Pages

Friday 18 August 2023

Meharmah Novel By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2

Meharmah Novel By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Maharmah Novel By Amrah Sheikh Episode 1 to 2

Novel Name: Maharmah 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہسپتال کے سرد کوریڈور میں بینچ پر بیٹھیں بی جان کی نظریں بند دروازے پر جمی تھیں ساتھ ہاتھ میں پکڑی تسبیح کہ دانے بھی تیزی سے آگے پیچھے ہورہے تھے۔۔۔۔

"اللّه سب بہتر کرے گا دراب فکر مت کرو۔۔۔۔دائم صاحب نے اپنے بھائی کہ کندھے پر ہاتھ رکھ کر انھیں حوصلہ دیا تھا لیکن کہیں نہ کہیں وہاں موجود تمام افراد ہی بے حد فکرمند تھے۔۔

"ان شاءلله۔۔۔۔بیک وقت سب کہ لبوں سے نکلا تھا ایک گھنٹہ ہونے کو آیا تھا آپریشن ہنوز جاری تھا۔...

"ہانیہ(دائم کی بیوی) بیٹی گھر پر منّت کو فون کر کہ ذرا بچوں کی خبر تو لو جانے یہاں ہمیں اور کتنا وقت لگ جاۓ۔۔۔

"جی میں نے ابھی پانچ منٹ پہلے ہی بات کی ہے۔۔۔کینیڈا سے بھی نور بھابھی(جیٹھانی) کا دو بار فون آچکا ہے منال(دیورانی) کی خیریت کا پوچھ رہی تھیں۔۔۔ہانیہ بیگم کی بات مکمل ہوتے ہی آپریشن تھیٹر کا دروازہ کھلا تھا۔۔۔

دراب صاحب کہ دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔۔

"ڈاکٹر صاحبہ سب ٹھیک تو ہے؟ دائم صاحب نے آگے بڑھ کر دھڑکے دل سے پوچھا تھا۔

"الحمدلللہ اللّه نے بہت کرم کیا ہے ماں اور بچہ دونوں سہی ہیں ۔۔

"مم مطلب بچہ۔۔ڈاکٹر کی بات سنتے ہی جیسے دراب صاحب جی اٹھے تھے۔۔

"مبارک ہو آپ کو بیٹی ہوئی ہے۔۔۔ڈاکٹر کہ پیشہ ورانہ انداز میں بتانے پر بی جان نے آگے بڑھ کر دراب صاحب کو گلے سے لگا لیا تھا۔۔۔

دائم اور ہانیہ نے بھی خوشی سے دراب کو دیکھا تھا۔۔۔

شادی کہ سات سال بعد بلآخر اللّه نے انھیں رحمت سے نوازا تھا۔ ۔۔

"مبارک ہو بیٹا اللّه تیرا شکر ہے ورنہ یہ بڑھیا اس بار کا غم برداشت نہ کر پاتی۔۔

"بی جان اللّه نہ کرے ایسی باتیں مت کریں۔۔۔ہانیہ نے آگے بڑھ کر مسکراتے ہوۓ کہا تھا جب ڈاکٹر کی آواز پر سب انکی جانب متوجہ ہوۓ تھے۔۔

"کیا بات ہے؟ سب ٹھیک تو ہے نہ؟ بی جان نے ڈاکٹر کو دیکھتے ہوۓ پوچھا جب نرس گود میں سفید کپڑے میں لپٹی بچی کو اٹھا کر وہاں آئی تھی۔

"دراصل ایک نہیں دو بچیوں کی پیدائش ہوئی ہے لیکن مجھے افسوس کہ ساتھ کہنا پڑے گا کہ آپکی پہلی بیٹی ماں کہ پیٹ سے ہی مردہ پیدا ہوئی ہے۔۔۔۔ڈاکٹر کی بات سنتے ہی سب کو سانپ سونگ گیا تھا بی جان نے یکدم ہی اپنے سینے پر ہاتھ رکھا تھا۔۔

سات سال۔۔۔ہاں سات سال میں یہ انکی تیسری اولاد تھی جو دنیا میں آنے سے قبل ہی چلی گئی تھی۔۔۔

"ڈاکٹر دوسری بچی؟ دائم کانپتے ہاتھوں سے بچی لیتا ان سے پوچھنے لگا دراب صاحب میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ کھڑے بھی رہ سکیں۔۔

"وہ ٹھیک ہے پر کمزور ہے۔۔۔

"شکر ہے۔۔۔۔کیا ہم دیکھ سکتے ہیں؟

"تھوڑی دیر میں منال کو روم میں شفٹ کردیا جاۓ گا پھر آپ مل سکتے ہیں۔۔۔ڈاکٹر مسکرا کر کہتیں اپنے کیبن میں آکر بیٹھی ہی تھیں کہ نرس بھی پیچھے ہی اندر آئی تھی۔

"ڈاکٹر آپ نے انہیں بتایا کیوں نہیں کہ بچی غیر معمولی(abnormal) ہے

"تم نے مجھے اتنا سخت دل سمجھ رکھا ہے دیکھا نہیں تھا کیسی حالت ہوگئی ہے ویسے بھی بچی جسمانی طور پر بالکل ٹھیک ہے۔۔

"پر ڈاکٹر۔۔

"ڈاکٹر۔۔۔دائم کی آواز پر دونوں نے گھبرا کر دروازے کی سمت دیکھا تھا جہاں دونوں بھائی کھڑے تھے۔۔

یقیناً دونوں انکی باتیں سن چکے تھے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی شہر کے پوش علاقے میں واقعہ انکا اپنا ذاتی بڑا گھر تھا۔۔۔۔شہباز خان اور نائلہ خان دونوں کی پسند کی شادی تھی۔۔اللّه نے انھیں تین بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا تھا۔۔۔۔

درانی شہباز جنھیں کینیڈا تعلیم حاصل کرنے کا ایسا شوق چڑھا کے تعلیم کہ بعد اپنی ہی کلاس فیلو سے شادی کر کہ کینیڈا میں ہی رہائش پذیر ہو گئے۔۔نور درانی پاکستانی تھیں جو پڑھنے کہ گرز سے ہی گئی تھیں۔۔۔درانی صاحب کے اس اقدام پر ایک سال شہباز صاحب نے اپنے بیٹے سے بات نہیں کی تھی لیکن کب تک آخر کو اولاد تھی وہ بھی پہلی۔۔درانی صاحب کے دو ہی بچے تھے "یزان درانی" دوسری بیٹی" ہالہ درانی"۔

درانی صاحب کہ بعد "دائم شہباز" تھے جنکی شادی اپنی ہی خالہ زاد سے ہوئی تھی....ہانیہ دائم۔۔۔۔انکے تین بیٹے جبکہ دو بیٹیاں تھیں۔۔۔

"بلال دائم، ہاشم دائم،داور دائم جبکہ دو بیٹیاں میرال دائم اور بسمہ دائم ہیں۔۔۔۔پھر تیسرے بیٹے "دراب شہباز ہیں بیوی "منال دراب" ہے۔۔۔دونوں نے کورٹ میرج کی تھی کیونکہ منال کہ گھر والے اس رشتے سے خوش نہیں تھے۔۔۔۔شادی کو سات سال ہوچکے تھے منال تین بار ماں بنیں لیکن ہر بار بچہ یا تو مردہ ہوتا یا چند سیکنڈ ہی زندہ رہتا۔۔۔۔

"نہیں دائم میں اب یہ سب برداشت نہیں کر سکتی نہیں دیکھ سکتی اپنے ہی جگر کہ ٹکڑوں کو بے جان۔۔۔۔۔منال کو جب سے پتہ چلا تھا کہ وہ ایک بار پھر ماں بننے والی ہیں تو زاروقطار رونے لگیں۔۔لیکن شاید اس بار تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔۔۔"منحہ دائم" جسکی باتیں اور شرارتیں والدین اور دادی دیکھ کر جتنا پسند کرتے تھے اتنا ہی گھر کے دوسرے بچوں کہ لئے وہ کسی چابی کی گڑیا جیسی تھی۔۔۔جیسے جیسے بچے جوان ہورہے تھے منحہ کا وجود انکے لئے شرمندگی تو کبھی مذاق کا باعث بنتا جا رہا تھا۔۔

سب سے چھوٹی بیٹی منت شہباز تھیں جنکے دو ہی بچے تھے۔۔۔

مومنہ علی، حمزہ علی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

دھپ۔۔۔۔۔زور سے اسکی کمر پر ہاتھ جڑتے16 سالہ میرال نے 12 سالہ منحہ کو بازو سے پکڑ کر صوفے سے اتار کر گھسیٹتے ہوئےکمرے کی طرف بڑھ رہی تھی کہ بسمہ جو 14 سال کی تھی زور زور سے ہسنے لگی ہاشم اور داور جو وہیں موجود تھے مسکرانے لگے۔۔۔

"ووووو جھولا۔۔منحہ جو ماربل کہ چکنے فرش پر گھسٹتی جا رہی تھی مزے لیتے ہوۓ کہتی میرال کو آگ لگا گئی جبکہ اسکی بات پر ان تینوں کا قہقہہ چھوٹ گیا تھا۔

"کیوں ہنس رہے ہو ہاں یہ تو پیدائشی پاگل ہے۔۔

"ہاہاہا یار میرال آپی غصّہ مت کریں اتنی پیاری ہے ہمارا موڈ اچھا کر دیتی ہے۔بسمہ نے ہنستے ہوۓ میرال سے کہا جب داور کی بات پر منحہ اسے دیکھنے لگی۔

"کیا دیکھ رہی ہو باولی میری بات دماغ کہ اینٹینے تک پہنچی؟ داور نے اٹھ کر اسکی کنپٹی پر انگلی بجاتے ہوۓ پوچھا تھا جو تیوری چڑھا کر اسے دیکھتے رہنے کہ بعد یکدم ہی داور کہ بال زور سے کھینچ کر بھاگی تھی کہ وہ چیخ اٹھا تھا۔۔

"منحہ کی بچی چھوڑوں گا نہیں تمہیں۔۔۔پاگل کہیں کی۔۔۔داور کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھ کر پیچھے بھاگا تھا جو سیدھا بی جان کہ کمرے میں جا کر گھسی تھی کہ داور کہ ساتھ میرال نے بھی مٹھیاں بھینچ لی تھیں کہ بی جان کی جان تھی منحہ۔۔

"داور بھائی۔۔۔منحہ کی آواز پر دونوں نے اسے دیکھا جو زبان چڑا کر دوبارہ اندر غائب ہوئی تھی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شام کا وقت تھا منحہ کمرے میں بیٹھی اپنی گڑیا سے کھیلنے میں مگن تھی۔۔۔جب منال بیگم کمرے میں آتے ہی مسکرا کر اپنی بیٹی کہ ساتھ قالین پر بیٹھی تھیں۔۔۔

"ماما کی منحہ کیا کر رہی ہے

"منحہ گڑیا کو چھپا رہی ہے۔۔۔منحہ رازداری سے منال کہ کان میں بول کر دوبارہ اپنے کھیل میں لگ گئی تھی۔

"اور منحہ کس سے چھپا رہی ہے گڑیا کو؟ منال لب بھینچ کر منحہ کہ سر پر پیار سے ہاتھ رکھ کر پوچھنے لگیں۔۔۔

جب کمرے کا دروازہ کھلا تھا نور بیگم کمرے میں داخل ہوئی تھیں پیچھے ہی یزان اور ہالہ بھی تھے۔۔۔۔

"ماما منحہ کی گڑیا کو سب ڈانٹتے ہیں اور یوں یوں میرال آپی اسے مارتی ہے اور اور سب ہنستے ہیں۔۔کوئی بھی منحہ کی گڑیا کہ ساتھ نہیں کھیلتا۔۔۔منحہ بتانے کہ ساتھ ہاتھ میں پکڑی گڑیا کو مارنے کہ ساتھ پھینک کر بتا رہی تھی جبکہ منال بیگم سن بیٹھیں اپنی بیٹی کو دیکھ رہی تھیں

دروازے پر کھڑی نور بیگم نے دکھ سے اسے دیکھا تھا یقیناً یہ سب اسکے ساتھ ہو رہا تھا ۔

19 سالہ ہالہ اور 21 سالہ یزان نے حیرانگی سے اپنی کزن کو دیکھا تھا وہ لوگ پہلی بار پاکستان آئے تھے کہ درانی صاحب اور نور بیگم بھی خود تہواروں میں چار پانچ بار آچکے تھے بچوں کا رابطہ انٹرنیٹ کہ ذریعے تھا لیکن منحہ کی اپنی ہی پریوں کی کہانی جیسی دنیا تھی۔۔۔۔

اس بار بھی وہ اکیلے آتے لیکن بی جان کہ سختی سے حکم دینے پر درانی صاحب پوری فیملی کے ساتھ آج ہی آئے تھے لیکن در حقیقت نور بیگم اپنے بھائی سے رشتہ جوڑنے پاکستان آئی تھیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

منحہ کی نظر جیسے ہی ان تینوں نفوس پر پڑی تیزی سے اپنی ماں کہ ساتھ چپک کر سرگوشی میں انھیں بتانے لگی۔

"منحہ کی تائی امی ہیں یہ۔۔۔منال نے مسکراتے ہوۓ کہتے نور بیگم کو دیکھا تھا جو اپنے بچوں کہ ساتھ اندر بڑھی تھیں۔۔

"ارے یہ تو ہماری بہت ہی پیاری سی منحہ ہے۔۔۔نور بیگم اسکے سامنے بیٹھی تھیں کہ منحہ نے اپنی ماں کی طرف دیکھا تھا جیسے ان سے تائید چاہ رہی ہو۔۔۔

"برو یہ پاگل ہماری کزن ہے۔۔۔۔ہالہ یزان کے قریب جھک کر سرگوشی میں ناگواری سے بولی تھی جس بے اسکی بات پر کوئی ردِعمل نہیں دیا وہ تو اسے گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا جو اپنی ماں کہ کچھ بولنے پر تیزی سے نور بیگم کے گلے سے لگی تھی۔۔

نور بیگم جو مصنوعی پیار جتا رہی تھیں بری طرح گھبرا گئیں۔۔

"منحہ گڑیا تائی امی کا گلہ چھوڑو۔۔۔منال نور کا سرخ ہوتا چہرہ دیکھ کر آگے بڑھی تھیں وہ جانتی تھیں منحہ کبھی بھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی تھی۔۔

"تائی امی۔۔۔منحہ پیچھے ہٹتی انھیں کہتی ہالہ اور یزان کو دیکھنے لگی۔۔

"مجھے لگتا ہے ہمیں اب نیچے چلنا چاہیے۔۔نور بیگم منحہ کا رخ اپنے بچوں کی طرف دیکھ کر تیزی سے کھڑی ہوتیں ہالہ کا ہاتھ تھام کر زبردستی مسکرا کر بولیں۔۔

"جی ٹھیک ہے چلئیے۔۔۔منحہ آپ کھیلو اور کمرے سے مت نکلنا میں آپ کا چاکلیٹ ملک شیک بنا کر ابھی لاتی ہوں ٹھیک ہے پھر ہم کل تایا ابّو سے ملیں گے۔۔۔

"ٹھیک ہے ماما منحہ کمرے میں ہی رہے گی۔۔

منال خود پر ضبط کرتیں پیار سے اسے کہتیں دروازے کی سمت بڑھ گئیں وہ نہیں چاہتی تھیں کہ انکی بیٹی کے ساتھ کوئی ایسا رویہ رکھے۔۔۔

منحہ کہ فرمابرداری سے سر کو زور و شور سے ہلا کر کہنے پر یزان درانی کہ لبوں پر تبسم بکھرا تھا۔۔

تینوں کہ جاتے ہی یزان اسکے سامنے پنجوں کہ بل بیٹھا تھا جو گڑیا کو اسکے بیڈ پر لیٹا رہی تھی۔۔

"السلام علیکم۔۔۔میرا نام یزان درانی ہے اس چھوٹی سی گڑیا کا کیا نام ہے؟ یزان کی بھاری سنجیدہ آواز پر منحہ نے نظریں اٹھا کر مقابل بیٹھے ہینڈسم شخص کو دیکھا تھا۔۔

"وعلیکم السلام میری گڑیا کا نام گڑیا ہے۔۔۔

یہ تو بہت پیارا نام ہے اور آپ کا؟ اس سے قبل وہ کچھ بولتی میرال اندر آئی تھی۔۔۔

ؓمنحہ نے حیرت سے اسے دیکھا تھا جو آج اسکے کمرے میں پہلی بار آئی تھی۔

"یزان آپ اس کہ پاس۔۔۔میرا مطلب یہاں کیا کر رہے ہیں چلیں تائی جان بولا رہی ہیں۔۔۔میرال منہ بنا کر منحہ کو ایک نظر دیکھ کر شیرین لہجے میں یزان سے بولی تھی جو سرسری سی نظر اس پر ڈال کر دوبارہ منحہ کو دیکھنے لگا تھا۔۔۔۔

"آپ میرال آپی کے دوست بلی کہ گوشت ہیں۔منحہ نے خفگی بھرے لہجے میں اس سے پوچھا تھا۔۔یوں جیسے اسے یہ بات پسند نہیں آئی تھی۔۔

"نہیں میں تمہاری تائی امی کا پڑا بیٹا یعنی تمہارا کزن ہوں۔۔۔یزان مسکراتے لہجے میں اسے جواب دے رہا تھا میرال کو اپنا نظرانداز کیے جانا آگ بگولا کر گیا تھا۔۔۔

"اففف یہ کیا حالت کی ہوئی ہے تم نے کمرے کی پاگل لڑکی تھوڑی سی تو تمیز سیکھ لو اتنا گند تو بچے بھی نہیں کرتے ہیں۔۔۔۔میرال کہ یکدم ہی غصّے سے بولنے پر منحہ سہم کر اسے دیکھنے لگی تھی جو بولنے کہ ساتھ ہی چلتی ہوئی دونوں کے پاس آ کر رکی تھی۔۔

"یز۔۔۔

"اسٹاپ اٹ! مجھے ایک ہی بات بار بار سننے کی عادت نہیں ہے میرال تم نے کہہ دیا میں نے سن لیا بات ختم مطلب ختم۔۔۔...اب تم جا سکتی ہو۔۔۔۔۔میرال کی بات ابھی منہ میں ہی تھی کہ یزان جھٹکے سے اٹھتا سرد لہجے میں کہتا میرال کے تن بدن میں آگ بھڑکا گیا تھا اپنی اتنی بے عزتی وہ بھی اسکے سامنے جس سے وہ بلاوجہ ہی حسد کرتی تھی۔۔

توہین کہ احساس سے میرال کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا پیر کو زور سے زمین پر پٹختی وہ تیزی سے کمرے سے نکلتی چلی گئی تھی۔۔

یزان اسکے جاتے ہی دوبارہ منحہ کی طرف متوجہ ہوا تھا جو اپنی گڑیا کو خود سے لگائے کھڑی دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔

"وہ چلی گئی۔۔۔۔منحہ کے سامنے چٹکی بجاتے یزان نے اسے کہا جس نے سٹپٹا کر اسے دیکھا تھا۔۔

"آپ کو ڈر نہیں لگا؟

"کس سے؟

"میرال آپی سے۔۔۔۔منحہ کی بات پر یزان اسے دیکھنے لگا اتنی دیر میں منال ہاتھ میں ملک شیک سے بھرا مگ لے کر کمرے میں داخل ہوئی تھیں کہ یزان کو دیکھ کر چونکی پھر مسکرا کر اندر آگئیں۔۔

"بیٹا تم ابھی تک یہاں ہو۔۔۔

"چاچی منحہ اپنی گڑیا سے ملوا رہی تھی۔۔یزان نرم نظروں سے اسے گڑیا سے باتیں کرتا دیکھ کر منال سے بولا جو اسکی بات پر مسکرا کر اپنی بیٹی کو دیکھنے لگیں منحہ نے چاکلیٹ ملک شیک دیکھتے ہی گڑیا کو رکھ کر مگ پکڑا تھا۔۔۔منحہ کا وہ فیورٹ تھا۔۔۔

"آپ کو پینا ہے؟ منحہ ایک گھونٹ لینے کہ بعد یکدم ہی یزان کی طرف مگ بڑھاتے ہوۓ پوچھنے لگی منال نے محبت سے اپنی بیٹی کو دیکھا تھا۔۔

"نہیں لیکن تم جلدی سے اسے ختم کرو۔۔۔یزان جسے دودھ پسند نہیں تھا اسے کہتا جانے لگا کہ منحہ تیزی سے اسکے پیچھے بڑھی تھی۔۔

"منحہ کہاں جا رہی ہو بچے ماما نے منع کیا ہے نہ کمرے سے باہر نہیں جانا۔۔شاباش آجاؤ دیکھو گڑیا اکیلی ہے۔۔۔منال بیگم کی آواز پر دونوں نے پلٹ کر پیچھے دیکھا تھا منحہ کی نظر گڑیا کی طرف اٹھی تھی جبکہ یزان کی نظر منحہ پر۔۔۔

"چاچی۔۔۔آپ کیوں روک رہی ہیں اسے آنے دیں اس طرح بند کمرے میں اکیلے رہنے سے وہ تنہائی پسند ہونے کہ ساتھ اپنی خود اعتمادی کھو دے گی۔۔کیا آپ چاہتی ہیں وہ زندگی بھر کمرے میں بند ایک بے جان گڑیا سے کھیلتی رہے۔۔۔

"بیٹا ایسا کچھ نہیں ہے میری بچی بہت معصوم ہے بالکل بچہ دماغ ہے۔۔۔کمرے سے نکلتے ہی سارے گھر میں اچھلتی کھودتی رہتی ہے۔۔میں یہ بھی جانتی ہوں کوئی مار یا ڈانٹ بھی دے گا تو زبان چڑا کر کمرے میں آتے ہی سو جاتی ہے۔.۔۔منال دکھ سے کہتیں اپنی بیٹی کو دیکھ رہی تھیں جو گڑیا کو اٹھا کر بیڈ پر جا کر لیٹ گئی تھی۔۔

دروازے کی آواز پر منال بیگم نے پلٹ کر پیچھے دیکھا تھا۔۔یزان جا چکا تھا۔ ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"میرال آپی کتنے ہینڈسم ہیں نہ یزان بھائی۔۔۔ڈائننگ ٹیبل کہ گرد بیٹھے سب کھانا کھا رہے تھے میرال اور بسمہ عین یزان کہ مقابل بیٹھی تھیں جب بسمہ نے اپنی بہن کہ کان میں سرگوشی کی تھی میرال نے ناک چڑھا کر جیسے ہی یزان کو دیکھا اسکی آنکھیں چمکی تھیں۔۔

"ہمم واقعی اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن بہت اکڑو ہے ۔۔

"آپ کو کیسے پتہ؟

"میرال بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے مسٹر جب سے آیا ہے سلام دعا کہ علاوہ کوئی بات ہی نہیں کی ہے ایک اس کی بہن ہے کیسے خوش اخلاقی سے مل رہی ہے۔۔ہوہنہہ یہ خود کو پتہ نہیں کیا سمجھ رہا ہے اس سے کہیں زیادہ ہینڈسم بندے میرے دوست ہیں۔۔

"جلنے کی بھی حد ہوتی ہے تمھارے دوستوں کو میں نے دیکھا ہے داور صاحب۔۔۔۔ہاشم اسکی بات اچکتا تپاتے ہوۓ بولا کہ داور نے گھورتے ہوئے چمچ اسکے ہاتھ پر مارا تھا۔۔

"کیا ہوگیا ہے داور؟ بی جان کی آواز پر سب نے انھیں دیکھا تھا جبکہ داور کی نظر یزان کی جانب اٹھی تھی جو ہنوز سنجیدگی سے کھانے میں مصروف تھا۔۔

۔۔۔۔۔

صبح کہ چھ بجے کا وقت تھا ایسے میں منحہ جمائی لیتی دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بنا کر آنکھوں پر مسلتی اٹھ کر باتھ روم کی سمت بڑھ گئی۔۔

کچھ ہی دیر میں وہ ڈریسنگ ٹیبل کہ سامنے کھڑی اپنے بالوں میں برش کرنے کہ بعد ٹیڑی میڑی ڈھیلی سی پونی باندھ کر دوپٹے کو گلے میں ڈال کر اپنی ماں کو دیکھنے لگی جو دوسری طرف رخ کیے سو رہی تھیں منحہ آگے بڑھ کر مسکرا کر انکے چہرے کو دیکھتی تیزی سے کمرے سے نکلی تھی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گھر بھر میں خاموشی کا راج تھا

منحہ اردگرد دیکھتی کچن میں داخل ہوتی برنر کہ پاس جا کر کھڑے ہوکر اسے دیکھتی لب کچلنے لگی پھر فریج کے پاس جا کر اسے کھول کر جائزہ لینے لگی سامنے ہی دودھ کی تھیلی دیکھ کر منحہ کا چہرہ کھل سا گیا تھا ۔۔۔ماما بھی ہمیشہ یہی تھیلی نکالتی تھیں۔۔۔

جلدی سے دونوں ہاتھوں سے تھیلی نکال کر اس نے دروازہ بند کیا ہی تھا کہ تھیلی اسکے ہاتھ سے چھوٹ کر کِچن کہ فرش پر گرتے ہی پھٹ گئی تھی

"او۔۔۔۔منحہ نے صدمے سے فرش پر پھیلے دودھ کو دیکھتے جیسے ہی پنجوں کہ بل بیٹھ کر ہاتھ دودھ کی سمت بڑھایا کسی نے تیزی سے اسکے ہاتھ کو پکڑ کر روکا۔۔

"منحہ یہ کیا کر رہی ہو۔۔۔۔یزان کی آواز پر اس نے تیزی سے سر اٹھا کر اسے دیکھا تھا۔۔۔یزان صبح سویرے ہی اٹھ کر جوگنگ کرنے کا عادی تھا۔۔۔

دونوں کی نظریں ملتے ہی یزان نظریں چراتا اسے وہاں سے ہٹا کر کچن میں ہی رکھی میز کہ گرد کرسی پر بیٹھا کر فرش کو دیکھتا اطراف میں دیکھنے لگا۔۔

"یزان بھائی بھوک لگی ہے۔۔۔۔منحہ منہ پھولا کر اسے بتانے لگی جو فرش صاف کرنے کہ لئے کپڑا ڈھونڈ رہا تھا۔۔

منحہ اٹھ کر اسکے پیچھے پیچھے چلنے لگی۔۔

"منحہ واپس جا کر بیٹھو۔۔۔

"منحہ کو بھوک لگ رہی ہے یزان بھائی کیا میں یہ کھا لوں؟ منحہ کی بات پر وہ اسکی طرف متوجہ ہوا تھا جو ہاتھ میں انڈا اٹھا کر کھڑی تھی۔۔یزان نے تیزی سے اسکے ہاتھ سے انڈا جھپٹا تھا۔۔۔

منال روز ناشتے میں اسے یہی دیتی تھیں دونوں ماں بیٹی سب کہ اٹھنے سے پہلے ہی کچن میں ناشتہ کر لیتی تھیں۔۔

"واپس دیں۔۔۔

"میں بنا دیتا ہوں تم جاؤ شاباش کرسی پر بیٹھو۔۔۔

"نہیں وہ گندی ہے۔۔

"منحہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔۔۔جاکر بیٹھو۔۔۔یزان کہ سنجیدگی سے کہنے پر منحہ نظریں جھکا کر واپس کرسی پر بیٹھ کر یزان کو دیکھنے لگی۔۔۔

یزان درانی جو ہر جگ ہی اکڑو اور کھڑوس مشہور تھا خود سے نو سال چھوٹی منحہ دراب کہ ہاتھوں صبح ہی صبح گھن چکر بن گیا تھا۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"یزان بھائی میں بھی کروں۔۔۔۔منحہ کہتے ساتھ اٹھ کر برنر کہ پاس آئی تھی وہ جو فرش صاف کرنے کہ بعد اب انڈا بنانے کی تیاری کر رہا تھا آواز پر اسے دیکھنے لگا جو قد میں اسکے سینے تک بھی نہیں تھی ۔۔

"منحہ کی گڑیا کہاں ہے؟ یزان بہانے سے اسے وہاں سے ہٹانے کہ گرز سے پوچھنے لگا۔۔

"گڑیا کے سر میں درد ہے نہ اسلئے وہ ماما کہ ساتھ سو رہی ہے۔۔۔منحہ بار بار ایڑیاں اٹھا کر اونچی ہو کر یزان کو بتانے کہ ساتھ اسکے کندھے کی جانب دیکھ رہی تھی۔۔۔

یزان جو اسی کو دیکھ رہا تھا منحہ کے بازو کو پکڑ کر اسے روکا۔۔

"منحہ کیا دیکھ رہی ہو؟

"کک کچھ بھی نہیں۔۔۔منحہ نے ایک بار پھر چور نظروں سے اسکے کندھے کو دیکھ کر سر نفی میں ہلایا تھا۔۔

"ٹھیک ہے مت بتاؤ پھر میں میرال سے دوستی کرلوں گا۔۔یزان نے جان بوجھ کر میرال کا نام لیا تھا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کے انجانے میں کتنی سنگین غلطی کر چکا تھا اگلے ہی لمحے منحہ نے اسٹینڈ سے گلاس اٹھا کر زمین پر دے مارا تھا۔۔یزان ششدر سا اسے دیکھنے لگا جو بڑبڑانے کہ ساتھ ایک اور گلاس اٹھا کر نیچے پھینکنے والی تھی کہ منال جو اسے ڈھونڈھتی وہیں آرہی تھیں تیزی سے اسکی طرف بڑھی تھیں۔۔

"منحہ میری جان۔۔۔منحہ کیا ہوا۔۔۔منال نے جلدی سے اسے پکڑا تھا جو یزان کو خود سے ہٹاتی چیخنے کہ ساتھ زاروقطار رورہی تھی۔۔

"منحہ ۔۔یزان نے اسے ہاتھ لگانا چاہا جو بے قابو ہوتی اس سے پیچھے ہٹ رہی تھی۔

"یزان بیٹا تمھارے چاچو کمرے میں ہیں انھیں بلاؤ جا کر۔۔۔

ؓمنحہ کو زبردستی پکڑ کر وہ یزان سے بولیں جو تیزی سے وہاں سے گیا تھا۔۔

"منحہ ماما کی جان کیا ہوا۔۔۔منال اسے سینے سے لَگاتیں لاؤنج میں آئیں تھیں جو سینے سے لگی روتی ہوئی سرگوشی کر رہی تھی۔

"ماما یزان بھائی منحہ کے دوست ہیں ناں وہ میرال آپی کہ دوست نہیں ہیں وہ منحہ کے دوست ہِیں۔۔۔وہ منحہ کے ہیں۔

"ہاں میری جان یزان بھائی صرف منحہ کے دوست ہیں۔۔منال اسے ساتھ لگائے ہی سوفے پر بیٹھی تھیں کہ بی جان بھی وہاں آکر اس پر دم کرنے لگیں

دیکھتے ہی دیکھتے شور کی آواز پر سب وہیں آگئے تھے منال نے نم ہوتی آنکھوں سے یزان کی جانب دیکھا تھا جسکے پاس میرال آکر کھڑی ہوئی تھی۔۔۔۔

یزان کی نظریں منحہ پر تھیں جو روتے روتے سو گئی تھی لیکن نیند میں بھی وہ بڑبڑا رہی تھی۔۔

"پھر دورہ پڑا ہے اسے۔۔۔داور اپنی نیند خراب ہونے کی وجہ سے چڑ کر اسے دیکھتے ہوۓ بسمہ سے بولا۔۔

"کیا اسے دورے پڑتے ہیں؟ ہالہ نے حیرت سے اس سے پوچھا۔۔

"ہاں جب اسے کوئی بات شدید ناگوار گزرے یا پھر وہ جسے یہ اپنی ملکیت سمجھنے لگے۔۔

"بیچاری۔۔۔ویسے ابھی تو یہ چھوٹی ہے بڑی ہو کر کیا کرے گی۔۔ہالہ داور کی بات سن کر آنکھیں گھما کر بولی۔۔

"ہاہاہا! اگر ایسا ہی رہا تو پاگل خانے جاۓ گی اور کیا۔۔۔داور ہنستے ہوۓ کہتا اپنے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگا۔۔

دراب صاحب نے آگے بڑھ کر اپنی بیٹی کو گود میں اٹھا لیا تھا۔

"معافی چاہتا ہوں آپ سب کی نیند خراب ہوگئی۔

"کیسی بات کر رہے ہو دراب۔۔یہ صرف تمہاری بچی نہیں ہے ہماری بھی کچھ ہے خبردار آئیندہ یہ بات کی تو۔۔۔درانی صاحب نے یکدم ہی انھیں جھڑکا تھا۔۔باقی سب جیسے بھی ہوں لیکن بھائیوں میں محبت مثالی تھی۔۔۔۔

دراب صاحب پھیکا سا مسکراتے منحہ کو اٹھائے منال کہ ساتھ کمرے کی طرف بڑھ گئے تھے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Maharmah Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Maharmah  written by Amrah Sheikh.Maharmah by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment