Pages

Monday 21 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 19 to 20

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 19 to 20

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 19 to 20

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"السلام علیکم!! علی جو اسٹڈی روم کے دروازے کا لاک گھومانے لگا تھا آواز پر مسکراتے ہوۓ پلٹا۔۔

"وعلیکم اسلام کیسی ہو؟ علی نے گہری نظروں سے اسے کہتا اسکے مقابل آیا۔۔

"بہت برا حال ہے اگزیمز سر پر منڈلانے لگ گئے ہیں۔۔جنّت نے آنکھیں گھوما کر بتایا۔۔

"ہاہاہا! سچ کہوں تو میں تو دو مہینے ختم ہونے کا انتظار بےصبری سے کر رہا ہوں۔۔علی نے مسکرا کر سرگوشی کی۔۔

"وہ کیوں بھلا۔۔

"سننے میں آیا ہے آپ کی رخصتی ہے۔۔۔موسیٰ کی آواز پر دونوں بے ساختہ پیچھے ہٹے۔۔۔

"اوہ سوری میں تو بس یاد کروا رہا تھا بیچاری ہماری جنّت ذہن پر اتنا زور ڈالتی۔۔موسیٰ علی کے گھورنے پر جلدی سے وضاحت دینے لگا۔۔

"ہماری کے بچے تمہاری کہاں سے ہوگئی۔۔۔۔مطلب فضول آدمی ہو۔۔۔روانی میں دانت پیس کر بولتا علی ایکدم ہی بات بدل کر اسٹڈی روم میں گھس گیا۔

جب کے جنّت شرماتی ہوئی کمرے میں جانے لگی۔۔۔

"جنّت ایک سیکنڈ مجھے تم سے کچھ کام ہے۔۔

"مجھ سے کیا کام ہے۔۔۔موسیٰ کی بات پر  جنّت نے اچھنبے سے کہا۔۔۔

"وہ مجھے ذمار سے ملنا ہے تم تو جانتی ہو ہم دوست ہیں ریان کی شادی کے بعد سے میری بات نہیں ہوئی نمبر بھی بند ہے تمہاری بات ہوئی ہے اس سے ؟ موسیٰ جو ذمار سے روز بات کرتا تھا لیکن ریان کی شادی کے بعد سے ذمار کا نمبر اور آئی ڈی بند تھی وہ اسکے لئے فکر مند تھا۔۔

"ذمار سے تو میری بھی بات نہیں ہوئی۔۔۔میں کرتی ہوں اسے۔۔۔جنّت نے پریشانی سے اسے بتا کر ہاتھ میں پکڑ ے اپنے موبائل سے کال ملائی لیکن نمبر بند دیکھ کر موسیٰ کو دیکھنے لگی۔۔۔

"نمبر بند ہے. ایسا کرتے ہیں شام کو چلتے ہیں۔۔۔۔

"ٹھیک ہے۔۔موسیٰ نے گہری سانس لے کر سر ہلا کر بولتے اسٹڈی روم میں چلا گیا جب کے جنّت موبائل پر دوبارہ کال کرنے کی کوشش کرتی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔

_____

"چشمش کبھی گھر بھی آجایا کرو تمہاری نک چڑھی کزن تو سڑی بیٹھی رہتی ہے مجھ سے۔۔۔منہاج کی  آواز پر وہ جو چھت پر موبائل کان سے لگائے کھڑی تھی ہڑبڑا گئی۔۔۔ دوسری طرف اذان اپنے آفس میں بیٹھا بمشکل کال پر بات کرنے پر اسے رازی کر پایا تھا جب حمنہ کے پاس کسی کی آمد پر سانس کھنچ کر رہ گیا۔۔

"اوہو کس سے باتیں ہو رہی ہیں۔۔منہاج نے اسکے متوجہ ہونے پر حمنہ کے کان سے لگے موبائل کو دیکھ کر مسکراتے ہوۓ پوچھا۔۔۔

"ایک منٹ۔۔السلام عليكم منہاج بھائی ان شاءلله آؤنگی گھر۔۔۔حمنہ اذان سے بولتی مسکرا کر منہاج سے کو جواب دینے لگی۔۔۔

"اسے چین نہیں ہے اور خبردار جو کہیں گئی تو ٹانگیں توڑ دوں گا۔۔۔ اذان کی آواز کان میں پڑتے ہی حمنہ نے حیرت سے موبائل کان سے ہٹا کر دیکھا۔۔

"یہ آپ کیا کہ رہے ہیں مجھے۔۔۔میں ولید ماموں سے شکاہت کرونگی۔۔۔حمنہ نے ہلکی آواز میں خفگی سے کہا۔۔جب کے منہاج اسے بات کرتے دیکھ کر اشارے سے بائے کرتا شرارت سے مسکراتا نیچے بڑھ گیا۔۔

"ہاں ہاں لگا دینا میں بھی دیکھتا ہوں میری ڈرپوک چوہیا میں کتنی ہمت ہے۔۔۔اذان نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔حمنہ کے دل کی دھڑکن ایکدم تیز ہوئی 

"میں کوئی چوہیا نہیں ہوں۔۔۔حمنہ نے اُسکی بات سنتے ہی دھیمے لہجے میں خفگی سے کہا۔۔

'اچھا پھر کیا ہو ؟ اذان اسکے خفگی سے کہنے پر محظوظ ہوا ۔۔۔

"حمنہ۔۔۔ میرا نام حمنہ ہے۔۔۔حمنہ نے اذان کے کہنے پر ماتھے پر بل ڈالتے ہوے کہا جو اسے زچ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔

"اوووو!! ٹھیک ہے آج اور ابھی سے میں تمہے حمنہ چوہیا کہوں گا۔۔اوکے۔۔اذان نے شرارت سے کہتے ولید کو اندر آتا دیکھ کر کال ڈسکنیکٹ کی دوسری طرف حمنہ اُسکی بات سنتے ہی رو دینے کو ہوگئی۔۔

"خود کیا ہیں بلا کہیں کے۔۔۔حمنہ نے بڑبڑا کر میسج ٹائپ کرتے اذان کو سینڈ کیا۔۔۔

"اور تم میری بلی۔۔اذان کا جواب پڑھ کر بے ساختہ حمنہ مسکرائی۔۔۔

_____

"روحی جلدی کرو یار ہم لیٹ ہو رہے ہیں۔۔ خود پر پرفیوم چھڑکتے زور سے کہا۔۔۔آج روحی کے گھر والوں نے سب کو دعوت پر بلایا تھا۔۔

"آگئی میں تیار ہوں چلیں۔۔۔۔روحی کی آواز پر ریان نے اسے دیکھا ڈارک گرین شلوار قمیض کھولے بالوں میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔ریان مسکراتے ہوۓ قدم قدم چلتا اسکے نزدیک آیا۔۔

"چلو۔۔ریان گہری نظروں سے اسے دیکھ کر بہت کچھ بولنے کی خواہش دباتا چلنے کا  بولتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔جب کے روحی جو ریان سے تعریفی کلمات سننے کے لئے دل لگا کر تیار ہوئی تھی ریان کے اس طرح چلے جانے پر دل مسوس کے رہ گئی۔۔

____

"ہیلو۔۔۔۔موسیٰ کہاں ہو؟ 

"ماموں کے گھر پر ہوں۔۔مام کوئی کام ہے۔۔

"روحی کے سسرال جانا ہے آج دعوت ہے انکی طرف تمہیں نہیں تالیہ بھابھی نے۔۔حنا نے اچھنبے سے پوچھے۔۔

"جی جانتا ہوں۔۔۔یہ آپ کو کب انوائٹ کیا ؟ موسیٰ سنتے ہی کرسی سے کھڑا ہوا۔۔

"میرے ذہن سے نکل گیا تھا خیر آجاؤ گھر۔۔۔

"ٹھیک ہے میں آرہا ہوں۔۔۔۔موسیٰ نے کہتے کال ڈسکنیکٹ کرتے خالی خالی نظروں سے موبائل کی اسکرین کو دیکھا۔۔

"کہاں غائب ہو لڑکی۔۔بڑبڑاتے وہ اندر بڑھنے لگا جب موبائل ایک بار پھر بجا۔۔۔موسیٰ نے بیزاری سے اسکرین پر اجنبی نمبر دیکھ کر کال ریسیو کی۔۔

"ہیلو۔۔۔۔۔

"ہیلو موسیٰ میں ذمار بات کر رہی ہوں۔۔۔موسیٰ نے حیرت سے ذمار کی آواز سنی۔۔

"تم رو رہی ہو ؟ موسیٰ نے حیرت سے پوچھا۔ 

"ہاں۔۔۔ ذمار نے گال صاف کرتے ہوئے روندھی ہوئی آواز میں کہا۔۔موسیٰ حیران و پریشان اسے روتے سن رہا تھا۔۔ذمار کی جگہ جنّت تب بھی اتنا حیران نہیں ہوتا لیکن ذمار جو ہر وقت ہنستی مسکراتی رہتی ہے اچانک اسکا اس طرف رونا۔۔۔

"ذمار کیا ہوا ہے مجھے بتاؤ۔۔تمھارے گھر پے تو دعوت ہے نہ۔۔

"ہاں لیکن سب تمہاری اور اس لائبہ کمینی الو کی پٹھی۔۔۔

"ذمار لینگویج۔۔ہوا کیا ہے مجھے یہ بتاؤ صرف۔۔۔ذمار جو غصّے اور بے بسی میں اسے سنا رہی تھی موسیٰ کے چیخ کر ڈانٹنے پر دوبارہ رونے لگی۔۔۔

"بہت ہوگیا ذمار بتا رہی ہو یا نہیں۔۔

"کیا بتاؤ میری زندگی تمہاری اس پرکٹی کی وجہ سے برباد ہونے جا رہی ہے میں اس پر کیس کرواؤں گی بس ایک بار اس مصیبت سے  نبٹ لوں۔۔۔

"آہ!! وہ گئی بھاڑ میں ڈیم اٹ سیدھے سے بتا رہی ہو یا نہیں۔۔۔موسیٰ گہری سانس لیتا دانت پیس کر ضبط سے بولا۔۔

"تو ٹھیک ہے سنو سیدھے سیدھے یہ کے میں تمہیں پسند کرتی ہوں گدھے لیکن وہ کمینی میرے ماں باپ کو ورغلا کر چلی گئی ہے جس کا نتیجہ  آج سرپرائز کی صورت  سب کو ملنے والا ہے تم آجانا کرسیاں لگانے اسٹوپڈ۔۔ذمار نے غصّے سے ساری بھڑاس نکال کر کال ڈسکنیکٹ کردی جب کی موسیٰ سن کھڑا رہ گیا۔۔۔

____

"آج تو کوئی بہت اچھا لگ رہا ہے۔۔۔مناہل جو ڈریسنگ کے سامنے کھڑی بالوں کو آگے کی طرف کے سلجھا رہی تھی منہاج کی آواز پر اسے دیکھنے لگی۔۔

"روز بری لگتی ہوں۔۔۔مناہل نے ہاتھ روک کر پوچھا۔۔۔

"نہیں یار تم تو دن با دن بہت اچھی لگنے لگی ہو۔ 

منہاج نے مسکرا کر اسکے گرد بازو حمائل کرتے گردن کو چوما۔۔

"پلیز منہاج مجھے ہر وقت کا رومانس اچھا نہیں لگتا۔۔مناہل نے کندھے جھٹک کر اس سے دور ہونے لگی جب ایکدم منہاج نے بازو سے پکڑ کر جھٹکے سے اپنے قریب کرتے ایک ہاتھ سے اسکا جبڑا پکڑ کر نزدیک کیا۔۔

"آئندہ ایسی حرکت مت کرنا مسز منہاج ورنہ کبھی میں نے تمہیں جھٹکا نہ تو بہت مشکل میں پڑجاؤ گی۔۔۔منہاج نے سختی سے اپنی بات مکمّل کرتے جھک کر گردن کو چوم کر سیدھا ہوا۔۔۔

"اب جلدی کرو ہمیں نکلنا بھی ہے۔۔۔۔ہممم۔۔۔سنجیدگی سے گال تھپتھپا کر کہتا منہاج کمرے سے نکل گیا جب کے مناہل ہونٹ بھنج کر رہ گئی۔۔

جاری۔ہے۔۔ایک قسط انشاءلله رات تک دونگی۔۔وقت کا نہیں پتہ لیکن رات کو پوسٹ ہوگی ۔۔

____

"یہ رونا دھونا بند کرو سب آچکے ہیں۔۔۔زوبیہ بیگم کمرے میں آتیں ڈانٹتے ہوئے بولیں جو سنتے ہی اٹھ کر باتھروم بھاگی۔۔

"عجیب لڑکی ہے۔۔۔۔ذمار کو جاتے دیکھ کر زوبیہ بیگم بڑبڑا کر کندھے اچکا کر کمرے سے نکل گئیں۔۔۔

جلدی جلدی تیار ہوکر ذمار سیڑیاں پھلانگ کٹ نیچے والے پورشن کی جانب بڑھی۔۔۔سامنے ہی لاؤنج میں بیٹھے نظر آئے۔۔۔

"السلام علیکم۔!! باآواز سلام کرتی آگے بڑھ کر سب سے مل کر روحی اور جنّت کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔۔

"امی آج کچھ خاص ہے ؟ زین نے مسکرا کے ثمینہ بیگم کو دیکھا جو اسکی بات سن کر مسکراتے ہوئے  سفیان صاحب کو دیکھا تھا

"السلام علیکم!! سوری لیٹ ہوگئے۔۔۔۔حنا کی آواز پر سب نے دروازے کی طرف دیکھا جب کے ذمار موسیٰ کو دیکھتے ہی گھورنے لگی۔۔

وعلیکم اسلام آپ کا ہی انتظار ہورہا تھا۔۔۔

"ہنہ محلے والوں کو بھی بلا لتیں۔۔۔ذمار نے چڑ کر بڑبڑاتے ہوئے اپنی تائی کو دیکھا۔۔

حنا سلام کا جواب دیتی سب سے مل کر وہیں بیٹھ گئی ۔

"روحی جنّت چلو ہم کمرے میں چلتی ہیں۔۔۔۔ذمار نے آہستہ سے انہیں کہا۔۔ 

"چلو۔۔۔میں حمنہ اور مناہل باجی کو لے کر آتی ہوں۔۔۔جنّت دونوں کو کہتی اٹھ گئی.۔۔

"روکو تم لوگ کہاں جا رہی ہو ؟ زوبیہ بیگم نے ایکدم دونوں کو جاتے دیکھ کر روکا۔۔موسیٰ نے بھی گردن گھوما کر انہیں دیکھا۔۔۔

"امی کمرے میں۔۔۔

"چلی جانا پہلے یہاں آکر بیٹھو۔۔زوبیہ بیگم کی بجائے سمینہ بیگم نے مسکرا کر کہتے ذمار کا ہاتھ پکڑتے زین کے ساتھ  لاکر بٹھایا۔۔۔ زین نے تعجب سے اپنی ماں کو دیکھا جب کے ذمار کا دل ڈوب کر ابھرا۔۔ یہ کیا ہونے جا رہا تھا اسکے ساتھ۔۔

اذان نے ناگواری سے زین کو دیکھا اسے وہ اتنا پسند نہیں تھا۔۔

موسیٰ نے حیرت سے انہیں دیکھا۔۔

"امی یہ سب کیا ہے؟ روحی نے حیرت سے سمینہ بیگم سے پوچھا۔۔۔

"آپ سب کے لئے سرپرائز ہے جیسا کے ہم اب ایک ہی فیملی ہیں اس لئے ہم نے سوچا کے آپ لوگوں کو سرپرائز دیا جائے۔۔ثمینہ بیگم نے مسکراتے ہوۓ سب کو بتاتے ہوۓ سائیڈ ٹیبل پر رکھے بیگ سے لال ڈوپٹہ نکال کر ذمار کو اُڑایا۔۔۔

سب نے حیران ہوکر انہیں دیکھ رہے تھے۔۔زین نے سن ہوتے دماغ کے ساتھ اپنے ساتھ بیٹھی ذمار کو دیکھا جس نے ہونٹ بھنج لئے تھے شکایت بھری نظروں سے اپنے ماں باپ کو دیکھ رہی تھی جو اسکی اور زین کی منگنی کا بتا رہے تھے۔۔ موسیٰ کی سمجھ نہیں آرہا تھا کے کیا کرے جب کے سب اب مبارکباد دے رہے تھے۔۔۔

ہوش تو تب آیا جب زوبیہ بیگم نے اسکے ہاتھ میں انگوٹھی تھمائی۔۔

"پہناؤ۔۔ زوبیہ بیگم نے کہتے ہی کندھے پر ہاتھ رکھتے ہلکے دبایا۔۔

"ذمار نے ایک نظر سب کو دیکھ کر ضبط کرتے زین کے ہاتھ میں انگوٹھی پہنائی جو اپنے باپ کو ہی دیکھ رہا تھا۔موسیٰ پہلو بدلتا زین کو ذمار کو انگوٹھی پہناتے دیکھتا جھٹکے سے اٹھ کر باہر نکل گیا۔۔علی نے چونک کر اسے جاتے دیکھا۔۔۔

____

"مبارک ہو۔۔۔میں بہت خوش ہوں لیکن اتنی بڑی بات مجھ سے کیوں چھپائی امی اور تم نے بھی بتانے کی زحمت نہیں کی۔۔۔۔ خوش گوار ماحول میں سب نے کھانا کھانے کے بعد چائے کا دور چلا جب روحی ذمار کے کمرے میں آتی  چہک کر بولی۔۔۔

"پھر سرپرائز کیسے کہلاتا۔۔۔اور تم خوش ہو ؟ ثمینہ بیگم نے مسکراتے ہوۓ پوچھا جب کے ذمار خود کو رونے سے روکتی خاموشی سے بیٹھی تھی۔۔۔

"میں بہت خوش ہوں زین بھائی اور ذمار کے لئے مجھے یقین نہیں آرہا یہ سب اتنا اچانک ہوگیا۔۔۔۔زین بھائی بڑے ہی چھپے رستم نکلے ہیں۔۔۔روحی مسکرا کر بولے جا رہی تھی ذمار چڑ کر باتھروم چلی گئی۔۔۔۔

____

"مجھے وہ شخص پسند نہیں ہے حیرت ہے انکل آنٹی نے اپنی بیٹی کا رشتہ اس شخص سے کیوں کر دیا۔۔۔

"اذان وہ روحی کا بھائی ہے دوبارہ ایسی کوئی بات مت کرنا۔۔۔ولید نے اذان کی بات پر سنجیدگی سے اسے ٹوکا۔۔۔

"میں صرف آپ کو بتا رہا تھا پاپا روحی الگ ہے لیکن اسکا بھائی۔۔۔

"اذان ہم کوئی اور بات نہیں کر سکتے۔۔۔تالیہ نے ایکدم دونوں باپ بیٹے کو دیکھ کر کہا۔۔گاڑی میں صرف وہ تینوں ہی تھے جب کے ریان دوسری گاڑی میں روحی اور جنّت کے ساتھ تھا۔۔

"جی بلکل کر سکتے ہیں۔۔اذان نے گہری سانس لے کر مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔ولید اور تالیہ نے مسکرا کر ایک دوسرے کو دیکھا آج کل اذان کے انداز انکی نظروں سے اُوجھل نہیں تھے۔۔

"پھر کیا خیال ہے اپنی دوسری بہو کو بھی لے آئیں۔۔۔تالیہ نے مسکراتے ہوئے پوچھا اذان کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔۔

"پاپا آپ کو نہیں لگتا نیک کام میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔۔

"دیکھ رہے ہیں اپنے بیٹے کی بے صبری۔۔۔

"سہی تو کہ رہا ہے میرا بیٹا بس اسی طرف باپ کے نقشِ قدم چلتے رہو ایک دن بہت آگے جاؤ گے۔۔ولید نے قہقہ دباتے ڈرائیو کرتے اذان کے کندھے پر تھپکی دی۔۔۔

"ہاہاہا!! اچھا تو والد صاحب اپنی بہن سے بات کریں رخصتی کے لئے۔۔۔

"بیوی کل ہی چلتے ہیں پھر۔۔۔ولید نے اذان کو دیکھتے ہوۓ تالیہ سے کہا۔۔

اذان نے محبت سے اپنے باپ کو دیکھا۔۔۔۔جو گردن گھوما کر تالیہ سے بات کر رہے تھے۔۔۔

_____

حمنہ سونے لیٹی ہی تھی جب موبائل پر "اذان کالنگ" دیکھ کر مسکرا کر ریسیو کرتے آہستہ سے بولی۔۔

"السلام علیکم 

ذمار کی منگنی کی وجہ سے اذان کو موقع ہی نہیں ملا تھا اس سے بات کرنے کا۔۔،۔ 

"وعلیکم اسلام۔۔۔کیسی ہو بلی۔۔۔۔

"میں ٹھیک ہوں۔۔ حمنہ نے کروٹ لیتے اسکے بلی کہنے پر مسکرا کر کہا۔۔۔

"کبھی میرا حال چال بھی پوچھ لیا کرو یار ۔۔

"آپ کیسے ہیں۔۔۔حمنہ نے اسکے کہنے پر جلدی سے پوچھا۔۔۔

"بہت خوش۔۔۔پوچھو گی نہیں؟ 

"ہمم۔۔۔حمنہ نے مسکراہٹ دبا کر سر ہلایا جیسے وہ سمنے ہی ہو۔۔

"مجھے لگا تم میاؤں کروگی۔۔۔اذان نے شرارت سے کہا۔۔

"اذان تنگ مت کریں ورنہ میں کال کاٹ دوں۔ گی۔۔حمنہ نے  خفگی سے اسکی بات سن کر کہا۔۔۔

"اچھا ہمّت ہے تو کر کے دکھاؤ پھر سزا کے لئے تیار رہنا.۔۔اذان نے ڈرانے والے انداز میں اسے کہا حمنہ سنتے ہی گھبرا  کر بالکنی کے بند دروازے کو دیکھنے لگی۔۔

"میں بس ایسے ہی کہ رہی تھی۔۔۔اب بتائیں مجھے نیند آرہی ہے۔۔۔

"ہاہاہا! ڈرپوک بےفکر رہو نہیں آرہا ویسے اب یوں چُھپ کر آنے کی نوبت نہیں پڑے گی کیوں کے کل ماما پاپا رخصتی کی تاریخ رکھنے آرہے ہیں۔۔ریڈی رہو چشمش اپنے کمرے سے میرے کمرے تک کے سفر کے لئے۔۔اذان نے شرارت سے کہتے کال ڈسکنیکٹ کر دی جب کے حمنہ شرما کر لیٹ کر کمبل میں چہرہ چھپا کر مسکرا دی۔۔

رات کے ڈیر بجے کا وقت تھا جب موسیٰ نے لاؤنج میں قدم رکھا۔۔۔حنا جو بہت دیر سے لاؤنج کے صوفے پر بیٹھیں موسیٰ کے آنے کا انتظار کر رہی تھیں قدموں کی آواز پر اٹھ کھڑی ہوئیں موسیٰ انہیں تھکا تھکا سا لگا۔.۔۔

"السلام علیکم!! خیریت ہے آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں۔۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔۔۔ظاہر ہے جوان جہاں اکلوتا بیٹا جب بتائے بنا گھر سے غائب ہو تو ماں کو تو جاگنا ہی پڑے گا۔۔۔حنا نے سر تا پیر اسکے حلیے کو دیکھ کر سختی سے کہا۔۔ 

بکھرے بال آستیں کہنیوں تک موڑے شرٹ کے اوپری دو بٹن کھولے آنکھوں میں سرخ ڈورے لئے وہ انکے نزدیک آیا۔۔۔

"کہاں سے آرہے ہو ؟ حنا نے اسکے نزدیک آنے پر ناگواری سے ایک قدم پیچھے لیا۔۔

"ریلیکس مام میں کوئی نشہ نہیں کرتا۔۔موسیٰ نے بولتے ساتھ ایک قدم آگے بڑھا کے کہا۔۔۔

"پیچھے ہٹو سیگریٹ کی اتنی تیز بدبو آرہی ہے تمہارے پاس سے لیکن شرم زرا نہیں آرہی ماں سے جھوٹ بولتے ہوۓ کتنی بار کہا ہے سیگریٹ پینا چھوڑ دو کسی دن تمھارے باپ کو پتہ چلا۔۔۔

"انہیں معلوم ہے مام اور پلیز کل ڈانٹ لیجئے گا ابھی میں بہت تھک گیا ہوں۔۔۔آپ سو جائیں جاکر گڈ نائٹ۔۔۔

موسیٰ اُن کی بات کاٹتے ہوئے بولتا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا جب کے حنا اسکی پشت دیکھ کر رہ گئیں۔۔۔اتنی بھی بے خبر نہیں تھیں زین کا ذمار کا ہاتھ پکڑنے پر جس طرح وہ اٹھ کر گیا تھا انکی نظروں سے چھپا نہیں تھا۔۔

____

"السلام علیکم!!

"وعلیکم اسلام!! کہاں جا رہی ہو ؟

کالج جا رہی ہوں۔۔اگزیمز ہونے والے ہیں نوٹس بھی لینے ہیں.۔۔حمنہ نے کرسی پر بیٹھتے ہوۓ بتایا۔۔

"ٹھیک ہے پھر وقت پر آجانا ولید بھائی اپنی فیملی کے ساتھ شادی کی تاریخ پکی کرنے آرہے ہیں۔۔۔حرا نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوۓ بتایا۔۔۔

علی اور حمنہ دونوں نے چونکتے ساتھ بیک وقت اپنی ماں کو دیکھا۔

"آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا مجھے ؟

"اب بتا تو رہی ہوں۔۔۔خیر میری تو یہ سمجھ نہیں کے اتنی جلدی کیسے ہوگا سب پھر ایک ہفتہ ہی تو ہوا ہے تمہیں آفس جوائن کئے ایسے میں خالی ہاتھ لڑکی کو رخصت تو نہیں کیا جا سکتا ولید بھائی کو کہا بھی لیکن نہیں وہ تو ہتھیلی پے سرسوں جمائے بیٹھے ہیں اور تمہارا وہ جواری باپ ایسے چھوڑ کے بھاگا جیسے ہم کچھ تھے ہی نہیں۔۔۔کبھی سوچا ہی نہیں تھا وہ ایسا ہوجائے گا تو کبھی شادی نہیں کرتی۔۔۔۔

حنا ناشتہ کرتے ساتھ لگاتار دل کی بھڑاس نکال۔ رہی تھیں۔۔۔علی افسوس سے اپنی ماں کی گفتگو سن رہا تھا جب کے حمنہ اپناؤ باپ۔ کے ذکر پر آدھا کپ پی کر اپنی جگہ سے اٹھتی لآُونج عبور کر گئی۔۔۔۔۔

_____

"حمنہ روک جاؤ۔۔۔علی پورج میں آکر زور سے بول کر تیز تیز قدم اٹھاتا بیرونی گیٹ کے قریب روکا۔۔۔۔

حمنہ علی کو قریب آتا دیکھ کر آنسوں چُھپاتی اسکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔

"چلو میں چھوڑ دیتا ہوں خود آنے کی ضرورت نہیں ہے میں لینے آجاؤں گا ٹھیک ہے۔۔۔علی اُسے کہتا اپنی بائیک کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

"میں خود چلی جاؤں گی.۔۔۔

"چُپ کرو کبھی گئی ہو اکیلی ہاں چلو آجاؤ شاباش۔۔

علی نے گھور کر ڈپٹتے ہوئے کہتے آگے حہارہ گیا۔۔۔حمنہ مسکرا کر علی کے پیچھے چل دی۔۔

___

"آپ کیا کہتے ہیں؟ ہر نے چائے کا کپ حماد خان کو دیتے ہوۓ ولید کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔

"ٹھیک ہے پھر اگلے مہینے کی بیس تاریخ سہی ہے۔۔۔اور ہاں حرا بلکل تیاریوں کو سر پر سوار مت کرنا سب ہوجائے گا۔۔۔جب تک  بچیوں کے پپرز بھی ہوجائیں۔۔جو بھی کرنا ہو تیاریاں شروع کرو مل کر۔۔۔کیوں پاپا ٹھیک ہے نہ۔۔۔ولید نے کہتے آخر میں حماد خان کو دیکھا جنہوں نے مسکرا کر سر ہلاتے ہاں میں ہاں ملائی۔۔

"جیسا آپ سب کو ٹھیک لگے۔۔۔۔حرا نے بھی مسکرا کر اپنے باپ اور بھائی کو دیکھا۔۔۔

"مبارک ہو سب کو چلو حرا جلدی سے مٹھائی لاؤ۔۔۔

"ہاہاہا۔۔!!ہاں لاؤ لیکن پاپا کو منا ہے۔۔۔تالیہ نے ہنستے ہوۓ حرا سے کہا اذان ریان اور علی خاموش بیٹھے مسکرا رہے تھے۔۔

"میں اپنے لئے تھوڑی کہ رہا ہوں بچے بیٹھے ہیں انکا منہ میٹھا کرواؤ۔۔حماد خان کے بات بدلنے پر سب مسکرانے لگے روحی نے ریان کو دیکھا جو اسکی طرف متوجہ نہیں تھا ایکدم ہی وہ افسردہ ہوئی جو اس سے شادی کے دوسرے دن دوستی کرنے کے بعد سے دور دور رہنے لگا تھا۔۔

____

"حمنہ کالج کے گیٹ سے جیسے ہی باہر آئی علی کی جگہ اذان کو دیکھ کر ایک لمحے کے لئے ٹہھر گئی۔۔۔اذان جو علی کی منا کرتا خود اسکی بائیک پر آیا تھا حمنہ کو دیکھتے ہی مسکرا کر سیدھا ہوا۔۔۔

حمنہ اردگرد دیکھتی جلدی سے اُسکے قریب پہنچی۔۔۔

"السلام علیکم۔۔۔۔آپ یہاں۔۔۔

"وعلیکم اسلام کیوں میں نہیں آسکتا یہاں ؟ جھکی پلکوں پے نظریں مرکوز کئے اذان نے مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔

"میں نے ایسا تو کچھ نہیں کہا۔۔۔

"واہ یار میں تو بڑا ہی شریف سمجھا تھا چھوٹی ُبلبُل کو۔۔۔ اس سے قیل اذان کچھ بولا دو لڑکے جنہیں وہ کب سے بائیک ہر بیٹھے سب کو آتا جاتا دیکھ رہے تھے۔۔۔

"ہونہہ!! میں کہتا تھا جانی قد مت دیکھ مال۔۔۔۔۔"تڑاخ" ایکدم چہرے پر پڑنے والا تھپڑ پوری قوت سے مارا گیا تھا کے لڑکا جھٹکا کھا کر زمین بوس ہوا۔۔۔۔

"ابے تیری۔۔۔۔دوسرا ساتھی جو ایک لمحے کے لئے ساکت ہوگیا تھا اچانک اذان کو دیکھ کر آگے بڑھا اذان نے غصّے سے اُسے   گریبان سے چکڑ کر جھٹکا دیتے غرایا۔۔۔

"ذلیل آدمی بیوی ہے میری۔۔۔۔۔"تڑاخ" 

اذان نے غصّے سے کہتے کھنچ کر اُسکے منہ پر  تھپڑ رسید کیا۔۔۔

حمنہ پیچھے کھڑی ڈر کے مارے تھرتھر کانپنے لگی۔۔۔

"جان سے مار دوں گا تجھے میری بیوی ہے وہ۔۔۔۔بیوی ہے۔۔اذان غصے سے اسے لگاتار مُکے مار رہا تھا جب لوگوں کا رش بڑھنے لگا۔۔۔حمنہ سینے سے اپنا بیگ بھجے کانپتی ٹانگوں کے ساتھ روئے جا رہی تھی۔یکدم دوسرے لڑکے نے اذان کے چہرے پر مُکا مارا۔۔ 

"اذان۔۔۔۔۔روکو۔۔۔ روکو کوئی پلیز۔۔۔۔۔حمنہ اذان کو مارنے پر تڑپ کر اسکی جانب بڑھی۔۔معاملہ بڑھتا دیکھ کر ہروفیسر آگے بڑھے۔۔

"روک جاؤ میں پولیس کو کال کر چکا ہوں۔۔

"سنائی نہیں دے رہا۔۔۔۔کالج کے پروفیسر نے چیخ کر دھمکی دی۔۔۔

"چل بھاگ ورنہ بھائی ہمہیں چھوڑوانے کے بجائے لمبا پھنسوا دے گا اسے دیکھ لیں گے بعد میں۔۔۔پولیس کا سنتے ہی  ایک لڑکے نے سرگوشی کرتے اسے کھنچا۔۔۔

اس سے قبل اذان دوبارہ انکی جانب بڑھتا حمنہ نے پیچھے سے اسکی شرٹ مٹھی میں جکڑ کر کھچا۔۔۔

"چھوڑ۔۔۔۔،

"مم مار لیں مجھے بھی۔۔۔اذان ایکدم غصّے سے بولتے ساتھ پلٹا حمنہ کو دیکھ کر ہاتھ ہوا میں ہی رہ گیا۔۔۔۔حمنہ کے خفگی سے آنسوں بہاتے ہوئے کہنے پر اذان کا سارا غصّے ایکدم ختم ہوگیا۔

اذان نے دھیرے سے مسکرا کر مضبوطی سے اُس کا ہاتھ تھام کر سب کو نظر انداز کرتے خود بائیک پر بیٹھا۔۔

"بیٹھو چوہیا۔۔۔اذان نے خوش گوار لہجے میں کہتے اسے دیکھا اذان کا انداز ایسا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔۔۔۔حمنہ آنسوں پوچھتی اذان کے پھٹے ہونٹ کو دیکھ کر آہستہ سے پیچھے بیٹھ گئی۔۔۔

"لڑکی بعد میں شرما لینا ابھی مضبوطی سے پکڑلو اگر گر گرا گئی تو کیا کروں گا میں میرے پاس ایک ہی چوہیا ہے۔۔۔۔اذان کے مسکراہٹ دبا کر کہنے پر حمنہ نے مسکرا کر ایک ہاتھ کندھے جبکہ دوسرا کمر پے رکھا۔۔

اذان نے جان بوجھ کر تھوڑا آگے جا کر زور سے بریک لگائی۔۔۔ حمنہ جو ہنوز شرمانے کا شغل فرما رہی تھی گھبرا کر اسے مبوطی سے پکڑ کر سانس کھنچ کر رہ گئی۔۔

"سمبھل کر یار سہی سے پکڑو اب مت چھوڑنا۔۔۔

"آپ کو چلانی ہی نہیں آتی ہے۔۔۔کس نے کہا تھا بائیک پرآجائیں۔۔۔۔حمنہ نے چڑ کر اسے کہا۔۔۔

"تم مجھے چیلنج کر رہی ہو۔۔جانتی ہو پہلے میں بائیک ہی چلاتا تھا۔۔۔

"نہیں میں تو بس ایسے ہی کہ رہی تھی۔۔۔حمنہ کے گڑبڑا کر کہنے پر اذان نے مسکرا کر سپیڈ بڑھا دی۔۔۔ 

_____

ریان جیسے ہی کمرے میں آیا روحی کو بیڈ پر دونوں ٹانگیں سینے سے لگائے گھٹنے پر تھوڑی ٹیکائے رونے میں مشغول دیکھ کر حیران ہوتے تیزی سے دروازہ لاک کرتا اسکے سامنے جا کر بیٹھا۔۔

"کیا ہوا ؟ روحی مجھے بتاؤ کسی نے کچھ کہا ہے؟ ریان کی فکرمندی سے پوچھنے پر روحی نے روتے ہوۓ اسے دیکھ کر اپنا ہاتھ آگے کیا.۔۔

ریان نے ہاتھ پکڑ کر دیکھا ہاتھ کے اوپری جگہ پر لمبا سا  کٹ لگا ہوا تھا جس سے ہلکی ہلکی خون کی بوندیں جھلک رہی تھی۔۔۔۔ریان کو ہنسی کے ساتھ اس پر پیار بھی آیا لیکن فلحال وہ دونوں میں سے کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا اُس نے سوچ لیا تھا جب تک روحی کی خود سے جھجھک ختم نہیں کروا لے گا جو بہت حد تک آہستہ آہستہ ختم ہو رہی تھی روحی بنا جھجھکے اس سے بات کرتی تھی۔۔۔ تب تک وہ دوستوں کی طرح ہی رہیں گے۔۔۔رشتے میں زبردستی نہیں ایک دوسرے کا اعتبار وفا اور محبت کا قائل تھا۔۔

"اتنی سی چوٹ پر رو رہی ہو۔۔۔ ابھی میں دوائی لگا دیتا ہوں ہممم۔۔ریان نے اسے تسلی دیتے اٹھ کر جانے لگا جب روحی نے اُسکا ہاتھ پکڑا۔۔

"میں چوٹ لگنے کی وجہ سے نہیں رو رہی۔۔میں۔۔روحی نے اتنے کہتے دوبارہ رونا شروع کردیا۔۔۔

"شش!! رونا بند کرو روحی بتاؤ مجھے کیا ہوا۔۔۔۔ادھر دیکھا۔۔۔روحی میں۔۔۔۔ریان جو اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں سے تھامے چپ کروانے کی کوشش کر رہا تھا روحی کے  ایکدم سینے سے لگنے پر جھٹکا کھا کر رہ گیا۔۔۔حیران نظروں سے اپنے ساتھ لگی روحی کو دیکھا جو سینے میں چہرہ چھپائے جانے کیا کہ رہی تھی۔۔

"ریلیکس!! سچ کہوں تو مجھے تمہاری بات سمجھ نہیں آرہی۔۔رونا بند کرو تم مجھے اب پریشان کر رہی ہو۔۔ریان اُسے کہتے ہی ایک ہاتھ کنڈے کے گرد حمائل کرتے ہلکے ہلکے تھپتھانے لگی۔۔۔روحی نے ریان کے یوں کرنے سے دونوں بازو اسکے گرد حمائل کرتے سر اٹھا کر ایک نظر ریان کو دیکھ کر دوبارہ سینے سے لگ گئی۔۔۔

"تم بہت پریشان کر رہی ہو اب مجھے بتاؤ ورنہ میں جنّت نے پوچھوں جا کر۔۔

"نہیں میں آپ کی وجہ سے رو رہی ہو۔۔۔

"اچھا!! لیکن میں نے تو کچھ نہیں کیا۔۔۔ریان نے مسکراہٹ دبا کر پوچھا۔۔

"آپ خوش نہیں ہیں نہ میرے ساتھ۔۔۔میں بہت بری ہوں۔۔روحی نے سر اٹھا کر روتے ہوۓ کہتے دوبارہ سر سینے میں چھپا لیا۔۔۔

ریان اُسکی بات پر بمشکل اپنے قہقہ ضبط کرنے میں کامیاب ہوا۔۔۔۔

"واہ ریان بیٹا یہ طریقہ اتنی جلدی کام کر گیا۔۔۔ریان سوچتا ہوا خود کو شاباشی دینے لگا جو اس کے شروع دن کے رویے کی وجہ سے جان بوجھ کا کھچا کھچا سا رہ رہا تھا۔۔۔ 

"تمھارے اس چھوٹے سے دماغ میں یہ خرافات ڈالتا کون ہے ہاں۔۔۔۔۔کہاں بُری ہو۔۔۔ریان نے دوبارہ چہرہ تھام کر اُسکی آنکھوں میں جھانکا۔۔

"جھوٹ بول رہے ہیں۔۔۔

"تمہیں لگتا ہے میں اپنی اتنی پیاری دوست سے جھوٹ کہوں گا۔۔ریان نے مسکراتے ہوۓ روحی کو دیکھا جس نے سنتے ہی اسکے دونوں ہاتھ اپنے چہرے سے ہٹا کر رخ پھیر لیا تھا۔۔۔

"میں بیوی بھی ہوں آپ کی مجھے اچھا نہیں لگتا جو آپ۔۔۔روحی نے بولتے ہوۓ ایکدم لب بھنج لئے۔۔ ریان بے یقینی سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔اسے تو لگا تھا روحی 

روحی ریان کو خاموش دیکھ کر آنسوں پوچھتی گھبرا کر اٹھنے لگی جب ریان نے ہوش میں آتے ہی دونوں کندھوں کو تھام کر اُسکا رخ اپنی جانب کیا۔۔

"جلدی خیال نہیں آگیا کے یہ بیچارہ تمہارا شوہر ہے۔۔۔ریان نے شرارت سے کندھوں سے تھامے ہی قریب کرتے ہلکا سا جھک کر دیکھنے لگا روحی نے شرمندگی سے نظریں جھکا لیں۔۔

اس سے قبل روحی کچھ کہتی ریان نے باری باری دونوں آنکھوں کو چوم لیا۔۔۔۔

"مجھے۔۔۔

"شش!! گھبراؤ مت نہیں کھا رہا۔۔۔۔۔ریان نے ایکدم کچھ بھی بولنے سے  روکتا جھک گیا 

۔۔ 

____

اذان نے بائیک سے اتر کر جیسے ہی حمنہ کی طرف دیکھا سفید پڑھتے چہرے کو دیکھتے قہقہہ دباتا آگے بڑھ کر اسکا گال سہلایا۔۔۔

"سب ٹھیک ہے دیکھو۔۔۔۔ہاہاہا۔۔ اذان نے آہستہ سے بولتے زور سے قہقہ لگایا۔۔۔

حمنہ نے لمبی سانس کھنچ کر بازو پر زور سے ہاتھ مار کر اندر جانے لگی۔۔۔

"آہ!! اتنی زور سے مار دیا۔۔۔اذان نے ایکٹنگ کرتے کراہ کر کہتے جھکا۔۔

"آپ کو چوٹ لگی ہے؟ 

"ہاں ابھی مارا تم نے اتنی زور سے۔۔۔۔حمنہ جو اسکی بات پر  واپس آئی تھی اذان کی بات پر دوبارہ کندھے پر مرنے لگی جب ایکدم اذان نے اسکا ہاتھ تھاما۔۔

"چوہیا ہاتھ بہت چل رہے ہیں بائیک پر باندھ کر دوبارہ لے جاؤں گا۔۔۔۔اذان نے روعب سے کہتے اسے قریب کیا۔۔۔

حمنہ نے گھبرا کر اسے دیکھا جو اتنی تیز بائیک چلا کر لایا تھا کے حمنہ اسکے ساتھ چپک کر بیٹھی مضبوطی سے پکڑ کر بیٹھی رہی تھی۔۔۔ڈر کے مارے اُسکی آواز بھی نہیں نکل سکی۔۔۔

"میں مار نہیں رہی تھی۔۔حمنہ نے خفگی سے اسے کہا۔۔۔

اس سے قبل اذان کچھ بولتا موبائل رنگ ہونے لگا۔۔۔

"ہیلو!! جی پاپا آگئے۔۔۔ ٹھیک ہے میں باہر ہی ہوں۔۔اوکے۔۔اذان کال ریسیو کرتا ولید سے بات کرنے لگا جب کے حمنہ اذان کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگی۔۔

اذان نے بات کرتے آئی برو اُچکائی۔۔حمنہ نے ہاتھ اٹھا کر بے ساختہ ہونٹ کے پھٹے کنارے کو نرمی سے چھو کر اسے خفگی سے گھور کر اندر بڑھ گئی۔۔۔جب کے اذان بات کرنا بھولتے اسے جاتا دیکھتا رہ گیا۔۔

____

"ذمار مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔۔۔زین دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئےسنجیدگی سے کہتا اندر آیا۔۔۔ذمار جو کتابیں پھیلائی بیٹھی تھی زین کو دیکھ کر چڑ گئی۔۔

"میں ابھی پڑھ رہی ہوں زین بھائی۔۔۔ذمار نے مصروف انداز میں بولتے بھائی پر زور دیا۔۔۔

زین کا پارہ ایکدم چڑھا۔۔آگے بڑھ کر سختی سے بازو جکڑ کر  دوسرے ہاتھ سے اسکا چہرہ جکڑ کر جھکا۔۔۔ ذمار کی حیرت سے آنکھیں پھیل گئیں۔۔۔

"میں تمھارے نخرے دیکھنے نہیں آیا ہوں سمجھی ہونہہ منگنی کر کے بھائی کہ رہی ہوں۔۔۔ کسی نے بتایا نہیں منگیتر کو بھائی نہیں کہتے۔۔۔زین نے سلگ کر دانت پیس کر کہا۔۔ ذمار ہنوز آنکھیں پھیلائے اسے دیکھ رہی تھی۔۔

"چاچا چاچی کو تم خود جا کر منا کرو کے تم مجھ سے شادی نہیں کر سکتی ورنہ اچھا نہیں ہوگا سمجھی۔۔۔۔زین جھٹکے سر اسے چھوڑ کر پیچھے دکھیلتا بولنے کا موقع دیے بغیر کمرے سے نکل گیا۔۔۔

"میں کون سا مرے جا رہی ہوں۔۔ذمار نے چیخ کر پین پوری قوت سے دروازے پر پھینکا۔۔۔

____

ٹھک ٹھک ٹھک!! 

کون ہے؟ 

"ریان بھائی آپ کی معصوم جنّت۔۔۔۔ نیچے آجائیں سب آچکے ہِیں۔۔۔۔۔ جنّت کی شرارت بھری آواز پر ریان نے مسکراتے روحی کو دیکھا۔۔اذان کے جانے کے بعد وہ بھی روحی کے ساتھ اپنی گاڑی میں گھر آگیا تھا۔۔۔

"چلو۔۔۔۔روحی نے دروازہ کھولتے ہوۓ کہا۔۔ جنّت جو پلٹ کر جانے لگی تھی روحی کو دیکھ کر مسکرائی۔۔۔

"روحی میری شرٹ نہیں مل رہی ڈھونڈ دو پھر چلی جانا۔۔۔۔اس سے قبل روحی کمرے سے نکالتی ریان بیڈ سے اٹھ کر زور سے بول کر گھورنے لگا۔۔۔

"وائٹ والی نا وہ  وارڈروب میں ہی ہے۔۔۔۔ روحی مسکرا کر زور سے بولتی جھپاک سے باہر نکل گئی۔۔۔

"بعد میں بتاتا ہوں اسے۔۔۔

ریان نے دانت پیس کر دروازے کو دیکھ کر وارڈروب کی طرف بڑھ گئی۔ 

_____

السلام علیکم!! 

ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کرتے وہ چھوٹے چھوٹے قدم لے کر مناہل کے قریب پہنچ کر کندھوں سے تھام کر  اپنی طرف گھومایا۔۔۔

"کیا ہوا طبیعت تو ٹھیک ہے۔۔۔منہاج ایکدم پریشان ہوتا ماتھا چھو کر پوچھنے لگا۔۔۔

"ہاتھ مت لگاو مجھے تمہیں کہا تھا نہ مت قریب آیا کرو کیوں آئے ہاں۔۔۔پیپر سائن کرنے کے باوجود میرے ساتھ دھوکا کیا زبردستی میرے قریب آتے رہے میں برداشت کرتی رہی کے چلو جو ہونا تھا شاید میرے نصیب میں یہی سب لکھا تھا۔۔۔تم بہت برے ہو آئ ہیٹ یو۔۔ آئ ہیٹ یو.۔۔۔ مناہل گھسے سے زور سے اسکا ہاتھ جھٹکتی پھاڑ کھانے والے انداز میں بولتی دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپا گئی۔۔ جب کے منہاج اپنی جگہ ساکت رہ گیا۔۔ 

ہونٹ بھیج کر اسے روتے دیکھتا رہا جو چہرہ چھپائے روئے جا رہی تھی۔۔ ایک قدم پیچھے لیتا جھٹکے سے پلٹ کر لمبے لمبے ڈاگ بھرتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔

_____

شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھیں۔۔۔۔حمنہ اور جنّت کے پیپرز ختم ہوتے ہی دونوں کو مایوں بیٹھا دیا گیا تھا

مناہل بھی منہاج اور انعم کے ساتھ روکنے آگئی۔ تھی۔۔۔۔مناہل کو دکھ تھا غصّے میں وہ منہاج کو اتنا کچھ بول چکی تھی منہاج اس دن سے مناہل سے ناراض تھا۔۔۔

چونکہ دونوں کو ساتھ ہی مایوں بٹھایا تھا اس لئے حنا اور حرا شادی تک کے لئے وہیں آگئے تھے۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment