Pages

Thursday 13 July 2023

Teri Deewani Hui Tera Qasoor Hai Novel By Zumer Ali Urdu Novel Second Last Episode

Teri Deewani Hui Tera Qasoor Hai  Novel By Zumer Ali  Urdu Novel Second Last Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Teri Deewani Hui Tera Qasoor Hai By Zumer Ali Second Last Episode 

Novel Name: Teri Deewani Hui Tera Qasoor Hai 

Writer Name: Zumer Ali 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

وہ لوگ ایئرپورٹ سےباہر نکلے تو سامنے ہی فہیم صاحب اور فواد انکا انتظار میں کھڑے نظر آۓ 

ان کو دیکھ کہ انہی لوگوں کی طرف بڑھے اور شہزاد صاحب کہ گلے لگ گۓ۔۔

وہ دونوں کافی دیر ایک دوسرے سے لگے گلے شکوے کہ ساتھ آنسو بہاتے رہے تھے

آخر بھائ تھے،ایک خون تھے،اتنے عرصے کی دوری تھی 

فواد آگے بڑھ کہ معیز سے ملا تھا 

پھر صدرہ بیگم سے،جیا ان سب کو اگنور کرتی انعم کو موبائل میں کچھ دکھانے لگی

اور اسکی اس حرکت پہ انعم کھلکھلا کہ ہنسی تھی

"میری بیٹیاں آئ ہیں" 

فہیم صاحب نے آگے بڑھ کہ ان کہ سر پہ ہاتھ رکھے 

"کیسے ہیں آپ" 

ان دونوں نے پوچھا

"بس تمہاری تائ کہ ہاتھ کا کھانا کھا کھا کہ تھک گیا ہوں اب تم لوگ مجھے مزے مزے کہ کھانے پکا کہ کھلاؤگے"

فہیم صاحب مصنوعی بیچارگی سے بولے تو وہ سب ہنس دیۓ۔۔

"کیسی ہو"

فواد نے ہاتھ بڑھایا

"ٹھیک ہوں"

انعم نے مسکرا کہ ہاتھ ملایا

ابھی وہ جیا کی طرف بڑھنے لگا تھا کہ اسکا فون بجنے لگا وہ سائیڈ میں جا کہ بات کرنے لگی 

فواد نے اسے بھرپور نظروں سے دیکھا تھا

وہ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہوگئ تھی،یا اسے لگ رہی تھی وہ سمجھ نہ سکا۔۔اسکی آنکھ کہ پاس تل اور زیادہ واضح ہوگیا تھا۔۔۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ لوگ گھر پہنچے تو سب سے پہلے سامنا عائشہ سے ہوا تھا۔۔وہ لان میں پودوں کو پانی دے رہی تھی۔۔

عائشہ خوشی سے چیخیں مارتی آ کہ یا سے لپٹ گئ تھی۔۔

جو بھی تھا وہ دونوں بچپن کی ساتھی تھیں،کرائم پارٹنرز تھیں،ہر شرارت و مستی ان دونوں نے ایک ساتھ مل کہ کی تھیں۔۔۔

اس کی چیخ سن کہ ہما بیگم بھاگی بھاگی آئ تھیں 

ان سب کو دیکھ کہ ہما بیگم کو شدید حیرت کا جھٹکا لگا تھا۔۔وہ مجبورا آ کہ ان سب سے ملی تھیں انعم جیا اور معیز نے انہیں صرف دور سے ہی سلام کیا۔۔۔

"چلو دادو کہ پاس"

جیا انعم کا ہاتھ پکڑ کہ بولیں

وہ دونوں اندر کو بھاگی تھیں معیز بھی ساتھ ساتھ تھا

"دادو"

وہ دونوں بولتی ہوئ عشرت بیگم کہ کمرے میں داخل ہوئ تھیں۔زوھان ان کو دوائ کھلا رہا تھا

عشرت بیگم اور زوھان نے حیرت سے ان دونوں کو دیکھا تھا

جیا اور انعم بھاگ کہ عشرت بیگم سے لپٹ گئ تھیں

باقی سب بھی اندر داخل ہوۓ تھے 

ملنے ملانے کہ بعد کافی دیر تک وہ لوگ عشرت بیگم کہ ساتھ بیٹھے رہے جیا عائشہ انعم معیز فواد زوھان عشرت بیگم کہ پاس بیٹھے رہے وہ بار بار ان تینوں کو خوشی سے چومتیں تو وہ لوگ ہنس دیتے

"کتنے دن کیلیۓ آۓ ہو"

عشرت بیگم نے پوچھا

"آپ بےفکر رہیں دادو بھائ کی شادی کر کہ جائینگے"

جیا نے بتایا

"ابھی ہم ہیں کچھ وقت یہاں پہ مگر انعم کا آنا جانا لگارہے گا"

معیز نے بتایا

"کیوں"

عائشہ نے پوچھا

"ارے ڈاکٹر جو ٹھہری"

جیا نے ہنس کہ کہا 

تبھی انعم کا موبائل بجنے لگا تھا

حارب کی کال تھی

جیا نے اسکرین کو دیکھ کہ مصنوعی سا گلا کھنکھارا تھا

انعم نے اسے آنکھیں دکھائ تھیں اور معیز ہنسنے لگا تھا

"کس کا فون تھا"

انعم فون پہ بات کر کہ واپس آئ تو عشرت بیگم نے پوچھا

"آپ کہ بیٹے نے ایک اور بیٹا ایڈاپٹ کرلیا ہے اور اسے ڈھونڈا انعم نے ہے" 

جیا نے جواب دیا تو معیز نے اس کہ سر پہ چپت لگائ

"پاگل ہے یہ دادو کچھ بھی بولتی ہے"

معیز نے آنکھیں دکھائیں

"اچھا اب جاؤ اپنے اپنے کمروں میں آرام کرلو"

عشرت بیگم نے کہا تو وہ سب اٹھ گۓ

"میں بھی چلوں" 

عائشہ نے پوچھا

"آجاؤ"

انعم نے مسکرا کہ کہا تو وہ بھی ان کہ پیچھے چلدی 

"دیہان سے رہنا یہ دونوں جنگلی بلّیاں بن جاتی ہیں اور کاٹتی ہیں بہت"

معیز نے شرارت سے کہا

انعم نے ایک سیب اٹھا کہ معیز کو مارا 

جسے اسنے بخوبی کیچ کرلیا

"روزانہ کا ایک سیب ڈاکٹر سے دور رکھے"

معیز نے ہانک لگائ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"کیا سوچ رہے ہیں"

زوھان خاموشی سے بیٹھا ایک غیر مرئ نقطے کو تک رہا تھا تو فواد نے پوچھا 

"وہ مل کہ نہیں گئ تھی،اور نہ ہی آ کہ ملی،اسنے ایک دفعہ بھی میری طرف نہیں دیکھا"

زوھان نے کہا

"شکر کریں کہ وہ آگئ ہے،منالیں اسے ورنہ اب اگر وہ گئ تو ہمیشہ کیلیۓ چلی جاۓ گی"

فواد نے کہا تو زوھان نے سرہلا دیا

"طالیہ آنے کا کہہ رہی تھی دوبارہ،کوشش کریں کہ نہ آۓ ورنہ تو ہو گیا کام"

فواد کہہ کہ کمرے سے نکل گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انعم اپنے کمرے میں داخل ہوئ تو بہت سے منظر آنکھوں کہ سامنے گھوم گۓ

"کیا کررہی ہو یہاں۔۔۔زوھان نے دوبارہ پوچھا

کشمیر آزاد کرانے کی کوشش کررہی ہوں۔۔۔انعم نے تپ کہ جواب دیا۔"

"نکلو یہاں سے چلو۔۔۔انعم دروازے کہ پاس کھڑی ہو کہ بولی

اور نہ جاؤں تو۔۔۔زوھان قدم قدم چلتا اس کہ قریب آکھڑا ہوا

کیسے نہیں جاؤگے۔۔۔انعم بازو چڑھا کہ بولی

نکال کہ دکھادو مجھے۔۔۔زوھان نے اس کہ پیچھے سے دروازہ بند کر کہ دونوں ہاتھ دروازے پہ دراز کیۓ۔۔۔انعم زوھان اور دروازے کہ درمیان حائل تھی۔۔۔اور حیرانی سے اس کو دیکھ رہی تھی۔۔

یہ کیا بےہودگی ہے۔۔۔انعم نے اپنے ہاتھ اس کہ سینے پہ رکھ کہ اسے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جس میں ناکام رہی۔۔۔

میں نے ابھی تک کوئ بےہودگی نہیں کی۔۔۔زوھان اس کہ اور قریب ہوا۔۔۔

کوئ نشہ تو نہیں کر آۓ ہو۔۔۔انعم نے ایک بار پھر اسے پیچھے کرنے کی کوشش کی مگر پھر ناکام رہی۔۔

کیوں خود کو ہلکان کررہی ہو میں جاؤنگا اپنی مرضی سے ہی۔۔۔زوھان اس کی آنکھوں میں دیکھ کہ بولا۔۔جبکہ انعم اسے دیکھنے سے گریز کررہی تھی۔۔۔زوھان نے آگے ہو کہ اس کہ ماتھے پہ مہر ثبت کی۔۔۔اور انعم نے حیرانی سے اسے دیکھا

کل ہم باہر چلیں گے۔۔۔وہ اسکا گال تھپتھپا کہ کہتا باہر چلا گیا"

خیالوں کی دنیا سے باہر آئ تو خود ہی ہنس دی

پھر موبائل نکال کہ حرم کو کال کی

اب انکی گھنٹوں باتیں ہونی تھیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اوۓ ٹڈّی۔۔

جیا کو جاتے دیکھ کہ فواد نے آواز دی

وہ ان سنی کر کہ آگے بڑھ گئ

"تمہیں بلا رہا ہوں یار"

فواد نے سامنے آ کہ اسکا راستہ روکا

"میرا نام جیا ہے"

وہ جواب دے کہ جانے لگی

تو فواد پھر سامنے آ کہ بولا

"کافی ایٹیٹیوڈ نہیں دکھا رہی تم"

"ایک لڑکی کو اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ خود بخود اسکا مقام ایسا تعین ہوجاۓ کہ کوئ بھی لڑکا اسے مخاطب کرے تو سوچ سمجھ کہ کرے اور احتیاط میں بہتری ہے یہ نہ ہو کل کو کوئ مجھ پہ الزام لگادے آپ کا کیا ہے نام تو میرا خراب ہوگا"

جیا نے کہہ کہ ایک ہی بار میں سارے حساب برابر کیۓ

اور چلی گئ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"کتنا عجیب لگ رہا ہے نہ"

جیا اطراف میں دیکھتی ہوئ بولی

"ہم تم تو کافی خوش تھی یہاں آنے کیلیۓ،ابھی تو بس چار دن ہوۓ ہیں ہمیں آۓ ہوۓ"

وہ دونوں شام کہ وقت لان میں بیٹھی چاۓ پی رہیں تھیں

"زوھان بھائ سے بات ہوئ"

جیا نے پوچھا

"بات کرنے کیلیۓ اب کچھ نہیں"

"ہمم اچھا حارب بھائ کو کال ملاؤ"

"ہیلو لیڈیز"

"کہاں تھے آپ"

جیا نے معیز سے پوچھا جو اب مزے سے اسکی چاۓ پی رہا تھا

"بس سائیٹ تک گۓ تھے"

زوھان نے جواب دیا جیا نے بس سر ہلادیا

"تمہارا سیمینار کب ہے"

معیز نے انعم سے پوچھا

"پرسوں ہے"

"یہاں کراچی میں ہے"

فواد نے پوچھا

"ہاں" 

انعم نے سرہلایا

"ہم بھی چلیں گے"

فواد نے کہا 

"او جابھئ ایسا بورنگ ہوتا ہے"

معیز نے بتایا

"تو وہ ڈاکٹرز کا ہوتا ہے آپ لوگوں کا وہاں کوئ کام ہے بھی نہیں"

انعم نے کہا

"حارب آرہا ہے"

معیز نے پوچھا

"اگلے سیمینار پہ آۓ گا"

انعم نے بتایا

"یہ کون ہے"

فواد نے پوچھا

"کومن فرینڈ ہے اس کہ ساتھ ہسپتال میں ہی ہوتا ہے ڈاکٹر ہے"

معیز نے بتایا

"کل کہیں چلیں"

عائشہ بھی وہیں آ کہ بولی

"کہاں چلنا ہے"

زوھان نے پوچھا

"بھائ آپکو بخار ہے کیا"

عائشہ نے حیرت سے کہا

"کیوں"

"اتنی جلدی مان گۓ"

"ٹھیک ہے پھر نہیں جاتے"

"نہیں نہیں نہیں مزاق تھا"

عائشہ ہاتھ اٹھا کہ بولا

"سمندر چلتے ہیں"

معیز نے کہا

"حرم بھابھی کو بھی بلا لینگے"

جیا نے کہا

"معیز بھائ لے آئینگے اسکو"

انعم کہہ کہ اٹھ گئ اور جانے کیلیۓ پلٹ گئ 

"انعم رکو"

زوھان نے آواز دی

وہ حیرت سے پلٹی

"باہر چلیں"

"کیوں"

"ہاں ہاں جاؤ"

معیزنے کہا تو انعم نے اسے گھورا

"ارے جاؤ نہ"

جیا نے بھی کہا تو ناچار اسے جانا پڑا

"چلو"

وہ کہہ کہ گیٹ کی طرف بڑھ گئ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"آؤ کچھ دیر اندر چلتے ہیں"

زوھان نے ایک پارک کہ باہر کار روکی

وہ ویران گوشے میں ایک بینچ پہ جاکہ بیٹھ گئ

وہاں لوگ نہیں تھے صرف خاموشی تھی،ہوا تھی،سبزہ تھا اور وہ دونوں اس بھرپور شام کا حصہ بنے بیٹھے تھے

"کچھ کھاؤ گی"

زوھان نے پوچھا

اسنے نفی میں سرہلادیا وہ سارے راستے خاموش رہی تھی ابھی بھی بس سرہلادیا

"یوں خاموشی سے کیا ہوگا جو کہنا ہے کہہ دو"

وہ پھر بولا

"کیا سننا چاہتے ہو"

انعم نے سامنے دیکھتے ہوۓ کہا تو زوھان نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ اسنے اپنے چپ رہنے کا روزہ توڑا تو سہی۔۔

"جو تم کہنا چاہو"

"ہمارے بیچ اب کہنے سننے کو کچھ باقی نہیں ہے"

"کیا تم بھول نہیں سکتی"

"میں سب کچھ بھلا چکی ہوں،ہر چیز اور ہر ایک کو"

انعم نے صاف گوئ سے کہا

"ایسے نہیں بولو میں جانتا ہوں مجھے تمہارا بھروسہ کرنا چاہیے تھا،مجھے تمہارے ساتھ رہنا چاہیے تھا اس مشکل وقت میں،مگر میں نہیں ہوا جس کیلیۓ میں آج تک پچھتارہا ہوں"

زوھان نے اس کہ سامنے ہاتھ جوڑ کہ کہا

انعم کا دل پگھلنے لگا

انعم بےسی سے گویا ہوئ

"ایسے پچھتاتے ہیں حیرت ہے ویسےاس سب میں تمہاری نہیں میری ہی غلطی ہے کیونکہ تم تو ٹھہرے مرد اعتبار کرا تو تم لوگوں نے سیکھا ہی نہیں ہوتا میں نے تم سےامید کی یہ غلطی ہے میری"

"میں اپنی غلطی مان تو رہا ہوں یار"

"اس وقت تمہیں ایک بار بھی نہیں لگا کہ تم غلط کررہے ہو،اگر میں غلط ہوتی تو کیوں تمہیں سب بتاتی زوھان مگر تم نے کیا کیا میرے ساتھ"

انعم کی آنکھوں سے آنسو نکلا جسے اسنے بےدردی سے صاف کردیا

"کیا ہم سب کچھ بھول کر ایک نئ شروعات نہیں کرسکتے"

"اس وقت میں یاد رکھنے کیلیۓ کچھ ہے بھی نہیں"

انعم نے جواب

"میں وعدہ کرتا ہوں اب کبھی ایسا نہیں ہوگا میں ہمیشہ تمہارا یقین کرونگا پلیز"

زوھان نے اسکا بازو پکڑ کہ اسکا رخ اپنی جانب موڑا

"کل کو کوئ اور آ کہ پھر کچھ بول دے گا تم پھر یہی کروگے"

"تمہیں میں ایسا لگتا ہوں انعم میں نے اس وقت کچھ کہا نہیں تھا،اس کا یہ مطلب نہیں میں نے اسکا یقین کرلیا تھا"

"پھر اسکا کیا مطلب تھا زوھان فہیم احمد،میں جاننا چاہتی ہوں"

زوھان خاموش ہوگیا

"کیا ہوا نہیں ہے نہ اب کوئ جواب"

انعم ہنس کہ بولی  

"انعم میں۔۔

"بس کرو اور اب گھر چلو"

انعم نے ہاتھ اٹھا کہ اسے بولنے سے روکا

"چلو"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"جی امّی جان آپ نے ہمیں بلایا"

شہزاد صاحب اور مدرہ بیگم عشرت بیگم کہ کمرے میں داخل ہوۓ جہاں پہلے سے ہی ہما بیگم اور فہیم صاحب موجود تھے۔۔

"ہاں آؤ بیٹھو"

عشرت بیگم بولیں 

"جی کہیۓ"

"بھئ اب انعم اور زوھان کی رخصتی کردو جو گزر گیا اسے گزر جانے دو اور آگے بڑھو"

"ہمیں تو کوئ اعتراض نہیں ہے"

فہیم صاحب بولے

"ہاں بھئ اور تم لوگ بتاؤ"

عشرت بیگم نے شہزاد صاحب سے پوچھا

"معاف کییۓ گا یہ زندگی ان بچّوں نے گزارنی ہے اور میں انعم سے پوچھے بغیر اس کی مرضی کہ بغیر کوئ فیصلہ نہیں دے سکتا"

شہزاد صاحب نے بتایا

"ٹھیک ہے،میں اپنے فواد کیلیۓ جیا کا بھی ہاتھ مانگ رہا ہوں شہزاد"

اسی اثناء میں شہزاد صاحب کا فون بجا تھا

انعم کی کال تھی

"ہیلو"

"جی ہیلو ہم سٹی ہسپتال سے بول رہے ہیں"

"جج۔جی کہیۓ اور میری بیٹی کا موبائل آپ کہ پاس کیسے"

"جی یہاں ایکسیڈنٹ کہ دو پیسنٹ لاۓ گۓ ہیں ان کہ پاس یہ موبائل تھا آپ پلیز سٹی ہسپتال آجائیں"

دوسری جانب سے لڑکی بولی

"جی ٹھیک ہے میں آرہا ہوں"

"جی شکریہ"

کال کٹ گئ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wahshat E Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Rimsha Mehnaz .Wahshat E Ishq by Rimsha Mehnaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted

No comments:

Post a Comment