Pages

Saturday 8 June 2024

Bewafa Mohabbat By Gul Writes Complete Short Story Novel

Bewafa Mohabbat By Gul Writes Complete Short Story Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Readin...

Bewafa Mohabbat By Gul Writes Complete Novel Short Story

Novel Name:Bewafa Mohabbat 

Writer Name:  Gul Writes

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


اے دوست ہم جدا ہو جائیں

اس سے پہلے کہ بےوفا ہو جائیں 🥀

تو بھی بن گیا ہیرے سے پتھر🪨

ہم بھی جانے کیا سے کیا ہو جائیں💔


جانی اگر میں نا ہوئی اور تم اداس ہو تو میرے پاس چلے آنا ۔۔۔۔۔ ایک کھلکھلاتی میٹھی سی آواز اسکے سماعت ہوئی


لیکن میں تمھیں ڈھونڈو گا کیسے ۔۔۔۔ اور تم مجھ سے کیوں جدا ہوگی۔۔۔ جانی نے ناسمجھی سے پوچھا تو اس نے اداس سی مسکراہٹٹ سے اسے دیکھا


جس دن میں تم سے دور ہوئی تو اس شہر کی گلی گلی میں تمھیں چندا کا نام سنائی پڑے گا۔۔۔ تمھیں مشکل نہیں ہوگی مجھے ڈھونڈنے میں ۔۔۔۔ وہ اداسی سے مسکرائی کیا بتاتی کہ اسکی بےوفائی وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہے ۔۔۔


کیا ہوا جانی کیوں اداس بیٹھا ہے ۔۔۔. وہ اس وقت کراچی کے مشہور کلب میں بیٹھے ڈرنک پر ڈرنک کر رہے تھے کہ سٹیج پر لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کرتے اسکے دوست نے اسکے سنجیدہ تاثرات کو دیکھا اور اسکی طرف آیا


ہممم کچھ نہیں۔۔۔۔وہ جو اسے یاد کررہا تھا کہ علی کے بلانے پر ہوش کی دنیا میں آیا ۔۔کاش وہ اسکے پاس ہوتی تو وہ اس سے معافی مانگ لیتا مگر خود سے دور نا جانے دیتا ۔۔۔۔ مگر کہتے ہیں نہ گیا وقت کبھی ہاتھ نہیں آتا


یار چھوڑ کلب کو یہی کچھ دور ہی ایک کوٹھا ہے سنا ہے وہاں کی ایک خوبصورت رقصا کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے دور دور سے لوگ اس کوٹھے پر جاتے ہیں ۔۔۔. آج سنڈے ہے اور محفل لگنے والی ہوگی چلو چلیں۔۔۔ علی نے اسکا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے کہا


مجھے نہیں جانا ۔۔تو جا۔۔۔ وائٹ شرٹ بلیک پینٹ پہنے ماتھے پر بکھرے بالوں میں وہ بہت ڈیشنگ لگ رہا تھا


چل نا ۔ اگر پسند نا آئے تو واپس آجائیں گے نا۔۔وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچتے باہر لے ایا اور گاڑی میں بیٹھتے وہ دونوں سڑک پر گاڑی دوڑانے لگے


▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫


رنگینیوں کے اس علاقے میں جسے کوٹھا کہتے تھے ہر طرف انتہائی نازیبا لباس میں موجود لڑکیاں وہاں منڈلاتی لڑکوں کو معنی خیز نظروں سے دیکھ رہی تھی اسی کوٹھے کے ایک نہایت خوبصورت کمرے میں جہاں وہ خوبصورتی کی ملکہ اپنے حسن کو میک اپ سے مزید دو آتشہ کرتے اپنے عاشقوں کے دلوں کی دنیا کو تہہ و بالا کرنے والی تھی


سلیو لیس کُرتی جس کی بیک ساری ڈوریوں پر منحصر تھی اسکے خوبصورت خدوخال کو واضح کررہی تھی سرخ لہنگے میں سفید رنگت چاندی کی طرح دھمک رہی تھی


بائی محفل سج چکی ہے تمھارے عاشق تمھاری راہیں تک رییں ہیں ۔۔۔۔ پیچھے سے ریشم نے اسکے خوبصورت نقوش کو دیکھتے معنی خیر لہجے میں کہا تو وہ مصنوعی مسکرائی بھوری آنکھوں کسی بھی تاثر سے پاک تھی


چلؤ ۔۔۔۔ وہ اپنا لہنگا نازک سے ہاتھوں میں پکڑے باہر کو چل دی جہاں محفل لگی تھی پاؤں میں موجود گنگروں کی چھن چھن اس کوٹھے میں موجود اسکے عاشقوں کو مزید بےچین کرگئی جالی کے سرخ ڈوبٹے جسکے بارڈر پر ہیوی کام ہوا تھا اس سے گھونگھنٹ کیے


اس نے جیسے ہی محفل میں قدم رکھا تو ہر طرف سے تعریفیں کستے لوگوں نے اس پر پیسوں کی بوچھار کردی اسکی برہنہ کمر سبکی ہوس بھری نگاہوں کا مرکز تھی لیکن ایک شخص ایسا تھا جسکو اس میں کوئی انٹرسٹ نا تھا


سلام ۔۔۔۔ اس نے اماں کے ہاتھ کی پشت پر لب رکھے تو امان نے پان چباتے اسکے سر پر ہاتھ رکھتے اسے رقص شروع کرنے کا اشارہ کیا


یار یہ کیا ہے چل تو بیٹھ میں جارہا ہوں ۔۔جانی نے کوفت بھرے لہجے میں کہتے اٹھنا چاہا کہ علی نے اسے خفگی سے گھورا


بھائی ہوگا تو نہیں جائے گا تھوڑا سا دیکھ لے پھر ساتھ چلیں گے ۔۔۔۔ اس نے منہ بناتے کہا تو جانی کو ناچاہتے ہوئے بھی وہاں بیٹھنا پڑا میوزک فل والیوم میں چلا


اووو ہم بڑے تھے معصوم بے لحاظ بن گئےےے

ہم بڑے تھے معصوم بے لحاظ بن گئے

ہوووو دکھوں بازو پر رہ رہ کہ دھوکے باز بن گئے

ہو دھوکے بازو میں رہ رہ کر دھوکے باز بن گئے


اووو ہم بڑے تھے معصومممممممممم۔۔. سونگ کی ساز پر خوبصورت سا رقص کرتے اسکی سرخ ہوتی آنکھوں میں کسی کا عکس ابھرا اس پر پیسوں کی برسات ہورہی تھی جانی نے اس خوبصورت رقصاسہ کے گلابی مہندی لگے پاؤں میں گھنگرو دیکھے اسکی نظر سفید پندلیوں سے ہوتے اسکی برہنہ کمر کے خدوخال میں الجھی آہستہ سے نظریں اٹھاتے اس نے اسکے گلے میں پہنے خوبصورت سے سیٹ کو دیکھا


ارے کوئی نہیں اس دنیا میں

دل جس نے اپنا تھوڑا نہیں

ہمھیں غیروں نے بھی لوٹا ہے

اور اپنوں نے بھی چھوڑا نہیں

ہم لوگوں کے لئے تو سواد بن گئے

ہم لوگوں کے لئے تو سواد بن گئےےےے


ہو دھوکے بازوں میں رہ رہ کہ دھوکے باز بن گئے۔۔۔۔ اسکے پاؤں میں الجھتے اسکا ڈوبٹا زمین باس ہوا اور اسکا خوبصورت چہرہ سب کے دلوں پر چریاں چلا گیا مگر ایک شخص پر تو جیسے قیامت آن پڑی تھی

▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫


دلبرا! رقص کر رقص کر میرے دل کی زمیں پر

نگاہوں پہ اپنا بدن عکس کر رقص کر

میری آشاؤں کو چُن کے گھنگھرو بنا

میری ساری اناؤں کو پازیب کر

فرشِ دل جس کو ہم

▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫


جنت میں رہنے والوں کے

جہنم میں سویرے ہیں

میں نے رنگ بدلنے سیکھ لیے

اب میرے بھی لاکھوں چہرے ہیں ۔۔


جنت میں رہنے والوں کے

جہنم میں سویرے ہیں

نے رنگ بدلنے سیکھ لیے

اب میرے بھی لاکھوں چہرے ہیں ۔۔۔ اسکی نظریں جانی پر ٹکی ایک خوبصورت سی مسکان نے اسکے لبوں پر احاطہ کیا


ہم کل نہیں تھے جو آج بن گئے

ہم کل نہیں تھے جو آج بن گئے


اس دل پہ جانی جی راج بن گئےےےےے

ہوو دھوکے بازوں میں رہ رہ کہ دھوکے باز بن گئے ۔۔۔ سونگ کا آینڈ تھا وہ گھومتی ہوئی ڈانس کرنے لگی کہ پاؤں پھسلا اور اسکے سامنے جا گری


چندا ۔۔۔۔۔ اس نے تڑپ کر اسے پکارا اسکے پاؤں دیکھے جہاں سے خون بہہنے لگا تھا اسکو اپنے حصار میں لیا تو علی نے حیرانی سے اسے دیکھا وہ اسے ہاتھ کیا گلے ہی لگا چکا تھا


چندا بائی ۔۔ اس نے اسکی گردن کو لبوں سے چھوتے سرگوشی کی اور اسے پیچھے جھٹکے لہنگا اٹھاتی اندر کو بڑھی جانی اسکے پیچھے بھاگا علی نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫


سفینہ مال تمھارا لاجواب ہے ۔۔ایک رات کی قیمت منہ مانگی قیمت دینے کو تیار ہوں ۔۔.ایک آدمی نے سینے پر ہاتھ ملتے کہا


نا صاحب ۔۔ وہ مال بکاؤ نہیں ہے۔۔۔۔ بسس دیکھ دیکھ کر ہی اپنی آگ بجھاؤ۔۔۔ نازیبا الفاظ بکتی اماں نے اسے آنکھ ماری تو وہ اپنا سا منہ لے کر رہ گیا ۔


دیکھ سفینہ صرف ایک رات کے لئے اس مچھلی کو میرے حوالے کردے ۔۔۔


کہا نا صاحب ۔۔ وہ ہج میرے کوٹھے کی رونک ہے اور اسے بیچنا مجھے منظور نہیں۔۔۔ وہ سخت لہجے میں دھاڑی تو اس شخص نے اردگرد دیکھا


تجھے لیلہ کی ضرورت ہے صاحب ۔۔. انہوں نے اسے ٹالنا چاہا تو وہ آدمی سر اداسی سے ہلایا اور لیلہ کی طرف بڑھے جو اسی کا انتظار کررہی

تھی


کئی لوگ چندا بائی کی قربت کے خواہش مند تھے مگر وہ مغرور رقصاہ کسی کو دیکھنا تک گوارہ نہ کرتی تھی

▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫🔰▫▫▫▫▫▫▫▫▫


کچھ پل کے لیے مجھے اپنی باہوں میں سلا لینا__!!!

#بےوفا💔👉


اگر آنکھ کھلی تو اٹھا دینا__اور اگر نہ کھلی تو دفنا دینا__!!!

چندا ۔۔یہ کیا کر رہی ہو تم۔۔۔. وہ اسکے بازؤوں کو دبوچ کر اسے بند دروازے کے ساتھ لگاتے غررایا تو چندا نے اسے محبت بھری نظروں سے دیکھا


وہی جو کہا تھا ۔۔۔۔ گلی گلی میں میرا نام گونجتا ہے مگر تمھیں پھر بھی سالوں لگ گئے مجھ تک پہنچنے میں ۔۔۔ وہ اسکے چہرے پر نرم ہاتھ رکھتے پوچھنے لگی اسکی اس حرکت پر جانی نے کرب سے سرخ نظریں اسکی کالی ویران آنکھوں میں گاڑھی جو ایک طوائف کی طرف بیہو کررہی تھی


مت کرو ایسا ۔۔۔اس سے اچھا تو جان لے لیتی ۔۔۔ وہ اسکے ہاتھوں کو جھٹکنے لگا


نا کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔۔۔ اور تمھاری جان تو میں لونگی مگر اپنے انداز میں ۔۔ وہ اسکی آنکھوں کو چھوتے بے تاثر نگاہوں سے اسکے خوبصورت نقوش کو نظروں سے دل کے بسانے لگی


مت کرو ایسا بیہو جیسے۔..وہ اسکے ہاتھوں کی گستاخیوں پر ضبط سے مٹھیاں بھینچ گیا اور کچھ کہنے کے وہ قابل ہی نہ رہا


جیسے میں ایک طوائف ہوں۔۔۔۔ وہ ظالم اپنی ہی زات کی دھیجیاں بکھیر رہی تھی وہ ہنسی اسکی ہنسی پورے کمرے میں گونجی


اتنی بڑی سزا مت دو ۔۔۔۔ میرے ساتھ چلو۔۔۔. اس نے اسکی بات کو یکسر نظرانداز کیا تو وہ مسکرائی


کہاں تمھارے گیسٹ ہاؤس۔۔۔ جہاں دوسری لڑکیوں کے ساتھ رات رنگین کرتے تھے میرے ساتھ جو کرنا یہی ۔۔۔۔


شٹ اپ ۔۔۔۔ غصے پہ ضبط نہ کرتے اسکا ہاتھ اٹھا اور اسکی نرم ملائم گال پر نشان چھوڑتے چلا گیا چندا کی گردن ایک طرف ڈھلکی


*وقت انسان کو سکھا دیتا ہے عجب عجب چیزیں* ..............!


*پھر کیا نصیب ، کیا مقدر، کیا ہاتھ کی لکیریں* ............! 

آئی آئم سوری میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔ اسکے گال پہ انگلیوں کے نشانات دیکھ اسکے دل کو کچھ ہوا وہ شرمندہ ہوا


یہ تھپڑ تو بہت معمولی سی بات ہے صاحب جی ۔۔جو تھپڑ روز مجھے بےوفائی کے لگتے تھے ان سے لاکھ گنا بہتر تو یہ تھپڑ ہیں ۔۔۔۔یہ تھپڑ تو جسم پر لگتے ہیں اور انکے نشانات بھی جلد ہی ختم ہوجائے ہیں لیکن جو تھپڑ روح پر لگتے ہیں نا وہ کبھی نہیں بھولتے ۔۔۔. وہ اپنے زیور اتارتے مسکرا کر گویا ہوئی تو جانی نے کرب سے آنکھیں میچی


معاف نہیں کرسکتی ۔۔۔۔. اس نے ایک امید سے پوچھا تو وہ بےجان سا قہقہہ لگا اٹھی


کس چیز کی معافی ۔۔صاحب ۔۔۔۔ وہ انجان بنتے گھنگرو اتارنے لگی جسکی چھنکار پورے کمرے میں گونجی جانی نے اسکی سفید کمر پر سے نظریں چرائی


ہر گزری چیز کی ۔۔ہر گناہ کی ۔۔۔ہر بےوفائی کی۔۔۔۔۔ ہر جھوٹ کی۔۔۔. اس نے اپنا رخ کھڑکی کی جانب موڑا اسکے حرکت کرتے ہاتھ رکے


ہماری کیا مجال کہ ہم آپ سے ناراض بھی ہوں صاحب۔۔طوائف زادیوں کو ناراضگی ظاہر کرنے کا حق کہاں۔۔۔ طوائف زادیوں سے دل بہلائے جاتے ہیں ناز نخرے تو بیویوں کے اٹھائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ یہاں جو آتا ہے اپنی ہوس پوری کرنے کے لئے آتا ہے اور کام ہوتے ہی پیسے پھینکتے چلا جاتا ہے تم بھی مزے لو اور لوٹ جاؤ۔۔۔


پلیززز چندا ایک اور بار اپنے لیے یہ گھٹیا لفظ استعمال مت کرنا ورنہ ۔۔۔۔۔ وہ مٹھیاں بھینچتے سختی سے بولا تو وہ بال کھولتے اسکے مقابل آئی لمبے کھلے بال ۔۔۔ مٹے ہوئے میک اپ ۔۔اور سرخ لہنگے میں وہ وبال جاں اسکے سامنے کھڑی سوال گو تھی اسکی نظریں خود پر ٹکی محسوس کر اسکی آنکھوں میں نمی سی چھلکی جسے وہ آنکھیں چھپکتے چھپا گئی


میری محبت کی توہین مت کرو چندا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔وہ دھاڑا کہاں برداشت تھی اپنی محبت کی تزلیل


بےوفا مرد سے برا کون ہوتا ہے صاحب۔۔ وہ مرد تو خود کو باوفا سمجھ کر پارسا محبوب کی پارسائی کو بھی تماشہ بنا دیتے ہیں اسکی عزت کو بیچ چوراہے پہ نیلام کردیتے ہیں اور پھر چلے آتے ہیں ۔۔.جنہیں بدنام کرتے ہیں پھر انہی طوائفوں سے دل بہلانے آجاتے ہیں ۔۔۔


اور محبت وہ بھی ایک طوائف سے۔۔۔۔ ناممکن۔۔۔ اور آج میں نے مرد کا ہر روپ دیکھ لیا ہے مرد درندہ ہی ہے اعمال سے نہیں زبان سے تو ضرور ہے۔۔۔۔. وہ تمسخرانہ مسکراہٹ سے گویا ہوئی تو جانی شرمندگی کے مارے خود کو زمین میں دھنستے ہوئے محسوس کرنے لگا


بہتر ہوگا آپ کے لئے۔۔۔ یہاں سے لوٹ جائیں ۔۔۔کبھی ضرورت پڑے تو کنیز کو یاد کیجئے گا ۔۔۔ طوائف سے دل بہلانے کے لئے تو آپکے غیرت مند خاندان والے بھی آپکو اپنی غیرت نہیں دیکھائیں گے ۔۔۔۔ وہ لفظوں کے تیروں سے اسے زخمی کرتی واش روم میں بند ہوئی۔۔۔۔ ساکت کھڑا جانی دروازے کے بند ہونے پر ہوش میں آیا اور دروازہ کھولتے باہر نکلتا چلا گیا


...................................


عجیب رنگوں میں ڈھلتی جا رہی ہوں


میں جیسی نہیں تھی ویسی بنتی جا رہی ہوں..!


سمجھ نہیں پا رہی ہوں اس زندگی کے چکروں کو


کہ فنا ہو رہی ہوں یا سنورتی جا رہی ہوں..!


کسی سے کوئی گلہ، شکوہ کرنے کا دل نہیں کرتا


رشتوں کی حقیقت جب سے سمجھتی جا رہی ہوں..!


دیکھو! اب میں روتی نہیں کسی کی بے رخی سے


بے حس ہو کے اپنی حساسیت کھوتی جا رہی ہوں..!


کئ بار ٹوٹی ہوں لیکن خواب بننا نہیں چھوڑے


دیکھو! میں ادھوری تعبیر میں سموتی جا رہی ہوں..!


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


ماضی


اندھیرے کمرے میں معنی خیز سی خاموشی چھائی تھی پل دو پل بعد کسی کی سرگوشی نما آواز فضا میں گونجتی پھر ایک دم سناٹا چھا جاتا ۔. وہ مدھوش اس پر جھکا ہوا تھا جو اسکی سابقہ گرل فرینڈ تھی اسکا روز کا معمول تھا ہر رات نئی لڑکی اسکے بستر کی زینت بنتی تھی انہیں کوئی خوف خدا نا تھا وہ شخص سب کچھ بھلائے اس لڑکی میں گم تھا


راشد راشد۔۔۔۔ اسکے گیسٹ ہاؤس میں وہ ننگے پیر داخل ہوئی تو راشد (ملازم ) کو آواز دینے لگی جو بھاگ کر اسکے پاس آیا


جی بی بی جی ۔۔. آپکے صاحب کہاں ہیں ۔۔۔ اس نے ڈوبٹہ ٹھیک کرتے پوچھا تو راشد کے پسینے چھوٹے چاندی نے سوالیہ نظروں سے اسکو دیکھا


و وہ بی بی جی صاحب جی اوپر ہیں ۔۔۔ اس نے ہچکچا کر گویا ہوا تو وہ سیڑھیوں کی طرف بڑھی


اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی ہے ۔۔۔۔ راشد نے شرمندہ ہوتے نظریں جھکا کہ کہا اس معصوم سی لڑکی کے چہرے پر دکھ وہ نہیں دیکھ سکتا تھا سیڑھوں کی طرف اٹھتے اسکے قدم تھمے اندر جیسے کچھ ٹوٹا تھا


غزالی آنکھوں میں نمی چھلکی کھلکھلاتا چہرہ مانند پڑا وہ مڑی انکی طرف دیکھا جو نظریں جھکائے کھڑا تھا پھر نمی کو پیچھے دھکیلتے وہ مسکرائی درد بھری مسکراہٹ


و وہ ۔۔جب فری ۔۔۔ہو تو ۔۔۔ آ اسے بتائے گا ۔۔۔۔ کہ چندا آئی تھی ۔۔۔۔ رک رک کر بولتی ضبط کرنے کے باوجود بھی اسکی آواز بھیگ گئی ۔۔۔اور ننگے پاؤں ہی باہر کو بھاگی ۔۔۔


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


چاندی کیا ہوا میری جان رو کیوں رہی ہو ۔۔۔ اسکی دوست نے اسکے آنسؤوں کو صاف کرتے اسکے سرخ چہرے اور کپکپاتے وجود کو دیکھا


کیا محبت کرنا گناہ ہے فری ۔۔۔۔ وہ جانتا ہے میں محبت کرتی ہوں اس سے پھر وہ کیوں مجھے درد دیتا ہے ۔۔۔. کیوں کرتا ہے وہ ایسا ۔۔۔۔ محبت میں شراکت نہیں پسند مجھے ۔۔۔. وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی کہ روتے روتے اسکی ہچکی بندھ گئی اسکی حالت دیکھ اسے اندازہ ہوا کہ جانی آج پھر کسی لڑکی ۔۔۔۔


میری جان محبت کرنا گناہ نہیں ہے مگر یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ بےوفا ہے اس سے محبت کرنا خود کو ازیت دینا یہ غلط ہے چھوڑ کیوں نہیں دیتی اسے ۔۔۔ امیر کبیر لوگ عیاش ہوتے ہیں آور دیکھاوے کے غیرت مند بھی ۔۔۔۔ فری نے نفرت سے جانی کو سوچا وہ پہلے اس سے محبت کے دعوے کیا کرتا تھا


میرے بسس میں نہیں اس سے دودی اختیار کرنا ۔۔۔ لت سی لگ گئی ہے اسکی ۔۔کچھ پل نا دیکھو تو جان جانے لگتے ہیں لگتا ہے جیسے سانس رک جائے گی ۔۔۔۔ وہ بےبسی سے کہتی اپنے بال نوچنے لگی فری نے نم نظروں سے اسکی پاگلوں جیسی حالت دیکھی کہ باہر سے ہارن کی آواز پر جہاں چاندی کا روتا چہرہ کھلا وہی فری نے نفرت سے دروازے کو دیکھتے اندر کی طرف قدم بڑھائے اسے وہ شخص ایک آنکھ نا بھاتا تھا


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


جانی آج ہم رات کو مووی دیکھنے چلیں ۔۔۔ چاندی نے گارڈن میں اسکے ساتھ ٹہلتے پرجوشی سے پوچھا تو جانی نے نفی میں سر ہلایا


مگر کیوں ۔۔.وہ روہاسنی ہوئی


یار آج ایک مشہور رقصاہ کا رقص ہوگا محفل سجے گی ۔۔۔۔ اس نے اردگرد دیکھتے اسکی طرف جھکتے رازداری سے کہا تو چاندی نے اداس سی مسکراہٹ سے اسکو دیکھا


تمھیں رقص بہت پسند ہے ۔۔۔۔


ہاں مجھے ایسی رقص بہت پسند ہے خاص کر انکا جو رقصاہ بہت خوبصورت ہوں اور صرف رقص کرتی ہوں۔۔۔ اس نے بنا اسکے لہجے پر غور کیے بتایا


مگر رقصاہ بھی تو طوائف ہوتی ہیں نہ ۔۔۔۔۔


ہاں ہوتی تو ہیں مگر وہ بند کتاب ہوتی ہیں اور انکا رقص اسی لیے مجھے پسند ہیں کیونکہ وہ رقص کرکے ہی اپنے اندر کا غبار نکالتی ہیں ۔۔۔۔ وہ مزے سے بولا تو چاندی کے دل کو کچھ ہوا


جانی ۔۔۔۔


ہمممم ۔۔ اس نے ہنکار بھرا


تم ان کی تڑپ کو انجوائے کرتے ہو۔۔. تمھیں انکا رقص نہیں انکے جزبات وہأں کھینچ لاتے ہیں ۔۔۔ انکا درد تمھارے رگ و جاں میں سکون دوڑا دیتا ہے ۔۔۔۔ اس نے افسوس سے اسے دیکھتے کہا تو جانی ٹھٹھک کر رکتے اسکی جانب دیکھنے لگا پھر سر جھٹکتے آگے کو بڑھا


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


خان جی اپنی بیٹے کو سمجھا لیں آج اس دو کوڑی کی لڑکی کے ساتھ پارک میں آوارہ گردی کرتے پایا گیا ہے ۔۔۔ مریحہ سلطان نے سلطان سے کہا وہ جو لاؤنج میں داخل ہوا تھا ماں کی آواز پر رکا


میری دوستوں نے مجھے اسکے حوالے سے طعنہ دیا کہ میرے بیٹے کی چوائس اچھی نہیں ہے اسی لیے تو غریب لڑکی سے عشق لڑا رہا۔۔۔۔.


بیگم آپ غصہ نا ہوں ہم دیکھتے ہیں انہیں ۔۔. سلطان صاحب نے انکا غصہ ٹھنڈا کرنا چاہا


ماما وہ میری فرینڈ ہے ۔۔۔۔ کوئی عشق وشق نہیں ۔۔۔


دیکھو بچے دوستی ایک کمرے تک ہی اچھی لگتی ہے ۔۔۔وہ عیاش تھا اس میں اسکا قصور تو نا تھا جب تربیت ایسی ہو تو قصور بچے کا نہیں تربیت کرنے والے کا ہوتا ہے ۔۔


ماما پلیززز۔۔۔۔ اس نے ٹالنا چاہا


خان ہماری غیرت گوارہ نہیں کرتی کہ تم اس غریب لڑکی سے ملو ۔۔ اپنی اسٹینڈرڈ کی لڑکیاں مرگئی ہیں جو تمھیں ایک غریب کی لڑکی ملی۔ سلطان صاحب نے سخت نظروں سے اسے دیکھتے کہا


تو آپکی غیرت کیا کروانا گوارہ کرتی ہے ڈیڈ۔۔۔ اس نے کوفت سے نظریں پھیرتے پوچھآ .


شٹ اپ دوبارہ ہم تمھیں اس لڑکی کے ساتھ نہ دیکھیں ورنہ ۔ہم سے برا کوئی نہ ہوگا ۔۔۔ ؤہ غصے سے دھاڑے تو جانی نے سر جھٹکتے باہر کی طرف قدم بڑھائے


ان لوگوں کی خاطر وہ اپنی دوست کو تو نہیں چھوڑ سکتا تھا


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


طواٸف ہمیشہ سے ہی ایک سمجھ سے بالاتر اور مخفی احساسات کی تسکین کی حامل ایک تلخ حقیقت رہی ہے طواٸف کی خوبیاں اگر میں گنوا دوں تو وہ آج کی پارساٶں سے پارسا ٹھہرے طواٸف مانتی ہے کہ ہاں اس نے جو تعلقات بناۓ ہیں وہ بالکل نا جاٸز تھے وہ ان تسکین کہ تعلقات کو ہرگز محبت محبت کہہ کر نہیں چلاتی طواٸف اپنی حقیقت چھپاتی نہیں وہ جو ہے سبھی کو معلوم ہے طواٸف ایک کردار کا نام ہے وہ کردار جو معاشی حالات کہ ہاتھوں ایک ان کردہ جرم کی پاداش میں طواٸف ٹھہرتا ہے طواٸف خود کودھوکا نہیں دے سکتی وہ جانتی ہے جو کچھ اس کہ گرد ہے وہی حقیقت ہے وہ چاہ کر بھی اس سے انکار نہیں کر سکتی طواٸف ,گھنگھرو, کوٹھا ,شراب, مجرا , پیسہ نظر تو صرف یہی آتا ہے ۔مگر اس سرخ لباس اور شبابی جسم کہ پیچھے چھپے سفید ٹھنڈے گوشت پر حالات کی بے رحم ضربیں وہ کسی نامرد کے ناجاٸز تعلقات کی گندگی کہاں نظر آۓ طواٸف کوبرا لکھا جاناچاہیے جو روایتاً لکھا بھی جاتا ہےاور شاید میں لکھتی بھی مگر جب بھی میں نے کسی طواٸف کی کہانی کو گردودھول سے اٹے اوراق کو تھاپ دے کر ان میلے پنوں پہ لکھی دھندھلی حقیقت کو عیاں کرنےکی کوشش کی تو ہر بار مجھے اسکے وجود پر بے رحم معاشرے کہ کھرچوں کہ نشان ملے۔

آج جانی کی برتھ ڈے تھی وہ بہت خوش تھی وہ آج اسے بتانے والی تھی کہ اسے اس سے بہت محبت ہے ۔۔۔ جانی نے کلب میں پارٹی دی تھی وہ سمپل سے وائٹ فراک میں سر پر ڈوبٹہ ڈالے ہلکا سا میک اپ کیے بہت خوبصورت لگ رہی تھی


چاندی ایک بار پھر سوچ لو وہاں عیاش لڑکے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ وہاں کوئی شرم و لحاظ نہیں ہوتا ۔۔۔فری اسکے جانے سے ہرگز مطمئیمن نہیں تھی جانے کیوں اسکا دل خوف سے دھڑک رہا تھا


ارے میری موٹو کچھ نہیں ہوتا وہ ہے نا وہاں اور ویسے بھی میں جلدی آجاؤ گی ۔۔.تمہارے علاوہ میری زندگی میں ہے ہی کون ۔۔۔ اس نے فری کو اپنے ساتھ لگائے پیار سے کہا وہ بےسہارا تھی اسے فری اور اسکے بابا نے گود لیا تھا


لیکن خیال سے جانا اور کچھ مسئلہ ہوتو کال کردینا۔۔۔۔ اس نے پیچھے سے ہانک لگائی تو چندا نے اوکے کا اشارہ کیا اور جانی کی بھیجی ہوئی کار میں بیٹھ گئی


🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺


اوہو یہ کون ہے ۔۔۔نئی طوائف آئی ہے کیا ۔۔۔ جانی کے ایک عیاش دوست نے چاندی کا ڈوبٹہ کھینچتے کہا


چ چھوڑو پلیز ۔۔۔ ڈر کہ مارے اسکے آنسو گلابی گالوں پہ بہہ نکلے اتنے میں نشے میں دھت جانی لڑکی کی کمر میں ہاتھ ڈالے لڑکھراتے وہاں ایا تو چاندی اسکے پاس ہوئی


جانی یہ ۔۔.بدتمیزی کررہا ہے ۔۔۔۔ اس نے بھیگے لہجے سمجھایا میں اسکے دوست کی طرف اشارہ کرکے معصومیت سے کہا تو جانی نے ایک نظر اپنے دوست اور پھر چاندی کو سر سے لے کر پاؤں تک دیکھا اسکی نظروں میں ایسا کچھ تھا کہ چاندی کو خود سے ہی کراہیت محسوس ہوئی آخر آئی ہی کیوں تھی وہ یہاں


ویسے تم کسی رقصاہ سے کم تو نہیں ۔۔۔۔جانی نے اسکا ڈوبٹہ کھینچ کر اتارتے کہا تو وہ ایک چیخ کے ساتھ بےیقینی سے اسے تکنے لگی بھوری آنکھوں میں التجا تھی کہ ایسا مت کرو مگر وہاں تو سب ہی شیطان موجود تھے ۔۔سارے ڈانس روکے دلچسپی سے اسکے وجود کو ہوس بھری نظروں سے دیکھنے لگے


میرا ڈوبٹہ پلہزززززز جانی ۔۔۔۔ اس نے اپنا ڈوبٹہ لینا چاہا تو پیچھے کھڑے اسکے دوست نے اسکے گیلے بالوں کی ڈھیلی ہوئی چھٹیا کھول دی ۔۔۔۔ وہ سب ہنسنے لگے چاندی نے شدت سے اللہ کو یاد کیا تھا اور نفرت بھری نظروں سے جانی کو دیکھا جو گہری نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا


جانی میری محبت کی اتنی تزلیل مت کرو کہ مجھے محبت لفظ سے ہی نفرت ہوجائے ۔۔۔۔ اس نے جانی کے پاس جاتے کہا ایک آس تھی کہ شاید وہ اسے بخش دے مگر کہاں ظالم درندوں کی صفت صرف نوچنے کی ہوتی ہے


محبت تمھاری اتنی اوقات ہے کہ تم مجھ سے محبت کرو ۔۔۔کہاں میں اربوں کھربوں کا مالک اور کہاں تم ایک جھونپڑی کی لڑکی ارے تم سے میں کیا کوئی بھی محبت نہیں کرے گا۔۔.محبت تو پھر بھی دور کی بات کوئی تمھیں پسند بھی نہیں کرے گا۔۔۔تو محبت کے خواب دیکھنا تم چھوڑ دو ۔۔اسکے بالوں کو جکڑتے وہ تمسخرانہ مسکراہٹ سے اسکے وجود کو دیکھنے لگا اور اسے سٹیج پر دھکا دیا


آہ ۔۔۔۔ وہ منہ کہ بل زمین پر گری تھی اتنا درد تو ڈوبٹہ کھینچنے پر نا ہوا جنتا اسکے لفظوں نے اسکے دل کو چھلنی کیا تھا


چل اٹھ رقص کر ۔۔۔۔ اسکا دوست اسکی کمر کو سہلاتے بولا تو چاندی نے اٹھتے ایک تھپڑ اسکے منہ پر جڑا


اپنی حد میں رہو ۔۔۔ اور تم اوقات کی بات کرتے ہو تمھاری کیا اوقات ہے باپ کے پیسوں پر عیاشی کرتے ہو ۔۔۔۔ اور رہی بات مجھ سے محبت یا پسند کی ۔۔تو میرا وعدہ ہے تم سے وہ لوگ جو ابھی مجھ سے خار کھاتے ہیں مجھے نفرت سے دیکھ رہیں ہیں وہی لوگ ایک دن میرے سامنے چند لمحوں کی ملاقات کے لئے گڑگڑائے گے اور ان لوگوں میں تم بھی شامل ہوگے ۔۔۔۔۔۔ وہ سرخ چہرے سے کہتی کلب سے نکلتی چلی گئی اسکی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا ان پر وہ سب پھر سے اپنی دنیا میں مگن ہوچکے تھے ۔۔۔۔۔


🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺


بکھرے بال گلابی گالوں پر بہتے آنسو ڈوبٹے سے بے نیاز وہ سنسان سرک پر چلتی وہ اپنی محبت پر لعنت بھیجتی وہ وہی سرک کے بیچ و بیچ بیٹھ کر رونے لگی وہ جس سے محبت کرتی تھی وہ اسے بےمول کرجاتا تھا


وہ شخص محبت کے لائق نہیں تھا اگر وہ تمھاری مخلص محبت کے لائق ہوتا تو تمھیں یوں بے مول نا کرتا ۔۔پیچھے کھڑی ایک لڑکی نے اسکے پاس بیٹھتے کہا تو چاندی نے سرخ نظروں سے اسے دیکھا


وہ شروع سے ہی ایسا تھا مجھے لگا میں اپنی محبت سے اسے بدل دونگی ۔۔۔۔ وہ روتے ہوئے بولی تو ریشم نے اسکے سر پر ہاتھ رکھا


تم اسے بدل نا پائی مگر وہ تمھیں بدل گیا ۔۔۔۔ تم نے جو کلب میں کہا اسے پورا کیسے کروگی ۔۔۔۔ اس نے سنجیدگی سے اسکی سرخ رنگت کو دیکھتے پوچھا


م میں کیا کرسکتی ہوں ۔۔م میری کالفیکشن بھی اتنی نہیں ہے ۔۔۔ میں کچھ نہیں کرسکتی ۔۔۔ وہ اداسی سے کہتے رو پڑی


ایک راستہ ہے ۔۔۔۔


کونسا۔۔راستہ ۔۔۔۔ چاندی نے جھٹ سے اسکی طرف دیکھا ریشم مسکرائی


دنیا میں وحد ایسی جگہ کوٹھا ہے جہاں مخلص طوائف رہتی ہیں یہ لوگ بھی دنیا سے تنگ آکر ہمارے پاس آتے ہیں اپنی بےچینی دور کرنے ۔۔۔


اسے رقصاہ بہت پسند ہیں ۔۔تم خوبصورت بھی بہت ہو ۔۔۔ رقص کرو گی ۔۔صرف رقص جسم فروشی پہ تمھیں کوئی مجبور نہیں کرےگأ ۔۔۔۔ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا جو آنسو روکے اسے دیکھ رہی تھی کافی دیر خاموشی کی نظر ہوئے


م میں کرونگی ۔۔۔۔ اس نے دل پر پتھر رکھتے کہا تو ریشم نے اسے گلے لگایا اور اسے ساتھ لیتی اٹھ کر چل دی


🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼


یہ کون ہے ری ریشم ۔۔۔ وہ ریشم کے ساتھ کوٹھے میں داخل ہوئی کہ اماں کی سخت آواز اسکے کانوں میں پڑی ریشم اسے لئے اماں کے سامنے حاضر ہوئی چاندی کے خوبصورت چہرے کو دیکھ اماں کی آنکھیں چمکی


اماں یہ چندا ہے جسکے بارے میں آپکو بتایا تھا ۔۔۔. اس نے اشارہ کیا تو انہوں نے سمجھتے چاندی کو اپنے پاس بلایا وہ ڈرتے ڈرتے انکے پاس جا بیٹھی


بہت پیاری ہے تو میرے کوٹھے کو چار چاند لگا دے گی تو ۔۔. کھل کے موج میں رہنا آرام کر چندا پھر رقص تجھے سکھایا جائے گا ۔۔۔۔ اور مجھے اپنی ماں سمجھنا ۔۔۔ پان تھوکتے انہوں نے اس نازک سی لڑکی سے کہا جانے کیوں انکا سخت لہجہ خودبخود نرم پڑا تھا ۔۔۔۔۔


جا ریشم اسے لے جا کمرے میں ۔۔۔ کھانے کا پوچھ ۔۔۔۔۔ انہوں نے ریشم سے کہا جو سر ہلاتے اسے لیتے کمرے کی طرف چل دی


اس دن کے بعد چاندی چندا سے چندا بائی بن چکی تھی کچھ ہی مہینوں میں اسے پوری طرح رقص سکھایا جاچکا تھا ۔۔۔۔ پہلی بار جب اس نے رقص کیا تو سبکے دلوں پر جیسے اسکا نشہ سا چڑھ گیا سب اس پر پیسوں کی برسات کردیتے اماں کا کوٹھہ مزید خوبصورت بنایا گیا تھا


پہلی ہی محفل میں اسکی ہر طرف چرچے ہوگئے سب ہی اسکے نوخیز حسن کو دیکھنے دور سے آتے تھے کئی لوگ اسکو پیسوں میں تولنا چاہتے تھے مگر اماں اپنی زبان سے نا مکری تھی چندا صرف رقص کرتی تھی


محبت____


ایک بے حیاء رقاصہ ہے____


محبت نے خود کو____


ضرورت کا لباس پہنا رکھا ہے____


یہ پاکیزگی کا ڈرامہ ہے____


بتاؤ تو____


اس محبت میں اور کیا رکھا ہے____


محبت اور ضرورت میں____


ایک گز کا فاصلہ ہے____


ضرورت لباس ہے____


اور محبت____


بے حیاء رقاصہ ہے


_______________


🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼


اففففف میرا سر دکھ رہا ہے ۔۔۔ وہ صبح اٹھا تع سر میں درد اٹھا اس نے ایک نظر پاس پڑی لڑکی کو دیکھا پھر اٹھ کر فریش ہونے چل دیا وہ کچھ دیر بعد آیا تو وہاں وہ لڑکی موجود نہیں تھی سر جھٹکتے آس نے موبائل اٹھا کر چاندی کو کال لگائی مگر اسکا نمبر بند تھا رات کو زیادہ مقدار میں ڈرنک کرنے پر رات کو کیا ہوا اسے یاد نہیں تھا


یہ چندا کال کیوں نہیں اٹھا رہی ۔۔۔۔ اس نے پریشانی سے سوچا اور شرٹ کے بٹن لگاتے گاڑی کی چابی لئے باہر کو بڑھا موبائل چلاتے وہ واٹس اپ آن کرتے پارٹی کی ویڈیوز دیکھنے لگا کہ ٹھٹھک کر رکا


اوو نوووو یہ کیا ہوگیا مجھ سے یقیناً اب وہ ناراض ہوگی اسی لیے موبائل بند کرکے بیٹھی ہے ۔۔۔ اس نے پریشانی سے سوچا اور اسکی گھر کی طرف نکلا ۔۔۔۔ وہ انکے گھر پہنچا تو وہاں تالہ لگا دیکھ اسکے چودہ طبق روشن ہوئے پڑوسیوں سے پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا


یارررر ایک بار ملتی تو سہی ۔۔۔ وہ سر جھٹکتے بولا اور گاڑی میں بیٹھتے رواں دواں ہوا یہ سوچ کر کہ وہ تو فقط دوست تھی محبت تھوڑی نا جو وہ اسکا روگ لگا لیتا ۔۔۔۔ مگر کچھ دنوں میں اسکی حالت قابل رحم ہوچکی تھی وہ اپنے گیسٹ ہاؤس میں تن تنہا پایا جاتا تھا ہر وقت نشے میں دھت چندا چندا پکارتا تھا ڈاکٹرز نے اسے ڈرنک کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ اسکے لیور خراب ہوچکے تھے ڈاکٹر کا کہنا تھا اگر وہ ایسے ہی حراب مشروب پیتا رہا تو اسکی موت ہوسکتی ہے ۔۔. مگر وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر بسسس چندا کا نام جپتا اسکے دوست علی نے اسکی حالت دیکھی تو اس نے اسے کلب لے جانا چاہا تاکہ اس گھٹن زدہ ماحول سے دور جاسکے مگر وہاں اسے چندا مل گئی


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


اے میرے ہم رقص مجھ کو تھام لے


زندگی سے بھاگ کر آئی ہوں میں


ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو


رقص گاہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے میرا اور جرم عیش کرتے دیکھ لے مجھ کو۔۔۔۔۔۔ ڈائری کے کورے کاغذ پر لکھتے اس نے آنکھیں میچی


چندا وہ تمھاری خاطر آیا تھا معاف کردیتی تاکہ وہ سکون میں رہ سکتا ۔۔۔۔ریشم انکی باتیں سن چکی تھی اسی لیے اسکے پاس اتے بولی


ریشم میں نے یہ دنیا خود چنی ہے اپنے لئے ۔۔۔میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اگر کبھی ہوا بھی تو صرف ایک خریدار اور اسکی کچھ گھنٹوں کی رکھیل کا ہوگا ۔۔۔۔ اس نے کہا تو ریشم نے نفی میں سر ہلایا


مانا کہ تمھارے دماغ میں اسکے لیے کوئی اچھی سوچ نہیں ہے مگر اس دل کا کیا کروگی اور چندا یہ طوائفوں کی بستی میں دل بھی لگ جایا کرتے ہیں کئی ایسے شاہ زادے اور پیر زادے آئے تھے جو یہاں کی طوائفوں کو اپنی عزت بنا کر لے گئے ۔۔۔۔۔ اس نے اسے سمجھانا چاہا


میں یہاں سے نہیں جانا چاہتی ۔۔۔جو مرضی صیح مگر جیسی ہے اپنی تو ہے یہاں کوئی جھوٹا دوکھے باز نہیں ہے کسی کے طعنے نہیں ہیں یہاں امیر ًًً غریب میں فرق نہیں ہوتا ۔۔ اس زلت بھری زندگی سے بہتر یہ کوٹھا ہے ۔۔۔۔


🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺


اوئے جانی کیا ہوا اور تو کہاں تھا ۔۔۔۔ اس نے سڑک پر بیٹھے جانی سے پوچھا جو ڈرنک پر ڈرنک کررہا تھا ۔۔۔ سرخ نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگا


اپنی ڑ زندگی ک کے پاس تھا ۔۔۔۔۔ یک لفظی جواب تھا علی نے حیرت سے اسے دیکھا


کونسی زندگی ویرے۔۔۔۔


چندا وہ میری ہے مممم میری زد زندگی ۔۔۔۔ اس نے خالی بوتل اٹھا کر سرک پت دے ماری کانچ کی بوتل زمین پر گرتے ہی ٹکڑوں میں بٹتی اردگرد پھیل گئی


کیا کہہ رہا ہے تو ہوش میں ہے ۔۔۔۔۔ علی نے اسکی حالت کے پیش نظر نرمی سے اس سے پوچھا


یار ہوگئی نا غلطی معاففف کردو اب۔۔۔۔. اور نا تڑپاؤ کہ جسم میں جان ہی باقی نا رہے ۔۔۔. علی یاررر وہ سمجھتی ہے مجھے مجھ سے بھی زیادہ پہ پھر کیوں وہ انجان بن رہی ہے ۔۔۔. اسے کھونا میری بدقسمتی تھی ۔۔وہ گئی تو میری زندگی مجھے کاٹنے کو ڈورتی ہے ۔۔۔۔۔


🌸🌼🌺🌸🌺🌼🌸🌺🌼🌸🌺🌼🌸🌺🌼


کبھی کسی طوائف عورت سے ملے ہو؟


کئی مردوں کی اصلیت وہیں پر کُھلتی ہے


کچھ فرعونیت طبیعت لوگ


اُس کے جسم کو سگریٹ سے جلاتے ہیں


جبکہ دوسری طرف


کچھ حُسن پرست اُسی کے جسم کی آرتی اُتارتے ہیں،


ایک رِند اُس کے ہاتھ سے جام پینا چاہتا ہے


جبکہ احساسِ محرومی اور تنہائی کے شکار مرد


اُس سے جی بھر کر باتیں کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں،


رقص کے دلداہ لوگ


اُن کے ناچتے تھرکتے جسموں کے منظر کو


اپنی نگاہوں میں محفوظ کرنا چاہتے ہیں


جبکہ کچھ محبت سے محروم


اور عشق کے ماروں کو


اُن سے محبت بھی ہو جایا کرتی ہے


غرض کہ


کوٹھے


صرف جسم فروشی کی جگہ نہیں


بلکہ ایک طرح کا شیش محل ہیں


اور طوائف ایک آئینہ ہے


جس کے سامنے ہم صرف اپنا لباس ہی نہیں


بلکہ اپنی منافقت کا خول بھی اتار دیتے ہیں


....................

یار ہوگئی نا غلطی معاففف کردو اب۔۔۔۔. اور نا تڑپاؤ کہ جسم میں جان ہی باقی نا رہے ۔۔۔. علی یاررر وہ سمجھتی ہے مجھے مجھ سے بھی زیادہ پہ پھر کیوں وہ انجان بن رہی ہے ۔۔۔. اسے کھونا میری بدقسمتی تھی ۔۔وہ گئی تو میری زندگی مجھے کاٹنے کو ڈورتی ہے ۔۔۔۔۔ وہ بےبسی سے چیخا سنسان سڑک پر اسکی چیخ چاروں اور گونجنے لگی


تو تو اٹھ تو ہوش میں نہیں ۔۔۔علی نے بوکھلاتے ہوئے اسے اٹھایا جسکی سانسیں اکھڑ رہی تھی


ن نہیں ع علی ۔۔۔۔ پیٹ پر ہاتھ رکھتے وہ تکلیف سے دہرا ہوگیا اسکی گردن کی ابھرتی نسیں سرخ رنگت علی نے شراب کی بوتل اٹھا کر زمین پر دے ماری اور اسے کندھے پر اٹھائے گاڑی کی طرف بھاگا


آپکو پہلے بھی کہا تھا کہ پیشنٹ کو حرام مشروب سے دور رکھیں اگر ایک بار اور انہوں نے پی تو انکی جان جاا سکتی ہے ۔۔۔ڈاکٹر نے سخت نظروں سے علی کو دیکھا


سوری ڈاکٹر آئیندہ ایسا نہیں ہوگا ۔۔۔ اس نے شرمندگی سے کہا تو ڈاکٹر منہ میں بڑبڑاتے چلے گئے وہ روم میں گیا جہاں وہ بکھرے سے حلیے میں پڑا تھا ۔۔۔۔


مجھے معاف کردے یار.... اس نے اسکے سامنے ہاتھ جوڑتے کہا وہ اپنے کیے پر شرمندہ تھا وہ چاہتا تھا کہ چاندی اس سے دور ہوجائے مگر وہ اسکی یہ حالت نہیں دیکھ پارہا تھا ۔۔۔۔


🌸🌼🌺🌸🌺🌼🌸🌺🌼🌸🌺🌼🌸🌺🌼


کچھ دن بعد........


چندا ۔۔تمھیں اماں نے بلایا ہے ۔۔۔ ریشم نے اسکے پاس آتے گھبرا کر کہا چندا نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


خیریت ۔۔۔اس نے کاجل لگاتے پوچھا


اماں کو پتہ لگ گیا کہ تم اس لڑکے سے ملی تھی ۔۔۔۔ اس نے ڈرتے ہوئے کہا


تو کیا ہوا میری زندگی ہے میری مرضی ہے جس سے مرضی ملو۔۔۔۔۔ اس نے ہارٹ شیپ والا لوکٹ گلے میں پہنتے لاپروائی سے کہا تو ریشم نے حیرانی سے اسے دیکھا


نہیں چندا یہاں اماں کی حکومت چلتی ہے اور تم تو اب انکا قیمتی نگینہ بن چکی ہو۔۔۔۔


جہاں مرضی جسکی مرضی حکومت ہو لیکن چندا پر حکومت کرنا کسی کا اختیار نہیں۔۔ یہ بات اپنے دماغ میں میں فٹ کرلو ۔۔۔۔ ریشم ۔۔۔۔ اور نگینہ تو میں پچپن سے تھی کبھی ماں باپ کے لئے کبھی دوستوں کے لئے تو اب اماں کے لئے ۔۔۔۔ اس نے آئبرو اچکا کر کہا باہر سے گزرتے ایک شخص نے اسکی یہ بات سنی تو اسے دیکھنا چاہا لیکن پردے کے پیچھے وہ غائب ہوئی وہ وائٹ فراک میں ڈوبٹہ کندھے پر ٹکائے وہ پاؤں میں کھسہ اڑھستی اماں کے کمرے کی اور چل دی


یاللہ رحم کرنا ۔۔۔۔ ریشم نے آسمان کی طرف دیکھتے کہا اسے ڈر لگ رہا تھا کیونکہ اماں بہت غصے میں تھی


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


آگئی بائی تم۔۔۔۔ اسکے کمرے میں قدم رکھتے ہی اماں نے سخت لہجے میں پوچھا تو چندا نے ائبرو اچکا کہ اسے دیکھا


آنا ہی تھا ۔۔۔۔


یہ کیا گل کھلا رہی ہو میرے کوٹھے میں ۔۔کیا تم بھول گئی ہو کہ تم ایک رقاصہ ہو ۔۔۔۔ اسکے انداز نے جیسے انہیں آگ ہی لگا دی


ویٹ ۔۔۔۔ چندا نے ہاتھ اٹھاتے کہا تو وہاں بیٹھی ساری لڑکیوں نے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔۔۔ یہ کوٹھا چاہے تمھارا ہے لیکن یہ تم بھی جانتی ہو کہ اس کوٹھے کی روزی روٹی کس کی وجہ سے چلتی ہے ۔۔۔۔ اور تمھیں یا کسی اور کو مجھے بتانے کی ہرگز ضرورت نہیں کہ میں کون ہوں۔۔۔ اس نے بھوری آنکھوں میں غصہ لاتے انہیں دیکھا تو اماں بھی ایک بار چپ کرکے رہ گئی حقیقت ہی تھا انکا کوٹھا تو ٹھپ پڑا تھا مگر چندا کے آنے پر وہ پھر سے آباد ہوا تھا


اپنی حد میں رہو چندا ۔۔۔۔ اماں دھاڑی تو چاندی نے کوفت سے اسے دیکھا اور قدم با قدم چلتی انکے ساتھ انہی کے صوفے پر بیٹھی


اماں کی بھی ٹکر کی لڑکی ۔۔ آگئی ماننا پڑے گا۔۔۔۔ ایک لڑکی نے دوسری کے کان میں سرگوشی کی


اگر میں اپنی حد میں آگئی تو اماں تم یہاں نہیں بلکہ زمین پت پڑی ہوگی ۔۔۔۔ میں چپ ہوں تو مجھے کمزور مت عاقنہ ۔۔۔۔۔۔ میرا بولنا تم پر بھاری پڑ سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔اب ہنسو ورنہ ان چیلیوں کے سامنے تمھاری عزت کا جنازہ نکل جائے گا ۔۔۔۔ اس نے سختی سے کہتے آخر میں ان لڑکیوں کی طرف دیکھتے مسکرا کر کہا جو انہی پر نظریں جمائے انکی باتیں سننے کی سعی کررہی تھی


اماں نے شعلہ بار نگاہوں سے چندا کو دیکھا


چلیں خیر کوئی کام کی بات ہو تو مجھے یاد کیا کرو وہ کیا ہے نا میں تمھاری طرح فارغ بیٹھ کر حکم نہیں چلاتی ۔۔۔ اس نے گھما کر طنز اماں کے منہ پر مارا چیلیوں مطلب کہ وہاں بیٹھی لڑکیوں کی دبی دبی ہنسی نکلی تو اماں دھاڑی


.خاموش ۔۔۔۔ اور بائی تم تیار رہنا آج رقص کے بعد تمھاری بولی لگائی جائے گی ۔۔۔۔۔ کچھ کر نا سکی تو انہوں نے یہ پتہ پھیکا تاکہ چندا انکے پیروں میں گڑگڑا کر معافی مانگے لیکن سامنے بھی چاندی تھی


آج کی ڈریس میں خود منتخب کرونگی اور دوسری بات اماں تم سنو۔۔۔ چیلیوں سے کہتے اس نے اماں کی طرف رخ موڑ کر اسے مخاطب کیا


آج سن لیا آئندہ تمھارا یہ حکمیہ لہجہ میں نا سنو ۔۔جس کے ساتھ جو کرنا ہے کر مگر میرے ساتھ ایک حد میں رہ کر کچھ بھی کرنا ورنہ اگر میں اپنی مرضی سے آسکتی ہوں تو واپس جانے سے بھی مجھے کوئی روک نہیں پائے گا ۔۔۔۔۔ وہ دھیمے لہجے میں غرائی تو اماں کا بسس نا چلا اسکا خوبصورت منہ نوچ لیتی


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


اہل دستار ہی گھنگھرو پیروں میں پہناتے ہیں


نفس کی خواہش پہ مجھے سر بزم نچاتے ہیں


پار سائی کے لباس میں لپٹے یہ کم ظرف لوگ


مٹا کی اپنی حوس مجھے طوائف بلاتے ہیں۔۔۔۔


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


کیا حال بنا لیا ہے جانی ۔۔۔ کچھ تو اپنی کا سوچو میری جان میرا کیا ہوگا تمہارے بنا ۔۔۔ آخر ایسا کیا گناہ سرزرد ہوگیا مجھ سے جو تم یوں اپنی ہی جان کے دشمن بنے ہوئے ہو ۔۔ اسکی ماں نے روتے ہوئے اسکی پیشانی چومی تو جانی نے کوفت سے نظریں پھیری


صرف دکھاوے کا پیار ہے ۔۔۔ ورنہ کوئی غرض نہیں آپکو مجھ سے ۔۔۔۔


بھائی ایسے تو مت کہیں یار کیا ۔۔۔ اسکی بہن نے روتے ہوئے کہا تو جانی کے دل کو کچھ ہوا


گڑیا تم تو مت رو یار ۔۔۔ اسکو اپنے ساتھ لگائے وہ پیار سے اسکا سر تھپکتا بولا اپنی بہن کہ آنکھوں میں آنسو وہ کسی طور پر برداشت نہیں کرسکتا تھا


پھر آپ وعدہ کرے دوبارہ ڈرنک نہیں کرینگے ۔۔۔. وہ سسک کر رونے لگی تو جانی نے بےبسی سے اسے دیکھا


ٹھیک ہے وعدہ مگر تم رونا تو بند کرو ۔۔۔۔۔


اوکے ۔۔۔ وہ آنسو صاف کرتے مسکرا کر بولی تو جانی نے سرد نظروں سے اپنی ماں کو دیکھا جو اب موبائل میں مصروف ہوچکی تھی


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


ّاماں تم پیسہ لے چکی ہو اور اب تم مکر رہی ہے جانتی ہو نا میں کون ہوں ۔۔۔۔ میں منہاج خانزادہ ہوں پل میں چاہو تو یہ کوٹھا بم سے اڑا دوں مگر مجھے وہ لڑکی چاہئے ۔۔۔۔۔۔ اماں نے اسے چندا کا فیصلہ اور اپنا انکار سنایا تو وہ شیر کی طرح دھاڑا کہ اس پر نظریں جمائے کھڑی لڑکیاں وہاں سے بھاگی


ض صاحب وہ نہیں مان رہی ویسے بھی ہے وہ تو ایک رقاصہ آپ اتنے خوبرو ہو آپ تو کوئی بھی عزت دار لڑکی مل جائے گی ۔۔۔۔۔ اماں نے اسکی چاپلوسی کی گر جو اسے پتہ ہوتا کہ یہ چاپلوسی اسکے اوپر بھاری پڑے گی تو غلطی سے بھی نا کرتی


تم اپنی اوقات میں رہو اماں وہ کیا ہے یہ میں بہت ہی اچھے سے جانتا ہوں تم جیسی دو چاپی (دوگلی) عورت کو مجھے بتانے کی ضرورت نہیں اس جیسی کوئی اور ہوتی تو میں یہاں خوار نا ہورہا ہوتا ۔۔۔۔۔ اور کیسے بھی کرو اسکو مناؤ ورنہ اپنے اس سو کالڈ کوٹھے کو مٹی میں مٹی ہوتے دیکھنے کے لئے تیار ہوجاؤ ۔۔۔۔ وہ کرخت لہجے میں غراریا تو اماں کو کوٹھے کی در و دیوار خود پر گرتی محسوس ہوئی


یہ ظلم نا کرو صاحب میں اسکو منا کے لاتی ہے تم بیٹھو صاحب ۔۔۔ اماں کے سر پہ پیر رکھ کر باہر بھاگی تاکہ چندا کو منا سکے


کون ہیں آپ ؟ اتنے امیر ترین ہستی ہوکر آپ چندا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔ اگر آپ چاہتے تو اسے اٹھا کر بھی لے جاسکتے تھے مگر آپ نے ایسا نہیں کیا ۔۔اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بہت ہی شریف انسان ہیں ۔۔۔۔ اماں کا جاتے ہی ریشم نے وہاں آتے کہا تو منہاج نے اسے گھورا


کام سے کام رکھو ۔۔۔۔ اس نے اسے سختی سے جھڑکتے کھڑکی کی طرف رخ کرلیا


💞💞💞💞💞💞💞💞

ہر سو خاموشی کا عالم تھا وہ ایک نہایتی خوبصورت سا سفید محل تھا جسکی زمین پر کئی لوگ بیٹھے تھے اسکا دل ہول رہا تھا وہ سب دیکھ ۔۔۔ کہ ایک ہی دم ہر طرف رونے کی آہ پکار گونجے گئی اور چار لوگ کفن میں لپٹے ایک وجود کو ان سب کے درمیان میں سفید کف لگے شلوار قمیض میں آستین کو کہنیوں تک موڑے ہاتھ باندھے محبت پاش نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ایسے جیسے آخری بار دیکھ رہا ہو۔۔۔۔


بہت خوبصورت ہو تم۔۔۔۔ گہری خاموشی میں بھیگی ہوئی سرگوشی ابھری چندا نے ناسمجھی سے اسے دیکھا جسکے نظریں اس پر ٹکی تھی اور ہونٹ میچے ہوئے تھے وہ اسے کچھ عجیب لگا


کوئی پریشانی ہے کیا ۔۔۔ جانی ۔۔۔. اسکی بھیگی آواز پر وہ تڑپتی پوچھے بغیر نہ رہ سکی جو اسے دیکھتے اپنی پیاس بجھا رہا تھا گہرا مسکرایا


مجھے سانسوں کی ہے تھوڑ پیا


مرا ساتھ ابھی مت چھوڑ پیا


کری منت ، زاری، ترلے سب


میں نے ہاتھ دئیے ہیں جوڑ پیا


کہیں پربت پار میں بس جاؤں


جہاں دِکھے نہ مرا کوڑھ پیا


میں نے پَگ پَگ تیری بلائیں لیں


میں نے پھونکے ورد کروڑ پیا


مری آس کی سانس اکھڑتی ہے


تو مکھ اپنا نہ موڑ پیا


ترا ہجر وچھوڑا مار گیا


لیا سارا لہو نچوڑ پیا


مری آنکھیں رو رو خاک ہوئیں


مرے اشک نہ ایسے روڑ پیا


ترے سکے مجھ کو سونا ہیں


چل ماٹی مٹکی پھوڑ پیا


مرا حال دھمال ہے جوگن سا


میں نے وجد لیا ہے اوڑھ پیا


ہے یہ پریم جنم جنماتا کا


مجھے سات جنم تری لوڑ پیا


وہ نم آواز میں بولا تو چندا اس کے قریب ہوئی اسکی آنکھیں دیکھی جو سرخ ہورہی تھی


جانی بتاؤ نا میرا دل گھبرا رہا ہے ۔۔۔. اس نے بےچینی سے پوچھا تو اسکی آنکھوں میں بھی درد ابھرا


میں مرنے والا ہوں چاند۔۔۔۔۔ اس نے بھاری لہجے میں کہتے اس پر سے نظریں ہٹادی اور رخ پھیر گیا چندا پر تو جیسے ساتوں آسماں ٹوٹ پڑا تھا اسکا وجود تو طوفانوں کی زد میں تھا ۔۔


چاند مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا ۔۔۔وہ اسکے بازوؤں کو پکڑ کر بولا چندا نے پانی بھری نظروں سے اسے دیکھا


مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا، گھر میں پڑی اس لاش سے ڈر لگتا جس کے آگے بیٹھ کے میری ماں روئے گی، گھر سے نکلتے اس جنازے سے ڈر لگتا جو میری بہن کو دروازے کے چوکھٹ پہ روتا ہوا چھوڑ کے یہ در پار کر پائے گی، قبرستان میں بنے اس قبر سے ڈر لگتا جس پہ ہاتھ رکھ کے میرے بھائی اور میرے یار دوست اپنے آنسو ضبط کر کے دل میں اتاریں گے، مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا اپنے سے جڑے ان رشتوں کو تکلیف دینے سے لگتا ہے جو میرے مرنے پہ ان کو ملے گی، اور میں اپنے سے جڑے کسی بھی رشتے کو تکلیف نہیں دینا چاہتا۔۔۔۔ وہ نم آنکھیں اس پر گاڑتے بولا اور آنسو ضبط نہ ہونے پر اسکے کندھے پر سر رکھ دیا


تمھیں کچھ نہیں ہوگا جانی۔۔۔۔ تم کیوں ایسی باتیں کررہے ہو۔۔۔۔ اداسی کفر ہے میری جان۔۔۔ اپنا کندھا گیلا ہوتے محسوس کرتے اس نے اسکے سر پر ہاتھ رکھتے حوصلہ دینا چاہا مگر وہاں تو کچھ نہیں تھا وہ خالی ہاتھ تھی اردگرد دیکھا جہاں پہلے سفید محل تھا مگر اب اب بنجر زمین تھی


جانی ۔۔۔. اس نے بھیگے لہجے میں اسے پکارا ڈر سے اسکا وجود پسینہ سے تر ہوا وہ پیچھے ہونے لگی کہ ٹوٹے ہوئے کانچ پر پاؤں لگتے وہ تڑپ کر نیچے بیٹھی پاوں دیکھا جہاں کانچ چھبا ہوا تھا


تکلیف سے اسکی آنکھوں سے آنسو رواں ہوئے کانپتے ہاتھوں سے کانچ کو پکڑا اور ہونٹ بھینچتے جھٹکے سے باہر نکال لیا خون تیزی سے بنجر زمین میں جزب ہونے لگا


جانی۔۔۔۔ اسکے عکس کو دیکھتے وہ ہمت کرکے اٹھتی جانی کے پیچھے بھاگی وہ جتنا قریب جاتی وہ اس سے دور ہوجاتا ۔۔۔۔۔


وہ چیخ مار کر اٹھ بیٹھی ۔۔۔۔ تیز تنفس کے بیچ اس نے اپنا موبائل ڈھونڈنا چاہا جو اسے سائڈ ٹیبل پر مل گیا مہندی لگے پاؤں زمین پر رکھتی وہ کھڑکی کے پاس جاتی تازہ ہوا میں سانس بھرنے لگی ایک لمبی سانس بھرتے اسنے صبح کے سورج کو دیکھا کہ باہر سے شور کی آوازیں آنے لگی


🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸


‏اے"عشق"ادھر آتجھے"عشق”سکھاؤں

در یار میں بیٹھ کر تجھے"بیعت”کراؤں


تھک جاتےہیں لوگ اکثر تیری عین پر آ کر

عین شین سےاگے تیرے”قل”میں سماؤں


اےعشق تیرا عاشق ھوں آسنگ تو میرے

سینےسے لگاکر تجھے سر مست بناؤں


تو جھوم اٹھےدیکھ کے "دیوانگی"میری

آ وجد کی حالت میں تجھے رقص سکھاؤں


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


ریشم تیار کرو اسے ۔۔۔۔ اماں نے گرجدار آواز میں کہا تو ریشم نے ڈر کر چندا کو پکڑ کر ٹیبل پر بیٹھایا


ہاتھ چھوڑو میرا ریشم ۔۔میں کسی کی غلام نہیں ہو ۔۔۔۔ چندا نے جھٹکے سے ہاتھ چھڑوایا عین اسی وقت منہاج نے کمرے میں قدم رکھا


جاو یہاں سے ۔۔۔۔ چندا کو گھورتے وہ کرخت لہجے میں غراریا تو چندا کا دل سہم کر رہ گیا اماں اور ریشم پتلی گلی سے نکل لی


تم چلو میرے ساتھ یہ ہار سنگھار وہی جاکر کرلینا ۔۔۔ اس نے سنجیدہ تاثرات سے اسے گھورا تو چندا کے حلق میں آواز دب کر رہ گئی


میں کوئی طوائف ن نہیں ہوں ج جو حکم دس دے رہے تت تم۔۔۔۔ کل کسی اور سے جاکر اپنی ہوس پوری کرو وہ خود کو مضبوط دیکھانے کے چکر میں کچھ زیادہ ہی بول گئی


چٹاخخخخ۔۔۔۔ ایک زناٹے دار تھپڑ اسکے نرم گال پر انگلیوں کی چھاپ چھوڑتا چلا گیا تھپڑ اتنی شدت کا تھا کہ وہ لہرا کر زمین پر گری


اپنی زبان کو میرے سامنے تو میوٹ پر ہی رکھو چاندی ۔۔ورنہ زبان کھینچ لونگا ۔۔۔ وہ دھاڑا تو چندا نے سہمی نظروں سے اسکو دیکھا


یہ چادر اڑھو اور پیچھے پیچھے چلو۔۔۔ اس پر چادر پھینکتے وہ حکمیہ لہجے میں گویا ہوا تو چندا نے روتے ہوئے چادر اوڑھی.


جانی آجاؤ ۔۔۔۔۔ پلیززز۔۔۔ دل میں شدت سے اسے پکارا اور آہستہ آہستہ اسکے پیچھے چلتی وہ گاڑی کے پاس کھڑی ہوئی تو منہاج نے اسکے بازو کو دبوچتے فرنٹ سیٹ پر پھینکا اور گاڑی میں بیٹھتے زن سے بھگا لے گیا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


آہہہہ ۔۔۔۔وہ اسے بازو سے گھسیٹتے ایک حویلی کے اندر جاتے پھر سیڑھیاں چڑھنے لگا تکلیف کے باعث چاندی کے آنسو جاری تھے دروازہ کھول کر اسے بیڈ پر پھینکا تو وہ جانی کے سینے پر جا گری


جانی نے حیرت سے اپنے منہ پر سے بھیگے بال ہٹائے اور اس لڑکی کو دیکھنے لگا اسکے بالوں سے اٹھتی جانی پہنچانی مہک اسکے نتھوں سے ٹکڑائی تو اس نے سامنے کھڑے منہاج کو ۔۔۔۔ جو سخت غصے میں معلوم ہو رہا تھا


خوف سے کانپتے اس نے بھوری بھیگی آنکھوں سے سر اٹھا کر دیکھا تو آسکی آنکھیں تحریر سے بڑی ہوگئی وہ جانی تھا جھٹکے میں وہ اس پر سے اٹھی


اب یہ تمھاری اور اسکے بعد اگر تم نے کوئی حرکت کی تو اسکے ساتھ تمھیں بھی اوپر پہنچا دونگا ۔۔۔۔۔وہ جانی کے گلے لگتے بولا تو جانی نے ایک نظر سفید فراک میں کھڑی چاندی کو دیکھا پھر اسکے کان میں سرگوشی کرتے پیچھے ہوا


میں قاضی کو بلواتا ہوں اور خبردار جو تم نے میرے دوست کو کچھ بھی کہا اچھے بچوں کہ طرح یہاں بیٹھ جاؤ بیوٹیشن آئے گی تمھیں ریڈی کردے گہ چلو بیٹھو اور تم بھی چلو میرے ساتھ تیار ہوجاؤ نکاح ہے میرے یار کا ۔۔۔۔ اسکے گلے میں بازو ڈالتے منہاج نے کہا تو جانی کے لبوں پر گہری مسکان نے احاطہ کیا اور وہ اسکے ساتھ ہولیا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


مُجھے وُہ کیا سمجھتا ہے ...کہ ہوں کوئی موم کی گُڑیا

یا کوئی پھول نازک سا...!

کوئی آسان بھاشا ہوں...مداری کا تماشہ ہوں

سامان دِل لگی کا ہوں...شعلہ پُھل جھڑی کا ہوں

مُجھے وہ کیا سمجھتا ہے... !

اگر یہ سب سمجھتا ہے ... تو ہے اُس کی غلط فہمی

نہ میں ہوں موم کی گُڑیا ......نہ کوئی پھول نازُک سا

بہت انجان بھاشا ہوں ... نہ میں بے جان لاشہ ہوں

اگر مُجھ سے وہ اُلجھے گا...

اُسے ایسا سبق دوں گی!

کہ میں اِک سیپ کا موتی ...!

جوصدیوں بعد بنتا ہے ...

شوقِ پرواز ہے میرا

قلم پر ہاتھ ہے میرا

اگر چاہوں میں قلم سے ...

اُس کا سر قلم کر دوں ...!

مُجھے وُہ کیا سمجھتا ہے ...

وُہ پھر سے سوچ لے شاید۔۔۔!

کرب زدہ سی سرخ آنکھیں شیشے میں موجود اپنے عکس پر جمی تھی سفید چہرہ خوف سے سفید پڑ چکا تھا اسے کچھ محسوس نہیں ہورہا تھا سوائے اسکے کہ اب دنیا اسے رقاصہ ہونے کے طعنے دیگی ۔۔۔مگر اچانک اسے چانی کا خیال آیا وہ بھی توتھا کیا وہ اسے بدنام ہونے دیگا نہیں ۔۔ ہرگز نہیں


مجاز سے حقیقت تک کا یہ جو سفر ہے میرا، نا کوٸ راستہ ہے نا کوٸ اشارہ


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


دین و عداوت کا جو لگا ہے یہ تماشا، نا مذہب، نا ذات ہے


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


رونق محفل جو اتنا ہجوم ہے ہمارا نا کوٸ ساتھی ہے نا کوٸ سہارا


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


سہمی ہوٸ عبادت کا ایک ایسا اختلافی میلہ، نا گناہ، نا ثواب ہے


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


سرور میں یوں تو ہے ہر وقت یہ وجود میرا، نا ہے شراب نا میخانہ


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


گونجیں یوں تو آوازیں ہزاروں کانوں میں لیکن، نا ہی جھوٹ نا سچاٸی ہے


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


غور جو کرتا ہوں دھندلا جاتی ہیں نظریں، نا کہیں ہے روشنی نا کہیں اندھیرا


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا


خود کو آخر رکھ کے کدھر میں دیکھتا، نا ہم کسی کے، نا کوٸ ہمارا


بس ایک میں ہوں، اور ایک تو ہے میرا۔۔۔۔۔


وہ اسکے چہرے کو چھوتے گویا ہوا تو چاندی نے نخوت سے اسکا ہاتھ جھٹکا اور بیڈ سے اٹھ کھڑی ہوئی


تم نے یہ سب جان کر کیا نہ۔۔. تمہارے دوست نے مجھے تھپڑ بھی مارا ۔۔۔۔ تم جانتے ہو میں اب ایک رقاصہ ہوں تمھاری فیملی کبھی مجھے ایکسپٹ نہیں کرے گی ۔۔۔۔ چاندی نے شیشے میں خود کق دیکھتے کہا وائٹ لہنگا بھاری بھڑکم جیولری پہنے وہ پورے سولہ سگھنار کرچکی تھی


چاندی تم مان گئی سب کو منہاج دیکھ لے گا ۔۔۔ جانی نے اسکے حسین سرخ چہرے کو دیکھا


اور۔۔۔۔


بیٹا آجائیں قاضی صاحب بلا رہیں ہیں ۔۔۔۔ جانی کی ماں کمرے میں آئی چاندی کو دیکھ انکے چہرے پر مسکراہٹ مزید گہری ہوئی اسکی نظر اتارتے وہ اسکی پیشانی پر بوسہ دیتی اسے ساتھ لیتی باہر کق چل دی


ماما ۔۔۔ جانی نے پکارا تو وہ رکی جانی نے انکے سامنے آتے چاندی کے منہ پر گھونگھنٹ دیا


میرے چاند کو میرے علاوہ کسی اور کو دیکھنے کا حق نہیں ۔۔۔۔ جانی نے اسکے سر پر لب رکھتے کہا تو جانی کی ماں نے اسے گھور کر پیچھے کیا اور اسے لے باہر حال میں آئی جہاں سارا اہتمام کیا گیا تھا


کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا۔۔۔ منہاج نے جانی سے پوچھا تو اس نے مسکرا کر نفی میں سر ہلایا اور چاندی کے ساتھ بیٹھا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


اپنی بہو کو تو دیکھاؤ مریحہ ۔۔۔۔ اسکی دوست نے کہا تو مریحہ سلطان مسکرائی


دیکھا تو میں دیتی صدف ۔۔مگر میرے بیٹے کو اسکی بیوی بےحد عزیز ہے وہ نہیں چاہتا کہ کوئی غیر اسے دیکھے ۔۔۔۔ مریحہ سلطان نے دانت پیستے ہوئے کہا تو صدف نے منہ بنایا ۔۔۔


تمھاری بہو کوئی ہیرا تو نہیں ہے ۔۔۔۔ صدف کو تو جیسے آگ لگی ہو اتنا اسکی بات پر


ہیرہ بہت چھوٹی چیز ہے صدف میری بہو تو چاند ہے چاند کی دیکھنے والے کی آنکھیں چندیا جائیں ۔۔۔مریحہ سلطان نے اکڑ کر کہا اور صدف کی عام سی بہو کو دیکھا اسکی نظروں کو سمجھ کر صدف کو مرچی لگی


بہو چاند ہے تو کوئی داغ بھی ضرور ہوگا ۔۔ چلو بہو ۔.صدف نے منہ بناتے کہا اور اپنی بہو کے ساتھ وہاں سے ہٹی


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


ہیلو جن من کہاں ہیں یار۔۔۔۔ میں مسس کررہی آپکو ۔۔۔ پورچ میں رکی گاڑی سے اترتے اسکے موبائل پر کال آئی تو وہ یس کرتے کان سے لگا گیا اگے سے معصوم سی ناراضگی بھری آواز گونجی جیسے کوئی بچہ روٹھا ہوا ہو مگر بات کرنا اسکی مجبوری ہو


میری جان دوست کی شادی میں ہوں۔۔۔۔ آپ مجھے مسس کیوں کررہی تھی ہممم۔۔۔ وہ جانتا تھا ضرور کچھ ہوا ہے تبھی تو جنت کو اتنی بےچینی ہورہی تھی


یار آپ کو میری فکر ہی نہیں ہے آپکو پتہ ہے آپکے جانے کا سن کر ماما مجھ پر روعب ڈالتی ہیں اور تو اور سکول میں ٹیچرز نے بھی سٹک سے مارا ہے ۔۔۔۔ کہتے کہتے اسکی آواز رندھ گئی وہ جو دلچسپی سے اسکے شکوے سن رہا تھا اسکو روتا سن۔۔ اسکے دل جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑا


میری جند بسس آج ہی میں آپکے پاس ہونگا اور جس نے بھی میری پرنسسز کو ہرٹ کیا ہے اسے مل کر پنش کرونگے اوکے اب آپ رونا بند کریں۔۔۔ اسے پیار سے پچکارتے وہ اسکی ٹیچرز کی خبر لینے کا پورا پورا ارادہ رکھتا تھا


اوکے میں ویٹ کررہی ہوں. ۔۔۔ أور آتے ہوئے پیزا لے کے آنا ۔۔۔ اس کی فرمائش پر وہ مسکرایا اسکی چھوٹی سی جان چھوٹی باتوں پہ غمگین ہوجاتی اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہنسنے بھی لگتی تھی


اوکے ۔۔اپنا خیال رکھنا ۔۔۔ پرنسسز ۔۔۔


اوکے جن من لو یو بائے ۔۔۔۔ اس نے کہتے ہی کھٹاک سے موبائل بند کیا لو یو ٹو کہتے منہاج نے سر جھٹکا وہ ہر بار ایسا کرتی تھی اسکا جواب سننے سے پہلے وہ یا تو بھاگ جاتی یا فون کاٹ دیتی


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


اپنا پاؤں سنبھالو جانی ۔۔۔۔ چاندی نے گھونگھنٹ کے اندر سے آہستہ آواز میں کہا جو بار بار اسکے لہنگے کے اندر پاؤں گھسا رہا تھا چاندی کے ٹوکنے پر بھی نا رکا تو چاندی نے اپنے لمبے لمبے ناخون اسکے ہاتھوں پر گھاڑے جانی کے منہ ایک دم ہی سیییییییی نکلی


کیا ہوا بیٹا ۔۔۔قاضی صاحب نے اسے مچلتے دیکھ حیرانی سے پوچھا تو وہ سیدھا ہوا


کچھ نہیں قاضی صاحب آپ نکاح پڑھائیں ۔۔۔


جی ۔۔۔۔ قاضی صاحب نے سر ہلایا اور نکاح پڑھانا شروع کیا کچھ ہی دیر میں نکاح مکمل ہوتے سب نے انکے اچھے مستقبل کی دعا کی اور منہاج نے ہر طرف چھوارے بٹوائے


مبارک ہو جگر ۔۔۔ منہاج اسکے گلے لگا تو چاندی نے گھونگھنٹ سے ان دونوں کو گھورا


تو بتا کب کررہا ہے شادی ۔۔۔


یارر ابھی تیری بھابی چھوٹی ہے یہ چیزیں سمجھنا اسکی سمجھ سے پرے ہے ۔۔۔۔ ابھی ہمھیں صبر کرنا ہے ۔۔۔۔ منہاج نے جنت کو یاد کرتے گہری سانس بھری تو جانی نے قہقہ لگایا


اور بھابی صاحبہ آپ ۔۔۔ اب اپنے ماضی کی تلخ یادوں کو بھول جائیں اور اپنے آج کو خوبصورت بنائیں۔۔۔ سوری اس تھپڑ کے لئے مگر آپ ڈیزرو کرتی تھی ۔۔۔منہاج نے چاندی اور جانی کے اوپر پیسے وارتے اینڈ میں شرارت سے کہا تو چاندی کا جھکا سر اٹھا جس پر وہ دونوں ہنسنے لگے ۔۔۔۔


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


بیٹا آپکی ماں باپ کا جانتی ہوں میں اور مجھے معاف کردو میں تمھیں بہت غلط سمجھتی تھی اگر مجھے خبر ہوتی کہ چاندی بلکل چاند سی ہے تو میں زرا دیر نا لگاتی تمھیں اپنی بہو بنانے میں ۔۔۔۔ مریحہ سلطان نے اسکے سر پر ہاتھ رکھتے کہا وہ اسے جانی کے روم میں چھوڑنے آئی تھی رسومات کرنے سے جانی منع کرچکا تھا کیونکہ چاندی کی طبعیت خراب ہونے لگی تھی


انکے جواب میں چاندی کچھ نا کہہ پائی وہ سوری کررہی تھی اگر وہ پہلے سمجھ جاتی تو اس چاند پر داغ نا ہوتا ۔۔۔۔


بیٹا. ۔۔۔ انہون نے اسے کھویا دیکھ پکارا تو چاندی نے بمشل مسکرا کر انہیں دیکھتے سر اثبات میں ہلایا تو مریحہ سلطان اسکے سر پر ہاتھ رکھتی کچھ نصیحتیں کرتی باہر نکل گئی


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


جارہا ہے ۔۔۔ منہاج نے جانی کو جاتے دیکھ پوچھا جانے وہ کتنی دیر سے یہی کررہا تھا کہ جانی جارہا ہے جانی نے اکتاہٹٹ سے اسے گھورا


دیکھ منہاج انسان کا بچہ بن ورنہ تیری فسٹ نائٹ پر تجھے کمرے میں جانے کا کیا بلکہ کمرے کو دہکھنا بھی نہیں نصیب ہونے دینا میں نے ۔۔۔۔ جانی نے وارن کرنے والے أنداز میں اسے دیکھا جو منہاج نے ہاتھ اوپر اٹھاتے اسے جانے کا اشارہ کیا جنت سے دوری اسکے لیے ناممکن تھی


جا رے جا دماغ نا کھا میرا کمینہ ۔۔۔۔ منہاج نے کہا اور اسکے روم کی طرف جاتے ہی وہ گاڑی کہ کی لیے اپنے گھر کو روانہ ہوا


..................................................................


اہمم اہممم۔۔۔ اس نے دروازے کھول کر اندر قدم رکھا تو اسے دیکھا جو پھولوں کی لڑیوں میں چھپے بیڈ پر لہنگا پھیلا کر بیٹھی بھاری بھاری قدم آٹھاتے وہ اسکے قریب آیا اسکے ہر قدم کے ساتھ ان دونوں کی ڈھڑکنیں محو رقص تھی


کوئی شکایت ۔۔۔۔ اسکا لال مہندی سے اور چوڑیوں سے بھرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے وہ دھیمی آواز میں سوال گو ہوا مگر سامنے سے کوئی جواب وصول نا ہونے پر نظر اٹھا کر اسے دیکھا جو آنسو سے دھندلائی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی


آیم سوری اگر تمھیں میرا ٹچ برا لگا تو ۔۔مگر یوں روو تو مت چاند ۔۔۔۔ اسکے آنسو صاف کرتے وہ زو جیسے تڑپ اٹھا تھا


کیا قسمت ہے نا میری ۔۔۔ محبت ملی بھی تو کب ۔۔جب میری اپنی کوئی عزت نا بچی ۔۔۔ جب سبکی نظروں میں میں ایک سامان سے زیادہ کچھ نا تھی تب مجھے ملی میری محبت ۔۔۔ کہتے ہوئے اسکے أنسو اسکی گلابی گالوں پر رواں دواں تھے


چاندی تم میری عزت ہو میری جان ۔۔۔سبکی نظروں کی نہیں میری نظر سے دیکھو تو میری پوری دنیا میری چاندی ہے ۔۔۔ مجھے معاف کردو سب میری وجہ سے ہوا ۔۔۔۔ کہتے اس نے چاندی کو خود میں بھینچا تو وہ اسکے سینے پر سر رکھتے پھوٹ پھوٹ کر روو جانے کتنے سالوں کا غبار تھا جو آنسو کی شکل اختیار کیے بہے جارہا تھا


مجھے لگا میری بیوی رومینٹک ہوگی مگر یہاں تو سب الٹا ہے میری بیگم تو ایموشنل ہے ۔۔۔۔ اسکی ہچکی بندھی دیکھ جانی نے پانی کا گلاس اسکے ہونٹوں سے لگاتے شرارت بھری نظروں سے اسے دیکھا


شرم کرو جانی ۔.۔۔۔ حیا سے اسکی پلکیں لرزی تو جانی نے قہقہ لگایا


آج صبح ہی میں نے شرم کو کرائے پر دے دیا تھا سو اج یہ شرم ہم میں نہیں آئے گی ۔۔۔۔ اسکے قریب ہوتے وہ سرگوشی میں بولا تو چاندی نے سرخ پڑتے اسکے سینے میں منہ چھپایا


ہاہہا ۔۔۔۔اسکے شرمانے پہ وہ قہقہہ لگاتے اس پر جھکا سائیڈ لیمپ آف کرتے وہ اسکے سنگ اپنی نئی دنیا بسانے چلا تھا جہاں وہ ہونگے اور انکی خوشیاں


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


اس نے اس اندھیرے میں ڈوبے محل میں قدم رکھا بھاری بوٹوں کی دھمک چاروں اور گونجی ہاتھ میں پکڑے شاپر پر گرفت مضبوط کرتے وہ رہداری سے گزرتے ایک روم میں گھسا چررر کہ آواز سے دروازہ کھولتے وہ جلدی سے اندر گھستے دروازہ لاک کرچکا تھا


خوبصورت سے اس کمرے میں جہاں ہر طرف بچوں کی چیزیں موجود تھی جہازی سائز بیڈ کے رائٹ سائیڈ پر اردگرد بکھرے ٹوائز کے درمیان وہ حسن کہ ملکہ اسکی چھوٹی سی پرنسسز شاید کھیلتے کھیلتے سو گئی تھی شاپر سائیڈ ٹیبل پر رکھتے اسے گود میں اٹھائے بیڈ پر لیٹایا ۔۔ وہ لڑکی اکثر کیا ہر وقت اسکے روم میں پائی جاتی تھی


پرنسسز ۔۔۔۔اسکے کندھوں تک اتے بالوں کو کان کے پیچھے کرتے وہ آہستہ سے اسے پکارنے لگا ۔۔۔ جنت اپنے نام کی پکار پر کسمسائی


پری ۔۔پیزا ۔۔۔۔ اسکے کان کی لو پر لب رکھتے بولا تو اسکی آنکھیں پٹ سے کھلی نیند کے خمار سے سرخ ہوتی نیلی آنکھیں منہاج پر ٹکی تھی چھوٹی سی ناک پر غصہ آیا گلابی ہونٹوں کو بھینچتی وہ جھٹکے سے اٹھی


جن من یہ کوئی ٹائم ہے گھر آنے کا ۔۔ایک تو وہ سب بھوکے ہیں مگر آپکو کیا فکر ۔۔۔ اس نے خفگی سے منہاج کو گھورا تو منہاج نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا کہ کون بھوکے ۔۔


ارے میری اس میں موجود چوہے ۔۔وہ مرگئے ہونگے نا اب۔۔۔ اسکا ہاتھ دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اپنی بیلی پر رکھتے وہ آنکھیں پٹپٹا کر بولی تو منہاج ہنسا


میری معصوم سی جان ۔۔۔۔ اسکو گلے سے لگاتے وہ ہنسا


چلو پیزا کھاتے ہیں ۔۔۔۔ اس نے کہا تو جنت کی آنکھیں چمکی وہ جلدی سے پزے کی طرف بڑھی منہاج نے ہنستے ہوئے اسکی پست کو دیکھا وہ پاگل سی لڑکی اسکے دل کی ملکہ اسکی چھوٹی سی بیوی تھی مگر قہ اس بات اس رشتے سے انجان تھی تھی تو وہ سولہ سال کی مگر حرکتیں بچوں جیسی تھی کیونکہ منہاج اور پوری لاشاری فیملی نے بچہ بنا کر ہی رکھا ہوا تھا ..............


ختم شد....


ٹائم ملا تو اسکا پارٹ ٹو بھی آئے گا جس میں منہاج آور جنت کی سٹوری ہوگی ۔۔.


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


تمہیں پتہ ہی نہیں ہے اُس کا ___

میں اُس کے سب سے قریب تر ہوں ___😍

وہ میرے بارے میں سوچتی ہے ___❤️

میں اُس کی آنکھوں کا نُور ہوں اب ___

وہ دن میں مجھ سے ہے بات کرتی ___

وہ رات سپنوں میں دیکھتی ہے ___

میں سب سے زیادہ قریب ہوں اُس کے ___

میں اُس کو اندر سے جانتا ہوں ___

وہ جب یہ کہہ دے کہ میں تمہاری ___❤️

میں آنکھ بند کر کے مانتا ہوں ___

تمہیں پتہ ہی نہیں ہے اُس کا ___

میں اُس کو اندر سے جانتا ہوں ___🥰

میں اس کے سب سے قریب تر ہوں___

ختم شد۔۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Bewafa Mohabbat Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Bewafa Mohabbat written by  Gul Writes . Bewafa Mohabbat by Gul Writes is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stori es and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment