھانا چاہا 

"وہ ابھی سویا ہوا ہے اسے ڈسٹرب مت کرو" 

اب کی مرتبہ مائے نور ناگواری ظاہر کرتی عرا سے بولی تو عرا حیرت سے مائے نور کو دیکھنے لگی کیا اب وہ اپنے بیٹے کو لینے کے لیے بھی اس کی پرمیشن لے گی 

"کیا چل رہا ہے بیوٹی فل لیڈیز یہاں سب ٹھیک ٹھاک ہے" 

اچانک کمرے میں ریان کی آمد پر مائے نور کے ماتھے کے بل پل بھر میں غائب ہوگئے 

"میں اس کو سمجھارہی ہوں عون تھوڑی دیر پہلے ہی سویا ہے ابھی اس کو گود میں مت لو اس کی نیند خراب ہوگی"

مائے نور مسکراتی ہوئی عام سے انداز میں ریان کو بتانے لگی تو ریان عرا کی روہانسی شکل دیکھنے لگا جیسے وہ ابھی رو دے گی ریان نے آگے بڑھ کر خود عون کو گود میں اٹھایا اُس کی پیشانی پر پیار کرتا ہوا اسے عرا کی گود میں دے دیا جس پر عرا نے تشکر بھری نظروں سے ریان کو دیکھا اور عون کو اپنے سینے سے لگاکر ایک نظر مائے نور کے تاریک چہرے پر ڈال کر وہ اس کے کمرے سے باہر نکل گئی تو مائے نور خفا سی ریان کو دیکھنے لگی 

"کیا ہوگیا ماں، وہ ماں ہے عون کی کل رات سے عون آپ کے پاس موجود تھا ابھی تو وہ اپنے بیٹے کے ساتھ تھوڑا وقت گزارے گی ناں اس میں یوں خفا ہونے والی کیا بات ہے۔۔۔ اب آپ اپنے اِس بیٹے کو وقت دیں"

ریان مائے نور کے یوں منہ بنانے پر اُس کو پیار سے سمجھاتا ہوا بولا کیوکہ زیاد کے جانے کے بعد وہ کافی حساس ہوچکی تھی اسے اکثر پیار سے ہینڈل کرنا پڑتا 

"تمہیں اور زیاد کو جتنا وقت دینا تھا وہ میں تم دونوں کو بچپن میں دے چکی ہوں اب سے میری ساری توجہ اور وقت صرف اور صرف عون کے لیے ہے۔۔۔ دیکھو عون کے رونے کی آواز آرہی ہے کتنی بےوقوف اور کم عقل لڑکی ہے یہ جگا دیا اس بچے کو"

مائے نور ریان سے بولتی ہوئی کمرے سے جانے لگی تو ریان نے مائے نور کی نرمی سے کلائی پکڑی 

"اب اُسے اُس کی بےوقوفی کی سزا بھگتنے دیں خود خاموش کروا لے گی اپنے بیٹے کو آپ یہ بتائیں کہ بریک فاسٹ لیا آپ نے" 

ریان مائے نور کو اس کی چیئر پر واپس بٹھاتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"ہاں کرلیا تھا بھئی جاؤ عون کو لےکر آؤ میرے پاس کس قدر رو رہا ہے بچہ"

مائے نور جھنجھلا کر ریان سے بولی

"آپ دادی ہوکر عون کے لیے کس قدر پریشان ہورہی ہیں اس نے نو ماہ اپنے وجود میں رکھا ہے اپنی اولاد کو، کیا اسے اپنے بچے کی رونے کی فکر نہیں ہوگی اگر عون اُس کے پاس رو رہا ہے تو وہ اس کو چپ کروا لے گی۔۔۔ تھوڑا سا وقت گزار لینے دیں اس کو اپنے بیٹے کے ساتھ آپ ریلیکس ہوجائیں یہ بتائیں صبح والی میڈیسن لی تھی آپ نے" 

ریان مائے نور کو بہلاتا ہوا اسے سمجھانے لگا پھر اٹھ کر میڈیسن باکس میں ساری میڈیسنز دیکھنے لگا

"میں نے میڈیسن لےلی تھی ریان مجھے دوسری باتوں میں مت الجھاؤ آج شام گھر عقیقے کی تقریب ہے عون کیا پہنے گا یہ میں پہلے ہی ڈیسائڈ کرچکی ہوں جاکر عرا سے بول دو وہ تھوڑی دیر بعد عون کو میرے پاس لے آئے عون کو باتھ میں خود دلوا کر اسے تیار کردو گی اسے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں"

مائے نور کی بات پر ریان گہرا سانس کھینچ کر رہ گیا یقیناً یہ ایک مشکل مرحلہ تھا ماں اور بیوی کے رشتے کو متوازن رکھنا 

عون کے عقیقے کی تقریب اچھے سے گزر گئی تھی رات میں جب ریان اپنے کمرے میں آیا تو عرا پہلے سے اس کے کمرے میں موجود تھی 

"کیا ہوا تمہیں"

عرا کو بالکل سیریس اور چپ دیکھ کر ریان اس سے پوچھتا ہوا ہاتھ میں پہنی ہوئی رسٹ واچ اتارنے لگا 

"مجھے کیا ہونا ہے"

عرا جو تھوڑی دیر پہلے عون کو فیڈ کروا چکی تھی سوئے ہوئے عون کو بیڈ پر لٹانے کے غرض سے صوفے سے اٹھنے لگی تو اس سے پہلے ریان نے اس کی گود سے عون کو لے لیا سوئے ہوئے عون کو پیار کرتا ہوا وہ اسے بیڈ پہ لٹانے لگا 

"اتنی خاموش کیوں ہو" 

عرا کے مختصر سے جواب دینے پر ریان اب دوبارہ اس کی طرف متوجہ ہوتا اس سے پوچھنے لگا ساتھ ہی اپنی پاکٹ سے والٹ اور موبائل نکال کر سائیڈ ٹیبل پر رکھنے لگا 

"تم بھول گئے ہو میں تم سے پہلے بھی زیادہ بات چیت نہیں کرتی تھی پلیز مجھے کام کرنے دو"

عرا عون کے کپڑے تہہ کرتی ہوئی ریان سے بولی ریان خاموشی سے اُس کو دیکھنے لگا وہ کپڑے وارڈروب میں رکھ رہی تھی تو ریان اس کی پشت پر آکر کھڑا ہوگیا عرا نے پلٹ کر ریان کو دیکھا تو ریان اس کو دیکھتا ہوا بولا 

"پہلے کی بات اور تھی لیکن اب ہمارا رشتہ بدل گیا ہے اب میں تم سے باتیں بھی کرو گا اور تم سے اپنے لئے تمہارا وقت بھی مانگو گا جو تمہیں مجھے دینا بھی پڑے گا"

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اسے بولا تو عرا اس کے سنجیدہ انداز پر ریان کو دیکھنے لگی ریان نے عرا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھام لیا وہ صبح کی طرح نہ تو اس کا ہاتھ جھٹک سکی تھی نہ ہی اس کی گرفت سے اپنا ہاتھ نکال سکی تھی ریان اس کا ہاتھ پکڑ کر صوفے تک لایا اور عرا کو بٹھاتا ہوا اس کے برابر میں بیٹھ گیا 

"بےشک تم مجھ سے ریزرو رہو لیکن میں جانتا ہوں ابھی تمہاری خاموشی کی وجہ کوئی نہ کوئی بات ہے عرا جو بھی بات تمہارے دل میں چھپی ہے وہ تم مجھ سے شیئر کرسکتی ہو۔۔۔ بلکہ بیوی ہونے کی حیثیت سے تمہیں اپنی ہر بات یا ہر پرابلم مجھ سے شئیر کرنی چاہیے"

ریان نے نرمی سے بولتے ہوئے اس کا ہاتھ دوبارہ تھام لیا۔۔۔ ریان کی بات سن کر بھی وہ خاموش رہی اس سے کچھ نہ بولی

"پلیز عرا اپنے اور میرے درمیان اجنبی بھرے اس تعلق کو ختم کرو ٹھیک ہے جن حالات کی وجہ سے ہم دونوں ایک رشتے میں باندھ گئے ہیں فوری طور پر اس کو قبول کرنا تمہارے لیے مشکل سہی لیکن یوں لاتعلقی برتنا بھی ٹھیک نہیں ہے تم مجھ سے اپنی بات کرسکتی ہو عون کی بات کرسکتی ہو تمہیں جو کوئی بھی مسئلہ ہے وہ تم مجھ سے شیئر کرسکتی ہو مگر اس طرح ایک ہی کمرے میں ایک چھت کے نیچے رہتے ہوئے یوں اجنبی جیسا بی ہیو مت کرو بےشک فوری طور پر تم اپنے اور میرے رشتے کو ایکسیپٹ نہیں کرسکتی مگر اس کو تھوڑی سی تو ویلیو دو"

عرا کے یوں خاموش رہنے پر ریان اس کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھامے سمجھاتا ہوا بولا تو عرا جو خاموشی سے اپنا ہاتھ ریان کے ہاتھوں میں دیکھ رہی تھی ویلیو دینے والی بات پر سر اٹھاکر ریان کو دیکھنے لگی

"آنٹی نے تمہارے لیے عشوہ کا سوچا ہوا تھا وہ بھی تم میں انٹرسٹڈ تھی تمہیں پسند کرتی تھی تمہیں آج اسے روک لینا چاہیے تھا۔۔۔ اس کو اس کے فادر کے ساتھ جانے نہیں دیتے"

عرا کے بولنے پر ریان کنفیوز ہوتا اسے دیکھنے لگا

"اُسے روک کر کیا کرتا مطلب؟؟؟ کیوں روک لیتا اسے جانے سے" 

ریان عرا سے بالکل سنجیدہ تاثر لیے سوال پوچھنے لگا 

"مطلب وہ لائک کرتی تھی تمہیں۔۔۔ تو تمہیں اُس کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا اپنی نئی زندگی کا آغاز تم اُس کے ساتھ کرتے"

عرا اپنی بات کا مطلب ریان کو سمجھانے لگی تو اس کی بات کے جواب میں ریان بولا 

"وہ کرتی تھی پسند میں اس کو پسند نہیں کرتا تھا نہ کبھی میں نے اُس کو کسی بات کی اُمید یا آس دلائی تھی اسے ہمیشہ سے بہنوں کی طرح ٹریٹ کیا جیسے زیاد کرتا تھا اس کے باوجود اگر وہ میرے لیے کچھ الگ فیلنگز رکھتی تھی تو میں کیا کرسکتا ہوں۔۔۔ میں اُس کے لیے کیوں سوچتا اُس کے بارے میں سوچنے کے لیے دانش انکل اس کے ڈیڈ موجود ہیں میں تو اپنے لیے سوچوں گا ناں۔۔۔ اور وہی سوچوں گا جو مجھے ٹھیک لگے گا۔۔۔ تمہیں عاشو کے متعلق یہ ساری باتیں سوچنے کی بجائے اب میرے اور اپنے متعلق سوچنا چاہیے، ہمارے رشتے کے متعلق سوچنا چاہیے عون کے متعلق سوچنا چاہیے"

ریان کی بات پر عرا خاموشی سے اُس کو دیکھنے لگی تو ریان بھی اُس کو دیکھ کر دوبارہ بولا

"عاشو کی اتنی فکر ہورہی ہے تھوڑی فکر میری بھی کرلو شوہر ہوں تمہارا" 

اچانک ریان کے بات پر اس کے دیکھنے کے انداز پر عرا اُس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر کھڑی ہوگئی  

"مجھے سونا ہے" 

وہ نیند کو جواز بناتی ہوئی وہاں سے جانے لگی تبھی ریان نے عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے واپس اپنے پاس بٹھالیا 

"تم سے اپنے لیے صرف وقت مانگا ہے رومینس کرنے کو نہیں کہہ رہا جو یوں ڈر کر بھاگ رہی ہو۔۔۔ سنو آگے جاکر بھی تم مجھ سے پیار ویار کے چکر میں مت پڑ جانا بس میری فکر کرلیا کرنا، تھوڑی توجہ دے دیا کرنا اور اپنا تھوڑا سا وقت میرے لیے نکال لیا کرنا باقی رہا پیار تو وہ مجھے تمہارے بس کی بات لگ بھی نہیں رہا۔ ۔۔۔ پیار محبت کے معاملات میں خود دیکھ لیا کرو گا"

ریان کی بات پر وہ خاموش نظروں سے ریان کو دیکھنے لگی تو ریان نے مسکرا کر اپنی پاکٹ سے خوبصورت سے بریسلیٹ نکالا 

"اچھا لگ رہا تھا تو تمہارے لیے لے لیا۔۔ کیا یہ میں تمہیں پہنا دو؟؟؟ ریان عرا سے اجازت طلب کرتا ہوا اس کے بولنے کا انتظار کیے بغیر عرا کو اپنے ہاتھ سے بریسلیٹ پہنانے لگا کل عرا کے خالی ہاتھ دیکھ کر آج ریان کو خیال آیا کہ وہ اُس کے خوبصورت ہاتھوں کے لیے کوئی چیز لے لے۔۔ بریسلیٹ پہنانے کے بعد وہ اس کی سفید اجلی کلائی دیکھنے لگا پھر اپنی انگلی سے اس کی کلائی پر لکیر بنانے لگا عرا نے غور کیا تو وہ اس کی کلائی پر اپنی انگلی سے اپنے نام کی اسپیلنگ لکھ رہا تھا عرا نے اپنا ہاتھ کھینچا تو ریان اس کو دیکھنے لگا وہ عرا کو کچھ بولتا اس سے پہلے کمرے کا دروازہ ناک ہوا ریان نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو مائے نور کمرے کے اندر آگئی 

"آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں سوئی نہیں" 

ریان مائے نور کی نم آنکھوں کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا عرا اور ریان دونوں ہی جانتے تھے وہ عشوہ کے یوں سکندر ولا سے جانے کی وجہ سے بےحد اداس تھی

"نیند کیسے آسکتی ہے مجھے پہلے میرا بیٹا دنیا چھوڑ کر چلا گیا اِس لڑکی کی وجہ سے اور آج میری بیٹی یہ گھر چھوڑ کر چلی گئی اِسی لڑکی کی وجہ سے" 

مائے نور غصے میں صوفے پر بیٹھی ہوئی عرا کی طرف انگلی سے اشارہ کرتی بولی تو عرا افسوس سے مائے نور کی طرف دیکھنے لگی

"ماں پلیز آپ زیاد کی موت کا یا پھر عاشو کے گھر چھوڑ کر جانے کا بلیم عرا کو نہیں دے سکتی۔۔۔ میں بالکل برداشت نہیں کرو گا اگر آپ اپنے دل میں اس کے لیے غصہ رکھے گیں۔۔۔ یہ بیوی ہے میری آپ کو اِسے اس گھر میں وہی عزت اور ویلیو دینا ہوگی جو میری بیوی ڈیزرو کرتی ہے"

ریان مائے نور کے سامنے کھڑا دو ٹوک لہجے میں بولا تو مائے نور ریان کا چہرہ دیکھنے لگی یہ زیاد نہیں تھا بلکہ ریان تھا مائے کو غصہ آنے لگا

"تو پھر سنبھال کر رکھو اپنی بیوی کو میں یہاں زیاد کے بیٹے کو لینے آئی ہوں" 

مائے نور ریان سے بولتی ہوئی بیڈ کی طرف بڑھی اور سوئے ہوئے عون کو اپنی گود میں اٹھالیا تو عرا ایک دم سے پریشان ہوکر مائے نور کے راستے میں آگئی

"اِس وقت رات ہورہی ہے آپ ابھی عون کو کیوں لےکر جارہی ہیں پلیز اسے مجھے دے دیں"

عرا پریشان ہوتی مائے نور سے بولی تو مائے نور نے عرا کی بجائے ریان کو مخاطب کیا 

"اسے کہہ دو یہ میرے راستے سے ہٹ جائے عون اب سے رات میں میرے پاس سوئے گا" 

مائے نور کی آنکھوں میں نمی کے ساتھ اِس وقت چہرے پر اداسی بھرے تاثرات بھی رقم تھے اور لہجے میں ضد سمائی ہوئی تھی 

"عرا عون کو ماں کے ساتھ جانے دو" 

ریان کے بولنے پر عرا حیرت سے منہ کھولے ریان کو دیکھنے لگی 

"مگر ریان میں عون کے بغیر۔۔۔ 

وہ اتنا ہی بولی ریان نے آگے بڑھ کر عرا کی کلائی پکڑ کر اسے مائے نور کے راستے سے ہٹادیا تو مائے نور کاٹ دار نگاہ عرا کے زرد پڑتے چہرے پر ڈال کر عون کو گود میں لیے کمرے سے باہر نکل گئی ریان نے آگے بڑھ کر کمرے کا دروازہ بند کیا تو عرا بےیقین سی ریان کی طرف دیکھنے لگی 

"میں ماں ہوں اُس کی، عون بیٹا ہے میرا تم یا پھر کوئی دوسرا مجھے میرے بیٹے سے الگ نہیں کرسکتا" 

نم آنکھوں کے ساتھ وہ احتجاج کرتی بولی کیونکہ عرا کو بالکل توقع نہ تھی کہ ریان مائے نور کے کہنے پر عون کو یہاں سے جانے دے گا 

"میں جانتا ہوں تم ماں ہو اُس کی اور سب سے زیادہ عون پر حق تم ہی رکھتی ہو لیکن اِس وقت ماں عاشو کے جانے پر ڈسٹرب ہیں انہوں نے بچپن سے اُسے پالا تھا وہ اس وقت خود کو اکیلا محسوس کررہی ہیں تم خود بھی ماں ہو تو پلیز اُن کے درد کو سمجھو"

ریان عرا کے قریب آکر اسے نرمی سے سمجھاتا ہوا بولا تو عرا اس کی بات پر ایک دم بگڑی 

"اگر عشوہ یہاں سے چلی گئی تو اس میں میرا کیا قصور ہے ریان مجھے میرے چھوٹے سے بچے سے دور کر کے کس بات کی سزا دے رہے ہو میں کچھ نہیں جانتی مجھے عون میرے پاس چاہیے ابھی اور اسی وقت"

ریان سے غصے میں بولتے ہوئے اُس کو اپنی بےبسی پر خود رونا آگیا وہ اس لیے تو سکندر ولا واپس نہیں آئی تھی کہ اُس کا بچہ اس سے دور کردیا جائے عرا کو روتا ہوا دیکھ کر ریان پریشان ہوگیا 

"یار اِس بات کے لیے رو کیوں رہی ہو عرا عون کہیں دور تو نہیں گیا دو کمرے چھوڑ کر موجود ہے وہ کسی غیر کے پاس نہیں بلکہ اپنی دادی کے پاس ہے۔۔۔ ماں بھی تو حق رکھتی ہیں وہ اُن کا پوتا ہے اُن کا بیٹا اس دنیا میں موجود نہیں ہے وہ زیاد کا عکس عون میں دیکھتی ہیں تم پلیز اُن کی فیلنگز کو سمجھو تھوڑی دیر کی بات ہے۔۔۔ تھوڑا وقت گزر جانے دو میں خود سونے سے پہلے عون کو لے آؤ گا تمہارے پاس"

ریان آگے بڑھ کر عرا کے آنسو صاف کرتا ہوا اس سے بہلا کر بولا یہی اس لڑکی کی خوبی تھی وہ غصہ یا ضد نہیں کرتی تھی بلکہ بات کو سمجھ جاتی تھی 

ریان عرا کی کلائی پکڑ کر اسے بیڈ تک لایا تو عرا خاموشی سے بیڈ پر بیٹھ گئی ریان نے جگ سے گلاس میں پانی انڈیل کر اُس کی جانب بڑھایا جسے وہ تھوڑا سا پی کر گلاس واپس جگ کے ساتھ رکھ چکی تھی۔۔۔ کمرے کی لائٹ بند کرکے ریان چینج کرنے چلاگیا واپس آکر بیڈ پر لیٹا تو عرا دونوں پاؤں بیڈ پر رکھے بالکل خاموش بیٹھی تھی نائٹ بلب کی روشنی میں وہ اپنے ہاتھ میں موجود بریسلٹ دیکھ رہی تھی جو تھوڑی دیر پہلے ریان نے اس کو پہنایا تھا

"لیٹ جاؤ تھوڑی دیر کے لیے ریسٹ کرلو" 

آج عقیقے کی تقریب کی وجہ سے سارا دن رشتے داروں کے درمیان مصروف گزرا تھا وہ بھی تھک چکی تھی ریان اس کا خیال کرتا اس کو لیٹنے کے لیے بولنے لگا

"میں ایسے ہی ٹھیک ہوں"

عرا ریان کے برابر میں لیٹنے سے کترانے لگی  کل رات کی طرح دوبارہ زیاد کے کمرے میں بھی نہیں جاسکتی تھی اس کی تصویر سے اب نظریں ملانا اُس کو اور بھی مشکل لگ رہا تھا اس لیے وہی بیڈ کے کنارے پر بیٹھی ہوئی ریان سے بولی تو ریان نیم اندھیرے میں عرا کا چہرہ دیکھنے لگا 

"ایسے کتنی دیر تک بیٹھی رہو گی لیٹ جاؤ" 

ریان کے دوبارہ بولنے پر وہ جھجھکتی ہوئی بیڈ پر بالکل کونے میں ہوکر لیٹ گئی اُن دونوں کے درمیان بیڈ پر کافی فاصلہ موجود تھا جسے محسوس کرتا ریان اس سے بولا

"فاصلے صرف دوریاں بڑھانے کی وجہ بنتے ہیں جبکہ میں تمہارے اور اپنے رشتے میں نزدیکیاں چاہتا ہوں جانتا ہوں تم ذہنی طور پر ان نزدیکیوں کے لیے تیار نہیں ہو لیکن اس رشتے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے تمہیں تھوڑی بہت کوشش کرنا پڑے گی پلیز میرا ساتھ دو ورنہ اس طرح ہم دونوں کی زندگی کبھی نارمل نہیں ہوسکے گی" 

ریان نے بولتے ہوئے عرا کو ہلکا سا اپنی جانب کھینچا تو ریان کی اس حرکت پر عرا کا دل بری طرح سہم گیا اب ریان اور اس کے درمیان فاصلہ کافی کم تھا عرا کا دل ڈرنے لگا وہ اس کے اور اپنے رشتے میں نہ جانے اور کتنی نزدیکی چاہتا ہے 

"کچھ بولو گی نہیں"

کل کی رات وہ اس سے کافی کچھ بول چکی تھی مگر تب وہ اپنے حواسوں میں نہیں تھی ریان آج اس سے اس کے ہوش و حواس میں باتیں کرنا چاہتا تھا 

"کیا بولوں میرے پاس بولنے کے لیے کچھ نہیں ہے ویسے بھی تمہیں دیکھ کر مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں تم سے کیا بات کروں"

عرا بناء اس کی طرف دیکھے بالکل سچ بولی کیوکہ وہ شروع سے ہی اس کو عجیب انداز میں دیکھتا تھا ویسے بھی وہ صبح اس کے سامنے جتنی دلیری اور غصہ دکھاسکتی تھی دکھاچکی تھی اس وقت تو اس کے قریب لیٹی عرا کو ڈر لگ رہا تھا 

"میں کچھ بولوں تم سے میرے پاس بولنے کے لیے اور تم سے باتیں کرنے کے لیے بہت کچھ ہے" 

ریان کی بات پر عرا اپنے چہرے کا رخ اس کی جانب کرتی ریان کا چہرہ دیکھنے لگی اس شخص کی آنکھیں تو شروع دن سے ہی اس سے باتیں کرتی تھی نہ جانے اب وہ خود کیا کہنا چاہتا تھا ریان نے عرا کے جواب کا انتظار کیے بغیر اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنے دل پر رکھ دیا ریان کی اس حرکت سے عرا کے دل کی دھڑکنیں رک رک کر چلنے لگیں وہی عرا کا ہاتھ اپنے دل پر محسوس کرکے ریان کے دل کی دھڑکنیں مزید تیز ہوگئیں جن کا شور عرا باآسانی سن سکتی تھی 

"کتنی عجیب بات ہے ناں زیاد اور میں ہم دونوں بھائی ایک ہی لڑکی کو اپنے دل میں بسائے بیٹھے تھے اور ہم دونوں ہی شروع سے ایک دوسرے کے دل کا حال بھی سمجھتے تھے ایک دوسرے کی فیلنگز سے بھی واقف تھے جب تم اپنے پھپھو کے ساتھ چلی گئی تھی تب مجھے یا پھر زیاد کو بالکل بھی امید نہیں تھی کہ تم کبھی دوبارہ ہم لوگوں کو مل سکتی ہو لیکن اتنے سالوں بعد تمہارا زیاد سے ملنا اور زیاد کا فوراً ہی تم سے شادی کرلینا بالکل ویسا ہی عمل تھا جس کا زیاد کو بھی اچھی طرح اندازہ تھا کہ اگر تم میری موجودگی میں اس سے ملی ہوتی تو میں کبھی بھی تمہاری اس سے شادی نہیں ہونے دیتا"

ریان کی بات پر عرا نے اس کے سینے پر رکھا اپنا ہاتھ کھینچنا چاہا مگر ریان اس کا ہاتھ چھوڑنے کی بجائے یونہی پکڑے اپنے سینے پر رکھا رہا

"تمہیں زیاد کے ساتھ دیکھ کر میں شاکڈ تھا یا پھر یوں سمجھ لو کہ اندر سے ناخوش تھا وہ لڑکی جس سے میں نے اپنے لیے پسند کیا تھا وہ میری نہیں بلکہ میرے ہی سگے بھائی کی بیوی تھی یہ سوچ مجھے اذیت دیتی تھی ہر پل ہر گزرتا دن تمہیں زیاد کے ساتھ دیکھ کر میں شاید اندر ہی اندر ختم ہوجاتا اس لیے میں نے تم دونوں کی زندگی سے دور جانے کا فیصلہ کیا لیکن اوپر والا ہماری زندگیوں کے متعلق کیا سوچ بیٹھا تھا اس بات سے نہ میں واقف تھا نہ زیاد اور نہ ہی تم۔۔۔ زیاد کو تمہارے ساتھ دیکھ کر بہت مرتبہ میرے دل میں خیال آیا کہ تمہیں چھین لوں اُس سے، تمہیں زبردستی اپنا بناکر کہیں دور لے جاؤ کیونکہ تم میری محبت تھی مگر کبھی بھی یہ نہیں چاہا تھا کہ زیاد یوں اس دنیا سے چلا جائے۔۔۔ 

ریان اُس سے بات کرتے زیاد کی موت کے ذکر پر خاموش ہوا تو عرا کے دل میں ٹھیس سے اٹھی کچھ وقفے کے بعد اندھیرے میں اسے ریان کی آواز ایک مرتبہ دوبارہ سنائی دی

عرا وہ میرا بھائی تھا۔۔۔ میں اُس سے کتنا ہی لڑتا، اُس پر غصہ کرتا، اُسے تنک کرتا یا اس کو چڑاتا یا پھر ماں سے اُس کو ڈانٹ پڑھوا کر خوش ہوتا لیکن میں اس سے بہت پیار کرتا تھا وہ یوں ہماری زندگی سے چلا جائے گا یہ بات کبھی میں نے وہم و گمان میں بھی نہیں سوچی تھی مگر اس نے اس دنیا سے جاتے ہوئے بھی میرے لیے، تمہارے لیے، اپنے بچے کے لیے سوچا تمہیں شاید یہی لگتا ہے نہ اپنے بھائی کے مرتے ہی میں نے تم سے شادی کرلی جیسے میں اِسی کا انتظار کررہا تھا"

بولتے ہوئے ریان نے عرا کا پکڑا ہوا ہاتھ اپنی آنکھوں پر لگالیا تو عرا کو اندازہ ہوا اس کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھی شاید زیاد کے ذکر پر وہ رو رہا تھا 

"ایسا زیاد چاہتا تھا کہ میں تمہیں اور اُس کے بچے کو اپنالوں اس نے اپنی سانسیں بند ہونے سے پہلے مجھ سے وعدہ لیا تھا" 

ریان کی بات پر عرا کے ہاتھ میں ہلکی سی لرزش ہوئی یہ کیسا انکشاف تھا زیاد ایسا چاہتا تھا عرا کو اپنی آنکھوں میں بھی نمی اترتی محسوس ہوئی 

"اس لیے تمہیں اپنی بیوی کے روپ میں دیکھ کر میں تصور میں اپنے بھائی کے سامنے یا کسی دوسرے کے سامنے شرمندہ نہیں ہوسکتا بےشک تمہیں اپنانا میرے دل کی خوشی تھی مگر میں نے اُس سے کیا وعدہ بھی نبھایا ہے"

ریان نے بولتے ہوئے عرا کا پکڑا ہوا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھ دیا تو عرا کا دل ریان کی حرکت پر کانپ اٹھا

"تم سے محبت مجھے شادی سے پہلے بھی تھی اور اب بھی ہے اور ہمیشہ رہے گی چاہے میری محبت کا جواب تم غصے سے دو، بےرخی سے دو یا پھر مجھ سے لاتعلقی کا اظہار کرو مگر میرا اور تمہارا بہت گہرا تعلق بن چکا ہے اس بات کو ہمیشہ اپنے ذہن میں محفوظ رکھنا کہ اب تم پر صرف میرا حق ہے" 

عرا کے ہاتھ کی پشت ابھی بھی ریان کے ہونٹوں کے نزدیک تھی ریان کے بات کرنے سے اس کے ہونٹ بار بار عرا کے ہاتھ کی پشت کو چھورہے تھے ریان عرا کے پکڑا ہوا ہاتھ ایک مرتبہ پھر ہونٹوں سے لگاتا ہوا دوبارہ اپنے دل پر رکھ چکا تھا 

"میرا دل تمہیں مکمل طور پر اپنانے کا خواہش مند ہے لیکن اپنی اس خواہش کی تکمیل میں تمہاری مرضی پر چاہتا ہوں جب تک تم ذہنی طور پر اپنے اور میرے رشتے کے لیے تیار نہیں ہوجاتی تب تک میں تم سے اپنا حق وصول نہیں کرو گا لیکن اس بات کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوگا کہ ہمارے بیچ تکلف والا یا سرے سے لاتعلقی والا رشتہ ہوگا۔۔۔ تم اُس وقت میرے دل میں اٹھتا ان دھڑکنوں کا شور سن کر صاف محسوس کرسکتی ہو کہ میرا دل تمہیں دیکھ کر یا تمہارے ذرا سا چھونے پر کس قدر بےقابو ہوجاتا ہے۔۔۔ میں اپنے دل پر جبر کر کے اسے روک سکتا ہوں مگر اپنے دل کی بےاختیاری پر مکمل طور پر قابو پانا میرے بس میں نہیں ہے اور تم اس کے لیے مجھ سے خفا نہیں ہوگی بلکہ میری فیلنگز کا احساس کرو گی"

ریان عرا کا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنے مطلب کی بات کررہا تھا جس پر عرا کا سانس رکنے لگا وہ کس طرح اسے اپنے تھوڑا سا بھی قریب آنے دے سکتی تھی 

"عرا تم میری بات سن رہی ہو" 

عرا کا کوئی جواب نہ ملنے پر ریان سر اٹھا کر عرا کے جانب دیکھتا ہوا پوچھنے لگا مگر عرا فوراً سوتی ہوئی بن گئی

"تم جانتی ہو میرا دل اس وقت بھی تمہارے ہونٹوں کو چھونے کی خواہش میں بےقرار ہورہا ہے" 

ریان عرا کی بند آنکھوں کو دیکھ کر لیمپ کی روشنی جلاتا ہوا اس کے قریب آکر بولا تو عرا تب بھی سوتی بنی رہی ریان اس پر جھگ کر اس کے گلابی ہونٹوں پر اپنا انگوٹھا پھیرنے لگا ریان کی اس حرکت پر عرا کا چہرہ گھبراہٹ لیے شرم سے گلابی پڑنے لگا جس کو دیکھ کر ریان کے ہونٹوں کو مسکراہٹ چھو گئی کیونکہ وہ جان گیا تھا وہ اس وقت جاگ رہی تھی 

"تمہارے ہونٹوں کو چھونے کی خواہش میں ابھی نہیں تمہارے مکمل حواس میں جاگتے ہوئے پوری کرو گا جس کا تم یقیناً برا بھی نہیں مناؤ گی کیونکہ اس وقت تو تم سو چکی ہو اس لیے اب عون کو بھی ماں کے پاس ہی رہنے دو"

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا عرا کی جانب اپنے کروٹ لیے اپنا تکیہ عرا کے تکیے سے ملا کر خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا جبکہ عون والی بات پر عرا کا دل چاہا وہ آنکھیں کھول کر ریان کو بتادے کہ وہ جاگ رہی ہے لیکن اگر ریان عون کو لانے سے پہلے اپنی کوئی فضول سی خواہش کی تکمیل کر بیٹھتا تو۔۔۔۔ 

آگے عرا سے سوچا نہیں گیا وہ سوتی بنی رہی لیکن تھوڑی دیر بعد اُس کو سچ میں نیند آگئی

صبح عرا کی آنکھ کھلی آنکھ کھلتے ہی اُس کی نظر اپنے قریب سوئے ہوئے ریان پر پڑی جسے دیکھتے ہی عرا اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ ریان کی کل رات والی باتوں کو ذہن سے جھٹکنے کے ساتھ وہ عون کا سوچتی ہوئی کمرے سے باہر نکلنے لگی لیکن شکن زدہ گجلے ہوئے کپڑے اور اپنا حلیہ دیکھ کر وہ وارڈروب کی جانب بڑھی اور اپنے لیے ایک ڈریس منتخب کر کے باتھ لینے چلی گئی

شاور لینے کے بعد وہ آئینے کے سامنے کھڑی اپنے ہاتھ میں موجود بریسلیٹ اتار کر اپنے بالوں کو برش کرنے لگی تب اسے احساس ہوا جیسے ریان جاگ رہا ہو لیکن مڑ کر دیکھنے پر اس نے ریان کو سوتا ہوا پایا، باہر جانے سے پہلے وہ ریان کو جگانے کی نیت سے بیڈ کی جانب بڑھی اور سوئے ہوئے ریان کی پاس آکر کھڑی ہوگئی

"ریان" عرا کے پکارنے پر ریان ٹس سے مس نہ ہوا عرا نچلا ہونٹ دانتوں تلے دباتی ہوئی ریان کو دیکھنے لگی بھٹک کر اس کی نظریں ریان کی شرٹ کے کھلے بٹن پر پڑی جہاں کشادہ سینہ دکھائی دے رہا تھا عرا نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کے بٹنز بند کرنے چاہے پھر کچھ سوچ کر اپنا ہاتھ پیچے کرلیا

"ریان جاگ جاؤ" 

وہ ذرا سا جھک کر ریان کو پکارتی ہوئی ایک مرتبہ پھر بولی مگر ریان ہنوز آنکھیں بند کیے لیٹا رہا عرا دوبارہ اپنا ہاتھ اس کے کندھے تک لے گئی لیکن اس نے ریان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہی واپس کھینچ لیا تب عرا کی نظر کارنر ٹیبل پر رکھے الارم پیس پر پڑی۔۔۔ الارم لگاکر بھی تو اس کو جگایا جاسکتا عرا نے ارادہ کرتے ہوئے جیسے ہی الارم پیس اٹھایا ویسے ہی ریان نے ایک دم عرا کی کلائی پکڑی 

"آآآآہ۔۔۔ خوف کے مارے عرا کے منہ سے چیخ نکلی وہ ایک دم الارم چھوڑ کر ڈر کے مارے پیچھے ہوئی 

"یہ الارم والا طریقہ مجھے پسند نہیں جیسے پہلے جگا رہی تھی وہ انداز قدر بہتر تھا پلیز نیکسٹ ٹائم ویسے ہی ٹرائے کرنا" 

ریان اٹھ کر بیٹھتا ہوا عرا کا چہرہ دیکھ کر بولا اس کے چہرے پر اب بھی خوف کی رمک چھائی ہوئی تھی جو اب ریان کو جاگتا ہوا دیکھ کر سنجیدگی میں ڈھلنے لگی

"تم پہلے سے جاگے ہوئے تھے اور جان بوجھ کر مجھے تنگ کر رہے تھے" 

عرا اپنی کلائی سہلاتی ہوئی بولی جو چند سیکنڈ پہلے ریان نے پکڑی تھی 

"میں نے تمہیں تنگ کب کیا میں تو بس یہ دیکھنا چاہ رہا تھا تم مجھے کیسے جگاتی ہو ویسے صبح شوہر کو جگانے کے اور بھی رومینٹک طریقے ہیں کبھی تمہیں فرصت ملے تو بتاؤں گا" 

ریان شوخ سے لہجے میں بولتا ہوا عرا کے پاس آیا اور اس کی کلائی پکڑ کر دیکھنے لگا جو اس نے اتنی زور سے ہرگز نہیں پکڑی تھی جسے عرا سہلا رہی تھی

"مجھے کوئی شوق نہیں ہے ایسے فضول طریقوں کے بارے میں جانکاری لینے کی"

عرا لہجے میں ناگواری ظاہر کرتی ہوئی بولی اور کمرے سے باہر جانے لگی تو ریان نے ایک مرتبہ دوبارہ اس کی کلائی پکڑلی

"خفا کیوں ہورہی ہو اس میں برا ماننے والی کیا بات ہے میں صرف مذاق کررہا تھا"

ریان عرا کو بولتا ہوا اس کا ہاتھ پکڑے اسے ڈریسنگ ٹیبل تک لایا جہاں اس کا دیا ہوا برسلیٹ موجود تھا ریان عرا کا ہاتھ تھامے وہ بریسلیٹ دوبارہ عرا کو پہنانے لگا عرا کی نظریں ایک مرتبہ دوبارہ اس کے سینے پر پڑی جیسے ہی ریان نے عرا کی جانب دیکھا عرا فوراً اپنی نظروں کا زاویہ درست کرتی ہوئی اس سے بولی

"مجھے اس طرح کے مذاق پسند نہیں ہیں"

عرا اپنی طبیعت میں سنجیدگی برقرار رکھتی ریان سے بولی اور اس سے اپنی کلائی چھڑانے لگی جسے چھوڑنے کی بجائے ریان کی گرفت اس کی کلائی پر مزید سخت ہوگئی

"پھر بتادو کس طرح کے مذاق پسند ہیں تمہیں میں ویسے ہی مذاق کرلیا کرو گا"

عرا نے دیکھا اس کا لہجہ سنجیدہ تھا مگر آنکھوں میں شوخی رقص کررہی تھی

"تمہیں مجھ سے مذاق کرنے کی ضرورت نہیں ہے"

عرا اس کی غیر سنجیدہ طبیعت پر جتاتی ہوئی بولی

"تو پھر کیا کرنے کی ضرورت ہے" 

ریان کا جملہ اور لہجہ ایسا تھا کہ عرا لاجواب ہوئی اوپر سے اسکے دیکھنے کا انداز، شرٹ کے کھلے بٹنز عرا کا چہرا سرخ ہونے لگا

"میرا ہاتھ تو چھوڑو یہ کیوں پکڑ کر کھڑے ہو" 

عرا ریان کی توجہ اپنی کلائی کی طرف دلانے لگی جو ریان پکڑ کر عرا کا چہرا دیکھ رہا تھا

"ہاتھ چھڑوا کر کیا کرنا ہے"

ریان الٹا عرا سے سوال کرنے لگا عرا جان گئی تھی وہ یوں باتیں بناکر صرف اسے تنگ کررہا تھا

"تمہیں ہاتھ پکڑ کر کیا کرنا ہے"

عرا ریان سے تنگ آکر الٹا اس سے پوچھنے لگی عرا کی بات پر ریان اپنا دوسرا بازو اس کی کمر پر حمائل کرکے اسے اپنے قریب کیا تو بےاختیار عرا نے اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھا

"پیار کرلو۔۔۔ اگر تمہاری اجازت ہو تو"

ریان کی بات پر عرا گھبرا کر اسے دیکھنے لگی عرا کو اپنے قریب کرکے اب وہ بالکل سنجیدہ ہوگیا ریان کے دیکھنے کا انداز ایسا تھا عرا کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگی اوپر سے ریان کا دل جو اس کے ہاتھ کے نیچے اتنی تیزی سے دھڑک رہا تھا بےاختیار عرا نے ریان کے چہرے سے نظریں ہٹاکر اپنے چہرے کا رخ دوسری جانب کیا

"آج سے پہلے کوئی صبح اتنی حسین نہیں لگی مجھے۔۔۔ دل چاہ رہا ہے اس پل اس لمحے کو ہمیشہ کے لیے قید کرلو" 

ریان اس کے بالوں میں بسی کنڈیشنر کی خوشبو سونگتا ہوا مدہوشی کے عالم میں بولا 

"پلیز ریان سیریس ہوجاؤ اب"

عرا ریان کے یوں قریب آنے پر گھبراتی ہوئی بولی

"میں بالکل سیریس ہوں" 

ریان کا لہجہ آنچ دیتا ہوا تھا جبکہ اس کے ہونٹ عرا کے کان کہ لو کو چھونے لگے جس سے عرا کا دل زور سے دھڑکنے لگا بالکل ویسے ہی جیسے اس وقت ریان کا دل زور و شور سے دھڑک رہا تھا اپنے کندھے پر ریان کے ہونٹوں کا لمس عرا کے پورے جسم میں سنسنی پیدا کرنے لگا

"ریان پلیز میں رو دوں گی اگر تم نے مزید کچھ بھی۔۔۔

عرا کی یہ دھمکی کار امد ثابت ہوئی ریان اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی عرا کو اپنی گرفت سے آزاد کر کے پیچھے ہوگیا جس کا فائدہ اٹھاکر عرا فوراً کمرے سے باہر نکل گئی 

کوریڈور میں آکر اس نے سب سے پہلے خود کو ریلکس کیا دل تھا کہ اب تک زور سے دھڑکے ہی جارہا تھا وہ کوریڈور سے نکلنے لگی تو اس کی نظر  زیاد کے کمرے پر پڑی جس سے وہ اپنی نظریں چراتی ہوئی آگے بڑھی تو اسے مائے نور کے کمرے کا دروازہ ہلکا سا کھلا نظر آیا اور عون بیڈ پر سویا ہوا تھا عرا چاہ کر بھی مائے نور کے کمرے میں بنا اجازت جاکر عون کو نہیں لے سکتی تھی اس لیے بےدلی سے لانچ کی طرف بڑھنے لگی جہاں سے اسے مائے نور کے باتوں کی آواز سنائی دے رہی تھی

****

"تمہیں یوں مجھے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا حالات چاہے جیسے بھی ہوں اُن پر مل کر قابو پایا جاسکتا تھا مگر یوں اپنا گھر چھوڑ کر چلے جانا کوئی عقلمندی نہیں تم واپس آجاؤ عاشو پلیز" 

مائے نور سامنے صوفے پر بیٹھی عشوہ سے بولی جو صبح صبح سکندر ولا میں اپنا کچھ ضروری سامان لینے آئی تھی

"آپ کے لیے یوں بولنا بہت آسان ہے ماہی مگر اب میرے لیے سکندر ولا میں رہنا بہت مشکل ہے میرے اندر اتنا ظرف نہیں ہے کہ میں عرا یا پھر کسی دوسرے لڑکی کو ریان کی بیوی کی حیثیت سے اس گھر میں برداشت کرسکو۔۔۔ آپ ریان کو میرا نہیں بناسکی مجھ سے کیا وعدہ نہیں نبھایا آپ نے، میں خالی ہاتھ ہوں ماہی آپ اپنا کہا پورا نہیں کرسکی" 

عشوہ دکھی دل سے مائے نور سے بولی 

"تم جانتی ہو میں ایسا کیو نہیں کرپائی زیاد ریان نے وعدہ لےکر گیا تھا کہ وہ اس کے جانے کے بعد عرا اور اُس کے بچے کا خیال رکھیے گا"

مائے نور خود کو عشوہ کی نظروں میں کلیئر کرتی بولی جس پر عشوہ طنزیہ ہنسی

"اگر بھائی ریان سے ایسا وعدہ نہ بھی لیتے تب بھی ریان عرا سے ہی شادی کرتے آپ اپنے بیٹے کو شاید نہیں جانتی لیکن میں انہیں اچھی طرح جانتی ہوں بلکہ آپ سے تو زیادہ جانتی ہوں"

عشوہ مائے نور کو جتاتی ہوئی بولی جس پر مائے نور کو غصہ آنے لگا

"اِس لڑکی کو دوبارہ اپنے گھر میں، میں نے کس طرح برداشت کیا ہے یہ میرا دل جانتا ہے اگر عون وجہ نہ بنتا تو میں کبھی بھی۔۔۔ 

مائے نور آگے کچھ بول نہ سکی کیونکہ وہاں عرا آچکی تھی اس کو آتا ہوا دیکھ کر عشوہ اور مائے نور دونوں خاموش ہوگئی عرا کو دیکھ کر مائے نور کی تیوری پر بل چڑھ گئے

"توفیق مل گئی تمہیں کمرے سے باہر نکلنے کی یوں نو بہاتا دلہن کی طرح پوز کر کے مت بیٹھ جانا کچن میں جاکر شمع کو اپنے اور ریان کے ناشتے کا بول دو میں اور عاشو بریک فاسٹ لے چکے ہیں" 

مائے نور عرا کو دیکھتی ہوئی حقارت بھرے انداز میں بولی جبکہ اس طرح تذلیل بھرے انداز پر جہاں عرا شرمندہ ہوئی وہی عشوہ طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ عرا کا پھیکا پڑتا چہرہ دیکھنے لگی  

"بریک فاسٹ تو کرلیا لیکن میرا کافی پینے کا موڈ بھی ہورہا ہے لیکن میں شمع کے ہاتھ کی بکواس کافی ہرگز نہیں پیوں گی" 

عشوہ اٹہلانے والے انداز میں بولی تو ویسے ہی ریان بھی کمرے سے باہر نکل کر سٹنگ ایریا میں آگیا 

"گریٹ صبح ہے صبح اپنا دیدار کروا کے تم نے تو ماں کو سرپرائز کردیا یقیناً ماں تو خوش ہوگیں تمہیں دیکھ کر" 

ریان عشوہ کو دیکھ کر مائے نور کی موجودگی میں اپنا لہجہ خوشگوار بناتا ہوا بولا اور صوفے پر براجمان ہوا 

"کیا صرف ماہی میرا دیدار کر کے خوش ہوئی ہیں آپ کو خوشی نہیں ہوئی مجھے یہاں دیکھ کر" 

عشوہ ریان کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی جبکہ عرا کو وہاں اپنا آپ کھڑا رہنا بےمقصد لگا وہ جانے کا ارادہ کرنے لگی تبھی ریان نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ بٹھاتے ہوا عشوہ سے بولا  

"جس چہرے کا دیدار میرے دل کو اطمینان بخشتا ہے وہ چہرہ میں جاگنے کے ساتھ ہی دیکھ چکا ہوں باقی سب تو اب بےمطلب سا لگتا ہے" 

ریان نے عشوہ سے بولتے ہوئے عرا کو مسکراتی نظروں سے دیکھا تو وہ مائےنور اور عشوہ کی موجودگی کے احساس سے عرا بری طرح سٹپٹا گئی جبکہ عشوہ کو اپنے اندر کچھ ٹوٹتا سا محسوس ہوا مائے نور نے ناگواری سے ریان کو پھر اس کے ساتھ بیٹھی ہوئی عرا کو دیکھ کر فوراً بولی

"تمہیں کس نے کہا ہے ہم سب کے ساتھ یہاں بیٹھنے کو سنا نہیں تم نے ابھی عاشو نے کیا کہا ہے اسے شمع کے ہاتھ کی کافی نہیں پینی جاؤ جاکر اس کے لیے کافی بناکر لاؤ" 

مائے نور کا انداز اس قدر تذلیل آمیز تھا کہ احساس توہین سے عرا کا چہرہ دوبارہ سرخ ہوگیا وہی ریان کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوئی اور ماتھے پر شکنیں ابھری اس سے پہلے عرا اٹھ کر کچن کا رخ کرتی ریان نے ایک مرتبہ دوبارہ عرا کا ہاتھ پکڑلیا

"آپ بات کرتے ہو شاید بھول گئیں ہیں کہ آپ بات کس لہجے میں کررہی ہیں یہ اس گھر کی ملازمہ نہیں میری بیوی ہے۔۔۔ ریان سکندر کی بیوی۔۔۔ سکندر ولا میں میری بیوی کی حیثیت اور ویلیو میں بار بار آپ کے سامنے نہیں دہراؤں گا آئندہ خیال رکھیے گا۔۔۔ عاشو کو اگر شمع کے ہاتھ کی کافی نہیں پسند تو وہ کافی اپنے لیے خود بنالے کیونکہ عاشو یہاں مہمان ہرگز نہیں ہے" 

ریان مائے نور کو اچھی طرح باور کروانے کے بعد عرا کا ہاتھ پکڑ کر ڈائینگ ہال میں لے آیا جہاں شمع ان دونوں کے لیے بریک فاسٹ ٹیبل پر رکھ رہی تھی 

"انسان کو اُس قدر بزدل بھی نہیں ہونا چاہیے کہ اپنی دفاع میں کچھ بول ہی نہ سکے" 

کرسی پر بیٹھنے کے بعد عرا کو ریان کی آواز سنائی دی جس پر عرا نے چونک کر ریان کو دیکھا 

"میں تمہاری طرح منہ پھٹ اور بدتمیز نہیں بن سکتی" 

عرا آہستہ آواز میں بولی جس پر ریان حیرت سے اس کو دیکھنے لگا 

"میں نے کوئی بدتمیزی نہیں کی ہے نہ ہی تمہیں کبھی اپنی ماں سے بدتمیزی کرنے کی اجازت دوں گا لیکن اگر کوئی تمہارے ساتھ ناجائز کرے تو اس کو چپ کر کے برداشت کرنا کوئی عقلمندی نہیں ہے۔۔۔ اپنی قدر خود کرنا سیکھو تبھی تم دوسروں کے سامنے اپنی حیثیت منوا سکو گی" 

ریان کی بات پر ایک مرتبہ دوبارہ عرا نے سر اٹھاکر اسے دیکھا لیکن ریان خاموشی سے ناشتہ کرنے لگا عرا دوبارہ اپنی پلیٹ پر جھگ گئی

"شمع عون بابا کو میرے کمرے میں لے جاکر لٹادو" 

ریان کی آواز ایک مرتبہ دوبارہ گونجی اب کی مرتبہ عرا نے سر نہیں اٹھایا وہ پلیٹ میں جھکی خاموشی سے ناشتہ کرتی رہی 

****

"کیوں ظلم کیا آپ نے میرے ساتھ آپ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی تب بھی آپ نے عرا سے شادی کرلی ریان"

عشوہ سکندر ولا سے رخصت ہونے سے قبل ریان کے کمرے میں اس سے ملنے آئی تھی اور اچانک ہی ریان کے سینے پر سر رکھ کر روتی ہوئی اس سے بولی اِس سے پہلے ریان اسے پیچھے ہٹاتا کمرے کے اندر آتی عرا دہلیز پر ہی ریان اور عشوہ کو اتنے قریب دیکھ کر ایک دم رک گئی صرف ایک لمحے کے لیے اس کے چہرے کے تاثرات بدلے مگر اگلے ہی پل وہ اپنے چہرے کے تاثرات کو نارمل کرتی ہوئی بنا کچھ بولے کمرے سے باہر نکل گئی ریان نے گہرا سانس لے کر روتی ہوئی عشوہ کو خود سے جدا کیا 

"ہوگیا تمہارا ڈرامہ؟؟ دیکھ چکی ہے عرا اب چلی جاؤ یہاں سے" 

ریان عشوہ کو خود سے دور کرتا ہوا بولا 

"آپ کو میری محبت ڈرامہ لگتی ہے"

عشوہ چہرے پر دکھ لئے ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی  

"یہ بتاؤ کہ اِن سب باتوں کا کوئی فائدہ کیا ہے اب۔۔۔ تم اچھی طرح سے عرا کو لےکر میری فیلنگز کے بارے میں جانتی ہو پھر ان سب باتوں کا کیا مقصد ہے بالفرض اگر عرا کی جگہ تم میری زندگی میں آجاتی تب بھی تم خالی ہاتھ رہتی۔۔۔ من پسند ہستی کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کے باوجود تہی داماں رہ جانا یہ اس تکلیف سے بہت کم ہے جو تکلیف تم ابھی سہہ رہی ہو میری اس بات کو اکیلے میں ضرور سوچنا"

ریان عشوہ کو اب کی بار نرمی سے سمجھاتا ہوا بولا مگر اس کا دھیان عرا کی طرف جانے لگا جو نہ جانے اس وقت اس کے اور عشوہ کے بارے میں کیا سوچ رہی تھی 

****

ڈنر کے بعد رات کے وقت ریان جب اپنے کمرے میں آیا دروازہ کھولتے اُس کی نظر عرا پر پڑی جو ریان کی آمد پر ہڑبڑاتی ہوئی اپنی شرٹ ٹھیک کر کے اب دوپٹہ سیٹ کرتی ہوئی گود میں موجود عون کو بیڈ پر لٹانے لگی۔۔۔ عرا کی بوکھلاہٹ دیکھ کر ریان سمجھ گیا کہ اس کے آنے سے قبل عرا عون کو فیڈ کروا رہی تھی 

"اگر تم کمفرٹیبل نہیں ہو تو میں باہر چلا جاؤں" 

عرا کو جھینپتے ہوئے انداز پر ریان اس سے بولا

"تمہیں کیا ضرورت پڑی ہے باہر جانے کی۔۔۔ یہ تمہارا کمرہ ہے یہاں تم جب مرضی آسکتے ہو جو مرضی کرسکتے ہو" 

وہ ویسے بھی عون کو فیڈ کروا کے فارغ ہوچکی تھی اس لیے عون کو اپنے کندھے سے لگاتی ہوئی بولی نہ جانے کیو اس کو خود کا لہجہ شکوہ کرتا محسوس ہوا جس پر عرا کو خود بھی حیرت ہوئی دوسری جانب ریان عرا کی بات سن کر غور سے اُس کو دیکھنے لگا پھر چلتا ہوا عرا کے پاس آیا

"کیا تم ناراض ہو مجھ سے"

ریان غور سے عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا عرا کے لفظوں میں چھپی شکایت وہ صاف محسوس کرسکتا تھا جس سے ناراضگی چھلکتی ہوئی محسوس ہورہی تھی

"میں بھلا تم سے کیوں ناراض ہونے لگی ایسی کوئی بات بھی تو جس پر ناراض ہوا جائے"

عرا ریان کو دیکھتی ہوئی بولی جس پر ریان کو دوپہر والا منظر یاد آیا جب عشوہ جانے سے پہلے یہاں کمرے میں آئی تھی ریان آنے والی مسکراہٹ کو چھپاتا ہوا دوبارہ عرا سے بولا

"تم اچھی طرح سے جانتی ہو عاشو کا رجحان میری طرف تھا مگر میں نے کبھی اسے اُس نظر سے نہیں دیکھا یہ بات میں تمہیں کل بھی کلیئر بتا چکا ہوں لیکن اس کے باوجود اگر تم نے دوپہر والی بات کا مائنڈ کیا ہے تو۔۔۔۔ 

ریان عرا کا دل صاف کرنے کے غرض سے بول ہی رہا تھا تبھی عرا ریان کی بات کاٹتی ہوئی بولی

"ایکسکیوز می تم عشوہ کو یا پھر کسی بھی دوسری لڑکی کو کسی بھی نظر سے دیکھو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تم اس خوش فہمی میں مت رہنا کہ کوئی بھی لڑکی تمہارے قریب آئے گی یا تم کسی لڑکی کے پیچھے جاؤ گے تو میں اس عمل سے جیلسی فیل کروں گی"

عرا ریان کی ساری خوش فہمی دور کرتی ہوئی بولی تو ایک پل کے لیے ریان عرا کو دیکھتا رہ گیا عرا بیڈ سے اٹھ کر عون کو گود میں لیتی ہوئی وہاں سے جانے لگی تبھی ریان نے نرمی سے عرا کا بازو پکڑ کر اس کو کمرے سے جانے سے روکا 

"تمہارے کہنے کا مطلب ہے کہ اگر کوئی بھی لڑکی میرے قریب آئے گی یعنی تمہارے ہسبینڈ سے کوئی بھی لڑکی فلرٹ کرے گی تو تمہیں جیلسی فیل نہیں ہوگی" 

ریان لہجے میں ڈھیروں حیرت لیے عرا سے پوچھنے لگا جس پر عرا نے ایسے کندھے اچکائے جیسے اس کو واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا  

"سیریسلی مجھے رتی برابر فرق نہیں پڑے گا"

عرا ریان سے بولتی ہوئی کمرے سے باہر جانے لگی 

"یااللہ ایسی سوچ والی بیوی ہر مرد کو دے"

ریان خود سے بڑبڑاتا ہوا بولا تو عرا ناگوار نظر اس پر ڈال کر کمرے سے باہر نکل گئی

****

وہ غصے میں ریان کے کمرے سے نکل تو چکی تھی مگر اب اس کو سمجھ نہیں آرہا تھا رات کے وقت وہ عون کو لےکر کہاں جائے مائے نور کے کمرے کی کھلی لائٹ اور سسکیوں کی آواز نے اسے اپنی جانب متوجہ کیا تو عرا کے قدم خود بخود مائےنور کے کمرے کی جانب بڑھے

"میرا زیاد۔۔۔" کمرے کے دروازے پر کھڑی عرا نے دیکھا مائے نور زیاد کی تصویر کو ہاتھوں میں لیے آنسوں سے رو رہی تھی یہ منظر دیکھ کر عرا کا اپنے دل پر بوجھ سا پڑنے لگا اتنے میں مائے نور کی نظر اپنے کمرے کے دروازے پر کھڑی عرا پر گئی جو عون کو گود میں لیے اس کو دیکھ رہی تھی مائے نور زیاد کی تصویر وہی بیڈ پر چھوڑ کر عرا کے پاس آئی اور اس کی گود سے عون کو لیتی ہوئی بولی 

"میرا زیاد۔۔۔ اسے میرے پاس رہنے دیا کرو اس کی خاطر میں اب تک زندہ ہوں یہ میرے زیاد کی نشانی ہے تم نہیں جان سکتی یہ میرے لیے کیا ہے"

مائے نور سوئے ہوئے عون کو سینے سے لگائے عرا کو دیکھ کر بولی تو عرا پریشان ہوگئی 

"آنٹی پلیز عون کو اس وقت مجھے دے دیں ابھی رات ہورہی ہے آپ اس کو صبح لے لیے گا تھوڑی دیر میں یہ جاگ جائے گا تو آپ کو تنگ کرے گا"

وہ بھلا اس لیے تو یہاں نہیں آئی تھی کہ اس کا بیٹا اس سے لےلیا جائے عرا پریشان ہوتی مائے نور سے بولی تو مائے نور کے ماتھے پر بل سا آگیا 

"تنگ کرے گا تو اس کا حق ہے میں اپنے پوتے سے تنگ ہوجاؤ بات تو تب ہے۔۔۔ جاؤ یہاں سے اپنے کمرے میں۔۔۔ ویسے بھی میں اس کو تمہارے پاس لینے آنے ہی والی تھی یہاں کھڑی اب میری شکل کیا دیکھ رہی ہو جاؤ یہاں سے" 

مائے نور ڈپٹنے والے انداز میں بول کر اپنے کمرے کا دروازہ عرا کے منہ پر بند کرچکی تھی عرا نم آنکھوں کے ساتھ بند دروازے کو دیکھنے لگی تبھی کسی نے اس کو دونوں کندھوں سے تھاما 

"زیاد" عرا زیاد کا نام پکارتی ہوئی یکدم پلٹی تو سامنے ریان کھڑا تھا 

"زیاد نہیں ریان" 

ریان نرم لہجے میں عرا کی آنکھوں میں نمی دیکھتا ہوا بولا 

"ریان۔۔ وہ عون۔۔۔ وہ میرا بیٹا ہے۔۔۔ آنٹی نے آج پھر اسے مجھ سے چھین لیا" 

عرا اپنے آنسو صاف کرتی ریان سے شکایتی انداز میں بولی 

"ماں عون کو تم سے کیوں چھینے گیں عون تمہارا بیٹا ہے اسے کوئی بھی تم سے نہیں چھین سکتا آؤ روم میں چلو میں تھوڑی دیر میں عون کو ماں کے پاس سے لے آؤ گا" 

ریان عرا کو روتا ہوا دیکھ کر نرم لہجے میں بولا ساتھ ہی اس کا ہاتھ پکڑ کر عرا کو بیڈروم میں لے جانے لگا مگر عرا نے غصے میں ریان کا ہاتھ زور سے جھٹکا اور ایک دم پھٹ پڑی 

"میں تم لوگوں کی ساری پلاننگ اچھی طرح سمجھ چکی ہوں تم لوگ چاہتے ہی نہیں کہ عون میرے پاس رہے اسی وجہ سے تم نے مجھ سے شادی کی تھی ناں" 

عرا رونے کے ساتھ چیخ کر بولی اور ایک دم گھر سے باہر کی جانب جانے لگی 

"کیسی باتیں کررہی ہو۔۔۔ اور یہ تم جا کہاں رہی ہو اس وقت، اچھا رکو میں عون کو لارہا ہوں ماں کے پاس سے۔۔۔ عرا پلیز اندر چلو رات کافی ہوچکی ہے" 

ریان عرا کے پیچھے آتا ہوا اس سے بولا مگر وہ ریان کی بات سنی ان سنی کر کے گیٹ سے باہر نکل گئی جس پر ریان پریشان سا عرا کو دیکھتا ہوا کچھ سوچ کر اپنے کمرے میں آیا والٹ اور کار کی گیز اٹھاکر تیزی سے گھر سے باہر نکلا 

****

وہ غصے میں روتی ہوئی جذباتی ہوکر سکندر ولا سے باہر تو نکل گئی تھی لیکن اب رات کے وقت سنسان سڑک پر اکیلے چلتے ہوئے اسے اپنی حماقت کا احساس ہورہا تھا لیکن انا ایسی آڑے آئی تھی کہ وہ پلٹ کر واپس نہیں جانا چاہتی تھی اس لیے یونہی بےمقصد سڑک پر خاموشی سے چلتی رہی۔۔۔ چند منٹ بعد سامنے سے اُسے گاڑی آتی دکھائی دی جس میں تین آدمی بیٹھے تھے جنہیں دیکھ کر  عرا گھبرائی کیوکہ وہ گاڑی تھوڑی دور فاصلے پہ آگے جاکر رک گئی اور وہ تینوں آدمی اس گاڑی سے اترتے ہوئے عرا کی جانب آنے لگے ایسی صورتحال پر عرا کی جان پر بن آئی اس نے اپنے چلنے کی رفتار ایک دم تیز کردی

"اے لڑکی سنائی نہیں دے رہا تمہیں، میں تم سے بول رہا ہوں شرافت سے رک جاؤ ورنہ۔۔۔ 

ایک آدمی تیزی سے قدم بڑھاتا ہوا عرا کے سامنے آکر کھڑا ہوا جس کی وجہ سے عرا کو اپنے قدم روکنا پڑے وہ پیچھے مڑی تو پیچھے اس کے دونوں ساتھی کھڑے تھے جنہیں دیکھ کر عرا مزید گھبرائی 

"کہاں بھاگ کر جارہی تھی۔۔۔ لگتا ہے گھر سے بھاگ کر آئی ہو یا پھر کوئی چوری چکاری کر کے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھی جبھی اتنا گھبرائی ہوئی ہو" 

ان میں سے ایک آدمی روعب جماتا ہوا بولا تو عرا ہمت کرتی بولی

"میں جہاں سے بھی آرہی ہوں آپ سے مطلب۔۔۔ آپ ہٹئں یہاں سے راستہ چھوڑیں میرا" 

عرا اپنے لہجے کی گھبراہٹ چھپاتی ہوئی ہمت کر کے بولی اور سائیڈ سے نکلنے لگی ویسے ہی دوسرا آدمی اس کے راستے میں آکر دیوار بن کر کھڑا ہوگیا 

"یہ کہیں سے چوری کرکے آئی ہے جبھی یہاں سے نکلنا چاہ رہی ہے اس کی تلاشی لو" 

وہ آدمی اپنے ساتھی کو آنکھ مارتا ہوا بولا تو عرا اس کی بات پر بری طرح گھبرا گئی

"میں ایک شریف لڑکی ہوں اسی کالونی میں تھوڑے آگے جاکر میرا گھر ہے راستہ چھوڑیئے میرا" عرا اس وقت کو کوسنے لگی جب وہ رات کے پہر اکیلی گھر سے باہر نکلی تھی یہ نہ جنے کون لوگ تھے اور زبردستی کیوں اس کے پیچھے پڑے تھے

"وہی چیک کررہے ہیں میڈم کہ تم کتنی شریف لڑکی ہو خاموشی سے اپنی تلاشی لینے دو نہیں تو ابھی تمہیں پولیس اسٹیشن لے جاکر پولیس کے حوالے کردیں گے" 

تیسرا آدمی بھی اب کی مرتبہ روعب ڈالتا ہوا بولا تو عرا کی نظر سامنے سے آتی ریان کی گاڑی پر پڑی 

"ریان" عرا نے ریان کی گاڑی کو آتا دیکھ کر خدا کا شکر ادا کیا اور ریان کی طرف بڑھ گئی عرا کو دیکھ کر ریان بھی گاڑی روک چکا تھا وہ گاڑی سے اتر رہا تھا تبھی عرا تیزی سے قدم بڑھاتی ہوئی اس کی جانب بڑھی اور ریان کے سینے سے لگ گئی اتنی زیادہ خوشی اسے ریان کو دیکھ کر پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی جبکہ وہ تینوں آدمی آپس میں کچھ بات کرتے ہوئے سامنے کھڑے ریان کو دیکھنے لگے 

"شکر ہے تم آگئے ریان، نہیں تو میں۔۔۔ عرا انکھیں بند کیے ریان کے سینے سے لگی اس سے بولی اگے اس سے کچھ بولا ہی نہیں گیا  

"کوئی مسئلہ ہے کیا تم لوگوں کے ساتھ" 

ریان عرا کی بات اٙن سنی کرتا اُن لوگوں کو دیکھکر پوچھنے لگا 

"ہمیں کیا مسئلہ ہوگا یہ لڑکی پریشان لگ رہی تھی ہم تو جاننا چاہ رہے تھے کہ اس کے ساتھ کیا مسئلہ ہے" 

ان میں سے ایک ادمی ریان کو دیکھتا ہوا بولا تو ریان عرا کو دیکھنے لگا 

"کچھ غلط کیا ہے ان لوگوں نے تمہارے ساتھ یا کچھ بولا ہے تو مجھے بتاؤ" 

ریان سنجیدہ تاثرات لیے عرا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا جس پر عرا نے جلدی سے نفی میں سر ہلایا وہ تینوں آدمی ریان کو عرا سے بات کرتا دیکھ کر آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کرتے وہاں سے اپنی گاڑی کی طرف جانے لگے 

"نہیں کچھ غلط نہیں کیا تم پلیز چلو یہاں سے مم۔۔۔ مجھے گھبراہٹ ہورہی ہے پلیز جلدی سے گھر چلو" 

عرا ڈرتی ہوئی ان تینوں کو دیکھ کر ریان سے بولی وہ تینوں آدمی اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے تبھی ریان کچھ سوچ کر عرا کو سائیڈ میں کرتا ان تینوں کی جانب بڑھنے لگا مگر عرا نے جلدی سے ریان کی کلائی کو مضبوطی سے پکڑلیا 

"میں بالکل صحیح کہہ رہی ہوں انہوں نے کچھ نہیں کہا ریان پلیز گھر چلو"

عرا ریان کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر ایک مرتبہ پھر بولی کیونکہ وہ کسی قسم کا فساد یا ہنگامہ نہیں چاہتی تھی عرا کی بات سن کر ریان عرا کو گاڑی میں بٹھاتا ہوا خود بھی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور خاموشی سے کار ڈرائیو کرنے لگا 

"کیا تم ناراض ہو مجھ سے" 

جیسے ہی گاڑی کار پورچ میں آکر رکی عرا ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی کیونکہ ریان ابھی تک بالکل سیریس تھا 

"یوں رات کو اکیلے گھر سے نکل کر جانتی ہو تم نے کتنی بڑی حماقت کی ہے" 

ریان عرا کو دیکھ کر اس کی غلطی کا احساس دلانے کی نیت سے بولا

"ارے میں بول تو رہی ہوں انہوں نے کچھ غلط نہیں کہا وہ صرف مجھ سے میرا ایڈریس پوچھ رہے تھے اب بھول جاؤ ناں اِس بات کو" 

عرا تنگ آکر ریان سے بولی کیونکہ وہ خود بھی اس بات کو بھول جانا چاہتی تھی اور اس نے سوچ لیا تھا آگے زندگی میں وہ کبھی رات کے وقت گھر سے باہر نکل کر ایسی حماقت نہیں کرنے والی تھی عرا کے بولنے پر ریان سنجیدگی سے اس کو دیکھنے لگا تو عرا بےزار سے انداز میں بناء کچھ بولے گاڑی سے نیچے اترنے لگی تبھی ریان نے اس کی کلائی پکڑی

"تمہیں بےشک کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی دوسری لڑکی میرے نزدیک آئے یا پھر مجھ سے فلرٹ کرے نہ ہی تمہیں ان باتوں سے جیلسی فیل ہوتی ہے لیکن میرے علاوہ کوئی دوسرا مرد تمہیں قریب سے دیکھے یا پھر تم سے بات کرے مجھے اس بات سے بہت زیادہ فرق پڑتا ہے میں اپنے علاوہ کسی دوسرے کا تمہیں قریب دیکھنا برداشت نہیں کرسکتا میری اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا" 

ریان عرا کو بولتا ہوا خود گاڑی سے نیچے اتر گیا جبکہ عرا خاموشی سے ریان کو گاڑی سے باہر نکل کر گھر کے اندر جاتا ہوا دیکھتی رہی

****

"تمہارا مطلب ہے میں انکار کردو اشعر کو، عرا اس نے اسپیشل ہمارے لیے ڈنر پارٹی ارینج کی ہے اور میں اُس کا انوٹیشن قبول بھی کرچکا ہوں اب یوں اچانک بناء کسی جواز کے اپنے آنے کا منع کردو کتنا اکورڈ لگے گا یار تم خود سوچو"

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا تھوڑی دیر پہلے ہی وہ آفس سے گھر آیا تھا آج وہ اور عرا اس کے دوست کی طرف ڈنر پر انوائٹ تھے اور اس ڈنر کے بارے میں وہ عرا کو کل رات کو ہی بناچکا تھا لیکن اب جانے کے وقت عرا کا اس کے ساتھ چلنے کا کوئی ارادہ نہ تھا تبھی ریان عرا کے انکار پر بولا

"میں تم سے یہ کب کہہ رہی ہوں تم اپنے دوست کو منع کردو میں تو صرف یہ بول رہی ہوں کہ میرا موڈ باہر جانے کا نہیں ہورہا تم اکیلے چلے جاؤ اپنے دوست کی طرف" 

عرا عون کو گود میں لیے سلانے کی کوشش کرتی ریان سے بولی عرا کی بات سن کر وہ عون کو عرا کی گود سے لے کر بیڈ پر بیٹھ گیا مطلب تو وہی ہوا نہ تم نہیں جاؤ گی تو میں اکیلا جاکر کیا کرو گا ڈنر تو ہماری شادی کی خوشی میں دے رہا ہے وہ" 

ریان عون کی طرف سے توجہ ہٹاکر شکوہ بھرے انداز میں عرا سے بولا جس پر عرا چڑ گئی 

"سمجھ ہی نہیں آرہا ہماری شادی کی خوشی دوسرے لوگوں کو اتنی زیادہ کیوں ہے آخر" 

دو دن پہلے ہی وہ اور ریان اس کے ایک اور دوست کے گھر انوائٹ تھے اور وہ دعوت بھی ان کی شادی کی خوشی میں کی گئی تھی جہاں جاکر عرا اچھی خاصی بےزار ہوئی تھی۔۔۔ ڈیڑھ ماہ ہونے کو آیا تھا یہ دعواتیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی

"ایک تم ہی خوش نہیں ہو شادی پر تمہیں چھوڑ کر باقی سب خوش ہیں" 

ریان عرا کے تپے ہوئے چہرے کو دیکھ کر بولا اور جھک کر عون کو پیار کرنے لگا عرا نے ریان کے چہرے پر چھائی سرشاری کو دیکھی اس شادی سے کوئی خوش ہو یا نہ ہو مگر ریان کا ہر انداز بتاتا تھا کہ وہ اپنے اس کارنامے پر خوش بھی تھا اور مطمئن بھی۔۔۔ عرا ناچاہتے ہوئے بھی بےدلی سے وارڈروب کی طرف بڑھی اور پارٹی میں پہننے کے لیے ڈریس منتخب کرنے لگی

"اگر تیاری میں میری ہیلپ چاہیے تو میں حاضر ہوں" 

عرا کو وارڈروب سے کپڑے نکالتے دیکھ کر ریان خوشدلی سے بولا اور ہیلپ کرنے کی پیشکش بھی کردی 

"اُس کی ضرورت نہیں ہے مجھے تیاری میں زیادہ وقت نہیں لگتا، لیکن ہم لوگ وہاں پر تھوڑی دیر رکیں گے بس زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے اس کے بعد واپسی کرلیں گے" 

عرا اپنے لیے سی گرین کلر کا نفیس سی ایبرائڈری والا ڈریس نکالنے کے بعد ریان کو دیکھتی ہوئی بولی 

"دو گھنٹے نہیں صرف ایک گھنٹے میں ہی واپس آجائیں گے اور کوئی حکم" 

ریان بیڈ سے اٹھ کر عرا کے پاس آتا ہوا بولا اس لڑکی کی یہی بڑی خوبی تھی وہ بہت آسان سا ٹاسک تھی ہر بات کو بناء ضد کیے یا بناء نخرے دکھائے آسانی سے مان جانے والی۔۔۔ صرف اس کی ایک بات کو چھوڑ کر

"اب کھڑے مجھے کیا دیکھ رہے ہو عون کو تھوڑی دیر کے لیے سنبھالو بس پندرہ سے 20 منٹ چاہیے مجھے"

عرا عجلت بھرے انداز میں ریان سے بولی جو اس کے قریب خاموش کھڑا اُس کو یک ٹک دیکھے جارہا تھا 

"عون کو تو میں آسانی سے سنبھال لوں گا لیکن کبھی کبھار اپنے بےقابو ہوتے دل کو سنبھالنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔۔۔ کیا پانچ منٹ مجھے مل سکتے ہیں"

ریان غور سے عرا کا چہرہ دیکھکر بولتا ہوا اس کو اپنے بازوؤں میں لےچکا تھا ریان کے اچانک اس عمل پر عرا دم بخود رہ گئی وہ اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے اس کے ملائی جیسے گال چھوتا ہوا مدہوشی کے عالم میں بولا

"ایسا ہرگز نہیں ہے کہ تم میرے دل میں چھپی میری خواہش سے انجان ہو، تم میری نظروں کا مفہوم سمجھ کر بھی ہر بار میری جائز خواہش کو رد کردیتی ہو۔۔۔ کیا یہ میرے ساتھ ناانصافی نہیں" 

ریان عرا کے چہرے کے قریب اپنا چہرہ لاتا ہوا نرمی سے بولا۔۔۔ ریان کا چہرہ اپنے اتنے قریب دیکھ کر عرا اپنے چہرہ کا رخ دوسری طرف کرنے لگی تبھی ریان نے نرمی سے اُس کا رخ دوبارہ اپنی جانب کیا وہ پریشان سی ریان کی آنکھوں میں دیکھنے لگی 

"یہ دوریاں کب نزدیکیوں میں بدلیں گی تمہارا دل کب میرے متعلق سوچنا شروع کرے گا، ان گزرے تیس دنوں میں تمہاری سوچوں کا زاویہ ابھی تک وہی کا وہی ہے، تمہارا دل میرے متعلق کیا سوچتا ہے میں یہ سب جاننے کا حق رکھتا ہوں جواب دو ایسا کب تک چلے گا اور کتنا وقت لگے گا تمہیں اپنے اور میرے رشتے کو قبول کرنے میں" 

ریان اس کے قریب کھڑا عرا سے سوال کرنے لگا عرا اس کی باتوں پر مزید پریشان ہونے لگی 

"تمہیں اچانک سے کیا ہوگیا پلیز جاؤ یہاں سے مجھے تیار ہونے دو" 

عرا اس کے سوالات کو نظر انداز کرتی بولی۔۔۔ اکثر ایسے موقعے پر وہ کمرے سے باہر چلی جاتی لیکن اس وقت وہ ریان کی دسترس میں موجود اس کو فرار ہونے کا موقع نہ ملا۔۔ ریان کو اپنے چہرے پر جھکتا ہوا دیکھ کر عرا نے اس کی دسترس سے نکلنا چاہا تبھی ریان نے اس پر اپنا شکنجہ مضبوط کردیا۔۔۔ عرا اسے ضد میں آتا دیکھ کر ایک لمحے کے لیے کچھ بھی نہ بول پائی  اپنے گال پر ریان کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے عرا نے اپنی آنکھیں سختی سے بند کرلی

"ریان ہوش میں آؤ پلیز ورنہ میں ناراض ہوجاؤ گی تم سے" 

جب ریان کے ہونٹ اس کی گردن کو چھونے لگے اور اس کا ہاتھ عرا کے دل کے قریب پہنچا تو عرا اسے دھمکی دیتی ہوئی بولی۔۔۔ عرا کے دھمکانے پر وہ کیا ہوش میں آتا عون کے رونے کی آواز نے کمرے میں چھائے ہوئے محبت کے سحر کو پل بھر میں توڑ ڈالا وہ جو آج من مانی کرنے کے موڈ میں تھا ایک دم ہوش کی دنیا میں واپس آیا۔۔۔ اس سے پہلے عون دھاڑے مار کر مکمل طور پر رونا شروع کردیتا ریان نے عرا کو اپنے بازوؤں سے آزاد کرتے ہوئے جلدی سے جاکر عون کو گود میں اٹھالیا۔۔۔ ریان کی نظر عرا پر پڑی تو وہ ابھی تک ریان کی حرکت پر شاکڈ کھڑی تھی

"میں عون کو لےکر روم سے جارہا ہوں تم ریڈی ہوکر باہر آجانا"

ریان عرا کی غیر ہوتی حالت دیکھ کر بولا اور عون کو گود میں لیے کمرے سے باہر نکل گیا   

****

"اب میں نے ایسا بھی کچھ نہیں کردیا تمہارے ساتھ کہ تم مجھ سے بات کرنا تو دور، میری طرف نظر اٹھاکر دیکھ بھی نہیں رہی"

اشعر کے گھر سے واپسی پر ڈرائیونگ کے دوران ریان عرا کے رویے کو محسوس کرتا اس سے بولا اس کی بات پر عرا ریان کو شرمندہ کرنے والے انداز میں دیکھنے لگی 

"کیا ہوا کچھ غلط بول رہا ہوں ایسا تو کچھ نہیں ہوا" 

وہ بھی شرمندہ ہونے والوں میں سے نہیں تھا عرا کے دیکھنے پر ڈھیٹ بن کر الٹا عرا سے پوچھنے لگا

"تم شروع سے ہی ایسے ہو یا پھر باہر ملک کی ہوا لگنے کے بعد ایسے ہوگئے ہو"

عرا ریان کی ڈھٹائی دیکھ کر اس کو شرمندہ کرتی ہوئی پوچھنے لگی جس پر ریان کو ہنسی آگئی

"تم نے مجھے بچپن میں دیکھا تھا تم جانتی ہو میں بچپن سے تمہارے لیے کس قدر سیریس رہا ہوں زیاد کو کسی بھی گیم میں تمہارا پارٹنر بننے نہیں دیتا تھا یا اگر وہ کبھی تمہارا پارٹنر بن بھی جاتا تھا تو میں اس گیم میں کس قدر پھڈا ڈالتا تھا"

ریان کے منہ سے زیاد کا ذکر سن کر عرا کے چہرے کی رنگت پھیکی پڑگئی اس کے تاثرات یک دم اداسی میں ڈھل گئے ریان کو اس کا چہرہ دیکھ کر اپنی بات کا احساس ہوا اس نے عرا کے گود میں رکھا ہوئے ہاتھ کو اپنے ہاتھ سے دبایا جس پر عرا سر اٹھاکر ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"یہ میرے دل کی تمنا ہے کہ جس لڑکی کی محبت میں میرا دل بری طرح پاگل ہو بیٹھا ہے وہ لڑکی بھی اپنے دل میں میری محبت کو محسوس کرے" 

عرا نے دیکھا اپنی بات کے آخر میں وہ خود ہی  اداسی سے مسکرایا مگر وہ ریان کی بات پر مسکرا بھی نہ سکی خاموشی سے ریان کو دیکھنے لگی 

"میں یہ نہیں کہتا کہ تم زیاد کی یادوں کو اپنے دل سے نکال کر صرف میرے متعلق سوچنا شروع کردو بس اتنا چاہتا ہوں اس بات کو بھی اپنے ذہن میں رکھو کہ تمھاری زندگی میں اب میں بھی موجود ہوں"

ریان کی بات سن کر عرا کی آنکھوں میں ہلکی سی نمی ابھری تو ریان نے اس کے ہاتھ پر سے اپنا ہاتھ ہٹالیا اور اسٹرینگ ویل پر رکھ کر ڈرائیونگ کرنے لگا اس نے گاڑی کی اسپیڈ کافی سلو کی ہوئی تھی تھوڑی دیر خاموشی سے گزرنے کے بعد عرا کو ریان کی آواز پھر سنائی دی 

"زیاد کی یاد اب بھی آتی ہے ناں تمہیں" 

ریان کی بات سن کر وہ اس کی جانب دیکھ نہیں سکی بناء کوئی جواب دیے شیشے سے باہر مناظر کو دیکھنے لگی 

"تم چاہو تو مجھ سے اس کی باتیں کرلیا کرو" 

ریان کی اگلی بات پر عرا گردن موڑ کر ریان کو دیکھنے لگی جو اس کی بجائے سامنے دیکھتا ہوا بالکل سنجیدگی سے ڈرائیونگ کر رہا تھا دونوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر سے خاموشی چھاگئی 

"یہ تم کہاں جارہے ہو ریان یہ راستہ گھر کی طرف نہیں جاتا" 

عرا چونک کر تھوڑی دیر بعد ریان سے بولی 

"ابھی تمہیں گھر نہیں لےکر جارہا بلکہ ایسی جگہ لے کے جارہا ہوں جہاں مجھے یہ اندازہ ہوجائے کہ تم مجھ پر کس حد تک بھروسہ کرتی ہو۔۔۔ محبت نہ سہی تمہارا مجھ پر یقین کتنا ہے آج یہ آزما لیتے میں کیا حرج ہے"

ریان کی بات عرا کو سمجھ میں نہیں آئی نہ ہی اس نے سمجھنے کی کوشش کی 

"ریان پلیز گھر چلو پہلے ہی دیر ہوچکی ہے عون پریشان ہورہا ہوگا" 

عرا خود پریشان ہوکر ڈرائیونگ کرتے ریان سے بولی 

"عون اس وقت ویسے بھی ماں کے پاس ہی ہوتا ہے تمہیں اس کی ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے" 

ریان کی بات سن کر عرا خاموش ہوگئی ریان بھی خاموشی سے ڈرائیونگ کرنے لگا 

****

"یہاں کیوں لائے ہو مجھے ریان تم اچھی طرح سے جانتے ہو، پھر بھی۔۔۔" 

گاڑی رکنے پر عرا تعجب کرتی ریان کو دیکھتی ہوئی بولی 

"گاڑی سے اترو" 

ریان عرا کے سوال کے جواب میں بولا تو عرا حیرت زدہ ہوکر ریان کو دیکھنے لگی جیسے اس نے کچھ غلط سنا ہو 

"میں گاڑی سے اترو۔۔۔ کیا مطلب ہے تمہارا تم کیا چاہ رہے ہو یہ کوئی مذاق کرنے کا ٹائم ہے گھر لےکر چلو مجھے ابھی اسی وقت" 

عرا ریان کو دیکھ کر غصہ ضبط کرتی پریشان ہوکر بولی مگر ریان عرا کی بات ان سنی کر کے خود گاڑی سے باہر نکلا اور عرا کی جانب کا دروازہ کھولتا ہوا اسے بازو سے پکڑ کر گاڑی سے باہر نکالنے لگا 

"تم کرنے کیا جارہے ہو۔۔۔ ریان تم جانتے ہو مجھے بچپن سے ہی خوف آتا ہے گہرے سمندر کو دیکھ کر"

عرا اپنی غیر ہوتی حالت پر قابو پاتی ہوئی ریان کو دیکھ کر اسے یاد دلانے لگی 

"جب میں تمہارے ساتھ ہوں تو تمہیں اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دو گا رائٹ۔۔۔ چلو شاباش اب ہم زیادہ دور نہیں بس اس پوائنٹ تک جائیں گے" ریان عرا کو بازو سے پکڑ کر زبردستی بڑی بڑی سیڑھیاں اتارتا ہوا اسے ریتیلی مٹی پر لے آیا جہاں سے تھوڑی دور سمندر کی لہریں شور مچارہی تھی جن کی آواز پر عرا کو اپنا دل خوف سے بند ہوتا محسوس ہوا 

"تم پاگل تو نہیں ہوگئے ہو چھوڑو میرا ہاتھ تم کیوں کررہے ہو میرے ساتھ اس طرح۔۔۔ تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ مجھے اس گہرے پانی کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے میں مر جاؤں گی خوف سے چھوڑو مجھے" 

عرا غصے میں ریان سے اپنا ہاتھ چھڑاتی ہوئی زور سے چیخی۔۔۔ وہ آنکھوں میں غصے اور خوف کے تاثرات لیے ریان کو دیکھنے لگی 

"تمہیں مجھ پر بھروسہ ہے یا نہیں ہے" 

ریان عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا سنجیدگی سے اس سے پوچھنے لگا 

"نہیں ہے۔۔۔ سنا تم نے کوئی بھروسہ نہیں ہے مجھے تم پر میں مرنا نہیں چاہتی جینا چاہتی ہوں اپنے بیٹے کے لیے اب واپس گھر چلو"

عرا کو اب ریان کی حرکت پر مزید غصہ آنے لگا وہ غصے میں ناراض ہوتی ریان سے بولی 

"میں آگے جارہا ہوں اگر تمہیں اس بات کا یقین ہو کہ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا تو تم میرے پاس اس یقین کے سہارے آجانا" ریان عرا سے بولتا ہوا آگے سمندر کی لہروں کی جانب بڑھ گیا 

"میں نہیں آؤں گی سنا تم نے" 

عرا ریان کو دور جاتا ہوا دیکھ کر چیخ کر بولی مگر ریان نے عرا کی آواز پر بیچھے موڑ کر نہیں دیکھا 

"ریان پلیز اب واپس آجاؤ ضد کیوں کررہے ہو" 

15 سے 20 منٹ گزر جانے پر عرا بےبسی سے دور کھڑی ریان کو دیکھ کر تیز آواز میں چیختی ہوئی بولی 

"کیا بول رہی ہو سنائی نہیں دے رہا یہاں میرے پاس آکر بولو" 

اسے شور مچاتی پانی کی لہروں کی آواز کے ساتھ ریان کی آواز بھی سنائی دی تو ایسا کیسے ممکن تھا کہ اس کی آواز ریان تک نہیں جارہی تھی عرا کو مزید غصہ آنے لگا

"بھاڑ میں جاؤ تم ایسے ہی کھڑے رہو پانی کے بیچ و بیچ میں یہاں سے جارہی ہوں" 

عرا غصے میں جانے کی دھمکی دیتی ہوئی ریان سے بولی جس پر ریان کو کوئی فرق نہیں پڑا۔۔۔ مزید آدھا گھنٹہ گزرنے کے بعد عرا اپنا دل مضبوط کرتی ہوئی آگے بڑھی چھوٹی سی لہر اس کے ٹخنوں سے آکر ٹکرائی تو عرا کا دل ڈوبنے لگا 

"ریان آجاؤ پلیز۔۔۔ مت کرو میرے ساتھ اس طرح۔۔۔ ریان سیریسلی مجھے اب چکر آرہے ہیں" 

ٹھنڈا پانی اب بڑھتا ہوا اس کی پنڈلیوں کو چھونے لگا تو عرا کی حالت عجیب سی ہونے لگی 

"کچھ نہیں ہوگا عرا صرف یہ بات ذہن میں رکھو میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا ہاتھ بڑھاؤ میری طرف تھوڑا اور آگے آؤ" 

ریان نے عرا کو اپنی جانب کھینچ کر اس کے اور اپنے درمیان مزید فاصلہ سمیٹ لیا 

"ریان مجھے ڈر لگ رہا ہے پلیز یہاں سے چلو۔۔۔ مم میں ڈوب جاؤ گی" 

اب ادھا دھڑ عرا کا پانی میں ڈوب چکا تھا اس نے ریان کے گرد اپنے دونوں بازو باندھ کر اس کی شرٹ کو مضبوطی سے پکڑلیا وہ خوف کے مارے ہلکے سے کانپنے لگی اسے وہ وقت یاد آنے لگا جب وہ بچپن میں گہرے پانی میں ڈوب گئی تھی۔۔۔ اس کی ناک اور منہ کے ذریعہ پیٹ میں پانی بھر گیا تھا

"اوکے چلتے ہیں" 

ریان نے عرا کو خوفزدہ دیکھ کر اس کو مکمل طور پر اپنے حصار میں لےلیا اچانک ہی ایک بڑی سی لہر آئی 

"ریان" خوف کے مارے عرا زور سے چیخی اس سے پہلے وہ لہر عرا کے پورے وجود کو بھگو ڈالتی ریان اس کو کمر سے پکڑ کر اونچا اٹھا چکا تھا

"آنکھیں کھول لو میں نے تم سے کہا تھا کہ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا دیکھو تم بالکل ٹھیک ہو" 

کنارے پر لانے کے بعد ریان عرا کو نیچے اتارتا ہوا بولا تو عرا نے بند ہوئی اپنی آنکھیں کھولی اور ریان کی پکڑی ہوئی شرٹ کو چھوڑنے کے ساتھ اس نے ریان کو زور سے پیچھے دھکا دیا 

"تم اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ برے انسان لگ رہے ہو مجھے تم اچھی طرح جانتے ہو کہ بچپن والے حادثے کے بعد مجھے گہرے پانی کو دیکھ کر کس قدر خوف آتا ہے اس کے باوجود تم مجھے یہاں پر لے کر آئے ہو کیو۔۔۔ آخر کیوں کی تم نے یہ حرکت میرے ساتھ کیا مقصد تھا تمہارا جواب دو مجھے۔۔۔ آئی ہیٹ یو ریان آئی ہیٹ یو اب آئندہ کبھی بھی میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جاؤ گی" 

آج اس شخص نے اس کی جان نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی بچپن میں ایک مرتبہ پانی میں ڈوبنے کے بعد اس کو گہرے پانی کو دیکھ کر خوف سا آتا تھا اور یہ بات وہ دونوں بھائی بچپن سے ہی جانتے تھے۔۔۔ عرا شدید غصے میں ریان کو باتیں سناتی ہوئی گاڑی کے پاس جانے لگی تو ریان بھی خاموشی سے اس کے پیچھے چل پڑا۔ ۔۔

آگے بڑھ کر ریان نے عرا کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا غصے میں عرا نے گاڑی میں بیٹھ کر توڑنے والے انداز میں گاڑی کا دروازہ بند کیا ریان ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور عرا کے چہرے پر غصے کے اثار کو خاموشی سے دیکھتا رہا

"میرا مقصد یہاں لاکر تمہیں خوف زدہ کرنا یا غصہ دلانا ہرگز نہیں تھا وہ کہتے ہیں نا اعتبار محبت کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے تو میں چیک کررہا تھا کہ تم اپنے خوف کو ایک سائیڈ پر رکھ کر اس یقین کے ساتھ میرے پاس آسکتی ہو کہ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا بےشک تمہیں مجھ سے محبت نہ ہو لیکن مجھے اس بات کی دل سے خوشی ہے کہ تم مجھ پر یہ اعتبار کرتی ہو میں سچ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا" 

اپنی بات کے آخر میں ریان ہلکا سا مسکرایا تو اس کی بات پر عرا کا غصہ جاتا رہا 

"کوئی بہت ہی فضول قسم کی ڈیفینیشن بیان کی ہے تم نے ٹرسٹ کی۔۔۔ ریان اگر آئندہ تم نے میرے ساتھ ایسا کچھ بھی۔۔۔ 

عرا اس کو آئندہ کے لیے تنبہی کررہی تھی تبھی ریان اچانک عرا کی بات کاٹتا ہوا بولا 

"تم نے ابھی چند منٹ پہلے بولا تھا آئی ہیٹ یو یہ جھوٹ ہے ناں"  ریان کے اچانک پوچھنے پر عرا بالکل خاموش ہوگئی 

"تو تمہیں کیا لگتا ہے میں محبت کرتی ہوں تم سے اتنے اچھے ہو تم" 

عرا ریان کی خوش فہمی دور کرتی ہوئی الٹا اس سے پوچھنے لگی 

"نہیں تم مجھ سے محبت نہیں کرتی لیکن اتنا جانتا ہوں نفرت بھی نہیں کرتی کیونکہ اتنا برا بھی نہیں ہوں میں بولو صحیح بول رہا ہوں ناں میں" 

ریان پر اُمید سا عرا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا جس پر عرا کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا بولے اس لیے ریان کی بات کو گول کر گئی 

"کتنا نان اسٹاپ باتیں کرتے ہو تم اور باتیں بھی ساری وہ جن کا کوئی سر پیر نہیں تمہیں اب گھر بھی چلنا ہے یا پھر آج ساری رات گھر سے باہر گزارنی ہے"

عرا ریان کی بات کو نظر انداز کرتی ہوئی اس سے بولی تو ریان مسکرا دیا 

"یعنی میں بالکل صحیح سوچ رہا ہوں میں تمہیں برا نہیں لگتا"

ریان گاڑی اسٹارٹ کرتا ہوا خود سے بولا تو عرا بالکل سیریس ہوکر ریان کو دیکھنے لگی عرا کے دیکھنے پر ریان مسکرانے لگا

"میں نے تھوڑی دیر پہلے تمہیں یہ بھی بولا تھا کہ تم اس وقت مجھے دنیا کے سب سے زیادہ برے انسان لگ رہے ہو میری رائے تمہارے بارے میں اب بھی یہی ہے" 

عرا اس کی مسکراہٹ سے چڑتی ہوئی بولی تو ریان کی مسکراہٹ تھمنے کی بجائے مزید گہری ہوگئی 

"جاؤ عون کو لے کر آؤ آنٹی کے پاس سے" 

صبح کے وقت جب وہ جاگنگ کر کے واپس اپنے روم میں آیا تو بر خلاف توقع عرا پہلے سے جاگی ہوئی تھی نہ صرف جاگی ہوئی تھی بلکہ چیزیں پٹخ پٹخ کر رکھنے سے ریان کو اندازہ ہوچکا تھا اس کا موڈ کل رات کی طرح ابھی تک بگڑا ہوا ہے 

"ماں ابھی تک جاگی نہیں ہیں عون بھی اُن کے پاس سو رہا ہوگا وہ جاگ جائے گیں تو روز کی طرح شمع کے ہاتھ عون کو تمہارے پاس بھجوا دیں گیں آج تم کیوں جاگ گئی ہو اتنی جلدی تم بھی تھوڑی دیر ریسٹ کرلو" 

ریان ٹاول سے پسینہ صاف کرتا ہوا بولا تو عرا نے ریان کی بات سن کر تہہ شدہ چادر بیڈ پر پٹخی اور ریان کو غصے سے دیکھنے لگی 

"تم ابھی آنٹی کے کمرے میں جاکر عون کو لارہے ہو یا پھر میں خود جاکر اپنے بیٹے کو لے آؤ" 

ریان کو اتنا تو اندازہ ہوگیا تھا کل شام اس کے پیچھے کوئی بات ضرور ہوئی تھی اور جس میں غلطی عرا کی نہیں ہوگی وہ اگر ابھی بھی خراب موڈ میں غصہ کررہی ہے تو اس کا غصہ بھی جائز ہوگا۔۔۔ ویسے بھی ریان کو اس بات کا اندازہ تھا کہ عرا یہ غصہ صرف اسی کو دکھا سکتی ہے مائے نور کے سامنے نہ تو وہ اس طرح غصہ کرسکتی ہے اور نہ ہی مائے نور اس کے غصے کو سیریس لیتی اس لیے خاموشی سے کمرے سے نکل کر مائے نور کے بیڈ روم سے عون کو لے آیا 

"آرام سے یار کیا کررہی ہو کیوں اُس کی نیند خراب کررہی ہو" 

عرا جو عون کو ریان سے لے کر بیڈ پر لٹانے کے بعد اس کا ڈائپر چیک کررہی تھی ریان عرا کو ٹوکتا ہوا بولا 

"کیا میں کچھ نہیں کرسکتی میرا حق نہیں ہے میرے اپنے بیٹے پر" 

ریان کے بولنے کی دیر تھی عرا اس پر بری طرح بھڑکی اس کے انداز پر ریان دنگ رہ گیا کیونکہ اس طرح کا انداز اس نے پہلے کبھی نہیں اپنایا تھا۔۔۔ کل شام جب وہ آفس سے آیا تھا تو مائے نور اور عرا کے رویے سے اتنا تو جان گیا تھا کہ کوئی بات ضرور ہوئی ہے لیکن رات میں عرا کے پوچھنے پر عرا نے اس کو کچھ نہیں بتایا اور بگڑے ہوئے موڈ کے ساتھ وہ سوگئی تھی

"عرا اب اونچی آواز میں مت بولنا میں اس لیے عون کو یہاں لےکر نہیں آیا ہوں کہ اس کی نیند ڈسٹرب ہو اگر ماں نے تمہیں کچھ بولا ہے تو مجھے علم ہونا چاہیے اصل بات کا پلیز یوں اپنا خون جلانے کی بجائے مجھے بتاؤ کہ ماں نے تمہیں کیا بولا ہے" 

ریان آئستہ آواز اور سنجیدہ لہجے میں عرا سے پوچھنے لگا جس پر عرا اس سے بولی 

"آنٹی کو صرف اتنا بتادو کہ عون میرا بیٹا ہے میرا" 

عرا اپنی انگلی اپنے سینے پر رکھتی ہوئی باور کرانے والے انداز میں بولی تو ریان خاموشی سے اُس کو دیکھنے لگا 

"اُس کی ماں میں ہوں اُس کو میں اس دنیا میں لے کر آئی ہوں۔۔ عون اُن کا پوتا ہے وہ اس کو پیار کرسکتی ہیں اسے اپنے پاس رکھ سکتی ہیں مگر میرے بچے پر ہر بات کو لے کر اپنا حق نہیں جتاسکتی یہ بات تم آنٹی کو آفس جانے سے پہلے بتا دینا"

عرا ریان سے بولتی ہوئی ڈریسنگ روم میں چلی گئی تو ریان سوئے ہوئے عون پر ایک نظر ڈال کر کمرے سے باہر نکل گیا اس کا رخ کچن کی طرف تھا جہاں شمع ناشتہ تیار کررہی تھی 

"شمع کل میرے آفس جانے کے بعد گھر میں کیا ہوا تھا" 

اصل کہانی اس کو شمع سے معلوم ہوسکتی تھی اس لیے وہ کچن میں شمع کے پاس چلا آیا 

"عرا بھابھی نے آپ کو نہیں بتایا کل شام میں اُن کی پھپھو اور کزن یہاں پر آئی تھیں عون بابا کے لیے کچھ کپڑے اور سامان لے کر بڑی بیگم صاحبہ نے وہ سارا سامان اُن لوگوں کے سامنے ہی رؤف (ڈرائیور) کو اُس کے چھوٹے بیٹے کے لیے دے دیا اور تو اور اُن کی پھپھو سے بھی ڈھنگ سے بات نہیں کی اور نہ ہی عون بابا کو اُن لوگوں سے ملنے کی اجازت دی۔۔۔ اُن لوگوں کے جانے کے بعد عرا بھابھی بیگم صاحبہ کے رویے پر کافی دلبرداشتہ ہو رہی تھیں" 

شمع سے ساری تفصیل جاننے کے بعد ریان کو مائے نور کے رویے پر کافی افسوس ہوا اس نے اپنے ٹراؤزر میں رکھے ہوئے والٹ سے چند ہزار کے نوٹ نکالے 

"شمع ایک کام کرو یہ پیسے رؤف کو دے آؤ اس سے کہنا وہ اِن پیسوں سے اپنے بچے کی شاپنگ کرلے اور عرا کی پھپھو کا دیا ہوا سارا سامان اس سے لے کر میرے روم میں رکھوا دو" 

ریان شمع کی جانب پیسے بڑھاتا ہوا بولا  

"ہیلو ہینڈسم ابھی تک آفس جانا نہیں ہوا آپ کا" 

ریان کچن سے باہر نکلا تو عشوہ کی چہکتی ہوئی آواز نے اُس کا استقبال کیا آج صبح پھر سکندر ولا میں اس کی آمد ہوچکی تھی 

"ہاں آج تھوڑا لیٹ جانا تھا تم سناؤ خیریت ہے" 

ریان عشوہ کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"ہاں سب خیریت ہے ماہی کی یاد آرہی تھی تو سوچا یہاں آکر اُن سے مل لو" 

عشوہ ریان کو دیکھتی ہوئی مسکرا کر بولی 

"اچھا کیا جو آگئی ماں ابھی تک جاگی نہیں ہیں ویسے، یہ بتاؤ ناشتہ کیا تم نے" 

ریان اپنے کمرے کے بند دروازے پر نظر ڈال کر عشوہ سے پوچھنے لگا 

"نہیں کیا بھئی ابھی آپ کے ساتھ ہی کرو گی" 

عشوا نے مسکراتے ہوئے ریان کو جواب دیا

"شیور" ریان عشوہ سے بولا تو عرا کی بیڈ روم سے آمد ہوئی ریان نے نوٹ کیا عرا عشوہ کو ریان کے ساتھ کھڑا دیکھ کر ایک لمحے کے لیے وہی رکی اس کے چہرے کے تاثرات پل بھر کے لیے تبدیل ہوئے۔۔۔ عشوہ نے آگے بڑھ کر رسماً عرا سے ملنا ضروری نہیں سمجھا لیکن ریان کو تعجب کی بات تب لگی کہ اب کی مرتبہ عرا نے بھی اخلاق کو ایک طرف رکھتے ہوئے عشوہ سے نہ تو رسماً ملنے کی زحمت کی نہ ہی یا اس کی خیریت اس سے پوچھی اور بےزاری چہرے سے ظاہر کرتی بناء کچھ بولے کچن میں چلی گئی 

****

"شمع ذرا جاکر عون بابا کو لے آؤ میرے پاس" 

عشوہ اور ریان ڈائینگ ہال میں چیئر پر بیٹھے ہوئے تھے عرا کی وہاں آمد پر عشوہ شمع کو آواز دیتی ہوئی بولی تو شمع عون کو لینے کے لیے جانے لگی 

"رہنے دو شمع عون سو رہا ہے ابھی اس کی نیند خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اسے یہاں لانے کی" 

عرا جو کرسی پر بیٹھنے والی تھی خاص طور پر رک کر شمع سے بولی تو عشوہ کے ساتھ ساتھ ریان نے بھی ایک نظر عرا کے سنجیدہ چہرے پر ڈالی پھر شمع کو کچن میں جانے کا اشارہ کیا جبکہ عشوہ عرا کی بات سن کر ہلکا سا منہ بناتی ہوئی اپنی پلیٹ میں جھک گئی 

"آپ کچھ لے کیوں نہیں رہے" 

عشوہ اپنی پلیٹ میں موجود املیٹ فورک کی مدد سے کھاتی ہوئی ریان سے پوچھنے لگی 

"عرا کے آنے کا ویٹ کررہا تھا" 

ریان کے بولنے پر عرا جتانے والی نظروں سے عشوہ کو دیکھ کر اپنی کرسی پر بیٹھ گئی اور ریان کی پلیٹ میں املیٹ رکھنے لگی 

"ریان کو چیز املیٹ پسند نہیں ہے وہ یہ نہیں کھائیں گے" 

اس سے پہلے ریان خود عرا کو اپنی پلیٹ میں املیٹ ڈالنے سے روکتا عشوہ عرا کو دیکھ کر ایک دم بولی جس پر عرا کے ماتھے پر ہلکا سا بل نمودار ہوا جو ریان کی نظر سے چھپ نہ سکا 

"پہلے پسند نہیں تھا لیکن اب اس کو پسند ہے اور وہ روز چیز املیٹ کا ہی ناشتہ کرتا ہے" 

عرا کی بات سن کر ریان کا منہ حیرت سے کُھلا کا کُھلا رہ گیا 

"اسٹرینج میں روز چیز املیٹ ناشتہ میں لیتا ہوں اور یہ بات مجھے آج پتہ چل رہی ہے" 

ریان ہلکی آواز میں عرا کو دیکھ کر بڑبڑایا جبکہ عشوہ کنفیوز ہوکر عرا کے بعد ریان کو دیکھنے لگی 

"کھاؤ" عرا نے سنجیدگی سے ریان کو پلیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تو وہ عرا کی بات کا بھرم رکھنے کے لیے فورک کی مدد سے ناپسندیدہ ناشتہ حلق سے نیچے اتارنے لگا تھوڑی دیر بعد ڈائینگ ہال میں مائے نور کی آمد ہوئی 

"عون کو کون لےکر گیا تھا میرے کمرے سے اتنی جلدی"

عشوہ سے خوش دلی سے ملنے کے بعد وہ ماتھے پر بل لیے عرا کو دیکھ کر پوچھنے لگی 

"عون کو میں لےکر گیا تھا کل آفس سے لیٹ آنا ہوا تھا تو میں اپنے بیٹے کے ساتھ وقت نہیں گزار سکا" 

عرا کے کچھ بولنے سے پہلے ریان بولتا ہوا نیپکین سے منہ صاف کرکے کرسی سے اٹھ گیا اسے آفس جانے کی تیاری کرنی تھی جس کے لیے وہ لیٹ ہوچکا تھا 

****

ناشتے سے فری ہوکر عرا جب کمرے میں آئی تو روم میں عالیہ کا لایا ہوا سارا سامان دیکھ کر بری طرح چونکی وہ حیرت سے عون کا سارا سامان دیکھ رہی تھی تبھی ریان آفس جانے کے لیے تیار ہوکر ڈریسنگ روم سے باہر آیا تو عرا ریان کو دیکھنے لگی 

"سنو شام میں تیار رہنا میں تم اور عون ہم تینوں تمہاری پھپھو سے ملنے جائیں گے کافی دن ہوگئے ہیں ان سے ملاقات ہوئے" 

ریان کا پروگرام سن کر عرا کی آنکھیں نم ہوگئی عرا کو ذرا یقین نہ تھا کہ ریان اس چھوٹی سی بات کا نوٹس لے گا اور اس کی نظر میں اسکی پھپھو اور کزن کی بھی ویلیو ہوسکتی ہے

"تم اچھے ہو ریان" 

بےساختہ عرا کے منہ سے جملہ نکلا عرا کی اس بےساختگی پر ریان ایک دم ہنسا 

"کتنا اچھا ہوں میں ذرا صحیح سے بتاؤ" 

وہ عرا کے چہرے کو بہت توجہ سے دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"بہت اچھے ہو" 

عرا اپنے جذبات پر قابو پاکر نم آنکھوں کو صاف کرتی ہوئی دوبارہ بولی

"لیکن تم ذرا بھی اچھی نہیں ہو میں نے صرف عاشو کے سامنے تمہاری بات کا بھرم رکھنے کے لیے وہ املیٹ کھایا تھا جس کا ذائقہ سوچ کر ابھی بھی مجھے متلی ہورہی ہے آئندہ میں ایسا ہرگز نہیں کرو گا اوکے" 

ریان کی بات پر نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کو ہنسی آگئی اس کو مسکراتا ہوا دیکھ کر ریان نے اچانک عرا کو اپنے حصار میں قید کرلیا وہی ریان کی اس حرکت پر عرا کی ہنسی کو بریک لگا

"کک۔۔۔ کیا؟؟ کیا کررہے ہو تم"

عرا ریان کی بازوؤں میں قید اس کی حرکت پر پریشان ہوتی ہوکر پوچھنے لگی

"سوچ رہا ہوں اپنے منہ کا ذائقہ درست کرلو"

ریان نے عرا کے گلابی ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے کہا عرا کے احتجاج کرنے سے پہلے وہ اس کے ہونٹوں پر جھک گیا ریان کی اس بےباکی پر عرا کا دماغ بری طرح جھنجھنا اٹھا 

ریان نے کب اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی قید سے آزاد کیا کب اس کے نرم و نازک وجود کو اپنے سخت حصار سے باہر نکالا کب وہ بیڈ روم سے آفس جانے کے لیے باہر نکلا عرا کو ہوش نہ تھا وہ یونہی پتھر کی مورت بنی ریان کی اس بےباک حرکت کا سوچ کر شاک کھڑی رہی 

"عرا بھابھی کیا ہوگیا آپ کو" 

اسے ہوش تب آیا جب شمع نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے پکارا 

"وہ ابھی ریان نے۔۔۔ نہیں کچھ نہیں ہوا۔۔ خیریت تم کس کام سے آئی ہو" 

وہ غائب دماغی سے شمع کو دیکھ کر پوچھنے لگی دل کی دھڑکنیں تھیں کہ ابھی تک قابو میں آنے کا نام نہیں لے رہی تھی

"بیگم صاحبہ آپ کے پاس سے عون کو لانے کا بول رہی ہیں" 

شمع عرا کو دیکھتی ہوئی بولی 

"ہاں تو لے جاؤ عون کو ان کے پاس" 

عرا بولتی ہوئی گم صم سی صوفے پر بیٹھ گئی معلوم نہیں وہ اب تک کیسے کھڑی تھی 

"آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا" 

شمع فکر کرتی ہوئی عرا سے پوچھنے لگی 

"ہاں ٹھیک ہے تم عون کو لے جاؤ" 

عرا کے بولنے پر شمع عون کو کمرے سے لے کر چلی گئی تب اس کا موبائل بجنے لگا عرا نے موبائل کی اسکرین پر ریان کا نام جگمگاتا ہوا دیکھا تو نئے سرے سے اس کے دل میں عجیب سا شور برپا ہوا 

"کیا تمہاری ہارٹ بیٹ بھی ابھی تک میری ہارٹ بیٹ جتنی فاسٹ چل رہی ہے یا اب نارمل ہوچکی ہے" موبائل کان سے لگاتے ہی اسے ریان کی سنجیدہ آواز سنائی دی

"تم۔۔۔ ریان تم بہت بدتمیز انسان ہو" 

عرا برا مانتی ہوئی ریان سے اتنا ہی بول پائی جس پر ریان نے گہرا سانس لیا تھوڑی دیر پہلے تک وہ اچھا انسان تھا مگر اب وہ ایک ذرا سے عمل سے بدتمیز انسان بن چکا تھا 

"اور اگر اس بدتمیز انسان کا دل مزید بدتمیزی کرنے کا چاہے تو کیا تم اس بدتمیز انسان کو بدتمیزی کرنے کی اجازت دو گی"

ریان کی یوں پوچھنے پر عرا کے گال سرخ ہونے لگے عرا نے بناء کوئی جواب دیے لائن کاٹ دی تو چند سیکنڈ بعد عرا کے موبائل پر میسج آیا ریان کے میسج پر اس نے دوبارہ موبائل اٹھایا

"تو پھر تمہاری اس خاموشی کو میں ہاں سمجھوں ویسے روز آفس جانے سے پہلے اگر میں اسی طرح اپنے منہ کا ذائقہ ٹھیک کرلیا کرو تو میں ڈیلی ناشتے میں چیز املیٹ کھانے کے لیے تیار ہو" 

میسج پڑھنے کے بعد عرا نے موبائل کی اسکرین کو ایسے گھورا جیسے وہ موبائل نہ ہو بلکہ ریان ہو 

"اب اگر تم نے مجھ سے کوئی بھی فضول بات کی یا پھر کوئی بھی فضول حرکت کی تو میں تم سے سچ میں خفا ہوجاؤں گی" 

عرا نے ریان کو دھمکی بھرا میسج سینڈ کیا اور موبائل واپس ٹیبل پر رکھ دیا 

****  

"اللہ معاف کرے تمہاری ساس تو کوئی ایسی بد لحاظ اور بد اخلاق قسم کی عورت ہے جس کی کوئی حد نہیں۔۔ ارے اجازت کیسے دے دی آج اُس عورت نے تمہیں عون کو لےکر یہاں آنے کی"

عالیہ اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتی ہوئی عرا سے مائے نور کے بارے میں بولی تو عرا عالیہ کی بات کے جواب میں فوراً کچھ نہ بول پائی وہ بیڈ پر بیٹھی ہوئی تزئین کو دیکھنے لگی جو عون کو بیڈ پر لٹائے ہوئے اس سے کھیلنے میں مصروف تھی۔۔۔ ریان کے انفارم کرنے پر وہ دوپہر میں ہی ڈرائیور کے ساتھ عون کو لے کر اپنی پھپھو کی طرف آگئی تھی 

"چھوڑیں پھپھو اُن کی باتوں کا برا مت مانیں کل ویسے بھی ان کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی اس لیے وہ چڑچڑے پن کا مظاہرہ کر گئیں ورنہ تو ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔ ریان نے اُن کو آفس جانے سے پہلے ہی میرے پروگرام کا بتا دیا تھا اور ویسے بھی صبح سے گھر میں عشوہ آئی ہوئی ہے اس لیے اُن کا دھیان بھی ذرا بٹ گیا اور میں عون کو لےکر آپ کے پاس آگئی"

عرا کی بات پر تزئین بھی اس کی طرف متوجہ ہوئی عالیہ کو عرا کی بات سن کر تسلی نہیں ہوئی اس لیے وہ دوبارہ عرا سے بولی 

"ارے بی بی رہنے دو اپنی ساس کے کرتوتوں پر پردہ نہ ڈالو جب زیاد زندہ تھا تب اس نے کتنا ناک میں دم کر کے رکھا تھا تمہارا، مجھے لگا کہ بیٹے کی موت کے غم میں اُس نک چڑی بڑھیا کے مزاج میں کچھ نرمی آگئی ہوگی مگر نہیں وہ تو اور زیادہ بد اخلاق ہوچکی ہے معلوم نہیں ابھی بھی کیسا سلوک کرتی ہوگی تمہارے ساتھ ویسے ریان کا رویہ تو اچھا ہے ناں تمہارے اور عون کے ساتھ" 

عالیہ عرا سے ریان کے بارے میں پوچھنے لگی جس پر عرا گہرا سانس لیتی ہوئی بولی 

"وہ چھوٹی سی چھوٹی بات کا خیال رکھنے والا اچھا انسان ہے عون کو تو ایسے پیار کرتا ہے لگتا ہی نہیں عون زیاد کا بیٹا ہو اور وہ میرا بھی خیال رکھتا ہے" 

عرا نے مسکرا کر عالیہ کو جواب دیا تو عالیہ کو تسلی ہوئی 

"دیکھا میں نے صحیح فیصلہ کیا تھا تمہاری ریان سے شادی کروا کے تمہیں ہی وسوسے ستا رہے تھے بلاوجہ کے مجھے تو شروع دن سے ہی وہ لڑکا اچھا لگا تھا نہ صرف تمہارا اور عون کا خیال رکھتا ہے بلکہ تزئین کو بھی بہن بول کر بھائی والا حق ادا کیا ہے اس نے" 

عالیہ کی بات سن کر عرا بری طرح چونکی 

"کیا مطلب بھائی والا حق ادا کیا ہے"

عرا نہ سمجھنے والے انداز میں عالیہ کو پھر تزئین کو دیکھنے لگی تو اب کی مرتبہ تزئین عرا سے بولی 

"کیا تمہیں ریان بھائی نے نہیں بتایا انہوں نے میری رخصتی کے لیے اچھی خاصی رقم پھپھو کو دی ہے" 

تزئین کے بولنے پر عرا ہونق بنی نفی میں سر ہلاکر اس کو دیکھنے لگی تو عالیہ بھی عرا سے بولی

"میں تو سمجھ رہی تھی تمہارے علم میں ہوگی یہ بات اس نے تمہیں نہیں بتایا۔۔۔ چار دن پہلے میری خیریت پوچھنے یہاں آیا تھا تو اتفاق سے تزئین کے سسرال والے بھی رخصتی کی ڈیٹ لینے آئے ہوئے تھے ان کے جانے کے بعد اس نے تزئین کے لیے 10 لاکھ کا رقم کا چیک مجھے دیا، میں نے لینے سے لاکھ منع کیا مگر اس نے مجھے یہ کہہ کر چپ کروا دیا کہ تزئین اس کے لیے بہنوں جیسی ہے" 

عالیہ کی بات پر عرا خاموش ہوئی تو تزئین ایک دم عرا سے بولی 

"عرا وہ جو تمہیں زیاد بھائی کی زندگی میں کبھی کبھی نائٹ میرز آتے تھے اب تو نہیں آتے" 

تزئین عرا کی خاموش دیکھ کر اس سے پوچھنے لگی تو عرا کی توجہ ریان سے زیاد کی جانب چلی گئی 

"نہیں اب مجھے ویسے کوئی خواب نہیں آتے سب کچھ ٹھیک ہے" 

عرا تزئین کو دیکھتی ہوئی بولی ریان سے شادی کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب وہ فرصت سے اپنی پھپھو کے گھر بیٹھی ہوئی ان لوگوں سے باتیں کررہی تھی 

"سب کچھ ٹھیک رہے یہ تمہارے اوپر بھی ہے تم نے مجھے پہلے بتایا تھا ناں جو ریان بھائی کی کزن ہے عشوہ وہ شروع سے ہی ریان بھائی کو پسند کرتی ہے تمہیں اب اس لڑکی سے محتاط ہوکر رہنا چاہیے" تزئین کی بات پر عرا خاموشی سے تزئین کو دیکھنے لگی جبکہ عالیہ تزئین پر برس پڑی 

"اس کے ذہن میں الٹی سیدھی باتیں ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ عون کو عرا کو دے دو بچے کو اب نیند آرہی ہے اور جاکر رات کے لیے کھانے کی ذرا اہتمام کے ساتھ  تیاری کرو آج ریان کھانا یہی کھائے گا" 

عالیہ کے گھرکنے پر تزئین عون کو گود میں اٹھا کر عرا کی گود میں تھماتی ہوئی دوبارہ بولی 

"میں اس کے دماغ میں کوئی الٹی سیدھی بات نہیں ڈال رہی ہوں ابھی آپ خود بھی اس کی ساس کے بارے میں گلفشانی کررہی تھی تو کیا پھر اس کی ساس یہ نہیں سوچ سکتی کہ میرا پوتا اب جب میرے گھر میں آہی گیا ہے تو کیوں نہ میری بھانجی بھی ہمیشہ کے لیے اس گھر میں آجائے"

تزئین بولتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی 

"چھوڑو اس باولی کی باتوں پر دھیان مت دو عون کو مجھے دے دو میں سلا دیتی ہوں تم بھی تھوڑی دیر آرام کرلو"

عالیہ عرا کے چہرے پر سوچ کی پرچھائیاں دیکھتی ہوئی بولی تو عرا عون کو عالیہ کے حوالے کرکے بیڈ پر لیٹ گئی اس کے ذہن میں تزئین کی باتیں چلنے لگی 

****

"کیا ہوا اچھا لگ رہا ہوں" 

عالیہ کے گھر سے واپسی پر ڈرائیونگ کے دوران تیسری مرتبہ عرا کا دیکھنا ریان کی نظر سے چھپ نہ سکا اس لیے اب کی مرتبہ ریان عرا کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا 

"مجھے نہیں میری پھپھو کو اچھے لگنے لگے ہو کافی ساری تعریفیں کررہی تھی تمہاری اور آج مجھے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تم نے تزئین کو بھی بہن بنالیا ہے"

عرا اپنی گود میں موجود عون کو دیکھتی ہوئی اس سے بولی جس پر ریان ہنسا

"ترئین کو اس کی شادی پر گفٹ تو دینا تھا میں نے سوچا اماؤنٹ دے دو وہ خود اپنے لیے من پسند چیز لے لے گی جو اس کو مناسب لگے گی۔۔ ویسے تزئین کو 'بھی' بہن بنالیا ہے سے کیا مطلب ہے تمہارا اور دوسری بہن کون سی ہے میری" 

ریان ڈرائیونگ کرتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا 

"عشوہ۔۔۔ وہ بھی تو بہن ہے ناں تمہاری"

عرا خاص طور پر عشوہ کے نام پر زور دیتی ہوئی بولی جس پر ریان کو ہنسی آگئی

"ہاں میں تو اُس کو بہن ہی سمجھتا ہوں مگر مسئلہ یہ ہے کہ وہ مجھے بھائی قبول نہیں کرتی" 

ریان عرا کو تنگ کرتا ہوا مزے سے بول کر عرا کو دیکھنے لگا اس کی بات پہ عرا کے چہرے پر سنجیدگی کے اثار نمایاں ہونے لگے 

"تو اس میں بھی قصور تم مردوں کا ہی ہوتا ہے، تمہیں بھی شروع سے اس کو اتنا زیادہ فری نہیں کرنا چاہیے تھا" 

عرا ریان کو دیکھ کر کافی سنجیدگی سے بولی 

"فری کرنے کی کیا بات ہے وہ بچپن سے ہی میرے اور زیاد کے ساتھ پلی بڑھی ہے جیسے زیاد اس کو اپنی بہن سمجھتا تھا ویسے ہی میں نے بھی اس کو بہن سمجھا، اب یہ تو اس کی سمجھ کا قصور ہے کہ اس نے میری محبت کو کس انداز میں لیا" 

ریان بھی سیریس ہوکر ڈرائیونگ کرتا عرا سے بولا جس پر عرا کا منہ بن گیا 

"زہر لگتی ہے مجھے ایسی اوور ٹائپ کی لڑکیاں جو بلاوجہ اپنے کزنز سے فری ہوجاتی ہیں" 

عرا نے ریان کے سامنے اپنی رائے کا اظہار کرنا ضروری سمجھا جس پر ریان خاموش رہا وہ دونوں سکندر ولا پہنچ چکے تھے گاڑی رکنے پر ریان چہرے پر مسکراہٹ سجائے عرا کو دیکھنے لگا 

"کیا ہوگیا مسکرا کیوں رہے ہو" 

ریان کی مسکراہٹ دیکھ کر عرا ریان سے یوں بےمقصد مسکرانے کی وجہ پوچھنے لگی

"تم عاشو سے جیلس ہورہی ہو ناں کیوکہ وہ مجھے بھائی نہیں سمجھتی"

ریان عرا کی گود سے عون کو لےکر پیار کرتا ہوا گاڑی سے نیچے اتر گیا عرا ریان کے جملے پر غور کرتی گاڑی میں ہی بیٹھی جم گئی ریان کے دروازہ کھولنے پر وہ بھی گاڑی سے باہر نکل آئی 

"میں کیوں عشوہ سے جیلس ہونے لگی میری بلا سے وہ تمہیں لائک کرے یا پھر کچھ بھی کرے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا" 

عرا ریان کی خوش فہمی دور کرتی ہوئی بولی تو ریان کے تاثرات سنجیدگی میں ڈھل گئے

"سیریسلی تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا"

ریان عون کو گود میں اٹھائے ایک مرتبہ دوبارہ عرا کو دیکھتا ہوا سیریس ہوکر پوچھنے لگا

"مجھے فرق پڑے گا ہی کیوں بھئی میرا کیا لینا دینا عشوہ سے میں نے اس دن بھی تم سے کہا تھا کہ تم اُس کو وقت دو یا پھر وہ تم سے فری ہو تب بھی مجھے ان باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا" 

عرا ریان کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر بولتی ہوئی گھر کے اندر جانے لگی۔۔۔ عرا سمجھ گئی تھی وہ اب اس کو عشوہ کا نام لےکر تنگ کرے گا لیکن عرا ریان پر یہی تاثر دینا چاہتی تھی کہ وہ اس بات سے بالکل تنگ نہیں تھی

"چلو اچھا ہوا تم نے اس بات کو ابھی کلیئر کردیا میں بلاوجہ سوچ کر پریشان ہورہا تھا کہ عاشو سے بےتکلف ہوکر بات کرنے پر کہیں تم برا نہ مان جاؤ ویسے تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آج تمہاری نند اووو سوری یعنٰی میری کزن رات میں یہی اسٹے کرے گی" 

ریان عرا کو اطلاع دیتا ہوا عون کو گود میں لیے گھر کے اندر داخل ہوگیا جبکہ عشوہ کی سکندر ولا میں موجودگی کا سن کر عرا کا منہ حلق تک کڑوا ہوگیا کتنا ہی اچھا ہوتا کہ عشوہ اس کی آمد سے پہلے یہاں سے جاچکی ہوتی وہ بھی مرے مرے قدموں سے ریان کے پیچھے گھر کے اندر داخل ہوئی لیونگ روم میں ہی مائے نور کے ساتھ عشوہ کو دیکھ کر عرا کا چہرہ مزید مرجھا سا گیا اس نے بہت آہستگی سے مائے نور کو سلام کیا 

"آگئی تم سیر سپاٹے کر کے۔۔ لاؤ بھئی ریان عون کو تو مجھے دے دو اتنی یاد آرہی تھی مجھے اپنے پوتے کی اور عاشو بھی بار بار تمہارا پوچھ رہی تھی بیوی بچے اور سسرال والوں کو تو تم نے ٹائم دے دیا ہے اب تھوڑ ٹائم مجھے اور عاشو کو بھی دے دو" 

مائے نور ریان سے عون کو گود میں لیتی ہوئی عرا کو نظر انداز کرکے شکوہ بھرے لہجے میں ریان سے بولی 

"اب میرا ٹائم آپ لوگوں کے لیے ہی ہے خاص طور پر عاشو کے لیے۔۔۔ سوئی کیوں نہیں تم ابھی تک اب یہ مت بولنا کہ تم میرا ہی ویٹ کررہی تھی" 

ریان بےتکلفی سے بولتا ہوا وہی عشوہ کے برابر میں صوفے پر بیٹھ کر عشوہ سے پوچھنے لگا 

"ایسا ہی ہے ریان میں آپ کے ہی انتظار میں ابھی تک جاگ رہی تھی ماہی تو مجھے صبح سے ٹائم دے رہی ہیں لیکن آپ کو تو فرصت ہی نہیں ہے"

عشوہ ایک سرسری نظر عرا پر ڈالتی ہوئی ریان سے بچے کی طرح شکوہ کرنے لگی جبکہ وہی دوسرے صوفے پر مائے نور عون کو گود میں لیے بیٹھی ریان اور عشوہ کی جانب دیکھ کر مسکرانے لگی 

"تم کیوں کھڑی ہو تمہیں کیا بیٹھنے کے لیے اسپیشلی کہا جائے گا بیٹھ جاؤ" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا جو وہی خاموشی سے کھڑی سب کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہی تھی ریان کے بولنے پر مائے نور اور عشوہ کا منہ بن گیا شاید وہ دونوں ہی نہیں چاہتی تھی کہ وہ وہاں اُن لوگوں کے ساتھ بیٹھے 

"نہیں آپ لوگ باتیں کریں میں تھک گئی ہوں ریسٹ کرو گی"

عرا ریان کو دیکھ کر بُجھے دل سے بولتی ہوئی بیڈ روم کی طرف بڑھ گئی 

بیڈروم میں آکر اس نے اپنے کپڑے چینج کیے اور بیڈ پر لیٹ گئی اسے کافی دیر تک عشوہ مائے نور اور ریان کے ہنسنے اور باتیں کرنے کی آوازیں آتی رہی گھڑی اب رات کے دو بجارہی تھی ریان اب بھی اپنے کمرے میں نہیں آیا تھا عرا بیڈ پر لیٹی ہوئی بےچینی سے کروٹ بدلنے لگی۔۔۔ بےشک ریان اور اس کے تعلق میں اب تک شوہر بیوی والی بےتکلفی قائم نہیں ہو پائی تھی اس کی بڑی وجہ عرا کا گریز تھا لیکن اس کے باوجود ریان کو اِس وقت اپنے بیڈ روم میں موجود ہونا چاہیے تھا عرا نہ چاہتے ہوئے بھی جاگ کر ریان کے آنے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔ اسے کبھی بھی زیاد اور عشوہ کی بےتکلفی پر اعتراض نہیں ہوا تھا لیکن ریان کی عشوہ سے بےتکلفی نہ جانے کیو اس کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی تھی اور وہ چاہ کر بھی اپنے جذبات کا اظہار ریان کے سامنےکھل کر نہیں کر پارہی تھی

تھوڑی دیر بعد ایل ای ڈی کی اونچی آواز سے اس کو اندازہ ہوگیا تھا وہ لوگ اب مووی یا کوئی شو دیکھ رہے تھے لیکن مائے نور کو تو لیٹ جاگنے کی عادت نہ تھی عون کی نیند کا سوچ کر وہ لازمی عون کو لےکر اپنے روم میں چلی گئی ہوگی تو کیا پھر اس وقت وہاں ہال میں عشوہ اور ریان ہی موجود تھے یہ سوچ کر عرا کو مزید بےچینی ہونے لگی لیکن اس میں ہمت نہ تھی کہ وہ کمرے سے باہر جاکر دیکھتی اس لیے خاموش لیٹی رہی یونہی کافی دیر لیٹے لیٹے نہ جانے کب اس پر نیند کی دیوی مہربان ہوئی تو عرا کو احساس نہ ہوا ہاں کچھ دیر بعد وہ نیند میں اپنے چہرے پر انگلیوں کا لمس اور پھر اپنے گال پر ہونٹوں کا لمس صاف محسوس کرسکتی تھی مگر نیند سے بوجھل آنکھیں کھولنے کی اس میں سکت نہ تھی 

****

صبح کی سفیدی میں بکھرا چاروں سُو سبزہ اس کی بوجھل طبیعت پر خوشگوار اثر مرتب کررہا تھا گھاس اسے پیروں کے نیچے سبز مخمل کی مانند محسوس ہورہی تھی چہرے پر پڑنے والی نمی کے ننھے ننھے قطرے پھولوں کی پتیوں سمیت اس کے چہرے پر بکھرتے نیچے گرے۔۔۔ جنہوں نے اسے بند آنکھیں کھولنے پر مجبور کیا یوں صبح سویرے اس کے چہرے پر پھولوں کی پتیاں بکھیرنا بھلا اور کس کی عادت تھی 

زیاد۔۔۔ ہلکے سے لب ہلتے ہی اس نے اپنی پوری آنکھیں کھولی تو سامنے زیاد کی بجائے ریان کو کھڑا پایا جو مسکراتا ہوا اُس کی طرف دیکھ کر اپنا ہاتھ اس کی جانب بڑھا رہا تھا۔۔۔ ریان کی جانب اپنا ہاتھ بڑھانے کی بجائے عرا کی نگاہیں زیاد کو تلاشنے لگی زیاد عرا کو اپنے آپ سے دور جاتا ہوا دکھائی دیا

تھوڑی دیر پہلے اپنی طبیعت پر چھائی خوشگواریت اچانک کہیں گم سی ہوگئی اس کے وجود میں ایک دم تھکن سی اترنے لگی۔۔۔ وہ پریشان ہوکر ریان کی جانب دیکھنے لگی جو ابھی بھی اُس کی جانب ہاتھ بڑھائے اُسی کا منتظر تھا اس سے پہلے وہ ریان کی جانب اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کا ہاتھ تھام لیتی اچانک ہی ریان کا ہاتھ کسی نسوانی ہاتھ نے تھام لیا

"ریان نہیں۔۔۔

نیند میں بےساختہ عرا کے منہ سے نکلا اور خواب ٹوٹنے پر وہ اُٹھ کر بیٹھ گئی اس وقت وہ ریان کے بیڈ روم میں لیٹی ہوئی کوئی خواب دیکھ رہی تھی بہت دنوں بعد اس کو کوئی ایسا خواب دکھائی دیا تھا جس کے بعد اس کی کیفیت عجیب سی ہونے لگی صبح ہوچکی تھی مگر ریان اس وقت بھی اپنے کمرے میں موجود نہ تھا عرا اپنے لاغر وجود کو گھسیٹتی ہوئی واش روم چلی گئی جب وہ فریش ہوکر واش روم سے باہر نکلی تو خود کو آئینے میں دیکھنے لگی وہ ابھی بھی مرجھائی ہوئی سی لگ رہی تھی کمرے سے باہر نکل کر اس نے لان کی طرف رخ کیا

****

جاگنگ کے بعد وہ سکندر ولا میں داخل ہوا تو سامنے لان میں پہلے سے عرا کو موجود پایا شیرو کا بیلٹ چھوڑ کر وہ لان میں چہل قدمی کرتی عرا کے پاس چلا آیا 

"کیا ہوا آج اتنی صبح کیسے آنکھ کھل گئی تمہاری یا پھر رات بھر نیند نہیں آئی" 

ریان عرا کا ستا ہوا چہرہ اور آنکھوں میں اتری ہوئی سرخی کو غور سے دیکھ کر اس سے جلد جاگنے کی وجہ پوچھنے لگا عموماً وہ ریان کے جاگنگ کرکے آنے کے بعد ہی جاگتی تھی اور جب ریان آفس جانے کے لیے تیار ہوتا تو وہ روز شمع کے پاس کچن میں جاکر اس کی ناشتے میں ہیلپ کروایا کرتی ریان کا سوال سن کر عرا اپنے خواب کو ذہن سے جھٹکتی ہوئی استزائیہ انداز میں ہنسی 

"نیند نہ آنے والی کیا بات کل رات تو مجھے اتنی تھکن تھی کہ بیڈ پر لیٹتے ہی آنکھ لگ گئی تھی اسی وجہ سے تو اتنی جلدی آنکھ کھل گئی"

وہ ریان پر یہ تاثُر ہرگز نہیں دینا چاہتی تھی کہ وہ رات میں اس کا کافی دیر تک جاگ کر کمرے میں آنے کا انتظار کرتی رہی تھی لیکن حقیقت یہی تھی کہ ساری رات اُس کی بےسکونی میں گزری تھی

"اچھا لیکن تمہاری آنکھیں تو کوئی اور کہانی بیان کررہی ہیں"

عرا جوکہ اپنے قدموں کے پاس شیرو کو جھک کر پیار کررہی تھی ریان کی بات سن کر اٹھتی ہوئی ریان کے سامنے کھڑی ہوئی وہ کھوجنے والی نظروں سے عرا کو ہی دیکھ رہا تھا جیسے اُس کے چہرے پر کچھ تلاش کررہا ہو

"تمہیں میری آنکھیں پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جاؤ جاکر کر اس کی آنکھیں پڑھو جس کو پوری رات ٹائم دیتے رہے ہو"

نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کے لہجہ ترش ہوا وہ آنے والے غصے کو ضبط کرتی لان میں موجود کرسی پر بیٹھ گئی جبکہ اس غصے سے ریان کے ہونٹوں پر شوخی بھری مسکراہٹ ابھری 

"تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ میں ساری رات عاشو کو ٹائم دیتا رہا ہوں بقول تمہارے تم تو رات میں جلدی سو گئی تھی"

ریان بھی اس کے برابر میں کرسی پر بیٹھتا ہوا عرا سے بولا تو عرا کو اپنے غلط جملہ بولنے کا احساس ہوا 

"تمہارا یہ خوشگوار موڈ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے ورنہ تو روز صبح تمہارے چہرے پر 12 بجے ہوتے ہیں" 

عرا سے اور کوئی بات نہ بن پڑی تو اُس کے جو منہ میں آیا وہ اس نے بول دیا جس پر ریان پوری آنکھیں کھول کر عرا کا چہرہ دیکھنے لگا 

"اب تم میرے ساتھ زیادتی کررہی ہو اور یہ بہت غلط بات ہے"

ریان سیریس ہوکر عرا سے بولا بھلا اس کے چہرے پر کب 12 بجے ہوتے ہیں وہ تو ہر وقت اپنی بیوی سے بات کرنے کے بہانے تلاشتا رہتا تھا 

"اب یہاں پر کیوں بیٹھ گئے ہو میرے سر پر۔۔۔ آج میرا ناشتہ بنانے کا موڈ نہیں ہے جاؤ جاکر ناشتہ کرو شمع تمہارا ناشتہ بنارہی ہے"

عرا ریان کی نظروں سے تنگ ہوکر بُھرائے ہوئے لہجے میں بولی نہ جانے کیوں اُس کو رونا آنے لگا لیکن وہ ریان کے سامنے ہرگز رونے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی وہ چاہ رہی تھی کہ ریان یہاں سے چلا جائے جبکہ ریان سنجیدگی سے عرا کے چہرے کو غور سے دیکھ کر کرسی سے اٹھا اور اچانک عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے بھی کرسی سے اٹھانے لگا 

"آؤ چل کر ناشتہ کرتے ہیں"

وہ نرم لہجے میں عرا کی کلائی پکڑتا ہوا بولا 

"ناشتہ اسی کے ساتھ کرو جس کے ساتھ تم پوری رات۔۔۔ 

ریان نے اس کا جملہ مکمل ہونے سے پہلے اچانک عرا کا چہرہ کا تھام کر اپنے ہونٹ عرا کے ہونٹوں پر رکھ دیے عرا ریان کے اس عمل پر بری طرح سٹپٹائی اور اس نے ریان کو پیچھے دھکیلنا چاہا مگر ریان اب عرا کی کمر پر اپنے دونوں بازوؤں کو باندھ کر عرا کے وجود کو اپنی گرفت میں لے چکا تھا عرا کی آنکھیں خود بخود نم ہونے لگی جو اس کے گالوں کو بھگوتی چلی گئی جبکہ اس کی سانسیں ریان اپنی سانسوں میں قید کرنے لگا ریان کی حرکت پر عرا کا چہرہ سرخ پڑگیا اور اس کا ضبط جواب دینے لگا تب ریان اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جدا کرتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ عرا کی کمر سے ہٹائے ریان کی گرفت سے آزادی ملتے ہی وہ دو قدم پیچھے ہوئی اور ریان سے نظریں ملائے بغیر اپنی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو پوچھنے لگی جو ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے 

ریان ایک مرتبہ دوبارہ عرا کے قریب آیا اور اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامتا ہوا بولا 

"کل رات ڈھائی بجے اشعر کی کال آئی تھی اس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا کل رات میں نے عاشو کے ساتھ نہیں گزاری بلکہ اشعر کے ساتھ ہاسپٹل میں گزاری ہے۔۔۔ بلاوجہ کب تک لڑتی رہوگی خود سے آخر یہ بات تم تسلیم کیو نہیں کرلیتی کہ میں صرف تمہارا ہوں کیوں نہیں سمجھ آتی تمہیں اتنی سی بات"

ریان کی بات پر عرا کو مزید رونا آیا تو ریان نے عرا کو اپنے بازوؤں میں چھپالیا اور اس کے بالوں کو چومتا پیار سے اسے خاموش کروانے لگا 

"تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے میں اس وجہ سے تو نہیں رو رہی ہوں کہ تم ساری رات عشوہ کے پاس رہے یا پھر اشعر کے پاس رہو مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا مجھے تو اپنی پھپھو کی یاد آرہی تھی تو رونا آگیا"

ریان کے سینے میں اپنا منہ چھپائے عرا رونے کے درمیان ریان کو بتانے لگی جس پر ریان نے گہرا سانس لیا اور خود ہی اپنی ہار تسلیم کرتا ہوا بولا 

"ہاں میں جان گیا ہوں تمہیں ایک پرسنٹ بھی میری پروا نہیں رات کے وقت میں عاشو کے ساتھ رہو یا پھر ایمرجنسی میں اپنے دوست کے ساتھ ہسپتال میں تمہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن شوہر کے کِس کرنے پر اچانک پھپھو کا یاد آجانا یار یہ کوئی لاجک ہی نہیں بنتی لیکن تم میری وائف ہو اور میں ایک اچھے ہسبینڈ کی طرح تمہاری کسی بات کو غلط نہیں بول سکتا آؤ اب بریک فاسٹ کرلیتے ہیں" 

ریان بالکل سنجیدگی سے اس کی ساری باتوں کو تسلیم کرکے عرا کے آنسو صاف کرتا ہوا اس کی سرخ آنکھیں دیکھنے لگا 

"تمہیں منع کیا ہے اس طرح مت رویا کرو میرے دل کو سچ میں تکلیف ہوتی ہے یار تمہارے یہ آنسو دیکھ کر" 

وہ عرا کی سرخ آنکھوں کو دیکھ کر اس کا چہرہ تھامے باری باری اس کی آنکھوں کو چومنے لگا ریان کے اس عمل پر عرا نے اسے خود سے دور نہیں کیا بلکہ عرا کی نظر شیرو پر پڑی جو نیچے گھاس پر بیٹھا ہوا اُن دونوں کو ہی خاموشی سے دیکھ رہا تھا عرا کے دیکھنے پر ریان بھی شیرو کو دیکھنے لگا 

"اس نے ہمارا پورا سین انجوائے کیا ہے اور ابھی بھی کتنے مزے سے بیٹھا ہوا ہم دونوں کو دیکھ رہا ہے۔۔۔ اب شیرو کے دیکھنے پر ایسے مت شرماؤ وہ کسی کو کچھ نہیں بتانے والا ہمارے بارے میں چلو اندر چلتے ہیں" 

ریان عرا کی خفگی مٹاتا ہوا عرا کو اپنے ساتھ لیے اندر لے گیا اپنے کمرے سے نکلتی ہوئی عشوہ سامنے سے ریان اور اس کے ساتھ عرا کو دیکھ کر واپس اپنے کمرے میں چلی گئی 

ان دنوں وہ اپنے اندر خود سے ایک عجیب سی جنگ لڑ رہی تھی جہاں ریان پچھلے تین ماہ سے اپنے اور اس کے رشتے میں فاصلے ختم کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا تھا وہی چند دنوں سے عرا کو اپنے اوپر حیرت ہونے لگی تھی اسے ریان کی بےتکلفی بری نہیں لگتی تھی وہ آہستہ آہستہ ریان کی عادی ہونے لگی تھی ریان کے خیال رکھنے کا انداز اس کی فکر کرنے کا انداز اس کی شرارت بھری باتیں عرا کو وہ سب برا یا عجیب نہیں لگتا۔۔۔ 

وہ اب زیاد کو بھولنے لگی تھی یہ سوچ آتے ہی عرا کو شرمندگی ہونے لگتی وہ زیاد کے ساتھ بےوفائی کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی پھر کیسے اس کا دل بدل رہا تھا وہ کیسے ریان کے جانب مائل ہورہی تھی پچھلے چار دنوں سے اس سوچ نے اس کی بےچینی کو بڑھا دیا تھا یہی وجہ تھی پچھلے چار دنوں سے وہ ریان سے بلاوجہ ہی کترا رہی تھی تھوڑی دیر پہلے شاور لےکر کمرے میں آئی تو سوئے ہوئے عون پر اُس کی نظر پڑی تھوڑی دیر پہلے شمع عون کو اُس کے حوالے کرکے گئی تھی ریان کا آفس سے آنے کا ٹائم ہوچکا تھا لیکن وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچا تھا عرا گھڑی میں ٹائم دیکھتی ہوئی ریان کو کال ملانے لگی کیونکہ آج عون کو ویکسینیشن کے لیے لےکر جانا تھا ویسے تو عون کے کسی کام سے ریان غفلت نہیں برتتا تھا لازمی آج آفس کے کام کی وجہ سے وہ مصروف ہوگا عرا نے سوچتے ہوئے ریان کا نمبر ملایا 

"کہاں رہ گئے ہو یاد نہیں ہے آج عون کی ویکسینیشن ہے" 

کال ریسیو ہوتے ہی عرا ریان کے کچھ بولنے سے پہلے بولی 

"آپ شاید مسز ریان بات کررہی ہیں"

اجنبی مردانہ آواز پر عرا کے دماغ نے خطرے کی گھنٹی بجائی

"جی میں مسز ریان سکندر ہوں لیکن آپ کون ہیں ریان کہاں پر ہے" ناجانے وہ خود کہاں پر تھا اور اُس کا موبائل کس کے پاس موجود تھا بہت سارے سوال اُس کے ذہن میں اُٹھنے لگے عرا پریشان سی اُس اجنبی سے پوچھنے لگی 

"میں ہیلتھ کیئر ہاسپٹل سے بات کررہا ہوں آپ کے ہسبینڈ کا کار ایکسیڈنٹ ہوا ہے ویسے تو گھبرانے کی بات نہیں ہے چوٹیں معمولی سی آئی ہیں اور وہ اس وقت۔۔۔۔ 

نہ جانے وہ آدمی اور کیا بول رہا تھا ایکسیڈنٹ کا لفظ سن کر عرا کے کان سائے سائے کرنے لگے اُس کے دل کی دھڑکنیں مدھم ہوتی گئی ایسے ہی کار ایکسیڈنٹ نے آج سے چند مہینے پہلے اُس کی زندگی بدل کر رکھ دی تھی زیاد کا جھلسا ہوا چہرہ، اس کی ڈیڈ باڈی، اپنا پل سسکنا اور تڑپنا۔۔۔ ایک ایک کرکے سارے منظر اُس کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگے 

"ہیلو میم آپ کو میری آواز آرہی ہے" 

عرا کو معلوم ہی نہیں ہوا وہ فون کان پر لگائے کب ڈرائیور وے میں گاڑی کے پاس آپہنچی 

"کہیں پر جانا ہے آپ کو" 

رؤف دور سے عرا کو گاڑی کے پاس کھڑا دیکھ کر وہی آتا ہوا عرا سے پوچھنے لگا 

"ہاں ریان کے پاس۔۔۔ ہیلتھ کیئر ہاسپٹل" 

وہ موبائل کی لائن کاٹتی ہوئی آنکھوں سے پانی صاف کر کے رؤف سے اتنا ہی بول سکی 

"آپ پریشان کیوں ہیں سب خیریت ہے" 

عرا کے گاڑی میں بیٹھنے کے بعد رؤف ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتا ہوا تشویش بھرے انداز میں عرا سے پوچھنے لگا 

"وہ آدمی بول رہا تھا کہ گھبرانے کی بات نہیں ہے 

مگر حادثات چھوٹے ہو یا بڑے لوگوں کی زندگی بدل جاتی ہے رؤف پلیز جلدی سے ہاسپٹل چلو"

عرا روتی ہوئی بولی۔۔۔ رؤف کو اُس کی کوئی بات سمجھ نہیں آئی وہ بناء کچھ بولے گاڑی اسٹارٹ کرکے گیٹ سے باہر نکال چکا تھا عرا کا موبائل ایک مرتبہ پھر بجنے لگا لیکن عرا نے دوبارہ کال ریسیو نہیں کی 

****

"بہت غیر ذمہ دار عملہ ہے آپ کا مطلب بناء پرمیشن کوئی بھی کسی کی پرسنل چیزیں یوز کرسکتا ہے آپ فوری طور پر ایکشن لیں اس بات کا" 

ریان اپنی چوٹوں کو نظر انداز کرتا غصے میں ڈاکٹر پر برس رہا تھا اس سے پہلے ڈاکٹر اُس سے معذرت طلب کرتا کمرے کے کھلنے والے دروازے نے ریان اور ڈاکٹر کی توجہ اپنی جانب کھنچی

"عرا" 

ریان ڈاکٹر کے کمرے میں موجود عرا کو آتا دیکھ کر صحیح سے سنبھل بھی نہیں پایا تھا کہ عرا ریان کی جانب تیزی سے بڑھی اور اُس کے سینے سے لگ کر بری طرح رونے لگی

"عرا کیا ہوگیا ہے یار میں بالکل ٹھیک ہوں یہاں دیکھو میری طرف" 

شولڈر میں اُٹھنے والی تکلیف کو نظر انداز کرتا وہ عرا کے رونے پر پریشان ہوکر عرا سے بولا ہی تھا کہ عرا نے اسے پیچھے دھکیلا جس پر ریان مزید حیرت زدہ سا عرا کو دیکھنے لگا جو اس کو پیچھے دھکا دینے کے بعد اپنے آنسو صاف کرتی اب ریان کو غصے میں دیکھ رہی تھی 

"تمہیں کوئی حق نہیں پہنچتا مجھے اِس طرح پریشان کرنے کا۔۔۔ سمجھتے کیا ہو تم خود کو، مجھ سے شادی کرنے کے بعد اب تم پر صرف تمہارا حق نہیں رہا تم نے عون کو ہی نہیں مجھے بھی اپنی زندگی میں شامل کیا ہے، آنٹی تمہیں یوں زخمی حالت میں دیکھ کر کسطرح پریشان نہیں ہوگیں انکی فکر ہے تمہیں۔۔۔ ایسا کرکے کیوں ہماری زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہو تم۔۔۔ کیا تم نہیں جانتے کہ زیاد کے چلے جانے کے بعد میں نے کیسے اس کو یاد کرکے دن گزارے ہیں میں دوبارہ اتنا بڑا صدمہ برداشت نہیں کر پاؤں گی ریان۔۔۔۔ میں عون کو اکیلے نہیں سنبھال سکتی ہماری زندگی میں داخل ہونے کے بعد تم ہم لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے میں بالکل برداشت نہیں کر پاؤ گی اگر تمہیں کچھ بھی ہوگیا تو"

وہ غصے میں روتی ہوئی ریان سے اور نہ جانے کیا کیا بول رہی تھی 

ریان نے ایک نظر ڈاکٹر پر ڈالی جو حیرت سے منہ کھولے ان دونوں کو اپنے روم میں کھڑا دیکھ رہا تھا پھر ریان نے عرا کے پاس جاکر اسے اپنے حصار میں لے لیا جس پر وہ ایک دم خاموش ہوگئی

"میں تمہارے سامنے بالکل ٹھیک کھڑا ہوں ناں پھر کیوں اِس قدر پریشان ہورہی ہو ریلیکس ہوجاؤ مجھے بہت معمولی سی چوٹیں آئی ہیں اصل ایکسیڈنٹ اُس بائیک والے کا ہوا ہے جو رونگ وے میں میری گاڑی کے سامنے آیا تھا میرے کپڑوں پر یہ بلڈ بھی اُسی لڑکے کا ہے اور یہ بینڈج تو ویسے ہی کردی ہے ڈاکٹر نے میں بالکل ٹھیک ہوں۔۔۔ اس لڑکے کے ٹیسٹ کروانے کے چکر میں اپنا موبائل یہی بھول گیا تھا تو ان کے اسسٹینٹ نے تمہاری کال ریسیو کر کے تمہیں میرے بارے میں بتا دیا" 

ریان عرا کے رونے پر نرمی سے اُس کو بولا اور اسے اپنے ساتھ لیے ہسپتال سے باہر نکل آیا

****

"ہائے اللہ جی یہ کیا ہوگیا ریان بھائی آپ کو" 

عرا کو لے کر وہ سکندر ولا میں داخل ہوا تو کچن سے باہر نکلتی ہوئی شمع اپنے دل پر ہاتھ رکھتی ریان کا حلیہ دیکھ کر گھبراتی ہوئی بولی 

"میں ٹھیک ہوں شمع مجھ کو کچھ نہیں ہوا ہے ماں کہاں پر ہیں" دراصل اس کی شرٹ پر بائیک والے کا خون موجود تھا جیسے وہ خود زخمی ہونے کے باوجود اپنی گاڑی میں اسپتال لایا تھا ویسے ہی اس کی بھی معمولی چوٹوں کی بینڈیج کردی گئی تھی جسے دیکھ کر عرا کے بعد اب شمع بھی پریشان ہوگئی تھی

"بیگم صاحبہ تو عون بابا کو لےکر اس کی ویکسینیشن کے لیے گئی ہیں۔۔۔ وہ جی کافی خفا بھی ہورہی تھیں یوں عرا بھابھی کے اچانک رؤف کے ساتھ جانے پر" 

شمع نے ریان کو بتانے کے سر آخری جملہ عرا کو دیکھ کر بولا 

"ٹھیک ہے ماں آجائیں تو ان کے سامنے میری اس کنڈیشن کا ذکر کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے میں تھوڑی دیر ریسٹ کرو گا" ریان بولتا ہوا اپنے روم کی جانب بڑھ گیا جبکہ شمع اب عرا کو اس طرح دیکھنے لگی جیسے جاننا چاہ رہی ہو کہ یہ سارا ماجرہ کیا ہے 

"آتی ہوں تھوڑی دیر میں" 

عرا شمع کو بولتی ہوئی خود بھی ریان کے پیچھے بیڈ روم کی جانب بڑھ گئی  

****

"آفس میں کام نکل آیا تھا ماں اس لیے گھر آنے سے لیٹ ہوگیا آپ کیوں عون کو ہاسپٹل لےکر چلی گئیں اس کی ویکسینیشن کل ہوجاتی۔۔۔ یار آپ اسے کچھ مت بولا کریں میں نے ہی اُسے کہا تھا رؤف کے ساتھ آجاؤ۔۔۔ اوکے بابا آئندہ ایسا نہیں ہوگا ڈنر ہوگیا میرا اب میں ریسٹ کروں گا۔۔۔ کل صبح بات کرتے ہیں پھر" 

عرا جب بیڈ روم میں آئی تو اس نے ریان کو موبائل پر بات کرتے ہوئے پایا اس کی باتوں سے صاف محسوس ہورہا تھا وہ اس حالت میں مائے نور کا سامنا نہیں کرنا چاہ رہا تھا مائے نور اس کو زخمی دیکھ کر پریشان ہوجاتی۔۔۔ عرا کو بیڈ روم میں آتا دیکھ کر ریان موبائل سائیڈ پر رکھتا ہوا بولا

"ایک نمبر کا ایڈیٹ انسان تھا اس ڈاکٹر کا اسسٹنٹ بلاوجہ ہی غصہ دلا دیا اپنی بے وقوفی سے مجھے" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولنے کے ساتھ ہی شرٹ کے بٹن کھولنے لگا

"لاؤ میں ہیلپ کردیتی ہوں تمہاری" 

ریان کا ہاتھ زخمی  دیکھ کر عرا آگے بڑھ کر بولی 

"ہاں پلیز" 

وہ ایسا بھی نازک مزاج نہ تھا کہ خود اپنی شرٹ تبدیل نہ کرسکے لیکن اس نے عرا کی پیشکش کو فوراً مان لیا کیوکہ چند دنوں سے وہ معلوم نہیں کس بات پر اسے کو کچھ کھنچی کھنچی سی لگ رہی تھی

"کل رات ہی میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ تم کافی پریشان ہو کوئی بہت بڑا حادثہ ہوا ہے لیکن تم ہم سب سے چھپا رہے ہو پتہ نہیں میں نے اس خواب کو کیوں معمولی لےلیا بس ابھی رؤف آجائے تو سب سے پہلے صدقہ کرتی ہوں تمہارے اوپر سے"

عرا جو ریان کی شرٹ اتارتی ہوئی پریشانی میں خود سے بولے جارہی تھی ریان بڑی توجہ سے اُس کے عمل کو دیکھ رہا تھا اسے یوں عرا کا اپنی فکر کرنا بہت اچھا لگ رہا تھا لیکن اُس کی خواب والی بات پر وہ ہنسا

"خواب حقیقت کا رنگ نہیں ہوتے ہیں یہ سب بکواس باتیں ہوتی ہیں اِن کو ذہن پر سوار مت کیا کرو ہونے والی بات تھی ہوگئی ختم کرو اس ٹاپک کو" 

ریان لاپرواہی سے بولا تو عرا حیرت ذدہ ہوکر اسے دیکھتی ہوئی اُس کی خون آلود شرٹ ریان کے سامنے کرتی ہوئی بولی

"یہ تمہیں بکواس لگ رہا ہے جو تمہارے ساتھ ہوا ہے خواب بکواس نہیں ہوتے وہ کبھی کبھی ان آنے والے وقت کا بھی پتہ دیتے ہیں۔۔۔ ہماری آگاہی کے لیے بھی ہوتے ہیں لیکن تم سے تو بات کرنا فضول ہے تم کہا سمجھو گے ان باتوں کو"

عرا کو ریان کی بات پر غصہ آیا وہ اس کی اتاری ہوئی شرٹ غصے میں وہی پھینکتی ہوئی کمرے سے باہر جانے لگی 

"یار اس میں غصہ کرنے والی کیا بات ہے اچھا رکو تو کہاں جارہی ہو۔۔۔ میری شرٹ اتار کر مہربانی کر ہی دی ہے تو دوسری شرٹ پہنا کر مزید مہربانی بھی کردو"

ریان کی بات سن کر وہ رک گئی اور ریان کو سیریس ہوکر دیکھتی ہوئی وارڈروب کی جانب بڑھ گئی ریان کے لیے دوسری شرٹ نکالنے لگی آج ریان کو اس بات کا ادراک ہوا کہ اس کی بیوی کسی حد تک خوابوں پر یقین رکھنے والی لڑکی ہے عرا شرٹ لےکر ریان کے پاس آئی  

"یہ میرا کوئی خواب کیوں نہیں سچ ہوتا یار میں نے کتنی بار تم سے خواب میں بھرپور طریقے سے رومانس کیا ہے مگر حقیقت میں تم نے ایک مرتبہ بھی مجھے ایسا موقع نہیں دیا" 

عرا ریان کو شرٹ پہنانے لگی تبھی ریان بالکل سیریس ہوکر اس سے بولا وہی عرا ریان کو شرٹ پہنانے کی بجائے اُسے دیکھنے لگی

"تمہیں بالکل عجیب نہیں لگتا مجھ سے ایسی باتیں کرنا شرم نہیں آتی تمہیں"

عرا سیریس ہوکر ریان سے پوچھنے لگی تو ریان اس کی بات سن کر ہنسا

"کوئی اُلو ہی ہوگا جو اپنی بیوی سے شرماتا ہوگا۔۔۔ میں کسی غیر لڑکی سے تو ایسا کچھ نہیں بول رہا اپنی بیوی سے بول رہا ہوں تو عجیب کیوں لگے گا مجھے" 

ریان نے عرا سے بولتے ہوئے اپنی شرٹ اس کے ہاتھ سے لےکر بیڈ پر اچھالی خود عرا کو اپنے بازوؤں کے حصار میں لےلیا عرا خاموشی سے ریان کو لفظ 'اپنی بیوی' کے بولنے پر اسے دیکھنے لگی ریان کے قریب آنے پر وہ عجیب سے احساسات میں مبتلا ہونے لگی عرا جو کہ ریان کے حصار میں جکڑی ہوئی گم سم سی اسے دیکھے جارہی تھی ریان عرا گلے سے دوپٹہ اتار کر اسے خود سے مزید قریب کرتا ہوا اس کی گردن پر جھک گیا۔۔۔ ریان کے ہونٹ اپنی گردن پر محسوس کرکے عرا کے پورے جسم میں عجیب سنسنی سی دوڑ گئی اس نے پیچھے ہونا چاہا مگر ریان نے اپنے بازوؤں کی گرفت سخت کردی

"میں اب تمہارے لیے محرم بن چکا ہوں اس بات کو اندر سے تسلیم کرنے کے باوجود کیوں خود سے یہ بات کہنے سے ڈرتی ہو"

ریان عرا کے بےچین ہونے پر اس کی گردن سے اپنے ہونٹ ہٹاتا ہوا عرا کا چہرہ دیکھ کر سنجیدگی سے بولا

"میں کسی سے نہیں ڈرتی اور میرے سامنے محرم محرم کی رٹ مت لگاؤ، ایسا کچھ نہیں ہے جیسا تم سوچ رہے ہو میں تمہیں یہ شرٹ پہنانے آئی تھی کیونکہ تمہارے شولڈر میں درد ہے ہم دونوں کے درمیان ایسا کچھ نہیں ہے تمہیں درد ہے اور میں صرف تمہارے درد کا  احساس کرکے۔۔۔

عرا ریان سے نظر ملائے بغیر اس سے بول ہی رہی تھی کہ ریان نے اس کی بات کاٹی وہ ابھی تک ریان کے حصار میں موجود تھی 

"ایک درد مجھے یہاں بھی ہوتا ہے تمہارے اس بلاوجہ کے گرہیز سے اس درد کی تمہیں کوئی فکر نہیں" 

ریان عرا کا ہاتھ پکڑ کر اپنے دل پر رکھتا ہوا بولا 

"مجھے بتاؤ کہ تم کب تک میرے اور اپنے رشتے کو یوں نظر انداز کرو گی کب تک اس رشتے سے نظر چراؤ گی بولو۔۔۔ اگر تم اپنے رویے سے مجھ پر یہ واضح کرنا چاہتی ہو کہ تمہیں میری پرواہ نہیں ہے اور ہمارے اس رشتے کی تمہاری نظر میں کوئی حیثیت نہیں ہے تو آج کیوں میرے ایکسیڈنٹ کی خبر سن کر اس قدر پریشان روتی ہوئی دوڑ کر اسپتال چلی آئی۔۔۔ عاشو کا میرے ساتھ وقت گزارنے پر کیو تمہیں اس قدر رونا آیا تھا۔۔۔ اگر تم میرے دل میں اپنے لیے احساسات رکھنے لگی ہو تو اس میں غلط کیا ہے یار کوئی گناہ نہیں کررہی ہو تم میں شوہر ہوں ناں تمہارا۔۔۔ کیوں بھاگتی ہو اس رشتے سے جو حقیقت بن چکا ہے"

ریان آج اسے بخشنے کے موڈ میں نہ تھا اس لیے پے در پہ سوالات اٹھائے جارہا تھا

"ریان پلیز مجھے چھوڑ دو۔۔۔ مجھے جانے دو"

ٰعرا ریان کے سوالوں کو اگنور کر کے اس کے ارادوں سے ڈرتی ہوئی بولی

آج ریان کے تیور اور دنوں کے جیسے ہرگز نہ تھے۔۔۔ ناجانے اسے کیا ہوا تھا اس لیے عرا فرار چاہتی تھی جو اسے ناممکن لگ رہا تھا لیکن عرا کے بولنے پر ریان نے عرا کو اپنے حصار سے فوراً آزاد کردیا جس کی عرا کو بالکل توقع نہ تھی وہ خاموشی سے ریان کو دیکھنے لگی ریان بالکل سنجیدہ اس کے سامنے کھڑا تھا

"جانا چاہتی ہو تو چلی جاؤ میں نہیں روکوں گا لیکن آج تمہیں اس بات کا ثبوت دینا ہوگا کہ میرے اور تمہارے رشتے کی اہمیت خود تمہاری نظر میں کتنی ہے اگر تم سچ میں میرے اور اپنے اس رشتے کی پروا نہیں کرتی تو تم کمرے سے باہر چلی جاؤ میں تم سے شکوہ نہیں کروں گا لیکن اگر تمہارے نزدیک میری اور ہمارے اس رشتے کی ذرا بھی اہمیت ہے تو یہاں میرے پاس آجاؤ" 

ریان کی بات پر عرا عجیب کشمکش میں مبتلا ہوکر ریان کو بےچارگی سے دیکھنے لگی جو ناجانے اچانک اسے کیسے موڑ پر کھڑا کرچکا تھا ریان عرا کو کنفیوز دیکھ کر خاموشی سے بیڈ پر بیٹھ گیا جبکہ عرا اس کے پاس پڑا اپنا دوپٹہ اٹھاتی ہوئی دروازے کی جانب بڑھی اور پیچھے پلٹ کر ریان کو دیکھنے لگی وہ خاموشی سے عرا پر نظر ٹکائے بیڈ پر بیٹھا رہا عرا نے کمرے کا دروازہ کھولا تو پل بھر کے لیے ریان کے تاثرات تبدیل ہوئے وہی عرا دروازے پر کھڑی شمع کو دیکھ کر چونکی اس سے پہلے شمع کچھ بولتی عرا اس سے بولی 

"میں تمہارے پاس ہی آرہی تھی، عون اگر آنٹی کو پریشان کرے تو تم اس کو سنبھال لینا ریان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے میں ابھی اُسی کے پاس موجود ہوں" 

عرا شمع سے بولتی ہوئی کمرے کا دروازہ لاک کر چکی تھی۔۔۔

دروازہ لاک کرنے کے بعد وہ دروازے سے ٹیک لگائے اپنی انکھیں بند کیے بالکل خاموش کھڑی رہی ریان کی نگاہیں ابھی بھی عرا کے چہرے پر ٹکی ہوئی تھی عرا اپنی نظریں جھکائے خود کو تیار کرتی ریان کے پاس آنے لگی عرا کے قریب آنے پر ریان نے اس کے آگے اپنا ہاتھ بڑھایا تو عرا کو اپنے خواب کا وہ منظر یاد آنے لگا جو اس نے چند دنوں پہلے دیکھا تھا وہ نہیں چاہتی تھی کہ خواب کی طرح حقیقت میں اس کے اور ریان کے بیچ میں کوئی دوسرا آجائے یا پھر ریان اس سے بدگمان ہوجائے اس لیے ریان کے بڑھے ہوئے ہاتھ پر عرا نے اپنا ہاتھ رکھ دیا جسے تھام کر ریان نے اپنی جانب کھینچا تو وہ گم سم سی کھڑی، ریان کے ذرا سے کھینچنے پر وہ خود کو بچا نہیں پائی اور ریان کے اوپر جاگری ریان نے اس کے گرد بازووں کو گھیرا بناکر عرا کو بیڈ پر لٹایا اور اس پر جھک گیا 

اپنی گردن پر ریان کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے عرا نے اپنی آنکھیں سختی سے بند کرلی اپنی گردن پر جابجا ریان کے محبت بھرے لمس کو محسوس کرکے عرا کی حالت غیر ہونے لگی اس نے اپنے اوپر جھکے ریان کے شولڈر پر اپنا ہاتھ رکھا جو ریان نے اپنے ہاتھ میں تھام لیا اور عرا کا چہرہ دیکھنے لگا عرا نے اپنی بند آنکھوں کو کھولنے کی زحمت نہیں کی جنہیں دیکھ کر ریان بولا 

"تمہیں دیکھ کر معلوم ہوا ہے محبت کسے کہتے ہیں تمہارے پاس آکر تمہیں چھو کر محسوس ہوتا ہے محبت کتنی خوبصورت شے ہے یہ احساس میرے لیے بہت حسین ہے کہ تم میری زندگی کا حصہ بن چکی ہو۔۔۔ تمہاری ذات میرے لیے بہت انمول ہے۔۔۔ تم بہت خاص ہو۔۔۔ میرے دل کے بہت زیادہ قریب۔۔۔ جب جب تمہارے قریب آیا ہوں میرے دل کی حالت عجیب ہوجاتی ہے میں تمہیں اپنے احساسات لفظوں میں نہیں سمجھا سکتا" 

ریان نے عرا سے بولتے ہوئے اس کا ہاتھ اپنے دل پر رکھ دیا ریان کا دل اس وقت عرا دل سے بھی زیادہ زور سے دھڑک رہا تھا ریان کی دھڑکنوں کا شور محسوس کرکے عرا بمشکل اپنی آنکھیں کھول پائی ریان کا چہرہ اس وقت اس کے چہرے سے بےحد نزدیک تھا اسے ریان کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہورہی تھی ایک دوسرے کے اتنے قریب آنے پر اُن دونوں کی دھڑکنیں آپس میں مل کر اور زیادہ شور مچانے لگی ریان عرا کے گلابی ہونٹوں کو دیکھ کر مدہوش ہونے لگا

"تمہیں خود پر ناز ہونا چاہیے کہ تمہارا شوہر تمہارے لیے بری طرح پاگل ہے میں ہمیشہ تمہیں اپنے قریب دیکھنا چاہتا ہوں" 

ریان عرا سے بولتا ہوا اس کے ہونٹوں پر جھک گیا جذبات کا یہ عالم تھا کہ وہ اپنے کندھے میں اٹھتے درد کو یا پھر تھوڑی دیر پہلے ہوئے ایکسیڈنٹ کو فراموش کرکے عرا کی ذات میں کھونے لگا لیکن باہر سے آتی عون کے رونے کی آواز نے اُن دونوں کے بیچ ہوئے ملاپ میں خلل ڈالا ریان اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جدا کرتا پیچھے ہوا تو عرا اس کے دور ہونے پر گہری سانس لیتے بےحال ہونے لگی۔۔۔ اسے لگنے لگا تھا آج ریان ہر حد پار کرنے والا ہے اور شاید وہ ایسا کر بھی ڈالتا 

"جاؤ عون کو کمرے میں لے آؤ اس نے کافی دیر سے تمہیں نہیں دیکھا اس لیے رو رہا ہوگا" 

ریان بیڈ پر سے اپنی شرٹ اٹھاتا ہوا اپنے جذبات پر قابو پاکر بولا تو عرا بھی اٹھ کر بیٹھ گئی 

"ریان یہ خون۔۔۔ اُف یہ تمہاری بینڈج ساری کھل چکی ہے"

عرا اس کے ہاتھ کی بینڈیج دیکھ کر شرم و حیا بھولتی ہوئی پریشان ہوکر بولی جو بے احتیاطی کی وجہ سے کُھل چکی تھی اور زخم سے بلیڈنگ ہونا اسٹارٹ ہوچکی تھی 

"پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے میں اسے دیکھ لیتا ہوں تم عون کے پاس جاؤ وہ پریشان ہورہا ہے اور ماں کو ایکسیڈنٹ کے متعلق معلوم نہیں ہونا چاہیے عرا میں اُن کو پریشان نہیں دیکھنا چاہتا" 

ریان کے سمجھانے پر عرا اس کو پانی کے ساتھ پین کلر دیتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی گئی 

****

"کہاں ہے وہ مہارانی اس سے بولو اپنے حجرے سے نکلے۔۔۔ نہ اپنی اولاد کی پرواہ ہے نہ گھر کی فکر، بس منہ اٹھایا اور چل پڑی گھومنے میری شکل کیا دیکھ رہی ہو جاکر بلاؤ اُسے"

مائے نور جو ہسپتال سے آکر خراب موڈ میں گھر کے ملازموں پر برسنا شروع ہوچکی تھی عرا خود ہی بلاوے سے پہلے ہال میں چلی آئی جسے دیکھ کر مائے نور کا منہ حلق تک کڑوا ہوگیا

"کہاں گھومنے پھرنے نکلی ہوئی تھی کچھ خیال ہے، فکر ہے تمہیں اپنی اولاد کی" 

عرا کو آتا دیکھ کر وہ ملازموں کی پروا کیے بغیر اس پر برسنا شروع ہوگئی جس پر عرا آج نہ تو گھبرائی نہ ہی پہلے کی طرح ڈری بلکہ دونوں ہاتھ باندھ کر مائے نور کے قریب آتی ہوئی بولی 

"آپ ہی کے بیٹے کو یاد آرہی تھی میری اس نے مجھے کال کرکے اپنے پاس بلوایا تھا، بتایا تو تھا ریان نے تھوڑی دیر پہلے آپ کو کال پر، پھر آنے کے ساتھ اتنا ہنگامہ کرنے کی کیا ضرورت ہے اور رہی عون کی فکر تو آپ مجھے میرے بیٹے کی فکر کرنے کا موقع دیتی ہی کب ہیں"

عرا کے دھیمے لہجے میں مگر طنزیہ انداز پر پل بھر کے لیے مائے نور چونکی تھوڑی دیر کے لیے وہ کچھ بول نہ پائی عرا کے جملے پر اور انداز پر غور کرنے لگی پھر اسے اچانک غصہ آیا 

"تمہاری اتنی ہمت کہ تم میرے آگے زبان چلاؤ میں پوچھتی ہوں حیثیت کیا ہے تمہاری، اتنی اوقات ہے تمہاری کہ تم یوں میرے سامنے کھڑی ہوکر مجھ سے بات کرو" 

مائے نور غصے میں سرخ ہوتی اس کل کی دبو سی لڑکی کو دیکھنے لگی جو اُس کی اونچی آواز پر سہم سی جاتی لیکن آج وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بات کررہی تھی 

"حیرت ہے آپ کو ابھی تک میری اوقات اور حیثیت کا اندازہ نہیں ہوا میں دو مرتبہ آپ کے اس عالیشان محل میں آپ کے دونوں بیٹوں کی خواہش پر بیوی کی حیثیت سے باری باری لائی گئی ہوں یہ ہے میری حیثیت"

عرا کے جواب پر مائے نور دوسری مرتبہ لاجواب ہوئی تھی وہ غصے میں دانت پیستی وہاں سے جانے لگی اس کا رخ ریان کے کمرے کی جانب تھا 

"ریان اِس وقت ریسٹ کررہا ہے اس نے خاص طور پر تاکید کی تھی کہ اسے کوئی بھی ڈسٹرب نہ کرے" 

عرا کی آواز پر مائے نور کے قدم رکے وہ پلٹ کر عرا کو گھورتی ہوئی دیکھنے لگی وہ کل کی لڑکی اُسے اُسی کے گھر میں اُسی کے بیٹے سے ملنے سے روک رہی تھی 

"میں نے آپ کو روکا نہیں ہے صرف ریان کا میسج دیا ہے آپ چاہے تو جاکر اس سے میری شکایت کرسکتی ہیں سکون اسی کا برباد ہوگا کسی دوسرے کا نہیں" 

عرا کی بات پر مائے نور نے وہاں کھڑے ملازموں کو دیکھا جو آج خود حیرت زدہ سے یہ منظر دیکھ رہے تھے 

"تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے یہاں کوئی تماشہ چل رہا ہے اپنا کام کرو جاکر" 

مائے نور کے ڈانٹنے پر ملازم اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے مائے نور نے خار بھری نظر عرا پر ڈالی اور اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی 

عرا نے شکر ادا کرتے ہوئے لمبا سانس لیا اور خود کو ریلیکس کیا۔۔۔ آج نہ جانے اسے کیا ہوا تھا اتنی جرات اور ہمت اسے آخر کس شے سے ملی تھی کہ وہ مائے نور کے غصے سے ڈرنے کی بجائے اُس کے سامنے بولنے لگی شاید تھوڑی دیر پہلے ریان کے لفظوں نے اُس کو اُس کی اہمیت بتائی تھی یا پھر وہ بھی جیتی جاگتی انسان تھی ایک حد تک ہی اپنے اوپر کی گئی زیادتی کو برداشت کرسکتی تھی تھوڑی دیر میں شمع عون کو گود میں اٹھائے ہال میں آئی جو روتے ہوئے عون کو بہلانے کے غرض سے لان میں لے گئی تھی 

"عرا بھابھی یہ آپ ہی ہیں ناں یا پھر کوئی اور" 

عون کو عرا کی گود میں دیتے ہوئے شمع حیرت زدہ سی عرا سے بولی یعنی اس نے بھی سب کچھ سن لیا تھا شمع کی بات کا عرا نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا خاموش نظروں سے شمع کو دیکھتی ہوئی عون کو اس کی گود سے لینے لگی عون عرا کی گود میں آنے کے بعد اس کے کندھے سے لگتا ہوا ایک مرتبہ پھر سے رونا شروع کرچکا تھا کیونکہ بہت دیر تک اُس کی ماں اُس کی آنکھوں سے اوجھل رہی تھی

"میرا بیٹا۔۔۔ میری جان۔۔۔ اب مما نہیں جائیں گیں عون کے پاس سے۔۔۔۔ بس مما کی جان اب چپ کر جاؤ" 

عرا عون کو پیار کرتی بہلانے لگی عون کے رونے کی وجہ سے اس نے بیڈ روم میں جانے کا ارادہ ترک کردیا وہ ریان کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتی تھی حقیقتاً ریان کو اِس وقت ریسٹ کی ضرورت تھی 

رات ڈنر عرا نے اکیلے ہی کیا نہ تو ریان بیڈ روم سے باہر آیا نہ ہی مائے نور خراب موڈ کے سبب اپنے کمرے سے نکلی مائے نور نے اپنا کھانا اپنے کمرے میں ہی منگوالیا تھا جبکہ شمع نے عرا کو اطلاع دی ریان کمرے میں سو رہا تھا عرا کے کہنے پر شمع مائے نور کو پیغام دے آئی تھی کہ عون آج رات عرا کے پاس ہی سوئے گا 

اُس وقت عرا سوئے ہوئے عون کو گود میں لیے بیڈ روم میں آئی تو اس نے ریان کو گہری نیند میں سوتا ہوا پایا عون کو بےبی کارٹ میں لٹاکر وہ خود بھی ریان کے برابر میں بیڈ پر لیٹ گئی اور سوئے ہوئے ریان کا چہرہ دیکھنے لگی ریان کا چہرہ دیکھتے ہوئے اچانک اسے احساس ہوا آج اس نے سارے دن میں زیاد کے بارے میں ایک بار بھی نہیں سوچا تھا۔۔۔۔ کیا زیاد کی یادوں کو بھلانا اتنا آسان تھا آج سارا دن اس کا دھیان زیاد کی طرف نہیں گیا زیاد اگر اس کے ذہن سے نکلتا جارہا تھا تو وجہ شاید یہی شخص تھا زیاد کا بھائی عرا کی نظر ریان کے ماتھے پر موجود چوٹ کے نشان پر گئی عرا نے آگے ہاتھ بڑھا کر اس نشان کو چھونا چاہا مگر ریان کی نیند نہ ڈسٹرب ہو خود ہی اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور آنکھیں بند کرکے خود بھی سونے کی کوشش کرنے لگی 

صبح ریان کی آنکھ اٹھ بجے کے قریب کھلی عموماً وہ سات بجے اٹھتا تھا کل کی بانسبت آج اس کا شولڈر زیادہ پین کررہا تھا اس لیے جاگنگ کا ارادہ ترک کرکے اٹھنے لگا تو اُس کی نظر اپنے قریب سوئی ہوئی عرا پر پڑی عرا کے جاگنے کا یہی وقت ہوتا تھا لیکن وہ اِس وقت گہری نیند میں سوئی ہوئی تھی نہ جانے کب رات میں اس کا بیڈروم میں آنا ہوا تھا ریان کو یاد نہ تھا 

وہ آگے بڑھ کر عرا چہرے پر جھکا۔۔۔ ریان ابھی تک کنفیوز تھا اس کو سمجھ نہیں آتا تھا عرا اپنے دل میں کیا چھپائے بیٹھی ہے کبھی اس کو لگتا وہ عرا کو اپنے جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے آہستہ آہستہ عرا کا دل اس کی طرف مائل ہورہا ہے تو کبھی ریان کو یہ گمان ہوتا عرا ابھی تک ذیاد کی یادوں میں گم اس کو بھلا نہیں پائی ہے وہ ابھی بھی زیاد کو ہی سوچتی ہے تبھی وہ اس کی قربت میں ابھی تک جھجھک محسوس کرتی ہے۔۔ ریان کو صحیح سے اندازہ نہیں ہو پایا تھا کہ اس کی بیوی کے دل میں کیا تھا لیکن اتنا ریان کو معلوم تھا کل عرا اس کے کہنے پر عمل کرتی صرف اس کی خوشی کی خاطر اس کے پاس آئی تھی حقیقتاً وہ اب بھی وقت چاہتی تھی۔۔۔ ریان نے ساری باتوں کو سوچتے ہوئے معمول کی طرح عرا کے گال پر اپنے ہونٹ رکھے تاکہ جب عرا جاگے اس کو جاگنے کے ساتھ سب سے پہلے اسی کا خیال آئے۔۔۔ وہ بیڈ سے اٹھتا ہوا کارٹ میں سوئے ہوئے عون کے پاس آیا اور جھک کر عون کو پیار کرنے لگا کل سارا دن اس نے عون کو نہیں دیکھا تھا اس لیے اسے عون پر ٹوٹ کر پیار آیا۔۔۔ اس ننھی سی جان میں بھی اس کی اپنی جان بسنے لگی تھی اتنا پیار اس نے شاید ہی زیاد سے کیا ہو جتنا زیاد کا بیٹا اسے عزیز ہوچکا تھا آج اُس کو آفس لازمی جانا تھا اس لیے بناء آہٹ کیے وارڈروب سے کپڑے لیتا ہوا واش روم میں چلاگیا 

****

شمع معمول کی طرح کچن میں موجود ناشتہ تیار کررہی تھی ریان ڈائینگ ہال میں مائے نور کو موجود نہ پاکر اس کے کمرے میں چلا آیا 

"کیسی طبیعت ہے آپ کی کیا ہوا آج ناشتے کا موڈ نہیں ہے" 

ریان مائے نور کے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔ مائے نور کو راکنگ چیئر پر بیٹھا ہوا دیکھ کر پوچھنے لگا وہ جاگ رہی تھی تب بھی ناشتے کی ٹیبل پر موجود ہونے کی بجائے اپنے کمرے میں اس کا ہونا لازمی کوئی بات تھی ریان اس کے سامنے صوفے پر بیٹھ گیا 

"فرصت مل گئی تمہیں ماں کی خبر گیری کرنے کی" 

مائے نور جو کل رات سے عرا کی باتوں پر غصے میں بھری بیٹھی تھی ریان کو دیکھ کر طنزیہ لہجے میں اس سے پوچھنے لگی 

"کل کافی مصروف دن گزرا تھا ماں۔۔۔ سیریسلی آفس سے آنے کے بعد تھکن اتنی زیادہ تھی کہ کب میری آنکھ لگ گئی معلوم ہی نہیں ہوا"

ریان مائے نور کا خراب موڈ دیکھتے ہوئے اپنے ایکسیڈنٹ والی بات کو سرے سے ہی گول کرتا مائے نور کو اپنی مصروفیت کا بتانے لگا 

"اور اس مصروفیت میں بھی بیوی کا دیدار کرنے کے لیے اسے تم نے اپنے پاس بلوالیا" 

مائے نور ریان کی پیشانی پر چوٹ کے نشان کو نظر انداز کرتی چھبتے ہوئے لہجے میں بولی تو ریان مائے نور کا چہرہ دیکھنے لگا جس پر غصہ صاف دکھائی دے رہا تھا 

"بات کیا ہوئی ہے ماں مجھے وہ بتائیں"  

ریان مائے نور کے غصے والے تیور دیکھ کر اسے پوچھنے لگا 

"وہ تم اپنی بد زبان بیوی سے پوچھو کیسے اُس نے میرے آگے زبان چلائی، مجھے تمہارے کمرے میں آنے سے تم سے بات کرنے سے روکا اور کل رات عون کو بھی اس نے اپنے پاس ہی سلایا" 

مائے نور غصے میں آنکھیں دکھاتی ہوئی ریان سے بولی تو ریان گہرا سانس اندر کو کھینچتا ہوا سیدھا ہوکر بیٹھا 

"وہ آپ کے آگے تو کیا کسی کی بھی آگے زبان نہیں چلاسکتی اس کی نیچر ہی نہیں ہے ایسی یہ بات تو آپ خود بھی اچھی طرح جانتی ہیں۔۔۔ میں کل بہت زیادہ تھکا ہوا تھا اور ریسٹ کرنا چاہتا تھا اِس لیے اُس نے میرے خیال سے آپ کو ایسا بول دیا ہوگا تاکہ میں ڈسٹرب نہ ہوں اور ماں عون اُس کا بیٹا ہے اُس کی اولاد وہ۔۔۔ اگر ایک دن اس نے عون کو اپنے پاس سلا لیا تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔۔۔ بڑی بات تو یہ ہے عون کا زیادہ وقت اُس کی بجائے آپ کے پاس گزرتا ہے اور اس بات کی وہ کسی سے شکایت بھی نہیں کرتی اس کا بھی دل چاہتا ہوگا کہ اپنے بیٹے کے ساتھ وقت گزارے۔۔۔ آپ خود وہ وقت یاد کریں جب نانا یا آنی میں سے کوئی مجھے اور زیاد کو اپنے گھر روکنے کے لیے بلاتے تھے لیکن آپ ان دونوں کو یہ کہہ کر ہمیشہ انکار کردیا کرتی تھی کہ آپ کو ہم دونوں کے بغیر رات میں نیند نہیں آتی۔۔۔ ہر ماں کا دل اپنی اولاد کے لیے ایسا ہی ہوتا ہے لیکن عرا آپ کا احساس کرتی ہے کیونکہ آپ اپنا بیٹا کھو چکی ہے وہ آپ کے درد کو سمجھتی ہوئی وہ آپ سے عون کے لیے ضد نہیں کرتی پلیز اس کے لیے دل میں برا خیال مت لایا کریں"

ریان نرمی سے مائے نور کو سمجھانے لگا جس پر وہ چپ رہی لیکن ایسا ہرگز نہیں تھا عرا کے لیے اس کے دل میں غصہ کم ہوگیا ہو 

"یہ ماتھے پر کیسا نشان آیا تمہارے" 

مائے نور ساری باتوں کو ذہن سے جھٹکتی ہوئی ریان کی پیشانی پر لگی چوٹ کے بارے میں اُس سے پوچھنے لگی 

"پاؤں سلپ ہونے کی وجہ سے چوٹ لگ گئی تھی معمولی سی چوٹ ہے کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔۔۔۔ آئیے ناشتہ کرتے ہیں" 

ریان صوفے سے اٹھتا ہوا مائے نور سے بولا تو مائے نور ریان کے پیچھے ڈائینگ ہال کی طرف چل دی 

****

"شمع جاؤ جاکر میرے پوتے کو میرے پاس سے لے آؤ" 

مائے نور دوپہر کے وقت اپنے کمرے کے پاس سے گزرتی ہوئی شمع سے بولی مائے نور کو محسوس ہورہا تھا کہ کل سے ہی عرا اس پر یہ ظاہر کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ عون اس کا بیٹا ہے اسی پر عون کا سب سے زیادہ حق ہے 

"عرا بھابھی تو عون بابا کو باتھ دلوا رہی ہیں عون بابا باتھ لے کر آجائیں گے تو میں آپ کے پاس لےکر آتی ہوں" 

شمع کی بات پر مائے نور کے ماتھے پر شکن پڑی لیکن وہ گھر کے ملازموں کے سامنے کوئی تماشہ نہیں چاہتی تھی اس لیے شمع کو ہاتھ کے اشارے سے وہاں سے جانے کا بولا اور کاریڈور کی طرف چل دی جہاں اسے زیاد کے کمرے کا دروازہ ہلکا سا کھلا ملا مائے نور کے قدم ریان کے کمرے کی بجائے زیاد کے کمرے کی جانب بڑھے دروازے کی جھری سے اسے کمرے کے اندر عرا دکھائی دی جو شاید موبائل کان سے لگا ہے کسی سے بات کررہی تھی زیاد کے کمرے میں عرا کو دیکھ کر مائے نور کو تعجب ہوا 

"کیا شمع نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا کہ عرا عون کو باتھ دلوا رہی ہے اگر عرا یہاں پر موجود ہے تو پھر عون۔۔۔ مائے نور سوچتی ہوئی ریان کے کمرے کی جانب بڑھی جہاں سے اسے عون کے رونے کی آواز آنے لگی لیکن کمرے میں عون موجود نہ تھا مائے نور کی نظروں نے عون کو تلاشنے کے بعد تیزی سے باتھ روم کا رُخ کیا جہاں عون باتھنک ٹب میں لیٹا ہوا بلک بلک رو رہا تھا بےشک ٹب میں پانی نہیں بھرا تھا لیکن مائے نور کو عرا کی لاپرواہی پر غصہ آیا وہ غصے میں عون کو گود میں لیے عرا کے پاس جانے لگی لیکن کچھ سوچ کر اُس کے قدم وہی رک گئے کل رات گھر کے ملازموں کے سامنے عرا کافی کچھ بول رہی تھی آج اسے سب نوکروں کے سامنے سبق سکھانے کا وقت آچکا تھا اور ریان پر بھی وہ بہت کچھ ظاہر کرنا چاہتی تھی یقیناً اس کے ہاتھ یہ ایک اچھا موقع آیا تھا عرا کو نیچے دکھانے کا

****

"شکر ہے خدا کا اس نے کرم کیا بہت اچھا کیا جو تم پھپھو کو وقت پر ہاسپٹل لے گئی۔۔۔ ریان آفس سے آجائے تو پھر میں شام کو چکر لگاتی ہوں" 

موبائل پر سگنل نہ آنے کی وجہ سے عرا جو عجلت میں زیاد کے کمرے میں چلی آئی تھی کیونکہ تزئین کی بار بار کال آنا اس بات کی علامت تھی کہ ضرور کوئی خاص بات تھی جبھی وہ کال کیے جارہی تھی۔۔۔ وہ عون کو باتھنگ ٹپ میں لٹا کر بےدھیانی میں زیاد کے کمرے میں آچکی تھی جہاں وہ زیاد کی زندگی میں تزئین یا اپنی پھپھو سے اکثر بات کیا کرتی تھی اس سے پہلے وہ تزئین کی کال کاٹتی مائے نور کی چیخ و پکار نے اس کو زیاد کے کمرے سے نکلنے پر مجبور کردیا 

"رؤف سے بولو جلدی سے ہاسپٹل کے لیے گاڑی نکالے" تولیے میں لپٹے ہوئے عون کو مائے نور اپنی گود میں چھپائے تیزی سے گھر سے باہر نکلتی ہوئی بولی یہ منظر دیکھ کر اچانک ہی عرا کے ہاتھ پاؤں پھولنا شروع ہوگئے 

"آنٹی کیا ہو گیا ہے عون کو۔۔۔ پلیز مجھے جلدی سے بتائیں۔۔۔ عون کو کیا ہوا ہے اسے مجھے دیں پلیز"  

عرا گھبرائی ہوئی مائے نور کے پاس بھاگتی ہوئی آئی اور اس نے مائے نور سے عون کو لینا چاہا تو مائے نور نے غصے میں اس کا ہاتھ جھٹک کر عرا کو پیچھے کی طرف دھکا دیا 

"خبردار جو اب تم نے اسے چھونے کی کوشش کی میرے بیٹے کو تو مار ہی ڈالا ہے اب اُس کی آخری نشانی بھی چھیننا چاہتی ہو مجھ سے اگر اسے کچھ ہوگیا ناں تو میں تمہیں نہیں بخشوں گی یاد رکھنا یہ بات" 

مائے نور عرا پر چیختی ہوئی بولی اور عون کو خود سے لپٹائے سکندر ولا سے باہر چلی گئی 

"عرا بھابھی آپ عون بابا کو باتھنگ ٹب میں لٹاکر پانی کھلا چھوڑ کر کہاں چلی گئی تھیں"

شمع کی بات سن کر عرا کے پیروں تلے زمین نکل گئی یہ شمع کیا بول رہی تھی 

"ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے ٹب میں پانی تو موجود نہیں تھا نہ ہی میں نے نل کھولا تھا ایسا کیسے ہوگیا۔۔۔ یااللہ میرا بچہ"

شمع کی بات سن کر عرا چکرا کر گرنے لگی تو شمع نے آگے بڑھ کر عرا کو تھام لیا

****

"تمہاری بیوی اس قدر لاپروا اس قدر غیر ذمہ دار ہے دیکھ لو آج اپنی بیوی کی حماقت اپنی آنکھوں سے اگر یہ بچے کو سنبھال نہیں سکتی اس کی صحیح سے دیکھ بھال نہیں کرسکتی تو آخر اس کو ضرورت ہی کیا ہے عون کے کام کرنے کی اب میرے سامنے اپنی بیوی کی طرفداری مت کرنا ریان، تمہاری بیوی اس وقت زیاد کے کمرے میں موجود اس کی یادوں کا سوگ منارہی تھی اگر میں عون کو بروقت نہیں بچاتی تو آج ہم دونوں زیاد کی آخری نشانی بھی کھو بیٹھتے صرف تمہاری بیوی کی وجہ سے" 

ریان کو مائے نور نے اسپتال سے آنے کے بعد گھر بلوالیا تھا جہاں ایک نیا باب کھلا ریان کا منتظر تھا عرا مجرموں کی طرح روتی ہوئی سر جھکائے مائے نور کے کمرے کے دروازے کے باہر موجود تھی اسے اندر آنے کی یا عون کو دیکھنے تک کی اجازت نہ تھی جبکہ ریان مائے نور کے کمرے میں سوئے ہوئے عون پر نظر ٹکائے مائے نور کی ساری باتیں خاموشی سے سنتا جارہا تھا جب وہ مائے نور کے کمرے سے باہر نکلا تو عرا کو وہی کمرے کے باہر موجود پایا 

"ریان" عرا روتی ہوئی ریان کے سینے سے لگ گئی ریان کو کمرے سے باہر آتا دیکھ کر سارے ملازم اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے 

"ریان میں نے جان کر کچھ نہیں کیا میں نے پانی نہیں کھلا چھوڑا تھا مجھے نہیں معلوم یہ سب کیسے ہوگیا میں عون کی قسم کھا کر کہتی ہوں میں بالکل سچ بول رہی ہوں پلیز مجھے ایک مرتبہ میرے بیٹے کو دیکھنے دو آنٹی مجھے اس کو چھونے کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔۔۔ میں بس اسے دور سے دیکھ لوں گی تو مجھے تسلی ہوجائے گی بس ایک مرتبہ عون کو۔۔۔۔ 

عرا ریان کے سینے سے لگی ہوئی رونے کے ساتھ اسے صفائی دیتی ہوئی بار بار عون کو دیکھنے کی ضد کیے جارہی تھی 

"تم زیاد کے کمرے میں کیا کررہی تھی" 

ریان کی آواز پر عرا اس کے سینے سے سر اٹھاتی ہوئی ریان کا چہرہ دیکھنے لگی جیسے وہ اس سوال کا مقصد جاننا چاہ رہی ہو۔۔۔ کیا تھا اس وقت ریان کی آنکھوں میں شکایت یا پھر محض وہ اس سے ویسے ہی سوال کررہا تھا عرا ریان کا چہرہ دیکھتی ہوئی بناء کچھ بولے وہاں سے جانے لگی اس کا رخ باہر دروازے کی طرف تھا تب ریان نے اس کا بازو پکڑا 

"کہاں جارہی ہو" 

ریان اس کو دیکھتا ہوا سنجیدگی سے پوچھنے لگا 

"ُپھپھو کے گھر۔۔ آج اُن کو" 

عرا اس سے پہلے جملہ مکمل کرتی ریان ترش لہجے میں اس کی بات کاٹتا ہوا بولا 

"مزید کوئی بھی بےوقوفی کرنے کی ضرورت نہیں ہے بیڈروم میں جاؤ"  

ریان کا لہجہ سختی لیے ہوئے تھا عرا ریان کا چہرہ دیکھنے لگی جو اس وقت غصہ ضبط کرتے ہوئے سکندر ولا سے باہر جارہا تھا جبکہ عرا سُست قدم اٹھاتی بیڈ روم کی جانب بڑھ گئی

****

گھڑی رات کے گیارہ بجا رہی تھی جب ریان اپنے کمرے میں آیا تو عرا کو سوتا ہوا پایا اس نے ہاتھ آگے بڑھ کر عرا کا بیڈ سے نیچے لٹکا ہوا ہاتھ پکڑ کر اور اس کے سینے پہ رکھنا چاہا تو ریان کو اس کے بدن میں حرارت سی محسوس ہوئی 

"عرا آنکھیں کھولو" 

ریان عرا کی پیشانی چھوتا ہوا بیڈ پر عرا کے قریب بیٹھ کر اسے جگانے لگا عرا نے ریان کی آواز پر اپنی آنکھیں کھولی جو بخار کی شدت سے سرخ ہورہی تھی 

"ریان۔۔ عون، وہ میرا بیٹا معلوم نہیں" 

عرا نقاہت زدہ آواز میں بولی ریان نے عرا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا 

"عون بالکل ٹھیک ہے اس کو کچھ نہیں ہوا وہ سکون سے سو رہا ہے تم اس کے لیے پریشان مت ہو، تم ٹھیک نہیں ہو تمہیں بخار ہورہا ہے تم نے رات کا کھانا بھی نہیں کھایا نہ چلو تھوڑی سی ہمت کرو اٹھ کر بیٹھو پہلے کھالو" 

ریان نے بولنے کے ساتھ عرا کو سہارا دیتے ہوئے خود ہی اٹھایا۔۔۔ چند گھنٹے پہلے والی اجنبیت کہیں غائب ہوچکی تھی اس کا غصہ جھانک کی مانند بیٹھ گیا تھا وہ پہلے کی طرح کا احساس کرنے والا اور فکر کرنے والا بن چکا تھا

"ریان میرا یقین کرو میں سچ بول رہی ہو پانی کا نل میں نے نہیں کھولا ٹب میں پانی کیسے آگیا میں نہیں جانتی"

عرا ریان کو نرم پڑتا دیکھ کر ایک مرتبہ پھر سے بولی وہ ریان کے دل میں اپنے لیے بدگمانی نہیں چاہتی عرا کی بات سن کر ریان نے اس کے وجود کو اپنے حصار میں لے لیا 

"مجھے تم پر پورا یقین ہے تم نے ایسا کچھ نہیں کیا ہوگا جس سے عون کو نقصان پہنچے۔۔۔ اب ایسا بالکل نہیں سوچنا کہ میں تم پر غصہ کرسکتا ہوں یا پھر تم سے ناراض ہوسکتا ہوں اور عالیہ پھپھو بھی گھر آگئی ہیں ہسپتال سے۔۔ تمہیں ان کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے" 

ریان نے عرا سے بولتے ہوئے آخری جملے پر عرا کی آنکھوں میں حیرت دیکھی تو مزید بولا 

"تھوڑی دیر پہلے تزئین کی میرے پاس کال آئی تھی وہ بتارہی تھی کہ پھپھو کو انجئینا کا اٹیک آیا تھا لیکن اب وہ ٹھیک ہیں کل تک تمہارا بخار اتر جائے گا ہم دونوں اُن کو دیکھنے چلیں گے۔۔۔ میں شمع سے جاکر بولتا ہوں وہ تمہارے لیے کھانا لے آئے"

ریان عرا سے بولتا ہوا بیڈ سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گیا 

****

"کون سے ہسپتال لےکر گئے تھے عون کو" 

سامنے کھڑے رؤف سے ریان نے پوچھنے کے بعد رؤف سے ڈاکٹر کا نام بھی پوچھا تاکہ اصل حقائق اس کے سامنے آئیں

"مجھے کال کرکے ان فارم کیوں نہیں کیا تم نے اُسی وقت" 

ریان نے رؤف سے دوسرا سوال کیا 

"بیگم صاحبہ نے منع کیا تھا کہ آپ پریشان ہو جائیں گے بیگم صاحبہ خود بہت پریشان تھیں اور عون بابا کی حالت دیکھ کر میں بھی گھبرا گیا تھا اس لیے نہیں بتا سکا آپ کو"

رؤف ریان کے تیور دیکھ کر کچھ پریشان سا ریان کو بتانے لگا 

"یہ تمہاری آخری غلطی ہے رؤف جو میں معاف کررہا ہوں آئندہ کوئی بھی ایمرجنسی ہو کسی بھی قسم کی بات ہو تم مجھے سب سے پہلے انفارم کرو گے، اب تم جاسکتے ہو" 

ریان شمع کو آتا دیکھ کر رؤف کو نیکسٹ ٹائم کے لیے وارن کرتا وہاں سے جانے کے لیے بولا 

"دوپہر میں تم نے خود اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا عون باتھنگ ٹپ میں ڈوبا ہوا ہاتھ پر مار رہا تھا"

رؤف کے جانے کے بعد ریان شمع سے سوال کرنے لگا جس پر شمع نفی میں سر ہلاتی ہوئی بولی 

"نہیں جی میں نے اپنی آنکھوں سے تو نہیں دیکھا مگر اس وقت بیگم صاحبہ سخت گھبرائی ہوئی تھیں انہوں نے ہی مجھے روتے ہوئے بتایا۔۔۔ عون بابا اس وقت ان کی گود میں ٹاول میں لپٹے ہوئے تھے اور بری طرح رو رہے تھے۔۔۔ ان کے بتانے پر میں خود گھبرا گئی اور بھاگتی ہوئی رؤف کو بلانے لگی"

ریان غور سے شمع کی بات سنتا ہوا کچھ سوچ کر اس سے پوچھنے لگا 

"عرا کیا کررہی تھی اس وقت زیاد کے کمرے میں اور کمرے کی چابی میں نے تمہیں صفائی کرنے کے بعد کمرے کو واپس لاک کرنے کے لیے دی تھی تو پھر کمرہ ان لاک کیوں تھا زیاد کا" 

ریان کی بات پر شمع گھبرا گئی 

"میں نے عرا بھابھی کو کمرے میں جاتے ہوئے تو نہیں دیکھا تھا لیکن جب وہ زیاد بھائی کے کمرے سے باہر آئی تو اُن کے ہاتھ میں اپنا موبائل تھا مجھے نہیں معلوم جی عرا بھابھی کمرے میں کس سے بات کررہی تھی یا پھر کیا کررہی تھی اور کمرے کی صفائی کے بعد دوسرے کاموں میں لگ کر مجھے یاد نہیں رہا کہ میں دوبارہ کمرہ لاک کردو اس کے لیے میں آپ سے معافی چاہتی ہوں" 

شمع اپنی غلطی مان کر شرمندہ ہوتی بولی

"جاؤ جاکر عرا کو روم میں کھانا دے کر آؤ اور اس کو یہ میڈیسن کھانے کے بعد دے دینا"

ریان شمع کو میڈیسن دیتے ہوئے مائے نور کے کمرے میں آگیا جہاں مائے نور آرام سے پرسکون نیند سو رہی تھی عون کارڈ میں لیٹا ہوا اپنے ہاتھ پاوں چلا رہا تھا ریان کو دیکھ کر عون مسکرانے لگا ریان نے خود بھی اسمائل کرتے اس کو آہستہ سے گود میں اٹھالیا وہ عون کو پیار کرتا ہوا وہی صوفے پر بیٹھ گیا ریان جانتا تھا عون مدر فیڈ لیے بغیر نہیں سوتا تھا یہی وجہ تھی عون کے جاگنے کی، وہ عون کے ننھے منھے سے ہاتھوں کی بند مھٹی کو چومنے لگا

"ریان میں نے اُسے اُس کی پسند کی شادی کی ایسی سخت سزا دی۔۔۔۔ میں نے اپنے بیٹے کو خوش نہیں ہونے دیا اس سے جھوٹ تک بولا کہ۔۔۔ طارق نے اس رات میرے ساتھ۔۔۔ میں نے جھوٹ اس لیے بولا تھا تاکہ وہ اپنی بیوی کو چھوڑ دے" 

مائے نور کو سوئے ہوئے دیکھتے ریان کو مائے نور کی بولی ہوئی بات یاد آنے لگی وہ بات جو زیاد کے جانے کے بعد پچھتاوے کی صورت وہ ریان سے شئیر کرچکی تھی

"آج ایک مرتبہ پھر اسی طرح آپ نے جھوٹ بولا ہے ماں لیکن میں آپ کے اِس جھوٹ کو نہ تو آپ کے سامنے ظاہر کر کے آپ کو شرمندہ دیکھ سکتا ہوں نہ عرا کو اصل بات بتاکر اس کی نظروں میں آپ کا مقام اور مرتبہ کم کرسکتا ہوں لیکن آپ نے آج جو بھی کیا وہ صحیح نہیں تھا عرا کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی ہے آپ نے"

ریان سوئی ہوئی مائے نور کو دل میں مخاطب کرتا بولا اور عون کو تھوڑی دور کے لیے عرا کے پاس لے جانے لگا تاکہ عرا کو بھی عون کا چہرہ دیکھ کر اطمینان آجائے

****

"تو پھر فائنلی تم نہیں جارہی میرے ساتھ" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا سنجیدہ سا ایک مرتبہ پھر پوچھنے لگا وہ تھوڑی دیر پہلے عرا کو اس کی پھپھو سے ملوا کر لایا تھا کل صبح اُس کی شارجہ کی فلائٹ تھی میٹنگ کے سلسلے میں اسے شارجہ جانا تھا اور وہ عرا کو اپنے ساتھ لےکر جانا چاہ رہا تھا جس کے لیے عرا صبح سے ہی ٹال مٹول کررہی تھی

"میں کیا کرو گی وہاں جاکر صرف تین دن کی تو بات ہے تم ہوکر آجاؤ ناں" 

عرا ریان کے کپڑے تہہ کرکے بیگ میں رکھتی ہوئی ریان سے بولی

"تین دن تمہارے لیے ہیں جو مجھے دیکھے بغیر تم آسانی سے گزار سکتی ہو لیکن میرے یہ تین دن تمہیں دیکھے بغیر کیسے گزرے گیں اس کا تمہیں اندازہ نہیں جبھی ایسے بول رہی ہو" 

ریان اسے بولتا ہوا عرا کو دیکھنے لگا جس پر عرا گھور کر ریان کو دیکھنے لگی 

"میرے سامنے یوں زیادہ اداس ہونے کی ایکٹنگ مت کرو تم شارجہ آفس کے کام سے جارہے ہو کوئی ہنی مون منانے کے لیے نہیں" 

عرا آخری جملہ بول کر خود ہی جھینپ گئی اور فوراً سر کو نیچے جھکاکر بیگ کی زپ بن کرنے لگی جبکہ ریان اس کی بات پر ایک دم ہنسا 

"میں تو یہی چاہ رہا تھا کہ دونوں کام ایک ساتھ ہی ایک ٹور میں نبھٹالوں میٹنگ بھی ہوجائے گی اور تمہارے ساتھ چلنے پر ہنی مون بھی ویسے یہ ائیڈیا بالکل بھی برا نہیں ہے تو پھر کیا خیال ہے" 

وہ صوفے سے اُٹھ کر عرا کو اپنے حصار میں لیتا ہوا شرارت سے عرا کو دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا

"میرا ایسا کوئی خیال نہیں ہے تم اپنے خیالات بھی فی الحال اپنی میٹنگ تک اور آفس کے کام تک ہی محدود رکھو" 

وہ ریان کے حصار سے نکلتی ہوئی اسے مشورہ دے کر وہاں سے جانے لگی

"مجھے اصل وجہ بتاؤ میرے ساتھ نہ چلنے کی، تم عون کی وجہ سے نہیں جارہی کیا یہی ہے اصل بات یا پھر کچھ اور" 

ریان کی بات پر عرا پیچھے پلٹ کر ریان کو دیکھنے لگی جو چہرے پر نرم سی مسکراہٹ لیے اُسی کی جانب دیکھ رہا تھا۔۔۔ اُس کی مسکراہٹ یہی ظاہر کررہی تھی وہ اس کے دل میں چھپی اصل بات جان کر بھی اس سے خفا نہیں ہونے والا تھا

"اگر تم یہ سمجھ رہے ہو عون کے علاوہ کوئی دوسری وجہ ہوسکتی ہے تو ایسا نہیں ہے کیا تم عون کو ساتھ لےکر نہیں جاسکتے ہو"

عرا ریان کے قریب آکر آئستہ آواز میں بولی۔۔۔ مائے نور اسے کل سے عون کے پاس نہیں آنے دے رہی تھی لیکن اس کا بیٹا اسی چھت کے نیچے اُس کی انکھوں کے سامنے تھا یہ اطمینان عرا کے لیے کافی تھا۔۔۔ عرا چاہ رہی تھی ریان اس کے ساتھ ساتھ عون کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلے جبکہ وہ خود شام میں سن چکی تھی ریان کی اسی بات پر مائے نور نے ریان کو اچھی خاصی باتیں سنائی تھی وہ عون کو کسی صورت سکندر ولا سے باہر بھیجنے کو تیار نہ تھی 

"تم عون سے زیادہ پیار کرتی ہو یا پھر مجھ سے ہے۔۔۔ ہے تو یہ کافی بچگانہ سا سوال اس کا جواب بھی میں جانتا ہوں لیکن میں تمہارے منہ سے سننا چاہتا ہوں"

ریان عرا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

"جب جواب جانتے ہو تو پھر پوچھ کیوں رہے ہو ویسے بھی ہر ماں اپنے بچے کو ہی دنیا میں سب سے زیادہ پیار کرتی ہے۔۔۔ ویسے اگر یہ سوال میں تم سے کرو تو تم کیا جواب دو گے تم مجھے زیادہ پیار کرتے ہو یا پھر عون سے"

عرا کے پوچھنے پر ریان نے دوبارہ اس کے گرد بازووں کا حصار بناکر اسے اپنی پناہوں لےلیا

"تمہیں کیا لگتا ہے میں کس سے زیادہ پیار کرتا ہوں تمہیں یا پھر عون کو" 

ریان محبت بھرے لہجے میں عرا سے پوچھنے لگا تو عرا سوچ میں پڑ گئی 

"جواب ایسا مشکل بھی نہیں ہے جو یوں سوچنے بیٹھ گئی ہو میری آنکھوں میں جھانک کر دیکھو جواب تمہیں آسانی سے مل جائے گا" 

ریان نرم لہجے میں عرا سے دوبارہ بولا تو عرا اس کی آنکھوں کو غور سے دیکھنے لگی جہاں اسے اپنا کا عکس صاف دکھائی دے رہا تھا عرا مسکرائی

"کیا تم مجھے عون سے بھی زیادہ پیار کرتے ہو" 

وہ آئستگی سے نظریں جھکاتی ہوئی دھڑکتے دل کے ساتھ ریان سے پوچھنے لگی 

"اُف میرے خدا یہ خوش فہمی" 

ریان نے جس انداز میں جملہ بولا عرا خفا ہوکر اس کو دیکھتی ہوئی ریان کے حصار سے نکلنے لگی لیکن ریان نے اُس کی یہ کوشش ناکام کردی اور جھکتا ہوا عرا کے کان میں بولا 

"میری جان میں تمہیں عون سے یا پھر عون کو تم سے دور نہیں کرسکتا اس لیے جدائی کا کڑوا گھونٹ خود پیتا ہوا تین دن کے لیے تم سے دور جارہا ہوں، دعا کرنا جیسے تمہارے تین دن آسانی سے گزر جائیں ویسے ہی میرے بھی یہ دن تمہیں دیکھے بغیر آسانی سے گزر جائیں۔۔۔ رہی بات زیادہ پیار کرنے کی تو تم اور عون دونوں ہی میری زندگی کا اہم حصہ ہو تم دونوں کے بغیر میری زندگی اب ادھوری ہے" 

ریان اس کے کان میں بولتا ہوا بالوں پر ہونٹ رکھ کر عرا سے الگ ہوا 

"زخم دکھاؤ اپنا اب بہتر ہے آج بینڈج کروائی تھی تم نے"

عرا کو اچانک سے اس کے ہاتھ پر لگی چوٹ یاد آئی وہ خود سے ریان کی آستین اوپر کرتی ہوئی دیکھنے لگی 

"اتنی فکر مت کیا کرو میری کہیں مجھے یہ خوش فہمی نہ لے ڈوبے کہ میری بیوی مجھ سے سچ میں محبت کرنے لگی ہے"

ریان اپنی آستین نیچے کرتا ہوا بولا تو عرا اسے گھورتی ہوئی کمرے سے باہر جانے لگی 

"یار سنو ہنی مون شارجہ میں نہ سہی یہی بنالیتے ہیں۔۔۔ میرا مطلب آج کی رات۔۔۔ 

ریان کی لو دیتی نظریں اور ادھورا جملہ عرا کو شرم سے پانی کر گیا ریان نے عرا کے چہرے کو حیا سے سرخ ہوتا دیکھا اور اس کو اپنی جانب کھینچا 

"تم پاگل تو نہیں ہوگئے ہو صبح چھ بجے کی تمہاری فلائٹ ہے دو گھنٹے پہلے تمہیں نکلنا ہوگا ابھی تھوڑی دیر آرام کرلو" 

عرا ریان سے اپنا آپ چھڑاتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔ ریان ڈھیلے ڈھالے انداز میں بیڈ پر تھوڑی دیر آرام کرنے کے غرض سے لیٹ گیا مگر اس کا ذہن ابھی تک یہی سوچ رہا تھا کل عرا زیاد کے کمرے میں آخر کیا کررہی تھی۔۔۔ زیاد کا کمرہ اب اس نے دوبارہ لاک نہیں کیا تھا 

****

"ہاں ہاں عون بھی ٹھیک ہے اور میں بھی ٹھیک ہوں بس تم ہماری فکر چھوڑو اور جلد سے جلد واپس آجاؤ تمہیں یاد ہے زیاد مجھے اکیلا چھوڑ کر کہیں دور جانے سے اوائڈ کرتا تھا بےشک تمہارا آفس کا کام ایسا آگیا ہے جسے تم اگنور نہیں کرسکتے لیکن ابھی صرف ایک دن گزرا ہے اور مجھے تمہاری فکر ہورہی ہے" 

مائے نور موبائل فون کان سے لگائے چیئر پر بیٹھتی ہوئی ریان سے بولی

"ارے ہاں بھئی عون تھوڑی دیر پہلے عرا کے ہی پاس تھا میں کوئی جلاد تھوڑی ہوں جو بلاوجہ ہی بچے کو ماں سے دور رکھو گی تمہیں یہاں کی ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے بےفکر رہو۔۔۔ میں اپنی میڈیسن بھی وقت پر لے رہی ہوں بس تم اپنے کھانے پینے کا دھیان رکھنا اوکے ٹیک کیئر"

مائے نور ریان سے بات کرکے اپنا موبائل ایک سائیڈ پر رکھتی ہوئی عون کی تلاش میں کمرے سے باہر نکلی 

"شمع او شمع میں نے تمہیں عون کو ڈائپر چینج کرنے کے لیے دیا تھا کہاں پر ہے عون" 

مائے نور ماتھے پر بل لیے کچن میں موجود شمع سے پوچھنے لگی جو اس وقت کھانا بنانے میں مصروف تھی

"وہ جی میں کام میں مصروف تھی تو عرا بھابھی نے کہا کہ عون بابا کا ڈائپر وہ خود چینج کردے گی تو میں نے عون بابا کو انہیں دے دیا"

شمع کی بات سن کر مائے نور نے غصے میں شمع کو دیکھنے لگی مائے نور کی خوانخوار نظروں کو دیکھ کر شمع کو اپنی غلطی کا احساس ہوا وہ جلدی سے دوبارہ بولی 

"پرسوں سے ہی ایسی ترستی نظروں سے عون بابا کی طرف دیکھے جارہی تھیں اس لیے میں نے سوچا تھوڑی دیر کے لیے اپنی اولاد کو سینے سے لگاکر خوش ہوجائے گیں عون بابا بھی اُن کی گود میں آکر ایسے مسکرائے جارہے تھے بس جی ابھی لےکر آتی ہوں عون بابا کو آپ کے پاس"

شمع مائے نور کے کڑے تیوروں کو دیکھتی ہوئی بولی تو مائے نور غصے میں چلائی

"بکواس بند کرو۔۔۔ اور اپنی حد میں رہو اس گھر میں تمہاری حیثیت ملازمہ کی ہے یہ بات تمہیں اپنے ذہن میں رکھنی چاہیے کس نے حق دیا کہ تم میرے پوتے کو اس فضول سی لڑکی کو دے آؤ، تمہاری طبیعت تو میں بعد میں ٹھیک کرتی ہوں پہلے اس مظلوم بنی ماں کی خبر لے کر آؤ" 

مائے نور شمع کو غصے میں دھتکارتی ہوئی وہاں سے ریان کے کمرے کی جانب بڑھ گئی

"مما کی جان اِنا پالا میرا بیٹا انی پالی سی اسمائل ہے میری جان کی"

عرا بیڈ پر لیٹے ہوئے عون پر جھکی ہوئی اس سے باتیں کررہی تھی عون عرا کو باتیں کرتا دیکھ کر اپنے ننھے سے ہاتھ پاؤں چلاتا ہوا مسکرا رہا تھا  تبھی اچانک مائے نور کمرے کا دروازہ کھول اندر آگئی اسے دیکھ کر عرا کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی وہ اٹھ کر مائے نور کے سامنے کھڑی ہوئی 

"کس کی اجازت سے تم میرے پوتے کو یہاں لے کر آئی ہو"

مائے نور عرا کا چہرہ دیکھ کر غراتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی 

"آپ کا پوتا پہلے میرا بیٹا ہے اس کو اپنے پاس رکھنے کے لیے مجھے کسی کی اجازت درکار نہیں"

عرا چند دن پہلے کی طرح ہمت کرتی ہوئی بولی تو مائے نور نے آگے بڑھ کر سے اس کا منہ اپنی مٹھی میں دبوچ لیا 

"یہ جو تم ریان کی شے ملنے پر میرے سامنے اچھلنے لگی ہو ناں یاد رکھنا میں ریان کی ماں ہوں اگر اپنی پہ آجاؤ تو میرے سامنے ریان کی بھی نہیں چلتی تم جیسی چیونٹی کو تو میں یونہی مسل کر رکھ دوں گی اگر مجھ سے ٹکر لینے کی کوشش تو۔۔۔ اگر تم سکندر ولا میں موجود ہو تو ریان کی ضد یا خواہش پر نہیں صرف زیاد کے بیٹے کی وجہ سے میں تمہیں اپنے اس گھر میں برداشت کررہی ہوں اور اب جب تک میں نہیں چاہو گی تم عون کو ہاتھ تک نہیں لگاؤ گی اگر تم نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی تو میں تمہارا وہ حشر کروں گی جو تم نے خوابوں میں بھی نہیں سوچا ہوگا" 

مائے نور عرا کو آنکھیں دکھا کر وارن کرتی ہوئی پیچھے بیڈ پر دھکیل چکی تھی اس نے عون کو گود میں لے کر عرا کا موبائل بھی اٹھالیا اور کمرے سے باہر نکل گئی 

"آج رات کو اپنی بھابھی کو کھانا دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے زبان کچھ زیادہ ہی چلنے لگی ہے ایک رات بھوکی رہے گی تو عقل خود ٹھکانے آجائے گی" 

روتے ہوئے عون کو کندھے سے لگاتی ہوئی مائے نور شمع سے بولتی ہوئی اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی 

****

"ایسے کیوں خاموش بیٹھی ہو" 

زیاد جو تھوڑی دیر پہلے افس سے گھر آیا تھا عرا کو یوں خاموش دیکھ کر ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کرتا ہوا اس سے پوچھنے لگا عرا جو انتظار میں تھی کے زیاد اس سے اس کی خاموشی کی وجہ پوچھے گا فوراً سے بولی 

"آج شام میں آنٹی کی فرینڈز آئی تھیں زیاد آنٹی نے اپنی فرینڈز کے سامنے ہی مجھے۔۔۔

عرا کی پوری بات سننے سے پہلے ہی زیاد تنگ آتا ہوا بولا 

"ایک تو انسان آفس سے تھکا ہوا گھر آتا ہے کہ کچھ سکون کے پل نصیب ہو لیکن تمہارے رونے شروع ہوجاتے ہیں آج ماں نے یہ کردیا آج ماں نے وہ بول دیا تم تھکتی نہیں ہو یار شکایتیں کرکے" 

زیاد جو پہلے ہی چڑچڑا ہورہا تھا عرا کے کہنے پر الٹا اس پر برس پڑا یہ جانتے ہوئے بھی کہ زیادتی لازمی مائے نور کی جانب سے کی گئی ہوگی 

"تمہارے سامنے اپنے رونے نہیں روؤں تو پھر کس کے سامنے روؤں تمہیں میرا شکایت کرنا برا لگ رہا ہے اور آنٹی جو میرے ساتھ اکثر زیادتی کرتی ہیں وہ تمہیں نظر نہیں آتا" 

عرا زیاد کی بات پر افسوس کرتی ہوئی بولی جس پر زیاد مزید چڑ گیا 

"تم بتاؤ پھر کیا کروں اپنی ماں کے ساتھ، جاکر ان سے لڑنے بیٹھ جاؤ تمہاری خاطر۔۔۔ کیا ان کی غلطی پر اُن کو غلط نہیں بولتا یا میں تمہاری طرفداری نہیں کرتا ان کے سامنے، لیکن ہر وقت تو ایسا نہیں ہوتا کہ میں اپنی ماں کو سناتا ہی رہوں وہ ماں ہیں یار میری۔۔۔۔ اور سسرال میں تو یہ سب چلتا ہی رہتا ہے لڑکیاں برداشت بھی کرتی ہیں تھوڑا تم بھی کرلیا کرو نہیں تو میں تمہارے اور ماں کے چکر میں پاگل ہوجاؤ گا یقین کرو ابھی ان کے سامنے جاؤ گا تو میری شکل دیکھ کر ان کا بھی یہی رونا شروع ہوجائے گا تمہاری بیوی یہ تمہاری بیوی وہ،  کبھی کبھی تو محسوس ہوتا ہے بہت بڑی غلطی کردی میں نے شادی کر کے"

زیاد اتاری ہوئی ٹائی کو بیڈ پر پھینکتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا 

ایسا نہیں تھا کہ اس رات زیاد اس سے خفا رہا ہو یا پھر اپنے رویے کی عرا سے بعد میں معافی نہ مانگی ہو لیکن زیاد کی باتوں نے اسے کافی کچھ سمجھا دیا تھا عرا پرانی باتوں کو ذہن سے نکالتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی دوپہر سے ہی اس نے مائے نور کے ڈر سے کمرے سے باہر قدم نہیں نکالا تھا اب رات کے وقت جب مائے نور عون کو لیے اپنے کمرے میں جاچکی تھی تو عرا بھوک سے پریشان ہوکر کچن میں آگئی

لیکن کچن میں اس کو اپنے کھانے لائک کچھ نظر نہ آیا اور فریج لاک دیکھ کر عرا کو رونا آگیا سُست قدم اٹھاکر عرا اپنے کمرے میں آگئی جہاں شمع پہلے سے ہی موجود تھی 

"تم اپنے کوارٹر میں نہیں گئی ابھی تک" 

عرا کے پوچھنے پر شمع نے جلدی سے ہاتھ میں پکڑا پیکٹ ٹیبل پر رکھ کر بیڈ روم کا دروازہ بند کیا 

"کیا کررہی ہیں بھابھی نوکری سے نکلوائیں گی مجھ غریب کو بیگم صاحبہ نے آج اپنی نگرانی میں محدود کھانا بنوایا تھا اور بچا ہوا کھانا فریج میں رکھ کر فریج لاک کرنے کو کہا یہ کھانا میں نے باہر سے آپ کے لیے اپنے بھائی سے منگوایا ہے تاکہ آپ خالی پیٹ نہ سوئے" 

شمع کی بات سن کر عرا کو ڈھیر سارا رونا آگیا 

"بڑا غصہ ہے جی بیگم صاحبہ کے رویے پر آپ کو شروع دن سے ہی ناحق پریشان کر رکھا ہے انہوں نے اور آج تو پہلی مرتبہ مجھ کو بھی میری اوقات یاد کروائی ہے خدا کا کوئی خوف ہی نہیں ان کو آپ ضرور یہ ساری باتیں ریان بھائی کے واپس آنے پر اُن کو بتائیے گا" 

شمع عرا کو آنسو صاف کرتے دیکھ کر بولی 

"ریان کو یہ سب بتانے سے کیا ہوگا روز روز اسی طرح کے حالات دیکھ کر مرد بھی اُکتا جاتا ہے۔۔۔ وہ بھی اُکتا جائے گا سوری آج میری وجہ سے تمہیں آنٹی سے ڈانٹ پڑ گئی" 

عرا شمع کو دیکھتی ہوئی بولی 

"یعنی بیگم صاحبہ اتنا غلط کررہی ہیں عون بابا کو آپ کے پاس رہنے نہیں دیتی آج کھانا دینے سے بھی منع کردیا اور آپ یہ سب کچھ ریان بھائی کو نہیں بتائیں گیں حیرت ہے جی آپ کے صبر اور برداشت پر" 

شمع حیرت زدہ ہوکر عرا سے بولی جو انتظار میں تھی عرا کچھ بولے گی لیکن عرا کو چپ دیکھ کر شمع دوبارہ بولی 

"اچھا جی کھانا کھالیے گا میں چلتی ہوں بیگم صاحبہ نے مجھے اس وقت یہاں دیکھ لیا تو میری ٹانگیں توڑ ڈالے گیں"  

شمع بولتی ہوئی عرا کے کمرے سے نکلی عرا نے اسے کھانے کا شکریہ کہہ کر کمرے کا دروازہ بند کردیا 

"ریان پلیز جلدی سے واپس آجاؤ" بھوک نہ جانے کہاں اڑ چکی تھی عرا ریان کی سائیڈ ٹیبل پر رکھی ہوئی تصویر کو دیکھتی ہوئی مخاطب ہوئی ابھی ایک ہی دن گزرا تھا اور اس کو ریان کی یاد آنے لگی تھی اس کا موبائل بھی مائے نور کے پاس موجود تھا ورنہ وہ ریان کو کال کرلیتی 

****

"یہ لو بات کرو ریان سے رات سے بار بار کال آئے جارہی ہے اس کی" 

مائے نور عرا کے کمرے میں آتی ہوئی بےزار سے لہجے میں بول کر عرا کو موبائل پکڑانے لگی۔۔۔ عرا نے اپنا موبائل لیتے ہوئے مائے نور کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں تنبہی واضح تھی 

"کیا ہوگیا یار کل رات سے کال کررہا ہوں نہ میری کال ریسیو کررہی ہو نہ ہی میرے میسج کا رپلائی کررہی ہو کیا ایک ہی دن میں بھول گئی ہو مجھے" 

عرا کی آواز سنتے ہی ریان اس سے شکوہ کرتا ہوا بولا

"موبائل سائلنٹ موڈ پر تھا تو دھیان ہی نہیں گیا موبائل پر، ذہن میں آیا ہی نہیں کہ تمہاری کال آسکتی ہے بس ابھی موبائل پر نظر پڑی تمہاری کال آرہی تھی تو ریسیو کرلی"

عرا مائے نور کی موجودگی میں بات بناتی ہوئی ریان سے بولی ورنہ ریان کی آواز سن کر عرا کا دل چاہ رہا تھا وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے اور اسے جلدی واپس آنے کا بول دے  

"موبائل پر دھیان نہیں گیا مطلب میری طرف بھی تمہارا کل سے دھیان نہیں گیا۔۔۔ یعنی تم نے مجھے ایک پل کے لیے بھی یاد نہیں کیا اور یہاں تو یہ عالم ہے کہ تمہیں دیکھے بغیر میرا وقت ہی نہیں گزر رہا صرف تمہاری تصویر دیکھ کر گزارہ کررہا ہوں۔۔۔ عرا کیمرہ آن کرو یار مجھے دیکھنا ہے تمہیں"

ریان کی فرمائش سن کر عرا نے مائے نور کو دیکھا جو اس کے سر پر کھڑی کڑے تیوروں کے ساتھ اسے گھورے جارہی تھی

"فضول کی باتیں چھوڑو یہ بتاؤ میٹنگ کیسی رہی تمہاری" 

عرا مائے نور کی موجودگی میں ریان سے بات کرتے ہوئے ہچکچارہی تھی اس لیے ریان کی باتوں کو اگنور کر کے اسے دوسرے ٹاپک پر لے آئی

"مطلب تمہارے نزدیک میری باتیں فضول ہیں، مانا تمہیں مجھ سے یوں اتنی جلدی انسیت نہیں ہوسکتی مگر میرے جذبات کا احساس تو کرسکتی ہو جھوٹے منہ ہی سہی ایک مرتبہ بول دو کہ تمہیں بھی میری یاد آرہی تھی میں اس جھوٹ پر ہی خوش ہوجاؤ گا" 

ریان کی باتیں اس وقت اسے مشکل میں ڈالنے لگی

"ہر بات پر بچوں کی طرح ایکٹ مت کرو اچھا یہ بتاؤ واپس کب آرہے ہو"

عرا جھنجھنلاتی ہوئی پہلو بدل کر ریان سے واپس آنے کا پوچھنے لگی 

"تمہیں کیا فرق پڑتا ہے میرے واپس آنے پر میں یہاں رہو یا پھر نیویارک چلا جاؤں تمہیں کون سا میری پروا ہے" 

ریان اسے شکوہ کرتا ہوا بولا شاید وہ عرا سے دور جانے کے بعد اس کی توجہ کا طلب گار تھا مگر عرا مائے نور کی موجودگی میں چاہ کر بھی ریان سے کھل کر بات نہیں کر پارہی تھی عرا نے بےچارگی سے مائے نور کو دیکھا جو اب بےزار سے انداز میں گھڑی میں ٹائم دیکھے جارہی تھی 

"ریان ہم بعد میں بات کرلیتے ہیں ابھی تھوڑی پرابلم ہے" 

عرا دھیمے لہجے میں ریان سے بولی 

"نہیں مجھے تم سے ابھی بات کرنی ہے اور تم مجھ سے بات کرو گی کیوکہ میں تم سے بات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ اگر تم نے مجھ سے بات نہیں کی تو میں تم سے ناراض ہوجاؤ گا اور اگر میں تم سے ناراض ہوگیا تو یاد رکھنا عرا میں بہت برا ناراض ہوتا ہوں" 

ریان کا لب و لہجہ بالکل سنجیدہ تھا عرا عجیب کشمکش میں پڑگئی اس سے پہلے عرا ریان سے کچھ بولتی مائے نور نے عرا سے موبائل چھین کر کال کاٹ دی جس پر عرا حیرت سے منہ کھولے مائے نور کو دیکھنے لگی 

"آپ نے اس کی کال کیوں کاٹ دی وہ سمجھے گا میں اس سے بات نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی مجھے اس کی ناراضگی کی کوئی پرواہ ہے پلیز مجھے صرف دو منٹ اس سے بات کرلینے دیں" 

عرا نے مائے نور سے اپنا موبائل لینا چاہا تو مائے نور نے بری طرح اس کا ہاتھ جھٹک دیا 

"میرے سامنے زیادہ تڑپنے کی ضرورت نہیں ہے بےشرم کہیں کی، کچھ شرم باقی بچی ہے تو ڈوب مرو۔۔۔ پہلے شوہر کی آنکھیں بند ہوتے ہی اسی کے بھائی سے عاشقیاں لڑا رہی ہے بےحیا اور وہ بےشرم کیسے مرے جارہا ہے اس لڑکی کے لیے جو پہلے اس کے بھائی کی عزت رہ چکی ہے۔۔۔ تم نے اپنی اس معصوم شکل سے میرے دونوں بیٹوں کو بےوقوف بنایا ہے ایک تو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے اور دوسرا پورا اُلو بن چکا ہے میری ایک بات کان کھول کر سن لو اگر تم نے ریان کو میرے خلاف ورغلایا یا اسے میرے خلاف پٹیاں پڑھائی تو یاد رکھنا میں تم پر اس گھر کی چھت تنگ کردو گی" 

مائے نور عرا کو باتیں سنا کر اس کا موبائل اپنے ساتھ لے گئی مائے نور کی باتیں سن کر عرا کو بےتحاشہ رونا آیا مائے نور کی آواز اس قدر بلند تھی کہ گھر کے اندر تمام ملازموں نے بھی مائے نور کی ساری باتیں سنی ہوگی شرمندگی کے مارے عرا سے کمرے سے باہر نہیں نکلا گیا 

****

"سچ میں عرا نے مجھے یاد نہیں کیا اور مجھے لگنے لگا تھا میری موجودگی اس کے لیے تھوڑی بہت سہی مگر معنی رکھنے لگی ہے۔۔۔ اس کا دل بدلنے لگا ہے لیکن میری کال کاٹ کر اس نے یہ ثابت کردیا اسے میری ناراضگی کی پروا نہیں۔۔۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے وہاں شمع یا کوئی دوسرا موجود ہو

وہ میٹنگ ختم ہونے کے بعد اسی ہوٹل میں بیٹھا عرا کے بارے میں سوچنے لگا

"او مائے گاڈ ریان سکندر یہ تم ہو مجھے یقین نہیں آرہا اپنی آنکھوں پر" 

ایلکس حیرت اور خوشی سے ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتی ریان سے بولی تو ریان بھی وہاں ایلکس کو دیکھ کر بری طرح چونکا

"اٹس رئیلی سرپرائز فار می تم یہاں شارجہ میں کیسے"

ریان ایلکس کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتا ہوا اپنی کرسی سے اٹھ کر اس کے سامنے کھڑا ہوا ریان کے کھڑے ہونے پر ایلکس آگے بڑھ کر اسے ملی ایلکس کے یوں گلے لگنے پر پہلی مرتبہ ایسا ہوا تھا کہ ریان کو عجیب محسوس ہوا تھا 

"صرف شارجہ میں ہی نہیں میرا تو پاکستان آنے کا بھی پروگرام ہے لیکن اچھا ہوا تم سے آج ملاقات ہوگئی تم نیویارک سے کیا گئے ہم سارے دوستوں کو ہی بھول گئے کسی سے کوئی کانٹیکٹ بھی نہیں کیا اور شاید اپنا نمبر بھی چینج کرلیا یہ صحیح بات نہیں" ایلکس ریان سے شکوہ کرتی ہوئی بولی ریان کے اشارے پر ہی وہ اس کے ٹیبل پر بیٹھ گئی 

"تمہیں بالکل اندازہ نہیں میری لائف ایک دم کیسے چینج ہوئی" ریان ایلکس کو زیاد کی ڈیتھ اور پھر عرا سے اپنی شادی کے بارے میں بتانے لگا

"اتنا سب کچھ ہوگیا تمہاری لائف میں اور تم نے اتنی بڑی ذمہ داری بھی قبول کرلی مگر اپنے دوستوں کو نہیں چھوڑنا تھا دوستو اچھے برے وقت کے ساتھ ہی ہوتے ہیں"

ایلکس کی بات پر ریان ہلکا سا مسکرایا 

"دوستوں کو چھوڑا نہیں تھا موبائل ڈیمج ہوگیا تھا میرا۔۔۔ سارے کانٹیکٹس بھی اسی میں موجود تھے اس لیے تم لوگوں سے دوبارہ کنیکٹ نہیں ہو پایا ویسے میں نے ساری ذمہ داریاں زور زبردستی یا کسی کے فورس کرنے پر قبول نہیں کی میں بہت خوش ہوں اپنی لائف میں اپنی وائف عرا کے ساتھ"

ریان عرا کا نام لیتے ہوئے مسکرایا تو ایلکس ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"جس طرح تم اپنی وائف کا نام لیتے ہوئے اسمائل دے رہے ہو لگتا ہے تمہیں محبت ہوگئی ہے اس سے" 

ایلکس کی بات پر ریان ایک مرتبہ پھر مسکرایا اسے وہی دن یاد آیا جب پاکستان جانے سے پہلے ایلکس اور وہ محبت کے ٹاپک پر بات کررہے تھے 

"وہ اپنے اندر ایسی کشش رکھتی ہے کہ مجھے اسے دیکھ کر ہی محبت ہوگئی تھی وہ سچ میں محبت کرنے کے قابل ہے تم جب پاکستان آؤ گی اس سے ملو گی تو تمہیں بھی اس سے مل کر خوشی ہوگی"

ریان ایلکس سے باتیں کرتا ہوا کافی کا سپ لینے لگا ساتھ ہی ریان نے ایلکس سے اس کا اور باقی سارے دوستوں کے نمبر بھی لے لیے

"وہ تو میں اب ضرور ملوں گی عرا سے، دیکھتے ہیں بھئی آخر وہ کون سی لڑکی ہے جس نے ریان سکندر کو اپنا دیوانہ بنادیا" 

ایلکس مسکراتی ہوئی بولی اور کافی کا مگ ٹیبل پر رکھ کر اپنا بجتا ہوا موبائل دیکھنے لگی

"تم نے بتایا نہیں کہ تمہارا یہاں پر کیسے آنا ہوا اور تمہاری لائف کیسی گزر رہی ہے کیا چل رہا ہے آج کل" 

ایلکس نے اپنا موبائل بیگ میں رکھا تو ریان اس سے اسی کے بارے میں پوچھنے لگا ریان کی بات سن کر ایلکس مسکرائی

"جیسے تمہاری لائف میں بہت ساری چینجز آئی ہیں ایسے ہی میری لائف میں بھی بہت ساری چینجز آئی ہیں لیکن تمہارے سارے سوالوں کا جواب میں ابھی نہیں پاکستان آکر دو گی ابھی مجھے ضروری کام سے جانا ہوگا بعد میں ملتے ہیں"

ایلکس ریان سے بولتی ہوئی اسے حیران چھوڑ کر وہاں سے اٹھ کر چلی گئی 

****

دوسرا دن بھی بند کمرے میں گزر چکا تھا رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ اس کے کمرے میں ہی پہنچا دیا گیا باہر سے آتی عون کے قلقہاریوں کی آواز یا پھر رونے کی آواز پر بھی عرا کمرے سے باہر نہیں نکلی اس وقت اسے شدت سے انتظار تھا کہ کل صبح کا سورج جلد طلوع ہو اور ریان کی سکندر ولا میں آمد ہو کیونکہ اس کی آمد پر ہی عرا کیا اس بلاوجہ کی سزا کا اختتام ہوتا مگر رات تھی کہ گزر کے ہی نہیں دے رہی تھی رات کے ایک بجے کے قریب اسے مین گیٹ پر گاڑی کے ہارن کی آواز سنائی دی عرا ایک دم بیڈ سے اٹھ کر پھرتی سے کمرے کی کھڑکی کی جانب گئی ٹیکسی سے نیچے اترتے ریان کو دیکھ کر عرا کا دل زور سے دھڑکا وہ صبح کی بجائے رات میں ہی آگیا تھا عرا ریان کو دیکھ کر کمرے سے بھاگتے ہوئے ہال میں آگئی اور تیزی سے ہال عبور کرتی وہ دروازے تک پہنچی تھی کہ باہر سے دروازے خود کھلا سامنے کھڑا ریان عرا کا دروازے پر دیکھ کر پل بھر کے لیے چونکا عرا جو ریان کو اپنے سامنے کھڑا دیکھ کر ساکت ہوئی تھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور آگے بڑھ کر ریان کے سینے سے لگ گئی عرا کا یہ عمل دیکھ کر ریان خود بھی حیران رہ گیا 

"تم بہت برے ہو ریان، انسان کو اس قدر غیر ذمہ دار اور لاپرواہ نہیں ہونا چاہیے کوئی اس طرح اپنی فیملی کو چھوڑ کر دور چلا جاتا ہے آئندہ تم کہیں پر نہیں جاؤ گے ورنہ میں تم سے بات نہیں کرو گی" 

عرا ریان کے سینے سے لگی اس سے بولی وہ یہ نہیں بول سکی کہ اس کی غیر موجودگی کیسے اس گھر میں اس کی ذات کے لیے سزا بن گئی تھی عرا کی بات سن کر ریان نے  ہاتھ میں پکڑا سوٹ کیس نیچے رکھتے ہوئے اپنے دونوں بازو عرا کی کمر پر باندھے 

"کل کال پر تو کوئی بالکل ہی اجنبی اور بے پروا سا بنا ہوا تھا تو پھر یہ آج اچانک سے کیا ہوگیا۔۔۔ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا میری بیوی میرا اتنی بےصبری سے انتظار کر رہی ہے اور نہ ہی مجھے امید تھی کہ تم میرا اتنا خوبصورت ویلکم  کرو گی یہ دو دن کی دوری تمہیں میرے قریب لے آئی ہے لو یو سو مچ ڈارلنگ اب بول بھی دو ان دو دنوں میں تم نے مجھے مس کیا" 

ریان نے عرا سے بولتے ہوئے اپنے دونوں بازوؤں سے اس کی کمر پر گرفت کو مزید سخت کیا۔۔۔ کل کال کے بانسبت اس قدر عرا میں چینجنگ دیکھ کر ریان اندر سے خوش ہوا 

"انفارم بھی نہیں کیا تم نے مجھے اپنے آنے کا اور تم تو کل آنے والے تھے ناں" 

ہال میں کھڑی مائے نور کی آواز پر ریان نے ایک دم عرا کی کمر سے اپنے دونوں بازو ہٹائے وہی عرا بھی مڑ کر مائے نور کو دیکھ کر سٹپٹائی اور شرمندہ ہوتی ہوکر پیچھے ہوئی ساتھ ہی اس نے اپنا سر نیچے جھکا لیا 

"کیا کرتا آپ کی اس قدر یاد آرہی تھی آفیشلی ڈنر کو چھوڑ کر آج رات کی فلائٹ سے ہی آپ کے پاس آگیا" 

ریان مائے نور سے بولنے کے ساتھ چلتا ہوا اس کے پاس آیا اور اپنے دونوں بازو مائے نور کے کندھے پر رکھتا ہوا نرمی سے اس سے اس کا حال پوچھنے لگا لیکن مائے نور چھبتی ہوئی نظروں سے سر جھکائے کھڑی عرا کو دیکھ کر ریان سے بولی 

"اگر تم سچ میں میرے لیے واپس آئے ہو تو تمہیں سب سے پہلے میرے کمرے میں آکر مجھ سے ملنا چاہیے تھا لیکن شادی کے بعد اکثر بیٹوں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں آج دیکھ لیا" 

مائے نور ریان کے ہاتھ پیچھے کرتی ہوئی مسکرا کر جتانے والے انداز میں بولی 

"اس بات کا کیا مطلب ہوا ایسا کیوں سوچ رہی ہیں آپ۔۔۔ ماں آپ عرا اور عون۔۔۔ آپ تینوں ہی میری فیملی ہیں اپنی اپنی جگہ سب کی ذات امپورٹنٹ ہوتی ہے جو آپ کی اہمیت اور رتبہ ہے وہ کسی دوسرے کا نہیں اگر آپ ایسی سوچ ذہن میں لائے گیں تو مجھے ہرٹ کریں گیں"

ریان کے بولنے پر مائے نور اس کو دیکھ کر طنزیہ مسکرائی اور خاموشی سے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی عرا نے سر اٹھا کر دیکھا ریان افسوس سے مائے نور کو جاتا ہوا دیکھ رہا تھا تھوڑی دیر پہلے اس کے چہرے پر جو خوشی چھائی ہوئی تھی اب وہ غائب ہوچکی تھی

"تم روم میں جاؤ رات کافی ہو چکی ہے ریسٹ کرلو میں ماں کے پاس ہوں تھوڑی دیر کے لیے" 

عرا نے ریان کو بولتے سنا اپنا سوٹ کیس وہی چھوڑ کر مائے نور کے کمرے کی جانب بڑھ گیا عرا خالی نظروں سے ہال کو دیکھنے لگی اور بیڈ روم میں چلی آئی تین گھنٹے کے انتظار کے باوجود جب ریان کمرے میں نہیں آیا تو عرا کمرے سے باہر نکلی اور مائے نور کے کمرے کے پاس پہنچی اندر سے کوئی بھی باتوں کی آواز نہیں آرہی تھی عرا نے بےحد آئستگی سے کمرے کا دروازہ کھولا تو جھری سے کمرے کے اندر کا منظر واضح نظر آیا عون کارٹ کے اندر موجود سو رہا تھا جبکہ ریان بھی مائے نور کے بیڈ پر اس کے قریب لیٹا ہوا اپنی ماں کو مناتے مناتے شاید تھکن کی وجہ سے وہی سو چکا تھا جبکہ مائے نور ریان کے قریب بیڈ کے کراؤن سے ٹیک لگائے آنکھیں بند کیے بیٹھی تھی اس کا ایک ہاتھ اپنی گود میں اور دوسرا ہاتھ ریان کے بالوں پر موجود تھا

عرا کو سامنے بیٹھی اس عورت کی خودغرضی اور بےحسی پر شدید غصہ آنے لگا یہ عورت اس سے اپنے بیٹے کو تو دور رکھتی ہی تھی اب اس سے اس کا بیٹا بھی چھین چکی تھی۔۔۔ لیکن عرا برداشت کرنے کے علاوہ اور کر بھی کہہ سکتی تھی وہ اپنا غصہ ضبط کرتی واپس بیڈ روم میں چلی گئی 

"میرے بیٹے کو گنجا کرکے اس ساری پرسنیلیٹی خراب کردی عون کی دادو نے۔۔۔ اِتنا بڑا ظلم ہوگیا میرے پیچھے میرے بچے پر، یہ کا ہوگیا عون کے ساتھ۔۔۔ عون اپنے ڈیڈ سے باتیں کررہا ہے۔۔۔ ڈیڈ کا پالا پالا سا بیٹا۔۔۔

رات مائے نور کے روم میں گزارنے کے بعد صبح ریان عون کو اپنے ساتھ بیڈروم میں لے آیا وہ اپنے بیڈ پر موجود، بیڈ پر لیٹے ہوئے عون کو پیار کرتا ہوا اس سے باتیں کررہا تھا عرا بھی بیڈروم میں موجود سفری بیگ سے ریان کے کپڑے اور چیزیں نکال رہی تھی، تھوڑی تھوڑی دیر بعد وہ ریان اور عون پر نظر ڈالتی پھر اپنے کام میں لگ جاتی عون اچھے موڈ میں اپنے ہاتھ پاؤں چلاتا ہوا ریان کو بھرپور رسپونس دے رہا تھا اتفاق سے آج مائے نور کی فرینڈز گھر پر آگئی تھی اس وجہ سے مائے نور کا دھیان عون کی طرف نہیں گیا تھا ورنہ عرا کو نہیں لگ رہا تھا اب مائے نور کبھی عون کو اس کے پاس بھی آنے دے گی

"اے وہاں اتنی دور کیوں کھڑی ہو اتنی دیر سے یہاں آؤ ناں"

ریان اب عرا کی جانب متوجہ ہوتا اس سے بولا تو عرا خاموشی سے ریان کے پس چلی آئی ریان نے عرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سامنے بیڈ پر بھٹا دیا

"اتنچی چپ چپ کیوں ہو، کیا ناراض ہو مجھ سے" 

جب سے ریان کمرے میں آیا تھا وہ اسی طرح خاموش تھی ریان کو لگا شاید رات میں کمرے میں نہ آنے کی وجہ سے عرا اُس سے ناراض ہوگی اس لیے اس سے پوچھنے لگا

"کیا مجھے تم سے ناراض ہونا چاہیے"

عرا ریان کو دیکھتی اس سے الٹا پوچھنے لگی کیا اسے بھی کل رات مائے نور کی طرح ریان سے ناراض ہوجانا چاہیے تھا

"اگر تمہارا دل کررہا ہے کہ تمہارا شوہر تمہیں منائے تم اُسے نخرے دکھاؤ وہ تمہارے ناز اُٹھائے تو میں ریڈی ہوں تم ناراض ہوجاؤ میں بہت پیار سے تمہیں منالوں گا"

ریان عرا کا چہرا دیکھتا ہوا اسے ناراضگی پر منانے کی آفر کرتا ہوا بولا تو عرا نے مسکرا کر نفی میں سر ہلا کر اسے منع کردیا

"تم گھن چکر ہوجاؤ گے آگر میں بھی ناراض ہوگئی تو، عون کا باتھ لینے کا ٹائم ہوگیا ہے لاؤ اسے شمع کو دے آتی ہوں"

عرا عون کو دیکھتی ہوئی ریان سے بولی 

"شمع کیوں باتھ دے گی تمہیں عون کو خود احتیاط سے باتھ دینا چاہیے، عون شمع کی نہیں تمہاری ذمہ داری ہے" 

ریان عرا کی بات پر اعتراض کرتا بولا بےشک شمع بھی ایک ذمہ دار ملازمہ تھی مگر اپنے چھوٹے بچے کے لیے کسی دوسرے پر ڈیپینڈ کرنے والی بات اس کو پسند نہیں تھی

"آنٹی اس ذمہ داری سے مجھے آزاد کرچکی ہیں اُن کے خیال میں جتنی احتیاط اور اچھے طریقے سے شمع عون کو باتھ دے سکتی ہے میں نہیں دے سکتی ویسے شمع بس تھوڑی سی ہیلپ کرتی ہے آنٹی عون کو خود ہی باتھ دلوا دیتی ہیں"

عرا ریان کو بتاتی ہوئی تھوڑی اداس لگی جس کو محسوس کرکے ریان ایک پل کے لیے خاموش ہوا پھر بولا

"میرے پیچھے ماں کا رویہ تم سے ٹھیک رہا"

ریان عرا کا بجھا ہوا چہرا دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ عرا کے ہاتھ پہ رکھ دیا

"آنٹی کا رویہ میرے ساتھ شروع دن سے جیسا تھا تمہارے پیچھے بھی ویسا ہی رہا، اب اس بات پر افسوس نہیں ہوتا مجھے" 

عرا کے بولنے پر ریان خاموش ہوگیا وہ ریان کے ہاتھ کے نیچے سے اپنا ہاتھ نکالتی ہوئی عون کو اٹھانے لگی تبھی وہ بولا

"چلو آج ہم دونوں مل کر عون کو باتھ دلوا دیتے ہیں" 

ریان عرا سے بولتا ہوا عون کے شرٹ کے ننھے ننھے بٹن کھولنے لگا 

"نہیں رہنے دو آنٹی مائنڈ نہ کر جائے پھر وہ خفا ہوگیں"

عرا ریان کو منع کرتی ہوئی بولی

"یار اس میں برا لگنے والی کیا بات ہے ماں سے میں بات کرلوں گا جاؤ ذرا مساجنگ آئل لےکر آؤ آج عون کے ڈیڈ اپنے بیٹے کو خود باتھ دیں گے مگر اس سے پہلے مساج ہوگا میرے ہیرو کا" 

ریان عون کی شرٹ اور ٹراؤزر اتار کر ایک سائیڈ پہ رکھ چکا تھا ساتھ ہی اس نے اے سی بھی بند کردیا عون ڈائپر میں موجود بیڈ پر لیٹا اپنے ہاتھ پاؤں چلانے لگا ریان جھک کر اس کو پیار کرنے لگا۔۔۔ عرا کو مساجنگ آئل شمع سے منگوانا پڑا جو مائے نور کے کمرے میں موجود تھا عون کا آدھے سے زیادہ سامان اب مائے نور کے کمرے میں ہی موجود تھا 

"شمع فٹافٹ عون بابا کا باتھنک ٹپ، شیمپو، ڈائپر، ٹاول، لوشن اور کپڑے ساری چیزیں یہاں لےکر آجاؤ"

شمع ریان کا آرڈر سن کر دوبارہ مائے نور کے کمرے میں چلی گئی 

"ایسے مساج نہیں کرو تھوڑا نرم ہاتھوں سے کرو ورنہ ابھی رو جائے گا دکھاؤ میں کرکے بتاتی ہوں" 

ریان کے مساج کرنے پر عون کے چہرے پر رونے والے اثار نمایاں ہونے لگے جنہیں دیکھ کر عرا ریان سے بولی 

"اوکے پھر یہاں میری جگہ بیٹھ کر کرو یہاں سے اینگل صحیح بنے گا" 

ریان اپنی جگہ چھوڑ کر دور بیٹھتا ہوا بولا تو عرا ریان کی جگہ پر بیٹھ گئی عون کی عرا پر نظر پڑتے ہی عون اس کو دیکھ کر ایک دم مسکرانے لگا 

"ارے یار دیکھو تمہیں کیسے اسمائل دے رہا ہے سالے کو اتنی دیر سے اپنے باپ کی شکل بری لگ رہی تھی"

ریان عون پر مصنوعی غصہ کرتا بولا تو عرا اس کی لینگویج پر ریان کو گھورتی رہ گئی جس کی پرواہ کیے بغیر ریان عرا کو دیکھ کر بولا 

"ویسے ماں اگر اتنی خوبصورت ہوگی تو بیٹے کا کیا باپ کا بھی ہر وقت اسمائل دینے کا ہی دل چاہے گا" 

ریان کی بات پر ایک پل کے لیے عرا کے مساج کرتے ہاتھ رکے اس نے نظر اٹھاکر ریان کی طرف دیکھا مگر ریان بےبی آئل سے عون کے سر پر نرم انگلیوں سے مساج کرنے میں مصروف تھا ریان نے دوبارہ سے عرا کو دیکھا تو وہ بہت آہستگی سے عون کے سینے پر ہلکے ہاتھ سے آئل سے مساج کرتی ہوئی باری باری اس کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر اسے ایکسرسائز بھی کروا رہی تھی، عون مسلسل عرا کو دیکھ کر مسکراتا ہوا ہاتھ پاؤں چلاکر خوشی کا اظہار کررہا تھا

"تمہیں معلوم ہے شوہر کی خدمت گزار بیوی کو جنت میں اللہ تعالی اعلٰی درجہ دیتا ہے" 

ریان کچھ سوچ کر عرا کو دیکھتا ہوا اسے بتانے لگا 

"تو کیا میں تمہارے کام نہیں کرتی ہوں"

ریان کی بات پر عرا الٹا اس سے پوچھنے لگی

"کام تو کرتی ہو مگر اِس طرح کا مساج ابھی تک نہیں دیا تم نے اپنے اِن خوبصورت ہاتھوں سے، جب تم مجھے بالکل اسی طرح فل باڈی مساج دو گی تب میں تمہاری خدمت کو خدمت مانوں گا" 

ریان عرا کو دیکھتا ہوا بولا تو اس کی بات پر عرا کا چہرہ سرخ پڑنے لگا مگر دوسرے ہی پل اس نے اپنے چہرے کے تاثرت بالکل سنجیدہ کرلیے 

"ہر وقت فضول کی باتیں کرنا کسی معقول انسان کی پہچان نہیں ہوتی" 

عرا ریان کو ٹوکتی ہوئی سنجیدگی سے بولی

"تمہیں کس نے کہہ دیا کہ میں معقول انسان ہوں ویسے بھی بیوی سے محبت کرنے والا بندہ کسی دوسرے کو معقول لگتا بھی نہیں ہے اور جب تم بیٹے کو مساج دے سکتی ہو تو اس کے باپ کو مساج دینے میں کیا حرج ہے میری اس خدمت پر تم جنت کماؤ گی، مان لو" 

ریان عرا کے سنجیدہ موڈ کو خاطر میں لائے بغیر بولتا ہوا عون کے پاس ہی لیٹ گیا 

"اپنی بیوی کو تنگ کرنے والے انسان کے بارے میں بھی اللہ نے بہت کچھ کہا ہے کیا وہ نہیں پڑھا تم نے" 

عرا ریان کو دیکھتی ہوئی بولی ساتھ وہ عون کو مساج بند کرچکی تھی کیونکہ جتنی دیر وہ عون کو مساج دیتی اتنی دیر ریان اپنی باتوں سے اس کو تنک کرتا

"کون کافر تنگ کرسکتا ہے اپنی پیاری سی بیوی کو۔۔۔ تنگ تو تم مجھے کرتی ہو کبھی خوابوں میں آکر تو کبھی حقیقت میں جاگتے ہوئے اور اس وقت بھی تم مجھے تنگ ہی کررہی ہو"

ریان نے بولتے ہوئے عرا کے بالوں کی چھوٹی سی لٹ جو شولڈر سے آگے آئی ہوئی تھی ہلکے سے اپنی طرف کھینچی تو عرا بےاختیار ریان کے چہرے پر جھکی ریان مزید قریب سے عرا کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگا جس پر عرا بےساختہ اس سے نظریں چرانے پر مجبور ہوگئی مگر پیچھے نہ ہوسکی کیوکہ اس کے بال ابھی بھی ریان کے ہاتھ میں موجود تھے ریان سیریس ہوکر عرا کو دیکھنے لگا

"جاننا چاہو گی تم مجھے میرے خوابوں میں آکر کس طرح تنگ کرتی ہو اور پھر میں بدلے میں تمہارے ساتھ کیا کرتا ہوں، میں وہی سب کرتا ہوں جو تم مجھے جاگتے میں نہیں کرنے دیتی وہ سارے کام میں خواب میں کرلیتا ہوں" 

ریان کی بات سن کر عرا کے کانوں کی لوہے سرخ ہونے لگی

"عون یہی موجود ہے پلیز میرے بال چھوڑو" 

عرا کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا وہ اس کی باتوں پر کیا بولے تو ریان کو عون کی موجودگی کا پتہ دینے لگی

"جب عون یہاں موجود نہیں ہوتا تب کون سے تم عون کے باپ کو ایسے قربت کے مواقع فراہم کرتی ہو۔۔ سنو اب ایسے صرف خوابوں میں ممکن نہیں ہوگا خواب کی بجائے حقیقت میں، میں تمہیں تنگ کرنے کا مائنڈ بنا چکا ہوں" 

ریان سنجیدگی سے بولتا ہوا عرا کو مزید اپنی جانب جھکاکر اس کے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھنے کے بعد عرا کا چہرا غور سے دیکھنے لگا عرا ابھی تک اس پر جھکی ہوئی تھی وہ اٹھ نہ سکی کیونکہ اس سے پہلے ریان اپنے بازو کی مدد سے اسے حصار میں لے چکا تھا

"تم بھول رہے ہو تمہیں عون کو باتھ دلانا ہے" 

عرا ریان کی قربت سے اس کی نظروں سے نروس ہوتی ریان کو یاد کروانے لگی

"پہلے تم مجھے یوں تنگ کرنا بند کرو ورنہ آج عون کو باتھ دلوانے کا پروگرام کینسل کرکے میں کوئی دوسرا پروگرام نہ شروع کردو" 

ریان نے عرا کے چہرے سے نظریں ہٹاکر گہری نظروں سے جہاں کا جائزہ لیا تو عرا سر جھکا کر اپنی قمیض کے گلے کو دیکھنے لگی جو جھکنے کی وجہ سے بےشرمی کا سبب بنا ہوا تھا وہ جھٹکے سے اٹھ بیٹھی کیونکہ ریان کی نظریں اس کو بےپناہ تنگ کرنے پر تلی تھی

"بیوٹی فل" 

عرا کی کمر اور اس کی جسم کی بناوٹ جو ایک بچے کے بعد بھی ویسی تھی ریان کے منہ سے بےساختہ نکلا

"کیا؟؟" دوپٹے سے خود کو کور کرتی وہ ناسمجھی کے عالم میں ریان کے بڑبڑانے پر اس سے پوچھنے لگی 

"کچھ نہیں پھر کبھی بتاؤ گا"

ریان اس پر سے اپنی نظریں ہٹاتا ہوا بولا۔۔۔ ورنہ عرا اس کے دیکھنے کے انداز پر مزید نروس ہوجاتی۔۔۔ اتنے میں شمع عون کا تمام سامان لے آئی اور تھوڑی دیر ہونے پر معذرت کرنے لگی 

"اچھا ہوا شمع تم نے آنے میں دیر لگادی ورنہ تمہارے جلدی آنے پر آج میں تمہیں نوکری سے فارغ کردیتا" 

ریان کی بات سن کر شمع پریشان ہوکر ریان کو دیکھنے لگی۔۔۔ جو اب بالکل سنجیدگی سے عون کو گود میں لیے واش روم کی جانب بڑھ رہا تھا

"اتنا سیریس مت لیا کرو ریان کی باتوں کو، تم جاؤ آنٹی کی فرینڈز آئی ہیں تمہیں وہاں ٹائم دینا چاہیے" 

عرا شمع کو پریشان دیکھ کر اس سے بولی اور خود بھی واش روم کی جانب بڑھ گئی تاکہ عون کو باتھ دلوانے میں ریان کی ہیلپ کرسکے 

**** 

"عون کو فیڈ کروا دو عرا اسے اب نیند آرہی ہے"

رات کے وقت عون کو جمائیاں لیتا ہوا اور رونے والی شکل دیکھ کر ریان عون کو اپنے ساتھ بیڈ روم میں لاتا ہوا عرا سے بولا آج سارا دن عون کا ریان کے پاس گزرا تھا

"لاؤ میں اسے شمع کو دے آتی ہوں"

عرا عون کو ریان کی گود سے اپنی گود میں لیتی ہوئی بولی تو ریان عرا کے جملے پر حیرت ذدہ سا اُس کو دیکھنے لگا

"عجیب بات کررہی ہو میں تمہارے پاس کیوں لایا ہوں، شمع تھوڑی فیڈ کروائے گی عون کو"

ریان کی بات سن کر عرا بری طرح سٹپٹا گئی

"کیا الٹا سیدھا بول رہے ہو، میرا مطلب ٹاپ فیڈ سے ہے" 

عرا ریان کو دیکھ کر اس کی غلط فہمی دور کرتی ہوئی بولی

"لیکن ڈیلی رات کو سونے سے پہلے تم عون کو فیڈ دیتی ہو پھر عون ماں کے پاس جاتا ہے ناں"

جو روٹین وہ تین مہینوں سے دیکھتا آرہا تھا ریان اس کے مطابق عرا سے بولا

"دو دن سے عون ٹاپ فیڈ لے رہا ہے"

عرا ریان کو دیکھتی ہوئی اتنا ہی بولی وہ اسے یہ نہیں بتاسکی کہ اُس کی غیر موجودگی میں وہ اپنے بیٹے کو گود میں لینے کے لیے ترس گئی تھی

"اور ایسا کیوں ہورہا ہے بتانا پسند کرو گی"

یہ بات شاید ریان کو پسند نہیں آئی تھی تبھی وہ عرا سے پوچھنے لگا 

"شاید آنٹی کو یہی لگتا ہے کہ مدر فیڈ کی بجائے ٹاپ فیڈ عون کے لیے زیادہ فائدے مند ہے۔۔۔ تم پلیز مجھ سے اِس ٹاپک پر بات مت کرو جاکر آنٹی سے خود پوچھ لو"

عرا اب کی بار جھنجھلاتی ہوئی ریان سے بولی تو ریان سوچنے پر مجبور ہوا اس کی پیچھے سکندر ولا میں کیا چلتا رہا ہے

"اوکے میں ماں سے خود پوچھ لیتا ہوں لیکن تم ابھی عون کو اپنا فیڈ دو۔۔۔ اس کی ہیلتھ کو لےکر میں کوئی کمپرومائز نہیں کرسکتا"

ریان عرا سے بولتا ہوا کمرے سے باہر جانے کے بجائے وہی صوفے پر بیٹھ کر اپنا موبائل دیکھنے لگا جبکہ عرا جھجھکتی ہوئی اپنا دوپٹہ نیچے ڈھلکا کر عون کو فیڈ کروانے کی کوشش کرنے لگی جس کے لیے عون تیار نہ تھا

"تم بلاوجہ ضد کررہے ہو اس کی عادت اب ختم ہوچکی ہے یہ اب میرا فیڈ نہیں لے رہا ریان"

عرا پریشان ہوتی ریان سے بولی تو ریان موبائل وہی رکھ کر عرا کے پاس چلا آیا  

"دو دن میں ایسے کوئی عادت ختم نہیں ہوجاتی فیڈر تو نہیں ملے گا اس وقت، کب تک نہیں لے گا فیڈ دوبارہ کرواؤ"

ریان عرا سے بولتا ہوا وہی عرا کے سامنے بیڈ پر بیٹھ گیا جب اس نے عرا کا پھیلا ہوا دوپٹہ ایک سائیڈ پر کیا تو عرا اس کی حرکت پر ایک دم بوکھلا گئی وہ خود عون کے سر کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر اسے فیڈ لینے کے لیے مجبور کرنے لگا تھوڑی ضد کے بعد روتے ہوئے عون نے فیڈ کرنا شروع کردیا جبکہ عرا ریان کے سامنے بالکل خاموش سی سر کو نیچے جھکائے بیٹھی تھی 

"تم نے مجھے صبح کیوں نہیں بتایا کہ عون تمہارا فیڈ نہیں لے رہا۔۔۔ دو دن گھر سے دور رہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تم مجھے کچھ نہ بتاؤ۔۔۔ میں ابھی ماں سے بھی پوچھو گا کہ انہوں نے کیا سوچ کر منع کیا آئندہ عون کی طرف سے لاپرواہی میں بالکل برداشت نہیں کرو گا اور تم مجھے چھوٹی سے چھوٹی بات بتاؤ گی" 

ریان عرا کا جھکا ہوا سر دیکھ کر سنجیدگی سے بولے جارہا تھا تب ریان کو محسوس ہوا کہ جیسے عرا رو رہی ہو

"عرا یہاں دیکھو میری طرف" 

ریان کے بولنے پر جب عرا نے سر نہیں اٹھایا تو ریان نے اپنا ہاتھ عرا کی شرٹ سے ہٹایا جو نیچے ڈھلک کر عون کو اپنے اندر چھپا گئی ریان نے عرا کا چہرہ اونچا کیا وہ آنسو سے بھیگا ہوا تھا

"کیا ہوا ہے میرے پیچھے کیا ماں نے تمہیں کچھ کہا ہے" 

جب وہ واپس آیا تھا تب اسے سب کچھ نارمل لگا تھا لیکن اب اسے محسوس ہورہا تھا لازمی اس کے پیچھے کچھ ہوا تھا ریان خود سے ہی اندازہ لگاتا ہوا بولا جس پر عرا نے اس کو کوئی جواب نہ دیا 

"عرا نہ تو میں تم پر غصہ ہورہا ہوں نہ تمہیں ڈانٹ رہا ہوں اور نہ ہی تم سے لڑ رہا ہوں صرف یہی پوچھ رہا ہوں اگر ماں نے تمہیں کچھ کیا ہے یا بولا ہے تو مجھے بتاؤ" 

ریان سنجیدگی سے بولتا ہوا عرا کے بولنے کا انتظار کرنے لگا 

"بس تم دوبارہ دور مت جانا۔۔۔۔ اتنے دنوں کے لیے" 

عرا کی بات سن کر ریان چند پل کے لیے خاموشی سے اسے دیکھتا رہا پھر بولا 

"تمہارے اس جملے سے تو لگ رہا ہے تم میری جدائی میں آنسو بہا رہی ہو لیکن میں اتنا بےوقوف ہرگز نہیں ہو کہ آنسوؤں کی پہچان نہ کر پاؤ ان آنسوؤں کی وجہ میرا دور جانا نہیں بلکہ کوئی اور وجہ ہے ٹھیک ہے تم مجھے نہیں بتانا چاہ رہی تو میں خود جاکر ماں سے وہ وجہ پوچھ لیتا ہوں" 

عون فیڈ کرچکا تھا ریان اس کو اپنے کندھے سے لگاکر بیڈ سے اٹھتا ہوا کمرے سے باہر جانے لگا 

"آنٹی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے پلیز عون کو انہیں دے کر جلدی سے واپس آجاؤ"

ریان کو اس قدر سیریس دیکھ کر عرا جلدی سے بولی وہ نہیں چاہتی تھی ریان مائے نور کے پاس جاکر اس سے کچھ بھی پوچھے اور مائے نور کو یہ لگے کہ عرا نے ریان کو اس کے خلاف بھرا ہے مگر ریان عرا کی بات کو نظر انداز کرتا ہوا عون کو گود میں لیے کمرے سے باہر نکل گیا جس کے بعد عرا ٹہلتی ہوئی ریان کے واپس کمرے میں آنے کا انتظار کرنے لگی پانچ منٹ گزر جانے کے بعد عرا کو بےچینی ہونا شروع ہوگئی نہ جانے ریان مائے نور سے کیا پوچھ رہا ہوگا مائے نور کو اُس پر کس قدر غصہ آرہا ہوگا۔۔۔ کیا اس کو مائے نور کے کمرے کے دروازے سے کان لگاکر دونوں ماں بیٹے کی باتیں سننی چاہیے تھی؟؟ تھی تو یہ بہت غیر اخلاقی حرکت مگر مزید دس منٹ گزرنے پر عرا ٹینشن لیتی اپنے کمرے کا دروازہ کھولنے لگی لیکن دروازے پر کھڑے ریان کو دیکھ کر وہ بری طرح جھینپ گئی 

"کیا ہوا باہر کیوں آرہی تھی کیا کوئی کام تھا" 

ریان عرا کے دروازہ کھولنے پر اس سے پوچھنے لگا 

"نہیں کوئی کام نہیں تھا تم نے آنے میں اتنی دیر کیوں کردی" 

اچانک ریان کے سوال کرنے پر عرا اس سے پوچھ بیٹھی جس پر ریان کے چہرے پر مسکراہٹ آئی وہ دروازہ بند کر کے عرا کے پاس آیا 

"تو میرے جلدی واپس آنے کا انتظار کیا جارہا تھا" 

ریان گہری نظروں سے اسے دیکھتا ہوا عرا کے مزید قریب آکر اس سے پوچھنے لگا 

"اب ایسی تو کوئی بات نہیں ہے"

ریان کے دیکھنے کے انداز اور اس کے لہجے پر عرا اپنے کان سے پیچھے بالوں کرتی ہوئی آہستہ آواز میں بولی تو ریان نے عرا کو خود سے قریب کرکے اسے اپنی دسترس میں لےلیا 

"جھوٹ مت بولو بات تو 100 فیصد ایسی ہی ہے کیونکہ میرے سکندر ولا واپس آنے پر تم جتنی شدت سے مجھ سے ملی تھی میں مان ہی نہیں سکتا کہ تم نے مجھے میرے پیچھے یاد نہ کیا ہو، اب خود سے اقرار کرو گی اس بات کا یا پھر آج میں تم سے زبردستی اقرار کرواؤں"

ریان عرا کو اپنے بازوؤں میں بھرے سیریس ہوکر بولا 

"تو کیا تم اب میرے ساتھ زبردستی کرو گے" 

عرا ریان کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی ریان عرا کو کمر سے جکڑے اس کے اتنے قریب کھڑا تھا کہ دونوں کے درمیان ذرا سا بھی فاصلہ باقی نہیں بچا تھا 

"زبردستی کرنا تو نہیں چاہتا لیکن آج اگر تم نے اقرار نہیں کیا تو میں زبردستی کرنے پر مجبور ہوجاؤ گا، اقرار کرلو تم نے میری غیرموجودگی میں مجھے یاد کیا تھا"

ریان نے بولتے ہوئے نرمی سے اس کے گال کو اپنے ہونٹوں سے چھوا تو عرا نے اپنی آنکھیں بند کرلی اگر وہ اقرار کرتی تو اس اقرار کے بعد کیا ہونے والا تھا عرا اس پل کے لیے خود کو تیار کرنے لگی ریان عرا کے تاثرات دیکھ کر اس کے بولنے کا انتظار کرنے لگا

"میں ہار گئی ہوں شاید، تم جیت گئے ہو میں اقرار کرتی ہوں کہ ان گزرے دو دنوں میں مجھے تمہاری شدت سے یاد آئی تھی تم آئستہ آئستہ مجھے اپنا عادی بنارہے ہو معلوم نہیں یہ ٹھیک ہے یا پھر غلط مگر مجھے تمہاری کمی محسوس ہوئی گزرے دو دنوں میں، میں نے تمہیں یاد کیا یہ ٹھیک ہے یا غلط مجھے نہیں پتہ میں ہار گئی آج" 

وہ ریان کی باہوں میں آنکھیں بند کیے بولی تو ریان نے عرا کے اس اعتراف پر اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی قید میں لے لیا اور اپنی سانسیں اس کی سانسوں میں شامل کرنے لگا۔۔۔ سانسوں کے ملاپ کے بعد ریان جب پیچھے ہوا تو عرا کا چہرہ ریان کے اس عمل سے سرخ ہوچکا تھا اس کے چہرے پر حیا کی سرخی دیکھ کر ریان عرا سے بولا 

"اس میں تمہاری ہار نہیں ہم دونوں کے رشتے کی جیت ہے۔۔۔ اس میں کچھ غلط نہیں ہے تم ایسا کیوں سوچ رہی ہو، میں اجنبی تو نہیں ہوں ہمارا نکاح ہوا ہے تم سے مضبوط رشتہ ہے میرا اس رشتے کو دل سے تسلیم کرنے میں کیسی جھجھک"

ریان نے عرا سے بولتے ہوئے اسے بازوؤں میں اٹھالیا ریان کے اس عمل پر عرا ایک مرتبہ دوبارہ آنکھیں بند کرچکی تھی ریان اس کو بیڈ پر لٹاتا ہوا عرا کے اوپر جھکا تو عرا نے مشکلوں سے اپنی آنکھیں کھول کر اپنے اوپر جھکے ہوئے ریان کو دیکھا

"تم سے اپنے لیے سکون چاہتا ہوں جو اس وقت تمہاری قربت دے سکتی ہے تم آج میرے لیے سکون کا ساماں بن جاؤ"

ریان مدہوش لہجے میں بولتا ہوا اس کی گردن پر جھک گیا۔۔۔ اپنی گردن اور کندھوں پر ہونٹوں کا لمس محسوس کرتی عرا اپنی آنکھیں بند کرچکی تھی شولڈر سے نیچے اپنی سرکتی ہوئی شرٹ پر اس کی سانسیں تیزی سے چلنے لگی ریان نے جب اپنی بھی شرٹ اتاری عرا کا دل زور سے دھڑکنے لگا اپنے پیٹ پر ریان کے ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے وہ پہلوں بدل کر رہ گئی اس نے اپنے چہرے کا رخ دائیں جانب کرلیا، ریان کے ہاتھ کے نیچے اپنا کانپتے دل کو تسلی دیتی وہ بالکل خاموش لیٹی تھی۔۔ چہرے پر آتے بالوں کو اس نے شرم سے ہٹانے کی زحمت نہیں کی اپنی تھائس پر ریان کی انگلیوں کے لمس کے ساتھ نیچے سرکتا ہوا ٹراؤزر، اس کے دل کی دھڑکنوں کی رفتار اچانک مدھم ہوگئی اے سی کی کولنگ میں بھی اس کے پسینے چھوٹنے لگے

"تم ریلکس ہو" ریان عرا کے چہرے سے بال ہٹاتا ہوا اسے دیکھ کر پوچھنے لگا عرا نے بناء کچھ بولے اقرار میں سر ہلایا 

"تمہاری طلب کسی نشے کی صورت میرے اندر اترتی جارہی ہے میں نے اتنے ماہ کس طرح خود پر جبر کیا ہے آج تمہیں اندازہ ہوگا کہ میرا دل تمہارے لیے کسقدر بےتاب رہا ہے" 

ریان اب کی مرتبہ اس کے چہرے پر اپنے ہونٹوں سے محبت کی مہریں ثبت کرتا مزید اسے خود سے قریب کرکے اپنے اور اس کے درمیان فاصلے سمیٹنے لگا ریان کی حد درجہ بڑھتی نزدیکی عرا کو شرم میں مبتلا کرنے لگی، ریان شرم کے تمام پردے چاک کرتا اس کی ذات کو مکمل طور پر اپنے اندر سما چکا تھا عرا خود کو ریان کے سپرد کر کے اپنی آنکھیں بند کر لیٹی ہوئی ریان کی بڑھتی ہوئی شدتیں برداشت کرنے لگی  

****

"آپ میری بیوی کے ساتھ زیادتی نہیں کرسکتی ماں آپ مجھے مجبور کررہی ہیں کہ میں عرا کو سکندر ولا سے لے جاکر کہیں الگ گھر میں رکھوں، اگر ایسا ہوا تو یاد رکھیے گا کہ عون عرا کے پاس رہے گا سکندر ولا میں نہیں۔۔۔۔ مجھے نہیں معلوم میرے پیچھے یہاں عرا کے ساتھ کیا سلوک ہوا ہے لیکن اس کے آنسوؤں نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں یہاں آکر آپ سے پوچھوں کہ عرا نے آخر ایسا کون سا گناہ کیا ہے جو آپ اس بےقصور کو معاف نہیں کرسکتی آپ نے تب بھی عرا پر الزام لگایا تھا کہ عرا پانی کا نل کھول کر عون کو وہاں واش روم میں چھوڑ گئی تھی، اصل حقائق جاننے کے باوجود میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں کیونکہ آپ میری ماں ہیں میں آپ کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتا تھا لیکن آج یہ بات اس لیے بول رہا ہوں کیونکہ میں عرا کے ساتھ مزید کوئی زیادتی برداشت نہیں کرو گا۔۔۔ ایک بیٹا آپ کھو چکی ہیں، دوسرا بیٹا اور پوتا بھی آپ کھودیں گیں۔۔۔ مجھے ڈر لگتا ہے ماں کہ آپ اپنے اس عالیشان گھر میں اکیلی نہ رہ جائے اگر ایسا ہوا تو سب سے زیادہ دکھ مجھے ہوگا کیوکہ میں آپ کو اکیلا بھی نہیں دیکھ سکتا پلیز مجھے مجبور مت کریں کہ میں کوئی بڑا قدم اٹھاؤ" 

مائے نور راگنگ چیئر پر بیٹھی ہوئی کل رات ریان کی بولی ہوئی باتوں کو یاد کرتی ایک مرتبہ دوبارہ اپنا دل جلانے لگی

وہ ایک معمولی سی لڑکی جو میرے ایک بیٹے کو بھری جوانی میں نگل گئی اور دوسرا بھی اسی کے لیے مرا جا رہا ہے۔۔۔ معاف کرسکتی ہوں میں اس لڑکی کا گناہ، کبھی نہیں۔۔۔ سکندر ولا سے جانا تو پڑے گا عرا کو مگر عون یا پھر ریان میں سے کوئی کہیں نہیں جائے گا جائے گی تو صرف یہ لڑکی 

مائے نور زہریلی سوچ سوچتی ہوئی چیئر سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گئی

***

دیر تک جاگنے کی وجہ سے اس کی آنکھ وقت پر نہیں کھل پائی تھی کروٹ بدل کر وہ سیدھا ہوکر لیٹا تو عرا کو اپنے پہلو میں گہری نیند میں سوتا ہوا پایا۔۔۔ ریان مزید عرا کے قریب آکر اپنا بازو اس کے گرد پھیلاتا ہوا عرا کے وجود کو اپنے حصار میں لے چکا تھا جس کی وجہ سے عرا کی نیند میں خلل پڑا وہ سوتے میں کسمسائی ساتھ ہی اپنی آنکھیں کھولنے کی کوشش کرنے لگا مگر اُس سے پہلے ہی ریان اُس کی آنکھوں کو باری باری چومتا ہوا اپنے ہونٹوں سے اُس کے گالوں کو چھونے لگا

"آج کی صبح ان گزری ہوئی صبح سے زیادہ حسین اور دلکش محسوس ہورہی ہے، کیا ایسا میں محسوس کررہا ہوں یا تم بھی ایسا محسوس کررہی ہو" 

ریان عرا کے چہرے کو قریب سے دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا ریان کی بات پر عرا کا چہرہ گلابی پڑنے لگا

"میں محسوس کررہی ہوں کہ تم بہت زیادہ فری ہورہے ہو اب مجھے اٹھنے دو پہلے ہی بہت لیٹ آنکھ کھلی ہے"

عرا ریان کے حصار سے نکلنے کی کوشش کرتی ہوئی بولی مگر اس کی کوشش بےسود ثابت ہوئی جس پر عرا ریان کو گھورنے لگی

"برا مجھے منانا چاہیے تمہاری بات سن کر اور آنکھیں نکال کر تم مجھے دیکھ رہی ہو ویسے پتہ ہے میرا دل کیا کررہا ہے اس وقت" 

ریان عرا سے بولتا ہوا ایک دم شرارتی انداز میں مسکرایا اور اس کے یوں مسکرانے پر عرا نروس ہوتی اسے دیکھنے لگی 

"تمہارا جو بھی دل کررہا ہے مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے بس اب تم مجھے بخش دو" 

عرا ریان کے موڈ پر گھبراتی ہوئی ریان سے بولی اور اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کرنے لگی مگر ریان اس کو کمر پر پکڑ کر خود سے قریب کرتا اور اپنے پاؤں اس کی دونوں ٹانگوں پر رکھتا ہوا عرا کے اٹھنے کی کوشش کو ناکام بنانے لگا 

"اور اگر میرا بخشنے کا موڈ نہ ہوا تو، اچھا تھوڑی دیر تو ایسے ہی لیٹی رہو تمہارے قریب رہنے سے میرے دل کو کتنا سکون محسوس ہو رہا ہے"

ریان عرا سے بولتا ہوا اس کی توڑی چومتا ہوا اس کی گردن پر جھکنے لگا اس سے پہلے وہ مزید بہکتا عرا جلدی سے بولی 

"تمہارا یہ اطمینان مجھے کل رات کی طرح کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔۔۔ ریان پلیز نہیں،  یہ کیا کررہے ہو" 

ریان عرا کی خوشبو اپنے اندر سماتا ہوا ایک بار پھر مدہوش ہونے لگا عرا کے پیچھے ہٹانے پر وہ عرا کو گھورنے لگا

"کچھ کرنے کہاں دے رہی ہو یار، بس تھوڑی دیر کے لیے مجھے اپنا بھلا کرنے دو پھر میں اچھے بچے کی طرح سے خود پیچھے جاؤ گا۔۔۔ پکا"  

ریان عرا کو بہلاتا ہوا اسے لٹا کر اس پر جھک گیا

"تم کبھی بچپن میں شریف نہیں رہے ہو اور چاہ رہے ہو میں تم سے اب شرافت کی طرف توقع رکھو" 

عرا کی بات پر ریان اسے گھورتا ہوا اسکے اسٹیپ کاندھے سے نیچے کرنے لگا

"اور اب میں تمہیں شرافت دکھانے والا بھی نہیں ہوں کیونکہ تم بار بار منع کر کے مجھے اچھا خاصا چارج کرچکی ہو اب میں تمہیں محبت کا انجیکشن لگانے والا ہوں بس خاموشی سے لیٹی رہو"

ریان بولتا ہوا عرا پر مکمل طور پر قابض ہوچکا تھا عرا سمجھ چکی تھی اب وہ پیچھے ہٹنے والا نہیں اس لیے ایک مرتبہ دوبارہ کل رات کی طرح وہ اس کی بےباکیاں برداشت کرنے پر خود کو تیار کرنے لگی

ہال میں قدم رکھتے ہی اس کی نظر ریان پر پڑی جو عرا کے چہرے پر جھکا اس کے کان میں کچھ کہہ رہا تھا عرا اس کی بات پر اسے پیچھے کرتی ہوئی اسے آنکھیں دکھانے لگی ریان کا عرا کی طرف محبت لٹاتی نظروں سے دیکھنا اور عرا کو شرماتے ہوئے دیکھ کر مسکرانا۔۔۔ مائے نور نے اپنا گلا کھنگارا وہ دونوں ہی مائے نور کی طرف متوجہ ہوگئے 

"میں آپ ہی کے روم میں آنا والا تھا شمع بتا رہی تھی آپ بریک فاسٹ کرچکی ہیں" 

ریان آفس جانے کے لیے تیار مائے نور کے پاس آتا ہوا اسے پوچھنے لگا عام دنوں کی بانسبت وہ کافی فریش اور ہشاش بشاش نظر آرہا تھا ریان کی بات پر مائے نور مسکرائی 

"ناشتہ میں روز وقت پر ہی کرتی ہوں آج تم اپنی روٹین سے لیٹ ہوگئے ہو" 

مائے نور مسکرا کر جتاتی ہوئی بولی 

"آنکھ کافی لیٹ کھلی تو اس لیے سب کچھ لیٹ اسٹارٹ ہوا اب آفس کے لیے نکلتا ہوں اپنا خیال رکھیے گا"

ریان مائے نور سے بولتا ہوا عرا کو بائے بول کر باہر نکل گیا تب مائے نور عرا کی طرف متوجہ ہوئی 

"آج ریان کافی خوش دکھائی دے رہا ہے" 

وہ عرا کو مخاطب کرتی چلتی ہوئی اس کے پاس آنے لگی عرا اس کی بات کے جواب میں کچھ نہیں بولی ہلکا سا مسکرائی اور کرسی سے اٹھ گئی 

"ویسے تمہیں تو خوش رکھا ہوا ہے ناں ریان نے"

مائے نور کے دوبارہ مخاطب کرنے پر عرا کو حیرت ہوئی

"جی ریان ہر لحاظ سے کوشش کرتا ہے کہ میں خوش رہو بہت کیرئنگ ہے میرے لیے"

مائے نور کے پوچھنے پر عرا اس کی بات کے جواب میں بولی  

"اور پھر بدلے میں تم کیسے خوش کرتی ہو ریان کو، مطلب ایسا کیا کرتی ہو جو وہ تم سے خوش رہے"

مائے نور کے عجیب سے سوال پر عرا کنفیوز ہوکر اسے دیکھنے لگی عرا کو سمجھ نہیں آیا کہ مائے نور اس سے پوچھنا کیا چاہ رہی تھی 

"بہت بھولی ہو ناں تم، سمجھ میں نہیں آرہی میری باتیں کہ میں کیا پوچھنا چاہ رہی ہوں تم سے۔۔۔ واہ بھئی واہ بچہ پیدا کرلیا، دو مختلف مردوں سے محبت پالی مگر معصومیت وہی کی وہی برقرار ہے ابھی تک"

مائے نور باقاعدہ تالی بجاتی ہوئی عرا پر طنز کرتی بولی جس پر عرا کو ڈھیروں شرمندگی نے گھیرے میں لے لیا 

"اتنی جلدی بھول گئی تم زیاد کی محبت کو، اسی کے بھائی کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے تمہیں زیاد کی یاد نہیں آتی یہ بھی یاد نہیں آتا کہ زیاد کس قدر محبت کرتا تھا تم سے۔۔۔ ایسے ہی کل کو ریان کو بھول کر کسی تیسرے مرد کے پاس بھی چلی جانا جو تمہیں ریان سے زیادہ خوش رکھنے کی کوشش کرے دراصل تم جیسی چھوٹی سوچ رکھنے والی لڑکیاں ایسی ہی تربیت حاصل کرتی ہیں اپنے بڑوں سے، وفا نام کی کوئی چیز ہوتی ہی نہیں تم تھرڈ لڑکیوں کے اندر۔۔۔ میں نے اپنی ساری جوانی، اپنی ساری عمر اس شخص کی وفا میں گزار دی جس نے اپنی زندگی میں مجھے کبھی اہمیت دینا ضروری ہی نہیں سمجھا اور ایک میری بہو ہے جو آرام سے اپنے شوہر کے مرنے کے بعد اب اسی کے بھائی سے محبت وصول کرنا اپنا حق سمجھ رہی ہے۔۔۔ تف ہے تمہارے اوپر شرم سے ڈوب مرنا چاہیے تمہیں" 

مائے نور کی باتیں سن کر وہ روتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئی اور بیڈ پہ گرتی ہوئی بری طرح سسکنے لگی آج مائے نور نے جس طرح اس کو ذلیل کیا تھا اتنی ذلت اور سبکی اُس کو آج سے پہلے کبھی بھی محسوس نہیں ہوئی

***

جب وہ آفس گیا تھا تب عرا نے مسکراتے ہوئے اسے الوداع کیا تھا اب واپس لوٹنے پر عرا کا رویہ عجیب تھا جس کو محسوس کر کے ریان اس سے اس کے رویے کی وجہ پوچھنے لگا عرا ریان کی بات کا جواب دیے بغیر کمرے سے باہر نکلے نکلنے لگی 

"میری بات کا جواب دیے بغیر تم کمرے سے باہر نہیں جاسکتی بتاؤ کیا ہوا ہے تمہارے موڈ کو" 

عرا جو کمرے سے باہر جانے والی تھی ریان اس کو بازو سے پکڑ کر دوبارہ پوچھنے لگا

"میرے موڈ کو کچھ نہیں ہوا ہے ریان لیکن کل رات جو میرے اور تمہارے بیچ ہوا شاید وہ ٹھیک نہیں تھا بلکہ تمہیں مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہیے تھی" 

عرا اپنے بازو سے ریان کا ہاتھ ہٹاتی ہوئی بولی تو ریان پہلے ہکا بکا سا اسے دیکھنے لگانا نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کی بات سن کر اسے غصہ آنے لگا

"اچھا یعنی ہماری شادی ہوجانے کے بعد جب تم مجھے دل سے ایکسیپٹ کرچکی ہو اور ہم دونوں کے بیچ سب کچھ نارمل ہوچکا ہے تب تمہیں لگ رہا ہے یہ جو بھی کچھ ہوا ہے وہ سب نہیں ہونا چاہیے، ویسے یہ تمہارا اپنا ذاتی خیال ہے یا پھر کسی دوسرے نے تمہارے دماغ میں خناس بھرا ہے"

ریان نے غصے میں عرا سے پوچھا جس پر عرا برا مناتی ہوئی بولی 

"میرے دماغ میں کوئی کچھ کیوں ڈالے گا" 

وہ مائے نور کا نام لے کر بات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتی تھی اور ریان کا خراب موڈ دیکھ کر دوبارہ کمرے سے باہر جانے لگی تو ریان نے اس کا بازو پکڑ کر اسے صوفے کی جانب سختی سے بٹھایا۔۔۔ عرا ریان کے اس انداز پر حیرت سے اسے دیکھنے لگی

"مجھے یوں غصہ دلاکر تم اس کمرے سے باہر نہیں جاسکتی اگر کسی نے تمہارے دماغ میں کچھ ڈالا تو تمہارے دل میں یہ خیال کیوں آیا مجھے جواب چاہیے ابھی اس بات کا" 

ریان اس کے سامنے کھڑا غصے میں عرا سے پوچھنے لگا اس کا انداز ایسا تھا کہ عرا گھبرا گئی

"تم میرے اوپر اِس طرح غصہ نہیں کرسکتے"

پہلی مرتبہ اس نے یہ انداز عرا کے ساتھ اپنایا تھا ورنہ آج سے پہلے عرا نے اس کو اسطرح غصہ کرتے ہوئے مائے نور اور زیاد کے ساتھ ہی دیکھا تھا

"تم مجھے ان فضول باتوں سے مینٹلی ٹارچر کرو گی میں بھی تمہیں اس کی اجازت نہیں دو گا، اور جب تک تم مجھے اصل بات نہیں بتاؤ گی یہاں سے اٹھنے کی کوشش بھی مت کرنا" 

ریان مزید غصہ میں عرا سے بولا اس کو اپنے اوپر غصہ کرتا دیکھ کر عرا کو رونا آنے لگا

"ہمارے معاشرے کے لوگ، یہ دنیا والے ایسی لڑکیوں کو ٹھیک نہیں سمجھتے جو دوسری شادی دیور یا جیٹھ کے ساتھ کرکے ایڈجسٹ ہوجاتی ہیں تم دوسروں کی منٹیلٹی نہیں سمجھ سکتے مجھ سے نہ تو ایسی باتیں برداشت ہوتی ہیں نہ ہی میں ایسی مذاق اڑاتی نظروں کا سامنا کرسکتی ہوں"

عرا مائے نور کا نام لیے بغیر اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی ریان سے بولی جس پر ریان نے غصے میں عرا کو بازو پکڑ کر صوفے سے اٹھایا اور اپنے ساتھ کمرے سے باہر لے جانے لگا   

"کہاں لےکر جارہے ہو مجھے کیا کررہے ہو ریان پلیز چھوڑو میرا ہاتھ، دیکھو کوئی ہنگامہ مت کرنا"

عرا گبھراتی ہوئی مسلسل ریان سے بولے جارہی تھی جو عرا کی بات سنے بغیر اسے کمرے سے ہال میں لے آیا جہاں کام کرنے والا ملازم صفائی چھوڑ کر ریان کو دیکھنے لگا وہی شمع بھی عرا کی آواز پر کچن سے باہر نکل کر ہال میں آچکی تھی جبکہ مائے نور جو عون کو گود میں لیے اپنے کمرے میں جارہی تھی عرا اور ریان کو دیکھ کر وہی رک گئی 

"اس گھر میں کس کو تکلیف ہورہی ہے میرے اس کے ساتھ شادی کرنے پر" 

ریان وہی کھڑا تیز آواز میں بولا تو سب خاموشی سے اسے دیکھنے لگے عرا بری طرح گھبرا گئی اس نے غلطی سے بھی مائے نور کی طرف نہیں دیکھا کہیں ریان اس کے دیکھنے پر مائے نور پر نہ برس پڑتا وہ اپنا سر نیچے جھکائے کھڑی رہی

"کیا تمہیں لگتا ہے میں نے اپنے بھائی کی بیوی سے نکاح کر کے کوئی گناہ کیا ہے" 

ریان عرا کا بازو چھوڑ کر بوڑھے ملازم فضل کی طرف دیکھتا ہوا اس سے مخاطب ہوا

"نہیں صاحب میں ایسا کیوں سوچوں گا یہ تو بہت نیک عمل ہے اپنے مرے ہوئے بھائی کی بیوہ اور اس کے یتیم بچے کو سہارا دینا، اللہ آپ کو اس کا اجر دے گا" 

ملازم ریان کو دیکھتا ہوا بولا تو ریان نے دوسرے سمت کھڑی شمع کی طرف اپنا رخ کیا

"تم بتاؤ شمع تمہیں کیا برائی نظر آتی ہے میرے اس کے ساتھ رشتے میں" 

ریان اب کی بار شمع کو دیکھتا ہوا اس کے پاس آکر پوچھنے لگا مائے نور عون کو گود میں لیے خاموش کھڑی سارا تماشہ چپ چاپ دیکھ رہی تھی عرا ابھی بھی سر جھکائے کھڑی تھی 

"مجھے تو کوئی برائی نظر نہیں آتی ریان بھائی میں تو دلی طور پر عرا بھابھی کو دوبارہ سکندر ولا میں دیکھ کر بےحد خوش ہوں اور اگر کسی دوسرے کو آپ کے رشتے میں برائی نظر آتی ہے تو یہ اس کی چھوٹی سوچ کا مسئلہ ہوگا جب بیوہ بھابھی سے نکاح کی اجازت ہمارا دین دیتا ہے تو کسی دوسرے کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کچھ بولے" 

شمع کی بات سن کر ہال میں خاموشی چھا گئی ریان عرا کی طرف مڑا 

"دنیا والے تو ایسا کچھ نہیں سوچتے سمجھتے" 

ریان عرا سے مخاطب ہوا تو عرا سر اٹھاکر اسے دیکھنے لگی عرا کی آنکھوں میں التجا تھی کہ وہ اب خاموش ہوجائے لیکن ریان اس کی ماننے کے موڈ میں نہ تھا۔۔۔ اب کی مرتبہ اس کا رخ مائے نور کی طرف تھا

"اس لڑکی کا رشتہ میرے بھائی سے اس کی زندگی میں تھا لیکن اس کے دنیا سے جانے کے بعد وہ تعلق ختم ہوچکا ہے اب یہ اُس کی بیوہ نہیں بلکہ میری بیوی ہے۔۔۔ میں نے اپنے ہوش و حواس میں دلی رضامندی کے ساتھ اس سے اپنا رشتہ جوڑا ہے اگر کوئی بھی میری بیوی کو اس کی گزری زندگی کے طعنے دے گا یا پھر اسے الٹی سیدھی باتیں بولے گا تو میں ہرگز برداشت نہیں کرو گا، اگر کسی کو بھی اس رشتے سے تکلیف ہوتی ہے تو وہ یہاں میرے سامنے آکر مجھ سے بات کرے"

ریان اونچی آواز میں بولتا ہوا باری باری سب پر نظر ڈال کر مائے نور کے پاس آیا اور اس کی گود سے عون کو لے کر اپنے بیڈ روم کی جانب بڑھ گیا مائے نور کھا جانے والی نظروں عرا کو دیکھنے لگی عرا سر جھکاکر خود بھی ریان کے پیچھے بیڈ روم میں چلی گئی 

***

جب وہ کمرے میں آئی تو ریان عون کو گود میں لیے ریلیکس موڈ میں صوفے پر بیٹھا اسمائل دیتا عون سے باتیں کررہا تھا عرا ریان کے برابر میں آکر بیٹھ گئی مگر ریان اس کی جانب متوجہ نہ ہوا وہ ابھی بھی عون سے باتیں کررہا تھا 

"کیا تم مجھ سے ناراض ہو" 

عرا ریان کے یوں نظر انداز کرنے والے رویے پر اس سے پوچھنے لگی عرا کی بات پر ریان اس کی جانب متوجہ ہوا 

"تم اگر ابھی بھی اپنے اور میرے ریلیشن پر کنفیوز رہو گی یا پھر کسی بھی تھرڈ پرسن کی باتوں میں آؤ گی تو پھر بتاؤ مجھے کیا کرنا چاہیے" 

ریان سیریس ہوکر عرا کو دیکھتا ہوا اس سے پوچھنے لگا تو عرا نے اس سے عون کو اپنی گود میں لے لیا

"کم از کم ناراض تو نہیں ہونا چاہیے" 

عرا عون کو گود میں لےکر پیار کرتی ہوئی ریان سے بولی اس کی بات سن کر ریان خاموشی سے عرا کو دیکھنے لگا پھر تھوڑے وقفے کے بعد بولا 

"ہاں میں بھول گیا تھا ناراض ہونے کا حق تو تمہارے پاس موجود ہے میں تم سے ناراض نہیں ہوسکتا"

وہ طنز کرتا ہوا بولا ساتھ ہی اس نے عون کو عرا کی گود سے لے لیا جس پر عرا گھور کر ریان کو دیکھنے لگی جو اس کی طرف دیکھے بغیر عون کے بھرے بھرے دونوں گالوں کو چوم رہا تھا 

"جی ہاں ایسا ہی ہے جب محبت کا دعوی کیا ہے تو اس کو نبھانے کا بھی دم رکھو" 

عرا ریان سے دوبارہ عون کو گود میں لیتی ہوئی اٹھ کر بیڈ پر چلی آئی ریان ابرو اچکا کر اسے دیکھتا ہوا خود بھی صوفے سے اٹھ کر عرا کے پاس آکر کھڑا ہوا 

"تمہاری نظر میں محبت نبھانے کے کیا رولز (rules) ہیں"

ریان اب سنجیدہ کھڑا عرا سے پوچھنے لگا تو عرا عون کو سافٹ ٹوائے پکڑاتی ہوئی ریان کے سامنے کھڑی ہوگئی شہادت کی انگلی اوپر کرتی ہوئی بولی 

"رُول (rule) نمبر ون ہمیشہ مجھ سے محبت سے اور ذرا تمیز سے پیش آؤ گے۔۔۔ رُول نمبر ٹو ہمارے درمیان اگر کوئی بھی لڑائی جھگڑا ہوا تو تم مجھے منانے میں ہمیشہ پہل کرو گے اور منانے کے بعد مجھے باہر ڈنر پر لے جاؤ گے رول نمبر تھری اگر تمہیں مجھ پر کسی بھی بات پر غصہ آیا چاہے غلطی تمہاری ہو یا میری، بچپن کی طرح سوری ہمیشہ تم ہی کرو گے رول نمبر فور آفس سے واپس گھر آنے کے بعد تمہارا سارا ٹائم صرف اپنی فیملی کے لیے ہوگا آفس کے کسی مسئلہ کو لے کر گھر نہیں آو گے۔۔۔ رول نمبر فائو عرا مزے سے اپنی انگلیوں پر ریان کو سارے رولز گنوا رہی تھی تبھی ریان نے آگے بڑھ کر اس کا چہرہ تھام کر ایک دم اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے جس سے اس کی بولتی اچانک بند ہوگئی جب ریان اس کے ہونٹوں پر کس کر کے دور ہوا تو عرا کے گھورنے پر وہ خود سے بول پڑا 

"رول نمبر فائیو  تم ریان سے اپنی چھوٹی سے چھوٹی ہر بات ہر فیلگز شیئر کرو گی ایسا نہ کرنے کی صورت تم پر پینلٹی لگا کرے گی رول نمبر سکس تمہیں ریان کا ڈھیر سارا پیار برداشت کرنا پڑے گا اور اس پیار کی کوئی حد مقرر ہوگی نہ ہی کوئی اوقات مقرر ہوگے جب جب ریان کا رومینٹک موڈ ہوگا تب تب تمہیں اپنا امپورٹنٹ سے امپورٹنٹ کام چھوڑ کر ریان کے پاس آنا ہوگا، رول نمبر سیون تمہیں ہفتے میں دو مرتبہ مجھے اچھا سا باڈی مساج دینا ہوگا جو اگر تم نے نہ دیا تو تمہیں محبت کے انجیکشن دو مرتبہ لگے گے اب باقی بچتے ہیں تین رولز تو وہ میں تمہیں یہاں کھڑے کھڑے نہیں بتاؤ گا بلکہ آج کی رات عون کے سونے کے بعد بیڈ پر لیٹ کر بتاؤں گا"

ریان عرا سے بولتا ہوا اس کو شرارت سے آنکھ مار کر وارڈروب سے اپنے کپڑے نکال کر چینج کرنے چلا گیا جبکہ عرا جو اس کے رولز سن کر سُن کھڑی تھی عون کے رونے پر اس کی جانب متوجہ ہوتی اسے گود میں اٹھاکر بہلانے لگی

***

"دیکھو عاشو بات سمجھنے کی کوشش کرو عرا کو سکندر ولا لانے کا مقصد صرف اور صرف عون کی ذات تھی کیونکہ عدالت کبھی بھی ماں کے علاوہ کسی دوسرے کو اتنے چھوٹے بچے کی کسٹڈی نہیں دیتی ہے اس وجہ سے مجھے ریان کی اس سے شادی کروانی پڑی اور اب عون سکندر ولا میں موجود ہے بس مجھے کسی طرح ریان پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ عرا ایک غیر ذمہ دار لڑکی ہے جسے اپنے بچے کی کوئی پرواہ نہیں اور میں کچھ نہ کچھ کر کے یہ ثابت کردو گی بس تمہیں دوبارہ سکندر ولا آنا ہوگا کیوکہ جب ریان کا دل عون کی لاپرواہی دیکھ کر عرا سے خراب ہوگا تبھی وہ تمہاری محبت اور توجہ سے تمہاری جانب مائل ہوسکے گا اس کے لیے تمہارا سکندر ولا میں موجود ہونا ضروری ہے تم سمجھ رہی ہو میری بات کو" 

مائے نور اپنے کمرے میں موجود اس بات سے بےخبر کوئی اس کی ساری باتیں سن رہا تھا وہ موبائل کان سے لگائے اس وقت عشوہ کو سکندر ولا میں واپس آنے کے لیے فورس کررہی تھی

"ماہی یہ سب کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ میں ریلائز کرچکی ہوں ریان صرف بولنے کی حد تک عرا سے محبت نہیں کرتے وہ عرا کی بڑی سے بڑی غلطی ہی نہیں گناہ بھی معاف کرسکتے ہیں میں نے ریان کی آنکھوں میں عرا کے لیے جو محبت دیکھی ہے مجھے نہیں لگتا ریان کا دل کبھی بھی عرا کی طرف سے بدگمان ہوسکتا ہے لیکن اگر ریان کو آپ کی یہ ساری باتیں معلوم ہوجائیں تو ریان آپ سے ضرور بدگمان ہوجائیں گے میرے خیال میں آپ کو اس حقیقت کو ایکسیپٹ کرلینا چاہیے کہ عرا آپ کی بہو ہے، تھوڑا سا اپنا دل کھول کر ظرف کو بلند کرکے آپ عرا کو ایکسیپٹ کرلیں اس طرح عون بھی ہمیشہ آپ کے پاس رہے گا اور ریان بھی آپ سے دور نہیں جاسکے گے۔۔۔ میری باتوں سے یہ مت سمجھیے گا کہ ریان کے لیے میرے دل میں اب محبت ختم ہوگئی ہے میں ریان سے اب بھی محبت کرتی ہوں مگر ریان کو عرا کے ساتھ خوش دیکھ کر ان کی خوشی میں خوش ہوں دل سے دعا کرتی ہوں کے وہ ہمیشہ خوش رہیں آہستہ آہستہ مجھے یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ محبوب کو پالینا محبت نہیں بلکہ اصل محبت محبوب کی خوشی میں خوش رہنے کا نام ہے"

عشوہ کی بات سن کر مائے نور نے غصے میں موبائل بیڈ پر پھینکا 

"بےوقوف لڑکی" 

وہ عشوہ کو بول کر سر جھٹکنے لگی تبھی اس کی نظر دروازے پر کھڑی عرا پر پڑی جسے دیکھ کر مائے نور بری طرح چونکی دوسرے ہی پل وہ اپنے چہرے کے تاثرات بدلتی چہرے پر ناگواری لاتی بولی

"کیا کررہی ہو میرے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوکر میری باتیں سن رہی ہو یہی کچھ سکھایا ہے تمہاری پھپھو نے تمہیں" 

مائے نور عرا کے پاس آتی ہوئی غرا کر اس سے بولی 

"میری پھپھو نے مجھے وہ نہیں سکھایا جو آپ ابھی اپنی بھتیجی کو سکھارہی تھی آخر ایسا کیا کردیا ہے میں نے آپ کے ساتھ جو آپ کو میرا وجود اس حد تک ناگوار لگنے لگا ہے کہ آپ باقاعدہ پلاننگ کر کے ریان کی زندگی سے مجھے نکالنا چاہ رہی ہیں" 

عرا مائے نور کے غصے کی پرواہ کیے بغیر اس سے پوچھنے لگی وہ تو صبح کے وقت عون کو لینے آئی تھی مگر مائے نور کی باتیں سن کر اسے کافی دکھ پہنچا تھا 

"جب تم جان ہی گئی ہو کہ میں تمہیں ناپسند کرتی ہوں، نہ تمہیں اپنے بیٹے کی زندگی میں برداشت کرسکتی ہوں اور نہ ہی اس گھر میں تو پھر خود کیوں نہیں چلی جاتی ہماری زندگی سے دور" 

مائے نور غصے میں عرا کو دیکھتی ہوئی ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر عرا کو سامنے کھڑی اس عورت پر افسوس ہونے لگا

"مجھے ریان کی محبت ایسا نہیں کرنے دے گی ورنہ میں آپ کی خواہش کا احترام ضرور کرتی، ہاں اس وقت میں یہاں سے چلی جاؤ گی جب مجھے محسوس ہوگا کہ ریان کی بھی یہی خواہش ہے پھر میں عون کو آپ کے پاس چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے یہاں سے دور چلے جاؤ گی یہ وعدہ ہے میرا آپ سے" 

عرا کے بولنے پر مائے نور طنزیہ ہنسی وہ جانتی تھی ایسا کبھی نہیں ہونے والا اس کا بیٹا تو بڑے بیٹے سے بھی بڑھ کر اس لڑکی کی محبت میں دیوانہ ہوچکا ہے

"اور اب آگے کیا کرنے والی ہو تم ریان کی ہمدردی سمیٹنے کے لیے یقینًا میری ساری باتیں اس کو بتاکر میرے بیٹے کو میرے خلاف کرو گی" 

مائے نور اپنا خدشہ ظاہر کرتی ہوئی عرا سے پوچھنے لگی جس پر عرا نے نفی میں سر ہلایا

"میری پھپھو زبان کی کڑوی ضرور ہے مگر انہوں نے میری ایسی تربیت نہیں کی جو میں ماں کے خلاف بیٹے کے کان بھرو آپ بےفکر رہیں میں ریان کو آپ کے متعلق کچھ نہیں بتاؤ گی لیکن یہ سوچ بھی اپنے دل سے نکال دیں کہ میں ریان کی زندگی یا پھر سکندر ولا سے جانے والی ہوں" 

عرا کی بات سن کر مائے نور غصے میں دانت پیستی ہوئی کچھ بولنے والی تھی مگر ریان کو باہر کے دروازے سے گھر کے اندر آتا دیکھ کر خاموش رہی 

"کیا چل رہا ہے بریک فرسٹ ریڈی نہیں ہے" 

وہ ٹریک سوٹ میں موجود چھوٹے سائز کے ٹاول سے اپنا پسینہ خشک کرتا ہوا کچن میں شمع کی غیرموجودگی پر عرا سے پوچھنے لگا 

"دو دن کے لیے شمع چھٹی پر گئی ہے تم چینج کر کے آجاؤ بریک فاسٹ میں ریڈی کرچکی ہوں"

عرا کے بولنے پر ریان چہرے پر نرم سا تاثر لیے اس کو اسمائل دیتا ہوا مائے نور کی جانب متوجہ ہوا 

"آپ کی طبیعت بہتر ہے کچھ ڈل سی لگ رہی ہیں" 

وہ ابھی تک نائٹ ڈریس میں موجود تھی عموما اس وقت وہ ڈائننگ ہال میں فریش موجود نظر آتی تھی تبھی ریان مائے نور کو دیکھ کر اس سے پوچھنے لگا 

"میری طبیعت ٹھیک ہے بس ناشتہ کرنے کا موڈ نہیں ہے میڈیسن لے لی ہے میں نے اب تھوڑی دیر ریسٹ کرو گی" 

مائے نور منہ بناتی ہوئی بولی اس لڑکی کے ہاتھ کا بنا ہوا کچھ بھی وہ مرتے دم تک نہ کھاتی اس لیے ریان سے بولتی ہوئی بیڈ کی جانب بڑھ گئی 

"چلیں ٹھیک ہے آپ تھوڑی دیر ریسٹ کرلیں میں عون کو لے جاتا ہوں" 

ریان مائے نور کے کمرے میں آکر سوئے ہوئے عون کو گود میں اٹھاتا ہوا باہر آنے لگا 

"ریان تزئین کے ڈاکومنٹ تیار ہوچکے ہیں وہ سعودیہ جانے والی ہے، میں کل اس سے ملنے جانا چاہتی ہوں"

عرا کچن میں جانے سے پہلے تزئین کا دیا جانا والا میسج یاد کرتی ہوئی ریان سے بولی 

"اوکے تم صبح عون کو لےکر چلی جانا میں رات میں تمہیں پک کرلو گا تزئین اور تمہاری پھپھو سے میری رات میں ملاقات ہوجائے گی"

جہاں ریان کی بات سن کر عرا نے مسکرا کر اسے دیکھا وہی مائے نور کو غصہ آنے لگا

"جہاں جانا ہے وہاں چلے جاؤ مگر یہاں میرے سر پر کھڑے ہوکر فضول باتیں مت کرو میں ریسٹ کرنا چاہتی ہوں میرے روم کا دروازہ بند کرکے چلے جاؤ" 

مائے نور غصہ کرتی ہوئی بولی تو ریان نے بنا کچھ بولے مائے نور کے کمرے کا دروازہ بند کردیا

"عون بھی جاگ چکا ہے ایسا کرو اپنا اور میرا ناشتہ لےکر بیڈ روم میں آجاؤ" 

ریان عون کو جاگتا ہوا دیکھ کر اسے پیار کرتا عرا سے بولا اور عون کو لیے بیڈ روم کی طرف بڑھ گیا جبکہ عرا مائے نور کے کمرے کے بند دروازے کو دیکھ کر کچن میں چلی آئی مائے نور کی باتیں سن کر اسے دلی طور پر رنج ہوا تھا مائے نور کے چہرے پر وہ خوف بھی واضح طور پر دیکھ چکی تھی مائے نور کو یقینًا اس بات کا ڈر تھا کہ عرا یہ سب باتیں ریان کو نہ بتادے لیکن وہ ریان کا دل اپنی ماں کی طرف سے برا نہیں کرسکتی تھی

"فضل بابا آپ پلیز یہ فریش جوس آنٹی کو دے کر آجائیں انہوں نے ناشتہ نہیں کیا اور اگر وہ پوچھیں کہ یہ جوس کس نے بنایا ہے تو بول دیئے گا کہ آپ نے بنایا ہے"

عرا بوڑھے ملازم کے ہاتھ میں جوس کا گلاس پکڑاتی ہوئی ٹرالی میں اپنا اور ریان کا ناشتہ رکھنے لگی

***

"عون کل مما کے ساتھ نانو کے گھر جائے گا وہاں آنی سے ملے گا، عون کی آنی اچھی ہیں"

عرا عون کے ساتھ بیڈ روم میں موجود تھی ریان صبح آفس جاچکا تھا اب دوپہر کا وقت تھا شمع کی غیر موجودگی کی وجہ سے آج اس نے خود کوکنگ کرنے کا سوچ رکھا تھا تبھی اس کے موبائل پر ریان کی کال آنے لگی وہ جمایاں لیتے عون کو کارٹ میں لٹاکر کی ریان کی کال ریسیو کرچکی تھی

"یار تمہارے پاس موو (mouve) کلر کا ڈریس نہیں ہے"

عرا کو محسوس ہوا ریان گہری سوچ میں اس سے مخاطب تھا 

"ہاں مجھے موو شیڈ خاص پسند نہیں کیو تم کیوں پوچھ رہے ہو" 

عرا ریان کے اچانک کال کرکے اسپیشلی کلر کے متعلق پوچھنے پر حیرت کا اظہار کرتی ہوئی بولی

"آج آفس میں مس ثمرا یہی شیڈ پہن کر آئی ہیں انہیں دیکھ کر مجھے یاد آیا کہ تم نے کبھی میرے سامنے موو کلر نہیں پہنا اچھا لگے گا تم پر، تمہیں ٹرائے کرناچاہیے" 

ریان کی بات سن کر عرا کو تعجب ہوا

"آر یو سیریس ریان تم اپنے آفس میں بیٹھے خواتین کے کپڑوں کے شیڈز دیکھتے ہو اور مجھے لگا میرا شوہر کوئی مذہب اور ذمہ داری والے کام کے لیے ڈیلی آفس جاتا ہے"

عرا کارٹ میں سوئے ہوئے عون پر نظر ڈال کر ریان کو شرمندہ کرتی بولی 

"تم مجھے کبھی شرم دلانے کی کوشش مت کرنا ڈارلنگ، شرمندہ میں کبھی بچپن میں ڈیڈ سے پٹنے پر بھی نہیں ہوتا تھا اور رہی بات مذہب اور ذمہ داری والے کام کی تو وہ میں آفس میں جاکر تب کرو گا جب تم مجھے اِن کاموں کے قابل چھوڑو گی پچھلے دو دنوں سے تم نے میرا روٹین اچھا خاصا بگاڑا رکھا ہے رات دیر تک تم مجھے اپنے ساتھ جگانے پر مجبور کرتی ہو پھر آفس جانے سے پہلے دوبارہ سے مجھے اپنے ساتھ بزی کرلیتی ہو اب ایسے روٹین کے بعد بندہ کہاں کسی دوسرے کام کے قابل رہتا ہے"

رات اور صبح والے کام کا سوچ کر عرا کا چہرہ شرم سے سرخ ہوچکا تھا۔۔۔ یہ شخص شرمندہ ہونے والا نہیں بلکہ سامنے والے کو شرمندہ کرنے والا تھا

"تمہیں رات اور صبح، میں بزی رکھتی ہوں ریان شرم نہیں آرہی تمہیں فضول باتیں بولتے ہوئے اب ذرا رات ہونے دو پھر میں تمہیں اچھی طرح بتاؤں گی"

ریان کی بات پر عرا غصے میں لال پیتلی ہوتی اسے دھمکی دے کر بولی

"ڈارلنگ پھر ذرا آج رات میری اچھی طرح خبر لینا اگر آج کی رات بھی تم نے شرما حضوری سے کام لیا تو میں تم پر کل رات والا رول نمبر نائن لاگو کردو گا پھر مجھ سے شکوہ مت کرنا ریان تم بہت بےشرم ہو"

ریان کا لہجہ شوخی اور شرارت سے بھرپور تھا اس کی بات سن کر عرا کے کان کی لوہے سرخ ہونے لگی وہ اپنا آپ آئینے میں دیکھ کر خود سے نظریں چرا گئی

"تم نے یہی سب باتیں کرنے کے لیے مجھے کال کی تھی" 

عرا روم سے باہر نکلتی ہوئی ریان سے پوچھنے لگی اس کا رخ کچن کی طرف تھا

"نہیں میں نے تو تم سے موو کلر کے متعلق پوچھنے کے لیے کال کی تھی، اِن باتوں میں تو تم نے مجھے لگادیا ورنہ میں تو شریف سا انسان آفس میں بیٹھا ہوا مذہب اور ذمہ داری والا کام کررہا تھا"

ریان بولتا ہوا خود اپنی بات پر ہنسا اس کی بات سن کر عرا خاموش ہوگئی ایک تو اس انسان سے دوسرا باتوں میں نہیں جیت سکتا تھا عرا خاموشی محسوس کر کے ریان ایک مرتبہ پھر بولا 

"اچھا ناں میری جان اب ناراض مت ہوجانا نہیں تو رول نمبر ٹو کے مطابق مجھے تمہیں منانے کے بعد ڈنر پر لے جانا پڑے گا اور آج رات تمہیں ڈنر پر لے جانا پاسیبل نہیں ہوگا کیونکہ آج مجھے واپس آنے میں کافی دیر ہوجائے گی۔۔۔ ارے ہاں یار یہی بتانے کے لیے تو میں نے تمہیں کال کی تھی میں آفس سے لیٹ ہوجاؤ گا سنو ماں کو بھی بتادینا پلیز ورنہ وہ فکر مند رہے گیں میں انہیں کال کررہا تھا لیکن وہ میری کال ریسیو نہیں کررہی میرا سیل فون سگنل نہ ہونے کی وجہ سے شاید آف ملے تم پریشان مت ہونا رات کو لیٹ آؤ گا تو آج رات والا پروگرام ہم نیکسٹ رات کو رکھ لیں گے اوکے بائے اپنا خیال رکھنا"

ریان ساری باتیں روانی میں بول کر اسے کس کرتا ہوا لائن کاٹ چکا تھا عرا گہرا سانس لے کر ریان کی باتیں سوچتی رہ گئی اب اس کا رخ مائے نور کے کمرے کی جانب تھا تاکہ وہ اسے ریان کے لیٹ آنے کے بارے میں انفارم کرسکے

***

"کوئی ہے یہاں آکر مجھے اٹھاؤ اللہ جی میں کیسے اٹھو"

عرا مائے نور کے کمرے میں پہنچی تو اسے مائے نور کے چیخنے کے ساتھ رونے کی آواز آنے لگی 

"یا اللہ" عرا مائے نور کی آواز پر گھبراتی ہوئی واش روم کی جانب دوڑی

"یہ۔۔۔ یہ کیسے ہوا آنٹی" 

شکر تھا واش روم کا دروازہ اندر سے لاک نہیں تھا عرا مائے نور کو فرش پر گرا ہوا دیکھ کر پریشان ہوگئی مائے نور کے سر پر چوٹ آئی تھی جس سے خون بہہ رہا تھا پاؤں مڑنے کی وجہ سے وہ اٹھ نہیں پارہی تھی۔۔۔ وہ باتھ لے کر نکل رہی تھی تب اس کا پاؤں پھسلا تھا اور وہ واش روم میں بری طرح سلپ ہوگئی تھی

عرا اس کو دیکھ کر آگے بڑھی اور اسے سہارا دے کر اٹھانے کی کوشش کرنے لگی جس پر مائے نور نے تڑپ کر رونا شروع کردیا 

"نہیں اٹھا جارہا پاؤں میں بہت درد ہو رہا ہے کسی دوسرے کو بلاؤ جلدی سے"

مائے نور روتی ہوئی عرا سے بولی تو عرا اس کی بات سن کر پریشان ہوگئی

"اس وقت تو گھر پر واچ مین کے علاوہ کوئی دوسرا موجود نہیں ہے آپ تھوڑی سی ہمت کریں میں آپ کو سہارا دے کر اٹھاتی ہوں"

عرا نے ایک مرتبہ پھر سے مائے نور کو سہارا دے کر اٹھانے کی کوشش کی اب کی مرتبہ مائے نور نے بھی اٹھنے کی کوشش کی عرا مائے نور کو اس کے بیڈ تک لاتی ہوئی بری طرح ہانپ چکی تھی کیونکہ مائے نور کا سارا وزن اس نے اپنے اوپر لیا ہوا تھا اس لیے اس کا سانس بری طرح پھولنے لگا

"پانی۔۔۔ پلیز مجھے پانی دے دو" 

مائے نور بیڈ پر لیٹی ہوئی خود بھی ہانپتی ہوئی عرا سے بولی کیونکہ مسلسل ایک گھنٹے سے چیخنے کی وجہ سے اس کے حلق میں خراشیں پڑنے لگی تھی۔۔۔ عرا اثبات میں سر ہلا کر جلدی سے اس کے لیے جگ سے پانی نکال کر مائے نور کو دینے لگی مائے نور کے ہاتھ بری طرح کانپ رہے تھے سارا پانی اس کے کپڑوں پر گر گیا

"سوری مجھے خود یہ پانی آپ کو پلانا چاہیے تھا لائیے میں آپ کو پانی پلادو" 

عرا مائے نور کو بےبس دیکھ کر پانی کا گلاس اس کے ہاتھ سے لیتی ہوئی مائے نور کو خود پانی پلانے لگی اور کوئی وقت ہوتا تو شاید مائے نور اس کے ہاتھ سے پانی پینا پسند نہ کرتی مگر مجبوری انسان کو کیا کچھ کروا دیتی ہے

"ریان کو کال کرو اسے جلدی سے یہاں آنے کے لیے بولو"

وہ پانی کا گلاس دور کرتی ہوئی یہ عرا سے بولی تو کمرے سے نکلتے ہوئے ایک دم عرا کو یاد آیا 

"وہ تو آفس کے کام میں بزی ہوگا اس نے کہا تھا کہ رات کو لیٹ آنا ہوگا اس کا"   

عرا پریشان ہوتی مائے نور کو بتانے لگی

"میرے پاؤں میں شدید تکلیف ہورہی ہے شاید میری پاؤں کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے میں اب کبھی بھی چل نہیں سکو گی" 

مائے نور تکلیف سے روتی ہوئی بولی 

"آپ پلیز پریشان مت ہو میں کچھ کرتی ہوں" 

عرا خود بھی پریشان تھی مائے نور کے کمرے سے باہر نکل کر ہر مین گیٹ پر پہنچی اور واچ مین کو ساری صورتحال بتاکر اسے ٹیکسی لانے کا بولتی ہوئی واپس مائے نور کے کمرے میں آئی تو مائے نور اپنے گیلے کپڑوں کو دیکھ کر رو رہی تھی عرا جانتی تھی کہ وہ صفائی اور نفاست پسند عورت تھی اس طرح کا حلیے سے اسے سخت چڑ تھی

"ؐاختر کو ٹیکسی لینے کے لیے بھیجا ہے میں آپ کو ہسپتال لے جاتی ہوں آپ پریشان مت ہو اگر آپ کو ان کپڑوں سے الجھن ہورہی ہے تو میں آپ کے کپڑے چینج کروانے میں ہیلپ کردیتی ہوں"

عرا کے بولنے پر مائے نور رونا بند کر کے اسے دیکھنے لگی

"آپ مجھے تھوڑی دیر کے لیے عشوہ سمجھ لیں اس طرح مت روئیں پلیز" 

وہ دراز سے سنی پلس نکال کر مائے نور کی پیشانی پر لگانے کے بعد وارڈروب سے اس کے لیے کپڑے نکالنے لگی 

"عاشو کو دوبارہ کال کرو پلیز معلوم نہیں وہ میری کال کیوں نہیں ریسیو کر رہی ہے" 

مائے نور کافی دیر سے ریان اور عشوہ کو کال ملائے جارہی تھی۔۔۔ عرا ہی اس کو سہارا دے کر دروازے تک لائی پھر عون کو لےکر مائے نور کو ہسپتال لےگئی جہاں پاؤں مڑنے کی وجہ سے اس کو تین سے چار دن کے لیے بیڈ ریسٹ کا بتایا گیا 

عون کو مائے نور کے پاس چھوڑ کر وہ اس وقت کچن میں کھڑی مائے نور کے لیے لائٹ سا کھانا بنارہی تھی آج سارا دن اُس کو مائے نور اور عون کو دیکھتے ہوئے گزرا۔۔۔ ریان کے ساتھ ساتھ اسے شمع اور رؤف کی کافی کمی محسوس ہوئی تھی 

"لائیں عون کو مجھے دے دیں ورنہ یہ کھانا کھاتے ہوئے آپ کو تنگ کرے گا"

عرا ٹرالی میں مائے نور کے کمرے میں اس کے لیے کھانا لاتی ہوئی بولی اور عون کو اس کی گود سے لینے لگی 

"تم نے کھانا نہیں کھایا"

عرا کا تھکن زدہ چہرہ دیکھ کر مائے نور اس سے کھانے کا پوچھنے لگی مائے نور کی بات سن کر عرا کو شدید حیرت کا جھٹکا لگا عرا کی جگہ وہاں ریان عشوہ شمع یا کوئی دوسرا بھی ہوتا اسے ہی حیرت ہوتی جیسے اس وقت عرا کو ہوئی تھی

"ابھی کچھ خاص بھوک نہیں لگی، آپ ایزی ہوکر کھانا کھالیں پھر آپ کی میڈیسن کا ٹائم ہوجائے گا"

عرا ٹھہرے ہوئے لہجے میں مائے نور سے بولی مائے نور جو صبح تک اس کے ہاتھ سے بنا کچھ کھانے کو تیار نہ تھی آج اسی لڑکی کے رحم و کرم پر اس کا سارا دن گزرا تھا مائے نور نے پہلا نوالہ لیا تو اسے وہ وقت یاد آیا جب اس نے چند دن پہلے اس لڑکی کو بغیر کسی وجہ کے بھوکا رکھا تھا وہ نوالہ مائے نور کو اپنے حلق میں اٹکتا ہوا محسوس ہوا مائے نور کے کھانسنے پر عرا نے آگے بڑھ کر اسے پانی کا گلاس تھمایا 

"ریان نہیں آیا نہ تو مجھے اس کی فکر ہورہی ہے"

مائے نور اپنے آنسو پونچھ کر عرا پر یہ تاثر دینے لگی وہ ریان کے دیر سے آنے پر پریشان تھی 

"آپ فکر مت کریں میں خود تھوڑی دیر بعد ریان کو کال کررہی ہوں جیسے ہی اس کی کال کنیکٹ ہوگی میں اسے آنے کا کہہ دو گی یہ آپ اپنی میڈیسن ہے، عون آپ کو تنگ کرے گا آج رات میں اس کو اپنے پاس سلا لیتی ہوں"

عرا کے بولنے پر مائے نور خاموشی سے اسے دیکھنے لگی آج صبح ہی اس نے اس لڑکی کو گھر سے نکالنے کے لیے کیا کچھ سوچ رکھا تھا مائے نور کو اپنے اوپر ڈھیروں ندامت ہونے لگی اُس نے کیسے سب کے سامنے اس لڑکی کی ذات کی تذلیل کی تھی جسے یہ لڑکی خاموشی سے برداشت کرتی رہی آج اوپر والے نے ایک موقع اس کو بھی دیا تھا اگر وہ چاہتی تو وہ اس کی لاچاری اور بےبسی کا فائدہ اٹھا کر اسے اچھی طرح سبق سکھا سکتی تھی مگر اس لڑکی کا ظرف دیکھ کر مائے نور صحیح معنوں میں شرمسار ہوگئی تھی

وہ ابھی مائے نور کے بیڈروم سے اپنے بیڈروم میں آیا تھا کل رات لیٹ نائٹ سکندر ولا پہنچنے پر اسے واچ مین سے مائے نور کے بارے میں معلوم ہوچکا تھا پھر صبح اسے مائے نور نے بتایا کہ کیسے عرا اس کو واش روم میں اٹھاکر باہر لائی کیسے وہ عون کو سنبھالنے کے ساتھ ہی اس کو بھی ہاسپٹل لے کر گئی، سارا دن اس کی ضرورتوں کا خیال رکھنا اور دیکھ بھال کرتی رہی مائے نور اس وقت اس قدر حساس ہورہی تھی ریان کو ساری تفصیل بتاتی ہوئی خود رو پڑی۔۔۔ شام تک عشوہ بھی ریان کی کال پر مائے نور کے پاس آچکی تھی

اس وقت ریان مائے نور کے کہنے پر عون کو اس کے حوالے کرتا ہوا خود اپنے کمرے میں چلا آیا جہاں عرا دوسرے کاموں میں مصروف تھی آج اسے تزئین سے ملنے کے لیے جانا تھا مگر مائے نور کی طبیعت کی وجہ سے وہ اپنی پھپھو کے گھر جانے کا پروگرام کینسل کرچکی تھی وہ عون کے دھلے ہوئے کپڑوں کی چھوٹی تہہ بناتی ہوئی وارڈروب میں رکھ رہی تھی  تب ریان اسے دیکھ کر بولا 

"کتنے دن کی چھٹی لے کر گئی ہے شمع اگر وہ کل تک نہیں آتی تو کسی دوسری میٹ کا ارینج ہو جائے گا تمہیں خود کو تھکانے کی ضرورت نہیں ہے"

آدھے گھنٹے پہلے ریان نے اسے کچن میں مائے نور کے لیے سوفٹ ڈائیٹ بناتے دیکھا تھا اب وہ دوسرے کاموں میں مصروف تھی جسے دیکھ کر ریان عرا کا خیال کرتا بولا

"میں نے کون سا سارے گھر کا جھاڑو پوچھا کیا ہے یا پھر برتن مانچے ہیں یہ تو چھوٹے موٹے کام ہیں انسان روٹین میں خود کرلیتا ہے صرف ایک کھانا بنانے کا کام کا اضافہ ہوا ہے وہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے آنٹی کے لیے کم نمک مرچ کا کھانا بنادیا ہے اب ہمارے لیے بنانے جارہی ہوں"

ریان سے باتیں کرنے کے ساتھ اس نے بیڈ پر بکھرا ہوا عون کا سامان سمیٹ دیا ریان اس کے سامنے آکر عرا کے دونوں ہاتھ پکڑتا ہوا باری باری ان کو چومنے لگا عرا خاموشی سے ریان کو دیکھنے لگی جو اب اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامے خود بھی خاموش کھڑا اسی کو دیکھ رہا تھا 

"ایسے کیا دیکھ رہے ہو"

عرا اس کے چہرے پر چھائی سنجیدگی کو دیکھ کر ریان سے پوچھنے لگی آج سارے دن میں اب اسے موقع ملا تھا جو وہ ریان کے سامنے کھڑی اس سے بات کررہی تھی

"دیکھ رہا ہوں تمہارے ساتھ ساتھ تمہارا دل بھی کتنا پیارا ہے، کہاں سے لےکر آئی ہو اتنا پیارا دل" 

ریان عرا کا چہرہ تھامے اس سے پوچھنے لگا تو عرا نہ سمجھنے والے انداز میں ریان کو دیکھنے لگی

"آج ماں نے اس بات کو تسلیم کرلیا کہ تم ایک اچھی بہو ہو، معلوم نہیں وہ تمہارے سامنے اس بات کا اعتراف کریں یا پھر نہیں لیکن جس طرح وہ مجھ سے تمہارے بارے میں باتیں کررہی تھیں مجھے لگتا ہے اب ان کے دل میں تمہارے لیے کوئی بدگمانی یا غصہ نہیں ہے"

ریان نے عرا کو بتاتے ہوئے اپنے حصار میں لے لیا

"تھینکس یار میری ذمہ داری میرے فرض کو تم نے میری غیر موجودگی میں اس قدر اچھے طریقے سے انجام دیا آج تو مجھے خود کی قسمت پر رشک آرہا ہے کہ میں نے اپنے لیے تمہارا انتخاب کر کے اپنی زندگی کو صرف خوشگوار ہی نہیں بلکہ آسان بھی بنایا ہے"

وہ عرا کے وجود کو اپنے سینے میں چھپائے عرا کے سامنے اعتراف کرنے کے ساتھ اس کے بالوں پر اپنے ہونٹ رکھ چکا تھا 

"تم بھی آنٹی کے جیسے ایموشنل ہورہے ہو میری جگہ کوئی دوسرا ہوتا وہ بھی یہی کام کرتا اب ایسا بھی کوئی بڑا کام نہیں کیا ہے میں نے"

عرا ریان کے سینے سے اپنا سر ہٹاکر اونچا کرتی ہوئی ریان کا چہرہ دیکھ کر بولی

"ہر کسی کا ظرف اتنا بلند نہیں ہوتا ماں نے تمہارے ساتھ ہمیشہ سے جو رویہ رکھا اس کے باوجود تم نے ان کے مشکل وقت میں ان کو نوکروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا یا پھر میرے واپس آنے کا ویٹ نہیں کیا۔۔۔ تم جانتی ہو مجھے آج ایک مرتبہ دوبارہ تم سے محبت ہوچکی ہے تمہارے اِس خوبصورت دل کی وجہ سے" 

ریان بولتا ہوا اس کے چہرے پر جھکا محبت بھری مہر عرا کی پیشانی پر ثبت کرتا پیچھے ہوا تو عرا ریان کی بات پر ہنس دی

"اب تم اور بھی زیادہ جذباتی ہورہے ہو اچھا ابھی مجھے چھوڑو، رات کے ڈنر کی بھی تیاری کرنی ہے" 

عرا ریان سے بولتی ہوئی اس کے حصار سے باہر نکلنے لگی 

"ہمارا ڈنر باہر سے آجائے گا اور تم مجھے جذباتی ہونے سے نہیں روک سکتی کیونکہ رات میں تمہیں سوتا ہوا دیکھ کر میں اپنے جذبات پر قابو پاچکا تھا اس لیے اب اچھی بیوی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے تمہیں میرے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے" 

ریان عرا سے بولتا ہوا اسے اپنے بازوؤں میں اٹھاکر بیڈ پر لے آیا  

"ریان یہ کوئی وقت ہے آنٹی کو کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے شمع بھی موجود نہیں ہے کچھ تو خیال کرو ابھی تھوڑی دیر میں عون بھی آجائے گا" 

عرا شام کے وقت ریان کا موڈ دیکھ کر ہڑبڑاتی ہوئی بولی 

"عاشو ماں کے پاس موجود ہے وہ ماں کو دیکھ لے گی اور عون کا پیٹ بھرا ہوا ہے وہ ابھی ہمہیں ڈسٹرب نہیں کرے گا اس وقت عون کے باپ کو زور کی بھوک لگی ہے ویسے بھی رول (rule) نمبر سکس کے مطابق تمہیں اچھی بیوی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے شرافت سے مان جانا چاہیے ورنہ رول نمبر( 10) کے مطابق اس دوپٹے سے میں تمہارے دونوں ہاتھ باندھ دو گا"

ریان عرا کا دوپٹہ گلے سے اتار کر سائیڈ پہ رکھتا ہوا اسے دھمکانے کے ساتھ ساتھ عرا پر جھک گیا 

"بہت بدتمیز ہو تم اپنی اس بےوقت کے بھوک کا علاج کرو، اب ایسا بھی ٹھیک نہیں ہے بندہ ہر وقت ہی کسی بھی ٹائم بس شروع ہو جائے" 

وہ عرا کی گردن پر جھکا اپنی شدتیں اس پر عیاں کرنے لگا تب اسے عرا کی آواز سنائی دی

"میری اس بے وقت کی بھوک کا علاج صرف تم ہی ہو میری جان، پرسوں رات میں تمہیں بےشرم لگا تھا اور اب اچانک بدتمیز ہوگیا پہلے تم خود ڈیسائیڈ کرلو کہ میں زیادہ بے شرم ہوں یا بدتمیز"

ریان اپنی شرٹ اتار کر بیڈ پر پھینکتا ہوا عرا کے ہونٹوں پر جھک گیا اس وقت نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کو ریان کی مانتے ہوئے اس کی جانب متوجہ ہونا پڑا

"ریان پیچھے ہٹو دروازہ ناک ہوا ہے"

چند سیکنڈ بعد وہ ریان کو پیچھے ہٹاتی ہوئی دوپٹہ لے کر اپنے بال سمیٹتی ہوئی بیڈ سے اتری

"یار اس وقے عاشو کو کیا مسئلہ ہوگیا اسے جلدی فارغ کرنا باتوں میں مت لگ جانا"

ریان عرا سے بولتا ہوا ڈریسنگ روم میں چلے گیا۔۔۔ عرا نے کمرے کا دروازہ کھولا تو عشوہ عون کو گود میں لیے کھڑی تھی

"اس کا موڈ خراب ہورہا تھا یہ کبھی بھی رونے کا پروگرام شروع کرسکتا تھا اس سے پہلے اس کا باجا بجتا میں اس کو تمہارے پاس لے آئی"

عشوہ عرا کو عون کے بارے میں بتاتی ہوئی بولی عون جو کہ رونے والا تھا عرا کی گود میں آکر اپنے رونے کا پروگرام کینسل کرچکا تھا

"ہاں اس کو بھوک لگ گئی ہوگی" 

عرا مسکراتی ہوئی عشوہ سے بولی ان دونوں کے درمیان سرد دیوار آج شام گر چکی تھی عشوہ نے خود سے پہل کر کے عرا سے بات چیت کی تھی اور عرا سے اچھی طرح ملی تھی

"کیا ہوگیا میری جان کو پھپھو کے پاس رونا آرہا تھا" 

عرا عون کو گود میں لیے بہلاتی ہوئی فیڈ کروانے کے ارادے سے بیڈ پر لےکر بیٹھ گئی ریان جب ڈریسنگ روم سے واپس آیا تو ریان کو دیکھ کر عرا کو بےساختہ ہنسی آگئی وہ کندھے اچکاتی ہوئی اسے دیکھنے لگی مطلب اب وہ کچھ نہیں کرسکتی تھی ریان ٹھنڈی آہ بھر کر وہی عون کے پاس لیٹ گیا 

"پی لے میرے لعل سارا تو ہی پی جا" 

ریان عون کو پیار کرتا ہوا حسرت سے بولا جس پر عرا نے آنکھیں نکال کر ریان کو گھورا 

"توبہ ہے ریان کبھی کبھار کس قدر فضول بولتے ہو تم"

عرا کے ٹوکنے پر ریان واپس اپنی شرٹ پہننے لگا

"اچھا خاصا موڈ بن گیا تھا اب رات پہلے مجھے اپنی اولاد کو خود سلانا پڑے گا نہیں تو آج رات بھی میں بھوک برداشت کرتا رہ جاؤ گا" 

ریان اپنی دھن میں شرٹ کے بٹن بند کرتا ہوا بول رہا تھا تبھی اس کے موبائل پر میسج آیا 

"موبائل دینا یار معلوم نہیں کون میسج کررہا ہے" موبائل اس کی پہنچ سے دور تھا اس لیے وہ بے دھیانی میں عرا سے بولا۔۔۔ 

ریان کا موبائل عرا نے اپنے قریب ہونے کی وجہ سے اٹھایا اور ریان کو دینے کی بجائے خود اس کا میسج پڑھتی ہوئی بولی 

"بیوٹی فل میموریز" 

یہ واٹس ایپ پر آئی کچھ پکس تھی جو نیٹ سلو ہونے کی وجہ سے ابھی تک اپلوڈ نہیں ہوئی تھی عرا نے میسج بھیجنے والے کا نام پڑھا 

"یہ ایلکس کون ہے کہیں سنا سنا لگ رہا ہے یہ نام"

عرا خود سے بولتی ہوئی واٹس ایپ پر آئی پکس کھلنے کا انتظار کرنے لگی جبکہ ایلکس کا نام سن کر ریان کو بری طرح کرنٹ لگا اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر عرا سے فوراً اپنا موبائل لینا چاہا

"عرا دکھاؤ مجھے موبائل" 

اس سے پہلے وہ اپنا موبائل عرا کے ہاتھ سے لیتا عرا ریان کا ارادہ بھانپتی ہوئی اس سے پہلے ہی اپنا ہاتھ پھرتی سے کمر کے پیچھے کرچکی تھی

"نہیں پہلے مجھے یہ پکس دیکھنی ہیں پھر تمہیں موبائل دوگی"

عرا ریان کے چہرے پر اڑتی ہوائیاں دیکھ کر بے ساختہ بولی

"پکس میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جسے دیکھنے کے لیے تم بچوں کی طرح ری ایکٹ کررہی ہو موبائل دو یار" 

ریان سیریس ہوکر عرا کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا تھوڑی دیر پہلے چھائی شوخی اس کے چہرے سے غائب ہوکر اب گھبراہٹ اس کے چہرے پر واضح دکھائی دے رہی تھی جس کی وجہ سے عرا کو مزید تجسس ہوا

"جب ان پکس میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے تو تم اتنے پریشان کیوں ہورہے ہو اب یہ پکس دیکھنے کے بعد ہی میں تمہیں موبائل دو گی"

ریان کے بار بار موبائل مانگنے پر عرا اس سے بولی ریان کا موبائل ابھی بھی اس کے ہاتھ میں تھا جو اس نے کمر کے پیچھے کیا ہوا تھا 

"میں کیوں پریشان ہونگا تم دیکھ لو پکس مگر اسے تو صحیح سے فیڈ کرواؤ رو  رہا ہے میرا بچہ"

ریان عرا سے بولتا ہوا اس کی توجہ موبائل کی بجائے عون کی طرف دلانے لگا اور خاموشی سے وہی بیٹھ گیا

"اس کا پیٹ بھر گیا ہے اب تم اسے کارٹ میں لٹا دو"

عرا بالکل سیریس ہوکر بولی تو ریان نے اس کا موڈ دیکھ کر بنا کچھ بولے عون کو اس کی گود سے لےکر پیار کرتا ہوا کارڈ کی طرف بڑھنے لگا بہت ہی وہ اپنے دماغ پر زور دے پکس کے مطابق سوچنے لگا ایلکس نے اس کو کون سے پک سینڈ کی ہوگی۔۔۔ عون دو کوٹ میں لٹاتے ہوئے عرا ریان کے تاثرات نوٹ کررہی تھی وہ وقت کسی سوچ میں ڈوبا گم دکھائی دے رہا تھا پھر اچانک عرا پر نظر پڑتے ہی ریان ایک دم مسکرایا

"کیا ہوگیا ہے تم تو ایک دم شکی بیوی کی طرح ری ایکٹ کر رہی ہو جیسے مجھے کتنی بار رنگے ہاتھوں پکڑ چکی ہو" 

ریان عرا کے پاس آکر اس کے قریب بیٹھتا ہوا بولا عرا اس سے کچھ بولے بناء اس کا موبائل دیکھنے لگی ریان خود بھی عرا سے سر جوڑ کر بیٹھ گیا اور اپنا بازو پھیلا کر اس نے عرا کی کمر پر رکھ لیا

پہلی تصویر اس کی ایلکس کے ساتھ تھی وہ دونوں اس تصویر میں مسکرا رہے تھے یہ ایرک کے گھر کی تصویر تھی۔۔۔ دوسری تصویر بروکلین ہائٹس کے پارک کی تھی جہاں وہ دونوں جاکنگ کے بعد بینچ پر بیٹھے ہوئے تھے جس میں ریان کسی بات پر زور سے ہنس رہا تھا اور ایلکس اس کے بےحد نزدیک بیٹھی مسکرا رہی تھی اس تصویر کو دیکھ کر ریان نے عرا کی جانب ہلکی سی آنکھیں گھمائی لیکن عرا نے اس تصویر کو دیکھ کر کوئی ری ایکٹ نہیں کیا ریان دل میں شکر ادا کرنے لگا۔۔۔ عرا تیسری تصویر دیکھنے لگی یہ ایک ویڈنگ پک تھی جہاں ایلکس کے علاوہ ریان کے دوسرے دوست بھی تصویر میں موجود تھے سارے دوست گروم اور برائٹ کے ساتھ کھڑے عجیب اوٹ پٹانگ پوز بنائے ہوئے تھے۔۔۔ اس کے بعد والی تصویر دیکھ کر ریان کی آنکھیں باہر آگئی یہ تصویر ایک کوکٹیل پارٹی کی تھی جہاں ایلکس واہیات سا اسکرٹ پہنے ہوئے ہاتھ میں وائن کا گلاس لیے ریان سے چپک کر کھڑی تھی، اعتراض اٹھانے والی بات اس تصویر میں ریان کی نظریں تھی جو ایلکس دلکش ابھار پر جمی ہوئی تھی عرا نے یہ منظر دیکھ کر گردن موڑ کر ریان کی جانب دیکھا ریان نے اس سے نظریں ملانے کی بجائے عرا کی کمر سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور اے سی کی کولنگ بڑھانے لگا کیونکہ اب اہستہ اہستہ اس کے پسینے چھوٹ رہے تھے 

عرا نے ضبط کرتے ہوئے واپس اپنی نگاہیں موبائل کی اسکرین پر ٹکائیں اور اگلی تصویر دیکھنے لگی جسے دیکھ کر ریان کی آنکھیں ابل پڑی یہ بیچ کی تصویر تھی جہاں ریان اس پک میں ایلکس کی ٹانگ پر ہاتھ رکھے ریت پر بیٹھا ہوا اسکو دیکھ رہا تھا 

"یہ ہم سب فرینڈ ویکیشن انجوائے کرنے گئے تھے یہاں پر ایلکس کے پاؤں پر چوٹ آگئی تھی مے بی کریمپنگ کی وجہ سے وہ پین فیل کررہی تھی میں بس چیک کر رہا تھا اور کچھ نہیں"

اس سے پہلے عرا اس کی طرف دوبارہ دیکھتی ریان وضاحت دیتا ہوا بولا عرا بنا کچھ بولے اسکرول کرنے لگی تبھی ریان نے اس کے ہاتھ سے اپنا موبائل لینا چاہا 

"چھوڑو یار یہ فضول سی پکچر ہیں میں اِن کو ڈیلیٹ کرنے والا ہوں" 

ریان عرا کے تاثرات دیکھتا ہوا بولا 

"ہاتھ پیچھے ہٹاؤ" 

وہ ریان کو دیکھ کر بس اتنا ہی بولی ریان نے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹایا اور پچھتانے لگا اس نے کیوں عرا کو اپنا سیل فون اٹھانے کو بولا تھا مگر اگلی تصویر دیکھ کر ایک مرتبہ پھر ریان کو زوردار جھٹکا لگا۔۔۔ یہ نائٹ کلب کی تصویر تھی جس میں ایلکس ریان کے اس قدر قریب کھڑی تھی کہ اس کا سینہ ریان سے ٹچ ہورہا تھا وہی ریان کا آدھا گریبان کھلا ہوا تھا ریان کے دونوں ہاتھ ایلکس کی کمر پر ٹکے ہوئے تھے یہ تصویر دیکھ کر عرا کو پہلے سے شدید غصہ آیا 

"یار اس نے ڈرنک زیادہ کرلی تھی تو میں اس کو سنبھال رہا تھا اس سے زیادہ کچھ نہیں" 

ریان کی فضول سی وضاحت دینے پر عرا نے غصے میں اس کا موبائل کھینچ

کر اس کی طرف پھینکا

"کیا کررہی ہو یار، اگر غلطی سے غلط جگہ پر لگ جاتا تو جانتی ہو کتنا بڑا نقصان ہوجاتا میرا بھی اور تمہارا بھی"

بروقت ریان اپنا موبائل کیچ نہ کرتا تو خطرناک جگہ پر موبائل لگنے کی وجہ سے اس کی آنکھوں کے سامنے تارے رقص کرنے لگتے۔۔۔ عرا ریان کو نظر انداز کرتی کمرے سے نکلنے لگی وہی ریان مانٹی کو بڑی بڑی گالیوں سے نوازتا ہوا عرا کو منانے کے لیے اس کے پیچھے جانے لگا۔۔۔ کاش کہ وہ مونٹی خبیث سے دوستی نہ کرتا تو کوئی بھی ایلکس کے ساتھ اس کی یہ بےہودہ پیکچرز نہ کھینچتا جو آج اسے (inpotent) بنانے والی تھی

"ڈارلنگ۔۔۔ سنو ناں میری جان، میری زندگی پلیز میری بات سن لو تمہارا غصہ ایک دم جائز ہے مگر ویسا کچھ بھی نہیں ہے جیسا تم سوچ رہی ہو ایلکس بس میری فرینڈ ہے اور کچھ نہیں تم جانتی ہو ناں یہ گوریاں ذرا کھلے دماغ کی مطلب اوپن مائنڈ ہوتی ہیں اس لیے پکچرز میں اس طرح کلوز ہوکر۔۔۔ 

ریان کے مزید کچھ بولنے سے پہلے عرا اس کو دیکھ کر بولی

"مجھے کچھ نہیں سننا ہے ریان پلیز یہاں سے جاؤ مجھے ڈنر بنانے دو"

عرا ریان سے بولتی ہوئی کچن میں چلی آئی جہاں پہلے ہی عشوہ موجود تھی اس لیے ریان بنا کچھ بولے واپس اپنے روم میں چلا گیا 

***

"ریان پلیز نہیں میں آپ کی یہ بات میں نہیں مان سکتی پلیز مجھ سے ایسی بات مت کریں جو میرے لیے مشکل پیدا کردے"

ڈنر کے بعد عرا نے ہال میں قدم رکھا تو اس کی نظر روتی ہوئی عشوہ پر پڑی جو ریان کے سینے پر سر رکھ کر اسے کسی بات کا انکار کررہی تھی مائے نور بھی وہی موجود تھی عرا کو ہال میں آتا ہوا دیکھ کر ریان عشوہ کو کندھوں سے تھام کر دور کرتا ہوا بولا

"کب تک ایسے زندگی گزارو گی شادی تو ایک نہ ایک دن ہر لڑکی کو کرنا پڑتی ہے آج نہیں تو کل دانش انکل بھی تمہاری شادی کا سوچیں گے۔۔۔ دیکھو عاشو میں تم سے یہ نہیں بول رہا کہ تم میرے کہنے پر احد سے فوراً شادی کرلو لیکن ایک مرتبہ میرے کہنے پر اس سے مل لو اس سے بات وغیرہ کر کے دیکھو اگر تمہیں وہ اپنے قابل لگتا ہے تب میں آگے دانش انکل سے اس کے بارے میں بات کرو گا۔۔۔ تم یہ مت سمجھنا احد میرا دوست ہے تو میں اس کا فیور کررہا ہوں، نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے میرے لیے احد سے زیادہ تم امپورٹنٹ ہو یہ بات امپورٹنٹ نہیں ہے کہ وہ تمہیں پسند کرتا ہے اور تم سے شادی کرنا چاہتا ہے بلکہ امپورٹنٹ یہ بات ہے کہ میں پرسنلی اس کو جانتا ہوں وہ پڑھا لکھا سمجھدار اور اسٹیبل انسان ہے ہر لحاظ سے مجھے تمہارے قابل لگا تبھی میں آج تم سے اس کا ذکر کررہا ہوں"

ریان کی بات سن کر عشوہ ریان کو دیکھ کر مزید رونے لگی مائے نور بالکل خاموش بیٹھی تھی عرا ابھی تک وہی کھڑی تھی اسکی نظریں ابھی بھی ان دونوں پر ٹکی ہوئی تھی ریان کی پوری توجہ عشوہ کی جانب تھی عشوہ کو روتا ہوا دیکھ کر ریان اس کے آنسو صاف کرتا عشوہ کا ہاتھ تھام چکا تھا

"ہم انسان بہت عجیب ہوتے ہیں ہمیشہ اسی کی قدر کرتے ہیں جس سے ہمہیں محبت ہوتی ہے جبکہ ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے جو ہم سے محبت کرتے ہیں اگر ون پرسنٹ مجھے شک ہوتا کہ احد تمہارے قابل نہیں ہے اس کی زبان سے تمہارا نام سن کر میں اس کا منہ توڑ ڈالتا لیکن اس نے جس انداز میں مجھ سے تمہارے لیے بات کی میں نے اس کے لب و لہجے میں تمہارے لیے ریسپیکٹ دیکھی ہے مجھے لگتا ہے احد تمہیں بہت خوش رکھے گا اور میں دلی طور پر چاہتا ہوں کہ تم اپنی باقی کی زندگی ہنسی خوشی گزارو ایک ایسے انسان کے ساتھ جو تمہیں محبت دینے کے ساتھ ساتھ تمہاری قدر بھی کرسکے"

ریان آہستہ آہستہ اس کو بہلاتا ہوا سمجھانے لگا تب مائے نور نے عرا وہ مخاطب کر کے بیچ میں خلل ڈالا 

"تم کھڑی کیوں ہو چاہو تو بیٹھ سکتی ہو"

مائے نور کے بولنے پر ریان اور عشوہ عرا کو دیکھنے لگے سب کے یوں دیکھنے پر وہ ایک دم نروس ہوگئی 

"نہیں آپ لوگ باتیں کریں میں بس عون کو لینے آئی تھی"

عرا مائے نور سے بولتی ہوئی اس کی گود سے عون کو لے کر وہاں سے چلی گئی

***

عرا بیڈ روم میں ٹہلتی ہوئی عون کو اپنے کندھے سے لگائے آہستہ سے تھپک کر سلانے کی کوشش کررہی تھی تبھی بیڈ روم کا دروازہ کھلا ریان کو کمرے میں آتا ہوا دیکھ کر عرا نے اپنا کام جاری رکھا 

"لاؤ مجھے دو میں لٹا دیتا ہوں سو چکا ہے"

ریان آہستہ آواز میں بول کر سوئے ہوئے عون کو عرا کی گود سے لےکر پیار کرتا ہوا بےبی کارٹ میں لٹانے لگا۔۔۔ عرا ڈریسنگ روم چینج کرنے جارہی تھی تب ریان تیزی سے اس کی جانب آیا اور عرا کا راستہ روک کر اسے اپنے بازوؤں کے حصار میں لیتا ہوا پوچھنے لگا

"ابھی تک ناراض ہوں مجھ سے" ریان نرم تاثر آنکھوں میں لیے نرم لہجے میں عرا سے پوچھنے لگا 

"کس نے کہا میں تم سے ناراض ہوں"

عرا الٹا ریان سے پوچھنے لگی اس کی بات پر ریان عرا کو گھورتا ہوا دیکھنے لگا

"تمہاری ناراضگی کا پتہ آج تمہارے ہاتھ کے بنے ہوئے کھانے نے دیا ہے۔۔۔ میری جان تم نے غصے میں کھانے میں اس قدر مرچیں تیز کردی تھی کہ ابھی تک منہ اور کانوں سے دھواں نکل رہا ہے لیکن ٹینشن والی بات نہیں کیو کہ تمہارے ہونٹ ڈیزرٹ (Dessert) کا کام کرتے ہیں"

ریان بولتا ہوا اس کی ہونٹوں پر جھکنے لگا لیکن اس سے پہلے عرا نے اپنا منہ پھیر لیا 

"مٹھاس تم کسی دوسری جگہ سے لےلو گھاٹ گھاٹ کا پانی تو تم پی چکے ہو"

عرا بولتی ہوئی ریان کا ہاتھ اپنی کمر سے ہٹاکر وہاں سے جانے لگی تب ریان نے اس کی کلائی پکڑ کر عرا کا رخ اپنی جانب موڑا

"عرا ایسا نہیں جو تم سمجھ رہی ہو ایلکس صرف ایک فرینڈ کی حیثیت رکھتی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا تمہیں مجھ پر یقین نہیں"

ریان بالکل سیریس ہوکر عرا سے بولا 

"ہاں یقین نہیں ہے تم پر تم قسم کھاؤ عون کی کہ وہ بس تمہارے نزدیک ایک فرینڈ ہے حیثیت رکھتی ہے اور کچھ نہیں"

عرا کی بات سن کر وہ پل بھر کے لیے خاموش ہوا 

"میں کیوں قسم کھاؤ عون کی قسمیں تو ویسے بھی جھوٹے لوگ کھاتے ہیں، تمہیں مجھ پر اس طرح شک نہیں کرنا چاہیے" 

ریان ایلکس کو اپنا نمبر دے کر آج اندر سے پچھتا رہا تھا لیکن وہ عرا کو ایسا سچ بتانے کا ارادہ ہرگز نہیں رکھتا تھا جس کے بعد عرا اور اس کے رشتے میں دراڑ آجائے

"مجھے معلوم تھا تم کبھی بھی قسم نہیں کھاؤ گے کیوکہ تمہارے دل میں چور ہے"

عرا ریان سے بولتی ہوئی ڈریسنگ روم میں جانے کے لیے مڑی تو ریان نے دوبارہ اس کی کلائی کو پکڑا اب کی مرتبہ اس کی گرفت اتنی سختی تھی عرا چونک کر ریان کو دیکھنے لگی جو بنا کچھ بولے اسے یوں ہی کلائی سے پکڑ کر بیڈ تک لایا اور عرا کو بیڈ پر بٹھاتا ہوا خود اس پر جھک کر عرا کے چہرے کے قریب اپنا چہرہ لاتا ہوا بولا

"عون مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے میں اس کی قسم کھا کر بولتا ہوں کہ میرے نزدیک ہمیشہ ایلکس کی حیثیت ہمیشہ ایک فرینڈ کی رہی ہے اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں بس عرا اب مزید کوئی بھی سوال مت کرنا"

ریان سنجیدگی کے عالم میں بولتا ہوا بیڈ کے دوسری سائیڈ پر لیٹ گیا جبکہ عرا کنفیوز سی بیڈ پر بیٹھی ہوئی یہی سوچ رہی تھی کہ کچھ بھی ہوجائے ریان عون کی جھوٹی قسم ہرگز نہیں کھا سکتا پھر اس نے جو کچھ ریان کے منہ سے سنا تھا، زیاد کی زندگی میں وہ ایلکس نام ہی لڑکی سے موبائل پر بات کررہا تھا عرا کو وہ بات صحیح سے یاد تو نہ تھی لیکن اس وقت ریان کی باتوں سے اس نے یہی اندازہ لگایا تھا کہ ریان کسی لڑکی کے ساتھ ریلیشن میں ہے اب معلوم نہیں اصل حقیقت کیا تھی لیکن عرا اتنا جانتی تھی کہ ریان عون کی جھوٹی قسم نہیں کھا سکتا کیونکہ وہ عون کو اپنی اولاد سمجھتا تھا عرا اپنی ساری سوچوں کو جھٹک کر ڈریسنگ روم میں چلی گئی

عرا کے کمرے سے جانے کے بعد ریان بیڈ سے اٹھ کر کارٹ تک آیا اور کارٹ میں سوئے ہوئے عون کو گود میں اٹھاکر پیار کرنے لگا 

"یہ سب سے بڑی حقیقت ہے کہ میں عون کو اپنی زندگی سے بڑھ کر محبت کرتا ہوں میں نے تھوڑی دیر پہلے عرا سے کچھ غلط نہیں بولا میں نے ایلکس کو ہمیشہ اپنی دوست جانا ہے اور کچھ نہیں" 

وہ عون کو سینے سے لگا ہے خود سے بولتا ہوا عون کو واپس کارٹ میں لیٹاکر کمرے کی لائٹ بند کرتا ہوا بیڈ پر آکر لیٹ گیا جب عرا چینج کر کے آئی تب اسے محسوس ہوا ریان آنکھوں پہ ہاتھ رکھے سو چکا ہے عرا اس کے برابر میں خاموشی سے لیٹ گئی 

"تم شاید خفا ہوگئے ہو مجھ سے" 

چند لمحات گزرنے کے بعد اسے اندھیرے میں عرا کی آواز سنائی دی تو ریان نے اپنی آنکھوں سے ہاتھ ہٹایا

"رول نمبر تھری کے مطابق اگر تمہیں مجھ پر کسی بھی بات پر غصہ آئے اس میں غلطی میری ہو یا پھر تمہاری سوری ہمیشہ میں ہی بولوں گا بچپن کی طرح"

ریان لیمپ کی روشنی آن کرتا ہوا عرا کو دیکھ کر بولا تو نہ چاہتے ہوئے بھی عرا کو ہنسی آگئی۔۔۔ عرا مسکراتا ہوا دیکھ کر ریان نے اسے کھینچ کر اپنے سے قریب کرلیا  

"سوری" وہ عرا کی گال پر ہاتھ رکھتا ہوا اس سے بولا جس پر عرا دوبارہ مسکرا دی۔۔۔ ریان کو اپنے اندر گلٹ سا محسوس ہونے لگا یہ سوری اس نے اس بےایمانی  کے لیے کی تھی جو وہ ایلکس کے ساتھ رات گزار کرچکا تھا 

"ریان میری نزدیک شوہر کی محبت سے زیادہ اس کی لائلٹی معنٰی رکھتی ہے میں ان لڑکیوں میں سے ہوں جو اپنے شوہر سے محبت سے پہلے وفا کی امید رکھتی ہیں جنھیں یہ یقین ہوکہ ان کا شوہر صرف انہی کا ہے اگر شوہر اور بیوی کے رشتے میں وفا نہیں تو میرے نزدیک اس رشتے کی ویلیو نہیں"

عرا ریان کو دیکھ کر بولی تو اس نے عرا کو اپنی پناہوں میں لے لیا

"میں صرف اور صرف تمہارا ہو آج میں تم سے یہ وعدہ کرتا ہوں کہ اپنی آخری سانس تک تم سے وفا نبھاؤں گا آئی لو یو سو مچ میری جان"

ریان نے عرا سے وعدہ کرتے ہوئے اس کے بالوں پر اپنے ہونٹ رکھے تو عرا کو اپنے اندر اطمینان سا ہوا 

"سنو تم کچھ بھول رہی ہو"

وہ ریان کے سینے سے لگی ہوئی تھی تب ریان اس کے کان میں ہلکی سے سرگوشی کرتا ہوا بولا

"کیا؟ ؟" 

عرا کے پوچھنے پر وی دوبارہ آہستہ آواز میں بولا 

"عون سو چکا ہے اب لگا دوں تمہیں محبت والا انجیکشن" 

ریان کے شرارت بھرے لہجے میں بولنے پر عرا اس کو گھور کر دیکھنے لگی

"ریان اب چپ کر کے سو جاؤ میں کتنا زیادہ تھک چکی ہوں آج" 

عرا اس کو آنکھیں دکھا کر بولتی ہوئی ریان کے سینے پر سر رکھ کر لیٹ گئی ریان ہنستا ہوا اسے حصار میں لےکر لیمپ کی روشنی مدھم کرتا ہوا خود بھی سونے کی کوشش کرنے لگا  

***

ہفتہ بھر گزرنے کے بعد اب مائے نور پہلے کی طرح آرام سے چل پھر سکتی تھی عرا کی ذات کو لے کر اس کے رویے میں نرمی تو آئی تھی مگر وہ خود سے جھک کر یا پہل کرکے عاجزی دکھانے والی عورتوں میں سے ہرگز نہ تھی اس نے عرا سے اپنے رویے کی معافی تلافی نہیں کی تھی لیکن اب عرا کو ریان کی بیوی اور اپنی بہو قبول کرچکی تھی۔۔ یہ شام کا وقت تھا جب مائے نور اور ریان لان میں کرسی پر بیٹھے ہوئے شام کی چائے پی رہے تھے عون بھی کیری کوٹ میں وہی پر موجود تھا شیرو کے کوٹ کے پاس آکر بار بار اسے پیار کرنے کی کوشش میں لگا ہوا تھا جس پر مائے نور کا موڈ خراب ہونے لگا

"میں نے کتنی بار بولا ہے تم سے کہ اپنے اس شیرو کو عون سے دور رکھا کرو پلیز مجھے ذرا بھی نہیں پسند یہ عون کو چاٹے یا پیار کرے بس انگریزوں کی نقل اتارتے ہوئے اولاد کو بلیوں کتوں کے ساتھ چھوڑ دو"

مائے نور کوفت زدہ سی ریان سے بول کر پلیٹ میں رکھا بسکٹ وہاں سے دور ہٹ کے پاس پھینک چکی تھی جسے شیرو لینے کے لیے ہٹ کے پاس چلا گیا

"آپ کو تو شروع دن سے ہی شیرو برا لگتا ہے اسے بالکل گلی کے کتوں جیسا ٹریٹ کرتی ہیں آپ ماں وہ عون سے پیار کرتا ہے اس کی محبت پر شک نہ کیا کریں، میں خود شیرو کی صحت اور صفائی کا خیال رکھتا ہوں ابھی کل ہی اس کی ویکسین بھی کروائی ہے" 

ریان مائے نور کو بتانے لگا جو وائپ لے کر عون کے ہاتھ صاف کررہی تھی جہاں تھوڑی دیر پہلے شیرو پیار کررہا تھا ریان کی بات سن کر اس نے اپنا سر جھٹکا 

"بیگم کہاں غائب ہے تمہاری معلوم نہیں کیسی عجیب نیچر ہے یہ نہیں ہوتا کہ ساس اور شوہر کے ساتھ آکر بیٹھ جائے بس موبائل کان سے لگائے اپنی پھپھو اور کزن کے ساتھ باتوں میں مصروف رہتی ہے"

مائے نور ناک چڑاتی ہوئی ریان سے بولی جس پر ریان کے ماتھے پر ہلکی سی شکن پڑی 

"شمع جاؤ عرا کو بلا کر لاؤ" 

وہاں سے گزرتی شمع کو دیکھ کر ریان اس سے عرا کو بلانے کا بولتا ہوا دوبارہ مائے نور سے مخاطب ہوا

"یہ آپ گھر کے ملازموں کے سامنے عرا کے لیے کچھ مت بولا کریں پلیز مجھے پسند نہیں یہ بات، وہ اپنی پھپھو یا کزن سے بات نہیں کررہی تھی بلکہ آپ کے لیے رات کا کھانا بنا رہی تھی کیونکہ اب آپ کو شمع کے ہاتھ کا ذائقہ پسند نہیں آرہا"

ریان کے بتانے پر مائے نور کے تیور درست ہوئے شمع کے واپس آنے کے بعد سے مائے نور کو اس کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا ذرا پسند نہیں آرہا تھا جس کی وجہ سے مائے نور کے لیے کھانا بنانے کی ڈیوٹی عرا نے بغیر کسی کے بولے خود سنبھال لی تھی

"احد سے عاشو کی ملاقات کیسی رہی کیا بتارہی تھی عاشو آپ کو" 

ریان چائے کا گھونٹ بھرتا ہوا مائے نور سے عشوہ کے متعلق پوچھنے لگا ساتھ ہی اس کی توجہ عون کی طرف بھی تھی جو ہاتھ میں پکڑا ٹوائے بار بار اپنے منہ میں ڈالنے کی کوشش کررہا تھا

"جس طرح احد کا ذکر کررہی تھی انداز سے تو پوزیٹو وائبس ہی آرہی تھی مجھے اچھا لگا کہ تم نے عاشو کے مطابق سوچا ایسا ہے میں دانش بھائی سے بات کرلیتی ہوں تم احد کو فیملی کے ساتھ یہی ٹی پر انوائٹ کر دو اچھا ہے دونوں فیملیز ایک دوسرے سے مل لیں گی اور باتیں وغیرہ کرلیں گی اور پلیز عرا سے بول دینا کہ اس دن وہ گھر پر ہی رہے اپنی پھپھو کے گھر جاکر نہ بیٹھ جائے"

مائے نور اپنی چائے ختم کر کے چائے کا کپ میز پر رکھتی ہوئی ریان سے بولی

"ماں عرا کی کزن سعودیہ جارہی تھی اس لیے پرسوں عرا اس سے ملنے گئی تھی اب آپ مجھے یوں مت دیکھیں کہ میں اپنی بیوی کی ہر بات پر اس کی سائیڈ لے رہا ہوں آپ خود بھی تھوڑا سا انڈر اسٹینڈ کریں" 

ریان مائے نور کی بات کے جواب میں بولا ایک مرتبہ دوبارہ اس نے عون کے ہاتھ میں موجود ٹوائے اس کے منہ سے نکالا 

"یہ کون آگیا اس وقت" 

مائے نور اور ریان دونوں ہی مین گیٹ سے اندر آتی گاڑی کو دیکھنے لگے گاڑی میں ایلکس کو دیکھ کر ریان بری طرح چونکا 

"یہ لڑکی کون ہے" 

ایلکس جو ریان کو مسکراتی ہوئی دیکھ کر اس کی جانب بڑھ رہی تھی مائے نور ریان سے پوچھنے لگی جو اب کرسی سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا تھا 

"میری فرینڈ"  

ریان اتنا بول کر ایلکس سے ملنے آگے بڑھا تو مائے نور بھی اٹھ کر کھڑی ہوگئی 

"بہت بے مروت دوست نکلے تم تو نہ میری کال ریسیو کررہے ہو نہ میرے میسجز کا رپلائی کررہے ہو میں یہاں تمہارے ملک میں موجود ہوں اور تم اس قدر اجنبی والا برتاؤ کررہے ہو" 

وہ ریان سے بےتکلفی سے گلی لگتی ہوئی اس سے شکوہ کرنے لگی تو مائے نور کے ماتھے پر شکن سی ابھری 

"میٹ مائے مدر" 

وہ ایلکس کو خود سے دور کرتا ہوا اسے مائے نور کی طرف متوجہ کرتا بولا وہ نہیں چاہتا تھا ایلکس گھر پر آئے اس وجہ سے وہ پچھلے دو دن سے اس کی کالز اور میسجز کو اگنور کررہا تھا لیکن اب وہ آچکی تھی ریان ایلکس سے اس کا حال دریافت کرنے لگا ساتھ ہی اس کی نظر پرام میں موجود ایک بچے پر پڑی جو عون سے چند ماہ بڑا لگ رہا تھا 

"میں عرا کو بھیجتی ہوں اب میں تھوڑی دیر ریسٹ کروں گی"

مائے نور ریان کی دوست سے بہت لیے دیئے انداز میں ملی کیونکہ بہت کم لوگ اس کو پہلی ملاقات میں پسند آتے تھے ایلکس اسے کچھ خاص پسند نہیں آئی تھی اس لیے وہ مسکرا کر ایکسکیوز کرتی ہوئی عون کو اپنے ساتھ لیے گھر کے اندر چلی گئی 

"شاید تمہاری مدر کو میرا آنا اچھا نہیں لگا" 

ایلکس مائے نور کے جانے کے بعد تبصرہ کرتی ہوئی ریان سے بولی

"ارے نہیں ایسی بات نہیں ہے دراصل ماں کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس لیے وہ صرام کرنا چاہتی ہیں تم کھڑی کیوں ہو بیٹھو اور یہ کیوٹ سا بےبی کس کا ہے"

ریان اس کو کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کرتا ہوا خود بھی بیٹھ گیا مائے نور کی طبیعت کے متعلق بات بناکر وہ ایلکس سے اس بچے کے متعلق پوچھنے لگا جس کے نین نقش فارنرز سے کم ایشین سے زیادہ میل کھاتے تھے

"میں اپنے ساتھ لائی ہوں تو آف کورس یہ میرا بچہ ہے کیسی باتیں کرتے ہو ریان تم بھی"

ایلکس شرارت آنکھوں میں سمائے ریان کو سرپرائز دیتی ہوئی بولی اور اس کی بات سن کر ریان سچ میں سرپرائز ہوا تھا 

"یو مین یہ تمہارا بچہ ہے یہ کب ہوا شادی کب کی تم نے اور مجھے کیو نہیں بتایا"

وہ اس قدر شاکڈ تھا اپنے پیچھے آتی عرا کے قدموں کی آہٹ ریان کو محسوس نہیں ہوسکی عرا لان میں ایلکس کو دیکھ کر ایک پل میں اسے پہچان گئی تھی، نہ جانے کیوں وہ اس پل پلر کی آڑھ میں کھڑی ہوگئی یہ حرکت اس نے کیوں کی تھی وہ خود بھی نہیں جان پائی تھی شاید وہ اپنی غیر موجودگی میں ان دونوں کو مذید گفتگو کرنے کا موقع دینا چاہتی تھی 

"میں نے کب کہا تھا کہ میں نے شادی کی ہے اس کا باپ میرے ساتھ رات گزار نے میں انٹرسٹنگ تھا شادی تو اسے اس لڑکی سے کرنی تھی جس سے اس کو محبت ہو جائے"

ایلکس کرسی پر بیٹھی بہت نارمل سے انداز میں ریان سے بولی اس کی بات سن کر ریان کے تاثرات یکدم بدلے بھنویں سکھیڑ کر اس نے اپنے سامنے بیٹھی ایلکس کو دیکھا پھر ایک دم غصے میں برہم ہوا 

"شٹ اپ اگر تم بولنا چاہ رہی ہو یہ بچہ میرا ہے تو ایسا ناممکن ہے کیونکہ اس رات میں نے سیفٹی کا پورا دھیان رکھا تھا اس لیے اپنا یہ بیہودہ مذاق میرے سامنے دوبارہ مت کرنا" 

ریان چہرے پر ناگواری لاتا ہوا ایلکس کو جھاڑ چکا تھا۔۔۔ ایلکس ریان کو کچھ بولنے کی بجائے اس کے پیچھے کھڑی لڑکی کو دیکھنے لگی ایلکس کی نظروں کے تعاقب میں ریان نے اپنے پیچھے مڑ کر دیکھا دوسرا جھٹکا اسے عراق کو دیکھ کر لگا عرا کی آنکھوں میں بےیقینی اور چہرے پر چھائی صدمے کی کیفیت دیکھ کر ریان کرسی سے کھڑا ہوکر عرا کی جانب بڑھنے لگا مگر اس سے پہلے عرا وہاں سے گھر کے اندر چلی گئی 

"شاید یہ تمہاری وائف۔ ۔۔ مائے گاڈ مجھے لگ رہا ہے اس نے ہماری باتیں سن لی ہیں سو سوری میں بس مذاق کررہی تھی دراصل داؤد کی فیملی پاکستان سے بی لانگ کرتی ہے میری اس سے شادی تمہارے جانے کے فوراً بعد ہوگئی تھی۔،۔۔ رکو میں تمہاری وائف کو جاکر خود بتاتی ہوں ایسا کچھ نہیں ہے" 

ایلکس ریان کے تاثرات دیکھ کر پریشان ہوتی کرسی سے اٹھ کر گھر کے اندر جانے لگی 

"پلیز یہاں سے چلی جاؤ اگر تم چاہتی ہو میرے اور میری وائف کے درمیان کوئی ایشو کری ایڈ نہ ہو تو پلیز اس وقت یہاں سے چلی جاؤ"

ریان اپنا غصہ ضبط کرتا ہوا ایلکس سے بولا اور گھر کے اندر چلا گیا 

***

"آخر اصل بات بتا کیوں نہیں رہی ڈھنگ سے میں تم سے یہ پوچھ رہی ہوں اس طرح یہاں آنے کے پیچھے کیا وجہ ہے"

کل رات وہ ریان کے روکنے کے باوجود عالیہ کے پاس آچکی تھی ایک پورا دن گزر کر دوسری رات ہونے والی تھی عالیہ کے پوچھنے پر ایک ہی جواب دیئے جارہی تھی 

"بول تو رہی ہوں آپ سے کہ تزئین کے جانے سے آپ اکیلی محسوس کررہی ہوگیں اس لیے آپ کے پاس آئی ہوں ایک ہی بات آپ بار بار پوچھے جارہی ہیں"

ٰعرا ایک مرتبہ دوبارہ وہی بات دہراتی ہوئی اس بار رو پڑی تھی عالیہ اس کو خاموشی سے آنسو بہاتا دیکھنے لگی

"پھر یہ آنسو کس خوشی میں بہا رہی ہو، عرا میں تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں رو کیوں رہی ہو" 

عالیہ اس کے جواب نہ دینے پر سختی سے پوچھنے لگی 

"عون کی یاد آرہی ہے" 

بےبسی اس کے چہرے پر عیاں تھی کل شام وہ یہاں آئی تھی آج پورا دن گزر گیا تھا عون کو دیکھے بغیر اپنے بیٹے کو یاد کرتی وہ مزید آنسو بہانے لگی

"لڑائی کس بات پہ ہوئی ہے تمہاری دیان سے"

عالیہ کے سوال پر عرا اپنے آنسو خشک کرتی خاموشی سے عالیہ کو دیکھنے لگی اس کی پھپھو اتنے وثوق سے کیسے بول سکتی تھی کہ اس کی ریان سے لڑائی ہوئی تھی جس بناء پر وہ یہاں آئی تھی 

"میں تمہیں بےوقوف نظر آتی ہوں جو تم مجھے کچھ بھی بولو گی اور میں یقین کر لوں گی، اس کی ماں کی باتیں سن کر تو تم وہی رہ کر سب برداشت کرتی آئی ہو، میرے پاس آنے کا مقصد پھر یہی ہے ناں کہ ریان سے لڑائی ہوئی ہے تمہاری۔۔۔۔ مجھے بتاؤ ریان نے کیا کیا ہے"

عالیہ کے پوچھنے پر وہ کچھ نہیں بولی تو عالیہ کو اس کی خاموشی پر غصہ آنے لگا

"ٹھیک ہے مت بتاؤ لیکن میری ایک بات کان کھول کے سن لو میں تمہیں کل تمہارے سسرال چھوڑ کر آؤ گی چاہے تمہاری مرضی ہو یا پھر نہ ہو یہاں تمہیں جب بھی آنا ہو اپنے شوہر کے ساتھ آیا کرو یہ لڑائی جھگڑے اپنے سسرال میں ہی نبھٹایا کرو"

عالیہ اب سخت لہجہ اختیار کرتی ہوئی اس سے بولی 

"میں اب وہاں پر واپس نہیں جاؤں گی میں ریان سے ڈئیورس لے رہی ہوں" 

بہت آہستہ آواز اور دھیمے لہجے میں وہ اپنا فیصلہ سنا کر عرا کمرے سے نکل گئی اس کی بات سن کر عالیہ بالکل خاموش ہوگئی وہ اپنے موبائل سے ریان کو کال ملانے لگی

***

رات کے وقت مائے نور ریان کے کمرے میں آئی وہ کل رات کی طرح آج بھی اپنے بیڈ روم میں موجود نہ تھا مائے نور کوریڈور عبور کرتی ہوئی دائیں جانب بیڈ روم میں چلی آئی جہاں عون بیڈ پر لیٹا ہوا سو رہا تھا جبکہ ریان سونے کی بجائے راکنگ چیئر پر خاموش بیٹھا تھا، کل عرا ایلکس کی آمد پر اس سے ناراض ہوکر عون کو وہی چھوڑ کر جاچکی تھی کل رات بھی عون کو ریان نے اپنے پاس سلایا تھا آج بھی وہ عون کو لےکر کل کی طرح مختلف روم میں سونے کے غرض سے آگیا تھا  

"جاگ کیوں رہے ہو"

مائے نور کمرے میں آتی ہوئی پوچھنے لگی تو ریان اپنی سوچوں سے نکل کر اس کی آمد پر چونکا 

"ویسے ہی نیند نہیں آرہی تھی آپ کیوں نہیں سوئی ابھی تک"

ریان اٹھ کر مائے نور کے پاس صوفے پر آبیٹھا 

"جب اولاد پریشان ہوتی ہے تو پھر ماں کیسے سکون کی نیند سو سکتی ہے لیکن یہ ساری پریشانی تمہاری اپنی پیدا کردی ہے اگر وہ روٹھ کر چلی گئی ہے تو تم جاکر منالو اپنی بیوی کو لے آؤ واپس بلکہ مجھے تو لگا تھا کہ تم آج اس کی پھپھو کے گھر جاکر اسے آؤگے" 

مائے نور ریان کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر اسے بولی 

"وہ میرے جانے پر بھی واپس نہیں آئے گی، بری طرح ہرٹ ہوئی ہے مجھ سے"

ریان مائے نور سے نظر ملائے بغیر بولا تو مائے نور ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"تمہیں معلوم ہے ریان عورت اپنی زندگی میں شوہر کی بڑی سے بڑی غلطی برداشت کرجاری ہے زیادتی ہونے پر کڑوے سے کڑوا گھونٹ آرام سے پی جاتی ہے۔۔۔ اگر کچھ اس سے برداشت نہیں تو وہ دوسری عورت کا وجود، جب ایک لڑکی اپنا گھر بار اپنے پیارے اپنا سب کچھ چھوڑ کر ایک شخص کے بندھن میں بند کر اس کی زندگی میں داخل ہوتی ہے تو وہ لڑکی توقع رکھتی ہے کہ اس کا شوہر اسی کا ہوکر رہے"

مائے نور کے بولنے پر ریان ایک دم بولا 

"میں نے اُس سے پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑا ہے میں کبھی بھی اس رشتے میں خیانت کرنے کا تصور نہیں کرسکتا میں اس کے ساتھ اپنی زندگی میں لائل ہوں۔۔۔ ایلکس میرے ماضی کا حصہ رہی تھی اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں"

ریان سر جھکائے مائے نور کے سامنے بولا اسے اندازہ بھی نہیں تھا ماضی میں کیا جانے والا ایک برا عمل یوں حال میں آکر اس کی شادی شدہ خوشحال زندگی کو متاثر کرے گا 

"اگر تم اپنا ماضی ٹھیک رکھتے تو تمہیں حال میں پچھتانا نہیں پڑتا جو حرکتیں تم کرچکے ہو اس پر افسوس کرنا یا پھر نصیحتیں کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں ہے جاکر اپنی بیوی کو بریف کرو کہ ایلکس تمہاری زندگی میں اب کہیں بھی نہیں ہے"

مائے نور ریان کو دیکھ کر دوبارہ بولی 

"آپ کو کیا لگ رہا ہے میں نے اسے یہ سب نہیں بولا مگر وہ کچھ سننے کے لیے یا ماننے کے لیے تیار نہیں"

ریان اب بھی نظریں ملائے بغیر مائے نور سے بولا تو اس کے موبائل پر کال آنے لگی 

"عرا کی پھپھو" 

مائے نور کے سوالیہ نظروں پر ریان اسے بتاتا ہوا کال ریسیو کرچکا تھا 

"نہیں ایسی کوئی خاص بات نہیں ہوئی بس معمولی سی بات تھی۔۔۔ 

بعد سلام کے وہ عالیہ کے لب و لہجے سے اور پوچھنے کے انداز سے اندازہ لگا چکا تھا عرا نے عالیہ کو وہاں آنے کی اصل وجہ نہیں بتائی تھی ریان اس سے بولا

"معمولی سی باتوں پر طلاق نہیں ہوتی عرا تم سے طلاق چاہتی ہے"

عالیہ طنزیہ لہجہ اختیار کرتی ہوئی ریان سے بولی 

"واٹ ڈائیورس" 

وہ اتنا شاکڈ ہوکر بولا پاس بیٹھی مائے نور بھی حیرت سے ریان کی اڑتی ہوئی رنگت دیکھنے لگی عالیہ آگے کیا بول رہی تھی ریان کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ بےیقین سا ڈائیورس کے لفظ پر غور کرنے لگا عرا اس سے علیحدگی چاہتی تھی اتنی محبت دینے کے بعد صرف ایک غلطی اور ان کا تعلق ہمیشہ کے لیے ختم۔۔۔

ریان میری نزدیک شوہر کی محبت سے زیادہ اس کی لائلٹی معنٰی رکھتی ہے میں ان لڑکیوں میں سے ہوں جو اپنے شوہر سے محبت سے پہلے وفا کی امید رکھتی ہیں جنھیں یہ یقین ہوکہ ان کا شوہر صرف انہی کا ہے اگر شوہر اور بیوی کے رشتے میں وفا نہیں تو میرے نزدیک اس رشتے کی ویلیو نہیں"

ریان کو عرا کی بولی ہوئی بات یاد آئی وہ اپنا سر دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر لفظ طلاق کو بار بار سوچنے لگا عرا اس سے طلاق چاہتی تھی اس کو یقین نہیں آرہا تھا 

***

تپتی ہوئی دھوپ گزرنے کے بعد اب شام کا موسم کافی خوشگوار تھا ٹھنڈی ہوا کے ساتھ آسمان پر گہرے کالے بادل چھانے لگے تھے شاید رات بارش برس جاتی عرا ابھی شاور لےکر نکلی تھی عالیہ بینک کے کام سے باہر گئی ہوئی تھی ڈور بیل پر عرا عالیہ کا گمان کرتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی اور دروازہ کھولنے لگی مگر عالیہ کی جگہ وہاں مائے نور کو دیکھ کر اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا 

وہ ریان کی آمد کے متعلق تو سوچ سکتی تھی مگر مائے نور کا شاہانہ مزاج اسے ہرگز اجازت نہیں دیتا تھا کہ وہ اس کی پھپھو کے غریب خانے میں دوبارہ آئے مائے نور کی گود میں عون کو دیکھ کر عرا کے اندر کی ممتا عون کو سینے سے لگانے کے لیے بری طرح مچل اٹھی 

"میرا بیٹا میری جان" 

وہ مائے نور کو سلام کرتی اس سے عون کو اپنی گود میں لےکر پیار کرتی رونے لگی مائے نور دروازے پر خاموش کھڑی عرا کو دیکھتی رہی 

"اندر آجائیے"

عرا اسے راستہ دیتی ہوئی بولی اور ڈرائنگ روم میں لے آئی مائے نور کے صوفے پر بیٹھنے کے بعد وہ عون کو گود میں لیے خود بھی سامنے سنگل صوفے پر بیٹھ گئی چند سیکنڈ بھی نہیں گزرے تھے جب ریان بھی ڈرائنگ روم میں داخل ہوا جسے دیکھ کر عرا پہلو بدل کر رہ گئی وہ مائے نور کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اور ناراض نظروں سے عرا کو دیکھنے لگا عرا نے ریان کی طرف دیکھنے سے مکمل گریز کیا تھا ایک مرتبہ دوبارہ عون کو پیار کرنے لگی

"پھپھو کہاں پر ہے تمہاری" 

کمرے میں چھائی خاموشی کو مائے نور کی آواز نے ختم کیا تھا

"وہ اپنے کام سے باہر گئی ہیں" 

عرا مائے نور کو دیکھ کر آہستہ آواز میں بولی اپنے چہرے پر ریان کی نظریں وہ محسوس کرسکتی تھی اس کے باوجود اس نے ریان کی جانب دیکھنے سے مکمل گریز کیا

"تو پھر اپنے شوہر کا کارنامہ بتادیا اپنی پھپھو کو" 

مائے نور نے دوسرا سوال بھی سنجیدہ لہجے میں کیا جس پر عرا نے ایک سرسری نظر ریان کے چہرے پر ڈال کر فوراً ہٹالی

"انہیں اس بارے میں کچھ نہیں معلوم" 

عرا بہت آہستہ آواز میں بولی

"جب طلاق والا سوشہ اپنی پھپھو کے سامنے چھوڑ ہی چکی ہو تو پھر بتادیتی ناں اپنے شوہر کا کارنامہ ضرورت کیا تھی پردہ ڈالنے کی"

اب کی مرتبہ مائے نور کا لہجہ سخت تھا جس پر ریان نے مائے نور کو ٹوکنا چاہا 

"تم بیچ میں کچھ نہیں بولو گے خاموش رہو میں یہاں آئی ہوں تو مجھے بات کرنے دو" 

مائے نور اب کی بار باقاعدہ تیز آواز میں ریان کو انکھیں دکھاتی ہوئی بولی تو وہ خاموش ہوگیا

"عون کو چھوڑ کر کیسے چلی گئی تم اپنی اولاد کی یاد نہیں آئی تمہیں" 

مائے نور عرا کو شرمندہ کرتی ہوئی بولی تو عرا شکایتی نظروں سے مائے نور کو دیکھنے لگی 

"اس کو اپنے ساتھ لے کر آتی تو یہ بات آپ سے برداشت نہیں ہوتی"

عرا مائے نور کو دیکھ کر بولی مائے نور ابرو اچکا کر اسے دیکھنے لگی 

"یعنی اپنا پورا مائنڈ بناچکی ہو شوہر کے ساتھ ساتھ اولاد کو بھی چھوڑنے کا"  

مائے نور کے بولنے پر عرا رونے لگی تو ریان جو عرا سے طلاق والی بات پر خفا تھا عرا کو روتا ہوا دیکھ کر خفگی بھر کر مائے نور کو دیکھنے لگا 

"تم جانتے ہو ریان میں اسے سکندر ولا اور تمہاری زندگی سے نکالنے کا ارادہ رکھتی تھی اور یہ میرے ارادوں سے واقف بھی ہوچکی تھی تب اس نے میرے سامنے بہت کانفیڈنس سے بولا تھا کہ یہ تمہاری زندگی اور سکندر ولا سے تب تک نہیں جائے گی جب تک تمہاری ایسی خواہش نہیں ہوگی" 

مائے نور کے بولنے پر ریان ان دونوں کو باری باری دیکھنے لگا یہ کب کی بات تھی اسے نہیں معلوم یہ بات اس کے علم میں ہرگز نہ تھی

"میں تمہیں یہاں یہ بتانے آئی ہوں کہ میرا بیٹا تمہیں چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا میرے بیٹے کے ساتھ ساتھ تمہارے اپنے بیٹے کو بھی تمہاری ضرورت ہے اس لیے بناء ضد کیے یا پھر بناء نخرے دکھائے ہمارے ساتھ چلو" 

مائے نور عرا کو دیکھتی ہوئی حاکمانہ انداز میں بولی تو وہ آنکھوں میں آنسو لیے مائے نور کو دیکھنے لگی یعنٰی اس کی ساس آج اس کو ساتھ لے جانے کے لیے آئی تھی اس سے پہلے کوئی کچھ بولتا عالیہ چابی سے لاک کھول کر گھر کے اندر  داخل ہوئی وہ ڈرائینگ روم میں ریان کے ساتھ مائے نور کو دیکھ کر حیرت ذدہ تھی مائے نور خود آگے بڑھ کر عالیہ سے ملی تو عالیہ بھی مہمان نوازی کا تقاضہ نبھاتے ہوئے اس سے اچھی طرح ملی اور بیٹھنے کے لیے بولنے لگی 

"نہیں اب ہم چلیں گے بس عرا کو اپنے ساتھ لے جانے کے لیے آئے تھے" 

مائے نور عالیہ سے بولتی ہوئی عرا کو دیکھنے لگی ریان نے آگے بڑھ کر عون کو عرا کی گود سے لے لیا 

"اپنے گھر چلو" 

ریان کے لہجے میں التجا کے ساتھ ساتھ امید بھی تھی عالیہ عرا سے ملتی ہوئی مائے نور اور ریان کی ہمراہ سکندر ولا جانے لگی 

***

تھوڑی دیر پہلے ہی عون سویا تھا جسے شمع گود میں لیے مائے نور کے کمرے میں لے جاچکی تھی عرا ریان کے بیڈروم میں کھڑکی سے باہر برستی ہوئی برسات کو خاموشی سے دیکھ رہی تھی تب کمرے کا دروازہ کھلا کمرے میں آنے والے شخص کو عرا اس کی خوشبو سے پہچان چکی تھی اس لیے پلٹنے کی یا اس کو دیکھنے کی بجائے کھڑکی سے باہر برستی برسات کو دیکھتی رہی 

"تمہارا مجھ سے ناراض ہونے کا حق پر تھا مگر ناراضگی میں ڈائیورس والی بات بولنا بالکل جائز نہ تھا، تم ایسا کیسے سوچ سکتی ہو میں تمہارے بغیر اکیلے رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور تم نے غصے میں اتنی بڑی بات بول دی"

ریان عرا کو بازو سے پکڑ کر اُس کا رخ اپنی جانب کرتا ہوا شکوہ بھرے لہجے میں بولا تو عرا ریان کا چہرہ دیکھنے لگی 

"میں نے تم سے عون کی وجہ سے شادی کی تھی اور آج بھی تمہارے ساتھ عون کی وجہ سے اس گھر میں آئی ہوں۔۔۔ ایسا انسان میرا آئیڈیل نہیں ہوسکتا جو اپنے رشتے کے ساتھ مخلص نہ ہو"

عرا کے بولنے پر ریان خاموشی سے اسے دیکھنے لگا تھوڑ?

عرا کے بولنے پر ریان خاموشی سے اسے دیکھنے لگا تھوڑے وقفے کے بعد بولا تو اس کا لہجہ بےحد سنجیدہ تھا 

"ایلکس میری گرل فرینڈ نہیں تھی نہ میری اس کے ساتھ کوئی وابستگی والا معاملہ نہیں تھا۔۔۔ ایک بڑی غلطی جو ایک رات مجھ سے ہوئی تھی جس کے بعد میں خود کو گلٹی محسوس کررہا تھا اپنی اس غلطی کا اعتراف میں نے ایلکس کے سامنے بھی کیا تھا اس رات جو بھی کچھ ہوا تھا وہ صحیح نہیں تھا لیکن تب تم میری زندگی میں نہیں تھی تو تم یہ نہیں بول سکتی کہ میں اپنے رشتے کو لےکر تم سے مخلص نہیں ہوں اگر تم سے رشتہ جوڑنے کے بعد میں کوئی شرمناک عمل انجام دو تب تمہارا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ میں تم سے مخلص نہیں لیکن تم سے میں نے پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑا ہے تمہارے ہوتے میں کسی دوسری لڑکی کا تصور بھی نہیں کرسکتا یہی مکمل سچ ہے۔۔۔ مجھ تم سے محبت زیاد کی زندگی میں ہوئی تھی تم میرے لیے اس خواب کی طرح تھی جس کی تعبیر ناممکن تھی وقت اور حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ تم مجھے حاصل ہوئی جس کا امکان دور دور تک نہ تھا بتاؤ میں کیسے تمہارے ہوتے ہوئے کسی دوسرے کے لیے سوچ سکتا ہوں" 

ریان عرا کے دونوں بازو پکڑے اس کے دل سے اپنی غلط فہمی دور کرنے لگا 

"پھر اس رات تم نے عون کی جھوٹی قسم کیوں کھائی" 

عرا نے اس سے دوسرا شکوہ کیا عرا کو اس بات کا بھی بےحد رنج تھا 

"میں نے عون کی جھوٹی قسم نہیں کھائی میں تمہیں تھوڑی دیر پہلے کلیئر کرچکا ہوں ایلکس سے میرا نہ تو افیئر رہا ہے نہ ہی وہ میری پسند رہی ہے۔۔ بہکانے والا ایک لمحہ میری زندگی میں آیا تھا اور بس۔۔۔ ایلکس سے میری صرف فرینڈ شپ تھی اور یہی بات میں نے عون کی قسم کھا کر بولی تھی"

ریان عرا سے بولتا ہوا اسے بیڈ پر لاکر بٹھاتا ہوا خود اس کے قریب بیٹھ گیا 

"عون میرے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے یا مجھے اس سے کتنی محبت ہے یہ میں تمہیں یا کسی دوسرے کو نہیں بتاؤں گا اب تم صرف مجھے یہ بتاؤ کہ تمہارا دل میری طرف سے صاف ہوا ہے  یا پھر ابھی بھی میرے لیے اپنے دل میں بدگمانی لیے بیٹھی ہو" 

ریان عرا کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا اس سے پوچھنے لگا

"مجھے تمہاری فرینڈ پسند نہیں ہے" 

عرا صاف گوئی سے ریان کو بتانے لگی جس پر ریان کو ہنسی آگئی

"ٹھیک ہے میں اس سے فرینڈ ختم کرلوں گا اور بولو" 

وہ عرا کو نرم پڑتا دیکھ کر اس کو اپنے بازووں میں سمائے بولا  

"تم آگے زندگی میں بھی کسی دوسری لڑکی سے دوستی نہیں کرو گے" 

عراکی اگلی بات پر ریان ہلکا سا ماتھے پر بل لیے اسے دیکھنے لگا 

"یعنی تمہارے دل میں ابھی شک و شبات باقی ہیں" 

وہ عرا کو حصار میں لیے خفا ہوکر اس سے پوچھنے لگا 

"جس طرح سے تم ایلکس کو تصویر میں دیکھ رہے تھے میرا مائنڈ اتنی جلدی کلیئر نہیں ہوسکتا" 

عرا سیریس ہوکر بولی تو ریان نے گہرا سانس بھرا

"پھر میں آج سے ہر دوسری لڑکی کو بہن کی نگاہ سے دیکھوں گا یہ ٹھیک ہے" 

ریان کے بولنے پر عرا کو ہنسی آگئی اس کا اچھا موڈ دیکھ کر ریان عرا کے ہونٹوں پر جھک گیا عرا اپنے دل اور دماغ سے ریان کے لیے ساری بدگمانیاں نکالنے لگی 

"تم جانتی ہو تمہارے جانے کے بعد میں اس بیڈ روم میں نہیں سویا کیونکہ یہاں مجھے اکیلے لیٹتے ہوئے تمہاری یاد ستاتی تھی" 

ریان عرا کو بیڈ پہ لٹا کر اس پر جھکتا ہوا بولا 

"پھر میری یاد آنے پر تم نے کیا کیا"

عرا ریان کا روشن چہرہ دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی۔۔۔ اپنے شوہر کے دل میں موجود اپنے لیے جذبات سے وہ واقف تھی ایلکس کو وہ برا خواب سمجھ کر بھول جانے کا ارادہ رکھتی تھی

"خود سے دو عہد کیے تھے ایک عہد یہ کے محبت کے ایسے رولز بناؤں گا جس سے تمہیں میری وفا پر کبھی شک نہ ہو"

ریان عرا کی پیشانی پر اپنے ہونٹ  رکھنے کے بعد اسے بتانے لگا 

"اور دوسرا عہد"

عرا ریان سے پوچھنے لگی

"اور دوسرا عہد یہ کیا تھا میری جان کہ جب تمہیں مناکر میں اپنے بیڈ روم میں لاؤ گا تب عون کے بہن یا بھائی کی بنیاد ڈالنے کا آغاز کردو گا"

ریان کی شرارت بھرے انداز پر عرا نے گھور کر ریان کو دیکھا۔۔۔ ریان مسکراتا ہوا دوبارہ اس کے ہونٹوں پر جھک گیا 

***

اختتام

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Payaar Hwa Tha Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Payaar Hwa Tha  written by Zeenia Sharjeel .Payaar Hwa Tha by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment