Pages

Wednesday 5 July 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 47 to 48 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 47 to 48 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 47 to 48

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

شام کے وقت ہادی اور صنم زین کی طرف حیا سے ملنے آئے تو وہاں پر معاویہ کی موجودگی سے ہادی کا موڈ اف ہوگیا معاویہ نے بھی اسے برداشت کرنا ہی تھا 

سب لوگ ڈرائنگ روم میں موجود تھے 

"اور بھئی حیا کب آئی تم میکے۔۔ شادی کے بعد تو لگتا ہے آنٹی انکل کو بھول ہی گئی ہو یا پھر آنے کی اجازت نہیں ملتی"

ہادی نے حیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اور آخری جملہ بولتے ہوئے معاویہ کو دیکھا 

"اتنے گڈس تو خود مرد میں ہونے چاہیے کے وہ پیار اور توجہ سے بیوی کو اپنا پابند کرلے۔۔  اسے خود میکے کی یاد نہ آئے خیر اب تم صنم کو بھی ہمارے پاس آنے کی اجازت دے دو شادی کے دوسرے دن ہی تم نے صاف منع کردیا تھا۔۔۔۔ ویسے بھی ہم نے صنم کو وداع کیا ہے خود سے جدا نہیں کیا"

حیا کے بولنے سے پہلے معاویہ نے ہادی کو اس کی بات کا جواب دیا

ڈرائنگ روم میں ایک دم خاموشی چھا گئی جسے صنم کی آواز میں توڑا 

"بھائی آپ کب آئے" صنم نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"معاویہ تو کل رات میں آئے تھے اور پھر مما بابا کے اصرار پر یہاں پے رک گئے"

حیا نے مسکرا کر صنم کو جواب دیا تو صنم بھی مسکرا دی

"ویسے سسرال میں داماد کا رکنا کچھ عجیب سا نہیں لگتا مطلب"

ہادی کچھ اور بولتا زین بول اٹھا

"معاویہ داماد نہیں ہے بیٹا ہے ہمارا اور یہ گھر نہیں سسرال ہے اس کا"

زین نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا ایک دفعہ پھر کمرے میں خاموشی چھا گئی معاویہ کا دل چاہا سامنے بیٹھے شخص کو خوب پیٹے مگر اپنی بہن کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھ کے ساتھ ساتھ زبان بھی بند کرنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ ۔۔۔حیا اٹھ کر کچن میں گئی تو معاویہ کی نظر صنم کے ہاتھ پر پڑی

"صنم ہاتھ کو کیا ہوا ہے تمہارے"

معاویہ نے صنم کا ہاتھ دیکھتے ہوئے اس سے پوچھا 

"کل ناشتے میں انڈہ فرائی کرتے ہوئے ہاتھ جل گیا تھا۔۔ مگر زیادہ نہیں جلا اب تو ٹھیک ہوگیا" 

صنم نے معاویہ کو بتانے کے ساتھ مطمئن بھی کرنا چاہا

"لگتا ہے تمہارے ہاں ایک دن کی دلہن سے کام کرنے کا رواج ہے۔۔۔ یہ بات داماد کے سسرال رکنے سے زیادہ عجیب ہے ویسے"

معاویہ نے ہادی کو دیکھ کر جتانے والے انداز میں کہا

"اس میں کچھ عجیب نہیں ہے۔۔۔ ویسے صنم میرے لئے اپنی خوشی سے میری پسند کا ناشتہ بنا رہی تھی تو اس کا ہاتھ جل گیا۔۔۔ ویسے وہ مرد بھی بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں جن کی بیویاں ان کو ویلیو دیں،  اپنے ہاتھ سے کچھ بنائے ورنہ بہت سے مردوں کو تو ان کی بیویاں منہ تک نہیں لگاتی" 

اب ہادی نے معاویہ کو جتانے والے انداز میں کہا جس پر معاویہ ضبط کرکے رہ گیا،، زین اور حور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔۔ صنم مسلسل اپنی انگلیاں مروڑ رہی تھی۔۔ آج بہت پچھتا رہی تھی ہادی کے ساتھ یہاں آنے پر

"یہ لیجئے حاضرین اور ناظرین گرما گرم گاجر کا حلوہ نوش فرمائیں"

حیا کی چہکتی ہوئی آواز نے ایک بار پھر کمرے کی خاموشی کو ختم کیا۔۔۔۔ وہ ٹرالی میں گاجر کے حلوے کے ساتھ مختلف قسم کے لوازمات رکھ کر ڈرائنگ روم کے اندر داخل ہوئی

"بیٹا نسیمہ کو لانے دیتی تمہیں کیا ضرورت تھی"

زین نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"کیوں لانے دیتی نسیمہ کو محنت سے میں نے بنایا ہے گاجر کا حلوہ، تو سب کو سرو بھی میں کرو گی لیکن جس کے لئے اتنی محنت کی ہے پہلے وہ ٹیسٹ کر کے بتائے گا کہ کیسا بنا ہے حلوہ" 

حیا نے معاویہ کی طرف باول بڑھاتے ہوئے کہا تو معاویہ نے حیرت سے اس کو دیکھا

"یہ آج میں نے اپنے ہاتھوں سے تمہارے لئے بنایا ہے۔۔۔ تمہاری پسند کو مدنظر رکھ کر"

حیا نے مسکرا کر معاویہ کو کہا معاویہ نے اسمائل دے کر باول اس کے ہاتھ سے تھام لیا۔۔ اور حلوہ ٹیسٹ کیا۔ ۔۔

"تم بالکل ٹھیک کہہ رہے ہو ہادی وہ مرد واقعی خوش نصیب ہوتے ہیں جن کی بیوی ان کو ویلیو دیں اور میں اللہ پاک کا شکر گزار ہوں میری گنتی بھی انہی مردوں میں ہے"

معاویہ نے مسکراتے ہوئے ہادی سے کہا 

"حیا اس سے زیادہ مزیدار حلوہ میں نے آج تک نہیں کھایا تھینک یو۔۔۔ ویسے انکل میں صبح آپ کی قسمت پر رشک کر رہا تھا،، آنٹی کے ہاتھ میں واقعی بہت ذائقہ ہے مگر دیکھ لیں میری بیگم بھی کم نہیں۔۔میں گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں آپ حیا کے ہاتھ کا حلوہ کھائیں گے تو اگلی بار خود اس سے فرمائش کر کے بنوائے گے" 

معاویہ نے مسکرا کر زین کا صبح والا جملہ اسی کو لوٹ آیا۔۔۔ جس پر زین ہنس پڑا

حیا نے زین کے بعد باری باری سب کو سرو کیا۔۔۔

"بھابھی حلوہ بہت ٹیسٹی بنایا ہے آپ نے"

صنم نہ حیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا جو اس نے خوش دلی سے وصول کی اور جا کر معاویہ کے برابر میں بیٹھ گئی۔۔۔ معاویہ نے آنکھوں میں نرم تاثر لیے اس کو دیکھا تو حیا مسکرا دی

"ہاں حیا حلوہ تو واقعی زبردست بنایا ہے ویسے بنانے کا کام تو معاویہ بھی بہت اچھا کرتا ہے جیسے تصویریں کیوں معاویہ"

ہادی نے مسکرا کر معاویہ کو دیکھا جس پر معاویہ کا ضبط کرنا مشکل ہو گیا مگر وہاں زین اور حور کی موجودگی نے اسے بےبس کر دیا ورنہ وہ آگے بڑھ کر ہادی کا منہ ضرور توڑتا      

"ہادی تم صنم کے ساتھ پہلی دفعہ یہاں آئے ہو تو اچھا نہیں ہے کہ تم اچھے مہمانوں کی طرح یہاں بی ہیو کرو"

حیا نے سیریز انداز میں ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ارے میں تو مذاق کر رہا تھا تم تو سیریس ہوگئی"

ہادی نے مسکرا کر کہا

"مذاق کو مذاق کی طرح کیا جائے تو اچھا لگتا ہے آئندہ خیال رکھنا ورنہ میں نہ خیال کرو گی نہ لحاظ کرو گی"

حیا نے ہادی کو تنبہی کرتے ہوئے کہا

"ویسے واقعی بیوی تم بہت اچھی ثابت ہوئی ہوں"

ہادی نہ حیا کو دیکھ کر کہا

"صنم بھی بہت اچھی بیوی ثابت ہوگی اس کا خیال رکھا کرو اور اس سے جڑے ہوئے دوسرے رشتوں کا بھی" 

حیا نے ہادی کو ایک اور دفعہ باور کرایا

"کون سی گفتگو ہو رہی ہے یہ ایسا کیا ہے جو میں نہیں جانتا"

زین جو کافی دیر سے چپ کرکے سب کی سن رہا تھا ایک دم بولا 

"بابا اگر کوئی خاص بات ہوتی تو آپ کو ضرور بتاتی ایسی کوئی خاص بات نہیں"

حیا نے زین کو دیکھتے ہوئے بولا پھر معاویہ کی طرف دیکھا جو ابھی بھی اپنا غصہ کنٹرول کر رہا تھا 

"میرے خیال میں رات کے ڈنر کا وقت ہونے والا ہے میں ڈنر کی تیاری کر لو صنم بیٹا آپ کو کیا پسند ہے کھانے میں"

حور نے موضوع چینج کرنے کے غرض سے اٹھتے ہوئے صنم سے پوچھا 

"حور آنٹی آپ تکلف نہ کریں کھانے کا صنم نے کہا تھا کہ حیا کو دیکھنا ہے اس لیے اسے لے آیا۔۔۔اور آج حیا کو دیکھ بھی لیا"

ہادی نے اٹھتے ہوئے اور صنم کو بھی اٹھنے کا اشارہ کیا

"بیٹھ جاو ہادی بیٹا کھانا کھا کر جانا" زین نے ہادی کو دیکھتے ہوئے نرمی سے کہا 

"پھر کبھی صحیح انکل اپنا گھر ہے کھانے کا کیا،، دوبارہ آجائیں گے،، ابھی اجازت دیں" 

ہادی زین سے ہاتھ ملاتے ہوئے روم سے باہر نکل گیا 

****

"حیا مجھے تم سے کچھ پوچھنا ہے" زین نے حیا کی روم میں آتے ہوئے کہا۔۔۔ معاویہ تھوڑی دیر ہوئی تھی اسموکنگ کے غرض سے باہر نکلا تھا تبھی زین حیا کے پاس آیا 

"جی بابا پوچھئے"

حیا نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا

"مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کوئی بہت خاص بات ھے جس سے میں لاعلم ہوں اور وہ بات میرے علم ہونی چاہیے۔۔۔ ایسی کیا بات ہے حیا"

زین نے حیا سے استفادہ کیا

"بابا ایسی کوئی بات نہیں ہے ہادی فضول کی ہانک کر گیا ہے اس کی کسی بھی بات کو سیریز نہیں لیں آپ" 

حیا نے زین کو مطمئن کرنا چاہا

"کیا معاویہ کا رویہ تمہارے ساتھ ٹھیک ہے" 

زین نے حیا سے پوچھا

"آپ کو معاویہ کا رویہ میرے ساتھ کیسا فیل ہوا ہے بابا۔۔وہ کل رات سے یہاں پر موجود ہے مجھے دیکھنے آیا، آپ لوگوں کے اصرار پر یہاں پر رکا۔۔۔ آپ تو انسان کو اچھی طرح جج کرلیتے ہیں پھر ایسے کیوں سوچ رہے ہیں"

حیا رسانیت سے زین کو جواب دیا 

"پھر میں ہادی کی باتوں کے کیا معنی آخذ کرو"

زین سوچتے ہوئے کہنے لگا 

"بابا اس کی باتیں بے معنی تھی آپ میرا یقین رکھیں مجھے بالکل اچھا نہیں لگے گا، اگر آپ ان باتوں کو لے کر معاویہ سے بدگمان ہوگے۔۔ معاویہ میرا شوہر ہے، آپ کی بہت عزت کرتا ہے اور میں آپ کی آنکھوں میں بھی اس کے لیے وہی اپنائیت دیکھنا چاہتی ہوں جو آج ہمیشہ میں نے دیکھی ہے" 

حیا نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا

"میری پرنسسز خوش اور مطمئین ہے تو اس کے بابا بھی خوش اور مطمئن" 

زین نے مسکرا کر حیا کا سر تھپتھپایا

****

زین کے جانے کے بعد حیا اپنے بیڈ روم میں ہی تھی جب اس کی نظر اپنے جیولری باکس پر پڑی۔۔۔۔ جیولری باکس میں سے اس نے معاویہ کا دیا ہوا پینڈنٹ نکال کر دیکھا جو اس نے حیا کو برتھ ڈے پر گفٹ کیا تھا

"اب یہ جب پہننا جب تمہیں لگے کہ تم نے معاویہ کہ دل تک رسائی حاصل کر لی"

حیا پینڈنٹ گلے میں ڈالتے ہوئے معاویہ کے جملے یاد کرنے لگی۔۔۔۔ حیا نے اس وقت سوچا بھی نہیں تھا یہ شخص کبھی اس کے دل تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔۔۔ دروازہ بند کرنے کی آواز پر حیا نے مڑ کر دیکھا

"حیا کیوں نہ ہم"

معاویہ جو اس سے روم میں کچھ کہنے آیا تھا اپنا پینڈنٹ پہننا دیکھ کر وہی رک گیا اور اس کے جملے منہ میں ہی رہ گئے۔۔۔۔ وہ مسکراتا ہوا اس کے پاس آیا 

"جانم آج تو تم بار بار حیران کرنے پر تلی کو"

معاویہ حیا کی کمر کے گرد اپنے ہاتھ حائل کرکے اس کی گردن پر جھکا 

"گھر کب تک چلنا ہے"

وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھنے لگا 

"شادی کے بعد فرسٹ ٹائم بابا مما کے آئی ہو تو ہفتہ دس دن تو رکو گی نا" 

حیا نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"تھوڑی دیر میں ہم لوگ واپس جا رہے ہیں،، اب آگے سے کوئی بات نہیں"

معاویہ نے سنجیدگی سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"پھر تم بابا سے بات کرلو وہ تو مجھے اسی ارادے سے لائے ہیں اور انکل نے بھی خوشی خوشی اجازت دی تھی"

حیا نے اپنی ہنسی دبا کر اس کو ستانے کے غرض سے کہا 

"گھر چلو پلیز"

معاویہ نے التجائی انداز میں حیا سے کہا

"اوکے ایک شرط پر"

حیا نے اس کی شرٹ کے بٹن کو چھیڑتے ہوئے اپنی شرٹ بتائی

****

ہادی صنم کو لے کر گھر پہنچا تو دونوں کے درمیان کوئی خاص بات نہیں ہوئی۔۔۔ رات کے کھانے سے فارغ ہو کر ہادی روم میں آیا تو صنم آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے لیٹی تھی روم کی لائٹ بھی آف تھی ہادی نے برابر بیٹھتے ہوئے لیمپ آن کیا 

"سو تو نہیں رہی ہوں تم اس کا مجھے اندازہ ہے" 

ہادی نے اسکا ہاتھ آنکھوں سے ہٹاتے ہوئے کہا

"اندازہ تو آپ کو ساری باتوں کا ہوتا ہے ہادی مگر پھر بھی آپ کو فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی یہ باتیں کسی دوسرا انسان کتنا ہرٹ کر رہی ہیں"

صنم آنکھیں کھول کر اٹھ کر بیٹھی اور اس سے شکوہ کیا 

"ہرٹ نہیں ہوگا تمہارا بھائی۔۔ جو دوسروں کا دل دکھانا جانتے ہیں جب کوئی ان کا دل دکھائے تو وہ ہرٹ نہیں ہوتے بلکہ اندر ہی اندر جلتے ہیں اور یہ جلن مجھے کافی مزا دے رہی تھی اس وقت" 

ہادی نے صنم کو دیکھتے ہوئے کہا 

"میں بھائی کی بات نہیں کر رہی ہوں ہادی۔۔۔ میں اپنی بات کر رہی ہوں،، آپ کی باتیں مجھے ہرٹ کرتی ہیں"

صنم شکوہ بھری نظروں سے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہنے لگی

"کیوں ایسا کیا کہہ دیا میں نے تمہارے بھائی کو جو تم ہرٹ ہونا شروع ہو گئی۔۔۔ اس نے تو میری باتوں کو بکواس سمجھ کر ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیا ہوگا اور تم یہاں سوگ منانے بیٹھی ہو۔۔۔ صنم چینج کرو اپنی عادت کو اس طرح چھوٹی چھوٹی اور بے ضرر باتوں کو دل سے لگاو گی تو اپنا نقصان کرو گی" ہادی نے صنم کو سمجھاتے ہوئے کہا

"ہوتی ہوگی کچھ ایسی باتیں جو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دی جائے مگر کبھی کبھی کچھ باتیں یہاں لگتی ہیں اور پھر وہ کبھی بھی دل سے نہیں نکلتی"

صنم نے انگلی سے دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 

"سونے کا موڈ ہے یا آج رات ایسی ہی ماتم کرنا ہے بیٹھ کر" ہادی نے سنجیدگی سے صنم سے پوچھا

"آخر ایسی کیا وجہ ہے جو آپ دونوں ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ہیں"

صنم نے نم آنکھیں لئے ہوئے ہادی سے سوال کیا 

"مجھے تمہارے بھائی کی شکل پسند نہیں بالکل اسی طرح جس طرح اسے میری شکل پسند نہیں سن لی وجہ آپ خود بھی سو جاو اور مجھے بھی سونے دو"

ہادی لیمپ بند کرتا ہوا لیٹ گیا اور صنم اندھیرے میں ویسے ہی کافی دیر تک بیٹھی رہی

****

گھر آئی ہوئے اسے دو گھنٹے ہوگئے تھے مگر جب سے وہ نیچے ہال میں صوفے پر نیم دراز اسکرین پر نظر جمائے سگریٹ کے کش لگانے میں مصروف تھا۔۔۔ حیا اس کے ساتھ اسی شرط پر واپس آئی تھی کہ جب تک وہ اسے خود کمرے میں آنے کے لئے نہیں کہے گی وہ روم میں نہیں آئے گا۔ ۔۔۔

اسکرین پر نظر جمائے ہوئے وہ کوئی ایکشن مووی بڑی بے دلی سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ جب وہ تھوڑی دیر بعد حیا کو میسج کرتا تو حیا دس منٹ ویٹ ٹائپ کر دیتی۔۔۔

"پتہ نہیں اب یہ شیرنی کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے"

ابھی معاویہ سوچ ہی رہا تھا کی خضر صوفے پر آکر بیٹھا۔۔۔۔ تو وہ سیدھا ہوکر بیٹھ گیا اور سگریٹ ایش ٹرے میں مسلی۔ ۔۔۔  یہ اس کی عادت میں شامل تھا کہ وہ خضر اور ناعیمہ کے سامنے اسموکنگ نہیں کرتا تھا۔۔۔خضر نے ٹیبل پر رکھا ہوا ریموٹ اٹھایا اور کرکٹ میچ لگایا۔۔۔ اس دن کے بعد سے وہ معاویہ سے بات نہیں کر رہا تھا مگر یہ پہلی دفعہ تھاکہ معاویہ اسے خود جان بوجھ کر مخاطب کرتا تھا مگر وہ ضروری بات کا جواب ہاں ہوں میں دے دیتا تھا اور یہ بھی پہلی دفعہ ہوا تھا کہ معاویہ کو پہلی دفعہ خضر کی ناراضگی بری طرح کھلی 

"بہت بری پرفارمنس ہے ان لوگوں کی مجھے نہیں لگتا کہ ان سے کچھ ہو پائے گا"

معاویہ نے میچ دیکھتے ہوئے تبصرہ کیا اور جواب کا انتظار کرنے لگا مگر دوسری طرف خاموشی

"تو آپ کبھی بھی آب بات نہیں کریں گے مجھ سے" معاویہ نے خضر کی خاموشی کا نوٹس لیتے ہوئے پوچھا 

"کیا فرق پڑتا ہے تمہیں اس سے"

خضر نے اسکرین کی طرف دیکھتے ہوئے معاویہ کو بولا 

"فرق نہیں پڑتا تو پہل کیوں کرتا۔۔۔اوکے سوری بس اب موڈ ٹھیک کرلیں اپنا"

معاویہ نے پہل کرتے ہوئے کہا جوکہ اس کی عادت کے خلاف تھا 

"آنکھوں اور لہجے میں تو تمہارے پشیمانی ہے نہیں۔۔۔ مگر پھر بھی تم نے سوری کہاں اپنے باپ کو باپ سمجھا۔۔ آئندہ سے کبھی ایسا کام نہیں کرنا جس سے میرا سر جھکے۔۔۔ اور اپنا اسٹائل کے درست کرو حیا بیوی ہے تمہاری کوئی مجرم یا غلام نہیں"

خضر نے اس کو سمجھاتے ہوئے کہا

"جی ڈیڈ" 

معاویہ نے کہا وہی موبائل پر حیا کا میسج آیا 

"چلو صبح اٹھنا ہوگا تمہیں بیڈ روم میں جاو اپنے"

خضر نے والیوم بڑھاتے ہوئے کہا مطلب صاف تھا وہ اب کرکٹ دیکھنا چاہتا ہے خاموشی سے

"گڈنائٹ ڈیڈ" 

معاویہ خضر کو کہتا ہوں اٹھا جس پر خضر نے اس کا سر ہلا کر جواب دیا اور میچ دیکھنے لگا۔۔۔۔ معاویہ سیڑھیاں چڑھتا ہوا اپنے روم میں پہنچا۔۔۔۔ بیڈروم کا دروازہ کھولا تو سامنے دیکھ کر ایک دم رکا اور اس کی آنکھوں میں حیرت کا عنصر ابھر.

بیڈ روم کا دروازہ بند کرکے چہرے پر دلکش مسکراہٹ سجائے وہ قدم بڑھاتا بیڈ کے قریب حیا کے پاس آیا۔۔۔ جو کہ بیڈ پر اس کے دلائے ہوئے برئیڈل ڈریس میں گھونگٹ نکلے بیٹھی تھی۔۔۔۔

معاویہ نے اس کے چہرے پر پڑا ہوا دوپٹہ اوپر سرکایا

تو حیا کا حسین چہرے اس کی نظر کے سامنے آیا

"اس سے زیادہ حسین کوئی اور سرپرائز ہو ہی نہیں سکتا"

معاویہ نے اسمائل دے کر اس کے ماتھے کی بندیا سیٹ کرتے ہوئے کہا

"میں نے سوچا تمہیں کوئی شکوہ نہ رہ جائے۔۔۔ دوسروں کو دولہا دلہن بنے دیکھ تم ساری زندگی اپنی ویڈنگ نائٹ یاد کر کے جلتے سڑتے رہو اور مجھے طعنے دیتے رہو جبکہ طعنے دینا اور شکوہ شکایت کا ڈپارٹمنٹ میرا ہے"

حیا نے اسکو ایک ادا سے باور کرایا۔۔۔ جسے معاویہ نے مسکرا کر اپنا سر خم کر کے تسلیم کیا 

"اب"

معاویہ نے لو دیتی نگاہوں سے اس سے آگے کا پروگرام پوچھا

"میری منہ دکھائی" 

حیا نے اس کے سامنے اپنی ہتھیلی پھیلا کر کہا تو معاویہ ہنس دیا اور اس کی ہتھیلی پر اپنے ہونٹ رکھے

"آج بھی کسی صورت بخشنا نہیں مجھے"

وہ اٹھ کر وارڈروب کی طرف گیا اور خوبصورت سا بریسلیٹ لے کر حیا کے پاس آیا۔۔۔ اور حیا کی نازک کلائی میں وہ بریسلیٹ پہنا دیا۔۔۔ چہرے پر آئی ہوئی مسکراہٹ دبا کر حیا کو دیکھنے لگا

"اب" 

معاویہ نے دوبارہ پوچھا

"تمہاری ڈراز میں بریسلیٹ کے ساتھ ایک نیکلس بھی رکھا ہوا ہے۔۔۔ وہ کب دوگے مجھے"

حیا نے معصومیت سے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"اٹس ناٹ فیئر یعنی تم میرے پیچھے میرے وارڈروب کی تلاشی لیتی ہو"

معاویہ نے حیا کو گھور کر دیکھا 

"تم بھول رہے ہو میں ایک پولیس والے کی بیوی ہو اس لیے تلاشی لینے کی شکایت تم نہیں کر سکتے اور ویسے بھی ہر عقلمند بیوی کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی حرکتوں پر اور اس کے کرتوتوں پر نظر رکھے۔۔۔ ویسے تم وہ نیکلس میرے لئے ہی لائے ہو ناں"

آخر میں حیا نے شکی نظروں سے دیکھتے معاویہ سے سوال کیا۔۔۔ جس پر وہ زور سے قہقہ مار کر ہنسا

"نہیں وہ نیکلیس میں نیناں کی لئے لایا ہو،، خود آج سارا دن مجھے سرپرائز پر سرپرائز دیتی رہی ہوں اور میرے سرپرائز گفٹ تک فورا پہنچ گئی"

معاویہ نے مصنوعی گھوری سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

تو حیا مسکرا دی

"گھوگٹ اٹھادیا،، منہ دکھائی بھی دیدی"

معاویہ نے اس کے ہاتھ پر کس کرتے ہوئے دوبارہ سوال کیا "اب" 

"اب تم میری تعریف کرو پورے دو گھنٹے لگا کر اتنی محنت سے تمھارے لیے سجی سنوری ہو" 

حیا نے آخر میں اس کو جتانا نہیں بھولا

"اووو یہ میں کیسے بھول گیا یہ تو ہر شوہر کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کی تعریف کرے"

معاویہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا

"تم دنیا کی وہ لڑکی ہوں جس نے پہلی نظر میں معاویہ مراد کا دل چرانے کا جرم کیا ہے۔۔۔ معاویہ مراد کے حواسوں پر سوار ہو کر اسے اپنا اسیر کر لیا ہے حور بیشک تمہاری مما کا نام ہے مگر تم میرے لیے کسی حور سے کم نہیں۔۔۔آج مجھے یقین ہوگیا ہے میرے کسی عمل سے اللہ پاک مجھ سے بہت خوش ہے جو اس نے حور مجھے دنیا میں ہی عطا کردی۔۔۔  نئی زندگی کی شروعات سے پہلے میں اب تک کی اپنی تمام غلطیوں کی معافی مانگتا ہوں جس کی وجہ سے تم مجھ سے ہرٹ ہوئی اور اب میں پوری کوشش کروں گا کہ تم کبھی بھی مجھے میری غلطیاں نہیں گنواؤ"

معاویہ حیا کا ہاتھ تھامے آہستہ آہستہ اس سے بولے جارہا تھا اور حیا لبوں پر مسکراہٹ لائے اس کی باتیں سن رہی تھی

"گھونگھٹ اٹھانے کے بعد منہ دکھائی بھی دیدی اور تعریف بھی ہوگئی"

معاویہ نے حیا کا دوپٹہ اتار کر ایک سائیڈ پر رکھا اور اس کو لٹا کر اسکے اوپر جھکتے ہوئے پوچھا "اب" 

"اب باری ہے میری چند معصوم سی شرطیں ماننے کی"

حیا نے مسکرا کر آنکھیں جھپکتے ہوئے کہا 

"شرطیں۔۔۔۔۔ بےبی ایسا کچھ نہیں کرتے اس دن"

معاویہ نے اسے کو سمجھاتے ہوئے کہا

"دوسرے لوگ نہیں کرتے مگر ہم کریں گے اور تم میری ساری شرط مانو گے"

حیا نے شہادت کی انگلی دکھاتے ہوئے کہا

"اوکے"

معاویہ نے اس کی انگلی پر کس کرتے ہوئے کہا اور انگلیوں سے اس کی رینگز اتارنے لگا  

"مہینے میں دو دفعہ مجھے شاپنگ کرایا کرو گے"

حیا نے سیریس ہو کر اپنی پہلی شرط بتائی 

"مہینے میں دو دفعہ لیڈیز شاپنگ میری پولیس کی تنخواہ میں۔۔۔ چلو منظور ہے"

معاویہ نے اس کی شرط کو قبول کیا اور اس کے کانوں سے ایرنگ اتار "اب"  

"ساجدہ کے ہاتھ کا کھانا مجھے زیادہ پسند نہیں ہے اور آنٹی سے کہتے ہوئے عجیب سا لگتا ہے اس لئے سیٹرڈے اور سنڈے کو کھانا تم بنایا کرو گے" 

حیا نے اپنی دوسری شرط بتائی۔۔۔ جس پر معاویہ نے اس کو گھور کر دیکھا

"باہر لوگ مجھ سے میرے غصے سے ڈرتے ہیں اور گھر میں تم مجھ سے کھانا بنوانے کی بات کر رہی ہوں"

معاویہ نے سیریز انداز اپناتے ہوئے کہا 

"تمہیں شرط منظور ہے یا نہیں"

حیا نے بھی سیریس انداز اپناتے ہوئے پوچھا 

"چلو کوئی نہ کوئی جگاڑ ڈھونڈ لیں گے منصور ہے"

معاویہ نے اس کے ماتھے پر سجی ہوئی بندیا اتارتے ہوئے بولا "اب" 

"ہر پندرہ دن بعد میں دو دن کے لئے ماما بابا کے پاس روکنے جاؤں گی منظور ہے" 

حیا نہ بولنے کے ساتھ یہ اپنی چوڑیوں والے ہاتھ آگے کیے 

"بےبی یہ تو تم آئستہ آئستہ پھیل رہی ہو ایسا کچھ نہیں ہونے والا بس صبح جانا اور شام میں واپسی" 

معاویہ اس کے ہاتھوں کی چوڑیاں اترتے ہوئے بولا 

"یعنی تم مجھے میرے مما بابا کے پاس روکنے نہیں دو گے"

حیا نہ ابرو اچکا کر بولا

"بےبی پھر میں گھر میں کیا کیا کروں گا۔۔۔چلو تمہارے ساتھ میں بھی رک جایا کروں گا ڈن ہو گیا یہ بھی"

معاویہ نے ہلکا سا اٹھا کر اس کے گلے سے نیکلس اتارتے ہوئے کہا۔۔۔ واپس اسے لٹا کر اس کے اوپر جھکا "اب" 

"آج سے 10 سال بعد اگر میں موٹی ہو جاؤ تب بھی میری تعریف کیا کرو گے"

حیا کی بات سن کر وہ زور سے ہنسا 

"تب صرف تعریف سے کام نہیں چلے گا بلکہ پورے پورے دیوان لکھو گا تمھارے وزن کے حساب سے" 

معاویہ نے جھومر اتار کر سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا "اب" 

"ساری زندگی مجھے پیار کرنا پڑے گا بالکل اسی طرح"

حیا نے نظریں جھکا کر اس کی شرٹ پر اپنی انگلی پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ معاویہ نے مسکرا کر اپنے ہونٹ حیا کے ماتھے پر رکھے

"نہیں یہ شرط اب تم پر عائد ہوتی ہے کیوکہ میرے پیار میں اور شدتوں میں دن بدن اضافہ ہوگا اور وہ تمہیں برداشت کرنا پڑے گا بولو منظور ہے"

معاویہ نے حیا کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر پوچھا

"منظور ہے"

حیا نے نظریں جھکا کر آہستہ سے بولا

"گھونگھٹ بھی اٹھا دیا، منہ دکھائی بھی دے دی تعریف بھی ہوگئی اور شرطیں بھی مان لی۔۔۔۔ اب" 

معاویہ نے اپنی انگلی حیا کی تھوڑی پر رکھ کر اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوئے کہا

"اب" 

حیا نے آہستہ سے بول کر مزید اپنا چہرہ نیچے کرلیا اور آنکھیں بند کرلی

"تمام ثبوتوں اور اقرار جرم کو مدنظر رکھتے ہوئے۔۔۔۔حیا مراد پر یہ جرم عائد ہوتا ہے کہ۔۔۔ اس نے اپنے شوہر معاویہ مراد کو اپنے عشق میں دیوانہ بنا دیا ہے۔۔۔ لہٰذا حیا مراد کا شوہر اس پر دفع 143 لگاتے ہوئے اسے ساری رات جگانے اور اپنی محبت اس پر نچھاور کرنے کی سزا سناتا ہے"

معاویہ کے بڑے اسٹائل سے بولنے پر حیا ہے ایک دم مسکرا دی

***

صنم کی آنکھ کھلی تو گھڑی صبح کے دس بجا رہی تھی اس کا زہن ابھی بھی سن تھا۔۔۔ وہ رات کافی دیر تک جاگتی رہی اور رونے کے باعث اس کے سر ابھی بھی درد کر رہا تھا۔۔۔ ہادی اپنی جگہ پر موجود نہیں تھا صنم فریش ہو کر روم سے باہر آئی

"آو صنم اٹھ گئی سو کر"

صنم کو دیکھ کر فضا نے پوچھا 

"جی آنٹی۔۔۔ ہادی اور انکل نظر نہیں آ رہے" 

صنم نے چاروں طرف نظریں دوڑاتے ہوئے پوچھا 

"دونوں ہی آفس کے لئے نکل گئے تم بیٹھو تمہارے لئے ناشتے کا کہہ کر آتی ہوں"

فضا کچن کی طرف جانے لگی 

"کیسی ہو فضا بہت بہت مبارک ہو۔۔۔ ہادی کی شادی کردی ہے تم نے" 

ہال کے دروازے سے فضا کی دوست شہناز نمودار ہوئی جو کہ باہر ملک جانے کی وجہ سے شادی اٹینڈ نہیں کر سکی تھی

"ارے شہناز کیسی ہو تم۔۔۔ کب آئیں جرمنی سے آؤ تمہیں صنم سے ملواتی ہو"

فضا نے شہناز سے ملتے ہوئے خوش دلی سے کہا

"پہلے یہ بتاؤ حیا کہاں ہے آخر بنا ہی لیا اس کو بہو۔۔۔۔ ہادی تو بہت خوش ہوگا حیا سے شادی کر کے پسند جو کرتا تھا۔۔ مجھے بہت خوشی ہوئی مسز انصار نے جب ہادی کی شادی کا بتایا،،، شادی اٹینڈ نہیں کرسکی اس بات کا مجھے بڑا دکھ ہے"

شہناز اپنی دھن میں ہی بولے جا رہی تھی جبکہ فضا نے ایک نظر صنم کو دیکھا جو زرد پڑتی رنگت کے ساتھ اپنے پاس رکھی چیئر کو مضبوطی سے تھامے ہوئی تھی

"شہناز تم بیٹھو پلیز میں ابھی آتی ہوں"

فضا نے مسکرا کے کہا 

"صنم تم یہاں آو پلیز"

شہناز کو بیٹھا کر فضا صنم کے پاس آئی۔۔۔صنم نے بہت بے یقینی سے اس کی طرف دیکھا 

"ایسا کچھ نہیں ہے صنم میں تمہیں سب بتاتی ہوں" فضا نے سے صنم کی کیفیت دیکھتے ہو اسے وضاحت دینی چاہیے

"انٹی آپ کی فرینڈ آپ کا ویٹ کر رہی ہیں پلیز آپ انہیں ٹائم دیں" 

صنم فضاء سے کہتے ہوئے اپنے روم میں چلی گئ۔۔۔ فضا تاسف سے سر ہلاتی ہوئی شہناز کے پاس آئی۔۔۔۔ اس نے سوچا شہناز کے جانے کے بعد، ہادی کے آنے سے پہلے وہ صنم کی غلط فہمی کو دور کردے گی۔۔۔ ابھی شاید صنم اکیلا رہنا چاہتی ہو۔ ۔۔ تھوڑی دیر شہناز کے پاس وہ بھی غائب دماغی میں بیٹھی باتیں کرتی رہی اس کا سارا دھیان صنم کی طرف تھا۔۔۔ شہناز کے جانے کے بعد وہ فورا صنم کے پاس بیڈ روم میں آئی تو صنم بیڈ روم میں موجود نہیں تھی۔۔۔ پورے گھر میں صنم کی تلاش کرنے کے بعد جب صنم فضا کو نہ ملی تو وہ گھبرا گئی باہر گیٹ پر چوکیدار سے معلوم ہوا کہ وہ ڈرائیور کے ساتھ اپنے گھر چلی گئی ہے۔۔۔ فضا سر پکڑ کر بیٹھ گئی اس نے ہادی کو کال ملائی تو کال ریسیو نہیں کر رہا تھا پھر فضا نے صنم کا نمبر ٹرائی کیا مگر دوسری طرف اس کا نمبر پاورڈ of تھا 

****

جاگنگ کرکے وہ اپنے بیڈ روم میں آیا تو حیا کو گہری نیند میں سوتے ہوئے پایا۔۔۔اس کے قریب آکر معاویہ نے جھک کر اس کے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھے تو وہ ہلکا سا کسمسائی معاویہ اس کی نیند خراب ہونے کے خیال سے پیچھے ہوا۔۔۔ وہ چند گھنٹوں پہلے ہی سوئی تھی پوری رات اسے معاویہ نے اپنی محبت کی برسات میں بھی بھگوئے رکھا اور اپنی تمام تر شددتیں اس پر لٹا کر،، اسے اچھی طرح سمجھایا کہ وہ ان دو مہینوں میں اسے کتنا تڑپا چکی ہے۔۔۔۔۔ یونیفارم پہن کا وہ روم سے نکلا ناشتے کی ٹیبل پر پہنچا تو وہاں ناعیمہ اور خضر موجود تھے 

"حیا کہاں رہ گئی" ناعیمہ نے سیڑھیوں کی طرف دیکھتے ہوئے معاویہ سے پوچھا 

"وہ لیٹ اٹھے گی مام"

معاویہ نے جوس کا سپ لیتے ہوئے کہا

"طبیعت ٹھیک ہے اس کی"

خضر نے معاویہ سے پوچھا   

"جی ڈیڈ طبیعت ٹھیک ہے"

معاویہ نے ناشتہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ناشتے سے فارغ ہو کر وہ پولیس اسٹیشن جانے کی غرض سے اپنی کار کی طرف بڑھا تو صنم کو دوسری گاڑی سے باہر نکلتے دیکھا معاویہ اس کے پاس آیا 

"صنم سب خیریت ہے تم ٹھیک ہو" معاویہ نے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے پوچھا جو کہ اسے سب کچھ ٹھیک ہونے کی نشاندہی نہیں دے رہا تھا 

"بھائی" 

اس سے آگے صنم سے کچھ نہیں بولا گیا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا اور آنسووں کا طوفان جو کہ کب سے تھاما ہوا تھا ایک دم معاویہ کو دیکھ کر امڈ آیا۔۔۔ معاویہ کے سینے پر سر رکھ کر وہ بری طرح رونے لگی 

"گڑیا کیا ہوا یہاں دیکھو میری طرف مجھے بتاؤ"

معاویہ کے پوچھنے پر صنم کے رونے میں اور شدت آئی 

"میں چھوڑوں گا نہیں اس ہادی کو" معاویہ نے غصہ میں کہا تو صنم بے ساختہ بول اٹھی

"بھائی پلیز آپ ہادی کو کچھ نہیں کہیں گے آپ کو میری قسم ہے"

صنم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا 

"کیا کیا اس نے تمہارے ساتھ مجھے بتاؤ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے"

معاویہ نے سنجیدگی سے صنم سے سوال کیا

"کچھ نہیں کیا انھوں نے اور نہ ہی مجھے کچھ کہا ہے میرا دل گھبرا رہا تھا تو اس لیے آگئی لیکن اگر آپ ہادی سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو میں ابھی واپس چلی جاؤ گی"

صنم نے نارمل ہوتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"اوکے چہرہ صاف کرو مام ڈیڈ کے پاس جاو میں شام میں آکر بات کرتا ہوں"

معاویہ نے اس کو رومال پکڑایا جس سے صنم چہرہ صاف کر کے اندر چلی گئی

 ****

حیا سو کر اٹھی گھڑی میں ٹائم دیکھا تو دن کے 12 بج رہے تھے

"اف اتنی دیر سوتی رہ گئی" 

انگڑائی لیتے اپنے ہاتھ میں موجود بریسلیٹ پر نظر پڑی تو بہت سارے خوبصورت رنگ اس کے چہرے پر بکھر گئے۔۔۔۔ شاور لینے کے  بعد سیڑھیاں اترتے ہوئے وہ نیچے ہال میں پہنچی تو سامنے صوفے پر صنم کو بیٹھے دیکھا 

"ارے صنم تم کب آئی" 

حیا مسکراتے ہوئے صنم سے ملنے کے لیے اس کی طرف بڑھی۔ ۔۔۔ مگر صنم کے چہرے کے سرد تاثرات نے اس کے قدم وہی روک لیے

"سب ٹھیک ہے میرا مطلب ہے تم ٹھیک ہو"

وہ حیا کو ہی دیکھے جا رہی تھی۔۔ حیا کو کچھ نہیں سمجھ میں آیا تو اس کی خیریت معلوم کی

"کچھ ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی ہوسکتا ہے آپ کے ہوتے ہوئے" 

صنم نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔ حیا حیران ہو کر اس کو اپنے روم کی طرف جاتا ہوا دیکھتی رہی

_______

ہادی کا دن آفس میں کافی بزی گزرا میٹنگ کی وجہ سے وہ فضا کی کال اٹینڈ نہیں کر پایا۔۔۔ اس نے سوچا گھر جاکر فضا سے بات کرے گا،، دماغ بھٹک کر صنم کی طرف گیا تو اسے اپنے کل کے رویہ پر افسوس ہوا اس نے سوچا صنم کو بھی منالے گا اس کی آنکھوں میں اپنے لیے ناراضگی نہیں دیکھ سکتا تھا یہی سوچتے ہوئے اس نے گاڑی پارک کی۔ ۔۔ گاڑی سے اتر کر گھر کے اندر داخل ہوا

"کیسی ہیں مما آپ"  ہادی نے گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے سامنے صوفے پر بیٹھی فضا کو دیکھ کر پوچھا

"کال کیوں نہیں ریسیو کر رہے تھے تم میں نے کتنی دفعہ ٹرائے کیا" 

فضا نے ہادی کو دیکھ کر شکوہ کیا

"بس میٹنگ میں بزی تھا سب خیریت ہے نا"

فضا کے برابر میں بیٹھے ہوئے ہادی نے پوچھا

"خیریت ہوتی تو پھر اتنی دفعہ کال کیوں کرتی"

فضا نے پریشانی سے کہا اور صبح شہناز کے آنے کا سارا واقعہ ہادی کو سنایا۔۔۔۔ ہادی جو آرام سے صوفے پر بیٹھا ہوا تھا فضا کی بات سن کر پریشان ہو گیا 

"آپ نے صنم کو جانے کیوں دیا مما" ہادی نے اپنا موبائل نکالتے ہوئے کہا اور صنم کا نمبر ملانے لگا 

"بتا تو رہی ہوں مجھے اس کے جانے کو کچھ پتہ ہی نہیں چلا، ہادی پلیز اس کو منا کر لے آؤ اس کی غلط فہمی دور کر دو"

فضا نے پریشانی سے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا

"اچھا پریشان نہیں ہوں میں اس کو لینے جاتا ہوں"  ہادی نے اپنا موبائل پاکٹ میں رکھا اور گاڑی کی کیز اٹھا کر صنم کو لینے چلا گیا.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment